126 Results For Hadith (Mishkat-ul-Masabeh) Book (كتاب الْإِمَارَة وَالْقَضَاء)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3661

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَمَنْ يُطِعِ الْأَمِيرَ فَقَدْ أَطَاعَنِي وَمَنْ يَعْصِ الْأَمِيرَ فَقَدْ عَصَانِي وَإِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ فَإِنْ أَمَرَ بِتَقْوَى اللَّهِ وَعَدَلَ فَإِنَّ لَهُ بِذَلِكَ أَجْرًا وَإِنْ قالَ بغَيرِه فَإِن عَلَيْهِ مِنْهُ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی ، جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی ، جس نے امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی ، اور جس نے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی ، اور امام ڈھال ہے اس کے زیر سایہ قتال کیا جاتا ہے اور اس کے ذریعے بچا جاتا ہے ، اگر اس نے اللہ کا تقوی اختیار کرنے کا حکم دیا اور عدل کیا تو اس وجہ سے اس کے لیے اجر ہے ، اور اگر اس نے اس کے علاوہ کچھ کہا تو اس کا گناہ اس پر ہو گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3662

وَعَنْ أُمِّ الْحُصَيْنِ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنْ أُمِّرَ عَلَيْكُمْ عَبْدٌ مُجَدَّعٌ يَقُودُكُمْ بِكِتَابِ اللَّهِ فَاسْمَعُوا لَهُ وَأَطيعُوا» . رَوَاهُ مُسلم
ام حصین ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر کسی ناک اور کان کٹے غلام کو تمہارا امیر مقرر کر دیا جائے اور وہ اللہ کی کتاب کے مطابق تمہاری راہنمائی کرے تو پھر اس کی بات سنو اور اطاعت کرو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3663

وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اسْمَعُوا وَأَطِيعُوا وَإِنِ اسْتُعْمِلَ عَلَيْكُمْ عَبْدٌ حَبَشِيٌّ كَأَنَّ رَأْسَهُ زَبِيبَةٌ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر کسی حبشی غلام کو ، جس کا سر انگور کی طرح چھوٹا سا ہو ، تم پر عامل (گورنر) مقرر کر دیا جائے تو اس کی بات سنو اور اطاعت کرو ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3664

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «السَّمعُ والطاعةُ على المرءِ المسلمِ فِيمَا أحب وأكره مَا لَمْ يُؤْمَرْ بِمَعْصِيَةٍ فَإِذَا أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ فَلَا سَمْعَ وَلَا طَاعَةَ»
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مسلمان شخص پر ہر پسند و ناپسند میں سمع و اطاعت لازم ہے بشرطیکہ اسے معصیت کا حکم نہ دیا جائے ، جب اسے معصیت کا حکم دیا جائے تو پھر نہ سننا ہے اور نہ اطاعت کرنا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3665

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةٍ إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوف»
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ معصیت میں کوئی اطاعت نہیں ، اطاعت تو صرف معروف (شرعی امور) میں ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3666

وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: بَايَعْنَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ فِي الْعُسْرِ وَالْيُسْرِ وَالْمَنْشَطِ وَالْمَكْرَهِ وَعَلَى أَثَرَةٍ عَلَيْنَا وَعَلَى أَنْ لَا نُنَازِعَ الْأَمْرَ أَهْلَهُ وَعَلَى أَنْ نَقُولَ بِالْحَقِّ أَيْنَمَا كُنَّا لَا نَخَافُ فِي اللَّهِ لَوْمَةَ لَائِمٍ. وَفِي رِوَايَةٍ: وَعَلَى أَنْ لَا نُنَازِعَ الْأَمْرَ أَهْلَهُ إِلَّا أَنْ تَرَوْا كُفْرًا بَوَاحًا عِنْدَكُمْ مِنَ اللَّهِ فِيهِ بُرْهَانٌ
عبادہ بن صامت ؓ بیان کرتے ہیں، ہم نے تنگی و آسانی ، نشاط و ناگواری ، اپنے نظر انداز کیے جانے اور دوسروں کو ترجیح دیے جانے پر ، امیر کو معزول نہ کرنے پر ، ہر جگہ حق بات کرنے پر اور اللہ (کی رضا مندی کے معاملے) میں ، ملامت گر کی ملامت سے نہ ڈرنے پر ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سمع و اطاعت اختیار کرنے پر بیعت کی ۔ اور ایک دوسری روایت میں ہے : جب تک ہم دلیل کے مطابق امیر میں اللہ کا صریح کفر نہ دیکھیں اس سے دستِ اطاعت نہ کھینچیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3667

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: كُنَّا إِذَا بَايَعْنَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ يَقُولُ لَنَا: «فِيمَا اسْتَطَعْتُمْ»
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، جب ہم سمع و اطاعت میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کرتے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں فرماتے :’’ اس (معاملے) میں جس کی تم استطاعت رکھو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3668

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «من رأى أميره يَكْرَهُهُ فَلْيَصْبِرْ فَإِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ يُفَارِقُ الْجَمَاعَةَ شبْرًا فَيَمُوت إِلَّا مَاتَ ميتَة جَاهِلِيَّة»
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اپنے امیر میں کوئی ناپسندیدہ چیز دیکھے تو وہ صبر کرے ، کیونکہ جو شخص بالشت برابر جماعت سے علیحدگی اختیار کر کے فوت ہو جائے تو وہ جاہلیت کی سی موت مرتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3669

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ خَرَجَ مِنَ الطَّاعَةِ وَفَارَقَ الْجَمَاعَةَ فَمَاتَ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً وَمَنْ قَاتَلَ تَحْتَ رَايَةٍ عِمِّيَّةٍ يَغْضَبُ لِعَصَبِيَّةٍ أَوْ يَدْعُو لِعَصَبِيَّةٍ أَوْ يَنْصُرُ عَصَبِيَّةً فَقُتِلَ فَقِتْلَةٌ جَاهِلِيَّةٌ وَمَنْ خَرَجَ عَلَى أُمَّتِي بِسَيْفِهِ يَضْرِبُ بَرَّهَا وَفَاجِرَهَا وَلَا يَتَحَاشَى مِنْ مُؤْمِنِهَا وَلَا يَفِي لِذِي عَهْدٍ عَهْدَهُ فَلَيْسَ مِنِّي وَلَسْتُ مِنْهُ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص اطاعت چھوڑ کر ، جماعت سے الگ ہو کر ، فوت ہو جائے تو وہ جاہلیت کی سی موت مرتا ہے ۔ جو شخص اندھے پرچم تلے قتال کرتا ہے ، عصبیت کی وجہ سے ناراض ہوتا ہے یا عصبیت کی دعوت دیتا ہے ، یا عصبیت کی مدد کرتا ہے ، اور وہ اس حالت میں قتل کر دیا جائے تو وہ جاہلیت پر قتل ہوتا ہے ۔ جو شخص میری امت کے خلاف تلوار سونت کر نکل آتا ہے اور وہ اس (امت) کے نیک و فاجر کو مارتا ہے اور وہ نہ تو کسی مومن کی پرواہ کرتا ہے اور نہ کسی معاہد کی تو وہ مجھ سے نہیں اور میں اس سے نہیں ہوں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3670

وَعَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «خِيَارُ أئمتكم الَّذين يحبونهم وَيُحِبُّونَكُمْ وَتُصَلُّونَ عَلَيْهِمْ وَيُصَلُّونَ عَلَيْكُمْ وَشِرَارُ أَئِمَّتِكُمُ الَّذِي تبغضونهم ويبغضونكم وتلعنوهم ويلعنوكم» قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا نُنَابِذُهُمْ عِنْدَ ذَلِكَ؟ قَالَ: «لَا مَا أَقَامُوا فِيكُمُ الصَّلَاةَ لَا مَا أَقَامُوا فِيكُمُ الصَّلَاةَ أَلَا مَنْ وُلِّيَ عَلَيْهِ وَالٍ فَرَآهُ يَأْتِي شَيْئًا مِنْ مَعْصِيَةِ اللَّهِ فَلْيَكْرَهْ مَا يَأْتِي مِنْ مَعْصِيَةِ اللَّهِ وَلَا يَنْزِعَنَّ يَدًا مِنْ طَاعَةٍ» . رَوَاهُ مُسلم
عوف بن مالک اشجعی ؓ ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمہارے بہترین امام وہ ہیں جنہیں تم پسند کرتے ہو اور وہ تمہیں پسند کرتے ہیں ، تم ان کے حق میں دعائیں کرتے ہو اور وہ تمہارے حق میں دعائیں کرتے ہیں ، اور تمہارے بدترین امام وہ ہیں جن کو تم ناپسند کرتے ہو اور وہ تمہیں ناپسند کرتے ہیں ، تم ان پر لعنت بھیجتے ہو اور وہ تم پر لعنت بھیجتے ہیں ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا اس وقت ہم انہیں معزول نہ کر دیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نہیں ! جب تک وہ تم میں نماز قائم کریں ، نہیں ! جب تک وہ تم میں نماز کا اہتمام کرائیں ، سن لو ! جس پر کوئی حاکم و سرپرست مقرر کیا جائے اور وہ اللہ کی کسی معصیت کا ارتکاب کرے تو اسے چاہیے کہ وہ اللہ کی معصیت کو ناپسند کرے اور وہ اطاعت سے دست کش نہ ہو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3671

وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَكُونُ عَلَيْكُمْ أُمَرَاءُ تَعْرِفُونَ وَتُنْكِرُونَ فَمَنْ أَنْكَرَ فَقْدَ بَرِئَ وَمَنْ كَرِهَ فَقَدْ سَلِمَ وَلَكِنْ مَنْ رَضِيَ وَتَابَعَ» قَالُوا: أَفَلَا نُقَاتِلُهُمْ؟ قَالَ: «لَا مَا صَلَّوْا لَا مَا صَلَّوْا» أَيْ: مَنْ كَرِهَ بِقَلْبِهِ وَأنكر بِقَلْبِه. رَوَاهُ مُسلم
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم پر ایسے حکمران ہوں گے کہ تم ان کے بعض افعال کو اچھا جانو گے اور بعض کو بُرا ، جس نے انکار کیا تو وہ مداہنت و نفاق سے بری ہو گیا اور جس نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا تو وہ (وبال سے) بچ گیا ، لیکن جو راضی ہو گیا اور ان کے پیچھے لگا (تو وہ نفاق وبال میں شریک ہو گیا) ۔‘‘ صحابہ ؓ نے عرض کیا : کیا ہم ان سے قتال نہ کریں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نہیں ، جب تک وہ نماز پڑھیں ، نہیں ، جب تک وہ نماز پڑھیں ۔‘‘ یعنی جس نے اپنے دل سے ناپسند کیا اور اپنے دل سے انکار کیا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3672

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً وَأُمُورًا تُنْكِرُونَهَا» قَالُوا: فَمَا تَأْمُرُنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «أَدُّوا إِلَيْهِم حَقهم وسلوا الله حقكم»
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں فرمایا :’’ تم عنقریب میرے بعد ترجیح دینے کو اور ایسے امور کو دیکھو گے جنہیں تم ناپسند کرتے ہوں گے ۔‘‘ صحابہ ؓ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ان کا حق انہیں دو اور اپنا حق اللہ سے طلب کرو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3673

وَعَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ: سَأَلَ سَلَمَةُ بْنُ يَزِيدَ الْجُعْفِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ قَامَتْ عَلَيْنَا أُمَرَاءُ يَسْأَلُونَا حَقَّهُمْ وَيَمْنَعُونَا حَقَّنَا فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: «اسْمَعُوا وَأَطِيعُوا فَإِنَّمَا عَلَيْهِمْ مَا حُمِّلُوا وَعَلَيْكُمْ مَا حُمِّلْتُمْ» . رَوَاهُ مُسلم
وائل بن حجر ؓ بیان کرتے ہیں ، سلمہ بن یزید جعفی ؓ نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کیا تو عرض کیا : اللہ کے نبی ! مجھے بتائیں اگر ہم پر ایسے امراء مقرر ہو جائیں جو اپنا حق ہم سے طلب کریں جبکہ ہمارے حق سے ہمیں محروم رکھیں تب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سنو اور اطاعت کرو ، جو ان کی ذمہ داری ہے وہ اس کے مکلّف ہیں ، اور جو تمہاری ذمہ داری ہے تم اس کے ذمہ دار و مکلّف ہو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3674

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يَقُول: «مَنْ خَلَعَ يَدًا مِنْ طَاعَةٍ لَقِيَ اللَّهَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا حُجَّةَ لَهُ. وَمَنْ مَاتَ وَلَيْسَ فِي عُنُقِهِ بَيْعَةٌ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جس شخص نے (امیر کی) اطاعت سے ہاتھ کھینچ لیا تو وہ روزِ قیامت اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اس کے پاس کوئی حجت و عذر نہیں ہو گا ، اور جو شخص اس حال میں فوت ہوا کہ اس کی گردن میں امیر کی بیعت نہیں تو وہ جاہلیت کی سی موت مرا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3675

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ تَسُوسُهُمُ الْأَنْبِيَاءُ كُلَّمَا هَلَكَ نَبِيُّ خَلَفَهُ نبيٌّ وإِنَّه لَا نبيَّ بعدِي وسيكون حلفاء فَيَكْثُرُونَ» قَالُوا: فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: «فُوا بَيْعَةَ الْأَوَّلِ فَالْأَوَّلِ أَعْطُوهُمْ حَقَّهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ سَائِلُهُمْ عَمَّا استرعاهم»
ابوہریرہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بنی اسرائیل کے امور کی سرپرستی و اصلاح انبیا ؑ کیا کرتے تھے ، جب کوئی نبی فوت ہو جاتا تو اس کے بعد ایک اور نبی آ جاتا جب کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ، اور البتہ عنقریب بہت سے خلفاء ہوں گے ۔‘‘ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا : آپ ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم (ترتیب وار) پہلے اور پھر اس کے بعد والے کی بیعت پوری کرو ، تم ان کا حق ادا کرو ، کیونکہ اللہ ان سے اس چیز کے بارے میں سوال کرنے والا ہے جو اس نے انہیں نگہبانی و حکمرانی عطا کی ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3676

