142 Results For Hadith (Mishkat-ul-Masabeh) Book (کتاب الفتن)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5379

عَن حُذَيْفَة قَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقَامًا مَا تَرَكَ شَيْئًا يَكُونُ فِي مقَامه إِلَى قِيَامِ السَّاعَةِ إِلَّا حَدَّثَ بِهِ حَفِظَهُ مَنْ حَفِظَهُ وَنَسِيَهُ مَنْ نَسِيَهُ قَدْ عَلِمَهُ أَصْحَابِي هَؤُلَاءِ وَإِنَّهُ لَيَكُونُ مِنْهُ الشَّيْءُ قَدْ نَسِيتُهُ فَأَرَاهُ فَأَذْكُرُهُ كَمَا يَذْكُرُ الرَّجُلُ وَجْهَ الرَّجُلِ إِذَا غَابَ عَنْهُ ثُمَّ إِذَا رَآهُ عرفه. مُتَّفق عَلَيْهِ
حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں خطاب فرمانے کے لیے ایک جگہ کھڑے ہوئے تو آپ نے اس وقت سے لے کر قیام قیامت تک ہونے والے تمام واقعات بیان فرمائے ، یاد رکھنے والوں نے اسے یاد رکھا ، اور بھولنے والے نے اسے بھلا دیا ، اور میرے یہ ساتھی اس سے خوب آگاہ ہیں ، اور ان (مذکورہ چیزوں) میں سے جب وہ چیز رونما ہوتی ہے جسے میں بھول چکا تھا تو اسے دیکھ کر میری یاد تازہ ہو جاتی ہے ، جس طرح آدمی کسی غائب ہو جانے والے آدمی کے چہرے کو یاد کرتا ہے ، پھر جب وہ اسے دیکھتا ہے تو وہ اسے پہچان لیتا ہے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5380

وَعَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: تُعْرَضُ الْفِتَنُ عَلَى الْقُلُوبِ كَالْحَصِيرِ عُودًا عُودًا فَأَيُّ قَلْبٍ أُشْرِبَهَا نَكَتَتْ فِيهِ نُكْتَةً سَوْدَاءَ وَأَيُّ قَلْبٍ أَنْكَرَهَا نُكِتَتْ فيهِ نُكْتَةٌ بَيْضَاءُ حَتَّى يَصِيرَ عَلَى قَلْبَيْنِ: أَبْيَضُ بِمثل الصَّفَا فَلَا تَضُرُّهُ فِتْنَةٌ مَا دَامَتِ السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ وَالْآخَرُ أَسْوَدُ مِرْبَادًّا كَالْكُوزِ مُجْخِيًّا لَا يَعْرِفُ مَعْرُوفًا وَلَا يُنْكِرُ مُنْكَرًا إِلَّا مَا أشْرب من هَوَاهُ رَوَاهُ مُسلم
حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ دلوں پر فتنے اس طرح مسلسل پیش کیے جائیں گے جس طرح چٹائی کے تنکے مسلسل ہوتے ہیں ، جس میں وہ پیوست کر دیا گیا ، اس پر ایک سیاہ نکتہ لگا دیا جاتا ہے ، اور جس دل نے اسے قبول کرنے سے انکار کیا ، اس پر ایک سفید نکتہ لگا دیا جاتا ہے حتیٰ کہ دل دو قسم کے ہو جائیں گے ، ان میں سے ایک دل سفید پتھر کی طرح چمک دار ہو جائے گا جسے قیام قیامت تک کوئی فتنہ نقصان نہیں پہنچا سکتا ، جبکہ دوسرا دل سیاہ راکھ کی مانند ہو گا جیسے الٹا برتن ہو ، وہ نہ تو نیکی کو پہچانتا ہے اور نہ برائی کو ، وہ صرف وہی جانتا ہے جو اس کی خواہشات سے اس میں پیوست کر دیا جائے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5381

وَعَنْهُ قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَيْنِ رَأَيْتُ أَحَدَهُمَا وَأَنَا أَنْتَظِرُ الْآخَرَ: حَدَّثَنَا: «إِنَّ الْأَمَانَةَ نَزَلَتْ فِي جَذْرِ قُلُوبِ الرِّجَالِ ثُمَّ عَلِمُوا مِنَ الْقُرْآنِ ثُمَّ عَلِمُوا مِنَ السُّنَّةِ» . وَحَدَّثَنَا عَنْ رَفْعِهَا قَالَ: يَنَامُ الرَّجُلُ النَّوْمَةَ فَتُقْبَضُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ أَثَرُهَا مِثْلُ أَثَرِ الْوَكْتِ ثُمَّ يَنَامُ النَّوْمَةَ قتقبض فَيَبْقَى أَثَرُهَا مِثْلَ أَثَرِ الْمَجْلِ كَجَمْرٍ دَحْرَجْتَهُ عَلَى رِجْلِكَ فَنَفِطَ فَتَرَاهُ مُنْتَبِرًا وَلَيْسَ فِيهِ شَيْءٌ وَيُصْبِحُ النَّاسُ يَتَبَايَعُونَ وَلَا يَكَادُ أَحَدٌ يُؤَدِّي الْأَمَانَةَ فَيُقَالُ: إِنَّ فِي بَنِي فُلَانٍ رَجُلًا أَمِينًا وَيُقَالُ لِلرَّجُلِ: مَا أَعْقَلَهُ وَمَا أَظْرَفَهُ وَمَا أَجْلَدُهُ وَمَا فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں دو حدیثیں بیان کیں ، میں نے ان میں سے ایک تو دیکھ لی جبکہ دوسری کا انتظار ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حدیث بیان کی کہ امانت (ایمان داری) آدمیوں کے دلوں کی جڑ (فطرت) میں اتری ، پھر انہوں نے قرآن سے سیکھا ، پھر سنت سے ۔‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس (ایمان) کے اٹھ جانے کے متعلق ہمیں حدیث بیان کی ، فرمایا :’’ آدمی غافل ہو گا تو ایمان اس کے دل سے اٹھا لیا جائے گا ، اس کا نشان نقطے کی طرح رہ جائے گا ، پھر وہ دوبارہ غافل ہو گا تو اس (ایمان) کو اٹھا لیا جائے گا تو آبلے کی طرح اس پر نشان رہ جائے گا جیسے تو نے اپنے پاؤں پر انگارہ لڑھکایا ہو ، وہ آبلہ بن جائے اور تو اسے پھولا ہوا دیکھے حالانکہ اس میں کوئی چیز نہیں ، اور لوگ صبح کریں گے اور کوئی ایک بھی امانت ادا نہیں کرے گا ، کہا جائے گا کہ فلاں قبیلے میں ایک امانت دار شخص ہے ، اور کسی اور آدمی کے متعلق کہا جائے گا کہ وہ کس قدر عقل مند ہے ، اس کا کتنا ظرف ہے اور وہ کس قدر برداشت والا ہے ، حالانکہ اس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہیں ہو گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5382

وَعَنْهُ قَالَ: كَانَ النَّاسُ يَسْأَلُونَ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم عَن الْخَيْرِ وَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنِ الشَّرِّ مَخَافَةَ أَنْ يُدْرِكَنِي قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا فِي جَاهِلِيَّةٍ وَشَرٍّ فَجَاءَنَا اللَّهُ بِهَذَا الْخَيْرِ فَهَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ؟ قَالَ: «نَعَمْ» قُلْتُ: وَهَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الشَّرِّ مِنْ خَيْرٍ؟ قَالَ: «نَعَمْ وَفِيهِ دَخَنٌ» . قُلْتُ: وَمَا دَخَنُهُ؟ قَالَ: «قَوْمٌ يَسْتَنُّونَ بِغَيْرِ سُنَّتِي وَيَهْدُونَ بِغَيْرِ هَدْيِي تَعْرِفُ مِنْهُمْ وَتُنْكِرُ» . قُلْتُ: فَهَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ؟ قَالَ: «نَعَمْ دُعَاةٌ عَلَى أَبْوَابِ جَهَنَّمَ مَنْ أَجَابَهُمْ إِلَيْهَا قَذَفُوهُ فِيهَا» . قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صِفْهُمْ لَنَا. قَالَ: «هُمْ مِنْ جِلْدَتِنَا وَيَتَكَلَّمُونَ بِأَلْسِنَتِنَا» . قُلْتُ: فَمَا تَأْمُرُنِي إِنْ أَدْرَكَنِي ذَلِكَ؟ قَالَ: «تَلْزَمُ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَإِمَامَهُمْ» . قُلْتُ: فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُمْ جَمَاعَةٌ وَلَا إِمَامٌ؟ قَالَ: «فَاعْتَزِلْ تِلْكَ الْفِرَقَ كُلَّهَا وَلَوْ أَنْ تَعَضَّ بِأَصْلِ شَجَرَةٍ حَتَّى يُدْرِكَكَ الْمَوْتُ وَأَنْتَ عَلَى ذَلِكَ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: قَالَ: «يَكُونُ بَعْدِي أَئِمَّةٌ لَا يَهْتَدُونَ بِهُدَايَ وَلَا يَسْتَنُّونَ بِسُنَتِي وَسَيَقُومُ فِيهِمْ رِجَالٌ قُلُوبُهُمْ قُلُوبُ الشَّيَاطِينِ فِي جُثْمَانِ إِنْسٍ» . قَالَ حُذَيْفَةُ: قُلْتُ: كَيْفَ أَصْنَعُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَدْرَكْتُ ذَلِكَ؟ قَالَ: تَسْمَعُ وَتُطِيعُ الْأَمِيرَ وَإِنْ ضَرَبَ ظهرك وَأخذ مَالك فاسمع وأطع
حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں ، لوگ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے خیر کے متعلق دریافت کیا کرتے تھے جبکہ میں آپ سے شر کے متعلق ، اس اندیشے کے پیش نظر پوچھا کرتا تھا کہ وہ کہیں مجھے اپنی گرفت میں نہ لے لے ، وہ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہم جاہلیت اور شر میں مبتلا تھے ، اللہ نے ہمیں اس خیر سے نواز دیا ، تو کیا اس خیر کے بعد کوئی شر بھی آئے گا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ۔‘‘ میں نے عرض کیا اس شر کے بعد کوئی خیر بھی آئے گی ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ! لیکن اس میں کمزوری ہو گی ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، اس کی کمزوری کیا ہو گی ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کچھ لوگ میری سنت اور میرے طریق کے خلاف چلیں گے ، ان کی بعض باتوں کو تم اچھا سمجھو گے اور بعض کو برا ۔‘‘ میں نے عرض کیا : کیا اس خیر کے بعد شر ہو گا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ، ابواب جہنم پر دعوت دینے والے ہوں گے ، جس نے ان کی دعوت کو قبول کر لیا تو وہ اس کو اس میں پھینک دیں گے ۔‘‘ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ان کا تعارف کرا دیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ ہمارے ہی قبیلے سے ہوں گے اور وہ ہماری زبان میں کلام کریں گے ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، اگر اس (زمانے) نے مجھے پا لیا تو آپ مجھے کیا حکم فرماتے ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امیر کے ساتھ لگ جانا ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، اگر ان کی جماعت نہ ہو اور نہ ان کا امام (تو پھر کیا کروں ؟) آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ان تمام فرقوں سے الگ ہو جانا خواہ تمہیں درخت کی جڑیں چبانی پڑیں حتیٰ کہ تمہیں اسی حالت میں موت آ جائے ۔‘‘ اور صحیح مسلم کی روایت میں ہے ، فرمایا :’’ میرے بعد حکمران ہوں گے جو نہ تو میری ہدایت و طریق سے راہنمائی لیں گے اور نہ میری سنت کے مطابق عمل کریں گے اور ان میں کچھ لوگ ایسے ہوں گے ، جن کے ڈھانچے انسانی اور دل شیطان ہوں گے ۔‘‘ حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اگر میں یہ صورت حال دیکھوں تو میں کیا کروں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ امیر کی بات سننا اور اس کی اطاعت کرنا ، اگرچہ تجھے مارا جائے اور تمہارا مال لے لیا جائے ، تم سنو اور اطاعت کرو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5383

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: «بَادرُوا بِالْأَعْمَالِ فِتناً كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا يَبِيعُ دِينَهُ بِعرْض من الدُّنْيَا» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایسے فتنوں کے آنے سے پہلے ، نیک اعمال کرنے میں جلدی کر لو ، جو تاریک رات کے ٹکڑوں کی طرح ہوں گے ، آدمی صبح کے وقت مومن ہو گا تو شام کے وقت کافر جبکہ شام کے وقت مومن ہو گا تو صبح کے وقت کافر وہ دنیا کے مال و متاع کے عوض اپنا دین بیچ دے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5384

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَتَكُونُ فِتَنٌ الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ وَالْقَائِمُ فِيهَا خَيْرٌ من الْمَاشِي والماشي فِيهِ خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي مَنْ تَشَرَّفَ لَهَا تَسْتَشْرِفْهُ فَمن وجد ملْجأ أَو معَاذًا فليَعُذْ بِهِ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: قَالَ: «تَكُونُ فِتْنَةٌ النَّائِمُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْيَقْظَانِ واليقظانُ خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ وَالْقَائِمُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي فَمن وجد ملْجأ أومعاذا فليستعذ بِهِ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عنقریب ایسے فتنے پیدا ہوں گے کہ ان میں بیٹھنے والا کھڑے ہونے والے سے بہتر ہو گا ، کھڑا ہونے والا چلنے والے سے بہتر ہو گا اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہو گا ۔ جس نے ان کی طرف جھانک کر دیکھا تو وہ اسے بھی اپنی لپیٹ میں لے لیں گے ، جو شخص کوئی پناہ گا یا بچاؤ کی جگہ پائے تو وہ وہاں پناہ حاصل کر لے ۔‘‘ اور مسلم کی روایت میں ہے ، فرمایا :’’ فتنے پیدا ہوں گے ، ان میں سونے والا جاگنے والے سے بہتر ہو گا جبکہ ان میں جاگنے والا کھڑے ہونے والے سے بہتر ہو گا اور کھڑا ہونے والا ان میں دوڑنے والے سے بہتر ہو گا ، جو شخص کوئی پناہ گاہ یا بچاؤ کی جگہ پائے تو وہ وہاں پناہ حاصل کر لے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5385

وَعَنْ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّهَا سَتَكُونُ فِتَنٌ أَلَا ثُمَّ تَكُونُ فِتنٌ أَلا ثمَّ تكونُ فتنةٌ القاعدُ خَيْرٌ مِنَ الْمَاشِي فِيهَا وَالْمَاشِي فِيهَا خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي إِلَيْهَا أَلَا فَإِذَا وَقَعَتْ فَمَنْ كَانَ لَهُ إِبل فَلْيَلْحَقْ بِإِبِلِهِ وَمَنْ كَانَ لَهُ غَنَمٌ فَلْيَلْحَقْ بغنمه وَمن كَانَت لَهُ أرضٌ فَلْيَلْحَقْ بِأَرْضِهِ» فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ مَنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ إِبِلٌ وَلَا غَنَمٌ وَلَا أَرْضٌ؟ قَالَ: «يَعْمِدُ إِلَى سَيْفِهِ فَيَدُقُّ عَلَى حَدِّهِ بِحَجَرٍ ثُمَّ لِيَنْجُ إِنِ اسْتَطَاعَ النَّجَاءَ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ؟» ثَلَاثًا فَقَالَ: رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ أُكْرِهْتُ حَتَّى ينْطَلق بِي إِلَى أحدالصفين فَضَرَبَنِي رَجُلٌ بِسَيْفِهِ أَوْ يَجِيءُ سَهْمٌ فَيَقْتُلُنِي؟ قَالَ: «يَبُوءُ بِإِثْمِهِ وَإِثْمِكَ وَيَكُونُ مِنْ أَصْحَابِ النَّار» رَوَاهُ مُسلم
ابوبکرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عنقریب فتنے برپا ہوں گے ، سن لو ! پھر بڑے فتنے ہوں گے ، سن لو ! پھر ایسے عظیم فتنے ہوں گے کہ ان میں بیٹھنے والا ، چلنے والے سے بہتر ہو گا ، ان میں چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہو گا ، سن لو ! جب یہ واقع ہو جائیں تو جس کے پاس اونٹ ہوں تو وہ اپنے اونٹوں کے ساتھ مشغول ہو جائے ، جس کی بکریاں ہوں وہ اپنی بکریوں کے ساتھ مشغول ہو جائے اور جس کی زمین ہو تو وہ اپنی زمین کے ساتھ مشغول ہو جائے ۔‘‘ ایک آدمی نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! بتائیں کہ جس شخص کے پاس اونٹ ہوں نہ بکریاں اور نہ ہی زمین (تو وہ کیا کرے ؟) ، فرمایا :’’ وہ اپنی تلوار کا قصد کرے اور اسے پتھر پر مار کر کند کر دے (اس کی تیزی ختم کر دے)، پھر اگر استطاعت ہو (وہاں سے) بھاگ نکلے (کہ فتنے اسے اپنی لپیٹ میں نہ لے لیں) تا کہ وہ بچ سکے ، اے اللہ ! کیا میں نے (پیغام الٰہی) پہنچا دیا ؟‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین بار فرمایا ، تو ایک آدمی نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے بتائیں اگر مجھے مجبور کر دیا جائے حتیٰ کہ مجھے دو صفوں (جماعتوں ، گروہوں) میں سے کسی ایک کے ساتھ لے جایا جائے تو کوئی اپنی تلوار سے مجھے مارے یا کوئی تیر آئے اور وہ مجھے قتل کر دے (تو قاتل و مقتول کے بارے میں کیا حکم ہے ؟) آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ (قاتل) اپنے اور تمہارے گناہ کا (بوجھ) لے کر واپس آئے گا اور وہ جہنمی ہو گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5386

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُوشِكُ أَنْ يَكُونَ خيرَ مالِ المسلمِ غنمٌ يتبع بهَا شغف الْجِبَالِ وَمَوَاقِعَ الْقَطْرِ يَفِرُّ بِدِينِهِ مِنَ الْفِتَنِ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قریب ہے کہ مسلمان کا بہترین مال بکریاں ہوں ، وہ فتنوں سے اپنے دین کی حفاظت کے لیے ان بکریوں کو لے کر پہاڑوں کی چوٹیوں اور بارش برسنے کی جگہوں پر بھاگ جائے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5387

وَعَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: أَشْرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُطُمٍ مِنْ آطَامِ الْمَدِينَةِ فَقَالَ: هَلْ تَرَوْنَ مَا أَرَى؟ قَالُوا: لَا. قَالَ: «فَإِنِّي لأرى الْفِتَن خلال بُيُوتكُمْ كوقع الْمَطَر» . مُتَّفق عَلَيْهِ
اسامہ بن زید ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینے کے کسی بلند مکان پر چڑھے تو فرمایا :’’ کیا تم دیکھ رہے ہو جو میں دیکھ رہا ہوں ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : نہیں ، فرمایا :’’ بے شک میں فتنے دیکھ رہا ہوں جو تمہارے گھروں میں بارش کے قطروں کی طرح داخل ہو رہے ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5388

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلَكَةُ أُمَّتِي عَلَى يَدَي غِلْمةٍ مِنْ قُرْيشٍ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میری امت کی ہلاکت و تباہی قریش کے چند نوجوان لڑکوں کے ہاتھوں ہو گی ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5389

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَتَقَارَبُ الزَّمَانُ وَيُقْبَضُ الْعِلَمُ وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ وَيُلْقَى الشُّحُّ وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ» قَالُوا: وَمَا الْهَرْجُ؟ قَالَ: «الْقَتْلُ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ زمانہ (قیامت کے) قریب ہوتا جائے گا ، علم ختم کر دیا جائے گا ، فتنے ظاہر ہوں گے ، (دلوں میں) بخل ڈال دیا جائے گا اور ہرج زیادہ ہو جائے گا ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، ہرج کیا ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قتل ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5390

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تَذْهَبُ الدُّنْيَا حَتَّى يَأْتِي يَوْمٌ لَا يَدْرِي الْقَاتِلُ فِيمَ قَتَلَ؟ وَلَا الْمَقْتُولُ فِيمَ قُتِلَ؟ فَقِيلَ: كَيْفَ يَكُونُ ذَلِكَ؟ قَالَ: «الْهَرْجُ الْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! دنیا ختم نہیں ہو گی حتیٰ کہ لوگوں پر ایک ایسا دن بھی آئے گا کہ قاتل کو معلوم نہیں ہو گا کہ اس نے کس وجہ سے قتل کیا اور مقتول کو معلوم نہیں ہو گا کہ اسے کس وجہ سے قتل کیا گیا ؟‘‘ عرض کیا گیا ، یہ کس وجہ سے ہو گا ؟ فرمایا :’’ فتنے کی وجہ سے ، قاتل اور مقتول (دونوں) جہنمی ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5391

وَعَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «الْعِبَادَةُ فِي الْهَرْجِ كَهِجْرَةٍ إِلَيَّ» . رَوَاهُ مُسلم
معقل بن یسار ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ فتنے کے (زمانے) میں عبادت کرنا میری طرف ہجرت کرنے کی طرح ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5392

وَعَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ قَالَ: أَتَيْنَا أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ فَشَكَوْنَا إِلَيْهِ مَا نَلْقَى مِنَ الْحَجَّاجِ. فَقَالَ: «اصْبِرُوا فَإِنَّهُ لَا يَأْتِي عَلَيْكُمْ زمَان إِلَّا الَّذِي بعده أشرمنه حَتَّى تَلْقَوْا رَبَّكُمْ» . سَمِعْتُهُ مِنْ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
زبیر بن عدی بیان کرتے ہیں ، ہم انس بن مالک ؓ کے پاس آئے تو ہم نے حجاج کی طرف سے ہم پر ہونے والے ظلم کے متعلق ان سے شکایت کی تو انہوں نے فرمایا : صبر کرو ، کیونکہ تم پر جو وقت بھی آ رہا ہے ، اس کے بعد آنے والا وقت اس سے بھی زیادہ برا ہو گا حتیٰ کہ تم اپنے رب سے جا ملو ۔‘‘ میں نے یہ بات تمہارے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5393

عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: وَاللَّهِ مَا أَدْرِي أَنَسِيَ أَصْحَابِي أَمْ تَنَاسَوْا؟ وَاللَّهِ مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ قَائِدِ فِتْنَةٍ إِلَى أَنْ تَنْقَضِيَ الدُّنْيَا يَبْلُغُ مَنْ مَعَهُ ثَلَاثَمِائَةٍ فَصَاعِدًا إِلَّا قَدْ سَمَّاهُ لَنَا بِاسْمِهِ وَاسْمِ أَبِيهِ واسمِ قبيلتِه. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں ، اللہ کی قسم ! میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھی بھول گئے یا انہوں نے نسیان کا اظہار کیا ، اللہ کی قسم ! رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انتہائے دنیا تک ہونے والے داعیان فتنہ ، جن کی تعداد تین سو سے زائد تک پہنچے گی ، کے متعلق بتایا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کا نام ، اس کے والد کا نام اور اس کے قبیلے کے نام کے متعلق ہمیں بتایا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5394

وَعَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي الْأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ وَإِذَا وُضِعَ السَّيْفُ فِي أُمَّتِي لَمْ يُرْفَعْ عَنْهُمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد والترمذيُّ
ثوبان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھے اپنی امت کے متعلق گمراہ حکمرانوں کا اندیشہ ہے ، جب میری امت میں تلوار رکھ دی جائے گی تو وہ روز قیامت تک ان سے نہیں اٹھائی جائے گی ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5395

وَعَن سفينة قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الْخِلَافَةُ ثَلَاثُونَ سَنَةً ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا» . ثُمَّ يَقُولُ سَفِينَةُ: أَمْسِكْ: خِلَافَةَ أَبِي بَكْرٍ سَنَتَيْنِ وَخِلَافَةَ عُمَرَ عَشْرَةً وَعُثْمَانَ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ وَعَلِيٍّ سِتَّةً. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ
سفینہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ خلافت تیس سال تک ہو گی ، پھر بادشاہت ہو گی ۔‘‘ پھر سفینہ بیان کرتے ہیں : ابوبکر ؓ کی خلافت دو سال شمار کر ، عمر ؓ کی دس سال ، عثمان ؓ کی بارہ سال اور علی ؓ کی خلافت چھ سال شمار کر ۔ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5396

وَعَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيَكُونُ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ كَمَا كَانَ قَبْلَهُ شَرٌّ؟ قَالَ: «نَعَمْ» قُلْتُ: فَمَا الْعِصْمَةُ؟ قَالَ: «السَّيْفُ» قُلْتُ: وَهَلْ بَعْدَ السَّيْفِ بَقِيَّةٌ؟ قَالَ: «نعمْ تكونُ إِمارةٌ على أَقْذَاءٍ وَهُدْنَةٌ عَلَى دَخَنٍ» . قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: «ثُمَّ يَنْشَأُ دُعَاةُ الضَّلَالِ فَإِنْ كَانَ لِلَّهِ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةٌ جَلَدَ ظَهْرَكَ وَأَخَذَ مَالَكَ فَأَطِعْهُ وَإِلَّا فَمُتْ وَأَنْتَ عَاضٌّ عَلَى جَذْلِ شَجَرَةٍ» . قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: «ثُمَّ يَخْرُجُ الدَّجَّالُ بَعْدَ ذَلِكَ مَعَهُ نَهْرٌ وَنَارٌ فَمَنْ وَقَعَ فِي نَارِهِ وَجَبَ أَجْرُهُ وَحُطَّ وِزْرُهُ وَمَنْ وَقَعَ فِي نَهْرِهِ وَجَبَ وِزْرُهُ وحظ أَجْرُهُ» . قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: «ثُمَّ يُنْتَجُ الْمُهْرُ فَلَا يُرْكَبُ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ» وَفِي رِوَايَة: «هُدْنَةٌ عَلَى دَخَنٍ وَجَمَاعَةٌ عَلَى أَقْذَاءٍ» . قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ الْهُدْنَةُ عَلَى الدَّخَنِ مَا هِيَ؟ قَالَ: «لَا ترجع قُلُوب أَقوام كَمَا كَانَتْ عَلَيْهِ» . قُلْتُ: بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ؟ قَالَ: «فِتْنَةٌ عَمْيَاءُ صَمَّاءُ عَلَيْهَا دُعَاةٌ عَلَى أَبْوَابِ النَّارِ فَإِنْ مُتَّ يَا حُذَيْفَةُ وَأَنْتَ عَاضٌّ عَلَى جَذْلٍ خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ تتبع أحدا مِنْهُم» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا اس خیر (یعنی اسلام) کے بعد شر ہو گا جس طرح اس سے پہلے شر (یعنی کفر) تھا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں !‘‘ میں نے عرض کیا : بچاؤ کا کوئی راستہ ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تلوار ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، کیا تلوار کے بعد (اہل اسلام میں سے) کوئی باقی ہو گا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ امارت کے نتیجہ میں فساد ہو گا ، صلح نفاق پر ہو گی اور اتحاد مفاد پرستی پر ہو گا ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، پھر کیا ہو گا ؟ فرمایا :’’ داعیان گمراہی ظاہر ہوں گے ، اگر اللہ کے لیے زمین پر کوئی خلیفہ ہو وہ (از راہ ظلم) تیری پشت پر مارے اور تیرا مال لے لے تو تو اس کی اطاعت کر ، بصورت دیگر (اگر خلیفہ نہ ہو) تو اس طرح فوت ہو کہ تو درخت کی جڑ پکڑے ہوئے ہو ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، پھر کیا ہو گا ؟ فرمایا :’’ پھر اس کے بعد دجال کا ظہور ہو گا اس کے ساتھ نہر اور آگ ہو گی ، جو شخص اس کی آگ میں داخل ہو گیا تو اس کا اجر واجب ہو گیا اور اس کے گناہ مٹا دیے گئے ، اور جو شخص اس کی نہر میں داخل ہو گیا تو اس کا گناہ واجب ہو گیا اور اس کا اجر ختم کر دیا گیا ۔‘‘ حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، پھر کیا ہو گا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پھر گھوڑے کا بچہ پیدا ہو گا اور وہ ابھی سواری کے قابل نہیں ہو گا کہ قیامت قائم ہو جائے گی ۔‘‘ ایک روایت میں ہے ، فرمایا :’’ کدورت پر صلح ، اور مفاد پر اعتماد ہو گا ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کدورت پر صلح سے کیا مراد ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ لوگوں کے دل (محبت کی) اس حالت پر نہیں آئیں گے جس پر وہ پہلے تھے ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، اس خیر کے بعد شر ہو گا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اندھا بہرا فتنہ ، اس (فتنے) پر داعیان ہوں گے (گویا) وہ ابواب جہنم پر (کھڑے) ہیں ، حذیفہ ! اگر تم درخت کی جڑ کو پکڑے ہوئے فوت ہوئے تو وہ تیرے لیے اس سے بہتر ہے کہ تو ان میں سے کسی (فتنے) کی اتباع کرے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5397

