218 Results For Hadith (Mishkat-ul-Masabeh) Book (كتاب أَحْوَال الْقِيَامَة وبدء الْخلق)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5521

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا بَيْنَ النَّفْخَتَيْنِ أَرْبَعُونَ» قَالُوا: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ أَرْبَعُونَ يَوْمًا؟ قَالَ: أَبَيْتُ. قَالُوا: أَرْبَعُونَ شَهْرًا؟ قَالَ: أَبَيْتُ. قَالُوا: أَرْبَعُونَ سَنَةً؟ قَالَ: أَبَيْتُ. «ثُمَّ يَنْزِلُ اللَّهُ مِنَ السَّمَاءِ مَاءٌ فَيَنْبُتُونَ كَمَا يَنْبُتُ الْبَقْلُ» قَالَ: «وَلَيْسَ مِنَ الْإِنْسَانِ شَيْءٌ لَا يَبْلَى إِلَّا عَظْمًا وَاحِدًا وَهُوَ عَجْبُ الذَّنَبِ وَمِنْهُ يُرَكَّبُ الْخَلْقُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ قَالَ: «كُلُّ ابْنِ آدَمَ يَأْكُلُهُ التُّرَابُ إِلَّا عَجْبَ الذَّنَبِ مِنْهُ خُلِقَ وَفِيهِ يركب»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دو مرتبہ صور پھونکے جانے کا درمیانی وقفہ چالیس ہو گا ۔‘‘ انہوں نے کہا : ابوہریرہ ! چالیس دن ؟ انہوں نے کہا : مجھے معلوم نہیں ، انہوں نے پوچھا : چالیس ماہ ؟ انہوں نے فرمایا : میں نہیں جانتا ، انہوں نے کہا : چالیس سال ؟ انہوں نے کہا : میں نہیں جانتا ۔‘‘ پھر اللہ آسمان سے پانی نازل فرمائے گا تو وہ اس طرح جی اٹھیں گے جس طرح سبزیاں اُگ آتی ہیں ۔‘‘ فرمایا :’’ انسان کی ایک ہڈی کے سوا باقی سارا جسم گل سڑ جائے گا ، وہ ریڑھ کی ہڈی کا آخری سرا ہے ، اور روز قیامت تمام مخلوق اسی سے دوبارہ بنائی جائے گی ۔‘‘ اور صحیح مسلم کی روایت میں ہے ، فرمایا :’’ انسان کو مٹی کھا جائے گی ، البتہ ریڑھ کی ہڈی کا آخری سرا باقی رہ جائے گا ، اسی سے وہ پیدا کیا گیا اور اسی سے دوبارہ بنایا جائے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5522

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقْبِضُ اللَّهُ الْأَرْضَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيَطْوِي السَّمَاءَ بِيَمِينِهِ ثُمَّ يَقُولُ: أَنَا الْمَلِكُ أَيْنَ مُلُوكُ الْأَرْضِ؟ . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ روزِ قیامت اللہ زمین کو مٹھی میں لے لے گا اور آسمانوں کو اپنے دائیں ہاتھ میں لپیٹ لے گا ، پھر فرمائے گا : میں بادشاہ ہوں ، زمین کے بادشاہ کہاں ہیں ؟‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5523

وَعَن عبد الله بن عَمْرو قَالَ: قا ل رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَطْوِي اللَّهُ السَّمَاوَاتِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثُمَّ يَأْخُذُهُنَّ بِيَدِهِ الْيُمْنَى ثُمَّ يَقُولُ: أَنَا الْمَلِكُ أَيْنَ الْجَبَّارُونَ؟ أَيْنَ الْمُتَكَبِّرُونَ؟ ثُمَّ يَطْوِي الْأَرَضِينَ بِشِمَالِهِ - وَفِي رِوَايَة: يَأْخُذُهُنَّ بِيَدِهِ الْأُخْرَى - ثُمَّ يَقُولُ: أَنَا الْمَلِكُ أينَ الجبَّارونَ أينَ المتكبِّرونَ؟ . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ روزِ قیامت اللہ آسمانوں کو لپیٹ لے گا ، پھر انہیں اپنے دائیں ہاتھ میں پکڑ لے گا ، پھر فرمائے گا : میں بادشاہ ہوں ، جابر و متکبر کہاں ہیں ؟ پھر وہ زمینوں کو اپنے بائیں ہاتھ میں لپیٹ لے گا ، ایک دوسری روایت میں ہے :’’ ان کو اپنے دوسرے ہاتھ میں لے لے گا ، پھر فرمائے گا ، میں بادشاہ ہوں ، جابر و متکبر کہاں ہیں ؟‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5524

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: جَاءَ حَبْرٌ مِنَ الْيَهُودِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ إِنَّ اللَّهَ يُمْسِكُ السَّمَاوَاتِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى أُصْبُعٍ وَالْأَرَضِينَ عَلَى أُصْبُعٍ وَالْجِبَالَ وَالشَّجَرَ عَلَى أُصْبُعٍ وَالْمَاءَ وَالثَّرَى عَلَى أُصْبُعٍ وَسَائِرَ الْخَلْقِ علىأصبع ثُمَّ يَهُزُّهُنَّ فَيَقُولُ: أَنَا الْمَلِكُ أَنَا اللَّهُ. فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعَجُّبًا مِمَّا قَالَ الْحَبْرُ تَصْدِيقًا لَهُ. ثُمَّ قَرَأَ: (وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ وَالْأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَالسَّماوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَمَّا يشركُونَ) مُتَّفق عَلَيْهِ
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک یہودی عالم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا تو اس نے کہا : محمد ! روزِ قیامت اللہ آسمانوں کو ایک انگلی پر روک لے گا ، زمینوں کو ایک انگلی پر ، پہاڑوں اور درختوں کو ایک انگلی پر ، پانی و مٹی کو ایک انگلی پر ، اور باقی ساری مخلوق کو ایک انگلی پر روک لے گا ، پھر انہیں بلائے گا اور فرمائے گا ، میں بادشاہ ہوں ، میں اللہ ہوں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس بات پر تعجب کرتے ہوئے اور اس کی تصدیق کرتے ہوئے ہنس دیے ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ انہوں نے اللہ کی قدر نہ کی جس طرح اس کی قدر کرنے کا حق تھا ، اور روزِ قیامت تمام زمین اس کی مٹھی میں ہو گی اور آسمان اس کے دائیں ہاتھ میں لپٹے ہوئے ہوں گے ، پاک ہے وہ ذات اور بلند ہے اس سے جو وہ شرک کرتے ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5525

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَوْلِهِ: (يَوْمَ تُبَدَّلُ الأرضُ غيرَ الأَرْض والسَّماواتُ) فَأَيْنَ يَكُونُ النَّاسُ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: «عَلَى الصِّرَاطِ» . رَوَاهُ مُسلم
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان :’’ اس روز زمین کو دوسری زمین سے بدل دیا جائے گا ۔‘‘ کے متعلق دریافت کیا کہ اس روز لوگ کہاں ہوں گے ؟ فرمایا :’’ پل پر ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5526

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ مُكَوَّرَانِ يَوْم الْقِيَامَة» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ روزِ قیامت سورج اور چاند کو لپیٹ دیا جائے گا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5527

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَيْفَ أَنْعَمُ وَصَاحِبُ الصُّورِ قَدِ الْتَقَمَهُ وَأَصْغَى سَمْعَهُ وَحَنَى جَبْهَتَهُ يَنْتَظِرُ مَتَى يُؤْمَرُ بِالنَّفْخِ» . فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: قُولُوا: حَسْبُنَا اللَّهُ ونِعمَ الْوَكِيل . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں کیسے خوش رہ سکتا ہوں جبکہ صور (پھونکنے) والے نے اس (صور) کو اپنے منہ کے ساتھ لگا رکھا ہے ، اپنے کان اور اپنی پیشانی کو جھکا رکھا ہے اور وہ انتظار کر رہا ہے کہ اسے پھونک مارنے کا کب حکم ملتا ہے ۔‘‘ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کہو : ہمارے لیے اللہ کافی ہے اور وہ بہترین کارساز ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5528

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الصُّورُ قَرْنٌ يُنْفَخُ فِيهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالدَّارِمِيُّ
عبداللہ بن عمرو ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ صور ایک سینگ ہے جس میں پھونک ماری جائے گی ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5529

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى (فإِذا نُقر فِي النَّاقور) : الصّور قَالَ: و (الرجفة) : النَّفْخَةُ الْأُولَى وَ (الرَّادِفَةُ) : الثَّانِيَةُ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ فِي تَرْجَمَة بَاب
ابن عباس ؓ نے اللہ تعالیٰ کے فرمان (فَإِذَا نُقِرَ فِیْ النَّاقُوْرِ) کی تفسیر میں فرمایا : (الرَّاجِفَۃُ) سے پہلی بار صور پھونکا جانا جبکہ (الرَّادِفَۃُ) سے دوسری بار صور پھونکا جانا مراد ہے ۔ امام بخاری ؒ نے اسے ترجمۃ الباب میں روایت کیا ہے ۔ رواہ البخاری (کتاب الرقاق باب ۴۳ قبل ح ۶۵۱۷ تعلیقا) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5530

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاحِبُ الصُّورِ وَقَالَ: «عَن يَمِينه جِبْرِيل عَن يسَاره مِيكَائِيل»
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صور والے (اسرافیل ؑ) کا ذکر کیا اور فرمایا :’’ اس کے دائیں جبرائیل ؑ اور اس کے بائیں میکائیل ؑ ہوں گے ۔‘‘ ضعیف ، رواہ رزین (لم اجدہ)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5531

وَعَن أبي رزين الْعقيلِيّ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ يُعِيدُ الله الْخلق؟ مَا آيَةُ ذَلِكَ فِي خَلْقِهِ؟ قَالَ: «أَمَا مَرَرْتَ بِوَادِي قَوْمِكَ جَدْبًا ثُمَّ مَرَرْتَ بِهِ يَهْتَزُّ خَضِرًا؟» قُلْتُ: نَعَمْ. قَالَ: فَتِلْكَ آيَةُ اللَّهِ فِي خلقه (كَذَلِك يحيي اللَّهُ الْمَوْتَى) رَوَاهُمَا رزين
ابو رزین عقیلی ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اللہ مخلوق کو دوبارہ کیسے پیدا فرمائے گا ۔ اور اس کی مخلوق میں کون سی نشانی (موجود) ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم کبھی اپنی قوم کی خشک و سخت وادی سے گزرے ہو ؟ پھر تم وہاں سے گزرتے ہو تو وہ سرسبز و شاداب لہلہا رہی ہوتی ہے ۔‘‘ میں نے عرض کیا : جی ہاں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ اللہ کی اس کی مخلوق میں نشانی ہے ، اللہ اسی طرح مردوں کو زندہ کرے گا ۔‘‘ دونوں احادیث رزین نے نقل کی ہیں ۔ اسنادہ حسن ، رواہ رزین (لم اجدہ) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5532

عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُحْشَرُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى أَرْضٍ بَيْضَاءَ عَفْرَاءَ كَقُرْصَةِ النَّقِيِّ لَيْسَ فِيهَا عَلَمٌ لأحدٍ» . مُتَّفق عَلَيْهِ
سہل بن سعد ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ لوگوں کو روزِ قیامت سفید سرخی مائل زمین پر جمع کیا جائے گا ، وہ (زمین) میدے کی روٹی کی طرح ہو گی اس میں کسی کے لیے کوئی نشان نہیں ہو گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5533

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَكُونُ الْأَرْضُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ خُبْزَةً وَاحِدَةً يَتَكَفَّؤُهَا الْجَبَّارُ بِيَدِهِ كَمَا يَتَكَفَّأُ أَحَدُكُمْ خُبْزَتَهُ فِي السّفر نُزُلاً لِأَهْلِ الْجَنَّةِ» . فَأَتَى رَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ. فَقَالَ: بَارَكَ الرَّحْمَنُ عَلَيْكَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ أَلَا أُخبرُك بِنُزُلِ أهل الجنةِ يومَ القيامةِ؟ قَالَ: «بَلَى» . قَالَ: تَكُونُ الْأَرْضُ خُبْزَةً وَاحِدَةً كَمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَنَظَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْنَا ثُمَّ ضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ ثُمَّ قَالَ: أَلَا أُخْبِرُكَ بِأَدَامِهِمْ؟ بَالَامٌ وَالنُّونُ. قَالُوا: وَمَا هَذَا؟ قَالَ: ثَوْرٌ وَنُونٌ يَأْكُلُ مِنْ زَائِدَةِ كَبِدِهِمَا سَبْعُونَ ألفا. مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ روزِ قیامت زمین ایک روٹی کی طرح ہو گی جسے الجبار (اللہ تعالیٰ) اہل جنت کی میزبانی کے لیے اپنے ہاتھ سے اس طرح الٹے پلٹے گا جس طرح تم میں سے کوئی دوران سفر اپنی روٹی الٹ پلٹ کرتا ہے ۔‘‘ اتنے میں ایک یہودی آیا اور اس نے کہا : ابو القاسم ! رحمن آپ پر برکت نازل فرمائے ، کیا میں آپ کو روزِ قیامت اہل جنت کی میزبانی کے متعلق نہ بتاؤں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ضرور بتاؤ ۔‘‘ اس نے کہا : زمین ایک روٹی کی طرح ہو گی جس طرح نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ، پھر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہماری طرف دیکھا اور ہنسنے لگے حتی کہ آپ کی داڑھیں نظر آنے لگیں ، پھر اس (یہودی) نے کہا : کیا میں آپ کو ان کے سالن کے متعلق نہ بتاؤں ؟ (اس نے خود ہی بتایا) بالام اور نون ، صحابہ کرام ؓ نے کہا : یہ کیا چیز ہے ؟ اس نے کہا : بیل اور مچھلی ، ان دونوں کی کلیجی کے ساتھ ، گوشت کا ٹکڑا جو کہ علیحدہ لٹک رہا ہوتا ہے ، اس کے ساتھ ستر ہزار افراد کھائیں گے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5534

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى ثَلَاثِ طَرَائِقَ: رَاغِبِينَ رَاهِبِينَ وَاثْنَانِ عَلَى بَعِيرٍ وَثَلَاثَةٌ عَلَى بَعِيرٍ وَأَرْبَعَةٌ عَلَى بَعِيرٍ وَعَشَرَةٌ عَلَى بَعِيرٍ وَتَحْشُرُ بَقِيَّتَهُمُ النَّارُ. تَقِيلُ مَعَهُمْ حَيْثُ قَالُوا وَتَبِيتُ مَعَهُمْ حَيْثُ باتو وَتُصْبِحُ مَعَهُمْ حَيْثُ أَصْبَحُوا وَتُمْسِي مَعَهُمْ حَيْثُ يمسوا . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ لوگ تین فرقوں میں جمع کیے جائیں گے ، رغبت کرنے اور ڈرنے والے ایک اونٹ پر دو (سوار) ہوں گے ، ایک اونٹ پر تین ہوں گے ، ایک اونٹ پر چار ہوں گے اور ایک اونٹ پر دس ہوں گے ، جبکہ باقی لوگوں کو آگ جمع کرے گی ، جب وہ قیلولہ کریں گے تو وہ ان کے ساتھ قیلولہ کرے گی ، جب وہ رات گزاریں گے تو وہ بھی ان کے ساتھ رات گزارے گی ، جہاں وہ صبح کریں گے وہ صبح کرے گی اور جہاں وہ شام کریں گے وہ (شام کے وقت) ان کے ساتھ شام کرے گی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5535

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّكُمْ مَحْشُورُونَ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلًا» ثُمَّ قَرَأَ: (كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فاعلين) وَأَوَّلُ مَنْ يُكْسَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِبْرَاهِيمُ وَإِنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِي يُؤْخَذُ بِهِمْ ذَاتَ الشِّمَالِ فَأَقُولُ: أُصَيْحَابِي أُصَيْحَابِي فَيَقُولُ: إِنَّهُمْ لَنْ يَزَالُوا مرتدين على أَعْقَابهم مذْ فَارَقْتهمْ. فَأَقُول كَمَا قَالَ الْعَبْدُ الصَّالِحُ: (وَكُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دمت فيهم) إِلى قَوْله (الْعَزِيز الْحَكِيم) مُتَّفق عَلَيْهِ
ابن عباس ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم ننگے پاؤں ، ننگے بدن اور بے ختنہ اٹھائے جاؤ گے ۔‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ جیسا کہ ہم نے پیدا کیا تھا پہلی مرتبہ ہم ایسے ہی لوٹائیں جائیں گے ، یہ ہماری طرف سے ایک وعدہ ہے جسے ہم پورا کر کے رہیں گے ۔‘‘ اور روزِ قیامت سب سے پہلے ابراہیم ؑ کو لباس پہنایا جائے گا ، اور میرے اصحاب سے بعض کو جہنم میں لے جانے کے لیے پکڑا جائے گا تو میں کہوں گا : یہ میرے اصحاب ہیں ، یہ میرے اصحاب ہیں ! تو وہ کہے گا : آپ کے بعد یہ لوگ اپنی ایڑھیوں کے بل پھر گئے تھے ، تو میں بھی وہی کہوں گا جو نیک بندے عیسیٰ ؑ نے کہا تھا :’’ جب تک میں ان میں تھا تو میں ان پر نگران تھا ..... العزیز الحکیم ۔‘‘ تک ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5536

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «يُحْشَرُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلًا» . قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ جَمِيعًا يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ؟ فَقَالَ: «يَا عَائِشَةُ الْأَمْرُ أَشَدُّ مِنْ أَنْ يَنْظُرَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ لوگ روزِ قیامت ننگے پاؤں ، ننگے بدن اور بلا ختنہ اٹھائے جائیں گے ۔‘‘ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مرد اور عورتیں اکٹھے ہوں گے ، وہ ایک دوسرے کو دیکھیں گے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عائشہ ! وہ (قیامت کا) معاملہ اس سے بہت سنگین ہو گا کہ وہ ایک دوسرے کو دیکھیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5537

وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ كَيْفَ يُحْشَرُ الْكَافِرُ عَلَى وَجْهِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ قَالَ: «أَلَيْسَ الَّذِي أَمْشَاهُ عَلَى الرِّجْلَيْنِ فِي الدُّنْيَا قَادِرًا عَلَى أَنْ يُمْشِيَهُ عَلَى وَجْهِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
انس ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا ، اللہ کے نبی ! کافر کو روز قیامت اس کے چہرے کے بل کیسے چلایا جائے گا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا وہ ذات جس نے اسے دنیا میں پاؤں پر چلایا اس پر قادر نہیں کہ وہ روزِ قیامت اسے اس کے چہرے کے بل چلائے ؟‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5538

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَلْقَى إِبْرَاهِيمُ أَبَاهُ آزَرَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَعَلَى وَجْهِ آزَرَ قَتَرَةٌ وَغَبَرَةٌ فَيَقُولُ لَهُ إِبْرَاهِيمُ: أَلَمْ أَقُلْ لَكَ: لَا تَعْصِنِي؟ فَيَقُولُ لَهُ أَبُوهُ: فَالْيَوْمَ لَا أَعْصِيكَ. فَيَقُول إِبراهيم: يَا رب إِنَّك وَعَدتنِي أَلا تخزني يَوْمَ يُبْعَثُونَ فَأَيُّ خِزْيٍ أَخْزَى مِنْ أَبِي الْأَبْعَدِ فَيَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: إِنِّي حَرَّمْتُ الْجَنَّةَ عَلَى الْكَافِرِينَ ثُمَّ يُقَالُ لِإِبْرَاهِيمَ: مَا تَحْتَ رِجْلَيْكَ؟ فَيَنْظُرُ فَإِذَا هُوَ بِذِيخٍ مُتَلَطِّخٍ فَيُؤْخَذُ بقوائمه فَيُلْقى فِي النَّار . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ابراہیم ؑ روزِ قیامت اپنے والد آزر سے ملیں گے تو آزر کے چہرے پر سیاہی اور غبار ہو گا ، ابراہیم ؑ اسے فرمائیں گے : کیا میں نے تمہیں نہیں کہا تھا کہ میری مخالفت نہ کرو ، ان کا والد ان سے کہے گا : آج میں تمہاری مخالفت و نافرمانی نہیں کرتا ، ابراہیم ؑ عرض کریں گے : رب جی ! تو نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ تو روزِ قیامت مجھے رسوا نہیں کرے گا ؟ اس سے زیادہ رسوائی کیا ہے کہ میرا والد (تیری رحمت سے) سب سے زیادہ دور ہے ؟ اس پر اللہ تعالیٰ فرمائے گا : میں نے جنت کافروں پر حرام کر دی ہے ، پھر ابراہیم ؑ سے کہا جائے گا : تمہارے قدموں تلے کیا ہے ؟ وہ دیکھیں گے تو وہاں (آزر کی بجائے) ایک گھنے بالوں والا بجو ہو گا ، جو اپنی غلاظت کے ساتھ لت پت ہو گا ، اس کو اس کے پاؤں سے پکڑ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5539

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَعْرَقُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يَذْهَبَ عَرَقُهُمْ فِي الْأَرْضِ سَبْعِينَ ذِرَاعًا وَيُلْجِمُهُمْ حَتَّى يَبْلُغَ آذَانَهُمْ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ روزِ قیامت لوگ پسینے میں شرابور ہوں گے حتی کہ ان کا پسینہ زمین پر ستر ہاتھ تک پھیل جائے گا ، اور وہ ان کے منہ تک ہوتا ہوا ان کے کانوں تک پہنچ جائے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5540

وَعَنِ الْمِقْدَادِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «تُدْنَى الشَّمْسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنَ الْخَلْقِ حَتَّى تَكُونَ مِنْهُمْ كَمِقْدَارِ مِيلٍ فَيَكُونُ النَّاسُ عَلَى قَدْرِ أَعْمَالِهِمْ فِي الْعَرَقِ فَمِنْهُمْ مَنْ يَكُونُ إِلَى كَعْبَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ يَكُونُ إِلَى رُكْبَتَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ يَكُونُ إِلَى حَقْوَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ يُلْجِمُهُمُ الْعَرَقُ إِلْجَامًا» وَأَشَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ إِلَى فِيهِ. رَوَاهُ مُسلم
مقداد ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ روزِ قیامت سورج مخلوق کے قریب ہو جائے گا حتی کہ وہ میل کی مسافت کے برابر ان کے قریب ہو گا ، اور لوگ اپنے اعمال کے مطابق پسینے میں (ڈوبے) ہوں گے ، ان میں سے کسی کے ٹخنوں تک ہو گا ، کسی کے گھٹنوں تک ہو گا ، کسی کے ازار باندھنے کی جگہ تک اور بعض کے منہ تک ہو گا ۔‘‘ اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ہاتھ سے اپنے منہ کی طرف اشارہ کیا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5541

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: يَا آدَمُ فَيَقُولُ: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ كُلُّهُ فِي يَدَيْكَ. قَالَ: أَخْرِجْ بَعْثَ النَّارِ. قَالَ: وَمَا بَعْثُ النَّارِ؟ قَالَ: مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعَمِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ فَعِنْدَهُ يَشِيبُ الصَّغِيرُ (وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا وَتَرَى النَّاسَ سُكَارَى وَمَا هُمْ بِسُكَارَى وَلَكِنَّ عَذَابَ اللَّهِ شديدٌ) قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَيُّنَا ذَلِكَ الْوَاحِدُ؟ قَالَ: «أَبْشِرُوا فَإِنَّ مِنْكُمْ رَجُلًا وَمِنْ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ أَلْفٌ» ثُمَّ قَالَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ» فَكَبَّرْنَا. فَقَالَ: «أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ» فَكَبَّرْنَا فَقَالَ: «أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا نِصْفَ أَهْلِ الْجَنَّةِ» فَكَبَّرْنَا قَالَ: «مَا أَنْتُمْ فِي النَّاسِ إِلَّا كَالشَّعْرَةِ السَّوْدَاءِ فِي جِلْدِ ثَوْرٍ أَبْيَضَ أَوْ كشعرة بَيْضَاءَ فِي جِلْدِ ثَوْرٍ أَسْوَدَ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوسعید خدری ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : اے آدم ! وہ عرض کریں گے : حاضر ہوں ، تیار ہوں ، اور ساری خیر تیرے ہاتھوں میں ہے ۔ وہ فرمائے گا : جہنم جانے والوں کو نکال دو ، وہ عرض کریں گے ، جہنم جانے والے کتنے ہیں ؟ وہ فرمائے گا : ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے ، اس وقت بچے بوڑھے ہو جائیں گے ، ہر حمل والی اپنا حمل گرا دے گی ، اور تم لوگوں کو مدہوشی کے عالم میں دیکھو گے ، حالانکہ وہ مدہوش نہیں ہوں گے ، بلکہ اللہ کا عذاب شدید ہو گا ۔‘‘ صحابہ ؓ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم میں سے وہ ایک کون ہو گا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمہیں بشارت ہو ، کیونکہ وہ ایک آدمی تم میں سے ہو گا جبکہ یاجوج ماجوج ہزار ہوں گے ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! مجھے امید ہے کہ ایک چوتھائی جنتی تم ہو گے ۔‘‘ ہم نے (خوش ہو کر) نعرہ تکبیر بلند کیا ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں امید کرتا ہوں کہ تم جنت میں ایک تہائی ہو گے ۔‘‘ ہم نے پھر نعرہ تکبیر بلند کیا ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں امید کرتا ہوں کہ نصف جنتی تم ہو گے ۔‘‘ ہم نے اللہ اکبر کہا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم تمام لوگوں میں اتنے ہو گے جتنے سفید بیل کی جلد پر ایک سیاہ بال ، یا کسی سیاہ بیل کی جلد پر ایک سفید بال ہوتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5542

وَعَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «يَكْشِفُ رَبُّنَا عَنْ سَاقِهِ فَيَسْجُدُ لَهُ كُلُّ مُؤْمِنٍ وَمُؤْمِنَةٍ وَيَبْقَى مَنْ كَانَ يَسْجُدُ فِي الدُّنْيَا رِيَاءً وَسُمْعَةً فَيَذْهَبُ لِيَسْجُدَ فَيَعُودُ ظَهْرُهُ طَبَقًا وَاحِدًا» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ ہمارا رب (روزِ قیامت) اپنی پنڈلی ظاہر کرے گا تو ہر مومن مرد اور مومنہ عورت اس کے لیے سجدہ ریز ہو جائیں گے ، صرف وہی باقی رہ جائے گا جو دنیا میں ریا اور شہرت کی خاطر سجدہ کیا کرتا تھا ، وہ سجدہ کرنا چاہے گا لیکن اس کی کمر تختہ بن جائے گی (اور وہ سجدہ کے لیے جھک نہیں سکے گی) ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5543

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيَأْتِي الرَّجُلُ الْعَظِيمُ السَّمِينُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَا يَزِنُ عندَ الله جَناحَ بعوضة» . وَقَالَ: اقرؤوا (فَلَا نُقيمُ لَهُم يومَ القيامةِ وَزْناً) مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ روزِ قیامت ایک موٹا تازہ شخص آئے گا ، اللہ کے ہاں وہ مچھر کے پر کے برابر بھی نہیں ہو گا ۔‘‘ اور فرمایا :’’ یہ آیت پڑھو : روزِ قیامت ہم ان کا کوئی وزن نہیں کریں گے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5544

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ الْآيَةَ: (يَوْمَئِذٍ تُحدِّثُ أخبارَها) قَالَ: أَتَدْرُونَ مَا أَخْبَارُهَا؟ قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: فَإِنَّ أَخْبَارَهَا أَنْ تَشْهَدَ عَلَى كلِّ عَبْدٍ وَأَمَةٍ بِمَا عَمِلَ عَلَى ظَهْرِهَا أَنْ تَقول: عمِلَ عَليَّ كَذَا وَكَذَا يومَ كَذَا وَكَذَا . قَالَ: «فَهَذِهِ أَخْبَارُهَا» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ جس روز وہ (زمین) اپنی خبریں بتا دے گی ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم جانتے ہو اس کی خبریں کیا ہیں ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس کی خبریں یہ ہیں کہ وہ ہر مرد اور ہر عورت کے متعلق اس کے تمام اعمال کے متعلق گواہی دے گی جو اس نے اس کی پشت پر کیے ہوں گے ، وہ کہے گی : اس نے فلاں فلاں دن مجھ پر فلاں فلاں کام کیا تھا ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ اس کی خبریں ہیں ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5545

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ أَحَدٍ يَمُوتُ إِلَّا نَدِمَ» . قَالُوا: وَمَا نَدَامَتُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «إِنْ كَانَ مُحْسِنًا نَدِمَ أَنْ لَا يَكُونَ ازْدَادَ وَإِنْ كَانَ مُسِيئًا نَدِمَ أَنْ لَا يكونَ نزع» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص بھی فوت ہوتا ہے تو وہ حسرت و افسوس کرتا ہے ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اس کی حسرت و افسوس کیا ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر وہ نیکوکار تھا تو وہ افسوس کرتا ہے کہ اس نے زیادہ نیکیاں کیوں نہیں کیں ، اور اگر وہ گناہ گار تھا تو وہ افسوس کرتا ہے کہ اس نے گناہ کیوں نہ چھوڑے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5546

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُحْشَرُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثَلَاثَةَ أَصْنَافٍ: صِنْفًا مُشَاةً وَصِنْفًا رُكْبَانًا وَصِنْفًا عَلَى وُجُوهِهِمْ قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ يَمْشُونَ عَلَى وُجُوهِهِمْ؟ قَالَ: «إِنَّ الَّذِي أَمْشَاهُمْ عَلَى أَقْدَامِهِمْ قَادِرٌ عَلَى أَنْ يُمْشِيَهُمْ عَلَى وُجُوهِهِمْ أَمَا إِنَّهُمْ يَتَّقُونَ بِوُجُوهِهِمْ كُلَّ حَدَبٍ وَشَوْكٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ روزِ قیامت لوگوں کو تین اقسام میں جمع کیا جائے گا ، ایک قسم پیدل چلنے والوں کی ہو گی ، ایک سواروں کی اور ایک گروہ اپنے چہروں کے بل چل رہا ہو گا ۔‘‘ عرض کیا گیا اللہ کے رسول ! وہ اپنے چہروں کے بل کیسے چلیں گے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس ذات نے انہیں ان کے قدموں پر چلایا وہ اس پر قادر ہے کہ وہ انہیں چہروں کے بل چلا دے ، سنو ! وہ (کفار) ہر اونچی جگہ اور کانٹے (ہر تکلیف دہ چیز) سے اپنے چہروں کے ذریعے اپنا بچاؤ کریں گے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5547

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُ رَأْيُ عَيْنٍ فليَقرأْ: (إِذا الشَّمسُ كُوِّرَتْ) و (إِذا السَّماءُ انفطرَتْ) و (إِذا السَّماءُ انشقَّتْ) رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص روزِ قیامت کا آنکھوں دیکھا منظر دیکھنا پسند کرتا ہو تو وہ سورۃ التکویر ، الانفطار اور سورۃ الانشقاق کی تلاوت کرے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5548

عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: إِنَّ الصَّادِقَ الْمَصْدُوقَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنِي: أَنَّ النَّاسَ يُحْشَرُونَ ثَلَاثَةَ أَفْوَاجٍ: فَوْجًا رَاكِبِينَ طَاعِمِينَ كَاسِينَ وفوجا تسحبنهم الْمَلَائِكَةُ عَلَى وُجُوهِهِمْ وَتَحْشُرُهُمُ النَّارُ وَفَوْجًا يَمْشُونَ وَيَسْعَوْنَ وَيُلْقِي اللَّهُ الْآفَةَ عَلَى الظَّهْرِ فَلَا يَبْقَى حَتَّى إِنَّ الرَّجُلَ لَتَكُونُ لَهُ الْحَدِيقَةُ يُعْطِيهَا بِذَاتِ الْقَتَبِ لَا يَقْدِرُ عَلَيْهَا . رَوَاهُ النَّسَائِيّ
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، الصادق المصدوق صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے حدیث بیان کی کہ ’’ لوگوں کو تین گروہوں میں جمع کیا جائے گا ، ایک گروہ کے لوگ سواریوں پر ہوں گے ، کھاتے پیتے اور خوش حال ہوں گے ، ایک گروہ ایسا ہو گا کہ فرشتے انہیں ان کے چہروں کے بل گھسیٹ رہے ہوں گے ، اور وہ انہیں (جہنم کی) آگ میں جمع کریں گے ، اور ایک گروہ ہو گا کہ وہ چل رہے ہوں گے اور دوڑ رہے ہوں گے ، اور اللہ سواریوں پر کوئی آفت بھیجے گا تو کوئی سواری باقی نہیں رہے گی ، حتی کہ آدمی کا باغ ہو گا وہ اسے سواری کے بدلے میں دے گا لیکن وہ اس پر قادر نہیں ہو گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5549

عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَيْسَ أَحَدٌ يُحَاسَبُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَّا هَلَكَ» . قلتُ: أوَ ليسَ يقولُ اللَّهُ: (فسوْفَ يُحاسبُ حسابا يَسِيرا) فَقَالَ: «إِنَّمَا ذَلِكَ الْعَرْضُ وَلَكِنْ مَنْ نُوقِشَ فِي الْحساب يهلكُ» . مُتَّفق عَلَيْهِ
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ روز قیامت جس کسی سے حساب لیا گیا وہ مارا گیا ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، کیا اللہ نے یہ نہیں فرمایا :’’ (جس کسی کو نامہ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا) اس سے آسان حساب لیا جائے گا ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ تو صرف پیش کرنا ہو گا ، لیکن جس کی حساب میں جانچ پڑتال کی گئی وہ ہلاک ہو گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5550

وَعَن عديِّ بن حاتمٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «مَا مِنْكُم أَحَدٍ إِلَّا سَيُكَلِّمُهُ رَبُّهُ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ تُرْجُمَانٌ وَلَا حِجَابٌ يَحْجُبُهُ فَيَنْظُرُ أَيْمَنَ مِنْهُ فَلَا يَرَى إِلَّا مَا قَدَّمَ مِنْ عَمَلِهِ وَيَنْظُرُ أَشْأَمَ مِنْهُ فَلَا يَرَى إِلَّا مَا قَدَّمَ وَيَنْظُرُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَلَا يَرَى إِلَّا النَّارَ تِلْقَاءَ وَجْهِهِ فَاتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَة» . مُتَّفق عَلَيْهِ
عدی بن حاتم ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے ہر ایک کے ساتھ اس کا رب کلام فرمائے گا ، اس کے اور اس (بندے) کے درمیان کوئی ترجمان ہو گا نہ کوئی حجاب ہو گا جو اسے چھپا سکے ، اپنے دائیں دیکھے گا تو وہ اپنے اعمال ہی دیکھے گا جو اس نے آگے بھیجے تھے ، وہ اپنے بائیں دیکھے گا تو وہ آگے بھیجے ہوئے اپنے اعمال ہی دیکھے گا ، وہ اپنے آگے چہرے کے سامنے دیکھے گا تو اسے (جہنم) کی آگ ہی نظر آئے گی ، تم (جہنم کی) آگ سے بچو خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کے ذریعے ہو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5551

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: إِن الله يدني الْمُؤمن فَيَضَع على كَنَفَهُ وَيَسْتُرُهُ فَيَقُولُ: أَتَعْرِفُ ذَنْبَ كَذَا؟ أَتَعْرِفُ ذَنْب كَذَا؟ فَيَقُول: نعم يَا رب حَتَّى قَرَّرَهُ ذنُوبه وَرَأى نَفْسِهِ أَنَّهُ قَدْ هَلَكَ. قَالَ: سَتَرْتُهَا عَلَيْكَ فِي الدُّنْيَا وَأَنَا أَغْفِرُهَا لَكَ الْيَوْمَ فَيُعْطَى كِتَابَ حَسَنَاتِهِ وَأَمَّا الْكُفَّارُ وَالْمُنَافِقُونَ فَيُنَادَى بِهِمْ على رؤوسِ الْخَلَائِقِ: (هَؤُلَاءِ الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى رَبِّهِمْ أَلَا لعنةُ اللَّهِ على الظالمينَ) مُتَّفق عَلَيْهِ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک اللہ مومن کو قریب کر لے گا ، اس پر اپنا پردہ ڈال دے گا اور اسے چھپا کر فرمائے گا : کیا تم فلاں گناہ پہچانتے ہو ؟ کیا تم کو فلاں گناہ یاد ہے ؟ وہ عرض کرے گا ، رب جی ! جی ہاں ، حتی کہ جب وہ اسے اس کے گناہوں کا اعتراف و اقرار کرا لے گا تو وہ شخص اپنے دل میں سوچے گا کہ وہ تو مارا گیا ، اللہ تعالیٰ فرمائے گا : میں نے دنیا میں تیرے گناہوں پر پردہ ڈالے رکھا اور آج میں تیرے گناہ معاف کرتا ہوں ، اسے اس کی نیکیوں کی کتاب (اعمال نامہ) دے دی جائے گی ، البتہ کفار اور منافقین تو انہیں ساری مخلوق کے سامنے بلایا جائے گا اور کہا جائے گا :’’ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ باندھا تھا ، سن لو ! ظالموں پر اللہ کی لعنت ہو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5552

وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ دَفَعَ اللَّهُ إِلَى كُلِّ مُسْلِمٍ يَهُودِيًّا أَوْ نَصْرَانِيًّا فَيَقُولُ: هَذَا فِكَاكُكَ مِنَ النَّارِ رَوَاهُ مُسلم
ابوموسیٰ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب قیامت کا دن ہو گا تو اللہ ہر مسلمان کو ایک یہودی یا ایک عیسائی دے گا اور فرمائے گا : اس کے بدلے میں (جہنم کی) آگ سے تیری آزادی ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5553

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُجَاءُ بِنُوحٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُقَالُ لَهُ: هَلْ بَلَّغْتَ؟ فَيَقُولُ: نَعَمْ يَا رَبِّ فَتُسْأَلُ أُمَّتُهُ: هَلْ بَلَّغَكُمْ؟ فَيَقُولُونَ: مَا جَاءَنَا مِنْ نَذِيرٍ. فَيُقَالُ: مَنْ شُهُودُكَ؟ فَيَقُولُ: مُحَمَّدٌ وَأُمَّتُهُ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فيجاء بكم فتشهدون على أنَّه قد بلَّغَ» ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدا) رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ روزِ قیامت نوح ؑ کو لایا جائے گا تو ان سے کہا جائے گا : کیا آپ نے (اللہ تعالیٰ کے احکامات و تعلیمات) پہنچا دیے تھے ؟ وہ کہیں گے : جی ہاں ، میرے پروردگار ! ان کی امت سے پوچھا جائے گا : کیا انہوں نے تمہیں اللہ تعالیٰ کے احکامات پہنچا دیے تھے ؟ وہ کہیں گے : ہمارے پاس تو کوئی ڈرانے (آگاہ کرنے) والا آیا ہی نہیں ۔ ان سے کہا جائے گا : آپ کا گواہ کون ہے ؟ وہ کہیں گے : محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) اور ان کی اُمت ۔‘‘ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پھر تمہیں لایا جائے گا ، تو تم گواہی دو گے کہ انہوں نے پہنچا دیا تھا ۔‘‘ پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ ہم نے اسی طرح تمہیں امت وسط بنایا تا کہ تم لوگوں پر گواہ ہو اور رسول اللہ تم پر گواہ ہوں ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5554

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَحِكَ فَقَالَ: هَلْ تَدْرُونَ مِمَّا أَضْحَكُ؟ . قَالَ: قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: مِنْ مُخَاطَبَةِ الْعَبْدِ رَبَّهُ يَقُولُ: يَا رَبِّ أَلَمْ تُجِرْنِي مِنَ الظُّلْمِ؟ قَالَ: يَقُولُ: بَلَى . قَالَ: فَيَقُولُ: فَإِنِّي لَا أُجِيزُ عَلَى نَفْسِي إِلَّا شَاهِدًا مِنِّي . قَالَ: فَيَقُولُ: كَفَى بِنَفْسِكَ الْيَوْمَ عَلَيْكَ شَهِيدًا وَبِالْكِرَامِ الْكَاتِبِينَ شُهُودًا . قَالَ: فَيُخْتَمُ عَلَى فِيهِ فَيُقَالُ لِأَرْكَانِهِ: انْطِقِي . قَالَ: «فَتَنْطِقُ بِأَعْمَالِهِ ثُمَّ يُخَلَّى بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْكَلَامِ» . قَالَ: فَيَقُولُ: بُعْدًا لَكُنَّ وَسُحْقًا فعنكنَّ كنتُ أُناضلُ . رَوَاهُ مُسلم
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس تھے تو آپ ہنس دیے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم جانتے ہو کہ میں کس وجہ سے ہنس رہا ہوں ؟‘‘ انس ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نے کہا : اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ، فرمایا : بندے کے اپنے رب سے مخاطب ہونے سے ، وہ عرض کرے گا : رب جی ! کیا آپ مجھے ظلم سے نہیں بچائیں گے ؟‘‘ فرمایا :’’ وہ (رب تعالیٰ) فرمائے گا : کیوں نہیں ، ضرور ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ عرض کرے گا : میں اپنے خلاف صرف اپنے نفس ہی کی گواہی قبول کروں گا ، فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ فرمائے گا :’’ آج تیرا نفس ہی تیرے خلاف گواہی دینے کے لیے کافی ہے ۔ اور لکھنے والے معزز فرشتے بھی گواہی کے لیے کافی ہیں ۔‘‘ فرمایا :’’ اس کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی ، اور اس کے اعضاء سے کہا جائے گا ، کلام کرو ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ اس کے اعمال کے متعلق بولیں گے ، پھر اس (بندے) کے اور اس کی زبان کے درمیان سے پابندی اٹھا لی جائے گی ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ (اپنی زبان سے بول کر) کہے گا : تمہارے لیے دوری ہو اور ہلاکت ہو ، میں تو تمہاری ہی طرف سے جھگڑا تھا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5555

