184 Results For Hadith (Mishkat-ul-Masabeh) Book (كتاب الزَّكَاة)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1772

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ مُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ فَقَالَ: «إِنَّك تَأتي قوما من أهل الْكتاب. فَادْعُهُمْ إِلَى شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ. فَإِنْ هُمْ أطاعوا لذَلِك. فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ قَدْ فَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ. فَإِنْ هم أطاعوا لذَلِك فأعلمهم أَن الله قد فرض عَلَيْهِم صَدَقَة تُؤْخَذ من أغنيائهم فَترد فِي فُقَرَائِهِمْ. فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ. فَإِيَّاكَ وَكَرَائِمَ أَمْوَالِهِمْ وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّهُ لَيْسَ بَيْنَهَا وَبَين الله حجاب»
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے معاذ ؓ کو یمن بھیجا تو فرمایا :’’ تم اہل کتاب کے پاس جا رہے ہو ، انہیں اس گواہی دینے کی طرف دعوت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور بے شک محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) اللہ کے رسول ہیں ، اگر وہ اس میں تمہاری اطاعت کر لیں تو انہیں بتاؤ کہ اللہ نے دن رات میں ان پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں ، اگر وہ اس میں بھی تمہاری اطاعت کریں تو انہیں بتانا کہ اللہ نے ان پر صدقہ فرض کیا ہے ، جو ان کے مال داروں سے لے کر ان کے ناداروں کو دیا جائے گا ، اگر وہ تمہاری یہ بات بھی مان لیں تو پھر ان کے اچھے اچھے مال لینے سے اجتناب کرنا ، اور مظلوم کی بددعا سے بچنا کیونکہ اس کے اور اللہ کے درمیان کوئی حجاب نہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1773

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ صَاحِبِ ذَهَبٍ وَلَا فِضَّةٍ لَا يُؤَدِّي مِنْهَا حَقَّهَا إِلَّا إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ صُفِّحَتْ لَهُ صَفَائِحُ مِنْ نَارٍ فَأُحْمِيَ عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَيُكْوَى بِهَا جَنْبُهُ وجبينه وظهره كلما بردت أُعِيدَتْ لَهُ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ الْعِبَادِ فَيُرَى سَبِيلُهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَى النَّارِ» قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَالْإِبِلُ؟ قَالَ: «وَلَا صَاحِبُ إِبِلٍ لَا يُؤَدِّي مِنْهَا حَقَّهَا وَمِنْ حَقِّهَا حَلْبُهَا يَوْمَ وِرْدِهَا إِلَّا إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ بُطِحَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ أَوْفَرَ مَا كَانَت لَا يفقد مِنْهَا فصيلا وَاحِدًا تَطَؤُهُ بِأَخْفَافِهَا وَتَعَضُّهُ بِأَفْوَاهِهَا كُلَّمَا مَرَّ عَلَيْهِ أولاها رد عَلَيْهِ أخراها فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ الْعِبَادِ فَيُرَى سَبِيلُهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَى النَّار» قيل: يَا رَسُول الله فَالْبَقَرُ وَالْغَنَمُ؟ قَالَ: «وَلَا صَاحِبُ بَقْرٍ وَلَا غَنَمٍ لَا يُؤَدِّي مِنْهَا حَقَّهَا إِلَّا إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ بُطِحَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ لَا يَفْقِدُ مِنْهَا شَيْئًا لَيْسَ فِيهَا عَقْصَاءُ وَلَا جَلْحَاءُ وَلَا عَضْبَاءُ تَنْطِحُهُ بِقُرُونِهَا وَتَطَؤُهُ بِأَظْلَافِهَا كُلَّمَا مَرَّ عَلَيْهِ أُولَاهَا رُدَّ عَلَيْهِ أُخْرَاهَا فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ الْعِبَادِ فَيُرَى سَبِيلُهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَى النَّارِ» . قِيلَ: يَا رَسُول الله فالخيل؟ قَالَ: الْخَيل ثَلَاثَةٌ: هِيَ لِرَجُلٍ وِزْرٌ وَهِيَ لِرَجُلٍ سِتْرٌ وَهِيَ لِرَجُلٍ أَجْرٌ. فَأَمَّا الَّتِي هِيَ لَهُ وِزْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا رِيَاءً وَفَخْرًا وَنِوَاءً عَلَى أَهْلِ الْإِسْلَامِ فَهِيَ لَهُ وِزْرٌ. وَأَمَّا الَّتِي لَهُ سِتْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ لَمْ يَنْسَ حَقَّ اللَّهِ فِي ظُهُورِهَا وَلَا رِقَابِهَا فَهِيَ لَهُ سِتْرٌ. وَأَمَّا الَّتِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ الله لأهل الْإِسْلَام فِي مرج أَو رَوْضَة فَمَا أَكَلَتْ مِنْ ذَلِكَ الْمَرْجِ أَوِ الرَّوْضَةِ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا كُتِبَ لَهُ عَدَدَ مَا أَكَلَتْ حَسَنَاتٌ وَكُتِبَ لَهُ عَدَدَ أَرْوَاثِهَا وَأَبْوَالِهَا حَسَنَاتٌ وَلَا تَقْطَعُ طِوَلَهَا فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ إِلَّا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ عَدَدَ آثَارِهَا وأوراثها حَسَنَاتٍ وَلَا مَرَّ بِهَا صَاحِبُهَا عَلَى نَهْرٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ وَلَا يُرِيدُ أَنْ يَسْقِيَهَا إِلَّا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ عَدَدَ مَا شَرِبَتْ حَسَنَاتٍ قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَالْحُمُرُ؟ قَالَ: مَا أُنْزِلَ عَلَيَّ فِي الْحُمُرِ شَيْءٌ إِلَّا هَذِهِ الْآيَةُ الْفَاذَّةُ الْجَامِعَةُ (فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ) الزلزلة. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو سونے چاندی کا مالک اس کا حق ادا نہیں کرتا تو جب قیامت کا دن ہو گا تو اس کے لیے آگ کی تختیاں بنائی جائیں گی اور انہیں جہنم کی آگ میں تپایا جائے گا ، اور پھر ان کے ساتھ اس کے پہلو ، اس کی پیشانی اور اس کی پشت کو داغا جائے گا ، جب وہ تختیاں ٹھنڈی ہو جائیں گی تو انہیں گرم کرنے کے لیے دوبارہ جہنم میں لوٹایا جائے گا ۔ اور یہ عمل اس روز مسلسل جاری رہے گا جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہو گی ، حتیٰ کہ بندوں کے درمیان فیصلہ کر دیا جائے گا ، پس وہ اپنا راستہ ، جنت یا جہنم کی طرف دیکھ لے گا ۔‘‘ عرض کیا گیا ، اللہ کے رسول ! تو اونٹ ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اونٹوں کا جو مالک ان کی زکوۃ ادا نہیں کرتا ، اور ان کا ایک حق یہ بھی ہے کہ پانی پلانے کی باری والے دن ان کا دودھ (پانی کے گھاٹ پر موجود ضرورت مندوں کے لیے) دوہا جائے ، (اور وہ یہ بھی نہ کرے) تو جب قیامت کا دن ہو گا تو اس شخص کو ایک چٹیل میدان میں ان اونٹوں کے سامنے چہرے یا پشت کے بل گرا دیا جائے گا ، اور یہ اونٹ پہلے سے زیادہ موٹے تازے ہوں گے ، وہ ان میں سے ایک بچے کو بھی گم نہیں پائے گا ، وہ اپنے کھروں سے اسے روندیں گے اور اپنے مونہوں سے اسے کاٹیں گے ، جب ان کا پہلا اونٹ گزر جائے گا تو اس پر ان کا آخری اونٹ پھر لوٹا دیا جائے گا ، اور یہ سلسلہ اس دن ، جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہو گی ، جاری رہے گا حتیٰ کہ بندوں کے درمیان فیصلہ کر دیا جائے گا ، پس وہ اپنی راہ دیکھ لے گا ، جنت کی طرف یا جہنم کی طرف ۔‘‘ عرض کیا گیا ، اللہ کے رسول ! تو گائے اور بکری ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ گائے اور بکریوں کا جو مالک ان کا حق (یعنی زکوۃ ) ادا نہیں کرتا ، تو جب قیامت کا دن ہو گا تو اسے ایک چٹیل میدان میں چہرے کے بل گرا دیا جائے گا ، وہ ان میں سے کسی ایک کو بھی گم نہیں پائے گا ، اور ان میں سے کوئی مڑے ہوئے سینگوں والی ہو گی نہ سینگ کے بغیر اور نہ ہی کسی کے سینگ ٹوٹے ہوئے ہوں گے ، یہ اپنے سینگوں سے اسے ماریں گی اور اپنے کھروں سے اسے روندیں گی ۔ جب ان میں سے پہلی اس پر گزر جائے گی تو ان کی آخری پھر اس پر لوٹا دی جائے گی ، اور یہ سلسلہ اس دن ، جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہو گی ، چلتا رہے گا حتیٰ کہ بندوں کے درمیان فیصلہ کر دیا جائے گا ، وہ اپنا راستہ ، جنت کی طرف یا جہنم کی طرف دیکھ لے گا ۔‘‘ آپ سے عرض کیا گیا ، اللہ کے رسول ! تو گھوڑے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ گھوڑے تین قسم کے ہیں : ایک وہ جو آدمی کے لیے بوجھ ہیں ، ایک وہ جو آدمی کے لیے پردہ ہیں اور ایک وہ جو آدمی کے لیے باعث اجر ہیں ، رہا وہ جو اس کے لیے گناہ ہے ، وہ آدمی جس نے ریا ، فخر اور اہل اسلام کی دشمنی کی خاطر اسے باندھا تو اس قسم کا گھوڑا اس شخص کے لیے گناہ ہے ، رہا وہ جو اس کے لیے پردہ ہے ، یہ وہ جسے کوئی آدمی اللہ کی راہ میں (نیک نیتی کے ساتھ) باندھے ، پھر وہ ان کی پشتوں اور ان کی گردنوں کے بارے میں اللہ کا حق نہ بھولےتو یہ اس کے لیے پردہ (سفید پوشی کا باعث) ہیں ، اور رہا وہ گھوڑا ، جو اس شخص کے لیے باعث اجر ہے ، تو یہ وہ ہے جسے آدمی نے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لیے اہل اسلام کی خاطر کسی چراہ گاہ یا کسی باغ میں باندھا ، یہ گھوڑا اس چراہ گاہ یا اس باغ سے جو کچھ کھائے گا تو اس کی کھائی گئی چیز کی مقدار کے برابر اس کے لیے نیکیاں لکھی جائیں گی ، اور اگر وہ رسی تڑوا کر ایک یا دو ٹیلوں پر چڑھتا اور کودتا ہے اور وہ اس دوران جتنے قدم چلتا ہے اور جس قدر لید کرتا ہے تو ان کی تعداد کے مطابق اس شخص کے لیے نیکیاں لکھی جاتی ہیں ، اور اگر اس کا مالک اسے کسی نہر سے لے کر گزرے اور وہ اس سے پانی پی لے ، حالانکہ وہ اسے پانی پلانا نہیں چاہتا تھا ، تو وہ جس قدر پانی پیئے گا تو اللہ اسی قدر اس کے لیے نیکیاں لکھ لے گا ۔‘‘ عرض کیا گیا ، اللہ کے رسول ! تو گدھے َ ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ گدھوں کے بارے میں اس نادر اور جامع آیت کے علاوہ مجھ پر اور کچھ نازل نہیں کیا گیا :’’ جو کوئی ذرہ برابر نیکی کرے گا تو وہ اسے دیکھ لے گا اور جو کوئی ذرہ برابر برائی کرے گا تو وہ اسے دیکھ لے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1774

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا فَلَمْ يُؤَدِّ زَكَاتَهُ مُثِّلَ لَهُ مَالُهُ شُجَاعًا أَقْرَعَ لَهُ زَبِيبَتَانِ يُطَوَّقُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَأْخُذ بِلِهْزِمَتَيْهِ - يَعْنِي بشدقيه - يَقُولُ: أَنَا مَالُكَ أَنَا كَنْزُكَ . ثُمَّ تَلَا هَذِه الْآيَة: (وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ بِمَا آتَاهُمُ اللَّهُ من فَضله) إِلَى آخر الْآيَة. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ جس شخص کو مال عطا فرمائے اور پھر وہ شخص اس کی زکوۃ ادا نہ کرے تو روز قیامت اس کے مال کو گنجے اژدھا کی صورت میں بنا دیا جائے گا ، اس کی آنکھوں پر دو نقطے ہوں گے ، اس کو اس کے گلے کا ہار بنا دیا جائے گا ، پھر وہ اسے جبڑوں سے پکڑ کر کہے گا : میں تیرا مال ہوں ، میں تیرا خزانہ ہوں ، پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ جو لوگ بخل کرتے ہیں وہ یہ خیال نہ کریں ،،،،،‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1775

عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا مِنْ رَجُلٍ يَكُونُ لَهُ إِبِلٌ أَوْ بَقَرٌ أَوْ غَنَمٌ لَا يُؤَدِّي حَقَّهَا إِلَّا أَتَى بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ أعظم مَا يكون وَأَسْمَنَهُ تَطَؤُهُ بِأَخْفَافِهَا وَتَنْطِحُهُ بِقُرُونِهَا كُلَّمَا جَازَتْ أُخْرَاهَا رُدَّتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ النَّاس»
ابوذر ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص کے پاس اونٹ یا گائے یا بکریاں ہوں اور وہ ان کی زکوۃ ادا نہ کرتا ہو تو انہیں روز قیامت لایا جائے گا تو وہ جس قدر (دنیا میں) تھیں اس سے کہیں بڑھی اور زیادہ موٹی ہوں گی ، وہ اپنے کھروں سے اسے روندیں گی اور اپنے سینگوں کے ساتھ اسے ماریں گی ، جب ان میں سے آخری گزر جائے گی تو پھر پہلی کو دوبارہ لایا جائے گا ، اور یہ سلسلہ جاری رہے گا حتیٰ کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کر دیا جائے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1776

وَعَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِذا أَتَاكُمُ الْمُصَدِّقُ فَلْيَصْدُرْ عَنْكُمْ وَهُوَ عَنْكُمْ رَاضٍ» . رَوَاهُ مُسلم
جریر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب کوئی صدقہ وصول کرنے والا تمہارے پاس آئے تو جب وہ تم سے واپس جائے تو اسے تم سے راضی ہونا چاہیے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1777

وَعَنْ عَبْدُ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَاهُ قَوْمٌ بِصَدَقَتِهِمْ قَالَ: «اللَّهُمَّ صلى على آل فلَان» . فَأَتَاهُ أبي بِصَدَقَتِهِ فَقَالَ: «اللَّهُمَّ صلى الله على آل أبي أوفى» وَفِي رِوَايَة: إِذا أَتَى الرجل النَّبِي بِصَدَقَتِهِ قَالَ: «اللَّهُمَّ صلي عَلَيْهِ»
عبداللہ بن ابی اوفی ؓ بیان کرتے ہیں ، جب کوئی قوم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس صدقہ لے کر آتی تو آپ دعا فرماتے :’’ اے اللہ ! فلاں کی آل پر رحمت فرما ۔‘‘ جب میرے والد صدقہ لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اے اللہ ! ابو اوفی کی آل پر رحمت فرما ۔‘‘ بخاری ، مسلم ۔ ایک روایت میں ہے : جب کوئی آدمی اپنا صدقہ لے کر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے :’’ اے اللہ ! اس پر رحمت فرما ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1778

عَن أَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمَرَ عَلَى الصَّدَقَةِ. فَقِيلَ: مَنَعَ ابْنُ جَمِيلٍ وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ وَالْعَبَّاسُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا يَنْقِمُ ابْنُ جَمِيلٍ إِلَّا أَنَّهُ كَانَ فَقِيرًا فَأَغْنَاهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ. وَأَمَّا خَالِدٌ فَإِنَّكُمْ تَظْلِمُونَ خَالِدًا. قَدِ احْتَبَسَ أَدْرَاعَهُ وَأَعْتُدَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ. وَأَمَّا الْعَبَّاسُ فَهِيَ عَلَيَّ. وَمِثْلُهَا مَعَهَا» . ثُمَّ قَالَ: «يَا عُمَرُ أَمَا شَعَرْتَ أَن عَم الرجل صنوا أَبِيه؟»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عمر کو صدقہ وصول کرنے کے لیے بھیجا تو آپ کو بتایا گیا کہ ابن جمیل ؓ ، خالد بن ولید ؓ اور عباس ؓ نے زکوۃ روک لی ہے ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ابن جمیل تو اس وجہ سے انکار کرتا ہے کہ وہ تنگ دست تھا اور اللہ اور اس کے رسول نے اسے مال دار کر دیا ، رہا خالد ، تو تم خالد پر ظلم کرتے ہو ، اس نے تو اپنی زرہیں اور آلات جنگ اللہ کی راہ میں وقف کر رکھے ہیں ، اور رہے عباس تو ان کی زکوۃ اور اس کے برابر وہ میرے ذمہ ہے ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ عمر ! کیا آپ کو معلوم نہیں کہ آدمی کا چچا اس کے باپ کی طرح ہوتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1779

عَن أبي حميد السَّاعِدِيّ: اسْتَعْمَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنَ الأزد يُقَال لَهُ ابْن اللتبية الأتبية عَلَى الصَّدَقَةِ فَلَمَّا قَدِمَ قَالَ: هَذَا لَكُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي فَخَطَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأثْنى عَلَيْهِ وَقَالَ: أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّي أَسْتَعْمِلُ رِجَالًا مِنْكُمْ عَلَى أُمُور مِمَّا ولاني الله فَيَأْتِي أحدكُم فَيَقُول: هَذَا لكم وَهَذَا هَدِيَّةٌ أُهْدِيَتْ لِي فَهَلَّا جَلَسَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ أَوْ بَيْتِ أُمِّهِ فَيَنْظُرُ أَيُهْدَى لَهُ أَمْ لَا؟ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا يَأْخُذُ أَحَدٌ مِنْهُ شَيْئًا إِلَّا جَاءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَحْمِلُهُ عَلَى رَقَبَتِهِ إِنْ كَانَ بَعِيرًا لَهُ رُغَاءٌ أَوْ بَقْرًا لَهُ خُوَارٌ أَوْ شَاة تَيْعر ثمَّ رفع يَدَيْهِ حَتَّى رَأينَا عفرتي إِبِطَيْهِ ثُمَّ قَالَ: «اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ اللَّهُمَّ هَل بلغت» . . قَالَ الْخَطَّابِيُّ: وَفِي قَوْلِهِ: «هَلَّا جَلَسَ فِي بَيْتِ أُمِّهِ أَوْ أَبِيهِ فَيَنْظُرُ أَيُهْدَى إِلَيْهِ أَمْ لَا؟» دَلِيلٌ عَلَى أَنَّ كُلَّ أَمْرٍ يُتَذَرَّعُ بِهِ إِلَى مَحْظُورٍ فَهُوَ مَحْظُورٌ وَكُلُّ دخل فِي الْعُقُودِ يُنْظَرُ هَلْ يَكُونُ حُكْمُهُ عِنْدَ الِانْفِرَادِ كَحُكْمِهِ عِنْدَ الِاقْتِرَانِ أَمْ لَا؟ هَكَذَا فِي شرح السّنة
ابوحمید ساعدی ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ازد قبیلے کے ابن لتبیہ نامی شخص کو صدقات وصول کرنے پر مامور فرمایا ، جب وہ واپس آیا تو اس نے کہا : یہ (مال) تمہارے لیے ہے اور یہ مجھے ہدیہ (تحفہ دیا گیا ہے) (یہ سن کر) نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خطبہ ارشاد فرمایا تو اللہ کی حمد و ثنا بیان کی ، پھر فرمایا :’’ اما بعد ! میں تم میں سے کچھ آدمیوں کو ان امور پر ، جو اللہ نے میرے سپرد کیے ہیں ، مامور کرتا ہوں تو ان میں سے کوئی آ کر کہتا ہے : یہ (مال) تمہارے لیے ہے اور یہ ہدیہ ہے جو مجھے دیا گیا ہے ، وہ اپنے والد یا اپنی والدہ کے گھر کیوں نہ بیٹھا رہا اور وہ دیکھتا کہ آیا اسے ہدیہ (تحفہ) ملتا ہے یا نہیں ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! تم میں سے جو شخص اس (مال صدقات) میں سے جو کچھ لے گا وہ روز قیامت اسے اپنی گردن پر اٹھائے ہوئے آئے گا ، اگر وہ اونٹ ہوا تو وہ آواز کر رہا ہو گا ، اگر گائے ہوئی تو وہ آواز کر رہی ہو گی ، اور اگر وہ بکری ہوئی تو وہ ممیا رہی ہو گی ۔‘‘ پھر آپ نے اپنے ہاتھ بلند کیے حتی کہ ہم نے آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھی ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اے اللہ ! کیا میں نے پہنچا دیا ؟ اے اللہ کیا میں نے پہنچا دیا ؟‘‘ متفق علیہ ۔ امام خطابی نے فرمایا : اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی روایت کے الفاظ :’’ وہ اپنی ماں یا اپنے باپ کے گھر کیوں نہ بیٹھا رہا ، پس وہ یہ دیکھتا کہ آیا اسے ہدیہ (تحفہ) ملتا ہے یا نہیں ؟‘‘ میں دلیل ہے کہ ہر وہ کام جو کسی ممنوع کام کا وسیلہ بنے تو وہ بھی ممنوع ہے ، اور عقود میں داخل ہونے والی ہر چیز دیکھی جائے گی کہ آیا جب وہ چیز اکیلی ہو تو اس کا حکم اسی طرح ہو گا جس طرح ملانے سے ہو گا یا نہیں ، شرح السنہ میں اسی طرح ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1780

وَعَنْ عَدِيِّ بْنِ عُمَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنِ اسْتَعْمَلْنَاهُ مِنْكُم على عمر فَكَتَمَنَا مِخْيَطًا فَمَا فَوْقَهُ كَانَ غُلُولًا يَأْتِي بِهِ يَوْم الْقِيَامَة» . رَوَاهُ مُسلم
عدی بن عمیرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہم تم میں سے جس شخص کو کسی کام پر مامور کریں اور اگر وہ ہم سے ایک سوئی یا اس سے بھی کوئی چھوٹی چیز چھپا لے تو یہ خیانت ہو گی ، جسے وہ روز قیامت لے کر حاضر ہو گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1781

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ (وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ) كَبُرَ ذَلِكَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ. فَقَالَ عُمَرُ أَنَا أُفَرِّجُ عَنْكُمْ فَانْطَلَقَ. فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ قد كبر على أَصْحَابك هَذِه الْآيَة. فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ لم يفْرض الزَّكَاة إِلَّا ليطيب بهَا مَا بَقِيَ مِنْ أَمْوَالِكُمْ وَإِنَّمَا فَرَضَ الْمَوَارِيثَ وَذكر كلمة لتَكون لمن بعدكم» قَالَ فَكَبَّرَ عُمَرُ. ثُمَّ قَالَ لَهُ: «أَلَا أُخْبِرُكَ بِخَيْرِ مَا يَكْنِزُ الْمَرْءُ الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ إِذَا نَظَرَ إِلَيْهَا سَرَّتْهُ وَإِذَا أَمَرَهَا أَطَاعَتْهُ وَإِذَا غَابَ عَنْهَا حفظته» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب یہ آیت :’’ جو لوگ سونا چاندی ذخیرہ کرتے ہیں ،،،،،،‘‘ نازل ہوئی تو یہ مسلمانوں پر بہت گراں گزری ، تو عمر ؓ نے فرمایا : میں تمہاری اس مشکل کو حل کرتا ہوں ، وہ گئے اور عرض کیا ، اللہ کے نبی ! یہ آیت آپ کے صحابہ پر بہت گراں گزری ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ نے زکوۃ اس لیے فرض کی ہے تاکہ وہ تمہارے باقی اموال کو پاک کر دے ، اور اس نے وراثت کو اس لیے فرض کیا ۔‘‘ راوی کہتے ہیں : آپ نے ایک کلمہ ذکر کیا :’’ تاکہ وہ تمہارے بعد والوں کے لیے ہو جائے ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، عمر ؓ نے (خوشی کے ساتھ) نعرہ تکبیر بلند کیا ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا :’’ کیا میں تمہیں آدمی کے بہترین خزانے کے متعلق نہ بتاؤں ؟ وہ صالحہ بیوی ہے ، جب وہ اس کی طرف دیکھے تو وہ اسے خوش کر دے ، جب وہ اسے حکم دے تو وہ اس کی اطاعت کرے اور جب وہ اس کے پاس نہ ہو تو وہ اس (کے تمام حقوق ) کی حفاظت کرے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1782

عَن جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَيَأْتِيكُمْ رُكَيْبٌ مُبَغَّضُونَ فَإِذا جاؤكم فَرَحِّبُوا بِهِمْ وَخَلُّوا بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ مَا يَبْتَغُونَ فَإِنْ عَدَلُوا فَلِأَنْفُسِهِمْ وَإِنْ ظَلَمُوا فَعَلَيْهِمْ وَأَرْضُوهُمْ فَإِنَّ تَمَامَ زَكَاتِكُمْ رِضَاهُمْ وَلْيَدْعُوا لَكُمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جابر بن عتیک ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عنقریب کچھ سوار (چھوٹے قافلہ کی صورت میں) تمہارے پاس آئیں گے جن کو تم نا پسند کرو گے ، اگر وہ تمہارے پاس آئیں تو انہیں خوش آمدید کہنا ، اور (زکوۃ کی مد میں) جو وہ چاہیں انہیں لینے دینا ، اگر وہ انصاف کریں گے تو اپنے فائدہ کے لیے اور اگر وہ ظلم کریں گے تو وہ ان کی جان پر ہو گا ، اور انہیں خوش کر دو ، کیونکہ تمہاری زکوۃ کا اتمام ان کی رضا مندی ہے ، اور انہیں تمہارے حق میں دعا کرنی چاہیے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1783

عَن جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: جَاءَ نَاسٌ يَعْنِي مِنَ الْأَعْرَابِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: إِنَّ نَاسًا مِنَ المصدقين يَأْتُونَا فيظلمونا قَالَ: فَقَالَ: «أَرْضُوا مُصَدِّقِيكُمْ وَإِنْ ظُلِمْتُمْ» رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
جریر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں ، کچھ اعرابی رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے عرض کیا : صدقہ وصول کرنے والے کچھ لوگ ہمارے پاس آتے ہیں تو وہ ہم پر ظلم کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اپنے صدقہ وصول کرنے والوں کو خوش کرو ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ۔ اللہ کے رسول ! خواہ وہ ہم پر ظلم کریں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اپنے صدقہ وصول کرنے والوں کو خوش کرو خواہ تم پر ظلم کیا جائے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1784

