282 Results For Hadith (Mishkat-ul-Masabeh) Book (کتاب الدعوات )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2223

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ مُسْتَجَابَةٌ فَتَعَجَّلَ كُلُّ نَبِيٍّ دَعْوَتَهُ وَإِنِّي اخْتَبَأْتُ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي إِلَى يومِ القِيامةِ فَهِيَ نَائِلَةٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِي لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا» . رَوَاهُ مُسلم وللبخاري أقصر مِنْهُ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہر نبی کی (اپنی امت کے بارے میں) ایک دعا قبول ہوتی ہے ، پس ہر نبی نے دعا کرنے میں جلدی کی ، جبکہ میں نے اپنی دعا کو اپنی امت کی شفاعت کے لیے روز قیامت کے لیے چھپا رکھا ہے ، اور وہ (شفاعت) ان شاء اللہ ہر اس شخص کو پہنچے گی جو اس حال میں فوت ہوا ہو گا کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا ہو گا ۔‘‘ مسلم ۔ اور بخاری کی روایت اس سے مختصر ہے ۔ متفق علیہ، رواہ مسلم ، و البخاری (۶۳۰۴) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2224

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُمَّ إِنِّي اتَّخَذْتُ عِنْدَكَ عَهْدًا لَنْ تُخْلِفَنِيهِ فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ فَأَيُّ الْمُؤْمِنِينَ آذَيْتُهُ شَتَمْتُهُ لَعَنْتُهُ جَلَدْتُهُ فَاجْعَلْهَا لَهُ صَلَاةً وَزَكَاةً وَقُرْبَةً تُقَرِّبُهُ بِهَا إِلَيْكَ يَوْم الْقِيَامَة»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اے اللہ ! میں نے تجھ سے ایک عہد لیا ہے بے شک جس کا تو خلاف نہیں کرے گا ، میں بھی ایک انسان ہوں ، میں نے جس کسی مومن کو اذیت پہنچائی ہو ، میں نے اسے برا بھلا کہا ہو ، لعن طعن کی ہو ، اسے مارا ہو تو اس (اذیت) کو اس کے لیے باعثِ رحمت و طہارت اور باعث قربت بنا دے اور روز قیامت اس قربت کی وجہ سے تو اسے اپنا مقرب بنا لے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۶۳۶۱) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2225

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا دَعَا أَحَدُكُمْ فَلَا يقُلْ: اللهُمَّ اغفِرْ لي إِنْ شِئتَ ارْحمْني إِنْ شِئْتَ ارْزُقْنِي إِنْ شِئْتَ وَلِيَعْزِمْ مَسْأَلَتَهُ إِنَّه يفعلُ مَا يَشَاء وَلَا مكره لَهُ . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی دعا کرے تو یوں نہ کہے : اے اللہ ! اگر تو چاہے تو مجھے بخش دے ، اگر تُو چاہے تو مجھ پر رحم فرما ، اگر تُو چاہے تو مجھے رزق عطا فرما ، بلکہ اسے چاہیے کہ وہ پورے عزم کے ساتھ دعا کرے ، کیونکہ وہ جیسے چاہے کرتا ہے ، اسے کوئی مجبور کرنے والا نہیں ۔‘‘ رواہ البخاری (۷۴۷۷) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2226

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا دَعَا أَحَدُكُمْ فَلَا يَقُلِ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنْ شِئْتَ وَلَكِنْ لِيَعْزِمْ وَلْيُعَظِّمِ الرَّغْبَةَ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَتَعَاظَمُهُ شيءٌ أعطاهُ . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی دعا کرے تو یوں نہ کہے : اے اللہ ! اگر تو چاہے تو مجھے بخش دے ، بلکہ اسے پختہ عزم کے ساتھ اور بڑی رغبت کے ساتھ دعا کرنی چاہیے ، کیونکہ کسی بھی چیز کا عطا کرنا اللہ کے لیے کوئی گراں نہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2227

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُسْتَجَابُ لِلْعَبْدِ مَا لَمْ يَدْعُ بِإِثْمٍ أَوْ قَطِيعَةِ رَحِمٍ مَا لَمْ يَسْتَعْجِلْ» . قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الِاسْتِعْجَالُ؟ قَالَ: يَقُولُ: قَدْ دَعَوْتُ وَقَدْ دَعَوْتُ فَلَمْ أَرَ يُسْتَجَابُ لِي فَيَسْتَحْسِرُ عِنْدَ ذَلِكَ وَيَدَعُ الدُّعاءَ . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بندہ جب تک کسی گناہ یا قطع رحمی کے بارے میں دعا نہ کرے اس کی دعا قبول ہوتی ہے ۔ بشرطیکہ وہ جلد بازی نہ کرے ۔‘‘ عرض کیا گیا ، اللہ کے رسول ! جلد بازی سے کیا مراد ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ کہتا ہے : میں تو بہت دعائیں کر چکا لیکن میری دعا قبول ہی نہیں ہوتی ، اس صورت حال میں وہ مایوس ہو جاتا ہے اور دعا کرنا چھوڑ دیتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم و البخاری (۶۳۴۰) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2228

وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دعوةُ الْمُسْلِمِ لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ مُسْتَجَابَةٌ عِنْدَ رَأْسِهِ مَلَكٌ مُوَكَّلٌ كُلَّمَا دَعَا لِأَخِيهِ بِخَيْرٍ قَالَ الْمَلَكُ الْمُوَكَّلُ بِهِ: آمِينَ وَلَكَ بِمِثْلٍ . رَوَاهُ مُسلم
ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مسلمان شخص کی اپنے (مسلمان) بھائی کے لیے وہ دعا قبول ہوتی ہے جو اس کی غیر موجودگی میں کی جاتی ہے ، اور (دعا کرنے والے) کے پاس ایک فرشتہ مامور ہوتا ہے ، جب وہ اپنے بھائی کے لیے دعائے خیر کرتا ہے تو وہ مامور فرشتہ آمین کہتا ہے اور کہتا ہے : اسی مثل تمہارے لیے بھی ہو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2229

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَدْعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ وَلَا تدْعُوا على أَوْلَادكُم لَا تُوَافِقُوا مِنَ اللَّهِ سَاعَةً يُسْأَلُ فِيهَا عَطَاءً فَيَسْتَجِيبَ لَكُمْ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَذَكَرَ حَدِيثَ ابْنِ عَبَّاسٍ: «اتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ» . فِي كِتَابِ الزَّكَاة
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اپنی اولاد اور اپنے اموال کے لیے بددعا نہ کرو ، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی ایسی گھڑی میں اللہ سے دعا کر بیٹھو جس میں دعا قبول ہو جاتی ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔ اور ابن عباس ؓ سے مروی حدیث :’’ مظلوم کی بددعا سے بچو ‘‘ کتاب الزکوۃ میں ذکر کی گئی ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2230

عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الدُّعَاءُ هُوَ الْعِبَادَةُ» ثُمَّ قَرَأَ: (وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكم) رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَه
نعمان بن بشیر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دعا ہی عبادت ہے ، پھر آپ نے یہ آیت پڑھی :’’ تمہارے رب نے فرمایا : مجھ سے دعائیں کرو میں تمہاری دعائیں قبول کروں گا ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد (۴ / ۲۶۷ ح ۱۸۵۴۲ ، ۲۷۶ ح ۱۸۶۲۳) و الترمذی (۲۹۶۹) و ابوداؤد (۱۴۷۹) و النسائی (فی الکبری : ۱۱۴۶۴) و ابن ماجہ (۳۸۲۸) و صححہ ابن حبان (۲۳۹۶) و الحاکم (۱ / ۴۹۰ ، ۴۹۱) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2231

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الدُّعَاءُ مُخُّ الْعِبَادَةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دعا عبادت کا مغز ہے ۔‘‘ اسناد ضعیف ، رواہ الترمذی (۳۳۷۱)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2232

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ شَيْءٌ أَكْرَمَ عَلَى اللَّهِ مِنَ الدُّعَاءِ»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کے ہاں دعا سے بہتر کوئی چیز نہیں ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۳۳۷۰) و ابن ماجہ (۳۸۲۹) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2233

وَعَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَرُدُّ الْقَضَاءَ إِلَّا الدُّعَاءُ وَلَا يَزِيدُ فِي الْعُمْرِ إِلَّا الْبر» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
سلمان فارسی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ صرف دعا ہی قضا کو ٹال سکتی ہے ۔ اور صرف نیکی و اطاعت ہی عمر دراز کر سکتی ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۱۳۹) و ابن ماجہ (۹۰ ، ۴۰۲۲) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2234

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الدُّعَاءَ يَنْفَعُ مِمَّا نَزَلَ وَمِمَّا لَمْ يَنْزِلْ فَعَلَيْكُمْ عِبَادَ اللَّهِ بِالدُّعَاءِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دعا ان مصائب کے لیے نفع مند ہے جو نازل ہو چکے اور ان کے لیے بھی جو ابھی نازل نہیں ہوئے ، اللہ کے بندو ! دعائیں کیا کرو ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۳۵۱۵ ، ۳۵۴۸) و ابن ماجہ (۳۵۵۱) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2235

وَرَوَاهُ أَحْمَدُ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ. وَقَالَ التِّرْمِذِيّ هَذَا حَدِيث غَرِيب
اور امام احمد نے معاذ بن جبل ؓ سے روایت کیا ہے ، اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ سندہ ضعیف رواہ احمد (۵ / ۲۳۴ ح ۲۲۳۹۴) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2236

وَعَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ أَحَدٍ يَدْعُو بِدُعَاءٍ إِلَّا آتَاهُ اللَّهُ مَا سَأَلَ أَوْ كَفَّ عَنْهُ مِنَ السُّوءِ مِثْلَهُ مَا لَمْ يَدْعُ بِإِثْمٍ أَوْ قَطِيعَةِ رحم» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب کوئی شخص دعا کرتا ہے ۔ جس میں گناہ یا قطع رحمی نہ ہو ، تو اللہ تعالیٰ اس شخص کو اس کی مطلوبہ چیز ہی عطا فرما دیتا ہے یا پھر اس کی مثل تکلیف اس سے دور کر دیتا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی (۳۳۸۱ ، ۳۵۷۳) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2237

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَلُوا اللَّهَ مِنْ فَضْلِهِ فَإِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ أَنْ يُسْأَلَ وَأَفْضَلُ الْعِبَادَةِ انْتِظَارُ الْفَرَجِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَقَالَ هَذَا حَدِيث غَرِيب
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ سے اس کا فضل طلب کیا کرو کیونکہ اللہ پسند کرتا ہے کہ اس سے سوال کیا جائے اور کشائش و خوشحالی کا انتظار افضل عبادت ہے ۔‘‘ ترمذی ۔ اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف رواہ الترمذی (۳۵۷۱) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2238

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ لَمْ يَسْأَلِ اللَّهَ يغضبْ عَلَيْهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اللہ سے سوال نہیں کرتا تو وہ اس پر ناراض ہوتا ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف رواہ الترمذی (۳۳۷۳) و ابن ماجہ (۳۸۲۷) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2239

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ فُتِحَ لَهُ مِنْكُمْ بَابُ الدُّعَاءِ فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الرَّحْمَةِ وَمَا سُئِلَ اللَّهُ شَيْئًا يَعْنِي أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يُسْأَلَ الْعَافِيَةَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے جس شخص کے لیے دعا کا دروازہ کھول دیا گیا تو اس کے لیے رحمت کے دروازے کھول دیے گئے ، اور اللہ کو یہ بہت پسند ہے کہ اس سے عافیت کا سوال کیا جائے ۔‘‘ ضعیف ، رواہ الترمذی (۳۵۴۸) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2240

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَسْتَجِيبَ اللَّهُ لَهُ عِنْدَ الشَّدَائِدِ فَلْيُكْثِرِ الدُّعَاءَ فِي الرَّخَاءِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص کو پسند ہو کہ مشکلات و مصائب کے وقت اللہ تعالیٰ اس کی دعا قبول فرمائے تو پھر اسے چاہیے کہ وہ خوشحالی میں کثرت سے دعائیں کرے ۔‘‘ ترمذی ۔ اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ حسن ، رواہ الترمذی (۳۳۸۲) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2241

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ادْعُوا اللَّهَ وَأَنْتُمْ مُوقِنُونَ بِالْإِجَابَةِ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَجِيبُ دُعَاءً مِنْ قَلْبٍ غَافِلٍ لَاهٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حديثٌ غَرِيب
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دعا کی قبولیت کے یقین کے ساتھ اللہ سے دعا کرو ، اور جان لو اللہ قلب غافل سے کی گئی دعا قبول نہیں فرماتا ۔‘‘ ترمذی ۔ اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۳۴۷۹) و احمد (۲ / ۱۷۷) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2242

وَعَنْ مَالِكِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا سَأَلْتُمُ اللَّهَ فَاسْأَلُوهُ بِبُطُونِ أَكُفِّكُمْ وَلَا تَسْأَلُوهُ بِظُهُورِهَا»
مالک بن یسار ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم اللہ سے دعا کرو تو اس سے سیدھے ہاتھوں سے دعا کرو اور اس سے الٹے ہاتھوں سے دعا نہ کرو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد (۱۴۸۶) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2243

وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: «سَلُوا اللَّهَ بِبُطُونِ أَكُفِّكُمْ وَلَا تَسْأَلُوهُ بِظُهُورِهَا فَإِذَا فَرَغْتُمْ فامسحوا بهَا وُجُوهكُم» . رَوَاهُ دَاوُد
ابن عباس ؓ کی روایت میں ہے ، فرمایا :’’ اللہ سے سیدھے ہاتھوں سے دعا کیا کرو ، الٹے ہاتھوں سے دعا نہ کیا کرو ، اور جب تم (دعا سے) فارغ ہو جاؤ تو ان (ہاتھوں) کو اپنے چہروں پر پھیر لیا کرو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد (۱۴۸۵) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2244

وَعَن سَلْمَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ رَبَّكُمْ حَيِيٌّ كَرِيمٌ يَسْتَحْيِي مِنْ عَبْدِهِ إِذَا رَفَعَ يَدَيْهِ إِلَيْهِ أَنْ يَرُدَّهُمَا صِفْرًا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي الدَّعوات الْكَبِير
سلمان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمہارا رب بڑا حیادار ، سخی داتا ہے ، جب بندہ اس کے سامنے دستِ سوال دراز کرتا ہے تو اسے خالی لوٹاتے ہوئے اسے حیا آتی ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۳۵۵۶) و ابوداؤد (۱۴۷۷) و البیہقی فی الدعوات الکبیر (۱ / ۱۳۷ ح ۱۸۰ ، ۱۸۱) و ابن ماجہ (۳۸۶۵) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2245

وَعَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَفَعَ يَدَيْهِ فِي الدُّعَاءِ لَمْ يَحُطَّهُمَا حَتَّى يمسح بهما وَجهه. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دعا کے لیے ہاتھ اٹھایا کرتے تھے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم انہیں چہرے پر پھیر کر نیچے گرایا کرتے تھے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۳۳۸۵) و الادب المفرد (۶۰۹) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2246

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَحِبُّ الْجَوَامِعَ مِنَ الدُّعَاءِ وَيَدَعُ مَا سِوَى ذَلِكَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جامع دعائیں کرنا پسند کرتے تھے اور ان کے علاوہ باقی دعائیں چھوڑ دیا کرتے تھے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤ (۱۴۸۲) وصحیحہ ابن حبان (۲۴۱۲) و الحاکم (۱ / ۵۳۹) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2247

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِن أَسْرَعَ الدُّعَاءِ إِجَابَةً دَعْوَةُ غَائِبٍ لِغَائِبٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
عبد اللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کسی شخص کے لیے اس کی عدم موجودگی میں کی گئی دعا بہت جلد قبول ہوتی ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۱۹۸۰) و ابوداؤد (۱۵۳۵) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2248

وَعَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ اسْتَأْذَنْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعُمْرَةِ فَأَذِنَ لِي وَقَالَ: «أَشْرِكْنَا يَا أُخَيُّ فِي دُعَائِكَ وَلَا تَنْسَنَا» . فَقَالَ كَلِمَةً مَا يَسُرُّنِي أَنَّ لِيَ بِهَا الدُّنْيَا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَانْتَهَتْ رِوَايَتُهُ عِنْدَ قَوْلِهِ «لَا تنسنا»
عمر بن خطاب ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عمرہ کے لیے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اجازت طلب کی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے اجازت عطا کی اور فرمایا :’’ پیارے بھائی ! ہمیں اپنی دعا میں یاد رکھنا اور ہمیں بھول نہ جانا ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایسی بات فرمائی جس کے بدلے میں پوری دنیا کا حصول میرے لیے باعث مسرت نہیں ۔ ابوداؤد ، ترمذی ۔ اور امام ترمذی کی روایت ((ولا تنسنا)) کے الفاظ پر ختم ہو جاتی ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد (۱۴۹۸) و الترمذی (۳۵۶۲) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2249

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثَةٌ لَا تُرَدُّ دَعْوَتُهُمْ: الصَّائِمُ حِينَ يُفْطِرُ وَالْإِمَامُ الْعَادِلُ وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ يَرْفَعُهَا اللَّهُ فَوْقَ الْغَمَامِ وَتُفْتَحُ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَيَقُولُ الرَّبُّ: وَعِزَّتِي لَأَنْصُرَنَّكِ وَلَوْ بعد حِين . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تین آدمیوں کی دعا ضرور قبول ہوتی ہے ، روزہ دار جب وہ افطار کے وقت دعا کرتا ہے ، عادل بادشاہ اور دعائے مظلوم ، اللہ اس (دعا) کو بادلوں کے اوپر اٹھا لیتا ہے ، اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور رب فرماتا ہے : میری عزت کی قسم ! میں ضرور تمہاری مدد کروں گا خواہ کچھ دیر سے ہو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی (۳۵۹۸) ۔ و ابن ماجہ (۱۷۵۳) و صحیحہ ابن خزیمہ (۱۹۰۱) و ابن حبان (۲۴۰۷ ، ۲۴۰۸) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2250

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثُ دَعَوَاتٍ مُسْتَجَابَاتٍ لَا شَكَّ فِيهِنَّ: دَعْوَةُ الْوَالِدِ وَدَعْوَةُ الْمُسَافِرِ وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تین دعائیں ایسی ہیں جن کی قبولیت میں کوئی شک نہیں ، والد کی دعا ، مسافر کی دعا اور مظلوم کی دعا ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی (۱۹۰۵) و ابوداؤ (۱۵۳۶) و ابن ماجہ (۳۸۶۲) و صحیحہ ابن حبان (۲۴۰۶) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2251

عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لِيَسْأَلْ أَحَدُكُمْ رَبَّهُ حَاجَتَهُ كُلَّهَا حَتَّى يَسْأَلَهُ شِسْعَ نَعله إِذا انْقَطع»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے ہر شخص کو اپنی تمام ضرورتیں اپنے رب سے مانگنی چاہئیں حتیٰ کہ جب اس کے جوتے کا تسمہ ٹوٹ جائے تو اس کے بارے میں بھی اسی سے سوال کرنا چاہیے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی (۸ / ۶۰۴) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2252

زَادَ فِي رِوَايَةٍ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ مُرْسَلًا «حَتَّى يَسْأَلَهُ الْمِلْحَ وَحَتَّى يَسْأَلَهُ شِسْعَهُ إِذَا انْقَطع» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
اور ثابت بُنانی سے مروی مرسل روایت میں اتنا اضافہ ہے :’’ حتیٰ کہ وہ نمک بھی اس سے مانگے اور حتیٰ کہ جب اس کا تسمہ ٹوٹ جائے تو وہ بھی اس سے مانگے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی (۹ / ۳۶۰۴) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2253

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي الدُّعَاءِ حَتَّى يُرى بياضُ إبطَيْهِ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دورانِ دعا اپنے ہاتھ اس قدر بلند فرماتے کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگتی ۔ صحیح ، رواہ البیھقی فی الدعوات الکبیر (۱ / ۱۳۸ ح ۱۸۲) و مسلم و احمد (۳ /۲۵۹)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2254

وَعَن سهل بن سَعْدٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: كَانَ يَجْعَل أصبعيه حذاء مَنْكِبَيْه وَيَدْعُو
سہل بن سعد ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی ہاتھوں کی انگلیاں کندھوں کے برابر کیا کرتے تھے اور دعا فرماتے تھے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ البیھقی فی الدعوات الکبیر (۱ / ۱۴۰ ح ۱۸۵) و صححہ الحاکم (۱ / ۵۳۵ ، ۵۳۶ ح ۱۹۶۴) و ابوداؤد (۱۱۰۵) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2255

وَعَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا دَعَا فَرفع يَدَيْهِ مَسَحَ وَجْهَهُ بِيَدَيْهِ رَوَى الْبَيْهَقِيُّ الْأَحَادِيثَ الثَّلَاثَة فِي «الدَّعْوَات الْكَبِير»
سائب بن یزید اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دعا کیا کرتے تھے تو آپ ہاتھ اٹھاتے اور پھر اپنے ہاتھ چہرے پر پھیر لیتے تھے ۔ امام بیہقی نے تینوں احادیث ’’ الدعوات الکبیر ‘‘ میں روایت کی ہیں ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی الدعوات الکبیر (۱ / ۱۳۹ ، ۱۴۰ ح ۱۸۱) و ابوداؤد (۱۴۹۲) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2256

وَعَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: الْمَسْأَلَةُ أَنْ تَرْفَعَ يَدَيْكَ حَذْوَ مَنْكِبَيْكَ أَوْ نَحْوِهِمَا وَالِاسْتِغْفَارُ أَنْ تُشِيرَ بِأُصْبُعٍ وَاحِدَةٍ وَالِابْتِهَالُ أَنْ تَمُدَّ يَدَيْكَ جَمِيعًا وَفِي رِوَايَةٍ قَالَ: والابتهالُ هَكَذَا وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَجَعَلَ ظُهُورَهُمَا مِمَّا يَلِي وَجْهَهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُ
عکرمہ ؒ ابن عباس ؓ سے بیان کرتے ہیں ، دعا (کا ادب) یہ ہے کہ تم اپنے ہاتھ کندھوں یا تقریباً کندھوں کے برابر اٹھاؤ ، طلبِ مغفرت (کا ادب) یہ ہے کہ تم ایک انگلی (انگشت شہادت) کے ساتھ اشارہ کرو اور تضرع عاجزی یہ ہے تم اپنے دونوں ہاتھ دراز کر دو ۔ اور ایک روایت میں ہے ، فرمایا : تضرع و عاجزی اس طرح ہے اور انہوں نے اپنے ہاتھ اس قدر بلند کیے اور ہاتھوں کی پشت کو اپنے چہرے کی طرف کیا ۔ حسن ، رواہ ابوداؤد (۱۴۸۹ ، ۱۴۹۰) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2257

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ يَقُولُ: إِنَّ رَفْعَكُمْ أَيْدِيَكُمْ بِدْعَةٌ مَا زَادَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى هَذَا يَعْنِي إِلَى الصَّدْر رَوَاهُ أَحْمد
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ وہ فرمایا کرتے تھے : تمہارا (دعا کے لیے) ہاتھ اٹھانا بدعت ہے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس (یعنی) سینے سے اوپر ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد (۲ / ۶۱ ح ۵۲۶۴) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2258

وَعَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَكَرَ أَحَدًا فَدَعَا لَهُ بَدَأَ بِنَفْسِهِ رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيح
ابی بن کعب ؓ بیان کرتے ہیں جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی کو یاد فرماتے تو اس کے لیے دعا فرماتے اور پہلے اپنے لیے کرتے ۔ ترمذی ۔ اور فرمایا : یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی (۳۳۸۵) و ابوداؤد (۳۹۸۴)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2259

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَدْعُو بِدَعْوَةٍ لَيْسَ فِيهَا إِثْمٌ وَلَا قَطِيعَةُ رَحِمٍ إِلَّا أَعْطَاهُ اللَّهُ بِهَا إِحْدَى ثَلَاثٍ: إِمَّا أَنْ يُعَجِّلَ لَهُ دَعْوَتَهُ وَإِمَّا أَنْ يَدَّخِرَهَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ وَإِمَّا أَنْ يَصْرِفَ عنهُ من السُّوءِ مثلَها قَالُوا: إِذنْ نُكثرُ قَالَ: «الله أَكثر» . رَوَاهُ أَحْمد
ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب کوئی مسلمان کوئی ایسی دعا کرتا ہے جس میں گناہ اور قطع رحمی نہ ہو تو اللہ اس وجہ سے تین چیزوں میں سے کوئی ایک اسے عطا فرما دیتا ہے : یا تو اس کی دعا فوراً قبول فرما لیتا ہے یا اسے اس کے لیے آخرت میں ذخیرہ کر لیتا ہے یا پھر اس کی مثل تکلیف اس سے دور فرما دیتا ہے ۔ صحابہ نے عرض کیا ، تب تو ہم زیادہ دعائیں کریں گے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ (دعائیں قبول کرنے میں) بہت زیادہ ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد (۳ / ۱۸ ح ۱۱۱۵۰) و عبد بن حمید (۹۳۷) و البخاری فی الادب المفرد (۷۱۰) و صححہ الحاکم (۱ / ۴۶۳) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2260

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَمْسُ دَعَوَاتٍ يُسْتَجَابُ لَهُنَّ: دَعْوَةُ الْمَظْلُومِ حَتَّى يَنْتَصِرَ وَدَعْوَةُ الْحَاجِّ حَتَّى يَصْدُرَ وَدَعْوَةُ الْمُجَاهِدِ حَتَّى يَقْعُدَ وَدَعْوَةُ الْمَرِيضِ حَتَّى يَبْرَأَ وَدَعْوَةُ الْأَخِ لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ . ثُمَّ قَالَ: «وَأَسْرَعُ هَذِهِ الدَّعْوَات إِجَابَة دَعْوَة الْأَخ لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي الدَّعَوَاتِ الْكَبِيرِ
ابن عباس نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ پانچ دعائیں ہیں جو قبول کی جاتی ہیں : مظلوم کی دعا حتی کہ وہ انتقام لے لے ، حاجی کی دعا حتیٰ کہ وہ واپس آ جائے ، مجاہد کی دعا حتیٰ کہ وہ (جہاد سے) فارغ ہو جائے ۔ مریض کی دعا حتیٰ کہ وہ صحت یاب ہو جائے اور بھائی کی دعا جو وہ اپنے (مسلمان) بھائی کے لیے اس کی عدم موجودگی میں کرتا ہے ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ ان دعاؤں میں بھائی کی غائبانہ دعا بہت جلد قبول ہوتی ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ البیھقی فی الدعوات الکبیر (لم اجدہ و رواہ فی شعب الایمان : ۱۱۲۵ ، نسخۃ محققۃ : ۱۰۸۷) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2261

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَقْعُدُ قَوْمٌ يَذْكُرُونَ اللَّهَ إِلَّا حَفَّتْهُمُ الْمَلَائِكَةُ وَغَشِيَتْهُمُ الرَّحْمَةُ وَنَزَلَتْ عَلَيْهِمُ السَّكِينَةُ وَذَكَرَهُمُ اللَّهُ فَيْمَنْ عِنْدَهُ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوہریرہ ؓ اور ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب کچھ لوگ بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرتے ہیں تو فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں ، رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے ، ان پر سکینت نازل ہوتی ہے اور اللہ اپنے ہاں فرشتوں کے پاس اس کا تذکرہ فرماتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2262

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسِيرُ فِي طَرِيقِ مَكَّةَ فَمَرَّ عَلَى جَبَلٍ يُقَالُ لَهُ: جُمْدَانُ فَقَالَ: «سِيرُوا هَذَا جُمْدَانُ سَبَقَ الْمُفَرِّدُونَ» . قَالُوا: وَمَا الْمُفَرِّدُونَ؟ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «الذَّاكِرُونَ الله كثيرا وَالذَّاكِرَات» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مکہ کی شاہ راہ پر محو سفر تھے ، آپ جُمدان نامی پہاڑ کے پاس سے گزرے تو فرمایا :’’ چلتے جاؤ یہ جمدان ہے ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ مفردون سبقت لے گئے ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مفردون کون لوگ ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کا کثرت سے ذکر کرنے والے مرد اور عورتیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2263

وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ الَّذِي يَذْكُرُ رَبَّهُ وَالَّذِي لَا يَذْكُرُ مَثَلُ الْحَيّ وَالْمَيِّت»
ابوموسی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ شخص جو اپنے رب کا ذکر کرتا ہے وہ زندہ کی طرح ہے اور وہ شخص جو ذکر نہیں کرتا مردہ کی طرح ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۶۴۰۷) و مسلم
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2264

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي وَأَنَا مَعَهُ إِذَا ذَكَرَنِي فَإِنْ ذَكَرَنِي فِي نَفْسِهِ ذَكَرْتُهُ فِي نَفْسِي وَإِنْ ذَكَرَنِي فِي مَلَأٍ ذَكَرْتُهُ فِي مَلَأٍ خير مِنْهُم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میں اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ہوں ، جب وہ مجھے یاد کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں ، اگر وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہوں اور اگر وہ مجھے کسی جماعت میں یاد کرتا ہے تو میں اسے اس سے بہتر (فرشتوں کی) جماعت میں یاد کرتا ہوں ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۷۴۰۵) و مسلم
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2265

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا وأزيد وَمن جَاءَ بِالسَّيِّئَةِ فجزاء سَيِّئَة مِثْلُهَا أَوْ أَغْفِرُ وَمَنْ تَقَرَّبَ مِنِّي شِبْرًا تَقَرَّبْتُ مِنْهُ ذِرَاعًا وَمِنْ تَقَرَّبَ مِنِّي ذِرَاعًا تَقَرَّبْتُ مِنْهُ بَاعًا وَمَنْ أَتَانِي يَمْشِي أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً وَمَنْ لَقِيَنِي بِقُرَابِ الْأَرْضِ خَطِيئَةً لَا يُشْرِكُ بِي شَيْئًا لَقِيتُهُ بِمِثْلِهَا مَغْفِرَةً . رَوَاهُ مُسلم
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : جو شخص ایک نیکی لے کر آئے گا تو اس کے لیے دس گنا ثواب ہے اور میں اسے بڑھا دوں گا ، اور جو شخص برائی لے کر آئے گا تو برائی کا بدلہ اس کی مثل ہی ہو گا یا پھر میں بخش دوں گا ، جو شخص بالشت برابر میرے قریب آتا ہے تو میں ایک ہاتھ (تقریباً ایک میٹر) اس کے قریب ہو جاتا ہوں ، اور جو شخص ایک ہاتھ میرے قریب ہوتا ہے تو میں دو ہاتھ اس کے قریب ہو جاتا ہوں ، جو شخص چلتا ہوا میرے پاس آتا ہے تو میں دوڑتا ہوا اس کے پاس آتا ہوں ۔ جو شخص زمین بھر کر گناہ لے کر میرے پاس آئے گا تو میں اسی قدر مغفرت لے کر اس سے ملاقات کروں گا بشرطیکہ وہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2266

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَالَ: مَنْ عَادَى لِي وَلِيًّا فَقَدْ آذَنْتُهُ بِالْحَرْبِ وَمَا تَقَرَّبَ إِلَيَّ عَبْدِي بِشَيْءٍ أَحَبَّ إِلَيَّ مِمَّا افْتَرَضْتُ عَلَيْهِ وَمَا يَزَالُ عَبْدِي يَتَقَرَّبُ إِلَيَّ بِالنَّوَافِلِ حَتَّى أُحِبَّهُ فَإِذَا أَحْبَبْتُهُ كُنْتُ سَمْعَهُ الَّذِي يَسْمَعُ بِهِ وَبَصَرَهُ الَّذِي يُبْصِرُ بِهِ وَيَدَهُ الَّتِي يَبْطِشُ بِهَا وَرِجْلَهُ الَّتِي يَمْشِي بِهَا وَإِنْ سَأَلَنِي لَأُعْطِيَنَّهُ وَلَئِنِ اسْتَعَاذَنِي لَأُعِيذَنَّهُ وَمَا تَرَدَّدْتُ عَنْ شَيْءٍ أَنَا فَاعِلُهُ تَرَدُّدِي عَنْ نَفْسِ الْمُؤْمِنِ يَكْرَهُ الْمَوْتَ وَأَنَا أَكْرَهُ مُسَاءَتَهُ وَلَا بُدَّ لَهُ مِنْهُ . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :’’ جو شخص میرے کسی پسندیدہ شخص سے دشمنی رکھے تو میرا اس سے اعلان جنگ ہے ، اور میرا بندا جن جن عبادات کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا ہے ان میں سے وہ عبادت مجھے بہت محبوب ہے جو میں نے اس پر فرض کی ہے ۔ میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں ، جب میں اس سے محبت کرتا ہوں تو میں اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے ، اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے ، اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے ، اس کا پاؤں بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے ، اور اگر وہ مجھ سے کوئی چیز مانگتا ہے تو میں اسے عطا کر دیتا ہوں ، اگر وہ مجھ سے پناہ طلب کرتا ہے تو میں اسے پناہ دے دیتا ہوں ، میں نے جو کام کرنا ہوتا ہے اس کے کرنے میں مجھے کبھی اتنا تردد نہیں ہوتا جتنا کسی مومن کی جان قبض کرتے وقت تردد ہوتا ہے وہ موت کو ناگوار جانتا ہے اور میں اس کی ایذا کو ناگوار جانتا ہوں ، حالانکہ وہ (موت) تو اسے ضرور آنی ہے ۔‘‘ رواہ البخاری (۶۵۰۲) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2267

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ لِلَّهِ مَلَائِكَةً يَطُوفُونَ فِي الطُّرُقِ يَلْتَمِسُونَ أَهْلَ الذِّكْرِ فَإِذَا وَجَدُوا قَوْمًا يَذْكُرُونَ اللَّهَ تَنَادَوْا: هَلُمُّوا إِلَى حَاجَتِكُمْ قَالَ: «فَيَحُفُّونَهُمْ بِأَجْنِحَتِهِمْ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا» قَالَ: فَيَسْأَلُهُمْ رَبُّهُمْ وَهُوَ أَعْلَمُ بِهِمْ: مَا يَقُولُ عِبَادِي؟ قَالَ: يَقُولُونَ: يُسَبِّحُونَكَ وَيُكَبِّرُونَكَ وَيُحَمِّدُونَكَ وَيُمَجِّدُونَكَ قَالَ: فَيَقُولُ: هَلْ رَأَوْنِي؟ قَالَ: فَيَقُولُونَ: لَا وَاللَّهِ مَا رَأَوْكَ قَالَ فَيَقُولُ: كَيْفَ لَوْ رَأَوْنِي؟ قَالَ: فَيَقُولُونَ: لَوْ رَأَوْكَ كَانُوا أَشَدَّ لَكَ عِبَادَةً وَأَشَدَّ لَكَ تَمْجِيدًا وَأَكْثَرَ لَكَ تَسْبِيحًا قَالَ: فَيَقُولُ: فَمَا يَسْأَلُونَ؟ قَالُوا: يسألونكَ الجنَّةَ قَالَ: يَقُول: وَهل رأوها؟ قَالَ: فَيَقُولُونَ: لَا وَاللَّهِ يَا رَبِّ مَا رَأَوْهَا قَالَ: فَيَقُولُ: فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْهَا؟ قَالَ: يقولونَ: لَو أنَّهم رأوها كَانُوا أَشد حِرْصًا وَأَشَدَّ لَهَا طَلَبًا وَأَعْظَمَ فِيهَا رَغْبَةً قَالَ: فممَّ يتعوذون؟ قَالَ: يَقُولُونَ: مِنَ النَّارِ قَالَ: يَقُولُ: فَهَلْ رَأَوْهَا؟ قَالَ: يَقُولُونَ: «لَا وَاللَّهِ يَا رَبِّ مَا رَأَوْهَا» قَالَ: يَقُولُ: فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْهَا؟ قَالَ: «يَقُولُونَ لَوْ رَأَوْهَا كَانُوا أَشَدَّ مِنْهَا فِرَارًا وَأَشَدَّ لَهَا مَخَافَةً» قَالَ: فَيَقُولُ: فَأُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ قَالَ: يَقُولُ مَلَكٌ مِنَ الْمَلَائِكَةِ: فِيهِمْ فُلَانٌ لَيْسَ مِنْهُمْ إِنَّمَا جَاءَ لِحَاجَةٍ قَالَ: هُمُ الْجُلَسَاءُ لَا يَشْقَى جَلِيسُهُمْ . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَفِي رِوَايَةِ مُسْلِمٍ قَالَ: إِنَّ لِلَّهِ مَلَائِكَةً سَيَّارَةً فُضْلًا يَبْتَغُونَ مَجَالِسَ الذِّكْرِ فَإِذَا وَجَدُوا مَجْلِسًا فِيهِ ذِكْرٌ قَعَدُوا معَهُم وحفَّ بعضُهم بَعْضًا بأجنحتِهم حَتَّى يملأوا مَا بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ السَّمَاءِ الدُّنْيَا فَإِذَا تَفَرَّقُوا عَرَجُوا وَصَعِدُوا إِلَى السَّمَاءِ قَالَ: فَيَسْأَلُهُمُ اللَّهُ وَهُوَ أَعْلَمُ: مِنْ أَيْنَ جِئْتُمْ؟ فَيَقُولُونَ: جِئْنَا مِنْ عِنْدِ عِبَادِكَ فِي الْأَرْضِ يُسَبِّحُونَكَ وَيُكَبِّرُونَكَ وَيُهَلِّلُونَكَ وَيُمَجِّدُونَكَ وَيَحْمَدُونَكَ وَيَسْأَلُونَكَ قَالَ: وَمَاذَا يَسْأَلُونِي؟ قَالُوا: يَسْأَلُونَكَ جَنَّتَكَ قَالَ: وَهَلْ رَأَوْا جَنَّتِي؟ قَالُوا: لَا أَيْ رَبِّ قَالَ: وَكَيْفَ لَوْ رَأَوْا جَنَّتِي؟ قَالُوا: وَيَسْتَجِيرُونَكَ قَالَ: وَمِمَّ يَسْتَجِيرُونِي؟ قَالُوا: مِنْ نَارِكَ قَالَ: وَهَلْ رَأَوْا نَارِي؟ قَالُوا: لَا. قَالَ: فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْا نَارِي؟ قَالُوا: يَسْتَغْفِرُونَكَ قَالَ: فَيَقُولُ: قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ فَأَعْطَيْتُهُمْ مَا سَأَلُوا وَأَجَرْتُهُمْ مِمَّا اسْتَجَارُوا قَالَ: يَقُولُونَ: رَبِّ فِيهِمْ فُلَانٌ عَبْدٌ خَطَّاءٌ وَإِنَّمَا مَرَّ فَجَلَسَ مَعَهُمْ قَالَ: «فَيَقُولُ وَلَهُ غَفَرْتُ هم الْقَوْم لَا يشقى بهم جليسهم»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کے کچھ فرشتے ہیں جو اہل ذکر کو تلاش کرتے ہوئے راستوں میں چکر لگاتے رہتے ہیں ، جب وہ کچھ لوگوں کو اللہ کا ذکر کرتے ہوئے پا لیتے ہیں تو وہ ایک دوسرے کو آواز دیتے ہیں ، اپنے مقصد (اہل ذکر) کی طرف آؤ ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ اپنے پروں کے ذریعے انہیں گھیر لیتے ہیں اور آسمان دنیا تک پہنچ جاتے ہیں ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ان کا رب ان سے پوچھتا ہے ، حالانکہ وہ انہیں بہتر جانتا ہے ، میرے بندے کیا کہتے ہیں ؟‘‘ فرمایا :’’ وہ عرض کرتے ہیں : وہ تیری تسبیح و تکبیر اور تیری حمد و ثنا بیان کرتے ہیں ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ فرماتا ہے : کیا انہوں نے مجھے دیکھا ہے ؟ وہ عرض کرتے ہیں : نہیں ، اللہ کی قسم ! انہوں نے تجھے نہیں دیکھا ۔‘‘ فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : اگر وہ مجھے دیکھ لیں تو پھر ان کی کیفیت کیسی ہو ؟‘‘ فرمایا :’’ وہ عرض کرتے ہیں ، اگر وہ تجھے دیکھ لیں تو وہ تیری خوب عبادت کریں ، خوب شان و عظمت بیان کریں اور تیری بہت زیادہ تسبیح بیان کریں ۔‘‘ فرمایا ، وہ پوچھتا ہے :’’ وہ (مجھ سے) کیا مانگ رہے ہیں ؟ وہ عرض کرتے ہیں ، وہ تجھ سے جنت مانگ رہے ہیں ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ پوچھتا ہے ، کیا انہوں نے اسے دیکھا ہے ؟ تو وہ عرض کرتے ہیں : نہیں ، اللہ کی قسم ! اے رب ! انہوں نے اسے نہیں دیکھا ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ پوچھتا ہے : اگر وہ اسے دیکھ لیں تو پھر کیسی کیفیت ہو ؟‘‘ فرمایا :’’ وہ عرض کرتے ہیں ، اگر وہ اسے دیکھ لیں تو وہ اس کی بہت زیادہ خواہش ، چاہت اور رغبت رکھیں ۔‘‘ فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے : وہ کس چیز سے پناہ طلب کرتے ہیں ؟‘‘ فرمایا :’’ وہ عرض کرتے ہیں : جہنم سے ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ پوچھتا ہے : کیا انہوں نے اسے دیکھا ہے ؟‘‘ فرمایا :’’ وہ عرض کرتے ہیں : نہیں ، اللہ کی قسم ! اے رب ! انہوں نے اسے نہیں دیکھا ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ پوچھتا ہے : اگر وہ اسے دیکھ لیں تو پھر کیسی کیفیت ہو ؟‘‘ فرمایا :’’ وہ عرض کرتے ہیں : اگر وہ اسے دیکھ لیں تو وہ اس سے بہت دور بھاگیں اور اس سے بہت زیادہ ڈریں گے ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے انہیں بخش دیا ہے ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایک فرشتہ عرض کرتا ہے : ان میں فلاں شخص ایسا ہے جو کہ ان (یعنی اہل ذکر) میں سے نہیں ، وہ تو کسی ضرورت کے تحت آیا تھا ، فرمایا : وہ ایسے بیٹھنے والے ہیں کہ ان کا ہم نشین محروم نہیں رہ سکتا ۔‘‘ اور مسلم کی روایت میں ہے :’’ اللہ کے کچھ فاضل فرشتے ہیں جو چکر لگاتے رہتے ہیں اور وہ ذکر کی مجالس تلاش کرتے ہیں ، جب وہ ذکر کی کوئی مجلس پا لیتے ہیں تو وہ بھی ان کے ساتھ بیٹھ جاتے ہیں ، اور اپنے پروں کے ذریعے انہیں گھیر لیتے ہیں حتیٰ کہ وہ ان (ذاکرین) کے اور آسمان دنیا کے مابین خلا کو بھر دیتے ہیں ، جب وہ (ذاکرین) مجلس سے اٹھ جاتے ہیں ، تو وہ فرشتے آسمان کی طرف چڑھ جاتے ہیں ، فرمایا : تو اللہ ان سے پوچھتا ہے ، حالانکہ وہ (ان کے احوال کو) جانتا ہے ، تم کہاں سے آئے ہو ؟ وہ عرض کرتے ہیں ، ہم زمین سے تیرے ان بندوں کے پاس سے آئے ہیں جو تیری تسبیح و تکبیر اور تہلیل و تحمید بیان کرتے ہیں اور تجھ سے مانگتے ہیں ، فرمایا : وہ مجھ سے کیا مانگتے ہیں ؟ وہ عرض کرتے ہیں ، وہ تجھ سے تیری جنت مانگتے ہیں ، فرمایا : کیا انہوں نے میری جنت دیکھی ہے ؟ وہ عرض کرتے ہیں ، اے رب ! نہیں ، فرمایا : اگر وہ میری جنت دیکھ لیں تو پھر کیسی کیفیت ہو ؟ وہ عرض کرتے ہیں ، وہ تجھ سے پناہ طلب کرتے ہیں ، فرمایا : وہ مجھ سے کس چیز سے پناہ طلب کر رہے تھے ؟ وہ عرض کرتے ہیں ، تیری جہنم سے ، فرمایا : کیا انہوں نے میری جہنم کو دیکھا ہے ؟ وہ عرض کرتے ہیں ، نہیں ، فرمایا : اگر وہ میری جہنم کو دیکھ لیں تو پھر کیسی کیفیت ہو ؟ وہ عرض کرتے ہیں : وہ تجھ سے مغفرت طلب کرتے ہیں ۔‘‘ فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میں نے انہیں بخش دیا ، انہوں نے جو مانگا میں نے دے دیا اور انہوں نے جس چیز سے پناہ طلب کی ، میں نے انہیں اس سے پناہ دے دی ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ (فرشتے) عرض کرتے ہیں : رب جی ! ان میں ایک ایسا گناہ گار شخص ہے کہ بس وہ گزر رہا تھا اور ان کے ساتھ بیٹھ گیا ۔‘‘ فرمایا :’’ اللہ رب العزت کہتے ہیں : میں نے اسے بھی بخش دیا ، وہ ایسے لوگ ہیں کہ ان کا ہم نشین محروم نہیں رہ سکتا ۔‘‘ رواہ البخاری (۶۴۰۸) و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2268