وَعَن أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَرَى رَبنَا يَوْم الْقِيَامَة؟ قَالَ: «فَهَل تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ فِي الظَّهِيرَةِ لَيْسَتْ فِي سَحَابَةٍ؟» قَالُوا: لَا قَالَ: «فَهَلْ تُضَارُّونَ فِي رؤيةالقمر لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَيْسَ فِي سَحَابَةٍ؟» قَالُوا: لَا قَالَ: «فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ رَبِّكُمْ إِلَّا كَمَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ أَحَدِهِمَا» . قَالَ: فَيَلْقَى الْعَبْدَ فَيَقُولُ: أَيْ فُلْ: أَلَمْ أُكْرِمْكَ وَأُسَوِّدْكَ وَأُزَوِّجْكَ وَأُسَخِّرْ لَكَ الْخَيْلَ وَالْإِبِلَ وَأَذَرْكَ تَرْأَسُ وَتَرْبَعُ؟ فَيَقُولُ بَلَى قَالَ: أَفَظَنَنْتَ أَنَّكَ مُلَاقِيَّ؟ فَيَقُولُ لَا فَيَقُولُ: فَإِنِّي قَدْ أَنْسَاكَ كَمَا نَسِيتَنِي ثُمَّ يَلْقَى الثَّانِيَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ ثُمَّ يَلْقَى الثَّالِثَ فَيَقُولُ لَهُ مثل ذَلِك فَيَقُول يارب آمَنْتُ بِكَ وَبِكِتَابِكَ وَبِرُسُلِكَ وَصَلَّيْتُ وَصُمْتُ وَتَصَدَّقْتُ ويثني بِخَير مااستطاع فَيَقُول: هَهُنَا إِذا. ثمَّ يُقَال الْآن تبْعَث شَاهِدًا عَلَيْكَ وَيَتَفَكَّرُ فِي نَفْسِهِ: مَنْ ذَا الَّذِي يَشْهَدُ عَلَيَّ؟ فَيُخْتَمُ عَلَى فِيهِ وَيُقَالُ لِفَخِذِهِ: انْطِقِي فَتَنْطِقُ فَخِذُهُ وَلَحْمُهُ وَعِظَامُهُ بِعَمَلِهِ وَذَلِكَ لِيُعْذِرَ مِنْ نَفْسِهِ وَذَلِكَ الْمُنَافِقُ وَذَلِكَ يسخطُ اللَّهُ عَلَيْهِ رَوَاهُ مُسلم وذُكر حَدِيث أبي: «يَدْخُلُ مِنْ أُمَّتِي الْجَنَّةَ» فِي «بَابِ التَّوَكُّلِ» بِرِوَايَة ابْن عَبَّاس
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیا ہم روزِ قیامت اپنے رب کو دیکھیں گے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم ، دوپہر کے وقت جبکہ مطلع ابر آلود نہ ہو ، سورج دیکھنے میں کوئی تکلیف محسوس کرتے ہو ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : نہیں ! آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم ، چودھویں رات جبکہ مطلع ابر آلود بھی نہ ہو ، چاند دیکھنے میں کوئی تکلیف محسوس کرتے ہو ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : نہیں ! آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! تم اپنے رب کے دیدار میں بس اتنی تکلیف محسوس کرو گے ، جس طرح تم ان دونوں (سورج اور چاند) میں سے کسی ایک کو دیکھنے میں تکلیف محسوس کرتے ہو ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ بندے سے ملاقات کرے گا تو وہ فرمائے گا : اے فلاں ! کیا میں نے تمہیں عزت نہیں بخشی تھی ؟ کیا میں نے تمہیں سردار نہیں بنایا تھا ؟ کیا میں نے تجھے بیوی نہیں دی تھی ؟ کیا میں نے گھوڑے اور اونٹ تیرے لیے مسخر نہیں کیے تھے ؟ کیا میں نے تجھے (تیری قوم پر) سردار نہیں بنایا تھا ؟ اور تو ان سے چوتھا حصہ وصول کرتا تھا ؟ وہ کہے گا : کیوں نہیں ۔‘‘ فرمایا :’’ رب تعالیٰ فرمائے گا : کیا تو جانتا تھا کہ تو مجھ سے ملاقات کرنے والا ہے ؟ وہ کہے گا : نہیں ، پھر رب تعالیٰ فرمائے گا : میں نے (آج) تجھے بھلا دیا جس طرح تم نے مجھے (دنیا میں) بھلا رکھا تھا ، پھر رب تعالیٰ دوسرے سے ملاقات کرے گا ، اور اسی (پہلے) کی مثل ذکر کیا ، پھر وہ تیسرے سے ملاقات کرے گا تو وہ اس سے بھی اسی کی مثل کہے گا : وہ عرض کرے گا : رب جی ! میں آپ پر ، آپ کی کتاب پر اور آپ کے رسولوں پر ایمان لایا ، میں نے نماز پڑھی ، روزہ رکھا ، صدقہ کیا ، اور وہ جس قدر ہو سکا اپنی تعریف کرے گا ، رب تعالیٰ فرمائے گا : یہیں ٹھہرو ، پھر کہا جائے گا : ہم ابھی تجھ پر گواہ پیش کرتے ہیں ، وہ اپنے دل میں غور و فکر کرے گا ، وہ کون ہے جو میرے خلاف گواہی دے گا ، اس کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی ، اور اس کی ران سے کہا جائے گا ، بولو ، چنانچہ اس کی ران ، اس کا گوشت اور اس کی ہڈیاں اس کے عمل کے مطابق کلام کریں گی ، اور یہ اس لیے ہو گا تا کہ اللہ تعالیٰ اس کے نفس کی طرف سے اس کا عذر زائل کر دے ، اور یہ منافق شخص ہو گا ، اور یہ وہ ہو گا جس پر اللہ ناراض ہو گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔ اور ابوہریرہ ؓ سے مروی حدیث ((یدخل من امتی الجنۃ)) بروایت ابن عباس ؓ ، باب التوکل میں ذکر کی گئی ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5556

عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «وَعَدَنِي رَبِّي أَنْ يُدْخِلَ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعِينَ أَلْفًا لَا حِسَابَ عَلَيْهِمْ وَلَا عَذَابَ مَعَ كُلِّ أَلْفٍ سَبْعُونَ أَلْفًا وَثَلَاثُ حَثَيَاتٍ مِنْ حَثَيَاتِ رَبِّي» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ میرے رب نے میرے ساتھ وعدہ کیا ہے کہ وہ میری امت سے ستر ہزار افراد حساب و عذاب کے بغیر جنت میں لے جائے گا ۔ اور ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار ہوں گے ۔ اور مزید یہ کہ میرے رب کی طرف سے تین چلو ہوں گے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5557

وَعَن الحسنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُعْرَضُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثَلَاثَ عَرَضَاتٍ: فَأَمَّا عَرْضَتَانِ فَجِدَالٌ وَمَعَاذِيرُ وَأَمَّا الْعَرْضَةُ الثَّالِثَةُ فَعِنْدَ ذَلِكَ تَطِيرُ الصُّحُفُ فِي الْأَيْدِي فَآخِذٌ بِيَمِينِهِ وَآخِذٌ بِشِمَالِهِ . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ لَا يَصِحُّ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ قِبَلِ أَنَّ الْحَسَنَ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أبي هُرَيْرَة
حسن بصری ؒ ابوہریرہ ؓ سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ روزِ قیامت لوگ تین بار (اللہ کے حضور) پیش کیے جائیں گے ، پہلی دو مرتبہ کی پیشی میں جھگڑا اور معذرت ہو گی اور تیسری پیشی کے وقت ہاتھوں کی طرف اعمال نامے اڑیں گے ، چنانچہ کوئی انہیں اپنے دائیں ہاتھ میں پکڑنے والا ہو گا اور کوئی بائیں میں ۔‘‘ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث اس وجہ سے صحیح نہیں کہ حسن بصری ؒ نے ابوہریرہ ؓ سے نہیں سنا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5558

وَقَدْ رَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي مُوسَى
اور بعض راویوں نے اسے حسن بصری ؒ کے واسطے سے ابوموسی ؓ سے روایت کیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ و احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5559

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ سيخلِّصُ رجلا من أُمّتي على رُؤُوس الْخَلَائِقِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَنْشُرُ عَلَيْهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ سِجِلًّا كُلُّ سِجِلٍّ مِثْلَ مَدِّ الْبَصَرِ ثُمَّ يَقُولُ: أَتُنْكِرُ مِنْ هَذَا شَيْئًا؟ أَظَلَمَكَ كَتَبَتِي الحافظون؟ فَيَقُول: لَا يارب فَيَقُول: أَفَلَك عذر؟ قَالَ لَا يارب فَيَقُولُ بَلَى. إِنَّ لَكَ عِنْدَنَا حَسَنَةً وَإِنَّهُ لَا ظُلْمَ عَلَيْكَ الْيَوْمَ فَتُخْرَجُ بِطَاقَةٌ فِيهَا أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ فَيَقُولُ احْضُرْ وَزْنَكَ. فَيَقُولُ: يَا رَبِّ مَا هَذِهِ الْبِطَاقَةُ مَعَ هَذِهِ السِّجِلَّاتِ؟ فَيَقُولُ: إِنَّكَ لَا تُظْلَمُ قَالَ: فَتُوضَعُ السِّجِلَّاتُ فِي كِفَّةٍ وَالْبِطَاقَةُ فِي كِفَّةٍ فَطَاشَتِ السِّجِلَّاتُ وَثَقُلَتِ الْبِطَاقَةُ فَلَا يَثْقُلُ مَعَ اسْمِ الله شَيْء . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ روزِ قیامت اللہ میری امت کے ایک آدمی کو ساری مخلوق کے سامنے لائے گا اور اس کے ننانوے رجسٹر کھولے گا ، اور ہر رجسٹر کی لمبائی حد نظر تک ہو گی ، پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا : کیا تم ان میں سے کسی چیز کا انکار کرتے ہو (کہ تم نے نہ کی ہو) ؟ یا میرے لکھنے والوں نے ، حفاظت کرنے والوں نے تم پر کوئی ظلم کیا ہو ؟ وہ عرض کرے گا ، رب جی ! نہیں ، اللہ فرمائے گا : کیا تیرے پاس کوئی عذر ہے ؟ وہ عرض کرے گا : رب جی ؟ نہیں ، اللہ فرمائے گا : ہاں ہمارے پاس تیری ایک نیکی ہے ، کیونکہ آج تم پر کوئی ظلم نہیں ہو گا ، ایک کارڈ نکالا جائے گا ، اس پر درج ہو گا : میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اور یہ کہ محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔ اللہ فرمائے گا : وزن پر حاضر ہو ، وہ عرض کرے گا : رب جی ! ان رجسٹروں کے مقابلے میں اس کارڈ کی کیا حیثیت ہے ؟ چنانچہ اللہ وہ فرمائے گا : آج تم پر کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا ، فرمایا : ایک پلڑے میں وہ دفاتر رکھے جائیں گے اور دوسرے پلڑے میں وہ کارڈ رکھا جائے گا تو وہ دفاتر ہلکے پڑ جائیں گے اور وہ کارڈ بھاری ہو جائے گا ، اللہ کے نام کے مقابلے میں کوئی چیز بھاری نہیں ہو سکتی ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5560

وَعَن عائشةَ أَنَّهَا ذَكَرَتِ النَّارَ فَبَكَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا يُبْكِيكِ؟» . قَالَتْ: ذَكَرْتُ النَّارَ فَبَكَيْتُ فَهَلْ تَذْكُرُونَ أَهْلِيكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَّا فِي ثَلَاثَةِ مَوَاطِنَ فَلَا يَذْكُرُ أَحَدٌ أَحَدًا: عِنْدَ الْمِيزَانِ حَتَّى يَعْلَمَ: أَيَخِفُّ مِيزَانُهُ أَمْ يَثْقُلُ؟ وَعِنْدَ الْكِتَابِ حِينَ يُقَالُ (هاؤم اقرؤوا كِتَابيه) حَتَّى يَعْلَمَ: أَيْنَ يَقَعُ كِتَابُهُ أَفِي يَمِينِهِ أم فِي شِمَاله؟ أم مِنْ وَرَاءِ ظَهْرِهِ؟ وَعِنْدَ الصِّرَاطِ: إِذَا وُضِعَ بينَ ظَهْري جَهَنَّم . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے جہنم کی آگ کو یاد کیا تو وہ رو پڑیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمہیں کون سی چیز رلا رہی ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، میں نے جہنم کی آگ کو یاد کیا تو میں رو پڑی ، تو کیا روزِ قیامت آپ اپنے اہل خانہ کو یاد رکھیں گے ؟ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سن لو ! تین مقامات ہیں ، جہاں کوئی کسی کو یاد نہیں کرے گا ، میزان کے موقع پر حتی کہ وہ جان لے کہ آیا اس کی میزان ہلکی پڑتی ہے یا وہ بھاری ہوتی ہے ، نامہ اعمال کے وقت ، جب کہا جائے گا :’’ آؤ اپنا نامہ اعمال پڑھو ۔‘‘ حتی کہ وہ جان لے کہ اس کا نامۂ اعمال کہاں دیا جاتا ہے ، اس کے دائیں ہاتھ میں یا اس کی پشت کے پیچھے سے اس کے بائیں ہاتھ میں ملتا ہے ، اور پل صراط کے موقع پر جب اسے جہنم پر رکھا جائے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5561

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: جَاءَ رَجُلٌ فَقَعَدَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي مَمْلُوكِينَ يَكْذِبُونَنِي وَيَخُونُونَنِي وَيَعْصُونَنِي وَأَشْتِمُهُمْ وَأَضْرِبُهُمْ فَكَيْفَ أَنَا مِنْهُمْ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ يُحْسَبُ مَا خَانُوكَ وَعَصَوْكَ وَكَذَّبُوكَ وَعِقَابُكَ إِيَّاهُمْ فَإِنْ كَانَ عِقَابُكَ إِيَّاهُمْ بِقَدْرِ ذُنُوبِهِمْ كَانَ كَفَافًا لَا لَكَ وَلَا عَلَيْكَ وَإِنْ كَانَ عِقَابُكَ إِيَّاهُمْ دُونَ ذَنْبِهِمْ كَانَ فَضْلًا لَكَ وَإِنْ كَانَ عِقَابُكَ إِيَّاهُمْ فَوْقَ ذُنُوبِهِمْ اقْتُصَّ لَهُمْ مِنْكَ الْفَضْلُ فَتَنَحَّى الرَّجُلُ وَجَعَلَ يَهْتِفُ وَيَبْكِي فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَا تَقْرَأُ قَوْلَ اللَّهِ تَعَالَى: (وَنَضَعُ الْمَوَازِينَ الْقِسْطَ لِيَوْمِ الْقِيَامَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْئًا وَإِنْ كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ أَتَيْنَا بِهَا وَكَفَى بِنَا حَاسِبِينَ) فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَجِدُ لِي وَلِهَؤُلَاءِ شَيْئًا خَيْرًا مِنْ مُفَارَقَتِهِمْ أُشْهِدُكَ أَنهم كلَّهم أحرارٌ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، ایک آدمی آیا اور وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے بیٹھ گیا تو اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میرے کچھ غلام ہیں ، وہ میرے ساتھ جھوٹ بولتے ہیں ، خیانت کرتے ہیں ، اور میری نافرمانی کرتے ہیں ، جبکہ میں انہیں برا بھلا کہتا ہوں اور انہیں مارتا ہوں ، ان کی وجہ سے (اللہ تعالیٰ کے ہاں) میرا معاملہ کیسا ہو گا ؟ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب روزِ قیامت ہو گا تو انہوں نے تجھ سے جو خیانت کی ہو گی ، تیری نافرمانی کی ہو گی اور تجھ سے جھوٹ بولا ہو گا ان کا اور تو نے جو انہیں سزا دی ہو گی اس کا حساب کیا جائے گا ، اگر تیری سزا ان کی غلطیوں کے مطابق ہوئی تو پھر معاملہ برابر رہے گا تیرے لیے کوئی ثواب و عقاب نہیں ہو گا اور اگر تیری سزا ان کی خطاؤں سے کم رہی تو پھر تجھے زائد حق حاصل ہو گا اور اگر تیری سزا ان کے گناہوں سے زیادہ ہوئی تو پھر اس کی زیادتی کا تجھ سے انہیں بدلہ دلایا جائے گا ۔‘‘ (یہ سن کر) وہ آدمی (مجلس سے) دور ہو کر چیخنے اور رونے لگا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا :’’ کیا تم اللہ کا فرمان نہیں پڑھتے :’’ ہم روز ِ قیامت انصاف کا ترازو قائم کریں گے تو کسی جان پر کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا ، اگر (عمل و ظلم) رائی کے دانے کے برابر بھی ہو ، تو ہم اسے لے آئیں گے اور کافی ہیں ہم حساب کرنے والے ۔‘‘ چنانچہ اس آدمی نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں اپنے لیے اور ان کے لیے ، ان کی علیحدگی سے بہتر کوئی چیز نہیں پاتا ، میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ وہ سارے آزاد ہیں ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5562

وَعَنْهَا قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي بَعْضِ صَلَاتِهِ: اللَّهُمَّ حَاسِبْنِي حِسَابًا يَسِيرًا قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا الْحِسَابُ الْيَسِيرُ؟ قَالَ: «أَنْ يَنْظُرَ فِي كِتَابه فيتجاوز عَنْهُ إِنَّهُ مَنْ نُوقِشَ الْحِسَابَ يَوْمَئِذٍ يَا عَائِشَة هلك» . رَوَاهُ أَحْمد
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ان کی کسی نماز میں یہ دعا ((اَللّٰھُمَّ حَاسِبْنِیْ حِسَابًا یَّسِیْرًا)) ’’ اے اللہ ! میرا آسان حساب لینا ۔‘‘ کرتے ہوئے سنا تو میں نے عرض کیا ، اللہ کے نبی ! آسان حساب سے کیا مراد ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ (اس سے مراد یہ ہے کہ) (اللہ تعالیٰ) اس کے نامہ اعمال پر نظر ڈال کر اس سے درگزر فرمائے گا ، کیونکہ عائشہ ! اس روز جس کے حساب کی جانچ پڑتال کی گئی تو وہ مارا گیا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5563

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَخْبِرْنِي مَنْ يَقْوَى عَلَى الْقِيَامِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الَّذِي قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: (يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لربِّ الْعَالمين) ؟ فَقَالَ: «يُخَفَّفُ عَلَى الْمُؤْمِنِ حَتَّى يَكُونَ عَلَيْهِ كَالصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَة»
ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آئے تو انہوں نے عرض کیا : مجھے بتائیں کہ اللہ عزوجل نے جو یہ فرمایا ہے :’’ اس دن لوگ رب العالمین کے حضور کھڑے ہوں گے ۔‘‘ تو روزِ قیامت کھڑے ہونے کی کون طاقت رکھے گا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ (قیامت کا دن) مومن پر ہلکا کر دیا جائے گا حتی کہ وہ اس پر فرض نماز کی طرح ہو گا ۔‘‘ حسن ، رواہ البیھقی فی البعث و النشور ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5564

وَعَنْهُ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ (يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ ألف سنةٍ) مَا طُولُ هَذَا الْيَوْمِ؟ فَقَالَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهُ لَيُخَفَّفُ عَلَى الْمُؤْمِنِ حَتَّى يَكُونَ أَهْوَنَ عَلَيْهِ مِنَ الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ يُصَلِّيهَا فِي الدُّنْيَا» . رَوَاهُمَا الْبَيْهَقِيُّ فِي كِتَابِ «الْبَعْثِ وَالنُّشُورِ»
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس دن کے متعلق دریافت کیا گیا جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہو گی کہ اس دن کی طوالت کس قدر ہو گی (کیا لوگ اتنا لمبا قیام کر سکیں گے) ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اس (دن) کو مومن پر اس قدر آسان کر دیا جائے گا کہ وہ اس پر فرض نماز سے بھی ہلکا ہو جائے گا جو اس نے دنیا میں پڑھی تھی ۔‘‘ دونوں احادیث کو امام بیہقی نے ’’ کتاب البعث و النشور ‘‘ میں نقل کیا ہے ۔ حسن ، رواہ البیھقی فی البعث و النشور ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5565

وَعَن أَسمَاء بنت يزِيد عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يُحْشَرُ النَّاسُ فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ يَوْمَ الْقِيَامَة فينادي منادٍ فَيَقُول: أَيْنَ الَّذِينَ كَانَتْ تَتَجَافَى جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ؟ فَيَقُومُونَ وَهُمْ قَلِيلٌ فَيَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ ثمَّ يُؤمر لسَائِر النَّاسِ إِلَى الْحِسَابِ «. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي» شُعَبِ الْإِيمَان
اسماء بنت یزید ؓ ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتی ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ روزِ قیامت تمام لوگوں کو ایک جگہ پر جمع کیا جائے گا تو اعلان کرنے والا اعلان کرے گا : وہ تہجد گزار کہاں ہیں ؟ وہ کھڑے ہوں گے اور وہ قلیل ہوں گے ، اور وہ بغیر حساب جنت میں جائیں گے ، پھر باقی لوگوں کے حساب کے متعلق حکم فرمایا جائے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5566

عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَيْنَا أَنَا أَسِيرُ فِي الجنَّةِ إِذا أَنا بنهر حافتاه الدُّرِّ الْمُجَوَّفِ قُلْتُ: مَا هَذَا يَا جِبْرِيلُ؟ قَالَ: الْكَوْثَرُ الَّذِي أَعْطَاكَ رَبُّكَ فَإِذَا طِينُهُ مِسْكٌ أذفر . رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ (معراج کی رات) میں جنت میں چل رہا تھا کہ اچانک میں ایک نہر پر پہنچا ، اس کے دونوں کناروں پر خول دار موتیوں کے گنبد تھے ، میں نے کہا : جبریل ! یہ کیا ہے ؟ انہوں نے کہا : یہ کوثر ہے ، جو آپ کے رب نے آپ کو عطا فرمائی ہے ، میں نے دیکھا کہ اس کی مٹی اعلیٰ خوشبو والی کستوری تھی ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5567

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «حَوْضِي مَسِيرَةُ شَهْرٍ وَزَوَايَاهُ سَوَاءٌ مَاؤُهُ أَبْيَضُ مِنَ اللَّبَنِ وَرِيحُهُ أَطْيَبُ مِنَ الْمِسْكِ وَكِيزَانُهُ كَنُجُومِ السَّمَاءِ مَنْ يَشْرَبُ مِنْهَا فَلَا يظمأ أبدا» . مُتَّفق عَلَيْهِ
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میرا حوض ایک ماہ کی مسافت کے برابر ہے ، اس کے اطراف برابر ہیں ۔ اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید ہے ، اس کی خوشبو کستوری سے زیادہ اچھی ہے اور اس کے پیالے آسمان کے ستاروں کی طرح ہیں ، جس شخص نے اس سے پی لیا وہ پھر کبھی (میدان حشر میں) پیاسا نہ ہو گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5568

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ حَوْضِي أَبْعَدُ مِنْ أَيْلَةَ مِنْ عَدَنٍ لَهُوَ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ الثَّلْجِ وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ بِاللَّبَنِ وَلَآنِيَتُهُ أَكْثَرُ مِنْ عَدَدِ النُّجُومِ وَإِنِّي لَأَصُدُّ النَّاسَ عَنْهُ كَمَا يَصُدُّ الرَّجُلُ إِبِلَ النَّاسِ عَنْ حَوْضِهِ» . قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَعْرِفُنَا يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: «نَعَمْ لَكُمْ سِيمَاءُ لَيْسَتْ لِأَحَدٍ مِنَ الْأُمَم تردون عليّ غرّاً من أثر الْوضُوء» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میرا حوض ایلہ اور عدن کے درمیانی مسافت سے زیادہ مسافت والا ہے ۔ وہ برف سے زیادہ سفید ، اور وہ شہد ملے دودھ سے زیادہ شیریں و لذیذ ہے ، اس کے برتن ستاروں کی تعداد سے زیادہ ہیں ، اور میں (دوسرے) لوگوں کو اس سے اس طرح دور ہٹاؤں گا جس طرح آدمی لوگوں کے اونٹوں کو اپنے حوض سے دور ہٹاتا ہے ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا آپ اس روز ہمیں پہچان لیں گے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ، تمہارے لیے ایک خاص نشان ہو گا جو کسی اور امت کے لیے نہیں ہو گا ۔ تم میرے پاس اس حالت میں آؤ گے کہ وضو کے نشان کی وجہ سے تمہاری پیشانی اور ہاتھ پاؤں چمکتے ہوں گے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5569

وَفِي رِوَايَةٍ لَهُ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: «تَرَى فِيهِ أَبَارِيقَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ كَعَدَدِ نُجُومِ السَّمَاءِ»
اور صحیح مسلم کی انس ؓ سے مروی روایت میں ہے ، فرمایا :’’ اس (حوض) میں سونے اور چاندی کے پیالے آسمان کے ستاروں کی طرح ہوں گے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5570

وَفِي أُخْرَى لَهُ عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: سُئِلَ عَنْ شَرَابِهِ. فَقَالَ: أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ يَغُتُّ فِيهِ مِيزَابَانِ يَمُدَّانِهِ مِنَ الْجَنَّةِ: أَحَدُهُمَا مِنْ ذَهَبٍ وَالْآخَرُ مِنْ ورق
اور صحیح مسلم ہی کی ایک حدیث ، جو کہ ثوبان ؓ سے مروی ہے ، اس میں ہے : آپ سے اس کے مشروب کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے ، اس میں جنت سے دو پرنالے گرتے ہیں ، ان میں سے ایک سونے کا ہے جبکہ دوسرا چاندی کا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5571

وَعَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ مَنْ مَرَّ عَلَيَّ شَرِبَ وَمَنْ شَرِبَ لَمْ يَظْمَأْ أَبَدًا لَيَرِدَنَّ عَلَيَّ أَقْوَامٌ أَعْرِفُهُمْ وَيَعْرِفُونَنِي ثُمَّ يُحَالُ بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ فَأَقُولُ: إِنَّهُمْ مِنِّي. فَيُقَالُ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ؟ فَأَقُولُ: سُحْقًا سحقاً لمن غير بعدِي . مُتَّفق عَلَيْهِ
سہل بن سعد ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں حوض پر تم سے پہلے ہی موجود ہوں گا جو شخص میرے پاس سے گزرے گا ، وہ (اس سے) پیئے گا اور جس نے پی لیا اسے کبھی پیاس نہیں لگے گی ، کچھ لوگ میرے پاس آئیں گے ، میں انہیں پہچانتا ہوں گا اور وہ مجھے پہچانتے ہوں گے ، پھر میرے اور ان کے درمیان رکاوٹ کھڑی کر دی جائے گی ، میں کہوں گا : یہ تو مجھ سے ہیں ، (میرے امتی ہیں) ، مجھے کہا جائے گا : آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد دین میں کیا کیا نئے کام ایجاد کر لیے تھے ، میں کہوں گا : اس شخص کے لیے (مجھ سے) دوری ہو جس نے میرے بعد دین میں تبدیلی کر لی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5572

وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يُحْبَسُ الْمُؤْمِنُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يُهَمُّوا بِذَلِكَ فَيَقُولُونَ: لَوِ اسْتَشْفَعْنَا إِلَى رَبِّنَا فَيُرِيحَنَا مِنْ مَكَانِنَا فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ: أَنْتَ آدَمُ أَبُو النَّاسِ خَلَقَكَ اللَّهُ بِيَدِهِ وَأَسْكَنَكَ جَنَّتَهُ وَأَسْجَدَ لَكَ مَلَائِكَتَهُ وَعَلَّمَكَ أَسْمَاءَ كُلِّ شَيْءٍ اشْفَعْ لَنَا عِنْدَ رَبِّكَ حَتَّى يُرِيحَنَا مِنْ مَكَانِنَا هَذَا. فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ. وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ الَّتِي أَصَابَ: أَكْلَهُ مِنَ الشَّجَرَةِ وَقَدْ نُهِيَ عَنْهَا - وَلَكِنِ ائْتُوا نُوحًا أَوَّلَ نَبِيٍّ بَعَثَهُ اللَّهُ إِلَى أَهْلِ الْأَرْضِ فَيَأْتُونَ نُوحًا فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ - وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ الَّتِي أَصَابَ: سُؤَالَهُ رَبَّهُ بِغَيْرِ عِلْمٍ - وَلَكِنِ ائْتُوا إِبْرَاهِيمَ خَلِيلَ الرَّحْمَنِ. قَالَ: فَيَأْتُونَ إِبْرَاهِيمَ فَيَقُولُ: إِنِّي لَسْتُ هُنَاكُمْ - وَيَذْكُرُ ثَلَاثَ كِذْبَاتٍ كَذَبَهُنَّ - وَلَكِنِ ائْتُوا مُوسَى عَبْدًا آتَاهُ اللَّهُ التَّوْرَاةَ وَكَلَّمَهُ وَقَرَّبَهُ نَجِيًّا. قَالَ: فَيَأْتُونَ مُوسَى فَيَقُولُ: إِنِّي لَسْتُ هُنَاكُمْ - وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ الَّتِي أَصَابَ قَتْلَهُ النَّفْسَ - وَلَكِنِ ائْتُوا عِيسَى عَبْدَ اللَّهِ وَرَسُولَهُ وَرُوحَ اللَّهِ وَكَلِمَتَهُ قَالَ: فَيَأْتُونَ عِيسَى فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ وَلَكِنِ ائْتُوا مُحَمَّدًا عبدا غفر اللَّهُ لَهُ ماتقدم مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ . قَالَ: فَيَأْتُونِي فَأَسْتَأْذِنُ عَلَى رَبِّي فِي دَارِهِ فَيُؤْذَنُ لِي عَلَيْهِ فَإِذَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجِدًا فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي فَيَقُولُ: ارْفَعْ مُحَمَّدُ وَقُلْ تُسْمَعْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ وَسَلْ تُعْطَهْ . قَالَ: فَأَرْفَعُ رَأْسِي فأثني على رَبِّي بثناء تحميد يُعَلِّمُنِيهِ ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا فَأَخْرُجُ فَأُخْرِجُهُمْ مِنَ النَّارِ وَأُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ ثُمَّ أَعُودُ الثَّانِيَةَ فَأَسْتَأْذِنُ عَلَى رَبِّي فِي دَارِهِ. فَيُؤْذَنُ لِي عَلَيْهِ فَإِذَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجِدًا. فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي ثُمَّ يَقُولُ: ارْفَعْ مُحَمَّدُ وَقُلْ تُسْمَعْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ وَسَلْ تُعْطَهْ. قَالَ: فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأُثْنِي عَلَى رَبِّي بِثَنَاءٍ وَتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا فَأَخْرُجُ فَأُخْرِجُهُمْ مِنَ النَّارِ وَأُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ ثُمَّ أَعُودُ الثَّالِثَةَ فَأَسْتَأْذِنُ عَلَى رَبِّي فِي دَاره فيؤذي لِي عَلَيْهِ فَإِذَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجِدًا فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي ثُمَّ يَقُولُ: ارْفَعْ مُحَمَّدُ وَقُلْ تُسْمَعْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ وَسَلْ تُعْطَهْ . قَالَ: «فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأُثْنِي عَلَى رَبِّي بثناءوتحميد يُعَلِّمُنِيهِ ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا فَأَخْرُجُ فَأُخْرِجُهُمْ مِنَ النَّارِ وَأُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ حَتَّى مَا يَبْقَى فِي النَّارِ إِلَّا مَنْ قَدْ حَبَسَهُ الْقُرْآنُ» أَيْ وَجَبَ عَلَيْهِ الْخُلُودُ ثُمَّ تَلَا هَذِه الْآيَة (عَسى أَن يَبْعَثك الله مقَاما مَحْمُودًا) قَالَ: «وَهَذَا الْمقَام المحمود الَّذِي وعده نَبِيكُم» مُتَّفق عَلَيْهِ
انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مومنوں کو روزِ قیامت روک رکھا جائے گا حتی کہ اس وجہ سے وہ غمگین ہو جائیں گے ، وہ کہیں گے : کاش کہ ہم اپنے رب کے حضور کوئی سفارشی تلاش کریں تا کہ وہ ہمیں ہماری اس جگہ سے نجات دے دے ، وہ آدم ؑ کے پاس آئیں گے ، اور کہیں گے : آپ آدم ، تمام انسانوں کے باپ ہیں ، اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے تخلیق فرمایا ، آپ کو جنت میں بسایا ، اپنے فرشتوں سے آپ کو سجدہ کرایا اور آپ کو تمام چیزوں کے نام سکھائے ، اپنے رب کے حضور ہماری سفارش کریں حتی کہ وہ ہمیں ہماری اس جگہ سے نجات دے دے ، وہ کہیں گے : میں وہاں تمہاری سفارش نہیں کر سکتا ، وہ اپنی اس خطا کو یاد کریں گے جس کا ارتکاب اس درخت کے کھانے سے ہوا تھا حالانکہ انہیں اس سے منع کیا گیا تھا ، بلکہ تم نوح ؑ کے پاس جاؤ ، وہ پہلے نبی ہیں ، جنہیں اللہ تعالیٰ نے اہل زمین کی طرف مبعوث فرمایا تھا ، وہ نوح ؑ کی خدمت میں حاضر ہوں گے تو وہ بھی یہی کہیں گے ، میں وہاں تمہاری سفارش نہیں کر سکتا ، اور وہ اپنی اس خطا کو یاد کریں گے جو ان سے لاعلمی میں اپنے رب سے سوال کرنے سے سرزد ہوئی تھی ، بلکہ تم رحمن کے خلیل ابراہیم ؑ کے پاس جاؤ ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ ابراہیم ؑ کے پاس جائیں گے ، تو وہ بھی یہی کہیں گے : میں وہاں تمہاری سفارش نہیں کر سکتا ، اور وہ اپنے تین جھوٹوں کو یاد کریں گے جو انہوں نے بولے تھے ، بلکہ تم موسیٰ ؑ کے پاس جاؤ جو اللہ کے ایسے بندے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے تورات عطا کی ، ان سے کلام فرمایا اور سرغوشی کے لیے انہیں قریب کیا ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ موسیٰ ؑ کے پاس جائیں گے تو وہ بھی کہیں گے میں وہاں تمہاری سفارش نہیں کر سکتا ، اور وہ اپنی اس غلطی کا تذکرہ کریں گے کہ انہوں نے اس (قبطی) آدمی کو قتل کیا تھا ، بلکہ تم اللہ کے بندے عیسیٰ ؑ کے پاس جاؤ جو کہ اس کے رسول ہیں ، اللہ کی روح اور اس کا کلمہ ہیں ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ عیسیٰ ؑ کے پاس جائیں گے تو وہ بھی یہی کہیں گے ، میں وہاں تمہاری سفارش نہیں کر سکتا ، بلکہ تم اللہ کے بندے محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جاؤ ، اللہ نے جن کے اگلے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیے ہیں ۔‘‘ فرمایا :’’ چنانچہ وہ میرے پاس آئیں گے میں اپنے رب سے ، اس کے حضور آنے کی ، اجازت طلب کروں گا تو مجھے اجازت دے دی جائے گی ، جب میں اللہ تعالیٰ کو دیکھوں گا تو سجدہ ریز ہو جاؤں گا ، پھر جتنی دیر اللہ چاہے گا وہ مجھے اسی حالت میں رہنے دے گا ، پھر فرمائے گا : محمد ! اٹھو ، بات کرو ، تمہاری بات سنی جائے گی ، سفارش کرو ، تمہاری سفارش قبول کی جائے گی ، آپ سوال کریں ، آپ کو عطا کیا جائے گا ۔‘‘ فرمایا :’’ چنانچہ میں اپنا سر اٹھاؤں گا تو میں اپنے رب کی وہ حمد و ثنا بیان کروں گا ، جو وہ مجھے سکھائے گا ، پھر میں سفارش کروں گا تو میرے لیے تعداد کا تعین کر دیا جائے گا ، میں (دربار الٰہی سے) باہر آؤں گا اور میں انہیں جہنم کی آگ سے نکال کر جنت میں داخل کر دوں گا ، پھر میں دوسری مرتبہ جاؤں گا ، اور اپنے رب کے حضور پیش ہونے کی اجازت طلب کروں گا ، مجھے اس کے پاس جانے کی اجازت مل جائے گی ، جب میں اسے دیکھوں گا تو سجدہ ریز ہو جاؤں گا ، جس قدر اللہ چاہے گا وہ مجھے اسی حالت میں رہنے دے گا ، پھر فرمائے گا : محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سر اٹھاؤ ، بات کرو ، تمہیں سنا جائے گا ، سفارش کرو تمہاری سفارش قبول کی جائے گی ، سوال کرو آپ کو عطا کیا جائے گا ۔‘‘ فرمایا :’’ میں اپنا سر اٹھاؤں گا ، میں اپنے رب کی حمد و ثنا بیان کروں گا جو وہ مجھے سکھائے گا ، پھر میں سفارش کروں گا تو میرے لیے حد متعین کر دی جائے گی ، میں (بارگاہ رب العزت سے) باہر آؤں گا تو میں انہیں جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کر دوں گا ، پھر میں تیسری مرتبہ جاؤں گا ، اپنے رب کے پاس جانے کی اجازت طلب کروں گا تو مجھے اس کے پاس جانے کی اجازت مل جائے گی ، جب میں اسے دیکھوں گا تو سجدے میں گر جاؤں گا ، اللہ جب تک چاہے گا مجھے اسی حالت میں چھوڑ دے گا پھر فرمائے گا : محمد ! سر اٹھائیں ، بات کریں ، تمہیں سنا جائے گا ، سفارش کریں تمہاری سفارش قبول کی جائے گی ، اور سوال کریں آپ کو عطا کیا جائے گا ۔‘‘ فرمایا :’’ میں اپنا سر اٹھاؤں گا اور اپنے رب کی حمد و ثنا بیان کروں گا جو وہ مجھے سکھائے گا ، پھر میں سفارش کروں گا تو میرے لیے حد کا تعین کر دیا جائے گا ، میں (بارگاہ رب العزت سے) باہر آؤں گا ، انہیں میں آگ سے نکال کر جنت میں داخل کروں گا ، حتی کہ جہنم میں صرف وہی رہ جائے گا جسے قرآن نے روک رکھا ہو گا ۔‘‘ یعنی جس پر دائمی جہنمی ہونا واجب ہو چکا ہو ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی ۔‘‘ قریب ہے کہ آپ کا رب آپ کو مقام محمود پر مبعوث فرمائے ۔‘‘ فرمایا :’’ اور یہ وہ مقام محمود ہے جس کا اس نے تمہارے نبی سے وعدہ فرمایا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5573

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ مَاجَ النَّاسُ بَعْضُهُمْ فِي بَعْضٍ فَيَأْتُونَ آدم فَيَقُولُونَ: اشفع لنا إِلَى رَبِّكَ فَيَقُولُ: لَسْتُ لَهَا وَلَكِنْ عَلَيْكُمْ بِإِبْرَاهِيمَ فَإِنَّهُ خَلِيلُ الرَّحْمَنِ فَيَأْتُونَ إِبْرَاهِيمَ فَيَقُولُ لَسْتُ لَهَا وَلَكِنْ عَلَيْكُمْ بِمُوسَى فَإِنَّهُ كَلِيمُ الله فَيَأْتُونَ مُوسَى فَيَقُولُ لَسْتُ لَهَا وَلَكِنْ عَلَيْكُمْ بِعِيسَى فَإِنَّهُ رُوحُ اللَّهِ وَكَلِمَتُهُ فَيَأْتُونَ عِيسَى فَيَقُولُ لَسْتُ لَهَا وَلَكِنْ عَلَيْكُمْ بِمُحَمَّدٍ فَيَأْتُونِّي فَأَقُولُ أَنَا لَهَا فَأَسْتَأْذِنُ عَلَى رَبِّي فَيُؤْذَنُ لِي وَيُلْهِمُنِي مَحَامِدَ أَحْمَدُهُ بِهَا لَا تَحْضُرُنِي الْآنَ فَأَحْمَدُهُ بِتِلْكَ الْمَحَامِدِ وَأَخِرُّ لَهُ سَاجِدًا فَيُقَالُ يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَكَ وَقُلْ تُسْمَعْ وَسَلْ تُعْطَهْ وَاشْفَعْ تشفع فَأَقُول يارب أُمَّتِي أُمَّتِي فَيُقَالُ انْطَلِقْ فَأَخْرِجْ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ شَعِيرَةٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَنْطَلِقُ فأفعل ثمَّ أَعُود فأحمده بِتِلْكَ المحامدوأخر لَهُ سَاجِدًا فَيُقَالُ يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَكَ وَقُلْ تُسْمَعْ وَسَلْ تُعْطَهْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَقُولُ يارب أُمَّتِي أُمَّتِي فَيُقَالُ انْطَلِقْ فَأَخْرِجْ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ أَوْ خَرْدَلَةٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَنْطَلِقُ فَأَفْعَلُ ثُمَّ أَعُودُ فَأَحْمَدُهُ بِتِلْكَ المحامدوأخر لَهُ سَاجِدًا فَيُقَالُ يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَكَ وَقُلْ تُسْمَعْ وَسَلْ تُعْطَهْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَقُولُ يارب أُمَّتِي أُمَّتِي فَيُقَالُ انْطَلِقْ فَأَخْرِجْ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ أَدْنَى أَدْنَى أَدْنَى مِثْقَالِ حَبَّةِ من خَرْدَلَةٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَخْرِجْهُ مِنَ النَّارِ فَأَنْطَلِقُ فأفعل ثمَّ أَعُود الرَّابِعَة فأحمده بِتِلْكَ المحامدوأخر لَهُ سَاجِدًا فَيُقَالُ يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَكَ وَقُلْ تُسْمَعْ وَسَلْ تُعْطَهْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَقُولُ يارب ائْذَنْ لِي فِيمَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ لَيْسَ ذَلِكَ لَكَ وَلَكِنْ وَعِزَّتِي وَجَلَالِي وَكِبْرِيَائِي وَعَظَمَتِي لَأُخْرِجَنَّ مِنْهَا مَنْ قَالَ لَا إِلَه إِلَّا الله . مُتَّفق عَلَيْهِ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب قیامت کا دن ہو گا تو لوگ اضطراب کا شکار ہوں گے وہ مل کر آدم ؑ کے پاس آئیں گے اور کہیں گے : اپنے رب سے سفارش کرو ، وہ کہیں گے : میں اس کا اہل نہیں ہوں ، لیکن تم ابراہیم ؑ کے پاس جاؤ کیونکہ وہ اللہ کے خلیل ہیں ، وہ ابراہیم ؑ کے پاس جائیں گے ، وہ بھی کہیں گے ، میں اس کا اہل نہیں ہوں ، لیکن تم موسی ؑ کے پاس جاؤ کیونکہ وہ کلیم اللہ ہیں ، وہ موسی ؑ کے پاس آئیں گے ، وہ بھی یہی کہیں گے : میں اس کا اہل نہیں ہوں ، لیکن تم عیسیٰ ؑ کے پاس جاؤ ، کیونکہ وہ اللہ کی روح اور اس کا کلمہ ہیں ، وہ عیسیٰ ؑ کے پاس آئیں گے ، وہ کہیں گے : میں اس کے اہل نہیں ہوں ، لیکن تم محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جاؤ ، چنانچہ وہ میرے پاس آئیں گے تو میں کہوں گا : میں اس کے لیے تیار ہوں ، میں اپنے رب سے اجازت طلب کروں گا تو مجھے اجازت دے دی جائے گی ، وہ مجھے حمد کے الفاظ الہام فرمائے گا تو میں ان (کلمات و الفاظ) کے ذریعے اس کی حمد بیان کروں گا ، ان کلمات کا اس وقت مجھے علم نہیں ، میں ان حمدیہ الفاظ کے ساتھ اس کی حمد بیان کروں گا اور اس کے سامنے سجدہ ریز ہو جاؤں گا ، مجھے کہا جائے گا ، سوال کریں آپ کو عطا کیا جائے گا اور سفارش کریں آپ کی سفارش قبول کی جائے گی ، میں کہوں گا : رب جی ! میری امت ، میری امت ! چنانچہ کہا جائے گا جاؤ اور جس کے دل میں جو کے دانے کے برابر ایمان ہے اسے (دوزخ سے) نکال لو ، میں جاؤں گا اور ایسے ہی کروں گا ، پھر میں دوبارہ (رب کے حضور) جاؤں گا اور انہی حمدیہ کلمات کے ذریعے اس کی حمد بیان کروں گا ، پھر اس کے حضور سجدہ ریز ہو جاؤں گا تو کہا جائے گا ، محمد ! اپنا سر اٹھاؤ ، بات کرو ، سنی جائے گی ، سوال کرو اسے پورا کیا جائے گا اور سفارش قبول کی جائے گی ، میں کہوں گا ، رب جی ! میری امت ، میری امت ! کہا جائے گا : جاؤ ! جس کے دل میں ذرہ یا رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہے اسے (جہنم سے) نکال لو ، میں جاؤں گا اور ایسے ہی کروں گا ، پھر میں (تیسری مرتبہ) لوٹوں گا ، اور ان حمدیہ کلمات کے ذریعے اس کی حمد بیان کروں گا ، پھر اس کے حضور سجدہ ریز ہو جاؤں گا ، تو کہا جائے گا : محمد ! اپنا سر اٹھائیں ، بات کریں ، سنی جائے گی ، سوال کریں اسے پورا کیا جائے گا اور سفارش کریں اسے قبول کیا جائے گا ، میں کہوں گا : رب جی ! میری امت ، میری امت ! کہا جائے گا : جاؤ اور جس کے دل میں رائی کے دانے سے بھی ادنی ترین ایمان ہے اسے بھی جہنم کی آگ سے نکال لو ، میں جاؤں گا اور ایسے ہی کروں گا ، پھر میں چوتھی مرتبہ لوٹوں گا ، اور ان حمدیہ کلمات کے ذریعے اس کی حمد بیان کروں گا ، پھر اس کے حضور سجدہ ریز ہو جاؤں گا تو کہا جائے گا : محمد ! اپنا سر اٹھائیں ، بات کریں سنی جائے گی ، مانگیں عطا کیا جائے گا ، اور سفارش کریں تمہاری سفارش قبول کی جائے گی ، میں کہوں گا : رب جی ! مجھے اس شخص کے بارے میں اجازت دے دیں کہ جس نے ’’ لا الہ الا اللہ ‘‘ کہا ہو اور میں اسے جہنم سے نکال لاؤں ، فرمایا : اس کا آپ کو حق حاصل نہیں ، لیکن میری عزت ، میرے جلال ، میری کبریائی اور میری عظمت کی قسم ! جس شخص نے ’’ لا الہ الا اللہ ‘‘ کہا ہو گا میں اسے اس (جہنم) سے ضرور نکالوں گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5574

