249 Results For Hadith (Mishkat-ul-Masabeh) Book (كتاب الْجَنَائِز)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1523

عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَطْعِمُوا الْجَائِعَ وَعُودُوا الْمَرِيض وفكوا العاني» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوموسی ٰ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بھوکے کو کھانا کھلاؤ ، مریض کی عیادت کرو اور قیدی کو رہائی دلاؤ ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1524

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ خَمْسٌ: رَدُّ السَّلَامِ وَعِيَادَةُ الْمَرِيضِ وَاتِّبَاعُ الْجَنَائِزِ وَإِجَابَةُ الدعْوَة وتشميت الْعَاطِس
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مسلمان کے مسلمان پر پانچ حق ہیں : سلام کا جواب دینا ، مریض کی عیادت کرنا ، جنازہ کے ساتھ جانا ، دعوت قبول کرنا اور چھینکنے والے کا (یرحمک اللہ کہہ کر اسے) جواب دینا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1525

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ سِتٌّ» . قِيلَ: مَا هُنَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «إِذَا لَقِيتَهُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ وَإِذَا دَعَاكَ فَأَجِبْهُ وَإِذَا اسْتَنْصَحَكَ فَانْصَحْ لَهُ وَإِذَا عَطَسَ فَحَمِدَ اللَّهَ فَشَمِّتْهُ وَإِذَا مَرِضَ فَعُدْهُ وَإِذَا مَاتَ فَاتَّبِعْهُ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مسلمان کے مسلمان پر چھ حق ہیں ۔‘‘ عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! وہ کیا ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تو اس سے ملاقات کرے تو اسے سلام کر ، جب وہ تمہیں دعوت دے تو اسے قبول کر ، جب وہ تم سے نصیحت چاہے تو اسے نصیحت کر ، جب وہ چھینک مار کر (الحمد للہ) کہے تو تو اسے (یرحمک اللہ) کہہ کر جواب دے ، جب بیمار ہو جائے تو اس کی عیادت کر اور جب وہ فوت ہو جائے تو اس کے جنازے کے ساتھ شریک ہو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1526

وَعَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: أَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ أَمَرَنَا: بِعِيَادَةِ الْمَرِيضِ وَاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ وَرَدِّ السَّلَامِ وَإِجَابَةِ الدَّاعِي وَإِبْرَارِ الْمُقْسِمِ وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ وَنَهَانَا عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ وَعَنِ الْحَرِيرِ والْإِسْتَبْرَقِ وَالدِّيبَاجِ وَالْمِيثَرَةِ الْحَمْرَاءِ وَالْقَسِّيِّ وَآنِيَةِ الْفِضَّةِ وَفِي رِوَايَةٍ وَعَنِ الشُّرْبِ فِي الْفِضَّةِ فَإِنَّهُ مَنْ شَرِبَ فِيهَا فِي الدُّنْيَا لم يشرب فِيهَا فِي الْآخِرَة
براء بن عازب ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں سات چیزوں کا حکم فرمایا اور سات چیزوں سے ہمیں منع فرمایا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مریض کی عیادت کرنے ، جنازوں کے ساتھ شریک ہونے ، چھینک مارنے والے کا جواب دینے ، سلام کا جواب دینے ، دعوت دینے والے کی دعوت قبول کرنے ، قسم اٹھانے والے کی قسم پوری کرنے اور مظلوم کی مدد کرنے کا ہمیں حکم فرمایا ، اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سونے کی انگوٹھی ، ریشم ، موٹے ریشم ، باریک ریشم ، سرخ زین پوش ، قسی کپڑے سے اور چاندی کے برتن سے ہمیں منع فرمایا ، اور ایک روایت میں ہے : چاندی کے برتن میں پینے سے (منع فرمایا) کیونکہ جس نے اس میں دنیا میں پیا وہ آخرت میں نہیں پیئے گا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1527

وَعَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا عَادَ أَخَاهُ الْمُسلم لم يزل فِي خُرْفَةِ الْجَنَّةِ حَتَّى يَرْجِعَ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ثوبان ؓبیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب مسلمان اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے تو وہ واپس آنے تک جنت کے میوے کھانے میں مصروف رہتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1528

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِن الله عز وَجل يَقُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: يَا ابْنَ آدَمَ مَرِضْتُ فَلَمْ تَعُدْنِي قَالَ: يَا رَبِّ كَيْفَ أَعُودُكَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ؟ قَالَ: أَمَّا عَلِمْتَ أَنَّ عَبْدِي فُلَانًا مَرِضَ فَلَمْ تَعُدْهُ؟ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّكَ لَوْ عُدْتَهُ لَوَجَدْتَنِي عِنْدَهُ؟ يَا ابْنَ آدَمَ اسْتَطْعَمْتُكَ فَلَمْ تُطْعِمْنِي قَالَ: يَا رَبِّ كَيْفَ أُطْعِمُكَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ؟ قَالَ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّهُ اسْتَطْعَمَكَ عَبْدِي فُلَانٌ فَلَمْ تُطْعِمْهُ؟ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّكَ لَوْ أَطْعَمْتَهُ لَوَجَدْتَ ذَلِكَ عِنْدِي؟ يَا ابْنَ آدَمَ اسْتَسْقَيْتُكَ فَلَمْ تَسْقِنِي قَالَ: يَا رَبِّ كَيْفَ أَسْقِيكَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ؟ قَالَ: اسْتَسْقَاكَ عَبْدِي فُلَانٌ فَلَمْ تَسْقِهِ أما إِنَّك لَو سقيته لوجدت ذَلِك عِنْدِي . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ روز قیامت فرمائے گا : ابن آدم ! میں بیمار ہوا اور تم نے میری عیادت نہیں کی ، وہ عرض کرے گا : رب جی ! میں آپ کی کیسے عیادت کرتا جبکہ آپ تو ربّ العالمین ہیں ۔ اللہ فرمائے : کیا تجھے علم نہیں کہ میرا فلاں بندہ بیمار ہوا تھا اور تو نے اس کی عیادت نہ کی ، اگر تو اس کی عیادت کرتا تو مجھے اس کے پاس پاتا ، ابن آدم ! میں نے تم سے کھانا طلب کیا لیکن تو نے مجھے کھانا نہ دیا ، وہ عرض کرے گا : رب جی ! میں تمہیں کیسے دیتا ، جبکہ تو رب العالمین ہے ، اللہ فرمائے گا : کیا تجھے علم نہیں کہ میرے فلاں بندے نے تجھ سے کھانا طلب کیا تھا لیکن تو نے اسے کھانا نہیں کھلایا ، کیا تجھے علم نہیں کہ اگر تو اسے کھانا کھلاتا تو اس (کے ثواب) کو میرے پاس پاتا ، ابن آدم ! میں نے تجھ سے پانی طلب کیا تھا لیکن تو نے مجھے پانی نہیں پلایا ، وہ عرض کرے گا رب جی ! میں تجھے کیسے پانی پلاتا جبکہ تو تمام جہانوں کا رب ہے ، اللہ فرمائے گا : میرے فلاں بندے نے تجھ سے پانی طلب کیا تھا لیکن تو نے اسے پانی نہ پلایا ، اگر تو اسے پانی پلاتا تو تو اس (کے ثواب) کو میرے پاس پاتا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1529

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى أَعْرَابِيٍّ يَعُودُهُ وَكَانَ إِذَا دَخَلَ عَلَى مَرِيضٍ يَعُودُهُ قَالَ: «لَا بَأْسَ طَهُورٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ» فَقَالَ لَهُ: «لَا بَأْسَ طَهُورٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ» . قَالَ: كَلَّا بَلْ حُمَّى تَفُورُ عَلَى شَيْخٍ كَبِيرٍ تزيره الْقُبُور. فَقَالَ: «فَنعم إِذن» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک اعرابی کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے ، جب آپ کسی مریض کی عیادت کے لیے تشریف لے جاتے تو یوں فرماتے :’’ کوئی بات نہیں ، اگر اللہ نے چاہا تو (یہ بیماری گناہوں سے) پاکیزگی کا باعث ہو گی ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے بھی یہی فرمایا :’’ کوئی بات نہیں ، اگر اللہ نے چاہا ‘ تو (یہ بیماری گناہوں سے) پاکیزگی کا باعث ہو گی ۔‘‘ اس اعرابی نے کہا : ہرگز نہیں ، بلکہ بخار ایک بوڑھے شخص پر جوش مار رہا ہے ، یہ تو قبروں تک پہنچا کر رہے گا ۔ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (اس کی یہ بات سن کر) فرمایا :’’ ہاں ! یہ ایسے ہی ہو گا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1530

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اشْتَكَى مِنَّا إِنْسَانٌ مَسَحَهُ بِيَمِينِهِ ثُمَّ قَالَ: «أَذْهِبِ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ شِفَاءٌ لَا يُغَادِرُ سَقَمًا»
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب ہم میں سے کوئی بیمار ہو جاتا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس پر اپنا دایاں ہاتھ پھیرتے پھر یہ دعا پڑھتے :’’ لوگوں کے پروردگار ! بیماری دور کر دے ، شفا عطا فرما ، تیرے سوا کوئی شفا دینے والا نہیں ، تو شفا دینے والا ہے ، اور ایسی شفا عطا فرما جو کسی بیماری کو باقی نہ چھوڑے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1531

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ إِذَا اشْتَكَى الْإِنْسَانُ الشَّيْءَ مِنْهُ أَوْ كَانَتْ بِهِ قَرْحَةٌ أَوْ جُرْحٌ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأُصْبُعِهِ: «بِسْمِ اللَّهِ تُرْبَةُ أَرْضِنَا بِرِيقَةِ بَعْضِنَا لِيُشْفَى سَقِيمُنَا بِإِذن رَبنَا»
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب انسان کے کسی عضو کو کوئی تکلیف ہوتی یا اسے کوئی پھوڑا ہوتا یا کوئی زخم ہوتا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی انگلی سے اشارہ کرتے ہوئے فرماتے :’’ اللہ کے نام (کی برکت) سے ، ہماری زمین کی مٹی ، ہمارے بعض کی تھوک کے ساتھ اللہ کے حکم سے ہمارے بیمار کو شفا بخشی جائے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1532

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اشْتَكَى نَفَثَ عَلَى نَفْسِهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ وَمَسَحَ عَنْهُ بِيَدِهِ فَلَمَّا اشْتَكَى وَجَعَهُ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ كُنْتُ أَنْفِثُ عَلَيْهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ الَّتِي كَانَ يَنْفِثُ وَأَمْسَحُ بِيَدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ قَالَتْ: كَانَ إِذَا مَرِضَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ نَفَثَ عَلَيْهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیمار ہوتے تو آپ معوذات پڑھ کر اپنے آپ پر دم کرتے اور اپنے جسم پر اپنا ہاتھ پھیرتے ، جب آپ مرض الموت میں مبتلا ہوئے تو پھر میں آپ کو معوذات پڑھ کر دم کیا کرتی تھی جو کہ آپ اپنے آپ کو دم کیا کرتے تھے لیکن میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ہاتھ آپ کے جسم پر پھیرتی تھی ۔ اور مسلم کی روایت میں ہے ، فرماتی ہیں : جب آپ کے اہل خانہ میں سے کوئی شخص مریض ہوتا تو آپ معوذات پڑھ کر اس پر دم کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1533

وَعَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ أَنَّهُ شَكَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَعًا يَجِدُهُ فِي جَسَدِهِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ضَعْ يَدَكَ عَلَى الَّذِي يَأْلَمُ مِنْ جَسَدِكَ وَقُلْ: بِسْمِ اللَّهِ ثَلَاثًا وَقُلْ سَبْعَ مَرَّاتٍ: أَعُوذُ بِعِزَّةِ اللَّهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ وَأُحَاذِرُ . قَالَ: فَفَعَلْتُ فَأَذْهَبَ اللَّهُ مَا كَانَ بِي. رَوَاهُ مُسلم
عثمان بن ابی العاص ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے جسم کی تکلیف کے متعلق رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے شکایت کی تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا :’’ اپنے جسم کے تکلیف والے حصے پر اپنا ہاتھ رکھو ، اور تین مرتبہ بسم اللہ پڑھ کر سات مرتبہ یہ دعا پڑھو :((اعوذ بعزۃ اللہ و قدرتہ من شر ما اجد و احاذر)) میں ہر اس شر سے جو میں پاتا ہوں اور جس سے میں غم زدہ ہوں اللہ کے غلبے اور اس کی قدرت کی پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، میں نے ایسے کیا تو اللہ نے میری وہ تکلیف دور کر دی ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1534

وَعَن أبي سعيد الْخُدْرِيّ أَن جِبْرِيلَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ أَشْتَكَيْتَ؟ فَقَالَ: «نَعَمْ» . قَالَ: بِسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ يُؤْذِيكَ مِنْ شرك كُلِّ نَفْسٍ أَوْ عَيْنِ حَاسِدٍ اللَّهُ يَشْفِيكَ بِسم الله أرقيك. رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ جبریل ؑ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے فرمایا : محمد ! آپ بیمار ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ! ‘‘ تو انہوں نے یوں دم کیا : میں آپ کو تکلیف دینے والی ہر چیز سے ، ہر نفس کے شر سے یا حاسد کی نظر سے اللہ کے نام کے ساتھ آپ کو دم کرتا ہوں ، اللہ آپ کو شفا عطا فرمائے ، میں اللہ کے نام کے ساتھ آپ کو دم کرتا ہوں ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1535

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يعوذ الْحسن وَالْحسن: «أُعِيذُكُمَا بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَهَامَّةٍ وَمِنْ كُلِّ عَيْنٍ لَامَّةٍ» وَيَقُولُ: «إِنَّ أَبَاكُمَا كَانَ يعوذ بهما إِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَفِي أَكْثَرِ نُسَخِ المصابيح: «بهما» على لفظ التَّثْنِيَة
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حسن و حسین ؓ کو ان کلمات کے ساتھ اللہ کی پناہ میں دیتے تھے :’’ میں اللہ کے کلمات تامہ کے ذریعے ہر شیطان ، زہریلے جانور اور ہر ضرر رساں نظر کے شر سے تمہیں بچاتا ہوں ۔‘‘ اور آپ فرمایا کرتے تھے :’’ تمہارے باپ (ابراہیم ؑ) ان کلمات کے ذریعے اسماعیل ؑ و اسحاق ؑ کے لیے پناہ طلب کیا کرتے تھے ۔‘‘ بخاری ، مصابیح کے اکثر نسخوں میں تثنیہ کا صیغہ [بھما] ہے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1536

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُصِبْ مِنْهُ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو اسے کسی مصیبت میں مبتلا کردیتا ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1537

وَعَن أبي هُرَيْرَة وَأبي سَعِيدٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا يُصِيبُ الْمُسْلِمَ مِنْ نَصَبٍ وَلَا وَصَبٍ وَلَا هَمٍّ وَلَا حُزْنٍ وَلَا أَذًى وَلَا غَمٍّ حَتَّى الشَّوْكَةُ يُشَاكُهَا إِلَّا كَفَّرَ اللَّهُ بهَا من خطاياه»
ابوہریرہ ؓ اور ابوسعید ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مسلمان کو جو پریشانی ، غم ، رنج ، تکلیف اور دکھ پہنچتا ہے حتیٰ کہ اگر اسے کوئی کانٹا بھی چبھتا ہے تو اللہ اس (تکلیف) کی وجہ سے اس کے گناہ معاف فرما دیتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1538

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُوعَكُ فَمَسِسْتُهُ بِيَدِي فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ لَتُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَجَلْ إِنِّي أُوعَكُ كَمَا يُوعَكُ رَجُلَانِ مِنْكُمْ» . قَالَ: فَقُلْتُ: ذَلِكَ لِأَنَّ لَكَ أَجْرَيْنِ؟ فَقَالَ: «أَجَلْ» . ثُمَّ قَالَ: «مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصِيبُهُ أَذًى مِنْ مَرَضٍ فَمَا سِوَاهُ إِلَّا حَطَّ اللَّهُ تَعَالَى بِهِ سَيِّئَاتِهِ كَمَا تَحُطُّ الشَّجَرَةُ وَرَقَهَا»
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ بخار میں مبتلا تھے ، میں نے آپ کو اپنا ہاتھ لگایا تو میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! آپ تو بہت سخت بخار میں مبتلا ہیں ۔ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ، مجھے تمہارے دو آدمیوں جیسا بخار ہوتا ہے ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں : میں نے عرض کیا ، یہ اس لیے کہ آپ کے لیے دو گنا اجر ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں !‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب مسلمان کو کسی مرض یا کسی اور وجہ سے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اللہ اس وجہ سے اس کے گناہ اس طرح گرا دیتا ہے جس طرح (موسم خزاں میں) درخت اپنے پتے گرا دیتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1539

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ أَحَدًا الْوَجَعُ عَلَيْهِ أَشَدُّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے زیادہ کسی کو تکلیف میں مبتلا نہیں دیکھا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1540

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: مَاتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ حَاقِنَتِي وَذَاقِنَتِي فَلَا أَكْرَهُ شِدَّةَ الْمَوْتِ لِأَحَدٍ أَبَدًا بَعْدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وفات پائی تو آپ کا سر مبارک میری تھوڑی اور سینے کے درمیان تھا ، اور نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (کی موت کی سختی) کے بعد میں کسی پر موت کی سختی کو کبھی برا نہیں سمجھتی ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1541

وَعَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ الْخَامَةِ مِنَ الزَّرْعِ تُفَيِّئُهَا الرِّيَاح تصرعها مرّة وتعدلها أُخْرَى حَتَّى يَأْتِيهِ أَجَلُهُ وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ كَمَثَلِ الْأَرْزَةِ الْمُجْذِيَةِ الَّتِي لَا يُصِيبُهَا شَيْءٌ حَتَّى يَكُونَ انْجِعَافُهَا مَرَّةً وَاحِدَة»
کعب بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مومن کی مثال کھیتی کی نرم و نازک شاخ کی طرح ہے جسے ہوائیں جھکاتی ہیں ۔ کبھی اسے نیچے گرا دیتی ہیں اور کبھی سیدھا کر دیتی ہیں ، حتیٰ کہ اس کی اجل آ جاتی ہے ، جبکہ منافق کی مثال صنوبر کے درخت کی طرح ہے ، جس پر کوئی چیز اثر انداز نہیں ہوتی حتیٰ کہ وہ ایک ہی مرتبہ ٹوٹ جاتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1542

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ الزَّرْعِ لَا تزَال لاريح تميله وَلَا يزَال الْمُؤمن يصبيه الْبَلَاءُ وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ كَمَثَلِ شَجَرَةِ الْأَرْزَةِ لَا تهتز حَتَّى تستحصد»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مومن کی مثال کھیتی کی سی ہے جسے ہوا جھکا دیتی ہے ، اور مومن کو مصائب آتے رہتے ہیں ، جبکہ منافق کی مثال صنوبر کے درخت کی طرح ہے وہ حرکت نہیں کرتا حتیٰ کہ اسے کاٹ دیا جاتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1543

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: دَخَلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُمِّ السَّائِبِ فَقَالَ: «مَالك تُزَفْزِفِينَ؟» . قَالَتِ: الْحُمَّى لَا بَارَكَ اللَّهُ فِيهَا فَقَالَ: «لَا تَسُبِّي الْحُمَّى فَإِنَّهَا تُذْهِبُ خَطَايَا بَنِي آدَمَ كَمَا يُذْهِبُ الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ» . رَوَاهُ مُسلم
جابر بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ام سائب ؓ کے پاس تشریف لے گئے تو فرمایا :’’ آپ کیوں کانپ رہی ہیں ؟‘‘ انہوں نے بتایا : بخار ہے ، اللہ اسے برکت نہ دے ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بخار کو برا بھلا نہ کہو ، کیونکہ وہ بنی آدم کے گناہوں کو اس طرح ختم کر دیتا ہے جس طرح بھٹی لوہے کی میل کچیل دور کر دیتی ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1544

وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا مَرِضَ الْعَبْدُ أَوْ سَافَرَ كُتِبَ لَهُ بِمِثْلِ مَا كَانَ يعْمل مُقيما صَحِيحا» رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوموسی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب بندہ بیمار ہو جائے یا وہ سفر پر ہو تو اس کے لیے اتنا ہی عمل (ثواب) لکھ دیا جاتا ہے جتنا وہ حالت قیام اور حالت صحت میں کیا کرتا تھا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1545

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الطَّاعُونُ شَهَادَةٌ لكل مُسلم»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ طاعون مسلمان کی شہادت ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1546

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الشُّهَدَاءُ خَمْسَةٌ الْمَطْعُونُ وَالْمَبْطُونُ وَالْغَرِيقُ وَصَاحب الْهدم والشهيد فِي سَبِيل الله»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ شہداء پانچ قسم کے ہیں ، طاعون کے مرض سے ، پیٹ کے مرض سے ، ڈوب جانے سے فوت ہونے والا ، کسی دیوار وغیرہ کے نیچے دب کر مر جانے والا اور اللہ کی راہ میں شہید ہو جانے والا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1547

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الطَّاعُونِ فَأَخْبَرَنِي: «أَنَّهُ عَذَابٌ يَبْعَثُهُ اللَّهُ عَلَى مَنْ يَشَاءُ وَأَنَّ اللَّهَ جَعَلَهُ رَحْمَةً لِلْمُؤْمِنِينَ لَيْسَ مِنْ أَحَدٍ يَقَعُ الطَّاعُونُ فَيَمْكُثُ فِي بَلَدِهِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا يَعْلَمُ أَنَّهُ لَا يُصِيبُهُ إِلَّا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ إِلَّا كَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ شَهِيدٍ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے طاعون کے بارے میں دریافت کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ تو ایک طرح کا عذاب ہے ، اللہ جس پر چاہتا ہے اسے مسلط کر دیتا ہے ، اور اللہ نے اسے مومنوں کے لیے رحمت بنایا ہے ، جو شخص طاعون کی وبا آ جانے پر صبر اور ثواب کی امید کرتے ہوئے اور یہ جانتے ہوئے کہ اللہ نے جو اس کے متعلق لکھ دیا ہے وہ اسے پہنچ کر رہے گا ، اپنے شہر میں ٹھہر جاتا ہے تو اس کے لیے شہید کے مثل اجر و ثواب ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1548

وَعَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الطَّاعُونُ رِجْزٌ أُرْسِلَ عَلَى طَائِفَةٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَوْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ فَإِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ»
اسامہ بن زید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ طاعون ایک طرح کا عذاب ہے جو بنی اسرائیل کے ایک گروہ پر یا تم سے پہلے لوگوں پر بھیجا گیا تھا ، جب تم کسی ملک میں اس کے پھیل جانے کے متعلق سنو تو تم اس ملک کی طرف پیش قدمی نہ کرو اور جب کسی سر زمین پر پھیل جائے اور تم وہاں موجود ہو تو پھر وہاں سے راہ فرار اختیار نہ کرو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1549

وَعَن أَنَسٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: قَالَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى: إِذَا ابْتَلَيْتُ عَبْدِي بِحَبِيبَتَيْهِ ثُمَّ صَبَرَ عَوَّضْتُهُ مِنْهُمَا الْجنَّة يُرِيد عَيْنَيْهِ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا : جب میں اپنے بندے کو اس کی دو چیزوں یعنی دونوں آنکھوں سے محروم کر کے آزماتا ہوں اور وہ اس پر صبر کرتا ہے تو میں ان کے عوض اسے جنت عطا کرتا ہوں ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1550

عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَعُودُ مُسْلِمًا غُدْوَةً إِلَّا صَلَّى عَلَيْهِ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ حَتَّى يُصْبِحَ وَكَانَ لَهُ خَرِيفٌ فِي الْجَنَّةِ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو مسلمان کسی مسلمان کی صبح کے وقت عیادت کرتا ہے تو شام ہونے تک ستر ہزار فرشتے اس پر رحمتیں بھیجتے رہتے ہیں اور اگر وہ شام کے وقت اس کی عیادت کرتا ہے تو صبح ہونے تک ستر ہزار فرشتے اس کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں اور اس کے لیے جنت میں ایک باغ تیار کر دیا جاتا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1551

وَعَن زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ قَالَ: عَادَنِي النَّبِيُّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم من وجع كَانَ يُصِيبنِي. رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد
زید بن ارقم ؓ بیان کرتے ہیں ، میری آنکھوں میں تکلیف تھی تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میری عیادت فرمائی ۔ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1552

وَعَنْ أَنَسٍ: قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ وَعَادَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ مُحْتَسِبًا بُوعِدَ مِنْ جَهَنَّمَ مسيرَة سِتِّينَ خَرِيفًا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اچھی طرح وضو کر کے ثواب کی نیت سے اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے تو اسے ساٹھ سال کی مسافت کے برابر جہنم سے دور کر دیا جاتا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1553

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَعُودُ مُسْلِمًا فَيَقُولُ سَبْعَ مَرَّاتٍ: أَسْأَلُ اللَّهَ الْعَظِيمَ رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ أَنْ يَشْفِيَكَ إِلَّا شُفِيَ إِلَّا أَنْ يَكُونَ قَدْ حَضَرَ أَجَلُهُ . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو مسلمان کسی مسلمان کی عیادت کے وقت سات مرتبہ یہ دعا پڑھے : میں اللہ عظیم ، رب عرش عظیم سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ تمہیں شفا عطا فرمائے ، تو اللہ تعالیٰ اسے شفا عطا فرما دیتا ہے بشرطیکہ کہ اس کی موت کا وقت نہ آ چکا ہو ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1554

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ يعلمهُمْ من الْحمى وم الأوجاع كلهَا أَن يَقُولُوا: «بِسم الله الْكَبِيرِ أَعُوذُ بِاللَّهِ الْعَظِيمِ مِنْ شَرِّ كُلِّ عرق نعار وَمن شَرّ حر النَّارِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا يُعْرَفُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ إِسْمَاعِيلَ وَهُوَ يضعف فِي الحَدِيث
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بخار اور ہر قسم کی تکلیف کے متعلق انہیں یہ دعا سکھایا کرتے تھے :’’ اللہ کبیر کے نام کے ساتھ میں ہر جوش مارنے والی رگ کے شر اور آگ کی حرارت کے شر سے اللہ عظیم کی پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے یہ صرف ابراہیم بن اسماعیل کی سند سے معروف ہے جبکہ اسے حدیث میں ضعیف قرار دیا گیا ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1555

وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنِ اشْتَكَى مِنْكُمْ شَيْئًا أَوِ اشْتَكَاهُ أَخٌ لَهُ فَلْيَقُلْ: رَبُّنَا اللَّهُ الَّذِي فِي السَّمَاءِ تَقَدَّسَ اسْمُكَ أَمرك فِي السَّمَاء وَالْأَرْض كَمَا أَن رَحْمَتُكَ فِي السَّمَاءِ فَاجْعَلْ رَحْمَتَكَ فِي الْأَرْضِ اغْفِرْ لَنَا حُوبَنَا وَخَطَايَانَا أَنْتَ رَبُّ الطَّيِبِينَ أَنْزِلْ رَحْمَةً مِنْ رَحْمَتِكَ وَشِفَاءً مِنْ شِفَائِكَ عَلَى هَذَا الْوَجَعِ. فَيَبْرَأُ . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ تم میں سے کسی شخص کو کوئی تکلیف پہنچے یا اس کے بھائی کو کوئی تکلیف پہنچے تو وہ یوں دعا کرے تو وہ ٹھیک ہو جائے گا : ہمارا رب اللہ ہے جو کہ آسمانوں میں ہے ، تیرا نام پاک ہے ، زمین و آسمان پر تیرا امر ایسے ہی ہے جیسے تیری رحمت آسمان میں ہے ، پس زمین پر بھی اپنی رحمت فرما ، ہمارے کبیرہ گناہ اور خطائیں معاف فرما ، تو (گناہوں سے) پاک لوگوں کا رب ہے ، اپنی رحمت سے رحمت نازل فرما ، اور اس تکلیف پر اپنی شفا سے شفا نازل فرما ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1556

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا جَاءَ الرجل يعود مَرِيضا فَلْيقل ك اللَّهُمَّ اشْفِ عَبْدَكَ يَنْكَأُ لَكَ عَدُوًّا أَوْ يَمْشِي لَكَ إِلَى جِنَازَةٍ» رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب آدمی کسی مریض کی عیادت کے لیے آئے تو یوں دعا کرے : اے اللہ ! اپنے بندے کو شفا عطا فرما ، وہ تیری رضا کی خاطر دشمن سے جہاد کرے گا یا تیری رضا کی خاطر جنازے کے لیے جائے گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1557

عَن عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أُمَيَّةَ أَنَّهَا سَأَلَتْ عَائِشَة عَن قَول الله تبَارك وَتَعَالَى: (إِن تُبْدُوا مَا فِي أَنْفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُمْ بِهِ الله) وَعَنْ قَوْلِهِ: (مَنْ يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ) فَقَالَتْ: مَا سَأَلَنِي عَنْهَا أَحَدٌ مُنْذُ سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «هَذِه معاتبة الله العَبْد فِيمَا يُصِيبُهُ مِنَ الْحُمَّى وَالنَّكْبَةِ حَتَّى الْبِضَاعَةِ يَضَعُهَا فِي يَدِ قَمِيصِهِ فَيَفْقِدُهَا فَيَفْزَعُ لَهَا حَتَّى إِنَّ الْعَبْدَ لَيَخْرُجُ مِنْ ذُنُوبِهِ كَمَا يَخْرُجُ التبر الْأَحْمَر من الْكِير» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
علی بن زید ؒ امیہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے اللہ عزوجل کے اس فرمان :’’ خواہ تم دل کی باتوں کو ظاہر کرو یا پوشیدہ رکھو ، اللہ تم سے ضرور اس کا محاسبہ کرے گا ۔‘‘ نیز ’’ اور جو کوئی برا کام کرے گا تو اس کا اسے بدلہ دیا جائے گا ۔‘‘ کے متعلق عائشہ ؓ سے دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا : جب سے میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا اس کے متعلق مجھ سے کسی نے دریافت نہیں کیا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بندے کو بخار اور مصیبت وغیرہ آتی ہے تو یہ اللہ کی طرف سے مؤاخذہ ہے حتیٰ کہ اگر وہ اپنی قمیض کی جیب میں کچھ رقم رکھ کر اسے گم کر بیٹھتا ہے اور اس پر وہ پریشان ہوتا ہے (تو یہ بھی اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے) حتیٰ کہ بندہ اپنے گناہوں سے اس طرح صاف ہو جاتا ہے جس طرح سرخ سونا بھٹی سے صاف ہو کر نکلتا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1558

وَعَنْ أَبِي مُوسَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا يُصِيبُ عَبْدًا نَكْبَةٌ فَمَا فَوْقَهَا أَوْ دُونَهَا إِلَّا بِذَنَبٍ وَمَا يَعْفُو اللَّهُ عَنْهُ أَكْثَرُ وَقَرَأَ: (وَمَا أَصَابَكُمْ مِنْ مُصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَن كثير) رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوموسی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بندے کو چھوٹی بڑی مصیبت پہنچتی ہے تو وہ اس کے گناہوں کی وجہ سے پہنچتی ہے ، اور جن سے اللہ تعالیٰ درگزر فرماتا ہے وہ تو کہیں زیادہ ہیں ۔‘‘ اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ اور تمہیں جو مصیبت پہنچتی ہے وہ تمہارے اپنے ہی اعمال کا نتیجہ ہوتی ہے اور وہ اکثر برائیاں معاف کر دیتا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1559