وَعَنْ بَشِيرِ بْنِ الْخَصَاصِيَّةِ قَالَ: قُلْنَا: أَنَّ أَهْلَ الصَّدَقَةِ يَعْتَدُونَ عَلَيْنَا أَفَنَكْتُمُ مِنْ أَمْوَالِنَا بِقَدْرِ مَا يَعْتَدُونَ؟ قَالَ: «لَا» رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
بشیر بن خصاصیہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نے عرض کیا : کہ اہل صدقہ ہم پر زیادتی کرتے ہیں ، کیا ہم ان کی زیادتی کے مطابق اپنے اموال میں سے چھپا لیا کریں ؟ فرمایا :’’ نہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1785

وَعَن رَافع بن خديح قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْعَامِلُ عَلَى الصَّدَقَةِ بِالْحَقِّ كَالْغَازِي فِي سَبِيلِ اللَّهِ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى بَيْتِهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ
رافع بن خدیج ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ حق و صداقت کے ساتھ صدقات وصول کرنے والا شخص ، اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے شخص کی طرح ہے حتیٰ کہ وہ (صدقہ وصول کرنے والا) اپنے گھر واپس آ جائے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1786

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا جَلَبَ وَلَا جَنَبَ وَلَا تُؤْخَذُ صَدَقَاتُهُمْ إِلَّا فِي دُورِهِمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کیا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ زکوۃ وصول کرنے والا زکوۃ سے دور بیٹھ کر مال زکوۃ اپنے پاس بلائے نہ زکوۃ دینے والے اپنا مال اپنے گھروں سے دور لے جائیں اور صدقات ان کے گھروں میں وصول کیے جائیں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1787

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنِ اسْتَفَادَ مَالًا فَلَا زَكَاة فِيهِ حَتَّى يحول عيه الْحَوْلُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَذَكَرَ جَمَاعَةٌ أَنَّهُمْ وَقَفُوهُ على ابْن عمر
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص کسی مال سے استفادہ کرے تو سال گزرنے سے پہلے اس پر کوئی زکوۃ نہیں ہو گی ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے ایک جماعت کا ذکر کیا کہ انہوں نے اسے ابن عمر ؓ پر موقوف قرار دیا ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1788

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ الْعَبَّاسَ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي تَعْجِيل صَدَقَة قَبْلَ أَنْ تَحِلَّ: فَرَخَّصَ لَهُ فِي ذَلِكَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ
علی ؓ سے روایت ہے کہ عباس ؓ نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سال گزرنے سے پہلے ہی اپنی زکوۃ جلد ادا کرنے کے بارے میں مسئلہ دریافت کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس بارے میں انہیں اجازت مرحمت فرمائی ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1789

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ: «أَلَا مَنْ وَلِيَ يَتِيمًا لَهُ مَالٌ فَلْيَتَّجِرْ فِيهِ وَلَا يَتْرُكْهُ حَتَّى تَأْكُلَهُ الصَّدَقَةُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: فِي إِسْنَادِهِ مقَال: لِأَن الْمثنى بن الصَّباح ضَعِيف
عمر بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں کو خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے فرمایا :’’ سن لو جو شخص کسی یتیم کا سرپرست بنے اور یتیم کا کچھ مال ہو تو وہ اس سے تجارت کرے اور اسے ایسے ہی پڑا نہ رہنے دے کہ زکوۃ ہی اسے ختم کر دے ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : اس کی سند میں کلام ہے ، کیونکہ مثنی بن صباح ضعیف ہیں ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1790

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ قَالَ عُمَرُ: يَا أَبَا بَكْرٍ كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَمَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ على الله . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا كَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهَا. قَالَ عُمَرُ: فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَن رَأَيْت أَن قد شرح الله صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وفات پائی اور ان کے بعد ابوبکر ؓ خلیفہ بنے تو کچھ عرب مرتد ہو گئے ، عمر بن خطاب ؓ نے ابوبکر ؓ سے کہا : آپ لوگوں سے کیسے قتال کریں گے جبکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرما چکے ہیں :’’ مجھے لوگوں سے قتال کرنے کا حکم دیا گیا ہے حتیٰ کہ وہ کہیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، جس نے کہہ دیا ، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں تو اس نے حق اسلام کے علاوہ اپنے مال و جان کو مجھ سے محفوظ کر لیا ، جبکہ اس کا حساب اللہ کے ذمہ ہے ۔‘‘ ابوبکر ؓ نے فرمایا :’’ اللہ کی قسم ! جو شخص نماز اور زکوۃ میں فرق کرے گا تو میں اس سے ضرور قتال کروں گا ، کیونکہ زکوۃ مال کا حق ہے ، اللہ کی قسم ! اگر انہوں نے بھیڑ کا بچہ ، جو وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیا کرتے تھے ، مجھے دینے سے انکار کیا تو میں اس کے انکار پر بھی ان سے ضرور قتال کروں گا ، عمر ؓ نے فرمایا : اللہ کی قسم ! مجھے تو بس یہی سمجھ آئی کہ اللہ نے ابوبکر ؓ کے سینے کو قتال کے لیے کھول دیا ، میں نے پہچان لیا کہ وہ حق پر ہیں ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1791

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَكُونُ كَنْزُ أَحَدِكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ يَفِرُّ مِنْهُ صَاحِبُهُ وَهُوَ يَطْلُبُهُ حَتَّى يُلْقِمَهُ أَصَابِعه» . رَوَاهُ أَحْمد
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے کسی ایک کا خزانہ روز قیامت گنجا اژدھا بن جائے گا ، اس (خزانے) کا مالک اس سے فرار اختیار کرے گا جبکہ وہ اسے چھوڑے گا نہیں حتیٰ کہ وہ اس کی انگلیوں سمیت اسے کھا جائے گا ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1792

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا مِنْ رَجُلٍ لَا يُؤَدِّي زَكَاةَ مَالِهِ إِلَّا جَعَلَ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي عُنُقِهِ شُجَاعًا» ثُمَّ قَرَأَ عَلَيْنَا مِصْدَاقَهُ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ: (وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يبلخون بِمَا آتَاهُم الله من فَضله) الْآيَة. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ وَابْن مَاجَه
ابن مسعود ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ نے فرمایا :’’ جو شخص اپنے مال کی زکوۃ ادا نہیں کرتا تو اللہ روز قیامت اسے اس کی گردن میں اژدھا بنا دے گا ، پھر آپ نے اس کے مصداق اللہ عزوجل کی کتاب سے تلاوت فرمائی :’’ جو لوگ اللہ کے عطا کیے ہوئے مال میں بخل کرتے ہیں ، وہ گمان نہ کریں ،،،،،‘ آخر تک ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و النسائی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1793

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَا خَالَطَتِ الزَّكَاةُ مَالًا قَطُّ إِلَّا أَهْلَكَتْهُ» . رَوَاهُ الشَّافِعِيُّ وَالْبُخَارِيُّ فِي تَارِيخِهِ وَالْحُمَيْدِيُّ وَزَادَ قَالَ: يَكُونُ قَدْ وَجَبَ عَلَيْكَ صَدَقَةٌ فَلَا تُخْرِجْهَا فَيُهْلِكُ الْحَرَامُ الْحَلَالَ. وَقَدِ احْتَجَّ بِهِ من يرى تعلق الزَّكَاةِ بِالْعَيْنِ هَكَذَا فِي الْمُنْتَقَى وَرَوَى الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ بِإِسْنَادِهِ إِلَى عَائِشَةَ. وَقَالَ أَحْمَدُ فِي «خَالَطَتْ» : تَفْسِيرُهُ أَنَّ الرَّجُلَ يَأْخُذُ الزَّكَاةَ وَهُوَ مُوسِرٌ أَو غَنِي وَإِنَّمَا هِيَ للْفُقَرَاء
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جس مال میں زکوۃ خلط ملط ہو جائے تو وہ (زکوۃ) اس کو ختم کر دیتی ہے ۔‘‘ شافعی ، امام بخاری نے اسے اپنی تاریخ میں روایت کیا ہے ، اور امام حمیدی نے یہ اضافہ نقل کیا ہے : اگر تم پر زکوۃ واجب ہو اور پھر تم اسے ادا نہ کرو تو اس طرح حرام ، حلال کو تباہ کر دے گا ، اس سے ان لوگوں نے دلیل لی ہے جو سمجھتے ہیں کہ زکوۃ عین مال سے ادا کرنا فرض ہے ۔ مثقیٰ میں بھی اسی طرح ہے ۔ بیہقی نے امام احمد بن حنبل سے اپنی سند سے عائشہ ؓ تک شعب الایمان میں بیان کیا ہے اور امام احمد نے ’’ زکوۃ کا مال ملانے ۔‘‘ کی تفسیر بیان کرتے ہوئے کہا : اس سے مراد یہ ہے کہ کوئی مال دار شخص زکوۃ وصول کرے جبکہ یہ فقراء کا حق ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1794

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ مِنَ التَّمْرِ صَدَقَةٌ وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ مِنَ الْوَرِقِ صَدَقَةٌ وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ من الْإِبِل صَدَقَة»
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پانچ وسق سے کم کھجور پر ، پانچ اوقیہ سے کم چاندی پر اور پانچ سے کم اونٹوں پر زکوۃ نہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1795

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ عَلَى الْمُسْلِمِ صَدَقَةٌ فِي عَبْدِهِ وَلَا فِي فَرَسِهِ» . وَفِي رِوَايَةٍ قَالَ: «لَيْسَ فِي عَبْدِهِ صَدَقَةٌ إِلَّا صَدَقَةُ الْفِطْرِ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مسلمان پر اس کے غلام اور اس کے گھوڑے پر زکوۃ نہیں ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے :’’ اس کے غلام پر صدقہ فطر کے سوا کوئی صدقہ واجب نہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1796

وَعَن أنس بن مَالك: أَن أَبَا بكر رَضِي الله عَنهُ كَتَبَ لَهُ هَذَا الْكِتَابَ لَمَّا وَجَّهَهُ إِلَى الْبَحْرِينِ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ هَذِهِ فَرِيضَةُ الصَّدَقَةِ الَّتِي فَرَضَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ وَالَّتِي أَمَرَ اللَّهُ عز وَجل بهَا رَسُوله فَمن سَأَلَهَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ عَلَى وَجْهِهَا فَلْيُعْطِهَا وَمَنْ سُئِلَ فَوْقَهَا فَلَا يُعْطِ: فِي أَرْبَعٍ وَعِشْرِينَ مِنَ الْإِبِل فَمَا دونهَا خَمْسٍ شَاةٌ. فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ إِلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ فَفِيهَا بِنْتُ مَخَاضٍ أُنْثَى فَإِذَا بلغت سِتا وَثَلَاثِينَ فَفِيهَا بنت لبون أُنْثَى. فَإِذا بلغت سِتَّة وَأَرْبَعين إِلَى سِتِّينَ فَفِيهَا حِقَّةٌ طَرُوقَةُ الْجَمَلِ فَإِذَا بَلَغَتْ وَاحِدَةً وَسِتِّينَ فَفِيهَا جَذَعَة. فَإِذا بلغت سِتا وَسبعين فَفِيهَا بِنْتَا لَبُونٍ. فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَى وَتِسْعِينَ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَفِيهَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْجَمَلِ. فَإِذَا زَادَتْ عَلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ بِنْتُ لَبُونٍ وَفِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ. وَمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ إِلَّا أَرْبَعٌ مِنَ الْإِبِلِ فَلَيْسَ فِيهَا صَدَقَةٌ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا. فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا فَفِيهَا شَاةٌ وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ مِنَ الْإِبِلِ صَدَقَةَ الْجَذَعَةِ وَلَيْسَتْ عِنْده جَذَعَة وَعِنْده حقة فَإِنَّهَا تقبل مِنْهُ الْحِقَّةُ وَيُجْعَلُ مَعَهَا شَاتَيْنِ إِنِ اسْتَيْسَرَتَا لَهُ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا. وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةَ الْحِقَّةِ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ الْحِقَّةُ وَعِنْدَهُ الْجَذَعَةُ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ الْجَذَعَةُ وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ. وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةَ الْحِقَّةِ وَلَيْسَت إِلَّا عِنْده بِنْتُ لَبُونٍ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ بِنْتُ لَبُونٍ وَيُعْطِي مَعهَا شَاتَيْنِ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا. وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ بنت لبون وَعِنْده حقة فَإِنَّهَا تقبل مِنْهُ الْحِقَّةُ وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ. وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ بَنْتَ لِبَوْنٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ وَعِنْدَهُ بِنْتُ مَخَاضٍ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ بِنْتُ مَخَاضٍ وَيُعْطَى مَعَهَا عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ. وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ بَنْتَ مَخَاضٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ وَعِنْدَهُ بِنْتُ لَبُونٍ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ. فَإِنْ لَمْ تَكُنْ عِنْدَهُ بِنْتُ مَخَاضٍ عَلَى وَجْهِهَا وَعِنْدَهُ ابْن لَبُونٍ فَإِنَّهُ يُقْبَلُ مِنْهُ وَلَيْسَ مَعَهُ شَيْءٌ. وَفِي صَدَقَةِ الْغَنَمِ فِي سَائِمَتِهَا إِذَا كَانَتْ أَرْبَعِينَ فَفِيهَا شَاة إِلَى عشْرين وَمِائَة شَاة فَإِن زَادَتْ عَلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ إِلَى مِائَتَيْنِ فَفِيهَا شَاتَان. فَإِن زَادَتْ عَلَى مِائَتَيْنِ إِلَى ثَلَاثِمِائَةٍ فَفِيهَا ثَلَاثُ شِيَاهٍ. فَإِذَا زَادَتْ عَلَى ثَلَاثِمِائَةٍ فَفِي كُلِّ مِائَةٍ شَاةٌ. فَإِذَا كَانَتْ سَائِمَةُ الرَّجُلِ نَاقِصَةً مِنْ أَرْبَعِينَ شَاةً وَاحِدَةً فَلَيْسَ فِيهَا صَدَقَةٌ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا. وَلَا تُخْرَجَ فِي الصَّدَقَة هرمة وَلَا ذَات عور وَلَا تَيْسٌ إِلَّا مَا شَاءَ الْمُصَدِّقُ. وَلَا يجمع بَين متفرق وَلَا يفرق بَين مُجْتَمع خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ وَمَا كَانَ مِنْ خَلِيطَيْنِ فَإِنَّهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بَيْنَهُمَا بِالسَّوِيَّةِ. وَفِي الرِّقَةِ رُبُعُ الْعُشْرِ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ إِلَّا تِسْعِينَ وَمِائَةً فَلَيْسَ فِيهَا شَيْءٌ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا. رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس ؓ سے روایت ہے کہ جب ابوبکر ؓ نے انہیں بحرین کی طرف بھیجا تو انہوں نے مجھے یہ تحریر دی :’’ شروع اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے ، یہ فریضہ زکوۃ جسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مسلمانوں پر فرض قرار دیا ، جس کے متعلق اللہ نے اپنے رسول کو حکم فرمایا ، جس مسلمان سے اس طریقے پر زکوۃ کا مطالبہ کیا جائے تو وہ اسے ادا کرے اور جس سے اس مشروع طریقے سے زیادہ کا مطالبہ کیا جائے تو وہ نہ دے ۔ چوبیس اور اس سے کم اونٹ پر زکوۃ میں بکریاں لی جائیں گی ہر پانچ اونٹ پر ایک بکری ہے ، جب اونٹ پچیس سے پینتیس ہو جائیں تو پھر ان پر اونٹ کا ایک سالہ مؤنث بچہ بطور زکوۃ لیا جائے گا ، جب اونٹ چھتیس سے پنتالیس تک پہنچ جائیں تو ان پر دو برس کی اونٹنی واجب ہے ، جب چھیالیس سے ساٹھ تک پہنچ جائیں تو ان پر تین برس مکمل ہونے کے بعد چوتھے سال والی اونٹنی واجب ہے جو گابھن ہونے کے قابل ہو ، جب اکسٹھ سے پچھتر ہو جائیں تو ان پر چار برس مکمل ہونے کے بعد پانچویں برس والی اونٹنی واجب ہے ، جب وہ چھہتر سے نوے ہو جائیں تو ان پر دو دو سال کی دو اونٹنیاں واجب ہیں ، اور جب اکانوے سے ایک سو بیس ہو جائیں تو پھر ان پر تین برس مکمل کر کے چوتھے سال کی دو اونٹنیاں واجب ہیں جو کہ گابھن ہونے کے قابل ہوں ، اور جب ایک سو بیس سے زائد ہو جائیں تو پھر ہر چالیس پر دو سالہ اونٹنی اور ہر پچاس پر ایک تین اور چار سال کے درمیان والی اونٹنی واجب ہے ، اور جس شخص کے پاس صرف چار اونٹ ہوں تو اس پر کوئی زکوۃ فرض نہیں ہوتی البتہ اگر ان کا مالک چاہے (تو نفلی صدقہ کر سکتا ہے) جب پانچ ہو جائیں تو پھر ان پر ایک بکری واجب ہے ، اور جس شخص پر صدقہ میں چار اور پانچ برس کے درمیان کی اونٹنی فرض ہو لیکن اس کے پاس اس کے بجائے تین اور چار سال کے درمیان کی اونٹنی ہو تو اس سے یہ قبول کر لی جائے گی اور اگر اسے میسر ہو تو وہ اس کے ساتھ دو بکریاں ملائے گا ، یا پھر بیس درہم ، اور جس شخص پر صدقہ میں تین اور چار سال کے درمیان کی اونٹنی فرض ہو لیکن اس کے پاس اس بجائے چار اور پانچ سال کے درمیان کی اونٹنی ہو تو اس سے یہ وصول کی جاے گی اور صدقہ وصول کرنے والا اسے بیس درہم یا دو بکریاں دے گا ، اور جس شخص پر تین اور چار سال کے درمیان کی اونٹنی فرض ہوتی ہو اس کے پاس یہ نہ ہو بلکہ اس کے پاس دو سال کی اونٹنی ہو تو اس سے یہ قبول کر لی جائے گی اور وہ اس کے ساتھ دو بکریاں یا بیس درہم ادا کرے گا ، اور جس شخص پر صدقہ میں دو سال کی اونٹنی فرض ہو لیکن اس کے پاس تین اور چار سال کے درمیان کی اونٹنی ہو تو اس سے یہی قبول کر لی جائے گی لیکن صدقہ وصول کرنے والا اسے بیس درہم یا دو بکریاں دے گا ، اور جس شخص پر صدقہ میں دو سال کی اونٹنی فرض ہو لیکن اس کے پاس یہ نہ ہو بلکہ اس کے پاس ایک سال کی اونٹنی ہو تو اس سے یہی ایک سال کی اونٹنی قبول کی جائے گی اور وہ اس کے ساتھ بیس درہم یا دو بکریاں ادا کرے گا ، اور اسی طرح جس شخص پر صدقہ میں ایک سال کی اونٹنی ہو تو اس سے یہی قبول کر لی جائےگی لیکن صدقہ وصول کرنے والا اسے بیس درہم یا دو بکریاں عطا کرے گا ، اگر فرض کریں اس کے پاس ایک سال کی اونٹنی نہیں بلکہ اس کے پاس ایک سال کا اونٹ ہو تو اس سے اسے وصول کر لیا جائے گا اور اس کے ساتھ کچھ اور نہیں ہو گا ، اور چرنے والی بکریوں کے بارے میں صدقہ کی شرح اس طرح ہے کہ جب وہ چالیس سے ایک سو بیس تک ہوں تو ان پر ایک بکری صدقہ ہے ، اور جب ایک سو اکیس سے دو سو تک ہوں تو ان پر دو بکریاں ہیں ، اور جب دو سو سے تین سو تک ہوں تو ان پر تین بکریاں ہیں ، اور جب تین سو سے زائد ہو جائیں تو پھر ہر سو پر ایک بکری ہے ، اور اگر کسی چرواہے کی بکریاں چالیس سے کم (انتالیس بھی) ہو گئیں تو ان پر زکوۃ نہیں ہاں اگر ان کا مالک اپنی مرضی سے چاہے تو نفلی صدقہ کر سکتا ہے ، صدقہ میں بوڑھی بکری ، عیب دار اور سانڈ نہیں دیا جائے گا مگر جو صدقہ وصول کرنے والا چاہے ، اور صدقہ کے اندیشے کے پیش نظر متفرق مال کو جمع کیا جائے نہ اکٹھے مال کو متفرق کیا جائے ، اور جو مال دو شریکوں کا اکٹھا ہو تو وہ زکوۃ بقدر حصہ برابر ادا کریں ، چاندی میں چالیسواں حصہ ہے ، اور اگر چاندی صرف ایک سو نوے درہم ہو تو اس پر کوئی زکوۃ نہیں الاّ کہ اس کا مالک ادا کرنا چاہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1797

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «فِيمَا سَقَتِ السَّمَاءُ وَالْعُيُونُ أَوْ كَانَ عَثَرِيًّا الْعُشْرُ. وَمَا سقِِي بالنضح نصف الْعشْر» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
عبداللہ بن عمر ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس کھیتی کو بارش یا چشمہ سیراب کرتا ہو یا وہ کھیتی خود بخود سیراب ہو تو اس میں عشر (دسواں حصہ) ہے اور جسے کنویں کے پانی سے سینچا جائے تو اس میں نصف عشر (بیسواں) حصہ ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1798

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «العجماء جرحها جَبَّار والبشر جَبَّار والمعدن جَبَّار وَفِي الرِّكَاز الْخمس»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جانور کا زخم معاف ہے (اس پر کوئی دیت و تاوان نہیں) ، کنویں میں اور کان میں موت واقع ہو جائے تو اس پر کوئی معاوضہ نہیں ، اور دفینے پر پانچواں حصہ زکوۃ ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1799

عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ عَفَوْتُ عَنِ الْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ فَهَاتُوا صَدَقَةً الرِّقَةِ: مِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا دِرْهَمٌ وَلَيْسَ فِي تِسْعِينَ وَمِائَةٍ شَيْءٌ فَإِذَا بَلَغَتْ مِائَتَيْنِ فَفِيهَا خَمْسَةُ دَرَاهِمَ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَفِي رِوَايَةٍ لأبي دَاوُد عَن الْحَارِث عَنْ عَلِيٍّ قَالَ زُهَيْرٌ أَحْسَبُهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: هَاتُوا رُبْعَ الْعُشْرِ مِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا دِرْهَمٌ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ شَيْءٌ حَتَّى تَتِمَّ مِائَتَيْ دِرْهَمٍ. فَإِذَا كَانَتْ مِائَتَيْ دِرْهَمٍ فَفِيهَا خَمْسَةُ دَرَاهِمَ. فَمَا زَادَ فَعَلَى حِسَابِ ذَلِكَ. وَفِي الْغَنَمِ فِي كُلِّ أَرْبَعِينَ شَاةً شَاةٌ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَة ز فَإِن زَادَت وَاحِدَة فشاتان إِلَى مِائَتَيْنِ. فَإِن زَادَتْ فَثَلَاثُ شِيَاهٍ إِلَى ثَلَاثِمِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ على ثَلَاث مائَة فَفِي كُلِّ مِائَةٍ شَاةٌ. فَإِنْ لَمْ تَكُنْ إِلَّا تِسْعٌ وَثَلَاثُونَ فَلَيْسَ عَلَيْكَ فِيهَا شَيْءٌ وَفِي الْبَقَرِ: فِي كُلِّ ثَلَاثِينَ تَبِيعٌ وَفِي الْأَرْبَعين مُسِنَّة وَلَيْسَ على العوامل شَيْء
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں نے گھوڑے اور غلام (کی زکوۃ) کے بارے میں درگزر فرمایا ، تم ہر چالیس درہم چاندی پر ایک درہم زکوۃ دو ، ایک سو نوے درہم پر کوئی زکوۃ نہیں ، جب دو سو درہم ہو جائیں تو ان پر پانچ درہم ہیں ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد ۔ اور حارث الاعورعن علی کی سند سے ابوداؤد کی روایت ہے ، زہیر بیان کرتے ہیں ، میرا خیال ہے کہ یہ حدیث نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مروی ہے کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ چالیسواں حصہ لاؤ ، ہر چالیس درہم پر ایک درہم ہے ، اور جب تک دو سو درہم نہ ہو جائیں تم پر کچھ بھی فرض نہیں ، جب دو سو درہم ہو جائیں تو ان پر پانچ درہم زکوۃ ہے ، جب درہم زیادہ ہوتے جائیں تو پھر اسی حساب سے زکوۃ ہو گی ، بکریوں کے بارے میں ہے کہ ہر چالیس بکریوں پر ایک بکری ہے ، اور یہ ایک سو بیس بکریوں تک ایک ہی ہے ، اور ایک سو اکیس سے دو سو تک دو بکریاں ہیں ، دو سو ایک سے تین سو تک تین بکریاں ہیں ، جب تین سو سے زائد ہو جائیں تو پھر ہر سو پر ایک بکری ہے ، اگر انتالیس بکریاں ہوں تو ان پر تمہارے ذمہ کوئی زکوۃ نہیں ، اور گائے کے بارے میں ہر تیس گائے پر گائے کا ایک سالہ بچہ ہے ، اور چالیس پر دو سالہ بچہ ہے ، جبکہ کھتی باڑی وغیرہ کا کام کرنے والے جانوروں پر زکوۃ واجب نہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1800

وَعَنْ مُعَاذٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا وَجَّهَهُ إِلَى الْيَمَنِ أَمْرَهُ أَنْ يَأْخُذَ مِنْ الْبَقَرَة: مِنْ كُلِّ ثَلَاثِينَ تَبِيعًا أَوْ تَبِيعَةً وَمِنْ كل أَرْبَعِينَ مُسِنَّةً. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ والدارمي
معاذ ؓ سے روایت ہے کہ جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں یمن کی طرف بھیجا تو آپ نے انہیں (مجھے) گائے کے متعلق حکم فرمایا کہ ہر تیس پر گائے کا ایک سالہ نر یا مادہ بچہ وصول کرے اور ہر چالیس پر دو سالہ بچہ ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1801

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمُعْتَدِي فِي الصَّدَقَةِ كَمَانِعِهَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ زکوۃ وصول کرنے میں زیادتی کرنے والا ، زکوۃ نہ دینے والے کی طرح ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1802

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَيْسَ فِي حَبٍّ وَلَا تَمْرٍ صَدَقَةٌ حَتَّى يَبْلُغَ خَمْسَةَ أَوْسُقٍ» . رَوَاهُ النَّسَائِيّ
ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پانچ وسق سے کم غلے اور کھجور پر کوئی زکوۃ نہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1803

وَعَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ قَالَ: عِنْدَنَا كِتَابُ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: إِنَّمَا أَمَرَهُ أَنْ يَأْخُذَ الصَّدَقَةَ مِنَ الْحِنْطَةِ وَالشَّعِيرِ وَالزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ. مُرْسل رَوَاهُ فِي شرح السّنة
موسی بن طلحہ ؒ بیان کرتے ہیں ، ہمارے پاس معاذ بن جبل ؓ کی وہ تحریر ہے جو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں عطا کی تھی ، جس میں انہوں نے ان کو حکم فرمایا تھا کہ گندم ، جو ، منقی اور کھجور میں سے زکوۃ لی جائے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1804

وَعَنْ عَتَّابِ بْنِ أَسِيدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي زَكَاةِ الْكُرُومِ: «إِنَّهَا تُخْرَصُ كَمَا تُخْرَصُ النَّخْلُ ثُمَّ تُؤَدَّى زَكَاتُهُ زَبِيبًا كَمَا تُؤَدَّى زَكَاةُ النَّخْلِ تَمْرًا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
عتاب بن اسید ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انگوروں کی زکوۃ کے متعلق فرمایا :’’ کھجوروں کی طرح ان کا اندازہ کیا جائے گا پھر ان کی زکوۃ منقی سے ادا کی جائے گی جس طرح کھجوروں کی زکوۃ چھوہاروں سے ادا کی جاتی ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1805

وَعَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ حَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: «إِذَا خَرَصْتُمْ فَخُذُوا وَدَعُوا الثُّلُثَ فَإِنْ لَمْ تَدَعُوا الثُّلُثَ فَدَعُوا الرُّبُعَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
سہیل بن ابی حشمہ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمایا کرتے تھے :’’ جب تم اندازہ کر لو تو پھر زکوۃ وصول کرو تہائی حصہ چھوڑ دو ، اگر تم تہائی حصہ نہ چھوڑو تو پھر چوتھائی چھوڑ دو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1806

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يبْعَث عبد الله ابْن رَوَاحَةَ إِلَى يَهُودٍ فَيَخْرُصُ النَّخْلَ حِينَ يَطِيبُ قَبْلَ أَنْ يُؤْكَلَ مِنْهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عبداللہ بن رواحہ ؓ کو یہودیوں کے پاس بھیجا کرتے تھے ، جب کھجوروں میں مٹھاس آ جاتی اور وہ ابھی کھانے کے قابل نہ ہوتیں تو وہ ان کا اندازہ کرتے تھے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1807

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم فِي الْعَمَل: «فِي كُلِّ عَشْرَةِ أَزُقٍّ زِقٌّ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: فِي إِسْنَادِهِ مَقَالٌ وَلَا يَصِحُّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْبَاب كثير شَيْء
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شہد کے بارے میں فرمایا :’’ ہر دس مشکیزوں (کنستروں) پر ایک مشکیزہ زکوۃ ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : اس کی سند پر کلام کیا گیا ہے ، اور اس بارے میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کوئی زیادہ صحیح چیز ثابت نہیں ۔ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1808

وَعَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَتْ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ تَصَدَّقْنَ وَلَوْ مِنْ حُلِيِّكُنَّ فَإِنَّكُنَّ أَكْثَرُ أَهْلِ جَهَنَّمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عبداللہ بن مسعود ؓ کی اہلیہ زینب ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا تو فرمایا :’’ خواتین کی جماعت ! صدقہ کرو ، خواہ اپنے زیورات سے کرو ، کیونکہ روز قیامت جہنم میں تم زیادہ ہوں گی ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1809

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ: أَنَّ امْرَأَتَيْنِ أَتَتَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي أَيْدِيهِمَا سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ لَهُمَا: «تُؤَدِّيَانِ زَكَاتَهُ؟» قَالَتَا: لَا. فَقَالَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَتُحِبَّانِ أَنْ يُسَوِّرَكُمَا اللَّهُ بِسِوَارَيْنِ مِنْ نَارٍ؟» قَالَتَا: لَا. قَالَ: «فَأَدِّيَا زَكَاتَهُ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيث قد رَوَاهُ الْمُثَنَّى بْنُ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ نَحْوَ هَذَا وَالْمُثَنَّى بْنُ الصَّبَّاحِ وَابْنُ لَهِيعَةَ يُضَعَّفَانِ فِي الْحَدِيثِ وَلَا يَصِحُّ فِي هَذَا الْبَابِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْء
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ دو عورتیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو ان کے ہاتھوں میں سونے کے دو کنگن تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے پوچھا :’’ کیا تم اس (سونے) کی زکوۃ ادا کرتی ہو ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، جی نہیں ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا :’ـ’ کیا تم پسند کرتی ہو کہ اللہ تمہیں آگ کے دو کنگن پہنا دے ؟ انہوں نے عرض کیا ، نہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تو پھر اس سونے کی زکوۃ ادا کرو ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : مثنی بن صباح نے اس حدیث کو عمرو بن شعیب سے اسی طرح روایت کیا ہے ، جبکہ مثنی بن صباح اور ابن لہیعہ دونوں حدیث میں ضعیف ہیں ، اس بارے میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کوئی چیز صحیح ثابت نہیں ۔ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1810

وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: كُنْتُ أَلْبَسُ أَوْضَاحًا مِنْ ذَهَبٍ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَكَنْزٌ هُوَ؟ فَقَالَ: «مَا بلغ أَن يُؤدى زَكَاتُهُ فَزُكِّيَ فَلَيْسَ بِكَنْزٍ» . رَوَاهُ مَالِكٌ وَأَبُو دَاوُد
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں سونے کے پازیب پہنا کرتی تھی ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیا یہ بھی خزانہ ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو مال نصاب زکوۃ کو پہنچ جائے اور اس کی زکوۃ ادا کر دی جائے تو پھر وہ خزانہ نہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1811

وَعَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُنَا أَنْ نُخْرِجَ الصَّدَقَةَ مِنَ الَّذِي نُعِدُّ لِلْبَيْعِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سمرہ بن جندب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں حکم دیا کرتے تھے کہ ہم تجارت کے لیے تیار کیے گئے مال کی زکوۃ ادا کریں ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1812

وَعَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْطَعَ لِبِلَالِ بْنِ الْحَارِثِ الْمُزَنِيِّ معادن الْقبلية وَهِيَ مِنْ نَاحِيَةِ الْفُرْعِ فَتِلْكَ الْمَعَادِنُ لَا تُؤْخَذُ مِنْهَا إِلَّا الزَّكَاةُ إِلَى الْيَوْمِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ربیعہ بن ابی عبدالرحمن ؒ بہت سے صحابہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بلال بن حارث المزنی ؓ کو قبلیہ کی کانیں عطا فرمائیں اور یہ فرع کی طرف ہیں ، اور ان سے آج تک صرف زکوۃ ہی وصول کی جاتی ہے ۔ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1813

عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَيْسَ فِي الْخَضْرَاوَاتِ صَدَقَةٌ وَلَا فِي الْعَرَايَا صَدَقَةٌ وَلَا فِي أَقَلَّ مِنْ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ صَدَقَةٌ وَلَا فِي الْعَوَامِلِ صَدَقَةٌ وَلَا فِي الْجَبْهَةِ صَدَقَةٌ» . قَالَ الصَّقْرُ: الْجَبْهَةُ الْخَيل وَالْبِغَال وَالْعَبِيد. رَوَاهُ الدَّارَقُطْنِيّ
علی ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سبزیوں ، عطیہ کردہ پھل دار درختوں ، پانچ وسق سے کم اناج ، استعمال میں آنے والے مویشیوں اور ’’ جبھہ ‘‘ پر زکوۃ نہیں ۔‘‘ صقر راوی نے بتایا :’’ جبھہ ‘‘ سے گھوڑے ، خچر اور غلام مراد ہیں ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1814

وَعَنْ طَاوُسٍ أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ أَتَى بِوَقَصِ الْبَقَرِ فَقَالَ: لَمْ يَأْمُرْنِي فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ. رَوَاهُ الدَّارَقُطْنِيُّ وَالشَّافِعِيُّ وَقَالَ: الْوَقَصُ مَا لَمْ يَبْلُغِ الْفَرِيضَةَ
طاؤس ؒ سے روایت ہے کہ معاذ بن جبل ؓ کے پاس نصاب سے کم گائیں لائی گئیں تو انہوں نے فرمایا : نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس بارے میں مجھے کچھ نہیں فرمایا ۔ دارقطنی ، شافعی ، اور انہوں نے فرمایا :’’ وقص ‘‘ سے مراد وہ تعداد ہے جو نصاب تک نہ پہنچے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1815

عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَكَاةَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ عَلَى الْعَبْدِ وَالْحُرِّ وَالذَّكَرِ وَالْأُنْثَى وَالصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَأَمَرَ بِهَا أَنْ تُؤَدَّى قَبْلَ خُرُوجِ النَّاس إِلَى الصَّلَاة
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مسلمانوں کے ہر غلام و آزاد ، مرد و عورت اور چھوٹے بڑے پر ، ایک صاع کھجور یا ایک صاع (تقریباً اڑھائی کلو ) جو صدقہ فطر فرض فرمایا ، اور اس کے متعلق حکم فرمایا کہ اسے نماز عید کے لیے روانہ ہونے سے پہلے ادا کر دیا جائے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1816

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: كُنَّا نُخْرِجُ زَكَاةَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ أَو صَاعا من شعير أَو صَاعا من تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مَنْ أَقِطٍ أَوْ صَاعًا من زبيب
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم ایک صاع اناج ، یا ایک صاع جو یا ایک صاع کھجور یا ایک صاع پنیر یا ایک صاع کشمش صدقہ فطر ادا کیا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1817

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: فِي آخِرِ رَمَضَانَ أخرجُوا صَدَقَة صومكم. فرض رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ الصَّدَقَةَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ شَعِيرٍ أَوْ نِصْفَ صَاعٍ مِنْ قَمْحٍ عَلَى كُلِّ حُرٍّ أَوْ مَمْلُوكٍ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى صَغِيرٍ أَوْ كَبِيرٍ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ابن عباس ؓ نے رمضان کے آخر میں فرمایا : اپنے روزوں کا صدقہ نکالو ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس صدقہ کو ایک صاع کھجور یا ایک صاع جو یا نصف صاع گندم پر ، آزاد یا غلام ، ہر مرد و عورت اورہر چھوٹے بڑے پر فرض فرمایا ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1818

وَعَن ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَكَاةَ الْفِطْرِ طُهْرَ الصِّيَامِ مِنَ اللَّغْوِ وَالرَّفَثِ وَطُعْمَةً لِلْمَسَاكِينِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صدقہ فطر ، روزوں کو لغو ، فحش باتوں سے طہارت اور مساکین کے لیے کھانے کے طور پر فرض فرمایا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1819

عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ مُنَادِيًا فِي فِجَاجِ مَكَّةَ: «أَلَا إِنَّ صَدَقَةَ الْفِطْرِ وَاجِبَةٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ صَغِيرٍ أَوْ كَبِيرٍ مُدَّانِ مِنْ قَمْحٍ أَوْ سِوَاهُ أَوْ صَاع من طَعَام» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور انہوں نے اپنے دادا سے روایت کی کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک منادی کرنے والے کو مکہ کے بازاروں میں بھیجا کہ وہ اعلان کرے :’’ سن لو ! صدقہ فطر دو مد (تقریباً سوا کلو ) گندم یا ایک صاع دوسرا اناج ہر مسلمان مرد و زن ، آزاد و غلام اور چھوٹے بڑے پر واجب ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1820

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ أَوْ ثَعْلَبَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي صُعَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَاعٌ مِنْ بُرٍّ أَوْ قَمْحٍ عَنْ كُلِّ اثْنَيْنِ صَغِيرٍ أَوْ كَبِيرٍ حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى. أَمَّا غَنِيُّكُمْ فَيُزَكِّيهِ اللَّهُ. وَأَمَّا فَقِيرُكُمْ فَيَرُدُّ عَلَيْهِ أَكْثَرَ مَا أعطَاهُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن ثعلبہ یا ثعلبہ بن عبداللہ بن ابی صعیر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایک صاع گندم ہر دو پر واجب ہے ، چھوٹا ہو یا بڑا ، آزاد ہو یا غلام ، مرد ہو یا عورت ، رہا تمہارا مال دار شخص تو اللہ اس کا تزکیہ فرما دے گا اور رہا تمہارا محتاج شخص تو اس کو دیے ہوئے سے زیادہ دیا جائے گا ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1821

عَنْ أَنَسٍ قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرَةٍ فِي الطَّرِيقِ فَقَالَ: «لَوْلَا أَنِّي أَخَافُ أَنْ تَكُونَ مِنَ الصَّدَقَةِ لأكلتها»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے راستے میں پڑی ہوئی ایک کھجور دیکھی تو فرمایا :’’ اگر مجھے اس کے صدقہ کے ہونے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں اسے کھا لیتا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1822

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أَخَذَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ تَمْرَةً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ فَجَعَلَهَا فِي فِيهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كِخْ كِخْ» لِيَطْرَحَهَا ثُمَّ قَالَ: «أما شَعرت أَنا لَا نَأْكُل الصَّدَقَة؟»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، حسن بن علی ؓ نے صدقہ کی کھجوروں میں سے ایک کھجور لی اور اسے منہ میں ڈال لیا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ٹھہرو ، ٹھہرو ۔‘‘ تاکہ وہ اسے پھینک دیں ، پھر فرمایا :’’ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ ہم صدقہ نہیں کھاتے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1823

وَعَنْ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِن هَذِهِ الصَّدَقَاتِ إِنَّمَا هِيَ أَوْسَاخُ النَّاسِ وَإِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِمُحَمَّدٍ وَلَا لِآلِ مُحَمَّدٍ» . رَوَاهُ مُسلم
عبدالمطلب بن ربیعہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ صدقات تو لوگوں (کے مال کا) میل کچیل ہے ، اور یہ محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) اور آل محمد کے لیے حلال نہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1824

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِطَعَامٍ سَأَلَ عَنْهُ: «أَهَدْيَةٌ أَمْ صَدَقَةٌ؟» فَإِنْ قِيلَ: صَدَقَةٌ: قَالَ لِأَصْحَابِهِ: «كُلُوا» وَلَمْ يَأْكُلْ وَإِنْ قِيلَ: هَدِيَّةٌ ضَرَبَ بِيَدِهِ فَأَكَلَ مَعَهم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں کوئی کھانے کی چیز پیش کی جاتی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے متعلق دریافت فرماتے :’’ کیا یہ ہدیہ ہے یا صدقہ ؟‘‘ اگر بتایا جاتا کہ صدقہ ہے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے صحابہ سے فرماتے :’’ تم کھاؤ ۔‘‘ اور آپ خود نہ کھاتے ، اور اگر بتایا جاتا کہ ہدیہ ہے تو آپ اپنا ہاتھ بڑھاتے اور ان کے ساتھ کھاتے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1825

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ فِي بَرِيرَةَ ثَلَاثُ سُنَنٍ: إِحْدَى السُّنَنِ أَنَّهَا عُتِقَتْ فَخُيِّرَتْ فِي زَوْجِهَا وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ» . وَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْبُرْمَةُ تَفُورُ بِلَحْمٍ فَقُرِّبَ إِلَيْهِ خُبْزٌ وَأُدْمٌ مِنْ أُدْمِ الْبَيْتِ فَقَالَ: «أَلَمْ أَرَ بُرْمَةً فِيهَا لَحْمٌ؟» قَالُوا: بَلَى وَلَكِنَّ ذَلِكَ لَحْمٌ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ وَأَنْتَ لَا تَأْكُلُ الصَّدَقَةَ قَالَ: «هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ وَلنَا هَدِيَّة»
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، بریرہ ؓ کی وجہ سے تین احکام شریعت کا پتہ چلا ، انہیں آزاد کیا گیا تو انہیں اپنے خاوند کے متعلق اختیار دیا گیا ، اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ولاء (حق وراثت) آزاد کرنے والے کو ملے گا ۔‘‘ اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گھر تشریف لائے تو ہنڈیا میں گوشت ابل رہا تھا ، پس روٹی اور گھر کا سالن آپ کی خدمت میں پیش کیا گیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا میں نے ہنڈیا میں گوشت نہیں دیکھا ؟ اہل خانہ نے عرض کیا ، کیوں نہیں ، ضرور دیکھا ہے ، لیکن وہ گوشت بریرہ کو صدقہ میں دیا گیا ہے جبکہ آپ صدقہ تناول نہیں فرماتے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ اس کے لیے صدقہ ہے جبکہ ہمارے لیے ہدیہ ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1826

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُ الْهَدِيَّة ويثيب عَلَيْهَا. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہدیہ قبول کیا کرتے تھے اور اس کے بدلے میں ہدیہ دیا بھی کرتے تھے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1827

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ دُعِيتُ إِلَى كُرَاعٍ لَأَجَبْتُ وَلَوْ أُهْدِيَ إِلَيَّ ذِرَاع لقبلت» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر مجھے دستی کے گوشت کی دعوت دی جائے تو میں ضرور قبول کروں گا اور اگر مجھے دستی کا گوشت بطور ہدیہ پیش کیا جائے تو میں قبول کروں گا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1828

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ الْمِسْكِينُ الَّذِي يَطُوفُ عَلَى النَّاسِ تَرُدُّهُ اللُّقْمَةُ وَاللُّقْمَتَانِ وَالتَّمْرَةُ وَالتَّمْرَتَانِ وَلَكِنَّ الْمِسْكِينَ الَّذِي لَا يَجِدُ غِنًى يُغْنِيهِ وَلَا يُفْطَنُ بِهِ فَيُتَصَدَّقَ عَلَيْهِ وَلَا يَقُومُ فَيَسْأَلَ النَّاس»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مسکین وہ نہیں جو ایک یا دو لقموں یا ایک دو کھجوروں کی خاطر لوگوں سے سوال کرتا پھرے ، لیکن مسکین وہ ہے جو اس قدر خوشحال نہیں کہ وہ اسے بے نیاز کر دے اور اس کے متعلق پتہ بھی نہ چلے کہ اس پر صدقہ کیا جا سکے اور وہ لوگوں سے مانگے بھی نہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1829

عَنْ أَبِي رَافِعٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ رَجُلًا مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ عَلَى الصَّدَقَةِ فَقَالَ لِأَبِي رَافِعٍ: اصْحَبْنِي كَيْمَا تُصِيبُ مِنْهَا. فَقَالَ: لَا حَتَّى أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْأَلَهُ. فَانْطَلَقَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ فَقَالَ: «إِنَّ الصَّدَقَةَ لَا تَحِلُّ لَنَا وَإِنَّ مَوَالِيَ الْقَوْمِ مِنْ أَنْفُسِهِمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ابورافع ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بنو مخزوم قبیلے کے ایک شخص کو صدقات وصول کرنے کے لیے بھیجا تو اس نے ابورافع سے کہا ، آپ میرے ساتھ چلیں تاکہ آپ بھی اس میں سے حاصل کریں ، تو انہوں نے کہا : نہیں ، حتیٰ کہ میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ سے دریافت کر لوں ، وہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے دریافت کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہمارے لیے صدقہ حلال نہیں ، کیونکہ قوم کے آزاد کردہ غلام بھی انہی (قوم) کے زمرے میں آتے ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1830

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَحِلُّ الصَّدَقَةُ لِغَنِيٍّ وَلَا لِذِي مِرَّةٍ سَوِيٍّ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد والدارمي
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کسی مال دار شخص اور طاقت ور صحیح الخلقت شخص کے لیے صدقہ لینا حلال نہیں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1831

وَرَوَاهُ أَحْمَدُ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ عَنْ أَبِي هُرَيْرَة
امام احمد ، امام نسائی اور امام ابن ماجہ نے اسے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1832

وَعَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ قَالَ: أَخْبَرَنِي رَجُلَانِ أَنَّهُمَا أَتَيَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهُوَ يُقَسِّمُ الصَّدَقَةَ فَسَأَلَاهُ مِنْهَا فَرَفَعَ فِينَا النَّظَرَ وَخَفَضَهُ فَرَآنَا جَلْدَيْنِ فَقَالَ: «إِنْ شِئْتُمَا أَعْطَيْتُكُمَا وَلَا حَظَّ فِيهَا لِغَنِيٍّ وَلَا لِقَوِيٍّ مكتسب» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
عبیداللہ بن عدی بن خیار بیان کرتے ہیں ، دو آدمیوں نے مجھے بتایا کہ وہ حجۃ الوداع کے موقع پر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ، آپ اس وقت صدقہ تقسیم فرما رہے تھے ، انہوں نے آپ سے صدقہ کی درخواست کی تو آپ نے نظر اٹھا کر ہمیں دیکھا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں طاقت ور دیکھ کر فرمایا :’’ اگر تم چاہو تو میں تمہیں دے دیتا ہوں لیکن اس میں کسی مال دار شخص اور کمائی کی طاقت رکھنے والے شخص کے لیے کوئی حصہ نہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ بوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1833

وَعَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ مُرْسَلًا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: لَا تَحِلُّ الصَّدَقَةُ لِغَنِيٍّ إِلَّا لِخَمْسَةٍ: لِغَازٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ لِعَامِلٍ عَلَيْهَا أَوْ لِغَارِمٍ أَوْ لِرَجُلٍ اشْتَرَاهَا بِمَالِهِ أَوْ لِرَجُلٍ كَانَ لَهُ جَارٌ مِسْكِينٌ فَتَصَدَّقَ عَلَى الْمِسْكِينِ فَأَهْدَى الْمِسْكِين للغني . رَوَاهُ مَالك وَأَبُو دَاوُد
عطاء بن یسار ؒ مرسل روایت کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پانچ اشخاص کے سوا کسی مال دار شخص کے لیے صدقہ حلال نہیں : اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا ، صدقات وصول کرنے والا ، کسی شخص کو تاوان دینا پڑ جائے ، وہ شخص جو اپنے مال کے ذریعے اس (صدقہ کی چیز) کو خرید لے ، یا وہ شخص جس کا پڑوسی مسکین ہو اور اسے صدقہ دیا جائے اور وہ مسکین شخص مال دار شخص کو بطور ہدیہ بھیج دے ۔‘‘ صحیح ، رواہ مالک و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1834

وَفِي رِوَايَةٍ لِأَبِي دَاوُدَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ: «أوابن السَّبِيل»
اور ابوداؤد کی ابوسعید ؓ سے مروی روایت میں ہے :’’ یا مسافر ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1835

وَعَنْ زِيَادِ بْنِ الْحَارِثِ الصُّدَائِيِّ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَايَعْتُهُ فَذَكَرَ حَدِيثًا طَوِيلًا فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ: أَعْطِنِي مِنَ الصَّدَقَةِ. فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَرْضَ بِحُكْمِ نَبِيٍّ وَلَا غَيْرِهِ فِي الصَّدَقَاتِ حَتَّى حَكَمَ فِيهَا هُوَ فَجَزَّأَهَا ثَمَانِيَةَ أَجْزَاءٍ فَإِنْ كُنْتَ مِنْ تِلْكَ الْأَجْزَاء أَعطيتك» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
زیاد بن حارث صدائی ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے آپ کی بیعت کی ، انہوں نے ایک طویل حدیث بیان کی ، ایک آدمی آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا ، مجھے صدقہ میں سے کچھ دیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا :’’ صدقات کے معاملے میں اللہ نے کسی نبی یا اس کے علاوہ کسی شخص کی تقسیم کے حکم کو پسند نہیں فرمایا ، بلکہ اس معاملے میں اس نے خود حکم فرمایا تو اسے آٹھ اجزاء میں تقسیم فرمایا ، اگر تو تم بھی ان آٹھ اجزاء (مصارف) میں سے ہو تو میں تمہیں دے دیتا ہوں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1836

عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ قَالَ: شَرِبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَبَنًا فَأَعْجَبَهُ فَسَأَلَ الَّذِي سَقَاهُ: مِنْ أَيْنَ هَذَا اللَّبَنُ؟ فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ وَرَدَ عَلَى مَاءٍ قَدْ سَمَّاهُ فَإِذَا نَعَمٌ مِنْ نَعَمِ الصَّدَقَةِ وَهُمْ يَسْقُونَ فَحَلَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا فَجَعَلْتُهُ فِي سِقَائِي فَهُوَ هَذَا: فَأدْخل عمر يَده فاستقاءه. رَوَاهُ مَالِكٌ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ
زید بن اسلم بیان کرتے ہیں ، عمر بن خطاب ؓ نے دودھ پیا تو وہ انہیں پسند آیا ، انہوں نے اس دودھ پلانے والے شخص سے پوچھا : یہ دودھ کہاں سے (حاصل کیا) ہے ؟ اس نے بتایا کہ وہ فلاں گھاٹ پر گیا تھا ، وہاں صدقہ کے کچھ اونٹ تھے اور وہ (چرواہے) انہیں پانی پلا رہے تھے ، انہوں نے ان کا دودھ دھویا تو میں نے اسے اپنے برتن میں ڈال لیا ، یہ وہ ہے ۔ عمر ؓ نے اپنا ہاتھ (حلق میں) ڈالا اور قے کر دی ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1837

عَن قبيصَة بن مُخَارق الْهِلَالِي قَالَ: تَحَمَّلْتُ حَمَالَةً فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ فِيهَا. فَقَالَ: «أَقِمْ حَتَّى تَأْتِينَا الصَّدَقَة فنأمر لَك بهَا» . قَالَ ثُمَّ قَالَ: «يَا قَبِيصَةُ إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَحِلُّ إِلَّا لِأَحَدِ ثَلَاثَةٍ رَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَةً فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُصِيبَهَا ثُمَّ يُمْسِكُ وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ اجْتَاحَتْ مَالَهُ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ قَالَ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ حَتَّى يقوم ثَلَاثَة من ذَوي الحجى مِنْ قَوْمِهِ. لَقَدْ أَصَابَتْ فُلَانًا فَاقَةٌ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ قَالَ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ فَمَا سِوَاهُنَّ من الْمَسْأَلَة يَا قبيصَة سحتا يأكلها صَاحبهَا سحتا» . رَوَاهُ مُسلم
قبیصہ بن مخارق ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے ایک ضمانت کی ذمہ داری لے لی ، تو میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تاکہ اس کے لیے میں آپ سے سوال کروں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم ٹھہرو حتیٰ کہ ہمارے پاس صدقہ آ جائے تو پھر ہم تمہاری خاطر صدقہ کا حکم دیں گے ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ قبیصہ ! صرف تین اشخاص کے لیے سوال کرنا جائز ہے ، وہ آدمی جس نے ضمانت کی حامی بھری تو اس کے لیے سوال کرنا جائز ہے حتیٰ کہ وہ اسے ادا کر دے ، اور پھر سوال نہ کرے ، ایک وہ آدمی جس کو ایسی آفت آ جائے کہ وہ اس کے مال کو تباہ کر دے تو اس کے لیے سوال کرنا جائز ہے حتیٰ کہ وہ اپنی گزران درست کر لے ، اور ایک اس آدمی کے لیے سوال کرنا جائز ہے کہ وہ فاقہ میں مبتلا ہے ، حتیٰ کہ اس کی قوم میں سے تین دانا آدمی گواہی دے دیں کہ فلاں آدمی واقعتاً فاقہ میں مبتلا ہے تو اس کے لیے سوال کرنا جائز ہے حتیٰ کہ وہ اپنی گزران درست کر سکے ، اور قبیصہ ! ان تین صورتوں کے علاوہ سوال کرنا حرام ہے ، اور اگر کوئی سوال کرتا ہے تو وہ حرام کھاتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1838