وَعَن أبي ذَر قَالَ: كُنْتُ رَدِيفًا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا علىحمار فَلَمَّا جَاوَزْنَا بُيُوتَ الْمَدِينَةِ قَالَ: «كَيْفَ بِكَ يَا أَبَا ذَرٍّ إِذَا كَانَ بِالْمَدِينَةِ جُوعٌ تَقُومُ عَنْ فِرَاشِكَ وَلَا تَبْلُغُ مَسْجِدَكَ حَتَّى يُجْهِدَكَ الْجُوعُ؟» قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «تَعَفَّفْ يَا أَبَا ذَرٍّ» . قَالَ: «كَيْفَ بِكَ يَا أَبَا ذَرٍّ إِذَا كَانَ بِالْمَدِينَةِ مَوْتٌ يَبْلُغُ الْبَيْتَ الْعَبْدُ حَتَّى إِنَّهُ يُبَاعُ الْقَبْرُ بِالْعَبْدِ؟» . قَالَ: قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «تَصْبِرُ يَا أَبَا ذَرٍّ» . قَالَ: «كَيْفَ بِكَ يَا أَبَا ذَرٍّ إِذَا كَانَ بِالْمَدِينَةِ قَتْلٌ تَغْمُرُ الدِّمَاءُ أَحْجَارَ الزَّيْتِ؟» قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «تَأْتِي مَنْ أَنْتَ مِنْهُ» . قَالَ: قُلْتُ: وَأَلْبَسُ السِّلَاحَ؟ قَالَ: «شَارَكْتَ الْقَوْمَ إِذًا» . قُلْتُ: فَكَيْفَ أَصْنَعُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «إِنْ خَشِيتَ أَنْ يَبْهَرَكَ شُعَاعُ السَّيْفِ فَأَلْقِ نَاحِيَةَ ثَوْبِكَ عَلَى وَجْهِكَ لِيَبُوءَ بإِثمك وإِثمه» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں ایک روز رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے گدھے پر سوار تھا ، جب ہم مدینہ کے گھروں سے آگے نکل گئے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ابوذر ! اس وقت تمہاری کیا کیفیت ہو گی جب مدینہ میں بھوک ہو گی ، تم اپنے بستر سے اٹھو گے اور اپنی نماز کی جگہ تک نہیں پہنچ سکو گے حتیٰ کہ بھوک تمہیں مشقت میں مبتلا کر دے گی ۔‘‘ وہ کہتے ہیں ، میں نے عرض کیا : اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ابوذر ! سوال کرنے سے بچنا ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ابوذر ! تمہاری کیا کیفیت ہو گی جب مدینہ میں موت عام ہو گی حتیٰ کہ قبر کی جگہ غلام کی قیمت کو پہنچ جائے گی ؟‘‘ وہ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ابوذر ! تم صبر کرنا ۔‘‘ فرمایا :’’ ابوذر ! تمہاری کیا کیفیت ہو گی جب مدینہ میں قتل عام ہو گا خون احجارزیت (مدینہ میں ایک محلے یا جگہ کا نام ہے) تک پھیل جائے گا ؟‘‘ میں نے عرض کیا ، اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم ان کے پاس چلے جانا جن کے ساتھ تیرا (دینی یا خونی) تعلق ہے ۔‘‘ وہ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، میں مسلح ہو جاؤں گا ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تب تو آپ ان کے ساتھ شریک ہو جاؤ گے ۔‘‘ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں کیا کروں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تلوار کی تیزی تم پر غالب آ جائے گی تو پھر تم اپنے کپڑے کا کنارہ اپنے چہرے پر ڈال لینا تا کہ وہ (قاتل) تیرے اور اپنے گناہ کے ساتھ لوٹے ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5398

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كَيْفَ بِكَ إِذَا أُبْقِيتَ فِي حُثَالَةٍ مِنَ النَّاسِ مَرَجَتْ عُهُودُهُمْ وَأَمَانَاتُهُمْ؟ وَاخْتَلَفُوا فَكَانُوا هَكَذَا؟» وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ. قَالَ: فَبِمَ تَأْمُرُنِي؟ قَالَ: «عَلَيْكَ بِمَا تَعْرِفُ وَدَعْ مَا تُنْكِرُ وَعَلَيْكَ بِخَاصَّةِ نَفْسِكَ وَإِيَّاكَ وَعَوَامِّهِمْ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «الْزَمْ بَيْتَكَ وَأَمْلِكْ عَلَيْكَ لِسَانَكَ وَخُذْ مَا تَعْرِفُ وَدَعْ مَا تُنْكِرُ وَعَلَيْكَ بِأَمْرِ خَاصَّةِ نَفْسِكَ ودع أَمر الْعَامَّة» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَصَححهُ
عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمہاری اس وقت کیا حالت ہو گی جب تم نکمے لوگوں میں باقی رہ جاؤ گے ، ان کے وعدے اور ان کی امانتیں خراب ہو جائیں گی اور وہ اختلاف کا شکار ہو جائیں گے ، وہ اس طرح ہو جائیں گے ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالیں ، انہوں نے عرض کیا ، آپ مجھے کس چیز کا حکم فرماتے ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم جس چیز کو جانتے ہو اسے لازم پکڑو اور جسے نہیں جانتے اسے چھوڑ دو ، اور تم اپنا خیال رکھو اور عام لوگوں (کے عمل) کو چھوڑ دو ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے :’’ اپنے گھر میں رہو ، اپنی زبان پر قابو رکھو ، جو چیز پہچانتے ہو اسے پکڑو ، جسے نہیں پہچانتے اسے چھوڑ دو ، تم اپنی فکر کرو اور عام لوگوں کے معاملے کو ترک کر دو ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5399

وَعَنْ أَبِي مُوسَى عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «إِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا الْقَاعِد خير من الْقَائِم والماشي خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي فَكَسِّرُوا فِيهَا قِسِيَّكُمْ وَقَطِّعُوا فِيهَا أَوْتَارَكُمْ وَاضْرِبُوا سُيُوفَكُمْ بِالْحِجَارَةِ فَإِنْ دُخِلَ عَلَى أَحَدٍ مِنْكُمْ فَلْيَكُنْ كَخَيْرِ ابْنَيْ آدَمَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد. وَفِي رِوَايَة لَهُ (ضَعِيف) : «ذَكَرَ إِلَى قَوْلِهِ» خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي ثُمَّ قَالُوا: فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: كُونُوا أَحْلَاسَ بُيُوتِكُمْ . وَفِي رِوَايَةِ التِّرْمِذِيِّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي الْفِتْنَةِ: «كَسِّرُوا فِيهَا قِسِيَّكُمْ وَقَطِّعُوا فِيهَا أَوْتَارَكُمْ وَالْزَمُوا فِيهَا أَجْوَافَ بُيُوتِكُمْ وَكُونُوا كَابْنِ آدَمَ» . وَقَالَ: هَذَا حديثٌ صحيحٌ غريبٌ
ابوموسی ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قیامت سے پہلے شب تاریک کے ٹکڑوں کی طرح (لگاتار) فتنے ہوں گے ، ان میں آدمی صبح کے وقت مومن ہو گا تو شام کے وقت کافر اور شام کے وقت مومن ہو گا تو صبح کے وقت کافر ، ان میں بیٹھنے والا کھڑے ہونے والے سے بہتر ہو گا ، اور ان میں چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہو گا ، تم ان میں اپنی کمانیں توڑ ڈالو اور (اپنی کمانوں کے) تانت کاٹ ڈالو اور اپنی تلواروں کو پتھر پر دے مارو ، اور اگر وہ (فتنہ) تم میں سے کسی پر داخل ہو گیا تو اسے چاہیے کہ وہ آدم ؑ کے دو بیٹوں میں سے بہتر بیٹے (ہابیل) کی طرح ہو جائے ۔‘‘ اور ابوداؤد کی انہی سے مروی حدیث میں :’’ بہتر ہے دوڑنے والے سے ‘‘ تک مروی ہے ، پھر انہوں نے عرض کیا ، آپ ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم اپنے گھروں میں جم جانا ۔‘‘ اور ترمذی کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فتنے کے دور کے متعلق فرمایا :’’ ان میں اپنی کمانوں کو توڑ دینا ، ان میں اپنے تانت کاٹ ڈالنا اور ان فتنوں کے وقت اپنے گھر کی چار دیواری کو لازم پکڑنا ، اور ابن آدم (ہابیل) کی طرح ہو جانا ۔‘‘ امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث صحیح غریب ہے ۔ سنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5400

وَعَن أم مَالك البهزية قَالَتْ: ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِتْنَةً فَقَرَّبَهَا. قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ خَيْرُ النَّاسِ فِيهَا؟ قَالَ: «رَجُلٌ فِي مَاشِيَتِهِ يُؤَدِّي حَقَّهَا وَيَعْبُدُ رَبَّهُ وَرَجُلٌ أَخَذَ برأسٍ فرأسه يخيف الْعَدو ويخوفونه» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ام مالک بہزیہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فتنے کا ذکر کیا تو آپ نے اسے قریب قرار دیا ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اس (فتنے) میں بہترین شخص کون ہو گا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ آدمی جو اپنے مویشیوں میں ہے وہ ان کا بھی حق (یعنی زکوۃ) ادا کرتا ہے اور اپنے رب کی عبادت بھی کرتا ہے ، اور وہ آدمی جو اپنے گھوڑے کا سر پکڑتا ہے اور وہ اپنے دشمن (کافروں) کو ڈراتا ہے اور وہ اسے ڈراتے ہیں ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5401

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَتَكُونُ فِتْنَةٌ تَسْتَنْظِفُ الْعَرَبَ قَتْلَاهَا فِي النَّارِ اللِّسَانُ فِيهَا أَشَدُّ مِنْ وَقْعِ السَّيْفِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْن مَاجَه
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عنقریب ایک بڑا فتنہ ہو گا جو کہ تمام عربوں پر محیط ہو گا ، اس کے مقتولین جہنمی ہیں ، اس بارے میں زبان درازی کرنا تلوار زنی کرنے سے بھی زیادہ سنگین ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5402

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «سَتَكُونُ فِتْنَةٌ صَمَّاءُ بكماء عمياءُ مَنْ أَشْرَفَ لَهَا اسْتَشْرَفَتْ لَهُ وَإِشْرَافُ اللِّسَانِ فِيهَا كوقوع السَّيْف» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عنقریب بہرا ، گونگا اور اندھا فتنہ ہو گا ، جو شخص اس کے قریب جائے گا ، تو وہ اسے اپنی لپیٹ میں لے لے گا ، اس بارے میں زبان درازی کرنا شمشیر زنی کرنے کی طرح ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5403

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: كُنَّا قُعُودًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ الْفِتَنَ فَأَكْثَرَ فِي ذِكْرِهَا حَتَّى ذَكَرَ فِتْنَةَ الْأَحْلَاسِ فَقَالَ قَائِلٌ: وَمَا فِتْنَةُ الْأَحْلَاسِ. قَالَ: هِيَ هَرَبٌ وَحَرَبٌ ثُمَّ فِتْنَةُ السَّرَّاءِ دَخَنُهَا مِنْ تَحْتِ قَدَمَيْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يَزْعُمُ أَنَّهُ مِنِّي وَلَيْسَ مِنِّي إِنَّمَا أَوْلِيَائِي الْمُتَّقُونَ ثُمَّ يَصْطَلِحُ النَّاسُ عَلَى رَجُلٍ كورك على ضلع ثمَّ فتْنَة الدهماء لَا تَدَعُ أَحَدًا مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ إِلَّا لَطْمَتْهُ لَطْمَةً فَإِذَا قِيلَ: انْقَضَتْ تَمَادَتْ يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا حَتَّى يَصِيرَ النَّاسُ إِلَى فُسْطَاطَيْنِ: فُسْطَاطِ إِيمَانٍ لَا نِفَاقَ فِيهِ وَفُسْطَاطِ نِفَاقٍ لَا إِيمَانَ فِيهِ. فَإِذَا كَانَ ذَلِكَ فَانْتَظِرُوا الدَّجَّالَ مِنْ يَوْمِهِ أَوْ من غده . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ آپ نے فتنوں کا ذکر کیا اور آپ نے ان کے متعلق بہت بیان فرمایا حتیٰ کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فتنہ احلاس کا ذکر فرمایا ، کسی نے عرض کیا ، فتنہ احلاس کیا چیز ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ بھاگنا اور لوٹنا ہے ، پھر فتنہ خوشحالی ہے اس کا ابھرنا میرے اہل بیت کے ایک آدمی کے پاؤں کے نیچے سے ہو گا ، وہ گمان کرے گا کہ وہ مجھ سے ہے ، حالانکہ وہ مجھ میں سے نہیں ، میرے دوست تو متقی لوگ ہی ہیں ، پھر لوگ ایک ایسے شخص (کی امامت و حکمرانی) پر راضی ہو جائیں گے جیسے سرین ایک پسلی پر ہو (یعنی نا اہل شخص کو حکمران بنا لیں گے) پھر فتنہ دہیماء اس امت کے ہر فرد پر اثر انداز ہو گا ، جب کہا جائے گا کہ وہ ختم ہو گیا ہے تو وہ دراز ہو جائے گا ، اس (فتنے) میں آدمی صبح کے وقت مومن ہو گا تو شام کو کافر حتیٰ کہ لوگ دو گروہوں میں بٹ جائیں گے ، ایمان کا گروہ جس میں کوئی نفاق نہیں ، اور نفاق کا گروہ جس میں ایمان نہیں ، جب یہ صورت ہو تو پھر دجال کا انتظار کرو آج ظاہر ہوا یا کل ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5404

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «وَيْلٌ لِلْعَرَبِ مِنْ شَرٍّ قَدِ اقْتَرَبَ أَفْلَحَ مَنْ كَفَّ يَدَهُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عربوں کے لیے ، شر سے جو کہ قریب آ چکا ہے ، ہلاکت ہے ، جس نے اپنا ہاتھ روک لیا وہ کامیاب ہو گیا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5405

وَعَن الْمِقْدَاد بن الْأسود قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ السَّعِيدَ لَمَنْ جُنِّبَ الْفِتَنَ إِنَّ السَّعِيدَ لَمَنْ جُنِّبَ الْفِتَنَ إِنَّ السَّعِيدَ لَمَنْ جُنِّبَ الْفِتَنَ وَلَمَنِ ابْتُلِيَ فَصَبَرَ فَوَاهًا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
مقداد بن اسود ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ سعادت مند شخص وہ ہے جو فتنوں سے بچا لیا گیا ، سعادت مند شخص وہ ہے جو فتنوں سے بچا لیا گیا ، بے شک سعادت مند شخص وہ ہے جو فتنوں سے بچا لیا گیا ، اور جو شخص ان سے آزمایا گیا اور اس نے صبر کیا تو اس کے لیے خوشخبری ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5406

وَعَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا وُضِعَ السَّيْفُ فِي أُمَّتِي لَمْ يُرْفَعْ عَنْهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَلْحَقَ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي بِالْمُشْرِكِينَ وَحَتَّى تَعْبُدَ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي الْأَوْثَانَ وَإِنَّهُ سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي كَذَّابُونَ ثَلَاثُونَ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيُّ اللَّهِ وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيين لَا نَبِيَّ بِعْدِي وَلَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
ثوبان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب میری امت میں (ایک دوسرے سے لڑائی کے لیے) تلوار مسلط کر دی جائے گی تو وہ روز قیامت تک اس سے نہیں اٹھائی جائے گی ، اور قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ میری امت کے قبائل مشرکین سے جا ملیں گے اور حتیٰ کہ میری امت کے قبائل بتوں کی پوجا کریں گے ، اور میری امت میں تیس کذاب ہوں گے اور وہ سب دعویٰ کریں گے کہ وہ اللہ کا نبی ہے ، جبکہ میں خاتم النبیین ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں ، اور میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر ہو گا ، وہ غالب رہیں گے ان کا مخالف ان کا کوئی نقصان نہیں کر سکے گا حتیٰ کہ اللہ کا حکم آ جائے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5407

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «تَدُورُ رَحَى الْإِسْلَامِ لِخَمْسٍ وَثَلَاثِينَ أَوْ سِتٍّ وَثَلَاثِينَ أَوْ سَبْعٍ وَثَلَاثِينَ فَإِنْ يَهْلِكُوا فَسَبِيلُ مَنْ هَلَكَ وَإِنْ يَقُمْ لَهُمْ دِينُهُمْ يَقُمْ لَهُمْ سَبْعِينَ عَامًا» . قُلْتُ: أَمِمَّا بَقِيَ أَوْ مِمَّا مَضَى؟ قَالَ: «مِمَّا مضى» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن مسعود ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسلام کی چکی پینتیس یا چھتیس یا سینتیس برس تک (نظام کے تحت) چلتی رہے گی ، اگر انہوں نے (اختلاف کیا اور دین کو بے وقعت سمجھ کر) ہلاکت کو اختیار کیا تو پھر ان کی راہ وہی ہے جو ہلاک ہوئے (جیسے سابقہ امتیں)، اور اگر ان کے لیے ان کا دین قائم رہا تو وہ ان کے لیے ستر سال تک رہے گا ۔‘‘ میں نے عرض کیا : کیا (وہ ستر برس) اس سے ہیں جو باقی رہ گیا یا اس سے ہیں جو گزر چکا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس سے جو گزر چکا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5408

عَن أبي واقدٍ اللَّيْثِيّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا خَرَجَ إِلَى غَزْوَةِ حُنَيْنٍ مَرَّ بِشَجَرَةٍ لِلْمُشْرِكِينَ كَانُوا يُعَلِّقُونَ عَلَيْهَا أَسْلِحَتَهُمْ يُقَالُ لَهَا: ذَاتُ أَنْوَاطٍ. فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ اجْعَلْ لَنَا ذَاتَ أَنْوَاطٍ كَمَا لَهُمْ ذَاتُ أَنْوَاطٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سُبْحَانَ اللَّهِ هَذَا كَمَا قَالَ قَوْمُ مُوسَى (اجْعَل لنا إِلَهًا كَمَا لَهُم آلهةٌ) وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتَرْكَبُنَّ سُنَنَ مَنْ كَانَ قبلكُمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابو واقد لیشی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب غزوۂ حنین کے لیے روانہ ہوئے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مشرکین کے ایک درخت کے پاس سے گزرے ، جس پر وہ اپنا اسلحہ لٹکایا کرتے تھے ، اسے ذات انواط کہا جاتا تھا ، صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہمارے لیے بھی ذات انواط مقرر فرما دیں جس طرح ان کے لیے ذات انواط ہے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (تعجب سے) فرمایا :’’ سبحان اللہ ! یہ (بات) تو ایسے ہی ہے جیسے موسیٰ ؑ کی قوم نے کہا تھا :’’ ہمارے لیے بھی ایک معبود مقرر کر دیں جس طرح ان کے معبود ہیں ۔‘‘ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! تم بھی اپنے سے پہلے لوگوں کے طریقوں پر چلو گے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5409

وَعَن ابْن الْمسيب قَالَ: وَقَعَتِ الْفِتْنَةُ الْأُولَى - يَعْنِي مَقْتَلَ عُثْمَانَ - فَلَمْ يَبْقَ مِنْ أَصْحَابٍ بَدْرٍ أَحَدٌ ثُمَّ وَقَعَتِ الْفِتْنَةُ الثَّانِيَةُ - يَعْنِي الْحَرَّةَ - فَلَمْ يَبْقَ مِنْ أَصْحَابِ الْحُدَيْبِيَةِ أَحَدٌ ثُمَّ وَقَعَتِ الْفِتْنَةُ الثَّالِثَةُ فَلَمْ تَرْتَفِعْ وَبِالنَّاسِ طَبَاخٌ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابن مسیّب ؒ سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا :’’ پہلا فتنہ ، یعنی عثمان ؓ کی شہادت کا واقعہ ، رونما ہوا تو غزوۂ بدر میں شریک ہونے والا کوئی صحابی باقی نہیں تھا ، پھر دوسرا فتنہ یعنی واقعہ حرہ (یزید کے دور میں مدینہ پر حملہ ہوا) تو صلح حدیبیہ میں شریک کوئی صحابی باقی نہیں تھا ، پھر تیسرا فتنہ رونما ہوا تو وہ ختم نہ ہوا جبکہ لوگوں میں عقل نہ رہی ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5410

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قا ل: لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَقْتَتِلَ فِئَتَانِ عَظِيمَتَانِ تَكُونُ بَيْنَهُمَا مَقْتَلَةٌ عَظِيمَةٌ دَعَوَاهُمَا وَاحِدَةٌ وَحَتَّى يبْعَث دجالون كذابون قريب مِنْ ثَلَاثِينَ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ وَحَتَّى يُقْبَضَ الْعِلْمُ وَتَكْثُرَ الزَّلَازِلُ وَيَتَقَارَبَ الزَّمَانُ وَيظْهر الْفِتَنُ وَيَكْثُرَ الْهَرْجُ وَهُوَ الْقَتْلُ وَحَتَّى يَكْثُرَ فِيكُمُ الْمَالُ فَيَفِيضَ حَتَّى يُهِمَّ رَبَّ الْمَالِ مَنْ يَقْبَلُ صَدَقَتَهُ وَحَتَّى يَعْرِضَهُ فَيَقُولُ الَّذِي يعرضه عَلَيْهِ: لَا أَرَبَ لِي بِهِ وَحَتَّى يَتَطَاوَلَ النَّاسُ فِي الْبُنْيَانِ وَحَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ بِقَبْرِ الرَّجُلِ فَيَقُولُ: يَا لَيْتَنِي مَكَانَهُ وَحَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا فَإِذَا طَلَعَتْ وَرَآهَا النَّاسُ آمَنُوا أَجْمَعُونَ فَذَلِكَ حِينَ (لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا) وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَقَدْ نَشَرَ الرَّجُلَانِ ثَوْبَهُمَا بَيْنَهُمَا فَلَا يَتَبَايَعَانِهِ وَلَا يَطْوِيَانِهِ وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَقَدِ انْصَرَفَ الرَّجُلُ بِلَبَنِ لِقْحَتِهِ فَلَا يَطْعَمُهُ وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَهُوَ يُلِيطُ حَوْضَهُ فَلَا يَسْقِي فِيهِ وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَقَدْ رَفَعَ أُكْلَتَهُ إِلَى فِيهِ فَلَا يطْعمهَا . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ دو عظیم جماعتیں قتال کریں گی ، ان کے مابین بڑی قتل و غارت ہو گی ، اور ان دونوں کا دعویٰ ایک ہی ہو گا ، اور تقریباً تیس دجال کذاب بھیجے جائیں گے ، وہ سب یہی دعویٰ کریں گے کہ وہ اللہ کے رسول ہیں ، اور علم اٹھا لیا جائے گا اور زلزلے کثرت سے آئیں گے ، زمانہ (قیامت کا وقت) قریب آ جائے گا ، فتنے ظاہر ہوں گے ، قتل زیادہ ہوں گے ، اور تم میں مال کی کثرت ہو جائے گی اور ریل پیل ہو جائے گی ، مال والا خیال کرے گا کہ اس کا صدقہ کون قبول کرے گا ؟ اور یہاں تک کہ وہ اسے کسی کو دینے کی کوشش کرے گا تو وہ شخص ، جسے وہ پیش کش کرے گا ، کہے گا مجھے اس کی ضرورت نہیں ، اور لوگ بڑی بڑی عمارتوں کے متعلق باہم فخر کریں گے ، ایک آدمی دوسرے آدمی کی قبر کے پاس سے گزرے گا تو کہے گا : کاش کہ اس کی جگہ میں ہوتا ، اور سورج مغرب سے نکلے گا ، جب وہ (اس طرف سے) طلوع ہو گا اور لوگ اسے دیکھ لیں گے تو وہ سب ایمان لے آئیں گے لیکن اس وقت کسی شخص کا ایمان اس کے لیے فائدہ مند نہیں ہو گا جو اس سے پہلے ایمان دار نہ ہو یا اس نے اپنے ایمان کی حالت میں اچھے کام نہ کیے ہوں ۔ اور قیامت اس طرح اچانک قائم ہو گی کہ دو آدمیوں نے اپنے درمیان اپنا کپڑا پھیلا رکھا ہو گا لیکن وہ نہ تو خرید و فروخت کر سکیں گے اور نہ اسے لپیٹ سکیں گے ۔ اور ایک آدمی اپنی اونٹنی کا دودھ نکال چکا ہو گا لیکن وہ اسے کھا (پی) نہ سکا ہو گا اور قیامت قائم ہو گی کہ ایک شخص اپنے حوض کی لپائی کر رہا ہو گا لیکن وہ اس سے پی نہیں سکے گا ، اور قیامت قائم ہو گی کہ (ایک آدمی) نے اپنا لقمہ منہ کی طرف اٹھا لیا ہو گا لیکن وہ اسے کھا نہیں سکے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5411

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا نِعَالُهُمُ الشَّعْرُ وَحَتَّى تُقَاتِلُوا التُّرْكَ صِغَارَ الْأَعْيُنِ حُمْرَ الْوُجُوهِ ذُلْفَ الْأُنُوفِ كأنَّ وجوهَهُم المجَانُّ المُطْرَقة» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ تم ایک ایسی قوم کے ساتھ قتال کرو گے جن کے جوتے بال والے (یعنی چمڑے) کے ہوں گے ، اور یہاں تک کہ تم ترکوں سے جنگ کرو جن کی آنکھیں چھوٹی ہوں گی ، چہرے سرخ ہوں گے ناک چپٹی ہو گی اور ان کے چہرے ایسے ہوں گے جیسے تہ بہ تہ ڈھال ہوتی ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5412

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا خُوزًا وَكِرْمَانَ مِنَ الْأَعَاجِمِ حُمْرَ الْوُجُوهِ فُطْسَ الْأُنُوفِ صِغَارَ الْأَعْيُنِ وُجُوهُهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ نِعَالُهُمُ الشّعْر» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ تم عجمیوں میں سے خوزا اور کرمان والوں سے قتال کرو ، وہ سرخ چہروں والے ، چپٹی ناک والے اور چھوٹی آنکھوں والے ہوں گے ، ان کے چہرے تہ بہ تہ ڈھال جیسے ہوں گے اور ان کے جوتے ، بال والے (یعنی چمڑے کے) ہوں گے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5413

وَفِي راوية لَهُ وَعَن عَمْرو بن تغلب: «عراض الْوُجُوه»
اور صحیح بخاری ہی میں عمرو بن تغلب سے مروی روایت میں ہے :’’ چوڑے چہروں والے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5414

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُقَاتِلَ الْمُسْلِمُونَ الْيَهُودَ فَيَقْتُلُهُمُ الْمُسْلِمُونَ حَتَّى يختبئ الْيَهُودِيُّ مِنْ وَرَاءِ الْحَجَرِ وَالشَّجَرِ فَيَقُولُ الْحَجَرُ وَالشَّجَرُ: يَا مُسْلِمُ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا يَهُودِيٌّ خَلْفِي فَتَعَالَ فَاقْتُلْهُ إِلَّا الْغَرْقَدَ فَإِنَّهُ من شجر الْيَهُود . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ مسلمان ، یہودیوں سے قتال کریں گے ، مسلمان انہیں قتل کریں گے اس وقت یہودی پتھر اور درخت کے پیچھے چھپے گا تو وہ پتھر اور درخت پکار کر کہے گا : اے مسلمان ! اللہ کے بندے ! یہ یہودی میرے پیچھے ہے ، آؤ اور اسے قتل کرو ، البتہ غرقد کا درخت نہیں کہے گا ، کیونکہ وہ یہودیوں کے درختوں میں سے ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5415

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَخْرُجَ رَجُلٌ مِنْ قَحْطَانَ يَسُوقُ النَّاسَ بعصاه» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ قحطان سے ایک آدمی نکلے گا وہ لوگوں کو اپنی لاٹھی کے ساتھ ہانکے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5416

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَذْهَبُ الْأَيَّامُ وَاللَّيَالِي حَتَّى يَمْلِكَ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ: الْجَهْجَاهُ . وَفِي رِوَايَةٍ: حَتَّى يَمْلِكَ رَجُلٌ مِنَ الْمَوَالِي يُقَالُ لَهُ: الجَهجاه . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دن رات ختم نہیں ہوں گے (قیامت قائم نہیں ہو گی) حتیٰ کہ جہجاہ نامی شخص مالک بن جائے گا ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے :’’ حتیٰ کہ آزاد کردہ غلاموں میں سے جہجاہ نامی ایک شخص مالک بن جائے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5417

وَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَتَفْتَحَنَّ عِصَابَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ كَنْزَ آلِ كِسْرَى الَّذِي فِي الْأَبْيَض» . رَوَاهُ مُسلم
جابر بن سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ مسلمانوں کی ایک جماعت آل کسریٰ کے خزانے پر قبضہ کر لے گی جو کہ سفید محل میں ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5418

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلَكَ كِسْرَى فَلَا يَكُونُ كِسْرَى بَعْدَهُ وَقَيْصَرُ لِيَهْلِكَنَّ ثُمَّ لَا يَكُونُ قَيْصَرُ بَعْدَهُ وَلَتُقْسَمَنَّ كُنُوزُهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ» وَسَمَّى «الْحَرْبُ خُدْعَةٌ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کسریٰ ہلاک ہو جائے گا اور اس کے بعد کوئی کسریٰ نہیں ہو گا ، قیصر ہلاک ہو جائے گا اور اس کے بعد کوئی قیصر نہیں ہو گا ، اور ان دونوں کے خزانے اللہ کی راہ میں تقسیم کیے جائیں گے ۔‘‘ اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لڑائی کا نام دھوکہ و فریب رکھا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5419

وَعَنْ نَافِعِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَغْزُونَ جَزِيرَةَ الْعَرَبِ فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ ثُمَّ فَارِسَ فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ ثُمَّ تَغْزُونَ الرُّومَ فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ ثُمَّ تَغْزُونَ الدَّجَّال فيفتحه الله» . رَوَاهُ مُسلم
نافع بن عتبہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم جزیرۂ عرب میں جہاد کرو گے تو اللہ فتح عطا کرے گا ، پھر فارس میں جہاد کرو گے اللہ فتح عطا کرے گا ، پھر تم روم پر حملہ کرو گے تو اللہ فتح عطا فرمائے گا ، پھر تم دجال سے قتال کرو گے تو اللہ فتح عطا فرمائے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5420