وَعَن حَنْظَلَة بن الرّبيع الأسيدي قَالَ: لَقِيَنِي أَبُو بكر فَقَالَ: كَيْفَ أَنْتَ يَا حَنْظَلَةُ؟ قُلْتُ: نَافَقَ حَنْظَلَةُ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ مَا تَقُولُ؟ قُلْتُ: نَكُونُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُذَكِّرُنَا بِالنَّارِ وَالْجَنَّةِ كَأَنَّا رَأْيُ عَيْنٍ فَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَافَسْنَا الْأَزْوَاجَ وَالْأَوْلَادَ وَالضَّيْعَاتِ نَسِينَا كثيرا قَالَ أَبُو بكر: فو الله إِنَّا لَنَلْقَى مِثْلَ هَذَا فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: نَافَقَ حَنْظَلَةُ يَا رَسُولَ اللَّهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَمَا ذَاكَ؟» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ نَكُونُ عِنْدَكَ تُذَكِّرُنَا بِالنَّارِ وَالْجَنَّةِ كَأَنَّا رَأْيَ عَيْنٍ فَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِكَ عَافَسْنَا الْأَزْوَاجَ وَالْأَوْلَادَ وَالضَّيْعَاتِ نَسِينَا كَثِيرًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ تَدُومُونَ عَلَى مَا تَكُونُونَ عِنْدِي وَفِي الذِّكْرِ لَصَافَحَتْكُمُ الْمَلَائِكَةُ عَلَى فُرُشِكُمْ وَفِي طُرُقِكُمْ وَلَكِنْ يَا حَنْظَلَةُ سَاعَةٌ وَسَاعَةٌ» ثَلَاث مَرَّات. رَوَاهُ مُسلم
حنظلہ بن ربیع اُسیدی ؓ بیان کرتے ہیں ، ابوبکر ؓ مجھے ملے تو انہوں نے پوچھا : حنظلہ ! کیسے ہو ؟ میں نے عرض کیا : حنظلہ منافق ہو گیا ، انہوں نے فرمایا : سبحان اللہ ! تم کیا کہہ رہے ہو ؟ میں نے کہا : ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ہوتے ہیں ، وہ جہنم اور جنت (کی ترہیب و ترغیب) کے ذریعے ہمیں نصیحت کرتے رہتے ہیں ، گویا ہم خود دیکھ رہے ہیں ، اور جب ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے آ جاتے ہیں اور ازواج و اولاد اور ذرائع معاش میں مشغول ہو جاتے ہیں تو ہم بہت کچھ بھول جاتے ہیں ، اس پر ابوبکر ؓ نے فرمایا : اللہ کی قسم ! ہماری بھی یہی صورتحال ہے ۔ میں اور ابوبکر ؓ چلتے گئے حتیٰ کہ ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پہنچ گئے ، تو میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! حنظلہ منافق ہو گیا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا ہوا ؟‘‘ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم آپ کی خدمت ہوتے ہیں تو آپ جنت و دوزخ کے ذریعے ہمیں نصیحت فرماتے ہیں گویا ہم اسے خود آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں ، اور جب ہم آپ کے پاس سے آ جاتے ہیں ، اور اپنے مال بچوں اور ذرائع معاش میں مشغول ہو جاتے ہیں تو ہم بہت کچھ بھول جاتے ہیں ، اس پر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! تمہاری جو کیفیت میرے پاس ہوتی ہے اور تم ذکر کی جس صورت میں ہوتے ہو ، اگر تمہاری وہ کیفیت ہمیشہ رہے تو فرشتے تمہارے بستروں پر اور تمہارے راستوں میں تم سے مصافحہ کریں ۔‘‘ اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین مرتبہ فرمایا :’’ لیکن حنظلہ ! کسی وقت ایسے اور کسی وقت ایسے (ہوتا ہے) ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2269

وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِخَيْرِ أَعْمَالِكُمْ وَأَزْكَاهَا عِنْدَ مَلِيكِكُمْ؟ وَأَرْفَعِهَا فِي دَرَجَاتِكُمْ؟ وَخَيْرٍ لَكُمْ مِنْ إِنْفَاقِ الذهبِ والوَرِقِ؟ وخيرٍ لكم مِنْ أَنْ تَلْقَوْا عَدُوَّكُمْ فَتَضْرِبُوا أَعْنَاقَهُمْ وَيَضْرِبُوا أَعْنَاقَكُمْ؟» قَالُوا: بَلَى قَالَ: «ذِكْرُ اللَّهِ» . رَوَاهُ مَالِكٌ وَأَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ إِلَّا أَنَّ مَالِكًا وَقفه على أبي الدَّرْدَاء
ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا میں تمہیں تمہارے بہترین عمل کے بارے میں نہ بتاؤں جو کہ تمہارے مالک کے ہاں اجر کے لحاظ سے زیادہ بڑھنے والا ، تمہارے بلند درجات کا باعث کا بننے والا ، تمہارے لیے سونے ، اور چاندی کے خرچ کرنے سے بہتر اور تمہارے لیے دشمن سے ایسا جہاد کرنے سے بہتر جس میں تم ایک دوسرے کی گردنیں اڑاؤ ؟‘‘ صحابہ ؓ نے عرض کیا ، کیوں نہیں ! ضرور بتائیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کا ذکر ۔‘‘ مالک ، احمد ، ترمذی اور ابن ماجہ ۔ البتہ امام مالک نے اسے ابودرداء ؓ پر موقوف قرار دیا ہے ۔ اسنادہ حسن (رواہ مالک (۱ / ۲۱۱ ح ۴۹۳) و احمد (۶ / ۴۴۷ ح ۲۸۰۷۵ ، ۵ / ۱۹۵) و الترمذی (۳۳۷۷) و ابن ماجہ (۳۷۹۰) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2270

وَعَن عبد الله بن يسر قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ؟ فَقَالَ: «طُوبَى لِمَنْ طَالَ عُمْرُهُ وَحَسُنَ عَمَلُهُ» قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: ( «ن تُفَارِقَ الدُّنْيَا وَلِسَانُكَ رَطْبٌ مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ» رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ
عبداللہ بن بسر ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک اعرابی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا : کون سے لوگ بہتر ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس شخص کے لیے خوشخبری ہے جس کی عمر دراز ہو اور اس کا عمل اچھا ہو ۔‘‘ اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کون سا عمل بہتر ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مرتے وقت تیری زبان پر اللہ کا ذکر جاری ہو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد (۴ / ۱۸۸ ح ۱۷۸۳۲) و الترمذی (۲۳۲۹ ، ۳۳۷۵) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2271

وَعَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا مَرَرْتُمْ بِرِيَاضِ الْجَنَّةِ فَارْتَعُوا» قَالُوا: وَمَا رِيَاضُ الْجِنّ؟ قَالَ: «حلق الذّكر» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم باغاتِ جنت کے پاس سے گزرو تو وہاں سے کھا لیا کرو ۔‘‘ صحابہ ؓ نے عرض کیا ، باغات ِ جنت کیا ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ذکر کے حلقے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۳۵۱۰) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2272

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَعَدَ مَقْعَدًا لَمْ يَذْكُرِ اللَّهَ فِيهِ كَانَتْ عَلَيْهِ مِنَ اللَّهِ تِرَةٌ وَمَنِ اضْطَجَعَ مَضْجَعًا لَا يذكر الله فِيهِ كَانَ عَلَيْهِ مِنَ اللَّهِ تِرَةٌ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص کسی جگہ بیٹھے اور وہاں اللہ کا ذکر نہ کرے تو اس پر اللہ کی طرف سے نقصان ہو گا ، اور جو شخص کسی جگہ لیٹے اور وہاں اللہ کا ذکر نہ کرے تو اس پر اللہ کی طرف سے نقصان ہو گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد (۴۸۵۶) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2273

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ قَوْمٍ يَقُومُونَ مِنْ مَجْلِسٍ لَا يَذْكُرُونَ اللَّهَ فِيهِ إِلَّا قَامُوا عَنْ مِثْلِ جِيفَةِ حِمَارٍ وَكَانَ عَلَيْهِمْ حَسرَةً» . رَوَاهُ أحمدُ وَأَبُو دَاوُد
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو لوگ کسی ایسی مجلس سے اٹھیں جہاں انہوں نے اللہ کا ذکر نہ کیا ہو تو وہ ایسے اٹھیں گے جیسے کسی گدھے کی بدبودار لاش سے اٹھے ہوں ۔ اور یہ (مجلس روز قیامت) ان کے لیے باعث حسرت ہو گی ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد (۲ / ۵۱۵ ح ۱۰۶۹۱) و ابوداؤد (۴۸۵۵) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2274

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا جَلَسَ قَوْمٌ مَجْلِسًا لَمْ يَذْكُرُوا اللَّهَ فِيهِ وَلَمْ يُصَلُّوا عَلَى نَبِيِّهِمْ إِلَّا كَانَ عَلَيْهِمْ تِرَةً فَإِنْ شَاءَ عَذَّبَهُمْ وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو لوگ کسی مجلس میں بیٹھ کر اللہ کا ذکر کریں نہ اپنے نبی (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) پر درود بھیجیں تو یہ (مجلس) ان کے لیے باعث حسرت و نقصان ہو گی ، اگر وہ چاہے تو انہیں عذاب دے اور اگرچاہے تو انہیں بخش دے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۳۳۸۰) و احمد (۲ / ۴۶۳ ح ۹۹۶۵ و سندہ صحیح)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2275

وَعَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُّ كَلَامِ ابْنِ آدَمَ عَلَيْهِ لَا لَهُ إِلَّا أَمْرٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ نَهْيٌ عَنْ مُنْكَرٍ أَوْ ذِكْرُ اللَّهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
ام حبیبہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ امربالمعروف یا نہی عن المنکر یا اللہ کے ذکر کے سوا ، ابن آدم کا تمام کلام اس پر بوجھ ہے ، وہ اس کے لیے نفع مند نہیں ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ، اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۴۱۲) و ابن ماجہ (۳۹۷۴)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2276

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُكْثِرُوا الْكَلَامَ بِغَيْرِ ذِكْرِ اللَّهِ فَإِنَّ كَثْرَةَ الْكَلَامِ بِغَيْرِ ذِكْرِ اللَّهِ قَسْوَةٌ لِلْقَلْبِ وَإِنَّ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنَ اللَّهِ الْقَلْبُ الْقَاسِي» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کے ذکر کے سوا زیادہ باتیں نہ کیا کرو ، کیونکہ اللہ کے ذکر کے سوا زیادہ باتیں کرنا دل کی قسادت (سختی) کا باعث ہیں ۔ اور سخت دل شخص اللہ سے کوسوں دور ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی (۲۴۱۱)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2277

وَعَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ (وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَب وَالْفِضَّة) كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ فَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِهِ: نَزَلَتْ فِي الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ لَوْ عَلِمْنَا أَيُّ الْمَالِ خَيْرٌ فَنَتَّخِذَهُ؟ فَقَالَ: «أَفْضَلُهُ لِسَانٌ ذَاكِرٌ وَقَلْبٌ شَاكِرٌ وَزَوْجَةٌ مُؤْمِنَةٌ تُعِينُهُ عَلَى إِيمَانِهِ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
ثوبان ؓ بیان کرتے ہیں ، جب یہ آیت (وَالَّذِیْنَ یَکْنِزُوْنَ الذَّھَبَ وَالْفِضَّۃَ) نازل ہوئی تو ہم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ کسی سفر میں شریک تھے ، تو آپ کے بعض صحابہ ؓ نے فرمایا : سونے اور چاندی کے بارے میں تو آیت نازل ہو گئی ، کاش ! ہم جان لیں کہ کون سا مال بہتر ہے تاکہ ہم اسے حاصل کر لیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سب سے افضل مال ذکر کرنے والی زبان ، قلب شاکر اور مومنہ شریک حیات جو اس کے ایمان کے بارے میں اس کی معاونت کرے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ احمد (۵/ ۲۷۸ ح ۲۲۷۵۱) و الترمذی (۳۰۹۴) و ابن ماجہ (۱۸۵۶) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2278

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: خَرَجَ مُعَاوِيَةُ عَلَى حَلْقَةٍ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ: مَا أَجْلَسَكُمْ؟ قَالُوا: جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ قَالَ: آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَلِكَ؟ قَالُوا: آللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا غَيْرُهُ قَالَ: أما إِنِّي لم أستحلفكم تُهْمَة لكم وَمَا كَانَ أَحَدٌ بِمَنْزِلَتِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَلَّ عَنْهُ حَدِيثًا مِنِّي وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَى حَلْقَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ: «مَا أَجْلَسَكُمْ هَاهُنَا» قَالُوا: جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ وَنَحْمَدُهُ عَلَى مَا هَدَانَا لِلْإِسْلَامِ وَمَنَّ بِهِ علينا قَالَ: آالله مَا أجلسكم إِلَّا ذَلِك؟ قَالُوا: آالله مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَلِكَ قَالَ: «أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ وَلَكِنَّهُ أَتَانِي جِبْرِيلُ فَأَخْبَرَنِي أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُبَاهِي بِكُمُ الْمَلَائِكَة» . رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، معاویہ ؓ مسجد کے ایک حلقے کے پاس آئے تو فرمایا : تم کیوں بیٹھے ہو ؟ انہوں نے کہا : ہم اللہ کا ذکر کرنے کے لیے بیٹھے ہیں ، انہوں نے فرمایا : کیا تم اللہ کی قسم اٹھاتے ہو کہ تم صرف اسی لیے بیٹھے ہو ؟ انہوں نے کہا : ہم اللہ کی قسم اٹھاتے ہیں کہ ہم صرف اسی لئے بیٹھے ہیں ۔ انہوں نے فرمایا : میں نے تمہارے متعلق کس بدگمانی کی وجہ سے تم سے قسم نہیں اٹھوائی ، اور آپ میں سے کوئی ایسا نہیں جسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مجھ جیسی قربت ہو اس کے باوجود میں نے کم حدیثیں بیان کی ہیں ۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے صحابہ کے ایک حلقے میں تشریف لائے تو ان سے فرمایا :’’ تم یہاں کیوں بیٹھے ہو ؟ انہوں نے عرض کیا : ہم اللہ کا ذکر کرنے اور اس بات پر اس کا شکر ادا کرنے کے لئے بیٹھے ہیں کہ اس نے اسلام کی طرف ہماری راہنمائی فرمائی اور اس کے ذریعے ہم پر احسان کیا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم اللہ کی قسم اٹھاتے ہو کہ تم صرف اسی لئے بیٹھے ہو ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کی قسم ! ہم صرف اسی لئے بیٹھے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں نےتمہارے متعلق کسی بدگمانی کی وجہ سے تم سے قسم نہیں اٹھوائی ، بلکہ جبرائیل ؑ میرے پاس تشریف لائے تو انہوں نے مجھے بتایا کہ اللہ عزوجل تمہاری وجہ سے فرشتوں پر فخر فرماتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2279

وَعَن عبد الله بن يسر: أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ شَرَائِعَ الْإِسْلَامِ قَدْ كَثُرَتْ عَلَيَّ فَأَخْبِرْنِي بِشَيْءٍ أَتَشَبَّثُ بِهِ قَالَ: لَا يَزَالُ لِسَانُكَ رَطْبًا بِذكر اللَّهِ) رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث حسن غَرِيب
عبداللہ بن بسر ؓ سے روایت ہے کہ کسی آدمی نے عرض کیا اللہ کے رسول ! شرائع اسلام (فرض ، نفلی عبادات) مجھ پر غالب آ گئے ، آپ کسی ایک چیز کے متعلق مجھے بتائیں کہ میں اس کے ساتھ تمسک (لگاؤ) اختیار کر لوں ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تیری زبان پر ہر وقت اللہ کا ذکر جاری رہنا چاہیے ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی (۳۳۷۵) و ابن ماجہ (۳۷۹۳) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2280

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ: أَيُّ الْعِبَادِ أَفْضَلُ وَأَرْفَعُ دَرَجَةً عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ قَالَ: «الذَّاكِرُونَ اللَّهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتُ» قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمِنَ الْغَازِي فِي سَبِيلِ اللَّهِ؟ قَالَ: «لَوْ ضَرَبَ بِسَيْفِهِ فِي الْكُفَّارِ وَالْمُشْرِكِينَ حَتَّى يَنْكَسِرَ وَيَخْتَضِبَ دَمًا فَإِنَّ الذَّاكِرَ لِلَّهِ أَفْضَلُ مِنْهُ دَرَجَة» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَقَالَ التِّرْمِذِيّ: هَذَا حَدِيث حسن غَرِيب
ابوسعید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا گیا روز قیامت کون لوگ اللہ کے ہاں فضیلت و رفعت کے اعلیٰ درجے پر فائز ہوں گے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والے مرد اور کثرت سے ذکر کرنے والی عورتیں ۔‘‘ عرض کیا گیا ، اللہ کے رسول ! اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے سے بھی افضل ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگرچہ وہ کفار و مشرکین سے اس قدر تلوار کے ساتھ لڑائی کرے کہ وہ تلوار ٹوٹ جائے اور وہ خون سے رنگین ہو جائے تب بھی اللہ کا ذکر کرنے والا اس سے درجہ میں افضل ہے ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ احمد (۳ / ۷۵ ح ۱۱۷۴۳) و الترمذی (۳۳۷۶) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2281

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الشَّيْطَانُ جَاثِمٌ عَلَى قَلْبِ ابْنِ آدَمَ فَإِذَا ذَكَرَ اللَّهَ خَنَسَ وَإِذا غفَلَ وسوس» . رَوَاهُ البُخَارِيّ تَعْلِيقا
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ شیطان ابن آدم کے دل کے ساتھ چمٹا رہتا ہے ، جب وہ اللہ کا ذکر کرتا ہے تو وہ پیچھے ہٹ جاتا ہے ، اور جب وہ غافل ہوتا ہے تو وہ وسوسے ڈالتا ہے ۔‘‘ امام بخاری نے اسے معلق روایت کیا ہے ۔ رواہ البخاری تعلیقا (قبل ح ۴۹۷۷ تفسیر سورۃ الناس) فی المختارۃ (۱۰ / ۳۶۷ ح ۳۹۳) و رواہ ابن جریر الطبری فی تفسیرہ (۳۰ / ۲۲۸) و الحاکم (۲ / ۵۴۱ ح ۳۹۹۱) و حلیہ الاولیاء (۶ / ۲۶۸) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2282

وَعَنْ مَالِكٍ قَالَ: بَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: «ذَاكِرُ اللَّهِ فِي الْغَافِلِينَ كَالْمُقَاتِلِ خَلْفَ الْفَارِّينَ وَذَاكِرُ اللَّهِ فِي الْغَافِلِينَ كَغُصْنٍ أَخْضَرَ فِي شَجَرٍ يَابِس»
امام مالک ؒ بیان کرتے ہیں ، مجھے خبر پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمایا کرتے تھے :’’ غفلت کے شکار لوگوں میں اللہ کا ذکر کرنے والا میدان جہاد سے راہ فرار اختیار کرنے والوں کے بعد قتال کرنے والے کی طرح ہے ، اور غافل لوگوں میں اللہ کا ذکر کرنے والا خشک درخت میں سبز شاخ کی طرح ہے ۔‘‘ لم اجدہ ، رواہ مالک (و قال المنذری فی الترغیب و الترھیب ۲ / ۵۳۲ ح ۲۵۲۶)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2283

وَفِي رِوَايَةٍ: «مَثَلُ الشَّجَرَةِ الْخَضْرَاءِ فِي وَسَطِ الشَّجَرِ وَذَاكِرُ اللَّهِ فِي الْغَافِلِينَ مَثَلُ مِصْبَاحٍ فِي بَيْتٍ مُظْلِمٍ وَذَاكِرُ اللَّهِ فِي الْغَافِلِينَ يُرِيهِ اللَّهُ مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ وَهُوَ حَيٌّ وَذَاكِرُ اللَّهِ فِي الْغَافِلِينَ يُغْفَرُ لَهُ بِعَدَدِ كُلِّ فَصِيحٍ وَأَعْجَمٍ» . وَالْفَصِيحُ: بَنُو آدَمَ وَالْأَعْجَمُ: الْبَهَائِم. رَوَاهُ رزين
اور ایک دوسری روایت میں ہے :’’ (اس کی مثال ایسے ہے) جیسے خشک درختوں میں ایک سرسبز درخت ہو ۔ اور غافلین میں اللہ کا ذکر کرنے والا تاریک کمرے میں چراغ کی طرح ہے ۔ غافلین میں اللہ کا ذکر کرنے والے کو اللہ اس کی زندگی میں اس کا جنت میں مقام دکھا دیتا ہے ، اور اللہ ، غافلین میں اس کا ذکر کرنے والے کے فصیح و اعجم کی تعداد کے برابر گناہ بخش دیتا ہے ۔‘‘ فصیح سے انسان اور اعجم سے حیوان مراد ہیں ۔ ضعیف جذا ، رواہ رزین (انظر الحدیث السابق : ۲۲۸۲) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2284

وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: مَا عَمِلَ الْعَبْدُ عَمَلًا أَنْجَى لَهُ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ. رَوَاهُ مَالِكٌ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه
معاذ بن جبل ؓ بیان کرتے ہیں ، ابن آدم کے تمام اعمال میں سے ، عذاب الہیٰ سے اسے سب سے زیادہ نجات دلانے والا عمل ، اللہ کا ذکر ہے ۔‘‘ ضعیف ، رواہ مالک (۱ / ۲۱۱ ح ۴۹۳) و الترمذی (۳۳۷) و ابن ماجہ (۳۷۹۰)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2285

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ: أَنَا مَعَ عَبْدِي إِذَا ذَكَرَنِي وتحركت بِي شفتاه . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میں اپنے بندے کے ساتھ ہوتا ہوں ، جب وہ میرا ذکر کرتا ہے اور میرے (ذکر کے) ساتھ اس کے ہونٹ حرکت کرتے ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ البخاری (التوحید باب ۴۳ قبل ح ۷۵۲۴ معلقًا) و احمد (۲ / ۵۴۰) و ابن ماجہ (۲۷۹۲) و صححہ ابن حبان (۲۳۱۶) و الحاکم (۱ / ۴۹۶) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2286

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: «لِكُلِّ شَيْءٍ صِقَالَةٌ وَصِقَالَةُ الْقُلُوبِ ذِكْرُ اللَّهِ وَمَا مِنْ شَيْءٍ أَنْجَى مِنْ عَذَابِ اللَّهِ مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ» قَالُوا: وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ؟ قَالَ: «وَلَا أَنْ يَضْرِبَ بِسَيْفِهِ حَتَّى يَنْقَطِعَ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي الدَّعَوَاتِ الْكَبِيرِ
عبداللہ بن عمر ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمایا کرتے تھے :’’ ہر چیز کے لئے ایک صفائی کرنے والی چیز ہوتی ہے ، جبکہ دلوں کی صفائی کرنے والی چیز اللہ کا ذکر ہے ، اور اللہ کے ذکر سے بڑھ کر ، اللہ کے عذاب سے بچانے والی کوئی چیز نہیں ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کی راہ میں جہاد کرنا بھی نہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نہیں ، اگرچہ وہ اپنی تلوار اس قدر چلائے کہ وہ ٹوٹ جائے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ البیھقی فی الدعوات الکبیر (۱ / ۱۵ ح ۱۹) و شعب الایمان (۵۲۲ ، ۵۱۹) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2287

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ لِلَّهِ تَعَالَى تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ» . وَفِي رِوَايَة: «وَهُوَ وتر يحب الْوتر»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ کے ننانوے ، ایک کم سو نام ہیں ، جو انہیں یاد کر لے وہ جنت میں داخل ہو گا ۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے :’’ وہ وتر (یکتا) ہے اور وتر کو پسند کرتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۶۴۱۰ ، ۷۳۹۲) و مسلم
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2288

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ لِلَّهِ تَعَالَى تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ هُوَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَه هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ الْمَلِكُ الْقُدُّوسُ السَّلَامُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَيْمِنُ الْعَزِيزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ الْغَفَّارُ الْقَهَّارُ الْوَهَّابُ الرَّزَّاقُ الْفَتَّاحُ الْعَلِيمُ الْقَابِضُ الْبَاسِطُ الْخَافِضُ الرَّافِعُ الْمُعِزُّ الْمُذِلُّ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ الْحَكَمُ الْعَدْلُ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ الْحَلِيمُ الْعَظِيمُ الْغَفُورُ الشَّكورُ العَلِيُّ الكَبِيرُ الحَفيظُ المُقِيتُ الْحَسِيبُ الْجَلِيلُ الْكَرِيمُ الرَّقِيبُ الْمُجِيبُ الْوَاسِعُ الْحَكِيمُ الْوَدُودُ الْمَجِيدُ الْبَاعِثُ الشَّهِيدُ الْحَقُّ الْوَكِيلُ الْقَوِيُّ الْمَتِينُ الْوَلِيُّ الْحَمِيدُ الْمُحْصِي الْمُبْدِئُ الْمُعِيدُ الْمُحْيِي المُميتُ الحَيُّ القَيُّومُ الواجِدُ الماجِدُ الواحِدُ الأحَدُ الصَّمَدُ الْقَادِرُ الْمُقْتَدِرُ الْمُقَدِّمُ الْمُؤَخِّرُ الْأَوَّلُ الْآخِرُ الظَّاهِرُ الْبَاطِنُ الْوَالِي الْمُتَعَالِي الْبَرُّ التَّوَّابُ الْمُنْتَقِمُ العَفُوُّ الرَّؤوفُ مَالِكُ الْمُلْكِ ذُو الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ الْمُقْسِطُ الْجَامِعُ الْغَنِيُّ الْمُغْنِي الْمَانِعُ الضَّارُّ النَّافِعُ النُّورُ الْهَادِي الْبَدِيعُ الْبَاقِي الْوَارِثُ الرَّشِيدُ الصَّبُورُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ والبيهقيُّ فِي الدَّعواتِ الْكَبِير. وَقَالَ التِّرْمِذِيّ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ کے ننانوے ایک کم سو نام ہیں ، جو انہیں یاد کر لے وہ جنت میں داخل ہو گا : وہ اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، وہ بہت مہربان ، نہایت رحم کرنے والا ہے ، وہ بادشاہ ہے ، وہ پاک ومنزّہ ، سلامتی دینے والا ، امن دینے والا ، نگہبان ، غالب ، جبار و متکبر ، پیدا کرنے والا ، عدم سے وجود میں لانے والا ، تصویر کشی کرنے والا ، بخشنے والا ، تمام مخلوق پر غالب ، عطا کرنے والا ، رزق دینے والا ، فیصلہ کرنے والا ، جاننے والا ، تنگی دور کرنے والا ، فراخی کرنے والا ، اوپر کرنے والا ، عزت دینے والا ، ذلت دینے والا ، دیکھنے والا ، حکم دینے والا ، عدل کرنے والا ، باریک بین ، خبر رکھنے والا ، عظمت والا ، بخشنے والا ، قدر دان ، بلند ، بڑا ، حفاظت کرنے والا ، نگرانی کرنے والا ، کفایت کرنے والا ، ، شان و بزرگی والا ، سخی داتا ، حفاظت کرنے والا ، دعائیں قبول کرنے والا ، کشائش والا ، حکمت والا ، محبت رکھنے والا ، شان و شوکت والا ، مردوں کو دوبارہ زندگی عطا کرنے والا ، حاضر ، ثابت ، کارساز ، قوی ، طاقت والا ، مددگار ، قابل ستائش ، احاطہ کرنے والا ، پہلی بار پیدا کرنے والا ، دوبارہ پیدا کرنے والا ، مارنے والا ، زندگی بخشنے والا ، قائم رہنے اور قائم رکھنے والا ، پالنے والا ، بزرگی والا ، یکتا ، تنہا ، بے نیاز ، قادر و مقتدر ، آگے کرنے والا ، پیچھے کرنے والا ، اول ، آخر ، ظاہر ، باطن ، تمام اشیاء کا مالک ، بلند تر ، احسان کرنے والا ، توبہ قبول کرنے والا ، انتقام لینے والا ، درگزر کرنے والا ، شفقت کرنے والا ، شہنشاہ ، عظمت و اکرام والا ، روز قیامت جمع کرنے والا ، غنی بے نیاز کرنے والا ، روکنے والا ، نقصان پہنچانے والا ، نفع دینے والا ، مجسّم نور ، راہ دکھانے والا ، بے مثال ، پیدا کرنے والا ، باقی رکھنے والا ، وارث ، راہنمائی کرنے والا ، بہت برداشت کرنے والا ۔‘‘ ترمذی ، بیہقی فی الداعات الکبیر ، اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۳۵۰۷) و البیھقی فی الدعوات الکبیر (۲ / ۳۰ ، ۳۱ ح ۲۶۲) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2289

وَعَن بُرَيْدَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ رَجُلًا يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ فَقَالَ: «دَعَا اللَّهَ بِاسْمِهِ الْأَعْظَمِ الَّذِي إِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى وَإِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد
بُریدہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کو ان الفاظ کے ساتھ دعا کرتے ہوئے سنا : اے اللہ ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو اللہ ہے ، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، یکتا ، بے نیاز ہے ، جس کی اولاد ہے نہ والدین ، اور نہ کوئی اس کا ہم سر ہے ۔‘‘ تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس شخص نے اللہ سے اس کے اسم اعظم کے توسل سے دعا کی ہے ، جب اس سے اس (یعنی اسم اعظم) کے ساتھ سوال کیا جاتا ہے تو وہ عطا فرماتا ہے ، اور جب اس کے ساتھ دعا کی جاتی ہے تو وہ قبول فرماتا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی (۳۴۷۵) و ابوداؤد (۱۴۹۳) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2290

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ وَرَجُلٌ يُصَلِّي فَقَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنَّ لَكَ الْحَمْدَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْحَنَّانُ الْمَنَّانُ بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ أَسْأَلُكَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «دَعَا اللَّهَ بِاسْمِهِ الْأَعْظَمِ الَّذِي إِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ وَإِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ مسجد میں بیٹھا ہوا تھا اور ایک آدمی نماز پڑھ رہا تھا ، اس نے کہا : اے اللہ ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ ہر قسم کی حمد تیرے ہی لئے ہے ، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں (بندوں پر) رحم کرنے والا ، نعمتیں عطا کرنے والا ، زمین و آسمان کو عدم سے وجود بخشنے والا ، اے عزت و اکرام والے ! اے زندہ اور قائم رکھنے والے ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں ۔ (یہ سن کر) نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس (بندے) نے اللہ سے اس کے اس اسم اعظم کے ساتھ دعا کی ہے کہ جب اس کے ساتھ اس سے دعا کی جائے تو وہ قبول فرماتا ہے ، اور جب اس کے ساتھ اس سے سوال کیا جائے تو وہ عطا کرتا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی (۳۵۴۴) و ابوداؤد (۱۴۹۵) و النسائی (۳ / ۵۲ ح ۱۳۰۱) و ابن ماجہ (۳۸۵۸) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2291

وَعَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: اسْمُ اللَّهِ الْأَعْظَمُ فِي هَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ: (وَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحيمُ) وفاتحة (آل عمرانَ) : (آلم اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ) رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ
اسماء بنت یزید ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کا اسم اعظم ان دو آیتوں میں ہے ، (وَاِلٰھُکُمْ اِلٰہٌ وَاحِدٌ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ) اور سورہ آل عمران کے آغاز کی آیت (الٓمٓ 0 اللہُ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ) ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی (۳۴۷۸) و ابوداؤد (۱۴۹۶) و ابن ماجہ (۳۸۵۵) و الدارمی (۲ / ۴۵۰ ح ۲۳۹۲) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2292

وَعَنْ سَعْدَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَعْوَةُ ذِي النُّونِ إِذا دَعَا رَبَّهُ وَهُوَ فِي بَطْنِ الْحُوتِ (لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظالمينَ) لَمْ يَدْعُ بِهَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ فِي شَيْءٍ إلاَّ استجابَ لَهُ . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ
سعد ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ یونس ؑ جب مچھلی کے پیٹ میں تھے تو انہوں نے ان الفاظ کے ساتھ دعا کی تھی : (لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَ) ’’ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ، تو پاک ہے ، بے شک میں ہی ظالموں میں سے تھا ۔‘‘ کوئی مسلمان شخص کسی معاملے میں ان الفاظ کے ساتھ دعا کرتا ہے تو اس کی دعا قبول کی جاتی ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد (۱ / ۱۷۰ ح ۱۴۶۲) و الترمذی (۳۵۰۵) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2293

عَنْ بُرَيْدَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ عِشَاءً فَإِذَا رَجُلٌ يَقْرَأُ وَيَرْفَعُ صَوْتَهُ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَقُولُ: هَذَا مُرَاءٍ؟ قَالَ: «بَلْ مُؤْمِنٌ مُنِيبٌ» قَالَ: وَأَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ يَقْرَأُ وَيَرْفَعُ صَوْتَهُ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَسَمَّعُ لِقِرَاءَتِهِ ثُمَّ جَلَسَ أَبُو مُوسَى يَدْعُو فَقَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أُشْهِدُكَ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَحَدًا صَمَدًا لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أُحُدٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَقَدْ سَأَلَ اللَّهَ بِاسْمِهِ الَّذِي إِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى وَإِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أُخْبِرُهُ بِمَا سَمِعْتُ مِنْكَ؟ قَالَ: «نَعَمْ» فَأَخْبَرْتُهُ بِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي: أَنْتَ الْيَوْمَ لِي أَخٌ صَدِيقٌ حَدَّثْتَنِي بِحَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ رزين
بُریدہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں عشا کے وقت رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ مسجد میں داخل ہوا تو ایک آدمی بلند آواز سے قراءت کر رہا تھا ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کیا آپ سمجھتے ہیں کہ یہ (آدمی) ریا کار ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ نہیں ، بلکہ وہ تو (غفلت سے ذکر کی طرف) رجوع کرنے والا مومن شخص ہے ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، اس وقت ابوموسیٰ اشعری ؓ بلند آواز سے قراءت کر رہے تھے تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غور سے ان کی قراءت سننے لگے ۔ پھر ابوموسیٰ ؓ بیٹھ کر دعا کرنے لگے تو انہوں نے کہا : اے اللہ ! میں تجھے گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ تو اللہ ہے تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، یکتا بے نیاز ہے ، جس نے کسی کو جنم دیا نہ اسے جنم دیا گیا ، اور نہ ہی کوئی اس کا ہمسر ہے ۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس نے اللہ کے اس اسم اعظم کے ساتھ سوال کیا ہے کہ جب اس سے اس (اسم) کے ساتھ سوال کیا جاتا ہے تو وہ عطا کرتا ہے ، اور جب اس کے ساتھ اس سے دعا کی جاتی ہے تو وہ قبول فرماتا ہے ۔‘‘ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے آپ سے جو سنا ہے اس کے متعلق اسے بتا دوں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ‘‘ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بات اسے بتا دی تو انہوں (ابوموسیٰ ؓ) نے مجھے فرمایا : آج سے تم میرے بھائی اور دوست ہو ، تم نے مجھے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بات بتائی ۔ صحیح ، رواہ رزین (لم اجدہ) و احمد (۵ / ۳۴۹ ح ۲۳۳۴۰) و ابوداؤد (۱۴۹۳ ، ۱۴۹۴) و ابن ماجہ (۳۸۵۷) و الترمذی (۳۴۷۵) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2294

عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَفْضَلُ الْكَلَامِ أَرْبَعٌ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَفِي رِوَايَةٍ: أَحَبُّ الْكَلَامِ إِلَى اللَّهِ أَرْبَعٌ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ لَا يَضُرُّكَ بِأَيِّهِنَّ بَدَأْتَ . رَوَاهُ مُسلم
سمرہ بن جندب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ چار کلمے ، سبحان اللہ ، الحمدللہ ، لا الہ الا اللہ اور اللہ اکبر ، بہترین کلام ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔ اور ایک دوسری روایت میں :’’ اللہ کو چار کلمے انتہائی پسند ہیں ، سبحان اللہ ، الحمدللہ ، لا الہ الا اللہ اور اللہ اکبر ، ان میں سے جسے بھی پہلے پڑھو وہ تمہارے لئے مضر نہیں ۔‘‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2295

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَأَنْ أَقُولَ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْس . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سُبْحَانَ اللہِ ، وَالْحَمْدُلِلہِ ، وَلَا اِلَٰہ اِلَّا اللہُ وَاللہُ اَکْبَرُ ، پڑھ لینا مجھے پوری کائنات (کے مل جانے) سے زیادہ پسند ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2296

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ حُطَّتْ خَطَايَاهُ وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص دن میں سو مرتبہ ((سُبْحَان اللہِ وَبِحَمْدِہِ)) پڑھتا ہے تو اس کے گناہ ، خواہ سمندر کی جھاگ جتنے ہوں ، معاف کر دیے جاتے ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۶۴۰۵) و مسلم
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2297

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ وَحِينَ يُمْسِي: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ مِائَةَ مَرَّةٍ لَمْ يَأْتِ أَحَدٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِأَفْضَلَ مِمَّا جَاءَ بِهِ إِلَّا أَحَدٌ قَالَ مِثْلَ مَا قَالَ أَوْ زَادَ عَلَيْهِ)
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص صبح و شام سو مرتبہ ((سُبْحَان اللہِ وَبِحَمْدِہِ)) پڑھتا ہے تو قیامت کے دن اس سے کوئی شخص بہتر نہیں ہو گا بجز اس کے جس نے اس جتنا یا اس سے زیادہ مرتبہ پڑھا ہو گا ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (لم اجدہ) و مسلم
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2298

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَلِمَتَانِ خَفِيفَتَانِ عَلَى اللِّسَانِ ثَقِيلَتَانِ فِي الْمِيزَانِ حَبِيبَتَانِ إِلَى الرَّحْمَنِ: سُبْحَانَهُ الله وَبِحَمْدِهِ سُبْحَانَهُ الله الْعَظِيم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دو کلمے : ((سُبْحَان اللہِ وَبِحَمْدِہِ سُبْحَان اللہِ الْعَظِیْمِ)) زبان پر ہلکے ، میزان میں بھاری اور رحمن کو محبوب ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۶۶۸۲) و مسلم
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2299

وَعَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ: قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَكْسِبَ كُلَّ يَوْمٍ أَلْفَ حَسَنَةٍ؟» فَسَأَلَهُ سَائِلٌ مِنْ جُلَسَائِهِ: كَيْفَ يَكْسِبُ أَحَدُنَا أَلْفَ حَسَنَةٍ؟ قَالَ: «يُسَبِّحُ مِائَةَ تَسْبِيحَةٍ فَيُكْتَبُ لَهُ أَلْفُ حَسَنَةٍ أَوْ يُحَطُّ عَنهُ ألفُ خطيئةٍ» . رَوَاهُ مُسلم وَفِي كِتَابه: فِي جَمِيعِ الرِّوَايَاتِ عَنْ مُوسَى الْجُهَنِيِّ: «أَوْ يُحَطُّ» قَالَ أَبُو بكر البرقاني وَرَوَاهُ شُعْبَةُ وَأَبُو عَوَانَةَ وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقطَّان عَن مُوسَى فَقَالُوا: «ويحُطُّ» بِغَيْر ألف هَكَذَا فِي كتاب الْحميدِي
سعد بن ابی وقاص ؓ بیان کرتے ہیں ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر تھے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم میں سے کوئی روزانہ ہزار نیکی کمانے سے عاجز ہے ؟‘‘ تو آپ کی مجلس میں شریک کسی نے عرض کیا ، ہم میں سے کوئی ہزار نیکی کیسے کما سکتا ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سو مرتبہ ((سُبْحَانَ اللہِ)) کہنے سے اس کے لئے ہزار نیکی لکھی جاتی ہے یا اس کے ہزار گناہ مٹا دیے جاتے ہیں ۔‘‘ مسلم ۔ اور انہی کی کتاب میں موسیٰ الجہنی کی تمام روایات میں ((اَوْیُحَطُّ)) ’’ یا مٹا دیے جاتے ہیں ‘‘ کے الفاظ ہیں ، ابوبکر برقانی نے فرمایا : اور اس حدیث کو شعبہ ، ابوعوانہ اور یحیی بن سعید قطان نے موسیٰ سے روایت کیا تو انہوں نے ((وْیُحَطُّ)) کے الفاظ روایت کیے ہیں یعنی الف کے بغیر ’’ اور مٹا دیے جاتے ہیں ۔‘‘ کتاب الحمیدی میں بھی اسی طرح ہے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2300

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْكَلَامِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: مَا اصْطَفَى اللَّهُ لِمَلَائِكَتِهِ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ . رَوَاهُ مُسلم
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا گیا ، کون سا کلام افضل ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو اللہ نے اپنے فرشتوں کے لئے منتخب کیا ((سُبْحَان اللہِ وَبِحَمْدِہِ)) ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2301

وَعَن جوَيْرِية أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ عِنْدِهَا بُكْرَةً حِينَ صَلَّى الصُّبْحَ وَهِيَ فِي مَسْجِدِهَا ثُمَّ رَجَعَ بَعْدَ أَنْ أَضْحَى وَهِيَ جَالِسَةٌ قَالَ: «مَا زِلْتِ عَلَى الْحَالِ الَّتِي فَارَقْتُكِ عَلَيْهَا؟» قَالَتْ: نَعَمْ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَقَدْ قُلْتُ بَعْدَكِ أَرْبَعَ كَلِمَاتٍ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ لَوْ وُزِنَتْ بِمَا قُلْتِ مُنْذُ الْيَوْمِ لَوَزَنَتْهُنَّ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ عَدَدَ خَلْقِهِ وَرِضَاءَ نَفْسِهِ وَزِنَةَ عَرْشِهِ وَمِدَادَ كَلِمَاته . رَوَاهُ مُسلم
جویریہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز فجر پڑھنے کے لئے صبح کے وقت ان کے پاس سے تشریف لے گئے جبکہ وہ اپنی جائے نماز پر تھیں ، پھر آپ چاشت کے وقت ان کے پاس تشریف لائے تو وہ وہیں بیٹھی ہوئیں تھیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آپ اسی حالت میں رہیں جس پر میں نے آپ کو چھوڑا تھا ؟ انہوں نے عرض کیا ، جی ہاں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں نے آپ کے (پاس سے جانے کے) بعد تین کلمے چار مرتبہ پڑھے ہیں ، اگر ان کا ، آپ کے دن بھر کے کہے ہوئے کلمات کے ساتھ وزن کیا جائے تو وہ ان پر بھاری ہوں گے : ((سُبْحَانَ اللہِ وَبِحَمْدِہِ عَدَدَ خَلْقِہِ وَرِضَا نَفْسِہِ ، وَزِنَۃَ عَرْشِہِ ، وَمِدَادَ کَلِمَاتِہِ)) پاک ہے اللہ اپنی حمد کے ساتھ اپنی مخلوق کی تعداد ، اپنے نفس کی رضا ، اپنے عرش کے وزن اور اپنے کلمات کی روشنائی کے برابر ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2302

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: من قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ كَانَتْ لَهُ عَدْلَ عَشْرِ رِقَابٍ وَكُتِبَتْ لَهُ مِائَةُ حَسَنَةٍ وَمُحِيَتْ عَنْهُ مِائَةُ سَيِّئَةٍ وَكَانَتْ لَهُ حِرْزًا مِنَ الشَّيْطَانِ يَوْمَهُ ذَلِكَ حَتَّى يُمْسِيَ وَلَمْ يَأْتِ أَحَدٌ بِأَفْضَلَ مِمَّا جَاءَ بِهِ إِلَّا رَجُلٌ عَمِلَ أَكْثَرَ مِنْهُ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص دن میں سو مرتبہ یہ دعا پڑھتا ہے :’’ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، وہ یکتا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، اسی کے لئے بادشاہت ہے ، اسی کے لئے ہر قسم کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔‘‘ تو اسے دس غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ملتا ہے ، اس کے لئے سو نیکیاں لکھی جاتی ہیں ۔ اس کے سو گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ، وہ پورا دن شام ہونے تک شیطان سے محفوظ رہے گا اور اس سے بہتر کوئی شخص نہیں آئے گا مگر وہ جس نے اس سے زیادہ مرتبہ پڑھا ہو گا ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۶۴۰۳) و مسلم
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2303

وَعَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَجَعَلَ النَّاسُ يَجْهَرُونَ بِالتَّكْبِيرِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ إِنَّكُمْ لَا تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا إِنَّكُمْ تَدْعُونَ سَمِيعًا بَصِيرًا وَهُوَ مَعَكُمْ وَالَّذِي تَدْعُونَهُ أَقْرَبُ إِلَى أَحَدِكُمْ مِنْ عُنُقِ رَاحِلَتِهِ» قَالَ أَبُو مُوسَى: وَأَنَا خَلْفَهُ أَقُولُ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ فِي نَفْسِي فَقَالَ: «يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ؟» فَقُلْتُ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ»
ابوموسیٰ اشعری ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ سفر کر رہے تھے کہ لوگ بلند آواز سے اللہ اکبر پڑھنے لگے ، جس پر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ لوگو ! اپنے آپ پر آسانی کرو ، کیونکہ تم کسی بہرے یا غائب کو نہیں پکار رہے بلکہ تم تو سننے دیکھنے والی ذات کو پکار رہے ہو اور وہ تمہارے ساتھ ہے ، اور جس ذات کو تم پکارتے ہو وہ تو تمہاری سواری کی گردن سے بھی تمہارے زیادہ قریب ہے ۔‘‘ ابوموسیٰ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں آپ کے پیچھے اپنے دل میں ((لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ )) پڑھ رہا تھا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ عبداللہ بن قیس ! کیا میں تمہیں جنت کے خزانے کے متعلق بتاؤں ؟‘‘ میں نےعرض کیا ، کیوں نہیں ، اللہ کے رسول ! ضرور بتائیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ((لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ )) ’’ گناہ سے بچنا اورنیکی کرنا محض اللہ کی توفیق سے ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۶۳۸۴) و مسلم
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2304

عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ غُرِسَتْ لَهُ نَخْلَةٌ فِي الْجَنَّةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص ((سُبْحَانَ اللہِ الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِہِ)) پڑھتا ہے تو اس کے لئے جنت میں کھجور کا ایک درخت لگا دیا جاتا ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۳۴۶۴) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2305

وَعَنِ الزُّبَيْرِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ صَبَاحٍ يُصْبِحُ الْعِبَادُ فِيهِ إِلَّا مُنَادٍ يُنَادِي سَبِّحُوا الْمَلِكَ القدوس» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
زبیر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہر صبح ایک اعلان کرنے والا (فرشتہ) اعلان کرتا ہے : منزہ و مقدس بادشاہ کی تسبیح بیان کرو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۳۵۶۹) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2306

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَفْضَلُ الذِّكْرِ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَفْضَلُ الدُّعَاءِ: الْحَمْدُ لِلَّهِ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سب سے افضل ذکر ((لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ)) اور افضل دعا ((اَلْحَمْدُلِلہِ)) ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی (۳۳۸۳) و ابن ماجہ (۳۸۰۰) و صححہ ابن حبان (۳۲۶ ، الاحسان : ۸۴۳) و الحاکم (۱ / ۴۹۸) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2307

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْحَمْدُ رَأْسُ الشُّكْرِ مَا شَكَرَ اللَّهَ عَبْدٌ لَا يحمده»
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ الحمد (اللہ کی تعریف کرنا) شکر کی چوٹی ہے ، جو بندہ اللہ کی حمد بیان نہیں کرتا وہ اللہ کا شکر ادا نہیں کرتا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان (۴۳۹۵) المصنف عبدالرزاق (۱۹۵۷۴) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2308

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَوَّلُ مَنْ يُدْعَى إِلَى الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الَّذِينَ يَحْمَدُونَ اللَّهَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ» . رَوَاهُمَا الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَان
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ روز قیامت سب سے پہلے ان لوگوں کو جنت کی طرف بلایا جائے گا جو خوشحالی اور تنگ حالی میں اللہ کی حمد بیان کرتے ہیں ۔‘‘ امام بیہقی نے دونوں روایتیں شعب الایمان میں بیان کی ہیں ۔ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان (۴۳۷۳ ، ۴۴۸۳ ، ۴۴۸۴) و البغوی فی شرح السنہ (۵/ ۵۰ ح ۱۲۷۰) و الحاکم (۱ / ۵۰۲ ح ۱۸۵۱) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2309

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ: يَا رَبِّ عَلِّمْنِي شَيْئًا أَذْكُرُكَ بِهِ وَأَدْعُوكَ بِهِ فَقَالَ: يَا مُوسَى قُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقَالَ: يَا رَبِّ كلُّ عبادكَ يقولُ هَذَا إِنَّما أيد شَيْئًا تَخُصُّنِي بِهِ قَالَ: يَا مُوسَى لَوْ أَنَّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعَ وَعَامِرَهُنَّ غَيْرِي وَالْأَرَضِينَ السَّبْعَ وُضِعْنَ فِي كِفَّةٍ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فِي كِفَّةٍ لَمَالَتْ بِهِنَّ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ . رَوَاهُ فِي شرح السّنة
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ موسی ؑ نے عرض کیا ، پروردگار ! مجھے کوئی چیز سکھا دے جس کے ساتھ میں تیرا ذکر کیا کروں یا میں اس کے ساتھ تجھ سے دعا کیا کروں ۔ فرمایا : موسیٰ ! ((لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ)) پڑھا کرو ، انہوں نے عرض کیا : پروردگار ! تیرے سارے بندے اسے پڑھتے ہیں ، میں تو ایسی چیز چاہتا ہوں جو میرے ساتھ خاص ہو ۔ فرمایا : موسیٰ ! اگر ساتوں آسمان اور میرے سوا جہان میں بسنے والے اور ساتوں زمینیں ایک پلڑے میں رکھ دی جائیں اور ((لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ)) دوسرے پلڑے میں رکھ دیا جائے تو ((لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ)) ان پر بھاری ہو گا ۔‘‘ حسن ، رواہ فی شرح السنہ (۵ / ۵۴ ، ۵۵ ح ۱۲۷۳) و ابن حبان (۲۳۲۴) و الحاکم (۱ / ۵۲۸ ، ۱۳۶۲) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2310

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ صَدَّقَهُ رَبُّهُ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا وَأَنَا أَكْبَرُ وَإِذَا قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ يَقُولُ اللَّهُ: لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا وَحْدِي لَا شَرِيكَ لِي وَإِذَا قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا لِيَ الْمُلْكُ وَلِيَ الْحَمْدُ وَإِذَا قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا الله وَلَا وحول وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِي وَكَانَ يَقُولُ: «مَنْ قَالَهَا فِي مَرَضِهِ ثُمَّ مَاتَ لَمْ تَطْعَمْهُ النَّارُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْن مَاجَه
ابوسعید ؓ اور ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص ((لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَ اللہُ اَکْبَرُ)) کہتا ہے تو اس کا رب اس کی تصدیق فرماتا ہے ، اور فرماتا ہے : میرے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں سب سے بڑا ہوں ۔ اور جب (بندہ) کہتا ہے : اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، وہ یکتا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ۔ تو اللہ فرماتا ہے : میرے اکیلے کے سوا کوئی معبود نہیں ، میرا کوئی شریک نہیں ، اور جب وہ کہتا ہے : اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اسی کی بادشاہت ہے اور اسی کے لئے ہر قسم کی حمد و تعریف ہے ، تو اللہ فرماتا ہے : میرے سوا کوئی معبود نہیں ، بادشاہت اور حمد میرے ہی لئے ہے اور جب وہ کہتا ہے : اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، گناہ سے بچنا اور نیکی کرنا محض اللہ کی توفیق سے ہے ، تو اللہ فرماتا ہے : میرے سوا کوئی معبود نہیں ، گناہ سے بچنا اور نیکی کرنا محض میری ہی توفیق سے ہے ۔‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمایا کرتے تھے :’’ جو شخص اپنی بیماری میں یہ کلمات پڑھے اور پھر وہ فوت ہو جائے تو اسے آگ نہیں چھوئے گی ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۳۴۳۰) و ابن ماجہ (۲۷۹۴) و النسائی فی الکبری (۹۸۶) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2311

وَعَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى امْرَأَةٍ وَبَيْنَ يَدَيْهَا نَوًى أَوْ حَصًى تُسَبِّحُ بِهِ فَقَالَ: «أَلَا أُخْبِرُكَ بِمَا هُوَ أَيْسَرُ عليكِ مِنْ هَذَا أَوْ أَفْضَلُ؟ سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ فِي السَّمَاءِ وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ فِي الْأَرْضِ وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا بَيْنَ ذَلِكَ وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا هُوَ خَالِقٌ وَاللَّهُ أَكْبَرُ مِثْلَ ذَلِكَ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ مِثْلَ ذَلِكَ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مِثْلَ ذَلِكَ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ مِثْلَ ذَلِكَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے کہ وہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک عورت کے پاس آئے ۔ اس کے سامنے کھجور کی گھٹلیاں یا کنکریاں پڑی ہوئی تھیں اور وہ ان پر تسبیح پڑھ رہی تھی ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جو تمہارے لئے اس سے آسان تر یا افضل ہے ؟ ((وَ سُبْحَانَ اللہِ عَدَدَ مَا خَلَقَ ........ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ مِثْلَ ذَلِکَ)) اللہ کے لئے تسبیح ہے ان چیزوں کی گنتی کے برابر جو اس نے آسمان میں تخلیق فرمائیں ، اللہ کے لئے تسبیح ہے ان چیزوں کی گنتی کے برابر جو اس نے زمین میں پیدا فرمائیں ، اس کے لئے تسبیح ہے ان چیزوں کی گنتی کے برابر جو ان کے درمیان ہیں ، اور اللہ کے لئے تسبیح ہے ان چیزوں کی گنتی کے برابر جو وہ پیدا کرنے والا ہے ، اور اللہ کے لئے بڑائی ہے اسی مثل ، اللہ کے لئے حمد ہے اسی مثل ، ((لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ )) اسی مثل اور ((لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ )) اسی مثل ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی (۳۵۶۸) و ابوداؤد (۱۵۰۰) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2312

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ سَبَّحَ اللَّهَ مِائَةً بِالْغَدَاةِ وَمِائَةً بِالْعَشِيِّ كَانَ كَمَنْ حَجَّ مِائَةَ حَجَّةٍ وَمَنْ حَمِدَ اللَّهَ مِائَةً بِالْغَدَاةِ وَمِائَةً بِالْعَشِيِّ كَانَ كَمَنْ حَمَلَ عَلَى مِائَةِ فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَمَنْ هَلَّلَ اللَّهَ مِائَةً بِالْغَدَاةِ وَمِائَةً بِالْعَشِيِّ كَانَ كَمَنْ أَعْتَقَ مِائَةَ رَقَبَةٍ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ وَمَنْ كَبَّرَ اللَّهَ مِائَةً بِالْغَدَاةِ وَمِائَةً بِالْعَشِيِّ لَمْ يَأْتِ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ أَحَدٌ بِأَكْثَرِ مِمَّا أَتَى بِهِ إِلَّا مَنْ قَالَ مِثْلَ ذَلِكَ أَوْ زَادَ عَلَى مَا قَالَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ. وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيب
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتےہیں ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص صبح و شام سو سو مرتبہ سبحان اللہ کہتا ہے تو وہ اس شخص کی طرح ہے جس نے سو حج کیا ہو ، جو شخص سو مرتبہ صبح اور سو مرتبہ شام الحمدللہ کہتا ہے تو وہ اس شخص کی طرح ہے جس نے اللہ کی راہ میں سو گھوڑے فراہم کیے ہوں ، جو شخص صبح و شام سو سو مرتبہ ((لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ)) پڑھتا ہے تو وہ اس شخص کی طرح ہے جس نے اسماعیل ؑ کی اولاد سے سو غلام آزاد کیے ہوں اور جو شخص صبح و شام سو سو مرتبہ ((اَللہُ اَکْبَرُ)) کہتا ہے تو روز قیامت اس سے بڑھ کر کوئی افضل عمل لے کر حاضر نہیں ہو گا مگر وہ شخص جس نے اس کے مثل یا اس سے زیادہ (یہ وظیفہ) کیا ہو گا ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۳۴۷۱) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2313

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «التَّسْبِيحُ نِصْفُ الْمِيزَانِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ يَمْلَؤُهُ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ لَيْسَ لَهَا حِجَابٌ دُونَ اللَّهِ حَتَّى تَخْلُصَ إِلَيْهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ. وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَلَيْسَ إِسْنَاده بِالْقَوِيّ
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سبحان اللہ کہنا نصف میزان ہے جبکہ الحمدللہ کہنا اس کو بھر دیتا ہے ، اور ((لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ)) کسی حجاب یا رکاوٹ کے بغیر اللہ تک پہنچ جاتا ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے کہا : یہ حدیث غریب ہے اور اس کی سند قوی نہیں ۔ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۳۵۱۸ ، ۳۵۱۹)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2314

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا قَالَ عَبْدٌ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُخْلِصًا قَطُّ إِلَّا فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ حَتَّى يُفْضِيَ إِلَى الْعَرْشِ مَا اجْتَنَبَ الْكَبَائِرَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ. وَقَالَ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب کوئی بندہ کبیرہ گناہوں سے بچتے ہوئے اخلاص کے ساتھ ((لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ)) کہتا ہے تو اس کے لئے آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں حتیٰ کہ وہ عرش تک پہنچ جاتا ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی (۳۵۹۰) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2315

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَقِيتُ إِبْرَاهِيمَ لَيْلَةَ أُسَرِيَ بِي فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ أَقْرِئْ أُمَّتَكَ مِنِّي السَّلَامَ وَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ الْجَنَّةَ طَيِّبَةُ التُّرْبَةِ عَذْبَةُ الْمَاءِ وَأَنَّهَا قِيعَانٌ وَأَنَّ غِرَاسَهَا سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ. وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ إِسْنَادًا
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ شب معراج ابراہیم ؑ سے میری ملاقات ہوئی تو انہوں نے فرمایا :’’ محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) ! میری طرف سے اپنی امت کو سلام کہنا اور انہیں بتانا کہ جنت کی مٹی بہت اچھی ہے اور اس کا پانی شیریں ہے لیکن وہ ایک صاف میدان ہے ، اور ((سُبْحَانَ اللہِ وَ الْحَمْدُلِلہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاللہُ اَکْبَر)) کہنا اس میں درخت لگانا ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث سند کے لحاظ سے حسن غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۳۴۶۲) و احمد (۵ / ۴۱۸ ح ۲۳۹۴۸) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2316

وَعَنْ يُسَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَكَانَتْ مِنَ الْمُهَاجِرَاتِ قَالَتْ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَيْكُنَّ بِالتَّسْبِيحِ وَالتَّهْلِيلِ وَالتَّقْدِيسِ واعقِدْنَ بالأناملِ فإِنهنَّ مسؤولات مُسْتَنْطَقَاتٌ وَلَا تَغْفُلْنَ فَتَنْسَيْنَ الرَّحْمَةَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد
یُسیرہ ؓ جو کہ مہاجرات میں سے تھیں بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں فرمایا :’’ ((سُبْحَانَ اللہِ)) ((لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ)) اور ((سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْقُدُّوْسَ)) پڑھنے کا التزام (اہتمام) کرو اور انہیں انگلیوں کے پوروں پر شمار کرو کیونکہ (روز قیامت) ان سے پوچھا جائے گا اور وہ کلام کریں گے ، غافل نہ ہونا ورنہ تمہیں رحمت سے محروم کر دیا جائے گا ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی (۳۵۸۳) و ابوداؤد (۱۵۰۱)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2317

عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: عَلِّمْنِي كَلَامًا أَقُولُهُ قَالَ: «قُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَكِيمِ» . فَقَالَ فَهَؤُلَاءِ لِرَبِّي فَمَا لِي؟ فَقَالَ: «قُلِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي وَعَافِنِي» . شَكَّ الرَّاوِي فِي «عَافِنِي» . رَوَاهُ مُسلم
سعد بن ابی وقاص ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک اعرابی رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا ، مجھے کوئی کلام سکھائیں جسے میں پڑھا کروں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کہو ((لا الہ الا اللہ ...... العزیز الحکیم)) ’’ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، وہ یکتا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، اللہ بہت بڑا ہے ، اللہ کے لئے بہت زیادہ حمد ہے ، پاک ہے اللہ جہانوں کا پروردگار ، گناہوں سے بچنا اور نیکی کرنا محض اللہ غالب حکمت والے کی توفیق ہی سے ممکن ہے ۔‘‘ اس اعرابی نے عرض کیا ، یہ کلمات تو میرے رب کے لئے ہوئے تو میرے لئے کیا ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کہو : اے اللہ ! مجھے بخش دے ، مجھ پر رحم فرما ، مجھے ہدایت نصیب فرما ، مجھے رزق عطا فرما اور مجھے عافیت میں رکھ ۔‘‘راوی کو ((عافنی)) کے الفاظ میں شک ہے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2318

وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى شَجَرَةٍ يَابِسَةِ الْوَرَقِ فَضَرَبَهَا بِعَصَاهُ فَتَنَاثَرَ الْوَرَقُ فَقَالَ: «إِنَّ الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ تُساقطُ ذُنوبَ العَبدِ كَمَا يتَساقطُ وَرَقُ هَذِهِ الشَّجَرَةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ. وَقَالَ: هَذَا حديثٌ غَرِيب
انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک درخت کے پاس سے گزرے جس کے پتے خشک ہو چکے تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس پر اپنی لاٹھی ماری تو پتے گر پڑے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ((الْحَمْدَلِلہِ ، سُبْحَانَ اللہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاللہُ اَکْبَرُ)) بندے کے گناہ گرا دیتاہے جیسے اس درخت کے پتے گررہے ہیں ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ حسن ، رواہ الترمذی (۳۵۳۳) و احمد (۳ / ۱۵۲) و البخاری فی الادب المفرد (۶۳۴) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2319

وَعَن مَكحولِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَكْثِرْ مِنْ قَوْلِ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ فَإِنَّهَا مِنْ كَنْزِ الْجَنَّةِ . قَالَ مَكْحُولٌ: فَمَنْ قَالَ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ وَلَا مَنْجًى مِنَ اللَّهِ إِلَّا إِلَيْهِ كَشَفَ اللَّهُ عَنْهُ سَبْعِينَ بَابًا مِنَ الضُّرِّ أَدْنَاهَا الْفَقْرُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ. وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ وَمَكْحُولٌ لَمْ يَسْمَعْ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ
مکحول ، ابوہریرہ ؓ سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا :’’ ((لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ)) کثرت سے پڑھا کرو ، کیونکہ وہ جنت کاخزانہ ہے ۔‘‘ مکحول نے فرمایا : جو شخص ((لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ وَلَا مَنْجَاءَ مِنَ اللہِ اِلَّا اِلَیْہِ)) پڑھتا ہے تو اللہ اس سے ستر قسم کی تکلیفیں دور فرما دیتا ہے اور ان میں سے سب سے کم فقر ہے ۔ ترمذی ، اور امام ترمذی نے فرمایا : اس حدیث کی سند متصل نہیں ، مکحول نے ابوہریرہ ؓ سے نہیں سنا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۳۶۰۱) و ابن حبان (۲۳۳۸) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2320

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ دَوَاءٌ مِنْ تِسْعَةٍ وَتِسْعِينَ دَاء أيسرها الْهم»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ((لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ )) ننانوے بیماریوں کی دوا ہے اور ان میں سے سب سے ہلکی بیماری غم ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی الدعوات الکبیر (۱ / ۱۲۸ ح ۱۷۱) و صححہ الحاکم (۱ / ۵۴۲) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2321

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ مِنْ تَحْتِ الْعَرْشِ مِنْ كَنْزِ الْجَنَّةِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: أَسلَمَ عَبدِي واستسلم . رَوَاهُمَا الْبَيْهَقِيّ فِي الدَّعْوَات الْكَبِير
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا میں تمہیں ایسا کلمہ نہ بتاؤں ، جو کہ عرش کے نیچے جنت کا خزانہ ہے ، اور وہ ((لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ )) ہے ، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میرے بندے نے اطاعت اختیار کر لی اور اپنے آپ کو اللہ کے سپرد کر دیا ۔‘‘ امام بیہقی نے دونوں روایتیں الدعوات الکبیر میں روایت کی ہیں ۔ صحیح ، رواہ البیھقی فی الدعوات الکبیر (۱ / ۱۰۱ ح ۱۳۵) و احمد (۲ / ۲۹۸ ، ۳۶۳)و النسائی (۱۳ و الکبری : ۹۸۴۱) و صححہ الحاکم (۱ / ۲۱) و احمد ۲ / ۵۲۰) و النسائی (۳۵۸) و الحاکم ۱ ۵۱۷) و فتح الباری (۱۱ / ۵۰۱) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2322

وَعَن ابْن عمر أَنَّهُ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ هِيَ صَلَاةُ الْخَلَائِقِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَلِمَةُ الشُّكْرِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ كَلِمَةُ الْإِخْلَاصِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ تَمْلَأُ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ وَإِذَا قَالَ الْعَبْدُ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: أسلم عَبدِي واستَسلَم. رَوَاهُ رزين
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا : ((سُبْحَانَ اللہِ)) کہنا مخلوق کی عبادت ہے ، ((اَلْحَمْدُلِلہِ)) کلمۂ شکر ہے ، ((لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ)) کلمہ اخلاص ہے ، ((اَللہُ اَکْبَرُ)) زمین و آسمان کے خلا کو بھر دیتا ہے ، اور جب بندہ ((لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ)) پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : اس نے اطاعت اختیار کی اور اپنے آپ کو میرے سپرد کر دیا ۔ رواہ رزین ، لم اجدہ و رواہ الحاکم (۱ / ۲۱) و احمد (۲ / ۲۹۸ ، ۳۶۳ ، ۳۳۵ ، ۳۵۵ ، ۴۰۳) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2323

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَاللَّهِ إِنِّي لِأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ فِي الْيَوْمِ أَكْثَرَ مِنْ سبعينَ مرَّةً» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کی قسم ! میں دن میں ستر بار سے زیادہ اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور اس کے حضور توبہ کرتا ہوں ۔‘‘ رواہ البخاری (۶۳۰۷) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2324

وَعَنِ الْأَغَرِّ الْمُزَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّهُ لَيُغَانُ عَلَى قَلْبِي وَإِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ فِي الْيَوْم مائَة مرّة» . رَوَاهُ مُسلم
اغرّ المزنی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’میرے دل پر پردہ سا آ جاتا ہے اور میں دن میں سو مرتبہ اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2325

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ تُوبُوا إِلَى اللَّهِ فَإِنِّي أَتُوبُ إِلَيْهِ فِي الْيَوْمِ مائةَ مرِّةٍ» . رَوَاهُ مُسلم
اغرّ المزنی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ لوگو ! اللہ کے حضور توبہ کرو ، کیونکہ میں دن میں سو مرتبہ اللہ کے حضور توبہ کرتا ہوں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2326

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَرْوِي عَنِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَنَّهُ قَالَ: «يَا عِبَادِي إِنِّي حَرَّمْتُ الظُّلْمَ عَلَى نَفْسِي وَجَعَلْتُهُ بَيْنَكُمْ مُحَرَّمًا فَلَا تَظَالَمُوا يَا عِبَادِي كُلُّكُمْ ضَالٌّ إِلَّا مَنْ هَدَيْتُهُ فَاسْتَهْدُونِي أَهْدِكُمْ يَا عِبَادِي كُلُّكُمْ جَائِعٌ إِلَّا مَنْ أَطْعَمْتُهُ فَاسْتَطْعِمُونِي أُطْعِمْكُمْ يَا عِبَادِي كُلُّكُمْ عَارٍ إِلَّا مَنْ كَسَوْتُهُ فَاسْتَكْسُونِي أَكْسُكُمْ يَا عِبَادِي إِنَّكُمْ تُخْطِئُونَ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَأَنَا أَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا فَاسْتَغْفِرُونِي أَغْفِرْ لَكُمْ يَا عِبَادِي إِنَّكُمْ لَنْ تَبْلُغُوا ضَرِّي فَتَضُرُّونِي وَلَنْ تَبْلُغُوا نَفْعِي فَتَنْفَعُونِي يَا عِبَادِي لَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وإنسكم وجنكم كَانُوا أَتْقَى قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ مِنْكُمْ مَا زَادَ ذَلِكَ فِي مُلْكِي شَيْئًا يَا عِبَادِي لَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وَإِنْسَكُمْ وَجِنَّكُمْ كَانُوا عَلَى أفجر قلب وَاحِد مِنْكُم مَا نقص مِنْ مُلْكِي شَيْئًا يَا عِبَادِي لَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وَإِنْسَكُمْ وَجِنَّكُمْ قَامُوا فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ فَسَأَلُونِي فَأَعْطَيْتُ كُلَّ إِنْسَانٍ مَسْأَلَتَهُ مَا نَقَصَ ذَلِكَ مِمَّا عِنْدِي إِلَّا كَمَا يَنْقُصُ الْمِخْيَطُ إِذَا أُدْخِلَ الْبَحْرَ يَا عِبَادِي إِنَّمَا هِيَ أَعمالكُم أحصها عَلَيْكُمْ ثُمَّ أُوَفِّيكُمْ إِيَّاهَا فَمَنْ وَجَدَ خَيْرًا فَلْيَحْمَدِ اللَّهَ وَمِنْ وَجَدَ غَيْرَ ذَلِكَ فَلَا يَلُومن إِلَّا نَفسه» . رَوَاهُ مُسلم
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس حدیث میں ، جو وہ اللہ تبارک و تعالیٰ سے روایت کرتے ہیں ، فرمایا کہ اس (اللہ تعالیٰ) نے فرمایا :’’ میرے بندو ! میں نے ظلم کرنا اپنے اوپر حرام قرار دیا ہے ، اور اسے تمہارے مابین بھی حرام کیا ہے ، تم باہم ظلم نہ کرو ، میرے بندو ! تم سب گمراہ تھے بجز اس کے جسے میں ہدایت عطا کروں ، تم مجھ سے ہدایت طلب کرو میں تمہیں ہدایت عطا کروں گا ، میرے بندو ! تم سب بھوکے تھے بجز اس کے جسے میں کھلاؤں ، تم مجھ سے کھانا طلب کرو ، میں تمہیں کھلاؤں گا ، میرے بندو ! تم سب لباس کے بغیر تھے بجز اس کے جسے میں لباس عطا کروں ، تم مجھ سے لباس طلب کرو میں تمہیں لباس عطا کروں گا ، میرے بندو ! تم دن رات خطائیں کرتے ہو ، اور سارے گناہ میں معاف کرتا ہوں ، تم مجھ سے مغفرت طلب کرو ، میں تمہیں بخش دوں گا ، میرے بندو ! اگر تم مجھے نقصان پہنچانا چاہو تو تم مجھے نقصان نہیں پہنچا سکتے ، اور اگر تم مجھے فائدہ پہنچانا چاہو تو تم مجھے فائدہ نہیں پہنچا سکتے ۔ میرے بندو ! اگر تم سب جن و اِنس اس شخص کی طرح ہو جاؤ جو تم میں سب سے زیادہ متقی ہے تو اس سے میری بادشاہت میں کچھ اضافہ نہیں ہو گا ، میرے بندو ! اگر تم سب جن و اِنس اس شخص کی طرح ہو جاؤ جو تم میں سب سے زیادہ فاجر و گناہگار ہے تو اس سے میری بادشاہت میں ذرا کمی نہیں ہو گی ، میرے بندو ! اگر تم سب جن و اِنس ایک میدان میں کھڑے ہو کر مجھ سے سوال کرو اور میں ہر انسان کی مراد پوری کر دوں تو اس سے میرے خزانوں میں صرف اتنی سی کمی آئے گی جیسے سمندر میں سوئی ڈال کر نکال لینے سے سمندر میں کمی آتی ہے ، میرے بندو ! یہ تمہارے اعمال ہی ہیں جنہیں میں نے محفوظ و شمار کر رکھا ہے ، پھر میں (روز قیامت) انہی کے مطابق پورا پورا بدلہ دوں گا ، جو شخص خیرو بھلائی پائے تو وہ اللہ کا شکر ادا کرے اور جو شخص اس کے علاوہ کوئی اور چیز پائے تو پھر وہ اپنے آپ ہی کو ملامت کرے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2327

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ رَجُلٌ قَتَلَ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ إِنْسَانًا ثُمَّ خَرَجَ يَسْأَلُ فَأَتَى رَاهِبًا فَسَأَلَهُ فَقَالَ: أَلَهَ تَوْبَةٌ قَالَ: لَا فَقَتَلَهُ وَجَعَلَ يَسْأَلُ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ ائْتِ قَرْيَةَ كَذَا وَكَذَا فَأَدْرَكَهُ الْمَوْتُ فَنَاءَ بِصَدْرِهِ نَحْوَهَا فَاخْتَصَمَتْ فِيهِ مَلَائِكَةُ الرَّحْمَةِ وَمَلَائِكَةُ الْعَذَابِ فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَى هَذِهِ أَنْ تَقَرَّبِي وَإِلَى هَذِهِ أَنْ تَبَاعَدِي فَقَالَ قِيسُوا مَا بَيْنَهُمَا فَوُجِدَ إِلَى هَذِهِ أَقْرَبَ بِشِبْرٍ فَغُفِرَ لَهُ
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا جو ننانوے انسان قتل کر چکا تھا پھر وہ مسئلہ دریافت کرنے کے لئے نکلا تو وہ کسی راہب کے پاس آیا اور اس سے مسئلہ دریافت کیا تو اسے کہا : کیا اس کے لئے توبہ کی کوئی گنجائش ہے ؟ اس نے کہا : نہیں ، اس نے اس کو بھی قتل کر ڈالا ، اور پھر مسئلہ پوچھنے لگا تو کسی آدمی نے اسے بتایا کے فلاں فلاں بستی چلے جاؤ ، (وہ اس طرف چل دیا) لیکن اسے راستے ہی میں موت آ گئی تو اس نے اس وقت اپنا سینہ آگے (بستی) کی طرف بڑھایا ، رحمت اور عذاب کے فرشتے اس کے متعلق جھگڑنے لگے تو اللہ نے اس (بستی) کو حکم دیا کہ اس کے قریب ہو جا ، اور اس (بستی کو جدھر سے آ رہا تھا) کو حکم دیا کہ دور ہو جا ، پھر فرمایا : ان دونوں کا درمیانی فاصلہ ناپو ، پس (پیمائش کرنے پر) وہ ایک بالشت برابر اس (بستی) کے قریب پایا گیا (جہاں جا رہا تھا) تو اسے بخش دیا گیا ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۳۴۷۰) و مسلم
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2328