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ خَالِصا من قلبه أونفسه رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ روزِ قیامت میری شفاعت کے لحاظ سے سب سے زیادہ سعادت مند شخص وہ ہو گا جس نے خلوص دل سے ((لا الہ الا اللہ)) ’’ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ‘‘ پڑھا ہو گا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5575

وَعَنْهُ قَالَ أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَحْمٍ فَرُفِعَ إِلَيْهِ الذِّرَاعُ وَكَانَتْ تُعْجِبُهُ فَنَهَسَ مِنْهَا نَهْسَةً ثُمَّ قَالَ: «أَنَا سَيِّدُ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَوْمَ يَقُومَ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالمين وتدنو الشَّمْس فَيبلغ مِنَ الْغَمِّ وَالْكَرْبِ مَا لَا يُطِيقُونَ فَيَقُولُ النَّاس أَلا تنْظرُون من يشفع لكم إِلَى ربكُم؟ فَيَأْتُونَ آدَمَ» . وَذَكَرَ حَدِيثَ الشَّفَاعَةِ وَقَالَ: «فَأَنْطَلِقُ فَآتِي تَحْتَ الْعَرْشِ فَأَقَعُ سَاجِدًا لِرَبِّي ثُمَّ يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَيَّ مِنْ مَحَامِدِهِ وَحُسْنِ الثَّنَاءِ عَلَيْهِ شَيْئًا لَمْ يَفْتَحْهُ عَلَى أَحَدٍ قَبْلِي ثُمَّ قَالَ يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَكَ وَسَلْ تُعْطَهْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأَقُولُ أُمَّتِي يارب أمتِي يارب فَيُقَالُ يَا مُحَمَّدُ أَدْخِلْ مِنْ أُمَّتِكَ مَنْ لَا حِسَابَ عَلَيْهِمْ مِنَ الْبَابِ الْأَيْمَنِ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ وَهُمْ شُرَكَاءُ النَّاسِ فِيمَا سِوَى ذَلِكَ مِنَ الْأَبْوَابِ» . ثُمَّ قَالَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ مَا بَيْنَ الْمِصْرَاعَيْنِ مِنْ مَصَارِيعِ الْجَنَّةِ كَمَا بَيْنَ مَكَّةَ وَهَجَرَ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گوشت لایا گیا تو اس سے ایک دستی آپ کی خدمت میں پیش کی گئی ، جبکہ دستی آپ کو پسند تھی ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے دانتوں سے ایک بار اسے نوچا ، پھر فرمایا :’’ روزِ قیامت مَیں تمام لوگوں کا سردار ہوں گا ، اس دن تمام لوگ رب العالمین کے حضور کھڑے ہوں گے ، سورج قریب ہو جائے گا ، اور لوگ غم و تکلیف کی انتہا کو پہنچ جائیں گے ، تمام لوگ کہیں گے ، کیا تمہیں ایسا کوئی شخص نظر نہیں آتا ہے جو تمہارے رب کے ہاں تمہاری سفارش کرے ، چنانچہ وہ آدم ؑ کے پاس آئیں گے ، اور پھر آگے حدیث شفاعت بیان کی ، اور فرمایا :’’ میں جاؤں گا اور عرش کے نیچے پہنچوں گا تو اپنے رب کے حضور سجدہ ریز ہو جاؤں گا ، پھر اللہ اپنی حمد و ثنا کے ایسے کلمات مجھے سکھائے گا جو اس نے مجھ سے پہلے کسی کو نہیں سکھائے ہوں گے ، پھر وہ فرمائے گا : محمد ! اپنا سر اٹھائیں ، سوال کریں ، آپ کا سوال پورا کیا جائے گا ، اور سفارش کریں تمہاری سفارش قبول کی جائے گی ، میں اپنا سر اٹھاؤں گا ، اور کہوں گا ، رب جی ! میری امت ، رب جی ! میری امت ، رب جی ! میری امت ، کہا جائے گا : محمد ! آپ اپنی امت کے ان افراد کو ، جن پر کوئی حساب نہیں ، ابواب جنت میں سے دائیں دروازے سے داخل کیجئے ، حالانکہ انہیں اس کے علاوہ دیگر دروازوں سے لوگوں کے ساتھ گزرنے کا بھی حق حاصل ہے ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! جنت کے دروازے کی دہلیز کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا مکہ اور ہجر کے درمیان ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5576

وَعَنْ حُذَيْفَةَ فِي حَدِيثِ الشَّفَاعَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «وَتُرْسَلُ الْأَمَانَةُ وَالرَّحِمُ فَتَقُومَانِ جَنَبَتَيِ الصِّرَاطِ يَمِينًا وَشِمَالًا» رَوَاهُ مُسلم
شفاعت سے متعلق حذیفہ ؓ سے مروی حدیث جو وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، فرمایا :’’ امانت اور صلہ رحمی کو چھوڑا جائے گا تو وہ پل صراط کے دونوں کناروں پر کھڑی ہو جائیں گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5577

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَلَا قَوْلَ اللَّهِ تَعَالَى فِي إِبْرَاهِيمَ: [رَبِّ إِنَّهُنَّ أَضْلَلْنَ كَثِيرًا مِنَ النَّاسِ فَمَنْ تَبِعَنِي فَإِنَّهُ مني] وَقَالَ عِيسَى: [إِن تُعَذبهُمْ فَإِنَّهُم عِبَادك] فَرَفَعَ يَدَيْهِ فَقَالَ «اللَّهُمَّ أُمَّتِي أُمَّتِي» . وَبَكَى فَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى: «يَا جِبْرِيلُ اذْهَبْ إِلَى مُحَمَّدٍ وَرَبُّكَ أَعْلَمُ فَسَلْهُ مَا يُبْكِيهِ؟» . فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ فَسَأَلَهُ فَأَخْبَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا قَالَ فَقَالَ اللَّهُ لِجِبْرِيلَ اذْهَبْ إِلَى مُحَمَّدٍ فَقُلْ: إِنَّا سَنُرْضِيكَ فِي أمَّتك وَلَا نسوؤك . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سورۂ ابراہیم میں موجود اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان :’’ رب جی ! انہوں نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کیا ، جس نے میری اتباع کی تو وہ مجھ سے ہے ۔‘‘ اور عیسیٰ ؑ نے فرمایا :’’ اگر تو انہیں عذاب دے تو وہ تیرے بندے ہیں ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہاتھ اٹھائے اور دعا کی :’’ اے اللہ ! میری امت ، میری امت !‘‘ اور آپ رونے لگے ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :’’ جبریل ! محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جاؤ ، اور تیرا رب زیادہ جانتا ہے ، ان سے پوچھو کہ انہیں کون سی چیز رلا رہی ہے ؟‘‘ جبریل ؑ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس تشریف لائے تو آپ سے دریافت کیا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جو کہا تھا وہی انہیں بتا دیا ، اللہ تعالیٰ نے جبریل ؑ سے فرمایا :’’ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جاؤ اور کہو : ہم آپ کی امت کے متعلق آپ کو راضی کر دیں گے اور آپ کو غمگین نہیں کریں گے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5578

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ أُنَاسًا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَعَمْ هَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ صَحْوًا لَيْسَ فِيهَا سَحَابٌ؟» قَالُوا: لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: مَا تَضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَّا كَمَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ أَحَدِهِمَا إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ أَذَّنَ مُؤَذِّنٌ لِيَتَّبِعْ كُلُّ أُمَّةٍ مَا كَانَتْ تَعْبُدُ فَلَا يَبْقَى أَحَدٌ كَانَ يعبد غيرالله مِنَ الْأَصْنَامِ وَالْأَنْصَابِ إِلَّا يَتَسَاقَطُونَ فِي النَّارِ حَتَّى إِذَا لَمْ يَبْقَ إِلَّا مَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ مِنْ بَرٍّ وَفَاجِرٍ أَتَاهُمْ رَبُّ الْعَالَمِينَ قَالَ: فَمَاذَا تَنْظُرُونَ؟ يَتْبَعُ كُلُّ أُمَّةٍ مَا كَانَت تعبد. قَالُوا: ياربنا فَارَقْنَا النَّاسَ فِي الدُّنْيَا أَفْقَرَ مَا كُنَّا إِلَيْهِم وَلم نصاحبهم
ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیا روزِ قیامت ہم اپنے رب کو دیکھیں گے ؟ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ، کیا دوپہر کے وقت ، جب مطلع ابر آلود نہ ہو تو سورج دیکھنے میں تم کوئی تکلیف محسوس کرتے ہو ؟ اور کیا چودھویں رات جب مطلع ابر آلود نہ ہو تو تم چاند دیکھنے میں کوئی تکلیف محسوس کرتے ہو ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : نہیں ، اللہ کے رسول ! آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسی طرح تم روزِ قیامت اللہ کو دیکھنے میں تکلیف محسوس نہیں کرو گے ، مگر جس قدر تم ان دونوں میں سے کسی ایک کو دیکھنے میں تکلیف محسوس کرتے ہو ۔ جب قیامت کا دن ہو گا تو ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا : ہر امت اپنے معبود کے پیچھے چلی جائے ، اللہ کے علاوہ اصنام اور بتوں کی پوجا کرنے والے سارے کے سارے آگ میں گر جائیں گے حتی کہ جب صرف اللہ کی عبادت کرنے والے نیک اور فاجر قسم کے لوگ رہ جائیں گے تو رب العالمین ان کے پاس آئے گا ، اور پوچھے گا ، تم کس کا انتظار کر رہے ہو ؟ ہر امت اپنے معبود کے پیچھے جا چکی ہے ، وہ عرض کریں گے : رب جی ! ہم نے دنیا میں ان سے علیحدگی اختیار کیے رکھی جبکہ ہم ان کے ضرورت مند تھے اور ہم ان کے ساتھ نہ رہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5579

وَفِي رِوَايَةِ أَبِي هُرَيْرَةَ فَيَقُولُونَ: هَذَا مَكَانُنَا حَتَّى يَأْتِيَنَا رَبُّنَا فَإِذَا جَاءَ رَبُّنَا عَرَفْنَاهُ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي سَعِيدٍ: فَيَقُولُ هَلْ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُ آيَةٌ تَعْرِفُونَهُ؟ فَيَقُولُونَ: نَعَمْ فَيُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ فَلَا يَبْقَى مَنْ كَانَ يَسْجُدُ لِلَّهِ مِنْ تِلْقَاءِ نَفْسِهِ إِلَّا أَذِنَ اللَّهُ لَهُ بِالسُّجُودِ وَلَا يَبْقَى مَنْ كَانَ يَسْجُدُ اتِّقَاءً وَرِيَاءً إِلَّا جَعَلَ اللَّهُ ظَهْرَهُ طَبَقَةً وَاحِدَةً كُلَّمَا أَرَادَ أَنْ يَسْجُدَ خَرَّ عَلَى قَفَاهُ ثُمَّ يُضْرَبُ الْجِسْرُ عَلَى جَهَنَّمَ وَتَحِلُّ الشَّفَاعَةُ وَيَقُولُونَ اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ فَيَمُرُّ الْمُؤْمِنُونَ كَطَرَفِ الْعَيْنِ وَكَالْبَرْقِ وَكَالرِّيحِ وَكَالطَّيْرِ وَكَأَجَاوِيدِ الْخَيْلِ وَالرِّكَابِ فَنَاجٍ مُسَلَّمٌ وَمَخْدُوشٌ مُرْسَلٌ وَمَكْدُوسٌ فِي نَارِ جَهَنَّمَ حَتَّى إِذَا خَلَصَ الْمُؤْمِنُونَ مِنَ النَّارِ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا مِنْ أحد مِنْكُم بأشدَّ مُناشدةً فِي الْحق - قد تبين لَكُمْ - مِنَ الْمُؤْمِنِينَ لِلَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لِإِخْوَانِهِمُ الَّذِينَ فِي النَّارِ يَقُولُونَ رَبَّنَا كَانُوا يَصُومُونَ مَعَنَا وَيُصَلُّونَ وَيَحُجُّونَ فَيُقَالُ لَهُمْ: أَخْرِجُوا مَنْ عَرَفْتُمْ فَتُحَرَّمُ صُوَرَهُمْ عَلَى النَّارِ فَيُخْرِجُونَ خَلْقًا كَثِيرًا ثُمَّ يَقُولُونَ: رَبَّنَا مَا بَقِيَ فِيهَا أَحَدٌ مِمَّنْ أَمَرْتَنَا بِهِ. فَيَقُولُ: ارْجِعُوا فَمَنْ وجدْتُم فِي قلبه مِثْقَال دنيار مِنْ خَيْرٍ فَأَخْرِجُوهُ فَيُخْرِجُونَ خَلْقًا كَثِيرًا ثُمَّ يَقُولُ: ارْجِعُوا فَمَنْ وَجَدْتُمْ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ نِصْفِ دِينَارٍ مِنْ خَيْرٍ فَأَخْرِجُوهُ فَيُخْرِجُونَ خَلْقًا كَثِيرًا ثُمَّ يَقُولُ: ارْجِعُوا فَمَنْ وَجَدْتُمْ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ فَأَخْرِجُوهُ فَيُخْرِجُونَ خَلْقًا كَثِيرًا ثُمَّ يَقُولُونَ: رَبَّنَا لَمْ نَذَرْ فِيهَا خَيِّرًا فَيَقُولُ اللَّهُ شُفِّعَتِ الْمَلَائِكَةُ وَشُفِّعَ النَّبِيُّونَ وَشُفِّعَ الْمُؤْمِنُونَ وَلَمْ يَبْقَ إِلَّا أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ فَيَقْبِضُ قَبْضَةً مِنَ النَّارِ فَيُخْرِجُ مِنْهَا قَوْمًا لَمْ يَعْمَلُوا خَيْرًا قَطُّ قَدْ عَادُوا حُمَمًا فَيُلْقِيهِمْ فِي نَهْرٍ فِي أَفْوَاهِ الْجَنَّةِ يُقَالُ لَهُ: نَهْرُ الْحَيَاةِ فَيَخْرُجُونَ كَمَا تَخْرُجُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ فَيَخْرُجُونَ كَاللُّؤْلُؤِ فِي رِقَابِهِمُ الْخَوَاتِمُ فَيَقُولُ أَهْلُ الْجَنَّةِ: هَؤُلَاءِ عُتَقَاءُ الرَّحْمَن أدخلهم الْجنَّة بِغَيْر عمل وَلَا خَيْرٍ قَدَّمُوهُ فَيُقَالُ لَهُمْ لَكُمْ مَا رَأَيْتُمْ وَمثله مَعَه . مُتَّفق عَلَيْهِ
اور ابوہریرہ ؓ کی روایت میں ہے :’’ وہ کہیں گے جب تک ہمارا رب ہمارے پاس نہیں آتا تب تک ہماری یہی جگہ ہے ، جب ہمارا رب آ جائے گا ہم اسے پہچان لیں گے ۔‘‘ اور ابوسعید ؓ کی روایت میں ہے :’’ وہ فرمائے گا : کیا تمہارے اور اس کے درمیان کوئی نشانی ہے جسے تم پہچانتے ہو ؟ وہ عرض کریں گے : جی ہاں ، وہ اپنی پنڈلی ظاہر کرے گا تو ہر وہ شخص جو اخلاص کے ساتھ سجدہ کرتا تھا اسے اللہ سجدے کی اجازت دے دے گا اور جو کسی خوف ، ریا کاری کی خاطر سجدہ کیا کرتا تھا اللہ اس کی کمر کو تختہ بنا دے گا ، جب وہ سجدہ کرنے کا ارادہ کرے گا تو وہ اپنی گدی کے بل گر جائے گا ، اس کے بعد جہنم پر پل رکھا جائے گا اور سفارش کرنے کی اجازت مل جائے گی تمام (انبیا ؑ) کہیں گے : اے اللہ ! سلامتی فرمانا ، سلامتی فرمانا ، مومن (اپنے اپنے اعمال کے مطابق) کچھ آنکھ جھپکنے کی طرح ، کچھ ہوا کی رفتار کی طرح ، کچھ پرندے کی اڑان کی طرح ، کچھ تیز رفتار گھوڑوں کی طرح اور کچھ مختلف سواریوں کی رفتار کی طرح گزریں گے ، کوئی تو صحیح سلامت نجات پا جائیں گے اور کسی کو جہنم کی آگ میں دھکیل دیا جائے گا ۔ حتی کہ مومن جہنم کی آگ سے نجات پا جائیں گے ، تو اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! حق لینے کی خاطر تم سے زیادہ شدید مطالبہ کرنے والا کوئی نہیں ہو گا ، جب انہیں روزِ قیامت اپنے بھائیوں کے حق کا پتہ چلے گا ، جو کہ جہنم کی آگ میں ہوں گے ، وہ کہیں گے ، ہمارے رب ! وہ ہمارے ساتھ روزے رکھا کرتے تھے ، ہمارے ساتھ نمازیں پڑھا کرتے تھے اور وہ حج کیا کرتے تھے ، انہیں کہا جائے گا : جن کو تم پہچانتے ہو انہیں نکال لو ، ان کی صورتوں کو جہنم کی آگ پر حرام قرار دیا جائے گا ، وہ بہت سی مخلوق کو نکالیں گے ، پھر وہ کہیں گے ، ہمارے رب ! جن کے متعلق تو نے ہمیں حکم دیا تھا ان میں سے کوئی ایک بھی باقی نہیں رہا ، وہ فرمائے گا : دوبارہ جاؤ اور تم جس کے دل میں دینار کے برابر بھی خیر پاؤ ، اس کو نکال لاؤ ، وہ بہت ساری مخلوق کو نکال لائیں گے ، وہ پھر فرمائے گا : لوٹ جاؤ اور تم جس کے دل میں نصف دینار کے برابر بھی خیر پاؤ تو اس کو نکال لاؤ ، وہ بہت ساری مخلوق کو نکال لائیں گے ۔ وہ پھر فرمائے گا : لوٹ جاؤ اور تم جس کے دل میں ذرہ برابر خیر پاؤ ، اسے نکال لاؤ ، وہ بہت ساری مخلوق کو نکال لائیں گے ، پھر وہ عرض کریں گے : ہمارے رب ! ہم نے اس (جہنم) میں کسی اہل خیر کو نہیں چھوڑا ، (سب کو نکال لیا ہے) تب اللہ فرمائے گا : فرشتوں نے سفارش کی ، انبیا ؑ نے سفارش کی اور مومنوں نے سفارش کی صرف ارحم الراحمین ہی باقی رہ گیا ہے ، وہ جہنمیوں کی ایک مٹھی بھرے گا اور وہ اس سے ایسے لوگوں کو نکالے گا جنہوں نے کبھی نیکی کا کوئی کام نہیں کیا ہو گا اور وہ کوئلہ بن چکے ہوں گے ، وہ انہیں جنت کے دروازوں پر بہنے والی نہر میں ڈالے گا ، اسے نہر حیات کہا جائے گا ، وہ اس طرح نکلیں گے جس طرح دانہ سیلابی مٹی میں اگ آتا ہے ، وہ موتیوں کی طرح نکلیں گے ، ان کی گردنوں میں (علامت کے طور پر) ہار ہوں گے ، اہل جنت کہیں گے : یہ رحمن (اللہ تعالیٰ) کے آزاد کردہ ہیں ، اس نے انہیں بلا کسی عمل کے اور کسی نیکی کے جس کو انہوں نے آگے بھیجا ہو ، جنت میں داخل فرمایا ہے ، ان کے لیے کہا جائے گا : تمہارے لیے (جنت میں) وہ کچھ ہے جو تم نے (حد نظر تک) دیکھ لیا اور اس کے ساتھ اتنا اور ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5580

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ وَأَهْلُ النَّارِ النَّارَ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَخْرِجُوهُ فَيَخْرُجُونَ قَدِ امْتَحَشُوا وَعَادُوا حُمَمًا فَيُلْقَوْنَ فِي نَهْرِ الْحَيَاةِ فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ أَلَمْ تَرَوْا أَنَّهَا تَخْرُجُ صَفْرَاءَ مُلْتَوِيَةً . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب جنتی جنت میں اور جہنمی جہنم میں چلے جائیں گے تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا : جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر ایمان ہے اسے نکال لو ، انہیں نکال لیا جائے گا ، وہ جل کر کوئلہ بن چکے ہوں گے ، انہیں نہر حیات میں ڈال دیا جائے گا اور وہ اس سے اس طرح نمودار ہوں گے جس طرح سیلابی مٹی میں دانہ اگ آتا ہے ، کیا تم نے دیکھا نہیں کہ وہ (دانہ شروع میں) زرد رنگ کا لپٹا ہوا پودا نکل آتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5581

وَعَن أبي هُرَيْرَة أَنَّ النَّاسَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ أَبِي سَعِيدٍ غَيْرَ كَشْفِ السَّاقِ وَقَالَ: يُضْرَبُ الصِّرَاطُ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ جَهَنَّمَ فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يَجُوزُ مِنَ الرُّسُلِ بِأُمَّتِهِ وَلَا يَتَكَلَّمُ يَوْمَئِذٍ الرُّسُلُ وَكَلَامُ الرُّسُلِ يَوْمَئِذٍ: اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ. وَفِي جهنمَ كلاليب مثلُ شوك السعدان وَلَا يَعْلَمُ قَدْرَ عِظَمِهَا إِلَّا اللَّهُ تَخْطَفُ النَّاسَ بِأَعْمَالِهِمْ فَمِنْهُمْ مَنْ يُوبَقُ بِعَمَلِهِ وَمِنْهُمْ مَنْ يُخَرْدَلُ ثُمَّ يَنْجُو حَتَّى إِذَا فَرَغَ اللَّهُ مِنَ الْقَضَاءِ بَيْنَ عِبَادِهِ وَأَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ مِنَ النَّارِ مَنْ أَرَادَ أَنْ يُخْرِجَهُ مِمَّنْ كَانَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَمر الْمَلَائِكَة أَن يخرجُوا من يَعْبُدُ اللَّهَ فَيُخْرِجُونَهُمْ وَيَعْرِفُونَهُمْ بِآثَارِ السُّجُودِ وَحَرَّمَ اللَّهُ تَعَالَى عَلَى النَّارِ أَنْ تَأْكُلَ أَثَرَ السُّجُودِ فَكُلُّ ابْنِ آدَمَ تَأْكُلُهُ النَّارُ إِلَّا أَثَرَ السُّجُودِ فَيَخْرُجُونَ مِنَ النَّارِ قَدِ امْتَحَشُوا فَيُصَبُّ عَلَيْهِمْ مَاءُ الْحَيَاةِ فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ وَيَبْقَى رَجُلٌ بَيْنَ الجنَّةِ والنارِ وَهُوَ آخرُ أهلِ النارِ دُخولاً الْجَنَّةَ مُقْبِلٌ بِوَجْهِهِ قِبَلَ النَّارِ فَيَقُولُ: يَا رب اصرف وَجْهي عَن النَّار فَإِنَّهُ قد قَشَبَنِي رِيحُهَا وَأَحْرَقَنِي ذَكَاؤُهَا. فَيَقُولُ: هَلْ عَسَيْتَ إِنْ أَفْعَلْ ذَلِكَ أَنْ تَسْأَلَ غَيْرَ ذَلِكَ؟ فَيَقُول: وَلَا وعزَّتكَ فيُعطي اللَّهَ مَا شاءَ اللَّهُ مِنْ عَهْدٍ وَمِيثَاقٍ فَيَصْرِفُ اللَّهُ وَجْهَهُ عَنِ النارِ فإِذا أقبلَ بِهِ على الجنةِ وَرَأى بَهْجَتَهَا سَكَتَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَسْكُتَ ثُمَّ قَالَ: يَا رَبِّ قَدِّمْنِي عِنْدَ بَابِ الجنةِ فَيَقُول الله تبَارك وَتَعَالَى: الْيَسْ أَعْطَيْتَ الْعُهُودَ وَالْمِيثَاقَ أَنْ لَا تَسْأَلَ غَيْرَ الَّذِي كُنْتَ سَأَلْتَ. فَيَقُولُ: يَا رَبِّ لَا أَكُونُ أَشْقَى خَلْقِكَ. فَيَقُولُ: فَمَا عَسَيْتَ إِنْ أُعْطِيتُ ذَلِكَ أَنْ تَسْأَلَ غَيْرَهُ. فَيَقُولُ: لَا وَعِزَّتِكَ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَ ذَلِكَ فَيُعْطِي رَبَّهُ مَا شَاءَ مِنْ عَهْدٍ وَمِيثَاقٍ فَيُقَدِّمُهُ إِلَى بَابِ الْجَنَّةِ فَإِذَا بَلَغَ بَابَهَا فَرَأَى زَهْرَتَهَا وَمَا فِيهَا مِنَ النَّضْرَةِ وَالسُّرُورِ فَسَكَتَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَسْكُتَ فَيَقُولُ: يَا رَبِّ أَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ فَيَقُولُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: وَيْلَكَ يَا ابْنَ آدَمَ مَا أَغْدَرَكَ أَلَيْسَ قَدْ أَعْطَيْتَ الْعُهُودَ وَالْمِيثَاقَ أَنْ لَا تَسْأَلَ غَيْرَ الَّذِي أُعْطِيتَ. فَيَقُولُ: يَا رَبِّ لَا تَجْعَلْنِي أَشْقَى خَلْقِكَ فَلَا يَزَالُ يَدْعُو حَتَّى يَضْحَكَ اللَّهُ مِنْهُ فَإِذَا ضَحِكَ أَذِنَ لَهُ فِي دُخُولِ الْجَنَّةِ. فَيَقُولُ: تَمَنَّ فَيَتَمَنَّى حَتَّى إِذَا انْقَطَعَتْ أُمْنِيَّتُهُ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: تَمَنَّ مِنْ كَذَا وَكَذَا أَقْبَلَ يُذَكِّرُهُ رَبُّهُ حَتَّى إِذَا انْتَهَتْ بِهِ الْأَمَانِيُّ قَالَ اللَّهُ: لَكَ ذَلِكَ ومثلُه معَه وَفِي رِوَايَةِ أَبِي سَعِيدٍ: قَالَ اللَّهُ: لَكَ ذلكَ وعشرةُ أمثالِه . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ لوگوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیا ہم روزِ قیامت اپنے رب کو دیکھیں گے ؟ انہوں نے ابوسعید ؓ سے مروی حدیث کا مفہوم بیان کیا ، البتہ پنڈلی کھولنے کا ذکر نہیں کیا ، اور فرمایا :’’ جہنم کے دونوں کناروں پر پل قائم کیا جائے گا ، تمام رسولوں سے پہلے میں اپنی امت کے ساتھ اس (پل) کو عبور کروں گا ، اس دن صرف رسول ہی کلام کریں گے اور اس دن رسولوں کا کلام یہی ہو گا : اے اللہ ! سلامتی عطا فرمانا ، اے اللہ سلامتی عطا فرمانا ، اور جہنم میں سعدان کے کانٹوں کی طرح آنکڑے ہوں گے ، اور ان (آنکڑوں) کے طول و عرض کو صرف اللہ ہی جانتا ہے ، وہ لوگوں کو ان کے اعمال کے مطابق اچک لیں گے ، چنانچہ ان میں سے ایسے بھی ہوں گے جو ہلاک ہو جائیں گے ، اور ان میں سے کچھ ایسے بھی ہوں گے جو کاٹ ڈالے جائیں گے پھر (گرنے سے) بچ جائیں گے ، حتی کہ جب اللہ اپنے بندوں کے درمیان فیصلے سے فارغ ہو جائے گا اور وہ جہنم سے نکالنے کا ارادہ فرمائے گا تو وہ جنہیں اس سے نکالنے کا ارادہ فرمائے گا وہ ایسے ہوں گے جو یہ گواہی دیتے ہوں گے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، وہ فرشتوں کو حکم فرمائے گا کہ اللہ کی عبادت کرنے والوں کو نکالیں ، وہ انہیں نکالیں گے ، اور وہ انہیں سجدوں کے نشانات سے پہچان لیں گے ، اور اللہ تعالیٰ نے آگ پر حرام کر دیا ہے کہ وہ سجدوں کے نشانات (کی جگہ) کو کھائے ، آگ انسان کے سجدوں کے نشانات کے سوا باقی تمام اعضاء کو کھا جائے گی ، اور وہ آگ سے نکال لیے جائیں گے درآنحالیکہ وہ جل چکے ہوں گے پھر ان پر آب حیات بہایا جائے گا اور وہ ایسے نمودار ہوں گے جس طرح سیلابی مٹی سے دانہ اگ آتا ہے ، جنت اور جہنم کے مابین ایک آدمی باقی رہ جائے گا ، اور جنت میں داخل ہونے والا وہ آخری جہنمی ہو گا ، اس کا چہرہ جہنم کی آگ کی طرف ہو گا ، وہ عرض کرے گا : رب جی ! میرا چہرہ جہنم سے دوسری طرف کر دے ، (کیونکہ) اس کی بدبو نے مجھے اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے اور اس کے شعلوں نے مجھے جلا دیا ہے ، رب تعالیٰ فرمائے گا : کیا ایسا تو نہیں کہ اگر میں نے یہ کر دیا تو تو اس کے علاوہ کوئی دوسری چیز کا سوال کر دے ، وہ عرض کرے گا : تیری عزت کی قسم ! نہیں (کوئی اور سوال نہیں کروں گا) ، وہ جو اللہ چاہے گا ، اللہ کو عہد و میثاق دے گا تو اللہ اس کے چہرے کو آگ سے دوسری طرف پھیر دے گا ، اور جب وہ جنت کی طرف منہ کر لے گا اور وہ اس کی رونق دیکھے گا تو جس قدر اللہ چاہے گا کہ وہ خاموش رہے تو وہ اس قدر خاموش رہے گا ، پھر وہ عرض کرے گا : رب جی ! مجھے جنت کے دروازے کے قریب کر دے ، اللہ تبارک و تعالیٰ فرمائے گا : کیا تو نے مجھ سے عہد و میثاق نہیں کیا تھا کہ تو اس سوال کے بعد کسی اور چیز کے متعلق سوال نہیں کرے گا ؟ وہ عرض کرے گا : رب جی ! میں تیری مخلوق کا سب سے زیادہ بد نصیب شخص نہ ہو جاؤں : چنانچہ وہ فرمائے گا : کیا ہو سکتا ہے کہ اگر میں تمہیں یہ عطا کر دوں تو تو اس کے علاوہ کسی دوسری چیز کا مطالبہ کر دے ؟ وہ عرض کرے گا : تیری عزت کی قسم ! (ایسے) نہیں ، میں اس کے علاوہ کسی اور چیز کا تجھ سے مطالبہ نہیں کروں گا ، وہ اپنے رب کو ، جو اللہ تعالیٰ چاہے گا عہد و میثاق دے گا ، تو وہ اسے جنت کے دروازے کے قریب کر دے گا ، اور جب وہ اس کے دروازے پر پہنچ جائے گا ، تو وہ اس کی تروتازگی ، اور اس میں جو رونق و سرور دیکھے گا تو جس قدر اللہ چاہے گا کہ وہ خاموش رہے تو وہ خاموش رہے گا ، پھر عرض کرے گا : رب جی ! مجھے جنت میں داخل فرما دے ، اللہ تبارک و تعالیٰ فرمائے گا : ابن آدم ! تجھ پر افسوس ہے ، تو کتنا بڑا وعدہ خلاف ہے ! کیا تو نے عہد و میثاق نہیں دیا تھا کہ تو اس چیز کے علاوہ ، جو میں نے تمہیں عطا کر دی ، کوئی دوسری چیز کا مطالبہ نہیں کرے گا ؟ وہ عرض کرے گا : رب جی ! مجھے اپنی مخلوق میں سب سے زیادہ بد نصیب نہ بنا ، وہ مسلسل دعا کرتا رہے گا حتی کہ اللہ اس کی وجہ سے ہنس دے گا ، جب وہ ہنس دے گا تو وہ اسے دخولِ جنت کی اجازت فرما دے گا ، اور فرمائے گا : تمنا کر ، وہ تمنا کرے گا حتی کہ جب اس کی تمنائیں ختم ہو جائیں گی تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا : تو فلاں فلاں چیز کی تمنا کر ، اس کا رب اسے یاد دلائے گا ، حتی کہ جب یہ سب تمنائیں ختم ہو جائیں گی تو اللہ فرمائے گا ، یہ (جو تو نے تمنا کی) تیرے لیے ہے اور اتنی ہی مزید اس کے ساتھ (تجھے عطا کی جاتی ہیں) ۔‘‘ اور ابوسعید ؓ کی روایت میں ہے :’’ اللہ فرمائے گا : یہ (جو تو نے تمنا کی) تیرے لیے ہے اور اس کی مثل دس گنا مزید (عطا کی جاتی ہیں) ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5582

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: آخِرُ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ رَجُلٌ يَمْشِي مَرَّةً وَيَكْبُو مَرَّةً وَتَسْفَعُهُ النارُ مرّة فإِذا جاؤوها الْتَفَتَ إِلَيْهَا فَقَالَ: تَبَارَكَ الَّذِي نَجَّانِي مِنْكِ لَقَدْ أَعْطَانِي اللَّهُ شَيْئًا مَا أَعْطَاهُ أَحَدًا مِنَ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ فَتُرْفَعُ لَهُ شَجَرَةٌ فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ أَدْنِنِي مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ فَلْأَسْتَظِلَّ بِظِلِّهَا وَأَشْرَبَ مِنْ مَائِهَا فَيَقُولُ اللَّهُ: يَا ابْنَ آدَمَ لَعَلِّي إِنْ أَعْطَيْتُكَهَا سَأَلْتَنِي غَيْرَهَا؟ فَيَقُولُ: لَا يَا رَبِّ وَيُعَاهِدُهُ أَنْ لَا يَسْأَلَهُ غَيْرَهَا وَرَبُّهُ يَعْذُرُهُ لِأَنَّهُ يَرَى مَا لَا صَبْرَ لَهُ عَلَيْهِ فَيُدْنِيهِ مِنْهَا فَيَسْتَظِلُّ بِظِلِّهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَائِهَا ثُمَّ تُرْفَعُ لَهُ شَجَرَةٌ هِيَ أَحْسَنُ مِنَ الْأُولَى فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ أَدْنِنِي مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ لِأَشْرَبَ مِنْ مَائِهَا وَأَسْتَظِلَّ بِظِلِّهَا لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهَا. فَيَقُولُ: يَا ابْنَ آدَمَ أَلَمْ تُعَاهِدْنِي أَنْ لَا تَسْأَلَنِي غَيْرَهَا؟ فَيَقُولُ: لَعَلِّي إِنْ أَدْنَيْتُكَ مِنْهَا تَسْأَلُنِي غَيْرَهَا؟ فَيُعَاهِدُهُ أَنْ لَا يَسْأَلَهُ غَيْرَهَا وَرَبُّهُ يَعْذُرُهُ لِأَنَّهُ يَرَى مَا لَا صَبْرَ لَهُ عَلَيْهِ فَيُدْنِيهِ مِنْهَا فَيَسْتَظِلُّ بِظِلِّهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَائِهَا ثُمَّ تُرْفَعُ لَهُ شَجَرَةٌ عِنْدَ بَابِ الْجَنَّةِ هِيَ أَحْسَنُ مِنَ الْأُولَيَيْنِ فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ أَدْنِنِي مِنْ هَذِهِ فَلِأَسْتَظِلَّ بِظِلِّهَا وَأَشْرَبَ مِنْ مَائِهَا لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهَا. فَيَقُولُ: يَا ابْنَ آدَمَ أَلَمْ تُعَاهِدْنِي أَنْ لَا تَسْأَلَنِي غَيْرَهَا؟ قَالَ: بَلَى يَا رَبِّ هَذِهِ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهَا وَرَبُّهُ يَعْذُرُهُ لِأَنَّهُ يَرَى مَا لَا صَبْرَ لَهُ عَلَيْهِ فَيُدْنِيهِ مِنْهَا فَإِذَا أَدْنَاهُ مِنْهَا سَمِعَ أَصْوَاتَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فيقولُ: أَي رَبِّ أَدْخِلْنِيهَا فَيَقُولُ: يَا ابْنَ آدَمَ مَا يصريني مِنْك؟ أيرضيك أَن أُعْطِيك الدُّنْيَا وَمِثْلَهَا مَعَهَا. قَالَ: أَيْ رَبِّ أَتَسْتَهْزِئُ مِنِّي وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ؟ فَضَحِكَ ابْنُ مَسْعُودٍ فَقَالَ: أَلا تسألونيّ ممَّ أضْحك؟ فَقَالُوا: مِم تضحك؟ فَقَالَ: هَكَذَا ضَحِكَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَقَالُوا: مِمَّ تَضْحَكُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: من ضحك رَبُّ الْعَالَمِينَ؟ فَيَقُولُ: إِنِّي لَا أَسْتَهْزِئُ مِنْكَ وَلَكِنِّي على مَا أَشَاء قدير . رَوَاهُ مُسلم
ابن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سب سے آخر میں جنت میں داخل ہونے والا آدمی وہ ہو گا جو ایک بار چلے گا اور ایک بار منہ کے بل گرے گا اور ایک بار آگ اسے جھلسے گی ، جب وہ اس (آگ) سے گزر جائے گا تو وہ اس کی طرف مڑ کر دیکھ کر کہے گا ، بابرکت ہے وہ ذات جس نے مجھے تجھ سے بچا لیا اور اللہ نے مجھے وہ چیز عطا فرما دی جو اس نے اگلوں اور پچھلوں میں سے کسی کو عطا نہیں فرمائی ، اسے ایک درخت دکھایا جائے گا تو وہ عرض کرے گا : رب جی ! مجھے اس درخت کے قریب کر دے تا کہ میں اس کے سائے سے سایہ حاصل کر سکوں ، اور اس کے (پاس چشمے کے پانی سے) پانی پی سکوں ، اللہ فرمائے گا : ابن آدم ! شاید کہ میں وہ تجھے عطا کر دوں تو پھر تم اس کے علاوہ کسی اور چیز کا مطالبہ کرو گے ، وہ عرض کرے گا : رب جی ! نہیں ، وہ اس سے معاہدہ کرے گا کہ وہ اس سے اس کے علاوہ کسی اور چیز کا مطالبہ نہیں کرے گا ، اور اس کا رب (سوال کرنے پر) اسے معذور سمجھے گا ، کیونکہ وہ ایسی چیزوں کا مشاہدہ کرے گا جنہیں دیکھ کر وہ صبر نہیں کر سکے گا ، وہ اس کو اس (درخت) کے قریب کر دے گا تو وہ اس کے سائے سے سایہ حاصل کرے گا اور اس کے (چشمے) سے پانی پیئے گا ، پھر اسے ایک اور درخت دکھایا جائے گا جو پہلے سے بھی کہیں زیادہ خوبصورت ہو گا ، وہ عرض کرے گا : رب جی ! مجھے اس درخت کے قریب کر دے تا کہ میں اس کے (چشمے کے) پانی سے پانی پی سکوں اور اس کے سایہ سے سایہ حاصل کر سکوں ، اور میں اس کے علاوہ تجھ سے اور کوئی چیز نہیں مانگوں گا ، وہ فرمائے گا : ابن آدم ! کیا تو نے مجھ سے وعدہ نہیں کیا تھا کہ تو اس کے علاوہ مجھ سے کوئی اور چیز نہیں مانگے گا ، اور وہ فرمائے گا : ہو سکتا ہے کہ میں تجھے اس کے قریب کر دوں تو پھر تو مجھ سے اس کے علاوہ کوئی اور چیز مانگ لے ، وہ اس سے ، اس کے علاوہ کوئی اور چیز نہ مانگنے کا وعدہ کر لے گا ، جبکہ اس کا رب اسے (دوبارہ سوال کرنے پر) معذور سمجھے گا ، کیونکہ وہ ایسی نعمتوں کا مشاہدہ کرے گا جنہیں دیکھ کر اس کا پیمانہ صبر لبریز ہو جائے گا ، وہ اس کو اس کے قریب کر دے گا تو وہ اس کے سائے سے سایہ حاصل کرے گا ، اور اس کے (چشمے کے) پانی سے پانی پیئے گا ۔ پھر جنت کے دروازے پر اسے ایک اور درخت دکھایا جائے گا جو سابقہ دونوں درختوں سے کہیں زیادہ خوبصورت ہو گا ، یہ عرض کرے گا : رب جی ! مجھے اس (درخت) کے قریب کر دے تا کہ میں اس کے سائے سے سایہ حاصل کر سکوں اور اس کے (چشمے کے) پانی سے پانی پیوں ، پھر میں اس کے علاوہ تجھ سے کوئی سوال نہیں کروں گا ، وہ فرمائے گا : ابن آدم ! کیا تو نے مجھ سے معاہدہ نہیں کیا تھا کہ تو اس کے علاوہ مجھ سے کوئی اور چیز نہیں مانگے گا ، وہ عرض کرے گا : رب جی ! بالکل ٹھیک ہے ، بس یہ پورا فرما دے ، میں اس کے علاوہ کوئی اور سوال نہیں کروں گا ، اس کا رب اسے معذور سمجھے گا ، پھر وہ ایسی نعمتوں کا مشاہدہ کرے گا جنہیں دیکھ کر وہ صبر نہیں کر سکے گا ، وہ اس کے قریب کر دے گا ، جب وہ اسے اس کے قریب کر دے گا تو وہ اہل جنت کی آوازیں سنے گا تو عرض کرے گا ، رب جی ! مجھے اس میں داخل فرما دے ، وہ فرمائے گا : ابن آدم ! کون سی چیز (چاہنے کے بعد) تو مجھ سے سوال کرنا ترک کرے گا ؟ کیا تو راضی ہو جائے گا کہ میں دنیا کے برابر اور اس کی مثل مزید تجھے عطا کر دوں ؟ وہ عرض کرے گا : رب جی ! کیا آپ مجھ سے مذاق کرتے ہو جبکہ آپ رب العالمین ہو ؟‘‘ ابن مسعود ؓ ہنس دیے ، اور فرمایا : کیا تم مجھ سے سوال نہیں کرو گے کہ میں کس وجہ سے ہنس رہا ہوں ؟ انہوں نے پوچھا کہ آپ کیوں ہنس رہے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا : اسی طرح رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی ہنسے تھے ، اس پر صحابہ ؓ نے عرض کیا تھا ، اللہ کے رسول ! آپ کس وجہ سے ہنس رہے ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ رب العالمین کے ہنسنے کی وجہ سے جب اس نے کہا تھا ، کیا تو مجھ سے مذاق کرتا ہے جبکہ تو رب العالمین ہے ؟ وہ فرمائے گا : میں تجھ سے مذاق نہیں کرتا بلکہ میں جو چاہوں اس کے کرنے پر قادر ہوں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5583

