277 Results For Hadith (Mishkat-ul-Masabeh) Book (كتاب الْجِهَاد)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3787

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَصَامَ رَمَضَانَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ جَاهَدَ فِي سهل اللَّهِ أَوْ جَلَسَ فِي أَرْضِهِ الَّتِي وُلِدَ فِيهَا» . قَالُوا: أفَلا نُبشِّرُ النَّاسَ؟ قَالَ: «إِنَّ فِي الْجَنَّةِ مِائَةَ دَرَجَةٍ أَعَدَّهَا اللَّهُ لِلْمُجَاهِدِينَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مَا بَيْنَ الدَّرَجَتَيْنِ كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ فَإِذَا سَأَلْتُمُ اللَّهَ فَاسْأَلُوهُ الْفِرْدَوْسَ فَإِنَّهُ أَوْسَطُ الْجَنَّةِ وَأَعْلَى الْجَنَّةِ وَفَوْقَهُ عَرْشُ الرَّحْمَنِ وَمِنْهُ تُفَجَّرُ أنهارُ الجنَّةِ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اللہ پر اور اس کے رسول (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) پر ایمان لائے ، نماز قائم کرے اور رمضان کے روزے رکھے تو اللہ پر حق ہے کہ وہ اسے جنت میں داخل فرمائے ۔ (خواہ) اس نے اللہ کی راہ میں جہاد کیا یا اپنی پیدائش کی سرزمین میں بیٹھا رہا ۔‘‘ صحابہ ؓ نے عرض کیا ، کیا ہم اس کے متعلق لوگوں کو خوشخبری نہ دے دیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جنت میں سو درجے ہیں ، جنہیں اللہ نے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والوں کے لیے تیار کر رکھا ہے ۔ دو درجوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا زمین و آسمان کے درمیان فاصلہ ہے ، جب تم اللہ سے (جنت کا) سوال کرو تو اس سے جنت الفردوس کا سوال کرو ، کیونکہ وہ افضل و اعلی جنت ہے ۔ اس کے اوپر رحمن کا عرش ہے اور جنت کی نہریں وہیں سے جاری ہوتی ہیں ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3788

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَثَلِ الصَّائِمِ الْقَائِمِ الْقَانِتِ بِآيَاتِ اللَّهِ لَا يَفْتُرُ مِنْ صِيَامٍ وَلَا صَلَاةٍ حَتَّى يَرْجِعَ الْمُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی مثال اس شخص کی سی ہے جو روزہ دار ہے ، قیام کرتا ہے ، قرآن حکیم کی تلاوت کرتا ہے ، روزے اور نمازوں میں کوتاہی نہیں کرتا حتی کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا واپس آ جائے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3789

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «انْتَدَبَ اللَّهُ لِمَنْ خَرَجَ فِي سَبِيلِهِ لَا يُخْرِجُهُ إِلَّا إِيمَانٌ بِي وَتَصْدِيقٌ بِرُسُلِي أَنْ أَرْجِعَهُ بِمَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ وَغَنِيمَةٍ أَوْ أُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ نے اپنی راہ میں (جہاد کے لیے) نکلنے والے شخص کو ، جو محض مجھ پر ایمان لانے اور میرے رسولوں کی تصدیق کرنے کی بنا پر نکلتا ہے ، اس بات کی ضمانت دی ہے کہ وہ اسے اجر و غنیمت کے ساتھ واپس لوٹائے گا یا اسے جنت میں داخل فرمائے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3790

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلَا أَنَّ رِجَالًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ لَا تَطِيبُ أَنْفُسُهُمْ أَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنِّي وَلَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ عَلَيْهِ مَا تَخَلَّفْتُ عَنْ سَرِيَّةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوَدِدْتُ أنْ أُقتَلَ فِي سَبِيل الله ثمَّ أُحْيى ثمَّ أُقتَلُ ثمَّ أُحْيى ثمَّ أُقتَلُ ثمَّ أُحْيى ثمَّ أقتل»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اگر مجھے اس کا خیال نہ ہوتا کہ بہت سے ایسے مومن ہیں جنہیں مجھ سے پیچھے رہ جانا پسند نہیں اور میرے پاس ان کے لیے سواریوں کا انتظام بھی نہیں تو میں اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کسی لشکر سے پیچھے نہ رہتا ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! میں پسند کرتا ہوں کہ میں اللہ کی راہ میں شہید کر دیا جاؤں ، پھر زندہ کر دیا جاؤں ، پھر شہید کر دیا جاؤں ، پھر زندہ کر دیا جاؤں ، پھر شہید کر دیا جاؤں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3791

وَعَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «رِبَاطُ يَوْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا عَلَيْهَا»
سہل بن سعد ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کی راہ میں ایک دن مورچہ بند ہونا دنیا اور اس میں جو کچھ ہے اس (کے مل جانے یا اسے خرچ کر دینے) سے بہتر ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3792

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَغَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ رَوْحَةٌ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کی راہ میں ایک صبح یا ایک شام گزارنا ، دنیا اور جو کچھ اس میں ہے ، اس سے بہتر ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3793

وَعَن سلمانَ الفارسيِّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «رِبَاطُ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنْ صِيَامِ شَهْرٍ وَقِيَامِهِ وَإِنْ مَاتَ جَرَى عَلَيْهِ عَمَلُهُ الَّذِي كَانَ يَعْمَلُهُ وَأُجْرِيَ عَلَيْهِ رِزْقُهُ وَأَمِنَ الْفَتَّانَ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
سلمان فارسی ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اللہ کی راہ میں ایک دن اور ایک رات مورچہ بند ہونا ایک ماہ کے روزوں اور اس کے قیام سے بہتر ہے ، اور اگر وہ (اسی جگہ) فوت ہو جائے تو اس کا وہ عمل جو وہ کیا کرتا تھا ، جاری رہتا ہے ، اس کا (جنت سے) رزق جاری کر دیا جاتا ہے ، اور وہ (قبر میں) فتنوں سے محفوظ رہتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3794

وَعَن أبي عَبْسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا اغْبَرَّتْ قَدَمَا عَبْدٍ فِي سَبِيلِ الله فَتَمَسهُ النَّار» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابو عبس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کی راہ میں گرد آلود ہونے والے پاؤں کو جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3795

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَجْتَمِعُ كَافِرٌ وَقَاتِلُهُ فِي النَّارِ أبدا» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کافر اور اس کا قاتل (مجاہد) جہنم کی آگ میں کبھی اکٹھے نہیں ہوں گے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3796

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مِنْ خَيْرِ مَعَاشِ النَّاسِ لَهُمْ رَجُلٌ مُمْسِكٌ عِنَانَ فَرَسِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يَطِيرُ عَلَى مَتْنِهِ كُلَّمَا سَمِعَ هَيْعَةً أَوْ فَزْعَةً طَارَ عَلَيْهِ يَبْتَغِي الْقَتْلَ وَالْمَوْتَ مَظَانَّهُ أَوْ رَجُلٌ فِي غُنَيْمَةٍ فِي رَأْسِ شَعَفَةٍ مِنْ هَذِهِ الشَّعَفِ أَوْ بَطْنِ وَادٍ مِنْ هَذِهِ الْأَوْدِيَةِ يُقِيمُ الصَّلَاةَ وَيُؤْتِي الزَّكَاةَ وَيَعْبُدُ الله حَتَّى يَأْتِيَهُ الْيَقِينُ لَيْسَ مِنَ النَّاسِ إِلَّا فِي خير» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ لوگوں میں سے اس شخص کی زندگی بہترین ہے جو اپنے گھوڑے کی لگام تھامے اللہ کی راہ میں نکلتا ہے ، وہ جب کبھی خوف یا فریادی کی آواز سنتا ہے تو وہ اس (گھوڑے) کی پشت پر (تیز رفتاری کی وجہ سے) اڑتا ہوا جاتا ہے وہ قتل اور موت کو اس کی ممکنہ جگہ سے تلاش کرتا ہے ، یا پھر اس آدمی کی زندگی بہترین ہے جو اپنی بکریاں لے کر کسی پہاڑ کی چوٹی پر یا کسی وادی میں پھرتا ہے ، وہ نماز پڑھتا ہے ، زکوۃ ادا کرتا ہے اور موت آنے تک اپنے رب کی عبادت کرتا رہتا ہے ، یہ دیگر لوگوں سے خیر و بھلائی پر ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3797

وَعَن زيد بن خالدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَدْ غَزَا وَمَنْ خَلَفَ غَازِيًا فِي أَهْلِهِ فقد غزا»
زید بن خالد ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے اللہ کی راہ میں کسی مجاہد کو تیار کیا تو اس نے بھی جہاد کیا ، جس شخص نے کسی مجاہد کے اہل خانہ میں جانشینی کا حق ادا کیا تو اس نے بھی جہاد کیا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3798

وَعَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «حُرْمَةُ نِسَاءِ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ كَحُرْمَةِ أُمَّهَاتِهِمْ وَمَا مِنْ رَجُلٍ مِنَ الْقَاعِدِينَ يَخْلُفُ رَجُلًا مِنَ الْمُجَاهِدِينَ فِي أَهْلِهِ فَيَخُونُهُ فِيهِمْ إِلَّا وُقِفَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فيأخذُ مِنْ عَمَلِهِ مَا شَاءَ فَمَا ظَنُّكُمْ؟» . رَوَاهُ مُسلم
بُریدہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجاہدین کی خواتین کی حرمت ، جہاد میں شریک نہ ہونے والوں پر ، ان کی ماؤں کی حرمت جیسی ہے ، جہاد میں شریک نہ ہونے والوں میں سے کوئی شخص کسی مجاہد کے اہل خانہ کی جانشینی کرتا ہے اور وہ ان کے بارے میں خیانت کرتا ہے تو روزِ قیامت اسے کھڑا کیا جائے گا اور وہ (مجاہد) اس کے اعمال میں سے جو چاہے گا لے لے گا ، تمہارا کیا خیال ہے (وہ اس کی کوئی نیکی چھوڑے گا) ؟‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3799

وَعَن أبي مَسْعُود الْأنْصَارِيّ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ بِنَاقَةٍ مَخْطُومَةٍ فَقَالَ: هَذِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَكَ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ سَبْعمِائة نَاقَة كلهَا مخطومة» . رَوَاهُ مُسلم
ابومسعود انصاری ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی مہار والی اونٹنی لے کر آیا تو اس نے عرض کیا ، یہ اللہ کی راہ میں (وقف) ہے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمہارے لیے روزِ قیامت سات سو اونٹنیاں ہیں وہ سب مہار والی ہوں گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3800

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بَعْثًا إِلَى بَنِي لِحْيَانَ مِنْ هُذَيْلٍ فَقَالَ: «لينبعثْ مِنْ كلِّ رجلينِ أحدُهما والأجرُ بَينهمَا» . رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہذیل قبیلہ کے بنولحیان کی طرف ایک لشکر بھیجنے کا ارادہ کیا تو فرمایا :’’ ہر دو آدمیوں میں سے ایک (دشمن کی طرف) اٹھ کھڑا ہو ، اور اجر اِن دونوں کو ملے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3801

وَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَنْ يَبْرَحَ هَذَا الدِّينُ قَائِمًا يُقَاتِلُ عَلَيْهِ عِصَابَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ حَتَّى تقوم السَّاعَة» . رَوَاهُ مُسلم
جابر بن سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ دین ہمیشہ قائم رہے گا ، مسلمانوں کی ایک جماعت اس کی خاطر قیامت تک لڑتی رہے گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3802

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يُكَلَّمُ أَحَدٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ يُكَلَّمُ فِي سَبِيلِهِ إِلَّا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَجُرْحُهُ يَثْعَبُ دَمًا اللَّوْنُ لَوْنُ الدَّمِ والريحُ ريحُ المسكِ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اللہ کی راہ میں زخمی ہوتا ہے ، اور اللہ جانتا ہے کون اس کی راہ میں زخمی ہوتا ہے ، تو وہ روزِ قیامت اس حال میں آئے گا کہ اس کے زخم سے خون بہتا ہو گا ۔ اس کا رنگ تو خون جیسا ہو گا لیکن اس کی خوشبو کستوری جیسی ہو گی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3803

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ أَحَدٍ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ يُحِبُّ أَنْ يُرْجَعَ إِلَى الدُّنْيَا وَلَهُ مَا فِي الْأَرْضِ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا الشَّهِيدُ يَتَمَنَّى أَنْ يُرْجَعَ إِلَى الدُّنْيَا فَيُقْتَلَ عَشْرَ مَرَّاتٍ لِمَا يَرَى مِنَ الْكَرَامَةِ»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کوئی جنتی دنیا کی طرف لوٹ کر آنا پسند نہیں کرے گا اگرچہ زمین کی ہر چیز اسے میسر آ جائے ، ماسوائے شہید کے ، وہ آرزو کرے گا کہ وہ دنیا کی طرف لوٹ جائے ، کیونکہ اس نے مرتبہ شہادت میں جو عزت دیکھی ہے ، اس وجہ سے وہ دس مرتبہ شہید کر دیا جانا (پسند کرے گا) ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3804

وَعَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ: سَأَلْنَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مسعودٍ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ: (وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْيَاءٌ عِنْدَ ربِّهم يُرزقون) الْآيَةَ قَالَ: إِنَّا قَدْ سَأَلْنَا عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ: أَرْوَاحُهُمْ فِي أَجْوَافِ طَيْرٍ خُضْرٍ لَهَا قَنَادِيلُ مُعَلَّقَةٌ بِالْعَرْشِ تَسْرَحُ مِنَ الْجَنَّةِ حَيْثُ شَاءَتْ ثُمَّ تَأْوِي إِلَى تِلْكَ الْقَنَادِيلِ فَاطَّلَعَ إِلَيْهِمْ رَبُّهُمُ اطِّلَاعَةً فَقَالَ: هَلْ تَشْتَهُونَ شَيْئًا؟ قَالُوا: أَيَّ شَيْءٍ نَشْتَهِي وَنَحْنُ نَسْرَحُ مِنَ الْجنَّة حيثُ شِئْنَا ففعلَ ذلكَ بهِمْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَلَمَّا رَأَوْا أَنَّهُمْ لَنْ يُتْرَكُوا مِنْ أَنْ يَسْأَلُوا قَالُوا: يَا رَبُّ نُرِيدُ أَنْ تُرَدَّ أَرْوَاحُنَا فِي أَجْسَادِنَا حَتَّى نُقْتَلَ فِي سبيلِكَ مرَّةً أُخرى فَلَمَّا رَأَى أَنْ لَيْسَ لَهُمْ حَاجَةٌ تُرِكُوا . رَوَاهُ مُسلم
مسروق بیان کرتے ہیں ، ہم نے عبداللہ بن مسعود ؓ سے اس آیت :’’ اللہ کی راہ میں مارے جانے والوں کو مردہ تصور نہ کرو بلکہ وہ تو زندہ ہیں ، ان کے رب کے ہاں انہیں رزق دیا جاتا ہے ۔‘‘ کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا : ہم نے اس کے متعلق (رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) سے دریافت کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ان کی روحیں سبز رنگ کے پرندوں کے پیٹ میں ہیں ، ان کی قندیلیں عرش کے ساتھ معلق ہیں ، وہ جنت (کے میووں) سے جہاں سے چاہتے ہیں کھاتے ہیں ، پھر انہیں قندیلوں میں واپس آ جاتے ہیں ، پھر ان کا رب ان کی طرف دیکھ کر فرماتا ہے : کیا تم کسی چیز کی خواہش رکھتے ہو ؟ وہ عرض کرتے ہیں : ہم کس چیز کی خواہش رکھیں ، ہم جنت میں جہاں چاہیں جاتے اور وہاں سے من پسند چیزیں کھاتے ہیں ، رب تعالیٰ ان سے تین مرتبہ یہی سوال فرمائے گا جب وہ دیکھیں گے کہ ان سے پوچھے بغیر انہیں نہیں چھوڑا جائے گا تو وہ عرض کریں گے : رب جی ! ہم چاہتے ہیں کہ ہماری روحیں ہمارے جسموں میں لوٹائی جائیں حتی کہ ہم تیری راہ میں پھر شہید کر دیے جائیں ، جب اس نے دیکھا کہ انہیں کوئی حاجت نہیں ہے تو پھر انہیں چھوڑ دیا جاتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3805

عَن أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فِيهِمْ فَذَكَرَ لَهُمْ أَنَّ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالْإِيمَانَ بِاللَّهِ أَفْضَلُ الْأَعْمَالِ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يُكَفَّرُ عَنَى خَطَايَايَ؟ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نِعْمَ إِنْ قُتِلْتَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَنْتَ صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ مُقْبِلٌّ غَيْرُ مُدْبِرٍ» . ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَيْفَ قُلْتَ؟» فَقَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَيُكَفَّرُ عَنِّي خَطَايَايَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَعَمْ وَأَنْتَ صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ مُقْبِلٌ غَيْرُ مُدْبِرٍ إِلَّا الدَّيْنَ فَإِنَّ جِبْرِيلَ قَالَ لِي ذَلِكَ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوقتادہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں وعظ کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنا اور اللہ پر ایمان لانا ، بہترین اعمال میں سے ہیں ۔ اتنے میں ایک آدمی کھڑا ہوا تو اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے بتائیں کہ اگر میں اللہ کی راہ میں شہید کر دیا جاؤں تو کیا میرے گناہ معاف کر دیے جائیں گے ؟ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا :’’ ہاں ، اگر تو اس حال میں شہید کر دیا جائے کہ تو صبر کرنے والا ، ثواب کی امید رکھنے والا ، آگے بڑھنے والا ہو اور پیچھے ہٹنے والا نہ ہو ۔‘‘ پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم نے کیا کہا تھا ؟‘‘ اس نے عرض کیا ، آپ مجھے بتائیں اگر میں اللہ کی راہ میں شہید کر دیا جاؤں تو کیا میرے گناہ معاف کر دیے جائیں گے ؟ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ، تو صبر کرنے والا ، ثواب کی امید رکھنے والا ، پیش قدمی کرنے والا ہو اور پیچھے ہٹنے والا نہ ہو ، البتہ قرض معاف نہیں ہو گا ، کیونکہ جبریل ؑ نے اس بارے میں مجھے یہی کہا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3806

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْقَتْلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يُكَفِّرُ كُلَّ شَيْءٍ إِلَّا الدّين» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کی راہ میں شہید ہو جانا قرض کے سوا ہر چیز کا کفارہ ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3807

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَضْحَكُ اللَّهُ تَعَالَى إِلَى رَجُلَيْنِ يَقْتُلُ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ يَدْخُلَانِ الْجَنَّةَ: يُقَاتِلُ هَذَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيُقْتَلُ ثُمَّ يَتُوبُ اللَّهُ على الْقَاتِل فيستشهد
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ دو آدمیوں کی طرف (دیکھ کر) مسکراتا ہے ، ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کر دیتا ہے اور وہ دونوں جنت میں داخل ہو جاتے ہیں ، یہ اس طرح ہے کہ ایک شخص اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے اور وہ شہید کر دیا جاتا ہے ، پھر اللہ اس قاتل پر (اپنی رحمت سے) رجوع فرماتا ہے ۔ (وہ مسلمان ہو جاتا ہے) وہ بھی شہید کر دیا جاتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3808

وَعَن سهل بن حنيف قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ سَأَلَ اللَّهَ الشَّهَادَةَ بِصِدْقٍ بَلَّغَهُ اللَّهُ مَنَازِلَ الشُّهَدَاءِ وَإِنْ مَاتَ عَلَى فِرَاشِهِ. رَوَاهُ مُسلم
سہل بن حُنیف ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص صدقِ دل سے اللہ سے شہادت طلب کرتا ہے تو وہ اسے شہداء کے مقام پر پہنچا دیتا ہے ، خواہ اسے اپنے بستر پر موت آئے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3809

وَعَن أنسٍ أَنَّ الرُّبَيِّعَ بِنْتَ الْبَرَاءِ وَهِيَ أَمُّ حَارِثَةَ بْنِ سُرَاقَةَ أَتَتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا تُحَدِّثُنِي عنْ حَارِثَةَ وَكَانَ قُتِلَ يَوْمَ بَدْرٍ أَصَابَهُ سَهْمٌ غَرْبٌ فَإِنْ كَانَ فِي الْجَنَّةِ صَبَرْتُ وَإِنْ كَانَ غَيْرُ ذَلِكَ اجْتَهَدْتُ عَلَيْهِ فِي الْبُكَاءِ فَقَالَ: «يَا أَمَّ حَارِثَةَ إِنَّهَا جِنَانٌ فِي الْجَنَّةِ وَإِنَّ ابْنَكِ أَصَابَ الْفِرْدَوْسَ الْأَعْلَى» . رَوَاهُ البخاريُّ
انس ؓ سے روایت ہے کہ حارثہ بن سراقہ ؓ کی والدہ ربیع بنت براء ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیا آپ مجھے حارثہ ؓ کے متعلق نہیں بتائیں گے ، وہ غزوہ بدر میں شہید کر دیے گئے تھے ، انہیں نامعلوم تیر لگا تھا ، اگر تو وہ جنت میں ہے ۔ تو میں صبر کروں گی اور اگر اس کے علاوہ کسی اور جگہ پر ہے تو پھر میں ان پر خوب روؤں گی ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ام حارثہ ! جنت میں کئی درجات ہیں اور تیرا بیٹا تو فردوس بریں میں ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3810

وَعَنْهُ قَالَ: انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ حَتَّى سَبَقُوا الْمُشْرِكِينَ إِلَى بَدْرٍ وَجَاءَ الْمُشْرِكُونَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قُومُوا إِلَى جَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ» . قَالَ عُمَيْرُ بْنُ الْحُمَامِ: بَخْ بَخْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا يَحْمِلُكَ عَلَى قَوْلِكَ: بَخْ بَخْ؟ قَالَ: لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا رَجَاءَ أَنْ أَكُونَ مِنْ أَهْلِهَا قَالَ: «فَإِنَّكَ مِنْ أَهْلِهَا» قَالَ: فَأَخْرَجَ تَمَرَاتٍ مِنْ قَرْنِهِ فَجَعَلَ يَأْكُلُ مِنْهُنَّ ثُمَّ قَالَ: لَئِنْ أَنَا حَيِيتُ حَتَّى آكل تمراتي إِنَّهَا الْحَيَاة طَوِيلَةٌ قَالَ: فَرَمَى بِمَا كَانَ مَعَهُ مِنَ التَّمْرِ ثُمَّ قَاتَلَهُمْ حَتَّى قُتِلَ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ ؓ روانہ ہوئے حتی کہ وہ مشرکین سے پہلے بدر پہنچ گئے ، اور مشرکین بھی پہنچ گئے ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس جنت کی طرف پیش قدمی کرو جس کا عرض زمین و آسمان کی مانند ہے ۔‘‘ عمیر بن حُمام ؓ نے کہا : بہت خوب ، بہت خوب ! رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمہیں یہ بات : بہت خوب ، بہت خوب ، کہنے پر کس چیز نے آمادہ کیا ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اللہ کی قسم ! صرف اس امید نے کہ میں بھی جنتیوں میں سے ہو جاؤں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم جنتیوں میں سے ہو ۔‘‘ انہوں نے ترکش سے کھجوریں نکالیں اور کھانے لگے ، پھر کہا : اگر میں اپنی کھجوریں کھانے تک زندہ رہا تو پھر یہ ایک طویل زندگی ہے ، راوی بیان کرتے ہیں ، ان کے پاس جو کھجوریں تھیں ، وہ انہوں نے پھینک دیں ، پھر مشرکین کے ساتھ قتال کیا حتی کہ وہ شہید کر دیے گئے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3811

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا تَعُدُّونَ الشَّهِيدَ فِيكُمْ؟» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ شَهِيدٌ قَالَ: إِنَّ شُهَدَاءَ أُمَّتِي إِذًا لِقَلِيلٌ: مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ شَهِيدٌ وَمَنْ مَاتَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ شَهِيدٌ وَمَنْ مَاتَ فِي الطَّاعُونِ فَهُوَ شَهِيدٌ وَمَنْ مَاتَ فِي الْبَطْنِ فهوَ شهيدٌ . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم اپنے میں کسے شہید شمار کرتے ہو ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! جو شخص اللہ کی راہ میں قتل کر دیا جائے وہ شہید ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تب تو میری امت کے شہید قلیل ہوئے ، جو شخص اللہ کی راہ میں قتل کر دیا جائے تو وہ شہید ہے ، جو شخص اللہ کی راہ میں فوت ہو جائے تو وہ شہید ہے ، جو شخص طاعون کے مرض میں فوت ہو جائے تو وہ شہید ہے اور جو شخص پیٹ کے مرض میں فوت ہو جائے تو وہ شہید ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3812

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ غَازِيَة أَو سَرِيَّة تغزو فتغتنم وَتَسْلَمُ إِلَّا كَانُوا قَدْ تَعَجَّلُوا ثُلُثَيْ أُجُورِهِمْ وَمَا مِنْ غَازِيَةٍ أَوْ سَرِيَّةٍ تَخْفُقُ وَتُصَابُ إِلَّا تمّ أُجُورهم» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو جماعت یا لشکر جہاد کرتا ہے وہ مال غنیمت اور سلامتی کے ساتھ واپس آتا ہے تو اس نے اپنے اجر میں سے دو تہائی حصے جلد (دنیا میں) حاصل کر لیے ، اور جو جماعت یا لشکر (جہاد میں) زخمی ہوتا ہے اور شہید ہوتا ہے تو وہ مکمل اجر پاتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3813

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ مَاتَ وَلَمْ يَغْزُو وَلَمْ يُحَدِّثْ بِهِ نَفْسَهُ مَاتَ عَلَى شُعْبَةٍ نفاق» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ اس نے جہاد کیا اور نہ اس کے دل میں اس کا خیال آیا تو وہ نفاق کی موت مرا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3814

وَعَن أبي مُوسَى قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: الرَّجُلُ يُقَاتِلُ لِلْمَغْنَمِ وَالرَّجُلُ يُقَاتِلُ لِلذِّكْرِ وَالرَّجُلُ يُقَاتِلُ لِيُرَى مَكَانُهُ فَمَنْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ؟ قَالَ: «مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا فَهُوَ فِي سَبِيلِ الله»
ابوموسی ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا : ایک آدمی مالِ غنیمت کی خاطر قتال کرتا ہے ، دوسرا آدمی شہرت کی خاطر لڑتا ہے ، کوئی آدمی اپنا مقام و مرتبہ دکھانے کی خاطر لڑتا ہے تو ان میں سے اللہ کی راہ میں کون (مقبول) ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اللہ کے کلمے کی سر بلندی کے لیے لڑتا ہے وہی اللہ کی راہ میں ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3815

وَعَنْ أَنَسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَعَ مِنْ غَزْوَةِ تَبُوكَ فَدَنَا مِنَ الْمَدِينَةِ فَقَالَ: «إِنَّ بِالْمَدِينَةِ أَقْوَامًا مَا سِرْتُمْ مَسِيرًا وَلَا قَطَعْتُمْ وَادِيًا إِلَّا كَانُوا مَعَكُمْ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «إِلَّا شَرِكُوكُمْ فِي الْأَجْرِ» . قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَهُمْ بِالْمَدِينَةِ؟ قَالَ: «وهُم بالمدينةِ حَبسهم الْعذر» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غزوہ تبوک سے واپس تشریف لائے ، جب مدینہ کے قریب پہنچے تو فرمایا :’’ مدینہ میں سے کچھ ایسے لوگ بھی ہیں ، کہ تم جہاں بھی گئے اور جس وادی سے گزرے تو وہ تمہارے ساتھ ہی تھے ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے :’’ وہ اجر میں تمہارے ساتھ شریک ہیں ۔‘‘ صحابہ ؓ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! وہ تو مدینہ ہی میں تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ (ہاں) وہ مدینہ ہی میں تھے ، کیونکہ عذر نے انہیں روک رکھا تھا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3816

وَرَوَاهُ مُسلم عَن جَابر
امام مسلم نے اسے جابر ؓ سے روایت کیا ہے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3817

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْذَنَهُ فِي الْجِهَادِ فَقَالَ: «أَحَي والدك؟» قَالَ: نَعَمْ قَالَ: «فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ: «فَارْجِعْ إِلَى وَالِدَيْكَ فَأَحْسِنْ صُحْبَتَهُمَا»
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ایک آدمی رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے آپ سے جہاد میں شریک ہونے کی اجازت طلب کی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تیرے والدین زندہ ہیں ؟‘‘ اس نے عرض کیا : جی ہاں ! آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ان دونوں (کی خدمت) میں مجاہدہ (انتہائی کوشش) کر ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اپنے والدین کے پاس چلا جا اور ان سے اچھی طرح سلوک کر ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3818

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْم الْفَتْح: ( «اهجرة بَعْدَ الْفَتْحِ وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فانفروا»
ابن عباس ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فتح مکہ کے روز فرمایا :’’ فتح (مکہ) کے بعد کوئی ہجرت نہیں لیکن جہاد اور نیت (باقی) ہے ، اور جب تم سے (جہاد میں) نکلنے کے لیے کہا جائے تو نکلو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3819

عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي يُقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ عَلَى مَنْ نَاوَأَهُمْ حَتَّى يُقَاتِلَ آخِرُهُمُ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عمران بن حصین ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر لڑتا رہے گا ، جو اِن سے دشمنی کرے گا یہ اس پر غالب رہیں گے ، حتی کہ اِن کا آخری شخص مسیح دجال سے قتال کرے گا ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3820

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ لَمْ يَغْزُ وَلَمْ يُجَهِّزْ غَازِيًا أَوْ يَخْلُفْ غَازِيًا فِي أَهْلِهِ بِخَيْرٍ أَصَابَهُ اللَّهُ بِقَارِعَةٍ قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوامامہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے نہ جہاد کیا اور نہ کسی مجاہد کو تیار کیا نہ کسی مجاہد کے گھر میں اچھا جانشین بنا تو اللہ روز قیامت سے پہلے اسے کسی سخت مصیبت سے دوچار کرے گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3821

وَعَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «جَاهِدُوا الْمُشْرِكِينَ بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ وَأَلْسِنَتِكُمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ والدارمي
انس ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اپنے اموال ، اپنی جانوں اور اپنی زبانوں کے ساتھ مشرکین سے جہاد کرو ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3822

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَفْشُوا السَّلَامَ وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ وَاضْرِبُوا الْهَامَ تُوَرَّثُوا الْجِنَانَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حديثٌ غَرِيب
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سلام عام کرو ، کھانا کھلاؤ اور کافروں کے سرداروں کی گردنیں اڑاؤ ، تم بہشتوں کے وارث بنا دیے جاؤ گے ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3823

وَعَن فَضالَةَ بنِ عُبيدٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كُلُّ مَيِّتٍ يُخْتَمُ عَلَى عَمَلِهِ إِلَّا الَّذِي مَاتَ مُرَابِطًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَإِنَّهُ يُنَمَّى لَهُ عَمَلُهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَيَأْمَنُ فتْنَة الْقَبْر» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
فضالہ بن عبید ؓ ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کی راہ میں مورچہ بند ہونے کی حالت میں وفات پانے والے کے سوا ہر میت کا عمل ختم کر دیا جاتا ہے ، مگر اس کے عمل میں قیامت تک اضافہ ہوتا رہتا ہے اور وہ فتنہ قبر سے محفوظ رہتا ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3824

وَرَوَاهُ الدَّارمِيّ عَن عقبَة بن عَامر
اور دارمی نے عقبہ بن عامر ؓ سے روایت کیا ہے ۔ حسن ، رواہ الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3825

وَعَن معاذِ بن جبلٍ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَوَاقَ نَاقَةٍ فَقَدْ وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ وَمَنْ جُرِحَ جُرْحًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ نُكِبَ نَكْبَةً فَإِنَّهَا تَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَغْزَرِ مَا كَانَتْ لَوْنُهَا الزَّعْفَرَانُ وَرِيحُهَا الْمِسْكُ وَمَنْ خَرَجَ بِهِ خُرَاجٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَإِنَّ عَلَيْهِ طَابَعُ الشُّهَدَاءِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ
معاذ بن جبل ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جس شخص نے ’’فواق ناقہ‘‘ (اونٹنی کا دودھ دھوتے وقت جب ایک بار تھن دبا کر چھوڑ دیا جاتا ہے اور پھر دوبارہ اسے دبایا جاتا ہے تو اس دوبارہ دبانے کے درمیانی وقفے) کے برابر اللہ کی راہ میں جہاد کیا تو اس کے لیے جنت واجب ہو گئی ، اور جس شخص کو اللہ کی راہ میں زخم لگا ، یا وہ کسی حادثہ کا شکار ہوا تو وہ (زخم) جس قدر (دنیا میں) تھا اس سے کہیں زیادہ ہو کر روزِ قیامت آئے گا ، اس کا رنگ زعفران کا سا ہو گا اور اس کی خوشبو کستوری کی ہو گی ، اور جس شخص کو اللہ کی راہ میں کوئی پھوڑا نکلا تو اس پر شہداء کی مہر و علامت ہو گی ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3826

وَعَن خُرَيمِ بن فاتِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَنْفَقَ نَفَقَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ كُتبَ لَهُ بسبعمائةِ ضعف» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ
خُریم بن فاتک ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے اللہ کی راہ میں کچھ خرچ کیا تو اس کے لیے سات سو گنا تک لکھ دیا جاتا ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3827

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَفْضَلُ الصَّدَقَاتِ ظِلُّ فُسْطَاطٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَمِنْحَةُ خَادِمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ طَرُوقَةُ فَحْلٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کی راہ میں خیمہ دینا ، اللہ کی راہ میں خادم عنایت کرنا اور اللہ کی راہ میں اچھی سواری پیش کرنا سب سے افضل صدقہ ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3828

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَلِجُ النَّارَ مَنْ بَكَى مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ حَتَّى يَعُودَ اللَّبَنُ فِي الضَّرْعِ وَلَا يَجْتَمِعَ عَلَى عَبْدٍ غُبَارٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَدُخَانُ جَهَنَّمَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَزَادَ النَّسَائِيُّ فِي أُخْرَى: «فِي مَنْخِرَيْ مُسْلِمٍ أَبَدًا» وَفِي أُخْرَى: «فِي جَوْفِ عَبْدٍ أَبَدًا وَلَا يَجْتَمِعُ الشُّحُّ وَالْإِيمَانُ فِي قَلْبِ عَبْدٍ أَبَدًا»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اللہ کے ڈر سے روئے وہ جہنم میں نہیں جائے گا حتی کہ دودھ تھن میں واپس چلا جائے ، کسی بندے پر اللہ کی راہ میں پڑنے والا غبار اور جہنم کا دھواں اکٹھے نہیں ہوں گے ۔‘‘ امام نسائی نے دوسری روایت میں یہ اضافہ نقل کیا ہے :’’ مسلمان کے نتھنے میں کبھی بھی جمع نہیں ہو سکتے ۔‘‘ اور انہی کی دوسری روایت میں ہے :’’ بندے کے پیٹ میں کبھی بھی جمع نہیں ہو سکتے ، اور بندے کے دل میں بخل اور ایمان کبھی اکٹھے نہیں ہو سکتے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3829

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَيْنَانِ لَا تَمَسُّهُمَا النَّارُ: عَيْنٌ بَكَتْ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ وَعَيْنٌ بَاتَتْ تَحْرُسُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دو آنکھیں ہیں جنہیں جہنم کی آگ نہیں چھوے گی ، ایک وہ آنکھ جو اللہ کے ڈر سے روئی اور دوسری وہ آنکھ جو رات کے وقت اللہ کی راہ میں پہرہ دیتی ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3830

وَعَن أبي هريرةَ قَالَ: مَرَّ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشِعْبٍ فِيهِ عُيَيْنَةٌ مِنْ مَاءٍ عَذْبَةٌ فَأَعْجَبَتْهُ فَقَالَ: لَوِ اعْتَزَلْتُ النَّاسَ فَأَقَمْتُ فِي هَذَا الشِّعْبِ فَذَكَرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «لَا تَفْعَلْ فَإِنَّ مَقَامَ أَحَدِكُمْ فِي سَبِيلِ الله أفضل من صلَاته سَبْعِينَ عَامًا أَلَا تُحِبُّونَ أَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَكُمْ وَيُدْخِلَكُمُ الْجَنَّةَ؟ اغْزُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَوَاقَ نَاقَةٍ وَجَبت لَهُ الْجنَّة» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ میں سے ایک آدمی ایک گھاٹی کے پاس سے گزرا جس میں میٹھے پانی کا ایک چھوٹا سا چشمہ تھا ، اسے یہ بھلا محسوس ہوا تو انہوں نے کہا : اگر میں لوگوں سے الگ تھلک ہو جاؤں تو میں اس گھاٹی میں رہائش اختیار کر لوں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایسی خواہش مت کرو ۔ کیونکہ تم میں سے کسی کا اللہ کی راہ میں ٹھہرنا اس کا اپنے گھر میں ستر سال نماز پڑھنے سے بہتر ہے ، کیا تم پسند نہیں کرتے کہ اللہ تمہیں معاف فرما دے اور تمہیں جنت میں داخل فرما دے ، اللہ کی راہ میں جہاد کرو ، جس شخص نے ’’فواق ناقہ‘‘ (تھن سے دو دفعہ دودھ نکالنے کے درمیانی وقفے) جتنا اللہ کی راہ میں قتال کیا تو اس پر جنت واجب ہو گئی ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3831

وَعَنْ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «رِبَاطُ يَوْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ يَوْمٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَنَازِلِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيّ
عثمان ؓ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کی راہ میں ایک دن نگہبانی کرنا ہزار دن کی عبادت سے بہتر ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3832

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: عَرَضَ عَلَيَّ أَوَّلُ ثَلَاثَةٍ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ: شَهِيدٌ وَعَفِيفٌ مُتَعَفِّفٌ وَعَبَدٌ أَحْسَنَ عبادةَ اللَّهِ ونصح لمواليه . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سب سے پہلے جنت میں داخل ہونے والے تین شخص مجھ پر پیش کیے گئے : شہید ، عفت و عصمت والا جو سوال کرنے سے بچتا ہے اور وہ غلام جس نے اللہ کی عبادت اچھے انداز میں کی اور اپنے مالکوں سے بھی خیر خواہی کی ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3833

