153 Results For Hadith (Mishkat-ul-Masabeh) Book (كتاب الصَّوْم)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1956

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِذا دخل شهر رَمَضَانُ فُتِحَتْ أَبْوَابُ السَّمَاءِ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَهَنَّمَ وَسُلْسِلَتِ الشَّيَاطِينُ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «فُتِحَتْ أَبْوَابُ الرَّحْمَةِ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب رمضان آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے :’’ جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے :’’ رحمت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1957

وَعَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فِي الْجَنَّةِ ثَمَانِيَةُ أَبْوَابٍ مِنْهَا: بَابٌ يُسَمَّى الرَّيَّانَ لَا يدْخلهُ إِلَّا الصائمون
سہل بن سعد ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جنت کے آٹھ دروازے ہیں ، ان میں سے ایک دروازے کا نام ’’ الریان ‘‘ ہے ، اس میں سے صرف روزہ دار ہی داخل ہوں گے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1958

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ. وَمَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ. وَمَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص ایمان و اخلاص اور ثواب کی نیت سے روزے رکھے تو اس کے سابقہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ، جو شخص ایمان و اخلاص اور ثواب کی نیت سے رمضان میں قیام کرے (نماز تراویح کا اہتمام کرے) تو اس کے سابقہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ، اور جو شخص ایمان و اخلاص اور ثواب کی نیت سے شب قدر کا قیام کرے تو اس کے سابقہ گناہ بخش دیے جاتے ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1959

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ يُضَاعَفُ الْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِمِائَةِ ضِعْفٍ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: إِلَّا الصَّوْمَ فَإِنَّهُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ يَدَعُ شَهْوَتَهُ وَطَعَامَهُ مِنْ أَجْلِي لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ: فَرْحَةٌ عِنْدَ فِطْرِهِ وَفَرْحَةٌ عِنْدَ لِقَاءِ رَبِّهِ وَلَخُلُوفِ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ وَالصِّيَامُ جُنَّةٌ وَإِذَا كَانَ يَوْمُ صَوْمِ أَحَدِكُمْ فَلَا يَرْفُثْ وَلَا يصخب وفإن سَابَّهُ أَحَدٌ أَوْ قَاتَلَهُ فَلْيَقُلْ إِنِّي امْرُؤٌ صَائِم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ابن آدم کے ہر نیک عمل کو دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے ، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : روزے کے سوا ، کیونکہ وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا ، وہ اپنی خواہش اور اپنے کھانے کو میری وجہ سے ترک کرتا ہے ۔ روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں ، ایک فرحت و خوشی تو اس کے افطار کے وقت ہے جبکہ ایک خوشی اپنے رب سے ملاقات کے وقت ہے ، اور روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے ہاں کستوری کی خوشبو سے بھی زیادہ بہتر ہے ، اور روزہ ڈھال ہے ، جس روز تم میں سے کسی کا روزہ ہو تو وہ فحش گوئی اور ہذیان سے اجتناب کرے ، اگر کوئی اسے برا بھلا کہے یا اس سے لڑائی جھگڑا کرے تو وہ کہے کہ میں روزہ دار ہوں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1960

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا كَانَ أَوَّلُ لَيْلَةٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ صُفِّدَتِ الشَّيَاطِينُ وَمَرَدَةُ الْجِنِّ وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ فَلم يفتح مِنْهَا بَاب الْجَنَّةِ فَلَمْ يُغْلَقْ مِنْهَا بَابٌ وَيُنَادِي مُنَادٍ: يَا بَاغِيَ الْخَيْرِ أَقْبِلْ وَيَا بَاغِيَ الشَّرِّ أقصر ن وَلِلَّهِ عُتَقَاءُ مِنَ النَّارِ وَذَلِكَ كُلَّ لَيْلَةٍ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین اور سرکش جنوں کو جکڑ دیا جاتا ہے ، جہنم کے تمام دروازے بند کر دیے جاتے ہیں ان میں سے کوئی دروازہ نہیں کھولا جاتا ، اور جنت کے تمام دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور ان میں سے کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا ، اور منادی کرنے والا اعلان کرتا ہے : خیرو بھلائی کے طالب ! آگے بڑھ ، اور شر کے طالب ! رک جا ، اور اللہ کے لیے جہنم سے آزاد کردہ لوگ ہیں ، اور ہر رات ایسے ہوتا ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1961

وَرَوَاهُ أَحْمد عَن رجل وَقَالَ التِّرْمِذِيّ هَذَا حَدِيث غَرِيب
اور امام احمد نے اسے کسی صحابی سے روایت کیا ہے ، اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ حسن ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1962

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَتَاكُمْ رَمَضَانُ شَهْرٌ مُبَارَكٌ فَرَضَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ صِيَامَهُ تُفْتَحُ فِيهِ أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَتُغْلَقُ فِيهِ أَبْوَابُ الْجَحِيمِ وَتُغَلُّ فِيهِ مَرَدَةُ الشَّيَاطِينِ لِلَّهِ فِيهِ لَيْلَةٌ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ مَنْ حُرِمَ خَيْرَهَا فَقَدْ حُرِمَ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالنَّسَائِيُّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ماہ مبارک رمضان تمہارے پاس آیا ہے ، اللہ نے اس کا روزہ تم پر فرض کیا ہے ، اس میں آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں ، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور سرکش شیاطین بند کر دیے جاتے ہیں ، اس (ماہ) میں ایک رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے ، جو شخص اس کی خیر و بھلائی سے محروم کر دیا گیا تو وہ (ہر خیر و بھلائی سے) محروم کر دیا گیا ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1963

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الصِّيَامُ وَالْقُرْآنُ يَشْفَعَانِ لِلْعَبْدِ يَقُولُ الصِّيَامُ: أَيْ رَبِّ إِنِّي مَنَعْتُهُ الطَّعَامَ وَالشَّهَوَاتِ بِالنَّهَارِ فَشَفِّعْنِي فِيهِ وَيَقُولُ الْقُرْآنُ: مَنَعْتُهُ النُّوْمَ بِاللَّيْلِ فَشَفِّعْنِي فِيهِ فيشفعان . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي شعب الْإِيمَان
عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ روزہ اور قرآن بندے کے لیے سفارش کریں گے ، روزہ عرض کرے گا ، رب جی ! میں نے دن کے وقت کھانے پینے اور خواہشات سے اسے روک رکھا ، اس کے متعلق میری سفارش قبول فرما اور قرآن عرض کرے گا : میں نے اسے رات کے وقت سونے سے روکے رکھا ، اس کے متعلق میری سفارش قبول فرما ، ان دونوں کی سفارش قبول کی جائے گی ۔‘‘ حسن ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1964

وَعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: دَخَلَ رَمَضَانُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ هَذَا الشَّهْرَ قَدْ حَضَرَكُمْ وَفِيهِ لَيْلَةٌ خَيْرٌ مَنْ أَلْفِ شَهْرٍ مَنْ حُرِمَهَا فَقَدْ حُرِمَ الْخَيْرَ كُلَّهُ وَلَا يُحْرَمُ خَيْرَهَا إِلَّا كل محروم» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں ، رمضان آیا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ مہینہ جو تمہارے پاس آیا ہے اس میں ایک رات ہے جو کہ ہزار مہینوں سے بہتر ہے ، اور جو شخص اس سے محروم کر دیا گیا تو وہ ہر قسم کی خیر و بھلائی سے محروم کر دیا گیا اور اس کی خیر سے محروم شخص ہر قسم کی خیر و بھلائی سے محروم ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1965

وَعَن سلمَان قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آخِرِ يَوْمٍ مِنْ شَعْبَانَ فَقَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ أَظَلَّكُمْ شَهْرٌ عَظِيمٌ مُبَارَكٌ شَهْرٌ فِيهِ لَيْلَةٌ خَيْرٌ مَنْ أَلْفِ شهر جعل الله تَعَالَى صِيَامَهُ فَرِيضَةً وَقِيَامَ لَيْلِهِ تَطَوُّعًا مَنْ تَقَرَّبَ فِيهِ بخصلة من الْخَيْرِ كَانَ كَمَنْ أَدَّى فَرِيضَةً فِيمَا سِوَاهُ وَمَنْ أَدَّى فَرِيضَةً فِيهِ كَانَ كَمَنْ أَدَّى سَبْعِينَ فَرِيضَةً فِيمَا سِوَاهُ وَهُوَ شَهْرُ الصَّبْرِ وَالصَّبْر ثَوَابه الْجنَّة وَشهر الْمُوَاسَاة وَشهر يزْدَاد فِيهِ رِزْقُ الْمُؤْمِنِ مَنْ فَطَّرَ فِيهِ صَائِمًا كَانَ لَهُ مَغْفِرَةً لِذُنُوبِهِ وَعِتْقَ رَقَبَتِهِ مِنَ النَّارِ وَكَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِهِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أَجْرِهِ شَيْءٌ» قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَيْسَ كلنا يجد مَا نُفَطِّرُ بِهِ الصَّائِمَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُعْطِي اللَّهُ هَذَا الثَّوَابَ مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا عَلَى مَذْقَةِ لَبَنٍ أَوْ تَمْرَةٍ أَوْ شَرْبَةٍ مِنْ مَاءٍ وَمَنْ أَشْبَعَ صَائِمًا سَقَاهُ اللَّهُ مِنْ حَوْضِي شَرْبَةً لَا يَظْمَأُ حَتَّى يَدْخُلَ الْجَنَّةَ وَهُوَ شَهْرٌ أَوَّلُهُ رَحْمَةٌ وَأَوْسَطُهُ مَغْفِرَةٌ وَآخِرُهُ عِتْقٌ مِنَ النَّارِ وَمَنْ خَفَّفَ عَنْ مَمْلُوكِهِ فِيهِ غَفَرَ الله لَهُ وَأعْتقهُ من النَّار» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ
سلمان فارسی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شعبان کے آخری روز ہمیں خطاب کرتے ہوئے فرمایا :’’ لوگو ! ایک با برکت ماہ عظیم تم پر سایہ فگن ہوا ہے ، اس میں ایک رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے ، اللہ نے اس کا روزہ فرض اور رات کا قیام نفل قرار دیا ہے ، جس نے اس میں کوئی نفل کام کیا تو وہ اس کے علاوہ باقی مہینوں میں فرض ادا کرنے والے کی طرح ہے اور جس نے اس میں فرض ادا کیا تو وہ اس شخص کی طرح ہے جس نے اس کے علاوہ مہینوں میں ستر فرض ادا کیے ، وہ ماہ صبر ہے جب کے صبر کا ثواب جنت ہے ، وہ غم گساری کا مہینہ ہے ، اس میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے ، جو اس میں کسی روزہ دار کو افطاری کرائے تو وہ اس کے گناہوں کی مغفرت کا اور جہنم سے آزادی کا سبب ہو گی اور اسے بھی اس (روزہ دار) کی مثل ثواب ملتا ہے اور اس کے اجر میں کوئی کمی نہیں کی جاتی ۔‘‘ ہم نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہم سب یہ استطاعت نہیں رکھتے کہ ہم روزہ دار کو افطاری کرائیں ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ یہ ثواب اس شخص کو بھی عطا فرما دیتا ہے جو لسی ّ کے گھونٹ یا ایک کھجور یا پانی کے ایک گھونٹ سے کسی روزہ دار کی افطاری کراتا ہے اور جو شخص کسی روزہ دار کو شکم سیر کر دیتا ہے تو اللہ اسے میرے حوض سے (پانی) پلائے گا تو اسے جنت میں داخل ہو جانے تک پیاس نہیں لگے گی اور وہ ایسا مہینہ ہے جس کا اول (عشرہ) رحمت ، اس کا وسط مغفرت اور اس کا آخر جہنم سے خلاصی ہے ، اور جو شخص اس میں اپنے مملوک سے رعایت برتے گا تو اللہ اس کی مغفرت فرما دے گا اور اسے جہنم سے آزاد کر دے گا ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1966

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ أَطْلَقَ كُلَّ أَسِيرٍ وَأَعْطَى كُلَّ سَائِلٍ. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب ماہ رمضان آتا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر قیدی کو آزاد فرما دیتے اور ہر سائل کو عطا کیا کرتے تھے ۔ اسنادہ ضعیف جذا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1967

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ الْجَنَّةَ تُزَخْرَفُ لِرَمَضَانَ مِنْ رَأْسِ الْحَوْلِ إِلَى حَوْلِ قَابِلٍ» . قَالَ: فَإِذَا كَانَ أَوَّلُ يَوْمٍ مِنْ رَمَضَانَ هَبَّتْ رِيحٌ تَحْتَ الْعَرْشِ مِنْ وَرَقِ الْجَنَّةِ عَلَى الْحُورِ الْعِينِ فَيَقُلْنَ: يَا رَبِّ اجْعَلْ لَنَا مِنْ عِبَادِكَ أَزْوَاجًا تَقَرَّ بِهِمْ أَعْيُنُنَا وَتَقَرَّ أَعْيُنُهُمْ بِنَا . رَوَى الْبَيْهَقِيُّ الْأَحَادِيثَ الثَّلَاثَةَ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جنت کو رمضان کے لیے پورا سال مزین کیا جاتا ہے ۔‘‘ فرمایا :’’ جب رمضان کا پہلا دن ہوتا ہے تو عرش کے نیچے جنت کے پتوں سے ہوا چلتی ہوئی حورعین تک پہنچتی ہے تو وہ کہتی ہیں : رب جی ! اپنے بندوں میں سے ہمارے شوہر بنا دے ، ہم ان سے اپنی آنکھیں ٹھنڈی کریں اور وہ ہم سے اپنی آنکھیں ٹھنڈی کریں ۔‘‘ امام بیہقی نے تینوں احادیث شعب الایمان میں روایت کی ہیں ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1968

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «يُغْفَرُ لِأُمَّتِهِ فِي آخِرِ لَيْلَةٍ فِي رَمَضَانَ» . قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَهِيَ لَيْلَةُ الْقَدْرِ؟ قَالَ: «لَا وَلَكِنَّ الْعَامِلَ إِنَّمَا يُوَفَّى أجره إِذا قضى عمله» . رَوَاهُ أَحْمد
ابوہریرہ ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ رمضان کی آخری رات ان کی (یعنی میری) امت کو بخش دیا جاتا ہے ۔‘‘ عرض کیا گیا ، اللہ کے رسول ! کیا وہ شب قدر ہے ؟ فرمایا :’’ نہیں ، لیکن جب کام کرنے والا اپنا کام مکمل کر لیتا ہے تو اسے پورا پورا اجر دیا جاتا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1969