وَفِي رِوَايَة لَهُ عَن أبي سعيدٍ نَحْوَهُ إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ فَيَقُولُ: يَا ابْنَ آدَمَ مَا يَصْرِينِي مِنْكَ؟ إِلَى آخِرِ الْحَدِيثِ وَزَادَ فِيهِ: وَيَذْكُرُهُ اللَّهُ: سَلْ كَذَا وَكَذَا حَتَّى إِذَا انْقَطَعَتْ بِهِ الْأَمَانِيُّ قَالَ اللَّهُ: هُوَ لَكَ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ قَالَ: ثُمَّ يَدْخُلُ بَيْتَهُ فَتَدْخُلُ عَلَيْهِ زَوْجَتَاهُ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ فَيَقُولَانِ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَاكَ لَنَا وَأَحْيَانَا لَكَ. قَالَ: فَيَقُولُ: مَا أَعْطَى أَحَدٌ مثلَ مَا أَعْطَيْت
اور صحیح مسلم ہی کی ابوسعید ؓ سے مروی حدیث اسی طرح ہے ، البتہ انہوں نے یہ ذکر نہیں کیا :’’ وہ فرمائے گا : ابن آدم ! کون سی چیز تجھے مجھ سے (سوال کرنے سے) باز رکھے گی ؟‘‘ آخر حدیث تک ، اور اس میں یہ اضافہ نقل کیا ہے :’’ اللہ اسے یاد کرائے گا ، فلاں چیز مانگو ، فلاں چیز مانگو ، حتی کہ جب اس کی خواہشات ختم ہو جائیں گی تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا : وہ (جو تو نے مانگا) تیرے لیے ہے اور اس سے دس گنا مزید تیرے لیے ہے ۔‘‘ فرمایا :’’ پھر وہ اپنے گھر میں داخل ہو گا تو حورعین سے اس کی دو بیویاں اس کے پاس آئیں گی ، تو وہ کہیں گی : ہر قسم کی حمد و شکر اللہ کے لیے ہے جس نے تجھے ہماری خاطر اور ہمیں تیری خاطر پیدا فرمایا ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ (بندہ) کہے گا : جو مجھے عطا کیا گیا ہے ویسا کسی اور کو عطا نہیں کیا گیا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5584

وَعَن أنس أَن النَّبِي الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَيُصِيبَنَّ أَقْوَامًا سَفْعٌ مِنَ النَّارِ بِذُنُوبٍ أَصَابُوهَا عُقُوبَةً ثُمَّ يُدْخِلُهُمُ اللَّهُ الْجَنَّةَ بِفَضْلِهِ وَرَحْمَتِهِ فَيُقَالُ لَهُمُ: الجهنميون . رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کچھ لوگ ان گناہوں کی وجہ سے جو انہوں نے کیے ہوں گے بطورِ سزا آگ انہیں جھلس دے گی ، پھر اللہ اپنے فضل و رحمت سے انہیں جنت میں داخل فرمائے گا ، انہیں جہنمی کہا جائے گا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5585

وَعَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَخْرُجُ أَقْوَامٌ مِنَ النَّارِ بِشَفَاعَةِ مُحَمَّدٍ فَيَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ وَيُسَمَّوْنَ الْجَهَنَّمِيِّينَ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَفِي رِوَايَةٍ: «يَخْرُجُ قَوْمٌ مِنْ أُمَّتِي مِنَ النَّارِ بِشَفَاعَتِي يُسَمَّوْنَ الْجَهَنَّمِيِّينَ»
عمران بن حصین ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کی شفاعت کے ذریعے کچھ لوگوں کو جہنم کی آگ سے نکال کر جنت میں داخل کر دیا جائے گا ، ان کا نام جہنمی رکھا جائے گا ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے :’’ میری امت کے کچھ لوگ میری شفاعت کے ذریعے جہنم کی آگ سے نکالے جائیں گے ، ان کا نام جہنمی رکھا جائے گا ۔‘‘ رواہ البخاری و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5586

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي لَأَعْلَمُ آخِرَ أَهْلِ النَّارِ خُرُوجًا مِنْهَا وَآخِرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا رَجُلٌ يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ حَبْوًا. فَيَقُولُ اللَّهُ: اذْهَبْ فَادْخُلِ الْجَنَّةَ فَإِنَّ لَكَ مِثْلَ الدُّنْيَا وَعَشَرَةَ أَمْثَالِهَا. فَيَقُولُ: أَتَسْخَرُ مِنِّي - أَوْ تَضْحَكُ مِنِّي - وَأَنْتَ الْمَلِكُ؟ وَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ وَكَانَ يُقَالُ: ذَلِكَ أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ جہنمیوں میں سے سب سے آخر پر اس (جہنم) سے کون نکلے گا اور سب سے آخر پر جنت میں کون داخل ہو گا ، ایک آدمی سرین کے بل گھسٹ کر جہنم سے نکلے گا تو اللہ فرمائے گا : جا ، جنت میں داخل ہو جا ، وہ وہاں آئے گا تو اسے ایسے خیال آئے گا کہ وہ تو بھر چکی ہے ، وہ عرض کرے گا : رب جی ! میں نے تو اسے بھرا ہوا پایا ہے ، اللہ فرمائے گا ، جا ، جنت میں داخل ہو جا ، تیرے لیے دنیا اور اس کی مثل دس گنا ہے ، وہ عرض کرے گا : کیا تو مجھ سے مذاق کرتا ہے ، حالانکہ تو بادشاہ ہے ۔‘‘ (راوی بیان کرتے ہیں) میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ ہنس دیے حتی کہ آپ کی داڑھیں نظر آنے لگیں ، کہا جاتا ہے کہ وہ جنت کا سب سے کم درجے والا شخص ہو گا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5587

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي لَأَعْلَمُ آخِرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا الْجَنَّةَ وَآخِرَ أَهْلِ النَّارِ خُرُوجًا مِنْهَا رَجُلٌ يُؤْتَى بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُقَالُ: اعْرِضُوا عَلَيْهِ صِغَارَ ذُنُوبِهِ وَارْفَعُوا عَنْهُ كِبَارهَا فتعرض عَلَيْهِ صغَار ذنُوبه وفيقال: عملت يَوْم كَذَا وَكَذَا وَكَذَا وَكَذَا وَعَمِلْتَ يَوْمَ كَذَا وَكَذَا كَذَا وَكَذَا؟ فَيَقُولُ: نَعَمْ. لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يُنْكِرَ وَهُوَ مُشْفِقٌ مِنْ كِبَارِ ذُنُوبِهِ أَنْ تُعْرَضَ عَلَيْهِ. فَيُقَالُ لَهُ فَإِنَّ لَكَ مَكَانَ كُلِّ سَيِّئَةٍ حَسَنَةً. فَيَقُولُ: رَبِّ قَدْ عَمِلْتُ أَشْيَاءَ لَا أَرَاهَا هَهُنَا وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں اچھی طرح جانتا ہوں جو سب سے آخر میں جنت میں داخل ہو گا اور جو سب سے آخر میں جہنم سے نکلے گا ، ایک آدمی کو روزِ قیامت پیش کیا جائے گا تو کہا جائے گا ، اس پر اس کے صغیرہ گناہ پیش کرو اور اس کے کبیرہ گناہ چھپا رکھو ، اس کے صغیرہ گناہ اس پر پیش کیے جائیں گے تو کہا جائے گا : فلاں دن تو نے یہ ، یہ ،یہ اور یہ کیا اور فلاں دن تو نے یہ ، یہ ، یہ اور یہ کیا ، وہ عرض کرے گا : جی ہاں ! وہ انکار نہیں کر سکے گا ، اور وہ اپنے کبیرہ گناہوں سے ڈر رہا ہو گا کہ وہ اس پر پیش کیے جائیں گے ، اتنے میں اسے کہا جائے گا : ہر برائی کے بدلے تجھے نیکی عطا کی جاتی ہے ، تو وہ عرض کرے گا : رب جی ! میں نے تو کچھ ایسے (کبیرہ) گناہ کیے تھے جنہیں میں یہاں دیکھ نہیں رہا ۔‘‘ اور میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ ہنس دیے حتی کہ آپ کی داڑھیں نظر آنے لگیں ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5588

وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ أَرْبَعَةٌ فَيُعْرَضُونَ عَلَى اللَّهِ ثُمَّ يُؤْمَرُ بِهِمْ إِلَى النَّارِ فَيَلْتَفِتُ أَحَدُهُمْ فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ؟ لَقَدْ كنتُ أَرْجُو إِذا أَخْرَجْتَنِي مِنْهَا أَنْ لَا تُعِيدَنِي فِيهَا قَالَ: «فينجيه الله مِنْهَا» . رَوَاهُ مُسلم
انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ (سب سے آخر پر) جہنم سے چار آدمیوں کو نکال کر اللہ کے حضور پیش کیا جائے گا ، وہ پھر انہیں جہنم میں لے جانے کا حکم فرمائے گا ، ان میں سے ایک پھر مڑ مڑ کر دیکھے گا اور عرض کرے گا : رب جی ! میں تو امید کرتا تھا کہ جب تو نے مجھے وہاں سے نکال لیا تو پھر تو مجھے اس میں نہیں لوٹائے گا ۔‘‘ فرمایا :’’ اللہ اس کو اس (جہنم) سے نجات دے دے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5589

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَخْلُصُ الْمُؤْمِنُونَ مِنَ النَّارِ فَيُحْبَسُونَ عَلَى قَنْطَرَةٍ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ فَيُقْتَصُّ لِبَعْضِهِمْ مِنْ بَعْضٍ مَظَالِمُ كَانَتْ بَيْنَهُمْ فِي الدُّنْيَا حَتَّى إِذَا هُذِّبُوا وَنُقُّوا أُذِنَ لَهُمْ فِي دُخُولِ الْجَنَّةِ فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَأَحَدُهُمْ أَهْدَى بِمَنْزِلِهِ فِي الْجَنَّةِ مِنْهُ بِمَنْزِلِهِ كَانَ لَهُ فِي الدُّنْيَا» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مومن جہنم سے خلاصی حاصل کر لیں گے تو انہیں جنت اور جہنم کے درمیان ایک پل پر روک لیا جائے گا اور ان کے دنیا کے باہمی مظالم (حق تلفیوں) کا ایک دوسرے سے بدلہ دلایا جائے گا حتی کہ جب وہ صاف ستھرے کر دیے جائیں گے تو انہیں جنت میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کی جان ہے ! ان میں سے ہر ایک جنت میں اپنے گھر کو ، دنیا میں اپنے گھر کے مقابلے میں زیادہ بہتر طریقے سے جانتا ہو گا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5590

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَدْخُلُ أَحَدٌ الْجَنَّةَ إِلَّا أُرِيَ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ لَوْ أَسَاءَ لِيَزْدَادَ شُكْرًا وَلَا يَدْخُلُ النَّارَ أَحَدٌ إِلَّا أُرِيَ مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ لَوْ أَحْسَنَ ليَكُون عَلَيْهِ حسرة» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جنت میں داخل ہونے سے پہلے ہر شخص کو اس کا جہنم کا ٹھکانا بھی دکھایا جائے گا کہ اگر اس نے نافرمانی کی ہوتی (تو اس کا ٹھکانا وہ ہوتا) تا کہ وہ مزید شکر کرے ، اور (اسی طرح) جہنم میں داخل ہونے والے ہر شخص کا اس کو جنت کا ٹھکانا بھی دکھایا جائے گا ، اگر اس نے اچھے عمل کیے ہوتے (تو اس کا ٹھکانا یہ ہوتا) تا کہ وہ اس کے لیے حسرت و افسوس کا باعث ہو ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5591

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا صَارَ أَهْلُ الْجَنَّةِ إِلَى الْجَنَّةِ وَأَهْلُ النَّارِ إِلَى النَّارِ جِيءَ بِالْمَوْتِ حَتَّى يُجْعَلَ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ ثُمَّ يُذْبَحَ ثُمَّ يُنَادِي مُنَادٍ: يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ لَا مَوْتَ وَيَا أَهْلَ النَّارِ لَا مَوْتَ. فَيَزْدَادُ أَهْلُ الْجَنَّةِ فَرَحًا إِلَى فَرَحِهِمْ وَيَزْدَادُ أَهْلُ النَّارِ حُزْنًا إِلَى حزنهمْ . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب جنتی جنت میں اور جہنمی جہنم میں چلے جائیں گے تو موت کو لایا جائے گا اور اسے جنت و جہنم کے درمیان کھڑا کر دیا جائے گا ، پھر اسے ذبح کر دیا جائے گا ، پھر ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا : جنت والو ! (اب) موت نام کی کوئی چیز نہیں ، جہنم والو ! (اب) موت کوئی نہیں ، جنتیوں کی فرحت میں ، جبکہ جہنمیوں کے حزن و ملال میں اضافہ ہو گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5592

عَن ثَوْبَانَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «حَوْضِي مِنْ عَدَنٍ إِلَى عُمَّانَ الْبَلْقَاءِ مَاؤُهُ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ وَأَكْوَابُهُ عَدَدُ نُجُومِ السَّمَاءِ مَنْ شَرِبَ مِنْهُ شَرْبَةً لَمْ يَظْمَأْ بَعْدَهَا أَبَدًا أَوَّلُ النَّاسِ وُروداً فقراءُ المهاجرينَ الشُّعثُ رؤوساً الدُّنْسُ ثِيَابًا الَّذِينَ لَا يَنْكِحُونَ الْمُتَنَعِّمَاتِ وَلَا يُفْتَحُ لَهُمُ السُّدَدُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
ثوبان ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میرے حوض کا طول و عرض عدن اور بلقاء کے عمان کی درمیانی مسافت جتنا ہو گا ، اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہو گا ، اس کے پیالے آسمان کے ستاروں کی تعداد کے برابر ہوں گے ، جس نے اس سے ایک بار پی لیا تو اس کے بعد وہ پیاسا نہیں ہو گا ، وہاں سب سے پہلے فقرا مہاجرین کا ورود ہو گا ان کے سر کے بال بکھرے ہوں گے ، کپڑے میلے ہوں گے ، یہ وہ لوگ ہوں گے جنہوں نے ناز و نعمت والی عورتوں سے نکاح کیا ہو گا نہ ان کے لیے دروازے کھولے جاتے تھے ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، ابن ماجہ ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5593

وَعَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلْنَا منزلا فَقَالَ: «مَا أَنْتُمْ جُزْءٌ مِنْ مِائَةِ أَلْفِ جُزْءٍ مِمَّنْ يَرِدُ عَلَى الْحَوْضِ» . قِيلَ: كَمْ كُنْتُمْ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: سَبْعَمِائَةٍ أَوْ ثَمَانِمِائَةٍ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
زید بن ارقم ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے ، ہم نے ایک جگہ پڑاؤ ڈالا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو لوگ حوض پر میرے پاس آئیں گے تم ان کا لاکھواں حصہ ہو ۔‘‘ (زید بن ارقم ؓ سے) پوچھا گیا : اس روز تم کتنے تھے ؟ انہوں نے فرمایا : سات سو یا آٹھ سو ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5594

وَعَن سَمُرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوْضًا وَإِنَّهُمْ لَيَتَبَاهَوْنَ أَيُّهُمْ أَكْثَرُ وَارِدَةً وَإِنِّي لَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَكْثَرَهُمْ وَارِدَةً» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيب
سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہر نبی کے لیے ایک حوض ہے ، اور وہ اس بات پر باہم فخر کریں گے کہ ان میں سے کس کے پاس زیادہ پینے والے آتے ہیں ، میں امید کرتا ہوں کہ ان سب میں سے میرے پاس آنے والوں کی تعداد زیادہ ہو گی ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5595

وَعَن أنس قا ل سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَشْفَعَ لِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَالَ: «أَنَا فَاعِلٌ» . قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَيْنَ أَطْلُبُكَ؟ قَالَ اطْلُبْنِي أَوَّلَ مَا تَطْلُبُنِي عَلَى الصِّرَاطِ . قُلْتُ فَإِنْ لَمْ أَلْقَكَ عَلَى الصِّرَاطِ؟ قَالَ: «فَاطْلُبْنِي عِنْدَ الْمِيزَانِ» قُلْتُ فَإِنْ لَمْ أَلْقَكَ عِنْدَ الْمِيزَانِ؟ قَالَ: «فَاطْلُبْنِي عِنْدَ الْحَوْضِ فَإِنِّي لَا أُخطىءُ هَذِه الثلاثَ المواطن» رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وقا لهَذَا حَدِيث غَرِيب
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے درخواست کی ، روزِ قیامت وہ میری سفارش فرمائیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں کر دوں گا ۔‘‘ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! (سفارش کے لیے) میں آپ کو کہاں تلاش کروں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم سب سے پہلے مجھے پل صراط پر تلاش کرنا ۔‘‘ میں نے عرض کیا : اگر میں پل صراط پر آپ سے ملاقات نہ کروں (تو پھر) ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پھر مجھے میزان کے پاس تلاش کرنا ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، اگر میں میزان کے پاس آپ کو نہ پاؤں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ حوض کے پاس تلاش کرنا ، کیونکہ میں ان تین جگہوں کے علاوہ کہیں نہیں ہوں گا ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5596

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قا ل: قيل لَهُ مَا الْمقَام الْمَحْمُود؟ قا ل: ذَلِكَ يَوْمَ يَنْزِلُ اللَّهُ تَعَالَى عَلَى كُرْسِيِّهِ فَيَئِطُّ كَمَا يئطُّ الرحلُ الْجَدِيد من تضايقه بِهِ وَهُوَ كَسَعَةِ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ وَيُجَاءُ بِكُمْ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلًا فَيَكُونُ أَوَّلُ مَنْ يُكْسَى إِبراهيم يَقُول الله تَعَالَى: أُكسوا خليلي بِرَيْطَتَيْنِ بَيْضَاوَيْنِ مِنْ رِيَاطِ الْجَنَّةِ ثُمَّ أُكْسَى عَلَى أَثَرِهِ ثُمَّ أَقُومُ عَنْ يَمِينِ اللَّهِ مقَاما يغبطني الْأَولونَ وَالْآخرُونَ . رَوَاهُ الدَّارمِيّ
ابن مسعود ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا گیا کہ مقام محمود کیا ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ وہ دن ہے جب اللہ تعالیٰ اپنی کرسی پر نزول فرمائے گا تو وہ (کرسی) اپنی تنگی کی وجہ سے اس طرح چر چر کی آواز نکالے گی جس طرح نئی زین چر چر کی آواز نکالتی ہے ، حالانکہ وہ (کرسی) زمین و آسمان کے درمیان مسافت کی طرح وسیع ہے ۔ تم ننگے پاؤں ، ننگے بدن اور ختنوں کے بغیر لائے جاؤ گے ، سب سے پہلے ابراہیم ؑ کو لباس پہنایا جائے گا ، اللہ تعالیٰ فرمائے گا : میرے خلیل کو لباس پہناؤ ، آپ کو جنت کی چادروں میں سے دو سفید چادریں دی جائیں گی ، پھر ان کے بعد مجھے لباس پہنایا جائے گا ، پھر میں اللہ کے دائیں طرف ایک جگہ کھڑا ہو جاؤں گا ، تمام اگلے پچھلے مجھ پر رشک کریں گے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5597

وَعَن الْمُغيرَة بن شُعْبَة قا ل: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شِعَارُ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى الصِّرَاطِ: رَبِّ سَلِّمْ سَلِّمْ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيب
مغیرہ بن شعبہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ روزِ قیامت مومنوں کا پل صراط پر یہ شعار (نشان پہچان) ہو گا :’’ رب جی ! سلامتی عطا فرما ، سلامتی عطا فرما ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5598

وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قا ل: «شَفَاعَتِي لِأَهْلِ الْكَبَائِرِ مِنْ أُمَّتِي» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد
انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میری شفاعت ، میری امت کے ان افراد کے لیے ہے جو کبیرہ گناہ کرتے ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5599

وَرَوَاهُ ابْن مَاجَه عَن جَابر
اور ابن ماجہ نے جابر ؓ سے روایت کیا ہے ۔ صحیح ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5600

وَعَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَتَانِي آتٍ مِنْ عِنْدِ رَبِّي فَخَيَّرَنِي بَيْنَ أَنْ يُدْخِلَ نِصْفَ أُمَّتِي الْجَنَّةَ وَبَيْنَ الشَّفَاعَةِ فَاخْتَرْتُ الشَّفَاعَةَ وَهِيَ لِمَنْ مَاتَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
عوف بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میرے رب کی طرف سے آنے والا ایک میرے پاس آیا تو اس نے مجھے اختیار دیا کہ آپ اپنی نصف امت جنت میں داخل کر لیں یا شفاعت کا حق لے لیں ، میں نے شفاعت کو اختیار کر لیا ، اور وہ اس شخص کے لیے ہے جو اس حالت میں فوت ہوا کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ ٹھہراتا ہو ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5601

وَعَن عبدِ الله بن أبي الجَدعاءِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «يَدْخُلُ الْجَنَّةَ بِشَفَاعَةِ رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي أَكْثَرُ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ والدارمي وَابْن مَاجَه
عبداللہ بن ابی جدعاء ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ میری امت کے ایک آدمی (عثمان ؓ) کی سفارش پر قبیلہ بنو تمیم سے زیادہ افراد جنت میں جائیں گے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و الدارمی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5602

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ مِنْ أُمَّتِي مَنْ يَشْفَعُ لِلْقَبِيلَةِ وَمِنْهُمْ مَنْ يَشْفَعُ لِلْعُصْبَةِ وَمِنْهُمْ مَنْ يَشْفَعُ لِلرَّجُلِ حَتَّى يَدْخُلُوا الْجَنَّةَ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ابوسعید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میری امت میں سے بعض ایک جماعت کی سفارش کریں گے ، ان میں سے بعض قبیلے کی ، ان میں سے بعض ایک خاندان کی اور ان میں سے کوئی کسی آدمی کی سفارش کرے گا حتی کہ (اس طرح سفارش کرتے کرتے) وہ جنت میں داخل ہو جائیں گے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5603

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وعَدَني أَن يدْخل الجنةَ من أُمتي أربعمائةِ أَلْفٍ بِلَا حِسَابٍ» . فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ زِدْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَهَكَذَا فَحَثَا بِكَفَّيْهِ وَجَمَعَهُمَا فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: زِدْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ: وَهَكَذَا فَقَالَ عُمَرُ دَعْنَا يَا أبكر. فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَمَا عَلَيْكَ أَنْ يُدْخِلَنَا اللَّهُ كُلَّنَا الْجَنَّةَ؟ فَقَالَ عُمَرُ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِنْ شَاءَ أَنْ يُدْخِلَ خَلْقَهُ الْجَنَّةَ بِكَفٍّ وَاحِدٍ فَعَلَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَدَقَ عُمَرُ» رَوَاهُ فِي شرح السّنة
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ عزوجل نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ وہ میری امت سے چار لاکھ افراد کو بغیر حساب جنت میں داخل فرمائے گا ۔‘‘ ابوبکر ؓ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اضافہ فرمائیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اور اس طرح ، آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں سے چلو بنایا ، ابوبکر ؓ نے پھر عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہماری اس تعداد میں بھی اضافہ فرمائیں ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اور اس طرح ۔ عمر ؓ نے فرمایا : ابوبکر ! ہمیں چھوڑ دو ، ابوبکر ؓ نے فرمایا : اگر اللہ ہم سب کو جنت میں داخل فرما دے تو تمہارا کیا نقصان ہے ؟ عمر ؓ نے فرمایا : اگر اللہ عزوجل چاہے کہ وہ اپنی مخلوق کو ایک چلو کے ذریعے جنت میں داخل فرما دے تو وہ کر سکتا ہے ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عمر نے ٹھیک کہا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5604

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُصَفُّ أَهْلَ النَّارِ فَيَمُرُّ بِهِمُ الرَّجُلُ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيَقُولُ الرَّجُلُ مِنْهُمْ: يَا فُلَانُ أَمَا تَعْرِفُنِي؟ أَنَا الَّذِي سَقَيْتُكَ شَرْبَةً. وَقَالَ بَعْضُهُمْ: أَنَا الَّذِي وَهَبْتُ لَكَ وَضُوءًا فَيَشْفَعُ لَهُ فَيُدْخِلُهُ الْجَنَّةَ . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جہنمیوں کی صف بنائی جائے گی تو جنت والوں میں سے آدمی ان کے پاس سے گزرے گا تو ان میں سے ایک آدمی کہے گا : اے فلاں ! کیا تم مجھے پہچانتے نہیں ؟ میں وہی ہوں جس نے ایک مرتبہ تجھے پانی پلایا تھا ، اور ان میں سے کوئی کہے گا : میں وہی ہوں جس نے وضو کے لیے پانی دیا تھا ، وہ اس کے لیے سفارش کرے گا تو وہ اسے جنت میں (اپنے ساتھ) داخل کرائے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5605

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ رَجُلَيْنِ مِمَّنْ دَخَلَ النَّارَ اشْتَدَّ صِيَاحُهُمَا فَقَالَ الرَّبُّ تَعَالَى: أَخْرِجُوهُمَا. فَقَالَ لَهُمَا: لِأَيِّ شَيْءٍ اشْتَدَّ صِيَاحُكُمَا؟ قَالَا: فَعَلْنَا ذَلِكَ لِتَرْحَمَنَا. قَالَ: فَإِنَّ رَحْمَتِي لَكُمَا أَنْ تَنْطَلِقَا فَتُلْقِيَا أَنْفُسَكُمَا حَيْثُ كُنْتُمَا مِنَ النَّارِ فَيُلْقِي أَحَدُهُمَا نَفْسَهُ فَيَجْعَلُهَا اللَّهُ بَرْدًا وَسَلَامًا وَيَقُومُ الْآخَرُ فَلَا يُلْقِي نَفْسَهُ فَيَقُولُ لَهُ الرَّبُّ تَعَالَى: مَا مَنَعَكَ أَنْ تُلْقِيَ نَفْسَكَ كَمَا أَلْقَى صَاحِبُكَ؟ فَيَقُولُ: رَبِّ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ لَا تُعِيدَنِي فِيهَا بَعْدَ مَا أَخْرَجْتَنِي مِنْهَا. فَيَقُولُ لَهُ الرَّبُّ تَعَالَى: لَكَ رَجَاؤُكَ. فَيُدْخَلَانِ جَمِيعًا الْجَنَّةَ بِرَحْمَةِ اللَّهِ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جہنم میں جانے والوں میں سے دو آدمی بہت زور سے آہ و بکا کر رہے ہوں گے ، رب تعالیٰ فرمائے گا : ان دونوں کو نکالو ، وہ انہیں فرمائے گا : تم کس وجہ سے زور زور سے چیخ رہے ہو ؟ وہ عرض کریں گے ، ہم نے یہ اس لیے کیا ہے تا کہ آپ ہم پر رحم فرمائیں ، اللہ تعالیٰ فرمائے گا : تمہارے لیے میری رحمت یہی ہے کہ تم چلے جاؤ اور تم جہنم میں جہاں تھے اپنے آپ کو وہیں ڈال دو ، ان میں سے ایک اپنے آپ کو (جہنم میں) ڈال لے گا ، اللہ اس کو اس پر ٹھنڈی اور سلامتی والی بنا دے گا ، جبکہ دوسرا کھڑا رہے گا ، اور وہ اپنے آپ کو (جہنم میں) نہیں ڈالے گا ، رب تعالیٰ اس سے پوچھے گا : کس چیز نے تجھے اپنے آپ کو جہنم میں ڈالنے سے منع کیا جیسا کہ تیرے ساتھی نے (اپنے آپ کو) ڈال لیا ؟ وہ عرض کرے گا : رب جی ! میں امید کرتا ہوں کہ تو مجھے وہاں نہیں بھیجے گا جہاں سے تو نے مجھے نکال لیا تھا ، رب تعالیٰ اسے فرمائے گا : تمہارے لیے تمہاری امید کے مطابق عطا کر دیا گیا ، وہ دونوں اللہ کی رحمت سے اکٹھے ہی جنت میں داخل کیے جائیں گے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5606

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَرِدُ النَّاسُ النَّارَ ثمَّ يصدون مِنْهَا بِأَعْمَالِهِمْ فَأَوَّلُهُمْ كَلَمْحِ الْبَرْقِ ثُمَّ كَالرِّيحِ ثُمَّ كَحُضْرِ الْفَرَسِ ثُمَّ كَالرَّاكِبِ فِي رَحْلِهِ ثُمَّ كَشَدِّ الرَّجُلِ ثُمَّ كَمَشْيِهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالدَّارِمِيُّ
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمام لوگ آگ (پل صراط) پر وارد ہوں گے ، پھر وہ اپنے اعمال کے مطابق وہاں سے پار ہوں گے ، ان میں سے سب سے پہلے بجلی چمکنے کی مانند گزر جائیں گے ، پھر ہوا کی مانند ، پھر تیز رفتار گھوڑے کی مانند ، پھر سواری پر سوار کی مانند ، پھر دوڑنے والے آدمی کی مانند اور پھر پیدل چلنے والے کی مانند (اس پل سے گزریں گے جو کہ جہنم پر نصب ہو گا) ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5607

عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ أَمَامَكُمْ حَوْضِي مَا بَيْنَ جَنْبَيْهِ كَمَا بَيْنَ جَرْبَاءَ وَأَذْرُحَ» . قَالَ بَعْضُ الرُّوَاةِ: هُمَا قَرْيَتَانِ بِالشَّامِ بَيْنَهُمَا مَسِيرَةُ ثَلَاثِ لَيَالٍ. وَفِي رِوَايَةٍ: «فِيهِ أَبَارِيقُ كَنُجُومِ السَّمَاءِ مَنْ وَرَدَهُ فَشَرِبَ مِنْهُ لَمْ يَظْمَأْ بَعْدَهَا أَبَدًا» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمہارے آگے میرا حوض ہے ، اس کے دونوں کناروں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا جرباء اور اذرح کے درمیان ہے ۔‘‘ بعض راویوں نے کہا ہے : یہ دونوں (جرباء اور اذرح) شام کے دو گاؤں ہیں ۔ ان دونوں کے درمیان تین راتوں کی مسافت ہے ۔ ایک روایت میں ہے : اس کے پیالے آسمان کے ستاروں کی طرح ہیں ، جو کوئی وہاں آئے گا اور اس سے پانی پی لے گا تو پھر اس کے بعد وہ کبھی پیاس محسوس نہیں کرے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5608

وَعَن حذيفةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَجْمَعُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى النَّاسَ فَيَقُومُ الْمُؤْمِنُونَ حَتَّى تُزْلَفَ لَهُمُ الْجَنَّةُ فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ: يَا أَبَانَا اسْتَفْتِحْ لَنَا الْجَنَّةَ. فَيَقُولُ: وَهَلْ أَخْرَجَكُمْ مِنَ الْجَنَّةِ إِلَّا خَطِيئَةُ أَبِيكُمْ لَسْتُ بِصَاحِبِ ذَلِكَ اذْهَبُوا إِلَى ابْنِي إِبْرَاهِيمَ خَلِيلِ اللَّهِ قَالَ: فَيَقُولُ إِبْرَاهِيمُ: لَسْتُ بِصَاحِبِ ذَلِكَ إِنَّمَا كُنْتُ خَلِيلًا مِنْ وَرَاءَ وَرَاءَ اعْمَدُوا إِلَى مُوسَى الَّذِي كَلَّمَهُ اللَّهُ تَكْلِيمًا فَيَأْتُونَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام فَيَقُولُ: لَسْتُ بِصَاحِبِ ذَلِكَ اذْهَبُوا إِلَى عِيسَى كَلِمَةِ اللَّهِ وَرُوحِهِ فَيَقُولُ عِيسَى: لَسْتُ بِصَاحِبِ ذَلِكَ فَيَأْتُونَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُومُ فَيُؤْذَنُ لَهُ وَتُرْسَلُ الْأَمَانَةُ وَالرَّحِمُ فَيَقُومَانِ جَنَبَتَيِ الصِّرَاطِ يَمِينًا وَشِمَالًا فَيَمُرُّ أَوَّلُكُمْ كَالْبَرْقِ . قَالَ: قُلْتُ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي أَيُّ شَيْءٍ كَمَرِّ الْبَرْقِ؟ قَالَ: أَلَمْ تَرَوْا إِلَى الْبَرْقِ كَيْفَ يَمُرُّ وَيَرْجِعُ فِي طَرْفَةِ عَيْنٍ. ثُمَّ كَمَرِّ الرِّيحِ ثُمَّ كَمَرِّ الطَّيْرِ وَشَدِّ الرِّجَالِ تَجْرِي بِهِمْ أَعْمَالُهُمْ وَنَبِيُّكُمْ قَائِمٌ عَلَى الصِّرَاطِ يَقُولُ: يَا رَبِّ سَلِّمْ سَلِّمْ. حَتَّى تَعْجِزَ أَعْمَالُ الْعِبَادِ حَتَّى يَجِيءَ الرَّجُلُ فَلَا يَسْتَطِيعُ السَّيْرَ إِلَّا زَحْفًا . وَقَالَ: «وَفِي حَافَتَيِ الصِّرَاطِ كَلَالِيبُ مُعَلَّقَةٌ مَأْمُورَةٌ تَأْخُذُ مَنْ أُمِرَتْ بِهِ فَمَخْدُوشٌ نَاجٍ وَمُكَرْدَسٌ فِي النَّارِ» . وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ إِنَّ قَعْرَ جَهَنَّمَ لَسَبْعِينَ خَرِيفًا. رَوَاهُ مُسلم
حذیفہ اور ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تبارک و تعالیٰ تمام لوگوں کو جمع فرمائے گا تو مومن کھڑے ہوں گے حتی کہ ان کے لیے جنت قریب کر دی جائے گی ، وہ آدم ؑ کے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے : ہمارے ابا جان ! ہمارے لیے جنت کھلنے کی درخواست کریں ، وہ کہیں گے : تمہارے والد کی غلطی ہی نے تو تمہیں جنت سے نکلوایا تھا ، میں اس کے اہل نہیں ہوں ، تم میرے بیٹے اللہ کے خلیل ابراہیم ؑ کے پاس جاؤ ، فرمایا :’’ ابراہیم ؑ فرمائیں گے : میں بھی اس کے اہل نہیں ہوں میں تو بہت پہلے (دنیا میں) خلیل تھا ، تم موسیٰ ؑ کے پاس جاؤ جس سے اللہ تعالیٰ نے کلام فرمایا ہے ، وہ موسیٰ ؑ کے پاس آئیں گے ، تو وہ بھی کہیں گے ، میں اس کے اہل نہیں ہوں ، تم عیسیٰ ؑ کے پاس جاؤ جو اللہ کا کلمہ اور اس کی روح ہیں ، عیسیٰ ؑ بھی کہیں گے : میں اس کے اہل نہیں ہوں ، وہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئیں گے ، وہ کھڑے ہوں گے ، انہیں اجازت دی جائے گی ، امانت اور صلہ رحمی کو بھیجا جائے گا ، وہ پل صراط کے دونوں طرف کھڑی ہو جائیں گی ، تم میں سے پہلا بجلی کی طرح گزر جائے گا َ‘‘ راوی بیان کرتے ہیں میں نے عرض کیا : میرے والدین آپ پر قربان ہوں ، بجلی کی طرح گزرنے کی کیا صورت ہو گی ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم نے بجلی نہیں دیکھی ، وہ آنکھ جھپکنے میں گزرتی ہے اور واپس آ جاتی ہے ۔ پھر ہوا کے چلنے کی طرح ، پھر پرندے کی طرح اور تیز چلنے والے آدمیوں کی طرح ، ان کے اعمال انہیں لے کر چلیں گے ، اور تمہارے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پل صراط پر کھڑے ہوں گے ، وہ کہہ رہے ہوں گے : رب جی ! سلامتی عطا فرما ، سلامتی عطا فرما : حتی کہ بندوں کے اعمال عاجز آ جائیں گے ۔ یہاں تک کہ ایک ایسا آدمی آئے گا جو چلنے کی طاقت نہیں رکھتا ہو گا ، بلکہ وہ سرین کے بل گھسٹ رہا ہو گا ۔‘‘ اور فرمایا :’’ پل صراط کے دونوں کناروں پر آنکڑے معلق ہوں گے ، وہ اس بات پر مامور ہوں گے کہ جس کے متعلق اسے حکم دیا جائے گا وہ اسے پکڑ لیں گے ، کچھ لوگ مجروح ہوں گے ، نجات پانے والے ہوں گے ، اور کچھ جہنم میں دھکیل دیے جائیں گے ۔‘‘ اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ ؓ کی جان ہے ! جہنم کی گہرائی ستر سال کی مسافت ہے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5609

وَعَن حذيفةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَجْمَعُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى النَّاسَ فَيَقُومُ الْمُؤْمِنُونَ حَتَّى تُزْلَفَ لَهُمُ الْجَنَّةُ فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ: يَا أَبَانَا اسْتَفْتِحْ لَنَا الْجَنَّةَ. فَيَقُولُ: وَهَلْ أَخْرَجَكُمْ مِنَ الْجَنَّةِ إِلَّا خَطِيئَةُ أَبِيكُمْ لَسْتُ بِصَاحِبِ ذَلِكَ اذْهَبُوا إِلَى ابْنِي إِبْرَاهِيمَ خَلِيلِ اللَّهِ قَالَ: فَيَقُولُ إِبْرَاهِيمُ: لَسْتُ بِصَاحِبِ ذَلِكَ إِنَّمَا كُنْتُ خَلِيلًا مِنْ وَرَاءَ وَرَاءَ اعْمَدُوا إِلَى مُوسَى الَّذِي كَلَّمَهُ اللَّهُ تَكْلِيمًا فَيَأْتُونَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام فَيَقُولُ: لَسْتُ بِصَاحِبِ ذَلِكَ اذْهَبُوا إِلَى عِيسَى كَلِمَةِ اللَّهِ وَرُوحِهِ فَيَقُولُ عِيسَى: لَسْتُ بِصَاحِبِ ذَلِكَ فَيَأْتُونَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُومُ فَيُؤْذَنُ لَهُ وَتُرْسَلُ الْأَمَانَةُ وَالرَّحِمُ فَيَقُومَانِ جَنَبَتَيِ الصِّرَاطِ يَمِينًا وَشِمَالًا فَيَمُرُّ أَوَّلُكُمْ كَالْبَرْقِ . قَالَ: قُلْتُ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي أَيُّ شَيْءٍ كَمَرِّ الْبَرْقِ؟ قَالَ: أَلَمْ تَرَوْا إِلَى الْبَرْقِ كَيْفَ يَمُرُّ وَيَرْجِعُ فِي طَرْفَةِ عَيْنٍ. ثُمَّ كَمَرِّ الرِّيحِ ثُمَّ كَمَرِّ الطَّيْرِ وَشَدِّ الرِّجَالِ تَجْرِي بِهِمْ أَعْمَالُهُمْ وَنَبِيُّكُمْ قَائِمٌ عَلَى الصِّرَاطِ يَقُولُ: يَا رَبِّ سَلِّمْ سَلِّمْ. حَتَّى تَعْجِزَ أَعْمَالُ الْعِبَادِ حَتَّى يَجِيءَ الرَّجُلُ فَلَا يَسْتَطِيعُ السَّيْرَ إِلَّا زَحْفًا . وَقَالَ: «وَفِي حَافَتَيِ الصِّرَاطِ كَلَالِيبُ مُعَلَّقَةٌ مَأْمُورَةٌ تَأْخُذُ مَنْ أُمِرَتْ بِهِ فَمَخْدُوشٌ نَاجٍ وَمُكَرْدَسٌ فِي النَّارِ» . وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ إِنَّ قَعْرَ جَهَنَّمَ لَسَبْعِينَ خَرِيفًا. رَوَاهُ مُسلم
حذیفہ اور ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تبارک و تعالیٰ تمام لوگوں کو جمع فرمائے گا تو مومن کھڑے ہوں گے حتی کہ ان کے لیے جنت قریب کر دی جائے گی ، وہ آدم ؑ کے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے : ہمارے ابا جان ! ہمارے لیے جنت کھلنے کی درخواست کریں ، وہ کہیں گے : تمہارے والد کی غلطی ہی نے تو تمہیں جنت سے نکلوایا تھا ، میں اس کے اہل نہیں ہوں ، تم میرے بیٹے اللہ کے خلیل ابراہیم ؑ کے پاس جاؤ ، فرمایا :’’ ابراہیم ؑ فرمائیں گے : میں بھی اس کے اہل نہیں ہوں میں تو بہت پہلے (دنیا میں) خلیل تھا ، تم موسیٰ ؑ کے پاس جاؤ جس سے اللہ تعالیٰ نے کلام فرمایا ہے ، وہ موسیٰ ؑ کے پاس آئیں گے ، تو وہ بھی کہیں گے ، میں اس کے اہل نہیں ہوں ، تم عیسیٰ ؑ کے پاس جاؤ جو اللہ کا کلمہ اور اس کی روح ہیں ، عیسیٰ ؑ بھی کہیں گے : میں اس کے اہل نہیں ہوں ، وہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئیں گے ، وہ کھڑے ہوں گے ، انہیں اجازت دی جائے گی ، امانت اور صلہ رحمی کو بھیجا جائے گا ، وہ پل صراط کے دونوں طرف کھڑی ہو جائیں گی ، تم میں سے پہلا بجلی کی طرح گزر جائے گا َ‘‘ راوی بیان کرتے ہیں میں نے عرض کیا : میرے والدین آپ پر قربان ہوں ، بجلی کی طرح گزرنے کی کیا صورت ہو گی ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم نے بجلی نہیں دیکھی ، وہ آنکھ جھپکنے میں گزرتی ہے اور واپس آ جاتی ہے ۔ پھر ہوا کے چلنے کی طرح ، پھر پرندے کی طرح اور تیز چلنے والے آدمیوں کی طرح ، ان کے اعمال انہیں لے کر چلیں گے ، اور تمہارے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پل صراط پر کھڑے ہوں گے ، وہ کہہ رہے ہوں گے : رب جی ! سلامتی عطا فرما ، سلامتی عطا فرما : حتی کہ بندوں کے اعمال عاجز آ جائیں گے ۔ یہاں تک کہ ایک ایسا آدمی آئے گا جو چلنے کی طاقت نہیں رکھتا ہو گا ، بلکہ وہ سرین کے بل گھسٹ رہا ہو گا ۔‘‘ اور فرمایا :’’ پل صراط کے دونوں کناروں پر آنکڑے معلق ہوں گے ، وہ اس بات پر مامور ہوں گے کہ جس کے متعلق اسے حکم دیا جائے گا وہ اسے پکڑ لیں گے ، کچھ لوگ مجروح ہوں گے ، نجات پانے والے ہوں گے ، اور کچھ جہنم میں دھکیل دیے جائیں گے ۔‘‘ اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ ؓ کی جان ہے ! جہنم کی گہرائی ستر سال کی مسافت ہے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5610

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَخْرُجُ مِنَ النَّار بالشفاعة كَأَنَّهُمْ الثعارير؟ قَالَ: «إِنَّه الضغابيس» . مُتَّفق عَلَيْهِ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کچھ لوگ جہنم سے شفاعت کے ذریعے نکلیں گے گویا وہ ثغاریر ہیں ۔‘‘ ہم نے عرض کیا : ثغاریر کیا ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ لکڑیاں ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5611

مَوْضُوع وَعَن عُثْمَان بن عَفَّان قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُشَفَّعُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثَلَاثَةٌ: الْأَنْبِيَاءُ ثُمَّ الْعلمَاء ثمَّ الشُّهَدَاء . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
عثمان بن عفان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ روزِ قیامت تین قسم کے لوگ سفارش کریں گے ، انبیا ؑ ، پھر علما اور پھر شہدا ۔‘‘ اسنادہ موضوع ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5612

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: أَعْدَدْتُ لِعِبَادِيَ الصَّالِحِينَ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بشر. واقرؤوا إِنْ شِئْتُمْ: (فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّة عين) مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : میں نے اپنے صالح بندوں کے لیے (جنت میں) ایسی چیزیں تیار کر رکھی ہیں جو نہ تو کسی آنکھ نے دیکھی ہیں اور نہ کسی کان نے سنی ہیں ، اور نہ ہی کسی انسان کے دل میں ان کا خیال گزرا ہے ۔‘‘ اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھو :’’ کوئی نفس نہیں جانتا کہ ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لیے کیا چیز چھپا کر رکھی گئی ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5613