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا بُويِعَ لِخَلِيفَتَيْنِ فاقتُلوا الآخِرَ منهُما» . رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب دو خلیفوں کے لیے بیعت کی جائے تو ان میں سے دوسرے کو قتل کر دو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3677

وَعَنْ عَرْفَجَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّهُ سَيَكُونُ هَنَاتٌ وَهَنَاتٌ فَمَنْ أَرَادَ أَنْ يُفَرِّقَ أَمْرَ هَذِهِ الْأُمَّةِ وَهِيَ جَمِيعٌ فَاضْرِبُوهُ بِالسَّيْفِ كَائِنًا مَنْ كانَ» . رَوَاهُ مُسلم
عرفجہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ عنقریب مختلف قسم کے فسادات ہوں گے ، جو شخص امت کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کی کوشش کرے تو اسے تلوار کے ساتھ قتل کر دو خواہ وہ کوئی ہو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3678

وَعَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ أَتَاكُمْ وَأَمْرُكُمْ جَمِيعٌ عَلَى رَجُلٍ وَاحِدٍ يُرِيدُ أَنْ يَشُقَّ عَصَاكُمْ أوْ يُفرِّقَ جماعتكم فَاقْتُلُوهُ» . رَوَاهُ مُسلم
عرفجہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : جو شخص تمہارے پاس آئے ، جبکہ تمہارا معاملہ شخصِ واحد پر مجتمع ہو ، اور وہ شخص تمہاری قوت کو بکھیرنا یا تمہاری جمعیت کو منتشر کرنا چاہتا ہو تو اسے قتل کر دو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3679

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «من بَايَعَ إِمَامًا فَأَعْطَاهُ صَفْقَةَ يَدِهِ وَثَمَرَةَ قَلْبِهِ فَلْيُطِعْهُ إِنِ اسْتَطَاعَ فَإِنْ جَاءَ آخَرُ يُنَازِعُهُ فاضربوا عنق الآخر» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص کسی امام کی بیعت کر لے ، اس کی اطاعت اختیار کر لے اور وہ اخلاص کے ساتھ اس کے ساتھ لگ جائے تو پھر وہ مقدور بھر اس کی اطاعت کرے ، اور پھر اگر کوئی اور آ کر اس (امام اول یا بیعت کرنے والے) کو ہٹانے کی کوشش کرے تو پھر دوسرے کی گردن اڑا دو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3680

وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَسْأَلِ الْإِمَارَةَ فَإِنَّكَ إِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ مَسْأَلَةٍ وُكِلْتَ إِلَيْهَا وَإِنْ أُعْطِيتَهَا عنْ غيرِ مَسْأَلَة أعنت عَلَيْهَا»
عبدالرحمن بن سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا :’’ امارت طلب نہ کرنا ، کیونکہ اگر تمہاری خواہش پر وہ تمہیں دے دی گئی تو تم اس کے سپرد کر دیے جاؤ گے ، اور اگر وہ تمہاری طلب و خواہش کے بغیر تمہیں عطا کی گئی تو پھر اس پر تمہاری مدد کی جائے گی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3681

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّكُمْ سَتَحْرِصُونَ عَلَى الْإِمَارَةِ وَسَتَكُونُ نَدَامَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَنِعْمَ الْمُرْضِعَةُ وَبِئْسَتِ الفاطمةُ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عنقریب تم امارت ملنے کی حرص و کوشش کرو گے ، اور روزِ قیامت وہ (تمہارے لیے) باعث ندامت ہو گی ، اس کا ملنا اچھا ہے اور اس کا چھن جانا بُرا ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3682

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا تَسْتَعْمِلُنِي؟ قَالَ: فَضَرَبَ بِيَدِهِ عَلَى مَنْكِبِي ثُمَّ قَالَ: «يَا أَبَا ذَرٍّ إِنَّكَ ضَعِيفٌ وَإِنَّهَا أَمَانَةٌ وَإِنَّهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ خِزْيٌ وَنَدَامَةٌ إِلَّا مَنْ أَخَذَهَا بِحَقِّهَا وَأَدَّى الَّذِي عَلَيْهِ فِيهَا» . وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ لَهُ: «يَا أَبَا ذَرٍّ إِنِّي أَرَاكَ ضَعِيفًا وَإِنِّي أُحِبُّ لَكَ مَا أُحِبُّ لِنَفْسِي لَا تَأَمَّرَنَّ عَلَى اثْنَيْنِ وَلَا تَوَلَّيَنَّ مَالَ يَتِيمٍ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ مجھے عامل (گورنر) کیوں نہیں مقرر فرما دیتے ؟ وہ بیان کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے کندھے پر ہاتھ مار کر فرمایا :’’ ابوذر ! تم کمزور آدمی ہو ، جبکہ وہ ایک امانت ہے ، جس شخص نے اسے اس کے حق کے مطابق نہ لیا اور نہ اس کی ذمہ داریوں کو نبھایا تو وہ روزِ قیامت اس شخص کے لیے باعث رسوائی و ندامت ہو گی ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا :’’ ابوذر ! میں تمہیں کمزور سمجھتا ہوں ، میں جو اپنے لیے پسند کرتا ہوں وہی تمہارے لیے پسند کرتا ہوں ، تم کبھی دو آدمیوں پر بھی امیر نہ بننا اور نہ کسی یتیم کے مال کی سرپرستی قبول کرنا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3683

وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَرَجُلَانِ مِنْ بَنِي عَمِّي فَقَالَ أَحَدُهُمَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمِّرْنَا عَلَى بَعْضِ مَا وَلَّاكَ اللَّهُ وَقَالَ الْآخَرُ مِثْلَ ذَلِكَ فَقَالَ: «إِنَّا وَاللَّهِ لَا نُوَلِّي عَلَى هَذَا الْعَمَلِ أَحَدًا سَأَلَهُ وَلَا أَحَدًا حَرَصَ عَلَيْهِ» . وَفِي رِوَايَةٍ قَالَ: «لَا نَسْتَعْمِلُ عَلَى عَمَلِنَا مَنْ أَرَادَهُ»
ابوموسی ؓ بیان کرتے ہیں ، میں اور میرے دو چچا زاد ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ان میں سے ایک نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اللہ نے جن امور پر آپ کو سرپرست بنایا ہے ان میں سے بعض پر ہمیں امیر مقرر فرما دیں ، اور دوسرے شخص نے بھی اسی طرح کہا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کی قسم ! بے شک ہم اس کام پر کسی ایسے شخص کو امیر نہیں بناتے جو اس کا مطالبہ کرے اور نہ ہی اس کی حرص رکھنے والے شخص کو حکمران بناتے ہیں ۔‘‘ دوسری روایت میں ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہم اپنے عمل پر کسی ایسے شخص کو عامل مقرر نہیں کرتے جو اس کی خواہش کرتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3684

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَجِدُونَ مِنْ خَيْرِ النَّاسِ أَشَدَّهُمْ كَرَاهِيَةً لِهَذَا الْأَمْرِ حَتَّى يقَعَ فِيهِ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم لوگوں میں سے اس شخص کو بہترین پاؤ گے جو اس امر (حکومت و امارت) کو انتہائی ناپسند کرتا ہے یہاں تک کہ وہ اس میں مبتلا نہ ہو جائے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3685

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «أَلا كلُّكُمْ راعٍ وكلُّكُمْ مسؤولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ فَالْإِمَامُ الَّذِي عَلَى النَّاسِ رَاعٍ وَهُوَ مسؤولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ وَهُوَ مسؤولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ زَوْجِهَا وولدِهِ وَهِي مسؤولةٌ عَنْهُمْ وَعَبْدُ الرَّجُلِ رَاعٍ عَلَى مَالِ سَيِّدِهِ وَهُوَ مسؤولٌ عَنهُ أَلا فكلُّكُمْ راعٍ وكلكُمْ مسؤولٌ عَن رعيتِه»
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سن لو ! تم سب نگہبان ہو اور تم سب اپنی رعیت کے متعلق جواب دہ ہو ، حکمران جو لوگوں کا نگہبان ہے وہ اپنی رعیت کے متعلق جواب دہ ہے ، آدمی اپنے اہل خانہ کا نگہبان ہے اور وہ اپنی رعیت کے متعلق جواب دہ ہے ، عورت اپنے خاوند کے گھر اور اس کی اولاد کی ذمہ دار ہے اور وہ ان کے متعلق جواب دہ ہے اور آدمی کا غلام اپنے آقا کے مال کا نگہبان ہے اور وہ اس کے متعلق جواب دہ ہے ۔ سن لو ! تم سب نگہبان ہو اور تم سب اپنی رعیت کے متعلق جواب دہ ہو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3686

وَعَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يقولُ: «مَا مِنْ والٍ بلي رَعِيَّةً مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَيَمُوتُ وَهُوَ غَاشٌّ لَهُمْ إِلَّا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ»
معقل بن یسار ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو حکمران مسلمانوں کے کسی معاملات کا ذمہ دار بنے اور وہ ان سے مخلص نہ ہو اور اسے اسی حالت میں موت آ جائے تو اللہ نے اس پر جنت کو حرام قرار دے دیا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3687

وَعَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَا مِنْ عَبْدٍ يَسْتَرْعِيهِ اللَّهُ رَعِيَّةً فَلَمْ يَحُطْهَا بِنَصِيحَةٍ إِلَّا لَمْ يجد رَائِحَة الْجنَّة»
معقل بن یسار ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اللہ جس بندے کو کسی رعیت کا نگہبان بنائے اور وہ ان کے ساتھ خیر خواہی نہ کرے تو وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3688

وَعَنْ عَائِذِ بْنِ عَمْرٌو قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ شرَّ الرعاءِ الحُطَمَة» . رَوَاهُ مُسلم
عائذ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ بدترین نگہبان ، ظالم شخص ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3689

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُمَّ مَنْ وَلِيَ مِنْ أَمْرِ أُمَّتِي شَيْئًا فَشَقَّ عَلَيْهِمْ فَاشْقُقْ عَلَيْهِ وَمَنْ وَلِيَ مِنْ أَمْرِ أُمَّتِي شَيْئًا فَرَفَقَ بهم فارفُقْ بِهِ» . رَوَاهُ مُسلم
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اے اللہ ! جو شخص میری امت کا حکمران بنے اور وہ ان پر سختی کرے تو تُو بھی اس پر سختی کر ، اور جس شخص کو میری امت کا حکمران بنایا جائے اور وہ ان پر نرمی کرے تو تُو بھی اس پر نرمی کر ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3690

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْمُقْسِطِينَ عِنْدَ اللَّهِ عَلَى مَنَابِرَ مِنْ نُورٍ عَنْ يَمِينِ الرَّحْمَنِ وَكِلْتَا يَدَيْهِ يمينٌ الذينَ يعدِلُونَ فِي حُكمِهم وأهليهم وَمَا ولُوا» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ انصاف کرنے والے اللہ کے ہاں رحمن کے دائیں طرف نور کے منبروں پر ہوں گے اور اس کے دونوں ہاتھ دائیں ہیں ، اور وہ لوگ اپنے حکم میں ، اپنے اہل خانہ سے اور اپنی رعیت کے معاملات میں انصاف کرتے ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3691

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا بَعَثَ اللَّهُ مِنْ نَبِيٍّ وَلَا اسْتَخْلَفَ مِنْ خَلِيفَةٍ إِلَّا كَانَتْ لَهُ بِطَانَتَانِ: بِطَانَةٌ تَأْمُرُهُ بِالْمَعْرُوفِ وَتَحُضُّهُ عَلَيْهِ وَبِطَانَةٌ تَأْمُرُهُ بِالشَّرِّ وَتَحُضُّهُ عَلَيْهِ وَالْمَعْصُومُ مَنْ عصمَه اللَّهُ . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ نے جس نبی کو بھی مبعوث فرمایا اور جس کسی کو خلیفہ مقرر فرمایا تو اس کے دو خصوصی مشیر ہوتے ہیں ، ایک مشیر اسے نیکی کا حکم دیتا ہے اسے اس پر آمادہ کرتا ہے جبکہ ایک مشیر اسے بُرائی کا حکم دیتا ہے اور اسے اس پر آمادہ کرتا ہے اور بچتا وہی ہے جسے اللہ بچائے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3692

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ قَيْسُ بْنُ سَعْدٍ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَنْزِلَةِ صاحبِ الشُّرَطِ منَ الأميرِ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، قیس بن سعد ؓ کا نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاں وہ مقام تھا جو حکمران کے ہاں کوتوال کا ہوتا ہے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3693

وَعَنْ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ: لَمَّا بَلَغَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ أَهْلَ فَارِسَ قَدْ مَلَّكُوا عَلَيْهِمْ بِنْتَ كِسْرَى قَالَ: «لَنْ يُفْلِحَ قَوْمٌ وَلَّوْا أَمْرَهُمُ امْرَأَةً» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوبکرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ خبر پہنچی کہ اہل فارس نے کسریٰ کی بیٹی کو اپنا حکمران بنا لیا ہے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ قوم کبھی فلاح نہیں پائے گی جس نے اپنے امور کسی عورت کے سپرد کر دیے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3694

