83 Results For Hadith (Mishkat-ul-Masabeh) Book (كتاب الْعلم)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 198

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَلِّغُوا عَنِّي وَلَوْ آيَةً وَحَدِّثُوا عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَلَا حَرَجَ وَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
عبداللہ عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میری طرف سے پہنچا دو خواہ ایک آیت ہی ہو ، بنی اسرائیل کے واقعات بیان کرو اس میں کوئی حرج نہیں ، اور جو شخص عمداً مجھ پر جھوٹ بولے وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے ۔‘‘ رواہ البخاری (۳۴۶۱) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 199

وَعَن سَمُرَة بن جُنْدُب وَالْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ حَدَّثَ عَنِّي بِحَدِيثٍ يَرَى أَنَّهُ كَذِبٌ فَهُوَ أَحَدُ الْكَاذِبِينَ» . رَوَاهُ مُسلم
سمرہ بن جندب اور مغیرہ بن شعبہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص مجھ سے حدیث بیان کرے ، وہ جانتا ہو کہ یہ جھوٹ ہے تو وہ بھی جھوٹوں (حدیث وضع کرنے والوں) میں سے ایک ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 200

وَعَنْ مُعَاوِيَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ وَإِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ وَاللَّهِ يُعْطِي»
معاویہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے دین کے متعلق سمجھ بوجھ عطا فرما دیتا ہے ، میں تو صرف (علم) تقسیم کرنے والا ہوں جبکہ (فہم) اللہ عطا کرتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۷۱) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 201

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «النَّاسُ مَعَادِنُ كَمَعَادِنِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ إِذَا فَقِهُوا» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ انسان بھی سونے اور چاندی کی کانوں کی طرح ایک کان ہیں ، ان میں سے جو دور جاہلیت میں اچھے تھے ، وہ اسلام میں بھی اچھے ہیں بشرطیکہ وہ (دین میں) سمجھ بوجھ پیدا کریں ۔‘‘ رواہ مسلم و البخاری (۳۴۹۳ ، ۳۴۹۶) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 202

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ رَجُلٍ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا فَسَلَّطَهُ عَلَى هَلَكَتِهِ فِي الْحَقِّ وَرَجُلٍ آتَاهُ اللَّهُ لْحِكْمَة فَهُوَ يقْضِي بهَا وَيعلمهَا)
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دو قسم کے لوگوں پر رشک کرنا جائز ہے ، ایک وہ آدمی جسے اللہ نے مال عطا کیا ، اور پھر اس کو راہ حق میں اسے خرچ کرنے کی توفیق عطا فرمائی ، اور ایک وہ آدمی جسے اللہ نے حکمت عطا کی اور وہ اس کے مطابق فیصلہ کرتا ہے اور اسے (دوسروں کو) سکھاتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۷۳) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 203

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَمَلُهُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثَةِ أَشْيَاءَ: صَدَقَةٍ جَارِيَةٍ أوعلم ينْتَفع بِهِ أوولد صَالح يَدْعُو لَهُ) رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب انسان فوت ہو جاتا ہے تو تین کاموں ، صدقہ جاریہ ، وہ علم جس سے استفادہ کیا جائے اور نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرے ، کے سوا اس کے اعمال کا سلسلہ منقطع ہو جاتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 204

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُؤْمِنٍ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا نَفَّسَ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَمِنْ يَسَّرَ عَلَى مُعْسِرٍ يَسَّرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ. وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَاللَّهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا كَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ وَمَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَلْتَمِسُ فِيهِ عِلْمًا سَهَّلَ اللَّهُ لَهُ بِهِ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ وَمَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللَّهِ يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ وَيَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ إِلَّا نَزَلَتْ عَلَيْهِمُ السَّكِينَةُ وَغَشِيَتْهُمُ الرَّحْمَةُ وَحَفَّتْهُمُ الْمَلَائِكَةُ وَذَكَرَهُمُ اللَّهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ وَمَنْ بَطَّأَ بِهِ عَمَلُهُ لَمْ يُسْرِعْ بِهِ نسبه» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے کسی مومن سے دنیا کی کوئی تکلیف دور کی ، تو اللہ اس سے قیامت کے دن کی کوئی تکلیف دور فرما دے گا ، جس شخص نے کسی تنگ دست پر آسانی کی تو اللہ اس پر دنیا و آخرت میں آسانی فرمائے گا ، جس نے کسی مسلمان کی عیب پوشی کی تو اللہ اس کی دنیا و آخرت میں عیب پوشی فرمائے گا ، اللہ بندے کی مدد فرماتا رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد کرتا رہتا ہے ، اور جس شخص نے طلب علم کے لیے کوئی سفر کیا تو اللہ اس وجہ سے اس کے لیے راہ جنت آسان فرما دیتا ہے ، اور جب کچھ لوگ اللہ کے کسی گھر میں اکٹھے ہو کر اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور آپس میں پڑھتے پڑھاتے ہیں تو ان پر سکینت نازل ہوتی ہے ، رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے ، فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں اور اللہ اپنے پاس فرشتوں میں ان کا تذکرہ فرماتا ہے ، اور جس کے عمل نے اسے پیچھے کر دیا تو اس کا نسب اسے آگے نہیں بڑھا سکے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 205

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِن أول النَّاس يقْضى عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ رَجُلٌ اسْتُشْهِدَ فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا قَالَ فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا؟ قَالَ قَاتَلْتُ فِيكَ حَتَّى اسْتُشْهِدْتُ قَالَ كَذَبْتَ وَلَكِنَّكَ قَاتَلْتَ لِأَنْ يُقَالَ جَرِيءٌ فَقَدْ قِيلَ ثُمَّ أَمر بِهِ فسحب على وَجهه حَتَّى ألقِي فِي النَّارِ وَرَجُلٌ تَعَلَّمَ الْعِلْمَ وَعَلَّمَهُ وَقَرَأَ الْقُرْآنَ فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا قَالَ فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا قَالَ تَعَلَّمْتُ الْعِلْمَ وَعَلَّمْتُهُ وَقَرَأْتُ فِيكَ الْقُرْآنَ قَالَ كَذَبْتَ وَلَكِنَّكَ تَعَلَّمْتَ الْعلم ليقال عَالِمٌ وَقَرَأْتَ الْقُرْآنَ لِيُقَالَ هُوَ قَارِئٌ فَقَدْ قِيلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ حَتَّى أُلْقِيَ فِي النَّارِ وَرَجُلٌ وَسَّعَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَأَعْطَاهُ مِنْ أَصْنَافِ الْمَالِ كُلِّهِ فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا قَالَ فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا؟ قَالَ مَا تَرَكْتُ مِنْ سَبِيلٍ تُحِبُّ أَنْ يُنْفَقَ فِيهَا إِلَّا أَنْفَقْتُ فِيهَا لَكَ قَالَ كَذَبْتَ وَلَكِنَّكَ فَعَلْتَ لِيُقَالَ هُوَ جَوَادٌ فَقَدْ قِيلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ ثُمَّ أُلْقِيَ فِي النَّارِ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ روز قیامت سب سے پہلے شہید کا فیصلہ سنایا جائے گا ، اسے پیش کیا جائے گا ، تو اللہ اسے اپنی نعمتیں یاد کرائے گا اور وہ ان کا اعتراف کرے گا ، پھر اللہ فرمائے گا : تو نے ان کے بدلے میں (شکر کے طور پر) کیا کیا ؟ وہ عرض کرے گا : میں نے تیری خاطر جہاد کیا حتیٰ کہ مجھے شہید کر دیا گیا ، اللہ فرمائے گا : تو نے جھوٹ کہا ، کیونکہ تو نے داد شجاعت حاصل کرنے کے لیے جہاد کیا تھا ، پس وہ کہہ دیا گیا ۔ پھر اس کے متعلق حکم دیا جائے گا تو اسے منہ کے بل گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا ۔ دوسرا شخص جس نے علم حاصل کیا ، اور اسے دوسروں کو سکھایا ، اور قرآن کریم کی تلاوت کی ، اسے بھی پیش کیا جائے گا ، تو اللہ اسے اپنی نعمتیں یاد کرائے گا ، وہ ان کا اعتراف کرے گا اللہ پوچھے گا کہ تو نے ان کے بدلے میں کیا کیا ؟ وہ عرض کرے گا : میں نے علم سیکھا اور اسے دوسروں کو سکھایا ، اور میں تیری رضا کی خاطر قرآن کی تلاوت کرتا رہا ، اللہ فرمائے گا : تو نے جھوٹ کہا ، البتہ تو نے علم اس لیے حاصل کیا تھا کہ تمہیں عالم کہا جائے اور قرآن پڑھا تاکہ تمہیں قاری کہا جائے ، وہ کہہ دیا گیا ، پھر اس کے متعلق حکم دیا جائے گا تو اسے منہ کے بل گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا ، اور تیسرا وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے مال و زر کی جملہ اقسام سے خوب نوازا ہو گا ، اسے پیش کیا جائے گا ، تو اللہ اسے اپنی نعمتیں یاد کرائے گا ، وہ انہیں پہچان لے گا ، تو اللہ پوچھے گا : تو نے ان کے بدلے میں کیا کیا ؟ وہ عرض کرے گا : میں نے ان تمام مواقع پر جہاں خرچ کرنا تجھے پسند تھا ، خرچ کیا ، اللہ فرمائے گا : تو نے جھوٹ کہا ، تو نے تو اس لیے خرچ کیا کہ تجھے بڑا سخی کہا جائے ، پس وہ کہہ دیا گیا ، پھر اس کے متعلق حکم دیا جائے گا تو اسے منہ کے بل گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 206

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنَ الْعِبَادِ وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ حَتَّى إِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالًا فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ فضلوا وأضلوا»
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ علم کو بندوں کے سینوں سے نہیں نکالے گا بلکہ وہ علماء کی روحیں قبض کر کے علم کو اٹھا لے گا ، حتیٰ کہ جب وہ کسی عالم کو باقی نہیں رکھے گا تو لوگ جہلا کو رئیس بنا لیں گے ، جب ان سے مسئلہ دریافت کیا جائے گا تو وہ علم کے بغیر فتویٰ دیں گے ، وہ خود گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو گمراہ کریں گے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۱۰۰) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 207