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَوْضِعُ سَوْطٍ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جنت میں ایک کوڑے جتنی جگہ ، دنیا اور اس میں جو کچھ ہے ، سب سے بہتر ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5614

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «غَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ رَوْحَةٌ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا وَلَوْ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ اطَّلَعت إِلى الأَرْض لَأَضَاءَتْ مابينهما وَلَمَلَأَتْ مَا بَيْنَهُمَا رِيحًا وَلَنَصِيفُهَا عَلَى رَأْسِهَا خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کی راہ میں صبح کو یا شام کو چلنا دنیا اور اس میں جو کچھ ہے ، سب سے بہتر ہے ۔ اگر اہل جنت کی عورتوں میں سے ایک عورت زمین پر جھانک لے تو ان دونوں (زمین و آسمان) کے درمیان ہر چیز روشن ہو جائے ، ان دونوں کے درمیان جو کچھ ہے وہ معطر ہو جائے اور اس (عورت) کے سر کا ایک دوپٹہ دنیا اور اس میں جو کچھ ہے سب سے بہتر ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5615

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِن فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ عَامٍ لَا يَقْطَعُهَا وَلَقَابَ قَوْسِ أَحَدِكُمْ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِمَّا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ أَو تغرب» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جنت میں ایسا درخت ہے جس کے سائے میں گھڑ سوار سو سال چلتا رہے تو وہ اسے طے نہیں کر سکے گا ، اور جنت میں کمان کے برابر جگہ اس چیز سے بہتر ہے جس پر سورج طلوع ہوتا ہے یا غروب ہوتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5616

وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ لِلْمُؤْمِنِ فِي الْجَنَّةِ لَخَيْمَةً مِنْ لُؤْلُؤَةٍ وَاحِدَةٍ مُجَوَّفَةٍ عَرْضُهَا وَفِي رِوَايَةٍ: طُولُهَا سِتُّونَ مِيلًا فِي كُلِّ زَاوِيَةٍ مِنْهَا أَهْلٌ مَا يَرَوْنَ الْآخَرِينَ يَطُوفُ عَلَيْهِم المؤمنُ وجنَّتانِ من فضةٍ آنيتهما مَا فِيهِمَا وَجَنَّتَانِ مِنْ ذَهَبٍ آنِيَتُهُمَا وَمَا فِيهِمَا وَمَا بينَ أَنْ يَنْظُرُوا إِلَى رَبِّهِمْ إِلَّا رِدَاءُ الْكِبْرِيَاءِ على وجههِ فِي جنَّة عدْنٍ . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوموسی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مومن کے لیے جنت میں ایک خول دار موتی کا خیمہ ہو گا جس کا عرض ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے ’’ اس کا طول ساٹھ میل ہو گا ، اس کے ہر کونے میں اس کے اہل خانہ ہوں گے ، وہ دوسروں کو نہیں دیکھیں گے ، مومن ان سب کے پاس جائے گا ، اور (اس کے لیے) دو باغ ہیں ، ان کے برتن اور جو کچھ ان دونوں میں ہے وہ سب چاندی کا ہے ، اور دو باغ ہیں ، ان دونوں کے برتن اور ان کے درمیان جو کچھ ہے وہ سب سونے کا ہے ، اہل جنت اور ان کے رب کے مابین صرف کبریائی کی چادر ہے جو کہ سدا بہار جنت میں اس کے چہرے پر ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5617

وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فِي الْجَنَّةِ مائةُ درجةٍ مَا بينَ كلِّ دَرَجَتَيْنِ كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ وَالْفِرْدَوْسُ أَعْلَاهَا دَرَجَةً مِنْهَا تُفَجَّرُ أَنْهَارُ الْجَنَّةِ الْأَرْبَعَةُ وَمِنْ فَوْقِهَا يَكُونُ الْعَرْشُ فَإِذَا سَأَلْتُمُ اللَّهَ فَاسْأَلُوهُ الْفِرْدَوْسَ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَلَمْ أَجِدْهُ فِي الصَّحِيحَيْنِ وَلَا فِي كِتَابِ الْحُمَيْدِيِّ
عبادہ بن صامت ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جنت میں سو درجے ہیں ، اور ہر دو درجوں کے درمیان اس قدر فاصلہ ہے جس قدر آسمان اور زمین کے درمیان ہے ، اور فردوس سب سے اعلیٰ درجے کی جنت ہے ، جنت کی چاروں نہریں وہیں سے جاری ہوتی ہیں اور اسی کے اوپر عرش ہے ، جب تم اللہ سے سوال کرو تو اس سے فردوس کا سوال کرو ۔ (جو کہ جنت کا اعلیٰ مقام ہے) ۔‘‘ ترمذی ۔ میں نے اسے نہ تو صحیحین میں پایا ہے اور نہ کتاب الحمیدی میں ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5618

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَسُوقًا يَأْتُونَهَا كُلَّ جُمُعَةٍ فَتَهُبُّ رِيحُ الشَّمَالِ فَتَحْثُو فِي وُجوهِهم وثيابِهم فيزدادونَ حُسنا وجمالاً فيرجعونَ إِلى أَهْليهمْ وَقَدِ ازْدَادُوا حُسُنًا وَجَمَالًا فَيَقُولُ لَهُمْ أَهْلُوهُمْ وَاللَّهِ لَقَدِ ازْدَدْتُمْ بَعْدَنَا حُسْنًا وَجَمَالًا فَيَقُولُونَ وَأَنْتُم واللَّهِ لقدِ ازددتم حسنا وجمالا»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جنت میں ایک (جمعہ) بازار ہے ، جہاں وہ ہر جمعے آئیں گے ، شمال کی طرف سے ہوا چلے گی تو وہ ان کے چہروں اور ان کے کپڑوں میں (خوشبو) ڈالے گی (جس سے) ان کے حسن و جمال میں اضافہ ہو جائے گا اور جب وہ اپنے اہل خانہ کے پاس جائیں گے تو ان کا حسن و جمال بڑھ چکا ہو گا چنانچہ ان کے اہل خانہ انہیں کہیں گے : اللہ کی قسم ! تم ہمارے بعد حسن و جمال میں بڑھ چکے ہو وہ کہیں گے ، اللہ کی قسم ! تم بھی ہمارے بعد حسن و جمال میں بڑھ چکے ہو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5619

وَعَن أبي هُرَيْرَة قا ل: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَوَّلَ زُمْرَةٍ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ كَأَشَدِّ كَوْكَبٍ دُرِّيٍّ فِي السَّمَاءِ إِضَاءَةً قُلُوبُهُمْ عَلَى قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ لَا اخْتِلَافَ بَيْنَهُمْ وَلَا تَبَاغُضَ لِكُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ يُرَى مُخُّ سُوقِهِنَّ مِنْ وَرَاءِ الْعَظْمِ وَاللَّحْمِ مِنَ الْحُسْنِ يُسَبِّحُونَ اللَّهَ بُكْرَةً وَعَشِيًّا لَا يَسْقَمُونُ وَلَا يَبُولُونَ وَلَا يَتَغَوَّطُونَ وَلَا يَتْفُلُونَ وَلَا يَتَمَخَّطُونَ آنِيَتُهُمُ الذَّهَبُ وَالْفِضَّةُ وَأَمْشَاطُهُمُ الذَّهَبُ وَوَقُودُ مَجَامِرِهِمُ الْأَلُوَّةُ وَرَشْحُهُمُ الْمِسْكُ عَلَى خُلُقِ رَجُلٍ وَاحِدٍ عَلَى صُورَةِ أَبِيهِمْ آدَمَ ستونَ ذِرَاعا فِي السَّمَاء. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہو گا ان کی صورتیں چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوں گی ، پھر ان کے بعد داخل ہونے والوں کی صورتیں آسمان کے سب سے زیادہ روشن ستارے کی طرح ہوں گی ، (محبت و اتفاق کے لحاظ سے) ان کے دل فرد واحد کے دل کی طرح ہوں گے ، ان میں باہمی اختلاف ہو گا نہ کوئی باہمی بغض ہو گا ، ان میں سے ہر شخص کے لیے بڑی آنکھوں والی حوروں میں سے دو بیویاں ہوں گی ۔ وہ اس قدر حسین ہوں گی کہ ان کی پنڈلیوں کا گودا ہڈیوں اور گوشت میں نظر آتا ہو گا ، وہ صبح و شام اللہ کی تسبیح بیان کرتے ہوں گے ، وہ بیمار ہوں گے نہ پیشاب کریں گے ، انہیں پاخانے کی حاجت ہو گی نہ انہیں تھوک آئے گی اور نہ ہی ناک سے آلائش نکلے گی ، ان کے برتن سونے اور چاندی کے ہوں گے ، ان کی کنگھیاں سونے کی ہوں گی ، ان کی انگھیٹیوں کا ایندھن خوشبو دار عود ہو گا ، ان کا پسینہ کستوری کی طرح ہو گا ، وہ تخلیق کے لحاظ سے برابر ہوں گے جیسے فرد واحد ہوں ، اور وہ اپنے والد آدم ؑ کے قد و قامت پر ساٹھ ساٹھ ہاتھ اونچے ہوں گے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5620

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ يَأْكُلُونَ فِيهَا وَيَشْرَبُونَ ولايتفلون ولايبولون وَلَا يَتَغَوَّطُونَ وَلَا يَتَمَخَّطُونَ» . قَالُوا: فَمَا بَالُ الطَّعَامِ؟ قَالَ: «جُشَاءٌ وَرَشْحٌ كَرَشْحِ الْمِسْكِ يُلْهَمُونَ التَّسْبِيحَ وَالتَّحْمِيدَ كَمَا تُلْهَمُونَ النَّفَسَ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جنتی جنت میں کھائیں پیئیں گے لیکن وہ تھوکیں گے نہ انہیں بول و براز کی حاجت ہو گی اور نہ ہی ان کی ناک سے آلائش نکلے گی ۔‘‘ صحابہ ؓ نے عرض کیا : تو پھر کھانا کدھر جائے گا ؟ فرمایا :’’ ڈکار اور پسینہ ، اور پسینہ کستوری کی طرح ہو گا ، وہ اس طرح (آسانی اور تسلسل کے ساتھ) تسبیح و تحمید کریں گے جس طرح تم سانس لیتے ہو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5621

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ يَنْعَمُ وَلَا يَبْأَسُ وَلَا تَبْلَى ثِيَابُهُ وَلَا يفْنى شبابُه» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص جنت میں داخل ہو گا وہ خوشحال رہے گا ، بد حال نہیں ہو گا ، نہ تو اس کا لباس پرانا ہو گا اور نہ اس کی جوانی ختم ہو گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5622

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يُنَادِي مُنَادٍ: إِنَّ لَكُمْ أَنْ تَصِحُّوا فَلَا تَسْقَمُوا أَبَدًا وَإِنَّ لَكُمْ أَنْ تَحْيَوْا فَلَا تَمُوتُوا أَبَدًا وَإِنَّ لَكُمْ أَنْ تَشِبُّوا فَلَا تَهْرَمُوا أَبَدًا وَإِنَّ لَكُمْ أَنْ تَنْعَمُوا فَلَا تَبْأَسُوا أبدا رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید اور ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ (جنت میں) ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا :’’ اب تم صحت مند ہی رہو گے کبھی بیمار نہیں ہو گے ، تم ہمیشہ زندہ رہو گے کبھی مرو گے نہیں ، ہمیشہ جوان رہو گے کبھی بوڑھے نہیں ہو گے ، اور تم ہمیشہ خوشحال رہو گے کبھی بدحال نہیں ہو گے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5623

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يُنَادِي مُنَادٍ: إِنَّ لَكُمْ أَنْ تَصِحُّوا فَلَا تَسْقَمُوا أَبَدًا وَإِنَّ لَكُمْ أَنْ تَحْيَوْا فَلَا تَمُوتُوا أَبَدًا وَإِنَّ لَكُمْ أَنْ تَشِبُّوا فَلَا تَهْرَمُوا أَبَدًا وَإِنَّ لَكُمْ أَنْ تَنْعَمُوا فَلَا تَبْأَسُوا أبدا رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید اور ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ (جنت میں) ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا :’’ اب تم صحت مند ہی رہو گے کبھی بیمار نہیں ہو گے ، تم ہمیشہ زندہ رہو گے کبھی مرو گے نہیں ، ہمیشہ جوان رہو گے کبھی بوڑھے نہیں ہو گے ، اور تم ہمیشہ خوشحال رہو گے کبھی بدحال نہیں ہو گے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5624

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ يَتَرَاءَوْنَ أَهْلَ الْغُرَفِ مِنْ فَوْقِهِمْ كَمَا تَتَرَاءَوْنَ الْكَوْكَبَ الدُّرِّيَّ الْغَابِرَ فِي الْأُفُقِ مِنَ الْمَشْرِقِ أَو الْمَغْرِبِ لِتَفَاضُلِ مَا بَيْنَهُمْ» قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ تِلْكَ مَنَازِلُ الْأَنْبِيَاءِ لَا يَبْلُغُهَا غَيْرُهُمْ قَالَ: «بَلَى وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ رِجَالٌ آمَنُوا باللَّهِ وصدَّقوا الْمُرْسلين» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جنت والے اپنے اوپر بالا خانوں کے مکینوں کو اس طرح دیکھیں گے جس طرح تم مشرق یا مغرب کے افق میں چمکتے ہوئے ڈوبتے ستارے کو دیکھتے ہو ، اور یہ تمہارے باہم مراتب میں فرق کی وجہ سے ہو گا ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! یہ انبیا ؑ کی منزلیں ہوں گی ، جہاں ان کے علاوہ کوئی اور نہیں پہنچ سکے گا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نہیں ، بلکہ ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! وہ لوگ جو اللہ پر ایمان لائے اور انہوں نے رسولوں کی تصدیق کی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5625

وَعَن أبي هُرَيْرَة قا ل: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَدْخُلُ الْجَنَّةَ أَقْوَامٌ أَفْئِدَتُهُمْ مِثْلُ أَفْئِدَةِ الطَّيْرِ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جنت میں کچھ ایسے لوگ داخل ہوں گے جن کے دل (حسد و بغض وغیرہ سے پاک ہونے کے لحاظ سے) پرندوں کے دلوں کی طرح ہوں گے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5626

وَعَن أبي سعيد قا ل: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ لِأَهْلِ الْجَنَّةِ يَا أهلَ الجنةِ فيقولونَ لَبَّيْكَ رَبَّنَا وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ كُلُّهُ فِي يَدَيْكَ فَيَقُولُ: هَلْ رَضِيتُمْ؟ فَيَقُولُونَ: وَمَا لَنَا لَا نَرْضَى يَا رَبِّ وَقَدْ أَعْطَيْتَنَا مَا لَمْ تُعْطِ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ؟ فَيَقُولُ أَلَا أُعْطِيكُمْ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ؟ فَيَقُولُونَ: يَا رَبِّ وَأَيُّ شَيْءٍ أَفْضَلُ مِنْ ذَلِكَ؟ فَيَقُولُ: أُحِلُّ عَلَيْكُمْ رِضْوَانِي فَلَا أَسْخَطُ عَلَيْكُمْ بَعْدَهُ أَبَدًا . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ اہل جنت سے فرمائے گا : جنت والو ! وہ عرض کریں گے : ہمارے رب ! ہم حاضر ہیں تیری سعادت حاصل کرنے کے لیے ، اور ہر قسم کی خیر و بھلائی تیرے ہاتھوں میں ہے ، وہ فرمائے گا : کیا تم خوش ہو ؟ وہ عرض کریں گے ، رب جی ! ہمارے راضی نہ ہونے کی کیا وجہ ہو سکتی ہے جبکہ آپ نے ہمیں وہ کچھ عطا فرما دیا ہے جو آپ نے اپنی مخلوق میں سے کسی کو عطا نہیں فرمایا ، وہ فرمائے گا : کیا میں تمہیں اس سے بھی بہتر چیز نہ دوں ؟ وہ عرض کریں گے : رب جی ! اس سے بہتر چیز کون سی ہے ؟ وہ فرمائے گا : میں تمہیں اپنی دائمی رضا مندی عطا کرتا ہوں اور میں اس کے بعد تم پر کبھی ناراض نہیں ہوں گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5627

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ أَدْنَى مَقْعَدِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْجَنَّةِ أَنْ يَقُولَ لَهُ: تَمَنَّ فَيَتَمَنَّى وَيَتَمَنَّى فَيَقُولُ لَهُ: هَلْ تَمَنَّيْتَ؟ فَيَقُولُ نَعَمْ فَيَقُولُ لَهُ: فَإِنَّ لَكَ مَا تَمَنَّيْتَ ومثلَه معَه . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جنت میں تم میں سب سے کم ملکیت والا شخص وہ ہو گا جسے اللہ تعالیٰ فرمائے گا : تمنا کر ! وہ تمنا کرے گا ، اور تمنا کرے گا تو وہ اس سے پوچھے گا : کیا تو نے تمنا کر لی ؟ وہ کہے گا ، جی ہاں ، تو اسے کہا جائے گا : تمہارے لیے وہ ہے جو تو نے تمنا کی اور جو تو نے تمنا کی اتنا اس کے ساتھ اور بھی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5628

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَيْحَانُ وَجَيْحَانُ وَالْفُرَاتُ وَالنِّيلُ كُلٌّ من أنهارِ الْجنَّة» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سیحان ، جیحان ، فرات اور نیل سب جنت کی نہریں ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5629

وَعَنْ عُتْبَةَ بْنِ غَزْوَانَ قَالَ: ذُكِرَ لَنَا أَنَّ الْحَجَرَ يُلْقَى مِنْ شَفَةِ جَهَنَّمَ فَيَهْوِي فِيهَا سَبْعِينَ خَرِيفًا لَا يُدْرِكُ لَهَا قَعْرًا وَاللَّهِ لَتُمْلَأَنَّ وَلَقَدْ ذُكِرَ لَنَا أَنَّ مَا بَيْنَ مِصْرَاعَيْنِ مِنْ مَصَارِيعِ الْجَنَّةِ مَسِيرَةُ أَرْبَعِينَ سَنَةً وَلَيَأْتِيَنَّ عَلَيْهَا يَوْمٌ وَهُوَ كَظِيظٌ مِنَ الزحام . رَوَاهُ مُسلم
عتبہ بن غزوان ؓ بیان کرتے ہیں ، ہمیں بتایا گیا کہ اگر جہنم کے کنارے سے پتھر گرایا جائے تو وہ ستر سال میں بھی اس کی تہ تک نہیں پہنچتا ، اللہ کی قسم ! اسے بھرا جائے گا ۔ ہمیں یہ بھی بتایا گیا کہ جنت کی چوکھٹ کا درمیانی فاصلہ چالیس سال کا ہے ۔ اور اس پر ایک دن ایسا بھی آئے گا کہ وہ ازدحام کی وجہ سے بھری ہو گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5630

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مِمَّ خُلِقَ الْخَلْقُ؟ قَالَ: «مِنَ الْمَاءِ» . قُلْنَا: الْجَنَّةُ مَا بِنَاؤُهَا؟ قَالَ: «لَبِنَةٌ مِنْ ذَهَبٍ وَلَبِنَةٌ مِنْ فِضَّةٍ وَمِلَاطُهَا الْمِسْكُ الْأَذْفَرُ وَحَصْبَاؤُهَا اللُّؤْلُؤُ وَالْيَاقُوتُ وَتُرْبَتُهَا الزَّعْفَرَانُ مَنْ يَدْخُلُهَا يَنْعَمُ وَلَا يَبْأَسُ وَيَخْلُدُ وَلَا يَمُوتُ وَلَا يَبْلَى ثِيَابُهُمْ وَلَا يَفْنَى شَبَابُهُمْ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيّ والدارمي
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مخلوق کو کس چیز سے پیدا کیا گیا ؟ فرمایا :’’ پانی سے ۔‘‘ ہم نے عرض کیا : جنت کی تعمیر کیسے ہوئی ؟ فرمایا :’’ ایک اینٹ سونے کی اور ایک چاندی کی ، اس کا گارا تیز خوشبو والی کستوری کا ہے ، اس کی چپس ہیرے جواہرات اور یاقوت ہیں ، اس کی مٹی زعفران ہے ، جو اس میں داخل ہو گا وہ خوشحال رہے گا ، بدحال نہیں ہو گا ، وہاں ہمیشہ رہے گا ، فوت نہیں ہو گا ، اس کے کپڑے بوسیدہ ہوں گے نہ اس کی جوانی ختم ہو گی ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ احمد و الترمذی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5631

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةٌ إِلَّا وساقُها من ذهب» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جنت کے درختوں کے تنے سونے کے ہوں گے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5632

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ فِي الْجَنَّةِ مِائَةَ دَرَجَةٍ مَا بَيْنَ كُلِّ دَرَجَتَيْنِ مِائَةُ عَامٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جنت میں سو درجے ہیں ، ہر دو درجوں کے درمیان سو سال کی مسافت ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5633

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ فِي الْجَنَّةِ مِائَةَ دَرَجَةٍ لَوْ أَنَّ الْعَالَمِينَ اجْتَمَعُوا فِي إِحْدَاهُنَّ لَوَسِعَتْهُمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جنت میں سو درجے ہیں ، اگر تمام جہان والے ان میں سے کسی ایک میں جمع ہو جائیں تو وہ ان کے لیے کافی ہو ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5634

وَعَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى (وفُرُشٍ مرفوعةٍ) قَالَ: «ارْتِفَاعُهَا لَكَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ مَسِيرَةَ خَمْسِمِائَةِ سَنَةً» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
ابوسعید ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اللہ تعالیٰ کے فرمان : (وَ فُرُشٍ مَّرْفُوْعَۃٍ) ’’ اور بلند بسترے ‘‘ کے بارے میں روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ان (بچھونوں) کی بلندی اس طرح ہو گی جس طرح زمین و آسمان کے درمیان فاصلہ ہے ، اور وہ فاصلہ پانچ سو سال کی مسافت ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5635

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَوَّلَ زُمْرَةٍ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ضَوْءُ وُجُوهِهِمْ عَلَى مِثْلِ ضَوْءِ القمرِ ليلةَ البدْرِ وَالزُّمْرَةُ الثَّانِيَةُ عَلَى مِثْلِ أَحْسَنِ كَوْكَبٍ دُرِّيٍّ فِي السَّمَاءِ لِكُلِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ عَلَى كُلِّ زَوْجَةٍ سَبْعُونَ حُلَّةً يُرَى مُخُّ سَاقِهَا من وَرَائِهَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پہلا گروہ جو روزِ قیامت جنت میں جائے گا ان کے چہرے اس طرح روشن ہوں گے جس طرح چودھویں رات کا چاند روشن ہوتا ہے ، دوسرا گروہ آسمان میں سب سے زیادہ چمک دار ستارے کی طرح روشن ہو گا ، ان میں سے ہر آدمی کے لیے دو بیویاں ہوں گی ، ہر بیوی پر ستر جوڑے ہوں گے ، اس کی پنڈلی کا گودا ان کے اوپر سے نظر آئے گا ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5636

وَعَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يُعْطَى الْمُؤْمِنُ فِي الْجَنَّةِ قُوَّةَ كَذَا وَكَذَا مِنَ الْجِمَاعِ» . قِيلَ: يَا رَسُولَ الله أَو يُطيق ذَلِكَ؟ قَالَ: «يُعْطَى قُوَّةَ مِائَةٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
انس ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مومن کو جنت میں جماع کی بہت زیادہ طاقت دی جائے گی ۔‘‘ عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! کیا وہ اس کی طاقت رکھے گا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : اسے سو (آدمیوں) کی طاقت دی جائے گی ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5637

وَعَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَوْ أَنَّ مَا يُقِلُّ ظُفُرٌ مِمَّا فِي الْجَنَّةِ بَدَا لَتَزَخْرَفَتْ لَهُ مَا بَيْنَ خَوَافِقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَوْ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ اطَّلَعَ فَبَدَا أَسَاوِرُهُ لَطَمَسَ ضَوْؤُهُ ضَوْءَ الشَّمْسِ كَمَا تَطْمِسُ الشَّمْسُ ضَوْءَ النُّجُومِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
سعد بن ابی وقاص ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر جنت کی نعمتوں میں سے ناخن برابر کوئی نعمت (دنیا میں) ظاہر ہو جائے تو اس کی وجہ سے زمین و آسمان کے کنارے مزین ہو جائیں ، اور اگر جنت والوں میں سے ایک آدمی (زمین پر) جھانک دے اور اس کے کنگن ظاہر ہو جائیں تو اس کی روشنی سورج کی روشنی کو اس طرح مٹا دے جس طرح سورج ستاروں کی روشنی مٹا دیتا ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5638

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَهْلُ الْجَنَّةِ جُرْدٌ مُرْدٌ كَحْلَى لَا يَفْنَى شَبَابُهُمْ وَلَا تَبْلَى ثِيَابهمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ والدارمي
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جنت والوں کے جسم پر بال نہ ہوں گے اور نہ ان کی داڑھی ہو گی ، اور ان کی آنکھیں سرمگیں ہوں گی ، نہ تو ان کی جوانیاں ختم ہوں گی اور نہ ان کے کپڑے بوسیدہ ہوں گے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5639

وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَدْخُلُ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ جُرْدًا مُرْدًا مُكَحَّلِينَ أَبْنَاءَ ثَلَاثِينَ - أَوْ ثلاثٍ وَثَلَاثِينَ - سنة» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
معاذ بن جبل ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جنت والے جنت میں اس حال میں داخل ہوں گے کہ نہ تو ان کے جسم پر بال ہوں گے اور نہ ان کی داڑھی ہو گی ، ان کی آنکھیں سرمگیں ہوں گی اور ان کی عمر تیس یا تینتیس سال ہو گی ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5640

وَعَن أَسمَاء بنت أبي بكر قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذُكِرَ لَهُ سِدْرَةُ الْمُنْتَهَى قَالَ: «يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّ الْفَنَنِ مِنْهَا مِائَةَ سَنَةٍ أَوْ يَسْتَظِلُّ بِظِلِّهَا مِائَةُ رَاكِبٍ - شَكَّ الرَّاوِي - فِيهَا فَرَاشُ الذَّهَبِ كَأَنَّ ثَمَرَهَا الْقِلَالُ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
اسماء بنت ابی بکر ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ، آپ سے سدرۃ المنتہی کا ذکر کیا گیا تو فرمایا :’’ سوار اس کی شاخوں کے سائے میں سو سال چلتا رہے گا ۔‘‘ یا فرمایا :’’ اس کے سائے سے سو سوار سایہ حاصل کر سکیں گے ۔‘‘ اس میں راوی کو شک ہوا ہے ۔‘‘ اس پر پتنگے سونے کے ہوں گے ، اور اس کا پھل بڑے مٹکوں کی طرح ہو گا ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5641

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ماالكوثر؟ قَالَ: «ذَاكَ نَهْرٌ أَعْطَانِيهِ اللَّهُ يَعْنِي فِي الْجَنَّةِ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ فِيهِ طَيْرٌ أَعْنَاقُهَا كَأَعْنَاقِ الْجُزُرِ» قَالَ عُمَرُ: إِنَّ هَذِهِ لَنَاعِمَةٌ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَكَلَتُهَا أَنْعَمُ مِنْهَا» رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا گیا ، کوثر کیا چیز ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ ایک نہر ہے جو اللہ نے مجھے عطا کی ہے ، یعنی وہ مجھے جنت عطا کرے گا ، (اس کا پانی) دودھ سے زیادہ سفید ، شہد سے زیادہ میٹھا ہے ، اس میں ایک پرندہ ہے جس کی گردن اونٹ کی گردن کی طرح ہے ۔‘‘ عمر ؓ نے عرض کیا : یہ تو پھر بہت اچھی نعمت ہے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس کو کھانے والے اس سے بھی زیادہ اچھے ہیں ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5642

وَعَن بُريدةَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ فِي الْجَنَّةِ مِنْ خَيْلٍ؟ قَالَ: «إِنِ اللَّهُ أَدْخَلَكَ الْجَنَّةَ فَلَا تَشَاءُ أَنْ تُحْمَلَ فِيهَا عَلَى فَرَسٍ مِنْ يَاقُوتَةٍ حَمْرَاءَ يَطِيرُ بِكَ فِي الْجَنَّةِ حَيْثُ شِئْتَ إِلَّا فَعَلْتَ» وَسَأَلَهُ رجل فَقَالَ: يارسول الله هَل فِي الجنةِ من إِبلٍ؟ قَالَ: فَلَمْ يَقُلْ لَهُ مَا قَالَ لِصَاحِبِهِ. فَقَالَ: «إِنْ يُدْخِلْكَ اللَّهُ الْجَنَّةَ يَكُنْ لَكَ فِيهَا مَا اشْتَهَتْ نَفْسُكَ وَلَذَّتْ عَيْنُكَ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
بریدہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیا جنت میں گھوڑے ہوں گے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر اللہ نے تجھے جنت میں داخل کر دیا اور تو نے اگر وہاں سرخ یاقوت کے گھوڑے پر سوار ہونے کی خواہش کی تو وہ جنت میں جہاں تو چاہے گا تجھے اڑا کر لے جائے گا ۔‘‘ ایک دوسرے آدمی نے آپ سے دریافت کرتے ہوئے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا جنت میں اونٹ بھی ہوں گے ؟ راوی بیان کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے وہ جواب نہیں دیا جو آپ نے اس کے ساتھی کو جواب دیا تھا (بلکہ) آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر اللہ نے تجھے جنت میں داخل فرما دیا تو تیرے لیے وہاں وہ کچھ ہو گا جس کو تیرا دل چاہے گا اور (جس سے) تیری آنکھیں لذت و سرور حاصل کریں گیں ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5643

وَعَنْ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُحِبُّ الْخَيْلَ أَفِي الْجَنَّةِ خَيْلٌ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنْ أُدْخِلْتَ الْجَنَّةَ أُتِيتَ بِفَرَسٍ مِنْ يَاقُوتَةٍ لَهُ جَنَاحَانِ فَحُمِلْتَ عَلَيْهِ ثُمَّ طَارَ بِكَ حَيْثُ شِئْتَ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ. وَقَالَ هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ وَأَبُو سَوْرَةَ الرَّاوِي يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ وَسَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ يَقُولُ: أَبُو سَوْرَةَ هَذَا مُنكر الحَدِيث يروي مَنَاكِير
ابوایوب ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک اعرابی ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں (دنیا میں) گھوڑے پسند کرتا ہوں ، کیا جنت میں گھوڑے ہوں گے ؟ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر تجھے جنت میں داخل کر دیا گیا تو تجھے یاقوت کا ایک گھوڑا دیا جائے گا ، جس کے دو پر ہوں گے ، تجھے اس پر سوار کیا جائے گا ، پھر تو جہاں چاہے گا وہ تجھے اڑا لے جائے گا ۔‘‘ امام ترمذی ؒ نے فرمایا : اس حدیث کی سند قوی نہیں ، ابو سورہ راوی حدیث کے معاملے میں ضعیف قرار دیا گیا ہے ، میں نے امام بخاری سے سنا ، وہ فرما رہے تھے یہ منکر الحدیث ہے ، اور وہ منکر روایات بیان کرتا ہے ۔ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5644

وَعَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَهْلُ الْجَنَّةِ عِشْرُونَ وَمِائَةُ صَفٍّ ثَمَانُونَ مِنْهَا مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ وَأَرْبَعُونَ مِنْ سَائِرِ الْأُمَمِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالدَّارِمِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي كتاب الْبَعْث والنشور
بریدہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جنت والوں کی ایک سو بیس صفیں ہوں گی ، ان میں سے اسی اس امت کی ہوں گی ، اور چالیس باقی تمام امتوں کی ہوں گی ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و الدارمی و البیھقی فی کتاب البعث و النشور ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5645

وَعَن سَالم عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَابُ أُمَّتِي الَّذِينَ يَدْخُلُونَ مِنْهُ الْجَنَّةَ عَرْضُهُ مَسِيرَةُ الرَّاكِبِ الْمُجَوِّدِ ثَلَاثًا ثُمَّ إِنَّهُمْ لَيُضْغَطُونَ عَلَيْهِ حَتَّى تَكَادُ مَنَاكِبُهُمْ تَزُولُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ هَذَا حَدِيثٌ ضَعِيفٌ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَلَمْ يَعْرِفْهُ وَقَالَ: خَالِد بن أبي بكر يروي الْمَنَاكِير
سالم ؒ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میری امت کے لوگ جس دروازے سے جنت میں داخل ہوں گے ، اس کا عرض ، بہترین سوار کی تین (روز یا سال) کی مسافت کے برابر ہے ، پھر بھی وہاں سے داخل ہوتے وقت وہ اتنے تنگ ہوں گے کہ قریب ہے کہ ان کے کندھے الگ ہو جائیں ۔‘‘ امام ترمذی ؒ نے فرمایا : یہ حدیث ضعیف ہے ، اور میں نے محمد بن اسماعیل (امام بخاری ؒ) سے اس حدیث کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے اسے نہ پہچانا اور فرمایا : یخلد بن ابی بکر منکر روایات بیان کرتا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5646

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِن فِي الْجَنَّةِ لَسُوقًا مَا فِيهَا شِرًى وَلَا بَيْعٌ إِلَّا الصُّوَرَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ فَإِذَا اشْتَهَى الرَّجُلُ صُورَةً دَخَلَ فِيهَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جنت میں ایک بازار ہے ، وہاں کوئی خرید و ٖفروخت نہیں ہو گی ، البتہ وہاں مردوں اور عورتوں کی تصویریں ہوں گی ، جب آدمی کسی صورت و تصویر کو پسند کرے گا تو وہ اس میں داخل ہو جائے گا ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5647

وَعَن سعيد بن الْمسيب أَنه لقيَ أَبَا هريرةَ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: أَسْأَلُ اللَّهَ أَنْ يَجْمَعَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ فِي سُوقِ الْجَنَّةِ. فَقَالَ سَعِيدٌ: أَفِيهَا سُوقٌ؟ قَالَ: نَعَمْ أَخْبَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ إِذَا دَخَلُوهَا نَزَلُوا فِيهَا بِفَضْلِ أَعْمَالِهِمْ ثُمَّ يُؤْذَنُ لَهُمْ فِي مِقْدَارِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ مِنْ أَيَّامِ الدُّنْيَا فَيَزُورُونَ رَبَّهُمْ وَيَبْرُزُ لَهُمْ عَرْشُهُ وَيَتَبَدَّى لَهُم فِي روضةٍ من رياضِ الجنَّة فَيُوضَع لَهُم مَنَابِر من نور ومنابرمن لُؤْلُؤٍ وَمَنَابِرُ مِنْ يَاقُوتٍ وَمَنَابِرُ مِنْ زَبَرْجَدٍ وَمَنَابِرُ مِنْ ذَهَبٍ وَمَنَابِرُ مِنْ فِضَّةٍ وَيَجْلِسُ أَدْنَاهُم - وَمَا فيهم دنيٌّ - عَلَى كُثْبَانِ الْمِسْكِ وَالْكَافُورِ مَا يَرَوْنَ أَنَّ أَصْحَابَ الْكَرَاسِيِّ بِأَفْضَلَ مِنْهُمْ مَجْلِسًا» . قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَهَلْ نَرَى رَبَّنَا؟ قَالَ: «نَعَمْ هَلْ تَتَمَارَوْنَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ؟» قُلْنَا: لَا. قَالَ: كَذَلِكَ لَا تَتَمَارَوْنَ فِي رُؤْيَةِ رَبِّكُمْ وَلَا يَبْقَى فِي ذَلِكَ الْمَجْلِسِ رَجُلٌ إِلَّا حَاضَرَهُ اللَّهُ مُحَاضَرَةً حَتَّى يَقُولَ لِلرَّجُلِ مِنْهُمْ: يَا فلَان ابْن فلَان أَتَذكر يَوْم قلت كَذَا وَكَذَا؟ فيذكِّره بِبَعْض غدارته فِي الدُّنْيَا. فَيَقُولُ: يَا رَبِّ أَفَلَمْ تَغْفِرْ لِي؟ فَيَقُولُ: بَلَى فَبِسِعَةِ مَغْفِرَتِي بَلَغْتَ مَنْزِلَتَكَ هَذِهِ. فَبَيْنَا هُمْ عَلَى ذَلِكَ غَشِيتْهُمْ سَحَابَةٌ مِنْ فَوْقِهِمْ فَأَمْطَرَتْ عَلَيْهِمْ طِيبًا لَمْ يَجِدُوا مِثْلَ رِيحِهِ شَيْئًا قَطُّ وَيَقُولُ رَبُّنَا: قُومُوا إِلَى مَا أَعْدَدْتُ لَكُمْ مِنَ الْكَرَامَةِ فَخُذُوا مَا اشْتَهَيْتُمْ فَنَأْتِي سُوقًا قَدْ حَفَّتْ بِهِ الْمَلَائِكَةُ فِيهَا مَا لَمْ تَنْظُرِ الْعُيُونُ إِلَى مِثْلِهِ وَلَمْ تَسْمَعِ الْآذَانُ وَلَمْ يَخْطُرْ عَلَى الْقُلُوبِ فَيُحْمَلُ لَنَا مَا اشْتَهَيْنَا لَيْسَ يُبَاعُ فِيهَا وَلَا يُشْتَرَى وَفِي ذَلِكَ السُّوقِ يَلْقَى أَهْلُ الْجَنَّةِ بَعْضُهُمْ بَعْضًا . قَالَ: فَيُقْبِلُ الرَّجُلُ ذُو الْمَنْزِلَةِ الْمُرْتَفِعَةِ فَيَلْقَى مَنْ هُوَ دُونَهُ - وَمَا فيهم دنيٌّ - فيروعُه مَا يرى عَلَيْهِ من اللباسِ فِيمَا يَنْقَضِي آخِرُ حَدِيثِهِ حَتَّى يَتَخَيَّلَ عَلَيْهِ مَا هُوَ أحسن مِنْهُ وَذَلِكَ أَنَّهُ لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَحْزَنَ فِيهَا ثُمَّ نَنْصَرِفُ إِلَى مَنَازِلِنَا فَيَتَلَقَّانَا أَزْوَاجُنَا فَيَقُلْنَ: مَرْحَبًا وَأَهْلًا لَقَدْ جِئْتَ وَإِنَّ بِكَ مِنَ الْجَمَالِ أَفْضَلَ مِمَّا فَارَقْتَنَا عَلَيْهِ فَيَقُولُ: إِنَّا جَالَسْنَا الْيَوْمَ رَبَّنَا الْجَبَّارَ وَيَحِقُّنَا أَنْ نَنْقَلِبَ بِمِثْلِ مَا انْقَلَبْنَا . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
سعید بن مسیّب ؒ سےروایت ہے کہ وہ ابوہریرہ ؓ سے ملے تو ابوہریرہ ؓ نے فرمایا : میں اللہ سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ (بازار مدینہ کی طرح) مجھ کو اور آپ کو جنت کے بازار میں اکٹھا فرمائے ، سعید ؒ نے فرمایا : کیا وہاں بازار ہو گا ؟ انہوں نے فرمایا : ہاں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا :’’ جب جنت والے ، اس (جنت) میں داخل ہو جائیں گے تو وہ اپنے اعمال کے حساب سے وہاں قیام کریں گے ، پھر دنیا کے ایام سے جمعہ کے دن کی مقدار کے مطابق انہیں اجازت دی جائے گی تو وہ اپنے رب کی زیارت کریں گے اور وہ ان کے لیے اپنا عرش ظاہر فرمائے گا ، وہ (ان کا رب) ان کی خاطر جنت کے باغوں میں سے ایک باغیچے میں تجلی فرمائے گا ، ان کے لیے نور کے موتیوں کے ، یاقوت کے ، زمرد کے ، سونے کے اور چاندی کے منبر لگائے جائیں گے ، ان میں سے ادنی ٰ درجے کا شخص ، اور ان میں سے کوئی بھی ادنی ٰ درجے کا نہیں ہو گا ، کستوری اور کافور کے ٹیلوں پر ہو گا ، اور وہ یہ محسوس نہیں کریں گے کہ کرسیوں والے نشست و برخواست میں ان سے افضل ہیں ۔‘‘ ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیا ہم اپنے رب کو دیکھیں گے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ، کیا تم سورج دیکھنے میں اور چودھویں رات کا چاند دیکھنے میں شک کرتے ہو ؟‘‘ ہم نے عرض کیا ، نہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسی طرح تم اپنے رب کو دیکھنے میں شک نہیں کرو گے ، اور اس مجلس میں موجود ہر شخص سے اللہ (کسی ترجمان کے بغیر) مخاطب ہو گا ، حتی کہ وہ ان میں سے ایک آدمی سے کہے گا : اے فلاں بن فلاں ! کیا تجھے فلاں دن یاد ہے تو نے یہ اور یہ کہا تھا ، وہ دنیا میں اس کی بعض نافرمانیاں اور عہد شکنیاں اسے یاد کرائے گا تو وہ عرض کرے گا : رب جی ! کیا تو نے مجھے بخش نہیں دیا تھا ؟ وہ فرمائے گا ، کیوں نہیں ، ہاں میری مغفرت کی وسعت کی بدولت ہی تو اپنے اس مقام کو پہنچا ہے ، وہ اسی اثنا میں ہوں گے تو بادل کا ایک ٹکڑا اوپر سے انہیں ڈھانپ لے گا ، وہ ان پر خوشگوار بارش برسائے گا ، اور انہوں نے اس جیسی خوشبو کسی چیز میں نہیں پائی ہو گی ، ہمارا رب فرمائے گا : میں نے تمہارے اعزاز و اکرام کی خاطر جو تیار کر رکھا ہے ، تم اس کا قصد کرو اور (وہاں سے) جو تم چاہو ، وہ لے لو ، ہم ایک بازار میں جائیں گے ، اسے فرشتوں نے گھیر رکھا ہو گا ، اس میں ایسی ایسی چیزیں ہوں گی جسے آنکھوں نے دیکھا ہو گا نہ کانوں نے سنا ہو گا اور نہ ہی دلوں میں اس کا خیال آیا ہو گا ، ہم جو چاہیں گے وہ ہمارے لیے لایا جائے گا ، وہاں خرید و فٖروخت نہیں ہو گی ، اور اس بازار میں ، جنت والے ایک دوسرے کو ملیں گے ۔‘‘ فرمایا :’’ بلند منزلوں والا آدمی توجہ کرے گا تو وہ اپنے سے کم تر سے ، حالانکہ ان میں سے کوئی بھی کم تر نہیں ، ملاقات کرے گا تو وہ اس کے لباس کو دیکھے گا تو وہ اسے تعجب میں ڈال دے گا ، اس کی بات ختم نہیں ہو گی حتی کہ اسے خیال آئے گا کہ اس پر جو (لباس) ہے وہ اس (لباس) سے بہتر ہے ، اور یہ اس لیے ہے کہ کسی کے لیے مناسب نہیں کہ وہ اس (جنت) میں غمگین ہو ، پھر ہم اپنے گھروں کو واپس آئیں گے تو ہماری ازواج ہم سے ملاقات کریں گی تو وہ کہیں گی : خوش آمدید ، جب تم ہمارے پاس سے گئے تھے ، تو اب جبکہ تم ہمارے پاس آئے ہو ، اس سے زیادہ خوبصورت ہو ، ہم کہیں گے : آج ہم نے اپنے رب جبار کی ہم نشینی اختیار کی تو ہم پر لازم تھا کہ ہم اسی حالت میں واپس آتے جس حالت میں ہم واپس آئے ہیں ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ، اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5648