عَنْ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَصُومُوا حَتَّى تَرَوُا الْهِلَالَ وَلَا تُفْطِرُوا حَتَّى تَرَوْهُ فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَاقْدِرُوا لَهُ» . وَفِي رِوَايَةٍ قَالَ: «الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ لَيْلَةً فَلَا تَصُومُوا حَتَّى تَرَوْهُ فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَأَكْمِلُوا الْعِدَّةَ ثَلَاثِينَ»
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم روزہ نہ رکھو حتیٰ کہ تم (رمضان کا) چاند دیکھ لو اور روزہ رکھنا موقوف نہ کرو حتیٰ کہ تم اس (ہلال شوال) کو دیکھ لو ، اگر مطلع ابر آلود ہو تو اس کے لیے (تیس دن کا) اندازہ کر لو ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے ، فرمایا :’’ ماہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے ، تم روزہ نہ رکھو حتیٰ کہ تم اس (ہلال رمضان) کو دیکھ لو ، اگر مطلع ابر آلود ہو تو پھر تیس کی گنتی مکمل کر لو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1970

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ فَإِنْ غم عَلَيْكُم فَأَكْمِلُوا عِدَّةَ شَعْبَانَ ثَلَاثِينَ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس (ہلال رمضان) کی رؤیت پر روزہ رکھو اور اس (ہلال شوال) کی رؤیت پر روزہ رکھنا موقوف کر دو اور اگر مطلع ابر آلود ہو تو پھر شعبان کی گنتی تیس تک مکمل کر لو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1971

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَا أمة أُميَّة لَا تكْتب وَلَا تحسب الشَّهْرُ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا» . وَعَقَدَ الْإِبْهَامَ فِي الثَّالِثَةِ. ثُمَّ قَالَ: «الشَّهْرُ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا» . يَعْنِي تَمَامَ الثَّلَاثِينَ يَعْنِي مَرَّةً تِسْعًا وَعِشْرِينَ وَمرَّة ثَلَاثِينَ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک ہم ُامی (لکھنے پڑھنے سے نابلد) لوگ ہیں ، ہم حساب کتاب نہیں جانتے ، مہینہ اس طرح اور اس طرح اور اس طرح ہوتا ہے ۔‘‘ تیسری مرتبہ آپ نے انگوٹھے کو بند کر لیا ، پھر فرمایا :’’ مہینہ اس طرح ، اس طرح اور اس طرح ہوتا ہے ۔‘‘ یعنی مکمل تیس ، یعنی آپ نے ایک مرتبہ انتیس اور ایک مرتبہ تیس کا ذکر کیا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1972

وَعَنْ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: شَهْرَا عِيدٍ لَا يَنْقُصَانِ: رَمَضَانُ وَذُو الْحِجَّةِ
ابوبکرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عید کے دو مہینے ، رمضان اور ذوالحجہ ، کم نہیں ہوتے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1973

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَتَقَدَّمَنَّ أَحَدُكُمْ رَمَضَانَ بِصَوْمِ يَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ رَجُلٌ كَانَ يَصُوم صوما فليصم ذَلِك الْيَوْم»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے کوئی شخص رمضان سے ایک یا دو دن پہلے روزہ نہ رکھے ، البتہ اگر کوئی شخص معمول سے روزے رکھتا چلا آ رہا ہے تو وہ اس روز روزہ رکھ لے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1974

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا انْتَصَفَ شَعْبَانُ فَلَا تَصُومُوا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب نصف شعبان ہو جائے تو پھر روزہ نہ رکھو ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1975

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أحصوا هِلَال شعْبَان لرمضان» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ رمضان کی خاطر شعبان کے چاند (ایام) کی گنتی کرو ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1976

وَعَن أم سَلمَة قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ إِلَّا شَعْبَانَ وَرَمَضَانَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو شعبان کے علاوہ دو ماہ لگاتار روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الترمذی و النسائی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1977

وَعَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: «مَنْ صَامَ الْيَوْمَ الَّذِي يُشَكُّ فِيهِ فَقَدَ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ والدارمي
عمار بن یاسر ؓ بیان کرتے ہیں جس شخص نے شک کے دن کا روزہ رکھا تو اس نے ابو القاسم صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نافرمانی کی ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1978

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ الْهِلَالَ يَعْنِي هِلَالَ رَمَضَانَ فَقَالَ: «أَتَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ؟» قَالَ: نَعَمْ قَالَ: «أَتَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ؟» قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: «يَا بِلَالُ أَذِّنْ فِي النَّاسِ أَن يَصُومُوا غَدا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ والدارمي
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک اعرابی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے کہا : میں نے رمضان کا چاند دیکھا ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ؟‘‘ اس نے عرض کیا ، جی ہاں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم گواہی دیتے ہو کہ محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) اللہ کے رسول ہیں ؟‘‘ اس نے عرض کیا ، جی ہاں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بلال ! لوگوں میں اعلان کر دو کہ وہ کل روزہ رکھیں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1979

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: تَرَاءَى النَّاسُ الْهِلَالَ فَأَخْبَرْتُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي رَأَيْتُهُ فَصَامَ وَأَمَرَ النَّاسَ بِصِيَامِهِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد والدارمي
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں لوگ چاند دیکھنے کے لیے جمع ہوئے تو میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتایا کہ میں نے اس کو دیکھ لیا ہے ، آپ نے روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم فرمایا ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1980

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَحَفَّظُ مِنْ شَعْبَانَ مَالَا يَتَحَفَّظُ مِنْ غَيْرِهِ. ثُمَّ يَصُومُ لِرُؤْيَةِ رَمَضَانَ فَإِنْ غُمَّ عَلَيْهِ عَدَّ ثَلَاثِينَ يَوْمًا ثُمَّ صَامَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شعبان کی گنتی کا دیگر مہینوں کی نسبت زیادہ اہتمام کیا کرتے تھے ، پھر آپ رمضان کا چاند نظر آنے پر روزہ رکھتے ، اگر مطلع ابر آلود ہوتا تو آپ تیس دن کی گنتی فرماتے پھر روزہ رکھتے ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1981

وَعَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ قَالَ: خَرَجْنَا لِلْعُمْرَةِ فَلَمَّا نَزَلْنَا بِبَطْنِ نَخْلَةَ تَرَاءَيْنَا الْهِلَالَ. فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: هُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ. وَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: هُوَ ابْنُ لَيْلَتَيْنِ فَلَقِينَا ابْنَ عَبَّاسٍ فَقُلْنَا: إِنَّا رَأَيْنَا الْهِلَالَ فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: هُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: هُوَ ابْنُ لَيْلَتَيْنِ. فَقَالَ: أَيُّ لَيْلَةٍ رَأَيْتُمُوهُ؟ قُلْنَا: لَيْلَةَ كَذَا وَكَذَا. فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَدَّهُ لِلرُّؤْيَةِ فَهُوَ لِلَيْلَةِ رَأَيْتُمُوهُ وَفِي رِوَايَةٍ عَنْهُ. قَالَ: أَهَلَلْنَا رَمَضَانَ وَنَحْنُ بِذَاتِ عِرْقٍ فَأَرْسَلْنَا رَجُلًا إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِن الله تَعَالَى قد أَمَدَّهُ لِرُؤْيَتِهِ فَإِنْ أُغْمِيَ عَلَيْكُمْ فَأَكْمِلُوا الْعِدَّةَ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوالبختری ؒ بیان کرتے ہیں ، ہم عمرہ کے لیے روانہ ہوئے ، جب ہم نے بطن نخلہ کے مقام پر پڑاؤ ڈالا تو ہم چاند دیکھنے کے لیے اکٹھے ہوئے ، تو کچھ لوگوں نے کہا : یہ تیسری رات کا ہے ، کسی نے کہا : دوسری رات کا ہے ، ہم ابن عباس ؓ سے ملے تو ہم نے کہا : ہم نے چاند دیکھا تو کسی نے کہا : وہ تیسری رات کا ہے اور کسی نے کہا : دوسری رات کا ہے ، انہوں نے فرمایا : تم نے کس رات اسے دیکھا تھا ؟ ہم نے کہا : فلاں فلاں رات ، انہوں نے فرمایا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس (رمضان) کی مدت اس کی رؤیت مقرر کی ہے ، وہ (رمضان) اس رات سے شروع ہوتا ہے جس رات تم اسے دیکھو ۔ اور ابوالبختری ؒ کی ایک دوسری روایت میں ہے : انہوں نے کہا : ہم نے ذات عرق کے مقام پر رمضان کا چاند دیکھا ، تو ہم نے مسئلہ دریافت کرنے کے لیے ایک آدمی کو ابن عباس ؓ کے پاس بھیجا تو انہوں نے کہا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ نے اس (شعبان) کو اس (ہلال رمضان) کی رؤیت تک دراز کیا ہے ، اگر مطلع ابر آلود ہو تو گنتی کو مکمل کر لو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1982

عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَسَحَّرُوا فَإِنَّ فِي السَّحُورِ بركَة»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سحری کھایا کرو کیونکہ سحری کھانے میں برکت ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1983

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَصْلُ مَا بَيْنَ صِيَامِنَا وَصِيَامِ أَهْلِ الْكِتَابِ أَكْلَةُ السَّحَرِ» . رَوَاهُ مُسلم
عمرو بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہمارے اور اہل کتاب کے روزوں میں سحری کھانے کا فرق ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1984

وَعَنْ سَهْلٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَزَالُ النَّاسُ بِخَيْرٍ مَا عَجَّلُوا الْفِطْرَ»
سہل ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تک لوگ افطاری کرنے میں جلدی کرتے رہیں گے وہ خیر و بھلائی پر رہیں گے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1985

وَعَنْ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أَقْبَلَ اللَّيْل من هَهُنَا وَأدبر النَّهَار من هَهُنَا وَغَرَبَتِ الشَّمْسُ فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ»
عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب رات اس طرف سے آ جائے اور دن اس طرف پلٹ جائے اور سورج غروب ہو جائے تو روزہ دار کو چاہیے کہ وہ افطار کرے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1986

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْوِصَالِ فِي الصَّوْمِ. فَقَالَ لَهُ رجل: إِنَّك تواصل يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: وَأَيُّكُمْ مِثْلِي إِنِّي أَبَيْتُ يُطْعِمُنِي رَبِّي ويسقيني
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے روزوں میں وصال کرنے سے منع فرمایا ، تو کسی آدمی نے آپ سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ تو وصال فرماتے ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے کون میری طرح ہے ؟ میں رات کو سوتا ہوں تو میرا رب مجھے کھلا پلا دیتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1987

عَن حَفْصَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ لَمْ يَجْمَعِ الصِّيَامَ قَبْلَ الْفَجْرِ فَلَا صِيَامَ لَهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَالدَّارِمَيُّ وَقَالَ أَبُو دَاوُد: وَقفه على حَفْصَة معمر والزبيدي وَابْنُ عُيَيْنَةَ وَيُونُسُ الَأَيْلِيُّ كُلُّهُمْ عَنِ الزُّهْرِيِّ
حفصہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص طلوع فجر سے پہلے روزے کی نیت نہ کرے تو اس کا روزہ نہیں ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد ، نسائی ، دارمی اور ابوداؤد نے فرمایا : معمر ، زبیدی ، ابن عیینہ اور یونس ایلی نے اس حدیث کو حفصہ ؓ پر موقوف قرار دیا ہے اور ان سب نے زہری سے روایت کیا ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1988

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا سَمِعَ النِّدَاءَ أَحَدُكُمْ وَالْإِنَاءُ فِي يَدِهِ فَلَا يَضَعْهُ حَتَّى يَقْضِيَ حَاجَتَهُ مِنْهُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی اذان (فجر) سنے اور (کھانے پینے کا) برتن اس کے ہاتھ میں ہو تو وہ اپنی ضرورت پوری کرنے کے بعد اسے نیچے رکھے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1989

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: أَحَبُّ عِبَادِي إِلَيَّ أَعْجَلُهُمْ فطرا . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : مجھے اپنے وہ بندے زیادہ محبوب ہیں جو ان میں سے افطار کرنے میں جلدی کرتے ہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1990

وَعَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أَفْطَرَ أَحَدُكُمْ فَلْيُفْطِرْ عَلَى تَمْرٍ فَإِنَّهُ بَرَكَةٌ فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيُفْطِرْ عَلَى مَاءٍ فَإِنَّهُ طَهُورٌ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ. وَلَمْ يَذْكُرْ: «فَإِنَّهُ بَرَكَةٌ» غَيْرُ التِّرْمِذِيِّ
سلمان بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی افطار کرے تو وہ کھجور سے افطار کرے کیونکہ وہ باعث برکت ہے ، اگر وہ نہ پائے تو پھر پانی سے افطار کر لے کیونکہ وہ باعث طہارت ہے ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، ابوداؤد ، دارمی ، لیکن انہوں نے یہ نہیں کہا :’’ کیونکہ وہ باعث برکت ہے ۔‘‘ صرف امام ترمذی نے یہ الفاظ ایک دوسری روایت سے نقل کیے ہیں ۔ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1991

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُفْطِرُ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَى رطبات فَإِن لم تكن فتميرات فإنلم تكن تُمَيْرَات حسى حَسَوَاتٍ مِنْ مَاءٍ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيب
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز (مغرب) پڑھنے سے پہلے چند تازہ کھجوروں سے افطار کیا کرتے تھے ، اگر تازہ کھجوریں نہ ہوتیں تو پھر چند چھوہاروں سے اور اگر چھوہارے نہ ہوتے تو پھر پانی کے چند گھونٹ پی لیا کرتے تھے ۔ ترمذی ، ابوداؤد اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1992

وَعَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «من فَطَّرَ صَائِمًا أَوْ جَهَّزَ غَازِيًا فَلَهُ مِثْلُ أَجْرِهِ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ وَمُحْيِي السّنة فِي شرح السّنة وَقَالَ صَحِيح
زید بن خالد ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرائے یا کسی مجاہد کی تیاری کرا دے تو اسے بھی اس (روزہ دار یا مجاہد) کی مثل اجر ملتا ہے ۔‘‘ بیہقی فی شعب الایمان ۔ اور محی السنہ نے شرح السنہ میں روایت کیا اور انہوں نے کہا یہ روایت صحیح ہے ۔ حسن ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1993