وَعَن شَقِيق: كَانَ عبد الله يُذَكِّرُ النَّاسَ فِي كُلِّ خَمِيسٍ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ لَوَدِدْتُ أَنَّكَ ذكرتنا كُلِّ يَوْمٍ قَالَ أَمَا إِنَّهُ يَمْنَعُنِي مِنْ ذَلِكَ أَنِّي أَكْرَهُ أَنْ أُمِلَّكُمْ وَإِنِّي أَتَخَوَّلُكُمْ بِالْمَوْعِظَةِ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَوَّلُنَا بِهَا مَخَافَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا
شقیق ؒ بیان کرتے ہیں ، عبداللہ بن مسعود ؓ ہر جمعرات لوگوں کو وعظ و نصیحت کیا کرتے تھے ، کسی آدمی نے ان سے کہا : ابوعبدالرحمن ! میں چاہتا ہوں کہ آپ ہر روز ہمیں وعظ و نصیحت کیا کریں ، انہوں نے فرمایا : سن لو ! ہر روز وعظ و نصیحت کرنے سے مجھے یہی امر مانع ہے کہ میں تمہیں اکتاہٹ میں ڈالنا ناپسند کرتا ہوں ، میں وعظ و نصیحت کے ذریعے تمہارا ویسے ہی خیال رکھتا ہوں جیسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس اندیشے کے پیش نظر کے ہم اکتا نہ جائیں ، ہمارا خیال رکھا کرتے تھے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۶۸) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 208

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَكَلَّمَ بِكَلِمَةٍ أَعَادَهَا ثَلَاثًا حَتَّى تُفْهَمَ عَنْهُ وَإِذَا أَتَى عَلَى قَوْمٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ سَلَّمَ عَلَيْهِمْ ثَلَاثًا . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ۔ جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کوئی گفتگو فرماتے تو آپ ایک جملے کوتین مرتبہ دہراتے حتیٰ کہ اسے سمجھ اور یاد کر لیا جائے ، اور جب آپ کسی قوم کے پاس تشریف لاتے اور انہیں سلام کرنے کا ارادہ فرماتے تو تین مرتبہ سلام کرتے ۔‘‘ رواہ البخاری (۹۵) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 209

عَن أبي مَسْعُود الْأَنْصَارِيِّ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي أُبْدِعَ بِي فَاحْمِلْنِي فَقَالَ مَا عِنْدِي فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا أَدُلُّهُ عَلَى مَنْ يَحْمِلُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ دَلَّ عَلَى خَيْرٍ فَلَهُ مثل أجر فَاعله» . رَوَاهُ مُسلم
ابومسعود انصاری ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا : میری سواری ہلاک ہو گئی ہے ، آپ مجھے سواری عنایت فرما دیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میرے پاس تو کوئی سواری نہیں ۔‘‘ ایک آدمی نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں اسے ایسے آدمی کے متعلق بتاتا ہوں جو اسے سواری دے دے گا ۔ تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ خیرو بھلائی کی طرف راہنمائی کرنے والے کو ، اس بھلائی کو سرانجام دینے والے کی مثل اجرو ثواب ملے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 210

وَعَن جرير قَالَ: (كُنَّا فِي صدر النهارعند رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَهُ قَوْمٌ عُرَاةٌ مُجْتَابِي النِّمَارِ أَوِ الْعَبَاءِ مُتَقَلِّدِي السُّيُوفِ عَامَّتُهُمْ مِنْ مُضَرَ بَلْ كُلُّهُمْ مِنْ مُضَرَ فَتَمَعَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَا رَأَى بِهِمْ مِنَ الْفَاقَةِ فَدَخَلَ ثُمَّ خَرَجَ فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ وَأَقَامَ فَصَلَّى ثُمَّ خَطَبَ فَقَالَ: (يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ) إِلَى آخَرِ الْآيَةِ (إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رقيبا) وَالْآيَةُ الَّتِي فِي الْحَشْرِ (اتَّقُوا اللَّهَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ) تَصَدَّقَ رَجُلٌ مِنْ دِينَارِهِ مِنْ دِرْهَمِهِ مِنْ ثَوْبِهِ مِنْ صَاعِ بُرِّهِ مِنْ صَاعِ تَمْرِهِ حَتَّى قَالَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ قَالَ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ بِصُرَّةٍ كَادَتْ كَفُّهُ تَعْجَزُ عَنْهَا بل قد عجزت قَالَ ثُمَّ تَتَابَعَ النَّاسُ حَتَّى رَأَيْتُ كَوْمَيْنِ مِنْ طَعَامٍ وَثِيَابٍ حَتَّى رَأَيْتُ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَهَلَّلُ كَأَنَّهُ مُذْهَبَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً حَسَنَةً فَلَهُ أَجْرُهَا وَأَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ بَعْدِهِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْءٌ وَمَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً سَيِّئَةً كَانَ عَلَيْهِ وِزْرُهَا وَوِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ بَعْدِهِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْء» . رَوَاهُ مُسلم
جریر ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم دن کے پہلے پہر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ ایک قوم آپ کے پاس آئی ان کے بدن ننگے تھے ، انہوں نے اونی دھاری دار یا عام چادریں پہن رکھی تھیں اور وہ تلواریں حمائل کیے ہوئے تھے ۔ ان میں سے ایک زیادہ تر ، بلکہ سب کے سب مضر قبیلہ کے تھے ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان پر فاقہ کے آثار دیکھے تو غم کی وجہ سے آپ کے چہرے کا رنگ بدل گیا ، آپ گھر تشریف لے گئے پھر باہر آئے ۔ آپ نے بلال ؓ کو حکم دیا تو انہوں نے اذان دی اور اقامت کہی ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھائی ، پھر خطبہ ارشاد فرمایا :’’ لوگو ! اپنے رب سے ڈر جاؤ جس نے تمہیں نفس واحد سے پیدا فرمایا ، اور اسی سے اس کا جوڑا پیدا کیا اور ان دونوں کی نسل سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلا دیں ، اور اس اللہ سے ڈرو جس کے نام پر تم ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو اور قرابت داری (کے تعلقات منقطع کرنے) سے ڈرو ، یقین جانو کہ اللہ تم پر نگران ہے ۔‘‘ اور سورۃ الحشر کی آیت تلاوت فرمائی :’’ اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو ، اور چاہیے کہ ہر متنفس دیکھ لے کہ وہ کل کے لیے کیا کچھ آگے بھیجتا ہے ، اور تم اللہ سے ڈرو ، بے شک اللہ تمہارے اعمال سے باخبر ہے ۔‘‘ پس کسی نے دینار صدقہ کیا ، کسی نے درہم ، کسی نے کپڑا ، کسی نے گندم کا صاع اور کسی نے ایک صاع کھجوریں صدقہ کیں ، حتیٰ کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ خواہ کھجور کا ٹکڑا صدقہ کرو ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں : انصار میں سے ایک آدمی ایک تھیلی اٹھائے ہوئے آیا قریب تھا کہ اس کا ہاتھ اسے اٹھانے سے عاجز آ جاتا ، بلکہ عاجز ہی آ گیا ، پھر لوگ مسلسل آنے لگے ، حتیٰ کہ میں نے اناج اور کپڑوں کے دو ڈھیر دیکھے ، حتیٰ کہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کہ چہرہ مبارک کو سونے کی طرح دمکتا ہوا دیکھا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے اسلام میں کوئی اچھا طریقہ شروع کیا تو اسے اس کا اور اس کے بعد اس پر عمل کرنے والوں کا ثواب ملتا ہے ، اور ان کے ثواب میں کوئی کمی نہیں کی جاتی ، اور جس شخص نے اسلام میں کوئی برا طریقہ شروع کیا تو اس کو اس کا اور اس کے بعد اس پر عمل کرنے والوں کا گناہ ملتا ہے اور ان کے گناہ میں کوئی کمی نہیں کی جاتی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 211

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُقْتَلُ نَفْسٌ ظُلْمًا إِلَّا كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ الْأَوَّلِ كِفْلٌ مِنْ دَمِهَا لِأَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ» . وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ مُعَاوِيَةَ: «لَا يَزَالُ مِنْ أُمَّتِي» فِي بَابِ ثَوَابِ هَذِهِ الْأُمَّةِ إِنْ شَاءَ الله تَعَالَى
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص کو ناجائز قتل کیا جاتا ہے تو اس کے قتل کا کچھ حصہ آدم ؑ کے پہلے بیٹے پر ہوتا ہے ، کیونکہ اس نے قتل کا طریقہ ایجاد کیا تھا ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۳۳۳۵) و مسلم ۔ حدیث معاویۃ ، یأتی (۶۲۷۶) ۔ ہم حدیث معاویہ ؓ ((لا یزال من امتی )) باب ثواب ھذا الامۃ میں ذکر کریں گے ، ان شاء اللہ تعالیٰ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 212

عَن كثير بن قيس قَالَ كُنْتُ جَالِسًا مَعَ أَبِي الدَّرْدَاءِ فِي مَسْجِد دمشق فَجَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا أَبَا الدَّرْدَاءِ إِنِّي جِئْتُكَ مِنْ مَدِينَةِ الرَّسُولِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا جِئْتُ لِحَاجَةٍ قَالَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَطْلُبُ فِيهِ عِلْمًا سَلَكَ اللَّهُ بِهِ طَرِيقًا مِنْ طُرُقِ الْجَنَّةِ وَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَهَا رِضًا لِطَالِبِ الْعِلْمِ وَإِنَّ الْعَالِمَ يسْتَغْفر لَهُ من فِي السَّمَوَات وَمَنْ فِي الْأَرْضِ وَالْحِيتَانُ فِي جَوْفِ الْمَاءِ وَإِنَّ فَضْلَ الْعَالِمِ عَلَى الْعَابِدِ كَفَضْلِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ عَلَى سَائِرِ الْكَوَاكِبِ وَإِنَّ الْعُلَمَاءَ وَرَثَةُ الْأَنْبِيَاءِ وَإِنَّ الْأَنْبِيَاءَ لَمْ يُوَرِّثُوا دِينَارًا وَلَا دِرْهَمًا وَإِنَّمَا وَرَّثُوا الْعِلْمَ فَمَنْ أَخَذَهُ أَخَذَ بِحَظٍّ وَافِرٍ . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ وَسَمَّاهُ التِّرْمِذِيُّ قَيْسَ بن كثير
کثیر بن قیس بیان کرتے ہیں ، میں ابودرداء ؓ کے ساتھ دمشق کی مسجد میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک آدمی ان کے پاس آیا اور اس نے کہا : ابودرداء ! میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے شہر سے ایک حدیث کی خاطر تمہارے پاس آیا ہوں ، مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ اسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے (براہ راست) بیان کرتے ہیں ۔ میں کسی اور کام کے لیے نہیں آیا ، انہوں نے بیان کیا ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص طلب علم کے لیے سفر کرتا ہے تو اللہ اسے جنت کی راہ پر گامزن کر دیتا ہے ، فرشتے طالب علم کی رضامندی کے لیے اپنے پر بچھاتے ہیں ، زمین و آسمان کی ہر چیز اور پانی کی گہرائی میں مچھلیاں طالب علم کے لیے مغفرت طلب کرتی ہیں ، بے شک عالم کی عابد پر اس طرح فضیلت ہے جس طرح چودھویں رات کے چاند کو باقی ستاروں پر برتری ہے ، بے شک علماء انبیاء علیہم السلام کے وارث ہیں ۔ اور انبیاء علیہم السلام درہم و دینار نہیں چھوڑ کر جاتے بلکہ وہ تو صرف علم چھوڑ کر جاتے ہیں ، پس جس نے اسے حاصل کر لیا اس نے وافر حصہ حاصل کر لیا ۔‘‘ امام ترمذی نے راوی کا نام قیس بن کثیر ذکر کیا ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ احمد (۵/ ۱۹۶ ح ۲۲۰۵۸) و الترمذی (۲۶۸۲) و ابوداؤد (۳۶۴۱) و ابن ماجہ (۲۲۳) و الدارمی (۱/ ۹۹ ح ۳۴۹) و ابن حبان (۸۰) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 213