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ لَمْ تُذْنِبُوا لَذَهَبَ اللَّهُ بِكُمْ وَلَجَاءَ بِقَوْمٍ يُذْنِبُونَ فَيَسْتَغْفِرُونَ اللَّهَ فَيَغْفِرُ لَهُمْ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اگر تم گناہ نہ کرو تو اللہ تمہیں (اس دنیا سے) لے جائے اور ایک دوسری قوم لے آئے جو گناہ کریں ، پھر اللہ سے مغفرت طلب کریں تو وہ انہیں معاف کر دے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2329

وَعَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ يَبْسُطُ يَدَهُ بِاللَّيْلِ لِيَتُوبَ مُسِيءُ النَّهَارِ وَيَبْسُطُ يَدَهُ بِالنَّهَارِ لِيَتُوبَ مُسِيءُ اللَّيْلِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوموسیٰ اشعری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ رات کے وقت اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے تاکہ دن کے وقت گناہ کرنے والا توبہ کر لے ، اور وہ دن کے وقت اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے تاکہ رات کے وقت گناہ کرنے والا توبہ کر لے (اور یہ سلسلہ جاری رہتا ہے) حتیٰ کہ سورج مغرب کی طرف سے طلوع ہو جائے (یعنی قیامت تک) ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2330

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِنَّ الْعَبَدَ إِذَا اعْتَرَفَ ثُمَّ تَابَ تَابَ الله عَلَيْهِ»
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب بندہ اعتراف کر لیتا ہے پھر توبہ کرتا ہے تو اللہ بھی (رحمت کے ساتھ) اس پر رجوع فرماتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۴۱۴۱) و مسلم
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2331

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَابَ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا تَابَ الله عَلَيْهِ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جس شخص نے سورج کے مغرب کی طرف طلوع ہونے (یعنی قیامت قائم ہونے) سے پہلے پہلے توبہ کر لی تو اللہ اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2332

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَلَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ حِينَ يَتُوبُ إِلَيْهِ مِنْ أَحَدِكُمْ كانَ رَاحِلَتُهُ بِأَرْضٍ فَلَاةٍ فَانْفَلَتَتْ مِنْهُ وَعَلَيْهَا طَعَامُهُ وَشَرَابُهُ فَأَيِسَ مِنْهَا فَأَتَى شَجَرَةً فَاضْطَجَعَ فِي ظِلِّهَا قَدْ أَيِسَ مِنْ رَاحِلَتِهِ فَبَيْنَمَا هُوَ كذلكَ إِذ هُوَ بِهَا قَائِمَةً عِنْدَهُ فَأَخَذَ بِخِطَامِهَا ثُمَّ قَالَ مِنْ شِدَّةِ الْفَرَحِ: اللَّهُمَّ أَنْتَ عَبْدِي وَأَنَا رَبُّكَ أَخْطَأَ مِنْ شِدَّةِ الْفَرَحِ . رَوَاهُ مُسلم
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ اپنے بندے کی توبہ سے ، جب وہ اس کے حضور توبہ کرتا ہے ، اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے ، جس کی سواری کسی جنگل بیاباں میں اس سے دور بھاگ گئی ہو ، جب کہ اس کے کھانے پینے کا سامان بھی اس پر تھا ، وہ سواری سے مایوس ہو کر ایک درخت کے سائے تلے لیٹ گیا کیونکہ وہ اپنی سواری سے تو مایوس ہو چکا تھا ، وہ اسی کرب میں تھا کہ اچانک دیکھتا ہے کہ سواری اس کے پاس کھڑی ہے ، اس نے اس کی مہار تھامی ، پھر شدت فرحت سے کہا : اے اللہ ! تو میرا بندہ ہے اور میں تیرا رب ہوں ، اور شدت فرحت کی وجہ سے وہ غلط کہہ بیٹھا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2333

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ عَبْدًا أَذْنَبَ ذَنْبًا فَقَالَ: رَبِّ أَذْنَبْتُ فَاغْفِرْهُ فَقَالَ رَبُّهُ أَعَلِمَ عَبْدِي أَنَّ لَهُ رَبًّا يَغْفِرُ الذَّنْبَ وَيَأْخُذُ بِهِ؟ غَفَرْتُ لِعَبْدِي ثُمَّ مَكَثَ مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ أَذْنَبَ ذَنْبًا فَقَالَ: رَبِّ أَذْنَبْتُ ذَنْبًا فَاغْفِرْهُ فَقَالَ رَبُّهُ: أَعَلِمَ عَبْدِي أَنَّ لَهُ رَبًّا يَغْفِرُ الذَّنْبَ وَيَأْخُذُ بِهِ؟ غَفَرْتُ لِعَبْدِي ثُمَّ مَكَثَ مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ أَذْنَبَ ذَنبا قالَ: رب أذنبت ذَنبا آخر فَاغْفِر لِي فَقَالَ: أَعَلِمَ عَبْدِي أَنَّ لَهُ رَبًّا يَغْفِرُ الذَّنْبَ وَيَأْخُذُ بِهِ؟ غَفَرْتُ لِعَبْدِي فَلْيَفْعَلْ مَا شَاءَ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بندہ گناہ کرتا ہے تو کہتا ہے : رب جی ! میں گناہ کر بیٹھا ہوں تو اسے بخش دے ، تو اس کا رب فرماتا ہے : کیا میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کا کوئی رب ہے جو گناہ بخشتا ہے اور اسکی وجہ سے مؤاخذہ بھی کر سکتا ہے ؟ میں نے اپنے بندے کو بخش دیا ، پھر جس قدر اللہ چاہتا ہے وہ شخص گناہ سے باز رہتا ہے ، لیکن پھر گناہ کر لیتا ہے اور کہتا ہے ، رب جی ! میں گناہ کر بیٹھا ہوں اسے معاف فرما دے ، تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : کیا میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کا ایک رب ہے جو گناہ بخش سکتا ہے اور اس پر مؤاخذہ بھی کر سکتا ہے ؟ میں نے اپنے بندے کو بخش دیا ، پھر جس قدر اللہ چاہتا ہے وہ باز رہتا ہے ، لیکن پھر گناہ کر بیٹھتا ہے تو کہتا ہے ، رب جی ! میں ایک اور گناہ کر بیٹھا ہوں ، مجھے معاف فرما دے ، تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ، کیا میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کا ایک رب ہے جو گناہ معاف کر سکتا ہے اور اس پر مؤاخذہ بھی کر سکتا ہے ؟ میں نے اپنے بندے کو معاف کر دیا ، وہ جو چاہے سو کرے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۷۵۰۷) و مسلم
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2334

وَعَنْ جُنْدُبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَ: أَنَّ رَجُلًا قَالَ: وَاللَّهِ لَا يَغْفِرُ اللَّهُ لِفُلَانٍ وَأَنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَالَ: مَنْ ذَا الَّذِي يَتَأَلَّى عَلَيَّ أَنِّي لَا أَغْفِرُ لِفُلَانٍ فَإِنِّي قَدْ غَفَرْتُ لِفُلَانٍ وَأَحْبَطْتُ عَمَلَكَ . أَوْ كَمَا قَالَ. رَوَاهُ مُسلم
جندب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حدیث بیان کی کہ کسی آدمی نے کہا : اللہ کی قسم ! اللہ فلاں شخص کو معاف نہیں کرے گا ، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : وہ کون ہے جو مجھ پر قسم اٹھاتا ہے کہ میں فلاں شخص کو معاف نہیں کروں گا ، میں نے اسے تو معاف کر دیا اور تیرے اعمال ضائع کر دیے ۔‘‘ یا جیسے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2335

وَعَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سَيِّدُ الِاسْتِغْفَارِ أَنْ تَقُولَ: اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعَتُ أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ وَأَبُوءُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ . قَالَ: «وَمَنْ قَالَهَا مِنَ النَّهَارِ مُوقِنًا بِهَا فَمَاتَ مِنْ يَوْمِهِ قَبْلَ أَنْ يُمْسِيَ فَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَمَنْ قَالَهَا مِنَ اللَّيْلِ وَهُوَ مُوقِنٌ بِهَا فَمَاتَ قَبْلَ أَنْ يُصْبِحَ فَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
شداد بن اوس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سیدالاستغفار یوں ہے کہ تم کہو : اے اللہ ! تو میرا رب ہے تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، تو نے مجھے پیدا فرمایا ، میں تیرا بندہ ہوں ، میں اپنی استطاعت کے مطابق تیرے عہد اور وعدے پر قائم ہوں ، میں نے جو کچھ کیا اس کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں ، آپ کے جو انعامات مجھ پر ہیں میں ان کا اقرار کرتا ہوں ، اور اپنے گناہوں کا بھی اقرار کرتا ہوں ، مجھے بخش دے ، کیونکہ صرف تو ہی گناہ معاف کر سکتا ہے ۔‘‘ اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص ان کلمات پر یقین رکھتے ہوئے دن کے وقت انہیں پڑھے اور وہ اسی روز شام ہونے سے پہلے فوت ہو جائے تو وہ شخص جنتی ہے ، اور جو شخص ان کلمات پر یقین رکھتے ہوئے شام کے وقت انہیں پڑھے اور وہ صبح ہونے سے پہلے فوت ہو جائے تو وہ جنتی ہے ۔‘‘ رواہ البخاری (۲۳۰۶) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2336

عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: يَا ابْنَ آدَمَ إِنَّكَ مَا دَعَوْتَنِي وَرَجَوْتَنِي غَفَرْتُ لَكَ عَلَى مَا كَانَ فِيكَ وَلَا أُبَالِي يَا ابنَ آدمَ إِنَّك لَوْ بَلَغَتْ ذُنُوبُكَ عَنَانَ السَّمَاءِ ثُمَّ اسْتَغْفَرْتَنِي غَفَرْتُ لَكَ وَلَا أُبَالِي يَا ابْنَ آدَمَ إِنَّكَ لَوْ لَقِيتَنِي بِقُرَابِ الْأَرْضِ خَطَايَا ثُمَّ لَقِيتَنِي لَا تُشْرِكُ بِي شَيْئًا لَأَتَيْتُكَ بِقُرَابِهَا مغْفرَة . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ابن آدم ! جب تک تو مجھ سے دعا کرتا رہے گا اور مجھ سے (بخشش کی) امید رکھے گا تو میں تمہیں معاف کرتا رہوں گا خواہ تمہارے گناہ کتنے ہی زیادہ کیوں نہ ہوں اس کی مجھے کوئی پرواہ نہیں ، ابن آدم ! اگر تیرے گناہ آسمان کے ابر (کناروں) تک پہنچ جائیں ، پھر تو مجھ سے مغفرت طلب کرے تو میں تمہیں معاف کر دوں گا اور مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں ، ابن آدم ! اگر تو زمین کے بھرنے کے برابر گناہ کر کے میرے پاس آئے لیکن تو نے میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا ہو ، تو میں اتنی ہی مقدار میں مغفرت لے کر تمہارے پاس آؤں گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی (۳۵۴۰) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2337

وَرَوَاهُ أَحْمَدُ وَالدَّارِمِيُّ عَنْ أَبِي ذَرٍّ وَقَالَ التِّرْمِذِيّ: هَذَا حَدِيث حسن غَرِيب
امام احمد اور امام دارمی نے اسے ابوذر ؓ سے روایت کیا ہے ، اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ حسن ، رواہ احمد (۵ / ۱۶۷ ح ۲۱۸۰۴ ، ۵ / ۱۷۲ ح ۲۱۵۰۵) و الدارمی (۲ / ۳۲۲ ح ۲۷۹۱) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2338

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: مَنْ عَلِمَ أَنِّي ذُو قُدْرَةٍ عَلَى مَغْفِرَةِ الذُّنُوبِ غَفَرْتُ لَهُ وَلَا أُبَالِي مَا لم تشرك بِي شَيْئا . رَوَاهُ فِي شرح السّنة
ابن عباس ؓ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : جو شخص یہ جانتا ہے کہ میں گناہ معاف کرنے پر قادر ہوں تو میں اسے معاف کر دیتا ہوں ، اور مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں ، بشرطیکہ اس نے میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا ہو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ (۱۴ / ۳۸۸ ح ۴۱۹۱) و الحاکم (۴ / ۲۶۲) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2339

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ لَزِمَ الِاسْتِغْفَارَ جَعَلَ اللَّهُ لَهُ مِنْ كُلِّ ضِيقٍ مَخْرَجًا وَمِنْ كُلِّ هَمٍّ فَرَجًا وَرَزَقَهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ» . رَوَاهُ أحمدُ وَأَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص استغفار پر دوام اختیار کر لیتا ہے تو اللہ اس کی ہر تنگی دور فرما دیتا ہے ، ہر غم سے خلاصی دیتا ہے اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرماتا ہے جہاں سے اسے گمان بھی نہیں ہوتا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد(۱ / ۲۴۸ ح ۲۲۴۳) و ابوداؤد (۱۵۱۸) و ابن ماجہ (۳۸۱۹) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2340

وَعَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا أَصَرَّ مَنِ اسْتَغْفَرَ وَإِنْ عَادَ فِي الْيَوْمِ سَبْعِينَ مَرَّةً» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ
ابوبکر صدیق ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص مغفرت طلب کرتا ہے وہ مصر (گناہ پر دوام اختیار کرنے والوں میں سے) نہیں خواہ وہ دن میں ستر مرتبہ وہی گناہ دہرائے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی (۳۵۵۹) و ابوداؤد (۱۵۱۴) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2341

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُّ بَنِي آدَمَ خَطَّاءٌ وَخَيْرُ الْخَطَّائِينَ التَّوَّابُونَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ والدارمي
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آدم ؑ کی ساری اولاد خطاکار ہے ، اور بہتر خطاکار وہ ہیں جو توبہ کرنے والے ہیں ۔‘‘ اسناد ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۴۹۹) و ابن ماجہ (۲۴۵۱) و الدارمی (۲ / ۳۰۳ ح ۲۷۳۰) و صححہ الحاکم (۴ / ۲۴۴) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2342

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِ الْمُؤْمِنَ إِذَا أَذْنَبَ كَانَتْ نُكْتَةٌ سَوْدَاءُ فِي قَلْبِهِ فَإِنْ تَابَ وَاسْتَغْفَرَ صُقِلَ قَلْبُهُ وَإِنْ زَادَ زَادَتْ حَتَّى تَعْلُوَ قَلْبَهُ فَذَلِكُمُ الرَّانُ الَّذِي ذَكَرَ اللَّهُ تَعَالَى (كَلَّا بَلْ رَانَ عَلَى قُلُوبِهِمْ مَا كَانُوا يكسِبونَ) رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيح
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب مومن کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ نکتہ لگ جاتا ہے ، اگر وہ توبہ کر لے اور مغفرت طلب کر لے تو اس کا دل صاف کر دیا جاتا ہے ، اور اگر وہ گناہ میں بڑھتا چلا جائے تو وہ نکتے بھی بڑھتے چلے جاتے ہیں حتیٰ کہ وہ اس کے دل پر غالب آ جاتے ہیں ، یہی وہ زنگ ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے ذکر کیا ہے :’’ ہرگز نہیں ، بلکہ ان کے اعمال کی وجہ سے ان کے دلوں پر زنگ ہے ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، ابن ماجہ ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ احمد (۲ / ۲۹۷ ح ۷۹۳۹) و الترمذی (۳۳۳۴) و ابن ماجہ (۴۲۴۴) و صححہ ابن حبان (۱۷۷۱ ، ۲۴۴۸) و الحاکم (۲ / ۵۱۷) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2343

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ يَقْبَلُ تَوْبَةَ الْعَبْدِ مَا لَمْ يُغَرْغِرْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْن مَاجَه
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تک بندے کی روح حلقوم تک نہ پہنچے ، اللہ اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی (۳۵۳۷) و ابن ماجہ (۴۲۵۳) و صححہ ابن حبان (۲۴۴۹) و الحاکم (۴ / ۲۵۷) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2344

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الشَّيْطَانَ قَالَ: وَعِزَّتِكَ يَا رَبِّ لَا أَبْرَحُ أُغْوِي عِبَادَكَ مَا دَامَتْ أَرْوَاحُهُمْ فِي أَجْسَادِهِمْ فَقَالَ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ: وَعِزَّتِي وَجَلَالِي وَارْتِفَاعِ مَكَانِي لَا أَزَالُ أَغْفِرُ لَهُمْ مَا اسْتَغْفَرُونِي رَوَاهُ أَحْمَدُ
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ شیطان نے کہا : رب ! تیری عزت کی قسم ! جب تک تیرے بندوں کی روحیں ان کے جسم میں ہیں میں انہیں گمراہ کرتا رہوں گا ، تو رب عزوجل نے فرمایا : مجھے اپنی عزت و جلال اور اپنی بلند مکانی کی قسم ! جب تک وہ مجھ سے مغفرت طلب کرتے رہیں گے ، میں انہیں معاف کرتا رہوں گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد (۳ / ۲۹ ح ۱۱۲۵۷ ، ۴۱ ح ۱۱۳۸۷) و فی شرح السنہ (۵ / ۷۶ ، ۷۷ ح ۱۲۹۳) و الحاکم (۴ / ۲۶۱ ح ۷۶۷۲) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2345

وَعَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى جَعَلَ بِالْمَغْرِبِ بَابًا عَرْضُهُ مَسِيرَةُ سَبْعِينَ عَامًا لِلتَّوْبَةِ لَا يُغْلَقُ مَا لم تطلع عَلَيْهِ الشَّمْسُ مِنْ قِبَلِهِ وَذَلِكَ قَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: (يَوْمَ يَأْتِي بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قبل) رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
صفوان بن عسال ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ نے مغرب کی طرف توبہ کے لئے ایک دروازہ بنایا جس کا عرض ستر سال کی مسافت کے برابر ہے ، اور جب تک سورج اس کی طرف سے طلوع نہیں ہوتا وہ (باب التوبہ) کھلا ہوا ہے ، اور یہی وہ اللہ عزوجل کا فرمان ہے :’’ جس روز تیرے رب کی بعض نشانیاں آ جائیں گی تو کسی نفس کا اس وقت ایمان لانا فائدہ مند نہیں ہو گا جو پہلے ایمان نہیں لایا تھا ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی (۳۵۳۶) و ابن ماجہ (۴۰۷۰) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2346

وَعَنْ مُعَاوِيَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَنْقَطِعُ الْهِجْرَةُ حَتَّى يَنْقَطِع التَّوْبَةُ وَلَا تَنْقَطِعُ التَّوْبَةُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَالدَّارِمِيُّ
معاویہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہجرت منقطع نہیں ہو گی حتیٰ کہ توبہ منقطع ہو جائے اور توبہ منقطع نہیں ہو گی حتیٰ کہ سورج مغرب سے طلوع ہو جائے ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد (۴ / ۹۹ ح ۱۷۰۳۰) و ابوداؤد (۳۴۷۹) و الدارمی (۲ / ۲۴۰ ح ۲۵۱۶) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2347

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ رَجُلَيْنِ كَانَا فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ مُتَحَابَّيْنِ أَحدهمَا مُجْتَهد لِلْعِبَادَةِ وَالْآخَرُ يَقُولُ: مُذْنِبٌ فَجَعَلَ يَقُولُ: أَقْصِرْ عَمَّا أَنْتَ فِيهِ فَيَقُولُ خَلِّنِي وَرَبِّي حَتَّى وَجَدَهُ يَوْمًا عَلَى ذَنْبٍ اسْتَعْظَمَهُ فَقَالَ: أَقْصِرْ فَقَالَ: خَلِّنِي وَرَبِّيَ أَبُعِثْتَ عَلَيَّ رَقِيبًا؟ فَقَالَ: وَاللَّهِ لَا يَغْفِرُ اللَّهُ لَكَ أَبَدًا وَلَا يُدْخِلُكَ الْجَنَّةَ فَبَعَثَ اللَّهُ إِلَيْهِمَا مَلَكًا فَقَبَضَ أَرْوَاحَهُمَا فَاجْتَمَعَا عِنْدَهُ فَقَالَ لِلْمُذْنِبِ: ادْخُلِ الْجَنَّةَ بِرَحْمَتِي وَقَالَ لِلْآخَرِ: أَتَسْتَطِيعُ أَنْ تَحْظِرَ عَلَى عَبْدِي رَحْمَتِي؟ فَقَالَ: لَا يَا رَبِّ قَالَ: اذْهَبُوا بِهِ إِلَى النَّار . رَوَاهُ أَحْمد
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بنی اسرائیل کے دو آدمی ایک دوسرے کے دوست تھے ، ان میں سے ایک انتہائی عبادت گزار تھا جبکہ دوسرا کہتا تھا : میں گناہ گار ہوں ، یہ اسے کہتا : اپنی روش سے باز آ جاؤ ، تو وہ کہتا : میرا معاملہ میرے رب پر چھوڑ دو ، حتیٰ کہ اس نے ایک روز اسے گناہ کرتے ہوئے پایا تو اس نے اسے بہت برا سمجھتے ہوئے کہا : باز آ جاؤ ، اس نے کہا : مجھے میرے رب پر چھوڑ دو ، کیا تم مجھ پر نگران بنا کر بھیجے گئے ہو ؟ تو اس (عبادت گزار) نے کہا : اللہ کی قسم ! اللہ تمہیں کبھی معاف کرے گا نہ کبھی تمہیں جنت میں داخل کرے گا ، پس اللہ نے ان دونوں کی طرف فرشتہ بھیجا تو اس نے ان دونوں کی روحیں قبض کر لیں ، اور وہ دونوں اس کے پاس اکٹھے ہو گئے تو اللہ تعالیٰ نے گناہ گار شخص سے فرمایا : میری رحمت کے ساتھ جنت میں داخل ہو جا ، اور دوسرے سے فرمایا : کیا تم طاقت رکھتے ہو کہ تم میری رحمت کو میرے بندے سے روک دو ؟ وہ عرض کرتا ہے ، نہیں ، میرے رب ! اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : اسے جہنم میں لے جاؤ ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد (۲ / ۳۲۳ ح ۸۲۷۵ ، ۲ / ۳۶۲ ح ۸۷۳۴) و ابوداؤد (۴۹۰۱) و تفسیر ابن کثیر (۲ / ۲۶۵) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2348

وَعَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يقْرَأ: (يَا عبَادي الَّذِي أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا) وَلَا يُبَالِي رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَفِي شَرْحِ السُّنَّةِ يَقُولُ: بَدَلَ: يقْرَأ
اسماء بنت یزید ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ آیت پڑھتے ہوئے سنا :’’ میرے وہ بندے جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں کیونکہ اللہ تمام گناہ معاف کر دیتا ہے ۔‘‘ اور وہ پرواہ نہیں کرتا ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ، اور شرح السنہ میں یقرا کے بدلے یقول کے الفاظ ہیں ۔ اسنادہ حسن ، رواہ احمد (۶ / ۴۵۹ ح ۲۸۱۴۸) و الترمذی (۳۲۳۷) و فی شرح السنہ (۱۴ / ۳۸۴ ح ۴۱۸۶) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2349

وَعَن ابْن عَبَّاس: فِي قَوْله تَعَالَى: (إِلَّا اللمم) قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنْ تَغْفِرِ اللَّهُمَّ تَغْفِرْ جَمَّا وَأَيُّ عَبْدٍ لَكَ لَا أَلَمَّا رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ. وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيب
ابن عباس ؓ نے اللہ تعالیٰ کا فرمان : (اِلَّا اللَّمَمَ) کے بارے میں بیان کیا کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اے اللہ ! اگر تو معاف کر دے تو سبھی گناہ معاف کر دے ، اور تیرا کون سا بندہ ہے جو صغیرہ گناہ نہیں کرتا ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی (۳۲۸۴) و صححہ الحاکم (۲ / ۴۶۹ ، ۴۷۰) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2350

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى يَا عِبَادِي كُلُّكُمْ ضَالٌّ إِلَّا مَنْ هَدَيْتُ فَاسْأَلُونِي الْهُدَى أَهْدِكُمْ وَكُلُّكُمْ فُقَرَاءُ إِلَّا مَنْ أَغْنَيْتُ فَاسْأَلُونِي أُرْزَقْكُمْ وَكُلُّكُمْ مُذْنِبٌ إِلَّا مَنْ عَافَيْتُ فَمَنْ عَلِمَ مِنْكُمْ أَنِّي ذُو قُدْرَةٍ عَلَى الْمَغْفِرَةِ فَاسْتَغْفَرَنِي غَفَرْتُ لَهُ وَلَا أُبَالِي وَلَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وَحَيَّكُمْ وَمَيِّتَكُمْ وَرَطْبَكُمْ وَيَابِسَكُمُ اجْتَمَعُوا عَلَى أَتْقَى قَلْبِ عَبْدٍ مِنْ عبَادي مَا زَاد فِي ملكي جنَاح بعوضةولو أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وَحَيَّكُمْ وَمَيِّتَكُمْ وَرَطْبَكُمْ وَيَابِسَكُمُ اجْتَمَعُوا عَلَى أَشْقَى قَلْبِ عَبْدٍ مِنْ عِبَادِي مَا نَقَصَ ذَلِكَ مِنْ مُلْكِي جَنَاحَ بَعُوضَةٍ. وَلَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وَحَيَّكُمْ وَمَيِّتَكُمْ وَرَطْبَكُمْ وَيَابِسَكُمُ اجْتَمَعُوا فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ فَسَأَلَ كُلُّ إِنْسَانٍ مِنْكُمْ مَا بَلَغَتْ أُمْنِيَّتُهُ فَأَعْطَيْتُ كُلَّ سَائِلٍ مِنْكُمْ مَا نَقَصَ ذَلِكَ مِنْ مُلْكِي إِلَّا كَمَا لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ مَرَّ بِالْبَحْرِ فَغَمَسَ فِيهِ إِبْرَةً ثُمَّ رَفَعَهَا ذَلِكَ بِأَنِّي جَوَادٌ مَاجِدٌ أَفْعَلُ مَا أُرِيدُ عَطَائِي كَلَامٌ وَعَذَابِي كَلَامٌ إِنَّمَا أَمْرِي لِشَيْءٍ إِذَا أَرَدْتُ أَنْ أَقُولَ لَهُ (كُنْ فَيَكُونُ) رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میرے بندو ! تم سب گمراہ ہو مگر جسے میں ہدایت عطا فرما دوں ، تم مجھ سے ہدایت طلب کرو ، تم سب فقرا ہو مگر جسے میں غنی کر دوں ، تم مجھ سے اپنا رزق طلب کرو ، اور تم سب گناہ گار ہو مگر جسے میں بچا لوں ، تم میں سے جسے علم ہو کہ میں مغفرت کرنے پر قادر ہوں اور وہ مجھ سے مغفرت طلب کرے تو میں اسے بخش دیتا ہوں اور میں پرواہ نہیں کرتا ، اور اگر تمہارا اول و آخر ، تمہارے زندہ اور مردہ ، تمہارے جوان اور تمہارے بوڑھے ، سارے میرے بندوں میں سے اس شخص جیسے ہو جائیں جو سب سے زیادہ متقی ہے تو اس سے میری بادشاہت میں مچھر کے پر جتنا بھی اضافہ نہیں ہو گا ، اور اگر تمہارا اول و آخر ، تمہارے زندہ و مردہ اور تمہارے جوان و بوڑھے سب ، میرے بندوں میں سے اس شخص جیسے ہو جائیں جو کہ سب سے زیادہ بدنصیب و گمراہ ہے تو اس سے میری بادشاہت میں مچھر کے پر کے برابر بھی کمی نہیں آئے گی ، اور اگر تمہارا اول و آخر ، تمہارے زندہ و مردہ اور تمہارے جوان و بوڑھے سب ایک میدان میں اکٹھے ہو جائیں ، پھر تم میں سے ہر انسان جی بھر کر مانگ لے اور میں تم میں سے ہر سائل کو دے دوں تو اس سے میری بادشاہت میں اتنا ہی فرق آئے گا جیسے تم میں سے کوئی سمندر کے پاس سے گزرے اور وہ اس میں ایک سوئی ڈبو کر باہر نکال لے ، اس لئے کہ میں سخی داتا ہوں ، جو چاہتا ہوں کر گزرتا ہوں ، میرا عطا کرنا کلام ہے اور میرا عذاب کرنا بھی کلام ہے ، کسی چیز کے بارے میں میرا امر تو بس اتنا ہی ہے کہ جب میں ارادہ کرتا ہوں تو میں اس کے بارے میں یہی کہتا ہوں کہ ، ہو جا ، تو وہ ہو جاتا ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد (۵ / ۱۵۴ ح ۲۱۶۹۵) و الترمذی (۲۴۹۵) و ابن ماجہ (۴۲۵۷) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2351

وَعَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَرَأَ (هُوَ أَهْلُ التَّقْوَى وَأَهْلُ الْمَغْفِرَة) قَالَ: قَالَ رَبُّكُمْ أَنَا أَهْلٌ أَنْ أُتَّقَى فَمَنِ اتَّقَانِي فَأَنَا أَهْلٌ أَنْ أَغْفِرَ لَهُ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه والدارمي
انس ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے یہ آیت پڑھی :’’ وہ (اللہ تعالیٰ) اہل تقوی اور اہل مغفرت ہے ۔‘‘ تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمہارا رب فرماتا ہے : میں اس لائق ہوں کہ مجھ سے ڈرا جائے ، جو شخص مجھ سے ڈرتا ہے تو پھر میں اس کا اہل ہوں کہ میں اسے بخش دوں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2352

وَعَن ابْن عمر قَالَ: إِنْ كُنَّا لَنَعُدُّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَجْلِسِ يَقُولُ: «رَبِّ اغْفِرْ لِي وَتُبْ عَلَيَّ إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الْغَفُورُ» مِائَةَ مَرَّةٍ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ایک مجلس میں سو مرتبہ یہ فرماتے ہوئے :’’ میرے رب ! مجھے بخش دے ، مجھ پر رجوع فرما ، بے شک تو توبہ قبول کرنے والا بخشنے والا ہے ۔‘‘ شمار کیا کرتے تھے ۔ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2353

وَعَن بِلَال بن يسَار بن زيدٍ مَوْلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنْ قَالَ: أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيَّ الْقَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ غُفِرَ لَهُ وَإِنْ كَانَ قَدْ فَرَّ مِنَ الزَّحْفِ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ لَكِنَّهُ عِنْدَ أَبِي دَاوُدَ هِلَالُ بْنُ يَسَارٍ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيب
نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے آزاد کردہ غلام زید ؓ کے پوتے بلال بن یسار بیان کرتے ہیں ، میرے والد (یسار ؓ) نے میرے دادا (زید ؓ) سے روایت کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : کو فرماتے ہوئے سنا !’’ جو شخص یہ دعا پڑھے : ((استغفر اللہ ...... واتوب الیہ)) ’’ میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، وہ زندہ اور قائم رکھنے والا ہے ، اور میں اس کے حضور توبہ کرتا ہوں ‘‘ تو اسے بخش دیا جاتا ہے خواہ وہ میدان جہاد سے فرار ہوا ہو ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد ۔ لیکن ابوداؤد کی روایت میں ہلال بن یسار ہے ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2354

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَيَرْفَعُ الدَّرَجَةَ لِلْعَبْدِ الصَّالِحِ فِي الْجَنَّةِ فَيَقُولُ: يَا رَبِّ أَنَّى لِي هَذِهِ؟ فَيَقُولُ: باستغفار ولدك لَك . رَوَاهُ أَحْمد
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ عزوجل صالح بندے کا جنت میں درجہ بلند فرماتا ہے تو وہ عرض کرتا ہے : رب جی ! یہ مجھے کیسے حاصل ہوا ؟ تو وہ فرماتا ہے : تیرے بچے (بیٹا ، بیٹی) کے تیرے لئے دعائے مغفرت کرنے کی وجہ سے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2355

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا الْمَيِّتُ فِي الْقَبْرِ إِلَّا كَالْغَرِيقِ الْمُتَغَوِّثِ يَنْتَظِرُ دَعْوَةً تَلْحَقُهُ مِنْ أَبٍ أَوْ أُمٍّ أَوْ أَخٍ أَوْ صَدِيقٍ فَإِذَا لَحِقَتْهُ كَانَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا وَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَيُدْخِلُ عَلَى أَهْلِ الْقُبُورِ مِنْ دُعَاءِ أَهْلِ الْأَرْضِ أَمْثَالَ الْجِبَالِ وَإِنَّ هَدِيَّةَ الْأَحْيَاءِ إِلَى الْأَمْوَاتِ الِاسْتِغْفَارُ لَهُمْ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شعب الْإِيمَان
عبداللہ بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میت قبر میں ، ڈوبتے ہوئے فریاد کرنے والے کی طرح ہے ، وہ باپ یا ماں یا بھائی یا دوست کی طرف سے پہنچنے والی دعا کی منتظر رہتی ہے ، جب وہ اسے پہنچ جاتی ہے تو وہ اس کے لیے دنیا و مافیہا سے بہتر ہوتی ہے ، اور بے شک اللہ تعالیٰ (دنیا) والوں کی دعاؤں سے اہل قبور پر پہاڑوں جتنی رحمتیں نازل فرماتا ہے ، اور زندوں کا مردوں کے لئے تحفہ ان کے لئے مغفرت طلب کرنا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا منکر ، رواہ البیھقی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2356

وَعَن عبد الله بن يسر قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «طُوبَى لِمَنْ وَجَدَ فِي صَحِيفَتِهِ اسْتِغْفَارًا كَثِيرًا» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ وَرَوَى النَّسَائِيُّ فِي «عملِ يَوْم وَلَيْلَة»
عبداللہ بن بُسر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس شخص کے لئے خوشخبری ہو جو اپنے نامہ اعمال میں بہت زیادہ استغفار پائے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2357

وَعَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِنَ الَّذِينَ إِذا أحْسَنوا استبشَروا وإِذا أساؤوا اسْتَغْفَرُوا» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي الدَّعَوَاتِ الْكَبِير
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ دعا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! مجھے ان لوگوں میں شامل فرما کہ جب وہ نیکی کرتے ہیں تو خوش ہو جاتے ہیں اور جب کوئی غلطی کر بیٹھتے ہیں تو مغفرت طلب کرتے ہیں ۔‘‘ حسن ، رواہ ابن ماجہ و البیھقی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2358

وَعَن الْحَارِث بن سُويَدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ حَدِيثَيْنِ: أحدُهما عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْآخِرُ عَنْ نَفْسِهِ قَالَ: إِنَّ الْمُؤْمِنَ يَرَى ذُنُوبَهُ كَأَنَّهُ قَاعِدٌ تَحْتَ جَبَلٍ يَخَافُ أَنْ يَقَعَ عَلَيْهِ وَإِنَّ الْفَاجِرَ يَرَى ذُنُوبَهُ كَذُبَابٍ مَرَّ عَلَى أَنْفِهِ فَقَالَ بِهِ هَكَذَا أَيْ بِيَدِهِ فَذَبَّهُ عَنْهُ ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يَقُول: لَلَّهُ أَفْرَحُ بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ الْمُؤْمِنِ مِنْ رَجُلٍ نَزَلَ فِي أَرْضٍ دَوِيَّةٍ مَهْلَكَةٍ مَعَهُ رَاحِلَتُهُ عَلَيْهَا طَعَامُهُ وَشَرَابُهُ فَوَضَعَ رَأْسَهُ فَنَامَ نَوْمَةً فَاسْتَيْقَظَ وَقَدْ ذَهَبَتْ رَاحِلَتُهُ فَطَلَبَهَا حَتَّى إِذَا اشْتَدَّ عَلَيْهِ الْحَرُّ وَالْعَطَشُ أَوْ مَا شَاءَ اللَّهُ قَالَ: أَرْجِعُ إِلَى مَكَانِي الَّذِي كُنْتُ فِيهِ فَأَنَامُ حَتَّى أَمُوتَ فَوَضَعَ رَأْسَهُ عَلَى سَاعِدِهِ لِيَمُوتَ فَاسْتَيْقَظَ فَإِذَا رَاحِلَتُهُ عِنْدَهُ عَلَيْهَا زَادُهُ وَشَرَابُهُ فَاللَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ الْعَبْدِ الْمُؤْمِنِ مِنْ هَذَا بِرَاحِلَتِهِ وَزَادِهِ . رَوَى مُسْلِمٌ الْمَرْفُوع إِلَى رَسُول صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُ فَحَسْبُ وَرَوَى البُخَارِيّ الموقوفَ على ابنِ مَسْعُود أَيْضا
حارث بن سُوید ؓ بیان کرتے ہیں ، عبداللہ بن مسعود ؓ نے ہمیں دو حدیثیں بیان کیں ۔ ان میں سے ایک رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف سے (مرفوع) اور دوسری اپنی طرف سے (موقوف) ، فرمایا :’’ مومن اپنے گناہوں کو یوں سمجھتا ہے جیسے وہ کسی پہاڑ کے نیچے بیٹھا ہو اور وہ ڈرتا ہے کہ وہ اس پر گر پڑے گا ، جبکہ فاجر شخص اپنے گناہوں کو یوں سمجھتا ہے جیسے مکھی اس کی ناک پر بیٹھ گئی ہو ، پھر انہوں نے ہاتھ کے اشارے سے اپنے آپ سے مکھی اڑا کر دکھائی ، پھر انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا اللہ اپنے مومن بندے کی توبہ سے اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے ، جو کسی مہلک بیاباں میں پڑاؤ ڈالے ، اس کے ساتھ اس کی سواری ہو جس پر اس کا کھانا پینا ہو ، اس نے اپنا سر رکھا اور سو گیا ، جب وہ بیدار ہوا تو اس کی سواری کہیں جا چکی تھی ، اس نے اسے تلاش کیا حتیٰ کہ جب گرمی ، پیاس یا جو اللہ نے چاہا اس پر شدید ہو گئی تو اس نے کہا : میں اپنی اسی پہلی جگہ پر واپس جاتا ہوں اور سو جاتا ہوں حتیٰ کہ میں فوت ہو جاؤں ، اس نے اپنے بازو پر اپنا سر رکھا تاکہ وہ فوت ہو جائے ، وہ بیدار ہوا تو اس کی سواری اس کے پاس کھڑی تھی اور اس کے کھانے پینے کا سامان بھی اس پر موجود تھا ، اللہ مومن بندے کی توبہ سے اس آدمی سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جسے اپنی سواری اور اپنا زاد راہ ملنے پر خوشی ہوتی ہے ۔‘‘ امام مسلم نے اسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے فقط مرفوع روایت کیا ہے ، جبکہ امام بخاری نے ابن مسعود ؓ سے اسے موقوف بھی روایت کیا ہے ۔ رواہ مسلم و البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2359

وَعَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْعَبْدَ المؤمنَ المفتَّنَ التوَّابَ»
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک اللہ گناہ میں مبتلا بہت زیادہ توبہ کرنے والے مومن بندے کو پسند کرتا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا موضوع ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2360

وَعَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي الدُّنْيَا بِهَذِهِ الْآيَةِ (يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرفُوا على أنْفُسِهم لَا تَقْنَطوا) الْآيَةَ» فَقَالَ رَجُلٌ: فَمَنْ أَشْرَكَ؟ فَسَكَتَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ: «أَلا وَمن أشرَكَ» ثَلَاث مرَّاتٍ
ثوبان ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اس آیت ’’ میرے بندو ! جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا ‘‘ کے بدلے پوری دنیا کا مل جانا بھی مجھے پسند نہیں ۔‘‘ کسی آدمی نے عرض کیا ، تو جس نے شرک کیا ہو ؟ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش رہے ، پھر آپ نے تین مرتبہ فرمایا :’’ سن لو ! جس نے شرک کیا ہو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2361