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَفْطَرَ قَالَ: «ذَهَبَ الظَّمَأُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوقُ وَثَبَتَ الْأَجْرُ إِنْ شَاءَ الله» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزہ افطار کرتے تو آپ یہ دعا پڑھا کرتے تھے :’’ پیاس جاتی رہی ، رگیں تر ہوگئیں اور اگر اللہ نے چاہا تو اجر ثابت ہو گیا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1994

وَعَنْ مُعَاذٍ بْنِ زُهْرَةَ قَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَفْطَرَ قَالَ: «اللَّهُمَّ لَكَ صَمْتُ وَعَلَى رِزْقِكَ أَفْطَرْتُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد مُرْسلا
معاذ بن زہرہ ؒ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب افطار کرتے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ دعا پڑھا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں نے تیرے ہی لیے روزہ رکھا اور تیرے ہی رزق سے افطار کیا ۔‘‘ ابوداؤد نے اسے مرسل روایت کیا ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1995

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَزَالُ الدِّينُ ظَاهِرًا مَا عَجَّلَ النَّاسُ الْفِطْرَ لِأَنَّ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى يُؤَخِّرُونَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تک لوگ افطار کرنے میں جلدی کرتے رہیں گے دین غالب رہے گا کیونکہ یہود و نصاریٰ (افطار کرنے میں) تاخیر کرتے ہیں ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1996

وَعَنْ أَبِي عَطِيَّةَ قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَمَسْرُوقٌ عَلَى عَائِشَةَ فَقُلْنَا: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ رَجُلَانِ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدُهُمَا يُعَجِّلُ الْإِفْطَارَ وَيُعَجِّلُ الصَّلَاةَ وَالْآخَرُ: يُؤَخِّرُ الْإِفْطَارَ وَيُؤَخِّرُ الصَّلَاةَ. قَالَتْ: أَيُّهُمَا يُعَجِّلُ الْإِفْطَارَ وَيُعَجِّلُ الصَّلَاةَ؟ قُلْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ. قَالَتْ: هَكَذَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْآخَرُ أَبُو مُوسَى. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوعطیہ ؒ بیان کرتے ہیں ، میں اور مسروق ، عائشہ ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ہم نے عرض کیا : ام المومنین ! محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ میں سے دو آدمی ہیں ان میں سے ایک جلدی افطار کرتے ہیں اور جلد ہی نماز (مغرب) پڑھتے ہیں ، جبکہ دوسرے دیر سے افطار کرتے ہیں اور دیر سے نماز پڑھتے ہیں ، انہوں نے فرمایا : ان میں سے کون جلد افطار کرتا ہے اور جلد نماز پڑھتا ہے ؟ ہم نے عرض کیا عبداللہ بن مسعود ؓ ، انہوں نے فرمایا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بھی ایسے ہی کیا ، جبکہ دوسرے ابوموسی ؓ ہیں ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1997

وَعَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ قَالَ: دَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى السَّحُورِ فِي رَمَضَانَ فَقَالَ: «هَلُمَّ إِلَى الْغَدَاءِ الْمُبَارَكِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد والسنائي
عرباض بن ساریہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رمضان میں مجھے سحری کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا :’’ مبارک کھانے کی طرف آؤ ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1998

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نِعْمَ سَحُورُ الْمُؤْمِنَ التَّمْرُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مومن کی بہترین سحری کھجور ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1999

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِهِ فَلَيْسَ لِلَّهِ حَاجَةٌ فِي أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابه» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص (روزہ کی حالت میں) جھوٹ اور برے اعمال ترک نہیں کرتا تو اللہ کو کوئی حاجت نہیں کہ وہ شخص اپنا کھانا پینا ترک کر دے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2000

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُ وَيُبَاشِرُ وَهُوَ صَائِمٌ وَكَانَ أَمْلَكَكُمْ لأربه
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزہ کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے اور گلے مل لیا کرتے تھے اور آپ اپنی خواہش پر تم سے زیادہ قابو رکھنے والے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2001

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُدْرِكُهُ الْفَجْرُ فِي رَمَضَانَ وَهُوَ جُنُبٌ مِنْ غَيْرِ حُلْمٍ فَيَغْتَسِلُ وَيَصُومُ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو رمضان میں کبھی جماع کی وجہ سے حالت جنابت میں صبح ہو جاتی تو آپ غسل کرتے اور پھر روزہ رکھتے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2002

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ وَاحْتَجَمَ وَهُوَ صَائِمٌ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے احرام اور روزہ کی حالت میں پچھنے لگوائے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2003

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «من نسي وَهُوَ صَائِم فأل أَوْ شَرِبَ فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ فَإِنَّمَا أَطْعَمَهُ اللَّهُ وسقاه»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص بھول جائے کہ وہ روزہ سے ہے اور وہ کھا لے یا پی لے تو وہ اپنا روزہ پورا کرے کیونکہ اسے تو اللہ نے کھلایا پلایا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2004

وَعَن أبي هُرَيْرَة قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُول الله هَلَكت. قَالَ: «مَالك؟» قَالَ: وَقَعْتُ عَلَى امْرَأَتِي وَأَنَا صَائِمٌ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلْ تَجِدُ رَقَبَةً تُعْتِقُهَا؟» . قَالَ: لَا قَالَ: «فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ؟» قَالَ: لَا. قَالَ: «هَلْ تَجِدُ إِطْعَامَ سِتِّينَ مِسْكِينًا؟» قَالَ: لَا. قَالَ: «اجْلِسْ» وَمَكَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم فَبينا نَحْنُ عَلَى ذَلِكَ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ وَالْعَرَقُ الْمِكْتَلُ الضَّخْمُ قَالَ: «أَيْنَ السَّائِلُ؟» قَالَ: أَنَا. قَالَ: «خُذْ هَذَا فَتَصَدَّقْ بِهِ» . فَقَالَ الرَّجُلُ: أَعَلَى أَفْقَرَ مِنِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَوَاللَّهِ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا يُرِيدُ الْحَرَّتَيْنِ أَهْلُ بَيْتِ أَفْقَرُ م أَهْلِ بَيْتِي. فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ ثُمَّ قَالَ: «أَطْعِمْهُ أهلك»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ اتنے میں ایک آدمی نے آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں تو مارا گیا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمہیں کیا ہوا ؟‘‘ اس نے عرض کیا : میں روزے کی حالت میں اپنی اہلیہ سے جماع کر بیٹھا ہوں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تمہارے پاس کوئی غلام ہے جسے تو آزاد کر دے ؟‘‘ اس نے عرض کیا ، نہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم لگاتار دو ماہ روزے رکھ سکتے ہو ؟‘‘ اس نے عرض کیا ، نہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتے ہو ؟‘‘ اس نے عرض کیا ، نہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بیٹھ جاؤ ۔‘‘ پس نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے توقف فرمایا ، ہم اسی اثنا میں تھے کہ کھجوروں کا ایک بڑا ٹوکرا نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پیش کیا گیا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مسئلہ دریافت کرنے والا کہاں ہے ؟‘‘ اس شخص نے عرض کیا ، میں حاضر ہوں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ لو اسے صدقہ کر دو ۔‘‘ اس آدمی نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیا میں اپنے سے زیادہ محتاج شخص پر صدقہ کروں ؟ اللہ کی قسم ! (مدینہ میں) دو پتھریلے کناروں کے درمیان کوئی ایسا گھر نہیں جو میرے گھر والوں سے زیادہ ضرورت مند ہو ، (یہ سن کر) نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس قدر ہنسے کہ آپ کے دانت مبارک ظاہر ہو گئے ، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے اپنے گھر والوں کو کھلاؤ ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2005

عَن عَائِشَة: أَن الني صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ يُقَبِّلُهَا وَهُوَ صَائِم ويمص لسنانها. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزہ کی حالت میں کبھی ان کا بوسہ لے لیا کرتے تھے اوران کی زبان چوس لیا کرتے تھے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2006

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ إِنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُبَاشَرَةِ لِلصَّائِمِ فَرخص لَهُ. وَأَتَاهُ آخَرُ فَسَأَلَهُ فَنَهَاهُ فَإِذَا الَّذِي رَخَّصَ لَهُ شَيْخٌ وَإِذَا الَّذِي نَهَاهُ شَابٌّ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کسی آدمی نے ، روزہ دار کے لیے اپنی اہلیہ سے گلے ملنے کے بارے میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کیا تو آپ نے اسے رخصت عنایت فرما دی ، پھر ایک اور آدمی آیا اور اس نے آپ سے مسئلہ دریافت کیا تو آپ نے اسے روک دیا ، جس شخص کو رخصت عنایت فرمائی تھی وہ بوڑھا آدمی تھا اور جسے روک دیا تھا وہ ایک نوجوان شخص تھا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2007

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: «من ذرعه الْقَيْء وَهُوَ صَائِمٌ فَلَيْسَ عَلَيْهِ قَضَاءٌ وَمَنِ اسْتَقَاءَ عَمْدًا فَلْيَقْضِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عِيسَى بْنِ يُونُس. وَقَالَ مُحَمَّد يَعْنِي البُخَارِيّ لَا أرَاهُ مَحْفُوظًا
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص کو روزہ کی حالت میں قے آ جائے تو اس پر کوئی قضا نہیں اور جو شخص عمداً قے کرے تو وہ (روزہ کی) قضا کرے ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد ، ابن ماجہ ، دارمی اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ، ہم عیسیٰ بن یونس سے مروی حدیث کے حوالے سے ہی اسے جانتے ہیں ، جبکہ محمد یعنی امام بخاری نے فرمایا : میں اسے محفوظ نہیں سمجھتا ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2008

وَعَنْ مَعْدَانَ بْنِ طَلْحَةَ أَنَّ أَبَا الدَّرْدَاءِ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاءَ فَأَفْطَرَ. قَالَ: فَلَقِيتُ ثَوْبَانَ فِي مَسْجِدِ دِمَشْقَ فَقُلْتُ: إِنَّ أَبَا الدَّرْدَاءِ حَدَّثَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاءَ فَأَفْطَرَ. قَالَ: صَدَقَ وَأَنَا صَبَبْتُ لَهُ وضوءه. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ والدارمي
معدان بن طلحہ سے روایت ہے کہ ابودرداء ؓ نے اسے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قے کی تو آپ نے روزہ افطار کر لیا ، راوی بیان کرتے ہیں ، میں دمشق کی مسجد میں ثوبان سے ملا تو میں نے کہا کہ ابودرداء ؓ نے مجھے حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قے کی تو آپ نے روزہ افطار کر لیا ، انہوں نے کہا : انہوں (یعنی ابودرداء ؓ ) نے ٹھیک کہا ہے ، اور میں نے آپ کے لیے آپ کے وضو کا پانی انڈیلا تھا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و الترمذی و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2009

وَعَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَا أُحْصِي يَتَسَوَّكُ وَهُوَ صَائِمٌ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ
عامر بن ربیعہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے ان گنت مرتبہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو روزہ کی حالت میں مسواک کرتے ہوئے دیکھا ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2010

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: اشتكيت عَيْني أَفَأَكْتَحِلُ وَأَنَا صَائِمٌ؟ قَالَ: «نَعَمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ وَأَبُو عَاتِكَةَ الرَّاوِي يضعف
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا : مجھے آشوب چشم ہے کیا میں روزہ کی حالت میں سرمہ ڈال لوں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ۔‘‘ ترمذی اور انہوں نے فرمایا : اس کی اسناد قوی نہیں ، ابوعاتکہ راوی ضعیف ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2011

وَعَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعَرْجِ يَصُبُّ عَلَى رَأْسِهِ الْمَاءَ وَهُوَ صَائِمٌ مِنَ الْعَطَشِ أَوْ مِنَ الْحَرِّ. رَوَاهُ مَالك
نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کسی صحابی سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : میں نے مقام عرج پر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو حالت روزہ میں پیاس یا گرمی کی وجہ سے سر پر پانی ڈالتے ہوئے دیکھا ۔ صحیح ، رواہ مالک و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2012

وَعَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى رَجُلًا بِالْبَقِيعِ وَهُوَ يَحْتَجِمُ وَهُوَ آخِذٌ بِيَدِي لِثَمَانِيَ عَشْرَةَ خَلَتْ مِنْ رَمَضَانَ فَقَالَ: «أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ. قَالَ الشَّيْخُ الْإِمَامُ مُحْيِي السُّنَّةِ رَحِمَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ: وَتَأَوَّلَهُ بَعْضُ مَنْ رَخَّصَ فِي الْحِجَامَةِ: أَيْ تَعَرُّضًا لِلْإِفْطَارِ: الْمَحْجُومُ لِلضَّعْفِ وَالْحَاجِمُ لِأَنَّهُ لَا يَأْمَنُ مِنْ أَنْ يَصِلَ شَيْءٌ إِلَى جَوْفِهِ بمص الملازم
شداد بن اوس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بقیع میں ایک آدمی کے پاس سے گزرے جب کہ وہ پچھنے لگوا رہا تھا ، آپ میرا ہاتھ تھامے ہوئے تھے اور رمضان کی اٹھارہ تاریخ تھی ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پچھنے لگانے اور لگوانے والے کا روزہ ٹوٹ گیا ۔‘‘ ابوداؤد ، ابن ماجہ ، دارمی ۔ الشیخ الامام محی السنہ نے فرمایا : اور جن بعض حضرات نے روزہ کی حالت میں پچھنے لگوانے کی اجازت دی ہے ، انہوں نے یہ تاویل کی ہے کہ پچھنے لگوانے والا کمزوری کی وجہ سے افطار کے قریب پہنچ جاتا ہے ، جب کہ پچھنے لگانے والا اس چوسنے کی وجہ سے پیٹ میں کوئی چیز پہنچنے سے بچ نہیں سکتا ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2013

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَفْطَرَ يَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ رُخْصَةٍ وَلَا مَرَضٍ لَمْ يَقْضِ عَنْهُ صَوْمُ الدَّهْرِ كُلِّهِ وَإِنْ صَامَهُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ وَالْبُخَارِيُّ فِي تَرْجَمَةِ بَابٍ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: سَمِعْتُ مُحَمَّدًا يَعْنِي البُخَارِيّ يَقُول. أَبُو الطوس الرَّاوِي لَا أَعْرِفُ لَهُ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص کسی رخصت (سفر وغیرہ) اور مرض کے بغیر رمضان کا ایک روزہ چھوڑ دے تو پھر اگر وہ پوری زندگی روزے رکھتا رہے تو وہ اس ایک دن کے روزے کے اجر و ثواب کو نہیں پا سکتا ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، ابوداؤد ، ابن ماجہ ، دارمی اور امام بخاری نے ترجمۃ الباب میں روایت کیا ہے اور امام ترمذی نے فرمایا : میں نے محمد یعنی امام بخاری ؒ کو فرماتے ہوئے سنا : میں ابالمطوس روای کو اس حدیث کے علاوہ نہیں جانتا کہ اس نے کوئی اور حدیث بھی روایت کی ہو ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2014