وَعَن أبي أُمَامَة الْبَاهِلِيّ قَالَ: ذُكِرَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلَانِ أَحَدُهُمَا عَابِدٌ وَالْآخَرُ عَالِمٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَضْلُ الْعَالِمِ عَلَى الْعَابِدِ كَفَضْلِي عَلَى أَدْنَاكُمْ» ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ وَأَهْلَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ حَتَّى النَّمْلَةَ فِي جُحْرِهَا وَحَتَّى الْحُوتَ لَيُصَلُّونَ عَلَى معلم النَّاس الْخَيْر» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَقَالَ حسن غَرِيب
ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دو آدمیوں کا ذکر کیا گیا ، ان میں سے ایک عابد اور دوسرا عالم ہے ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عالم کی عابد پر اس طرح فضیلت ہے جس طرح میری فضیلت تمہارے ادنی آدمی پر ہے ۔‘‘ پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک اللہ ، اس کے فرشتے ، زمین و آسمان کی مخلوق حتیٰ کہ چیونٹی اپنے بل میں اور مچھلیاں ، لوگوں کو خیر و بھلائی کی تعلیم دینے والے کے لیے دعائے خیر کرتی ہیں ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی (۲۶۸۵) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 214

وَرَوَاهُ الدَّارِمِيُّ عَنْ مَكْحُولٍ مُرْسَلًا وَلَمْ يَذْكُرْ: رَجُلَانِ وَقَالَ: فَضْلُ الْعَالِمِ عَلَى الْعَابِدِ كَفَضْلِي عَلَى أَدْنَاكُمْ ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ: (إِنَّمَا يخْشَى الله من عباده الْعلمَاء) وسرد الحَدِيث إِلَى آخِره
دارمی نے مکحول سے مرسل روایت بیان کی ہے ۔ اور انہوں نے ’’ دو آدمیوں ‘‘ کا ذکر نہیں کیا اور انہوں (مکحول) نے کہا : عالم کی عابد پر اس طرح فضیلت ہے جس طرح میری فضیلت تمہارے ادنی آدمی پر ہے ۔‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی !’’ اس کے بندوں میں سے صرف علماء ہی اللہ سے ڈرتے ہیں ۔‘‘ اور پھر مکمل حدیث بیان کی ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الدارمی (۱/ ۸۸ ح ۲۹۵) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 215

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ النَّاسَ لَكُمْ تَبَعٌ وَإِنَّ رِجَالًا يَأْتُونَكُمْ مِنْ أَقْطَارِ الْأَرْضِ يَتَفَقَّهُونَ فِي الدِّينِ فَإِذَا أَتَوْكُمْ فَاسْتَوْصُوا بهم خيرا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک لوگ تمہارے تابع ہیں ، کیونکہ لوگ دین میں سمجھ بوجھ حاصل کرنے کے لیے زمین کے اطراف و اکناف سے تمہارے پاس آئیں گے ، پس جب وہ تمہارے پاس آئیں تو ان کے ساتھ خیر و بھلائی کے ساتھ پیش آنا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۶۵۰) و ابن ماجہ (۲۴۹) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 216

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْكَلِمَةُ الْحِكْمَةُ ضَالَّةُ الْحَكِيمِ فَحَيْثُ وَجَدَهَا فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ الْفَضْلِ الرَّاوِي يضعف فِي الحَدِيث
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دانائی کی بات ، دانا شخص کی گم شدہ چیز ہے ، پس وہ اسے جہاں پائے تو وہاں وہی اس کا زیادہ حق دار ہے ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ، اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ، اور ابراہیم بن فضل راوی حدیث کے معاملے میں ضعیف قرار دیا گیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ الترمذی (۲۶۸۷) و ابن ماجہ (۴۱۶۹) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 217

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَقِيهٌ وَاحِدٌ أَشَدُّ عَلَى الشَّيْطَانِ مِنْ أَلْفِ عَابِدٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْن مَاجَه)
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایک فقیہ ، شیطان پر ، ہزار عبادت گزاروں سے زیادہ سخت ہوتا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ الترمذی (۲۶۸۱) و ابن ماجہ (۲۲۲) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 218

وَعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِيضَةٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ وَوَاضِعُ الْعِلْمِ عِنْدَ غير أَهله كمقلد الْخَنَازِير الْجَوْهَر واللؤلؤ وَالذَّهَبَ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ وَرَوَى الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ إِلَى قَوْلِهِ مُسْلِمٍ. وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ مَتْنُهُ مَشْهُورٌ وَإِسْنَادُهُ ضَعِيفٌ وَقَدْ رُوِيَ من أوجه كلهَا ضَعِيف
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ طلب علم ہر مسلمان پر فرض ہے ، کسی ایسے شخص کو ، جو اس کی اہلیت نہ رکھتا ہو ، پڑھانے والا ، خنزیروں کے گلے میں ہیرے جواہرات اور سونے کے ہار ڈالنے والے کی طرح ہے ۔‘‘ ابن ماجہ ، جبکہ بیہقی نے ((مسلم)) تک شعب الایمان میں روایت کیا ہے ، اور انہوں نے فرمایا : اس حدیث کا متن مشہور ہے جبکہ سند ضعیف ہے ، اور یہ روایت متعدد طریق سے مروی ہے ، لیکن وہ سب ضعیف ہیں ۔ اسنادہ ضعیف جداً و الحدیث ضعیف ، رواہ ابن ماجہ (۲۲۴) و البیھقی فی شعب الایمان (۱۵۴۳) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 219

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَصْلَتَانِ لَا تَجْتَمِعَانِ فِي مُنَافِقٍ: حُسْنُ سَمْتٍ وَلَا فِقْهٌ فِي الدّين . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دو خصلتیں کسی منافق میں اکٹھی نہیں ہو سکتی ، اچھے اخلاق اور دین میں سمجھ بوجھ ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۶۸۴) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 220

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ خَرَجَ فِي طَلَبِ الْعِلْمِ فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ حَتَّى يرجع» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ والدارمي
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص طلب علم کے لیے سفر کرتا ہے تو وہ واپس آنے تک اللہ کی راہ میں رہتا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۶۴۷) و الدارمی (لم اجدہ) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 221

وَعَن سَخْبَرَة الْأَزْدِيّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مِنْ طَلَبَ الْعِلْمَ كَانَ كَفَّارَةً لِمَا مَضَى» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالدَّارِمِيُّ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ ضَعِيفُ الْإِسْنَادِ وَأَبُو دَاوُدَ الرَّاوِي يُضَعَّفُ
سخرہ ازدی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص علم حاصل کرتا ہے تو یہ اس کے سابقہ گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے ۔‘‘ امام ترمذی نے اس حدیث کی سند کو ضعیف قرار دیا ہے اور اس روایت میں ابوداود راوی ضعیف ہے ۔ اسنادہ ضعیف جذا موضوع ، رواہ الترمذی (۲۶۴۸) و الدارمی (۱/ ۱۳۹ ح ۵۶۷) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 222

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَنْ يَشْبَعَ الْمُؤْمِنُ مِنْ خَيْرٍ يَسْمَعُهُ حَتَّى يَكُونَ مُنْتَهَاهُ الْجنَّة» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مومن خیر (کی باتیں) سن سن کر سیر نہیں ہوتا حتیٰ کہ اس کی غایت و انتہا جنت ہو جاتی ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی (۲۶۸۶) ابن حبان (۲۳۸۵) و الحاکم (۴/ ۱۳۰) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 223

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «من سُئِلَ عَنْ عِلْمٍ عَلِمَهُ ثُمَّ كَتَمَهُ أُلْجِمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِلِجَامٍ مِنْ نَارٍ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص سے علم کی کوئی بات پوچھی جائے ، جسے وہ جانتا ہو ، پھر وہ اسے چھپائے تو روز قیامت اسے آگ کی لگام ڈالی جائے گی ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد (۲/ ۲۶۳ ح ۷۵۶۱ ، ۲/ ۳۰۵ ح ۸۰۳۵) و ابوداود (۳۶۵۸) و الترمذی (۲۶۴۹) و ابن ماجہ ۲۶۱) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 224

وَرَوَاهُ ابْن مَاجَه عَن أنس
ابن ماجہ نے اسے انس ؓ سے روایت کیا ہے ۔ حسن ، رواہ ابن ماجہ (۲۶۴) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 225

وَعَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ طَلَبَ الْعِلْمَ لِيُجَارِيَ بِهِ الْعُلَمَاءَ أَوْ لِيُمَارِيَ بِهِ السُّفَهَاءَ أَوْ يصرف بِهِ وُجُوه النَّاس إِلَيْهِ أَدخل الله النَّار» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
کعب بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص علما سے مناظرہ کرنے ، نادانوں کو شبہات میں مبتلا کرنے اور لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے علم حاصل کرتا ہے تو اللہ اسے جہنم میں داخل فرمائے گا ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۶۵۴) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 226

