607 Results For Hadith (Sahih Muslim) Book (The Book of Pilgrimage)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2791

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَلْبَسُوا الْقُمُصَ، وَلَا الْعَمَائِمَ، وَلَا السَّرَاوِيلَاتِ، وَلَا الْبَرَانِسَ، وَلَا الْخِفَافَ، إِلَّا أَحَدٌ لَا يَجِدُ النَّعْلَيْنِ، فَلْيَلْبَسِ الْخُفَّيْنِ، وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، وَلَا تَلْبَسُوا مِنَ الثِّيَابِ شَيْئًا مَسَّهُ الزَّعْفَرَانُ وَلَا الْوَرْسُ»
Ibn 'Umar (Allah be pleased with them) reported that a person asked the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) what a Muhrim should put on as dress. Thereupon the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Do not put on a shirt or a turban, or trousers or a cap, or leather stockings except one who does not find shoes; he may put on stockings but he should trim them below the ankles. And do not wear clothes to which saffron or wars is applied.
نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ احرام باندھنے والا کیسے کپڑے پہنے؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا : " نہ قمیص پہنو نہ عمامہ ، نہ شلوار ، نہ کوٹ ( ٹوپی جڑا لبادہ ) اور نہ موزے پہنو ، سوائے اس کے جسے جوتے میسر نہ ہوں وہ موزے پہن لے ، اور انھیں ٹخنوں کے نیچے تک کاٹ لے ۔ اور ایسا کپڑا نہ پہنو جسے کچھ بھی زعفران یا ورس ( زرد چولہ ) لگا ہو ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2792

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، كُلُّهُمْ عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ؟ قَالَ: «لَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ الْقَمِيصَ، وَلَا الْعِمَامَةَ، وَلَا الْبُرْنُسَ، وَلَا السَّرَاوِيلَ، وَلَا ثَوْبًا مَسَّهُ وَرْسٌ وَلَا زَعْفَرَانٌ وَلَا الْخُفَّيْنِ، إِلَّا أَنْ لَا يَجِدَ نَعْلَيْنِ فَلْيَقْطَعْهُمَا، حَتَّى يَكُونَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ»
Salim reported on the authority of his father ('Abdullah b. 'Umar) that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was asked what a Muhrim should wear, whereupon he said: A Muhrim should not wear a shirt, or a turban, or a cap, or trousers, or a cloth touched with wars or with saffron, nor (should he wear) stockings, but in case he does not find shoes, but (before wearing stockings) be should trim them (in such a way) that these should become lower than the ankles.
حضرت سالم نے اپنے والد ( ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا ، احرام باندھنے والا کیسا لباس پہنے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " محرم نہ قمیص پہنے ، نہ عمامہ ، نہ ٹوپی جرا لبادہ ، نہ شلوار ، نہ ایسے کپڑے پہنے جسے ورس یا زعفرا ن لگاہو ، اور نہ موزے پہنے ، مگر جسے جوتے نہ ملیں تو ( وہ موزے پہن لے اور ) انھیں ( اوپر سے ) اتنا کاٹ ے کہ وہ ٹخنوں سے نیچے ہوجائیں ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2793

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ قَالَ: «نَهَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَلْبَسَ الْمُحْرِمُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا بِزَعْفَرَانٍ أَوْ وَرْسٍ» وَقَالَ: «مَنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ، فَلْيَلْبَسِ الْخُفَّيْنِ وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ»
Ibn 'Umar reported that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) forbade the Muhrim to put on a cloth dyed in saffron or wars and he further said: One who does not find shoes (to wear) he may wear stockings, but (only) after trimming them below the ankles.
عبداللہ بن دینار نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھنے والے کو زعفران یا ورس میں رنگے ہوئے کپڑے پہننے سے منع کیا ، نیز فرمایا؛ " جو جوتے نہ پائے تو وہ موزے پہن لے اورانھیں ٹخنوں کےنیچے تک کاٹ لے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2794

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَأَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، جَمِيعًا عَنْ حَمَّادٍ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ يَقُولُ: «السَّرَاوِيلُ، لِمَنْ لَمْ يَجِدِ الْإِزَارَ وَالْخُفَّانِ، لِمَنْ لَمْ يَجِدِ النَّعْلَيْنِ» يَعْنِي الْمُحْرِمَ
Ibn 'Abbas (Allah be pleased with both of them) reported: I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) say as he was delivering an address: So far as the trousers are concerned, one who does not find lower garment, he may wear them; as also socks, he may wear them who does not find shoes. It concerns the Muhrim.
حماد بن زید نے عمرو بن دینار سے ، انھوں نے جابر بن زید سے ، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ دیتے ہوئے سنا ، آپ فرمارہے تھے : " شلوار اس کے لئے ( جائز ) ہے جسے تہبند نہ ملے ، اور موزے اس کے لئے جسے جوتے میسر نہ ہو ، " یعنی احرام باندھنے والے کے لئے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2795

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ، ح وحَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ، قَالَا: جَمِيعًا، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ بِعَرَفَاتٍ فَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ.
Amr b. Dinar narrated with the same chain of transmitters that he heard the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) delivering sermon at 'Arafat, and he made a mention of this hadith (as quoted above).
شعبہ نے عمرو بن دینار سے یہ روایت اسی سندکے ساتھ بیان کی کہ انھوں ( ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عرفات میں خطبہ دیتے سنا ، پھر یہی حدیث سنائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2796

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، ح وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ كُلُّ هَؤُلَاءِ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَلَمْ يَذْكُرْ أَحَدٌ مِنْهُمْ يَخْطُبُ بِعَرَفَاتٍ غَيْرُ شُعْبَةَ وَحْدَهُ
This hadith has been narrated on the authority of 'Amr b. Dinar with the same chain of transmitters, but none of them (the narrators) made a mention that he (the Holy Prophet) was delivering address at 'Arafat except Shu'ba.
ابن عینیہ ، ہشیم ، سفیان ثوری ، ابن جریج اور ایوب ( سختیانی ) ان تمام نے عمرو بن دینار سے مذکورہ سند کےساتھ روایت کی ، ان تمام میں سے اکیلے شعبہ کے علاوہ کسی نے یہ ذکر نہیں کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات میں خطبہ ارشادفرمارہے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2797

وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ، فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ وَمَنْ لَمْ يَجِدْ إِزَارًا، فَلْيَلْبَسْ سَرَاوِيلَ»
Jabir (Allah be pleased with him) reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: He who does not find shoes to wear may wear socks, and he who does not find lower garment to wear may put on trousers.
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ر وایت ہے ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " جسے جوتے نہ ملیں وہ موزے پہن لے ، اور جسے تہبند نہ ملے وہ شلوار پہن لے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2798

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْجِعْرَانَةِ، عَلَيْهِ جُبَّةٌ وَعَلَيْهَا خَلُوقٌ - أَوْ قَالَ أَثَرُ صُفْرَةٍ - فَقَالَ: كَيْفَ تَأْمُرُنِي أَنْ أَصْنَعَ فِي عُمْرَتِي؟ قَالَ: وَأُنْزِلَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَحْيُ، فَسُتِرَ بِثَوْبٍ، وَكَانَ يَعْلَى يَقُولُ: وَدِدْتُ أَنِّي أَرَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ نَزَلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ، قَالَ فَقَالَ: أَيَسُرُّكَ أَنْ تَنْظُرَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ؟ قَالَ: فَرَفَعَ عُمَرُ طَرَفَ الثَّوْبِ، فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ لَهُ غَطِيطٌ، - قَالَ وَأَحْسَبُهُ قَالَ - كَغَطِيطِ الْبَكْرِ، قَالَ فَلَمَّا سُرِّيَ عَنْهُ قَالَ: «أَيْنَ السَّائِلُ عَنِ الْعُمْرَةِ؟ اغْسِلْ عَنْكَ أَثَرَ الصُّفْرَةِ - أَوْ قَالَ أَثَرَ الْخَلُوقِ - وَاخْلَعْ عَنْكَ جُبَّتَكَ، وَاصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ مَا أَنْتَ صَانِعٌ فِي حَجِّكَ»
Ya'la b. Umayya reported on the authority of his father (Allah be pleased with them) that a person came to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as he was at Ji'rana and he (the person) had been putting on a cloak which was perfumed, or he (the narrator) said: There was a trace of yellowness on it. He said (to the Holy Prophet): What do you command me to do during my Umra? (It was at this juncture) that the revelation came to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and he was covered with a cloth, and Ya'la said: Would that I see revelation coming to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). He (Hadrat 'Umar) said: Would it please you to see the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) receiving the revelations 'Umar lifted a corner of the cloth and I looked at him and he was emitting a sound of snorting. He (the narrator) said: I thought it was the sound of a camel. When he was relieved of this he said: Where is he who asked about Umra? When the person came, the Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Wash out the trace of yellowness, or he said: the trace of perfume and put off the cloak and do in your 'Umra what you do in your Hajj.
ہمام نے کہا : ہمیں عطا ابن ابی رباح نے صفوان بن یعلیٰ بن امیہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے اپنے والد ( یعلیٰ بن امیہ تمیمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی ، کہا : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص حاضر ہوا ۔ ( اس وقت ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ ( کے مقام ) پر تھے ، اس ( کے بدن ) پر جبہ تھا ، اس پر زعفران ملی خوشبو ( لگی ہوئی ) تھی ۔ یاکہا : زردی کا نشان تھا ۔ اس نے کہا : آپ مجھے میرے عمرے میں کیا کرنے کا حکم دیتے ہیں؟ ( یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : ( اتنے میں ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اترنے لگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پرکپڑا تان دیا گیا ۔ یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہا کرتے تھے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ( اس عالم میں ) دیکھوں جب آپ پروحی اتر رہی ہو ۔ ( یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : ) ( عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کہنے لگے : کیاتمھیں پسند ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اتر رہی ہوتو تم انھیں دیکھو؟ ( یعلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کپڑے کا ایک کنارا اٹھایا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سانس لینے کی بھاری آواز آرہی تھی ۔ صفوان نے کہا : میرا گمان ہے انھوں نے کہا : ۔ ۔ ۔ جس طرح جوان اونٹ کے سانس کی آواز ہوتی ہے ۔ ( یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ کیفیت دو ر ہوئی ( تو ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " عمرے کے بارے میں سوال کرنے والا کہاں ہے؟ ( پھر اس نے فرمایا : ) تم اپنے ( کپڑوں ) سے زردی ( زعفران ) کا نشان ۔ ۔ ۔ یا فرمایا : خوشبو کا اثر ۔ ۔ دھو ڈالو ، اپنا جبہ اتار دو اور عمرے میں وہی کچھ کرو جو تم اپنے حج میں کرتے ہو ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2799

وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ وَهُوَ بِالْجِعْرَانَةِ، وَأَنَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَلَيْهِ مُقَطَّعَاتٌ - يَعْنِي جُبَّةً - وَهُوَ مُتَضَمِّخٌ بِالْخَلُوقِ، فَقَالَ: إِنِّي أَحْرَمْتُ بِالْعُمْرَةِ وَعَلَيَّ هَذَا، وَأَنَا مُتَضَمِّخٌ بِالْخَلُوقِ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا كُنْتَ صَانِعًا فِي حَجِّكَ؟» قَالَ: أَنْزِعُ عَنِّي هَذِهِ الثِّيَابَ، وَأَغْسِلُ عَنِّي هَذَا الْخَلُوقَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا كُنْتَ صَانِعًا فِي حَجِّكَ، فَاصْنَعْهُ فِي عُمْرَتِكَ»
Safwan b. Ya'la reported on the authority of his father (who said): A person came to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as he was staying at Ji'rana and I (the narrator's father) was at that time in the apostle's ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) company and (the person) was donning a cloak having the marks of perfume on it, and he said: I am in a state of Ihram for the sake of Umra, and it (this cloak) is upon me and I am perfumed. The Apostle of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to him: What would you do in your Hajj? He said: I would take off the clothes and would wash from me this perfume. Thereupon the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: What you do in your Hajj do it in your Umra.
عمرو بن دینار نے عطاء سے انھوں نے صفوان بن یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ، کہا : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ میں تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا ، میں ( یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود تھا ، اس ( کے بدن ) پر ٹکڑیوں والا ( لباس ) ، یعنی جبہ تھا وہ زعفران ملی خوشبوسے لت پت تھا ۔ اس نے کہا میں نے عمرے کا احرام باندھا ہے ۔ اور میرے جسم پر یہ لباس ہے ۔ اور میں نے خوشبو بھی لگائی ہے ۔ ( کیایہ درست ہے؟ ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا : " تم اپنے حج میں کیا کرتے؟ " اس نے کہا : میں یہ اپنے کپڑے اتار دیتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا : " جو تم اپنے حج میں کرتے ہو وہی اپنے عمرے میں کرو ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2800

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - أَخْبَرَنَا عِيسَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ يَعْلَى كَانَ يَقُولُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: لَيْتَنِي أَرَى نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ، فَلَمَّا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِعْرَانَةِ، وَعَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَوْبٌ قَدْ أُظِلَّ بِهِ عَلَيْهِ، مَعَهُ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فِيهِمْ عُمَرُ، إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ عَلَيْهِ جُبَّةُ صُوفٍ، مُتَضَمِّخٌ بِطِيبٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، كَيْفَ تَرَى فِي رَجُلٍ أَحْرَمَ بِعُمْرَةٍ فِي جُبَّةٍ بَعْدَمَا تَضَمَّخَ بِطِيبٍ؟ فَنَظَرَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعَةً، ثُمَّ سَكَتَ، فَجَاءَهُ الْوَحْيُ، فَأَشَارَ عُمَرُ بِيَدِهِ إِلَى يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ: تَعَالَ، فَجَاءَ يَعْلَى، فَأَدْخَلَ رَأْسَهُ، فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْمَرُّ الْوَجْهِ، يَغِطُّ سَاعَةً، ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ، فَقَالَ: «أَيْنَ الَّذِي سَأَلَنِي عَنِ الْعُمْرَةِ آنِفًا؟» فَالْتُمِسَ الرَّجُلُ، فَجِيءَ بِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَّا الطِّيبُ الَّذِي بِكَ، فَاغْسِلْهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَأَمَّا الْجُبَّةُ فَانْزِعْهَا، ثُمَّ اصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ، مَا تَصْنَعُ فِي حَجِّكَ»
Safwan b. Ya'la b. Umayya reported that Ya'la used to say to 'Umar b. Khattab (Allah be pleased with him): Would that I see revelation descending upon the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). (Once) when the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was in Ji'rana and there was a cloth which provided shade over him, and there were his Companions with him. 'Umar being one of them, there came a person with a cloak of wool on him daubed with perfume and he said: Messenger of Allah, what about the person who entered upon the state of Ihram with a cloak after daubing it with perfume? The Apostle of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) looked at him for a short while, and then became quiet, and revelation began descending upon him, and 'Umar gestured (with his hand) to Ya'la b. Umayya to come. Ya'la came and he entered his head (beneath the cloth and saw) the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) with his face red, and breathing heavily. Then he felt relieved (of that burden) and he said: Where is the man who was just asking me about Umra? The man was searched for and he was brought, and the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: So far as the perfume is concerned, wash it three times, and remove the cloak too (as it was sewn) and do in 'Umra as you do in Hajj.
۔ ابن جریج نے کہا : مجھے عطاء نے خبر دی کہ صفوان بن یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن امیہ نے انھیں خبر دی کہ یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہاکرتے تھے : کاش!میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت دیکھوں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پروحی نازل ہورہی ہو ۔ ( ایک مرتبہ ) جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ میں تھے ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک کپڑے سےسایہ کیاگیا تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین بھی تھے ۔ جن میں عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی شامل تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا ۔ اس نے خوشبوسےلت پت جبہ پہنا ہواتھا ، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس شخص کے بارے میں کیا خیا ل ہے ۔ جس نےاچھی طرح خوشبولگاکر جبے میں عمرے کا احرام باندھاہے ۔ ؟نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ دیر اس کی طرف دیکھا ، پھرسکوت اختیار فرمایا تو ( اس اثناء میں ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوناشروع ہوگئی ۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہاتھ سے یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اشارہ کیا ، ادھرآؤ یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آگئے اور اپنا سر ( چادر ) میں داخل کردیا ۔ ادھر آؤ ، یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آگئے اور پنا سر ( چادر ) میں داخل کردیا ، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ سرخ ہورہاتھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ دیر بھاری بھاری سانس لیتے رہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ کیفیت دور ہوگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " وہ شخص کہاں ہے جس نے ابھی مجھ سے عمرے کے متعلق سوال کیا تھا؟ " آدمی کو تلاش کرکے حاضر کیا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " وہ خوشبو جو تم نے لگا رکھی ہے ۔ اسے تین مرتبہ دھو لو اور یہ جبہ ( لباس ) ، اسے اتار دو ، پھر اپنے عمرے میں ویسے ہی کرو جیسے تم اپنے حج میں کرتے ہو ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2801

وحَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ - وَاللَّفْظُ لِابْنِ رَافِعٍ - قَالَا: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ قَيْسًا، يُحَدِّثُ عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْجِعْرَانَةِ، قَدْ أَهَلَّ بِالْعُمْرَةِ، وَهُوَ مُصَفِّرٌ لِحْيَتَهُ وَرَأْسَهُ، وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنِّي أَحْرَمْتُ بِعُمْرَةٍ، وَأَنَا كَمَا تَرَى، فَقَالَ: «انْزِعْ عَنْكَ الْجُبَّةَ، وَاغْسِلْ عَنْكَ الصُّفْرَةَ، وَمَا كُنْتَ صَانِعًا فِي حَجِّكَ، فَاصْنَعْهُ فِي عُمْرَتِكَ»
Ya'la b. Umayya (Allah be pleased with him) reported that a person came to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as he was staying at Ji'rana and he had put on Ihram for 'Umra and he had dyed his beard and his head with yellow colour and there was a cloak on him. He said: I put on Ihram for 'Umra and I am in this state as you see (with dyed beard and head and a cloak over me). He (the Holy Prophet) said: Take off the cloak and wash the yellowness and do in your 'Umra what you do in Hajj.
قیس ، عطاء سے حدیث بیا ن کرتے ہیں ، وہ صفوان بن یعلیٰ بن امیہ سے ، وہ اپنے والد ( یعلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ میں تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا ، وہ عمرے کااحرام باندھ کرتلبیہ کہہ چکا تھا ، اس نے اپنا سراور اپنی داڑھی کو زردرنگ سے رنگا ہواتھا ، اور اس ( کے جسم ) پر جبہ تھا ۔ اس نے پوچھا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں نے عمرے کا احرام باندھا ہے اور میں اس حالت میں ہوں جو آپ دیکھ رہے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جبہ اتار دوں ، اپنے آپ سے زرد رنگ کو دھو ڈالو اور جو تم نے اپنے حج میں کرنا تھا وہی عمرے میں کرو ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2802

وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا رَبَاحُ بْنُ أَبِي مَعْرُوفٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً، قَالَ: أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ بْنُ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ عَلَيْهِ جُبَّةٌ بِهَا أَثَرٌ مِنْ خَلُوقٍ، فَقَالَ يَا رَسُولَ اللهِ، إِنِّي أَحْرَمْتُ بِعُمْرَةٍ، فَكَيْفَ أَفْعَلُ؟ فَسَكَتَ عَنْهُ، فَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيْهِ، وَكَانَ عُمَرُ يَسْتُرُهُ إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ، يُظِلُّهُ، فَقُلْتُ لِعُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: إِنِّي أُحِبُّ، إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ، أَنْ أُدْخِلَ رَأْسِي مَعَهُ فِي الثَّوْبِ، فَلَمَّا أُنْزِلَ عَلَيْهِ، خَمَّرَهُ عُمَرُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ بِالثَّوْبِ، فَجِئْتُهُ فَأَدْخَلْتُ رَأْسِي مَعَهُ فِي الثَّوْبِ، فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ، فَلَمَّا سُرِّيَ عَنْهُ، قَالَ: «أَيْنَ السَّائِلُ آنِفًا عَنِ الْعُمْرَةِ؟» فَقَامَ إِلَيْهِ الرَّجُلُ، فَقَالَ: «انْزِعْ عَنْكَ جُبَّتَكَ، وَاغْسِلْ أَثَرَ الْخَلُوقِ الَّذِي بِكَ، وَافْعَلْ فِي عُمْرَتِكَ، مَا كُنْتَ فَاعِلًا فِي حَجِّكَ»
Ya'la reported: We were with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) that a person came to him with a cloak on him having the traces of scent. He said, Messenger of Allah, I put on Ihram for 'Umra: what should I do? He (the Holy Prophet) kept quiet and did not make him any reply. And 'Umar screened him and it was (usual) with 'Umar that when the revelation descended upon him, he provided him shade (with the help of a piece of cloth). I (the person who came to the Holy Prophet) said: I said to 'Umar I wish to project my head into the cloth (to see how the Prophet receives revelation). So when the revelation began to descend upon him 'Umar wrapped him (the Holy Prophet) with cloth I came to him and projected my head with him into the cloth, and saw him (the Holy Prophet) (receiving the revelation). When he (the Holy Prophet) was relieved (of its burden), he said: Where is the inquirer who was just inquiring about 'Umra? That man came to him. Thereupon he (the Messenger of Allah) said: Take off the cloak from (your body) and wash the traces of perfume which were upon you, and do in 'Umra what you did in Hajj.
رباح بن ابی معروف نے ہم سے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے عطاء سے سنا ، انھوں نے کہا : مجھے صفوان بن یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے والد یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خبر دی ، کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ایک شخص آیا ، اس نے جبہ پہن رکھاتھا جس پر زعفران ملی خوشبو کے نشانات تھے ، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں نے عمرے کا احرام باندھا ہے تو میں کس طر ح کروں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہےاور اسے کوئی جواب نہ دیا ، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اترتی تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے آگے اوٹ کرتے ، آپ پر سایہ کرتے ۔ میں نے حضرت عمر سے کہا : میر ی خواہش ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہو ، میں بھی کپڑے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےساتھ اپنا سر داخل کروں ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہونے لگی ، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ کو کپڑے سے چھپا دیا ۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کپڑے میں اپنا سر داخل کردیا اور آپ کو ( وحی کے نزول کی حالت میں ) دیکھا ۔ جب آپ کی وہ کیفیت زائل کردی گئی تو فرمایا : " ابھی عمرے کے متعلق سوال کرنے والا شخص کہاں ہے؟ " ( اتنے میں ) وہ شخص آپ کے پاس آگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اپنا جبہ اتار دو ، اپنے جسم سے زعفران ملی خوشبو کا نشان دھوڈالو اور عمرے میں وہی کرو جو تم نے حج میں کرنا تھا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2803

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَخَلَفُ بْنُ هِشَامٍ، وَأَبُو الرَّبِيعِ، وَقُتَيْبَةُ، جَمِيعًا عَنْ حَمَّادٍ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: وَقَّتَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ، ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلِأَهْلِ الشَّامِ الْجُحْفَةَ، وَلِأَهْلِ نَجْدٍ، قَرْنَ الْمَنَازِلِ، وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ، يَلَمْلَمَ، قَالَ: «فَهُنَّ لَهُنَّ، وَلِمَنْ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِ أَهْلِهِنَّ، مِمَّنْ أَرَادَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ، فَمَنْ كَانَ دُونَهُنَّ فَمِنْ أَهْلِهِ، وَكَذَا فَكَذَلِكَ، حَتَّى أَهْلُ مَكَّةَ يُهِلُّونَ مِنْهَا»
Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) reported that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) specified Dhu'l-Hulaifa, for the people of Medina; Juhfa for the people of Syria; Qarn al-Manazil, for the people of Najd; Yalamlam for the people of Yemen (the Mawaqit) and those (Mawaqit) are also meant for those who live at these (places) and for those too who come from without towards them for the sake of Hajj or 'Umra. And those who live within them (within the bounds of these places) or in the suburbs of Mecca or within Mecca, they should enter upon the state of Ihram at these very places.
عمرو بن دینا ر نے طاوس سے ، انھوں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ شام والوں کے لیے جحفہ نجد والوں کے لیے قرن المنازل اور یمن والو ں کے لیے یلملم کو میقات مقرر کیا اور فر ما یا : " یہ ( چاروں میقات ) ان جگہوں ( پر رہنے والے ) اور وہاں نہ رہنے والے ۔ وہاں تک پہنچنے والے ایسے لوگوں کے لیے ہیں جو حج اور عمرے کا ارادہ کریں اور جوان ( مقامات ) کے اندر ہو وہ اپنے گھر ہی سے احرام باندھ لے جو اس سے زیادہ حرم کے قریب ہو وہ اسی طرح کرے حتی کہ مکہ والے مکہ ہی سے احرا م باندھیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2804

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَّتَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلِأَهْلِ الشَّامِ الْجُحْفَةَ، وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنَ الْمَنَازِلِ، وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ، وَقَالَ: «هُنَّ لَهُمْ، وَلِكُلِّ آتٍ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِهِنَّ، مِمَّنْ أَرَادَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ، وَمَنْ كَانَ دُونَ ذَلِكَ، فَمِنْ حَيْثُ أَنْشَأَ، حَتَّى أَهْلُ مَكَّةَ، مِنْ مَكَّةَ»
Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) reported that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) specified Dhu'l-Hulaifa for the people of Medina; Juhfa for the people of Syria, Qarn al-Manazil for the people of Najd, Yalamlam for the people of Yemen (as their respective Mawaqit), and he also said: These are (Mawaqit) of them too (who live there) and everyone who comes from outside (through) their (directions) for the sake of Hajj and 'Umra and for those who live within (those bounds their Miqat is that) from which they commenced (their journey), and for the people of Mecca, Mecca itself is (the Miqat).
وہیب نے کہا : ہمیں عبد اللہ بن طاوس نے اپنے والد سے انھوں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی ، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ شام والوں کے لیے جحفہ نجد والوں کے لیے قرن المنازل اور یمن والوں کے لیے یلملم کو میقات مقرر کیا اور فر ما یا : " یہ ( مقامات ) وہاں کے باشندوں اور ہر آنے والے ایسے شخص کے لیے ( میقات ) ہیں جو دوسرے علاقوں سے وہاں پہنچے اور حج و عمرے کا ارادہ رکھتا ہو ۔ اور جو کو ئی ان ( مقامات ) سے اندر ہو وہ اسی جگہ سے ( احرا م ) باندھ لے ) جہاں سےوہ چلے حتیٰ کہ مکہ والے مکہ ہی سے ( احرام باند ھیں ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2805

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ، مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَأَهْلُ الشَّامِ، مِنَ الْجُحْفَةِ، وَأَهْلُ نَجْدٍ، مِنْ قَرْنٍ» قَالَ عَبْدُ اللهِ: وَبَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «وَيُهِلُّ أَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ»
Ibn 'Umar (Allah be pleased with them) reported that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: The people of Medina should enter upon the state of Ihram at Dhu'l-Hulaifa, and people of Syria at Juhfa, and people of Najd at Qarn (al-Manazil), and 'Abdullah (further) said: It has reached me that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) also caid: The people of Yemen should enter upon the state of Ihram at Yalamlam.
نافع نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" مدینہ والے ذوالحلیفہ سے شام والے جحفہ سے اور نجد والے قرن المنازل سے ( احرام باند ھ کر ) تلبیہ کہیں ۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : مجھے یہ بات بھی پہنچی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" یمن والے یلملم سے ( احرام باندھ کر ) تلبیہ کہں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2806

وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ ذُو الْحُلَيْفَةِ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الشَّامِ مَهْيَعَةُ، وَهِيَ الْجُحْفَةُ، وَمُهَلُّ أَهْلِ نَجْدٍ قَرْنٌ» قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا: وَزَعَمُوا أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - وَلَمْ أَسْمَعْ ذَلِكَ مِنْهُ - قَالَ: «وَمُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمُ»
Salim reported on the authority of his father ('Abdullah b. 'Umar) that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: The people of Medina should enter upon the state of Ihram at Dhu'l-Hulaifa; the people of Syria at Juhfa, the people of Najd at Qarn (al-Manazil). Ibn 'Umar (Allah be pleased with them) said: It was mentioned to me but I did not myself bear it (directly) from the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) having said this: The people of Yemen should enter upon the state of Ihram at Yalamlam.
سالم بن عبد اللہ بن عمر بن خطا ب نے اپنے والد سے روایت کی ۔ کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فر ما رہے تھے : "" اہل مدینہ کا مقام تلبیہ ( وہ جگہ جہاں سے بآواز بلند لبيك اللهم لبيك کہنے کا آغاز ہو تا ہے یعنی میقات مراد ہے ) ذوالحلیفہ ہے اہل شام کا مقام تلبیہ مهيعه وہی جحفه ہے اور اہل نجد کا قرن ( المنازل ) عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : ( مجھے بتا نے والے ) ان لوگوں کا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ۔ ۔ ۔ میں نے آپ سے خود نہیں سنا ۔ ۔ ۔ فر ما یا "" اور اہل یمن کا مقام تلبیہ یلملم ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2807

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ - قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرُونَ: - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ دِينَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: أَمَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ الْمَدِينَةِ أَنْ يُهِلُّوا مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَأَهْلَ الشَّامِ مِنَ الْجُحْفَةِ، وَأَهْلَ نَجْدٍ، مِنْ قَرْنٍ. وَقَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا: وَأُخْبِرْتُ أَنَّهُ قَالَ: «وَيُهِلُّ أَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ»
Salim b. 'Abdullah b. 'Umar b. al-Khattab (Allah be pleased with them) reported his father as saying: I heard the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying that the people of Medina should enter upon the state of Ihram at Dhu'l- Hulaifa, the people of Syria at Mahya'a and that is Juhfa, and the people of Najd at Qarn (al-Manazil). 'Abdullah b. 'Umar (Allah be pleased with them) said: (I did not hear it myself from him) but heard from them saying that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had (also) said: The people of Yemen should enter upon the state of Ihram at Yalamlam.
عبد اللہ بن دینا ر سے روایت ہے انھوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا انھوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کو حکم دیا کہ وہ ذولحلیفہ سے شام والوں کو حکم دیا کہ وہ جحفہ سے اور نجد والوں کو حکم دیا کہ وہ قرن ( منا زل ) سے ( احرام باندھ کر ) تلبیہ کا آغا ز کریں ۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا مجھے خبردی گئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" یمن والے یلملم سے احرا م باند ھیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2808

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، يُسْأَلُ عَنِ الْمُهَلِّ، فَقَالَ: سَمِعْتُ - ثُمَّ انْتَهَى فَقَالَ: أُرَاهُ يَعْنِي - النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،
Ibn 'Umar (Allah be pleased with them) reported that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had commanded the people of Medina to enter upon the state of Ihram at Dhu'l-Hulaifa; the people of Syria at Juhfa; the people of Najd at Qarn (al-Manazil). 'Abdullah b. 'Umar (Allah be pleased with them) said: I was informed that he said that the people of Yemen should enter upon the state of Ihram at Yalamlam.
روح بن عبادہ نے کہا ہمیں ابن جریج نے حدیث سنا ئی کہا : ہمیں ابو زبیر نے خبر دی کہ انھوں نے جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ان سے مقام تلبیہ کے بارے میں پو چھا جا رہا تھا تو انھوں نے کہا : میں نے سنا پھر رک گئے اور ( کچھ وقفے کے بعد ) کہا : ان ( جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کی مراد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے تھی ( کہ جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے سنا )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2809

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَيُهِلُّ أَهْلُ الشَّامِ مِنَ الْجُحْفَةِ، وَيُهِلُّ أَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ» قَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا: وَذُكِرَ لِي - وَلَمْ أَسْمَعْ - أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «وَيُهِلُّ أَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ»
Abu Zubair reported that he heard Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) saying that as he was asked about (the places for entering upon the) state of ihram, he said: I heard (and he then carried the narration directly, I think to) the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ).
سفیا ن نے زہری سے حدیث بیان کی انھوں نے سالم سے انھوں نے اپنے والد ( ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے حدیث بیان کی کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" مدینہ والے ذوالحلیفہ سے شام والے جحفہ سے اور نجد والے قرن منا زل سے احرا م باندھیں ۔ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا مجھے بتا یا گیا ۔ ۔ ۔ میں نے خود نہیں سنا ۔ ۔ ۔ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا یمن والے یلملم سے احرام باندھیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2810

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ كِلَاهُمَا، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَكْرٍ - قَالَ عَبْدٌ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ - أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، يُسْأَلُ عَنِ الْمُهَلِّ فَقَالَ: سَمِعْتُ - أَحْسَبُهُ رَفَعَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - فَقَالَ: «مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَالطَّرِيقُ الْآخَرُ الْجُحْفَةُ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الْعِرَاقِ مِنْ ذَاتِ عِرْقٍ، وَمُهَلُّ أَهْلِ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ»
Abu Zubair heard Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) as saying as he was asked about (the place for entering upon the) state of Ihram: I heard (and I think he carried it directly to the Messenger of Allah) him saying: For the people of Medina Dhu'l-Hulaifa is the place for entering upon the state of Ihram, and for (the people coming through the other way, i.e. Syria) it is Juhfa; for the people of Iraq it is Dhat al-'Irq; for the people of Najd it is Qarn (al-Manazil) and for the people of Yemen it is Yalamlam.
محمد بن بکر سے روایت ہے کہا مجھے ابن جریج نے خبر دی ، کہا مجھے ابو زبیر نے خبر دی کہ انھوں نے جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ان سے مقام تلبیہ کے متعلق سوال کیا گیا تھا ( جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا میں نے سنا ۔ ۔ ۔ میرا خیا ل ہے کہ انھوں نے حدیث کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کی ۔ آپ نے فر ما یا : " مدینہ والوں کا مقام تلبیہ ( احرام باندھنے کی جگہ ) ذوالحلیفہ ہے اور دوسرے راستے ( سے آنے والوں کا مقام ) جحفہ ہے ۔ اہل عراق کا مقام تلبیہ ذات عر ق نجد والوں کا قرن ( منازل ) اور یمن والوں کا یلملم ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2811

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّ تَلْبِيَةَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَبَّيْكَ اللهُمَّ، لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ» قَالَ: وَكَانَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا يَزِيدُ فِيهَا: لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ، وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ بِيَدَيْكَ، لَبَّيْكَ وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ
Abdullah b. 'Umar (Allah be pleased with them) reported that the Talbiya of the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was this: Here I am at Thy service. O Allah, here I am at Thy service, here I am at Thy service. There is no associate with Thee; here I am at Thy service. Verily all praise and grace is due to Thee, and the sovereignty (too). There is no associate with Thee. He (the narrator) further said that 'Abdullah b. 'Umar (Allah be pleased with them) made this addition to it: Here I am at Thy service; here I am at Thy service; ready to obey Thee, and good is in Thy Hand; here I am at Thy service; unto Thee is the petition, and deed (is also for Thee).
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی نے کہا میں نے مالک کے سامنے ( اس حدیث کی ) قراءت کی انھوں نے نافع سے اور انھوں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہ ہوا کرتا تھا ۔ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ ، لَبَّيْكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ ، إِنَّ الْحَمْدَ ، وَالنِّعْمَةَ ، لَكَ وَالْمُلْكَ ، لاَ شَرِيكَ لَكَ میں بار بار حاضر ہوں اے اللہ ! تیرے حضور حاضر ہوں میں حاضر ہوں یقیناً تعریفیں اور ساری نعمتیں تیری ہیں اور ساری بادشاہت بھی تیری ہے ۔ ( کسی بھی چیز میں ) تیرا کو ئی شریک نہیں ۔ اور ( نافع نے ) کہا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس ( مذکورہ تلبیہ ) میں یہ اضا فہ فر ما یا کرتے تھے ۔ "" لبيك لبيك وسعديك ، والخير بيديك ، والرغباء إليك والعمل "" میں تیر ے سامنے حاجر ہوں حاضر ہوں تیری اطا عت کی ایک کے بعد دوسری سعادت ( حاصل کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہوں ) اور ہر قسم کی خیر تیرے دونوں ہاتھوں میں ہے اے اللہ ! میں تیرے حضور حاضر ہوں ۔ ( ہر دم ) تجھی سے مانگنے کی رغبت ہے اور تمام عمل ( تیری ہی رضا کے لیے ہیں )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2812

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، وَنَافِعٍ، مَوْلَى عَبْدِ اللهِ، وَحَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ، إِذَا اسْتَوَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ قَائِمَةً عِنْدَ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ، أَهَلَّ فَقَالَ: «لَبَّيْكَ اللهُمَّ، لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ، وَالنِّعْمَةَ، لَكَ وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ» قَالُوا: وَكَانَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: هَذِهِ تَلْبِيَةُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَافِعٌ: كَانَ عَبْدُ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ يَزِيدُ مَعَ هَذَا: «لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ، وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ بِيَدَيْكَ لَبَّيْكَ، وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ»
Abdullah b. 'Umar (Allah be pleased with them) reported that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) entered upon the state of Ihram near the mosque at Dhu'l-Hulaifa as his camel stood by it and he said: Here I am at Thy service, O Lord; here I am at Thy service: here I am at Thy service. There is no associate with Thee. Here I am at Thy service. All praise and grace is due to Thee and the sovereignty (too). There is no associate with Thee. They (the people) said that 'Abdullah b. 'Umar said that that was the Talbiya of the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). Nafi' said: 'Abdullah (Allah be pleased with him) made this addition to it: Here I am at Thy service; here I am at Thy service; ready to obey Thee. The Good is in Thy Hand. Here I am at Thy service. Unto Thee is the petition and deed (is also for Thee).
موسیٰ بن عقبہ نے سالم بن عبد اللہ بن عمر اور حضرت عبد اللہ کے مولیٰ نافع اور حمزہ بن عبد اللہ کے واسطے سے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری جب آپ کو لے کر مسجد ذوالحلیفہ کے پاس سیدھی کھڑی ہو جا تی تو آپ تلبیہ پکا رتے اور کہتے : "" میں بار بار حاضر ہوں ۔ اے اللہ ! میں تیرے حضور حاضر ہوں میں حاضرہوں یقیناً تمام تعریفیں اور ساری نعمتیں تیری ہیں اور ساری بادشاہت بھی تیری ہے ( کسی بھی چیز میں تیرا کو ئی شریک نہیں ۔ ( سالم نا فع اور حمزہ نے ) کہا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہا کرتے تھے کہ یہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ ہے ۔ نافع نے کہا کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان ( مذکورہ بالا ) کلما ت کے ساتھ ان الفاظ کاا ضافہ کرتے : "" میں تیرے سامنے حاضر ہوں حاضر ہوں تیری اطاعت کی ایک کے بعد دوسری سعادت ( حاصل کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہوں ) اور ہر قسم کی خیر تیرے دو نوں ہاتھوں میں ہے اے اللہ !میں تیرے حضور حاضر ہوں ۔ ( ہر دم ) تجھی سے مانگنے کی رغبت ہے اور تمام عمل ( تیری رضا کے لیے ہیں )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2813

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: تَلَقَّفْتُ التَّلْبِيَةَ مِنْ فِي رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِهِمْ
Ibn 'Umar (Allah be pleased with him) reported: I immediately learnt Talbiya from the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), and he then narrated the hadith.
عبید اللہ ( بن عمربن حفص العدوی المدنی ) نے کہا مجھے نا فع نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خبر دی کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے سنتے ہی تلبیہ یا د کر لیا پھر سالم نافع اور حمزہ کی حدیث کی طرح روایت بیا ن کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2814

وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: فَإِنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، أَخْبَرَنِي عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ مُلَبِّدًا، يَقُولُ: «لَبَّيْكَ اللهُمَّ، لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ» لَا يَزِيدُ عَلَى هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ، وَإِنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، كَانَ يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْكَعُ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ إِذَا اسْتَوَتْ بِهِ النَّاقَةُ قَائِمَةً عِنْدَ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ، أَهَلَّ بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ، وَكَانَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، يُهِلُّ بِإِهْلَالِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ، وَيَقُولُ: لَبَّيْكَ اللهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ لَبَّيْكَ وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ
Abdullah b. 'Umar (Allah be pleased with them) reported: I heard the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) pronouncing Talbiya with compacted hair: Here I am at Thy service. O Allah: here I am at Thy service; here I am at Thy service. There is no associate with Thee; here I am at Thy service. Verily all praise and grace is due to Thee and the Sovereignty (too). There is no associate with Thee; and he did not make any addition to these words. 'Abdullah b. 'Umar (Allah be pleased with them) (further) said: The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) used to offer two rak'ahs of prayer at Dhu'l-Hulaifa and then when his camel stood up with him on its back near the mosque at Dhu'l-Hulaifa, he pronounced these words (of Talbiya). And 'Abdullah b. 'Umar (Allah be pleased'with them) said that 'Umar b. Khattab (Allah be pleased with him) pronounced, the Talbiya of the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) in these words of his (Prophet's words) and said: Here I am at Thy service, O Lord; here I am at Thy service, ready to obey Thee, and good is in Thy Hand, Here I am at Thy service. Unto Thee is the petition and deed (is also for Thee).
ابن شہاب نے کہا : بلا شبہ سالم بن عبد اللہ بن عمر نے مجھے اپنے والد ( ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے خبر دی انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حال میں تلبیہ پکا رتے سنا کہ آپ کے بال جڑے ( گوندیا خطمی بو ٹی وغیرہ کے ذریعے سے باہم چپکے ) ہو ئے تھے آپ کہہ رہے تھے ۔ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ ، لَبَّيْكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ ، إِنَّ الْحَمْدَ ، وَالنِّعْمَةَ ، لَكَ وَالْمُلْكَ ، لاَ شَرِيكَ لَكَان کلما ت پر اضا فہ نہیں فر ما تے تھے ۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فر ما یا کرتے تھے کہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذوالحلیفہ میں دو رکعت نماز ادا کرتے پھر جب آپ کی اونٹنی مسجد ذوالحلیفہ کے پاس آپ کو لے کر کھڑی ہو جا تی تو آپ ان کلما ت سے تلبیہ پکا رتے ۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہا کرتے تھے کہ عمر بن خطا ب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کلما ت کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسا تلبیہ پکا رتے تھے اور ( ساتھ یہ ) کہتے : : لبيك اللهم لبيك لبيك لبيك وسعديك ، والخير بيديك ، والرغباء إليك والعمل "" : "" میں با ر بار حاضر ہوں ، اے اللہ !میں تیرے سامنے حاضر ہوں حاضر ہوں تیری طرف سے سعادتوں کا طلب گا ر ہوں ہر قسم کی بھلا ئی تیرے دو نوں ہاتھوں میں ہے اے اللہ !میں تیرے حضور حاضر ہوں ۔ ہر دم تجھی سے مانگنے کی رغبت ہے اور ہر عمل تیری رضا کے لیے ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2815

وحَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْيَمَامِيُّ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ يَعْنِي ابْنَ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو زُمَيْلٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كَانَ الْمُشْرِكُونَ يَقُولُونَ: لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ، قَالَ: فَيَقُولُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَيْلَكُمْ، قَدْ قَدْ» فَيَقُولُونَ: إِلَّا شَرِيكًا هُوَ لَكَ، تَمْلِكُهُ وَمَا مَلَكَ، يَقُولُونَ هَذَا وَهُمْ يَطُوفُونَ بِالْبَيْتِ
Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) reported that the polytheists also pronounced (Talbiya) as: Here I am at Thy service, there is no associate with Thee. The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Woe be upon them, as they also said: But one associate with Thee, you possess mastery over him, but he does not possess mastery (over you). They used to say this and circumambulate the Ka'ba.
حضرت عبا س رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہا مشر کین کہا کرتے تھے ہم حاضر ہیں ۔ تیرا کو ئی شریک نہیں ۔ کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے : " تمھا ری بر بادی ! بس کرو بس کرو ( یہیں پر رک جا ؤ ) مگر وہ آگے کہتے : مگر ایک ہے شریک جو تمھا را ہے تم اس کے مالک ہو ، وہ مالک نہیں وہ لو گ بیت اللہ کا طواف کرتے ہو ئے یہی کہتے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2816

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، يَقُولُ: بَيْدَاؤُكُمْ هَذِهِ الَّتِي تَكْذِبُونَ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا «مَا أَهَلَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَّا مِنْ عِنْدِ الْمَسْجِدِ» يَعْنِي ذَا الْحُلَيْفَةِ
Salim b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported that he heard his father saying: This place Baida' is for you that about which you attribute lie to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). And the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) did not enter upon the state of Ihram but near the mosque at Dhu'l- Hulaifa.
یحییٰ بن یحییٰ نے حدیث بیان کی کہا میں نے مالک کے سامنے قراءت کی انھوں نے موسیٰ بن عقبہ سے اور انھوں نے سالم بن عبد اللہ سے روایت کی کہ انھوں نے اپنے والد ( عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے سنا انھوں نے فر ما یا : یہ تمھا را چٹیل میدا ن بيداءوہ مقام ہے جس کے حوالے سے تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں غلط بیا نی کرتے ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی اور جگہ سے نہیں مگر مسجد کے قریب ( یعنی ذوالحلیفہ ) ہی سے احرا م باندھا تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2817

وحَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، إِذَا قِيلَ لَهُ: الْإِحْرَامُ مِنَ الْبَيْدَاءِ، قَالَ: الْبَيْدَاءُ الَّتِي تَكْذِبُونَ فِيهَا عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، «مَا أَهَلَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ عِنْدِ الشَّجَرَةِ، حِينَ قَامَ بِهِ بَعِيرُهُ»
Salim reported that when it was said to Ibn 'Umar (Allah be pleased with them) that the state of Ihram (commences from)a al-Baida' he said: Al-Baida', you attribute lie about it to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). And the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) did not enter upon the state of Ihram but near the tree when his camel stood up with him.
حاتم یعنی ابن اسماعیل نے مو سیٰ بن عقبہ سے انھوں نے سالم سے حدیث بیان کی کہا : جب ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ کہا جا تا کہ احرا م بیدا ء سے ( باند ھا جا تا ) ہے تو وہ کہتے پیداء وہ مقام ہے جس کے حوالے سے تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر غلط بیا نی کرتے ہو ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی اور جگہ سے نہیں درخت کے پاس ہی سے احرا م باندھا تھا ۔ جب آپ کی اونٹنی آپ کو لے کر کھڑی ہو گئی تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2818

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ، أَنَّهُ قَالَ: لِعَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، رَأَيْتُكَ تَصْنَعُ أَرْبَعًا لَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِكَ يَصْنَعُهَا، قَالَ: مَا هُنَّ؟ يَا ابْنَ جُرَيْجٍ، قَالَ: رَأَيْتُكَ لَا تَمَسُّ مِنَ الْأَرْكَانِ إِلَّا الْيَمَانِيَيْنِ، وَرَأَيْتُكَ تَلْبَسُ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ، وَرَأَيْتُكَ تَصْبُغُ بِالصُّفْرَةِ، وَرَأَيْتُكَ، إِذَا كُنْتَ بِمَكَّةَ، أَهَلَّ النَّاسُ إِذَا رَأَوُا الْهِلَالَ، وَلَمْ تُهْلِلْ أَنْتَ حَتَّى يَكُونَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ. فَقَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ: «أَمَّا الْأَرْكَانُ، فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمَسُّ إِلَّا الْيَمَانِيَيْنِ، وَأَمَّا النِّعَالُ السِّبْتِيَّةُ، فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْبَسُ النِّعَالَ الَّتِي لَيْسَ فِيهَا شَعَرٌ، وَيَتَوَضَّأُ فِيهَا، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَلْبَسَهَا، وَأَمَّا الصُّفْرَةُ، فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْبُغُ بِهَا، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَصْبُغَ بِهَا، وَأَمَّا الْإِهْلَالُ فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ حَتَّى تَنْبَعِثَ بِهِ رَاحِلَتُهُ»
Ubaid b. Juraij said to 'Ahdullah b. 'Umar (Allah be pleased with them): 'Abd al-Rahman, I find you doing four things which I do not see anyone among your companions doing. He said: Son of Juraij, what are these? Thereupon he said: You (while circumambulating the Ka'ba) do not touch but the two pillars situated on the side of yaman (south), and I find you wearing the sandals of tanned leather, and I find you with dyed beard and head, and I also found that, when you were at Mecca, the people pronounced Talbiya as they saw the new moon (Dhu'l-Hijja), but you did not do it till the 8th of Dhu'l-Hijja. Upon this 'Abdullab b. 'Umar said: (So far as the touching of) the pillars is concerned, I did not see the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) touching them but only those situated on the side of yaman. (So far as the wearing of) the shoes of tanned leather is concerned, I saw the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) wearing shoes without hair on them, and he (wore them with wet feet) after performing ablution, and I like to wear them. So far as the yellowness is concerned, I saw the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) dyeing (head, beard and cloth) with this colour and I love to dye (my head, beard or cloth) with this colour. And so far as the pronouncing of Talbiya is concerned, I did not see the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) pronouncing it until his camel proceeded on (to Dhu'l-Hulaifa).
سعید بن ابی سعید مقبری نے عبید بن جریج سے روایت کی کہ انھوں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا اے ابو عبد الرحمٰن !میں نے آپ کو چا ر ( ایسے ) کام کرتے دیکھا ہے جو آپ کے کسی اور ساتھی کو کرتے نہیں دیکھا ۔ ابن عمر نے کہا : ابن جریج !وہ کو ن سے ( چار کام ) ہیں ؟ ابن جریج نے کہا : میں نے آپ کو دیکھا ہے کہ آپ ( بیت اللہ کے ) دو یما نی رکنوں ( کونوں ) کے سوا اور کسی رکن کو ہاتھ نہیں لگا تے ، میں نے آپ کو دیکھا ہے سبتی ( رنگے ہو ئے صاف چمڑے کے ) جو تے پہنتے ہیں ۔ ( نیز آپ کو دیکھا کہ زرد رنگ سے ( کپڑوں کو ) رنگتے یں اور آپ کو دیکھا ہے کہ جب آپ مکہ میں ہو تے ہیں تو لو گ ( ذوالحجہ کی ) پہلی کا چا ند دیکھتے ہی لبیک پکار نا شروع کر دیتے ہیں لیکن آپ آٹھویں کا دن آنے تک تلبیہ نہیں پکا رتے ۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا : جہا ں تک ارکان ( بیت اللہ کے کونوں ) کی بات ہے تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو یمنی رکنوں کے سوا ( کسی اور رکن کو ) ہاتھ لگا تے نہیں دیکھا ۔ رہے سبتی جو تے تو بلا شبہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے جو تے پہنے دیکھا کہ جن پر بال نہ ہو تے تھے آپ انھیں پہن کر وضو فر ما تے ( لہٰذا ) مجھے پسند ہے کہ میں یہی ( سبتی جو تے ) پہنوں ۔ رہا زرد رنگ تو بلا شبہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ یہ ( رنگ ) استعمال کرتے تھے ۔ اس لیے میں پسند کرتا ہوں کہ میں بھی اس رنگ کو استعمال کروں ۔ اور رہی بات تلبیہ ( لبیک کہتے نہیں سنا جب تک آپ کی سواری آپ کو لے کر کھڑی نہ ہو جا تی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2819

حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي أَبُو صَخْرٍ، عَنِ ابْنِ قُسَيْطٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَجَجْتُ مَعَ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، بَيْنَ حَجٍّ وَعُمْرَةٍ، ثِنْتَيْ عَشْرَةَ مَرَّةً، فَقُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، لَقَدْ رَأَيْتُ مِنْكَ أَرْبَعَ خِصَالٍ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ، بِهَذَا الْمَعْنَى إِلَّا فِي قِصَّةِ الْإِهْلَالِ، فَإِنَّهُ خَالَفَ رِوَايَةَ الْمَقْبُرِيِّ. فَذَكَرَهُ بِمَعْنًى سِوَى ذِكْرِهِ إِيَّاهُ
Ubaid b. Juraij reported: I remained in the company of 'Abdullah b. 'Umar b. al-Khattab (Allah be pleased with them) its twelve Hajjs and 'Umras and I said to him: I saw four characteristics (peculiar in you), and the rest of the hadith is the same except the case of Talbiya. There he offered the narration given by al-Maqburi and he stated the facts excepting the one given above.
ابن قسیط نے عبید بن جریج سے روایت کی کہا : میں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ بارہ دفعہ حج اور عمرے کیے ۔ میں نے کہا : اے عبد الرحمٰن !میں نے آپ میں چار چیزیں دیکھی ہیں اور اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی مگر ( تلبیہ بلند کرنے کے ) قصے میں مقبری کی روایت مخالفت کی ، ان الفاظ کے بغیر روایت بالمعنی کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2820

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وَضَعَ رِجْلَهُ فِي الْغَرْزِ، وَانْبَعَثَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ قَائِمَةً، أَهَلَّ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ»
Ibn 'Umar (Allah be pleased with them) reported that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) pronounced Talbiya in Dhu'l-Hulaifa as he put his feet in the stirrup and his camel stood up and proceeded.
عبید اللہ نے نافع سے انھوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی فر ما یا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکا ب میں پاؤں رکھ لیتے اور آپ کی اونٹنی آپ کو لے کر کھڑی ہو جا تی تو آپ ذوالحلیفہ سے ( اس وقت ) بلند آواز میں لبیک پکا ر نا شروع فر ما تے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2821

وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ كَانَ يُخْبِرُ: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهَلَّ حِينَ اسْتَوَتْ بِهِ نَاقَتُهُ قَائِمَةً»
Ibn 'Umar (Allah be pleased with them) reported that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) pronounced Talbiya as his camel stood up.
صالح بن کیسان نے نافع سے انھوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، وہ بتا یا کرتے تھے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت تلبیہ پکارا جب آپ کی اونٹنی آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہو گئی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2822

وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكِبَ رَاحِلَتَهُ بِذِي الْحُلَيْفَةِ ثُمَّ يُهِلُّ، حِينَ تَسْتَوِي بِهِ قَائِمَةً»
Abdullah b. 'Umar reported: I saw the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) riding on his camel at Dhu'l-Hulaifa and pronouncing Talbiya as it stood up with him.
سالم بن عبد اللہ نے خبر دی کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میں نے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آل ذوالحلیفہ میں اپنی سواری پر سوار ہو ئے ۔ پھر سواری آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہو گئی تو آپ تلبیہ پکا ر نے لگے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2823

وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، - قَالَ أَحْمَدُ: حَدَّثَنَا، وَقَالَ حَرْمَلَةُ: - أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ عُبَيْدَ اللهِ بْنَ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، أَخْبَرَهُ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ قَالَ: «بَاتَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ مَبْدَأَهُ، وَصَلَّى فِي مَسْجِدِهَا»
Abdullah b. 'Umar (Allah be pleased with them) reported that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) spent the night at Dhu'l-Hulaifa while commencing (the rites of) Pilgrimage and he observed prayer in the mosque.
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ( سفر کے ) شروع میں ذوالحلیفہ میں رات گزاری اور وہاں کی مسجد میں نماز ادا کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2824

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: «طَيَّبْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحُرْمِهِ حِينَ أَحْرَمَ، وَلِحِلِّهِ قَبْلَ أَنْ يَطُوفَ بِالْبَيْتِ»
A'isha (Allah be pleased with her) reported: I applied perfume to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) before he entered upon the state of lhram and (concluding) before circumambulating the (sacred) House.
عروہ نے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی انھوں نے فر ما یا : جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرا م باندھا تو میں نے احرا م کے لیے اور آپ کے طواف بیت اللہ سے پہلے اھرا م کھولنے کے لیے آپ کو خوشبو لگائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2825

وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ، حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: «طَيَّبْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِي لِحُرْمِهِ حِينَ أَحْرَمَ، وَلِحِلِّهِ حِينَ أَحَلَّ، قَبْلَ أَنْ يَطُوفَ بِالْبَيْتِ»
A'isha (Allah be pleased with her), the wife of the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), reported: I applied perfume to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) with my own hand before he entered upon the state of Ihram, and as he concluded it before circumambulating the House (for Tawaf-i-lfada).
افلح بن حمید نے قاسم بن محمد کے واسطے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھا تو احرام کے لیے اور طواف بیت اللہ سے پہلے جب آپ نے احرا م کھو لا تو آپ کے احرا م کھولنے کے لیے میں نے آپ کو اپنے ہا تھ سے خوشبو لگا ئی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2826

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ: «كُنْتُ أُطَيِّبُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِإِحْرَامِهِ قَبْلَ أَنْ يُحْرِمَ، وَلِحِلِّهِ قَبْلَ أَنْ يَطُوفَ بِالْبَيْتِ»
A'isha (Allah be pleased with her) reported: I used to apply perfume to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) before his entering upon the state of Ihram and at the conclusion of it, before circumambulating the House (for Tawaf Ifada).
ہم سے یحییٰ بن یحییٰ نے حدیث بیان کی کہا : میں نے مالک کے سامنے قراءت کی کہ عبد الرحمٰن بن قاسم نے اپنے والد ( قاسم بن ابی بکر ) سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرا م باندھنے سے پہلے آپ کے احرا م کے لیے اور طواف ( افاضہ ) کرنے سے پہلے احرام کھو لنے کے لیے خوشبو لگا تی تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2827

وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: «طَيَّبْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحِلِّهِ وَلِحُرْمِهِ»
A'isha (Allah be pleased with her) said: I applied perfume to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as he became free from Ihram and as he entered upon it.
عبید اللہ بن عمر نے حدیث سنا ئی کہا : میں نے قاسم کو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہو ئے سنا انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرا م کھو لنے اور احرا م باند ھنے کے لیے خوشبو لگائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2828

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ - قَالَ عَبْدٌ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ ابْنُ حَاتِمٍ: - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُرْوَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ، وَالْقَاسِمَ، يُخْبِرَانِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: «طَيَّبْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِي بِذَرِيرَةٍ، فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، لِلْحِلِّ وَالْإِحْرَامِ»
A'isha (Allah be pleased with her) said: I applied perfume of Dharira to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) with my hand (on the occasion of) the Farewell Pilgrimage on freeing from the state of Ihram and entering upon it.
عمر بن عبد اللہ بن عروہ نے خبر دی کہ انھوں نے عروہ اور قاسم کو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے خبر دیتے ہو ئے سنا انھوں نے کہا حجۃ الودع کے موقع پر میں نے اپنے ہا تھوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرا م کھو لنے اور احرا م باند ھنے کے لیے ذریرہ ( نامی ) خوشبو لگا ئی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2829