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَمْ مِنْ صَائِمٍ لَيْسَ لَهُ مِنْ صِيَامِهِ إِلَّا الظَّمَأُ وَكَمْ مِنْ قَائِمٍ لَيْسَ لَهُ من قِيَامه إِلَّا السهر» . رَوَاهُ الدَّارمِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کتنے ہی روزہ دار ہیں جنہیں اپنے روزہ سے صرف پیاس حاصل ہوتی ہے اور کتنے ہی قیام کرنے والے ہیں جنہیں اپنے قیام سے جاگنے کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا ۔‘‘ دارمی ، اور لقیط بن صبرہ ؓ سے مروی حدیث ، سنن الوضوء کے بیان میں ذکر کی گئی ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2015

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ثَلَاثٌ لَا يُفْطِرْنَ الصَّائِمَ الْحِجَامَةُ وَالْقَيْءُ وَالِاحْتِلَامُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زيد الرَّاوِي يضعف فِي الحَدِيث
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تین چیزیں روزہ نہیں توڑتیں ، پچھنے ، قے اور احتلام ۔‘‘ ترمذی ۔ اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث محفوظ نہیں ، عبدالرحمن بن زید روای ، حدیث میں ضعیف ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2016

وَعَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ قَالَ: سُئِلَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: كُنْتُمْ تَكْرَهُونَ الْحِجَامَةَ لِلصَّائِمِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: لَا إِلَّا مِنْ أَجْلِ الضَّعْفِ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ثابت بنانی ؒ بیان کرتے ہیں ، انس بن مالک ؓ سے دریافت کیا گیا ، تم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں روزہ دار کے پچھنے لگانے کو نا پسند کیا کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا : نہیں ، صرف کمزوری کے پیش نظر ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2017

وَعَنِ الْبُخَارِيِّ تَعْلِيقًا قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَحْتَجِمُ وَهُوَ صَائِمٌ ثُمَّ تَرَكَهُ فَكَانَ يَحْتَجِمُ بِاللَّيْلِ
امام بخاری ؒ سے معلق روایت ہے ، انہوں نے کہا : ابن عمر ؓ روزہ کی حالت میں پچھنے لگوایا کرتے تھے ، پھر اسے ترک کر دیا ، پھر آپ رات کے وقت پچھنے لگواتے تھے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2018

وَعَن عَطاء قَالَ: إِن مضمض ثُمَّ أَفْرَغَ مَا فِي فِيهِ مِنَ الْمَاءِ لَا يضيره أَنْ يَزْدَرِدَ رِيقَهُ وَمَا بَقِيَ فِي فِيهِ وَلَا يَمْضُغُ الْعِلْكَ فَإِنِ ازْدَرَدَ رِيقَ الْعِلْكَ لَا أَقُولُ: إِنَّهُ يُفْطِرُ وَلَكِنْ يُنْهَى عَنْهُ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ فِي تَرْجَمَةِ بَابٍ
عطا ؒ بیان کرتے ہیں ، اگر کلی کرے ، پھر منہ کے پانی کو گرا دے تو پھر اگر وہ اپنا تھوک اور جو پانی اس کے منہ میں باقی رہ گیا تھا نگل لے تو اس کے لیے مضر نہیں ، البتہ وہ گوند نہ چبائے ، اگر وہ گوند کا لعاب نگل لے تو میں نہیں کہتا کہ وہ روزہ توڑ لے گا ، لیکن اسے اس سے روکا جائے گا ۔ امام بخاری نے اسے ترجمعہ الباب میں روایت کیا ہے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2019

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: إِنَّ حَمْزَةَ بْنَ عَمْرٍو الْأَسْلَمِيَّ قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصُومُ فِي السَّفَرِ وَكَانَ كَثِيرَ الصِّيَامِ. فَقَالَ: «إِنْ شِئْتَ فَصم وَإِن شِئْت فَأفْطر»
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ حمزہ بن عمرو اسلمی ؓ بہت زیادہ روزے رکھا کرتے تھے ، انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کیا : کیا میں دوران سفر روزہ رکھ لیا کروں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر تم چاہو تو روزہ رکھو اور اگر تم چاہو تو نہ رکھو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2020

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَسِتَّ عَشْرَةَ مَضَتْ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ فَمِنَّا مَنْ صَامَ وَمِنَّا مَنْ أَفْطَرَ فَلَمْ يَعِبِ الصَّائِمُ عَلَى الْمُفْطِرِ وَلَا الْمُفْطِرُ عَلَى الصَّائِمِ. رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نے سولہ رمضان کو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں جہاد کیا ، ہم میں سے کچھ نے روزہ رکھا ہوا تھا اور کچھ نے روزہ نہیں رکھا ہوا تھا ، روزہ دار نے روزہ نہ رکھنے والے کو معیوب سمجھا نہ افطار کرنے والے نے روزہ دار کو معیوب سمجھا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2021

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَرَأَى زِحَامًا وَرَجُلًا قَدْ ظُلِّلَ عَلَيْهِ فَقَالَ: «مَا هَذَا؟» قَالُوا: صَائِمٌ. فَقَالَ: «لَيْسَ مِنَ الْبِرِّ الصَّوْمُ فِي السَّفَرِ»
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سفر میں تھے کہ آپ نے ہجوم اور ایک آدمی دیکھا جس پر سایہ کیا ہوا ہے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسے کیا ہوا ؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا : روزہ دار ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سفر میں روزہ رکھنا کوئی نیکی نہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2022

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ فَمِنَّا الصَّائِمُ وَمِنَّا الْمُفْطِرُ فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا فِي وم حَارٍّ فَسَقَطَ الصَّوَّامُونَ وَقَامَ الْمُفْطِرُونَ فَضَرَبُوا الْأَبْنِيَةَ وَسَقَوُا الرِّكَابَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ذَهَبَ الْمُفْطِرُونَ الْيَوْمَ بِالْأَجْرِ»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ شریک سفر تھے ، ہم میں سے کچھ روزے سے تھے اور کچھ نے روزہ نہیں رکھا ہوا تھا ، ایک سخت گرم دن میں ہم نے ایک جگہ پڑاؤ ڈالا تو روزہ دار تو (نڈھال ہو کر) گر پڑے ، جبکہ جن لوگوں نے روزہ نہیں رکھا ہوا تھا وہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے خیمے لگائے اور سواریوں کو پانی پلایا ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آج روزہ نہ رکھنے والے اجر لے گئے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2023

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ عُسْفَانَ ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ فَرَفَعَهُ إِلَى يَدِهِ لِيَرَاهُ النَّاسُ فَأَفْطَرَ حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ وَذَلِكَ فِي رَمَضَانَ. فَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ: قَدْ صَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَفْطَرَ. فَمن شَاءَ صَامَ وَمن شَاءَ أفطر
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ سے مکہ کے لیے روانہ ہوئے تو آپ نے روزہ رکھا ، حتیٰ کہ آپ مقام عسفان پر پہنچے تو آپ نے پانی منگایا اور اسے ہاتھ سے بلند کیا تاکہ لوگ اسے دیکھ لیں ، پس آپ نے روزہ افطار کر لیا حتیٰ کہ آپ مکہ پہنچ گئے اور یہ رمضان کا واقعہ ہے ، ابن عباس ؓ فرمایا کرتے تھے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (دوران سفر) روزہ رکھا بھی ہے اور افطار بھی کیا ہے ، جو چاہے روزہ رکھے اور جو چاہے نہ رکھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2024

وَفِي رِوَايَة لمُسلم عَن جَابر رَضِي الله عَنهُ أَنه شرب بعد الْعَصْر
صحیح مسلم میں جابر ؓ سے مروی روایت میں ہے کہ آپ نے عصر کے بعد (پانی) پیا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2025

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ الْكَعْبِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِن اللَّهَ وَضَعَ عَنِ الْمُسَافِرِ شَطْرَ الصَّلَاةِ وَالصَّوْمَ عَنِ الْمُسَافِرِ وَعَنِ الْمُرْضِعِ وَالْحُبْلَى» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
انس بن مالک کعبی ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ نے مسافر سے نصف نماز ساقط فرما دی جبکہ مسافر ، دودھ پلانے والی اور حاملہ خاتون سے روزہ ساقط فرما دیا ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد و الترمذی و النسائی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2026

وَعَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ كَانَ لَهُ حَمُولَةٌ تَأْوِي إِلَى شِبْعٍ فَلْيَصُمْ رَمَضَانَ من حَيْثُ أدْركهُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سلمہ بن محبق ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص کے پاس سواری ہو جو شکم سیری کے مقام پر اسے پہنچا دے وہ روزے رکھے جہاں بھی وہ رمضان کو پا لے ۔‘‘ ضعیف
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2027

عَنْ جَابِرٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَامَ الْفَتْحِ إِلَى مَكَّةَ فِي رَمَضَانَ فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ كُرَاعَ الْغَمِيمِ فَصَامَ النَّاسُ ثُمَّ دَعَا بِقَدَحٍ مِنْ مَاءٍ فَرَفَعَهُ حَتَّى نَظَرَ النَّاسُ إِلَيْهِ ثُمَّ شَرِبَ فَقِيلَ لَهُ بَعْدَ ذَلِكَ إِنَّ بَعْضَ النَّاسِ قَدْ صَامَ. فَقَالَ: «أُولَئِكَ الْعُصَاةُ أُولَئِكَ الْعُصَاةُ» . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فتح مکہ کے سال رمضان میں مکہ کے لیے روانہ ہوئے تو آپ نے روزہ رکھا ، حتیٰ کہ آپ مقام کراع الغمیم پر پہنچے ، صحابہ کرام ؓ نے بھی روزہ رکھا ہوا تھا ، پھر آپ نے پانی کا پیالہ منگوایا ، اسے بلند کیا حتیٰ کہ صحابہ کرام نے اسے دیکھ لیا ، پھر آپ نے اسے نوش فرمایا ، اس کے بعد آپ کو بتایا گیا کہ بعض لوگوں نے روزہ رکھا ہوا ہے (ابھی تک افطار نہیں کیا) تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ نافرمان ہیں ، وہ نافرمان ہیں ۔ ‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2028

وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَائِمُ رَمَضَانَ فِي السَّفَرِ كَالْمُفْطِرِ فِي الْحَضَرِ» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
عبدالرحمن بن عوف ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دوران سفر رمضان کا روزہ رکھنے والا ، حالتِ قیام میں روزہ نہ رکھنے والے کی طرح ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2029

وَعَن حَمْزَة بن عَمْرو السّلمِيّ أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَجِدُ بِي قُوَّةً عَلَى الصِّيَامِ فِي السَّفَرِ فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ؟ قَالَ: «هِيَ رُخْصَةٌ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَمَنْ أَخَذَ بِهَا فَحَسَنٌ وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَصُومَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ» . رَوَاهُ مُسلم
حمزہ بن عمرو اسلمی ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں دوران سفر روزہ رکھنے کی قوت رکھتا ہوں ، تو کیا (دوران سفر روزہ رکھنے پر) مجھے گناہ ہو گا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ اللہ عزوجل کی طرف سے ایک رخصت ہے ، جس نے اسے لے لیا تو اس نے اچھا کیا اور جو شخص روزہ رکھنا چاہے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2030

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ يَكُونُ عَلَيَّ الصَّوْمُ مِنْ رَمَضَانَ فَمَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَقْضِيَ إِلَّا فِي شَعْبَانَ. قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: تَعْنِي الشّغل من النَّبِي أَو بِالنَّبِيِّ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، مجھ پر رمضان کے روزے ہوتے تو میں صرف شعبان میں ان کی قضا دے سکتی تھی ۔ یحیی بن سعید بیان کرتے ہیں ، ان کی مراد یہ ہے کہ (قضا میں تاخیر) نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مشغولیت کی وجہ سے تھی ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2031

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَحِلُّ لِلْمَرْأَةِ أَنْ تَصُومَ وَزَوْجُهَا شَاهِدٌ إِلَّا بِإِذْنِهِ وَلَا تَأْذَنَ فِي بَيْتِهِ إِلَّا بِإِذْنِهِ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کسی عورت کے لیے ، اپنے خاوند کے پاس ہوتے ہوئے اس کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ رکھنا جائز نہیں ، اور وہ اس کی اجازت کے بغیر کسی کو اس کے گھر میں آنے کی اجازت نہ دے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2032

وَعَنْ مُعَاذَةَ الْعَدَوِيَّةِ أَنَّهَا قَالَتْ لِعَائِشَةَ: مَا بَالُ الْحَائِضِ تَقْضِي الصَّوْمَ وَلَا تَقْضِي الصَّلَاةَ؟ قَالَتْ عَائِشَةُ: كَانَ يُصِيبُنَا ذَلِكَ فَنُؤْمَرُ بِقَضَاءِ الصَّوْمِ وَلَا نُؤْمَرُ بِقَضَاءِ الصَّلَاةِ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
معاذہ عدویہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے عائشہ ؓ سے عرض کیا : حائضہ کا کیا معاملہ ہے کہ وہ روزہ کی قضا دیتی ہے اور نماز کی قضا نہیں دیتی ؟ عائشہ ؓ نے فرمایا : ہم بھی اس سے دوچار ہوتی تھیں تو ہمیں روزے کی قضا کا حکم دیا جاتا تھا جبکہ نماز کی قضا کا حکم نہیں دیا جاتا تھا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2033

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صَوْمٌ صَامَ عَنْهُ وليه»
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص فوت ہو جائے اور اس کے ذمہ روزے ہوں تو اس کی طرف سے اس کا وارث روزے رکھے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2034

عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صِيَامُ شَهْرِ رَمَضَانَ فَلْيُطْعَمْ عَنْهُ مَكَانَ كُلِّ يَوْمٍ مِسْكِينٌ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: وَالصَّحِيحُ أَنه مَوْقُوف على ابْن عمر
نافع ؒ ابن عمر ؓ سے روایت کرتے ہیں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص فوت ہو جائے اور اس کے ذمہ ماہ رمضان کے روزے ہوں تو اس کی طرف سے ہر روزے کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلایا جائے ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : درست بات یہ ہے کہ یہ عبداللہ بن عمر ؓ پر موقوف ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2035