وَرَوَاهُ ابْن مَاجَه عَن ابْن عمر
ابن ماجہ نے اسے ابن عمر ؓ سے روایت کیا ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ (۲۵۳) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 227

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَعَلَّمَ عِلْمًا مِمَّا يُبْتَغَى بِهِ وَجْهُ اللَّهِ لَا يَتَعَلَّمُهُ إِلَّا لِيُصِيبَ بِهِ عَرَضًا مِنَ الدُّنْيَا لَمْ يَجِدْ عَرْفَ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» يَعْنِي رِيحَهَا. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْن مَاجَه
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص ایسا علم ، جس کے ذریعے اللہ کی رضا مندی حاصل کی جاتی ہے ، محض دنیا کا مال و متاع حاصل کرنے کے لیے سیکھتا ہے تو وہ روز قیامت جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد (۲/ ۳۳۸ ح ۸۴۳۹) و ابوداود (۳۶۶۴) و ابن ماجہ (۲۵۲) و ابن حبان (۸۹) و الحاکم (۱/ ۸۵) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 228

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَضَّرَ اللَّهُ عَبْدًا سَمِعَ مَقَالَتِي فَحَفِظَهَا وَوَعَاهَا وَأَدَّاهَا فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ غَيْرِ فَقِيهٍ وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ. ثَلَاثٌ لَا يَغِلُّ عَلَيْهِنَّ قَلْبُ مُسْلِمٍ إِخْلَاصُ الْعَمَلِ لِلَّهِ وَالنَّصِيحَةُ لِلْمُسْلِمِينَ وَلُزُومُ جَمَاعَتِهِمْ فَإِنَّ دَعْوَتَهُمْ تُحِيطُ مِنْ ورائهم» . رَوَاهُ الشَّافِعِي وَالْبَيْهَقِيّ فِي الْمدْخل
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ اس شخص کے چہرے کو تروتازہ رکھے جس نے میری حدیث کو سنا ، اسے یاد کیا ، اس کی حفاظت کی اور پھر اسے آگے بیان کیا ، بسا اوقات اہل علم فقیہ نہیں ہوتے ، اور بسا اوقات فقیہ اپنے سے زیادہ فقیہ تک بات پہنچا دیتا ہے ، تین خصلتیں ایسی ہیں جن کے بارے میں مسلمان کا دل خیانت نہیں کرتا : عمل خالص اللہ کی رضا کے لیے ہو ، مسلمانوں کے لیے خیر خواہی ہو ، اور ان کی جماعت کے ساتھ لگے رہنا ، کیونکہ ان کی دعوت انہیں سب طرف سے گھیر لے گی (حفاظت کرے گی) ۔‘‘ صحیح ، رواہ الشافعی (فی الرسالۃ ص ۴۰۱ فقرہ : ۱۱۰۲ ص ۴۲۳) و البیھقی فی شعب الایمان (۱۷۳۸) و الترمذی (۲۶۵۸) و احمد (۱/ ۴۳۶) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 229

وَرَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ. إِلَّا أَنَّ التِّرْمِذِيّ وَأَبا دواد لَمْ يَذْكُرَا: «ثَلَاثٌ لَا يَغِلُّ عَلَيْهِنَّ» . إِلَى آخِره
احمد ، ترمذی ، ابوداؤد ، ابن ماجہ اور دارمی نے زید بن ثابت ؓ سے روایت کیا ہے ، البتہ ترمذی اور ابوداؤد نے ((ثلاث لا یغل علیھن ،،،،،)) سے آخر تک ذکر نہیں کیا ۔ صحیح ، رواہ احمد (۵/ ۱۸۳ ح ۲۱۹۲۴) و الترمذی (۲۶۵۶) و ابوداود (۳۶۶۰) و ابن ماجہ (۲۳۰) و الدارمی (۱/ ۷۵ ح ۲۳۵) و ابن حبان ۷۲ ، ۷۳) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 230

وَعَن ابْن مَسْعُودٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مِنَّا شَيْئًا فَبَلَّغَهُ كَمَا سَمِعَهُ فَرُبَّ مُبَلَّغٍ أَوْعَى لَهُ مِنْ سَامِعٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اللہ اس شخص کے چہرے کو تروتازہ رکھے جس نے ہم سے کوئی ایسی چیز سنی ، تو اس نے جیسے اسے سنا تھا ویسے ہی اسے آگے پہنچا دیا ، کیونکہ بسا اوقات جسے بات پہنچائی جاتی ہے وہ اس کی ، اس سننے والے کی نسبت زیادہ حفاظت کرنے والا ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی (۲۶۵۷) و ابن ماجہ (۲۳۲) و ابن حبان (۷۴ ۔ ۷۶) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 231

وَرَوَاهُ الدَّارمِيّ عَن أبي الدَّرْدَاء
دارمی نے اسے ابودرداء ؓ سے روایت کیا ہے ۔ صحیح ، رواہ الدارمی (۱/ ۷۵ ح ۲۳۶) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 232

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اتَّقُوا الْحَدِيثَ عَنِّي إِلَّا مَا عَلِمْتُمْ فَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھ سے حدیث بیان کرتے وقت احتیاط کیا کرو اور صرف وہی حدیث بیان کرو جس کے بارے میں تمہیں علم ہو (کہ یہ میری حدیث ہے) ، پس جس نے عمداً مجھ پر جھوٹ باندھا تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۹۵۱) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 233

وَرَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ وَجَابِرٍ وَلَمْ يَذْكُرِ: «اتَّقُوا الْحَدِيثَ عَنِّي إِلَّا مَا علمْتُم»
ابن ماجہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا ہے لیکن ابن ماجہ نے یہ الفاظ :’’ مجھ سے حدیث بیان کرتے وقت احتیاط کرو اور وہی حدیث بیان کرو جس کے بارے میں تمہیں علم ہو ۔‘‘ ذکر نہیں کئے ۔ صحیح ، رواہ ابن ماجہ (۳۰ ، ۳۳) و الترمذی (۲۲۵۷) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 234

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَالَ فِي الْقُرْآنِ بِرَأْيِهِ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «مَنْ قَالَ فِي الْقُرْآنِ بِغَيْرِ عِلْمٍ فَليَتَبَوَّأ مَقْعَده من النَّار» رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص قرآن کے بارے میں اپنی رائے سے کچھ کہے تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ (۲۹۵۰ ، ۲۹۵۱) ۔ اور ایک دوسری روایت میں ہے :’’ جو شخص قرآن کے بارے میں علم کے بغیر کوئی بات کہے تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے ۔‘‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 235

وَعَنْ جُنْدُبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَالَ فِي الْقُرْآنِ بِرَأْيِهِ فَأَصَابَ فقد أَخطَأ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
جندب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص قرآن کے بارے میں اپنی رائے سے کچھ کہے اور اگر وہ درست بھی ہو تب بھی اس نے غلطی کی ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۹۵۲) و ابوداؤد (۳۶۵۲) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 236

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمِرَاءُ فِي الْقُرْآنِ كُفْرٌ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُد
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قرآن کے بارے میں اختلاف و جھگڑا کرنا کفر ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد (۲/ ۲۸۶ ح ۷۸۳۵ ، ۲/ ۵۰۳ ح ۱۰۵۴۶) و ابوداود (۴۶۰۳) و ابن حبان (۷۳) و الحاکم (۲/ ۲۲۳) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 237

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قوما يتدارؤون فِي الْقُرْآنِ فَقَالَ: إِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِهَذَا: ضَرَبُوا كِتَابَ اللَّهِ بَعْضَهُ بِبَعْضٍ وَإِنَّمَا نَزَلَ كِتَابُ اللَّهِ يُصَدِّقُ بَعْضُهُ بَعْضًا فَلَا تُكَذِّبُوا بَعْضَهُ بِبَعْضٍ فَمَا عَلِمْتُمْ مِنْهُ فَقُولُوا وَمَا جَهِلْتُمْ فَكِلُوهُ إِلَى عَالِمِهِ . رَوَاهُ أَحْمد وَابْن مَاجَه
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کچھ لوگوں کو قرآن کے بارے میں جھگڑا کرتے ہوئے پایا تو فرمایا :’’ تم سے پہلے لوگ بھی اسی وجہ سے ہلاک ہوئے انہوں نے اللہ کی کتاب کے بعض حصوں کا بعض حصوں سے رد کیا ، حالانکہ اللہ کی کتاب تو اس لیے نازل ہوئی کہ وہ ایک دوسرے کی تصدیق کرتا ہے ، پس تم قرآن کے بعض حصے سے بعض کی تکذیب نہ کرو ، اس سے جو تم جان لو تو اسے بیان کرو ، اور جس کا تمہیں پتہ نہ چلے اسے اس کے جاننے والے کے سپرد کر دو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد (۲/ ۱۸۵ ح ۶۷۴۱۹) و ابن ماجہ (۸۵) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 238

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُنْزِلَ الْقُرْآنُ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ لِكُلِّ آيَةٍ مِنْهَا ظَهْرٌ وَبَطْنٌ وَلِكُلِّ حَدٍّ مَطْلَعٌ» رَوَاهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قرآن سات قراءتوں میں نازل کیا گیا ، اس میں سے ہر آیت کا ظاہر اور باطن ہے ، اور ہر سطح کا مفہوم سمجھنے کے لیے مناسب استعداد کی ضرورت ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ (۱/ ۲۶۳ بعد ح ۱۲۲ معلقًا) و الطبری فی تفسیرہ (۱/ ۱۰ ،۱۱) و ابن حبان (۱۷۸۱) و ابی یعلیٰ فی مسندہ (۹/ ۸۱ ح ۵۱۴۹) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 239

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْعِلْمُ ثَلَاثَةٌ: آيَةٌ مُحْكَمَةٌ أَوْ سُنَّةٌ قَائِمَةٌ أَوْ فَرِيضَةٌ عَادِلَةٌ وَمَا كَانَ سِوَى ذَلِكَ فَهُوَ فضل . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ علم تین ہیں : آیت محکمہ یا سنت ثابتہ یا فریضہ عادلہ (ہر وہ فرض جس کی فرضیت پر مسلمانوں کا اجماع ہے) اور جو اس کے سوا ہو وہ افضل ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد (۲۸۸۵) و ابن ماجہ (۵۴) الذھبی فی تلخیص المستدرک (۴/ ۳۳۲) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 240