وَعَن عَوْف بن مَالك قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ تَبُوكَ وَهُوَ فِي قُبَّةٍ مِنْ أَدَمٍ فَقَالَ: اعْدُدْ سِتًّا بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ: مَوْتِي ثُمَّ فَتْحُ بَيْتِ الْمَقْدِسِ ثُمَّ مُوتَانٌ يَأْخُذُ فِيكُمْ كَقُعَاصِ الْغَنَمِ ثُمَّ اسْتِفَاضَةُ الْمَالِ حَتَّى يُعْطَى الرَّجُلُ مِائَةَ دِينَارٍ فَيَظَلُّ سَاخِطًا ثُمَّ فِتْنَةٌ لَا يَبْقَى بَيْتٌ مِنَ الْعَرَبِ إِلَّا دَخَلَتْهُ ثُمَّ هُدْنَةٌ تَكُونُ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ بَنِي الْأَصْفَرِ فَيَغْدِرُونَ فَيَأْتُونَكُمْ تَحْتَ ثَمَانِينَ غَايَةً تَحْتَ كُلِّ غَايَةٍ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا . رَوَاهُ البُخَارِيّ
عوف بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں ، میں غزوۂ تبوک میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ چمڑے کے ایک قبے میں تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قیامت سے پہلے چھ علامتیں شمار کرو ، میری وفات ، پھر بیت المقدس کی فتح ، پھر ایک وبا جو تم میں اس طرح پھیل جائے گی جس طرح بکریوں میں طاعون کی بیماری پھیل جاتی ہے ، پھر مال کی ریل پیل حتیٰ کہ آدمی کو سو دینار دیے جائیں گے مگر وہ پھر بھی ناراض ہو گا ، پھر ایک ایسا فتنہ بپا ہو گا جو عربوں کے تمام گھروں میں داخل ہو جائے گا ، پھر تمہارے اور رومیوں کے درمیان صلح ہو گی ، لیکن وہ عہد شکنی کریں گے ، وہ اسی پر چموں تلے تم پر حملہ کریں گے اور ہر پرچم تلے بارہ ہزار افراد ہوں گے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5421

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَنْزِلَ الرُّومُ بِالْأَعْمَاقِ أَوْ بِدَابِقَ فَيَخْرُجُ إِلَيْهِمْ جَيْشٌ مِنَ الْمَدِينَةِ مِنْ خِيَارِ أَهْلِ الْأَرْضِ يَوْمَئِذٍ فَإِذَا تَصَافُّوا قَالَتِ الرُّومُ: خَلُّوا بَيْنَنَا وَبَيْنَ الَّذِينَ سَبَوْا مِنَّا نُقَاتِلْهُمْ فَيَقُولُ الْمُسْلِمُونَ: لَا وَاللَّهِ لَا نُخَلِّي بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ إِخْوَانِنَا فَيُقَاتِلُونَهُمْ فَيَنْهَزِمُ ثُلُثٌ لَا يَتُوبُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ أَبَدًا وَيُقْتَلُ ثُلُثُهُمْ أَفْضَلُ الشُّهَدَاءِ عِنْدَ اللَّهِ وَيَفْتَتِحُ الثُّلُثُ لَا يُفْتَنُونَ أَبَدًا فَيَفْتَتِحُونَ قسطنطينية فَبينا هُمْ يَقْتَسِمُونَ الْغَنَائِمَ قَدْ عَلَّقُوا سُيُوفَهُمْ بِالزَّيْتُونِ إِذْ صَاحَ فِيهِمُ الشَّيْطَانُ: إِنَّ الْمَسِيحَ قَدْ خَلَفَكُمْ فِي أَهْلِيكُمْ فَيَخْرُجُونَ وَذَلِكَ بَاطِلٌ فَإِذَا جاؤوا الشامَ خرجَ فَبينا هُمْ يُعِدُّونَ لِلْقِتَالِ يُسَوُّونَ الصُّفُوفَ إِذْ أُقِيمَتِ الصَّلَاة فَينزل عِيسَى بن مَرْيَمَ فَأَمَّهُمْ فَإِذَا رَآهُ عَدُوُّ اللَّهِ ذَابَ كَمَا يَذُوبُ الْمِلْحُ فِي الْمَاءِ فَلَوْ تَرَكَهُ لَانْذَابَ حَتَّى يَهْلِكَ وَلَكِنْ يَقْتُلُهُ اللَّهُ بِيَدِهِ فيريهم دَمه فِي حربته . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ رومی فوجیں اعماق (مدینہ کے قریب جگہ) یا دابق کے مقام پر پڑاؤ ڈالیں گی ، تو مدینہ سے اس وقت روئے زمین کے بہترین افراد پر مشتمل ایک لشکر ان کی طرف روانہ ہو گا ، جب وہ صف بندی کر لیں گے تو رومی کہیں گے ، تم ہمارے اور ان لوگوں کے درمیان ، جنہوں نے ہمارے افراد کو قیدی بنایا تھا ، راستہ چھوڑ دو ، ہم ان سے قتال کرنا چاہتے ہیں ، مسلمان کہیں گے ، نہیں ، اللہ کی قسم ! ہم تمہارے اور اپنے بھائیوں کے درمیان راہ خالی نہیں چھوڑیں گے ، وہ ان سے قتال کریں گے ، وہ تہائی شکست کھا جائیں گے ، اللہ ان کی کبھی توبہ قبول نہیں فرمائے گا ، ان میں سے تہائی قتل کر دیے جائیں گے وہ اللہ کے ہاں اعلیٰ درجے کے شہداء ہیں ، اور تہائی فتح یاب ہوں گے وہ کبھی آزمائے نہیں جائیں گے وہ قسطنطنیہ فتح کریں گے ، وہ مال غنیمت تقسیم کر رہے ہوں گے ، اور انہوں نے اپنی تلواریں زیتون کے درخت کے ساتھ لٹکا دی ہوں گی اسی دوران شیطان ان میں زور دار آواز سے کہے گا کہ مسیح (دجال) تمہارے اہل و عیال میں آ چکا ہے ، وہ نکلیں گے اور یہ بات باطل ہو گی ، جب وہ شام پہنچیں گے تو وہ نکل چکا ہو گا اس اثنا میں کہ وہ قتال کے لیے تیاری کر رہے ہوں گے ، صفیں درست کر رہے ہوں گے کہ اتنے میں نماز کے لیے اقامت کہی جائے گی تو عیسیٰ بن مریم ؑ نزول فرمائیں گے ، اور وہ ان کی امامت کرائیں گے ، جب اللہ کا دشمن (دجال) انہیں دیکھے گا تو وہ اس طرح پگھل جائے گا جس طرح نمک پانی میں حل ہو جاتا ہے ، اور اگر وہ اسے چھوڑ بھی دیں تو وہ خود ہی گل سڑ کر ہلاک ہو جائے گا ، لیکن اللہ ان (عیسیٰ ؑ) کے ہاتھوں اسے قتل کرائے گا ، وہ اپنے نیزے پر اس کا لگا ہوا خون دکھائیں گے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5422

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: إِنَّ الساعةَ لَا تقومُ حَتَّى لَا يُقْسَمَ ميراثٌ وَلَا يُفْرَحَ بِغَنِيمَةٍ. ثُمَّ قَالَ: عَدُوٌّ يَجْمَعُونَ لِأَهْلِ الشَّامِ وَيَجْمَعُ لَهُمْ أَهْلُ الْإِسْلَامِ (يَعْنِي الرّوم) فيتشرَّطُ الْمُسْلِمُونَ شُرْطَةً لِلْمَوْتِ لَا تَرْجِعُ إِلَّا غَالِبَةً فَيَقْتَتِلُونَ حَتَّى يَحْجِزَ بَيْنَهُمُ اللَّيْلُ فَيَفِيءُ هَؤُلَاءِ وَهَؤُلَاء كل غير غَالب وتفنى الشرطة ثمَّ يَتَشَرَّطُ الْمُسْلِمُونَ شُرْطَةً لِلْمَوْتِ لَا تَرْجِعُ إِلَّا غالبة فيقتتلون حت يَحْجِزَ بَيْنَهُمُ اللَّيْلُ فَيَفِيءُ هَؤُلَاءِ وَهَؤُلَاءِ كُلٌّ غير غَالب وتفنى الشرطة ثمَّ يشْتَرط الْمُسْلِمُونَ شُرْطَةً لِلْمَوْتِ لَا تَرْجِعُ إِلَّا غَالِبَةً فيقتتلون حَتَّى يُمْسُوا فَيَفِيءُ هَؤُلَاءِ وَهَؤُلَاءِ كُلٌّ غَيْرُ غَالِبٍ وَتَفْنَى الشُّرْطَةُ فَإِذَا كَانَ يَوْمُ الرَّابِعِ نَهَد إِليهم بقيةُ أهلِ الإِسلام فيجعلُ الله الدَبَرةَ عَلَيْهِم فيقتلون مَقْتَلَةً لَمْ يُرَ مِثْلُهَا حَتَّى إِنَّ الطَّائِرَ ليمر يجنابتهم فَلَا يُخَلِّفُهُمْ حَتَّى يَخِرَّ مَيِّتًا فَيَتَعَادَّ بَنُو الْأَبِ كَانُوا مِائَةً فَلَا يَجِدُونَهُ بَقِيَ مِنْهُمْ إِلَّا الرَّجُلُ الْوَاحِدُ فَبِأَيِّ غَنِيمَةٍ يُفْرَحُ أَوْ أيّ مِيرَاث يقسم؟ فَبينا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ سَمِعُوا بِبَأْسٍ هُوَ أَكْبَرُ مِنْ ذَلِكَ فَجَاءَهُمُ الصَّرِيخُ: أَنَّ الدَّجَّالَ قَدْ خَلَفَهُمْ فِي ذَرَارِيِّهِمْ فَيَرْفُضُونَ مَا فِي أَيْدِيهِمْ وَيُقْبِلُونَ فَيَبْعَثُونَ عَشْرَ فَوَارِسَ طَلِيعَةً . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي لَأَعْرِفُ أَسْمَاءَهُمْ وَأَسْمَاءَ آبَائِهِمْ وَأَلْوَانَ خُيُولِهِمْ هُمْ خَيْرُ فَوَارِسَ أَوْ مِنْ خَيْرِ فَوَارِسَ عَلَى ظَهْرِ الأَرْض يَوْمئِذٍ» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک میراث تقسیم نہیں ہو گی ، اور مال غنیمت (کی تقسیم) پر خوشی محسوس نہیں ہو گی ۔ پھر انہوں نے فرمایا : دشمن اہل شام کے لیے جمع ہوں گے جبکہ اہل اسلام ان (رومیوں) کے لیے جمع ہو جائیں گے ، مسلمان ایک دستے کو موت کے لیے تیار کریں گے اور وہ غلبہ حاصل کر کے ہی واپس آئیں گے ، وہ قتال کریں گے حتیٰ کہ ان کے درمیان رات حائل ہو جائے گی ، اور دونوں طرف کی فوجیں غلبہ حاصل کیے بغیر واپس آ جائیں گی ، اور منتخب دستے شہید کر دیئے جائیں گے ، پھر مسلمان ایک دستے کو موت کے لیے تیار کریں گے اور وہ غلبہ حاصل کیے بغیر واپس نہیں آئیں گے ، وہ قتال کرتے رہیں گے حتیٰ کہ ان کے مابین رات آڑے آ جائے گی ، تو دونوں طرف کی فوجیں غلبہ حاصل کیے بغیر واپس آ جائیں گی اور منتخب دستہ شہید کر دیا جائے گا ، پھر وہ مسلمان (تیسری مرتبہ) ایک دستہ موت کے لیے تیار کریں گے وہ غلبہ حاصل کر کے واپس آئیں گے ، وہ قتال کرتے رہیں گے ، حتیٰ کہ شام ہو جائے گی ، اور دونوں طرف کی فوجیں غلبہ حاصل کیے بغیر واپس آ جائیں گی اور منتخب دستہ شہید کر دیا جائے گا ، جب چوتھا روز ہو گا تو اہل اسلام کے باقی افراد ان کے لیے اٹھ کھڑے ہوں گے ، تو اللہ ان (کفار) پر ہزیمت مسلط کر دے گا ، وہ خوب لڑیں گے اس جیسی لڑائی کبھی نہ دیکھی گئی ہو گی حتیٰ کہ اگر پرندہ ان کی طرف سے گزرنا چاہے گا تو وہ مردہ حالت میں گر پڑے گا ، ایک باپ کے بیٹے لڑائی سے پہلے گنے گئے تو وہ سو تھے ، لیکن لڑائی کے بعد وہ ان میں سے صرف ایک آدمی پائیں گے ، تو کس غنیمت پر خوشی ہو گی ، اور کون سی میراث تقسیم کی جائے گی ؟ وہ اسی اثنا میں ہوں گے کہ وہ اچانک ایک لڑائی کے متعلق سنیں گے جو کہ اس سے بھی بڑی ہو گی ، ان تک آواز پہنچے گی ، دجال ان کی اولاد میں ظاہر ہو چکا ہے ، ان کے ہاتھوں میں جو کچھ ہو گا وہ اسے پھینک دیں گے ، اور ادھر متوجہ ہوں گے ، وہ خبر حاصل کرنے کے لیے دس گھڑ سواروں کو بھیجیں گے ۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں ان کے اور ان کے آباء کے نام اور ان کے گھوڑوں کے رنگ پہچانتا ہوں اور وہ روئے زمین پر بہترین گھڑ سوار ہوں گے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5423

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «هَلْ سَمِعْتُمْ بِمَدِينَةٍ جَانِبٌ مِنْهَا فِي الْبَرِّ وَجَانِبٌ مِنْهَا فِي الْبَحْرِ؟» قَالُوا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَغْزُوَهَا سَبْعُونَ أَلْفًا مِنْ بني إِسحاق فَإِذا جاؤوها نَزَلُوا فَلَمْ يُقَاتِلُوا بِسِلَاحٍ وَلَمْ يَرْمُوا بِسَهْمٍ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ فَيَسْقُطُ أحدُ جانبيها. - قالَ ثورُ بنُ يزِيد الرَّاوِي: لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَالَ -: الَّذِي فِي الْبَحْر يَقُولُونَ الثَّانِيَةَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ فَيَسْقُطُ جَانِبُهَا الْآخَرُ ثُمَّ يَقُولُونَ الثَّالِثَةَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ فَيُفَرَّجُ لَهُم فيدخلونها فيغنمون فَبينا هُمْ يَقْتَسِمُونَ الْمَغَانِمَ إِذْ جَاءَهُمُ الصَّرِيخُ فَقَالَ: إِنَّ الدَّجَّالَ قَدْ خَرَجَ فَيَتْرُكُونَ كُلَّ شَيْءٍ ويرجعون . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم نے ایک ایسے شہر کے متعلق سنا ہے جس کی ایک جانب خشکی ہے اور ایک طرف سمندر ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! جی ہاں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ بنو اسحاق کے ستر ہزار افراد وہاں جہاد کریں گے ، جب وہ وہاں پہنچ کر پڑاؤ ڈالیں گے تو وہ نہ تو اسلحہ سے لڑیں گے اور نہ تیر اندازی کریں گے ، ’’ وہ لا الہ الا اللہ و اللہ اکبر ‘‘ پڑھیں گے تو اس کی ایک جانب گر پڑے گی ۔‘‘ ثور بن یزید راوی بیان کرتے ہیں ، میں نہیں جانتا مگر حضرت ابوہریرہ ؓ نے اس جانب کے متعلق فرمایا جو سمندر کی طرف ہے ’’ پھر وہ دوسری مرتبہ :’’ لا الہ الا اللہ و اللہ اکبر ‘‘ پڑھیں گے تو اس کی دوسری جانب بھی گر پڑے گی ، پھر وہ تیسری مرتبہ ’’ لا الہ الا اللہ و اللہ اکبر ‘‘ پڑھیں گے تو وہ (شہر) ان کے لیے کھول دیا جائے گا تو وہ اس میں داخل ہوں گے اور مال غنیمت حاصل کریں گے ، وہ مال غنیمت تقسیم کر رہے ہوں گے کہ ایک زور دار آواز انہیں سنائی دے گی کہ دجال کا ظہور ہو چکا ہے ، چنانچہ وہ ہر چیز چھوڑ کر واپس آ جائیں گے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5424

عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عُمْرَانُ بَيْتِ الْمَقْدِسِ خَرَابُ يَثْرِبَ وَخَرَابُ يَثْرِبَ خُرُوجُ الْمَلْحَمَةِ وَخُرُوجُ الْمَلْحَمَةِ فَتْحُ قُسْطَنْطِينِيَّةَ وَفَتْحُ قُسْطَنْطِينِيَّةَ خُرُوجُ الدَّجَّال» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
معاذ بن جبل ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بیت المقدس کی آبادی ، یثرب کی بربادی کے وقت ہو گی ، اور یثرب کی خرابی بڑی جنگ کے وقت ہو گی ، اور بڑی جنگ فتح قسطنطنیہ کے وقت ہو گی ، اور قسطنطنیہ کی فتح دجال کے نکلنے کے وقت ہو گی ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5425

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «الملحمة الْعُظْمَى وَفتح القسطنطينة وَخُرُوجُ الدَّجَّالِ فِي سَبْعَةِ أَشْهُرٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد
معاذ بن جبل ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بڑی جنگ ، قسطنطنیہ کی فتح اور خروج دجال سات ماہ میں ہو گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5426

وَعَن عبد الله بن بُسر أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «بَيْنَ الْمَلْحَمَةِ وَفَتْحِ الْمَدِينَةِ سِتُّ سِنِينَ وَيَخْرُجُ الدَّجَّالُ فِي السَّابِعَةِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَقَالَ: هَذَا أصح
عبداللہ بن بسر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جنگ عظیم اور شہر کی فتح کے مابین چھ سال کا وقفہ ہو گا جبکہ دجال کا ظہور ساتویں سال ہو گا ۔‘‘ ابوداؤد اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث زیادہ صحیح ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5427

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: يُوشِكُ الْمُسْلِمُونَ أَنْ يُحَاصَرُوا إِلَى الْمَدِينَةِ حَتَّى يَكُونَ أَبْعَدَ مَسَالِحِهِمْ سَلَاحٌ وَسَلَاحٌ: قَرِيبٌ مِنْ خَيْبَرَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں : قریب ہے کہ مسلمانوں کو مدینہ تک محصور کر دیا جائے حتیٰ کہ ان کی سب سے دور والی سرحد سلاح ہو گی ۔ اور سلاح خیبر کے قریب ہے ۔ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5428

وَعَن ذِي مِخبَرٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: سَتُصَالِحُونَ الرُّومَ صُلْحًا آمِنًا فَتَغْزُونَ أَنْتُمْ وَهُمْ عَدُوًّا مِنْ وَرَائِكُمْ فَتُنْصَرُونَ وَتَغْنَمُونَ وَتَسْلَمُونَ ثُمَّ تَرْجِعُونَ حَتَّى تَنْزِلُوا بِمَرْجٍ ذِي تُلُولٍ فَيَرْفَعُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ النَّصْرَانِيَّةِ الصَّلِيبَ فَيَقُولُ: غَلَبَ الصَّلِيبُ فَيَغْضَبُ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَيَدُقُّهُ فَعِنْدَ ذَلِكَ تَغْدِرُ الرُّومُ وَتَجْمَعُ لِلْمَلْحَمَةِ وَزَادَ بَعْضُهُمْ: «فَيَثُورُ الْمُسْلِمُونَ إِلَى أَسْلِحَتِهِمْ فَيَقْتَتِلُونَ فيكرم الله تِلْكَ الْعِصَابَة بِالشَّهَادَةِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ذومخبر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ عنقریب تم (مسلمانو !) رومیوں سے معاہدہ امن کرو گے ، تم اور وہ اپنے پیچھے ایک دشمن سے جنگ کرو گے ، تمہاری مدد کی جائے گی اور تم مال غنیمت حاصل کرو گے اور تم سلامت رہو گے ، پھر تم واپس آؤ گے حتیٰ کہ تم سرسبز سطح مرتفع پر اترو گے تو عیسائیوں (رومیوں) میں سے ایک شخص صلیب بلند کرے گا اور کہے گا صلیب غالب آ گئی ، اس پر ایک مسلمان شخص غصے میں آ کر اس (صلیب) کو توڑ ڈالے گا اس وقت رومی عہد توڑ دیں گے اور وہ جنگ کے لیے جمع ہوں گے ۔‘‘ اور بعض راویوں نے یہ اضافہ نقل کیا ہے :’’ تب مسلمان اپنے اسلحہ کی طرف دوڑیں گے اور وہ قتال کریں گے ، اللہ اس جماعت کو شہادت کے اعزار سے نوازے گا ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5429

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اتْرُكُوا الْحَبَشَةَ مَا تَرَكُوكُمْ فَإِنَّهُ لَا يَسْتَخْرِجُ كَنْزَ الْكَعْبَةِ إِلَّا ذُو السُّوَيْقَتَيْنِ مِنَ الْحَبَشَةِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن عمرو ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تک حبشی تم سے تعرض نہ کریں تم بھی ان سے تعرض نہ کرو ، کیونکہ کعبہ کا خزانہ باریک پنڈلیوں والا حبشی ہی نکالے گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5430

وَعَنْ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «دَعُوا الْحَبَشَةَ مَا وَدَعُوكُمْ وَاتْرُكُوا التُّرْكَ مَا تَرَكُوكُمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيّ
نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ایک صحابی سے روایت ہے ، انہوں نے کہا :’’ تم حبشیوں کو چھوڑے رکھو جب تک وہ تمہیں چھوڑے رکھیں اور (اسی طرح) جب تک ترک تمہیں چھوڑے رکھیں تم بھی ان کو چھوڑے رکھو ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5431

وَعَنْ بُرَيْدَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَدِيثٍ: «يُقَاتِلُكُمْ قَوْمٌ صِغَارُ الْأَعْيُنِ» يَعْنِي التّرْك. قَالَ: «تسوقونهم ثَلَاث مَرَّات حَتَّى تلحقوهم بِجَزِيرَة الْعَرَب فَأَما السِّيَاقَةِ الْأُولَى فَيَنْجُو مَنْ هَرَبَ مِنْهُمْ وَأَمَّا الثَّانِيَة فينجو بعض وَيهْلك بعض وَأما الثَّالِثَةِ فَيُصْطَلَمُونَ» أَوْ كَمَا قَالَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
بریدہ ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس حدیث میں روایت کرتے ہیں ، جس میں ہے :’’ چھوٹی آنکھوں والے یعنی ترک تم سے قتال کریں گے ۔‘‘ فرمایا :’’ تم تین مرتبہ انہیں دھکیلو گے حتیٰ کہ تم انہیں جزیرۂ عرب تک پہنچا دو گے ، پہلی مرتبہ دھکیلنے کے موقع ، بھاگ جانے والے بچ جائیں گے ، دوسری مرتبہ بعض بچ جائیں گے اور بعض ہلاک ہو جائیں گے ، جبکہ تیسری مرتبہ وہ ہلاک کر دیے جائیں گے ۔‘‘ یا جیسے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5432

وَعَن أبي بكرَة أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَنْزِلُ أُنَاسٌ مِنْ أُمَّتِي بِغَائِطٍ يُسَمُّونَهُ الْبَصْرَةَ عِنْدَ نَهْرٍ يُقَالُ لَهُ: دِجْلَةُ يَكُونُ عَلَيْهِ جِسْرٌ يَكْثُرُ أَهْلُهَا وَيَكُونُ مِنْ أَمْصَارِ الْمُسْلِمِينَ وَإِذَا كَانَ فِي آخِرِ الزَّمَانِ جَاءَ بَنُو قَنْطُورَاءَ عِرَاضُ الْوُجُوهِ صِغَارُ الْأَعْيُنِ حَتَّى يَنْزِلُوا عَلَى شَطِّ النَّهْرِ فَيَتَفَرَّقُ أَهْلُهَا ثَلَاثَ فِرَقٍ فِرْقَةٌ يَأْخُذُونَ فِي أَذْنَابِ الْبَقَرِ وَالْبَرِّيَّةِ وَهَلَكُوا وَفِرْقَةٌ يَأْخُذُونَ لِأَنْفُسِهِمْ وَهَلَكُوا وَفِرْقَةٌ يَجْعَلُونَ ذَرَارِيَّهُمْ خَلْفَ ظُهُورِهِمْ وَيُقَاتِلُونَهُمْ وَهُمُ الشُّهَدَاءُ . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوبکرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میری امت کے کچھ لوگ نہر کے پاس ہموار نشیبی زمین پر پڑاؤ ڈالیں گے جسے وہ بصرہ کے نام سے موسوم کریں گے ، اور اس نہر کو دجلہ کے نام سے یاد کیا جائے گا ، اس پر ایک پل ہو گا ، اسکے رہنے والے بہت ہوں گے ، اور وہ مسلمانوں کے شہروں میں سے ہو گا ، اور جب آخری دور ہو گا تو بنو قنطورا آئیں گے ، جو چوڑے چہروں اور چھوٹی آنکھوں والے ہوں گے ، حتیٰ کہ وہ نہر کے کنارے پڑاؤ ڈالیں گے اور وہ (بصرہ والے) تین گروہوں میں تقسیم ہو جائیں گے ، ایک گروہ گائے کی دُمیں پکڑ لے گا اور وہ جنگلوں میں (کھیتی باڑی کریں) گے ، اور وہ ہلاک ہو جائیں گے ، ایک گروہ اپنی جانوں کے لیے امان حاصل کر لیں گے اور وہ بھی ہلاک ہو جائیں گے ، اور ایک گروہ اپنی اولاد کو اپنی پشت کے پیچھے کر لیں گے اور وہ ان سے قتال کریں گے اور یہی شہداء ہیں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5433

وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَا أَنَسُ إِنَّ النَّاسَ يمصِّرون أمصاراً فَإِن مِصْرًا مِنْهَا يُقَالُ لَهُ: الْبَصْرَةُ فَإِنْ أَنْتَ مَرَرْتَ بِهَا أَوْ دَخَلْتَهَا فَإِيَّاكَ وَسِبَاخَهَا وَكَلَأَهَا ونخيلها وَسُوقَهَا وَبَابَ أُمَرَائِهَا وَعَلَيْكَ بِضَوَاحِيهَا فَإِنَّهُ يَكُونُ بهَا خَسْفٌ وقذفٌ ورجْفٌ وقومٌ يبيتُونَ ويصبحون قردة وَخَنَازِير رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ انس ! لوگ شہر آباد کریں گے اور ان میں سے ایک شہر ہے جسے بصرہ کہا جائے گا ، اگر تم وہاں سے گزرو یا تم وہاں جاؤ تو اس کی شور والی زمین ، گھاس والی زمین ، اس کے نخلستان ، اس کے بازاروں اور اس کے حکمرانوں کے دروازوں سے بچتے رہنا (مذکورہ جگہوں پر نہ جانا)، اور تم اس کے اطراف میں رہنا کیونکہ اس میں زمین کا دھنسنا ہو گا ، آندھیاں اور زلزلے آئیں گے ، وہاں لوگ رات کو سوئیں گے تو صبح کے وقت وہ بندر اور خنزیر بن جائیں گے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5434

وَعَن صَالح بن دِرْهَم يَقُولُ: انْطَلَقْنَا حَاجِّينَ فَإِذَا رَجُلٌ فَقَالَ لَنَا: إِلَى جَنْبِكُمْ قَرْيَةٌ يُقَالُ لَهَا: الْأُبُلَّةُ؟ قُلْنَا: نَعَمْ. قَالَ: مَنْ يَضْمَنُ لِي مِنْكُمْ أَنْ يُصَلِّيَ لِي فِي مَسْجِدِ الْعَشَّارِ رَكْعَتَيْنِ أَوْ أَرْبَعًا وَيَقُولُ هَذِهِ لِأَبِي هُرَيْرَةَ؟ سَمِعْتُ خَلِيلِي أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَبْعَثُ مِنْ مَسْجِدِ الْعَشَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُهَدَاءَ لَا يَقُومُ مَعَ شُهَدَاءِ بَدْرٍ غَيْرُهُمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ. وَقَالَ: هَذَا الْمَسْجِدُ مِمَّا يَلِي النَّهْرَ وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ أَبِي الدَّرْدَاءِ: «إِنَّ فُسْطَاطَ الْمُسْلِمِينَ» فِي بَابِ: «ذِكْرِ الْيَمَنِ وَالشَّامِ» . إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى
صالح بن درہم بیان کرتے ہیں ، ہم حج کے لیے روانہ ہوئے ، تو ایک آدمی نے ہمیں کہا : تمہارے پاس ایک بستی ہے جسے ابلہ کہا جاتا ہے ؟ ہم نے کہا : ہاں ! اس نے کہا : تم میں سے کون مجھے ضمانت دیتا ہے کہ وہ میری خاطر مسجد عشار میں دو یا چار رکعتیں پڑھے گا ، اور وہ کہے گا کہ یہ (رکعتیں) ابوہریرہ کے لیے ہیں ، میں نے اپنے دوست ابو القاسم صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ بے شک اللہ عزوجل روز قیامت مسجد عشار سے شہداء اٹھائے گا ، ان کے علاوہ شہدائے بدر کے ساتھ کوئی اور کھڑا نہیں ہو گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔ ابوداؤد اور انہوں نے فرمایا : یہ مسجد نہر کے کنارے واقع ہے ، اور ہم ابودرداء ؓ سے مروی حدیث :’’ کہ مسلمانوں کے خیمے ...... ‘‘ باب ذکر الیمن و الشام میں ان شاء اللہ تعالیٰ ذکر کریں گے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5435