عَن الحارِثِ الْأَشْعَرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: آمُرُكُمْ بِخَمْسٍ: بِالْجَمَاعَةِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ وَالْهِجْرَةِ وَالْجِهَادِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَإِنَّهُ مَنْ خَرَجَ مِنَ الْجَمَاعَةِ قِيدَ شِبْرٍ فَقَدْ خَلَعَ رِبْقَةَ الْإِسْلَامِ مِنْ عُنُقِهِ إِلَّا أَنْ يُرَاجِعَ وَمَنْ دَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ فَهُوَ مِنْ جُثَى جَهَنَّمَ وَإِنْ صَامَ وَصَلَّى وَزَعَمَ أَنَّهُ مُسْلِمٌ . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ
حارث اشعری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں تمہیں پانچ چیزوں : جماعت سے وابستہ رہنے ، سمع و اطاعت ، ہجرت اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کا حکم دیتا ہوں ۔ اور جس شخص نے بالشت بھر جماعت سے علیحدگی اختیار کی تو اس نے اسلام کی رسی اپنی گردن سے اتار دی ، مگر یہ کہ وہ لوٹ آئے ، اور جس شخص نے جاہلیت کا نعرہ بلند کیا اس کا شمار جہنمیوں میں سے ہو گا ۔ اگرچہ وہ روزہ رکھے اور نماز پڑھے اور وہ گمان کرے کہ وہ مسلمان ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3695

وَعَن زِيادِ بنِ كُسَيبٍ العَدَوِيِّ قَالَ: كُنْتُ مَعَ أَبِي بَكْرَةَ تَحْتَ مِنْبَرِ ابْنِ عَامِرٍ وَهُوَ يَخْطُبُ وَعَلَيْهِ ثِيَابٌ رِقَاقٌ فَقَالَ أَبُو بِلَال: انْظُرُوا إِلَى أَمِير نايلبس ثِيَابَ الْفُسَّاقِ. فَقَالَ أَبُو بَكْرَةَ: اسْكُتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول: «مَنْ أَهَانَ سُلْطَانَ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ أَهَانَهُ اللَّهُ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
زیاد بن کسیب عدوی بیان کرتے ہیں ، میں ابوبکرہ کے ساتھ ابن عامر کے منبر کے پاس تھا جبکہ ابن عامر خطبہ دے رہا تھا اور اس نے باریک لباس پہنا ہوا تھا ، (یہ دیکھ کر) ابوبلال ؓ نے کہا : ہمارے امیر کو دیکھو اس نے فاسقوں جیسا لباس پہن رکھا ہے ، ابوبکرہ نے کہا : خاموش ہو جاؤ ۔ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جس شخص نے اللہ کے سلطان کی زمین میں اہانت کی تو اللہ اس کی اہانت کرے گا ۔‘‘ ترمذی ۔ اور انہوں نے کہا یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3696

وَعَنِ النَّوَّاسِ بْنِ سِمْعَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا طَاعَةَ لِمَخْلُوقٍ فِي مَعْصِيَةِ الْخَالِقِ» . رَوَاهُ فِي شَرْحِ السّنة
نواس بن سمعان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ خالق کی معصیت میں مخلوق کی کوئی اطاعت نہیں ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3697

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ أَمِيرِ عَشرَةٍ إِلا يُؤتى بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَغْلُولًا حَتَّى يُفَكَّ عَنْهُ الْعَدْلُ أَو يوبقه الْجور» . رَوَاهُ الدَّارمِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دس افراد کے امیر کو بھی اس حال میں لایا جائے گا کہ اس کا ہاتھ گردن کے ساتھ بندھا ہو گا حتی کہ (اس کا) عدل اسے آزاد کرا دے گا ، یا (اس کا) ظلم اسے ہلاک کرا دے گا ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3698

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَيْلٌ لِلْأُمَرَاءِ وَيْلٌ لِلْعُرَفَاءِ وَيْلٌ لِلْأُمَنَاءِ لَيَتَمَنَّيَنَّ أَقْوَامٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَنَّ نَوَاصِيَهُمْ مُعَلَّقَةٌ بِالثُّرَيَّا يَتَجَلْجَلُونَ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ وَأَنَّهُمْ لَمْ يَلُوا عَمَلًا» . رَوَاهُ فِي «شَرْحِ السُّنَّةِ» وَرَوَاهُ أَحْمد وَفِي رِوَايَته: «أنَّ ذوائِبَهُم كَانَتْ مُعَلَّقَةً بِالثُّرَيَّا يَتَذَبْذَبُونَ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ ولَمْ يَكُونُوا عُمِّلوا على شَيْء»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ امراء کے لیے ویل (ہلاکت و تباہی یا جہنم کی ایک وادی) ہے ۔ ناظمین کے لیے ویل ہے اور امانت رکھنے والوں کے لیے ہلاکت ہے ، روزِ قیامت لوگ آرزو کریں گے کہ ان کی پیشانیاں ثریا کے ساتھ معلق ہوتیں وہ زمین و آسمان کے درمیان حرکت کرتے رہتے لیکن وہ کسی کام کے ذمہ داری و سرپرستی قبول نہ کرتے ۔‘‘ اور امام احمد نے بھی اسے روایت کیا ہے ، ان کی روایت میں ہے کہ ان کے بال ثریا کے ساتھ معلق ہوتے اور وہ زمین و آسمان کے درمیان حرکت کرتے رہتے لیکن انہیں کسی کام کی ذمہ داری نہ سونپی جاتی ۔‘‘ حسن ، رواہ فی شرح السنہ و احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3699

وَعَنْ غَالِبٍ الْقَطَّانِ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِن العرافة حق ولابد لِلنَّاسِ مِنْ عُرَفَاءَ وَلَكِنَّ الْعُرْفَاءَ فِي النَّارِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
غالب قطان ایک آدمی سے اور وہ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ناظم کا ہونا ضروری ہے کیونکہ ناظموں کے بغیر گزارہ ممکن نہیں ، لیکن (اکثر) ناظم جہنم میں ہوں گے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3700

وَعَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُعِيذُكَ بِاللَّهِ مِنْ إِمَارَةِ السُّفَهَاءِ» . قَالَ: وَمَا ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «أُمَرَاءُ سَيَكُونُونَ مِنْ بَعْدِي مَنْ دَخَلَ عَلَيْهِمْ فَصَدَّقَهُمْ بِكَذِبِهِمْ وَأَعَانَهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ فَلَيْسُوا مِنِّي وَلَسْتُ مِنْهُمْ وَلَنْ يَرِدُوا عليَّ الحوضَ وَمَنْ لَمْ يَدْخُلْ عَلَيْهِمْ وَلَمْ يُصَدِّقْهُمْ بِكَذِبِهِمْ وَلَمْ يُعِنْهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ فَأُولَئِكَ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُمْ وَأُولَئِكَ يَرِدُونَ عَلَيَّ الْحَوْضَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيّ
کعب بن عجرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا :’’ میں نادانوں کی امارت سے تمہیں اللہ کی پناہ میں دیتا ہوں ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! وہ کیا چیز ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میرے بعد کچھ امراء ہوں گے ، جو شخص ان کے پاس جائے ان کی کذب بیانی پر ان کی تصدیق کرے اور ان کے ظلم پر ان کی اعانت کرے تو ایسے لوگ مجھ سے نہیں ہیں اور میں ان سے نہیں ہوں اور وہ حوض کوثر پر میرے پاس نہیں آئیں گے ، اور جو شخص ان کے پاس جائے نہ ان کی کذب بیانی پر ان کی تصدیق کرے اور نہ ہی ان کے ظلم پر ان کی مدد کرے تو ایسے لوگ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں اور یہی لوگ حوض پر میرے پاس آئیں گے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3701

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ سَكَنَ الْبَادِيَةَ جَفَا وَمَنِ اتَّبَعَ الصَّيْدَ غَفَلَ وَمَنْ أَتَى السُّلْطَانَ افْتُتِنَ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي دَاوُدَ: «مَنْ لَزِمَ السُّلْطَانَ افْتُتِنَ وَمَا ازْدَادَ عَبْدٌ مِنَ السُّلْطَانِ دُنُوًّا إِلَّا ازْدَادَ من اللَّهِ بُعداً»
ابن عباس ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جنگل میں رہنے والا سخت دل ہوتا ہے ۔ شکار کا پیچھا کرنے والا غافل ہوتا ہے اور بادشاہ کے پاس جانے والا فتنے کا شکار ہو جاتا ہے ۔‘‘ اور ابوداؤد کی روایت میں ہے :’’ جو شخص بادشاہ کے ساتھ لگا رہتا ہے تو وہ فتنے کا شکار ہو جاتا ہے ، جس قدر کوئی شخص بادشاہ کے قریب ہوتا ہے وہ اسی قدر اللہ سے دُور ہو جاتا ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و احمد و النسائی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3702

وَعَن المقدامِ بن معْدي كِربَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَرَبَ عَلَى مَنْكِبَيْهِ ثُمَّ قَالَ: «أَفْلَحْتَ يَا قُدَيْمُ إِنْ مُتَّ وَلَمْ تَكُنْ أَمِيرًا وَلَا كَاتبا وَلَا عريفا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
مقدام بن معدی کرب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (ازراہ محبت) اس کے کندھوں پر ہاتھ مارا ، پھر فرمایا :’’ قُدیم ! اگر تم امیر ، منشی اور ناظم بنے بغیر فوت ہوئے تو تم کامیاب ہوئے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3703

وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ صَاحِبُ مَكْسٍ» : يَعْنِي الَّذِي يَعْشُرُ النَّاسَ. رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد والدارمي
عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ٹیکس وصول کرنے والا (یعنی وہ شخص جو لوگوں سے خلاف شرح ٹیکس وصول کرتا ہے) جنت میں داخل نہیں ہو گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و ابوداؤد و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3704

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَحَبَّ النَّاسِ إِلَى اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَقْرَبَهُمْ مِنْهُ مَجْلِسًا إِمَامٌ عَادِلٌ وَإِنَّ أَبْغَضَ النَّاسِ إِلَى اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَشَدَّهُمْ عَذَابًا» وَفِي رِوَايَةٍ: «وَأَبْعَدَهُمْ مِنْهُ مَجْلِسًا إِمَامٌ جَائِرٌ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قیامت کے دن اللہ کے نزدیک تمام لوگوں میں محبوب تر اور بلند مرتبہ ، عادل حاکم ہو گا اور اس سے دور ، بدترین اور مرتبہ میں پست و ذلیل ظالم حاکم ہو گا ۔‘‘ ترمذی ۔ اور فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3705

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَفْضَلُ الْجِهَادِ مَنْ قَالَ كَلِمَةَ حَقٍّ عِنْدَ سُلْطَانٍ جَائِرٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سب سے فضیلت والا جہاد اس شخص کا ہے جو ظالم حکمران کے سامنے کلمہ حق کہتا ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3706

وَرَوَاهُ أَحْمَدُ وَالنَّسَائِيُّ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ
امام احمد اور امام نسائی نے اسے طارق بن شہاب سے روایت کیا ہے ۔ حسن ، رواہ احمد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3707

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِالْأَمِيرِ خَيْرًا جَعَلَ لَهُ وَزِيرَ صِدْقٍ إِنْ نَسِيَ ذَكَّرَهُ وَإِنْ ذَكَرَ أَعَانَهُ. وَإِذَا أَرَادَ بِهِ غَيْرَ ذَلِكَ جَعَلَ لَهُ وَزِيرَ سُوءٍ إِنْ نَسِيَ لَمْ يُذَكِّرْهُ وَإِنْ ذَكَرَ لَمْ يُعِنْهُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب اللہ کسی حکمران کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے سچا وزیر عنایت فرما دیتا ہے ، اگر وہ بھول جائے تو وہ (وزیر) اسے یاد کرا دیتا ہے اور اگر اسے خود ہی یاد ہو تو وہ اس کی مدد کرتا ہے ، اور جب وہ اس کے ساتھ اس کے برعکس ارادہ فرماتا ہے تو اس کے لیے بُرا وزیر مقرر کر دیتا ہے ، اگر وہ بھول جائے تو وہ (وزیر) اسے یاد نہیں کراتا ، اور اگر اسے یاد ہو تو پھر وہ اس کی مدد نہیں کرتا ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3708

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ الْأَمِيرَ إِذَا ابْتَغَى الرِّيبَةَ فِي النَّاسِ أَفْسَدَهُمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
ابوامامہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو حکمران لوگوں کے عیوب تلاش کرتا رہتا ہے تو وہ انہیں خراب کر دیتا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3709

وَعَنْ مُعَاوِيَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّكَ إِذَا اتَّبَعْتَ عَوْرَاتِ النَّاسِ أَفْسَدْتَهُمْ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَان»
معاویہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جب تم لوگوں کے عیوب تلاش کرو گے تو تم انہیں خراب کر دو گے ۔‘‘ صحیح ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3710

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَيْفَ أَنْتُمْ وَأَئِمَّةً مِنْ بَعْدِي يَسْتَأْثِرُونَ بِهَذَا الْفَيْءِ؟» . قُلْتُ: أَمَا وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ أَضَعُ سَيْفِي عَلَى عَاتِقِي ثُمَّ أَضْرِبُ بِهِ حَتَّى أَلْقَاكَ قَالَ: «أَوَلَا أَدُلُّكَ عَلَى خَيْرٍ مِنْ ذَلِكَ؟ تَصْبِرُ حَتَّى تَلقانِي» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم اس وقت کیا کرو گے جب میرے بعد حکمران اس مال غنیمت کو اپنے پاس ہی رکھ لیں گے ؟‘‘ میں نے عرض کیا : اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ! میں اپنی تلوار اپنے کندھے پر رکھوں گا ، پھر قتال کروں گا حتی کہ آپ سے آ ملوں ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا میں تمہیں اس چیز سے بہتر چیز کے متعلق نہ بتاؤں ؟ صبر کرنا حتی کہ تم مجھ سے آ ملو ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3711

