109 Results For Hadith (Mishkat-ul-Masabeh) Book (کتاب القصاص)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3446

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ: النَّفْسُ بِالنَّفْسِ وَالثَّيِّبُ الزَّانِي وَالْمَارِقُ لدينِهِ التَّارِكُ للجماعةِ
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو مسلمان شخص یہ گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں تو اس کا خون (یعنی قتل کرنا) فقط تین صورتوں کی وجہ سے حلال ہے ، جان کے بدلے جان (قاتل کو قتل کرنا) شادی شدہ زانی اور دین سے مرتد ہو کر جماعت چھوڑنے والا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3447

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَنْ يَزَالَ الْمُؤْمِنُ فِي فُسْحَةٍ مِنْ دِينِهِ مَا لَمْ يُصِبْ دَمًا حَرَامًا» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مومن اپنے دین میں بڑھتا رہتا ہے جب تک کہ کسی حرام خون کا ارتکاب نہ کرے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3448

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَوَّلُ مَا يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي الدِّمَاء»
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ روز قیامت لوگوں کے درمیان سب سے پہلے خونوں کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3449

وَعَنِ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ لَقِيتُ رَجُلًا مِنَ الْكُفَّارِ فَاقْتَتَلْنَا فَضَرَبَ إِحْدَى يَدَيَّ بِالسَّيْفِ فقطعهما ثُمَّ لَاذَ مِنِّي بِشَجَرَةٍ فَقَالَ: أَسْلَمْتُ لِلَّهِ وَفِي رِوَايَةٍ: فَلَمَّا أَهْوَيْتُ لِأَقْتُلَهُ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَأَقْتُلُهُ بَعْدَ أَنْ قَالَهَا؟ قَالَ: «لَا تَقْتُلْهُ» فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ قَطَعَ إِحْدَى يَدَيَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَقْتُلْهُ فَإِنْ قَتَلْتَهُ فَإِنَّهُ بِمَنْزِلَتِكَ قَبْلَ أَنْ تَقْتُلَهُ وَإِنَّكَ بِمَنْزِلَتِهِ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ كَلِمَتَهُ الَّتِي قَالَ»
مقدام بن اسود ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے بتائیں اگر میرا کسی کافر شخص سے مقابلہ ہو جائے اور ہم دونوں ایک دوسرے پر حملہ آور ہو جائیں اور وہ تلوار کے ذریعے مجھ پر وار کرے اور میرے ایک ہاتھ کو کاٹ ڈالے ، پھر وہ مجھ سے بچنے کے لیے ایک درخت کے پیچھے چھپ جائے اور کہے میں اللہ کے حکم کے سامنے سر تسلیم خم کرتا ہوں ، اور ایک روایت میں ہے : جب میں نے اسے قتل کرنے کا ارادہ کیا تو اس نے کہا :’’ لا الہ الا اللہ ‘‘ تو کیا اس کے کلمہ پڑھنے کے بعد میں اسے قتل کر دوں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے قتل نہ کرو ۔‘‘ اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اس نے میرا ایک ہاتھ کاٹ ڈالا ، (اس کا کیا بنے گا ؟) رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے قتل نہ کرو اگر تم نے اسے قتل کیا تو وہ تیرے مقام و مرتبہ پر آ جائے گا جو کہ قتل کرنے سے پہلے تیرا تھا ، اور تم اس کے مقام و مرتبہ پر ہو جاؤ گے جو کلمہ پڑھنے سے پہلے اس کا تھا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3450

وَعَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أُنَاسٍ مِنْ جُهَيْنَةَ فَأَتَيْتُ عَلَى رَجُلٍ مِنْهُمْ فَذَهَبْتُ أَطْعَنُهُ فَقَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَطَعَنْتُهُ فَقَتَلْتُهُ فَجِئْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ: «أقَتلتَه وقدْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ؟» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا فَعَلَ ذَلِكَ تَعَوُّذًا قَالَ: «فهَلاَّ شقَقتَ عَن قلبه؟»
اسامہ بن زید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں جہینہ قبیلے کی طرف روانہ فرمایا ، میں ان کے ایک آدمی کے مقابل آیا تو میں نے اس پر نیزے کا وار کرنا چاہا تو اس نے کلمہ پڑھ لیا ، لیکن میں نے اس پر وار کر کے اسے قتل کر دیا ، میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتایا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم نے اسے قتل کر دیا حالانکہ اس نے گواہی دے دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ۔‘‘ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اس نے تو محض جان بچانے کے لیے کلمہ پڑھا تھا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم نے کیا اس کا دل چیر کر دیکھ لیا تھا ؟‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3451

وَفِي رِوَايَةِ جُنْدُبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كَيْفَ تَصْنَعُ بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ إِذَا جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟» . قَالَهُ مِرَارًا. رَوَاهُ مُسلم
اور جندب بن عبداللہ بجلی ؓ سے مروی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب وہ قیامت کے روز ’’ لا الہ الا اللہ ‘‘ کے ساتھ آئے گا تو تم اس کا سامنا کس طرح کرو گے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ بات کئی بار فرمائی ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3452

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَتَلَ مُعَاهِدًا لَمْ يَرَحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ وَإِنَّ رِيحَهَا تُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ أربعينَ خَرِيفًا» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس نے کسی معاھد (ذمی) کو قتل کیا تو وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا حالانکہ اس کی خوشبو چالیس سال کی مسافت سے محسوس کی جائے گی ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3453

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَرَدَّى مِنْ جَبَلٍ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَهُوَ فِي نَارِ جَهَنَّمَ يَتَرَدَّى فِيهَا خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا وَمَنْ تَحَسَّى سُمًّا فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَسُمُّهُ فِي يَدِهِ يَتَحَسَّاهُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِحَدِيدَةٍ فَحَدِيدَتُهُ فِي يَدِهِ يَتَوَجَّأُ بِهَا فِي بَطْنِهِ فِي نَارِ جهنَّمَ خَالِدا مخلَّداً فِيهَا أبدا»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے اپنے آپ کو پہاڑ سے گرا کر مار لیا تو وہ جہنم میں گرتا رہے گا اور اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا ۔ اور جس نے زہر کے ذریعے خودکشی کی تو اس کا زہر اس کے ہاتھ میں ہو گا جسے وہ جہنم کی آگ میں پیتا رہے گا ۔ اور اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا ، اور جس نے لوہے (کے کسی آلے) کے ذریعے خودکشی کی تو اس کا ہتھیار اس کے ہاتھ میں ہو گا اور وہ جہنم کی آگ میں اسے اپنے پیٹ میں گھونپتا رہے گا اور وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3454

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الَّذِي يَخْنُقُ نَفْسَهُ يَخْنُقُهَا فِي النَّارِ وَالَّذِي يَطْعَنُهَا يَطْعَنُهَا فِي النَّارِ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس نے اپنا گلا گھونٹ کر خودکشی کی تو وہ جہنم میں بھی گلا گھونٹے گا اور جو نیزہ مار کر خودکشی کرے گا تو وہ جہنم میں بھی اپنے آپ کو نیزہ مارتا رہے گا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3455

وَعَنْ جُنْدُبِ بْنِ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ رَجُلٌ بِهِ جُرْحٌ فجزِعَ فأخذَ سكيّناً فحزَّ بِهَا يَدَهُ فَمَا رَقَأَ الدَّمُ حَتَّى مَاتَ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: بَادَرَنِي عَبْدِي بِنَفْسِهِ فَحَرَّمْتُ عَلَيْهِ الْجنَّة
جندب بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے پہلے لوگوں میں ایک آدمی تھا جو زخمی ہو گیا تو اس نے بے صبری کا مظاہرہ کیا ، اس نے چھری پکڑی اور اپنا (زخمی) ہاتھ کاٹ ڈالا ، اس کا خون بہتا رہا حتی کہ وہ فوت ہو گیا ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا :’’ میرے بندے نے خود کو قتل کرنے میں مجھ سے جلدی کی اس لیے میں نے اس پر جنت حرام کر دی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3456

وَعَنْ جَابِرٍ: أَنَّ الطُّفَيْلَ بْنَ عَمْرٍو الدَّوْسِيَّ لَمَّا هَاجَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَدِينَةِ هَاجَرَ إِلَيْهِ وَهَاجَرَ مَعَهُ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ فَمَرِضَ فَجَزِعَ فَأَخَذَ مَشَاقِصَ لَهُ فَقَطَعَ بِهَا بَرَاجِمَهُ فَشَخَبَتْ يَدَاهُ حَتَّى مَاتَ فَرَآهُ الطُّفَيْلُ بْنُ عَمْرٍو فِي مَنَامِهِ وَهَيْئَتُهُ حسنةٌ ورآهُ مغطيّاً يدَيْهِ فَقَالَ لَهُ: مَا صنع بِكُل رَبُّكَ؟ فَقَالَ: غَفَرَ لِي بِهِجْرَتِي إِلَى نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: مَا لِي أَرَاكَ مُغَطِّيًا يَدَيْكَ؟ قَالَ: قِيلَ لِي: لَنْ تصلح مِنْكَ مَا أَفْسَدْتَ فَقَصَّهَا الطُّفَيْلُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُمَّ وَلِيَدَيْهِ فَاغْفِر» . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ سے روایت ہے کہ جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مدینہ کی طرف ہجرت فرمائی تو طفیل بن عمرو دوسی ؓ نے آپ کی طرف ہجرت کی اور ان کے ساتھ ان کی قوم کے ایک آدمی نے بھی ہجرت کی ، وہ شخص بیمار ہو گیا اور اس نے بے صبری کا مظاہرہ کیا اور اس نے اپنی چھری لی اور اس سے اپنا ہاتھ کاٹ ڈالا جس سے خون بہنے لگا حتی کہ وہ فوت ہو گیا ۔ طفیل بن عمرو ؓ نے اسے خواب میں دیکھا کہ اس کی ہیئت اچھی ہے اور اس نے اپنے ہاتھ ڈھانپ رکھے ہیں ، انہوں نے اس سے پوچھا : تیرے رب نے تیرے ساتھ کیا معاملہ کیا ؟ تو اس نے کہا : اس نے اپنے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف میری ہجرت کی وجہ سے مجھے معاف فرما دیا ، طفیل بن عمرو ؓ نے فرمایا : میں آپ کو ہاتھ ڈھانپے ہوئے کیوں دیکھ رہا ہوں ؟ اس نے کہا : مجھے کہا گیا کہ ہم تمہارے اس حصے کو درست نہیں کریں گے جسے تم نے خود خراب کیا ہے ، طفیل ؓ نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں یہ قصہ عرض کیا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اے اللہ ! اور اس کے دونوں ہاتھوں کو بھی معاف فرما ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3457

وَعَن أبي شُرَيحٍ الكعبيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ثُمَّ أَنْتُمْ يَا خُزَاعَةُ قَدْ قَتَلْتُمْ هَذَا الْقَتِيلَ مِنْ هُذَيْلٍ وَأَنَا وَاللَّهِ عَاقِلُهُ مَنْ قَتَلَ بَعْدَهُ قَتِيلًا فَأَهْلُهُ بَيْنَ خِيرَتَيْنِ: عَن أَحبُّوا قتلوا وَإِن أَحبُّوا أخذا العقلَ . رَوَاهُ الترمذيُّ وَالشَّافِعِيّ. وَفِي شرح السنَّة بإِسنادِه وَصَرَّحَ: بِأَنَّهُ لَيْسَ فِي الصَّحِيحَيْنِ عَنْ أَبِي شُرَيْح وَقَالَ:
ابوشریح الکعبی ؓ ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ خزاعہ (قبیلے والو) ! تم نے ہذیل کے اس مقتول کو قتل کیا ، اور اللہ کی قسم ! میں اس کی دیت ادا کر دیتا ہوں ، جس نے اس کے بعد کسی کو قتل کیا تو اس کے وارثوں کو دو چیزوں کے درمیان اختیار ہے ، اگر وہ پسند کریں تو اسے قتل کریں اور اگر چاہیں تو دیت لے لیں ۔‘‘ اسے ترمذی اور امام شافعی نے روایت کیا ہے اور امام بغوی نے شرح السنہ میں اپنی سند سے روایت کیا ہے اور انہوں نے صراحت کی کہ ابوشریح کی سند سے یہ حدیث صحیحین میں نہیں ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و الشافعی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3458

وَأَخْرَجَاهُ مِنْ رِوَايَةِ أَبِي هُرَيْرَةَ يَعْنِي بِمَعْنَاهُ
اور انہوں (بغوی ؒ) نے فرمایا : ان دونوں (امام بخاری اور امام مسلم) نے ابوہریرہ ؓ سے اسی مفہوم کی روایت نقل کی ہے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3459