وَعَن عبدِ الله بنِ حُبَشيٍّ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «طُولُ الْقِيَامِ» قِيلَ: فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «جُهْدُ الْمُقِلِّ» قِيلَ: فَأَيُّ الْهِجْرَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «مَنْ هَجَرَ مَا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ» قِيلَ: فَأَيُّ الْجِهَادِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «مَنْ جَاهَدَ الْمُشْرِكِينَ بِمَالِهِ وَنَفْسِهِ» . قِيلَ: فَأَيُّ الْقَتْلِ أَشْرَفُ؟ قَالَ: «مَنْ أُهْرِيقَ دَمُهُ وَعُقِرَ جَوَادُهُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَفِي رِوَايَةِ للنسائي: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ: أيُّ الأعمالِ أفضلُ؟ قَالَ: «إِيمانٌ لَا شكَّ فِيهِ وَجِهَادٌ لَا غُلُولَ فِيهِ وَحَجَّةٌ مَبْرُورَةٌ» . قِيلَ: فَأَيُّ الصَّلَاةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «طُولُ الْقُنُوتِ» . ثمَّ اتفقَا فِي الْبَاقِي
عبداللہ بن حبشی ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا گیا کون سا عمل افضل ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ طویل قیام ۔‘‘ پھر پوچھا گیا : کون سا صدقہ افضل ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ جو کم مال والا بقدر گنجائش اپنی طاقت کے موافق صدقہ کرے ۔‘‘ عرض کیا گیا : کون سی ہجرت افضل ہے ؟ فرمایا :’’ جس نے اللہ کی حرام کردہ چیز کو چھوڑ دیا ۔‘‘ پوچھا گیا : کون سا جہاد افضل ہے ؟ فرمایا :’’ جس نے اپنے مال اور اپنی جان سے مشرکین کے ساتھ جہاد کیا ۔‘‘ عرض کیا گیا : کون سا قتل زیادہ باعث شرف ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس کا خون بہا دیا جائے اور اس کے گھوڑے کی کونچیں کاٹ دی جائیں ۔‘‘ اور نسائی کی روایت میں ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا گیا کہ کون سے اعمال سب سے افضل ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ ایمان جس میں کوئی شک نہ ہو ، وہ جہاد جس میں کوئی خیانت نہ ہو اور حج مقبول ۔‘‘ پھر عرض کیا گیا ، کون سی نماز افضل ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس میں لمبا قیام ہو ۔‘‘ پھر اس کے بعد والی روایت پر دونوں (امام ابوداؤد اور امام نسائی) کا اتفاق ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3834

وَعَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِلشَّهِيدِ عِنْدَ اللَّهِ سِتُّ خِصَالٍ: يُغْفَرُ لَهُ فِي أوَّلِ دفعةٍ وَيَرَى مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ وَيُجَارُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَيَأْمَنُ مِنَ الْفَزَعِ الْأَكْبَرِ وَيُوضَعُ عَلَى رَأْسِهِ تَاجُ الْوَقَارِ الْيَاقُوتَةُ مِنْهَا خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا ويزوَّجُ ثنتينِ وَسَبْعِينَ زَوْجَةً مِنَ الْحُورِ الْعِينِ وَيُشَفَّعُ فِي سَبْعِينَ مِنْ أَقْرِبَائِهِ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
مقدام بن معدیکرب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ شہید کے لیے اللہ کے ہاں چھ انعامات ہیں : اسے پہلے قطرہ خون گرنے پر بخش دیا جاتا ہے ، اس کا جنت میں ٹھکانا اسے دکھا دیا جاتا ہے ، اسے عذاب قبر سے بچا لیا جاتا ہے ، وہ (قیامت کی) بڑی گھبراہٹ سے محفوظ رہے گا ، اس کے سر پر وقار کا تاج رکھ دیا جائے گا اس کا ایک یاقوت دنیا اور اس میں جو کچھ ہے اس سے بہتر ہے ، بہتر (۷۲) حوروں سے اس کی شادی کرائی جائے گی اور اس کے ستر رشتہ داروں کے بارے میں اس کی سفارش قبول کی جائے گی ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3835

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ لَقِيَ اللَّهَ بِغَيْرِ أَثَرٍ مِنْ جِهَادٍ لَقِيَ اللَّهَ وَفِيهِ ثُلْمَةٌ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اثر جہاد کے بغیر اللہ سے ملاقات کرے گا تو وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ (اس شخص کے دین) میں نقص و خلل ہو گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3836

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الشَّهِيدُ لَا يَجِدُ أَلَمَ الْقَتْلِ إِلَّا كَمَا يَجِدُ أَحَدُكُمْ أَلَمَ الْقَرْصَةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَالدَّارِمِيُّ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ شہید قتل ہونے کی اتنی بھی تکلیف محسوس نہیں کرتا جتنی تم میں سے کوئی چیونٹی کے کاٹنے کی تکلیف محسوس کرتا ہے ۔‘‘ ترمذی ، نسائی ، دارمی ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی و النسائی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3837

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَيْسَ شَيْءٌ أَحَبَّ إِلَى اللَّهِ مِنْ قَطْرَتَيْنِ وَأَثَرَيْنِ: قَطْرَةِ دُمُوعٍ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ وَقَطْرَةِ دَمٍ يُهْرَاقُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَمَّا الْأَثَرَانِ: فَأَثَرٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَثَرٌ فِي فَرِيضَةٍ مِنْ فَرَائِضِ اللَّهِ تَعَالَى . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
ابوامامہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کو دو قطروں اور دو نشانوں سے زیادہ کوئی چیز پسند نہیں ، اللہ کے ڈر سے گرنے والا آنسو اور اللہ کی راہ میں بہایا جانے والا خون کا قطرہ ، اور دو نشانوں سے مقصود ایک نشان وہ ہے جو اللہ کی راہ میں زخم یا چوٹ وغیرہ سے آئے اور دوسرا نشان اللہ کے کسی فریضہ کی ادائیگی کی صورت میں رونما ہونے والا ہے (مثلاً سجدہ وغیرہ کے نشان) ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3838

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَرْكَبِ الْبَحْرَ إِلَّا حَاجًّا أَوْ مُعْتَمِرًا أَوْ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَإِنَّ تَحْتَ الْبَحْرِ نَارًا وَتَحْتَ النَّارِ بَحْرًا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ حج کرنے یا عمرہ کرنے یا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے علاوہ سمندر کا سفر نہ کرو ، کیونکہ سمندر کے نیچے آگ ہے اور آگ کے نیچے سمندر ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3839

وَعَن أم حرَام عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْمَائِدُ فِي الْبَحْرِ الَّذِي يُصِيبُهُ الْقَيْءُ لَهُ أَجْرُ شَهِيدٍ وَالْغَرِيقُ لَهُ أَجْرُ شَهِيدَيْنِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ام حرام ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتی ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سمندر (کے سفر) میں چکرانے والے شخص کو قے آ جائے تو اس کے لیے ایک شہید کا اجر ہے ، اور جو شخص ڈوب جائے تو اس کے لیے دو شہیدوں کا اجر ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3840

وَعَن أبي مالكٍ الأشعريّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ فَصَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَمَاتَ أَوْ قُتِلَ أَوْ وَقَصَهُ فَرَسُهُ أَوْ بَعِيرُهُ أَوْ لَدْغَتْهُ هَامَّةٌ أَو مَاتَ فِي فِرَاشِهِ بِأَيِّ حَتْفٍ شَاءَ اللَّهُ فَإِنَّهُ شَهِيدٌ وَإِن لَهُ الْجنَّة» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابومالک اشعری ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص اللہ کی راہ میں نکلے اور وہ فوت ہو جائے یا اسے قتل کر دیا جائے یا اس کا گھوڑا یا اس کا اونٹ اسے گرا دے یا کوئی زہریلی چیز اسے ڈس لے یا وہ اپنے بستر پر کسی قسم کی موت سے اللہ کی مشیت سے فوت ہو جائے تو وہ شہید ہے اور اس کے لیے جنت ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3841

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «قَفْلَةٌ كغزوة» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن عمرو ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ (جہاد سے) واپس آنا جہاد کی طرح ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3842

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لِلْغَازِي أَجْرُهُ وَلِلْجَاعِلِ أَجْرُهُ وَأَجْرُ الْغَازِي» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جہاد کرنے والے کے لیے اس کا اجر ہے اور جہاد پر تیار کرنے والے کے لیے تیاری کا اجر بھی ہے اور جہاد کرنے کا اجر بھی ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3843

وَعَن أبي أَيُّوب سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «سَتُفْتَحُ عَلَيْكُمُ الْأَمْصَارُ وَسَتَكُونُ جُنُودٌ مُجَنَّدَةٌ يُقْطَعُ عَلَيْكُمْ فِيهَا بُعُوثٌ فَيَكْرَهُ الرَّجُلُ الْبَعْثَ فَيَتَخَلَّصُ مَنْ قَوْمِهِ ثُمَّ يَتَصَفَّحُ الْقَبَائِلَ يَعْرِضُ نَفْسَهُ عَلَيْهِمْ مَنْ أَكْفِيهِ بَعْثَ كَذَا أَلَا وَذَلِكَ الْأَجِيرُ إِلَى آخِرِ قَطْرَةٍ مِنْ دَمِهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوایوب ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ تم پر علاقے فتح کیے جائیں گے اور فوجیں مجتمع ہوں گی اس میں سے چند دستے تشکیل دیے جائیں گے ، ایک شخص (بلا اجرت) جانا پسند نہیں کرے گا اور وہ اپنی قوم سے الگ ہو جائے گا ، پھر وہ ایسے قبائل کو تلاش کرے گا جن کے سامنے وہ اپنی خدمات پیش کرے گا اور کہے گا کہ کون ہے وہ شخص جس کی جگہ میں لشکر میں شرکت کروں ، سن لو ! ایسا شخص اپنے خون کے آخری قطرے تک اجیر ہے (وہ ثواب سے محروم رہے گا) ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3844

وَعَن يَعْلى بن أُميَّةَ قَالَ: أَذِنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بالغزو وَأَن شَيْخٌ كَبِيرٌ لَيْسَ لِي خَادِمٌ فَالْتَمَسْتُ أَجِيرًا يَكْفِينِي فَوَجَدْتُ رَجُلًا سَمَّيْتُ لَهُ ثَلَاثَةَ دَنَانِيرَ فَلَمَّا حَضَرَتْ غَنِيمَةٌ أَرَدْتُ أَنْ أُجْرِيَ لَهُ سَهْمَهُ فَجِئْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ لَهُ فَقَالَ: «مَا أَجِدُ لَهُ فِي غَزْوَتِهِ هَذِهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ إِلَّا دَنَانِيرَهُ الَّتِي تسمى» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
یعلی بن امیہ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غزوہ کا اعلان فرمایا : تو میں اس وقت عمر رسیدہ شخص تھا ، میرے پاس کوئی خادم بھی نہیں تھا ، میں نے اپنی طرف سے کفایت کرنے کے لیے ایک اجیر تلاش کیا چنانچہ مجھے ایک آدمی مل گیا ، میں نے اس کے لیے تین دینار طے کیے ، جب مال غنیمت آیا تو میں نے اسے اس کا حصہ دینے کا ارادہ کیا ، میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے یہ بیان کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں اس غزوہ میں اس کے لیے ان تین مقررہ دینار کے علاوہ دنیا و آخرت میں کچھ اور نہیں پاتا ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3845

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رسولَ الله رجلٌ يُرِيدُ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَهُوَ يَبْتَغِي عَرَضاً من عرَضِ الدُّنْيَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا أجر لَهُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ کسی آدمی نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ایک آدمی اللہ کی راہ میں جہاد کرنا چاہتا ہے جبکہ وہ دنیا کا مال و متاع چاہتا ہے ۔ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس کے لیے کوئی اجر نہیں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3846

وَعَنْ مُعَاذٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْغَزْوُ غَزْوَانِ فَأَمَّا مَنِ ابْتَغَى وَجْهَ اللَّهِ وَأَطَاعَ الْإِمَامَ وَأَنْفَقَ الْكَرِيمَةَ وَيَاسَرَ الشَّرِيكَ واجتنبَ الْفساد فَإِن نَومه ونهبه أَجْرٌ كُلُّهُ. وَأَمَّا مَنْ غَزَا فَخْرًا وَرِيَاءً وَسُمْعَةً وَعَصَى الْإِمَامَ وَأَفْسَدَ فِي الْأَرْضِ فَإِنَّهُ لَمْ يَرْجِعْ بِالْكَفَافِ» . رَوَاهُ مَالِكٌ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيّ
معاذ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جہاد دو قسم کا ہے ، رہا وہ شخص جس نے اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لیے جہاد کیا ، امام و امیر کی اطاعت کی ، انتہائی قیمتی مال خرچ کیا ، اپنے ساتھی کو آسانی و سہولت فراہم کی اور فساد سے اجتناب کیا تو ایسے شخص کا سونا اور جاگنا سب باعث اجر ہے ، دوسرا وہ شخص جس نے فخر و ریا نیز شہرت کی خاطر جہاد کیا ، امام و امیر کی نافرمانی کی اور زمین میں فساد پیدا کیا تو وہ ثواب کے ساتھ واپس نہیں آتا ۔‘‘ صحیح ، رواہ مالک و ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3847

وَعَن عبد الله بن عَمْرو أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي عَنِ الْجِهَادِ فَقَالَ: «يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو إِنْ قَاتَلْتَ صَابِرًا مُحْتَسِبًا بَعَثَكَ اللَّهُ صَابِرًا مُحْتَسِبًا وَإِنْ قَاتَلْتَ مُرَائِيًا مُكَاثِرًا بَعَثَكَ اللَّهُ مُرَائِيًا مُكَاثِرًا يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو عَلَى أَيِّ حَالٍ قَاتَلْتَ أَوْ قُتِلْتَ بَعَثَكَ اللَّهُ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے جہاد کے بارے میں بتائیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عبداللہ بن عمرو ! اگر تم نے ثابت قدمی اور ثواب کی امید رکھنے والے کی نیت سے جہاد کیا تو اللہ تمہیں اسی نیت کے مطابق صابر و محتسب کے طور پر اٹھائے گا ، اور اگر تم نے دکھلانے کے لیے اور تکاثر و تفاخر کے طور پر جہاد کیا تو اللہ تمہیں ریا کار اور فخر کرنے والا بنا کر اٹھائے گا ، عبداللہ بن عمرو ! تم نے جس بھی حالت پر قتال کیا یا تو قتل کر دیا گیا تو اللہ تمہیں اسی حالت پر اٹھائے گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3848

وَعَن عقبَة بن مَالك عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أعجزتم إِذا بعثت رجلا فَم يَمْضِ لِأَمْرِي أَنْ تَجْعَلُوا مَكَانَهُ مَنْ يَمْضِي لِأَمْرِي؟» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَذَكَرَ حَدِيثَ فَضَالَةَ: «وَالْمُجَاهِدُ مَنْ جَاهَدَ نَفْسَهُ» . فِي «كِتَابِ الْإِيمَانِ»
عقبہ بن مالک ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم اس کی قدرت نہیں رکھتے کہ جب میں کسی آدمی کو (امیر بنا کر) بھیجوں اور وہ میرے حکم کی مخالفت کرے تو تم اس کی جگہ کسی ایسے آدمی کو (امیر) بنا لو جو میرے حکم کی تعمیل کرے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3849

عَن أبي أُمامةَ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ فَمَرَّ رَجُلٌ بِغَارٍ فِيهِ شَيْءٌ مِنْ مَاءٍ وَبَقْلٍ فَحَدَّثَ نَفْسَهُ بِأَنْ يُقِيمَ فِيهِ وَيَتَخَلَّى مِنَ الدُّنْيَا فَاسْتَأْذَنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي لَمْ أُبْعَثْ بِالْيَهُودِيَّةِ وَلَا بِالنَّصْرَانِيَّةِ وَلَكَنِّي بُعِثْتُ بِالْحَنِيفِيَّةِ السَّمْحَةِ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَغَدْوَةٌ أَوْ رَوْحَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا وَلَمَقَامُ أَحَدِكُمْ فِي الصَّفِّ خَيْرٌ مِنْ صَلَاتِهِ سِتِّينَ سَنَةً» . رَوَاهُ أَحْمد
ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم ایک لشکر میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں روانہ ہوئے تو ایک آدمی ایک غار کے پاس سے گزرا جس میں تھوڑا سا پانی اور سبزہ تھا ، اس نے اپنے دل میں سوچا کہ وہ دنیا سے الگ تھلگ ہو کر اسی جگہ قیام پذیر ہو جائے ، اس نے اس بارے میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اجازت طلب کی تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھے یہودیت کے لیے مبعوث نہیں کیا گیا ہے اور نہ نصرانیت کے لیے بھیجا گیا ہے بلکہ مجھے تو دین توحید جو کہ آسان دین ہے دیکر بھیجا گیا ہے ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی جان ہے ! اللہ کی راہ میں صبح یا شام لگانا دنیا اور جو کچھ اس میں ہے اس سے بہتر ہے اور تم میں سے کسی کا (جہاد کی) صف میں قیام اس کی ساٹھ سال کی نماز سے بہتر ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3850

وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ غَزَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَمْ يَنْوِ إِلَّا عِقَالًا فَلَهُ مَا نَوَى» . رَوَاهُ النَّسَائِيّ
عبادہ بن صامت ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے (اونٹ کا گھٹنا باندھنے والی) رسی حاصل کرنے کی نیت سے اللہ کی راہ میں جہاد کیا تو اسے اپنی نیت کے مطابق اجر ملے گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3851

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم قَالَ: «من رَضِي بِاللَّه رَبًّا وَالْإِسْلَام دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ» . فَعَجِبَ لَهَا أَبُو سَعِيدٍ فَقَالَ: أَعِدْهَا عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَعَادَهَا عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ: «وَأُخْرَى يَرْفَعُ اللَّهُ بِهَا الْعَبْدَ مِائَةَ دَرَجَةٍ فِي الْجَنَّةِ مَا بَيْنَ كُلِّ دَرَجَتَيْنِ كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ» . قَالَ: وَمَا هِيَ يَا رَسُولَ الله؟ قَالَ: «الْجِهَاد فِي سَبِيل الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ الله» . رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اللہ کے رب ہونے ، اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے رسول ہونے پر راضی ہو گیا تو اس کے لیے جنت واجب ہو گئی ۔‘‘ ابوسعید ؓ نے ان کلمات پر تعجب کرتے ہوئے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! یہ کلمات مجھے دوبارہ سنائیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ کلمات انہیں دوبارہ سنائے ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایک اور چیز ہے جس کی وجہ سے اللہ بندے کو جنت میں سو درجے بلند فرما دیتا ہے ہر دو درجوں کے درمیان اس قدر فاصلہ ہے جیسے زمین و آسمان کے درمیان فاصلہ ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! وہ کیا ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ، اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ، اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ۔‘‘ رواہ مسلم ((۱۱۶ / ۱۸۸۴) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3852

وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَبْوَابَ الْجَنَّةِ تَحْتَ ظِلَالِ السُّيُوفِ» فَقَامَ رَجُلٌ رَثُّ الْهَيْئَةِ فَقَالَ: يَا أَبَا مُوسَى أَنْتَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ هَذَا؟ قَالَ: نَعَمْ فَرَجَعَ إِلَى أَصْحَابِهِ فَقَالَ: أَقْرَأُ عَلَيْكُمُ السَّلَامَ ثُمَّ كَسَرَ جَفْنَ سَيْفِهِ فَأَلْقَاهُ ثُمَّ مَشَى بِسَيْفِهِ إِلَى الْعَدُوِّ فَضَرَبَ بِهِ حَتَّى قُتِلَ. رَوَاهُ مُسلم
ابوموسی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جنت کے دروازے تلواروں کے سائے تلے ہیں ۔‘‘ (یہ سن کر) ایک فقیر الحال شخص کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا : ابوموسیٰ ! کیا تم نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے ؟ انہوں نے کہا : ہاں ، وہ شخص اپنے ساتھیوں کی طرف پلٹا اور کہا : میرا تمہیں سلام پہنچے ، پھر اس نے اپنی تلوار کی نیام توڑ کر پھینک دی اور اپنی تلوار لے کر دشمن کی طرف بڑھا ، اور وہ اس کے ساتھ قتال کرتے کرتے شہید ہو گیا ۔ رواہ مسلم (۱۴۶ / ۱۹۰۲) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3853

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم قَالَ لِأَصْحَابِهِ: إِنَّهُ لَمَّا أُصِيبَ إِخْوَانُكُمْ يَوْمَ أُحُدٍ جَعَلَ اللَّهُ أَرْوَاحَهُمْ فِي جَوْفِ طَيْرٍ خُضْرٍ تَرِدُ أَنْهَارَ الْجَنَّةِ تَأْكُلُ مِنْ ثِمَارِهَا وَتَأْوِي إِلَى قَنَادِيلَ مِنْ ذَهَبٍ مُعَلَّقَةٍ فِي ظلِّ العرْشِ فلمَّا وجَدوا طِيبَ مأكَلِهِم ومشرَبِهمْ ومَقِيلهِم قَالُوا: مَنْ يُبلِّغُ إِخْوانَنا عنَا أَنَّنا أَحْيَاءٌ فِي الْجَنَّةِ لِئَلَّا يَزْهَدُوا فِي الْجَنَّةِ وَلَا يَنكُلوا عندَ الحربِ فَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى: أَنا أبلغكم عَنْكُمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: (وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْيَاءٌ) إِلَى أخر الْآيَات) رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے صحابہ ؓ سے فرمایا :’’ جب غزوہ احد میں تمہارے بھائی شہید کر دیے گئے تو اللہ تعالیٰ نے ان کی روحیں سبز پرندوں کے پیٹ میں داخل کر دیں ، وہ جنت کی نہروں پر آتے ہیں ، جنت کے میوے کھاتے ہیں اور عرش کے سائے میں معلق سونے کی قندیلوں میں بسیرا کرتے ہیں ، چنانچہ جب وہ بہترین کھانا پینا اور آرام گاہ پاتے ہیں تو وہ کہتے ہیں ، ہمارے متعلق ہمارے بھائیوں کو کون بتائے کہ ہم جنت میں زندہ ہیں تاکہ وہ بھی جنت کی رغبت رکھیں اور لڑائی (جہاد) کے وقت سستی نہ کریں ، اللہ تعالیٰ نے کہا : میں تمہاری بات ان تک پہنچاؤں گا ، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی :’’ اللہ کی راہ میں قتل ہو جانے والوں کو مردہ مت گمان کرو ، بلکہ وہ زندہ ہیں ۔‘‘ آخر آیت تک ۔ حسن ، رواہ ابوداؤد (۲۵۲۰) و صحیحہ الحاکم (۲ / ۵۸۸ ، ۲۹۷) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3854

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْمُؤْمِنُونَ فِي الدُّنْيَا عَلَى ثَلَاثَةِ أَجْزَاءٍ: الَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ ثُمَّ لَمْ يَرْتَابُوا وَجَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالَّذِي يأمنه النَّاس على النَّاسُ عَلَى أَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ ثُمَّ الَّذِي إِذَا أَشْرَفَ عَلَى طَمَعٍ تَرَكَهُ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ . رَوَاهُ أَحْمد
ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دنیا میں مومنوں کی تین اصناف ہیں : وہ لوگ جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے ، پھر انہوں نے شک نہ کیا اور انہوں نے اپنی جانوں اور اپنے مالوں کے ساتھ اللہ کی راہ میں جہاد کیا ، (دوسرا) وہ شخص جس سے لوگوں کا جان و مال محفوظ ہو ۔ تیسرا وہ شخص جب اسے طمع کا خیال آتا ہے تو وہ اسے اللہ عزوجل کی خاطر ترک کر دیتا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد (۳ / ۸ ح۱۱۰۶۵) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3855

وَعَن عبدِ الرَّحمنِ بن أبي عَميرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا مِنْ نَفْسٍ مُسْلِمَةٍ يَقْبِضُهَا رَبُّهَا تُحِبُّ أَنْ تَرْجِعَ إِلَيْكُمْ وَأَنَّ لَهَا الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا غير الشَّهِيد» قَالَ ابْن عَمِيرَةَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَأَنْ أُقْتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَكُونَ لِي أَهْلُ الْوَبَرِ وَالْمَدَرِ» . رَوَاهُ النَّسَائِيّ
عبدالرحمن بن ابی عمیرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ شہید کے سوا کوئی ایسا مسلمان نہیں جس کی روح اس کا رب قبض کر لے اور وہ تمہاری طرف لوٹنے کو پسند کرے اور چاہے کہ دنیا اور جو کچھ اس میں ہے وہ اس کے لیے ہو ۔‘‘ ابن ابی عمیرہ ؓ نے بیان کیا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھے اللہ کی راہ میں شہید ہو جانا دنیا و مافیہا کے مل جانے سے زیادہ محبوب ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ النسائی (۶ / ۳۳ ح ۳۱۵۵) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3856

وَعَنْ حَسْنَاءَ بِنْتِ مُعَاوِيَةَ قَالَتْ: حَدَّثَنَا عَمِّي قَالَ: قَلْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ فِي الْجَنَّةِ؟ قَالَ: «النَّبِيُّ فِي الْجَنَّةِ وَالشَّهِيدُ فِي الْجَنَّةِ وَالْمَوْلُودُ فِي الْجَنَّةِ وَالْوَئِيدُ فِي الْجنَّة» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
حسناء بنت معاویہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میرے چچا نے ہمیں حدیث بیان کی وہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کیا ، جنتی کون ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نبی جنتی ہے ، شہید جنتی ہے ، چھوٹے بچے جنتی ہیں ، اور زندہ درگور کیے گئے جنتی ہیں ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد (۲۵۲۱) ، سنن ابی دادؤد (۴۷۱۷) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3857

وَعَنْ عَلِيٍّ وَأَبِي الدَّرْدَاءِ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي أُمَامَةَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَجْمَعِينَ كُلُّهُمْ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «مَنْ أَرْسَلَ نَفَقَةً فِي سبيلِ الله وأقامَ فِي بيتِه فلَه بكلِّ دِرْهَمٍ سَبْعُمِائَةِ دِرْهَمٍ وَمَنْ غَزَا بِنَفْسِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَنْفَقَ فِي وَجْهِهِ ذَلِكَ فَلَهُ بِكُلِّ دِرْهَمٍ سَبْعُمِائَةِ أَلْفِ دِرْهَمٍ» . ثُمَّ تَلَا هذهِ الآيةَ: (واللَّهُ يُضاعفُ لمنْ يشاءُ) رَوَاهُ ابنُ مَاجَه
علی ، ابودرداء ، ابوہریرہ ، ابوامامہ ، عبداللہ بن عمر ، عبداللہ بن عمرو ، جابر بن عبداللہ اور عمران بن حصین ؓ سب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے اللہ کی راہ میں خرچہ بھیجا اور وہ خود اپنے گھر میں رہا تو اس کے لیے ہر درہم کے بدلے میں سات سو درہم کا اجر ہے ، اور جس نے بذات خود جہاد میں شرکت کی اور اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے خرچ کیا تو اس کے لیے ہر درہم کے بدلے میں سات لاکھ درہم کا اجر ہے ۔‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ اللہ جس کے لیے چاہتا ہے بڑھا دیتا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3858

وَعَن فَضالةَ بنِ عُبيد قَالَ: سمِعْتُ عمَرَ بن الْخطاب يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: الشُّهَدَاءُ أَرْبَعَةٌ: رَجُلٌ مُؤْمِنٌ جَيِّدُ الْإِيمَانِ لَقِيَ الْعَدُوَّ فَصَدَقَ اللَّهَ حَتَّى قُتِلَ فَذَلِكَ الَّذِي يَرْفَعُ النَّاسُ إِلَيْهِ أَعْيُنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ هَكَذَا وَرَفَعَ رَأْسَهُ حَتَّى سَقَطَتْ قَلَنْسُوَتُهُ فَمَا أَدْرِي أَقَلَنْسُوَةَ عُمَرَ أَرَادَ أَمْ قَلَنْسُوَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: «وَرَجُلٌ مُؤْمِنٌ جَيِّدُ الْإِيمَانِ لَقِيَ الْعَدُوَّ كَأَنَّمَا ضَرَبَ جِلْدَهُ بِشَوْكٍ طَلْحٍ مِنَ الْجُبْنِ أَتَاهُ سَهْمٌ غَرْبٌ فَقَتَلَهُ فَهُوَ فِي الدَّرَجَةِ الثَّانِيَةِ وَرَجُلٌ مُؤْمِنٌ خَلَطَ عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا لَقِيَ الْعَدُوَّ فَصَدَقَ اللَّهَ حَتَّى قُتِلَ فَذَلِكَ فِي الدَّرَجَةِ الثَّالِثَةِ وَرَجُلٌ مُؤْمِنٌ أَسْرَفَ عَلَى نَفْسِهِ لَقِيَ الْعَدُوَّ فَصَدَقَ اللَّهَ حَتَّى قُتِلَ فَذَاكَ فِي الدَّرَجَةِ الرَّابِعَةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
فضالہ بن عبید ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عمر بن خطاب ؓ کو بیان کرتے ہوئے سنا ، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ شہداء کی چار قسمیں ہیں : ایک وہ مومن جو کامل ایمان والا جس نے دشمن سے ملاقات کی تو اس نے اللہ کو (اپنا عمل) سچ کر دکھایا حتی کہ وہ شہید کر دیا گیا ، چنانچہ یہی وہ شخص ہے جس کی طرف لوگ روزِ قیامت اس طرح اپنی آنکھیں اٹھا کر دیکھیں گے ۔‘‘ اور انہوں نے اپنا سر اٹھایا حتی کہ ان کی ٹوپی گر پڑی ، راوی بیان کرتے ہیں ، مجھے معلوم نہیں کہ انہوں نے عمر ؓ کی ٹوپی مراد لی یا نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ٹوپی ، فرمایا :’’ (دوسرا) مومن آدمی کامل ایمان والا وہ ہے ، جو دشمن سے ملاقات کرتا ہے لیکن بزدلی کی وجہ سے اس کی جلد میں طلح (کانٹے دار بڑا درخت جس کے پھول خوشبو دار ہوتے ہیں) کے کانٹے چھبوئے جا رہے ہیں ، پھر ایک نامعلوم تیر آتا ہے تو وہ اسے قتل کر دیتا ہے ، یہ شخص دوسرے درجے کا ہے ۔ (تیسرا) وہ مومن آدمی جس کی نیکیاں بھی ہیں اور برائیاں بھی ، وہ جب دشمن سے ملاقات کرتا ہے تو اللہ کو (اپنا عمل) سچ کر دکھاتا ہے ، حتی کہ وہ شہید ہو جاتا ہے ، یہ تیسرے درجے میں ہے ، اور (چوتھا) وہ مومن آدمی جس نے (گناہ کر کے) اپنے نفس پر زیادتی کی ، وہ دشمن سے ملتا ہے تو اللہ کو (اپنا عمل) سچ کر دکھاتا ہے حتی کہ وہ قتل کر دیا جاتا ہے ، یہ شخص چوتھے درجے میں ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3859

وَعَن عُتبةَ بن عبدٍ السَّلَميِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: الْقَتْلَى ثَلَاثَة: مُؤمن جَاهد نَفسه وَمَالِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَإِذَا لَقِيَ الْعَدُوَّ قَاتَلَ حَتَّى يُقْتَلَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ: «فَذَلِكَ الشَّهِيدُ الْمُمْتَحَنُ فِي خَيْمَةِ اللَّهِ تَحْتَ عَرْشِهِ لَا يَفْضُلُهُ النَّبِيُّونَ إِلَّا بِدَرَجَةِ النُّبُوَّةِ وَمُؤْمِنٌ خَلَطَ عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا جَاهَدَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِذَا لَقِيَ الْعَدُوَّ قَاتَلَ حَتَّى يُقْتَلَ» قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ: «مُمَصْمِصَةٌ مَحَتْ ذُنُوبَهُ وَخَطَايَاهُ إِنَّ السَّيْفَ مَحَّاءٌ لِلْخَطَايَا وَأُدْخِلَ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ شَاءَ وَمُنَافِقٌ جَاهَدَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فَإِذَا لَقِيَ الْعَدُوَّ قَاتَلَ حَتَّى يُقْتَلَ فَذَاكَ فِي النَّارِ إِنَّ السيفَ لَا يمحُو النِّفاقَ» . رَوَاهُ الدارميُّ
عتبہ بن عبدالسلمی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ شہداء تین قسم کے ہیں : وہ مومن جس نے اپنی جان اور اپنے مال کے ساتھ اللہ کی راہ میں جہاد کیا ، جب وہ دشمن سے ملاقات کرتا ہے تو قتال کرتا ہے حتی کہ وہ شہید کر دیا جاتا ہے ۔‘‘ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بارے میں فرمایا :’’ یہ وہ شہید ہے جسے آزمایا گیا ہے ، یہ اللہ کے عرش (کے سائے تلے) اللہ کے خیمے میں ہو گا اور انبیا ؑ کو اس پر فقط نبوت کے درجے کی وجہ سے فضیلت حاصل ہو گی ، (دوسرا) وہ مومن جس کے نیک اعمال ہوں گے اور برائیاں بھی ہوں گی ، اس نے اپنے مال و جان کے ساتھ اللہ کی راہ میں جہاد کیا ، جب وہ دشمن سے ملاقات کرتا ہے تو قتال کرتا ہے حتی کہ وہ شہید کر دیا جاتا ہے ۔‘‘ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بارے میں فرمایا :’’ منصب شہادت نے اسے گناہوں سے پاک کر دیا ، اس کے گناہوں اور اس کی خطاؤں کو ختم کر دیا ، کیونکہ تلوار خطاؤں کو نبود کرنے والی ہے ، اور اسے اس کی پسند کے باب جنت سے داخل کر دیا گیا ، اور (تیسرا) منافق جس نے اپنے مال و جان سے جہاد کیا ، یہ شخص آگ میں ہے ، کیونکہ تلوار نفاق نہیں مٹاتی ۔‘‘ حسن ، رواہ الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3860

وَعَن ابْن عائذٍ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جِنَازَةِ رَجُلٍ فَلَمَّا وُضِعَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: لَا تُصَلِّ عَلَيْهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنَّهُ رَجُلٌ فَاجِرٌ فَالْتَفَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى النَّاسِ فَقَالَ: «هَلْ رَآهُ أَحَدٌ مِنْكُمْ عَلَى عَمَلِ الْإِسْلَامِ؟» فَقَالَ رَجُلٌ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ حَرَسَ لَيْلَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَصَلَّى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَثَا عَلَيْهِ التُّرَابَ وَقَالَ: «أَصْحَابُكَ يَظُنُّونَ أَنَّكَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ وَأَنَا أَشْهَدُ أَنَّكَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ» وَقَالَ: «يَا عُمَرُ إِنَّكَ لَا تُسْأَلُ عَنْ أَعْمَالِ النَّاسِ وَلَكِنْ تُسْأَلُ عَنِ الْفِطْرَةِ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ»
ابن عائذ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی آدمی کے جنازے کے ساتھ تشریف لائے ، جب اسے رکھا گیا تو عمر بن خطاب ؓ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اس کی نمازِ جنازہ مت پڑھائیں کیونکہ یہ فاجر شخص ہے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں کی طرف توجہ فرما کر پوچھا :’’ کیا تم میں سے کسی نے اسے اسلام کا کوئی عمل کرتے ہوئے دیکھا ہے ؟‘‘ ایک آدمی نے عرض کیا : جی ہاں ، اللہ کے رسول ! اس نے ایک رات اللہ کی راہ میں پہرہ دیا تھا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی اور اس (کی قبر) پر مٹی ڈالی ۔ اور فرمایا :’’ تیرے ساتھیوں کا گمان ہے کہ تو جہنمی ہے ، جبکہ میں گواہی دیتا ہوں کہ تو جنتی ہے ۔‘‘ اور فرمایا : عمر ! تجھ سے لوگوں کے اعمال کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا ، لیکن تجھ سے عقیدہ کے بارے میں پوچھا جائے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3861

عَن عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُول: (وَأَعدُّوا لَهُ مَا استطَعْتُمْ منْ قُوَّةٍ) أَلَا إِنَّ الْقُوَّةَ الرَّمْيُ أَلَا إِنَّ الْقُوَّةَ الرَّمْيُ أَلَا إِنَّ الْقُوَّةَ الرَّمْيُ) رَوَاهُ مُسْلِمٌ
عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا :’’ اور جہاں تک ممکن ہو (ان کے مقابلے کے لیے) قوت تیار رکھو ۔‘‘ سن لو ! بے شک قوت سے مقصود تیر اندازی ہے ، خبردار ! قوت سے مقصود تیر اندازی ہے ، سن لو ! قوت سے مراد تیر اندازی ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3862

وَعَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «سَتُفْتَحُ عَلَيْكُمُ الرُّومُ وَيَكْفِيكُمُ اللَّهُ فَلَا يَعْجِزْ أَحَدُكُمْ أَنْ يَلْهُوَ بِأَسْهُمِهِ» . رَوَاهُ مُسلم
عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ تم عنقریب روم فتح کر لو گے ، اور اللہ تمہارے لیے (ان کے شر کے مقابلے میں) کافی ہو گا ، تم میں سے کوئی اپنے تیر کے ساتھ مشغول رہنے میں سستی نہ کرے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3863

وَعَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يقولُ: «مَنْ علِمَ الرَّميَ ثمَّ تَرَكَهُ فَلَيْسَ مِنَّا أَوْ قَدْ عَصَى» . رَوَاهُ مُسلم
عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جس نے تیر اندازی سیکھی اور پھر اسے ترک کر دیا تو وہ ہم میں سے نہیں یا (فرمایا) اس نے نافرمانی کی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3864

وَعَن سلَمةَ بنِ الأكوَعِ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَوْمٍ مِنْ أَسْلَمَ يَتَنَاضَلُونَ بِالسُّوقِ فَقَالَ: «ارْمُوا بَنِي إِسْمَاعِيلَ فَإِنَّ أَبَاكُمْ كَانَ رَامِيًا وَأَنَا مَعَ بَنِي فُلَانٍ» لِأَحَدِ الْفَرِيقَيْنِ فَأَمْسَكُوا بِأَيْدِيهِمْ فَقَالَ: «مَا لَكُمْ؟» قَالُوا: وَكَيْفَ نَرْمِي وَأَنْتَ مَعَ بَنِي فُلَانٍ؟ قَالَ: «ارْمُوا وَأَنا مَعكُمْ كلكُمْ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
سلمہ بن اکوع ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسلم قبیلہ کے لوگوں کے پاس تشریف لائے ، وہ بازار میں تیر اندازی کر رہے تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بنو اسماعیل ! تیر اندازی کرو ، کیونکہ تمہارے باپ تیر انداز تھے ، اور میں فلاں قبیلے کے ساتھ ہوں ۔‘‘ انہوں نے اپنے ہاتھ روک لیے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمہیں کیا ہوا ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، ہم کیسے تیر اندازی کریں جبکہ آپ فلاں قبیلے کے ساتھ ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تیر اندازی کرو ، اور میں آپ سب کے ساتھ ہوں ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3865

وَعَن أنسٍ قَالَ: كَانَ أَبُو طَلْحَةَ يَتَتَرَّسُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتُرْسٍ وَاحِدٍ وَكَانَ أَبُو طَلْحَةَ حَسَنَ الرَّمْيِ فَكَانَ إِذَا رَمَى تَشَرَّفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَنْظُرُ إِلَى مَوضِع نبله. رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، ابوطلحہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک ہی ڈھال سے بچاؤ کر رہے تھے ، اور ابوطلحہ ؓ بہترین تیر انداز تھے ، جب وہ تیر پھینکتے تھے تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (ابوطلحہ ؓ کے تیر پر) نظر رکھتے اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے تیر گرنے کی جگہ دیکھتے تھے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3866

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: (الْبَرَكَةُ فِي نَوَاصِي الْخَيل)
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ گھوڑوں کی پیشانیوں میں برکت ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3867

وَعَن جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْوِي نَاصِيَةَ فرسٍ بأصبعِه ويقولُ: الْخَيْلُ مَعْقُودٌ بِنَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ: الأجْرُ والغَنيمةُ . رَوَاهُ مُسلم
جریر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اپنی انگلی سے گھوڑے کی پیشانی کے بالوں کو بل دیتے دیکھا اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس وقت فرما رہے تھے :’’ گھوڑوں کی پیشانی کے ساتھ روزِ قیامت تک خیر و برکت باندھ دی گئی ہے ، اور (اس خیر سے مراد) ثواب اور مال غنیمت ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3868