وَعَن عَوْف بن مَالك الْأَشْجَعِيّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَقُصُّ إِلَّا أَمِيرٌ أَوْ مَأْمُورٌ أَو مختال» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عوف بن مالک اشجعی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ امیر یا جسے وہ اجازت دے وہی خطاب کرنے کا مجاز ہے یا پھر متکبر شخص وعظ کرتا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد (۳۶۶۵) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 241

وَرَوَاهُ الدَّارِمِيُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ وَفِي رِوَايَته بدل «أَو مختال»
دارمی نے عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ کی سند سے روایت بیان کی ہے ، اس میں ((مختال))’’ متکبر ‘‘ کے بجائے ((مراء))’’ ریاکار ‘‘ کا لفظ ہے ۔ حسن ، رواہ الدارمی (۲/ ۳۱۹ ح ۲۷۸۲) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 242

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَفْتَى بِغَيْرِ عِلْمٍ كَانَ إِثْمُهُ عَلَى مَنْ أَفْتَاهُ وَمَنْ أَشَارَ عَلَى أَخِيهِ بِأَمْرٍ يَعْلَمُ أَنَّ الرُّشْدَ فِي غَيْرِهِ فَقَدْ خانه» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے علم کے بغیر فتویٰ دیا تو اس کا گناہ اسے فتویٰ دینے والے پر ہے ، اور جس شخص نے اپنے (مسلمان) بھائی کو کسی معاملے میں مشورہ دیا حالانکہ وہ جانتا ہے کہ بھلائی و بہتری اس کے علاوہ کسی دوسری صورت میں ہے ، تو اس نے اس سے خیانت کی ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد (۳۶۵۷) و الحاکم (۱/ ۱۲۶) و ابن ماجہ (۵۳) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 243

وَعَنْ مُعَاوِيَةَ قَالَ: إِنَّ النَّبِيَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْأُغْلُوطَاتِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
معاویہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غلطی میں ڈالنے والے سوالوں سے منع فرمایا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد (۳۶۵۶) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 244

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَعَلَّمُوا الْفَرَائِضَ وَالْقُرْآنَ وَعَلِّمُوا النَّاسَ فَإِنِّي مَقْبُوضٌ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ علم میراث اور قرآن کی تعلیم حاصل کرو اور لوگوں کو سکھاؤ ، کیونکہ عنقریب میری روح قبض کر لی جائے گی َ:‘‘ ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۰۹۱) و ابن ماجہ (۲۷۱۹) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 245

وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَخَصَ بِبَصَرِهِ إِلَى السَّمَاءِ ثُمَّ قَالَ: «هَذَا أَوَانٌ يُخْتَلَسُ فِيهِ الْعِلْمُ مِنَ النَّاسِ حَتَّى لَا يَقْدِرُوا مِنْهُ على شَيْء» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے ، تو آپ نے آسمان کی طرف نظر اٹھا کر فرمایا :’’ یہ وہ وقت ہے جس میں لوگوں سے علم سلب کر لیا جائے گا حتیٰ کہ وہ اس سے کسی چیز پر بھی قدرت نہیں رکھیں گے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی (۲۶۵۳) و الحاکم (۱/ ۹۹) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 246

وَعَن أبي هُرَيْرَة رِوَايَةً: «يُوشِكُ أَنْ يَضْرِبَ النَّاسُ أَكْبَادَ الْإِبِلِ يَطْلُبُونَ الْعِلْمَ فَلَا يَجِدُونَ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْ عَالم الْمَدِينَة» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ فِي جَامِعِهِ. قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ: إِنَّهُ مَالِكُ بْنُ أنس وَمثله عَن عبد الرَّزَّاق قَالَ اسحق بْنُ مُوسَى: وَسَمِعْتُ ابْنَ عُيَيْنَةَ أَنَّهُ قَالَ: هُوَ الْعُمَرِيُّ الزَّاهِدُ وَاسْمُهُ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عبد الله
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ عنقریب لوگ طلب علم میں اونٹوں پر سفر کریں گے ، لیکن وہ عالم مدینہ سے زیادہ عالم کسی کو نہیں پائیں گے ۔ اور ان کی جامع میں ہے کہ ابن عیینہ ؒ نے فرمایا : اس سے مراد مالک بن انس ؒ ہیں ۔ انہی کے مثل عبدالرزاق سے مروی ہے ، اسحاق بن موسی نے بیان کیا ، میں نے ابن عیینہ سے سنا ، تو انہوں نے کہا : اس سے مراد عمری زاہد ہے اور ان کا نام عبدالعزیز بن عبداللہ ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۶۸۰) و الحاکم (۱/ ۹۱ ح ۳۰۷) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 247

وَعَنْهُ فِيمَا أَعْلَمُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَبْعَثُ لِهَذِهِ الْأُمَّةِ عَلَى رَأْسِ كُلِّ مِائَةٍ سَنَةٍ مَنْ يُجَدِّدُ لَهَا دِينَهَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
راوی حدیث ابوعلقمہ بیان کرتے ہیں کہ میری معلومات کے مطابق ابوہریرہ ؓ اسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مرفوع روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ عزوجل اس امت کے لیے ہر سو سال کے آخر پر کسی ایسے شخص کو بھیجے گا جو اس کے لیے اس کے دین کی تجدید کرے گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد (۴۲۹۱) و الحاکم فی المستدرک (۴/ ۵۲۲) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 248

وَعَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعُذْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «يَحْمِلُ هَذَا الْعِلْمَ مِنْ كُلِّ خَلَفٍ عُدُولُهُ يَنْفُونَ عَنْهُ تَحْرِيفَ الْغَالِينَ وَانْتِحَالَ الْمُبْطِلِينَ وَتَأْوِيلَ الْجَاهِلين» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ
ابراہیم بن عبدالرحمن عذری ؒ (مرسل روایت) بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس علم کو بعد میں آنے والے ہر طبقہ کے صاحب تقویٰ لوگ حاصل کریں گے ، وہ اس (علم) سے غلو کرنے والوں کی تحریف ، جھوٹے لوگوں کی جعل سازی اور جہلا کی تاویل کی نفی کریں گے ۔‘‘ بیہقی نے المدخل میں مرسل روایت کیا ہے ، ہم جابر ؓ سے مروی حدیث : ((فانما شفاء العی السوال)) کو باب التیمم میں ان شاء اللہ بیان کریں گے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی (۱۰/ ۲۰۹) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 249

عَنِ الْحَسَنِ مُرْسَلًا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ جَاءَهُ الْمَوْتُ وَهُوَ يَطْلُبُ الْعِلْمَ لِيُحْيِيَ بِهِ الْإِسْلَامَ فَبَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّبِيِّينَ دَرَجَةٌ وَاحِدَةٌ فِي الْجَنَّةِ» . رَوَاهُ الدَّارمِيّ
حسن بصری ؒ مرسل روایت بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص کو احیائے اسلام کے لیے علم حاصل کرتے ہوئے موت آ جائے تو جنت میں اس کے اور انبیا علیہم السلام کے مابین صرف (نبوت کا) ایک درجہ ہو گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الدارمی (۱/ ۱۰۰ ح ۳۶۰) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 250

وَعَنْهُ مُرْسَلًا قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ رَجُلَيْنِ كَانَا فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ أَحَدُهُمَا كَانَ عَالِمًا يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ ثُمَّ يَجْلِسُ فَيُعَلِّمُ النَّاسَ الْخَيْرَ وَالْآخِرُ يَصُومُ النَّهَارَ وَيَقُومُ اللَّيْلَ أَيُّهُمَا أَفْضَلُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَضْلُ هَذَا الْعَالِمِ الَّذِي يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ ثُمَّ يَجْلِسُ فَيُعَلِّمُ النَّاسَ الْخَيْرَ عَلَى الْعَابِدِ الَّذِي يَصُومُ النَّهَارَ وَيَقُومُ اللَّيْلَ كَفَضْلِي عَلَى أَدْنَاكُمْ» . رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ
حسن بصری ؒ سے مرسل روایت ہے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بنی اسرائیل کے دو آدمیوں کا تذکرہ کیا گیا ، ان میں سے ایک عالم تھا ، وہ فرض نماز پڑھ کر بیٹھ جاتا اور لوگوں کو خیر (علم) کی تعلیم دیتا ، جبکہ دوسرا شخص دن کو روزہ رکھتا اور رات کو قیام کرتا تھا ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا گیا کہ ان دونوں میں کون افضل ہے ؟ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس عالم کی ، جو فرض نماز پڑھ کر بیٹھ جاتا ہے اور لوگوں کو خیر کی تعلیم دیتا ہے ، اس پر عابد ، جو دن کو روزہ رکھتا ہے اور رات کو قیام کرتا ہے ، اس طرح فضیلت ہے ، جس طرح میری تمہارے ادنی پر فضیلت ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الدارمی (۱/ ۹۸ ح ۳۴۷) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 251

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نِعْمَ الرَّجُلُ الْفَقِيهُ فِي الدِّينِ إِنِ احْتِيجَ إِلَيْهِ نَفَعَ وَإِنِ اسْتُغْنِيَ عَنْهُ أَغْنَى نَفْسَهُ» . رَوَاهُ رزين
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دین کا فقیہ شخص کیا ہی اچھا ہے اگر اس کی طرف رجوع کیا جائے تو وہ فائدہ پہنچاتا ہے ، اور اگر اس سے بے نیازی برتی جائے تو وہ بھی اپنے آپ کو بے نیاز کر لیتا ہے ۔‘‘ اسنادہ موضوع ، رواہ رزین (لم اجدہ) و ابن عساکر فی تاریخ دمشق (۴۸/ ۲۰۳) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 252