عَنْ عَائِشَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَتَدْرُونَ مَنِ السَّابِقُونَ إِلَى ظِلِّ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟» قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ: «الَّذِينَ إِذَا أُعْطُوا الْحَقَّ قَبِلُوهُ وَإِذَا سُئِلُوهُ بَذَلُوهُ وَحَكَمُوا لِلنَّاسِ كحكمِهم لأنفُسِهم»
عائشہ ؓ ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتی ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم جانتے ہو ، روزِ قیامت اللہ عزوجل کے سائے کی طرف سبقت لے جانے والے کون ہوں گے ؟‘‘ صحابہ ؓ نے عرض کیا : اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ لوگ جنہیں کلمۂ حق (پیش کیا) جاتا ہے تو وہ اسے قبول کرتے ہیں ، جب اس سے حق بات کہنے کا مطالبہ کیا جاتا ہے تو اسے بیان کرتے ہیں اور وہ لوگوں کے لیے وہی فیصلہ کرتے ہیں جو وہ اپنی ذات کے لیے کرتے ہیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3712

وَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يَقُول: ثلاثةٌ أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي: الِاسْتِسْقَاءُ بِالْأَنْوَاءِ وَحَيْفُ السُّلْطَانِ وَتَكْذيب الْقدر
جابر بن سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ مجھے اپنی امت کے متعلق تین چیزوں کا اندیشہ ہے : ستاروں کے ذریعے بارش طلب کرنے ، بادشاہ کا ظلم کرنا اور تقدیر کو جھٹلانا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3713

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سِتَّةَ أَيَّامٍ اعْقِلْ يَا أَبَا ذَرٍّ مَا يُقَالُ لَكَ بَعْدُ» فَلَمَّا كَانَ الْيَوْمُ السَّابِعُ قَالَ: «أُوصِيكَ بِتَقْوَى اللَّهِ فِي سِرِّ أَمْرِكَ وَعَلَانِيَتِهِ وَإِذَا أَسَأْتَ فَأَحْسِنْ وَلَا تَسْأَلَنَّ أَحَدًا شَيْئًا وَإِنْ سَقَطَ سَوْطُكَ وَلَا تَقْبِضْ أَمَانَةً وَلَا تَقْضِ بَيْنَ اثْنَيْنِ»
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چھ روز مجھے فرماتے رہے :’’ ابوذر ! جو کچھ تجھے بتایا جا رہا ہے اسے یاد کر لو ۔‘‘ جب اس کے بعد ساتواں روز ہوا تو فرمایا :’’ میں تیرے ظاہری و باطنی امور میں تجھے اللہ کا تقوی اختیار کرنے کی وصیت کرتا ہوں ، اور جب تو بُرائی کر بیٹھے تو پھر نیکی کر ، اور کسی سے کوئی چیز نہ مانگنا خواہ تمہارا کوڑا گِر پڑے ، اور امانت نہ رکھ اور دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ نہ کرنا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3714

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «مَا مِنْ رَجُلٍ يَلِي أَمْرَ عَشَرَةٍ فَمَا فَوْقَ ذَلِكَ إِلَّا أتاهُ اللَّهُ عزَّ وجلَّ مغلولاً يومَ القيامةِ يَدُهُ إِلَى عُنُقِهِ فَكَّهُ بِرُّهُ أَوْ أَوْبَقَهُ إِثْمُهُ أَوَّلُهَا مَلَامَةٌ وَأَوْسَطُهَا نَدَامَةٌ وَآخِرُهَا خِزْيٌ يومَ القيامةِ»
ابوامامہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے دس یا اس سے زائد افراد کے امور کی سرپرستی قبول کی تو روزِ قیامت وہ اللہ عزوجل کے حضور اس حال میں پیش ہو گا کہ اس کا ہاتھ اس کی گردن کے ساتھ بندھا ہو گا ، اس کی نیکی اسے کھول دے گی یا اس کا گناہ اسے ہلاک کر دے گا ۔ امارت کا آغاز ملامت ، اس کا وسط باعث ندامت اور اس کا آخر روزِ قیامت باعث رسوائی ہو گا ۔‘‘ ضعیف ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3715

وَعَنْ مُعَاوِيَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا مُعَاوِيَةُ إِنْ وُلِّيتَ أَمْرًا فَاتَّقِ اللَّهَ وَاعْدِلْ» . قَالَ: فَمَا زِلْتُ أَظُنُّ أَنِّي مُبْتَلًى بِعَمَلٍ لِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم حَتَّى ابْتليت
معاویہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ معاویہ ! اگر تمہیں حکمرانی مل جائے تو اللہ سے ڈرنا اور عدل کرنا ۔‘‘ معاویہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں ہمیشہ اس یقین کے ساتھ رہا کہ میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے فرمان کی وجہ سے کسی عمل کے ذریعے آزمایا جاؤں گا حتی کہ میں آزمائش سے دوچار ہو گیا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3716

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ رَأْسِ السَّبْعِينَ وَإِمَارَةِ الصِّبْيَانِ» . رَوَى الْأَحَادِيثَ السِّتَّةَ أَحْمَدُ وَرَوَى الْبَيْهَقِيُّ حَدِيثَ مُعَاوِيَةَ فِي «دَلَائِلِ النُّبُوَّة»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ستر کی دہائی کے آغاز سے اور نو عمروں کی حکومت سے اللہ کی پناہ طلب کرو ۔‘‘ یہ چھ احادیث امام احمد نے روایت کی ہیں ، اور امام بیہقی نے حدیث معاویہ ’’ دلائل النبوۃ ‘‘ میں نقل کی ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3717

وَعَنْ يَحْيَى بْنِ هَاشِمٍ عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَمَا تَكُونُونَ كَذَلِك يُؤمر عَلَيْكُم»
یحیی بن ہاشم ، یونس بن ابی اسحاق سے اور وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جیسے تم ہو گے ویسے تم پر حکمران مقرر کیے جائیں گے ۔‘‘ اسنادہ موضوع ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3718

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ السُّلْطَانَ ظِلُّ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ يَأْوِي إِلَيْهِ كُلُّ مَظْلُومٍ مِنْ عِبَادِهِ فَإِذَا عَدَلَ كَانَ لَهُ الْأَجْرُ وَعَلَى الرَّعِيَّةِ الشُّكْرُ وَإِذَا جَارَ كَانَ عَلَيْهِ الْإِصْرُ وعَلى الرّعية الصَّبْر»
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک بادشاہ ، زمین پر اللہ کا سایہ ہے ، جہاں اس کا ہر مظلوم بندہ پناہ حاصل کرتا ہے ، جب وہ عدل کرتا ہے تو اس کے لیے اجر ہے ، اور رعیت کے ذمہ شکر کرنا ہے ، اور جب وہ ظلم کرتا ہے تو اس پر گناہ ہوتا ہے اور رعیت کے ذمہ صبر کرنا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3719

وَعَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَفْضَلَ عِبَادِ اللَّهِ عِنْدَ اللَّهِ مَنْزِلَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِمَامٌ عَادِلٌ رَفِيقٌ وَإِنَّ شَرَّ النَّاسِ عِنْدَ اللَّهِ مَنْزِلَةً يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِمامٌ جَائِر خرق»
عمر بن خطاب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک روزِ قیامت اللہ کے بندوں میں سے مقام و مرتبہ کے لحاظ سے سب سے بہتر شخص عدل کرنے والا نرم مزاج حکمران ہو گا ۔ جبکہ روزِ قیامت اللہ کے نزدیک مقام و مرتبہ کے لحاظ سے بدترین شخص ظالم اور سخت مزاج بادشاہ ہو گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3720

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «من نَظَرَ إِلَى أَخِيهِ نَظْرَةً يُخِيفُهُ أَخَافَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . رَوَى الْأَحَادِيثَ الْأَرْبَعَةَ الْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ» وَقَالَ فِي حَدِيثِ يَحْيَى هَذَا: مُنْقَطع وَرِوَايَته ضَعِيف
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے اپنے بھائی کی طرف ڈراؤنی نظر سے دیکھا تو روزِ قیامت اللہ اسے ڈرائے گا ۔‘‘ امام بیہقی نے چاروں احادیث شعب الایمان میں روایت کی ہیں ، اور یحیی سے مروی حدیث [رقم ۳۷۱۷] کے بارے میں فرمایا : یہ روایت منقطع ہے اور اس کی روایت ضعیف ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3721

وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ: أَنَا اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا مَالِكُ الْمُلُوكِ وَمَلِكُ الْمُلُوكِ قُلُوبُ الْمُلُوكِ فِي يَدِي وَإِنَّ الْعِبَادَ إِذَا أَطَاعُونِي حَوَّلْتُ قُلُوبَ مُلُوكِهِمْ عَلَيْهِمْ بِالرَّحْمَةِ وَالرَّأْفَةِ وَإِنَّ الْعِبَادَ إِذَا عَصَوْنِي حَوَّلْتُ قُلُوبَهُمْ بِالسُّخْطَةِ وَالنِّقْمَةِ فَسَامُوهُمْ سُوءَ الْعَذَابِ فَلَا تَشْغَلُوا أَنْفُسَكُمْ بِالدُّعَاءِ عَلَى الْمُلُوكِ وَلَكِنِ اشْغَلُوا أَنْفُسَكُمْ بِالذِّكْرِ وَالتَّضَرُّعِ كَيْ أَكْفِيَكُمْ ملوكَكم «. رَوَاهُ أَبُو نُعَيْمٍ فِي» الْحِلْيَةِ
ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میں اللہ ہوں ، میرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، میں بادشاہوں کا مالک اور بادشاہوں کا بادشاہ ہوں ، بادشاہوں کے دل میرے ہاتھ میں ہیں ، اور جب بندے میری اطاعت کرتے ہیں تو میں ان کے بادشاہوں کے دل رحمت و شفقت کے ساتھ ان پر پھیر دیتا ہوں ، اور جب بندے میری نافرمانی کرتے ہیں تو میں ان کے دل ناراضی اور سزا کے ساتھ پھیر دیتا ہوں پھر وہ انہیں بُرے عذاب سے دوچار کرتے ہیں ، اپنے آپ کو بادشاہوں پر بددعا کرنے میں مشغول نہ رکھو بلکہ اپنے آپ کو ذکر اور تضرع میں مصروف رکھو تاکہ میں تمہیں تمہارے حکمرانوں سے محفوظ کروں ۔‘‘ اسے ابونعیم نے حلیہ میں بیان کیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ ابونعیم فی حلیہ الاولیاء ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3722

عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا بَعَثَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِهِ فِي بَعْضِ أَمْرِهِ قَالَ: «بَشِّرُوا وَلَا تُنَفِّرُوا وَيَسِّرُوا وَلَا تُعَسِّرُوا»
ابوموسی ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے کسی صحابی کو کسی کام پر مبعوث فرماتے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے :’’ (لوگوں کو اجر و ثواب کی) خوشخبری سنانا ، نفرت نہ دلانا اور آسانی پیدا کرنا تنگی پیدا نہ کرنا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3723

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم: «يسوا وَلَا تُعَسِّرُوا وَسَكِّنُوا وَلَا تُنَفِّرُوا»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آسانی پیدا کرو ، تنگی پیدا نہ کرو ، سکون پہنچاؤ ، نفرت نہ دلاؤ ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3724

وَعَن ابنِ أَبِي بُرْدَةَ قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَدَّهُ أَبَا مُوسَى وَمُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ فَقَالَ: «يَسِّرَا وَلَا تُعَسِّرَا وَبَشِّرَا وَلَا تُنَفِّرَا وَتَطَاوَعَا وَلَا تَخْتَلِفَا»
ابوبردہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے دادا ابوموسی ؓ اور معاذ ؓ کو یمن کی طرف بھیجتے ہوئے فرمایا :’’ آسانی پیدا کرنا ، تنگی پیدا نہ کرنا ، خوشخبری سنانا ، نفرت نہ دلانا ، اتفاق رکھنا اور اختلاف پیدا نہ کرنا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3725

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ الْغَادِرَ يُنْصَبُ لَهُ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُقَالُ: هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عہد شکنی کرنے والے کے لیے روز قیامت جھنڈا نصب کیا جائے گا اور کہا جائے گا : یہ فلاں بن فلاں شخص کی عہد شکنی (کا نتیجہ) ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3726

وَعَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يومَ القيامةِ يُعرَفُ بِهِ»
انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ روزِ قیامت ہر عہد شکن کے لیے ایک جھنڈا ہو گا جس کے ذریعے وہ پہچانا جائے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3727

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ عِنْدَ اسْتِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُرْفَعُ لَهُ بِقَدْرِ غَدْرِهِ أَلا وَلَا غادر أعظم مِن أميرِ عامِّةٍ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ روزِ قیامت ہر عہد شکن کی پشت پر ایک جھنڈا ہو گا ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے :’’ روزِ قیامت ہر عہد شکن کے لیے ایک جھنڈا ہو گا جو اس کی عہد شکنی کے مطابق بلند کیا جائے گا ، سن لو ! سربراہ مملکت سے بڑھ کر کسی عہد شکن کی عہد شکنی نہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3728

عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ أَنَّهُ قَالَ لِمُعَاوِيَةَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: « (مَنْ وَلَّاهُ اللَّهُ شَيْئًا مِنْ أَمْرِ الْمُسْلِمِينَ فَاحْتَجَبَ دُونَ حَاجَتِهِمْ وَخَلَّتِهِمْ وَفَقْرِهِمُ احْتَجَبَ اللَّهُ دُونَ حَاجَتِهِ وَخَلَّتِهِ وَفَقْرِهِ» . فَجَعَلَ مُعَاوِيَةُ رَجُلًا عَلَى حَوَائِجِ النَّاسِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَفِي رِوَايَةٍ لَهُ وَلِأَحْمَدَ: «أَغْلَقَ اللَّهُ لَهُ أَبْوَابَ السَّمَاءِ دُونَ خَلَّتِهِ وَحَاجَّتِهِ وَمَسْكَنَتِهِ»
عمرو بن مُرہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے معاویہ ؓ سے کہا : میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اللہ جس شخص کو مسلمانوں کے کسی معاملے کا سرپرست بنا دے اور وہ ان کی ضرورت ، ان کی شکایت اور ان کی حاجتوں کی پورا کرنے میں رکاوٹ بن جائے تو اللہ اس کی ضرورت و شکایت اور اس کی حاجت پوری کرنے میں رکاوٹ بن جاتا ہے ۔‘‘ معاویہ ؓ نے لوگوں کی ضرورتوں کا خیال رکھنے کے لیے ایک آدمی کو مقرر کیا ۔ ترمذی اور احمد کی ایک دوسری روایت میں ہے :’’ اللہ اس کی ضرورت ، حاجت اور محتاجی کے وقت آسمان کے دروازے بند کر دیتا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و الترمذی و احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3729

عَنْ أَبِي الشَّمَّاخِ الْأَزْدِيِّ عَنِ ابْنِ عَمٍّ لَهُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أَتَى مُعَاوِيَةَ فَدَخَلَ عَلَيْهِ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ وَلِيَ مِنْ أَمْرِ النَّاسِ شَيْئًا ثُمَّ أَغْلَقَ بَابَهُ دُونَ الْمُسْلِمِينَ أَوِ الْمَظْلُومِ أَوْ ذِي الْحَاجَةِ أَغْلَقَ اللَّهُ دُونَهُ أَبْوَابَ رَحْمَتِهِ عِنْدَ حَاجَتِهِ وَفَقْرِهِ أَفْقَرَ مَا يَكُونُ إليهِ»
ابوشماخ ازدی اپنے چچا زاد سے ، جو کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابی ہیں ، روایت کرتے ہیں کہ وہ معاویہ ؓ کے پاس آئے اور ان کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا : میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جسے لوگوں کے کسی معاملے کی ذمہ داری سونپی جائے ، پھر وہ مسلمانوں یا مظلوموں یا حاجت مندوں کی ضرورتوں سے دروازے بند کر لے تو اللہ اس کی حاجت اور ضرورت کے وقت ، جبکہ وہ انتہائی ضرورت مند ہو ، اپنی رحمت کے دروازے بند کر لیتا ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3730

وَعَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ إِذَا بَعَثَ عُمَّالَهُ شَرَطَ عَلَيْهِمْ: أَنْ لَا تَرْكَبُوا بِرْذَوْنًا وَلَا تَأْكُلُوا نَقِيًّا وَلَا تَلْبَسُوا رَقِيقًا وَلَا تُغْلِقُوا أَبْوَابَكُمْ دُونَ حَوَائِجِ النَّاسِ فَإِنْ فَعَلْتُمْ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَقَدْ حَلَّتْ بِكُمُ الْعُقُوبَةُ ثُمَّ يُشَيِّعُهُمْ. رَوَاهُمَا الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ
عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے کہ جب وہ اپنے اعمال (حکمران) بھیجتے تو اِن پر شرط قائم کرتے کہ تم ترکی گھوڑے پر سواری نہ کرو گے اور نہ چھنا ہوا آٹا (میدہ) کھاؤ گے ، نہ باریک (عمدہ) لباس پہنو گے اور نہ لوگوں کی ضرورتوں کو حل کرنے کی بجائے اپنے دروازے بند کرو گے ، اگر تم نے ان میں سے کوئی کام بھی کیا تو تم سزا کے مستحق ٹھہرو گے ، پھر آپ انہیں الوداع کرنے کے لیے ان کے ساتھ چلتے ۔ امام بیہقی نے دونوں روایتیں شعب الایمان میں روایت کی ہیں ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3731

عَنْ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا يَقْضِيَنَّ حَكَمٌ بَيْنَ اثْنَيْنِ وَهُوَ غَضْبَانُ»
ابوبکرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ حاکم غصہ کی حالت میں دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ نہ کرے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3732

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا حَكَمَ الْحَاكِمُ فَاجْتَهَدَ فَأَصَابَ فَلَهُ أَجْرَانِ وَإِذَا حَكَمَ فَاجْتَهَدَ فَأَخْطَأَ فلهُ أجرٌ واحدٌ»
عبداللہ بن عمرو ؓ اور ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب حاکم فیصلہ کرتے وقت کوشش کرے اور درست فیصلہ کرے تو اس کے لیے دو اجر ہیں ، اور جب فیصلہ کرے اور کوشش کے باوجود غلطی ہو جائے تو اس کے لیے ایک اجر ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3733

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مِنْ جُعِلَ قَاضِيًا بَيْنَ النَّاسِ فَقَدْ ذُبِحَ بِغَيْرِ سِكِّينٍ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص کو لوگوں کا قاضی بنا دیا گیا گویا وہ چھری کے بغیر ذبح کر دیا گیا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3734

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنِ ابْتَغَى الْقَضَاءَ وَسَأَلَ وُكِلَ إِلَى نَفْسِهِ وَمَنْ أُكْرِهَ عَلَيْهِ أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيْهِ مَلَكًا يُسَدِّدُهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص قضا کا خواہشمند ہو اور وہ مطالبہ کرے تو اسے اس کی ذات کے سپرد کر دیا جاتا ہے ، اور جسے اس پر مجبور کر دیا جائے تو اللہ اس پر ایک فرشتہ نازل فرما دیتا ہے جو اس کو درست رکھتا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3735

وَعَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْقُضَاةُ ثَلَاثَةٌ: وَاحِدٌ فِي الْجَنَّةِ وَاثْنَانِ فِي النَّارِ فَأَمَّا الَّذِي فِي الْجَنَّةِ فَرَجُلٌ عَرَفَ الْحَقَّ فَقَضَى بِهِ وَرَجُلٌ عَرَفَ الْحَقَّ فَجَارَ فِي الْحُكْمِ فَهُوَ فِي النَّارِ وَرَجُلٌ قَضَى لِلنَّاسِ عَلَى جَهْلٍ فَهُوَ فِي النَّارِ . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
بریدہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قاضی تین قسم کے ہیں ، ان میں سے ایک جنتی اور دو جہنمی ہیں ، وہ قاضی جنتی ہے جس نے حق پہچان کر اس کے مطابق فیصلہ کیا ، اور وہ قاضی جس نے حق پہچان کر فیصلہ میں ظلم کیا تو وہ جہنمی ہے ، اور وہ آدمی جس نے جہالت کی بنا پر لوگوں کے درمیان فیصلہ کیا تو وہ بھی جہنمی ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3736

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ طَلَبَ قَضَاءَ الْمُسْلِمِينَ حَتَّى يَنَالَهُ ثُمَّ غَلَبَ عَدْلُهُ جَوْرَهُ فَلَهُ الْجَنَّةُ وَمَنْ غَلَبَ جَوْرُهُ عَدْلَهُ فَلَهُ النَّار» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے مسلمانوں کی قضاء طلب کی اور وہ اسے میسر آ گئی ، پھر اس کا عدل اس کے ظلم پر غالب رہا تو اس کے لیے جنت ہے ، اور جس شخص کے عدل پر اس کا ظلم غالب رہا تو اس کے لیے جہنم ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3737

وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا بَعَثَهُ إِلَى الْيَمين قَالَ: «كَيْفَ تَقْضِي إِذَا عَرَضَ لَكَ قَضَاءٌ؟» قَالَ: أَقْضِي بِكِتَابِ اللَّهِ قَالَ: «فَإِنْ لَمْ تَجِدْ فِي كِتَابِ اللَّهِ؟» قَالَ: فَبِسُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «فَإِنْ لَمْ تَجِدْ فِي سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ؟» قَالَ: أَجْتَهِدُ رَأْيِي وَلَا آلُو قَالَ: فَضَرَبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى صَدْرِهِ وَقَالَ: «الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي وَفَّقَ رَسُولَ رَسُولِ اللَّهِ لِمَا يَرْضَى بِهِ رَسُولُ اللَّهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد والدارمي
معاذ بن جبل ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جب انہیں یمن بھیجا تو فرمایا :’’ جب کوئی مقدمہ تمہارے سامنے پیش آئے گا تو تم کیسے فیصلہ کرو گے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : میں اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کروں گا ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر تم اللہ کی کتاب میں نہ پاؤ ؟‘‘ عرض کیا : پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سنت کے مطابق ، فرمایا :’’ اگر تم رسول اللہ (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کی سنت میں نہ پاؤ ؟‘‘ عرض کیا : میں اپنی رائے سے اجتہاد کروں گا ، اور کوئی کسر نہیں اٹھا رکھوں گا ، وہ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (ازراہِ مسرت) میرے سینے پر ہاتھ مار کر فرمایا :’’ ہر قسم کی تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے رسول اللہ (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کے قاصد کو اس چیز کی توفیق عطا فرمائی جسے اللہ کے رسول (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) پسند فرماتے ہیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3738

عَن عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ قَاضِيًا فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ تُرْسِلُنِي وَأَنَا حَدِيثُ السِّنِّ وَلَا عِلْمَ لِي بِالْقَضَاءِ؟ فَقَالَ: «إِنَّ اللَّهَ سَيَهْدِي قَلْبَكَ وَيُثَبِّتُ لِسَانَكَ إِذَا تَقَاضَى إِلَيْكَ رَجُلَانِ فَلَا تَقْضِ لِلْأَوَّلِ حَتَّى تَسْمَعَ كَلَامَ الْآخَرِ فَإِنَّهُ أَحْرَى أَنْ يَتَبَيَّنَ لَكَ الْقَضَاءُ» . قَالَ: فَمَا شَكَكْتُ فِي قَضَاءٍ بَعْدُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ أُمِّ سَلَمَةَ: «إِنَّمَا أَقْضِي بَيْنَكُمْ برأيي» فِي بَابِ «الْأَقْضِيَةِ وَالشَّهَادَاتِ» إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے یمن کا قاضی بنا کر بھیجا تو میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ مجھے بھیج رہے ہیں ، جبکہ میں نوعمر ہوں اور مجھے قضا کے بارے میں علم بھی نہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک عنقریب اللہ تیرے دل کی راہنمائی کرے گا اور تیری زبان کو استقامت عطا فرمائے گا ، جب دو آدمی تیرے پاس مقدمہ لے کر آئیں تو دوسرے فریق کی بات سنے بغیر پہلے فریق کے حق میں فیصلہ نہ کرنا کیونکہ یہ لائق تر ہے کہ تیرے لیے قضا واضح ہو جائے ۔‘‘ علی ؓ بیان کرتے ہیں ، اس کے بعد مجھے قضا میں شک نہیں ہوا ۔ اور ام سلمہ ؓ سے مروی حدیث :’’ میں تمہارے درمیان اپنی رائے سے فیصلہ کروں گا ۔‘‘ کو ہم ’’باب الاقضیۃ و الشھادات ‘‘ میں ان شاء اللہ تعالیٰ ذکر کریں گے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3739

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا مِنْ حَاكِمٍ يَحْكُمُ بَيْنَ النَّاسِ إِلَّا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَلَكٌ آخِذٌ بِقَفَاهُ ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ فَإِنْ قَالَ: أَلْقِهْ أَلْقَاهُ فِي مَهْوَاةٍ أَرْبَعِينَ خَرِيفًا . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ مَاجَهْ والْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَان
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو حاکم بھی لوگوں کے درمیان فیصلے کرتا ہے وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ ایک فرشتہ اسے گدی سے پکڑے ہو گا ، پھر وہ اپنا سر آسمان کی طرف اٹھائے گا اگر اللہ تعالیٰ نے کہا : اسے پھینک دو ، وہ اسے چالیس سال (کی مسافت کی گہرائی) کے گڑھے میں پھینک دے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و ابن ماجہ و البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3740

وَعَنْ عَائِشَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَيَأْتِيَنَّ عَلَى الْقَاضِي الْعَدْلِ يومُ القيامةِ يَتَمَنَّى أَنَّهُ لَمْ يَقْضِ بَيْنَ اثْنَيْنِ فِي تَمْرَة قطّ» . رَوَاهُ أَحْمد
عائشہ ؓ ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتی ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ روز قیامت عادل قاضی بھی یہ آرزو کرے گا کہ کاش اس نے دو آدمیوں کے درمیان کبھی ایک کھجور کا بھی فیصلہ نہ کیا ہوتا ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3741

وَعَنْ عَبْدُ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ مَعَ الْقَاضِي مَا لَمْ يَجُرْ فَإِذَا جَارَ تَخَلَّى عَنْهُ وَلَزِمَهُ الشَّيْطَانُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَفِي رِوَايَةٍ: «فَإِذَا جارَ وَكله إِلَى نَفسه»
عبداللہ بن ابی اوفی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تک قاضی ظلم نہ کرے تو اللہ اس کے ساتھ ہوتا ہے ، جب وہ ظلم کرتا ہے تو وہ اس سے الگ ہو جاتا ہے اور شیطان اس کے ساتھ لگ جاتا ہے ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے :’’ جب وہ ظلم کرتا ہے تو اللہ اسے اس کے نفس کے سپرد کر دیتا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3742

وَعَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ: أَنَّ مُسْلِمًا وَيَهُودِيًّا اخْتَصَمَا إِلَى عُمَرَ فَرَأَى الْحَقَّ لِلْيَهُودِيِّ فَقَضَى لَهُ عُمَرُ بِهِ فَقَالَ لَهُ الْيَهُودِيُّ: وَاللَّهِ لَقَدْ قَضَيْتَ بِالْحَقِّ فَضَرَبَهُ عُمَرُ بِالدِّرَّةِ وَقَالَ: وَمَا يُدْريكَ؟ فَقَالَ الْيَهُودِيُّ: وَاللَّهِ إِنَّا نَجِدُ فِي التَّوْرَاةِ أَنَّهُ لَيْسَ قَاضٍ يَقْضِي بِالْحَقِّ إِلَّا كَانَ عَنْ يَمِينِهِ مَلَكٌ وَعَنْ شِمَالِهِ مَلَكٌ يُسَدِّدَانِهِ وَيُوَفِّقَانِهِ لِلْحَقِّ مَا دَامَ مَعَ الْحَقِّ فَإِذَا تركَ الحقَّ عرَجا وترَكاهُ. رَوَاهُ مَالك
سعید بن مسیّب ؒ سے روایت ہے کہ ایک مسلمان اور ایک یہودی عمر ؓ کے پاس مقدمہ لے کر آئے تو حضرت عمر ؓ نے محسوس کیا کہ یہودی حق پر ہے اس لیے انہوں نے یہودی کے حق میں فیصلہ کر دیا تو یہودی نے انہیں کہا : اللہ کی قسم ! آپ نے حق کے مطابق فیصلہ کیا ، عمر ؓ نے اسے درہ مارا اور فرمایا : تجھے کیسے پتہ چلا ؟ یہودی نے کہا : اللہ کی قسم ! ہم تورات میں (لکھا ہوا) پاتے ہیں کہ جو قاضی حق کے مطابق فیصلہ کرتا ہے تو اس کے دائیں بائیں ایک ایک فرشتہ ہوتا ہے ، وہ دونوں اسے حق کے لیے درست رکھتے ہیں ، اور اسے حق دینے کی کوشش کرتے ہیں ، جب وہ حق چھوڑ دیتا ہے تو وہ دونوں (آسمان کی طرف) اوپر چڑھ جاتے ہیں ، اور اسے چھوڑ دیتے ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ مالک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3743

وَعَنِ ابْنِ مَوْهَبٍ: أَنَّ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لِابْنِ عُمَرَ: اقْضِ بَين النَّاس قَالَ: أَو تعاقبني يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ؟ قَالَ: وَمَا تَكْرَهُ مِنْ ذَلِك وَقد كَانَ أَبوك قَاضِيا؟ قَالَ: لِأَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ كَانَ قَاضِيًا فَقَضَى بِالْعَدْلِ فَبِالْحَرِيِّ أَنْ يَنْقَلِبَ مِنْهُ كَفَافًا» . فَمَا راجعَه بعدَ ذَلِك. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن موہب سے روایت ہے کہ عثمان بن عفان ؓ نے ابن عمر ؓ سے فرمایا :’’ لوگوں کے درمیان قاضی بننا قبول کرو ۔ انہوں نے کہا : امیر المومنین ! آپ مجھے معاف نہیں فرما دیتے ؟ انہوں نے فرمایا : آپ اسے ناپسند کیوں کرتے ہیں ، جبکہ آپ کے والد فیصلے کیا کرتے تھے ۔ انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص قاضی ہو اور وہ انصاف سے فیصلے کرے تو یہ زیادہ لائق ہے کہ وہ (قاضی) سے برابر برابر رہ جائے ۔‘‘ عثمان ؓ نے اس کے بعد انہیں نہیں کہا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3744

وَفِي رِوَايَةِ رَزِينٍ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ لِعُثْمَانَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ لَا أَقْضِي بَيْنَ رَجُلَيْنِ: قَالَ: فَإِنَّ أَبَاكَ كَانَ يَقْضِي فَقَالَ: إِنَّ أَبِي لَوْ أُشْكِلَ عَلَيْهِ شَيْءٌ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَوْ أُشْكِلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْءٌ سَأَلَ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَامُ وَإِنِّي لَا أَجِدُ مَنْ أَسْأَلُهُ وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ عَاذَ بِاللَّهِ فَقَدْ عَاذَ بِعَظِيمٍ» . وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: «مَنْ عَاذَ بِاللَّهِ فَأَعِيذُوهُ» . وَإِنِّي أَعُوذُ باللَّهِ أنْ تجعلَني قاضِياً فأعْفاهُ وَقَالَ: لَا تُخبرْ أحدا
رزین کی نافع کی سند سے مروی روایت میں ہے کہ ابن عمر ؓ نے عثمان ؓ سے فرمایا : امیر المومنین ! میں دو آدمیوں کے درمیان بھی فیصلہ نہیں کروں گا ، انہوں نے فرمایا : آپ کے والد تو فیصلہ کیا کرتے تھے ۔ انہوں نے کہا : میرے والد کو کسی مسئلہ میں اشکال ہوتا تو وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھ لیا کرتے تھے ، اگر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کسی مسئلہ میں الجھن ہوتی تو وہ جبریل سے پوچھ لیتے تھے ، جبکہ میں ایسا کوئی شخص نہیں پاتا جس سے میں پوچھ لوں اور میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جس نے اللہ کی پناہ حاصل کی تو اس نے ایک عظیم ذات کی پناہ حاصل کی ۔‘‘ اور میں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص اللہ کے واسطے سے پناہ طلب کر لے تو اسے پناہ دے دو ۔‘‘ اور میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں کہ تم مجھے قاضی بناؤ ۔ انہوں نے اس سے درگزر کیا اور فرمایا : کسی کو نہ بتانا ۔ ضعیف ، رواہ رزین ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3745

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا أُعْطِيكُمْ وَلَا أَمْنَعُكُمْ أَنَا قَاسِمٌ أَضَعُ حَيْثُ أُمِرْتُ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں نہ تمہیں دیتا ہوں اور نہ تم سے روکتا ہوں ، میں تو تقسیم کرنے والا ہوں میں تو اسی جگہ پر خرچ کرتا ہوں جہاں کے متعلق مجھے حکم دیا جاتا ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3746

وَعَن خَوْلةَ الْأَنْصَارِيَّةِ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ رِجَالًا يَتَخَوَّضُونَ فِي مَالِ اللَّهِ بِغَيْرِ حَقٍّ فَلَهُمُ النَّارُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
خولہ انصاریہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کچھ لوگ اللہ کے مال (بیت المال) میں ناحق تصرف کرتے ہیں ، روز قیامت ان کے لیے (جہنم کی) آگ ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3747

وَعَن عائشةَ قَالَتْ: لِمَّا اسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: لَقَدْ عَلِمَ قَوْمِي أَنَّ حِرْفَتِي لم تكنْ تعجِزُ عَن مَؤونةِ أَهْلِي وَشُغِلْتُ بِأَمْرِ الْمُسْلِمِينَ فَسَيَأْكُلُ آلُ أَبِي بَكْرٍ مِنْ هَذَا الْمَالِ وَيَحْتَرِفُ لِلْمُسْلِمِينَ فِيهِ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب ابوبکر ؓ خلیفہ بنے تو انہوں نے فرمایا :’’ میری قوم جانتی ہے کہ میرا کاروبار میرے اہل خانہ کے اخراجات کے لیے کافی تھا ، مجھے مسلمانوں کے معاملات کے حوالے سے مشغول کر دیا گیا ہے لہذا آل ابوبکر اس مال سے کھائیں گے اور ابوبکر ؓ مسلمانوں کے لیے کام کریں گے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3748

عَن بُرَيْدَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنِ اسْتَعْمَلْنَاهُ عَلَى عَمَلٍ فَرَزَقْنَاهُ رِزْقًا فَمَا أَخَذَ بَعْدَ ذَلِكَ فَهُوَ غُلُولٌ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
بُریدہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہم جس شخص کو کسی کام پر مقرر کریں اور اسے تنخواہ بھی دیں ، اور پھر اس کے علاوہ جو مال وہ حاصل کرے گا وہ خیانت ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3749

وَعَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: عَمِلْتُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فعملني. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں (امارت کا) کام کیا تو آپ نے مجھے اجرت عطا فرمائی ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3750

وَعَن مُعَاذٍ قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ فَلَمَّا سِرْتُ أَرْسَلَ فِي أَثَرِي فَرُدِدْتُ فَقَالَ: «أَتَدْرِي لِمَ بَعَثْتُ إِلَيْكَ؟ لَا تُصِيبَنَّ شَيْئًا بِغَيْرِ إِذْنِي فَإِنَّهُ غُلُولٌ وَمَنْ يَغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لهَذَا دعوتك فَامْضِ لعملك» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
معاذ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے یمن کی طرف بھیجا ، جب میں چلا تو آپ نے میرے پیچھے قاصد بھیج کر مجھے واپس بلا لیا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تو جانتا ہے کہ میں نے تمہاری طرف (قاصد) کیوں بھیجا ؟ (اس لیے کہ تمہیں کوئی وصیت کروں) تم میری اجازت کے بغیر کوئی چیز نہ لینا ، کیونکہ (اگر تم لو گے تو) وہ خیانت ہو گی ، اور جو شخص خیانت کرے گا وہ اس خیانت کو روز قیامت لے کر حاضر ہو گا ۔ میں نے اسی لیے تمہیں واپس بلایا تھا ، اب تم اپنے کام کے لیے جاؤ ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3751

وَعَن المستَوْرِدِ بنِ شدَّادٍ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ كَانَ لَنَا عَامِلًا فَلْيَكْتَسِبْ زَوْجَةً فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ خَادِمٌ فَلْيَكْتَسِبْ خَادِمًا فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَسْكَنٌ فَلْيَكْتَسِبْ مَسْكَنًا» . وَفِي رِوَايَةٍ: «مَنِ اتَّخَذَ غَيْرَ ذَلِكَ فَهُوَ غالٌّ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
مستورد بن شداد ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص ہمارا عامل (حکمران ، گورنر) ہو (اور اگر اس کی بیوی نہ ہو تو وہ بیت المال میں سے حق مہر ادا کر کے) شادی کر لے ۔ اگر اس کا خادم نہ ہو تو وہ خادم خرید لے اور اگر اس کی رہائش نہ ہو تو وہ رہائش خرید لے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔ ایک دوسری روایت میں ہے :’’ جس نے اس کے علاوہ کچھ حاصل کیا تو وہ خیانت کرنے والا ہے ۔‘‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3752

وَعَن عَدِيِّ بنِ عَمِيرةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ عُمِّلَ مِنْكُمْ لَنَا عَلَى عَمَلٍ فَكَتَمَنَا مِنْهُ مِخْيَطًا فَمَا فَوْقَهُ فَهُوَ غَالٌّ يَأْتِي بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ اقْبَلْ عَنِّي عَمَلَكَ. قَالَ: «وَمَا ذَاكَ؟» قَالَ: سَمِعْتُكَ تَقُولُ: كَذَا وَكَذَا قَالَ: «وَأَنَا أَقُولُ ذَلِكَ مَنِ اسْتَعْمَلْنَاهُ عَلَى عَمَلٍ فَلْيَأْتِ بِقَلِيلِهِ وَكَثِيرِهِ فَمَا أُوتِيَ مِنْهُ أَخَذَهُ وَمَا نُهِيَ عَنْهُ انْتَهَى» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَبُو دَاوُد وَاللَّفْظ لَهُ
عدی بن عمیرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ لوگو ! تم میں سے جس شخص کو ہمارے کسی کام پر عامل مقرر کیا جائے اور وہ اس میں سے سوئی یا اس سے کوئی چھوٹی بڑی چیز ہم سے چھپا لے تو وہ خیانت کرنے والا ہے ، وہ روز قیامت اسے لے کر آئے گا ۔‘‘ (یہ بات سن کر) انصار میں سے ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ اپنی تفویض کردہ ذمہ داری مجھ سے واپس لے لیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ کس لیے ؟‘‘ اس نے عرض کیا : میں نے آپ کو ایسے ایسے فرماتے ہوئے سنا ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں یہ کہتا ہوں ، ہم جس شخص کو عامل مقرر کریں تو اسے چاہیے کہ وہ حاصل ہونے والی ہر قلیل و کثیر چیز پیش کرے ۔ اور پھر اس میں سے جو اسے دیا جائے وہ اسے لے لے اور جس چیز سے اسے روک دیا جائے تو وہ اس سے رک جائے ۔‘‘ مسلم ، ابوداؤد ۔ اور الفاظ حدیث ابوداؤد کے ہیں ۔ رواہ مسلم و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3753

وَعَن عبد الله بن عَمْرو قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم الرَّاشِيَ وَالْمُرْتَشِيَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رشوت دینے والے اور رشوت لینے والے پر لعنت فرمائی ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3754

وَرَوَاهُ التِّرْمِذِيّ عَنهُ وَعَن أبي هُرَيْرَة
امام ترمذی نے عبداللہ بن عمرو ؓ سے اور ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3755

وَرَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ» عَنِ ثَوْبَانَ وَزَادَ: «وَالرَّائِشَ» يَعْنِي الَّذِي يَمْشِي بَيْنَهُمَا
امام احمد نے اسے روایت کیا ہے اور امام بیہقی نے شعب الایمان میں اسے ثوبان ؓ سے روایت کیا ہے ۔ اور اس میں یہ اضافہ نقل کیا ہے : ((وَالرَّائِشَ)) یعنی جو دونوں (رشوت دینے والے اور رشوت لینے والے) کے درمیان معاملہ طے کراتا ہے (اس پر بھی لعنت فرمائی) ۔ سندہ ضعیف ، رواہ احمد و البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3756