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنِ احْتَبَسَ فَرَسًا فِي سَبِيل الله إِيمَانًا وتصْديقاً بوَعْدِه فإِنَّ شِبَعَه ورِيَّه ورَوْثَه وبَوْلَه فِي مِيزَانه يَوْم الْقِيَامَة» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے اللہ پر ایمان لاتے ہوئے اور اس کے وعدے کو سچا جانتے ہوئے اللہ کی راہ میں گھوڑا باندھا تو اس کی شکم سیری و سیرابی ، اس کی لید اور اس کا پیشاب ، روزِ قیامت اس کی میزان (نیکیوں کے پلڑے) میں ہوں گے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3869

وَعَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يكرَهُ الشَّكالَ فِي الْخَيْلِ وَالشِّكَالُ: أَنْ يَكُونَ الْفَرَسُ فِي رِجْلِهِ الْيُمْنَى بَيَاضٌ وَفِي يَدِهِ الْيُسْرَى أَوْ فِي يدِه اليُمنى ورِجلِه اليُسرى. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گھوڑے میں ’’الشکال‘‘ ناپسند کیا کرتے تھے ، ’’الشکال‘‘ یہ ہے کہ گھوڑے کے دائیں پاؤں اور بائیں ہاتھ میں سفیدی ہو ، یا اس کے دائیں ہاتھ اور اس کے بائیں پاؤں میں سفیدی ہو ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3870

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سابَقَ بينَ الخيلِ الَّتِي أُضمِرَتْ منَ الحَفْياءِ وَأَمَدُهَا ثَنِيَّةُ الْوَدَاعِ وَبَيْنَهُمَا سِتَّةُ أَمْيَالٍ وَسَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الَّتِي لَمْ تَضْمُرُ مِنَ الثِّنْيَةِ إِلَى مَسْجِد بني زُرَيْق وَبَينهمَا ميل
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تربیت یافتہ گھوڑوں کے درمیان حفیاء سے ثنیۃ الوداع کے مابین گھڑ دوڑ کرائی اور ان دونوں کے درمیان چھ میل ہے ، اور غیر تربیت یافتہ گھوڑوں کے درمیان ثنیہ سے بنو زریق کی کی مسجد تک گھڑ دوڑ کرائی اور ان دونوں کے درمیان ایک میل کی مسافت ہے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3871

وَعَن أنسٍ قَالَ: كَانَتْ نَاقَةٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُسَمَّى الْعَضْبَاءَ وَكَانَتْ لَا تُسْبَقُ فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ عَلَى قَعُودٍ لَهُ فَسَبَقَهَا فَاشْتَدَّ ذَلِكَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ لَا يَرْتَفِعَ شَيْءٌ مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا وضَعه» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی عضباء نامی اونٹنی تھی اور وہ سب سے آگے رہتی تھی ، ایک اعرابی اپنے اونٹ پر آیا تو وہ اس سے آگے نکل گیا جو مسلمانوں پر ناگوار گزرا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک یہ اللہ کا دستور ہے کہ جو چیز دنیا میں عروج پر پہنچ جاتی ہے تو وہ اسے پستی کی طرف دھکیل دیتا ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3872

عَن عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يُدْخِلُ بِالسَّهْمِ الْوَاحِدِ ثَلَاثَةَ نَفَرٍ الْجَنَّةَ: صَانِعَهُ يَحْتَسِبُ فِي صَنْعَتِهِ الْخَيْرَ وَالرَّامِيَ بِهِ وَمُنَبِّلَهُ فَارْمُوا وَارْكَبُوا وَأَنْ تَرْمُوا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ تَرْكَبُوا كُلُّ شَيْءٍ يَلْهُو بِهِ الرَّجُلُ بَاطِلٌ إِلَّا رَمْيَهُ بِقَوْسِهِ وَتَأْدِيبَهُ فَرَسَهُ وَمُلَاعَبَتَهُ امْرَأَتَهُ فَإِنَّهُنَّ مِنَ الْحَقِّ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَزَادَ أَبُو دَاوُد والدارمي: «ومَنْ تركَ الرَّميَ بعدَ مَا عَلِمَهُ رَغْبَةً عَنْهُ فَإِنَّهُ نِعْمَةٌ تَرَكَهَا» . أَوْ قَالَ: «كفرها»
عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اللہ تعالیٰ ایک تیر کی وجہ سے تین آدمیوں کو جنت عطا فرمائے گا ، تیر بنانے والا جو اپنے بنانے میں ثواب کی امید رکھتا ہو ، اسے پھینکنے والا اور اسے (تیر انداز کو) پکڑانے والا ، تیر اندازی کرو اور گھڑ سواری کرو ۔ اور تمہارا تیر اندازی کرنا ، تمہاری گھڑ سواری سے مجھے زیادہ محبوب ہے ۔ ہر وہ چیز جس سے انسان کھیلتا ہے اور اس کے ساتھ مشغول ہوتا ہے وہ باطل ہے ، البتہ اس کا کمان کے ساتھ تیر اندازی کرنا ، اپنے گھوڑے کی تربیت کرنا اور اس کا اپنی اہلیہ کے ساتھ مشغول ہونا حق ہے ۔‘‘ امام ابوداؤد اور امام دارمی نے یہ اضافہ نقل کیا ہے :’’ جس شخص نے تیر اندازی سیکھنے کے بعد ، اس سے عدم رغبت کی بنا پر اسے ترک کر دیا تو وہ ایک نعمت تھی جسے اس نے ترک کر دیا ۔‘‘ یا فرمایا :’’ اس کی ناشکری کی ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ابوداؤد و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3873

وَعَن أبي نَجِيحٍ السُّلَميِّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ بَلَغَ بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ لَهُ دَرَجَةٌ فِي الْجَنَّةِ وَمَنْ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ لَهُ عِدْلُ مُحَرِّرٍ وَمَنْ شَابَ شَيْبَةً فِي الْإِسْلَامِ كَانَتْ لَهُ نُورًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ. وَرَوَى أَبُو دَاوُدَ الْفَصْلَ الْأَوَّلَ وَالنَّسَائِيُّ الْأَوَّلَ وَالثَّانِيَ وَالتِّرْمِذِيُّ الثَّانِيَ وَالثَّالِثَ وَفِي رِوَايَتِهِمَا: «مَنْ شَابَ شَيْبَةً فِي سَبِيلِ الله» بدَلَ «فِي الْإِسْلَام»
ابونجیح سلمی ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جس شخص نے اللہ کی راہ میں (کسی کافر کو نشانے پر) تیر لگایا تو اسے جنت میں ایک درجہ حاصل ہو گیا ، جس نے اللہ کی راہ میں تیر اندازی کی تو وہ اس کے لیے غلام آزاد کرنے کے برابر ہے ، اور جو شخص اسلام میں بوڑھا ہوا تو روزِ قیامت اس کے لیے نور ہو گا ۔‘‘ امام ابوداؤد نے پہلا فقرہ ، امام نسائی نے پہلا اور دوسرا جبکہ امام ترمذی نے دوسرا اور تیسرا فقرہ روایت کیا ہے ، اور ان دونوں (بیہقی اور ترمذی) کی روایت میں ہے :’’ جو شخص اللہ کی راہ میں بوڑھا ہوا ۔‘‘ یعنی ’’اسلام‘‘ کے بجائے ’’اللہ کی راہ ’’کے الفاظ نقل کیے ہیں ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان و ابوداؤد و النسائی و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3874

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا سَبَقَ إِلَّا فِي نَصْلٍ أَوْ خُفٍّ أَوْ حَافِرٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ انعام صرف تیر اندازی ، اونٹ اور گھوڑے میں ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3875

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَدْخَلَ فَرَسًا بَيْنَ فَرَسَيْنِ فَإِنْ كَانَ يُؤْمَنُ أَنْ يَسْبِقَ فَلَا خَيْرَ فِيهِ وَإِنْ كَانَ لَا يُؤْمَنُ أَنْ يَسْبِقَ فَلَا بَأْسَ بِهِ» . رَوَاهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي دَاوُدَ: قَالَ: «مَنْ أَدْخَلَ فَرَسًا بَيْنَ فَرَسَيْنِ يَعْنِي وَهُوَ لَا يَأْمَنُ أَنْ يَسْبِقَ فَلَيْسَ بِقِمَارٍ وَمَنْ أَدْخَلَ فَرَسًا بَيْنَ فَرَسَيْنِ وَقَدْ أَمِنَ أَنْ يَسْبِقَ فَهُوَ قمار»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے (گھڑ دوڑ کے مقابلے کے) دو گھوڑوں کے مابین ایک گھوڑا داخل کر دیا ، اگر اسے اس کے سبقت لے جانے کا علم ہو تو پھر اس میں کوئی خیر نہیں ، اور اگر اس کے سبقت لے جانے کا علم نہ ہو تو پھر اس میں کوئی حرج نہیں ۔‘‘ ابوداؤد کی روایت میں ہے ، فرمایا :’’ جس شخص نے دو گھوڑں کے درمیان ایک گھوڑا داخل کر دیا یعنی اسے یقین نہیں کہ وہ آگے نکل جائے گا تو پھر یہ جوا نہیں ، اور جس شخص نے دو گھوڑوں کے مابین گھوڑا داخل کر دیا اور اسے یقین ہے کہ وہ سبقت لے جائے گا تو یہ جوا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3876

وَعَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا جَلَبَ وَلَا جَنَبَ» . زَادَ يَحْيَى فِي حَدِيثِهِ: «فِي الرِّهَانِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَرَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ مَعَ زِيَادَة فِي بَاب «الْغَضَب»
عمران بن حصین ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’نہ جلب‘‘ ہے اور نہ ’’جنب‘‘ راوی یحیی نے اپنی روایت میں ’’گھڑ دوڑ‘‘ کا اضافہ کیا ہے ۔ جلب (مقابلہ میں شریک شخص اپنے کسی ساتھی کو کہے کہ راستہ میں میرے گھوڑے کو آواز لگا دینا جس سے یہ اور تیز دوڑے گا ۔) جنب (پہلو میں دوڑنے والا وہ گھوڑا جس پر دوڑنے والا اپنے گھوڑے کے تھکنے کی صورت میں منتقل ہو جائے ۔) ابوداؤد ، نسائی ، اور امام ترمذی نے اسے کچھ زائد الفاظ کے ساتھ باب الغصب میں روایت کیا ہے ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3877

وَعَن أبي قَتَادَة عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «خَيْرُ الْخَيْلِ الْأَدْهَمُ الْأَقْرَحُ الْأَرْثَمُ ثُمَّ الْأَقْرَحُ الْمُحَجَّلُ طُلُقُ الْيَمِينِ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ أَدْهَمَ فَكُمَيْتٌ عَلَى هَذِهِ الشِّيَةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالدَّارِمِيُّ
ابوقتادہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بہتر گھوڑا وہ ہے جو انتہائی سیاہ ہو اور اس کی پیشانی پر تھوڑی سی سفیدی ہو ، اس کا اوپر والا ہونٹ یا ناک سفید ہو ، پھر وہ جس کی تین ٹانگیں سفید ہوں اور آگے والی دائیں ٹانگ گھوڑے کی رنگ کی ہو ، اگر سیاہ رنگ کا نہ ہو تو پھر وہ جس میں قدرے سرخی اور قدرے سیاہی ہو اور اس کے کان سیاہ ہوں وہ بھی اس کی مثل ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3878

وَعَنْ أَبِي وَهَبٍ الْجُشَمِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَيْكُمْ بِكُلِّ كُمَيْتٍ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ أَوْ أَشْقَرَ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ أَوْ أَدْهَمَ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيّ
ابووہب جُشمی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم ہر ایسے گھوڑے کو لازم پکڑو جو سرخ سیاہی مائل اور سیاہ کانوں والا ہو اس کی پیشانی اور پاؤں سفید ہوں ، یا وہ گھوڑا جو سرخ ہو ، اس کی پیشانی اور پاؤں سفید ہوں یا سیاہ رنگ کا گھوڑا جس کی پیشانی اور پاؤں سفید ہوں ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3879

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُمْنُ الْخَيْلِ فِي الشُّقْرِ» . رَوَاهُ الترمذيُّ وَأَبُو دَاوُد
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سرخ رنگ کے گھوڑے میں برکت ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3880

وَعَن عُتبةَ بن عبدٍ السُّلميِّ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا تَقُصُّوا نَوَاصِيَ الْخَيْلِ وَلَا مَعَارِفَهَا وَلَا أَذْنَابَهَا فَإِنَّ أَذْنَابَهَا مَذَابُّهَا وَمَعَارِفَهَا دِفاءُها وَنَوَاصِيهَا مَعْقُودٌ فِيهَا الْخَيْرُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
عتبہ بن عبد سلمی ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ گھوڑے کی پیشانی ، گردن اور دم کے بال مت کاٹو ، کیونکہ اس کی دم اس کے لیے باعث پنکھا ہے (جس سے وہ اپنے اوپر بیٹھنے والی چیز کو اڑاتی ہے ۔) اس کی گردن کے بال اسے گرم رکھتے ہیں ، جبکہ اس کی پیشانیوں کے ساتھ خیر و بھلائی بندھی ہوئی ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3881

وَعَنْ أَبِي وَهَبٍ الْجُشَمِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ارْتَبِطُوا الْخَيْلَ وامسحُوا بنواصيها وأعجازِها أَو قَالَ: كفالِها وَقَلِّدُوهَا وَلَا تُقَلِّدُوهَا الْأَوْتَارَ . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيّ
ابووہب جشمی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ گھوڑے باندھو (انہیں رکھو اور پالو) اور ان کی پیشانیوں اور پشتوں پر ہاتھ پھیرو اور ان کی گردنوں میں پٹے ڈالو ۔ لیکن تانت نہ ڈالو ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3882

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدًا مَأْمُورًا مَا اخْتَصَّنَا دُونَ النَّاسِ بِشَيْءٍ إِلَّا بِثَلَاثٍ: أَمَرَنَا أَنْ نُسْبِغَ الْوُضُوءَ وَأَنْ لَا نَأْكُلَ الصَّدَقَةَ وَأَنْ لَا نَنْزِيَ حمارا على فرس. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ کے بندے تھے آپ کو احکامات نافذ کرنے پر مامور کیا گیا تھا ، آپ نے تین چیزوں کے علاوہ دیگر لوگوں سے الگ کوئی خصوصیت ہمیں عنایت نہیں فرمائی ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حکم فرمایا کہ ہم اچھی طرح مکمل وضو کریں ، ہم صدقہ نہ کھائیں اور ہم گدھوں کو گھوڑیوں پر جفتی کے لیے نہ چڑھائیں ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3883

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: أُهْدِيَتْ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم بغلةٌ فركِبَهَا فَقَالَ عَلِيٌّ: لَوْ حَمَلْنَا الْحَمِيرَ عَلَى الْخَيْلِ فَكَانَتْ لَنَا مِثْلُ هَذِهِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا يَفْعَلُ ذَلِكَ الَّذِينَ لَا يعلمُونَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ایک خچر بطور ہدیہ پیش کیا گیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس پر سواری فرمائی ، علی ؓ نے عرض کیا : اگر ہم گدھوں کو گھوڑیوں پر چڑھائیں تو ہمارے ہاں بھی اسی کے مثل (خچر) ہوں گے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ تو صرف وہی لوگ کرتے ہیں جو جانتے ہیں ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3884

وَعَن أنسٍ قَالَ: كَانَتْ قَبِيعَةُ سَيْفِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فِضَّةٍ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ والدارمي
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تلوار کی دستی چاندی کی تھی ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3885

وَعَنْ هُودِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ عَن جدِّهِ مِزيدةَ قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ وَعَلَى سَيْفِهِ ذَهَبٌ وَفِضَّةٌ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
ہود بن عبداللہ بن سعد اپنے دادا مزیدہ سے روایت کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فتح مکہ کے روز (مکہ میں) داخل ہوئے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تلوار پر سونا اور چاندی تھی ۔ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3886

وَعَن السَّائِب بْنِ يَزِيدَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عَلَيْهِ يَوْمَ أُحُدٍ دِرْعَانِ قَدْ ظَاهَرَ بَيْنَهُمَا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
سائب بن یزید ؓ سے روایت ہے کہ غزوہ احد کے روز نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر اوپر تلے دو زریں تھیں ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3887

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَتْ رَايَةُ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَوْدَاءَ وَلِوَاؤُهُ أبيضَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا بڑا جھنڈا سیاہ رنگ کا تھا اور چھوٹا پرچم سفید رنگ کا تھا ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3888

وَعَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ مَوْلَى مُحَمَّدِ بْنِ الْقَاسِمِ قَالَ: بَعَثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ إِلَى الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ يَسْأَلُهُ عَنْ رَايَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: كَانَتْ سَوْدَاءَ مُرَبَّعَةً مِنْ نَمِرَةٍ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد
موسیٰ بن عبیدہ ، محمد بن قاسم کے آزاد کردہ غلام سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : محمد بن قاسم نے مجھے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پرچم کے متعلق پوچھنے کے لیے براء بن عازب ؓ کے پاس بھیجا تو انہوں نے فرمایا :’’ وہ سیاہی دھاری دار تھا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3889

وَعَنْ جَابِرٌ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ وَلِوَاؤُهُ أَبْيَضُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مکہ میں داخل ہوئے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا پرچم سفید رنگ کا تھا ۔ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3890

عَن أنسٍ قَالَ: لَمْ يَكُنْ شَيْءٌ أَحَبَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ النِّسَاءِ من الْخَيل. رَوَاهُ النَّسَائِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بیویوں کے بعد گھوڑوں سے بڑھ کر کوئی چیز محبوب نہیں تھی ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3891

وَعَن عَليّ قَالَ: كَانَتْ بِيَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْسٌ عَرَبِيَّةٌ فَرَأَى رَجُلًا بِيَدِهِ قَوْسٌ فَارِسِيَّةٌ قَالَ: «مَا هَذِهِ؟ أَلْقِهَا وَعَلَيْكُمْ بِهَذِهِ وَأَشْبَاهِهَا وَرِمَاحِ الْقَنَا فَإِنَّهَا يُؤَيِّدُ اللَّهُ لَكُمْ بِهَا فِي الدِّينِ وَيُمَكِّنُ لَكُمْ فِي البلادِ» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاتھ میں عربی کمان تھی ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی دیکھا اس کے ہاتھ میں فارسی کمان تھی ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ کیا ہے ؟ اسے پھینک دو ، اور تم پر یہ اور اس کی مثل لازم ہیں ، اور کامل نیزے تم پر لازم ہیں ، کیونکہ اللہ ان کے ذریعے تمہیں دین میں مدد عطا فرمائے گا اور تمہیں شہروں میں اقتدار عطا کرے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3892

عَن كَعْب بْنِ مَالِكٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمَ الْخَمِيسِ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ وَكَانَ يُحِبُّ أَنْ يَخْرُجَ يَوْمَ الْخَمِيسِ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
کعب بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غزوہ تبوک کے لیے جمعرات کے روز روانہ ہوئے ، اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جمعرات کے روز روانہ ہونا پسند فرماتے تھے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3893

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي الْوَحْدَةِ مَا أَعْلَمُ مَا سَارَ رَاكِبٌ بِلَيْلٍ وَحْدَهُ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر لوگوں کو تنہا سفر کرنے کی ان خرابیوں کا علم ہو جائے جو مجھے معلوم ہیں تو کوئی سوار تنہا ایک رات کا بھی سفر نہ کرے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3894

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَصْحَبُ الْمَلَائِكَةُ رُفْقَةً فِيهَا كَلْبٌ وَلَا جَرَسٌ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس قافلے کے ساتھ کتا اور گھنٹی ہو تو (رحمت کے) فرشتے اس کے ساتھ نہیں چلتے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3895

وَعَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْجَرَسُ مَزَامِيرُ الشَّيْطَانِ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ گھنٹی ، شیطان کے ساز ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3896

وَعَن أبي بشيرٍ الأنصاريِّ: أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولًا: «لَا تبقين فِي رَقَبَة بِغَيْر قِلَادَةٌ مِنْ وَتَرٍ أَوْ قِلَادَةٌ إِلَّا قُطِعَتْ»
ابو بشیر انصاری ؓ سے روایت ہے کہ وہ کسی سفر میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک قاصد بھیجا کہ ’’کسی اونٹ کی گردن میں تانت کا پٹہ یا کوئی پٹہ نہ رہنے دیا جائے ، وہ سب کاٹ دیے جائیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3897

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا سَافَرْتُمْ فِي الْخِصْبِ فَأَعْطُوا الْإِبِلَ حَقَّهَا مِنَ الْأَرْضِ وَإِذَا سَافَرْتُمْ فِي السَّنَةِ فَأَسْرِعُوا عَلَيْهَا السَّيْرَ وَإِذَا عَرَّسْتُمْ بِاللَّيْلِ فَاجْتَنِبُوا الطَّرِيقَ فَإِنَّهَا طُرُقُ الدَّوَابِّ وَمَأْوَى الْهَوَامِّ بِاللَّيْلِ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «إِذَا سَافَرْتُمْ فِي السَّنَةِ فَبَادِرُوا بِهَا نِقْيَهَا» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم سرسبز و شاداب علاقے میں چلو تو اونٹ کو زمین سے اس کا حق دو ، (انہیں چرنے دو) ، اور جب تم قحط سالی میں چلو تو پھر تیزی سے چلو ، جب تم رات کے وقت پڑاؤ ڈالو تو راستے سے اجتناب کرو کیونکہ رات کے وقت وہ چوپاؤں کی راہیں اور زہریلی چیزوں کا ٹھکانا ہیں ۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے :’’ جب تم قحط سالی میں سفر کرو تو پھر جب تک ان (اونٹوں) کا گودا باقی ہے جلدی سے سفر کرو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3898

وَعَن أبي سعيد الْخُدْرِيّ قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ فِي سَفَرٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذ جَاءَهُ رَجُلٌ عَلَى رَاحِلَةٍ فَجَعَلَ يَضْرِبُ يَمِينًا وَشِمَالًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ كَانَ مَعَهُ فَضْلُ ظَهْرٌ فَلْيَعُدْ بِهِ عَلَى مَنْ لَا ظَهْرَ لَهُ وَمَنْ كَانَ لَهُ فَضْلُ زَادٍ فَلْيَعُدْ بِهِ عَلَى مَنْ لَا زَادَ لَهُ» قَالَ: فَذَكَرَ مِنْ أَصْنَافِ الْمَالِ حَتَّى رَأَيْنَا أَنَّهُ لَا حَقَّ لأحدٍ منا فِي فضل. رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ سفر میں تھے اس دوران اچانک ایک آدمی سواری پر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور وہ دائیں بائیں دیکھنے لگا ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص کے پاس زائد سواری ہو وہ اس شخص کو عنایت کر دے جس کے پاس کوئی سواری نہیں ، جس شخص کے پاس زاد سفر زیادہ ہو تو وہ اس شخص کو عنایت کر دے جس کے پاس زاد راہ نہیں ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مال کی بہت اصناف کا ذکر فرمایا ، حتی کہ ہم نے سمجھا کہ ہم میں سے کسی شخص کو زائد چیز پر کوئی حق نہیں ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3899

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «السَّفَرُ قِطْعَةٌ مِنَ الْعَذَابِ يَمْنَعُ أَحَدَكُمْ نَوْمَهُ وَطَعَامَهُ وَشَرَابه فَإِذا قضى نهمه من وَجهه فليعجل إِلَى أَهله»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سفر عذاب کی ایک قسم ہے ، وہ آپ میں سے ہر ایک کو اس کی نیند اور اس کے کھانے پینے سے باز رکھتا ہے ، لہذا جب وہ سفر کا مقصد حاصل کر لے تو اسے اپنے اہل خانہ کے پاس جلد آ جانا چاہیے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3900

وَعَن عبدِ اللَّهِ بنِ جعفرٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَدِمَ مَنْ سَفَرٍ تُلُقِّيَ بِصِبْيَانِ أَهْلِ بَيْتِهِ وَإِنَّهُ قَدِمَ مَنْ سَفَرٍ فَسُبِقَ بِي إِلَيْهِ فَحَمَلَنِي بَيْنَ يَدَيْهِ ثُمَّ جِيءَ بِأَحَدِ ابْنَيْ فَاطِمَةَ فَأَرْدَفَهُ خَلْفَهُ قَالَ: فَأُدْخِلْنَا المدينةَ ثلاثةَ على دَابَّة. رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن جعفر ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سفر سے تشریف لاتے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اہل خانہ کے بچوں کے ساتھ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا استقبال کیا جاتا ، اسی طرح آپ ایک سفر سے واپس تشریف لائے تو مجھے آپ کی خدمت میں پیش کیا گیا ، آپ نے مجھے اپنے آگے سوار کر لیا ، پھر فاطمہ کے کسی لخت جگر (حسن یا حسین ؓ) کو لایا گیا تو آپ نے اسے اپنے پیچھے سوار کر لیا ، راوی بیان کرتے ہیں ، ہم مدینہ میں ایک سواری پر تین سوار ہو کر داخل کیے گئے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3901

وَعَن أنسٍ: أَنَّهُ أَقْبَلَ هُوَ وَأَبُو طَلْحَةَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَفِيَّةُ مُرْدِفَهَا عَلَى رَاحِلَته. رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس ؓ سے روایت ہے کہ وہ اور ابوطلحہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں واپس آ رہے تھے جبکہ صفیہ ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے سوار تھیں ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3902

وَعَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَطْرُقُ أَهْلَهُ لَيْلًا وَكَانَ لَا يَدْخُلُ إِلَّا غُدْوَةً أَوْ عَشِيَّةً
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (جب سفر سے واپس آتے تو) وہ رات کے وقت اپنے اہل خانہ کے ہاں تشریف نہیں لاتے تھے بلکہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دن کے پہلے پہر یا پچھلے پہر تشریف لایا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3903

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِذا طَال أَحَدُكُمُ الْغَيْبَةَ فَلَا يَطْرُقْ أَهْلَهُ لَيْلًا»
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی طویل مدت تک (گھر سے) غائب رہے تو وہ رات کے وقت اپنے اہل خانہ کے پاس نہ آئے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3904

وَعَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا دَخَلْتَ لَيْلًا فَلَا تَدَخُلْ عَلَى أهلك حَتَّى تستحد المغيبة وتمتشط الشعثة»
جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم رات کے وقت (شہر میں) داخل ہو تو اپنی اہلیہ کے پاس نہ جاؤ حتی کہ جس کا خاوند غائب رہا ہے وہ غیر ضروری بالوں کی صفائی کر لے اور پراگندہ بالوں والی کنگھی کر لے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3905

وَعَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ نَحَرَ جَزُورًا أَوْ بَقَرَةً. رَوَاهُ البُخَارِيّ
جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اونٹ یا گائے ذبح کی ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3906

وَعَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَقْدَمُ مِنْ سَفَرٍ إِلَّا نَهَارًا فِي الضُّحَى فَإِذَا قَدِمَ بَدَأَ بِالْمَسْجِدِ فَصَلَّى فِيهِ رَكْعَتَيْنِ ثمَّ جلس فِيهِ للنَّاس
کعب بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب سفر سے واپس آتے تو دن کو چاشت کے وقت مدینہ منورہ میں داخل ہوتے تھے ، جب آپ داخل ہوتے تو پہلے مسجد میں تشریف لاتے اور وہاں دو رکعتیں پڑھتے ، پھر لوگوں کی خاطر وہاں تشریف رکھتے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3907

وَعَن جَابر قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ قَالَ لِي: «ادْخُلِ الْمَسْجِدَ فَصَلِّ فِيهِ رَكْعَتَيْنِ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں ایک سفر میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا ، جب ہم مدینہ پہنچے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا :’’ مسجد میں جا کر دو رکعتیں پڑھو ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3908

عَن صخْرِ بن وَداعةَ الغامِديِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُمَّ بَارِكْ لِأُمَّتِي فِي بُكُورِهَا» وَكَانَ إِذا بعثَ سريَّةً أوْ جَيْشًا بَعَثَهُمْ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ وَكَانَ صَخْرٌ تَاجِرًا فَكَانَ يَبْعَثُ تِجَارَتَهُ أَوَّلَ النَّهَارِ فَأَثْرَى وَكَثُرَ مالُه. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد والدارمي
صخر بن وداعہ غامدی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اے اللہ ! میری امت کے لیے اس کے دن کے پہلے حصے میں برکت فرما ۔‘‘ اور جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کوئی مجاہدین کا دستہ یا لشکر روانہ فرماتے تو آپ انہیں دن کے آغاز میں روانہ فرماتے تھے ، صخر ایک تاجر تھے ، وہ اپنا مالِ تجارت شروع دن میں بھیجا کرتے تھے ، وہ صاحب ثروت بن گئے اور ان کا مال بہت زیادہ ہو گیا ۔ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3909

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَيْكُمْ بِالدُّلْجَةِ فَإِنَّ الْأَرْضَ تُطوَى بالليلِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سرشام سفر کیا کرو کیونکہ رات کے وقت زمین لپیٹ دی جاتی ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3910

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الرَّاكِبُ شَيْطَانٌ وَالرَّاكِبَانِ شَيْطَانَانِ وَالثَّلَاثَةُ رَكبٌ» . رَوَاهُ مالكٌ وَالتِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تنہا سفر کرنے والا ایک شیطان ہے ، دو مسافر دو شیطان ہیں اور تین سفر کرنے والے ایک قافلہ ہیں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ مالک و الترمذی و ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3911

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا كَانَ ثَلَاثَةٌ فِي سَفَرٍ فَلْيُؤَمِّرُوا أحدهم» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تین افراد سفر کر رہے ہوں تو وہ اپنے میں سے ایک کو امیر بنا لیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3912

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «خَيْرُ الصَّحَابَةِ أَرْبَعَةٌ وَخَيْرُ السَّرَايَا أَرْبَعُمِائَةٍ وَخَيْرُ الْجُيُوشِ أَرْبَعَةُ آلَافٍ وَلَنْ يُغْلَبَ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا مِنْ قِلَّةٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالدَّارِمِيُّ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
ابن عباس ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بہترین ساتھی چار ہیں ، بہترین دستہ چار سو کا ہے ، بہترین لشکر چار ہزار کا ہے اور بارہ ہزار کا لشکر قلت کی کی وجہ سے مغلوب نہیں ہو گا ۔‘‘ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3913

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَلَّفُ فِي الْمَسِيرِ فَيُزْجِي الضَّعِيفَ وَيُرْدِفُ ويدْعو لَهُم. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لشکر کے پیچھے چلا کرتے تھے ، آپ ضعیف کو چلاتے اور (پیدل کو) اپنے پیچھے بٹھا لیتے اور ان کے لیے دعا فرماتے ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3914

وَعَن أبي ثعلبَةَ الخُشَنيِّ قَالَ: كَانَ النَّاسُ إِذَا نَزَلُوا مَنْزِلًا تَفَرَّقُوا فِي الشِّعَابِ وَالْأَوْدِيَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ تَفَرُّقَكُمْ فِي هَذِهِ الشِّعَابِ وَالْأَوْدِيَةِ إِنَّمَا ذَلِكُمْ مِنَ الشَّيْطَانِ» . فَلَمْ يَنْزِلُوا بَعْدَ ذَلِكَ مَنْزِلًا إِلَّا انْضَمَّ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ حَتَّى يُقَالَ: لَوْ بُسِطَ عَلَيْهِمْ ثوبٌ لعمَّهم. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابو ثعلبہ خشنی ؓ بیان کرتے ہیں ، جب صحابہ کرام کسی جگہ پڑاؤ ڈالتے تو وہ گھاٹیوں اور وادیوں میں منتشر ہو جاتے تھے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمہارا اِن گھاٹیوں اور وادیوں میں منتشر ہونا یہ شیطان کی طرف سے ہے ۔‘‘ اس کے بعد انہوں نے جہاں بھی پراؤ ڈالا تو وہ باہم اس طرح مل جاتے کہ اگر اِن پر ایک کپڑا ڈال دیا جائے تو وہ ان سب پر آ جائے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3915

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كُنَّا يَوْمَ بَدْرٍ كُلَّ ثَلَاثَةٍ عَلَى بَعِيرٍ فَكَانَ أَبُو لُبَابَةَ وَعَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ زَمِيلَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَكَانَتْ إِذَا جَاءَتْ عُقْبَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَا: نَحْنُ نَمْشِي عَنْكَ قَالَ: «مَا أَنْتُمَا بِأَقْوَى مِنِّي وَمَا أَنَا بِأَغْنَى عَنِ الْأَجْرِ مِنْكُمَا» . رَوَاهُ فِي شرح السّنة
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، غزوہ بدر کے دن ہم تین تین آدمی ایک اونٹ پر سوار تھے ، ابولبابہ اور علی بن ابی طالب ؓ ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھی تھے ، راوی بیان کرتے ہیں ، جب (پیدل چلنے کی) رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی باری آتی تو وہ عرض کرتے ، آپ کی طرف سے ہم پیدل چلتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے :’’ تم دونوں مجھ سے زیادہ قوی ہو نہ میں اجر حاصل کرنے میں تم دونوں سے زیادہ بے نیاز ہوں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3916

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تَتَّخِذُوا ظُهُورَ دَوَابِّكُمْ مَنَابِرَ فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى إِنَّمَا سَخَّرَهَا لَكُمْ لِتُبَلِّغَكُمْ إِلَى بَلَدٍ لَمْ تَكُونُوا بَالِغِيهِ إِلَّا بِشِقِّ الْأَنْفُسِ وَجَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ فَعَلَيْهَا فَاقْضُوا حَاجَاتِكُمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
ابوہریرہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اپنے جانوروں کی پشتوں کو منبر نہ بناؤ (کہ ان پر سوار ہو کر اور انہیں روک کر باتیں کرتے رہو) کیونکہ اللہ تعالیٰ نے تو انہیں تمہارے لیے اس لیے مسخر کیا ہے کہ وہ تمہیں ایسی جگہ پہنچا دیں جہاں تم مشقت اٹھائے بغیر نہیں پہنچ سکتے تھے ، اور تمہارے لیے زمین بنائی تم اس پر اپنی ضرورتیں پوری کرو ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3917

وَعَن أنسٍ قَالَ: كُنَّا إِذَا نَزَلْنَا مَنْزِلًا لَا نُسَبِّحُ حَتَّى نحُلَّ الرِّحالَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم جب کسی جگہ پڑاؤ ڈالتے ، تو ہم پہلے جانوروں (یعنی سواریوں) سے بوجھ اتارتے اور پھر نفل نماز پڑھتے تھے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3918

وَعَن بُرَيْدَة قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي إِذا جَاءَهُ رَجُلٌ مَعَهُ حِمَارٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ارْكَبْ وَتَأَخَّرَ الرَّجُلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا أَنْتَ أَحَقُّ بِصَدْرِ دَابَّتِكَ إِلَّا أَنْ تَجْعَلَهُ لِي» . قَالَ: جَعَلْتُهُ لَكَ فَرَكِبَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ
بُریدہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چل رہے تھے کہ اسی دوران ایک آدمی آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ، اس کے پاس ایک گدھا تھا ، اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ اس پر سوار ہو جائیں ، اور وہ خود پیچھے ہو گیا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نہیں (پیچھے نہ ہٹو) ، تم اپنی سواری کی اگلی جانب بیٹھنے کے زیادہ حق دار ہو ، مگر یہ کہ تم اس (اگلی جانب) کو میرے لیے مختص کر دو ۔‘‘ اس نے عرض کیا ، میں نے آپ کو اجازت دی ، پھر آپ سوار ہوئے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3919

وَعَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَكُونُ إِبِلٌ لِلشَّيَاطِينِ وَبُيُوتٌ لِلشَّيَاطِينِ» . فَأَمَّا إِبِلُ الشَّيَاطِينِ فَقَدْ رَأَيْتُهَا: يَخْرُجُ أَحَدُكُمْ بِنَجِيبَاتٍ مَعَهُ قَدْ أَسْمَنَهَا فَلَا يَعْلُو بَعِيرًا مِنْهَا وَيَمُرُّ بِأَخِيهِ قَدِ انْقَطَعَ بِهِ فَلَا يَحْمِلُهُ وَأَمَّا بُيُوتُ الشَّيَاطِينِ فَلَمْ أَرَهَا كَانَ سَعِيدٌ يَقُولُ: لَا أُرَاهَا إِلَّا هَذِهِ الْأَقْفَاصَ الَّتِي يَسْتُرُ النَّاسُ بِالدِّيبَاجِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
سعید بن ابی ہند ، ابوہریرہ ؓ سے روایت کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کچھ اونٹ اور کچھ گھر شیطانوں کے لیے ہوتے ہیں شیطانوں کے اونٹ تو میں نے دیکھ لیے ہیں تم میں سے کوئی ایک اپنے بہترین اونٹوں کے ساتھ نکلتا ہے جنہیں اس نے خوب فربہ کیا ہوتا ہے ، لیکن وہ ان میں سے کسی اونٹ پر نہیں بیٹھتا ، اور وہ اپنے کسی (مسلمان) بھائی کے پاس سے گزرتا ہے جو کہ تھک چکا ہوتا ہے لیکن یہ اسے سوار نہیں کرتا ، لیکن شیطانوں کے گھر میں نے نہیں دیکھے ۔‘‘ سعید کہا کرتے تھے ، میں سمجھتا ہوں کہ ان سے یہ ہودج مراد ہیں جنہیں لوگ دیباج ریشم سے ڈھانپتے ہیں ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3920

وَعَن سهلِ بن مُعاذٍ عَن أبيهِ قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَيَّقَ النَّاسُ الْمُنَازِلَ وَقَطَعُوا الطَّرِيقَ فَبَعَثَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنَادِيًا يُنادي فِي النَّاسِ: «أَنَّ مَنْ ضَيَّقَ مَنْزِلًا أَوْ قَطَعَ طَرِيقًا فَلَا جِهَادَ لَهُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سہل بن معاذ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : ہم نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ جہاد کیا تو لوگوں نے (زائد از ضرورت جگہیں گھیر کر) منزلوں کو تنگ کر دیا ، اور راستے بند کر دیے ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے منادی کرنے والے کو بھیجا کہ وہ لوگوں میں اعلان کر دے کہ جس نے منزل تنگ کی یا راستہ بند کیا تو اس کا کوئی جہاد نہیں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3921

وَعَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ أَحْسَنَ مَا دَخَلَ الرَّجُلُ أَهْلَهُ إِذَا قَدِمَ مِنْ سفرٍ أوَّلُ الليلِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جابر ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب آدمی سفر سے واپس آئے تو اس کا اپنے اہل خانہ کے پاس آنے کا بہترین وقت رات کا ابتدائی حصہ ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3922

عَن أبي قتادةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ فِي سَفَرٍ فَعَرَّسَ بِلَيْلٍ اضْطَجَعَ عَلَى يَمِينِهِ وَإِذَا عَرَّسَ قُبَيْلَ الصُّبْحِ نَصَبَ ذِرَاعَهُ وَوَضَعَ رَأْسَهُ عَلَى كَفِّهِ. رَوَاهُ مُسلم
ابوقتادہ ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کے وقت پڑاؤ ڈالتے تو آپ اپنے دائیں پہلو پر لیٹ جاتے اور جب صبح سے تھوڑا سا پہلے پڑاؤ ڈالتے تو آپ اپنی کہنی کھڑی کرتے اور اپنا سر اپنی ہتھیلی پر رکھتے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3923