عَنْ مَالِكٍ بَلَغَهُ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يُسْأَلُ: هَلْ يَصُومُ أَحَدٌ عَنْ أَحَدٍ أَوْ يُصَلِّي أَحَدٌ عَنْ أَحَدٍ؟ فَيَقُولُ: لَا يَصُومُ أَحَدٌ عَنْ أَحَدٍ. وَلَا يُصَلِّي أَحَدٌ عَنْ أحد. رَوَاهُ فِي الْمُوَطَّأ
امام مالک ؒ فرماتے ہیں ، انہیں یہ خبر پہنچی ہے کہ ابن عمر ؓ سے مسئلہ دریافت کیا گیا تھا ، کیا کوئی شخص کسی دوسرے کی طرف سے روزہ رکھ سکتا ہے یا کوئی کسی دوسرے شخص کی طرف سے نماز پڑھ سکتا ہے ؟ انہوں نے فرمایا :’’ کوئی کسی کی طرف سے روزہ رکھ سکتا ہے نہ کوئی کسی کی طرف سے نماز پڑھ سکتا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2036

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ: لَا يُفْطِرُ وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ: لَا يَصُومُ وَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتكْمل صِيَام شهر قطّ إِلَّا رَمَضَانَ وَمَا رَأَيْتُهُ فِي شَهْرٍ أَكْثَرَ مِنْهُ صِيَامًا فِي شَعْبَانَ وَفِي رِوَايَةٍ قَالَتْ: كَانَ يَصُوم شعْبَان كُله وَكن يَصُوم شعْبَان إِلَّا قَلِيلا
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نفلی روزے ( مسلسل ) رکھتے رہتے حتیٰ کہ ہم کہتیں کہ آپ روزہ رکھنا ترک نہیں کریں گے ، اور آپ روزہ رکھنا ترک فرما دیتے حتیٰ کہ ہم کہتیں کہ آپ روزہ نہیں رکھیں گے ، اور میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ماہ رمضان کے سوا کسی اور مہینے کے مکمل روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا ۔ اور میں نے آپ کو شعبان کے علاوہ کسی اور ماہ میں زیادہ روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا ۔ ایک دوسری روایت میں ہے ، آپ بیان کرتی ہیں : آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پورا شعبان روزے رکھا کرتے تھے ، اور آپ شعبان میں زیادہ روزے رکھا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2037

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ: أَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُوم شهرا كُله؟ قَالَ: مَا عَلِمْتُهُ صَامَ شَهْرًا كُلَّهُ إِلَّا رَمَضَانَ وَلَا أَفْطَرَهُ كُلَّهُ حَتَّى يَصُومَ مِنْهُ حَتَّى مضى لسبيله. رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن شفیق بیان کرتے ہیں ، میں نے عائشہ ؓ سے کہا : کیا نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پورا مہینہ روزے رکھا کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا : میں آپ کے بارے میں نہیں جانتی کہ آپ نے رمضان کے علاوہ کسی ماہ کے پورے روزے رکھے ہوں ، اور ایسے بھی نہیں کہ آپ نے کسی ماہ میں کوئی روزہ نہ رکھا ہو بلکہ آپ ہر ماہ کچھ روزے رکھتے تھے حتیٰ کہ آپ وفات پا گئے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2038

وَعَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ سَأَلَهُ أَوْ سَأَلَ رَجُلًا وَعِمْرَانَ يَسْمَعُ فَقَالَ: «يَا أَبَا فُلَانٍ أَمَا صُمْتَ مِنْ سَرَرِ شَعْبَانَ؟» قَالَ: لَا قَالَ: «فَإِذَا أَفْطَرْتَ فَصُمْ يَوْمَيْنِ»
عمران بن حصین ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے اس (یعنی مجھ) سے یا کسی آدمی سے دریافت کیا جبکہ عمران سن رہا تھا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ابو فلاں ! کیا تم نے شعبان کے آخر کے روزے نہیں رکھے ؟‘‘ اس نے عرض کیا : نہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم (رمضان کے) روزے رکھنا چھوڑ دو تو پھر دو دن کے روزے رکھ لینا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2039

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَفْضَلُ الصِّيَامِ بَعْدَ رَمَضَانَ شَهْرُ اللَّهِ الْمُحَرَّمِ وَأَفْضَلُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْفَرِيضَةِ صَلَاةُ اللَّيْلِ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ رمضان کے بعد اللہ کے مہینے محرم کا روزہ بہترین روزہ ہے ، اور فرض نماز کے بعد رات کی نماز (یعنی تہجد) بہترین نماز ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2040

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَحَرَّى صِيَامَ يَوْمٍ فَضَّلَهُ عَلَى غَيْرِهِ إِلَّا هَذَا الْيَوْمَ: يَوْمَ عَاشُورَاءَ وَهَذَا الشَّهْرُ يَعْنِي شَهْرَ رَمَضَان
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس دن یوم عاشورہ اور اس ماہ یعنی ماہ رمضان کے روزوں کے سوا کسی اور دن اور کسی اور ماہ کے روزے کا اہتمام کرتے ہوئے نہیں دیکھا اور آپ نے اس (عاشورہ کے) دن کو باقی ایام پر فضیلت دی ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2041

وَعَن ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: حِينَ صَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَاشُورَاءَ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ يَوْمٌ يُعَظِّمُهُ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَئِنْ بَقِيتُ إِلَى قَابِلٍ لأصومن التَّاسِع» . رَوَاهُ مُسلم
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عاشورہ کا روزہ رکھنے کا حکم فرمایا تو انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! یہ تو وہ دن ہے کہ یہود و نصاریٰ اس کی تعظیم کرتے ہیں ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر میں آیندہ سال تک زندہ رہا تو میں نویں (محرم) کا (بھی) روزہ رکھوں گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2042

وَعَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ: أَنَّ نَاسًا تَمَارَوْا عِنْدَهَا يَوْمَ عَرَفَةَ فِي صِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ بَعْضُهُمْ: هُوَ صَائِمٌ وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَيْسَ بِصَائِمٍ فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ بقدح لبن وَهُوَ وَاقِف عل بعيره بِعَرَفَة فشربه
ام فضل بنت حارث ؓ سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے عرفہ کے دن ان کے ہاں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے روزے کے بارے میں اختلاف کیا تو کچھ نے کہا : آپ روزہ سے ہیں ، اور کچھ نے کہا کہ آپ روزہ سے نہیں ہیں ، میں نے دودھ کا پیالہ آپ کی خدمت میں بھیجا ، آپ میدان عرفات میں اپنے اونٹ پر سوار تھے ، تو آپ نے اسے نوش فرمایا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2043

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَائِما فِي الْعشْر قطّ. رَوَاهُ مُسلم
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو (ذوالحجہ کے) عشرہ میں کبھی روزے سے نہیں دیکھا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2044

وَعَنْ أَبِي قَتَادَةَ: أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ كَيْفَ تَصُومُ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَوْله. فَلَمَّا رأى عمر رَضِي الله عَنْهُم غَضَبَهُ قَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ غَضَبِ اللَّهِ وَغَضب رَسُوله فَجعل عمر رَضِي الله عَنْهُم يُرَدِّدُ هَذَا الْكَلَامَ حَتَّى سَكَنَ غَضَبُهُ فَقَالَ عمر يَا رَسُول الله كَيفَ بِمن يَصُومُ الدَّهْرَ كُلَّهُ قَالَ: «لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ» . أَوْ قَالَ: «لَمْ يَصُمْ وَلَمْ يُفْطِرْ» . قَالَ كَيْفَ مَنْ يَصُومُ يَوْمَيْنِ وَيُفْطِرُ يَوْمًا قَالَ: «وَيُطِيقُ ذَلِكَ أَحَدٌ» . قَالَ كَيْفَ مَنْ يَصُوم يَوْمًا وَيفْطر يَوْمًا قَالَ: «ذَاك صَوْم دَاوُد عَلَيْهِ السَّلَام» قَالَ كَيْفَ مَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمَيْنِ قَالَ: «وَدِدْتُ أَنِّي طُوِّقْتُ ذَلِكَ» . ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ثَلَاث مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَرَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ فَهَذَا صِيَامُ الدَّهْرِ كُلِّهِ صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ وَالسَّنَةَ الَّتِي بَعْدَهُ وَصِيَامُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوقتادہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے دریافت کیا : آپ روزہ کیسے رکھتے ہیں ؟ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کی بات سے ناراض ہوئے : جب عمر ؓ نے آپ کی ناراضی دیکھی تو کہا : ہم اللہ کے رب ہونے ، اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے نبی ہونے پر راضی ہیں ، ہم اللہ اور اس کے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ناراضی سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں ، عمر ؓ بار بار یہ بات دہراتے رہے حتیٰ کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا غصہ جاتا رہا تو عمر ؓ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اس شخص کی کیا حالت ہے جو ہمیشہ روزے رکھتا ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس نے روزہ رکھا نہ افطار کیا ۔‘‘ پھر انہوں نے عرض کیا : اس شخص کا کیا حال ہے جو دو دن روزہ رکھتا ہے اور ایک دن نہیں رکھتا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کوئی اس کی طاقت رکھتا ہے ۔‘‘ پھر انہوں نے عرض کیا : اس کا کیا حال ہے جو ایک دن روزہ رکھتا ہے اور ایک دن نہیں رکھتا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یہ تو داؤد ؑ کا روزہ ہے ۔‘‘ اور پھر انہوں نے عرض کیا : اس شخص کا کیا حال ہے جو ایک دن روزہ رکھتا ہے اور دو دن نہیں رکھتا ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں چاہتا ہوں کہ مجھے اس کی طاقت مل جائے ، پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہر ماہ (ایام بیض کے) تین روزے اور رمضان کے روزے رکھنا یہ ہمیشہ روزہ رکھنے کے مترادف ہے جبکہ یوم عرفہ (۹ ذوالحجہ) کے روزے کے بارے میں اللہ سے امید کرتا ہوں کہ وہ سابقہ اور آیندہ سال کے گناہ مٹا دے گا اور یوم عاشورہ کے روزہ کے بارے میں میں اللہ سے امید کرتا ہوں کہ وہ سابقہ سال کے گناہ مٹا دے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2045

وَعَن أَبِي قَتَادَةَ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَوْمِ الِاثْنَيْنِ فَقَالَ: «فِيهِ وُلِدْتُ وَفِيهِ أُنْزِلَ عَلَيَّ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوقتادہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پیر کے روزہ کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا :’’ یہی میرا یوم پیدائش ہے اور یہی یوم نبوت (یعنی اسی روز مجھ پر وحی نازل کی گئی) ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2046

وَعَنْ مُعَاذَةَ الْعَدَوِيَّةِ أَنَّهَا سَأَلَتْ عَائِشَةَ: أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ؟ قَالَتْ: نَعَمْ فَقُلْتُ لَهَا: مِنْ أَيِّ أَيَّامِ الشَّهْرِ كَانَ يَصُومُ؟ قَالَتْ: لَمْ يَكُنْ يُبَالِي مِنْ أَيِّ أَيَّام الشَّهْر يَصُوم. رَوَاهُ مُسلم
معاذہ عدویہ ؓ سےروایت ہے کہ انہوں نے عائشہ ؓ سے دریافت کیا : کیا رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر ماہ تین دن روزہ رکھا کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا : ہاں ، پھر میں نے ان سے پوچھا : آپ مہینے کے کون سے ایام روزہ رکھا کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا : آپ اس بات کی پرواہ نہیں کیا کرتے تھے کہ آپ مہینے کے کن ایام میں روزہ رکھیں گے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2047

وَعَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَهُ سِتًّا مِنْ شَوَّال كَانَ كصيام الدَّهْر» . رَوَاهُ مُسلم
ابوایوب انصاری ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص رمضان کے روزے رکھے ، پھر اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے تو گویا اس نے زمانہ بھر کے ( مسلسل ) روزے رکھے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2048

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ الْفِطْرِ وَالنَّحْرِ
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عید الفطر اور عید الاضحی کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2049

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا صَوْم فِي يَوْمَيْنِ: الْفطر وَالضُّحَى
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عید الفطر اور عید الاضحی کے دو ایام میں روزہ رکھنا جائز نہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2050

وَعَنْ نُبَيْشَةَ الْهُذَلِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيَّامُ التَّشْرِيقِ أَيَّامُ أكل وَشرب وَذكر الله» . رَوَاهُ مُسلم
نبیشہ ہذلی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایام تشریق (۱۱ ، ۱۲ ، ۱۳ ذوالحجہ) کھانے پینے اور اللہ کا ذکر کرنے کے دن ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2051

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَصُومُ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِلَّا أَن بِصَوْم قبله أَو بِصَوْم بعده»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے کوئی صرف جمعہ کے دن روزہ نہ رکھے ، الاّ یہ کہ وہ اس سے پہلے یا اس کے بعد روزہ رکھے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2052

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَخْتَصُّوا لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ بِقِيَامٍ مِنْ بَيْنِ اللَّيَالِي وَلَا تَخْتَصُّوا يَوْمَ الْجُمُعَةِ بِصِيَامٍ مِنْ بَيْنِ الْأَيَّامِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ فِي صَوْمٍ يَصُومهُ أحدكُم» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم راتوں میں سے صرف شب جمعہ کو قیام کے لیے خاص کرو نہ دنوں میں سے جمعہ کے دن کو روزہ کے لیے خاص کرو الاّ یہ کہ وہ (جمعہ کا دن) تم میں سے کسی کے روزہ رکھنے کے ایام میں آ جائے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2053

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَامَ يَوْمًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ بَعَّدَ اللَّهُ وَجْهَهُ عَنِ النَّارِ سَبْعِينَ خَرِيفًا»
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص دوران جہاد ایک دن روزہ رکھتا ہے تو اللہ اس شخص کو ستر سال کی مسافت کے برابر جہنم سے دور کر دیتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2054