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ الَّذِي لَهُ ثَمَانُونَ أَلْفَ خَادِمٍ وَاثْنَتَانِ وَسَبْعُونَ زَوْجَةً وَتُنْصَبُ لَهُ قُبَّةٌ مِنْ لُؤْلُؤٍ وَزَبَرْجَدٍ وَيَاقُوتٍ كَمَا بَيْنَ الْجَابِيَةِ إِلَى صَنْعَاءَ» وَبِهَذَا الْإِسْنَاد قَالَ (ضَعِيف) : «وَمَنْ مَاتَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنْ صَغِيرٍ أَوْ كَبِيرٍ يُرَدُّونَ بَنِي ثَلَاثِينَ فِي الْجَنَّةِ لَا يَزِيدُونَ عَلَيْهَا أَبَدًا وَكَذَلِكَ أَهْلُ النَّارِ» وَبِهَذَا الْإِسْنَاد قَالَ (ضَعِيف) : «إِنَّ عليهمُ التيجانَ أَدْنَى لُؤْلُؤَةٍ مِنْهَا لَتُضِيءُ مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ والمغربِ» وَبِهَذَا الإِسناد قَالَ (صَحِيح لغيره) : «الْمُؤْمِنُ إِذَا اشْتَهَى الْوَلَدَ فِي الْجَنَّةِ كَانَ حَمْلُهُ وَوَضْعُهُ وَسِنُّهُ فِي سَاعَةٍ كَمَا يُشْتَهَى» وَقَالَ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: إِذَا اشْتَهَى الْمُؤْمِنُ فِي الْجَنَّةِ الْوَلَدَ كَانَ فِي سَاعَة وَلَكِن لَا يَشْتَهِي (قَول اسحاق لَيْسَ من الحَدِيث) رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيث غَرِيب. روى ابْن مَاجَه الرَّابِعَة والدارمي الْأَخِيرَة
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جنت والوں میں سے ادنی ٰ درجے والا وہ ہو گا جس کے اسی ہزار خادم اور بہتّر بیویاں ہوں گی ، اور اس کے جابیہ سے صنعاء کی درمیانی مسافت جتنا ، جواہرات ، زمرد اور یاقوت سے ایک خیمہ نصب کیا جائے گا ۔‘‘ اور اسی سند کے ساتھ ہے ، فرمایا :’’ جنت والوں میں سے (دنیا میں) جو کوئی چھوٹا یا کوئی بڑا فوت ہو جاتا ہے وہ سب جنت میں تیس برس کے ہوں گے ، ان کی عمر اس سے کبھی زیادہ نہیں ہو گی ، اور جہنم والے بھی اس طرح (تیس سال کے) ہوں گے ۔‘‘ اور اسی سند کے ساتھ فرمایا :’’ ان (جنت والوں کے سروں) پر تاج ہوں گے ، ان کا ادنی سا موتی مشرق و مغرب کے درمیان کو روشن کر دے گا ۔‘‘ اور اسی سند سے مروی ہے ، فرمایا :’’ مومن جب جنت میں بچے کی خواہش کرے گا تو اس کا حمل ہونا ، اس کی ولادت ہونا اور اس کی عمر (پوری) ہونا ایک گھڑی میں ہو جائے گا جس طرح وہ چاہے گا ۔‘‘ اور اسحاق بن ابراہیم ؒ نے اس حدیث (کے بیان) میں فرمایا : جب مومن جنت میں بچے کی خواہش کرے گا تو وہ ایک گھڑی میں ہو جائے گا لیکن وہ اس کی خواہش ہی نہیں کرے گا ۔‘‘ امام ترمذی ؒ نے فرمایا :’’ یہ حدیث غریب ہے ، امام ابن ماجہ نے چوتھا فقرہ روایت کیا ، جبکہ امام دارمی نے آخری ۔ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5649

وَعَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَمُجْتَمَعًا لِلْحُورِ الْعِينِ يَرْفَعْنَ بِأَصْوَاتٍ لَمْ تَسْمَعِ الْخَلَائِقُ مِثْلَهَا يَقُلْنَ: نَحْنُ الْخَالِدَاتُ فَلَا نَبِيدُ وَنَحْنُ النَّاعِمَاتُ فَلَا نَبْأَسُ وَنَحْنُ الرَّاضِيَاتُ فَلَا نَسْخَطُ طُوبَى لِمَنْ كانَ لنا وَكُنَّا لَهُ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جنت میں حورِعین کے لیے ایک اجتماع گاہ ہے جہاں وہ آوازیں بلند کریں گی جو مخلوق نے نہیں سنی ہوں گی ، وہ کہیں گی : ہم دائمی ہیں ، ہم ہلاک نہیں ہوں گی ، ہم تو عیش کرنے والیاں ہیں ، ہم محتاج نہیں ہوں گی ، اور ہم خوش رہنے والیاں ہیں ، ہم ناراض نہیں ہوں گی ، اس شخص کے لیے خوش خبری ہو جو ہمارے لیے ہے اور ہم اس کے لیے ہیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5650

وَعَن حكيمِ بن مُعَاوِيَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ فِي الْجَنَّةِ بَحْرُ الْمَاءِ وَبَحْرُ الْعَسَلِ وَبَحْرُ اللَّبَنِ وَبَحْرُ الْخَمْرِ ثُمَّ تشقَّقُ الأنهارُ بعدُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
حکیم بن معاویہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جنت میں پانی کا دریا ہے ، شہد کا دریا ہے ، دودھ کا دریا ہے ، اور شراب کا دریا ہے ، پھر (جنت والوں کے جنت میں داخل ہونے کے) بعد نہریں نکلیں گی ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5651

رَوَاهُ الدَّارمِيّ عَن مُعَاوِيَة
اور امام دارمی نے اسے معاویہ ؓ سے روایت کیا ہے ۔ حسن ، رواہ الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5652

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ الرَّجُلَ فِي الْجَنَّةِ لَيَتَّكِئُ فِي الْجَنَّةِ سَبْعِينَ مَسْنَدًا قَبْلَ أَنْ يَتَحَوَّلَ ثُمَّ تَأْتِيهِ امْرَأَةٌ فَتَضْرِبُ عَلَى مَنْكِبِهِ فَيَنْظُرُ وَجْهَهُ فِي خَدِّهَا أَصْفَى مِنَ الْمِرْآةِ وَإِنَّ أَدْنَى لُؤْلُؤَةٍ عَلَيْهَا تُضِيءُ مَا بينَ المشرقِ والمغربِ فتسلِّمُ عَلَيْهِ فيردُّ السلامَ وَيَسْأَلُهَا: مَنْ أَنْتِ؟ فَتَقُولُ: أَنَا مِنَ الْمَزِيدِ وَإِنَّهُ لَيَكُونُ عَلَيْهَا سَبْعُونَ ثَوْبًا فَيَنْفُذُهَا بَصَرُهُ حَتَّى يَرَى مُخَّ سَاقِهَا مِنْ وَرَاءِ ذَلِكَ وإِنَّ عَلَيْهَا من التيجان أَن أدنىلؤلؤة مِنْهَا لَتُضِيءُ مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ . رَوَاهُ أَحْمد
ابوسعید ؓ ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آدمی جنت میں ، (اپنی خاص) جنت میں کروٹ بدلنے سے پہلے ستر تکیوں پر ٹیک لگائے گا ، پھر ایک عورت اس کے پاس آئے گی ، اور اس کے کندھے کو تھپتھپائے گی ، وہ اس کے رخسار میں اپنا چہرہ دیکھے گا ، وہ (رخسار) آئینے سے زیادہ صاف ہو گا ، اور اس (عورت) پر ادنی موتی مشرق و مغرب کے درمیانی فاصلے کو روشن کر دے ، وہ اس کو سلام کرے گی تو وہ اسے سلام کا جواب دے گا ، اور وہ اس سے پوچھے گا : تو کون ہے ؟ وہ کہے گی : میں ’’مزید‘‘ کے ضمن سے ہوں ، اس پر ستر لباس ہوں گے ، اس کی نظر ان (ستر لباسوں) سے گزر جائے گی حتی کہ ان کے پیچھے اس کی پنڈلی کا گودا دیکھ لے گا ، اور اس پر ایک تاج ہو گا اور اس کے جواہرات میں سے ادنی ہیرا مشرق و مغرب کو روشن کر دے ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5653

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَحَدَّثُ - وَعِنْدَهُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ -: إِنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ اسْتَأْذَنَ رَبَّهُ فِي الزَّرْعِ. فَقَالَ لَهُ: أَلَسْتَ فِيمَا شِئْتَ؟ قَالَ: بَلَى وَلَكِنْ أُحِبُّ أَنْ أَزْرَعَ فَبَذَرَ فَبَادَرَ الطَّرْفَ نَبَاتُهُ وَاسْتِوَاؤُهُ وَاسْتِحْصَادُهُ فَكَانَ أَمْثَالَ الْجِبَالِ. فَيَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: دُونَكَ يَا ابْن آدم فَإِنَّهُ يُشْبِعُكَ شَيْءٌ . فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ: وَاللَّهِ لَا تَجِدُهُ إِلَّا قُرَشِيًّا أَوْ أَنْصَارِيًّا فَإِنَّهُمْ أَصْحَابُ زَرْعٍ وَأَمَّا نَحْنُ فَلَسْنَا بِأَصْحَابِ زَرْعٍ فَضَحِكَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بات کر رہے تھے ، اس وقت آپ کے پاس ایک اعرابی تھا کہ جنت والوں میں سے ایک آدمی نے اپنے رب سے کاشتکاری کے متعلق اجازت طلب کی تو اس نے اس سے فرمایا : کیا تجھے من پسند چیزیں میسر نہیں ؟ اس نے عرض کیا ، کیوں نہیں ، میسر ہیں ، لیکن میں چاہتا ہوں کہ میں کاشتکاری کروں ، اس نے بیج گرایا تو پل بھر میں وہ اگ آیا ، برابر ہو گیا اور کٹ بھی گیا ، اور وہ (غلے کے ڈھیر) پہاڑوں کی طرح تھے ، اللہ تعالیٰ فرمائے گا : ابن آدم ! اسے لے لو ، کیونکہ کوئی چیز تیرا پیٹ نہیں بھر سکتی ۔‘‘ اس اعرابی نے عرض کیا ، اللہ کی قسم ! وہ قریشی یا انصاری ہو گا کیونکہ وہ کاشتکار ہیں ، اور رہے ہم ، تو ہم کاشتکار نہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہنس دیے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5654

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيَنَامُ أَهْلُ الْجَنَّةِ؟ قَالَ: «النَّوْمُ أَخُو الْمَوْتِ وَلَا يَمُوتُ أَهْلُ الجنةِ» . رواهُ البيهقيُّ فِي «شعب الْإِيمَان»
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کیا ، کیا جنت والے سوئیں گے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نیند ، موت کی بہن ہے اور جنت والے مریں گے نہیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5655

عَن جَرِيرِ بْنِ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ رَبَّكُمْ عِيَانًا» . وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَظَرَ إِلَى الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ فَقَالَ: «إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ رَبَّكُمْ كَمَا تَرَوْنَ هَذَا الْقَمَرَ لَا تُضَامُونَ فِي رُؤْيَتِهِ فَإِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ لَا تُغْلَبُوا عَلَى صَلَاةٍ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا فَافْعَلُوا» ثُمَّ قَرَأَ (وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبهَا) مُتَّفق عَلَيْهِ
جریر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم اپنے رب کو صاف ظاہر طور پر دیکھو گے ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے : راوی بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چودھویں رات کے چاند کی طرف دیکھا تو فرمایا :’’ عنقریب تم اپنے رب کو اسی طرح دیکھو گے جس طرح تم اس چاند کو دیکھ رہے ہو ، اور اس کو دیکھنے میں تم کوئی تنگی محسوس نہیں کرو گے ، اگر تم اس کی استطاعت رکھو کہ تم طلوع آفتاب اور غروب آفتاب سے پہلے کی نمازوں کی ادائیگی میں مغلوب نہ ہو جاؤ تو پھر ان کی ادائیگی ضرور کرو ۔‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ طلوع آفتاب اور اس کے غروب ہونے سے پہلے اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح بیان کرو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5656

وَعَن صُهَيْب عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: تُرِيدُونَ شَيْئًا أَزِيدُكُمْ؟ فَيَقُولُونَ: أَلَمْ تُبَيِّضْ وُجُوهَنَا؟ أَلَمْ تُدْخِلْنَا الْجَنَّةَ وَتُنَجِّنَا مِنَ النَّارِ؟ قَالَ: «فَيُرْفَعُ الْحِجَابُ فَيَنْظُرُونَ إِلَى وَجْهِ اللَّهِ فَمَا أُعْطُوا شَيْئًا أَحَبَّ إِلَيْهِمْ مِنَ النَّظَرِ إِلَى رَبِّهِمْ» ثُمَّ تَلَا (لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَى وَزِيَادَة) رَوَاهُ مُسلم
صہیب ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب جنت والے جنت میں داخل ہو جائیں گے تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا : تمہیں کسی چیز کی ضرورت ہے تو میں تمہیں مزید عطا فرماؤں ؟ وہ عرض کریں گے : کیا تو نے ہمارے چہرے سفید نہیں بنا دیے ؟ کیا تو نے ہمیں جنت میں داخل نہیں فرما دیا اور تو نے ہمیں جہنم کی آگ سے نہیں بچا لیا ؟‘‘ فرمایا :’’ حجاب اٹھا لیا جائے گا تو وہ اللہ کے چہرے کا دیدار کریں گے ، انہیں جو کچھ عطا کیا گیا ان میں سے اپنے رب کا دیدار نہیں سب سے زیادہ محبوب ہو گا ۔‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ ان لوگوں کے لیے جنہوں نے اچھے اعمال کیے ، اچھا ثواب (جنت) ہے اور زیادہ (اللہ تعالیٰ کا دیدار) ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5657

عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً لَمَنْ يَنْظُرُ إِلَى جِنَانِهِ وَأَزْوَاجِهِ وَنَعِيمِهِ وَخَدَمِهِ وَسُرُرِهِ مَسِيرَةَ أَلْفِ سَنَةٍ وَأَكْرَمَهُمْ عَلَى اللَّهِ مَنْ يَنْظُرُ إِلَى وَجْهِهِ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً» ثُمَّ قَرَأَ (وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ إِلَى ربّها ناظرة) رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جنت والوں میں سے سب سے ادنی مقام والا وہ شخص ہو گا جو اپنے باغات ، اپنی ازواج ، اپنی نعمتوں ، اپنے خادموں اور اپنے تختوں کو ہزار سال کی مسافت تک دیکھے گا (اس کی نعمتیں ہزار سال کی مسافت پر محیط ہوں گی) اور ان میں سے اللہ کے ہاں سب سے زیادہ معزز وہ ہو گا جو صبح و شام اس کے چہرے کا دیدار کرے گا ۔‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ اس روز بعض چہرے تروتازہ ہوں گے ، اپنے رب کو دیکھنے والے ہوں گے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5658

وَبَعْضهمْ يُحسنهُ) وَعَن أبي رزين الْعقيلِيّ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَكُلُّنَا يَرَى رَبَّهُ مُخْلِيًا بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ قَالَ: «بَلَى» . قَالَ: وَمَا آيَةُ ذَلِكَ فِي خَلْقِهِ؟ قَالَ: «يَا أَبَا رَزِينٍ أَلَيْسَ كُلُّكُمْ يَرَى الْقَمَرَ لَيْلَةَ البدرِ مُخْلِيًا بِهِ؟» قَالَ: بَلَى. قَالَ: «فَإِنَّمَا هُوَ خَلْقٌ مِنْ خَلْقِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَجَلُّ وَأَعْظَمُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابورزین عقیلی ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیا قیامت کے روز ہم سب اللہ کو اکیلے اکیلے دیکھیں گے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ، کیوں نہیں ۔‘‘ میں نے عرض کیا : اس کی نشانی کیا ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ابو رزین ! کیا تم سب چودھویں رات کے چاند کو اکیلے اکیلے نہیں دیکھتے ہو ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، جی ہاں (دیکھتے ہیں)، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ (چاند) تو اللہ کی مخلوق میں سے ایک مخلوق ہے ، جبکہ اللہ تعالیٰ اجل و اعظم ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5659

عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ سَأَلَتْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ رَأَيْتَ رَبَّكَ؟ قَالَ: «نُورٌ أَنَّى أَرَاهُ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کیا : کیا آپ نے اپنے رب کو دیکھا ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ (وہ) نور ہے ، میں اسے کیسے دیکھ سکتا ہوں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5660

وَعَن ابْن عَبَّاس: (مَا كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَأَى. . . . وَلَقَدْ رَآهُ نزلة أُخْرَى) قَالَ: رَآهُ بِفُؤَادِهِ مَرَّتَيْنِ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَفِي رِوَايَة لِلتِّرْمِذِي قَالَ: رَأَى مُحَمَّدٌ رَبَّهُ. قَالَ عِكْرِمَةُ قُلْتُ: أَلَيْسَ اللَّهُ يَقُولُ: (لَا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَارُ وَهُوَ يدْرك الْأَبْصَار) ؟ قَالَ: وَيحك إِذَا تَجَلَّى بِنُورِهِ الَّذِي هُوَ نُورُهُ وَقَدْ رأى ربه مرَّتَيْنِ
ابن عباس ؓ نے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان :’’ اس (رسول) نے جو کچھ دیکھا (آپ کے) دل نے اس میں دھوکہ نہیں کھایا ۔ اور آپ نے اس کو ایک اور بار بھی دیکھا ۔‘‘ کے بارے میں فرمایا : آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو اپنے دل سے دو مرتبہ دیکھا ۔ اور ترمذی کی روایت میں ہے ، فرمایا : محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) نے اپنے رب کو دیکھا ہے ، عکرمہ ؒ نے فرمایا : کیا اللہ فرماتا نہیں ؟‘‘ آنکھیں اس کا ادراک نہیں کر سکتیں جبکہ وہ آنکھوں کا ادراک کر سکتا ہے ۔‘‘ فرمایا : تجھ پر افسوس ہے ! یہ تب ہے جب وہ اپنے اس نور کے ساتھ تجلی فرمائے جو کہ اس کا نور ہے ، اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے رب کو دو مرتبہ دیکھا ہے ۔ رواہ مسلم و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5661

وَعَن الشّعبِيّ قَالَ: لَقِيَ ابْنُ عَبَّاسٍ كَعْبًا بِعَرَفَةَ فَسَأَلَهُ عَنْ شَيْءٍ فَكَبَّرَ حَتَّى جَاوَبَتْهُ الْجِبَالُ. فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِنَّا بَنُو هَاشِمٍ. فَقَالَ كَعْبٌ: إِنَّ اللَّهَ قَسَّمَ رُؤْيَتَهُ وَكَلَامَهُ بَيْنَ مُحَمَّدٍ وَمُوسَى فَكَلَّمَ مُوسَى مَرَّتَيْنِ وَرَآهُ مُحَمَّدٌ مَرَّتَيْنِ. قَالَ مسروقٌ: فَدخلت على عَائِشَة فَقلت: هَل رَأَى مُحَمَّدٌ رَبَّهُ؟ فَقَالَتْ: لَقَدْ تَكَلَّمْتَ بِشَيْءٍ قَفَّ لَهُ شَعَرِي قُلْتُ: رُوَيْدًا ثُمَّ قَرَأْتُ (لقد رأى من آيَات ربّه الْكُبْرَى) فَقَالَتْ: أَيْنَ تَذْهَبُ بِكَ؟ إِنَّمَا هُوَ جِبْرِيلُ. مَنْ أَخْبَرَكَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَأَى رَبَّهُ أَوْ كَتَمَ شَيْئًا مِمَّا أُمِرَ بِهِ أَوْ يَعْلَمُ الْخَمْسَ الَّتِي قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: (إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ) فَقَدْ أَعْظَمَ الْفِرْيَةَ وَلَكِنَّهُ رَأَى جِبْرِيلَ لَمْ يَرَهُ فِي صُورَتِهِ إِلَّا مَرَّتَيْنِ: مَرَّةً عِنْدَ سِدْرَةِ الْمُنْتَهَى وَمَرَّةً فِي أَجْيَادٍ لَهُ سِتُّمِائَةِ جَنَاحٍ قَدْ سَدَّ الْأُفُقَ رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَرَوَى الشَّيْخَانِ مَعَ زِيَادَةٍ وَاخْتِلَافٍ وَفِي رِوَايَتِهِمَا: قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ: فَأَيْنَ قَوْلُهُ (ثُمَّ دَنَا فَتَدَلَّى فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَى) ؟ قَالَتْ: ذَاكَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ كَانَ يَأْتِيهِ فِي صُورَةِ الرَّجُلِ وَإِنَّهُ أَتَاهُ هَذِهِ الْمَرَّةَ فِي صُورَتِهِ الَّتِي هِيَ صُورَتُهُ فَسَدَّ الْأُفُقَ
شعبی ؒ بیان کرتے ہیں ، ابن عباس ؓ ، کعب ؓ کو عرفات کے میدان میں ملے تو ابن عباس ؓ نے ان سے کسی چیز کے متعلق مسئلہ دریافت کیا تو انہوں نے (زور سے) اللہ اکبر کہا حتی کہ پہاڑوں نے انہیں جواب دیا ، ابن عباس ؓ نے فرمایا : ہم بنو ہاشم ہیں ، کعب ؓ نے فرمایا : اللہ نے اپنی رؤیت اور اپنے کلام کو محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور موسی ؑ کے درمیان تقسیم فرمایا ہے ، موسی ؑ نے دو مرتبہ کلام کیا ہے جبکہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے دو مرتبہ دیکھا ہے ۔ مسروق ؒ بیان کرتے ہیں میں عائشہ ؓ کے پاس گیا تو میں نے پوچھا کیا محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے رب کو دیکھا ہے ؟ انہوں نے فرمایا : تم نے ایسی چیز کے متعلق بات کی ہے کہ میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے ہیں ، میں نے عرض کیا : ذرا سکون فرمائیں ، پھر میں نے یہ آیت تلاوت کی :’’ اس (رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) نے اپنے رب کی بعض بڑی نشانیاں دیکھیں ۔‘‘ انہوں نے فرمایا : یہ (آیت) تمہیں کدھر لے جا رہی ہے ؟ اس سے مراد تو جبریل ؑ ہیں ، جو شخص تمہیں یہ بتائے کہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے رب کو دیکھا ہے ؟ یا جس کے متعلق آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو (بیان کرنے کا) حکم دیا گیا تھا تو آپ نے اس میں سے کوئی چیز چھپا لی ؟ یا آپ وہ پانچ چیزیں جانتے تھے جن کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا :’’ بے شک قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے ، اور وہی بارش برساتا ہے ۔‘‘ اور یہ (کہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے رب کو دیکھا ہے) تو یہ بہت بڑا جھوٹ ہے ، لیکن آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جبریل ؑ کو دیکھا ہے اور آپ نے انہیں ان کی اصل صورت میں صرف دو مرتبہ ہی دیکھا ہے ، ایک مرتبہ سدرۃ المنتہی کے پاس اور ایک مرتبہ اجیاد (مکہ کے نشیبی علاقے) کے پاس ، اس کے چھ سو پر ہیں ۔ اور اس نے افق کو بھر دیا تھا ۔ امام بخاری ؒ اور امام مسلم ؒ نے کچھ اضافے اور کچھ اختلاف کے ساتھ روایت کیا ہے ، ان کی روایت میں ہے ، مسروق ؒ نے کہا : میں نے عائشہ ؓ سے عرض کیا : اللہ تعالیٰ کے اس فرمان :’’ پھر وہ قریب ہوا اور آگے بڑھا ، تو کمان کا یا اس سے بھی کم فرق رہ گیا ۔‘‘ کا کیا معنی ہے ؟ انہوں نے فرمایا : وہ (جبریل ؑ) آدمی کی صورت میں آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا کرتے تھے ، اور اس مرتبہ وہ اپنی اس صورت میں آئے تھے جو کہ ان کی اصل صورت ہے ، تو افق بھر گیا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و اصل الحدیث عند البخاری و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5662

وَعَن ابْن مَسْعُود فِي قَوْلِهِ: (فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَى) وَفِي قَوْلِهِ: (مَا كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَأَى) وَفِي قَوْلِهِ: (رَأَى مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الْكُبْرَى) قَالَ فِيهَا كُلِّهَا: رَأَى جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَامُ لَهُ سِتُّمِائَةِ جَنَاحٍ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَفِي رِوَايَةِ التِّرْمِذِيِّ قَالَ: (مَا كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَأَى) قَالَ: رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِبْرِيلَ فِي حُلَّةٍ مِنْ رَفْرَفٍ قَدْ مَلَأَ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ وَلَهُ وَلِلْبُخَارِيِّ فِي قَوْلِهِ: (لَقَدْ رَأَى مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الْكُبْرَى) قَالَ: رَأَى رَفْرَفًا أَخْضَرَ سَدَّ أُفُقَ السَّمَاءِ
ابن مسعود ؓ نے اللہ تعالیٰ کے فرمان :’’ تو کمان یا اس سے بھی کم فرق رہ گیا ۔‘‘ اور ’’ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جو کچھ دیکھا ، دل نے اس میں دھوکہ نہیں کھایا ‘‘ اور ’’ اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے رب کی بڑی بڑی نشانیاں دیکھیں ۔‘‘ کے بارے میں فرمایا : ان تمام صورتوں میں آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جبریل ؑ کو دیکھا ہے ، ان کے چھ سو پر تھے ۔ متفق علیہ ۔ اور ترمذی کی روایت میں ہے :’’ آپ نے جو دیکھا ، دل نے اس میں دھوکہ نہیں کھایا ۔‘‘ کے بارے میں فرمایا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جبریل ؑ کو سبز جوڑے میں دیکھا ، اس نے زمین و آسمان کے درمیانی خلا کو پُر کر رکھا تھا ، اور ترمذی اور صحیح بخاری کی ، اللہ تعالیٰ کے فرمان :’’ آپ نے اپنے رب کی بڑی بڑی نشانیاں دیکھیں ۔‘‘ روایت میں ہے ، فرمایا : آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سبز لباس والے کو دیکھا اس نے افق بھر دیا تھا ۔ و الترمذی و قال : حسن صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5663

وسُئل مَالك بن أَنسٍ عَن قَوْله تَعَالَى (إِلى ربِّها ناظرة) فَقِيلَ: قَوْمٌ يَقُولُونَ: إِلَى ثَوَابِهِ. فَقَالَ مَالِكٌ: كَذَبُوا فَأَيْنَ هُمْ عَنْ قَوْلُهُ تَعَالَى: (كَلَّا إِنَّهُمْ عَنْ رَبِّهِمْ يَوْمَئِذٍ لمحجوبونَ) ؟ قَالَ مَالِكٌ النَّاسُ يَنْظُرُونَ إِلَى اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِأَعْيُنِهِمْ وَقَالَ: لَوْ لَمْ يَرَ الْمُؤْمِنُونَ رَبَّهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَمْ يُعَيِّرِ اللَّهُ الْكَفَّارَ بِالْحِجَابِ فَقَالَ (كَلَّا إِنَّهُمْ عَنْ رَبِّهِمْ يَوْمَئِذٍ لمحجوبون) رَوَاهُ فِي «شرح السّنة»
اور مالک بن انس ؒ سے ، اللہ تعالیٰ کے اس فرمان :’’ وہ اپنے رب کو دیکھنے والے ہوں گے ۔‘‘ کے بارے میں پوچھا گیا ، نیز انہیں بتایا گیا کہ کچھ لوگ اس سے یہ مراد لیتے ہیں کہ وہ رب تعالیٰ کے ثواب کو دیکھنے والے ہوں گے ، امام مالک ؒ نے فرمایا : انہوں نے جھوٹ کہا ہے ، (اگر ایسے ہے) تو پھر وہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان :’’ ہرگز نہیں ، بے شک وہ اس روز اپنے رب کے دیدار سے روک دیے جائیں گے ۔‘‘ کے بارے میں کیا کہتے ہیں ؟ امام مالک ؒ نے فرمایا : لوگ روز قیامت اپنی آنکھوں سے اللہ کا دیدار کریں گے اور فرمایا : اگر مومن قیامت کے دن اپنے رب کا دیدار نہیں کریں گے تو پھر اللہ کافروں کو دیدار سے محرومی کی عار نہ دلاتا ، فرمایا :’’ ہرگز نہیں ، بے شک وہ (کافر لوگ) اس روز اپنے رب کے دیدار سے روک دیے جائیں گے ۔‘‘ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5664

وَعَنْ جَابِرٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَيْنَا أَهْلُ الْجَنَّةِ فِي نَعِيمِهِمْ إِذْ سَطَعَ نورٌ فَرفعُوا رؤوسَهم فَإِذَا الرَّبُّ قَدْ أَشْرَفَ عَلَيْهِمْ مِنْ فَوْقِهِمْ فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ قَالَ: وَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى (سَلَامٌ قَوْلًا مِنْ رَبٍّ رحيمٍ) قَالَ: فَيَنْظُرُ إِلَيْهِمْ وَيَنْظُرُونَ إِلَيْهِ فَلَا يَلْتَفِتُونَ إِلَى شَيْءٍ مِنَ النَّعِيمِ مَا دَامُوا يَنْظُرُونَ إِلَيْهِ حَتَّى يَحْتَجِبَ عَنْهُمْ وَيَبْقَى نُورُهُ وَبَرَكَتُهُ عَلَيْهِم فِي دِيَارهمْ . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
جابر ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس اثنا میں کہ جنت والے اپنی نعمتوں میں مشغول ہوں گے کہ اچانک ان کے لیے ایک نور چمکے گا ، وہ اپنے سر اٹھائیں گے تو اچانک ان کے اوپر سے رب تعالیٰ نے ان پر تجلی فرمائی ہو گی ، وہ فرمائے گا : جنت والو ! السلام علیکم !‘‘ فرمایا :’’ یہ اللہ تعالیٰ کا وہ فرمان ہے :’’ مہربان رب کی طرف سے سلام کہا جائے گا ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ ان کی طرف دیکھے گا اور وہ اس کی طرف دیکھیں گے ، جب تک وہ اس کی طرف دیکھتے رہیں گے وہ کسی اور نعمت کی طرف توجہ نہیں کریں گے حتی کہ وہ ان سے حجاب کر لے گا اور اس کا نور باقی رہ جائے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5665

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «نَارُكُمْ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنْ نَارِ جَهَنَّمَ» قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ كَانَتْ لَكَافِيَةً قَالَ: «فُضِّلَتْ عَلَيْهِنَّ بِتِسْعَةٍ وَسِتِّينَ جُزْءًا كُلُّهُنَّ مِثْلُ حَرِّهَا» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَاللَّفْظُ لِلْبُخَارِيِّ. وَفِي رِوَايَةِ مُسْلِمٍ: «نَارُكُمُ الَّتِي يُوقِدُ ابْنُ آدَمَ» . وَفِيهَا: «عَلَيْهَا» و «كلهَا» بدل «عَلَيْهِنَّ» و «كُلهنَّ»
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمہاری (یہ دنیا کی) آگ جہنم کی آگ کا سترواں حصہ ہے ۔‘‘ عرض کیا گیا ، اللہ کے رسول ! اگر (یہ دنیا کی آگ ہی) ہوتی تو وہی کافی تھی ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس (جہنم کی آگ) کو ان (آگ کی اقسام) پر انہتر درجے فضیلت و برتری دی گئی ہے ، وہ سب اس (دنیا کی آگ) کی حرارت و تپش کی طرح ہے ۔‘‘ اور الفاظ حدیث صحیح بخاری کے ہیں ۔ اور صحیح مسلم کی روایت میں ہے :’’ تمہاری وہ آگ جو انسان جلاتا ہے ۔‘‘ اور صحیح مسلم کی روایت میں : ((علیھن)) اور ((کلھن)) کے بجائے ((علیھا)) اور ((کلھا)) کے الفاظ ہیں ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5666

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُؤْتَى بِجَهَنَّمَ يَوْمَئِذٍ لَهَا سَبْعُونَ أَلْفَ زِمَامٍ مَعَ كُلِّ زِمَامٍ سبعونَ ألفَ مَلَكٍ يجرُّونها» . رَوَاهُ مُسلم
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جہنم کو لایا جائے گا ، اس روز اس کی ستر ہزار لگامیں ہوں گی اور ہر لگام کے ساتھ ستر ہزار فرشتے ہوں گے جو اسے کھینچ رہے ہوں گے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5667

وَعَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَهْوَنَ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا مَنْ لَهُ نَعْلَانِ وَشِرَاكَانِ مِنْ نَارٍ يَغْلِي مِنْهُمَا دِمَاغُهُ كَمَا يَغْلِي الْمِرْجَلُ مَا يُرَى أَنَّ أَحَدًا أَشَدُّ مِنْهُ عَذَابًا وَإِنَّهُ لَأَهْوَنُهُمْ عَذَابًا» . مُتَّفق عَلَيْهِ
نعمان بن بشیر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جہنم والوں میں سے جس شخص کو سب سے ہلکا عذاب ہو گا ، وہ شخص وہ ہو گا جس کے جوتے اور تسمے آگ کے ہوں گے ، جن کی وجہ سے اس کا دماغ اس طرح کھولتا ہو گا جس طرح ہنڈیا کھولتی ہے ،‘‘ وہ یہ خیال کرے گا کہ کسی شخص کو اس سے زیادہ عذاب نہیں ہو رہا حالانکہ وہ سب سے ہلکے عذاب میں مبتلا ہو گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5668

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَهْوَنَ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا أَبُو طَالِبٍ وَهُوَ مُنْتَعِلٌ بِنَعْلَيْنِ يغلي مِنْهُمَا دماغه» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جہنم والوں میں سے سب سے ہلکا عذاب ابو طالب کو ہو گا ، اس نے آگ کے دو جوتے پہنے ہوں گے ، ان سے اس کا دماغ کھولے گا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5669

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُؤْتَى بِأَنْعَمِ أَهْلِ الدُّنْيَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُصْبَغُ فِي النارِ صَبْغَةً ثمَّ يُقَال: يَا ابْنَ آدَمَ هَلْ رَأَيْتَ خَيْرًا قَطُّ؟ هَلْ مَرَّ بِكَ نَعِيمٌ قَطُّ؟ فَيَقُولُ: لَا وَاللَّهِ يَا رَبِّ وَيُؤْتَى بِأَشَدِّ النَّاسِ بُؤْسًا فِي الدُّنْيَا مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيُصْبَغُ صَبْغَةً فِي الْجَنَّةِ فَيُقَالُ لَهُ: يَا ابْنَ آدَمَ هَلْ رَأَيْتَ بُؤْسًا قَطُّ؟ وَهَلْ مَرَّ بِكَ شِدَّةٌ قَطُّ. فَيَقُولُ: لَا وَاللَّهِ يَا رَبِّ مَا مَرَّ بِي بُؤْسٌ قَطُّ وَلَا رَأَيْتُ شدَّة قطّ . رَوَاهُ مُسلم
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ روز قیامت جہنم والوں میں سے اس شخص کو لایا جائے گا جسے دنیا میں سب سے زیادہ نعمتیں میسر تھیں ، اسے آگ میں ایک غوطہ دیا جائے گا ، پھر کہا جائے گا : اے انسان ! کیا تم نے کبھی کوئی خیر و نعمت دیکھی تھی ؟ کیا کسی نعمت کا تیرے پاس سے کبھی گزر ہوا تھا ؟ وہ عرض کرے گا : رب جی ! اللہ کی قسم ! نہیں ، (پھر) اہل جنت میں سے ایسے شخص کو لایا جائے گا جس نے دنیا میں سب سے زیادہ بدحالی دیکھی ہو ، اسے جنت میں ایک بار گھما کر اس سے پوچھا جائے گا : اے انسان ! کیا تو نے کبھی کوئی بدحالی دیکھی تھی ؟ یا کبھی کوئی شدت و تنگی تیرے پاس سے گزری تھی ؟ وہ عرض کرے گا : رب جی ! اللہ کی قسم ! نہیں ، نہ تو کبھی بدحالی میرے پاس سے گزری اور نہ میں نے کبھی کوئی شدت و تنگی دیکھی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5670

وَعَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ لِأَهْوَنِ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ: لَوْ أَنَّ لَكَ مَا فِي الْأَرْضِ مِنْ شَيْءٍ أَكَنْتَ تَفْتَدِي بِهِ؟ فَيَقُولُ: نَعَمْ. فَيَقُولُ: أَرَدْتُ مِنْكَ أَهْوَنَ مِنْ هَذَا وَأَنْتَ فِي صُلْبِ آدَمَ أَنْ لَا تُشْرِكَ بِي شَيْئًا فَأَبَيْتَ إِلَّا أَنْ تُشْرِكَ بِي . مُتَّفق عَلَيْهِ
انس ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ روز قیامت اللہ ، جہنم والوں میں سے سب سے ہلکے عذاب میں گرفتار شخص سے فرمائے گا : اگر زمین کی تمام چیزیں تیری ملکیت ہوں تو کیا تو انہیں اس (عذاب کے) بدلے میں بطورِ فدیہ دے دے گا ؟ وہ عرض کرے گا : جی ہاں ، وہ فرمائے گا : میں نے تجھ سے ، جبکہ تو آدم ؑ کی پشت میں تھا ، اس سے بھی معمولی چیز کا مطالبہ کیا تھا کہ تو میرے ساتھ شریک نہ ٹھہرائے گا ، لیکن تو نے انکار کیا ، اور میرے ساتھ شرک کیا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5671

وَعَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مِنْهُمْ مَنْ تَأْخُذُهُ النَّارُ إِلَى كَعْبَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ تَأْخُذُهُ النَّارُ إِلَى رُكْبَتَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ تَأْخُذُهُ النَّارُ إِلَى حُجْزَتِهِ وَمِنْهُمْ مَنْ تَأْخُذُهُ النَّار إِلَى ترقوته» . رَوَاهُ مُسلم
سمرہ بن جندب ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کچھ ایسے لوگ ہوں گے جنہیں آگ ان کے ٹخنوں تک پکڑے گی ، ان میں سے کسی کے گھٹنوں تک پہنچی ہو گی ، ان میں سے کسی کے ازار بند تک پہنچی ہو گی اور ان میں سے کسی کی گردن کو دبوچے ہوئے ہو گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5672

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا بَيْنَ مَنْكِبَيِ الْكَافِرِ فِي النَّارِ مَسِيرَةَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ لِلرَّاكِبِ الْمُسْرِعِ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «ضِرْسُ الْكَافِرِ مِثْلُ أُحُدٍ وَغِلَظُ جِلْدِهِ مَسِيرَةُ ثَلَاثٍ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَذِكْرُ حَدِيث أبي هُرَيْرَة: «إِذا اشْتَكَتِ النَّارُ إِلَى رَبِّهَا» . فِي بَابِ «تَعْجِيلِ الصَّلَوَات»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جہنم میں کافر کے دو کندھوں کا درمیانی فاصلہ تیز رفتار سوار کی تین روز کی مسافت جتنا ہو گا ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے :’’ کافر کی داڑھ احد (پہاڑ) کی مثل ہو گی ، اور اس کی جلد کی موٹائی تین رات کی مسافت جتنی ہو گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔ اور ابوہریرہ ؓ سے مروی حدیث :’’ آگ نے اپنے رب سے شکایت کی .....۔‘‘ باب تعجیل الصلوات میں ذکر کی گئی ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5673

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أُوقِدَ عَلَى النَّارِ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى احْمَرَّتْ ثُمَّ أُوقِدَ عَلَيْهَا أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى ابْيَضَّتْ ثُمَّ أُوقِدَ عَلَيْهَا أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى اسْوَدَّتْ فَهِيَ سَوْدَاءُ مُظْلِمَةٌ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جہنم کی آگ ہزار برس جلائی گئی تو وہ سرخ ہو گئی ، پھر اسے ہزار برس جلایا گیا تو وہ سفید ہو گئی ، پھر اسے ہزار برس جلایا گیا تو وہ سیاہ ہو گئی ، وہ سیاہ ترین ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5674

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ضِرْسُ الْكَافِرِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِثْلُ أُحُدٍ وَفَخِذُهُ مِثْلُ الْبَيْضَاءِ وَمَقْعَدُهُ مِنَ النَّارِ مسيرَة ثَلَاث مثل الربذَة» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ روز قیامت کافر کی داڑھ احد پہاڑ جیسی ہو گی ، اس کی ران بیضاء (پہاڑ /مقام) کی طرح ہو گی ، اور جہنم میں اس کے بیٹھنے کی جگہ تین رات کی مسافت ، جیسے (مدینہ سے) ربذہ ہے ، کے برابر ہو گی ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5675

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ غِلَظَ جِلْدِ الْكَافِرِ اثْنَانِ وَأَرْبَعُونَ ذِرَاعًا وَإِنَّ ضِرْسَهُ مِثْلُ أُحُدٍ وَإِنَّ مَجْلِسَهُ مِنْ جَهَنَّمَ مَا بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کافر کی جلد کی موٹائی بیالیس ہاتھ ہو گی ، اس کی داڑھ احد پہاڑ کی مثل ہو گی اور جہنم میں اس کے بیٹھنے کی جگہ اتنی ہو گی جس طرح مکہ اور مدینہ کے درمیان فاصلہ ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5676

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْكَافِرَ لَيُسْحَبُ لسانُه الفرسَخ والفرسخين يتوطَّؤُه النَّاس» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَقَالَ: هَذَا حَيْثُ غَرِيب
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کافر اپنی زبان کو فرسخ (تین میل) اور دو فرسخ گھسیٹے گا اور لوگ اس کو پاؤں تلے روندیں گے ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ حسن ، رواہ احمد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5677

وَعَن أبي سعيد الْخُدْرِيّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الصَّعُودُ جَبَلٌ مِنْ نَارٍ يُتَصَعَّدُ فِيهِ سَبْعِينَ خَرِيفًا وَيُهْوَى بِهِ كَذَلِكَ فِيهِ أَبَدًا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِي
ابوسعید ؓ ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ الصعود جہنم میں ایک پہاڑ ہے جس پر (کافر) کو ستر سال تک مسلسل چڑھایا جائے گا اور اسی طرح (ستر سال تک) اسے مسلسل گرایا جائے گا ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5678

وَعَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي قَوْله: (كَالْمهْلِ) أَيْ كَعَكَرِ الزَّيْتِ فَإِذَا قُرِّبَ إِلَى وَجْهِهِ سَقَطت فَرْوَة وَجهه فِيهِ رَوَاهُ التِّرْمِذِيّّّّّّّ
ابوسعید ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (کالمھل) کی تفسیر میں فرمایا :’’ وہ تل چھٹ کی طرح ہو گا ۔ جب اس کو اس کے چہرے کے قریب کیا جائے گا تو اس کے چہرے کی جلد اس میں گر جائے گی ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5679

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ الْحَمِيمَ لَيُصَبُّ عَلَى رؤوسهم فَينفذ الْحَمِيم حَتَّى يخلص إِلَى جَوْفه فسلت مَا فِي جَوْفِهِ حَتَّى يَمْرُقَ مِنْ قَدَمَيْهِ وَهُوَ الصَّهْرُ ثُمَّ يُعَادُ كَمَا كَانَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کھولتا ہوا پانی ان (جہنم والوں) کے سروں پر ڈالا جائے گا تو وہ کھولتا ہوا پانی داخل ہو جائے گا حتی کہ وہ اس کے پیٹ کے اند تک پہنچ جائے گا اور اس کے پیٹ کے اندر جو کچھ ہے اسے کاٹ ڈالے گا حتی کہ وہ اس کے قدموں سے نکل جائے گا ، اور یہ وہ صہر (گلا دینا) ہے پھر اسے اس کی پہلی ہی حالت پر لوٹا دیا جائے گا ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5680