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: إِن الْعَبْدَ إِذَا كَانَ عَلَى طَرِيقَةٍ حَسَنَةٍ مِنَ الْعِبَادَةِ ثُمَّ مَرِضَ قِيلَ لِلْمَلَكِ الْمُوَكَّلِ بِهِ: اكْتُبْ لَهُ مِثْلَ عَمَلِهِ إِذَا كَانَ طَلِيقًا حَتَّى أطلقهُ أَو أكفته إِلَيّ
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب بندہ اچھے انداز میں عبادت کرتا ہے اور پھر وہ بیمار ہو جاتا ہے تو اس پر مقرر کیے ہوئے فرشتے سے کہا جاتا ہے : اس کے عمل ویسے ہی لکھتے جاؤ جیسے یہ حالت صحت میں عمل کیا کرتا تھا حتیٰ کہ میں اسے صحت یاب کر دوں یا اسے اپنے پاس بلا لوں ۔‘‘ حسن ، رواہ البغوی فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1560

وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا ابْتُلِيَ الْمُسْلِمُ بِبَلَاءٍ فِي جَسَدِهِ قِيلَ لِلْمَلَكِ: اكْتُبْ لَهُ صَالِحَ عَمَلِهِ الَّذِي كَانَ يَعْمَلُ فَإِنْ شَفَاهُ غَسَّلَهُ وَطَهَّرَهُ وَإِنْ قَبَضَهُ غَفَرَ لَهُ وَرَحِمَهُ . رَوَاهُمَا فِي شرح السّنة
انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب مسلمان کسی جسمانی آزمائش سے دوچار ہو جاتا ہے تو فرشتے سے کہہ دیا جاتا ہے : اس کے وہ صالح عمل لکھتے چلے جاؤ جو وہ پہلے حالت صحت میں کیا کرتا تھا ، اگر وہ اسے شفا بخش دے تو وہ اسے گناہوں سے پاک صاف کر دیتا ہے ، اور اگر اس کی روح قبض کر لے تو وہ اسے معاف فرما دیتا ہے اور وہ اس پر رحمت فرماتا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ البغوی فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1561

وَعَنْ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الشَّهَادَةُ سَبْعٌ سِوَى الْقَتْلِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ: الْمَطْعُونُ شَهِيدٌ وَالْغَرِيقُ شَهِيدٌ وَصَاحِبُ ذَاتِ الْجَنْبِ شَهِيدٌ وَالْمَبْطُونُ شَهِيدٌ وَصَاحِبُ الْحَرِيقِ شَهِيدٌ وَالَّذِي يَمُوتُ تَحْتَ الْهَدْمِ شَهِيدٌ وَالْمَرْأَةُ تَمُوتُ بِجُمْعٍ شَهِيدٌ . رَوَاهُ مَالك وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
جابر بن عتیک ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کی راہ میں شہید ہونے کے علاوہ شہادت کی سات قسمیں ہیں : طاعون کے مرض سے ، ڈوب جانے سے ، نمونیے کے مرض سے ، پیٹ کے مرض سے ، جل کر وفات پانے والے اور کسی بوجھ تلے دب کر مرنے والے شہید ہیں اور بچے کی پیدائش پر فوت ہو جانے والی عورت بھی شہید ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ مالک و ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1562

وَعَنْ سَعْدٍ قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ النَّاسِ أَشَدُّ بَلَاءً؟ قَالَ: «الْأَنْبِيَاء ثمَّ الْمثل فَالْأَمْثَلُ يُبْتَلَى الرَّجُلُ عَلَى حَسَبِ دِينِهِ فَإِنْ كَانَ صلبا فِي دينه اشْتَدَّ بَلَاؤُهُ وَإِنْ كَانَ فِي دِينِهِ رِقَّةٌ هُوِّنَ عَلَيْهِ فَمَا زَالَ كَذَلِكَ حَتَّى يَمْشِيَ على الأَرْض مَال ذَنْبٌ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حسن صَحِيح
سعد ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا گیا کن لوگوں پر سب سے زیادہ مصائب آتے ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ انبیا علیہم السلام پھر جو ان کے بعد افضل ہیں ، پھر جو ان کے بعد افضل ہیں ، آدمی کو اس کے دین کے حساب ہی سے آزمایا جاتا ہے ، اگر تو وہ اپنے دین میں پختہ ہو تو اس کی آزمائش بھی سخت ہوتی ہے ۔ اور اگر وہ دین میں نرم اور کمزور ہو تو اس کی آزمائش بھی سہل ہوتی ہے ، یہ معاملہ اسی طرح چلتا رہتا ہے حتیٰ کہ وہ سطح زمین پر اس طرح چلتا ہے کہ اس کے ذمے کوئی گناہ نہیں ہوتا ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ، دارمی ، اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1563

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: مَا أَغْبِطُ أَحَدًا بِهَوْنِ مَوْتٍ بَعْدَ الَّذِي رَأَيْتُ مِنْ شِدَّةِ مَوْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی موت کی سختی دیکھنے کے بعد کسی کے آسان مرنے پر میں رشک نہیں کیا کرتی ۔ حسن ، رواہ الترمذی و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1564

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْمَوْتِ وَعِنْدَهُ قَدَحٌ فِيهِ مَاءٌ وَهُوَ يُدْخِلُ يَدَهُ فِي الْقَدَحِ ثُمَّ يَمْسَحُ وَجْهَهُ ثُمَّ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى مُنْكَرَاتِ الْمَوْتِ أَوْ سَكَرَاتِ الْمَوْتِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نزع کے عالم میں دیکھا ، آپ کے پاس پانی کا ایک پیالہ تھا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنا ہاتھ پیالے میں ڈالتے ، پھر اپنے چہرے پر ہاتھ پھیرتے اور فرماتے :’’ اے اللہ ! موت کی ناگواریوں اور موت کی بے ہوشیوں پر میری مدد فرما ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1565

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أَرَادَ اللَّهُ تَعَالَى بِعَبْدِهِ الْخَيْرَ عَجَّلَ لَهُ الْعُقُوبَةَ فِي الدُّنْيَا وَإِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِعَبْدِهِ الشَّرَّ أَمْسَكَ عَنْهُ بِذَنْبِهِ حَتَّى يُوَافِيَهُ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے خیرو بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے اس کے گناہوں کی سزا دنیا ہی میں دے دیتا ہے ، اور جب اپنے بندے سے شر کا ارادہ فرماتا ہے تو اس کے گناہ کے معاملے کو مؤخر فرما دیتا ہے حتیٰ کہ وہ اس کے بدلے میں روز قیامت اسے پورا پورا بدلہ دے گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1566

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ عِظَمَ الْجَزَاءِ مَعَ عِظَمِ الْبَلَاءِ وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا أَحَبَّ قَوْمًا ابْتَلَاهُمْ فَمَنْ رَضِيَ فَلَهُ الرِّضَا وَمَنْ سَخِطَ فَلَهُ السَّخَطُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک بڑی جزا بڑی آزمائش کے ساتھ ہے ، کیونکہ اللہ عزوجل جب کسی قوم سے محبت کرتا ہے تو وہ انہیں آزماتا ہے ، جو شخص اس پر راضی ہو تو اسے رضا مندی حاصل ہو جاتی ہے ، اور جو شخص ناراضی کا اظہار کرے تو وہ اس کی ناراضی کا مستحق ٹھہرتا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1567

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَزَالُ الْبَلَاءُ بِالْمُؤْمِنِ أَوِ الْمُؤْمِنَةِ فِي نَفْسِهِ وَمَالِهِ وَوَلَدِهِ حَتَّى يَلْقَى اللَّهَ تَعَالَى وَمَا عَلَيْهِ مِنْ خَطِيئَةٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَرَوَى مَالِكٌ نَحْوَهُ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيح
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مومن پر اس کی جان و مال اور اس کی اولاد کے بارے میں آزمائش آتی رہتی ہے حتیٰ کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرتا ہے تو اس کے ذمے کوئی خطا نہیں ہوتی ۔‘‘ ترمذی ، امام مالک نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ اسنادہ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1568

وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ السُّلَمِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا سَبَقَتْ لَهُ مِنَ اللَّهِ مَنْزِلَةٌ لَمْ يَبْلُغْهَا بِعَمَلِهِ ابتلاه الله فِي جسده أَفِي مَالِهِ أَوْ فِي وَلَدِهِ ثُمَّ صَبَّرَهُ عَلَى ذَلِكَ يُبَلِّغُهُ الْمَنْزِلَةَ الَّتِي سَبَقَتْ لَهُ مِنَ الله» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد
محمد بن خالد سلمی اپنے والد سے اور وہ اس کے دادا سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک بندے کے لیے اللہ کے ہاں کوئی مقام و مرتبہ مقدر ہوتا ہے جہاں وہ اپنے عمل کے ذریعے نہیں پہنچ سکتا تو اللہ اسے اس کے جسم یا اس کے مال یا اس کی اولاد کے بارے میں آزماتا ہے ، پھر اس کو اس پر صبر کرنے کی توفیق عطا فرماتا ہے حتیٰ کہ وہ اسے اس مقام و مرتبہ تک پہنچا دیتا ہے جو اللہ کی طرف سے اس کے لیے مقدر کیا ہوتا ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1569

وَعَن عبد الله بن شخير قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مُثِّلَ ابْنُ آدَمَ وَإِلَى جَنْبِهِ تِسْعٌ وَتِسْعُونَ مَنِيَّةً إِنْ أَخْطَأَتْهُ الْمَنَايَا وَقَعَ فِي الْهَرَمِ حَتَّى يَمُوتَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
عبداللہ بن شخیر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ابن آدم کو اس حال میں تخلیق کیا جاتا ہے کہ اس کے پہلو میں ننانوے مہلک بلائیں ہوتی ہیں ، اگر وہ ان سے بچ بھی جاتا ہے تو وہ بڑھاپے میں مبتلا ہو جاتا ہے ، حتیٰ کہ وہ فوت ہو جاتا ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1570

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَوَدُّ أَهْلُ الْعَافِيَةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حِينَ يُعْطَى أَهْلُ الْبَلَاءِ الثَّوَابَ لَوْ أَنَّ جُلُودَهُمْ كَانَتْ قُرِضَتْ فِي الدُّنْيَا بِالْمَقَارِيضِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب آزمائش سے دوچار لوگوں کو روز قیامت جزا دی جائے گی تو اہل عافیت خواہش کریں گے کہ کاش دنیا میں ان کی جلدوں کو قینچیوں سے کاٹ دیا جاتا ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1571

وَعَن عَامر الرام قَالَ: ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَسْقَامَ فَقَالَ: «إِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا أَصَابَهُ السقم ثمَّ أَعْفَاهُ الله مِنْهُ كَانَ كَفَّارَةً لِمَا مَضَى مِنْ ذُنُوبِهِ وَمَوْعِظَةً لَهُ فِيمَا يَسْتَقْبِلُ. وَإِنَّ الْمُنَافِقَ إِذَا مرض ثمَّ أعفي كَانَ كالبعير عَقَلَهُ أَهْلُهُ ثُمَّ أَرْسَلُوهُ فَلَمْ يَدْرِ لِمَ عقلوه وَلم يدر لم أَرْسَلُوهُ» . فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الْأَسْقَامُ؟ وَاللَّهِ مَا مَرِضْتُ قَطُّ فَقَالَ: «قُمْ عَنَّا فلست منا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عامر رام ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے امراض (اور ان کے ثواب) کا ذکر کیا تو فرمایا :’’ جب مومن کو کوئی بیماری لاحق ہوتی ہے اور پھر اللہ عزوجل اسے اس سے عافیت و صحت عطا فرما دیتا ہے تو وہ (مرض) اس کے سابقہ گناہوں کا کفارہ اور مستقبل کے بارے میں وعظ و نصیحت بن جاتی ہے ، اور جب منافق بیمار ہوتا ہے پھر اسے عافیت عطا کر دی جاتی ہے تو وہ اس اونٹ کی طرح ہوتا ہے جسے اس کے گھر والوں نے باندھ رکھا ہو اور پھر انہوں نے اسے چھوڑ دیا ہو اسے پتہ نہیں ہوتا کہ انہوں نے اسے کیوں باندھا تھا اور کیوں چھوڑا ہے ۔‘‘ کسی شخص نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! بیماریاں کیا ہوتی ہیں ؟ اللہ کی قسم ! میں تو کبھی بیمار نہیں ہوا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہمارے پاس سے چلے جاؤ ، تم ہم میں سے نہیں ہو ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1572

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا دَخَلْتُمْ عَلَى الْمَرِيضِ فَنَفِّسُوا لَهُ فِي أَجَلِهِ فَإِنَّ ذَلِكَ لَا يَرُدُّ شَيْئًا وَيُطَيِّبُ بِنَفْسِهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم مریض کے پاس جاؤ تو اس کی درازی عمر کی بات کرو بلاشبہ یہ تقدیر تو نہیں بدل سکتا لیکن اس کا دل خوش ہو جائے گا ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1573

وَعَن سُلَيْمَان بن صرد قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «مَنْ قَتَلَهُ بَطْنُهُ لَمْ يُعَذَّبْ فِي قَبْرِهِ» رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
سلیمان بن صرد ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص کو اس کا پیٹ (پیٹ کی کوئی بیماری) ہلاک کر دے ، اسے قبر میں عذاب نہیں دیا جائے گا ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1574

عَن أنس قَالَ: كَانَ غُلَامٌ يَهُودِيٌّ يَخْدُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَرِضَ فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ فَقَعَدَ عِنْدَ رَأْسِهِ فَقَالَ لَهُ: «أَسْلِمْ» . فَنَظَرَ إِلَى أَبِيهِ وَهُوَ عِنْدَهُ فَقَالَ: أَطِعْ أَبَا الْقَاسِمِ. فَأَسْلَمَ. فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ: «الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْقَذَهُ مِنَ النَّارِ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک یہودی لڑکا نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا ، وہ بیمار ہو گیا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کی عیادت کے لیے تشریف لائے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے سرہانے بیٹھ کر اسے فرمایا :’’ مسلمان ہو جا ۔‘‘ اس نے اپنے پاس بیٹھے ہوئے اپنے والد کی طرف دیکھا تو اس نے کہا : ابو القاسم (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کی بات مان لے ، پس وہ مسلمان ہو گیا ، تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ فرماتے ہوئے وہاں سے تشریف لائے :’’ ہر قسم کی حمد و تعریف اور شکر اللہ کے لیے ہے جس نے اس کو جہنم سے بچا لیا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1575

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ عَادَ مَرِيضًا نَادَى مُنَادٍ فِي السَّمَاءِ: طِبْتَ وَطَابَ مَمْشَاكَ وَتَبَوَّأْتَ مِنَ الْجَنَّةِ مَنْزِلًا . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص مریض کی عیادت کرتا ہے تو آسمان سے آواز دینے والا اعلان کرتا ہے : آپ اچھے رہے اور آپ کا چلنا بھی اچھا رہا اور آپ نے جنت میں ایک گھر بنا لیا ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1576

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: إِنَّ عَلِيًّا خَرَجَ مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجَعِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فَقَالَ النَّاسُ: يَا أَبَا الْحَسَنِ كَيْفَ أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: أَصْبَحَ بِحَمْدِ الله بارئا. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، علی ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے مرض الموت میں آپ کے پاس سے باہر تشریف لائے تو صحابہ نے پوچھا : ابوالحسن ! رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اب کیسے ہیں ؟ انہوں نے کہا : الحمد للہ ، بہتر ہیں ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1577

وَعَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ قَالَ: قَالَ لي ابْن عَبَّاس رَضِي الله عَنهُ: أَلا أريك امْرَأَة من أهل الْجنَّة؟ فَقلت: بَلَى. قَالَ: هَذِهِ الْمَرْأَةُ السَّوْدَاءُ أَتَتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: إِنِّي أصرع وَإِنِّي أتكشف فَادع الله تَعَالَى لي. قَالَ: «إِنْ شِئْتِ صَبَرْتِ وَلَكِ الْجَنَّةُ وَإِنْ شِئْتِ دَعَوْت الله تَعَالَى أَنْ يُعَافِيَكَ» فَقَالَتْ: أَصْبِرُ فَقَالَتْ: إِنِّي أَتَكَشَّفُ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ لَا أَتَكَشَّفَ فَدَعَا لَهَا
عطاء بن ابی رباح بیان کرتے ہیں ، ابن عباس ؓ نے مجھے فرمایا :’’ کیا میں تمہیں خاتون جنت نہ دکھاؤں ؟ میں نے کہا : کیوں نہیں ، ضرور دکھائیں ، انہوں نے فرمایا : یہ سیاہ فام خاتون ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے مرگی کا دورہ پڑتا ہے تو میرا ستر کھل جاتا ہے ۔ آپ اللہ سے دعا فرمائیں ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر تو چاہے تو صبر کر اور تیرے لیے جنت ہے اور اگر تو چاہے تو میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ تمہیں صحت عطا فرمائے ۔‘‘ اس خاتون نے عرض کیا ، میں صبر کروں گی ، پھر اس نے عرض کیا : کیونکہ میرا ستر کھل جاتا ہے ، لہذا آپ اللہ سے دعا فرمائیں کہ میرا ستر نہ کھلا کرے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے لیے دعا فرمائی ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1578

وَعَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ قَالَ: إِنَّ رَجُلًا جَاءَهُ الْمَوْتُ فِي زَمَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رجل: هيئا لَهُ مَاتَ وَلَمْ يُبْتَلَ بِمَرَضٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَيْحَكَ وَمَا يُدْرِيكَ لَوْ أَنَّ اللَّهَ ابْتَلَاهُ بِمَرَضٍ فَكَفَّرَ عَنهُ من سيئاته» . رَوَاهُ مَالك مُرْسلا
یحیی بن سعید ؒ بیان کرتے ہیں کہ کسی آدمی کو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں موت آئی تو کسی آدمی نے کہا ، اس کی خوش نصیبی ہے کہ وہ کسی مرض میں مبتلا ہوئے بغیر فوت ہو گیا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تجھ پر افسوس ! تمہیں کیا معلوم ؟ کہ اگر اللہ اسے کسی مرض میں مبتلا کرتا تو وہ اس کے گناہ مٹا دیتا ۔‘‘ امام مالک ؒ نے اسے مرسل روایت کیا ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1579

وَعَن شَدَّاد بن أَوْس والصنابحي أَنَّهُمَا دَخَلَا عَلَى رَجُلٍ مَرِيضٍ يَعُودَانِهِ فَقَالَا لَهُ: كَيفَ أَصبَحت قَالَ أَصبَحت بِنِعْمَة. فَقَالَ لَهُ شَدَّادٌ: أَبْشِرْ بِكَفَّارَاتِ السَّيِّئَاتِ وَحَطِّ الْخَطَايَا فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ إِذَا أَنَا ابْتَلَيْتُ عَبْدًا مِنْ عِبَادِي مُؤْمِنًا فَحَمِدَنِي عَلَى مَا ابْتَلَيْتُهُ فَإِنَّهُ يَقُومُ مِنْ مَضْجَعِهِ ذَلِكَ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ مِنَ الْخَطَايَا. وَيَقُولُ الرَّبُّ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: أَنَا قَيَّدْتُ عَبْدِي وَابْتَلَيْتُهُ فَأَجْرُوا لَهُ مَا كُنْتُمْ تُجْرُونَ لَهُ وَهُوَ صَحِيح . رَوَاهُ احْمَد
شداد بن اوس ؓ اور صنا بحی ؒ سے روایت ہے کہ وہ کسی مریض کی عیادت کے لیے گئے تو انہوں نے اس سے کہا : تمہارا کیا حال ہے ؟ اس نے کہا : مجھ پر نعمت و فضل ہے ، اس پر شداد ؓ نے فرمایا : گناہوں اور خطاؤں کے معاف ہو جانے پر خوش ہو جاؤ ، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ بے شک اللہ عزوجل فرماتا ہے : جب میں اپنے کسی مومن بندے کو آزماتا ہوں تو وہ میرے اس آزمانے پر میری حمد اور شکر بجا لاتا ہے تو وہ اپنے اس بستر سے اس روز کی طرح گناہوں سے پاک صاف اٹھتا ہے جس روز اس کی والدہ نے اسے جنم دیا تھا ، اور رب تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے : میں نے اپنے بندے کو روکے رکھا اور اسے آزمائش میں ڈالا ، تم اسے ویسے ہی اجر عطا کر دو جس طرح تم اسے اس کے صحت مند ہونے کی صورت میں اجر دیا کرتے تھے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1580

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا كَثُرَتْ ذُنُوبُ الْعَبْدِ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مَا يُكَفِّرُهَا مِنَ الْعَمَلِ ابْتَلَاهُ اللَّهُ بِالْحَزَنِ لِيُكَفِّرَهَا عَنهُ» . رَوَاهُ أَحْمد
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب بندے کے گناہ بہت زیادہ ہو جاتے ہیں اور اس کا ایسا کوئی عمل نہیں ہوتا جو ان گناہوں کا کفارہ بن جائے تو اللہ اسے حزن و غم میں مبتلا کر دیتا ہے تاکہ وہ اس کے گناہوں کا کفارہ بن جائے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1581

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ عَادَ مَرِيضًا لَمْ يَزَلْ يَخُوضُ الرَّحْمَةَ حَتَّى يَجْلِسَ فَإِذَا جَلَسَ اغتمس فِيهَا» . رَوَاهُ مَالك وَأحمد
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص کسی مریض کی عیادت کرتا ہے تو وہ رحمت میں داخل ہوتا چلا جاتا ہے ۔ حتیٰ کہ وہ (اس کے پاس) بیٹھ جاتا ہے ، پس جب وہ بیٹھ جاتا ہے تو وہ اس (رحمت) میں غوطہ زن ہو جاتا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1582

وَعَنْ ثَوْبَانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا أَصَابَ أَحَدَكُمُ الْحُمَّى فَإِنَّ الْحمى قِطْعَة من النَّار فليطفها عَنْهُ بِالْمَاءِ فَلْيَسْتَنْقِعْ فِي نَهْرٍ جَارٍ وَلْيَسْتَقْبِلْ جِرْيَتَهُ فَيَقُولُ: بِسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ اشْفِ عَبْدَكَ وَصدق رَسُولك بعد صَلَاة الصُّبْح وَقبل طُلُوعِ الشَّمْسِ وَلْيَنْغَمِسْ فِيهِ ثَلَاثَ غَمْسَاتٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَإِنْ لَمْ يَبْرَأْ فِي ثَلَاثٍ فَخَمْسٍ فَإِنْ لَمْ يَبْرَأْ فِي خَمْسٍ فَسَبْعٍ فَإِنْ لَمْ يَبْرَأْ فِي سَبْعٍ فَتِسْعٍ فَإِنَّهَا لَا تَكَادَ تُجَاوِزُ تِسْعًا بِإِذْنِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
ثوبان ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کسی کو بخار ہو جائے ، کیونکہ بخار آگ کا ایک ٹکڑا ہے ۔ تو اسے پانی کے ذریعے ٹھنڈا کرے ، وہ کسی نہر رواں میں داخل ہو جائے اور جدھر سے پانی آ رہا ہے اس طرف منہ کرے ، اور یہ دعا پڑھے : اللہ کے نام کے ساتھ ، اے اللہ ! اپنے بندے کو شفا عطا فرما ، اور اپنے رسول (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کی تصدیق فرما ، اور یہ عمل طلوع صبح کے بعد سے طلوع آفتاب سے پہلے پہلے کرے ، اور تین دن اس میں تین غوطے لگائے ، اگر تین دن میں ٹھیک نہ ہو تو پانچ دن ، اگر پانچ دن میں ٹھیک نہ ہو تو پھر سات دن اور اگر سات دن میں ٹھیک نہ ہو تو پھر نو دن ، اور اللہ عزوجل کے حکم سے نو دن سے زیادہ نہیں ہو گا ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1583

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: ذُكِرَتِ الْحُمَّى عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَبَّهَا رَجُلٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَسُبَّهَا فَإِنَّهَا تَنْفِي الذُّنُوبَ كَمَا تَنْفِي النَّارُ خَبَثَ الْحَدِيدِ» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بخار کا ذکر کیا گیا تو کسی آدمی نے اسے برا بھلا کہا ، تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے برا بھلا نہ کہو ، کیونکہ وہ گناہوں کو ایسے صاف کر دیتا ہے جیسے آگ لوہے کی میل کچیل دور کر دیتی ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1584

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَادَ مَرِيضًا فَقَالَ: أَبْشِرْ فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ: هِيَ نَارِي أُسَلِّطُهَا عَلَى عَبْدِي الْمُؤْمِنِ فِي الدُّنْيَا لِتَكَوُنَ حَظَّهُ مِنَ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ مَاجَهْ والْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَان
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی مریض کی عیادت کی تو فرمایا :’’ خوش ہو جاؤ ،کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ، وہ (بخار) میری آگ ہے میں اسے دنیا میں اپنے مومن بندے پر مسلط کرتا ہوں تاکہ وہ اس کے لیے روز قیامت کی آگ کے حصہ کا (بدلہ) ہو جائے ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد و ابن ماجہ و البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1585

وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ الرَّبَّ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى يَقُولُ: وَعِزَّتِي وَجَلَالِي لَا أُخْرِجُ أَحَدًا مِنَ الدُّنْيَا أُرِيد أَغْفِرَ لَهُ حَتَّى أَسْتَوْفِيَ كُلَّ خَطِيئَةٍ فِي عُنُقِهِ بِسَقَمٍ فِي بَدَنِهِ وَإِقْتَارٍ فِي رِزْقِهِ . رَوَاهُ رزين
انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ رب سبحانہ و تعالیٰ فرماتا ہے : مجھے میرے غلبہ و جلال کی قسم ! میں جسے بخشنے کا ارادہ کر لوں تو میں اسے دنیا سے نہیں اٹھاتا حتیٰ کہ میں اسے بیمار کر کے یا اس کے رزق میں تنگی کر کے اس کے ذمے تمام خطاؤں کا پورا پورا حساب نہ کر لوں ۔‘‘ لااصل لہ، رواہ رزین (لم اجدہ)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1586

وَعَن شَقِيق قَالَ: مرض عبد الله بن مَسْعُود فَعُدْنَاهُ فَجَعَلَ يَبْكِي فَعُوتِبَ فَقَالَ: إِنِّي لَا أَبْكِي لِأَجْلِ الْمَرَضِ لِأَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الْمَرَضُ كَفَّارَةٌ» وَإِنَّمَا أبْكِي أَنه أَصَابَنِي عَلَى حَالِ فَتْرَةٍ وَلَمْ يُصِبْنِي فِي حَال اجْتِهَاد لِأَنَّهُ يكْتب للْعَبد من الْجَرّ إِذَا مَرِضَ مَا كَانَ يُكْتَبُ لَهُ قَبْلَ أَنْ يَمْرَضَ فَمَنَعَهُ مِنْهُ الْمَرَضُ. رَوَاهُ رَزِينٌ
شقیق ؒ بیان کرتے ہیں ، عبداللہ بن مسعود ؓ بیمار ہو گئے تو ہم ان کی عیادت کے لیے گئے تو وہ رونے لگے ، پس اس پر ان کو ملامت کیا گیا ، تو انہوں نے فرمایا : میں مرض کی وجہ سے نہیں روتا ، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ مرض (گناہوں کا) کفارہ ہوتا ہے ۔‘‘ میں تو اس لیے روتا ہوں کہ یہ (مرض) مجھے بڑھاپے کی عمر میں لاحق ہوا ہے ، اور محنت و مشقت کرنے کے دور میں لاحق نہیں ہوا ، کیونکہ جب آدمی بیمار ہو جاتا ہے تو اس کے لیے وہی اجر لکھ دیا جاتا ہے جو اس کے بیمار ہونے سے پہلے لکھا جاتا تھا ، اور اب صرف مرض نے اسے (وہ اعمال بجا لانے سے) روک رکھا ہے ۔ لااصل لہ، رواہ رزین (لم اجدہ) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1587

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَعُودُ مَرِيضًا إِلَّا بَعْدَ ثَلَاثٍ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تین دن کے بعد عیادت کے لیے جایا کرتے تھے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1588

وَعَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ ك قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا دَخَلْتَ عَلَى مَرِيضٍ فَمُرْهُ يَدْعُو لَكَ فَإِنَّ دُعَاءَهُ كَدُعَاءِ الْمَلَائِكَةِ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ
عمر بن خطاب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم مریض کے پاس جاؤ تو اسے کہو کہ وہ تمہارے حق میں دعا کرے ، کیونکہ اس کی دعا ، فرشتوں جیسی ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1589

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مِنَ السُّنَّةِ تَخْفِيفُ الْجُلُوسِ وَقِلَّةُ الصَّخَبِ فِي الْعِيَادَةِ عِنْدَ الْمَرِيضِ قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا كَثُرَ لَغَطُهُمْ وَاخْتِلَافُهُمْ: «قُومُوا عَنِّي» رَوَاهُ رزين
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، مریض کی عیادت کرتے وقت اس کے پاس مختصر وقت کے لیے بیٹھنا اور شور کم کرنا سنت ہے ۔ انہوں نے بیان کیا ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ان کا شور اور اختلاف زیادہ ہوا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میرے پاس سے چلے جاؤ ۔‘‘ لااصل لہ، رواہ رزین (لم اجدہ) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1590

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم: «العيادة فوَاق نَاقَة»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عیادت (اتنے وقت کے لیے کرنی چاہیے) جتنا وقت دودھ کی دو دھاریں نکالنے کے درمیان ہوتا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1591

وَفِي رِوَايَةِ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ مُرْسَلًا: «أَفْضَلُ الْعِيَادَةِ سُرْعَةُ الْقِيَامِ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَان
اور سعید بن مسیّب ؒ کی مرسل روایت میں ہے :’’ بہترین عیادت وہ جس میں (عیادت کر کے) جلدی اٹھا جائے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1592

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَادَ رَجُلًا فَقَالَ لَهُ: «مَا تستهي؟» قَالَ: أشتهي خبز بر. قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ كَانَ عِنْدَهُ خُبْزُ بُرٍّ فَلْيَبْعَثْ إِلَى أَخِيهِ» . ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا اشْتَهَى مَرِيضُ أحدكُم شَيْئا فليطعمه» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی آدمی کی عیادت کی تو فرمایا :’’ کسی چیز کو دل چاہتا ہے ؟‘‘ اس نے عرض کیا : گندم کی روٹی ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص کے پاس گندم کی روٹی ہو تو وہ اسے اپنے بھائی کے پاس بھیج دے ۔‘‘ پھر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تمہارے کسی مریض کا کسی چیز کو دل چاہے تو وہ اسے کھلا دیا کرو ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1593

وَعَن عبد الله بن عَمْرو قَالَ ك تُوُفِّيَ رَجُلٌ بِالْمَدِينَةِ مِمَّنْ وُلِدَ بِهَا فَصَلَّى عَلَيْهِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «يَا لَيْتَهُ مَاتَ بِغَيْرِ مَوْلِدِهِ» . قَالُوا وَلِمَ ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا مَاتَ بِغَيْرِ مَوْلِدِهِ قِيسَ لَهُ مِنْ مَوْلِدِهِ إِلَى مُنْقَطَعِ أَثَرِهِ فِي الْجَنَّةِ» . رَوَاهُ النَّسَائِيّ وَابْن مَاجَه
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، مدینہ میں پیدا ہونے والا ایک شخص فوت ہو گیا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھ کر فرمایا :’’ کاش کہ یہ اپنی جائے پیدائش کے علاوہ کسی اور جگہ فوت ہوتا ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کس لیے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک جب کوئی آدمی اپنی جائے پیدائش کے علاوہ کسی جگہ فوت ہوتا ہے تو اس کی جائے پیدائش سے جائے وفات تک کے فاصلے کے برابر اسے جنت عطا کر دی جاتی ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ النسائی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1594