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَيَغْفِرُ لِعَبْدِهِ مَا لَمْ يَقَعِ الْحِجَابُ» . قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الْحِجَابُ؟ قَالَ: «أَنْ تَمُوتَ النَّفْسُ وَهِيَ مُشْرِكَةٌ» رَوَى الْأَحَادِيثَ الثَّلَاثَةَ أَحْمَدُ وَرَوَى الْبَيْهَقِيُّ الْأَخِيرَ فِي كِتَابِ الْبَعْثُ والنشور
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ حجاب واقع ہونے سے پہلے تک اپنے بندے کو بخشتا رہتا ہے ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! حجاب کیا ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کوئی جان حالت شرک میں فوت ہو ۔‘‘ تینوں احادیث امام احمد نے روایت کیں اور امام بیہقی نے آخری حدیث ’’ کتاب البعث والنشور ‘‘ میں روایت کی ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2362

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ لَقِيَ اللَّهَ لَا يَعْدِلُ بِهِ شَيْئًا فِي الدُّنْيَا ثُمَّ كَانَ عَلَيْهِ مِثْلَ جِبَالٍ ذُنُوبٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي كتاب الْبَعْث والنشور
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اس حال میں اللہ کے ساتھ ملاقات کرے کہ وہ دنیا میں کسی کو اللہ کے برابر قرار نہ دیتا ہو ، پھر اس پر پہاڑوں جتنے بھی گناہ ہوں تو اللہ اس کو معاف فرما دے گا ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ البیھقی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2363

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «التَّائِبَ مِنَ الذَّنْبِ كَمَنْ لَا ذَنْبَ لَهُ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ وَقَالَ تَفَرَّدَ بِهِ النَّهْرَانَيُّ وَهُوَ مَجْهُولٌ. وَفِي (شَرْحِ السُّنَّةِ) رَوَى عَنْهُ مَوْقُوفًا قَالَ: النَّدَمُ تَوْبَةٌ والتَّائبُ كمن لَا ذَنْبَ لَهُ
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ گناہ سے توبہ کرنے والا اس شخص کی طرح ہے جس نے کوئی گناہ کیا ہی نہ ہو ۔‘‘ ابن ماجہ ، بیہقی فی شعب الایمان ، اور فرمایا : اس میں نہرانی کا تفرد ہے ، اور وہ مجہول ہے ۔ جبکہ شرح السنہ میں عبداللہ بن مسعود ؓ سے موقوف روایت ہے ، فرمایا : ندامت سے توبہ مراد ہے ، اور توبہ کرنے والا اس شخص کی طرح ہے جس نے کوئی گناہ کیا ہی نہ ہو ۔ سندہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ و البیھقی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2364

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَمَّا قَضَى اللَّهُ الْخَلْقَ كَتَبَ كِتَابًا فَهُوَ عِنْدَهُ فَوْقَ عَرْشِهِ: إِنَّ رَحْمَتِي سَبَقَتْ غَضَبِي «. وَفِي رِوَايَةٍ» غَلَبَتْ غَضَبي
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب اللہ نے مخلوق کو پیدا فرمایا تو اس نے ایک کتاب لکھی جو اس کے پاس عرش پر ہے ، کہ میری رحمت میرے غضب پر سبقت لے گئی ۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے :’’ میرے غضب پر غالب آ گئی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2365

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِنَّ للَّهِ مائةَ رَحْمَةٍ أَنْزَلَ مِنْهَا رَحْمَةً وَاحِدَةً بَيْنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ وَالْبَهَائِمِ وَالْهَوَامِّ فَبِهَا يَتَعَاطَفُونَ وَبِهَا يَتَرَاحَمُونَ وَبِهَا تَعْطُفُ الْوَحْشُ عَلَى وَلَدِهَا وَأَخَّرَ اللَّهُ تِسْعًا وَتِسْعِينَ رَحْمَةً يَرْحَمُ بِهَا عِبَادَهُ يَوْمَ الْقِيَامَة»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کی سو رحمتیں ہیں ، ان میں سے ایک رحمت جنوں ، انسانوں ، حیوانوں اور زہریلے جانوروں میں اتار دی جس کے ذریعے وہ باہم شفقت اور رحم کرتے ہیں ، اسی وجہ سے وحشی جانور اپنے بچے پر شفقت کرتا ہے ، جبکہ اللہ نے ننانوے رحمتیں اپنے پاس رکھی ہیں جن کے ذریعے وہ روز قیامت اپنے بندوں پر رحم فرمائے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2366

وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ عَنْ سَلْمَانَ نَحْوُهُ وَفِي آخِرِهِ قَالَ: «فَإِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ أَكْمَلَهَا بِهَذِهِ الرَّحْمَة»
صحیح مسلم میں سلمان سے مروی روایت اسی طرح ہے ، اور اس کے آخر میں ہے ، فرمایا :’’ پس جب روز قیامت ہو گا تو وہ اس رحمت سے ان (ننانوے رحمتوں) کو مکمل (سو) فرمائے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2367

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ يَعْلَمُ الْمُؤْمِنُ مَا عِنْدَ اللَّهِ مِنَ الْعُقُوبَةِ مَا طَمِعَ بِجَنَّتِهِ أَحَدٌ وَلَوْ يُعْلَمُ الْكَافِرُ مَا عِنْدَ اللَّهِ مِنَ الرَّحْمَةِ مَا قَنَطَ من جنته أحد»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر مومن کو اللہ کے عذاب کا پتہ چل جائے تو کوئی بھی اس کی جنت کی امید نہ رکھے ، اور اگر کافر کو اللہ کی رحمت کا پتہ چل جائے تو کوئی اس کی جنت سے ناامید نہ ہو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2368

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْجَنَّةُ أَقْرَبُ إِلَى أَحَدِكُمْ مِنْ شِرَاكِ نَعْلِهِ وَالنَّارُ مِثْلُ ذَلِكَ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جنت تمہارے جوتے کے تسمے سے بھی زیادہ تم سے قریب ہے اور جہنم بھی اسی طرح ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2369

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: قَالَ رَجُلٌ لَمْ يَعْمَلْ خَيْرًا قَطُّ لِأَهْلِهِ وَفِي رِوَايَةٍ أَسْرَفَ رَجُلٌ عَلَى نَفْسِهِ فَلَمَّا حَضَرَهُ الْمَوْتُ أَوْصَى بَنِيهِ إِذَا مَاتَ فَحَرِّقُوهُ ثُمَّ اذْرُوا نِصْفَهُ فِي الْبَرِّ وَنِصْفَهُ فِي الْبَحْرِ فو الله لَئِنْ قَدَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ لَيُعَذِّبَنَّهُ عَذَابًا لَا يُعَذِّبُهُ أَحَدًا مِنَ الْعَالَمِينَ فَلَمَّا مَاتَ فَعَلُوا مَا أَمَرَهُمْ فَأَمَرَ اللَّهُ الْبَحْرَ فَجَمَعَ مَا فِيهِ وَأَمَرَ الْبَرَّ فَجَمَعَ مَا فِيهِ ثُمَّ قَالَ لَهُ: لِمَ فَعَلْتَ هَذَا؟ قَالَ: مِنْ خَشْيَتِكَ يَا رَبِّ وَأَنْتَ أَعْلَمُ فَغَفَرَ لَهُ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کسی آدمی نے ، جس نے کبھی کوئی نیکی نہیں کی تھی ، اپنے اہل خانہ سے کہا ، جبکہ دوسری روایت میں ہے : کسی آدمی نے بہت گناہ کیے تھے ، پس جب اس کی موت کا وقت آیا تو اس نے اپنے بیٹوں کو وصیت کی ، جب وہ فوت ہو جائے تو اسے جلا دینا ، پھر اس (راکھ) کے نصف حصے کو خشکی میں اور اس کے نصف کو سمندر میں بہا دینا ، اللہ کی قسم ! اگر اللہ نے اس (مجھ) پر تنگی کی تو وہ اسے ایسا عذاب دے گا کہ اس نے تمام جہان والوں میں سے کسی کو ایسا عذاب نہیں دیا ہو گا ، پس جب وہ فوت ہو گیا تو انہوں نے اس کی وصیت کے مطابق عمل کیا ، پس اللہ نے سمندر کو حکم دیا تو اس نے اس حصے کو جو کہ اس کے اندر تھا ، جمع کر دیا ، اور خشکی (زمین) کو حکم دیا تو اس نے بھی اس حصے کو جو اس کے اندر تھا ، جمع کر دیا ، پھر اس (اللہ تعالیٰ) نے اس (آدمی) سے فرمایا : تم نے ایسے کیوں کیا ؟ اس نے عرض کیا : رب جی ! تیرے ڈر کی وجہ سے ، جبکہ تو جانتا ہے ، پس اس نے اسے معاف کر دیا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2370

وَعَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ: قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْيٌ فَإِذَا امْرَأَةٌ مِنَ السَّبْيِ قَدْ تَحَلَّبَ ثديُها تسْعَى إِذا وَجَدَتْ صَبِيًّا فِي السَّبْيِ أَخَذَتْهُ فَأَلْصَقَتْهُ بِبَطْنِهَا وَأَرْضَعَتْهُ فَقَالَ لَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَتُرَوْنَ هَذِهِ طَارِحَةً وَلَدَهَا فِي النَّارِ؟» فَقُلْنَا: لَا وَهِيَ تَقْدِرُ عَلَى أَنْ لَا تَطْرَحَهُ فَقَالَ: «لَلَّهُ أَرْحَمُ بِعِبَادِهِ مِنْ هَذِهِ بِوَلَدِها»
عمر بن خطاب ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے ، ان قیدیوں میں ایک عورت تھی جس کی چھاتی سے دودھ نکل رہا تھا ، وہ دوڑتی پھرتی تھی ، جب وہ قیدیوں میں کوئی بچہ پاتی تو اسے پکڑ کر اپنے پیٹ سے لگاتی اور اسے دودھ پلاتی ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں فرمایا :’’ کیا تم گمان کر سکتے ہو یہ عورت اپنے بچے کو آگ میں پھینک دے گی ؟‘‘ ہم نے عرض کیا ، نہیں ، اگر وہ اسے نہ پھینکنے پر قادر ہو ، (تو وہ نہیں پھینکے گی) ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ اپنے بندوں پر اس عورت سے بھی زیادہ مہربان ہے جتنا یہ اپنے بچے پر مہربان ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2371

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَنْ يُنْجِيَ أَحَدًا مِنْكُمْ عَمَلُهُ» قَالُوا: وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «وَلَا أَنَا إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ مِنْهُ بِرَحْمَتِهِ فَسَدِّدُوا وَقَارِبُوا واغْدُوا وروحوا وشيءٌ من الدُّلْجَةِ والقَصدَ القصدَ تبلغوا»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے کسی شخص کے اعمال اسے نجات نہیں دلائیں گے ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ بھی نہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اور میں بھی نہیں ، مگر یہ کہ اللہ اپنی رحمت سے مجھے ڈھانپ لے ، دُرستی کے ساتھ عمل کرتے رہو ، میانہ روی اختیار کرو ، صبح و شام اور رات کے کچھ حصہ میں عبادت کرو ، اعتدال کا خیال رکھو ، اعتدال کا خیال رکھو ، اس طرح تم منزل پا لو گے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2372

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يُدْخِلُ أَحَدًا مِنْكُمْ عَمَلُهُ الْجَنَّةَ وَلَا يُجِيرُهُ مِنَ النَّارِ وَلَا أَنا إِلا برحمةِ الله» . رَوَاهُ مُسلم
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے کسی کا عمل اسے جنت میں داخل کرا سکتا ہے نہ اسے جہنم سے بچا سکتا ہے اور میں بھی اللہ کی رحمت کے ساتھ (جنت میں جاؤں گا) ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2373

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أَسْلَمَ الْعَبْدُ فَحَسُنَ إِسْلَامُهُ يُكَفِّرُ اللَّهُ عَنْهُ كُلَّ سَيِّئَةٍ كَانَ زَلَفَهَا وَكَانَ بَعْدَ الْقِصَاصِ: الْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِمِائَةِ ضِعْفٍ إِلَى أَضْعَافٍ كَثِيرَةٍ وَالسَّيِّئَةُ بِمِثْلِهَا إِلَّا أَنْ يَتَجَاوَزَ اللَّهُ عَنْهَا . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب بندہ مسلمان ہو جاتا ہے اور اپنے اسلام کو بہتر بناتا ہے تو اللہ اس کے سابقہ تمام گناہ معاف کر دیتا ہے ، اور اس (اسلام قبول کرنے) کے بعد پھر بدلہ شروع ہو جاتا ہے ، نیکی کا بدلہ دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے ، جبکہ برائی کا بدلہ اس کے مثل ہوتا ہے الا یہ کہ اللہ اس سے درگزر فرمائے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2374

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ الحسناتِ والسيِّئاتِ: فَمَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا كَتَبَهَا اللَّهُ لهُ عندَهُ حَسَنَة كَامِلَة فَإِن هم بعملها كَتَبَهَا اللَّهُ لَهُ عِنْدَهُ عَشْرَ حَسَنَاتٍ إِلَى سَبْعِمِائَةِ ضِعْفٍ إِلَى أَضْعَافٍ كَثِيرَةٍ وَمَنْ هَمَّ بسيئة فَلَمْ يَعْمَلْهَا كَتَبَهَا اللَّهُ عِنْدَهُ حَسَنَةً كَامِلَةً فَإِن هُوَ هم بعملها كتبهَا الله لَهُ سَيِّئَة وَاحِدَة
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک اللہ نے نیکیاں اور برائیاں لکھی ہیں ، جس شخص نے کسی نیکی کا ارادہ کیا لیکن اسے کیا نہیں تو اللہ اسے اپنے پاس اس کے حق میں ایک مکمل نیکی لکھ لیتا ہے ، اگر وہ اس کا ارادہ کرے اور اسے کر بھی لے تو اللہ اسے اپنے پاس اس کے حق میں دس گنا سے سات سو گنا اور اس سے بھی بڑھا کر لکھ لیتا ہے ، اور جو شخص برائی کرنے کا ارادہ کرے لیکن اسے کرے نہیں تو اللہ اسے اپنے پاس اس کے حق میں ایک کامل نیکی لکھ لیتا ہے ، لیکن اگر وہ اس (برائی) کا ارادہ کرے اور اسے کر گزرے تو اللہ اسے اس کے حق میں ایک ہی برائی لکھتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2375

عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ مَثَلَ الَّذِي يعْمل السَّيئَة ثُمَّ يَعْمَلُ الْحَسَنَاتِ كَمَثَلِ رَجُلٍ كَانَتْ عَلَيْهِ دِرْعٌ ضَيِّقَةٌ قَدْ خَنَقَتْهُ ثُمَّ عَمِلَ حَسَنَةً فَانْفَكَّتْ حَلْقَةٌ ثُمَّ عَمِلَ أُخْرَى فَانْفَكَّتْ أُخْرَى حَتَّى تَخْرُجَ إِلَى الْأَرْضِ» رَوَاهُ فِي شَرْحِ السّنة
عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص گناہ کرتا ہے اور پھر نیک عمل کرتا ہے اس کی مثال اس شخص جیسی ہے جس پر تنگ زِرہ ہو جس نے اس کا گلا گھونٹ رکھا ہو ، پھر وہ کوئی نیک عمل کرتا ہے تو ایک کڑی کھل گئی ، پھر اس نے دوسری نیکی کی تو دوسری کڑی کھل گئی حتیٰ کہ وہ کھل کر زمین پر آ رہی ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ البغوی فی شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2376

وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ: أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُصُّ عَلَى الْمِنْبَرِ وَهُوَ يَقُول: (ولِمنْ خافَ مقامَ رَبِّهِ جنَّتانِ) قُلْتُ: وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ؟ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ الثَّانِيَةَ: (وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جنَّتان) فقلتُ الثانيةَ: وإِنْ زنى وسرق؟ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ الثَّالِثَةَ: (وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَانِ) فَقُلْتُ الثَّالِثَةَ: وَإِنْ زَنَى وسرق؟ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «وَإِنْ رَغِمَ أَنْفُ أبي الدَّرْدَاء» . رَوَاهُ أَحْمد
ابودرداء ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو منبر پر وعظ و نصیحت کرتے ہوئے سنا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرما رہے تھے :’’ جو شخص اپنے رب کے حضور کھڑا ہونے سے ڈر گیا اس کے لئے دو جنتیں ہیں ۔‘‘ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اگرچہ وہ زنا اور چوری کرے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دوسری مرتبہ فرمایا :’’ جو شخص اپنے رب کے حضور کھڑا ہونے سے ڈر گیا اس کے لئے دو جنتیں ہیں ۔‘‘ میں نے دوسری مرتبہ عرض کیا : اللہ کے رسول ! اگرچہ وہ زنا اور چوری کرے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تیسری مرتبہ فرمایا :’’ جو شخص اپنے رب کے حضور کھڑا ہونے سے ڈر گیا اس کے لئے دو جنتیں ہیں ۔‘‘ تو میں نے بھی تیسری مرتبہ عرض کیا : اللہ کے رسول ! اگرچہ وہ زنا اور چوری کرے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگرچہ ابودرداء کی ناک خاک آلود ہو ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2377

وَعَنْ عَامِرٍ الرَّامِ قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَهُ يَعْنِي عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَقْبَلَ رَجُلٌ عَلَيْهِ كِسَاءٌ وَفِي يَدِهِ شَيْءٌ قَدِ الْتَفَّ عَلَيْهِ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَرَرْتُ بَغِيضَةِ شَجَرٍ فَسَمِعْتُ فِيهَا أَصْوَاتَ فِرَاخِ طَائِرٍ فَأَخَذْتُهُنَّ فَوَضَعْتُهُنَّ فِي كِسَائِي فَجَاءَتْ أُمُّهُنَّ فَاسْتَدَارَتْ عَلَى رَأْسِي فَكَشَفْتُ لَهَا عَنْهُنَّ فَوَقَعَتْ عَلَيْهِنَّ فَلَفَفْتُهُنَّ بِكِسَائِي فَهُنَّ أُولَاءِ مَعِي قَالَ: «ضَعْهُنَّ» فَوَضَعْتُهُنَّ وَأَبَتْ أُمُّهُنَّ إِلَّا لُزُومَهُنَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أتعجبون لرحم أم الْفِرَاخ فراخها؟ فو الَّذِي بَعَثَنِي بِالْحَقِّ: لَلَّهُ أَرْحَمُ بِعِبَادِهِ مِنْ أُمِّ الْفِرَاخ بِفِرَاخِهَا ارْجِعْ بِهِنَّ حَتَّى تَضَعَهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَخَذْتَهُنَّ وَأُمُّهُنَّ مَعَهُنَّ . فَرَجَعَ بِهِنَّ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عامر رام ؓ بیان کرتے ہیں ، اس اثنا میں کہ ہم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ ایک آدمی آیا ، اس پر چادر تھی اور اس کے ہاتھ میں کوئی چیز تھی جسے اس نے لپیٹ رکھا تھا ، اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں درختوں کے جھنڈ کے پاس سے گزرا تو میں نے اس میں پرندوں کے بچوں کی آوازیں سنیں تو میں نے انہیں پکڑ لیا ، اور انہیں اپنی چادر میں رکھ لیا ، پھر ان کی ماں آئی اور میرے سر پر چکر لگانے لگی ، میں نے ان (بچوں) سے پردہ ہٹایا تو وہ بھی ان پر آ گری ، میں نے انہیں اپنی چادر میں لپیٹ لیا ، اور وہ یہ میرے پاس ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ انہیں رکھو ۔‘‘ اس نے انہیں رکھا تو ان کی ماں بھی ان کے ساتھ ہی رہی ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم بچوں کی ماں کے اپنے بچوں کے ساتھ رحم کرنے پر تعجب کرتے ہو ؟ اس ذات کی قسم جس نے مجھے حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے ! اللہ اپنے بندوں کے ساتھ ، بچوں کی ماں کے اپنے بچوں کے ساتھ رحم کرنے سے بھی زیادہ رحم کرنے والا ہے ، انہیں وہیں جا کر رکھ آؤ جہاں سے تم نے انہیں اٹھایا تھا ۔‘‘ اور ان کی ماں بھی ان کے ساتھ تھی ، وہ (آدمی) انہیں واپس لے گیا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2378

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ غَزَوَاتِهِ فَمَرَّ بِقَوْمٍ فَقَالَ: «مَنِ الْقَوْمُ؟» قَالُوا: نَحْنُ الْمُسْلِمُونَ وَامْرَأَةٌ تَحْضِبُ بِقِدْرِهَا وَمَعَهَا ابْنٌ لَهَا فَإِذَا ارْتَفَعَ وَهَجٌ تَنَحَّتْ بِهِ فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ؟ قَالَ: «نَعَمْ» قَالَتْ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي أَلَيْسَ اللَّهُ أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ؟ قَالَ: «بَلَى» قَالَتْ: أَلَيْسَ اللَّهُ أَرْحَمَ بِعِبَادِهِ مِنَ الْأُم على وَلَدهَا؟ قَالَ: «بَلَى» قَالَتْ: إِنَّ الْأُمَّ لَا تُلْقِي وَلَدَهَا فِي النَّارِ فَأَكَبَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْكِي ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ إِلَيْهَا فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ لَا يُعَذِّبُ مِنْ عِبَادِهِ إِلَّا الْمَارِدَ الْمُتَمَرِّدَ الَّذِي يَتَمَرَّدُ عَلَى اللَّهِ وَأَبَى أَنْ يَقُولَ: لَا إِلَهَ إِلَّا الله . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ کسی غزوہ میں شریک تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی قوم کے پاس سے گزرے تو فرمایا :’’ کون لوگ ہو ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، ہم مسلمان ہیں ، وہاں ایک عورت ہنڈیا کے نیچے آگ جلا رہی تھی ، اور اس کے ساتھ اس کا بیٹا تھا ، جب آگ کی تپش تیز ہوتی تو وہ اس بچے کو دور کر لیتی ، وہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا : آپ اللہ کے رسول ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ۔‘‘ اس نے عرض کیا ، میرے والدین آپ پر قربان ہوں ، کیا اللہ سب سے بڑھ کر رحم کرنے والا نہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیوں نہیں ۔‘‘ پھر اس نے عرض کیا ، کیا اللہ اپنے بندوں پر ، ماں کے اپنے بچے پر رحم کرنے سے زیادہ رحم کرنے والا نہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیوں نہیں ۔‘‘ اس نے عرض کیا : پھر ماں تو یقیناً اپنے بچے کو آگ میں نہیں ڈال سکتی ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سر جھکا کر رونے لگے ، پھر آپ نے اس کی طرف سر اٹھا کر فرمایا :’’ اللہ اپنے بندوں میں سے صرف سرکش لوگوں کو عذاب دے گا اور وہ سرکش بھی ایسے جو اللہ کے خلاف سرکشی کرتے ہیں اور ((لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ)) کہنے سے انکار کر دیتے ہیں ۔‘‘ اسنادہ موضوع ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2379

وَعَنْ ثَوْبَانَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ الْعَبْدَ لَيَلْتَمِسُ مَرْضَاةَ اللَّهِ فَلَا يَزَالُ بِذَلِكَ فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لجبريل: إِن فلَانا عَبدِي يتلمس أَنْ يُرْضِيَنِي أَلَا وَإِنَّ رَحْمَتِي عَلَيْهِ فَيَقُولُ جِبْرِيلُ: رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَى فُلَانٍ وَيَقُولُهَا حَمَلَةُ العرشِ ويقولُها مَن حَولهمْ حَتَّى يَقُولُهَا أَهْلُ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ ثُمَّ تَهْبِطُ لَهُ إِلى الأَرْض . رَوَاهُ أَحْمد
ثوبان ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بندہ اللہ کی رضا مندی تلاش کرتا ہے ، وہ اسی کوشش میں لگا رہتا ہے تو اللہ عزوجل جبرائیل سے فرماتا ہے : میرا فلاں بندہ مجھے راضی کرنے کی کوشش کرتا ہے ، سن لو میری رحمت اس پر ہے ، تو جبرائیل فرماتے ہیں : اللہ کی رحمت فلاں شخص پر ہے ، پھر حاملین عرش یہی کہتے ہیں اور پھر ان کے آس پاس والے یہی کہتے ہیں ، حتیٰ کہ ساتوں آسمان والے یہی اعلان کرتے ہیں ، پھر اس کی وجہ سے وہ (رحمت) زمین پر اترتی ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2380

وَعَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: (فَمِنْهُمْ ظَالِمٌ لِنَفْسِهِ وَمِنْهُمْ مُقْتَصِدٌ وَمِنْهُمْ سابقٌ بالخيراتَ) قَالَ: كُلُّهُمْ فِي الْجَنَّةِ . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي كِتَابِ الْبَعْثِ وَالنُّشُورِ
اسامہ بن زید ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اللہ تعالیٰ کہ اس فرمان :’’ ان میں سے کوئی اپنی جان پر ظلم کرنے والا ہے ، اور کوئی میانہ رو ہے اور کوئی نیکیوں میں بڑھنے والا ہے ۔‘‘ کے بارے میں روایت کرتے ہیں ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ سب جنتی ہیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2381

عَن عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَمْسَى قَالَ: «أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَخَيْرِ مَا فِيهَا وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا فِيهَا اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ وَسُوءِ الْكِبَرِ وَفِتْنَةِ الدُّنْيَا وَعَذَابِ الْقَبْرِ» وَإِذَا أَصْبَحَ قَالَ أَيْضًا: «أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «رَبِّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّار وَعَذَاب فِي الْقَبْر» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب شام کرتے تو فرماتے :’’ ہم نے شام کی اور اللہ کی تمام بادشاہت نے شام کی ، ہر قسم کی حمد اللہ کے لئے ہے ، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، وہ یکتا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، اس کے لئے بادشاہت ہے اور اسی کے لئے حمد ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ، اے اللہ ! میں تجھ سے اس رات کی بھلائی مانگتا ہوں اور جو اس میں ہے اس کی بھلائی مانگتا ہوں ، اور اس کے شر سے اور جو اس میں ہے اس کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔ اے اللہ ! میں کاہلی ، بڑھاپے ، بڑھاپے کی خرابی ، دنیا کے فتنے اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ اور جب آپ صبح کرتے تو بھی یہی کہتے :’’ ہم نے اور اللہ کی بادشاہت نے صبح کی ۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے :’’ رب جی ! میں تجھ سے آگ کے عذاب اور عذاب قبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2382

وَعَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ مِنَ اللَّيْلِ وَضَعَ يَدَهُ تَحْتَ خَدِّهِ ثُمَّ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَمُوتُ وَأَحْيَا» . وَإِذَا اسْتَيْقَظَ قَالَ: «الْحَمْدُ الله الَّذِي أَحْيَانًا بَعْدَمَا مَا أماتنا وَإِلَيْهِ النشور» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کے وقت اپنے بستر پر تشریف لاتے تو آپ اپنا ہاتھ اپنے رخسار کے نیچے رکھتے ، پھر یہ دعا پڑھتے :’’ اے اللہ ! میں تیرے ہی نام سے مرتا اور زندہ ہوتا ہوں ۔‘‘ اور جب آپ بیدار ہوتے تو یہ دعا پڑھتے :’’ ہر قسم کی تعریف اللہ کے لئے ہے جس نے ہمیں مارنے کے بعد زندہ کیا اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2383

وَمُسلم عَن الْبَراء
اور مسلم نے براء بن عازب ؓ سے یہ حدیث بیان کی ہے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2384

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أَوَى أَحَدُكُمْ إِلَى فِرَاشِهِ فَلْيَنْفُضْ فِرَاشَهُ بِدَاخِلَةِ إِزَارِهِ فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي مَا خَلَفَهُ عَلَيْهِ ثُمَّ يَقُولُ: بِاسْمِكَ رَبِّي وَضَعْتُ جَنْبِي وَبِكَ أرفعه إِن أَمْسَكت نَفسِي فارحمهما وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ . وَفِي رِوَايَةٍ: ثُمَّ لْيَضْطَجِعْ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمن ثمَّ ليقل: بِاسْمِك وَفِي رِوَايَةٍ: «فَلْيَنْفُضْهُ بِصَنِفَةِ ثَوْبِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَإِن أَمْسَكت نَفسِي فَاغْفِر لَهَا»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی اپنے بستر پر آئے تو وہ (پہلے) اپنے ازار کے کنارے سے اپنے بستر کو جھاڑے ، کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے بعد اس پر کون سی چیز آئی ، پھر وہ یہ دعا پڑھے : میرے پروردگار ! تیرے نام کے ساتھ میں نے اپنے پہلو کو رکھا ، اور تیرے نام کے ساتھ ہی اٹھاؤں گا ، اگر تو میری جان قبض کر لے تو پھر اس پر رحم فرمانا ، اور اگر تو اسے چھوڑ دے تو اس کی اس طرح حفاظت فرمانا جیسے تو اپنے صالح بندوں کی حفاظت فرماتا ہے ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے :’’ پھر وہ اپنے دائیں پہلو پر لیٹے پھر دعا پڑھے : باسمک ۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے :’’ اپنے کپڑے کے کنارے سے تین مرتبہ جھاڑے اور کہے اگر تو میری جان قبض کر لے تو اسے بخش دینا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2385

وَعَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ نَامَ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ ثُمَّ قَالَ: «اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفَسِي إِلَيْكَ وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ» . وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَالَهُنَّ ثُمَّ مَاتَ تَحْتَ لَيْلَتِهِ مَاتَ عَلَى الْفِطْرَةِ» وَفِي رِوَايَةٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ: يَا فُلَانُ إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ فَتَوَضَّأْ وُضُوءَكَ لِلصَّلَاةِ ثُمَّ اضْطَجِعْ عَلَى شِقِّكَ الْأَيْمَنِ ثُمَّ قُلِ: اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفَسِي إِلَيْكَ إِلَى قَوْلِهِ: أَرْسَلْتَ وَقَالَ: «فَإِنْ مِتَّ مِنْ لَيْلَتِكَ مِتَّ عَلَى الْفِطْرَةِ وإِن أصبحتَ أصبتَ خيرا»
براء بن عازب ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے بستر پر آتے تو آپ دائیں کروٹ لیٹتے ، پھر یہ دعا پڑھتے :’’ اے اللہ ! میں نے اپنی جان تیرے سپرد کر دی ، اپنا چہرہ تیری طرف متوجہ کر دیا ، اپنا معاملہ تیرے سپرد کر دیا اور اپنی پشت تیری طرف جھکائی ۔ اور یہ سب کچھ تیرا شوق رکھتے ہوئے اور تجھ سے ڈرتے ہوئے کیا ، تیرے سوا کوئی پناہ گاہ ہے نہ مقام نجات ، میں تیری کتاب پر ایمان لایا جسے تو نےنازل فرمایا ، اور تیرے نبی پر ایمان لایا جسے تو نے بھیجا ۔‘‘ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص یہ کلمات پڑھے اور پھر اسی رات فوت ہو جائے تو وہ فطرت (یعنی اسلام) پر فوت ہو گا ۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے : راوی بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی آدمی سے فرمایا :’’ اے فلاں ! جب تم اپنے بستر پر لیٹنا چاہو تو نماز کا سا وضو کرو ۔ پھر اپنے دائیں پہلو پر لیٹو ، پھر یہ دعا پڑھو : اے اللہ ! میں نے اپنی جان تیرے سپرد کی ...... یعنی مکمل دعا پڑھی ۔‘‘ فرمایا :’’ اگر تم اسی رات فوت ہو گئے تو تم فطرت (یعنی اسلام) پر فوت ہو گے اور اگر صبح کی تو تم خیر و بھلائی پاؤ گے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2386

وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ قَالَ: «الحمدُ للَّهِ الَّذِي أطعمنَا وَسَقَانَا وكفانا وَآوَانَا فَكَمْ مِمَّنْ لَا كَافِيَ لَهُ وَلَا مؤوي» . رَوَاهُ مُسلم
انس ؓ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے بستر پر آتے تو یہ دعا پڑھتے :’’ ہر قسم کی تعریف اللہ کے لئے ہے جس نے ہمیں کھانا کھلایا ، پلایا ، وہ ہمارے لئے کافی ہو گیا اور ہمیں ٹھکانہ عطا فرمایا ، کتنے ہی لوگ ہیں جنہیں کوئی کفایت کرنے والا ہے نہ ٹھکانہ دینے والا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2387

وَعَن عَليّ: أَن فَاطِمَة أَنْت النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَشْكُو إِلَيْهِ مَا تَلْقَى فِي يَدِهَا مِنَ الرَّحَى وَبَلَغَهَا أَنَّهُ جَاءَهُ رَقِيقٌ فَلَمْ تُصَادِفْهُ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ فَلَمَّا جَاءَ أَخْبَرَتْهُ عَائِشَةُ قَالَ: فَجَاءَنَا وَقَدْ أَخَذْنَا مَضَاجِعَنَا فَذَهَبْنَا نَقُومُ فَقَالَ: عَلَى مَكَانِكُمَا فَجَاءَ فَقَعَدَ بَيْنِي وَبَيْنَهَا حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ قَدَمِهِ عَلَى بَطْنِي فَقَالَ: «أَلَا أَدُلُّكُمَا عَلَى خَيْرٍ مِمَّا سَأَلْتُمَا؟ إِذَا أَخَذْتُمَا مَضْجَعَكُمَا فَسَبِّحَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَاحْمَدَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَكَبِّرَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ فَهُوَ خير لَكمَا من خَادِم»
علی ؓ سے روایت ہے کہ فاطمہ ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس اس تکلیف کی شکایت لے کر گئیں جو انہیں چکی پیسنے سے ہوئی تھی ، اور انہیں پتہ چلا تھا کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس کچھ غلام آئے ہیں ، لیکن ان کی آپ سے ملاقات نہ ہو سکی تو انہوں نے عائشہ ؓ سے اپنے آنے کا مقصد بیان کیا ، جب آپ تشریف لائے تو عائشہ ؓ نے آپ کو بتایا ، علی ؓ بیان کرتے ہیں ، آپ ایسے وقت میں ہمارے پاس تشریف لائے کہ ہم اپنے بستروں پر لیٹ چکے تھے ، ہم اٹھنے لگے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اپنی جگہ پر لیٹے رہو ۔‘‘ پھر آپ ہمارے درمیان بیٹھ گئے حتیٰ کہ میں نے آپ کے پاؤں کی ٹھنڈک اپنے پیٹ پر محسوس کی ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا میں تمہیں اس چیز سے ، جس کا تم نے سوال کیا ہے ، بہتر چیز بتاؤں ؟ جب تم اپنے بستر پر جاؤ تو تینتیس مرتبہ ((سبحان اللہ)) تینتیس مرتبہ ((الحمدللہ)) اور چونتیس مرتبہ ((اللہ اکبر)) پڑھ لیا کرو ، وہ تمہارے لئے ، خادم کے مل جانے سے بہتر ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2388

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: جَاءَتْ فَاطِمَةُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْأَلُهُ خَادِمًا فَقَالَ: «أَلَا أَدُلُّكِ عَلَى مَا هُوَ خَيْرٌ مِنْ خَادِمٍ؟ تُسَبِّحِينَ اللَّهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَتَحْمَدِينَ اللَّهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَتُكَبِّرِينَ اللَّهَ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ وَعِنْدَ مَنَامِكِ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، فاطمہ ؓ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ایک خادم کا مطالبہ کرنے آپ کے پاس آئیں تو آپ نے فرمایا :’’ کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جو کہ خادم سے بہتر ہے ، کہ تم ہر نماز اور سوتے وقت تینتیس مرتبہ ’’ سبحان اللہ ‘‘ تینتیس مرتبہ ’’ الحمدللہ ‘‘ اور چونتیس مرتبہ ’’ اللہ اکبر ‘‘ پڑھ لیا کریں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2389

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَصْبَحَ قَالَ: «اللَّهُمَّ بِكَ أَصْبَحْنَا وَبِكَ أَمْسَيْنَا وَبِكَ نَحْيَا وَبِكَ نَمُوتُ وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ» . وَإِذَا أَمْسَى قَالَ: «اللَّهُمَّ بِكَ أَمْسَيْنَا وَبِكَ أَصْبَحْنَا وَبِكَ نَحْيَا وَبِكَ نَمُوتُ وَإِلَيْكَ النُّشُورُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صبح کرتے تو یہ دعا پڑھتے :’’ اے اللہ ! ہم نے تیری ہی توفیق سے صبح کی ، تیری ہی توفیق سے شام کی ، تیری ہی توفیق سے زندہ ہیں ، تیری ہی توفیق سے مریں گے اور تیری ہی طرف لوٹنا ہے ۔‘‘ اور جب آپ شام کرتے تو یہ دعا پڑھا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! ہم نے تیری ہی توفیق سے شام کی اور تیری ہی توفیق سے صبح کی ، تیری ہی توفیق سے زندہ ہیں اور تیرے ہی نام پر مریں گے اور تیری ہی طرف اٹھ کر جانا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2390

وَعنهُ قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مُرْنِي بِشَيْءٍ أَقُولُهُ إِذَا أَصْبَحْتُ وَإِذَا أَمْسَيْتُ قَالَ: «قُلِ اللَّهُمَّ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ رَبَّ كُلِّ شَيْءٍ وَمَلِيكَهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي وَمِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ وَشِرْكِهِ قُلْهُ إِذَا أَصْبَحْتَ وَإِذَا أَمْسَيْتَ وَإِذَا أَخَذْتَ مضجعك» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد والدارمي
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ابوبکر ؓ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے کوئی ایسا وظیفہ بتائیں جسے میں صبح شام پڑھا کروں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کہو ، اے اللہ ! غیب و حاضر کو جاننے والے ! زمین و آسمان کو پیدا کرنے والے ! ہر چیز کے رب اور مالک ! میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اور میں اپنے نفس کے شر ، شیطان کے شر اور اس کے شرک سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ جب تم صبح کرو ، جب شام کرو اور جب اپنے بستر پر آؤ تو یہ کلمات کہا کرو ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2391

وَعَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ عَبْدٍ يَقُولُ فِي صَبَاحِ كُلِّ يَوْمٍ وَمَسَاءِ كُلِّ لَيْلَةٍ بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَيَضُرَّهُ شَيْءٌ» . فَكَانَ أَبَانُ قَدْ أَصَابَهُ طَرَفُ فَالَجٍ فَجَعَلَ الرَّجُلَ يَنْظُرُ إِلَيْهِ فَقَالَ لَهُ أَبَانُ: مَا تَنْظُرُ إِلَيَّ؟ أَمَا إِنَّ الْحَدِيثَ كَمَا حَدَّثْتُكَ وَلَكِنِّي لَمْ أَقُلْهُ يَوْمَئِذٍ لِيُمْضِيَ اللَّهُ عَلَيَّ قَدَرَهُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْن مَاجَه وَأَبُو دَاوُد وَفِي رِوَايَته: «لَمْ تُصِبْهُ فُجَاءَةُ بَلَاءٍ حَتَّى يُصْبِحَ وَمَنْ قَالَهَا حِينَ يُصْبِحُ لَمْ تُصِبْهُ فُجَاءَةُ بَلَاءٍ حَتَّى يُمسيَ»
ابان بن عثمان بیان کرتے ہیں ، میں نے اپنے والد (عثمان ؓ) کو بیان کرتے ہوئے سنا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص ہر روز صبح و شام تین تین مرتبہ یہ دعا پڑھے تو اسے کوئی چیز تکلیف نہیں پہنچائے گی :’’ اللہ کے نام کے ساتھ جس کے نام کے ساتھ زمین و آسمان کی کوئی چیز تکلیف نہیں پہنچا سکتی اور وہ سننے والا جاننے والا ہے ۔‘‘ ابان کو فالج ہو گیا تو وہ آدمی (جس کو انہوں نے حدیث سنائی تھی تعجب کے ساتھ) ان کی طرف دیکھنے لگا تو ابان نے اسے کہا : تم میری طرف کیا دیکھتے ہو ؟ رہی حدیث تو وہ ویسے ہی ہے جیسے میں نے تمہیں بیان کی ہے ، لیکن میں نے آج اسے پڑھا نہیں تاکہ اللہ اپنی تقدیر مجھ پر نافذ کر سکے ۔ اور ایک دوسری روایت میں ہے :’’ اسے صبح ہونے تک کوئی ناگہانی آفت نہیں آئے گی اور جو شخص صبح کے وقت اسے پڑھے تو شام ہونے تک اسے کوئی ناگہانی آفت نہیں آئے گی ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2392