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ سَأَلَ النَّاسَ أَمْوَالَهُمْ تَكَثُّرًا فَإِنَّمَا يَسْأَلُ جمرا. فليستقل أَو ليستكثر» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص مال بڑھانے کی خاطر لوگوں کے مال میں سے سوال کرتا ہے تو وہ انگارے مانگ رہا ہے ، وہ کم مانگے یا زیادہ ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1839

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَسْأَلُ النَّاسَ حَتَّى يَأْتِيَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَيْسَ فِي وَجْهِهِ مُزْعَةُ لحم»
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آدمی لوگوں سے مانگتا رہتا ہے حتیٰ کہ جب وہ روز قیامت پیش ہو گا تو اس کے چہرے پر کوئی گوشت نہیں ہو گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1840

وَعَنْ مُعَاوِيَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُلْحِفُوا فِي الْمَسْأَلَةِ فوَاللَّه لَا يسألني أحدق مِنْكُمِ شَيْئًا فَتُخْرِجَ لَهُ مَسْأَلَتُهُ مِنِّي شَيْئًا وَأَنَا لَهُ كَارِهٌ فَيُبَارَكَ لَهُ فِيمَا أَعْطَيْتُهُ» . رَوَاهُ مُسلم
معاویہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سوال کرنے میں پیچھے نہ پڑ جایا کرو ، اللہ کی قسم ! جب تم میں سے کوئی شخص سوال کر کے مجھ سے کوئی چیز حاصل کر لیتا ہے ، جبکہ میں اسے نا پسند کرتا ہوں تو پھر میں وہ چیز اسے دے بھی دوں تو اس میں برکت نہیں ہوتی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1841

وَعَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَأَنْ يَأْخُذَ أَحَدُكُمْ حَبْلَهُ فَيَأْتِيَ بِحُزْمَةِ حَطَبٍ عَلَى ظَهْرِهِ فَيَبِيعَهَا فَيَكُفَّ اللَّهُ بِهَا وَجْهَهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَسْأَلَ النَّاسَ أَعْطَوْهُ أَوْ مَنَعُوهُ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
زبیر بن عوام ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر تم میں سے کوئی شخص اپنی رسی لے کر (جنگل میں جائے) اپنی پشت پر لکڑیوں کا گٹھا لا کر فروخت کرے ، اور اس طرح اللہ اس کے چہرے کو سوال کرنے سے بچا لے ، تو یہ اس کے لیے سوال کرنے سے بہتر ہے ، ممکن ہے کہ وہ اسے کچھ دیں یا نہ دیں ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1842

وَعَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ: سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ قَالَ لِي: «يَا حَكِيمُ إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرٌ حُلْوٌ فَمَنْ أَخَذَهُ بِسَخَاوَةِ نَفْسٍ بُورِكَ لَهُ فِيهِ وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ. وَكَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى» . قَالَ حَكِيمٌ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَا أَرْزَأُ أَحَدًا بَعْدَكَ شَيْئًا حَتَّى أُفَارِقَ الدُّنْيَا
حکیم بن حزام ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا تو آپ نے مجھے عطا کر دیا ، پھر میں نے آپ سے سوال کیا تو آپ نے مجھے عطا کر دیا ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا :’’ حکیم ! یہ مال سرسبزو شیریں ہے ، جس نے سخاوت نفس کے ساتھ اسے حاصل کیا تو اس کے لیے اس میں برکت دی جاتی ہے ، اور جس نے حرص و طمع کے ساتھ اسے حاصل کیا تو اس کے لیے اس میں برکت نہیں دی جاتی ، اور وہ اس شخص کی مانند ہے جو کھاتا ہے لیکن سیر نہیں ہوتا ، اور اوپر والا ہاتھ نچلے والے ہاتھ سے بہتر ہے ۔‘‘ حکیم ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ! میں آپ کے بعد زندگی بھر کسی سے کوئی چیز نہیں مانگوں گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1843

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَهُوَ يَذْكُرُ الصَّدَقَةَ وَالتَّعَفُّفَ عَنِ الْمَسْأَلَةِ: «الْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى وَالْيَد الْعليا هِيَ المنفقة وَالْيَد السُّفْلى هِيَ السائلة»
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر پر تشریف فرما تھے ، اور آپ نے صدقہ کرنے اور سوال کرنے سے بچنے کے لیے فضائل بیان کرتے ہوئے فرمایا :’’ اوپر والا ہاتھ نچلے ہاتھ سے بہتر ہے ، اور اوپر والا ہاتھ خرچ کرنے والا ہے جبکہ نچلا ہاتھ سوال کرنے والا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1844

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: إِنَّ أُنَاسًا مِنَ الْأَنْصَارِ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَاهُمْ ثُمَّ سَأَلُوهُ فَأَعْطَاهُمْ حَتَّى نَفِدَ مَا عِنْدَهُ. فَقَالَ: «مَا يَكُونُ عِنْدِي مِنْ خَيْرٍ فَلَنْ أَدَّخِرَهُ عَنْكُمْ وَمَنْ يَسْتَعِفَّ يُعِفَّهُ اللَّهُ وَمَنْ يَسْتَغْنِ يُغْنِهِ اللَّهُ وَمَنْ يَتَصَبَّرْ يُصَبِّرْهُ اللَّهُ وَمَا أُعْطِيَ أَحَدٌ عَطَاءً هُوَ خَيْرٌ وَأَوْسَعُ مِنَ الصَّبْرِ»
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، انصار کے کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا تو آپ نے انہیں عطا کر دیا حتیٰ کہ آپ کے پاس جو کچھ تھا وہ ختم ہو گیا ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میرے پاس جو مال ہوتا ہے میں اسے تم سے بچا کر نہیں رکھتا ، اور جو شخص سوال کرنے سے بچتا ہے تو اللہ اسے بچا لیتا ہے ، اور جو شخص بے نیاز رہنا چاہے تو اللہ اسے بے نیاز کر دیتا ہے ، جو شخص صبر کرتا ہے تو اللہ اسے صابر بنا دیتا ہے ، اور کسی شخص کو صبر سے بہتر اور وسیع تر کوئی چیز عطا نہیں کی گئی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1845

وَعَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِينِي الْعَطَاءَ فَأَقُولُ: أَعْطِهِ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنِّي. فَقَالَ: «خُذْهُ فَتَمَوَّلْهُ وَتَصَدَّقْ بِهِ فَمَا جَاءَكَ مِنْ هَذَا الْمَالِ وَأَنْتَ غَيْرُ مُشْرِفٍ وَلَا سَائِلٍ فَخذه. ومالا فَلَا تتبعه نَفسك»
عمر بن خطاب ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے کوئی مال عطا کرتے تو میں عرض کرتا ، آپ اسے مجھ سے زیادہ ضرورت مند کو عطا کر دیں ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے :’’ اسے لے لو ، اور اسے اپنے مال میں شامل کر لو اور اسے صدقہ کرو ، اور اگر بن مانگے اور بغیر انتظار کیے تمہارے پاس مال آ جائے تو اسے لے لیا کرو اور جو ایسا نہ ہو اس کے پیچھے نہ پڑو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1846

عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمَسَائِلُ كُدُوحٌ يَكْدَحُ بِهَا الرَّجُلُ وَجْهَهُ فَمَنْ شَاءَ أَبْقَى عَلَى وَجْهِهِ وَمَنْ شَاءَ تَرَكَهُ إِلَّا أَنْ يَسْأَلَ الرَّجُلُ ذَا سُلْطَانٍ أَوْ فِي أَمْرٍ لَا يَجِدُ مِنْهُ بُدًّا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ
سمرہ بن جندب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سوال کرنا خراش ہے ، آدمی ان کی وجہ سے اپنے چہرے پر خراشیں ڈالتا ہے ، جو چاہے انہیں اپنے چہرے پر باقی رکھے اور جو چاہے انہیں ترک کر دے ، البتہ آدمی بادشاہ سے سوال کرے یا کسی ایسی چیز کے بارے میں سوال کرے جس کے بغیر کوئی چارہ نہ ہو تو پھر سوال کرنا جائز ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الترمذی و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1847

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «من سَأَلَ النَّاسَ وَلَهُ مَا يُغْنِيهِ جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَسْأَلَتُهُ فِي وَجْهِهِ خُمُوشٌ أَوْ خُدُوشٌ أَوْ كُدُوحٌ» . قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا يُغْنِيهِ؟ قَالَ: «خَمْسُونَ دِرْهَمًا أَوْ قِيمَتُهَا مِنَ الذَّهَبِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ والدارمي
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اس قدر ملکیت رکھنے کے باوجود لوگوں سے سوال کرے جو اسے سوال کرنے سے بے نیاز کر دے تو وہ روز قیامت آئے گا تو وہ سوال اس کے چہرے پر خراش کی طرح ہو گا ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! وہ کتنی مقدار ہے جو اسے سوال کرنے سے بے نیاز کر سکتی ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پچاس درہم یا اس کے مساوی سونا ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1848

وَعَنْ سَهْلِ بْنِ الْحَنْظَلِيَّةِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ سَأَلَ وَعِنْدَهُ مَا يُغْنِيهِ فَإِنَّمَا يَسْتَكْثِرُ مِنَ النَّارِ» . قَالَ النُّفَيْلِيُّ. وَهُوَ أَحَدُ رُوَاتِهِ فِي مَوْضِعٍ آخر: وَمَا الْغنى الَّذِي لَا يَنْبَغِي مَعَهُ الْمَسْأَلَةُ؟ قَالَ: «قَدْرُ مَا يُغَدِّيهِ وَيُعَشِّيهِ» . وَقَالَ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ: «أَنْ يَكُونَ لَهُ شِبَعُ يَوْمٍ أَوْ لَيْلَةٍ وَيَوْمٍ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سہیل بن خظلیہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اس قدر ملکیت رکھنے کے باوجود سوال کرے جو اسے سوال کرنے سے بے نیاز کر سکتی ہو تو پھر وہ آگ میں اضافہ کر رہا ہے ۔‘‘ اور نفیلی جو اس روایت کے راوی ہیں ، انہوں نے دوسرے مقام پر فرمایا : وہ مال کی کتنی مقدار ہے جس کے ہوتے ہوئے سوال کرنا مناسب نہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو صبح و شام کھانے کی مقدار ۔‘‘ اور ایک دوسرے مقام پر فرمایا :’’ جس کے پاس اتنا مال ہو جو اس کی صبح شام کی شکم سیری کے لیے کافی ہو ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1849

وَعَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي أَسَدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ سَأَلَ مِنْكُمْ وَلَهُ أُوقِيَّةٌ أَوْ عَدْلُهَا فَقَدْ سَأَلَ إِلْحَافًا» . رَوَاهُ مَالك وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
عطاء بن یسار ؒ بنو اسد قبیلے کے ایک آدمی سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے جو شخص اوقیہ یا اس کے مساوی چاندی کی ملکیت رکھنے کے باوجود سوال کرتا ہے تو وہ چمٹ کر سوال کرنے والوں کے زمرے میں آتا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ مالک و ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1850

وَعَنْ حُبْشِيِّ بْنِ جُنَادَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَحِلُّ لِغَنِيٍّ وَلَا لِذِي مِرَّةٍ سَوِيٍّ إِلَّا لِذِي فَقْرٍ مُدْقِعٍ أَوْ غُرْمٍ مُفْظِعٍ وَمَنْ سَأَلَ النَّاسَ لِيُثْرِيَ بِهِ مَالَهُ: كَانَ خُمُوشًا فِي وَجْهِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَرَضْفًا يَأْكُلُهُ مِنْ جَهَنَّمَ فَمَنْ شَاءَ فَلْيَقُلْ وَمَنْ شَاءَ فليكثر . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
حبشی بن جنادہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مال دار شخص کے لیے سوال کرنا جائز ہے نہ کام کرنے کی طاقت رکھنے والے صحیح الخلقت شخص کے لیے ، البتہ اس شخص کے لیے سوال کرنا جائز ہے جو انتہائی محتاج ہو یا تاوان تلے دب گیا ہو ، اور جو شخص اپنا مال بڑھانے کی خاطر لوگوں سے سوال کرتا ہے تو روز قیامت اس کے چہرے پر خراش ہو گی ، اور وہ جہنم میں گرم پتھر کھائے گا ، جو چاہے کم کرے جو چاہے زیادہ کرے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1851

وَعَن أنس بن مَالك: أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهُ فَقَالَ: «أَمَا فِي بَيْتك شَيْء؟» قَالَ بَلَى حِلْسٌ نَلْبَسُ بَعْضَهُ وَنَبْسُطُ بَعْضَهُ وَقَعْبٌ نَشْرَبُ فِيهِ مِنَ الْمَاءِ. قَالَ: «ائْتِنِي بِهِمَا» قَالَ فَأَتَاهُ بِهِمَا فَأَخَذَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ وَقَالَ: «مَنْ يَشْتَرِي هَذَيْنِ؟» قَالَ رَجُلٌ أَنَا آخُذُهُمَا بِدِرْهَمٍ قَالَ: «مَنْ يَزِيدُ عَلَى دِرْهَمٍ؟» مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا قَالَ رجل أَنا آخذهما بِدِرْهَمَيْنِ فَأَعْطَاهُمَا إِيَّاه وَأخذ الدِّرْهَمَيْنِ فَأَعْطَاهُمَا الْأَنْصَارِيُّ وَقَالَ: «اشْتَرِ بِأَحَدِهِمَا طَعَامًا فانبذه إِلَى أهلك واشتر بِالْآخرِ قدومًا فأتني بِهِ» . فَأَتَاهُ بِهِ فَشَدَّ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُودًا بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَ لَهُ اذْهَبْ فَاحْتَطِبْ وَبِعْ وَلَا أَرَيَنَّكَ خَمْسَةَ عَشَرَ يَوْمًا . فَذهب الرجل يحتطب وَيبِيع فجَاء وَقَدْ أَصَابَ عَشَرَةَ دَرَاهِمَ فَاشْتَرَى بِبَعْضِهَا ثَوْبًا وَبِبَعْضِهَا طَعَامًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَذَا خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ تَجِيءَ الْمَسْأَلَةُ نُكْتَةً فِي وَجْهِكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَصْلُحُ إِلَّا لِثَلَاثَةٍ لِذِي فَقْرٍ مُدْقِعٍ أَوْ لِذِي غُرْمٍ مُفْظِعٍ أَوْ لِذِي دَمٍ مُوجِعٍ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَى ابْن مَاجَه إِلَى قَوْله: «يَوْم الْقِيَامَة»
انس ؓ سے روایت ہے کہ انصار میں سے ایک آدمی سوال کرنے کی غرض سے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تمہارے گھر میں کوئی چیز نہیں ؟ اس نے عرض کیا ، کیوں نہیں ، ایک ٹاٹ ہے جو ہمارا اوڑھنا بچھونا ہے اور ایک پیالہ ہے جس میں ہم پانی پیتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ انہیں میرے پاس لاؤ ۔‘‘ وہ انہیں آپ کے پاس لایا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں اپنے ہاتھ میں لے کر فرمایا :’’ انہیں کون خریدتا ہے ؟‘‘ ایک آدمی نے عرض کیا ، میں انہیں ایک درہم میں خریدتا ہوں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو یا تین مرتبہ فرمایا :’’ درہم سے زیادہ کون بڑھتا ہے ؟‘‘ پھر کسی اور آدمی نے کہا : میں انہیں دو درہم میں خریدتا ہوں ، آپ نے وہ دونوں چیزیں اسے دے دیں اور دو درہم لے کر اس انصاری کو دیے اور فرمایا :’’ ان میں سے ایک کا کھانا لے کر اپنے گھر والوں کے سپرد کرو اور دوسرے سے ایک کلہاڑا لے کر میرے پاس آؤ ۔‘‘ پس وہ اسے لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے دست مبارک سے اس میں دستہ لگایا ، پھر فرمایا :’’ جا اور لکڑیاں اکٹھی کر اور فروخت کر اور میں پندرہ روز تک تمہیں نہ دیکھوں ۔‘‘ وہ آدمی گیا اور لکڑیاں اکٹھی کر کے فروخت کرتا رہا ، وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس کے پاس دس درہم ہو چکے تھے ، اس نے کچھ رقم کے کپڑے خریدے اور کچھ سے غلہ خریدا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :‘‘ یہ تمہارے لیے اس سے بہتر ہے کہ تم سوال کرو اور روز قیامت تمہارے چہرے پر نکتہ ہو ، کیونکہ صرف تین اشخاص ، انتہائی محتاج شخص ، تاوان تلے دبے ہوئے شخص اور دیت کی تکلیف سے دوچار شخص کے لیے سوال کرنا جائز ہے ۔‘‘ ابوداؤد ، اور ابن ماجہ نے ’’ روز قیامت ‘‘کے الفاظ تک بیان کیا ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1852

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ فَأَنْزَلَهَا بِالنَّاسِ لَمْ تُسَدَّ فَاقَتُهُ. وَمَنْ أَنْزَلَهَا بِاللَّه أوشك الله لَهُ بالغنى إِمَّا بِمَوْتٍ عَاجِلٍ أَوْ غِنًى آجِلٍ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص فاقے میں مبتلا ہو جائے اور وہ اسے لوگوں پر پیش کرے تو اس کا فاقہ دور نہیں ہو گا ، اور جو شخص اس کے متعلق اللہ سے عرض کرے تو قریب ہے کہ اللہ جلد موت دے کر یا بدیر دولت مندی دے کر اسے غنی عطا فرما دے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1853

عَنِ ابْنِ الْفِرَاسِيِّ أَنَّ الْفِرَاسِيَّ قَالَ: قُلْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا وَإِن كنت لابد فسل الصَّالِحين» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ابن فراسی اپنے باپ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں سوال کر لیا کروں ؟ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نہیں ، اگر تم نے ضرور ہی مانگنا ہو تو پھر صالح لوگوں سے سوال کیا کر ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1854

وَعَن ابْن السَّاعِدِيّ الْمَالِكِي أَنه قَالَ: استعملني عمر بن الْخطاب رَضِي الله عَنْهُم عَلَى الصَّدَقَةِ فَلَمَّا فَرَغْتُ مِنْهَا وَأَدَّيْتُهَا إِلَيْهِ أَمَرَ لِي بِعُمَالَةٍ فَقُلْتُ إِنَّمَا عَمِلْتُ لِلَّهِ وَأجْرِي على الله فَقَالَ خُذْ مَا أُعْطِيتَ فَإِنِّي قَدْ عَمِلْتُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَمَّلَنِي فَقُلْتُ مِثْلَ قَوْلِكَ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أُعْطِيتَ شَيْئا من غير أَن تسْأَل فَكل وَتصدق» . رَوَاهُ مُسلم وَأَبُو دَاوُد
ابن ساعدی ؒ بیان کرتے ہیں ، عمر ؓ نے مجھے صدقات وصول کرنے پر مامور فرمایا ، جب میں اس (کام) سے فارغ ہوا ، اور وہ ان کے سپرد کر دیے تو انہوں نے تنخواہ لینے کے لیے مجھے حکم فرمایا ، تو میں نے عرض کیا ، میں نے تو محض اللہ کی خاطر یہ کام کیا تھا اور میرا اجر اللہ کے ذمے ہے ، انہوں نے فرمایا ، جو دیا جائے اسے قبول کر ، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد میں یہ کام کیا تھا تو آپ نے بھی مجھے تنخواہ پیش کی تو میں نے بھی تمہاری طرح ہی عرض کیا تھا ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا تھا :’’ جب بن مانگے کوئی چیز تمہیں دی جائے تو اسے کھاؤ اور صدقہ کرو ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1855

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَ يَوْمَ عَرَفَةَ رَجُلًا يَسْأَلُ النَّاسَ فَقَالَ: أَفِي هَذَا الْيَوْمِ: وَفِي هَذَا الْمَكَانِ تسْأَل من يغر الله؟ فخفقه بِالدرةِ. رَوَاهُ رزين
علی ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرفہ کے روز ایک آدمی کو لوگوں سے سوال کرتے ہوئے سنا تو انہوں نے فرمایا : کیا تم اس روز اس جگہ اللہ کو چھوڑ کر کسی اور سے مانگ رہے ہو ، انہوں نے دُرّے کے ساتھ اس کی پٹائی کی ۔ لا اصل لہ ، رواہ رزین (لم اجدہ) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1856

وَعَن عمر رَضِي الله عَنهُ قَالَ: تَعْلَمُنَّ أَيُّهَا النَّاسُ أَنَّ الطَّمَعَ فَقْرٌ وَأَنَّ الْإِيَاسَ غِنًى وَأَنَّ الْمَرْءَ إِذَا يَئِسَ عَن شَيْء اسْتغنى عَنهُ. رَوَاهُ رزين
عمر ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا : لوگو ! تم جان لو کہ طمع فقر ہے ، جبکہ (لوگوں سے) نا امیدی غنی ہے ، کیونکہ جب آدمی کسی چیز سے نا امید ہو جاتا ہے تو وہ اس سے بے نیاز ہو جاتا ہے ۔ لا اصل لہ ، رواہ رزین (لم اجدہ) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1857

وَعَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ يَكْفُلُ لِي أَنْ لَا يَسْأَلَ النَّاسَ شَيْئًا فَأَتَكَفَّلَ لَهُ بِالْجَنَّةِ؟» فَقَالَ ثَوْبَانُ: أَنَا فَكَانَ لَا يَسْأَلُ أَحَدًا شَيْئا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ثوبان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص مجھے ضمانت دے کہ وہ لوگوں سے کوئی چیز نہیں مانگے گا تو میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں ‘‘ ثوبان ؓ نے عرض کیا ، میں (ضمانت دیتا ہوں) اور آپ کسی سے کوئی چیز نہیں مانگتے تھے ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1858

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: دَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَشْتَرِطُ عَلَيَّ: «أَنْ لَا تَسْأَلَ النَّاسَ شَيْئًا» قُلْتُ: نَعَمْ. قَالَ: «وَلَا سَوْطَكَ إِنْ سَقَطَ مِنْكَ حَتَّى تنزل إِلَيْهِ فتأخذه» . رَوَاهُ أَحْمَدُ
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے بلایا جبکہ آپ مجھ سے شرط قائم کر رہےتھے کہ تم نے لوگوں سے کسی چیز کے بارے میں سوال نہیں کرنا ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، جی ہاں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر تمہارا کوڑا گر جائے تو اس کا سوال بھی نہیں کرنا حتیٰ کہ تم نیچے اتر کر خود اسے پکڑو ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1859

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ كَانَ لِي مِثْلُ أُحُدٍ ذَهَبًا لَسَرَّنِي أَنْ لَا يَمُرَّ عَلَيَّ ثَلَاثُ لَيَالٍ وَعِنْدِي مِنْهُ شَيْءٌ إِلَّا شَيْءٌ أَرْصُدُهُ لِدَيْنٍ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر احد پہاڑ جتنا سونا میرے پاس ہو تو مجھے خوشی ہو گی کہ تین دن کے بعد اس میں سے کچھ بھی میرے پاس باقی نہ بچے بجز اس کے جسے میں قرض کی ادائیگی کے لیے رکھ لوں ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1860

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا مِنْ يَوْمٍ يُصْبِحُ الْعِبَادُ فِيهِ إِلَّا مَلَكَانِ يَنْزِلَانِ فَيَقُولُ أَحَدُهُمَا: اللَّهُمَّ أطع مُنْفِقًا خَلَفًا وَيَقُولُ الْآخَرُ: اللَّهُمَّ أَعْطِ مُمْسِكًا تلفا
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہر روز صبح کے وقت دو فرشتے آسمان سے نازل ہوتے ہیں تو ان میں سے ایک کہتا ہے : اے اللہ ! خرچ کرنے والے کو بدل عطا فرما جبکہ دوسرا کہتا ہے : اے اللہ ! بخیل کو تباہی سے دوچار کر ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1861

وَعَنْ أَسْمَاءَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَفِقِي وَلَا تُحْصِي فَيُحْصِيَ اللَّهُ عَلَيْكِ وَلَا تُوعِي فَيُوعِيَ اللَّهُ عَلَيْكِ ارْضَخِي مَا اسْتَطَعْتِ»
اسماء ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ خرچ کر لیکن شمار نہ کر ورنہ اللہ تجھے بھی گن گن کر دے گا ، (مال کو) روک کر نہ رکھ ورنہ اللہ تجھ سے روک لے گا اور جتنا ہو سکے عطا کرتی رہو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1862

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: أَنْفِقْ يَا ابْن آدم أنْفق عَلَيْك
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ابن آدم ! خرچ کر ، میں تجھ پر خرچ کروں گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1863

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا ابْنَ آدَمَ إِنْ تَبْذُلِ الْفَضْلَ خَيْرٌ لَكَ وَإِنْ تُمْسِكْهُ شَرٌّ لَكَ وَلَا تُلَامُ عَلَى كَفَافٍ وَابْدَأْ بِمن تعول» . رَوَاهُ مُسلم
ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ابن آدم ! اگر تو زائد از ضروریات خرچ کر دے تو وہ تیرے لیے بہتر ہے ، اور اگر تو اسے روک رکھے تو وہ تیرے لیے برا ہے ، لیکن ضرورت کے مطابق رکھ لینے پر تجھ پر کوئی ملامت نہیں ، اور اپنے زیر کفالت افراد پر پہلے خرچ کر ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1864