عَن شَقِيق عَن حُذَيْفَة قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عُمَرَ فَقَالَ: أَيُّكُمْ يَحْفَظُ حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتْنَةِ؟ فَقُلْتُ: أَنَا أَحْفَظُ كَمَا قَالَ: قَالَ: هَاتِ إِنَّكَ لِجَرِيءٌ وَكَيْفَ؟ قَالَ: قُلْتُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ «فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَنَفْسِهِ وَوَلَدِهِ وَجَارِهِ يُكَفِّرُهَا الصِّيَامُ وَالصَّلَاةُ وَالصَّدَقَةُ وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيُ عَنِ الْمُنْكَرِ» فَقَالَ عُمَرُ: لَيْسَ هَذَا أُرِيدُ إِنَّمَا أُرِيدُ الَّتِي تَمُوجُ كَمَوْجِ الْبَحْر. قَالَ: مَا لَكَ وَلَهَا يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ؟ إِنَّ بَيْنَكَ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا. قَالَ: فَيُكْسَرُ الْبَابُ أويفتح؟ قَالَ: قُلْتُ: لَا بَلْ يُكْسَرُ. قَالَ: ذَاكَ أَحْرَى أَنْ لَا يُغْلَقَ أَبَدًا. قَالَ: فَقُلْنَا لحذيفةَ: هَل كَانَ عمر يعلم مَنِ البابُ؟ قَالَ: نَعَمْ كَمَا يَعْلَمُ أَنَّ دُونَ غَدٍ لَيْلَةٌ إِنِّي حَدَّثْتُهُ حَدِيثًا لَيْسَ بِالْأَغَالِيطِ قَالَ: فَهِبْنَا أَنْ نَسْأَلَ حُذَيْفَةَ مَنِ الْبَابُ؟ فَقُلْنَا لِمَسْرُوقٍ: سَلْهُ. فَسَأَلَهُ فَقَالَ: عُمَرُ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
شقیق ، حذیفہ ؓ سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے فرمایا : ہم عمر ؓ کے پاس تھے تو انہوں نے فرمایا :’’ تم میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے فتنے کے متعلق مروی حدیث کون یاد رکھتا ہے ؟ میں نے کہا : میں یاد رکھتا ہوں جس طرح آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا ۔ عمر ؓ نے فرمایا : سناؤ ! تم تو بڑے دلیر ہو ، اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کیسے فرمایا تھا ؟ میں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ آدمی کے لیے اس کے اہل و عیال ، اس کا مال ، اس کی جان ، اس کی اولاد اور اس کا پڑوسی فتنہ و آزمائش ہیں ، جبکہ روزہ ، نماز ، صدقہ اور نیکی کا حکم کرنا ، برائی سے روکنا اس کا کفارہ ہے ۔‘‘ (اس پر) عمر ؓ نے فرمایا : میری یہ مراد نہیں تھی ، میری مراد تو وہ (فتنہ) ہے جو سمندر کی موجوں کی طرح امڈ آئے گا ، وہ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، امیر المومنین ! آپ کو اس سے کیا سروکار ؟ کیونکہ اس کے اور آپ کے درمیان بند دروازہ ہے ، انہوں نے کہا : وہ دروازہ کھول دیا جائے گا یا توڑ دیا جائے گا ؟ وہ بیان کرتے ہیں ، میں نے کہا : نہیں ، بلکہ وہ توڑ دیا جائے گا ، انہوں نے فرمایا : پھر یہ اس کے زیادہ لائق ہے کہ وہ کبھی بند نہ کیا جائے گا ۔ راوی بیان کرتے ہیں ، ہم نے حذیفہ ؓ سے پوچھا : کیا عمر ؓ اس دروازے کے متعلق جانتے تھے ؟ انہوں نے کہا : ہاں ، جیسے رات کے بعد دن آنے کا علم ہوتا ہے ، بے شک میں نے اسے حدیث بیان کی جس میں کوئی غلطی و ابہام نہیں ، راوی بیان کرتے ہیں ، ہم نے خوف کی وجہ سے حذیفہ ؓ سے اس دروازے کے متعلق دریافت نہیں کیا ، ہم نے مسروق سے کہا کہ آپ حذیفہ ؓ سے پوچھیں ، انہوں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا : وہ عمر ہیں ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5436

وَعَن أنسٍ قَالَ: فَتْحُ القسطنطينة مَعَ قِيَامِ السَّاعَةِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ. وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
انس ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا : قسطنطنیہ کی فتح ، قیامت کے ساتھ (یعنی قریب) ہو گی ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5437

عَنْ أَنَسٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يُرْفَعَ الْعِلْمُ وَيَكْثُرَ الْجَهْلُ وَيَكْثُرَ الزِّنا ويكثُرَ شُربُ الخمرِ ويقِلَّ الرِّجالُ وتكثُرَ النِّسَاءُ حَتَّى يَكُونَ لِخَمْسِينَ امْرَأَةً الْقَيِّمُ الْوَاحِدُ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «يَقِلُّ الْعِلْمُ وَيَظْهَرُ الْجَهْلُ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ علامات قیامت میں سے ہے کہ علم اٹھ جائے گا ، جہالت زیادہ ہو جائے گی ، زنا کثرت سے ہو گا ، شراب نوشی زیادہ ہو جائے گی ، مرد کم ہو جائیں گے اور عورتیں زیادہ ہو جائیں گی حتیٰ کہ پچاس عورتوں کے لیے ایک منتظم ہو گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔ ایک دوسری روایت میں ہے :’’ علم کم ہو جائے گا اور جہالت غالب آ جائے گی ۔‘‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5438

وَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ كَذَّابِينَ فَاحْذَرُوهُمْ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
جابر بن سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ قیامت سے پہلے (نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف جھوٹی باتیں منسوب کرنے والے) کذاب ہوں گے ، تم ان سے محتاط رہنا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5439

وَعَن أبي هريرةَ قَالَ: بَيْنَمَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ إِذْ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ: مَتَى السَّاعَةُ؟ قَالَ: «إِذَا ضُيِّعَتِ الْأَمَانَةُ فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ» . قَالَ: كَيْفَ إِضَاعَتُهَا؟ قَالَ: «إِذَا وُسِّدَ الْأَمْرُ إِلَى غَيْرِ أَهْلِهِ فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، اس اثنا میں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گفتگو فرما رہے تھے کہ اچانک ایک اعرابی آیا تو اس نے عرض کیا : قیامت کب آئے گی ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب امانت ضائع ہو جائے تو پھر قیامت کا انتظار کر ۔‘‘ اس نے عرض کیا : اس کا ضائع کرنا کیسے ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب معاملات نااہل لوگوں کے سپرد کر دیے جائیں تو پھر قیامت کا انتظار کر ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5440

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَكْثُرَ الْمَالُ وَيَفِيضَ حَتَّى يُخْرِجَ الرَّجُلُ زَكَاةَ مَالِهِ فَلَا يَجِدُ أَحَدًا يَقْبَلُهَا مِنْهُ وَحَتَّى تَعُودَ أَرْضُ الْعَرَبِ مُرُوجًا وَأَنْهَارًا» رَوَاهُ مُسْلِمٌ. وَفِي رِوَايَة: قَالَ: «تبلغ المساكن إهَاب أَو يهاب»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ مال زیادہ ہو جائے گا اور اس کی خوب ریل پیل ہو گی کہ آدمی اپنی زکوۃ کا مال لے کر نکلے گا لیکن اسے وصول کرنے والا کوئی نہیں ملے گا اور حتیٰ کہ سر زمین عرب سرسبز و شاداب اور بہتی نہروں والی وادی بن جائے گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔ مسلم ہی کی ایک دوسری روایت میں فرمایا :’’ مدینہ کی آبادی اہاب یا یہاب تک پہنچ جائے گی ۔‘‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5441

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَكُونُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ خَلِيفَةٌ يُقَسِّمُ الْمَالَ وَلَا يَعُدُّهُ» . وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ: «يَكُونُ فِي آخِرِ أُمَّتِي خَلِيفَةٌ يَحْثِي الْمَالَ حَثْيًا وَلَا يَعُدُّهُ عَدًّا» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آخری زمانے میں ایک خلیفہ ہو گا ، وہ مال تقسیم کرے گا ، اور اسے گنے گا نہیں ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے ، فرمایا :’’ میری امت کے آخر پر ایک خلیفہ ہو گا جو چلو بھر بھر کر مال دے گا اور وہ اسے گن گن کر نہیں دے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5442

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُوشِكُ الْفُرَاتُ أَنْ يَحْسِرَ عَنْ كَنْزٍ مِنْ ذَهَبٍ فَمَنْ حَضَرَ فَلَا يَأْخُذْ مِنْهُ شَيْئًا» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قریب ہے کہ فرات اپنے سونے کے خزانے ظاہر کر دے ، اس وقت جو موجود ہو وہ اس سے کچھ نہ لے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5443

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَحْسِرَ الْفُرَاتُ عَنْ جَبَلٍ مِنْ ذَهَبٍ يَقْتَتِلُ النَّاسُ عَلَيْهِ فَيُقْتَلُ مَنْ كُلِّ مِائَةٍ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ وَيَقُولُ كُلُّ رَجُلٍ مِنْهُمْ: لَعَلِّي أَكُونُ أَنَا الَّذِي أنجُو . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ فرات سے سونے کا پہاڑ ظاہر کر دیا جائے گا ، لوگ اس پر جھگڑیں گے تو ہر سو میں سے ننانوے قتل کر دیے جائیں گے اور ان میں سے ہر شخص کہے گا : میں امید کرتا ہوں کہ وہ نجات پانے والا میں ہوں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5444

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَقِيءُ الْأَرْضُ أَفْلَاذَ كَبِدِهَا أَمْثَالَ الْأُسْطُوَانَةِ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ فَيَجِيءُ الْقَاتِلُ فَيَقُولُ: فِي هَذَا قَتَلْتُ وَيَجِيءُ الْقَاطِعُ فَيَقُولُ: فِي هَذَا قَطَعْتُ رَحِمِي. وَيَجِيءُ السَّارِقُ فَيَقُولُ: فِي هَذَا قُطِعت يَدي ثمَّ يَد عونه فَلَا يَأْخُذُونَ من شَيْئا . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ زمین سونے چاندی کے ستونوں کے مانند اپنے خزانے اُگل دے گی تو قاتل آئے گا اور (افسوس کے ساتھ) کہے گا ، میں نے اس وجہ سے قتل کیا تھا ، قطع رحمی کرنے والا آئے گا تو وہ کہے گا میں نے اس کی خاطر اپنے رشتے داروں سے ناتے توڑے ، چور آئے گا اور کہے گا : اس وجہ سے میرا ہاتھ کاٹ دیا گیا ، پھر وہ اسے چھوڑ جائیں گے اور وہ اس میں سے کچھ بھی نہیں لیں گے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5445

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تَذْهَبُ الدُّنْيَا حَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ عَلَى الْقَبْرِ فَيَتَمَرَّغُ عَلَيْهِ ويقولُ: يَا لَيْتَني مَكَانَ صَاحِبِ هَذَا الْقَبْرِ وَلَيْسَ بِهِ الدِّينُ إِلَّا الْبلَاء . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ آدمی قبر کے پاس سے گزرے گا تو وہ اس پر لوٹ پوٹ ہو گا (لیٹے گا)، اور کہے گا : کاش کہ اس قبر والے کی جگہ میں ہوتا ، اور وہ یہ بات دین کی وجہ سے نہیں بلکہ فتنوں اور آزمائشوں کی وجہ سے کہے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5446

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَخْرُجَ نَارٌ مِنْ أَرْضِ الْحِجَازِ تُضِيءُ أعناقَ الإِبلِ ببُصْرى» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ سر زمین حجاز سے آگ نکلے گی اور وہ بصریٰ (شام کا ایک شہر) میں اونٹوں کی گردنوں کو روشن کر دے گی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5447

وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَوَّلُ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ نَارٌ تَحْشُرُ النَّاسَ مِنَ الْمَشْرِقِ إِلَى الْمَغْرِبِ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ علامات قیامت میں سے پہلی نشانی آگ ہے جو لوگوں کو مشرق سے مغرب کی طرف جمع کر دے گی ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5448

عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يتقاربَ الزَّمانُ فتكونُ السَّنةُ كالشهرِ والشَّهرُ كالجمعةِ وتكونُ الجمعةُ كاليومِ وَيَكُونُ الْيَوْمُ كَالسَّاعَةِ وَتَكُونُ السَّاعَةُ كَالضَّرْمَةِ بِالنَّارِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ زمانہ قریب آ جائے گا تو سال مہینے کی طرح ، مہینہ جمعے (سات دن) کی طرح ، جمعہ (یعنی ہفتہ) دن کی طرح ، دن گھنٹے کی طرح اور گھنٹہ آگ کے شعلے کی طرح ہو گا ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5449

وَعَن عبدِ الله بنِ حوالةَ قَالَ: بعثَنا رَسُول الله صلى اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَغْنَمَ عَلَى أَقْدَامِنَا فَرَجَعْنَا فَلَمْ نَغْنَمْ شَيْئًا وَعَرَفَ الْجَهْدَ فِي وجوهِنا فقامَ فِينَا فَقَالَ: «اللَّهُمَّ لَا تَكِلْهُمْ إِلَيَّ فَأَضْعُفَ عَنْهُمْ وَلَا تَكِلْهُمْ إِلَى أَنْفُسِهِمْ فَيَعْجِزُوا عَنْهَا وَلَا تَكِلْهُمْ إِلَى النَّاسِ فَيَسْتَأْثِرُوا عَلَيْهِمْ» ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ عَلَى رَأْسِي ثُمَّ قَالَ: «يَا ابْنَ حَوَالَةَ إِذَا رَأَيْتَ الْخِلَافَةَ قَدْ نَزَلَتِ الْأَرْضَ الْمُقَدَّسَةَ فَقَدْ دَنَتِ الزَّلَازِلُ وَالْبَلَابِلُ وَالْأُمُورُ الْعِظَامُ وَالسَّاعَةُ يَوْمَئِذٍ أَقْرَبُ مِنَ النَّاسِ مِنْ يَدِي هَذِه إِلَى رَأسك» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن حوالہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں مال غنیمت حاصل کرنے کے لیے پیدل بھیجا ، ہم مال غنیمت حاصل کیے بغیر واپس آئے اور آپ نے ہمارے چہروں پر مشقت کے آثار دیکھے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں خطاب فرمانے کے لیے کھڑے ہوئے اور دعا فرمائی :’’ اے اللہ ! انہیں میرے سپرد نہ کر ، میں ان سے زیادہ ضعیف ہوں گا ، انہیں ان کی جانوں کے سپرد نہ کر وہ اس سے عاجز آ جائیں گے اور انہیں لوگوں کے حوالے نہ کر وہ اپنے آپ کو ان پر ترجیح دیں گے ۔‘‘ اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا دست مبارک میرے سر پر رکھا ، اور فرمایا :’’ ابن حوالہ ! جب تم دیکھو کہ خلافت ارض مقدس (ملک شام) منتقل ہو گئی ہے تو پھر (سمجھ لینا) زلزلے ، غم اور علامات قیامت قریب آ چکی ہیں ، اور اس وقت قیامت لوگوں کے اس قدر قریب ہو گی جس قدر میرا ہاتھ تیرے سر کے قریب ہے ۔‘‘ ابوداؤد ، اور اس کی سند حسن ہے ، اور حاکم نے اسے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5450

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا اتُّخِذَ الْفَيْءُ دِوَلًا وَالْأَمَانَةُ مَغْنَمًا وَالزَّكَاةُ مَغْرَمًا وَتُعُلِّمَ لِغَيْرِ الدِّينِ وَأَطَاعَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ وَعَقَّ أُمَّهُ وَأَدْنَى صَدِيقَهُ وَأَقْصَى أَبَاهُ وَظَهَرَتِ الْأَصْوَاتُ فِي الْمَسَاجِدِ وَسَادَ الْقَبِيلَةَ فَاسِقُهُمْ وَكَانَ زَعِيمُ الْقَوْمِ أَرْذَلَهُمْ وَأُكْرِمَ الرَّجُلُ مَخَافَةَ شَرِّهِ وَظَهَرَتِ الْقَيْنَاتُ وَالْمَعَازِفُ وشُربتِ الخمورُ وَلَعَنَ آخِرُ هَذِهِ الْأُمَّةِ أَوَّلَهَا فَارْتَقِبُوا عِنْدَ ذَلِكَ رِيحًا حَمْرَاءَ وَزَلْزَلَةً وَخَسْفًا وَمَسْخًا وَقَذْفًا وَآيَاتٍ تَتَابَعُ كَنِظَامٍ قُطِعَ سِلْكُهُ فَتَتَابَعَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب مالِ فے / مالِ غنیمت کو دولت ، امانت کو مال غنیمت اور زکوۃ کو تاوان سمجھا جائے ، علم دینی مقاصد کے علاوہ دنیوی مقاصد کے لیے حاصل کیا جائے ، آدمی اپنی اہلیہ کا اطاعت گزار بن جائے اور اپنی والدہ کی نافرمانی کرے ، وہ اپنے دوست کو مقرب بنائے اور اپنے والد کو دور رکھے ، مساجد میں آوازیں بلند ہونے لگیں ، قبیلے کا سب سے زیادہ احمق شخص قبیلے کا سردار بن جائے ، قوم کا ذمہ دار و منتظم ان کا سب سے زیادہ رذیل شخص ہو ، آدمی کی اس کے شر کے خوف کی وجہ سے عزت کی جائے ، گانے والیاں اور آلاتِ موسیقی عام ہو جائیں ، شراب نوشی کی جائے ، اور اس امت کے بعد والے لوگ اپنے پہلے لوگوں (یعنی سلف) پر لعن و طعن کریں تو اس وقت تم سرخ آندھیوں ، زلزلوں ، زمین میں دھنسنے ، چہروں کے مسخ ہو جانے ، آسمان سے پتھر برسنے اور دیگر نشانیوں کے اس طرح مسلسل آنے کا انتظار کرو جس طرح ہار کی ڈوری ٹوٹ جائے تو پھر موتی لگاتار گرتے ہیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5451

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا فَعَلَتْ أُمَّتِي خَمْسَ عَشْرَةَ خَصْلَةً حَلَّ بِهَا الْبَلَاءُ» وَعَدَّ هَذِهِ الْخِصَالَ وَلَمْ يَذْكُرْ «تُعُلِّمَ لِغَيْرِ الدِّينِ» قَالَ: «وَبَرَّ صَدِيقَهُ وَجَفَا أَبَاهُ» وَقَالَ: «وَشُرِبَ الْخَمْرُ وَلُبِسَ الْحَرِيرُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب میری امت پندرہ (برے) کام کرے گی تو اس پر بلا نازل ہو گی ، آپ نے وہ کام شمار کیے لیکن علی ؓ نے یہ ذکر نہیں کیا کہ ’’ علم دینی مقاصد کے علاوہ حاصل کیا جائے گا ۔‘‘ فرمایا :’’ اپنے دوست سے حسن سلوک کرے گا اور والد سے جفا کرے گا ۔‘‘ اور فرمایا :’’ شراب نوشی کی جائے اور ریشم پہنا جائے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5452

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَذْهَبُ الدُّنْيَا حَتَّى يَمْلِكَ الْعَرَبَ رَجُلٌ مِنْ أهلِ بَيْتِي يُواطِىءُ اسمُه اسْمِي» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ. وَفِي رِوَايَةٍ لَهُ: «لَوْ لَمْ يَبْقَ مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا يَوْمٌ لَطَوَّلَ اللَّهُ ذَلِكَ الْيَوْمَ حَتَّى يَبْعَثَ اللَّهُ فِيهِ رَجُلًا مِنِّي - أَوْ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي - يُوَاطِئُ اسْمُهُ اسْمِيَ وَاسْمُ أَبِيهِ اسْمَ أَبِي يَمْلَأُ الْأَرْضَ قِسْطًا وَعَدْلًا كَمَا مُلِئَتْ ظُلْمًا وجورا»
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دنیا ختم نہیں ہو گی حتیٰ کہ میرے اہل بیت سے میرا ہم نام شخص عربوں کا بادشاہ بن جائے گا ۔‘‘ اور ابوداؤد کی روایت میں ہے فرمایا :’’ اگر دنیا کا صرف ایک ہی دن باقی رہ گیا تو اللہ اس دن کو لمبا کرے گا حتیٰ کہ اللہ اس میں میرے اہل بیت سے ایک آدمی بھیجے گا جس کا نام میرے نام جیسا اور اس کے والد کا نام میرے والد کے نام جیسا ہو گا ، وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح وہ ظلم و ستم سے بھری ہوئی تھی ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5453

وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الْمَهْدِيُّ مِنْ عِتْرَتِي مِنْ أَوْلَادِ فَاطِمَة» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ مہدی میری عترت ، فاطمہ ؓ کی اولاد سے ہو گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5454

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمَهْدِيُّ مِنِّي أجلى الْجَبْهَة وأقنى الْأَنْفِ يَمْلَأُ الْأَرْضَ قِسْطًا وَعَدْلًا كَمَا مُلِئَتْ ظُلْمًا وَجَوْرًا يَمْلِكُ سَبْعَ سِنِينَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مہدی میری اولاد سے ہوں گے ، جو کہ کشادہ پیشانی اور بلند ناک والے ہوں گے ، وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح وہ ظلم و ستم سے بھری ہوئی تھی ، وہ سات سال حکومت کرے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5455

وَعَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قِصَّةِ الْمَهْدِيِّ قَالَ: فَيَجِيءُ إِلَيْهِ الرَّجُلُ فَيَقُولُ: يَا مَهْدِيُّ أَعْطِنِي أَعْطِنِي. قَالَ: فَيَحْثِي لَهُ فِي ثَوْبِهِ مَا اسْتَطَاعَ أَنْ يَحْمِلَهُ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوسعید خدری ؓ مہدی کے قصے کے بارے میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آدمی اس کے پاس آئے گا تو وہ کہے گا : مہدی ! مجھے عطا کرو ، مجھے عطا کرو ، فرمایا : وہ اس کے کپڑے کو بھر دیں گے اور وہ شخص اسے اٹھانے سے قاصر رہے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5456

وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَكُونُ اخْتِلَافٌ عِنْدَ مَوْتِ خَلِيفَةٍ فَيَخْرُجُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ هَارِبًا إِلى مكةَ فيأتيه الناسُ من أهل مَكَّة فيخرجوه وَهُوَ كَارِه فيبايعونه بَين الرُّكْن وَالْمقَام يبْعَث إِلَيْهِ بَعْثٌ مِنَ الشَّامِ فَيُخْسَفُ بِهِمْ بِالْبَيْدَاءِ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ فَإِذَا رَأَى النَّاسُ ذَلِكَ أَتَاهُ أَبْدَالُ الشَّامِ وَعَصَائِبُ أَهْلِ الْعِرَاقِ فَيُبَايِعُونَهُ ثُمَّ يَنْشَأُ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ أَخْوَالُهُ كَلْبٌ فَيَبْعَثُ إِلَيْهِمْ بَعْثًا فَيَظْهَرُونَ عَلَيْهِمْ وَذَلِكَ بَعَثُ كلب وَيعْمل النَّاسِ بِسُنَّةِ نَبِيِّهِمْ وَيُلْقِي الْإِسْلَامُ بِجِرَانِهِ فِي الْأَرْضِ فَيَلْبَثُ سَبْعَ سِنِينَ ثُمَّ يُتَوَفَّى وَيُصَلِّي عَلَيْهِ الْمُسلمُونَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ام سلمہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتی ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بادشاہ کی موت کے وقت اختلاف ہو جائے گا ، اہل مدینہ سے ایک آدمی نکل کر مکہ کی طرف بھاگ کھڑا ہو گا ، اہل مکہ سے کچھ لوگ اس کے پاس آئیں گے تو وہ اسے (اس کے گھر سے) باہر لائیں گے ، وہ ناپسند کرتا ہو گا ، لیکن وہ رکن (حجرِ اسود) اور مقام ابراہیم کے درمیان اس کی بیعت کریں گے ، شام کی طرف سے (اس سے لڑنے کے لیے) اس کی طرف ایک لشکر روانہ کیا جائے گا ، لیکن اس لشکر کو مکہ اور مدینہ کے درمیان مقام بیداء پر دھنسا دیا جائے گا ، جب لوگ یہ صورتِ حال دیکھیں گے تو شام کے ابدال (عبادت گزار) اور اعراق کے بہترین اشخاص اس کے پاس آئیں گے تو وہ اس کی بیعت کر لیں گے ، پھر قریش سے ایک آدمی ظاہر ہو گا جس کے ننہال کلب قبیلے سے ہوں گے ، وہ (کلبی) ان (بیعت کرنے والوں) کی طرف ایک لشکر بھیجیں گے تو وہ (بیعت کرنے والے) ان پر غالب آ جائیں گے ، اور یہ کلب کا لشکر ہو گا ، اور وہ (مہدی) ان میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سنت کے مطابق عمل کریں گے ، اسلام زمین پر ثابت و قائم ہو جائے گا ، وہ سات سال رہیں گے ، پھر وفات پا جائیں گے ، اور مسلمان ان کی نمازِ جنازہ پڑھیں گے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5457

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَلَاءً يُصِيبُ هَذِهِ الْأُمَّةَ حَتَّى لَا يَجِدَ الرَّجُلُ مَلْجَأً يَلْجَأُ إِلَيْهِ مِنَ الظُّلْمِ فَيَبْعَثُ اللَّهُ رَجُلًا مِنْ عِتْرَتِي وَأَهْلِ بَيْتِي فَيَمْلَأُ بِهِ الْأَرْضَ قِسْطًا وَعَدْلًا كَمَا مُلِئَتْ ظُلْمًا وَجَوْرًا يَرْضَى عَنْهُ سَاكِنُ السَّمَاءِ وَسَاكِنُ الْأَرْضِ لَا تَدَعُ السَّمَاءُ مِنْ قَطْرِهَا شَيْئًا إِلَّا صَبَّتْهُ مِدْرَارًا وَلَا تَدَعُ الْأَرْضُ مِنْ نَبَاتِهَا شَيْئًا إِلَّا أَخْرَجَتْهُ حَتَّى يَتَمَنَّى الْأَحْيَاءُ الْأَمْوَاتَ يَعِيشُ فِي ذَلِكَ سبعَ سِنِين أَو ثمانَ سِنِين أَو تسع سِنِين» . رَوَاهُ
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک بلا کا ذکر کیا جو اس امت کو پہنچے گی ، حتیٰ کہ کوئی بھی آدمی ظلم سے کوئی جائے پناہ نہیں پائے گا ، اللہ میری اولاد اور میرے اہل بیت سے ایک آدمی مبعوث فرمائے گا ، اور اس کے ذریعے زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح یہ ظلم و ستم سے بھری ہوئی تھی ، آسمان کے رہنے والے اور زمین کے باسی اس سے راضی ہو جائیں گے ۔ آسمان موسلا دھار بارش برسائے گا اور زمین اپنی تمام نباتات اگا دے گی حتیٰ کہ زندہ افراد فوت شدہ افراد کی زندگیوں کی خواہش کریں گے (کہ کاش وہ بھی زندہ ہوتے) وہ (مہدی) اس حالت (عدل و انصاف) میں سات ، آٹھ یا نو سال زندہ رہیں گے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الحاکم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5458

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَخْرُجُ رَجُلٌ مِنْ وَرَاءِ النَّهْرِ يُقَالُ لَهُ: الْحَارِثُ حَرَّاثٌ عَلَى مُقَدِّمَتِهِ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ: مَنْصُورٌ يُوَطِّنُ أَوْ يُمَكِّنُ لِآلِ مُحَمَّدٍ كَمَا مَكَّنَتْ قُرَيْشٌ لِرَسُولِ اللَّهِ وَجَبَ عَلَى كُلِّ مُؤْمِنٍ نَصْرُهُ - أَوْ قَالَ: إِجَابَتُهُ - . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وراء النہر سے حارث نامی شخص کا ظہور ہو گا ، وہ کھیتی کرنے والا ہو گا ، اس کے اول دستے پر منصور نامی شخص ہو گا ، وہ آلِ محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کو جگہ اور اختیار و اقتدار دے گا جس طرح قریش نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اقتدار و اختیار دیا ، اس کی مدد کرنا یا اس کی بات ماننا ہر مومن پر واجب ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5459

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُكَلِّمَ السِّبَاعُ الْإِنْسَ وَحَتَّى تُكَلِّمَ الرَّجُلَ عَذَبَةُ سَوْطِهِ وَشِرَاكُ نَعْلِهِ وَيُخْبِرَهُ فَخِذُهُ بِمَا أَحْدَثَ أَهْلُهُ بَعْدَهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ درندے انسانوں سے کلام کریں گے ، اور حتیٰ کہ بندے سے اس کے کوڑے کا سر اور اس کے جوتے کا تسمہ کلام کرے گا اور اس کی ران اس کو اس کام کے متعلق بتائے گی جو اس کے بعد اس کے اہل نے کیا ہو گا ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5460

عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْآيَاتُ بَعْدَ الْمِائَتَيْنِ . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابوقتادہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ علامات (قیامت) دو سو (سال) کے بعد ہوں گی ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5461

وَعَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا رَأَيْتُمُ الرَّايَاتِ السُّودَ قَدْ جَاءَتْ مِنْ قِبَلِ خُرَاسَانَ فَأْتُوهَا فَإِنَّ فِيهَا خَلِيفَةَ اللَّهِ الْمَهْدِيَّ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي «دَلَائِل النبوَّة»
ثوبان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم خراسان کی طرف سے سیاہ جھنڈے آتے دیکھو تو ان کا استقبال کرو ، کیونکہ ان میں اللہ کا خلیفہ مہدی ہو گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و البیھقی فی دلائل النبوۃ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5462

وَعَن أبي إِسحاق قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ وَنَظَرَ إِلَى ابْنِهِ الْحَسَنِ قَالَ: إِنَّ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ كَمَا سَمَّاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَيَخْرُجُ مِنْ صُلْبِهِ رَجُلٌ يُسَمَّى بِاسْمِ نَبِيِّكُمْ يُشْبِهُهُ فِي الْخَلْقِ - ثُمَّ ذَكَرَ قِصَّةَ - يَمْلَأُ الْأَرْضَ عَدْلًا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَلَمْ يَذْكُرِ الْقِصَّةَ
ابو اسحاق بیان کرتے ہیں ، علی ؓ نے فرمایا ، اور انہوں نے اپنے بیٹے حسن ؓ کی طرف دیکھا تو فرمایا : بے شک میرا یہ بیٹا سید ہے جس طرح رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کا نام رکھا ، اور عنقریب اس کی صلب سے ایک آدمی نکلے گا اس کا نام تمہارے نبی کے نام پر ہو گا ، وہ اخلاق و سیرت میں ان کے مشابہ ہو گا ، اور وہ نقوش اور قد و قامت میں ان کے مشابہ نہیں ہو گا ، پھر قصہ ذکر کیا کہ وہ زمین کو عدل سے بھر دے گا ۔‘‘ ابوداؤد ، اور انہوں نے قصہ ذکر نہیں کیا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5463

وَعَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: فُقِدَ الْجَرَادُ فِي سَنَةٍ مِنْ سِنِي عُمَرَ الَّتِي تُوُفِّيَ فِيهَا فَاهْتَمَّ بِذَلِكَ هَمًّا شَدِيدًا فَبَعَثَ إِلَى الْيمن رَاكِبًا وراكبا إِلَى الْعرق وَرَاكِبًا إِلَى الشَّامِ يَسْأَلُ عَنِ الْجَرَادِ هَلْ أُرِيَ مِنْهُ شَيْئًا فَأَتَاهُ الرَّاكِبُ الَّذِي مِنْ قبل الْيمن بقبضة فنثرهابين يَدَيْهِ فَلَمَّا رَآهَا عُمَرُ كَبَّرَ وَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ خَلَقَ أَلْفَ أُمَّةٍ سِتُّمِائَةٍ مِنْهَا فِي الْبَحْرِ وَأَرْبَعُمِائَةٍ فِي الْبَرِّ فَإِنَّ أَوَّلَ هَلَاكِ هَذِهِ الْأُمَّةِ الْجَرَادُ فَإِذَا هَلَكَ الْجَرَادُ تَتَابَعَتِ الْأُمَمُ كَنِظَامِ السِّلْكِ «. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي» شُعَبِ الْإِيمَانِ
جابر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں ، عمر ؓ کے دورِ خلافت کے اس سال جس سال عمر ؓ نے وفات پائی ، ٹڈی معدوم ہو گئی تو اس سے وہ بہت غمگین ہو گئے ، انہوں نے ایک سوار یمن کی طرف ، ایک عراق کی طرف اور ایک سوار شام کی طرف بھیجا تا کہ وہ ٹڈی کے متعلق دریافت کریں کہ آیا وہ کہیں نظر آئی ہے ، یمن کی طرف سے سوار مٹھی میں ٹڈیاں لے کر آیا اور انہیں آپ (عمر ؓ) کے سامنے پھیلا دیا ، جب انہوں نے انہیں دیکھا تو (خوشی سے) نعرہ تکبیر بلند کیا ، اور فرمایا : میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ بے شک اللہ عزوجل نے ہزار قسم کے حیوان پیدا فرمائے ، ان میں سے چھ سو سمندر میں ہیں ، اور چار سو خشکی میں ، اور ان میں سے سب سے پہلے ٹڈیاں ہلاک ہوں گی ، جب ٹڈیاں ہلاک ہو جائیں گی تو اس کے بعد ہار کی ڈوری ٹوٹنے کے بعد موتیوں کے گرنے کی طرح باقی امتیں (اقسام) ہلاک ہوں گی ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5464

عَن حذيفةَ بن أسيد الْغِفَارِيّ قَالَ: اطَّلَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْنَا وَنَحْنُ نَتَذَاكَرُ. فَقَالَ: «مَا تَذْكُرُونَ؟» . قَالُوا: نَذْكُرُ السَّاعَةَ. قَالَ: إِنَّهَا لَنْ تَقُومَ حَتَّى تَرَوْا قَبْلَهَا عَشْرَ آيَاتٍ فَذَكَرَ الدُّخَانَ وَالدَّجَّالَ وَالدَّابَّةَ وَطُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَنُزُولَ عِيسَى بْنِ مَرْيَمَ وَيَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ وَثَلَاثَةَ خُسُوفٍ: خَسْفٌ بِالْمَشْرِقِ وَخَسْفٌ بِالْمَغْرِبِ وَخَسْفٌ بِجَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَآخِرُ ذَلِكَ نَارٌ تَخْرُجُ مِنَ الْيَمَنِ تَطْرُدُ النَّاسَ إِلَى مَحْشَرِهِمْ . وَفِي رِوَايَةٍ: «نَارٌ تَخْرُجُ مِنْ قَعْرِ عَدَنَ تَسُوقُ النَّاسَ إِلَى الْمَحْشَرِ» . وَفِي رِوَايَةٍ فِي الْعَاشِرَةِ «وَرِيحٌ تُلْقِي النَّاسَ فِي الْبَحْر» . رَوَاهُ مُسلم
حذیفہ بن اسید غفاری ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم آپس میں بات چیت کر رہے تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم کیا باتیں کر رہے ہو ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، ہم قیامت کا تذکرہ کر رہے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ تم اس سے پہلے دس نشانیاں دیکھ لو ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دھوئیں ، دجال ، جانور کے نکلنے ، سورج کے مغرب سے طلوع ہونے ، عیسیٰ بن مریم ؑ کے تشریف لانے ، یاجوج ماجوج کے نکلنے ، تین بار زمین کے دھنسنے : ایک بار مشرق میں ایک بار مغرب میں اور ایک بار جزیرہ عرب میں دھنسنے کا ذکر فرمایا اور ان (دس) میں سے آخری نشانی کا ذکر فرمایا کہ آگ یمن کی طرف سے نکلے گی وہ لوگوں کو ان کے حشر کے میدان کی طرف ہانک کر لے جائے گی ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے :’’ عدن کے آخری کنارے سے آگ ظاہر ہو گی ، وہ لوگوں کو حشر کے میدان کی طرف ہانکے گی ۔‘‘ اور دوسری روایت میں دسویں نشانی کے متعلق ہے :’’ وہ ہوا ہو گی جو لوگوں کو سمندر میں پھینک دے گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5465

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ سِتًّا. الدُّخَانَ وَالدَّجَّالَ وَدَابَّةَ الْأَرْضِ وَطُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَأَمْرَ الْعَامَّةِ وَخُوَيْصَّةَ أَحَدِكُمْ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نیک اعمال کرنے میں جلدی کرو ، (علامات قیامت کے ظہور سے پہلے جو کہ) چھ ہیں ، دھواں ، دجال ، دابۃ الارض اور سورج کا مغرب سے طلوع ہونا ، نیز وہ عام فتنہ (موت) جو عام لوگوں کو ہلاک کر دے گا اور خاص فتنہ جو تمہارے خاص کو فنا کر دے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5466

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٌو قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ أَوَّلَ الْآيَاتِ خُرُوجًا طُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَخُرُوجُ الدَّابَّةِ عَلَى النَّاسِ ضُحًى وَأَيُّهُمَا مَا كَانَتْ قَبْلَ صَاحِبَتِهَا فَالْأُخْرَى على أَثَرهَا قَرِيبا» رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ علامات قیامت میں سے پہلی (سماوی) علامت سورج کا مغرب سے طلوع ہونا ہے ، اور چاشت کے وقت دابہ (حیوان) کا لوگوں کے سامنے نکلنا ہے ، ان دونوں میں سے جو بھی اپنے ساتھ والے سے پہلے نکل آیا تو دوسرا اس کے پیچھے قریب ہی ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5467

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ثَلَاثٌ إِذَا خَرَجْنَ (لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا) طُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَالدَّجَّالُ وَدَابَّةُ الْأَرْضِ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تین نشانیاں ، جب ان کا ظہور ہو جائے گا تو ’’ اس وقت کسی شخص کا ایمان لانا اس کے لیے نفع مند نہیں ہو گا بشرطیکہ وہ اس سے پہلے ایمان نہ لایا ہو یا اس نے حالت ایمان میں نیک کام نہ کیے ہوں ۔‘‘ سورج کا مغرب سے طلوع ہونا ، دجال اور دابۃ الارض کا نکلنا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5468

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ غربت الشَّمْس: «أَيْن تذْهب؟» . قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: فَإِنَّهَا تَذْهَبُ حَتَّى تَسْجُدَ تَحْتَ الْعَرْشِ فَتَسْتَأْذِنُ فَيُؤْذَنُ لَهَا وَيُوشِكُ أَنْ تَسْجُدَ وَلَا يُقْبَلُ مِنْهَا وَتَسْتَأْذِنُ فَلَا يُؤْذَنُ لَهَا وَيُقَالُ لَهَا: ارْجِعِي مِنْ حَيْثُ جِئْتِ فَتَطْلُعُ مِنْ مَغْرِبِهَا فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى (والشمسُ تجْرِي لمستقرّ لَهَا) قَالَ: «مستقرها تَحت الْعَرْش» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم جانتے ہو کہ سورج غروب ہونے کے بعد کہاں جاتا ہے ؟‘‘ میں نے عرض کیا ، اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ جاتا ہے حتیٰ کہ عرش کے نیچے سجدہ ریز ہو کر (مشرق سے طلوع ہونے کی) اجازت طلب کرتا ہے ، اسے اجازت دے دی جاتی ہے ، اور قریب ہے کہ وہ سجدہ کرے اور وہ اس سے قبول نہ کیا جائے ، وہ اجازت طلب کرے اور اسے اجازت نہ دی جائے ، اور اسے کہا جائے ، جہاں سے آئے ہو وہیں چلے جاؤ ، وہ مغرب سے طلوع ہو گا ، اور یہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :’’ سورج اپنی قرار گاہ کی طرف چل رہا ہے ۔‘‘ فرمایا :’’ اس کی قرار گاہ عرش کے نیچے ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5469

وَعَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَا بَيْنَ خَلْقِ آدَمَ إِلَى قِيَامِ السَّاعَةِ أَمْرٌ أكبر من الدَّجَّال» . رَوَاهُ مُسلم
عمران بن حصین ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ آدم ؑ کی تخلیق اور قیام قیامت کے درمیان دجال سے بڑھ کر کوئی فتنہ نہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5470

وَعَن عَبْدُ اللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ لَا يَخْفَى عَلَيْكُمْ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَيْسَ بِأَعْوَرَ وَإِنَّ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ أَعْوَرُ عَيْنِ الْيُمْنَى كَأَنَّ عَيْنَهُ عنبة طافية» . مُتَّفق عَلَيْهِ
عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک اللہ تم پر مخفی نہیں ، بلاشبہ اللہ تعالیٰ کانا نہیں ، جبکہ مسیح دجال کی دائیں آنکھ کانی ہو گی ، گویا اس کی آنکھ ایسی ہو گی کہ انگور کا اٹھا ہوا دانہ ہو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5471

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا أَنْذَرَ أُمَّتَهُ الْأَعْوَرَ الْكَذَّابَ أَلَا إِنَّهُ أَعْوَرُ وَإِنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَعْوَرَ مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ: ك ف ر . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہر نبی نے اپنی امت کو کانے کذاب (دجال) سے ڈرایا اور آگاہ فرمایا ، سن لو ! وہ کانا ہے ، جبکہ تمہارا رب کانا نہیں ، اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان ک ۔ ف ۔ ر (کافر) لکھا ہوا ہو گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5472

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِلَّا أحدثكُم حَدِيثا عَن الدَّجَّال ماحدث بِهِ نبيٌّ قومَه؟ : إِنَّه أعوَرُ وإِنَّه يَجِيءُ مَعَهُ بِمِثْلِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ فَالَّتِي يَقُولُ: إِنَّهَا الْجَنَّةُ هِيَ النَّارُ وَإِنِّي أُنْذِرُكُمْ كَمَا أنذر بِهِ نوح قومه . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سنو ! میں دجال کے متعلق تمہیں ایک بات بتاتا ہوں ، جو کسی نبی نے اپنی قوم کو بیان نہیں کی کہ وہ (دجال) کانا ہو گا ، وہ آئے گا تو اس کے ساتھ جنت کے مثل ہو گی اور آگ کے مثل ہو گی ، وہ جس کے متعلق یہ کہے گا کہ یہ جنت ہے تو وہ آگ ہو گی اور میں تمہیں اس (کے فتنے) سے اسی طرح ڈراتا ہوں ، جس طرح نوح ؑ نے اس کے متعلق اپنی قوم کو ڈرایا تھا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5473

وَعَنْ حُذَيْفَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ الدَّجَّالَ يَخْرُجُ وَإِنَّ مَعَهُ مَاءً وَنَارًا فَأَمَّا الَّذِي يَرَاهُ النَّاسُ مَاءً فَنَارٌ تَحْرِقُ وَأَمَّا الَّذِي يَرَاهُ النَّاسُ نَارًا فَمَاءٌ بَارِدٌ عَذْبٌ فَمَنْ أَدْرَكَ ذَلِكَ مِنْكُمْ فَلْيَقَعْ فِي الَّذِي يَرَاهُ نَارًا فَإِنَّهُ مَاءٌ عَذْبٌ طَيِّبٌ» . مُتَّفق عَلَيْهِ. وَزَاد مُسلم: «إِن الدجالَ ممسوحُ العينِ عَلَيْهَا ظفرةٌ غليظةٌ مَكْتُوب بَين عَيْنَيْهِ كَافِر يَقْرَؤُهُ كل مُؤمن كاتبٌ وَغير كَاتب»
حذیفہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک دجال کا ظہور ہو گا اور اس کے ساتھ پانی اور آگ ہو گی ، جسے لوگ پانی سمجھیں گے وہ آگ ہو گی وہ جلائے گی ، اور جسے لوگ آگ سمجھیں گے وہ ٹھنڈا شیریں پانی ہو گا ، تم میں سے جو ایسی صورت دیکھے تو وہ اس چیز میں واقع ہو جسے وہ آگ سمجھتا ہو ، کیونکہ وہ تو شیریں خوشگوار پانی ہے ۔‘‘ اور امام مسلم نے یہ الفاظ نقل کئے ہیں :’’ بے شک دجال کی ایک آنکھ نہیں ہو گی ، اس کی (آنکھ) پر موٹا ناخن ہو گا ، اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہو گا ، اور اسے ہر مومن پڑھ لے گا خواہ لکھنا پڑھنا جانتا ہو یا نہ جانتا ہو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5474

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الدَّجَّالُ أَعْوَرُ الْعَيْنِ الْيُسْرَى جُفَالُ الشَّعَرِ مَعَهُ جَنَّتُهُ وَنَارُهُ فَنَارُهُ جِنَّةٌ وَجَنَّتُهُ نارٌ» . رَوَاهُ مُسلم
حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دجال بائیں آنکھ سے کانا ہو گا ، اس کے (جسم پر) بال گھنے ہوں گے ، اس کے ساتھ اس کی جنت اور اس کی آگ ہو گی ، اس کی آگ جنت ہو گی اور اس کی جنت حقیقت میں آگ ہو گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5475

وَعَن النوَّاس بن سمْعَان قَالَ: ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدَّجَّالَ فَقَالَ: «إِنْ يَخْرُجْ وَأَنَا فِيكُمْ فَأَنَا حَجِيجُهُ دُونَكُمْ وَإِنْ يَخْرُجْ وَلَسْتُ فِيكُمْ فَامْرُؤٌ حَجِيجُ نَفْسِهِ وَاللَّهُ خَلِيفَتِي عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ إِنَّهُ شَابٌّ قَطَطٌ عَيْنُهُ طَافِيَةٌ كَأَنِّي أُشَبِّهُهُ بِعَبْدِ الْعُزَّى بْنِ قَطَنٍ فَمَنْ أَدْرَكَهُ مِنْكُمْ فَلْيَقْرَأْ عَلَيْهِ فَوَاتِحَ سُورَةِ الْكَهْفِ» . وَفِي رِوَايَةٍ «فَلْيَقْرَأْ عَلَيْهِ بِفَوَاتِحِ سُورَةِ الْكَهْفِ فَإِنَّهَا جوارُكم من فتنته إِنَّه خَارج خلة بِي الشَّامِ وَالْعِرَاقِ فَعَاثَ يَمِينًا وَعَاثَ شِمَالًا يَا عِبَادَ اللَّهِ فَاثْبُتُوا» . قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا لَبْثُهُ فِي الْأَرْضِ؟ قَالَ: «أَرْبَعُونَ يَوْمًا يَوْمٌ كَسَنَةٍ وَيَوْمٌ كَشَهْرٍ وَيَوْمٌ كَجُمُعَةٍ وَسَائِرُ أَيَّامِهِ كَأَيَّامِكُمْ» . قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَذَلِكَ الْيَوْمُ الَّذِي كَسَنَةٍ أَتَكْفِينَا فِيهِ صَلَاةُ يَوْمٍ. قَالَ: «لَا اقْدُرُوا لَهُ قَدَرَه» . قُلْنَا: يَا رسولَ اللَّهِ وَمَا إِسْرَاعُهُ فِي الْأَرْضِ؟ قَالَ: كَالْغَيْثِ اسْتَدْبَرَتْهُ الرِّيحُ فَيَأْتِي عَلَى الْقَوْمِ فَيَدْعُوهُمْ فَيُؤْمِنُونَ بِهِ فَيَأْمُرُ السَّمَاءَ فَتُمْطِرُ وَالْأَرْضَ فَتُنْبِتُ فَتَرُوحُ عَلَيْهِمْ سَارِحَتُهُمْ أَطْوَلَ مَا كَانَتْ ذُرًى وَأَسْبَغَهُ ضُرُوعًا وَأَمَدَّهُ خَوَاصِرَ ثُمَّ يَأْتِي الْقَوْمَ فَيَدْعُوهُمْ فَيَرُدُّونَ عَلَيْهِ قَوْله فَيَنْصَرِف عَنْهُم فيصبحون مملحين لَيْسَ بِأَيْدِيهِمْ شَيْءٌ مِنْ أَمْوَالِهِمْ وَيَمُرُّ بِالْخَرِبَةِ فَيَقُولُ لَهَا: أَخْرِجِي كُنُوزَكِ فَتَتْبَعُهُ كُنُوزُهَا كَيَعَاسِيبِ النَّحْلِ ثُمَّ يَدْعُو رَجُلًا مُمْتَلِئًا شَبَابًا فَيَضْرِبُهُ بِالسَّيْفِ فَيَقْطَعُهُ جَزْلَتَيْنِ رَمْيَةَ الْغَرَضِ ثُمَّ يَدْعُوهُ فَيُقْبِلُ وَيَتَهَلَّلُ وَجْهُهُ يَضْحَكُ فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ الْمَسِيحَ بْنَ مَرْيَمَ فَيَنْزِلُ عِنْد المنارة الْبَيْضَاء شرقيّ دمشق بَين مهروذتين وَاضِعًا كَفَّيْهِ عَلَى أَجْنِحَةِ مَلَكَيْنِ إِذَا طَأْطَأَ رَأسه قطر وَإِذا رَفعه تحدرمنه مثل جُمان كَاللُّؤْلُؤِ فَلَا يحل لكافرٍ يَجِدَ مِنْ رِيحِ نَفَسِهِ إِلَّا مَاتَ وَنَفَسُهُ يَنْتَهِي حَيْثُ يَنْتَهِي طَرْفُهُ فَيَطْلُبُهُ حَتَّى يُدْرِكَهُ بِبَاب لُدٍّ فيقتُلُه ثمَّ يَأْتِي عِيسَى إِلى قَوْمٌ قَدْ عَصَمَهُمُ اللَّهُ مِنْهُ فَيَمْسَحُ عَنْ وُجُوهِهِمْ وَيُحَدِّثُهُمْ بِدَرَجَاتِهِمْ فِي الْجَنَّةِ فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ أَوْحَى اللَّهُ إِلَى عِيسَى: أَنِّي قَدْ أَخْرَجْتُ عِبَادًا لِي لَا يَدَانِ لِأَحَدٍ بِقِتَالِهِمْ فَحَرِّزْ عِبَادِيَ إِلَى الطُّورِ وَيَبْعَثُ اللَّهُ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ (وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ) فَيَمُرُّ أَوَائِلُهُمْ عَلَى بُحَيْرَةِ طَبَرِيَّةَ فَيَشْرَبُونَ مَا فِيهَا ويمر آخِرهم وَيَقُول: لَقَدْ كَانَ بِهَذِهِ مَرَّةً مَاءٌ ثُمَّ يَسِيرُونَ حَتَّى يَنْتَهُوا إِلَى جَبَلِ الْخَمَرِ وَهُوَ جَبَلُ بَيْتِ الْمَقْدِسِ فَيَقُولُونَ لَقَدْ قَتَلْنَا مَنْ فِي الْأَرْضِ هَلُمَّ فَلْنَقْتُلْ مَنْ فِي السَّمَاءِ فَيَرْمُونَ بِنُشَّابِهِمْ إِلَى السَّمَاءِ فَيَرُدُّ اللَّهُ عَلَيْهِمْ نُشَّابَهُمْ مَخْضُوبَةً دَمًا وَيُحْصَرُ نَبِيُّ اللَّهِ وَأَصْحَابُهُ حَتَّى يَكُونَ رَأْسُ الثَّوْرِ لِأَحَدِهِمْ خَيْرًا مِنْ مِائَةِ دِينَارٍ لِأَحَدِكُمُ الْيَوْمَ فَيَرْغَبُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ فَيُرْسِلُ اللَّهُ عَلَيْهِمُ النَّغَفَ فِي رِقَابِهِمْ فَيُصْبِحُونَ فَرْسَى كَمَوْتِ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ ثُمَّ يَهْبِطُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ إِلَى الْأَرْضِ فَلَا يَجِدُونَ فِي الْأَرْضِ مَوْضِعَ شِبْرٍ إِلَّا مَلَأَهُ زَهَمُهُمْ وَنَتْنُهُمْ فَيَرْغَبُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ إِلَى اللَّهِ فَيُرْسِلُ اللَّهُ طَيْرًا كَأَعْنَاقِ الْبُخْتِ فَتَحْمِلُهُمْ فَتَطْرَحُهُمْ حَيْثُ شَاءَ اللَّهُ «. وَفِي رِوَايَةٍ» تَطْرَحُهُمْ بِالنَّهْبَلِ وَيَسْتَوْقِدُ الْمُسْلِمُونَ مِنْ قِسِيِّهِمْ وَنُشَّابِهِمْ وَجِعَابِهِمْ سَبْعَ سِنِينَ ثُمَّ يُرْسِلُ اللَّهُ مَطَرًا لَا يَكُنُّ مِنْهُ بَيْتُ مَدَرٍ وَلَا وَبَرٍ فَيَغْسِلُ الْأَرْضَ حَتَّى يَتْرُكَهَا كَالزَّلَفَةِ ثُمَّ يُقَالُ لِلْأَرْضِ: أَنْبِتِي ثَمَرَتَكِ وَرُدِّي بَرَكَتَكِ فَيَوْمَئِذٍ تَأْكُلُ الْعِصَابَةُ مِنَ الرُّمَّانَةِ وَيَسْتَظِلُّونَ بِقِحْفِهَا وَيُبَارَكُ فِي الرِّسْلِ حَتَّى إِنَّ اللِّقْحَةَ مِنَ الْإِبِلِ لَتَكْفِي الْفِئَامَ مِنَ النَّاسِ وَاللِّقْحَةَ مِنَ الْبَقَرِ لَتَكْفِي الْقَبِيلَةَ مِنَ النَّاسِ وَاللِّقْحَةَ مِنَ الْغَنَمِ لَتَكْفِي الْفَخْذَ مِنَ النَّاسِ فَبَيْنَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ رِيحًا طَيِّبَةً فَتَأْخُذُهُمْ تَحْتَ آبَاطِهِمْ فَتَقْبِضُ رُوحَ كُلِّ مؤمنٍ وكلِّ مسلمٍ وَيَبْقَى شِرَارُ النَّاسِ يَتَهَارَجُونَ فِيهَا تَهَارُجَ الْحُمُرِ فَعَلَيْهِمْ تَقُومُ السَّاعَةُ رَوَاهُ مُسْلِمٌ إِلَّا الرِّوَايَةَ الثَّانِيَةَ وَهِيَ قَوْلُهُ: تَطْرَحُهُمْ بِالنَّهْبَلِ إِلَى قَوْلِهِ: سبع سِنِين . رَوَاهَا التِّرْمِذِيّ
نواس بن سمعان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دجال کا ذکر کیا تو فرمایا :’’ اگر وہ میری موجودگی میں نکل آیا تو پھر میں تمہاری طرف سے اس سے جھگڑا کروں گا ، اور اگر وہ اس وقت نکلے جب کہ میں تم میں نہ ہوں تو پھر ہر شخص اپنی خاطر اس سے جھگڑا کرے گا ، اور اللہ ہر ایک مسلمان پر محافظ و معاون ہے ، بے شک وہ (دجال) جوان ہو گا ، اس کے بال گھونگریالے ہوں گے ، اس کی آنکھ اٹھی ہوئی ہو گی گویا میں اسے عبدالعزی بن قطن سے تشبیہ دیتا ہوں ، تم میں سے جو شخص اسے پا لے تو وہ اس پر سورۂ کہف کی ابتدائی آیات پڑھے ، کیونکہ وہ تمہارے لیے اس کے فتنے سے امان ہیں ، وہ شام اور عراق کے درمیان ایک راہ پر نکلنے والا ہے ، وہ دائیں بائیں فساد مچائے گا ، اللہ کے بندو ! ثابت رہنا ۔‘‘ ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! وہ زمین میں کتنی مدت ٹھہرے گا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ چالیس دن ، ایک دن سال کی طرح ، ایک (دوسرا) دن مہینے کی طرح ، اور ایک (تیسرا) دن جمعہ (سات دن) کی طرح ہو گا ، جبکہ اس کے باقی ایام تمہارے ایام کی طرح ہوں گے ۔‘‘ ہم نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیا وہ دن جو سال کی طرح ہو گا تو کیا اس میں ایک دن کی نماز پڑھنا ہمارے لیے کافی ہو گا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نہیں ، بلکہ تم اس کے لیے اس کا اندازہ کر لینا ۔‘‘ ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اس کی زمین پر رفتار کیا ہو گی ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بارش کی طرح جس کے پیچھے ہوا آتی ہے ، وہ لوگوں کے پاس آئے گا ، انہیں دعوت دے گا تو وہ اس پر ایمان لے آئیں گے ، وہ آسمان کو حکم دے گا تو وہ بارش برسائے گا اور زمین کو حکم دے گا تو وہ اناج اگائے گی ، ان کے چرنے والے جانور شام کو واپس آئیں گے تو ان کی کوہانیں پہلے سے زیادہ لمبی ، ان کے تھن دودھ سے بھرے ہوں گے اور ان کی کوکھیں باہر نکلی ہوں گی ، پھر وہ کچھ لوگوں کے پاس آئے گا ، وہ انہیں دعوت دے گا ، وہ اس کی بات قبول نہیں کریں گے ، وہ ان کے پاس سے چلا جائے گا تو وہ قحط سالی کا شکار ہو جائیں گے : ان کے ہاتھ اموال سے خالی ہو جائیں گے ، اور وہ ایک ویرانے سے گزرے گا تو اسے کہے گا ، اپنے خزانے نکالو ، تو اس (ویرانے) کے خزانے اس (دجال) کے پیچھے اس طرح چلیں گے جس طرح شہد کی مکھیاں اپنے سرداروں کے پیچھے چلتی ہیں ، پھر وہ بھرپور جوان آدمی کو بلائے گا ، اور تلوار مار کر اس کے دو ٹکڑے کر دے گا ، جس طرح ہدف پر نشانہ بازی کی جاتی ہے ، پھر وہ اس کو بلائے گا تو وہ اس کی طرف متوجہ ہو گا اور چمکتے چہرے کے ساتھ مسکراتا ہوا اپنی اسی پہلی حالت پر ہو جائے گا ۔ اچانک اللہ مسیح بن مریم کو مبعوث فرمائے گا تو وہ زعفران رنگ کے جوڑے میں دمشق کے مشرق میں منارہ بیضاء پر نزول فرمائیں گے ، وہ دو فرشتوں کے پروں پر ہاتھ رکھے ہوں گے ، جب وہ اپنا سر جھکائیں گے تو اس سے قطرے گریں گے ، اور جب وہ اسے اٹھائیں گے تو اس سے موتی کے دانے ٹپکیں گے ، اور جو کافر ان کے سانس کی ہوا پائے گا تو وہ ہلاک ہو جائے گا ، اور ان کا سانس حد نگاہ تک پہنچے گا ، وہ (عیسیٰ ؑ) اسے تلاش کریں گے حتیٰ کہ وہ اسے باب لد پر پائیں گے اور اسے قتل کر دیں گے ، پھر عیسیٰ ؑ کے پاس وہ لوگ آئیں گے جنہیں اللہ نے اس سے بچا لیا ہو گا ، چنانچہ وہ ان کے چہرے صاف کریں گے اور وہ ان کے جنت میں درجات کے متعلق انہیں بتائیں گے ، وہ اسی اثنا میں ہوں گے جب اللہ تعالیٰ عیسیٰ ؑ کی طرف وحی بھیجے گا کہ میں نے اپنے ایسے بندے ظاہر کیے ہیں ، ان سے قتال کی کسی میں طاقت نہیں ، آپ میرے بندوں کو طور کی طرف لے جائیں ۔ چنانچہ اللہ یاجوج ماجوج کو بھیجے گا ، وہ ہر بلند جگہ سے دوڑے آئیں گے ان کے پہلے لوگ بحیرۂ طبریہ پر گزریں گے تو تو اس کا سارا پانی پی جائیں گے ، جب ان کا آخری آدمی وہاں سے گزرے گا تو وہ کہے گا : یہاں کسی وقت پانی ہوتا تھا ! پھر وہ چلتے جائیں گے حتیٰ کہ وہ جبل خمر یعنی جبل بیت المقدس تک پہنچیں گے تو وہ کہیں گے : ہم زمین والوں کو تو قتل کر چکے آؤ ! اب ہم آسمان والوں کو قتل کریں ، وہ آسمان کی طرف تیر چلائیں گے ، تو اللہ ان کے تیروں کو خون آلودہ حالت میں ان پر لوٹا دے گا ، اللہ کے نبی اور اس کے ساتھی روک لیے جائیں گے حتی کہ اس روز بیل کا سر ان کے ہاں سو دینار سے بہتر ہو گا ، اللہ کے نبی عیسیٰ ؑ اور ان کے ساتھی (اللہ کی طرف) رغبت کریں گے ۔ تو اللہ ان کی گردنوں میں کیڑا پیدا کر دے گا تو وہ ایک جان کی موت کی طرح سب ہلاک ہو جائیں گے ، پھر اللہ کے نبی عیسیٰ ؑ اور ان کے ساتھی (پہاڑ سے) نیچے اتریں گے ، وہ زمین پر بالشت برابر جگہ نہیں پائیں گے مگر وہ ان کی چربی اور بدبو سے بھرپور ہو گی ، پھر اللہ کے نبی ؑ اور ان کے ساتھی اللہ کے حضور دعا کریں گے تو وہ بختی اونٹ کی کوہانوں کی طرح پرندے ان پر بھیجے گا تو وہ انہیں اٹھا کر جہاں اللہ چاہے گا ، پھینک آئیں گے ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے :’’ وہ انہیں نہبل کے مقام پر پھینک آئیں گے ، مسلمان ان کی کمانوں ، ان کے تیروں اور ان کے ترکشوں کو سات سال جلاتے رہیں گے ، پھر اللہ تعالیٰ بارش برسائیں گے کہ وہ ہر گھر پر برسے گی (خواہ وہ پتھر سے بنایا گیا ہو یا کوئی خیمہ ہو)، وہ (بارش) زمین کو دھو ڈالے گی ، حتیٰ کہ اسے شیشے کی طرح کر دے گی ، پھر زمین سے کہا جائے گا ، اپنے ثمرات اگاؤ ! اور اپنی برکات لوٹا دو ! ، اس دن پوری جماعت فقط ایک انار سے سیر ہو جائے گی اور اس کے چھلکے سے سایہ حاصل کریں گے ، اور دودھ میں برکت ڈال دی جائے گی ، حتی کہ اونٹنی کا دودھ لوگوں کی ایک جماعت کے لیے کافی ہو گا ، گائے کا دودھ لوگوں کے قبیلے کے لیے کافی ہو گا ، بکری کا دودھ چھوٹے قبیلے کے لیے کافی ہو گا ، وہ اسی حالت میں ہوں گے کہ اللہ پاکیزہ ہوا بھیجے گا وہ ان کی بغلوں کے نیچے لگے گی اور وہ ہر مومن اور ہر مسلمان کی روح قبض کر لے گی ، اور شریر لوگ باقی رہ جائیں گے ، وہ اس وقت گدھوں کی طرح علانیہ زنا کریں گے ، اور ایسے لوگوں پر قیامت قائم ہو گی ۔‘‘ مسلم ۔ البتہ دوسری روایت : وہ ان کا یہ کہنا :’’ وہ ان کو نہبل میں پھینک دے گی ۔‘‘ سے لے کر ’’ سات سال تک ۔‘‘ اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے ۔ رواہ مسلم و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5476