وَعَنْ أَنَسٍ: أَنَّ يَهُودِيًّا رَضَّ رَأْسَ جَارِيَةٍ بَيْنَ حَجَرَيْنِ فَقِيلَ لَهَا: مَنْ فَعَلَ بِكِ هَذَا؟ أَفُلَانٌ؟ حَتَّى سُمِّيَ الْيَهُودِيُّ فَأَوْمَأَتْ بِرَأْسِهَا فَجِيءَ بِالْيَهُودِيِّ فَاعْتَرَفَ فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُضَّ رَأْسُهُ بِالْحِجَارَةِ
انس ؓ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے ایک لونڈی کا سر دو پتھروں کے درمیان کچل دیا ، اس سے پوچھا گیا ، تمہارے ساتھ یہ سلوک کس نے کیا ؟ کیا فلاں نے ؟ کیا فلاں نے ؟ حتی کہ اس یہودی کا نام لیا گیا تو اس نے سر کے اشارے سے کہا : ہاں ، اس یہودی کو پیش کیا گیا تو اس نے اعتراف کر لیا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے متعلق حکم فرمایا تو اس کے سر کو پتھر کے ساتھ کچل دیا گیا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3460

وَعَنْهُ قَالَ: كَسَرَتِ الرُّبَيِّعُ وَهِيَ عَمَّةُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ثَنِيَّةَ جَارِيَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ فَأَتَوُا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِالْقِصَاصِ فَقَالَ أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ عَمُّ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ لَا وَاللَّهِ لَا تُكْسَرُ ثَنِيَّتُهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَنَسُ كِتَابُ اللَّهِ الْقِصَاصُ» فَرَضِيَ الْقَوْمُ وَقَبِلُوا الْأَرْشَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى الله لَأَبَره»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، ان کی پھوپھی رُبیع ؓ نے انصار کی ایک لونڈی کے سامنے کے دانت توڑ دیے تو وہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قصاص کا حکم فرمایا تو انس بن مالک ؓ کے پھوپھا انس بن نضر ؓ نے عرض کیا ، اللہ کی قسم ! اللہ کے رسول ! اس کے دانت نہیں توڑے جائیں گے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ انس ! اللہ کی کتاب میں قصاص کا حکم ہے ۔‘‘ وہ لوگ دیت لینے پر راضی ہو گئے ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کے کچھ بندے ایسے بھی ہیں کہ اگر وہ اللہ پر قسم اٹھا لیں تو اللہ ان کی قسم کو سچا کر دیتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3461

وَعَن أبي جُحيفةَ قَالَ: سَأَلْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ لَيْسَ فِي الْقُرْآنِ؟ فَقَالَ: وَالَّذِي فَلَقَ الْحَبَّةَ وَبَرَأَ النَّسَمَةَ مَا عِنْدَنَا إِلَّا مَا فِي الْقُرْآنِ إِلَّا فَهْمًا يُعْطَى رَجُلٌ فِي كِتَابِهِ وَمَا فِي الصَّحِيفَةِ قُلْتُ: وَمَا فِي الصَّحِيفَةِ؟ قَالَ: الْعَقْلُ وَفِكَاكُ الْأَسِيرِ وَأَنْ لَا يُقْتَلَ مُسْلِمٌ بِكَافِرٍ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَذَكَرَ حَدِيثَ ابْنِ مَسْعُودٍ: «لَا تُقْتَلُ نَفْسٌ ظُلْمًا» فِي «كتاب الْعلم»
ابوجحیفہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے علی ؓ سے دریافت کیا ، کیا تمہارے پاس کوئی ایسی چیز ہے جو قرآن میں نہ ہو ؟ انہوں نے فرمایا : اس ذات کی قسم ! جس نے دانے کو پھاڑا اور روح کو پیدا فرمایا ! ہمارے پاس صرف وہی کچھ ہے جو قرآن میں ہے ، البتہ دین کا وہ فہم ہے جو بندے کو اللہ کی کتاب سے عطا کیا جاتا ہے اور جو کچھ صحیفہ میں لکھا ہوا ہے (وہ ہمارے پاس ہے) ۔ میں نے عرض کیا : صحیفہ میں کیا ہے ؟ انہوں نے فرمایا :’’ دیت ، قیدی چھڑانے اور یہ کہ کسی مسلمان کو کافر کے بدلہ میں قتل نہ کیا جائے ، کے متعلق احکامات ۔ رواہ البخاری ۔ اور ابن مسعود ؓ سے مروی حدیث کہ ’’ کسی جان کو ناحق قتل نہ کیا جائے ۔‘‘ کتاب العلم میں ذکر کی گئی ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3462

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَزَوَالُ الدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ قَتْلِ رَجُلٍ مُسْلِمٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ ووقفَه بعضُهم وَهُوَ الْأَصَح
عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ کے ہاں پوری دنیا کا تباہ و برباد ہو جانا ایک مسلمان آدمی کے قتل کے مقابلے میں زیادہ آسان ہے ۔‘‘ ترمذی ، نسائی ۔ اور بعض نے اسے موقوف قرار دیا ہے اور یہی زیادہ صحیح ہے ۔ حسن ، رواہ الترمذی و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3463

وَرَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ
ابن ماجہ نے اسے براء بن عازب ؓ سے روایت کیا ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3464

وَعَن أبي سعيدٍ وَأبي هريرةَ عَن رسولِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَوْ أَنَّ أَهْلَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ اشْتَرَكُوا فِي دَمِ مُؤْمِنٍ لَأَكَبَّهُمُ اللَّهُ فِي النَّارِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
ابوسعید ؓ اور ابوہریرہ ؓ ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر زمین و آسمان کے تمام باسی ایک مومن کے قتل کرنے میں شریک پائے جائیں تو اللہ ان سب کو چہرے کے بل جہنم میں پھینک دے گا ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے کہا : یہ حدیث غریب ہے ۔ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3465

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَجِيءُ الْمَقْتُولُ بِالْقَاتِلِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ نَاصِيَتُهُ وَرَأْسُهُ بِيَدِهِ وَأَوْدَاجُهُ تَشْخُبُ دَمًا يَقُولُ: يَا رَبِّ قَتَلَنِي حَتَّى يُدْنِيَهُ مِنَ العرشِ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ وَابْن مَاجَه
ابن عباس ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ روزِ قیامت مقتول قاتل کو لے کر آئے گا اس (قاتل) کی پیشانی اور اس کا سر مقتول کے ہاتھ میں ہو گا اور اس کی رگوں سے خون بہہ رہا ہو گا ۔ اور وہ کہے گا : رب جی ! اس نے مجھے کیوں قتل کیا ؟ حتی کہ وہ اسے عرش کے قریب لے جائے گا ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و النسائی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3466

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَشْرَفَ يَوْمَ الدَّارِ فَقَالَ: أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا بِإِحْدَى ثلاثٍ: زِنىً بَعْدَ إِحْصَانٍ أَوْ كُفْرٌ بَعْدَ إِسْلَامٍ أَوْ قتْلِ نفْسٍ بِغَيْر حق فَقتل بِهِ ؟ فو الله مَا زَنَيْتُ فِي جَاهِلِيَّةٍ وَلَا إِسْلَامٍ وَلَا ارْتَدَدْتُ مُنْذُ بَايَعْتُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا قَتَلْتُ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ فَبِمَ تَقْتُلُونَنِي؟ رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَه وللدارمي لفظ الحَدِيث
ابوامامہ بن سہل بن حنیف سے روایت ہے کہ عثمان بن عفان ؓ نے ’’ یوم الدار ‘‘ (جن دنوں باغیوں نے عثمان ؓ کو محصور کر رکھا تھا) لوگوں کو دیکھ کر فرمایا کہ میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں : کیا تم اللہ کے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اس فرمان سے آگاہ نہیں ہو ؟ کہ ’’ کسی مسلمان شخص کا خون تین میں سے کسی ایک وجہ پر درست ہے : شادی شدہ ہونے کے بعد زنا کرنا یا اسلام کے بعد کفر کرنا یا کسی جان کو ناحق قتل کرنا ، اور وہ اس کے باعث قتل کیا جائے گا ۔‘‘ اللہ کی قسم ! میں نے نہ تو دورِ جاہلیت میں زنا کیا اور نہ زمانہ اسلام میں ، میں نے جب سے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کی اس وقت سے آج تک کبھی مرتد نہیں ہوا ، اور میں نے کسی ایسی جان کو قتل نہیں کیا جسے اللہ نے حرام قرار دیا ہے ، تو پھر تم مجھے کیوں قتل کرتے ہو ؟ ترمذی ، نسائی ، ابن ماجہ ۔ اور دارمی میں صرف حدیث کے الفاظ ہیں ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3467

وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَزَالُ الْمُؤْمِنُ مُعْنِقًا صَالِحًا مَا لَمْ يُصِبْ دَمًا حَرَامًا فَإِذَا أَصَابَ دَمًا حَرَامًا بَلَّحَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابودرداء ؓ ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تک مومن کسی خونِ حرام کا ارتکاب نہیں کرتا تو وہ اطاعت گزاری اور اعمالِ صالحہ کی بجا آوری میں مستعد رہتا ہے اور جب وہ کسی خون حرام کا ارتکاب کر لیتا ہے تو وہ سستی و تھکاوٹ کا شکار ہو جاتا ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3468

وَعَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كُلُّ ذَنْبٍ عَسَى اللَّهُ أَنْ يَغْفِرَهُ إِلَّا مَنْ مَاتَ مُشْرِكًا أَوْ مَنْ يقتُلُ مُؤمنا مُتَعَمدا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابودرداءؓ ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ امید ہے کہ اللہ ہر گناہ معاف فرما دے بجز اس شخص کے جو حالت شرک میں فوت ہو ، اور جس نے عمداً کسی مومن کو قتل کیا ہو ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3469

وَرَوَاهُ النَّسَائِيّ عَن مُعَاوِيَة
امام نسائی نے اسے معاویہ ؓ سے روایت کیا ہے ۔ صحیح ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3470

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُقَامُ الْحُدُودُ فِي الْمَسَاجِدِ وَلَا يُقَادُ بِالْوَلَدِ الْوَالِدُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ والدارمي
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مساجد میں حدود قائم نہ کی جائیں اور نہ اولاد کا والد سے قصاص لیا جائے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3471

وَعَن أبي رِمْثَةَ قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أبي فقالَ: «مَنْ هَذَا الَّذِي مَعَكَ؟» قَالَ: ابْنِي أَشْهَدُ بِهِ قَالَ: «أَمَا إِنَّهُ لَا يَجْنِي عَلَيْكَ وَلَا تَجْنِي عَلَيْهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَزَادَ فِي «شَرْحِ السُّنَّةِ» فِي أَوَّلِهِ قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِي عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَى أَبِي الَّذِي بِظَهْرِ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فَقَالَ: دَعْنِي أُعَالِجُ الَّذِي بِظَهْرِكِ فَإِنِّي طَبِيبٌ. فَقَالَ: «أَنْتَ رفيقٌ واللَّهُ الطبيبُ»
ابورِمثہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں اپنے والد کے ساتھ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمہارے ساتھ یہ کون ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : میرا بیٹا ہے ۔ آپ اس کے متعلق گواہ رہیے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آگاہ رہو ! نہ تو تیرے گناہ کا اس سے مؤاخذہ ہو گا نہ اس کے گناہ کا تجھ سے مؤاخذہ ہو گا ۔‘‘ اور شرح السنہ میں اس حدیث کے شروع میں مزید الفاظ ہیں : انہوں نے بیان کیا : میں اپنے والد کے ساتھ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میرے والد نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی پشت پر جو چیز (مہر نبوت) تھی وہ دیکھ لی تو عرض کیا مجھے اجازت دیں ، میں اس چیز کا علاج کرتا ہوں جو آپ کی پشت پر ہے کیونکہ میں طبیب ہوں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم رفیق ہو اور اللہ طبیب ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی و البغوی فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3472

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جدِّهِ عَن سُراقةَ بنِ مالكٍ قَالَ: حَضَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقِيدُ الْأَبَ مِنِ ابْنِهِ وَلَا يُقِيدُ الِابْنَ من أَبِيه. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ (لم تتمّ دراسته) وَضَعفه
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے سراقہ بن مالک ؓ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر تھا آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے باپ کو اس کے بیٹے سے قصاص دلوایا اور بیٹے کا باپ سے قصاص نہیں دلوایا ۔ ترمذی ، اور انہوں نے اسے ضعیف قرار دیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3473