وَعَن عِكْرِمَة أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ: حَدِّثِ النَّاسَ كُلَّ جُمُعَةٍ مَرَّةً فَإِنْ أَبَيْتَ فَمَرَّتَيْنِ فَإِنْ أَكْثَرْتَ فَثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَلَا تُمِلَّ النَّاسَ هَذَا الْقُرْآنَ وَلَا أُلْفِيَنَّكَ تَأْتِي الْقَوْمَ وَهُمْ فِي حَدِيثٍ مِنْ حَدِيثِهِمْ فَتَقُصُّ عَلَيْهِمْ فَتَقْطَعُ عَلَيْهِمْ حَدِيثَهُمْ فَتُمِلَّهُمْ وَلَكِنْ أَنْصِتْ فَإِذَا أَمَرُوكَ فَحَدِّثْهُمْ وَهُمْ يَشْتَهُونَهُ وَانْظُرِ السَّجْعَ مِنَ الدُّعَاءِ فَاجْتَنِبْهُ فَإِنِّي عَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ لَا يَفْعَلُونَ ذَلِك رَوَاهُ البُخَارِيّ
عکرمہ سے روایت ہے کہ ابن عباس ؓ نے فرمایا :’’ ہر جمعہ (سات دن) میں لوگوں سے ایک مرتبہ وعظ کرو ، اگر تم (اس سے) انکار کرتے ہو تو پھر (ہفتہ میں) دو مرتبہ ، اگر زیادہ کرتے ہو تو پھر تین مرتبہ ، لوگوں کو اس قرآن سے اکتا نہ دو ، میں تمہیں نہ پاؤں کہ تم لوگوں کے پاس آؤ اور وہ اپنی گفتگو میں مصروف ہوں اور تم ان کی بات کاٹ کر کے انہیں وعظ کرنا شروع کر دو ، اس طرح تم انہیں اکتا دو گے ، بلکہ تم (وہاں جا) کر خاموشی اختیار کرو ، جب وہ تمہیں کہیں تو انہیں وعظ کرو ، درآنحالیکہ وہ اس کی خواہش رکھتے ہوں اور مسجع و مقفع کلام میں دعا کرنے سے اجتناب کرو ، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ کے صحابہ کو دیکھا کہ وہ ایسے نہیں کیا کرتے تھے ۔ رواہ البخاری (۶۳۳۷) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 253

وَعَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ طَلَبَ الْعِلْمَ فَأَدْرَكَهُ كَانَ لَهُ كِفْلَانِ مِنَ الْأَجْرِ فَإِنْ لَمْ يُدْرِكْهُ كَانَ لَهُ كفل من الْأجر» . رَوَاهُ الدِّرَامِي
واثلہ بن اسقع ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص علم تلاش کرے اور اسے پا لے تو اس کے لیے دو اجر ہیں ، اور اگر اسے نہ پا سکے تو اس کے لیے ایک اجر ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ الدارمی (۱/ ۹۷ ح ۳۴۲) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 254

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ مِمَّا يَلْحَقُ الْمُؤْمِنَ مِنْ عَمَلِهِ وَحَسَنَاتِهِ بَعْدَ مَوْتِهِ عِلْمًا علمه ونشره وَولدا صَالحا تَركه ومصحفا وَرَّثَهُ أَوْ مَسْجِدًا بَنَاهُ أَوْ بَيْتًا لِابْنِ السَّبِيلِ بَنَاهُ أَوْ نَهْرًا أَجْرَاهُ أَوْ صَدَقَةً أخرجهَا من مَاله فِي صِحَّته وحياته يلْحقهُ من بعد مَوته» . رَوَاهُ بن مَاجَه وَالْبَيْهَقِيّ فِي شعب الْإِيمَان
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مومن کو اپنی موت کے بعد اپنے مال و حسنات میں جن کا ثواب پہنچتا رہتا ہے ، ان میں سے ایک علم ہے جو اس نے سکھایا اور اسے نشر کیا ، (دوسرا) نیک اولاد جو اس نے چھوڑی ، یا قرآن مجید جو اس نے کسی کو عطیہ کیا ، یا مسجد ہے جو اس نے بنائی یا مسافر خانہ ہے جو اس نے بنایا ، یا نہر ہے جو اس نے جاری کی یا وہ صدقہ ہے جو اس نے اپنی صحت و حیات میں اپنے مال سے کیا ، پس یہ وہ اعمال ہیں جن کا ثواب اس کی موت کے بعد بھی اسے پہنچتا رہتا ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ (۲۴۲) و البیھقی فی شعب الایمان (۳۴۴۸) و ابن خذیمہ (۲۴۹۰) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 255

وَعَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَوْحَى إِلَيَّ أَنَّهُ مَنْ سَلَكَ مَسْلَكًا فِي طَلَبِ الْعِلْمِ سَهَّلْتُ لَهُ طَرِيقَ الْجَنَّةِ وَمَنْ سَلَبْتُ كَرِيمَتَيْهِ أَثَبْتُهُ عَلَيْهِمَا الْجَنَّةَ. وَفَضْلٌ فِي عِلْمٍ خَيْرٌ مِنْ فَضْلٍ فِي عِبَادَةٍ وَمِلَاكُ الدِّينِ الْوَرَعُ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شعب الْإِيمَان
عائشہ ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اللہ عزوجل نے میری طرف وحی فرمائی کہ جو شخص طلب علم میں کوئی سفر کرتا ہے تو میں اس کے لیے راہ جنت آسان کر دیتا ہوں ، اور میں جس کی دونوں آنکھیں سلب کر لیتا ہوں تو میں اس کے بدلے اسے جنت عطا کر دیتا ہوں ، علم میں زیادت ، عبادت میں زیادت سے بہتر ہے ، اور دین کی اصل تقویٰ ہے ۔‘‘ سندہ موضوع ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان (۵۷۵۱) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 256

وَعَن ابْن عَبَّاس قَالَ: تَدَارُسُ الْعِلْمِ سَاعَةً مِنَ اللَّيْلِ خَيْرٌ من إحيائها. رَوَاهُ الدَّارمِيّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رات کی ایک گھڑی کی درس و تدریس رات بھر عبادت کرنے سے بہتر ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الدارمی (۱/ ۱۴۹ ح ۶۲۰) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 257

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِمَجْلِسَيْنِ فِي مَسْجِدِهِ فَقَالَ: «كِلَاهُمَا عَلَى خَيْرٍ وَأَحَدُهُمَا أَفْضَلُ مِنْ صَاحِبِهِ أَمَّا هَؤُلَاءِ فَيَدْعُونَ اللَّهَ وَيَرْغَبُونَ إِلَيْهِ فَإِنْ شَاءَ أَعْطَاهُمْ وَإِنْ شَاءَ مَنَعَهُمْ. وَأَمَّا هَؤُلَاءِ فَيَتَعَلَّمُونَ الْفِقْهَ أَوِ الْعِلْمَ وَيُعَلِّمُونَ الْجَاهِلَ فَهُمْ أَفْضَلُ وَإِنَّمَا بُعِثْتُ مُعَلِّمًا» ثمَّ جلس فيهم. رَوَاهُ الدَّارمِيّ
عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد نبوی میں دو حلقوں کے پاس سے گزرے تو فرمایا :’’ دونوں خیرو بھلائی پر ہیں ، لیکن ان میں ایک دوسرے سے افضل ہے ، رہے وہ لوگ جو اللہ سے دعا کر رہے ہیں اور اس کے مشتاق ہیں ، پس اگر وہ چاہے تو انہیں عطا فرمائے اور اگر چاہے تو عطا نہ فرمائے ، اور رہے وہ لوگ جو فقہ یا علم سیکھ رہے ہیں اور جاہلوں کو تعلیم دے رہے ہیں ، تو وہ بہتر ہیں ، اور مجھے تو معلم بنا کر بھیجا گیا ہے ۔‘‘ پھر آپ اس حلقے میں بیٹھ گئے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الدارمی (۱/ ۹۹ ، ۱۰۰ ح ۳۵۵) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 258

وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا حَدُّ الْعِلْمِ الَّذِي إِذَا بَلَغَهُ الرَّجُلُ كَانَ فَقِيهًا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «من حَفِظَ عَلَى أُمَّتِي أَرْبَعِينَ حَدِيثًا فِي أَمْرِ دِينِهَا بَعَثَهُ اللَّهُ فَقِيهًا وَكُنْتُ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَة شافعا وشهيدا»
ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ سے دریافت کیا گیا کہ علم کی وہ کیا حد ہے جہاں پہنچ کر انسان فقیہ بن جاتا ہے ؟ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے امور دین کے متعلق چالیس احادیث یاد کیں اور انہیں آگے امت تک پہنچایا تو اللہ اسے فقیہ کی حیثیت سے اٹھائے گا اور روز قیامت میں اس کے حق میں شفاعت کروں گا اور گواہی دوں گا ۔‘‘ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان (۱۷۲۶) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 259

وَعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلْ تَدْرُونَ مَنْ أَجْوَدُ جُودًا؟» قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «اللَّهُ تَعَالَى أَجْوَدُ جُودًا ثُمَّ أَنَا أَجْوَدُ بَنِي آدَمَ وَأَجْوَدُهُمْ مِنْ بَعْدِي رَجُلٌ عَلِمَ عِلْمًا فَنَشَرَهُ يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَمِيرًا وَحده أَو قَالَ أمة وَحده»
انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم جانتے ہو سب سے بڑا سخی کون ہے ؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ سب سے بڑا سخی ہے ، پھر اولاد آدم میں سب سے بڑا سخی میں ہوں ، اور میرے بعد وہ شخص سخی ہے جس نے علم حاصل کیا اور اسے فروغ دیا ، روز قیامت وہ اس حیثیت سے آئے گا کہ وہ اکیلا ہی امیر ہو گا ۔‘‘ یا فرمایا :’’ اکیلا ہی ایک امت ہو گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان (۱۷۶۷) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 260

وَعَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْهُومَانِ لَا يَشْبَعَانِ: مَنْهُومٌ فِي الْعِلْمِ لَا يَشْبَعُ مِنْهُ وَمَنْهُومٌ فِي الدُّنْيَا لَا يَشْبَعُ مِنْهَا «. رَوَى الْبَيْهَقِيُّ الْأَحَادِيثَ الثَّلَاثَةَ فِي» شُعَبِ الْإِيمَانِ وَقَالَ: قَالَ الْإِمَامُ أَحْمَدُ فِي حَدِيثِ أَبِي الدَّرْدَاءِ: هَذَا مَتْنٌ مَشْهُورٌ فِيمَا بَين النَّاس وَلَيْسَ لَهُ إِسْنَاد صَحِيح
انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دو قسم کے بھوکے حریص لوگ کبھی سیر نہیں ہوتے ، علم کا حریص شخص کبھی علم سے سیر نہیں ہوتا اور دنیا کا حریص کبھی دنیا سے سیر نہیں ہوتا ۔‘‘ بیہقی نے یہ تینوں احادیث شعب الایمان میں بیان کی ہیں ۔ اور امام احمد نے ابودرداء ؓ سے مروی حدیث کے بارے میں فرمایا : اس حدیث کا متن تو لوگوں میں مشہور ہے ، لیکن اس کی اسناد صحیح نہیں ۔ سندہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان (۱۰۲۷۹ ، ۹۷۹۸ ، ۵۰) و ابن عدی فی الکامل (۶/ ۲۲۹۸) و ابن جوزی فی العلل المتناھیۃ (۱۱۳) و الحاکم (۱/ ۹۲) و ابی خیشمۃ فی العلم (۱۴۱) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 261