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَخْرُجُ الدَّجَّالُ فَيَتَوَّجُهُ قِبَلَهُ رَجُلٌ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فَيَلْقَاهُ الْمَسَالِحُ مَسَالِحُ الدَّجَّالِ. فَيَقُولُونَ لَهُ: أَيْنَ تَعْمِدُ؟ فَيَقُولُ: أَعْمِدُ إِلَى هَذَا الَّذِي خَرَجَ. قَالَ: فَيَقُولُونَ لَهُ: أَو مَا تبَارك وَتَعَالَى ؤمن بِرَبِّنَا؟ فَيَقُولُ: مَا بِرَبِّنَا خَفَاءٌ. فَيَقُولُونَ: اقْتُلُوهُ. فَيَقُولُ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: أَلَيْسَ قَدْ نَهَاكُمْ رَبُّكُمْ أَنْ تَقْتُلُوا أَحَدًا دُونَهُ . قَالَ: فَيَنْطَلِقُونَ بِهِ إِلَى الدَّجَّالِ فَإِذَا رَآهُ الْمُؤْمِنُ قَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ هَذَا الدَّجَّالُ الَّذِي ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ . قَالَ: فَيَأْمُرُ الدَّجَّال بِهِ فَيُشَبَّحُ. فَيَقُولُ: خُذُوهُ وَشُجُّوهُ فَيُوسَعُ ظَهْرُهُ وَبَطْنُهُ ضَرْبًا . قَالَ: فَيَقُول: أَوَ مَا تُؤْمِنُ بِي؟ قَالَ: فَيَقُولُ: أَنْتَ الْمَسِيحُ الْكَذَّابُ . قَالَ: «فيؤْمر بِهِ فَيْؤشَرُ بالمنشارِ مِنْ مَفْرِقِهِ حَتَى يُفَرَّقَ بَيْنَ رِجْلَيْهِ» . قَالَ: ثُمَّ يَمْشِي الدَّجَّالُ بَيْنَ الْقِطْعَتَيْنِ ثُمَّ يَقُولُ لَهُ: أتؤمنُ بِي؟ فَيَقُول: مَا ازْدَدْتُ إِلَّا بَصِيرَةً . قَالَ: ثُمَّ يَقُولُ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهُ لَا يَفْعَلُ بَعْدِي بِأَحَدٍ مِنَ النَّاسِ . قَالَ: «فَيَأْخُذُهُ الدَّجَّالُ لِيَذْبَحَهُ فَيُجْعَلُ مَا بَيْنَ رَقَبَتِهِ إِلَى تَرْقُوَتِهِ نُحَاسًا فَلَا يَسْتَطِيع إِليه سَبِيلا» قَالَ: «فَيَأْخذهُ بِيَدَيْهِ وَرِجْلَيْهِ فَيَقْذِفُ بِهِ فَيَحْسِبُ النَّاسُ أَنَّمَا قَذَفَهُ إِلَى النَّارِ وَإِنَّمَا أُلْقِيَ فِي الْجَنَّةُ» فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَذَا أَعْظَمُ النَّاسِ شَهَادَةً عِنْدَ رَبِّ الْعَالَمِينَ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دجال نکلے گا تو مومنوں میں سے ایک آدمی اس کی طرف رخ کرے گا تو دجال کے محافظ و چوکیدار اسے ملیں گے تو وہ اسے کہیں گے ، کہاں کا ارادہ ہے ؟ وہ کہے گا : میں اس کی طرف جا رہا ہوں جس کا ظہور ہوا ہے ، وہ اسے کہیں گے : کیا تم ہمارے رب پر ایمان نہیں رکھتے ؟ وہ کہے گا : ہمارے رب کے براہین و دلائل مخفی نہیں ، وہ کہیں گے : اسے قتل کر دو ، پھر وہ ایک دوسرے سے کہیں گے : کیا تمہارے رب نے تمہیں منع نہیں کیا کہ تم نے اس کی غیر موجودگی میں کسی کو قتل نہیں کرنا ؟ لہذا وہ اسے دجال کے پاس لے چلیں گے ، چنانچہ جب وہ مومن شخص اسے دیکھے گا تو وہ کہے گا : لوگو ! یہ وہی دجال ہے جس کا رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ذکر کیا تھا ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دجال اس کے متعلق حکم دے گا تو اس کا سر پھوڑ دیا جائے گا ، وہ کہے گا : اسے پکڑو اور اس کا سر پھوڑ دو (ایک دوسری روایت میں ہے : اسے چت لٹا دو)، اور اس کی پشت اور پیٹ پر بہت زیادہ مارا جائے گا ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ کہے گا : کیا تم مجھ پر ایمان نہیں لاتے ؟‘‘ فرمایا :’’ وہ شخص کہے گا : تو مسیح کذاب ہے ۔‘‘ فرمایا :’’ اس شخص کے متعلق حکم دیا جائے گا تو اس کے سر پر آری چلا دی جائے گی حتی کہ اس کے دو ٹکڑے کر دیے جائیں گے ۔‘‘ فرمایا :’’ پھر دجال ان دو ٹکڑوں کے مابین چلے گا ، پھر اسے کہے گا : کھڑے ہو جاؤ تو وہ صحیح سلامت کھڑا ہو جائے گا ، وہ پھر اس سے پوچھے گا : کیا تم مجھ پر ایمان لاتے ہو ؟ وہ جواب دے گا : تمہارے متعلق میری بصیرت میں اضافہ ہی ہوا ہے ۔‘‘ فرمایا :’’ پھر وہ (آدمی) کہے گا : لوگو ! وہ میرے بعد کسی شخص کے ساتھ ایسے نہیں کرے گا ۔‘‘ فرمایا :’’ دجال اسے ذبح کرنے کے لیے پکڑے گا ، تو اس کی گردن اور ہنسلی کے درمیان تانبا بنا دیا جائے گا ، لہذا وہ اسے قتل نہیں کر سکے گا ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ اسے دونوں ہاتھوں اور اس کی دونوں ٹانگوں سے پکڑ کر اسے پھینک دے گا ، لوگ سمجھیں گے کہ اس نے اسے آگ کی طرف پھینکا ہے ، حالانکہ اسے تو جنت میں ڈال دیا گیا ہے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ رب العالمین کے نزدیک یہ شخص شہادت کے سب سے عظیم مرتبے پر فائز ہو گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5477

وَعَن أمّ شريكٍ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيَفِرَّنَّ النَّاسُ مِنَ الدَّجَّالِ حَتَّى يَلْحَقُوا بِالْجِبَالِ» قَالَتْ أُمُّ شَرِيكٍ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَيْنَ الْعَرَبُ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: «هُمْ قَلِيلٌ» . رَوَاهُ مُسلم
ام شریک ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ لوگ دجال سے بھاگ کر پہاڑوں پر جا پہنچیں گے ۔‘‘ ام شریک ؓ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اس وقت عرب کہاں ہوں گے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ (اس وقت) قلیل ہوں گے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5478

وَعَنْ أَنَسٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَتْبَعُ الدَّجَّالَ مِنْ يَهُودِ أصفَهانَ سبعونَ ألفا عَلَيْهِم طيالسة» . رَوَاهُ مُسلم
انس ؓ ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اصفہان کے ستر ہزار یہودی دجال کی اطاعت کریں گے ، ان پر سیاہ چادریں ہوں گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5479

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَأْتِي الدَّجَّالُ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْهِ أَنْ يَدْخُلَ نِقَابَ الْمَدِينَةِ فَيَنْزِلُ بَعْضَ السِّبَاخِ الَّتِي تَلِي الْمَدِينَةَ فَيَخْرُجُ إِلَيْهِ رَجُلٌ وَهُوَ خَيْرُ النَّاسِ أَوْ مِنْ خِيَارِ النَّاسِ فَيَقُولُ: أَشْهَدُ أَنَّكَ الدَّجَّالُ الَّذِي حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَهُ فَيَقُولُ الدَّجَّالُ: أَرَأَيْتُمْ إِنْ قَتَلْتُ هَذَا ثُمَّ أَحْيَيْتُهُ هَلْ تَشُكُّونَ فِي الْأَمْرِ؟ فَيَقُولُونَ: لَا فَيَقْتُلُهُ ثُمَّ يُحْيِيهِ فَيَقُولُ: وَاللَّهِ مَا كُنْتُ فِيكَ أَشَدَّ بَصِيرَةً مِنِّي الْيَوْمَ فَيُرِيدُ الدَّجَّالُ أَنْ يَقْتُلَهُ فَلَا يُسَلَّطُ عَلَيْهِ . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دجال آئے گا اور اس کے لیے مدینہ کی گھاٹیوں میں داخل ہونا حرام ہے ، چنانچہ وہ مدینہ کے قریب شور والی زمین پر پڑاؤ ڈالے گا ، پھر ایک آدمی اس کے پاس جائے گا جو کہ (اس وقت) سب سے بہترین شخص ہو گا ، وہ کہے گا : میں گواہی دیتا ہوں کہ تو وہی دجال ہے جس کے متعلق رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں بیان فرمایا تھا ۔ دجال کہے گا : مجھے بتاؤ اگر میں اس کو قتل کر دوں ، پھر اسے زندہ کر دوں تو کیا تم میرے معاملے میں شک کرو گے ؟ وہ کہیں گے نہیں ، وہ اس کو قتل کرے گا ، پھر اسے زندہ کر دے گا تو وہ کہے گا : اللہ کی قسم ! تیرے متعلق مجھے آج پہلے سے زیادہ بصیرت حاصل ہو گئی ہے ، پھر دجال اسے قتل کرنا چاہے گا ، لیکن وہ اس (کے قتل کرنے) پر قادر نہیں ہو سکے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5480

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَأْتِي الْمَسِيحُ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ هِمَّتُهُ الْمَدِينَةُ حَتَّى يَنْزِلَ دُبُرَ أُحُدٍ ثُمَّ تَصْرِفُ الْمَلَائِكَةُ وَجْهَهُ قِبَلَ الشامِ وهنالك يهلِكُ» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دجال مدینے کے ارادے سے مشرق کی طرف سے آئے گا حتی کہ وہ احد پہاڑ کے پیچھے قیام کرے گا ، پھر فرشتے اس کا چہرہ شام کی طرف پھیر دیں گے ، اور وہ وہیں ہلاک ہو گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5481

وَعَنْ أَبِي بَكْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَدْخُلُ الْمَدِينَةَ رُعْبُ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ لَهَا يَوْمَئِذٍ سَبْعَةُ أَبْوَابٍ عَلَى كُلِّ بَابٍ مَلَكَانِ» رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوبکرہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مدینہ (اس کے لوگوں کے دلوں) میں دجال کا رعب داخل نہیں ہو گا ، اس دن اس (مدینے) کے سات دروازے ہوں گے اور ہر دروازے پر دو فرشتے مقرر ہوں گے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5482

وَعَن فَاطِمَة بنت قيس قَالَتْ: سَمِعْتُ مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَهُوَ يَضْحَكُ فَقَالَ: «لِيَلْزَمْ كُلُّ إِنْسَانٍ مُصَلَّاهُ» . ثُمَّ قَالَ: «هَلْ تَدْرُونَ لِمَ جَمَعْتُكُمْ؟» . قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: إِنِّي وَاللَّهِ مَا جَمَعْتُكُمْ لِرَغْبَةٍ وَلَا لِرَهْبَةٍ وَلَكِنْ جَمَعْتُكُمْ لِأَنَّ تَمِيمًا الدَّارِيَّ كَانَ رَجُلًا نَصْرَانِيًّا فَجَاءَ فَبَايَعَ وَأَسْلَمَ وَحَدَّثَنِي حَدِيثًا وَافَقَ الَّذِي كُنْتُ أُحَدِّثُكُمْ بِهِ عَنِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ حَدَّثَنِي أَنَّهُ رَكِبَ فِي سَفِينَةٍ بَحْرِيَّةٍ مَعَ ثَلَاثِينَ رَجُلًا مِنْ لَخْمٍ وَجُذَامَ فَلَعِبَ بِهِمُ الْمَوْجُ شَهْرًا فِي الْبَحْر فأرفؤُوا إِلَى جَزِيرَةٍ حِينَ تَغْرُبُ الشَّمْسُ فَجَلَسُوا فِي أقرب سفينة فَدَخَلُوا الْجَزِيرَةَ فَلَقِيَتْهُمْ دَابَّةٌ أَهْلَبُ كَثِيرُ الشَّعَرِ لَا يَدْرُونَ مَا قُبُلُهُ مِنْ دُبُرِهِ مِنْ كَثْرَةِ الشَّعَرِ قَالُوا: وَيْلَكِ مَا أَنْتِ؟ قَالَتْ: أَنَا الْجَسَّاسَةُ قَالُوا: وَمَا الْجَسَّاسَةُ؟ قَالَتْ: أَيُّهَا الْقَوْمُ انْطَلِقُوا إِلَى هَذَا الرَّجُلِ فِي الدَّيْرِ فَإِنَّهُ إِلَى خَبَرِكُمْ بِالْأَشْوَاقِ قَالَ: لَمَّا سَمَّتْ لَنَا رَجُلًا فَرِقْنَا مِنْهَا أَنْ تَكُونَ شَيْطَانَةً قَالَ: فَانْطَلَقْنَا سِرَاعًا حَتَّى دَخَلْنَا الدَّيْرَ فَإِذَا فِيهِ أعظمُ إِنسان مَا رَأَيْنَاهُ قطُّ خَلْقاً وأشَدُّهُ وَثَاقاً مجموعةٌ يَده إِلَى عُنُقِهِ مَا بَيْنَ رُكْبَتَيْهِ إِلَى كَعْبَيْهِ بِالْحَدِيدِ. قُلْنَا: وَيْلَكَ مَا أَنْتَ؟ قَالَ: قَدْ قَدَرْتُمْ عَلَى خَبَرِي فَأَخْبِرُونِي مَا أَنْتُمْ؟ قَالُوا: نَحن أُناس من العربِ ركبنَا فِي سفينةٍ بحريّة فلعِبَ بِنَا الْبَحْر شهرا فَدَخَلْنَا الجزيرة فَلَقِيَتْنَا دَابَّةٌ أَهْلَبُ فَقَالَتْ: أَنَا الْجَسَّاسَةُ اعْمِدُوا إِلَى هَذَا فِي الدَّيْرِ فَأَقْبَلْنَا إِلَيْكَ سِرَاعًا وَفَزِعْنَا مِنْهَا وَلَمْ نَأْمَنْ أَنْ تَكُونَ شَيْطَانَةً فَقَالَ: أَخْبِرُونِي عَنْ نَخْلِ بَيْسَانَ قُلْنَا: عَنْ أَيِّ شَأْنِهَا تَسْتَخْبِرُ؟ قَالَ: أَسْأَلُكُمْ عَنْ نَخْلِهَا هَلْ تُثْمِرُ؟ قُلْنَا: نَعَمْ. قَالَ: أَمَا إِنَّهَا تُوشِكُ أَنْ لَا تُثْمِرَ. قَالَ: أَخْبِرُونِي عَنْ بُحَيْرَةِ الطَّبَرِيَّةِ قُلْنَا: عَنْ أَيِّ شَأْنِهَا تَسْتَخْبِرُ؟ قَالَ: هَلْ فِيهَا مَاءٌ؟ قُلْنَا هِيَ كَثِيرَةُ الْمَاءِ. قَالَ: أَمَا إِنَّ مَاءَهَا يُوشِكُ أَنْ يَذْهَبَ. قَالَ: أَخْبِرُونِي عَنْ عَيْنِ زُغَرَ. قَالُوا: وَعَنْ أَيِّ شَأْنِهَا تَسْتَخْبِرُ؟ قَالَ: هَلْ فِي الْعَيْنِ مَاءٌ؟ وَهَلْ يَزْرَعُ أَهْلُهَا بِمَاءِ الْعَيْنِ؟ قُلْنَا لَهُ: نعم هِيَ كَثِيرَة المَاء وَأَهله يَزْرَعُونَ مِنْ مَائِهَا. قَالَ: أَخْبِرُونِي عَنْ نَبِيِّ الْأُمِّيِّينَ مَا فَعَلَ؟ قُلْنَا: قَدْ خَرَجَ مِنْ مَكَّةَ وَنَزَلَ يَثْرِبَ. قَالَ: أَقَاتَلَهُ الْعَرَبُ؟ قُلْنَا: نَعَمْ. قَالَ: كَيْفَ صَنَعَ بِهِمْ؟ فَأَخْبَرْنَاهُ أَنَّهُ قَدْ ظَهَرَ عَلَى مَنْ يَلِيهِ مِنَ الْعَرَبِ وأطاعوهُ. قَالَ لَهُم: قد كانَ ذلكَ؟ قُلْنَا: نعم. قَالَ: أَمَا إِنَّ ذَلِكَ خَيْرٌ لَهُمْ أَنْ يُطِيعُوهُ وَإِنِّي مُخْبِرُكُمْ عَنِّي: إِنِّي أَنَا الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ وَإِنِّي يُوشِكُ أَنْ يُؤْذَنَ لِي فِي الْخُرُوجِ فَأَخْرُجَ فَأَسِيرَ فِي الْأَرْضِ فَلَا أَدَعُ قَرْيَةً إِلَّا هَبَطْتُهَا فِي أَرْبَعِينَ لَيْلَةً غَيْرَ مَكَّةَ وَطَيْبَةَ هُمَا مُحَرَّمَتَانِ عَلَيَّ كِلْتَاهُمَا كُلَّمَا أَرَدْتُ أَنْ أَدْخُلَ وَاحِدَةً أَوْ وَاحِدًا مِنْهُمَا استقبلَني ملَكٌ بيدهِ السيفُ صَلْتًا يَصُدُّنِي عَنْهَا وَإِنَّ عَلَى كُلِّ نَقْبٍ مِنْهَا مَلَائِكَةً يَحْرُسُونَهَا. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - وَطَعَنَ بِمِخْصَرَتِهِ فِي الْمِنْبَرِ -: «هَذِه طَيْبَةُ هَذِهِ طَيْبَةُ هَذِهِ طَيْبَةُ» يَعْنِي الْمَدِينَةَ «أَلَا هَلْ كُنْتُ حَدَّثْتُكُمْ؟» فَقَالَ النَّاسُ: نَعَمْ فَإِنَّهُ أَعْجَبَنِي حَدِيثُ تَمِيمٍ أَنَّهُ وَافَقَ الَّذِي كُنْتُ أُحَدِّثُكُمْ عَنْهُ وَعَنِ الْمَدِينَةِ وَمَكَّةَ. أَلَا إِنه فِي بَحر الشَّأمِ أَو بحرِ اليمنِ لَا بل من قبل الْمشرق ماهو من قبل الْمشرق ماهو من قبل الْمشرق ماهو وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَى الْمشرق. رَوَاهُ مُسلم
فاطمہ بنت قیس ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے منادی کو یہ اعلان کرتے ہوئے سنا : نماز جمع کرنے والی ہے ، میں مسجد کی طرف گئی اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ، جب آپ نماز پڑھ چکے تو منبر پر بیٹھ گئے اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہنس رہے تھے ، فرمایا :’’ تمام لوگ اپنی اپنی جگہوں پر بیٹھے رہیں ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ کیا تمہیں معلوم ہے کہ میں نے تمہیں کس لیے جمع کیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کی قسم ! میں نے تمہیں کسی رغبت (مال غنیمت وغیرہ دینے) کے لیے جمع نہیں کیا ہے نہ کسی خوف کی وجہ سے ، بلکہ میں نے تمہیں اس لیے جمع کیا ہے کہ تمیم داری نصرانی شخص تھا ، وہ آیا اس نے بیعت کی اور مسلمان ہو گیا اس نے مجھے وہ بات بیان کی اور وہ اسی بات کے موافق تھی جو میں تمہیں مسیح دجال کے متعلق بیان کرتا ہوں ، اس نے مجھے بتایا کہ وہ لخم و جذام قبیلے کے تیس افراد کے ساتھ کشتی میں سوار ہوا ، موجیں ایک ماہ تک انہیں سمندر میں لیے پھریں (باہر کنارے پر پہنچنے کا موقع نہ ملا) وہ غروب آفتاب کے وقت ایک جزیرے کے قریب پہنچ گئے ، وہ چھوٹی کشتی میں بیٹھ کر جزیرہ میں داخل ہوئے تو کثیر بالوں والا ایک حیوان انہیں ملا ، بالوں کی کثرت کی وجہ سے وہ نہیں جانتے تھے کہ اس کا اگلا حصہ کون سا ہے اور پچھلا حصہ کون سا ہے ؟ انہوں نے کہا تیری تباہی ہو ، تو کیا چیز ہے ؟ اس نے عرض کیا : میں (دجال کا) جاسوس ہوں ، ہم نے کہا جاسوس سے کیا مراد ہے ؟ اس نے کہا ، تم گرجا میں اس آدمی کی طرف چلو ، کیونکہ وہ تمہیں ملنے کا مشتاق ہے ، انہوں نے (تمیم داری) نے فرمایا : جب اس نے اس آدمی کے متعلق ہمیں بتایا تو ہم اس (حیوان) سے ڈر گئے کہ یہ کہیں شیطان نہ ہو ، ہم جلدی جلدی چلے حتی کہ ہم گرجے میں داخل ہو گئے ، تو وہاں ایک عظیم جثے والا انسان تھا ، ہم نے تخلیق و مضبوطی کے لحاظ سے اس جیسا انسان پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا ، وہ زنجیروں میں جکڑا ہوا تھا ، اس کے ہاتھ اس کی گردن کے ساتھ بندھے ہوئے تھے ، اور اس کے گھٹنوں اور ٹخنوں کے مابین لوہے کی زنجیریں تھیں ، ہم نے کہا : تیری تباہی ہو ، تو کون ہے ؟ اس نے کہا : تم میری خبر (معلوم کرنے) پر تو قدرت پا چکے ہو ، مجھے بتاؤ کہ تم کون ہو ؟ انہوں نے کہا : ہم عرب لوگ ہیں ، ہم ایک کشتی میں سوار ہوئے تو سمندر کی موجیں ایک ماہ تک ہمیں ادھر ادھر پھیراتی رہیں ، ہم جزیرے میں داخل ہوئے تو کثیر بالوں والا ایک جانور ہمیں ملا تو اس نے کہا : میں جاسوس ہوں ، تم گرجے میں موجود اس شخص کے پاس جاؤ ، لہذا ہم جلدی جلدی تیرے پاس پہنچ گئے ہیں ، لیکن اس جاسوس سے ہم خوفزدہ ہوئے کہ کہیں وہ شیطان نہ ہو ، اس نے کہا : تم مجھے بیسان کے نخلستان کے بارے میں بتاؤ ، کیا وہ پھل دیتا ہے ؟ ہم نے کہا ، ہاں ، اس نے کہا ، سنو ! قریب ہے کہ وہ پھل نہیں دے گا ، اس نے کہا : بحیرہ طبریہ کے متعلق مجھے بتاؤ ؟ کیا اس میں پانی ہے ؟ ہم نے کہا : اس میں بہت زیادہ پانی ہے ، اس نے کہا : قریب ہے کہ اس کا پانی ختم ہو جائے گا ، اس نے کہا : مجھے چشمہ زغر کے متعلق بتاؤ کیا چشمے میں پانی ہے ، اور کیا وہاں رہنے والے چشمے کے پانی سے زراعت کرتے ہیں ؟ ہم نے کہا : ہاں اس میں پانی بھی بہت ہے ، اور وہاں کے رہنے والے اس پانی سے زراعت بھی کرتے ہیں ، اس نے کہا : مجھے ان پڑھوں (عربوں) کے نبی کے متعلق بتاؤ اس نے کیا کیا ؟ ہم نے اسے بتایا کہ وہ مکہ چھوڑ کر مدینہ تشریف لے آئے ہیں ؟ اس نے کہا : کیا عربوں نے اس سے لڑائی کی ہے ؟ ہم نے کہا : ہاں ، اس نے کہا : ان کے ساتھ کیا کیا ؟ ہم نے اسے بتایا کہ وہ اپنے قریب کے عربوں پر غالب آ چکے ہیں ، اور انہوں (عربوں) نے آپ (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کی اطاعت اختیار کر لی ہے ۔ اس نے کہا : سنو ! اگر وہ ان کی اطاعت کریں تو ان کے حق میں یہی بہتر ہے اور میں اب تمہیں اپنے متعلق بتاتا ہوں کہ میں مسیح دجال ہوں ، بے شک قریب ہے کہ مجھے نکلنے کی اجازت دی جائے تو میں نکل آؤں گا ، میں زمین پر چلوں گا ، اور میں چالیس روز میں زمین پر مکہ اور طیبہ (مدینہ) کے علاوہ ہر بستی میں اتروں گا ، وہ دونوں مجھ پر حرام ہیں ۔ میں جب بھی ان دونوں میں سے کسی ایک میں داخل ہونے کا ارادہ کروں گا تو ایک فرشتہ ہاتھ میں تلوار سونتے ہوئے میرے سامنے آ جائے گا ، اور وہ اس میں داخل ہونے سے مجھے روکے گا ، اور اس کے ہر راستے اور دروازے پر فرشتے ہیں جو اس کی حفاظت کرتے ہیں ۔‘‘ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا اور آپ نے منبر پر چھڑی ماری : یہ (یعنی مدینہ) طیبہ ہے ، یہ طیبہ ہے ، یہ طیبہ ہے ۔ سنو ! کیا میں نے تمہیں حدیث سنا دی تھی ؟‘‘ لوگوں نے عرض کیا : جی ہاں (فرمایا) ’’ سنو ! وہ شام کے سمندر میں ہے یا وہ یمن کے سمندر میں ہے ، نہیں بلکہ وہ مشرق کی طرف سے نکلے گا ۔‘‘ اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جو اشارہ فرمایا تھا وہ مشرق کی طرف تھا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5483