وَعَن الْحسن عَن سَمُرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَتَلَ عَبْدَهُ قَتَلْنَاهُ وَمَنْ جَدَعَ عَبْدَهُ جَدَعْنَاهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ وَزَادَ النَّسَائِيُّ فِي رِوَايَةٍ أُخْرَى: «وَمن خصى عَبده خصيناه»
حسن بصری ؒ ، سمرہ ؓ سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو اپنے غلام کو قتل کرے گا ، ہم اسے قتل کریں گے اور جو اپنے غلام کے اعضاء (ناک وغیرہ) کاٹے گا ہم اس کے اعضاء کاٹیں گے ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد ، ابن ماجہ ، دارمی ۔ اور امام نسائی نے ایک دوسری روایت میں اضافہ نقل کیا ہے :’’ جو اپنے غلام کو خصی کرے گا ہم اسے خصی کریں گے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ و الدارمی و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3474

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ قَتَلَ مُتَعَمِّدًا دُفِعَ إِلَى أولياءِ المقتولِ فإِنْ شاؤوا قَتَلوا وإِنْ شَاؤوا أَخَذُوا الدِّيَةَ: وَهِيَ ثَلَاثُونَ حِقَّةً وَثَلَاثُونَ جَذَعَةً وَأَرْبَعُونَ خَلِفَةً وَمَا صَالَحُوا عَلَيْهِ فَهُوَ لَهُمْ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عمرو بن شعیب اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے عمداً قتل کیا تو اسے مقتول کے ورثا کے حوالے کیا جائے گا ، اگر وہ چاہیں تو (اسے) قتل کر دیں اور اگر وہ چاہیں تو دیت لے لیں ۔ اور وہ تیس حِقّہ (اونٹنی کا وہ بچہ جو تین سال مکمل کرنے کے بعد عمر کے چوتھے سال میں داخل ہو) تیس جذعہ (وہ اونٹنی جو پانچویں سال میں داخل ہو) اور چالیس حاملہ اونٹنیاں ہے ۔ اور وہ جس چیز پر مسالحت کر لیں تو وہ ان کے لیے ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3475

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْمُسْلِمُونَ تَتَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ وَيَسْعَى بِذِمَّتِهِمْ أَدْنَاهُمْ وَيَرُدُّ عَلَيْهِمْ أَقْصَاهُمْ وَهُمْ يَدٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ أَلَا لَا يُقْتَلُ مُسْلِمٌ بِكَافِرٍ وَلَا ذُو عَهْدٍ فِي عَهْدِه» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
علی ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مسلمانوں کے خون (قصاص و دیت میں) مساوی ہیں ، اور ان کے عام آدمی کی امان کا بھی لحاظ رکھا جائے گا اور ان سے دوردراز والا شخص مال غنیمت ان کے نزدیک والے پر لوٹائے گا اور وہ دشمن کے مقابلے میں باہم دستِ واحد کی طرح ہیں ، سن لو ! کسی مسلمان کو کسی کافر کے بدلے میں قتل نہیں کیا جائے گا اور نہ کسی معاہد (ذمی) کو اس کے عہد میں قتل کیا جائے گا ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3476

وَرَوَاهُ ابْن مَاجَه عَن ابْن عَبَّاس
ابن ماجہ نے اسے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3477

وَعَن أبي شُريحِ الخُزاعيِّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنْ أُصِيبَ بِدَمٍ أَوْ خَبْلٍ وَالْخَبْلُ: الْجُرْحُ فَهُوَ بِالْخِيَارِ بَيْنَ إِحْدَى ثَلَاثٍ: فَإِنْ أَرَادَ الرَّابِعَةَ فَخُذُوا عَلَى يَدَيْهِ: بَيْنَ أَنْ يَقْتَصَّ أَوْ يَعْفُوَ أَوْ يَأْخُذَ الْعَقْلَ فَإِنْ أَخَذَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا ثُمَّ عَدَا بَعْدَ ذَلِكَ فَلَهُ النَّارُ خَالِدًا فِيهَا مُخَلَّدًا أبدا . رَوَاهُ الدَّارمِيّ
ابوشریح خزاعی ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جس شخص کا کوئی عزیز قتل ہو جائے یا کوئی زخمی کر دیا جائے تو اسے تین میں سے ایک کا اختیار ہے ، اگر وہ چوتھی چیز کا ارادہ کر لے تو اس کے ہاتھ پکڑ لو ، وہ قصاص لے لے ، یا معاف کر دے یا دیت لے لے ۔ اگر اس نے اس میں سے کوئی چیز لے لی اور پھر اس کے بعد زیادتی کی تو اس کے لیے جہنم کی آگ ہے جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3478

وَعَن طَاوُوس عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ قُتِلَ فِي عِمِّيَّةٍ فِي رَمْيٍ يَكُونُ بَيْنَهُمْ بِالْحِجَارَةِ أَوْ جَلْدٍ بِالسِّيَاطِ أَوْ ضَرْبٍ بِعَصًا فَهُوَ خَطَأٌ عقله الْخَطَأِ وَمَنْ قَتَلَ عَمْدًا فَهُوَ قَوَدٌ وَمَنْ حَالَ دُونَهُ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَغَضَبُهُ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
طاؤس ، ابن عباس ؓ سے اور وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص بلوے میں مارا جائے ، مثلاً لڑنے والے ایک دوسرے پر پتھر پھینک رہے تھے یا کوڑے مار رہے تھے یا لاٹھیاں برسا رہے تھے تو وہ قتلِ خطا ہے اور اس کی دیت ، دیتِ خطا کی مثل ہو گی ۔ اور جس نے عمداً قتل کیا تو وہ (قاتل) قابل قصاص ہے ، اور جو شخص اس (قصاص) کے درمیان حائل ہو جائے ، اس پر اللہ کی لعنت اور اس کا غضب ہے ، اس سے نہ تو نفل قبول ہو گا اور نہ فرض ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3479

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا أُعْفِي مَنْ قَتَلَ بعدَ أَخذ الديةِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں ، دیت لینے کے بعد قتل کرنے والے کو معاف نہیں کروں گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3480

وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَا مِنْ رَجُلٍ يُصَابُ بِشَيْءٍ فِي جَسَدِهِ فَتَصَدَّقَ بِهِ إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهِ دَرَجَةً وَحَطَّ عَنْهُ خَطِيئَة» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جس شخص کے جسم میں کوئی زخم لگ جائے اور وہ معاف کر دے تو اس کی وجہ سے اللہ اس کا ایک درجہ بلند کر دیتا ہے اور اس کی ایک خطا معاف فرما دیتا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3481

عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخطاب قَتَلَ نَفَرًا خَمْسَةً أَوْ سَبْعَةً بِرَجُلٍ وَاحِدٍ قَتَلُوهُ قَتْلَ غِيلَةٍ وَقَالَ عُمَرُ: لَوْ تَمَالَأَ عَلَيْهِ أَهْلُ صَنْعَاءَ لَقَتَلْتُهُمْ جَمِيعًا. رَوَاهُ مَالِكٌ
سعید بن مسیّب ؒ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب ؓ نے ایک آدمی کے قتل کے بدلے میں پانچ یا سات آدمیوں کو قتل کیا انہوں نے اسے دھوکے سے قتل کیا تھا ، اور عمر ؓ نے فرمایا : اگر اس کے قتل پر صنعاء کے تمام لوگ مجتمع ہوتے تو میں (اس کے بدلے میں) سب کو قتل کر دیتا ۔‘‘ صحیح ، رواہ مالک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3482

وروى البُخَارِيّ عَن ابْن عمر نَحوه
امام بخاری ؒ نے اسی کی مثل ابن عمر ؓ سے روایت کیا ہے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3483

وَعَن جُنْدبٍ قَالَ: حَدَّثَنِي فُلَانٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَجِيءُ الْمَقْتُولُ بِقَاتِلِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَقُولُ: سَلْ هَذَا فِيمَ قَتَلَنِي؟ فَيَقُولُ: قَتَلْتُهُ عَلَى مُلْكِ فُلَانٍ . قَالَ جُنْدُبٌ: فاتَّقِها. رَوَاهُ النَّسَائِيّ
جندب ؓ بیان کرتے ہیں ، فلاں شخص نے مجھے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ روز قیامت مقتول اپنے قاتل کو لے کر آئے گا اور وہ کہے گا : (رب جی !) اس سے پوچھیں کہ اس نے مجھے قتل کیوں کیا ؟ تو وہ کہے گا : میں نے اسے فلاں کی سلطنت / فلاں کی نصرت پر قتل کیا ۔‘‘ جندب ؓ نے فرمایا : ظالم کی اعانت سے بچو ۔ صحیح ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3484

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَعَانَ عَلَى قَتْلِ مُؤْمِنٍ شَطْرَ كَلِمَةٍ لَقِيَ اللَّهَ مَكْتُوبٌ بينَ عينيهِ آيسٌ من رَحْمَة الله» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے کسی مومن کے قتل پر تھوڑی سی بات کے برابر بھی مدد کی تو وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے مابین لکھا ہو گا :’’ اللہ کی رحمت سے ناامید ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3485

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا أَمْسَكَ الرَّجُلُ الرَّجُلَ وَقَتَلَهُ الْآخَرُ يُقْتَلُ الَّذِي قتَل ويُحبسُ الَّذِي أمْسَكَ» . رَوَاهُ الدَّارَقُطْنِيّ
ابن عمر ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب آدمی کسی آدمی کو پکڑ کر رکھے اور دوسرا آدمی اسے قتل کر دے تو قاتل کو قتل کیا جائے گا اور پکڑنے والے کو قید کیا جائے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الدارقطنی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3486

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «هَذِهِ وَهَذِهِ سَوَاءٌ» يَعْنِي الخِنصرُ والإبهامَ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عباس ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ اور یہ یعنی چھنگلی اور انگوٹھا (دیت میں) برابر ہیں ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3487

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنِينِ امْرَأَةٍ مَنْ بَنِي لِحْيَانَ سَقَطَ مَيِّتًا بِغُرَّةِ: عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ ثُمَّ إِنَّ الْمَرْأَةَ الَّتِي قُضِيَ عَلَيْهَا بِالْغُرَّةِ تُوُفِّيَتْ فَقَضَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَنْ مِيرَاثَهَا لبنيها وَزوجهَا الْعقل على عصبتها
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بنو لحیان کی ایک عورت کے حمل کے مردہ حالت میں ساقط ہو جانے پر ایک غلام یا لونڈی کا فیصلہ کیا تھا ، پھر وہ عورت جس کے متعلق آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غلام کا فیصلہ کیا تھا وہ فوت ہو گئی تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فیصلہ دیا کہ اس کی میراث اس کے بیٹوں اور اس کے شوہر کے لیے ہے جبکہ اس کی دیت اس کے عصبہ پر ہے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3488

وَعَنْهُ قَالَ: اقْتَتَلَتِ امْرَأَتَانِ مِنْ هُذَيْلٍ فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِحَجَرٍ فَقَتَلَتْهَا وَمَا فِي بَطْنِهَا فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ دِيَةَ جَنِينِهَا غُرَّةٌ: عَبْدٌ أَوْ وَلِيدَةٌ وَقَضَى بِدِيَةِ الْمَرْأَةِ عَلَى عَاقِلَتِهَا وورَّثَها ولدَها وَمن مَعَهم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ہذیل قبیلے کی دو عورتیں لڑ پڑیں تو ان میں سے ایک نے دوسری پر پتھر مارا اور اسے اور اس کے جنین (پیٹ کے بچے) کو قتل کر دیا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فیصلہ دیا کہ اس کے جنین کی دیت ایک غلام یا ایک لونڈی ہے اور عورت کی دیت اس کے خاندان (عورت کے باپ کی طرف سے رشتہ دار عصبہ) پر ہے ۔ اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی اولاد اور جو ان کے ساتھ ہیں ان کو اس کا وارث بنایا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3489

وَعَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ: أَنَّ امْرَأَتَيْنِ كَانَتَا ضَرَّتَيْنِ فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِحَجَرٍ أَوْ عَمُودِ فُسْطَاطٍ فَأَلْقَتْ جَنِينَهَا فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الجَنينِ غُرَّةً: عبْداً أَوْ أَمَةٌ وَجَعَلَهُ عَلَى عَصَبَةِ الْمَرْأَةِ هَذِهِ رِوَايَةُ التِّرْمِذِيِّ وَفِي رِوَايَةِ مُسْلِمٍ: قَالَ: ضَرَبَتِ امْرَأَةٌ ضَرَّتَهَا بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ وَهِيَ حُبْلَى فَقَتَلَتْهَا قَالَ: وَإِحْدَاهُمَا لِحْيَانَيَّةٌ قَالَ: فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَة الْمَقْتُول عَلَى عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ وَغُرَّةً لِمَا فِي بَطْنِهَا
مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے کہ دو عورتیں سوتن تھیں ، ان میں سے ایک نے دوسری کو پتھر یا خیمے کا بانس مارا تو اس کا جنین (پیٹ کا بچہ) گر گیا ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جنین کے بارے میں غلام یا لونڈی کا فیصلہ دیا اور اسے اس عورت کے عصبہ پر مقرر فرمایا ۔ یہ ترمذی کی روایت ہے ۔ اور مسلم کی روایت میں ہے : عورت نے اپنی سوتن کو جو کہ حاملہ تھی ، خیمے کا بانس مارا تو اس نے اسے قتل کر دیا ، اور کہا : ان میں سے ایک لحیانیہ تھی ، راوی بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مقتولہ کی دیت قاتلہ کے عصبہ (رشتہ داروں) پر مقرر فرمائی اور جو اس (مقتولہ) کے پیٹ میں تھا اس کی دیت ایک غلام مقرر کی ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3490