عَن عَوْنٍ قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ: مَنْهُومَانِ لَا يَشْبَعَانِ صَاحِبُ الْعِلْمِ وَصَاحِبُ الدُّنْيَا وَلَا يَسْتَوِيَانِ أَمَّا صَاحِبُ الْعِلْمِ فَيَزْدَادُ رِضًى لِلرَّحْمَنِ وَأَمَّا صَاحِبُ الدُّنْيَا فَيَتَمَادَى فِي الطُّغْيَانِ. ثُمَّ قَرَأَ عَبْدُ اللَّهِ (كَلَّا إِنَّ الْإِنْسَانَ لَيَطْغَى أَنْ رَآهُ اسْتَغْنَى) قَالَ وَقَالَ الْآخَرُ (إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عباده الْعلمَاء. رَوَاهُ الدَّارمِيّ
عون ؒ بیان کرتے ہیں ، عبداللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا :’’ دو بھوکے حریص لوگ سیر نہیں ہوتے صاحب علم اور صاحب دنیا ، اور یہ دونوں برابر بھی نہیں ہو سکتے ، رہا صاحب علم تو وہ رحمان کی رضا مندی میں بڑھتا چلا جاتا ہے ،اور رہا صاحب دنیا تو وہ سرکشی میں بڑھتا چلا جاتا ہے ۔ پھر عبداللہ ؓ نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ ہاں بلاشبہ انسان سرکش ہو جاتا ہے ، جب وہ اپنے آپ کو بے نیاز سمجھتا ہے ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، انہوں نے دوسرے کے لیے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ بات صرف یہ ہے کہ اللہ کے بندوں میں سے علما ہی اس سے ڈرتے ہیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الدارمی (۱/ ۹۶ ح ۳۳۹) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 262

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قَالَ: إِنَّ أُنَاسًا مِنْ أُمَّتِي سَيَتَفَقَّهُونَ فِي الدِّينِ ويقرءون الْقُرْآن يَقُولُونَ نَأْتِي الْأُمَرَاءَ فَنُصِيبُ مِنْ دُنْيَاهُمْ وَنَعْتَزِلُهُمْ بِدِينِنَا وَلَا يَكُونُ ذَلِكَ كَمَا لَا يُجْتَنَى مِنَ الْقَتَادِ إِلَّا الشَّوْكُ كَذَلِكَ لَا يُجْتَنَى مِنْ قُرْبِهِمْ إِلَّا - قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ: كَأَنَّهُ يَعْنِي - الْخَطَايَا . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میری امت میں سے کچھ لوگ دین میں تفقہ حاصل کرنے کا دعویٰ کریں گے ، وہ قرآن پڑھیں گے ، وہ کہیں گے : ہم امرا کے پاس جا کر ان سے ان کی دنیا سے کچھ حاصل کرتے ہیں ، اور ہم اپنے دین کو ان سے بچا کر رکھتے ہیں حالانکہ ایسے نہیں ہو سکتا ۔ جیسے قتاد (سخت کانٹے دار جنگلی درخت) سے صرف کانٹے ہی چنے جا سکتے ہیں ، اسی طرح ان (امرا) کے قرب سے سوائے ۔‘‘ محمد بن صباح نے کہا : گویا آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ’’ ان کے پاس جانے سے گناہ حاصل ہو گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ (۲۵۵) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 263

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: لَوْ أَنَّ أَهْلَ الْعِلْمِ صَانُوا الْعِلْمَ وَوَضَعُوهُ عِنْدَ أَهْلِهِ لَسَادُوا بِهِ أَهْلَ زَمَانِهِمْ وَلَكِنَّهُمْ بَذَلُوهُ لِأَهْلِ الدُّنْيَا لِيَنَالُوا بِهِ مِنْ دُنْيَاهُمْ فَهَانُوا عَلَيْهِمْ سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ جَعَلَ الْهُمُومَ هَمًّا وَاحِدًا هَمَّ آخِرَتِهِ كَفَاهُ اللَّهُ هَمَّ دُنْيَاهُ وَمَنْ تَشَعَّبَتْ بِهِ الْهُمُومُ فِي أَحْوَالِ الدُّنْيَا لَمْ يُبَالِ اللَّهُ فِي أَيِّ أَوْدِيَتِهَا هَلَكَ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں : اگر اہل علم ، علم کی حفاظت کرتے اور اسے اس کے اہل لوگوں تک پہنچاتے تو وہ اس کے ذریعے اپنے زمانے کے لوگوں پر سیادت و حکمرانی کرتے ، لیکن انہوں نے دنیا داروں کے لیے مخصوص کر دیا تاکہ وہ اس کے ذریعے ان کی دنیا سے کچھ حاصل کر لیں ، تو اس طرح وہ ان کے سامنے بے آبرو ہوگئے ، میں نے تمہارے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے :’’ جو شخص اپنے غموں کو سمیٹ کر فقط اپنی (آخرت کو) ایک غم بنا لیتا ہے تو اللہ اس کے دنیا کے غموں سے اس کے لیے کافی ہو جاتا ہے ، اور جس شخص کو دنیا کے غم و فکر منتشر رکھیں تو پھر اللہ کو اس کی کوئی پرواہ نہیں کہ وہ کس وادی میں ہلاک ہوتا ہے ۔‘‘ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ (۲۵۷) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 264

وَرَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِنْ قَوْلِهِ: «مَنْ جَعَلَ الْهُمُومَ» إِلَى آخِره
بیہقی نے شعب الایمان میں ابن عمر ؓ سے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قول :((من جعل الھموم ،،،،)) سے آخر تک روایت کیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان (۱۸۸۸) و الحاکم فی المستدرک (۴/ ۳۲۸ ، ۳۲۹) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 265

وَعَنِ الْأَعْمَشِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «آفَةُ الْعِلْمِ النِّسْيَانُ وَإِضَاعَتُهُ أَنْ تُحَدِّثَ بِهِ غَيْرَ أَهْلِهِ» . رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ مُرْسلا
اعمش ؒ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بھول جانا علم کے لیے آفت ہے ، اور جو علم کی اہلیت نہیں رکھتے ان سے اسے بیان کرنا اسے ضائع کرنا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الدارمی (۱/ ۱۵۰ ح ۶۳۰) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 266

وَعَنْ سُفْيَانَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لِكَعْبٍ: مَنْ أَرْبَابُ الْعِلْمِ؟ قَالَ: الَّذِي يَعْمَلُونَ بِمَا يَعْلَمُونَ. قَالَ: فَمَا أَخْرَجَ الْعِلْمَ مِنْ قُلُوبِ الْعُلَمَاءِ؟ قَالَ الطَّمَعُ. رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ
سفیان الثوری ؒ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب ؓ نے کعب ؓ سے پوچھا : اہل علم کون ہیں ؟ انہوں نے کہا : جو اپنے علم کے مطابق عمل کرتے ہیں ، پھر پوچھا : کون سی چیز علما کے دلوں سے علم نکال دیتی ہے ؟ انہوں نے کہا : (دنیا کا) طمع ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الدارمی (۱/ ۱۴۴ ح ۵۹۰) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 267

وَعَن الْأَحْوَص بن حَكِيم عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى الله عَلَيْهِ سلم عَنِ الشَّرِّ فَقَالَ: «لَا تَسْأَلُونِي عَنِ الشَّرِّ وَسَلُونِي عَنِ الْخَيْرِ» يَقُولُهَا ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ: «أَلَا إِنَّ شَرَّ الشَّرِّ شِرَارُ الْعُلَمَاءِ وَإِنَّ خير الْخَيْر خِيَار الْعلمَاء» . رَوَاهُ الدَّارمِيّ
احوص بن حکیم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : کسی آدمی نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے شر کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھ سے شر کے بارے میں مت پوچھو ۔ مجھ سے خیر کے بارے میں پوچھو ۔‘‘ آپ نے تین مرتبہ ایسے فرمایا : پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سن لو ! سب سے بڑا شر علمائے سوء ہیں ، اور سب سے بڑی خیر علمائے خیر ہیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الدارمی (۱ /۱۰۴ ح ۳۷۶) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 268

وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: إِنَّ مِنْ أَشَرِّ النَّاسِ عِنْدَ اللَّهِ مَنْزِلَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ: عَالِمٌ لَا ينْتَفع بِعِلْمِهِ . رَوَاهُ الدَّارمِيّ
ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں :’’ روز قیامت اللہ کے ہاں سب سے بُرا مقام اس عالم کا ہو گا جو اپنے علم سے فائدہ حاصل نہیں کرتا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا موضوع ، رواہ الدارمی (۱ /۸۲ ح ۲۶۸) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 269

وَعَن زِيَاد بن حدير قَالَ: قَالَ لِي عُمَرُ: هَلْ تَعْرِفُ مَا يَهْدِمُ الْإِسْلَامَ؟ قَالَ: قُلْتُ: لَا. قَالَ: يَهْدِمُهُ زَلَّةُ الْعَالِمِ وَجِدَالُ الْمُنَافِقِ بِالْكِتَابِ وَحُكْمُ الْأَئِمَّةِ المضلين . رَوَاهُ الدِّرَامِي
زیاد بن حُدیر ؒ بیان کرتے ہیں ، عمر ؓ نے مجھ سے پوچھا : کہ تم جانتے ہو کون سی چیز اسلام کی عزت میں کمی کرتی ہے ؟ میں نے کہا : نہیں ، انہوں نے فرمایا : عالم کی لغزش ، منافق کا قرآن کے ساتھ جدال کرنا اور گمراہ حکمرانوں کا فیصلے کرنا ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الدارمی (۱ /۷۱ ح ۲۲۰) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 270

وَعَن الْحسن قَالَ: «الْعِلْمُ عِلْمَانِ فَعِلْمٌ فِي الْقَلْبِ فَذَاكَ الْعلم النافع وَعلم على اللِّسَان فَذَاك حُجَّةُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى ابْنِ آدَمَ» . رَوَاهُ الدَّارمِيّ
حسن بصری ؒ بیان کرتے ہیں : علم کی دو اقسام ہیں ، ایک علم دل میں ہے ، وہ علم نفع مند ہے ، اور ایک علم زبان پر ہے ، وہ اللہ عزوجل کی ابن آدم کے خلاف حجت ہو گی ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الدارمی (۱ /۱۰۲ ح ۳۷۰) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 271

