وَعَن جرير قَالَ: (كُنَّا فِي صدر النهارعند رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَهُ قَوْمٌ عُرَاةٌ مُجْتَابِي النِّمَارِ أَوِ الْعَبَاءِ مُتَقَلِّدِي السُّيُوفِ عَامَّتُهُمْ مِنْ مُضَرَ بَلْ كُلُّهُمْ مِنْ مُضَرَ فَتَمَعَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَا رَأَى بِهِمْ مِنَ الْفَاقَةِ فَدَخَلَ ثُمَّ خَرَجَ فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ وَأَقَامَ فَصَلَّى ثُمَّ خَطَبَ فَقَالَ: (يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ)
إِلَى آخَرِ الْآيَةِ (إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رقيبا)
وَالْآيَةُ الَّتِي فِي الْحَشْرِ (اتَّقُوا اللَّهَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ)
تَصَدَّقَ رَجُلٌ مِنْ دِينَارِهِ مِنْ دِرْهَمِهِ مِنْ ثَوْبِهِ مِنْ صَاعِ بُرِّهِ مِنْ صَاعِ تَمْرِهِ حَتَّى قَالَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ قَالَ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ بِصُرَّةٍ كَادَتْ كَفُّهُ تَعْجَزُ عَنْهَا بل قد عجزت قَالَ ثُمَّ تَتَابَعَ النَّاسُ حَتَّى رَأَيْتُ كَوْمَيْنِ مِنْ طَعَامٍ وَثِيَابٍ حَتَّى رَأَيْتُ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَهَلَّلُ كَأَنَّهُ مُذْهَبَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً حَسَنَةً فَلَهُ أَجْرُهَا وَأَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ بَعْدِهِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْءٌ وَمَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً سَيِّئَةً كَانَ عَلَيْهِ وِزْرُهَا وَوِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ بَعْدِهِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْء» . رَوَاهُ مُسلم
جریر ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم دن کے پہلے پہر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ ایک قوم آپ کے پاس آئی ان کے بدن ننگے تھے ، انہوں نے اونی دھاری دار یا عام چادریں پہن رکھی تھیں اور وہ تلواریں حمائل کیے ہوئے تھے ۔ ان میں سے ایک زیادہ تر ، بلکہ سب کے سب مضر قبیلہ کے تھے ، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان پر فاقہ کے آثار دیکھے تو غم کی وجہ سے آپ کے چہرے کا رنگ بدل گیا ، آپ گھر تشریف لے گئے پھر باہر آئے ۔ آپ نے بلال ؓ کو حکم دیا تو انہوں نے اذان دی اور اقامت کہی ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز پڑھائی ، پھر خطبہ ارشاد فرمایا :’’ لوگو ! اپنے رب سے ڈر جاؤ جس نے تمہیں نفس واحد سے پیدا فرمایا ، اور اسی سے اس کا جوڑا پیدا کیا اور ان دونوں کی نسل سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلا دیں ، اور اس اللہ سے ڈرو جس کے نام پر تم ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو اور قرابت داری (کے تعلقات منقطع کرنے) سے ڈرو ، یقین جانو کہ اللہ تم پر نگران ہے ۔‘‘ اور سورۃ الحشر کی آیت تلاوت فرمائی :’’ اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو ، اور چاہیے کہ ہر متنفس دیکھ لے کہ وہ کل کے لیے کیا کچھ آگے بھیجتا ہے ، اور تم اللہ سے ڈرو ، بے شک اللہ تمہارے اعمال سے باخبر ہے ۔‘‘ پس کسی نے دینار صدقہ کیا ، کسی نے درہم ، کسی نے کپڑا ، کسی نے گندم کا صاع اور کسی نے ایک صاع کھجوریں صدقہ کیں ، حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ خواہ کھجور کا ٹکڑا صدقہ کرو ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں : انصار میں سے ایک آدمی ایک تھیلی اٹھائے ہوئے آیا قریب تھا کہ اس کا ہاتھ اسے اٹھانے سے عاجز آ جاتا ، بلکہ عاجز ہی آ گیا ، پھر لوگ مسلسل آنے لگے ، حتیٰ کہ میں نے اناج اور کپڑوں کے دو ڈھیر دیکھے ، حتیٰ کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہ چہرہ مبارک کو سونے کی طرح دمکتا ہوا دیکھا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے اسلام میں کوئی اچھا طریقہ شروع کیا تو اسے اس کا اور اس کے بعد اس پر عمل کرنے والوں کا ثواب ملتا ہے ، اور ان کے ثواب میں کوئی کمی نہیں کی جاتی ، اور جس شخص نے اسلام میں کوئی برا طریقہ شروع کیا تو اس کو اس کا اور اس کے بعد اس پر عمل کرنے والوں کا گناہ ملتا ہے اور ان کے گناہ میں کوئی کمی نہیں کی جاتی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