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا عَبْدَ اللَّهِ أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَصُومُ النَّهَارَ وَتَقُومُ اللَّيْلَ؟» فَقُلْتُ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ: «فَلَا تَفْعَلْ صُمْ وَأَفْطِرْ وَقُمْ وَنَمْ فَإِنَّ لِجَسَدِكَ عَلَيْكَ حَقًّا وَإِنَّ لِعَيْنِكَ عَلَيْكَ حَقًّا وَإِنَّ لِزَوْجِكَ عَلَيْكَ حَقًّا وَإِنَّ لِزَوْرِكَ عَلَيْكَ حَقًّا. لَا صَامَ مَنْ صَامَ الدَّهْرَ. صَوْمُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ صَوْمُ الدَّهْرِ كُلِّهِ. صُمْ كُلَّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَاقْرَأِ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ شَهْرٍ» . قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ. قَالَ: صُمْ أَفْضَلَ الصَّوْمِ صَوْمَ دَاوُدَ: صِيَامُ يَوْمٍ وَإِفْطَارُ يَوْمٍ. وَاقْرَأْ فِي كُلِّ سَبْعِ لَيَالٍ مَرَّةً وَلَا تَزِدْ عَلَى ذَلِكَ
عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا :’’ عبداللہ ! مجھے بتایا گیا ہے کہ تم دن کو روزہ رکھتے ہو اور رات کو قیام کرتے ہو ؟‘‘ میں نے عرض کیا ، جی ہاں ، اللہ کے رسول ! آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایسے نہ کیا کر ، روزہ رکھا کر اور کبھی نہ بھی رکھا کر ، رات کو قیام بھی کیا کر اور سویا بھی کر ، کیونکہ تیرے جسم کا تجھ پر حق ہے ، تیری آنکھ کا تجھ پر حق ہے ، تیری اہلیہ کا تجھ پر حق ہے اور تیرے مہمان کا تجھ پر حق ہے ، مسلسل روزے رکھنے والے کا کوئی روزہ نہیں ، ہر ماہ تین دن روزے رکھنا ، زمانہ بھر کے روزے رکھنے کے مترادف ہے ، ہر مہینے تین روزے رکھا کر اور ہر ماہ قرآن مجید مکمل کیا کر ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بہترین روزے رکھ ، داؤد ؑ کے روزے ، ایک دن روزہ اور ایک دن افطار ۔ سات دن میں قرآن مجید مکمل کر ، اور اس پر اضافہ نہ کر ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2055

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيس. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پیر اور جمعرات کے دن روزہ رکھا کرتے تھے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2056

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تُعْرَضُ الْأَعْمَالُ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ فَأُحِبُّ أَنْ يُعْرَضَ عَمَلِي وَأَنَا صَائِمٌ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پیر اور جمعرات کے روز اعمال پیش کیے جاتے ہیں ، لہذا میں پسند کرتا ہوں کہ میرا عمل اس حال میں پیش کیا جائے کہ میں روزے سے ہوں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2057

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَبَا ذَرٍّ إِذَا صُمْتَ مِنَ الشَّهْرِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَصُمْ ثَلَاثَ عَشْرَةَ وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ وَخَمْسَ عَشْرَةَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اے ابوذر ! جب تم مہینے میں تین روزے رکھو تو تیرہ ، چودہ ، اور پندرہ کا روزہ رکھو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2058

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ مِنْ غُرَّةِ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَقَلَّمَا كَانَ يفْطر يَوْم الْجُمُعَةَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَرَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ إِلَى ثَلَاثَة أَيَّام
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر ماہ کے شروع میں تین روزے رکھا کرتے تھے اور آپ کم ہی جمعہ کے دن روزہ چھوڑا کرتے تھے ۔ ترمذی ، نسائی اور ابوداؤد نے تین دن تک روایت کیا ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و النسائی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2059

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ مِنَ الشَّهْرِ السَّبْتَ وَالْأَحَدَ وَالِاثْنَيْنِ وَمِنَ الشَّهْرِ الآخر الثُّلَاثَاء وَالْأَرْبِعَاء وَالْخَمِيس. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی ماہ ہفتہ ، اتوار اور پیر کا روزہ رکھتے تو دوسرے ماہ منگل ، بدھ اور جمعرات کا روزہ رکھتے تھے ۔ اسنادہ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2060

وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنِي أَنْ أَصُومَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ أَوَّلُهَا الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيس. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے حکم فرمایا کرتے تھے کہ میں ہر ماہ تین روزے رکھوں ، ان کی ابتدا پیر سے ہو یا جمعرات سے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2061

وَعَن مُسلم الْقرشِي قَالَ: سَأَلت أَوْ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَن صِيَام الدَّهْر فَقَالَ: «إِنَّ لِأَهْلِكَ عَلَيْكَ حَقًّا صُمْ رَمَضَانَ وَالَّذِي يَلِيهِ وَكُلَّ أَرْبِعَاءَ وَخَمِيسٍ فَإِذًا أَنْتَ قَدْ صُمْتَ الدَّهْرَ كُلَّهُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ
مسلم قرشی ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کیا یا آپ سے ہمیشہ روزہ رکھنے کے متعلق مسئلہ دریافت کیا گیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک تیرے گھر والوں کا تجھ پر حق ہے ، رمضان اور اس کے ساتھ والے ماہ اور ہر بدھ ، جمعرات کا روزہ رکھا کر ، (اگر تم نے ایسے کر لیا) تو تم نے (حکماً) زمانہ بھر کے روزے رکھے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2062

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَهَى عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ بِعَرَفَةَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عرفہ (نو ذوالحجہ) کے دن میدان عرفات میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2063

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ عَنْ أُخْتِهِ الصَّمَّاءِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تَصُومُوا يَوْمَ السَّبْتِ إِلَّا فِيمَا افْتُرِضَ عَلَيْكُمْ فَإِنْ لَمْ يَجِدْ أَحَدُكُمْ إِلَّا لِحَاءَ عِنَبَةٍ أَوْ عُودَ شَجَرَةٍ فَلْيَمْضُغْهُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ والدارمي
عبداللہ بن بسر اپنی بہن صماء سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہفتہ کے دن روزہ نہ رکھو الا ّ یہ کہ اس روز اور کوئی ایسا روزہ آ جائے جو تم پر فرض کیا گیا ہے ، اگر تم میں سے کوئی انگور کا چھلکا یا کسی درخت کی لکڑی کے ماسوا کچھ نہ پائے تو اسے ہی چبا لے ۔‘‘ (تاکہ صرف ہفتہ کا روزہ ثابت نہ ہو) ۔ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و ابوداؤد و الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2064

وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَامَ يَوْمًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ جَعَلَ اللَّهُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّارِ خَنْدَقًا كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص راہ جہاد میں ایک روزہ رکھتا ہے تو اللہ اس کے اور جہنم کے مابین زمین و آسمان کی مسافت جتنی ایک خندق بنا دیتا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2065

وَعَنْ عَامِرِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْغَنِيمَةُ الْبَارِدَةُ الشِّتَاءِ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ مُرْسل
عامر بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سردی میں روزہ ٹھنڈی غنیمت ہے ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث مرسل ہے ۔ اسنادہ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2066

وَذَكَرَ حَدِيثَ أَبِي هُرَيْرَةَ: «مَا مِنْ أَيَّامٍ أحب إِلَى الله» فِي بَاب الْأُضْحِية
ابوہریرہ ؓ سے مروی حدیث ((ما من ایام احب الی اللہ)) باب الاضحیۃ میں ذکر کی گئی ہے ۔ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2067

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ الْمَدِينَةِ فَوَجَدَ الْيَهُودَ صِيَامًا يَوْمَ عَاشُورَاءَ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا هَذَا الْيَوْمُ الَّذِي تَصُومُونَهُ؟» فَقَالُوا: هَذَا يَوْمٌ عَظِيمٌ: أَنْجَى اللَّهُ فِيهِ مُوسَى وَقَوْمَهُ وَغَرَّقَ فِرْعَوْنَ وَقَوْمَهُ فَصَامَهُ مُوسَى شُكْرًا فَنَحْنُ نَصُومُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَنَحْنُ أَحَقُّ وَأَوْلَى بِمُوسَى مِنْكُمْ» فَصَامَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَ بصيامه
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ نے یہودیوں کو یوم عاشورا کا روزہ رکھتے ہوئے پایا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ے ان سے دریافت کیا :’’ یہ کون سا دن ہے جس کا تم روزہ رکھتے ہو ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، یہ ایک عظیم دن ہے ، اللہ نے اس روز موسی ٰ ؑ اور ان کی قوم کو نجات دی جبکہ فرعون اور اس کی قوم کو غرق کیا تو موسی ٰ ؑ نے شکر کے طور پر اس دن کا روزہ رکھا تو ہم بھی اس روز کا روزہ رکھتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہم تمہاری نسبت موسی ٰ ؑ کے زیادہ حق دار ہیں ۔‘‘ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس روز کا روزہ رکھا اور اس کا روزہ رکھنے کا حکم فرمایا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2068

وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ يَوْمَ السَّبْتِ وَيَوْمَ الْأَحَدِ أَكْثَرَ مَا يَصُومُ مِنَ الْأَيَّامِ وَيَقُولُ: «إِنَّهُمَا يَوْمَا عِيدٍ لِلْمُشْرِكِينَ فَأَنَا أُحِبُّ أَن أخالفهم» . رَوَاهُ أَحْمد
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم زیادہ تر ہفتہ اور اتوار کے دن روزہ رکھا کرتے تھے ، اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمایا کرتے تھے :’’ یہ دونوں مشرکین کے ایام عید ہیں ، لہذا میں ان کی مخالفت کرنا پسند کرتا ہوں ۔‘‘ اسنادہ حسن لذاۃ ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2069

وَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِصِيَامِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ وَيَحُثُّنَا عَلَيْهِ وَيَتَعَاهَدُنَا عِنْدَهُ فَلَمَّا فُرِضَ رَمَضَانُ لَمْ يَأْمُرْنَا وَلَمْ يَنْهَنَا عَنْهُ وَلم يتعاهدنا عِنْده. رَوَاهُ مُسلم
جابر بن سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یوم عاشورا کا روزہ رکھنے کا ہمیں حکم فرمایا کرتے تھے ، اس کی ہمیں ترغیب دیا کرتے تھے اور اس کے متعلق ہمیں نصیحت فرمایا کرتے تھے ، جب رمضان فرض کیا گیا تو آپ نے اس کے متعلق ہمیں حکم فرمایا نہ منع کیا اور نہ ہی ہمیں اس کے متعلق نصیحت فرمائی ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2070

وَعَنْ حَفْصَةَ قَالَتْ: أَرْبَعٌ لَمْ يَكُنْ يَدَعُهُنَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صِيَامُ عَاشُورَاءَ وَالْعَشْرِ وَثَلَاثَةُ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَرَكْعَتَانِ قبل الْفجْر» . رَوَاهُ النَّسَائِيّ
حفصہ ؓ بیان کرتی ہیں ، چار امور ہیں جنہیں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ترک نہیں کیا کرتے تھے : یوم عاشورا کا روزہ ، ذوالحجہ کے دس روزے ، ہر ماہ تین روزے اور فجر سے پہلے دو رکعتیں ۔ سندہ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2071

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُفْطِرُ أَيَّامَ الْبيض فِي حضر وَلَا فِي سفر. رَوَاهُ النَّسَائِيّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حضر و سفر میں ایام بیض (تیرہ ، چودہ اور پندرہ تاریخ) کا روزہ نہیں چھوڑتے تھے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2072

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لِكُلِّ شَيْءٍ زَكَاةٌ وَزَكَاةُ الْجَسَدِ الصَّوْمُ» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہر چیز کی زکوۃ ہے جبکہ جسم کی زکوۃ روزہ ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2073

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ يَصُومُ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ. فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ تَصُومُ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ. فَقَالَ: إِنَّ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ يَغْفِرُ اللَّهُ فِيهِمَا لِكُلِّ مُسْلِمٍ إِلَّا ذَا هَاجِرَيْنِ يَقُولُ: دَعْهُمَا حَتَّى يصطلحا . رَوَاهُ أَحْمد وَابْن مَاجَه
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پیر اور جمعرات کا روزہ رکھا کرتے تھے ، آپ سے عرض کیا گیا ، اللہ کے رسول ! آپ پیر اور جمعرات کا روزہ رکھتے ہیں ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک پیر اور جمعرات کے روز اللہ باہم قطع تعلق کرنے والے دو آدمیوں کے سوا ہر مسلمان کو بخش دیتا ہے اور وہ فرماتا ہے : ان دونوں کو چھوڑ دو حتیٰ کہ وہ دونوں صلح کر لیں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2074

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَامَ يَوْمًا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ بَعَّدَهُ اللَّهُ مِنْ جَهَنَّمَ كَبُعْدِ غُرَابٍ طَائِرٍ وَهُوَ فرخ حَتَّى مَاتَ هرما» . رَوَاهُ أَحْمد
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اللہ کی رضا کی خاطر ایک روزہ رکھتا ہے تو اللہ اسے جہنم سے اس قدر دور فرما دیتا ہے جیسے ایک اڑنے والا کوا بچپن کی عمر سے اڑنا شروع کرے اور بوڑھا ہونے تک اڑتا رہے حتیٰ کہ وہ فوت ہو جائے ۔‘‘ (وہ ساری زندگی میں جتنا فاصلہ طے کرتا ہے اللہ اس شخص کو اتنی مسافت جہنم سے دور کر دیتا ہے) ۔ اسنادہ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2075

وَرَوَى الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ عَنْ سَلَمَةَ بن قيس
امام بیہقی نے اسے سلمہ بن قیس سے شعب الایمان میں روایت کیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2076

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَقَالَ: «هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ؟» فَقُلْنَا: لَا قَالَ: «فَإِنِّي إِذًا صَائِمٌ» . ثُمَّ أَتَانَا يَوْمًا آخَرَ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ فَقَالَ: «أَرِينِيهِ فَلَقَدْ أَصْبَحْتُ صَائِمًا» فَأَكَلَ. رَوَاهُ مُسلم
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک روز میرے پاس تشریف لائے تو فرمایا :’’ کیا تمہارے پاس (کھانے کے لیے) کوئی چیز ہے ؟‘‘ ہم نے عرض کیا ، نہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں پھر روزہ سے ہوں ۔‘‘ پھر آپ کسی روز ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہمیں حیس (کھجور ، گھی اور پنیر سے تیار کردہ حلوہ) ہدیہ کیا گیا ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھے دکھاؤ ، میں نے صبح روزہ رکھا ہوا تھا ۔‘‘ آپ نے (اسے) کھا لیا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2077