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَوْتُ غُرْبَةٍ شَهَادَةٌ» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پردیس کی موت شہادت ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1595

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ مَاتَ مَرِيضًا مَاتَ شَهِيدًا أَوْ وُقِيَ فِتْنَةَ الْقَبْرِ وَغُدِيَ وَرِيحَ عَلَيْهِ بِرِزْقِهِ مِنَ الْجَنَّةِ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص بیماری کی حالت میں فوت ہوتا ہے تو وہ شہادت کی موت مرتا ہے ، اسے قبر کے فتنے سے بچا لیا جاتا ہے ، صبح و شام اسے جنت سے رزق پہنچا دیا جاتا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1596

عَن الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَخْتَصِمُ الشُّهَدَاءُ وَالْمُتَوَفَّوْنَ على فرشهم إِلَى رَبنَا فِي الَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنَ الطَّاعُونِ فَيَقُولُ الشُّهَدَاءُ: إِخْوَاننَا قتلوا كَمَا قتلنَا وَيَقُول: المتوفون على فرشهم إِخْوَانُنَا مَاتُوا عَلَى فُرُشِهِمْ كَمَا مِتْنَا فَيَقُولُ رَبنَا: انْظُرُوا إِلَى جراحهم فَإِن أشبهت جراحهم جِرَاحَ الْمَقْتُولِينَ فَإِنَّهُمْ مِنْهُمْ وَمَعَهُمْ فَإِذَا جِرَاحُهُمْ قد أشبهت جراحهم . رَوَاهُ أَحْمد وَالنَّسَائِيّ
عرباض بن ساریہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ شہداء اور اپنے بستروں پر وفات پانے والے ، طاعون کی وجہ سے فوت ہونے والوں کے بارے میں ہمارے رب عزوجل کے سامنے مقدمہ پیش کریں گے تو شہداء عرض کریں گے : ہمارے بھائی ہیں وہ ویسے ہی شہید کیے گئے جیسے ہم شہید کیے گئے ، جبکہ فوت ہونے والے کہیں گے ، یہ ہمارے بھائی ہیں ، یہ بھی ویسے ہی اپنے بستروں پر فوت ہوئے جس طرح ہم فوت ہوئے ، ہمارا رب فرمائے گا : ان کے زخم دیکھو ، اگر تو ان کے زخم ، مقتولین (شہداء) کے زخموں کی طرح ہیں تو پھر یہ ان میں سے ہیں اور ان کے ساتھ ہیں ، پس ان کے زخم انہی کے زخموں سے مشابہ تھے ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1597

وَعَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْفَارُّ مِنَ الطَّاعُونِ كَالْفَارِّ مِنَ الزَّحْفِ وَالصَّابِرُ فِيهِ لَهُ أَجْرُ شَهِيدٍ» . رَوَاهُ أَحْمد
جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ طاعون سے فرار ہونے والا میدان جہاد سے فرار ہونے والے کی طرح ہے ، اور وہاں صبر کرنے (رک جانے) والے کے لیے شہید کا ثواب ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1598

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَتَمَنَّى أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ إِمَّا مُحْسِنًا فَلَعَلَّهُ أَنْ يَزْدَادَ خَيْرًا وَإِمَّا مُسِيئًا فَلَعَلَّهُ أَنْ يستعتب» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے کوئی موت کی تمنا نہ کرے ، اگر تو وہ نیکوکار ہے تو شاید کہ وہ نیکیوں میں اضافہ کر لے ، اور اگر وہ خطا کار ہے تو شاید کہ وہ توبہ کر لے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1599

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَتَمَنَّى أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ وَلَا يَدْعُ بِهِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَهُ إِنَّهُ إِذَا مَاتَ انْقَطَعَ أَمَلُهُ وَإِنَّهُ لَا يَزِيدُ الْمُؤْمِنَ عُمْرُهُ إِلَّا خيرا» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے کوئی موت کی تمنا کرے نہ اس کے آنے سے پہلے اس کے لیے دعا کرے ، کیونکہ جب وہ فوت ہو جاتا ہے تو اس کی امید منقطع ہو جاتی ہے ، اور مومن کی عمر تو اس کے لیے خیرو بھلائی کے اضافہ کا باعث ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1600

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ مِنْ ضُرٍّ أَصَابَهُ فَإِنْ كَانَ لابد فَاعِلًا فَلْيَقُلِ: اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرًا لي
انس ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے کوئی شخص کسی تکلیف پہنچنے پر موت کی تمنا نہ کرے ، اگر اس کو ضرور کہنا ہے تو وہ یوں کہے : اے اللہ ! جب تک میرا زندہ رہنا میرے لیے بہتر ہے تب تک مجھے زندہ رکھنا ، اور جب وفات میرے لیے بہتر ہو تب مجھے (دنیا سے) اٹھا لینا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1601

وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ» فَقَالَتْ عَائِشَةُ أَوْ بَعْضُ أَزْوَاجِهِ: إِنَّا لَنَكْرَهُ الْمَوْتَ قَالَ: «لَيْسَ ذَلِكَ وَلَكِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا حَضَرَهُ الْمَوْتُ بُشِّرَ بِرِضْوَانِ اللَّهِ وَكَرَامَتِهِ فَلَيْسَ شَيْءٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا أَمَامَهُ فَأَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ وَأَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ وَإِنَّ الْكَافِرَ إِذَا حضر بشر بِعَذَاب الله وعقوبته فَلَيْسَ شَيْء أكره إِلَيْهِ مِمَّا أَمَامَهُ فَكَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ وَكَرِهَ الله لقاءه»
عبادہ بن صامت ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اللہ سے ملاقات کرنا پسند کرتا ہے تو اللہ اس کی ملاقات کو پسند کرتا ہے ۔‘‘ عائشہ ؓ یا آپ کی کسی اور زوجہ مححترمہ نے فرمایا : بے شک ہم تو موت کو نا پسند کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ بات نہیں ہے ، بلکہ مومن کو موت آتی ہے تو اسے اللہ کی رضا مندی اور اس کی عزت افزائی کی بشارت دی جاتی ہے تو پھر جو اس کے آگے ہونے والا ہوتا ہے وہ اسے سب سے زیادہ محبوب ہوتا ہے لہذا وہ اللہ سے ملاقات کرنا پسند کرتا ہے اور اللہ اس سے ملاقات کرنا پسند کرتا ہے ، اور جب کافر کو موت آتی ہے تو اسے اللہ کے عذاب اور اس کی سزا کی بشارت دی جاتی ہے تو پھر اس کو مستقبل سے زیادہ ناگوار کوئی چیز نظر نہیں آتی تو وہ اللہ سے ملاقات کرنا ناپسند کرتا ہے اور اللہ اس سے ملنا ناپسند کرتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1602

وَفِي رِوَايَةِ عَائِشَةَ: «وَالْمَوْتَ قَبْلَ لِقَاء الله»
عائشہ ؓ سے مروی روایت میں ہے :’’ اللہ کی ملاقات سے پہلے موت ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1603

وَعَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرَّ عَلَيْهِ بِجِنَازَةٍ فَقَالَ: «مُسْتَرِيحٌ أَوْ مُسْتَرَاحٌ مِنْهُ» فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا المستريح والمستراح مِنْهُ؟ فَقَالَ: «الْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ يَسْتَرِيحُ مِنْ نَصَبِ الدُّنْيَا وَأَذَاهَا إِلَى رَحْمَةِ اللَّهِ وَالْعَبْدُ الْفَاجِرُ يستريح مِنْهُ الْعباد والبلاد وَالشَّجر وَالدَّوَاب»
ابوقتادہ ؓ حدیث بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ راحت پا گیا یا دوسرے اس سے راحت پا گئے ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! یہ راحت پا گیا یا دوسرے اس سے راحت پا گئے اس سے کیا مراد ہے ؟ تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بندہ مومن دنیا کی مشکلات اور تکلیفوں سے راحت پا کر اللہ کی رحمت کی طرف جاتا ہے جبکہ فاجر شخص سے عبادوبلاد اور درخت و حیوانات راحت پا جاتے ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1604

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَنْكِبِي فَقَالَ: «كُنْ فِي الدُّنْيَا كَأَنَّكَ غَرِيبٌ أَوْ عَابِرُ سَبِيلٍ» . وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقُولُ: إِذَا أَمْسَيْتَ فَلَا تَنْتَظِرِ الصَّبَاحَ وَإِذَا أَصْبَحْتَ فَلَا تَنْتَظِرِ الْمَسَاءَ وَخُذْ مِنْ صِحَّتِكَ لِمَرَضِكَ وَمِنْ حياتك لموتك. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے کندھے سے پکڑکر فرمایا :’’ دنیا میں کسی اجنبی شخص یا کسی راہ گزر کی طرح رہو ۔‘‘ اور ابن عمر ؓ فرمایا کرتے تھے : جب شام ہو جائے تو صبح کا انتظار نہ کرو ، اور جب صبح ہو جائے تو پھر شام کا انتظار نہ کرو ، اور صحت میں اپنی بیماری کے لیے اور اپنی حیات سے اپنی موت کے لیے توشہ حاصل کرو ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1605

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ مَوْتِهِ بِثَلَاثَةِ أَيَّامٍ يَقُولُ: «لَا يَمُوتَنَّ أَحَدُكُمْ إِلَّا وَهُوَ يُحْسِنُ الظَّنَّ بِاللَّه» . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو آپ کی وفات سے تین روز قبل ، فرماتے ہوئے سنا :’’ تمہیں اللہ سے حسن ظن کی صورت میں موت آنی چاہیے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1606

عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِن شِئْتُم أنبأتكم مَا أَوَّلُ مَا يَقُولُ اللَّهُ لِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ وَمَا أَوَّلُ مَا يَقُولُونَ لَهُ؟» قُلْنَا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ يَقُول للْمُؤْمِنين هَل أَحْبَبْتُم لقائي؟ فَيَقُولُونَ نَعَمْ يَا رَبَّنَا فَيَقُولُ: لِمَ؟ فَيَقُولُونَ: رَجَوْنَا عَفْوَكَ وَمَغْفِرَتَكَ. فَيَقُولُ: قَدْ وَجَبَتْ لَكُمْ مَغْفِرَتِي . رَوَاهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ وَأَبُو نُعَيْمٍ فِي الْحِلْية
معاذ بن جبل ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر تم چاہو تو میں تمہیں بتائے دیتا ہوں کہ روز قیامت سب سے پہلے اللہ مومنوں سے کیا فرمائے گا اور وہ سب سے پہلے اس سے کیا عرض کریں گے ؟‘‘ ہم نے عرض کیا جی ہاں اللہ کے رسول ! آپ نے فرمایا :’’ اللہ مومنوں سے فرمائے گا : کیا تم مجھے ملنا پسند کرتے تھے ؟ وہ عرض کریں گے : جی ہاں ، ہمارے پروردگار ! وہ پوچھے گا : کس لیے ؟ وہ عرض کریں گے : ہمیں آپ کے عفوو درگزر اور مغفرت کی امید تھی ، وہ فرمائے گا پس میری مغفرت تمہارے لیے واجب ہو گئی ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1607

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَكْثِرُوا ذِكْرَ هَاذِمِ اللَّذَّاتِ الْمَوْتِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيّ وَابْن مَاجَه
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ لذتوں کو کاٹ دینے والی ، موت کو کثرت سے یاد کیا کرو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و النسائی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1608

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَاتَ يَوْمٍ لِأَصْحَابِهِ: «اسْتَحْيُوا مِنَ اللَّهِ حَقَّ الْحَيَاءِ» قَالُوا: إِنَّا نَسْتَحْيِي مِنَ اللَّهِ يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ قَالَ: «لَيْسَ ذَلِكَ وَلَكِنَّ مَنِ اسْتَحْيَى مِنَ اللَّهِ حَقَّ الْحَيَاءِ فَلْيَحْفَظِ الرَّأْسَ وَمَا وَعَى وَلْيَحْفَظِ الْبَطْنَ وَمَا حَوَى وَلْيَذْكُرِ الْمَوْتُ وَالْبِلَى وَمَنْ أَرَادَ الْآخِرَةَ تَرَكَ زِينَةَ الدُّنْيَا فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدِ اسْتَحْيَى مِنَ اللَّهِ حَقَّ الْحَيَاءِ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
ابن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک روز اپنے صحابہ سے فرمایا :’’ اللہ سے حیا کرو جس طرح اس سے حیا کرنے کا حق ہے ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے نبی ! الحمد للہ ہم اللہ سے حیا کرتے ہیں ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ بات نہیں ہے ، بلکہ جو شخص اللہ سے ایسے حیا کرتا ہے جیسے حیا کرنے کا حق ہے تو وہ سر اور ان چیزوں کی جو سر میں ہیں (آنکھ ، کان ، زبان) کی حفاظت کرے ، اور وہ پیٹ اور اس کے متعلقات (شرم گاہ ، ہاتھ ، پاؤں اور دل وغیرہ) کی حفاظت کرے ، وہ موت اور بوسیدہ ہونے کو یاد رکھے ، اور جو آخرت چاہتا ہے وہ دنیا ترک کر دے ۔ جو شخص اس طرح کرے تو اس نے اللہ سے ایسے حیا کیا جیسے اس سے حیا کرنے کا حق ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1609

وَعَن عبد الله بن عَمْرو قَالَ ك قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تُحْفَةُ الْمُؤْمِنِ الْمَوْتُ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَان
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ موت مومن کے لیے تحفہ ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1610

وَعَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمُؤْمِنُ يَمُوتُ بِعَرَقِ الْجَبِينِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ وَابْن مَاجَه
بریدہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مومن مرتا ہے تو اس کی پیشانی پر پسینہ آ جاتا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و النسائی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1611

وَعَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ خَالِدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَوْتُ الْفُجَاءَة أَخْذَةُ الْأَسَفِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَزَادَ الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ وَرَزِينٌ فِي كِتَابِهِ: «أَخْذَةُ الأسف للْكَافِرِ وَرَحْمَة لِلْمُؤمنِ»
عبیداللہ بن خالد بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اچانک موت ، غضب کی گرفت ہے ۔‘‘ ابوداؤد ۔ امام بیہقی ؒ نے شعب الایمان میں اور رزین نے اپنی کتاب میں یہ اضافہ نقل کیا ہے :’’ غضب کی پکڑ کافر کے لیے ہے جبکہ مومن کے لیے رحمت ہے ۔‘‘ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1612

وَعَن أنس قَالَ: دخل النَّبِي عَلَى شَابٍّ وَهُوَ فِي الْمَوْتِ فَقَالَ: «كَيْفَ تجدك؟» قَالَ: أرجوالله يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنِّي أَخَافُ ذُنُوبِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَجْتَمِعَانِ فِي قَلْبِ عَبْدٍ فِي مِثْلِ هَذَا الْمَوْطِنِ إِلَّا أَعْطَاهُ اللَّهُ مَا يَرْجُو وَآمَنَهُ مِمَّا يَخَافُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ هَذَا حَدِيث غَرِيب
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک نوجوان شخص کے پاس گئے جبکہ وہ نزع کی حالت میں تھا ، آپ نے فرمایا :’’ تم کیسا محسوس کرتے ہو ؟‘‘ اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں اللہ سے امید رکھتا ہوں اور اپنے گناہوں سے ڈرتا ہوں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایسے موقع پر کسی بندے کے دل میں دو چیزیں (امید اور خوف) اکٹھی ہو جائیں تو اللہ اسے وہ چیز عطا فرما دیتا ہے جس کی وہ امید کرتا ہے اور جس چیز سے وہ ڈر رہا ہوتا ہے اس سے اسے بے خوف کر دیتا ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1613

عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَمَنَّوُا الْمَوْتَ فَإِنَّ هَوْلَ الْمُطَّلَعِ شَدِيدٌ وَإِنَّ مِنَ السَّعَادَةِ أَنْ يَطُولَ عُمْرُ الْعَبْدِ وَيَرْزُقَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْإِنَابَة» . رَوَاهُ أَحْمد
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ موت کی تمنا نہ کرو ، کیونکہ مرنے کے بعد کے سماں کی ہولناکی بہت سخت ہے ، اور یہ سعادت کی بات ہے کہ بندے کی عمر دراز ہو جائے اور اللہ عزوجل اسے اپنی طرف رجوع کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔‘‘ سندہ حسن ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1614

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: جَلَسْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَّرَنَا وَرَقَّقَنَا فَبَكَى سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ فَأَكْثَرَ الْبُكَاءَ فَقَالَ: يَا لَيْتَنِي مِتُّ. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا سَعْدُ أَعِنْدِي تَتَمَنَّى الْمَوْتَ؟» فَرَدَّدَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قَالَ: «يَا سَعْدُ إِنْ كُنْتَ خُلِقْتَ لِلْجَنَّةِ فَمَا طَالَ عُمْرُكَ وَحَسُنَ مِنْ عَمَلِكَ فَهُوَ خَيْرٌ لَك» . رَوَاهُ أَحْمد
ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف توجہ کر کے بیٹھے ہوئے تھے ، آپ نے ہمیں وعظ و نصیحت کی اور ہمارے دلوں کو نرم کیا تو سعد بن ابی وقاص ؓ رونے لگے ، انہوں نے بہت زیادہ روتے ہوئے کہہ دیا : کاش کہ میں مر جاتا ، یہ سن کر ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سعد ! کیا تم میرے ہوتے ہوئے موت کی تمنا کرتے ہو ؟‘‘ آپ نے یہ بات تین مرتبہ دہرائی ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سعد ! اگر تمہیں جنت کے لیے پیدا کیا گیا ہے تو پھر تمہاری عمر جتنی دراز ہو گی اور تمہارے جتنے عمل اچھے ہوں گے وہ تمہارے لیے بہتر ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1615

عَن حَارِثَةَ بْنِ مُضَرَّبٍ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى خَبَّابٍ وَقَدِ اكْتَوَى سَبْعًا فَقَالَ: لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول: «لَا يَتَمَنَّ أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ» لَتَمَنَّيْتُهُ. وَلَقَدْ رَأَيْتُنِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَمْلِكُ دِرْهَمًا وَإِنَّ فِي جَانِبِ بَيْتِيَ الْآنَ لَأَرْبَعِينَ أَلْفَ دِرْهَمٍ قَالَ ثُمَّ أُتِيَ بِكَفَنِهِ فَلَمَّا رَآهُ بَكَى وَقَالَ لَكِنَّ حَمْزَةَ لَمْ يُوجَدْ لَهُ كَفَنٌ إِلَّا بُرْدَةٌ مَلْحَاءُ إِذَا جُعِلَتْ عَلَى رَأْسِهِ قَلَصَتْ عَنْ قَدَمَيْهِ وَإِذَا جُعِلَتْ عَلَى قَدَمَيْهِ قَلَصَتْ عَنْ رَأْسِهِ حَتَّى مُدَّتْ عَلَى رَأْسِهِ وَجُعِلَ عَلَى قَدَمَيْهِ الْإِذْخِرُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يذكر: ثمَّ أُتِي بكفنه إِلَى آخِره
حارثہ بن مضرب ؒ بیان کرتے ہیں ، میں خباب ؓ کے پاس گیا تو انہوں نے جسم کو سات جگہوں پر داغا ہوا تھا ، انہوں نے کہا : اگر میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا :’’ تم میں سے کوئی موت کی تمنا نہ کرے ۔‘‘ تو میں ضرور اس کی تمنا کرتا میں نے اپنے آپ کو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ اس طرح بھی دیکھا ہے کہ میرے پاس ایک درہم بھی نہیں تھا ، جبکہ اب میرے گھر کے ایک کونے میں چالیس ہزار درہم ہیں ۔ حارثہ بیان کرتے ہیں ، پھر ان کا کفن لایا گیا ، جب انہوں نے اسے دیکھا تو رونے لگے اور فرمایا :’’ لیکن حمزہ کو کفن کے لیے ایک چھوٹی سی دھاری دار چادر نصیب ہوئی ، جب اسے ان کے سر پر کیا جاتا تو پاؤں سے اکٹھی ہو جاتی اور جب پاؤں پر کی جاتی تو سر کی طرف سے اکٹھی ہو جاتی ، حتیٰ کہ اسے ان کے سر پر پھیلا دیا گیا اور ان کے پاؤں پر گھاس ڈال دی گئی ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، البتہ امام ترمذی ؒ نے یہ ذکر نہیں کیا کہ پھر ان کے لیے کفن لایا گیا ، آخر حدیث تک ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1616

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَقِّنُوا مَوْتَاكُمْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوسعید ؓ اور ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اپنے قریب الموت افراد کو (لا الہ الا اللہ) کی تلقین کرو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1617

وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا حَضَرْتُمُ الْمَرِيضَ أَو الْمَيِّت فَقولُوا خيرا فَإِن الْمَلَائِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم کسی مریض یا میت کے پاس جاؤ تو اچھی بات کہو ، کیونکہ تم جو بات کرتے ہو تو فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1618

وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا مِنْ مُسْلِمٍ تُصِيبُهُ مُصِيبَةٌ فَيَقُولُ مَا أَمَرَهُ اللَّهُ بِهِ: (إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ) اللَّهُمَّ أَجِرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَاخْلُفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا أَخْلَفَ اللَّهُ لَهُ خَيْرًا مِنْهَا . فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلمَة قَالَت: أَيُّ الْمُسْلِمِينَ خَيْرٌ مِنْ أَبِي سَلَمَةَ؟ أَوَّلُ بَيْتِ هَاجَرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ إِنِّي قُلْتُهَا فَأَخْلَفَ اللَّهُ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ مُسلم
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو مسلمان کسی مصیبت کے آنے پر اللہ کے حکم کے مطابق یہ دعا پڑھتا ہے : بے شک ہم اللہ کی ملکیت ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں ، اے اللہ ! میری اس مصیبت پر مجھے اجر و ثواب عطا فرما اور مجھے اس سے بہتر بدل عطا فرما ۔ تو اللہ اسے اس سے بہتر بدل عطا فرما دیتا ہے ۔‘‘ پس جب ابو سلمہ ؓ فوت ہوئے تو میں نے کہا : ابو سلمہ سے بہتر کون مسلمان شخص ہو گا ، یہ وہ پہلا گھرانا ہے جس نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف ہجرت کی تھی ، پھر میں وہ دعا پڑھتی رہی تو اللہ نے مجھے بدلے میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عطا فرما دیے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1619

وَعَن أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: دَخَلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أبي سَلمَة قد شَقَّ بَصَرَهُ فَأَغْمَضَهُ ثُمَّ قَالَ: «إِنَّ الرُّوحَ إِذَا قُبِضَ تَبِعَهُ الْبَصَرُ» فَضَجَّ نَاسٌ مِنْ أَهْلِهِ فَقَالَ: «لَا تَدْعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ إِلَّا بِخَير فَإِن الْمَلَائِكَة يُؤمنُونَ على ماتقولون» ثُمَّ قَالَ: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأَبِي سَلَمَةَ وَارْفَعْ دَرَجَتَهُ فِي الْمَهْدِيِّينَ وَاخْلُفْهُ فِي عَقِبِهِ فِي الْغَابِرِينَ وَاغْفِرْ لَنَا وَلَهُ يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ وَأَفْسِحْ لَهُ فِي قَبْرِهِ وَنَوِّرْ لَهُ فِيهِ» . رَوَاهُ مُسلم
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ابوسلمہ ؓ کے پاس تشریف لائے تو ان کی نظر پھٹ چکی تھی ، آپ نے ان کی آنکھیں بند کیں پھر فرمایا :’’ جب روح قبض کی جاتی ہے تو نظر اس کے پیچھے چلی جاتی ہے ۔‘‘ (یہ سن کر) ان کے اہل خانہ رونے لگے ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اپنے لیے دعا خیر ہی کرو ، کیونکہ تم جو کہتے ہو ، فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں ۔‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اے اللہ ! ابوسلمہ کی مغفرت فرما ، ہدایت یافتہ لوگوں میں اس کا درجہ بلند فرما ، اس کے پیچھے باقی رہ جانے والوں میں تو اس کا خلیفہ بن جا ، تمام جہانوں کے پروردگار ! ہمیں اور اسے بخش دے ، اس کی قبر کو کشادہ فرما اور اسے منور فرما ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1620

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تُوُفِّيَ سجي بِبرد حبرَة
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وفات پائی تو آپ کو دھاری دار سوتی چادر سے ڈھانپ دیا گیا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1621

عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ كَانَ آخِرُ كَلَامِهِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ دَخَلَ الْجَنَّةَ» رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
معاذ بن جبل ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص کا آخری کلام ’’ لا الہ الا اللہ ‘‘ ہو گا وہ جنت میں داخل ہو گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1622

وَعَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «اقرؤوا سُورَةَ (يس) عَلَى مَوْتَاكُمْ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
معقل بن یسار ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اپنے قریب المرگ افراد پر سورۂ یس ٓ کی تلاوت کرو ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1623

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبَّلَ عُثْمَانَ بْنَ مَظْعُونٍ وَهُوَ مَيِّتٌ وَهُوَ يَبْكِي حَتَّى سَالَ دُمُوعُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى وَجْهِ عُثْمَانَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ عثمان بن مظعون ؓ وفات پا گئے تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے روتے ہوئے ان کا بوسہ لیا حتیٰ کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے آنسو عثمان ؓ کے چہرے پر گر پڑے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1624

وَعَن عَائِشَةَ قَالَتْ: إِنَّ أَبَا بَكْرٍ قَبَّلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مَيِّتٌ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وفات پا گئے تو ابوبکر ؓ نے ان کا بوسہ لیا ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1625

وَعَنْ حُصَيْنِ بْنِ وَحْوَحٍ أَنَّ طَلْحَةَ بْنَ الْبَرَاءِ مَرِضَ فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ فَقَالَ: «إِنِّي لَا أَرَى طَلْحَةَ إِلَّا قَدْ حَدَثَ بِهِ الْمَوْتُ فَآذِنُونِي بِهِ وَعَجِّلُوا فَإِنَّهُ لَا يَنْبَغِي لِجِيفَةِ مُسْلِمٍ أَنْ تُحْبَسَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ أَهْلِهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
حصین بن وحوح ؓ بیان کرتے ہیں کہ طلحہ بن براء ؓ بیمار ہو گئے ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کی عیادت کے لیے تشریف لائے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میرا خیال ہے کہ طلحہ فوت ہونے والا ہے ، پس اس کی مجھے اطلاع کرنا اور (دفن کرنے میں) جلدی کرنا ، کیونکہ مسلمان میت کو اس کے اہل خانہ کے پاس روک رکھنا مناسب نہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1626

وَعَن عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَقِّنُوا مَوْتَاكُمْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ لِلْأَحْيَاءِ؟ قَالَ: «أَجود وأجود» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
عبداللہ بن جعفر ؓ بیان کرتے ہیں ، کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اپنے قریب المرگ افراد کو ان کلمات کی تلقین کرو : اللہ حلیم و کریم کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اللہ عرش عظیم کا رب پاک ہے ، ہر قسم کی تعریف اللہ کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! (یہ کلمات) زندوں کے متعلق کیسے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : بہت خوب ! بہت خوب ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1627

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْمَيِّتُ تَحْضُرُهُ الْمَلَائِكَةُ فَإِذَا كَانَ الرَّجُلُ صَالِحًا قَالُوا: اخْرُجِي أَيَّتُهَا النَّفْسُ الطَّيِّبَةُ كَانَتْ فِي الْجَسَدِ الطَّيِّبِ اخْرُجِي حَمِيدَةً وَأَبْشِرِي بِرَوْحٍ وَرَيْحَانٍ وَرَبٍّ غَيْرِ غَضْبَانَ فَلَا تَزَالُ يُقَالُ لَهَا ذَلِكَ حَتَّى تَخْرُجَ ثُمَّ يُعْرَجُ بِهَا إِلَى السَّمَاءِ فَيُفْتَحَ لَهَا فَيُقَالُ: مَنْ هَذَا؟ فَيَقُولُونَ: فُلَانٌ فَيُقَالُ: مَرْحَبًا بِالنَّفسِ الطّيبَة كَانَت فِي الْجَسَدِ الطَّيِّبِ ادْخُلِي حَمِيدَةً وَأَبْشِرِي بِرَوْحٍ وَرَيْحَانٍ وَرَبٍّ غَيْرِ غَضْبَانَ فَلَا تَزَالُ يُقَالُ لَهَا ذَلِكَ حَتَّى تَنْتَهِيَ إِلَى السَّمَاءِ الَّتِي فِيهَا اللَّهُ فَإِذَا كَانَ الرَّجُلُ السُّوءُ قَالَ: اخْرُجِي أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْخَبِيثَةُ كَانَتْ فِي الْجَسَدِ الْخَبِيثِ اخْرُجِي ذَمِيمَةً وَأَبْشِرِي بِحَمِيمٍ وَغَسَّاقٍ وَآخَرَ مِنْ شَكْلِهِ أَزْوَاجٌ فَمَا تَزَالُ يُقَالُ لَهَا ذَلِكَ حَتَّى تَخْرُجَ ثُمَّ يُعْرَجُ بِهَا إِلَى السَّمَاءِ فَيُفْتَحُ لَهَا فَيُقَالُ: مَنْ هَذَا؟ فَيُقَالُ: فُلَانٌ فَيُقَالُ: لَا مَرْحَبًا بِالنَّفْسِ الْخَبِيثَةِ كَانَتْ فِي الْجَسَدِ الْخَبِيثِ ارْجِعِي ذَمِيمَةً فَإِنَّهَا لَا تفتح لَهُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ فَتُرْسَلُ مِنَ السَّمَاءِ ثُمَّ تَصِيرُ إِلَى الْقَبْر . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قریب المرگ کے پاس فرشتے آتے ہیں ، اگر تو وہ صالح شخص ہو تو وہ کہتے ہیں : پاکیزہ جسم میں پاکیزہ روح نکل ، نکل تو قابل تعریف ہے ، راحت و رزق کے ساتھ خوش ہو جا ، رب تجھ پر ناراض نہیں ، اسے اسی طرح مسلسل کہا جاتا ہے حتیٰ کہ وہ نکل آتی ہے ، پھر اسے آسمانوں کی طرف لے جایا جاتا ہے تو اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں ، پھر یہ پوچھا جاتا ہے ، یہ کون ہے؟ وہ جواب دیتے ہیں ، فلاں ہے ، تو اسے کہا جاتا ہے ، پاکیزہ جسم میں پاکیزہ جان خوش آمدید ، قابل تعریف (روح) داخل ہو جا ، راحت و رزق کے ساتھ خوش ہو جا ، رب تجھ پر ناراض نہیں ، اسے مسلسل ایسے کہا جاتا ہے حتیٰ کہ وہ اس آسمان تک پہنچ جاتی ہے جہاں اللہ ہے ، لیکن اگر برا شخص ہو تو وہ (ملک الموت) کہتا ہے : جسد خبیث میں بسنے والی خبیث روح نکل ، مذموم صورت میں نکل ، کھولتے پانی اور پیپ کے ساتھ خوش ہو جا ، اور اسی طرح کے ملتے جلتے دوسرے عذاب بھی ، اسے ایسے ہی کہا جاتا ہے حتیٰ کہ وہ نکل آتی ہے ، پھر اسے آسمان کی طرف لے جایا جاتا ہے تو اس کے لیے دروازے کھولنے کا مطالبہ ہوتا ہے ، اور پوچھا جاتا ہے : یہ کون ہے ؟ تو بتایا جاتا ہے : فلاں ہے ، اسے کہا جاتا ہے : جسد خبیث میں بسنے والی خبیث روح کے لیے کوئی خوش آمدید نہیں ، مذموم صورت میں واپس چلی جا ، تیرے لیے آسمان کے دروازے نہیں کھولے جائیں گے ، اسے آسمان سے چھوڑ دیا جاتا ہے ، پھر وہ قبر کی طرف لوٹ آتی ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1628