وَعَن عَمْرِو بن العاصِ قَالَ: أَرْسَلَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنِ اجْمَعْ عَلَيْكَ سِلَاحَكَ وَثِيَابَكَ ثُمَّ ائْتِنِي» قَالَ: فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ يَتَوَضَّأُ فَقَالَ: «يَا عَمْرُو إِنِّي أَرْسَلْتُ إِلَيْكَ لِأَبْعَثَكَ فِي وُجْةٍ يُسَلِّمُكَ اللَّهُ وَيُغَنِّمُكَ وَأَزْعَبَ لَكَ زَعْبَةً مِنَ الْمَالِ» . فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا كَانَتْ هِجْرَتِي لِلْمَالِ وَمَا كَانَتْ إِلَّا لِلَّهِ ولرسولِه قَالَ: «نِعِمَّا بِالْمَالِ الصَّالِحِ لِلرَّجُلِ الصَّالِحِ» . رَوَاهُ فِي «شَرْحِ السُّنَّةِ» وَرَوَى أَحْمَدُ نَحْوَهُ وَفِي روايتِه: قَالَ: «نِعْمَ المالُ الصَّالحُ للرَّجُلِ الصالحِ»
عمرو بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے پیغام بھیجا کہ میں اپنا اسلحہ اور کپڑے جمع کر کے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پیش کر دوں ، وہ بیان کرتے ہیں ، میں حاضر خدمت ہوا تو آپ وضو فرما رہے تھے ، آپ نے فرمایا :’’ عمرو ! میں نے تمہاری طرف پیغام بھیجا تھا کہ میں تمہیں کسی مہم پر روانہ کروں ، اللہ تمہیں سلامت رکھے ، تمہیں مال غنیمت عطا فرمائے اور میں تمہیں کچھ مال عطا کروں گا ۔‘‘ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میری ہجرت مال کی خاطر نہیں تھی ، وہ تو محض اللہ اور اس کے رسول کی خاطر تھی ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ حلال مال ، صالح مرد کے لیے اچھا ہے ۔‘‘ شرح السنہ اور امام احمد نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ، اس کے الفاظ یہ ہیں :’’ صالح انسان کے لیے حلال مال بہتر ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، فی شرح السنہ و احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3757

عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ شَفَعَ لِأَحَدٍ شَفَاعَةً فَأَهْدَى لَهُ هَدِيَّةً عَلَيْهَا فَقَبِلَهَا فَقَدْ أَتَى بَابًا عَظِيمًا مِنْ أَبْوَابِ الرِّبَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوامامہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس نے کسی کی سفارش کی ، اور وہ اسے (سفارش کرنے) کی وجہ سے کوئی تحفہ پیش کرے اور سفارش کرنے والا اس تحفہ کو قبول کرے تو وہ سود کے دروازوں میں سے ایک بڑے دروازے میں داخل ہو گیا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3758

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَوْ يُعْطَى النَّاسُ بِدَعْوَاهُمْ لَادَّعَى نَاسٌ دِمَاءَ رِجَالٍ وَأَمْوَالَهُمْ وَلَكِنَّ الْيَمِينَ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَفِي «شَرْحِهِ لِلنَّوَوِيِّ» أَنَّهُ قَالَ: وَجَاءَ فِي رِوَايَةِ «الْبَيْهَقِيِّ» بِإِسْنَادٍ حَسَنٍ أَوْ صَحِيحٍ زِيَادَةٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَرْفُوعًا: «لَكِنَّ الْبَيِّنَةَ على المدَّعي واليمينَ على مَنْ أنكر»
ابن عباس ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر لوگوں کو محض ان کے دعوی کی بنیاد پر دے دیا جائے تو لوگ آدمیوں کے خون اور اموال کا دعوی کرنے لگیں گے ، لیکن قسم مدعی علیہ کے ذمے ہے ۔‘‘ امام نووی ؒ نے صحیح مسلم کی شرح میں فرمایا : بیہقی کی روایت میں حسن یا صحیح سند کے ساتھ ابن عباس ؓ سے مروی مرفوع روایت میں یہ الفاظ زیادہ ہیں :’’ لیکن مدعی کے ذمے دلیل و گواہی پیش کرنا ہے اور جو شخص انکار کرے اس کے ذمے قسم ہے ۔‘‘ رواہ مسلم و شرح النووی و سنن الکبری للبیھقی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3759

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينِ صَبْرٍ وَهُوَ فِيهَا فَاجِرٌ يَقْتَطِعُ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَقِيَ اللَّهَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ» فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَصْدِيقَ ذَلِكَ: (إِنَّ الَّذِينَ يشترونَ بعهدِ اللَّهِ وأيمانِهمْ ثمنا قَلِيلا) إِلَى آخر الْآيَة
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص کسی مسلمان کا مال حاصل کرنے کے لیے قصداً جھوٹی قسم اٹھائے تو وہ روزِ قیامت جب اللہ سے ملاقات کرے گا تو وہ اس شخص پر ناراض ہو گا ۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی تصدیق میں یہ آیت نازل فرمائی :’’ بے شک جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے بدلے میں تھوڑی سی قیمت وصول کرتے ہیں ........ ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3760

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنِ اقْتَطَعَ حَقَّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِيَمِينِهِ فَقَدْ أَوْجَبَ اللَّهُ لَهُ النَّارَ وَحَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ» فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: وَإِنْ كَانَ شَيْئا يسير يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «وَإِنْ كَانَ قَضِيبًا من أَرَاك» . رَوَاهُ مُسلم
ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے اپنی قسم کے ذریعے کسی مسلمان شخص کا حق حاصل کیا تو اللہ نے اس کے لیے جہنم کو واجب کر دیا اور اس پر جنت کو حرام قرار دے دیا ۔‘‘ (یہ بات سن کر) کسی آدمی نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! خواہ وہ معمولی سی چیز ہو ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ خواہ وہ پیلو کی شاخ ہو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3761

وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنَّكُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَيَّ وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ فَأَقْضِي لَهُ عَلَى نَحْوِ مَا أَسْمَعُ مِنْهُ فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ بِشَيْءٍ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ فَلَا يَأْخُذَنَّهُ فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ قِطْعَةً مِنَ النَّار»
ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں بھی ایک انسان ہوں ، تم اپنے مقدمات میرے پاس لاتے ہو ۔ اور ممکن ہے کہ تم میں سے کوئی اپنی دلیل دوسرے کی نسبت زیادہ فصاحت کے ساتھ پیش کر لے اور میں جو اس سے سنوں اس کے حق میں فیصلہ کر دوں ، جس شخص کو اس کے (مسلمان) بھائی کے حق میں سے کوئی چیز دے دی جائے تو وہ اسے حاصل نہ کرے ، (گویا اس طرح) میں اسے (جہنم کی) آگ کا ایک ٹکڑا دے رہا ہوں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3762

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَبْغَضَ الرِّجَالِ إِلَى اللَّهِ الْأَلَدُّ الخَصِمُ»
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سخت جھگڑالو شخص اللہ کے نزدیک انتہائی ناپسندیدہ شخص ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3763

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم قضى بِيَمِين وَشَاهد. رَوَاهُ مُسلم
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قسم اور ایک گواہ کے ساتھ فیصلہ کیا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3764

وَعَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ وَرَجُلٌ مِنْ كِنْدَةَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا غَلَبَنِي عَلَى أَرْضٍ لِي فَقَالَ الْكِنْدِيُّ: هِيَ أَرْضِي وَفِي يَدِي لَيْسَ لَهُ فِيهَا حَقٌّ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْحَضْرَمِيِّ: «أَلَكَ بَيِّنَةٌ؟» قَالَ: لَا قَالَ: «فَلَكَ يَمِينُهُ» قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الرَّجُلَ فَاجِرٌ لَا يُبَالِي عَلَى مَا حَلَفَ عَلَيْهِ وَلَيْسَ يَتَوَرَّعُ منْ شيءٍ قَالَ: «ليسَ لكَ مِنْهُ إِلَّا ذَلِكَ» . فَانْطَلَقَ لِيَحْلِفَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَدْبَرَ: «لَئِنْ حَلَفَ عَلَى مَالِهِ لِيَأْكُلَهُ ظُلْمًا لَيَلْقَيَنَّ اللَّهَ وَهُوَ عَنهُ معرض» . رَوَاهُ مُسلم
علقمہ بن وائل اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ایک آدمی حضر موت سے اور ایک آدمی کندہ سے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو حضرمی نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اس شخص نے میری زمین پر قبضہ کر لیا ہے ، کندی نے عرض کیا : یہ زمین میری ہے اور میرے قبضہ میں ہے ، اس کا اس پر کوئی حق نہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حضرمی سے فرمایا :’’ کیا تمہارے پاس کوئی دلیل ہے ؟‘‘ اس نے عرض کیا ، نہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم اس سے قسم لے لو ۔‘‘ اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! وہ تو ایک فاجر شخص ہے ، وہ قسم کی کوئی پرواہ نہیں کرتا ہے اور نہ کسی چیز سے پرہیز کرتا ہے ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمہیں اس سے یہی کچھ مل سکتا ہے ۔‘‘ جب وہ (کندی) قسم کھانے چلا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر اس نے اس کا ناحق مال کھانے کے لیے قسم اٹھائی تو یہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ وہ اس سے اعراض فرمائے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3765

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنِ ادَّعَى مَا لَيْسَ لَهُ فَلَيْسَ مِنَّا وَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوذر ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جس نے کسی ایسی چیز کا دعوی کیا جو کہ اس کی نہیں تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3766

وَعَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ الشُّهَدَاءِ؟ الَّذِي يَأْتِي بشهادتِه قبلَ أنْ يسْأَلهَا» . رَوَاهُ مُسلم
زید بن خالد ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا میں تمہیں بہترین گواہ کے متعلق نہ بتاؤں ؟ یہ وہ ہے جو اس (گواہی) کے طلب کیے جانے سے پہلے اپنی گواہی پیش کر دے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3767

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَيْرُ النَّاسِ قَرْنِي ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ يَجِيءُ قَوْمٌ تَسبِقُ شَهَادَة أحدِهمْ يَمِينه وَيَمِينه شَهَادَته»
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میرے دور کے لوگ (صحابہ کرام) سب سے بہتر ہیں ، پھر وہ لوگ جو ان کے ساتھ ہیں (تابعین) ۔ اور پھر وہ جو ان کے ساتھ ہیں ، پھر کچھ ایسے لوگ آئیں گے کہ ان میں سے کسی کی گواہی اس کی قسم پر اور اس کی قسم اس کی گواہی پر سبقت لے جائے گی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3768

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرَضَ عَلَى قَوْمٍ الْيَمِينَ فَأَسْرَعُوا فَأَمْرَ أَنْ يُسْهَمَ بَيْنَهُمْ فِي اليَمينِ أيُّهُمْ يحْلِفُ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک قوم پر قسم پیش کی تو انہوں نے (قسم اٹھانے میں) جلدی کی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حکم فرمایا کہ قسم کے بارے میں ان کے درمیان قرعہ اندازی کی جائے کہ ان میں سے کون حلف اٹھائے گا ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3769

عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْبَيِّنَةُ عَلَى الْمُدَّعِي وَالْيَمِينُ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ گواہ پیش کرنا مدعی کے ذمہ ہے اور قسم مدعی علیہ کے ذمہ ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3770

وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فِي رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَيْهِ فِي مَوَارِيثَ لَمْ تَكُنْ لَهُمَا بَيِّنَةٌ إِلَّا دَعْوَاهُمَا فَقَالَ: «مَنْ قَضَيْتُ لَهُ بِشَيْءٍ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ قِطْعَةً مِنَ النَّارِ» . فَقَالَ الرَّجُلَانِ: كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ حَقِّي هَذَا لِصَاحِبِي فَقَالَ: «لَا وَلَكِنِ اذْهَبَا فَاقْتَسِمَا وَتَوَخَّيَا الْحَقَّ ثُمَّ اسْتَهِمَا ثُمَّ لْيُحَلِّلْ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْكُمَا صَاحِبَهُ» . وَفِي رِوَايَةٍ قَالَ: «إِنَّمَا أَقْضِي بَيْنَكُمَا برأيي فِيمَا لم يُنزَلْ عليَّ فِيهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ام سلمہ ؓ دو آدمیوں کے بارے میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتی ہیں ، جنہوں نے میراث کے متعلق آپ کی خدمت میں مقدمہ پیش کیا ، ان دونوں کے پاس کوئی دلیل و گواہی نہیں تھی ۔ ان دونوں کا محض دعوی ہی تھا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں جس شخص کو اس کے (مسلمان) بھائی کے حق میں سے کچھ دے دوں تو (حقیقت میں) میں اسے (جہنم کی) آگ کا ایک ٹکڑا کاٹ کر دے رہا ہوں ۔‘‘ (یہ سن کر) دونوں میں ہر ایک عرض کرنے لگا ، اللہ کے رسول ! میرا یہ حق میرے ساتھی کا ہے ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ (ایسے) نہیں ، تم دونوں جاؤ اور انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے تقسیم کر لو ، پھر دونوں قرعہ اندازی کرو پھر تم دونوں میں سے ہر ایک اپنا حصہ اپنے ساتھی کے لیے حلال قرار دے ۔‘‘ دوسری روایت میں ہے فرمایا :’’ اس چیز کے بارے میں مجھ پر کوئی چیز نازل نہیں ہوئی اس لیے میں تمہارے درمیان اپنی رائے سے فیصلہ کرتا ہوں ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3771