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُمِّ سُلَيْمٍ فَأَتَتْهُ بِتَمْرٍ وَسَمْنٍ فَقَالَ: «أَعِيدُوا سَمْنَكُمْ فِي سِقَائِهِ وَتَمْرَكُمْ فِي وِعَائِهِ فَإِنِّي صَائِمٌ» . ثُمَّ قَامَ إِلَى نَاحِيَةٍ مِنَ الْبَيْتِ فَصَلَّى غَيْرَ الْمَكْتُوبَةِ فَدَعَا لأم سليم وَأهل بَيتهَا. رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ام سلیم ؓ کے ہاں تشریف لائے تو انہوں نے کھجور اور گھی آپ کی خدمت میں پیش کیا ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ گھی اور کھجوریں واپس اُن کے برتن میں ڈال دو کیونکہ میں روزہ سے ہوں ۔‘‘ پھر آپ کھڑے ہوئے اور گھر کے ایک کونے میں نفل نماز ادا کی اور ام سلیم ؓ اور ان کے اہل خانہ کے لیے دعا فرمائی ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2078

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى طَعَامٍ وَهُوَ صَائِمٌ فَلْيَقُلْ: إِنِّي صَائِمٌ . وَفِي رِوَايَةٍ قَالَ: «إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ فَلْيُجِبْ فَإِنْ كَانَ صَائِمًا فَلْيُصَلِّ وَإِن كَانَ مُفطرا فيطعم» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کسی کو کھانے کی دعوت دی جائے جبکہ وہ روزہ سے ہو تو وہ کہے :’’میں روزہ سے ہوں ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے :’’ جب تم میں سے کسی کو دعوت دی جائے تو وہ قبول کرے ، اگر وہ روزے سے ہو تو وہ دعا کرے اور اگر روزے سے نہ ہو تو کھانا کھا لے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2079

عَنْ أُمِّ هَانِئٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ الْفَتْحِ فَتْحِ مَكَّةَ جَاءَتْ فَاطِمَةُ فَجَلَسَتْ عَلَى يَسَارِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمُّ هَانِئٍ عَنْ يَمِينِهِ فَجَاءَتِ الْوَلِيدَةُ بِإِنَاءٍ فِيهِ شَرَابٌ فَنَاوَلَتْهُ فَشَرِبَ مِنْهُ ثُمَّ نَاوَلَهُ أُمَّ هَانِئٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ أَفْطَرْتُ وَكُنْتُ صَائِمَةً فَقَالَ لَهَا: «أَكُنْتِ تَقْضِينَ شَيْئًا؟» قَالَتْ: لَا. قَالَ: «فَلَا يَضُرُّكِ إِنْ كَانَ تَطَوُّعًا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالدَّارِمِيُّ وَفِي رِوَايَةٍ لِأَحْمَدَ وَالتِّرْمِذِيِّ نَحْوُهُ وَفِيهِ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمَا إِنِّي كُنْتُ صَائِمَةً فَقَالَ: «الصَّائِم أَمِيرُ نَفْسِهِ إِنْ شَاءَ صَامَ وَإِنْ شَاءَ أفطر»
ام ہانی ؓ بیان کرتی ہیں ، جب فتح مکہ کا دن تھا تو فاطمہ ؓ آئیں اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بائیں جانب بیٹھ گئیں ، جبکہ ام ہانی ؓ آپ کے دائیں جانب تھیں ، پس لونڈی برتن میں مشروب لائی اور اسے آپ کی خدمت میں پیش کیا ، آپ نے اس سے نوش فرمایا ، بعد ازاں آپ نے برتن ام ہانی کو دیا تو انہوں نے اس سے پیا پھر انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں نے تو روزہ توڑ لیا ہے ، میں تو روزے سے تھی ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا :’’ کیا تم کوئی قضا دے رہی تھیں ؟‘‘ انہوں نے کہا : نہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر نفلی تھا تو پھر تمہارے لیے مضر نہیں ۔‘‘ ابوداؤد ، ترمذی ، دارمی ۔ احمد اور ترمذی کی ایک روایت اسی طرح ہے اور اس میں ہے : انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں تو روزہ سے تھی ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نفلی روزہ دار اپنے نفس کا امیر ہے ، وہ اگر چاہے تو رکھے (یعنی پورا کرے) اور اگر چاہے تو افطار کر لے ۔‘‘ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2080

وَعَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كُنْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ صَائِمَتَيْنِ فَعَرَضَ لَنَا طَعَامٌ اشْتَهَيْنَاهُ فَأَكَلَنَا مِنْهُ فَقَالَتْ حَفْصَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا صَائِمَتَيْنِ فَعُرِضَ لَنَا طَعَامٌ اشْتَهَيْنَاهُ فَأَكَلَنَا مِنْهُ. قَالَ: «اقْضِيَا يَوْمًا آخَرَ مَكَانَهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَذَكَرَ جَمَاعَةً مِنَ الْحُفَّاظِ رَوَوْا عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَائِشَةَ مُرْسَلًا وَلَمْ يذكرُوا فِيهِ عَن عُرْوَة وَهَذَا أصح وَرَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ عَنْ زُمَيْلٍ مَوْلَى عُرْوَةَ عَن عُرْوَة عَن عَائِشَة
امام زہری ، عروہ سے اور وہ عائشہ ؓ سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے فرمایا : میں اور حفصہ ؓ روزہ سے تھیں ، ہمیں کھانا پیش کیا گیا تو ہمیں اس کی خواہش ہوئی تو ہم نے اس میں سے کھا لیا ، حفصہ ؓ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہم دونوں روزہ سے تھیں ، ہمیں کھانا پیش کیا گیا تو ہمیں اس کی خواہش ہوئی تو ہم نے اس میں سے کھا لیا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس کی جگہ کسی اور دن سے قضا کرو ۔‘‘ ضعیف ۔ ترمذی اور انہوں نے حفاظ کی جماعت کا ذکر کیا ، انہوں نے زہری عن عائشہ ؓ کی سند سے مرسل روایت کیا ہے اور انہوں نے اس میں عروہ کا ذکر نہیں کیا ، اور یہی زیادہ صحیح ہے ، اور امام ابوداؤد نے اسے عروہ کے آزاد کردہ غلام زمیل عن عروہ عن عائشہ ؓ کی سند سے روایت کیا ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2081

وَعَن أم عمَارَة بنت كَعْب إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا فَدَعَتْ لَهُ بِطَعَامٍ فَقَالَ لَهَا: «كُلِي» . فَقَالَتْ: إِنِّي صَائِمَةٌ. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الصَّائِمَ إِذَا أُكِلَ عِنْدَهُ صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ حَتَّى يَفْرَغُوا» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه والدارمي
ام عمارہ بنت کعب ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے ہاں تشریف لائے تو انہوں نے آپ کے لیے کھانا منگوایا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا :’’ کھاؤ ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، میں روزہ سے ہوں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب روزہ دار کے پاس کھایا جائے تو فرشتے اس کے لیے مغفرت طلب کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ کھانے والے (کھانے سے) فارغ ہو جاتے ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2082

عَن بُرَيْدَة قَالَ: دَخَلَ بِلَالٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَغَدَّى فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْغَدَاءَ يَا بِلَالُ» . قَالَ: إِنِّي صَائِمٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَأْكُلُ رِزْقَنَا وَفَضْلُ رِزْقِ بِلَالٍ فِي الْجَنَّةِ أشعرت يَا بِلَال أَن الصَّائِم نُسَبِّح عِظَامه وَتَسْتَغْفِر لَهُ الْمَلَائِكَةُ مَا أَكَلَ عِنْدَهُ؟» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شعب الْإِيمَان
بریدہ ؓ بیان کرتے ہیں، بلال ؓ ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ ناشتہ کر رہے تھے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بلال ! ناشتہ کر لو ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں روزہ سے ہوں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہم اپنا رزق کھا رہے ہیں جبکہ بلال کا عمدہ رزق جنت میں ہے ، بلال ! کیا تمہیں معلوم ہے کہ جب روزہ دار کے پاس کھایا جائے تو اس کی ہڈیاں تسبیح بیان کرتی ہیں اور فرشتے اس کے لیے مغفرت طلب کرتے ہیں ۔‘‘ اسنادہ موضوع ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2083

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَحَرَّوْا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْوِتْرِ مِنَ الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ من رَمَضَان» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں شب قدر تلاش کرو ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2084

وَعَن ابْن عمر قَالَ: أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرُوا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْمَنَامِ فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَرَى رُؤْيَاكُمْ قَدْ تَوَاطَأَتْ فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ فَمَنْ كَانَ مُتَحَرِّيهَا فَلْيَتَحَرَّهَا فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِر»
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چند صحابہ کو شب قدر بحالت خواب رمضان کے آخری ہفتہ (سات ایام) میں دکھائی گئی ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں دیکھتا ہوں کہ تمہارے خواب آخری ہفتہ میں متفق و موافق ہیں ، پس جو شخص اسے تلاش کرنا چاہے تو وہ اسے آخری ہفتے ہیں تلاش کرے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2085

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ: فِي تَاسِعَةٍ تَبْقَى فِي سَابِعَةٍ تَبْقَى فِي خَامِسَةٍ تَبْقَى. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس (شب قدر) کو رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کرو ، شب قدر باقی رہنے والی نویں رات ، ساتویں رات ، پانچویں رات (یعنی اکیسویں ، تئیسویں اور پچیسویں رات) میں ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2086

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَكَفَ الْعَشْرَ الْأَوَّلَ مِنْ رَمَضَانَ ثُمَّ اعْتَكَفَ الْعَشْرَ الْأَوْسَطَ فِي قُبَّةٍ تُرْكِيَّةٍ ثُمَّ أَطْلَعَ رَأسه. فَقَالَ: «إِنِّي اعتكفت الْعشْر الأول ألتمس هَذِه اللَّيْلَة ثمَّ اعتكفت الْعَشْرَ الْأَوْسَطَ ثُمَّ أُتِيتُ فَقِيلَ لِي إِنَّهَا فِي الْعشْر الْأَوَاخِر فَمن اعْتَكَفْ مَعِي فَلْيَعْتَكِفِ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ فَقَدْ أُرِيتُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ ثُمَّ أُنْسِيتُهَا وَقَدْ رَأَيْتُنِي أَسْجُدُ فِي مَاءٍ وَطِينٍ مِنْ صَبِيحَتِهَا فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ وَالْتَمِسُوهَا فِي كُلِّ وِتْرٍ» . قَالَ: فَمَطَرَتِ السَّمَاءُ تِلْكَ اللَّيْلَةَ وَكَانَ الْمَسْجِدُ عَلَى عَرِيشٍ فَوَكَفَ الْمَسْجِدُ فَبَصُرَتْ عَيْنَايَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى جَبْهَتِهِ أَثَرُ المَاء والطين وَالْمَاء مِنْ صَبِيحَةِ إِحْدَى وَعِشْرِينَ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ فِي الْمَعْنَى وَاللَّفْظُ لِمُسْلِمٍ إِلَى قَوْلِهِ: فَقِيلَ لِي: إِنَّهَا فِي الْعشْر الْأَوَاخِر . وَالْبَاقِي للْبُخَارِيّ
ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رمضان کے پہلے عشرے میں اعتکاف کیا ، پھر آپ نے درمیانے عشرے میں ایک چھوٹے سے خیمے میں اعتکاف کیا ، پھر آپ نے اپنا سر باہر نکال کر فرمایا :’’ میں نے پہلا عشرہ اعتکاف کیا ، میں اس رات کو تلاش کرنا چاہتا تھا ، پھر میں نے درمیانے عشرے کا اعتکاف کیا ، پھر میرے پاس فرشتہ آیا تو مجھے کہا گیا کہ وہ آخری عشرے میں ہے ، جو شخص میرے ساتھ اعتکاف کرنا چاہے تو وہ آخری عشرہ اعتکاف کرے ، مجھے یہ رات دکھائی گئی تھی ، پھر مجھے بھلا دی گئی ، میں نے اس کی صبح خود کو کیچڑ میں سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ہے ، اسے آخری عشرے میں تلاش کرو اور اسے ہر طاق رات میں تلاش کرو ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، اس رات بارش ہوئی ، مسجد کی چھت شاخوں سے بنی ہوئی تھی وہ ٹپکنے لگی ، میری آنکھوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ کی پیشانی پر کیچڑ کا نشان تھا اور یہ اکیسویں کی رات (یعنی اکیسویں تاریخ) تھی ۔ متفق علیہ ۔ معنی کے لحاظ سے بخاری ، مسلم ، اس پر متفق اور ((فقیل لی انھا فی العشر الا واخر)) تک مسلم کے الفاظ ہیں ، جب کہ باقی صحیح بخاری کے الفاظ ہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2087

وَفِي رِوَايَةِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ قَالَ: «لَيْلَة ثَلَاث وَعشْرين» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن انیس کی روایت میں ہے ، فرمایا : تیئسویں رات ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2088

وَعَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ قَالَ: سَأَلْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ فَقُلْتُ إِنَّ أَخَاكَ ابْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ: مَنْ يَقُمِ الْحَوْلَ يُصِبْ لَيْلَةَ الْقَدْرِ. فَقَالَ C أَرَادَ أَنْ لَا يَتَّكِلَ النَّاسُ أَمَا إِنَّهُ قَدْ عَلِمَ أَنَّهَا فِي رَمَضَانَ وَأَنَّهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ وَأَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ ثُمَّ حَلَفَ لَا يَسْتَثْنِي أَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ. فَقُلْتُ: بِأَيِّ شَيْءٍ تَقُولُ ذَلِكَ يَا أَبَا الْمُنْذِرِ؟ قَالَ: بِالْعَلَامَةِ أَوْ بِالْآيَةِ الَّتِي أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهَا تَطْلُعُ يَوْمَئِذٍ لَا شُعَاعَ لَهَا. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
زرّ بن حبیش بیان کرتے ہیں ، میں نے ابی بن کعب ؓ سے دریافت کیا : آپ کے بھائی ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ جو شخص پورا سال تہجد پڑھے گا وہ شب قدر پا لے گا ، تو انہوں نے فرمایا : اللہ اس پر رحم فرمائے انہوں نے یہ ارادہ کیا کہ لوگ اس پر ہی اعتماد نہ کر لیں ، حالانکہ انہیں معلوم ہے کہ وہ (شب قدر) رمضان میں ہے اور آخری عشرے میں ہے اور وہ ستائیسویں رات ہے ، پھر انہوں نے ان شاء اللہ کہے بغیر قسم اٹھا کر کہا وہ ستائیسویں شب ہے ، میں نے کہا : ابومنذر ! آپ یہ کیسے کہتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا : اس کی علامت یا نشانی کی بنا پر جو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں بتائی تھی کہ اس روز سورج طلوع ہو گا تو اس کی شعائیں نہیں ہوں گی ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2089

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْتَهِدُ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مَا لَا يَجْتَهِدُ فِي غَيره. رَوَاهُ مُسلم
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جس قدر آخری عشرے میں (عبادت و سخاوت کرنے کی) کوشش کرتے تھے وہ اس کے علاوہ کسی اور وقت نہیں کرتے تھے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2090