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ إِذَا أَمْسَى: «أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ رَبِّ أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَخَيْرَ مَا بَعْدَهَا وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَشَرِّ مَا بَعْدَهَا رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَمِنْ سُوءِ الْكِبَرِ أَوِ الْكُفْرِ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «مِنْ سُوءِ الْكِبَرِ وَالْكِبْرِ رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ» . وَإِذَا أَصْبَحَ قَالَ ذَلِكَ أَيْضًا: «أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَفِي رِوَايَتِهِ لم يذكر: «من سوءِ الكفرِ»
عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب شام کرتے تو یہ دعا پڑھا کرتے تھے :’’ ہم نے اور اللہ کے ملک نے شام کی ، ہر قسم کی حمد اللہ کے لئے ہے ، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، وہ یکتا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، اس کے لئے بادشاہت ہے ، اسی کے لئے حمد ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ، میرے رب ! میں اس رات کی بہتری اور اس کے بعد آنے والی راتوں کی بہتری کا سوال کرتا ہوں اور اس رات کے شر سے اور اس کے بعد آنے والی راتوں کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں ، میرے رب ! میں کاہلی ، بڑھاپے کی خرابی یا کفر کی خرابی سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ ایک اور دوسری روایت میں ہے :’’ میں بڑھاپے اور تکبر کی خرابی سے ، میرے رب ! میں آگ کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ اور جب آپ صبح کرتے تو بھی ایسے ہی دعا کرتے تھے :’’ ہم نے اور اللہ کے ملک نے صبح کی ۔‘‘ ابوداؤد ، ترمذی ۔ اور ان کی روایت میں :’’ کفر کی خرابی سے ۔‘‘ کے الفاظ مذکور نہیں ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2393

وَعَنْ بَعْضِ بَنَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُعَلِّمُهَا فَيَقُولُ: قُولِي حِينَ تُصْبِحِينَ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ مَا شَاءَ اللَّهُ كَانَ وَمَا لَمْ يَشَأْ لَمْ يَكُنْ أَعْلَمُ أَنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ وَأَنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا فَإِنَّهُ مَنْ قَالَهَا حِينَ يُصْبِحُ حُفِظَ حَتَّى يُمْسِيَ وَمَنْ قَالَهَا حِينَ يُمْسِي حُفِظَ حَتَّى يصبح . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی کسی لخت جگر سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم انہیں دعا سکھایا کرتے تھے ، آپ فرماتے :’’ جب تم صبح کرو تو یہ دعا پڑھو : پاک ہے اللہ اپنی حمد کے ساتھ ، سارے کام اللہ کی توفیق سے ہوتے ہیں ، جو اللہ چاہے وہ ہوتا ہے ، اور جو نہ چاہے ، نہیں ہوتا ۔ میں جانتا ہوں کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے ، اور بے شک اللہ نے علم کے ذریعے ہر چیز کا احاطہ کر رکھا ہے ۔‘‘ جو شخص صبح کےوقت یہ کلمات کہے تو وہ شام تک محفوظ رہتا ہے اور جو شخص شام کے وقت یہ کلمات کہے تو وہ صبح ہونے تک محفوظ رہتا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2394

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ: (فَسُبْحَانَ اللَّهِ حِينَ تُمْسُونَ وَحِينَ تُصْبِحُونَ ولهُ الحمدُ فِي السمواتِ والأرضِ وعشيَّاً وحينَ تُظهرون) إِلى قَوْله: (وَكَذَلِكَ تُخْرَجونَ) أَدْرَكَ مَا فَاتَهُ فِي يَوْمِهِ ذَلِكَ وَمَنْ قَالَهُنَّ حِينَ يُمْسِي أَدْرَكَ مَا فَاتَهُ فِي ليلتِهِ . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص صبح کے وقت یہ آیات پڑھے : (فَسُبْحَانَ اللہِ ........ وَکَذَالِکَ تُخْرَجُوْنَ) [۳۰/ الروم : ۱۷ ۔ ۱۹] ’’ پس تم اللہ کی تسبیح بیان کرو جب شام ہو اور جس وقت صبح ہو ، اور آسمانوں اور زمین میں اس کی حمد ہے ، اور اسکی تسبیح کرو تیسرے پہر بھی اور جب دوپہر ہو ، وہ جاندار کو بے جان سے نکالتا ہے ، اور بے جان کو جاندار سے باہر لاتا ہے ، اور زمین کو اس کے مردہ اور خشک ہو جانے کے بعد زندہ کر دیتا ہے اور اسی طرح تم بھی اسی کی طرف نکالے جاؤ گے ۔‘‘ تو اس روز جو اس سے نیک عمل چھوٹ گیا ہو گا وہ ان کلمات کے کہنے سے پا لے گا ، اور جو شخص یہ کلمات شام کے وقت کہے گا تو اس سے جو عمل اس رات میں رہ جائے گا تو وہ ان کلمات کے ذریعے ان کا تدراک کر لے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2395

وَعَنْ أَبِي عَيَّاشٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ قَالَ إِذَا أَصْبَحَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ كَانَ لَهُ عَدْلُ رَقَبَةٍ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ وَكُتِبَ لَهُ عَشْرُ حَسَنَاتٍ وَحَطَّ عَنْهُ عَشْرَ سَيِّئَاتٍ وَرفع عَشْرُ دَرَجَاتٍ وَكَانَ فِي حِرْزٍ مِنَ الشَّيْطَانِ حَتَّى يُمْسِيَ وَإِنْ قَالَهَا إِذَا أَمْسَى كَانَ لهُ مثلُ ذَلِك حَتَّى يُصبحَ . قَالَ حَمَّاد بن سَلمَة: فَرَأَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَرَى النَّائِمُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا عَيَّاشٍ يُحَدِّثُ عَنْكَ بِكَذَا وَكَذَا قَالَ: «صَدَقَ أَبُو عَيَّاشٍ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
ابوعیاش ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص صبح کے وقت یہ دعا پڑھتا ہے :’’ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، وہ یکتا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، اسی کے لئے بادشاہت ہے ، اسی کے لئے ہر قسم کی حمد ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔‘‘ اس کے لئے اولاد اسماعیل ؑ سے دس غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ہے ، اس کے لئے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں ، اس سے دس گناہ مٹا دیے جاتے ہیں ، اس کے دس درجات بلند کر دیے جاتے ہیں اور پورا دن شام ہونے تک اس کے لئے شیطان سے بچاؤ اور تحفظ ہو جاتا ہے ۔ اور اگر وہ انہیں شام کے وقت پڑھے تو بھی اس کے لئے اتنا ہی اجر ہے حتیٰ کہ وہ صبح کرے ۔‘‘ کسی آدمی نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو خواب میں دیکھا تو اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ابوعیاش آپ سے اس طرح حدیث بیان کرتے ہیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ابوعیاش نے سچ کہا ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2396

وَعَنِ الْحَارِثِ بْنِ مُسْلِمٍ التَّمِيمِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أَسَرَّ إِلَيْهِ فَقَالَ: «إِذَا انْصَرَفْتَ مِنْ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ فَقُلْ قَبْلَ أَنْ تُكَلِّمَ أَحَدًا اللَّهُمَّ أَجِرْنِي مِنَ النَّارِ سَبْعَ مَرَّاتٍ فَإِنَّكَ إِذَا قُلْتَ ذَلِكَ ثُمَّ مِتَّ فِي لَيْلَتِكَ كُتِبَ لَكَ جَوَازٌ مِنْهَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
حارث بن مسلم تمیمی اپنے والد سے اوروہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آہستگی سے ان سے فرمایا :’’ جب تم نماز مغرب سے فارغ ہو جاؤ تو کسی سے بات کرنے سے پہلے سات مرتبہ یہ دعا پڑھو :’’ اے اللہ ! مجھے آگ سے بچا لے ۔‘‘ اگر تم نے یہ دعا پڑھ لی اور اسی رات فوت ہو جاؤ تو تمہارے لئے اس (آگ) سے خلاصی لکھ دی جائے گی ۔ اور جب تم نماز صبح پڑھو تو اسی طرح کہو ، اگر تم اسی دن فوت ہو گئے تو تمہارے لئے اس (آگ) سے خلاصی لکھ دی جائے گی ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2397

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَعُ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ حِينَ يُمْسِي وَحِينَ يُصْبِحُ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَأَهْلِي وَمَالِي اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِي وَآمِنْ رَوْعَاتِي اللَّهُمَّ احْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدِي وَمِنْ خَلْفِي وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي وَمِنْ فَوْقِي وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ أَن أُغتالَ من تحتي» . قَالَ وَكِيع يَعْنِي الْخَسْف رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صبح و شام یہ کلمات ضرور پڑھا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں تجھ سے دنیا و آخرت میں عافیت کی درخواست کرتا ہوں ، اے اللہ ! میں تجھ سے اپنے دین ، اپنی دنیا اور اپنے اہل و عیال اور مال میں معافی اور عافیت کی درخواست کرتا ہوں ، اے اللہ ! میری پردے والی باتوں پر پردہ ڈال اور میرے خوف و ہراس کو امن میں بدل دے ، اے اللہ ! تو میرے سامنے سے ، میرے پیچھے سے ، میرے دائیں سے ، میرے بائیں سے اور میرے اوپر سے میری حفاظت فرما ، اور میں اس بات سے کہ میں ناگہاں اپنے نیچے سے ہلاک کیا جاؤں ، تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ (وکیع نے کہا) یعنی زمین میں دھنسایا جاؤں ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2398

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ: اللَّهُمَّ أَصْبَحْنَا نُشْهِدُكَ وَنُشْهِدُ حَمَلَةَ عَرْشِكَ وَمَلَائِكَتَكَ وَجَمِيعَ خَلْقِكَ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ إِلَّا غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا أَصَابَهُ فِي يَوْمِهِ ذَلِكَ مِنْ ذَنْبٍ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص صبح کے وقت یہ دعا پڑھتا ہے :’’ اے اللہ ! ہم نے صبح کی ، ہم تجھے ، تیرے عرش کو اٹھانے والے فرشتوں ، تیرے باقی فرشتوں اور تیری تمام مخلوق کو گواہ بنا کر کہتے ہیں کہ تو اللہ ہے ، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ، تو یکتا ہے ، تیرا کوئی شریک نہیں ، اور بے شک محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) تیرے بندے اور تیرے رسول ہیں ۔‘‘ تو اس روز اس سے جو گناہ سرزد ہو گا تو اللہ اسے معاف فرما دے گا ، اور اگر وہ یہ کلمات شام کے وقت پڑھے گا تو اس رات اس سے جو گناہ سرزد ہو گا ، اللہ اسے معاف فرما دے گا ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد ، اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2399

وَعَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يَقُولُ إِذَا أَمْسَى وَإِذَا أَصْبَحَ ثَلَاثًا رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا إِلَّا كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُرْضِيَهُ يَوْمَ الْقِيَامَة» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ
ثوبان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب کوئی مسلمان آدمی صبح و شام تین مرتبہ کہتا ہے :’’ میں اللہ کے رب ہونے پر ، اسلام کے دین ہونے پر اور محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کے نبی ہونے پر راضی ہوں ۔‘‘ تو پھر اللہ پر حق ہے کہ وہ روز قیامت اس (شخص) کو راضی کرے ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2400

وَعَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنَامَ وَضَعَ يَدَهُ تَحْتَ رَأْسِهِ ثُمَّ قَالَ: «اللَّهُمَّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَجْمَعُ عِبَادَكَ أَوْ تَبْعَثُ عِبَادَكَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
حذیفہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب سونے کا ارادہ فرماتے تو آپ اپنے سر کے نیچے ہاتھ رکھ کر یہ دعا پڑھا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! جس روز تو اپنے بندوں کو جمع کرے یا تو اپنے بندوں کو (قبروں سے) اٹھائے تو مجھے اپنے عذاب سے بچانا ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2401

وَرَوَاهُ أَحْمد عَن الْبَراء
اور امام احمد ؒ نے براء ؓ سے اسے روایت کیا ہے ۔ صحیح ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2402

وَعَن حَفصةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْقُدَ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى تَحْتَ خَدِّهِ ثُمَّ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ» . ثَلَاثَ مَرَّاتٍ رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
حفصہ ؓ سے روایت ہے کہ ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب سونے کا ارادہ فرماتے تو آپ اپنا دایاں ہاتھ اپنے رخسار کے نیچے رکھتے اور تین بار یہ دعا فرماتے :’’ اے اللہ ! تو جس روز اپنے بندوں کو اٹھائے گا اس روز مجھے اپنے عذاب سے بچانا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2403

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ عِنْدَ مَضْجَعِهِ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِوَجْهِكَ الْكَرِيمِ وَكَلِمَاتِكَ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا أَنْتَ آخِذٌ بناصيتهِ اللهُمَّ أَنْت تكشِفُ المغرمَ والمأْثمَ اللهُمَّ لَا يُهْزَمُ جُنْدُكَ وَلَا يُخْلَفُ وَعْدُكَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
علی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لیٹتے وقت یہ دعا پڑھا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں تیرے عزت والے چہرے اور تیرے کامل کلمات کے ذریعے ہر اس چیز کے شر سے ، جس کی پیشانی تو نے تھام رکھی ہے ، پناہ چاہتا ہوں ، اے اللہ ! تو ہی قرض اور گناہ دور کرنے والا ہے ، اے اللہ ! تیرے لشکر کو شکست نہیں دی جا سکتی ، تیرا وعدہ خلاف نہیں ہوتا ، کسی تونگر شخص کی تونگری تیرے ہاں کام نہیں آ سکتی ، تو ہی اپنی حمد کے ساتھ پاک ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2404

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ قَالَ حِينَ يَأْوِي إِلَى فِرَاشِهِ: أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الَّذِي لَا إِله إِلا هوَ الحيَّ القيومَ وأتوبُ إِليهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ ذُنُوبُهُ وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ أَوْ عَدَدَ رَمْلِ عَالَجٍ أَوْ عَدَدَ وَرَقِ الشَّجَرِ أَوْ عَدَدَ أَيَّامِ الدُّنْيَا . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيب
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اپنے بستر پر آئے اور تین مرتبہ یہ دعا پڑھے : میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، وہ زندہ ، قائم رکھنے والا ہے اور میں اسی کے حضور توبہ کرتا ہوں ۔‘‘ تو اللہ اس کے گناہ معاف کر دیتا ہے خواہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں یا وادی عالج کی ریت کے ذرات کی تعداد یا درختوں کے پتوں یا دنیا کے ایام کے برابر ہوں ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2405

وَعَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «مَا من مُسْلِمٍ يَأْخُذُ مَضْجَعَهُ بِقِرَاءَةِ سُورَةٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ إِلَّا وَكَّلَ اللَّهُ بِهِ مَلَكًا فَلَا يَقْرَبُهُ شَيْءٌ يُؤْذِيهِ حَتَّى يَهُبَّ مَتَى هَبَّ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
شداد بن اوس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب کوئی مسلمان لیٹتے وقت قرآن مجید کی کوئی سورت تلاوت کرتا ہے تو اللہ اس پر ایک فرشتہ مامور فرما دیتا ہے تو پھر اس کے بیدار ہونے تک کوئی موذی چیز اس کے قریب نہیں جاتی ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2406

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَلَّتَانِ لَا يُحْصِيهِمَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ أَلَا وَهُمَا يَسِيرٌ وَمَنْ يَعْمَلُ بِهِمَا قَلِيلٌ يُسَبِّحُ اللَّهَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ عَشْرًا وَيَحْمَدُهُ عَشْرًا ويكبِّرهُ عَشراً» قَالَ: فَأَنَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْقِدُهَا بِيَدِهِ قَالَ: «فَتِلْكَ خَمْسُونَ وَمِائَةٌ فِي اللِّسَان وَأَلْفٌ وَخَمْسُمِائَةٍ فِي الْمِيزَانِ وَإِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ يُسَبِّحُهُ وَيُكَبِّرُهُ وَيَحْمَدُهُ مِائَةً فَتِلْكَ مِائَةٌ بِاللِّسَانِ وَأَلْفٌ فِي الْمِيزَانِ فَأَيُّكُمْ يَعْمَلُ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ أَلْفَيْنِ وَخَمْسَمِائَةِ سَيِّئَةٍ؟» قَالُوا: وَكَيْفَ لَا نُحْصِيهَا؟ قَالَ: يَأْتِي أَحَدَكُمُ الشَّيْطَانُ وَهُوَ فِي صِلَاتِهِ فَيَقُولُ: اذْكُرْ كَذَا اذْكُرْ كَذَا حَتَّى يَنْفَتِلَ فَلَعَلَّهُ أَنْ لَا يَفْعَلَ وَيَأْتِيهِ فِي مَضْجَعِهِ فَلَا يَزَالُ يُنَوِّمُهُ حَتَّى يَنَامَ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي دَاوُدَ قَالَ: «خَصْلَتَانِ أَوْ خَلَّتَانِ لَا يُحَافِظُ عَلَيْهِمَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ» . وَكَذَا فِي رِوَايَتِهِ بَعْدَ قَوْلِهِ: «وَأَلْفٌ وَخَمْسُمِائَةٍ فِي الْمِيزَانِ» قَالَ: «وَيُكَبِّرُ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ» وَيَحْمَدُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَيُسَبِّحُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ . وَفِي أَكْثَرِ نُسَخِ المصابيح عَن: عبد الله بن عمر
عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ دو خصلتیں ایسی ہیں کہ جو کوئی مسلمان ان کی حفاظت کرتا ہے وہ جنت میں داخل ہو گا ، سن لو ! وہ بہت آسان ہیں ۔ لیکن انہیں بجا لانے والے قلیل ہیں ، ہر نماز کے بعد دس مرتبہ سبحان اللہ کہنا ، دس مرتبہ الحمدللہ کہنا اور دس مرتبہ اللہ اکبر کہنا ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ اپنے ہاتھ سے ان کی گرہ لگا رہے تھے ، فرمایا :’’ یہ (پانچوں نمازوں میں) زبان پر ایک سو پچاس ہیں جبکہ میزان میں پندرہ سو ہیں ۔ اور جب وہ لیٹتے وقت سبحان اللہ ، اللہ اکبر اور الحمدللہ کی سو مرتبہ گنتی کرے تو یہ زبان پر سو ہے جبکہ ترازو میں ہزار ، تم میں سے روزانہ اڑھائی ہزار گنا کون کرتا ہے ؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، ہم ان (دو خصلتوں) کی کیسے حفاظت نہیں کریں گے ؟ فرمایا :’’ تم میں سے کوئی نماز میں ہوتا ہے ۔ شیطان اس کے پاس آتا ہے تو کہتا ہے : فلاں چیز یاد کرو ، فلاں چیز یاد کرو حتیٰ کہ وہ شخص نماز سے فارغ ہو جاتا ہے ، شاید کہ وہ ایسے نہ کر سکے اور وہ اس کے لیٹنے کے وقت بھی اس کے پاس آتا ہے اور وہ اسے سلاتا رہتا ہے حتیٰ کہ وہ سو جاتا ہے ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد ، نسائی ۔ اور ابوداؤد کی روایت میں ہے فرمایا :’’ دو خصلتیں ایسی ہیں جن کی مسلمان بندہ حفاظت نہیں کرتا ۔‘‘ اور اسی طرح اس کی روایت میں ہے :’’ میزان میں پندرہ سو ہے ۔‘‘ کہنے کے بعد فرمایا : جب وہ اپنے بستر پر آئے تو وہ چونتیس مرتبہ اللہ اکبر کہتا ہے ، تینتیس مرتبہ الحمدللہ کہتا ہے اور تینتیس مرتبہ سبحان اللہ کہتا ہے ۔‘‘ اور مصابیح کے اکثر نسخوں میں عبداللہ بن عمر ؓ سے مروی ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2407

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ غَنَّامٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: من قَالَ حِينَ يُصْبِحُ: اللَّهُمَّ مَا أَصْبَحَ بِي مِنْ نِعْمَةٍ أَوْ بِأَحَدٍ مِنْ خَلْقِكَ فَمِنْكَ وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ فَلَكَ الْحَمْدُ وَلَكَ الشُّكْرُ فَقَدْ أَدَّى شُكْرَ يَوْمِهِ وَمَنْ قَالَ مِثْلَ ذَلِكَ حِينَ يُمْسِي فَقَدْ أَدَّى شُكْرَ ليلته . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن غنام ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص صبح کے وقت یہ دعا کرتا ہے :’’ اے اللہ ! جو نعمت مجھے یا تیری مخلوق میں سے کسی کو ملی ہے وہ صرف تجھ اکیلے ہی کی طرف سے ملی ہے ، تیرا کوئی شریک نہیں ، ہر قسم کی تعریف اور شکر تیرے ہی لئے ہے ۔‘‘ وہ شخص اس روز کا شکر ادا کر دیتا ہے ، اور جو شخص شام کے وقت یہی دعا کرتا ہے تو وہ اس شام کا شکر ادا کر دیتا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2408

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ: «اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَاوَاتِ وَرَبَّ الْأَرْضِ وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَى مُنْزِلَ التوراةِ والإِنجيل والقرآنِ أعوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ ذِي شَرٍّ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ أَنْتَ الْأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْءٌ وَأَنْتَ الْآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْءٌ وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْءٌ وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْءٌ اقْضِ عَنِّي الدَّيْنَ وَاغْنِنِي مِنَ الْفَقْرِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَرَوَاهُ مُسلم مَعَ اخْتِلَاف يسير
ابوہریرہ ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جب آپ اپنے بستر پر تشریف لاتے تو آپ یہ دعا پڑھا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! زمین و آسمان کے رب ! اور ہر چیز کے رب ! دانے اور گٹھلی کو پھاڑنے والے ! تورات ، انجیل اور قرآن نازل کرنے والے ! میں ہر شر والی چیز کے شر سے جس کی تو پیشانی پکڑے ہوئے ہے پناہ چاہتا ہوں ، تو ہی اول ہے تجھ سے پہلے کوئی چیز نہیں ، تو ہی آخر ہے تیرے بعد کوئی چیز نہیں ، تو ہی غالب ہے تیرے اوپر کوئی چیز نہیں ، تو ہی باطن ہے اور تجھ سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں ، مجھ سے قرض دور کر دے ، اور مجھے فقر سے غنی کر دے ۔‘‘ ابوداؤد ، ترمذی ، ابن ماجہ ۔ اور امام مسلم نے تھوڑے سے اختلاف کے ساتھ روایت کیا ہے ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الترمذی و ابن ماجہ و مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2409

وَعَن أبي الْأَزْهَر الأيماري أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ مِنَ اللَّيْلِ قَالَ: «بسمِ اللَّهِ وضعْتُ جَنْبي للَّهِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي وَاخْسَأْ شَيْطَانِي وَفُكَّ رِهَانِي وَاجْعَلْنِي فِي النَّدِيِّ الْأَعْلَى» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوازہرا نماری ؓ روایت کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب اپنے بستر پر لیٹ جاتے تو یہ دعا پڑھتے تھے :’’ اللہ کے نام کے ساتھ ، میں نے اپنا پہلو اللہ کے لئے (بستر پر) لگایا ، اے اللہ میرے گناہ معاف کر دے ، میرے شیطان کو ذلیل کر دے ، مجھے تمام حقوق سے آزاد کر دے اور مجھے مجلس اعلیٰ میں شامل فرما ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2410

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ مِنَ اللَّيْلِ قَالَ: «الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَفَانِي وَآوَانِي وَأَطْعَمَنِي وَسَقَانِي وَالَّذِي مَنَّ عَلَيَّ فَأَفْضَلَ وَالَّذِي أَعْطَانِي فَأَجْزَلَ الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ اللَّهُمَّ رَبَّ كُلِّ شَيْءٍ وَمَلِيكَهُ وَإِلَهَ كُلِّ شَيْءٍ أَعُوذُ بِكَ مِنَ النَّارِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب اپنے بستر پر تشریف لاتے تو یہ دعا پڑھتے :’’ ہر قسم کی تعریف اللہ کے لئے ہے جس نے مجھے کفایت کیا ، مجھے مسکن عطا کیا ، مجھے کھلایا پلایا ، جس نے مجھ پر ان گنت انعام و احسان کیا ، جس نے مجھے عطا فرمایا تو بہت عطا فرمایا ، ہر حال میں اللہ کا شکر ہے ، اے اللہ ! ہر چیز کے رب اور اس کے مالک و بادشاہ اور ہر چیز کے معبود میں جہنم سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2411

وَعَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ: شَكَا خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُول الله مَا أَنَام من اللَّيْلَ مِنَ الْأَرَقِ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ فَقُلْ: اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ وَمَا أَظَلَّتْ وَرَبَّ الْأَرَضِينَ وَمَا أَقَلَّتْ وَرَبَّ الشَّيَاطِينِ وَمَا أَضَلَّتْ كُنْ لِي جَارًا مِنْ شَرِّ خَلْقِكَ كُلِّهِمْ جَمِيعًا أَنْ يَفْرُطَ عَلَيَّ أَحَدٌ مِنْهُمْ أَوْ أَنْ يَبْغِيَ عَزَّ جَارُكَ وَجَلَّ ثَنَاؤُكَ وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيّ والحكَمُ بن ظُهيرٍ الرَّاوِي قد ترَكَ حديثَهُ بعضُ أهل الحَدِيث
بُریدہ ؓ بیان کرتے ہیں ، خالد بن ولید ؓ نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے شکایت کرتے ہوئے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں بے خوابی کی وجہ سے پوری رات نہیں سوتا ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم اپنے بستر پر آؤ تو یہ دعا پڑھو :’’ اے اللہ ! ساتوں آسمانوں اور جن چیزوں پر انہوں نے سایہ کیا ہے ان کے رب ! زمینوں اور جن چیزوں کو انہوں نے اٹھا رکھا ہے ان کے رب ! شیاطین اور جن کو انہوں نے گمراہ کیا ہے ان کے رب ! اپنی ساری مخلوق کے شر سے ، یہ کہ ان میں سے کوئی مجھ پر زیادتی کرے ، مجھے پناہ دینے والا ہو جا ، تجھ سے پناہ لینے والا غالب آتا ہے ، تیری ثنا و تعریف بہت زیادہ ہے اور تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا اس روایت کی اسناد قوی نہیں ۔ حکم بن ظہیر راوی کی احادیث کو بعض محدثین نے ترک کیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2412

وَعَن أَبِي مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا أَصْبَحَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ: أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَ هَذَا الْيَوْمِ فَتْحَهُ وَنَصْرَهُ وَنُورَهُ وَبِرْكَتَهُ وَهُدَاهُ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِيهِ وَمِنْ شَرِّ مَا بَعْدَهُ ثُمَّ إِذَا أَمْسَى فَلْيَقُلْ مِثْلَ ذَلِكَ . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابومالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی صبح کرے تو یہ دعا کرے :’’ ہم نے اور تمام جہانوں کے پروردگار کے ملک نے صبح کی ، اے اللہ ! میں تجھ سے اس دن کی فتح و نصرت ، اس کی روشنی و برکت اور اس کی ہدایت کا سوال کرتا ہوں ، اور اس دن کے اور اس کے بعد والے دنوں کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ پھر جب شام کرے تو بھی اسی طرح دعا پڑھے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2413

وَعَنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي: يَا أَبَتِ أَسْمَعُكَ تَقُولُ كُلَّ غَدَاةٍ: «اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَدَنِي اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي سَمْعِي اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَصَرِي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ» تُكَرِّرُهَا ثَلَاثًا حِينَ تُصْبِحُ وَثَلَاثًا حِين تمسي فَقَالَ: يَا بُنَيَّ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهِنَّ فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أستن بسننه. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبدالرحمن بن ابوبکرہ بیان کرتے ہیں ، میں نے اپنے والد سے کہا : ابا جان ! میں آپ کو ہر روز یہ دعا پڑھتے ہوئے سنتا ہوں :’’ اے اللہ ! مجھے میرے بدن میں عافیت دے ، اے اللہ ! مجھے میرے کانوں میں عافیت دے ، اے اللہ ! مجھے میری آنکھوں میں عافیت دے ، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ۔‘‘ آپ صبح و شام تین تین مرتبہ انہیں پڑھتے ہیں ۔ تو انہوں نے فرمایا : میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ان کلمات کے ذریعے دعا کرتے ہوئے سنا ہے لہذا میں آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سنت کی اقتدا کرنا چاہتا ہوں ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2414

وَعَنْ عَبْدُ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَصْبَحَ قَالَ: «أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَالْكِبْرِيَاءُ وَالْعَظَمَةُ لِلَّهِ وَالْخَلْقُ وَالْأَمْرُ وَاللَّيْلُ وَالنَّهَارُ وَمَا سَكَنَ فِيهِمَا لِلَّهِ اللَّهُمَّ اجْعَلْ أَوَّلَ هَذَا النَّهَارِ صَلَاحًا وَأَوْسَطَهُ نَجَاحًا وَآخِرَهُ فَلَاحًا يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ» . ذَكَرَهُ النَّوَوِيُّ فِي كِتَابِ الْأَذْكَارِ بِرِوَايَةِ ابْنِ السّني
عبداللہ بن ابی اوفی ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صبح کرتے تو یہ دعا پڑھا کرتے تھے :’’ ہم نے اور اللہ کے ملک نے صبح کی ، ہر قسم کی تعریف اللہ کے لئے ہے ، کبریائی و عظمت اللہ کے لئے ہے ، خلق و امر ، لیل و نہار اور جو چیزیں ان میں ہیں اللہ کے لئے ہیں ، اے اللہ ! اس دن کے اول حصے کو صلاح بنا دے ، اس کے اوسط کو نجاح اور آخر کو فلاح بنا دے ، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔‘‘ امام نووی نے ابن السنی کی روایت سے اسے کتاب الاذکار میں روایت کیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف جذا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2415

وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا أَصْبَحَ: «أَصْبَحْنَا عَلَى فِطْرَةِ الْإِسْلَامِ وَكَلِمَةِ الْإِخْلَاصِ وَعَلَى دِينِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى مِلَّةِ أَبِينَا إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالدَّارِمِيُّ
عبدالرحمن بن ابزی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب صبح کرتے تو یہ دعا کیا کرتے تھے :’’ ہم نے فطرتِ اسلام ، کلمہ اخلاص ، اپنے نبی محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دین اور اپنے باپ ابراہیم جو کہ یکسو تھے ، مشرکین میں سے نہیں تھے ، کی ملت پر صبح کی ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و الدارمی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2416

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَأْتِيَ أَهْلَهُ قَالَ: بِسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ وَجَنِّبِ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا فَإِنَّهُ إِنْ يُقَدَّرْ بَيْنَهُمَا وَلَدٌ فِي ذَلِكَ لَمْ يَضُرَّهُ شَيْطَانٌ أَبَدًا
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر تم میں سے کوئی شخص اپنی اہلیہ سے زن و شو قائم کرنے سےپہلے یہ دعا پڑھ لے :’’ اللہ کے نام کے ساتھ ، اے اللہ ! ہمیں اور جو (اولاد) تو ہمیں عطا فرمائے اسے شیطان سے بچا ۔‘‘ تو اگر اس وقت ان کے لئے بچہ مقدر کر دیا گیا تو شیطان اسے کبھی نقصان نہیں پہنچا سکتا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2417

وَعَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ عِنْدَ الْكَرْبِ: «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْعَظِيمُ الْحَلِيمُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَرَبُّ الْأَرْضِ رَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيم»
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کرب و تکلیف کے وقت یہ دعا پڑھا کرتے تھے :’’ اللہ عظیم و حلیم کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اور عرش عظیم کے رب کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، آسمانوں کے ، زمین کے اور عرش کریم کے رب کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2418

وَعَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدَ قَالَ: اسْتَبَّ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ عِنْدَهُ جُلُوسٌ وَأَحَدُهُمَا يَسُبُّ صَاحِبَهُ مُغْضَبًا قَدِ احْمَرَّ وَجْهُهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ عَنْهُ مَا يَجِدُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ» . فَقَالُوا لِلرَّجُلِ: لَا تَسْمَعُ مَا يَقُولُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: إِنِّي لستُ بمجنون
سلیمان بن صرد ؓ بیان کرتے ہیں ، دو آدمی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی موجودگی میں گالی گلوچ کرنے لگے جبکہ ہم آپ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ۔ اور ان میں سے ایک سخت غصے کی حالت میں دوسرے کو گالی دے رہا تھا اور اس کا چہرہ سرخ ہو چکا تھا ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں اگر وہ اس کلمہ کو پڑھ لے تو اس کا غصہ ختم ہو جائے گا ، وہ کلمہ یہ ہے : میں شیطان مردود سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ صحابہ ؓ نے اس آدمی سے کہا : کیا تم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بات نہیں سن رہے ؟ اس نے کہا : میں دیوانہ نہیں ہوں ! متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2419

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا سَمِعْتُمْ صِيَاحَ الدِّيَكَةِ فَسَلُوا اللَّهَ مِنْ فَضْلِهِ فَإِنَّهَا رَأَتْ مَلَكًا وَإِذَا سَمِعْتُمْ نَهِيقَ الْحِمَارِ فَتَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ فَإِنَّهُ رَأَى شَيْطَانا»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم مرغ کی آواز سنو تو اللہ سے اس کا فضل طلب کرو کیونکہ اس نے فرشتہ دیکھا ہے ، اور جب تم گدھے کی آواز سنو تو شیطان مردود سے اللہ کی پناہ طلب کرو کیونکہ اس نے شیطان دیکھا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2420

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا اسْتَوَى عَلَى بَعِيرِهِ خَارِجًا إِلَى السَّفَرِ كَبَّرَ ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ: (سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ) اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ فِي سَفَرِنَا هَذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوَى وَمِنَ الْعَمَلِ مَا تَرْضَى اللَّهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا سَفَرَنَا هَذَا وَاطْوِ لَنَا بُعْدَهُ اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ وَالْمَالِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ وَكَآبَةِ الْمَنْظَرِ وَسُوءِ الْمُنْقَلَبِ فِي الْمَالِ والأهلِ . وإِذا رجعَ قالَهنَّ وزادَ فيهِنَّ: «آيِبُونَ تائِبُونَ عابِدُونَ لربِّنا حامدون» . رَوَاهُ مُسلم
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب سفر پر روانہ ہونے کے لئے اپنے اونٹ پر سوار ہو جاتے تو آپ تین بار اللہ اکبر کہتے پھر یہ دعا پڑھتے :’’ پاک ہے وہ ذات جس نے ہمارے لئے اسے مسخر کر دیا جبکہ ہم اس پر طاقت و قدرت نہیں رکھتے تھے ۔ اے اللہ ! ہم اس سفر میں تجھ سے نیکی و تقویٰ اور ایسے عمل کا سوال کرتے ہیں جسے تو پسند فرمائے ، اے اللہ ! یہ سفر ہم پر آسان کر دے اور اس کی دوری (لمبی مسافت کو ہمارے لئے) لپیٹ (کر قریب) دے ، اے اللہ ! اس سفر میں تو ہی ہمارا ساتھی ہے اور گھر میں نائب ہے ، اے اللہ ! میں سفر کی شدت و مشقت ، تکلیف دہ منظر اور اہل و مال میں بری واپسی سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ اور جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم واپس آتے تو یہی دعا پڑھتے اور اس کے ساتھ یہ اضافہ فرماتے :’’ واپس لوٹنے والے ہیں ، توبہ کرنے والے ہیں ، عبادت کرنے والے ہیں ، اپنے رب کی حمد کرنے والے ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2421

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَافَرَ يَتَعَوَّذُ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ وَالْحَوْرِ بَعْدَ الْكَوْرِ وَدَعْوَةِ الْمَظْلُومِ وَسُوءِ الْمَنْظَرِ فِي الْأَهْل وَالْمَال. رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن سرجس ؓ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سفر کرتے تو آپ سفر کی شدت و مشقت ، بری واپسی ، نفع کے بعد نقصان ، مظلوم کی بددعا اور اہل و مال میں برے منظر سے پناہ طلب کیا کرتے تھے ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2422

وَعَن خَوْلَةَ بِنْتِ حَكِيمٍ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنْ نَزَلَ مَنْزِلًا فَقَالَ: أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ لَمْ يَضُرَّهُ شَيْءٌ حَتَّى يرحل من منزله ذَلِك . رَوَاهُ مُسلم
خولہ بنت حکیم ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص کسی جگہ پڑاؤ ڈالے اور یہ دعا پڑھے :’’ میں نے اللہ کے کامل کلمات کے ذریعے ، ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ تو جب تک وہ اس جگہ قیام پذیر رہتا ہے کوئی چیز اسے نقصان نہیں پہنچاتی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2423

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَقِيتُ مِنْ عَقْرَبٍ لَدَغَتْنِي الْبَارِحَةَ قَالَ: أَمَا لَوْ قُلْتَ حِينَ أَمْسَيْتَ: أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خلق لم تَضُرك . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آیا تو اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! گزشتہ رات بچھو کے کاٹنے سے مجھے بہت تکلیف ہوئی ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سن لو ! اگر تم نے شام کے وقت یوں کہا ہوتا :’’ میں اللہ کے کامل کلمات کے ذریعے ، اس چیز کے شر سے ، جو اس نے پیدا فرمائی ، پناہ چاہتا ہوں تو وہ تمہیں نقصان نہ پہنچاتا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2424

وَعَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا كَانَ فِي سَفَرٍ وَأَسْحَرَ يَقُولُ: «سمع سامع يحمد الله وَحسن بلائه علينا وربنا صَاحِبْنَا وَأَفْضِلْ عَلَيْنَا عَائِذًا بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب سفر میں ہوتے اور سحری کا وقت ہوتا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے :’’ سننے والے نے سن لیا کہ ہم نے اللہ کی حمد بیان کی ، اس کی نعمتیں ہم پر اچھی ہیں ، ہمارے رب ! ہماری اعانت فرما ، اور ہم پر مزید احسانات فرما ، ہم جہنم سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2425

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَفَلَ مِنْ غَزْوٍ أَوْ حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ يُكَبِّرُ عَلَى كُلِّ شَرَفٍ مِنَ الْأَرْضِ ثَلَاثَ تَكْبِيرَاتٍ ثُمَّ يَقُولُ: «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كلِّ شيءٍ قديرٌ آيِبونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ سَاجِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ»
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی غزوہ یا حج یا عمرہ سے واپس تشریف لاتے تو آپ ہر بلند جگہ پر تین مرتبہ اللہ اکبر کہتے ، پھر فرماتے : اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، وہ یکتا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، اسی کے لئے بادشاہت ہے اور اسی کے لئے حمد ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ، واپس لوٹنے والے ، توبہ کرنے والے ، عبادت کرنے والے ، سجدہ کرنے والے ، اپنے رب کی حمد بیان کرنے والے ہیں ، اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا ۔ اپنے بندے کی نصرت فرمائی اور اس اکیلے نے لشکروں کو شکست دی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2426

وَعَنْ عَبْدُ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ: دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْأَحْزَابِ عَلَى الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ: «اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ سَرِيعَ الْحِسَابِ اللَّهُمَّ اهْزِمِ الأحزابَ اللهُمَّ اهزمهم وزلزلهم»
عبداللہ بن ابی اوفی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غزوہ احزاب کے موقع پر مشرکین کے خلاف دعا کی تو عرض کیا :’’ اے اللہ ! کتاب اتارنے والے ، جلد حساب لینے والے ، اے اللہ ! لشکروں کو شکست دے ، اے اللہ ! انہیں خوب شکست دے اور انہیں ہلا کر رکھ دے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2427