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ الْبَخِيلِ وَالْمُتَصَدِّقِ كَمَثَلِ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُنَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ قَدِ اضْطُرَّتْ أَيْدِيهِمَا إِلَى ثُدُيِّهِمَا وَتَرَاقِيهِمَا فَجَعَلَ الْمُتَصَدِّقُ كُلَّمَا تَصَدَّقَ بِصَدقَة انبسطت عَنهُ الْبَخِيلُ كُلَّمَا هَمَّ بِصَدَقَةٍ قَلَصَتْ وَأَخَذَتْ كُلُّ حَلقَة بمكانها»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بخیل اور صدقہ کرنے والے کی مثال ان دو آدمیوں کی سی مثال ہے جن پر لوہے کی زرہیں ہیں ، اور ان کے ہاتھ ان کے سینے اور ہنسلی تک بندھے ہوئے ہیں ، جب صدقہ کرنے والا صدقہ کرتا ہے تو وہ زرہ کشادہ ہوتی چلی جاتی ہے ، اور جب بخیل صدقہ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ تنگ ہو جاتی ہے اور ہر کڑی اپنی جگہ پر آ جاتی ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1865

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اتَّقُوا الظُّلْمَ فَإِنَّ الظُّلْمَ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَاتَّقُوا الشُّحَّ فَإِنَّ الشُّحَّ أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ: حَمَلَهُمْ عَلَى أَنْ سَفَكُوا دِمَاءَهُمْ وَاسْتَحَلُّوا مَحَارِمهمْ . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ظلم سے بچو ، کیونکہ ظلم روز قیامت اندھیروں کا باعث ہو گا ، اور مزید کی حرص (بخل) سے بچو کیونکہ اس نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کیا ، اور باہم قتل و غارت کرنے اور محارم کو حلال کرنے پر انہیں آمادہ کیا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1866

وَعَنْ حَارِثَةَ بْنِ وَهْبٌ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تصدقوا فَإِنَّهُ يَأْتِي عَلَيْكُمْ زَمَانٌ يَمْشِي الرَّجُلُ بِصَدَقَتِهِ فَلَا يَجِدُ مَنْ يَقْبَلُهَا يَقُولُ الرَّجُلُ: لَوْ جِئْت بهَا بِالْأَمْسِ لَقَبِلْتُهَا فَأَمَّا الْيَوْمَ فَلَا حَاجَةَ لِي بهَا
حارثہ بن وہب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ صدقہ کیا کرو کیونکہ تم پر ایسا وقت بھی آئے گا کہ آدمی اپنا صدقہ لیے پھرے گا لیکن وہ ایسا شخص نہیں پائے گا جو اسے قبول کر لے ، آدمی (جس کے پاس وہ جائے گا) کہے گا : اگر تم کل اسے لے آتے تو میں اسے قبول کر لیتا جبکہ آج مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1867

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الصَّدَقَةِ أَعْظَمُ أَجْرًا؟ قَالَ: أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ شَحِيحٌ تَخْشَى الْفَقْرَ وَتَأْمُلُ الْغِنَى وَلَا تُمْهِلَ حَتَّى إِذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُومَ قُلْتَ: لِفُلَانٍ كَذَا وَلِفُلَانٍ كَذَا وَقَدْ كَانَ لِفُلَانٍ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اجر و ثواب کے لحاظ سے کون سا صدقہ سب سے بہتر ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ صدقہ جو تو تندرستی میں کرے جبکہ مال کی حرص تم پر غالب ہو ، اور تجھے فقر کا اندیشہ بھی ہو اور تونگری کا طمع بھی ، اور (صدقہ کرنے میں) دیر نہ کر حتیٰ کہ جب سانس حلق تک پہنچ جائے اور تو کہے : اتنا مال فلاں کے لیے اور اتنا فلاں کے لیے جبکہ وہ تو (ازخود) فلاں کا ہو چکا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1868

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: انْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ فَلَمَّا رَآنِي قَالَ: «هُمُ الْأَخْسَرُونَ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ» فَقُلْتُ: فَدَاكَ أَبِي وَأُمِّي مَنْ هُمْ؟ قَالَ: هُمُ الْأَكْثَرُونَ أَمْوَالًا إِلَّا مَنْ قَالَ: هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا مِنْ بَين يَدَيْهِ وَمن خَلفه وعني مينه وَعَن شِمَاله وَقَلِيل مَا هم
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ کعبہ کے سائے تلے تشریف فرما تھے ، جب آپ نے مجھے دیکھا تو فرمایا :’’ رب کعبہ کی قسم ! وہ نقصان اٹھانے والے ہیں ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، میرے والدین آپ پر قربان ہوں ، وہ کون ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ زیادہ مال والے ، لیکن وہ لوگ جنہوں نے کہا : اس طرف بھی ، اس طرف بھی اور اس طرف بھی ، اپنے آگے ، اپنے پیچھے اور اپنے دائیں ، اپنے بائیں ، جبکہ ایسے لوگ کم ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1869

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «السَّخِيُّ قَرِيبٌ مِنَ اللَّهِ قَرِيبٌ مِنَ الْجَنَّةِ قَرِيبٌ مِنَ النَّاسِ بَعِيدٌ مِنَ النَّارِ. وَالْبَخِيلُ بَعِيدٌ مِنَ اللَّهِ بَعِيدٌ مِنَ الْجَنَّةِ بَعِيدٌ مِنَ النَّاسِ قَرِيبٌ مِنَ النَّارِ. وَلَجَاهِلٌ سَخِيٌّ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ مِنْ عَابِدٍ بَخِيلٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سخی شخص اللہ کے قریب ہے ، جنت کے قریب اور لوگوں کے قریب ہے اور جہنم سے بعید ہے ، جبکہ بخیل شخص اللہ سے دور ، جنت سے بعید ، لوگوں سے بعید اور جہنم کے قریب ہے ، اور جاہل سخی اللہ کو عابد بخیل سے زیادہ پسند ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1870

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَأَنْ يَتَصَدَّقَ الْمَرْءُ فِي حَيَاتِهِ بِدِرْهَمٍ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَتَصَدَّقَ بِمِائَةٍ عِنْدِ مَوته» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر کوئی شخص اپنی زندگی میں ایک درہم صدقہ کرتا ہے تو یہ اس کے لیے قریب المرگ سو درہم صدقہ کرنے سے بہتر ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1871

وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ الَّذِي يَتَصَدَّقُ عِنْدَ مَوْتِهِ أَوْ يُعْتِقُ كَالَّذِي يُهْدِي إِذَا شَبِعَ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالنَّسَائِيُّ والدارمي وَالتِّرْمِذِيّ وَصحح
ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ شخص جو اپنی موت کے قریب صدقہ کرتا ہے یا غلام آزاد کرتا ہے تو وہ اس شخص کی طرح ہے جو شکم سیر ہونے کے بعد ہدیہ کرے ۔‘‘ احمد ، نسائی ، دارمی ، اور انہوں نے اسے صحیح قرار دیا ہے ۔ حسن ، رواہ احمد و النسائی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1872

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: خصلتان لَا تجتمعان فِي مُؤْمِنٍ: الْبُخْلُ وَسُوءُ الْخُلُقِ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بخل اور بد اخلاقی جیسی خصلتیں کسی مومن میں جمع نہیں ہو سکتیں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1873

وَعَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ خِبٌّ وَلَا بَخِيلٌ وَلَا منان» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوبکر صدیق ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ فساد و لڑائی پیداکرنے والا ، بخیل اور احسان جتلانے والا شخص جنت میں داخل نہیں ہو گا ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1874

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «شَرُّ مَا فِي الرَّجُلِ شُحٌّ هَالِعٌ وَجُبْنٌ خَالِعٌ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ أَبِي هُرَيْرَةَ: «لَا يَجْتَمِعُ الشُّحُّ وَالْإِيمَانُ» فِي كِتَابِ الْجِهَاد إِن شَاءَ الله تَعَالَى
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آدمی میں انتہائی حرص اور انتہائی بزدلی جیسی خصلتیں بری ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1875

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ بَعْضُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّنَا أَسْرَعُ بِكَ لُحُوقًا؟ قَالَ: أَطْوَلُكُنَّ يَدًا فَأَخَذُوا قَصَبَةً يَذْرَعُونَهَا فَكَانَت سَوْدَة أَطْوَلهنَّ يدا فَعلمنَا بعد أَنما كَانَت طُولُ يَدِهَا الصَّدَقَةَ وَكَانَتْ أَسْرَعَنَا لُحُوقًا بِهِ زَيْنَبُ وَكَانَتْ تُحِبُّ الصَّدَقَةَ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ. وَفِي رِوَايَةِ مُسْلِمٍ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «أَسْرَعكُنَّ لُحُوقا بَين أَطْوَلكُنَّ يَدًا» . قَالَتْ: فَكَانَتْ أَطْوَلَنَا يَدًا زَيْنَبُ؟ لِأَنَّهَا كَانَت تعْمل بِيَدِهَا وَتَتَصَدَّق
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بعض ازواج مطہرات نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کیا ، ہم میں سے سب سے پہلے آپ سے کون ملیں گی ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے جس کے ہاتھ زیادہ دراز ہیں ۔‘‘ وہ لکڑی لے کر اپنے بازو ناپنے لگیں ، تو سودہ ؓ کے ہاتھ ان میں سے زیادہ دراز تھے ، پھر ہمیں بعد میں پتہ چلا کہ ان کے ہاتھ لمبے ہونے سے مراد ، صدقہ تھی ، اور ہم میں سے زینب ؓ سب سے پہلے آپ سے جا ملیں ، اور وہ صدقہ کرنا پسند کیا کرتی تھیں ۔ بخاری اور صحیح مسلم کی روایت میں ہے : عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں لمبے ہاتھ والی مجھے سب سے پہلے ملے گی ۔‘‘ وہ بیان کرتی ہیں : وہ یہ جاننے کے لیے ان میں سے کس کے ہاتھ دراز ہیں وہ باہم ہاتھ ناپا کرتی تھیں ، پس زینب ؓ کے ہم میں سے ہاتھ زیادہ لمبے تھے ، کیونکہ وہ اپنے ہاتھ سے کام کیا کرتی تھیں ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1876

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: لَأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدِ سَارِقٍ فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ تصدق عَلَى سَارِقٍ فَقَالَ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى سَارِقٍ لَأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدي زَانِيَةٍ فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ اللَّيْلَةَ عَلَى زَانِيَةٍ فَقَالَ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى زَانِيَةٍ لَأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدقَة فَخرج بِصَدَقَتِهِ فوضعها فِي يَدي غَنِي فَأَصْبحُوا يتحدثون تصدق عَلَى غَنِيٍّ فَقَالَ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى سَارِق وعَلى زَانِيَة وعَلى غَنِي فَأُتِيَ فَقِيلَ لَهُ أَمَّا صَدَقَتُكَ عَلَى سَارِقٍ فَلَعَلَّهُ أَنْ يَسْتَعِفَّ عَنْ سَرِقَتِهِ وَأَمَّا الزَّانِيَةُ فَلَعَلَّهَا أَنْ تَسْتَعِفَّ عَنْ زِنَاهَا وَأَمَّا الْغَنِيُّ فَلَعَلَّهُ يَعْتَبِرُ فَيُنْفِقَ مِمَّا أَعْطَاهُ اللَّهُ . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَلَفظه للْبُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کسی آدمی نے کہا : میں صدقہ کروں گا ، وہ اپنا صدقہ لے کر باہر نکلا تو اس نے اسے کسی چور کے ہاتھ میں تھما دیا ، صبح ہوئی تو باتیں ہونے لگیں کہ رات کسی چور پر صدقہ کر دیا گیا ، تو اس آدمی نے کہا : اے اللہ ! ہر قسم کی حمد تیرے ہی لیے ہے ، کسی چور پر (صدقہ کر دیا گیا)، میں ضرور صدقہ کروں گا ، وہ صدقہ لے کر نکلا اور اسے کسی زانیہ کے ہاتھ پر رکھ دیا ، صبح ہوئی تو باتیں ہونے لگیں کہ رات کسی زانیہ پر صدقہ کر دیا گیا ، پھر اس آدمی نے کہا : اے اللہ ! ہر قسم کی حمد تیرے ہی لیے ہے ، (میں نے) کسی زانیہ پر (صدقہ کر دیا)، میں ضرور صدقہ کروں گا ، وہ صدقہ لے کر نکلا اور اور کسی مال دار شخص کے ہاتھ میں دے دیا ، صبح ہوئی تو لوگ بڑے تعجب سے باتیں کرنے لگے کہ رات کسی مال دار پر صدقہ کر دیا گیا ، اس نے کہا : اے اللہ ! ہر قسم کی حمد تیرے ہی لیے ہے ، (میں نے) چور ، زانیہ اور مال دار شخص پر (صدقہ کر دیا) اسے خواب میں بتایا گیا ، تم نے جو چور پر صدقہ کیا تو ممکن ہے کہ وہ چوری کرنے سے باز آ جائے ، رہی زانیہ تو ممکن ہے کہ وہ زنا کاری سے باز آ جائے ، اور رہا مال دار شخص تو شاید کہ وہ عبرت حاصل کرے اور اللہ کے عطا کردہ مال میں سے خرچ کرے ۔‘‘ بخاری ، مسلم ، اور الفاظ حدیث امام بخاری کے ہیں ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1877

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «بَيْنَا رَجُلٌ بِفَلَاةٍ مِنَ الْأَرْضِ فَسَمِعَ صَوْتًا فِي سَحَابَةٍ اسْقِ حَدِيقَةَ فُلَانٍ فَتَنَحَّى ذَلِكَ السَّحَابُ فَأَفْرَغَ مَاءَهُ فِي حَرَّةٍ فَإِذَا شَرْجَةٌ مِنْ تِلْكَ الشِّرَاجِ قَدِ اسْتَوْعَبَتْ ذَلِكَ الْمَاءَ كُلَّهُ فَتَتَبَّعَ الْمَاءَ فَإِذَا رَجُلٌ قَائِمٌ فِي حَدِيقَتِهِ يُحَوِّلُ الْمَاءَ بِمِسْحَاتِهِ فَقَالَ لَهُ يَا عَبْدَ اللَّهِ مَا اسْمُكَ فَقَالَ لَهُ يَا عَبْدَ اللَّهِ لِمَ تَسْأَلُنِي عَنِ اسْمِي فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ صَوْتًا فِي السَّحَابِ الَّذِي هَذَا مَاؤُهُ يَقُول اسْقِ حَدِيقَةَ فُلَانٍ لِاسْمِكَ فَمَا تَصْنَعُ فِيهَا قَالَ أما إِذْ قُلْتَ هَذَا فَإِنِّي أَنْظُرُ إِلَى مَا يَخْرُجُ مِنْهَا فَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثِهِ وَآكُلُ أَنَا وَعِيَالِي ثُلُثًا وأرد فِيهَا ثلثه» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس اثنا میں ایک آدمی صحرا میں تھا کہ اس نے بادلوں میں ایک آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو سیراب کرو ، وہ بادل (وہاں سے) الگ ہوا اور اس نے اپنا پانی سنگریزوں والی زمین پر برسایا ، تو ان نالیوں میں سے ایک نالی نے وہ سارا پانی سمیٹ لیا ، پھر وہ آدمی پانی کے پیچھے پیچھے گیا تو دیکھا کہ ایک آدمی اپنے باغ میں کھڑا اپنی کسّی کے ذریعے پانی کے (بہاؤ کے) رخ بدل رہا ہے ، اس آدمی نے اس سے دریافت کیا : اللہ کے بندے ! تمہارا نام کیا ہے ؟ اس نے کہا : فلاں ، اس نے بالکل وہی نام بتایا جو اس نے بادلوں میں سنا تھا ، اس آدمی نے کہا : اللہ کے بندے ! تم نے میرا نام کیوں پوچھا ہے ؟ اس نے کہا : میں نے اس بادل میں ، جس کا یہ پانی ہے ، ایک آواز سنی کہ وہ تمہارا نام لے کر کہہ رہا تھا ، فلاں شخص کے باغ کو سیراب کرو ، تم اس میں کیا کرتے ہو ؟ اس نے کہا : جو تم نے کہہ دیا ، تو اب سنو ، میں اس کی پیداوار کا تہائی حصہ صدقہ کرتا ہوں ، تہائی حصہ میں اور میرے اہل و عیال کھاتے ہیں اور اس کا تہائی حصہ اس (باغ) پر خرچ کر دیتا ہوں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1878

وَعَن أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ ثَلَاثَة فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ أَبْرَصَ وَأَقْرَعَ وَأَعْمَى فَأَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَبْتَلِيَهُمْ فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ مَلَكًا فَأَتَى الْأَبْرَصَ فَقَالَ أَيُّ شَيْءٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ لَوْنٌ حَسَنٌ وَجِلْدٌ حَسَنٌ وَيَذْهَبُ عَنِّي الَّذِي قَدْ قَذِرَنِي النَّاسُ» قَالَ: «فَمَسَحَهُ فَذَهَبَ عَنْهُ قَذَرُهُ وَأُعْطِيَ لَوْنًا حَسَنًا وَجِلْدًا حَسَنًا قَالَ فَأَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ الْإِبِلُ - أَوْ قَالَ الْبَقر شكّ إِسْحَق - إِلَّا أَنَّ الْأَبْرَصَ أَوِ الْأَقْرَعَ قَالَ أَحَدُهُمَا الْإِبِلُ وَقَالَ الْآخَرُ الْبَقَرُ قَالَ فَأُعْطِيَ نَاقَةً عُشَرَاءَ فَقَالَ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِيهَا» قَالَ: «فَأتى الْأَقْرَع فَقَالَ أَي شَيْء أحب إِلَيْك قَالَ شَعَرٌ حَسَنٌ وَيَذْهَبُ عَنِّي هَذَا الَّذِي قَدْ قَذِرَنِي النَّاسُ» . قَالَ: فَمَسَحَهُ فَذَهَبَ عَنْهُ وَأُعْطِيَ شَعَرًا حَسَنًا قَالَ فَأَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ الْبَقَرُ فَأُعْطِيَ بَقَرَةً حَامِلًا قَالَ: «بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِيهَا» قَالَ: «فَأَتَى الْأَعْمَى فَقَالَ أَيُّ شَيْءٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ أَنْ يَرُدَّ اللَّهُ إِلَيَّ بَصَرِي فَأُبْصِرَ بِهِ النَّاسَ» . قَالَ: «فَمَسَحَهُ فَرَدَّ اللَّهُ إِلَيْهِ بَصَرَهُ قَالَ فَأَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ الْغَنَمُ فَأُعْطِيَ شَاة والدا فأنتج هَذَانِ وَولد هَذَا قَالَ فَكَانَ لِهَذَا وَادٍ مِنِ الْإِبِلِ وَلِهَذَا وَادٍ مِنَ الْبَقَرِ وَلِهَذَا وَادٍ مِنَ الْغَنَمِ» . قَالَ: «ثُمَّ إِنَّهُ أَتَى الْأَبْرَصَ فِي صُورَتِهِ وَهَيْئَتِهِ فَقَالَ رَجُلٌ مِسْكِينٌ قَدِ انْقَطَعَتْ بِيَ الْحِبَالُ فِي سَفَرِي فَلَا بَلَاغَ لِيَ الْيَوْمَ إِلَّا بِاللَّهِ ثُمَّ بِكَ أَسْأَلُكَ بِالَّذِي أَعْطَاكَ اللَّوْنَ الْحسن وَالْجَلد الْحسن وَالْمَال بَعِيرًا أتبلغ عَلَيْهِ فِي سَفَرِي فَقَالَ الْحُقُوق كَثِيرَة فَقَالَ لَهُ كَأَنِّي أَعْرِفُكَ أَلَمْ تَكُنْ أَبْرَصَ يَقْذَرُكَ النَّاسُ فَقِيرًا فَأَعْطَاكَ اللَّهُ مَالًا فَقَالَ إِنَّمَا وَرِثْتُ هَذَا الْمَالَ كَابِرًا عَنْ كَابِرٍ فَقَالَ إِنْ كُنْتَ كَاذِبًا فَصَيَّرَكَ اللَّهُ إِلَى مَا كُنْتَ» . قَالَ: «وَأَتَى الْأَقْرَعَ فِي صُورَتِهِ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ مَا قَالَ لِهَذَا وَرَدَّ عَلَيْهِ مِثْلَ مَا رَدَّ عَلَى هَذَا فَقَالَ إِنْ كُنْتَ كَاذِبًا فَصَيَّرَكَ اللَّهُ إِلَى مَا كُنْتَ» . قَالَ: «وَأَتَى الْأَعْمَى فِي صُورَتِهِ وَهَيْئَتِهِ فَقَالَ رَجُلٌ مِسْكِينٌ وَابْنُ سَبِيلٍ انْقَطَعَتْ بِيَ الْحِبَالُ فِي سَفَرِي فَلَا بَلَاغَ لِيَ الْيَوْمَ إِلَّا بِاللَّهِ ثُمَّ بِكَ أَسْأَلُكَ بِالَّذِي رَدَّ عَلَيْكَ بَصَرَكَ شَاةً أَتَبَلَّغُ بِهَا فِي سَفَرِي فَقَالَ قَدْ كُنْتُ أَعْمَى فَرَدَّ اللَّهُ إِلَيَّ بَصَرِي فَخُذْ مَا شِئْتَ وَدَعْ مَا شِئْتَ فَوَاللَّهِ لَا أجهدك الْيَوْم شَيْئا أَخَذْتَهُ لِلَّهِ فَقَالَ أَمْسِكْ مَالَكَ فَإِنَّمَا ابْتُلِيتُمْ فقد رَضِي عَنْك وَسخط على صاحبيك»
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ بنی اسرائیل کے تین آدمی تھے ، برص میں مبتلا شخص ، گنجا اور اندھا ، اللہ نے انہیں آزمانے کا ارادہ فرمایا تو ان کی طرف ایک فرشتہ بھیجا ، وہ برص کے مریض شخص کے پاس آیا تو کہا تمہیں کون سی چیز زیادہ پسند ہے ؟ اس نے کہا : اچھا رنگ اور خوبصورت جلد ، اور یہ بیماری مجھ سے ہٹا دی جائے ، جس کی وجہ سے لوگ مجھے نا پسند کرتے ہیں ، راوی بیان کرتے ہیں ، اس نے اس پر ہاتھ پھیرا تو اس کا مرض جاتا رہا ، اور اسے بہترین رنگت اور بہترین جلد عطا کر دی گئی ، اس (فرشتے) نے پوچھا : تمہیں کون سا مال زیادہ محبوب ہے ؟ اس نے کہا : اونٹ یا اس نے کہا گائے ۔‘‘ اسحاق راوی کو شک ہوا کہ برص کے مریض اور گنجے ان دونوں میں سے ایک نے اونٹ کہا اور دوسرے نے گائے کہا ، فرمایا :’’ اسے دس ماہ کی حاملہ اونٹنی دے دی گئی تو اس (فرشتے) نے کہا : اللہ ان کے بارے میں تمہیں برکت عطا فرمائے ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں :’’ پھر وہ گنجے کے پاس گیا تو اس نے کہا : تمہیں کون سی چیز زیادہ پسند ہے ؟ اس نے کہا : خوبصورت زلفیں اور مجھ سے یہ تکلیف دور کر دی جائے جس کی وجہ سے لوگ مجھے نا پسند کرتے ہیں ۔‘‘ راوی نے کہا :’’ اس نے اس پر ہاتھ پھیرا تو وہ تکلیف جاتی رہی ، اسے خوبصورت زلفیں عطا کر دی گئیں ، پھر اس نے پوچھا : تمہیں کون سا مال زیادہ محبوب ہے ؟ اس نے کہا : گائے ، اسے ایک حاملہ گائے دے دی گئی اور فرشتے نے کہا : اللہ اس میں تمہیں برکت عطا فرمائے ، راوی نے کہا : پھر وہ نابینے شخص کے پاس گیا تو کہا : تمہیں کون سی چیز زیادہ محبوب ہے ؟ اس نے کہا : اللہ مجھے میری بصارت لوٹا دے تاکہ میں اس کے ذریعے لوگوں کو دیکھ سکوں ۔‘‘ راوی نے کہا :’’ اس نے اس پر ہاتھ پھیرا تو اللہ نے اسے اس کی بصارت لوٹا دی ، پھر اس نے پوچھا : تمہیں کون سا مال زیادہ پسند ہے ؟ اس نے کہا بکریاں ، پھر اسے حاملہ بکری دے دی گئی ، پھر اونٹ ، گائے اور بکری نے بچے دیے ، تو اس (برص والے) کے ہاں وادی بھر اونٹ ہو گئے ، اس کے ہاں وادی بھر گائے ہو گئیں اور اس (نابینے) کے ہاں وادی بھر بکریاں ہو گئی ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں :’’ پھر وہ (فرشتہ) اسی صورت و ہیئت میں برص میں مبتلا شخص کے پاس آیا تو اس نے کہا : مسکین آدمی ہوں ، دوران سفر اسباب ختم ہو چکے ہیں ، آج مجھے صرف اللہ کا سہارا ہے یا پھر میں تم سے اس ذات کے واسطے سے سوال کرتا ہوں ، جس نے تجھے بہترین رنگت اور بہترین جلد اور مال عطا کیا ، کہ تم مجھے ایک اونٹ دے دو جس کے ذریعے میں اپنی منزل پر پہنچ جاؤں گا ، اس شخص نے کہا : حقوق بہت زیادہ ہیں ، (کس کس کو دوں )، اس (فرشتے) نے کہا : ایسے لگتا ہے کہ میں تمہیں پہچانتا ہوں ، کیا تم برص میں مبتلا نہیں تھے ، لوگ تجھے نا پسند کرتے تھے اور تم فقیر تھے ، اللہ نے تمہیں مال عطا کیا ، اس شخص نے کہا : یہ مال تو مجھے آباؤو اجداد سے ملا ہے ، اس فرشتے نے کہا : اگر تم جھوٹے ہو تو اللہ تمہیں پہلے کی طرح کر دے گا ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں :’’ پھر وہ اپنی اسی صورت میں گنجے شخص کے پاس گیا تو اس نے اسے بھی وہی بات کہی جو اس نے اس (برص والے) سے کہی تھی ، اور اس نے ویسے ہی جواب دیا جیسے اس شخص نے جواب دیا تھا ، فرشتے نے کہا : اگر تم جھوٹے ہو تو اللہ تمہیں پھر پہلے کی طرح کر دے ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں :’’ پھر وہ اپنی اسی صورت و ہیئت میں نابینے شخص کے پاس گیا تو کہا : مسکین آدمی اور مسافر ہوں ، میرے دوران سفر اسباب منقطع ہو گئے ہیں ، آج منزل تک پہنچنے کے لیے مجھے اللہ کا سہارا ہے ، اور پھر میں تم سے اس ذات کا وسیلہ بنا کر سوال کرتا ہوں جس نے تمہاری بینائی لوٹائی کہ تم ایک بکری دے دو ، جس کے ذریعے میں اپنی منزل پر پہنچ جاؤں گا ، اس شخص نے کہا : یقیناً میں ایک نابینا شخص تھا ، اللہ نے میری بینائی لوٹا دی ، جو چاہو لے جاؤ اور چاہو چھوڑ جاؤ ، اللہ کی قسم ! آج جو کچھ تم اللہ کی خاطر اٹھاؤ گے اس پر میں تم پر کوئی سختی نہیں کروں گا ، اس (فرشتے) نے کہا : اپنا مال اپنے پاس رکھو ، تمہاری تو آزمائش کی گئی تھی ، اللہ تعالیٰ تم پر راضی ہو گیا اور تیرے دو ساتھیوں پر ناراض ہو گیا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1879