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: رَأَيْتُنِي اللَّيْلَةَ عِنْدَ الْكَعْبَةِ فَرَأَيْتُ رَجُلًا آدَمَ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنْ أُدْمِ الرِّجَالِ لَهُ لِمَّةٌ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنَ اللِّمَمِ قد رجَّلَها فَهِيَ تقطر مَاء متكأ عَلَى عَوَاتِقِ رَجُلَيْنِ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ فَسَأَلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقَالُوا: هَذَا الْمَسِيح بن مَرْيَمَ قَالَ: ثُمَّ إِذَا أَنَا بَرْجُلٍ جَعْدٍ قَطَطٍ أَعْوَرِ الْعَيْنِ الْيُمْنَى كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ كَأَشْبَهِ مَنْ رَأَيْتُ مِنَ النَّاسِ بِابْنِ قَطَنٍ وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى مَنْكِبَيْ رَجُلَيْنِ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا؟ فَقَالُوا: هَذَا الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ فِي الدَّجَّالِ: «رَجُلٌ أَحْمَرُ جَسِيمٌ جَعْدُ الرَّأْسِ أَعْوَرُ عَيْنِ الْيُمْنَى أَقْرَبُ النَّاسِ بِهِ شَبَهًا ابْنُ قَطَنٍ» وَذَكَرَ حَدِيثَ أَبِي هُرَيْرَةَ: «لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا» فِي «بَابِ الْمَلَاحِمِ» وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ ابْنِ عُمَرَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاس فِي «بَاب قصَّة ابْن الصياد» إِن شَاءَ الله تَعَالَى
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آج کی رات میں نے اپنے آپ کو (خواب میں) کعبہ کے پاس دیکھا ، میں نے وہاں گندمی رنگ کے ایک آدمی کو دیکھا کہ میں نے گندمی رنگ میں اس سے زیادہ خوبصورت شخص کوئی نہیں دیکھا ، اس کے سر کے بال کانوں کی لو تک تھے ، میں نے کانوں کی لو تک اس سے زیادہ خوبصورت بال نہیں دیکھے ، اس شخص نے ان میں کنگھی بھی کی ہوئی تھی ، اور سر سے پانی کے قطرے گر رہے تھے ، وہ دو آدمیوں کے کندھوں کا سہارا لیے بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا ، میں نے پوچھا ، یہ کون ہے ؟ انہوں نے بتایا : یہ مسیح بن مریم ؑ ہیں ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پھر میں نے بہت ہی گھونگریالے بالوں والے شخص کو دیکھا ، اس کی دائیں آنکھ کانی تھی ، گویا اس کی آنکھ ابھرے ہوئے انگور کی طرح ہے ، اور وہ ابن قطن کے ساتھ رہنے والے لوگوں کے جنہیں میں نے دیکھا تھا زیادہ مشابہ ہے ، وہ بھی دو آدمیوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا ، میں نے دریافت کیا : یہ کون ہے ؟ انہوں نے کہا یہ مسیح دجال ہے ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دجال کے متعلق فرمایا :’’ وہ سرخ رنگ کا آدمی ہے ، اس کے بال گھونگریالے ہیں ، دائیں آنکھ سے کانا ہے ، اور وہ سب سے زیادہ ابن قطن سے مشابہت رکھتا ہے ۔‘‘ اور ابوہریرہ ؓ سے مروی حدیث :’’ قیامت قائم نہیں ہو گی حتی کہ سورج مغرب سے طلوع ہو جائے ۔‘‘ باب الملاحم میں بیان ہو چکی ہے اور ہم عنقریب ابن عمر ؓ سے مروی حدیث :’’ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں کو خطاب کرنے کے لیے کھڑے ہوئے ۔‘‘ ان شاء اللہ تعالیٰ باب قصۃ ابن الصیاد میں ذکر کریں گے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5484

عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ فِي حَدِيثِ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ: قَالَتْ: قَالَ: فَإِذَا أَنَا بِامْرَأَةٍ تَجُرُّ شَعَرَهَا قَالَ: مَا أَنْتِ؟ قَالَتْ: أَنَا الْجَسَّاسَةُ اذْهَبْ إِلَى ذَلِكَ الْقَصْرِ فَأَتَيْتُهُ فَإِذَا رَجُلٌ يَجُرُّ شَعَرَهُ مُسَلْسَلٌ فِي الْأَغْلَالِ يَنْزُو فِيمَا بَيْنُ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ. فَقُلْتُ: مَنْ أَنْتَ؟ قَالَ: أَنا الدَّجَّال . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
فاطمہ بنت قیس ؓ نے ، تمیم داری ؓ سے مروی حدیث کے متعلق بیان کیا کہ انہوں (تمیم داری ؓ) نے فرمایا :’’ میں اچانک ایک ایسی عورت کے پاس سے گزرا جو اپنے بال کھینچ رہی تھی ، انہوں نے پوچھا : تو کون ہے ؟ اس نے کہا : میں جاسوس ہوں ، اس محل کی طرف جاؤ ، میں وہاں گیا تو وہاں ایک آدمی اپنے بال کھینچ رہا ہے ، وہ زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے اس کے ساتھ طوق بھی ہیں ، اور وہ زمین و آسمان کے درمیان کود رہا ہے ، میں نے کہا : تو کون ہے ؟ اس نے کہا : میں دجال ہوں ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5485

وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنِّي حَدَّثْتُكُمْ عَنِ الدَّجَّالِ حَتَّى خَشِيتُ أَنْ لَا تَعْقِلُوا. إِنَّ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ قَصِيرٌ أَفْحَجُ جَعْدٌ أَعْوَرُ مَطْمُوسُ الْعَيْنِ لَيْسَتْ بِنَاتِئَةٍ وَلَا حَجْرَاءَ فَإِنْ أُلْبِسَ عَلَيْكُمْ فَاعْلَمُوا أَنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَعْوَرَ» رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبادہ بن صامت ؓ ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں نے تمہیں دجال کے متعلق حدیث بیان کی حتی کہ مجھے اندیشہ ہوا کہ تم نہیں سمجھ سکے ہو ، بے شک مسیح دجال چھوٹے قد کا ہے ، اس کے دونوں پاؤں میں اس کے معمول سے زیادہ کشادگی ہو گی ، بال گھونگریالے ، کانا ہو گا ، آنکھ غائب ہو گی ، اس کی (دوسری) آنکھ بلند ہو گی نہ دھنسی ہو گی ، اگر پھر بھی تمہیں مغالطہ ہو جائے تو جان لو کہ تمہارا رب کانا نہیں ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5486

وَعَن أَي عُبَيْدَةَ بْنِ الْجَرَّاحِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ نَبِيٌّ بَعْدَ نُوحٍ إِلَّا قَدْ أَنْذَرَ الدجالَ قومَه وإِني أُنذركموه» فرصفه لَنَا قَالَ: «لَعَلَّهُ سَيُدْرِكُهُ بَعْضُ مَنْ رَآنِي أَوْ سَمِعَ كَلَامِي» . قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَكَيْفَ قُلُوبُنَا يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: «مِثْلُهَا» يَعْنِي الْيَوْمَ «أوخير» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
ابو عبیدہ بن جراح ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ نوح ؑ کے بعد ہر نبی ؑ نے اپنی قوم کو دجال سے ڈرایا ہے ، اور میں تمہیں اس سے ڈراتا ہوں ۔‘‘ اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں اس کا تعارف کرایا ، فرمایا :’’ عنقریب کوئی جس نے مجھے دیکھا ہے یا میرا کلام سنا ہے ، اسے پا لے گا ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اس وقت ہمارے دل کیسے ہوں گے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جیسے آج ہیں یا (اس سے) بہتر ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5487

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصّديق قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الدَّجَّالُ يَخْرُجُ مِنْ أَرْضٍ بِالْمَشْرِقِ يُقَالُ لَهَا: خُرَاسَانُ يَتْبَعُهُ أَقْوَامٌ كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ المجانّ المطرقة . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عمرو بن حریث نے ابوبکر صدیق ؓ سے روایت کی ہے ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حدیث بیان کرتے ہوئے فرمایا :’’ دجال مشرقی سرزمین سے نکلے گا ، جسے خراسان کہا جاتا ہے ، جو لوگ اس کی اتباع کریں گے ان کے چہرے تہ بہ تہ ڈھال جیسے ہوں گے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5488

وَعَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ سَمِعَ بالدجال فلينأ مِنْهُ فو الله إِنَّ الرَّجُلَ لَيَأْتِيهِ وَهُوَ يَحْسِبُ أَنَّهُ مُؤْمِنٌ فَيَتَّبِعُهُ مِمَّا يَبْعَثُ بِهِ مِنَ الشُّبُهَاتِ» رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عمران بن حصین ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص دجال کے متعلق سنے تو وہ اس سے دور رہے ، اللہ کی قسم ! آدمی اس کے پاس آئے گا جو خود کو مومن سمجھتا ہو گا ، لیکن جن شبہات کے ساتھ دجال بھیجا جائے گا وہ ان کی وجہ سے اس کی اتباع کرے گا ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5489

وَعَن أَسمَاء بنت يزِيد بن السَّكن قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَمْكُثُ الدَّجَّالُ فِي الْأَرْضِ أَرْبَعِينَ سَنَةً السَّنَةُ كَالشَّهْرِ وَالشَّهْرُ كَالْجُمُعَةِ وَالْجُمُعَةُ كَالْيَوْمِ وَالْيَوْمُ كَاضْطِرَامِ السَّعَفَةِ فِي النَّارِ» . رَوَاهُ فِي «شَرْحِ السُّنَّةِ»
اسماؑ بنت یزید بن سکن ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دجال زمین پر چالیس سال رہے گا ، سال مہینے کی طرح ، مہینہ جمعے (ہفتے یعنی سات دن) کی طرح ، جمعہ (یعنی ہفتہ) دن کی طرح اور دن آگ میں تنکے کے جل جانے کی مانند ہو گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5490

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَتْبَعُ الدَّجَّالَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَلْفًا عَلَيْهِمُ السِّيجَانُ» . رَوَاهُ فِي شرح السّنة
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میری امت کے ستر ہزار افراد دجال کی اتباع کریں گے ، ان کے سروں پر سبز سیاہ رنگ کے کپڑے ہوں گے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5491

وَعَن أسماءَ بنتِ يزيدَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِي فَذَكَرَ الدَّجَّالَ فَقَالَ: إِنَّ بَيْنَ يَدَيْهِ ثَلَاث سِنِين سنة تمسلك السَّمَاءُ فِيهَا ثُلُثَ قَطْرِهَا وَالْأَرْضُ ثُلُثَ نَبَاتِهَا. وَالثَّانِيَةُ تُمْسِكُ السَّمَاءُ ثُلُثَيْ قَطْرِهَا وَالْأَرْضُ ثُلُثَيْ نَبَاتِهَا. وَالثَّالِثَةُ تُمْسِكُ السَّمَاءُ قَطْرَهَا كُلَّهُ وَالْأَرْضُ نَبَاتَهَا كُلَّهُ. فَلَا يَبْقَى ذَاتُ ظِلْفٍ وَلَا ذَاتُ ضِرْسٍ مِنَ الْبَهَائِمِ إِلَّا هَلَكَ وَإِنَّ مِنْ أَشَدِّ فِتْنَتِهِ أَنَّهُ يَأْتِي الْأَعْرَابِيَّ فَيَقُولُ: أَرَأَيْتَ إِنْ أَحْيَيْتُ لَكَ إِبِلَكَ أَلَسْتَ تَعْلَمُ أَنِّي رَبُّكَ؟ فَيَقُولُ بَلَى فَيُمَثِّلُ لَهُ الشَّيْطَانَ نَحْوَ إِبِلِهِ كَأَحْسَنِ مَا يَكُونُ ضُرُوعًا وَأَعْظَمِهِ أَسْنِمَةً . قَالَ: وَيَأْتِي الرَّجُلَ قَدْ مَاتَ أَخُوهُ وَمَاتَ أَبُوهُ فَيَقُولُ: أَرَأَيْتَ إِنْ أَحْيَيْتُ لَكَ أَبَاكَ وَأَخَاكَ أَلَسْتَ تَعْلَمُ أَنِّي رَبُّكَ؟ فَيَقُولُ: بَلَى فَيُمَثِّلُ لَهُ الشَّيَاطِينَ نَحْوَ أَبِيهِ وَنَحْوَ أَخِيهِ . قَالَتْ: ثُمَّ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ ثُمَّ رَجَعَ وَالْقَوْمُ فِي اهْتِمَامٍ وَغَمٍّ مِمَّا حَدَّثَهُمْ. قَالَتْ: فَأَخَذَ بِلَحْمَتَيِ الْبَابِ فَقَالَ: «مَهْيَمْ أَسْمَاءُ؟» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ خَلَعْتَ أَفْئِدَتَنَا بِذِكْرِ الدَّجَّالِ. قَالَ: «إِنْ يَخْرُجْ وَأَنَا حَيٌّ فَأَنَا حَجِيجُهُ وَإِلَّا فإِنَّ رَبِّي خليفتي علىكل مُؤْمِنٍ» فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ إِنَّا لَنَعْجِنُ عَجِينَنَا فَمَا نَخْبِزُهُ حَتَّى نَجُوعَ فَكَيْفَ بِالْمُؤْمِنِينَ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: «يُجْزِئُهُمْ مَا يُجْزِئُ أَهْلَ السماءِ من التسبيحِ والتقديسِ» . رَوَاهُ أَحْمد
اسماء بنت یزید ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے گھر میں تھے ، آپ نے دجال کا ذکر کیا تو فرمایا :’’ اس سے پہلے تین قسم کے قحط ہوں گے ، ایک قحط یہ ہو گا کہ اس میں آسمان تہائی بارش روک لے گا ، زمین اپنی تہائی نباتات روک لے گی ، دوسرے میں یہ ہو گا کہ آسمان اپنی دو تہائی بارش روک لے گا ، زمین اپنی دو تہائی نباتات روک لے گی ، اور تیسرے میں آسمان اپنی ساری بارش روک لے گا ، اور زمین اپنی تمام نباتات روک لے گی چوپاؤں میں سے کوئی کھر والا باقی بچے گا نہ کوئی کچلی والا ، سب ہلاک ہو جائیں گے ، اس کا سب سے شدید فتنہ یہ ہو گا کہ وہ اعرابی کے پاس آئے گا تو کہے گا ، مجھے بتاؤ اگر میں تمہارے اونٹ کو زندہ کر دوں تو کیا تجھے یقین نہیں آئے گا کہ میں تمہارا رب ہوں ؟ وہ کہے گا : کیوں نہیں ، شیطان اس کے لیے اس کے اونٹ کی صورت اختیار کر لے گا ، تو اس کے تھن بہترین ہو جائیں گے اور اس کی کوہان بہت بڑی ہو جائے گی ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ (دجال) دوسرے آدمی کے پاس آئے گا جس کا بھائی اور والد وفات پا چکے ہوں گے ، تو وہ (اسے) کہے گا ، مجھے بتاؤ اگر میں تمہارے لیے تمہارے والد اور تمہارے بھائی کو زندہ کر دوں تو کیا تجھے یقین نہیں ہو گا کہ میں تمہارا رب ہوں ؟ وہ کہے گا ، کیوں نہیں ، شیطان اس کے لیے اس کے والد اور اس کے بھائی کی صورت اختیار کر لے گا ۔‘‘ اسماء ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی کسی ضرورت کی خاطر تشریف لے گئے ، پھر واپس آ گئے ، اور لوگ آپ کے بیان کردہ فرمان میں فکر و غم کی کیفیت میں تھے ، بیان کرتی ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دروازے کی دہلیز پکڑ کر فرمایا :’’ اسماء کیا حال ہے ؟‘‘ میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ نے دجال کے ذکر سے ہمارے دل نکال کر رکھ دیے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر وہ میری زندگی میں نکل آیا تو میں اس کا مقابلہ کروں گا ، ورنہ میرا رب ہر مومن پر میرا خلیفہ ہے ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہم اپنا آٹا گوندھتی ہیں اور روٹی پکا کر ابھی فارغ بھی نہیں ہوتیں کہ پھر بھوک لگ جاتی ہے ، تو اس روز مومنوں کی کیا حالت ہو گی ؟ فرمایا :’’ تسبیح و تقدیس جو آسمان والوں کے لیے کافی ہوتی ہے وہی ان کے لیے کافی ہو گی ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5492

عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ: مَا سَأَلَ أَحَدٌ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَن الدجالِ أكثرَ مِمَّا سَأَلْتُهُ وَإِنَّهُ قَالَ لِي: «مَا يَضُرُّكَ؟» قُلْتُ: إِنَّهُمْ يَقُولُونَ: إِنَّ مَعَهُ جَبَلَ خُبْزٍ وَنَهَرَ مَاءٍ. قَالَ: هُوَ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ من ذَلِك . مُتَّفق عَلَيْهِ
مغیرہ بن شعبہ ؓ بیان کرتے ہیں ، دجال کے متعلق ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ، مجھ سے زیادہ کسی نے دریافت نہیں کیا ، کیونکہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا :’’ وہ تمہیں نقصان نہیں پہنچائے گا ۔‘‘ میں نے عرض کیا : وہ (لوگ یا یہود و نصاریٰ) کہتے ہیں کہ اس کے ساتھ روٹیوں کا پہاڑ اور پانی کی نہر ہو گی ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ (دجال) اللہ کے نزدیک ان اشیاء کی وجہ سے مزید ذلیل ہو گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5493

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَخْرُجُ الدَّجَّالُ عَلَى حِمَارٍ أَقْمَرَ مَا بَيْنَ أُذُنَيْهِ سَبْعُونَ بَاعًا» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي «كِتَابِ الْبَعْثِ وَالنُّشُورِ»
ابوہریرہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دجال ایک نہایت سفید گدھے پر سوار ہو کر نکلے گا ، اس کے دونوں کانوں کے مابین ستر باع (ایک باع دو ہاتھوں کی لمبائی کے برابر ہوتا ہے) فاصلہ ہو گا ۔‘‘ لم اجدہ ، رواہ البیھقی فی البعث و النشور ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5494

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بن الْخطاب انْطَلَقَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنْ أَصْحَابِهِ قِبَلَ ابْنِ الصياد حَتَّى وجدوهُ يلعبُ مَعَ الصّبيانِ فِي أُطُمِ بَنِي مَغَالَةَ وَقَدْ قَارَبَ ابْنُ صَيَّادٍ يَوْمَئِذٍ الْحُلُمَ فَلَمْ يَشْعُرْ حَتَّى ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ظَهْرَهُ بِيَدِهِ ثمَّ قَالَ: «أتشهدُ أَنِّي رسولُ الله؟» فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ الْأُمِّيِّينَ. ثُمَّ قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ: أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ؟ فَرَصَّهُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ: «آمَنت بِاللَّه وبرسلِه» ثمَّ قَالَ لِابْنِ صيَّاد: «مَاذَا تَرَى؟» قَالَ: يَأْتِينِي صَادِقٌ وَكَاذِبٌ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خُلِّطَ عَلَيْكَ الْأَمْرُ» . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي خَبَّأْتُ لَكَ خَبِيئًا» وَخَبَّأَ لَه: (يومَ تَأتي السَّماءُ بدُخانٍ مُبينٍ) فَقَالَ: هُوَ الدُّخُّ. فَقَالَ: «اخْسَأْ فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَكَ» . قَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَأْذَنُ لي فِي أَنْ أَضْرِبَ عُنُقَهُ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنْ يَكُنْ هُوَ لَا تُسَلَّطْ عَلَيْهِ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ هُوَ فَلَا خير لَك فِي قَتْلِهِ» . قَالَ ابْنُ عُمَرَ: انْطَلَقَ بَعْدَ ذَلِكَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بْنُ كَعْبٍ الْأَنْصَارِيُّ يَؤُمَّانِ النَّخْلَ الَّتِي فِيهَا ابْنُ صَيَّادٍ فَطَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ وَهُوَ يَخْتِلُ أنْ يسمعَ مِنِ ابْنِ صَيَّادٍ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ وَابْنُ صَيَّادٍ مُضْطَجِعٌ عَلَى فِرَاشِهِ فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا زَمْزَمَةٌ فَرَأَتْ أُمُّ ابْنِ صَيَّادٍ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ. فَقَالَتْ: أَيْ صَافُ - وَهُوَ اسْمُهُ - هَذَا مُحَمَّدٌ. فَتَنَاهَى ابْنُ صَيَّادٍ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ تَرَكَتْهُ بَيَّنَ» . قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسَ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ ذَكَرَ الدَّجَّالَ فَقَالَ: «إِنِّي أُنْذِرُكُمُوهُ وَمَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا وَقَدْ أَنْذَرَ قَوْمَهُ لَقَدْ أَنْذَرَ نُوحٌ قَوْمَهُ وَلَكِنِّي سَأَقُولُ لَكُمْ فِيهِ قَوْلًا لَمْ يَقُلْهُ نَبِيٌّ لِقَوْمِهِ تَعْلَمُونَ أَنَّهُ أَعْوَرُ وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب ؓ ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں صحابہ کی ایک جماعت کے ساتھ ابن صیاد کی طرف روانہ ہوئے اور انہوں نے اسے بنو مغالہ کے قلعے میں بچوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے پایا ، ابن صیاد ان دنوں بلوغت کے قریب تھا ، اسے (آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آمد کا) پتہ اس وقت چلا جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی پشت پر ہاتھ مارا ، پھر فرمایا :’’ کیا تم گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ اس نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف (غصہ سے) دیکھا اور کہا : میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ ان پڑھوں (عربوں) کے رسول ہیں ، پھر ابن صیاد نے کہا : کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے زور سے دبایا اور فرمایا :’’ میں اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لایا ۔‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ابن صیاد سے فرمایا :’’ تم کیا دیکھتے ہو ؟‘‘ اس نے کہا : میرے پاس سچا اور جھوٹا دونوں آتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تیرے لیے معاملہ مشتبہ کر دیا گیا ہے ۔‘‘ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں نے تمہارے لیے اپنے دل میں ایک چیز چھپائی ہے (بتاؤ وہ کیا ہے ؟) آپ نے یہ بات چھپائی تھی :’’ جس دن آسمان ظاہر دھوئیں کے ساتھ آئے گا ۔‘‘ اس نے کہا : وہ دخ (دھواں) ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دور ہو جا ، تو اپنی حیثیت سے تجاوز نہیں کر سکتا ۔‘‘ عمر ؓ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیا آپ اس کے متعلق مجھے اجازت دیتے ہیں کہ میں اسے قتل کر دوں ؟ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر تو یہ وہی (دجال) ہے تو پھر اس پر غلبہ حاصل نہیں کیا جا سکتا ، اور اگر یہ وہ نہیں تو پھر اس کے قتل کرنے میں تیرے لیے کوئی بھلائی نہیں ۔‘‘ ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، اس کے بعد رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ابی بن کعب انصاری ؓ کو ساتھ لے کر کھجور کے اس باغ کی طرف روانہ ہوئے جس میں ابن صیاد تھا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھجور کے تنوں میں چھپنے لگے آپ چاہتے تھے کہ اس سے پہلے کہ ابن صیاد آپ کو دیکھ لے ، آپ اس سے کچھ سن لیں ، ابن صیاد مخملی چادر میں اپنے بستر پر لیٹا ہوا تھا ، اور کچھ گنگنا رہا تھا ، اتنے میں ابن صیاد کی ماں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھ لیا جبکہ آپ کھجور کے تنوں میں چھپ رہے تھے ، اس نے کہا : صاف یہ ابن صیاد کا نام ہے (دیکھو !) محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آ گئے ، چنانچہ ابن صیاد متنبہ ہو گیا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر وہ اس کو (اس حالت پر) چھوڑ دیتی تو وہ (اپنے دل کی بات) ظاہر کر دیتا ۔‘‘ عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں کو خطاب کرنے کے لیے کھڑے ہوئے اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی جو اس کی شان کے لائق ہے ۔ پھر دجال کا ذکر کیا تو فرمایا :’’ میں تمہیں اس سے ڈراتا ہوں ، اور ہر نبی ؑ نے اس سے اپنی قوم کو ڈرایا ہے ، نوح ؑ نے بھی اپنی قوم کو ڈرایا لیکن میں اس کے متعلق تمہیں ایسی بات بتاؤں گا جو کسی نبی نے اپنی قوم کو نہیں بتائی ، تم خوب جان لو کہ وہ کانا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ کانا نہیں ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5495

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: لَقِيَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ - يَعْنِي ابْنَ صَيَّادٍ - فِي بَعْضِ طُرُقِ الْمَدِينَةِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ؟» فَقَالَ هُوَ: أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «آمَنْتُ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ مَاذَا تَرَى؟» قَالَ: أَرَى عَرْشًا عَلَى الْمَاءُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَرَى عَرْشَ إِبْلِيسَ عَلَى الْبَحْرِ وَمَا تَرَى؟» قَالَ: أَرَى صَادِقَيْنِ وَكَاذِبًا أَوْ كَاذِبَيْنِ وَصَادِقًا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لُبِسَ عَلَيْهِ فَدَعُوهُ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، ابوبکر اور عمر ؓ مدینے کے کسی راستے میں اس (ابن صیاد) سے ملے تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا :’’ کیا تم گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟‘‘ جواب میں اس نے کہا کہ کیا آپ گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں اللہ پر ، اس کے فرشتوں پر ، اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لایا ۔‘‘ تو کیا دیکھتا ہے ؟‘‘ اس نے کہا : میں تخت کو پانی پر دیکھتا ہوں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تو شیطان کا تخت سمندر پر دیکھتا ہے ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تو (اس کے علاوہ اور) کیا دیکھتا ہے ؟‘‘ اس نے کہا : دو سچے اور ایک جھوٹا دیکھتا ہوں یا دو جھوٹے اور ایک سچا دیکھتا ہوں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس پر معاملہ مشتبہ کر دیا گیا ہے ، تم اسے چھوڑ دو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5496

وَعَنْهُ أَنَّ ابْنَ صَيَّادٍ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ تُرْبَةِ الْجَنَّةِ. فَقَالَ: «در مَكَّة يبضاء ومسك خَالص» . رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ ابن صیاد نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے جنت کی مٹی کے بارے میں دریافت کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نرم و ملائم سفید خالص کستوری ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5497

وَعَنْ نَافِعٍ قَالَ: لَقِيَ ابْنُ عُمَرَ ابْنَ صَيَّادٍ فِي بَعْضِ طُرُقِ الْمَدِينَةِ فَقَالَ لَهُ قَوْلًا أَغْضَبَهُ فَانْتَفَخَ حَتَّى مَلَأَ السِّكَّةَ. فَدَخَلَ ابْنُ عُمَرَ عَلَى حَفْصَةَ وَقَدْ بَلَغَهَا فَقَالَتْ لَهُ: رَحِمَكَ اللَّهُ مَا أَرَدْتَ مِنِ ابْنِ صياد؟ أما علمت أَن رَسُول اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّمَا يَخْرُجُ مِنْ غضبةٍ يغضبها» . رَوَاهُ مُسلم
نافع بیان کرتے ہیں ، ابن عمر ؓ مدینے کے کسی راستے میں ابن صیاد سے ملے تو انہوں نے اس سے کوئی بات کہی جس نے اسے ناراض کر دیا اور غصہ کی وجہ سے اس کی سانس پھول گئی حتی کہ راستہ بھر گیا (اس کے بعد) ابن عمر ؓ ، حفصہ ؓ کے پاس گئے تو انہیں اس واقعہ کی اطلاع ہو چکی تھی ، تو انہوں نے انہیں فرمایا : اللہ تم پر رحم فرمائے ، تم نے ابن صیاد سے کس چیز کا قصد کیا ؟ کیا تمہیں علم نہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ (دجال) ایک غصے کی وجہ سے نکلے گا جو اسے غصہ دلایا جائے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5498

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: صَحِبْتُ ابْنَ صياد إِلَى مَكَّة فَقَالَ: مَا لَقِيتُ مِنَ النَّاسِ؟ يَزْعُمُونَ أَنِّي الدَّجَّالُ أَلَسْتَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّهُ لَا يُولَدُ لَهُ» . وَقَدْ وُلِدَ لِي أَلَيْسَ قَدْ قَالَ: «هُوَ كَافِرٌ» . وَأَنا مُسلم أَو لَيْسَ قَدْ قَالَ: «لَا يَدْخُلُ الْمَدِينَةَ وَلَا مَكَّةَ» ؟ وَقَدْ أَقْبَلْتُ مِنَ الْمَدِينَةِ وَأَنَا أُرِيدُ مَكَّةَ. ثُمَّ قَالَ لِي فِي آخِرِ قَوْلِهِ: أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْلَمُ مَوْلِدَهُ وَمَكَانَهُ وَأَيْنَ هُوَ وَأَعْرِفُ أَبَاهُ وَأُمَّهُ قَالَ: فَلَبَسَنِي قَالَ: قُلْتُ لَهُ: تَبًّا لَكَ سَائِرَ الْيَوْمِ. قَالَ: وَقِيلَ لَهُ: أَيَسُرُّكَ أَنَّكَ ذَاكَ الرَّجُلُ؟ قَالَ: فَقَالَ: لَوْ عُرِضَ عَلَيَّ مَا كَرِهْتُ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، میں مکہ کی طرف جاتے ہوئے ابن صیاد کے ساتھ تھا ، اس نے مجھے کہا : مجھے لوگوں (کے کلام) سے کس قدر تکلیف پہنچی ہے ؟ وہ سمجھتے ہیں کہ میں دجال ہوں ، کیا تم نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ اس کی اولاد نہیں ہو گی ۔‘‘ جبکہ میری اولاد ہے ، کیا آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ ’’ وہ کافر ہے ؟‘‘ جبکہ میں مسلمان ہوں ، کیا آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ نہیں فرمایا :’’ وہ مدینہ میں داخل ہو گا نہ مکہ میں ۔‘‘ جبکہ میں مدینہ سے آ رہا ہوں اور مکے جا رہا ہوں ، پھر اس نے مجھ سے اپنی آخری بات یہ کی : سن لو ، اللہ کی قسم ! میں اس (دجال) کی جائے پیدائش اور وقت پیدائش کو جانتا ہوں اور وہ کہاں ہے ؟ یہ بھی جانتا ہوں ، میں اس کے والدین کو جانتا ہوں ، ابوسعید ؓ نے بیان کیا ، اس (ابن صیاد) نے مجھے اشتباہ میں ڈال دیا ، وہ بیان کرتے ہیں ، میں نے اسے کہا : تیرے لیے باقی ایام میں تباہی ہو ، ابوسعید بیان کرتے ہیں ، اسے کہا گیا : کیا تو یہ پسند کرتا ہے کہ وہ (دجال) تم ہی ہو ؟ ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، اس نے کہا : اگر وہ چیز (دجال کی خصلت و جبلت وغیرہ) مجھ پر پیش کی جائے تو میں ناپسند نہیں کروں گا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5499