وَعَن ابْن عَبَّاس قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَوَاحَةَ فِي سَرِيَّةٍ فَوَافَقَ ذَلِكَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَغَدَا أَصْحَابُهُ وَقَالَ: أَتَخَلَّفُ وأُصلّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ أَلْحَقُهُمْ فَلَمَّا صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَآهُ فَقَالَ: «مَا مَنَعَكَ أَنْ تَغْدُوَ مَعَ أَصْحَابِكَ؟» فَقَالَ: أَرَدْتُ أَنْ أُصَلِّيَ مَعَكَ ثُمَّ أَلْحَقُهُمْ فَقَالَ: «لَوْ أَنْفَقْتَ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا مَا أدركْتَ فضلَ غدْوَتهمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عبداللہ بن رواحہ ؓ کو ایک لشکر کے ساتھ بھیجا ، اتفاق سے وہ جمعہ کا دن تھا ، ان کے ساتھی صبح ہی روانہ ہو گئے اور انہوں نے (دل میں) کہا : میں کچھ تاخیر کر لیتا ہوں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ جمعہ پڑھتا ہوں اور پھر ان سے جا ملوں گا ، جب انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نمازِ جمعہ پڑھی اور آپ نے انہیں دیکھا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمہیں اپنے ساتھیوں کے ساتھ صبح جانے سے کس نے روک رکھا ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، میں نے ارادہ کیا کہ آپ کے ساتھ نماز جمعہ پڑھوں گا اور پھر ان کے ساتھ جا ملوں گا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر تم زمین بھر کی چیزیں خرچ کر دو تو تم ان کے جلدی جانے کی فضیلت حاصل نہیں کر سکتے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3924

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَصْحَبُ الْمَلَائِكَةُ رُفْقَةً فِيهَا جِلْدُ نَمِرٍ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ فرشتے اس جماعت کے ساتھ نہیں ہوتے جس میں چیتے کی کھال ہو ۔‘‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3925

وَعَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَيِّدُ الْقَوْمِ فِي السَّفَرِ خَادِمُهُمْ فَمَنْ سَبَقَهُمْ بِخِدْمَةٍ لَمْ يَسْبِقُوهُ بِعَمَلٍ إِلَّا الشَّهَادَةَ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي «شعب الْإِيمَان»
سہل بن سعد ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قوم کا سردار سفر میں ان کا خادم ہوتا ہے ، جس نے کسی خدمت کے ذریعے ان پر سبقت حاصل کر لی تو وہ لوگ ماسوائے شہادت کے کسی اور عمل کے ذریعے اس شخص سے آگے نہیں بڑھ سکتے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3926

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى قَيْصَرَ يَدْعُوهُ إِلَى الْإِسْلَامِ وَبَعَثَ بِكِتَابِهِ إِلَيْهِ دِحْيَةَ الْكَلْبِيَّ وَأَمَرَهُ أَنْ يَدْفَعَهُ إِلَى عَظِيمِ بُصْرَى لِيَدْفَعَهُ إِلَى قَيْصَرَ فَإِذَا فِيهِ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مِنْ مُحَمَّدٍ عَبْدِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ إِلَى هِرَقْلَ عَظِيمِ الرُّومِ سَلَامٌ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّي أدْعوكَ بداعيَةِ الْإِسْلَامِ أَسْلِمْ تَسْلَمْ وَأَسْلِمْ يُؤْتِكَ اللَّهُ أَجَرَكَ مَرَّتَيْنِ وَإِنْ تَوَلَّيْتَ فَعَلَيْكَ إِثْمُ الْأَرِيسِيِّينَ وَ (يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَى كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَن لَا نَعْبُدَ إِلَّا اللَّهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَقُولُوا: اشْهَدُوا بِأَنَّا مُسْلِمُونَ) مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ قَالَ: مِنْ محمَّدٍ رسولِ اللَّهِ وَقَالَ: «إِثمُ اليريسيِّينَ» وَقَالَ: «بِدِعَايَةِ الْإِسْلَام»
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قیصر کے نام خط لکھا تاکہ آپ اسے اسلام کی طرف دعوت دیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دحیہ کلبی ؓ کو خط دے کر اس کی طرف بھیجا اور اسے حکم فرمایا کہ وہ اسے عظیم بصری کے حوالے کرے تاکہ وہ اسے قیصر تک پہنچائے ، اس میں لکھا ہوا تھا : ((بسم اللہ الرحمن الرحیم)) ’’شروع اللہ کے نام سے جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے‘‘ اللہ کے بندے اور اس کے رسول محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کی طرف سے ہرقل عظیم روم کی طرف ، اس شخص پر سلام جو ہدایت کی اتباع کرے ، امابعد ! میں تمہیں اسلام کی دعوت پیش کرتا ہوں ، اسلام لاؤ سالم رہو گے ۔ اسلام لاؤ ! اللہ تمہیں تمہارا اجر دو بار دے گا ۔ اور اگر تم نے رو گردانی کی تو تم پر رعایا کا بھی گناہ ہو گا ، اے اہل کتاب ! ایک ایسی بات کی طرف آؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان مشترک ہے کہ ہم اللہ کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کریں ، اور ہم اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں ، اور ہم اللہ کے سوا ایک دوسرے کو رب نہ بنائیں ، پس اگر وہ رخ پھیریں تو کہہ دو کہ تم لوگ گواہ رہو ہم مسلمان ہیں ۔‘‘ بخاری ، مسلم ۔ اور صحیح مسلم کی روایت میں ہے ، راوی بیان کرتے ہیں ’’محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) اللہ کے رسول کی طرف سے‘‘ پھر ((اریسیّین)) کے بجائے ((الیریسیّین)) اور ((بداعیۃ الاسلام)) کے بجائے ((بدعایۃ الاسلام)) کے الفاظ ہیں ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3927

وَعَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بِكِتَابِهِ إِلَى كِسْرَى مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُذَافَةَ السَّهْمِيِّ فَأَمَرَهُ أَنْ يَدْفَعَهُ إِلَى عَظِيمِ الْبَحْرَيْنِ فَدَفَعَهُ عَظِيمُ الْبَحْرَيْنِ إِلَى كِسْرَى فَلَمَّا قَرَأَ مَزَّقَهُ قَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ: فَدَعَا عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُمَزَّقُوا كُلَّ مُمَزَّقٍ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عبداللہ بن حذافہ سہمی ؓ کے ذریعے کسریٰ کے نام خط بھیجا اور انہیں حکم فرمایا کہ وہ اسے سربراہ بحرین کے حوالے کرے ، چنانچہ سربراہ بحرین نے یہ خط کسریٰ کے حوالے کیا ، جب اس نے پڑھا تو اس نے اسے چاک کر دیا ، ابن مسیّب بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے لیے بددعا کی کہ وہ پارہ پارہ کر دیے جائیں ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3928

وَعَنْ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى كِسْرَى وَإِلَى قَيْصَرَ وَإِلَى النَّجَاشِيِّ وَإِلَى كُلِّ جَبَّارٍ يَدْعُوهُمْ إِلَى اللَّهِ وَلَيْسَ بِالنَّجَاشِيِّ الَّذِي صَلَّى عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسریٰ ، قیصر ، نجاشی اور ہر سرکش کے نام خط لکھا اور انہیں اللہ کی طرف دعوت دی ، اور یہ وہ نجاشی نہیں جس کی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نمازِ جنازہ پڑھی تھی ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3929

وَعَن سليمانَ بنِ بُريدةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَمَّرَ أَمِيرًا عَلَى جَيْشٍ أَوْ سَرِيَّةٍ أَوْصَاهُ فِي خَاصَّتِهِ بِتَقْوَى اللَّهِ وَمَنْ مَعَهُ مِنَ الْمُسْلِمِينَ خَيْرًا ثُمَّ قَالَ: اغْزُوَا بسمِ اللَّهِ قَاتَلُوا مَنْ كَفَرَ بِاللَّهِ اغْزُوَا فَلَا تَغُلُّوا وَلَا تَغْدِرُوا وَلَا تَمْثُلُوا وَلَا تَقْتُلُوا وَلِيدًا وَإِذَا لَقِيتَ عَدُوَّكَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ فَادْعُهُمْ إِلَى ثَلَاثِ خِصَالٍ أَوْ خِلَالٍ فَأَيَّتَهُنَّ مَا أَجَابُوكَ فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ فَإِنْ أَجَابُوكَ فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى التَّحَوُّلِ مِنْ دَارِهِمْ إِلَى دَارِ الْمُهَاجِرِينَ وَأَخْبِرْهُمْ أَنَّهُمْ إِنْ فَعَلُوا ذَلِكَ فَلَهُمْ مَا لِلْمُهَاجِرِينَ وَعَلَيْهِمْ مَا عَلَى الْمُهَاجِرِينَ فَإِنْ أَبَوْا أَنْ يَتَحَوَّلُوا مِنْهَا فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّهُمْ يَكُونُونَ كَأَعْرَابِ الْمُسْلِمِينَ يُجْرَى عَلَيْهِمْ حُكْمُ الله الَّذِي يُجْرَى عَلَيْهِمْ حُكْمُ اللَّهِ الَّذِي يُجْرَى عَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَلَا يَكُونُ لَهُمْ فِي الْغَنِيمَةِ وَالْفَيْءِ شَيْءٌ إِلَّا أَنْ يُجَاهِدُوا مَعَ الْمُسْلِمِينَ فَإِنْ هم أَبَوا فعلهم الْجِزْيَةَ فَإِنْ هُمْ أَجَابُوكَ فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ فَإِنْ هُمْ أَبَوْا فَاسْتَعِنْ بِاللَّهِ وَقَاتِلْهُمْ وَإِذَا حَاصَرْتَ أَهْلَ حِصْنٍ فَأَرَادُوكَ أَنْ تَجْعَلَ لَهُمْ ذِمَّةَ اللَّهِ وَذِمَّةَ نَبِيِّهِ فَلَا تَجْعَلْ لَهُمْ ذِمَّةَ اللَّهِ وَلَا ذِمَّةَ نَبِيِّهِ وَلَكِنِ اجْعَلْ لَهُمْ ذِمَّتَكَ وَذِمَّةَ أَصْحَابِكَ فَإِنَّكُمْ أَنْ تُخْفِرُوا ذِمَمَكُمْ وَذِمَمَ أَصْحَابِكُمْ أَهْوَنُ مِنْ أَنْ تُخْفِرُوا ذِمَّةَ اللَّهِ وَذِمَّةَ رَسُولِهِ وَإِنْ حَاصَرْتَ أَهْلَ حِصْنٍ فَأَرَادُوكَ أَنْ تُنْزِلَهُمْ عَلَى حُكْمِ اللَّهِ فَلَا تُنْزِلْهُمْ عَلَى حُكْمِ اللَّهِ وَلَكِنْ أَنْزِلْهُمْ عَلَى حُكْمِكَ فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي: أَتُصِيبُ حُكْمَ اللَّهِ فِيهِمْ أَمْ لَا؟ . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
سلیمان بن بُریدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی لشکر یا کسی دستے پر کوئی امیر مقرر فرماتے تو آپ خاص طور پر اسے اللہ کا خوف اختیار کرنے اور اپنے ساتھی مسلمانوں کے ساتھ خیر و بھلائی کرنے کا حکم فرماتے ، پھر فرماتے :’’ اللہ کی راہ میں اللہ کے نام سے جہاد کرو ، اللہ کے ساتھ کفر کرنے والوں سے قتال کرو جہاد کرو ، خیانت ، عہد شکنی اور مثلہ مت کرو ، بچوں کو قتل نہ کرو ، اور جب تم اپنے مشرک دشمنوں سے ملاقات کرو تو انہیں تین چیزوں کی طرف دعوت دو اور وہ ان میں سے جو قبول کر لیں وہی تم ان سے قبول کر لو اور اِن سے (لڑائی کرنے سے) ہاتھ روک لو ، پھر انہیں اسلام کی طرف دعوت دو ، اگر تمہاری بات مان لیں ، تو اِن سے قبول کر لو ، اور اِن سے (لڑائی کرنے سے) ہاتھ روک لو ، پھر انہیں ان کے گھر سے دار المہاجرین کی طرف منتقل ہونے کی دعوت پیش کرو اور انہیں بتاؤ کہ اگر انہوں نے ایسا کر لیا تو پھر ان کے وہی حقوق ہوں گے جو مہاجرین کے ہوں گے اور ان کی وہی ذمہ داریاں ہوں گی جو مہاجرین کی ہوں گی ، اگر وہ وہاں سے منتقل ہونے سے انکار کریں تو انہیں بتاؤ کہ ان کا معاملہ دیہاتوں میں رہائش پذیر مسلمانوں جیسا ہو گا ، اللہ کے احکام ان پر ویسے ہی جاری کیے جائیں گے جیسے دیگر مومنوں پر جاری ہوں گے ، اگر وہ مسلمانوں کے ساتھ مل کر جہاد کریں گے تو تب ان کے لیے مال غنیمت اور مالِ فے میں سے حصہ ہو گا ورنہ نہیں ، اگر وہ انکار کریں تو ان سے جزیہ طلب کرو ، اگر وہ آپ کی بات مان لیں تو ان کی طرف سے قبول کرو اور ان سے لڑائی مت کرو ، اگر وہ انکار کریں تو اللہ سے مدد طلب کرو اور ان سے قتال کرو ، جب تم قلعہ والوں کا محاصرہ کرو اور اگر وہ تم سے یہ چاہیں کہ تم انہیں اللہ اور اس کے نبی کی امان دو تو انہیں اللہ اور اس کے نبی کی امان مت دینا ، بلکہ انہیں اپنی اور اپنے ساتھیوں کی امان دینا ، کیونکہ اگر تم نے اپنی اور اپنے ساتھیوں کی امان کو توڑا تو یہ اس سے سہل تر ہے کہ تم اللہ اور اس کے رسول کی امان کو توڑو ۔ اور اگر تم قلعہ والوں کا محاصرہ کرو اور وہ تم سے مطالبہ کریں کہ تم انہیں اللہ کے حکم پر نکالو تو تم انہیں اللہ کے حکم پر نہ نکالو ، بلکہ تم انہیں اپنے حکم پر نکالو ، کیونکہ تم نہیں جانتے کہ تم ان کے بارے میں اللہ کے حکم کے مطابق فیصلہ کر سکو گے یا نہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3930

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أوفى: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ الَّتِي لَقِيَ فِيهَا الْعَدُوَّ انْتَظَرَ حَتَّى مَالَتِ الشَّمْسُ ثُمَّ قَامَ فِي النَّاسِ فَقَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ لَا تَتَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ وَاسْأَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ فَإِذَا لَقِيتُمْ فَاصْبِرُوا وَاعْلَمُوا أَنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ ظِلَالِ السُّيُوفِ» ثُمَّ قَالَ: «اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ وَمُجْرِيَ السَّحَابِ وهازم الْأَحْزَاب واهزمهم وَانْصُرْنَا عَلَيْهِم»
عبداللہ بن ابی اوفی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ان ایام میں سے کسی روز جس میں آپ دشمن سے ملے زوال آفتاب کا انتظار فرمایا ، پھر کھڑے ہو کر لوگوں سے خطاب فرمایا :’’ لوگو ! دشمن سے ملاقات کی تمنا مت کرو بلکہ اللہ سے عافیت طلب کرو ۔ لیکن جب تم آمنے سامنے ہو جاؤ تو پھر صبر کرو اور جان لو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے ۔‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یوں دعا فرمائی :’’ اے اللہ ! کتاب کے نازل فرمانے والے ، بادلوں کو چلانے والے اور لشکروں کو شکست دینے والے ! انہیں شکست دے اور ان کے خلاف ہماری مدد فرما ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3931

وَعَنْ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا غَزَا بِنَا قَوْمًا لَمْ يَكُنْ يَغْزُو بِنَا حَتَّى يُصْبِحَ وَيَنْظُرَ إِلَيْهِمْ فَإِنْ سَمِعَ أَذَانًا كَفَّ عَنْهُمْ وَإِنْ لَمْ يَسْمَعْ أَذَانًا أَغَارَ عَلَيْهِمْ قَالَ: فَخَرَجْنَا إِلَى خَيْبَرَ فَانْتَهَيْنَا إِلَيْهِمْ لَيْلًا فَلَمَّا أَصْبَحَ وَلَمْ يسمَعْ أذاناً رِكبَ ورَكِبْتُ خلفَ أبي طلحةَ وَإِنَّ قَدَمِي لَتَمَسُّ قَدِمَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَخَرَجُوا إِلَيْنَا بَمَكَاتِلِهِمْ ومساحيهم فَلَمَّا رأى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا: مُحَمَّدٌ واللَّهِ محمّدٌ والخميسُ فلَجؤوا إِلَى الْحِصْنِ فَلَمَّا رَآهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قومٍ فساءَ صباحُ المُنْذَرينَ»
انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب ہمیں لے کر کسی قوم سے جہاد کرتے تو آپ اس وقت تک جہاد کا آغاز نہ فرماتے جب تک صبح نہ ہو جاتی پھر آپ ان کا جائزہ لیتے ، اگر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اذان سنتے تو ان سے لڑائی نہ کرتے اور اگر اذان نہ سنتے تو پھر ان پر حملہ کر دیتے ۔ راوی بیان کرتے ہیں ، ہم خیبر کی طرف روانہ ہوئے تو ہم رات کے وقت وہاں پہنچ گئے ، پس جب صبح ہوئی تو آپ نے اذان نہ سنی ، آپ سوار ہوئے اور میں ابوطلحہ ؓ کے پیچھے سوار ہوا ، اور میرے قدم ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قدم کے ساتھ لگ رہے تھے ، راوی بیان کرتے ہیں ، وہ (کام کی غرض سے) اپنی ٹوکریوں اور بیلچوں کے ساتھ ہماری طرف آئے ، جب انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا تو انہوں نے کہا : محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) اللہ کی قسم ! محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) لشکر سمیت (آ گئے ہیں) ، وہ قلعہ بند ہو گئے ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں دیکھا تو فرمایا :’’ اللہ اکبر ، اللہ اکبر ، خیبر تباہ ہوا ، جب ہم کسی قوم کے میدان میں اتر پڑتے ہیں تو ان کے ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بُری ہو جاتی ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3932

وَعَن النُّعْمَانِ بْنِ مُقَرِّنٍ قَالَ: شَهِدْتُ الْقِتَالَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ إِذَا لَمْ يُقَاتِلْ أَوَّلَ النَّهَارِ انْتَظَرَ حَتَّى تهب الْأَرْوَاح وتحضر الصَّلَاة. رَوَاهُ البُخَارِيّ
نعمان بن مقرن ؓ بیان کرتے ہیں ، میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ جہاد میں شریک تھا ، اگر آپ دن کے آغاز میں لڑائی کا آغاز نہ فرماتے تو آپ انتظار فرماتے حتی کہ ہوائیں چلنے لگتیں اور نماز (ظہر) کا وقت ہو جاتا ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3933

عَن النُّعْمَان بن مقرن قَالَ: شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ إِذَا لَمْ يُقَاتِلْ أَوَّلَ النَّهَارِ انْتَظَرَ حَتَّى تَزُولَ الشَّمْسُ وَتَهُبَّ الرِّيَاحُ وينزِلَ النَّصرُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
نعمان بن مقرن ؓ بیان کرتے ہیں، میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا ، جب آپ دن کے پہلے پہر قتال نہ کرتے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم انتظار فرماتے حتی کہ سورج ڈھل جاتا ، ہوائیں چلنے لگتیں اور نصرت نازل ہوتی ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3934

وَعَن قتادةَ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ مُقَرِّنٍ قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ أَمْسَكَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَإِذَا طَلَعَتْ قَاتَلَ فَإِذَا انْتَصَفَ النَّهَارُ أَمْسَكَ حَتَّى تَزُولَ الشَّمْسُ فَإِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ قَاتَلَ حَتَّى الْعَصْرِ ثُمَّ أَمْسَكَ حَتَّى يُصَلَّى الْعَصْرُ ثُمَّ يُقَاتِلُ قَالَ قَتَادَةُ: كَانَ يُقَالُ: عِنْدَ ذَلِكَ تُهِيجُ رِيَاحُ النَّصْرِ وَيَدْعُو الْمُؤْمِنُونَ لِجُيُوشِهِمْ فِي صلَاتهم. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
قتادہ ، نعمان بن مقرن ؓ سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں جہاد کیا جب فجر نمودار ہو جاتی تو آپ (قتال سے) رک جاتے حتی کہ سورج طلوع ہو جاتا ، جب وہ طلوع ہو جاتا تو آپ قتال کرتے ، جب نصف النہار ہو جاتا تو آپ رک جاتے حتی کہ سورج ڈھل جاتا ، جب سورج ڈھل جاتا تو آپ عصر تک قتال کرتے پھر آپ رک جاتے تھے حتی کہ نمازِ عصر پڑھتے ، پھر آپ قتال کرتے ۔ قتادہ بیان کرتے ہیں ، اس وقت کہا جاتا تھا : نصرت کی ہوائیں چلتی ہیں ، اور مومن اپنی نمازوں میں اپنے لشکروں کے لیے دعائیں کرتے ہیں ۔ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3935

وَعَن عصامٍ المزنيِّ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ فَقَالَ: «إِذَا رَأَيْتُمْ مَسْجِدًا أَوْ سَمِعْتُمْ مُؤَذِّنًا فَلَا تَقْتُلُوا أَحَدًا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
عصام مزنی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں ایک لشکر میں بھیجا تو فرمایا :’’ جب تم کوئی مسجد دیکھو یا کسی مؤذن کو سنو تو پھر تم کسی کو قتل نہ کرو ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3936

عَن أبي وائلٍ قَالَ: كَتَبَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ إِلَى أَهْلِ فَارِسَ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مِنْ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ إِلَى رُسْتَمَ وَمِهْرَانَ فِي مَلَأِ فَارِسَ. سَلَامٌ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى. أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّا نَدْعُوكُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ فَإِنْ أَبَيْتُمْ فَأَعْطُوا الْجِزْيَةَ عَنْ يَدٍ وَأَنْتُمْ صَاغِرُونَ فَإِنْ أَبَيْتُمْ فَإِنَّ مَعِيَ قَوْمًا يُحِبُّونَ الْقَتْلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَا يُحِبُّ فَارِسُ الْخَمْرَ وَالسَّلَامُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى. رَوَاهُ فِي شَرْحِ السّنة 0
ابووائل بیان کرتے ہیں ، خالد بن ولید ؓ نے اہل فارس کے نام خط لکھا : بسم اللہ الرحمن الرحیم خالد بن ولید کی طرف سے رستم و مہران اور فارس کے سرداروں کے نام ، اس شخص پر سلام جو ہدایت کی اتباع کرے ، امابعد ! ہم تمہیں اسلام کی طرف دعوت دیتے ہیں ، اگر تم انکار کرو تو تم اپنے ہاتھوں جزیہ ادا کرو اس حال میں کہ تم ذلیل ہو ، کیونکہ میرے ساتھ ایسے لوگ ہیں جو اللہ کی راہ میں قتال کو ایسے پسند کرتے ہیں جیسے فارسی شراب پسند کرتے ہیں ۔ اور اس شخص پر سلام جو ہدایت کی اتباع کرے ۔ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3937

عَن جَابر قَالَ: قَالَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ: أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فَأَيْنَ أَنَا؟ قَالَ: «فِي الْجنَّة» فَألْقى ثَمَرَات فِي يَده ثمَّ قَاتل حَتَّى قتل
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے غزوہ احد کے روز عرض کیا : مجھے بتائیں کہ اگر میں قتل کر دیا جاؤں تو کہاں ہوں گا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جنت میں ۔‘‘ اس نے وہ کھجوریں ، جو کہ اس کے ہاتھ میں تھیں ، پھینک دیں ، پھر قتال کیا حتی کہ شہید کر دیا گیا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3938

وَعَن كَعْب بن مالكٍ قَالَ: لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ غَزْوَةً إِلَّا وَرَّى بِغَيْرِهَا حَتَّى كَانَتْ تِلْكَ الْغَزْوَةُ يَعْنِي غَزْوَةَ تَبُوكَ غَزَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَرٍّ شَدِيدٍ وَاسْتَقْبَلَ سَفَرًا بَعِيدًا وَمَفَازًا وَعَدُوًّا كَثِيرًا فَجَلَّى لِلْمُسْلِمِينَ أَمْرَهُمْ لِيَتَأَهَّبُوا أُهْبَةَ غَزْوِهِمْ فَأَخْبَرَهُمْ بِوَجْهِهِ الَّذِي يُرِيدُ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
کعب بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی غزوہ کا ارادہ فرماتے تو آپ اس کے علاوہ کسی اور کا توریہ فرمایا کرتے تھے لیکن جب یہ غزوہ یعنی غزوہ تبوک ہوا جسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سخت گرمی میں لڑا ، اس میں آپ کو دور دراز کا سفر ، بے آب و گیاہ راستوں اور بہت زیادہ دشمنوں کا سامنا تھا لہذا آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مسلمانوں کے لیے ان کے معاملے کو واضح کر دیا تاکہ وہ اپنے غزوہ کے لیے خوب تیاری کر لیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جس سمت جانا تھا وہ انہیں بتا دی ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3939

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «الْحَرْب خدعة»
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ لڑائی ایک دھوکہ ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3940

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْزُو بِأُمِّ سُلَيْمٍ وَنِسْوَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ مَعَهُ إِذَا غَزَا يَسْقِينَ الْمَاءَ وَيُدَاوِينَ الْجَرْحَى. رَوَاهُ مُسلم
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جہاد کے لیے جاتے تو ام سلیم ؓ اور انصار کی کچھ عورتیں آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ جہاد کے لیے جاتیں وہ پانی پلاتیں اور زخمیوں کا علاج کرتی تھیں ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3941

وَعَن أُمِّ عطيَّةَ قَالَتْ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ أَخْلُفُهُمْ فِي رِحَالِهِمْ فَأَصْنَعُ لَهُمُ الطَّعَامَ وَأُدَاوِي الْجَرْحَى وَأَقُومُ عَلَى المرضى. رَوَاهُ مُسلم
ام عطیہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ سات غزوات میں شرکت کی ، میں اِن کے سامان کے پاس رہا کرتی تھی ، اِن کے لیے کھانا تیار کرتی ، زخمیوں کا علاج کرتی اور مریضوں کی دیکھ بھال کیا کرتی تھی ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3942

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے سے منع فرمایا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3943

وَعَن الصَّعبِ بنِ جِثَّامةَ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عنْ أهلِ الدَّارِ يَبِيتُونَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ فَيُصَابَ مِنْ نِسَائِهِمْ وَذَرَارِيِّهِمْ قَالَ: «هُمْ مِنْهُمْ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «هُمْ مِنْ آبائِهم»
صعب بن جثامہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے محلوں میں رہنے والے مشرکین کے بارے میں دریافت کیا گیا جن پر شب خون مارا جائے جس میں ان کی عورتیں اور ان کے بچے ہلاک ہو جائیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ بھی انہیں کے حکم میں ہیں ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے :’’ وہ اپنے آباء کے تابع ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3944

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطَعَ نَخْلَ بني النَّضيرِ وحرَّقَ وَلها يقولُ حسَّانٌ: وَهَانَ عَلَى سَرَاةِ بَنِي لُؤَيٍّ حَرِيقٌ بِالْبُوَيْرَةِ مُستَطيرُ وَفِي ذَلِكَ نَزَلَتْ (مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ أَوْ تَرَكْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَى أُصُولِهَا فَبِإِذْنِ اللَّهِ)
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بنو نضیر کے کھجوروں کے درخت کاٹے اور جلائے ، حسان ؓ نے اس کے متعلق شعر کہا :’’ بنولؤی کے سرداروں کے لیے بویرہ پر (کھجوروں کے درختوں کو) جلانا آسان ہوا جو کہ پھیلا ہوا تھا ۔‘‘ اور اس کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی :’’ تم نے کھجور کے جو درخت کاٹ ڈالے یا انہیں ان کے تنوں پر قائم رہنے دیا وہ (سب) اللہ کے حکم سے تھا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3945

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْنٍ: أَنَّ نَافِعًا كَتَبَ إِلَيْهِ يُخْبِرُهُ أَنَّ ابْنَ عمر أخبرهُ أَن ابْن عمر أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَغَارَ عَلَى بَنِي الْمُصْطَلِقِ غَارِّينِ فِي نَعَمِهِمْ بِالْمُرَيْسِيعِ فَقتل الْمُقَاتلَة وسبى الذُّرِّيَّة
عبداللہ بن عون ؓ سے روایت ہے کہ (ابن عمر ؓ کے آزاد کردہ غلام) نافع ؒ نے انہیں خط لکھا جس میں انہوں نے انہیں (یعنی مجھے) یہ بتایا کہ ابن عمر ؓ نے انہیں (یعنی نافع کو) خبر دی کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بنو مصطلق پر اس وقت حملہ کیا جب وہ مریسیع کے مقام پر اپنے مویشیوں میں غافل تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جنگجوؤں کو قتل کیا اور بچوں کو قیدی بنایا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3946

وَعَن أبي أَسِيدٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَنَا يَوْمَ بَدْرٍ حِينَ صَفَفَنَا لِقُرَيْشٍ وَصَفُّوا لَنَا: «إِذَا أَكْثَبُوكُمْ فَعَلَيْكُمْ بِالنَّبْلِ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «إِذَا أَكْثَبُوكُمْ فَارْمُوهُمْ وَاسْتَبْقُوا نَبْلَكُمْ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَحَدِيث سعد: «هُوَ تُنْصَرُونَ» سَنَذْكُرُهُ فِي بَابِ «فَضْلِ الْفُقَرَاءِ» . وَحَدِيثُ الْبَرَاءِ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَهْطًا فِي بَابِ «الْمُعْجِزَاتِ» إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى
ابواسید ؓ سے روایت ہے کہ جب غزوہ بدر کے موقع پر ہم اور قریش ایک دوسرے کے سامنے صف آراء ہوئے تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب وہ تمہارے قریب آ جائیں تو تم ان پر تیر برساؤ ، اور ایک دوسری روایت میں ہے کہ جب وہ تمہارے قریب آ جائیں تو تم ان پر تیر برساؤ اور کچھ تیر اپنے پاس محفوظ رکھو ۔‘‘ رواہ البخاری ۔ اور سعد ؓ سے مروی حدیث :’’ تمہاری مدد نہیں کی جاتی ...... ‘‘ ہم عنقریب باب فضل الفقراء میں ذکر کریں گے ، اور براء ؓ سے مروی حدیث ’’رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک لشکر بھیجا .....‘‘ باب المعجزات میں ان شاء اللہ تعالیٰ ذکر کریں گے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3947

عَن عبدِ الرَّحمنِ بن عَوفٍ قَالَ: عَبَّأَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ببدر لَيْلًا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عبدالرحمن بن عوف ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بدر کے مقام پر ہمیں رات کے وقت ہی تیار کر دیا تھا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3948

وَعَن الْمُهلب أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنْ بَيَّتَكُمُ الْعَدُوُّ فَلْيَكُنْ شِعَارُكُمْ: حم لَا ينْصرُونَ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
مہلّب ؒ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر دشمن تم پر شب خون مارے تمہارا شعار (کوڈ ورڈ) یہ ہونا چاہیے : حٰمٓ لَا یُنْصَرُوْنَ ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3949

وَعَن سَمُرةَ بن جُندبٍ قَالَ: كَانَ شِعَارُ الْمُهَاجِرِينَ: عَبْدَ اللَّهِ وَشِعَارُ الْأَنْصَار: عبدُ الرَّحمنِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سمرہ بن جندب ؓ بیان کرتے ہیں ، مہاجرین کا شعار (کوڈ ورڈ) ’’عبداللہ‘‘ اور انصار کا شعار ’’ عبد الرحمن‘‘ تھا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3950

وَعَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ أبي بكر زمن النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فبيَّتْناهُم نَقْتُلُهُمْ وَكَانَ شِعَارُنَا تِلْكَ اللَّيْلَةَ: أَمِتْ أَمِتْ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سلمہ بن اکوع ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں ابوبکر ؓ کی معیت میں جہاد کیا ، ہم نے ان پر شب خون مارا ، ہم انہیں قتل کرتے ، اور اس رات ہمارا شعار تھا : أَمِتْ ، أَمِتْ یعنی مارو ، مارو ۔ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3951

وَعَن قيسِ بنِ عُبادٍ قَالَ: كَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَكْرَهُونَ الصَّوْتَ عِنْدَ الْقِتَالِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
قیس بن عبادہ ؒ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ قتال کے وقت (اللہ کے ذکر کے علاوہ) شور و شغب کو ناپسند کرتے تھے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3952

وَعَن سَمُرَة بن جُنْدُبٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اقْتُلُوا شُيُوخَ الْمُشْرِكِينَ وَاسْتَحْيُوا شَرْخَهُمْ» أَيْ صِبْيَانَهُمْ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
سمرہ بن جندب ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مشرکین کے بوڑھوں کو قتل کرو اور ان کے بچوں کو زندہ رکھو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3953

وَعَن عُروَةَ قَالَ: حدَّثني أسامةُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عَهِدَ إِلَيْهِ قَالَ: «أَغِرْ عَلَى أُبْنَى صباحا وَحرق» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عروہ ؒ بیان کرتے ہیں ، اسامہ ؓ نے مجھے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے وصیت کرتے ہوئے فرمایا :’’ اُبنٰی پر صبح کے وقت حملہ کر اور (ان کی کھیتیاں اور درخت) جلا دے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3954

وَعَنْ أَبِي أُسَيْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ بَدْرٍ: «إِذَا أَكْثَبُوكُمْ فَارْمُوهُمْ وَلَا تَسُلُّوا السُّيُوفَ حَتَّى يَغْشَوْكُمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
ابواُسید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غزوہ بدر کے موقع پر فرمایا :’’ جب وہ تمہارے قریب آ جائیں تو پھر ان پر تیر چلاؤ اور جب تک وہ تمہارے بہت قریب نہ آ جائیں تلواریں نہ سونتو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3955

وَعَن رَبَاح بن الرَّبيعِ قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غزوةٍ فَرَأى الناسَ مجتمعينَ عَلَى شَيْءٍ فَبَعَثَ رَجُلًا فَقَالَ: «انْظُرُوا عَلَى من اجْتمع هَؤُلَاءِ؟» فَقَالَ: عَلَى امْرَأَةٍ قَتِيلٍ فَقَالَ: «مَا كَانَتْ هَذِهِ لِتُقَاتِلَ» وَعَلَى الْمُقَدِّمَةِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ فَبَعَثَ رَجُلًا فَقَالَ: قُلْ لِخَالِدٍ: لَا تَقْتُلِ امْرَأَة وَلَا عسيفا . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
رباح بن ربیع ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم ایک غزوہ میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے ، آپ نے لوگوں کو کسی چیز کے گرد جمع دیکھا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی بھیجا اور فرمایا : دیکھ وہ لوگ کس لیے جمع ہیں ؟‘‘ وہ آیا تو اس نے عرض کیا : ایک مقتولہ عورت کے گرد جمع ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ تو جنگجو نہ تھی ۔‘‘ ہر اول دستے پر خالد بن ولید ؓ تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی بھیجا اور اسے فرمایا :’’ خالد سے کہو : کسی عورت کو قتل کرو نہ کسی اجیر (اجرتی) کو ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3956

وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «انْطَلِقُوا بِاسْمِ اللَّهِ وَبِاللَّهِ وعَلى ملِّة رسولِ الله لَا تقْتُلوا شَيْخًا فَانِيًا وَلَا طِفْلًا صَغِيرًا وَلَا امْرَأَةً وَلَا تَغُلُّوا وَضُمُّوا غَنَائِمَكُمْ وَأَصْلِحُوا وَأَحْسِنُوا فَإِنَّ اللَّهَ يحبُّ المحسنينَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کے نام کے ساتھ ، اللہ کی توفیق سے اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ملت پر چلو ، کسی بہت بوڑھے شخص کو قتل کرو نہ کسی چھوٹے بچے کو اور نہ ہی کسی عورت کو ، اور نہ خیانت کرو ، اپنا مال غنیمت اکٹھا کرو ، (اپنے امور کی) اصلاح کرو اور احسان کرو کیونکہ اللہ احسان کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3957

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ بَدْرٍ تَقَدَّمَ عُتْبَةُ بْنُ رَبِيعَةَ وَتَبِعَهُ ابْنُهُ وَأَخُوهُ فَنَادَى: مَنْ يُبَارِزُ؟ فَانْتُدِبَ لَهُ شبابٌ مِنَ الْأَنْصَارِ فَقَالَ: مَنْ أَنْتُمْ؟ فَأَخْبَرُوهُ فَقَالَ: لَا حَاجَةَ لَنَا فِيكُمْ إِنَّمَا أَرَدْنَا بَنِي عَمِّنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قُمْ يَا حَمْزَةُ قُمْ يَا عَلِيُّ قُمْ يَا عُبَيْدَةُ بْنَ الْحَارِثِ» . فَأَقْبَلَ حَمْزَةُ إِلى عتبةَ وَأَقْبَلْتُ إِلَى شَيْبَةَ وَاخْتَلَفَ بَيْنَ عُبَيْدَةَ وَالْوَلِيدِ ضَرْبَتَانِ فَأَثْخَنَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ ثُمَّ مِلْنَا عَلَى الْوَلِيدِ فَقَتَلْنَاهُ وَاحْتَمَلْنَا عُبَيْدَةَ. رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، جب بدر کا دن تھا تو عتبہ بن ربیعہ آگے بڑھا ، اس کے پیچھے اس کا بیٹا (ولید بن عتبہ) اور اس کا بھائی (شیبہ بن ربیعہ) بھی آ گیا تو عتبہ نے کہا : مقابلے پر کون آتا ہے ؟ اس کی اس للکار کا انصار کے نوجوانوں نے جواب دیا تو اس نے پوچھا ، تم کون ہو ؟ انہوں نے اسے بتایا تو اس نے کہا : ہمارا تم سے کوئی سروکار نہیں ، ہم تو اپنے چچا زادوں سے لڑنا چاہتے ہیں ، تب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ حمزہ ! اٹھو ، علی ! اٹھو ، عبیدہ بن حارث ! اٹھو ۔‘‘ حمزہ ؓ عتبہ کی طرف متوجہ ہوئے اور میں شیبہ کی طرف ، جبکہ عبیدہ ؓ اور ولید کے درمیان دو دو وار ہوئے اور اِن دونوں میں سے ہر ایک نے اپنے مقابل کو زخمی کیا ، پھر ہم ولید پر پل پڑے اور اسے قتل کر دیا اور ہم نے عبیدہ ؓ کو اٹھا لیا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3958