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا: بِأَيِّ شَيْءٍ طَيَّبْتِ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ حُرْمِهِ؟ قَالَتْ: بِأَطْيَبِ الطِّيبِ
Uthman b. 'Urwa reported on the authority of his father that he said: I asked 'A'isha with what thing she perfumed the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) at the time of entering upon the state of Ihram. She said: With the best of perfume.
سفیان نے ہمیں حدیث بیان کی کہا : ہمیں عثمان بن عروہ نے اپنے والد ( عروہ ) سے حدیث بیان کی کہا : میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سوال کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرا م باندھتے وقت کو ن سی خوشبو لگا ئی تھی ؟انھوں نے فر ما یا سب سے اچھی خوشبو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2830

وحَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُرْوَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: «كُنْتُ أُطَيِّبُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَطْيَبِ مَا أَقْدِرُ عَلَيْهِ، قَبْلَ أَنْ يُحْرِمَ، ثُمَّ يُحْرِمُ»
A'isha (Allah be pleased with her) reported: I applied the best perfume, which I could get, to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) before entering upon the state of Ihram (and after this) he put on the Ihram.
ہشا م سے روایت ہے انھوں نے عثمان بن عروہ سے روایت کی کہا : میں عروہ کو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے حدیث بیان کرتے ہو ئے سنا انھوں نے کہا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرا م باند ھنے سے پہلے جو سب سے عمد ہ خوشبو لگا سکتی تھی لگا تی پھر آپ احرا م باندھتےتھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2831

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، أَخْبَرَنَا الضَّحَّاكُ، عَنْ أَبِي الرِّجَالِ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ: «طَيَّبْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحُرْمِهِ حِينَ أَحْرَمَ، وَلِحِلِّهِ قَبْلَ أَنْ يُفِيضَ بِأَطْيَبِ مَا وَجَدْتُ»
A'isha (Allah be pleased with her) reported: I applied the best available perfume I could find to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) before he entered upon the state of Ihram and after he was free from it.
ابو الرجال ( محمد بن عبد الر حمان بن حارثہ انصاری ) نے اپنی والد ہ ( عمرہ بنت عبد الرحمان رضی اللہ تعالیٰ عنہا بن سعد زرارہ انصار یہ ) سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرا م باند ھتے وقت جب آپ احرا م کا ارادہ فرماتے اور طواف افاضہ کرنے سے پہلے احرا م کھو لتے وقت جو سب سے عمدہ خوشبو پا ئی وہ لگا ئی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2832

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَسَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَأَبُو الرَّبِيعِ، وَخَلَفُ بْنُ هِشَامٍ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ - قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرُونَ: - حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: «كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِ الطِّيبِ فِي مَفْرِقِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ»، وَلَمْ يَقُلْ خَلَفٌ: وَهُوَ مُحْرِمٌ، وَلَكِنَّهُ قَالَ: وَذَاكَ طِيبُ إِحْرَامِهِ
A'isha (Allah be pleased with her) reported: I still seem to see the glistening of the perfume where the hair parted on Allah's Messenger's ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) head as he was in the state of Ihram, and Khalaf (one of the narrators) did not say: As he was in the state of Ihram, but said: That was the perfume of Ihram.
منصور نے ابرا ہیم سے انھوں نے اسود سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا : مجھے ایسا لگتا ہے کہ جیسے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ میں خوشبو کی چمک دیکھ رہی ہوں جبکہ آپ احرا م باند ھ چکے ہیں ۔ خلف نے "" جبکہ آپ احرا م باند ھ چکے ہیں "" کے الفا ظ نہیں کہے ۔ لیکن انھوں نے یہ کہا وہ آپ کے احرا م کی خوشبو تھی ( جو آپ نے احرا م باند ھنے سے پہلے اپنے جسم کو لگوائی تھی )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2833

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ - قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: - حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: «لَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِ الطِّيبِ فِي مَفَارِقِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ يُهِلُّ»
A'isha (Allah be pleased with her) reported: I still seem to see the glistening of the perfume where the hair parted on Allah's Messenger's ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) head and he was free from Ihram.
اعمش نے ابرا ہیم سے انھوں نے اسود سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : مجھے ایسے لگتا ہے کہ میں ( اب بھی ) آپ کی مانگ میں خوشبو کی چمک دیکھ رہی ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بلند آواز سے لبیک پکا ر رہے ہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2834

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: «كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِ الطِّيبِ فِي مَفَارِقِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ يُلَبِّي»
A'isha (Allah be pleased with her) reported: I still seem to see the glistening of the perfume where the hair parted on Allah's Messenger's ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) head, while he was pronouncing Talbiya.
ابو الضحی نے مسروق سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ایسے لگتا ہے جیسے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ میں خوشبو کی چمک دیکھ رہی ہوں اور آپ تلبیہ پکار رہے ہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2835

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، وَعَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: «لَكَأَنِّي أَنْظُرُ» بِمِثْلِ حَدِيثِ وَكِيعٍ
A'isha (Allah be pleased with her) reported: I still seem to see; the rest of the hadith is the same.
مسلم نے مسروق سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا لگتا ہے کہ میں دیکھ رہی ہوں ( آگے ) وکیع کی حدیث کے مانند ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2836

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنَ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، قَالَ: سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ، يُحَدِّثُ عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ: «كَأَنَّمَا أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِ الطِّيبِ فِي مَفَارِقِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ مُحْرِمٌ»
A'isha (Allah be pleased with her) said: I still seem to see the glistening of the perfume where the hair was parted on Allah's Messeinger's ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) head while he was in the state of Ihram.
حکم نے کہا : میں نے ابرا ہیم کو اسود سے حدیث بیان کرتے سنا انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : جیسے میں ( اب بھی ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سر کے بالوں کو جدا کرنے والی لکیروں ( مانگ ) میں کوشبو کی چمک دیکھ رہی ہوں جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرا م باندھا ہوا ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2837

وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: «إِنْ كُنْتُ لَأَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِ الطِّيبِ فِي مَفَارِقِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ مُحْرِمٌ»
A'isha (Allah be pleased with her) reported: I still seem to perceive the glistening of perfume where the hair was parted on Allah's Messenger's ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) head as he was in the state of Ihram.
مالک بن مغول نے عبد الرحمٰن بن اسود سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی انھوں نے فر ما یا : بلا شبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے بالوں کو جدا کرنے والی لکیروں میں خوشبو کی چمک دیکھ رہی ہوں اور آپ احرا م کی حالت میں ہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2838

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ وَهُوَ السَّلُولِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ وَهُوَ ابْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ السَّبِيعِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، سَمِعَ ابْنَ الْأَسْوَدِ، يَذْكُرُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: «كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يُحْرِمَ، يَتَطَيَّبُ بِأَطْيَبِ مَا يَجِدُ، ثُمَّ أَرَى وَبِيصَ الدُّهْنِ فِي رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ، بَعْدَ ذَلِكَ»
A'isha (Allah be pleased with her) reported that when the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) intended to enter upon the state of Ihram he perfumed himself with the best of perfumes which he could find and after that I saw the glistening of oil on his head and beard.
ابو اسحاق نے ( عبد الرحمٰن ) بن اسود کو اپنے والد ( اسود بن یزید ) سے روایت کرتے ہو ئے سنا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے انھوں نے کہا : جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احرا م باندھنے کا ارادہ فر ما تے تو ( اس وقت ) جو بہترین خوشبو آپ کو میسر ہو تی اسے لگا تے اس کے بعد میں ( آپ کے احرا م باندھنے کے بعد ) آپ کے سراور داڑھی میں ( خوشبو کے ) تیل کی چمک دیکھتی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2839

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنِ الْأَسْوَدِ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا: «كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِ الْمِسْكِ فِي مَفْرِقِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ مُحْرِمٌ»
A'isha (Allah be pleased with her) reported: I still seem to see the glistening of musk (in the parting of the head) of the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) while he was in the state of Ihram.
حسن بن عبد اللہ سے روایت ہے کہا ہمیں ابرا ہیم نے اسود سے حدیث بیان کی کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فر ما یا : ایسا لگتا ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ میں کستوری کی چمک دیکھ رہی ہوں اور آپ احرا م باند ھے ہو ئے ہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2840

وحَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللهِ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ
This hadith has been narrated by 'Ubaidullah with the same chain of transmitters.
سفیان نے حسن بن عبید اللہ سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2841

وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، وَيَعْقُوبُ الدَّوْرَقِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: «كُنْتُ أُطَيِّبُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ يُحْرِمَ، وَيَوْمَ النَّحْرِ، قَبْلَ أَنْ يَطُوفَ بِالْبَيْتِ، بِطِيبٍ فِيهِ مِسْكٌ»
A'isha (Allah be pleased with her) reported: I used to perfume the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) with a perfume containing musk before entering upon the state of Ihram and on the day of sacrifice (10th of Dhu'l-Hijja) and (at the conclusion of Ihram) before circumambulating the House (for Tawaf-i-Ifada).
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فر ما یا : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرا م باندھنے سے پہلے اور قربانی کے دن بیت اللہ کا طواف کرنے سے پہلے ایسی خوشبو لگاتی جس میں کستوری ملی ہو تی تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2842

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَأَبُو كَامِلٍ، جَمِيعًا عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، قَالَ سَعِيدٌ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، عَنِ الرَّجُلِ يَتَطَيَّبُ، ثُمَّ يُصْبِحُ مُحْرِمًا؟ فَقَالَ: مَا أُحِبُّ أَنْ أُصْبِحَ مُحْرِمًا أَنْضَخُ طِيبًا، لَأَنْ أَطَّلِيَ بِقَطِرَانٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَفْعَلَ ذَلِكَ، فَدَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا فَأَخْبَرْتُهَا، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ: مَا أُحِبُّ أَنْ أُصْبِحَ مُحْرِمًا أَنْضَخُ طِيبًا، لَأَنْ أَطَّلِيَ بِقَطِرَانٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَفْعَلَ ذَلِكَ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: «أَنَا طَيَّبْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ إِحْرَامِهِ، ثُمَّ طَافَ فِي نِسَائِهِ، ثُمَّ أَصْبَحَ مُحْرِمًا»
Muhammad b. al-Muntashir reported on the authority of his father: I asked 'Abdullah b. 'Umar (Allah be pleased with them) about a person who applied perfume and then (on the following) morning entered upon the state of lhram. Thereupon he said: I do not like to enter upon the state of Ihram shaking off the perfume. Rubbing of tar (upon my body) is dearer to me than doing this (i. e. the applying of perfume), I went to 'A'isha (Allah be pleased with her) and told her that Ibn 'Umar stated: I do not like to enter upon the state of Ihram shaking off the perfume. Rubbing of tar (upon my body) is dearer to me than doing it (the applying of perfume). Thereupon 'A'isha said: I applied perfume to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) at the time of his entering upon the state of Ihram. He then went round his wives and then put on Ihram in the morning.
ابو عوانہ نے ابرا ہیم بن محمد بن منتشر سے انھوں نے اپنے والدسے روایت کی کہا میں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس شکس کے بارے میں سوال کیا جو خوشبو لگا تا ہے پھر احرا م بندھ لیتا ہے انھوں نے جواب دیا مجھے یہ پسند نہیں کہ میں احرا م بندھوں ( اور ) مجھسے خوشبو پھوٹ رہی ہو یہ بات مجھے ایسا کرنے سے زیادہ پسند ہے کہ میں اپنے اوپر تار کو ل مل لوں ۔ پھر میں حجرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں ھاضر ہوا اور انھیں بتا یا کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تو کہا ہے مجھے یہ پسند نہیں کہ میں محرم ہوں اور مجھ ( میرے جسم ) سے خوشبو پھوٹ رہی ہو ایسا کرنے سے زیادہ مجھے یہ زیادہ پسند ہے کہ میں اپنے اوپر تار کو ل مل لوں ۔ پھر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور انھیں بتا یا کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تو کہا ہے مجھے یہ پسند نہیں کہ میں محرم ہوں اور مجھ ( میرے جسم ) سے خوشبو پھوٹ رہی ہو ایسا کرنے سے زیادہ مجھے یہ پسند ہے کہ میں اپنے جسم پر تار کو ل مل لوں تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فر ما یا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرا م باند ھتے وقت خوشبو لگا ئی تھی پھر آپ نے اپنی تمام بیویوں کے ہاں چکر لگا یا پھر آپ نے احرا م کی نیت کر لی ( احرا م کا آغاز کر لیا یعنی خوشبو لگا نے سے تھوڑی دیر بعد احرا م باند ھ لیا )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2843

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، يُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ: «كُنْتُ أُطَيِّبُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ يَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ، ثُمَّ يُصْبِحُ مُحْرِمًا يَنْضَخُ طِيبًا»
A'isha (Allah be pleased with her) reported: I used to apply perfume to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). He then went round his wives, and entered upon the state of Ihram in the morning and the perfume was shaken off.
شعبہ نے ابرا ہیم بن محمد بن منتشر سے روایت کی ، انھوں نے کہا میں نے اپنے والد کو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے حدیث بیان کرتے سنا انھوں نے فر ما یا : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگا تی پھر آپ اپنی تمام بیویوں کے ہاں تشریف لے جا تے بعد ازیں آپ احرا م باندھ لیتے ( اور ) آپ سے خوشبو پھوٹ رہی ہو تی تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2844

وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ، وَسُفْيَانَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: لَأَنْ أُصْبِحَ مُطَّلِيًا بِقَطِرَانٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُصْبِحَ مُحْرِمًا أَنْضَخُ طِيبًا، قَالَ: فَدَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، فَأَخْبَرْتُهَا بِقَوْلِهِ، فَقَالَتْ: «طَيَّبْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ فِي نِسَائِهِ، ثُمَّ أَصْبَحَ مُحْرِمًا»
Muhammad b. al-Muntashir reported on the authority of his father: I heard from Ibn 'Umar having said this: It is dearer to me to rub tar (on my body) than to enter upon the state of Ihram (in a state) of shaking off the perfume. He (the narrator) said: I went to 'A'isha and told her about this statement of his (of Ibn 'Umar). Thereupon she said: I applied perfume to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and he then went round his wives and then entered upon the state of Ihram in the morning.
سفیان نے ابرا ہیم بن محمد بن منتشر سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی انھوں نے کہا میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہو ئے سنا انھوں نے کہا یہ بات کہ میں تار کو ل مل لوں ۔ مجھے اس کی نسبت زیادہ پسند ہے کہ میں احرا م باندھوں اور مجھ سے خوشبو پھوٹ رہی ہو ۔ ( محمد نے کہا : میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوااور آپ کو ان ( ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کی بات بتا ئی ۔ انھوں نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگا ئی پھر آپ اپنی تمام بیویوں کے ہاں تشر یف لے گئے پھر آپ محرم ہو گئے ( احرا م کی نیت کر لی ۔ ) باب : 8 ۔ جس نے حج و عمرے کا الگ الگ یا اکٹھا احرا م باندھا ہوا ہواس کے لیے کسی کھا ئے جا نے والے جا نور کا شکار جو خشک زمین پر رہتا ہو یا بنیادی طور پر خشکی سے تعلق رکھتا ہو حرا م ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2845

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ اللَّيْثِيِّ، أَنَّهُ أَهْدَى لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِمَارًا وَحْشِيًّا وَهُوَ بِالْأَبْوَاءِ - أَوْ بِوَدَّانَ - فَرَدَّهُ عَلَيْهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ: فَلَمَّا أَنْ رَأَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا فِي وَجْهِي، قَالَ: «إِنَّا لَمْ نَرُدَّهُ عَلَيْكَ، إِلَّا أَنَّا حُرُمٌ»
Al-Sa'b b. Jaththama al-Laithi reported that he presented a wild ass to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) when he was at al-Abwa', or Waddan, and he refused to accept it. He (the narrator) said: When the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) looked into my face (which had the mark of dejection as my present had been rejected by him) he (in order to console me) said: We have refused it only because we are in a state of Ihram.
مالک نے ابن شہاب سے انھوں نے عبید اللہ بن عبد اللہ سے انھوں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انھوں نے صعب بن جثامہ لیثی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے آپ کو ایک زیبراہدیتاً پیش کیا آپ ابو اء یاودان مقام پر تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے واپس کر دیا ( انھوں نے ) کہا : جب رسول اللہ نے میرے چہرے کی کیفیت دیکھی تو فر ما یا : بلا شبہ ہم نے تمھا را ہدیہ رد نہیں کیا لیکن ہم حالت احرا م میں ہیں ( اس لیے اسے نہیں کھا سکتے ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2846

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، وَقُتَيْبَةُ، جَمِيعًا عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، ح وحَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، كُلُّهُمْ عَنِ الزُّهْرِيِّ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، أَهْدَيْتُ لَهُ حِمَارَ وَحْشٍ، كَمَا قَالَ: مَالِكٌ، وَفِي حَدِيثِ اللَّيْثِ وَصَالِحٍ، أَنَّ الصَّعْبَ بْنَ جَثَّامَةَ أَخْبَرَهُ.
A hadith (pertaining to this topic), has been narrated on the authority of Zuhri (and the words are): I presented to him (the Holy Prophet) a wild ass.
لیث بن سعد معمر اور ابو صالح ان سب نے زہری سے اسی سند کے ساتھ روایت کی ( کہ حضرت صعب بن جثامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا ) میں نےآپ کو ایک زیبرا ہدایتاً پیش کیا جس طرح مالک کے الفاظ ہیں اور لیث اور صالح کی روایت میں ( یوں ) ہے کہ صعب بن جثامہ نے انھیں ( ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ) خبر دی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2847

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: أَهْدَيْتُ لَهُ مِنْ لَحْمِ حِمَارِ وَحْشٍ
It is narrated on the authority of Zuhri with the same chain of transmitters (the narrator having) said this: I presented to him the flesh of a wild ass.
سفیان بن عیینہ نے زہری سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور کہا : میں نے آپ کو زیبرے کا گو شت ہدیتاً پیش کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2848

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: أَهْدَى الصَّعْبُ بْنُ جَثَّامَةَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِمَارَ وَحْشٍ، وَهُوَ مُحْرِمٌ، فَرَدَّهُ عَلَيْهِ، وَقَالَ: «لَوْلَا أَنَّا مُحْرِمُونَ، لَقَبِلْنَاهُ مِنْكَ»
Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) reported that al-Sa'b b. Jaththama presented to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) a wild ass as he was in a state of Ihram, and he returned it to him saying: If we were not in a state of Ihram, we would have accepted it from you.
اعمش نے حبیب بن ابی ثابت سے انھوں نے سعید بن جبیر سے انھوں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا صعب بن جثامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدیتاً زبیراپیش کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم احرا م میں تھے سو آپ نے اسے لو ٹا دیا اور فر ما یا : اگر ہم احرا م کی حالت میں نہ ہو تے تو ہم اسے تمھا ری طرف سے ( ضرور ) قبول کرتے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2849

وحَدَّثَنَاه يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ مَنْصُورًا، يُحَدِّثُ عَنِ الْحَكَمِ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، جَمِيعًا عَنْ حَبِيبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، فِي رِوَايَةِ مَنْصُورٍ، عَنِ الْحَكَمِ، أَهْدَى الصَّعْبُ بْنُ جَثَّامَةَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِجْلَ حِمَارِ وَحْشٍ، وَفِي رِوَايَةِ شُعْبَةَ، عَنِ الْحَكَمِ، عَجُزَ حِمَارِ وَحْشٍ يَقْطُرُ دَمًا. وَفِي رِوَايَةِ شُعْبَةَ، عَنْ حَبِيبٍ، أُهْدِيَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شِقُّ حِمَارِ وَحْشٍ فَرَدَّهُ
The narration transmitted by Hakam (the words are): Al-Sa'b b. Jaththama presented to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) the leg of a wild ass. And in the narration transmitted by Shu'ba (the words are): (He presented to him) the rump of a wild ass as the blood was trickling from it. In the narration transmitted by Shu'ba on the authority of Habib (the words are): A part of a wild ass was presented to the Apostle (may peace he upon him) and he returned it to him (who presented it).
منصور نے حکم سے اسی طرح شعبہ نے حکم کے واسطے سے اور واسطے کے بغیر ( براہ راست ) بھی حبیب سے انھوں نے سعید بن جبیر سے اور انھوں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ۔ حکم سے منصور کی روایت کے الفاظ ہیں کہ صعب بن جثامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو زیبے کی ران ہدیتاً پیش کی ۔ حکم سے شعبہ کی روایت کے الفاظ ہیں زیبرے کا پچھلا دھڑپیش کیا جس سے خون ٹپک رہا تھا ۔ اور حبیب سے شعبہ کی روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو زیبرے کا ( ایک جانب کا ) آدھا حصہ ہدیہ کیا گیا تو آپ نے اسے واپس کر دیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2850

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَدِمَ زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبَّاسٍ يَسْتَذْكِرُهُ: كَيْفَ أَخْبَرْتَنِي عَنْ لَحْمِ صَيْدٍ أُهْدِيَ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ حَرَامٌ؟ قَالَ: قَالَ: أُهْدِيَ لَهُ عُضْوٌ مِنْ لَحْمِ صَيْدٍ فَرَدَّهُ، فَقَالَ: «إِنَّا لَا نَأْكُلُهُ إِنَّا حُرُمٌ»
Tawus reported on the authority of Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) that Zaid b. Arqam went to him (Ibn 'Abbas) and said: Narrate how you informed me about the meat of the game presented to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as he was in the state of Ihram. Thereupon he said: He was presented with a slice of the meat of game, but he returned it to him (who presented it) saying: We are not going to eat it, as we are in the state of Ihram.
طاوس نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : ( ایک بار ) زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لا ئے تو ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں یاد کراتے ہو ئے کہا : آپ نے مجھے اس شکار کے گو شت کے متعلق کس طرح بتا یا تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرا م کی حالت میں ہدیتاً پیش کیا گیا تھا ؟ ( طاوس نے ) کہا ( زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) بتا یا ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شکار کے گو شت کا ایک ٹکڑا پیش کیا گیا تو آپ نے اسے واپس کر دیا اور فر ما یا : ہم اسے نہیں کھا سکتے ( کیونکہ ) ہم احرا م میں ہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2851

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا مُحَمَّدٍ، مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ، يَقُولُ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْقَاحَةِ، فَمِنَّا الْمُحْرِمُ وَمِنَّا غَيْرُ الْمُحْرِمِ، إِذْ بَصُرْتُ بِأَصْحَابِي يَتَرَاءَوْنَ شَيْئًا، فَنَظَرْتُ فَإِذَا حِمَارُ وَحْشٍ، فَأَسْرَجْتُ فَرَسِي وَأَخَذْتُ رُمْحِي، ثُمَّ رَكِبْتُ فَسَقَطَ مِنِّي سَوْطِي، فَقُلْتُ لِأَصْحَابِي: وَكَانُوا مُحْرِمِينَ: نَاوِلُونِي السَّوْطَ، فَقَالُوا: وَاللهِ، لَا نُعِينُكَ عَلَيْهِ بِشَيْءٍ، فَنَزَلْتُ فَتَنَاوَلْتُهُ، ثُمَّ رَكِبْتُ، فَأَدْرَكْتُ الْحِمَارَ مِنْ خَلْفِهِ وَهُوَ وَرَاءَ أَكَمَةٍ، فَطَعَنْتُهُ بِرُمْحِي فَعَقَرْتُهُ، فَأَتَيْتُ بِهِ أَصْحَابِي، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: كُلُوهُ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَا تَأْكُلُوهُ، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَامَنَا فَحَرَّكْتُ فَرَسِي فَأَدْرَكْتُهُ فَقَالَ: «هُوَ حَلَالٌ، فَكُلُوهُ»
Abu Qatada reported: We went with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) till we reached al-Qaha (a place three stages away from Medina). Some of us were in the state of Ihram and some of us were not. I saw my companions looking towards something, and as I saw I found It to be a wild ass. I saddled my horse and took up my spear and then mounted upon (the horse) and my whip, fell down. I said to my companions as they were in the state of Ihram to pick up the whip for me but they said: By Allah, we cannot help you in any (such) thing (i. e. hunting). So i dismounted (the horse) and picked it (whip) up and mounted again and caught the wild ass after chasing it. It was behind a hillock and I attacked it with my spear and killed it. Then I brought it to my companions. Some of them said: Eat it, while others said: Do not eat it. The Apostle of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was in front of us. I moved my horse and came to him (and asked him), whereupon he said: It is permissible, so eat it.
صالح بن کیسان نے کہا : میں نے ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مولیٰ ابو محمد سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے کہ میں ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہو ئے سنا ، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے حتی کہ جب ہم ( مدینہ سے تین منزل دو ر وادی ) قاحہ میں تھے تو ہم میں سے بعض احرا م کی حا لت میں تھے اور کوئی بغیر احرام کے تھا ۔ اچا نک میری نگا ہ اپنے ساتھیوں پر پڑی تو وہ ایک دوسرے کو کچھ دکھا رہے تھے میں نے دیکھا تو ایک زیبرا تھا میں نے ( فوراً ) اپنے گھوڑے پر زین کسی اپنا نیز ہ تھا مااور سوار ہو گیا ۔ ( جلدی میں ) مجھ سے میرا کو ڑا گر گیا میں نے اپنے ساتھیوں سے جو احرا م باند ھے ہو ئے تھے کہا : مجھے کو ڑا پکڑا دو انھوں نے کہا : اللہ کی قسم !ہم اس ( شکار ) میں تمھاری کوئی مدد نہیں کریں گے ۔ بالآخر میں اترا اسے پکڑا ۔ پھر سوار ہوا اور زیبرے کو اس کے پیچھے سے جا لیا اور وہ ایک ٹیلے کے پیچھے تھا ۔ میں نے اسے اپنے نیزے کا نشانہ بنا یا اور اسے گرا لیا ۔ پھر میں اسے ساتھیوں کے پاس لے آیا ۔ ان میں سے کچھ نے کہا : اسے کھا لو اور کچھ نے کہا : اسے مت کھانا نبی صلی اللہ علیہ وسلم ( کچھ فاصلے پر ) ہم سے آگے تھے ۔ میں نے اپنے گھوڑے کو حرکت دی اور آپ کے پاس پہنچ گیا ( اور اس کے بارے میں پوچھا ) آپ نے فر ما یا : "" وہ حلال ہے اسے کھا لو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2852

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى إِذَا كَانَ بِبَعْضِ طَرِيقِ مَكَّةَ تَخَلَّفَ مَعَ أَصْحَابٍ لَهُ مُحْرِمِينَ، وَهُوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ فَرَأَى حِمَارًا وَحْشِيًّا، فَاسْتَوَى عَلَى فَرَسِهِ، فَسَأَلَ أَصْحَابَهُ أَنْ يُنَاوِلُوهُ سَوْطَهُ فَأَبَوْا عَلَيْهِ، فَسَأَلَهُمْ رُمْحَهُ فَأَبَوْا عَلَيْهِ، فَأَخَذَهُ ثُمَّ شَدَّ عَلَى الْحِمَارِ فَقَتَلَهُ، فَأَكَلَ مِنْهُ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَى بَعْضُهُمْ، فَأَدْرَكُوا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: «إِنَّمَا هِيَ طُعْمَةٌ أَطْعَمَكُمُوهَا اللهُ»
Abu Qatada (Allah be pleased with him) reported that while he was with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) on one of the highways of Mecca, he lagged behind him (the Holy Prophet) along with companions who were in the state of Ihram, whereas he was himself not Muhrim. He saw a wild ass. As he was mounting his horse he asked his companions to pick up for him his whip (which had dropped) but they refused to do so. He asked them to hand him over the spear, but they refused. He then himself took hold of it and chased the wild ass and killed it. Some of the Companions of the Messenger of Allah (way peace be upon him) ate (its meat), but some of them refused to do so. They overtook the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and asked him about it, and he said: It is a food which Allah provided you (so eat it).
ابو نضر نے ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مولیٰ نافع سے انھوں نے ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ وہ ( عمرہ حدیبیہ میں ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے حتی کہ جب وہ مکہ کے راستے کے ایک حصے میں تھے ، وہ اپنے چند احرا م والے ساتھیوں کی معیت میں پیچھے رہ گئے وہ خود احرا م کے بغیر تھے ۔ تو ( اچا نک ) انھوں نے زبیرا دیکھا وہ اپنے گھوڑے کی پشت پر سیدھے ہو ئے اور اپنے ساتھیوں سے اپنا کو ڑا پکڑا نے کو کہا انھوں نے انکا ر کر دیا پھر ان سے اپنا نیزہ مانگا ( کہ ان کو ہاتھ میں تھما دیں ) انھوں نے ( اس سے بھی ) انکا ر کر دیقا ۔ انھوں نے خود ہی نیزہ اٹھا یا پھر زیبرے پر حملہ کر کے اسے مار لیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض ساتھیوں نے اس میں سے کھا یا اور بعض نے ( کھانے سے ) انکا ر کر دیا ۔ جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س پہنچے تو آپ سے اس ( شکار ) کے بارے میں پو چھا : آپ نے فر ما یا : " یہ کھا نا ہی ہے جو اللہ تعا لیٰ نے تمھیں کھلا یا ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2853

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ فِي حِمَارِ الْوَحْشِ مِثْلَ حَدِيثِ أَبِي النَّضْرِ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «هَلْ مَعَكُمْ مِنْ لَحْمِهِ شَيْءٌ؟»
This hadith pertaining to the wild ass is reported on the authority of Abu Qatada. The rest of the hadith is the same but with this (variation of words) that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Is there with you some of its flesh?
زید بن اسلم نے عطا ء بن یسار سے انھوں نے سے ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ابو نضر کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی البتہ زید بن اسلم کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " کیا تمھا رے پاس اس کے گو شت میں سے کچھ باقی ہے؟
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2854

وحَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مِسْمَارٍ السُّلَمِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: انْطَلَقَ أَبِي مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ، فَأَحْرَمَ أَصْحَابُهُ وَلَمْ يُحْرِمْ، وَحُدِّثَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ عَدُوًّا بِغَيْقَةَ، فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَبَيْنَمَا أَنَا مَعَ أَصْحَابِهِ، يَضْحَكُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، إِذْ نَظَرْتُ فَإِذَا أَنَا بِحِمَارِ وَحْشٍ، فَحَمَلْتُ عَلَيْهِ، فَطَعَنْتُهُ فَأَثْبَتُّهُ، فَاسْتَعَنْتُهُمْ فَأَبَوْا أَنْ يُعِينُونِي، فَأَكَلْنَا مِنْ لَحْمِهِ، وَخَشِينَا أَنْ نُقْتَطَعَ، فَانْطَلَقْتُ أَطْلُبُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْفَعُ فَرَسِي شَأْوًا وَأَسِيرُ شَأْوًا، فَلَقِيتُ رَجُلًا مِنْ بَنِي غِفَارٍ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ، فَقُلْتُ: أَيْنَ لَقِيتَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: تَرَكْتُهُ بِتَعْهِنَ وَهُوَ قَائِلٌ السُّقْيَا، فَلَحِقْتُهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّ أَصْحَابَكَ يَقْرَءُونَ عَلَيْكَ السَّلَامَ وَرَحْمَةَ اللهِ، وَإِنَّهُمْ قَدْ خَشُوا أَنْ يُقْتَطَعُوا دُونَكَ، انْتَظِرْهُمْ، فَانْتَظَرَهُمْ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنِّي أَصَدْتُ وَمَعِي مِنْهُ فَاضِلَةٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِلْقَوْمِ: «كُلُوا» وَهُمْ مُحْرِمُونَ
Abdullah b. Abu Qatada reported: My father went with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) in the year of Hudaibiya. His Companions entered upon the state of Ihram whereas he did not, for it was conveyed to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) that the enemy (was hiding at) Ghaiqa. The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) went forward. He (Abu Qatada) said: Meanwhile I was along with his Companions, some of them smiled (to one another) As I cast a glance I saw a wild ass. I attacked It with a spear and held it, and begged for their (i. e. of his companions) assistance, but they refused to help me and we ate its meat. But we were afraid lest we should be separated (from the Messenger of Allah). So I proceeded on (with a view to) seeking the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). Some- times I'dashed my horse and sometimes I made it run at a leisurely pace (keeping pace with others). (In the meanwhile) I met a person from Banfu Ghifar in the middle of the night. I said to him: Where did you meet the messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ )? He said: I left him at Ta'bin and he intended to halt at Suqya to spend the afternoon. I met him and said: Messenger of Allah. your Companions convey salutations and benedictions of Allah to you and they fear that they may not be separated from you (and the enemy may do harm to you), so wait for them, and he (the Holy Prophet) waited for them. I said: Messenger of Allah, I killed a game and there is left with me (some of the meat). The Apostle of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to his people: Eat it. And they were in the state of Ihram.
یحییٰ بن ابی کثیر سے روایت ہے انھوں نے کہا : ) مجھ سے عبد اللہ بن ابی قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی کہا : میرے والد حدیبیہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہو ئے ان کے ساتھیوں نے ( عمرے ) کا احرام باندھا لیکن انھوں نے نہ باندھا ۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتا یا گیا کہ غیقہ مقام پر دشمن ( گھا ت میں ) ہے ( مگر ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چل پڑے ۔ ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : میں آپ کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے ہمرا ہ تھا وہ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر ہنس رہے تھے ۔ اتنے میں میں نے دیکھا تو میری نظر زیبرے پر پڑی میں نے اس پر حملہ کر دیا اور اسے نیزہ مار کر بے حرکت کر دیا پھر میں نے ان سے مدد چا ہی تو انھوں نے میری مدد کرنے سے انکا ر کر دیا ۔ پھر ہم نے اس کا گو شت تناول کیا ۔ اور ہمیں اندیشہ ہوا کہ ہم ( آپ سے ) کاٹ ( کر الگ کر ) دیے جا ئیں گے ۔ تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلا ش میں روانہ ہوا کبھی میں گھوڑے کو بہت تیز تیز دوڑاتا تو کبھی ( آرام سے ) چلا تا آدھی را ت کے وقت مجھے بنو غفار کا ایک شخص ملا میں نے اس سے پو چھا تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا ں ملے تھے؟ اس نے کہا : میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تعهن کے مقام پر چھورا ہے آپ فر ما رہے تھے سُقیا ( پہنچو ) چنانچہ میں آپ سے جا ملا اور عرض کی : اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ کے صحابہ کرا م رضوان اللہ عنھم اجمعین آپ کو سلام عرض کرتے ہیں اور انھیں ڈر ہے کہ انھیں آپ سے کا ٹ ( کر الگ کر ) دیا جا ئے گا ۔ آپ ان کا انتظار فر ما لیجیے ۔ تو آپ نے ( وہاں ) انکا انتظار فر ما یا ۔ پھر میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میں نے شکار کیا تھا اور اس کا بچا ہوا کچھ ( حصہ ) میرے پاس باقی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فر ما یا ۔ " کھا لو " جبکہ وہ سب احرا م کی حا لت میں تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2855

حَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَوْهَبٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجًّا، وَخَرَجْنَا مَعَهُ، قَالَ: فَصَرَفَ مِنْ أَصْحَابِهِ فِيهِمْ أَبُو قَتَادَةَ، فَقَالَ: «خُذُوا سَاحِلَ الْبَحْرِ حَتَّى تَلْقَوْنِي» قَالَ: فَأَخَذُوا سَاحِلَ الْبَحْرِ، فَلَمَّا انْصَرَفُوا قِبَلَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَحْرَمُوا كُلُّهُمْ، إِلَّا أَبَا قَتَادَةَ، فَإِنَّهُ لَمْ يُحْرِمْ، فَبَيْنَمَا هُمْ يَسِيرُونَ إِذْ رَأَوْا حُمُرَ وَحْشٍ، فَحَمَلَ عَلَيْهَا أَبُو قَتَادَةَ، فَعَقَرَ مِنْهَا أَتَانًا، فَنَزَلُوا فَأَكَلُوا مِنْ لَحْمِهَا، قَالَ فَقَالُوا: أَكَلْنَا لَحْمًا وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ، قَالَ: فَحَمَلُوا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِ الْأَتَانِ، فَلَمَّا أَتَوْا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّا كُنَّا أَحْرَمْنَا، وَكَانَ أَبُو قَتَادَةَ لَمْ يُحْرِمْ، فَرَأَيْنَا حُمُرَ وَحْشٍ، فَحَمَلَ عَلَيْهَا أَبُو قَتَادَةَ، فَعَقَرَ مِنْهَا أَتَانًا، فَنَزَلْنَا فَأَكَلْنَا مِنْ لَحْمِهَا، فَقُلْنَا: نَأْكُلُ لَحْمَ صَيْدٍ وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ، فَحَمَلْنَا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِهَا، فَقَالَ: «هَلْ مِنْكُمْ أَحَدٌ أَمَرَهُ أَوْ أَشَارَ إِلَيْهِ بِشَيْءٍ؟» قَالَ قَالُوا: لَا، قَالَ: «فَكُلُوا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِهَا»
Abdullah b. Abu Qatada reported on the authority of his father (Allah be pleased with him): The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) set out for Pilgrimage and we also set out along with him. He (Abu Qatada) said: There proceeded on some of his Companions and Abu Qatada was (one of them). He (the Prophet) said: You proceed along the coastline till you meet me. He (Abu Qatada) said: So they proceeded ahead of the Prophet of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), all of them had entered upon the state of Ihram, except Abu Qatada; he had not put on ihram. As they went on they saw a wild ass, and Abu Qatada attacked it and cut off its hind legs. They got down and ate its meat. They said: We ate meat In the state of Ihram. They carried the meat that was left of it. As they came to the Messenger of Allah (way peace be upon him) they said: Messenger of Allah, we were in the state of Ihram whereas Abu Qatada was not. We saw a wild ass and Abu Qatada attacked it and cut off its hind legs. We got down and ate its meat and we thus ate the meat of a game while we were In the state of Ihram. We have (carried to you) what was left out of its meat. Thereupon he (the holy Prophet) said: Did anyone among you command him (to hunt) or point to him with anything (to do so)? They said: No. Thereupon he said: Then eat what is left out of its meat.
عثمان بن عبد اللہ بن مو ہب نے عبد اللہ بن ابی قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حج کے لیے نکلے ۔ ہم بھی آپ کے ساتھ نکلے ، کہا آپ نے اپنے صحابہ کرا م رضوان اللہ عنھم اجمعین میں کچھ لوگوں کو جن میں ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی شامل تھے ہٹا ( کر ایک سمت بھیج دیا اور فر ما یا "" ساحل سمندر لے لے کے چلو حتی کہ مجھ سے آملو ۔ "" کہا : انھوں نے ساھل سمندر کا را ستہ اختیار کیا ۔ جب انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رخ کیا تو ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے علاوہ سب نے احرا م باندھ لیا ( بس ) انھوں نے احرا م نہیں باندھا تھا ۔ اسی اثنا میں جب وہ چل رہے تھے انھوں نے زبیرے دیکھے ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان پر حملہ کر دیا اور ان میں سے ایک مادہزیبرا کوگرا لیا ۔ وہ ( لو گ ) اترے اور اس کا گو شت تناول کیا ۔ کہا وہ ( صحا بہ کرا م رضوان اللہ عنھم اجمعین ) کہنے لگے ۔ ہم نے ( تو شکار کا گو شت کھا لیا جبکہ ہم احرا م کی حا لت میں ہیں ۔ ( راوی نے ) کہا : انھوں نے مادہ زیبرے کا بچا ہوا گو شت اٹھا لیا ( اور چل پڑے ) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے کہنے لگے ۔ ہم سب نے احرا م باند ھ لیا تھا جبکہ ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان پر حملہ کر دیا اور ان میں سے ایک مادہ زیبرا مار لیا ۔ پس ہم اترے اور اس کا گو شت کھایا ۔ بعد میں ہم نے کہا : ہم احرا م باندھے ہو ئے ہیں اور شکار کا گو شت کھا رہے ہیں ! پھر ہم نے اس کا باقی گو شت اٹھا یا ( اور آگئے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" کیا تم میں سے کسی نے ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ( شکار کرنے کو ) کہا تھا ۔ ؟یا کسی چیز سے اس ( شکار ) کی طرف اشارہ کیا تھا ؟انھوں نے کہا نہیں آپ نے فر ما یا : "" اس کا باقی گو شت بھی تم کھا لو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2856

وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ح وحَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ، عَنْ شَيْبَانَ، جَمِيعًا عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَوْهَبٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ فِي رِوَايَةِ شَيْبَانَ، فَقَالَ: رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَمِنْكُمْ أَحَدٌ أَمَرَهُ أَنْ يَحْمِلَ عَلَيْهَا أَوْ أَشَارَ إِلَيْهَا؟» وَفِي رِوَايَةِ شُعْبَةَ قَالَ: «أَشَرْتُمْ أَوْ أَعَنْتُمْ أَوْ أَصَدْتُمْ؟» قَالَ شُعْبَةُ: لَا أَدْرِي، قَالَ: «أَعَنْتُمْ» أَوْ «أَصَدْتُمْ»
This hadith is narrated'on the authority of 'Uthman b. 'Abdullah b. Mauhab with the same chain of transmitters. And in the narration transmitted on the authority of Shaiban (the words are): The Messenoer of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Did any one of you command him to attack it or point towards it? And in the narration transmitted by Shu'ba (the words are): Did you point out or did you help or did you hunt? Shu'ba said: I do not know whether he said: Did you help or did you hunt?
شعبہ اور شیبان دو نوں نے عثمان بن عبد اللہ بن مو ہب سے اسی سند کے ساتھ روایت کی ۔ شیبان کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" کیا تم میں سے کسی نے ان سے کہا تھا کہ وہ اس پر حملہ کریں یا اس کی طرف اشارہ کیا تھا ؟ شعبہ کی روایت میں ہے کہ ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ) فر ما یا : کیا تم لوگوں نے اشارہ کیا یا مدد کی شکار کرا یا ؟ شعبہ نے کہا : میں نہیں جا نتا کہ آپ نے کہا : تم لوگوں نے مدد کی "" یا کہا : "" تم لو گوں نے شکار کرا یا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2857

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ وَهُوَ ابْنُ سَلَّامٍ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّ أَبَاهُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ الْحُدَيْبِيَةِ قَالَ: فَأَهَلُّوا بِعُمْرَةٍ، غَيْرِي، قَالَ: فَاصْطَدْتُ حِمَارَ وَحْشٍ، فَأَطْعَمْتُ أَصْحَابِي وَهُمْ مُحْرِمُونَ، ثُمَّ أَتَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْبَأْتُهُ أَنَّ عِنْدَنَا مِنْ لَحْمِهِ فَاضِلَةً فَقَالَ: «كُلُوهُ» وَهُمْ مُحْرِمُونَ
Abdullah b. Abu Qatada narrated on the authority of his father (Allah be pleased with him) that they went with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) on an expedition to Hudaibiya. He (further) said: They had entered upon the state of Ihram except I for 'Umra. He (again) said: I (Abu Qatada) hunted a wild ass and fed my companions in the state of their being Muhrim. 1 then came to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and informed him that we had with us the meat that was left out of it. Thereupon he said: Eat it, while they were in the state of Ihram.
یحییٰ ( بن ابی کثیر ) نے خبر دی کہا : مجھے عبد اللہ بن ابی قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خبر دی کہ ان کے والدنے اللہ ان سے را ضی ہو ۔ انھیں خبر دی کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ حدیبیہ میں شر کت کی ، کہا : میرے علاوہ سب نے عمرے کا ( احرا م باند ھ لیا اور ) تلبیہ شروع کر دیا ۔ کہا : میں نے ایک زیبرا شکار کیا اور اپنے ساتھیوں کو کھلا یا جبکہ وہ سب احرا م کی حالت میں تھے ۔ پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا انھیں بتا یا کہ ہما رے پاس اس ( شکار ) کا کچھ گو شت بچا ہوا ہے ۔ آپ نے ( ساتھیوں سے رضی اللہ تعالیٰ عنہ فر ما یا : " اسے کھا ؤ " حالا نکہ وہ سب احرا م میں تھے ،
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2858

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ النُّمَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّهُمْ خَرَجُوا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ مُحْرِمُونَ، وَأَبُو قَتَادَةَ مُحِلٌّ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وَفِيهِ فَقَالَ: «هَلْ مَعَكُمْ مِنْهُ شَيْءٌ؟» قَالُوا مَعَنَا رِجْلُهُ، قَالَ: فَأَخَذَهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكَلَهَا.
Abdullah b. Abu Qatada reported on the authority of his father (Allah be pleased with him) that they went out with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and they were Muhrim except Abu Qatada. The rest of the hadith Is the same (but with the exception of these words): He (the Holy Prophet) said: 15 there any- thing out of it? They said: We have its leg with us. The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) took it and ate it.
ہمیں ابو حا زم نے عبد اللہ بن ابی قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انھوں نے اپنے والد ( ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے حدیث سنا ئی کہ وہ لو گ ( مدینہ سے ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے وہ احرام میں تھے اور ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بغیر احرا م کے تھے ۔ اور ( مذکورہبا لا ) حدیث بیان کی اور اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : کیا تمھا رے پاس اس میں سے کچھ ( بچا ہوا ) ہے ؟انھوں نے عرض کی ، اس کی ایک ران ہمارے پاس موجو د ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ لے لی اور اسے تنا ول فر ما یا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2859

وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَإِسْحَاقُ، عَنْ جَرِيرٍ، كِلَاهُمَا عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: كَانَ أَبُو قَتَادَةَ فِي نَفَرٍ مُحْرِمِينَ، وَأَبُو قَتَادَةَ مُحِلٌّ، وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ، وَفِيهِ: قَالَ: «هَلْ أَشَارَ إِلَيْهِ إِنْسَانٌ مِنْكُمْ أَوْ أَمَرَهُ بِشَيْءٍ؟» قَالُوا: لَا، يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: «فَكُلُوا»
Abdullah b. Abi Qatada reported that Abu Qatada was among the party of those who had entered upon the state of Ihram whereas he was not. The rest of the hadith is the same (and herein it is also narrated): He (the Holy Prophet) said: Did any person among you point to him (to hunt) or command him (in any form)? They said: Messenger of Allah, not at all. Thereupon he said: Then eat it.
عبد العزیز بن رفیع نے عبد اللہ بن ابی قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ صحا بہ کرا م رضوان اللہ عنھم اجمعین کی نفری میں تھے انھوں نے احرا م باندھا ہوا تھا اور وہ خود احرا م کے بغیر تھے اورحدیث بیان کی اور اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " کیا تم میں سے کسی انسا ن نے اس ( شکار ) کی طرف اشارہ کیا تھا یا انھیں ( ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ) کچھ کرنے کو کہا تھا ؟ انھوں نے کہا : نہیں اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے فر ما یا : " تو پھر تم اسے کھا ؤ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2860

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُثْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنَّا مَعَ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللهِ وَنَحْنُ حُرُمٌ فَأُهْدِيَ لَهُ طَيْرٌ، وَطَلْحَةُ رَاقِدٌ، فَمِنَّا مَنْ أَكَلَ، وَمِنَّا مَنْ تَوَرَّعَ، فَلَمَّا اسْتَيْقَظَ طَلْحَةُ وَفَّقَ مَنْ أَكَلَهُ، وَقَالَ: «أَكَلْنَاهُ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
`Abd al-Rahman b. `Uthman Taimi reported on the authority of his father: While we were with Talha b. Ubaidullah and were in the state of Ihram we were presented a (cooked) bird. Talha was sleeping. Some of us ate it and some of us refrained from (eating) it. When Talha awoke he agreed with him who ate it, and said: We ate it along with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ).
معاذ بن عبد الرحمٰن بن عثمان تیمی نے اپنے والد سے روایت کی ، کہا ہم احرام کی حا لت میں طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تھے ۔ ایک ( شکار شدہ ) پرندہ بطور ہدیہ ان کے لیے لا یا گیا ۔ طلحہ ( اس وقت ) سورہے تھے ۔ ہم میں سے بعض نے ( اس کا گو شت ) کھا یا اور بعض نے احتیاط برتی ۔ جب حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیدار ہو ئے تو آپ نے ان کی تا ئید کی جنھوں اسے کھا یا تھا اور کہا ہم نے اسے ( شکار کے گو شت کو حا لت احرا م میں ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھا یا تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2861

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللهِ بْنَ مِقْسَمٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ، زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: أَرْبَعٌ كُلُّهُنَّ فَاسِقٌ، يُقْتَلْنَ فِي الْحِلِّ وَالْحَرَمِ: الْحِدَأَةُ، وَالْغُرَابُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ قَالَ: فَقُلْتُ لِلْقَاسِمِ: أَفَرَأَيْتَ الْحَيَّةَ؟ قَالَ: «تُقْتَلُ بِصُغْرٍ لَهَا»
`A'isha, the wife of the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Four are the vicious (birds, beasts and reptiles) which should be killed in the state of Ihram or otherwise: kite (and vulture), crow, rat, and the voracious dog. I (one of the narrators, `Ubaidullah b. Miqsam) said to Qasim (the other narrator who heard it from `A'isha): What about the snake? He said: Let it be killed with disgrace.
قاسم بن محمد کہتے ہیں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سنا وہ کہہ رہی تھیں : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فر ما تے ہو ئے سنا : "" چار جانور ہیں سبھی ایذا دینے والے ہیں ۔ وہ حدود حرم سے باہر اورحرم میں ( جہاںپائے جا ئیں ) قتل کر دیے جا ئیں ، چیل کوا چوہا اور کا ٹنے والا کتا ( عبید اللہ بن مقسم نے ) کہا : میں نے قاسم سے کہا آپ کا سانپ کے بارے میں کہا خیال ہے ؟انھوں نے جواب دیا : اسے اس کے چھوٹے پن ( گھٹیا رویے ) کی بنا پر قتل کیا جا ئے گا ( جو اس میں ہے )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2862

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: خَمْسٌ فَوَاسِقُ، يُقْتَلْنَ فِي الْحِلِّ وَالْحَرَمِ: الْحَيَّةُ، وَالْغُرَابُ الْأَبْقَعُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ، وَالْحُدَيَّا
A'isha (Allah be pleased with her) reported Allah'* Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Five are the harmful things which should be killed in the state of Ihram or otherwise: snake, speckled crow. rat. voracious dog, and kite.
سعید بن مسیب نے حضڑت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" پانچ موذی ( جا ندار ) ہیں ۔ حل وحرم میں ( جہاں بھی مل جا ئیں ) مار دیے جا ئیں سانپ ، کوا ، جس کے سر پر سفید نشان ہو تا ہے چوہا ، کٹنا کتا اور چیل ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2863

وحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَمْسٌ فَوَاسِقُ، يُقْتَلْنَ فِي الْحَرَمِ: الْعَقْرَبُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْحُدَيَّا، وَالْغُرَابُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ
A'isha (Allah be pleased with her) reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Five are the vicious beasts which should be killed even in the state of Ihram: scorpion, rat, kite, crow and voracious dog.
حماد بن یزید نے ہشام بن عروہ سے انھوں نے اپنے والد ( عروہ ) کے واسطے سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روا یت کی انھوں نے کہا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " پانچ ( جاندار ) موذی ہیں ۔ حرم میں بھی قتل کر دیے جا ئیں ۔ بچھو ، چو ہا ، چیل ، دھبوں والا کوا اور کا ٹنے والا کتا ۔ ( چار یا پانچ کہنے کا مقصد تحدید نہیں تھا ۔ آگے جتنے نام لیے گئے ان کا بیان تھا )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2864

وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ
This hadith has been narrated on the authority of Hisham with the same chain of transmitters.
ابن نمیر نے کہا : ہمیں ہشام نے مذکورہ بالا سند سے بھی حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2865

وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَمْسٌ فَوَاسِقُ، يُقْتَلْنَ فِي الْحَرَمِ: الْفَأْرَةُ، وَالْعَقْرَبُ، وَالْغُرَابُ، وَالْحُدَيَّا، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ
A'isha reported Allah's Mdssenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) having said this: Five are the vicious and harmful things which should be killed even within the precincts of Haram: rat, scorpion, crow. kite and voracious dog.
یزید بن زریع نے حدیث بیا ن کی ، ( کہا ) ہمیں معمر نے زہری سے انھوں نے عروہ سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " پانچ ( جا ندار موذی ہیں حرم میں بھی مار ڈا لے جا ئیں ۔ چو ہا ، بچھو ، کوا چیل اور کا ٹنے والا کتا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2866

وحَدَّثَنَاه عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، قَالَتْ: «أَمَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِ خَمْسِ فَوَاسِقَ فِي الْحِلِّ وَالْحَرَمِ» ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ
This hadith has been narrated on the authority Zuhri with the same chain of transmitters that she (A'isha) reported: The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) commanded to kill five harmful things in the state of lhram or otherwise. The rest of the hadith is the same.
ہمیں عبد الرزاق نے خبر دی ( کہا ) ہمیں معمر نے زہری سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حل و حر م میں پانچ موذی ( جانوروں ) کو قتل کرنے کا حکم دیا ۔ پھر ( عبد الرزاق ) نے یزید بن زریع کے مانند حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2867

وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، وَحَرْمَلَةُ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ كُلُّهَا فَوَاسِقُ تُقْتَلُ فِي الْحَرَمِ: الْغُرَابُ، وَالْحِدَأَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ، وَالْعَقْرَبُ، وَالْفَأْرَةُ
IA'isha (Allah be pleased with her) reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Five are the beasts 1618 harmful and vicious and these must be killed even within the precincts of the Ka'ba: crow, kite, voracio@s dog, kcorpion and rat.
یو نس نے ابن شہاب سے انھوں نے عروہ بن زبیر سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، ( انھوں نے ) کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " پانچ جا نور ہیں سب کہ سب مو ذی ہیں انھیں حرم میں بھی مار دیا جا ئے ۔ کوا ، چیل ، کا ٹنے والا کتا ، بچھو ، اور چوہا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2868

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: خَمْسٌ لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ قَتَلَهُنَّ فِي الْحَرَمِ وَالْإِحْرَامِ: الْفَأْرَةُ، وَالْعَقْرَبُ، وَالْغُرَابُ، وَالْحِدَأَةُ وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ وقَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ فِي رِوَايَتِهِ: «فِي الْحُرُمِ وَالْإِحْرَامِ»
Salim reported on the authority of his father (Allah be pleased with them) that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Five are the (beasts) which if one kills them in the precincts of the Ka'ba or in the state of lhram entail no sin: rat, scorpion, crow, kite and voracious dog. In another version the words are: as a Muhrim and in the state of lhram
زہیر بن حرب اور ابن ابی عمر نے سفیان بن عیینہ سے انھوں نے زہری سے انھوں نے سالم سے انھوں نے اپنے والد ( ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" پانچ ( موذی جا نور ) ہیں جو انھیں حرم میں اور احرا م کی حالت میں مار دے اس پر کو ئی گناہ نہیں ۔ چو ہا ، بچھو ، کوا چیل اور کا ٹنے والا کتا ۔ ابن ابی عمر نے اپنی روایت میں کہا : حرمت والے مقامات میں اور احرا م کی حا لت میں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2869

حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَتْ حَفْصَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ كُلُّهَا فَاسِقٌ لَا حَرَجَ عَلَى مَنْ قَتَلَهُنَّ: الْعَقْرَبُ، وَالْغُرَابُ، وَالْحِدَأَةُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ
Hafsa, the wife of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) having said this: There are five beasts, all of them are vicious and harmful and there is no tin for one who kills them (and these are): scorpion, crow. kite, rat and voracious dog.
یو نس نے ابن شہاب کے واسطے سے خبر دی کہا : مجھے سالم بن عبد اللہ نے خبر دی کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا ؒ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " جانوروں میں سے پانچ ہیں جو سب کے سب مو ذی ہیں انھیں قتل کرنے والے پر کو ئی گنا ہ نہیں ۔ بچھو ، کوا ، چیل چو ہا اور کا ٹنے والا کتا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2870

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ جُبَيْرٍ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ، مَا يَقْتُلُ الْمُحْرِمُ مِنَ الدَّوَابِّ؟ فَقَالَ: أَخْبَرَتْنِي إِحْدَى نِسْوَةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أَمَرَ أَوْ «أُمِرَ أَنْ يَقْتُلَ الْفَأْرَةَ، وَالْعَقْرَبَ، وَالْحِدَأَةَ، وَالْكَلْبَ الْعَقُورَ، وَالْغُرَابَ»
Zaid b. Jubair reported: A person asked Ibn Umar which beast a Muhrim could kill. Thereupon he said: One of the wives of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) told me: He (the Holy Prophet) commanded to kill rat, scorpion, kite, voracious dog and crow.
ہم سے زہیر نے بیان کیا ( کہا ) ہمیں زید بن جبیر نے حدیث سنا ئی کہ ایک شخص نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سوال کیا : احرا م والا کس جانور کو مار سکتا ہے ؟ انھوں نے فر ما یا : مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک اہلیہ نے خبر دی کہ آپ نے حکم دیا یا آپ کو ( اللہ کی طرف سے ) حکم دیا گیا کہ چو ہا ، بچھو ، چیل ، کا ٹنے والا کتا اور کوا قتل کر دیے جا ئیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2871

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ مَا يَقْتُلُ الرَّجُلُ مِنَ الدَّوَابِّ وَهُوَ مُحْرِمٌ؟ قَالَ: حَدَّثَتْنِي إِحْدَى نِسْوَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ: «كَانَ يَأْمُرُ بِقَتْلِ الْكَلْبِ الْعَقُورِ، وَالْفَأْرَةِ، وَالْعَقْرَبِ، وَالْحُدَيَّا، وَالْغُرَابِ، وَالْحَيَّةِ» قَالَ: «وَفِي الصَّلَاةِ أَيْضًا»
Zaid b. Jubair reported: A person asked Ibn 'Umar which beast a Muhrim could kill, whereupon he said: One of the wives of Allahs Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) told me: He (the Holy Prophet) commanded to kill voracious dog, rat, scorpion, kite, crow, and snake (and this is allowed) likewise in prayer.
ابو عوانہ نے زید بن جبیر سے حدیث سنا ئی کہا ایک شخص نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پو چھا : ایک آدمی احرا م کی حا لت میں کو ن سے جا نور کو قتل کر سکتا ہے ؟انھوں نے کہا : مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک اہلیہ نے بتا یا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ( احرا م کی ھا لت میں ) باولے کتے ، چوہے ، بچھو ، چیل ، کوے اور سانپ کو مارنے کا حکم دیتے تھے ۔ ( ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) فر ما یا : اور نماز میں بھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2872