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: «حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وِعَاءَيْنِ فَأَمَّا أَحَدُهُمَا فَبَثَثْتُهُ فِيكُمْ وَأَمَّا الْآخَرُ فَلَوْ بَثَثْتُهُ قُطِعَ هَذَا الْبُلْعُومُ يَعْنِي مجْرى الطَّعَام» رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے (علم کے) دو ظروف یاد کیے ، ان میں سے ایک میں نے تمہارے درمیان نشر کر دیا ، رہی دوسری قسم تو اگر میں اسے نشر کردوں تو میرا گلا کاٹ دیا جائے ۔ رواہ البخاری (۱۲۰) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 272

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ عَلِمَ شَيْئًا فَلْيَقُلْ بِهِ وَمَنْ لَمْ يَعْلَمْ فَلْيَقُلِ اللَّهُ أعلم فَإِن من الْعلم أَن يَقُول لِمَا لَا تَعْلَمُ اللَّهُ أَعْلَمُ. قَالَ اللَّهُ تَعَالَى لِنَبِيِّهِ (قُلْ مَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ وَمَا أَنا من المتكلفين)
عبداللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا : لوگو ! جس شخص کو کسی چیز کا علم ہو تو وہ اس کے متعلق بات کرے ، اور جسے علم نہ ہو تو وہ کہے : (اللہ اعلم) اللہ بہتر جانتا ہے ۔ کیونکہ جس چیز کا تجھے علم نہ ہو اس کے متعلق تمہارا یہ کہنا کہ اللہ بہتر جانتا ہے ، یہ بھی علم کی بات ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی سے فرمایا :’’ کہہ دیجیے ، میں اس پر تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا اور میں تکلف کرنے والوں میں سے بھی نہیں ہوں ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۴۸۰۹) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 273

وَعَنِ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ: إِنَّ هَذَا الْعِلْمَ دِينٌ فَانْظُرُوا عَمَّنْ تَأْخُذُونَ دِينَكُمْ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابن سرین ؒ نے فرمایا : بے شک یہ علم دین ہے ، پس تم دیکھو کہ تم اپنا دین کس سے حاصل کرتے ہو ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 274

وَعَن حُذَيْفَة قَالَ: يَا مَعْشَرَ الْقُرَّاءِ اسْتَقِيمُوا فَقَدْ سَبَقْتُمْ سَبْقًا بَعِيدًا وَإِنْ أُخِذْتُمْ يَمِينًا وَشِمَالًا لَقَدْ ضللتم ضلالا بَعيدا. رَوَاهُ البُخَارِيّ
حذیفہ ؓ نے فرمایا : اے قراء کی جماعت ! سیدھی راہ پر ثابت قدم رہو ، اس لیے کہ تم سب سے آگے ہو ، اور اگر تم دائیں بائیں چلے گئے تو تم بہت دور گمراہی میں چلے جاؤ گے ۔ رواہ البخاری (۷۲۸۲) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 275

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ جُبِّ الْحَزَنِ» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا جُبُّ الْحَزَنِ؟ قَالَ: «وَادٍ فِي جَهَنَّمَ تَتَعَوَّذُ مِنْهُ جَهَنَّم كل يَوْم أَرْبَعمِائَة مرّة» . قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَنْ يَدْخُلُهَا قَالَ: «الْقُرَّاءُ الْمُرَاءُونَ بِأَعْمَالِهِمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَكَذَا ابْنُ مَاجَهْ وَزَادَ فِيهِ: «وَإِنَّ مِنْ أَبْغَضِ الْقُرَّاءِ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى الَّذِينَ يَزُورُونَ الْأُمَرَاءَ» . قَالَ الْمُحَارِبِيُّ: يَعْنِي الجورة
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ (غمناک گڑھے) سے اللہ کی پناہ طلب کرو ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! غمناک گڑھے سے کیا مراد ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ جہنم میں ایک وادی ہے ، جس سے جہنم (کی دیگر وادیاں) ہر روز چار سو مرتبہ پناہ مانگتی ہیں ۔‘‘ عرض کیا گیا ، اللہ کے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! اس میں کون داخل ہو گا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اپنے اعمال کے ذریعے ریاکاری کرنے والے قراء ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۳۸۳) و ابن ماجہ (۲۵۶) ۔ اسی طرح ابن ماجہ نے روایت کیا ہے ، اور انہوں نے اس میں یہ اضافہ کیا ہے :’’ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے ناپسندیدہ قراء وہ ہیں جو امرا کے پاس جاتے ہیں ۔‘‘ محاربی نے کہا : اس سے ظالم امرا مراد ہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 276

وَعَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُوشِكُ أَنْ يَأْتِيَ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ لَا يَبْقَى مِنَ الْإِسْلَامِ إِلَّا اسْمُهُ وَلَا يَبْقَى مِنَ الْقُرْآنِ إِلَّا رَسْمُهُ مَسَاجِدُهُمْ عَامِرَةٌ وَهِيَ خَرَابٌ مِنَ الْهُدَى عُلَمَاؤُهُمْ شَرُّ مَنْ تَحْتَ أَدِيمِ السَّمَاءِ مِنْ عِنْدِهِمْ تَخْرُجُ الْفِتْنَةُ وَفِيهِمْ تَعُودُ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَان
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قریب ہے کہ لوگوں پر ایک ایسا دور آئے جب اسلام کا صرف نام اور قرآن کا صرف رسم الخط باقی رہ جائے گا ، ان کی مساجد آباد ہوں گی لیکن وہ ہدایت سے خالی ہوں گی ، ان کے علما آسمان تلے بدترین لوگ ہوں گے ، ان کے پاس سے فتنہ ظاہر ہو گا اور انہی میں لوٹ جائے گا ۔‘‘ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان (۱۹۰۸) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 277

وَعَن زِيَاد بن لبيد قَالَ ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا فَقَالَ: «ذَاكَ عِنْدَ أَوَانِ ذَهَابِ الْعِلْمِ» . قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ يَذْهَبُ الْعِلْمُ وَنحن نَقْرَأ الْقُرْآن ونقرئه أبناءنا ويقرؤه ابناؤنا أَبْنَاءَهُم إِلَى يَوْم الْقِيَامَة قَالَ: «ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ زِيَادُ إِنْ كُنْتُ لَأُرَاكَ مِنْ أَفْقَهِ رَجُلٍ بِالْمَدِينَةِ أَوَلَيْسَ هَذِهِ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى يَقْرَءُونَ التَّوْرَاةَ وَالْإِنْجِيلَ لَا يَعْمَلُونَ بِشَيْءٍ مِمَّا فِيهِمَا» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ مَاجَهْ وَرَوَى التِّرْمِذِيُّ عَنهُ نَحوه
زیاد بن لبید ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی (خوفناک) چیز کا ذکر کیا تو فرمایا :’’ یہ علم کے رخصت ہو جانے کے وقت ہو گی ۔‘‘ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! علم کیسے رخصت ہو جائے گا ، جبکہ ہم قرآن پڑھتے ہیں ، اور ہم اسے اپنی اولاد کو پڑھا رہے ہیں ، اور ہماری اولاد اپنی اولاد کو پڑھائے گی اور یہ سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ زیاد ! تیری ماں تمہیں گم پائے ، میں تو تمہیں مدینہ کا بڑا فقیہ شخص سمجھتا تھا ، کیا یہ یہود و نصاری تورات و انجیل نہیں پڑھتے ، لیکن وہ ان کے مطابق عمل نہیں کرتے ۔‘‘ احمد ، ابن ماجہ ، اور ترمذی نے بھی انہی سے اسی طرح روایت کیا ہے ۔ ضعیف ، رواہ احمد (۴ /۱۶۰ ح ۱۷۶۱۲) و ابن ماجہ (۴۰۴۸) و الترمذی (۲۶۵۳) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 278

وَكَذَا الدَّارمِيّ عَن أبي أُمَامَة
اور دارمی نے بھی ابوامامہ سے اسی طرح روایت کیا ہے ۔ ضعیف ، رواہ الدارمی (۱ /۷۷ ، ۷۸ ح ۲۴۶) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 279

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَعَلَّمُوا الْعِلْمَ وَعَلِّمُوهُ النَّاسَ تَعَلَّمُوا الْفَرَائِضَ وَعَلِّمُوهَا النَّاسَ تَعَلَّمُوا الْقُرْآنَ وَعَلِّمُوهُ النَّاسَ فَإِنِّي امْرُؤٌ مَقْبُوضٌ وَالْعِلْمُ سَيُقْبَضُ وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ حَتَّى يَخْتَلِفَ اثْنَانِ فِي فَرِيضَةٍ لَا يَجِدَانِ أَحَدًا يَفْصِلُ بَيْنَهُمَا» . رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ وَالدَّارَقُطْنِيّ
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا :’’ علم سیکھو اور اسے دوسروں کو سکھاؤ ، فرائض (علم میراث) سیکھو اور اسے لوگوں کو سکھاؤ ، قرآن سیکھو اور اسے لوگوں کو سکھاو ، کیونکہ میری روح قبض کر لی جائے گی ، اور (میرے بعد) علم بھی اٹھا لیا جائے گا ، فتنے ظاہر ہو جائیں گے ، حتیٰ کہ دو آدمی کسی فریضہ میں اختلاف کریں گے لیکن وہ اپنے درمیان فیصلہ کرنے والا کوئی نہیں پائیں گے ۔‘‘ ضعیف ، رواہ الدارمی (۱ /۷۲ ، ۷۳ ح ۲۲۷) و الدارقطنی (۴ /۸۲) و الترمذی (۲۰۹۱) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 280

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ عِلْمٍ لَا يُنْتَفَعُ بِهِ كَمَثَلِ كَنْزٍ لَا يُنْفَقُ مِنْهُ فِي سَبِيل الله» . رَوَاهُ الدَّارمِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس علم سے فائدہ نہ اٹھایا جائے وہ اس خزانے کی طرح ہے جس میں سے اللہ کی راہ میں خرچ نہ کیا جائے ۔‘‘ ضعیف ، رواہ احمد (۲ /۴۹۹ ح ۱۰۴۸۱) و الدارمی (۱ /۱۳۸ ح ۵۶۲) ۔

Icon this is notification panel