وَعَن أم بجيد قَالَتْ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْمِسْكِينَ لِيَقِفُ عَلَى بَابِي حَتَّى أَسْتَحْيِيَ فَلَا أَجِدُ فِي بَيْتِي مَا أَدْفَعُ فِي يَدِهِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ادْفَعِي فِي يَدِهِ وَلَوْ ظِلْفًا مُحْرَقًا» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ
ام بجید ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مسکین میرے دروازے پر کھڑا ہو جاتا ہے حتیٰ کہ مجھے حیا آتی ہے کہ میں اس کے ہاتھ پر رکھنے کے لیے گھر میں کوئی چیز نہیں پاتی ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس کے ہاتھ پر کچھ نہ کچھ رکھ دیا کرو خواہ جلا ہوا کھر ہی کیوں نہ ہو ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، ابوداؤد ، اور امام ترمذی نے فرمایا :’’ یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ صحیح ، رواہ احمد و ابوداؤد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1880

وَعَن مولى لعُثْمَان رَضِي الله عَنهُ قَالَ: أُهْدِيَ لِأُمِّ سَلَمَةَ بُضْعَةٌ مِنْ لَحْمٍ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْجِبُهُ اللَّحْمُ فَقَالَتْ لِلْخَادِمِ: ضَعِيهِ فِي الْبَيْتِ لَعَلَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُهُ فَوَضَعَتْهُ فِي كَوَّةِ الْبَيْتِ. وَجَاءَ سَائِلٌ فَقَامَ عَلَى الْبَابِ فَقَالَ: تَصَدَّقُوا بَارَكَ اللَّهُ فِيكُمْ. فَقَالُوا: بَارَكَ اللَّهُ فِيكَ. فَذَهَبَ السَّائِلُ فَدَخَلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «يَا أَمَّ سَلَمَةَ هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ أَطْعَمُهُ؟» . فَقَالَتْ: نَعَمْ. قَالَتْ لِلْخَادِمِ: اذْهَبِي فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكِ اللَّحْمِ. فَذَهَبَتْ فَلَمْ تَجِدْ فِي الْكَوَّةِ إِلَّا قِطْعَةَ مَرْوَةٍ فَقَالَ النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: «فَإِن ذَلِك اللَّحْمَ عَادَ مَرْوَةً لِمَا لَمْ تُعْطُوهُ السَّائِلَ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي دَلَائِل النُّبُوَّة
عثمان ؓ کے آزاد کردہ غلام بیان کرتے ہیں ، ام سلمہ ؓ کو گوشت کا ایک ٹکڑا بطور ہدیہ پیش کیا گیا جبکہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو گوشت پسند تھا ، تو انہوں نے خادمہ سے فرمایا : اسے گھر میں رکھو شاید کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسے تناول فرمائیں ، اس نے اسے گھر کے طاق میں رکھا ، اور اتنے میں سائل دروازے پر آ کر کھڑا ہو گیا اور کہنے لگا : اللہ تمہیں برکت عطا فرمائے ، صدقہ کرو ۔ اہل خانہ نے بھی کہا : اللہ تمہیں برکت عطا فرمائے (یعنی تمہارا بھلا ہو)، وہ سائل چلا گیا ، تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لے آئے ، آپ نے فرمایا :’’ ام سلمہ ! کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے کہ میں اسے کھا لوں ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، جی ہاں ، اور خادمہ سے فرمایا : جاؤ اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے وہ گوشت لاؤ ، وہ گئی تو وہاں طاق میں (گوشت کے بجائے) صرف ایک سفید پتھر پڑا ہوا تھا ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ گوشت ، سفید پتھر بن گیا ، تم نے اسے سائل کو کیوں نہ دیا ؟‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1881

وَعَن ابْن عَبَّاس رَضِي الله عَنْهُمَا قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِشَرِّ النَّاسِ مَنْزِلًا؟ قِيلَ: نَعَمْ قَالَ: الَّذِي يُسْأَلُ بِاللَّهِ وَلَا يُعْطِي بِهِ . رَوَاهُ أَحْمد
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا میں تمہیں مقام و مرتبہ کے لحاظ سے بدترین شخص کے بارے میں نہ بتاؤں ؟‘‘ عرض کیا گیا ، جی ہاں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس سے اللہ کے نام پر سوال کیا جائے اور وہ نہ دے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1882

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ أَنَّهُ اسْتَأْذَنَ عَلَى عُثْمَانَ فَأَذِنَ لَهُ وَبِيَدِهِ عَصَاهُ فَقَالَ عُثْمَانُ: يَا كَعْبُ إِنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ تُوُفِّيَ وَتَرَكَ مَالًا فَمَا تَرَى فِيهِ؟ فَقَالَ: إِنْ كَانَ يَصِلُ فِيهِ حَقَّ اللَّهِ فَلَا بَأْسَ عَلَيْهِ. فَرَفَعَ أَبُو ذَرٍّ عَصَاهُ فَضَرَبَ كَعْبًا وَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَا أُحِبُّ لَوْ أَنَّ لِي هَذَا الْجَبَلَ ذَهَبًا أُنْفِقُهُ وَيُتَقَبَّلُ مِنِّي أَذَرُ خَلْفِي مِنْهُ سِتَّ أَوَاقِيَّ» . أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ يَا عُثْمَانُ أَسَمِعْتَهُ؟ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ. قَالَ: نعم. رَوَاهُ أَحْمد
ابوذر ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے عثمان ؓ سے اندر جانے کی اجازت طلب کی تو انہوں نے انہیں اجازت دے دی ، اور ان کے ہاتھ میں ایک لاٹھی تھی ، تو عثمان ؓ نے فرمایا : کعب ! عبدالرحمن ؓ وفات پا گئے اور انہوں نے مال چھوڑا ہے ، اس بارے میں تمہارا کیا خیال ہے ؟ انہوں نے کہا : اگر تو وہ اس بارے میں اللہ کا حق ادا کیا کرتے تھے تو پھر کوئی حرج نہیں ، ابوذر ؓ نے لاٹھی اٹھائی اور کعب کو دے ماری ، اور کہا : میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ میں یہ پسند نہیں کرتا کہ اگر میرے پاس اس پہاڑ برابر سونا ہو اور میں اسے خرچ کر دوں اور وہ مجھ سے قبول بھی ہو جائے اور پھر میں اپنے پیچھے چھ اوقیہ چھوڑ جاؤں ۔‘‘ عثمان ! میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں ، کیا آپ نے اسے سنا ہے ؟ تین مرتبہ کہا ، انہوں نے فرمایا : ہاں ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1883

وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ: صَلَّيْتُ وَرَاءَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ الْعَصْرَ فَسَلَّمَ ثُمَّ قَامَ مُسْرِعًا فَتَخَطَّى رِقَابَ النَّاسِ إِلَى بَعْضِ حُجَرِ نِسَائِهِ فَفَزِعَ النَّاسُ مِنْ سُرْعَتِهِ فَخَرَجَ عَلَيْهِمْ فَرَأَى أَنَّهُمْ قَدْ عَجِبُوا مِنْ سُرْعَتِهِ قَالَ: «ذَكَرْتُ شَيْئًا مِنْ تِبْرٍ عِنْدَنَا فَكَرِهْتُ أَنْ يَحْبِسَنِي فَأَمَرْتُ بِقِسْمَتِهِ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ. وَفِي رِوَايَةٍ لَهُ قَالَ: «كُنْتُ خَلَّفْتُ فِي الْبَيْتِ تِبْرًا مِنَ الصَّدَقَةِ فَكَرِهْتُ أَنْ أبيته»
عقبہ بن حارث ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے مدینہ میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے نماز عصر ادا کی تو آپ سلام پھیر کر کھڑے ہوئے اور تیزی کے ساتھ لوگوں کی گردنیں پھلانگتے ہوئے اپنی بعض ازواج مطہرات کے حجروں کی طرف تشریف لے گئے ، صحابہ کرام آپ کی اس تیزی اور جلدی سے پریشان ہو گئے جب آپ ان کے پاس واپس تشریف لائے اور آپ نے دیکھا کہ انہوں نے آپ کی تیزی پر تعجب کیا ہے ، آپ نے فرمایا :’’ مجھے سونے کی ایک ڈلی (ٹکڑا) یاد آ گئی جو ہمارے پاس تھی ، مجھے ناگوار گزرا کہ وہ مجھے اللہ کی یاد سے روکے رکھے ، لہذا میں نے اس کی تقسیم کا حکم فرما دیا ۔‘‘ بخاری ، اور صحیح بخاری کی دوسری روایت میں ہے ، فرمایا :’’ میں نے صدقہ کی سونے کی ڈلی گھر چھوڑی تھی ، میں نے اسے رات بھر گھر رکھنا نا پسند کیا ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1884

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدِي فِي مَرضه سِتَّةُ دَنَانِيرَ أَوْ سَبْعَةٌ فَأَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أُفَرِّقَهَا فَشَغَلَنِي وَجَعُ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ سَأَلَنِي عَنْهَا: «مَا فَعَلَتِ السِّتَّةُ أَوِ السَّبْعَة؟» قلت: لَا وَالله لقد كَانَ شَغَلَنِي وَجَعُكَ فَدَعَا بِهَا ثُمَّ وَضَعَهَا فِي كَفِّهِ فَقَالَ: «مَا ظَنُّ نَبِيِّ اللَّهِ لَوْ لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَهَذِهِ عِنْدَهُ؟» . رَوَاهُ أَحْمد
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیمار ہوئے تو میرے پاس آپ کے چھ یا سات دینار تھے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے حکم فرمایا کہ میں انہیں تقسیم کر دوں ، لیکن نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تکلیف نے مجھے مصروف رکھا ، آپ نے ان کے متعلق پھر مجھ سے پوچھا :’’ آپ نے ان چھ یا سات دیناروں کا کیا کیا ؟‘‘ میں نے عرض کیا ، اللہ کی قسم ! آپ کی تکلیف نے مجھے مصروف کر دیا ، انہوں نے وہ منگائے ، پھر انہیں اپنی ہتھیلی میں رکھا ، فرمایا :’’ اللہ کا نبی کیا گمان کرے کہ وہ اللہ عزوجل سے ملاقات کرے اور یہ اس کے پاس ہوں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1885

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى بِلَالٍ وَعِنْدَهُ صُبْرَةٌ مِنْ تَمْرٍ فَقَالَ: «مَا هَذَا يَا بِلَالُ؟» قَالَ: شَيْءٌ ادَّخَرْتُهُ لِغَدٍ. فَقَالَ: «أَمَا تَخْشَى أَنْ تَرَى لَهُ غَدًا بخارا فِي نَار جَهَنَّمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَنْفِقْ بِلَالُ وَلَا تَخْشَ من ذِي الْعَرْش إقلالا»
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بلال ؓ کے پاس تشریف لے گئے تو اس وقت کھجوروں کا ایک ڈھیر ان کے پاس تھا ، آپ نے فرمایا :’’ بلال ! یہ کیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، میں نے کل کے لیے کچھ ذخیرہ کیا تھا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم ڈرتے نہیں کہ کل روز قیامت تو اسے جہنم کی آگ دیکھے گا ، بلال ! خرچ کر اور عرش والی ذات سے مفلسی کا اندیشہ نہ کر ۔‘‘ حسن ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1886

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «السَّخَاءُ شَجَرَةٌ فِي الْجَنَّةِ فَمَنْ كَانَ سَخِيًّا أَخَذَ بِغُصْنٍ مِنْهَا فَلَمْ يَتْرُكْهُ الْغُصْنُ حَتَّى يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ. وَالشُّحُّ شَجَرَةٌ فِي النَّارِ فَمَنْ كَانَ شَحِيحًا أَخَذَ بِغُصْنٍ مِنْهَا فَلَمْ يَتْرُكْهُ الْغُصْنُ حَتَّى يُدْخِلَهُ النَّارَ» . رَوَاهُمَا الْبَيْهَقِيُّ فِي شعب الْإِيمَان
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سخاوت ، جنت میں ایک درخت ہے ، پس جو شخص سخی ہو گا تو وہ اس کی ایک شاخ کو پکڑ لے گا ، پھر شاخ اسے نہیں چھوڑے گی حتیٰ کہ وہ اسے جنت میں لے جائے گی ، جبکہ بخیلی و طمع جہنم کا ایک درخت ہے جو شخص بخیل ہو گا تو وہ اس کی ایک شاخ پکڑ لے گا ، اور وہ شاخ اسے نہیں چھوڑے گی حتیٰ کہ اسے جہنم میں لے جائے گی ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1887

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَادِرُوا بِالصَّدَقَةِ فَإِنَّ الْبَلَاءَ لَا يَتَخَطَّاهَا» . رَوَاهُ رَزِينٌ
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ صدقہ کرنے میں جلدی کیا کرو ، کیونکہ بلاء و مصیبت اس سے آگے نہیں پہنچ سکتی ۔‘‘ لم اجدہ ، رواہ رزین ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1888

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَصَدَّقَ بِعَدْلِ تَمْرَةٍ مِنْ كَسْبٍ طَيِّبٍ وَلَا يَقْبَلُ اللَّهُ إِلَّا الطَّيِّبَ فَإِنَّ اللَّهَ يَتَقَبَّلُهَا بِيَمِينِهِ ثُمَّ يُرَبِّيهَا لِصَاحِبِهَا كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ فَلُوَّهُ حَتَّى تَكُونَ مِثْلَ الْجَبَل»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص حلال کمائی سے کھجور کے برابر صدقہ کرتا ہے ، جبکہ اللہ صرف حلال مال ہی قبول کرتا ہے ، تو اللہ اسے اپنے دائیں ہاتھ میں قبول فرماتا ہے ، پھر اسے اس کے مالک کے لیے اس طرح بڑھاتا ہے جس طرح تم میں سے کوئی اپنے گھوڑے کے بچے کی پرورش کرتا ہے ، حتیٰ کہ وہ پہاڑ کی مانند ہو جاتی ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1889

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا نقصت صَدَقَة من مَال شَيْئا وَمَا زَادَ اللَّهُ عَبْدًا بِعَفْوٍ إِلَّا عِزًّا وَمَا تَوَاضَعَ أَحَدٌ لِلَّهِ إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ صدقہ سے مال کم نہیں ہوتا ، درگزر کرنے اور معاف کر دینے سے اللہ بندے کی عزت میں اضافہ فرماتا ہے ، اور جو کوئی اللہ کی خاطر تواضع اختیار کرتا ہے تو اللہ اس کو رفعت عطا فرماتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1890

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ مِنْ شَيْءٍ مِنَ الْأَشْيَاءِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ دُعِيَ مِنْ أَبْوَاب الْجنَّة واللجنة أَبْوَابٌ فَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلَاةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّلَاةِ وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجِهَاد دعِي من بَاب الْجِهَاد وَمن كَانَ مَنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّدَقَةِ وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّيَامِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الرَّيَّانِ» . فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: مَا عَلَى مَنْ دُعِيَ مِنْ تِلْكَ الْأَبْوَابِ مِنْ ضَرُورَةٍ فَهَلْ يُدْعَى أَحَدٌ مِنْ تِلْكَ الْأَبْوَابِ كُلِّهَا؟ قَالَ: «نعم وَأَرْجُو أَن تكون مِنْهُم»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے کسی چیز کا جوڑا اللہ کی راہ میں خرچ کیا تو اسے جنت کے دروازوں سے بلایا جائے گا ، اور جنت کے (آٹھ) دروازے ہیں ، جو شخص نمازی ہو گا اسے باب الصلوۃ سے دعوت دی جائے گی ، جو مجاہد ہو گا اسے باب الجہاد سے آواز دی جائے گی ، جو اہل صدقہ میں سے ہو گا اسے باب الصدقہ سے بلایا جائے گا ، روزہ دار کو باب الریان سے آواز دی جائے گی ۔‘‘ ابوبکر ؓ نے عرض کیا ، ویسے ضروری تو نہیں کہ کسی کو ان سب دروازوں سے بلایا جائے ، پھر بھی کیا کسی کو ان تمام دروازوں سے دعوت دی جائے گی ؟ آپ نے فرمایا :’’ ہاں ، میں امید کرتا ہوں کہ آپ انہی میں سے ہوں گے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1891

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَصْبَحَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ صَائِمًا؟» قَالَ أَبُو بكر: أَنا قَالَ: «فن تَبِعَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ جِنَازَةً؟» قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَنَا. قَالَ: «فَمَنْ أَطْعَمَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ مِسْكِينًا؟» قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَنَا. قَالَ: «فَمَنْ عَادَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ مَرِيضًا؟» . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَنَا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا اجْتَمَعْنَ فِي امْرِئٍ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آج تم میں سے کون روزے سے ہے ؟‘‘ ابوبکر ؓ نے عرض کیا : میں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آج تم میں سے کون جنازے کے ساتھ شریک ہوا ؟‘‘ ابوبکر ؓ نے عرض کیا : میں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آج تم میں سے کس نے مسکین کو کھانا کھلایا ؟‘‘ ابوبکر ؓ نے عرض کیا ، میں نے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آج تم میں سے کس نے مریض کی عیادت کی ؟‘‘ ابوبکر ؓ نے عرض کیا : میں نے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص میں یہ خصلتیں جمع ہو جائیں تو وہ جنت میں داخل ہو جائے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1892

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا نِسَاءَ الْمُسْلِمَاتِ لَا تَحْقِرَنَّ جَارَةٌ لِجَارَتِهَا وَلَوْ فِرْسِنَ شَاةٍ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مسلمان خواتین ! کوئی پڑوسن اپنی پڑوسن کے کسی ہدیے کو حقیر نہ سمجھے خواہ وہ بکری کا کھر ہی ہو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1893

وَعَنْ جَابِرٍ وَحُذَيْفَةَ قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُّ مَعْرُوف صَدَقَة»
جابر ؓ اور حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہر معروف (بھلی بات ، بھلا کلام) صدقہ ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1894

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ شَيْئًا وَلَوْ أَنْ تَلْقَى أَخَاكَ بِوَجْهٍ طليق» . رَوَاهُ مُسلم
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نیکی کے کسی بھی کام کو معمولی مت سمجھو ، خواہ تم اپنے بھائی کو خندہ پیشانی سے ملو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1895

وَعَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَةٌ» . قَالُوا: فَإِنْ لَمْ يَجِدْ؟ قَالَ: «فَلْيَعْمَلْ بِيَدَيْهِ فَيَنْفَعَ نَفْسَهُ وَيَتَصَدَّقَ» . قَالُوا: فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ؟ أَوْ لَمْ يَفْعَلْ؟ قَالَ: «فيعين ذَا الْحَاجَةِ الْمَلْهُوفَ» . قَالُوا: فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْهُ؟ قَالَ: «فيأمر بِالْخَيرِ» . قَالُوا: فَإِن لمي فعل؟ قَالَ: «فَيمسك عَن الشَّرّ فَإِنَّهُ لَهُ صَدَقَة»
ابوموسی اشعری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہر مسلمان پر صدقہ کرنا واجب ہے ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، اگر وہ نہ پائے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اپنے ہاتھوں سے کمائی کرے اور اپنے آپ کو فائدہ پہنچائے اور صدقہ کرے ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اگر وہ استطاعت نہ رکھے یا نہ کر پائے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ضرورت مند مجبور شخص کی مدد کرے ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : اگر وہ یہ بھی نہ کر سکے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نیکی کا حکم کرے ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اگر نہ کر سکے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ برائی سے رک جائے کیونکہ یہ بھی اس کے لیے صدقہ ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1896

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلُّ سُلَامَى مِنَ النَّاسِ عَلَيْهِ صَدَقَةٌ: كُلَّ يَوْمٍ تَطْلُعُ فِيهِ الشَّمْسُ يَعْدِلُ بَيْنَ الِاثْنَيْنِ صَدَقَةٌ وَيُعِينُ الرَّجُلَ عَلَى دَابَّتِهِ فَيَحْمِلُ عَلَيْهَا أَوْ يَرْفَعُ عَلَيْهَا مَتَاعَهُ صَدَقَةٌ والكلمة الطّيبَة صَدَقَة وكل خطْوَة تخطوها إِلَى الصَّلَاةِ صَدَقَةٌ وَيُمِيطُ الْأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ صَدَقَة
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ انسان کے ہر جوڑ پر ہر روز صدقہ کرنا واجب ہے ، دو آدمیوں کے درمیان عدل کرنا صدقہ ہے ، آدمی کی اس کی سواری کے بارے میں مدد کرنا ، وہ اسے سواری پر بٹھائے یا اس کا سامان اس پر رکھوائے ، یہ بھی صدقہ ہے ، اچھی بات کرنا صدقہ ہے ، نماز کی طرف ہر قدم اٹھانا صدقہ ہے ، اور راستے سے تکلیف دہ چیز دور کر دینا صدقہ ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1897

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَلَقَ كُلَّ إِنْسَانٍ مِنْ بَنِي آدَمَ عَلَى سِتِّينَ وَثَلَاثِمِائَةِ مَفْصِلٍ فَمَنْ كَبَّرَ اللَّهَ وَحَمِدَ اللَّهَ وَهَلَّلَ اللَّهَ وَسَبَّحَ اللَّهَ وَاسْتَغْفَرَ اللَّهَ وَعَزَلَ حَجَرًا عَنْ طَرِيقِ النَّاسِ أَوْ شَوْكَةً أَوْ عَظْمًا أَوْ أَمَرَ بِمَعْرُوفٍ أَوْ نَهَى عَنْ مُنْكَرٍ عَدَدَ تِلْكَ السِّتِّينَ وَالثَّلَاثِمِائَةِ فَإِنَّهُ يَمْشِي يَوْمَئِذٍ وَقَدْ زَحْزَحَ نَفْسَهُ عَنِ النَّارِ» . رَوَاهُ مُسلم
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہر انسان کے تین سو ساٹھ جوڑ ہیں جس شخص نے اللہ اکبر ، الحمد للہ ، لا الہ الا اللہ ، سبحان اللہ اور استغفر اللہ کہا ، اور لوگوں کے راستے سے پتھر یا کانٹے یا ہڈی کو دور کر دیا یا نیکی کا حکم یا برائی سے منع کیا اور یہ کام تین سو ساٹھ عدد کے برابر کیا تو وہ اس روز اس طرح چلتا ہے کہ اس نے اپنے آپ کو جہنم سے بچا لیا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1898

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ بِكُلِّ تَسْبِيحَةٍ صَدَقَةً وَكُلُّ تَكْبِيرَةٍ صَدَقَةٌ وَكُلُّ تَحْمِيدَةٍ صَدَقَةٌ وَكُلُّ تَهْلِيلَةٍ صَدَقَةٌ وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَةٌ وَنَهْيٌ عَنِ الْمُنْكَرِ صَدَقَةٌ وَفِي بُضْعِ أَحَدِكُمْ صَدَقَةٌ» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيَأْتِي أَحَدُنَا شَهْوَتَهُ وَيَكُونُ لَهُ فِيهَا أَجْرٌ؟ قَالَ: «أَرَأَيْتُمْ لَوْ وَضَعَهَا فِي حَرَامٍ أَكَانَ عَلَيْهِ فِيهِ وِزْرٌ؟ فَكَذَلِكَ إِذَا وَضَعَهَا فِي الْحَلَالِ كَانَ لَهُ أجر» . رَوَاهُ مُسلم
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہر تسبیح صدقہ ہے ، ہر تکبیر صدقہ ہے ، ہر تمحید صدقہ ہے ، ہر تہلیل (لا الہ الا اللہ کہنا) صدقہ ہے ، امر بالمعروف صدقہ ہے ، برائی سے منع کرنا صدقہ ہے اور تمہارا اپنی اہلیہ سے جماع کرنا صدقہ ہے ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا ہم میں سے کوئی اپنی شہوت پوری کرتا ہے تو اس پر اسے اجر ملے گا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھے بتاؤ ، اگر وہ حرام طریقے سے شہوت پوری کرتا تو کیا اس پر گناہ ہوتا ؟ اسی طرح جب وہ حلال طریقے سے اسے پورا کرے گا تو اسے اجر ملے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1899

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نِعْمَ الصَّدَقَةُ اللِّقْحَةُ الصَّفِيُّ مِنْحَةً وَالشَّاةُ الصَّفِيُّ مِنْحَةً تَغْدُو بِإِنَاءٍ وَتَرُوحُ بِآخَرَ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دودھ دینے والی بہترین اونٹنی عاریۃً دینا اور دودھ دینے والی بہترین بکری ، جو صبح و شام برتن بھر دیتی ہو ، عاریۃً دینا بہترین صدقہ ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1900

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَغْرِسُ غَرْسًا أَوْ يَزْرَعُ زَرْعًا فَيَأْكُلُ مِنْهُ إِنْسَانٌ أَوْ طَيْرٌ أَوْ بَهِيمَةٌ إِلَّا كَانَت لَهُ صَدَقَة»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب کوئی مسلمان شجرکاری کرتا ہے یا کاشتکاری کرتا ہے ، پھر کوئی انسان یا پرندہ یا کوئی حیوان اس میں سے کھا لیتا ہے تو یہ اس کے لیے صدقہ ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1901

وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ عَنْ جَابِرٍ: «وَمَا سُرِقَ مِنْهُ لَهُ صَدَقَة»
اور صحیح مسلم میں جابر ؓ سے روایت ہے :’’ جو اس میں سے چوری ہو جائے تو وہ بھی اس کے لیے صدقہ ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1902