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ: (يُسْقَى مِنْ مَاءٍ صديد يتجرَّعُه) قَالَ: يُقَرَّبُ إِلَى فِيهِ فَيَكْرَهُهُ فَإِذَا أُدْنِي مِنْهُ شَوَى وَجْهَهُ وَوَقَعَتْ فَرْوَةُ رَأْسِهِ فَإِذَا شَرِبَهُ قَطَّعَ أَمْعَاءَهُ حَتَّى يَخْرُجَ مِنْ دُبُرِهِ. يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: (وَسُقُوا مَاءً حَمِيمًا فَقَطَّعَ أمعاءهم) وَيَقُولُ: (وَإِنْ يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاءٍ كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوه بئس الشَّرَاب) رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوامامہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اللہ تعالیٰ کے فرمان :’’ اسے پیپ پلائی جائے گی تو وہ اسے گھونٹ گھونٹ پیئے گا ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ اس کے منہ کے قریب کیا جائے گا تو وہ اسے ناپسند کرے گا ، جب اسے اس کے قریب کیا جائے گا تو اس کا چہرہ جل جائے گا ، اس کے سر کی جلد گر پڑے گی ، جب وہ اسے پیئے گا تو اس کی انتڑیاں کٹ جائیں گی حتی کہ وہ اس کی دبر (پیٹھ) کے راستے باہر نکل آئے گا ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ۔’’ انہیں کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا تو وہ ان کی انتڑیاں کاٹ ڈالے گا ۔‘‘ اور وہ فرماتا ہے :’’ اور اگر وہ فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی ایسے پانی سے کی جائے گی جو تل چھٹ کی طرح ہو گا ، چہروں کو بھون ڈالے گا ، برا پینا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5681

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لِسُرَادِقِ النَّارِ أَرْبَعَةُ جُدُرِ كِثَف كل جِدَار مسيرَة أَرْبَعِينَ سنة . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوسعید ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جہنم کی آگ کا چار دیواروں سے احاطہ کیا گیا ہے ، اور ہر دیوار کی موٹائی چالیس سال کی مسافت ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5682

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ أَنَّ دَلْوًا مِنْ غَسَّاقٍ يَهَرَاقُ فِي الدُّنْيَا لَأَنْتَنَ أَهْلُ الدُّنْيَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر (جہنمیوں کے زخموں کی) پیپ کا ایک ڈول دنیا میں بہا دیا جائے تو دنیا والے بدبو دار بن جاتے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5683

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ: (اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُم مُسلمُونَ) قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَو أَن قَطْرَة من الزقوم قطرات فِي دَارِ الدُّنْيَا لَأَفْسَدَتْ عَلَى أَهْلِ الْأَرْضِ مَعَايِشَهُمْ فَكَيْفَ بِمَنْ يَكُونُ طَعَامَهُ؟» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ اللہ سے ایسے ڈرو جیسے اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تمہاری موت اس حال میں آئے کہ تم مسلمان ہو ۔‘‘ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر زقوم (تھوہر) کا ایک قطرہ دنیا میں گرا دیا جائے تو وہ زمین والوں پر ان کے اسبابِ زندگانی خراب کر دے ، تو اس شخص کی کیا حالت ہو گی جس کا کھانا ہی وہی ہو گا ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5684

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: (وهم فِيهَا كَالِحُونَ) قَالَ: «تَشْوِيهِ النَّارُ فَتَقَلَّصُ شَفَتُهُ الْعُلْيَا حَتَّى تَبْلُغَ وَسْطَ رَأْسِهِ وَتَسْتَرْخِي شَفَتُهُ السُّفْلَى حَتَّى تضرب سُرَّتَهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوسعید ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اور وہ اس (جہنم) میں اس طرح ہوں گے کہ ان کے ہونٹ سکڑ کر اوپر چڑھ گئے ہوں گے اور دانت کھل گئے ہوں گے ۔‘‘ فرمایا :’’ آگ انہیں جلا دے گی تو ان کے اوپر والے ہونٹ سکڑ جائیں گے حتی کہ وہ ان کے سر کے وسط میں پہنچ جائیں گے اور ان کے نچلے ہونٹ لٹک جائیں گے حتی کہ وہ ان کی ناف تک پہنچ جائیں گے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5685

وَعَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ ابْكُوا فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِيعُوا فَتَبَاكَوْا فَإِنَّ أَهْلَ النَّارِ يَبْكُونَ فِي النَّارِ حَتَّى تَسِيلَ دُمُوعُهُمْ فِي وُجُوهِهِمْ كَأَنَّهَا جَدَاوِلُ حَتَّى تَنْقَطِعَ الدُّمُوعُ فَتَسِيلَ الدِّمَاءُ فَتَقَرَّحَ الْعُيُونُ فَلَوْ أَنَّ سُفُنًا أُزْجِيَتْ فِيهَا لجَرَتْ» . رَوَاهُ فِي «شرح السّنة»
انس ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ لوگو ! (اپنے گناہوں پر ڈرتے ہوئے) رویا کرو ، اگر تم (رونے کی) استطاعت نہ رکھو تو پھر اپنے آپ کو رونے پر آمادہ کرو ، کیونکہ جہنم والے جہنم میں روئیں گے حتی کہ ان کے آنسو ان کے چہروں پر اس طرح رواں ہوں گے جیسے وہ بہتی نالیاں ہیں ، اور پھر روتے روتے ان کے آنسو ختم ہو جائیں گے تو پھر خون بہنا شروع ہو جائے گا ، آنکھیں زخمی ہو جائیں گی (اور اس قدر آنسو اور خون بہے گا کہ) اگر اس میں کشتیاں چھوڑ دی جائیں تو وہ چلنا شروع کر دیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5686

وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُلْقَى عَلَى أَهْلِ النَّارِ الْجُوعُ فَيَعْدِلُ مَا هُمْ فِيهِ مِنَ الْعَذَابِ فَيَسْتَغِيثُونَ فَيُغَاثُونَ بِطَعَامٍ مِنْ ضَرِيعٍ لَا يُسْمِنُ وَلَا يُغْنِي مِنْ جُوعٍ فَيَسْتَغِيثُونَ بِالطَّعَامِ فَيُغَاثُونَ بِطَعَامٍ ذِي غُصَّةٍ فَيَذْكُرُونَ أَنَّهُمْ كَانُوا يُجِيزُونَ الْغُصَصَ فِي الدُّنْيَا بِالشَّرَابِ فَيَسْتَغِيثُونَ بِالشَّرَابِ فَيُرْفَعُ إِلَيْهِمُ الْحَمِيمُ بِكَلَالِيبِ الْحَدِيدِ فَإِذَا دَنَتْ مِنْ وُجُوهِهِمْ شَوَتْ وُجُوهَهُمْ فَإِذَا دَخَلَتْ بُطُونَهُمْ قطعتْ مَا فِي بطونِهم فيقولونَ: ادْعوا خَزَنَةَ جهنمَ فيقولونَ: أَلمْ تَكُ تَأْتِيكُمْ رُسُلُكُمْ بِالْبَيِّنَاتِ؟ قَالُوا: بَلَى. قَالُوا: فَادْعُوا وَمَا دُعَاءُ الْكَافِرِينَ إِلَّا فِي ضَلَالٍ قَالَ: فيقولونَ: ادْعوا مَالِكًا فيقولونَ: يَا مالكُ ليَقْضِ علَينا ربُّكَ قَالَ: «فيُجيبُهم إِنَّكم ماكِثونَ» . قَالَ الْأَعْمَشُ: نُبِّئْتُ أَنَّ بَيْنَ دُعَائِهِمْ وَإِجَابَةِ مَالِكٍ إِيَّاهُمْ أَلْفَ عَامٍ. قَالَ: فَيَقُولُونَ: ادْعُوا رَبَّكُمْ فَلَا أَحَدَ خَيْرٌ مِنْ رَبِّكُمْ فَيَقُولُونَ: رَبَّنَا غَلَبَتْ عَلَيْنَا شِقْوَتُنَا وَكُنَّا قَوْمًا ضَالِّينَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْهَا فَإِنْ عُدْنَا فَإِنَّا ظَالِمُونَ قَالَ: فيُجيبُهم: اخْسَؤوا فِيهَا وَلَا تُكلمونِ قَالَ: «فَعِنْدَ ذَلِكَ يَئِسُوا مِنْ كُلِّ خَيْرٍ وَعِنْدَ ذَلِكَ يَأْخُذُونَ فِي الزَّفِيرِ وَالْحَسْرَةِ وَالْوَيْلِ» . قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: وَالنَّاسُ لَا يرفعونَ هَذَا الحديثَ. رَوَاهُ الترمذيُّ
ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جہنم والوں پر بھوک ڈال دی جائے گی ، اور وہ (بھوک کی تکلیف) اس عذاب (کی تکلیف) کے برابر ہو گی جس میں وہ مبتلا ہوں گے ، وہ فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی کانٹے دار کھانے کے ذریعے کی جائے گی ، وہ موٹا کرے گا نہ بھوک مٹائے گا ، وہ کھانے کی فریاد کریں گے تو ان کی اس طرح کے کھانے سے فریاد رسی کی جائے گی جو حلق میں اٹک جانے والا ہو گا ، وہ یاد کریں گے کہ وہ دنیا میں ، حلق میں اٹک جانے والی چیزوں کو گزارنے کے لیے پانی پیا کرتے تھے ، وہ پانی کے لیے فریاد کریں گے تو لوہے کے آنکڑوں کے ذریعے گرم کھولتا ہوا پانی ان کے قریب کیا جائے گا ، جب وہ ان کے چہروں کے قریب ہو گا تو وہ ان کے چہروں کو جلا دے گا ، اور ان کے پیٹ میں داخل ہو گا تو وہ پیٹ میں موجود ہر چیز کو کاٹ ڈالے گا ، وہ کہیں گے : جہنم کے دربانوں کو بلاؤ ، تو وہ جواب دیں گے ، کیا تمہارے رسول معجزات لے کر تمہارے پاس نہیں آئے تھے ؟ وہ کہیں گے : کیوں نہیں ، آئے تھے ، وہ کہیں گے : (پھر) پکارتے رہو ، اور کافروں کی پکار خسارے میں ہے ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ (کافر) کہیں گے : مالک کو بلاؤ ، وہ کہیں گے ، مالک ! تیرا رب ہمیں موت ہی دے دے ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ انہیں جواب دے گا : بے شک تم ہمیشہ ہمیشہ عذاب میں ٹھہرنے والے ہو ۔‘‘ اعمش ؒ نے فرمایا : مجھے بتایا گیا کہ ان کی دعا اور مالک کے انہیں جواب دینے میں ہزار سال کا وقفہ ہو گا ۔ فرمایا :’’ وہ کہیں گے ، اپنے رب سے دعا کرو ، تمہارے رب سے بہتر کوئی نہیں ، وہ عرض کریں گے : ہمارے پروردگار ! ہماری شقاوت ہم پر غالب آ گئی اور ہم گمراہ لوگ تھے ، ہمارے پروردگار ! ہمیں یہاں سے نکال دے ، اگر ہم نے دوبارہ وہی کام کیے (جن پر تو ناراض ہوتا ہے) تو ہم ظالم ہوں گے ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ انہیں جواب دے گا : ذلیل ہو کر اسی میں رہو ، اور مجھ سے کلام نہ کرو ۔‘‘ فرمایا :’’ اس وقت وہ ہر قسم کی خیر و بھلائی سے مایوس ہو جائیں گے ، اور اس وقت وہ چیخ و پکار ، حسرت اور تباہی میں مبتلا ہو جائیں گے ۔‘‘ اور عبداللہ بن عبد الرحمن ؒ (راوی) بیان کرتے ہیں ، لوگ اس حدیث کو مرفوع بیان نہیں کرتے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5687

وَعَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «أَنْذَرْتُكُمُ النَّارَ أَنْذَرْتُكُمُ النَّارَ» فَمَا زَالَ يَقُولُهَا حَتَّى لَوْ كَانَ فِي مَقَامِي هَذَا سَمِعَهُ أَهْلُ السُّوقِ وَحَتَّى سَقَطَتْ خَمِيصَةٌ كَانَتْ عَلَيْهِ عِنْدَ رجلَيْهِ. رَوَاهُ الدَّارمِيّ
نعمان بن بشیر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نےرسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ میں نے تمہیں جہنم کی آگ سے آگاہ کر دیا ، میں نے تمہیں جہنم کی آگ سے آگاہ اور خبردار کر دیا ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بار بار یہ فرماتے رہے ، حتی کہ اگر آپ میری اس جگہ ہوتے تو بازار والے اسے سن لیتے ، اور حتی کہ آپ (کے کندھے) پر جو چادر تھی وہ آپ کے قدموں پر گر پڑی ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5688

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ أَنَّ رَصَاصَةً مِثْلَ هَذِهِ - وَأَشَارَ إِلَى مِثْلِ الْجُمْجُمَةِ - أُرْسِلَتْ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ وَهِيَ مَسِيرَةُ خَمْسِمِائَةِ سَنَةٍ لَبَلَغَتِ الْأَرْضَ قَبْلَ اللَّيْلِ وَلَوْ أَنَّهَا أُرْسِلَتْ مِنْ رَأْسِ السِّلْسِلَةِ لَسَارَتْ أَرْبَعِينَ خَرِيفًا اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ قَبْلَ أنْ تبلع أَصْلهَا أَو قعرها» رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر اتنا سیسہ ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پیالے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا :’’ آسمان سے زمین کی طرف چھوڑا جائے اور وہ پانچ سو میل کی مسافت ہے ، تو وہ شام سے پہلے زمین پر پہنچ جائے ، اور اگر اسے زنجیر کے سرے سے چھوڑا جائے تو اسے اس کی اصل (پہلے کڑی) تک یا اس کی گہرائی تک پہنچنے کے لیے متواتر چالیس سال لگیں گے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5689

وَعَن أبي بُردةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ فِي جَهَنَّمَ لَوَادِيًا يُقَالُ لَهُ: هَبْهَبُ يسكنُه كلُّ جبَّارٍ رَوَاهُ الدَّارمِيّ
ابو بُردہ ؓ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جہنم میں ایک وادی ہے جسے ھَبْھَبْ کہا جاتا ہے ، اس میں ہر قسم کے سرکش اور باغی رہیں گے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5690

عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَعْظُمُ أَهْلُ النَّارِ فِي النَّارِ حَتَّى إِنَّ بَيْنَ شَحْمَةِ أُذُنِ أَحَدِهِمْ إِلَى عَاتِقِهِ مَسِيرَةَ سبعمائةِ عامٍ وإِنَّ غِلَظَ جلدِه سَبْعُونَ ذراعان وَإِن ضرسه مثل أحد»
ابن عمر ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جہنم والوں کے جسم ، جہنم میں بڑے ہو جائیں گے حتی کہ ان کی کان کی لو سے کندھے تک سات سو سال کی مسافت ہو گی ، اس کی جلد کی موٹائی ستر ہاتھ ہو گی اور اس کی داڑھ احد پہاڑ جیسی ہو گی ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5691

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ جَزْءٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ فِي النَّارِ حَيَّاتٍ كَأَمْثَالِ الْبُخْتِ تَلْسَعُ إِحْدَاهُنَّ اللَّسْعَةَ فَيَجِدُ حَمْوَتَهَا أَرْبَعِينَ خَرِيفًا وَإِنَّ فِي النَّارِ عَقَارِبَ كَأَمْثَالِ الْبِغَالِ الْمُؤْكَفَةِ تَلْسَعُ إِحْدَاهُنَّ اللَّسْعَةَ فَيَجِدُ حَمْوَتَهَا أَرْبَعِينَ خَرِيفًا» . رَوَاهُمَا أَحْمد
عبداللہ بن حارث بن جزء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جہنم میں بختی اونٹوں کی طرح اژدہے ، ان میں سے ایک ڈسے گا تو وہ چالیس سال تک اس کے زہر کا اثر محسوس کرتا رہے گا ، اس میں پالان بندھوں خچروں کی طرح کے بچھو ہوں گے ، ان میں سے کوئی ڈسے گا تو وہ شخص چالیس سال تک اس کی زہر کا اثر محسوس کرتا رہے گا ۔‘‘ دونوں احادیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے ۔ حسن ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5692

وَعَن الحسنِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ ثَوْرَانِ مُكَوَّرَانِ فِي النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . فَقَالَ الْحَسَنُ: وَمَا ذَنْبُهُمَا؟ فَقَالَ: أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَكَتَ الْحَسَنُ. رَوَاهُ البيهقيُّ فِي «كتاب الْبَعْث والنشور»
حسن بصری ؒ بیان کرتے ہیں ، ابوہریرہ ؓ نے ہمیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے حدیث بیان کی ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ روزِ قیامت سورج اور چاند کو لپیٹ کر جہنم میں پھینک دیا جائے گا ۔‘‘ اس پر حسن ؒ نے عرض کیا : ان کا کیا گناہ ہے ؟ انہوں نے فرمایا : میں تمہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے حدیث بیان کر رہا ہوں ، تب حسن بصری ؒ خاموش ہو گئے ۔ صحیح ، رواہ البیھقی فی البعث و النشور ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5693

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَدْخُلُ النَّارَ إِلَّا شَقِيٌّ» . قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَنِ الشَّقِيُّ؟ قَالَ: «مَنْ لَمْ يَعْمَلْ لِلَّهِ بِطَاعَةٍ وَلم يتركْ لَهُ مَعْصِيّة» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ صرف بدنصیب شخص ہی جہنم میں جائے گا ۔‘‘ عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! بدنصیب شخص کون ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس نے اللہ کی خاطر کوئی نیک کام نہ کیا اور نہ اس کی خاطر کوئی گناہ چھوڑا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5694

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَحَاجَّتِ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ فَقَالَتِ النَّارُ: أُوثِرْتُ بِالْمُتَكَبِّرِينَ وَالْمُتَجَبِّرِينَ وَقَالَتِ الْجَنَّةُ: فَمَا لِي لَا يَدْخُلُنِي إِلَّا ضُعَفَاءُ النَّاسِ وَسَقَطُهُمْ وَغِرَّتُهُمْ. قَالَ اللَّهُ تَعَالَى لِلْجَنَّةِ: إِنَّمَا أَنْتِ رَحْمَتِي أَرْحَمُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ مِنْ عِبَادِي وَقَالَ لِلنَّارِ: إِنَّمَا أَنْتِ عَذَابِي أُعَذِّبُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ مِنْ عِبَادِي وَلِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْكُمَا مِلْؤُهَا فَأَمَّا النَّارُ فَلَا تَمْتَلِئُ حَتَّى يَضَعَ اللَّهُ رِجْلَهُ. تَقُولُ: قَطْ قَطْ قَطْ فَهُنَالِكَ تَمْتَلِئُ وَيُزْوَى بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ فَلَا يَظْلِمُ اللَّهُ مِنْ خَلْقِهِ أَحَدًا وَأَمَّا الْجَنَّةُ فإِنَّ اللَّهَ ينشئ لَهَا خلقا . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جنت اور جہنم نے بحث و مباحثہ کیا تو جہنم نے کہا : مجھے تکبر کرنے والوں اور سرکشوں کے لیے خاص کر دیا گیا ہے ، جنت نے کہا ، میری تو حالت یہ ہے کہ مجھ میں (زیادہ تر) صرف ضعیف اور کم رتبہ والے اور دنیا سے بیزار لوگ ہوں گے ، اللہ نے جنت سے فرمایا : تو میری رحمت ہے ، میں تیرے ذریعے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہوں گا رحم فرماؤں گا ، اور جہنم سے فرمایا : تو میرا عذاب ہے ،میں تیرے ذریعے اپنے بندوں میں سے جسے چاہوں گا عذاب دوں گا ، اور تم دونوں بھر جاؤ گی ، رہی جہنم تو وہ نہیں بھرے گی حتی کہ اللہ اس میں اپنا قدم رکھے گا تو وہ کہے گی : بس ، بس ، بس تب وہ بھرے گی اور اس کا بعض حصہ ، بعض کے ساتھ مل جائے گا ، اور اللہ اپنی مخلوق میں سے کسی پر ظلم نہیں کرے گا ، رہی جنت تو اللہ اس کے لیے ایک مخلوق پیدا فرمائے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5695

وَعَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا تَزَالُ جَهَنَّمَ يُلْقَى فِيهَا وَتَقُولُ: هَلْ مِنْ مَزِيدٍ؟ حَتَّى يَضَعَ رَبُّ العزَّةِ فِيهَا قدَمَه فينزَوي بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ فَتَقُولُ: قَطْ قَطْ بِعِزَّتِكَ وَكَرَمِكَ وَلَا يَزَالُ فِي الْجَنَّةِ فَضْلٌ حَتَّى يُنْشِئَ اللَّهُ لَهَا خَلْقًا فَيُسْكِنُهُمْ فَضْلَ الْجَنَّةِ . مُتَّفق عَلَيْهِ وذكرَ حَدِيث أنسٍ: «حُفَّتِ الجنَّةُ بالمكارِه» فِي «كتاب الرقَاق»
انس ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جہنم میں لوگوں کو ڈالا جائے گا تو وہ کہتی رہے گی : کچھ اور بھی ہے ؟ حتی کہ رب العزت اس میں اپنا قدم رکھے گا تو اس کا بعض حصہ بعض کے ساتھ مل جائے گا اور وہ کہے گی : تیری عزت و کرم کی قسم ! بس ، بس ! اور جنت میں مزید گنجائش ہو گی حتی کہ اللہ اس کے لیے ایک مخلوق پیدا فرمائے گا ، اور انہیں جنت کے زائد حصے میں بسائے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔ اور انس ؓ سے مروی حدیث ((حفت الجنۃ بالمکارہ)) کتاب الرقاق میں ذکر کی گئی ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5696

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَمَّا خَلَقَ اللَّهُ الْجَنَّةَ قَالَ لِجِبْرِيلَ: اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا فَذَهَبَ فَنَظَرَ إِلَيْهَا وَإِلَى مَا أَعَدَّ اللَّهُ لِأَهْلِهَا فِيهَا ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ: أَيْ رَبِّ وَعِزَّتِكَ لَا يَسْمَعُ بِهَا أَحَدٌ إِلَّا دَخَلَهَا ثُمَّ حَفَّهَا بالمكارِه ثُمَّ قَالَ: يَا جِبْرِيلُ اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا فَذَهَبَ فَنَظَرَ إِلَيْهَا ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ: أَيْ رَبِّ وَعِزَّتِكَ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ لَا يَدْخُلَهَا أَحَدٌ . قَالَ: فَلَمَّا خَلَقَ اللَّهُ النَّارَ قَالَ: يَا جبريلُ اذهبْ فانظرْ إِليها فذهبَ فنظرَ إِليها فَقَالَ: أَيْ رَبِّ وَعِزَّتِكَ لَا يَسْمَعُ بِهَا أَحَدٌ فَيَدْخُلُهَا فَحَفَّهَا بِالشَّهَوَاتِ ثُمَّ قَالَ: يَا جبريلُ اذهبْ فانظرْ إِليها فذهبَ فَنَظَرَ إِلَيْهَا فَقَالَ: أَيْ رَبِّ وَعِزَّتِكَ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ لَا يَبْقَى أَحَدٌ إِلَّا دَخَلَهَا . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ
ابوہریرہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب اللہ نے جنت کو پیدا فرمایا تو جبریل ؑ سے فرمایا : جاؤ اسے دیکھو ، وہ گئے اور انہوں نے اس کو اور اس کے رہنے والوں کے لیے اللہ نے جو کچھ تیار کر رکھا تھا اس کو دیکھا ، پھر واپس آئے تو عرض کیا : رب جی ! تیری عزت کی قسم ! اس کے متعلق جو بھی سنے گا وہ اس میں داخل ہو گا ، پھر اللہ تعالیٰ نے اس کے گرد ناگوار چیزوں کی باڑ لگا دی ، پھر فرمایا : جبریل ! جاؤ اور اسے دیکھو ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ گئے اور اسے دیکھا ، پھر آئے اور عرض کیا : رب جی ! تیری عزت کی قسم ! مجھے اندیشہ ہے کہ اس میں کوئی ایک بھی داخل نہیں ہو گا ۔‘‘ فرمایا :’’ جب اللہ نے جہنم کو پیدا فرمایا تو فرمایا : جبریل ! جاؤ اور اسے دیکھو ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ گئے اور اسے دیکھا ، پھر آئے اور عرض کیا ، رب جی ! تیری عزت کی قسم ! اس کے متعلق جو سنے گا وہ اس میں داخل نہیں ہو گا ۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اس کے گرد شہوات کی باڑ لگا دی ، پھر فرمایا :’’ جبریل ! جاؤ اور اسے دیکھو ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ گئے اور اسے دیکھا تو (آ کر) عرض کیا : رب جی ! تیری عزت کی قسم ! مجھے اندیشہ ہے کہ اس میں داخل ہونے سے کوئی بھی نہیں بچے گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5697

عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صلى بِنَا يَوْمًا الصَّلَاةَ ثُمَّ رَقِيَ الْمِنْبَرَ فَأَشَارَ بِيَدِهِ قِبَلَ قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ: «قَدْ أُرِيتُ الْآنَ مُذْ صَلَّيْتُ لَكُمُ الصَّلَاةَ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ مُمَثَّلَتَيْنِ فِي قِبَلِ هَذَا الْجِدَارِ فَلَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ فِي الْخَيْر وَالشَّر» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک روز ہمیں نماز پڑھائی ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر پر چڑھے اور اپنے ہاتھ سے مسجد کے قبلے کی طرف اشارہ کیا ، پھر فرمایا :’’ اب جب کے میں تمہیں نماز پڑھا رہا تھا تو مجھے اس دیوار کی طرف جنت اور جہنم کے مناظر دکھائی دیے ، میں نے آج کے دن کی طرح نہ تو کوئی بھلی چیز دیکھی اور نہ ایسی کوئی بُری چیز دیکھی ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5698

عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: إِنِّي كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَ قومٌ منْ بَني تميمٍ فَقَالَ: «اقْبَلُوا الْبُشْرَى يَا بَنِي تَمِيمٍ» قَالُوا: بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا فَدَخَلَ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ فَقَالَ: «اقْبَلُوا الْبُشْرَى يَا أَهْلَ الْيَمَنِ إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ» . قَالُوا: قَبِلْنَا جِئْنَاكَ لِنَتَفَقَّهَ فِي الدِّينِ وَلِنَسْأَلَكَ عَنْ أَوَّلِ هَذَا الْأَمْرِ مَا كَانَ؟ قَالَ: «كَانَ اللَّهُ وَلَمْ يَكُنْ شَيْءٌ قَبْلَهُ وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ ثُمَّ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَكَتَبَ فِي الذِّكْرِ كلَّ شيءٍ» ثُمَّ أَتَانِي رَجُلٌ فَقَالَ: يَا عِمْرَانُ أَدْرِكْ ناقتَكَ فقدْ ذهبتْ فانطلقتُ أطلبُها وايمُ اللَّهِ لَوَدِدْتُ أَنَّهَا قَدْ ذَهَبَتْ وَلَمْ أَقُمْ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عمران بن حصین ؓ بیان کرتے ہیں ، میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر تھا کہ بنو تمیم (قبیلے) کے کچھ لوگ آپ کے پاس آئے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بنو تمیم ! تم خوشخبری قبول کرو ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، آپ نے ہمیں خوشخبری تو سنا دی ، آپ ہمیں عطا بھی فرمائیں ، اتنے میں اہل یمن سے کچھ لوگ آئے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یمن والو ! تم خوشخبری قبول کرو ، جبکہ بنو تمیم نے اسے قبول نہیں کیا ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، ہم نے قبول کیا ، اور ہم آپ کی خدمت میں اس لیے حاضر ہوئے ہیں تا کہ ہم دین میں سمجھ بوجھ حاصل کریں اور سب سے پہلے کیا چیز تھی ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تھا ، اور اس سے پہلے کوئی چیز نہیں تھی ، اور اس کا عرش پانی پر تھا ، پھر اس نے آسمان اور زمین پیدا فرمائی ، اور ذکر (لوح محفوظ) میں ہر چیز لکھی ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، پھر ایک آدمی میرے پاس آیا تو اس نے کہا : عمران ! اپنی اونٹنی کی خبر لو ، وہ جا چکی ہے ، میں اسے تلاش کرنے چلا گیا ، اللہ کی قسم ! میں نے خواہش کی کہ وہ چلی جاتی اور میں (وہاں سے) نہ اٹھتا ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5699

وَعَن عمر قَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقَامًا فَأَخْبَرَنَا عَنْ بَدْءِ الْخَلْقِ حَتَّى دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ مَنَازِلَهُمْ وَأَهْلُ النَّارِ مَنَازِلَهُمْ حَفِظَ ذَلِكَ مَنْ حَفِظَهُ وَنَسِيَهُ مَنْ نسيَه . رَوَاهُ البُخَارِيّ
عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک جگہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں طویل خطبہ ارشاد فرمایا ، آپ نے ہمیں مخلوق کی ابتدا سے بتانا شروع کیا (اور بتاتے گئے) حتی کہ جنت والے اپنی منازل میں اور جہنم والے اپنی جگہوں میں داخل ہو گئے ۔ اور جس نے اسے یاد رکھنا تھا اس نے اسے یاد رکھا ، اور جسے بھولنا تھا وہ بھول گیا ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5700

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى كَتَبَ كِتَابًا قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ الْخَلْقَ: إِنَّ رَحْمَتِي سَبَقَتْ غَضَبِي فَهُوَ مَكْتُوب عِنْده فَوق الْعَرْش . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اللہ تعالیٰ نے مخلوق کی تخلیق سے پہلے ایک مکتوب (لوح محفوظ) تحریر کیا کہ میری رحمت ، میرے غضب پر غالب ہے اور وہ عرش کے اوپر اس کے پاس لکھا ہوا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5701

وَعَنْ عَائِشَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «خُلِقَتِ الْمَلَائِكَةُ مِنْ نُورٍ وَخُلِقَ الْجَانُّ مِنْ مَارِجٍ مِنْ نَارٍ وَخُلِقَ آدَمُ مِمَّا وصف لكم» . رَوَاهُ مُسلم
عائشہ ؓ ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتی ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ فرشتے نور سے پیدا کیے گئے ، جن دھوئیں اور شعلے والی آگ سے پیدا کیے گئے جبکہ آدم ؑ اس چیز سے پیدا کیے گئے جو تمہیں بیان کر دی گئی ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5702

وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَمَّا صَوَّرَ اللَّهُ آدَمَ فِي الْجَنَّةِ تَرَكَهُ مَا شَاءَ أَنْ يَتْرُكَهُ فَجَعَلَ إِبْلِيسُ يُطِيفُ بِهِ يَنْظُرُ مَا هُوَ فَلَمَّا رَآهُ أَجْوَفَ عَرَفَ أَنَّهُ خُلِقَ خَلْقًا لَا يتمالَكُ» . رَوَاهُ مُسلم
انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب اللہ نے آدم ؑ کا خاکہ بنایا تو اللہ نے جس قدر چاہا کہ وہ انہیں جنت میں چھوڑ دے تو اس نے اسے اس قدر جنت میں چھوڑ دیا ، ابلیس ان کے گرد چکر لگانے لگا تا کہ وہ دیکھے کہ وہ کیا چیز ہے ؟ جب اس نے انہیں (اندر سے) خالی دیکھا تو اس نے پہچان لیا کہ یہ ایسی مخلوق کی تخلیق کی گئی ہے ، جو (اپنے نفس کی خواہشات پر) قابو نہیں رکھ سکے گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5703

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اخْتَتَنَ إِبْرَاهِيمُ النَّبِيُّ وَهُوَ ابْنُ ثَمَانِينَ سَنَةً بِالْقَدُومِ» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ابراہیم ؑ نے اسی سال کی عمر میں تیسے کے ساتھ ختنہ کیا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5704

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَمْ يَكْذِبْ إِبْرَاهِيمُ إِلَّا فِي ثَلَاثَ كَذَبَاتٍ: ثِنْتَيْنِ مِنْهُنَّ فِي ذَاتِ اللَّهِ قولُه (إِني سَقيمٌ) وقولُه (بلْ فعلَه كبيرُهم هَذَا) وَقَالَ: بَيْنَا هُوَ ذَاتَ يَوْمٍ وَسَارَةُ إِذْ أَتَى عَلَى جَبَّارٍ مِنَ الْجَبَابِرَةِ فَقِيلَ لَهُ: إِن هَهُنَا رَجُلًا مَعَهُ امْرَأَةٌ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ فَسَأَلَهُ عَنْهَا: مَنْ هَذِهِ؟ قَالَ: أُخْتِي فَأَتَى سَارَةَ فَقَالَ لَهَا: إِنَّ هَذَا الْجَبَّارَ إِنْ يَعْلَمْ أَنَّكِ امْرَأَتِي يَغْلِبُنِي عَلَيْكِ فَإِنْ سألكِ فأخبِريهِ أنَّكِ أُختي فإِنكِ أُخْتِي فِي الْإِسْلَامِ لَيْسَ عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ مُؤْمِنٌ غَيْرِي وَغَيْرُكِ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا فَأُتِيَ بِهَا قَامَ إِبْرَاهِيمُ يُصَلِّي فَلَمَّا دَخَلَتْ عَلَيْهِ ذَهَبَ يَتَنَاوَلُهَا بِيَدِهِ. فَأُخِذَ - وَيُرْوَى فَغُطَّ - حَتَّى رَكَضَ بِرِجْلِهِ فَقَالَ: ادْعِي اللَّهَ لِي وَلَا أَضُرُّكِ فَدَعَتِ اللَّهَ فَأُطْلِقَ ثُمَّ تَنَاوَلَهَا الثَّانِيَةَ فَأُخِذَ مِثْلَهَا أَوْ أَشَدُّ فَقَالَ: ادْعِي اللَّهَ لِي وَلَا أَضُرُّكِ فَدَعَتِ اللَّهَ فَأُطْلِقَ فَدَعَا بَعْضَ حجَبتِه فَقَالَ: إِنَّكَ لم تأتِني بِإِنْسَانٍ إِنَّمَا أَتَيْتَنِي بِشَيْطَانٍ فَأَخْدَمَهَا هَاجَرَ فَأَتَتْهُ وَهُوَ قائمٌ يُصلي فأوْمأَ بيدِه مَهْيَمْ؟ قَالَتْ: رَدَّ اللَّهُ كَيْدَ الْكَافِرِ فِي نَحْرِهِ وَأَخْدَمَ هَاجَرَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: تِلْكَ أُمُّكُمْ يَا بَنِي مَاءِ السَّمَاءِ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ابراہیم ؑ نے صرف تین جھوٹ بولے ، اس میں سے دو اللہ کی خاطر تھے ، انہوں نے کہا :’’ میں بیمار ہوں ۔‘‘ اور یہ کہنا :’’ بلکہ یہ ان کے بڑے نے کیا ہے ۔‘‘ اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایک روز وہ (ابراہیم ؑ) اور (ان کی اہلیہ) سارہ ایک ظالم بادشاہ کی سلطنت سے گزر رہے تھے تو اس (بادشاہ) کو بتایا گیا کہ یہاں ایک آدمی ہے اور اس کے ساتھ ایک انتہائی خوبصورت عورت ہے ، اس (بادشاہ) نے ابراہیم ؑ کو بلا بھیجا اور ان سے سارہ کے متعلق پوچھا کہ یہ کون ہے ؟ انہوں نے کہا : میری بہن ہے ، پھر ابراہیم ؑ سارہ کے پاس آئے اور انہیں بتایا کہ ظالم بادشاہ ہے اگر اسے پتہ چل جائے کہ تو میری اہلیہ ہے تو وہ تیرے بارے میں مجھ پر غالب آ جائے گا ، اگر وہ تجھ سے پوچھے تو یہی کہنا کہ تو میری بہن ہے ، کیونکہ تو میری اسلامی بہن ہے ، روئے زمین پر میرے اور تیرے سوا کوئی اور مومن نہیں ، اس (بادشاہ) نے سارہ ؓ کو بلا بھیجا ، انہیں لایا گیا تو ابراہیم ؑ نماز پڑھنے لگے جب وہ ان کے پاس گئیں اور اس نے دست درازی کی کوشش کی تو اسے پکڑ لیا گیا ۔‘‘ اور اس طرح بھی مروی ہے کہ ’’ اس کا گلا گھونٹ دیا گیا حتی کہ اس نے زمین پر اپنا پاؤں مارا اور کہا : اللہ سے میرے لیے دعا کرو میں تمہیں نقصان نہیں پہنچاؤں گا ، انہوں نے اللہ سے دعا کی تو اسے چھوڑ دیا گیا ، اس نے دوسری مرتبہ دست درازی کی کوشش کی تو اسے اسی طرح یا اس سے بھی سختی کے ساتھ پکڑ لیا گیا ، اس نے کہا : اللہ سے میرے لیے دعا کرو ، میں تمہیں نقصان نہیں پہنچاؤں گا ، انہوں نے اللہ سے دعا کی تو اسے چھوڑ دیا گیا ، اس نے اپنے کسی دربان کو بلایا اور کہا : تو نے میرے پاس کسی انسان کو نہیں بلکہ کسی شیطان کو بھیجا ہے ، اس نے سارہ کی خدمت کے لیے انہیں ہاجر عطا کی ، وہ ابراہیم ؑ کے پاس آئیں تو وہ کھڑے نماز ادا کر رہے تھے ، انہوں نے اپنے ہاتھ کے اشارے سے پوچھا : کیا ہوا ؟ انہوں نے بتایا : اللہ نے کافر کی تدبیر کو اسی پر الٹ دیا ہے ، اور اس نے خدمت کے لیے ہاجر دی ہے ۔‘‘ ابوہریرہ ؓ نے فرمایا :’’ اہل عرب (بارش پر گزارہ کرنے والو) یہ ہاجر تمہاری والدہ ہیں ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5705

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَحْنُ أَحَقُّ بِالشَّكِّ مِنْ إِبْرَاهِيمَ إِذْ قَالَ: (رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تحيي الْمَوْتَى) وَيَرْحَمُ اللَّهُ لُوطًا لَقَدْ كَانَ يَأْوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ وَلَوْ لَبِثْتُ فِي السِّجْنِ طُولَ مَا لَبِثَ يُوسُفُ لَأَجَبْتُ الدَّاعِيَ . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہم ابراہیم ؑ کے مقابلے میں شک کرنے کا زیادہ حق رکھتے ہیں ، جب انہوں نے کہا :’’ رب جی ! مجھے دکھا کہ تو مردوں کو کس طرح زندہ کرے گا ۔‘‘ اللہ لوط ؑ پر رحم فرمائے وہ زبردست سہارے (یعنی اللہ تعالیٰ) کی پناہ لیتے تھے ، اور اگر میں اتنی مدت تک ، جتنی مدت تک یوسف ؑ قید خانے میں رہے ، قید خانے میں رہتا تو میں بلانے والے کی بات ضرور مان لیتا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5706

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ مُوسَى كَانَ رَجُلًا حَيِيًّا سِتِّيرًا لَا يُرَى مِنْ جِلْدِهِ شَيْءٌ اسْتِحْيَاءً فَآذَاهُ مَنْ آذَاهُ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ فَقَالُوا: مَا تَسَتَّرَ هَذَا التَّسَتُّرَ إِلَّا مِنْ عَيْبٍ بِجِلْدِهِ: إِمَّا بَرَصٌ أَوْ أُدْرَةٌ وَإِنَّ اللَّهَ أَرَادَ أَنْ يُبَرِّئَهُ فَخَلَا يَوْمًا وَحده ليغتسل فَوَضَعَ ثَوْبَهُ عَلَى حَجَرٍ فَفَرَّ الْحَجَرُ بِثَوْبِهِ فَجمع مُوسَى فِي إِثْرِهِ يَقُولُ: ثَوْبِي يَا حَجَرُ ثَوْبِي يَا حَجَرُ حَتَّى انْتَهَى إِلَى مَلَأٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ فَرَأَوْهُ عُرْيَانًا أَحْسَنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ وَقَالُوا: وَاللَّهِ مَا بِمُوسَى مِنْ بَأْسٍ وَأَخْذَ ثَوْبَهُ وَطَفِقَ بِالْحَجَرِ ضَرْبًا فَوَاللَّهِ إِنَّ بِالْحَجَرِ لَنَدَبًا مِنْ أَثَرِ ضَرْبِهِ ثَلَاثًا أَو أَرْبعا أَو خمْسا . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ موسی ؑ بڑے ہی شرم و حیا والے انسان تھے ، ان کے حیا کی وجہ سے ان کی جلد سے کچھ بھی نہیں دیکھا جا سکتا تھا ، بنی اسرائیل کے جن لوگوں نے آپ ؑ کو اذیت پہنچائی تھی وہ پہنچا کر رہے ، انہوں نے کہا : یہ اپنی کسی جلدی بیماری کی وجہ سے اس قدر اپنا بدن چھپا کر رکھتے ہیں ، یہ یا تو برص کے مریض ہیں یا ان کے خصیے (فوطے) پھول گئے ہیں ، اللہ نے ارادہ فرمایا کہ وہ ان کو عیوب سے بے عیب ثابت کرے ، ایک روز وہ اکیلے غسل کرنے کے لیے آئے تو اپنے کپڑے اتار کر ایک پتھر پر رکھ دیے ، اور وہ پتھر ان کے کپڑے لے کر بھاگ گیا ، موسی ؑ بھی تیزی کے ساتھ اس کے پیچھے بھاگنے لگے اور کہنے لگے : پتھر ! میرے کپڑے (واپس کر دو میں اور کچھ نہیں چاہتا) وہ (اس طرح کہتے ہوئے) بنی اسرائیل کی ایک جماعت تک پہنچ گئے ، انہوں نے ان کو عریاں حالت میں دیکھ لیا کہ اللہ نے جو تخلیق فرمائی ہے وہ احسن ہے ، اور انہوں نے کہا : اللہ کی قسم ! موسی ؑ میں کوئی نقص نہیں ، اور انہوں نے اپنے کپڑے لیے اور پتھر کو مارنے لگے ، اللہ کی قسم ! ان کی مار کے ، تین ، چار یا پانچ نشان پتھر پر پڑ گئے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5707

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَيْنَا أَيُّوبُ يَغْتَسِلُ عُرْيَانًا فَخَرَّ عَلَيْهِ جَرَادٌ مِنْ ذَهَبٍ فَجَعَلَ أَيُّوبُ يَحْثِي فِي ثَوْبِهِ فَنَادَاهُ رَبُّهُ: يَا أَيُّوبُ أَلَمْ أَكُنْ أَغْنَيْتُكَ عَمَّا تَرَى؟ قَالَ: بَلَى وَعِزَّتِكَ وَلَكِن لَا غنى بِي عَن بركتك . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایوب ؑ عریاں حالت میں غسل کر رہے تھے کہ ان پر سونے کی ٹڈیاں گریں تو ایوب ؑ انہیں کپڑے میں جمع کرنے لگے تو ان کے رب نے انہیں آواز دی ، ایوب ! کیا میں نے تجھے مال عطا کر کے ان (ٹڈیوں) سے بے نیاز نہیں کر دیا ؟ انہوں نے عرض کیا ، تیری عزت کی قسم ! کیوں نہیں ، لیکن میں تیری برکت سے کیسے بے نیاز رہ سکتا ہوں ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5708