وَعَن ابنِ عُمر قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ فَحَاصَ النَّاسُ حَيْصَةً فَأَتَيْنَا الْمَدِينَةَ فَاخْتَفَيْنَا بِهَا وَقُلْنَا: هَلَكْنَا ثُمَّ أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَا: يَا رَسُول الله نَحن الفارون. قَالَ: «بَلْ أَنْتُمُ الْعَكَّارُونَ وَأَنَا فِئَتُكُمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ. وَفِي رِوَايَةِ أَبِي دَاوُدَ نَحْوَهُ وَقَالَ: «لَا بَلْ أَنْتُمُ الْعَكَّارُونَ» قَالَ: فَدَنَوْنَا فَقَبَّلْنَا يَده فَقَالَ: «أَنا فِئَة من الْمُسْلِمِينَ» وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ أُمَيَّةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ: كَانَ يَسْتَفْتِحُ وَحَدِيثُ أَبِي الدَّرْدَاءِ «ابْغُونِي فِي ضُعَفَائِكُمْ» فِي بَابِ «فَضْلِ الْفُقَرَاءِ» إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں ایک لشکر میں روانہ کیا ، لوگ میدانِ جنگ سے بھاگ گئے اور ہم نے مدینہ منورہ پہنچ کر پناہ لی ، اور ہم نے کہا : ہم مارے گئے ، پھر ہم نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہم تو فرار ہونے والے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نہیں ، بلکہ تم دوبارہ حملہ کرنے والے ہو ، اور میں تمہاری جماعت ہوں (کہ فرار کے زمرے میں نہیں ، بلکہ تم جماعت کے پاس آئے ہو) ۔‘‘ ترمذی ۔ اور ابوداؤد کی روایت میں اسی طرح ہے ، اور فرمایا :’’ بلکہ جانے والے ہو ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، ہم قریب ہوئے اور ہم نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دست مبارک کو بوسہ دیا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں مسلمانوں کی جماعت ہوں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔ اور ہم امیہ بن عبداللہ سے مروی حدیث ((کان یستفتح)) اور ابودرداء ؓ سے مروی حدیث :’’ مجھے اپنے ضعفاء میں تلاش کرو ۔ باب فضل الفقراء میں ان شاءاللہ تعالیٰ ذکر کریں گے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3959

عَنْ ثَوْبَانَ بْنِ يَزِيدَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَصَبَ الْمَنْجَنِيقَ عَلَى أَهْلِ الطائفِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ مُرْسلا
ثوبان بن یزید سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اہل طائف پر منجنیق نصب کی ۔ امام ترمذی ؒ نے اسے مرسل روایت کیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3960

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «عَجِبَ اللَّهُ مِنْ قَوْمٍ يُدْخَلُونَ الْجَنَّةَ فِي السَّلَاسِلِ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «يُقَادُونَ إِلى الجنَّةِ بالسلاسل» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ ان لوگوں پر خوش ہوتا ہے جو پابند سلاسل جنت میں داخل کیے جائیں گے ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے :’’ جنہیں بیڑیاں پہنا کر جنت کی طرف چلایا جائے گا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3961

وَعَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ قَالَ أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَيْنٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ وَهُوَ فِي سَفَرٍ فَجَلَسَ عِنْدَ أَصْحَابِهِ يَتَحَدَّثُ ثُمَّ انْفَتَلَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اطْلُبُوهُ وَاقْتُلُوهُ» . فَقَتَلْتُهُ فنفَّلَني سلبَه
سلمہ بن اکوع ؓ بیان کرتے ہیں ، دورانِ سفر مشرکین میں سے ایک جاسوس آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور وہ آپ کے ساتھیوں کے پاس بیٹھ کر باتیں کرتا رہا ، پھر غائب ہو گیا ، تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے تلاش کرو اور اسے قتل کر دو ۔‘‘ چنانچہ میں نے اسے قتل کر دیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کا سامان مجھے عطا فرما دیا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3962

وَعَنْهُ قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَوَازِنَ فَبَيْنَا نَحْنُ نَتَضَحَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ عَلَى جَمَلٍ أَحْمَرَ فَأَنَاخَهُ وَجَعَلَ يَنْظُرُ وَفِينَا ضَعْفَةٌ وَرِقَّةٌ مِنَ الظَّهْرِ وَبَعْضُنَا مُشَاةٌ إِذْ خَرَجَ يَشْتَدُّ فَأَتَى جَمَلَهُ فَأَثَارَهُ فَاشْتَدَّ بِهِ الْجَمَلُ فَخَرَجْتُ أَشْتَدُّ حَتَّى أَخَذْتُ بِخِطَامِ الْجَمَلِ فَأَنَخْتُهُ ثُمَّ اخْتَرَطْتُ سَيْفِي فَضَرَبْتُ رَأْسَ الرَّجُلِ ثُمَّ جِئْتُ بِالْجَمَلِ أَقُودُهُ وَعَلَيْهِ رَحْلُهُ وَسِلَاحُهُ فَاسْتَقْبَلَنِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ فَقَالَ: «مَنْ قَتَلَ الرَّجُلَ؟» قَالُوا: ابْنُ الْأَكْوَعِ فَقَالَ: «لَهُ سَلَبُهُ أَجْمَعُ»
سلمہ بن اکوع ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ہوازن قبیلے سے جہاد کیا ، اس اثنا میں کہ ہم چاشت کے وقت رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ کھانا کھا رہے تھے ایک آدمی سرخ اونٹ پر آیا تو اس نے اسے بٹھا دیا اور وہ جائزہ لینے لگا ، اس وقت ہم میں ضعف و سستی تھی ، سواریاں کم تھیں جبکہ ہم میں سے بعض پیادہ تھے ، وہ آدمی اچانک ہمارے بیچ میں سے نکلا تیزی سے اپنے اونٹ کے پاس آیا اسے کھڑا کیا اور اونٹ اسے تیزی کے ساتھ لے گیا ، میں بھی تیزی سے روانہ ہوا حتی کہ میں نے اونٹ کی لگام پکڑ لی ، اسے بٹھایا پھر میں نے اپنی تلوار سونت لی ، میں نے اس آدمی کا سر قلم کر دیا اور اونٹ لے آیا ، اس کا سازو سامان اور اس کا اسلحہ بھی اس پر لے آیا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور صحابہ نے میرا استقبال کیا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس آدمی کو کس نے قتل کیا ؟ صحابہ نے بتایا : ابن اکوع نے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس کا سارا سازو سامان اس کے لیے ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3963

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ بَنُو قُرَيْظَةَ عَلَى حُكْمِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِليه فَجَاءَ عَلَى حِمَارٍ فَلَمَّا دَنَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ» فَجَاءَ فَجَلَسَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ هَؤُلَاءِ نَزَلُوا عَلَى حُكْمِكَ» . قَالَ: فَإِنِّي أَحْكُمُ أَنْ تَقْتُلَ الْمُقَاتِلَةُ وَأَنْ تُسْبَى الذُّرِّيَّةُ. قَالَ: «لَقَدْ حَكَمْتَ فِيهِمْ بحُكْمِ المَلِكِ» . وَفِي رِوَايَة: «بِحكم الله»
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، جب بنو قریظہ سعد بن معاذ ؓ کے فیصلے پر رضا مند ہو گئے تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے معاذ ؓ کو پیغام بھیجا تو وہ گدھے پر سوار ہو کر آئے ، جب وہ قریب آئے تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اپنے سردار کا استقبال کرو ۔‘‘ چنانچہ وہ آئے اور بیٹھ گئے تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ لوگ تمہارے فیصلے پر رضا مند ہوئے ہیں ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : میں فیصلہ کرتا ہوں کہ ان کے جنگجو قتل کر دیے جائیں اور بچے قیدی بنا لیے جائیں ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم نے ان کے درمیان اللہ بادشاہ کا فیصلہ کیا ہے ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے :’’ اللہ کے حکم کے مطابق (فیصلہ کیا ہے) ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3964

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْلًا قِبَلَ نَجْدٍ فَجَاءَتْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِي حَنِيفَةَ يُقَالُ لَهُ: ثُمَامَةُ بْنُ أُثَالٍ سَيِّدُ أَهْلِ الْيَمَامَةِ فَرَبَطُوهُ بِسَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ فَخَرَجَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «مَاذَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ؟» فَقَالَ: عنْدي يَا مُحَمَّد خير إِن نقْتل تَقْتُلْ ذَا دَمٍ وَإِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَى شَاكِرٍ وَإِنْ كُنْتُ تُرِيدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ مِنْهُ مَا شِئْتَ فَتَرَكَهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى كَانَ الْغَدُ فَقَالَ لَهُ: «مَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ؟» فَقَالَ: عِنْدِي مَا قُلْتُ لَكَ: إِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَى شَاكِرٍ وَإِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ وَإِنْ كنتَ تريدُ المالَ فسَلْ تعط مِنْهُ مَا شِئْتَ. فَتَرَكَهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى كَانَ بَعْدَ الْغَدِ فَقَالَ لَهُ: «مَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ؟» فَقَالَ: عِنْدِي مَا قُلْتُ لَكَ: إِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَى شَاكِرٍ وَإِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ وَإِنْ كُنْتَ تُرِيدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ مِنْهُ مَا شِئْتَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَطْلَقُوا ثُمَامَةَ» فَانْطَلَقَ إِلَى نَخْلٍ قَرِيبٍ مِنَ الْمَسْجِدِ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَن مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ يَا مُحَمَّدُ وَاللَّهِ مَا كَانَ عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ وَجْهٌ أَبْغَضُ إِلَيَّ مِنْ وَجْهِكَ فَقَدْ أَصْبَحَ وَجْهُكَ أَحَبَّ الْوُجُوهِ كُلِّهَا إِلَيَّ وَاللَّهِ مَا كَانَ مِنْ دِينٍ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْ دِينِكَ فَأَصْبَحَ دِينُكَ أَحَبَّ الدِّينِ كُلِّهِ إِلَيَّ وَوَاللَّهِ مَا كَانَ مِنْ بَلَدٌ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْ بَلَدِكَ فَأَصْبَحَ بَلَدُكَ أَحَبَّ الْبِلَادِ كُلِّهَا إِلَيَّ. وَإِنَّ خَيْلَكَ أَخَذَتْنِي وَأَنَا أُرِيدَ الْعُمْرَةَ فَمَاذَا تَرَى؟ فَبَشَّرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَهُ أَنْ يَعْتَمِرَ فَلَمَّا قَدِمَ مَكَّةَ قَالَ لَهُ قَائِلٌ: أَصَبَوْتَ؟ فَقَالَ: لَا وَلَكِنَّى أَسْلَمْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاللَّهِ لَا يَأْتِيكُمْ مِنَ الْيَمَامَةِ حَبَّةُ حِنْطَةٍ حَتَّى يَأْذَنَ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ مُسلم وَاخْتَصَرَهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نجد کی طرف ایک لشکر روانہ کیا ، وہ بنو حنیفہ کے ثمامہ بن اثال نامی شخص کو پکڑ لائے جو کہ اہل یمامہ کا سردار تھا ، انہوں نے اسے مسجد کے ایک ستون کے ساتھ باندھ دیا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے پاس تشریف لائے تو فرمایا :’’ ثمامہ ! تمہارا کیا خیال ہے ؟‘‘ اس نے کہا : محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! خیر ہے ، اگر تم نے قتل کیا تو صاحبِ خون کو قتل کرو گے ، اگر احسان کرو گے تو قدر دان پر احسان کرو گے اور اگر آپ مال چاہتے ہیں تو جتنا چاہیں مطالبہ کریں آپ کو دیا جائے گا ۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے (اس کے حال پر) چھوڑ دیا ، حتی کہ اگلا روز ہوا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا :’’ ثمامہ ! تیرا کیا خیال ہے ؟‘‘ اس نے کہا : میرا وہی خیال ہے جو میں نے تمہیں کہا تھا ، اگر احسان کرو گے تو ایک قدر دان پر احسان کرو گے ، اگر قتل کرو گے تو ایک ایسے شخص کو قتل کرو گے ، جس کا خون رائیگاں نہیں جائے گا اور اگر آپ مال چاہتے ہیں تو جتنا چاہو مطالبہ کرو آپ کو دیا جائے گا ۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے (اس کے حال پر) چھوڑ دیا ، حتی کہ اگلا روز ہوا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا :’’ ثمامہ ! تمہارا کیا خیال ہے ؟‘‘ اس نے کہا : میرا وہی موقف ہے جو میں نے آپ کو بتایا تھا کہ اگر تم احسان کرو گے تو ایک قدر دان شخص پر احسان کرو گے اگر قتل کرو گے تو ایک ایسے شخص کو قتل کرو گے جس کے خون کا بدلہ لیا جائے گا اور اگر تمہیں مال چاہیے تو پھر جتنا چاہو مطالبہ کرو تمہیں دیا جائے گا ۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ثمامہ کو کھول دو َ‘‘ وہ مسجد کے قریب کھجوروں کے درختوں کی طرف گیا ، غسل کیا ، پھر مسجد میں آیا اور کہا : میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔‘‘ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! روئے زمین پر آپ کا چہرہ مجھے سب سے زیادہ ناپسندیدہ تھا جبکہ اب آپ کا چہرہ مجھے تمام چہروں سے زیادہ پسندیدہ اور محبوب ہے ، اللہ کی قسم ! آپ کے دین سے بڑھ کر کوئی دین مجھے زیادہ ناپسندیدہ نہیں تھا ، اب آپ کا دین میرے نزدیک تمام ادیان سے زیادہ پسندیدہ ہے ۔ اللہ کی قسم ! آپ کا شہر مجھے تمام شہروں سے زیادہ ناپسندیدہ تھا ، اب آپ کا شہر میرے نزدیک تمام شہروں سے زیادہ پسندیدہ ہے ۔ آپ کے لشکر نے مجھے گرفتار کر لیا جبکہ میں عمرہ کرنے کا ارادہ رکھتا تھا ، آپ میرے بارے کیا فرماتے ہیں ؟ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے بشارت سنائی اور اسے عمرہ کرنے کا حکم فرمایا ، جب وہ مکہ پہنچے تو کسی نے انہیں کہا : کیا تم بے دین ہو گئے ہو ؟ انہوں نے کہا : نہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ اسلام قبول کر لیا ہے ، اللہ کی قسم ! جب تک رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اجازت نہ فرما دیں یمامہ سے تمہارے پاس گندم کا ایک دانہ بھی نہیں آئے گا ۔ مسلم ، امام بخاری نے اسے مختصر بیان کیا ہے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3965

وَعَن جُبَير بن مطعم أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي أُسَارَى بَدْرٍ: «لَوْ كَانَ الْمُطْعِمُ بْنُ عَدِيٍّ حَيًّا ثُمَّ كَلَّمَنِي فِي هَؤُلَاءِ النَّتْنَى لتركتهم لَهُ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
جبیر بن مطعم ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بدر کے قیدیوں کے بارے میں فرمایا :’’ اگر مطعم بن عدی زندہ ہوتا ، پھر وہ ان ناپاکوں کے متعلق سفارش کرتا تو میں اس کی خاطر انہیں چھوڑ دیتا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3966

وَعَن أنسٍ: أَنَّ ثَمَانِينَ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ هَبَطُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ جَبَلِ التَّنْعِيمِ مُتَسَلِّحِينَ يُرِيدُونَ غِرَّةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ فَأَخَذَهُمْ سِلْمًا فَاسْتَحْيَاهُمْ. وَفِي رِوَايَةٍ: فَأَعْتَقَهُمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى (وَهُوَ الَّذِي كَفَّ أَيْدِيَهُمْ عَنْكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ عَنْهُمْ ببطنِ مكةَ) رَوَاهُ مُسلم
انس ؓ سے روایت ہے کہ اہل مکہ کے اسّی آدمی مسلح ہو کر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ کے صحابہ پر اچانک حملہ کرنے کی غرض سے جبلِ تنعیم سے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر اتر آئے ، آپ نے انہیں مغلوب کر کے گرفتار کر لیا ، لیکن آپ نے انہیں زندہ چھوڑ دیا ۔ ایک دوسری روایت میں ہے : آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں آزاد کر دیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی :’’ وہی ذات ہے جس نے وادئ مکہ میں ان کے ہاتھ تم سے روکے رکھے اور تمہارے ہاتھ ان سے روکے رکھے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3967

وَعَنْ قَتَادَةَ قَالَ: ذَكَرَ لَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ يَوْمَ بَدْرٍ بِأَرْبَعَةٍ وَعِشْرِينَ رَجُلًا مِنْ صَنَادِيدِ قُرَيْشٍ فَقَذَفُوا فِي طَوِيٍّ مِنْ أَطْوَاءِ بَدْرٍ خَبِيثٍ مُخْبِثٍ وَكَانَ ذَا ظهرَ عَلَى قَوْمٍ أَقَامَ بِالْعَرْصَةِ ثَلَاثَ لَيَالٍ فَلَمَّا كَانَ بِبَدْرٍ الْيَوْمَ الثَّالِثَ أَمَرَ بِرَاحِلَتِهِ فَشَدَّ عَلَيْهَا رَحْلَهَا ثُمَّ مَشَى وَاتَّبَعَهُ أَصْحَابُهُ حَتَّى قَامَ عَلَى شَفَةِ الرَّكِيِّ فَجَعَلَ يُنَادِيهِمْ بِأَسْمَائِهِمْ وأسماءِ آبائِهم: «يَا فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ وَيَا فُلَانُ بْنَ فُلَانٍ أَيَسُرُّكُمْ أَنَّكُمْ أَطَعْتُمُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ؟ فَإِنَّا قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا فَهَلْ وَجدتمْ مَا وعدَكم رَبُّكُمْ حَقًّا؟» فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا تُكَلِّمَ مِنْ أَجْسَادٍ لَا أَرْوَاحَ لَهَا؟ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ مِنْهُمْ وَلَكِنْ لَا يُجِيبُونَ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَزَادَ الْبُخَارِيُّ: قَالَ قَتَادَةُ: أَحْيَاهُمُ اللَّهُ حَتَّى أَسْمَعَهُمْ قولَه توْبيخاً وتصغيرا ونقمة وحسرة وندما
قتادہ ؓ بیان کرتے ہیں ، انس بن مالک ؓ نے ابوطلحہ ؓ کی سند سے ہمیں بتایا کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غزوہ بدر کے روز قریش کے چوبیس سرداروں کے متعلق حکم فرمایا تو انہیں بدر کے ایک بند کنویں میں ڈال دیا گیا جو کہ خبیث اور خبیث بنا دینے والا تھا ، اور آپ کا معمول تھا کہ جب آپ کسی قوم پر غالب آتے تو آپ میدان قتال میں تین راتیں قیام فرماتے ، چنانچہ جب بدر میں تیسرا روز ہوا تو آپ نے رخت سفر باندھنے کا حکم فرمایا ، سواریاں تیار کر دیں گئیں ، پھر آپ چلے اور آپ کے صحابہ بھی آپ کے پیچھے چلنے لگے ، حتی کہ آپ اس کنویں کے کنارے ، جس میں سردارانِ قریش کی لاشیں پھینکی گئی تھیں ، کھڑے ہو گئے اور آپ انہیں ان کے اور ان کے آباء کے نام لیکر پکارنے لگے :’’ ٖفلاں بن فلاں ! فلاں بن فلاں ! اور تمہیں یہ بات اچھی لگتی ہے کہ تم اللہ اور اس کے رسول (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کی اطاعت کرتے ، چنانچہ ہمارے رب نے جس چیز کا ہم سے وعدہ کیا تھا ہم نے تو اسے سچ پا لیا ، تمہارے رب نے جس چیز کا تم سے وعدہ کیا تھا ، کیا تم نے اسے سچا پایا ؟‘‘ عمر ؓ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیا آپ مردہ جسموں سے کلام فرما رہے ہیں ؟ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کی جان ہے ! میں جو کہہ رہا ہوں تم اسے ان سے زیادہ نہیں سن رہے ۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے :’’ تم ان سے زیادہ نہیں سن رہے لیکن وہ جواب نہیں دیتے ۔‘‘ بخاری ، مسلم ۔ اور امام بخاری ؒ نے یہ اضافہ نقل کیا ہے کہ قتادہ ؓ نے فرمایا : اللہ نے انہیں زندہ کر دیا حتی کہ باعث توبیخ و تحقیر ، انتقام و حسرت اور ندامت ، انہیں آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بات سنا دی ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3968

وَعَنْ مَرْوَانَ وَالْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ حِينَ جَاءَهُ وَفد من هَوَازِنَ مُسْلِمِينَ فَسَأَلُوهُ أَنْ يَرُدَّ إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ وَسَبْيَهُمْ فَقَالَ: فَاخْتَارُوا إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ: إِمَّا السَّبْيَ وَإِمَّا الْمَالَ . قَالُوا: فَإِنَّا نَخْتَارُ سَبْيَنَا. فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ: «أمَّا بعدُ فإِنَّ إِخْوانَكم قدْ جاؤوا تَائِبِينَ وَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُ أَنْ أَرُدَّ إِلَيْهِمْ سَبْيَهُمْ فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يُطَيِّبَ ذَلِكَ فَلْيَفْعَلْ وَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يَكُونَ عَلَى حظِّه حَتَّى نُعطِيَه إِيَّاهُ منْ أوَّلِ مَا يَفِيءُ اللَّهُ عَلَيْنَا فَلْيَفْعَلْ» فَقَالَ النَّاسُ: قَدْ طَيَّبْنَا ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّا لَا نَدْرِي مَنْ أَذِنَ مِنْكُمْ مِمَّنْ لَمْ يَأْذَنْ فَارْجِعُوا حَتَّى يَرْفَعَ إِلَيْنَا عُرَفَاؤُكُمْ أَمْرَكُمْ» . فَرَجَعَ النَّاسُ فَكَلَّمَهُمْ عُرَفَاؤُهُمْ ثُمَّ رَجَعُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرُوهُ أَنَّهُمْ قد طيَّبوا وأَذنوا. رَوَاهُ البُخَارِيّ
مروان اور مسور بن مخرمہ ؓ سے روایت ہے کہ جب قبیلہ ہوازن کے لوگ مسلمان ہو کر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ وعظ کرنے کے لیے کھڑے ہوئے ، انہوں نے آپ سے مطالبہ کیا کہ ان کے اموال اور ان کے قیدی لوٹا دیے جائیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دونوں میں سے ایک چیز اختیار کر لو ، خواہ قیدی ، خواہ مال ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، ہم اپنے قیدی لینا چاہتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے پھر اللہ کی شایان شان اس کی ثنا بیان کی ، پھر فرمایا :’’ امابعد ! تمہارے بھائی مسلمان ہو کر آئے ہیں ، میری رائے تو یہی ہے کہ ان کے قیدی انہیں لوٹا دیے جائیں ، تم میں سے جو کوئی شخص بخوشی بے لوث ایسے کرنا چاہتا ہے تو وہ کرے اور اگر تم میں سے کوئی اپنا حصہ لینا پسند کرتا ہو تو وہ انتظار کرے حتی کہ اللہ ہمیں جو سب سے پہلے مال فے عطا فرمائے تو ہم اسے وہی چیز عطا کر دیں گے ، لہذا اب وہ ایسا کر لے (کہ قیدی واپس کر دے) ۔‘‘ لوگوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہم نے یہ کام خوشی سے کر دیا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہم نہیں جانتے کہ تم میں سے کس نے اجازت دی اور کس نے اجازت نہیں دی ، تم لوٹ جاؤ حتی کہ تمہارے رؤساء تمہارا معاملہ ہمارے سامنے پیش کریں ۔‘‘ لوگ لوٹ گئے ، ان کے رؤساء نے ان سے بات چیت کی ، پھر وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں دوبارہ آئے اور انہوں نے آپ کو بتایا کہ وہ راضی ہیں اور انہوں نے اجازت دی ہے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3969

وَعَن عمرَان بن حُصَيْن قَالَ: كَانَت ثَقِيفٌ حَلِيفًا لِبَنِي عُقَيْلٍ فَأَسَرَتْ ثَقِيفٌ رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَسَرَ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنْ بَنِي عُقَيْلٍ فَأَوْثَقُوهُ فَطَرَحُوهُ فِي الْحَرَّةِ فَمَرَّ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَادَاهُ: يَا مُحَمَّدُ يَا مُحَمَّدُ فِيمَ أُخِذْتُ؟ قَالَ: «بِجَرِيرَةِ حُلَفَائِكُمْ ثَقِيفٍ» فَتَرَكَهُ وَمَضَى فَنَادَاهُ: يَا مُحَمَّدُ يَا مُحَمَّدُ فَرَحِمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم فرجعَ فَقَالَ: «مَا شَأْنُكَ؟» قَالَ: إِنِّي مُسْلِمٌ. فَقَالَ: «لَوْ قُلْتَهَا وَأَنْتَ تَمْلِكُ أَمْرَكَ أَفْلَحْتَ كُلَّ الْفَلَاحِ» . قَالَ: فَفَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بالرجلينِ اللَّذينِ أسرَتْهُما ثقيفٌ. رَوَاهُ مُسلم
عمران بن حصین ؓ بیان کرتے ہیں ، ثقیف ، بنو عُقیل کے حلیف تھے ، ثقیف (قبیلے) نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دو صحابی قید کر لیے ، اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ نے بنو عقیل کا ایک آدمی قید کر لیا اور اسے باندھ کر پتھریلی زمین پر پھینک دیا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے پاس سے گزرے تو اس نے آپ کو آواز دی : محمد ! محمد ! مجھے کس لیے پکڑا گیا ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمہارے حلیف ثقیف کے جرم کے بدلہ میں ۔‘‘ آپ نے اسے اس کے حال پر چھوڑا اور آگے چل دیے ، اس نے پھر آواز دی ، محمد ! محمد ! رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس پر ترس آ گیا اور واپس تشریف لا کر فرمایا :’’ تمہارا کیا حال ہے ؟‘‘ اس نے کہا : میں مسلمان ہوں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر تم اس وقت کہتے جب کہ تم اپنے معاملے کے خود مختار تھے تو تم مکمل فلاح پا جاتے ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے ان دو آدمیوں ، جنہیں ثقیف نے قید کر رکھا تھا ، کے بدلے میں چھوڑ دیا ۔ (یعنی تبادلہ کر لیا) رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3970

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: لَمَّا بَعَثَ أَهْلُ مَكَّةَ فِي فِدَاءِ أُسَرَائِهِمْ بَعَثَتْ زَيْنَبُ فِي فِدَاءِ أَبِي الْعَاصِ بِمَالٍ وَبَعَثَتْ فِيهِ بِقِلَادَةٍ لَهَا كَانَتْ عِنْدَ خَدِيجَةَ أَدْخَلَتْهَا بِهَا عَلَى أَبِي الْعَاصِ فَلَمَّا رَآهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَقَّ لَهَا رِقَّةً شَدِيدَةً وَقَالَ: «إِنْ رَأَيْتُمْ أَنْ تُطْلِقُوا لَهَا أَسِيرَهَا وَتَرُدُّوا عَلَيْهَا الَّذِي لَهَا» فَقَالُوا: نَعَمْ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ عَلَيْهِ أَنْ يُخَلِّيَ سَبِيلَ زَيْنَبَ إِلَيْهِ وَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدَ بْنَ حَارِثَةَ وَرَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ فَقَالَ: «كونا ببطنِ يأحج حَتَّى تَمُرَّ بِكُمَا زَيْنَبُ فَتَصْحَبَاهَا حَتَّى تَأْتِيَا بهَا» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب مکہ والوں نے اپنے قیدیوں کی رہائی کے لیے فدیہ بھیجا تو زینب ؓ نے ابوالعاص (اپنے خاوند) کے فدیہ میں مال بھیجا اور اس میں اپنا ہار بھی بھیجا جو خدیجہ ؓ کا تھا جو انہوں نے انہیں ابوالعاص کے ساتھ شادی کے موقع پر عطا کیا تھا ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس (ہار) کو دیکھا تو ان (زینب ؓ) کی خاطر آپ پر شدید رقت طاری ہو گئی اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر تم مناسب سمجھو تو اس کی خاطر قیدی کو رہا کرو اور اس کا ہار بھی واپس کر دو ۔‘‘ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا : (اللہ کے رسول !) ٹھیک ہے ، اور نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ابوالعاص سے یہ عہد لیا کہ وہ زینب کو میرے پاس (مدینہ) آنے کی اجازت دے دے ، اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے زید بن حارثہ ؓ اور انصار کے ایک آدمی کو (مکہ) بھیجا تو فرمایا :’’ تم دونوں یا حج کے مقام پر ہونا حتی کہ زینب تمہارے پاس سے گزریں تو تم اس کے ساتھ ہو لینا حتی کہ تم انہیں (یہاں مدینہ) لے آنا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3971

وَعَنْهَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَسَرَ أَهْلَ بَدْرٍ قَتَلَ عُقْبَةَ بْنَ أَبِي مُعَيْطٍ وَالنَّضْرَ بْنَ الْحَارِثِ وَمَنَّ عَلَى أَبِي عَزَّةَ الْجُمَحِيِّ. رَوَاهُ فِي شَرْحِ السّنة وَالشَّافِعِيّ وَابْن إِسْحَاق فِي «السِّيرَة»
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اہل بدر کو قید کیا تو آپ نے عقبہ بن ابی معیط اور نضر بن حارث کو قتل کیا اور ابوعزہ جمحی پر (بلا معاوضہ آزاد کرنے کا) احسان کیا ۔ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3972

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَرَادَ قَتْلَ عُقْبَةَ بْنَ أَبِي مُعَيْطٍ قَالَ: مَنْ لِلصِّبْيَةِ؟ قَالَ: «النَّار» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عقبہ بن ابی معیط کو قتل کرنے کا ارادہ کیا تو اس نے کہا : بچوں کے لیے کون (کفیل) ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ (تم اپنی جان کی فکر کرو تمہارے لیے) آگ ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3973

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ جِبْرِيلَ هَبَطَ عَلَيْهِ فَقَالَ لَهُ: خَيِّرْهُمْ يَعْنِي أَصْحَابَكَ فِي أُسارى بدر: القتلَ والفداءَ عَلَى أَنْ يُقْتَلَ مِنْهُمْ قَابِلًا مِثْلُهُمْ قَالُوا الْفِدَاءَ وَيُقْتَلَ مِنَّا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
علی ؓ ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ ’’جبریل ؑ کا نزول ہوا تو انہوں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کیا ، اپنے صحابہ کو بدر کے قیدیوں کے بارے میں اختیار دیں کہ وہ انہیں قتل کریں یا فدیہ لے لیں کہ آئندہ سال اتنے ہی (ستر) ان میں سے شہید کر دیے جائیں گے ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، فدیہ قبول کرتے ہیں ، اور ہمیں منظور ہے کہ ہم میں سے قتل کیے جائیں ۔ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3974

عَن عَطِيَّة القَرظِي قَالَ: كنتُ فِي سَبي قُرَيْظَةَ عُرِضْنَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانُوا يَنْظُرُونَ فَمَنْ أَنْبَتَ الشَّعَرَ قُتِلَ وَمَنْ لَمْ يُنْبِتْ لَمْ يُقْتَلْ فَكَشَفُوا عَانَتِي فَوَجَدُوهَا لَمْ تُنْبِتْ فَجَعَلُونِي فِي السَّبْيِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه. والدارمي
عطیہ قرظی ؓ بیان کرتے ہیں ، میں قریظہ کے قیدیوں میں تھا ، ہمیں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے روبرو پیش کیا گیا ، وہ دیکھتے کہ جس کے زیر ناف بال اگے ہوتے اسے قتل کر دیا جاتا اور جس کے بال نہ ہوتے اسے قتل نہ کیا جاتا ، انہوں نے میری شرم گاہ سے پردہ اٹھایا اور دیکھا کہ وہاں بال نہیں اُگے تو انہوں نے مجھے قیدیوں میں شامل کر دیا ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3975

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: خَرَجَ عِبْدَانٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي الْحُدَيْبِيَةَ قَبْلَ الصُّلْحِ فَكَتَبَ إِلَيْهِ مَوَالِيهِمْ قَالُوا: يَا مُحَمَّدُ وَاللَّهِ مَا خَرَجُوا إِلَيْكَ رَغْبَةً فِي دِينِكَ وَإِنَّمَا خَرَجُوا هَرَبًا مِنَ الرِّقِّ. فَقَالَ نَاسٌ: صَدَقُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ رُدَّهُمْ إِلَيْهِمْ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: «مَا أَرَاكُم تنتهونَ يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ حَتَّى يَبْعَثَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ مَنْ يَضْرِبُ رِقَابَكُمْ عَلَى هَذَا» . وَأَبَى أَنْ يَرُدَّهُمْ وَقَالَ: «هُمْ عُتَقَاءَ اللَّهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، صلح حدیبیہ کے روز صلح سے پہلے کچھ غلام رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آئے تو ان کے مالکوں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے نام خط لکھا : محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) ! اللہ کی قسم ! یہ لوگ آپ کے دین میں رغبت رکھنے کے پیش نظر آپ کے پاس نہیں آئے ، بلکہ یہ تو غلامی سے بھاگ کر آئے ہیں ۔ لوگوں نے کہا ، اللہ کے رسول ! انہوں نے سچ کہا ہے ، آپ انہیں لوٹا دیجیے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ناراض ہو گئے اور فرمایا :’’ جماعتِ قریش ! میں سمجھتا ہوں کہ تم باز نہیں آؤ گے حتی کہ اللہ تم پر ایسے شخص کو بھیجے جو اس (تعصب) پر تمہاری گردنیں اڑا دے ۔‘‘ اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو لوٹانے سے انکار کر دیا ، اور فرمایا :’’ وہ اللہ کے لیے آزاد کردہ ہیں ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3976

عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ إِلَى بَنِي جَذِيمَةَ فَدَعَاهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ فَلَمْ يُحْسِنُوا أَنْ يَقُولُوا: أَسْلَمْنَا فَجَعَلُوا يَقُولُونَ: صَبَأْنَا صَبَأْنَا فجعلَ خالدٌ يقتلُ ويأسِرُ وَدَفَعَ إِلَى كُلِّ رَجُلٍ مِنَّا أَسِيرَهُ حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمٌ أَمَرَ خَالِدٌ أَنْ يَقْتُلَ كُلُّ رَجُلٍ مِنَّا أَسِيرَهُ فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لَا أَقْتُلُ أَسِيرِي وَلَا يَقْتُلُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِي أسيره حَتَّى قدمنَا إِلَى النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فذكرناهُ فَرَفَعَ يَدَيْهِ فَقَالَ: «اللَّهُمَّ أَنِّي أَبْرَأُ إِلَيْكَ مِمَّا صنعَ خالدٌ» مرَّتينِ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خالد بن ولید ؓ کو بنو جذیمہ کی طرف بھیجا ، انہوں نے انہیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی ، انہوں نے واضح طور پر (لفظ اَسْلَمْنَا) ہم نے اسلام قبول کر لیا نہ کہا ، بلکہ انہوں نے (لفط صَبأْنا) ہم بے دین ہوئے کہا ، اس پر خالد ؓ انہیں قتل کرنے لگے اور قیدی بنانے لگے ، اور انہوں نے ہم میں سے ہر شخص کو اس کا قیدی دیا حتی کہ ایک روز ایسے ہوا کہ انہوں نے حکم دیا کہ ہم میں سے ہر شخص اپنے قیدی کو قتل کرے ، میں نے کہا : اللہ کی قسم ! میں اپنا قیدی قتل کروں گا نہ میرا کوئی ساتھی اپنے قیدی کو قتل کرے گا ، حتی کہ ہم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پہنچے تو آپ سے اس کا ذکر کیا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ہاتھ اٹھائے اور دو مرتبہ فرمایا :’’ اے اللہ ! خالد نے جو کیا میں اس سے تیرے حضور براءت کا اعلان کرتا ہوں ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3977

عَن أم هَانِئ بنت أَي طالبٍ قالتْ: ذهبتُ إِلى رسولِ الله عَامَ الْفَتْحِ فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ وَفَاطِمَةُ ابْنَتُهُ تَسْتُرُهُ بِثَوْبٍ فَسَلَّمْتُ فَقَالَ: «مَنْ هَذِهِ؟» فَقُلْتُ: أَنَا أُمُّ هَانِئٍ بِنْتُ أَبِي طَالِبٍ فَقَالَ: «مَرْحَبًا بِأُمِّ هَانِئٍ» فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ غُسْلِهِ قَامَ فَصَلَّى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ مُلْتَحِفًا فِي ثَوْبٍ ثُمَّ انْصَرَفَ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ زَعَمَ ابْنُ أُمِّي عَلِيٌّ أَنَّهُ قَاتِلٌ رَجُلًا أَجَرْتُهُ فُلَانَ بْنَ هُبَيْرَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ يَا أم هَانِئ» قَالَت أُمَّ هَانِئٍ وَذَلِكَ ضُحًى. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ لِلتِّرْمِذِيِّ: قَالَتْ: أَجَرْتُ رَجُلَيْنِ مِنْ أَحْمَائِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قد أمنا من أمنت»
ام ہانی بنت ابی طالب ؓ بیان کرتی ہیں ، میں فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو میں نے آپ کو غسل کرتے ہوئے پایا جبکہ آپ کی بیٹی فاطمہ ایک کپڑے سے آپ کو پردہ کیے ہوئے تھیں ، میں نے سلام عرض کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ کون ہے ۔‘‘ میں نے (خود) عرض کیا : میں ام ہانی بنت ابی طالب ہوں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ام ہانی کے لیے خوش آمدید ۔‘‘ جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غسل سے فارغ ہوئے تو کھڑے ہوئے ، اور ایک کپڑے میں لپٹ کر آٹھ رکعتیں پڑھیں ، پھر آپ فارغ ہوئے تو میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میری ماں کے بیٹے علی ارادہ رکھتے ہیں ، کہ وہ ایک شخص فلان بن ہبیرہ کو قتل کر دیں جبکہ میں نے اس کو پناہ دی ہے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ام ہانی ! تم نے جسے پناہ دی ، ہم نے بھی اسے پناہ دی ۔‘‘ ام ہانی بیان کرتی ہیں : یہ چاشت کا وقت تھا ۔ بخاری ، مسلم ۔ اور ترمذی کی روایت میں ہے : وہ بیان کرتی ہیں ، میں نے خاوند کے رشتہ داروں میں سے دو آدمیوں کو امان دی ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم نے جسے امان دی ، ہم نے بھی اسے امان دی ۔‘‘ متفق علیہ و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3978

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ الْمَرْأَةَ لَتَأْخُذُ لِلْقَوْمِ» يَعْنِي تُجيرُ على الْمُسلمين. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک عورت ، قوم کفار کو مسلمانوں کی طرف سے پناہ دے سکتی ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3979

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَمِقِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يَقُول: «من أَمَّنَ رَجُلًا عَلَى نَفْسِهِ فَقَتَلَهُ أُعْطِيَ لِوَاءَ الْغَدْرِ يَوْمَ الْقَيَامَةِ» . رَوَاهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ
عمرو بن حمق ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جس شخص نے کسی شخص کو جان کی امان دی اور پھر اسے قتل کر دیا تو روزِ قیامت اسے عہد شکنی کا پرچم دیا جائے گا ۔‘‘ صحیح ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3980