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «غُفِرَ لِامْرَأَةٍ مُومِسَةٍ مَرَّتْ بِكَلْبٍ عَلَى رَأْسِ رَكِيٍّ يَلْهَثُ كَادَ يَقْتُلُهُ الْعَطَشُ فَنَزَعَتْ خُفَّهَا فَأَوْثَقَتْهُ بِخِمَارِهَا فَنَزَعَتْ لَهُ مِنَ الْمَاءِ فَغُفِرَ لَهَا بِذَلِكَ» . قِيلَ: إِنَّ لَنَا فِي الْبَهَائِمِ أَجْرًا؟ قَالَ: «فِي كُلِّ ذَاتِ كبد رطبَة أجر»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایک بدکار عورت کو بخش دیا گیا کہ وہ کنویں کے کنارے ایک کتے کے پاس سے گزری جو کہ اپنی زبان باہر نکالے ہانپ رہا تھا ، قریب تھا کہ شدت پیاس اسے ہلاک کر ڈالے ، اس نے اپنا جوتا اتارا اور اسے اپنے دوپٹے سے باندھ کر اس کے لیے پانی نکالا تو اسے اس وجہ سے بخش دیا گیا ۔‘‘ عرض کیا گیا ، کیا حیوانوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے سے بھی ہمارے لیے اجر ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہر جان دار چیز کے ساتھ اچھا سلوک کرنے میں اجر ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1903

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عُذِّبَتِ امْرَأَةٌ فِي هِرَّةٍ أَمْسَكَتْهَا حَتَّى مَاتَتْ مِنَ الْجُوعِ فَلَمْ تَكُنْ تُطْعِمُهَا وَلَا تُرْسِلُهَا فَتَأْكُلَ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ»
ابن عمر ؓ اور ابوہریرہ ؓ بیان کرتےہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایک عورت کو ایک بلی کی وجہ سے عذاب میں مبتلا کیا گیا ، اس نے اسے باندھ رکھا تھا ، حتیٰ کہ وہ بھوک کی وجہ سے مر گئی ، اس نے خود اسے کھلایا نہ اسے چھوڑا کہ وہ حشرات الارض کھا لیتی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1904

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَرَّ رَجُلٌ بِغُصْنِ شَجَرَةٍ عَلَى ظَهْرِ طَرِيقٍ فَقَالَ: لِأُنَحِّيَنَّ هَذَا عَنْ طَرِيقِ الْمُسلمين لَا يؤذيهم فَأدْخل الْجنَّة
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایک آدمی ایک درخت کی شاخ کے پاس سے گزرا جو کہ راہ گزر پر تھی ، اس نے کہا : میں اسے مسلمانوں کی راہ سے ہٹا دیتا ہوں تاکہ یہ انہیں تکلیف نہ پہنچائے ، اسے (اس بنا پر) جنت میں داخل کر دیا گیا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1905

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَقَدْ رَأَيْتُ رَجُلًا يَتَقَلَّبُ فِي الْجَنَّةِ فِي شَجَرَةٍ قَطَعَهَا مِنْ ظَهْرِ الطَّرِيقِ كَانَتْ تُؤْذِي النَّاس» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں نے ایک آدمی کو ، ایک درخت کی وجہ سے ، جنت میں ادھر ادھر پھرتے دیکھا کہ اس نے راہ گزر سے اسے کاٹ دیا تھا جو کہ لوگوں کے لیے تکلیف کا باعث تھا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1906

وَعَنْ أَبِي بَرْزَةَ قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ عَلِّمْنِي شَيْئًا أَنْتَفِعْ بِهِ قَالَ: «اعْزِلِ الْأَذَى عَنْ طَرِيقِ الْمُسْلِمِينَ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَسَنَذْكُرُ حَدِيث عدي ابْن حَاتِمٍ: «اتَّقُوا النَّارَ» فِي بَابِ عَلَامَاتِ النُّبُوَّةِ
ابوبرزہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے نبی ! مجھے کوئی نفع مند چیز بتائیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مسلمانوں کی گزر گاہ سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دے ۔‘‘ عنقریب ہم عدی بن حاتم سے مروی حدیث :’’ دوزخ سے بچاؤ اختیار کرو ۔‘‘ کو ان شاء اللہ تعالیٰ باب علامات نبوۃ میں ذکر کریں گے ۔ رواہ مسلم
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1907

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ قَالَ: لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ جِئْتُ فَلَمَّا تَبَيَّنْتُ وَجْهَهُ عَرَفْتُ أَنَّ وَجْهَهُ لَيْسَ بِوَجْهِ كَذَّابٍ. فَكَانَ أَوَّلُ مَا قَالَ: «أَيُّهَا النَّاسُ أَفْشُوا السَّلَامَ وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ وَصِلُوا الْأَرْحَامَ وَصَلُّوا بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ بِسَلام» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه والدارمي
عبداللہ بن سلام ؓ بیان کرتے ہیں ، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ تشریف لائے تو میں بھی (آپ کی زیارت کے لیے) آیا ، جب میں نے غور کے ساتھ آپ کا چہرہ مبارک دیکھا تو میں نے پہچان لیا کہ آپ کا چہرہ کسی جھوٹے شخص کا چہرہ نہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سب سے پہلے فرمایا :’’ لوگو ! اسلام عام کرو ، کھانا کھلاؤ ، صلہ رحمی کرو اور رات کے وقت ، جبکہ لوگ سو رہے ہوں ، نماز پڑھو ، (اس طرح) تم سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاؤ گے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1908

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اعْبُدُوا الرَّحْمَنَ وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ وَأَفْشُوا السَّلَامَ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ بِسَلام» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ رحمن کی عبادت کرو ، کھانا کھلاؤ اور سلام عام کرو ، تم سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاؤ گے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1909

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الصَّدَقَةَ لَتُطْفِئُ غَضَبَ الرَّبِّ وَتَدْفَعُ مِيتَةَ السَّوْءِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک صدقہ ، رب کے غضب کو ختم کرتا ہے اور بری موت کو دور کرتا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1910

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُّ مَعْرُوفٍ صَدَقَةٌ وَإِنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ أَنْ تَلْقَى أَخَاكَ بِوَجْهٍ طَلْقٍ وَأَنْ تُفْرِغَ مِنْ دَلْوِكَ فِي إِنَاءِ أَخِيكَ» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہر معروف صدقہ ہے ، تمہارا اپنے بھائی کو خندہ پیشانی سے ملنا اور تمہارا اپنی بالٹی سے اپنے بھائی کے برتن میں پانی ڈال دینا بھی نیکی میں سے ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1911

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَبَسُّمُكَ فِي وَجْهِ أَخِيك صَدَقَة وأمرك بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَة ن وَنَهْيُكَ عَنِ الْمُنْكَرِ صَدَقَةٌ وَإِرْشَادُكَ الرَّجُلَ فِي أَرْضِ الضَّلَالِ لَكَ صَدَقَةٌ وَنَصْرُكَ الرَّجُلَ الرَّدِيءَ الْبَصَرِ لَكَ صَدَقَةٌ وَإِمَاطَتُكَ الْحَجَرَ وَالشَّوْكَ وَالْعَظْمَ عَن الطَّرِيقِ لَكَ صَدَقَةٌ وَإِفْرَاغُكَ مِنْ دَلْوِكَ فِي دَلْوِ أَخِيكَ لَكَ صَدَقَةٌ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمہارا اپنے بھائی کو دیکھ کر تبسم فرمانا ، نیکی کا حکم کرنا ، برائی سے روکنا ، راہ بھولے شخص کی راہنمائی کرنا ، نابینا شخص کی مدد کرنا ، پتھر ، کانٹے اور ہڈی کو راستے سے ہٹا دینا اور اپنے ڈول سے کسی بھائی کے ڈول میں پانی ڈالنا بھی صدقہ ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1912

وَعَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمَّ سَعْدٍ مَاتَتْ فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «الْمَاءُ» . فَحَفَرَ بِئْرًا وَقَالَ: هَذِهِ لأم سعد. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
سعد بن عبادہ ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ام سعد ؓ وفات پا چکی ہیں ، (ان کے لیے) کون سا صدقہ کرنا افضل ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پانی ۔‘‘ انہوں نے ایک کنواں کھدوایا اور فرمایا : یہ ام سعد کے لیے ہے ۔ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1913

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّمَا مُسْلِمٍ كَسَا مُسْلِمًا ثَوْبًا عَلَى عُرْيٍ كَسَاهُ اللَّهُ مِنْ خُضْرِ الْجَنَّةِ وَأَيُّمَا مُسْلِمٍ أَطْعَمَ مُسْلِمًا عَلَى جُوعٍ أَطْعَمَهُ اللَّهُ مِنْ ثِمَارِ الْجَنَّةِ. وَأَيُّمَا مُسلم سقا مُسْلِمًا عَلَى ظَمَأٍ سَقَاهُ اللَّهُ مِنَ الرَّحِيقِ الْمَخْتُوم» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو مسلمان کسی ننگ بدن مسلمان کو لباس پہنائے تو اللہ اسے جنت کا سبز لباس پہنائے گا اور جو مسلمان کسی بھوکے مسلمان کو کھانا کھلائے تو اللہ اسے جنت کے میوے کھلاے گا اور جو مسلمان کسی پیاسے مسلمان کو پانی پلائے تو اللہ اسے کستوری سے سیل بند خالص شراب پلائے گا ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1914

وَعَن فَاطِمَة بنت قبيس قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ فِي الْمَالِ لَحَقًّا سِوَى الزَّكَاةِ» ثُمَّ تَلَا: (لَيْسَ الْبَرَّ أَنْ تُوَلُّوا وُجُوهَكُمْ قبل الْمشرق وَالْمغْرب) الْآيَة. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه والدارمي
فاطمہ بنت قیس ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مال میں زکوۃ کے علاوہ بھی حق ہے ۔‘‘ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ نیکی یہی نہیں کہ تم اپنے چہرے مشرق و مغرب کی طرف کر لو ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1915

وَعَنْ بُهَيْسَةَ عَنْ أَبِيهَا قَالَتْ: قَالَ: يَا رَسُول الله مَا لشَيْء الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ؟ قَالَ: «الْمَاءُ» . قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا الشَّيْءُ الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ؟ قَالَ: «الْمِلْحُ» . قَالَ: يَا نَبِيَّ الله مَا لاشيء الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ؟ قَالَ: «أَنْ تَفْعَلَ الْخَيْر خير لَك» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
بہیسہ اپنے والد سے روایت کرتی ہیں ، انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! وہ کون سی چیز ہے جس سے روکنا جائز نہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پانی ۔‘‘ انہوں نے پھر عرض کیا : اللہ کے نبی ! وہ کون سی چیز ہے جس سے روکنا جائز نہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نمک ۔‘‘ انہوں نے پھر عرض کیا ، اللہ کے نبی ! وہ کون سی چیز ہے جس سے روکنا جائز نہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ کہ تم بھلائی کے کام کرو ، وہ تمہارے لیے بہتر ہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1916

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «من أحيى أَرْضًا مَيِّتَةً فَلَهُ فِيهَا أَجْرٌ وَمَا أَكَلَتِ الْعَافِيَةُ مِنْهُ فَهُوَ لَهُ صَدَقَةٌ» . رَوَاهُ النَّسَائِيُّ والدارمي
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص بنجر زمین کاشت کرتا ہے تو اس کے لیے اس (کاشت کرنے) میں اجر ہے ، اور ہر طالب رزق اس میں سے جو کھا جائے تو وہ اس کے لیے صدقہ ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1917

وَعَنِ الْبَرَاءِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ مَنَحَ مِنْحَةَ لَبَنٍ أَو روق أَوْ هَدَى زُقَاقًا كَانَ لَهُ مِثْلَ عِتْقِ رَقَبَة» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
براء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص دودھ والا جانور عاریۃً دے دے یا کوئی قرض دے دے یا کسی کو راستہ بتا دے تو اس کے لیے غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1918

وَعَنْ أَبِي جُرَيٍّ جَابِرِ بْنِ سُلَيْمٍ قَالَ: أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ فَرَأَيْتُ رَجُلًا يَصْدُرُ النَّاسُ عَنْ رَأْيِهِ لَا يَقُولُ شَيْئًا إِلَّا صَدَرُوا عَنْهُ قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا: هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ: عَلَيْكَ السَّلَامُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَرَّتَيْنِ قَالَ: «لَا تقل عَلَيْك السَّلَام فَإِن عَلَيْكَ السَّلَامُ تَحِيَّةُ الْمَيِّتِ قُلِ السَّلَامُ عَلَيْكَ» قلت: أَنْت رَسُول الله؟ قَالَ: «أَنا رَسُول الله الَّذِي إِذا أَصَابَكَ ضُرٌّ فَدَعَوْتَهُ كَشَفَهُ عَنْكَ وَإِنْ أَصَابَكَ عَامُ سَنَةٍ فَدَعَوْتَهُ أَنْبَتَهَا لَكَ وَإِذَا كُنْتَ بِأَرْض قفراء أَوْ فَلَاةٍ فَضَلَّتْ رَاحِلَتُكَ فَدَعَوْتَهُ رَدَّهَا عَلَيْكَ» . قُلْتُ: اعْهَدْ إِلَيَّ. قَالَ: «لَا تَسُبَّنَّ أَحَدًا» قَالَ فَمَا سَبَبْتُ بَعْدَهُ حُرًّا وَلَا عَبْدًا وَلَا بَعِيرًا وَلَا شَاةً. قَالَ: «وَلَا تَحْقِرَنَّ شَيْئًا مِنَ الْمَعْرُوفِ وَأَنْ تُكَلِّمَ أَخَاكَ وَأَنْتَ مُنْبَسِطٌ إِلَيْهِ وَجْهُكَ إِنَّ ذَلِكَ مِنَ الْمَعْرُوفِ وَارْفَعْ إِزَاَرَكَ إِلَى نِصْفِ السَّاقِ فَإِنْ أَبَيْتَ فَإِلَى الْكَعْبَيْنِ وَإِيَّاكَ وَإِسْبَالَ الْإِزَارِ فَإِنَّهَا مِنَ الْمَخِيلَةِ وَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمَخِيلَةَ وَإِنِ امْرُؤٌ شَتَمَكَ وَعَيَّرَكَ بِمَا يَعْلَمُ فِيكَ فَلَا تعيره بِمَا تعلم فِيهِ فَإِنَّمَا وَبَالُ ذَلِكَ عَلَيْهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَى التِّرْمِذِيُّ مِنْهُ حَدِيثَ السَّلَامِ. وَفِي رِوَايَةٍ: «فَيَكُونَ لَكَ أَجْرُ ذَلِكَ وَوَبَالُهُ عَلَيْهِ»
ابوجری جابر بن سلیم بیان کرتے ہیں ، میں مدینہ آیا تو میں نے ایک آدمی کو دیکھا کہ لوگ اس کے حکم کی تعمیل کرتے ہیں ، وہ جو کہتا ہے وہ اس پر عمل کرتے ہیں ، میں نے پوچھا : یہ کون شخص ہے ؟ انہوں نے بتایا : یہ اللہ کے رسول ہیں ۔ راوی بیان کرتے ہیں ، میں نے دو مرتبہ کہا : علیک السلام یا رسول اللہ ! آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ علیک السلام نہ کہو ، علیک السلام تو میت کے لیے دعا و سلام ہے ، کہو ، السلام علیک ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ کے رسول ہیں ؟ تو آپ نے فرمایا :’’ میں اس اللہ کا رسول ہوں کہ اگر تمہیں کوئی تکلیف پہنچ جائے اور تو اس سے دعا کرے تو وہ تکلیف کو تجھ سے دور کر دے ، اور اگر تو قحط سالی میں مبتلا ہو جائے اور اس سے دعا کرے تو وہ تجھے سرسبزی و شادابی عطا فرما دے ، جب تو کسی ریگستان یا صحرا میں ہو اور تیری سواری گم ہو جائے ، پھر تو اس سے دعا کرے تو وہ اسے واپس لوٹا دے ، میں نے عرض کیا : مجھے کوئی وصیت فرمائیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کسی کو گالی نہ دینا ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، میں نے پھر اس کے بعد کسی آزاد کو گالی دی نہ کسی غلام کو نہ کسی اونٹ کو نہ ہی کسی بکری کو ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نیکی کے کسی کام کو حقیر نہ جاننا ، اگر تو اپنے بھائی سے خندہ پیشانی سے گفتگو کرے تو یہ بھی نیکی ہے ، اپنا ازار نصف پنڈلی تک رکھ ، اگر تو ایسے نہ کرے تو پھر ٹخنوں تک ، اور (ٹخنوں سے نیچے) ازار (تہبند ، شلوار ، پاجامہ وغیرہ) لٹکانے سے اجتناب کر ، کیونکہ یہ تکبر ہے ، اور اللہ تکبر پسند نہیں کرتا اور اگر کوئی آدمی تجھے گالی دے اور تجھ پر عیب لگائے جس کے متعلق وہ جانتا ہو کہ وہ (عیب) تم میں موجود ہے ، تو اس کے متعلق جو تم جانتے ہو ، اس پر عیب نہ لگاؤ اس کا وبال اسی پر ہو گا ۔‘‘ ابوداؤد ، امام ترمذی نے اس حدیث سے سلام والا حصہ روایت کیا ہے اور ایک روایت میں ہے :’’ تمہیں اس کا اجر ملے گا جبکہ اس پر وبال ہو گا ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1919

وَعَن عَائِشَة إِنَّهُمْ ذَبَحُوا شَاةً فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا بَقِيَ مِنْهَا؟» قَالَتْ: مَا بَقِي مِنْهَا إِلَّا كتفها قَالَ: «بَقِي كلهَا غير كتفها» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَصَححهُ
عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں (یعنی اہل بیت) نے ایک بکری ذبح کی تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دریافت فرمایا :’’ اس سے کچھ بچا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : اس کی دستی بچی ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس کی دستی کے سوا باقی سب بچ گیا ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے اسے صحیح قرار دیا ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1920

وَعَن ابْن عَبَّاس قَالَ ك سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَا مِنْ مُسْلِمٍ كَسَا مُسْلِمًا ثَوْبًا إِلَّا كَانَ فِي حفظ من الله مادام عَلَيْهِ مِنْهُ خرقَة» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جب کوئی مسلمان کسی مسلمان کو لباس فراہم کرتا ہے تو جب تک اس لباس کا ایک ٹکڑا اس پر رہتا ہے تو وہ شخص اللہ کی حفاظت میں رہتا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1921

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ يَرْفَعُهُ قَالَ: ثَلَاثَةٌ يُحِبُّهُمُ اللَّهُ: رَجُلٌ قَامَ مِنَ اللَّيْلِ يَتْلُوا كِتَابَ اللَّهِ وَرَجُلٌ يَتَصَدَّقُ بِصَدَقَةٍ بِيَمِينِهِ يُخْفِيهَا أُرَاهُ قَالَ: مِنْ شِمَالِهِ وَرَجُلٌ كَانَ فِي سَرِيَّةٍ فَانْهَزَمَ أَصْحَابُهُ فَاسْتَقْبَلَ الْعَدُوَّ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَيْرُ مَحْفُوظٍ أَحَدُ رُوَاتِهِ أَبُو بكر بن عَيَّاش كثير الْغَلَط
عبداللہ بن مسعود ؓ مرفوع روایت بیان کرتے ہیں ، فرمایا :’’ تین اشخاص ہیں جنہیں اللہ پسند کرتا ہے ، دوران تہجد قرآن کی تلاوت کرنے والا ، دائیں ہاتھ سے صدقہ کرنے والا جو اسے اپنے بائیں ہاتھ سے بھی مخفی رکھتا ہے ، اور ایک وہ آدمی جو کسی لشکر میں ہو اوراس کے ساتھی شکست کھا جائیں لیکن وہ پھر بھی دشمن کے سامنے سینہ سپر رہے ۔‘‘ ترمذی اورانہوں نے فرمایا : یہ حدیث محفوظ نہیں ، اس کا ایک راوی ابوبکر بن عیاش ، کثرت کے ساتھ غلطیاں کرتا ہے ۔ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1922

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «ثَلَاثَةٌ يُحِبُّهُمُ اللَّهُ وَثَلَاثَةٌ يُبْغِضُهُمُ اللَّهُ فَأَمَّا الَّذِينَ يُحِبُّهُمُ اللَّهُ فَرَجُلٌ أَتَى قَوْمًا فَسَأَلَهُمْ بِاللَّه وَلم يسألهم بِقرَابَة بَيْنَهُ وَبَيْنَهُمْ فَمَنَعُوهُ فَتَخَلَّفَ رَجُلٌ بِأَعْيَانِهِمْ فَأَعْطَاهُ سِرًّا لَا يَعْلَمُ بِعَطِيَّتِهِ إِلَّا اللَّهُ وَالَّذِي أَعْطَاهُ وَقَوْمٌ سَارُوا لَيْلَتَهُمْ حَتَّى إِذَا كَانَ النَّوْمُ أَحَبَّ إِلَيْهِمْ مِمَّا يُعْدَلُ بِهِ فَوَضَعُوا رُءُوسَهُمْ فَقَامَ يَتَمَلَّقُنِي وَيَتْلُو آيَاتِي وَرَجُلٌ كَانَ فِي سَرِيَّة فلقي الْعَدو فهزموا وَأَقْبل بِصَدْرِهِ حَتَّى يُقْتَلَ أَوْ يُفْتَحَ لَهُ وَالثَّلَاثَةُ الَّذِينَ يُبْغِضُهُمُ اللَّهُ الشَّيْخُ الزَّانِي وَالْفَقِيرُ الْمُخْتَالُ والغني الظلوم» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تین اشخاص ایسے ہیں جنہیں اللہ پسند کرتا ہے اور تین ایسے ہیں جنہیں اللہ نا پسند کرتا ہے ، رہے وہ جنہیں اللہ پسند کرتا ہے تو ان میں سے ایک وہ آدمی ہے جو کسی قوم کے پاس جائے اور اللہ کے نام پر ان سے سوال کرے ، وہ ان سے اپنی باہمی قرابت کی وجہ سے سوال نہ کرے ، لیکن وہ اسے کچھ نہ دیں ، ایک آدمی نے اپنے ساتھیوں سے الگ ہو کر مخفی طور پر اسے کچھ دے دیا جسے صرف اللہ جانتا ہے اور وہ لینے والا جانتا ہے ، اور ایک وہ قوم جو ساری رات چلتی رہی حتیٰ کہ جب نیند انہیں تمام چیزوں سے زیادہ محبوب ہو گئی تو وہ سو گئے اس اثنا میں ایک آدمی کھڑا ہو کر خشوع و خضوع کے ساتھ مجھ سے دعا کرنے لگا اور میری آیات کی تلاوت کرنے لگا اور (تیسرا) وہ شخص جو کسی لشکر میں دشمن سے برسر پیکار ہو لیکن وہ شکست کھا جائیں تو یہ پھر بھی سینہ سپر رہے حتیٰ کہ اسے شہید کر دیا جائے یا اسے فتح حاصل ہو جائے ، اور وہ تین جنہیں اللہ نا پسند کرتا ہے : بوڑھا زانی ، متکبر فقیر اور ظالم مالدار ہیں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1923

وَعَن أنس بن مَالك عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَمَّا خَلَقَ اللَّهُ الْأَرْضَ جَعَلَتْ تَمِيدُ فَخَلَقَ الْجِبَالَ فَقَالَ بِهَا عَلَيْهَا فَاسْتَقَرَّتْ فَعَجِبَتِ الْمَلَائِكَةُ مِنْ شِدَّةِ الْجِبَالِ فَقَالُوا يَا رَبِّ هَلْ مِنْ خَلْقِكَ شَيْءٌ أَشَدُّ مِنِ الْجِبَالِ قَالَ نعم الْحَدِيد قَالُوا يَا رَبِّ هَلْ مِنْ خَلْقِكَ شَيْءٌ أَشَدُّ مِنَ الْحَدِيدِ قَالَ نَعَمِ النَّارُ فَقَالُوا يَا رب هَل من خلقك شَيْء أَشد من النَّار قَالَ نعم المَاء قَالُوا يَا رب فَهَل مِنْ خَلْقِكَ شَيْءٌ أَشَدُّ مِنَ الْمَاءِ قَالَ نَعَمِ الرِّيحُ فَقَالُوا يَا رَبِّ هَلْ مِنْ خَلْقِكَ شَيْءٌ أَشَدُّ مِنَ الرِّيحِ قَالَ نَعَمِ ابْن آدم تصدق بِصَدقَة بِيَمِينِهِ يخفيها من شِمَالِهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَذُكِرَ حَدِيثُ مُعَاذٍ: «الصَّدَقَةُ تُطْفِئُ الْخَطِيئَةَ» . فِي كتاب الْإِيمَان
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب اللہ نے زمین پیدا فرمائی تو وہ ہلنے لگی ، تو پھر اس نے پہاڑ پیدا کیے اور انہیں اس (زمین) پر رکھنے کا حکم فرمایا تو وہ ٹھہر گئی ، فرشتوں کو پہاڑوں کی شدت پر تعجب ہوا تو انہوں نے عرض کیا : رب جی ! کیا تیری مخلوق میں پہاڑوں سے شدید تر کوئی چیز ہے ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ہاں ، لوہا ، تو انہوں نے پھر عرض کیا ، رب جی ! کیا تیری مخلوق میں لوہے سے بھی شدید تر کوئی چیز ہے ؟ فرمایا : ہاں ، آگ ، انہوں نے عرض کیا ، کیا تیری مخلوق میں آگ سے بھی شدید تر کوئی چیز ہے ؟ فرمایا : ہاں ، پانی ، انہوں نے عرض کیا : رب جی ! کیا تیری مخلوق میں پانی سے شدید تر کوئی چیز ہے ؟ فرمایا : ہاں ، ہوا ، پھر انہوں نے عرض کیا : رب جی ! کیا تیری مخلوق میں ہوا سے بھی شدید تر کوئی چیز ہے ؟ فرمایا : ہاں ، وہ ابن آدم جو اپنے دائیں ہاتھ سے صدقہ کرتا ہے تو اسے اپنے بائیں ہاتھ سے مخفی رکھتا ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ، اور معاذ ؓ سے مروی حدیث :’’ صدقہ خطائیں مٹا دیتا ہے ۔‘‘ کتاب الایمان میں ذکر کی گئی ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1924

عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يُنْفِقُ مِنْ كُلِّ مَالٍ لَهُ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِلَّا اسْتَقْبَلَتْهُ حَجَبَةُ الْجَنَّةِ كُلُّهُمْ يَدْعُوهُ إِلَى مَا عِنْدَهُ» . قُلْتُ: وَكَيْفَ ذَلِكَ؟ قَالَ: «إِنْ كَانَتْ إِبِلًا فَبَعِيرَيْنِ وَإِنْ كَانَت بقرة فبقرتين» . رَوَاهُ النَّسَائِيّ
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو بندہ مسلم اپنے سارے مال سے جوڑا جوڑا اللہ کی راہ میں خرچ کرتا ہے تو جنت کے تمام دربان اپنی اپنی نعمتوں کے ساتھ اس کا استقبال کرتے ہیں ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، وہ کیسے خرچ کرے ؟ فرمایا :’’ اگر اونٹ ہوں تو دو اونٹ اور اگر گائے ہوں تو دو گائے ۔‘‘ صحیح ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1925

وَعَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنِي بَعْضِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ ظِلَّ الْمُؤْمِنِ يَوْمَ الْقِيَامَة صدقته» . رَوَاهُ أَحْمد
مرثد بن عبداللہ ؒ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کسی صحابی نے مجھے حدیث بیان کی کہ اس نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ روز قیامت مومن کا صدقہ ہی اس کے لیے باعث سایہ ہو گا ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1926

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ وَسَّعَ عَلَى عِيَالِهِ فِي النَّفَقَةِ يَوْمَ عَاشُورَاءَ وَسَّعَ اللَّهُ عَلَيْهِ سَائِرَ سَنَتِهِ» . قَالَ سُفْيَانُ: إِنَّا قَدْ جربناه فوجدناه كَذَلِك. رَوَاهُ رزين
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص عاشورہ کے دن اپنے اہل و عیال پر فراخی کے ساتھ خرچ کرتا ہے تو اللہ پورا سال اسے فراخی عطا فرما دیتا ہے ۔‘‘ سفیان (ثوری ؒ) نے فرمایا : ہم اس کا تجربہ کر چکے ہیں ، اور ہم نے اسے اسی طرح پایا ہے ۔ ضعیف جذا ، رواہ رزین (لم اجدہ) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1927

وَرَوَى الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ عَنْهُ وَعَنْ أبي هُرَيْرَة وَأبي سعيد وَجَابِر وَضَعفه
اور امام بیہقی نے ابن مسعود ؓ ، ابوہریرہ ؓ ، ابوسعید ؓ اور جابر ؓ سے اسے شعب الایمان میں ذکر کیا ہے ، اور انہوں (امام بیہقی) نے اسے ضعیف قرار دیا ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1928

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قَالَ أَبُو ذَرٍّ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَرَأَيْتَ الصَّدَقَةُ مَاذَا هِيَ؟ قَالَ: «أَضْعَافٌ مُضَاعَفَةٌ وَعِنْدَ اللَّهِ الْمَزِيدُ» . رَوَاهُ أَحْمد
ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ابوذر ؓ نے عرض کیا ، اللہ کے نبی ! مجھے بتائیں کہ صدقہ کا کتنا ثواب ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ زیادہ سے زیادہ (سات سو گنا) اور اللہ کے ہاں مزید ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1929

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَحَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَيْرُ الصَّدَقَةِ مَا كَانَ عَنْ ظَهْرِ غِنًى وأبدأ بِمن تعول» . رَوَاهُ البُخَارِيّ وَمُسلم عَن حَكِيم وَحده
ابوہریرہ ؓ اور حکیم بن حزام ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بہترین صدقہ وہ ہے جس کے پیچھے غنا ہو اور صدقہ کی ابتدا اپنے زیر کفالت افراد سے کر ۔‘‘ بخاری ، مسلم نے صرف حکیم ؓ سے روایت کی ہے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1930

وَعَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِذا أَنْفَقَ الْمُسْلِمُ نَفَقَةً عَلَى أَهْلِهِ وَهُوَ يَحْتَسِبُهَا كَانَت لَهُ صَدَقَة»
ابومسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب مسلمان اللہ کی رضا اور حصول ثواب کی نیت سے اپنے اہل و عیال پر خرچ کرتا ہے تو وہ اس کے لیے صدقہ ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1931

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «دِينَار أنفقته فِي سَبِيل الله ودينار أنفقته فِي رَقَبَةٍ وَدِينَارٌ تَصَدَّقْتَ بِهِ عَلَى مِسْكِينٍ وَدِينَارٌ أَنْفَقْتَهُ عَلَى أَهْلِكَ أَعْظَمُهَا أَجْرًا الَّذِي أنفقته على أهلك» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایک دینار وہ ہے جسے تو نے اللہ کی راہ میں خرچ کیا ، ایک دینار جو تو نے گردن آزاد کرنے میں خرچ کیا ایک دینار وہ ہے جسے تو نے کسی مسکین پر خرچ کیا اور ایک دینار وہ ہے جسے تو نے اپنے اہل و عیال پر خرچ کیا ، ان میں سے سب سے زیادہ باعث اجر وہ ہے جو تو نے اپنے اہل وعیال پر خرچ کیا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1932

وَعَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَفْضَلُ دِينَارٍ يُنْفِقُهُ الرَّجُلُ دِينَارٌ يُنْفِقُهُ عَلَى عِيَالِهِ وَدِينَارٌ يُنْفِقُهُ عَلَى دَابَّتِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَدِينَارٌ يُنْفِقُهُ عَلَى أَصْحَابه فِي سَبِيل الله» . رَوَاهُ مُسلم
ثوبان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بہترین دینار وہ ہے جسے آدمی اپنے اہل و عیال پر خرچ کرتا ہے اور وہ دینار ہے جسے وہ اپنے جہادی گھوڑے پر خرچ کرتا ہے اور وہ دینار ہے جسے وہ اپنے مجاہد ساتھیوں پر خرچ کرتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1933

وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلِيَ أَجْرٌ أَنْ أَنْفِقَ عَلَى بَنِي أَبِي سَلَمَةَ؟ إِنَّمَا هُمْ بَنِيَّ فَقَالَ: «أَنَفِقِي عَلَيْهِمْ فَلَكِ أَجْرُ مَا أَنْفَقْتِ عَلَيْهِم»
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اگر میں ابوسلمہ کے بیٹوں پر خرچ کروں تو کیا مجھے اجر ملے گا جبکہ وہ میرے بھی بیٹے ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ان پر خرچ کرو ، تم ان پر جو خرچ کرو گی تو اس پر تمہیں اجر وثواب ملے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1934

وَعَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَصَدَّقْنَ يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ وَلَوْ مِنْ حُلِيِّكُنَّ» قَالَتْ فَرَجَعْتُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ فَقُلْتُ إِنَّكَ رَجُلٌ خَفِيفُ ذَاتِ الْيَدِ وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَنَا بِالصَّدَقَةِ فَأْتِهِ فَاسْأَلْهُ فَإِنْ كَانَ ذَلِك يَجْزِي عني وَإِلَّا صرفتها إِلَى غَيْركُمْ قَالَت فَقَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بَلِ ائْتِيهِ أَنْتِ قَالَتْ فَانْطَلَقْتُ فَإِذَا امْرَأَةٌ مِنَ الْأَنْصَارِ بِبَابِ رَسُولِ الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم حَاجَتي حَاجَتهَا قَالَتْ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قد ألقيت عَلَيْهِ المهابة. فَقَالَت فَخَرَجَ عَلَيْنَا بِلَالٌ فَقُلْنَا لَهُ ائْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ أَنَّ امْرَأتَيْنِ بِالْبَابِ تسألانك أتجزئ الصَّدَقَة عَنْهُمَا على أَزْوَاجِهِمَا وَعَلَى أَيْتَامٍ فِي حُجُورِهِمَا وَلَا تُخْبِرْهُ مَنْ نَحْنُ. قَالَتْ فَدَخَلَ بِلَالٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ هما» . فَقَالَ امْرَأَة من الْأَنْصَار وَزَيْنَب فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّ الزَّيَانِبِ» . قَالَ امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَهما أَجْرَانِ أجر الْقَرَابَة وَأجر الصَّدَقَة» . وَاللَّفْظ لمُسلم
عبداللہ بن مسعود ؓ کی اہلیہ زینب ؓ بیان کرتی ہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ خواتین کی جماعت ! صدقہ کرو ، خواہ اپنے زیورات میں سے کرو ۔‘‘ وہ بیان کرتی ہیں میں (اپنے شوہر) عبداللہ کے پاس واپس آئی تو میں نے کہا : آپ غریب آدمی ہیں ، جبکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں صدقہ کرنے کا حکم فرمایا ہے ، آپ ان کے پاس جا کر مسئلہ دریافت کریں ، اگر تو جائز ہو تو میں تم پر صدقہ کروں ورنہ پھر تمہارے علاوہ کسی اور پر کروں ؟ وہ بیان کرتی ہیں عبداللہ ؓ نے مجھے فرمایا : آپ خود ہی جائیں ، وہ بیان کرتی ہیں ، میں گئی تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دروازے پر ایک انصاری خاتون کھڑی تھی اسے بھی میرے والا مسئلہ ہی درپیش تھا ، وہ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بڑی با رعب شخصیت تھے ، پس بلال ؓ ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم نے انہیں کہا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جاؤ اور انہیں بتاؤ کہ دروازے پر دو عورتیں آپ سے مسئلہ دریافت کرتی ہیں کہ وہ اپنا صدقہ اپنے خاوندوں اور ان کے زیر پرورش یتیم بچوں کو دے سکتی ہیں ؟ لیکن انہیں ہمارے متعلق نہ بتانا کہ ہم کون ہیں ، زینب کہتی ہیں ، بلال ؓ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے مسئلہ دریافت کیا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے پوچھا کہ وہ دونوں کون ہیں ؟ انہوں نے عرض کیا ، ایک انصاری خاتون اور ایک زینب ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کون سی زینب ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، عبداللہ کی اہلیہ ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ان دونوں کے لیے دگنا اجر ہے ، قرابت داری کا اجر اور صدقے کا اجر ۔‘‘ بخاری ، مسلم ، الفاظ حدیث مسلم کے ہیں ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1935

وَعَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ: أَنَّهَا أَعْتَقَتْ وَلِيدَةً فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «لَوْ أَعْطَيْتِهَا أخوالك كَانَ أعظم لأجرك»
میمونہ بنت حارث ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں ایک لونڈی آزاد کی ، انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا :’’ اگر تم اسے اپنے ماموؤں کو دے دیتی تو تمہارے لیے زیادہ باعث اجر ہوتا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1936

وَعَن عَائِشَة قَالَت: يَا رَسُول الله إِن لِي جَارَيْنِ فَإِلَى أَيِّهِمَا أُهْدِي؟ قَالَ: «إِلَى أقربهما مِنْك بَابا» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
عائشہ ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : اللہ کے رسول ! میرے دو پڑوسی ہیں ، میں ان میں سے کسے ہدیہ دوں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ان میں سے جس کا دروازہ تمہارے زیادہ قریب ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1937

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا طَبَخْتَ مَرَقَةً فَأكْثر ماءها وتعاهد جيرانك» . رَوَاهُ مُسلم
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم شوربہ بناؤ تو اس میں پانی زیادہ ڈالا کرو اور اپنے پڑوسی کا بھی خیال رکھا کرو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1938

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «جُهْدُ الْمُقِلِّ وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کون سا صدقہ افضل ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ غریب آدمی کا محنت کی کمائی سے صدقہ کرنا ، اور اپنے زیر کفالت افراد سے آغاز کرنا ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1939

وَعَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الصَّدَقَةُ عَلَى الْمِسْكِينِ صَدَقَةٌ وَهِيَ عَلَى ذِي الرَّحِمِ ثِنْتَانِ: صَدَقَةٌ وَصِلَةٌ . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ
سلمان بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مسکین پر صدقہ کرنا صرف ایک صدقہ ہے ، جبکہ رشتہ دار پر دوھرا ہے ، صدقہ اور صلہ رحمی ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1940

وَعَن أَي هُرَيْرَةَ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: عِنْدِي دِينَار فَقَالَ: «أَنْفِقْهُ عَلَى نَفْسِكَ» قَالَ: عِنْدِي آخَرُ قَالَ: «أَنْفِقْهُ عَلَى وَلَدِكَ» قَالَ: عِنْدِي آخَرُ قَالَ: «أَنْفِقْهُ عَلَى أَهْلِكَ» قَالَ: عِنْدِي آخَرُ قَالَ: «أَنْفِقْهُ عَلَى خَادِمِكَ» . قَالَ: عِنْدِي آخَرُ قَالَ: «أَنْت أعلم» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا ، میرے پاس ایک دینار ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے اپنی جان پر خرچ کر ۔‘‘ اس نے عرض کیا ، میرے پاس ایک اور ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے اپنے اہل و عیال پر خرچ کر ۔‘‘ اس نے عرض کیا ، میرے پاس ایک اور ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے اپنے خادم پر خرچ کر ۔‘‘ اس نے عرض کیا میرے پاس ایک اور بھی ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پھر تو بہتر جانتا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1941

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ النَّاسِ؟ رَجُلٌ مُمْسِكٌ بِعِنَانِ فَرَسِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ. أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِالَّذِي يَتْلُوهُ؟ رَجُلٌ مُعْتَزِلٌ فِي غُنَيْمَةٍ لَهُ يُؤَدِّي حَقَّ اللَّهِ فِيهَا. أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِشَرِّ النَّاسِ رَجُلٌ يُسْأَلُ بِاللَّهِ وَلَا يُعْطِي بِهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَالدَّارِمِيّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا میں تمہیں بہترین شخص کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ اللہ کی راہ میں اپنے گھوڑے کی لگام تھامنے والا شخص ۔ کیا میں تمہیں اس کے قریب شخص کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ وہ آدمی جو اپنی کچھ بکریاں لے کر الگ تھلک رہتا ہے ، اور اس بارے میں اللہ کا حق ادا کرتا ہے ۔ کیا میں تمہیں بدترین شخص کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ وہ آدمی جس سے اللہ کے نام پر سوال کیا جائے اور وہ نہ دے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و النسائی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1942

وَعَن أم بحيد قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «رُدُّوا السَّائِلَ وَلَوْ بِظِلْفٍ مُحْرَقٍ» . رَوَاهُ مَالِكٌ وَالنَّسَائِيُّ وَرَوَى التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ مَعْنَاهُُُُُُُ
ام بجید ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سوالی کو کچھ دے کر واپس کیا کرو خواہ کوئی جلی ہوئی کھری ہو ۔‘‘ مالک ، نسائی اورامام ترمذی اور امام ابوداؤد نے اس معنی میں روایت کیا ہے ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1943

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنِ اسْتَعَاذَ مِنْكُمْ بِاللَّهِ فَأَعِيذُوهُ وَمَنْ سَأَلَ بِاللَّهِ فَأَعْطُوهُ وَمَنْ دَعَاكُمْ فَأَجِيبُوهُ وَمَنْ صَنَعَ إِلَيْكُمْ مَعْرُوفًا فَكَافِئُوهُ فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا مَا تُكَافِئُوهُ فَادْعُوا لَهُ حَتَّى تُرَوْا أَنْ قَدْ كَافَأْتُمُوهُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص تم میں سے اللہ کے نام پر پناہ طلب کرے تو اسے پناہ دو ، جو اللہ کے نام پر سوال کرے تو اسے عطا کرو جو شخص تمہیں دعوت دے تو اسے قبول کرو ، اور جس شخص نے تمہارے ساتھ کوئی نیکی کی ہو تو تم اسے بدلہ دو ، اگر تم بدلہ چکانے کے لیے کچھ نہ پاؤ تو اس کے لیے اس قدر دعا کرو کہ تمہیں یقین ہو جائے کہ تم نے اس کا بدلہ چکا دیا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1944

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يُسْأَلُ بِوَجْهِ اللَّهِ إِلَّا الْجنَّة» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کی ذات کا واسطہ دے کر جنت کے سوا کچھ نہ مانگا جائے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1945

عَن أنس بن مَالك قَالَ: كَانَ أَبُو طَلْحَة أَكثر أَنْصَارِي بِالْمَدِينَةِ مَالًا مِنْ نَخْلٍ وَكَانَ أَحَبُّ أَمْوَالِهِ إِلَيْهِ بيرحاء وَكَانَت مُسْتَقْبل الْمَسْجِدَ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَاءٍ فِيهَا طَيِّبٍ قَالَ أنس فَلَمَّا نزلت (لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ) قَامَ أَبُو طَلْحَة فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُول: (لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ) وَإِنَّ أَحَبَّ مَالِي إِلَيَّ بَيْرَحَاءُ وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لله أَرْجُو بِرَّهَا وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ فَضَعْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ حَيْثُ أَرَاكَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَخٍ بَخٍ ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ وَقَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ وَإِنَّى أَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الْأَقْرَبِينَ» . فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ أَفْعَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَسَّمَهَا أَبُو طَلْحَة فِي أَقَاربه وَفِي بني عَمه
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، ابو طلحہ ؓ انصار مدینہ میں کھجوروں کے لحاظ سے سب سے زیادہ مال دار تھے ، اور انہیں اپنے اموال (باغات) میں بیر حاء نامی باغ سب سے زیادہ پسند تھا ، اور وہ مسجد کے بالمقابل تھا ۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں تشریف لایا کرتے اور وہاں کا شیریں پانی نوش فرمایا کرتے تھے ، انس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب یہ آیت نازل ہوئی :’’ تم نیکی حاصل نہیں کر سکتے جب تک اپنی پسندیدہ چیز خرچ نہ کرو ۔‘‘ تو ابوطلحہ ؓ نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :’’ تم نیکی حاصل نہیں کر سکتے جب تک اپنی پسندیدہ چیز خرچ نہ کرو ۔‘‘ بے شک بیرحاء باغ مجھے سب سے زیادہ پسند ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کے لیے صدقہ ہے ، میں اس کے ثواب اور اس کے اللہ کے ہاں ذخیرہ ہونے کی امید رکھتا ہوں ، اللہ کے رسول ! اللہ کے حکم کے مطابق آپ جیسے اور جہاں چاہیں اسے استعمال کریں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بہت خوب ! یہ تو بہت نفع بخش مال ہے ، اور تم نے جو کہا میں نے اسے سن لیا اور میں تو یہی چاہتا ہوں کہ تم اسے اپنے رشتہ داروں میں تقسیم کر دو ۔‘‘ ابوطلحہ ؓ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں ایسے ہی کروں گا ، ابوطلحہ ؓ نے اسے اپنے رشتے داروں اور اپنے چچا زاد بھائیوں میں تقسیم کر دیا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1946

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَفْضَلُ الصَّدَقَةِ أَنْ تُشْبِعَ كَبِدًا جَائِعًا» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بہترین صدقہ یہ ہے کہ تو کسی بھوکے پیٹ کو سیر کر دے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1947

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِذْ أَنْفَقَتِ الْمَرْأَةُ مِنْ طَعَامِ بَيْتِهَا غَيْرَ مُفْسِدَةٍ كَانَ لَهَا أَجْرُهَا بِمَا أَنْفَقَتْ وَلِزَوْجِهَا أَجْرُهُ بِمَا كَسَبَ وَلِلْخَازِنِ مِثْلُ ذَلِكَ لَا يَنْقُصُ بَعْضُهُمْ أَجْرَ بعض شَيْئا»
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب بیوی اسراف کیے بغیر اپنے گھر کے کھانے سے صدقہ کرے تو اسے خرچ کرنے کی وجہ سے ، اس کے شوہر کو کمانے کی وجہ سے اجر ملے گا اور خازن کو بھی اتنا ہی اجر ملے گا اور کوئی کسی کے اجر میں کمی نہیں کرے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1948

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أَنْفَقَتِ الْمَرْأَةُ مِنْ كَسْبِ زَوْجِهَا مِنْ غَيْرِ أَمْرِهِ فَلَهَا نِصْفُ أَجْرِهِ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب عورت اپنے خاوند کی کمائی سے ، اس کی اجازت کے بغیر خرچ کرتی ہے تو اس کے لیے اس کے اجر سے نصف ملتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1949

وَعَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْخَازِنُ الْمُسْلِمُ الْأَمِينُ الَّذِي يُعْطِي مَا أُمِرَ بِهِ كَامِلًا مُوَفَّرًا طَيِّبَةً بِهِ نَفْسُهُ فَيَدْفَعُهُ إِلَى الَّذِي أَمر لَهُ بِهِ أحد المتصدقين»
ابوموسی اشعری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مسلمان امین خازن جو حکم کے مطابق خوش دلی سے ، جسے دینے کو کہا جائے ، مکمل طور پر پورا دیتا ہے تو وہ بھی صدقہ کرنے والوں میں شمار ہوتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1950

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أُمِّي افْتُلِتَتْ نَفْسَهَا وَأَظُنُّهَا لَوْ تَكَلَّمَتْ تَصَدَّقَتْ فَهَلْ لَهَا أَجْرٌ إِنْ تَصَدَّقت عَنْهَا؟ قَالَ: نعم
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ ایک آدمی نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کیا کہ میری والدہ اچانک فوت ہو گئیں ، اور میرا ان کے بارے میں خیال ہے کہ اگر وہ بات کرتیں تو صدقہ کرتیں ، تو اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کر دوں تو انہیں اجر ملے گا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1951

عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي خُطْبَتِهِ عَامَ حُجَّةِ الْوَدَاعِ: «لَا تُنْفِقُ امْرَأَةٌ شَيْئًا مِنْ بَيْتِ زَوْجِهَا إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا» . قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَا الطَّعَامَ؟ قَالَ: «ذَلِكَ أفضل أَمْوَالنَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابو امامہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو حجۃ الوداع کے خطبہ میں فرماتے ہوئے سنا :’’ کوئی عورت اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر اس کے گھر سے کوئی چیز خرچ نہ کرے ۔‘‘ عرض کیا گیا ، اللہ کے رسول ! کھانا بھی نہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ تو ہمارا بہترین مال ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1952

وَعَنْ سَعْدٍ قَالَ: لَمَّا بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النِّسَاءُ قَامَتِ امْرَأَةٌ جَلِيلَةٌ كَأَنَّهَا مِنْ نِسَاءِ مُضَرَ فَقَالَتْ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّا كَلٌّ عَلَى آبَائِنَا وَأَبْنَائِنَا وَأَزْوَاجِنَا فَمَا يَحِلُّ لَنَا مِنْ أَمْوَالِهِمْ؟ قَالَ: «الرطب تأكلنه وتهدينه» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سعد ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خواتین سے بیعت لی تو ایک با وقار (بلند قامت) خاتون کھڑی ہوئی گویا وہ مضر قبیلے کی خاتون تھی ، اس نے عرض کیا ، اللہ کے نبی ! ہم اپنے باپوں ، بیٹوں اور شوہروں پر بوجھ ہیں ، سو ان کے اموال میں سے ہمارے لیے کیا حلال ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تروتازہ چیزیں جو تم کھاتی ہو اور ہدیہ کرتی ہو ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1953

عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ قَالَ: أَمَرَنِي مَوْلَايَ أَنْ أُقَدِّدَ لَحْمًا فَجَاءَنِي مِسْكِينٌ فَأَطْعَمْتُهُ مِنْهُ فَعَلِمَ بِذَلِكَ مَوْلَايَ فَضَرَبَنِي فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَدَعَاهُ فَقَالَ: «لِمَ ضَرَبْتَهُ؟» فَقَالَ يُعْطِي طَعَامِي بِغَيْرِ أَنْ آمُرَهُ فَقَالَ: «الْأَجْرُ بَيْنَكُمَا» . وَفِي رِوَايَةٍ قَالَ: كُنْتُ مَمْلُوكًا فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أأتصدق مِنْ مَالِ مَوَالِيَّ بِشَيْءٍ؟ قَالَ: «نَعَمْ وَالْأَجْرُ بَيْنَكُمَا نِصْفَانِ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابی اللحم کے آزاد کردہ غلام عمیر بیان کرتے ہیں ، میرے آقا نے گوشت بنانے کے متعلق مجھے حکم فرمایا تو اتنے میں ایک مسکین میرے پاس آیا میں نے اس میں سے کچھ اسے کھلا دیا ، میرے آقا کو اس کا پتہ چلا تو اس نے مجھے مارا ، میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے یہ واقعہ ذکر کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے بلا کر فرمایا :’’ تم نے اسے کیوں مارا ؟‘‘ اس نے کہا : یہ میرا کھانا میرے حکم کے بغیر دیتا ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اجر تم دونوں کو ملتا ہے ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے : انہوں نے کہا : میں مملوک تھا تو میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کیا : کیا میں اپنے مالکوں کے مال میں سے کوئی چیز صدقہ کر لیا کروں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ، اجر تمہارے درمیان نصف نصف ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1954

عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَضَاعَهُ الَّذِي كَانَ عِنْدَهُ فَأَرَدْتُ أَنْ أَشْتَرِيَهُ وَظَنَنْتُ أَنَّهُ يَبِيعُهُ بِرُخْصٍ فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «لَا تَشْتَرِهِ وَلَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ وَإِنْ أَعْطَاكَهُ بِدِرْهَمٍ فَإِنَّ الْعَائِدَ فِي صَدَقَتِهِ كَالْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «لَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ فَإِنَّ الْعَائِدَ فِي صَدَقَتِهِ كالعائد فِي قيئه»
عمر بن خطاب ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے کسی شخص کو فی سبیل اللہ ایک گھوڑا بطور سواری عطا کیا تو اس نے اسے ضائع کر دیا ، میں نے اسے خریدنا چاہا اور مجھے خیال ہوا کہ وہ اسے ارزاں نرخوں پر فروخت کر دے گا ، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے خریدو ، نہ اپنا صدقہ واپس لو خواہ وہ اسے ایک درہم میں تمہیں عطا کرے ، کیونکہ اپنا صدقہ واپس لینے والا کتے کی طرح ہے جو اپنی قے چاٹ جاتا ہے ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے :’’ اپنا صدقہ واپس نہ لے ، کیونکہ اپنا صدقہ واپس لینے والا ، اپنی قے چاٹنے والے کی طرح ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1955

وَعَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَتَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَت يَا رَسُول الله إِنِّي كنت تَصَدَّقْتُ عَلَى أُمِّي بِجَارِيَةٍ وَإِنَّهَا مَاتَتْ قَالَ: «وَجَبَ أَجَرُكِ وَرَدَّهَا عَلَيْكِ الْمِيرَاثُ» . قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ كَانَ عَلَيْهَا صَوْمُ شَهْرٍ أفأصوم عَنْهَا قَالَ: «صومي عَنْهَا» . قَالَت يَا رَسُول الله إِنَّهَا لَمْ تَحُجَّ قَطُّ أَفَأَحُجُّ عَنْهَا قَالَ: «نعم حجي عَنْهَا» . رَوَاهُ مُسلم
بریدہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر تھا جب ایک خاتون آپ کے پاس آئی ، اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں نے اپنی والدہ کو ایک لونڈی صدقہ کی تھی اور وہ (یعنی والدہ) وفات پا گئی ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمہارا اجر واجب ہو گیا اور وہ بطور میراث تمہارے پاس واپس آ گئی ۔‘‘ اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اگر ایک ماہ کے روزے اس کے ذمے ہوں تو کیا میں اس کی طرف سے روزے رکھوں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس کی طرف سے روزے رکھو ۔‘‘ اس عورت نے عرض کیا : اس نے تو حج بھی نہیں کیا تھا ، تو کیا میں اس کی طرف سے حج کروں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ، اس کی طرف سے حج کرو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Icon this is notification panel