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا خَرَجَتْ رُوحُ الْمُؤْمِنِ تَلَقَّاهَا مَلَكَانِ يُصْعِدَانِهَا» . قَالَ حَمَّادٌ: فَذَكَرَ مِنْ طِيبِ رِيحِهَا وَذَكَرَ الْمِسْكَ قَالَ: وَيَقُولُ أَهْلُ السَّمَاءِ: رُوحٌ طَيِّبَةٌ جَاءَتْ مِنْ قِبَلِ الْأَرْضِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْكِ وَعَلَى جَسَدٍ كُنْتِ تُعَمِّرِينَهُ فَيُنْطَلَقُ بِهِ إِلَى رَبِّهِ ثُمَّ يَقُولُ: انْطَلِقُوا بِهِ إِلَى آخِرِ الْأَجَلِ . قَالَ: «وَإِنَّ الْكَافِرَ إِذَا خَرَجَتْ رُوحُهُ» قَالَ حَمَّادٌ: وَذَكَرَ من نتنها وَذكر لعنها. وَيَقُولُ أَهْلُ السَّمَاءِ: رُوحٌ خَبِيثَةٌ جَاءَتْ مِنْ قِبَلِ الْأَرْضِ فَيُقَالُ: انْطَلِقُوا بِهِ إِلَى آخِرِ الْأَجَل قَالَ أَبُو هُرَيْرَة: فَرد رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم ريطة كَانَت عَلَيْهِ على أَنفه هَكَذَا. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب مومن کی روح نکلتی ہے تو دو فرشتے اسے لے کر اوپر چڑھتے ہیں ۔‘‘ حماد (راوی) نے بیان کیا ہے ، آپ نے اس کی اچھی خوشبو کا ذکر کیا اور کستوری کا ذکر کیا ، فرمایا :’’ آسمان والے کہتے ہیں ، زمین کی طرف سے ایک پاکیزہ روح آئی ہے ، اللہ تجھ پر اور اس جسد پر ، رحمتیں نازل فرمائے ، جس میں تو آباد تھی ، اسے اس کے رب کی طرف لے جایا جاتا ہے ، پھر وہ فرماتا ہے : اسے آخری اجل (قیامت) تک (اس کے مقام پر) لے چلو ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب کافر شخص کی روح نکلتی ہے ۔‘‘ حماد (راوی) بیان کرتے ہیں آپ نے اس کی بدبو اور لعنت کا ذکر کیا ’’ تو آسمان والے کہتے ہیں زمین کی طرف سے ایک خبیث روح آئی ہے ، تو اس کے متعلق بھی کہا جاتا ہے کہ اسے اس کی آخری اجل تک لے چلو ۔‘‘ ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے جسم والے کپڑے کو اس طرح اپنی ناک پر رکھ لیا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1629

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا حُضِرَ الْمُؤْمِنُ أَتَتْ مَلَائِكَةُ الرَّحْمَةِ بِحَرِيرَةٍ بَيْضَاءَ فَيَقُولُونَ: اخْرُجِي رَاضِيَةً مَرْضِيًّا عَنْكِ إِلَى رَوْحِ اللَّهِ وَرَيْحَانٍ وَرَبٍّ غَيْرِ غَضْبَانَ فَتَخْرُجُ كَأَطْيَبِ رِيحِ الْمِسْكِ حَتَّى إِنَّهُ لَيُنَاوِلُهُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا حَتَّى يَأْتُوا بِهِ أَبْوَابَ السَّمَاءِ فَيَقُولُونَ: مَا أَطْيَبَ هَذِهِ الرِّيحَ الَّتِي جَاءَتْكُمْ مِنَ الْأَرْضِ فَيَأْتُونَ بِهِ أَرْوَاحَ الْمُؤْمِنِينَ فَلَهُمْ أَشَدُّ فَرَحًا بِهِ مِنْ أَحَدِكُمْ بِغَائِبِهِ يَقْدُمُ عَلَيْهِ فَيَسْأَلُونَهُ: مَاذَا فَعَلَ فُلَانٌ مَاذَا فَعَلَ فُلَانٌ؟ فَيَقُولُونَ: دَعُوهُ فَإِنَّهُ كَانَ فِي غَمِّ الدُّنْيَا. فَيَقُولُ: قَدْ مَاتَ أَمَا أَتَاكُمْ؟ فَيَقُولُونَ: قَدْ ذُهِبَ بِهِ إِلَى أُمِّهِ الْهَاوِيَةِ. وَإِنَّ الْكَافِرَ إِذَا احْتُضِرَ أَتَتْهُ مَلَائِكَةُ الْعَذَابِ بِمِسْحٍ فَيَقُولُونَ: أَخْرِجِي ساخطة مسخوطا عَلَيْكِ إِلَى عَذَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ. فَتَخْرُجُ كأنتن ريح جيفة حَتَّى يأْتونَ بِهِ بَابِ الْأَرْضِ فَيَقُولُونَ: مَا أَنْتَنَ هَذِهِ الرِّيحَ حَتَّى يَأْتُونَ بِهِ أَرْوَاحَ الْكُفَّارِ . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالنَّسَائِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب مومن شخص کی موت کا وقت آتا ہے تو رحمت کے فرشتے سفید ریشم لے کر آتے ہیں تو وہ کہتے ہیں : راضی ہونے والی پسندیدہ روح نکل ، اللہ کی راحت و رزق کی طرف چل ، رب تجھ پر ناراض نہیں ، تو وہ بہترین کستوری کی خوشبو کی طرح نکلتی ہے حتیٰ کہ وہ ایک دوسرے سے اسے لیتے ہیں اور اسی طرح کرتے ہوئے وہ اسے آسمان کے دروازوں کے پاس لے آتے ہیں ، تو وہ کہتے ہیں ، زمین سے یہ کیسی پاکیزہ خوشبو تمہارے پاس آئی ہے ، وہ اسے مومنوں کی روحوں کے پاس لے آتے ہیں ، تو انہیں اس کے آنے پر اس سے بھی زیادہ خوشی ہوتی ہے جیسے تم میں سے کسی کو اپنے بچھڑ جانے والے کے ملنے پر خوشی ہوتی ہے ، وہ اس سے پوچھتے ہیں : فلاں کا کیا حال ہے ؟ فلاں کا کیا حال ہے ؟ پھر وہ کہتے ہیں : اسے چھوڑ دو ، کیونکہ وہ دنیا کے غم میں مبتلا تھا ، تو وہ (مرنے والا) کہتا ہے : وہ تو (جس کے بارے میں تم پوچھ رہے ہو) فوت ہو چکا ہے ، کیا تمہارے پاس نہیں آیا ؟ وہ کہتے ہیں : اسے تو اس کے ٹھکانے ’’ ہاویہ ‘‘ (جہنم کا نام) میں پہنچا دیا گیا ، اور جب کافر شخص کی موت کا وقت آتا ہے تو عذاب کے فرشتے بالوں کا لباس لے کر اس کے پاس آتے ہیں ، اور اسے کہتے ہیں : ناراض ہونے والی ناپسندیدہ روح نکل اور اللہ عزوجل کے عذاب کی طرف چل ، وہ مردار کی انتہائی بدبو کی صورت میں نکلتی ہے ، حتیٰ کہ وہ اسے زمین کے دروازے کے پاس لے کر آتے ہیں ، تو وہ کہتے ہیں : یہ کتنی بدبودار ہے حتیٰ کہ وہ اسے کافروں کی روحوں کے پاس لے آتے ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1630

وَعَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَة رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ فَانْتَهَيْنَا إِلَى الْقَبْرِ وَلَمَّا يُلْحَدْ فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَلَسْنَا حوله كَأَن على رؤوسنا الطَّيْرَ وَفِي يَدِهِ عُودٌ يَنْكُتُ بِهِ فِي الْأَرْضِ فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ: «اسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ» مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ: إِنَّ الْعَبْدَ الْمُؤْمِنَ إِذَا كَانَ فِي انْقِطَاعٍ مِنَ الدُّنْيَا وَإِقْبَالٍ مِنَ الْآخِرَةِ نَزَلَ إِلَيْهِ من السَّمَاء مَلَائِكَة بِيضُ الْوُجُوهِ كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الشَّمْسُ مَعَهُمْ كَفَنٌ مِنْ أَكْفَانِ الْجَنَّةِ وَحَنُوطٌ مِنْ حَنُوطِ الْجَنَّةِ حَتَّى يَجْلِسُوا مِنْهُ مَدَّ الْبَصَرِ ثُمَّ يَجِيءُ مَلَكُ الْمَوْتِ حَتَّى يَجْلِسَ عِنْدَ رَأْسِهِ فَيَقُولُ: أَيَّتُهَا النَّفْسُ الطَّيِّبَةُ اخْرُجِي إِلَى مَغْفِرَةٍ مِنَ الله ورضوان قَالَ: «فَتَخْرُجُ تَسِيلُ كَمَا تَسِيلُ الْقَطْرَةُ مِنَ فِي السِّقَاءِ فَيَأْخُذُهَا فَإِذَا أَخَذَهَا لَمْ يَدَعُوهَا فِي يَدِهِ طَرْفَةَ عَيْنٍ حَتَّى يَأْخُذُوهَا فَيَجْعَلُوهَا فِي ذَلِكَ الْكَفَنِ وَفِي ذَلِكَ الْحَنُوطِ وَيَخْرُجُ مِنْهَا كَأَطْيَبِ نَفْحَةِ مِسْكٍ وُجِدَتْ عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ» قَالَ: فَيَصْعَدُونَ بِهَا فَلَا يَمُرُّونَ - يَعْنِي بِهَا - عَلَى مَلَأٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ إِلَّا قَالُوا: مَا هَذِه الرّوح الطّيب فَيَقُولُونَ: فلَان بن فُلَانٍ بِأَحْسَنِ أَسْمَائِهِ الَّتِي كَانُوا يُسَمُّونَهُ بِهَا فِي الدُّنْيَا حَتَّى ينْتَهوا بهَا إِلَى سَمَاء الدُّنْيَا فيستفتحون لَهُ فَيفتح لَهُ فَيُشَيِّعُهُ مِنْ كُلِّ سَمَاءٍ مُقَرَّبُوهَا إِلَى السَّمَاءِ الَّتِي تَلِيهَا حَتَّى ينتهى بهَا إِلَى السَّمَاءِ السَّابِعَةِ - فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: اكْتُبُوا كِتَابَ عَبْدِي فِي عِلِّيِّينَ وَأَعِيدُوهُ إِلَى الْأَرْضِ فَإِنِّي مِنْهَا خَلَقْتُهُمْ وَفِيهَا أُعِيدُهُمْ وَمِنْهَا أخرجهم تَارَة أُخْرَى قَالَ: فتعاد روحه فيأتيه ملكان فَيُجْلِسَانِهِ فَيَقُولُونَ لَهُ: مَنْ رَبُّكَ؟ فَيَقُولُ: رَبِّيَ الله فَيَقُولُونَ لَهُ: مَا دِينُكَ؟ فَيَقُولُ: دِينِيَ الْإِسْلَامُ فَيَقُولَانِ لَهُ: مَا هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي بُعِثَ فِيكُمْ؟ فَيَقُول: هُوَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُولَانِ لَهُ: وَمَا عِلْمُكَ؟ فَيَقُولُ: قَرَأْتُ كِتَابَ اللَّهِ فَآمَنْتُ بِهِ وَصَدَّقْتُ فَيُنَادِي مُنَادٍ مِنَ السَّمَاء أَن قد صدق فَأَفْرِشُوهُ مِنَ الْجَنَّةِ وَأَلْبِسُوهُ مِنَ الْجَنَّةِ وَافْتَحُوا لَهُ بَابًا إِلَى الْجَنَّةِ قَالَ: «فَيَأْتِيهِ مِنْ رَوْحِهَا وَطِيبِهَا وَيُفْسَحُ لَهُ فِي قَبْرِهِ مَدَّ بَصَرِهِ» قَالَ: وَيَأْتِيهِ رجل حسن الْوَجْه حسن الثِّيَاب طيب الرّيح فَيَقُولُ: أَبْشِرْ بِالَّذِي يَسُرُّكَ هَذَا يَوْمُكَ الَّذِي كُنْتَ تُوعَدُ فَيَقُولُ لَهُ: مَنْ أَنْتَ؟ فَوَجْهُكَ الْوَجْه يَجِيء بِالْخَيْرِ فَيَقُولُ: أَنَا عَمَلُكَ الصَّالِحُ فَيَقُولُ: رَبِّ أَقِمِ السَّاعَةَ رَبِّ أَقِمِ السَّاعَةَ حَتَّى أَرْجِعَ إِلَى أَهْلِي وَمَالِي . قَالَ: وَإِنَّ الْعَبْدَ الْكَافِرَ إِذَا كَانَ فِي انْقِطَاعٍ مِنَ الدُّنْيَا وَإِقْبَالٍ مِنَ الْآخِرَةِ نَزَلَ إِلَيْهِ مِنَ السَّمَاءِ مَلَائِكَةٌ سُودُ الْوُجُوهِ مَعَهُمُ الْمُسُوحُ فَيَجْلِسُونَ مِنْهُ مَدَّ الْبَصَرِ ثُمَّ يَجِيءُ مَلَكُ الْمَوْتِ حَتَّى يَجْلِسَ عِنْدَ رَأْسِهِ فَيَقُولُ: أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْخَبِيثَةُ اخْرُجِي إِلَى سَخَطٍ مِنَ اللَّهِ قَالَ: فَتُفَرَّقُ فِي جسده فينتزعها كَمَا ينتزع السفود من الصُّوف المبلول فَيَأْخُذُهَا فَإِذَا أَخَذَهَا لَمْ يَدَعُوهَا فِي يَدِهِ طَرْفَةَ عَيْنٍ حَتَّى يَجْعَلُوهَا فِي تِلْكَ الْمُسُوحِ وَيخرج مِنْهَا كَأَنْتَنِ رِيحِ جِيفَةٍ وُجِدَتْ عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ فَيَصْعَدُونَ بِهَا فَلَا يَمُرُّونَ بِهَا عَلَى مَلَأٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ إِلَّا قَالُوا: مَا هَذَا الرّوح الْخَبيث؟ فَيَقُولُونَ: فلَان بن فُلَانٍ - بِأَقْبَحِ أَسْمَائِهِ الَّتِي كَانَ يُسَمَّى بِهَا فِي الدُّنْيَا - حَتَّى يَنْتَهِي بهَا إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا فَيُسْتَفْتَحُ لَهُ فَلَا يُفْتَحُ لَهُ ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (لَا تُفَتَّحُ لَهُمْ أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَلَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّى يَلِجَ الْجَمَلُ فِي سم الْخياط) فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: اكْتُبُوا كِتَابَهُ فِي سِجِّين فِي الأَرْض السُّفْلى فتطرح روحه طرحا ثُمَّ قَرَأَ: (وَمَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَكَأَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَاءِ فَتَخْطَفُهُ الطَّيْرُ أَوْ تَهْوِي بِهِ الرّيح فِي مَكَان سحيق) فَتُعَادُ رُوحُهُ فِي جَسَدِهِ وَيَأْتِيهِ مَلَكَانِ فَيُجْلِسَانِهِ فَيَقُولَانِ لَهُ: مَنْ رَبُّكَ: فَيَقُولُ: هَاهْ هَاهْ لَا أَدْرِي فَيَقُولَانِ لَهُ: مَا دِينُكَ؟ فَيَقُولُ: هَاهْ هَاهْ لَا أَدْرِي فَيَقُولَانِ لَهُ: مَا هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي بُعِثَ فِيكُمْ؟ فَيَقُولُ: هَاهْ هَاهْ لَا أَدْرِي فَيُنَادِي مُنَادٍ مِنَ السَّمَاءِ أَن كذب عَبدِي فأفرشوا لَهُ مِنَ النَّارِ وَافْتَحُوا لَهُ بَابًا إِلَى النَّارِ فَيَأْتِيهِ حَرُّهَا وَسَمُومُهَا وَيُضَيَّقُ عَلَيْهِ قَبْرُهُ حَتَّى تَخْتَلِفَ فِيهِ أَضْلَاعُهُ وَيَأْتِيهِ رَجُلٌ قَبِيحُ الْوَجْهِ قَبِيحُ الثِّيَابِ مُنْتِنُ الرِّيحِ فَيَقُولُ أَبْشِرْ بِالَّذِي يسوؤك هَذَا يَوْمُكَ الَّذِي كُنْتَ تُوعَدُ فَيَقُولُ: مَنْ أَنْتَ؟ فَوَجْهُكَ الْوَجْهُ يَجِيءُ بِالشَّرِّ فَيَقُولُ: أَنَا عَمَلُكَ الْخَبِيثُ فَيَقُولُ: رَبِّ لَا تُقِمِ السَّاعَةَ وَفِي رِوَايَة نَحوه وَزَاد فِيهِ: إِذَا خَرَجَ رُوحُهُ صَلَّى عَلَيْهِ كُلُّ مَلَكٍ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ وَكُلُّ مَلَكٍ فِي السَّمَاءِ وَفُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ لَيْسَ مِنْ أَهْلِ بَابٍ إِلَّا وَهُمْ يَدْعُونَ اللَّهَ أَنْ يُعْرَجَ بِرُوحِهِ مِنْ قِبَلِهِمْ. وَتُنْزَعُ نَفْسُهُ يَعْنِي الْكَافِرَ مَعَ الْعُرُوقِ فَيَلْعَنُهُ كُلُّ مَلَكٍ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ وَكُلُّ مَلَكٍ فِي السَّمَاءِ وَتُغْلَقُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ لَيْسَ مِنْ أَهْلِ بَابٍ إِلَّا وَهُمْ يَدْعُونَ اللَّهَ أَنْ لَا يُعْرِجَ رُوحَهُ مِنْ قبلهم . رَوَاهُ أَحْمد
براء بن عازب ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں ایک انصاری شخص کے جنازے میں شریک ہوئے ، ہم قبر تک پہنچ گئے ، ابھی لحد تیار نہیں ہوئی تھی ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیٹھ گئے تو ہم بھی آپ کے پاس بیٹھ گئے گویا ہمارے سروں پر پرندے ہوں ، آپ کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی جس سے آپ زمین کرید رہے تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سر اوپر اٹھایا تو فرمایا :’’ عذاب قبر سے اللہ کی پناہ طلب کرو ۔‘‘ آپ نے دو یا تین بار ایسے فرمایا ، پھر فرمایا :’’ بندہ مومن جب دنیا سے رابطہ توڑ کر آخرت کی طرف متوجہ ہوتا ہے تو سورج کی طرح چمکتے دمکتے سفید چہروں والے فرشتے جنتی خوشبو اور جنتی کفن لے کر اس کے پاس آتے ہیں ، حتیٰ کہ وہ حد نظر تک اس کے پاس سے بیٹھ جاتے ہیں ، پھر ملک الموت ؑ تشریف لاتے ہیں حتیٰ کہ وہ اس کے سر کے پاس بیٹھ کر کہتے ہیں ، پاکیزہ روح ! اللہ کی مغفرت اور اس کی رضا مندی کی طرف چل ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ ایسے نکلتی ہے جیسے مشکیزے سے پانی کا قطرہ نکلتا ہے ، وہ اسے اخذ کر لیتا ہے ، جب وہ اسے اخذ کر لیتا ہے تو وہ (فرشتے) اسے آنکھ جھپکنے کے برابر بھی اس کے پاس نہیں چھوڑتے حتیٰ کہ وہ اسے لے کر اس کفن اور اس خوشبو میں لپیٹ لیتے ہیں ، اور پھر روئے زمین پر پائی جانے والی بہترین کستوری کی خوشبو اس سے نکلتی ہے ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ فرشتے اسے لے کر اوپر کی طرف بلند ہوتے ہیں ، اور یہ فرشتوں کی جس جماعت کے پاس سے گزرتے ہیں تو وہ پوچھتے ہیں یہ خوشبو کیسی ہے ؟ تو وہ اس کے دنیا کے ناموں میں بہترین نام لے کے بتاتے ہیں کہ یہ فلاں بن فلاں کی روح ہے حتیٰ کہ وہ اسے لے کر آسمان دنیا تک پہنچتے ہیں ، اور اس کے لیے دروازہ کھولنے کی اجازت طلب کرتے ہیں ، تو وہ ان کے لیے کھول دیا جاتا ہے ، پھر ہر آسمان کے مقرب فرشتے اگلے آسمان تک اس کے ساتھ جاتے ہیں حتیٰ کہ اسے ساتویں آسمان تک پہنچا دیا جاتا ہے تو اللہ عزوجل فرماتا ہے : میرے بندے کا نامۂ اعمال علّیین میں لکھ دو اور اسے واپس دنیا کی طرف لے جاؤ کیونکہ میں نے انہیں اسی سے پیدا کیا ہے ، اسی میں انہیں لوٹاؤں گا اور دوبارہ پھر اسی سے انہیں نکالوں گا ۔‘‘ فرمایا :’’ اس کی روح اسی کے جسم میں لوٹا دی جاتی ہے تو دو فرشتے اس کے پاس آتے ہیں اور اسے بٹھا کر پوچھتے ہیں : تیرا رب کون ہے ؟ تو وہ کہتا ہے : میرا رب اللہ ہے ، پھر وہ اس سے پوچھتے ہیں : تیرا دین کیا ہے ؟ وہ کہتا ہے : میرا دین اسلام ہے ، پھر وہ پوچھتے ہیں : یہ آدمی جو تم میں مبعوث کیا گیا ، کون ہے ؟ تو وہ کہتا ہے : وہ اللہ کے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہیں ، وہ پوچھتے ہیں : تمہیں کیسے پتہ چلا ؟ وہ کہتا ہے میں نے اللہ کی کتاب پڑھی تو میں اس پر ایمان لایا اور اس کی تصدیق کی ، پس آسمان سے آواز آتی ہے : میرے بندے نے سچ کہا : اس کے لیے جنتی بچھونا بچھا دو ، اسے جنتی لباس پہنا دو اور اس کے لیے جنت کی طرف ایک دروازہ کھول دو ۔‘‘ فرمایا :’’ وہاں سے ہوا کے جھونکے اور خوشبو اس کے پاس آتی ہے ، اور حد نظر تک اس کی قبر کو کشادہ کر دیا جاتا ہے ۔‘‘ فرمایا :’’ خوبصورت چہرے ، خوبصورت لباس اور بہترین خوشبو والا ایک شخص اس کے پاس آتا ہے تو وہ کہتا ہے : اس چیز سے خوش ہو جا جو چیز تجھے خوش کر دے ، یہ وہ دن ہے جس کا تجھ سے وعدہ کیا جاتا تھا ، تو وہ اس سے پوچھتا ہے : تو کون ہے ؟ تیرا چہرہ بھلائی لانے والا چہرہ ہے ، وہ جواب دیتا ہے : میں تیرا عمل صالح ہوں ، وہ کہتا ہے : میرے رب ! قیامت قائم فرما ، میرے رب قیامت قائم فرما حتیٰ کہ میں اپنے اہل و مال کی طرف چلا جاؤں ۔‘‘ فرمایا :’’ جب کافر دنیا سے رابطہ منقطع کر کے آخرت کی طرف توجہ کرتا ہے تو سیاہ چہروں والے فرشتے بالوں سے بنا ہوا ایک کمبل لے کر آسمان سے نازل ہوتے ہیں ، وہ اس سے حد نظر کے فاصلے تک بیٹھ جاتے ہیں ، پھر ملک الموت تشریف لاتے ہیں حتیٰ کہ اس کے سر کے پاس بیٹھ جاتے ہیں تو وہ کہتے ہیں : خبیث روح ! اللہ کی ناراضی کی طرف چل ، فرمایا : وہ (روح) اس کے جسد میں پھیل جاتی ہے ، تو وہ اسے ایسے کھنچتا ہے جیسے لوہے کی سلاخ کو گیلے اون سے کھینچا جاتا ہے ، وہ (ملک الموت) اسے اخذ کر لیتا ہے ، جب وہ اسے اخذ کرتا ہے تو وہ (فرشتے) پلک جھپکنے کے برابر بھی اسے اس کے ہاتھ میں نہیں رہنے دیتے حتیٰ کہ وہ اسے اس بالوں سے بنے ہوئے کمبل میں لپیٹ لیتے ہیں ، اور اس سے زمین کے مردار سے نکلنے والی انتہائی بری بدبو نکلتی ہے ، وہ اسے لے کر اوپر چڑھتے ہیں تو وہ فرشتوں کی جس جماعت کے پاس سے گزرتے ہیں تو وہ پوچھتے ہیں ، کیسی خبیث روح ہے ؟ وہ کہتے ہیں : فلاں بن فلاں کی ، اور وہ اس کا دنیا کا انتہائی قبیح نام لے کر بتاتے ہیں ، حتیٰ کہ اسے آسمان دنیا تک لے جایا جاتا ہے ، اس کے لیے دروازے کھولنے کے لیے درخواست کی جاتی ہے تو اس کے لیے دروازہ نہیں کھولا جاتا ۔‘‘ پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ ان کے لیے آسمان کے روازے نہیں کھولے جائیں گے اور وہ جنت میں بھی داخل نہیں ہوں گے حتیٰ کہ اونٹ سوئی کے سوراخ میں سے گزر جائے ۔‘‘ اللہ عزوجل فرماتا ہے :’’ اس کی کتاب کو سب سے نچلی زمین میں سجین میں لکھ دو ، پھر اس کی روح کو شدت کے ساتھ پھینک دیا جاتا ہے ۔‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہے تو گویا وہ آسمان سے گر پڑا ، تو اب پرندے اسے اچک لیں یا ہوا اسے کسی دور جگہ پر پھینک دے ۔‘‘ اس کی روح اس کے جسم میں لوٹا دی جاتی ہے اور دو فرشتے اس کے پاس آتے ہیں اور اس سے پوچھتے ہیں : تیرا رب کون ہے ؟ وہ حیرت زدہ ہو کر کہتا ہے : ہائے ! ہائے ! میں نہیں جانتا ، پھر وہ اس سے پوچھتے ہیں : تیرا دین کیا ہے ؟ تو وہ حیرت زدہ ہو کر کہتا ہے : ہائے ! افسوس ! میں نہیں جانتا ، پھر وہ پوچھتے ہیں : یہ شخص جو تم میں مبعوث کیا گیا کون ہے ؟ تو وہ کہتا ہے : ہائے ! افسوس ! میں نہیں جانتا ، آسمان سے آواز آتی ہے ، اس نے جھوٹ بولا ، اس کے لیے جہنم سے بچھونا بچھا دو ، اور اس کے لیے جہنم کی طرف ایک دروازہ کھول دو ، وہاں سے گرمی اور گرم ہوا اسے آتی رہے گی اور اس کی قبر کو اس قدر تنگ کر دیا جائے گا کہ اس کی پسلیاں ایک دوسری کے اندر داخل ہو جائیں گی ، اور ایک قبیح چہرے والا شخص ، قبیح لباس اور انتہائی بدبودار حالت میں اس کے پاس آئے گا اور اسے کہے گا : تمہیں ایسی چیزوں کی خوشخبری ہو جو تجھے غم زدہ کر دیں ، یہ تیرا وہ دن ہے جس کا تجھ سے وعدہ کیا جاتا تھا ، وہ پوچھے گا تو کون ہے ؟ تیرے چہرے سے کسی خیر کی توقع نہیں ، وہ جواب دے گا : میں تیرا خبیث عمل ہوں ، تو وہ کہے گا : میرے رب ! قیامت قائم نہ کرنا ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں بھی اسی طرح ہے لیکن اس میں یہ اضافہ ہے :’’ جب اس (مومن) کی روح نکلتی ہے تو زمین و آسمان کے مابین اور آسمان کے تمام فرشتے اس کے لیے رحمت کی دعا طلب کرتے ہیں ، اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں ، ہر دروازے والے اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ اس کی روح ان کی طرف سے بلند کی جائے ، اور اس یعنی کافر کی روح رگوں سمیت کھینچی جاتی ہے اور زمین و آسمان کے مابین والے تمام فرشتے اور آسمان والے تمام فرشتے اس پر لعنت کرتے ہیں ، آسمان کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور تمام دربان فرشتے اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ اس کی روح کو ہماری طرف سے بلند نہ کیا جائے ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1631

وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: لَمَّا حَضَرَتْ كَعْبًا الْوَفَاةُ أَتَتْهُ أُمُّ بِشْرٍ بِنْتُ الْبَرَاءِ بْنِ مَعْرُورٍ فَقَالَتْ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنْ لَقِيتَ فُلَانًا فَاقْرَأْ عَلَيْهِ مِنِّي السَّلَامَ. فَقَالَ: غَفَرَ اللَّهُ لَكِ يَا أُمَّ بِشْرٍ نَحْنُ أَشْغَلُ مِنْ ذَلِكَ فَقَالَتْ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَمَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول: «إِنَّ أَرْوَاحَ الْمُؤْمِنِينَ فِي طَيْرٍ خُضْرٍ تَعْلُقُ بِشَجَرِ الْجَنَّةِ؟» قَالَ: بَلَى. قَالَتْ: فَهُوَ ذَاكَ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي كِتَابِ الْبَعْثِ والنشور
عبدالرحمن بن کعب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب کعب ؓ کی وفات کا وقت ہوا تو ام بشر بنت براء بن معرور ؓ ان کے پاس آئیں ، تو انہوں نے کہا : ابوعبدالرحمن ! اگر تم فلاں (ان کے باپ براء کی روح) سے ملاقات کرو تو اسے میرا سلام کہنا ، انہوں نے کہا : ام بشیر ! اللہ آپ کو معاف فرمائے ، ہمیں اس کی فرصت کہاں ملے گی ، ام بشیر نے فرمایا : ابوعبدالرحمن ! کیا آپ نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے نہیں سنا :’’ مومنوں کی روحیں سبز پرندوں (کے جسم میں) جنت کے درختوں سے کھاتی ہوں گی ۔‘‘ انہوں نے کہا : ہاں ! سنا ہے ۔ تو ام بشیر نے فرمایا : پس یہی وہ ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1632

وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: أَنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّا نسمَة الْمُؤمن طير طَيْرٌ تَعْلُقُ فِي شَجَرِ الْجَنَّةِ حَتَّى يُرْجِعَهُ اللَّهُ فِي جَسَدِهِ يَوْمَ يَبْعَثُهُ» . رَوَاهُ مَالِكٌ وَالنَّسَائِيّ وَالْبَيْهَقِيّ فِي كتاب الْبَعْث والنشور
عبدالرحمن بن کعب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ بیان کیا کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مومن کی روح پرندے کی شکل میں جنت کے درخت سے کھاتی ہے حتیٰ کہ اللہ جس روز اسے اٹھائے گا تو اسے اس کے جسم میں لوٹا دے گا ۔‘‘ صحیح ، رواہ مالک و النسائی و البیھقی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1633

وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ يَمُوتُ فَقُلْتُ: اقْرَأْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّلَام. رَوَاهُ ابْن مَاجَه
محمد بن منکدر ؒ بیان کرتے ہیں ، جب جابر بن عبداللہ ؓ پر نزع کا عالم طاری تھا تو میں ان کے پاس گیا تو میں نے انہیں کہا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سلام کہنا ۔ صحیح ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1634

عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نُغَسِّلُ ابْنَتَهُ فَقَالَ: اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكِ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكَ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ كَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي فَلَمَّا فَرَغْنَا آذناه فَألْقى إِلَيْنَا حقوه وَقَالَ: «أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ» وَفِي رِوَايَةٍ: اغْسِلْنَهَا وِتْرًا: ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا وَابْدَأْنَ بِمَيَامِنِهَا وَمَوَاضِعِ الْوُضُوءِ مِنْهَا . وَقَالَتْ فَضَفَّرْنَا شَعَرَهَا ثَلَاثَةَ قُرُونٍ فألقيناها خلفهَا
ام عطیہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس تشریف لائے جبکہ ہم آپ کی بیٹی کو غسل دے رہی تھیں ، آپ نے فرمایا :’’ اسے تین یا پانچ مرتبہ یا اگر اس سے زیادہ مرتبہ تم ضرورت محسوس کرو تو پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اور آخری مرتبہ کافور یا کافور جیسی کوئی چیز اس میں ملا لو ، جب تم فارغ ہو جاؤ تو مجھے مطلع کرنا ۔‘‘ جب ہم فارغ ہو گئیں تو ہم نے آپ کو مطلع کر دیا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی چادر ہماری طرف پھینک کر فرمایا اسے اس کے جسم پر ڈال دو ۔‘‘ (پھر اس چادر کے اوپر کفن پہناؤ) اور ایک روایت میں ہے :’’ اسے طاق عدد تین یا پانچ یا سات مرتبہ غسل دو ، دائیں طرف اور وضو کی جگہوں سے شروع کرو ۔‘‘ اور انہوں نے (یعنی ام عطیہ ؓ ) نے فرمایا : ہم نے اس کے بالوں کی تین چوٹیاں گوندھیں اور انہیں اس کے پیچھے ڈال دیا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1635

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُفِّنَ فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ يَمَانِيَّةٍ بِيضٍ سَحُولِيَّةٍ مِنْ كُرْسُفٍ لَيْسَ فِيهَا قَمِيصٌ وَلَا عِمَامَة
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یمن کے تین سفید سوتی کپڑوں میں کفن دیا گیا ، جن میں قمیض تھی نہ عمامہ ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1636

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا كَفَّنَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فليحسن كَفنه» . رَوَاهُ مُسلم
جابر بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو کفن دے تو اسے بہتر طریقے سے کفن دے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1637

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: إِنَّ رَجُلًا كَانَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَقَصَتْهُ نَاقَتُهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَمَاتَ ن فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْهِ وَلَا تَمَسُّوهُ بِطِيبٍ وَلَا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْم الْقِيَامَة ملبيا» وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ خَبَّابٍ: قَتْلُ مُصْعَبِ بْنِ عُمَيْرٍ فِي بَابِ جَامِعِ الْمَنَاقِبِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ
عبداللہ بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی حالت احرام میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا تو اس کی اونٹنی نے اسے نیچے گرا کر اس کی گردن توڑ دی ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اسے اس کے انہیں (احرام کے) دو کپڑوں میں کفن دو ، اور اسے خوشبو لگاؤ نہ اس کے سر کو ڈھانپو کیونکہ وہ قیامت کے روز تلبیہ پکارتا ہوا اٹھے گا ۔‘‘ بخاری ، مسلم ۔ اور ہم مصعب بن عمیر ؓ کی شہادت کے متعلق خباب ؓ سے مروی حدیث جامع المناقب کے باب میں ان شاء اللہ تعالیٰ بیان کریں گے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1638

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْبَسُوا مِنْ ثِيَابِكُمُ الْبَيَاضَ فَإِنَّهَا مَنْ خَيْرِ ثِيَابِكُمْ وَكَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمْ وَمِنْ خَيْرِ أَكْحَالِكُمُ الْإِثْمِدُ فَإِنَّهُ يُنْبِتُ الشّعْر ويجلوا الْبَصَر» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ
عبداللہ بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سفید کپڑے پہنا کرو کیونکہ وہ تمہارا بہترین لباس ہے ، اپنے مردوں کو بھی انہیں میں کفن دو ، اثمد تمہارا بہترین سرمہ ہے کیونکہ وہ پلکیں دراز کرتا ہے اور نظر کو تیز کرتا ہے ۔‘‘ ابوداؤد ، ترمذی ، اور ابن ماجہ نے ’’ اپنے مردوں کو ‘‘ تک روایت کیا ہے ۔ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1639

وَعَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَغَالَوْا فِي الْكَفَنِ فَإِنَّهُ يُسْلَبُ سَلْبًا سَرِيعًا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مہنگا کفن نہ دیا کرو کیونکہ وہ تو جلد ہی بوسیدہ ہو جاتا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1640

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُ لَمَّا حَضَرَهُ الْمَوْتُ. دَعَا بِثِيَابٍ جُدُدٍ فَلَبِسَهَا ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يَقُولُ: «الْمَيِّتُ يُبْعَثُ فِي ثِيَابِهِ الَّتِي يَمُوتُ فِيهَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ جب وہ قریب المرگ ہوئے تو انہوں نے نیا لباس منگوا کر پہنا ، پھر فرمایا : میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ میت کو اس کے انہیں کپڑوں میں اٹھایا جائے گا جن میں اسے موت آئی ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1641

وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «خَيْرُ الْكَفَنِ الْحُلَّةُ وَخَيْرُ الْأُضْحِيَةِ الْكَبْشُ الْأَقْرَنُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبادہ بن صامت ؓ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جوڑا (ازار اور چادر) بہترین کفن ہے جبکہ سینگوں والا مینڈھا بہترین قربانی ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1642

وَرَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ
امام ترمذی اور امام ابن ماجہ نے اسے ابوامامہ ؓ سے روایت کیا ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1643

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلَى أُحُدٍ أَنْ ينْزع عَنْهُم الْحَدِيدُ وَالْجُلُودُ وَأَنْ يُدْفَنُوا بِدِمَائِهِمْ وَثِيَابِهِمْ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شہدائے احد کے بارے میں فرمایا :’’ ان کے چمڑے کی پوستینیں (اونی چادریں وغیرہ) اور ہتھیار اتار لو اور ان کو خون سمیت ان کے کپڑوں میں دفن کر دو ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1644

عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ أُتِيَ بِطَعَامٍ وَكَانَ صَائِمًا فَقَالَ: قُتِلَ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ وَهُوَ خَيْرٌ مِنِّي كُفِّنَ فِي بُرْدَةٍ إِنْ غُطِّيَ رَأْسُهُ بَدَتْ رِجْلَاهُ وَإِنْ غُطِّيَ رِجْلَاهُ بَدَا رَأْسُهُ وَأَرَاهُ قَالَ: وَقُتِلَ حَمْزَةُ وَهُوَ خَيْرٌ مِنِّي ثُمَّ بُسِطَ لَنَا مِنَ الدُّنْيَا مَا بُسِطَ أَوْ قَالَ: أُعْطِينَا مِنَ الدُّنْيَا مَا أُعْطِينَا وَلَقَدْ خَشِينَا أَنْ تَكُونَ حَسَنَاتُنَا عُجِّلَتْ لَنَا ثُمَّ جَعَلَ يَبْكِي حَتَّى تَرَكَ الطَّعَامَ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
سعد بن ابراہیم ؒ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ عبدالرحمن بن عوف ؓ روزے سے تھے کہ (افطار کے لیے) ان کے پاس کھانا لایا گیا تو انہوں نے فرمایا : مصعب بن عمیر ؓ شہید کر دیے گئے جبکہ وہ مجھ سے بہتر تھے ، انہیں ایک چادر میں کفن دیا گیا ، اگر ان کا سر ڈھانپا جاتا تو ان کے پاؤں ننگے ہو جاتے اور اگر ان کے پاؤں ڈھانپے جاتے تو ان کا سر ننگا ہو جاتا ۔ راوی کہتے ہیں ، میرا خیال ہے کہ انہوں نے فرمایا : حمزہ ؓ شہید کر دیے گئے جبکہ وہ مجھ سے بہتر تھے ، پھر ہم پر دنیا کی نعمتیں وافر کر دی گئیں ، یا فرمایا : ہمیں بہت زیادہ دنیا کا مال و متاع عطا کر دیا گیا کہ ہمیں اندیشہ ہوا کہ ہماری نیکیوں کا بدلہ ہمیں دنیا ہی میں دے دیاگیا ہے ، پھر انہوں نے رونا شروع کر دیا حتیٰ کہ کھانا بھی ترک کر دیا ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1645

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ بَعْدَمَا أُدْخِلَ حُفْرَتَهُ فَأَمَرَ بِهِ فَاخْرُج فَوَضعه على رُكْبَتَيْهِ ن فَنَفَثَ فِيهِ مِنْ رِيقِهِ وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ قَالَ: وَكَانَ كسا عباسا قَمِيصًا الْمَشْي بالجنازة وَالصَّلَاة عَلَيْهَا
جابر ؓبیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عبداللہ بن ابی کے پاس آئے جبکہ اسے قبر میں اتار دیا گیا تھا ، آپ کے حکم پر اسے باہر نکالا گیا ، آپ نے اسے اپنے گھٹنوں پر رکھا ، اور اس کے جسم پر اپنا لب مبارک تھوکا اور اسے اپنی قمیض پہنائی ، راوی بیان کرتے ہیں ، اور اس (عبداللہ بن ابی) نے عباس ؓ کو قمیض پہنائی تھی ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1646

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَسْرِعُوا بِالْجَنَازَةِ فَإِنْ تَكُ صَالِحَةً فَخَيْرٌ تُقَدِّمُونَهَا إِلَيْهِ وَإِنْ تَكُ سِوَى ذَلِكَ فشر تضعونه عَن رقابك»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جنازہ جلدی لے جایا کرو ، اگر تو وہ صالح ہے تو پھر تم اسے بھلائی کی طرف لے جارہے ہو ، اور اگر وہ اس کے علاوہ ہے تو پھر وہ ایک شر ہے جسے تم اپنی گردنوں سے اتار رہے ہو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1647

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا وُضِعَتِ الْجَنَازَةُ فَاحْتَمَلَهَا الرِّجَالُ عَلَى أَعْنَاقِهِمْ فَإِنْ كَانَتْ صَالِحَةً قَالَتْ: قَدِّمُونِي وَإِنْ كَانَتْ غَيْرَ صَالِحَةٍ قَالَت لأَهْلهَا: يَا وَيْلَهَا أَيْن يذهبون بِهَا؟ يَسْمَعُ صَوْتَهَا كُلُّ شَيْءٍ إِلَّا الْإِنْسَانَ وَلَو سمع الْإِنْسَان لصعق . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب جنازے کو رکھا جاتا ہے اور لوگ اسے کندھوں پر اٹھا لیتے ہیں تو اگر وہ نیک ہو تو کہتا ہے : مجھے آگے پہنچاؤ اور اگر وہ صالح نہ ہو تو وہ اپنے گھر والوں سے کہتا ہے : تباہی ہو ، تم مجھے کہاں لے جا رہے ہو ۔ انسان کے علاوہ ہر چیز اس کی آواز سنتی ہے ، اور اگر انسان سن لے تو وہ بے ہوش ہو جائے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1648

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا رَأَيْتُمُ الْجَنَازَةَ فَقُومُوا فَمَنْ تَبِعَهَا فَلَا يَقْعُدْ حَتَّى تُوضَعَ»
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ ، اور جو شخص اس کے ساتھ جائے تو وہ اس وقت تک نہ بیٹھے حتیٰ کہ اسے رکھ دیا جائے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1649

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: مَرَّتْ جَنَازَةٌ فَقَامَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقُمْنَا مَعَهُ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا يَهُودِيَّةٌ فَقَالَ: «إِنَّ الْمَوْتَ فَزَعٌ فَإِذَا رَأَيْتُمْ الْجِنَازَة فَقومُوا»
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک جنازہ گزرا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہو گئے اور ہم بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہو گئے ، پھر ہم نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! یہ تو ایک یہودی عورت کا جنازہ ہے ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : موت گھبراہٹ والی چیز ہے ، جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1650

وَعَن عَليّ رَضِي الله عَنهُ قَالَ: رَأَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فَقُمْنَا وَقَعَدَ فَقَعَدْنَا يَعْنِي فِي الْجَنَازَةِ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَفِي رِوَايَةِ مَالِكٍ وَأَبِي دَاوُدَ: قَامَ فِي الْجَنَازَةِ ثُمَّ قَعَدَ بَعْدُ
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو جنازہ دیکھ کر کھڑے ہوتے دیکھا تو ہم بھی کھڑے ہو گئے اور ہم نے آپ کو بیٹھتے دیکھا تو ہم بھی بیٹھ گئے ۔ اور امام مالک اور ابوداؤد کی روایت میں ہے : آپ جنازہ دیکھ کر کھڑے ہو گئے پھر اس کے بعد آپ بیٹھ گئے ۔ رواہ مسلم و مالک و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1651

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنِ اتَّبَعَ جَنَازَةَ مُسْلِمٍ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا وَكَانَ مَعَهُ حَتَّى يُصَلَّى عَلَيْهَا وَيُفْرَغَ مِنْ دَفْنِهَا فَإِنَّهُ يَرْجِعُ مِنَ الْأَجْرِ بِقِيرَاطَيْنِ كُلُّ قِيرَاطٍ مِثْلُ أُحُدٍ وَمَنْ صَلَّى عَلَيْهَا ثُمَّ رَجَعَ قَبْلَ أَنْ تُدْفَنَ فَإِنَّهُ يَرْجِعُ بقيراط»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص ایمان و ثواب کی نیت سے کسی مسلمان کے جنازے میں شریک ہوتا ہے ، اس کے ساتھ رہتا ہے حتیٰ کہ اس کی نماز جنازہ پڑھی جاتی ہے اور اس کے دفنانے سے فارغ ہو جاتا ہے تو وہ دو قراط اجر کے ساتھ واپس آتا ہے ، ہر قراط احد پہاڑ کی مثل ہے ، اور جو شخص نماز جنازہ پڑھتا ہے اور اس کے دفن ہونے سے پہلے واپس آ جاتا ہے تو وہ ایک قراط اجر کے ساتھ واپس آتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1652

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَى لِلنَّاسِ النَّجَاشِيَّ الْيَوْمَ الَّذِي مَاتَ فِيهِ وَخرج بِهِمْ إِلَى الْمُصَلَّى فَصَفَّ بِهِمْ وَكَبَّرَ أَرْبَعَ تَكْبِيرَات
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نجاشی کے فوت ہونے کی ، جس روز وہ فوت ہوئے ، خبر سنائی اور آپ صحابہ کرام ؓ کو لے کر عید گاہ تشریف لے گئے ، آپ نے ان کی صفیں بنائیں اور چار تکبیریں کہیں ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1653

وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ: كَانَ زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ يُكَبِّرُ عَلَى جَنَائِزِنَا أَرْبَعًا وَأَنَّهُ كَبَّرَ عَلَى جَنَازَةٍ خَمْسًا فَسَأَلْنَاهُ فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يكبرها. رَوَاهُ مُسلم
عبدالرحمن بن ابی لیلہ بیان کرتے ہیں ، زید بن ارقم ؓ نماز جنازہ میں چار تکبیریں کہا کرتے تھے ، جبکہ ایک جنازے پر انہوں نے پانچ تکبیریں کہیں تو ہم نے ان سے سوال کیا ۔ انہوں نے فرمایا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایسے بھی کہا کرتے تھے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1654

وَعَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ: صَلَّيْتُ خَلْفَ ابْنِ عَبَّاسٍ عَلَى جَنَازَةٍ فَقَرَأَ فَاتِحَةَ الْكِتَابِ فَقَالَ: لِتَعْلَمُوا أَنَّهَا سُنَّةٌ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
طلحہ بن عبداللہ بن عوف بیان کرتے ہیں ، میں نے ابن عباس ؓ کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی تو انہوں نے (بلند آواز سے) سورۃ الفاتحہ پڑھی ۔ بعد ازاں فرمایا : تاکہ تم جان لو کہ یہ سنت ہے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1655

وَعَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: صَلَّى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى جَنَازَةٍ فَحَفِظْتُ مِنْ دُعَائِهِ وَهُوَ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ وَاغْسِلْهُ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَنَقِّهِ مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنَ الدنس وأبدله دَارا خيرا من دَاره وَأهلا خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوْجِهِ وَأدْخلهُ الْجنَّة وأعذه من عَذَاب الْقَبْر وَمن عَذَاب النَّار» . وَفِي رِوَايَةٍ: «وَقِهِ فِتْنَةَ الْقَبْرِ وَعَذَابَ النَّارِ» قَالَ حَتَّى تَمَنَّيْتُ أَنْ أَكُونَ أَنَا ذَلِكَ الْمَيِّت. رَوَاهُ مُسلم
عوف بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز جنازہ پڑھی تو میں نے آپ کی دعا یاد کر لی ، آپ کہہ رہے تھے :’’ اے اللہ ! اسے معاف فرما ، اس کی بہترین مہمان نوازی فرما ، اس کی قبر فراخ فرما ، اس کے گناہ پانی ، اولوں اور برف سے دھو ڈال ، اسے گناہوں سے اس طرح صاف کر دے جیسے تو نے سفید کپڑے کو میل سے صاف کیا ہے ، اسے اس کے (دنیا والے) گھر سے بہتر گھر (دنیا کے) اہل سے بہتر اہل (خادم وغیرہ) اور (دنیا کی) زوجہ سے بہتر زوجہ عطا فرما ، اسے جنت میں داخل فرما اور عذاب قبر نیز عذاب جہنم سے محفوظ رکھ ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے :’’ اسے فتنہ قبر اور عذاب جہنم سے محفوظ فرما ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں : (آپ نے اس قدر دعائیں کیں) کہ میں نے تمنا کی کہ کاش ! یہ میت میری ہوتی ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1656

وَعَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَائِشَة لما توفّي سعد بن أبي وَقاص قَالَت: ادخُلُوا بِهِ الْمَسْجِد حَتَّى أُصَلِّي عَلَيْهِ فَأُنْكِرَ ذَلِكَ عَلَيْهَا فَقَالَتْ: وَاللَّهِ لَقَدْ صَلَّى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ابْنَيْ بَيْضَاءَ فِي الْمَسْجِدِ: سُهَيْلٍ وَأَخِيهِ. رَوَاهُ مُسلم
ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ جب سعد بن ابی وقاص ؓ نے وفات پائی تو عائشہ ؓ نے فرمایا : انہیں مسجد میں لے آؤ تاکہ میں بھی ان کی نماز جنازہ پڑھ سکوں ، لیکن ان کی یہ بات قبول نہ کی گئی ، تو انہوں نے فرمایا : اللہ کی قسم ! رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیضاء کے دو بیٹوں ، سہیل اور اس کے بھائی کی نماز جنازہ مسجد میں پڑھی تھی ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1657

وَعَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ: صَلَّيْتُ وَرَاءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى امْرَأَةٍ مَاتَتْ فِي نِفَاسِهَا فَقَامَ وَسَطَهَا
سمرہ بن جندب ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے ، حالت نفاس میں فوت ہو جانے والی عورت کی ، نماز جنازہ پڑھی ، تو آپ اس کے وسط میں کھڑے ہوئے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1658

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِقَبْرٍ دُفِنَ لَيْلًا فَقَالَ: «مَتَى دُفِنَ هَذَا؟» قَالُوا: الْبَارِحَةَ. قَالَ: «أَفَلَا آذَنْتُمُونِي؟» قَالُوا: دَفَنَّاهُ فِي ظُلْمَةِ اللَّيْلِ فَكَرِهْنَا أَنْ نُوقِظَكَ فَقَامَ فَصَفَفْنَا خَلفه فصلى عَلَيْهِ
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک قبر کے پاس سے گزرے جہاں گزشتہ رات کسی کو دفن کیا گیا تھا ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے کب دفن کیا گیا ْ‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، گزشتہ رات ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم نے مجھے کیوں نہ مطلع کیا ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : ہم نے رات کی تاریکی میں اسے دفن کیا تھا ، اس لیے ہم نے آپ کو بیدار کرنا مناسب نہ سمجھا ، پس آپ کھڑے ہوئے تو ہم نے آپ کے پیچھے صفیں باندھیں ، پھر آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھی ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1659

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ امْرَأَةً سَوْدَاءَ كَانَتْ تَقُمُّ الْمَسْجِدَ أَوْ شَابٌّ فَفَقَدَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَ عَنْهَا أَوْ عَنْهُ فَقَالُوا: مَاتَ. قَالَ: «أَفَلَا كُنْتُمْ آذَنْتُمُونِي؟» قَالَ: فَكَأَنَّهُمْ صَغَّرُوا أَمْرَهَا أَوْ أَمْرَهُ. فَقَالَ: «دلوني على قَبره» فدلوه فصلى عَلَيْهَا. قَالَ: «إِنَّ هَذِهِ الْقُبُورَ مَمْلُوءَةٌ ظُلْمَةً عَلَى أَهْلِهَا وَإِنَّ اللَّهَ يُنَوِّرُهَا لَهُمْ بِصَلَاتِي عَلَيْهِمْ» . وَلَفظه لمُسلم
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک سیاہ فام خاتون ، جو کہ مسجد کی صفائی کیا کرتی تھیں یا کوئی نوجوان تھا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے نہ دیکھا تو آپ نے اس کے بارے میں سوال کیا ، صحابہ نے عرض کیا ، وہ تو وفات پا چکا ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم نے مجھے کیوں نہ مطلع کیا ؟‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، گویا انہوں نے اس کے معاملے کو کم تر سمجھا ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھے اس کی قبر بتاؤ ۔‘‘ انہوں نے بتا دیا تو آپ نے وہاں نماز جنازہ پڑھی ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ قبریں اپنے اصحاب پر اندھیروں سے بھری پڑی ہیں ، اور بے شک اللہ میرے نماز جنازہ پڑھنے کے ذریعے انہیں منور فرما دیتا ہے ۔‘‘ بخاری ، مسلم اور الفاظ صحیح مسلم کے ہیں ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1660

وَعَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ مَاتَ لَهُ ابْنٌ بِقُدَيْدٍ أَوْ بِعُسْفَانَ فَقَالَ: يَا كُرَيْبُ انْظُرْ مَا اجْتَمَعَ لَهُ مِنَ النَّاسِ قَالَ: فَخَرَجْتُ فَإِذَا نَاسٌ قَدِ اجْتَمَعُوا لَهُ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ: تَقُولُ: هُمْ أَرْبَعُونَ؟ قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: أَخْرِجُوهُ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَا مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ يَمُوتُ فَيَقُومُ عَلَى جَنَازَتِهِ أَرْبَعُونَ رَجُلًا لَا يُشْرِكُونَ بِاللَّهِ شَيْئًا إِلَّا شَفَّعَهُمُ اللَّهُ فِيهِ» . رَوَاهُ مُسلم
ابن عباس ؓ کے آزاد کردہ غلام کریب ، ابن عباس ؓ سے روایت کرتے ہیں قدید یا عسفان کے مقام پر ان کا بیٹا فوت ہو گیا ۔ انہوں نے فرمایا : کریب ! دیکھو ، اس کے (جنازے) کے لیے کتنے لوگ جمع ہو چکے ہیں ؟ راوی بیان کرتے ہیں ، میں باہر آیا تو دیکھا کہ لوگ جمع ہو چکے تھے ، میں نے آپ کو بتایا تو انہوں نے پوچھا : وہ چالیس ہیں ؟ انہوں نے کہا : جی ہاں ، پھر ابن عباس ؓ نے فرمایا : اسے لے چلو ، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو مسلمان فوت ہو جائے اور پھر چالیس موحّد (جو اللہ کا شریک نہیں ٹھہراتے) اس کی نماز جنازہ پڑھ لیں تو اللہ اس شخص کے بارے میں ان کی شفاعت قبول فرماتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1661

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَا مِنْ مَيِّتٍ تُصَلِّي عَلَيْهِ أُمَّةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ يَبْلُغُونَ مِائَةً كُلُّهُمْ يَشْفَعُونَ لَهُ: إِلَّا شفعوا فِيهِ . رَوَاهُ مُسلم
عائشہ ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتی ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس میت پر سو مسلمان جنازہ پڑھیں اور وہ تمام اس کے حق میں سفارش کریں تو اس کے حق میں ان کی سفارش قبول کی جاتی ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1662

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: مَرُّوا بِجَنَازَةٍ فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا خَيْرًا. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَجَبَتْ» ثُمَّ مَرُّوا بِأُخْرَى فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا شَرًّا. فَقَالَ: «وَجَبَتْ» فَقَالَ عُمَرُ: مَا وَجَبَتْ؟ فَقَالَ: «هَذَا أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ خَيْرًا فَوَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ وَهَذَا أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ شَرًّا فَوَجَبَتْ لَهُ النَّارُ أَنْتُم شُهَدَاء الله فِي الأَرْض» . وَفِي رِوَايَةٍ: «الْمُؤْمِنُونَ شُهَدَاءُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، وہ ایک جنازے کے پاس سے گزرے تو انہوں نے اس کی اچھائی بیان کی ، جس پر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ واجب ہو گئی ۔‘‘ پھر وہ دوسرے جنازے کے پاس سے گزرے تو انہوں نے اس کی برائی بیان کی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ واجب ہو گئی ۔‘‘ عمر ؓ نے عرض کیا : کیا واجب ہو گئی ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم نے اس کی اچھائی بیان کی تو اس کے لیے جنت واجب ہو گئی اور جس کی تم نے برائی بیان کی تو اس کے لیے جہنم واجب ہو گئی ، تم زمین پر اللہ کے گواہ ہو ۔‘‘ بخاری ، مسلم اور ایک روایت میں ہے ’’ مومن زمین پر اللہ کے گواہ ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1663

وَعَنْ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّمَا مُسْلِمٍ شَهِدَ لَهُ أَرْبَعَةٌ بِخَيْرٍ أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ» قُلْنَا: وَثَلَاثَةٌ؟ قَالَ: «وَثَلَاثَةٌ» . قُلْنَا وَاثْنَانِ؟ قَالَ: «وَاثْنَانِ» ثُمَّ لم نَسْأَلهُ عَن الْوَاحِد. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس مسلمان کے بارے میں چار آدمی گواہی دے دیں کہ وہ اچھا ہے تو اللہ اسے جنت میں داخل فرمائے گا ۔‘‘ ہم نے عرض کیا : اور تین آدمی ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تین آدمی ۔‘‘ ہم نے عرض کیا : دو آدمی ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دو آدمی ۔‘‘ پھر ہم نے ایک کے بارے میں آپ سے نہیں پوچھا ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1664

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَسُبُّوا الْأَمْوَاتَ فَإِنَّهُمْ قَدْ أَفْضَوْا إِلَى مَا قدمُوا» رَوَاهُ البُخَارِيّ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ فوت شدگان کو برا بھلا مت کہو ، کیونکہ وہ تو اپنی سزا پا چکے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1665

وَعَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يجمع بَين الرجلَيْن فِي قَتْلَى أُحُدٍ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ ثُمَّ يَقُولُ: «أَيُّهُمْ أَكْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ؟» فَإِذَا أُشِيرَ لَهُ إِلَى أَحَدِهِمَا قَدَّمَهُ فِي اللَّحْدِ وَقَالَ: «أَنَا شَهِيدٌ عَلَى هَؤُلَاءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . وَأَمَرَ بِدَفْنِهِمْ بِدِمَائِهِمْ وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِمْ وَلَمْ يُغَسَّلُوا. رَوَاهُ البُخَارِيّ
جابر ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شہدائے احد کے دو دو آدمیوں کو ایک کپڑے میں اکٹھا کرتے اور فرماتے ’’ ان میں سے قرآن کا علم کس کو زیادہ تھا ؟‘‘ جب ان میں سے کسی ایک کی طرف اشارہ کر دیا جاتا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسے پہلے لحد میں اتارتے ، اور فرماتے :’’ میں روز قیامت ان لوگوں کی گواہی دوں گا ۔‘‘ آپ نے انہیں اسی خون آلودہ حالت میں دفن کرنے کا حکم فرمایا ، آپ نے ان کی نماز جنازہ پڑھی نہ انہیں غسل دیا گیا ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1666

وَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِفَرَسٍ مَعْرُورٍ فَرَكِبَهُ حِينَ انْصَرَفَ مِنْ جَنَازَةِ ابْنِ الدَّحْدَاحِ وَنَحْنُ نمشي حوله. رَوَاهُ مُسلم
جابر بن سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ابن دحداح کی نماز جنازہ سے فارغ ہوئے تو زین کے بغیر ایک گھوڑا آپ کی خدمت میں پیش کیا گیا جس پر آپ سوار ہو گئے جبکہ ہم آپ کے اردگرد پیدل چلتے رہے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1667

وَعَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الرَّاكِبُ يَسِيرُ خَلْفَ الْجَنَازَةِ والماشي يمشي خلفهَا وأمامها وَعَن يَمِينهَا وَعَن يسارها قَرِيبا مِنْهَا وَالسَّقْطُ يُصَلَّى عَلَيْهِ وَيُدْعَى لِوَالِدَيْهِ بِالْمَغْفِرَةِ وَالرَّحْمَةِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَفِي رِوَايَةِ أَحْمَدَ وَالتِّرْمِذِيِّ وَالنَّسَائِيّ وَابْن مَاجَه قَالَ: «الرَّاكِب خلف الْجِنَازَة وَالْمَاشِي حَيْثُ شَاءَ مِنْهَا وَالطِّفْلُ يُصَلَّى عَلَيْهِ» وَفِي المصابيح عَن الْمُغيرَة بن زِيَاد
مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سوار شخص جنازے کے پیچھے جبکہ پیدل چلنے والا اس کے پیچھے ، اس کے آگے ، اس کے دائیں اور اس کے بائیں اس کے قریب قریب چلے گا ، اور نامکمل پیدا ہونے والے بچے کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی اور اس کے والدین کے لیے مغفرت و رحمت کی دعا کی جائے گی ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و احمد و الترمذی ۔ احمد ، ترمذی ، نسائی اور ابن ماجہ کی روایت میں ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سوار جنازے کے پیچھے جبکہ پیادہ جس طرف چاہے چل سکتا ہے ، اور بچے کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی ۔‘‘ مصابیح میں مغیرہ بن زیاد سے مروی ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1668

وَعَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ يَمْشُونَ أَمَامَ الْجَنَازَةِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ وَأَهْلُ الْحَدِيثِ كَأَنَّهُمْ يَرَوْنَهُ مُرْسَلًا
زہری ، سالم سے اور وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، ابوبکر ؓ اور عمر ؓ کو جنازے کے آگے چلتے ہوئے دیکھا ۔ احمد ، ابوداؤد ، ترمذی ، نسائی ، ابن ماجہ ، امام ترمذی نے فرمایا : اور محدثین اسے مرسل سمجھتے ہیں ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1669

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْجَنَازَةُ مَتْبُوعَةٌ وَلَا تَتْبَعُ لَيْسَ مَعَهَا مَنْ تَقَدَّمَهَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو ماجد الرَّاوِي رجل مَجْهُول
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جنازے کے پیچھے چلنا چاہیے ، اس کے آگے نہیں چلنا چاہیے اور جو شخص اس کے آگے چلتا ہے تو وہ (شرعی لحاظ سے) اس کے ساتھ نہیں ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد ، ابن ماجہ ، امام ترمذی نے فرمایا : ابوماجد راوی مجہول ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1670

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: من تبع جَنَازَة وحلمها ثَلَاثَ مَرَّاتٍ: فَقَدْ قَضَى مَا عَلَيْهِ مِنْ حَقِّهَا . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص جنازے کے ساتھ چلے اور تین مرتبہ اسے اٹھائے تو اس نے اپنے ذمے اس کے حق کو ادا کر دیا ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف جذا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1671

وَقَدْ رَوَى فِي «شَرْحِ السُّنَّةِ» : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمَلَ جَنَازَةَ سَعْدِ ابْن معَاذ بَين العمودين
شرح السنہ میں مروی ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سعد بن معاذ ؓ کے جنازے کو دو پایوں کے درمیان سے اٹھایا ۔ لا اصل لہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1672

وَعَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ فَرَأَى نَاسًا رُكْبَانًا فَقَالَ: «أَلَا تَسْتَحْيُونَ؟ إِنَّ مَلَائِكَةَ اللَّهِ عَلَى أَقْدَامِهِمْ وَأَنْتُمْ عَلَى ظُهُورِ الدَّوَابِّ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَرَوَى أَبُو دَاوُدَ نَحْوَهُ وَقَالَ التِّرْمِذِيّ: وَقد روى عَن ثَوْبَان مَوْقُوفا
ثوبان ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں ایک جنازہ میں شریک ہوئے ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کچھ لوگوں کو سواریوں پر دیکھا تو فرمایا :’’ کیا تمہیں حیا نہیں آتا کہ اللہ کے فرشتے تو پیدل ہیں اور تم سواریوں پر ہو ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ، اور ابوداؤد نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ، اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ ثوبان ؓ سے موقوف روایت کی گئی ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1673

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ عَلَى الْجَنَازَةِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز جنازہ میں سورۂ فاتحہ پڑھی ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1674

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا صَلَّيْتُمْ عَلَى الْمَيِّتِ فَأَخْلِصُوا لَهُ الدُّعَاءَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم جنازہ پڑھو تو میت کے لیے خلوص کے ساتھ دعا کرو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1675

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى عَلَى الْجَنَازَةِ قَالَ: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا. اللَّهُمَّ مَنْ أَحْيَيْتَهُ مِنَّا فَأَحْيِهِ عَلَى الْإِسْلَامِ وَمَنْ تَوَفَّيْتَهُ مِنَّا فَتَوَفَّهُ عَلَى الْإِيمَانِ. اللَّهُمَّ لَا تَحْرِمْنَا أَجْرَهُ وَلَا تَفْتِنَّا بَعْدَهُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز جنازہ پڑھتے تو یہ دعا فرماتے :’’ اے اللہ ! ہمارے زندوں ، ہمارے مردوں ، ہمارے موجود اور ہمارے غیر موجود ، ہمارے چھوٹوں اور ہمارے بڑوں ہمارے مردوں اور ہماری عورتوں کی مغفرت فرما ، اے اللہ ! تو ہم میں سے جسے زندہ رکھے تو اسے اسلام پر زندہ رکھ اور تو ہم میں سے جسے فوت کرے تو اسے ایمان پر فوت کرنا ، اے اللہ ! ہمیں اس کے اجر سے محروم کرنا نہ اس کے بعد ہمیں فتنے کا شکا کرنا ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد و ابوداؤد و الترمذی وابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1676

وَرَوَاهُ النَّسَائِيُّ عَنْ إِبْرَاهِيمَ الْأَشْهَلِيِّ عَنْ أَبِيهِ وانتهت رِوَايَته عِنْد قَوْله: و «أنثانا» . وَفِي رِوَايَةِ أَبِي دَاوُدَ: «فَأَحْيِهِ عَلَى الْإِيمَانِ وَتَوَفَّهُ عَلَى الْإِسْلَامِ» . وَفِي آخِرِهِ: «وَلَا تُضِلَّنَا بعده»
اور امام نسائی نے ابراہیم اشہلی عن ابیہ کی سند سے روایت کیا ہے ، اور ان کی روایت ’’ ہماری عورتوں کو معاف فرما ‘‘ تک ختم ہو جاتی ہے ، اور ابوداؤد کی روایت میں ہے :’’ اسے ایمان پر زندہ رکھ اور اسلام پر فوت کر ۔‘‘ اور اس کے آخر میں ہے :’’ اس کے بعد ہمیں گمراہ نہ کرنا ۔‘‘ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1677

وَعَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ إِنَّ فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ فِي ذِمَّتِكَ وَحَبْلِ جِوَارِكَ فَقِهِ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ النَّارِ وَأَنْتَ أَهْلُ الْوَفَاءِ وَالْحَقِّ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْن مَاجَه
واثلہ بن اسقع ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی مسلمان شخص کی نماز جنازہ پڑھائی تو میں نے آپ کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا :’’ اے اللہ ! فلاں تیرے ذمے اور تیری رحمت کے سائے میں ہے ، اسے فتنہ قبر اور عذاب جہنم سے بچا ، تو اہل وفا اور اہل حق ہے ، اے اللہ ! اس کی مغفرت فرما ، اس پر رحم فرما ، بے شک تو بخشنے والا رحم کرنے والا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1678

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اذْكُرُوا مَحَاسِنَ مَوْتَاكُمْ وَكُفُّوا عَنْ مُسَاوِيهِمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اپنے فوت شدگان کے محاسن بیان کیا کرو اور ان کی برائیاں بیان کرنے سے اجتناب کرو ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1679

وَعَنْ نَافِعٍ أَبِي غَالِبٍ قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَلَى جَنَازَةِ رَجُلٍ فَقَامَ حِيَال رَأسه ثمَّ جاؤوا بِجَنَازَةِ امْرَأَةٍ مِنْ قُرَيْشٍ فَقَالُوا: يَا أَبَا حَمْزَةَ صَلِّ عَلَيْهَا فَقَامَ حِيَالَ وَسَطِ السَّرِيرِ فَقَالَ لَهُ الْعَلَاءُ بْنُ زِيَادٍ: هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ على الْجِنَازَة مَقَامَكَ مِنْهَا؟ وَمِنَ الرَّجُلِ مَقَامَكَ مِنْهُ؟ قَالَ: نَعَمْ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي دَاوُدَ نَحْوُهُ مَعَ زِيَادَةٍ وَفِيهِ: فَقَامَ عِنْد عجيزة الْمَرْأَة
نافع ابو غالب ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے انس بن مالک ؓ کے ساتھ ایک آدمی کی نماز جنازہ پڑھی تو وہ اس کے سر کے مقابل کھڑے ہوئے ، پھر ایک قریشی خاتون کا جنازہ آیا تو انہوں نے کہا : اے ابوحمزہ ! اس کی نماز جنازہ پڑھو ، پس وہ اس کی چارپائی کے وسط میں کھڑے ہوئے ، تو علاء بن زیاد نے ان سے پوچھا : کیا آپ نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اسی طرح دیکھا ہے کہ آپ عورت کا جنازہ پڑھاتے وقت اس جگہ (چارپائی کے وسط میں) کھڑے ہوئے تھے اور ایک آدمی کی نماز جنازہ پڑھاتے وقت اس جگہ کھڑے ہوئے تھے جہاں آپ کھڑے ہوئے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا : ہاں ۔ ترمذی ، ابن ماجہ ۔ ابوداؤد کی ایک روایت میں اسی طرح ہے ، اس میں کچھ اضافہ ہے ، کہ آپ (عورت کی نماز جنازہ پڑھاتے وقت) عورت کے سرین کے پاس کھڑے ہوئے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1680

عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ: كَانَ ابْن حنيف وَقيس ابْن سَعْدٍ قَاعِدَيْنِ بِالْقَادِسِيَّةِ فَمُرَّ عَلَيْهِمَا بِجَنَازَةٍ فَقَامَا فَقيل لَهما: إِنَّهَا مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ أَيْ مِنْ أَهْلِ الذِّمَّةِ فَقَالَا: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّتْ بِهِ جَنَازَةٌ فَقَامَ فَقِيلَ لَهُ: إِنَّهَا جَنَازَة يَهُودِيّ. فَقَالَ: «أليست نفسا؟»
عبدالرحمن بن ابی لیلی بیان کرتے ہیں ، سہیل بن حنیف ؓ اور قیس بن سعد ؓ قادسیہ میں تشریف فرما تھے کہ ان کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو وہ دونوں کھڑے ہو گئے ، انہیں بتایا گیا کہ یہ ذمی شخص کا جنازہ ہے ، ان دونوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آپ کھڑے ہو گئے آپ کو بتایا گیا کہ یہ ایک یہودی کا جنازہ ہے ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا وہ جان نہیں ؟‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1681

وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَبِعَ جَنَازَةً لَمْ يَقْعُدْ حَتَّى تُوضَعَ فِي اللَّحْدِ فَعَرَضَ لَهُ حَبْرٌ مِنَ الْيَهُودِ فَقَالَ لَهُ: إِنَّا هَكَذَا نضع يَا مُحَمَّدُ قَالَ: فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: «خَالِفُوهُمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَبِشْرُ بْنُ رَافِعٍ الرَّاوِي لَيْسَ بِالْقَوِيّ
عبادہ بن صامت ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی جنازے میں شریک ہوتے تو آپ میت کو لحد میں اتارنے تک نہیں بیٹھتے تھے ، ایک یہودی عالم آپ کے پاس آیا تو اس نے آپ سے کہا ، محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) ! بے شک ہم بھی ایسے ہی کرتے ہیں ۔ راوی بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیٹھ گئے ، اور فرمایا :’’ ان کی مخالفت کرو ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد ، ابن ماجہ ۔ امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ، بشیر بن رافع راوی قوی نہیں ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1682

وَعَنْ عَلِيٍّ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَنَا بِالْقِيَامِ فِي الْجَنَازَةِ ثُمَّ جَلَسَ بَعْدَ ذَلِكَ وَأَمَرَنَا بِالْجُلُوسِ. رَوَاهُ أَحْمد
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جنازہ دیکھ کر ہمیں کھڑا ہونے کا حکم فرمایا ، اس کے بعد پھر آپ بیٹھ گئے تو آپ نے ہمیں بیٹھ جانے کا حکم فرمایا ۔ حسن ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1683

وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ: إِنَّ جَنَازَةً مَرَّتْ بِالْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ فَقَامَ الْحَسَنُ وَلَمْ يَقُمِ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ الْحَسَنُ: أَلَيْسَ قَدْ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِجَنَازَةِ يَهُودِيٍّ؟ قَالَ: نَعَمْ ثُمَّ جلس. رَوَاهُ النَّسَائِيّ
محمد بن سرین بیان کرتے ہیں ، حسن بن علی ؓ اور ابن عباس ؓ کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو حسن ؓ کھڑے ہو گئے لیکن ابن عباس ؓ کھڑے نہ ہوئے تو حسن ؓ نے فرمایا : کیا رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہودی کے جنازے کے لیے کھڑے نہیں ہوئے تھے ؟ انہوں نے فرمایا : ہاں ، (لیکن) پھر آپ بیٹھے رہتے تھے ۔ صحیح ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1684

وَعَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ كَانَ جَالِسًا فَمُرَّ عَلَيْهِ بِجَنَازَةٍ فَقَامَ النَّاسُ حَتَّى جَاوَزَتِ الْجَنَازَةُ فَقَالَ الْحَسَنُ: إِنَّمَا مُرَّ بِجَنَازَةِ يَهُودِيٍّ وَكَانَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى طَرِيقِهَا جَالِسا وَكره أَن تعلوا رَأسه جَنَازَة يَهُودِيّ فَقَامَ. رَوَاهُ النَّسَائِيّ
جعفر بن محمد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حسن بن علی ؓ بیٹھے ہوئے تھے کہ ان کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو لوگ کھڑے ہو گئے حتیٰ کہ جنازہ گزر گیا ، تو حسن ؓ نے فرمایا : ایک یہودی کا جنازہ گزرا جبکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے راستے پر بیٹھے ہوئے تھے ، آپ نے اس بات کو ناپسند فرمایا کہ کسی یہودی شخص کا جنازہ آپ کے سر مبارک سے بلند ہو جائے لہذا آپ کھڑے ہو گئے ۔ صحیح ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1685

وَعَنْ أَبِي مُوسَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا مَرَّتْ بِكَ جَنَازَةُ يَهُودِيٍّ أَوْ نَصْرَانِيٍّ أَوْ مُسْلِمٍ فَقُومُوا لَهَا فَلَسْتُمْ لَهَا تَقُومُونَ إِنَّمَا تَقُومُونَ لِمَنْ مَعهَا من الْمَلَائِكَة» . رَوَاهُ أَحْمد
ابوموسی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تمہارے پاس سے کسی یہودی یا کسی نصرانی یا کسی مسلمان کا جنازہ گزرے تو تم اس کے لیے کھڑے ہو جاؤ ، تم اس کے لیے نہیں کھڑے ہو رہے بلکہ تم تو ان فرشتوں کے لیے کھڑے ہوئے ہو جو اس (جنازے) کے ساتھ ہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1686

وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ جَنَازَةً مَرَّتْ بِرَسُولِ اللَّهِ فَقَامَ فَقِيلَ: إِنَّهَا جَنَازَةُ يَهُودِيٍّ فَقَالَ: «إِنَّمَا قُمْت للْمَلَائكَة» . رَوَاهُ النَّسَائِيّ
انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آپ کھڑے ہو گئے ، آپ کو بتایا گیا کہ یہ تو کسی یہودی کا جنازہ ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں تو صرف فرشتوں کی خاطر کھڑا ہوا ہوں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1687

وَعَنْ مَالِكِ بْنِ هُبَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَمُوتُ فَيُصَلِّي عَلَيْهِ ثَلَاثَةُ صُفُوفٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ إِلَّا أَوْجَبَ» . فَكَانَ مَالِكٌ إِذَا اسْتَقَلَّ أَهْلَ الْجَنَازَةِ جَزَّأَهُمْ ثَلَاثَةَ صُفُوفٍ لِهَذَا الْحَدِيثِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَفِي رِوَايَةِ التِّرْمِذِيِّ: قَالَ كَانَ مَالِكُ بْنُ هُبَيْرَةَ إِذَا صَلَّى الْجِنَازَة فَتَقَالَّ النَّاسَ عَلَيْهَا جَزَّأَهُمْ ثَلَاثَةَ أَجْزَاءٍ ثُمَّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَلَّى عَلَيْهِ ثَلَاثَةُ صُفُوفٍ أَوْجَبَ» . وروى ابْن مَاجَه نَحوه
مالک بن ہبیرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ کوئی مسلمان فوت ہو جائے اور مسلمانوں کی تین صفیں اس کی نماز جنازہ پڑھ دیں تو اس کے لیے (جنت) واجب ہو جاتی ہے ۔‘‘ جب مالک ؓ دیکھتے کہ جنازہ پڑھنے والے کم ہیں تو آپ اس حدیث کی بنیاد پر انہیں تین صفوں میں تقسیم فرما دیتے تھے ۔ ابوداؤد ۔ ترمذی کی روایت میں ہے کہ جب مالک بن ہبیرہ ؓ کوئی نماز جنازہ پڑھتے اور جنازہ پڑھنے والے کم ہوتے تو وہ انہیں تین حصوں میں تقسیم فرما دیتے ، پھر بیان کرتے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص پر تین صفیں نماز جنازہ پڑھیں تو اس پر (جنت) واجب ہو گئی ۔‘‘ اور ابن ماجہ نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1688

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ عَلَى الْجَنَازَةِ: اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبُّهَا وَأَنْتَ خَلَقْتَهَا وَأَنْتَ هَدَيْتَهَا إِلَى الْإِسْلَامِ وَأَنْتَ قَبَضْتَ رُوحَهَا وَأَنْتَ أَعْلَمُ بِسِرِّهَا وَعَلَانِيَتِهَا جِئْنَا شُفَعَاءَ فَاغْفِرْ لَهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ ؓ نماز جنازہ کے بارے میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ دعا پڑھا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! تو اس کا رب ہے ، تو نے اسے پیدا فرمایا ، تو نے اسے اسلام کی راہ دکھائی ، تو نے اس کی روح قبض کر لی اور تو اس کے ظاہر و باطن سے واقف ہے ، ہم سفارشی بن کر آئے ہیں ، اس کی مغفرت فرما ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1689

وَعَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ: صَلَّيْتُ وَرَاءَ أَبِي هُرَيْرَةَ عَلَى صَبِيٍّ لَمْ يَعْمَلْ خَطِيئَةً قَطُّ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: اللَّهُمَّ أَعِذْهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْر. رَوَاهُ مَالك
سعید بن مسیّب ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے ابوہریرہ ؓ کے پیچھے ایک ایسے بچے کی نماز جنازہ پڑھی جس نے کبھی کوئی گناہ کیا ہی نہیں ، وہ دعا کر رہے تھے :’’ اے اللہ ! اسے عذاب قبر سے بچا لے ۔‘‘ صحیح ، رواہ مالک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1690

وَعَنِ الْبُخَارِيِّ تَعْلِيقًا قَالَ: يَقْرَأُ الْحَسَنُ عَلَى الطِّفْلِ فَاتِحَةَ الْكِتَابِ وَيَقُولُ: اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ لَنَا سلفا وفرطا وذخرا وَأَجرا
امام بخاری ؒ نے معلق روایت بیان کرتے ہوئے فرمایا : حسن بصری ؒ بچے کی نماز جنازہ میں سورۂ فاتحہ پڑھتے اور یہ دعا کرتے : اے اللہ ! اسے ہمارے لیے پیش رو ، میر منزل ، ذخیرہ اور ثواب بنا ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1691

وَعَنْ جَابِرٌ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الطِّفْلُ لَا يُصَلَّى عَلَيْهِ وَلَا يَرِثُ وَلَا يُوَرَّثُ حَتَّى يَسْتَهِلَّ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ: «وَلَا يُورث»
جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تک پیدا ہونے والا بچہ چیخے نہیں تب تک اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی نہ وہ وارث بنے گا اور نہ ہی اس کی میراث تقسیم ہو گی ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ، لیکن انہوں نے یہ ذکرنہیں کیا کہ ’’ اس کی میراث تقسیم نہیں ہو گی ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1692

وَعَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقُومَ الْإِمَامُ فَوْقَ شَيْءٍ وَالنَّاسُ خَلْفَهُ يَعْنِي أَسْفَلَ مِنْهُ. رَوَاهُ الدراقطني وَأَبُو دَاوُد
ابومسعود انصاری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے امام کو کسی بلند جگہ پر کھڑے ہونے سے منع فرمایا جبکہ مقتدی اس کے نیچے ہوں ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1693

عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَن سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي هَلَكَ فِيهِ: أَلْحِدُوا لِي لَحْدًا وَانْصِبُوا عَلَى اللَّبِنِ نَصْبًا كَمَا صُنِعَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
عامر بن سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے کہ سعد بن ابی وقاص ؓ نے اپنے مرض وفات میں فرمایا : میرے لیے لحد تیار کرنا اور اس پر اینٹیں کھڑی کرنا جس طرح رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (کی قبر) کے ساتھ کیا گیا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1694

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جُعِلَ فِي قَبْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطِيفَةٌ حَمْرَاء. رَوَاهُ مُسلم
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قبر میں ایک سرخ چادر بچھائی گئی تھی ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1695

وَعَنْ سُفْيَانَ التَّمَّارِ: أَنَّهُ رَأَى قَبْرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسَنَّمًا. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
سفیان التمار ؒ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قبر کو کوہان کی طرح دیکھا ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1696

وَعَنْ أَبِي الْهَيَّاجِ الْأَسَدِيِّ قَالَ: قَالَ لِي عَلِيٌّ: أَلَا أَبْعَثُكَ عَلَى مَا بَعَثَنِي عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِن لَا تَدَعَ تِمْثَالًا إِلَّا طَمَسْتَهُ وَلَا قَبْرًا مشرفا إِلَّا سويته. رَوَاهُ مُسلم
ابوالہیاج اسدی ؒ بیان کرتے ہیں ، علی ؓ نے مجھے فرمایا : کیا میں تمہیں ایسے کام پر مامور نہ کروں جس پر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے مامور و مبعوث فرمایا تھا ، کہ تم ہر مورتی کو مٹا دو اور ہر اونچی قبر کو برابر کر دو ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1697

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُجَصَّصَ الْقَبْرُ وَأَنْ يُبْنَى عَلَيْهِ وَأَنْ يُقْعَدَ عَلَيْهِ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
جابر بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قبر کو پختہ بنانے ، اس پر عمارت بنانے اور اس پر (مجاور) بن کر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1698

وَعَنْ أَبِي مَرْثَدٍ الْغَنَوِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَجْلِسُوا عَلَى الْقُبُورِ وَلَا تُصَلُّوا إِلَيْهَا» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابومرثد غنوی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ قبروں پر (مجاور بن کر) بیٹھو نہ ان کی طرف رخ کر کے نماز پڑھو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1699

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَأَنْ يَجْلِسَ أَحَدُكُمْ عَلَى جَمْرَةٍ فَتُحْرِقَ ثِيَابَهُ فَتَخْلُصَ إِلَى جِلْدِهِ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يجلس على قبر» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر تم میں سے کوئی شخص آگ کے انگارے پر بیٹھ جائے ، وہ کپڑے کو جلا کر اس کی جلد تک پہنچ جائے تو یہ اس کے لیے قبر پر بیٹھنے سے بہتر ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1700

عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ: كَانَ بِالْمَدِينَةِ رَجُلَانِ أَحَدُهُمَا يَلْحَدُ وَالْآخَرُ لَا يَلْحَدُ. فَقَالُوا: أَيُّهُمَا جَاءَ أَوَّلًا عَمِلَ عَمَلَهُ. فَجَاءَ الَّذِي يَلْحَدُ فَلَحَدَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ فِي شَرْحِ السّنة
عروہ بن زبیر بیان کرتے ہیں ، مدینہ میں دو گورکن تھے ، ان میں سے ایک لحد بناتا تھا جبکہ دوسرا لحد تیار نہیں کرتا تھا ، صحابہ نے فرمایا : ان دونوں میں سے جو پہلے آئے گا وہ اپنا کام کرے گا ، پس لحد بنانے والا شخص پہلے آیا تو پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے لحد تیار کی گئی ۔ حسن ، رواہ البغوی فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1701

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّحْدُ لَنَا وَالشَّقُّ لغيرنا» رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہمارے (مسلمانوں کے) لیے لحد ہے اور شق (دہانے کی شکل والی قبر) ہمارے علاوہ دوسروں کے لیے ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1702

وَرَوَاهُ أَحْمَدُ عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ
اور امام احمد نے جریر بن عبداللہ سے روایت کیا ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1703

وَعَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَ أُحُدٍ: «احْفُرُوا وَأَوْسِعُوا وَأَعْمِقُوا وَأَحْسِنُوا وَادْفِنُوا الِاثْنَيْنِ وَالثَّلَاثَةَ فِي قبر وَاحِد وَقدمُوا أَكْثَرهم قُرْآنًا» . رَوَاهُ أمد وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَرَوَى ابْنُ مَاجَهْ إِلَى قَوْله وأحسنوا
ہشام بن عامر ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غزوہ احد کے روز فرمایا :’’ وسیع اور گہری قبریں تیار کرو اور اچھی طرح دفن کرو ، اور ایک قبر میں دو دو ، تین تین کو دفن کرو ، اور ان میں سے زیادہ قرآن جاننے والے کو پہلے دفن کرو ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، ابوداؤد ، نسائی اور ابن ماجہ نے ((واحسنوا))‘‘ اور اچھی طرح دفن کرو ‘‘ تک روایت کیا ہے ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1704

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ جَاءَتْ عَمَّتِي بِأَبِي لِتَدْفِنَهُ فِي مَقَابِرِنَا فَنَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «رُدُّوا الْقَتْلَى إِلَى مَضَاجِعِهِمْ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَالدَّارِمِيُّ وَلَفظه لِلتِّرْمِذِي
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، غزوہ احد کے روز میری پھوپھی میرے شہید والد کو لے آئیں تاکہ وہ انہیں ہمارے قبرستان میں دفن کریں ، پس رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف سے اعلان کرنے والے نے اعلان کیا ، شہداء کو ان کی شہادت گاہ کی طرف واپس لے آؤ ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، ابوداؤد ، نسائی ، دارمی ، الفاظ حدیث ترمذی کے ہیں ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1705

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: سُلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ قِبَلِ رَأْسِهِ. رَوَاهُ الشَّافِعِي
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سر کی جانب سے قبر میں اتارا گیا ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1706

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ قَبْرًا لَيْلًا فَأُسْرِجَ لَهُ بسراج فَأخذ مِنْ قِبَلِ الْقِبْلَةِ وَقَالَ: «رَحِمَكَ اللَّهُ إِنْ كُنْتَ لَأَوَّاهًا تَلَّاءً لِلْقُرْآنِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ فِي شرح السّنة: إِسْنَاده ضَعِيف
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کے وقت ایک قبر میں داخل ہوئے تو آپ کے لیے چراغ روشن کیا گیا ، آپ نے (میت کو) قبلہ کی طرف سے لیا ، اور فرمایا :’’ اللہ تم پر رحم فرمائے ، تم بہت زیادہ تضریع (گریہ زاری) کرنے والے اور بہت زیادہ قرآن کی تلاوت کرنے والے تھے ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں (امام بغوی) نے شرح السنہ میں فرمایا : اس کی سند ضعیف ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1707

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَدْخَلَ الْمَيِّتَ الْقَبْرَ قَالَ: «بِسم الله وَبِاللَّهِ وعَلى مِلَّةِ رَسُولِ اللَّهِ» . وَفِي رِوَايَةٍ: وَعَلَى سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَرَوَى أَبُو دَاوُد الثَّانِيَة
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ جب میت کو قبر میں داخل کیا جاتا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یوں فرماتے :’’ اللہ کے نام کے ساتھ ، اللہ کی توفیق کے ساتھ اور اللہ کے رسول (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کی ملت و دین پر ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے :’’ اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے طریقے پر ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، ابن ماجہ ، اور ابوداؤد نے دوسری روایت بیان کی ہے ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1708

وَعَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ مُرْسَلًا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حثا عَلَى الْمَيِّتِ ثَلَاثَ حَثَيَاتٍ بِيَدَيْهِ جَمِيعًا وَأَنَّهُ رَشَّ عَلَى قَبْرِ ابْنِهِ إِبْرَاهِيمَ وَوَضَعَ عَلَيْهِ حَصْبَاءَ. رَوَاهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ وَرَوَى الشَّافِعِيُّ من قَوْله: «رش»
جعفر بن محمد ؒ اپنے والد سے مرسل روایت بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دونوں ہاتھ ملا کر میت (یعنی قبر ) پر تین لپ مٹی ڈالی ، اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے بیٹے ابراہیم کی قبر پر پانی چھڑکا اور اس پر کنکریاں رکھیں ۔ شرح السنہ ، اور امام شافعی نے ((رش))’’ پانی چھڑکنے ‘‘ کے الفاظ روایت کیے ۔ اسنادہ ضعیف جذا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1709

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَن تجصص الْقُبُور وَأَن يكْتب لعيها وَأَن تُوطأ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قبروں کے پختہ کرنے ، ان پر لکھنے (کتبے لگانے) اور انہیں روندنے سے منع فرمایا ۔ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1710

وَعَن جَابر قَالَ: رُشَّ قَبْرُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ الَّذِي رَشَّ الْمَاءَ عَلَى قَبْرِهِ بِلَالُ بْنُ رَبَاحٍ بِقِرْبَةٍ بَدَأَ مِنْ قِبَلِ رَأْسِهِ حَتَّى انْتَهَى إِلَى رِجْلَيْهِ. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ. فِي دَلَائِل النُّبُوَّة
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قبر پر پانی چھڑکا گیا ، بلال بن رباح ؓ نے ایک مشکیزے کے ذریعے آپ کی قبر پر پانی چھڑکا ، انہوں نے آپ کے سر مبارک کی طرف سے چھڑکنا شروع کیا اور آپ کے پاؤں تک چھڑکتے گئے ۔ اسنادہ موضوع ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1711

وَعَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِي وَدَاعَةَ قَالَ: لَمَّا مَاتَ عُثْمَان ابْن مَظْعُونٍ أُخْرِجَ بِجَنَازَتِهِ فَدُفِنَ أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا أَنْ يَأْتِيَهُ بِحَجَرٍ فَلم يسْتَطع حملهَا فَقَامَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَسَرَ عَنْ ذِرَاعَيْهِ. قَالَ الْمُطَّلِبُ: قَالَ الَّذِي يُخْبِرُنِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى بَيَاضِ ذِرَاعَيْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ حَسَرَ عَنْهُمَا ثُمَّ حَمَلَهَا فَوَضَعَهَا عِنْدَ رَأْسِهِ وَقَالَ: «أُعَلِّمُ بِهَا قَبْرَ أَخِي وَأَدْفِنُ إِلَيْهِ مَنْ مَاتَ من أَهلِي» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
مطلب بن ابی وداعہ ؓ بیان کرتے ہیں ، جب عثمان بن مظعون ؓ نے وفات پائی ، ان کا جنازہ لایا گیا ، جب انہیں دفن کر دیا گیا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کو حکم فرمایا کہ وہ ایک پتھر آپ کے پاس لائے ، وہ آدمی اسے نہ اٹھا سکا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خود اٹھ کر اس طرف گئے آپ نے آستینیں اوپر چڑھائیں ، مطلب ؓ بیان کرتے ہیں ، جس شخص نے مجھے واقعہ بیان کیا ، اس نے کہا ، گویا میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بازوؤں کی سفیدی دیکھ رہا ہوں جب آپ نے آستینیں اٹھائی تھیں ، پھر آپ نے اس پتھر کو اٹھایا اور اسے ان (عثمان بن مظعون ؓ) کے سر کے پاس رکھ کر فرمایا :’’ میں اس کے ذریعے اپنے بھائی کی قبر کے بارے میں بتاؤں گا اور اپنے خاندان میں فوت ہونے والے شخص کو اس کے قریب دفن کروں گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1712

وَعَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ فَقُلْتُ: يَا أُمَّاهُ اكْشِفِي لِي عَنْ قَبْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَاحِبَيْهِ فَكَشَفَتْ لِي عَنْ ثَلَاثَةِ قُبُورٍ لَا مُشْرِفَةٍ وَلَا لَا طئة مَبْطُوحَةٍ بِبَطْحَاءِ الْعَرْصَةِ الْحَمْرَاءِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
قاسم بن محمد بیان کرتے ہیں ، میں عائشہ ؓ کے پاس گیا تو میں نے کہا : ماں جی ! مجھے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ کے دونوں ساتھیوں کی قبریں تو دکھا دیں ، انہوں نے مجھے تینوں قبریں دکھا دیں ، وہ بلند تھیں نہ زمین کے برابر تھیں اور ان پر مقام عرصہ کے سرخ سنگریزے بچھائے ہوئے تھے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1713

وَعَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَة رجل من الْأَنْصَار فَانْتَهَيْنَا إِلَى الْقَبْر وَلما يُلْحَدْ بَعْدُ فَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ وَجَلَسْنَا مَعَهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَزَادَ فِي آخِرِهِ: كن على رؤوسنا الطير
براء بن عازب ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں ایک انصاری شخص کے جنازے میں شریک ہوئے ، ہم قبر پر پہنچ گئے ، لیکن ابھی لحد تیار نہیں ہوئی تھی ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قبلہ رخ ہو کر بیٹھ گئے اور ہم بھی آپ کے ساتھ بیٹھ گئے ۔ ابوداؤد ، نسائی ، ابن ماجہ ، اور انہوں نے حدیث کے آخر میں یہ اضافہ نقل کیا ہے : گویا ہمارے سروں پر پرندے ہوں ۔ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1714

وَعَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كَسْرُ عَظْمِ الْمَيِّتِ كَكَسْرِهِ حَيًّا» . رَوَاهُ مَالِكٌ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میت کی ہڈی کا توڑنا ، زندہ کی ہڈی کے توڑنے کے مترادف ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ مالک و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1715