وَعَن عبد الله بن يسر قَالَ: نَزَلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَبِي فَقَرَّبْنَا إِلَيْهِ طَعَامًا وَوَطْبَةً فَأَكَلَ مِنْهَا ثُمَّ أُتِيَ بِتَمْرٍ فَكَانَ يَأْكُلُهُ وَيُلْقِي النَّوَى بَيْنَ أُصْبُعَيْهِ وَيَجْمَعُ السَّبَّابَةَ وَالْوُسْطَى وَفِي رِوَايَةٍ: فَجَعَلَ يُلْقِي النَّوَى عَلَى ظَهْرِ أُصْبُعَيْهِ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى ثُمَّ أُتِيَ بِشَرَابٍ فَشَرِبَهُ فَقَالَ أَبِي وَأَخَذَ بِلِجَامِ دَابَّتِهِ: ادْعُ اللَّهَ لَنَا فَقَالَ: «اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِيمَا رَزَقْتَهُمْ واغفرْ لَهُم وارحمهم» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن بُسر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے والد کے پاس تشریف لائے تو ہم نے کھانا اور کھجور ، گھی اور پنیر سے تیار کردہ حلوہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پیش کیا تو آپ نے اس سے تناول فرمایا ، پھر کھجوریں پیش کی گئیں تو آپ انہیں کھاتے اور گٹھلیاں اپنی دو انگلیوں کے درمیان پھینکتے جاتے ، آپ انگشت شہادت اور درمیانی انگلی اکٹھی کرتے تھے ، اور ایک دوسری روایت میں ہے ، آپ گٹھلیاں اپنی دونوں انگلیوں ، انگشت شہادت اور درمیانی انگلی کی پشت پر پھینک رہے تھے ، پھر پانی پیش کیا گیا تو آپ نے اسے نوش فرمایا ، پھر میرے والد نے آپ کی سواری کی لگام پکڑتے ہوئے عرض کیا : ہمارے لئے اللہ سے دعا فرمائیں ، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دعا فرمائی :’’ اے اللہ ! تو نے جو کچھ انہیں عطا کیا ہے اس میں برکت فرما ، ان کی مغفرت فرما اور ان پر رحم فرما ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2428

عَن طلحةَ بنِ عبيدِ اللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَأَى الْهِلَالَ قَالَ: «اللَّهُمَّ أَهِلَّهُ عَلَيْنَا بِالْأَمْنِ وَالْإِيمَانِ وَالسَّلَامَةِ وَالْإِسْلَامِ رَبِّي وَرَبُّكَ اللَّهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ. وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
طلحہ بن عبیداللہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب چاند دیکھتے تو آپ یہ دعا پڑھتے تھے :’’ اے اللہ ! تو اسے امن و ایمان اور سلامتی و اسلام کے ساتھ ہم پر طلوع فرما ، (اے چاند !) میرا اور تیرا رب اللہ ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2429

وَعَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا مِنْ رَجُلٍ رَأَى مُبْتَلًى فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي عَافَانِي مِمَّا ابْتَلَاكَ بِهِ وَفَضَّلَنِي عَلَى كَثِيرٍ مِمَّنْ خَلَقَ تَفْضِيلًا إِلَّا لَمْ يُصِبْهُ ذَلِكَ الْبَلَاءُ كَائِنا مَا كانَ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عمر بن خطاب ؓ اور ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص کسی مصیبت زدہ شخص کو دیکھ کر یہ دعا پڑھتا ہے :’’ ہر قسم کی تعریف اللہ کے لئے ہے جس نے مجھے اس چیز سے عافیت دی جس میں تجھے مبتلا کیا ہے ، اور اس نے مجھے اپنی بہت سی مخلوق پر بہت زیادہ فضیلت دی ۔‘‘ تو اسے وہ مصیبت و بیماری نہیں پہنچے گی خواہ وہ کوئی بھی ہو ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2430

وَرَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ عَنِ ابْنِ عُمَرَ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَعَمْرُو بْنُ دِينَارٍ الرَّاوِي لَيْسَ بِالْقَوِيّ
ابن ماجہ نے عبداللہ بن عمر ؓ سے اسے روایت کیا ہے ، اور امام ترمذی ؒ نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ، اور عمرو بن دینار راوی قوی نہیں ۔ حسن ، رواہ ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2431

وَعَنْ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ دَخَلَ السُّوقَ فَقَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ حَيٌّ لَا يَمُوتُ بِيَدِهِ الْخَيْرُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ أَلْفَ أَلْفَ حَسَنَةٍ وَمَحَا عَنْهُ أَلْفَ أَلْفَ سَيِّئَةٍ وَرَفَعَ لَهُ أَلْفَ أَلْفَ دَرَجَةٍ وَبَنَى لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَفِي شَرْحِ السُّنَّةِ: «مَنْ قَالَ فِي سُوقٍ جَامِعٍ يباعُ فِيهِ» بدل «من دخل السُّوق»
عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص بازار میں داخل ہوتے وقت یہ دعا پڑھتا ہے : اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، وہ یکتا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، اسی کے لئے بادشاہت اور حمد ہے ، وہی زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے ، وہ زندہ ہے کبھی مرے گا نہیں ، ہر قسم کی خیرو بھلائی اسی کے ہاتھ میں ہے ، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔‘‘ تو اللہ اس کے لئے دس لاکھ نیکیاں لکھ لیتا ہے ، اس کی دس لاکھ خطائیں معاف کر دیتا ہے ، اس کے دس لاکھ درجات بلند کر دیتا ہے اور اس کے لئے جنت میں ایک گھر بنا دیتا ہے ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اور شرح السنہ میں ’’ جو شخص بازار میں جائے ‘‘ کے الفاظ کے بجائے ’’ جس نے کسی بڑے تجارتی مرکز میں یہ دعا پڑھی ۔‘‘ کے الفاظ ہیں ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و شرح السنہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2432

وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَدْعُو يَقُولُ: اللهُمَّ إِني أسألكَ تمامَ النعمةِ فَقَالَ: «أيُّ شَيْءٍ تَمَامُ النِّعْمَةِ؟» قَالَ: دَعْوَةٌ أَرْجُو بِهَا خَيْرًا فَقَالَ: «إِنَّ مِنْ تَمَامِ النِّعْمَةِ دُخُولَ الْجَنَّةِ وَالْفَوْزَ مِنَ النَّارِ» . وَسَمِعَ رَجُلًا يَقُولُ: يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ فَقَالَ: «قَدِ اسْتُجِيبَ لَكَ فَسَلْ» . وَسَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا وَهُوَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الصَّبْرَ فَقَالَ: «سَأَلْتَ اللَّهَ الْبَلَاءَ فَاسْأَلْهُ الْعَافِيَةَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
معاذ بن جبل ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کو ان الفاظ کے ساتھ دعا کرتے ہوئے سنا :’’ اے اللہ ! میں تجھ سے اتمام نعمت کا سوال کرتا ہوں ۔‘‘ تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کون سی چیز اتمام نعمت ہے ؟‘‘ اس نے کہا : دعا جس کے ذریعے میں خیر (مال کثیر) کی امید کرتا ہوں ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اتمام نعمت تو جنت میں داخلہ اور جہنم سے خلاصی ہے ۔‘‘ اور آپ نے کسی دوسرے آدمی کو دعا کرتے ہوئے سنا :’’ اے جلال و اکرام والے !‘‘ تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تمہاری دعا قبول ہو گئی ، اب سوال کرو ۔‘‘ اسی طرح نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کو دعا کرتے ہوئے سنا :’’ اے اللہ ! میں تجھ سے صبر کا سوال کرتا ہوں ۔‘‘ تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم نے اللہ سے مصیبت مانگی ہے ، اس سے عافیت کا سوال کرو ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2433

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ جَلَسَ مَجْلِسًا فَكَثُرَ فِيهِ لَغَطُهُ فَقَالَ قَبْلَ أَنْ يَقُومَ: سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ إِلَّا غُفِرَ لَهُ مَا كَانَ فِي مَجْلِسِهِ ذَلِكَ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَالْبَيْهَقِيّ فِي الدَّعْوَات الْكَبِير
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص کسی مجلس میں بیٹھے اور اسکی بے مقصد اور بے ہودہ باتیں زیادہ ہو جائیں اور پھر وہ اٹھنے سے پہلے یہ دعا :’’ اے اللہ ! تو اپنی حمد کے ساتھ پاک ہے ، میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، میں تجھ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور تیرے حضور توبہ کرتا ہوں ۔‘‘ پڑھتا ہے تو اس کی اس مجلس میں ہونے والی خطائیں معاف کر دی جاتی ہیں ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و البیھقی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2434

وَعَنْ عَلِيٍّ: أَنَّهُ أُتِيَ بِدَابَّةٍ لِيَرْكَبَهَا فَلَمَّا وضَعَ رِجْلَه فِي الركابِ قَالَ: بسمِ اللَّهِ فَلَمَّا اسْتَوَى عَلَى ظَهْرِهَا قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ ثُمَّ قَالَ: (سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبنَا لمنُقلِبون) ثُمَّ قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ ثَلَاثًا وَاللَّهُ أَكْبَرُ ثَلَاثًا سُبْحَانَكَ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ ثُمَّ ضَحِكَ فَقِيلَ: مِنْ أَيِّ شَيْءٍ ضَحِكْتَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ؟ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ كَمَا صَنَعْتُ ثُمَّ ضَحِكَ فَقُلْتُ: مِنْ أَيِّ شَيْءٍ ضَحِكْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: إِنَّ رَبَّكَ لَيَعْجَبُ مِنْ عَبْدِهِ إِذَا قَالَ: رَبِّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي يَقُولُ: يَعْلَمُ أَنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ غَيْرِي رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
علی ؓ سے روایت ہے کہ ان کی سواری کے لئے ایک جانور لایا گیا ، جب انہوں نے رکاب میں پاؤں رکھا تو کہا :’’ بسم اللہ ۔‘‘ جب اس کی پشت پر براجمان ہو گئے تو کہا :’’ الحمدللہ ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ پاک ہے وہ ذات جس نے اسے ہمارے تابع کر دیا جبکہ ہم تو اس کی قدرت نہیں رکھتے تھے ، اور بے شک ہم اپنے رب کی طرف پلٹ کر جانے والے ہیں ۔‘‘ پھر انہوں نے تین مرتبہ ’’ الحمدللہ ‘‘ تین مرتبہ ’’ اللہ اکبر ‘‘ کہا ، پھر کہا :’’ پاک ہے تو ، میں نے ہی اپنی جان پر ظلم کیا ، پس مجھے بخش دے ، کیونکہ تیرے سوا کوئی گناہ نہیں بخشتا ۔‘‘ پھر وہ مسکرائے ، ان سے پوچھا گیا ، امیرالمومنین ! آپ کس چیز سے مسکرائے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا : میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس طرح کرتے ہوئے دیکھا جس طرح میں نے کیا ، پھر آپ مسکرائے تو میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ کس چیز سے مسکرائے ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تیرا رب اپنے اس بندے سے بہت خوش ہوتا ہے جب وہ کہتا ہے :’’ میرے رب ! میرے گناہ معاف کر دے ۔‘‘ رب تعالیٰ فرماتا ہے :’’ وہ جانتا ہے کہ میرے سوا کوئی اور گناہ معاف نہیں کرتا ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2435

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وَدَّعَ رَجُلًا أَخَذَ بِيَدِهِ فَلَا يَدَعُهَا حَتَّى يَكُونَ الرَّجُلُ هُوَ يَدَعُ يَدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَقُولُ: «أَسْتَوْدِعُ اللَّهَ دِينَكَ وَأَمَانَتَكَ وَآخِرَ عَمَلِكَ» وَفِي رِوَايَة «خَوَاتِيم عَمَلِكَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَفِي روايتهما لم يذكر: «وَآخر عَمَلك»
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی شخص کو الوداع کرتے تو آپ اس کا ہاتھ تھامے رکھتے حتیٰ کہ وہ آدمی خود نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ہاتھ چھوڑ دیتا ، اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ دعا پڑھتے :’’ میں تمہارے دین ، تمہاری امانت اور تمہارے آخری عمل کو اللہ کے سپرد کرتا ہوں ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے :’’ تیرے عملوں کے خاتمے کو ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد ، ابن ماجہ ، اور ان دونوں (ابوداؤد ، ابن ماجہ) کی روایت میں ((وَآخِرَ عَمَلِکَ)) کا ذکر نہیں کیا گیا ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2436

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ الْخَطْمِيِّ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَسْتَوْدِعَ الْجَيْشَ قَالَ: «أَسْتَوْدِعُ اللَّهَ دِينَكُمْ وأمانتكم وخواتيم أَعمالكُم» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ خطمی ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لشکر روانہ کرنے کا ارادہ فرماتے تو یوں دعا فرماتے :’’ میں تمہارے دین ، تمہاری امانتوں اور تمہارے آخری اعمال کو اللہ کے سپرد کرتا ہوں ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2437

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُرِيدُ سَفَرًا فَزَوِّدْنِي فَقَالَ: «زَوَّدَكَ اللَّهُ التَّقْوَى» . قَالَ: زِدْنِي قَالَ: «وَغَفَرَ ذَنْبَكَ» قَالَ: زِدْنِي بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي قَالَ: «وَيَسَّرَ لكَ الْخَيْر حيثُما كُنْتَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں سفر کا ارادہ رکھتا ہوں ، آپ مجھے زاد راہ عطا فرمائیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ تمہیں تقویٰ کا زاد راہ عطا فرمائے ۔‘‘ اس نے عرض کیا : کچھ زیادہ فرمائیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ وہ تمہارے گناہ بخش دے ۔‘‘ اس نے عرض کیا ، میرے والدین آپ پر قربان ہوں ، زیادہ فرمائیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم جہاں بھی ہو اللہ تمہارے لئے خیرو بھلائی آسان فرما دے ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2438

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: إِنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أُسَافِرَ فَأَوْصِنِي قَالَ: «عَلَيْكَ بِتَقْوَى اللَّهِ وَالتَّكْبِيرِ عَلَى كل شرف» . قَالَ: فَلَمَّا وَلَّى الرَّجُلُ قَالَ: «اللَّهُمَّ اطْوِ لَهُ الْبعد وهون عَلَيْهِ السّفر» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ کسی آدمی نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں سفر کرنا چاہتا ہوں ، لہذا آپ مجھے کوئی وصیت فرمائیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ کے تقویٰ اور ہر اونچی جگہ پر اللہ اکبر پڑھنے کا التزام کرنا ۔‘‘ جب وہ آدمی واپس چلا گیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اے اللہ ! اس کی دوری و مسافت کو لپیٹ (کر سمیٹ) دے اور سفر کو اس کے لئے آسان کر دے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2439

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَافَرَ فَأَقْبَلَ اللَّيْلُ قَالَ: «يَا أَرْضُ رَبِّي وَرَبُّكِ اللَّهُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّكِ وَشَرِّ مَا فِيكِ وَشَرِّ مَا خُلِقَ فِيكِ وَشَرِّ مَا يَدِبُّ عَلَيْكِ وَأَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ أَسَدٍ وَأَسْودَ وَمِنَ الْحَيَّةِ وَالْعَقْرَبِ وَمِنْ شَرِّ سَاكِنِ الْبَلَدِ وَمِنْ والدٍ وَمَا ولد» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سفر میں ہوتے اور رات ہو جاتی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے :’’ زمین ! میرا اور تیرا رب اللہ ہے ، میں تیرے شر سے ، جو کچھ تجھ میں ہے اس کے شر سے ، جو تجھ میں پیدا کیا گیا ہے اس کے شر سے اور جو چیز تیری سطح پر چل رہی ہے اس کے شر سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں ۔ میں شیر ، کالے ناگ ، سانپ و بچھو کے شر سے اور بستی کے باسیوں اور والد (شیطان) اور ذریت (اولاد شیطان) کے شر سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2440

وَعَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا غَزَا قَالَ: «اللَّهُمَّ أَنْتَ عَضُدِي وَنَصِيرِي بِكَ أَحُولُ وَبِكَ أَصُولُ وَبِكَ أُقَاتِلُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جہاد کے لئے نکلتے تو یوں دعا فرماتے :’’ اے اللہ ! تو ہی میرا بازو ہے ، تو ہی میرا مددگار ہے ، میں تیری ہی توفیق سے دشمن کی چالوں کو رد کرتا ہوں ، تیری ہی مدد سے (دشمن پر) حملہ کرتا ہوں اور تیری توفیق و نصرت سے قتال کرتا ہوں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2441

وَعَنْ أَبِي مُوسَى: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا خَافَ قَوْمًا قَالَ: «اللَّهُمَّ إِنَّا نَجْعَلُكَ فِي نُحُورِهِمْ وَنَعُوذُ بِكَ من شرورهم» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد
ابوموسی ؓ سے روایت ہے کہ جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کسی قوم سے اندیشہ ہوتا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یوں دعا فرماتے تھے :’’ اے اللہ ہم ان کے مقابلے میں تجھے کرتے ہیں ، اور ان کی شرارتوں سے تیری پناہ میں آتے ہیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2442

وَعَنْ أُمُّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ قَالَ: «بِسْمِ اللَّهِ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللَّهِ اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ نَزِلَّ أَوْ نَضِلَّ أَوْ نَظْلِمَ أَوْ نُظْلَمَ أَوْ نَجْهَلَ أَوْ يُجْهَلَ عَلَيْنَا» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي دَاوُدَ وَابْنِ مَاجَهْ قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: مَا خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَيْتِي قَطُّ إِلَّا رَفَعَ طَرْفَهُ إِلَى السَّمَاءِ فَقَالَ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَضِلَّ أَوْ أُضَلَّ أَوْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ أَوْ أَجْهَلَ أَو يجهل عَليّ»
ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے گھر سے باہر تشریف لے جاتے تو دعا فرماتے :’’ اللہ کے نام کے ساتھ ، میں نے اللہ پر توکل کیا ، اے اللہ ! ہم تیری پناہ چاہتے ہیں کہ ہم (صراط مستقیم سے) پھسل جائیں یا گمراہ ہو جائیں ، یا ہم ظلم کریں یا ہم پر ظلم کیا جائے ، یا ہم کسی سے جہالت سے پیش آئیں یا ہمارے ساتھ جہالت سے پیش آیا جائے ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، نسائی ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ ابوداؤد اور ابن ماجہ کی روایت میں ہے ، ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب بھی میرے گھر سے تشریف لے جاتے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آسمان کی طرف نظر اٹھا کر دعا فرماتے :’’ اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ میں گمراہ ہو جاؤں یا گمراہ کر دیا جاؤں ، یا میں ظلم کروں یا مجھ پر ظلم کیا جائے ، یا میں جہالت سے پیش آؤں یا مجھ سے جہالت سے پیش آیا جائے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و الترمذی و النسائی و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2443

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا خَرَجَ الرَّجُلُ مِنْ بَيْتِهِ فَقَالَ: بِسْمِ اللَّهِ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللَّهِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ يُقَالُ لَهُ حِينَئِذٍ هُدِيتَ وَكُفِيتَ وَوُقِيتَ فَيَتَنَحَّى لَهُ الشَّيْطَانُ وَيَقُولُ شَيْطَانٌ آخَرُ: كَيْفَ لَكَ بِرَجُلٍ قَدْ هُدِيَ وَكُفِيَ وَوُقِيَ . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وروى التِّرْمِذِيّ إِلى قَوْله: «الشَّيْطَان»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب آدمی گھر سے نکلتے وقت یہ دعا پڑھے :’’ اللہ کے نام کے ساتھ ، میں نے اللہ پر توکل کیا ، گناہ سے بچنا اور نیکی کرنا محض اللہ کی توفیق سے ہے ۔‘‘ تو تب اسے کہا جاتا ہے : تیری راہنمائی کر دی گئی ، تجھے کفایت کر دی گئی اور تو بچا لیا گیا ۔ شیطان اس سے الگ ہو جاتا ہے ، اور دوسرا شیطان کہتا ہے : تمہارا ایسے آدمی پر کیسے زور چل سکتا ہے جس کی راہنمائی کر دی گئی ، اسے کفایت کر دی گئی اور اسے بچا لیا گیا ۔‘‘ ابوداؤد ۔ اور امام ترمذی نے ((لہ الشیطان)) تک روایت کیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2444

وَعَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا وَلَجَ الرَّجُلُ بَيْتَهُ فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَ الْمَوْلِجِ وَخَيْرَ الْمَخْرَجِ بِسْمِ اللَّهِ وَلَجْنَا وَعَلَى اللَّهِ رَبِّنَا تَوَكَّلْنَا ثُمَّ لْيُسَلِّمْ عَلَى أَهْلِهِ . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابومالک اشعری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب آدمی اپنے گھر داخل ہو تو یہ دعا پڑھے :’’ اے اللہ ! میں داخل ہونے کی جگہ اور نکلنے کی جگہ کی بھلائی کا تجھ سے سوال کرتا ہوں ، اللہ کے نام کے ساتھ ہم داخل ہوئے اور اپنے رب اللہ پر ہم نے توکل کیا ، پھر وہ اپنے اہل خانہ کو سلام کرے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2445

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَفَّأَ الْإِنْسَانَ إِذَا تَزَوَّجَ قَالَ: «بَارَكَ اللَّهُ لَكَ وَبَارَكَ عَلَيْكُمَا وَجَمَعَ بَيْنَكُمَا فِي خَيْرٍ» رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب شادی کے موقع پر کسی شخص کو دعا دیتے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے :’’ اللہ تیرے لئے برکت کرے اور تم دونوں پر برکت کرے اور تم دونوں کو خیر پر اکٹھا کرے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2446

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا تَزَوَّجَ أَحَدُكُمُ امْرَأَةً أَوِ اشْتَرَى خَادِمًا فَلْيَقُلْ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ وَإِذَا اشْتَرَى بَعِيرًا فليأخُذْ بِذروةِ سنامِهِ ولْيَقُلْ مِثْلَ ذَلِكَ» . وَفِي رِوَايَةٍ فِي الْمَرْأَةِ وَالْخَادِمِ: «ثُمَّ لْيَأْخُذْ بِنَاصِيَتِهَا وَلْيَدْعُ بِالْبَرَكَةِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کیا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی شخص کسی عورت سے شادی کرے یا کوئی غلام خریدے تو وہ یوں دعا کرے :’’ اے اللہ ! میں تجھ سے اس کی خیرو بھلائی اور اس چیز کی خیرو بھلائی کا جس پر تو نے اسے پیدا کیا ، سوال کرتا ہوں ، اور میں اس کے شر سے اور اس چیز کے شر سے جس پر تو نے اسے پیدا کیا تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ اور جب اونٹ خریدے تو اس کی کوہان کی چوٹی پکڑ کر یہی دعا کرے ۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں عورت اور خادم کے بارے میں ہے :’’ پھر اس کی پیشانی کے بال پکڑ کر برکت کی دعا کرے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2447

وَعَنْ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «دَعَوَاتُ الْمَكْرُوبِ اللَّهُمَّ رَحْمَتَكَ أَرْجُو فَلَا تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ وَأَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوبکرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مغموم شخص کی دعا ہے :’’ اے اللہ ! میں تیری رحمت کا امیدوار ہوں ، مجھے لمحہ بھر کے لیے بھی میرے نفس کے سپرد نہ کرنا ، میرے تمام حالات درست کر دے ، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2448

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: هُمُومٌ لَزِمَتْنِي وَدُيُونٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «أَفَلَا أُعَلِّمُكَ كَلَامًا إِذَا قُلْتَهُ أَذْهَبَ اللَّهُ هَمَّكَ وَقَضَى عَنْكَ دَيْنَكَ؟» قَالَ: قُلْتُ: بَلَى قَالَ: قُلْ إِذَا أَصْبَحْتَ وَإِذَا أَمْسَيْتَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحُزْنِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ وَقَهْرِ الرِّجَالِ . قَالَ: فَفعلت ذَلِك فَأذْهب الله همي وَقضى عَن ديني. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، کسی شخص نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! غموں اور قرضوں نے مجھے گھیر رکھا ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا میں تمہیں ایسا کلام نہ بتاؤں کہ جب تم وہ کلام پڑھو تو اللہ تمہارے غم دور کر دے اور تیری طرف سے تیرا قرض ادا کر دے ؟‘‘ اس نے عرض کیا : جی ہاں ، کیوں نہیں ! ضرور بتائیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : صبح و شام یہ دعا پڑھا کرو :’’ اے اللہ ! میں فکر و غم سے تیری پناہ چاہتا ہوں ، میں عجز و کاہلی سے تیری پناہ چاہتا ہوں ، میں بخل و بزدلی سے تیری پناہ چاہتا ہوں ، میں قرض کے زیادہ ہونے اور لوگوں کے غلبہ سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ وہ شخص بیان کرتا ہے : میں نے یہ وظیفہ کیا تو اللہ نے میرا غم دور کر دیا اور میرا قرض ادا کر دیا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2449

وَعَن عليّ: أَنَّهُ جَاءَهُ مُكَاتَبٌ فَقَالَ: إِنِّي عَجَزْتُ عَنْ كتابي فَأَعِنِّي قَالَ: أَلَا أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ عَلَّمَنِيهِنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ كَانَ عَلَيْكَ مِثْلُ جَبَلٍ كَبِيرٍ دَيْنًا أَدَّاهُ اللَّهُ عَنْكَ. قُلْ: «اللَّهُمَّ اكْفِنِي بِحَلَالِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَأَغْنِنِي بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي الدَّعَوَاتِ الْكَبِيرِ وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ جَابِرٍ: «إِذَا سَمِعْتُمْ نُبَاحَ الْكِلَابِ» فِي بَابِ «تَغْطِيَةِ الْأَوَانِي» إِن شَاءَ الله تَعَالَى
علی ؓ سے روایت ہے کہ ایک مکاتب ان کے پاس آیا تو اس نے کہا : میں اپنی آزادی کے لئے طے شدہ رقم ادا کرنے سے عاجز ہوں لہذا آپ ؓ میری مدد فرمائیں ، انہوں نے فرمایا : کیا میں تجھے چند کلمات نہ سکھاؤں جو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے سکھائے تھے ، اگر تجھ پر کسی بڑے پہاڑ کے برابر قرض ہو گا تو اللہ اسے تجھ سے ادا کر دے گا ، کہو :’’ اے اللہ ! تو اپنی حلال کردہ چیز کے ذریعے اپنی حرام کردہ چیز سے مجھے کافی ہو جا اور اپنے فضل کے ذریعے اپنے علاوہ مجھے سب سے بے نیاز کر دے ۔‘‘ ہم جابر ؓ سے مروی حدیث ((اِذَا سَمِعْتُمْ نُبَاحَ الْکِلَابِ)) باب تغطیۃ الاوانی میں ان شاء اللہ ذکر کریں گے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و البیھقی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2450

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا جَلَسَ مَجْلِسًا أَوْ صَلَّى تكلَّم بِكَلِمَاتٍ فَسَأَلْتُهُ عَنِ الْكَلِمَاتِ فَقَالَ: إِنْ تُكُلِّمَ بِخَيْرٍ كَانَ طَابَعًا عَلَيْهِنَّ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَإِنْ تُكُلِّمَ بِشَرٍّ كَانَ كَفَّارَةً لَهُ: سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ . رَوَاهُ النَّسَائِيّ
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب کسی مجلس میں بیٹھتے یا نماز پڑھتے تو آپ چند کلمات پڑھتے ، میں نے ان کلمات کے بارے میں آپ سے پوچھا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگر تو اچھی باتیں کی گئیں تو یہ کلمات روز قیامت تک ان پر بطور مہر ہوں گے ، اور اگر کوئی بُری باتیں کی گئیں تو یہ کلمات ان کے لئے کفارہ ہوں گے :’’ اے اللہ ! تو اپنی حمد کے ساتھ پاک ہے ، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، میں تجھ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور تیرے حضور توبہ کرتا ہوں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2451

وَعَن قَتَادَة: بَلَغَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَأَى الْهِلَالَ قَالَ: «هِلَالُ خَيْرٍ وَرُشْدٍ هِلَالُ خَيْرٍ وَرُشْدٍ هِلَالُ خَيْرٍ وَرُشْدٍ آمَنْتُ بِالَّذِي خَلَقَكَ» ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ يَقُولُ: «الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي ذَهَبَ بِشَهْرِ كَذَا وَجَاء بِشَهْر كَذَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
قتادہ ؒ بیان کرتے ہیں ، انہیں یہ خبر پہنچی ہے کہ جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چاند دیکھتے تو تین بار فرماتے :’’ خیرو بھلائی کے چاند ! میں اس ذات پر ایمان لایا جس نے مجھے پیدا فرمایا ۔‘‘ پھر فرماتے :’’ ہر قسم کی تعریف اس ذات کے لئے ہے جو فلاں مہینے کو لے گیا اور فلاں مہینہ لے آیا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2452

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ كَثُرَ هَمُّهُ فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي عَبْدُكَ وَابْنُ عَبْدِكَ وَابْنُ أَمَتِكَ وَفِي قَبْضَتِكَ نَاصِيَتِي بِيَدِكَ مَاضٍ فِيَّ حُكْمُكَ عَدْلٌ فِيَّ قَضَاؤُكَ أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِي كِتَابِكَ أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ أَوْ أَلْهَمْتَ عِبَادَكَ أَوِ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي مَكْنُونِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِيعَ قلبِي وجِلاء هَمِّي وغَمِّي مَا قَالَهَا عَبْدٌ قَطُّ إِلَّا أَذْهَبَ اللَّهُ غمه وأبدله فرجا . رَوَاهُ رزين
ابن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص بہت زیادہ غم کا شکار ہو تو وہ یہ دعا کرے :’’ اے اللہ ! میں تیرا بندہ ہوں ، تیرے بندے اور تیری لونڈی کا بیٹا ہوں ، میں تیرے قبضہ و قدرت کے تحت ہوں ، میری پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے ، تیرا حکم میرے بارے میں نافذ ہونے والا ہے ، تیرا میرے متعلق فیصلہ عدل پر مبنی ہے ، میں تیرے ہر اس نام سے ، جو تو نے اپنے لئے رکھا ، یا تو نے اسے اپنی کتاب میں نازل کیا ، یا تو نے اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھایا ، یا تو نے اپنے بندوں کو الہام کیا ، یا تو نے اپنے پاس غیب کے خزانے میں اسے مخصوص کر لیا ، تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو قرآن کو میرے دل کی بہار ، میرے فکر و غم کا علاج بنا دے ۔‘‘ جو شخص یہ کلمات پڑھتا ہے تو اللہ اس کے غم دور کر دیتا ہے اور حزن و غم کو فرحت و مسرت میں تبدیل کر دیتا ہے ۔ لم اجدہ ، رواہ رزین ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2453

وَعَن جابرٍ قَالَ: كُنَّا إِذَا صَعِدْنَا كَبَّرْنَا وَإِذَا نَزَلْنَا سبحنا. رَوَاهُ البُخَارِيّ
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، جب ہم اوپر چڑھتے تو اللہ اکبر کہتے اور جب نیچے اترتے تو سبحان اللہ کہتے تھے ۔ رواہ البخاری ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2454

وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا كَرَبَهُ أَمْرٌ يَقُولُ: «يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيثُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَلَيْسَ بِمَحْفُوظٍ
انس ؓ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کوئی تکلیف پہنچتی تو آپ یہ دعا کیا کرتے تھے :’’ اے زندہ قائم رہنے والے ! میں تیری رحمت کے ذریعے مدد طلب کرتا ہوں ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ، اور محفوظ نہیں ۔ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2455

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قُلْنَا يَوْمَ الْخَنْدَقِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ مِنْ شَيْءٍ نَقُولُهُ؟ فَقَدْ بَلَغَتِ الْقُلُوبُ الْحَنَاجِرَ قَالَ: «نَعَمْ اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِنَا وَآمِنْ رَوْعَاتِنَا» قَالَ: فَضَرَبَ اللَّهُ وُجُوهَ أَعْدَائِهِ بِالرِّيحِ وَهَزَمَ اللَّهُ بِالرِّيحِ. رَوَاهُ أَحْمد
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، غزوہ خندق کے موقع پر ہم نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیا کوئی کلمہ ہے جو ہم پڑھیں اب تو کلیجے منہ کو آ رہے ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں : اے اللہ ! ہماری پردے کی چیزوں پر پردہ ڈال دے اور ہمارے خوف کو امن عطا فرما ۔‘‘ اللہ نے آندھی کے ذریعے آپ کے دشمن کا رخ بدل دیا ، اللہ نے آندھی کے ذریعے شکست دی ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2456

وَعَن بُرَيْدَة قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ السُّوقَ قَالَ: «بِسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَ هَذِهِ السُّوقِ وَخَيْرِ مَا فِيهَا وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا فِيهَا اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ أُصِيبَ فِيهَا صَفْقَةً خَاسِرَةً» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي الدَّعَوَاتِ الْكَبِير
بُریدہ ؓ بیان کرتے ہیں ، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بازار تشریف لے جاتے تو یہ دعا پڑھا کرتے تھے :’’ اللہ کے نام کے ساتھ ، اے اللہ ! میں ، اس بازار اور جو اس میں ہے اس کی خیرو بھلائی کا تجھ سے سوال کرتا ہوں اور اس کے اور اس میں موجود شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں ، اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ میں اس میں کوئی گھاٹے کا سودا کروں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2457

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ جَهْدِ الْبَلَاءِ وَدَرَكِ الشَّقَاءِ وَسُوءِ القضاءِ وشَماتة الْأَعْدَاء»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ آزمائش کی شدت ، بدبختی کی آمد ، تقدیر کی زحمت اور دشمنوں کی خوشی سے اللہ کی پناہ طلب کرو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2458

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحُزْنِ وَالْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ وَضَلَعِ الدَّيْنِ وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں فکر و غم ، عاجزی اور سستی ، بزدلی اور بخل ، قرضے کے بوجھ اور لوگوں کے غلبے سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2459

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ وَالْمَغْرَمِ وَالْمَأْثَمِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ وَفِتْنَةِ النَّارِ وَفِتْنَةِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْغِنَى وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْفَقْرِ وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ اللَّهُمَّ اغْسِلْ خَطَايَايَ بِمَاءِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَنَقِّ قَلْبِي كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الْأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ وَبَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمغْرب»
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں سستی ، بڑھاپے ، تاوان اور گناہ سے تیری پناہ چاہتا ہوں ، اے اللہ ! میں آگ کے عذاب ، آگ کے فتنہ ، قبر کے فتنے ، قبر کے عذاب ، تونگری کے فتنہ کے شر سے ، فقر کے فتنہ کے شر سے اور مسیح دجال کے فتنہ کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں ، اے اللہ ! میرے گناہوں کو برف اور اولوں کے پانی سے دھو دے ، میرے دل کو ایسے صاف کر دے جس طرح سفید کپڑے کو میل سے صاف کیا جاتا ہے ، اور میرے درمیان اور میرے گناہوں کے درمیان ایسی دوری پیدا فرما دے جیسے تو نے مشرق و مغرب کے درمیان دوری پیدا فرمائی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2460

وَعَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ وَالْهَرَمِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ اللَّهُمَّ آتِ نَفْسِي تَقْوَاهَا وَزَكِّهَا أَنْتَ خَيْرُ مَنْ زَكَّاهَا أَنْتَ وَلِيُّهَا وَمَوْلَاهَا اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ وَمِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ وَمِنْ دَعْوَةٍ لَا يُسْتَجَاب لَهَا» . رَوَاهُ مُسلم
زید بن ارقم ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں عاجزی اور سستی ، بزدلی اور بخل ، بڑھاپے اور عذاب قبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں ، اے اللہ ! میرے نفس کو اس کا تقویٰ عطا فرما ، اس کا تزکیہ فرما اور تو بہترین تزکیہ کرنے والا ہے ، تو اس کا کارساز و مددگار ہے ، اے اللہ ! میں ایسے علم سے جو نفع مند نہ ہو ، ایسے دل سے جو ڈرتا نہ ہو ، ایسے نفس سے جو بھرتا نہ ہو اور ایسی دعا سے جو قبول نہ ہو تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2461

وَعَن عبد بنِ عمرَ قَالَ: كَانَ مِنْ دُعَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ سوسلم: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ وَتَحَوُّلِ عَافِيَتِكَ وَفُجَاءَةِ نِقْمَتِكَ وَجَمِيعِ سَخَطِكَ» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں تیری نعمت کے زائل ہو جانے ، تیری عافیت کے بدل جانے ، تیرے عذاب کے ناگہاں آ جانے سے اور تیری تمام ناراضیوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2462

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أعمَلْ» . رَوَاهُ مُسلم
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں نے جو عمل کیا اس کے شر سے اور جو عمل نہیں کیا اس کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2463

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ وَبِكَ خَاصَمْتُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِعِزَّتِكَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَنْ تُضِلَّنِي أَنْتَ الْحَيُّ الَّذِي لَا يَمُوتُ وَالْجِنُّ وَالْإِنْسُ يموتون»
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں نے تیری اطاعت اختیار کی ، میں تجھ پر ایمان لایا ، تجھ پر توکل کیا ، تیری طرف رجوع کیا ، تیری توفیق سے (دشمنوں کے ساتھ) جھگڑا کیا ، اے اللہ ! میں تیری عزت و غلبہ کی پناہ چاہتا ہوں کہ تو مجھے گمراہ کر دے ، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، تو زندہ ہے جسے موت نہیں آئے گی جبکہ جن اور انسان فوت ہو جائیں گے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2464

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْأَرْبَعِ: مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ وَمِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ وَمِنْ دُعَاءٍ لَا يُسْمَعُ . رَوَاهُ أحمدُ وَأَبُو دَاوُد وابنُ مَاجَه
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں چار چیزوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں ، ایسے علم سے جو نفع مند نہ ہو ، ایسے دل سے جو ڈرتا نہ ہو ، ایسے نفس سے جو بھرتا نہ ہو اور ایسی دعا سے جو قبول نہ ہو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2465

وَرَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو. وَالنَّسَائِيّ عَنْهُمَا
امام ترمذی ؒ نے اسے عبداللہ بن عمرو ؓ سے اور امام نسائی ؒ نے ان دونوں (عبداللہ بن عمرو ؓ اور ابوہریرہ ؓ) سے روایت کیا ہے ۔ حسن ، رواہ الترمذی و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2466

وَعَنْ عُمَرَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَعَوَّذُ مِنْ خَمْسٍ: مِنَ الْجُبْنِ وَالْبُخْلِ وَسُوءِ الْعُمُرِ وَفِتْنَةِ الصَّدْرِ وَعَذَابِ القَبرِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پانچ چیزوں سے پناہ طلب کیا کرتے تھے : بزدلی اور بخل سے ، عمر کی خرابی سے ، سینہ کے فتنے (یعنی وسوسے) سے اور عذاب قبر سے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2467

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْفَقْرِ وَالْقِلَّةِ وَالذِّلَّةِ وَأَعُوذُ مِنْ أَنْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ» رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں فقر و قلت اور ذلت سے تیری پناہ چاہتا ہوں ، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ میں ظلم کروں یا مجھ پر ظلم کیا جائے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2468

وَعَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الشِّقَاقِ وَالنِّفَاقِ وَسُوءِ الْأَخْلَاقِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں تنازع و اختلاف ، نفاق اور برے اخلاق سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2469

وَعَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُوعِ فَإِنَّهُ بِئْسَ الضَّجِيعُ وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخِيَانَةِ فَإِنَّهَا بِئْسَتِ الْبِطَانَةُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ وَابْن مَاجَه
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں بھوک سے تیری پناہ چاہتا ہوں ، کیونکہ وہ برا ساتھی ہے ، اور میں خیانت سے تیری پناہ چاہتا ہوں کیونکہ وہ بری خصلت ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2470

وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبَرَصِ وَالْجُذَامِ وَالْجُنُونِ وَمِنْ سَيِّئِ الأسقام» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں برص و جذام (پھلبہری اور کوڑھ کی بیماری) ، جنون اور بُری بیماریوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2471