وَعَنْ سُلَيْمِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: كَانَ بَيْنَ مُعَاوِيَةَ وَبَيْنَ الرُّومِ عَهْدٌ وَكَانَ يَسِيرُ نَحْوَ بِلَادِهِمْ حَتَّى إِذَا انْقَضَى الْعَهْدُ أَغَارَ عَلَيْهِمْ فَجَاءَ رَجُلٌ عَلَى فَرَسٍ أَوْ بِرْذَوْنٍ وَهُوَ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ وَفَاءٌ لَا غدر فَنظر فَإِذا هُوَ عَمْرو ابْن عَبَسَةَ فَسَأَلَهُ مُعَاوِيَةُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول: «مَنْ كَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ قَوْمٍ عَهْدٌ فَلَا يَحُلَّنَّ عَهْدًا وَلَا يَشُدَّنَّهُ حَتَّى يُمْضِيَ أَمَدَهُ أَوْ يَنْبِذَ إِلَيْهِمْ عَلَى سَوَاءٍ» . قَالَ: فَرَجَعَ مُعَاوِيَة بِالنَّاسِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
سلیم بن عامر ؒ بیان کرتے ہیں ، معاویہ ؓ اور رومیوں کے درمیان عہد تھا ، معاویہ ؓ ان کے شہروں کی طرف سفر جاری رکھتے حتی کہ جب مدتِ معاہدہ پوری ہو جاتی تو آپ ان پر حملہ کر دیتے ، ایک آدمی گھوڑے یا ترکی گھوڑے پر یہ کہتا ہوا آیا : اللہ اکبر ، اللہ اکبر ، وفا کرو ، عہد شکنی نہ کرو ، لشکر معاویہ ؓ نے دیکھا تو وہ عمرو بن عبسہ ؓ تھے ، معاویہ ؓ نے اس بارے میں ان سے سوال کیا تو انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جس شخص کا کسی قوم سے کوئی عہد ہو تو وہ عہد کو توڑے نہ اسے منعقد کرے (کوئی تبدیلی یا تجدید نہ کرے) حتی کہ اس کی مدت گزر جائے یا وہ برابری کی سطح پر ان کی طرف معاہدہ توڑنے کا پیغام بھیج دے ۔‘‘ چنانچہ معاویہ ؓ لوگوں کو لے کر واپس آ گئے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3981

وَعَن أبي رافعٍ قَالَ: بعثَني قُرَيْشٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُلْقِيَ فِي قَلْبِيَ الْإِسْلَامُ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي وَاللَّهِ لَا أَرْجِعُ إِلَيْهِمْ أَبَدًا قَالَ: «إِنِّي لَا أَخِيسُ بِالْعَهْدِ وَلَا أَحْبِسُ الْبُرُدَ وَلَكِنِ ارْجِعْ فَإِنْ كَانَ فِي نَفْسِكَ الَّذِي فِي نَفْسِكَ الْآنَ فَارْجِعْ» . قَالَ: فَذَهَبْتُ ثُمَّ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم فَأسْلمت. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابورافع ؓ بیان کرتے ہیں ، قریش نے مجھے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف بھیجا ، جب میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا تو میرے دل میں اسلام کی محبت و صداقت ڈال دی گئی ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اللہ کی قسم ! میں کبھی بھی ان کی طرف لوٹ کر نہیں جاؤں گا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں عہد شکنی نہیں کروں گا ، نہ قاصد کو روکوں گا ، تم واپس چلے جاؤ ، اگر تمہارے دل میں وہ چیز ہوئی جو اب تمہارے دل میں ہے تو پھر لوٹ آنا ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، میں گیا اور پھر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اسلام قبول کر لیا ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3982

وَعَنْ نُعَيْمِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلَيْنِ جَاءَا مِنْ عِنْدِ مُسَيْلِمَةَ: «أَمَّا وَاللَّهِ لَوْلَا أَنَّ الرُّسُلَ لَا تُقْتَلُ لَضَرَبْتُ أَعْنَاقَكُمَا» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُد
نعیم بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مسیلمہ (کذاب) کی طرف سے آئے ہوئے دو آدمیوں سے فرمایا :’’ اللہ کی قسم ! اگر قاصدوں کو قتل کرنا روا ہوتا تو میں تمہاری گردنیں اڑا دیتا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3983

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي خطْبَة: «أَوْفوا بِحلف الْجَاهِلِيَّة فَإِنَّهُ لَا يزِيد يَعْنِي الْإِسْلَامَ إِلَّا شِدَّةً وَلَا تُحْدِثُوا حَلِفًا فِي الإِسلامِ» . رَوَاهُ الترمذيُّ من طريقِ ابنِ ذَكْوَانَ عَنْ عَمْرٍو وَقَالَ: حَسَنٌ وَذَكَرَ حَدِيثَ عليٍّ: «المسلمونَ تَتَكَافَأ» فِي «كتاب الْقصاص»
عمرو بن شعیب نے اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے خطبہ میں فرمایا :’’ جاہلیت کے عہد پورے کرو ، کیونکہ اسلام اسے مضبوط کرتا ہے لیکن اسلام میں کوئی اور نیا عہد نہ کرو ۔‘‘ (اسے امام ترمذی نے حسین بن ذکوان عن عمرو کے طریق سے روایت کیا ہے اور کہا یہ حدیث حسن ہے) اور علی ؓ سے مروی حدیث :’’ مسلمان برابر ہیں .....‘‘ کتاب القصاص میں ذکر کی گئی ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3984

عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: جَاءَ ابْنُ النَّوَّاحَةِ وَابْنُ أُثَالٍ رَسُولَا مُسَيْلِمَةَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُمَا: «أَتَشْهَدَانِ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ؟» فَقَالَا: نَشْهَدُ أَنَّ مُسَيْلِمَةَ رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «آمَنْتُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَلَوْ كُنْتُ قَاتِلًا رَسُولًا لَقَتَلْتُكُمَا» . قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَمَضَتِ السُّنَّةُ أَنَّ الرَّسول لَا يُقتَلُ. رَوَاهُ أَحْمد
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، ابن نواحہ اور ابن اثال مسیلمہ کے قاصد بن کر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا :’’ کیا تم گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟‘‘ انہوں نے کہا : ہم گواہی دیتے ہیں کہ مسیلمہ اللہ کا رسول ہے ۔ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتا ہوں ، اگر میں کسی قاصد کو قتل کرنے والا ہوتا تو میں تمہیں قتل کر دیتا ۔‘‘ عبداللہ ؓ نے فرمایا : یہ سنت بن گئی کہ قاصد کو قتل نہیں کیا جائے ۔ ضعیف ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3985

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «فَلَمْ تَحِلَّ الْغَنَائِمُ لِأَحَدٍ مِنْ قَبْلِنَا ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ رَأَى ضعفنا وعجزنا فطيها لنا»
ابوہریرہ ؓ ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہم میں سے پہلے کسی کے لیے بھی مالِ غنیمت حلال نہیں تھا ، یہ اس لیے (حلال کیا گیا) کہ اللہ نے ہماری کمزوری اور عاجزی دیکھی تو اسے ہمارے لیے حلال فرما دیا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3986

وَعَن أبي قتادةَ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حُنَيْنٍ فَلَمَّا الْتَقَيْنَا كَانَتْ لِلْمُسْلِمِينَ جَوْلَةٌ فَرَأَيْتُ رَجُلًا مِنَ الْمُشْرِكِينَ قَدْ عَلَا رَجُلًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَضَرَبْتُهُ مِنْ وَرَائِهِ عَلَى حَبْلِ عَاتِقِهِ بِالسَّيْفِ فَقَطَعْتُ الدِّرْعَ وَأَقْبَلَ عَلَيَّ فَضَمَّنِي ضَمَّةً وَجَدْتُ مِنْهَا رِيحَ الْمَوْتِ ثُمَّ أَدْرَكَهُ الْمَوْتُ فَأَرْسَلَنِي فَلَحِقْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَقُلْتُ: مَا بَالُ النَّاسِ؟ قَالَ: أَمْرُ اللَّهِ ثُمَّ رَجَعُوا وَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «مَنْ قَتَلَ قَتِيلًا لَهُ عَلَيْهِ بَيِّنَةٌ فَلَهُ سَلَبُهُ» فَقُلْتُ: مَنْ يَشْهَدُ لِي؟ ثُمَّ جَلَسْتُ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ فَقُمْتُ فَقَالَ: «مَا لَكَ يَا أَبَا قَتَادَةَ؟» فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ رَجُلٌ: صَدَقَ وَسَلَبُهُ عِنْدِي فَأَرْضِهِ مِنِّي فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: لَا هَا اللَّهِ إِذاً لَا يعمدُ أَسَدٍ مِنْ أُسْدِ اللَّهِ يُقَاتِلُ عَنِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ فَيُعْطِيكَ سَلَبَهُ. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَدَقَ فأعطه» فأعطانيه فاتبعت بِهِ مَخْرَفًا فِي بَنِي سَلِمَةَ فَإِنَّهُ لَأَوَّلُ مالٍ تأثَّلْتُه فِي الإِسلامِ
ابوقتادہ ؓ بیان کرتے ہیں ، غزوہ حنین کے سال ہم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نکلے ، جب ہم (مشرکین سے) ملے تو مسلمانوں کو ہزیمت کا سامنا ہوا ، میں نے ایک مشرک شخص کو دیکھا جو ایک مسلمان شخص پر غالب آ چکا تھا ، میں نے اس کے پیچھے سے اس کی رگ گردن پر تلوار ماری اور اس کی زرہ کاٹ دی ، وہ میری طرف متوجہ ہوا تو اس نے مجھے اس قدر دبایا کہ مجھے اس کے (دبانے) سے اپنی موت نظر آنے لگی ، لیکن موت اس پر آ گئی اور اس نے مجھے چھوڑ دیا ، میں عمر بن خطاب ؓ سے ملا تو میں نے کہا : لوگوں کا کیا حال ہے ؟ انہوں نے کہا : اللہ کا حکم (ہی ایسے تھا) ، پھر وہ (مسلمان) لوٹے اور نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیٹھ گئے تو فرمایا :’’ جس نے کسی مقتول کو قتل کیا اور اس پر اس کے پاس دلیل ہو تو اس (مقتول) کا سازو سامان اس (قاتل) کے لیے ہے ۔‘‘ میں نے کہا : میرے حق میں کون گواہی دے گا ؟ پھر میں بیٹھ گیا ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر وہی بات فرمائی ، میں نے کہا : میرے حق میں کون گواہی دے گا ؟ پھر میں بیٹھ گیا ، پھر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہی بات فرمائی تو میں کھڑا ہوا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ابوقتادہ ! تمہارا کیا مسئلہ ہے ؟‘‘ میں نے آپ کو بتایا تو ایک شخص نے کہا ’’ اس نے سچ کہا ، اور اس کا سازو سامان میرے پاس ہے اسے میری طرف سے راضی کر دیں ۔ (اور مال میرے پاس ہی رہنے دیں) ابوبکر ؓ نے فرمایا : ایسا ہرگز نہیں ہو سکتا کہ اللہ کا شیر جو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے قتال کرتا ہے ، اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کا سازو سامان تجھے دیں گے ، تب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ابوبکر ؓ نے سچ کہا ، پس اسے دو ۔‘‘ چنانچہ اس نے اسے مجھے دے دیا ، میں نے اس سے بنو سلمہ میں ایک باغ خریدا ، اور یہ پہلا مال تھا جو میں نے حالتِ اسلام میں جمع کیا تھا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3987

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْهَمَ لِلرَّجُلِ وَلِفَرَسِهِ ثَلَاثَةَ أَسْهُمٍ: سَهْمًا لَهُ وَسَهْمَيْنِ لِفَرَسِهِ
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجاہد آدمی اور اس کے گھوڑے کے لیے تین حصے مقرر فرمائے ، ایک حصہ اس شخص کے لیے اور دو حصے اس کے گھوڑے کے لیے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3988

وَعَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ قَالَ: كَتَبَ نَجْدَةُ الْحَرُورِيُّ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ عَنِ الْعَبْدِ وَالْمَرْأَة يحْضرَانِ لمغنم هلْ يُقسَمُ لَهما؟ فَقَالَ ليزيدَ: اكْتُبْ إِلَيْهِ أَنَّهُ لَيْسَ لَهُمَا سَهْمٌ إِلَّا أَنْ يُحْذَيَا. وَفِي رِوَايَةٍ: كَتَبَ إِلَيْهِ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِنَّكَ كَتَبْتَ إِلَيَّ تَسْأَلُنِي: هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْزُو بِالنِّسَاءِ؟ وَهَلْ كَانَ يَضْرِبُ لَهُنَّ بِسَهْمٍ؟ فَقَدْ كَانَ يَغْزُو بِهِنَّ يُدَاوِينَ الْمَرْضَى وَيُحْذَيْنَ مِنَ الْغَنِيمَةِ وَأَمَّا السَّهْمُ فَلَمْ يَضْرِبْ لَهُنَّ بِسَهْمٍ. رَوَاهُ مُسلم
یزید بن ہرمز ؓ بیان کرتے ہیں ، نجدہ حروری نے ابن عباس ؓ کی طرف خط لکھا جس میں اس نے مسئلہ دریافت کیا کہ اگر مال غنیمت کی تقسیم کے وقت غلام اور عورت موجود ہوں تو کیا ان کا حصہ نکالا جائے گا ؟ انہوں نے یزید ؓ سے فرمایا : اسے جواب لکھو ان دونوں کے لیے کوئی حصہ مقرر نہیں البتہ تھوڑا سا دے دیا جائے ۔ اور ایک دوسری روایت میں ہے : ابن عباس ؓ نے اسے جواب لکھا : تم نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ کیا رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ عورتیں جہاد کیا کرتیں تھیں ، اور کیا ان کا حصہ مقرر کیا جاتا تھا ؟ ہاں آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ عورتیں جہاد میں شریک ہوتیں تھیں ، وہ مریضوں کا علاج معالجہ کرتی تھیں ، انہیں مال غنیمت میں سے دیا جاتا تھا ، رہا حصہ تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے لیے کوئی حصہ مقرر نہیں فرمایا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3989

وَعَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِظَهْرِهِ مَعَ رَبَاحٍ غُلَامِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ فَلَمَّا أَصْبَحْنَا إِذَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْفَزَارِيُّ قَدْ أَغَارَ عَلَى ظَهْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُمْتُ عَلَى أَكَمَةٍ فَاسْتَقْبَلْتُ الْمَدِينَةَ فَنَادَيْتُ ثَلَاثًا يَا صَبَاحَاهْ ثُمَّ خَرَجْتُ فِي آثَارِ الْقَوْمِ أَرْمِيهِمْ بِالنَّبْلِ وَأَرْتَجِزُ وَأَقُولُ: أَنَا ابْنُ الْأَكْوَعْ وَالْيَوْمُ يَوْمُ الرُّضَّعْ فَمَا زِلْتُ أَرْمِيهِمْ وَأَعْقِرُ بِهِمْ حَتَّى مَا خلَقَ اللَّهُ مِنْ بَعِيرٍ مِنْ ظَهْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا خَلَّفْتُهُ وَرَاءَ ظَهْرِي ثُمَّ اتَّبَعْتُهُمْ أَرْمِيهِمْ حَتَّى أَلْقَوْا أَكْثَرَ مِنْ ثَلَاثِينَ بُرْدَةً وَثَلَاثِينَ رُمْحًا يَسْتَخِفُّونَ وَلَا يَطْرَحُونَ شَيْئًا إِلَّا جَعَلْتُ عَلَيْهِ آرَامًا مِنَ الْحِجَارَةِ يَعْرِفُهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ حَتَّى رَأَيْتُ فَوَارِسَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَحِقَ أَبُو قَتَادَةَ فَارِسُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَتَلَهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَيْرُ فُرْسَانِنَا الْيَوْمَ أَبُو قَتَادَةَ وَخَيْرُ رَجَّالَتِنَا سَلَمَةُ» . قَالَ: ثُمَّ أَعْطَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَهْمَيْنِ: سَهْمَ الْفَارِسِ وَسَهْمَ الرَّاجِلِ فَجَمَعَهُمَا إِلَيَّ جَمِيعًا ثُمَّ أَرْدَفَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَاءَهُ عَلَى الْعَضْبَاءِ رَاجِعَيْنِ إِلَى الْمَدِينَةِ. رَوَاهُ مُسلم
سلمہ بن اکوع ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رباح ، جو کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے غلام تھے ، کے ساتھ اپنے اونٹ بھیجے ، اور میں بھی اس کے ساتھ تھا ، جب ہم نے صبح کی تو عبدالرحمن فرازی نے اچانک رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اونٹوں پر دھاوا بول دیا ، میں ایک اونچی جگہ پر کھڑا ہوا اور مدینہ کی طرف رخ کر کے تین بار آواز دی ، لڑائی کا وقت آ گیا ، پھر میں نے ان لوگوں کا پیچھا کیا ، میں ان پر تیر برسا رہا تھا اور رجزیہ شعر پڑھ رہا تھا : میں ابن اکوع ہوں ، اور آج رذیل لوگوں کی ہلاکت کا دن ہے ۔ چنانچہ میں ان پر تیر برساتا رہا اور ان کی سواریوں کو زخمی کرتا رہا ، حتی کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے تمام اونٹ میں نے ان کے قبضہ سے آزاد کروا لیے ، اور میں پھر بھی ان کا پیچھا کر کے ان پر تیر اندازی کرتا رہا حتی کہ انہوں نے وزن ہلکا کرنے کے لیے تیس چادریں اور تیس نیزے پھینک دیے ، وہ جو بھی چیز پھینکتے میں اس پر پتھر کی نشانی لگاتا جاتا تاکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ کے صحابہ اسے پہچان سکیں ، حتی کہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے شہ سواروں کو دیکھا اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے شہ سوار ابوقتادہ ؓ نے عبدالرحمن فرازی کو جا لیا اور اسے قتل کر دیا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آج ہمارا بہترین شہ سوار ابوقتادہ ؓ ہیں ، اور ہمارا بہترین پیادہ سلمہ ہیں ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے دو حصے دیے ، ایک حصہ گھڑ سوار کا اور ایک حصہ پیادہ کا ، آپ نے وہ دونوں میرے لیے جمع فرما دیے ، پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مدینہ واپس آتے ہوئے مجھے (اپنی اونٹنی) عضباء پر اپنے پیچھے سوار کر لیا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3990

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُنَفِّلُ بَعْضَ مَنْ يَبْعَثُ مِنَ السَّرَايَا لِأَنْفُسِهِمْ خَاصَّةً سِوَى قِسْمَةِ عَامَّةِ الْجَيْشِ
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جن دستوں کو روانہ فرماتے تو ان میں سے بعض مجاہدین کو ان کے حصہ کے علاوہ خصوصی حصہ عنایت فرمایا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3991

وَعَنْهُ قَالَ: نَفَّلَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم نَفَلًا سِوَى نَصِيبِنَا مِنَ الْخُمُسِ فَأَصَابَنِي شَارِفٌ والشارف: المسن الْكَبِير
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں ہمارے حصے کے علاوہ خمس میں سے بھی کچھ عطا فرمایا ، سو مجھے خمس سے ایک ’’شارف‘‘ ملی ۔ شارف بوڑھی اونٹنی کو کہتے ہیں ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3992

وَعَنْهُ قَالَ: ذَهَبَتْ فَرَسٌ لَهُ فَأَخَذَهَا الْعَدُوُّ فَظَهَرَ عَلَيْهِمُ الْمُسْلِمُونَ فَرُدَّ عَلَيْهِ فِي زَمَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَفِي رِوَايَةٍ: أَبَقَ عَبْدٌ لَهُ فَلَحِقَ بِالرُّومِ فَظَهَرَ عَلَيْهِمُ الْمُسْلِمُونَ فَرَدَّ عَلَيْهِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ بَعْدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، ان کا گھوڑا بھاگ گیا تو دشمن نے اسے پکڑ لیا ، مسلمان ان پر غالب آ گئے تو وہی گھوڑا رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں مجھے لوٹا دیا گیا ۔ اور ایک روایت میں ہے ، ان کا ایک غلام فرار ہو کر رومیوں سے جا ملا ، جب مسلمان ان پر غالب آ گئے تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بعد خالد بن ولید ؓ نے وہ مجھے لوٹا دیا ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3993

وَعَن جُبيرِ بن مُطعمٍ قَالَ: مَشَيْتُ أَنَا وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَا: أَعْطَيْتَ بَنِي الْمُطَّلِبِ مِنْ خُمُسِ خَيْبَرَ وَتَرَكْتَنَا وَنَحْنُ بِمَنْزِلَةٍ وَاحِدَةٍ مِنْكَ؟ فَقَالَ: «إِنَّمَا بَنُو هَاشِمٍ وَبَنُو المطلبِ وَاحِدٌ» . قَالَ جُبَيْرٌ: وَلَمْ يَقْسِمِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبَنِي عَبْدِ شَمْسٍ وَبَنِي نوفلٍ شَيْئا. رَوَاهُ البُخَارِيّ
جبیر بن مطعم ؓ بیان کرتے ہیں ، میں اور عثمان بن عفان ؓ ، نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا ، آپ نے خیبر کے خمس میں سے بنو مطلب کو عطا کیا ہے اور ہمیں چھوڑ دیا ہے ، جبکہ ہمارا اور ان کا آپ سے ایک رشتہ ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بنو ہاشم اور بنو مطلب ایک ہی چیز ہیں ۔‘‘ جبیر ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بنو عبد شمس اور بنو نوفل کے درمیان کچھ بھی تقسیم نہ فرمایا ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3994

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّمَا قَرْيَةٍ أَتَيْتُمُوهَا وأقمتمْ فِيهَا فَسَهْمُكُمْ فِيهَا وَأَيُّمَا قَرْيَةٍ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَإِنَّ خُمُسَهَا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ ثُمَّ هِيَ لَكُمْ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم جس بستی میں (بلا قتال) داخل ہو جاؤ اور وہاں اقامت اختیار کرو تو اس میں تمہارا حصہ ہے ، اور جس بستی والوں نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی تو اس (سے حاصل ہونے والے مال) کا خمس اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہے ، پھر وہ (باقی) تمہارے لیے ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3995

وَعَن خوْلَةَ الْأَنْصَارِيَّةِ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ رِجَالًا يَتَخَوَّضُونَ فِي مَالِ اللَّهِ بِغَيْرِ حَقٍّ فَلَهُمُ النَّارُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
خولہ انصاریہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ کچھ لوگ اللہ کے مال میں ناحق تصرف کرتے ہیں ، ، روزِ قیامت ان کے لیے (جہنم کی) آگ ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3996

وَعَن أبي هُرَيْرَة قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَذَكَرَ الْغُلُولَ فَعَظَّمَهُ وَعَظَّمَ أَمْرَهُ ثُمَّ قَالَ: لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ بَعِيرٌ لَهُ رُغَاءٌ يَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا قَدْ أَبْلَغْتُكَ. لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ فُرْسٌ لَهُ حَمْحَمَةٌ فَيَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا قَدْ أَبْلَغْتُكَ لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ شَاةٌ لَهَا ثُغَاءٌ يَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا قَدْ أَبْلَغْتُكَ لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ نَفْسٌ لَهَا صِيَاحٌ فَيَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا قَدْ أَبْلَغْتُكَ لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ رِقَاعٌ تَخْفُقُ فَيَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا قَدْ أَبْلَغْتُكَ لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ صَامِتٌ فَيَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئا قد أبلغتك . وَهَذَا لفظ مُسلم وَهُوَ أتم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک روز رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم میں کھڑے ہو کر خطاب فرمایا اس میں آپ نے خیانت کا ذکر کیا اور آپ نے اس معاملے کو سنگین قرار دیا ، پھر فرمایا :’’ میں تم سے کسی کو نہ پاؤں کہ وہ روزِ قیامت آئے اور اس کی گردن پر اونٹ بلبلا رہا ہو ، اور وہ شخص مجھے کہے : اللہ کے رسول ! میری مدد فرمائیں ، اور میں اس سے کہوں کہ : میں تمہارے لیے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا میں نے تمہیں مسئلہ بتا دیا تھا ۔ میں تم میں سے کسی کو نہ پاؤں کہ وہ روزِ قیامت آئے اور اس کی گردن پر گھوڑا ہنہنا رہا ہو اور وہ آدمی کہے : اللہ کے رسول ! میری مدد فرمائیں ، تو میں کہوں : میں تمہارے لیے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا ، میں نے تمہیں مسئلہ بتا دیا تھا ۔ میں تم میں سے کسی کو نہ پاؤں کہ وہ قیامت کے دن آئے اور اس کی گردن پر بکری ممیا رہی ہو ، وہ شخص کہے ، اللہ کے رسول ! میری مدد فرمائیں ، تو میں کہوں : میں تمہارے لیے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا ، میں نے تمہیں مسئلہ بتا دیا تھا ۔ میں تم میں سے کسی کو نہ پاؤں کہ وہ قیامت کے روز آئے اور اس کی گردن پر کوئی نفس (یعنی مملوک) ہو اور وہ چلا رہا ہو اور وہ شخص کہے : اللہ کے رسول ! میری مدد فرمائیں ، اور میں کہوں : میں تمہارے لیے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا ، میں نے تمہیں مسئلہ بتا دیا تھا ۔ میں تم میں سے کسی کو نہ پاؤں کہ وہ روزِ قیامت آئے اور اس کی گردن پر چادر حرکت کر رہی ہو تو وہ شخص کہے : اللہ کے رسول ! میری مدد فرمائیں ، تو میں کہوں گا : میں تمہارے لیے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا ۔ میں نے تمہیں مسئلہ بتا دیا تھا ، میں تم میں سے کسی کو نہ پاؤں کہ وہ روزِ قیامت آئے اور اس کی گردن پر کوئی غیر ناطق چیز (سونا ، چاندی وغیرہ) ہو تو وہ شخص کہے : اللہ کے رسول ! میری مدد فرمائیں ، تو میں کہوں گا : میں تمہارے لیے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا ، میں نے تمہیں مسئلہ بتا دیا تھا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3997

وَعَنْهُ قَالَ: أَهْدَى رَجُلٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُلَامًا يُقَالُ لَهُ: مِدْعَمٌ فَبَيْنَمَا مِدْعَمٌ يَحُطُّ رَحْلًا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم إِذْ أَصَابَهُ سهم عاثر فَقَتَلَهُ فَقَالَ النَّاسُ: هَنِيئًا لَهُ الْجَنَّةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَلَّا وَالَّذِي نَفسِي بِيَدِهِ إِن الثملة الَّتِي أَخَذَهَا يَوْمَ خَيْبَرَ مِنَ الْمَغَانِمِ لَمْ تُصِبْهَا الْمَقَاسِمُ لَتَشْتَعِلُ عَلَيْهِ نَارًا» . فَلَمَّا سَمِعَ ذَلِك النَّاس جَاءَ رجل بشرك أَوْ شِرَاكَيْنِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «شِرَاكٌ مِنْ نَارٍ أَوْ شِرَاكَانِ من نارٍ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مدعم نامی ایک غلام بطور ہدیہ پیش کیا ، مدعم ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سواری کا کجاوہ اتار رہا تھا کہ اسے ایک نامعلوم جانب سے ایک تیر آ لگا جس سے وہ قتل ہو گیا ، لوگوں نے کہا : اسے جنت مبارک ہو ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہرگز نہیں ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اس نے غزوہ خیبر کے مالِ غنیمت میں سے ، اس کی تقسیم سے پہلے ، جو چادر چوری کی تھی وہ اس پر آگ بھڑکا رہی ہے ۔‘‘ جب لوگوں نے یہ بات سنی تو ایک آدمی ایک تسمہ یا دو تسمے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں لے آیا ۔ اس پر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ایک تسمہ یا دو تسمے آگ (میں جانے کے سبب) سے ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3998

وَعَن عبدِ الله بنِ عَمْروٍ قَالَ: كَانَ عَلَى ثَقَلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ كَرْكَرَةُ فَمَاتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هُوَ فِي النَّارِ» فَذَهَبُوا يَنْظُرُونَ فَوَجَدُوا عَبَاءَةً قد غلها. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں کہ کرکرہ نامی شخص ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامان پر مامور تھا ، وہ فوت ہو گیا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ جہنمی ہے ۔‘‘ صحابہ کرام ؓ اس کا سامان دیکھنے لگے تو انہوں نے ایک چادر پائی جو اُس نے چوری کی تھی ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3999

وَعَن ابْن عمر قَالَ: كُنَّا نُصِيبُ فِي مَغَازِينَا الْعَسَلَ وَالْعِنَبَ فنأكله وَلَا نرفعُه رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، غزوات میں ہمیں شہد اور انگور ملتے تو ہم انہیں کھا لیتے تھے ، اور انہیں اوپر (آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) تک نہیں پہنچاتے تھے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4000

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ: أَصَبْتُ جِرَابًا مِنْ شَحْمٍ يَوْمَ خَيْبَرَ فَالْتَزَمْتُهُ فَقُلْتُ: لَا أُعْطِي الْيَوْمَ أَحَدًا مِنْ هَذَا شَيْئًا فَالْتَفَتُّ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يبتسم إِلَيّ. مُتَّفق عَلَيْهِ. وَذكر الحَدِيث أَبِي هُرَيْرَةَ «مَا أُعْطِيكُمْ» فِي بَابِ «رِزْقِ الْوُلَاة»
عبداللہ بن مغفل ؓ بیان کرتے ہیں ، غزوۂ خیبر میں مجھے چربی کی ایک تھیلی ملی تو میں نے اسے اٹھا لیا ، اور کہا : میں آج اس میں سے کسی کو کچھ نہیں دوں گا ، میں نے دیکھا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میری طرف (دیکھ کر) مسکرا رہے تھے ۔ متفق علیہ ۔ ابوہریرہ ؓ سے مروی حدیث :’’ میں جو تمہیں عطا کروں ۔‘‘ باب رزق الولاۃ میں ذکر کی گئی ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4001

عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ فَضَّلَنِي عَلَى الْأَنْبِيَاءِ أَوْ قَالَ: فَضَّلَ أُمَّتِي عَلَى الْأُمَمِ وأحلَّ لنا الْغَنَائِم . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوامامہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک اللہ نے مجھے تمام انبیا ؑ پر فضیلت عطا کی ہے ۔‘‘ یا فرمایا :’’ میری امت کو تمام امتوں پر فضیلت عطا کی گئی ہے اور ہمارے لیے مالِ غنیمت حلال کیا گیا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4002

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم: يَوْمئِذٍ يَوْمَ حُنَيْنٍ: «مَنْ قَتَلَ كَافِرًا فَلَهُ سَلَبُهُ» فَقَتَلَ أَبُو طَلْحَةَ يَوْمَئِذٍ عِشْرِينَ رَجُلًا وَأَخَذَ أسلابهم. رَوَاهُ الدَّارمِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غزوۂ حنین کے موقع پر فرمایا :’’ جس نے کسی کافر کو قتل کیا تو اس کا سازو سامان اسی کا ہے ۔ ابوطلحہ ؓ نے اس روز بیس آدمی قتل کیے اور انہوں نے ان کا سازو سامان لے لیا ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4003

وَعَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ وَخَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِي السَّلَبِ لِلْقَاتِلِ. وَلَمْ يُخَمِّسِ السَلَب. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عوف بن مالک اشجعی اور خالد بن ولید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جنگ میں قتل ہو جانے والے شخص کے سازو سامان کے بارے میں فیصلہ فرمایا کہ وہ اس کے قاتل کا ہے ، اور آپ نے مقتول کے سازو سامان سے خمس نہیں نکالا ۔ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4004

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: نَفَّلَنِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ بَدْرٍ سَيْفَ أَبِي جَهْلٍ وَكَانَ قَتَلَهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غزوۂ بدر کے موقع پر ابوجہل کی تلوار مجھے اضافی طور پر عطا فرمائی اور انہوں (ابن مسعود ؓ) نے اسے قتل کیا تھا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4005

وَعَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ قَالَ: شَهِدْتُ خَيْبَر مَعَ ساداتي فَكَلَّمُوا فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَلَّمُوهُ أَنِّي مَمْلُوكٌ فَأَمَرَنِي فَقُلِّدْتُ سَيْفًا فَإِذَا أَنَا أَجُرُّهُ فَأَمَرَ لِي بِشَيْءٍ مِنْ خُرْثِيِّ الْمَتَاعِ وَعَرَضْتُ عَلَيْهِ رُقْيَةً كَنْتُ أَرْقِي بِهَا الْمَجَانِينَ فَأَمَرَنِي بِطَرْحِ بَعْضِهَا وَحَبْسِ بَعْضِهَا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ إِلَّا أَنَّ رِوَايَتَهُ انتهتْ عِنْد قَوْله: الْمَتَاع
ابولحم کے آزاد کردہ غلام عمیر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں اپنے مالکوں کے ساتھ غزوۂ خیبر میں شریک تھا ، انہوں نے میرے بارے میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بات کی اور انہوں نے آپ کو بتایا کہ میں ایک غلام ہوں ، آپ نے میرے متعلق حکم فرمایا تو مجھے تلوار حمائل کی گئی ، اور میں اسے گھسیٹ رہا تھا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گھریلو سامان میں سے مجھے کچھ دینے کا حکم فرمایا ۔ میں نے آپ کو ایک دم سنایا جو کہ میں دیوانوں پر کیا کرتا تھا ، آپ نے اس میں سے کچھ الفاظ ترک کر دینے اور کچھ رکھ لینے کا حکم دیا ۔ ترمذی ، ابوداؤد ، البتہ ابوداؤد کی روایت لفظ متاع پر ختم ہو جاتی ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4006

وَعَن محمع بن جاريةَ قَالَ: قُسِمَتْ خَيْبَرُ عَلَى أَهْلِ الْحُدَيْبِيَةِ فَقَسَمَهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ سَهْمًا وَكَانَ الْجَيْشُ أَلْفًا وَخَمْسَمِائَةٍ فِيهِمْ ثَلَاثُمِائَةِ فَارِسٍ فَأُعْطِيَ الْفَارِسُ سَهْمَيْنِ وَالرَّاجِلُ سَهْمًا رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَقَالَ: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ أصح فَالْعَمَل عَلَيْهِ وَأَتَى الْوَهْمُ فِي حَدِيثِ مُجَمِّعٍ أَنَّهُ قَالَ: أَنَّهُ قَالَ: ثَلَاثُمِائَةِ فَارِسٍ وَإِنَّمَا كَانُوا مِائَتَيْ فَارس
مجمع بن جاریہ ؓ بیان کرتے ہیں ، خیبر کا مالِ غنیمت اہل حدیبیہ پر تقسیم کیا گیا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے اٹھارہ حصوں میں تقسیم فرمایا : لشکر کی تعداد پندرہ سو تھی ، اس میں سے تین سو گھڑ سوار تھے ، آپ نے گھڑ سوار کو دو حصے اور پیادہ کو ایک حصہ عطا فرمایا ۔ اور امام ابوداؤد نے فرمایا کہ ابن عمر ؓ سے مروی حدیث زیادہ صحیح ہے اور عمل اسی پر ہے ۔ مجمع سے مروی حدیث میں وہم ہے کہ انہوں نے کہا : تین سو گھڑ سوار تھے ، جبکہ وہ صرف دو سو تھے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4007

وَعَن حبيب بن مسلَمةَ الفِهْريِّ قَالَ شَهِدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نفل الرّبع فِي البدأة وَالثلث فِي الرجمة. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
حبیب بن مسلمہ فہری ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس حاضر تھا کہ آپ نے شروع شروع میں لڑنے والوں کو مالِ غنیمت میں سے چوتھائی حصہ زائد عطا فرمایا ، اور واپسی پر لڑائی کرنے والوں کو تہائی حصہ زائد عطا فرمایا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4008

وَعَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُنَفِّلُ الرُّبُعَ بَعْدَ الْخُمُسِ وَالثُّلُثَ بَعْدَ الْخُمُسِ إِذَا قَفَلَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
حبیب بن مسلمہ فہری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب جہاد سے واپس تشریف لانے سے پہلے مالِ غنیمت خمس نکالنے کے بعد چوتھائی اور واپس لوٹتے ہوئے خمس نکالنے کے بعد تہائی حصہ اضافی طور پر عطا فرمایا کرتے تھے ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4009

وَعَنْ أَبِي الْجُوَيْرِيَّةِ الْجَرْمِيِّ قَالَ: أَصَبْتُ بِأَرْضِ الرُّومِ جَرَّةً حَمْرَاءَ فِيهَا دَنَانِيرُ فِي إِمْرَةِ مُعَاوِيَةَ وَعَلَيْنَا رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ يُقَالُ لَهُ: مَعْنُ بْنُ يَزِيدَ فَأَتَيْتُهُ بِهَا فَقَسَمَهَا بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ وَأَعْطَانِي مِنْهَا مِثْلَ مَا أَعْطَى رَجُلًا مِنْهُمْ ثُمَّ قَالَ: لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا نَفَلَ إِلَّا بَعْدَ الْخُمُسِ» لَأَعْطَيْتُكَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابو جویریہ جرمی ؓ بیان کرتے ہیں ، معاویہ کے دورِ امارت میں روم کی سر زمین پر مجھے ایک سرخ گھڑا ملا جس میں دینار تھے ۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ، معن بن یزید نامی ، صحابی ہمارے امیر تھے جو کہ بنو سلیم قبیلے سے تھے ، میں نے وہ گھڑا ان کی خدمت میں پیش کر دیا ، انہوں نے اسے مسلمانوں کے مابین تقسیم کر دیا اور مجھے بھی سب کے برابر ہی حصہ دیا ، پھر فرمایا : اگر میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ نہ سنا ہوتا کہ خمس نکالنے کے بعد اضافی حصہ دیا جائے گا تو میں تمہیں ضرور دیتا ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4010

وَعَن أبي مُوسَى الأشعريِّ قَالَ: قَدِمْنَا فَوَافَقْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ افْتَتَحَ خَيْبَرَ فَأَسْهَمَ لَنَا أَوْ قَالَ: فَأَعْطَانَا مِنْهَا وَمَا قَسَمَ لِأَحَدٍ غَابَ عَنْ فَتْحِ خَيْبَرَ مِنْهَا شَيْئًا إِلَّا لمَنْ شهِدَ معَه إِلَّا أَصْحَابَ سَفِينَتِنَا جَعْفَرًا وَأَصْحَابَهُ أَسْهَمَ لَهُمْ مَعَهم. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوموسیٰ اشعری ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم (حبشہ سے) واپس آئے تو ہماری رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس وقت ملاقات ہوئی جب خیبر فتح ہو چکا تھا ، آپ نے ہمارا حصہ بھی مقرر فرمایا : یا یوں کہا : آپ نے ہمیں عطا فرمایا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خیبر میں حاصل ہونے والے مال غنیمت میں سے یا تو ان لوگوں کو حصہ دیا جو اس غزوہ میں شریک تھے یا پھر ہمارے کشتی کے ساتھیوں یعنی جعفر اور ان کے رفقا کو دیا ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4011

وَعَنْ يَزِيدَ بْنِ خَالِدٍ: أَنِّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُوُفِّيَ يَوْمَ خَيْبَرَ فَذَكَرُوا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ» فَتَغَيَّرَتْ وُجُوهُ النَّاسِ لِذَلِكَ فَقَالَ: «إِنَّ صَاحِبَكُمْ غَلَّ فِي سَبِيلِ اللَّهِ» فَفَتَّشْنَا مَتَاعَهُ فَوَجَدْنَا خَرَزًا مِنْ خَرَزِ يَهُودَ لَا يُسَاوِي دِرْهَمَيْنِ. رَوَاهُ مَالك وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
یزید بن خالد ؓ سے روایت ہے کہ غزوہ خیبر کے موقع پر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ایک ساتھی فوت ہو گیا ، صحابہ نے اس کا تذکرہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھو ۔‘‘ یہ سن کر صحابہ کے چہروں کا رنگ متغیر ہو گیا ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمہارے ساتھی نے مال غنیمت میں خیانت کی ہے ۔‘‘ ہم نے اس کے سامان کی تلاشی لی تو ہم نے اس میں یہود کا ایک نگینہ پایا جس کی قیمت دو درہم کے برابر بھی نہیں تھی ۔ اسنادہ حسن ، رواہ مالک و ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4012