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ لَيْسَ عَلَى الْمُحْرِمِ فِي قَتْلِهِنَّ جُنَاحٌ: الْغُرَابُ، وَالْحِدَأَةُ، وَالْعَقْرَبُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ
Ibn 'Umar (Allah be pleased with them) reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Five are the beasts for killing which there is no sin for the Muhrim: crows, kites, scorpions, rats and wild dogs.
مالک نے نافع سے انھوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " پانچ ( موذی جا نور ایسے ) ہیں کہ احرا م باندھنے والے پر انھیں قتل کر دینے میں کو ئی گنا ہ نہیں ہے کہ کوا ، چیل ، چوہا اور کاٹنے والا کتا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2873

وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: قُلْتُ لِنَافِعٍ: مَاذَا سَمِعْتَ ابْنَ عُمَرَ، يُحِلُّ لِلْحَرَامِ قَتْلَهُ مِنَ الدَّوَابِّ؟ فَقَالَ لِي نَافِعٌ: قَالَ عَبْدُ اللهِ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ قَتَلَهُنَّ، فِي قَتْلِهِنَّ: الْغُرَابُ، وَالْحِدَأَةُ، وَالْعَقْرَبُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ
Ibn Juraij reported: I said to Nafi: What is that which you heard Ibn, Umar declaring permissible for a Muhrim to kill some of the beasts? Nafi, said to me that 'Abdullah had reported: I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Five are the beasts in killing which or their being killed, there is no sin: crow, kite, scorpion, rat and voracious dog.
ابن جریج نے کہا : میں نے نافع سے پو چھا : آپ نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کیا سنا وہ احرا م والے شخص کے لیے کن جا نوروں کو مارنا حلال قرار دیتے تھے؟نافع نے مجھ سے کہا : حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فر ما تے سنا : " پانچ ( موذی ) جا نور ہیں انھیں مارنے میں ان کے مارنے والے پر کو ئی گنا ہ نہیں ۔ کوا ، چیل بچھو ، چوہا اور کا ٹنے والا کتا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2874

وحَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ، وَابْنُ رُمْحٍ، عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، ح وحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ، جَمِيعًا عَنْ نَافِعٍ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، جَمِيعًا عَنْ عُبَيْدِ اللهِ، ح وحَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، كُلُّ هَؤُلَاءِ عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ مَالِكٍ، وَابْنِ جُرَيْجٍ وَلَمْ يَقُلْ أَحَدٌ مِنْهُمْ عَنْ نَافعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا ابْنُ جُرَيْجٍ وَحْدَهُ، وَقَدْ تَابَعَ ابْنَ جُرَيْجٍ عَلَى ذَلِكَ ابْنُ إِسْحَاقَ.
The above hadith was reported with other chains from Nafi' on the authority of Ibn 'Umar, but there was difference in the wording in how the attributed the chain.
لیث بن سعد اور جریر یعنی ابن حا زم نے نا فع سے اسی طرح عبید اللہ ایوب اور یحییٰ بن سعید ان تینوں نے بھی نافع سے انھوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح مالک اور ابن جریج کی طرح ہی حدیث بیان کی ان میں سے کسی ایک نے بھی نافع نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کے الفا ظ نہیں کہے ۔ سوائے اکیلےابن جریج کے ( البتہ ) ابن اسھاق نے ان الفا ظ میں ابن جریج کی متا بعت کی ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2875

وحَدَّثَنِيهِ فَضْلُ بْنُ سَهْلٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ نَافِعٍ، وَعُبَيْدِ اللهِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: خَمْسٌ لَا جُنَاحَ فِي قَتْلِ مَا قُتِلَ مِنْهُنَّ فِي الْحَرَمِ فَذَكَرَ بِمِثْلِهِ
This hadith has been narrated on the authority of Ibn 'Umar through be upon him) as saying: Five (are the beasts) in killing which or their being killed in the precinct of the Ka'ba there is no sin. The rest of the hadith is the same.
محمد بن اسحا ق نے نافع اور عبید اللہ بن عبد اللہ سے خبر دی انھوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : میں ان میں سے جو بھی حرم میں قتل کر دیا جا ئے اس کے قتل پر کو ئی گنا ہ نہیں ۔ پھر مذکورہ بالا حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2876

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ، وَابْنُ حُجْرٍ، - قَالَ يَحْيَى بْنُ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرُونَ: - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ دِينَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَمْسٌ مَنْ قَتَلَهُنَّ وَهُوَ حَرَامٌ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ فِيهِنَّ: الْعَقْرَبُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ، وَالْغُرَابُ، وَالْحُدَيَّا - وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى بْنِ يَحْيَى
Abdullah b. Umar (Allah be pleased with them) reported Allah's Messen- ger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Five (are the animals) which, it one kills them In the state of Ihram, entail no sin for one (who does it): scorpion, rat, voracious dog, crow and kite.
یحییٰ بن یحییٰ ، یحییٰ بن ایو ب قتیبہ اور ابن حجر نے اسما عیل بن جعفر سے حدیث بیان کی کہا : عبد اللہ بن دینا ر سے روایت ہے کہ انھوں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" پانچ ( موذی جا نور ) ہیں جو انھیں احرا م کی حالت میں مار دے اس پر کو ئی گناہ نہیں ۔ چو ہا ، بچھو ، کوا چیل اور کا ٹنے والا کتا ۔ الفاظ یحییٰ بن یحییٰ کے ہیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2877

وحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، ح وحَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا، يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: أَتَى عَلَيَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ وَأَنَا أُوقِدُ تَحْتَ - قَالَ الْقَوَارِيرِيُّ: قِدْرٍ لِي، وقَالَ أَبُو الرَّبِيعِ: بُرْمَةٍ لِي - وَالْقَمْلُ يَتَنَاثَرُ عَلَى وَجْهِي، فَقَالَ: «أَيُؤْذِيكَ هَوَامُّ رَأْسِكَ؟» قَالَ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: «فَاحْلِقْ، وَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ أَطْعِمْ سِتَّةَ مَسَاكِينَ، أَوْ انْسُكْ نَسِيكَةً» قَالَ أَيُّوبُ: فَلَا أَدْرِي بِأَيِّ ذَلِكَ بَدَأَ
Ka'b b. 'Ujra (Allah be pleased with him) reported: The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came to me on the occasion of Hudaibiya and I was kindling fire under my cooking pot and lice were creeping on my face. Thereupon he (the Holy Prophet) said: Do the vermins harm your head? I said: Yes. He said: Get your head shaved and (in lieu of it) observe fasts for three days or feed six needy persons, or offer sacrifice (of an animal). Ayyub said: I do not know with what (type of expiation) did he commence (the statement).
مجھے عبید اللہ بن عمر قواریری اور ابو ربیع نے حدیث بیان کی ( دونوں نے کہا ) ہمیں حما د بن زید نے حدیث سنائی ( حماد بن زید نے کہا ) ہمیں ایو ب نے حدیث بیا ن کی ، کہا : میں نے مجا ہد سے سنا ، وہ عبد الرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے حدیث بیان کر رہے تھے انھوں نے کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : حدیبیہ کے د نوں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشر یف لا ئے میں ۔ ۔ ۔ قواریری کے بقول اپنی ہنڈیا کے نیچے اور ابو ربیع کے بقول ۔ ۔ ۔ اپنی پتھر کی دیگ کے نیچے آگ جلا رہا تھا اور ( میرے سر کی ) جو ئیں میرے چہرے پر گر رہی تھیں آپ نے فر ما یا : " کیا تمھا رے سر کی مخلوق ( جوئیں رضی اللہ تعالیٰ عنہ تمھا رے لیے با عث اذیت ہیں؟کہا : میں نے جواب دیا جی ہاں ، آپ نے فر ما یا : " تو اپنا سر منڈوادو ( اور فدیے کے طور پر ) تین دن کے روزےرکھو ۔ یا چھ مسکینوں کو کھا نا کھلا ؤ یا ( ایک ) قربا نی دے دو ۔ ایو ب نے کہا : مجھے علم نہیں ان ( فدیے کی صورتوں میں ) سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس چیز کا پہلے ذکر کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2878

حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ
This hadith is narrated on the authority of Ayyub.
ابن علیہ نے ایوب سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2879

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: فِيَّ أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: {فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسِهِ فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ} [البقرة: 196] قَالَ: فَأَتَيْتُهُ، فَقَالَ: «ادْنُهْ» فَدَنَوْتُ، فَقَالَ: ادْنُهْ فَدَنَوْتُ، فَقَالَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُؤْذِيكَ هَوَامُّكَ؟» - قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: وَأَظُنُّهُ -، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «فَأَمَرَنِي بِفِدْيَةٍ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ، مَا تَيَسَّرَ»
Kalb b. Ujra (Allah be pleased with him) reported: It was I for whom this verse was revealed (to the Holy Prophet): Whoever among you is sick or has an ail- ment of the head, he (may effect) a compensation by lasting or alms or a sacrifice He said: I came to him (the Holy Prophet) and he said: Come Dear. So I went near. He (again) said: Come near. So I went near. Thereupon the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Do the vermins trouble you? Ibn Aun (one of the narrators) said: I think he (Ka'b b. Ujra) replied in the affirmative. He (the Holy Prophet) then commanded to do compensation by fasting or by giving sadaqa (feeding six needy persons) or by sacrifice (of a animal) that is available.
ابن عون نے مجا ہد سے انھوں نے عبد الرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے انھوں نے کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا : یہ آیت میرے بارے میں نا زل ہوئی : پھر اگر تم میں سے کو ئی شخص بیمار ہو یا اس کے سر میں تکلیف ہو ( اور وہ سر منڈوالے ) تو فدیے میں روزے رکھے یا صدقہ دے یا قربانی کرے ۔ کہا میں آپ کی خدمت میں حا ضر ہوا آپ نے فر ما یا : "" ذرا قریب آؤ ۔ میں آپ کے ( کچھ ) قیریب ہو گیا آپ نے فر ما یا : "" اور قریب آؤ ۔ تو میں آپ کے اور قریب ہو گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پو چھا : کیا تمھا ری جو ئیں تمھیں ایذا دیتی ہیں ؟ ابن عون نے کہا : میرا خیال ہے کہ انھوں ( کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے کہا جی ہاں ( کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : تو آپ نے مجھے حکم دیا کے روزے صدقے یا قر بانی میں سے جو آسان ہو بطور فدیہ دوں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2880

وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا سَيْفٌ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا، يَقُولُ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى، حَدَّثَنِي كَعْبُ بْنُ عُجْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ عَلَيْهِ وَرَأْسُهُ يَتَهَافَتُ قَمْلًا، فَقَالَ: «أَيُؤْذِيكَ هَوَامُّكَ؟» قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: «فَاحْلِقْ رَأْسَكَ» قَالَ: فَفِيَّ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: {فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسِهِ فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ} [البقرة: 196] فَقَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ تَصَدَّقْ بِفَرَقٍ بَيْنَ سِتَّةِ مَسَاكِينَ، أَوْ انْسُكْ مَا تَيَسَّرَ»
Ka'b b. 'Ujra (Allah be pleased with him) reported that the Messenger of Allah (may peace be, upon him) stood near him and lice were falling from his head. Thereupon he (the Holy Prophet) said: Do these vermins trouble you? I said: Yes. Thereupon he said: Then shave your head; and it was in connection with me that this verse was revealed: Whoever among you is sick or has an ailment of the head, he (may effect) a compensation by fasting or alms or a sacrifice . He (the Holy Prophet, therefore) said to me: Observe fast for three days or give a quantity of alms enough to feed six needy persons or offer sacrifice (of an animal) that is available.
سیف ( بن سلیمان ) نے کہا : میں نے مجا ہد سے سنا وہ کہہ رہے تھے کہ مجھے عبد الرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے حدیث سنا ئی کہا مجھے کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی کہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے اوپر ( کی طرف ) کھڑے ہو ئے اور ان کےسر سے جو ئیں گر رہی تھیں آپ نے فر ما یا " کیا تمھا ری جو ئیں تمھیں اذیت دیتی ہیں ؟ میں نے کہا جی ہاں ، آپ نے فر ما یا : " تو اپنا سر منڈوا لو ۔ ( کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : تو میرے بارے میں یہ آیت نازل ہو ئی پھر اگر کو ئی شخص بیما رہو یا اس کے سر میں تکلیف ہو ( اور وہ سر منڈوا لے ) تو فدیے میں رو زے رکھے یا صدقہ دے یا قر بانی کرے ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فر ما یا : " تین دن کے روزے رکھویا ( کسی بھی جنس کا ) ایک فرق ( تین صاع ) چھ مسکینوں میں صدقہ کر و یا قر بانی میسر ہو کرو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2881

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، وَأَيُّوبَ، وَحُمَيْدٍ، وَعَبْدِ الْكَرِيمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِهِ وَهُوَ بِالْحُدَيْبِيَةِ، قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ مَكَّةَ، وَهُوَ مُحْرِمٌ، وَهُوَ يُوقِدُ تَحْتَ قِدْرٍ، وَالْقَمْلُ يَتَهَافَتُ عَلَى وَجْهِهِ، فَقَالَ: «أَيُؤْذِيكَ هَوَامُّكَ هَذِهِ؟» قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «فَاحْلِقْ رَأْسَكَ، وَأَطْعِمْ فَرَقًا بَيْنَ سِتَّةِ مَسَاكِينَ، - وَالْفَرَقُ ثَلَاثَةُ آصُعٍ -، أَوْ صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ انْسُكْ نَسِيكَةً» قَالَ ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ: «أَوِ اذْبَحْ شَاةً»
Ka`b b. 'Ujra (Allah be pleased with him) reported that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) happened to pass by him at Hudaibiya before entering Mecca in a state of Ihram and he (Ka'b) was kindling fire under the cooking pot and vermin were creeping on his (Ka`b's) face. Thereupon (the Holy Prophet) said: Do these vermin trouble you? He (Ka'b) said: Yes. The Messenger of Allah (way peace be upon him) said: Shave your head and give some quantity of food enough to feed six needy persons (faraq is equal to three sa's), or observe fast for three days or offer sacrifice of a sacrificial animal. Ibn Najih (one of the narrators) said: Or sacrifice a goat.
ابن ابی نجیح ایوب حمید اور عبد الکریم نے مجا ہد سے انھوں نے ابن ابی لیلیٰ سے انھوں نے کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں دا خل ہو نے سے پہلے جب حدیبیہ میں تھے ان کے پاس سے گزرے جبکہ وہ کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) احرا م کی حالت میں تھے اور ایک ہنڈیا کے نیچے آگ جلا نے میں لگے ہو ئے تھے جو ئیں ان کے چہرے پر گر رہی تھیں آپ نے فر ما یا : " کیا تمھا ری سر کی جوئیں تمھیں اذیت دے رہی ہیں؟ انھوں نے عرض کی جی ہاں ، آپ نے فر ما یا : " تو اپنا سر منڈوالو اور ایک فرق کھا نا چھ مسکینوں کو کھلا دو ۔ ۔ ۔ ایک فرق تین صاع کا ہو تا ہے ۔ ۔ ۔ یا تین دن کے روزے رکھو یا قربانی کے ایک جا نور کی قر با نی کر دو ۔ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2882

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِهِ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ، فَقَالَ لَهُ: «آذَاكَ هَوَامُّ رَأْسِكَ؟» قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «احْلِقْ رَأْسَكَ، ثُمَّ اذْبَحْ شَاةً نُسُكًا، أَوْ صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ أَطْعِمْ ثَلَاثَةَ آصُعٍ مِنْ تَمْرٍ، عَلَى سِتَّةِ مَسَاكِينَ»
Ka'b b. Ujra (Allah be pleased with him) reported that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) happened to pass by him during the period of Hudaibiya. Thereupon he (the Holy Prophet) said to him (Ka'b b. Ujra): Do these vermins trouble your head? He said: Yes. Thereupon he (the Holy Prophet) said: Shave your head. Then sacrifice a goat or observe fasts for three days or give three sits of dates to feed six needy persons.
ابو قلا بہ نے عبد الرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے انھوں نے کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حدیبیہ کے دنو میں ان کے پاس گزرے اور ان سے پو چھا تمھا رے سر کی جوؤں نے تمھیں اذیت دی ہے ؟انھوں نے کہا : جی ہاں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فر ما یا : " سر منڈوادو ۔ پھر ایک بکری بطور قر بانی ذبح کرو یا تین دن کے روزے رکھو یا کھجوروں کے تین صاع چھ مسکینوں کو کھلا دو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2883

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَعْقِلٍ، قَالَ: قَعَدْتُ إِلَى كَعْبٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ: {فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ} [البقرة: 196]؟ فَقَالَ كَعْبٌ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: نَزَلَتْ فِيَّ، كَانَ بِي أَذًى مِنْ رَأْسِي، فَحُمِلْتُ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْقَمْلُ يَتَنَاثَرُ عَلَى وَجْهِي، فَقَالَ: «مَا كُنْتُ أُرَى أَنَّ الْجَهْدَ بَلَغَ مِنْكَ مَا أَرَى أَتَجِدُ شَاةً؟» فَقُلْتُ: لَا، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ، قَالَ: «صَوْمُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ، أَوْ إِطْعَامُ سِتَّةِ مَسَاكِينَ نِصْفَ صَاعٍ، طَعَامًا لِكُلِّ مِسْكِينٍ»، قَالَ: فَنَزَلَتْ فِيَّ خَاصَّةً، وَهِيَ لَكُمْ عَامَّةً
Abdullah b. Ma'qil said: I sat with Ka'b (Allah be pleased with him) and he was in the mosque. I asked him about this verse: Compensation in (the form of) fasting, or Sadaqa or sacrifice. Ka'b (Allah be pleased with him) said: It was reveal- ed In my case. There was some trouble in my head. I was taken to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and lice were creeping upon my face. Thereupon he said: I did not think that your trouble had become so unbearable as I see. Would you be able to afford (the sacrificing) of a goat? I (Ka'b) said: Then this verse was revealed: Com- pensation (in the form of) fasting or alms or a sacrifice. He (the Holy Prophet) said: (It Implies) fasting for three days, or feeding six needy perscins, half sa' of food for every needy person. This verse was revealed particularly for me and (now) Its applica- tion is general for all of you.
شعبہ نے عبد الرحمٰن بن اصبہانی سے حدیث بیان کی انھوں نے عبد اللہ بن معقل سے انھوں نے کہا : میں کعب ( بن عجرہ ) رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس جا بیٹھا وہ اس وقت ( کو فہ کی ایک ) مسجد میں تشریف فر ما تھے میں نے ان سے اس آیت کے متعلق سوال کیا : فَفِدْيَةٌ مِّن صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ ۚ " تو روزوں یا صدقہ یا قر بانی سے فدیہ دے ۔ حضرت کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا کہ یہ آیت میرے بارے میں نازل ہو ئی تھی ۔ میرے سر میں تکلیف تھی مجھے اس حال میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے جا یا گیا کہ جو ئیں میرے چہرے پر پڑرہی تھیں تو آپ نے فر ما یا : " میرا خیال نہیں تھا کہ تمھا ری تکلیف اس حد تک پہنچ گئی ہے جیسے میں دیکھ رہا ہوں ۔ کیا تمھارے پاس کو ئی بکری ہے ؟میں نے عرض کی نہیں اس پر یہ آیت نازل ہو ئی ۔ فَفِدْيَةٌ مِّن صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ ۚ " ( نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ) فر ما یا : " ( تمھا رے ذمے ) تین دنوں کے روزے ہیں یا چھ مسکینوں کا کھا نا ہر مسکین کے لیے آدھا صاع کھا نا ۔ ( پھر کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : یہ آیت خصوصی طور پر میرے لیے اتری اور عمومی طور پر یہ تمھا رے لیے بھی ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2884

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَصْبَهَانِيِّ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ مَعْقِلٍ، حَدَّثَنِي كَعْبُ بْنُ عُجْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْرِمًا، فَقَمِلَ رَأْسُهُ وَلِحْيَتُهُ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ فَدَعَا الْحَلَّاقَ، فَحَلَقَ رَأْسَهُ، ثُمَّ قَالَ لَهُ: «هَلْ عِنْدَكَ نُسُكٌ؟» قَالَ: مَا أَقْدِرُ عَلَيْهِ، «فَأَمَرَهُ أَنْ يَصُومَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ يُطْعِمَ سِتَّةَ مَسَاكِينَ، لِكُلِّ مِسْكِينَيْنِ صَاعٌ»، فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِ خَاصَّةً: {فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسِهِ} [البقرة: 196] ثُمَّ كَانَتْ لِلْمُسْلِمِينَ عَامَّةً
Ka'b b. Ujra (Allah be pleased with him) reported that he went out with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) in the state of Ihram, and his (Ka'b's) head and beard were infested with lice. This was conveyed to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). He sent for him (Ka'b) and called a barber (who) shaved his head. He (the Holy Prophet) said. Is there any sacrificial animal with you? He (Kalb) said: I cannot afford it. He then commanded him to observe fasts for three days or feed six needy persons, one sa' for every two needy persons. And Allah the Exalted and Majestic revealed this (verse) particular with regard to him: So whosoever among you is sick and has an ailment of the head.. ; then (its application) became general for the Muslims.
زکریا بن ابی زائد ہ سے روایت ہے کہا : ہمیں عبدالرحٰمن بن اصبہانی نے حدیث بیان کی انھوں نے کہا مجھے عبد اللہ بن معقل نے انھوں نے کہا : مجھے کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث سنا ئیکہ وہ احرا م باندھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے ان کے سر اور داڑھی میں ( کثرت سے ) جو ئیں پڑ گئیں ۔ اس ( بات ) کی خبر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ نے انھیں بلا بھیجا اور ھجا م کو بلا کر ان کا سر مونڈ دیا پھر ان سے پو چھا : " کیا تمھا رے پاس کو ئی قربانی ہے ؟ انھوں نے جواب دیا : ( اے اللہ کے رسول ) میں اس کی استطاعت نہیں رکھتا آپ نے انھیں حکم دیا : تین دن کے روزے عکھ لو یا چھ مسکینوں کو کھا نا مہیا کر دو مسکینو ں کے لیے ایک صاعہو اللہ عزوجل نے خاص ان کے بارے میں یہ آیت نازل فر ما ئی : " جو شخص تم میں سے مریض ہو یا اس کے سر میں تکلیف ہو ، اس کے بعد یہ ( اجازت ) عمومی طور پر تمام مسلمانوں کے لیے ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2885

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، - قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: - حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ طَاوُسٍ، وَعَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ»
Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) reported that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) got himself cupped in the state of lhrim.
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روا یت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کی حا لت میں سینگی لگوائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2886

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ أَبِي عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنِ ابْنِ بُحَيْنَةَ: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ بِطَرِيقِ مَكَّةَ، وَهُوَ مُحْرِمٌ، وَسَطَ رَأْسِهِ»
Ibn Buhaina reported that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) got himself cupped in the middle of his head on his way to Mecca.
حضرت ابن بحسینہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ کے را ستے ہیں احرا م کی حالت میں اپنے سر کے در میان کے حصے پر سینگی لگوائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2887

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ - قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ - حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى، عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِمَلَلٍ، اشْتَكَى عُمَرُ بْنُ عُبَيْدِ اللهِ عَيْنَيْهِ، فَلَمَّا كُنَّا بِالرَّوْحَاءِ اشْتَدَّ وَجَعُهُ فَأَرْسَلَ إِلَى أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ يَسْأَلُهُ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ أَنِ اضْمِدْهُمَا بِالصَّبِرِ، فَإِنَّ عُثْمَانَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، حَدَّثَ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرَّجُلِ «إِذَا اشْتَكَى عَيْنَيْهِ، وَهُوَ مُحْرِمٌ ضَمَّدَهُمَا بِالصَّبِرِ»
Nubaih b. Wabb reported: We went with Aban b. Uthman (in a state of lhram). When we were at Malal the eyes of Umar b. Ubaidullah became sore and, when we reached Rauba' the pain grew intense. He (Nubaib b. Wahb) sent (one) to Aban b. Uthman to ask him (what to do). He sent him (the message) to apply aloes to them, for 'Uthman (Allah be pleased with him) reported that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) applied aloes to the person whose eyes were sore and he was in the state of Ihram.
سفیان بن عیینہ نے حدیث بیان کی ( کہا ) ہمیں ایوب بن مو سیٰ نے نبیہ بن وہب سے حدیث بیان کی انھوں نے کہا ہم ابان بن عثمان کے ساتھ ( حج کے لیے ) نکلے جب ہم ملل کے مقام پر پہنچے تو عمر بن عبید اللہ کی انکھوں میں تکلیف شروع ہو گئی ، جب ہم رَرحا ء میں تھے تو ان کی تکلیف شدت اختیار کر گئی انھوں نے مسئلہ پو چھنے کے لیے ابان بن عثمان کی طرف قاصد بھیجا ، انھوں نے ان کی طرف جواب بھیجا کہ دو نوں ( آنکھوں ) پر ایلوے کا لیپ کرو ۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے سے اس شخص کے متعلق حدیث بیان کی تھی جو احرا م کی حا لت میں تھا جب اس کی آنکھوں میں تکلیف شروع ہو گئی تو آپ نے ( اس کی آنکھوں پر ) ایلوے کا لیپ کرا یا تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2888

وحَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنِي نُبَيْهُ بْنُ وَهْبٍ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ مَعْمَرٍ، رَمِدَتْ عَيْنُهُ، فَأَرَادَ أَنْ يَكْحُلَهَا، فَنَهَاهُ أَبَانُ بْنُ عُثْمَانَ «وَأَمَرَهُ أَنْ يُضَمِّدَهَا بِالصَّبِرِ» وَحَدَّثَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ فَعَلَ ذَلِكَ
Nubaih b Wahb reported that the eyes of Umar b. Ubaidnllah b. Ma'mar were swollen, and he decided to use antimony. Aban b. 'Uthman forbade him to do so and commanded him to apply aloes on them, and reported on the authority of 'Uthman b. Affan that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had done that.
ہمیں عبد الصمد بن عبد الوارث نے خبر دی کہا : مجھ سے میرے والد نے حدیث بیان کی کہا : ہم سے ایوب بن موسیٰ نے حدیث بیان کی کہا : مجھ سے نبیہ بن وہب نے حدیث بیان کی کہ ( ایک بار احرا م کی حالت میں ) عمر بن عبید اللہ بن معمر کی آنکھیں دکھنے لگیں انھوں نے ان میں سر مہ لگا نے کا ارادہ فر ما یا تو ابان بن عثمان نے انھیں روکا اور کہا کہ اس پر ایلوے کا پیپ کر لیں ۔ اور عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے واسطے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی کہ آپ نے ایسا ہی کیا تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2889

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَهَذَا حَدِيثُهُ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبَّاسٍ، وَالْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، أَنَّهُمَا اخْتَلَفَا بِالْأَبْوَاءِ، فَقَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبَّاسٍ: يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ، وَقَالَ الْمِسْوَرُ: لَا يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ، فَأَرْسَلَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ إِلَى أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ أَسْأَلُهُ عَنْ ذَلِكَ، فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ بَيْنَ الْقَرْنَيْنِ وَهُوَ يَسْتَتِرُ بِثَوْبٍ، قَالَ: فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ: مَنْ هَذَا؟ فَقُلْتُ: أَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ حُنَيْنٍ، أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبَّاسٍ، أَسْأَلُكَ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ؟» فَوَضَعَ أَبُو أَيُّوبَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ يَدَهُ عَلَى الثَّوْبِ فَطَأْطَأَهُ، حَتَّى بَدَا لِي رَأْسُهُ، ثُمَّ قَالَ: لِإِنْسَانٍ يَصُبُّ: «اصْبُبْ فَصَبَّ عَلَى رَأْسِهِ، ثُمَّ حَرَّكَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ، فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ» ثُمَّ قَالَ: «هَكَذَا رَأَيْتُهُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ»
Ibrahim b. 'Abdullah narrated on the authorrity of his father that there cropped up a difference of opinion between Abdullah b. 'Abbas and al-Miswar b. Makhrama at a place (called) Abwa'. Abdullah b. 'Abbas contended that a Muhrim (is permitted) to wash his head, whereas Miswar contended that a Muhrim is not (permit- fed) to wash his head. So Ibn Abbas sent me (the father of Ibrabim) to Abu Ayyub al- Ansirl to ask him about it. (So I went to him) and found him taking bath behind two poles covered by a cloth. I gave him salutation, whereupon be asked: Who is this? I said: I am 'Abdullah b. Hunain. 'Abdullah b. 'Abbas has sent me to you to find out how the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) washed his head in the state of Ihram. Abu Ayyub (Allah be pleased with him) placed his hand on the cloth and lowered it (a little) till his head became visible to me; and he said to the man who was pouring water upon him to pour water. He poured water on his head. He then moved his head with the help of his hands and moved them (the hands) forward and backward and then said: This is how I saw him (the Messenger of Allah) doing.
سفیان بن عیینہ اور مالک بن انس نے زید بن اسلم سے انھوں نے ابرا ہیم بن عبد اللہ بن حنین سے انھوں نے اپنے والد ( عبد اللہ بن حنین ) سے انھوں نے عبد اللہ بن عباس اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ابو اء کے مقام پر ان دونوں کے در میان اختلا ف ہوا ۔ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : محرم شخص اپنا سر دھو سکتا ہے اور مسور رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : محرم اپنا سر نہیں دھو سکتا ۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے ( عبد اللہ بن حنین کو ) ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف بھیجا کہ میں ان سے ( اس کے بارے میں ) مسئلہ پوچھوں ( جب میں ان کے پاس پہنچا تو ) انھیں ایک کپڑے سے پردہ کر کے کنویں کی دو لکڑیوں کے در میان ( جو کنویں سے فاصلے پر لگا ئی جا تی تھیں اور ان پر لگی ہو ئی چرخی پر سے اونٹ وغیرہ کے ذریعے ڈول کا رسہ کھینچا جا تا تھا ) غسل کرتے ہو ئے پایا ۔ ( عبد اللہ بن حنین نے ) کہا : میں نے انھیں سلام کہا : وہ بو لے : یہ کون ( آیا ) ہے؟میں نے عرض کی : میں عبد اللہ بن حنین ہوں مجھے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ کی طرف بھیجا ہے کہ میں اپ سے پو چھوں : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احرا م کی حا لت میں اپنا سر کیسے دھو یا کرتے تھے ؟ ( میری بات سن کر ) حضرت ابو اءایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا ہاتھ کپڑے پر رکھ کر اسے نیچے کیا حتی کہ مجھے ان کا سر نظر آنے لگا پھر اس شخص سے جو آپ پر پانی انڈیل رہا تھا کہا : پانی ڈا لو ۔ اس نے آپ کے سر پر پا نی انڈیلا پھر آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے سر کو خوب حرکت دی اپنے دونوں ہاتھوں کو آگے لے آئے اور پیچھے لے گئے ۔ پھر کہا : میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح کرتے ہو ئے دیکھا تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2890

وحَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: فَأَمَرَّ أَبُو أَيُّوبَ بِيَدَيْهِ عَلَى رَأْسِهِ جَمِيعًا عَلَى جَمِيعِ رَأْسِهِ، فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ، فَقَالَ الْمِسْوَرُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: لَا أُمَارِيكَ أَبَدًا
This hadith has been narrated on the authority of Zaid b. Aslam with the same chain of transmitters that Abu Ayyub rubbed his whole head with his hands and then moved them forward and backward. Miswar said to Ibn 'Abbas: I would never dispute with you (in future).
ہم سے ابن جریج نے حدیث بیان کی کہا مجھے زید بن اسلم نے اسی سند کے ساتھ خبر دی اور کہا کہ ابواء ایوب نے اپنے دو نوں ہاتھوں کو اپنے پورے سر پر پھیر اانھیں آگے اور پیچھے لے گئے اس کے بعد حضرت مسور رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا : میں آپ سے کبھی بحث نہیں کیا کروں گا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2891

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، خَرَّ رَجُلٌ مِنْ بَعِيرِهِ، فَوُقِصَ فَمَاتَ، فَقَالَ: «اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْهِ، وَلَا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ، فَإِنَّ اللهَ يَبْعَثُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا»
Ibn Abbas (Allah be pleased with them) reported that a person fell down from his camel (in a state of Ihram) and his neck was broken and he died. Thereupon Allah's Apostle. ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Bathe him with water mixed with the leaves of the lote tree and shroud him in his two (pieces of) cloth (Ihbram), and do not cover his head for Allah will raise him on the Day of Resurrection Pronouncing Talbiya.
سفیان بن عیینہ نے عمرو ( بن دینا ر ) سے ( انھوں نے ) سعید بن جبیر سے انھوں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ ایک شخص اپنے اونٹ سے گر گیا ۔ اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ فو ت ہو گیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اسی کے دونوں کپڑوں ( احرا م کی دو نوں چادروں ) میں اسے کفن دو اس کا سر نہ ڈھانپو ۔ بلا شبہ اللہ تعا لیٰ اسے قیامت کے دن اس حال میں اٹھا ئے گا کہ وہ تلبیہ پکار رہا ہو گا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2892

وحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، وَأَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: بَيْنَمَا رَجُلٌ وَاقِفٌ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ، إِذْ وَقَعَ مِنْ رَاحِلَتِهِ، قَالَ أَيُّوبُ: فَأَوْقَصَتْهُ - أَوْ قَالَ فَأَقْعَصَتْهُ - وقَالَ عَمْرٌو: فَوَقَصَتْهُ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْنِ، وَلَا تُحَنِّطُوهُ، وَلَا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ، - قَالَ أَيُّوبُ - فَإِنَّ اللهَ يَبْعَثُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا - وَقَالَ عَمْرٌو - فَإِنَّ اللهَ يَبْعَثُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُلَبِّي»
Ibn Abbas (Allah be pleased with them) reported: While a person was standing in 'Arafat with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) he fell down from his camel and broke his neck. This was mentioned to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), whereupon he said: Bathe him with water mixed with the leaves of the lote tree and shroud him in two (pieces of) cloth and neither perfume him nor cover his head; (Ayyub said) for Allah would raise him on the Day of Resurrection in the state of pronouncing Talbiya. ('Amr. however, said): Verily Allah would raise him on the Day of Resurrection pronouncing Talbiya. Sa'id b. Jubair narrated this hadith on the authority of Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) that a person was standing with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as he was in the state of Ihram. The rest of the hadith is the same.
حماد نے عمرو بن دینا ر اور ایوب سے انھوں نے سعید بن جبیر سے انھوں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ( ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : ایک شخص عرفات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وقف میں تھا کہ اپنی سواری سے گرگیا ایوب نے کہا اس کی سوری نے اس کی گردن تو ڈالی ۔ ۔ ۔ یا کہا : اسے اسی وقت مار ڈالا ۔ ۔ ۔ اور عمرو نے فوقصته کہا ( اس کی گردن کا منکا توڑ دیا ۔ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات بتا ئی گئی تو فر مایا : " اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اسے کپڑوں میں کفن دو اسے خوشبو لگا ؤ نہ اس کا سر ڈھا نپو ۔ ایوب نے کہا : " بلا شبہ اللہ تعا لیٰ قیامت کے دن اسے اسی حالت میں تلبیہ کہتا ہوا اٹھا ئے گا ۔ اور عمرو نے کہا : " بلا شبہ اللہ تعا لیٰ اسے قیامت کے دن اٹھا ئے گا ۔ وہ تلبیہ پکار رہا ہو گا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2893

وحَدَّثَنِيهِ عَمْرٌو النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ، قَالَ: نُبِّئْتُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَجُلًا كَانَ وَاقِفًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ، فَذَكَرَ نَحْوَ مَا ذَكَرَ حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ
Same as Hadees 2892
اسماعیل بن ابرا ہیم نے ایوب سے حدیث بیان کی ۔ کہا مجھے سعید بن جبیر سے خبر دی گئی ، انھوں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وقوف کر رہا تھا اور احرا م کی حا لت میں تھا ( آگے ) ایو ب سے حماد کی روایت کی مانند حدیث ذکر کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2894

وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا عِيسَى يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: أَقْبَلَ رَجُلٌ حَرَامًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَّ مِنْ بَعِيرِهِ، فَوُقِصَ وَقْصًا، فَمَاتَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَأَلْبِسُوهُ ثَوْبَيْهِ، وَلَا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ، فَإِنَّهُ يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُلَبِّي»
Ibn Abbas (Allah be pleased with them) reported that a person proceeded along with the Messenger of Allah (may peace he upon him) in the state of Ihram and fell down from his camel and his neck was broken, and he died. The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Bathe him with water mixed with lote (leaves) and shroud him in two (pieces of) cloth and do'not cover his head for he would come on the Day of Resurrection pronouncing Talbiya.
ہمیں عیسیٰ بن یو نس نے خبر دی کہا : ابن جریج نے کہا : مجھے عمرو بن دینا ر نے سعید بن جبیر سے خبر دی انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، فر ما یا : ایک شکص احرا م کی حا لت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آیا وہ اپنے اونٹ سے گر گیا ( اس سے ) اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ فوت ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو ۔ اس کے اپنے ( احرام کے ) دو کپڑے پہنا ؤ اس کا سر نہ ڈھانپو بلا شبہ وہ قیامت کے روز آئے گا ۔ تلبیہ پکار رہا ہو گا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2895

وحَدَّثَنَاه عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، أَخْبَرَهُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: أَقْبَلَ رَجُلٌ حَرَامٌ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: «فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا» وَزَادَ: لَمْ يُسَمِّ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ حَيْثُ خَرَّ
Sa'id b. Jubair reported on the authority of Ibn Abbas (Allah be pleased with him) that a person proceeded with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) in the state of Ihram. The rest of the hadith th is the same except that he (the Holy Prophet) (is reported to have) said: He would be raised on the Day of Resurrection pronouncing Talbiya. Sa'id b. Jubair did not name the place where he fell down.
محمد بن بکر برسانی نے کہا : ہمیں ابن جریج نے عمرو بن دینار سے خبر دی کہ انھیں سعید بن جبیر نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہو ئے خبر دی ۔ کہا : ایک شخص احرا م کی حا لت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آیا ۔ ( آگے اسی کے مانند ہے مگر ( محمد بن بکر نے ) کہا بلا شبہ اسے قیامت کے روز تلبیہ کہتا ہوا اٹھا یا جا ئے گا ۔ اس میں یہ اضافہ کیا کہ سعید بن جبیر نے گرنے کی جگہ کا نام نہیں لیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2896

وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَجُلًا أَوْقَصَتْهُ رَاحِلَتُهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَمَاتَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْهِ، وَلَا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ وَلَا وَجْهَهُ، فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا»
Ibn Abbas (Allah be pleased with them) reported that there was a person in the state of Ihram whose camel broke his neck and he died. Thereupon the Mes- senger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Bathe him with water mixed (with the leaves of) lote tree and shroud him In his two (pieces of) cloth and cover neither his head nor his face, for he would be raised on the Day of Resurrection pronouncing Talbiya.
سفیان ثوری نے عمرو بن دینار سے انھوں نے سعید بن جبیر سے انھوں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص کو اس کی سواری نے گرا کر مار دیا وہ احرا م کی حا لت میں تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فر ما یا : " اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اسی کے ( احرا م کے ) دو کپڑوں میں کفنا دو اس کاسر اور چہرہ نہ ڈھانپو ۔ بلا شبہ اسے قیامت کے دن تلبیہ پکار تا ہوا اٹھا یا جا ئے گا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2897

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى - وَاللَّفْظُ لَهُ - أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَجُلًا كَانَ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْرِمًا، فَوَقَصَتْهُ نَاقَتُهُ فَمَاتَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْهِ، وَلَا تَمَسُّوهُ بِطِيبٍ، وَلَا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ، فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّدًا»
Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) reported that when a person who was in the state of Ihram was in the company of the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), his camel broke his neckand he died. Upon this the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Bathe him with water (mixed with the leaves) of the lute tree and shroud him in his two (pieces of) cloth and, neither perfume him nor cover his head, for he would be raised on the Day of Resurrection pronouncing Talbiya.
ہمیں ابو بشر نے حدیث سنائی کہا : ہمیں سعید بن جبیر نے حدیث بیان کی انھوں نے حضر ت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص احرا م کی حا لت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا اونٹنی نے گرا کر اس کی گردن تو ڑدی اور وہ فوت ہو گیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اسے اس کے دو کپڑوں ( احرا م کی دو چادروں ) میں کفن دو نہ اسے خوشبو لگا ؤ نہ اس کا سر ڈھانپو بلا شبہ یہ قیامت کے دن اس حالت میں اٹھا یا جا ئے گا کہ اس کے بال چپکے ہو ئے ہوں گے ۔ ( جس طرح موت کے وقت احرام کی حا لت میں تھے )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2898

وحَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَجُلًا وَقَصَهُ بَعِيرُهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُغْسَلَ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَلَا يُمَسَّ طِيبًا وَلَا يُخَمَّرَ رَأْسُهُ، فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّدًا»
Sa'id b. Jubair reported on the authority of Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) that a camel broke the neck of its owner while he was in the state of lhram and he was at that time in the company of the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) commanded that he should be bathed with water mixed with (leaves of the) lote (tree) and no perfume should be applied to him and his head should not be covered, for he would be raised on the Day of Resurrection pronouncing Talblya.
ابو عوانہ نے ابو بشر سے حدیث سنائی انھوں نے سعید بن جبیر سے انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص کو اس کے اونٹ نے ( گرا کر ) اس ( کی گردن ) کا منکا توڑ دیا جبکہ وہ ( شخص ) احرا م کی حا لت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( سفر حج میں شر یک ) تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق حکم دیا کہ اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دیا جا ئے خوشبو نہ لگا ئی جا ئے نہ ہی اس کا سر ڈھانپا جا ئے ۔ بلا شبہ اسے قیامت کے روز ( احرا م کی حا لت میں ) چپکے ہو ئے بالوں کے ساتھ اٹھا یا جا ئے گا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2899

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ نَافعٍ، قَالَ ابْنُ نَافِعٍ: أَخْبَرَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بِشْرٍ، يُحَدِّثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا يُحَدِّثُ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ، فَوَقَعَ مِنْ نَاقَتِهِ فَأَقْعَصَتْهُ: «فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُغْسَلَ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَأَنْ يُكَفَّنَ فِي ثَوْبَيْنِ، وَلَا يُمَسَّ طِيبًا، خَارِجٌ رَأْسُهُ» قَالَ شُعْبَةُ: ثُمَّ حَدَّثَنِي بِهِ بَعْدَ ذَلِكَ: خَارِجٌ رَأْسُهُ وَوَجْهُهُ، فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّدًا
Sa'id b. Jubair heard Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) as saying: A person came to Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) while he was in the state of lhram. He fell down from his camel and broke his neck. Thereupon Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) commanded to bathe him with water (mixed with the leaves of) the lote (tree), and shroud him in two (pieces of) cloth and not to apply perfume (to him), keeping his head out (of the shroud). Shu'ba said: He then narrated to me after this (the words) keeping his head out, his face out, for he would be raised on the Day of Resurrection pronouncing Talbiya.
شعبہ نے کہا : میں نے ابو بشر سے سنا وہ سعید بن جبیر سے حدیث بیان کر رہے تھے انھوں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حدیث بیان کرتے ہو ئے سنا کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حا ضر ہوا جبکہ وہ احرا م کی حا لت میں تھا ( اسی دورا ن میں ) وہ اپنی اونٹنی سے گر گیا تو اس نے اسی وقت اسے مار دیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اسے پانی اور بیر ی کے پتوں سے غسل دیا جا ئے اور اسے دو کپڑوں میں کفن دیا جا ئے خوشبو نہ لگا ئی جا ئے اور اس کا سر ( کفن سے ) با ہر نکلا ہوا ہو ۔ شعبہ نے کہا مجھے بعد میں انھوں نے یہی حدیث ( اس طرح ) بیان کیا کہ اس کا سر اور چہرہ باہر ہو ۔ بلا شبہ اسے قیامت کے دن ( احرا م میں ) چپکے بالوں کے ساتھ اٹھا یا جا ئےگا ۔ .
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2900

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ زُهَيْرٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، يَقُولُ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، وَقَصَتْ رَجُلًا رَاحِلَتُهُ، وَهُوَ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، «فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَأَنْ يَكْشِفُوا وَجْهَهُ - حَسِبْتُهُ قَالَ - وَرَأْسَهُ، فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَهُوَ يُهِلُّ»
Sa`id b. Jubair reported on the authority of Ibn `Abbas (Allah be pleased with them) that the camel of a person broke his neck as he was in the company of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) commanded them (Companions) to wash him with water mixed (with the leaves of) the lote (tree) and to keep his face exposed; (he, the narrator) said: And his head (too), for he would be raised on the Day of Resurrection pronouncing Talbiya.
ابو زبیر نے کہا میں نے سعید بن جبیر کو کہتے ہو ئے سنا کہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : ایک شخص کی اس کی سواری نے گرا کر گردن توڑ دی وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ( صحابہ کرا م رضوان اللہ عنھم اجمعین ) کو حکم دیا کہ اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دیں اس کا چہرہ ۔ ۔ ۔ اور میرا خیال ہے کہا ۔ ۔ ۔ اور سر برہنہ رکھیں ۔ بلا شبہ قیامت کے دن اسے اس طرح اٹھا یا جا ئے گا کہ وہ بلند آواز سے تلبیہ پکا ر رہا ہو گا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2901

وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كَانَ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَوَقَصَتْهُ نَاقَتُهُ فَمَاتَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اغْسِلُوهُ وَلَا تُقَرِّبُوهُ طِيبًا وَلَا تُغَطُّوا وَجْهَهُ، فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يُلَبِّي»
Ibn 'Abbas (Allah be pleased with him) reported that there was a person in the company of Allah's Messenger (may peace' be upon him) whose camel broke his neck and he died. thereupon Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Wash him, but do not apply perfume and do not cover his face, for he would be raised (on the Day of Resurrection) pronouncing Talbiya.
منصور نے سعید بن جبیر سے انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک شخص ( سفر حج میں شریک ) تھا اسے اس کی اونٹنی نے گرا کر اس کی گردن تو ڑ دی اور وہ فوت ہو گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " اسے غسل دو اور خوشبو اس کے قریب نہ لاؤ نہ ہی اس کا سر ڈھانپو ۔ بلا شبہ وہ قیامت کے دن اس طرح اٹھا یا جا ئے گا کہ وہ تلبیہ کہہ رہا ہو گا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2902

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: دَخَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ضُبَاعَةَ بِنْتِ الزُّبَيْرِ، فَقَالَ لَهَا: «أَرَدْتِ الْحَجَّ؟» قَالَتْ: وَاللهِ، مَا أَجِدُنِي إِلَّا وَجِعَةً، فَقَالَ لَهَا: «حُجِّي وَاشْتَرِطِي، وَقُولِي اللهُمَّ، مَحِلِّي حَيْثُ حَبَسْتَنِي» وَكَانَتْ تَحْتَ الْمِقْدَادِ
`A'isha (Allah be pleased with her) reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) went (into the house of) Duba`a bint Zubair and said to her: Did you intend to perform Hajj? She said: By Allah, (I intend to do so) but I often remain ill, whereupon he (the Holy Prophet) said to her: Perform Hajj but with condition, and say: O Allah, I shall be free from Ihram where you detain me. And she (Duba`a) was the wife of Miqdad.
ابو اسامہ نے ہشام سے انھوں نے اپنے والد ( عروہ بن زبیر ) سے انھوں نے حضر عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اور انھوں نے فر ما یا : " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ضباعہ بنت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہا ( بن عبد المطلب ) کے ہاں تشریف لے گئے اور دریافت کیا : " تم حج کا ارادہ رکھتی ہو ۔ ؟ انھوں نے کہا : اللہ کی قسم میں خود کو بیماری کی حا لت میں پا تی ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فر ما یا : " حج ( کی نیت ) کرو اور شر ط کرلو اور یوں کہو : اللهم مَحِلِّي حيث حبستني " " اے اللہ !میں وہاں احرا م کھول دوں گی جہاں تو مجھے روک دے گا ۔ وہ حضرت مقداد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اہلیہ تھیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2903

وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ضُبَاعَةَ بِنْتِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنِّي أُرِيدُ الْحَجَّ، وَأَنَا شَاكِيَةٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «حُجِّي، وَاشْتَرِطِي أَنَّ مَحِلِّي حَيْثُ حَبَسْتَنِي»
A'isha (Allah be pleased with her) reported that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) went (to the house of) Duba'a bint al-Zubair b. Abd al-Muttalib. She said: Messenger of Allah, I intend to perform Hajj, but I am ill. Thereupon Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Enter Into the state of Ihram on condition that you would abandon it when Allah would detain you.
زہری نے عروہ سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں تشریف لے گئے انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں حج کرنا چا ہتی ہوں جبکہ میں بیما ر ( بھی ) ہوں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " تم حج کے لیے نکل پڑو اور یہ شر ط کر لو کہ ( اے اللہ ! ) میں اسی جگہ احرا م کھول دوں گی جہا ں تو مجھے رو ک دے گا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2904

وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا مِثْلَهُ
This hadith has been reported on the authority of A'isha through another chain of transmitters.
معمر نے ہشام بن عروہ سے انھوں نے اپنے والد ( عروہ بن زبیر ) سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اسی ( گزشتہ حدیث ) کے مطابق حدیث روایت کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2905

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، وَأَبُو عَاصِمٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ - وَاللَّفْظُ لَهُ - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا، وَعِكْرِمَةَ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ ضُبَاعَةَ بِنْتَ الزُّبَيْرِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، أَتَتْ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنِّي امْرَأَةٌ ثَقِيلَةٌ، وَإِنِّي أُرِيدُ الْحَجَّ، فَمَا تَأْمُرُنِي؟ قَالَ: «أَهِلِّي بِالْحَجِّ، وَاشْتَرِطِي أَنَّ مَحِلِّي حَيْثُ تَحْبِسُنِي» قَالَ: فَأَدْرَكَتْ
Ibn Abbas reported that Duba'a bint al-Zubair b. 'Abd al-Muttalib (Allah be pleased with her) came to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and said: I am an ailing woman but I intend to perform Hajj; what you command me (to do)? He (the Holy Prophet) said: Enter into the state of Ihram (uttering these words) of condition: I would be free from it when Thou wouldst detain me. 'He (the narrator) said: But she was able to complete (the Hajj without breaking down).
ابو زبیر نے طاوس کو اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام عکرمہ کو ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہو ئے سنا کہ ضباعہ بنت زبیر بن اعبد المطلب رضی اللہ تعالیٰ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں ۔ اور کہا میں ( بیماری کی وجہ سے ) خود کو مشکل سے اٹھا پاتی ہوں اور حج بھی کرنا چا ہتی ہوں ۔ آپ نے فر ما یا " حج کا احرا م باندھ لو اور شرط لگا کو کہ ( اے اللہ ! ) جہاں تو مجھے روک دے گا وہی میرے احرام کھول دینے کا مقام ہو گا ( ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : کہ ضباعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) حج کر لیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2906

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ هَرِمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، وَعِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّ ضُبَاعَةَ أَرَادَتِ الْحَجَّ: «فَأَمَرَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَشْتَرِطَ، فَفَعَلَتْ ذَلِكَ عَنْ أَمْرِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
Ibn `Abbas (Allah be pleased with him) reported that Duba`a intended to perform Hajj, and the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) commanded her (to enter into the state of Ihram) with condition. She did it in compliance with the command of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ).
عمرو بن ہرم نے سعید بن جبیر اور عکرمہ سے انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ضباعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حج کرنا چا ہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں حکم دیا کہ وہ شرط لگا لیں انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر ایسا ہی کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2907

وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَأَبُو أَيُّوبَ الْغَيْلَانِيُّ، وَأَحْمَدُ بْنُ خِرَاشٍ، - قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا وقَالَ الْآخَرَانِ: - حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ وَهُوَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ وَهُوَ ابْنُ أَبِي مَعْروفٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِضُبَاعَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا: «حُجِّي، وَاشْتَرِطِي أَنَّ مَحِلِّي حَيْثُ تَحْبِسُنِي» وَفِي رِوَايَةِ إِسْحَاقَ: أَمَرَ ضُبَاعَةَ
This hadith has been narrated on the authority of Ibn 'Abbas with a slight variation of words.
ہمیں اسحاق بن ابرا ہیم ابو ایوب غیلا نی اور احمد بن خراش نے حدیث بیان کی ۔ ۔ ۔ اسھاق نے کہا : ہم کو خبر دی اور دوسروں نے کہا : ہمیں حدیث بیان کی ۔ ۔ ۔ ابو عامر نے جو عبد الملک بن عمر و ہیں انھوں نے کہا ہمیں رباح نے جو ابن ابی معروف ہیں عطا ء سے حدیث بیان کی انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ضبا عہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فر نما یا حج ( کی نیت ) کرو اور ( احرا م بند ھتے ہو ئے ) شرط کرلو کہ ( اے اللہ ! ) تو نے جہاں مجھے روک دیا وہیں میرا احرا م ختم ہو جا ئے گا ۔ اور اسحاق کی روایت کے الفا ظ ہیں ( آپ نے ضبا عہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو حکم دیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2908

حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، كُلُّهُمْ عَنْ عَبْدَةَ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: نُفِسَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ عُمَيْسٍ بِمُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ بِالشَّجَرَةِ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا بَكْرٍ، «يَأْمُرُهَا أَنْ تَغْتَسِلَ وَتُهِلَّ»
`A'isha (Allah be pleased with her) reported that Asma' bint `Umais gave birth to Muhammad b Abu Bakr near Dhu'l-Hulaifa. The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) commanded Abu Bakr to convey to her that she should take a bath and then enter into the state of Ihram.
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے انھوں نے بیان کیا کہ ذوالحلیفہ کے مقام پر واقع ) درخت کے قریب ( قیام کے دورا ن میں ) حضرت اسماءبنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو محمد بن ابی بکر کی ( پیدائش کی ) وجہ سے نفاس کا خون آنا شروع ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا کہ ان ( اپنی اہلیہ اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) سے کہیں کہ وہ غسل کر لیں اور احرا م باندھ لیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2909

حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، فِي حَدِيثِ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ حِينَ نُفِسَتْ بِذِي الْحُلَيْفَةِ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَمَرَ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، «فَأَمَرَهَا أَنْ تَغْتَسِلَ وَتُهِلَّ»
Jabir b. `Abdullah (Allah be pleased with them) reported that when Asma' bint `Umais gave birth (to a child) in Dhu'l-Hulaifa. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) commanded Abu Bakr (to convey to her) that she should take a bath and enter into the state of Ihram.
جعفر ( صادق ) نے اپنے والد محمد ( باقر بن علی زین العابدین بن حسین بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے انھوں نے حضرت جا بر عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی حدیث ( کے بارے ) میں روایت کی کہ جب انھیں ذوالحلیفہ میں نفا س آگیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا انھوں نے ان ( اسماءبنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) سے کہا کہ وہ غسل کر لیں اور احرا م باندھ لیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2910

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَأَهْلَلْنَا بِعُمْرَةٍ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيُهِلَّ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَةِ، ثُمَّ لَا يَحِلُّ حَتَّى يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا» قَالَتْ: فَقَدِمْتُ مَكَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ، لَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ، وَلَا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «انْقُضِي رَأْسَكِ وَامْتَشِطِي وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ وَدَعِي الْعُمْرَةَ» قَالَتْ: فَفَعَلْتُ، فَلَمَّا قَضَيْنَا الْحَجَّ أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ إِلَى التَّنْعِيمِ، فَاعْتَمَرْتُ، فَقَالَ: «هَذِهِ مَكَانُ عُمْرَتِكِ» فَطَافَ، الَّذِينَ أَهَلُّوا بِالْعُمْرَةِ، بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ حَلُّوا، ثُمَّ طَافُوا طَوَافًا آخَرَ، بَعْدَ أَنْ رَجَعُوا مِنْ مِنًى لِحَجِّهِمْ، وَأَمَّا الَّذِينَ كَانُوا جَمَعُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ، فَإِنَّمَا طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا
A'isha (Allah be pleased with her) said: We went with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) during the year of the Farewell Pilgrimage. We entered into the state of Ihram for Umra. Then the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Who has the sacrificial animal with him, he should put on Ihram for Hajj along with Umra. and should not put it off till he has completed them (both Hajj and Umra). She said: When I came to Mecca. I was having menses, I neither circumambulated the House, nor ran between as-safa' and al-Marwa. I complained about it to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and he said: Undo your hair, comb it, and pronounce Talbiya for Hajj, and give up Umra (for the time being), which I did. When we had performed the Hajj, the Messenger of Allah (way peace he upon him) sent me with Abd al-Rabman b. Abu Bakr to Tan'im saying: This is the place for your Umra. Those who had put on Ihram for Umra circumambulated the House, and ran between al-safa' and al-Marwa. They then put off Ihram and then made the last circuit after they had returned from Mina after performing their Hajj, but those who had combined the Hajj and the Umra made only one circuit (as they had combined Hajj and 'Umra).
مالک نے ابن شہاب سے انھوں نے عروہ سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ہم حجۃالوداع کے سال ( اس کی ادائیگی کے لیے ) اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہو ئے اور ہم ( میں سے کچھ ) نے عمرے کے لیے ( احرام باندھ کر ) تلبیہ کہا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فر ما یا : " قربانی کا جا نور جس کے ساتھ ہو وہ عمرے کے ساتھ ہی حج کا بھی تلبیہ پکا رے اور اس وقت تک احرام نہ کھولے جب تک دونوں ( کے لیے عائد کردہ احرا م کی پابندیوں ) سے آزاد نہ ہو جا ئے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا جب میں مکہ پہنچی تو ایا م مخصوصہ میں تھی میں نے حج کا طواف کیا اور نہ صفا مروہ کے درمیان سعی کی میں نے اس ( صورت حال ) کا شکوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فر ما یا : " اپنے سر کے بال کھولو اور کنگھی کرو ( پھر ) حج کا تلبیہ پکارنا شروع کردو اور عمرے کو چھوڑدو ۔ انھوں نے کہا : میں نے ایسا ہی کیا پھر جب ہم نے حج ادا کر لیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ( میرے بھا ئی ) عبد الرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تنعیم بھیجا میں نے ( وہاں سے احرا م باندھ کر ) عمرہ کیا ۔ آپ نے فر ما یا : " یہ ( عمرہ ) تمھا رے ( اس رہ جا نے والے ) عمرے کی جگہ ہے ۔ جن لوگوں نے عمرے کے لیے تلبیہ پکارا تھا ۔ انھوں نے بیت اللہ اور صفامروہ کا طواف کیا اور پھر احرام کھول دیے ۔ پھر جب وہ لو گ ( حج کے دورا ن میں ) منیٰ سے لوٹے تو انھوں نے اپنے حج کے لیے دوسری بار طواف کیا البتہ وہ لوگ جنھوں نے حج اور عمرے کو جمع کیا تھا ( حج قران کیا تھا ) تو انھوں نے ( صفامروہ کا ) ایک ہی طواف کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2911

وحَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ، حَتَّى قَدِمْنَا مَكَّةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ: صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَحْرَمَ بِعُمْرَةٍ، وَلَمْ يُهْدِ فَلْيَحْلِلْ، وَمَنْ أَحْرَمَ بِعُمْرَةٍ، وَأَهْدَى، فَلَا يَحِلُّ حَتَّى يَنْحَرَ هَدْيَهُ، وَمَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ، فَلْيُتِمَّ حَجَّهُ» قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا: فَحِضْتُ، فَلَمْ أَزَلْ حَائِضًا حَتَّى كَانَ يَوْمُ عَرَفَةَ، وَلَمْ أُهْلِلْ إِلَّا بِعُمْرَةٍ، فَأَمَرَنِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَنْقُضَ رَأْسِي، وَأَمْتَشِطَ، وَأُهِلَّ بِحَجٍّ، وَأَتْرُكَ الْعُمْرَةَ، قَالَتْ: فَفَعَلْتُ ذَلِكَ، حَتَّى إِذَا قَضَيْتُ حَجَّتِي، بَعَثَ مَعِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ، وَأَمَرَنِي أَنْ أَعْتَمِرَ مِنَ التَّنْعِيمِ، مَكَانَ عُمْرَتِي، الَّتِي أَدْرَكَنِي الْحَجُّ وَلَمْ أَحْلِلْ مِنْهَا
A'isha, the wife of the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), said: We went out with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) during the year of the Farewell Pilgrimage. There were some amongst us who had put on IHram for Umra and there were some who had put on Ihram for Hajj. (We proceeded on till) we came to Mecca. The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: He who put on Ihram for 'Umra but did not bring the sacrificial animal with him should put it off. and he who put on Ihram for Umra and he who had brought the sacrificial animal with him should not put it off until he had slaughtered the animal; and he who put on lhram for Hajj should complete it. A'isha (Allah be pleased with her) said: I was in the monthlyperiod, and I remained In this state till the day of 'Arafa, and I had entered into the state of Ihram for 'Umra. The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) thus commanded me to undo my hair and comb them (again) and enter into the state of Ihram for Hajj, and abandon (the rites of 'Umra). She ('A'isha) said: I did so, and when I had completed my Pilgrimage, the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sent with me 'Abd al-Rabman b. Abu Bakr and commanded me to (resume the rites of) 'Umra at Tan'im. the place where (I abandoned) 'Umra and put on Ihram for Hajj (before completing Umra).
عقیل بن خالد نے ابن شہاب سے انھوں نے عروہ بن زبیر سے انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا : ہم حجۃالوداع کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے ہم میں سے بعض نے عمرے کے لیے تلبیہ پکارا اور بعض نے ( صرف ) حج کے لیے حتیٰ کہ ہم مکہ پہنچ گئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" جس نے عمرے کے لیے تلبیہ پکارا تھا وہ قربانی نہیں لا یا ۔ وہ احرا م کھو ل دے ۔ اور جس نے عمرے کا احرا م باندھا تھا اور ساتھ قربانی بھی لا یا ہے وہ جب تک قربانی ذبح نہ کر لے احرا م ختم نہ کرے ۔ اور جس نے صرف حج کے لیے تلبیہ کہا تھا وہ اپنا حج مکمل کرے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا مجھے ( راستے میں ) ایام شروع ہو گئے ۔ میں عرفہ کے دن تک ایام ہی میں رہی اور میں نے صرف عمرے کے لیے تلبیہ پکا را تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں اپنے سر کے بال کھولوں لنگھی کروں اور حج کے لیے تلبیہ پکاروں اور عمرے ( کے اعمال ) چھوڑدوں تو میں نے یہی کیا ۔ جب میں نے اپنا حج ادا کر لیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ ( میرے بھا ئی ) عبد الرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بھیجا اور مجھے حکم دیا کہ میں اس عمرے کی جگہ عمرہ کرلوں جسے حج کا دن آجا نے کی بنا پر مکمل کر کے میں اس کاا حرا م نہ کھول پا ئی تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2912

وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ، وَلَمْ أَكُنْ سُقْتُ الْهَدْيَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ، فَلْيُهْلِلْ بِالْحَجِّ مَعَ عُمْرَتِهِ، ثُمَّ لَا يَحِلَّ حَتَّى يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا» قَالَتْ: فَحِضْتُ، فَلَمَّا دَخَلَتْ لَيْلَةُ عَرَفَةَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنِّي كُنْتُ أَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ، فَكَيْفَ أَصْنَعُ بِحَجَّتِي؟ قَالَ: «انْقُضِي رَأْسَكِ، وَامْتَشِطِي، وَأَمْسِكِي عَنِ الْعُمْرَةِ، وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ» قَالَتْ: فَلَمَّا قَضَيْتُ حَجَّتِي أَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ، فَأَرْدَفَنِي، فَأَعْمَرَنِي مِنَ التَّنْعِيمِ، مَكَانَ عُمْرَتِي الَّتِي أَمْسَكْتُ عَنْهَا
A'isha (Allah be pleased with her) reported: We went with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) during the year of the Farewell Pilgrimage. I put on Ihram for Umra and did not bring the sacrificial animal. The Apostle of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: He who has the sacrihcial animal with him should enter into the state of Ihram for Hajj along with 'Umra, and. he should not put the Ihram off till he has completed both of them. She (Hadrat A'isha) said: The monthly period began. When it was the night of Arafa, I said to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ): I entered into the state of Ihram for 'Umra. but now how should I perform the Hajj? Thereupon he said: Undo your hair and comb them, and desist from performing Umra, and put on Ihram for Hajj She (A'isha, said: When I had completed my Hajj he commanded 'Abd al-Rahman b. Abu Bakr to carry me behind him (on boneback) in order to enable me to resume the rituals of Umra from Tan'im, the place where I abandoned its rituals.
معمر نے زہری سے انھوں نے عروہ سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا حجۃ الوداع کے سال ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( حج کے سفر کے لیے ) نکلے ۔ میں نے عمرے کے لیے تلبیہ پکارا تھا لیکن ( اپنے ) ساتھ قر بانی نہیں لا ئی تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " جس کے ساتھ قربانی کے جا نور ہوں وہ اپنے عمرے کے ساتھ حج کا تلبیہ پکا رے اور اس وقت تک احرا م نہ کھو لے جب تک ان دونوں سے فارغ نہ ہو جا ئے ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فر ما یا : مجھے ایا م شروع ہو گئے جب عرفہ کی رات آگئی میں نے کہا : اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میں نے تو عمرے کے لیے تلبیہ پکارا تھا ۔ اب میں اپنے حج کا کیا کروں ؟آپ نے فر ما یا : " اپنے سر کے بال کھو لو کنگھی کرو اور عمرے سے رک جا ؤ حج کے لیے تلبیہ پکا رو ۔ انھوں نے کہا : جب میں نے اپنا حج مکمل کر لیا ( تو آپ نے میرے بھا ئی ) عبد الرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا انھوں نے مجھے سواری پر اپنے پیچھے بٹھا یا اور مقام تنعیم سے اس عمرے کی جگہ جس سے میں رک گئی تھی ( دوسرا ) عمرہ کروا دیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2913

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «مَنْ أَرَادَ مِنْكُمْ أَنْ يُهِلَّ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ، فَلْيَفْعَلْ، وَمَنْ أَرَادَ أَنْ يُهِلَّ بِحَجٍّ فَلْيُهِلَّ، وَمَنْ أَرَادَ أَنْ يُهِلَّ بِعُمْرَةٍ، فَلْيُهِلَّ» قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا: فَأَهَلَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَجٍّ، وَأَهَلَّ بِهِ نَاسٌ مَعَهُ، وَأَهَلَّ نَاسٌ بِالْعُمْرَةِ وَالْحَجِّ، وَأَهَلَّ نَاسٌ بِعُمْرَةٍ، وَكُنْتُ فِيمَنْ أَهَلَّ بِالْعُمْرَةِ
`A'isha (Allah be pleased with her) reported: 'We went with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) (to Mecca). He said: He who intended among you to put on Ihram for Hajj and `Umra should do so. And he who intended to put on Ihram for Hajj may do so. And he who intended to put on Ihram for `Umra only may do so. `A'isha (Allah be pleased with her) said: The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) put on Ihram for Hajj and some people did that along with him. And some people put on Ihram for `Umra and Hajj (both), and some persons put on Ihram for `Umra only, and I was among those who put on Ihram for `Umra (only).
سفیان نے زہری سے انھوں نے عروہ سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا : ہم ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر حج کے لیے ) نکلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " تم میں سے جو اکٹھے عمرے اور حج کے لیے تلبیہ پکارنا چا ہے پکا رے ۔ جو ( صرف ) حج کے لیے تلبیہ پکارنا چا ہے پکارے اور جو ( صرف ) عمرے کے لیے پکا رنا چاہے وہ ایسا کر لے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فر ما یا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کے لیے تلبیہ پکارا اور آپ کے ساتھ کئی لوگوں نے ( اکیلے حج کے لیے ) تلبیہ کہا کئی لوگوں نے عمرے اور حج ( دونوں ) کے لیے تلبیہ کہا اور کئی لوگوں نے صرف عمرے کے لیے کہا اور میں ان لوگوں میں شامل تھی جنھوں نے صرف عمرے کا تلبیہ کہا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2914

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، مُوَافِينَ لِهِلَالِ ذِي الْحِجَّةِ، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَرَادَ مِنْكُمْ أَنْ يُهِلَّ بِعُمْرَةٍ فَلْيُهِلَّ، فَلَوْلَا أَنِّي أَهْدَيْتُ لَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ» قَالَتْ: فَكَانَ مِنَ الْقَوْمِ مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ، وَمِنْهُمْ مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ، قَالَتْ: فَكُنْتُ أَنَا مِمَّنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ، فَخَرَجْنَا حَتَّى قَدِمْنَا مَكَّةَ، فَأَدْرَكَنِي يَوْمُ عَرَفَةَ وَأَنَا حَائِضٌ، لَمْ أَحِلَّ مِنْ عُمْرَتِي، فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «دَعِي عُمْرَتَكِ، وَانْقُضِي رَأْسَكِ وَامْتَشِطِي، وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ» قَالَتْ: فَفَعَلْتُ، فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ وَقَدْ قَضَى اللهُ حَجَّنَا، أَرْسَلَ مَعِي عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ، فَأَرْدَفَنِي وَخَرَجَ بِي إِلَى التَّنْعِيمِ، فَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ، فَقَضَى اللهُ حَجَّنَا وَعُمْرَتَنَا، وَلَمْ يَكُنْ فِي ذَلِكَ هَدْيٌ وَلَا صَدَقَةٌ وَلَا صَوْمٌ
`A'isha (Allah be pleased with her) reported: We went with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) (in his) Farewell Pilgrimage near the time of the appearance of the new moon of Dhul-Hijja. The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: He who amongst you intends to put on Ihram for `Umra may do so; had I not brought sacrificial animals along with me, I would have put on Ihram for `Umra. She (further said). There were some persons who put on Ihram for `Umra, and some persons who put on Ihram for Hajj, and I was one of those who put on Ihram for `Umra. We went on till we reached Mecca, and on the day of `Arafa I found myself in a state of menses, but I did not put off the Ihram for `Umra. I told about (this state of mine) to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), whereupon he said: Abandon your `Umra, and undo the hair of your head and comb (them), and put on Ihram for Hajj. She (`A'isha) said: I did accordingly. When it was the night at Hasba and Allah enabled us to complete our Hajj, he (the Holy Prophet) sent with me `Abd al-Rahman b. Abu Bakr, and he mounted me behind him on his camel and took me to Tan`im and I put on Ihram for `Umra, and thus Allah enabled us to complete our Hajj and `Umra and (we were required to observe) neither sacrifice nor alms nor fasting.
عبدہ بن سلمیان نے ہشام سے انھوں نے اپنے والد ( عرو ) سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا ہم حجۃ الوداع کے موقع پر ذوالحجہ کا چاند نکلنے کے قریب قریب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے کہا : تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" تم میں سے جو صرف عمرے کے لیے تلبیہ کہنا چا ہے کہے ۔ اگر یہ بات نہ ہو تی کہ میں قر بانی ساتھ لا یا ہوں تو میں بھی عمرے کا تلبیہ کہتا ۔ ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا : لوگوں میں کچھ ایسے تھے جنھوں نے صرف عمرے کا تلبیہ کہا اور کچھ ایسے تھے جنھوں نے صرف حج کا تلبیہ کہا اور میں ان لوگوں میں سے تھی جنھوں نے صرف عمرے کا تلبیہ کہا ۔ ہم نکل پڑے حتی کہ مکہ آگئے میرے لیے عرفہ کا دن اس طرح آیا کہ میں ایا م میں تھی اور میں نے ( ابھی ) عمرے ( کی تکمیل کر کے اس ) کا احرا م کھو لا نہیں تھا میں نے اس ( بات ) کا شکوہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" اپنا عمرہ چھوڑدو اپنے سرکی مینڈھیاں کھول دو کنگھی کر لو اور حج کا تلبیہ کہنا شروع کر دو ۔ انھوں نے کہا : میں نے یہی کیا جب حصبہ کی رات آگئی اور اللہ تعا لیٰ نے ہمارا حج مکمل فر ما دیا تھا تو ( آپ نے ) میرے ساتھ ( میرے بھا ئی ) عبد الرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بھیجا انھوں نے نجھے ساتھ بٹھا یا اور مجھے لے کر تنعیم کی طرف نکل پڑے وہاں سے میں نے عمرے کا تلبیہ کہا ۔ اس طرح اللہ نے ہمارا حج پورا کرادیا اور عمرہ بھی ۔ ( ہشام نے کہا : اس ( الگ عمرے ) کے لیے نہ قر بانی کا کو ئی جا نور ( ساتھ لا یا گیا ) تھا نہ صدقہ تھا اور نہ روزہ ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو ان میں سے کو ئی کا م کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئی ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2915

وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: خَرَجْنَا مُوَافِينَ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِهِلَالِ ذِي الْحِجَّةِ، لَا نَرَى إِلَّا الْحَجَّ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يُهِلَّ بِعُمْرَةٍ، فَلْيُهِلَّ بِعُمْرَةٍ» وَسَاقَ الْحَدِيثَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ عَبْدَةَ.
`A'isha (Allah be pleased with her) said: We set out with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) just at the appearance of the new moon of Dhul- Hijja. We had no other intention but that of performing the Hajj, whereupon the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: He who among you intends to put on Ihram for `Umra should do so for `Umra. The rest of the hadith is the same.
ابن نمیر نے ہشام سے سابقہ سند کے ساتھ روایت کی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ذوالحجہ کا چاند نکلنے کے قریب قریب ( حج کے لیے ) نکلے اور ہمارے پیش نظر صرف حج ہی تھا ۔ ( لیکن ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " تم میں سے جو عمرے کا تلبیہ پکارنا چاہے وہ ( اکیلے ) عمرے کا تلبیہ پکا رے ۔ پھر عبد ہ کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2916

وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُوَافِينَ لِهِلَالِ ذِي الْحِجَّةِ مِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ، وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ، وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجَّةٍ، فَكُنْتُ فِيمَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمَا، وقَالَ فِيهِ: قَالَ عُرْوَةُ فِي ذَلِكَ: إِنَّهُ قَضَى اللهُ حَجَّهَا وَعُمْرَتَهَا، قَالَ هِشَامٌ: وَلَمْ يَكُنْ فِي ذَلِكَ هَدْيٌ وَلَا صِيَامٌ وَلَا صَدَقَةٌ
A'isha (Allah be pleased with her) reported: We went with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) at the appearance of the new moon of Dhu'l-Hijja. There were amongst us those who had put on Ihram for Umra, and those also who had put on Ihram both for Hajj and Umra, and still those who had put on Ihram for Hajj (alone). I was one of those who had put on Ihram for. Umra (only). 'Urwa (one of the narrators) said: Allah enabled her (A'isha) to complete both Hajj and Umra (according to the way as mentioned above). Hisham (one of the narrators) said: She had neither the sacrificial animal nor (was she required to) fast, nor (was she obliged to give) alms.
وکیع نے ہشام سے سابقہ سند کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا : ہم ذوالحجہ کا چا ند نکلنے کے قریب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( حج کے لیے مدینہ سے ) نکلے ہم میں سے بعض نے عمرے کا تلبیہ پکارا بعض نے حج کا ۔ اور میں ان لوگوں میں شامل تھی جنھوں نے صرف عمرے کا تلبیہ پکارا تھا ۔ اور ( وکیع نے ) آگے ان دونوں ( عبدہ اور ابن نمیر ) کی طرح حدیث بیان کی ۔ اور اس میں یہ کہا عروہ نے اس کے بارے میں کہا : بلا شبہ اللہ نے ان ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ) اس طرح عمرہ کرنے میں نہ کو ئی قر بانی تھی نہ روزہ اور نہ صدقہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2917

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ، وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ، وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ، «وَأَهَلَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ»، فَأَمَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ فَحَلَّ، وَأَمَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ أَوْ جَمَعَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ، فَلَمْ يَحِلُّوا، حَتَّى كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ
A'isha (Allah be pleased with her) said: We proceeded with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) during the year of the Farewell Pilgrimage. There were those amongst us who had put on Ihram for Umra, and those who had put on Ihram both for Hajj and Umra, and those amongst us who had put on Ihram for Hajj (only), while the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had put on Ihram for Hajj (only). He who put on Ihram for Umra put it off (after performing Umra), and he who had put on Ihram for Hajj or for both Hajj and 'Umra did not put it off before the day of sacrifice (10th of Dhu'l-Hijja).
محمد بن عبد الرحمٰن بن نوفل نے عروہ سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا : ہم حجۃ الودع کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے ۔ ہممیں سے کچھ ایسے تھے جنھوں نے ( صرف ) عمرےکا تلبیہ کہا بعض نے حج اور عمرے دونوں کا اور بعض نے صرف حج کا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کا تلبیہ پکارا ۔ جس نے عمرے کا تلبیہ کہا تھا وہ تو ( عمرے کی تکمیل کے بعد ) حلال ہو گیا اور جنھوں نے صرف حج کا یا حج اور عمرے فونوں کا تلبیہ کہا تھا اور قربانی کے جا نور ساتھ لا ئے تھے وہ لوگ قربانی کا دن آنے تک احرا م کی پابندیوں سے آزاد نہیں ہو ئے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2918

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ عَمْرٌو: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا نَرَى إِلَّا الْحَجَّ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِسَرِفَ، أَوْ قَرِيبًا مِنْهَا، حِضْتُ فَدَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْكِي، فَقَالَ: «أَنَفِسْتِ؟» - يَعْنِي الْحَيْضَةَ قَالَتْ - قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: «إِنَّ هَذَا شَيْءٌ كَتَبَهُ اللهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ، فَاقْضِي مَا يَقْضِي الْحَاجُّ، غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ حَتَّى تَغْتَسِلِي» قَالَتْ: وَضَحَّى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِسَائِهِ بِالْبَقَرِ
A'isha (Allah be pleased with her) said: We proceeded with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) with no other intention but that of performing the Hajj. As I was at Sarif or near it, I entered in the state of menses. The Apostle of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came to me and I was weeping, whereupon he said: Are you in a state of menses? I said. Yes. whereupon he said: This is what Allah has ordained for all the daughters, of Adam. Do whatever the pilgrim does. except that you should not circumambulate the House till you have washed yourself (at the end of the menses period). And the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) offered sacrifice of a cow on behalf of his wives.
قاسم نے اپنے والد ( محمد بن ابی بکر ) سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے اور ہمارے پیش نظر حج کے سوا اور کچھ نہ تھا ۔ جب ہم مقام سرف یاس کے قریب پہنچے تو مجھے ایام شروع ہو گئے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لا ئے اور مجھے روتا ہوا پا یا ۔ آپ نے فر ما یا : "" کیا تمھا رے ایام شروع ہو گئے ہیں ؟ ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا : میں نے جواب دیا : جی ہاں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" بلا شبہ یہ چیز اللہ تعا لیٰ نے آدم کی بیٹیوں کے لیے لکھ ( کر مقدر کر ) دی ہے تم ( سارے ) کا م ویسے ہی سر انجا م دو جیسے حاجی کرتے ہیں سوائے یہ کہ جب تک غسل نہ کر لو بیت اللہ کا طواف نہ کرنا ۔ ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا ( اس حج میں ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کی طرف سے گا ئے کی قربانی کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2919

حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ عُبَيْدِ اللهِ أَبُو أَيُّوبَ الْغَيْلَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ الْمَاجِشُونُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَذْكُرُ إِلَّا الْحَجَّ، حَتَّى جِئْنَا سَرِفَ فَطَمِثْتُ، فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْكِي، فَقَالَ: «مَا يُبْكِيكِ؟» فَقُلْتُ: وَاللهِ، لَوَدِدْتُ أَنِّي لَمْ أَكُنْ خَرَجْتُ الْعَامَ، قَالَ: «مَا لَكِ؟ لَعَلَّكِ نَفِسْتِ؟» قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: «هَذَا شَيْءٌ كَتَبَهُ اللهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ، افْعَلِي مَا يَفْعَلُ الْحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ حَتَّى تَطْهُرِي» قَالَتْ: فَلَمَّا قَدِمْتُ مَكَّةَ، قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ «اجْعَلُوهَا عُمْرَةً» فَأَحَلَّ النَّاسُ إِلَّا مَنْ كَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ، قَالَتْ: فَكَانَ الْهَدْيُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَذَوِي الْيَسَارَةِ، ثُمَّ أَهَلُّوا حِينَ رَاحُوا، قَالَتْ: فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ طَهَرْتُ، فَأَمَرَنِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَفَضْتُ، قَالَتْ: فَأُتِيَنَا بِلَحْمِ بَقَرٍ، فَقُلْتُ: مَا هَذَا؟ فَقَالُوا: أَهْدَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِسَائِهِ الْبَقَرَ، فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، يَرْجِعُ النَّاسُ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ وَأَرْجِعُ بِحَجَّةٍ؟ قَالَتْ: فَأَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ، فَأَرْدَفَنِي عَلَى جَمَلِهِ، قَالَتْ: فَإِنِّي لَأَذْكُرُ، وَأَنَا جَارِيَةٌ حَدِيثَةُ السِّنِّ، أَنْعَسُ فَيُصِيبُ وَجْهِي مُؤْخِرَةَ الرَّحْلِ، حَتَّى جِئْنَا إِلَى التَّنْعِيمِ، فَأَهْلَلْتُ مِنْهَا بِعُمْرَةٍ، جَزَاءً بِعُمْرَةِ النَّاسِ الَّتِي اعْتَمَرُوا
A'isha (Allah be pleased with her) reported: We went with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) with no other aim but that of Hajj till we came (to the place known as) Sarif; and there I entered in the state of menses. The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came to me while I was weeping. He said: What makes you weep? I said: Would that I had not come (for Pilgrimage) this year. He (the Holy Prophet) said: What has happened to you? You have perhaps entered the period of menses. I said: Yes. He said: This is what has been ordained for the daughters of Adam. Do what a pilgrim does except that you should not circumambulate the House, till you are purified (of the menses). She ('A'isha) said: When I came to Mecca, the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to his companions: Make this (Ihram) the Ihram for 'Umra. So the people put off Ihram except those who had sacrificial animals with them. She ('A'isha) said: The Apostle of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had the sacrificial animal with him, and so had Abu Bakr, 'Umar and other persons of means. They (those who had put off Ihram again) put on Ihram (for Hajj) when they marched (towards Mina), and it was the 8th of Dhu'l-Hijja. She ('A'isha) said: When it was the day of sacrifice (10th of Dhu'l-Hijja), I was purified, and the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) commanded me and I did the circumambulation of Ifada. She said that the flesh of cow was sent to us. I said: What is it? They said: The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) has offered a cow as sacrifice on behalf of his wives. When it was the night at Hasba, I said: Messenger of Allah, people are coming back from Hajj and Umra, where as I am coming back from Hajj (alone). She (A'isha) reported: He (the Holy Prophet) commanded Abd al-Rahman b. Abu Bakr to mount me upon his camel behind him. She ('A'isha) said: I was very young and I well remember that I dozed off and my face touched the hind part of the haudaj (camel litter) till we came to Tan'im, and entered into the state of Ihram in lieu of Umra (which I for the time being abandoned) and which the people had performed.
عبد الرحمٰن ابن سلمہ ماجثون نے عبد الرحمٰن بن قاسم سے انھوں نے اپنے والد ( قاسم ) سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ۔ ( انھوں نے ) کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے اور حج ہی کا ذکر کر رہے تھے ۔ جب ہم سرف کے مقام پر پہنچے تو میرے ایام شروع ہو گئے ۔ ( اس اثنا میں ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ( حجرے میں ) داخل ہو ئے تو میں رو رہی تھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پو چھا : تمھیں کیا رلا رہا ہے ؟میں نے جواب دیا اللہ کی قسم ! کاش میں اس سال حج کے لیے نہ نکلتی ۔ آپ نے پو چھا : تمھا رے ساتھ کیا مسئلہ ہے؟ کہیں تمھیں ایام تو شروع نہیں ہو گئے ؟ میں نے کہا : جی ہاں آپ نے فر ما یا : "" یہ چیز تو اللہ نے آدم ؑ کی بیٹیوں کے لیے مقدر کر دی ہے ۔ تم تمام کا م ویسے کرتی جاؤ جیسے ( تمام ) حا جی کریں مگر جب تک پاک نہ ہو جاؤ بیت اللہ کا طواف نہ کرو ۔ انھوں ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : جب میں مکہ پہنچی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحا بہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سے فر ما یا : "" تم اسے ( حج کی نیت کو بدل کر ) عمرہ کر لو ۔ جن کے پاس قربانیا ں تھیں ان کے علاوہ تمام صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے ( اسی کے مطا بق عمرے کا ) تلبیہ پکارنا شروع کر دیا ۔ ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا اور قربانیاں ( صرف ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابو بکر و عمر اور ( بعض ) اصحاب ثروت رضوان اللہ عنھم اجمعین ( ہی ) کے پاس تھیں ۔ جب وہ چلے تو انھوں نے ( حج ) کا تلبیہ پکارا ۔ ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا : جب قر بانی کا دن آیا تو میں پاک ہو گئی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا تو میں نے طواف ( افاضہ ) کر لیا ۔ ( انھوں نے ) کہا : ہمارے پاس گا ئے کا گو شت لا یا گیا میں نے پو چھا : یہ کیا ہے ؟ انھوں ( لا نے والوں ) نے جواب دیا کہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کی طرف سے گا ئے کی قر بانی دی ہے ۔ جب ( مدینہ کے راستے منیٰ کے فوراً بعد کی منزل ) محصب کی رات آئی تو میں نے عرض کی اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! لو گ حج اور عمرہ ( دونوں ) کر کے لو ٹیں اور میں ( اکیلا ) حج کر کے لوٹوں ؟ کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( میرے بھا ئی ) عبد الرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا انھوں نے مجھے اپنے اونٹ پر ساتھ بٹھا یا ۔ انھوں نے ) کہا : مجھے یا د پڑ تا ہے کہ میں ( اس وقت نو عمر لرکی تھی ( راستے میں ) میں اونگھ رہی تھی اور میرا منہ ( بار بار ) کجا وے کی پچھلی لکڑی سے ٹکراتا تھا حتیٰ کہ ہم تنعیم پہنچ گئے ۔ پھر میں نے وہاں سے اس عمرے کے بدلے جو لوگوں نے کیا تھا ( اور میں اس سے محروم رہ گئی تھی ) عمرے کا ( احرا م باند ھ کر ) تلبیہ پکا را
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2920

وحَدَّثَنِي أَبُو أَيُّوبَ الْغَيْلَانِيُّ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: لَبَّيْنَا بِالْحَجِّ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِسَرِفَ حِضْتُ، فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا أَبْكِي، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ الْمَاجِشُونِ، غَيْرَ أَنَّ حَمَّادًا لَيْسَ فِي حَدِيثِهِ: فَكَانَ الْهَدْيُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَذَوِي الْيَسَارَةِ، ثُمَّ أَهَلُّوا حِينَ رَاحُوا وَلَا قَوْلُهَا وَأَنَا جَارِيَةٌ حَدِيثَةُ السِّنِّ أَنْعَسُ فَيُصِيبُ وَجْهِي مُؤْخِرَةَ الرَّحْلِ
A'isha (Allah be pleased with her) reported: We entered into the state of. Ihram for Hajj till we were at Sarif and I was in menses. The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came to me and I was weeping. The rest of the hadith is the same but (with this portion) that there were sacrificial animals with Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and with Abu Bakr, Umar and with rich persons. And they pronounced Talbiya as they proceeded on. And there is no mention of this (too): I was a girl of tender age and I dozed off and my face touched the bind part of the Haudaj.
حماد ( بن سلمہ ) نے عبد الرحمٰن سے حدیث بیان کی انھوں نے اپنے والد ( قاسم ) سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا : ہم نے حج کا تلبیہ پکا را جب ہم سرف مقام پر تھے میرے ایام شروع ہو گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ( میرے حجرے میں ) داخل ہو ئے تو میں رورہی تھی ( حماد نے ) اس سے آگے ماجثون کی حدیث کی طرح بیان کیا مگر حماد کی حدیث میں یہ ( الفا ظ ) نہیں : قربانی نبی صلی اللہ علیہ وسلم ابو بکر و عمر اور اصحاب ثروت رضوان اللہ عنھم اجمعین ہی کے پاس تھی ۔ پھر جب وہ چلے تو انھوں نے تلبیہ پکارا ۔ اور نہ یہ قول ( ان کی حدیث میں ہے ) کہ میں نو عمر لڑکی تھی مجھے اونگھ آتی تو میرا سر ( بار بار ) پالان کی پچھلی لکڑی کو لگتا تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2921

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، حَدَّثَنِي خَالِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا: «أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْرَدَ الْحَجَّ»
A'Isha reported that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) entered into the state of Ihram for Hajj Afrad.
مالک نے عبد الرحمٰن بن قاسم سے انھوں نے اپنے والد ( قاسم ) سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اکیلا حج ( افراد ) کیا تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2922

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَفْلَحَ بْنِ حُمَيْدٍ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ، فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ، وَفِي حُرُمِ الْحَجِّ، وَلَيَالِي الْحَجِّ، حَتَّى نَزَلْنَا بِسَرِفَ، فَخَرَجَ إِلَى أَصْحَابِهِ فَقَالَ: «مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ مِنْكُمْ هَدْيٌ فَأَحَبَّ أَنْ يَجْعَلَهَا عُمْرَةً، فَلْيَفْعَلْ، وَمَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ، فَلَا» فَمِنْهُمُ الْآخِذُ بِهَا وَالتَّارِكُ لَهَا، مِمَّنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ، فَأَمَّا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ، وَمَعَ رِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِهِ لَهُمْ قُوَّةٌ، فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْكِي، فَقَالَ: «مَا يُبْكِيكِ؟» قُلْتُ: سَمِعْتُ كَلَامَكَ مَعَ أَصْحَابِكَ فَسَمِعْتُ بِالْعُمْرَةِ قَالَ «وَمَا لَكِ؟» قُلْتُ: لَا أُصَلِّي، قَالَ: «فَلَا يَضُرُّكِ، فَكُونِي فِي حَجِّكِ، فَعَسَى اللهُ أَنْ يَرْزُقَكِيهَا، وَإِنَّمَا أَنْتِ مِنْ بَنَاتِ آدَمَ، كَتَبَ اللهُ عَلَيْكِ مَا كَتَبَ عَلَيْهِنَّ» قَالَتْ: فَخَرَجْتُ فِي حَجَّتِي حَتَّى نَزَلْنَا مِنًى فَتَطَهَّرْتُ، ثُمَّ طُفْنَا بِالْبَيْتِ، وَنَزَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُحَصَّبَ، فَدَعَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَ: «اخْرُجْ بِأُخْتِكَ مِنَ الْحَرَمِ فَلْتُهِلَّ بِعُمْرَةٍ، ثُمَّ لِتَطُفْ بِالْبَيْتِ، فَإِنِّي أَنْتَظِرُكُمَا هَا هُنَا» قَالَتْ: فَخَرَجْنَا فَأَهْلَلْتُ، ثُمَّ طُفْتُ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَجِئْنَا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي مَنْزِلِهِ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ، فَقَالَ: «هَلْ فَرَغْتِ؟» قُلْتُ: نَعَمْ، فَآذَنَ فِي أَصْحَابِهِ بِالرَّحِيلِ، فَخَرَجَ فَمَرَّ بِالْبَيْتِ فَطَافَ بِهِ قَبْلَ صَلَاةِ الصُّبْحِ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الْمَدِينَةِ
A'isha (Allah be pleased with her) reported: We proceeded with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) putting on the Ihram for Hajj during the months of Hajj and the night of Hajj till we encamped at Sarif. He (the Holy Prophet) went to his Companions and said: He who has no sacrificial animal with him, in his case I wish that he should perform Umra (with this Ihram), and he who has the sacrificial animal with him should not do it. So some of them performed Hajj whereas others who had no sacrificial animals with them did not do (Hajj, but performed only 'Umra). The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had a sacrificial animal with him and those too who could afford it (performed) Hajj). The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came to me (i. e. A'isha) while I was weeping, and he said: What makes you weep? I said: I heard your talk with Companions about Umra. He said: What has happened to you? I said: I do not observe prayer (due to the monthly period), whereupon he said: It would not harm you; you should perform (during this time) the rituals of Hajj (which you can do outside the House). Maybe Allah will compensate you for this. You are one among the daughters of Adam and Allah has ordained for you as He has ordained for them. So I proceeded on (with the rituals of Hajj) till we came to Mina. I washed myself and then circumambulated the House, and the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) encamped at Muhassab and called, Abd al-Rahman b. Abu Bakr. and said: Take out your sister from the precincts of the Ka'ba in order to put on Ihram for Umra and circumambulate the House. and I shall wait for you here. She said: So I went out and put on Ihram and then circumambulated the House, and (ran) between al-Safa and al-Marwa, and then we came to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and he was in his house in the middle of the night. He said: Have you completed your (rituals)? I said: Yes. He then announced to his Companions to march on. He came out, and went to the House and circumambulated it before the dawn prayer and then proceeded to Medina.
افلح بن حمید نے قاسم سے انھوں نے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا : ہم حج کا تلبیہ کہتے ہو ئے حج کے مہینوں میں حج کی حرمتوں ( پابندیوں ) میں اور حج کے ایام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں روانہ ہو ئے حتی کہ سرف کے مقا م پر اترے ۔ ( وہاں پہنچ کر ) آپ اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے پاس تشریف لے گئے اور فر ما یا : "" تم میں سے جس کے ہمرا ہ قربانی نہیں ہے ۔ اور وہ اپنے حج کو عمرے میں بدلنا چاہتا ہے توا یسا کر لے اور جس کے ساتھ قربانی کے جا نور ہیں وہ ( ایسا ) نہ کرے ۔ ان میں سے کچھ نے جن کے پاس قربانی نہیں تھی اس ( عمرے ) کو اختیار کر لیا اور کچھ لوگوں نے رہنے دیا ۔ البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اور آپ کے ساتھ بعض صاحب استطاعت صحابہ کے ساتھ قربانیاں تھیں ۔ پھر آپ میرے پاس تشریف لا ئے تو میں رو رہی تھی ۔ آپ نے فر ما یا : "" کیوں روتی ہو؟ میں نے جواب دیا میں نے آپ کی آپ کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے ساتھ گفتگو سنی ہے اور عمرے کے متعلق بھی سن لیا ہے میں عمرے سے روک دی گئی ہوں ۔ آپ نے پو چھا : ( کیوں ) تمھیں کیا ہے ؟میں نے جواب دیا : میں نماز ادا نہیں کر سکتی ۔ آپ نے فر ما یا : "" یہ ( ایام عمرے حج میں ) تمھارے لیے نقصان دہ نہیں تم اپنے حج میں ( لگی ) رہو امید ہے کہ اللہ تعا لیٰ تمھیں یہ ( عمرے کا ) اجر بھی دے گا تم آدم ؑکی بیٹیوں میں سے ہو ۔ اللہ تعا لیٰ نے تمھارے لیے بھی وہی کچھ لکھ دیا ہے جو ان کی قسمت میں لکھا ہے کہا ( پھر ) میں احرا م ہی کی حا لت میں ) اپنے حج کے سفر میں نکلی حتیٰ کہ ہم منیٰ میں جا اترے اور ( تب ) میں ایام سے پاک ہو گئی پھر ہم سب نے بیت اللہ کا طواف ( افاضہ ) کیا ۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وادی محصب میں پڑاؤ ڈالا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبد الرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( میرے بھا ئی ) کو بلا یا اور ان سے ) فر ما یا : "" اپنی بہن کو حرم سے باہر ( تنعیم ) لے جاؤ تا کہ یہ ( احرام باندھ کر ) عمرے کا تلبیہ کہے اور ( عمرے کے لیے بیت اللہ ( اور صفامروہ ) کا طواف کر لے ۔ میں ( تمھا ری واپسی تک ) تم دونوں کا یہیں انتظار کروں گا ۔ ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا : ہم نکل پڑے میں نے ( احرا م باندھ کر ) بیت اللہ اور صفامروہ کا طواف کیا ۔ ہم لوٹ آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آدھی رات کے وقت اپنی منزل ہی پر تھے ۔ آپ نے ( مجھ سے ) پو چھا : "" کیا تم ( عمرے سے ) فارغ ہو گئی ہو؟ میں نے کہا جی ہاں پھر آپ نے اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین میں کو چ کے اعلان کا حکم دیا ۔ آپ ( وہاں سے ) نکلے بیت اللہ کے پاس سے گزرے اور فجر کی نماز سے پہلے اس کا طواف ( وداع ) کیا پھر مدینہ کی طرف روانہ ہو گئے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2923

حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: «مِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ مُفْرَدًا، وَمِنَّا مَنْ قَرَنَ، وَمِنَّا مَنْ تَمَتَّعَ»
A'isha (Allah be pleased with her) said: Some among us put on Ihram for Hajj alone (Hajj Mufrad) ; some of us for Hajj and Umra together (Qiran), and some of us for Tamattal (first for Umra and after completing it for Hajj).
عبید اللہ بن عمرنے قاسم بن محمد سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے فر ما یا ( جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کے لیے نکلے تھے تو ) ہم میں سے بعض نے اکیلے حج ( افراد ) کا تلبیہ کہا بعض نے ایک ساتھ دونوں ( قرن ) اور بعض نے حج تمتع کا ارادہ کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2924

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: جَاءَتْ عَائِشَةُ حَاجَّةً
AI-Qasim b. Muhammad reported that A'isha had come for Hajj.
قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ( صرف ) حج کےلئے آئیں تھیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2925

وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ، عَنْ يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، تَقُولُ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِخَمْسٍ بَقِينَ مِنْ ذِي الْقَعْدَةِ، وَلَا نَرَى إِلَّا أَنَّهُ الْحَجُّ حَتَّى إِذَا دَنَوْنَا مِنْ مَكَّةَ «أَمَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ، إِذَا طَافَ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، أَنْ يَحِلَّ»، قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا: فَدُخِلَ عَلَيْنَا يَوْمَ النَّحْرِ بِلَحْمِ بَقَرٍ، فَقُلْتُ: مَا هَذَا؟ فَقِيلَ: ذَبَحَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَزْوَاجِهِ قَالَ يَحْيَى: فَذَكَرْتُ هَذَا الْحَدِيثَ لِلْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، فَقَالَ: أَتَتْكَ، وَاللهِ، بِالْحَدِيثِ عَلَى وَجْهِهِ
Umra reported: I heard A'isha (Allah be pleased with her) as saying: We went out with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) five days before the end of Dhi Qa'dah, and we did see but that he intended to perform Hajj (only), but as we came near Mecca the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) commanded that he who did not have the sacrificial animal with him should put off Ihram after circumambulating the House and running between al-Safa and aI-Marwa (and thus convert his Ihram from that of Hajj to 'Umra). 'A'isha (Allah be pleased with her) said: The flesh of cow was sent to us on the Day of Sacrifice (10th of Dhu'I-Hijja). I said. What is this? It was said: The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sacrificed (the cow) on behalf of his wives. Yahya said: I made a mention of this hadith (what has been stated by Umra) to Qasim b. Muhammad, whereupon be said: By Allah, she has rightly narrated it to you.
یحییٰ بن سعید نے عمرہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سنا ، وہ فرما رہی تھیں : ذوالعقدہ کے پانچ دن باقی تھے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( حج کے لیے ) نکلے ، ہمارے پیش نظر صرف حج تھا ۔ جب ہم مکہ کہ قریب پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فر مایا : "" "" جس کے ہمراہ قربانی نہیں ہے وہ جب بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کر لے تو احرا م کھول دے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : عید کے دن ہمارے پاس گا ئے گو شت لا یا گیا ۔ میں نے پوچھا : یہ کیا ہے؟بتا یا گیا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی طرف سے ( یہ گا ئے ) ذبح کی ہے یحییٰ نے کہا : میں نے یہ حدیث قاسم بن محمد بن قاسم کے سامنے پیش کی تو ( انھوں نے ) فر ما یا : اللہ کی قسم اس ( عمرہ ) نے تمھیں یہ حدیث بالکل صحیح صورت میں پہنچا ئی ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2926

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ، يَقُولُ: أَخْبَرَتْنِي عَمْرَةُ، أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، ح وحَدَّثَنَاه ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَى، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ
This hadlth has been narrated by Yahya through the same chain of transmitters.
عبد الوہاب اور سفیان بن عیینہ نے یحییٰ سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی ،
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2927

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، ح وَعَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، يَصْدُرُ النَّاسُ بِنُسُكَيْنِ وَأَصْدُرُ بِنُسُكٍ وَاحِدٍ؟ قَالَ: «انْتَظِرِي، فَإِذَا طَهَرْتِ فَاخْرُجِي إِلَى التَّنْعِيمِ، فَأَهِلِّي مِنْهُ، ثُمَّ الْقَيْنَا عِنْدَ كَذَا وَكَذَا - قَالَ أَظُنُّهُ قَالَ غَدًا - وَلَكِنَّهَا عَلَى قَدْرِ نَصَبِكِ أَوْ - قَالَ - نَفَقَتِكِ»
AI-Qasim narrated from the Mother of the Believers (Hadrat 'A'isha) that she said: Messenger of Allah. the people return (from Mecca) having done two worships (both Hajj and Umra), but I am coming back with one (only). whereupon he said: You should wait and when the period of menses is over, you should go to Tan'im and put on lhram and then meet us at such and such time (and I think he said tomorrow) ; and (the reward of this Umra) is for you equal to your hardship or your spending.
ابرا ہیم نے اسود اور قاسم سے ان دونوں نے ام المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، ام المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا : میں نے عرض کی : اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !لوگ ) حج اور عمرہ دودو مناسک ادا کر کے ( اپنے گھروں کو ) لو ٹیں گے اور میں صرف ایک منسک ( حج ) کر کے لو ٹوں گی؟آپ نے فرمایا : " تم ذرا انتظار کرو!جب تم پاک ہو جاؤ تو تنعیم ( کی طرف ) چلی جا نا اور وہاں سے ( احرا م باندھ کر عمرے کا ) تلبیہ پکا رنا پھر فلاں مقام پر ہم سے آملنا ۔ ۔ ۔ ابرا ہیم نے ) کہا : میرا خیال ہے آپ نے فرمایاتھا : کل ۔ ۔ ۔ اور ( فرمایا : ) لیکن وہ ( تمھا رے عمرے کا اجر ) ۔ ۔ ۔ تمھا ری مشقت یا فرمایا : خرچ ہی کے مطا بق ہو گا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2928

وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنِ الْقَاسِمِ، وَإِبْرَاهِيمَ، قَالَ: لَا أَعْرِفُ حَدِيثَ أَحَدِهِمَا مِنَ الْآخَرِ، أَنَّ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ، يَصْدُرُ النَّاسُ بِنُسُكَيْنِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
Ibn al-Muththanna reported on the authority of Ibn Abu'Adi who transmitted on the authority of Ibn'Aun who narrated from al-Qasim and Ibrahim having said: I cannot differentiate the hadith of one from the other (Qasim and Ibrahim) that the Mother of the Believers (Allah be pleased with her) said this: Messenger of Allah, people have come back with two acts of worship. The rest of the hadith is the same.
ابن ابی عدی نے ابن عون سے حدیث بیان کی ، انھوں نے قاسم اور ابرا ہیم سے روایت کی ( ابن عون نے ) کہا : میں ان میں سے ایک کی حدیث دوسرے کی حدیث سے الگ نہیں کر سکتا ۔ ام المومنین ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) نے عرض کی : اے اللہ کے رسول !لوگ دومنسک ( حج اور عمرہ ) کر کے لو ٹیں ۔ اور آگے ( اسی طرح ) حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2929

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، - قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا، وقَالَ إِسْحَاقُ: - أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَرَى إِلَّا أَنَّهُ الْحَجُّ، فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ تَطَوَّفْنَا بِالْبَيْتِ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْيَ، أَنْ يَحِلَّ، قَالَتْ: فَحَلَّ مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْيَ، وَنِسَاؤُهُ لَمْ يَسُقْنَ الْهَدْيَ، فَأَحْلَلْنَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَحِضْتُ، فَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ، فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، يَرْجِعُ النَّاسُ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ، وَأَرْجِعُ أَنَا بِحَجَّةٍ؟ قَالَ: «أَوْ مَا كُنْتِ طُفْتِ لَيَالِيَ قَدِمْنَا مَكَّةَ؟» قَالَتْ: قُلْتُ: لَا، قَالَ: «فَاذْهَبِي مَعَ أَخِيكِ إِلَى التَّنْعِيمِ، فَأَهِلِّي بِعُمْرَةٍ، ثُمَّ مَوْعِدُكِ مَكَانَ كَذَا وَكَذَا» قَالَتْ صَفِيَّةُ: مَا أُرَانِي إِلَّا حَابِسَتَكُمْ، قَالَ «عَقْرَى حَلْقَى، أَوْ مَا كُنْتِ طُفْتِ يَوْمَ النَّحْرِ» قَالَتْ: بَلَى، قَالَ: «لَا بَأْسَ، انْفِرِي» قَالَتْ عَائِشَةُ: فَلَقِيَنِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُصْعِدٌ مِنْ مَكَّةَ وَأَنَا مُنْهَبِطَةٌ عَلَيْهَا، أَوْ أَنَا مُصْعِدَةٌ وَهُوَ مُنْهَبِطٌ مِنْهَا وقَالَ إِسْحَاقُ: مُتَهَبِّطَةٌ وَمُتَهَبِّطٌ.
A'isha (Allah be pleased with her) reported: We went with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and we did not see but that he (intended to perform) Hajj (only), but when we reached Mecca we circumambulated the House; and the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) commanded that he who did not have with him a sacrificial animal should put off Ihram. She (A'isha) said: (And consequently) those who did not bring the sacrificial animals with them put off Ihram; and among his wives (too) who had not brought the sacrificial animals with them put off Ihram. A'isha said: I entered my period and could not (therefore) circumambulate the House. When it was the night of Hasba she said: Messenger of Allah, people are coming back (after having performed both) Hajj and'Umra, whereas I am coming back only with Hajj, whereupon he said: Did you not circumambulate (the Ka'ba) that very night we entered Mecca? She (A'isha) said: No, whereupon he said: Go along with your brother to Tan'im and put on the Ihram for Umra, and it is at such and such a place that you can meet (us). (In the meanwhile) Safiyya (the wife of the Holy Prophet) said: I think, I will detain you (since I have entered in the monthly) period and you shall have to wait for me for the farewell circuit). Thereupon he (the Holy Prophet) said: May you be wounded and your head shorn did you not circumambulate on the Day of Sacrifice (10th of Dhu'l-Hijja)? She said: Yes. The Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: There is no harm. You should go forward. 'A'isha said: The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was going upwards to the side of Mecca, whereas I was coming down from it, or I was going upward, whereas he was coming down. Isbiq said: She was climbing down, and he was climbing down.
منصور نے ابرا ہیم سے ، انھوں نے اسود سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے اور ہم اس کو حج ہی سمجھتے تھے ۔ جب ہم مکہ پہنچے اور بیت اللہ کا طواف کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا : جو اپنے ساتھ قربانی نہیں لا یا وہ احرا م کھو ل دے ۔ ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا : جتنے لو گ بھی قربانی ساتھ نہیں لا ئے تھے ۔ انھوں نے احرا م ختم کر دیا ۔ آپ کی ازواج بھی اپنے ساتھ قربانیا ں نہیں لا ئیں تھیں تو وہ بھی احرا م سے باہر آگئیں ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : ( لیکن ) میرے ایام شروع ہو گئے تھے اور میں بیت اللہ کا طواف نہ کر سکی جب حصبہ کی رات آئی ، کہا : تو میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !لوگ حج اور عمرہ کر کے لو ٹیں اور میں صرف حج کر کے لو ٹو ں گی؟آپ نے فرمایا : "" جن راتوں ( تاریخوں ) میں ہم مکہ آئے تھے کیا تم نے طواف نہیں کیا تھا؟ میں نے کہا ۔ جی نہیں آپ نے فر ما یا : "" تو پھر اپنے بھا ئی ( عبد الرحمٰن رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کے ساتھ مقام تنعیم تک چلی جا ؤ اور وہاں سے ( عمرے کا حرا م باندھ کر ) عمرے کا تلبیہ پکارو ( اور عمرہ کر لو ) پھر تم فلاں مقام پر آملنا ۔ حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہنے لگیں : میں اپنے بارے میں سمجھتی ہوں کہ میں ( بھی ) آپ کو روکنے والی ہوں گی ۔ آپ نے فرمایا : "" ( اپنی قوم کی زبان میں عقریٰ حلقٰی ( بے اولاد ، بے بال ، یہود حائضہ عورت کے لیے یہی لفظ بو لتے تھے ) کیا تم نے عید کے دن طواف نہیں کیا تھا ؟کہا : کیوں نہیں ( کیا تھا! ) آپ نے فر ما یا : "" ( تو پھر ) کو ئی بات نہیں ، اب چل پڑو ۔ "" حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : دوسری صبح ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے ( اس وقت ) ملے جب آپ مکہ سے چڑھا ئی پر آرہے تھے اور میں مکہ کی سمت اتر رہی تھی ۔ ۔ ۔ یا میں چڑھا ئی پر جا رہی تھی اور آپ اس سے اتر رہے تھے ( واپس آرہے تھے ) ۔ ۔ ۔ اور اسحاق نے متهبطه ( اترنےوالی ) اور متهبط ( اترنے والے ) کے الفاظ کہے ۔ ( مفہوم وہی ہے )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2930

وحَدَّثَنَاه سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُلَبِّي، لَا نَذْكُرُ حَجًّا وَلَا عُمْرَةً، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ مَنْصُورٍ
A'isha (Allah be pleased, with her) reported: We went out with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) pronouncing Talbiya having no explicit intention of Pilgrimage or 'Umra. The rest of the hadith is the same.
اعمش نے ابرا ہیم سے ، انھوں نے اس3ود کے واسطے سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تلبیہ کہتے ہو ئے نکلے ہم حج یا عمرے کا ذکر نہیں رہے تھے ۔ اور آگے ( اعمش نے ) منصور کے ہم معنی ہی حدیث بیان کی ،
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2931

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، جَمِيعًا عَنْ غُنْدَرٍ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ ذَكْوَانَ، مَوْلَى عَائِشَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ: قَدِمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَرْبَعٍ مَضَيْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ، أَوْ خَمْسٍ، فَدَخَلَ عَلَيَّ وَهُوَ غَضْبَانُ فَقُلْتُ: مَنْ أَغْضَبَكَ، يَا رَسُولَ اللهِ؟ أَدْخَلَهُ اللهُ النَّارَ، قَالَ: «أَوَمَا شَعَرْتِ أَنِّي أَمَرْتُ النَّاسَ بِأَمْرٍ، فَإِذَا هُمْ يَتَرَدَّدُونَ؟» - قَالَ الْحَكَمُ: كَأَنَّهُمْ يَتَرَدَّدُونَ أَحْسِبُ - «وَلَوْ أَنِّي اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ، مَا سُقْتُ الْهَدْيَ مَعِي حَتَّى أَشْتَرِيَهُ، ثُمَّ أَحِلُّ كَمَا حَلُّوا»
A'isha (Allah be pleased with her) reported that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came out on the 4th or 5th of Dhul'I-Hijja (for Pilgrimage to Mecca) and came to me, and he was very angry. I said: Messenger of Allah, who has annoyed you? May Allah cast him in fire I He said: Don't you know that I commanded the people to do an act, but they are hesitant. (Hakam said: I think that he said: They seem to be hesitant.) And if I were to know my affair before what I had to do subsequently, I would not have brought with me the sacrificial animals, and would have bought them (at Mecca) and would have put off lhram as others have done.
محمد بن جعفر ( غندر ) نے کہا : ہمیں شعبہ نے حکم سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ( زین العابدین ) علی بن حسین سے ، انھوں نے ذاکون مولیٰ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے فر مایا : ذوالحجہ کے چار یا پانچ دن گزر چکے تھے کہ آپ میرے پاس ( خیمے میں تشریف لا ئے ، آپ غصے کی حالت میں تھے ، میں نے دریافت کیا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ کو کس نے غصہ دلایا؟ اللہ اسے آگ میں دا خل کرے ۔ آپ نے جواب دیا : "" کیا تم نہیں جا نتیں !میں نے لوگوں کو ایک حکم دیا ( کہ جو قر بانی ساتھ نہیں لا ئے ، وہ عمرے کے بعد احرا م کھول دیں ) مگر اس پر عمل کرنے میں پس و پیش کررہے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ حکم نے کہا : میرا خیال ہے ( کہ میرے استا علی بن حسین نے ) "" ایسا لگتا ہے وہ پس و پیش کررہے ہیں ۔ "" کہا ۔ ۔ ۔ اگر اپنے اس معاملے میں وہ بات پہلے میرے سامنے آجا تی جو بعد میں آئی تو میں اپنے ساتھ قربانی نہ لا تا حتیٰ کہ میں اسے ( یہاں آکر ) خریدتا پھر میں ویسے احرام سے باہر آجا تا جیسے یہ سب ( صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین عمرے کے بعد ) آگئے ہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2932

وحَدَّثَنَاه عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، سَمِعَ عَلِيَّ بْنَ الْحُسَيْنِ، عَنْ ذَكْوَانَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَرْبَعٍ أَوْ خَمْسٍ مَضَيْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ، بِمِثْلِ حَدِيثِ غُنْدَرٍ، وَلَمْ يَذْكُرِ الشَّكَّ مِنَ الْحَكَمِ فِي قَوْلِهِ: يَتَرَدَّدُونَ
A'isha (Allah be pleased with her) reported that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came out (for Pilgrimage) on The 4th or 5th of Dbu'l Hjjja. The rest of the hadith is the same, but he (the narrator) made no mention of the doubt of Hakam about his (the Prophet's) words: They were reluctant.
عبید اللہ بن معاذ نے کہا : مجھے میرے والد نے شعبہ سے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ حدیث بیان کی ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے ۔ انھوں نے فرمایا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذوالحجہ کی چار یا پانچ راتیں گزرنے کے بعد مکہ تشریف لا ئے آگے ( عبید اللہ بن معاذ نے ) غندر کی روایت کے مانند ہی حدیث بیان کی انھوں نے پس و پیش کرنے کے حوالےسے حکم کا شک ذکر نہیں کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2933

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، أَنَّهَا أَهَلَّتْ بِعُمْرَةٍ، فَقَدِمَتْ وَلَمْ تَطُفْ بِالْبَيْتِ حَتَّى حَاضَتْ، فَنَسَكَتِ الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا، وَقَدْ أَهَلَّتْ بِالْحَجِّ، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَوْمَ النَّفْرِ «يَسَعُكِ طَوَافُكِ لِحَجِّكِ وَعُمْرَتِكِ» فَأَبَتْ، فَبَعَثَ بِهَا مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِلَى التَّنْعِيمِ، فَاعْتَمَرَتْ بَعْدَ الْحَجِّ
A'isha (Allah be pleased with her) reported that she put on Ihram for, Umra and arrived 'at Mecca) but did not circumambulate the House as she had entered in the period of menses, and then put on Ihram for Hajj and performed all the rituals concerning it (except circumambulating the House). The Apostle of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to her on the day of march (when pilgrims come to Mina): Your circumambulation would suffice both Hajj and Umra. She, however, felt reluctant. Thereupon the Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sent her with 'Abd al-Rahman to Tan'im and she performed Umra (with separate rituals) after Hajj.
طاوس نے سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ انھوں نے عمرے کا تلبیہ پکارا تھا مکہ پہنچیں ، ابھی بیت اللہ کا طواف نہیں کیا تھا کہ ایا م شروع ہو گئے ، انھوں نے حج کا تلبیہ کہا اور تمام مناسک ( حج ) ادا کیے ۔ واپسی کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ( مخاطب ہو کر ) فر مایا : " تمھا را طواف تمھارے حج اور عمرے ( دونوں ) کے لیے کا فی ہے ۔ ( اب تمھیں مزید عمرے کی ضرورت نہیں ) " مگر وہ نہ مانیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ( ان کے بھا ئی ) عبد الرحمٰن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تنعیم بھیجا اور انھوں نے حج کے بعد ( ایک اور ) عمرہ ادا کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2934

وحَدَّثَنِي حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، أَنَّهَا حَاضَتْ بِسَرِفَ فَتَطَهَّرَتْ بِعَرَفَةَ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُجْزِئُ عَنْكِ طَوَافُكِ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، عَنْ حَجِّكِ وَعُمْرَتِكِ»
A'isha (Allah be pleased with her) reported that she entered in the monthly period at Sarif, and took bath at 'Arafa (after the period was over). The messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to her: Your circumambulation between al Safa and al-Marwa is enough for your Hajj and 'Umra.
مجا ہد نے حضرت عا ئشہ سے روایت کی کہ انھیں مقام سرف سے ایام شروع ہو ئے پھر وہ عرفہ میں جا کر پاک ہو ئیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تھا : "" تمھا ری طرف سے تمھارا صفا مروہ کا طواف تمھا رے حج اور عمرے ( دونوں ) کے لیے کا فی ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2935