وَعَن قُطْبةَ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ مُنْكَرَاتِ الْأَخْلَاق والأعمال والأهواء» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
قطبہ بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں برے اخلاق ، بُرے اعمال اور بُری خواہشات سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2472

وَعَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَكَلِ بْنِ حُمَيْدٍ عَنْ أَبِيه قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ عَلِّمْنِي تَعْوِيذًا أَتَعَوَّذُ بِهِ قَالَ: «قُلِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بك من شَرّ سَمْعِي وَمن شَرّ بَصَرِي وَشَرِّ لِسَانِي وَشَرِّ قَلْبِي وَشَرِّ مَنِيِّي» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ
شُتیر بن شکل بن حُمید اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے نبی ! مجھے کوئی ایسا دم سکھائیں کہ میں اس کے ذریعے پناہ حاصل کیا کروں ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : کہو :’’ اے اللہ ! میں اپنے کان ، اپنی آنکھ ، اپنی زبان ، اپنے دل اور اپنی منی کی برائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و الترمذی و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2473

وَعَن أبي الْيُسْر أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَدْمِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ التَّرَدِّي وَمِنَ الْغَرَقِ وَالْحَرْقِ وَالْهَرَمِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ يَتَخَبَّطَنِي الشَّيْطَانُ عِنْدَ الْمَوْتِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ أَمُوتَ فِي سَبِيلِكَ مُدْبِرًا وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ أَمُوتَ لَدِيغًا» رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَزَادَ فِي رِوَايَةٍ أُخْرَى «الْغم»
ابویسر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ کوئی عمارت مجھ پر گر پڑے ، میں کسی اونچی جگہ سے گرنے ، ڈوب جانے ، جل جانے اور بڑھاپے سے تیری پناہ چاہتا ہوں ، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ موت کے وقت شیطان مجھے مخبوط الحواس بنا دے ، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ میں تیری راہ میں پیٹھ پھیر کر بھاگتے ہوئے فوت ہوں ، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ کسی چیز کے ڈسنے سے میری موت واقع ہو ۔‘‘ ابوداؤد ، نسائی ، اور انہوں نے دوسری روایت میں یہ اضافہ نقل کیا ہے :’’ اور غم سے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2474

وَعَنْ مُعَاذٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أستعيذُ بِاللَّهِ مِنْ طَمَعٍ يَهْدِي إِلَى طَبَعٍ) رَوَاهُ أَحْمد وَالْبَيْهَقِيّ فِي الدَّعْوَات الْكَبِير
معاذ ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اللہ سے ایسی طمع سے پناہ طلب کرو جو گناہ کی طرف لے جائے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و البیھقی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2475

وَعَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَظَرَ إِلَى الْقَمَرِ فَقَالَ: «يَا عَائِشَةُ اسْتَعِيذِي بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ هَذَا فَإِنَّ هَذَا هُوَ الْغَاسِقُ إِذا وَقب» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چاند کی طرف دیکھا تو فرمایا :’’ عائشہ ؓ ! اس کے شر سے اللہ کی پناہ طلب کرو ، کیونکہ یہی وہ غاسق ہے جب بے نور ہو جائے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2476

وَعَن عمرانَ بنِ حُصينٍ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لأبي: «يَا حُصَيْن كم تعبد الْيَوْم إِلَهًا؟» قَالَ أَبِي: سَبْعَةً: سِتًّا فِي الْأَرْضِ وواحداً فِي السَّماءِ قَالَ: «فَأَيُّهُمْ تَعُدُّ لِرَغْبَتِكَ وَرَهْبَتِكَ؟» قَالَ: الَّذِي فِي السَّمَاءِ قَالَ: «يَا حُصَيْنُ أَمَا إِنَّكَ لَوْ أَسْلَمْتَ عَلَّمْتُكَ كَلِمَتَيْنِ تَنْفَعَانِكَ» قَالَ: فَلَمَّا أَسْلَمَ حُصينٌ قَالَ: يَا رسولَ الله علِّمني الكلمتينِ اللَّتينِ وَعَدتنِي فَقَالَ: «قل اللَّهُمَّ أَلْهِمْنِي رُشْدِي وَأَعِذْنِي مِنْ شَرِّ نَفْسِي» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عمران بن حصین ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے والد سے فرمایا :’’ حصین ! آج تم کتنے معبودوں کی پوجا کرتے ہو ؟‘‘ میرے والد نے کہا : سات کی ، چھ زمین پر ہیں اور ایک آسمان میں ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم اپنے نفع و نقصان کے لئے کسے خاص کرتے ہو ؟‘‘ اس نے کہا : جو آسمانوں میں ہے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ حصین ! سن لو ! اگر تم اسلام قبول کر لو تو میں تمہیں دو کلمے سکھاؤں گا جو تمہیں فائدہ پہنچائیں گے ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، جب حصین مسلمان ہو گئے تو انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے وہ دو کلمے سکھائیں جن کا آپ نے مجھ سے وعدہ کیا تھا ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کہو :’’ اے اللہ ! میری بھلائی مجھے الہام فرما دے ، اور مجھے میرے نفس کی خرابی سے بچا لے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2477

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا فَزِعَ أَحَدُكُمْ فِي النَّوْمِ فَلْيَقُلْ: أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ غَضَبِهِ وَعِقَابِهِ وَشَرِّ عِبَادِهِ وَمِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ وَأَنْ يَحْضُرُونَ فَإِنَّهَا لَنْ تَضُرَّهُ «وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو يُعَلِّمُهَا مَنْ بَلَغَ مِنْ وَلَدِهِ وَمَنْ لَمْ يَبْلُغْ مِنْهُمْ كَتَبَهَا فِي صَكٍّ ثُمَّ عَلَّقَهَا فِي عُنُقِهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيّ وَهَذَا لَفظه
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی شخص نیند میں گھبرا جائے تو وہ یوں کہے :’’ میں اللہ کے کامل کلمات کے ذریعے ، اس کے غضب ، اس کے عقاب ، اس کے بندوں کے شر اور شیاطین کے وسوسوں سے کہ وہ میرے پاس آئیں ، پناہ چاہتا ہوں ‘‘ وہ (وسوسے) اسے ہرگز نقصان نہیں پہنچائیں گے ۔‘‘ عبداللہ بن عمرو ؓ اپنے بالغ بچوں کو یہ کلمات سکھایا کرتے تھے ، اور جو ابھی بالغ نہیں ہوئے تھے تو آپ انہیں کاغذ پر لکھ کر ان کے گلے میں ڈال دیا کرتے تھے ۔ ابوداؤد ، ترمذی ۔ اور یہ الفاظ ترمذی کے ہیں ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2478

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ سَأَلَ اللَّهَ الْجَنَّةَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ قَالَتِ الْجَنَّةُ: اللَّهُمَّ أَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ وَمَنِ اسْتَجَارَ مِنَ النَّارِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ قَالَتِ النَّارُ: اللَّهُمَّ أَجِرْهُ مِنَ النَّارِ رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيّ
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص تین مرتبہ اللہ سے جنت کا سوال کرتا ہے تو جنت کہتی ہے : اے اللہ ! اسے جنت میں داخل فرما ، اور جو شخص تین مرتبہ جہنم سے پناہ طلب کرتا ہے تو جہنم عرض کرتی ہے : اے اللہ ! اسے جہنم سے بچا ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2479

عَنِ الْقَعْقَاعِ: أَنَّ كَعْبَ الْأَحْبَارِ قَالَ: لَوْلَا كَلِمَاتٌ أَقُولُهُنَّ لَجَعَلَتْنِي يَهُودُ حِمَارًا فَقِيلَ لَهُ: مَا هُنَّ؟ قَالَ: أَعُوذُ بِوَجْهِ اللَّهِ الْعَظِيمِ الَّذِي لَيْسَ شَيْءٌ أَعْظَمَ مِنْهُ وَبِكَلِمَاتِ اللَّهِ التامَّاتِ الَّتِي لَا يُجاوزُهنَّ بَرٌّ وَلَا فاجرٌ وَبِأَسْمَاءِ اللَّهِ الْحُسْنَى مَا عَلِمْتُ مِنْهَا وَمَا لَمْ أَعْلَمْ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ وَذَرَأَ وبرأ. رَوَاهُ مَالك
قعقاع بیان کرتے ہیں ، کعب احبار نے کہا : اگر میں چند کلمات نہ کہوں تو یہودی (جادو کے ذریعے) مجھے گدھا بنا دیں ، ان سے پوچھا گیا ، وہ کلمات کون سے ہیں ؟ انہوں نے کہا : میں اللہ عظیم کے چہرے کے ذریعے پناہ حاصل کرتا ہوں جس سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ، اور اللہ کے کامل کلمات کے ذریعے (پناہ حاصل کرتا ہوں) جن سے کوئی نیک تجاوز کر سکتا ہے نہ کوئی فاجر ، اور اللہ کے اسمائے حسنی کے ذریعے جنہیں میں جانتا ہوں اور جنہیں میں نہیں جانتا ، ہر چیز کے شر سے پناہ چاہتا ہوں جو اس نے پیدا فرمائی اور پھیلائی اور مناسب بنائی ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ مالک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2480

وَعَن مُسلم بن أبي بَكرةَ قَالَ: كَانَ أَبِي يَقُولُ فِي دُبُرِ الصَّلَاةِ: اللَّهُمَّ إِن أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكُفْرِ وَالْفَقْرِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ فَكُنْتُ أَقُولُهُنَّ فَقَالَ: أَيْ بُنَيَّ عَمَّنْ أَخَذْتَ هَذَا؟ قُلْتُ: عَنْكَ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يقولهُنَّ فِي دُبرِ الصَّلاةِ. رَوَاهُ النَّسَائِيّ وَالتِّرْمِذِيّ إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يُذْكَرْ فِي دُبُرِ الصَّلَاةِ وَرَوَى أَحْمَدُ لَفْظَ الْحَدِيثِ وَعِنْدَهُ: فِي دُبُرِ كل صَلَاة
مسلم بن ابی بکرہ بیان کرتے ہیں ، میرے والد نماز کے بعد دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں کفر و فقر اور عذاب قبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ میں بھی انہیں پڑھا کرتا تھا ، انہوں نے کہا : بیٹا تم نے انہیں کس سے سیکھا ہے ؟ میں نے عرض کیا ، آپ سے ، انہوں نے فرمایا : رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم انہیں نماز کے بعد کہا کرتے تھے ۔ ترمذی ، نسائی ۔ البتہ امام ترمذی ؒ نے ’’ نماز کے بعد ‘ کا ذکر نہیں کیا ۔ اور امام احمد ؒ نے حدیث کے الفاظ روایت کیے اور ان کی روایت میں ہے ’’ ہر نماز کے بعد ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ النسائی و الترمذی و احمد ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2481

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْكُفْرِ وَالدَّيْنِ» فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَعْدِلُ الْكُفْرَ بِالدَّيْنِ؟ قَالَ: «نَعَمْ» . وَفِي رِوَايَةٍ «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكُفْرِ وَالْفَقْرِ» . قَالَ رَجُلٌ: وَيُعْدَلَانِ؟ قَالَ: «نَعَمْ» . رَوَاهُ النَّسَائِيّ
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اے اللہ ! میں کفر و قرض سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ کسی آدمی نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا کفر ، قرض کے برابر ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں !‘‘ اور دوسری روایت میں ہے :’’ اے اللہ ! میں کفر و فقر سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ کسی آدمی نے عرض کیا : وہ دونوں برابر ہیں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہاں !‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2482

عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ كَانَ يَدْعُو بِهَذَا الدُّعَاءِ: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي خَطِيئَتِي وَجَهْلِي وَإِسْرَافِي فِي أَمْرِي وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي جَدِّي وَهَزْلِي وَخَطَئِي وَعَمْدِي وكلُّ ذلكَ عِنْدِي اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أعلنت وَمَا أَنْت بِهِ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ وَأَنت على كل شَيْء قدير»
ابوموسیٰ اشعری ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ یہ دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میری خطائیں ، میری جہالت ، اور تمام امور میں جو مجھ سے زیادتی ہوئی جسے تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے ، معاف فرما دے ، اے اللہ ! میں نے جو دانستہ کیا جو بھول چوک سے ہوا اور جو کچھ عمداً کیا یہ سب کچھ مجھ میں ہے تو اسے معاف کر دے ، اے اللہ ! میں نے جو آگے بھیجا اور جو پیچھے چھوڑا ، میں نے جو علانیہ کیا اور جو چھپ کر کیا اور جسے تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے سب معاف کر دے ، تو ہی آگے کرنے والا اور تو ہی پیچھے کرنے والا ہے اور تو ہر چیز پر قادر ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2483

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ أَصْلِحْ لِي دِينِي الَّذِي هُوَ عِصْمَةُ أَمْرِي وَأَصْلِحْ لِي دُنْيَايَ الَّتِي فِيهَا مَعَاشِي وَأَصْلِحْ لِي آخِرَتِي الَّتِي فِيهَا مَعَادِي وَاجْعَلِ الْحَيَاةَ زِيَادَةً لِي فِي كُلِّ خَيْرٍ وَاجْعَلِ الْمَوْتَ رَاحَةً لِي مِنْ كُلِّ شَرٍّ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میرے دین کی اصلاح فرما جو کہ میرے تمام معاملات کا محافظ ہے ، میری دنیا کی اصلاح فرما جس میں میری معاش ہے ، میری آخرت کی اصلاح فرما جہاں مجھے لوٹ کر جانا ہے ، زندگی کو ہر قسم کی خیر و بھلائی میں اضافہ کا باعث بنا اور موت کو ہر قسم کے شر سے راحت کا باعث بنا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2484

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْهُدَى وَالتُّقَى وَالْعَفَافَ وَالْغِنَى» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن مسعود ؓ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں تجھ سے ہدایت ، تقوی اور عفت اور تونگری کا سوال کرتا ہوں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2485

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قُلْ اللَّهُمَّ اهْدِنِي وَسَدِّدْنِي وَاذْكُرْ بِالْهُدَى هِدَايَتَكَ الطَّرِيقَ وبالسداد سداد السهْم» . رَوَاهُ مُسلم
علی ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا :’’ کہو ، اے اللہ ! میری راہنمائی فرما ، مجھے درست رکھ اور (اے علی ؓ) راہنمائی سے راہ ہدایت پہ چلنے کا تصور اور درست ہونے سے تیر کا سا درست ہونا تصور میں رکھ ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2486

وَعَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْجَعِي عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كَانَ الرجل إِذا أسلم علمه النَّبِي صلى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ ثُمَّ أَمَرَهُ أَنْ يَدْعُوَ بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاهْدِنِي وَعَافِنِي وَارْزُقْنِي» . رَوَاهُ مُسلم
ابومالک اشجعی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : ایک آدمی تھا جب اس نے اسلام قبول کیا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے نماز سکھائی ، پھر اسے ان کلمات کے ذریعے دعا کرنے کا حکم فرمایا :’’ اے اللہ ! مجھے بخش دے ، مجھ پر رحم فرما ، مجھے عافیت میں رکھ اور مجھے رزق عطا فرما ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2487

وَعَن أنسٍ قَالَ: كَانَ أَكْثَرُ دُعَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «اللَّهُمَّ آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وقنا عَذَاب النَّار»
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اکثر یہ دعا ہوا کرتی تھی ’’ اے اللہ ! ہمیں دنیا میں بھلائی عطا فرما اور آخرت میں بھلائی عطا فرما ، اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2488

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو يَقُولُ: «رَبِّ أَعِنِّي وَلَا تُعِنْ عَلَيَّ وَانْصُرْنِي وَلَا تَنْصُرْ عَلَيَّ وَامْكُرْ لِي وَلَا تَمْكُرْ عَلَيَّ وَاهْدِنِي وَيَسِّرِ الْهُدَى لِي وَانْصُرْنِي عَلَى مَنْ بَغَى عَلَيَّ ربِّ اجعَلني لكَ شَاكِرًا لَكَ ذَاكِرًا لَكَ رَاهِبًا لَكَ مِطْوَاعًا لَكَ مُخْبِتًا إِلَيْكَ أَوَّاهًا مُنِيبًا رَبِّ تَقَبَّلْ تَوْبَتِي وَاغْسِلْ حَوْبَتِي وَأَجِبْ دَعْوَتِي وَثَبِّتْ حُجَّتِي وَسَدِّدْ لِسَانِي وَاهْدِ قَلْبِي وَاسْلُلْ سَخِيمَةَ صَدْرِي» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دعا کیا کرتے تھے :’’ اے میرے رب ! میری اعانت فرما اور میرے خلاف (میرے دشمنوں کی) اعانت نہ فرما ، میری نصرت فرما اور میرے خلاف نصرت نہ فرما ، میرے لئے تدبیر فرما اور میرے خلاف تدبیر نہ فرما ، مجھے ہدایت نصیب فرما اور میرے لئے ہدایت آسان فرما دے ، جو شخص مجھ پر ظلم و سرکشی کرے اس کے خلاف میری نصرت فرما ، اے میرے رب ! مجھے اپنا شکر گزار ، تیرا ذکر کرنے والا ، تجھ سے ڈرنے والا ، تیرا انتہائی اطاعت گزار ، تیری عاجزی اختیار کرنے والا اور تیری طرف بہت زیادہ تضرع کرنے والا ، رجوع کرنے والا بنا ، اے میرے رب ! میری توبہ قبول فرما ، میرے گناہ معاف فرما ، میری دعا قبول فرما ، میری حجت و دلیل ثابت فرما ، میری زبان کو درست فرما ، میرے دل کی راہنمائی فرما ، اور میرے سینے کا کینہ دور فرما ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2489

وَعَن أبي بكرٍ قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ ثُمَّ بَكَى فَقَالَ: «سَلُوا اللَّهَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فَإِنَّ أَحَدًا لَمْ يُعْطَ بَعْدَ الْيَقِينِ خَيْرًا مِنَ الْعَافِيَةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيب إِسْنَادًا
ابوبکر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر پر کھڑے ہوئے پھر رونے لگے اور فرمایا :’’ اللہ سے معافی اور عافیت کا سوال کرو ، کیونکہ کسی کو دولت ایمان نصیب ہو جانے کے بعد عافیت سے بہتر کوئی چیز عطا نہیں کی گئی ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ۔ اور امام ترمذی ؒ نے فرمایا : یہ حدیث حسن ہے اور اور اس کی سند غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2490

وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الدُّعَاءِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «سَلْ رَبَّكَ الْعَافِيَةَ وَالْمُعَافَاةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ» ثُمَّ أَتَاهُ فِي الْيَوْمِ الثَّانِي فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الدُّعَاءِ أَفْضَلُ؟ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ أَتَاهُ فِي الْيَوْمِ الثَّالِثِ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ قَالَ: «فَإِذَا أُعْطِيتَ الْعَافِيَةَ وَالْمُعَافَاةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ فَقَدْ أَفْلَحْتَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيب إِسْنَادًا
انس ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کون سی دعا افضل ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اپنے رب سے دنیا و آخرت میں عافیت و معافات (باہم درگزر کرنا) مانگو ، پھر وہ دوسرے روز حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کون سی دعا افضل ہے ؟ تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسی طرح فرمایا ، پھر تیسرے روز آپ کے پاس آیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے پھر ویسے ہی فرمایا ، اور فرمایا :’’ جب تجھے دنیا و آخرت میں عافیت و معافات مل گئی تو تُو کامیاب ہو گیا ۔‘‘ ترمذی ۔ ابن ماجہ ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن ہے اور اس کی سند غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2491

وَعَن عبد الله يزِيد الخطمي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ فِي دُعَائِهِ: «اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي حُبَّكَ وَحُبَّ مَنْ يَنْفَعُنِي حُبُّهُ عِنْدَكَ اللَّهُمَّ مَا رَزَقْتَنِي مِمَّا أُحِبُّ فَاجْعَلْهُ قُوَّةً لِي فِيمَا تُحِبُّ اللَّهُمَّ مَا زَوَيْتَ عَنِّي مِمَّا أحب فاجعله فراغا ي فِيمَا تحب» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عبداللہ بن یزید خطمی ؓ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ اپنی دعا میں کہا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! مجھے اپنی اور اس چیز کی محبت عطا فرما جس کی محبت مجھے تیرے ہاں فائدہ پہنچائے ، اے اللہ تو جو میری پسندیدہ چیز مجھے عطا فرمائے تو اسے میرے لئے ایسی چیز کی تقویت کا باعث بنا جسے تو پسند کرتا ہے ، اے اللہ ! تو میری جس پسندیدہ چیز کو مجھ سے روک لے تو اس کو میرے اس کام کے لئے باعث فراغت بنا جسے تو پسند کرتا ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2492

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَلَّمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُومُ مِنْ مَجْلِسٍ حَتَّى يَدْعُوَ بِهَؤُلَاءِ الدَّعَوَاتِ لِأَصْحَابِهِ: «اللَّهُمَّ اقْسِمْ لَنَا مِنْ خَشْيَتِكَ مَا تَحُولُ بِهِ بَيْنَنَا وَبَيْنَ مَعَاصِيكَ وَمِنْ طَاعَتِكَ مَا تُبَلِّغُنَا بِهِ جَنَّتَكَ وَمِنَ الْيَقِينِ مَا تُهَوِّنُ بِهِ عَلَيْنَا مُصِيْبَاتِ الدُّنْيَا وَمَتِّعْنَا بِأَسْمَاعِنَا وَأَبْصَارِنَا وَقُوَّتِنَا مَا أَحْيَيْتَنَا وَاجْعَلْهُ الْوَارِثَ مِنَّا وَاجْعَلْ ثَأْرَنَا عَلَى مَنْ ظَلَمَنَا وَانْصُرْنَا عَلَى مَنْ عَادَانَا وَلَا تَجْعَلْ مُصِيبَتَنَا فِي دِينِنَا وَلَا تَجْعَلِ الدُّنْيَا أَكْبَرَ هَمِّنَا وَلَا مَبْلَغَ عِلْمِنَا وَلَا تُسَلِّطْ عَلَيْنَا مَنْ لَا يَرْحَمُنَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اکثر اوقات کسی مجلس سے اٹھنے سے پہلے ان کلمات کے ذریعے اپنے صحابہ کے لئے دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! ہمیں اپنی خشیت سے ایسا حصہ عطا فرما جو ہمارے اور تیری معاصی و نافرمانی کے درمیان حائل ہو جائے ، اور اپنی اطاعت سے ایسا حصہ عطا فرما جس کے ذریعے تو ہمیں اپنی جنت میں پہنچا دے ، اور یقین سے ایسا حصہ نصیب فرما جو دنیا کے مصائب ہم پر آسان کر دے ، جب تک تو ہمیں زندہ رکھے ، ہمارے کانوں ، ہماری آنکھوں اور ہماری قوت سے بہرہ مند فرما ، اور ان (مذکورہ چیزوں) کو باقی رکھنا ، جو شخص ہم پر ظلم کرے اس پر ہمارا غضب نازل فرما ، ہمارے دین (میں کمی) کے بارے میں ہم پر کوئی مصیبت نازل نہ فرما ، دنیا کو ہمارا سب سے بڑا مقصد بنا نہ ہمارے علم کی غایت و انتہا بنا ، اور ہم پر کسی ایسے کو مسلط نہ فرما جو ہم پر رحم نہ کرے ۔‘‘ ترمذی ۔ اور فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2493

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ انْفَعْنِي بِمَا عَلَّمْتَنِي وَعَلِّمْنِي مَا يَنْفَعُنِي وَزِدْنِي عِلْمًا الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ وَأَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ حَالِ أَهْلِ النَّارِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ إِسْنَادًا
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دعا کیا کرتے تھے : اے اللہ ! تو نے مجھے جو علم عطا کیا اس سے مجھے فائدہ پہنچا ، اور مجھے ایسا علم عطا فرما جو مجھے فائدہ پہنچائے اور میرے علم میں اضافہ فرما ، ہر حال میں اللہ کا شکر ہے اور میں جہنمیوں کے حال سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث سنداً غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2494

وَعَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ سُمِعَ عِنْدَ وَجْهِهِ دوِي كَدَوِيِّ النَّحْل فأنل عَلَيْهِ يَوْمًا فَمَكَثْنَا سَاعَةً فَسُرِّيَ عَنْهُ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَقَالَ: «اللَّهُمَّ زِدْنَا وَلَا تَنْقُصْنَا وَأَكْرِمْنَا وَلَا تُهِنَّا وَأَعْطِنَا وَلَا تَحْرِمْنَا وَآثِرْنَا وَلَا تُؤْثِرْ عَلَيْنَا وَأَرْضِنَا وَارْضَ عَنَّا» . ثُمَّ قَالَ: «أُنْزِلَ عَلَيَّ عَشْرُ آيَاتٍ مَنْ أَقَامَهُنَّ دَخَلَ الْجَنَّةَ» ثُمَّ قَرَأَ: (قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ) حَتَّى خَتَمَ عَشْرَ آيَاتٍ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيّ
عمر بن خطاب ؓ بیان کرتے ہیں ، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر وحی نازل ہوتی تو آپ کے چہرے کے پاس شہد کی مکھیوں کی سی بھنبھناہٹ سنائی دیتی تھی ، ایک روز آپ پر وحی نازل ہوئی تو ہم نے تھوڑی دیر انتظار کیا ، آپ سے وہ کیفیت جاتی رہی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قبلہ رخ ہو کر ہاتھ اٹھائے اور یوں دعا کی :’’ اے اللہ ! ہمیں زیادہ کر ، کم نہ کر ، ہمیں عزت عطا کرنا ، ذلیل نہ کرنا ، ہمیں عطا کرنا ، محروم نہ رکھنا ، ہمیں ترجیح دینا اور ہمارے خلاف کسی کو ترجیح نہ دینا ، ہمیں راضی کر اور ہم سے راضی ہو جا ۔‘‘ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ مجھ پر دس آیات نازل ہوئی ہیں ، جو ان کی حفاظت و خیال کرے گا جنت میں داخل ہو گا ۔‘‘ پھر آپ نے (قَدْ اَفْلَحَ الْمُوْمِنُوْنَ) سے دس آیات تلاوت فرمائی ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2495

عَن عثمانَ بنِ حُنَيفٍ قَالَ: إِنَّ رَجُلًا ضَرِيرَ الْبَصَرِ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ادْعُ اللَّهَ أَنْ يُعَافِيَنِي فَقَالَ: «إِنْ شِئْتَ دَعَوْتُ وَإِنْ شِئْتَ صَبَرْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ» . قَالَ: فَادْعُهُ قَالَ: فَأَمَرَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ فَيُحْسِنَ الْوُضُوءَ وَيَدْعُو بِهَذَا الدُّعَاءِ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ وَأَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّكَ مُحَمَّدٍ نَبِيِّ الرَّحْمَةِ إِنِّي تَوَجَّهْتُ بِكَ إِلَى رَبِّي لِيَقْضِيَ لِي فِي حَاجَتِي هَذِهِ اللهُمَّ فشفّعْه فيَّ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيب
عثمان بن حنیف ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک نابینا شخص نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا ، اللہ سے دعا کریں کہ وہ مجھے عافیت عطا فرمائے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ’’ اگر تم چاہو تو میں دعا کرتا ہوں اور اگر تم چاہو تو صبر کرو تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے ۔‘‘ اس نے عرض کیا ، آپ اللہ سے دعا فرمائیں ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے حکم فرمایا کہ خوب اچھی طرح وضو کرے اور ان الفاظ کے ساتھ دعا کرے :’’ اے اللہ ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اور تیرے نبی ، نبی رحمت محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ذریعے تیری طرف متوجہ ہوتا ہوں ، بے شک میں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ذریعے اپنے رب کی طرف توجہ کی تاکہ میری اس حاجت کے بارے میں میرے حق میں فیصلہ کیا جائے ، اے اللہ ! میرے بارے میں آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی شفاعت قبول فرما ۔‘‘ ترمذی ۔ اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2496

وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ مِنْ دُعَاءِ دَاوُدَ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ حُبَّكَ وَحُبَّ مَنْ يُحِبُّكَ وَالْعَمَلَ الَّذِي يُبَلِّغُنِي حُبَّكَ اللَّهُمَّ اجْعَلْ حُبَّكَ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ نَفْسِي وَمَالِي وَأَهْلِي وَمِنَ الْمَاءِ الْبَارِدِ» . قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَكَرَ دَاوُدَ يُحَدِّثُ عَنْهُ يَقُولُ: «كَانَ أَعْبَدَ الْبَشَرِ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ داؤد ؑ کی یہ دعا تھی :’’ اے اللہ ! میں تجھ سے تیری محبت کا ، اس شخص کی محبت کا جو تجھ سے محبت کرتا ہو اور اس عمل کا سوال کرتا ہوں جو مجھے تیری محبت تک پہنچا دے ، اے اللہ ! تو اپنی محبت ، مجھے میری جان ، میرے اہل و عیال ، مال اور ٹھنڈے پانی سے زیادہ محبوب بنا دے ۔‘‘ ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں، جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم داؤد ؑ کا ذکر کرتے تو ان کے متعلق بیان کرتے ہوئے فرماتے :’’ وہ تمام انسانوں سے زیادہ عبادت گزار تھے ۔‘‘ ترمذی ۔ اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2497

وَعَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: صَلَّى بِنَا عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ صَلَاةً فَأَوْجَزَ فِيهَا فَقَالَ لَهُ بَعْضُ الْقَوْمِ: لَقَدْ خَفَّفْتَ وَأَوْجَزْتَ الصَّلَاةَ فَقَالَ أَمَا عَلَيَّ ذَلِكَ لَقَدْ دَعَوْتُ فِيهَا بِدَعَوَاتٍ سَمِعْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا قَامَ تَبِعَهُ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ هُوَ أَبِي غَيْرَ أَنَّهُ كَنَّى عَنْ نَفْسِهِ فَسَأَلَهُ عَنِ الدُّعَاءِ ثُمَّ جَاءَ فَأَخْبَرَ بِهِ الْقَوْمَ: «اللَّهُمَّ بِعِلْمِكَ الْغَيْبَ وقُدرتِكَ على الخَلقِ أَحْيني مَا عَلِمْتَ الْحَيَاةَ خَيْرًا لِي وَتَوَفَّنِي إِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاةَ خَيْرًا لِي اللَّهُمَّ وَأَسْأَلُكَ خَشْيَتَكَ فِي الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ وَأَسْأَلُكَ كَلِمَةَ الْحَقِّ فِي الرِّضَى وَالْغَضَبِ وَأَسْأَلُكَ الْقَصْدَ فِي الْفَقْرِ وَالْغِنَى وَأَسْأَلُكَ نَعِيمًا لَا يَنْفَدُ وَأَسْأَلُكَ قُرَّةَ عَيْنٍ لَا تَنْقَطِعُ وَأَسْأَلُكَ الرِّضَى بَعْدَ الْقَضَاءِ وَأَسْأَلُكَ بَرْدَ الْعَيْشِ بَعْدَ الْمَوْتِ وَأَسْأَلُكَ لَذَّةَ النَّظَرِ إِلَى وَجْهِكَ وَالشَّوْقِ إِلَى لِقَائِكَ فِي غَيْرِ ضَرَّاءَ مُضِرَّةٍ وَلَا فِتْنَةٍ مُضِلَّةٍ اللَّهُمَّ زِيِّنَا بِزِينَةِ الْإِيمَانِ وَاجْعَلْنَا هُدَاةً مَهْدِيِّينَ» . رَوَاهُ النَّسَائِيُّ
عطا بن سائب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : عمار بن یاسر ؓ نے ہمیں نماز پڑھائی تو اس میں اختصار کیا تو کچھ لوگوں نے انہیں کہا : آپ نے نماز میں تخفیف اور اختصار کیا ہے ؟ انہوں نے فرمایا : اس سے مجھے کوئی فرق نہیں پڑا ، میں نے اس میں کچھ دعائیں کی ہیں جو میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی تھیں ، جب وہ (جانے کے لئے) کھڑے ہوئے تو ان لوگوں میں سے ایک آدمی ، وہ میرے والد ہی تھے لیکن انہوں نے اپنا نام چھپائے رکھا ، ان کے پیچھے پیچھے گیا اور ان سے دعا کے متعلق دریافت کیا ، پھر واپس آ کر اسے لوگوں کو بتایا :’’ اے اللہ ! اپنے علم غیب اور مخلوق پر اپنی قدرت کے ذریعے اس وقت تک زندہ رکھنا جب تک میرا زندہ رہنا تیرے علم کے مطابق میرے لئے بہتر ہو ۔ اور جب تو سمجھے کہ میرا فوت ہونا میرے لئے بہتر ہے تو مجھے فوت کر دینا ، اے اللہ ! میں غیب و حاضر میں تجھ سے کلمہ حق کا سوال کرتا ہوں ، میں فقر و غنی میں تجھ سے میانہ روی کا سوال کرتا ہوں ، میں ختم نہ ہونے والی نعمتوں کا تجھ سے سوال کرتا ہوں ، میں منقطع نہ ہونے والی آنکھوں کی ٹھنڈک کا تجھ سے سوال کرتا ہوں ، میں قضا کے بعد رضا کا تجھ سے سوال کرتا ہوں ، میں موت کے بعد خوشگوار زندگی کا تجھ سے سوال کرتا ہوں ، میں کسی شدید تکلیف اور گمراہ کن فتنے کے بغیر تیری ملاقات کے شوق اور تیرے چہرے کو دیکھنے کی لذت کا تجھ سے سوال کرتا ہوں ، اے اللہ ! زینت ایمان سے ہمیں مزین فرما اور ہمیں ہدایت پر ثابت رہنے والے ہادی بنا ۔‘‘ حسن ، رواہ النسائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2498

وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي دُبُرِ صَلَاةِ الْفَجْرِ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ عِلْمًا نَافِعًا وَعَمَلًا مُتَقَبَّلًا وَرِزْقًا طَيِّبًا» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ مَاجَهْ وَالْبَيْهَقِيّ فِي الدَّعوات الْكَبِير
ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فجر کی نماز کے بعد یہ دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں تجھ سے نفع بخش علم ، مقبول عمل اور حلال رزق کا سوال کرتا ہوں ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و ابن ماجہ و البیھقی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2499

وَعَن أبي هريرةَ قَالَ: دُعَاءٌ حَفِظْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا أَدَعُهُ: «اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي أُعْظِمُ شُكْرَكَ وَأُكْثِرُ ذِكْرَكَ وَأَتَّبِعُ نُصْحَكَ وَأَحْفَظُ وصيتك» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ایک دعا یاد کی جسے میں چھوڑتا نہیں :’’ اے اللہ ! مجھے ایسا بنا دے کہ میں تیرا بہت زیادہ شکر کروں ، تیرا بہت زیادہ ذکر کروں ، تیری نصیحت کی بہت اتباع کروں اور تیرے احکام کو بہت زیادہ یاد کروں ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2500

وَعَن عبدِ الله بنِ عَمْروٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الصِّحَّةَ وَالْعِفَّةَ والأمانةَ وحُسنَ الْخلق والرضى بِالْقدرِ»
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دعا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں تجھ سے صحت ، عفت ، امانت ، حسن اخلاق اور تقدیر پر راضی رہنے کا سوال کرتا ہوں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2501

وَعَن أُمِّ مَعْبدٍ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ طَهِّرْ قَلْبِي مِنَ النِّفَاقِ وَعَمَلِي مِنَ الرِّيَاءِ وَلِسَانِي مِنَ الْكَذِبِ وَعَيْنِي مِنَ الْخِيَانَةِ فَإِنَّكَ تَعْلَمُ خَائِنَةَ الْأَعْيُنِ وَمَا تُخْفِي الصُّدُورُ» . رَوَاهُمَا الْبَيْهَقِيُّ فِي الدَّعَوَاتِ الْكَبِيرِ
ام معبد ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا :’’ اے اللہ ! میرے دل کو نفاق سے ، میرے عمل کو ریا سے ، میری زبان کو جھوٹ سے اور میری آنکھوں کو خیانت سے پاک کر دے ، کیونکہ تو خیانت کرنے والی آنکھوں کو جانتا ہے اور جو کچھ سینے (دل) چھپاتے ہیں (تو اسے بھی جانتا ہے ۔‘‘ امام بیہقی نے دونوں روایتیں الدعوات الکبیر میں روایت کی ہیں ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2502

وَعَنْ أَنَسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَادَ رَجُلًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ قَدْ خَفَتَ فَصَارَ مِثْلَ الْفَرْخِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلْ كُنْتَ تَدْعُو اللَّهَ بِشَيْءٍ أَوْ تَسْأَلُهُ إِيَّاهُ؟» . قَالَ: نَعَمْ كُنْتُ أَقُولُ: اللَّهُمَّ مَا كُنْتَ مُعَاقِبِي بِهِ فِي الْآخِرَةِ فَعَجِّلْهُ لِي فِي الدُّنْيَا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سُبْحَانَ اللَّهِ لَا تُطِيقُهُ وَلَا تَسْتَطِيعُهُ أَفَلَا قُلْتَ: اللَّهُمَّ آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ . قَالَ: فَدَعَا الله بِهِ فشفاه الله. رَوَاهُ مُسلم
انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک مسلمان شخص کی عیادت کی ، وہ پرندے کے بچے کی طرح کمزور ہو چکا تھا ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (اس کی یہ حالت دیکھ کر) اسے فرمایا :’’ کیا تم اللہ سے کوئی دعا یا کسی خاص چیز کا سوال کرتے ہو ؟‘‘ اس نے عرض کیا ، جی ہاں ، میں کہا کرتا تھا : اے اللہ ! تو نے جو مجھے آخرت میں سزا دینی ہے وہ تو مجھے دنیا میں دے لے ۔ تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ سبحان اللہ ! تم (دنیا میں) اس کی طاقت رکھتے ہو نہ تم (آخرت میں) اس کی استطاعت رکھتے ہو ، تم نے ایسے کیوں نہ کہا : اے اللہ ! ہمیں دنیا میں بھلائی عطا فرما اور آخرت میں بھلائی عطا فرما ، اور ہمیں جہنم کے عذاب سے بچا ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، اس شخص نے ان کلمات کے ذریعے دعا کی تو اللہ نے اسے شفا عطا کر دی ۔ رواہ مسلم ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2503

وَعَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَنْبَغِي لِلْمُؤْمِنِ أَنْ يُذِلَّ نَفْسَهُ» . قَالُوا: وَكَيْفَ يُذِلُّ نَفْسَهُ؟ قَالَ: «يَتَعَرَّضُ مِنَ الْبَلَاءِ لِمَا لَا يُطِيقُ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث حسن غَرِيب
حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کسی مومن کی شان نہیں کہ وہ اپنے آپ کو ذلیل کرے ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا : وہ اپنے آپ کو کیسے ذلیل کرتا ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ایسے مصائب کو (دعا یا اعمال کے ذریعے) دعوت دیتا ہے ۔ جن کی وہ طاقت نہیں رکھتا ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ، بیہقی فی شعب الایمان ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و البیھقی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2504

وَعَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قُلْ: اللَّهُمَّ اجْعَلْ سَرِيرَتِي خَيْرًا مِنْ عَلَانِيَتِي وَاجْعَلْ عَلَانِيَتِي صَالِحَةً اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ صَالِحِ مَا تُؤْتِي النَّاسَ مِنَ الْأَهْلِ وَالْمَالِ وَالْوَلَدِ غَيْرِ الضَّالِّ وَلَا الْمُضِلِّ رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
عمر ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے دعا سکھائی تو فرمایا : کہو :’’ اے اللہ ! میرا باطن ، میرے ظاہر سے بہتر کر دے اور میرے ظاہر کو صالح بنا دے ، اے اللہ ! تو نے جو لوگوں کو اہل و مال اور اولاد دے رکھی ہے مجھے اس سے صالح عطا فرما ، جو خود گمراہ ہوں نہ گمراہ کن ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔

Icon this is notification panel