وَعَن عبدِ الله بنِ عَمْروٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَصَابَ غَنِيمَةً أَمَرَ بِلَالًا فَنَادَى فِي النَّاسِ فَيَجِيئُونَ بِغَنَائِمِهِمْ فَيُخَمِّسُهُ وَيُقَسِّمُهُ فَجَاءَ رَجُلٌ يَوْمًا بَعْدَ ذَلِكَ بِزِمَامٍ مِنْ شَعَرٍ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا فِيمَا كُنَّا أَصَبْنَاهُ مِنَ الْغَنِيمَةِ قَالَ: «أَسْمَعْتَ بِلَالًا نَادَى ثَلَاثًا؟» قَالَ: نَعَمْ قَالَ: «فَمَا مَنَعَكَ أَنْ تَجِيءَ بِهِ؟» فَاعْتَذَرَ قَالَ: «كُنْ أَنْتَ تَجِيءُ بِهِ يومَ القيامةِ فلنْ أقبلَه عَنْك» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مالِ غنیمت ملتا تو آپ بلال ؓ کو حکم فرماتے تو وہ عام اعلان کرتے جس پر صحابہ کرام وہ مال غنیمت لے کر حاضر ہوتے جو ان کے پاس ہوتا ، آپ اس میں سے خمس نکالتے اور اسے تقسیم کرتے ، چنانچہ ایک آدمی اس سے ایک روز بعد بالوں سے بنی ہوئی ایک لگام لے کر آیا اور عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مالِ غنیمت میں ملنے والے مال میں یہ بھی تھی ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم نے بلال ؓ کو تین مرتبہ اعلان کرتے ہوئے سنا تھا ؟‘‘ اس نے عرض کیا ، جی ہاں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تو پھر کس چیز نے تجھے اسے لانے سے منع کیا ؟‘‘ اس نے معذرت پیش کی ، لیکن آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اب تم اسے قیامت کے روز لاؤ گے ، میں اسے تم سے ہرگز قبول نہیں کروں گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4013

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ حَرَّقُوا مَتَاعَ الْغَالِّ وضربوه. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، ابوبکر اور عمر ؓ نے خیانت کرنے والے کے مال و متاع کو جلا دیا اور اس کی پٹائی کی ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4014

وَعَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ يَكْتُمُ غَالًّا فَإِنَّهُ مِثْلُهُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سمرہ بن جندب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا کرتے تھے :’’ جو شخص خیانت کرنے والے کی پردہ پوشی کرتا ہے تو وہ بھی اسی کی طرح ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4015

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَن شري الْمغنم حَتَّى تقسم. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مالِ غنیمت کو اس کی تقسیم سے پہلے فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4016

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَهْيٌ أَنْ تُبَاعَ السِّهَامُ حَتَّى تُقْسَمَ. رَوَاهُ الدَّارمِيّ
ابوامامہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حصوں کی تقسیم سے پہلے انہیں بیچنے سے منع فرمایا ۔ سندہ حسن ، رواہ الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4017

وَعَن خولةَ بنتِ قيسٍ: قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ هَذِهِ الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ فَمَنْ أَصَابَهُ بِحَقِّهِ بُورِكَ لَهُ فِيهِ وَرُبَّ متخوض فَمَا شَاءَتْ بِهِ نَفْسُهُ مِنْ مَالِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ لَيْسَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَّا النَّارُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
خولہ بنت قیس ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ یہ مال (غنیمت) خوش منظر اور خوش ذائقہ ہے ، چنانچہ جس نے اسے بقدر استحقاق حاصل کیا تو وہ اس کے لیے باعث برکت بنا دیا جائے گا ، اور بہت سے لوگ جو اللہ اور اس کے رسول کے مال میں من پسند تصرف کرتے ہیں ، ان کے لیے روزِ قیامت آگ ہی ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4018

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَنَفَّلَ سيفَه ذَا الفَقارِ يومَ بدْرٍ رَوَاهُ أَحْمد وَابْن مَاجَهْ وَزَادَ التِّرْمِذِيُّ وَهُوَ الَّذِي رَأَى فِيهِ الرُّؤْيَا يَوْم أحد
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غزوہ بدر کے روز اپنی تلوار ذوالفقار حصہ سے زیادہ لی ۔ ابن ماجہ اور امام ترمذی نے یہ الفاظ زائد نقل کیے ہیں ، اور یہ وہی ہے جو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غزوہ احد کے روز خواب میں دیکھی تھی ۔ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4019

وَعَن رويفع بْنِ ثَابِتٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يَرْكَبْ دَابَّةً مِنْ فَيْءِ الْمُسْلِمِينَ حَتَّى إِذَا أَعْجَفَهَا رَدَّهَا فِيهِ وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يَلْبَسْ ثَوْبًا مِنْ فَيْءِ الْمُسلمين حَتَّى إِذا أخلقه ردهَا فِيهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
رویفع بن ثابت ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ مسلمانوں کے مالِ غنیمت کے کسی جانور پر سواری نہ کرے حتی کہ جب اسے لاغر کر دے تو اسے اس میں واپس لوٹا دے ، اور جو شخص اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ مسلمانوں کے مالِ غنیمت میں سے کوئی کپڑا نہ پہنے حتی کہ جب اسے بوسیدہ کر دے تو اسے اس میں واپس کر دے ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4020

وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي الْمُجَالِدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ: قُلْتُ: هَلْ كُنْتُمْ تُخَمِّسُونَ الطَّعَامَ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: أَصَبْنَا طَعَامًا يَوْمَ خَيْبَرَ فَكَانَ الرَّجُلُ يَجِيءُ فَيَأْخُذُ مِنْهُ مقدارَ مَا يكفيهِ ثمَّ ينْصَرف. وَرَوَاهُ أَبُو دَاوُد
محمد بن ابو مجاہد ، عبداللہ بن ابی اوفی ؓ سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : میں نے عرض کیا : کیا تم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں طعام میں سے بھی پانچواں حصہ نکالتے تھے ؟ انہوں نے کہا : غزوہ خیبر میں ہمیں کھانا ملا ، ہر آدمی آتا اور وہ اپنی ضرورت کے مطابق اس سے لیتا اور پھر واپس چلا جاتا ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4021

وَعَن ابنِ عُمَرَ: أَنَّ جَيْشًا غَنِمُوا فِي زَمَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا وَعَسَلًا فَلَمْ يُؤخذْ منهمُ الْخمس. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں ایک لشکر کو کھانا اور شہد ملا تو ان میں سے خمس نہ لیا گیا ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4022

وَعَنِ الْقَاسِمِ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: كنَّا نأكلُ الجَزورَ فِي الغزْوِ وَلَا نُقَسِّمُهُ حَتَّى إِذَا كُنَّا لَنَرْجِعُ إِلَى رِحَالِنَا وأخْرِجَتُنا مِنْهُ مَمْلُوءَة. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبدالرحمن کے آزاد کردہ غلام قاسم ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کسی صحابی سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : ہم جہاد میں اونٹ کا گوشت کھایا کرتے تھے اور ہم اسے تقسیم نہیں کیا کرتے تھے ، حتی کہ جب ہم اپنی منزلوں کو لوٹتے تو ہماری خورجیاں اس سے بھری ہوتی تھیں ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4023

وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: «أَدُّوا الْخِيَاطَ وَالْمِخْيَطَ وَإِيَّاكُمْ وَالْغُلُولَ فَإِنَّهُ عَارٌ عَلَى أَهْلِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ
عبادہ بن صامت ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمایا کرتے تھے :’’ دھاگہ اور سوئی بھی (مالِ غنیمت میں) جمع کرا دو اور خیانت سے بچو ، کیونکہ روزِ قیامت وہ خیانت کرنے والے کے لیے باعثِ عار ہو گی ۔‘‘ سندہ حسن ، رواہ الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4024

وَرَوَاهُ النَّسَائِيُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ
امام نسائی نے اسے ’’عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ‘‘ کی سند سے روایت کیا ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4025

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: دَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَعِيرٍ فَأَخَذَ وَبَرَةً مِنْ سَنَامِهِ ثُمَّ قَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهُ لَيْسَ لِي مِنْ هَذَا الْفَيْءِ شَيْءٌ وَلَا هَذَا وَرَفَعَ إِصْبَعَهُ إِلَّا الْخُمُسَ وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ عَلَيْكُمْ فَأَدُّوا الْخِيَاطَ وَالْمِخْيَطَ» فَقَامَ رَجُلٌ فِي يَدِهِ كُبَّةٌ شَعَرٍ فَقَالَ: أَخَذْتُ هَذِهِ لِأُصْلِحَ بِهَا بَرْدَعَةً فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَّا مَا كانَ لي ولبني عبدِ المطلبِ فهوَ لكَ» . فَقَالَ: أمّا إِذا بَلَغَتْ مَا أَرَى فَلَا أَرَبَ لِي فِيهَا ونبَذَها. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اونٹ کے قریب ہوئے تو آپ نے اس کی کوہان سے ایک بال پکڑا پھر فرمایا :’’ لوگو ! اس مالِ غنیمت سے میرے لیے کوئی چیز نہیں اور یہ (بال تک) بھی نہیں ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی انگلی اٹھائی البتہ خمس ، اور خمس بھی تمہیں ہی لوٹا دیا جائے گا ، تم دھاگہ اور سوئی تک جمع کرا دو ۔‘‘ چنانچہ ایک آدمی کھڑا ہوا تو اس کے ہاتھ میں بالوں کا ایک ٹکڑا سا تھا ، اس نے عرض کیا : میں نے اسے جھل کو صحیح کرنے کے لیے لیا تھا ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ چیز جو میری اور بنو عبد المطلب کی ہے وہ تیرے لیے ہے ۔‘‘ اس آدمی نے کہا : اگر معاملہ اس قدر سنگین ہے تو مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں ، اور اس نے اسے پھینک دیا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4026

وَعَن عمْرو بن عَبَسةَ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى بَعِيرٍ مِنَ الْمَغْنَمِ فَلَمَّا سَلَّمَ أَخَذَ وَبَرَةً مِنْ جَنْبِ الْبَعِيرِ ثُمَّ قَالَ: «وَلَا يَحِلُّ لِي مِنْ غَنَائِمِكُمْ مِثْلُ هَذَا إِلَّا الْخُمُسُ وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ فِيكُمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عمرو بن عبسہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مالِ غنیمت کے اونٹ کی طرف رخ کر کے ہمیں نماز پڑھائی ، اور جب آپ نے سلام پھیرا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اونٹ کے پہلو سے چند بال پکڑے پھر فرمایا :’’ تمہارے اموال غنیمت میں سے خمس کے علاوہ میرے لیے اتنی چیز بھی حلال نہیں ، جبکہ خمس بھی تمہارے مصالح پر خرچ کیا جاتا ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4027

وَعَن جُبير بنُ مُطعِمٍ قَالَ: لَمَّا قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَهْمَ ذَوِي الْقُرْبَى بَيْنَ بَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي الْمُطَّلِبِ أَتَيْتُهُ أَنَا وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَؤُلَاءِ إِخْوَانُنَا مِنْ بَنِي هَاشِمٍ لَا نُنْكِرُ فَضْلَهُمْ لِمَكَانِكَ الَّذِي وضعكَ اللَّهُ مِنْهُمْ أَرَأَيْتَ إِخْوَانَنَا مِنْ بَنِي الْمُطَّلِبِ أَعْطَيْتَهُمْ وَتَرَكْتَنَا وَإِنَّمَا قَرَابَتُنَا وَقَرَابَتُهُمْ وَاحِدَةً فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا بَنُو هَاشِمٍ وَبَنُو الْمُطَّلِبِ شَيْءٌ وَاحِدٌ هَكَذَا» . وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ. رَوَاهُ الشَّافِعِيُّ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي دَاوُدَ وَالنَّسَائِيِّ نَحْوُهُ وَفِيهِ: «إِنَّا وَبَنُو الْمُطَّلِبِ لَا نَفْتَرِقُ فِي جَاهِلِيَّةٍ وَلَا إِسْلَامٍ وَإِنَّمَا نَحْنُ وَهُمْ شَيْءٌ وَاحِدٌ» وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعه
جبیر بن مطعم ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رشتہ داروں کا حصہ بنو ہاشم اور بنو مطلب کے درمیان تقسیم کر دیا تو میں اور عثمان بن عفان ؓ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! بنو ہاشم قبیلے کے ہمارے یہ بھائی ، آپ کے مقام و مرتبہ کی وجہ سے ان کی فضیلت کا ہمیں انکار نہیں کیونکہ اللہ نے آپ کو ان میں پیدا فرمایا ، بنو مطلب کے ہمارے بھائیوں کے بارے میں بتائیں کہ آپ نے انہیں عطا فرما دیا جبکہ ہمیں چھوڑ دیا حالانکہ ہماری اور ان کی قرابت ایک ہی ہے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ سن کر اپنی انگلیوں کو ایک دوسری میں داخل کر کے فرمایا :’’ بنو ہاشم اور بنو مطلب اس طرح ایک چیز ہیں ۔‘‘ شافعی ۔ ابوداؤد اور نسائی کی روایت اسی طرح ہے ، اور اس میں ہے : ہم اور بنو مطلب نہ تو دور جاہلیت میں الگ تھے اور نہ اسلام میں الگ ہیں ۔ اور ہم اور وہ ایک چیز ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالیں ۔ حسن ، رواہ الشافعی و ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4028

عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ: إِنِّي وَاقِفٌ فِي الصَّفِّ يَوْمَ بَدْرٍ فَنَظَرْتُ عَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي فَإِذَا بِغُلَامَيْنِ مِنَ الْأَنْصَارِ حَدِيثَة أسنانها فتمنيت أَنْ أَكُونَ بَيْنَ أَضْلَعَ مِنْهُمَا فَغَمَزَنِي أَحَدُهُمَا فَقَالَ: يَا عَمِّ هَلْ تَعْرِفُ أَبَا جَهْلٍ؟ قُلْتُ: نَعَمْ فَمَا حَاجَتُكَ إِلَيْهِ يَا ابْنَ أَخِي؟ قَالَ: أُخْبِرْتُ أَنَّهُ يَسُبُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَئِنْ رَأَيْتُهُ لَا يُفَارِقُ سَوَادِي سَوَادَهُ حَتَّى يَمُوتَ الْأَعْجَلُ مِنَّا فَتَعَجَّبْتُ لِذَلِكَ قَالَ: وَغَمَزَنِي الْآخَرُ فَقَالَ لِي مِثْلَهَا فَلَمْ أَنْشَبْ أَنْ نَظَرْتُ إِلَى أَبِي جَهْلٍ يَجُولُ فِي النَّاسِ فَقُلْتُ: أَلَا تَرَيَانِ؟ هَذَا صَاحِبُكُمَا الَّذِي تَسْأَلَانِي عَنْهُ قَالَ: فابتدراه بسيفهما فَضَرَبَاهُ حَتَّى قَتَلَاهُ ثُمَّ انْصَرَفَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فأخبراهُ فَقَالَ: «أَيُّكُمَا قَتَلَهُ؟» فَقَالَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا: أَنَا قَتله فَقَالَ: «هلْ مسحتُما سيفَيكما؟» فَقَالَا: لَا فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى السَّيْفَيْنِ فَقَالَ: «كِلَاكُمَا قَتَلَهُ» . وَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَلَبِهِ لِمُعَاذِ بن عَمْرِو بن الْجَمُوحِ وَالرَّجُلَانِ: مُعَاذُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْجَمُوحِ ومعاذ بن عفراء
عبدالرحمن بن عوف ؓ بیان کرتے ہیں ، میں غزوۂ بدر کے روز صف میں کھڑا تھا ، میں نے اپنے دائیں بائیں دیکھا تو میں انصار کے دو نو عمر لڑکوں کے درمیان تھا ، میں نے تمنا کی کہ میں اِن دونوں سے زیادہ قوی آدمیوں کے درمیان ہوتا ، اتنے میں اِن میں سے ایک نے مجھے اشارہ کرتے ہوئے پوچھا : چچا جان ! آپ ابوجہل کو جانتے ہیں ؟ میں نے کہا : ہاں ، لیکن بھتیجے تمہیں اس سے کیا کام ؟ اس نے کہا : مجھے پتہ چلا ہے کہ وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو گالیاں دیتا ہے ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اگر میں نے اسے دیکھ لیا تو میں الگ نہیں ہوں گا حتی کہ ہم سے جلد اجل کو پہنچنے والا فوت ہو جائے ۔ اس کی اس بات سے مجھے بہت تعجب ہوا ، بیان کرتے ہیں ، پھر دوسرے نے مجھے اشارہ کیا اور اس نے بھی مجھ سے وہی بات کی ، اتنے میں میں نے ابوجہل کو لوگوں میں چکر لگاتے ہوئے دیکھا تو میں نے کہا : کیا تم دیکھ نہیں رہے یہ وہی شخص ہے جس کے بارے میں تم مجھ سے پوچھ رہے تھے ، وہ بیان کرتے ہیں ، وہ دونوں اپنی تلواروں کے ساتھ اس کی طرف لپکے اور اس پر وار کیا حتی کہ انہوں نے اسے قتل کر دیا ، پھر وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آئے اور آپ کو بتایا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے کس نے اسے قتل کیا ہے ؟‘‘ اِن دونوں میں سے ہر ایک نے کہا : میں نے اسے قتل کیا ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم نے اپنی تلواریں صاف کر لی ہیں ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : نہیں ، چنانچہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دونوں کی تلواریں دیکھ کر فرمایا :’’ تم دونوں نے اسے قتل کیا ہے ۔‘‘ اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ابوجہل کے سازو سامان کے متعلق معاذ بن عمرو بن جموح کے حق میں فیصلہ فرمایا ، جبکہ وہ دونوں آدمی (لڑکے) معاذ بن عمرو بن جموح اور معاذ بن عفراء تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4029

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ بَدْرٍ: «مَنْ يَنْظُرُ لَنَا مَا صَنَعَ أَبُو جَهْلٍ؟» فَانْطَلَقَ ابْنُ مَسْعُودٍ فَوَجَدَهُ قَدْ ضَرَبَهُ ابْنَا عَفْرَاءَ حَتَّى بَرَدَ قَالَ: فَأَخَذَ بِلِحْيَتِهِ فَقَالَ: أَنْتَ أَبُو جَهْلٍ فَقَالَ: وَهَلْ فَوْقَ رَجُلٍ قَتَلْتُمُوهُ. وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ: فَلَوْ غَيْرُ أَكَّارٍ قتلني
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، بدر کے دن رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کون دیکھ کر ہمیں یہ بتائے گا کہ ابوجہل کس حالت میں ہے ؟‘‘ ابن مسعود ؓ گئے تو انہوں نے دیکھا کہ عفراء کے دونوں بیٹوں نے اس پر حملہ کیا ہے جس کی وجہ سے وہ ٹھنڈا (قریب المرگ) ہو گیا ہے ، راوی بیان کرتے ہیں ، انہوں نے اسے داڑھی سے پکڑ کر کہا : تو ابوجہل ہے ؟ اس نے کہا : تم نے ایک آدمی ہی تو قتل کیا ہے ؟ ایک دوسری روایت میں ہے : اس نے کہا : کاش کوئی غیر کاشکار مجھے قتل کرتا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4030

وَعَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ: أَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَهْطًا وَأَنَا جَالِسٌ فَتَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم مِنْهُم رَجُلًا وَهُوَ أَعْجَبُهُمْ إِلَيَّ فَقُمْتُ فَقُلْتُ: مَا لَكَ عَنْ فُلَانٍ؟ وَاللَّهِ إِنِّي لَأُرَاهُ مُؤْمِنًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أوْ مُسلما» ذكرَ سَعْدٌ ثَلَاثًا وَأَجَابَهُ بِمِثْلِ ذَلِكَ ثُمَّ قَالَ: «إِنِّي لَأُعْطِي الرَّجُلَ وَغَيْرُهُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُ خَشْيَةَ أَنْ يُكَبَّ فِي النَّارِ عَلَى وَجْهِهِ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ لَهُمَا: قَالَ الزُّهْرِيُّ: فترى: أَن الْإِسْلَام الْكَلِمَة وَالْإِيمَان الْعَمَل الصَّالح
سعد بن ابی وقاص ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک جماعت کو کچھ دیا اور میں بیٹھا ہوا تھا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان میں سے ایک آدمی کو چھوڑ دیا وہ مجھے ان میں سے زیادہ پسندیدہ تھا ، چنانچہ میں کھڑا ہوا اور عرض کیا : فلاں شخص کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟ اللہ کی قسم ! میں اسے مومن سمجھتا ہوں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بلکہ (میں اسے) مسلمان (سمجھتا ہوں) ۔‘‘ سعد ؓ نے تین بار ایسے ہی عرض کیا ، اور آپ نے انہیں ایسے ہی جواب ارشاد فرمایا ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک میں آدمی کو دیتا ہوں ، جبکہ دوسرا شخص (جسے میں نہیں دیتا) اس کی نسبت مجھے زیادہ پیارا ہوتا ہے ، اس اندیشے کے پیشِ نظر دیتا ہوں کہ وہ اپنے چہرے کے بل جہنم میں نہ ڈالا جائے ۔‘‘ بخاری ، مسلم ۔ متفق علیہ ۔ اور صحیحین کی روایت میں ہے ، امام زہری ؒ نے فرمایا : ہم سمجھتے ہیں کہ اسلام کلمہ ہے جبکہ ایمان عمل صالح ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4031

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ يَعْنِي يَوْمَ بَدْرٍ فَقَالَ: «إِنَّ عُثْمَانَ انْطَلَقَ فِي حَاجَةِ اللَّهِ وَحَاجَةِ رَسُولِهِ وَإِنِّي أُبَايِعُ لَهُ» فَضَرَبَ لَهُ رسولُ الله بِسَهْمٍ وَلَمْ يَضْرِبْ بِشَيْءٍ لِأَحَدٍ غَابَ غَيْرَهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ غزوہ بدر کے روز رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا :’’ بے شک عثمان ، اللہ اور اس کے رسول کے کام سے گئے ہوئے ہیں ، اور میں ان کی بیعت کرتا ہوں ، پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے لیے حصہ مقرر فرمایا ، جبکہ آپ نے ان کے علاوہ کسی اور غیر حاضر شخص کے لیے حصہ مقرر نہیں فرمایا ۔ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4032

وَعَن رافعِ بن خديجٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْعَلُ فِي قَسْمِ الْمَغَانِمِ عَشْرًا مِنَ الشّاءِ بِبَعِير. رَوَاهُ النَّسَائِيّ
رافع بن خدیج ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مال غنیمت کی تقسیم میں ایک اونٹ کے بدلے میں دس بکریاں مقرر فرمایا کرتے تھے ۔ صحیح رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4033

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: غَزَا نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ فَقَالَ لِقَوْمِهِ: لَا يَتْبَعُنِي رَجُلٌ مَلَكَ بُضْعَ امْرَأَةٍ وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يَبْنِيَ بِهَا وَلَمَّا يَبْنِ بِهَا وَلَا أَحَدٌ بَنَى بُيُوتًا وَلَمْ يَرْفَعْ سُقُوفَهَا وَلَا رَجُلٌ اشْتَرَى غَنَمًا أَوْ خَلِفَاتٍ وَهُوَ يَنْتَظِرُ وِلَادَهَا فَغَزَا فَدَنَا مِنَ الْقَرْيَةِ صَلَاةَ الْعَصْرِ أَوْ قَرِيبًا مِنْ ذَلِكَ فَقَالَ لِلشَّمْسِ: إِنَّكِ مَأْمُورَةٌ وَأَنَا مَأْمُورٌ اللَّهُمَّ احْبِسْهَا عَلَيْنَا فَحُبِسَتْ حَتَّى فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَجَمَعَ الْغَنَائِمَ فَجَاءَتْ يَعْنِي النَّارَ لِتَأْكُلَهَا فَلَمْ تَطْعَمْهَا فَقَالَ: إِنَّ فِيكُمْ غُلُولًا فَلْيُبَايِعْنِي مِنْ كُلِّ قَبِيلَةٍ رَجُلٌ فَلَزِقَتْ يدُ رجلٍ بيدِه فَقَالَ: فيكُم الغُلولُ فجاؤوا بِرَأْسٍ مِثْلِ رَأْسِ بَقَرَةٍ مِنَ الذَّهَبِ فَوَضَعَهَا فَجَاءَتِ النَّارُ فَأَكَلَتْهَا . زَادَ فِي رِوَايَةٍ: «فَلَمْ تَحِلَّ الْغَنَائِمُ لِأَحَدٍ قَبْلَنَا ثُمَّ أَحَلَّ اللَّهُ لَنَا الْغَنَائِمَ رَأَى ضَعْفَنَا وَعَجْزَنَا فَأَحَلَّهَا لَنَا»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ انبیا ؑ میں سے کسی ایک نبی نے جہاد کیا تو انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا : وہ شخص میرے ساتھ نہ جائے جس نے شادی کی اور وہ اسے اپنے گھر لانا چاہتا ہے مگر وہ اسے تاحال اپنے گھر نہیں لا سکا اور وہ شخص بھی میرے ساتھ نہ جائے جس نے گھر بنایا اور اس نے اس کی چھتیں بلند نہیں کیں ، اور نہ وہ شخص میرے ساتھ جائے جس نے بکری یا حاملہ اونٹنی خریدی ہے اور وہ اس کے بچے کا منتظر ہے ۔ انہوں نے جہاد کا ارادہ کیا ، اور وہ نماز عصر یا اس کے قریب اس بستی کے قریب پہنچے (جس کے ساتھ جہاد کرنا تھا) اور انہوں نے سورج سے فرمایا : تو بھی مامور ہے اور میں بھی مامور ہوں ، اے اللہ ! اسے ٹھہرا دے ، لہذا اسے ٹھہرا دیا گیا حتی کہ اللہ نے انہیں فتح عطا فرمائی ، انہوں نے مال غنیمت جمع کیا ، آگ اسے جلانے کے لیے آئی مگر اس نے اسے نہ جلایا ۔ انہوں نے فرمایا : تم میں سے کوئی خائن ہے ، ہر قبیلے سے ایک آدمی میری بیعت کرے ، ایک آدمی کا ہاتھ ان کے ہاتھ کے ساتھ چمٹ گیا ، نبی نے فرمایا : تم میں خائن ہے ۔ وہ گائے کے سر کے برابر سونے کا ایک سر لائے اور اسے مالِ غنیمت میں رکھا گیا ، پھر آگ آئی اور اسے کھا گئی ۔ اور ایک روایت میں یہ زیادہ نقل کیا ہے :’’ ہم سے پہلے مالِ غنیمت کسی کے لیے حلال نہیں تھا ، پھر اللہ نے ہمارے لیے مالِ غنیمت حلال فرما دیا ، اس نے ہماری کمزوری اور عاجزی دیکھی تو اسے ہمارے لیے حلال قرار دے دیا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4034

وَعَن ابْن عَبَّاس قَالَ: حَدثنِي عمر قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمَ خَيْبَرَ أَقْبَلَ نَفَرٌ مِنْ صَحَابَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: فُلَانٌ شَهِيدٌ وَفُلَانٌ شَهِيدٌ حَتَّى مَرُّوا عَلَى رَجُلٍ فَقَالُوا: فُلَانٌ شَهِيدٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَلَّا إِنِّي رَأَيْتُهُ فِي النَّارِ فِي بُرْدَةٍ غَلَّهَا أَوْ عَبَاءَةٍ» ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا ابْنَ الْخَطَّابِ اذْهَبْ فَنَادِ فِي النَّاسِ: أَنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا الْمُؤْمِنُونَ ثَلَاثًا قَالَ: فَخَرَجْتُ فَنَادَيْتُ: أَلَا إِنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا الْمُؤْمِنُونَ ثَلَاثًا. رَوَاهُ مُسلم
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، عمر ؓ نے مجھے حدیث بیان کی ، انہوں نے فرمایا : جب غزوہ خیبر کا دن تھا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ کی ایک جماعت آئی اور انہوں نے کہا : فلاں شہید ہے ، فلاں شہید ہے ، حتی کہ وہ ایک شخص کے پاس سے گزرے تو انہوں نے کہا : فلاں شہید ہے ۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہرگز نہیں ، میں نے اسے ایک چادر کی وجہ سے ، جو اُس نے خیانت کی تھی ، جہنم میں دیکھا ہے ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ ابنِ خطاب ! جاؤ اور تین بار اعلان عام کر دو کہ جنت میں (کامل) مومن داخل ہوں گے ۔‘‘ وہ بیان کرتے ہیں ، میں نکلا اور تین بار اعلان کیا : سن لو ! جنت میں صرف مومن ہی جائیں گے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4035

عَن بَجالَةَ قَالَ: كُنْتُ كَاتِبًا لِجَزْءِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَمِّ الْأَحْنَفِ فَأَتَانَا كِتَابُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَبْلَ مَوْتِهِ بِسَنَةٍ: فَرِّقُوا بَيْنَ كُلِّ ذِي مَحْرَمٍ مِنَ الْمَجُوسِ وَلَمْ يَكُنْ عُمَرُ أَخَذَ الْجِزْيَةَ مِنَ الْمَجُوسِ حَتَّى شَهِدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَهَا مِنْ مَجُوسِ هجَرَ. رَوَاهُ البُخَارِيّ وذُكرَ حديثُ بُريدةَ: إِذَا أَمَّرَ أَمِيرًا عَلَى جَيْشٍ فِي «بَابِ الْكتاب إِلى الْكفَّار»
بجالہ ؒ بیان کرتے ہیں ، میں احنف کے چچا جزء بن معاویہ کا سیکرٹری تھا ، عمر بن خطاب ؓ کی وفات سے ایک سال پہلے اِن کی طرف سے ہمارے پاس ایک خط آیا کہ مجوسیوں کے ہر اس جوڑے کے درمیان علیحدگی کرو جو آپس میں ایک دوسرے کے محرم ہوں ، اور عمر ؓ مجوسیوں سے جزیہ نہیں لیتے تھے حتی کہ عبدالرحمن بن عوف ؓ نے گواہی دی کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہجر کے مجوسیوں سے جزیہ لیا تھا ۔ رواہ البخاری ۔ اور بریدہ ؓ سے مروی حدیث ’’جب کسی امیر کو کسی لشکر پر مقرر فرماتے .....‘‘ باب الکتاب إلی الکفار میں ذکر کی گئی ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4036

عَنْ مُعَاذٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا وَجَّهَهُ إِلَى الْيَمَنِ أَمْرَهُ أَنْ يَأْخُذَ مِنْ كُلِّ حَالِمٍ يَعْنِي مُحْتَلِمٍ دِينَارًا أَوْ عَدْلَهُ مِنَ الْمَعَافِرِيِّ: ثِيَابٌ تَكُونُ بِالْيمن. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
معاذ ؓ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں یمن کی طرف بھیجا تو انہیں ہر بالغ شخص سے ایک دینار یا اس کے مساوی معافری کپڑا جو کہ یمن میں ہوتا ہے ، لینے کا حکم فرمایا ۔ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4037

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَصْلُحُ قِبْلَتَانِ فِي أَرْضٍ وَاحِدَةٍ وَلَيْسَ عَلَى الْمُسْلِمِ جِزْيَةٌ» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایک ملک میں دو قبیلے (یعنی دین) درست نہیں اور نہ کسی مسلمان پر جزیہ ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4038

وَعَن أنس قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ إِلَى أُكَيْدِرِ دُومَةَ فَأَخَذُوهُ فَأَتَوْا بِهِ فَحَقَنَ لَهُ دَمَهُ وَصَالَحَهُ على الْجِزْيَة. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خالد بن ولید ؓ کو دومہ کے بادشاہ اکیدر کی طرف بھیجا ، وہ اسے گرفتار کر کے آپ کی خدمت میں لے آئے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی جان بخشی فرما دی اور فریقین کے مابین جزیہ پر صلح ہو گئی ۔ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4039

وَعَنْ حَرْبِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ جَدِّهِ أبي أُمِّه عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّمَا الْعُشُورُ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى وَلَيْسَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ عُشُورٌ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ
حرب بن عبیداللہ اپنے نانا سے اور وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ محصول تو یہود و نصاری پر ہے ، مسلمانوں پر عُشر نہیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4040

وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نَمَرُّ بِقَوْمٍ فَلَا هُمْ يُضَيِّفُونَا وَلَا هُمْ يُؤَدُّونَ مَا لنا عَلَيْهِم منَ الحقِّ وَلَا نَحْنُ نَأْخُذُ مِنْهُمْ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنْ أَبَوْا إِلَّا أنْ تأخُذوا كُرهاً فَخُذُوا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہم کسی قوم کے پاس سے گزرتے ہیں تو وہ نہ تو ہماری مہمان نوازی کرتے ہیں اور نہ وہ ہمارا وہ حق دیتے ہیں جو ان پر عائد ہوتا ہے اور ہم بھی ان سے اپنا حق (زبردستی) حاصل نہیں کرتے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر وہ انکار کریں اور تمہیں زبردستی لینا پڑے تو لو ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4041

عَنْ أَسْلَمَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ضَرَبَ الْجِزْيَةَ عَلَى أَهْلِ الذَّهَبِ أربعةَ دنانيرَ وعَلى أهلِ الوَرِقِ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا مَعَ ذَلِكَ أَرْزَاقُ الْمُسْلِمِينَ وَضِيَافَةُ ثلاثةِ أيامٍ. رَوَاهُ مَالك
اسلم سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب ؓ نے سونے والوں پر چار دینار اور چاندی والوں پر چالیس درہم جزیہ مقرر فرمایا ، اس کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کی ضروریات زندگی اور تین دن کی ضیافت ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ مالک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4042

عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ وَمَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ قَالَا: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ فِي بِضْعَ عَشْرَةَ مِائَةً مِنْ أَصْحَابِهِ فَلَمَّا أَتَى ذَا الْحُلَيْفَةِ قَلَّدَ الْهَدْيَ وَأَشْعَرَ وَأَحْرَمَ مِنْهَا بِعُمْرَةٍ وَسَارَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِالثَّنِيَّةِ الَّتِي يُهْبَطُ عَلَيْهِمْ مِنْهَا بَرَكَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ فَقَالَ النَّاسُ: حَلْ حَلْ خَلَأَتِ القَصْواءُ خلأت الْقَصْوَاء فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا خَلَأَتِ الْقَصْوَاءُ وَمَا ذَاكَ لَهَا بِخُلُقٍ وَلَكِنْ حَبَسَهَا حَابِسُ الْفِيلِ» ثُمَّ قَالَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا يَسْأَلُونِي خُطَّةً يُعَظِّمُونَ فِيهَا حُرُمَاتِ اللَّهِ إِلَّا أَعْطَيْتُهُمْ إِيَّاهَا» ثُمَّ زَجَرَهَا فَوَثَبَتْ فَعَدَلَ عَنْهُمْ حَتَّى نَزَلَ بِأَقْصَى الْحُدَيْبِيَةِ عَلَى ثَمَدٍ قَلِيلِ الْمَاءِ يَتَبَرَّضُهُ النَّاسُ تَبَرُّضًا فَلَمْ يَلْبَثْهُ النَّاسُ حَتَّى نَزَحُوهُ وَشُكِيَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَطَشَ فَانْتَزَعَ سَهْمًا مِنْ كِنَانَتِهِ ثُمَّ أَمَرَهُمْ أَنْ يَجْعَلُوهُ فِيهِ فو الله مَا زَالَ يَجِيشُ لَهُمْ بِالرِّيِّ حَتَّى صَدَرُوا عَنْهُ فَبَيْنَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ جَاءَ بُدَيْلُ بْنُ وَرْقَاءَ الخزاعيُّ فِي نفَرٍ منْ خُزَاعَةَ ثُمَّ أَتَاهُ عُرْوَةُ بْنُ مَسْعُودٍ وَسَاقَ الْحَدِيثَ إِلَى أَنْ قَالَ: إِذْ جَاءَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اكْتُبْ: هَذَا مَا قَاضَى عَلَيْهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ . فَقَالَ سُهَيْلٌ: وَاللَّهِ لَوْ كُنَّا نَعْلَمُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ مَا صَدَدْنَاكَ عَنِ الْبَيْتِ وَلَا قَاتَلْنَاكَ وَلَكِنِ اكْتُبْ: مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَاللَّهِ إِنِّي لَرَسُولُ اللَّهِ وَإِنْ كَذَّبْتُمُونِي اكْتُبْ: مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ سُهَيْلٌ: وَعَلَى أَنْ لَا يَأْتِيَكَ مِنَّا رَجُلٌ وَإِنْ كانَ على دينِكَ إِلاَّ ردَدْتَه علينا فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ قَضِيَّةِ الْكِتَابِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ: «قُومُوا فَانْحَرُوا ثُمَّ احْلِقُوا» ثُمَّ جَاءَ نِسْوَةٌ مُؤْمِنَاتٌ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذا جاءكُم المؤمناتُ مهاجِراتٌ) الْآيَةَ. فَنَهَاهُمُ اللَّهُ تَعَالَى أَنْ يَرُدُّوهُنَّ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَرُدُّوا الصَّدَاقَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى الْمَدِينَةِ فَجَاءَهُ أَبُو بَصِيرٍ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ وَهُوَ مُسْلِمٌ فَأَرْسَلُوا فِي طَلَبِهِ رَجُلَيْنِ فَدَفَعَهُ إِلَى الرَّجُلَيْنِ فَخَرَجَا بِهِ حَتَّى إِذَا بَلَغَا ذَا الْحُلَيْفَةِ نَزَلُوا يَأْكُلُونَ مِنْ تَمْرٍ لَهُمْ فَقَالَ أَبُو بَصِيرٍ لِأَحَدِ الرَّجُلَيْنِ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَى سَيْفَكَ هَذَا يَا فُلَانُ جَيِّدًا أَرِنِي أَنْظُرْ إِلَيْهِ فَأَمْكَنَهُ مِنْهُ فَضَرَبَهُ حَتَّى بَرَدَ وَفَرَّ الْآخَرُ حَتَّى أَتَى الْمَدِينَةَ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ يَعْدُو فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَقَدْ رأى هَذَا ذُعراً» فَقَالَ: قُتِلَ واللَّهِ صَحَابِيّ وَإِنِّي لَمَقْتُولٌ فَجَاءَ أَبُو بَصِيرٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَيْلَ أُمِّهِ مِسْعَرَ حَرْبٍ لَوْ كَانَ لَهُ أَحَدٌ» فَلَمَّا سَمِعَ ذَلِكَ عَرَفَ أَنَّهُ سَيَرُدُّهُ إِلَيْهِمْ فَخَرَجَ حَتَّى أَتَى سِيفَ الْبَحْرِ قَالَ: وَانْفَلَتَ أَبُو جَنْدَلِ بْنُ سُهَيْلٍ فَلَحِقَ بِأَبِي بَصِيرٍ فَجَعَلَ لَا يَخْرُجُ مِنْ قُرَيْشٍ رَجُلٌ قَدْ أَسْلَمَ إِلَّا لَحِقَ بِأَبِي بَصِيرٍ حَتَّى اجْتَمَعَتْ مِنْهُمْ عِصَابَةٌ فو الله مَا يَسْمَعُونَ بِعِيرٍ خَرَجَتْ لِقُرَيْشٍ إِلَى الشَّامِ إِلَّا اعْتَرَضُوا لَهَا فَقَتَلُوهُمْ وَأَخَذُوا أَمْوَالَهُمْ فَأَرْسَلَتْ قُرَيْشٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُنَاشِدُهُ اللَّهَ وَالرَّحِمَ لَمَّا أَرْسَلَ إِلَيْهِمْ فَمَنْ أَتَاهُ فَهُوَ آمِنٌ فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم إِلَيْهِم. رَوَاهُ البُخَارِيّ
مسور بن مخرمہ اور مروان بن حکم بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صلح حدیبیہ کے سال اپنے ہزار سے چند سینکڑے زیادہ صحابہ کے ساتھ روانہ ہوئے ۔ جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ذوالحلیفہ پہنچے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قربانی کے جانوروں کے گلے میں قلادہ ڈالا ، قربانی کا نشان لگایا اور اسی جگہ سے عمرہ کا احرام باندھا ، اور چل پڑے حتی کہ جب آپ ثنیہ پر پہنچے جہاں سے اتر کر اہل مکہ تک پہنچا جاتا تھا ، وہاں آپ کی سواری آپ کو لے کر بیٹھ گئی ، لوگوں نے ، حل ، حل کہہ کر اٹھانے کی کوشش کی اور کہا کہ قصواء کسی عذر کے بغیر اڑی کر گئی ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قصواء نے اڑی نہیں کی اور اس کا یہ مزاج بھی نہیں ، لیکن ہاتھیوں کو روکنے والے نے اسے روک لیا ہے ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! وہ اللہ کی حرمات کی تعظیم کرنے کے متعلق مجھ سے جو مطالبہ کریں گے میں وہی تسلیم کر لوں گا ۔‘‘ پھر آپ نے اونٹنی کو ڈانٹا اور وہ تیزی کے ساتھ اٹھ کھڑی ہوئی ، آپ اہل مکہ کی گزر گاہ چھوڑ کر حدیبیہ کے آخری کنارے پر اترے جہاں برائے نام پانی تھا ، لوگ وہاں سے تھوڑا تھوڑا پانی حاصل کرنے لگے اور تھوڑی دیر میں انہوں نے سارا پانی اس کنویں سے کھینچ لیا اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پیاس کی شکایت کی تو آپ نے اپنے ترکش سے تیر نکالا ، پھر انہیں حکم فرمایا کہ وہ اسے اس (پانی) میں رکھ دیں ، اللہ کی قسم ! ان کے لیے پانی خوب ابلتا رہا حتی کہ وہ اس جگہ سے آسودہ ہو کر واپس ہوئے ، وہ اسی اثنا میں تھے کہ ہدیل بن ورقاء الخزاعی خزاعہ کے کچھ لوگوں کے ساتھ آیا ، پھر عروہ بن مسعود آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا ، اور حدیث کو آگے بیان کیا ، کہ سہیل بن عمرو آیا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ لکھو یہ وہ معاہدہ ہے جس پر محمد رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صلح کی ۔‘‘ (اس پر) سہیل نے کہا : اگر ہمیں یقین ہوتا کہ آپ اللہ کے رسول ہیں ، تو ہم آپ کو بیت اللہ سے کیوں روکتے اور آپ سے قتال کیوں کرتے ؟ بلکہ آپ محمد بن عبداللہ لکھیں ، راوی بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کی قسم ! میں اللہ کا رسول ہوں اگرچہ تم نے میری تکذیب کی ہے ، (اچھا) لکھو ، محمد بن عبداللہ ، پھر سہیل نے کہا : اور اس شرط پر معاہدہ ہے کہ اگر ہماری طرف سے کوئی آدمی ، خواہ وہ آپ کے دین پر ہو ، آپ کے پاس آئے گا ؟ آپ اسے ہمیں لوٹائیں گے ، جب تحریر سے فارغ ہوئے تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے صحابہ سے فرمایا :’’ کھڑے ہو جاؤ ، قربانی کرو ، پھر سر منڈاؤ ۔‘‘ پھر مومن عورتیں آئیں تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی :’’ اسے اہل ایمان جب مومن عورتیں ہجرت کر کے آپ کے پاس آئیں .....‘‘ اللہ تعالیٰ نے انہیں منع فرمایا کہ وہ ان (مومن عورتوں) کو (کفار کی طرف) واپس نہ کریں ، اور انہیں حکم فرمایا کہ وہ حق مہر واپس کر دیں ، پھر آپ مدینہ تشریف لے آئے تو قریش کے ابوبصیر ، جو کہ مسلمان تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پہنچ گئے ، قریش نے ان کی تلاش میں دو آدمی بھیجے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں ان کے حوالے کر دیا ، وہ انہیں لے کر وہاں سے روانہ ہوئے حتی کہ جب وہ ذوالحلیفہ کے مقام پر پہنچے تو انہوں نے وہاں پڑاؤ ڈالا اور کھجوریں کھانے لگے ، ابوبصیر ؓ نے ان دونوں میں سے ایک سے کہا : اے فلاں ! اللہ کی قسم ! تمہاری یہ تلوار بہت عمدہ ہے ، مجھے دکھاؤ میں بھی دیکھوں ، اس شخص نے ان کو (تلوار) دے دی تو انہوں نے اسے ایک ایسی ضرب لگائی کہ اس کا کام تمام کر دیا جبکہ دوسرا فرار ہو کر مدینہ پہنچ گیا اور دوڑتا ہوا مسجد نبوی میں داخل ہو گیا نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس شخص نے کوئی خوف زدہ منظر دیکھا ہے ۔‘‘ اور اس نے کہا : اللہ کی قسم ! میرا ساتھی قتل کر دیا گیا ہے اور میں قتل کیا ہی جانے والا ہوں ، اتنے میں ابوبصیر بھی آ گئے تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس کی ماں برباد ہو ، اگر ساتھی مل جائے تو یہ لڑائی کی آگ بھڑکا دے گا ۔‘‘ جب انہوں نے سنا تو وہ سمجھ گئے کہ آپ مجھے ان کے حوالے کر دیں گے ، وہ وہاں سے نکل کر ساحل سمندر پر آ گئے ، راوی بیان کرتے ہیں ، ابوجندل بن سہل ؓ بھی (مکہ سے) بھاگے اور ابوبصیر سے آ ملے ، اب قریش کا جو بھی آدمی اسلام لا کر بھاگتا تو وہ ابوبصیر سے آ ملتا ، حتی کہ ان کی ایک جماعت بن گئی ، اللہ کی قسم ! ان کو ملک شام کے لیے روانہ ہونے والے کسی بھی قریشی قافلے کا پتہ چلتا تو وہ اس سے چھیڑ چھاڑ کرتے ، انہیں قتل کرتے اور ان کا مال چھین لیتے ، قریش نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اللہ اور رشتہ داری کا واسطہ دیتے ہوئے یہ پیغام بھیجا کہ آپ انہیں اپنے پاس بُلا لیں ۔ اب جو شخص آپ کے پاس آ جائے تو وہ مامون رہے گا ، (اس پر) نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں (اپنے پاس) بُلا بھیجا ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4043

وَعَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: صَالَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُشْرِكِينَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ عَلَى ثَلَاثَةِ أَشْيَاءَ: عَلَى أَنَّ مَنْ أَتَاهُ مِنَ الْمُشْرِكِينَ رَدَّهُ إِلَيْهِمْ وَمَنْ أَتَاهُمْ مِنَ الْمُسْلِمِينَ لَمْ يَرُدُّوهُ وَعَلَى أَنْ يَدْخُلَهَا مِنْ قَابِلٍ وَيُقِيمَ بِهَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَا يَدْخُلَهَا إِلَّا بِجُلُبَّانِ السِّلَاحِ وَالسَّيْفِ وَالْقَوْسِ وَنَحْوِهِ فَجَاءَ أَبُو جَنْدَلٍ يَحْجِلُ فِي قُيُودِهِ فَرده إِلَيْهِم
براء بن عازب ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حدیبیہ کے روز مشرکین سے تین شرائط پر صلح کی ، مشرکین میں سے جو شخص آپ کے پاس آئے گا اسے واپس کیا جائے گا ، اور مسلمانوں کی طرف سے جو اُن کے پاس آئے گا تو اسے واپس نہیں کیا جائے گا اور وہ اگلے سال مکہ آئیں گے اور تین دن قیام کریں گے ، اور وہ اپنا اسلحہ تلوار ، کمان وغیرہ چھپا کر (نیام میں بند کر کے) لائیں گے ۔ اتنے میں ابوجندل ؓ اپنی بیڑیوں میں جھکڑے ہوئے آئے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں واپس کر دیا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4044

وَعَن أنس: أَنَّ قُرَيْشًا صَالَحُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاشْتَرَطُوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ مَنْ جَاءَنَا مِنْكُمْ لَمْ نَرُدَّهُ عَلَيْكُمْ وَمَنْ جَاءَكُمْ مِنَّا رَدَدْتُمُوهُ عَلَيْنَا فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَكْتُبُ هَذَا؟ قَالَ: «نَعَمْ إِنه من ذهبَ منَّا إِليهم فَأَبْعَدَهُ اللَّهُ وَمَنْ جَاءَنَا مِنْهُمْ سَيَجْعَلُ اللَّهُ لَهُ فرجا ومخرجاً» . رَوَاهُ مُسلم
انس ؓ سے روایت ہے کہ قریش نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے صلح کی تو انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ شرط عائد کی کہ تمہاری طرف سے جو شخص ہمارے پاس آئے گا تو ہم اسے تمہیں واپس نہیں کریں گے ، اور جو شخص ہماری طرف سے تمہارے پاس آئے گا تو تم اسے ہمیں واپس کرو گے ، صحابہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا ہم (یہ شرط) لکھ دیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ، جو شخص ہماری طرف سے ان کی طرف جائے گا تو اللہ نے اسے دور کر دیا ، اور جو شخص ان کی طرف سے ہمارے پاس آئے گا تو اللہ اس کے لیے عنقریب کوئی خلاصی کی راہ پیدا فرما دے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4045

وَعَن عَائِشَة قَالَتْ فِي بَيْعَةِ النِّسَاءِ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَمْتَحِنُهُنَّ بِهَذِهِ الْآيَة: (يَا أيُّها النبيُّ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم إِذا جاءكَ المؤمناتُ يبايِعنَكَ) فَمَنْ أَقَرَّتْ بِهَذَا الشَّرْطِ مِنْهُنَّ قَالَ لَهَا: «قَدْ بَايَعْتُكِ» كَلَامًا يُكَلِّمُهَا بِهِ وَاللَّهِ مَا مَسَّتْ يَدُهُ يَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ فِي الْمُبَايَعَةِ
عائشہ ؓ نے خواتین کی بیعت کے بارے میں فرمایا کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس آیت کے مطابق اس کا امتحان لیا کرتے تھے :’’ اے نبی ! جب مومن عورتیں آپ کے پاس آئیں اور اس بات پر آپ سے بیعت کریں .....‘‘ تو ان میں سے جو اِن شرائط کی پابندی کا اقرار کر لیتی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسے فرماتے :’’ میں نے تم سے بیعت لے لی ۔‘‘ آپ ان سے بیعت فقط زبانی طور پر لیتے ۔ اللہ کی قسم ! بیعت کرتے وقت آپ کا ہاتھ کبھی کسی عورت کے ہاتھ سے نہیں لگا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4046

عَن المِسْوَرِ وَمَرْوَانَ: أَنَّهُمُ اصْطَلَحُوا عَلَى وَضْعِ الْحَرْبِ عَشْرَ سِنِينَ يَأْمَنُ فِيهَا النَّاسُ وَعَلَى أَنَّ بَيْنَنَا عَيْبَةً مَكْفُوفَةً وَأَنَّهُ لَا إِسْلَالَ وَلَا إِغْلَالَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
مسور اور مروان سے روایت ہے کہ انہوں نے دس سال لڑائی بند رکھنے کا معاہدہ کیا ، اس عرصہ میں لوگ امن سے رہیں گے ، کسی غلط فہمی کا شکار ہوں گے اور نہ ایک دوسرے پر ہاتھ اٹھائیں گے (جان و مال کا تحفظ ہو گا) ۔ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4047

وَعَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ عِدَّةٍ مِنْ أَبْنَاءِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ آبَائِهِمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَلَا مَنْ ظَلَمَ مُعَاهِدًا أَوِ انْتَقَصَهُ أَوْ كَلَّفَهُ فَوْقَ طَاقَتِهِ أَوْ أَخَذَ مِنْهُ شَيْئًا بِغَيْرِ طِيبِ نَفْسٍ فَأَنَا حَجِيجُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
صفوان بن سلیم ؒ ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ کے بیٹوں کی ایک جماعت سے اور وہ اپنے آباء سے روایت کرتے ہیں ، اور وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سن لو ! جس نے کسی ذمی شخص پر ظلم کیا یا اس کی حق تلفی کی یا اس کی طاقت سے زیادہ اس پر جزیہ عائد کیا یا اس کی رضا مندی کے بغیر اس سے کوئی چیز لی تو روزِ قیامت میں اس کی طرف سے جھگڑا کروں گا ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4048

وَعَن أُميمةَ بنت رقيقَة قَالَتْ: بَايَعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نِسْوَةٍ فَقَالَ لَنَا: «فِيمَا اسْتَطَعْتُنَّ وَأَطَقْتُنَّ» قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَرْحَمُ بِنَا مِنَّا بِأَنْفُسِنَا قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ بَايِعْنَا تَعْنِي صَافِحْنَا قَالَ: «إِنَّمَا قَوْلِي لِمِائَةِ امْرَأَةٍ كَقَوْلِي لِامْرَأَةٍ وَاحِدَةٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَمَالِكٌ فِي الْمُوَطَّأ
امیمہ بنت رُقیقہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے خواتین کی جماعت کے ساتھ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں فرمایا :’’ (میں نے ان امور میں تمہاری بیعت لی) جن کی تم استطاعت اور طاقت رکھتی ہو ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، اللہ اور اس کے رسول ہم پر ہماری جانوں سے بھی زیادہ مہربان ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہم سے بیعت لیں یعنی ہم سے مصافحہ کریں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سو عورتوں کے لیے میری بات وہی ہے جو ایک عورت کے لیے ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و النسائی و ابن ماجہ و مالک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4049

عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذِي الْقَعْدَةِ فَأَبَى أَهْلُ مَكَّةَ أَنْ يَدَعُوهُ يَدْخُلُ مَكَّةَ حَتَّى قَاضَاهُمْ عَلَى أَنْ يَدْخُلَ يَعْنِي مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ يُقِيمُ بِهَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَلَمَّا كَتَبُوا الْكِتَابَ كَتَبُوا: هَذَا مَا قَاضَى عَلَيْهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ. قَالُوا: لَا نُقِرُّ بِهَا فَلَوْ نَعْلَمُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا منعناك وَلَكِنْ أَنْتَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ: «أَنَا رَسُولُ اللَّهِ وَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ» . ثُمَّ قَالَ لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ: امْحُ: رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: لَا وَاللَّهِ لَا أَمْحُوكَ أَبَدًا فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ يُحْسِنُ يَكْتُبُ فَكَتَبَ: هَذَا مَا قَاضَى عَلَيْهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: لَا يُدْخِلُ مَكَّةَ بِالسِّلَاحِ إِلَّا السَّيْفَ فِي الْقِرَابِ وَأَنْ لَا يَخْرُجَ مِنْ أَهْلِهَا بِأَحَدٍ إِنْ أَرَادَ أَنْ يَتْبَعَهُ وَأَنْ لَا يَمْنَعَ مِنْ أَصْحَابِهِ أَحَدًا إِنْ أَرَادَ أَنْ يُقِيمَ بِهَا فَلَمَّا دَخَلَهَا وَمَضَى الْأَجَلُ أَتَوْا عَلِيًّا فَقَالُوا: قُلْ لِصَاحِبِكَ: اخْرُجْ عَنَّا فَقَدْ مَضَى الْأَجَلُ فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
براء بن عازب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ذوالقعدہ میں عمرہ کرنے کا ارادہ فرمایا تو اہل مکہ نے انکار کر دیا کہ وہ آپ کو مکہ میں داخل ہونے کی اجازت دیں حتی کہ آپ نے ان سے اس بات پر صلح کی کہ آپ آئندہ سال آئیں گے ، اور وہاں تین روز قیام کریں گے ، جب انہوں نے تحریر میں آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ لکھوانا چاہا کہ یہ وہ بات ہے جس پر محمد رسول اللہ (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) نے مصالحت کی ، انہوں نے کہا : ہم اس کا اقرار نہیں کرتے ، اگر ہم جانتے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں تو ہم آپ کو نہ روکتے ، لیکن آپ محمد بن عبداللہ ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں رسول اللہ ہوں اور میں محمدبن عبداللہ ہوں ۔‘‘ پھر آپ نے علی ؓ سے فرمایا :’’ لفظ رسول اللہ مٹا دیں ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ کی قسم ! میں آپ (کے نام) کو نہیں مٹاؤں گا ۔ چنانچہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قلم ہاتھ میں لیا جبکہ آپ بہتر طور پر نہیں لکھ سکتے تھے ، آپ نے لکھا کہ یہ صلح نامہ محمد بن عبداللہ کی طرف سے ہے جب آپ مکہ میں داخل ہوں گے تو تلوار نیام میں رکھیں گے اور مکہ والوں میں سے اگر کوئی آدمی آپ کے ساتھ جانا چاہے تو آپ اسے اپنے ساتھ نہیں لے کر جائیں گے اور اگر آپ کے صحابہ میں سے کوئی قیام کرنا چاہے گا آپ اسے منع نہیں کریں گے ، چنانچہ جب (اگلے سال) وہ (مکہ میں) آئے اور مدت قیام پوری ہو گئی تو وہ لوگ علی ؓ کے پاس آئے اور کہا : اپنے ساتھی سے کہو کہ مدت قیام پوری ہو چکی ہے لہذا یہاں سے چلے جائیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لے آئے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4050

عَن أبي هُرَيْرَة قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «انْطَلِقُوا إِلَى يهود» فخرجنا مَعَه حَتَّى جِئْنَا بَيت الْمدَارِس فَقَامَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «يَا مَعْشَرَ يَهُودَ أَسْلِمُوا تَسْلَمُوا اعْلَمُوا أَنَّ الْأَرْضَ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ وَأَنِّي أُرِيدُ أَنْ أُجْلِيَكُمْ مِنْ هَذِهِ الْأَرْضِ. فَمَنْ وَجَدَ مِنْكُمْ بِمَالِهِ شَيْئا فليبعه»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم مسجد میں تھے اسی دوران نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ (میرے ساتھ) یہود کی طرف چلو ۔‘‘ ہم آپ کے ساتھ چلے حتی کہ ہم مدرسہ میں پہنچے تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھڑے ہو کر فرمایا :’’ جماعت یہود ! اسلام قبول کر لو ، بچ جاؤ گے ، جان لو ! زمین اللہ اور اس کے رسول کی ہے ۔ میں چاہتا ہوں کہ میں تمہیں اس سرزمین سے نکال دوں ، تم میں سے جو شخص اپنے مال میں سے کوئی چیز پائے تو وہ اسے بیچ ڈالے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4051

وَعَن ابْن عمر قَالَ: قَامَ عُمَرُ خَطِيبًا فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عَامَلَ يَهُودَ خَيْبَرَ عَلَى أَمْوَالِهِمْ وَقَالَ: «نُقِرُّكُمْ مَا أَقَرَّكُمُ اللَّهُ» . وَقَدْ رَأَيْتُ إِجْلَاءَهُمْ فَلَمَّا أَجْمَعَ عُمَرُ عَلَى ذَلِكَ أَتَاهُ أَحَدُ بَنِي أَبِي الحُقَيقِ فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَتُخْرِجُنَا وَقَدْ أَقَرَّنَا مُحَمَّدٌ وَعَامَلَنَا عَلَى الْأَمْوَالِ؟ فَقَالَ عُمَرُ: أَظْنَنْتَ أَنِّي نَسِيتُ قَوْلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَيْفَ بِكَ إِذَا أُخْرِجْتَ مِنْ خَيْبَرَ تَعْدُو بِكَ قَلُوصُكَ لَيْلَةً بَعْدَ لَيْلَةٍ؟» فَقَالَ: هَذِهِ كَانَتْ هُزَيْلَةً مِنْ أَبِي الْقَاسِمِ فَقَالَ كَذَبْتَ يَا عَدُوَّ اللَّهِ فَأَجْلَاهُمْ عُمَرُ وَأَعْطَاهُمْ قِيمَةَ مَا كَانَ لَهُمْ مِنَ الثَّمَرِ مَالًا وَإِبِلًا وَعُرُوضًا مِنْ أَقْتَابٍ وَحِبَالٍ وَغَيْرِ ذَلِكَ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، عمر ؓ نے کھڑے ہو کر خطبہ دیا تو فرمایا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہودِ خیبر کو ان کے اموال پر برقرار رکھا اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہم تمہیں برقرار رکھیں گے جب تک اللہ تمہیں برقرار رکھے گا ۔‘‘ اور میں انہیں نکالنے کا ارادہ رکھتا ہوں ، جب عمر ؓ نے انہیں نکالنے کا پختہ ارادہ کر لیا تو بنی ابو الحقیق سے ایک آدمی ان کے پاس آیا اور اس نے کہا : امیر المومنین ! کیا آپ ہمیں نکالتے ہیں جبکہ محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) نے ہمیں (اپنے گھروں میں) برقرار رکھا اور ہمیں اموال پر بھی کام کرنے دیا ۔ (اس پر) عمر ؓ نے فرمایا : تمہارا کیا خیال ہے کہ میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اس فرمان کو بھول گیا ہوں ، تیری کیا حالت ہو گی جب تجھے خیبر سے نکال دیا جائے گا اور تیری جوان اونٹنی تیرے ساتھ دوڑے گی ۔ اس نے کہا : کہ ابو القاسم (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کی طرف سے مذاق تھا ، عمر ؓ نے فرمایا : اللہ کے دشمن ! تم جھوٹ کہہ رہے ہو ، عمر ؓ نے انہیں جلا وطن کر دیا ، اور انہیں ان کے پھلوں کے بدلے ، مال ، اونٹ ، پالان اور رسیاں وغیرہ دیں ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4052

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم أَوْصَى بِثَلَاثَةٍ: قَالَ: «أَخْرِجُوا الْمُشْرِكِينَ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَأَجِيزُوا الْوَفْدَ بِنَحْوِ مَا كُنْتُ أُجِيزُهُمْ» . قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَسَكَتَ عَن الثَّالِثَة أَو قَالَ: فأنسيتها
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین چیزوں کی وصیت فرمائی ، فرمایا :’’ مشرکین کو جزیرۂ عرب سے نکال دینا ، وفد آئیں تو انہیں ان کی ضرورت کی چیزیں فراہم کرنا جیسے میں انہیں فراہم کرتا تھا ۔‘‘ ابن عباس ؓ نے فرمایا : آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تیسری چیز کے متعلق خاموشی اختیار فرمائی ، یا ابن عباس ؓ نے کہا تیسری بات مجھے یاد نہیں رہی ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4053

وَعَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: أَخْبَرَنِي عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لأخرِجنَّ اليهودَ والنصَارى من جزيرةِ الْعَرَب حَتَّى لَا أَدَعَ فِيهَا إِلَّا مُسْلِمًا» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَفِي رِوَايَةٍ: «لَئِنْ عِشْتُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَأُخْرِجَنَّ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ» الْفَصْلُ الثَّانِي لَيْسَ فِيهِ إِلَّا حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ «لَا تَكُونُ قِبْلَتَانِ» وَقَدْ مَرَّ فِي بَاب الْجِزْيَة
جابر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں ، عمر بن خطاب ؓ نے مجھے بتایا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ میں یہود و نصاریٰ کو جزیرۂ عرب سے نکال دوں گا حتی کہ میں اس میں صرف مسلمانوں ہی کو رہنے دوں گا ۔‘‘ مسلم ۔ اور ایک روایت میں ہے :’’ اگر میں ان شاء اللہ زندہ رہا تو میں یہود و نصاریٰ کو جزیرۂ عرب سے نکال دوں گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔ لَیْسَ فِیْہِ اِلَّا حَدِیْثُ ابْنِ عَبَّاسِ ؓ : ((لَا تَکُوْنُ قِبْلَتَانِ)) وَقَدْ مَرَّ فِیْ بَابِ الْجِزْیَۃِ ۔ اس میں ابن عباس ؓ سے مروی ایک ہی حدیث ہے :’’ ایک ریاست میں دو قبیلے (یعنی دو دین) نہیں ہو سکتے ۔‘‘ جو کہ باب الجزیۃ میں گزر چکی ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4054

عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَجْلَى الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى مِنْ أَرْضِ الْحِجَازِ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا ظَهَرَ عَلَى أَهْلِ خَيْبَرَ أَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ الْيَهُودَ مِنْهَا وَكَانَتِ الْأَرْضُ لَمَّا ظُهِرَ عَلَيْهَا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُسْلِمِينَ فَسَأَلَ الْيَهُودُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَتْرُكَهُمْ عَلَى أَنْ يَكْفُوا الْعَمَلَ وَلَهُمْ نِصْفُ الثَّمَرِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نُقِرُّكُمْ على ذَلِك مَا شِئْنَا» فَأُقِرُّوا حَتَّى أَجْلَاهُمْ عُمَرُ فِي إِمارته إِلى تَيماءَ وأريحاء
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب ؓ نے یہود و نصاریٰ کو سرزمینِ حجاز سے جلا وطن کر دیا ، اور جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اہل خیبر پر غالب آئے تو آپ نے یہود و نصاریٰ کو وہاں سے نکالنے کا ارادہ فرمایا تھا ، اور جب آپ اس سرزمین پر غالب آئے تھے تو وہ زمین اللہ ، اس کے رسول اور مسلمانوں کے لیے تھی ، یہود نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے درخواست کی کہ وہ ان کی زمینوں کو چھوڑ دیں تا کہ وہ (یہود) کھیتی باڑی کریں اور پیداوار کا نصف ان کے لیے ہو ، تب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جتنا عرصہ ہم چاہیں گے تم کو رکھیں گے ۔‘‘ انہیں رکھا گیا حتی کہ عمر ؓ نے اپنی امارت میں انہیں تیماء اور اریحاء کی طرف جلا وطن کر دیا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4055

عَن مالكِ بن أوْسِ بنِ الحَدَثانِ قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: إِنَّ اللَّهَ قَدْ خَصَّ رَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْفَيْءِ بِشَيْءٍ لَمْ عطه أحدا غيرَه ثُمَّ قَرَأَ (مَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْهُم) إِلى قولِه (قديرٌ) فكانتْ هَذِه خَالِصَة لرَسُول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ نَفَقَةَ سَنَتِهِمْ مِنْ هَذَا الْمَالِ. ثُمَّ يَأْخُذُ مَا بَقِيَ فَيَجْعَلُهُ مَجْعَلَ مَالِ اللَّهِ
مالک بن اوس بن حدثان ؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر ؓ نے فرمایا : اللہ نے مالِ فے میں جس چیز کے ساتھ اپنے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو خاص کیا تھا ، وہ چیز آپ کے سوا کسی اور کو نہیں دی گئی ۔ پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ اللہ نے ان میں سے اپنے رسول کو جو عطا فرمایا .... قدیر تک ‘‘ یہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے خاص تھی ، آپ اس مال سے اپنے اہل پر سال بھر خرچ کرتے تھے ، اور جو باقی بچ جاتا وہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس مد میں خرچ کرتے جہاں اللہ کا مال خرچ ہونا چاہیے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4056

وَعَن عمر قَالَ: كَانَتْ أَمْوَالُ بَنِي النَّضِيرِ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِمَّا لَمْ يُوجِفِ الْمُسْلِمُونَ عَلَيْهِ بِخَيْلٍ وَلَا رِكَابٍ فَكَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالِصَة يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ نَفَقَةَ سَنَتِهِمْ ثُمَّ يَجْعَلُ مَا بَقِيَ فِي السِّلَاحِ وَالْكُرَاعِ عُدَّةً فِي سَبِيل الله
عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، بنو نضیر کا مال اس مد میں تھا جو اللہ نے اپنے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو خاص طور پر عطا فرمایا کیونکہ اس کے حصول کے لیے مسلمانوں نے کوئی لشکر کشی نہیں کی ، چنانچہ یہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے خاص تھا ، آپ اسے اپنے اہل پر سال بھر خرچ کرتے رہے اور جو بچ جاتا اسے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ کی راہ میں جہاد کی تیاری کے لیے اسلحہ اور گھوڑوں پر خرچ کر دیا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4057

عَن عوفِ بْنِ مَالِكٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَتَاهُ الْفَيْءُ قَسَمَهُ فِي يَوْمِهِ فَأَعْطَى الْآهِلَ حَظَّيْنِ وَأَعْطَى الْأَعْزَبَ حَظًّا فَدُعِيتُ فَأَعْطَانِي حَظَّيْنِ وَكَانَ لِي أَهْلٌ ثُمَّ دُعِيَ بَعْدِي عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ فَأُعْطِيَ حَظًّا وَاحِدًا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عوف بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس مالِ فے آتا تو آپ اسے اسی روز تقسیم فرما دیتے ، آپ شادی شدہ کو دو حصے دیتے اور کنوارے کو ایک حصہ دیتے ، مجھے بلایا گیا اور آپ نے مجھے دو حصے دیے کیونکہ میں شادی شدہ تھا ، پھر میرے بعد عمار بن یاسر ؓ کو بلایا گیا تو انہیں ایک حصہ دیا گیا ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4058

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّلُ مَا جَاءَهُ شيءٌ بدَأَ بالمحرَّرينَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ جب آپ کے پاس مالِ فے میں سے کوئی چیز آتی تو آپ سب سے پہلے انہیں عطا فرماتے جو (غلامی سے) آزاد کیے گئے ہوتے تھے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4059

وَعَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى بطبية فِيهَا خَرَزٌ فَقَسَمَهَا لِلْحُرَّةِ وَالْأَمَةِ قَالَتْ عَائِشَةُ: كَانَ أَبِي يَقْسِمُ لِلْحُرِّ وَالْعَبْدِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں نگینوں کی ایک تھیلی پیش کی گئی تو آپ نے اسے آزاد عورتوں اور لونڈیوں کے مابین تقسیم فرما دیا ۔ عائشہ ؓ نے فرمایا : میرے والد (ابوبکر ؓ) آزاد اور غلام ہر دو میں تقسیم فرمایا کرتے تھے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4060

وَعَن مالكِ بن أوسِ بن الحدَثانِ قَالَ: ذكر عمر بن الْخطاب يَوْمًا الْفَيْءَ فَقَالَ: مَا أَنَا أَحَقُّ بِهَذَا الْفَيْءِ مِنْكُمْ وَمَا أَحَدٌ مِنَّا بِأَحَقَّ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا أَنَّا عَلَى مَنَازِلِنَا مِنْ كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَقَسْمِ رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَالرَّجُلُ وَقِدَمُهُ وَالرَّجُلُ وَبَلَاؤُهُ وَالرَّجُلُ وَعِيَالُهُ وَالرَّجُلُ وَحَاجَتُهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
مالک بن اوس بن حدثان ؓ بیان کرتے ہیں ، عمر بن خطاب ؓ نے ایک روز مالِ فے کا ذکر کیا تو فرمایا : میں اس مال فے کا تم سے زیادہ حق دار ہوں اور نہ ہم میں سے کوئی اور اس کا زیادہ حق دار ہے ، ہم اللہ عزوجل کی کتاب اور اس کے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تقسیم کے مطابق اپنے مراتب پر ہیں ، کوئی آدمی اپنے قبولِ اسلام میں سبقت رکھنے والا ہے ، کوئی اپنی شجاعت والا ہے ، کوئی آدمی عیال دار ہے اور کوئی آدمی ضرورت مند ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4061

وَعَنْهُ قَالَ: قَرَأَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ: (إِنَّما الصَّدَقاتُ للفقراءِ والمساكينِ) حَتَّى بَلَغَ (عَلِيمٌ حَكِيمٌ) فَقَالَ: هَذِهِ لِهَؤُلَاءِ. ثُمَّ قَرَأَ (وَاعْلَمُوا أَنَّ مَا غَنِمْتُمْ مِنْ شيءٍ فإنَّ للَّهِ خُمُسَه وللرَّسولِ) حَتَّى بلغَ (وابنِ السَّبِيلِ) ثُمَّ قَالَ: هَذِهِ لِهَؤُلَاءِ. ثُمَّ قَرَأَ (مَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْ أَهْلِ الْقرى) حَتَّى بلغَ (للفقراءِ) ثمَّ قرأَ (والذينَ جاؤوا منْ بعدِهِم) ثُمَّ قَالَ: هَذِهِ اسْتَوْعَبَتِ الْمُسْلِمِينَ عَامَّةً فَلَئِنْ عِشْتُ فَلَيَأْتِيَنَّ الرَّاعِيَ وَهُوَ بِسَرْوِ حِمْيَرَ نَصِيبُهُ مِنْهَا لَمْ يَعْرَقْ فِيهَا جَبِينُهُ. رَوَاهُ فِي شرح السّنة
مالک بن اوس بن حدثان ؓ بیان کرتے ہیں ، عمر بن خطاب ؓ نے یہ آیت ’’صدقات (زکوۃ) تو فقراء اور مساکین کے لیے ہیں ..... علیم حکیم ۔‘‘ تک تلاوت فرمائی ۔ فرمایا یہ (آیت) ان کے لیے ہے ، پھر یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ جان لو جو تم نے مالِ غنیمت حاصل کیا اس میں سے خمس اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہے ۔ ..... مسافر ‘‘ تک تلاوت فرمائی ، پھر فرمایا : یہ ان کے لیے ہے ، پھر یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ اللہ نے بستی والوں سے اپنے رسول کو جو دیا ..... حتی کہ وہ فقراء کے لیے ‘‘ تک پہنچے ، پھر یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ وہ لوگ جو ان کے بعد آئے ۔‘‘ پھر فرمایا : یہ تمام مسلمانوں کے لیے ہے ، اگر میں زندہ رہا تو سروحمیر (یمن کے شہر) کے چرواہے کو مشقت اٹھائے بغیر اس سے اس کا حصہ پہنچ جائے گا ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4062

وَعنهُ قَالَ: كانَ فِيمَا احتجَّ فيهِ عُمَرُ أَنْ قَالَ: كَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثُ صَفَايَا بَنُو النَّضِيرِ وخيبرُ وفَدَكُ فَأَمَّا بَنُو النَّضِيرِ فَكَانَتْ حَبْسًا لِنَوَائِبِهِ وَأَمَّا فَدَكُ فَكَانَتْ حَبْسًا لِأَبْنَاءِ السَّبِيلِ وَأَمَّا خَيْبَرُ فَجَزَّأَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةٌ أَجزَاء: جزأين بينَ المسلمينَ وجزءً نَفَقَةً لِأَهْلِهِ فَمَا فَضُلَ عَنْ نَفَقَةِ أَهْلِهِ جَعَلَهُ بَيْنَ فُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
مالک بن اوس بن حدثان ؓ بیان کرتے ہیں کہ عمر ؓ کا استدلال یہ تھا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے تین مقامات کا مال مخصوص تھا ، بنو نضیر ، خیبر اور فدک کا ۔ بنو نضیر کی زمین وہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ضروریات کے لیے مختص تھی ، فدک مسافروں کے لیے مختص اور خیبر کی زمین کو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین حصوں میں تقسیم کر دیا تھا ، دو حصے مسلمانوں کے لیے اور ایک حصہ اپنے اہل خانہ کے نفقہ کے لیے مقرر فرمایا ۔ آپ کے اہل خانہ کے نفقہ سے جو بچ جاتا وہ آپ فقراء مہاجرین کے درمیان تقسیم فرما دیتے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4063

عَن المغيرةِ قَالَ: إِنَّ عمَرَ بنَ عبد العزيزِ جَمَعَ بَنِي مَرْوَانَ حِينَ اسْتُخْلِفَ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ لَهُ فَدَكُ فَكَانَ يُنْفِقُ مِنْهَا وَيَعُودُ مِنْهَا عَلَى صَغِيرِ بَنِي هَاشِمٍ وَيُزَوِّجُ مِنْهَا أَيِّمَهُمْ وَإِنَّ فَاطِمَةَ سَأَلَتْهُ أَنْ يَجْعَلَهَا لَهَا فَأَبَى فَكَانَتْ كَذَلِكَ فِي حَيَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَيَاتِهِ حَتَّى مَضَى لسبيلِه فَلَمَّا وُلّيَ أَبُو بكرٍ علم فِيهَا بِمَا عَمِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَيَاتِهِ حَتَّى مَضَى لِسَبِيلِهِ فَلَمَّا أَنْ وُلِّيَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَمِلَ فِيهَا بِمِثْلِ مَا عَمِلَا حَتَّى مَضَى لِسَبِيلِهِ ثُمَّ اقْتَطَعَهَا مَرْوَانُ ثُمَّ صَارَتْ لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَرَأَيْتُ أَمْرًا مَنَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ لَيْسَ لِي بِحَقٍّ وَإِنِّي أُشْهِدُكُمْ أَنِّي رَدَدْتُهَا عَلَى مَا كَانَتْ. يَعْنِي عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وعمَرَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
مغیرہ ؒ بیان کرتے ہیں کہ عمر بن عبد العزیز ؒ جب خلیفہ بنائے گئے تو انہوں نے بنو مروان کو جمع کیا اور فرمایا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے فدک مخصوص تھا ، آپ اس میں سے (اپنے اہل خانہ پر) خرچ کرتے ، بنو ہاشم کے چھوٹوں پر خرچ کرتے اور اسی میں سے ان کے غیر شادی شدہ افراد کی شادی کیا کرتے تھے ، فاطمہ ؓ نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے درخواست کی کہ فدک آپ انہیں عطا فرما دیں ، آپ نے انکار فرمایا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی زندگی میں معاملہ اسی طرح رہا ، آپ کے بعد جب ابوبکر ؓ خلیفہ بنائے گئے تو انہوں نے بھی ویسے ہی کیا جیسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی حیات مبارکہ میں کیا تھا ، حتی کہ وہ بھی اللہ کو پیارے ہو گئے ، جب عمر بن خطاب ؓ خلیفہ بنائے گئے تو انہوں نے بھی ویسے ہی کیا جیسے ان دونوں حضرات نے کیا تھا ، حتی کہ وہ بھی اللہ کو پیارے ہو گئے ، پھر مروان نے اسے جاگیر بنا لیا ، پھر وہ عمر بن عبد العزیز کے لیے ہو گئی ، میں نے دیکھا کہ یہ وہ مال ہے جو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فاطمہ ؓ کو نہیں دیا ، لہذا اسے لینے کا مجھے بھی کوئی حق نہیں ، میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اسے اسی جگہ لوٹا دیا ہے جہاں پر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور ابوبکر و عمر ؓ کے دور میں تھا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔

Icon this is notification panel