وَعَن جابرِ بن عبدِ الله: أَنَّ رَجُلَيْنِ تَدَاعَيَا دَابَّةً فَأَقَامَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا الْبَيِّنَةَ أَنَّهَا دَابَّتُهُ نَتَجَهَا فَقَضَى بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلَّذِي فِي يدِهِ. رَوَاهُ فِي «شرح السّنة»
جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ دو آدمیوں نے ایک چوپائے پر دعوی کیا ، اور ان میں سے ہر ایک نے گواہ پیش کیا کہ اس نے اپنے چوپائے کو جفتی کرایا ہے ۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے متعلق اس شخص کے حق میں فیصلہ فرمایا جس کے وہ (قبضہ) میں تھا ۔ اسنادہ موضوع ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3772

وَعَن أبي مُوسَى الأشعريِّ: أَنَّ رَجُلَيْنِ ادَّعَيَا بَعِيرًا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا شَاهِدَيْنَ فَقَسَّمَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا نِصْفَيْنِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَفِي رِوَايَةٍ لَهُ وَلِلنَّسَائِيِّ وَابْنِ مَاجَهْ: أَنَّ رَجُلَيْنِ ادَّعَيَا بَعِيرًا لَيْسَتْ لِوَاحِدٍ مِنْهُمَا بَيِّنَةٌ فَجَعَلَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا
ابوموسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے کہ دو آدمیوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں ایک اونٹ کے متعلق دعویٰ کیا تو ان میں سے ہر ایک نے دو گواہ پیش کیے ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے ان دونوں کے درمیان نصف نصف تقسیم فرما دیا ۔ نسائی اور ابن ماجہ میں انہیں سے مروی حدیث میں ہے کہ دو آدمیوں نے ایک اونٹ کے متعلق دعویٰ کیا اور ان میں سے کسی کے پاس بھی گواہ نہیں تھے ، لہذا نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے ان دونوں کے درمیان تقسیم فرما دیا ۔ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3773

وَعَن أبي هريرةَ أنَّ رجُلينِ اختَصما فِي دَابَّة وَلَيْسَ لَهما بَيِّنَةٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «استهِما على اليَمينِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وابنُ مَاجَه
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ دو آدمیوں نے کسی جانور کے بارے میں جھگڑا کیا اور ان دونوں کے پاس کوئی گواہی نہیں تھی ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قسم پر قرعہ اندازی کرو ۔‘‘ (جس کا قرعہ نکل آئے وہ قسم دے) صحیح ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3774

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ حَلَّفَهُ: «احْلِفْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ مَاله عِنْدَكَ شَيْءٌ» يُعْنَى لِلْمُدَّعِي. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی سے قسم لینے کا ارادہ کیا تو فرمایا :’’ اللہ کی قسم اٹھاؤ جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں کہ تمہارے پاس اس شخص (یعنی مدعی) کی کوئی چیز نہیں ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3775

وَعَن الأشعثِ بنِ قيسٍ قَالَ: كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ مِنَ الْيَهُودِ أرضٌ فحَجَدني فَقَدَّمْتُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَلَكَ بَيِّنَةٌ؟» قُلْتُ: لَا قَالَ لِلْيَهُودِيِّ: «احْلِفْ» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذَنْ يَحْلِفَ وَيَذْهَبَ بِمَالِي فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: (إِنَّ الَّذِينَ يشترونَ بعهدِ اللَّهِ وأَيمانِهِم ثمنا قَلِيلا) الْآيَة. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
اشعث بن قیس ؓ بیان کرتے ہیں ، میری اور ایک یہودی کی کچھ مشترکہ زمین تھی ، اس نے میرے حصے کا انکار کر دیا میں اپنا مقدمہ لے کر اسے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لے آیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تمہارے پاس کوئی گواہی ہے ؟‘‘ میں نے عرض کیا ، نہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہودی سے فرمایا :’’ قسم اٹھاؤ ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! وہ تو قسم اٹھا لے گا اور میری زمین غصب کر لے گا ۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی :’’ بے شک جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے بدلہ میں تھوڑی سی قیمت حاصل کرتے ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3776

وَعَنْهُ أَنْ رَجُلًا مَنْ كِنْدَةَ وَرَجُلًا مِنْ حَضْرَمَوْتَ اخْتَصَمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَرْضٍ مِنَ الْيَمَنِ فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَرْضِي اغْتَصَبَنِيهَا أَبُو هَذَا وَهَى فِي يَدِهِ قَالَ: «هَلْ لَكَ بَيِّنَةٌ؟» قَالَ: لَا وَلَكِنْ أُحَلِّفُهُ وَاللَّهِ مَا يَعْلَمُ أَنَّهَا أَرْضِي اغْتَصَبَنِيهَا أَبُوهُ؟ فَتَهَيَّأَ الْكِنْدِيُّ لِلْيَمِينِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَقْطَعُ أَحَدٌ مَالًا بِيَمِينٍ إِلَّا لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ أَجْذَمُ» فَقَالَ الْكِنْدِيُّ: هِيَ أرضُهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
اشعث بن قیس ؓ سے روایت ہے کہ کندی اور حضرمی شخص نے یمن کی زمین کے بارے میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں مقدمہ پیش کیا تو حضرمی نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اس شخص کے والد نے میری زمین غصب کر لی تھی اور وہ اب اس کے قبضہ میں ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تمہارے پاس گواہ ہے ؟‘‘ اس نے عرض کیا ، نہیں ، لیکن میں اس سے قسم لوں گا (اس طرح کہ) اللہ کی قسم ! وہ نہیں جانتا کہ بے شک میری زمین کو اس کے والد نے غصب کیا ہے ، کندی قسم کے لیے تیار ہوا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص قسم کے ذریعے مال حاصل کرتا ہے تو وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ وہ شخص ’’ اجذم ‘‘ ہو گا ۔‘‘ (یعنی اس کا ہاتھ کٹا ہوا ہو گا یا اس کے پاس کوئی دلیل نہیں ہو گی ۔) چنانچہ اس کندی نے عرض کیا : وہ زمین اس کی ہی ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3777

وَعَن عبدِ اللَّهِ بنِ أُنَيْسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ مِنْ أَكْبَرِ الْكَبَائِرِ الشِّرْكَ بِاللَّهِ وَعُقُوقَ الْوَالِدَيْنِ وَالْيَمِينَ الْغَمُوسَ وَمَا حَلَفَ حَالِفٌ بِاللَّهِ يَمِينَ صَبْرٍ فَأَدْخَلَ فِيهَا مِثْلَ جَنَاحِ بَعُوضَةٍ إِلَّا جُعِلَتْ نُكْتَةً فِي قَلْبِهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيب
عبداللہ بن اُنیس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کے ساتھ شرک کرنا ، والدین کی نافرمانی کرنا اور جھوٹی قسم کھانا کبیرہ گناہوں میں سے ہے ۔ اور جس شخص نے اللہ کی پختہ قسم اٹھائی اور اس میں مچھر کے پر کے برابر (جھوٹ) داخل کر دیا تو روزِ قیامت تک اس کے دل میں ایک نکتہ لگا دیا جاتا ہے ۔‘‘ ترمذی ۔ اور انہوں نے کہا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3778

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَحْلِفُ أَحَدٌ عِنْدَ مِنْبَرِي هَذَا عَلَى يَمِينٍ آثِمَةٍ وَلَوْ عَلَى سِوَاكٍ أَخْضَرَ إِلَّا تَبَوَّأَ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ أَوْ وَجَبَتْ لَهُ النَّارُ» . رَوَاهُ مَالِكٌ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص میرے اس منبر کے پاس جھوٹی قسم اٹھاتا ہے خواہ وہ سبز مسواک کے متعلق ہو تو اس کا ٹھکانا جہنم میں بنا دیا جاتا ہے یا اس کے لیے جہنم واجب ہو جاتی ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ مالک و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3779

وَعَن خُريمِ بن فاتكٍ قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَامَ قَائِمًا فَقَالَ: «عُدِلَتْ شَهَادَةُ الزُّورِ بِالْإِشْرَاكِ بِاللَّهِ» ثَلَاثَ مَرَّاتٍ. ثُمَّ قَرَأَ: (فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْأَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ حُنَفَاءَ لِلَّهِ غَيْرَ مُشْرِكِينَ بهِ) رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
خریم بن فاتک ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز فجر ادا کی ، جب آپ فارغ ہوئے تو کھڑے ہو کر تین مرتبہ فرمایا :’’ جھوٹی گواہی کو اللہ کے ساتھ شرک کرنے کے برابر قرار دیا گیا ہے ۔‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ پلیدی یعنی بتوں کی پوجا سے بچو اور جھوٹی بات (جھوٹی گواہی) سے بچو ، اللہ کے ساتھ شرک نہ کرتے ہوئے اس کی طرف یک سو ہو جاؤ ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3780

وَرَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ عَنْ أَيْمَنَ بْنِ خُرَيْمٍ إِلَّا أَنَّ ابْنَ مَاجَهْ لَمْ يَذْكُرِ الْقِرَاءَةَ
امام احمد اور امام ترمذی نے ایمن بن خریم سے روایت کیا ہے البتہ ابن ماجہ نے قراءت کا ذکر نہیں کیا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3781

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَجُوزُ شَهَادَةُ خَائِنٍ وَلَا خَائِنَةٍ وَلَا مَجْلُودٍ حَدًّا وَلَا ذِي غِمْرٍ عَلَى أَخِيهِ وَلَا ظَنِينٍ فِي وَلَاءٍ وَلَا قَرَابَةٍ وَلَا الْقَانِعِ مَعَ أَهْلِ الْبَيْتِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حديثٌ غريبٌ ويزيدُ بن زيادٍ الدِّمَشْقِي الرَّاوِي مُنكر الحَدِيث
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ خیانت کرنے والے مرد کی گواہی جائز نہیں اور نہ خیانت کرنے والی عورت کی ، جس شخص پر حد قائم کی گئی ہو اس کی گواہی بھی منظور نہیں اور نہ دشمنی رکھنے والے شخص کی اپنے بھائی کے خلاف ، اور ولاء (آزادی) کے بارے میں متہم شخص کی گواہی جائز نہیں اور نہ قرابت کے بارے میں متہم شخص کی اور نہ ہی اہل بیت (یعنی خاندان) کے بارے میں ایسے شخص کی گواہی جائز ہے جس کا خرچہ اس کے خاندان کے ذمہ ہو ۔‘‘ ترمذی ۔ اور امام ترمذی ؒ نے کہا : یہ حدیث غریب ہے اور یزید بن زیاد دمشقی راوی منکر الحدیث ہے ۔ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3782

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تَجُوزُ شَهَادَةُ خَائِنٍ وَلَا خَائِنَةٍ وَلَا زَانٍ وَلَا زَانِيَةٍ وَلَا ذِي غِمْرٍ عَلَى أَخِيهِ» . وَرَدَّ شَهَادَةَ الْقَانِعِ لِأَهْلِ الْبَيَتْ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، اور وہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ خیانت کرنے والے مرد کی شہادت (گواہی) جائز نہیں اور نہ خیانت کرنے والی عورت کی ، نہ زانی مرد کی گواہی جائز ہے اور نہ زانیہ عورت کی اور دشمنی رکھنے والے شخص کی اپنے بھائی کے متعلق گواہی جائز نہیں ، اور خاندان کے زیر کفالت شخص کی اس خاندان کے متعلق گواہی قبول نہیں کی جائے گی ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3783

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تَجُوزُ شَهَادَةُ بَدَوِيٍّ عَلَى صَاحِبِ قَرْيَةٍ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَه
ابوہریرہ ؓ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ گنوار کی بستی میں رہائش پذیر شخص کے خلاف گواہی جائز نہیں ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3784

وَعَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ فَقَالَ الْمَقْضِيُّ عَلَيْهِ لَمَّا أَدْبَرَ: حَسْبِيَ اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَلُومُ عَلَى الْعَجْزِ وَلَكِنْ عَلَيْكَ بِالْكَيْسِ فَإِذَا غَلَبَكَ أَمْرٌ فَقُلْ: حَسْبِيَ اللَّهُ ونِعْمَ الوكيلُ . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عوف بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ فرمایا تو آپ نے جس شخص کے خلاف فیصلہ فرمایا جب وہ واپس جانے لگا تو اس نے کہا :’’ میرے لیے اللہ کافی ہے اور وہ اچھا کارساز ہے ۔‘‘ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک اللہ تعالیٰ عجز و نادانی پر ملامت فرماتا ہے ، بلکہ تمہیں احتیاط کرنی چاہیے ، جب کوشش کے باوجود کوئی خلاف توقع واقعہ غالب آ جائے تو تم کہو :’’ میرے لیے اللہ کافی ہے اور وہ اچھا کارساز ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3785

وَعَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَبَسَ رَجُلًا فِي تُهْمَةٍ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وزادَ التِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ: ثمَّ خَلّى عَنهُ
بہزبن حکیم اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کو تہمت پر قید میں رکھا ۔ امام ترمذی اور امام نسائی نے یہ اضافہ نقل کیا ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے چھوڑ دیا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و الترمذی و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3786

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْخَصْمَيْنِ يَقْعُدَانِ بَيْنَ يَدَيِ الْحَاكِمِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ
عبداللہ بن زبیر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فیصلہ فرمایا کہ دونوں فریق حاکم کے سامنے بٹھائے جائیں گے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔

Icon this is notification panel