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَلَا إِنَّ دِيَةَ الْخَطَأِ شِبْهِ الْعَمْدِ مَا كَانَ بِالسَّوْطِ وَالْعَصَا مِائَةٌ مِنَ الإِبلِ: مِنْهَا أربعونَ فِي بطونِها أولادُها . رَوَاهُ النسائيُّ وَابْن مَاجَه والدارمي
عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سن لو ! خطا کی دیت ، شبہ عمد کی دیت کے مثل ہے ، جو کوڑے اور لاٹھی سے ہو ، اس کی (دیت) سو اونٹ ہے ، جن میں سے چالیس حاملہ ہوں گی ۔‘‘ حسن ، رواہ النسائی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3491

وَرَوَاهُ أَبُو دَاوُد عَنهُ وَابْن مَاجَه وَعَن ابْن عمر. وَفِي «شَرْحِ السُّنَّةِ» لَفْظُ «الْمَصَابِيحِ» عَنِ ابْنِ عمر
اور ابوداؤد نے ان (عبداللہ بن عمرو ؓ) سے اور ابن عمر ؓ سے روایت کیا ہے ، اور شرح السنہ میں مصابیح کے الفاظ صرف ابن عمر ؓ سے مروی ہیں ۔ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و البغوی فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3492

وَعَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى أَهْلِ الْيَمَنِ وَكَانَ فِي كِتَابِهِ: «أَنَّ مَنِ اعْتَبَطَ مُؤْمِنًا قَتْلًا فَإِنَّهُ قَوَدُ يَدِهِ إِلَّا أَنْ يَرْضَى أَوْلِيَاءُ الْمَقْتُولِ» وَفِيهِ: «أَنَّ الرَّجُلَ يُقْتَلُ بِالْمَرْأَةِ» وَفِيهِ: «فِي النَّفْسِ الدِّيَةُ مِائَةٌ مِنَ الْإِبِلِ وَعَلَى أَهْلِ الذَّهَبِ أَلْفُ دِينَارٍ وَفِي الْأَنْفِ إِذَا أُوعِبَ جَدْعُهُ الدِّيَةُ مِائَةٌ مِنَ الْإِبِلِ وَفِي الْأَسْنَانِ الدِّيَةُ وَفِي الشفتين الدِّيَة وَفِي البيضين الدِّيةُ وَفِي الذَّكرِ الدِّيةُ وَفِي الصُّلبِ الدِّيَةُ وَفِي الْعَيْنَيْنِ الدِّيَةُ وَفِي الرِّجْلِ الْوَاحِدَةِ نِصْفُ الدِّيَةِ وَفِي الْمَأْمُومَةِ ثُلُثُ الدِّيَةِ وَفِي الجائفَةِ ثلث الدِّيَة وَفِي المنقلة خمس عشر مِنَ الْإِبِلِ وَفِي كُلِّ أُصْبُعٍ مِنْ أَصَابِعِ الْيَدِ وَالرِّجْلِ عَشْرٌ مِنَ الْإِبِلِ وَفِي السِّنِّ خَمْسٌ مِنَ الْإِبِلِ» . رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَالدَّارِمِيُّ وَفِي رِوَايَةِ مَالِكٍ: «وَفِي الْعَيْنِ خَمْسُونَ وَفِي الْيَدِ خَمْسُونَ وَفِي الرِّجْلِ خَمْسُونَ وَفِي الْمُوضِحَةِ خَمْسٌ»
ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اہل یمن کے نام خط لکھا اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے خط میں تھا :’’ جس نے کسی مسلمان کو عمداً ناحق قتل کیا تو اس کا قصاص اس کے ہاتھ کے عمل کی وجہ سے ہے ، مگر یہ کے مقتول کے اولیاء (ورثاء) راضی ہو جائیں ۔‘‘ اور اس (خط) میں یہ بھی تھا :’’ آدمی کو عورت کے بدلے میں قتل کیا جائے گا ۔‘‘ اور اس میں تھا :’’ کسی جان کی دیت سو اونٹ ہے ۔ اور سونے والوں پر ایک ہزار دینار ، اور ناک کی دیت جب اسے مکمل طور پر کاٹ دیا جائے ، سو اونٹ ہے ۔ دانتوں کے بارے میں دیت ہے ، ہونٹوں کے بارے میں دیت ہے ، فوطوں کے بارے میں دیت ہے ، شرم گاہ کے بارے میں دیت ہے ۔ کمر کے بارے میں دیت ہے ۔ آنکھوں کے بارے میں دیت ہے ۔ ایک پاؤں کی نصف دیت ہے ، دماغ کی جھلی تک پہنچنے والے زخم پر ایک تہائی دیت ہے ۔ پیٹ کے اندر پہنچنے والے زخم میں ایک تہائی دیت ہے ۔ ہڈی کو جگہ سے ہٹا دینے والے زخم میں پندرہ اونٹ دیت ہے ۔ ہاتھ اور پاؤں کی ہر انگلی میں دس اونٹ دیت ہے ۔ اور دانت کی دیت پانچ اونٹ ہے ۔‘‘ نسائی ، دارمی ۔ اور امام مالک ؒ کی روایت میں ہے :’’ آنکھ میں پچاس ، ہاتھ میں پچاس ، پاؤں میں پچاس اور ہڈی ظاہر کرنے والے زخم پر پانچ اونٹ دیت ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ النسائی و الدارمی و مالک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3493

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَوَاضِحِ خَمْسًا خَمْسًا مِنَ الْإِبِلِ وَفِي الْأَسْنَانِ خَمْسًا خَمْسًا مِنَ الْإِبِلِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَالدَّارِمِيُّ وَرَوَى التِّرْمِذِيُّ وابنُ مَاجَه الْفَصْل الأول
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہڈی ظاہر کرنے والے زخم میں اور ہر دانت میں پانچ پانچ اونٹ دیت مقرر کی ہے ۔‘‘ ابوداؤد ، نسائی ، دارمی ، جبکہ ترمذی اور ابن ماجہ نے پہلا جملہ نقل کیا ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی و الدارمی و الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3494

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَابِعَ الْيَدَيْنِ وَالرِّجْلَيْنِ سَوَاء. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں کو برابر قرار دیا ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3495

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «الأصابعُ سواءٌ والأسنانُ سواءٌ الثَنِيَّةُ وَالضِّرْسُ سَوَاءٌ هَذِهِ وَهَذِهِ سَوَاءٌ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ (دیت کے بارے میں) تمام انگلیاں برابر ہیں ، تمام دانت برابر ہیں ، سامنے والے دانت اور داڑھیں برابر ہیں ، یہ اور یہ (چھنگلی اور انگوٹھا) برابر ہیں ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3496

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: خَطَبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الفتحِ ثمَّ قَالَ: «أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهُ لَا حِلْفَ فِي الْإِسْلَامِ وَمَا كَانَ مِنْ حِلْفٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَإِنَّ الْإِسْلَامَ لَا يَزِيدُهُ إِلَّا شِدَّةً الْمُؤْمِنُونَ يَدٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ يُجِيرُ عَلَيْهِمْ أَدْنَاهُمْ وَيَرُدُّ عليهِم أقْصاهم يَردُّ سراياهم على قعيدتِهم لَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ دِيَةُ الْكَافِرِ نِصْفُ دِيَةِ الْمُسْلِمِ لَا جَلَبَ وَلَا جَنَبَ وَلَا تُؤْخَذُ صَدَقَاتُهُمْ إِلَّا فِي دُورِهِمْ» . وَفِي رِوَايَةٍ قَالَ: «دِيَةُ الْمُعَاهِدِ نِصْفُ دِيَةِ الْحُرِّ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فتح مکہ کے سال خطبہ ارشاد فرمایا تو فرمایا :’’ لوگو ! اسلام میں کوئی نیا معاہدہ نہیں ، اور دورِ جاہلیت میں جو معاہدہ تھا اسلام اس میں اضافہ نہیں کرتا البتہ اسے مضبوط کرتا ہے ، مومن دشمن کے مقابلے میں باہم دستِ واحد کی طرح ہیں ایک ادنیٰ مسلمان بھی کسی کافر کو پناہ دے سکتا ہے اور ان میں سے جو دوردراز ہے وہ بھی ان تک پہنچاتا ہے ، اور ان کے لشکر جہاد میں شریک نہ ہونے والوں کو بھی مال غنیمت میں شریک کرتے ہیں ۔ کسی مومن کو کافر کے بدلے میں قتل نہیں کیا جائے گا ، کافر کی دیت ، مسلمان کی دیت سے نصف ہے ، زکوۃ وصول کرنے والا نہ اپنے پاس زکوۃ منگائے اور نہ زکوۃ دینے والے اپنا مال دور لے جائیں اور ان کے صدقات ان کے گھروں ہی سے وصول کیے جائیں ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے :’’ ذمی کی دیت ، آزاد آدمی کی دیت کے نصف ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3497

وَعَنْ خِشْفِ بْنِ مَالِكٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دِيَةِ الْخَطَأِ عِشْرِينَ بِنْتَ مَخَاضٍ وَعِشْرِينَ ابْنَ مَخَاضٍ ذُكُورٍ وَعِشْرِينَ بِنْتَ لَبُونٍ وَعِشْرِينَ جَذَعَةً وَعِشْرِينَ حِقَّةً . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَالصَّحِيحُ أَنَّهُ مَوْقُوفٌ عَلَى ابْنِ مَسْعُودٍ وَخِشْفٌ مَجْهُولٌ لَا يُعْرَفُ إِلَّا بِهَذَا الْحَدِيثِ وَرُوِيَ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَى قَتِيلَ خَيْبَرَ بِمِائَةٍ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ وَلَيْسَ فِي أَسْنَانِ إِبِلِ الصَّدَقَةِ ابْنُ مَخَاضٍ إِنَّمَا فِيهَا ابْنُ لبون
خِشف بن مالک ، ابن مسعود ؓ سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خطا کی دیت بیس ’’ بنت مخاض ‘‘ ، بیس ’’ ابن مخاض ’’ نر ‘‘ ، بیس ’’ بنت لبون ‘‘ ، بیس ’’ جذعہ ‘‘ اور بیس ’’ حقہ ‘‘ مقرر فرمائی ۔ ترمذی ، ابوداؤد ، نسائی ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی ۔ اور صحیح یہ ہے کہ یہ ابن مسعود ؓ پر موقوف ہے ۔ جبکہ خشف مجہول ہے ۔ اس سے صرف یہی ایک روایت مروی ہے ۔ اور شرح السنہ میں روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خیبر کے ایک مقتول کی صدقہ کے اونٹوں میں سے سو اونٹ دیت ادا کی ، اور صدقہ کے اونٹوں میں ’’ ابن مخاض ‘‘ نہیں تھا ۔ ان میں صرف ’’ ابن لبون ‘‘ تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3498

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: كَانَتْ قِيمَةُ الدِّيَةِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِمِائَةِ دِينَارٍ أَوْ ثَمَانِيَةَ آلَافِ دِرْهَمٍ وَدِيَةُ أَهْلِ الْكِتَابِ يَوْمَئِذٍ النِّصْفُ مِنْ دِيَةِ الْمُسْلِمِينَ قَالَ: فَكَانَ كَذَلِكَ حَتَّى اسْتُخْلِفَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ عَلَى أَهْلِ الذَّهَبِ أَلْفَ دِينَارٍ وَعَلَى أَهْلِ الْوَرِقِ اثْنَيْ عَشَرَ أَلْفًا وَعَلَى أَهْلِ الْبَقَرِ مِائَتَيْ بَقَرَةٍ وَعَلَى أَهْلِ الشَّاءِ أَلْفَيْ شَاةٍ وَعَلَى أَهْلِ الْحُلَلِ مِائَتَيْ حُلَّةٍ قَالَ: وَتَرَكَ دِيَةَ أَهْلِ الذِّمَّةِ لَمْ يَرْفَعْهَا فِيمَا رَفَعَ من الدِّيَة. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے فرمایا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد میں دیت کی قیمت آٹھ سو دینار تھی یا اٹھ ہزار درہم تھی ، اور ان دنوں اہل کتاب کی دیت مسلمانوں کی دیت سے نصف تھی انہوں نے مزید فرمایا : دیت کا معاملہ اسی طرح تھا حتی کہ عمر ؓ خلیفہ بنے تو عمر ؓ نے خطبہ ارشاد فرمایا کہ اونٹ مہنگے ہو گئے ہیں ، راوی بیان کرتے ہیں ، کہ عمر ؓ نے سونے والوں پر ہزار دینار ، چاندی والوں پر بارہ ہزار درہم ، گائے والوں پر دو سو گائیں ، بکریوں والوں پر دو ہزار بکریاں ، جوڑے (سوٹ) والوں پر دو سو جوڑے مقرر فرمائے ، راوی بیان کرتے ہیں ، آپؓ نے ذمیوں کی دیت چھوڑ دی ، اور جب انہوں نے دیت بڑھائی تو اسے نہ بڑھایا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3499