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ شَدَّ مِئْزَرَهُ وَأَحْيَا ليله وَأَيْقَظَ أَهله
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب آخری عشرہ شروع ہو جاتا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (عبادت کے لیے) کمر بستہ ہو جاتے ، شب بیداری فرماتے اور اپنے اہل خانہ کو بھی بیدار رکھتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2091

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ عَلِمْتُ أَيُّ لَيْلَةٍ الْقَدْرِ مَا أَقُولُ فِيهَا؟ قَالَ: قُولِي: اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعَفُ عَنِّي . رَوَاهُ أَحْمد وَابْن مَاجَه وَالتِّرْمِذِيّ وَصَححهُ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے بتائیں اگر میں جان لوں کہ کون سی رات شب قدر ہے تو میں اس میں کیا دعا کروں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کہو :اے اللہ ! بے شک تو درگزر فرمانے والا ہے ، درگزر کو پسند فرماتا ہے پس مجھ سے بھی درگزر فرما ۔‘‘ احمد ، ابن ماجہ ، ترمذی ، اور انہوں نے اسے صحیح قرار دیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2092

وَعَنْ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الْتَمِسُوهَا يَعْنَى لَيْلَة الْقدر فِي تسع بَقينَ أَو فِي سبع بَقينَ أَو فِي خمس بَقينَ أَوْ ثَلَاثٍ أَوْ آخِرِ لَيْلَةٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ابوبکرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ شب قدر کو اکیسویں یا تیئسویں یا پچیسویں یا ستائیسویں یا انتیسویں رات میں تلاش کرو ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2093

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ فَقَالَ: «هِيَ فِي كُلِّ رَمَضَانَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَقَالَ: رَوَاهُ سُفْيَان وَشعْبَة عَن أبي إِسْحَق مَوْقُوفا على ابْن عمر
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے شب قدر کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ پورے رمضان میں ہے ۔‘‘ ابوداؤد ، اور انہوں نے فرمایا : سفیان اور شعبہ نے ابواسحاق کی سند سے ابن عمر سے موقوف روایت کیا ہے ۔ سندہ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2094

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي بَادِيَةً أَكُونُ فِيهَا وَأَنا أُصَلِّي فِيهَا بِحَمْد الله فَمُرْنِي بِلَيْلَةٍ أَنْزِلُهَا إِلَى هَذَا الْمَسْجِدِ فَقَالَ: «انْزِلْ لَيْلَة ثَلَاث وَعشْرين» . قيل لِابْنِهِ: كَيْفَ كَانَ أَبُوكَ يَصْنَعُ؟ قَالَ: كَانَ يَدْخُلُ الْمَسْجِدَ إِذَا صَلَّى الْعَصْرَ فَلَا يَخْرُجُ مِنْهُ لِحَاجَةٍ حَتَّى يُصَلِّيَ الصُّبْحَ فَإِذَا صَلَّى الصُّبْحَ وَجَدَ دَابَّتَهُ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ فَجَلَسَ عَلَيْهَا وَلحق بباديته. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن انیس ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں اپنے جنگل میں رہتا ہوں ، اور میں الحمد للہ وہیں نماز پڑھتا ہوں ، آپ مجھے ایک رات کے متعلق حکم فرمائیں کہ میں اس رات اس مسجد میں قیام کروں ، آپ نے فرمایا :’’ تئیسویں رات کو قیام کر ۔‘‘ ان کے بیٹے سے پوچھا گیا ، آپ کے والد کیسے کیا کرتے تھے ؟ انہوں نے بتایا : جب آپ عصر پڑھ لیتے تو مسجد میں داخل ہو جاتے اور پھر آپ کسی حاجت کے لیے وہاں سے نہ نکلتے حتیٰ کہ نماز فجر پڑھ لیتے ، جب فجر پڑھ لیتے تو وہ مسجد کے دروازے پر اپنی سواری پاتے اور اس پر سوار ہو کر اپنے جنگل میں آ جاتے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2095

عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُخْبِرَنَا بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ فَتَلَاحَى رَجُلَانِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ: «خَرَجْتُ لِأُخْبِرَكُمْ بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ فَتَلَاحَى فُلَانٌ وَفُلَانٌ فَرُفِعَتْ وَعَسَى أَنْ يَكُونَ خَيْرًا لَكُمْ فَالْتَمِسُوهَا فِي التَّاسِعَةِ وَالسَّابِعَة وَالْخَامِسَة» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
عبادہ بن صامت ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شب قدر کے متعلق ہمیں بتانے کیلئے تشریف لائے تو دو مسلمان باہم جھگڑ رہے تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں تمہیں شب قدر کے متعلق بتانے کے لیے آیا تھا ، لیکن فلاں اور فلاں باہم جھگڑ پڑے تو وہ مجھ سے اٹھا لی گئی اور ممکن ہے کہ تمہارے لیے بہتر ہو ، لہذا تم اسے اکیسویں ، تیئسویں اور پچیسویں رات میں تلاش کرو ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2096

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا كَانَ لَيْلَةُ الْقَدْرِ نزل جِبْرِيل عَلَيْهِ السَّلَام فِي كُبْكُبَةٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ يُصَلُّونَ عَلَى كُلِّ عَبْدٍ قَائِمٍ أَوْ قَاعِدٍ يَذْكُرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَإِذَا كَانَ يَوْمُ عِيدِهِمْ يَعْنِي يَوْمَ فِطْرِهِمْ بَاهَى بِهِمْ مَلَائِكَتَهُ فَقَالَ: يَا مَلَائِكَتِي مَا جَزَاءُ أَجِيرٍ وَفَّى عَمَلَهُ؟ قَالُوا: رَبَّنَا جَزَاؤُهُ أَنْ يُوَفَّى أَجْرَهُ. قَالَ: مَلَائِكَتِي عَبِيدِي وَإِمَائِي قَضَوْا فَرِيضَتِي عَلَيْهِمْ ثُمَّ خَرَجُوا يَعُجُّونَ إِلَى الدُّعَاءِ وَعِزَّتِي وَجَلَالِي وَكَرَمِي وَعُلُوِّي وَارْتِفَاعِ مَكَاني لأجيبنهم. فَيَقُول: ارْجعُوا فقد غَفَرْتُ لَكُمْ وَبَدَّلْتُ سَيِّئَاتِكُمْ حَسَنَاتٍ. قَالَ: فَيَرْجِعُونَ مَغْفُورًا لَهُمْ . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب شب قدر ہوتی ہے تو جبریل ؑ فرشتوں کی جماعت میں تشریف لاتے ہیں تو وہ اللہ عزوجل کے ذکر میں مصروف ہر کھڑے بیٹھے شخص پر رحمت بھیجتے ہیں ، جب ان کی عید کا دن ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ ان کی وجہ سے اپنے فرشتوں پر فخر کرتے ہوئے فرماتا ہے : میرے فرشتو ! اس مزدور کی کیا جزا ہونی چاہیے جو اپنا کام پورا کرتا ہے ؟ وہ عرض کرتے ہیں ، پروردگار ! اس کی جزا یہ ہے کہ اسے پورا پورا بدلہ دیا جائے ، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میرے فرشتو ! میرے بندوں اور میری لونڈیوں نے میری طرف سے ان پر عائد فریضے کو پورا کر دیا پھر وہ دعائیں پکارتے ہوئے نکلے ہیں ، مجھے میری عزت و جلال ، میرے کرم و علو اور اپنے بلند مقام کی قسم ! میں ان کی دعائیں قبول کروں گا ، وہ فرماتا ہے : واپس چلے جاؤ ، میں نے تمہیں بخش دیا اور تمہاری خطاؤں کو نیکیوں میں بدل دیا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ اس حال میں واپس آتے ہیں کہ ان کی مغفرت ہو چکی ہوتی ہے ۔‘‘ اسنادہ موضوع ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2097

وَعَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ ثُمَّ اعْتَكَفَ أَزْوَاجُهُ مِنْ بعده
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرتے رہے حتیٰ کہ اللہ نے انہیں فوت کر لیا ، پھر آپ کی وفات کے بعد ازواج مطہرات نے اعتکاف کیا ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2098

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْوَدَ النَّاسِ بِالْخَيْرِ وَكَانَ أَجْوَدَ مَا يَكُونُ فِي رَمَضَان وَكَانَ جِبْرِيلُ يَلْقَاهُ كُلَّ لَيْلَةٍ فِي رَمَضَانَ يَعْرِضُ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقُرْآنَ فَإِذَا لَقِيَهُ جِبْرِيلُ كَانَ أَجْوَدُ بِالْخَيْرِ مِنَ الرّيح الْمُرْسلَة
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خیر و بھلائی میں سب سے زیادہ سخی تھے ، اور جب رمضان میں جبریل ؑ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ملاقات کرتے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سخاوت بڑھ جاتی ، وہ رمضان کی ہر رات آپ سے ملاقات کرتے تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم انہیں قرآن سنایا کرتے تھے ، جب جبریل آپ سے ملاقات کرتے تو آپ خیر و بھلائی اور سخاوت کرنے میں کھلی ہوا (تیز رفتار آندھی) سے بھی بڑھ کر ہوتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2099

وَعَن أبي هُرَيْرَة قَالَ: كَانَ يعرض على النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقُرْآنَ كُلَّ عَامٍ مَرَّةً فَعَرَضَ عَلَيْهِ مَرَّتَيْنِ فِي الْعَامِ الَّذِي قُبِضَ وَكَانَ يَعْتَكِفُ كُلَّ عَامٍ عَشْرًا فَاعْتَكَفَ عِشْرِينَ فِي الْعَامِ الَّذِي قُبِضَ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ہر سال ایک مرتبہ قرآن سنایا جاتا تھا ، اور جس سال آپ کی جان قبض کی گئی اس سال دو مرتبہ سنایا گیا ، اور آپ ہر سال دس دن اعتکاف کیا کرتے تھے لیکن جس سال آپ کی جان قبض کی گئی اس سال آپ نے بیس روز اعتکاف فرمایا ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2100

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اعْتَكَفَ أَدْنَى إِلَيَّ رَأَسَهِ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ فَأُرَجِّلُهُ وَكَانَ لَا يَدْخُلُ الْبَيْتَ إِلَّا لحَاجَة الْإِنْسَان
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اعتکاف فرمایا کرتے تو آپ اپنا سر مبارک میرے قریب کر دیتے جبکہ آپ مسجد میں ہوتے تھے ، میں آپ کے کنگھی کر دیتی اور آپ صرف انسانی حاجت کے تحت ہی گھر میں تشریف لایا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2101

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ عُمَرَ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: كُنْتُ نَذَرْتُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَنْ أَعْتَكِفَ لَيْلَةً فِي الْمَسْجِد الْحَرَام؟ قَالَ: «فأوف بِنَذْرِك»
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ عمر ؓ نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کیا ، میں نے دور جاہلیت میں نذر مانی تھی کہ میں مسجد حرام میں ایک رات اعتکاف کروں گا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اپنی نذر پوری کرو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2102

عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْتَكِفُ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ فَلَمْ يَعْتَكِفْ عَامًا. فَلَمَّا كَانَ الْعَامُ الْمقبل اعْتكف عشْرين. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رمضان کے آخری دس دن میں اعتکاف کیا کرتے تھے ، لیکن آپ نے ایک سال اعتکاف نہ کیا تو پھر آئندہ سال آپ نے بیس روز کا اعتکاف کیا ۔ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2103

وَرَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ عَنْ أَبِي بن كَعْب
امام ابوداؤد اور ابن ماجہ نے اسے ابی بن کعب ؓ سے روایت کیا ہے ۔ صحیح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2104

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَعْتَكِفَ صَلَّى الْفَجْرَ ثُمَّ دَخَلَ فِي مُعْتَكَفِهِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اعتکاف کرنے کا ارادہ فرماتے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز فجر ادا کرتے اور پھر اپنے اعتکاف کی جگہ میں تشریف لے جاتے ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2105

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُ الْمَرِيضَ وَهُوَ مُعْتَكِفٌ فَيَمُرُّ كَمَا هُوَ فَلَا يُعَرِّجُ يَسْأَلُ عَنْهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حالت اعتکاف میں مریض کی عیادت کر لیا کرتے تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے حال میں چلتے جاتے اور رکے بغیر اس کا حال دریافت کر لیتے ۔ اسنادہ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2106

وَعَن عَائِشَة رَضِي الله عَنْهَا قَالَتْ: السُّنَّةُ عَلَى الْمُعْتَكِفِ أَنْ لَا يَعُودَ مَرِيضًا وَلَا يَشْهَدُ جِنَازَةً وَلَا يَمَسُّ الْمَرْأَةَ وَلَا يُبَاشِرُهَا وَلَا يَخْرُجُ لِحَاجَةٍ إِلَّا لِمَا لابد مِنْهُ وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا بِصَوْمٍ وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا فِي مَسْجِدٍ جَامِعٍ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، اعتکاف کرنے والے کے لیے مسنون یہی ہے کہ وہ کسی مریض کی عیادت کرے نہ جنازے میں شرکت کرے ، عورت سے جماع کرے نہ اسے گلے لگائے اور کسی بہت ہی ضروری کام کے علاوہ اعتکاف کی جگہ سے باہر نہ نکلے نیز روزے کے بغیر اعتکاف ہے نہ جامع مسجد کے بغیر ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2107

عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ إِذَا اعْتَكَفَ طُرِحَ لَهُ فِرَاشُهُ أَوْ يُوضَعُ لَهُ سَرِيرُهُ وَرَاءَ أسطوانه التَّوْبَة. رَوَاهُ ابْن مَاجَه
عبداللہ بن عمر ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جب آپ اعتکاف فرماتے تو توبہ کے ستون کے پیچھے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے بستر بچھا دیا جاتا یا چار پائی لگا دی جاتی ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2108

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي الْمُعْتَكَفِ: «هُوَ يَعْتَكِفُ الذُّنُوبَ وَيُجْرَى لَهُ مِنَ الْحَسَنَاتِ كَعَامِلِ الْحَسَنَات كلهَا» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اعتکاف کرنے والے کے بارے میں فرمایا :’’ وہ گناہوں سے رکا رہتا ہے اور تمام نیکیاں کرنے والے کی طرح اسے نیکیوں کا ثواب ملتا رہتاہے ۔‘‘ (جن کو وہ پہلے کای کرتا تھا ) اسنادہ ضعیف ۔

Icon this is notification panel