عَنْ أَنَسٍ قَالَ: شَهِدْنَا بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُدْفَنُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ عَلَى الْقَبْرِ فَرَأَيْتُ عَيْنَيْهِ تَدْمَعَانِ فَقَالَ: هَلْ فِيكُمْ مَنْ أَحَدٍ لَمْ يُقَارِفِ اللَّيْلَةَ؟ . فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ: أَنَا. قَالَ: فَانْزِلْ فِي قَبْرِهَا فَنَزَلَ فِي قبرها . رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی صاحبزادی کی تدفین کے وقت ہم موجود تھے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قبر کے پاس تشریف فرما تھے ، میں نے آپ کی آنکھوں کو اشکبار دیکھا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم میں کوئی ایسا شخص ہے جس نے آج رات اپنی اہلیہ سے صحبت نہ کی ہو ؟‘‘ ابوطلحہ ؓ نے عرض کیا ، میں ! آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آپ اس کی قبر میں اتریں ۔‘‘ وہ ان کی قبر میں اترے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1716

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ لِابْنِهِ وَهُوَ فِي سِيَاقِ الْمَوْتِ: إِذَا أَنَا مُتُّ فَلَا تَصْحَبْنِي نَائِحَةٌ وَلَا نَارٌ فَإِذَا دَفَنْتُمُونِي فَشُنُّوا عَلَيَّ التُّرَابَ شَنًّا ثُمَّ أَقِيمُوا حَوْلَ قَبْرِي قَدْرَ مَا يُنْحَرُ جَزُورٌ وَيُقَسَّمُ لَحْمُهَا حَتَّى أَسْتَأْنِسَ بِكُمْ وَأَعْلَمَ مَاذَا أُرَاجِعُ بِهِ رُسُلَ رَبِّي. رَوَاهُ مُسلم
عمرو بن عاص ؓ نے ، جب وہ نزع کے عالم میں تھے ، اپنے بیٹے سے کہا : جب میں فوت ہو جاؤں تو میرے ساتھ کوئی نوحہ کرنے والی جائے نہ آگ ، جب تم مجھے دفن کر چکو اور مجھ پر مٹی ڈال لو تو پھر اتنی دیر تک میری قبر کے گرد کھڑے رہنا جتنی دیر میں اونٹ ذبح کر کے اس کا گوشت تقسیم کیا جاتا ہے ، حتیٰ کہ میں تمہاری وجہ سے خوش اور پرسکون ہوں اور میں جان لوں کہ میں اپنے رب کے بھیجے ہوئے قاصدوں (فرشتوں) کو کیا جواب دیتا ہوں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1717

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِذَا مَاتَ أَحَدُكُمْ فَلَا تَحْبِسُوهُ وَأَسْرِعُوا بِهِ إِلَى قَبْرِهِ وَلْيُقْرَأْ عِنْدَ رَأْسِهِ فَاتِحَةُ الْبَقَرَةِ وَعِنْدَ رِجْلَيْهِ بِخَاتِمَةِ الْبَقَرَةِ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَان. وَقَالَ: وَالصَّحِيح أَنه مَوْقُوف عَلَيْهِ
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جب تم میں سے کوئی فوت ہو جائے تو اسے (دفن کرنے سے) نہ روک رکھو ، بلکہ اسے جلد دفن کرو ۔ اور (دفن کرنے کے بعد) سرہانے سورۂ بقرہ کا ابتدائی حصہ اور اس کے پاؤں کے پاس سورۂ بقرہ کا آخری حصہ پڑھا جائے ۔‘‘ بیہقی فی شعب الایمان ، اورانہوں نے فرمایا : درست بات یہ ہے کہ یہ موقوف ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1718

وَعَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ عبد الرَّحْمَن بن أبي بكر بالحبشي (مَوضِع قريب من مَكَّة) وَهُوَ مَوْضِعٌ فَحُمِلَ إِلَى مَكَّةَ فَدُفِنَ بِهَا فَلَمَّا قَدِمَتْ عَائِشَةُ أَتَتْ قَبْرَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ فَقَالَتْ: وَكُنَّا كَنَدْمَانَيْ جَذِيمَةَ حِقْبَةً مِنَ الدَّهْرِ حَتَّى قِيلَ لَنْ يَتَصَدَّعَا فَلَمَّا تَفَرَّقْنَا كَأَنِّي وَمَالِكًا لِطُولِ اجْتِمَاعٍ لَمْ نَبِتْ لَيْلَةً مَعَا ثُمَّ قَالَتْ: وَاللَّهِ لَوْ حَضَرْتُكَ مَا دُفِنْتَ إِلَّا حَيْثُ مُتَّ وَلَوْ شهدتك مَا زرتك رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن ابی ملیکہ بیان کرتے ہیں ۔ جب عبدالرحمن بن ابی بکر ؓ نے موضع حُبشی ٰ میں وفات پائی تو انہیں مکہ لا کر دفن کیا گیا ، جب عائشہ ؓ وہاں تشریف لائیں تو وہ عبدالرحمن بن ابی بکر ؓ کی قبر پر آئیں اور یہ اشعار کہے : ہم جزیمہ کے دونوں مصاحبوں کی طرح ایک مدت تک ملے جلے رہے ، حتیٰ کہ یہ کہا جانے لگا کہ یہ دونوں کبھی جدا نہیں ہوں گے ، جب ہم جدا ہوئے تو گویا میں اور مالک طویل مدت تک اکٹھا رہنے کے بعد بھی ایسے تھے جیسے ہم ایک رات بھی اکٹھے نہ رہے تھے ۔ پھر انہوں نے فرمایا : اللہ کی قسم ! اگر میں موجود ہوتی تو تمہیں جائے وفات پر ہی دفن کیا جاتا ، اور اگر میں تمہاری وفات کے وقت موجود ہوتی تو میں تمہاری زیارت کرنے نہ آتی ۔ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1719

وَعَنْ أَبِي رَافِعٍ قَالَ: سَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَعْدًا وَرَشَّ عَلَى قَبره مَاء. رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابورافع ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سعد کو سر کی طرف سے قبر میں اتارا ، اور ان کی قبر پر پانی چھڑکا ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1720

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ ثُمَّ أَتَى الْقَبْر فَحَثَا عَلَيْهِ مِنْ قِبَلِ رَأْسِهِ ثَلَاثًا. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک نماز جنازہ پڑھی ، پھر قبر پر تشریف لائے اور اس کے سر کی جانب سے اس پر تین لپ مٹی ڈالی ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1721

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ قَالَ: رَآنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّكِئًا عَلَى قَبْرٍ فَقَالَ: لَا تؤذ صَاحب هَذَا الْقَبْر أَولا تؤذه. رَوَاهُ أَحْمد
عمرو بن حزم ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے ایک قبر پر ٹیک لگائے ہوئے دیکھا تو فرمایا :’’ اس قبر والے کو یا اس کو تکلیف نہ پہنچاؤ ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1722

عَنْ أَنَسٍ قَالَ: دَخَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَبِي سَيْفٍ الْقَيْنِ وَكَانَ ظِئْرًا لِإِبْرَاهِيمَ فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِبْرَاهِيمَ فَقَبَّلَهُ وَشَمَّهُ ثُمَّ دَخَلْنَا عَلَيْهِ بَعْدَ ذَلِكَ وَإِبْرَاهِيمُ يَجُودُ بِنَفْسِهِ فَجَعَلَتْ عَيْنَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَذْرِفَانِ. فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: وَأَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ: يَا ابْنَ عَوْفٍ إِنَّهَا رَحْمَةٌ ثُمَّ أَتْبَعَهَا بِأُخْرَى فَقَالَ: إِنَّ الْعَيْنَ تَدْمَعُ وَالْقَلْبَ يَحْزَنُ وَلَا نَقُولُ إِلَّا مَا يُرْضِي رَبَّنَا وَإِنَّا بِفِرَاقِك يَا إِبْرَاهِيم لَمَحْزُونُونَ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں ابوسیف حداد جو کہ (نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بیٹے) ابراہیم کے رضاعی باپ تھے ، کے پاس گئے تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ابراہیم کو لے لیا ، اسے چوما اور سونگھا ، ہم اس کے بعد پھر ان کے پاس گئے تو ابراہیم آخری سانسوں پر تھے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں تو عبدالرحمن بن عوف ؓ نے آپ سے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ (بھی روتے ہیں) ، آپ نے فرمایا :’’ ابن عوف ! یہ تو رحمت ہے ۔‘‘ اور پھر آپ دوبارہ روئے اور فرمایا بے شک آنکھیں اشکبار اور دل غمگین ہے ، لیکن ہم صرف وہی بات کریں گے جس سے ہمارا پروردگار راضی ہو ۔ اے ابراہیم ! ہم تیری جدائی پر یقیناً غمگین ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1723

وَعَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: أَرْسَلَتِ ابْنَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ: إِنَّ ابْنًا لِي قُبِضَ فَأْتِنَا. فَأَرْسَلَ يُقْرِئُ السَّلَامَ وَيَقُولُ: «إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى وَكُلٌّ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ» . فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ تُقْسِمُ عَلَيْهِ لَيَأْتِيَنَّهَا فَقَامَ وَمَعَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ وَمُعَاذُ بْنُ جبل وَأبي بن كَعْب وَزيد ابْن ثَابِتٍ وَرِجَالٌ فَرُفِعَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّبِيُّ وَنَفْسُهُ تَتَقَعْقَعُ فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ. فَقَالَ سَعْدٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا هَذَا؟ فَقَالَ: «هَذِهِ رَحْمَةٌ جَعَلَهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ عِبَادِهِ. فَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاء»
اسامہ بن زید ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی لخت جگر نے آپ کی طرف پیغام بھیجا کہ میرا بیٹا قریب المرگ ہے ، لہذا آپ تشریف لائیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سلام بھیجا اور یہ پیغام دیا :’’ یقیناً اللہ کا ہے جو اس نے لے لیا ، اور جو اس نے دے رکھا ہے ، اس کے ہاں ہر چیز کا وقت مقرر ہے ، پس صبر کریں اور ثواب پائیں ۔‘‘ انہوں نے دوبارا پیغام بھیجا اور قسم دے کر عرض کیا کہ آپ ضرور تشریف لائیں ، آپ کھڑے ہوئے اور سعد بن عبادہ ؓ ، معاذ بن جبل ؓ ، ابی بن کعب ؓ ، زید بن ثابت ؓ ، اور کچھ اور لوگ آپ کے ساتھ تشریف لائے ، بچے کو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی گود میں دے دیا گیا ، جب کہ اس کے سانسوں کا ربط ٹوٹ رہا تھا ، آپ کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں تو سعد ؓ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! یہ کیا ہوا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ (آنسو) تو اللہ کی رحمت ہے جو اللہ نے اپنے بندوں کے دلوں میں پیدا فرمائی ، اللہ بھی اپنے رحم کرنے والے بندوں پر ہی رحم فرماتاہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1724

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: اشْتَكَى سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ شَكْوًى لَهُ فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ وَجَدَهُ فِي غَاشِيَةٍ فَقَالَ: (قَدْ قَضَى؟ قَالُوا: لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَبَكَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَأَى الْقَوْمُ بُكَاءَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَكَوْا فَقَالَ: أَلَا تَسْمَعُونَ؟ أَنَّ اللَّهَ لَا يُعَذِّبُ بِدَمْعِ الْعَيْنِ وَلَا بِحُزْنِ الْقَلْبِ وَلَكِنْ يُعَذِّبُ بِهَذَا وَأَشَارَ إِلَى لِسَانِهِ أَوْ يَرْحَمُ وَإِن الْمَيِّت لعيذب ببكاء أَهله
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، سعد بن عبادہ ؓ کسی بیماری میں مبتلا ہوئے تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کی عیادت کے لیے تشریف لائے جبکہ عبدالرحمن بن عوف ؓ ، سعد بن ابی وقاص ؓ اور عبداللہ بن مسعود ؓ بھی آپ کے ساتھ تھے ، جب آپ ان کے پاس پہنچے تو آپ نے انہیں بیہوشی کے عالم میں پایا تو فرمایا :’’ کیا یہ فوت ہو چکے ؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! نہیں ، پس نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رونے لگے ، جب لوگوں نے آپ کو روتے ہوئے دیکھا تو وہ بھی رو دئیے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم سنتے نہیں کہ اللہ آنکھوں کے رونے اور دل کے غمگین ہونے پر عذاب نہیں دیتا ، لیکن وہ تو اس زبان کی وجہ سے عذاب دیتا ہے یا رحم کرتا ہے ، اور بے شک میت کو ، اس کے اہل خانہ کے اس پر رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1725

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ مِنَّا مَنْ ضَرَبَ الْخُدُودَ وَشَقَّ الْجُيُوبَ وَدَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ»
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص رخسار پیٹے ، گریبان چاک کرے اور جاہلیت کی سی باتیں کرے تو وہ ہم میں سے نہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1726

وَعَن أبي بردة قَالَ: أُغمي على أبي مُوسَى فَأَقْبَلَتِ امْرَأَتُهُ أُمُّ عَبْدِ اللَّهِ تَصِيحُ بِرَنَّةٍ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ: أَلَمْ تَعْلَمِي؟ وَكَانَ يُحَدِّثُهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَنَا بَرِيءٌ مِمَّنْ حَلَقَ وَصَلَقَ وَخَرَقَ» . وَلَفظه لمُسلم
ابوبردہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ابوموسی ؓ پر بے ہوشی طاری ہو گئی تو ان کی اہلیہ ام عبداللہ نے زور سے رونا شروع کر دیا ، پھر انہیں افاقہ ہو گیا تو فرمایا :’’ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں ایسے شخص سے بری ہوں جو مصیبت کے وقت سر منڈائے ، اونچی آواز سے روئے اور کپڑے چاک کرے ۔‘‘ بخاری ، مسلم اور حدیث کے الفاظ صحیح مسلم کے ہیں ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1727

وَعَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَرْبَعٌ فِي أُمَّتِي مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ لَا يَتْرُكُونَهُنَّ: الْفَخْرُ فِي الْأَحْسَابِ وَالطَّعْنُ فِي الْأَنْسَابِ وَالِاسْتِسْقَاءُ بِالنُّجُومِ وَالنِّيَاحَةُ . وَقَالَ: «النَّائِحَةُ إِذَا لَمْ تَتُبْ قَبْلَ مَوْتِهَا تُقَامُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَعَلَيْهَا سِرْبَالٌ مِنْ قطران وَدرع من جرب» . رَوَاهُ مُسلم
ابومالک اشعری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میری امت میں جاہلیت کی چار خصلتیں ایسی ہیں جنہیں وہ نہیں چھوڑیں گے ، حسب پر فخر کرنا ، نسب پر طعن کرنا ، ستاروں کے ذریعے بارش طلب کرنا اور نوحہ کرنا ‘‘ اور فرمایا :’’ جو نوحہ کرنے والی موت سے پہلے توبہ نہ کرے تو روز قیامت اس پر گندھک کی قمیض ہو گی اور خارش کا کرتہ ہو گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1728

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِامْرَأَةٍ تَبْكِي عِنْدَ قَبْرٍ فَقَالَ: «اتَّقِي اللَّهَ وَاصْبِرِي» قَالَتْ: إِلَيْكَ عَنِّي فَإِنَّكَ لَمْ تُصَبْ بِمُصِيبَتِي وَلَمْ تَعْرِفْهُ فَقِيلَ لَهَا: إِنَّهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَأَتَتْ بَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ تَجِدْ عِنْدَهُ بَوَّابِينَ فَقَالَتْ: لَمْ أَعْرِفْكَ. فَقَالَ: «إِنَّمَا الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الْأُولَى»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ایک عورت کے پاس سے گزر ہوا جو ایک قبر کے پاس رو رہی تھی ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ سے ڈر اور صبر کر ۔‘‘ اس نے کہا : مجھ سے دور رہو ، کیونکہ تم میری مصیبت سے دوچار نہیں ہوئے ، اس نے آپ کو دیکھ کر نہ پہچانا تو اسے بتایا گیا کہ وہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہیں ، پس وہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دروازے پر حاضر ہوئی تو اس نے دیکھا کہ وہاں کوئی دربان نہیں تھا ، اس نے عرض کیا : میں آپ کو پہچان نہیں سکی ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ صبر تو ابتدائے صدمہ کے وقت ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1729

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «لَا يَمُوت لمُسلم ثَلَاث مِنَ الْوَلَدِ فَيَلِجُ النَّارَ إِلَّا تَحِلَّةَ الْقَسَمِ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس مسلمان کے تین بچے فوت ہو جائیں تو وہ صرف قسم پوری کرنے کی خاطر ہی جہنم میں جائے گا (وہ بھی پل صراط سے گزرتے وقت) ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1730

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنِسْوَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ: لَا يَمُوتُ لِإِحْدَاكُنَّ ثَلَاثَةٌ من الْوَلَد فتحتسبه إِلَّا دخلت الْجنَّة. فَقَالَ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ: أَوِ اثْنَانِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: أَوْ اثْنَانِ . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَفِي رِوَايَةٍ لَهما: «ثَلَاثَة لم يبلغُوا الْحِنْث»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انصار کی خواتین سے فرمایا :’’ تم میں سے کسی کے تین بچے فوت ہو جائیں اور وہ اس سے ثواب طلب کرے تو وہ جنت میں داخل ہو گی ، ان میں سے کسی عورت نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیا دو پر بھی ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دو پر بھی ۔‘‘ مسلم ، اور صحیحین کی روایت میں ہے :’’ تین نابالغ بچے ۔‘‘ رواہ مسلم و البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1731

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقُولُ اللَّهُ: مَا لِعَبْدِي الْمُؤْمِنِ عِنْدِي جَزَاءٌ إِذَا قَبَضْتُ صَفِيَّهُ مِنْ أَهْلِ الدُّنْيَا ثُمَّ احتسبه إِلَّا الْجنَّة . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : جب میں اپنے مومن بندے کی اہل دنیا سے کسی محبوب چیز کو اٹھاتا ہوں اور وہ اس پر صبر کرتا ہے تو اس کی میرے ہاں جزا جنت کے سوا اور کچھ نہیں ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1732

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّائِحَةَ وَالْمُسْتَمِعَةَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نوحہ کرنے والی اور قصداً اسے سننے والی پر لعنت فرمائی ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1733

وَعَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَجَبٌ لِلْمُؤْمِنِ: إِنْ أَصَابَهُ خَيْرٌ حمد الله وَشَكَرَ وَإِنْ أَصَابَتْهُ مُصِيبَةٌ حَمِدَ اللَّهَ وَصَبَرَ فالمؤمن يُؤْجَرُ فِي كُلِّ أَمْرِهِ حَتَّى فِي اللُّقْمَةِ يَرْفَعُهَا إِلَى فِي امْرَأَتِهِ. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شعب الْإِيمَان
سعد بن ابی وقاص ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مومن کی عجیب شان ہے ، اگر اسے کوئی خیرو بھلائی نصیب ہوتی ہے تو اللہ کی حمد بیان کرتا اور شکر کرتا ہے ، اور اگر اسے کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو بھی اللہ کی حمد بیان کرتا ہے اور صبر کرتا ہے ، پس مومن اپنے (شکر و صبر کے) ہر معاملے میں اجر پاتا ہے ، حتیٰ کہ اس لقمہ پر بھی جو وہ اپنی اہلیہ کے منہ میں ڈالتا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1734

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا مِنْ مُؤْمِنٍ إِلَّا وَله بَابَانِ: بَاب يصعد مِنْهُ علمه وَبَابٌ يَنْزِلُ مِنْهُ رِزْقُهُ. فَإِذَا مَاتَ بَكَيَا عَلَيْهِ فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى: (فَمَا بَكَتْ عَلَيْهِمُ السَّمَاء وَالْأَرْض) رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہر مومن کے لیے دو دروازے ہیں ، ایک دروازے سے اس کے اعمال اوپر چڑھتے ہیں اور ایک دروازے سے اس کا رزق نازل ہوتا ہے ، جب وہ فوت ہو جاتا ہے تو وہ دونوں اس پر روتے ہیں ، پس یہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :’’ ان پر آسمان رویا نہ زمین ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1735

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ كَانَ لَهُ فرطان من متي أَدْخَلَهُ اللَّهُ بِهِمَا الْجَنَّةَ . فَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَمَنْ كَانَ لَهُ فَرَطٌ مَنْ أُمَّتِكَ؟ قَالَ: «وَمَنْ كَانَ لَهُ فَرَطٌ يَا مُوَفَّقَةُ» . فَقَالَتْ: فَمَنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ فَرَطٌ مِنْ أُمَّتِكَ؟ قَالَ: «فَأَنَا فَرَطُ أُمَّتِي لَنْ يُصَابُوا بِمِثْلِي» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میری امت میں سے جس شخص کے دو بچے پیش رو ہوں (یعنی فوت ہو جائیں) تو اللہ ان کی وجہ سے اسے جنت میں داخل فرمائے گا ۔‘‘ عائشہ ؓ نے عرض کیا ، آپ کی امت میں سے جس کا ایک پیش رو ہو ؟ آپ نے فرمایا :’’ موفّقہ (جس کو توفیق دی گئی ہو) ! جس کا ایک پیش رو ہو (وہ بھی جنتی ہے) ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، آپ کی امت میں سے جس کا ایک بھی پیش رو نہ ہو ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں اپنی امت کا پیش رو ہوں گا ، انہیں میری مثل کوئی تکلیف نہیں پہنچائی گئی ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے کہا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1736

وَعَن أبي مُوسَى اشعري قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا مَاتَ وَلَدُ الْعَبْدِ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى لِمَلَائِكَتِهِ: قَبَضْتُمْ وَلَدَ عَبْدِي؟ فَيَقُولُونَ: نَعَمْ. فَيَقُولُ: قَبَضْتُمْ ثَمَرَةَ فُؤَادِهِ؟ فَيَقُولُونَ: نَعَمْ. فَيَقُولُ: مَاذَا قَالَ عَبْدِي؟ فَيَقُولُونَ: حَمِدَكَ وَاسْتَرْجَعَ. فَيَقُولُ اللَّهُ: ابْنُوا لِعَبْدِي بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ وَسَمُّوهُ بَيت الْحَمد . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ
ابوموسی اشعری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب بندے کا بچہ فوت ہو جاتاہے تو اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرماتا ہے : کیا تم نے میرے بندے کے بچے (کی روح) کو قبض کر لیا ؟ وہ عرض کرتے ہیں ، جی ہاں ، پھر وہ پوچھتا ہے : کیا تم نے اس کے ثمر قلب (جگر گوشہ کی روح) کو قبض کر لیا ؟ وہ عرض کرتے ہیں ، جی ہاں ، اللہ فرماتا ہے کہ میرے بندے نے کیا کہا تھا ؟ وہ عرض کرتے ہیں ، اس نے تیری حمد بیان کی اور (انا للہ وانا الیہ راجعون) پڑھا تھا ، پھر اللہ فرماتا ہے : میرے بندے کے لیے جنت میں ایک گھر بنا دو اور اس کا نام بیت الحمد رکھو ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1737

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «من عَزَّى مُصَابًا فَلَهُ مِثْلُ أَجْرِهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَلِيِّ بْنِ عَاصِمٍ الرَّاوِي وَقَالَ: وَرَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنْ مُحَمَّد بن سوقة بِهَذَا الْإِسْنَاد مَوْقُوفا
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص کسی مصیبت زدہ شخص کو تسلی دیتا ہے تو اسے بھی اس کی مثل اجر ملتا ہے ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ، اور ہم علی بن عاصم سے مروی حدیث سے اسے مرفوع جانتے ہیں ، اور انہوں نے (امام ترمذی) نے فرمایا : ان میں سے بعض نے اسے محمد بن سوقہ سے اسی سند کے ساتھ موقوف روایت کیا ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1738

وَعَنْ أَبِي بَرْزَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ عَزَّى ثَكْلَى كسي بردا فِي الْجَنَّةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيب
ابوبرزہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص کسی عورت کو ، جس کا بچہ گم جائے ، تسلی دیتا ہے تو اسے جنت میں ایک قیمتی لباس پہنایا جائے گا ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1739

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ: لَمَّا جَاءَ نَعْيُ جَعْفَرٍ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: صانعوا لِآلِ جَعْفَرٍ طَعَامًا فَقَدْ أَتَاهُمْ مَا يَشْغَلُهُمْ) رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
عبداللہ بن جعفر ؓ بیان کرتے ہیں ، جب جعفر کی خبر شہادت آئی تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آل جعفر کے لیے کھانا تیار کرو ، ان کے پاس ایسی چیز (یعنی خبر) آئی ہے جو انہیں مشغول رکھے گی ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1740

عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يَقُول: «من نِيحَ عَلَيْهِ فَإِنَّهُ يُعَذَّبُ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ يَوْم الْقِيَامَة»
مغیرہ بن شعبہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جس شخص پر نوحہ کیا جائے تو اس پر نوحہ کیے جانے کے باعث روز قیامت اسے عذاب دیا جائے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1741

وَعَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهَا قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ وَذُكِرَ لَهَا أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ: إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَيِّ عَلَيْهِ تَقُولُ: يَغْفِرُ اللَّهُ لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَمَا إِنَّهُ لَمْ يَكْذِبْ وَلَكِنَّهُ نَسِيَ أَوْ أَخْطَأَ إِنَّمَا مَرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى يَهُودِيَّةٍ يُبْكَى عَلَيْهَا فَقَالَ: «إِنَّهُمْ لَيَبْكُونَ عَلَيْهَا وَإِنَّهَا لتعذب فِي قبرها»
عمرہ بنت عبدالرحمن ؒ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا ، میں نے عائشہ ؓ سے سنا ، اور انہیں بتایا گیا کہ عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ میت کو ، اس کے قبیلے کے اس پر رونے کی وجہ سے ، عذاب دیا جاتا ہے ، انہوں نے فرمایا : اللہ ! ابوعبدالرحمن کو معاف فرمائے ، انہوں نے جھوٹ نہیں بولا ، بلکہ وہ بھول گئے یا غلطی کر گئے ، بات صرف اتنی ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک یہودی عورت کے پاس سے گزرے جس پر اس کے گھر والے رو رہے تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک یہ تو اس پر رو رہے ہیں جبکہ اسے اپنی قبر میں عذاب ہو رہا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1742

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ: تُوُفِّيَتْ بِنْتٌ لِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ بِمَكَّةَ فَجِئْنَا لِنَشْهَدَهَا وَحَضَرَهَا ابْنُ عُمَرَ وَابْنُ عَبَّاسٍ فَإِنِّي لَجَالِسٌ بَيْنَهُمَا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بن عمر لعَمْرو بْنِ عُثْمَانَ وَهُوَ مُوَاجِهُهُ: أَلَا تَنْهَى عَنِ الْبُكَاءِ؟ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ» . فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: قَدْ كَانَ عُمَرُ يَقُولُ بَعْضَ ذَلِكَ. ثُمَّ حَدَّثَ فَقَالَ: صَدَرْتُ مَعَ عُمَرَ مِنْ مَكَّةَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ فَإِذَا هُوَ بِرَكْبٍ تَحْتَ ظِلِّ سَمُرَةٍ فَقَالَ: اذْهَبْ فَانْظُرْ مَنْ هَؤُلَاءِ الرَّكْبُ؟ فَنَظَرْتُ فَإِذَا هُوَ صُهَيْبٌ. قَالَ: فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ: ادْعُهُ فَرَجَعْتُ إِلَى صُهَيْبٍ فَقُلْتُ: ارْتَحِلْ فَالْحَقْ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ فَلَمَّا أَنْ أُصِيبَ عُمَرُ دَخَلَ صُهَيْبٌ يبكي يَقُول: وَا أَخَاهُ واصاحباه. فَقَالَ عُمَرُ: يَا صُهَيْبُ أَتَبْكِي عَلَيَّ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ؟» فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَلَمَّا مَاتَ عُمَرُ ذَكَرْتُ ذَلِك لعَائِشَة فَقَالَت: يَرْحَمُ اللَّهُ عُمَرَ لَا وَاللَّهِ مَا حَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَن الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ وَلَكِنْ: إِنَّ اللَّهَ يَزِيدُ الْكَافِرَ عَذَابًا بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ. وَقَالَتْ عَائِشَةُ: حَسْبُكُمُ الْقُرْآنُ: (وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وزر أُخْرَى) قَالَ ابْن عَبَّاس عِنْد ذَلِك: وَالله أضح وأبكي. قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ: فَمَا قَالَ ابْنُ عمر شَيْئا
عبداللہ بن ابی ملیکہ ؓ بیان کرتے ہیں ، عثمان بن عفان ؓ کی بیٹی مکہ میں وفات پا گئیں تو ہم اس کے جنازہ میں شریک ہونے کے لیے آئے جبکہ ابن عمر ؓ اور ابن عباس ؓ بھی تشریف لائے تھے ، میں ان دونوں کے درمیان بیٹھا ہوا تھا ، عبداللہ بن عمر ؓ نے عمرو بن عثمان سے فرمایا : جبکہ وہ اس کے مقابل تھے ، کیا تم رونے سے منع نہیں کرتے ؟ کیونکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میت کو ، اس کے گھر والوں کے اس پر رونے کی وجہ سے ، عذاب دیا جاتا ہے ۔‘‘ ابن عباس ؓ نے فرمایا : عمر ؓ اس کا بعض حصہ بیان کیا کرتے تھے ، پھر انہوں (ابن عباس ؓ) نے حدیث بیان کی تو فرمایا : میں عمر ؓ کے ساتھ مکہ سے واپس آیا ، حتیٰ کہ جب ہم بیداء کے قریب پہنچے تو انہوں نے کیکر کے سائے تلے ایک قافلہ دیکھا تو فرمایا : جاؤ دیکھو کہ یہ کون لوگ ہیں ؟ میں نے دیکھا تو وہ صہیب ؓ تھے ، چنانچہ میں نے ان کو بتایا ، تو انہوں نے فرمایا : اس (صہیب ؓ) کو بلاؤ ، میں صہیب ؓ کے پاس گیا تو میں نے کہا : یہاں سے کوچ کرو اور امیرالمؤمنین کے پاس چلو ، پھر جب عمر ؓ کو زخمی کر دیا گیا ، تو صہیب ؓ روتے ہوئے آئے اور کہنے لگے : آہ بھائی پر کتنا افسوس ہے ! آہ بھائی پر کتنا افسوس ہے ! تو عمر ؓ نے فرمایا : صہیب ! کیا تم مجھ پر روتے ہو ؟ جبکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میت کو اس کے گھر والوں کی طرف سے اس پر رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے ۔‘‘ ابن عباس ؓ نے فرمایا : جب عمر ؓ فوت ہوئے تو میں نے عائشہ ؓ سے یہ ذکر کیا تو انہوں نے فرمایا : اللہ عمر ؓ پر رحم فرمائے ، نہیں ، اللہ کی قسم ! رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ حدیث بیان نہیں کی کہ ’’ میت کو اس کے گھر والوں کی طرف سے اس پر رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے ۔‘‘ بلکہ ’’ اللہ کافر شخص پر ‘ اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب بڑھا دیتا ہے ۔‘‘ اور عائشہ ؓ نے فرمایا : تمہیں قرآن کافی ہونا چاہیے :’’ کوئی بوجھ اٹھانے والی کسی دوسری جان کا بوجھ نہیں اٹھائے گی ۔‘‘ اس پر ابن عباس ؓ نے فرمایا : اللہ ہی ہنساتا اور رلاتا ہے ۔ ابن ابی ملیکہ نے فرمایا : ابن عمر ؓ نے کوئی بات نہ کی ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1743