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ جَعَلَ الدِّيَةَ اثْنَيْ عَشَرَ أَلْفًا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَالدَّارِمِيُّ
ابن عباس ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دیت بارہ ہزار (درہم) مقرر فرمائی ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3500

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَوِّمُ دِيَةَ الْخَطَأِ عَلَى أَهْلِ الْقُرَى أَرْبَعَمِائَةِ دِينَارٍ أَوْ عِدْلَهَا مِنَ الْوَرِقِ وَيُقَوِّمُهَا عَلَى أَثْمَانِ الْإِبِلِ فَإِذَا غَلَتْ رَفَعَ فِي قيمتِها وإِذا هاجَتْ رُخصٌ نَقَصَ مِنْ قِيمَتِهَا وَبَلَغَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَيْنَ أَرْبَعِمِائَةِ دِينَارٍ إِلَى ثَمَانِمِائَةِ دِينَارٍ وَعِدْلُهَا مِنَ الْوَرِقِ ثَمَانِيَةُ آلَافِ دِرْهَمٍ قَالَ: وَقَضَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَهْلِ الْبَقَرِ مِائَتَيْ بَقَرَةٍ وَعَلَى أَهْلِ الشَّاءِ أَلْفَيْ شَاةٍ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْعَقْلَ مِيرَاثٌ بَيْنَ وَرَثَةِ الْقَتِيلِ» وَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ عَقْلَ الْمَرْأَةِ بَيْنَ عَصَبَتِهَا وَلَا يَرِثُ القاتلُ شَيْئا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دیہاتیوں پر دیت خطا چار سو دینار یا اس کے مساوی چاندی مقرر فرمایا کرتے تھے ۔ اور اس میں اونٹوں کی قیمت کا لحاظ رکھتے تھے ۔ جب (اونٹوں کی) قیمت بڑھ جاتی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس (دیت) کی قیمت بڑھا دیتے تھے ، اور جب ان کی قیمت کم ہو جاتی تو آپ اس دیت کی قیمت کم کر دیتے تھے اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد میں دیت کی قیمت چار سو دینار سے آٹھ سو دینار تک پہنچ گئی تھی ۔ اور چاندی سے اس کے مساوی آٹھ ہزار درہم تک پہنچ گئی تھی ، راوی بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گائے والوں پر دو سو گائیں اور بکریوں والوں پر دو ہزار بکریاں دیت مقرر فرمائی ۔ اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک دیت مقتول کے ورثاء کے درمیان میراث ہے ۔‘‘ اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فیصلہ فرمایا کہ عورت کی دیت اس کے عصبہ پر ہے ، اور قاتل کسی چیز کا وارث نہیں بنے گا ۔ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3501

وَعَنْهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «عَقْلُ شِبْهِ الْعَمْدِ مُغَلَّظٌ مِثْلُ عَقْلِ الْعَمْدِ وَلَا يُقْتَلُ صاحبُه» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ شبہ عمد کی دیت ، دیت عمد کی طرح مغلظہ ہے اور اس (شبہ عمد) کے مرتکب کو قتل نہیں کیا جائے گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3502

وَعَنْهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعَيْنِ الْقَائِمَةِ السَّادَّةِ لِمَكَانِهَا بِثُلْثِ الدِّيَةِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی جگہ پر ثابت رہ جانے والی آنکھ کی ایک تہائی دیت مقرر فرمائی ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3503

وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الجَنينِ بغُرَّةٍ: عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ أَوْ فَرَسٍ أَوْ بَغْلٍ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَقَالَ: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ وَخَالِدٌ الْوَاسِطِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو وَلَمْ يَذْكُرْ: أَوْ فَرَسٍ أَوْ بغل
محمد بن عمرو نے ابوسلمہ اور انہوں نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جنین (پیٹ کے بچے) کے بارے میں غلام یا لونڈی یا گھوڑا یا خچر بطور دیت مقرر فرمایا ۔ ابوداؤد نے اسے روایت کیا اور فرمایا : حماد بن سلمہ اور خالد واسطی نے یہ حدیث محمد بن عمرو سے روایت کی اور انہوں نے گھوڑے یا خچر کا ذکر نہیں کیا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3504

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «من تطيب وَلَمْ يُعْلَمْ مِنْهُ طِبٌّ فَهُوَ ضَامِنٌ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور انہوں نے اپنے دادا سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص علاج معالجہ کرے جبکہ وہ طب میں ماہر نہ ہو تو وہ (مریض کی موت واقع ہونے پر دیت کا) ضامن ہو گا ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3505

وَعَن عِمْران بن حُصَينٍ: أَنَّ غُلَامًا لِأُنَاسٍ فُقَرَاءَ قَطَعَ أُذُنَ غُلَامٍ لِأُنَاسٍ أَغْنِيَاءَ فَأَتَى أَهْلُهُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: إِنَّا أُنَاسٌ فُقَرَاءُ فَلَمْ يَجْعَلْ عَلَيْهِمْ شَيْئًا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ
عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ غریب لوگوں کے غلام نے امیر لوگوں کے غلام کا کان کاٹ دیا تو اس (کان کاٹنے والے غلام) کے گھر والے ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے عرض کیا ، ہم فقیر لوگ ہیں ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان پر (دیت میں سے) کچھ بھی مقرر نہ فرمایا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3506

عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ: دِيَةُ شِبْهِ الْعَمْدِ أَثْلَاثًا ثَلَاثٌ وَثَلَاثُونَ حِقَّةً وَثَلَاثٌ وَثَلَاثُونَ جَذَعَةً وَأَرْبَعٌ وَثَلَاثُونَ ثَنِيَّةً إِلَى بَازِلِ عَامِهَا كُلُّهَا خَلِفَاتٌ وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ: فِي الْخَطَأ أَربَاعًا: خَمْسَة وَعِشْرُونَ حِقَّةً وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ جَذَعَةً وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ بَنَاتِ لَبُونٍ وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ بَنَاتِ مَخَاضٍ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
علی ؓ سے روایت ہے کہ ’’ شبہ عمد کی دیت تین قسم (کے اونٹوں) پر مشتمل ہے : تینتیس حِقَّہ (تین سال مکمل کرنے کے بعد چوتھے سال میں داخل اونٹ) تینتیس جذعہ (پانچویں سال میں داخل) چونتیس (چھٹے سال میں داخل ہونے والی اونٹنیاں) اور وہ سب حاملہ ہوں ۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے فرمایا :’’ قتل خطا کی دیت چار قسم کی اونٹنیاں ہیں : پچیس حِقہ ، پچیس جذعہ ، پچیس بنات لبون اور پچیس بنات مخاض ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3507

وَعَن مُجاهدٍ قَالَ: قَضَى عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي شِبْهِ الْعَمْدِ ثَلَاثِينَ حِقَّةً وَثَلَاثِينَ جَذَعَةً وَأَرْبَعِينَ خَلِفَةً مَا بَيْنَ ثَنِيَّةٍ إِلَى بَازِلِ عَامِهَا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
مجاہد بیان کرتے ہیں ، عمر ؓ نے شبہ عمد میں تیس حقہ ، تیس جذعہ اور چالیس حاملہ اونٹنیوں کا فیصلہ کیا جو کہ چھ سال سے نو سال کی عمر کے درمیان ہوں اور وہ تمام حاملہ ہوں ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3508

وَعَن سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِي الْجَنِينِ يُقْتَلُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ بِغُرَّةِ عَبْدٍ أَوْ وَلِيدَةٍ. فَقَالَ الَّذِي قُضِيَ عليهِ: كيفَ أَغْرَمُ مَنْ لَا شَرِبَ وَلَا أَكَلَ وَلَا نَطَقَ وَلَا اسْتَهَلَّ وَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا هَذَا مِنْ إِخْوَانِ الْكُهَّانِ» . رَوَاهُ مالكٌ وَالنَّسَائِيّ مُرْسلا
سعید بن مسیّب ؒ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جنین کے بارے میں جسے اس کی ماں کے پیٹ میں قتل کیا جائے ، ایک غلام یا ایک لونڈی کی دیت کا فیصلہ کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے جس کے خلاف فیصلہ کیا تھا اس نے کہا : میں اس کی دیت کیسے ادا کروں جس نے نہ پیا ، نہ کھایا اور اس سے کلام کیا نہ کوئی چیخ ماری ۔ اور اس طرح وہ اس قتل کو رائیگاں قرار دیتا تھا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ تو کاہنوں کا ساتھی ہے ۔‘‘ مالک ۔ نسائی نے اسے مرسل روایت کیا ہے ۔ صحیح ، رواہ مالک و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3509

وَرَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ عَنْهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مُتَّصِلا
ابوداؤد نے سعید بن مسیّب عن ابی ہریرہ ؓ سے موصولاً روایت کیا ہے ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3510

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْعَجْمَاءُ جَرْحُهَا جُبَارٌ وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ وَالْبِئْرُ جُبَارٌ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر چوپائے کسی کو زخمی کر دیں تو اس پر کوئی خون بہا نہیں ، اگر کوئی کان میں دب کر مر جائے اس پر کوئی خون بہا نہیں اور جو شخص کنویں میں گر کر مر جائے تو اس کا خون بہا نہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3511

وَعَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشَ الْعُسْرَةِ وَكَانَ لِي أَجِيرٌ فقاتلَ إِنساناً فعض أَحدهمَا الْآخَرِ فَانْتَزَعَ الْمَعْضُوضُ يَدَهُ مِنْ فِي الْعَاضِّ فَأَنْدَرَ ثَنِيَّتَهُ فَسَقَطَتْ فَانْطَلَقَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهْدَرَ ثَنِيَّتَهُ وَقَالَ: «أَيَدَعُ يَدَهُ فِي فِيكَ تَقْضِمُهَا كَالْفَحْلِ»
یعلی بن امیہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے غزوہ تبوک میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ شرکت کی ، میرا ایک نوکر تھا اس کا کسی شخص سے جھگڑا ہو گیا تو ان دونوں میں سے کسی ایک نے دوسرے کا ہاتھ (دانتوں سے) چبا ڈالا تو جس کا ہاتھ تھا اس نے اپنے ہاتھ کو اس کے منہ سے کھینچا تو اس کے سامنے کے دانت گرا دیے ، وہ (شکایت لے کر) نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے دانتوں کو رائیگاں قرار دیا اور اس کا بدلہ نہ دلایا اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا وہ اپنا ہاتھ تمہارے منہ میں رہنے دیتا تاکہ تم اونٹ کی طرح اسے چبا ڈالتے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3512

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شهيدٌ»
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جس شخص کو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کر دیا جائے تو وہ شہید ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3513

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ جَاءَ رَجُلٌ يُرِيدُ أَخْذَ مَالِي؟ قَالَ: «فَلَا تُعْطِهِ مَالَكَ» قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ قَاتَلَنِي؟ قَالَ: «قَاتِلْهُ» قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ قَتَلَنِي؟ قَالَ: «فَأَنْتَ شَهِيدٌ» . قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ قَتَلْتُهُ؟ قَالَ: «هُوَ فِي النَّارِ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی آیا تو اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے بتائیں اگر کوئی آدمی (ناحق طور پر) میرا مال لینے کے ارادے سے آئے (تو میں کیا کروں ؟) آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم اپنا مال اسے مت لینے دو ۔‘‘ اس نے عرض کیا ، مجھے بتائیں اگر وہ مجھ سے جھگڑا کرے تو ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم بھی اس سے جھگڑا کرو ۔‘‘ اس نے عرض کیا : مجھے بتائیں اگر وہ مجھے قتل کر دے ؟ تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم شہید ہو ۔‘‘ اس نے عرض کیا : مجھے بتائیں اگر میں اسے قتل کر دوں ؟ تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ جہنمی ہے ۔‘‘ (تم پر کوئی مؤاخذہ نہیں) ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3514

وَعَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَوِ اطَّلَعَ فِي بَيْتِكَ أحدٌ ولمْ تَأذن لَهُ فخذفته بحصاة ففتأت عَيْنَهُ مَا كَانَ عَلَيْكَ مِنْ جُنَاحٍ»
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اگر کوئی شخص بلا اجازت تمہارے گھر میں جھانکے اور تم اسے کنکری مارو جس سے اس کی آنکھ پھوٹ جائے تو تم پر کوئی گناہ نہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3515