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ شَيْبَةَ، حَدَّثَتْنَا صَفِيَّةُ بِنْتُ شَيْبَةَ، قَالَتْ: قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا يَا رَسُولَ اللهِ: أَيَرْجِعُ النَّاسُ بِأَجْرَيْنِ وَأَرْجِعُ بِأَجْرٍ؟ «فَأَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ أَنْ يَنْطَلِقَ بِهَا إِلَى التَّنْعِيمِ»، قَالَتْ: فَأَرْدَفَنِي خَلْفَهُ عَلَى جَمَلٍ لَهُ، قَالَتْ: فَجَعَلْتُ أَرْفَعُ خِمَارِي أَحْسُرُهُ عَنْ عُنُقِي، فَيَضْرِبُ رِجْلِي بِعِلَّةِ الرَّاحِلَةِ، قُلْتُ لَهُ: وَهَلْ تَرَى مِنْ أَحَدٍ؟ قَالَتْ: فَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ، ثُمَّ أَقْبَلْنَا حَتَّى انْتَهَيْنَا إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْحَصْبَةِ
Safiyya bint Shaiba reported that 'A'isha (Allah be pleased with her) said: Messenger of Allah, the people are returning with two rewards whereas I am returning with one reward. Thereupon he commanded 'Abd al-Rahman b. Abu Bakr to take her to al-Tan'im. She ('A'isha) said: He seated me behind him on his camel. She (further) stated: I lifted my head covering and took it off from my neck. He struck my foot as if he was striking the camel. I said to him: Do you find anyone bere? She (further) said: I entered into the state of Ihram for 'Umra till we reached the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and he was at Hasba.
صفیہ بنت شیبہ نے بیان کیا ، کہا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کی : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! لو گ تو وہ ( عملوںکا ) ثواب لے کر لو ٹیں گے اور میں ( صرف ) ایک ( عمل کا ) ثواب لے کر لوٹوں ؟ تو ( عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی بات سن کر ) آپ نے عبد الرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا کہ وہ انھیں ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو ) تنعیم تک لے جائے ۔ ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا : چنانچہ عبد الرحمٰن رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے اونٹ پر مجھے اپنے پیچھے سوار کر لیا ( راستے میں ) اپنی اوڑھنی کو اپنی گردن سے سر کا نے کے لیے ( بار بار ) اسے اوپر اٹھا تی تو ( عبد الرحمٰن رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) سواری کو مارنے کے بہانے میرے پاؤں پر مارتے ( کہااوڑھنی کیوں اٹھا رہی ہیں؟ ) میں ان سے کہتی : آپ یہاں کسی ( اجنبی ) کو دیکھ رہے ہیں ؟ ( جو مجھے ایسا کرتا ہوا دیکھ لے گا ) فرماتی ہیں : میں نے ( وہاں سے ) عمرے کا احرا م باندھ کر ) تلبیہ پکارا ( اور عمرہ کیا ) پھر ہم ( واپس آئے حتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ گئے ۔ آپ ( اس وقت ) مقام حصبہ پر تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2936

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَابْنُ نُمَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، أَخْبَرَهُ عَمْرُو بْنُ أَوْسٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ أَنْ يُرْدِفَ عَائِشَةَ، فَيُعْمِرَهَا مِنَ التَّنْعِيمِ»
Abd al-Rahman b. Abu Bakr reported that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) ordered him to mount A'isha behind him and enable her to (enter into the state of Ihram for 'Umra) at Tan'im.
عمرو بن اوس نے خبر دی کہ عبد الرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں حکم دیا تھا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو ساتھ لے لیں اور انھیں مقام تنعیم سے عمرہ کروائیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2937

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، جَمِيعًا عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، - قَالَ قُتَيْبَةُ: حَدَّثَنَا، لَيْثٌ - عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ: أَقْبَلْنَا مُهِلِّينَ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَجٍّ مُفْرَدٍ، وَأَقْبَلَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، بِعُمْرَةٍ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِسَرِفَ عَرَكَتْ، حَتَّى إِذَا قَدِمْنَا طُفْنَا بِالْكَعْبَةِ وَالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَحِلَّ مِنَّا مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ، قَالَ فَقُلْنَا: حِلُّ مَاذَا؟ قَالَ: «الْحِلُّ كُلُّهُ» فَوَاقَعْنَا النِّسَاءَ، وَتَطَيَّبْنَا بِالطِّيبِ، وَلَبِسْنَا ثِيَابَنَا، وَلَيْسَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ عَرَفَةَ إِلَّا أَرْبَعُ لَيَالٍ، ثُمَّ أَهْلَلْنَا يَوْمَ التَّرْوِيَةِ، ثُمَّ دَخَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، فَوَجَدَهَا تَبْكِي، فَقَالَ: «مَا شَأْنُكِ؟» قَالَتْ: شَأْنِي أَنِّي قَدْ حِضْتُ، وَقَدْ حَلَّ النَّاسُ، وَلَمْ أَحْلِلْ، وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَالنَّاسُ يَذْهَبُونَ إِلَى الْحَجِّ الْآنَ، فَقَالَ: «إِنَّ هَذَا أَمْرٌ كَتَبَهُ اللهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ، فَاغْتَسِلِي، ثُمَّ أَهِلِّي بِالْحَجِّ» فَفَعَلَتْ وَوَقَفَتِ الْمَوَاقِفَ، حَتَّى إِذَا طَهَرَتْ طَافَتْ بِالْكَعْبَةِ وَالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ قَالَ: «قَدْ حَلَلْتِ مِنْ حَجِّكِ وَعُمْرَتِكِ جَمِيعًا» فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنِّي أَجِدُ فِي نَفْسِي أَنِّي لَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ حَتَّى حَجَجْتُ، قَالَ: «فَاذْهَبْ بِهَا، يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ، فَأَعْمِرْهَا مِنَ التَّنْعِيمِ» وَذَلِكَ لَيْلَةَ الْحَصْبَةِ
Jabir (Allah be pleased with him) said: We, in the state of lhram, came with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) for Hajj Mufrad (with the aim of Hajj only), and 'A'isha set out for Umra, and when we reached Sarif, she (Hadrat A'isha) entered in the state of monthly period; we proceeded on till we reached (Mecca) and circumambulated the Ka'ba and ran between (al-Safa) and al-Marwa; and the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) commanded that one who amongst us had no sacrificial animal with him should put off Ihram. We said: What does this putting off imply? He said: Getting out completely from the state of lhram, (so we put off Ihram), and we turned to our wives and applied perfume and put on our clothes. and we were at a four night's distance from 'Arafa. And we again put on Ihram on the day of Tarwiya (8th of Dhu'l-Hijja). The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came to 'A'isha (Allah be pleased with her) and found her weeping, and said: What is the matter with you? She said: The matter is that I have entered in the monthly period, and the people had put off lhram, but I did not and I did not circumambulate the House, and the people are going for Hajj now (but I can't go), whereupon he said: It is the matter which Allah has ordained for the daughters of Adam, so now take a bath and put on Ihram for Hajj. She ('A'isha) did accordingly, and stayed at the places of staying till the monthly period was over. She then circumambulated the House, and (ran between) al-Safa and al-Marwa. He (the Holy Prophet) then said: Now both your Hajj and 'Umra are complete, whereupon she said: I feel in my mind that I did not circumambulate the House till I performed Hajj (I missed the circumambulation of 'Umra). Thereupon he (Allah's Apostle) said: 'Abd al-Rahman, take her to Tan'im (so as to enable her) to perform Umra (separately), and it was the night at Hasba.
قتیبہ نے کہا : ہم سے لیث نے حدیث بیان کی ، انھوں نے ابو زبیر سے انھوں نے حضرت جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اکیلے حج ( افرا د ) کا تلبیہ پکا رتے ہو ئے آئے اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا صرف عمرے کی نیت سے آئیں ۔ جب ہم مقام سرف پہنچے تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو ایام شروع ہو گئے حتی کہ جب ہم مکہ آئے تو ہم نے کعبہ اور صفا مروہ کا طواف کر لیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم میں سے جس کسی کے ہمرا ہ قر با نی نہیں ، وہ ( احرا م چھوڑ کر ) حلت ( عدم احرا م کی حالت ) اختیا ر کرلے ۔ ہم نے پو چھا : کو ن سی حلت ؟آپ نے فرمایا : مکمل حلت ( احرا م کی تمام پابندیوں سے آزادی ۔ ) " تو پھر ہم اپنی عورتوں کے پاس گئے خوشبو لگا ئی اور معمول کے ) کپڑے پہن لیے ۔ ( اور اس وقت ) ہمارے اور عرفہ ( کو روانگی ) کے درمیان چار راتیں باقی تھیں ۔ پھر ہم نے ترویہ والے دن ( آٹھ ذوالحجہ کو ) تلبیہ پکارا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے خیمے میں دا خل ہو ئے تو انھیں روتا ہوا پا یا ۔ پوچھا : " تمھا را کیا معاملہ ہے؟ انھوں نے جواب دیا : میرا معاملہ یہ ہے کہ مجھے ایام شروع ہو گئے ہیں ۔ لو گ حلال ( احرا م سے فارغ ) ہو چکے ہیں اور میں ابھی نہیں ہو ئی اور نہ میں نے ابھی بیت اللہ کا طواف کیا ہے لو گ اب حج کے لیے روانہ ہو رہے ہیں آپ نے فر ما یا : " ( پریشان مت ہو ) یہ ( حیض ) ایسا معاملہ ہے جو اللہ نے آدم ؑ کی بیٹیوں کی قسم میں لکھ دیا ہے تم غسل کر لو اور حج کا ( احرا م باندھ کر ) تلبیہ پکارو ۔ " انھوں نے ایسا ہی کیا اور وقوف کے ہر مقام پر وقوف کیا ( حاضری دی دعائیں کیں ) اور جب پا ک ہو گئیں تو عرفہ کے دن ) بیت اللہ اور صفا مروہ کا طواف کیا ۔ پھر آپ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ) فر ما یا : " تم اپنے حج اور عمرے دونوں ( مکمل کر کے ان کے احرا م کی پابندیوں ) سے آزاد ہو چکی ہو ۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میرے دل میں ( ہمیشہ ) یہ کھٹکا رہے گا کہ میں حج کرنے تک بیت اللہ کا طواف نہیں کر سکی ۔ آپ نے فرمایا : " اے عبد الرحمٰن! انھیں 0لے جاؤ اور ) تنعیم سے عمرہ کرا لاؤ ۔ اور یہ ( منیٰ سے واپسی پر ) حصبہ ( میں قیام والی رات کا واقعہ ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2938

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ - قَالَ ابْنُ حَاتِمٍ: حَدَّثَنَا، وَقَالَ عَبْدٌ: - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، وَهِيَ تَبْكِي، فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ اللَّيْثِ إِلَى آخِرِهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ مَا قَبْلَ هَذَا مِنْ حَدِيثِ اللَّيْثِ.
Jabir b. Abdullah is reported to have said that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came to 'A'isha (Allah be pleased with her) and she was weeping. The rest of the hadith is the same.
ابن جریج نے خبر دی کہا : مجھے ابو زبیر نے خبر دی ، انھوں نے جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بیان کرتے سنا ، کہہ رہے تھے : نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے خیمے میں دا خل ہو ئے تو وہ رو رہی تھیں ۔ پھر ( آخر تک ) لیث کی روایت کردہ حدیث کے مانند روایت بیان کی ، لیکن لیث کی حدیث میں اس سے پہلے کا جو حصہ ہے وہ بیان نہیں کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2939

وحَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ يَعْنِي ابْنَ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ مَطَرٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، فِي حَجَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهَلَّتْ بِعُمْرَةٍ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ اللَّيْثِ، وَزَادَ فِي الْحَدِيثِ: قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا سَهْلًا، إِذَا هَوِيَتِ الشَّيْءَ تَابَعَهَا عَلَيْهِ، فَأَرْسَلَهَا مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ فَأَهَلَّتْ بِعُمْرَةٍ مِنَ التَّنْعِيمِ. قَالَ مَطَرٌ: قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ: فَكَانَتْ عَائِشَةُ إِذَا حَجَّتْ صَنَعَتْ كَمَا صَنَعَتْ مَعَ نَبِيِّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
Jabir b. 'Abdullah reported that A'isha (Allah be pleased with her) entered into the state of Ihram (separately) for 'Umra while the Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was performing Hajj. The rest of the hadith is the same, but with this addition: The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was a person of gentle disposition, so when she (A'Isha) wished for a thing, he accepted it (provided it did not contravene the teachings of Islam). So he (in pursuance of her desire for a separate lhram for Umra) sent her with 'Abd al-Rahman b. Abu Bakr and she put on Ihram for 'Umra at al-Tan'im. Matar and Abu Zubair (the two narrators amongst the chain of transmitters) said: Whenever 'A'isha performed Hajj she did as she had done along with Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ).
مطر نے ابو زبیر سے ، انھوں نے جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حج ( حجۃ الوداع ) کے موقع پر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عمرے کا ( احرام باندھ کر ) تلبیہ پکارا تھا ۔ مطر نے آگے لیث کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی ، ( البتہ اپنی ) حدیث میں یہ اضا فہ کیا کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہت نرم خوتھے ۔ وہ ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) جب بھی کو ئی خواہش کرتیں ، آپ اس میں ان کی بات مان لیتے ۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں عبد الرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ بھیجا اور انھوں نے تنعیم سے عمرے کا تلبیہ پکا را ( اور عمرہ ادا کیا ۔ ) مطرؒ نے کہا : ابو زبیر نے بیان کیا : ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم وفات کے بعد ) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا جب بھی حج فر ما تیں تو وہی کرتیں جو انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں کیا تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2940

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، - وَاللَّفْظُ لَهُ - أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ، مَعَنَا النِّسَاءُ وَالْوِلْدَانُ، فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ طُفْنَا بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالمَرْوَةِ، فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيَحْلِلْ» قَالَ قُلْنَا: أَيُّ الْحِلِّ؟ قَالَ: «الْحِلُّ كُلُّهُ» قَالَ: فَأَتَيْنَا النِّسَاءَ، وَلَبِسْنَا الثِّيَابَ، وَمَسِسْنَا الطِّيبَ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ أَهْلَلْنَا بِالْحَجِّ، وَكَفَانَا الطَّوَافُ الْأَوَّلُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَشْتَرِكَ فِي الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ، كُلُّ سَبْعَةٍ مِنَّا فِي بَدَنَةٍ
Jabir (Allah be pleased with him) said.: We went with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) in 'a state of Ihram for the Hajj. There were women and children with us. When we reached Mecca we circumambulated the House and (ran) between al-Safa and al-Marwa. The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: He who has no sacrificial animal with him should put off lhram. We said: What kind of putting off? He said: Getting out of lhram completely. So we came to our wives, and put on our clothes and applied perfume. When it was the day of Tarwiya, we put on Ihram for Hajj. and the first circumambulation and (running) between al-Safa and al-Marwa sufficed us.. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) commanded us to become seven partners (in the sacrifice) of a camel and a cow.
زہیر اور ابو خیثمہ نے ابو زبیر سے ، انھوں نے جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کا تلبیہ پکا رتے ہو ئے نکلے ، ہمارے ساتھ عورتیں اور بچے بھی تھے ۔ جب ہم مکہ پہنچے تو ہم نے بیت اللہ اور صفا مروہ کا طواف کیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ارشاد فر ما یا : " جس کے ہمرا ہ قر با نی کے جا نور نہیں ہیں وہ ( احرام سے ) آزاد ہو جا ئے ۔ " ہم نے دریا فت کیا : کون سی آزادی ( حلت ) ؟ آپ نے فر ما یا : " ( احرا مکی پابندیوں سے ) پوری آزادی ۔ " ( حضرت جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : ہم نے اپنی عورتوں سے قربت کی ، اپنے ( معمول کے ) لباس پہنے اور خوشبو ( کا بھی ) استعمال کیا ۔ جب ترویہ ( آٹھ ذوالحجہ ) کا دن آیا ہم نے حج کا ( احرا م باندھ کر ) تلبیہ پکارنا شروع کیا اور ہمیں ( حج قران کرنے والوں کو ) صفا مروہ کے در میان پہلا طواف ( سعی مراد ہے ) ہی کا فی ہو گیا ۔ ( ہمیں ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( یہ بھی ) حکم دیا کہ گائے اور اونٹ کی قربانی میں ہم سات سات افراد شریک ہو جا ئیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2941

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: أَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَحْلَلْنَا، أَنْ نُحْرِمَ إِذَا تَوَجَّهْنَا إِلَى مِنًى، قَالَ: فَأَهْلَلْنَا مِنَ الْأَبْطَحِ
Jabir b. Abdullah reported that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) ordered us to put on Ihram (again) as we proceeded towards Mina after we had put it off (i. e. 'on the 8th of Dhu'l-Hijja). So we pronounced Talbiya at al-Abtah.
ابن جریج سے روایت ہے ( کہا : ) مجھے ابو زبیر نے جا بربن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خبر دی کہا : جب ہم " حلت " " کی کیفیت میں آگئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ جب منیٰ کا رخ کرنے لگیں تو احرا م باند ھ لیں ۔ ( حضرت جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : تو ہم نے مقام ابطح سے تلبیہ پکارنا شروع کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2942

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، يَقُولُ: «لَمْ يَطُفِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا أَصْحَابُهُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ إِلَّا طَوَافًا وَاحِدًا» زَادَ فِي حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ بَكْرٍ: طَوَافَهُ الْأَوَّلَ
Jabir b. Abdullah is reported to have said: Neither Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) nor his Companions (circumambulated the Ka'ba and) ran between al-Safa and al-Marwa but once (sufficing both for Hajj and 'Umra). But in the hadith transmitted by Muhammad b. Bakr there is an addition: That is first circumambulation.
یحییٰ بن سعید اور عبد بن حمید نے محمد بن بکر کے واسطے سے ابن جریج سے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے ابو زبیر نے خبر دی کہانھوں نے جا بر بن عبد اللہ سے سنا ، وہ فر ما رہے تھے َنبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے صفا مروہ کے در میان طواف ( سعی ) ایک ہی مرتبہ کیا تھا ۔ ( عبد بن حمید نے ) محمد بن بکر کی حدیث میں یہ اضا فہ کیا : ( صفا مروہ کے درمیان ) اپنا پہلا طواف ( یعنی سعی جو وہ پہلی مرتبہ کر چکے تھے ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2943

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، فِي نَاسٍ مَعِي قَالَ: أَهْلَلْنَا، أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِالْحَجِّ خَالِصًا وَحْدَهُ، قَالَ عَطَاءٌ: قَالَ جَابِرٌ: فَقَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُبْحَ رَابِعَةٍ مَضَتْ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ، فَأَمَرَنَا أَنْ نَحِلَّ، قَالَ عَطَاءٌ: قَالَ «حِلُّوا وَأَصِيبُوا النِّسَاءَ» قَالَ عَطَاءٌ: وَلَمْ يَعْزِمْ عَلَيْهِمْ، وَلَكِنْ أَحَلَّهُنَّ لَهُمْ، فَقُلْنَا: لَمَّا لَمْ يَكُنْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ عَرَفَةَ إِلَّا خَمْسٌ، أَمَرَنَا أَنْ نُفْضِيَ إِلَى نِسَائِنَا، فَنَأْتِيَ عرَفَةَ تَقْطُرُ مَذَاكِيرُنَا الْمَنِيَّ، قَالَ: يَقُولُ جَابِرٌ بِيَدِهِ - كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى قَوْلِهِ بِيَدِهِ يُحَرِّكُهَا - قَالَ: فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِينَا، فَقَالَ: «قَدْ عَلِمْتُمْ أَنِّي أَتْقَاكُمْ لِلَّهِ وَأَصْدَقُكُمْ وَأَبَرُّكُمْ، وَلَوْلَا هَدْيِي لَحَلَلْتُ كَمَا تَحِلُّونَ، وَلَوْ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ لَمْ أَسُقِ الْهَدْيَ، فَحِلُّوا» فَحَلَلْنَا وَسَمِعْنَا وَأَطَعْنَا، قَالَ عَطَاءٌ: قَالَ جَابِرٌ: فَقَدِمَ عَلِيٌّ مِنْ سِعَايَتِهِ، فَقَالَ: «بِمَ أَهْلَلْتَ؟» قَالَ: بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَأَهْدِ وَامْكُثْ حَرَامًا» قَالَ: وَأَهْدَى لَهُ عَلِيٌّ هَدْيًا، فَقَالَ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَلِعَامِنَا هَذَا أَمْ لِأَبَدٍ؟ فَقَالَ: «لِأَبَدٍ»
Ata'reported: I, along with some people, heard Jabir b. 'Abdullah saying: We the Companions of Muhammad ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) put on Ihram for Hajj only. Ata' further said that Jabir stated: Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came on the 4th of Dhu'l-Hijja and he commanded us to put off Ihram. 'Ata'said that he (Allah's Apostle) commanded them to put off Ihram and to go to their wives (for intercourse). 'Ata' said: It was not obligatory for them, but (intercourse) with them had become permissible. We said: When only five days had been left to reach 'Arafa, he (the Holy Prophet) commanded us to have intercourse with our wives. And we reached 'Arafa in a state as if we had just had intercourse (with them). He ('Ata') said: Jabir pointed with his hand and I (perceive) as if I am seeing his hand as it moved. In the (meantime) the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) stood amongst us and said: You are well aware that I am the most God-fearing, most truthful and most pious amongst you. And if there were not sacrificial animals with me, I would also have put off Ihram as you have put off. And if I were to know this matter of mine what I have come to know later on, I would not have brought sacrificial animals with me. So they (the Companions) put off Ihram and we also put it off and listened to (the Holy Prophet) and obeyed (his command). Jabir said: 'Ali came with the revenue of the taxes (from Yemen). He (the Holy Prophet) said: For what (purpose) have you entered into the state of Ihram (whether you entered into the state purely for Hajj and, Umra jointly or Hajj and Umra separately)? He said: For the purpose for which the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had entered. (The Prophet had entered as a Qiran, i.e. Ihram covering both Umra and Hajj simultaneously.) Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Offer a sacrifice of animal, and retain Ihram. And 'Ali brought a sacrificial animal for him (for the Holy Prophet). Suraqa b. Malik b. Ju'shum said: Messenger of Allah, is it (this concession putting off Ihram of Hajj or Umra) meant for this year or is it forever? He said: It is forever.
ابن جریج نے کہا : مجھے عطا ء نے خبر دی کہ میں نے اپنے متعدد فقاء کے ساتھ جا بر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے ( احرا م کے وقت ) صرف اکیلے حج ہی کا تلبیہ پکا را ۔ عطا ء نے کہا : حضرت جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم چار ذوالحجہ کی صبح مکہ پہنچے تھے ۔ آپ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم حلال ( احرا م کی پابندیوں سے فا رغ ) ہو جا ئیں ۔ عطاء نے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا تھا : "" حلال ہو جاؤ اور اپنی عورتوں کے پاس جاؤ ۔ عطا ء نے کہا : ( عورتوں کی قربت ) آپ نے ان پر لا زم قرار نہیں دی تھی بلکہ بیویوں کو ان کے لیے صرف حلال قراردیا تھا ۔ ہم نے کہا : جب ہمارے اور یوم عرفہ کے درمیان محض پانچ دن باقی ہیں آپ نے ہمیں اپنی عورتوں کے پاس جا نے کی اجازت مرحمت فر ما دی ہے تو ( یہ ایسا ہی ہے کہ ) ہم ( اس ) عرفہ آئیں گے تو ہمارے اعضا ئے مخصوصہ سے منی کے قطرے ٹپک رہے ہوں گے ۔ عطاء نے کہا جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے ہاتھ سے ( ٹپکنے کا اشارہ کر رہے تھے ۔ ایسا لگتا ہے میں اب بھی ان کے حرکت کرتے ہاتھ کا اشارہ دیکھ رہا ہوں ۔ جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم ( خطبہ دینے کے لیے ) ہم میں کھڑے ہو ئے اور فر ما یا : "" تم ( اچھی طرح ) جا نتے ہو کہ میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ، تم سب سے زیادہ سچا اور تم سب سے زیادہ پارسا ہوں ۔ اگر میرے ساتھ قر بانی نہ ہو تی تو میں بھی ویسے حلال ( احرا م سے فارغ ) ہو جا تا جیسے تم حلال ہو ئے ہو ، اگر وہ چیز پہلے میرے سامنے آجا تی جو بعد میں آئی تو میں قربانی اپنے ساتھ نہ لا تا ، لہٰذا تم سب حلال ( احرا م سے فارغ ) ہو جاؤ ۔ چنانچہ پھر ہم حلال ہو گئے ۔ ہم نے ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو ) سنا اور اطاعت کی ۔ عطاء نے کہا : حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا : ( اتنے میں ) حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی ذمہ داری سے ( عہد ہبر آہو کر ) پہنچ گئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ان سے ) پو چھا : ( علی ) تم نے کس ( حج ) کا تلبیہ پکا را تھا ؟ "" انھوں نے جواب دیا : جس کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پکارا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : "" قربانی کرو اور احرا م ہی کی حالت میں رہو ۔ ( جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) بیان کیا : حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بھی اپنے ہمراہ قربانی ( کے جا نور ) لا ئے تھے ۔ سراقہ بن مالک بن جعشم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دریافت کیا اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !یہ ( حج کے مہینوں میں عمرہ کرنا ) صرف ہمارے اسی سال کے لیے ( جا ئز ہوا ) ہے یا ہمیشہ کے لیے ؟آپ نے فرمایا : "" ہمیشہ کے لیے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2944

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: أَهْلَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ، فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ أَمَرَنَا أَنْ نَحِلَّ وَنَجْعَلَهَا عُمْرَةً، فَكَبُرَ ذَلِكَ عَلَيْنَا، وَضَاقَتْ بِهِ صُدُورُنَا، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا نَدْرِي أَشَيْءٌ بَلَغَهُ مِنَ السَّمَاءِ أَمْ شَيْءٌ مِنْ قِبَلِ النَّاسِ، فَقَالَ: «أَيُّهَا النَّاسُ، أَحِلُّوا، فَلَوْلَا الْهَدْيُ الَّذِي مَعِي، فَعَلْتُ كَمَا فَعَلْتُمْ» قَالَ: فَأَحْلَلْنَا حَتَّى وَطِئْنَا النِّسَاءَ، وَفَعَلْنَا مَا يَفْعَلُ الْحَلَالُ، حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ، وَجَعَلْنَا مَكَّةَ بِظَهْرٍ، أَهْلَلْنَا بِالْحَجِّ
Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported: We entered with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) in the state of Ihram for Hajj. When we came to Mecca he commanded us to put off Ihram and make it for 'Umra. We felt it (the command) hard for us, and our hearts were anguished on account of this and it (this reaction of the people) reached the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). We do not know whether he received (this news) from the Heaven (through revelation) or from the people. (Whatever the case might be) he said; O people, put off Ihram. If there were not the sacrificial animals with me, I would have done as you do. So we put off the Ihram (after performing Umra), and we had intercourse with our wives and did everything which a non-Muhrim does (applying perfume, putting on clothes, etc.), and when It was the day of Tarwiya (8th of Dhu'l-Hijja) we turned our back to Mecca (in order to go to Mini, 'Arafat) and we put on lhram for Hajj.
عبد الملک بن ابی سلیمان نے عطا ء سے انھوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کا ( احرا م باندھ کر ) تلبیہ کہا ۔ جب ہم مکہ پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم حلال ہو جا ئیں اور اسے ( حج کی نیت کو ) عمرے میں بدل دیں ، یہ بات ہمیں بہت گراں ( بڑی ) لگی اور اس سے ہمارے دل بہت تنگ ہو ئے ( ہمارے اس قلق کی خبر ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچ گئی ۔ معلوم نہیں کہ آپ کو آسمان سے ( بذریعہ وحی ) اس چیز کی خبر پہنچی یا لوگوں کے ذریعے سے کو ئی چیز معلوم ہوئی ۔ آپ نے فرمایا : "" اے لوگو !حلال ہو جاؤ ( احرا م کھول دو ) اگر میرے ساتھ قربانی نہ ہوتی تو میں بھی وہی کرتا جس طرح تم نے کیا ہے ( جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) بیان کیا : ہم حلال ( احرا م سےآزاد ) ہو گئے حتی کہ اپنی بیویوں سے قربت بھی کی اور ( وہ سب کچھ ) کیا جو حلال ( احرا م کے بغیر ) انسان کرتا ہے ۔ حتی کہ ترویہ کا دن ( آٹھ ذوالحجہ ) آگیا ۔ اور ہم نے مکہ کو پیچھے چھوڑ ا ( خیر باد کہا ) اور حج کا ( احرا م باند ھ کر ) تلبیہ کہنے لگے ۔ حدیث نمبر ۔ 2945 ۔ موسیٰ بن نافع نے کہا : میں عمرے کی نیت سے یو م ترویہ ( آٹھ ذوالحجہ ) سے چار دن پہلے مکہ پہنچا لوگوں نے کہا : اب تو تمھا رمکی حج ہو گا ۔ ( میں ان کی باتیں سن کر ) عطاء بن ابی رباح کے ہاں حاضر ہوا اور ان سے ( اس مسئلے کے بارے میں ) فتویٰ پوچھا ۔ عطاء نے جواب دیا : مجھے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث سنائی کہ انھوں نے اُس سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کی سعادت حاصل کی تھی لوگوں نے حج افراد کا ( احرا م باند ھ کر ) تلبیہ کہا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فر مایا : "" اپنے احرا م سے فارغ ہو جاؤ ۔ بیت اللہ کا اور صفا و مروہ کا طواف ( سعی کرو ۔ اپنے بال چھوٹے کرو الو اورحلال ( احرام سے آزاد ) ہو جاؤ جب تویہ ( آٹھ ذوالحجہ ) کا دن آجا ئے تو حج کا ( احرا م باندھ کر ) تلبیہ کہو ۔ اور ( حج افراد کو ) جس کے لیے تم آئے تھے اسے حج تمتع بنا لو ۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا : ( اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ) ہم اسے کیسے حج تمتع بنا لیں ؟ہم نے تو صرف حج کا نام لے کر تلبیہ کہا تھا آپ نے فر مایا : "" میں نے تمھیں جو حکم دیا ہے وہی کرو ۔ اگر میں اپنے ساتھ قربانی نہ لاتا تو اسی طرح کرتا جس طرح تمھیں حکم دے رہا ہوں ۔ لیکن مجھ پر ( احرام کی وجہ سے ) حرام کردہ چیزیں اس وقت تک حلال نہیں ہو ں گی جب تک کہ قربانی اپنی قربان گا ہ میں نہیں پہنچ جا تی ۔ اس پر لوگوں نے ویسا ہی کیا ( جس کا آپ نے حکم دیا تھا )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2945

وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ نَافِعٍ، قَالَ: قَدِمْتُ مَكَّةَ مُتَمَتِّعًا بِعُمْرَةٍ، قَبْلَ التَّرْوِيَةِ بِأَرْبَعَةِ أَيَّامٍ، فَقَالَ النَّاسُ: تَصِيرُ حَجَّتُكَ الْآنَ مَكِّيَّةً، فَدَخَلْتُ عَلَى عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ فَاسْتَفْتَيْتُهُ، فَقَالَ عَطَاءٌ: حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللهِ الْأَنْصَارِيُّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ حَجَّ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ سَاقَ الْهَدْيَ مَعَهُ، وَقَدْ أَهَلُّوا بِالْحَجِّ مُفْرَدًا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَحِلُّوا مِنْ إِحْرَامِكُمْ، فَطُوفُوا بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَقَصِّرُوا، وَأَقِيمُوا حَلَالًا حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ فَأَهِلُّوا بِالْحَجِّ، وَاجْعَلُوا الَّتِي قَدِمْتُمْ بِهَا مُتْعَةً» قَالُوا: كَيْفَ نَجْعَلُهَا مُتْعَةً وَقَدْ سَمَّيْنَا الْحَجَّ؟ قَالَ: «افْعَلُوا مَا آمُرُكُمْ بِهِ، فَإِنِّي لَوْلَا أَنِّي سُقْتُ الْهَدْيَ، لَفَعَلْتُ مِثْلَ الَّذِي أَمَرْتُكُمْ بِهِ، وَلَكِنْ لَا يَحِلُّ مِنِّي حَرَامٌ، حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ» فَفَعَلُوا
Musa b. Nafi reported: I came to Mecca as a Mutamattil for Umra (performing Umra first and then putting off Ihram and again entering into the state of Ihram for Hajj) four days before the day of Tarwiya (i. e. on the 4th of Dhu'l-Hijja). Thereupon the people said: Now yours is the Hajj of the Meccans. I went to 'Ata' b. Abi Rabah and asked his religious verdict. Ata' said: Jabir b. 'Abdullah al'Ansari (Allah be pleased with them) narrated to me that he performed Hajj with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) in the year when he took sacrificial animals with him (i.e. during the 10th year of Hijra known as the Farewell Pilgrimage) and they had put on Ihram for Hajj only (as Mufrid). The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Put off Ihram and circumambulate the House, and (run) between al-Safa and al-Marwa, and get your hair cut and stay as non-Muhrims. When it was the day of Tarwiya, then put on Ihram for Hajj and make lhram for Mut'a (you had put on Ihram for Hajj, but take it off after performing Umra and then again put on Ihram for Hajj). They said: How should we make it Mut'a although we entered upon lhram in the name of Hajj? He said: Do whatever I command you to do. Had I not brought sacrificial animals with me, I would have done as I have commanded you to do. But it is not permissible for me to put off Ihram till the sacrifice is offered. Then they also did accordingly.
موسیٰ بن نافع نے کہا : میں عمرے کی نیت سے یو م ترویہ ( آٹھ ذوالحجہ ) سے چار دن پہلے مکہ پہنچا لوگوں نے کہا : اب تو تمھا رمکی حج ہو گا ۔ ( میں ان کی باتیں سن کر ) عطاء بن ابی رباح کے ہاں حاضر ہوا اور ان سے ( اس مسئلے کے بارے میں ) فتویٰ پوچھا ۔ عطاء نے جواب دیا : مجھے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث سنائی کہ انھوں نے اُس سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کی سعادت حاصل کی تھی لوگوں نے حج افراد کا ( احرا م باند ھ کر ) تلبیہ کہا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فر مایا : "" اپنے احرا م سے فارغ ہو جاؤ ۔ بیت اللہ کا اور صفا و مروہ کا طواف ( سعی کرو ۔ اپنے بال چھوٹے کرو الو اورحلال ( احرام سے آزاد ) ہو جاؤ جب تویہ ( آٹھ ذوالحجہ ) کا دن آجا ئے تو حج کا ( احرا م باندھ کر ) تلبیہ کہو ۔ اور ( حج افراد کو ) جس کے لیے تم آئے تھے اسے حج تمتع بنا لو ۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا : ( اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ) ہم اسے کیسے حج تمتع بنا لیں ؟ہم نے تو صرف حج کا نام لے کر تلبیہ کہا تھا آپ نے فر مایا : "" میں نے تمھیں جو حکم دیا ہے وہی کرو ۔ اگر میں اپنے ساتھ قربانی نہ لاتا تو اسی طرح کرتا جس طرح تمھیں حکم دے رہا ہوں ۔ لیکن مجھ پر ( احرام کی وجہ سے ) حرام کردہ چیزیں اس وقت تک حلال نہیں ہو ں گی جب تک کہ قربانی اپنی قربان گا ہ میں نہیں پہنچ جا تی ۔ اس پر لوگوں نے ویسا ہی کیا ( جس کا آپ نے حکم دیا تھا )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2946

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرِ بْنِ رِبْعِيٍّ الْقَيْسِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ الْمَخْزُومِيُّ، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَدِمْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ، فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَجْعَلَهَا عُمْرَةً وَنَحِلَّ، قَالَ: وَكَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ، فَلَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يَجْعَلَهَا عُمْرَةً
Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported: We set out with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as Muhrim for Hajj. The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) commanded us to make this Ihram for Umra, and some put it off (after performing 'Umra), but the Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had sacrificial animals with him, so he could not make it (this Ihram) as that of Umra.
ابو بشر نے عطاء بن ابی رباح سے انھوں نے جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : ہم حج کا تلبیہ کہتے ہو ئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( مکہ ) آئے آپ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اس ( حج کی نیت اور احرا م کو ) عمرے میں بدل دیں اور ( عمرے کے بعد ) حلال ( عمرے سے فارغ ) ہو جائیں ( حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قربانی تھی اس لیے آپ اپنے حج کو عمرہ نہیں بنا سکتے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2947

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَأْمُرُ بِالْمُتْعَةِ، وَكَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ يَنْهَى عَنْهَا، قَالَ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، فَقَالَ: عَلَى يَدَيَّ دَارَ الْحَدِيثُ، «تَمَتَّعْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»، فَلَمَّا قَامَ عُمَرُ قَالَ: إِنَّ اللهَ كَانَ يُحِلُّ لِرَسُولِهِ مَا شَاءَ بِمَا شَاءَ، وَإِنَّ الْقُرْآنَ قَدْ نَزَلَ مَنَازِلَهُ، فَ {أَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّهِ} [البقرة: 196]، كَمَا أَمَرَكُمُ اللهُ، وَأَبِتُّوا نِكَاحَ هَذِهِ النِّسَاءِ، فَلَنْ أُوتَى بِرَجُلٍ نَكَحَ امْرَأَةً إِلَى أَجَلٍ، إِلَّا رَجَمْتُهُ بِالْحِجَارَةِ
Abu Nadra reported: Ibn 'Abbas commanded the performance of Mut'a putting ihram for 'Umra during the months of Dhul-Hijja and after completing it. then putting on Ihram for Hajj), but Ibn Zubair forbade to do it. I made a mention of it to Jabir b. Abdullih and he said: It is through me that this hadith has been circulated. We entered into the state of Ihram as Tamattu' with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). When 'Umar was Installed as Caliph, he said: Verily Allah made permissible for His Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) whatever He liked and as Re liked. And (every command) of the Holy Qur'an has been revealed for every occasion. So accomplish Hajj and Umra for Allah as Allah has commanded you; and confirm by (proper conditions) the marriage of those women (with whom you have performed Mut'a). And any person would come to me with a marriage of appointed duration (Mut'a), I would stone him (to death).
شعبہ نے کہا : میں نے قتادہ سے سنا ، وہ ابو نضرہ سے حدیث بیان کررہے تھے ، کہا : ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ حج تمتع کا حکم دیا کر تے تھے اور ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس سے منع فرماتے تھے ۔ ( ابو نضرہ نے ) کہا : میں نے اس چیز کا ذکر جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کیا ، انھوں نے فرمایا : " میرے ہی ذریعے سے ( حج کی ) یہ حدیث پھیلی ہے ۔ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( جاکر ) حج تمتع کیا تھا ۔ جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( خلیفہ بن کر ) کھڑے ہوئے ( بحیثیت خلیفہ خطبہ دیا ) توا نھوں نے فرمایا : بلاشبہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے جو چیز جس ذریعے سے چاہتا حلال کردیتاتھا اور بلا شبہ قرآن نے جہاں جہاں ( جس جس معاملے میں ) اترناتھا ، اتر چکا ، لہذا تم اللہ کے لئے حج کو اور عمرے کو مکمل کرو ، جس طرح ( الگ الگ نام لے کر ) اللہ تعالیٰ نے تمھیں حکم دیا ہے ۔ اوران عورتوں سے حتمی طور پرنکاح کیا کرو ( جز وقتی نہیں ) ، اگر میرے پاس کوئی ایسا شخص لایاگیا جس نے کسی عورت سے کسی خاص مدت تک کے لئے نکاح کیا ہوگا تو میں اسے پتھروں سے رجم کروں گا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2948

وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ: فَافْصِلُوا حَجَّكُمْ مِنْ عُمْرَتِكُمْ، فَإِنَّهُ أَتَمُّ لِحَجِّكُمْ، وَأَتَمُّ لِعُمْرَتِكُمْ
Qatada narrated this hadith with the same chain of transmitters saying: (That 'Umar also said): Separate your Hajj from 'Umra, for that is the most complete Hajj, and complete your Umra.
ہمیں ہمام نے حدیث سنائی ، انھوں نے کہا : ہمیں قتادہ نے اسی ( مذکورہ بالا ) سندسے حدیث بیا ن کی ، اور ( اپنی ) حدیث میں کہا : اپنے حج کو اپنے عمرے سے الگ ( ادا کیا ) کرو ۔ بلا شبہ یہ تمھارے حج کو اور تمھارے عمرے کو زیادہ مکمل کرنے والا ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2949

وحَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ، وَأَبُو الرَّبِيعِ، وَقُتَيْبَةُ، جَمِيعًا عَنْ حَمَّادٍ، قَالَ خَلَفٌ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا، يُحَدِّثُ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَدِمْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَقُولُ: «لَبَّيْكَ، بِالْحَجِّ، فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَجْعَلَهَا عُمْرَةً»
Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported: We came with the Messenger of Allah (May peace be upon him) pronouncing Talbiya for Hajj, and the Messenger of Allah (May peace be upon him) commanded us to make (our Ihram) into that of Umra.
مجاہد نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیا ن کی ، کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( حج کے لئے ) آئے اور ہم کہہ رہے تھے : اے اللہ! میں حج کرنے کے لئے حاضر ہوں ( ہماری نیت حج کی تھی راستے میں ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ۔ کہ ہم اسے عمر ہ بنا لیں ۔ اور لبيك عمرةکہیں ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2950