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: لَمَّا جَاءَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَتْلُ ابْنِ حَارِثَةَ وَجَعْفَرٍ وَابْنِ رَوَاحَةَ جَلَسَ يُعْرَفُ فِيهِ الْحُزْنُ وَأَنَا أَنْظُرُ مِنْ صَائِرِ الْبَابِ تَعْنِي شَقَّ الْبَابِ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ: إِنَّ نِسَاءَ جَعْفَرٍ وَذَكَرَ بُكَاءَهُنَّ فَأَمَرَهُ أَنْ يَنْهَاهُنَّ فَذَهَبَ ثُمَّ أَتَاهُ الثَّانِيَةَ لَمْ يُطِعْنَهُ فَقَالَ: انْهَهُنَّ فَأَتَاهُ الثَّالِثَةَ قَالَ: وَاللَّهِ غَلَبْنَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَزَعَمْتُ أَنَّهُ قَالَ: «فَاحْثُ فِي أَفْوَاهِهِنَّ التُّرَابَ» . فَقُلْتُ: أَرْغَمَ اللَّهُ أَنْفَكَ لَمْ تَفْعَلْ مَا أَمَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ تَتْرُكْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ العناء
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ابن حارثہ ؓ ، جعفر ؓ اور ابن رواحہ ؓ کی خبر شہادت پہنچی تو آپ (مسجد میں) بیٹھ گئے اور آپ کے چہرے پر غم کے آثار واضح تھے ، اور میں دروازے کی جھری سے دیکھ رہی تھی ، اتنے میں ایک آدمی آپ کے پاس آیا تو اس نے عرض کیا : جعفر ؓ کی خواتین رو رہی ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا کہ :’’ انہیں منع کرو ۔‘‘ وہ چلا گیا (اور انہیں منع کیا لیکن وہ باز نہ آئیں) پھر وہ دوسری مرتبہ آپ کے پاس آیا اور عرض کیا کہ وہ اس کی بات نہیں مانتیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ انہیں منع کر ۔‘‘ لیکن وہ تیسری مرتبہ پھر آیا اور عرض کیا : اللہ کی قسم ! اللہ کے رسول ! وہ ہم پر غالب آ گئیں ہیں ، (عائشہ ؓ) نے گمان کیا کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ان کے منہ میں مٹی ڈالو ۔‘‘ میں نے کہا : اللہ تیری ناک خاک آلود کرے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جو حکم دیا تو اسے بجا لایا نہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تکلیف پہنچانا ترک کیا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1744

وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: لَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ قُلْتُ غَرِيبٌ وَفِي أَرْضِ غُرْبَةٍ لَأَبْكِيَنَّهُ بُكَاءً يُتَحَدَّثُ عَنْهُ فَكُنْتُ قَدْ تَهَيَّأْتُ لِلْبُكَاءِ عَلَيْهِ إِذْ أَقْبَلَتِ امْرَأَةٌ تُرِيدُ أَنْ تُسْعِدَنِي فَاسْتَقْبَلَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَتُرِيدِينَ أَنْ تُدْخُلِي الشَّيْطَانَ بَيْتًا أَخْرَجَهُ اللَّهُ مِنْهُ؟» مَرَّتَيْنِ وَكَفَفْتُ عَنِ الْبُكَاءِ فَلَمْ أبك. رَوَاهُ مُسلم
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب ابوسلمہ ؓ فوت ہوئے تو میں نے کہا : پردیسی شخص پردیس میں فوت ہو گیا ، میں اس مرتبہ اس قدر روؤں گی کہ ایک داستان بن جائے گی ، میں اس پر رونے کی پوری تیاری کر چکی تھی کہ ایک عورت آئی وہ رونے میں میرا ساتھ دینا چاہتی تھی ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا :’’ کیا تم ایسے گھر میں شیطان داخل کرنا چاہتی ہو جہاں سے اللہ نے اسے نکال باہر کیا ہے ۔‘‘ آپ نے دو مرتبہ ایسے فرمایا ۔ پس میں رونے سے رک گئی اور میں نہ روئی ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1745

وَعَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: أُغْمِيَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَوَاحَةَ فَجَعَلَتْ أُخْتُهُ عَمْرَةُ تبْكي: واجبلاه واكذا واكذا تُعَدِّدُ عَلَيْهِ فَقَالَ حِينَ أَفَاقَ: مَا قُلْتِ شَيْئًا إِلَّا قِيلَ لِي: أَنْتَ كَذَلِكَ؟ زَادَ فِي رِوَايَةٍ فَلَمَّا مَاتَ لَمْ تَبْكِ عَلَيْهِ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
نعمان بن بشیر بیان کرتے ہیں ، عبداللہ بن رواحہ ؓ پر بے ہوشی طاری ہوئی تو ان کی بہن عمرہ رونے لگیں اور کہنے لگیں ، آہ پہاڑ پر کتنا افسوس آہ اس طرح اور اس طرح ، وہ ان کے محاسن بیان کرنے لگیں ، جب انہیں ہوش آیا تو انہوں نے فرمایا : آپ نے جو کچھ بھی کہا ، وہ مجھ سے پوچھا گیا کہ کیا تم اسی طرح ہو ؟ اور ایک روایت میں یہ نقل کیا ہے : جب وہ (عبداللہ بن رواحہ ؓ) شہید ہوئے تو پھر وہ ان پر نہ روئیں ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1746

وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَا من ميت يَمُوت فَيقوم باكيهم فيقولك: واجبلاه واسيداه وَنَحْوَ ذَلِكَ إِلَّا وَكَّلَ اللَّهُ بِهِ مَلَكَيْنِ يَلْهَزَانِهِ وَيَقُولَانِ: أَهَكَذَا كُنْتَ؟ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ حَسَنٌ
ابوموسی ؓ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جب کوئی شخص فوت ہو جاتا ہے اور اسے رونے والے کھڑے ہو کر کہتے ہیں : آہ پہاڑ ! آہ سردار ! اور اس طرح کی کوئی بات ، تو اللہ اس (میت) پر دو فرشتے مقرر فرما دیتا ہے جو اسے مارتے ہوئے دھکے دے کر کہتے ہیں : کیا تو ایسے ہی تھا ؟‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1747

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: مَاتَ مَيِّتٌ مِنْ آلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاجْتَمَعَ النِّسَاءُ يَبْكِينَ عَلَيْهِ فَقَامَ عُمَرُ يَنْهَاهُنَّ وَيَطْرُدُهُنَّ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «دَعْهُنَّ فَإِنَّ الْعَيْنَ دَامِعَةٌ وَالْقَلْبَ مُصَابٌ وَالْعَهْدَ قَرِيبٌ» . رَوَاهُ أَحْمد وَالنَّسَائِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آل میں سے کوئی شخص فوت ہو گیا ، تو عورتیں جمع ہو کر اس پر رونے لگیں ، جبکہ عمر ؓ انہیں روکنے اور دور ہٹانے کے لیے کھڑے ہوئے تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عمر انہیں چھوڑ دو ، کیونکہ آنکھ اشکبار ہے اور دل غمناک ہے اور ابھی صدمہ تازہ ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1748

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَاتَتْ زَيْنَبُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَكَتِ النِّسَاء فَجعل عُمَرُ يَضْرِبُهُنَّ بِسَوْطِهِ فَأَخَّرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ وَقَالَ: «مهلا يَا عمر» ثُمَّ قَالَ: «إِيَّاكُنَّ وَنَعِيقَ الشَّيْطَانِ» ثُمَّ قَالَ: «إِنَّهُ مَهْمَا كَانَ مِنَ الْعَيْنِ وَمِنَ الْقَلْبِ فَمِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَمِنَ الرَّحْمَةِ وَمَا كَانَ مِنَ الْيَدِ وَمِنَ اللِّسَانِ فَمِنَ الشَّيْطَانِ» . رَوَاهُ أَحْمد
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی صاحبزادی زینب ؓ وفات پا گئیں تو خواتین رونے لگیں ، تو عمر ؓ کوڑے کے ساتھ انہیں مارنے لگے جس پر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے دست مبارک کے ساتھ انہیں پیچھے کر دیا اور فرمایا :’’ عمر ! کچھ مہلت دو ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ (خواتین کی جماعت) شیطانی آواز سے بچو ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ جہاں تک آنکھ (کے اشکبار ہونے) اور دل (کے غمگین ہونے) کا تعلق ہے تو وہ اللہ عزوجل کی طرف سے ہے اور رحمت ہے ، اور جو ہاتھ اور زبان سے کوئی حرکت ہو تو وہ شیطان کی طرف سے ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1749

وَعَنِ الْبُخَارِيِّ تَعْلِيقًا قَالَ: لَمَّا مَاتَ الْحَسَنُ بن الْحسن بن عَليّ ضَرَبَتِ امْرَأَتُهُ الْقُبَّةَ عَلَى قَبْرِهِ سَنَةً ثُمَّ رَفَعَتْ فَسَمِعَتْ صَائِحًا يَقُولُ: أَلَا هَلْ وَجَدُوا مَا فَقَدُوا؟ فَأَجَابَهُ آخَرُ: بَلْ يَئِسُوا فَانْقَلَبُوا
امام بخاری ؒ نے معلق روایت بیان کی ہے کہ جب حسن بن حسن بن علی ؒ فوت ہوئے تو ان کی اہلیہ نے سال بھر کے لیے ان کی قبر پر خیمہ لگا لیا ، پھر انہوں نے اٹھا لیا تو انہوں نے کسی پکارنے والے کو سنا : کیا انہوں نے اپنی مفقود چیز کو پا لیا ؟ دوسرے نے جواب دیا ، نہیں بلکہ مایوس ہو گئے تو واپس چلے گئے ۔ ضعیف ، رواہ البخاری تعلیقاً ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1750

وَعَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَأَبِي بَرْزَةَ قَالَا: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ فَرَأَى قَوْمًا قَدْ طَرَحُوا أَرْدَيْتَهُمْ يَمْشُونَ فِي قُمُصٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَبِفِعْلِ الْجَاهِلِيَّةِ تَأْخُذُونَ؟ أَوْ بِصَنِيعِ الْجَاهِلِيَّةِ تَشَبَّهُونَ؟ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَدْعُوَ عَلَيْكُمْ دَعْوَةً تَرْجِعُونَ فِي غَيْرِ صُوَرِكُمْ» قَالَ: فَأخذُوا أرديتهم وَلم يعودوا لذَلِك. رَوَاهُ ابْن مَاجَه
عمران بن حصین ؓ اور ابوبرزہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک جنازے میں شریک ہوئے تو آپ نے کچھ لوگوں کو دیکھا کہ انہوں نے اپنی اوپر والی چادریں اتار پھینکی ہیں اور صرف قمیض پہن کر چل رہے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (یہ منظر دیکھ کر) فرمایا :’’ کیا تم جاہلیت کا سا کام کر رہے ہو یا جاہلیت کے کام سے مشابہت اختیار کر رہے ہو ؟ میں نے ارادہ کیا کہ تمہارے لیے بددعا کروں کہ تمہاری صورتیں مسخ ہو جائیں ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، انہوں نے اپنی چادریں لے لیں اور پھر دوبارہ ایسے نہیں کیا ۔ اسنادہ موضوع ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1751

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُتْبَعَ جَنَازَةٌ مَعهَا رانة. رَوَاهُ أَحْمد وَابْن مَاجَه
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایسے جنازے میں شریک ہونے سے منع فرمایا جس کے ساتھ کوئی نوحہ کرنے والی ہو ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1752

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ لَهُ: مَاتَ ابْنٌ لِي فَوَجَدْتُ عَلَيْهِ هَلْ سَمِعْتَ مِنْ خَلِيلِكَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِ شَيْئًا يَطَيِّبُ بِأَنْفُسِنَا عَنْ مَوْتَانَا؟ قَالَ: نَعَمْ سَمِعْتُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «صِغَارُهُمْ دَعَامِيصُ الْجَنَّةِ يلقى أحدهم أَبَاهُ فَيَأْخُذ بِنَاحِيَةِ ثَوْبِهِ فَلَا يُفَارِقُهُ حَتَّى يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ» . رَوَاهُ مُسلم وَأحمد وَاللَّفْظ لَهُ
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے ان سے کہا کہ میرا بیٹا فوت ہو گیا تو میں نے اس پر بہت غم کیا ، کیا آپ نے اپنے خلیل صلوات اللہ علیہ و سلامہ سے کوئی ایسی چیز سنی ہے جس سے ہم اپنے فوت شدگان کے بارے میں اپنے دلوں کو خوش کر لیں ؟ انہوں نے فرمایا : ہاں میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ان کے چھوٹے بچے جنت کے کیڑے ہوں گے ، ان میں سے ایک اپنے والد سے ملاقات کرے گا تو وہ اسے کپڑے کے کنارے سے پکڑ لے گا ، پھر وہ اس سے الگ نہیں ہو گا حتیٰ کہ وہ اسے جنت میں لے جائے گا ۔‘‘ مسلم ، احمد ، اور الفاظ مسند احمد کے ہیں ۔ رواہ مسلم و احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1753

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَهَبَ الرِّجَالُ بِحَدِيثِكَ فَاجْعَلْ لَنَا مِنْ نَفْسِكَ يَوْمًا نَأْتِيكَ فِيهِ تُعَلِّمُنَا مِمَّا عَلَّمَكَ اللَّهُ. فَقَالَ: «اجْتَمِعْنَ فِي يَوْمِ كَذَا وَكَذَا فِي مَكَانِ كَذَا وَكَذَا» فَاجْتَمَعْنَ فَأَتَاهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَّمَهُنَّ مِمَّا عَلَّمَهُ اللَّهُ ثُمَّ قَالَ: «مَا مِنْكُنَّ امْرَأَةٌ تُقَدِّمَ بَيْنَ يَدَيْهَا من وَلَدهَا ثَلَاثَة إِلَّا كَانَ لَهَا حِجَابا ن النَّارِ» فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوِ اثْنَيْنِ؟ فَأَعَادَتْهَا مَرَّتَيْنِ. ثُمَّ قَالَ: «وَاثْنَيْنِ وَاثْنَيْنِ وَاثْنَيْنِ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک عورت رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ کی حدیث کے معاملے میں مرد حضرات سبقت لے گئے ، آپ ہمارے لیے بھی ایک دن مقرر فرما دیں ، جس روز ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوں آپ ہمیں وہ تعلیم دیں جو اللہ نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دی ہے ، آپ نے فرمایا :’’ آپ فلاں فلاں دن فلاں فلاں جگہ جمع ہو جایا کریں ۔‘‘ پس وہ اکٹھی ہو گئیں تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے پاس تشریف لائے تو آپ نے اللہ کی تعلیمات میں سے انہیں کچھ تعلیمات دیں ، پھر فرمایا :’’ تم میں سے جس کے تین بچے فوت ہو جائیں تو وہ اس کے لیے جہنم سے حجاب بن جائیں گے ‘‘ ان میں سے کسی عورت نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اگر دو ہوں ؟ اس نے دو مرتبہ یہ بات کہی ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر دو ہوں ، اگر دو ہوں ، اگر دو ہوں ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1754

وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يُتَوَفَّى لَهُمَا ثَلَاثَةٌ إِلَّا أَدْخَلَهُمَا اللَّهُ الْجَنَّةَ بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ إِيَّاهُمَا» . فَقَالُوا: يَا رَسُولَ الله أَو اثْنَان؟ قَالَ: «أواثنان» . قَالُوا: أَوْ وَاحِدٌ؟ قَالَ: «أَوْ وَاحِدٌ» . ثُمَّ قَالَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ السِّقْطَ لَيَجُرُّ أُمَّهُ بِسَرَرِهِ إِلَى الْجَنَّةِ إِذَا احْتَسَبَتْهُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَرَوَى ابْنُ مَاجَهْ مِنْ قَوْلِهِ: «وَالَّذِي نَفسِي بِيَدِهِ»
معاذ بن جبل ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس مسلمان والدین کے تین بچے فوت ہو جائیں تو اللہ ان پر اپنا فضل و کرم فرماتے ہوئے انہیں جنت میں داخل فرمائے گا ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا : اگر دو ہوں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر دو ہوں ‘‘ انہوں نے پھر عرض کیا ، اگر ایک ہو ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر ایک ہو تب بھی ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ اس ذات کی قسم : جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! نامکمل بچہ اپنی ماں کو اپنی آنول (ناف) سے کھینچ کر جنت میں لے جائے گا ، بشرطیکہ وہ اس (کی وفات) پر صبر کرے ۔‘‘ احمد ، ابن ماجہ نے ((والذی نفسی بیدہ)) سے آخر تک حدیث روایت کی ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1755

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: من قَدَّمَ ثَلَاثَةً مِنَ الْوَلَدِ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ: كَانُوا لَهُ حِصْنًا حَصِينًا مِنَ النَّارِ فَقَالَ أَبُو ذَرٍّ: قَدَّمْتُ اثْنَيْنِ. قَالَ: «وَاثْنَيْنِ» . قَالَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ أَبُو الْمُنْذِرِ سَيِّدُ الْقُرَّاءِ: قدمت وَاحِد. قَالَ: «وَوَاحِد» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص کے تین نا بالغ بچے فوت ہو جائیں تو وہ اس کے لیے جہنم سے مضبوط حصار بن جائیں گے ۔‘‘ ابوذر ؓ نے عرض کیا : میرے دو بچے فوت ہوئے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دو بھی ۔‘‘ سیدالقراء ابومنذر ابی بن کعب ؓ نے عرض کیا ، میرا ایک بچہ فوت ہوا ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایک بھی ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1756

وَعَنْ قُرَّةَ الْمُزَنِيِّ: أَنَّ رَجُلًا كَانَ يَأْتِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ ابْنٌ لَهُ. فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَتُحِبُّهُ؟» فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبَّكَ اللَّهُ كَمَا أُحِبُّهُ. فَفَقَدَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «مَا فَعَلَ ابْنُ فُلَانٍ؟» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَاتَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَّا تحب أَلا تَأْتِيَ بَابًا مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ إِلَّا وَجَدْتَهُ يَنْتَظِرُكَ؟» فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَهُ خَاصَّةً أَمْ لِكُلِّنَا؟ قَالَ: «بَلْ لِكُلِّكُمْ» . رَوَاهُ أَحْمد
قرۃ مزنی ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی اپنے بیٹے کے ساتھ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آیا کرتا تھا ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا :’’ کیا تم اس سے محبت کرتے ہو ؟‘‘ اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں جیسے اس سے محبت کرتا ہوں ویسے اللہ آپ سے محبت کرے ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے نہ پایا تو پوچھا :’’ ابن فلاں کو کیا ہوا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! وہ فوت ہو گیا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم پسند نہیں کرتے کہ تم جنت کے جس دروازے پر جاؤ تو تم اسے وہاں اپنا منتظر پاؤ ؟‘‘ کسی آدمی نے کہا : اللہ کے رسول ! کیا یہ اس شخص کے لیے خاص ہے یا ہم سب کے لیے ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بلکہ تم سب کے لیے ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1757

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِن السِّقْطَ لَيُرَاغِمُ رَبَّهُ إِذَا أَدْخَلَ أَبَوَيْهِ النَّارَ فَيُقَالُ: أَيُّهَا السِّقْطُ الْمُرَاغِمُ رَبَّهُ أَدْخِلْ أَبَوَيْكَ الْجَنَّةَ فَيَجُرُّهُمَا بِسَرَرِهِ حَتَّى يُدْخِلَهُمَا الْجَنَّةَ . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب نا مکمل پیدا ہونے والے بچے کے والدین کو جہنم میں داخل کیے جانے کا ارادہ کیا جائے گا تو وہ اپنے رب سے جھگڑا کرے گا ، تو اسے کہا جائے گا : اپنے رب سے جھگڑا کرنے والے نا مکمل بچے ! اپنے والدین کو جنت میں لے جا ، وہ اپنے آنول سے انہیں کھینچے گا حتیٰ کہ انہیں جنت میں لے جائے گا ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1758

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: ابْنَ آدَمَ إِنْ صَبَرْتَ وَاحْتَسَبْتَ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الْأُولَى لَمْ أَرْضَ لَكَ ثَوَابًا دُونَ الْجَنَّةِ . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابو امامہ ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے : ابن آدم ! اگر تو نے صدمے کی ابتدا پر ہی صبر کیا اور ثواب کی امید کی تو میں تیرے لیے جنت سے کم تر ثواب پر راضی نہیں ہوں گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1759

وَعَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا مِنْ مُسْلِمٍ وَلَا مُسْلِمَةٍ يُصَابُ بِمُصِيبَةٍ فَيَذْكُرُهَا وَإِنْ طَالَ عَهْدُهَا فَيُحْدِثُ لِذَلِكَ اسْتِرْجَاعًا إِلَّا جَدَّدَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَهُ عِنْدَ ذَلِكَ فَأَعْطَاهُ مِثْلَ أَجْرِهَا يَوْمَ أُصِيبَ بِهَا» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي شعب الْإِيمَان
حسین بن علی ؓ ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب کوئی مسلمان مرد یا مسلمان عورت کسی مصیبت میں مبتلا ہو جائے ، اور پھر اس (مصیبت کے واقع ہونے) کے طویل مدت بعد اسے نئے سرے سے یاد آ جائے اور وہ (انا للہ وانا الیہ راجعون) پڑھ لے تو اللہ تبارک و تعالیٰ اسے نئے سرے سے اتنا ہی ثواب عطا فرما دیتا ہے جتنا اس نے اس مصیبت کے واقع ہونے کے روز ثواب عطا کیا تھا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1760

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا انْقَطَعَ شِسْعُ أَحَدِكُمْ فَلْيَسْتَرْجِعْ فَإِنَّهُ مِنَ المصائب» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي شعب الْإِيمَان
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کسی کے جوتے کا تسمہ ٹوٹ جائے تو وہ (انا للہ وانا الیہ راجعون) پڑھے ، کیونکہ یہ بھی مصائب میں سے ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1761

وَعَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ قَالَتْ: سَمِعْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ: يَا عِيسَى إِنِّي بَاعِثٌ مِنْ بَعْدِكَ أُمَّةً إِذَا أَصَابَهُمْ مَا يُحِبُّونَ حَمِدُوا اللَّهَ وَإِنْ أَصَابَهُمْ مَا يَكْرَهُونَ احْتَسَبُوا وَصَبَرُوا وَلَا حِلْمَ وَلَا عَقْلَ. فَقَالَ: يَا رَبِّ كَيْفَ يَكُونُ هَذَا لَهُمْ وَلَا حِلْمَ وَلَا عَقْلَ؟ قَالَ: أُعْطِيهِمْ مِنْ حِلْمِي وَعِلْمِي . رَوَاهُمَا الْبَيْهَقِيُّ فِي شعب الْإِيمَان
ام درداء ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے ابو درداء ؓ کو بیان کرتے ہوئے سنا ، انہوں نے کہا : میں نے ابو القاسم صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا :’’ عیسی ٰ ! میں تیرے بعد ایک امت بھیجنے والا ہوں ، جب انہیں کوئی پسندیدہ چیز ملے گی تو وہ اللہ کی حمد بیان کریں گے ، اور اگر کسی ناگوار چیز سے واسطہ پڑ گیا تو وہ ثواب کی امید کے ساتھ صبر کریں گے ، حالانکہ کوئی حلم و عقل نہیں ہو گی ، انہوں نے عرض کیا : میرے پروردگار ! یہ کیسے ہو سکتا ہے جبکہ حلم و عقل نہ ہو ؟ فرمایا :’’ میں انہیں اپنے حلم و علم سے عطا کروں گا ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1762

عَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوهَا وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِي فَوْقَ ثَلَاثٍ فَأَمْسِكُوا مَا بَدَا لَكُمْ وَنَهَيْتُكُمْ عَنِ النَّبِيذِ إِلَّا فِي سِقَاءٍ فَاشْرَبُوا فِي الْأَسْقِيَةِ كُلِّهَا وَلَا تشْربُوا مُسكرا» . رَوَاهُ مُسلم
بریدہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا ، (اب) ان کی زیارت کیا کرو ، میں نے تمہیں تین دن سے زائد قربانی کا گوشت رکھنے سے منع کیا تھا ، اب جس قدر ضرورت محسوس کرو اسے رکھو ، میں نے مشکیزے کے علاوہ نبیذ بنانے سے تمہیں منع کیا تھا ، تم تمام برتنوں میں نبیذ بنا سکتے ہو ، لیکن نشہ آور مشروب استعمال نہ کرو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1763

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: زَارَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْرَ أُمِّهِ فَبَكَى وَأَبْكَى مَنْ حَوْلَهَ فَقَالَ: «اسْتَأْذَنْتُ رَبِّي فِي أَن أسْتَغْفر لَهَا فَلم يُؤذن لي ن وَاسْتَأْذَنْتُهُ فِي أَنْ أَزُورَ قَبْرَهَا فَأُذِنَ لِي فَزُورُوا الْقُبُورَ فَإِنَّهَا تُذَكِّرُ الْمَوْتَ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی والدہ کی قبر کی زیارت کی تو آپ خود بھی روئے اور اپنے آس پاس والوں کو بھی رلایا ، پھر فرمایا :’’ میں نے ان کی مغفرت طلب کرنے کے متعلق اپنے رب سے اجازت طلب کی تو مجھے اس کی اجازت نہ ملی ، پھر میں نے ان کی قبر کی زیارت کے متعلق اس سے اجازت طلب کی تو مجھے اجازت مل گئی ، پس تم قبروں کی زیارت کیا کرو ، کیونکہ وہ موت یاد دلاتی ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1764

وَعَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُهُمْ إِذَا خَرَجُوا إِلَى الْمَقَابِرِ: «السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لَلَاحِقُونَ نَسْأَلُ اللَّهَ لَنَا وَلَكُمُ الْعَافِيَةَ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
بریدہ ؓ بیان کرتے ہیں ، جب وہ قبرستان جانے کا ارادہ کرتے تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلمؑ انہیں یہ دعا سکھایا کرتے تھے :’’ مومن اور مسلمان گھر والوں پر سلامتی ہو ، اگر اللہ نے چاہا تو ہم تمہارے ساتھ ملنے والے ہیں ، ہم اپنے اور تمہارے لیے اللہ سے عافیت طلب کرتے ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1765

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقُبُورٍ بِالْمَدِينَةِ فَأَقْبَلَ عَلَيْهِمْ بِوَجْهِهِ فَقَالَ: «السَّلَامُ عَلَيْكُمْ يَا أَهْلَ الْقُبُورِ يَغْفِرُ اللَّهُ لَنَا وَلَكُمْ أَنْتُمْ سَلَفُنَا وَنَحْنُ بِالْأَثَرِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا مدینہ کی قبروں کے پاس سے گزر ہوا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی طرف چہرہ مبارک کرتے ہوئے فرمایا :’’ اہل قبور ! تم پر سلامتی ہو ، اللہ ہمیں اور تمہیں معاف فرمائے ، تم ہمارے اسلاف ہو اور ہم تمہارے پیچھے آنے والے ہیں ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1766

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّمَا كَانَ لَيْلَتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ إِلَى الْبَقِيعِ فَيَقُولُ: «السَّلَامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ وَأَتَاكُمْ مَا تُوعِدُونَ غَدًا مُؤَجَّلُونَ وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لَاحِقُونَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لأهل بَقِيع الْغَرْقَد» . رَوَاهُ مُسلم
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا رات قیام میرے پاس ہوتا تو آپ رات کے آخری حصے میں بقیع (قبرستان) کی طرف تشریف لے جاتے اور فرماتے :’’ مومن قوم کے گھرو ! تم پر سلامتی ہو اور جس کل کے لیے تم سے وعدہ کیا گیا تھا اور تمہیں اس کے لیے مہلت دی گئی تھی وہ تم تک پہنچ چکا ، اور بے شک ہم تم سے ملنے والے ہیں ، اے اللہ ! بقیع غرقد والوں کی مغفرت فرما ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1767

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَيْفَ أَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ تَعْنِي فِي زِيَارَةِ الْقُبُورِ قَالَ: قُولِي: السَّلَامُ عَلَى أَهْلِ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ وَيَرْحَمُ اللَّهُ الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنَّا وَالْمُسْتَأْخِرِينَ وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ للاحقون . رَوَاهُ مُسلم
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! زیارت قبور کے موقع پر میں کیسے دعا کروں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ دعا کریں : مومن اور مسلمان گھر والوں پر سلامتی ہو ، اللہ ہم سے آگے جانے والوں اور ہم سے پیچھے رہ جانے والوں پر رحم فرمائے ، اور اگر اللہ نے چاہا تو بے شک ہم بھی تم سے ملنے والے ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1768

وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ يُرْفَعُ الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ زَارَ قَبْرَ أَبَوَيْهِ أَوْ أَحَدِهِمَا فِي كُلِّ جُمُعَةٍ غُفِرَ لَهُ وَكُتِبَ بَرًّا» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شعب الْإِيمَان مُرْسلا
محمد بن نعمان ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مرفوع روایت کرتے ہیں آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص ہر جمعے اپنے والدین یا ان میں سے کسی ایک کی قبر کی زیارت کرتا ہے تو اسے بخش دیا جاتا ہے اور اسے (والدین کا) اطاعت گزار لکھا جاتا ہے ۔‘‘ بیہقی نے شعب الایمان میں مرسل روایت کیا ہے ۔ موضوع ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1769

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوهَا فَإِنَّهَا تُزَهِّدُ فِي الدُّنْيَا وتذكر الْآخِرَة» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا کرتا تھا ، اب ان کی زیارت کیا کرو ، کیونکہ وہ دنیا سے بے رغبت کرتی ہیں اور آخرت کی یاد دلاتی ہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1770

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم لعن زوارات الْقُبُورِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيح وَقَالَ: قَدْ رَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ هَذَا كَانَ قبل أَن يرخص النَّبِي فِي زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَلَمَّا رَخَّصَ دَخَلَ فِي رُخْصَتِهِ الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ. وَقَالَ بَعْضُهُمْ: إِنَّمَا كَرِهَ زِيَارَةَ الْقُبُورِ لِلنِّسَاءِ لِقِلَّةِ صَبْرِهِنَّ وَكَثْرَةِ جَزَعِهِنَّ. تمّ كَلَامه
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کثرت کے ساتھ قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے ۔ احمد ، ترمذی ، ابن ماجہ ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ مزید فرمایا : بعض اہل علم کا خیال ہے کہ یہ زیارت قبور کے متعلق نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی رخصت سے پہلے تھا ، جب آپ نے اجازت دے دی تو آپ کی اجازت میں مرد اور عورتیں سب داخل ہیں ، اور ان میں سے بعض نے کہا : آپ نے عورتوں کے قبرستا ن جانے کو اس لیے نا پسند فرمایا کہ وہ صبر کم کرتی ہیں ، جبکہ جزع و فزع زیادہ کرتی ہیں ، امام ترمذی ؒ کا کلام مکمل ہوا ۔ حسن ، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1771

وَعَن عَائِشَة قَالَتْ: كُنْتُ أَدْخُلُ بَيْتِيَ الَّذِي فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنِّي وَاضِعٌ ثَوْبِي وَأَقُولُ: إِنَّمَا هُوَ زَوْجِي وَأَبِي فَلَمَّا دُفِنَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَعَهُمْ فَوَاللَّهِ مَا دَخَلْتُهُ إِلَّا وَأَنَا مَشْدُودَةٌ عَلَيَّ ثِيَابِي حَيَاء من عمر. رَوَاهُ أَحْمد
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں اپنے اس حجرے میں جس میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (مدفون) ہیں چلی جایا کرتی تھی ، اور یہیں اپنی چادر اتار دیا کرتی تھی ، اور میں (دل میں) کہتی تھی : وہ تو میرے شوہر ہیں اور دوسرے میرے والد ہیں ، جب عمر ؓ کو ان کے ساتھ دفن کر دیا گیا تو اللہ کی قسم ! میں عمر ؓ سے حیا کی وجہ سے اپنے اوپر اچھی طرح چادر لے کر وہاں داخل ہوتی ہوں ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد ۔

Icon this is notification panel