وَعَن سهل بنِ سعد: أَنَّ رَجُلًا اطَّلَعَ فِي جُحْرٍ فِي بَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِدْرًى يَحُكُّ بِهِ رَأْسَهُ فَقَالَ: «لَوْ أَعْلَمُ أَنَّكَ تنظُرُني لطَعَنْتُ بهِ فِي عَيْنَيْكَ إِنَّمَا جُعِلَ الِاسْتِئْذَانُ مِنْ أَجْلِ الْبَصَرِ»
سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دروازے کے سوراخ میں سے جھانکا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لکڑی یا لوہے کی کنگھی نما کوئی چیز تھی جس سے آپ اپنا سر کھجلاتے تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر مجھے پتہ ہوتا کہ تم مجھے دیکھ رہے ہو تو میں اسے تمہاری دونوں آنکھوں میں چبھو دیتا ، دیکھنے ہی کی وجہ سے تو اجازت لینا مقرر کیا گیا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3516

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ أَنَّهُ رَأَى رَجُلًا يَخْذِفُ فَقَالَ: لَا تَخْذِفْ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْخَذْفِ وَقَالَ: «إِنَّهُ لَا يُصَادُ بِهِ صَيْدٌ وَلَا يُنْكَأُ بِهِ عَدُوٌّ وَلَكِنَّهَا قَدْ تَكْسِرُ السِّنَّ وَتَفْقَأُ الْعَيْنَ»
عبداللہ بن مغفل ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک آدمی کو کنکریاں پھینکتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے کہا : کنکریاں مت پھینکو کیونکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کنکریاں پھینکنے سے منع فرمایا ہے اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس سے نہ تو شکار کیا جا سکتا ہے اور نہ دشمن کو زخمی کیا جا سکتا ہے لیکن یہ (پھینکنا) دانت توڑ سکتا ہے اور آنکھ پھوڑ سکتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3517

وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا مَرَّ أَحَدُكُمْ فِي مَسْجِدِنَا وَفِي سُوقِنَا وَمَعَهُ نَبْلٌ فَلْيُمْسِكْ عَلَى نِصَالِهَا أَنْ يُصِيبَ أَحَدًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ مِنْهَا بِشَيْءٍ»
ابوموسیٰ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی شخص ہماری مسجد اور ہمارے بازار میں سے گزرے اور اس کے پاس تیر ہو تو وہ اس کے پیکان پر ہاتھ رکھے تاکہ اس سے کوئی مسلمان زخمی نہ ہو جائے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3518

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يُشِيرُ أَحَدُكُمْ عَلَى أَخِيهِ بِالسِّلَاحِ فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي لَعَلَّ الشَّيْطَانَ يَنْزِعُ فِي يَدِهِ فَيَقَعُ فِي حُفْرَة من النَّار»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے کوئی اسلحہ کے ذریعے اپنے بھائی کی طرف اشارہ نہ کرے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ ہو سکتا ہے شیطان اس کے ہاتھ سے جھپٹ کر (اس کے بھائی پر وار کرے) اسی طرح یہ جہنم میں جا گرے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3519

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَشَارَ إِلَى أَخِيهِ بِحَدِيدَةٍ فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تَلْعَنُهُ حَتَّى يَضَعَهَا وَإِنْ كَانَ أخاهُ لأبيهِ وَأمه» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص نیزے سے اپنے بھائی کی طرف اشارہ کرے ، فرشتے اس پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں ، حتی کہ وہ اسے رکھ دے ۔ خواہ وہ اس کا حقیقی بھائی ہی کیوں نہ ہو ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3520

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا» . رَوَاهُ البُخَارِيّ وزادَ مُسلم: «ومنْ غشَّنا فليسَ منَّا»
ابن عمر ؓ اور ابوہریرہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص ہمارے خلاف اسلحہ اٹھائے تو وہ ہم میں سے نہیں ۔‘‘ اور امام مسلم ؒ نے یہ اضافہ نقل کیا ہے :’’ جس نے ہمیں دھوکہ دیا وہ ہم میں سے نہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3521

وَعَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ سَلَّ علينا السَّيفَ فليسَ منَّا» . رَوَاهُ مُسلم
سلمہ بن اکوع ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس نے ہمارے خلاف تلوار اٹھائی وہ ہم میں سے نہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3522

وَعَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ هشامَ بنَ حكيمٍ مَرَّ بِالشَّامِ عَلَى أُنَاسٍ مِنَ الْأَنْبَاطِ وَقَدْ أُقِيموا فِي الشَّمسِ وصُبَّ على رُؤوسِهِمُ الزَّيْتُ فَقَالَ: مَا هَذَا؟ قِيلَ: يُعَذَّبُونَ فِي الخَراجِ فَقَالَ هِشَامٌ: أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ اللَّهَ يُعَذِّبُ الَّذِينَ يُعذبونَ النَّاسَ فِي الدُّنْيَا» . رَوَاهُ مُسلم
ہشام بن عروہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ہشام بن حکیم شام میں قوم انباط کے کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے جنہیں دھوپ میں کھڑا کیا گیا تھا اور ان کے سروں پر زیتون کا تیل ڈالا جا رہا تھا ، انہوں نے پوچھا : یہ کیا معاملہ ہے ؟ بتایا گیا کہ انہیں ٹیکس کی عدم ادائیگی کی وجہ سے سزا دی جا رہی ہے ، ہشام نے کہا : میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ وہ بے شک اللہ ان لوگوں کو عذاب دے گا جو لوگوں کو دنیا میں (ناحق) عذاب و سزا دیتے ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3523

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُوشِكُ إِنْ طَالَتْ بك مُدَّة أَن ترى أَقْوَامًا فِي أَيْدِيهِمْ مِثْلُ أَذْنَابِ الْبَقَرِ يَغْدُونَ فِي غَضَبِ اللَّهِ وَيَرُوحُونَ فِي سَخَطِ اللَّهِ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «وَيَرُوحُونَ فِي لَعْنَةِ اللَّهِ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر تمہاری عمر دراز ہوئی تو قریب ہے کہ تم کچھ ایسے لوگ دیکھو گے جن کے ہاتھوں میں گائے کی دم جیسے (کوڑے) ہوں گے ، وہ صبح و شام (ہمیشہ) اللہ کے غضب اور ناراضی میں رہیں گے ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے :’’ وہ اللہ کی لعنت میں شام کرتے ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3524

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمَا: قَوْمٌ مَعَهُمْ سِيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيلَاتٌ مَائِلَاتٌ رؤوسهم كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ لَا يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ وَلَا يَجِدْنَ رِيحَهَا وَإِنَّ رِيحَهَا لَتُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ كَذَا وَكَذَا . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جہنمیوں کے دو گروہ ایسے ہیں ، جنہیں میں نے نہیں دیکھا ، ایک وہ لوگ جن کے پاس گائے کی دموں جیسے کوڑے ہوں گے جن کے ساتھ وہ لوگوں کو مارتے ہوں گے ، اور وہ عورتیں جو لباس پہن کر بھی عریاں ہوں گی ، مائل کرنے والی ، مٹک مٹک کر چلنے والی ہوں گی ، ان کے سر بختی اونٹوں کی جھکی ہوئی کوہانوں کی طرح اٹھے ہوئے ہوں گے ، یہ دونوں گروہ نہ تو جنت میں جائیں گے اور نہ اس کی خوشبو پائیں گے ، حالانکہ اس کی خوشبو دوردراز تک پھیلی ہو گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3525

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا قَاتَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَجْتَنِبِ الْوَجْهَ فَإِنَّ اللَّهَ خَلَقَ آدَمَ عَلَى صُورَتِهِ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی (کسی کو) مارے تو وہ چہرے سے اجتناب کرے ، کیونکہ اللہ نے آدم ؑ کو اپنی صورت پر پیدا فرمایا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3526

عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ كَشَفَ سِتْرًا فَأَدْخَلَ بَصَرَهُ فِي الْبَيْتِ قَبْلَ أَنْ يُؤْذَنَ لَهُ فَرَأَى عَوْرَةَ أَهْلِهِ فَقَدْ أَتَى حَدًّا لَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَأْتِيَهُ وَلَوْ أَنَّهُ حِينَ أَدْخَلَ بَصَرَهُ فَاسْتَقْبَلَهُ رَجُلٌ فَفَقَأَ عَيْنَهُ مَا عَيَّرْتُ عَلَيْهِ وَإِنْ مَرَّ الرَّجُلُ عَلَى بَابٍ لَا سِتْرَ لَهُ غَيْرِ مُغْلَقٍ فَنَظَرَ فَلَا خَطِيئَةَ عَلَيْهِ إِنَّمَا الْخَطِيئَةُ عَلَى أَهْلِ الْبَيْتِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيب
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس نے پردہ اٹھایا اور بلا اجازت گھر میں نظر ڈالی اور گھر والوں کی پردہ کی چیز کو دیکھ لیا تو اس نے ایک حد کا ارتکاب کیا جس کا ارتکاب کرنا اس کے لیے حلال نہیں تھا ، اور اگر اس وقت ، جب اس نے نظر ڈالی ، ایک آدمی اس کے سامنے آ گیا اور اس نے اس کی آنکھ پھوڑ دی ، میں اس کی سرزنش نہیں کروں گا ، اور اگر آدمی کسی ایسے دروازے سے گزرے جس کا کوئی پردہ نہ ہو اور نہ وہ بند ہو اور وہ دیکھ لے تو اس کی کوئی غلطی نہیں ، غلطی تو گھر والوں کی ہے ۔‘‘ اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے ، اور انہوں نے کہا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3527

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُتَعَاطَى السَّيْفُ مَسْلُولًا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بے نیام تلوار کسی کو دینے سے منع فرمایا ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3528

وَعَن الحسنِ عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يُقَدَّ السَّيْرُ بَيْنَ أُصبعَينِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
حسن ، سمرہ ؓ سے روایت کرتے ہیں ، کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو انگلیوں کے درمیان تسمہ چیرنے سے منع فرمایا ہے ۔ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3529

وَعَن سعيدِ بنِ زيدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ قُتِلَ دُونَ دِينِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ وَمَنْ قُتِلَ دُونَ دَمِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ وَمَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ وَمَنْ قُتِلَ دُونَ أَهْلِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ
سعید بن زید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اپنے دین کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جائے تو وہ شہید ہے ، جو شخص اپنی جان کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جائے وہ بھی شہید ہے ، جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتا مارا جائے وہ بھی شہید ہے اور جو شخص اپنے اہل و عیال کی حفاظت کرتے مارا جائے وہ بھی شہید ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3530

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لِجَهَنَّمَ سَبْعَةُ أَبْوَابٍ: بَابٌ مِنْهَا لِمَنْ سَلَّ السَّيْفَ عَلَى أُمَّتِي أَوْ قَالَ: عَلَى أُمَّةِ مُحَمَّدٍ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَحَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ: «الرِّجْلُ جُبَارٌ» ذُكِرَ فِي «بَابِ الْغَضَب» هَذَا الْبَاب خَال من الْفَصْل الثَّالِث
ابن عمر ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جہنم کے سات دروازے ہیں ان میں سے ایک دروازہ اس شخص کے لیے ہے جس نے میری امت کے خلاف تلوار اٹھائی ، یا فرمایا :’’ (جس نے) محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی امت کے خلاف (تلوار اٹھائی) ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے کہا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔ اور ابوہریرہ ؓ سے مروی حدیث :’’ چوپائے کے پاؤں سے لگنے والا زخم رائیگاں ہے ۔‘‘ باب الغضب میں ذکر کی گئی ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3531

عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ وَسَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمة أَنَّهُمَا حَدَّثَا أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ وَمُحَيِّصَةَ بْنَ مَسْعُودٍ أَتَيَا خَيْبَرَ فَتَفَرَّقَا فِي النَّخْلِ فَقُتِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ فَجَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ وَحُوَيِّصَةُ وَمُحَيِّصَةُ ابْنَا مَسْعُودٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَكَلَّمُوا فِي أَمْرِ صَاحِبِهِمْ فَبَدَأَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَكَانَ أَصْغَر الْقَوْم فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كبر الْكبر قَالَ يحيى بن سعد: يَعْنِي لِيَلِيَ الْكَلَامَ الْأَكْبَرُ فَتَكَلَّمُوا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اسْتَحِقُّوا قَتِيلَكُمْ أَوْ قَالَ صَاحِبَكُمْ بِأَيْمَانِ خَمْسِينَ مِنْكُمْ» . قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمْرٌ لَمْ نَرَهُ قَالَ: فَتُبَرِّئُكُمْ يَهُودُ فِي أَيْمَانِ خَمْسِينَ مِنْهُمْ؟ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ قَوْمٌ كُفَّارٌ فَفَدَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ قِبَلِهِ. وَفِي رِوَايَةٍ: «تَحْلِفُونَ خَمْسِينَ يَمِينًا وَتَسْتَحِقُّونَ قَاتِلَكُمْ أَوْ صَاحِبَكُمْ» فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ عِنْده بِمِائَة نَاقَة وَهَذَا الْبَاب خَال من الْفَصْل الثَّانِي
رافع بن خدیج اور سہل بن ابی حشمہ سے روایت ہے ان دونوں نے بیان کیا کہ عبداللہ بن سہل اور محیصہ بن مسعود خیبر آئے اور وہ دونوں کھجوروں کے جھنڈ میں الگ ہو گئے ، چنانچہ عبداللہ بن سہل قتل کر دیے گئے ۔ اس کے بعد عبدالرحمن بن سہل اور مسعود کے دونوں بیٹے حویصہ اور محیصہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور وہ اپنے ساتھی کے معاملے کے متعلق بات کرنے لگے تو عبد الرحمن نے ، جو کہ لوگوں میں سب سے چھوٹے تھے ، بات کرنا شروع کی تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا :’’ بڑے کو اس کے بڑے ہونے کا حق دو ۔‘‘ یحیی بن سعید نے فرمایا : آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مراد تھی کہ جو سب سے بڑا ہے وہ کلام کرے ۔ انہوں نے بات کی تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم اپنے مقتول ساتھی کی دیت کے متعلق پچاس قسمیں اٹھا کر حق دار بن سکتے ہو ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! وہ ایسا معاملہ ہے کہ ہم نے اسے دیکھا نہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہود کے پچاس آدمی قسم اٹھا کر تم سے بری ہو جائیں گے ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! وہ تو کافر لوگ ہیں ۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی طرف سے انہیں دیت ادا فرمائی ، اور ایک روایت میں ہے :’’ تم پچاس قسمیں اٹھاؤ اور اپنے قاتل یا اپنے ساتھی کے مستحق بن جاؤ ۔‘‘ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی طرف سے سو اونٹنیاں بطور دیت ادا فرمائیں ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3532

عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ: أَصْبَحَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ مَقْتُولًا بِخَيْبَرَ فَانْطَلَقَ أَوْلِيَاؤُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ: «أَلَكُمْ شَاهِدَانِ يَشْهَدَانِ عَلَى قَاتِلِ صَاحِبِكُمْ؟» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَمْ يَكُنْ ثَمَّ أحدٌ من المسلمينَ وإِنما هُوَ يهود وَقد يجترئون عَلَى أَعْظَمَ مِنْ هَذَا قَالَ: «فَاخْتَارُوا مِنْهُمْ خَمْسِينَ فَاسْتَحْلِفُوهُمْ» . فَأَبَوْا فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
رافع بن خدیج بیان کرتے ہیں ، انصار کا ایک آدمی خیبر میں قتل ہو گیا تو اس کے ورثاء نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے اس کے متعلق آپ سے ذکر کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تمہارے پاس دو گواہ ہیں جو تمہارے ساتھی کے قاتل پر گواہی دیں ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! وہاں تو کوئی مسلمان نہیں تھا اور وہ تو یہود ہیں اور وہ اس سے بڑی چیز کے ارتکاب کی جرأت کر جاتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ان میں سے پچاس آدمی چن لو اور ان سے حلف لے لو ۔‘‘ انہوں نے انکار کیا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی طرف سے اس کا فدیہ ادا فرمایا ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3533

عَنْ عِكْرِمَةَ قَالَ: أُتِيَ عَلِيٌّ بِزَنَادِقَةٍ فَأَحْرَقَهُمْ فَبَلَغَ ذَلِكَ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ: لَوْ كُنْتُ أَنَا لَمْ أُحْرِقْهُمْ لِنَهْيِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُعَذِّبُوا بِعَذَابِ اللَّهِ» وَلَقَتَلْتُهُمْ لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
عکرمہ بیان کرتے ہیں ، علی ؓ کے پاس کچھ زندیق لائے گئے تو انہوں نے انہیں زندہ جلا دیا ، ابن عباس ؓ کو اس بات کا پتہ چلا تو انہوں نے فرمایا : اگر میں ہوتا تو میں انہیں کبھی زندہ نہ جلاتا کیونکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کی ممانعت موجود ہے (کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا) :’’ اللہ کے عذاب کے ساتھ عذاب نہ دو ۔‘‘ کی وجہ سے میں انہیں نہ جلاتا اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے فرمان :’’ جو شخص اپنا دین (اسلام) بدل لے تو اسے قتل کر دو ۔‘‘ کے مطابق میں انہیں قتل کر دیتا ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3534

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِن النَّارَ لَا يُعَذِّبُ بِهَا إِلَّا اللَّهُ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
عبداللہ بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آگ کا عذاب صرف اللہ ہی دے گا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3535

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «سَيَخْرُجُ قَوْمٌ فِي آخِرِ الزَّمَانِ حُدَّاثُ الْأَسْنَانِ سُفَهَاءُ الْأَحْلَامِ يَقُولُونَ مِنْ خَيْرِ قَوْلِ الْبَرِيَّةِ لَا يُجَاوِزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ فَأَيْنَمَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ فَإِنَّ فِي قَتْلِهِمْ أَجْرًا لمن قَتلهمْ يَوْم الْقِيَامَة»
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ عنقریب آخری زمانے میں ایک قوم کا ظہور ہو گا جو نو عمر ضعیف العقل ہوں گے ، وہ بظاہر نہایت معقول کام کریں گے ، لیکن ان کا ایمان ان کے حلق سے تجاوز نہیں کرے گا ، وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے ، تم انہیں جہاں پاؤ وہیں قتل کر دو کیونکہ انہیں قتل کرنے میں روز قیامت ان کے قاتل کے لیے اجر ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3536

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَكُونُ أُمَّتِي فِرْقَتَيْنِ فَيَخْرُجُ مِنْ بَيْنِهِمَا مَارِقَةٌ يَلِي قَتْلَهُمْ أولاهم بِالْحَقِّ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میری امت دو گروہوں میں منقسم ہو جائے گی اور ان دونوں کے بیچ سے ایک خارجی جماعت رونما ہو گی ، ان کا خاتمہ وہ لوگ کریں گے جو حق کے زیادہ قریب ہونگے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3537

وَعَنْ جَرِيرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ: «لَا تَرْجِعُنَّ بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَاب بعض»
جریر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا :’’ میرے بعد ایک دوسرے کی گردنیں کاٹ کر کافر نہ بن جانا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3538

وَعَنْ أَبِي بَكْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا الْتَقَى الْمُسْلِمَانِ حَمَلَ أَحَدُهُمَا عَلَى أَخِيهِ السِّلَاحَ فَهُمَا فِي جُرُفِ جَهَنَّمَ فَإِذَا قَتَلَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ دَخَلَاهَا جَمِيعًا» . وَفِي رِوَايَةٍ عَنْهُ: قَالَ: «إِذَا الْتَقَى الْمُسْلِمَانِ بسيفهما فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ» قُلْتُ: هَذَا الْقَاتِلُ فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ؟ قَالَ: «إِنَّهُ كَانَ حَرِيصًا عَلَى قَتْلِ صَاحِبِهِ»
ابوبکرہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب دو مسلمان ملیں اور ان میں سے ایک اپنے بھائی پر اسلحہ تان لے تو وہ دونوں جہنم کے کنارے پر ہوتے ہیں ، جب ان میں سے کوئی اپنے مقابل کو قتل کر دیتا ہے تو وہ دونوں اکٹھے جہنم میں داخل ہو جاتے ہیں ۔‘‘ اور ان سے ایک دوسری روایت میں ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب دو مسلمان اپنی تلواریں سونت کر سامنے آ جاتے ہیں تو قاتل اور مقتول جہنمی ہیں ۔‘‘ میں نے عرض کیا : قاتل تو ہے لیکن مقتول کس وجہ سے ؟ (کہ وہ مظلوم ہونے کے باوجود جہنمی ہے) آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیونکہ وہ اپنے ساتھی (مد مقابل) کو قتل کرنے پر حریص تھا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3539

وَعَن أَنَسٍ قَالَ: قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفَرٌ مِنْ عُكْلٍ فَأَسْلَمُوا فَاجْتَوَوُا الْمَدِينَةَ فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَأْتُوا إِبِلَ الصَّدَقَةِ فَيَشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا فَفَعَلُوا فَصَحُّوا فَارْتَدُّوا وَقَتَلُوا رُعَاتَهَا وَاسْتَاقُوا الْإِبِلَ فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمْ فَأُتِيَ بِهِمْ فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ ثُمَّ لَمْ يَحْسِمْهُمْ حَتَّى مَاتُوا . وَفِي رِوَايَةٍ: فَسَمَّرُوا أَعْيُنَهُمْ وَفِي رِوَايَةٍ: أَمَرَ بِمَسَامِيرَ فَأُحْمِيَتْ فَكَحَّلَهُمْ بِهَا وَطَرَحَهُمْ بِالْحَرَّةِ يَسْتَسْقُونَ فَمَا يُسْقَوْنَ حَتَّى مَاتُوا
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، عکل کے کچھ لوگ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے اسلام قبول کر لیا ۔ مدینہ کی آب و ہوا انہیں موافق نہ آئی تو آپ نے انہیں صدقہ کے اونٹوں کے پاس جانے کا حکم فرمایا تاکہ وہاں وہ ان کا دودھ اور پیشاب پیئیں ، انہوں نے ایسے کیا اور وہ صحت یاب ہو گئے ، اس کے بعد وہ مرتد ہو گئے اور ان کے چرواہوں کو قتل کر کے اونٹ ہانک کر لے گئے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے تعاقب میں آدمی بھیجے تو وہ انہیں پکڑ کر لے آئے ، آپ نے ان کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ دیے اور ان کی آنکھوں میں سلائیاں پھیر دی گئیں ، پھر ان کا خون بہتا رہا حتی کہ وہ فوت ہو گئے ۔ ایک دوسری روایت میں ہے :’’ انہوں نے ان کی آنکھوں میں سلائیاں پھیر دیں ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے :’’ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سلائیوں کے متعلق حکم فرمایا تو انہیں گرم کیا گیا اور انہیں ان کی آنکھوں میں پھیر کر انہیں دھوپ میں پھینک دیا گیا وہ پانی طلب کرتے رہے مگر انہیں پانی نہ دیا گیا حتی کہ وہ فوت ہو گئے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3540

عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحُثُّنَا عَلَى الصَّدَقَةِ وَيَنْهَانَا عَنِ الْمُثْلَةِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
عمران بن حصین ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں صدقہ دینے پر آمادہ کیا کرتے تھے اور مثلہ کرنے سے منع فرمایا کرتے تھے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3541

وَرَوَاهُ النَّسَائِيّ عَن أنس
امام نسائی نے اسے انس ؓ سے روایت کیا ہے ۔ صحیح ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3542

وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَانْطَلَقَ لِحَاجَتِهِ فَرَأَيْنَا حُمْرَةً مَعَهَا فَرْخَانِ فَأَخَذْنَا فَرْخَيْهَا فَجَاءَتِ الْحُمْرَةُ فَجَعَلَتْ تَفْرُشُ فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «مَنْ فَجَعَ هَذِهِ بِوَلَدِهَا؟ رُدُّوا وَلَدَهَا إِلَيْهَا» . وَرَأَى قَرْيَةَ نَمْلٍ قَدْ حَرَّقْنَاهَا قَالَ: «مَنْ حَرَّقَ هَذِهِ؟» فَقُلْنَا: نَحْنُ قَالَ: «إِنَّهُ لَا يَنْبَغِي أَنْ يُعَذِّبَ بِالنَّارِ إِلاَّ ربُّ النَّار» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبدالرحمن بن عبداللہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں ، ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے ، آپ قضائے حاجت کے لیے تشریف لے گئے تو ہم نے ایک چڑیا (سرخ رنگ کی چڑیا) دیکھی ، اس کے ساتھ اس کے دو بچے تھے ، ہم نے اس کے بچے پکڑ لیے تو وہ پھڑ پھڑانے لگی ، اتنے میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کس شخص نے اسے ، اس کے بچوں کی وجہ سے بے قرار کر دیا ؟ اس کے بچے اسے واپس کرو ۔‘‘ اور آپ نے چیونٹیوں کا ایک مسکن دیکھا جسے ہم نے جلا دیا تھا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے کس نے جلایا ہے ؟‘‘ ہم نے عرض کیا : ہم نے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آگ کا عذاب دینا صرف آگ کے رب کے لائق ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3543