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: لَقِيتُهُ وَقَدْ نَفَرَتْ عَيْنُهُ فَقُلْتُ: مَتَى فَعَلَتْ عَيْنُكَ مَا أَرَى؟ قَالَ: لَا أَدْرِي. قُلْتُ: لَا تَدْرِي وَهِيَ فِي رَأْسِكَ؟ قَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ خَلَقَهَا فِي عَصَاكَ. قَالَ: فَنَخَرَ كأشد نخير حمَار سَمِعت. رَوَاهُ مُسلم
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں اس (ابن صیاد) سے ملا اور اس کی آنکھ سوجی ہوئی تھی ، میں نے کہا : میں جو دیکھ رہا ہوں تیری آنکھ کو کب سے ایسے ہے ؟ اس نے کہا : میں نہیں جانتا ، میں نے کہا : تو نہیں جانتا حالانکہ وہ تیرے سر میں ہے ، اس نے کہا : اگر اللہ چاہے تو وہ اسے تیرے عصا میں پیدا کر دے ، ابن عمر ؓ نے فرمایا : وہ گدھے سے بھی زیادہ خوفناک آواز میں چیخنے لگا ، میں نے (اس کی) آواز سنی ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5500

وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ قَالَ: رَأَيْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَحْلِفُ بِاللَّهِ أَنَّ ابْنَ الصَّيَّادِ الدَّجَّالُ. قُلْتُ: تَحْلِفُ بِاللَّهِ؟ قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ عُمَرَ يَحْلِفُ عَلَى ذَلِكَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُنْكِرْهُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
محمد بن منکدر بیان کرتے ہیں ، میں نے جابر بن عبداللہ ؓ کو اللہ کی قسم اٹھاتے ہوئے سنا کہ ابن صیاد دجال ہے ، میں نے کہا : آپ اللہ کی قسم اٹھاتے ہیں ، انہوں نے کہا : میں نے عمر ؓ کو اس بات پر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس قسم اٹھاتے ہوئے سنا ، لیکن نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس پر ناگواری نہیں فرمائی ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5501

عَنْ نَافِعٍ قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقُولُ: وَاللَّهِ مَا أَشُكُّ أَنَّ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ ابْنُ صيَّادٍ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي «كِتَابِ الْبَعْثِ والنشور»
نافع بیان کرتے ہیں ، ابن عمر ؓ بیان کیا کرتے تھے ، اللہ کی قسم ! مجھے کوئی شک نہیں کہ مسیح دجال ابن صیاد ہی ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد و البیھقی فی کتاب البعث و النشور ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5502

وَعَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَدْ فَقَدْنَا ابْنَ صَيَّادٍ يَوْمَ الْحَرَّةِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نے حرہ کے دن ابن صیاد کو نہ پایا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5503

وَعَنْ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «يمْكث أَبُو الدَّجَّالِ ثَلَاثِينَ عَامًا لَا يُولَدُ لَهُمَا وَلَدٌ ثُمَّ يُولَدُ لَهُمَا غُلَامٌ أَعْوَرُ أَضْرَسُ وَأَقَلُّهُ مَنْفَعَةً تَنَامُ عَيْنَاهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ» . ثُمَّ نَعَتَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَوَيْهِ فَقَالَ: «أَبُوهُ طُوَالٌ ضَرْبُ اللَّحْمِ كَأَنَّ أَنْفَهُ مِنْقَارٌ وَأُمُّهُ امْرَأَةٌ فِرْضَاخِيَّةٌ طَوِيلَةُ الْيَدَيْنِ» . فَقَالَ أَبُو بَكْرَةَ: فَسَمِعْنَا بِمَوْلُودٍ فِي الْيَهُود. فَذَهَبْتُ أَنَا وَالزُّبَيْرُ بْنُ الْعَوَّامِ حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى أَبَوَيْهِ فَإِذَا نَعْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمَا فَقُلْنَا هَلْ لَكُمَا وَلَدٌ؟ فَقَالَا: مَكَثْنَا ثَلَاثِينَ عَامًا لَا يُولَدُ لَنَا وَلَدٌ ثُمَّ وُلِدَ لَنَا غُلَامٌ أَعْوَرُ أَضْرَسُ وَأَقَلُّهُ مَنْفَعَةً تَنَامُ عَيْنَاهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ قَالَ فَخَرَجْنَا مِنْ عِنْدِهِمَا فَإِذَا هُوَ مجندل فِي الشَّمْسِ فِي قَطِيفَةٍ وَلَهُ هَمْهَمَةٌ فَكَشَفَ عَن رَأسه فَقَالَ: مَا قلتما: وَهَلْ سَمِعْتَ مَا قُلْنَا؟ قَالَ: نَعَمْ تَنَامُ عَيْنَايَ وَلَا ينَام قلبِي رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوبکرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دجال کے والدین تیس سال تک (بے اولاد) رہیں گے اور ان کے ہاں کوئی بچہ پیدا نہیں ہو گا ، پھر ان کے ہاں لڑکا پیدا ہو گا جو کانا ، بڑے دانتوں والا اور بہت ہی کم منافع پہنچانے والا ہو گا ، اس کی آنکھیں سوئیں گی لیکن اس کا دل نہیں سوئے گا ۔‘‘ پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے والدین کے متعلق ہمیں تعارف کرایا ، فرمایا :’’ اس کا والد طویل القامت ، پتلا ہو گا اور اس کی ناک لمبی ہو گی ، اس کی والدہ موٹی لمبے ہاتھوں والی ہو گی ۔‘‘ ابوبکرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نے مدینہ میں یہودیوں کے ہاں ایک بچے کی ولادت کی خبر سنی تو میں اور زبیر بن عوام ؓ گئے حتی کہ ہم اس کے والدین کے پاس پہنچ گئے ، دیکھا کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جو صفات بیان کی تھیں وہ ان میں موجود تھیں ، ہم نے ان سے کہا : کیا تمہارا کوئی بچہ ہے ؟ انہوں نے کہا : ہم تیس سال تک (بے اولاد) رہے ، اور ہمارے ہاں کوئی بچہ پیدا نہ ہوا ، پھر ہمارے ہاں ایک بچہ پیدا ہوا جو کانا ، لمبے دانتوں والا اور انتہائی کم نفع مند ہے ، اس کی آنکھیں سوتی ہیں لیکن اس کا دل نہیں سوتا ۔ راوی بیان کرتے ہیں ، ہم ان دونوں کے پاس سے نکلے تو وہ ایک چادر میں لپٹا ہوا دھوپ میں زمین پر لیٹا ہوا تھا اور اس کی آواز پست تھی ، اس نے اپنے سر سے کپڑا اٹھایا تو یہ کہا : تم دونوں نے یہ کیا کہا تھا ؟ ہم نے کہا : ہم نے جو کہا تھا کیا تو نے اسے سن لیا تھا ؟ اس نے کہا : ہاں ، میری آنکھیں سوتی ہیں جبکہ میرا دل نہیں سوتا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5504

وَعَنْ جَابِرٍ أَنَّ امْرَأَةً مِنَ الْيَهُودِ بِالْمَدِينَةِ وَلَدَتْ غُلَامًا مَمْسُوحَةٌ عَيْنُهُ طَالِعَةٌ نَابُهُ فَأَشْفَقَ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم إِن يَكُونَ الدَّجَّالَ فَوَجَدَهُ تَحْتَ قَطِيفَةٍ يُهَمْهِمُ. فَآذَنَتْهُ أُمُّهُ فَقَالَتْ: يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا أَبُو الْقَاسِمِ فَخَرَجَ مِنَ الْقَطِيفَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا لَهَا قَاتَلَهَا اللَّهُ؟ لَوْ تَرَكَتْهُ لَبَيَّنَ فَذَكَرَ مِثْلَ مَعْنَى حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ائْذَنْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَقْتُلَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِن يكن هُوَ فَلَيْسَتْ صَاحِبَهُ إِنَّمَا صَاحِبُهُ عِيسَى بْنُ مَرْيَمَ وَإِلَّا يكن هُوَ فَلَيْسَ لَك أتقتل رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْعَهْدِ» . فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُشْفِقًا أَنَّهُ هُوَ الدَّجَّال. رَوَاهُ فِي شرح السّنة وَهَذَا الْبَابُ خَالٍ عَنِ الْفَصْلِ الثَّالِثِ
جابر ؓ سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت نے مدینہ میں ایک بچے کو جنم دیا جس کی آنکھ نہیں تھی ، اس کی کچلیاں نظر آ رہی تھیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اندیشہ ہوا کہ وہ دجال نہ ہو ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے ایک چادر کے نیچے کچھ غیر واضح باتیں کرتے ہوئے پایا ، اس کی والدہ نے اسے اطلاع کر دی ، کہا : عبداللہ ! یہ تو ابو القاسم (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) ہیں ، وہ چادر سے نکلا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے کیا ہوا ؟ اللہ اسے ہلاک کرے ، اگر وہ اس (ابن صیاد) کو اس کے حال پر چھوڑ دیتی تو وہ (اپنے دل کی بات) بیان کر دیتا ۔‘‘ پھر ابن عمر ؓ سے مروی حدیث کے معنی کی مثل حدیث بیان کی ، عمر بن خطاب ؓ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے اجازت مرحمت فرمائیں کہ میں اسے قتل کر دوں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر تو یہ وہی (دجال) ہے تو پھر تم اسے قتل کرنے والے نہیں ہو ، اسے قتل کرنے والے تو عیسیٰ بن مریم ؑ ہیں ، اور اگر وہ (دجال) نہ ہوا تو پھر کسی ذمی شخص کو قتل کرنے کا تمہیں کوئی حق حاصل نہیں ۔‘‘ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسلسل خوف زدہ رہے کہ وہ دجال ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5505

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ ليوشكَنَّ أَن ينزلَ فِيكُم ابنُ مَرْيَم حكَمَاً عَدْلًا فَيَكْسِرُ الصَّلِيبَ وَيَقْتُلُ الْخِنْزِيرَ وَيَضَعُ الْجِزْيَةَ وَيَفِيضُ الْمَالُ حَتَّى لَا يَقْبَلَهُ أَحَدٌ حَتَّى تكون السَّجْدَة الْوَاحِدَة خيرامن الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا» . ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ: فاقرؤا إِن شئْتم [وإِنْ من أهل الْكتاب إِلاّ ليُؤْمِنن بِهِ قبل مَوته] الْآيَة. مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! البتہ قریب ہے کہ ابن مریم (عیسیٰ ؑ) تمہارے درمیان ایک عادل حاکم کے طور پر نازل ہوں گے ، وہ صلیب توڑ دیں گے ، خنزیر کو مار ڈالیں گے ، جزیہ موقوف کر دیں گے اور مال کی اتنی ریل پیل ہو گی کہ اسے لینے والا کوئی نہیں ملے گا ، حتی کہ ایک سجدہ دنیا و مافیہا سے بہتر ہو گا ۔‘‘ پھر ابوہریرہ ؓ فرماتے : اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھو :’’ اہل کتاب کا ہر فرد ان (عیسیٰ ؑ) کی موت سے پہلے ان پر ضرور ایمان لے آئے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5506

وَعنهُ قا ل: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَاللَّهِ لَيَنْزِلَنَّ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا عَادِلًا فَلَيَكْسِرَنَّ الصَّلِيبَ وَلَيَقْتُلَنَّ الْخِنْزِيرَ وَلَيَضَعَنَّ الْجِزْيَةَ وَلَيَتْرُكَنَّ الْقِلَاصَ فَلَا يسْعَى عَلَيْهَا ولتذهبن الشحناء وَالتَّحَاسُدُ وَلَيَدْعُوَنَّ إِلَى الْمَالِ فَلَا يَقْبَلُهُ أَحَدٌ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ. وَفِي رِوَايَةٍ لَهُمَا قَالَ: «كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا نَزَلَ ابْنُ مَرْيَمَ فِيكُمْ وَإِمَامُكُمْ مِنْكُم»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کی قسم ! ابن مریم (عیسیٰ ؑ) حکمِ عادل کی حیثیت سے نازل ہوں گے ، وہ صلیب توڑ دیں گے ، خنزیر کو قتل کر ڈالیں گے ، جزیہ موقوف کر دیں گے ، جوان اونٹنیاں چھوڑ دی جائیں گی ان سے کوئی کام نہیں لیا جائے گا ، عداوت و رنجش اور باہمی بغض و حسد جاتا رہے گا ، وہ مال کی طرف بلائیں گے لیکن اسے کوئی لینے والا نہیں ہو گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔ اور صحیحین کی روایت میں ہے ، فرمایا :’’ تمہاری اس وقت کیا حالت ہو گی جب ابن مریم ؑ تمہارے درمیان نزول فرمائیں گے ، اور تمہارا امام تم ہی میں سے ہو گا ۔‘‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5507

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي يُقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَة» . قا ل: فَينزل عِيسَى بن مَرْيَمَ فَيَقُولُ أَمِيرُهُمْ: تَعَالَ صَلِّ لَنَا فَيَقُولُ: لَا إِنَّ بَعْضَكُمْ عَلَى بَعْضٍ أُمَرَاءُ تَكْرِمَةَ الله هَذِه الْأمة . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَهَذَا الْبَابُ خَالٍ عَنِ الْفَصْلِ الثَّانِي
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قتال کرتا رہے گا وہ (قرب) قیام قیامت تک غالب آتے رہیں گے ۔‘‘ فرمایا :’’ ابن مریم ؑ نازل ہوں گے تو ان کا امیر کہے گا : تشریف لائیں اور ہمیں نماز پڑھائیں ، وہ فرمائیں گے ، نہیں ، اللہ نے اس امت کو جو عزت بخشی ہے اس وجہ سے تم خود ہی ایک دوسرے کے امام ہو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5508

عَن عبد الله بن عَمْرو قا ل: قا ل رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَنْزِلُ عِيسَى بن مَرْيَمَ إِلَى الْأَرْضِ فَيَتَزَوَّجُ وَيُولَدُ لَهُ وَيَمْكُثُ خَمْسًا وَأَرْبَعِينَ سَنَةً ثُمَّ يَمُوتُ فَيُدْفَنُ مَعِي فِي قَبْرِي فأقوم أَنا وَعِيسَى بن مَرْيَمَ فِي قَبْرٍ وَاحِدٍ بَيْنَ أَبَى بَكْرٍ وَعُمَرَ» . رَوَاهُ ابْنُ الْجَوْزِيِّ فِي كِتَابِ الْوَفَاءِ
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عیسیٰ بن مریم ؑ زمین پر نازل ہوں گے ، شادی کریں گے اور ان کی اولاد ہو گی ، وہ پینتالیس سال رہیں گے پھر فوت ہو جائیں گے ۔ انہیں میری قبر کے ساتھ ہی میرے قریب دفن کر دیا جائے گا ۔ میں اور عیسیٰ بن مریم ، ابوبکر و عمر کے درمیان سے ایک ہی قبر سے کھڑے ہوں گے ۔‘‘ ابن جوزی نے اسے کتاب الوفا میں ذکر کیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن جوزی فی کتاب الوفاء ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5509

عَن شعبةَ عَن قَتَادَة عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةُ كَهَاتَيْنِ» . قَالَ شُعْبَةُ: وَسَمِعْتُ قَتَادَةَ يَقُولُ فِي قَصَصِهِ كفصل إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَى فَلَا أَدْرِي أَذَكَرَهُ عَنْ أنس أَو قَالَه قَتَادَة؟ مُتَّفق عَلَيْهِ
شعبہ ، قتادہ سے ، وہ انس ؓ سے بیان کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں اور قیامت ان دونوں (انگلیوں) کی طرح بھیجے گئے ہیں ۔‘‘ شعبہ نے بیان کیا ، میں نے قتادہ ؒ سے سنا وہ یہ واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کرتے تھے ۔ جس طرح ان دونوں (انگلیوں) میں سے ایک کو دوسری پر فضیلت حاصل ہے ۔ میں نہیں جانتا کہ آیا انہوں نے اسے انس ؓ سے نقل کیا ہے یا قتادہ ؒ کا اپنا بیان ہے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5510

وَعَن جَابر قا ل: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ بِشَهْرٍ: «تَسْأَلُونِي عَنِ السَّاعَةِ؟ وَإِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ اللَّهِ وَأُقْسِمُ بِاللَّهِ مَا عَلَى الْأَرْضِ مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ يَأْتِي عَلَيْهَا مِائَةُ سَنَةٍ وَهِيَ حَيَّةٌ يَوْمَئِذٍ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ، ان کی وفات سے ایک ماہ پہلے فرماتے ہوئے سنا :’’ تم مجھ سے قیامت کے بارے میں سوال کرتے ہو ، حالانکہ اس کا علم تو اللہ ہی کے پاس ہے ، میں اللہ کی قسم اٹھاتا ہوں کہ روئے زمین پر جو ذی روح آج موجود ہے وہ سو سال گزرنے کے بعد زندہ نہیں ہو گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5511

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَأْتِي مِائَةُ سَنَةٍ وَعَلَى الْأَرْضِ نَفْسٌ مَنْفُوسَةٌ الْيَوْمَ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوسعید ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ روئے زمین پر جو نفس آج موجود ہے ، سو سال گزرنے کے بعد وہ زندہ نہیں ہو گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5512

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رِجَالٌ مِنَ الْأَعْرَابِ يَأْتُونَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَسْأَلُونَهُ عَنِ السَّاعَةِ فَكَانَ يَنْظُرُ إِلَى أصغرِهم فَيَقُول: «إِنْ يَعِشْ هَذَا لَا يُدْرِكْهُ الْهَرَمُ حَتَّى تَقُومَ عَلَيْكُمْ سَاعَتُكُمْ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، کچھ اعرابی لوگ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے آپ سے قیامت کے متعلق سوال کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان میں سے سب سے چھوٹے کی طرف دیکھتے ہوئے فرمایا :’’ اگر یہ زندہ رہا تو اس کے بوڑھے ہونے سے پہلے تمہاری قیامت تم پر قائم ہو جائے گی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5513

عَن الْمُسْتَوْرد بن شَدَّاد عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «بُعِثْتُ فِي نَفَسِ السَّاعَةِ فَسَبَقْتُهَا كَمَا سَبَقَتْ هذِه هذِه» وأشارَ بأصبعيهِ السبَّابةِ وَالْوُسْطَى. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
مستور بن شداد ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھے قیامت کے ظہور کے ساتھ بھیجا گیا ہے ، میں اس پر اسی طرح سبقت لے گیا ہوں جس طرح یہ اس پر سبقت لے گئی ہے ۔‘‘ اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی دو انگلیوں ، انگشت شہادت اور درمیانی انگلی کے ساتھ اشارہ کیا ۔ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5514

وَعَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ لَا تَعْجِزَ أُمَّتِي عِنْدَ رَبِّهَا أَنْ يُؤَخِّرَهُمْ نِصْفَ يَوْمٍ» . قِيلَ لِسَعْدٍ: وَكَمْ نِصْفُ يَوْمٍ؟ قَالَ: خَمْسُمِائَةِ سَنَةٍ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
سعد بن ابی وقاص ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں امید کرتا ہوں کہ میری امت اپنے رب کے ہاں عاجز نہیں آئے گی کہ وہ انہیں آدھا دن مؤخر کر دے ۔‘‘ سعد ؓ سے دریافت کیا گیا ، آدھے دن کی کیا مقدار ہے ؟ انہوں نے فرمایا : پانچ سو سال ۔ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5515

عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ هَذِهِ الدُّنْيَا مَثَلُ ثَوْبٍ شُقَّ مِنْ أَوَّلِهِ إِلَى آخِرِهِ فَبَقِيَ مُتَعَلِّقًا بِخَيْطٍ فِي آخِرِهِ فَيُوشِكُ ذَلِكَ الْخَيْطُ أَنْ يَنْقَطِعَ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس دنیا کی مثال اس کپڑے کی طرح ہے جسے اس کے اول سے آخر تک پھاڑ دیا گیا ہو اور وہ اپنے آخر میں ایک دھاگے کے ساتھ متعلق ہو ، قریب ہے کہ وہ دھاگہ بھی ٹوٹ جائے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5516

عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى لَا يُقَالَ فِي الْأَرْضِ: اللَّهُ اللَّهُ . وَفِي رِوَايَةٍ: لَا تَقُومُ السَّاعَةُ عَلَى أَحَدٍ يَقُولُ: اللَّهُ الله . رَوَاهُ مُسلم
انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تک زمین پر اللہ اللہ کہا جائے گا قیامت قائم نہیں ہو گی ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے :’’ کسی ایک پر قیامت قائم نہیں ہو گی جب تک وہ اللہ اللہ کہتا ہو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5517

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَقُومُ السَّاعَةُ إِلَّا عَلَى شِرَارِ الْخَلْقِ» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قیامت بدترین لوگوں پر قائم ہو گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5518

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَضْطَرِبَ أَلَيَاتُ نِسَاءِ دَوْسٍ حَوْلَ ذِي الْخَلَصَةِ» . وَذُو الْخَلَصَةِ: طَاغِيَةُ دَوْسٍ الَّتِي كَانُوا يَعْبُدُونَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قیامت قائم نہیں ہو گی حتی کہ قبیلہ دوس کی عورتوں کے سرین ذوالخلصہ کے گرد (طواف کرتے ہوئے) چھلکیں (یعنی حرکت کریں) گے ۔ اور ذوالخلصہ دوس قبیلے کا صنم ہے جس کی وہ دورِ جاہلیت میں پوجا کیا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5519

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا يَذْهَبُ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ حَتَّى يُعْبَدَ اللَّاتُ وَالْعُزَّى» . فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ كُنْتُ لَأَظُنُّ حِينَ أَنْزَلَ اللَّهُ: (هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ) أَنَّ ذَلِكَ تَامًّا. قَالَ: «إِنَّهُ سَيَكُونُ مِنْ ذَلِكَ مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ يَبْعَثُ اللَّهُ رِيحًا طَيِّبَةً فَتُوُفِّيَ كُلُّ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ فَيَبْقَى مَنْ لَا خَيْرَ فِيهِ فَيَرْجِعُونَ إِلَى دِين آبَائِهِم» . رَوَاهُ مُسلم
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ رات اور دن ختم نہیں ہوں گے حتی کہ لات اور عزی کی پوجا کی جائے گی ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! جب اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی :’’ وہ ذات جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق دے کر مبعوث فرمایا تا کہ وہ اسے تمام ادیان پر غالب کر دے خواہ مشرک اسے ناگوار جانیں ۔‘‘ تو میں خیال کرتی تھی کہ یہ (حکم تمام زمانوں کو) شامل ہو گا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس (دین کے مکمل کرنے) میں جو اللہ چاہے گا وہی ہو جائے گا ، پھر اللہ ایک خوشگوار ہوا چلائے گا اس وقت جس شخص کے دل میں رائی کے دانے کے برابر ایمان ہو گا وہ وفات پا جائے گا ، اور صرف وہی باقی رہ جائیں گے جن میں کوئی خیر نہیں ہو گی ، وہ اپنے آباء کے دین کی طرف لوٹ جائیں گے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5520

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَخْرُجُ الدَّجَّالُ فَيَمْكُثُ أَرْبَعِينَ» لَا أَدْرِي أَرْبَعِينَ يَوْمًا أَوْ شَهْرًا أَوْ عَامًا «فَيَبْعَثُ اللَّهُ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ كَأَنَّهُ عُرْوَةُ بْنُ مَسْعُودٍ فَيَطْلُبُهُ فَيُهْلِكُهُ ثُمَّ يَمْكُثُ فِي النَّاسِ سَبْعَ سِنِينَ لَيْسَ بَيْنَ اثْنَيْنِ عَدَاوَةٌ ثُمَّ يُرْسِلُ اللَّهُ رِيحًا بَارِدَةً مِنْ قِبَلِ الشَّامِ فَلَا يَبْقَى عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ أَحَدٌ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ أَوْ إِيمَانٍ إِلَّا قَبَضَتْهُ حَتَّى لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ دَخَلَ فِي كَبِدِ جَبَلٍ لَدَخَلَتْهُ عَلَيْهِ حَتَّى تَقْبِضَهُ» قَالَ: فَيَبْقَى شِرَارُ النَّاسِ فِي خِفَّةِ الطَّيْرِ وَأَحْلَامِ السِّبَاعِ لَا يَعْرِفُونَ مَعْرُوفًا وَلَا يُنْكِرُونَ مُنْكَرًا فَيَتَمَثَّلُ لَهُمُ الشَّيْطَانُ فَيَقُولُ أَلَا تَسْتَجِيبُونَ؟ فَيَقُولُونَ: فَمَا تَأْمُرُنَا؟ فَيَأْمُرُهُمْ بِعِبَادَةِ الْأَوْثَانِ وَهُمْ فِي ذَلِكَ دَارٌّ رِزْقُهُمْ حَسَنٌ عَيْشُهُمْ ثُمَّ يُنْفَخُ فِي الصُّورِ فَلَا يَسْمَعُهُ أَحَدٌ إِلَّا أَصْغَى لِيتًا وَرَفَعَ لِيتًا قَالَ: وَأَوَّلُ مَنْ يَسْمَعُهُ رَجُلٌ يَلُوطُ حَوْضَ إِبِلِهِ فَيَصْعَقُ وَيَصْعَقُ النَّاسُ ثُمَّ يُرْسِلُ اللَّهُ مَطَرًا كَأَنَّهُ الطَّلُّ فَيَنْبُتُ مِنْهُ أَجْسَادُ النَّاسِ ثُمَّ يُنْفَخُ فِيهِ أُخْرَى فَإِذَا هُمْ قِيَامٌ يَنْظُرُونَ ثُمَّ يُقَالُ: يَا أَيُّهَا الناسُ هَلُمَّ إِلى ربِّكم وقفوهُم إِنَّهم مسؤولونَ. فَيُقَالُ: أَخْرِجُوا بَعْثَ النَّارِ. فَيُقَالُ: مِنْ كَمْ؟ كَمْ؟ فَيُقَالُ: مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعَمِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ قَالَ: «فَذَلِكَ يَوْمَ يَجْعَلُ الْوِلْدَانَ شِيبًا وَذَلِكَ يَوْمَ يُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَذُكِرَ حَدِيثُ مُعَاوِيَةَ: «لَا تَنْقَطِعُ الْهِجْرَةُ» فِي «بَاب التَّوْبَة»
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دجال نکلے گا تو وہ چالیس قیام کرے گا ۔‘‘ (عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں) میں نہیں جانتا کہ چالیس دن یا چالیس ماہ یا چالیس سال ’’ پھر اللہ عیسی بن مریم ؑ کو بھیجے گا گویا وہ عروہ بن مسعود ہیں ، وہ اس (دجال) کو تلاش کریں گے اور اسے قتل کریں گے ، پھر وہ لوگوں کے درمیان سات سال رہیں گے ، کسی دو کے درمیان کوئی عداوت نہیں ہو گی ، پھر اللہ شام کی طرف سے ٹھنڈی ہوا بھیجے گا تو وہ روئے زمین پر موجود ان تمام لوگوں کی روح قبض کر لے گی جن کے دل میں رائی کے دانے کے برابر ایمان یا خیر ہو گی ، حتی کہ اگر تم میں سے کوئی پہاڑ کے اندر گھس جائے گا تو وہ وہاں پہنچ کر اسے دبوچ لے گی ۔‘‘ فرمایا :’’ بدترین لوگ باقی رہ جائیں گے جو پرندوں کی طرح سبک اور تیز جبکہ درندوں کی طرح سخت (وحشی) ہوں گے ، وہ کسی نیکی کو نیکی سمجھیں گے نہ برائی کو برائی ، شیطان روپ بدل کر ان کو کہے گا : کیا تم حیا نہیں کرتے ؟ وہ کہیں گے : تم ہمیں کیا حکم دیتے ہو ؟ چنانچہ وہ انہیں بتوں کی پوجا کرنے کی تلقین کرے گا ، اور وہ اسی حالت میں ہوں گے ، ان کا رزق بہت زیادہ ہو گا ، ان کی زندگی خوشگوار ہو گی ، پھر صور پھونک دیا جائے گا ، جو شخص اسے سنے گا وہ اپنی گردن کو ایک جانب جھکائے گا اور ایک جانب اٹھائے گا ۔‘‘ فرمایا :’’ سب سے پہلے اسے وہ شخص سنے گا جو اپنے اونٹوں کے حوض کی لپائی کر رہا ہو گا ، وہ بے ہوش ہو جائے گا اور تمام لوگ بے ہوش ہو جائیں گے ، پھر اللہ شبنم کی طرح بارش برسائے گا جس سے لوگوں کے جسم اگ (جی) پڑیں گے ، پھر دوسری مرتبہ صور پھونکا جائے گا تو وہ اچانک کھڑے ہو کر دیکھنے لگیں گے ، پھر کہا جائے گا : لوگو ! اپنے رب کی طرف آؤ ، (فرشتوں سے کہا جائے گا) انہیں کھڑا کرو کیونکہ ان سے حساب لیا جائے گا ، پھر (فرشتوں سے کہا جائے گا) آگ والوں (جہنمیوں) کو نکال لاؤ (الگ کر دو) ۔ کہا جائے گا : کتنے میں سے کتنے ؟ کہا جائے گا : ہزار میں سے نو سو ننانوے ۔‘‘ فرمایا :’’ یہ وہ دن ہے جو بچوں کو بوڑھا کر دے گا ، اور یہ وہ دن ہے جس دن پنڈلی سے کپڑا ہٹا دیا جائے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔ اور معاویہ ؓ سے مروی حدیث :’’ ہجرت منقطع نہیں ہو گی ‘‘ باب التوبۃ میں ذکر کی گئی ہے ۔

Icon this is notification panel