وَعَنْهُ قَالَ: اسْتَبَّ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَرَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ. فَقَالَ الْمُسْلِمُ: وَالَّذِي اصْطَفَى مُحَمَّدًا عَلَى الْعَالَمِينَ. فَقَالَ الْيَهُودِيُّ: وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْعَالَمِينَ. فَرَفَعَ الْمُسْلِمُ يَدَهُ عِنْدَ ذَلِكَ فَلَطَمَ وَجْهَ الْيَهُودِيِّ فَذَهَبَ الْيَهُودِيُّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِمَا كَانَ من أمره وأمرِ الْمُسلم فَدَعَا النَّبِي صلى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُسْلِمَ فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُخَيِّرُونِي عَلَى مُوسَى فَإِنَّ النَّاسَ يُصْعَقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأُصْعَقُ مَعَهُمْ فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُفِيقُ فَإِذَا مُوسَى بَاطِشٌ بِجَانِبِ الْعَرْشِ فَلَا أَدْرَى كَانَ فِيمَنْ صُعِقَ فَأَفَاقَ قَبْلِي أَوْ كَانَ فِيمَنِ اسْتَثْنَى اللَّهُ.» . وَفِي رِوَايَةٍ: فَلَا أَدْرِي أَحُوسِبَ بِصَعْقَةِ يَوْمِ الطُّورِ أَوْ بُعِثَ قَبْلِي؟ وَلَا أَقُولُ: أَنَّ أَحَدًا أَفْضَلَ مِنْ يُونُسَ بنِ مَتَّى
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، دو آدمیوں نے آپس میں بُرا بھلا کہا ، ان میں سے ایک مسلمان تھا اور ایک یہودی تھا ، مسلمان نے کہا ، اس ذات کی قسم جس نے محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تمام جہان والوں پر فضیلت عطا فرمائی ! یہودی نے کہا : اس ذات کی قسم جس نے موسی ؑ کو تمام جہان والوں پر فضیلت عطا فرمائی ، مسلمان نے اس وقت اپنا ہاتھ اٹھایا اور یہودی کے چہرے پر تھپڑ رسید کر دیا ؟ یہودی ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنا اور مسلمان کا معاملہ آپ کو بتایا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھے موسی ؑ پر فوقیت نہ دو ، کیونکہ روزِ قیامت لوگ بے ہوش ہو جائیں گے تو میں بھی ان کے ساتھ بے ہوش ہو جاؤں گا ، اور مجھے سب سے پہلے ہوش آئے گا تو میں دیکھوں گا کہ موسی ؑ عرش کے ایک کونے کو تھامے ہوئے ہوں گے ، میں نہیں جانتا کہ وہ بے ہوش ہونے والوں میں سے تھے اور مجھ سے پہلے ہوش میں آ گئے یا وہ ان میں سے تھے جنہیں اللہ نے اس (بے ہوشی) سے مستثنیٰ قرار دے دیا ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے :’’ میں نہیں جانتا کہ وہ طور کے روز جو بے ہوش ہوئے تھے وہی ان کے لیے کافی تھا ، یا وہ مجھ سے پہلے اٹھائے گئے ، اور میں نہیں کہتا کہ کوئی یونس بن متی ؑ سے افضل ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5709

وَفِي رِوَايَةِ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: «لَا تُخَيِّرُوا بَيْنَ الْأَنْبِيَاءِ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةِ أَبِي هُرَيْرَة: «لَا تفضلوا بَين أَنْبيَاء الله»
ابوسعید ؓ کی روایت میں ہے ، فرمایا :’’ انبیا کو ایک دوسرے پر برتری نہ دو ۔‘‘ اور ابوہریرہ ؓ کی روایت میں ہے :’’ انبیا کو ایک دوسرے پر فضیلت نہ دو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5710

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا يَنْبَغِي لِعَبْدٍ أَنْ يَقُولَ: إِنِّي خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَفِي رِوَايَةِ البُخَارِيّ قَالَ: من قَالَ: أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى فقد كذب
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کسی بندے کے لیے مناسب نہیں کہ وہ کہے کہ میں یونس بن متی سے بہتر ہوں ۔‘‘ اور صحیح بخاری کی روایت میں ہے ، فرمایا :’’ جس نے کہا کہ میں یونس بن متی سے بہتر ہوں تو اس نے جھوٹ کہا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5711

وَعَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْغُلَامَ الَّذِي قَتَلَهُ الْخَضِرُ طُبِعَ كَافِرًا وَلَوْ عَاشَ لَأَرْهَقَ أَبَوَيْهِ طُغْيَانًا وَكُفْرًا» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابی بن کعب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ غلام جسے خضر ؑ نے قتل کیا تھا وہ کافر پیدا ہوا تھا ، اگر وہ زندہ رہتا تو وہ اپنے والدین کو سرکشی اور کفر پر مجبور کرتا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5712

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّمَا سُمِّيَ الْخَضِرُ لِأَنَّهُ جَلَسَ عَلَى فَرْوَةٍ بَيْضَاءَ فَإِذَا هِيَ تَهْتَزُّ من خَلْفِه خضراء» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ خضر ؑ کا نام خضر اس لیے رکھا گیا کہ وہ ایک خشک زمین پر بیٹھے تھے ، تو وہ (زمین) ان کے بعد سرسبز ہو کر لہلہانے لگی ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5713

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: جَاءَ مَلَكُ الْمَوْتِ إِلَى مُوسَى ابْنِ عِمْرَانَ فَقَالَ لَهُ: أَجِبْ رَبَّكَ . قَالَ: «فَلَطَمَ مُوسَى عَيْنَ مَلَكَ الْمَوْتِ فَفَقَأَهَا» قَالَ: فَرَجَعَ الْمَلَكُ إِلَى اللَّهِ فَقَالَ: إِنَّكَ أَرْسَلْتَنِي إِلَى عَبْدٍ لَكَ لَا يُرِيدُ الْمَوْتَ وَقَدْ فَقَأَ عَيْنِي قَالَ: فَرَدَّ اللَّهُ إِلَيْهِ عَيْنَهُ وَقَالَ: ارْجِعْ إِلَى عَبْدِي فَقُلْ: الْحَيَاةَ تُرِيدُ؟ فَإِنْ كُنْتَ تُرِيدُ الْحَيَاةَ فَضَعْ يَدَكَ عَلَى مَتْنِ ثَوْرٍ فَمَا تَوَارَتْ يَدُكَ مِنْ شَعْرِهِ فَإِنَّكَ تَعِيشُ بِهَا سَنَةً قَالَ: ثُمَّ مَهْ؟ قَالَ: ثُمَّ تَمُوتُ. قَالَ: فَالْآنَ مِنْ قَرِيبٍ رَبِّ أَدْنِنِي مِنَ الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ رَمْيَةً بِحَجَرٍ . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَاللَّهِ لَوْ أَنِّي عِنْدَهُ لَأَرَيْتُكُمْ قَبْرَهُ إِلَى جَنْبِ الطَّرِيقِ عِنْدَ الْكَثِيبِ الْأَحْمَرِ» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ موت کا فرشتہ موسیٰ بن عمران ؑ کے پاس آیا تو اس نے انہیں کہا : اپنے رب کا حکم قبول کرو (میں آپ کی روح قبض کرنے آیا ہوں) ۔‘‘ فرمایا :’’ موسی ؑ نے موت کے فرشتے کی آنکھ پر تھپڑ مارا اور اسے پھوڑ دیا ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ فرشتہ اللہ کے پاس واپس چلا گیا اور عرض کیا ، تو نے مجھے اپنے ایک ایسے بندے کی طرف بھیجا جو مرنا نہیں چاہتا ، اور اس نے میری آنکھ بھی پھوڑ دی ہے ، فرمایا : اللہ نے اس کی آنکھ اسے لوٹا دی ، اور فرمایا : میرے بندے کے پاس دوبارہ جاؤ ، اور اسے کہو : تم زندگی چاہتے ہو ، اگر تم زندگی چاہتے ہو تو اپنا ہاتھ بیل کی کمر پر رکھو اور جتنے بال تمہارے ہاتھ کے نیچے آ جائیں گے تم اتنے سال زندہ رہو گے ، فرمایا :’’ پھر کیا ہو گا ؟ فرمایا : پھر تم مر جاؤ گے ، فرمایا : پھر اب اسی حالت میں روح قبض کر لو ، اور عرض کیا : رب جی ! مجھے ارض مقدس (بیت المقدس) کے اتنا قریب کر دے کہ اگر کوئی پتھر پھینکنے والا پھینکے تو وہ وہاں (بیت المقدس) تک پہنچ سکے ۔‘‘ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کی قسم ! اگر میں اس (بیت المقدس) کے پاس ہوتا تو میں سرخ ٹیلے کے پاس ، راستے کے ایک جانب ، تمہیں ان کی قبر دکھاتا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5714

وَعَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «عُرِضَ عَلَيَّ الْأَنْبِيَاءُ فَإِذَا مُوسَى ضَرْبٌ مِنَ الرِّجَالِ كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنوءَةَ ورأيتُ عِيسَى بن مَرْيَم فإِذا أقربُ مَن رأيتُ بِهِ شَبَهًا عُرْوَةُ بْنُ مَسْعُودٍ وَرَأَيْتُ إِبْرَاهِيمَ فَإِذَا أَقْرَبُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ شَبَهًا صَاحِبُكُمْ - يَعْنِي نَفْسَهُ - وَرَأَيْتُ جِبْرِيلَ فَإِذَا أَقْرَبُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ شَبَهًا دِحْيَةُ بْنُ خَلِيفَةَ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھے انبیا ؑ دکھائے گئے ، موسی ؑ دبلے پتلے ہیں ، گویا وہ شنوۂ قبیلے کے مردوں جیسے ہیں ، میں نے عیسیٰ بن مریم ؑ کو دیکھا ، اور میں نے جنہیں دیکھا ان میں سے وہ عروہ بن مسعود ؓ سے زیادہ مشابہت رکھتے تھے ، میں نے ابراہیم ؑ کو دیکھا وہ سب سے زیادہ ، تمہارے ساتھی ، یعنی محمد سے مشابہت رکھتے ہیں ، اور میں نے جبریل ؑ کو دیکھا تو وہ ان لوگوں میں سے جنہیں میں نے دیکھا ہے دحیہ بن خلیفہ سے سب سے زیادہ مشابہت رکھتے ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔ یا بخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5715

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «رَأَيْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي مُوسَى رَجُلًا آدَمَ طُوَالًا جَعْدًا كَأَنَّهُ شنُوءَة وَرَأَيْت رَجُلًا مَرْبُوعَ الْخَلْقِ إِلَى الْحُمْرَةِ وَالْبَيَاضِ سَبْطَ الرَّأْسِ وَرَأَيْتُ مَالِكًا خَازِنَ النَّارِ وَالدَّجَّالَ فِي آيَاتٍ أَرَاهُنَّ اللَّهُ إِيَّاهُ فَلَا تَكُنْ فِي مرية من لِقَائِه» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابن عباس ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ معراج کی رات میں نے موسی ؑ کو دیکھا ، آپ کا رنگ گندمی ، دراز قد اور بال گھونگریالے تھے ، گویا وہ شنوۂ قبیلے کے افراد میں سے ہوں ، اور میں نے عیسیٰ ؑ کو دیکھا ، ان کا قد درمیانہ ، رنگ سرخی مائل سفید تھا اور بال گھنگریالے نہیں بلکہ سیدھے تھے ، میں نے جہنم کے دروغے مالک اور دجال کو بھی دیکھا ، یہ ان نشانیوں میں سے تھیں جو اللہ نے مجھے دکھائیں تھیں ، آپ ان (موسی ؑ) سے ملاقات کرنے میں کسی قسم کے شک میں مبتلا نہ ہوں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5716

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيْلَةً أُسْرِيَ بِي لَقِيتُ مُوسَى - فَنَعَتَهُ -: فَإِذَا رَجُلٌ مُضْطَرِبٌ رَجِلُ الشَّعْرِ كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوءَةَ وَلَقِيتُ عِيسَى رَبْعَةً أَحْمَرَ كَأَنَّمَا خَرَجَ مِنْ دِيمَاسٍ - يَعْنِي الْحَمَّامَ - وَرَأَيْتُ إِبْرَاهِيمَ وَأَنَا أَشْبَهُ وَلَدِهِ بِهِ قَالَ: فَأُتِيتُ بِإِنَاءَيْنِ: أَحَدُهُمَا لَبَنٌ وَالْآخَرُ فِيهِ خَمْرٌ. فَقِيلَ لِي: خُذْ أَيَّهُمَا شِئْتَ. فَأَخَذْتُ اللَّبَنَ فَشَرِبْتُهُ فَقِيلَ لِي: هُدِيتَ الْفِطْرَةَ أَمَا إِنَّكَ لَوْ أَخَذْتَ الْخَمْرَ غَوَتْ أمتك . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ معراج کی رات میری موسی ؑ سے ملاقات ہوئی ۔‘‘ آپ نے ان کا وصف بیان کیا کہ ’’ وہ ایک دبلے پتلے سیدھے بالوں والے آدمی ہیں ، گویا وہ شنوءہ قبیلے کے آدمی ہیں ، میں نے عیسیٰ ؑ سے ملاقات کی ، ان کا قد درمیانہ اور رنگ سرخ تھا ، گویا وہ غسل خانے سے نکلے ہیں ، میں نے ابراہیم ؑ سے ملاقات کی ، ان کی اولاد میں سے میں ان کے زیادہ مشابہ ہوں ۔‘‘ فرمایا :’’ میرے پاس دو برتن لائے گئے ، ان میں سے ایک میں دودھ اور دوسرے میں شراب تھی ، مجھے کہا گیا : دونوں میں سے جو چاہو پسند کر لو ، میں نے دودھ لیا اور اسے پی لیا ، مجھے کہا گیا ، آپ کو فطرت کی رہنمائی کی گئی ، اگر آپ شراب لیتے تو آپ کی امت گمراہ ہو جاتی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5717

وَعَن ابنِ عبَّاسٍ قَالَ: سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ فَمَرَرْنَا بِوَادٍ فَقَالَ: «أَيُّ وَادٍ هَذَا؟» . فَقَالُوا: وَادِي الْأَزْرَقِ. قَالَ: «كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى مُوسَى» فَذَكَرَ مِنْ لَوْنِهِ وَشَعْرِهِ شَيْئًا وَاضِعًا أُصْبُعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ لَهُ جُؤَارٌ إِلَى اللَّهِ بِالتَّلْبِيَةِ مَارًّا بِهَذَا الْوَادِي . قَالَ: ثُمَّ سِرْنَا حَتَّى أَتَيْنَا عَلَى ثَنِيَّةٍ. فَقَالَ: «أَيُّ ثَنِيَّةٍ هَذِهِ؟» قَالُوا: هَرْشَى - أَوْ لِفْتُ -. فَقَالَ: «كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى يُونُسَ عَلَى نَاقَةٍ حَمْرَاءَ عَلَيْهِ جُبَّةُ صُوفٍ خِطَامُ نَاقَتِهِ خُلْبَةٌ مَارًّا بِهَذَا الْوَادِي مُلَبِّيًا» رَوَاهُ مُسلم
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ مکے اور مدینے کے درمیان سفر کیا ، ہم ایک وادی سے گزرے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ کون سی وادی ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، وادی ازرق ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ گویا میں موسی ؑ کو دیکھ رہا ہوں ۔‘‘ آپ نے ان کے رنگ اور ان کے بالوں کے متعلق کچھ بتایا ، اور بتایا کہ ’’ وہ اپنی دونوں انگلیاں اپنے کانوں میں رکھے ہوئے تھے ، وہ تلبیہ کے ذریعے اللہ سے تضرع کرتے ہوئے اس وادی سے گزر رہے ہیں ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، پھر ہم نے سفر کیا اور ہم گھاٹی پر پہنچے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ کون سی گھاٹی ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، ہرشی یا لفت ۔ فرمایا :’’ گویا میں یونس ؑ کو سرخ اونٹنی پر سوار دیکھ رہا ہوں ، انہوں نے اونی جبہ پہنا ہوا ہے ، اور ان کی اونٹنی کی مہار کھجور کی شاخوں سے بنی ہوئی ہے ، اور وہ بھی تلبیہ کہتے ہوئے اس وادی سے گزر رہے ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5718

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «خُفِّفَ عَلَى دَاوُدَ الْقُرْآنُ فَكَانَ يَأْمُرُ بِدَوَابِّهِ فَتُسَرَّحَ فَيَقْرَأُ الْقُرْآنَ قَبْلَ أَنْ تُسَرَّحَ دَوَابُّهُ وَلَا يَأْكُلُ إِلَّا مِنْ عملِ يدَيهِ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ داؤد ؑ پر زبور کی قراءت آسان کر دی گئی تھی ، وہ اپنی سواریوں پر زین کسنے کا حکم فرماتے اور وہ سواریوں پر زین کسے جانے سے پہلے ہی اس (زبور) کی قراءت مکمل کر لیتے تھے ، اور وہ صرف اپنے ہاتھوں کی کمائی کھاتے تھے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5719

وَعَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: كَانَتِ امْرَأَتَانِ مَعَهُمَا ابْنَاهُمَا جَاءَ الذِّئْبُ فَذَهَبَ بِابْنِ إِحْدَاهُمَا فَقَالَتْ صَاحِبَتُهَا: إِنَّمَا ذَهَبَ بابنك. وَقَالَت الْأُخْرَى: إِنَّمَا ذهب بابنك فتحاكما إِلَى دَاوُدَ فَقَضَى بِهِ لِلْكُبْرَى فَخَرَجَتَا عَلَى سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ فَأَخْبَرَتَاهُ فَقَالَ: ائْتُونِي بِالسِّكِّينِ أَشُقُّهُ بَيْنَكُمَا. فَقَالَتِ الصُّغْرَى: لَا تَفْعَلُ يَرْحَمُكَ اللَّهُ هُوَ ابْنُهَا فَقَضَى بِهِ لِلصُّغْرَى مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دو عورتیں تھیں ان کے ساتھ ان کے بیٹے بھی تھے ، بھیڑیا آیا اور وہ ان میں سے ایک کے بیٹے کو لے گیا ، ایک نے اپنی ساتھ والی سے کہا : وہ تو تیرے بیٹے کو لے کر گیا ہے ، اور دوسری نے کہا : (نہیں) وہ تیرے بیٹے کو لے کر گیا ہے ، چنانچہ وہ دونوں داؤد ؑ کے پاس مقدمہ لے گئیں تو انہوں نے بڑی کے حق میں فیصلہ کر دیا ، پھر وہ دونوں سلیمان بن داؤد ؑ کے پاس سے گزریں اور انہوں نے پورا واقعہ بیان کیا تو انہوں نے فرمایا : مجھے چھری دو میں اسے ٹکڑے کر کے تم دونوں کے درمیان تقسیم کر دیتا ہوں ، چھوٹی نے کہا : اللہ آپ پر رحم فرمائے ، ایسے نہ کریں وہ اسی کا بیٹا ہے ، انہوں نے اس کے متعلق چھوٹی کے حق میں فیصلہ کر دیا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5720

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ سُلَيْمَانُ: لَأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ عَلَى تِسْعِينَ امْرَأَةٍ - وَفِي رِوَايَةٍ: بِمِائَةِ امْرَأَةٍ - كُلُّهُنَّ تَأْتِي بِفَارِسٍ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ. فَقَالَ لَهُ الْمَلَكُ: قُلْ إِنْ شَاءَ اللَّهُ. فَلَمْ يَقُلْ وَنَسِيَ فَطَافَ عَلَيْهِنَّ فَلَمْ تحملْ منهنَّ إِلا امرأةٌ واحدةٌ جاءتْ بشقِّ رَجُلٍ وَأَيْمُ الَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ قَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ الله فُرْسَانًا أجمعونَ . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سلیمان ؑ نے فرمایا : آج رات میں اپنی نوے بیگمات اور ایک دوسری روایت میں ہے ، سو بیگمات کے پاس جاؤں گا ، وہ سب اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے گھڑ سوار بچوں کو جنم دیں گی ۔ فرشتے نے انہیں کہا : ان شاء اللہ (اگر اللہ نے چاہا) کہو ، انہوں نے نہ کہا اور (یہ کہنا) بھول گئے ، وہ ان کے پاس گئے (ان کے ساتھ جماع کیا) اور ان میں سے صرف ایک حاملہ ہوئی ، اور اس نے بھی ناقص بچے کو جنم دیا ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کی جان ہے ! اگر وہ ان شاء اللہ کہہ دیتے تو وہ سارے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے گھڑ سوار ہوتے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5721

وَعَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كَانَ زَكَرِيَّاء نجارا» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ زکریا ؑ بڑھئی تھے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5722

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِعِيسَى بن مَرْيَمَ فِي الْأُولَى وَالْآخِرَةِ الْأَنْبِيَاءُ أُخْوَةٌ مِنْ عَلَّاتٍ وَأُمَّهَاتُهُمْ شَتَّى وَدِينُهُمْ وَاحِدٌ وَلَيْسَ بَيْنَنَا نَبِي» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں عیسیٰ بن مریم ؑ سے دنیا و آخرت میں اور لوگوں کی نسبت زیادہ قرابت دار ہوں ، انبیا ؑ علاتی (ایک باپ کی اولاد) بھائی ہیں ، ان کی مائیں الگ الگ ہیں ، جبکہ ان کا دین ایک ہے ، اور ہمارے (میرے اور عیسیٰ ؑ) کے درمیان کوئی نبی نہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5723

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُّ بَنِي آدَمَ يَطْعَنُ الشَّيْطَانُ فِي جَنْبَيْهِ بِإِصْبَعَيْهِ حِينَ يُوَلَدُ غَيْرَ عِيسَى بْنِ مَرْيَمَ ذَهَبَ يَطْعَنُ فَطَعَنَ فِي الْحِجَابِ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عیسیٰ بن مریم ؑ کے علاوہ ، شیطان ہر نومولود کو اس کی پیدائش کے وقت اپنی دو انگلیوں سے اس کے پہلو میں کچوکے لگاتا ہے ۔ وہ انہیں بھی کچوکے لگانے گیا تھا ، لیکن اس نے حجاب میں کچوکے لگا دیے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5724

وَعَنْ أَبِي مُوسَى عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كَمُلَ مِنَ الرِّجَالِ كَثِيرٌ وَلَمْ يَكْمُلْ مِنَ النساءِ إِلا مريمُ بنتُ عِمْرَانَ وَآسِيَةُ امْرَأَةُ فِرْعَوْنَ وَفَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَذَكَرَ حَدِيثَ أَنَسٍ: «يَا خَيْرَ الْبَرِيَّةِ» . وَحَدِيثَ أَبِي هُرَيْرَةَ: «أَيُّ النَّاسِ أَكْرَمُ» وَحَدِيثُ ابْن عمر: الْكَرِيم بن الْكَرِيمِ: «. فِي» بَابِ الْمُفَاخَرَةِ وَالْعَصَبِيَّةِ
ابوموسی ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مردوں میں سے تو بہت سے کامل ہوئے لیکن عورتوں میں سے مریم بنت عمران اور آسیہ زوجہ فرعون کمال کو پہنچیں ، اور عائشہ ؓ کو تمام عورتوں پر ایسے ہی برتری حاصل ہے جیسے ثرید کو تمام کھانوں پر فضیلت حاصل ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔ اور انس ؓ سے مروی حدیث : ((یا خیر البریۃ)) ، ابوہریرہ ؓ سے مروی حدیث : ((أی الناس اکرم)) اور ابن عمر ؓ سے مروی حدیث : ((الکریم ابن الکریم)) باب المفاخرۃ و العصیۃ میں ذکر کی گئی ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5725

وَالْبَعْض يُحسنهُ) عَن أبي رزين قَالَ: قلت: يَا رَسُول الله أَيْن رَبُّنَا قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ خَلْقَهُ؟ قَالَ: «كَانَ فِي عَمَاءٍ مَا تَحْتَهُ هَوَاءٌ وَمَا فَوْقَهُ هَوَاءٌ وَخَلَقَ عَرْشَهُ عَلَى الْمَاءِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: قَالَ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ: الْعَمَاءُ: أَيْ لَيْسَ مَعَه شَيْء
ابورزین ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! جب رب تعالیٰ نے اپنی مخلوق کو پیدا فرمایا تو اس سے پہلے وہ کہاں تھا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ابر میں ، اس کے نیچے ہوا تھی اور اس کے اوپر ہوا تھی ، اور اس نے اپنا عرش پانی پر تخلیق فرمایا ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یزید بن ہارون نے کہا : عماء سے مراد ہے اس کے ساتھ کوئی چیز نہیں تھی ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5726

وَعَن العبَّاس بن عبد الْمطلب زعم أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا فِي الْبَطْحَاءِ فِي عِصَابَةٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فِيهِمْ فَمَرَّتْ سَحَابَةٌ فَنَظَرُوا إِلَيْهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا تُسَمُّونَ هَذِهِ؟» . قَالُوا: السَّحَابَ. قَالَ: «وَالْمُزْنَ؟» قَالُوا: وَالْمُزْنَ. قَالَ: «وَالْعَنَانَ؟» قَالُوا: وَالْعَنَانَ. قَالَ: «هَلْ تَدْرُونَ مَا بعد مابين السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ؟ » قَالُوا: لَا نَدْرِي. قَالَ: «إِنَّ بُعْدَ مَا بَيْنَهُمَا إِمَّا وَاحِدَةٌ وَإِمَّا اثْنَتَانِ أَوْ ثَلَاثٌ وَسَبْعُونَ سَنَةً وَالسَّمَاءُ الَّتِي فَوْقَهَا كَذَلِكَ» حَتَّى عَدَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ. ثُمَّ «فَوْقَ السَّمَاء السَّابِعَة بَحر بَين أَعْلَاهُ وأسفله مَا بَيْنَ سَمَاءٍ إِلَى سَمَاءٍ ثُمَّ فَوْقَ ذَلِكَ ثَمَانِيَة أَو عَال بَيْنَ أَظْلَافِهِنَّ وَوُرُكِهِنَّ مِثْلُ مَا بَيْنَ سَمَاءٍ إِلَى سَمَاءٍ ثُمَّ عَلَى ظُهُورِهِنَّ الْعَرْشُ بَيْنَ أَسْفَلِهِ وَأَعْلَاهُ مَا بَيْنَ سَمَاءٍ إِلَى سَمَاءٍ ثُمَّ اللَّهُ فَوْقَ ذَلِكَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد
عباس بن عبد المطلب ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے نقل کیا کہ وہ بطحا میں ایک جماعت کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے ، اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان میں تشریف فرما تھے ، اتنے میں بادل کا ایک ٹکڑا گزرا تو انہوں نے اس کی طرف دیکھا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم اسے کیا نام دیتے ہو ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا :’’ السحاب ‘‘، فرمایا :’’ المزن ‘‘، انہوں نے عرض کیا :’’ المزن ‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ العنان ‘‘ انہوں نے عرض کیا :’’ العنان ‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم جانتے ہو کہ آسمان اور زمین کے درمیان کتنی مسافت ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : ہم نہیں جانتے ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ان دونوں کے درمیان یا تو اکہتر یا بہتر یا تہتر سال کی مسافت ہے ، اور آسمان جو اس کے اوپر ہے اسی طرح ہے ۔‘‘ حتی کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ساتوں آسمان گنے ۔‘‘ پھر ساتویں آسمان کے اوپر ایک سمندر ہے ، اوپر والے اور نچلے حصے کے درمیان اتنی ہی مسافت ہے ، جیسے آسمان سے دوسرے آسمان تک ، پھر اس کے اوپر آٹھ فرشتے ہیں جو پہاڑی بکروں کی شکل کے ہیں ، ان کے کھروں اور سرین کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان سے آسمان تک ہے ، پھر ان کی پشتوں پر عرش ہے ، اس کے نچلے اور اوپر والے حصے کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان سے دوسرے آسمان کے درمیان فاصلہ ہے ۔ پھر اس کے اوپر اللہ ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5727

وَعَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ: أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ: جَهِدَتِ الْأَنْفُسُ وَجَاعَ الْعِيَالُ وَنُهِكَتِ الْأَمْوَالُ وَهَلَكَتِ الْأَنْعَام فَاسْتَسْقِ اللَّهَ لَنَا فَإِنَّا نَسْتَشْفِعُ بِكَ عَلَى الله نستشفع بِاللَّهِ عَلَيْكَ. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سُبْحَانَ اللَّهِ سُبْحَانَ اللَّهِ» . فَمَا زَالَ يسبّح حَتَّى عُرف ذَلِك فِي وُجُوه أَصْحَابه ثُمَّ قَالَ: «وَيْحَكَ إِنَّهُ لَا يُسْتَشْفَعُ بِاللَّهِ عَلَى أَحَدٍ شَأْنُ اللَّهِ أَعْظَمُ مِنْ ذَلِكَ وَيْحَكَ أَتَدْرِي مَا اللَّهُ؟ إِنَّ عَرْشَهُ عَلَى سَمَاوَاتِهِ لَهَكَذَا» وَقَالَ بِأَصَابِعِهِ مَثْلَ الْقُبَّةِ عَلَيْهِ «وإِنه ليئط أطيط الرحل بالراكب» رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جبیر بن مطعم ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک اعرابی رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا تو اس نے عرض کیا جانیں مشقت میں پڑ گئیں ، بال بچے بھوک کا شکار ہو گئے ، اموال ختم ہو گئے اور جانور ہلاک ہو گئے ، آپ اللہ سے ہمارے لیے بارش کی دعا فرمائیں ، ہم آپ کے ذریعے اللہ سے سفارش کرتے ہیں اور اللہ کے ذریعے آپ سے سفارش کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سبحان اللہ ! سبحان اللہ !‘‘ آپ مسلسل تسبیح بیان کرتے رہے حتی کہ یہ چیز آپ کے صحابہ کے چہروں سے معلوم ہونے لگی ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تجھ پر افسوس ہے ، کسی پر اللہ کو سفارشی نہیں بنایا جاتا ، اللہ کی شان اس سے عظیم تر ہے ، تجھ پر افسوس ہے ، کیا تم جانتے ہو ، اللہ (کی عظمت و کبریائی) کیا ہے ؟ بے شک اس کا عرش اس کے آسمانوں پر اس طرح ہے ۔‘‘ اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی انگلیوں سے اشارہ فرمایا جیسے اس پر قبہ ہو ۔‘‘ وہ اس وجہ سے اس طرح آواز نکالتا ہے جس طرح سوار کی وجہ سے پالان آواز نکالتا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5728

وَعَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أُذِنَ لِي أَنْ أُحَدِّثَ عَنْ مَلَكٍ مِنْ مَلَائِكَةِ اللَّهِ مِنْ حَمَلَةِ الْعَرْشِ أَنَّ مَا بَيْنَ شحمة أُذُنَيْهِ إِلَى عَاتِقَيْهِ مَسِيرَةُ سَبْعِمِائَةِ عَامٍ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جابر بن عبداللہ ؓ ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھے اجازت دی گئی کہ میں اللہ کے فرشتوں میں سے ایک فرشتے کا ذکر کروں جو حاملین عرش میں سے ہے ، اس کے کانوں کی لو اور اس کے کندھوں کے درمیان سات سو سال کی مسافت ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5729

وَعَن زُرَارَة بن أوفى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِجِبْرِيلَ: هَلْ رَأَيْتَ رَبَّكَ؟ فَانْتَفَضَ جِبْرِيلُ وَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ إِنَّ بَيْنِي وَبَيْنَهُ سَبْعِينَ حِجَابًا مِنْ نُورٍ لَوْ دَنَوْتُ مِنْ بَعْضِهَا لاحترقت «. هَكَذَا فِي» المصابيح
زرارہ بن اوفی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جبریل ؑ سے پوچھا :’’ کیا تم نے اپنے رب کو دیکھا ہے ؟‘‘ (اس سوال سے) جبریل ؑ لرز گئے اور فرمایا : محمد ! میرے اور اس کے درمیان نور کے ستر پردے ہیں ، اگر میں ان میں سے کسی کے قریب چلا جاؤں تو میں جل جاؤں ۔‘‘ المصابیح میں اس طرح ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ فی مصابیح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5730

وَرَوَاهُ أَبُو نُعَيْمٍ فِي «الْحِلْيَةِ» عَنْ أَنَسٍ إِلَّا أَنه لم يذكر: «فانتفض جِبْرِيل»
ابونعیم نے اسے حلیہ میں انس ؓ سے روایت کیا ہے ، البتہ انہوں نے ذکر نہیں کیا :’’ جبریل ؑ لرز گئے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابونعیم فی حلیہ الاولیاء ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5731

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ إِسْرَافِيلَ مُنْذُ يَوْمَ خَلْقَهُ صَافًّا قَدَمَيْهِ لَا يَرْفَعُ بَصَرَهُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الرَّبِّ تَبَارَكَ وَتَعَالَى سَبْعُونَ نورا مَا مِنْهَا من نورٍ يدنو مِنْهُ إِلاّ احْتَرَقَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَصَححهُ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ نے اسرافیل ؑ کو پیدا فرمایا ، اس نے جس روز سے اسے پیدا فرمایا وہ اس وقت سے اپنے قدموں پر کھڑا ہے اور وہ اپنی نظر تک نہیں اٹھاتا ، اس کے اور اس کے رب تبارک و تعالیٰ کے درمیان ستر نور ہیں ، جو اس نور کے قریب جاتا ہے تو وہ جل جاتا ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے اسے صحیح قرار دیا ہے ۔ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5732

وَعَنْ جَابِرٌ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَمَّا خَلَقَ اللَّهُ آدَمَ وَذُرِّيَّتَهُ قَالَتِ: الْمَلَائِكَةُ: يَا رَبِّ خَلَقْتَهُمْ يَأْكُلُونَ وَيَشْرَبُونَ وَيَنْكِحُونَ وَيَرْكَبُونَ فَاجْعَلْ لَهُمُ الدُّنْيَا وَلَنَا الْآخِرَةَ. قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: لَا أَجْعَلُ مَنْ خَلَقْتُهُ بيديَّ ونفخت فِيهِ مِنْ رُوحِي كَمَنْ قُلْتُ لَهُ: كُنْ فَكَانَ «. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي» شُعَبِ الْإِيمَانِ
جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب اللہ تعالیٰ نے آدم ؑ اور اس کی اولاد کو پیدا فرمایا تو فرشتوں نے عرض کیا ، رب جی ! تو نے انہیں پیدا فرمایا ہے ، وہ کھاتے پیتے ، شادیاں کرتے اور سواری کرتے ہیں ، اور تو ان کے لیے دنیا مقرر کر دے اور ہمارے لیے آخرت مقرر فرما دے ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : میں اس (مخلوق) کو ، جسے میں نے اپنے ہاتھوں سے تخلیق کیا اور اس میں اپنی روح پھونکی ، اسے میں اس مخلوق کے برابر نہیں کروں گا جسے میں نے کہا بن جا اور وہ بن گئی ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5733

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمُؤْمِنُ أَكْرَمُ عَلَى اللَّهِ مِنْ بَعْضِ مَلَائِكَتِهِ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مومن اللہ کے ہاں بعض فرشتوں سے بھی زیادہ معزز ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5734

وَعَنْهُ قَالَ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيَّ فَقَالَ: «خلق الله الْبَريَّة يَوْمَ السَّبْتِ وَخَلَقَ فِيهَا الْجِبَالَ يَوْمَ الْأَحَدِ وَخلق الشّجر يَوْم الِاثْنَيْنِ وَخلق الْمَكْرُوه يَوْمَ الثُّلَاثَاءِ وَخَلَقَ النُّورَ يَوْمَ الْأَرْبِعَاءِ وَبَثَّ فِيهَا الدَّوَابَّ يَوْمَ الْخَمِيسِ وَخَلَقَ آدَمَ بَعْدَ الْعَصْرِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فِي آخِرِ الْخَلْقِ وَآخِرِ سَاعَةٍ مِنَ النَّهَارِ فِيمَا بَيْنَ الْعَصْرِ إِلى اللَّيْل» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرا ہاتھ پکڑ کر فرمایا :’’ اللہ نے مٹی (زمین) کو ہفتے کے دن پیدا فرمایا ، اتوار کے روز اس میں پہاڑ پیدا فرمائے ، پیر کے دن درخت پیدا فرمائے ، مکروہ چیزیں منگل کے دن پیدا فرمائیں ، بدھ کے روز نور پیدا فرمایا ، جمعرات کے روز اس میں چوپائے پھیلائے اور آدم ؑ کو جمعہ کے دن عصر کے بعد مخلوق میں سب سے آخر پر پیدا فرمایا ، اور دن کی آخری گھڑی عصر اور شام کے درمیان ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5735

وَعَنْهُ قَالَ: بَيْنَمَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ وَأَصْحَابُهُ إِذْ أَتَى عَلَيْهِمْ سَحَابٌ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلْ تَدْرُونَ مَا هَذَا؟» . قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «هَذِهِ الْعَنَانُ هَذِهِ رَوَايَا الْأَرْضِ يَسُوقُهَا اللَّهُ إِلَى قَوْمٍ لَا يَشْكُرُونَهُ وَلَا يَدعُونَهُ» . ثمَّ قَالَ: «هَل تَدْرُونَ من فَوْقَكُمْ؟» قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «فَإِنَّهَا الرَّقِيعُ سَقْفٌ مَحْفُوظٌ وَمَوْجٌ مَكْفُوفٌ» . ثُمَّ قَالَ: «هَلْ تَدْرُونَ مَا بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهَا؟» قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهَا خَمْسُمِائَةِ عَامٍ» ثُمَّ قَالَ: «هَلْ تَدْرُونَ مَا فَوْقَ ذَلِكَ؟» . قَالُوا: اللَّهُ ورسولُه أعلمُ. قَالَ: «سماءانِ بُعْدُ مَا بَيْنَهُمَا خَمْسُمِائَةِ سَنَةٍ» . ثُمَّ قَالَ كَذَلِكَ حَتَّى عَدَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ «مَا بَيْنَ كُلِّ سَمَاءَيْنِ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ» . ثُمَّ قَالَ: «هَلْ تَدْرُونَ مَا فَوْقَ ذَلِكَ؟» قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «إِنَّ فَوْقَ ذَلِكَ الْعَرْشُ وَبَيْنَهُ وَبَيْنَ السَّمَاءِ بُعْدُ مَا بَيْنَ السَّماءين» . ثُمَّ قَالَ: «هَلْ تَدْرُونَ مَا تَحْتَ ذَلِكَ؟» . قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «إِنَّ تَحْتَهَا أَرْضًا أُخْرَى بَيْنَهُمَا مَسِيرَةُ خَمْسِمِائَةِ سَنَةٍ» . حَتَّى عدَّ سَبْعَ أَرضين بَين كلَّ أَرضين مسيرَة خَمْسمِائَة سنة قَالَ: «وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ أَنَّكُمْ دَلَّيْتُمْ بِحَبْلٍ إِلَى الْأَرْضِ السُّفْلَى لَهَبَطَ عَلَى اللَّهِ» ثُمَّ قَرَأَ (هُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَهُوَ بِكُلِّ شيءٍ عليم) رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: قِرَاءَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْآيَةَ تَدُلُّ على أَنه أَرَادَ الهبط عَلَى عِلْمِ اللَّهِ وَقُدْرَتِهِ وَسُلْطَانِهِ وَعِلْمُ اللَّهِ وَقُدْرَتُهُ وَسُلْطَانُهُ فِي كُلِّ مَكَانٍ وَهُوَ عَلَى الْعَرْش كَمَا وصف نَفسه فِي كِتَابه
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، اس اثنا میں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ کے صحابہ بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک بادل آیا تو اللہ کے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم جانتے ہو کہ یہ کیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ عنان ہے ، یہ زمین کو سیراب کرنے والا ہے ، اللہ اس کو اس قوم کی طرف ہانک کر لے جاتا ہے جو نہ تو اس کا شکر ادا کرتے ہیں اور نہ اس سے دعا کرتے ہیں ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ کیا تم جانتے ہو تمہارے اوپر کیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ رقیع (آسمان کا نام) ایک محفوظ چھت اور تھمی ہوئی موج ہے ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم جانتے ہو کہ تمہارے اور اس کے درمیان کتنا فاصلہ ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ، فرمایا :’’ تمہارے اور اس کے درمیان پانچ سو سال کی مسافت ہے ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ کیا تم جانتے ہو کہ اس کے اوپر کیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ، فرمایا :’’ آسمان اور ان دونوں کے درمیان پانچ سو سال کی مسافت ہے ۔‘‘ راوی بیان کرتا ہے کہ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسی طرح فرمایا حتی کہ آپ نے سات آسمان گنے ۔’’ اور ہر دو آسمان کے درمیان اتنی ہی مسافت ہے جتنی آسمان اور زمین کے درمیان ہے ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ کیا تم جانتے ہو اس کے اوپر کیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس کے اوپر عرش ہے ، اس کے اور آسمان کے درمیان اتنی ہی مسافت ہے جتنی دو آسمانوں کے درمیان ہے ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ کیا تم جانتے ہو کہ تمہارے نیچے کیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ، فرمایا :’’ وہ زمین ہے ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ کیا تم جانتے ہو اس کے نیچے کیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ، فرمایا :’’ اس کے نیچے ایک دوسری زمین ہے ، ان دونوں کے درمیان پانچ سو سال کی مسافت ہے ۔‘‘ حتی کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سات زمینیں شمار کیں ۔’’ اور ہر دو زمینوں کے درمیان پانچ سو سال کی مسافت ہے ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کی جان ہے ! اگر تم نچلی زمین کی طرف رسی لٹکاؤ تو وہ اللہ کے علم میں ہے ۔‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت کی :’’ وہی اول ، وہی آخر ، وہی ظاہر ، وہی باطن ہے اور وہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے ۔‘‘ اور امام ترمذی نے فرمایا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قراءتِ آیت اس پر دلالت کرتی ہے کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ارادہ فرمایا کہ وہ اللہ کے علم ، اس کی قدرت اور اس کی بادشاہت میں گرتی ہے ، اور اللہ کا علم و قدرت اور اس کی بادشاہت ہر جگہ پر ہے جبکہ وہ عرش پر (مستوی) ہے ، جیسا کہ اس نے اپنے متعلق اپنی کتاب میں بیان فرمایا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5736

وَعَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كَانَ طُولُ آدَمَ سِتِّينَ ذِرَاعًا فِي سبع أَذْرع عرضا»
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آدم ؑ کا طول ساٹھ ہاتھ اور عرض سات ہاتھ تھا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5737

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْأَنْبِيَاءِ كَانَ أَوَّلَ؟ قَالَ: «آدَمُ» . قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَنَبِيٌّ كَانَ؟ قَالَ: «نَعَمْ نَبِيٌّ مُكَلَّمٌ» . قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كم المُرْسَلُونَ؟ قَالَ: «ثَلَاثمِائَة وبضع عشر جماً غفيراً» وَفِي رِوَايَة عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ أَبُو ذَرٍّ: قَلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَمْ وَفَاءُ عِدَّةِ الْأَنْبِيَاءِ؟ قَالَ: «مِائَةُ أَلْفٍ وَأَرْبَعَةٌ وَعِشْرُونَ أَلْفًا الرُّسُلُ مِنْ ذَلِكَ ثَلَاثُمِائَةٍ وَخَمْسَةَ عَشَرَ جَمًّا غَفِيرًا»
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! سب سے پہلے نبی کون تھے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آدم ؑ ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیا وہ نبی تھے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ، ایسے نبی تھے جن پر صحیفہ نازل کیا گیا تھا ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! رسول کتنے تھے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تین سو اور دس سے کچھ اوپر کا جم غفیر تھا ۔‘‘ اور ابوامامہ ؓ کی روایت میں ہے ، ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! انبیا ؑ کی کل تعداد کتنی ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایک لاکھ چوبیس ہزار ، ان میں سے رسولوں کی تعداد تین سو پندرہ ایک جم غفیر ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5738

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيْسَ الْخَبَرُ كَالْمُعَايَنَةِ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى أَخْبَرَ مُوسَى بِمَا صَنَعَ قَوْمُهُ فِي الْعِجْلِ فَلَمْ يُلْقِ الْأَلْوَاحَ فَلَمَّا عَايَنَ مَا صَنَعُوا أَلْقَى الْأَلْوَاحَ فَانْكَسَرَتْ. رَوَى الْأَحَادِيث الثَّلَاثَة أَحْمد
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ خبر ، مشاہدے کی طرح نہیں ہوتی ، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے موسی ؑ کو ان کی قوم کے بچھڑے کو معبود بنانے کے متعلق بتایا تو انہوں نے الواح (تختیاں) نہیں پھینکیں ، جب انہوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا جو انہوں نے کیا تھا ، تو انہوں نے تختیاں پھینک دیں اور وہ ٹوٹ گئیں ۔‘‘ تینوں (بلکہ چاروں) احادیث کو امام احمد ؒ نے نقل کیا ہے ۔ صحیح ، رواہ احمد ۔

Icon this is notification panel