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي اخْتِلَافٌ وَفُرْقَةٌ قَوْمٌ يُحسِنونَ القيلَ ويُسيئونَ الفِعلَ يقرؤون الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ مُروقَ السَّهمِ فِي الرَّمِيَّةِ لَا يَرْجِعُونَ حَتَّى يَرْتَدَّ السَّهْمُ عَلَى فُوقِهِ هُمْ شَرُّ الْخَلْقِ وَالْخَلِيقَةِ طُوبَى لِمَنْ قَتَلَهُمْ وَقَتَلُوهُ يَدْعُونَ إِلَى كِتَابِ اللَّهِ وَلَيْسُوا منَّا فِي شيءٍ مَنْ قاتلَهم كَانَ أَوْلَى بِاللَّهِ مِنْهُمْ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا سِيمَاهُمْ؟ قَالَ: «التَّحْلِيقُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوسعید خدری ؓ اور انس بن مالک ؓ ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میری امت میں عنقریب اختلاف و افتراق ہو گا ۔ ایک گروہ باتیں اچھی اچھی لیکن کام برے کرے گا ۔ وہ قرآن پڑھیں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا ۔ وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار سے نکل (کر پار ہو) جاتا ہے ۔ وہ دین کی طرف نہیں پلٹیں گے حتی کہ تیر اپنے سوفار (چٹکی جہاں کمان کا تانت ٹکتا ہے) پر واپس آ جائے ۔ وہ تمام مخلوق سے بدتر ہیں ۔ اس شخص کے لیے خوشخبری ہے جو ان کو قتل کرتا ہے اور جسے وہ قتل کر دیں ، وہ (بظاہر) اللہ کی کتاب کی طرف دعوت دیں گے ۔ لیکن وہ کسی چیز میں بھی ہم میں سے نہیں ہوں گے ، جس نے ان سے قتال کیا وہ ان (باقی امتیوں) سے اللہ کے زیادہ قریب ہے ۔‘‘ صحابہ ؓ نے پوچھا : اللہ کے رسول ! ان کی علامت کیا ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سر منڈانا ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3544

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ زِنا بعدَ إِحْصانٍ فإِنَّهُ يُرجَمُ ورجلٌ خرَجَ مُحارِباً للَّهِ وَرَسُولِهِ فَإِنَّهُ يُقْتَلُ أَوْ يُصْلَبُ أَوْ يُنْفَى مِنَ الْأَرْضِ أَوْ يَقْتُلُ نَفْسًا فَيُقْتَلُ بِهَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو مسلمان یہ گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) اللہ کے رسول ہیں ، اسے صرف تین وجوہات میں سے کسی ایک وجہ سے قتل کرنا جائز ہے : شادی کے بعد زنا والے کو رجم کیا جائے گا ، اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کے خلاف جنگ کرے (یعنی ڈاکو) ہو ، اسے قتل کیا جائے گا یا سولی پر چڑھایا جائے گا یا جلا وطن کیا جائے گا ۔ یا کوئی شخص کسی جان کو قتل کر دے تو اس کے بدلے میں اسے قتل کیا جائے گا ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3545

وَعَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ: حَدَّثَنَا أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ كَانُوا يَسِيرُونَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَامَ رَجُلٌ مِنْهُمْ فَانْطَلَقَ بَعْضُهُمْ إِلَى حَبْلٍ مَعَه فَأَخذه فَفَزعَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يُرَوِّعَ مُسْلِمًا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن ابی لیلی بیان کرتے ہیں ، محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ نے ہمیں حدیث بیان کی کہ وہ رات کے وقت رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ سفر کر رہے تھے ، ان میں سے ایک آدمی سو گیا تو کسی شخص نے اپنی رسی لی اور اس کی طرف گیا اور اسے رسی کے ساتھ باندھ دیا تو وہ (سونے والا شخص) گھبرا گیا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کسی مسلمان کے لیے یہ لائق نہیں کہ وہ کسی مسلمان کو خوف زدہ کرے ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3546

وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ أَخَذَ أَرْضًا بِجِزْيَتِهَا فَقَدِ اسْتَقَالَ هِجْرَتَهُ وَمَنْ نَزَعَ صَغَارَ كَافِرٍ مِنْ عُنُقِهِ فَجَعَلَهُ فِي عُنُقِهِ فَقَدْ وَلّى الإِسلامَ ظهرَه» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابودرداء ؓ ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے خراج والی زمین خرید لی تو اس نے اپنی ہجرت (عزت) ختم کر لی اور جس نے کسی کافر کی گردن سے ذلت اتار کر اپنی گردن میں ڈال لی تو اس نے اسلام کو پس پشت ڈال دیا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3547

وَعَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً إِلَى خَثْعَمَ فَاعْتَصَمَ نَاسٌ مِنْهُمْ بِالسُّجُودِ فَأَسْرَعَ فِيهِمُ الْقَتْلَ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ لَهُمْ بِنِصْفِ الْعَقْلِ وَقَالَ: «أَنَا بَرِيءٌ مِنْ كُلِّ مُسْلِمٍ مُقِيمٍ بَيْنَ أَظْهُرِ الْمُشْرِكِينَ» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَ؟ قَالَ: «لَا تَتَرَاءَى نَارَاهُمَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
جریر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (یمن کے قبیلے) خثعم کی طرف ایک لشکر روانہ کیا تو ان میں سے کچھ لوگ بچنے کے لیے نماز پڑھنے لگے ، لیکن انہیں تیزی سے قتل کیا گیا ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس کی خبر پہنچی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے لیے نصف دیت کا حکم فرمایا ، اور فرمایا :’’ میں مشرکوں کے درمیان رہنے والے تمام مسلمانوں (کے خون) سے برئ الذمہ ہوں ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کس لیے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ (وہ کافروں سے اس قدر دور رہیں کہ) ان کی آگ نظر نہ آئے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3548

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْإِيمَانُ قَيَّدَ الْفَتْكَ لَا يفتِكُ مُؤمنٌ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایمان اچانک قتل کرنے سے منع کرتا ہے ۔ مومن اچانک (مطلع کیے بغیر) قتل نہیں کرتا ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3549

وَعَنْ جَرِيرٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا أَبَقَ الْعَبْدُ إِلَى الشِّرْكِ فقد حلَّ دَمه» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جریر ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب غلام مشرکین کے علاقے کی طرف فرار ہو جائے تو اس کا خون حلال ہو جاتا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3550

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ يَهُودِيَّةً كَانَتْ تَشْتِمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَقَعُ فِيهِ فَخَنَقَهَا رَجُلٌ حَتَّى مَاتَتْ فَأَبْطَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَمَهَا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
علی ؓ روایت کرتے ہیں کہ ایک یہودی عورت نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بُرا بھلا کہا کرتی تھی اور آپ کی مذمت کیا کرتی تھی ، ایک آدمی نے اس کا گلا دبا دیا چنانچہ وہ مر گئی تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کا خون رائیگاں قرار دے دیا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3551

وَعَنْ جُنْدُبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «حَدُّ السَّاحِرِ ضَرْبُهُ بِالسَّيْفِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
جندب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جادوگر کی حد (یعنی سزا) تلوار کے ساتھ قتل کرنا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3552

عَن أُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّمَا رَجُلٍ خَرَجَ يُفَرِّقُ بَيْنَ أُمَّتِي فَاضْرِبُوا عُنُقَهُ» . رَوَاهُ النَّسَائِيُّ
اسامہ بن شریک ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص (امام کے خلاف) خروج کرے اور میری امت کے درمیان تفریق ڈالے تو اس کی گردن اڑا دو ۔‘‘ صحیح ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3553

وَعَنْ شَرِيكِ بْنِ شِهَابٍ قَالَ: كُنْتُ أَتَمَنَّى أَنْ أَلْقَى رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ عَنِ الْخَوَارِجِ فَلَقِيْتُ أَبَا بَرْزَةَ فِي يَوْمِ عِيدٍ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقُلْتُ لَهُ: هَلْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ الْخَوَارِجَ؟ قَالَ: نعمْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأُذُنَيَّ وَرَأَيْتُهُ بِعَيْنَيَّ: أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَالٍ فَقَسَمَهُ فَأَعْطَى مَنْ عَنْ يَمِينِهِ وَمَنْ عَنْ شِمَالِهِ وَلَمْ يُعْطِ مَنْ وَرَاءَهُ شَيْئًا. فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ وَرَائِهِ فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ مَا عَدَلْتَ فِي الْقِسْمَةِ رَجُلٌ أَسْوَدُ مَطْمُومُ الشَّعْرِ عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَبْيَضَانِ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَضَبًا شَدِيدًا وَقَالَ: «وَاللَّهِ لَا تَجِدُونَ بَعْدِي رَجُلًا هُوَ أَعْدَلُ مِنِّي» ثُمَّ قَالَ: «يخرُجُ فِي آخرِ الزَّمانِ قومٌ كأنَّ هَذَا مِنْهُم يقرؤون الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ سِيمَاهُمُ التَّحْلِيقُ لَا يَزَالُونَ يَخْرُجُونَ حَتَّى يَخْرُجَ آخِرُهُمْ مَعَ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ هُمْ شَرُّ الْخَلْقِ والخليقة» . رَوَاهُ النَّسَائِيّ
شریک بن شہاب بیان کرتے ہیں ، میری تمنا تھی کہ میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کسی صحابی سے ملوں اور ان سے خوارج کے متعلق دریافت کروں ، میں عید کے روز ابوبرزہ ؓ سے ان کے ساتھیوں کی موجودگی میں ملا تو میں نے ان سے کہا : کیا آپ نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو خوارج کا ذکر کرتے ہوئے سنا ہے ؟ انہوں نے عرض کیا : ہاں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے فرمودات کو اپنے کانوں سے سنا ہے اور آپ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں کچھ مال پیش کیا گیا تو آپ نے اسے تقسیم فرمایا اور اپنے دائیں بائیں والوں کو عطا کیا ، لیکن آپ نے اپنی پچھلی جانب والوں کو کچھ نہ دیا تو آپ کی پچھلی جانب سے ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا : محمد ! (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) آپ نے تقسیم میں انصاف نہیں کیا ، وہ منڈے ہوئے بالوں والا سیاہ فام شخص تھا ، اس پر دو سفید کپڑے تھے ، (اس پر) رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سخت ناراض ہوئے اور فرمایا :’’ اللہ کی قسم ! میرے بعد تم کوئی ایسا آدمی نہیں پاؤ گے جو مجھ سے زیادہ عدل کرنے والا ہو ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ آخری زمانے میں ایک قوم کا ظہور ہو گا ، گویا یہ انہی میں سے ہے ، وہ قرآن پڑھتے ہوں گے مگر وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا ، وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار سے نکل (کر پار ہو) جاتا ہے ۔ سر منڈانا ان کی علامت ہو گی ، وہ مسلسل ظاہر ہوتے رہیں گے حتی کہ ان کا آخری فرد مسیح دجال کے ساتھ ظاہر ہو گا ۔ جب تم ان سے ملو تو (جان لو کہ) وہ تمام مخلوق سے بدترین ہیں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3554

وَعَن أبي غالبٍ رأى أَبُو أُمامةَ رؤوساً مَنْصُوبَةً عَلَى دَرَجِ دِمَشْقَ فَقَالَ أَبُو أُمَامَةَ: «كِلَابُ النَّارِ شَرُّ قَتْلَى تَحْتَ أَدِيمِ السَّمَاءِ خَيْرُ قَتْلَى مَنْ قَتَلُوهُ» ثُمَّ قَرَأَ (يَوْمَ تبيَضُّ وُجوهٌ وتَسوَدُّ وُجوهٌ) الْآيَةَ قِيلَ لِأَبِي أُمَامَةَ: أَنْتَ سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: لَوْ لَمْ أَسْمَعْهُ إِلَّا مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ أوْ ثَلَاثًا حَتَّى عَدَّ سَبْعًا مَا حَدَّثْتُكُمُوهُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ
ابوغالب سے روایت ہے ، ابوامامہ ؓ نے راہ دمشق پر کچھ سر نصب کیے ہوئے دیکھے تو ابوامامہ ؓ نے فرمایا : (یہ) جہنم کے کتے ہیں ، آسمان تلے یہ بدترین مقتول ہیں ، اور انہوں نے جنہیں قتل کیا ہے وہ بہترین مقتول ہیں ، پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ اس روز بعض چہرے سفید ہوں گے اور بعض چہرے سیاہ ہوں گے ۔‘‘ ابوامامہ ؓ سے پوچھا گیا ، آپ نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا ہے ؟‘‘ انہوں نے فرمایا : اگر میں نے اسے (بار بار) سات مرتبہ تک نہ سنا ہوتا تو میں اسے تمہیں بیان نہ کرتا ۔ ترمذی ، ابن ماجہ ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔

Icon this is notification panel