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، جَمِيعًا عَنْ حَاتِمٍ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمَدَنِيُّ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، فَسَأَلَ عَنِ الْقَوْمِ حَتَّى انْتَهَى إِلَيَّ، فَقُلْتُ: أَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، فَأَهْوَى بِيَدِهِ إِلَى رَأْسِي فَنَزَعَ زِرِّي الْأَعْلَى، ثُمَّ نَزَعَ زِرِّي الْأَسْفَلَ، ثُمَّ وَضَعَ كَفَّهُ بَيْنَ ثَدْيَيَّ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ غُلَامٌ شَابٌّ، فَقَالَ: مَرْحَبًا بِكَ، يَا ابْنَ أَخِي، سَلْ عَمَّا شِئْتَ، فَسَأَلْتُهُ، وَهُوَ أَعْمَى، وَحَضَرَ وَقْتُ الصَّلَاةِ، فَقَامَ فِي نِسَاجَةٍ مُلْتَحِفًا بِهَا، كُلَّمَا وَضَعَهَا عَلَى مَنْكِبِهِ رَجَعَ طَرَفَاهَا إِلَيْهِ مِنْ صِغَرِهَا، وَرِدَاؤُهُ إِلَى جَنْبِهِ، عَلَى الْمِشْجَبِ، فَصَلَّى بِنَا، فَقُلْتُ: أَخْبِرْنِي عَنْ حَجَّةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: بِيَدِهِ فَعَقَدَ تِسْعًا [ص:887]، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَثَ تِسْعَ سِنِينَ لَمْ يَحُجَّ، ثُمَّ أَذَّنَ فِي النَّاسِ فِي الْعَاشِرَةِ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجٌّ، فَقَدِمَ الْمَدِينَةَ بَشَرٌ كَثِيرٌ، كُلُّهُمْ يَلْتَمِسُ أَنْ يَأْتَمَّ بِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيَعْمَلَ مِثْلَ عَمَلِهِ، فَخَرَجْنَا مَعَهُ، حَتَّى أَتَيْنَا ذَا الْحُلَيْفَةِ، فَوَلَدَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ عُمَيْسٍ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي بَكْرٍ، فَأَرْسَلَتْ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَيْفَ أَصْنَعُ؟ قَالَ: «اغْتَسِلِي، وَاسْتَثْفِرِي بِثَوْبٍ وَأَحْرِمِي» فَصَلَّى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ، ثُمَّ رَكِبَ الْقَصْوَاءَ، حَتَّى إِذَا اسْتَوَتْ بِهِ نَاقَتُهُ عَلَى الْبَيْدَاءِ، نَظَرْتُ إِلَى مَدِّ بَصَرِي بَيْنَ يَدَيْهِ، مِنْ رَاكِبٍ وَمَاشٍ، وَعَنْ يَمِينِهِ مِثْلَ ذَلِكَ، وَعَنْ يَسَارِهِ مِثْلَ ذَلِكَ، وَمِنْ خَلْفِهِ مِثْلَ ذَلِكَ، وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا، وَعَلَيْهِ يَنْزِلُ الْقُرْآنُ، وَهُوَ يَعْرِفُ تَأْوِيلَهُ، وَمَا عَمِلَ بِهِ مِنْ شَيْءٍ عَمِلْنَا بِهِ، فَأَهَلَّ بِالتَّوْحِيدِ «لَبَّيْكَ اللهُمَّ، لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ، وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ» وَأَهَلَّ النَّاسُ بِهَذَا الَّذِي يُهِلُّونَ بِهِ، فَلَمْ يَرُدَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ شَيْئًا مِنْهُ، وَلَزِمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَلْبِيَتَهُ، قَالَ جَابِرٌ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: لَسْنَا نَنْوِي إِلَّا الْحَجَّ، لَسْنَا نَعْرِفُ الْعُمْرَةَ، حَتَّى إِذَا أَتَيْنَا الْبَيْتَ مَعَهُ، اسْتَلَمَ الرُّكْنَ فَرَمَلَ ثَلَاثًا وَمَشَى أَرْبَعًا، ثُمَّ نَفَذَ إِلَى مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام، فَقَرَأَ: {وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى} [البقرة: 125] فَجَعَلَ الْمَقَامَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ، فَكَانَ أَبِي [ص:888] يَقُولُ - وَلَا أَعْلَمُهُ ذَكَرَهُ إِلَّا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: كَانَ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ قُلْ هُوَ اللهُ أَحَدٌ وَقُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى الرُّكْنِ فَاسْتَلَمَهُ، ثُمَّ خَرَجَ مِنَ الْبَابِ إِلَى الصَّفَا، فَلَمَّا دَنَا مِنَ الصَّفَا قَرَأَ: {إِنَّ الصَّفَا والْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللهِ} [البقرة: 158] «أَبْدَأُ بِمَا بَدَأَ اللهُ بِهِ» فَبَدَأَ بِالصَّفَا، فَرَقِيَ عَلَيْهِ، حَتَّى رَأَى الْبَيْتَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، فَوَحَّدَ اللهَ وَكَبَّرَهُ، وَقَالَ: «لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ، أَنْجَزَ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ» ثُمَّ دَعَا بَيْنَ ذَلِكَ، قَالَ: مِثْلَ هَذَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ نَزَلَ إِلَى الْمَرْوَةِ، حَتَّى إِذَا انْصَبَّتْ قَدَمَاهُ فِي بَطْنِ الْوَادِي سَعَى، حَتَّى إِذَا صَعِدَتَا مَشَى، حَتَّى أَتَى الْمَرْوَةَ، فَفَعَلَ عَلَى الْمَرْوَةِ كَمَا فَعَلَ عَلَى الصَّفَا، حَتَّى إِذَا كَانَ آخِرُ طَوَافِهِ عَلَى الْمَرْوَةِ، فَقَالَ: «لَوْ أَنِّي اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ لَمْ أَسُقِ الْهَدْيَ، وَجَعَلْتُهَا عُمْرَةً، فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ لَيْسَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيَحِلَّ، وَلْيَجْعَلْهَا عُمْرَةً»، فَقَامَ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَلِعَامِنَا هَذَا أَمْ لِأَبَدٍ؟ فَشَبَّكَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَابِعَهُ وَاحِدَةً فِي الْأُخْرَى، وَقَالَ: «دَخَلَتِ الْعُمْرَةُ فِي الْحَجِّ» مَرَّتَيْنِ «لَا بَلْ لِأَبَدِ أَبَدٍ» وَقَدِمَ عَلِيٌّ مِنَ الْيَمَنِ بِبُدْنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدَ فَاطِمَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا مِمَّنْ حَلَّ، وَلَبِسَتْ ثِيَابًا صَبِيغًا، وَاكْتَحَلَتْ، فَأَنْكَرَ ذَلِكَ عَلَيْهَا، فَقَالَتْ: إِنَّ أَبِي أَمَرَنِي بِهَذَا، قَالَ: فَكَانَ عَلِيٌّ يَقُولُ، بِالْعِرَاقِ: فَذَهَبْتُ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحَرِّشًا عَلَى فَاطِمَةَ لِلَّذِي صَنَعَتْ، مُسْتَفْتِيًا لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا ذَكَرَتْ عَنْهُ، فَأَخْبَرْتُهُ أَنِّي أَنْكَرْتُ ذَلِكَ عَلَيْهَا، فَقَالَ: «صَدَقَتْ صَدَقَتْ، مَاذَا قُلْتَ حِينَ فَرَضْتَ الْحَجَّ؟» قَالَ قُلْتُ: اللهُمَّ، إِنِّي أُهِلُّ بِمَا أَهَلَّ بِهِ رَسُولُكَ، قَالَ: «فَإِنَّ مَعِيَ الْهَدْيَ فَلَا تَحِلُّ» قَالَ: فَكَانَ جَمَاعَةُ الْهَدْيِ [ص:889] الَّذِي قَدِمَ بِهِ عَلِيٌّ مِنَ الْيَمَنِ وَالَّذِي أَتَى بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِائَةً، قَالَ: فَحَلَّ النَّاسُ كُلُّهُمْ وَقَصَّرُوا، إِلَّا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ تَوَجَّهُوا إِلَى مِنًى، فَأَهَلُّوا بِالْحَجِّ، وَرَكِبَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى بِهَا الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ وَالْفَجْرَ، ثُمَّ مَكَثَ قَلِيلًا حَتَّى طَلَعَتِ الشَّمْسُ، وَأَمَرَ بِقُبَّةٍ مِنْ شَعَرٍ تُضْرَبُ لَهُ بِنَمِرَةَ، فَسَارَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا تَشُكُّ قُرَيْشٌ إِلَّا أَنَّهُ وَاقِفٌ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ، كَمَا كَانَتْ قُرَيْشٌ تَصْنَعُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَأَجَازَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَتَى عَرَفَةَ، فَوَجَدَ الْقُبَّةَ قَدْ ضُرِبَتْ لَهُ بِنَمِرَةَ، فَنَزَلَ بِهَا، حَتَّى إِذَا زَاغَتِ الشَّمْسُ أَمَرَ بِالْقَصْوَاءِ، فَرُحِلَتْ لَهُ، فَأَتَى بَطْنَ الْوَادِي، فَخَطَبَ النَّاسَ وَقَالَ: «إِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ حَرَامٌ عَلَيْكُمْ، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، أَلَا كُلُّ شَيْءٍ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ تَحْتَ قَدَمَيَّ مَوْضُوعٌ، وَدِمَاءُ الْجَاهِلِيَّةِ مَوْضُوعَةٌ، وَإِنَّ أَوَّلَ دَمٍ أَضَعُ مِنْ دِمَائِنَا دَمُ ابْنِ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ، كَانَ مُسْتَرْضِعًا فِي بَنِي سَعْدٍ فَقَتَلَتْهُ هُذَيْلٌ، وَرِبَا الْجَاهِلِيَّةِ مَوْضُوعٌ، وَأَوَّلُ رِبًا أَضَعُ رِبَانَا رِبَا عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَإِنَّهُ مَوْضُوعٌ كُلُّهُ، فَاتَّقُوا اللهَ فِي النِّسَاءِ، فَإِنَّكُمْ أَخَذْتُمُوهُنَّ بِأَمَانِ اللهِ، وَاسْتَحْلَلْتُمْ فُرُوجَهُنَّ بِكَلِمَةِ اللهِ [ص:890]، وَلَكُمْ عَلَيْهِنَّ أَنْ لَا يُوطِئْنَ فُرُشَكُمْ أَحَدًا تَكْرَهُونَهُ، فَإِنْ فَعَلْنَ ذَلِكَ فَاضْرِبُوهُنَّ ضَرْبًا غَيْرَ مُبَرِّحٍ، وَلَهُنَّ عَلَيْكُمْ رِزْقُهُنَّ وَكِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ، وَقَدْ تَرَكْتُ فِيكُمْ مَا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ إِنِ اعْتَصَمْتُمْ بِهِ، كِتَابُ اللهِ، وَأَنْتُمْ تُسْأَلُونَ عَنِّي، فَمَا أَنْتُمْ قَائِلُونَ؟» قَالُوا: نَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ بَلَّغْتَ وَأَدَّيْتَ وَنَصَحْتَ، فَقَالَ: بِإِصْبَعِهِ السَّبَّابَةِ، يَرْفَعُهَا إِلَى السَّمَاءِ وَيَنْكُتُهَا إِلَى النَّاسِ «اللهُمَّ، اشْهَدْ، اللهُمَّ، اشْهَدْ» ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ أَذَّنَ، ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الظُّهْرَ، ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الْعَصْرَ، وَلَمْ يُصَلِّ بَيْنَهُمَا شَيْئًا، ثُمَّ رَكِبَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى أَتَى الْمَوْقِفَ، فَجَعَلَ بَطْنَ نَاقَتِهِ الْقَصْوَاءِ إِلَى الصَّخَرَاتِ، وَجَعَلَ حَبْلَ الْمُشَاةِ بَيْنَ يَدَيْهِ، وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، فَلَمْ يَزَلْ وَاقِفًا حَتَّى غَرَبَتِ الشَّمْسُ، وَذَهَبَتِ الصُّفْرَةُ قَلِيلًا، حَتَّى غَابَ الْقُرْصُ، وَأَرْدَفَ أُسَامَةَ خَلْفَهُ، وَدَفَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ شَنَقَ لِلْقَصْوَاءِ الزِّمَامَ [ص:891]، حَتَّى إِنَّ رَأْسَهَا لَيُصِيبُ مَوْرِكَ رَحْلِهِ، وَيَقُولُ بِيَدِهِ الْيُمْنَى «أَيُّهَا النَّاسُ، السَّكِينَةَ السَّكِينَةَ» كُلَّمَا أَتَى حَبْلًا مِنَ الْحِبَالِ أَرْخَى لَهَا قَلِيلًا، حَتَّى تَصْعَدَ، حَتَّى أَتَى الْمُزْدَلِفَةَ، فَصَلَّى بِهَا الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِأَذَانٍ وَاحِدٍ وَإِقَامَتَيْنِ، وَلَمْ يُسَبِّحْ بَيْنَهُمَا شَيْئًا، ثُمَّ اضْطَجَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى طَلَعَ الْفَجْرُ، وَصَلَّى الْفَجْرَ، حِينَ تَبَيَّنَ لَهُ الصُّبْحُ، بِأَذَانٍ وَإِقَامَةٍ، ثُمَّ رَكِبَ الْقَصْوَاءَ، حَتَّى أَتَى الْمَشْعَرَ الْحَرَامَ، فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، فَدَعَاهُ وَكَبَّرَهُ وَهَلَّلَهُ وَوَحَّدَهُ، فَلَمْ يَزَلْ وَاقِفًا حَتَّى أَسْفَرَ جِدًّا، فَدَفَعَ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَأَرْدَفَ الْفَضْلَ بْنَ عَبَّاسٍ، وَكَانَ رَجُلًا حَسَنَ الشَّعْرِ أَبْيَضَ وَسِيمًا، فَلَمَّا دَفَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّتْ بِهِ ظُعُنٌ يَجْرِينَ، فَطَفِقَ الْفَضْلُ يَنْظُرُ إِلَيْهِنَّ، فَوَضَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَى وَجْهِ الْفَضْلِ، فَحَوَّلَ الْفَضْلُ وَجْهَهُ إِلَى الشِّقِّ الْآخَرِ يَنْظُرُ، فَحَوَّلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ مِنَ الشِّقِّ الْآخَرِ عَلَى وَجْهِ الْفَضْلِ، يَصْرِفُ وَجْهَهُ مِنَ الشِّقِّ الْآخَرِ يَنْظُرُ، حَتَّى أَتَى بَطْنَ مُحَسِّرٍ، فَحَرَّكَ قَلِيلًا، ثُمَّ سَلَكَ الطَّرِيقَ الْوُسْطَى الَّتِي تَخْرُجُ عَلَى الْجَمْرَةِ الْكُبْرَى، حَتَّى أَتَى الْجَمْرَةَ الَّتِي عِنْدَ الشَّجَرَةِ، فَرَمَاهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ مِنْهَا، مِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ، رَمَى مِنْ بَطْنِ الْوَادِي، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى الْمَنْحَرِ، فَنَحَرَ ثَلَاثًا وَسِتِّينَ بِيَدِهِ، ثُمَّ أَعْطَى عَلِيًّا، فَنَحَرَ مَا غَبَرَ، وَأَشْرَكَهُ فِي هَدْيِهِ، ثُمَّ أَمَرَ مِنْ كُلِّ بَدَنَةٍ بِبَضْعَةٍ، فَجُعِلَتْ فِي قِدْرٍ، فَطُبِخَتْ، فَأَكَلَا مِنْ لَحْمِهَا وَشَرِبَا مِنْ مَرَقِهَا، ثُمَّ رَكِبَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَفَاضَ إِلَى الْبَيْتِ، فَصَلَّى بِمَكَّةَ الظُّهْرَ، فَأَتَى بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، يَسْقُونَ عَلَى زَمْزَمَ، فَقَالَ: «انْزِعُوا، بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَلَوْلَا أَنْ يَغْلِبَكُمُ النَّاسُ عَلَى سِقَايَتِكُمْ لَنَزَعْتُ مَعَكُمْ» فَنَاوَلُوهُ دَلْوًا فَشَرِبَ مِنْهُ
ہم سے حاتم بن اسماعیل مدنی نے جعفر ( الصادق ) بن محمد ( الباقرؒ ) سے ، انھوں نےاپنے والد سے ر وایت کی ، کہا : ہم جابر بن عبداللہ کے ہاں آئے ، انھوں نے سب کے متعلق پوچھنا شروع کیا ، حتیٰ کہ مجھ پر آکر رک گئے ، میں نے بتایا : میں محمد بن علی بن حسین ہوں ، انھوں نے ( ازراہ شفقت ) اپنا ہاتھ بڑھا کر میرے سر پر رکھا ، پھر میرا اوپر ، پھر نیچے کا بٹن کھولا اور ( انتہائی شفقت اورمحبت سے ) اپنی ہتھیلی میرے سینے کے درمیان رکھ دی ، ان دنوں میں بالکل نوجوان تھا ، فرمانے لگے : میرے بھتیجے تمھیں خوش آمدید!تم جوچاہوپوچھ سکتے ہو ، میں نے ان سے سوال کیا ، وہ ان دنوں نابینا ہوچکے تھے ۔ ( اس وقت ) نماز کا وقت ہوگیا تھا ، اور موٹی بُنائی کا ایک کپڑا اوڑھنے والا لپیٹ کر ( نماز کےلیے ) کھڑے ہوگئے ۔ وہ جب بھی اس ( کے ایک پلو ) کو ( دوسری جانب ) کندھے پر ڈالتے تو چھوٹا ہونے کی بناء پر اس کے دونوں پلوواپس آجاتے جبکہ ا ن کی ( بڑی ) چادر ان کے پہلو میں ایک کھونٹی پرلٹکی ہوئی تھی ۔ انھوں نے ہمیں نماز پڑھائی ، ( نماز سے فارغ ہوکر ) میں نے عرض کی : مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کے بارے میں بتائیے ۔ انھوں نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا اور نو گرہ بنائی ، اور کہنے لگے : بلاشبہ نو سال ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے توقف فرمایا ، حج نہیں کیا ، اس کےبعد دسویں سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں میں اعلان کروایا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم حج کررہے ہیں ۔ ( یہ اعلان سنتے ہی ) بہت زیادہ لوگ مدینہ میں آگئے ۔ وہ سب اس بات کے خواہشمند تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کریں ۔ اور جو کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کریں اس پر عمل کریں ۔ ( پس ) ہم سب آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے یہاں تک کہ ذوالحلیفہ پہنچ گئے ، ( وہاں ) حضرت اسماء بن عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے محمد بن ابی بکر کو جنم دیا ، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف پیغام بھی بھیجا کہ ( زچگی کی اس حالت میں اب ) میں کیا کروں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " غسل کرو ، کپڑے کالنگوٹ کسو ، اور حج کا احرام باندھ لو ۔ " پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ذوالحلیفہ کی ) مسجد میں نماز ادا کی ۔ اور اپنی اونٹنی پر سوار ہوگئے ، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر بیداء کے مقام پر سیدھی کھڑی ہوئی ۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ، تاحد نگاہ پیادے اورسوار ہی دیکھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بھی یہی حال تھا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان ( موجود ) تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پرقرآن نازل ہوتا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی اس کی ( حقیقی ) تفسیر جانتے تھے ۔ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے ہم بھی اس پر عمل کرتے تھے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( اللہ کی ) توحید کا تلبیہ پکارا " لبيك اللهم لبيك .. لبيك لا شريك لك لبيك .. إن الحمد والنعمة لك والملك .. لا شريك لك " ان لوگوں نے وہی تلبیہ پکارا ۔ " اور لوگوں نے وہی تلبیہ پکارا جو ( بعض الفاظ کے اضافے کے ساتھ ) وہ آج پکارتے ہیں ۔ آپ نے ان کے تلبیہ میں کسی بات کو مسترد نہیں کیا ۔ اور اپنا وہی تلبیہ ( جو پکاررہے تھے ) پکارتے رہے ۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : ہماری نیت حج کےعلاوہ کوئی ( اور ) نہ تھی ، ( حج کے مہینوں میں ) عمرے کو ہم جانتے ( تک ) نہ تھے ۔ حتیٰ کہ جب ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود کااستلام ( ہاتھ یا ہونٹوں سے چھونا ) کیا ، پھر ( طواف شروع کیا ) ، تین چکروں میں چھوٹے قدم اٹھاتے ، کندھوں کوحرکت دیتے ہوئے ، تیز چلے ، اور چار چکروں میں ( آرام سے ) چلے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مقام ابراہیمؑ کی طرف بڑھے اوریہ آیت تلاوت فرمائی ( وَاتَّخِذُوا مِن مَّقَامِ إِبْرَ‌اهِيمَ مُصَلًّى ) " اور مقام ابراہیم ( جہاں آپ کھڑے ہوئے تھے ) کو نماز کی جگہ بناؤ " ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام ابراہیمؑ کواپنے اور بیت اللہ کے درمیان رکھا ۔ میرے والد ( محمد الباقرؒ ) کہا کر تے تھے ۔ اور مجھے معلوم نہیں کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےعلاوہ کسی اور ( کے حوالے ) سے یہ کہا ہو ۔ کہ آپ دو رکعتوں میں ( قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ ) اور ( قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُ‌ونَ ) پڑھا کرتے تھے ۔ پھر آپ حجر اسود کے پاس تشریف لائے ، اس کا استلام کیا اور باب ( صفا ) سے صفا ( پہاڑی ) کی جانب نکلے ۔ جب آپ ( کوہ ) صفا کے قریب پہنچے تو یہ آیت تلاوت فرمائی : ( إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْ‌وَةَ مِن شَعَائِرِ‌اللَّـهِ ۖ ) " صفا اور مروہ اللہ کے شعائر ( مقرر کردہ علامتوں ) میں سے ہیں ۔ " میں ( بھی سعی کا ) وہیں سے آغاز کررہا ہوں جس ( کےذکر ) سے اللہ تعالیٰ نے آغاز فرمایا ۔ " اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفاسے ( سعی کا ) آغاز فرمایا ۔ اس پر چڑھتے حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کودیکھ لیا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ رخ ہوئے ، اللہ کی وحدانیت اورکبریائی بیان فرمائی ۔ اور کہا : " اللہ کے سوا کوئی عبادت کےلائق نہیں ، وہ اکیلا ہے ، ساری بادشاہت اسی کی ہے اورساری تعریف اسی کے لئے ہے ۔ اکیلے اللہ کےسوا کوئی عبادت کےلائق نہیں ، اس نےاپنا وعدہ خوب پورا کیا ، اپنے بندے کی نصرت فرمائی ، تنہا ( اسی نے ) ساری جماعتوں ( فوجوں ) کو شکست دی ۔ " ان ( کلمات ) کے مابین دعا فرمائی ۔ آپ نے یہ کلمات تین مرتبہ ارشادفرمائے تھے ۔ پھر مروہ کی طرف اترے ۔ حتیٰ کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم مبارک وادی کی ترائی میں پڑے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعی فرمائی ، ( تیز قدم چلے ) جب وہ ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےقدم مباک مروہ کی ) چڑھائی چڑھنے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ( معمول کی رفتار سے ) چلنے لگے حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مروہ کی طرف پہنچ گئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مروہ پر اسی طرح کیا جس طرح صفا پر کیا تھا ۔ جب مروہ پر آخری چکر تھا تو فرمایا : " اگر پہلے میرے سامنے وہ بات ہوتی جو بعد میں آئی تو میں قربانی ساتھ نہ لاتا ، اور اس ( منسک ) کو عمرے میں بدل دیتا ، لہذا تم میں سے جس کے ہمرا ہ قربانی نہیں ، وہ حلال ہوجائے اور اس ( منسک ) کو عمرہ قرار دے لے ۔ " ( اتنے میں ) سراقہ بن مالک جعشم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہوئے عرض کی : اے اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ( حج کے مہینوں میں عمرہ کرنا ) ہمارے اسی سال کے لئے ( خاص ) ہے یا ہمیشہ کے لئے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ( دونوں ہاتھوں کی ) انگلیاں ایک دوسرے میں داخل کیں ، اور فرمایا : " عمرہ ، حج میں داخل ہوگیا ۔ " دو مرتبہ ( ایسا کیا اورساتھ ہی فرمایا : ) " صرف اسی سال کے لئے نہیں بلکہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ۔ " حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ یمن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانی کی اونٹنیاں لے کرآئے ، انھوں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو دیکھا کہ وہ ان لوگوں میں سے تھیں جو احرام سے فارغ ہوچکے تھے ۔ ، رنگین کپڑے پہن لیے تھے اورسرمہ لگایا ہوا ہے ۔ اسےا نھوں ( حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے ان کے لئے نادرست قرار دیا ۔ انھوں نے جواب دیا : میرے والدگرامی ( محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) نے مجھے ایسا کرنے کا حکم دیا ہے ۔ ( جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ عراق میں کہا کرتے تھے : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےپاس ، اس کام کی وجہ سے جو فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کیاتھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے خلاف ابھارنے کے لئے گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کے متعلق پوچھنے کے لئے جو انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کہی تھی ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ( یہ بھی ) بتایا کہ میں نے ان کے اس کام ( احرام کھولنے ) پر اعتراض کیا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : " فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے سچ کہا ہے ، اس نے بالکل سچ کہا ہے ۔ اورتم نے جب حج کی نیت کی تھی تو کیا کہا تھا؟ " میں نے جواب دیا میں نے کہا تھا : اے اللہ ! میں بھی اسی ( منسک ) کے لئے تلبیہ پکارتاہوں ۔ جس کے لئے تیرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تلبیہ پکارا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میرے ساتھ قربانی ہے ۔ ( میں عمرے کے بعدحلال نہیں ہوسکتا اور تمھاری بھی نیت میری نیت جیسی ہے ، لہذا ) تم بھی عمرے سے فارغ ہونے کے بعد احرام مت کھولنا ۔ ( حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : جانوروں کی مجموعی تعداد جو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ یمن سے لائےتھے اور جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ساتھ لے کرآئے تھے ۔ ایک سوتھی ۔ پھر ( عمرے کےبعد ) تمام لوگوں نے ( جن کے پاس قربانیاں نہیں تھیں ) احرام کھول لیا اور بال کتروالیے مگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور وہ لوگ جن کے ہمراہ قربانیاں تھیں ( انھوں نے احرام نہیں کھولا ) ، جب ترویہ ( آٹھ ذوالحجہ ) کا دن آیا تو لوگ منیٰ کی طرف روانہ ہوئے ، حج ( کا احرام باندھ کر اس ) کا تلبیہ پکارا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر سوار ہوگئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں ( منیٰ میں ) ظہر ، عصر ، مغرب ، عشاء اورفجر کی نمازیں ادا فرمائیں ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ دیر ٹھہرے رہے حتیٰ کہ سورج طلو ع ہوگیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ بالوں سے بنا ہوا یک خیمہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے نمرہ میں لگا دیاجائے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چل پڑے ، قریش کو اس بارے میں کوئی شک نہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مشعر حرام کے پاس جا کر ٹھر جائیں گے ۔ جیسا کہ قریش جاہلیت میں کیا کرتے تھے ۔ ( لیکن ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( وہاں سے آگے ) گزر گئے یہاں تک کہ عرفات میں پہنچ گئے ۔ وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وادی نمرہ میں اپنے لیے خیمہ لگا ہواملا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں فروکش ہوگئے ۔ جب سورج ڈھلا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( اپنی اونٹنی ) قصواء کو لانے کا حکم دیا ، اس پر آ پ کے لئے پالان کس دیا گیا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم و ادی ( عرفہ ) کے درمیان تشریف لے آئے ، اور لوگوں کو خطبہ دیا : تمہارے خون اور اموال ایک دوسرے پر ( ایسے ) حرام ہیں جیسے آج کے دن کی حرمت اس مہینے اور اس شہر میں ہے اور زمانہ جاہلیت کی ہر چیز میرے دونوں پیروں کے نیچے رکھ دی گئی ( یعنی ان چیزوں کا اعتبار نہ رہا ) اور جاہلیت کے خون بے اعتبار ہو گئے اور پہلا خون جو میں اپنے خونوں میں سے معاف کرتا ہوں وہ ابن ربیعہ کا خون ہے کہ وہ بنی سعد میں دودھ پیتا تھا اور اس کو ہذیل نے قتل کر ڈالا ( غرض میں اس کا بدلہ نہیں لیتا ) اور اسی طرح زمانہ جاہلیت کا سود سب چھوڑ دیا گیا ( یعنی اس وقت کا چڑھا سود کوئی نہ لے ) اور پہلے جو سود ہم اپنے یہاں کے سود میں سے چھوڑتے ہیں ( اور طلب نہیں کرتے ) وہ عباس رضی اللہ عنہ بن عبدالمطلب کا سود ہے اس لئے کہ وہ سب چھوڑ دیا گیا اور تم لوگ عورتوں کے بارے میں اللہ سے ڈرو اس لئے کہ ان کو تم نے اللہ تعالیٰ کی امان سے لیا ہے اور تم نے ان کے ستر کو اللہ تعالیٰ کے کلمہ ( نکاح ) سے حلال کیا ہے ۔ اور تمہارا حق ان پر یہ ہے کہ تمہارے بچھونے پر کسی ایسے شخص کو نہ آنے دیں ( یعنی تمہارے گھر میں ) جس کا آنا تمہیں ناگوار ہو پھر اگر وہ ایسا کریں تو ان کو ایسا مارو کہ ان کو سخت چوٹ نہ لگے ( یعنی ہڈی وغیرہ نہ ٹوٹے ، کوئی عضو ضائع نہ ہو ، حسن صورت میں فرق نہ آئے کہ تمہاری کھیتی اجڑ جائے ) اور ان کا تم پر یہ حق ہے کہ ان کی روٹی اور ان کا کپڑا دستور کے موافق تمہارے ذمہ ہے اور میں تمہارے درمیان ایسی چیز چھوڑے جاتا ہوں کہ اگر تم اسے مضبوط پکڑے رہو تو کبھی گمراہ نہ ہو گے ( وہ ہے ) اللہ تعالیٰ کی کتاب ۔ اور تم سے ( قیامت میں ) میرے بارے میں سوال ہو گا تو پھر تم کیا کہو گے؟ ان سب نے عرض کیا کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ بیشک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچایا اور رسالت کا حق ادا کیا اور امت کی خیرخواہی کی ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگشت شہادت ( شہادت کی انگلی ) آسمان کی طرف اٹھاتے تھے اور لوگوں کی طرف جھکاتے تھے اور فرماتے تھے کہ اے اللہ! گواہ رہنا ، اے اللہ! گواہ رہنا ، اے اللہ! گواہ رہنا ۔ تین بار ( یہی فرمایا اور یونہی اشارہ کیا ) پھر اذان اور تکبیر ہوئی تو ظہر کی نماز پڑھائی اور پھر اقامت کہی اور عصر پڑھائی اور ان دونوں کے درمیان میں کچھ نہیں پڑھا ( یعنی سنت و نفل وغیرہ ) پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار کر موقف میں آئے اونٹنی کا پیٹ پتھروں کی طرف کر دیا اور پگڈنڈی کو اپنے آگے کر لیا اور قبلہ کی طرف منہ کیا اور غروب آفتاب تک وہیں ٹھہرے رہے ۔ زردی تھوڑی تھوڑی جاتی رہی اور سورج کی ٹکیا ڈوب گئی تب ( سوار ہوئے ) سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ کو پیچھے بٹھا لیا اور واپس ( مزدلفہ کی طرف ) لوٹے اور قصواء کی مہار اس قدر کھینچی ہوئی تھی کہ اس کا سر کجاوہ کے ( اگلے حصے ) مورک سے لگ گیا تھا ( مورک وہ جگہ ہے جہاں سوار بعض وقت تھک کر اپنا پیر جو لٹکا ہوا ہوتا ہے اس جگہ رکھتا ہے ) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدھے ہاتھ سے اشارہ کرتے تھے کہ اے لوگو! آہستہ آہستہ آرام سے چلو اور جب کسی ریت کی ڈھیری پر آ جاتے ( جہاں بھیڑ کم پاتے ) تو ذرا مہار ڈھیلی کر دیتے یہاں تک کہ اونٹنی چڑھ جاتی ( آخر مزدلفہ پہنچ گئے اور وہاں مغرب اور عشاء ایک اذان اور دو تکبیروں سے پھڑیں اور ان دونوں فرضوں کے بیچ میں نفل کچھ نہیں پڑھے ( یعنی سنت وغیرہ نہیں پڑھی ) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ رہے ۔ ( سبحان اللہ کیسے کیسے خادم ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کہ دن رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سونے بیٹھنے ، اٹھنے جاگنے ، کھانے پینے پر نظر ہے اور ہر فعل مبارک کی یادداشت و حفاظت ہے اللہ تعالیٰ ان پر رحمت کرے ) یہاں تک کہ صبح ہوئی جب فجر ظاہر ہو گئی تو اذان اور تکبیر کے ساتھ نماز فجر پڑھی پھر قصواء اونٹنی پر سوار ہوئے یہاں تک کہ مشعر الحرام میں آئے اور وہاں قبلہ کی طرف منہ کیا اور اللہ تعالیٰ سے دعا کی اور اللہ اکبر کہا اور لا الٰہ الا اللہ کہا اور اس کی توحید پکاری اور وہاں ٹھہرے رہے یہاں تک کہ بخوبی روشنی ہو گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے طلوع آفتاب سے قبل لوٹے اور سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہ کو اپنے پیچھے بٹھا لیا اور فضل رضی اللہ عنہ ایک نوجوان اچھے بالوں والا گورا چٹا خوبصورت جوان تھا ۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے تو عورتوں کا ایک ایسا گروہ چلا جاتا تھا کہ ایک اونٹ پر ایک عورت سوار تھی اور سب چلی جاتی تھیں اور سیدنا فضل صان کی طرف دیکھنے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فضل کے چہرے پر ہاتھ رکھ دیا ( اور زبان سے کچھ نہ فرمایا ۔ سبحان اللہ یہ اخلاق کی بات تھی اور نہی عن المنکر کس خوبی سے ادا کیا ) اور فضل رضی اللہ عنہ نے اپنا منہ دوسری طرف پھیر لیا اور دیکھنے لگے ( یہ ان کے کمال اطمینان کی وجہ تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق پر ) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اپنا ہاتھ ادھر پھیر کر ان کے منہ پر رکھ دیا تو فضل دوسری طرف منہ پھیر کر پھر دیکھنے لگے یہاں تک کہ بطن محسر میں پہنچے تب اونٹنی کو ذرا تیز چلایا اور بیچ کی راہ لی جو جمرہ کبریٰ پر جا نکلتی ہے ، یہاں تک کہ اس جمرہ کے پاس آئے جو درخت کے پاس ہے ( اور اسی کو جمرہ عقبہ کہتے ہیں ) اور سات کنکریاں اس کو ماریں ۔ ہر کنکری پر اللہ اکبر کہتے ، ایسی کنکریاں جو چٹکی سے ماری جاتی ہیں ( اور دانہ باقلا کے برابر ہوں ) اور وادی کے بیچ میں کھڑے ہو کر ماریں ( کہ منیٰ ، عرفات اور مزدلفہ داہنی طرف اور مکہ بائیں طرف رہا ) پھر نحر کی جگہ آئے اور تریسٹھ اونٹ اپنے دست مبارک سے نحر ( یعنی قربان ) کئے ، باقی سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو دئیے کہ انہوں نے نحر کئے ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنی قربانی میں شریک کیا اور پھر ہر اونٹ سے گوشت ایک ٹکڑا لینے کا حکم فرمایا ۔ ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق لے کر ) ایک ہانڈی میں ڈالا اور پکایا گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ دونوں نے اس میں سے گوشت کھایا اور اس کا شوربا پیا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور بیت اللہ کی طرف آئے اور طواف افاضہ کیا اور ظہر مکہ میں پڑھی ۔ پھر بنی عبدالمطلب کے پاس آئے کہ وہ لوگ زمزم پر پانی پلا رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پانی بھرو اے عبدالمطلب کی اولاد! اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ لوگ بھیڑ کر کے تمہیں پانی نہ بھرنے دیں گے تو میں بھی تمہارا شریک ہو کر پانی بھرتا ( یعنی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھرتے تو سنت ہو جاتا تو پھر ساری امت بھرنے لگتی اور ان کی سقایت جاتی رہتی ) پھر ان لوگوں نے ایک ڈول آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے پیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2951

وحَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: أَتَيْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ حَجَّةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ: حَاتِمِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ، وَزَادَ فِي الْحَدِيثِ وَكَانَتِ الْعَرَبُ يَدْفَعُ بِهِمْ أَبُو سَيَّارَةَ عَلَى حِمَارٍ عُرْيٍ، فَلَمَّا أَجَازَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمُزْدَلِفَةِ بِالْمَشْعَرِ الْحَرَامِ، لَمْ تَشُكَّ قُرَيْشٌ أَنَّهُ سَيَقْتَصِرُ عَلَيْهِ، وَيَكُونُ مَنْزِلُهُ، ثَمَّ فَأَجَازَ وَلَمْ يَعْرِضْ لَهُ، حَتَّى أَتَى عَرَفَاتٍ فَنَزَلَ
Ja'far b. Muhammad narrated on the authority of his father thus: I came to Jabir b. Abdullah and asked him about the (Farewell) Pilgrimage of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). The rest of the hadith is the same, but with the addition of this: There was one Abu Sayyara among the Arabs, (of pre-Islamic period) who carried (people from Muzdalifa to Mini). As the Messenger of Allah (May peace be upon him) set out from Muzdalifa to al-Mash'ar al-Haram, the Quraish were certain that he would halt there and that would be his station. But he passed on (without staying) there. and paid no heed to it till he came to 'Arafat and there he stayed.
عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا : مجھے میرے والد ( حفص بن غیاث ) نے حدیث بیان کی ، ( کہا : ) ہمیں جعفر بن محمد نے بیان کیا ، ( کہا : ) مجھے میرے والد نے حدیث بیا ن کی کہ میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا ۔ اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کے متعلق سوال کیا ، آگے حاتم بن اسماعیل کی طرح حدیث بیان کی ، البتہ ( اس ) حدیث میں یہ اضافہ کیا : ( اسلام سے قبل ) عرب کو ابو سیارہ نامی شخص اپنے بے پالان گدھے پر لے کر چلتا تھا ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( منیٰ سے آتے ہوئے ) مزدلفہ میں مشعر حرام کوعبور کیا قریش کو یقین تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی پر رک جائیں گے ( مزید آگے نہیں بڑھیں گے ) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قیام گاہ یہیں ہوگی ، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے گزر گئے اور اس کی طرف رخ نہ کیا حتیٰ کہ عرفات تشریف لے آئے اور وہاں پڑاؤ فرمایا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2952

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَابِرٍ، فِي حَدِيثِهِ ذَلِكَ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «نَحَرْتُ هَاهُنَا، وَمِنًى كُلُّهَا مَنْحَرٌ، فَانْحَرُوا فِي رِحَالِكُمْ، وَوَقَفْتُ هَاهُنَا، وَعَرَفَةُ كُلُّهَا مَوْقِفٌ، وَوَقَفْتُ هَاهُنَا، وَجَمْعٌ كُلُّهَا مَوْقِفٌ»
Jabir reported Allah's Messenger (May peace be upon him) as saying: I have sacrificed (the animals) here, and the whole of Mini is a place for sacrifice; so sacrifice your animals at your places. 1 have stayed here (near these rocks), and the whole of Arafat is a place for stay. And I have stayed here (at Muzdalifa near Mash'ar al-Haram and the whole of Muzdalifa) is a place for stay (i. e. one is permitted to spend night in any part of it, as one likes).
حضرت جعفر ؒ نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ، ( کہا : ) مجھے میرے والد نے جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کردہ اپنی اس حدیث میں یہ بھی بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میں نے یہاں قربانی کی ہے ۔ ( لیکن ) پورا منیٰ قربان گاہ ہے ، اس لئے تم اپنے اپنے پڑاؤ ہی پر قربانی کرو ، میں نے اسی جگہ وقوف کیا ہے ( لیکن ) پورا عرفہ ہے مقام وقوف ہے اور میں نے ( مزدلفہ میں ) یہاں وقوف کیا ہے ( ٹھہرا ہوں ۔ ) اور پورا مزدلفہ موقف ہے ( اس میں کہیں بھی پڑاؤ کیا جاسکتاہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2953

وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا: «أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَدِمَ مَكَّةَ أَتَى الْحَجَرَ فَاسْتَلَمَهُ، ثُمَّ مَشَى عَلَى يَمِينِهِ، فَرَمَلَ ثَلَاثًا وَمَشَى أَرْبَعًا»
Jabir b. Abdullah (Allah be pleased with them) reported that when Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) proceeded to Mecca, he came to it (the Black Stone). he kissed it. and moved to his right. and moved quickly in three circuits, and walked in four circuits.
سفیان ( ثوری ) نے جعفر بن محمد سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے سابقہ سند کے ساتھ جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ تشریف لائے تو حجر اسود کے پاس آئے ، اسے بوسہ دیا ، پھر ( طواف کے لئے ) اپنی دائیں جانب روانہ ہوئے ۔ ( تین چکروں میں ) چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے ہوئے تیزی سے اور ( باقی ) چار میں عام رفتار سے چلے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2954

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ قُرَيْشٌ وَمَنْ دَانَ دِينَهَا يَقِفُونَ بِالْمُزْدَلِفَةِ، وَكَانُوا يُسَمَّوْنَ الْحُمْسَ، وَكَانَ سَائِرُ الْعَرَبِ يَقِفُونَ بِعَرَفَةَ، فَلَمَّا جَاءَ الْإِسْلَامُ أَمَرَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ نَبِيَّهُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْتِيَ عَرَفَاتٍ فَيَقِفَ بِهَا، ثُمَّ يُفِيضَ مِنْهَا، فَذَلِكَ قَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ: {ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ} [البقرة: 199]
A'isha (Allah be pleased with her) reported that the Quraish (of the pre-Islamic days) and those who followed their religions practices stayed at Muzdalifa, and they named themselves as Hums, whereas all other Arabs stayed at 'Arafa. With the advent of Islam, Allah, the Exalted and Glorious, commanded His Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) to come to 'Arafat and stay there, and then hurry from there, and this is the significance of the words of Allah: Then hasten on from where the people hasten on.
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ قریش اور وہ لوگ جو قریش کے دین پر تھے ، مزدلفہ میں وقوف کرتے تھے اور اپنے کو حمس کہتے تھے ( ابوالہیثم نے کہا ہے کہ یہ نام قریش کا ہے اور ان کی اولاد کا اور کنانہ اور جدیلہ قیس کا اس لئے کہ وہ اپنے دین میں حمس رکھتے تھے یعنی تشدد اور سختی کرتے تھے ) اور باقی عرب کے لوگ عرفہ میں وقوف کرتے تھے ۔ پھر جب اسلام آیا تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم فرمایا کہ عرفات میں آئیں اور وہاں وقوف فرمائیں اور وہیں سے لوٹیں ۔ اور یہی مطلب ہے اس آیت کا کہ ”وہیں سے لوٹو جہاں سے سب لوگ لوٹتے ہیں“ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2955

وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَتِ الْعَرَبُ تَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرَاةً، إِلَّا الْحُمْسَ، وَالْحُمْسُ قُرَيْشٌ وَمَا وَلَدَتْ، كَانُوا يَطُوفُونَ عُرَاةً، إِلَّا أَنْ تُعْطِيَهُمُ الْحُمْسُ ثِيَابًا، فَيُعْطِي الرِّجَالُ الرِّجَالَ، وَالنِّسَاءُ النِّسَاءَ، وَكَانَتِ الْحُمْسُ لَا يَخْرُجُونَ مِنَ الْمُزْدَلِفَةِ، وَكَانَ النَّاسُ كُلُّهُمْ يَبْلُغُونَ عَرَفَاتٍ، قَالَ هِشَامٌ: فَحَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: الْحُمْسُ هُمُ الَّذِينَ أَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِمْ: {ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ} [البقرة: 199] قَالَتْ: كَانَ النَّاسُ يُفِيضُونَ مِنْ عَرَفَاتٍ، وَكَانَ الْحُمْسُ يُفِيضُونَ مِنَ الْمُزْدَلِفَةِ، يَقُولُونَ: لَا نُفِيضُ إِلَّا مِنَ الْحَرَمِ، فَلَمَّا نَزَلَتْ: {أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ} [البقرة: 199] رَجَعُوا إِلَى عَرَفَاتٍ
Hisham narrated on the authority of his father that the Arabs with the exception of Hums who were Quraish, and their descendants, circumambulated the House naked. They kept circumambulating In this state of nudity unless the Hums supplied to them the clothes. The male provided (clothes) to the male and the female provided clothes to the female. And the Hums did not get out of Muzdalifa, whereas the people (other than the Quraish) went t o 'Arafat. Hisham said on the authority of his father who related from 'A'isha (Allah be pleased with her) who said: Hums are those about whom Allah, the Exalted and Glorious, revealed this verse: Then hasten to where the people hasten. She (further) said: The people hastened on from 'Arafat, whereas Hums hastened from Muzdalifa, and said: We'do not hasten but from Haram. But when this (verse) was revealed: Hasten on from that (place) where the people hasten on, they (the Quraish) then went to 'Arafat.
ابو اسامہ نے کہا ، ہمیں ہشام نے اپنے والد سے بیان کیا ، کہا : حمس ( کہلانے والے قبائل ) کے علاوہ عرب ( کےتمام قبائل ) عریاں ہوکر بیت اللہ کا طواف کرتے تھے ۔ حمس ( سے مراد ) قریش اور ان ( کی باہر بیاہی ہوئی خواتین ) کے ہاں جنم لینے والے ہیں ۔ عام لوگ برہنہ ہی طواف کرتے تھے ، سوائے ان کے جنھیں اہل حمس کپڑے دے دیتے ( دستور یہ تھا کہ ) مرد مردوں کو ( طواف کے لئے ) لباس دیتے اورعورتین عورتوں کو ۔ ( اسی طرح ) حمس ( دوران حج ) مزدلفہ سے آگے نہیں بڑھتے تھے اور باقی سب لوگو عرفات تک پہنچتے تھے ۔ ہشام نے کہا : مجھے میرے والد ( عروہ ) نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے حدیث بیا ن کی ، انھوں نےفرمایا : یہ حمس ہی تھے جن کے متعلق اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : "" پھر تم وہیں سے ( طواف کے لئے ) چلو جہاں سے ( دوسرے ) لوگ چلیں ۔ "" انھوں نےفرمایا : لوگ ( حج میں ) عرفات سے لوٹتے تھے اور اہل حمس مزدلفہ سےچلتے تھے اور کہتے تھے : ہم حرم کے سوا کہیں اور سے نہیں چلیں گے جب آیت "" پھر تم وہیں سے چلو جہاں سے دوسرے لوگ چلیں "" نازل ہوئی تو یہ عرفات کی طرف لوٹ آئے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2956

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ عَمْرٌو: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، قَالَ: أَضْلَلْتُ بَعِيرًا لِي، فَذَهَبْتُ أَطْلُبُهُ يَوْمَ عَرَفَةَ، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاقِفًا مَعَ النَّاسِ بِعَرَفَةَ، فَقُلْتُ: وَاللهِ، إِنَّ هَذَا لَمِنَ الْحُمْسِ، فَمَا شَأْنُهُ هَاهُنَا؟ وَكَانَتْ قُرَيْشٌ تُعَدُّ مِنَ الْحُمْسِ
Jubair. b. Mut'im reported: I lost my camel and went in search of it on the day of 'Arafa, and I saw the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) staying along with people in 'Ara'fit. Thereupon I said: By Allah, he is among the Hums (Quraish) ; what has happened to him that he has come to this (place)? The Quraish were counted among Hums.
حمد بن جبیر بن معطم نے اپنے والد حضرت جبیر بن معطم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے اپنا ایک اونٹ کھو دیا ، میں عرفہ کے دن اسے تلاش کرنے کے لیے نکلا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لوگوں کے ساتھ عرفات میں کھڑے دیکھا ، میں نے کہا : اللہ کی قسم!یہ ( محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) تو اہل حمس میں سے ہیں ، آپ کا یہاں ( عرفات میں ) کیا کام؟ ( کیونکہ ) قریش حمس میں شمار ہوتے تھے ( اورآپ قریشی ہی تھے ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2957

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُنِيخٌ بِالْبَطْحَاءِ، فَقَالَ لِي: «أَحَجَجْتَ؟» فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ: «بِمَ أَهْلَلْتَ؟» قَالَ قُلْتُ: لَبَّيْكَ، بِإِهْلَالٍ كَإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «فَقَدْ أَحْسَنْتَ، طُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَأَحِلَّ» قَالَ: فَطُفْتُ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ أَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ بَنِي قَيْسٍ فَفَلَتْ رَأْسِي، ثُمَّ أَهْلَلْتُ بِالْحَجِّ قَالَ: فَكُنْتُ أُفْتِي بِهِ النَّاسَ، حَتَّى كَانَ فِي خِلَافَةِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا أَبَا مُوسَى، أَوْ: يَا عَبْدَ اللهِ بْنَ قَيْسٍ، رُوَيْدَكَ بَعْضَ فُتْيَاكَ، فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي النُّسُكِ بَعْدَكَ، فَقَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ، مَنْ كُنَّا أَفْتَيْنَاهُ فُتْيَا فَلْيَتَّئِدْ، فَإِنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَادِمٌ عَلَيْكُمْ، فَبِهِ فَائْتَمُّوا»، قَالَ: فَقَدِمَ عُمَرُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: «إِنْ نَأْخُذْ بِكِتَابِ اللهِ فَإِنَّ كِتَابَ اللهِ يَأْمُرُ بِالتَّمَامِ، وَإِنْ نَأْخُذْ بِسُنَّةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَحِلَّ حَتَّى بَلَغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ»
Abu Musa (Allah be pleased with him) said: I came to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as he was encamping at Batha. He said to me: Did you intend to perform Hajj? I said: Yes. He again said: With what intention have you entered into the state of Ihram (for Ifrad, Qiran or Tamattu'). I said: I pronounced Talbiya (I have entered into the state of Ihram ) with that very aim with which the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) is pronouncing Talbiya. He (the Holy Prophet) said; You have done well. Then circumambulate the House and run between al-Safa' and al-Marwa' and put off Ihram (as you have not brought the sacrificial animals along with you). So I circumambulated the House, and ran between al-Safa' and al-Marwa' and then came to a woman of the tribe of Qais and she rid my head of the lice. I again put on Ihram for Hajj. and continued giving religious verdict (according to this practice) till during the Caliphate of Umar (Allah be pleased with him) when a person said to him: Abu Musa, or Abdullah b. Qais, exercise restraint in delivering some religious verdict of yours, for you do not know what has been introduced after you by the Commander of the Believers in the rites (of Hajj). Thereupon he said: 0 people, whom we gave the religious verdict (concerning putting off Ihram ) they should wait, for the Commander of the Believers is about to come to you, and you should follow him. Umar (Allah be pleased with him) then came and I made a mention of it to him. whereupon he said: If we abide by the Book of Allah (we find) the Book of Allah has commanded us to complete the (. Hajj and 'Umra), and if we abide by the Sunnah of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), we find that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) did not put off Ihram till the sacrificial animal was brought to its end (till it was sacrificed).
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کی کنکریلی زمین میں اونٹ بٹھائے ہوئے تھے ( یعنی وہاں منزل کی ہوئی تھی ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا کہ تم نے کس نیت سے احرام باندھا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ جس نیت سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تم قربانی ساتھ لائے ہو؟ میں نے کہا نہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بیت اللہ اور صفا مروہ کا طواف کر کے احرام کھول ڈالو ۔ پس میں نے بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کی ، پھر میں اپنی قوم کی ایک عورت کے پاس آیا ( یہ ان کی محرم تھی ) تو اس نے میرے سر میں کنگھی کی اور میرا سر دھو دیا ۔ پھر میں ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی خلافت میں لوگوں کو یہی فتویٰ دینے لگا ۔ ( یعنی جو بغیر قربانی کے حج پر آئے تو وہ عمرہ کرنے کے بعد احرام کھول دے ، پھر یوم الترویہ 8 ۔ ذوالحج کو دوبارہ حج کا احرام باندھے لیکن ) ایک مرتبہ میں حج کے مقام پر کھڑا تھا کہ اچانک ایک شخص آیا ، اس نے کہا کہ ( تو تو احرام کھولنے کا فتویٰ دیتا ہے ) آپ جانتے ہیں کہ امیرالمؤمنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے قربانی کے متعلق نیا کام شروع کر دیا ۔ ( یعنی عمر رضی اللہ عنہ کا کہنا تھا کہ عمرہ کر کے احرام کو کھولنا نہیں چاہئے ) تو میں نے کہا اے لوگو! ہم نے جس کو اس مسئلے کا فتویٰ دیا ہے اس کو رک جانا چاہئے ۔ کیونکہ امیرالمؤمنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ آنے والے ہیں لہٰذا ان کی پیروی کرو ۔ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ آئے تو میں نے کہا ، امیرالمؤمنین آپ نے قربانی کے متعلق یہ کیا نیا مسئلہ بتایا ہے؟ تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : اگر آپ اللہ کی کتاب قرآن پر عمل کریں تو قرآن کہتا ہے : ( ( وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَ‌ةَ لِلَّـهِ ۚ ) ) یعنی حج اور عمرہ کو اللہ کے لئے پورا کرو ( یعنی احرام نہ کھولو ) اور اگر آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کریں تو ان کا اپنا طریقہ یہ تھا کہ انہوں نے احرام اس وقت تک نہ کھولا جب تک قربانی نہ کر لی ۔ ( آپ عمرہ اورحج کے درمیان حلال نہیں ہوئے )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2958

وحَدَّثَنَاه عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ
This hadith has been narrated by Shu'ba with the same chain of transmitters.
معاذ بن معاذ نے کہا : ہمیں شعبہ نے اسی سندسے اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2959

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُنِيخٌ بِالْبَطْحَاءِ، فَقَالَ: «بِمَ أَهْلَلْتَ؟»، قَالَ قُلْتُ: أَهْلَلْتُ بِإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «هَلْ سُقْتَ مِنْ هَدْيٍ؟» قُلْتُ: لَا، قَالَ: «فَطُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ حِلَّ» فَطُفْتُ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ أَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ قَوْمِي، فَمَشَطَتْنِي وَغَسَلَتْ رَأْسِي فَكُنْتُ أُفْتِي النَّاسَ بِذَلِكَ فِي إِمَارَةِ أَبِي بَكْرٍ وَإِمَارَةِ عُمَرَ، فَإِنِّي لَقَائِمٌ بِالْمَوْسِمِ، إِذْ جَاءَنِي رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي شَأْنِ النُّسُكِ، فَقُلْتُ: أَيُّهَا النَّاسُ، مَنْ كُنَّا أَفْتَيْنَاهُ بِشَيْءٍ فَلْيَتَّئِدْ فَهَذَا أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ قَادِمٌ عَلَيْكُمْ فَبِهِ فَائْتَمُّوا، فَلَمَّا قَدِمَ، قُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ: مَا هَذَا الَّذِي أَحْدَثْتَ فِي شَأْنِ النُّسُكِ قَالَ: إِنْ نَأْخُذْ بِكِتَابِ اللهِ فَإِنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: {وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّهِ} [البقرة: 196] وَإِنْ نَأْخُذْ بِسُنَّةِ نَبِيِّنَا عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَام، فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمْ يَحِلَّ حَتَّى نَحَرَ الْهَدْيَ
Abu Musa (Allah be pleased with him) reported: I came to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and he was encamping at Batha. He (the Holy Prophet) said: With what purpose have you entered into the state of Ihram? I said: I have entered into the state of Ihram in accordance with the Ihram of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). He said: Have you brought sacrificial animals along with you? I said: No. whereupon he said: Then circumambulate the House and run between al-Safa' and al-Marwa and put off Ihram. So I circumambulated the House, ran between al-Safa' and al-Marwa, and then came to a woman of my tribe. She combed and washed my head. I used to give religious verdict (according to the above mentioned command of the Holy Prophet) during the Caliphate of Abu Bakr and also during that of 'Umar. And it was during the Hajj season that a person came to me and said: You (perhaps) do not know what the Commander of the Believers has introduced in the rites (of Hajj). I said: 0 people, those whom we have given religious verdict about a certain thing should wait, for the Commander of the Believers is about to arrive among you, so follow him. When the Commander of the Believers arrived, I said: What is this that you have introduced in the rites (of Hajj)? -where upon he said: If we abide by the Book of Allah (we find) that there Allah, Exalted and Majestic, has said: Complete Hajj and 'Umra for Allah. And if we abide by the Sunnah of our Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) (we find) that the Messenger of Allah (May peace be upon him) did not put off Ihram till he had sacrificed the animals.
سفیان ثوری نے قیس ( بن مسلم ) سے ، انھوں نے طارق بن شہاب سے ، انھوں نے حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ( مکہ سے باہروادی ) بطحاء میں سواریاں بٹھائے ہوئے ( پڑاؤڈالے ہوئے ) تھےتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا کہ " تم نے کون سا تلبیہ پکارا ہے؟ ( حج کا ، عمرے کا ، یا دونوں کا؟ ) " میں نے عرض کی : میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم والا تلبیہ پکارا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تم قربانی ساتھ لائے ہو؟ میں نے کہا نہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بیت اللہ اور صفا مروہ کا طواف کر کے احرام کھول ڈالو ۔ پس میں نے بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کی ، پھر میں اپنی قوم کی ایک عورت کے پاس آیا ( یہ ان کی محرم تھی ) تو اس نے میرے سر میں کنگھی کی اور میرا سر دھو دیا ۔ پھر میں ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی خلافت میں لوگوں کو یہی فتویٰ دینے لگا ۔ ( یعنی جو بغیر قربانی کے حج پر آئے تو وہ عمرہ کرنے کے بعد احرام کھول دے ، پھر یوم الترویہ 8 ۔ ذوالحج کو دوبارہ حج کا احرام باندھے لیکن ) ایک مرتبہ میں حج کے مقام پر کھڑا تھا کہ اچانک ایک شخص آیا ، اس نے کہا کہ ( تو تو احرام کھولنے کا فتویٰ دیتا ہے ) آپ جانتے ہیں کہ امیرالمؤمنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے قربانی کے متعلق نیا کام شروع کر دیا ۔ ( یعنی عمر رضی اللہ عنہ کا کہنا تھا کہ عمرہ کر کے احرام کو کھولنا نہیں چاہئے ) تو میں نے کہا اے لوگو! ہم نے جس کو اس مسئلے کا فتویٰ دیا ہے اس کو رک جانا چاہئے ۔ کیونکہ امیرالمؤمنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ آنے والے ہیں لہٰذا ان کی پیروی کرو ۔ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ آئے تو میں نے کہا ، امیرالمؤمنین آپ نے قربانی کے متعلق یہ کیا نیا مسئلہ بتایا ہے؟ تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : اگر آپ اللہ کی کتاب قرآن پر عمل کریں تو قرآن کہتا ہے : ( ( وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَ‌ةَ لِلَّـهِ ۚ ) ) یعنی حج اور عمرہ کو اللہ کے لئے پورا کرو ( یعنی احرام نہ کھولو ) اور اگر آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کریں تو ان کا اپنا طریقہ یہ تھا کہ انہوں نے احرام اس وقت تک نہ کھولا جب تک قربانی نہ کر لی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2960

وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالَا: أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَيْسٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَنِي إِلَى الْيَمَنِ، قَالَ: فَوَافَقْتُهُ فِي الْعَامِ الَّذِي حَجَّ فِيهِ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَبَا مُوسَى، كَيْفَ قُلْتَ حِينَ أَحْرَمْتَ؟» قَالَ قُلْتُ: لَبَّيْكَ إِهْلَالًا كَإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «هَلْ سُقْتَ هَدْيًا؟» فَقُلْتُ: لَا، قَالَ: «فَانْطَلِقْ فَطُفْ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ أَحِلَّ» ثُمَّ سَاقَ الْحَدِيثَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ شُعْبَةَ، وَسُفْيَانَ
Abu Musa (Allah be pleased with him) reported: The Messenger of Allah (May peace be upon im) had sent me to Yemen and I came back In the year in which he (the Holy Prophet) performed the (Farewell) Pilgrimage. Allah's Messenger (may peace be upon, him) said to me: Abu Musa, what did you ' say when you entered into the state of Ihram? I said: At thy beck and call; my (Ihram) is that of the Ihram of Allah's Apostle (May peace be upon him). He said: Have you brought the sacrificial animals? I said: No. Thereupon he said: Go and circumambulate the House, and (run) between al-Safa' and al-Marwa and then put off Ihram. The rest of the hadith is the same.
ابو عمیس نے ہمیں قیس بن مسلم سے خبر دی ، انھوں نے طارق بن شہاب سے ، انھوں نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یمن بھیجاتھا ، پھر میری آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سال ملاقات ہوئی جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج ادا فرمایا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دریافت کیا : " ابو موسیٰ! " تم نے کون سا تلبیہ پکارا ہے؟ ( حج کا ، عمرے کا ، یا دونوں کا؟ ) " میں نے عرض کی : میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم والا تلبیہ پکارا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تم قربانی ساتھ لائے ہو؟ میں نے کہا نہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بیت اللہ اور صفا مروہ کا طواف کر کے احرام کھول ڈالو ۔ آگے ( ابو عمیس نے ) شعبہ اور سفیان ہی کی طرح حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2961

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِي مُوسَى، أَنَّهُ كَانَ يُفْتِي بِالْمُتْعَةِ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: رُوَيْدَكَ بِبَعْضِ فُتْيَاكَ، فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي النُّسُكِ بَعْدُ، حَتَّى لَقِيَهُ بَعْدُ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ عُمَرُ: «قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ فَعَلَهُ، وَأَصْحَابُهُ، وَلَكِنْ كَرِهْتُ أَنْ يَظَلُّوا مُعْرِسِينَ بِهِنَّ فِي الْأَرَاكِ، ثُمَّ يَرُوحُونَ فِي الْحَجِّ تَقْطُرُ رُءُوسُهُمْ»
Abu Musa, (Allah be pleased with him) reported that he used to deliver religious verdict in favor of Hajj Tamattu'. A person said to him: Exercise restraint in delivering some of your religious verdicts, for you do not know what the Commander of Believers has introduced in the rites (of Hajj) after you (when you were away in Yemen). He (Abu Musa, ) met him (Hadrat Umar) subsequently and asked him (about it), whereupon 'Umar said: I know that Allah's Apostle (May peace be upon him) and also his Companions did that (observed Tamattu'), but I do not approve that the married persons should have intercourse with their wives under the shade of the trees, and then set out for Hajj with water trickling down from their heads.
ابراہیم بن ابی موسیٰ نے حضرت موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ وہ حج تمتع ( کرنے ) کافتویٰ دیاکرتے تھے ، ایک شخص نے ان سے کہا : اپنےبعض فتووں میں زرا رک جاؤ ، تم نہیں جانتے کہ اب امیر المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مناسک ( حج ) کے متعلق کیا نیا فرمان جاری کیا ہے ۔ بعد میں ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملاقات ہوئی تو ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے دریافت کیا ۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا : میں جانتا ہوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ( حکم صادر ) کیا ، اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین نے ( اس پرعمل ) کیا ، لیکن مجھے یہ بات ناگوارمعلوم ہوئی کہ لوگ عرفات کے پاس وادی عرفہ کے قریب اراک مقام میں ( یا پیلو کے درختوں کی اوٹ میں ) اپنی عورتوں کےساتھ لطف اندوز ہوتے رہیں ۔ پھر جب وہ ( آٹھ ذوالحجہ یوم الترویہ کی ) صبح حج کے لئے چلیں تو ( غسل جنابت کریں اور ) ان کے سروں سے پانی ٹپک رہا ہو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2962

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ شَقِيقٍ: كَانَ عُثْمَانُ يَنْهَى عَنِ الْمُتْعَةِ، وَكَانَ عَلِيٌّ يَأْمُرُ بِهَا، فَقَالَ عُثْمَانُ لِعَلِيٍّ: كَلِمَةً، ثُمَّ قَالَ عَلِيٌّ: لَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّا قَدْ تَمَتَّعْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَجَلْ، وَلَكِنَّا كُنَّا خَائِفِينَ
Abdullah b. Shaqiq reported that 'Uthman (Allah be pleased with him) used to forbid Tamattu', whereas 'Ali (Allah be pleased with him) ordered to do it. 'Uthman said a word to 'Ali, but 'Ali said: You know that we used to perform Tamattu' with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), whereupon he said: It is right, but we entertained fear.
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے قتادہ سے حدیث بیان کی ، کہا : عبداللہ بن شقیق نے بیان کیا : عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ حج تمتع سے منع فرمایا کرتے تھے اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کا حکم دیتے تھے ۔ ( ایک مرتبہ ) حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس بارے میں کوئی بات کہی ۔ اس کے بعد حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا : آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج تمتع کیا تھا ۔ ( حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : جی بالکل ( کیا تھا ) لیکن اس وقت ہم خوفزدہ تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2963

وحَدَّثَنِيهِ يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، مِثْلَهُ
This hadith has been narrated by Shu'ba with the same chain of transmitters.
خالد ، یعنی ابن حارث نے ہمیں حدیث بیان کی ، ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ اسی ( مذکورہ بالا حدیث ) کے مانند حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2964

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: اجْتَمَعَ عَلِيٌّ، وَعُثْمَانُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا بِعُسْفَانَ، فَكَانَ عُثْمَانُ يَنْهَى عَنِ الْمُتْعَةِ أَوِ الْعُمْرَةِ، فَقَالَ عَلِيٌّ: «مَا تُرِيدُ إِلَى أَمْرٍ فَعَلَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَنْهَى عَنْهُ؟» فَقَالَ عُثْمَانُ: دَعْنَا مِنْكَ، فَقَالَ: إِنِّي لَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَدَعَكَ، فَلَمَّا أَنْ رَأَى عَلِيٌّ ذَلِكَ، أَهَلَّ بِهِمَا جَمِيعًا
Sa'id b. al-Musayyab reported that 'Ali and 'Uthman (Allah be pleased with them) met at 'Usfan; and Uthman used to forbid (people) from performing Tamattu' and 'Umra (during the period of Hajj), whereupon 'Ali said: What is your opinion about a matter which the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) did but you forbid it? Thereupon Uthman said: You leave us alone, whereupon he ('Ali) said: I cannot leave you alone. When 'Ali saw this, he put on Ihram for both of them together (both for Hajj and 'Umra).
عمرو بن مرہ نے سعید بن مسیب سے روایت کی ، کہا : ( ایک مرتبہ ) مقام عسفان پر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اورحضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ اکھٹے ہوئے ۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ حج تمتع سے یا ( حج کے مہینوں میں ) عمرہ کرنے سے منع فرماتے تھے ۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے پوچھا : آپ اس معاملے میں کیا کرنا چاہتے ہیں جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس سے منع فرماتے ہیں؟حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا : آپ اپنی ر ائے کی بجائے ہمیں ہماری رائے پر چھوڑ دیں ۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : ( آپ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کےخلاف حکم دے رہے ہیں ) میں آپ کو نہیں چھوڑ سکتا ۔ جب حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ ( اصرار ) دیکھا توحج وعمرہ دونوں کا تلبیہ پکارنا شروع کردیا ( تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق تمتع بھی رائج رہے ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2965

وحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: «كَانَتِ الْمُتْعَةُ فِي الْحَجِّ لِأَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاصَّةً»
Abu Dharr (Allah be pleased with him) said that Tamattu' in Hajj was a special (concession) only for the Companions of Muhammad ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ).
اعمش نے ابراہیم تیمی سے ، انھوں نے اپنے والد ( یزید بن شریک ) سے ، انھوں نے حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے فرمایا : حج میں تمتع ( حج کا احرام باندھنا پھرعمرہ کرکے احرام کھول دینا ) صرف محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کے لئے خاص تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2966

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَيَّاشٍ الْعَامِرِيِّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: «كَانَتْ لَنَا رُخْصَةً» يَعْنِي الْمُتْعَةَ فِي الْحَجِّ
Abu Dharr (Allah be pleased with him) reported: Tamattu' in Hajj was a special concession for us.
عیاش عامری نے ابراہیم تیمی سے ، انھوں نے اپنے والد ( یزید بن شریک ) سے ، انھوں نے ابو زر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےروایت کی ، انھوں نے کہا : یہ رخصت صرف ہمارے ہی لئے تھی ، یعنی حج میں تمتع کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2967

وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ فُضَيْلٍ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ أَبُو ذَرٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: «لَا تَصْلُحُ الْمُتْعَتَانِ، إِلَّا لَنَا خَاصَّةً» يَعْنِي مُتْعَةَ النِّسَاءِ وَمُتْعَةَ الْحَجِّ
Abu Dharr (Allah be pleased with him) said: Two are the Mut'as which were not permissible but only for us, i. e. temporary marriage with women and Tamattu' in Hajj.
زبید نے ابراہیم تیمی سے ، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ، کہا : ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا : دو متعے ہمارے علاوہ کسی کے لئے صحیح نہیں ( ہوئے ) یعنی عورتوں سے ( نکاح ) متعہ کرنا اور حج میں تمتع ( حج کا احرام باندھ کرآنا ، پھر اس سے عمرہ کرکے حج سے پہلےاحرام کھول دینا ، درمیان کے دنوں میں بیویوں اور خوشبو وغیرہ سے متمتع ہونا اورآخر میں روانگی کے وقت حج کا احرام باندھنا ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2968

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ، قَالَ: أَتَيْتُ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيَّ وَإِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيَّ، فَقُلْتُ: إِنِّي أَهُمُّ أَنْ أَجْمَعَ الْعُمْرَةَ وَالْحَجَّ الْعَامَ، فَقَالَ إِبْرَاهِيمُ النَّخَعِيُّ: لَكِنْ أَبُوكَ لَمْ يَكُنْ لِيَهُمَّ بِذَلِكَ. قَالَ قُتَيْبَةُ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ مَرَّ بِأَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ بِالرَّبَذَةِ، فَذَكَرَ لَهُ ذَلِكَ، فَقَالَ: «إِنَّمَا كَانَتْ لَنَا خَاصَّةً دُونَكُمْ»
Abd al-Rahman b. Abi al-Sha'tha' reported: I came to Ibrahim al-Nakha'I and Ibrahim Taimi and said: I intend to combine 'Umra and Hajj this year, whereupon Ibrahim al-Nakha'i said: But your father did not make such intention. Ibrahim narrated on the authority of, his father that he passed by Abu Dharr (Allah be pleased with him) at Rabdha, and made a mention of that, whereupon he said: It was a special concession for us and not for you.
ہمیں قتیبہ نے حدیث بیان کی ، ( کہا : ) ہمیں جریر نے بیان سے ، انھوں نے عبدالرحمان بن ابی شعشاء سے روایت کی ، کہا : میں ابراہیم نخعی اورابراہیم تیمی کے پاس آیا اور ان سے کہا : میں چاہتا ہوں کہ اس سال حج اور عمرے د ونوں کواکھٹا ادا کروں ۔ ابراہیم نخعی نے ( میری بات سن کر ) کہا : تمھارے والد ( ابو شعثاء ) تو کبھی ایسا ارادہ بھی نہ کرتے ۔ قتیبہ نے کہا : ہمیں جریر نے بیان سے حدیث بیا ن کی ، انھوں نے ابراہیم تیمی سے انھوں نے اپنے والد ( یزید بن شریک ) سے روایت کی کہ ایک مرتبہ ان کا گزر ربذہ کے مقام پر حضرت ابو زر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس سےہوا ، انھوں نے اس سے ، ( حج میں تمتع ) کا ذکر کیا ۔ حضرت ابوزر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا : یہ تم لوگوں کو چھوڑ کر خاص ہمارے لئے تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2969

وحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، جَمِيعًا عَنِ الْفَزَارِيِّ، قَالَ سَعِيدٌ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ غُنَيْمِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: سَأَلْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ عَنِ الْمُتْعَةِ؟ فَقَالَ: «فَعَلْنَاهَا وَهَذَا يَوْمَئِذٍ كَافِرٌ بِالْعُرُشِ، يَعْنِي بُيُوتَ مَكَّةَ»
Ghunaim b. Qais said: I asked Sa'd b. Abu Waqqas (Allah be pleased with him) about Mut'a, whereupon he said: We did that, and it was the day when he was an unbeliever living in (one of the) houses of Mecca.
مروان بن معاویہ نے کہا : ہمیں سلیمان تیمی نے غنیم بن قیس سے خبر دی ، انھوں نے کہا : میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حج تمتع کے بارے استفسارکیا ۔ انھوں نے کہا ہم نے حج تمتع کیا تھا ۔ اور یہ ( معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) ان دنوں سائبانوں ( والے گھروں ) میں خود کوڈھانپے ہوئے ( مقیم ) تھے ، یعنی مکہ کے گھروں میں ۔ ( معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرح حج افرادپر اصرار کرتے تھے ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2970

وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَقَالَ فِي رِوَايَتِهِ: يَعْنِي مُعَاوِيَةَ.
This hadith has been narrated on the authority of Sulaiman Taimi with the same chain of transmitters and in his narration (he) refers to Mu'awiya.
یحییٰ بن سعید نے سلیمان تیمی سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور اپنی روایت میں کہا : ان کی مرادحضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2971

وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي خَلَفٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، جَمِيعًا عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَ حَدِيثِهِمَا وَفِي حَدِيثِ سُفْيَانَ الْمُتْعَةُ فِي الْحَجِّ
This hadith has been transmitted on the authority of Sulaiman (but with a slight modification of words).
سفیان اورشعبہ دونوں نے سلیمان تیمی سے اسی سندکے ساتھ ان دونوں ( مروان اور یحییٰ ) کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی ہے ۔ ( البتہ ) سفیان کی حدیث میں ہے : حج میں تمتع ( کے بارے میں دریافت کیا ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2972

وَحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ، عَنْ مُطَرِّفٍ، قَالَ: قَالَ لِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ: إِنِّي لَأُحَدِّثُكَ بِالْحَدِيثِ الْيَوْمَ يَنْفَعُكَ اللهُ بِهِ بَعْدَ الْيَوْمِ، «وَاعْلَمْ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَعْمَرَ طَائِفَةً مِنْ أَهْلِهِ فِي الْعَشْرِ، فَلَمْ تَنْزِلْ آيَةٌ تَنْسَخُ ذَلِكَ، وَلَمْ يَنْهَ عَنْهُ حَتَّى مَضَى لِوَجْهِهِ، ارْتَأَى كُلُّ امْرِئٍ، بَعْدُ مَا شَاءَ أَنْ يَرْتَئِيَ»
Mutarrif reported: 'Imran b. Husain said to me: Should I not narrate to you a hadith today by which Allah will benefit you subsequently-and bear in mind that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) made some members of his family perform 'Umra within ten days of Dhu'l-Hijja. No verse was revealed to abrogate that, and he (the Holy Prophet) did not refrain from doing it till he died. So after him everyone said as he liked, (but it would be his. personal opinion and not the verdict of the Shari'ah).
ہمیں اسماعیل بن ابراہیم نے حدیث بیا ن کی ، ( کہا : ) ہمیں جریری نے حدیث سنائی ، انھوں نے ابو العلاء سے ، انھوں نے مطرف سے روایت کی ، ( مطرف نے ) کہا : عمران بن حصین نے مجھ سے کہا : میں تمھیں آج ایک ایسی حدیث بیان کرنے لگاہوں جس سے اللہ تعالیٰ آج کے بعد تمھیں نفع دے گا ۔ جان لو! اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں میں سے کچھ کو ذوالحجہ میں عمرہ کروایا ، پھر نہ تو کوئی ایسی آیت نازل ہوئی جس نے اسے ( حج کے مہینوںمیں عمرے کو ) منسوخ قرار دیا ہو ، اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے روکا ، حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی منزل کی طرف تشریف لے گئے ۔ بعد میں ہر شخص نے جورائے قائم کرنا چاہی کرلی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2973

وحَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، كِلَاهُمَا عَنْ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ وَقَالَ ابْنُ حَاتِمٍ فِي رِوَايَتِهِ ارْتَأَى رَجُلٌ بِرَأْيِهِ مَا شَاءَ يَعْنِي عُمَرَ
This hadith been narrated on the authority of Jurairi with the same chain of transmitters, and Ibn Hatim said in his narration: A person said according to his personal opinion, and it was Umar.
اسحاق بن ابراہیم اور محمد بن حاتم دونوں نے وکیع سے یہ حدیث بیا ن کی ( کہا : ) ہمیں سفیان نے جریری سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیا ن کی ، ( البتہ ) ابن حاتم نے اپنی ر وایت میں کہا : بعد میں ایک آدمی نے اپنی رائے سے جو چاہا نظریہ بنالیا ، ان کی مراد حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2974

وحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ مُطَرِّفٍ، قَالَ: قَالَ لِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ أُحَدِّثُكَ حَدِيثًا عَسَى اللهُ أَنْ يَنْفَعَكَ بِهِ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «جَمَعَ بَيْنَ حَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ، ثُمَّ لَمْ يَنْهَ عَنْهُ حَتَّى مَاتَ، وَلَمْ يَنْزِلْ فِيهِ قُرْآنٌ يُحَرِّمُهُ، وَقَدْ كَانَ يُسَلَّمُ عَلَيَّ، حَتَّى اكْتَوَيْتُ، فَتُرِكْتُ، ثُمَّ تَرَكْتُ الْكَيَّ فَعَادَ»
Imran b. Husain reported: I am narrating to you a hadith by which Allah will benefit you (and the hadith is) that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) combined Hajj and 'Umra, and he did not forbid (this combination) till he died. (Moreover) nothing was revealed in the Holy Qur'an which forbade it. And I was always blessed till I was branded and then it (blessing) was abandoned. I then abandoned branding and it (the blessing was restored).
ہمیں معاذ نے حدیث بیان کی ، ( کہا : ) ہمیں شعبہ نے حمید بن ہلال سے ، انھوں نے مطرف سے رویت کی ، انھوں نے کہا : عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے کہا : میں تمھیں ایک حدیث بیان کرتاہوں ۔ وہ دن دور نہیں جب اللہ تعالیٰ تمھیں اس سے فائدہ دےگا ۔ بلاشبہ!اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اورعمرہ کو ( حج کے مہینوں میں ) اکھٹاکیا ، پھر آپ نے وفات تک اس سے منع نہیں فرمایا ، اورنہ اس کے بارے میں قرآن ہی میں کچھ نازل ہوا جو اسے حرام قرار دے اور یہ بھی ( بتایا ) کہ مجھے ( فرشتوں کی طرف سے ) سلام کیا جاتا تھا ۔ یہاں تک کہ ( بواسیر کی بناء پر ) میں نے اپنے آپ کو دغوایا تو مجھے ( سلام کہنا ) چھوڑ دیا گیا ، پھر میں نے دغواناچھوڑ دیا تو ( فرشتوں کا سلام ) دوبارہ شروع ہوگیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2975

حَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مُطَرِّفًا، قَالَ: قَالَ لِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ بِمِثْلِ حَدِيثِ مُعَاذٍ
This hadith has been narrated on the authority of Mutarrif with the same chain of transmitters.
محمد بن جعفر نے ہمیں حدیث بیان کی ، ( کہا ) ہمیں شعبہ نے حدیث سنائی ، انھوں نے حمید بن ہلال سے روایت کی ، کہا میں نے مطرف سے سنا ، انھوں نے کہا عمرا ن بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے کہا ۔ آگے معاذ کی حدیث کے مانند ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2976

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُطَرِّفٍ، قَالَ: بَعَثَ إِلَيَّ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ فِي مَرَضِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ، فَقَالَ: إِنِّي كُنْتُ مُحَدِّثَكَ بِأَحَادِيثَ، لَعَلَّ اللهَ أَنْ يَنْفَعَكَ بِهَا بَعْدِي، فَإِنْ عِشْتُ فَاكْتُمْ عَنِّي، وَإِنْ مُتُّ فَحَدِّثْ بِهَا إِنْ شِئْتَ: إِنَّهُ قَدْ سُلِّمَ عَلَيَّ، وَاعْلَمْ «أَنَّ نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ جَمَعَ بَيْنَ حَجٍّ وَعُمْرَةٍ، ثُمَّ لَمْ يَنْزِلْ فِيهَا كِتَابُ اللهِ، وَلَمْ يَنْهَ عَنْهَا نَبِيُّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ» قَالَ رَجُلٌ فِيهَا: بِرَأْيِهِ مَا شَاءَ
Mutarrif reported: 'Imran b. Husain sent for me during his illness of which he died, and said: I am narrating to you some ahadith which may benefit you after me. If I live you conceal (the fact that these have been transmitted by me), and if I die, then you narrate them if you like (and these are): I am blessed, and bear in mind that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) combined Hajj and Umra. Then no verse was revealed in regard to it in the Book of Allah (which abrogated it) and the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) did not forbid (from doing it). And whatever a person (, Umar) said was out of his personal opinion.
قتادہ نے مطرف سے روایت کی ، کہا : جس مرض میں عمرا ن بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفا ت ہو ئی ، اس دورا ن میں انھوں نے مجھے بلا بھیجا اور کہا میں تمھیں چند احادیث بیان کرا نا چا ہتا ہوں ۔ امید ہے کہ اللہ تعا لیٰ میرے بعد تمھیں ان سے فائدہ پہنچائے گا ، اگر میں ( شفا یا ب ہو کر ) زندہ رہا تو ان باتوں کو میری طرف سے پو شیدہ رکھنا اگر فو ت ہو گیا تو چاہو تو بیان کر دینا مجھ پر ( فرشتوں کی جا نب سے ) سلام کہا جا تا تھا ( تفصیل سابقہ حدیث میں ہے ) اور یا د رکھو !اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرے کو اکٹھا کر دیا ، اس کے بعد نہ تو اس بارے میں اللہ کی کتاب نازل ہو ئی اور نہ ( آخر تک ) اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ۔ ایک شخص نے اس بارے میں اپنی را ئے سے جو چا ہا کہا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2977

وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: «اعْلَمْ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ بَيْنَ حَجٍّ وَعُمْرَةٍ، ثُمَّ لَمْ يَنْزِلْ فِيهَا كِتَابٌ، وَلَمْ يَنْهَنَا عَنْهُمَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ» قَالَ: فِيهَا رَجُلٌ بِرَأْيِهِ مَا شَاءَ
Imran b. al-Husain (Allah be pleased with him) said: Know well that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) combined 'Hajj and 'Umra, and nothing was revealed in the Book (to abrogate it), and the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) too did not forbid us from (combining) them. And whatever a person said was out of his personal opinion.
ہمیں سعید بن ابی عروبہ نے قتادہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے مطرف بن عبد اللہ بن شخیر سے انھوں نے عمرا ن بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے فرمایا : جا ن لو!اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرے کو اکٹھا کیا تھا ۔ اس کے بعد نہ تو اس معاملے میں اللہ کی کتاب ( میں کو ئی بات ) نازل ہو ئی ۔ اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ان دونوں سے منع فرمایا : پھر ایک شخص نے اس کے بارے میں اپنی را ئے سے جو چا ہا کہا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2978

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: «تَمَتَّعْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَنْزِلْ فِيهِ الْقُرْآنُ» قَالَ رَجُلٌ بِرَأْيِهِ مَا شَاءَ
Imran b. Husain (Allah be pleased with him) reported: We performed Tamattu' (Hajj and 'Umra combining together) in the company of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), and nothing was revealed in the Qur'an (concerning the abrogation of this practice), and whatever a person (Hadhrat 'Umar) said was his personal opinion.
ہمام نے کہا : ہمیں قتادہ نے مطرف کے واسطے سے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان فر مائی : کہا : ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( حج میں ) تمتع کیا تھا اور اس کے بعد اس کے متعلق قرآن نازل نہ ہوا ( کہ یہ درست نہیں ہے اس کے متعلق ) ایک شخص نے اپنی را ئے سے جو چا ہا کہہ دیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2979

وحَدَّثَنِيهِ حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ وَاسِعٍ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: تَمَتَّعَ نَبِيُّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَمَتَّعْنَا مَعَهُ
Imran b. Husain narrated this hadith (in these words also): Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) performed Hajj Tamattu' and we also performed it along with him.
محمد بن واسع نے مطرف بن عبد اللہ بن شخر سے ، انھوں نے حضرت عمرا ن بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہی حدیث بیان کی ، ( عمرا ن بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( حج میں ) تمتع ( حج و عمرے کو ایک ساتھ ادا ) کیا اور ہم نے بھی آپ کے ساتھ ( حج میں ) تمتع کیا تھا ۔ ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قران کی صور ت میں حج و عمرہ اکٹھا ادا کیا ، جو قربانیاں ساتھ نہ لا ئے تھے انھوں نے انھی دنوں میں الگ الگ احرا م باندھ کر دونوں کو ادا کیا )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2980

حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ عُمَرَ الْبَكْرَاوِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ، قَالَ: قَالَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ: «نَزَلَتْ آيَةُ الْمُتْعَةِ، فِي كِتَابِ اللهِ - يَعْنِي مُتْعَةَ الْحَجِّ - وَأَمَرَنَا بِهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ لَمْ تَنْزِلْ آيَةٌ تَنْسَخُ آيَةَ مُتْعَةِ الْحَجِّ، وَلَمْ يَنْهَ عَنْهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى مَاتَ» قَالَ رَجُلٌ بِرَأْيِهِ: بَعْدُ، مَا شَاءَ
Imran b. Husain said: There was revealed the verse of Tamattu' in Hajj in the Book of Allah and the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) commanded us to perform it. and then no verse was revealed abrogating the Tamattu' (form of Hajj), and the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) did not forbid to do it till he died. So whatever a person said was his personal opinion.
بشر بن مفضل نے ہمیں حدیث بیان کی ، ( کہاJ ہمیں عمرا ن بن مسلم نے ابو رجاء سے روایت کی ، کہ عمرا ن بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : متعہ یعنی حج میں تمتع کی آیت قرآن مجید میں نازل ہو ئی ۔ اور اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ہمیں اس کا حکم دیا ، بعد ازیں نہ تو کو ئی آیت نازل ہو ئی جس نے حج میں تمتع کی آیت کو منسوخ کیا ہو اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فر ما یا حتی کہ آپ فوت ہو گئے بعد میں ایک شخص نے اپنی را ئے سے جو چا ہا کہا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2981

وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عِمْرَانَ الْقَصِيرِ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: وَفَعَلْنَاهَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَقُلْ: وَأَمَرَنَا بِهَا
A hadith like this is transmitted on the authority of Imran b. Husain, but with this variation that he ('Imran) said: We did that (Tamattu') in the company of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and he did not say anything but he (the Holy Prophet) commanded us to do it.
یحییٰ بن سعید نے ہمیں عمرا ن قصیر سے حدیث سنا ئی ( انھوں نے کہا : ) ہمیں ابو رجاء نے عمرا ن بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اسی سند ( مذکورہ بالاروایت ) کے مانند حدیث بیان کی ۔ البتہ اس میں یہ کہا کہ ہم نے یہ ( حج میں تمتع ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا ( یحییٰ بن سعید نے ) یہ نہیں کہا : آپ نے ہمیں اس کا حکم دیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2982

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: تَمَتَّعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ، وَأَهْدَى، فَسَاقَ مَعَهُ الْهَدْيَ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَبَدَأَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهَلَّ بِالْعُمْرَةِ، ثُمَّ أَهَلَّ بِالْحَجِّ، وَتَمَتَّعَ النَّاسُ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ، فَكَانَ مِنَ النَّاسِ مَنْ أَهْدَى فَسَاقَ الْهَدْيَ وَمِنْهُمْ مَنْ لَمْ يُهْدِ، فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ قَالَ لِلنَّاسِ: «مَنْ كَانَ مِنْكُمْ أَهْدَى، فَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ مِنْ شَيْءٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّى يَقْضِيَ حَجَّهُ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ مِنْكُمْ أَهْدَى، فَلْيَطُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَلْيُقَصِّرْ وَلْيَحْلِلْ، ثُمَّ لِيُهِلَّ بِالْحَجِّ وَلْيُهْدِ، فَمَنْ لَمْ يَجِدْ هَدْيًا، فَلْيَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةً إِذَا رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ» وَطَافَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَدِمَ مَكَّةَ، فَاسْتَلَمَ الرُّكْنَ أَوَّلَ شَيْءٍ، ثُمَّ خَبَّ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ مِنَ السَّبْعِ، وَمَشَى أَرْبَعَةَ أَطْوَافٍ، ثُمَّ رَكَعَ، حِينَ قَضَى طَوَافَهُ بِالْبَيْتِ عِنْدَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ فَانْصَرَفَ، فَأَتَى الصَّفَا فَطَافَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ سَبْعَةَ أَطْوَافٍ، ثُمَّ لَمْ يَحْلِلْ مِنْ شَيْءٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّى قَضَى حَجَّهُ، وَنَحَرَ هَدْيَهُ يَوْمَ النَّحْرِ، وَأَفَاضَ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ ثُمَّ حَلَّ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ حَرُمَ مِنْهُ، وَفَعَلَ، مِثْلَ مَا فَعَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَنْ أَهْدَى وَسَاقَ الْهَدْيَ مِنَ النَّاسِ
Abdullah b. 'Umar (Allah be pleased with them) reported: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) observed Tamattu' in Hajjat-ul-Wada'. He first put on Ihram for 'Umra and then for Hajj. and then offered animal sacrifice. So he drove the sacrificial animals with him from Dhu'l-Hulaifa. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) commenced Ihram of Umra and thus pronounced Talbiya for 'Umra. and then (put on Ihram for Hajj) and pronounced Talbiya for Hajj. And the people performed Tamattu' in the company of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). They put on Ihram for Umra (first) and then for Hajj. Some of them had sacrificial animals which they had brought with them, whereas some of them had none to sacrifice. So when Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came to Mecca, he said to the people: He who amongst you has brought sacrificial animals along with him must not treat as lawful anything which has become unlawful for him till he has completed the Hajj; and he, who amongst you has not brought the sacrificial animals should circumambulate the House, and run between al-Safa' and al-Marwa and clip (his hair) and put off the Ihram, and then again put on the Ihram for Hajj and offer sacrifice of animals. But he who does not find the sacrificial animal, he should observe fast for three days during the Hajj and for seven days when he returns to his family. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) circumambulated (the House) when he came to Mecca: he first kissed the corner (of the Ka'ba containing the Black Stone), then ran in three circuits out of seven and walked in four circuits. And then when he had finished the circumambulation of the House he observed two rak'ahs of prayer at the Station (of Ibrahim), and then pronounced Salaam (for concluding the rak'ahs), and departed and came to al-Safa' and ran seven times between al-Safa' and al-Marwa. After that he did not treat anything as lawful which had become unlawful till he had completed his Hajj and sacrificed his animal on the day of sacrifice (10th of Dhu'l-Hijja). and then went back quickly (to Mecca) and performed circumambulation of the House (known as tawaf ifada) after which all that was unlawful for him became lawful; and those who had brought the sacrificial animals along with them did as Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had done
سالم بن عبد اللہ سے روایت ہے کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج تک عمرے سے تمتع فرمایا اور ہدیہ قربانی کا اہتمام کیا آپ ذوالحلیفہ سے قربانی کے جا نور اپنے ساتھ چلا کر لا ئے تھے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آغا ز فرمایا تو ( پہلے ) عمرے کا تلبیہ پکا را پھر حج کا تلبیہ پکا را اور لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ حج تک عمرے سے تمتع کیا ۔ لوگوں میں کچھ ایسے تھے انھوں نے ہدیہ قربانی کا اہتمام کیا اور قربانی کے جانور چلا کر ساتھ لا ئے تھے اور کچھ ایسے تھے جو قربانیاں لے کر نہیں چلے تھے ۔ جب آپ مکہ تشریف لے آئے تو آپ نے لوگوں سے فرمایا : "" تم میں سے جو قربانی لے چلا وہ ان چیزوں سے جنھیں اس نے ( احرا م بندھ کر ) حرام کیا اس وقت تک حلال نہیں ہو گا جب تک کہ حج پو را نہ کرے ۔ اور جو شخص قربا نی نہیں لا یا وہ بیت اللہ اور صفا مروہ کا طواف کرے اور بال کتروا کر حلال ہو جا ئے ( اور آٹھ ذوالحجہ کو ) پھر حج کا ( احرا م باندھ کر ) تلبیہ پکا رے ( اور رمی کے بعد ) قر بانی کرے ۔ اور جسے قربانی میسر نہ ہو وہ تین دن حج کے دورا ن میں اور سات دن گھر لو ٹ کر روزے رکھے ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ پہنچے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کا طواف فر ما یا ۔ سب سے پہلے حجرا سود کا استلام کیا ۔ پھر تین چکروں میں تیز چلے اور چار چکر معمول کی رفتار سے چل کر لگا ئے ۔ جب آپ نے بیت اللہ کا طواف مکمل کر لیا تو مقام ابرا ہیم کے پاس دو رکعتیں ادا فرمائیں ۔ پھر سلام پھیر ااور رخ بد لیا ۔ صفا پر تشریف لا ئے اور صفا مروہ کے ( درمیا ن ) ساتھ چکر لگا ئے ۔ پھر جب تک آپ نے اپنا حج مکمل نہ کیا آپ نے ایسی کسی چیز کو ( اپنے لیے ) حلال نہ کیا جسے آپ نے حرا م کیا تھا قربانی کے دن آپ نے اپنے قربانی کے اونٹ نحر کیے اور ( طواف ) افاضہ فر ما یا ۔ پھر آپ نے ہر وہ چیز ( اپنے لیے ) حلال کر لی جو احرام کی وجہ سے ) حرام ٹھہرائی تھی ۔ اور لوگوں میں سے جنھوں نے ہدیہ قربانی کا اہتمام کیا تھا اور لوگو ں کے ساتھ قربانی کے جا نور ہانک کر لے آئے تھے ۔ انھوں نے بھی ویسا ہی کیا جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2983

وحَدَّثَنِيهِ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ: «عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي تَمَتُّعِهِ بِالْحَجِّ إِلَى الْعُمْرَةِ، وَتَمَتُّعِ النَّاسِ مَعَهُ» بِمِثْلِ الَّذِي أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
This hadith has been narrated on the authority of 'A'isha. The wife of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), concerning his Tamattu' of Hajj and 'Umra and performing of Tamattu' by people in his company.
ابن شہاب نے عروہ بن زبیر سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے انھیں ( عروہ کو ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں آپ کے حج کے ساتھ عمرے کے تمتع کے متعلق اور جو آپ کے ساتھ تھے ۔ ان کے تمتع کے متعلق اسی طرح خبر دی ۔ جس طرح سالم بن عبد اللہ نے مجھے عبد اللہ ( بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کے واسطے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خبر دی تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2984

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ حَفْصَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ، مَا شَأْنُ النَّاسِ حَلُّوا وَلَمْ تَحْلِلْ أَنْتَ مِنْ عُمْرَتِكَ؟ قَالَ: «إِنِّي لَبَّدْتُ رَأْسِي، وَقَلَّدْتُ هَدْيِي، فَلَا أَحِلُّ حَتَّى أَنْحَرَ»
Hafsa (Allah be pleased with her), the wife of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), said: Messenger of Allah. what about people who have put off Ihram whereas you have not put it off after your 'Umra? He said: I have stuck my hair and have driven my sacrificial animal, and would not, therefore, put off Ihram until I have sacrificed the animal.
یحییٰ بن یحییٰ نے کہا : میں نے امام مالک کے سامنے پڑھا ، انھوں نے نافع سے روایت کی ، انھوں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کی : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! لوگوں کا معاملہ کیا ہے؟ انھوں نے ( عمرے کے بعد ) احرا م کھول دیا ہے ۔ اور آپ نے اپنے عمرے ( آتے ہی طواف وسعی جو عمرے کے منسک کے برابر ہے ) کے بعد احرا م نہیں کھولا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میں نے اپنے سر ( کے بالوں ) کو گوند یا خطمی بوٹی سے ) چپکالیا اور اپنی قربانیوں کو ہار ڈا ل دیے ۔ اس لیے میں جب تک قربانی نہ کر لوں ۔ احرا م نہیں کھول سکتا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2985

وحَدَّثَنَاه ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ حَفْصَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمْ، قَالَتْ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ مَا لَكَ لَمْ تَحِلَّ بِنَحْوِهِ
Hafsa (Allah be pleased with her) reported: I said: Messenger of Allah what is the matter with you that you have not put off Ihram? The rest of the hadith is the same.
خالد بن مخلد نے مالک سے ، انھوں نے نافع سے انھوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے فرمایا : " میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا وجہ ہے کہ آپ نے احرا م نہیں کھولا ؟ ( آگے ) مذکورہ بالا حدیث کے مانند ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2986

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ حَفْصَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمْ، قَالَتْ: قُلْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا شَأْنُ النَّاسِ حَلُّوا وَلَمْ تَحِلَّ مِنْ عُمْرَتِكَ؟ قَالَ: «إِنِّي قَلَّدْتُ هَدْيِي، وَلَبَّدْتُ رَأْسِي، فَلَا أَحِلُّ حَتَّى أَحِلَّ مِنَ الْحَجِّ»
Hafsa (Allah be pleased with her) reported: I said to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ): What is the matter with people that they have put off Ihram, whereas you have not put it off after your Umra'? He said: I have driven my sacrificial animal and stuck my hair, and it is not permissible for me to put off Ihram unless I have completed the Hajj.
عبید اللہ نے کہا : مجھے نافع نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انھوں نے حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے خبر دی انھوں نے کہا : میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی : لوگوں کا کیا معاملہ ہے؟ انھوں نے احرا م کھول دیا ہے اور آپ نے ( مناسک ) ادا ہو جا نے کے باوجود ) ابھی تک عمرے کا احرا م نہیں کھولا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میں نے اپنی قربانی کے اونٹوں کو ہار پہنائے اور اپنے سر ( کے بالوں ) کو گوند ( جیلی ) سے چپکا یا میں جب تک حج سے فارغ نہ ہو جاؤں ۔ احرام سے فارغ نہیں ہو سکتا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2987

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ حَفْصَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ بِمِثْلِ حَدِيثِ مَالِكٍ «فَلَا أَحِلُّ حَتَّى أَنْحَرَ»
Hafsa (Allah be pleased with her) said: Messenger of Allah; the rest of the hadith is the same and (the concluding words of the Holy Prophet): I won't put off Ihram until I have sacrificed the animal.
عبید اللہ نے نافع سے انھوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ( اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) سے عرض کی : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ( آگے ) مالک کی ھدیث کے مانند ہے ( البتہ الفاظ یوں ہیں ) : " میں جب تک قربانی نہ کر لوں ۔ احرا م سے فارغ نہیں ہو سکتا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2988

وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمَخْزُومِيُّ، وَعَبْدُ الْمَجِيدِ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يَحْلِلْنَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ، قَالَتْ حَفْصَةُ: فَقُلْتُ: مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَحِلَّ؟ قَالَ: «إِنِّي لَبَّدْتُ رَأْسِي، وَقَلَّدْتُ هَدْيِي، فَلَا أَحِلُّ حَتَّى أَنْحَرَ هَدْيِي»
Hafsa (Allah be pleased with her) said that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) commanded his wives that they should put off Ihram during the year of Hajj (at-ul-Wada'). whereupon she (Hafsa) said: What hinders you that you have not put off Ihram? Thereupon he said: I have stuck my hair and driven my sacrificial animal along with men and it is not permissible to put off Ihram (under this condition until I have sacrificed the animal.
ابن جریج نے نافع سے انھوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : مجھے حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حدیث بیان فرمائی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج کو حجۃ الوداع کے سال حکم دیا تھا کہ وہ ( عمرہ کرنے کے بعد ) احرا م کھول دیں ۔ حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : میں نے عرض کی : آپ کو احرا م کھو لنے سے کیا چیز مانع ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میں اپنے سر ( کے بالوں کو ) چپکا چکا ہو ں ۔ اور اپنی قربانی کے اونٹ نحر نہ کر لوں ۔ احرام نہیں کھو ل سکتا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2989

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، خَرَجَ فِي الْفِتْنَةِ مُعْتَمِرًا وَقَالَ: إِنْ صُدِدْتُ عَنِ الْبَيْتِ صَنَعْنَا كَمَا صَنَعْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَجَ فَأَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَسَارَ، حَتَّى إِذَا ظَهَرَ عَلَى الْبَيْدَاءِ الْتَفَتَ إِلَى أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: مَا أَمْرُهُمَا إِلَّا وَاحِدٌ، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ الْحَجَّ مَعَ الْعُمْرَةِ، فَخَرَجَ حَتَّى إِذَا جَاءَ الْبَيْتَ طَافَ بِهِ سَبْعًا، وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، سَبْعًا. لَمْ يَزِدْ عَلَيْهِ، وَرَأَى أَنَّهُ مُجْزِئٌ عَنْهُ، وَأَهْدَى
Nafi' reported that 'Abdullah b. Umar (Allah be pleased with them) set out for Umra during the turmoil, and he said: If I am detained (from going to) the House, we would do the same as we did with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). So he went out and put on Ihram for 'Umra and moved on until he reached al-Baida'. He turned towards his Companions and said: There is one command for both of them. and 1 call you as my witness (and say) that verify I have- made Hajj with 'Umra compulsory for me. He proceeded until, when he came to the House, he circumambulated it seven times and ran between al-Safa' and al-Marwa seven times, and made no addition to it and thought it to be sufficient for him and offered sacrifice.
یحییٰ بن یحییٰ نے کہا : میں نے امام مالک کے سامنے ( حدیث کی ) قراءت کی ، انھوں نے نافع سے روایت کی کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فتنے کے ایام میں عمرے کے لیے نکلے اور کہا : اگر مجھے بیت اللہ جا نے سے روک دیا گیا تو ہم ویسے ہی کریں گے جیسے ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کیا تھا ۔ وہ ( مدینہ سے ) نکلے اور ( میقات سے ) عمرے کا تلبیہ پکا را ، اور چل پرے جب مقا م بیداء ( کی بلندی ) پر نمودار ہو ئے تو اپنے ساتھیوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا : "" دونوں ( حج وعمرہ ) کا معاملہ ایک ہی جیسا ہے ۔ میں تمھیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے عمرے کے ساتھ حج کی نیت بھی کر لی ہے ۔ پھر آپ نکل پڑے حتی کہ بیت اللہ پہنچے تو اس کے ( گرد ) سات چکر لگا ئے ۔ اور صفامروہ کے مابین بھی سات چکر پو رے کیے ، ان پر کوئی اضافہ نہیں کیا ۔ ان کی را ئے تھی کہ یہی ( ایک طواف اور ایک سعی ) ان کی طرف سے کا فی ہے اور ( بعدازاں ) انھوں نے ( حج قران ہو نے کی بنا پر ) قربانی کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2990

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عَبْدِ اللهِ، وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، كَلَّمَا عَبْدَ اللهِ حِينَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ لِقِتَالِ ابْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَا: لَا يَضُرُّكَ أَنْ لَا تَحُجَّ الْعَامَ، فَإِنَّا نَخْشَى أَنْ يَكُونَ بَيْنَ النَّاسِ قِتَالٌ يُحَالُ بَيْنَكَ وَبَيْنَ الْبَيْتِ، قَالَ: فَإِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ فَعَلْتُ كَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ، حِينَ حَالَتْ كُفَّارُ قُرَيْشٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً، فَانْطَلَقَ حَتَّى أَتَى ذَا الْحُلَيْفَةِ فَلَبَّى بِالْعُمْرَةِ، ثُمَّ قَالَ: إِنْ خُلِّيَ سَبِيلِي قَضَيْتُ عُمْرَتِي، وَإِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ فَعَلْتُ كَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ، ثُمَّ تَلَا: {لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ} [الأحزاب: 21]، ثُمَّ سَارَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِظَهْرِ الْبَيْدَاءِ قَالَ: مَا أَمْرُهُمَا إِلَّا وَاحِدٌ، إِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْعُمْرَةِ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْحَجِّ، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجَّةً مَعَ عُمْرَةٍ، فَانْطَلَقَ حَتَّى ابْتَاعَ بِقُدَيْدٍ هَدْيًا، ثُمَّ طَافَ لَهُمَا طَوَافًا وَاحِدًا بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ لَمْ يَحِلَّ مِنْهُمَا حَتَّى حَلَّ مِنْهُمَا بِحَجَّةٍ يَوْمَ النَّحْرِ
Nafi' reported that 'Abdullah b. 'Abdullah and Salim b. Abdullah said to 'Abdullah (b. 'Umar) at the time when Hajjaj came to fight against Ibn Zubair: There would be no harm if you do not (proceed) for Hajj this year, for we fear that there would be fight among people which would cause obstruction between you and the House, whereupon he said: If there would be obstruction between me and that (Ka'ba), I would do as Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) did. I was with him (the Holy Prophet) when the infidels of Quraish caused obstructions between him (the Holy Prophet) and the House. I call you as my witness (to the fact) that I have made 'Umra essential for me. He proceeded until he came to Dhu'l-Hulaifa and pronounced Talbiya for Umra, and said: If the way Is clear forme, I would then complete my 'Umra but If there is some obstruction between me and that (the Ka'ba). I would then do what Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had done (at the occasion of Hudaibiya), and I was with him (the Holy Prophet). and then recited: Verily in the Messenger of Allah, there is a model pattern for you (xxxiii. 21). He then moved on until he came to the rear side of al-Baida' and said: There is one command for both of them automatically) (Hajj and Umra). If I am detained (in the performance) of 'Umra, I am ( automatically detained (in the performance) of Hajj (too). I call you as witness that Hajj along with 'Umra I had made essential for me. (I am performing Hajj and 'Umra as Qiran.) He then bought sacrificial animals at Qudaid and then circumambulated the House and ran between al-Safa' and al-Marwa once (covering both Hajj and Umra), and did not put off Ihram until on the Day of Sacrifice in the month of Dhu'l-Hijja.
عبید اللہ سے روایت ہے کہا : مجھے نافع نے حدیث بیان کی کہ جس سال حجاج بن یوسف نے حضرت ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے لرا ئی کرنے کے لیے مکہ میں پراؤ کیا تو عبد اللہ بن عبد اللہ اور سالم بن عبد اللہ نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے گفتگو کی کہ اگر آپ اس سال حج نہ فرمائیں تو کو ئی حرج نہیں ہمیں اندیشہ ہے کہ لوگوں ( حجاج بنیوسف اور عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فوجوں ) کے درمیان جنگ ہو گی اور آپ کے اور بیت اللہ کے درمیان رکاوٹ حائل ہو جا ئے گی ( آپ بیت اللہ تک پہنچ نہیں پائیں گے ) انھوں نے فر ما یا : "" اگر میرے اور بیت اللہ کے درمیان کو ئی رکاوٹ آگئی تو میں وہی کروں گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا ( اسموقع پر ) میں بھی آپ کے ساتھ ( شریک سفر ) تھا جب قریش مکہ آپ کے اور بیت اللہ کے درمیان حا ئل ہو گئے تھے میں تمھیں گواہ بنا تا ہوں کہ میں نے عمرے کی نیت کر لی ہے ۔ ( پھر حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نکلے جب ذوالحلیفہ پہنچے تو عمرے کا تلبیہ پکارا پھر فرمایا : "" اگر میرا راستہ خالی رہا تو میں اپنا عمرہ مکمل کروں گا اور اگر میرے اور بیت اللہ کے درمیان کو ئی رکاوٹ پیدا ہو گئی تو میں وہی کروں گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا جب میں بھی آپ کے ساتھ تھا ۔ پھر ( ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) یہ آیت تلاوت فرمائی ۔ "" لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَ‌سُولِ اللَّـهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ "" یقیناً تمھا رے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( کے عمل ) میں بہترین نمونہ ہے ۔ "" پھر ( حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) چل پڑے جب مقام بیداء کی بلندی پر پہنچے تو فر ما یا : "" ان دونوں ( حج و عمرہ ) کا حکم ایک جیسا ہے ۔ اگر میرے اور عمرے کے درمیان کو ئی رکاوٹ حائل ہو گئی تو ( وہی رکا وٹ ) میرے اور میرے حج کے درمیان حائل ہو گی ۔ میں تمھیں گواہ ٹھہراتا ہوں کہ میں نے اپنے عمرے کے ساتھ حج بھی لا زم ٹھہرا لیا ہے آپ چلتے رہے حتی کہ مقام قدید آپ نے قربانی کے اونٹ خریدے پھر آپ نے ان دونوں ( حج اور عمرے ) کے لیے بیت اللہ اور احرا م باندھا تھا اسے نہ کھولا یہاں تک کہ قربانی کے دن حج ( مکمل ) کر کے دونوں کے احرا م سے فارغ ہو ئے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2991

وحَدَّثَنَاه ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: أَرَادَ ابْنُ عُمَرَ الْحَجَّ حِينَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ بِابْنِ الزُّبَيْرِ، وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ هَذِهِ الْقِصَّةِ، وَقَالَ فِي آخِرِ الْحَدِيثِ: وَكَانَ يَقُولُ: مَنْ جَمَعَ بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ كَفَاهُ طَوَافٌ وَاحِدٌ وَلَمْ يَحِلَّ حَتَّى يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا
Nafi' reported that Ibn Umar intended to go to Hajj (during the year) when Hajjaj attacked Ibn Zubair, and he narrated the account as (narrated above), and he used to say at the end of the hadith: He who combines Hajj with Umra, for him one single circumambulation is sufficient, and he did not put off Ihram until he had completed both of them.
ابن نمیر نے ہمیں حدیث سنائی ، ( کہا : ) ہمیں میرے والد ( عبداللہ ) نے عبیداللہ سے ، انھوں نے نافع سے روایت کی ، کہا : حضرت عبداللہ ( بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے اس موقع پر حجاج بن یوسف ، ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مقابلے میں اترا ، حج کااردہ کیا ۔ ( ابن نمیر نے پوری ) حدیث ( یحییٰ قطان کے ) اس قصے کی طرح بیان کی ۔ البتہ حدیث کے آخر میں کہا کہ ( ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) یہ کہا کرتے تھے : جو شخص حج وعمرہ اکھٹا ( حج قران کی صورت میں ) ادا کرے تو اسے ایک ہی طواف کافی ہے ۔ اور وہ اس وقت ک احرام سے فارغ نہیں ہوگا جب تک دونوں سے فارغ نہ ہوجائے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2992

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، أَرَادَ الْحَجَّ عَامَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ بِابْنِ الزُّبَيْرِ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّ النَّاسَ كَائِنٌ بَيْنَهُمْ قِتَالٌ، وَإِنَّا نَخَافُ أَنْ يَصُدُّوكَ، فَقَالَ: {لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللهِ أُسْوَةٌ} [الأحزاب: 21] حَسَنَةٌ أَصْنَعُ كَمَا صَنَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً، ثُمَّ خَرَجَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِظَاهِرِ الْبَيْدَاءِ، قَالَ: مَا شَأْنُ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ إِلَّا وَاحِدٌ، اشْهَدُوا - قَالَ ابْنُ رُمْحٍ: أُشْهِدُكُمْ - أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجًّا مَعَ عُمْرَتِي، وَأَهْدَى هَدْيًا اشْتَرَاهُ بِقُدَيْدٍ، ثُمَّ انْطَلَقَ يُهِلُّ بِهِمَا جَمِيعًا، حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَلَمْ يَزِدْ عَلَى ذَلِكَ، وَلَمْ يَنْحَرْ، وَلَمْ يَحْلِقْ، وَلَمْ يُقَصِّرْ، وَلَمْ يَحْلِلْ مِنْ شَيْءٍ حَرُمَ مِنْهُ، حَتَّى كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ فَنَحَرَ وَحَلَقَ، وَرَأَى أَنْ قَدْ قَضَى طَوَافَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ بِطَوَافِهِ الْأَوَّلِ . وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: «كَذَلِكَ فَعَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
Nafi' reported that Ibn Umar intended to go for Hajj during the year when Hajjaj attacked Ibn Zubair. It was said to him: There is a state of war between people and we fear that they would detain you, whereupon he ('Abdullah b. Umar) said: Verily in the Messenger of Allah there is a model pattern for you. I would do as Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) did. I call you as witness that I have undertaken to perform 'Umra. He then set out until, when he reached the rear side of al-Baida', he said: There is one command both for Hajj and Umra. so bear witness. Ibn Rumh said: I call you as witness that I have undertaken to perform my Hajjalong with my Umra (i. e. I am performing both of them as Qiran), and he offered the sacrifice of animals which he had bought at Qudaid. He then proceeded pronouncing Talbiya for both of them together until he reached Mecca, He circumambulated the House. and (ran) between al-Safa' and al-Marwa and made no addition to it. He neither sacrificed the animal, nor got his head shaved, nor got his hair clipped, nor did he make anything lawful which was unlawful (due to Ihram) until it was the Day of Sacrifice (10th of Dhu'l-Hijja). He then offered sacrifice, and got his hair cut, and saw that circumambulation of Hajj and 'Umra was complete with the first circumambulation. Ibn 'Umar said: This is how Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had done.
محمد بن رمح اورقتیبہ نے لیث سے ، انھوں نے نافع سے روایت کی کہ جس سال حجاج بن یوسف ، ابن سال حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حج کا قصد فرمایا ، ان سے کہا گیا : لوگوں کے مابین تو لڑائی ہونے والی ہے ، ہمیں خدشہ ہے کہ وہ آپ کو ( بیت اللہ سے پہلے ہی ) روک دیں گے ۔ انھوں نے فرمایا : بلا شبہ تمھارے لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں بہترین نمونہ ہے ۔ میں اس طرح کروں گا جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےکیا تھا ۔ میں تمھیں گواہ ٹھراتا ہوں کہ میں نے ( خود پر ) عمرہ واجب کرلیا ہے ۔ پھرروانہ ہوئے ، جب مقام بیداء کی بلندی پر پہنچے تو فرمایا : ( کسی رکاوٹ کے باعث بیت اللہ تک نہ پہنچ سکنے کے لحاظ سے ) حج وعمرے کا معاملہ یکساں ہی ہے ۔ ( لوگو! ) تم گواہ رہو ۔ ابن رمح کی روایت ہے : میں تمھیں گواہ بناتا ہوں ۔ میں نے اپنے عمرے کے ساتھ حج بھی خود پرواجب کرلیا ہے ۔ اور وہ قربانی جو مقام قدید سے خریدی تھی اسے ساتھ لیا ۔ اور حج اور عمرہ دونوں کاتلبیہ پکارتے ہوئے آگے بڑھے ، حتیٰ کہ مکہ آپہنچے ، وہاں آپ نے بیت اللہ کا اورصفا مروہ کا طواف کیا ۔ اس سے زیادہ ( کوئی اور طواف ) نہیں کیا ، نہ قربانی کی نہ بال منڈوائے ، نہ کتروائے اور نہ کسی ایسی ہی چیز کو اپنےلئے حلال قرار دیا جو ( احرام کی وجہ سے آپ پر ) حرام تھی ۔ یہاں تک کہ جب نحر کادن ( دس ذوالحجہ ) آیاتو آپ نے قربانی کی اور سرمنڈایا ۔ ان ( عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کی رائے یہی تھی کہ انھوں نے اپنے طواف کے ذریعے سے حج وعمرے ( دونوں ) کاطواف مکمل کرلیا ہے ۔ اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا تھا ( ایک طواف کے ساتھ سعی کی )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2993

حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ، وَأَبُو كَامِلٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ، كِلَاهُمَا عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، بِهَذِهِ الْقِصَّةِ وَلَمْ يَذْكُرِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا فِي أَوَّلِ الْحَدِيثِ حِينَ قِيلَ لَهُ يَصُدُّوكَ عَنِ الْبَيْتِ، قَالَ: إِذَنْ أَفْعَلَ كَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِي آخِرِ الْحَدِيثِ: هَكَذَا فَعَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَمَا ذَكَرَهُ اللَّيْثُ
This hadith has been narrated from Ibn Umar through another chain of transmitters except with (this variation) that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was mentioned in the first part of the hadith,. i. e. when it was said to him: They would bar you (from going) to the House. He said: In that, case I would do what Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had done. He did not mention at the end of this hadith (i. e. these words): This is how the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had done, as it Is narrated by al-Laith.
ایوب نے نافع سے ، انھوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہی قصہ روایت کیا ہے ، البتہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر صرف حدیث کی ابتداء میں کیا کہ جب ان سے کہا گیا کہ وہ آپ کو بیت اللہ ( تک پہنچنے ) سے روک دیں گے ، انھوں نے کہا : میں اسی طرح کروں گا جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا ۔ اورحدیث کے آخر میں یہ نہیں کہا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا تھا جیسا کہ لیث نے کہا ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2994

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَعَبْدُ اللهِ بْنُ عَوْنٍ الْهِلَالِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ - فِي رِوَايَةِ يَحْيَى - قَالَ: «أَهْلَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ مُفْرَدًا، - وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ عَوْنٍ - أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهَلَّ بِالْحَجِّ مُفْرَدًا»
Nafi' thus reported on the authority of Ibn Umar: We entered into the state of Ihram with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) for Hajj Mufrad and in the narration of Ibn 'Aun (the words are): Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) entered into the state of Ihram (with the intention) of Hajj Mufrad.
یحییٰ بن ایوب اور عبداللہ بن عون ہلالی نے حدیث بیان کی ، ( کہا : ) ہمیں عباد بن عباد مہلبی نے حدیث بیان کی ، ( کہا : ) عبیداللہ بن عمر نے نافع سے ، انھوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ہے ۔ یحییٰ کی روایت میں ہے ۔ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صرف حج کاتلبیہ پکارا ۔ اور ابن عون کی روایت میں ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف حج کا تلبیہ پکارا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2995

وحَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ بَكْرٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «يُلَبِّي بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ جَمِيعًا» قَالَ بَكْرٌ: فَحَدَّثْتُ بِذَلِكَ ابْنَ عُمَرَ، فَقَالَ: «لَبَّى بِالْحَجِّ وَحْدَهُ» فَلَقِيتُ أَنَسًا فَحَدَّثْتُهُ بِقَوْلِ ابْنِ عُمَرَ، فَقَالَ أَنَسٌ: مَا تَعُدُّونَنَا إِلَّا صِبْيَانًا، سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَبَّيْكَ عُمْرَةً وَحَجًّا»
Anas (Allah be pleased with him) said: I heard Allah's Apostle (way peace be upon him) pronouncing Talbiya for both Hajj and Umra. Bakr (one of the narrators) said: I narrated it to Ibn 'Umar, whereupon he said: He (the Holy Prophet) pronounced the Talbiya for Hajj alone. I met Anas and narrated to him the words of Ibn 'Umar, whereupon he said: You treat us not but only as children. I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) pronouncing Talbiya both for 'Umra and Hajj.
حمید نے بکر سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حج وعمرے کا اکٹھا تلبیہ پکارتے ہوئے سنا ۔ بکر نے کہا : میں نے ( حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ) یہ بات حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بتائی تو انھوں نے فرمایا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اکیلے حج ہی کا تلبیہ پکارا تھا ۔ ( بکر نے کہا : ) پھر میری ملاقات حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہوئی تو میں نے انھیں ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاقول سنایا ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا : ( اس وقت کے لحاظ سے ) تم ہمیں بچے ہی سمجھتے ہو؟ ( حالانکہ ایسانہ تھا ) میں نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا "" لبيك عمرة وحجا "" اےاللہ میں حج اور عمرے کے لئے حاضر ہوں ۔ ""
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2996

وَحَدَّثَنِي وأُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ الْعَيْشِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ الشَّهِيدِ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «جَمَعَ بَيْنَهُمَا بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ» قَالَ: فَسَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ، فَقَالَ: «أَهْلَلْنَا بِالْحَجِّ» فَرَجَعْتُ إِلَى أَنَسٍ فَأَخْبَرْتُهُ مَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ، فَقَالَ: «كَأَنَّمَا كُنَّا صِبْيَانًا»
Bakr b. 'Abdullah reported: Anas (Allah be pleased with him) had narrated to us that he saw Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) combining Hajj and 'Umra. He (Bakr) said: I asked (about it) from Ibn 'Umar, whereupon he said: We entered into the state of Ihram for Hajj (only). I came to Anas and told him what Ibn Umar had said, whereupon he remarked: (You are treating us) as if we were children.
حبیب بن شہید نے بکر بن عبداللہ سے روایت کی ، ( کہا : ) ہمیں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیا ن کی کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے ان دونوں کو ملایاتھا ، حج اور عمرے کو ۔ ( بکر نے ) کہا : میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس کے متعلق دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا : ہم نے ( صرف ) حج کا تلبیہ کہا تھا ۔ ( بکر نے کہا : ) پھر میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رجوع کیا اور انھیں ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بات بتائی ۔ انھوں نے جواب دیا : جیسے ہم تو اس وقت بچے تھے؟
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2997

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا عَبْثَرٌ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ وَبَرَةَ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ فَجَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ: أَيَصْلُحُ لِي أَنْ أَطُوفَ بِالْبَيْتِ قَبْلَ أَنْ آتِيَ الْمَوْقِفَ، فَقَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ: فَإِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: لَا تَطُفْ بِالْبَيْتِ حَتَّى تَأْتِيَ الْمَوْقِفَ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: «فَقَدْ حَجَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ قَبْلَ أَنْ يَأْتِيَ الْمَوْقِفَ» فَبِقَوْلِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَقُّ أَنْ تَأْخُذَ، أَوْ بِقَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ إِنْ كُنْتَ صَادِقًا
Wabara reported: While I was sitting in the company of Ibn 'Umar, a person came to him and said: Is it right for me to circumambulate the House before I come to stay (at 'Arafat)? Ibn 'Umar said: Yes. whereupon he said: Ibn Abbas, however, says: Do not circumambulate the House until you come to stay at 'Arafat. Thereupon Ibn 'Umar said: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) Performed the Hajj and circumambulated the House before coming to stay (at 'Arafat). If you say the Truth, is it more rightful to follow the saying of the Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) or the words of Ibn Abbas?
اسماعیل بن ابی خالد نے وبرہ سے روایت کی ، کہا : میں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ان کے پاس ایک شخص آیا ، اس نے پوچھا : کیا عرفات پہنچنے سے پہلے میں بیت اللہ کا طواف کرسکتا ہوں؟انھوں نے جواب دیا ، ہاں ( کرسکتے ہو ) اس نے کہا : ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تو کہا ہے کہ عرفہ پہنچنے سے قبل بیت اللہ کا طواف نہ کرنا ۔ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے جواب دیا : ( سنو! ) اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حج فرمایا تو آپ نے میدان عرفات پہنچنے سے قبل بیت اللہ کا طواف کیاتھا ۔ ( اب سوچو ) کہ تم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا قول ا پناؤ یہ زیادہ حق ہے؟یا یہ کہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول؟اگر تم ( ان کے بارے میں ) سچ کہہ رہے ہو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2998

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ وَبَرَةَ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا أَطُوفُ بِالْبَيْتِ وَقَدْ أَحْرَمْتُ بِالْحَجِّ؟ فَقَالَ: وَمَا يَمْنَعُكَ؟ قَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ ابْنَ فُلَانٍ يَكْرَهُهُ وَأَنْتَ أَحَبُّ إِلَيْنَا مِنْهُ، رَأَيْنَاهُ قَدْ فَتَنَتْهُ الدُّنْيَا، فَقَالَ: وَأَيُّنَا - أَوْ أَيُّكُمْ - لَمْ تَفْتِنْهُ الدُّنْيَا؟ ثُمَّ قَالَ: «رَأَيْنَا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْرَمَ بِالْحَجِّ، وَطَافَ بِالْبَيْتِ، وَسَعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ»، فَسُنَّةُ اللهِ وَسُنَّةُ رَسُولِهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَقُّ أَنْ تَتَّبِعَ مِنْ سُنَّةِ فُلَانٍ، إِنْ كُنْتَ صَادِقًا
Wabara reported: A person asked Ibn Umar (Allah be pleased with him): May I circumambulate the House, whereas I have entered-into the state of Ihram for Hajj? Thereupon he said: What prevents you from doing it? He said: I saw the son of so and so showing disapproval of it, and you are dearer to us as compared with him. And we see that he is allured by the world, whereupon he said: Who amongst you and us is not allured by the world? And said (further) ': 'We saw that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) put on Ihram for Hajj and circumambulated the House and run between al Safa' and al-Marwa. And the way prescribed by Allah and that prescribed by His Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) deserve more to be followed than the way shown by so and so, if you speak the truth.
بیان نے وبرہ سے روایت کی ، کہا : ایک شخص نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سوال کیا : میں نےحج کا احرام باندھا ہے ، تو کیا میں بیت اللہ کاطواف کرلوں؟انھوں نے فرمایا : ( ہاں ) تمھیں کیا مانع ہے؟اس نے کہا : میں نے ابن فلاں ( ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کو دیکھا ہے کہ وہ اسے ناپسندکرتے ہیں اور آپ ہمیں ان سے زیادہ محبوب ہیں ہم نے دیکھا ہے کہ دنیا نے انھیں فتنے میں ڈال دیا ہے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : ہم میں سے کون یاتم میں سے کون ۔ جسے دنیا نے فتنے میں نہیں ڈالا؟ ( تم ان پر دنیا داری کا اعتراض نہ کرو ، ) پھر فرمایا : ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ، آپ نے حج کااحرام باندھا ، بیت اللہ کاطواف کیا اور صفا مروہ کی سعی فرمائی ، ( اب سوچو ) اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کی پیروی کا زیادہ حق ہے ۔ یافلاں کے راستے کا کہ اس کی اتباع کی جائے؟اگر تم سچ کہہ رہے ہو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2999

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَأَلْنَا ابْنَ عُمَرَ عَنْ رَجُلٍ قَدِمَ بِعُمْرَةٍ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَلَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، أَيَأْتِي امْرَأَتَهُ؟ فَقَالَ: «قَدِمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا، وَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ سَبْعًا، وَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ»
Amr b. Dinar said: We asked Ibn Umar about a person who came for Umra and circumambulated the House, but he did not run between al-Safa' and al-Marwa, whether he is allowed to (put off Ihram) and have intercourse with his wife. He replied: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) circumambulated the House seven times and offered two rak'ahs of prayer after staying (at 'Arafat), and ran between al-Safa and al-Marwa seven times. Verily there is in Allah's Messenger a model pattern for you (xxxill. 21).
سفیان بن عینیہ نے عمرو بن دینار سے حدیث بیان کی ، کہا : ہم نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس شخص کے متعلق پوچھا جو عمرے کی غرض سے آیا ، اس نے بیت اللہ کاطواف کرلیا ( لیکن ابھی ) صفا مروہ کی سعی نہیں کی ، کیا وہ اپنی بیوی سے صحبت کرسکتا ہے؟انھوں نے فرمایا : ( جب ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تھے تو آپ نے بیت اللہ کا سات بار طواف کیا ، مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعتیں ادا فرمائیں ، اور ( پھر ) صفا مروہ کے درمیان سات بار چکر لگائے ۔ اور ( یاد رکھو ) تمھارے لئے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ( کے طریقے ) میں بہترین نمونہ ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3000

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَأَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، جَمِيعًا عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ
This hadith is narrated by another chain of transmitters.
حماد بن زید اور ابن جریج دونوں نے عمرو بن دینار کے واسطے سے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ابن عینیہ کی ( گزشتہ ) حدیث کے مانند روایت بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3001

حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ قَالَ لَهُ: سَلْ لِي عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ عَنْ رَجُلٍ يُهِلُّ بِالْحَجِّ، فَإِذَا طَافَ بِالْبَيْتِ أَيَحِلُّ أَمْ لَا؟ فَإِنْ قَالَ لَكَ: لَا يَحِلُّ، فَقُلْ لَهُ: إِنَّ رَجُلًا يَقُولُ ذَلِكَ، قَالَ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ: لَا يَحِلُّ مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ إِلَّا بِالْحَجِّ، قُلْتُ: فَإِنَّ رَجُلًا كَانَ يَقُولُ ذَلِكَ، قَالَ: بِئْسَ مَا قَالَ، فَتَصَدَّانِي الرَّجُلُ فَسَأَلَنِي فَحَدَّثْتُهُ، فَقَالَ: فَقُلْ لَهُ: فَإِنَّ رَجُلًا كَانَ يُخْبِرُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ فَعَلَ ذَلِكَ، وَمَا شَأْنُ أَسْمَاءَ وَالزُّبَيْرِ قَدْ فَعَلَا ذَلِكَ، قَالَ: فَجِئْتُهُ فَذَكَرْتُ لَهُ ذَلِكَ، فَقَالَ: مَنْ هَذَا؟ فَقُلْتُ: لَا أَدْرِي، قَالَ: فَمَا بَالُهُ لَا يَأْتِينِي بِنَفْسِهِ يَسْأَلُنِي؟ أَظُنُّهُ عِرَاقِيًّا، قُلْتُ: لَا أَدْرِي، قَالَ: فَإِنَّهُ قَدْ كَذَبَ، قَدْ حَجَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا: «أَنَّ أَوَّلَ شَيْءٍ بَدَأَ بِهِ حِينَ قَدِمَ مَكَّةَ أَنَّهُ تَوَضَّأَ، ثُمَّ طَافَ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ حَجَّ» أَبُو بَكْرٍ فَكَانَ أَوَّلَ شَيْءٍ بَدَأَ بِهِ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ لَمْ يَكُنْ غَيْرُهُ، ثُمَّ عُمَرُ مِثْلُ ذَلِكَ، ثُمَّ حَجَّ عُثْمَانُ فَرَأَيْتُهُ أَوَّلُ شَيْءٍ بَدَأَ بِهِ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ لَمْ يَكُنْ غَيْرُهُ، ثُمَّ مُعَاوِيَةُ وَعَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ، ثُمَّ حَجَجْتُ مَعَ أَبِي الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ، فَكَانَ أَوَّلَ شَيْءٍ بَدَأَ بِهِ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ لَمْ يَكُنْ غَيْرُهُ، ثُمَّ رَأَيْتُ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارَ يَفْعَلُونَ ذَلِكَ، ثُمَّ لَمْ يَكُنْ غَيْرُهُ، ثُمَّ آخِرُ مَنْ رَأَيْتُ فَعَلَ ذَلِكَ ابْنُ عُمَرَ، ثُمَّ لَمْ يَنْقُضْهَا بِعُمْرَةٍ، وَهَذَا ابْنُ عُمَرَ عِنْدَهُمْ أَفَلَا يَسْأَلُونَهُ؟ وَلَا أَحَدٌ مِمَّنْ مَضَى مَا كَانُوا يَبْدَءُونَ بِشَيْءٍ حِينَ يَضَعُونَ أَقْدَامَهُمْ أَوَّلَ مِنَ الطَّوَافِ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ لَا يَحِلُّونَ، وَقَدْ رَأَيْتُ أُمِّي وَخَالَتِي حِينَ تَقْدَمَانِ لَا تَبْدَآنِ بِشَيْءٍ أَوَّلَ مِنَ الْبَيْتِ تَطُوفَانِ بِهِ، ثُمَّ لَا تَحِلَّانِ، وَقَدْ أَخْبَرَتْنِي أُمِّي أَنَّهَا أَقْبَلَتْ هِيَ وَأُخْتُهَا وَالزُّبَيْرُ وَفُلَانٌ وَفُلَانٌ بِعُمْرَةٍ قَطُّ، فَلَمَّا مَسَحُوا الرُّكْنَ حَلُّوا وَقَدْ كَذَبَ فِيمَا ذَكَرَ مِنْ ذَلِكَ
Muhammad b. 'Abd al-Rahman reported: A person from Iraq said to him to inquire from 'Urwa b. Zubair for him whether a person who puts on Ihram for Hajj is allowed to put it off or not as he circumambulates the House. And if he says: No, it can't be put off, then tell him that there is a person who makes such an assertion. He (Muhammad b. 'Abd al-Rahman) then said: I asked him ( Urwa b. Zubair), where- upon he said: The person who has entered into the state of Ihram for Hajj cannot get out of it unless he has, completed the Hajj I (further) said (to him): (What) if a person makes that assertion? Thereupon he said: It is indeed unfortunate that he makes such an assertion. That person ('Iraqi) then met me and he asked me and I narrated to him (the reply of 'Urwa), whereupon he (the Iraqi) said: Tell him ('Urwa) that a person had informed him that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had done that; and why is it that Asma' and Zubair have done like this? He (Muhammad b. 'Abd al-Rahman) said: I went to him and made a mention of that to him, whereupon he ('Urwa) said: Who is he (the 'Iraqi)? I said: I do not know, whereupon he said: What is the matter that he does not come to me himself and ask me? I suppose he is an 'Iraqi. I said: I do not know, whereupon he said: He has told a lie. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) performed Hajj, and 'A'isha (Allah be pleased with her) has told me that the first thing with which he commenced (the rituals) when he arrived at Mecca was that he performed ablution and then circumambulated the Ka'ba. Then Abu Bakr performed Hajj and the first thing with which he commenced (the Hajj) as the circumambulation of the Ka'ba and nothing besides it. So did 'Umar. Then 'Uthman performed Hajj and I saw that the first thing with which he commenced the Hajj was the circumambulation of the Ka'ba and nothing besides it. Then Mu'awiya and Abdullah b. 'Umar did that. Then I performed Hajj with my father Zubair b. al-'Awwam, and the first thing with which he commenced (Hajj) was the circumambulation of the House. He then did nothing besides it. I then saw the emigrants (Muhajirin) and the helpers (Ansar) doing like this and nothing besides it. And the last one whom I saw doing like this was Ibn 'Umar. And he did not break it (the Hajj) after performing 'Umra. And Ibn 'Umar is with them. Why don't they ask him (to testify it)? And none amongst those who had passed away commenced (the rituals of Hajj) but by circumambulating the Ka'ba on their (first arrival) and they did not put off Ihram (without completing the Hajj), and I saw my mother and my aunt commencing (their Hajj) with the circumambulation of the House, and they did not put off Ihram. My mother informed me that she came and her sister, and Zubair and so and so for 'Umra, and when they had kissed the corner (the Black Stone, after Sa'i and circumambulation), they put off Ihram. And he (the 'Iraqi) has told a lie in this matter.
محمد بن عبدالرحمان سے روایت ہے کہ ایک عراقی شخص نے ان سے کہا : میری طرف سے عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس شخص کے بارے میں سوال کیجئے جو حج کا تلبیہ پکارتا ہے ، جب وہ بیت اللہ کاطواف کرلےتو کیا احرام سے آزاد ہوجائےگا یانہیں؟اگر وہ تمھیں جواب دیں کہ وہ آزاد نہیں ہوگا تو ان سے کہناکہ ایک شخص ہے جو یہ کہتاہے ( محمد بن عبدالرحمان نے ) کہا : میں نے عروہ سے اس کی بابت سوال کیا توا نھوں نےکہا : جو شخص حج کا احرام باندھے ، وہ حج کیے بغیر احرام سے فارغ نہیں ہوگا ۔ میں ( محمد بن عبدالرحمان ) نے عرض کی کہ ایک شخص ہے جو یہی بات کہتا ہے انھوں نے فرمایا : کتنی بری بات ہے جو اس نے کہی ہے ۔ پھر میرا ٹکراؤ ( اس عراقی ) شخص سے ہوا تو اس نے مجھ سے ( اپنے سوال کے متعلق ) پوچھا ۔ میں نے اسے بتادیا ۔ اس ( عراقی ) نے کہا : ان ( عروہ ) سے کہو ، بلاشبہ ایک شخص خبر دے رہاتھا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا حکم کیا تھا ( حکم دیا تھا ) حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا کیا معاملہ تھا؟انھوں نے ( بھی تو ) ایسا کیا تھا ۔ ( محمد بن عبدالرحمان نے ) کہا : میں ان عروہ کے پاس آیا اور ان کو یہ بات سنائی ۔ انھوں نے پوچھا : یہ ( سائل ) کون ہے؟میں نے عرض کی : میں نہیں جانتا ۔ انھوں نے کہا : اسے کیا ہے؟وہ خود میرے پاس آکرمجھ سے سوال کیوں نہیں کرتا؟میرا خیال ہے ، وہ کوئی عراقی ہوگا ۔ میں نے کہا : میں نہیں جانتا ۔ ( عروہ نے ) کہا : بلاشبہ اس نے جھوٹ بولاہے ۔ مجھے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نےخبر دی کہ اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کیا ، مکہ آکر آپ نے جو کام سب سے پہلے کیا ، یہ تھا کہ آپ نے وضوفرمایا اور پھر بیت اللہ کاطواف کیا ۔ پھر ان کے بعدحضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی حج کیا ، انھوں نے بھی ، سب سے پہلے جو کیا ، یہی تھا کہ بیت اللہ کا طواف کیا اور اس کےسوا کوئی کام نہ کیا ( نہ بال کٹوائے نہ احرام کھولا ) ، پھرحضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہی ایسا ہی کیا ۔ پھرحضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حج کیا ۔ میں نےانھیں دیکھا ، انھوں نے بھی سب سے پہلا کام جس سے آغاز کیا ، بیت اللہ کاطواف تھا ، پھر اس کےپھر اس کے علاوہ کوئی کام نہ ہوا ۔ پھرمعاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اورعبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( نے بھی ایسا ہی کیا ) پھر میں نے اپنے والد زبیر بن عوام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ حج کیا ، انھوں نے بھی سب سے پہلے جس سے آغاز کیا بیت اللہ کاطواف تھا اور اس کے علاوہ کوئی نہ تھا ، پھر میں نے مہاجرین وانصار ( کی جماعت ) کو بھی ایسا ہی کرتے دیکھا ۔ اس کے بعد ( بال کٹوانا احرام کھولنا ) کوئی کام نہ ہوا ۔ پھر سب سے آخر میں جسے میں نے یہ کرتے دیکھا وہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں ۔ انہوں نے بھی عمرے کے ذریعے سے اپنے حج کو فسخ نہیں کیا ، اور یہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ لوگوں کے پاس موجود ہیں ۔ یہ انھی سے کیوں نہیں پوچھ لیتے؟اور نہ گزرے ہوئے لوگوں ( صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین ) میں سے کسی نے ( یہ کام ) کیا ۔ وہ ( صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین ) جب بھی بیت اللہ میں قدم رکھتے تو طواف سے پہلے اور کسی چیز سے ابتداء نہ کرتے تھے ( طوا ف کرنے کے بعد ) احرام نہیں کھولتے تھے ۔ میں نے اپنی والدہ اور خالہ کو بھی دیکھا ، وہ جب بھی مکہ آتیں طواف سے پہلے کسی اور کام سے آغاز نہ کرتیں ، اس کا طواف کرتیں ، پھر احرام نہ کھولتیں ( حتیٰ کہ حج پورا کرلیتیں ) میری والدہ نے مجھے بتایا کہ وہ ، ان کی ہمشیرہ ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) ، حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فلاں فلاں لوگ کسی وقت عمرہ کے لئے آئے تھے ، جب انھوں نے حجر اسود کا استلام کرلیا ( اور عمرہ مکمل ہوگیا ) تو ( اس کے بعد ) انھوں نے احرام کھولا ۔ اس شخص نے اس کے بارے میں جس بات کا ذکر کیا ہے ، اس میں جھوٹ بولا ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3002

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنِي مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أُمِّهِ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَتْ: خَرَجْنَا مُحْرِمِينَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ، فَلْيَقُمْ عَلَى إِحْرَامِهِ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ، فَلْيَحْلِلْ» فَلَمْ يَكُنْ مَعِي هَدْيٌ فَحَلَلْتُ: وَكَانَ مَعَ الزُّبَيْرِ هَدْيٌ فَلَمْ يَحْلِلْ، قَالَتْ: فَلَبِسْتُ ثِيَابِي ثُمَّ خَرَجْتُ فَجَلَسْتُ إِلَى الزُّبَيْرِ، فَقَالَ: قُومِي عَنِّي، فَقُلْتُ: أَتَخْشَى أَنْ أَثِبَ عَلَيْكَ؟
Asma bint Abu Bakr (Allah be pleased with both of them) reported: We set out (to Mecca) in a state of Ihram. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: He who has the sacrificial animal with him should remain in the state of Ihram, but he who has not the sacrificial animal with him should put off Ihram. As I had not the sacrificial animal with me, I put off Ihram. And since Zubair (her husband) - had the sacrificial animal with him, he did not put off Ihram. She (Asma) said: I put on my clothes and then went out and sat by Zabair, whereupon he said: Go away from me, whereupon I said: Do you fear that I would jump upon you?
ابن جریج نے کہا : مجھے منصور بن عبدالرحمان نے اپنی والدہ صفیہ بنت شیبہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ۔ انھوں نے کہا : ہم ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ) احرام باندھے ہوئے روانہ ہوئے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" جس کے ساتھ قربانی ہے وہ اپنے احرام پر قائم رہے اور جس کے ساتھ قربانی نہیں ہے ( وہ عمرے کےبعد ) احرام کھول دے ۔ "" میرے ساتھ قربانی نہیں تھی میں نے احرام کھول دیا اور ( میرے شوہر ) زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ قربانی تھی ، انھوں نے نہیں کھولا ۔ حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : ( عمرے کے بعد ) میں نے ( دوسرے ) کپڑے پہن لئے اور زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آبیٹھی ، وہ کہنے لگے : میرے پاس سے اٹھ جاؤ ، میں نے کہا : آپ کو خدشہ ہے کہ میں آپ پر جھپٹ پڑوں گی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3003

وحَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ الْمَخْزُومِيُّ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَتْ: قَدِمْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ، ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ جُرَيْجٍ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: فَقَالَ: اسْتَرْخِي عَنِّي، اسْتَرْخِي عَنِّي، فَقُلْتُ: أَتَخْشَى أَنْ أَثِبَ عَلَيْكَ؟
Asma bint Abu Bakr (Allah be pleased with th (m) said: We came for Hajj in the state of Ihram with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). The rest of the hadith is the same except (for the words) that he (Zubair) said: Keep away from me, keep away from me, whereupon I said: Do you fear that I will jump upon you?
وہیب نے کہا : ہمیں منصور بن عبدالرحمان نے اپنی والدہ ( صفیہ بنت شیبہ ) سے ، انھوں نے حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے فرمایا : ہم حج کا تلبیہ کہتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ پہنچے ، پھر آگے ابن جریج کی طرح ہی حدیث بیان کی ، البتہ ( اپنی حدیث میں یہ اضافہ ) ذکر کیا : ( زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : مجھ سے دور رہو ، مجھ سے دور رہو ، میں نے کہا : آپ کو خدشہ ہے کہ میں آپ پر جھپٹ پڑوں گی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3004

وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ، مَوْلَى أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا حَدَّثَهُ، أَنَّهُ كَانَ يَسْمَعُ أَسْمَاءَ كُلَّمَا مَرَّتْ بِالْحَجُونِ تَقُولُ: «صَلَّى الله عَلَى رَسُولِهِ وَسَلَّمَ، لَقَدْ نَزَلْنَا مَعَهُ هَاهُنَا، وَنَحْنُ يَوْمَئِذٍ خِفَافُ الْحَقَائِبِ، قَلِيلٌ ظَهْرُنَا قَلِيلَةٌ أَزْوَادُنَا، فَاعْتَمَرْتُ أَنَا وَأُخْتِي عَائِشَةُ وَالزُّبَيْرُ وَفُلَانٌ وَفُلَانٌ، فَلَمَّا مَسَحْنَا الْبَيْتَ أَحْلَلْنَا، ثُمَّ أَهْلَلْنَا مِنَ الْعَشِيِّ بِالْحَجِّ» قَالَ هَارُونُ فِي رِوَايَتِهِ: أَنَّ مَوْلَى أَسْمَاءَ، وَلَمْ يُسَمِّ: عَبْدَ اللهِ
Abdullah, the freed slave of Asma' bint Abu Bakr (Allah be pleased with them), narrated that he used to hear Asma, ' whenever she passed by Hajun, saying (these words): May there be peace and blessing of Allah upon His Messenger. We used to stay here along with him with light burdens. Few were our rides, and small were our provisions. I performed 'Umra and so did my sister 'A'isha, and Zubair and so and so. And as we touched the House (performed circumambulation and Sa'i) we put off Ihram, and then again put on Ihram in the afternoon for Hajj. Harun (one of the narrators) in one of the narrations said: The freed slave of Asma' and he did not mention 'Abdullah.
ہمیں ہارون بن سعید ایلی اور احمد بن عیسیٰ نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ابن وہب نے حدیث بیا ن کی ، ( کہا : ) مجھے عمرو نے ابن اسود سےخبر دی کہ اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے مولیٰ عبداللہ ( بن کیسان ) نے انھیں حدیث بیان کی کہ حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا جب بھی مقام حجون سے گزرتیں تو وہ انھیں یہ کہتے ہوئے سنتے : "" اللہ تعالیٰ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر رحمتیں فرمائے! "" ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس مقام پر پڑاؤ کیا تھا ۔ ان دنوں ہمارے سفر کےتھیلے ہلکے ، سواریاں کم اور زاد راہ بھی تھوڑا ہوتا تھا ۔ میں ، میری بہن عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ، زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور فلاں فلاں شخص نے عمرہ کیاتھا ، پھر جب ہم ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سوا باقی سب ) نے بیت اللہ ( اور صفا مروہ ) کا طواف کرلیا تو ہم ( میں سے جنھوں نے عمرہ کرنا تھاانھوں نے ) احرام کھول دیے ، پھر ( ترویہ کے دن ) زوال کے بعد ہم نے ( احرام باندھ کر ) حج کا تلبیہ پکارا ۔ ہارون نے اپنی روایت میں کہا : حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے آزاد کردہ غلام نے ( کہا ) ، انھوں نے ان کا نام ، عبداللہ نہیں لیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3005

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُسْلِمٍ الْقُرِّيِّ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، عَنْ مُتْعَةِ الْحَجِّ؟ فَرَخَّصَ فِيهَا، وَكَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ يَنْهَى عَنْهَا، فَقَالَ: هَذِهِ أُمُّ ابْنِ الزُّبَيْرِ تُحَدِّثُ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ فِيهَا، فَادْخُلُوا عَلَيْهَا فَاسْأَلُوهَا، قَالَ: فَدَخَلْنَا عَلَيْهَا، فَإِذَا امْرَأَةٌ ضَخْمَةٌ عَمْيَاءُ، فَقَالَتْ: قَدْ رَخَّصَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا
Muslim al-Qurri reported: I asked Ibn Abbas (Allah be pleased with them) about Tamattu' in Hajj and he permitted it, whereas Ibn Zubair had forbidden it. He (Ibn 'Abbas) said: This is the mother of Ibn Zubair who states that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had permitted it, so you better go to her and ask her about it. He (Muslim al-Qurri said): So we went to her and she was a bulky blind lady and she said: Verily Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) permitted it.
شعبہ نے مسلم قری سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حج تمتع کے بارے میں سوا ل کیا ۔ انھوں نے اس کی اجازت دی ، جبکہ ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس سے منع فرمایا کرتے تھے ۔ انھوں ( ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے کہا : یہ ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی والدہ ہیں ۔ وہ حدیث بیان کرتی ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی اجازت دی ، ان کے پاس جاؤ ۔ اور ان سے پوچھو ( قری نے ) کہا : ہم ان کی خدمت میں حاضر ہوئے وہ ( اس وقت ) بھاری جسم کی نابینا خاتون تھی ، ( ہمارے استفسار کے جواب میں ) انھوں نےفرمایا : یقیناً اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ( حج تمتع ) کی اجازت عطا فرمائی تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3006

وحَدَّثَنَاه ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، ح وحَدَّثَنَاه ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ، جَمِيعًا عَنْ شُعْبَةَ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، فَأَمَّا عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَفِي حَدِيثِهِ الْمُتْعَةُ وَلَمْ يَقُلْ مُتْعَةُ الْحَجِّ، وَأَمَّا ابْنُ جَعْفَرٍ فَقَالَ: قَالَ شُعْبَةُ قَالَ مُسْلِمٌ: «لَا أَدْرِي مُتْعَةُ الْحَجِّ أَوْ مُتْعَةُ النِّسَاءِ»
This hadith has been narrated on the authority of Shu'ba with the same chain of transmitters, but with a slight variation of words.
عبدالرحمان اور محمد بن جعفر دونوں نے اسی سند کے ساتھ شعبہ سے روایت کی ، ان میں سے عبدالرحمان کی حدیث میں صرف لفظ تمتع ہے ، انھوں نے حج تمتع کے الفاظ روایت نہیں کیے ۔ جبکہ ابن جعفر نے کہا : شعبہ کا قول ہے کہ مسلم ( قری ) نے کہا : میں نہیں جانتا کہ ( ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے حج تمتع کا ذکر کیا یا کہ عورتوں سے ( نکاح ) متعہ کی بات کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3007

وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ الْقُرِّيُّ، سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: «أَهَلَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعُمْرَةٍ وَأَهَلَّ أَصْحَابُهُ بِحَجٍّ، فَلَمْ يَحِلَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا مَنْ سَاقَ الْهَدْيَ مِنْ أَصْحَابِهِ، وَحَلَّ بَقِيَّتُهُمْ» فَكَانَ طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللهِ فِيمَنْ سَاقَ الْهَدْيَ فَلَمْ يَحِلَّ
Muslim al-Qurri heardlbn 'Abbas (Allah be pleased with them) saying that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) entered into the state of Ihram for Umra and his Companions for Hajj. Neither Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) nor those among his Companions who had brought sacrificial animals with them put off Ihram, whereas the rest (of the pilgrims) did so. Talha b. Ubaidullah was one of those who had brought the sacrificial animals along with them so he did not put off Ihram.
معاذ ( بن معاذ ) نے ہمیں شعبہ سے حدیث سنائی ، ( کہا : ) مسلم قریؒ نے ہمیں حدیث سنائی ، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ فرمارہے تھے : ( حجۃ الوداع کے موقع پر اولاً ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( حج کے ساتھ ملاکر ) عمرہ کرنے کا تلبیہ پکاراتھا ، اور آپ کے ( بعض ) صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین نے حج کا تلبیہ پکارا تھا ، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین جو قربانیاں ساتھ لائے تھے ، انھوں نے ( جب تک حج مکمل نہ کرلیا ) احرام نہ کھولا ، باقی صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین نے ( جن کےہمراہ قربانیاں نہ تھیں ) احرام کھول دیا ۔ حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی انھی لوگوں میں سے تھے جو قربانیاں ساتھ لائے تھے ، لہذا انھوں نے احرام نہ کھولا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3008

وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ، أَنَّهُ قَالَ: وَكَانَ مِمَّنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ الْهَدْيُ طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللهِ وَرَجُلٌ آخَرُ فَأَحَلَّا
This hadith has been narrated on the authority of Shu'ba with the same chain of transmitters but with this variation (of words): Talha and another person also were among those who had not brought the sacrificial animals with them and so they put off Ihram.
محمد ، یعنی ابن جعفر نے ہمیں حدیث بیان کی ، ( کہا : ) ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ حدیث سنائی ، البتہ انھوں نے کہا : جن کے پاس قربانیاں نہ تھیں ان میں طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ایک دوسرے صاحب تھے ، لہذا ان دونوں نے ( عمرے کے بعد ) احرام کھول دیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3009

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كَانُوا يَرَوْنَ أَنَّ الْعُمْرَةَ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ مِنْ أَفْجَرِ الْفُجُورِ فِي الْأَرْضِ، وَيَجْعَلُونَ الْمُحَرَّمَ صَفَرًا، وَيَقُولُونَ: إِذَا بَرَأَ الدَّبَرْ، وَعَفَا الْأَثَرْ، وَانْسَلَخَ صَفَرْ، حَلَّتِ الْعُمْرَةُ، لِمَنِ اعْتَمَرْ، فَقَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ صَبِيحَةَ رَابِعَةٍ، مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً، فَتَعَاظَمَ ذَلِكَ عِنْدَهُمْ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، أَيُّ الْحِلِّ؟ قَالَ: «الْحِلُّ كُلُّهُ»
Ibn Abbas (Allah be pleased with them) reported that they (the Arabs of pre-Islamic days) looked upon Umra during the months of Hajj as the greatest of sins on the earth. So they intercalated the month of Muharram for Safar and said: When the backs of their camels would become all right and traces (if the pilgrims) would be effaced (from the paths) and the month of Safar would be over, then Umra would be permissible for one who wants to perform it. When Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and his Companions came in the state of Ihram for performing Hajj on the fourth (of Dhu'l-Hijja) he (Allah's Apostle) commanded them to change their state of Ihram (from Hajj) to that of 'Umra. It was something inconceivable for them. So they said: Messenger of Allah, is it a complete freedom (of the obligation) of Ihram? Thereupon he said: It is a complete freedom (from Ihram).
عبداللہ بن طاوس نے اپنے والد طاوس بن کیسان سے ، انھوں نےحضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے فرمایا : ( جاہلیت میں ) لوگوں کا خیال تھا کہ حج کے مہینوں میں عمرہ کرنا ، زمین میں سب سے براکام ہے ۔ اور وہ لوگ محرم کے مہینے کو صفر بنا لیا کرتے تھے ، اور کہا کرتے تھے : جب ( اونٹوں کا ) پیٹھ کا زخم مندمل ہوجائے ، ( مسافروں کا ) نشان ( قدم ) مٹ جائے اورصفر ( اصل میں محر م ) گزر جائے تو عمرہ والے کے لئے عمرہ کرناجائز ہے ۔ ( حالانکہ ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ا اپنے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین کے ساتھ چار ذوالحجہ کی صبح کو حج کا تلبیہ پکارتے ہوئے مکہ پہنچے ، اور ان ( صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین ) کو حکم دیا کہ اپنے حج ( کی نیت ) کو عمرے میں بدل دیں ، یہ بات ان ( صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین ) پر بڑی گراں تھی ، سب نے بیک زبان کہا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !یہ کیسی حلت ( احرام کا خاتمہ ) ہوگی؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مکمل حلت ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3010

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ الْبَرَّاءِ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: أَهَلَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ، فَقَدِمَ لِأَرْبَعٍ مَضَيْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ، فَصَلَّى الصُّبْحَ، وَقَالَ: لَمَّا صَلَّى الصُّبْحَ «مَنْ شَاءَ أَنْ يَجْعَلَهَا عُمْرَةً، فَلْيَجْعَلْهَا عُمْرَةً»
Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) 'is reported to have said: The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) put on Ihigm for Hajj. When four days of Dhu'l-Hijja were over, he led the dawn prayer, and when the prayer was complete, he said: He who wants to change it to Umra may do so.
نصر بن علی جحضمی نے ہمیں حدیث سنائی ، ( کہا : ) میرے والد نے ہمیں حدیث سنائی ، ( کہا : ) شعبہ نے ہمیں حدیث سنائی ، انھوں نے ایوب سے ، انھوں نے ابو عالیہ براء سے روایت کی ، انھوں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ فرمارہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کاتلبیہ پکارا اور چار ذوالحجہ کو تشریف لائے اور فجر کی نماز ادا کی ، جب نماز فجر ادا کرچکے تو فرمایا : " جو ( اپنے حج کو ) عمرہ بنانا چاہے ، وہ اسے عمرہ بنا لے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3011

وحَدَّثَنَاه إِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْمُبَارَكِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ كَثِيرٍ، كُلُّهُمْ عَنْ شُعْبَةَ، فِي هَذَا الْإِسْنَادِ أَمَّا رَوْحٌ، وَيَحْيَى بْنُ كَثِيرٍ، فَقَالَا: كَمَا، قَالَ نَصْرٌ: أَهَلَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ، وَأَمَّا أَبُو شِهَابٍ فَفِي رِوَايَتِهِ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُهِلُّ بِالْحَجِّ، وَفِي حَدِيثِهِمْ جَمِيعًا: فَصَلَّى الصُّبْحَ بِالْبَطْحَاءِ، خَلَا الْجَهْضَمِيَّ فَإِنَّهُ لَمْ يَقُلْهُ
Rauh and Yahya b. Kathir narrated as Nasr reported that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) entered into the state of Ihram for Hajj. And in the narration of Abu Shihab (the words are): We went out with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) pronouncing Talbiya for Hajj, And in an the ahadith (narrated in this connection the words are): He led the morning prayer at al-Batha', except al- jahdami who did not make mention of it.
یہی حدیث روح ، ابو شہاب اور یحییٰ بن کثیر ان تمام نے شعبہ سے اسی سند سے روایت کی ، روح اور یحییٰ بن کثیر دونوں نے ویسے ہی کہا جیسا کہ نصر ( بن علی جہضمی نے کہا کہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کا تلبیہ پکا را البتہ ابو شہاب کی روایت میں ہے : ہم تمام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کا تلبیہ پکا رتے ہو ئے نکلے ۔ ( آگے ) ان سب کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بطحا ء میں فجر کی نماز ادا کی ، سوائے جہضمی کے کہ انھوں نے یہ بات نہیں کی-
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3012

وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ السَّدُوسِيُّ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ الْبَرَّاءِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ لِأَرْبَعٍ خَلَوْنَ مِنَ الْعَشْرِ، وَهُمْ يُلَبُّونَ بِالْحَجِّ، فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً»
Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) reported: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came along with his Companions when four days had passed out of ten days (of Dhu'l-Hijja) and they were pronouncing Talbiya for Hajj, and he (the Holy Prophet) commanded them to change (this Ihram) into that of 'Umra.
ہمیں وہیب نے حدیث سنا ئی ، ( کہا ) ہمیں ایو ب نے حدیث سنا ئی انھوں نے ابو عالیہ برا ء سے انھوں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، فرمایا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحا بہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سمیت عشرہ ذوالحجہ کی چار راتیں گزارنے کے بعد ( مکہ ) تشریف لا ئے ۔ وہ ( صحابہ کرا م رضوان اللہ عنھم اجمعین ) حج کا تلبیہ پکاررہے تھے ( وہاں پہنچ کر ) آپ نے انھیں حکم دیا کہ اس ( نسک جس کے لیے وہ تلبیہ پکار رہے تھے ) کو عمر ے میں بدل دیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3013

وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «صَلَّى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ بِذِي طَوًى وَقَدِمَ لِأَرْبَعٍ مَضَيْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ، وَأَمَرَ أَصْحَابَهُ أَنْ يُحَوِّلُوا إِحْرَامَهُمْ بِعُمْرَةٍ، إِلَّا مَنْ كَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ»
Ibn Abbas (Allah be pleased with them) reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) observed the morning prayer at Dhu Tawa (a valley near Mecca) and arrived (in Mecca) when four days of Dhul-Hijja had passed and he commanded his Companions that they should change their Ihram (of Hajj) to that of Umra, except those who had brought sacrificial animals with them.
معمر نے ہمیں ہمیں خبردی انھوں نے ایوب سے انھوں نے ابو عالیہ سے انھوں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی فرمایا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز ذی طوی میں ادا فر ما ئی اور ذوالحجہ کی چا ر راتیں گزری تھیں کہ تشریف لا ئے اور اپنے صحا بہ کرام حکم فرمایا کہ جس کے پاس قربانی ہے ان کے علاوہ باقی سب لو گ اپنے ( حج کے ) احرام کوعمرے میں بدل دیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3014

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَذِهِ عُمْرَةٌ اسْتَمْتَعْنَا بِهَا، فَمَنْ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ الْهَدْيُ فَلْيَحِلَّ الْحِلَّ كُلَّهُ، فَإِنَّ الْعُمْرَةَ قَدْ دَخَلَتْ فِي الْحَجِّ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ»
Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: This is the 'Umra of which we have taken advantage. So he who has not the sacrificial animal with him should get out of the state of Ihram completely, for 'Umra has been incorporated in Hajj until the Day of Resurrection,
محمد بن جعفر نے اور عبید اللہ بن معاذ نے اپنے والد کے واسطے سے حدیث بیان کی ۔ ۔ ۔ لفظ عبید اللہ کے ہیں ۔ ۔ ۔ کہا شعبہ نے ہمیں حدیث بیان کی ، انھوں نے حکم سے ، انھوں نے مجا ہد سے اور انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : " یہ عمرہ ( اداہوا ) ہے جس سے ہم نے فائدہ اٹھا لیا ہے ( اب ) جس کے پاس قربانی کا جا نور نہ ہو وہ مکمل طور پر حلال ہو جا ئے ۔ ( احرا م کھول دے ) یقیناً ( اب ) قیامت کے دن تک کے لیے عمرہ حج میں داخل ہو گیا ہے ( دونوں ایک ساتھ ادا کیے جا سکتے ہیں )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3015

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا جَمْرَةَ الضُّبَعِيَّ، قَالَ: تَمَتَّعْتُ فَنَهَانِي نَاسٌ عَنْ ذَلِكَ، فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ، فَأَمَرَنِي بِهَا، قَالَ: ثُمَّ انْطَلَقْتُ إِلَى الْبَيْتِ فَنِمْتُ، فَأَتَانِي آتٍ فِي مَنَامِي، فَقَالَ: عُمْرَةٌ مُتَقَبَّلَةٌ، وَحَجٌّ مَبْرُورٌ، قَالَ: فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، فَأَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي رَأَيْتُ، فَقَالَ: «اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ سُنَّةُ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
Abu Jam at al-Dubu'i reported: I performed Tamattu' but the people dis- couraged me to do so. I came to Ibn 'Abbas and asked him about it. He ordered me to do so. I came to the House (Ka'ba) and slept. I saw a visitant in the dream who said: 'Umra is acceptable and so is the Hajj performed for God's sake. I came to Ibn Abbas and informed him about that Which I saw in the dream whereupon he said: Allah is the Greatest, Allah is the Greatest This is the Sunnah of Abu'l-Qasim (the Holy Pro- phet) ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ).
ابو حمزہ ضبعی نے کہا : میں نے حج تمتع ( کا ارادہ ) کیا تو ( متعدد ) لوگوں نے مجھے اس سے روکا ، میں ( اسی شش و پنج میں ) ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور اس معاملے میں استفسارکیا تو انھوں نے مجھے اس ( حج تمتع ) کا حکم دیا ۔ کہا پھر میں اپنے گھر لوٹا اور آکر سو گیا ، نیند میں دورا ن خواب میرے پاس ایک شخص آیا ۔ اور کہا ( تمھا را ) عمرہ قبول اور ( تمھا را ) حج مبرو ( ہر عیب سےپاک ) ہے ۔ انھوں نے کہا میں ( دوباراہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حا ضر ہوا اور جو دیکھا تھا ۔ کہہ سنا یا ۔ وہ ( خوشی سے ) کہہ اٹھے ( عربی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ) یہ ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے ( تمھا را خواب اسی کی بشارت ہے )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3016

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ أَبِي عَدِيٍّ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «صَلَّى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ، ثُمَّ دَعَا بِنَاقَتِهِ فَأَشْعَرَهَا فِي صَفْحَةِ سَنَامِهَا الْأَيْمَنِ، وَسَلَتَ الدَّمَ، وَقَلَّدَهَا نَعْلَيْنِ، ثُمَّ رَكِبَ رَاحِلَتَهُ، فَلَمَّا اسْتَوَتْ بِهِ عَلَى الْبَيْدَاءِ أَهَلَّ بِالْحَجِّ»
Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) observed the Zuhr prayer at Dhu'l-Hulaifa; then called for his she-camel and marked it on the right side of its bump, removed the blood from it, and tied two sandals round its neck. He then mounted his camel, and when it brought him up to al-Baida', he pronounced Talbiya for the Pilgrimage.
شعبہ نے قتادہ سے انھوں نے ابو حسان سے انھوں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی فر ما یا : آپ نے ذوالحلیفہ میں ظہر کی نماز ادا فرمائی ۔ پھر اپنی اونٹنی منگوائی اور اس کی کو ہا ن کی دا ئیں جا نب ( ہلکے سے ) زخم کا نشان لگا یا اور خون پونچھ دیا اور دو جوتے اس کے گلے میں لتکا ئے ۔ پھر اپنی سواری پر سوار ہو ئے ۔ ( اور چل دیے ) جب وہ آپ کو لے کر بیداء کے اوپر پہنچی تو آپ نے حج کا تلبیہ پکا را ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3017

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بِمَعْنَى حَدِيثِ شُعْبَةَ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَتَى ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلَمْ يَقُلْ صَلَّى بِهَا الظُّهْرَ
This hadith has been narrated on the authority of Qatada with the same chain of transmitters but with this variation (of words): When Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came to Dhu'l-Hulaifa and he made no mention (of the fact) that he led the Zuhr prayer.
معاذ بن ہشام نے کہا : مجھے میرے والد ( ہشام بن ابی عبد اللہ صاحب الدستوائی ) نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ شعبہ کی حدیث کے ہم معنی حدیث روایت کی ، البتہ انھوں نے یہ الفا ظ کہے : " اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب ذوالحلیفہ آئے " یہ نہیں کہا : " انھوں نے وہاں ( ذوالحلیفہ میں ) ظہر کی نماز ادا فرمائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3018

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَسَّانَ الْأَعْرَجَ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي الْهُجَيْمِ لِابْنِ عَبَّاسٍ: مَا هَذَا الْفُتْيَا الَّتِي قَدْ تَشَغَّفَتْ أَوْ تَشَغَّبَتْ بِالنَّاسِ، «أَنَّ مَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ فَقَدْ حَلَّ»؟ فَقَالَ: «سُنَّةُ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنْ رَغِمْتُمْ»
Abu Hassan al-A'raj reported that a person from Bani Hujaim said to Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them): What is this religious verdict of yours which has engaged the attention of the people or which has become a matter of dispute among them that he who circumambulated the House can be free from Ihram? Thereupon he said: That is the Sunnah of your Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), even though you may not approve of it.
شعبہ نے قتادہ سے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے ابو حسان اعرج سے سنا ، انھوں نے کہا بنو حجیم کے ایک شخص نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پو چھا یہ کیا فتوی ہے ۔ جس نے لوگوں کو الجھا رکھا ہے یا پریشان کر رکھا ہے؟ کہ جو شخص بیت اللہ کا طواف کرے ( عمرہ کر لے ) وہ احرا م سے باہر آجا تا ہے ۔ انھوں نے فر ما یا : یہی تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے چا ہے تمھا ری مرضی نہ ہو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3019

وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ، قَالَ: قِيلَ لِابْنِ عَبَّاسٍ إِنَّ هَذَا الْأَمْرَ قَدْ تَفَشَّغَ بِالنَّاسِ، «مَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ فَقَدْ حَلَّ الطَّوَافُ عُمْرَةٌ» فَقَالَ: «سُنَّةُ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنْ رَغَمْتُمْ»
Abu Hassan reported: It was said to Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) that this affair had engaged the attention of the people that he who circumambu- lates the House was permitted to circumambulate for Umra (even though he was in a state of Ihram for Hajj), whereupon he said: That is the Sunnah of your Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), even though you may not approve of it.
ہمام بن یحییٰ نے قتادہ سے ، انھوں ے ابو حسان سے حدیث بیان کی ، کہا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا گیا کہ اس معاملے ( فتوے ) نے لوگوں کو تفرقے میں ڈال دیا ہے کہ جو بیت اللہ کا طوف ( عمرہ ) کر کے وہ احرا م سے باہر آجا تا ہے اور یہ کہ طواف مستقل عمرہ ہے فر ما یا : ( ہاں ) یہی تمھا رے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے چا ہے تمھیں نہ چا ہتے ہو ئے قبول کرنی پڑے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3020

وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ: لَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ حَاجٌّ وَلَا غَيْرُ حَاجٍّ إِلَّا حَلَّ، قُلْتُ لِعَطَاءٍ: مِنْ أَيْنَ يَقُولُ ذَلِكَ؟ قَالَ: مِنْ قَوْلِ اللهِ تَعَالَى: {ثُمَّ مَحِلُّهَا إِلَى الْبَيْتِ الْعَتِيقِ} [الحج: 33] قَالَ: قُلْتُ: فَإِنَّ ذَلِكَ بَعْدَ الْمُعَرَّفِ، فَقَالَ: كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ: هُوَ بَعْدَ الْمُعَرَّفِ وَقَبْلَهُ، وَكَانَ يَأْخُذُ ذَلِكَ مِنْ أَمْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حِينَ «أَمَرَهُمْ أَنْ يَحِلُّوا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ»
Ata' said: Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) used to say that a pilgrim or non-pilgrim (one performing 'Umar) who circumambulates the House is free from the responsibility of Ihram. I (Ibn Juraij, one of the narrators) said to 'Ata': On what authority does he (Ibn Abbas) say this? He said: On the authority uf Allah's words: Then their place of sacrifice is the Ancient House (al-Qur'an, xxii. 33). I said: It concerns the time after staying at 'Arafat, whereupon he said: Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) had stated (that the place of sacrifice is the Ancient House) ; it way be after staying at 'Arafat or before (staying there). And he (Ibn Abbas) made this deduction I from the command of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) when he had ordered to put off Ihram on the occasion of the Farewell Pilgrimage.
ابن جریج نے کہا : مجھے عطا ء نے خبر دی کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فر مایا کرتے تھے : ( احرا م کی حا لت میں ) جو شخص بھی بیت اللہ کا طواف کرے وہ حاجی ہو یا غیر حاجی ( صرف عمرہ کرنے والا ) وہ طواف کے بعد احرا م سے آزاد ہو جا ئے گا ابن جریج نے کہا : میں نے عطا ء سے دریافت کیا ، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ بات کہاں سے لیتے ہیں؟ ( ان کے پاس کیا دلیل ہے؟ فرمایا اللہ تعا لیٰ کے اس فر مان سے ( دلیل لیتے ہوئے ) " پھر ان کے حلال ( ذبح ) ہو نے کی جگہ " البیت العتیق " ( بیت اللہ ) کے پاس ہے ۔ " ابن جریج نے کہا : میں نے ( عطاء سے ) کہا : اس آیت کا تعلق تو وقوف عرفات کے بعد سے ہے انھوں نے جواب دیا : ( مگر ) ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے تھے : اس آیت کا تعلق وقوف عرفات سے قبل اور بعد دونوں سے ہے ۔ اور انھوں نے یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس حکم سے اخذ کی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو حجۃ الوداع کے موقع پر ( طواف وسعی کے بعد ) احرا م کھول دینے کے بارے میں دیا تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3021

حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حُجَيْرٍ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ لِي مُعَاوِيَةُ: «أَعَلِمْتَ أَنِّي قَصَّرْتُ مِنْ رَأْسِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ الْمَرْوَةِ بِمِشْقَصٍ؟» فَقُلْتُ لَهُ: لَا أَعْلَمُ هَذَا إِلَّا حُجَّةً عَلَيْكَ
Ibn Abbas reported that Mu'awiya had said to them: Do you know that I clipped some hair from the head of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) at al- Marwa with the help of a clipper? I said: I do not know it except as it verdict against you.
ہشام بن حجیر نے طاوس سے روایت کی ، کہا : حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ذکر کیا کہ مجھے معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتا یا کیا آپ کو معلوم ہے کہ میں نے مروہ کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال قینچی سے کا ٹے تھے؟میں نے کہا : میں یہ تو نہیں جانتا مگر ( یہ جا نتا ہوں کہ ) آپ کی یہ بات آپ ہی کے خلا ف دلیل ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3022

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ، أَخْبَرَهُ قَالَ: «قَصَّرْتُ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِشْقَصٍ، وَهُوَ عَلَى الْمَرْوَةِ، أَوْ رَأَيْتُهُ يُقَصَّرُ عَنْهُ بِمِشْقَصٍ، وَهُوَ عَلَى الْمَرْوَةِ»
Ibn Abbis (Allah be pleased with him) reported that Mu'awiya b. Abu Safyin had told him: I clipped the hair (from the head of) Allah's Messenger (may peace he upon him) with a clipper while he was at al-Marwa, or I saw him getting his hair clipped with a clipper as he was at al-Marwa. 1722
حسن بن مسلم نے طاوس سے انھوں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ حضرت معاویہ ابی سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں خبر دی کہا : میں نے قینچی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال تر اشے جبکہ آپ مروہ پر ( سعی سے فارغ ہو ئے ) تھے ۔ یا کہا : میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ کے بال قینچی سے ترا شے جا رہے تھے ، اور آپ مروہ پرتھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3023

حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا دَاوُدُ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: «خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَصْرُخُ بِالْحَجِّ صُرَاخًا، فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ أَمَرَنَا أَنْ نَجْعَلَهَا عُمْرَةً إِلَّا مَنْ سَاقَ الْهَدْيَ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ، وَرُحْنَا إِلَى مِنًى، أَهْلَلْنَا بِالْحَجِّ»
Abu Sa'id (Allah be pleased with him) reported: We went out with Allah's messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) pronouncing loudly the Talbiya for Hajj When we came to Mecca, he commanded us that we should change this (Ihram for Hajj) to that of Umra except one who had brought the sacrificial animal with him. When it was the day of Tarwiya (8th of Dhul-Hijja) and we went to Mini, we (again) pronounced Talbiya for Hajj.
عبد الاعلی بن عبد الاعلی نے حدیث بیان کی ، ( کہا ) ہمیں داود نے ابو نضر ہ سے انھوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیا ن کی ، کہا ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ انتہائی بلند آواز سے حج کا تلبیہ پکا رتے ہو ئے نکلے ۔ جب ہم مکہ پہنچے تو آپ نے ہمیں حکم دیا کہ جن کے پاس قربانی ہے ان کے علاوہ ہم تمام اسے ( حج کو ) عمرے میں بدل دیں ۔ جب ( ترویہ ) آٹھ ذوالحجہ کا دن آیا تو ہم نے احرا م باندھا منیٰ کی طرف روانہ ہو ئے اور حج کا تلبیہ پکا را ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3024

وحَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ جَابِرٍ، وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَا: «قَدِمْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ نَصْرُخُ بِالْحَجِّ صُرَاخًا»
jibir and Abil Salld al-Khudri (Allah be pleased with them) reported: We went with Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and we were pronouncing Talbiya for Hajj loudly.
وہیب بن خا لد نے داود سے انھوں نے ابو نضرہ سے انھوں نے جابر اور ابو خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی ، ان دونوں نے کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ پہنچے اور ہم بہت بلند آواز سے حج کا تلبیہ پکا ر رہے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3025

حَدَّثَنِي حَامِدُ بْنُ عُمَرَ الْبَكْرَاوِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ فَأَتَاهُ آتٍ فَقَالَ: إِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ وَابْنَ الزُّبَيْرِ اخْتَلَفَا فِي الْمُتْعَتَيْنِ، فَقَالَ جَابِرٌ: فَعَلْنَاهُمَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ نَهَانَا عَنْهُمَا عُمَرُ، فَلَمْ نَعُدْ لَهُمَا
Abd Nadra reported: While I was in the company of Jibir, a person came and said: There is difference of opinion amomg Ibn Abbas and Ibn Zubair about two Mut'as (benefits, Tamattul in Hajj and temporary marriage with women), whereupon jibir said: We have been doing this during the lifetime of Allah's Messenger (way peace be upon him), and then 'Umar forbade us to do so, and we never resorted to them.
ابو نضر ہ سے روایت ہے کہا : میں جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں موجود تھا کہ ایک شخص ان کے پاس آیا اور کہا : ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اورابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دونوں متعوں ( حج تمتع اور عورتوں سے متعہ ) کے بارے میں ایک دوسرے سے اختلاف کیا ہے ۔ حضرت جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فر ما یا : ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں یہ دونوں متعے کیے پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں ان دونوں سے روک دیا تو دوبار ہ ہم نے دونوں نہیں کیے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3026

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنِي سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ، عَنْ مَرْوَانَ الْأَصْفَرِ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّ عَلِيًّا، قَدِمَ مِنَ الْيَمَنِ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بِمَ أَهْلَلْتَ؟» فَقَالَ: أَهْلَلْتُ بِإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لَوْلَا أَنَّ مَعِي الْهَدْيَ لَأَحْلَلْتُ»
Anas (Allah be pleased with him) reported that 'Ali (Allah be pleased with him) came from the Yemen, and the Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: With (what intention) have you put on Ihram? He said: I have put on Ibram in accordance with the intention with which Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) has put on Ibram, whereupon he (the Holy Prophet) said: Had there not been the sacrificial animals with me, I would have put off Ihram (after performing 'Umra).
( عبد الرحمٰن ) بن مہدی نے ہمیں حدیث سنا ئی ( کہا ) مجھے سلیم بن حیا ن نے مروان اصغر سے حدیث سنا ئی ، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( حجۃ الوداع کے موقع پر ) یمن سے مکہ پہنچے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا : " تم نے کیا تلبیہ پکا را ؟انھوں نے جواب دیا : میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تلبیے کے مطا بق تلبیہ پکا را ۔ آپ نے فرمایا : " اگر میرے پاس قربانی نہ ہو تی تو میں ضرور احلال ( احرا م سے فراغت ) اختیا ر کر لیتا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3027

وحَدَّثَنِيهِ حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، ح وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ غَيْرَ أَنَّ فِي رِوَايَةِ بَهْزٍ «لَحَلَلْتُ»
This hadith is narrated by Salim b. Hayyin with the same chain of transmitters, but with a slight variation of words.
عبد الصمد اور بہزدونوں نے کہا : ہمیں سلیم بن حیان نے اسی سند کے ساتھ اسی کی طرح حدیث بیان کی ، البتہ بہز کی روایت میں " حلال ہو جا تا " ( احرا م کھو ل دیتا ) کے الفا ظ ہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3028

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ، وَعَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، وَحُمَيْدٍ، أَنَّهُمْ سَمِعُوا أَنَسًا رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهَلَّ بِهِمَا جَمِيعًا: لَبَّيْكَ عُمْرَةً وَحَجًّا، لَبَّيْكَ عُمْرَةً وَحَجًّا
Anas (Allah be pleased with him) reported: I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) pronouncing Talbiya for both simultaneously, Talbiya for 'Umra and Hajj. Talbiya for Uwra and Hajj (he performed both Hajj and Umra as a Qarin). In another version words are: I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) pronouncing Talbiya for Umra and Hajj (simultaneously).
ہشیم نے یحییٰ بن ابی اسھاق عبد العزیز بن صہیب اور حمید سے خبر دی کہ ان سب نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا انھوں نے فرمایا : میں نے اللہ کےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ( حج و عمرہ ) دونوں کا تلبیہ پکا رتے ہو ئے سنایہ کہتے ہو ئے لبيك عمرة وحجا لبيك عمرة وحجا اے اللہ! میں حج و عمرہ کے لیے حا ضر ہوں ، میں حج وعمرہ کے لیے حا ضر ہوں-
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3029

وحَدَّثَنِيهِ عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ، وَحُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، قَالَ يَحْيَى: سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَبَّيْكَ عُمْرَةً وَحَجًّا» وقَالَ حُمَيْدٌ، قَالَ أَنَسٌ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَبَّيْكَ بِعُمْرَةٍ وَحَجٍّ»
Anas (Allah be pleased with him) reported: I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) pronouncing Talbiya for both simultaneously, Talbiya for 'Umra and Hajj. Talbiya for Uwra and Hajj (he performed both Hajj and Umra as a Qarin). In another version words are: I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) pronouncing Talbiya for Umra and Hajj (simultaneously).
اسماعیل بن ابرا ہیم نے یحییٰ بن ابی اسھاق اور حمید طویل سے خبردی یحییٰ نے کہا : میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہہ رہے تھے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا وہ فر ما رہے تھے لبيك عمرة وحجا اے اللہ !میں حج و عمرہ کی نیت سے تیرے در پر حاجر ہوں ۔ حمید نے کہا : حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہو ئے سنا : لبيك عمرة وحجاے اللہ !میں حج و عمرہ ( کی نیت ) کے ساتھ حا ضر ہوں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3030

وحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ سَعِيدٌ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ حَنْظَلَةَ الْأَسْلَمِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَيُهِلَّنَّ ابْنُ مَرْيَمَ بِفَجِّ الرَّوْحَاءِ، حَاجًّا أَوْ مُعْتَمِرًا، أَوْ لَيَثْنِيَنَّهُمَا»
Hanzala al-Aslami reported: I heard Abu Huraira (Allah be pleased with him) as narrating from Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) who said: By Him in Whose Hand is my life. Ibn Maryam (Jesus Christ) would certainly pronounce Talbiya for Hajj or for Umra or for both (simultaneously as a Qiran) In the valley of Rauha
سفیان بن عیینہ نے ہمیں حدیث بیان کی ، ( کہا ) مجھے زہری نے حنظلہ اسلمی کے واسطے سے حدیث بیان کی کہا : میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کر رہے تھے ( کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ) فرمایا : " اس ذات اقدس کی قسم جس کے ہا تھ میں میری جا ن ہے ۔ !ابن مریمؑ ( زمین پر دوبارہ آنے کے بعد ) فج روھاء ( کے مقام ) سے حج کا یا عمرے کا یا دونوں کا نام لیتے ہو ئے تلبیہ پکا ریں گے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3031

وحَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، قَالَ: «وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ»
Same as Hadees 3030
لیث نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت بیان کی ، ( اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ) فرمایا : " اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم جا ن ہے! "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3032

وحَدَّثَنِيهِ حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ عَلِيٍّ الْأَسْلَمِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ» بِمِثْلِ حَدِيثِهِمَا
Hanzala b. 'Ali al-Aslaml reported that he had heard Abu Huraira (Allah be pleased with him) as saying that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had said: By Him In Whose Hand is my life; the rest of the hadith is the same.
یو نس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی انھوں نے حنظلہ بن علی اسلمی سے روایت کی کہ انھوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اس ذات کی قسم جس کے ہا تھ میں میری جان ہے! " ( آگے سفیان اور لیث بن سعد ) دونوں کی حدیث کے مانند ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3033

حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، أَنَّ أَنَسًا رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَخْبَرَهُ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَمَرَ أَرْبَعَ عُمَرٍ كُلُّهُنَّ فِي ذِي الْقَعْدَةِ إِلَّا الَّتِي مَعَ حَجَّتِهِ: عُمْرَةً مِنَ الْحُدَيْبِيَةِ، أَوْ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ فِي ذِي الْقَعْدَةِ، وَعُمْرَةً مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فِي ذِي الْقَعْدَةِ، وَعُمْرَةً مِنْ جِعْرَانَةَ حَيْثُ قَسَمَ غَنَائِمَ حُنَيْنٍ فِي ذِي الْقَعْدَةِ، وَعُمْرَةً مَعَ حَجَّتِهِ
Qatida saia. that Anas (Allah be pleased with him) had informed him that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) performed four 'Umras, all during the month of Dhu'l-Qa'da except the one he performed along with Hajj (and these are) the Umra that he performed from al-Hudaibiya or during the time of (the truce of) Hudaibiya in the month of Dhu'l-Qa'da then the Umra of the next year in the month of Dhu'l-Qa'da, then the Umra for which b'e had started from ji'rana, the place where he distributed the spoils of (the battle of) Hunain in the month of Dhu'l-Qa'da, and then the 'Umra that he performed along with his Hajj (on the occasion of the Farewell Pilgrimage).
ہذاب بن خالد نے ہمیں حدیث سنا ئی ( کہا ) ہمیں ہمام نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا ) ہمیں قتادہ نے حدیث بیان کی کہ حجرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں بتا یا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( کل ) چار عمرے کیے ، اور اپنے حج والے عمرے کے سوا تمام عمرے ذوالقعدہ ہی میں کیے ۔ ایک عمرہ حدیبیہ سے یا حدیبیہ کے زمانے کا ذوالقعد ہ میں ( جو عملاً نہ ہو سکا لیکن حکماً ہو گیا ) اور دوسرا عمرہ ( اس کی ادائیگی کے لیے ) اگلے سال ذوالقعدہ میں ادا فرمایا ( تیسرا ) عمرہ جعرانہ مقام سے ( آکر ) کیا جہا ں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین کے اموال غنیمت تقسیم فرما ئے ۔ ( یہ بھی ) ذوالقعدہ میں کیا اور ( چوتھا ) عمرہ آپ نے اپنے حج کے ساتھ ذوالحجہ میں ) ادا کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3034

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسًا، كَمْ حَجَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: حَجَّةً وَاحِدَةً وَاعْتَمَرَ أَرْبَعَ عُمَرٍ ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ هَدَّابٍ
Qatada said: I asked Anas (Allah be pleased with him) as to how many Pilgrimages had been performed by Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), and he replied: One Hajj and four `Umras were performed by him. The rest of the hadith is the same.
محمد بن مثنیٰ نے ہمیں حدیث بیان کی ، ( کہا : ) مجھے عبد الصمد نے حدیث سنا ئی ( کہا ) ہمیں ہمام نے حدیث بیان کی ( کہا : ) ہمیں قتادہ نے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پو چھا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے حج کیے ؟ انھوں نے کہا : حج ایک ہی کیا ( البتہ ) عمرے چار کیے ، پھر آگے ہذاب کی حدیث کے مانند بیان کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3035

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: سَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ كَمْ غَزَوْتَ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَبْعَ عَشْرَةَ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ: «أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا تِسْعَ عَشْرَةَ، وَأَنَّهُ حَجَّ بَعْدَمَا هَاجَرَ حَجَّةً وَاحِدَةً، حَجَّةَ الْوَدَاعِ» قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ: وَبِمَكَّةَ أُخْرَى
Abu lshaq said: I asked Zaid b. Arqam: In how many military expeditions have you participated with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ )? He said: In seventeen (expeditions). He (Abu Ishaq) said: Zaid b. Arqam reported to me that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had led nineteen expeditions. And he performed Hajj only once after Migration, and that was the Farewell Pilgrimage. Abu Ishaq also said: The second (Hajj) he performed at Mecca (before his Migration to Medina)
ابو اسحاق سے روایت ہے کہا : میں نے زید بن را قم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پو چھا : آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مل کر کتنی جنگیں لریں؟کہا : سترہ ۔ ( ابو اسحا ق نے ) کہا : مجھے زید بن را قم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( کل ) انیس غزوے کیے ۔ آپ نے ہجرت کے بعد ایک ہی حج حجۃ الوداع ادا کیا ۔ ابو اسحاق نے کہا : آپ نے مکہ میں ( رہتے ہو ئے ) اور حج ( بھی ) کیے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3036

وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً، يُخْبِرُ قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، قَالَ: كُنْتُ أَنَا وَابْنُ عُمَرَ مُسْتَنِدَيْنِ إِلَى حُجْرَةِ عَائِشَةَ، وَإِنَّا لَنَسْمَعُ ضَرْبَهَا بِالسِّوَاكِ تَسْتَنُّ، قَالَ: فَقُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَجَبٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَقُلْتُ لِعَائِشَةَ: أَيْ أُمَّتَاهُ أَلَا تَسْمَعِينَ مَا يَقُولُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟ قَالَتْ: وَمَا يَقُولُ؟ قُلْتُ يَقُولُ: اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَجَبٍ، فَقَالَتْ: «يَغْفِرُ اللهُ لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، لَعَمْرِي، مَا اعْتَمَرَ فِي رَجَبٍ، وَمَا اعْتَمَرَ مِنْ عُمْرَةٍ إِلَّا وَإِنَّهُ لَمَعَهُ» قَالَ: وَابْنُ عُمَرَ يَسْمَعُ، فَمَا قَالَ: لَا، وَلَا نَعَمْ، سَكَتَ
Ataa reported that 'Urwa b. Zubair (Allah be pleased with him) had informed him (this): I and Ibn 'Umar were reclining against the (wall) of the apartment of A'isha and we were listening to the sound produced by the brushing of her teeth. I said Abu Abd al-Rahman (the kunya of 'Abdullah b. Umar), did Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) perform 'Umra in the month of Rijab? He said: Yes. I said to 'A'isha: Mother, are you listening to what Abu Abd al-Rabman is saying? She said: What is he Saying? I said: He is saying that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) performed 'Umra during the month of Rajab, whereupon she said: May Allah grant pardon to Abu Abd al-Rahman I By my life he (the Holy Prophet) did not perform 'Umra during the month of Rajab. And never was there an Umra performed by him (the Holy Prophet) in which he ('Abdullah b. 'Umar) did not join him. Ibn 'Umar heard this and said nothing to affirm It or to deny it, but kept quiet.
عطاء نے خبردی کہا : مجھے عروہ بن زبیر نے خبردی کہا : میں اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حجرے کے ساتھ ٹیک لگا ئے بیٹھے تھے اور ان کی ( دانتوں پر ) مسواک رگڑنے کی آواز سن رہے تھے ۔ عروہ نے کہا : میں نے پو چھا : ابو عبد الرحمٰن ( ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کنیت ! ) کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےر جب میں بھی عمرہ کیا تھا ؟انھوں نے کہا : ہاں ۔ میں نے ( وہیں بیٹھے بیٹھے ) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو پکا را ۔ میری ماں !کیا آپ ابو عبد الرحمٰن کی بات نہیں سن رہیں وہ کیا کہہ رہے ہیں ؟ انھوں نے کہا ( بتا ؤ ) وہ کیا کہتے ہیں ؟ میں نے عرض کی وہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رجب میں ( بھی ) عمرہ کیا تھا ۔ انھوں نے جواب دیا : اللہ تعا لیٰ ابو عبد الرحمٰن کو معاف فر ما ئے مجھے اپنی زندگی کی قسم !آپ نے رجب میں کو ئی عمرہ نہیں کیا ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی عمرہ نہیں کیامگر یہ ( ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) بھی آپ کے ساتھ ہو تے تھے ۔ ( عروہنے ) کہا : ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی گفتگو ) سن رہے تھے ) انھوں نے ہاں یا ناں کچھ نہیں کہا ، خاموش رہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3037

وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَعُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ جَالِسٌ إِلَى حُجْرَةِ عَائِشَةَ، وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ الضُّحَى فِي الْمَسْجِدِ، فَسَأَلْنَاهُ عَنْ صَلَاتِهِمْ؟ فَقَالَ: بِدْعَةٌ، فَقَالَ لَهُ عُرْوَةُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، كَمِ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَقَالَ: أَرْبَعَ عُمَرٍ، إِحْدَاهُنَّ فِي رَجَبٍ، فَكَرِهْنَا أَنْ نُكَذِّبَهُ وَنَرُدَّ عَلَيْهِ، وَسَمِعْنَا اسْتِنَانَ عَائِشَةَ فِي الْحُجْرَةِ، فَقَالَ عُرْوَةُ: أَلَا تَسْمَعِينَ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ إِلَى مَا يَقُولُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَقَالَتْ: وَمَا يَقُولُ؟ قَالَ: يَقُولُ: اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَ عُمَرٍ إِحْدَاهُنَّ فِي رَجَبٍ فَقَالَتْ: يَرْحَمُ اللهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ «مَا اعْتَمَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَّا وَهُوَ مَعَهُ، وَمَا اعْتَمَرَ فِي رَجَبٍ قَطُّ»
Mujahid reported: I and 'Urwah b. Zubair entered the mosque and found 'Abdullah b. 'Umar sitting near the apartment of A'ishah and the people were observing the forenoon prayer (when the sun had sufficiently risen). We asked him about their prayer, and he said: It is bid'a (innovation), Urwah said to him: O Abu Abd al-Rahman, how many 'umrahs did Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) perform? He said: Four 'umrahs, one he performed during the month of Rajab. We were reluctant either to believe him or reject him. We heard the noise of brushing of her teeth by 'A'ishah in her apartment. 'Urwah said: Mother of the Faithful, are you not hearing what Abi 'Abd al-Rahman is saying? She said: What is he saying? Thereupon he ('Urwah) said: He (Ibn 'Umar) states that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) performed four 'umrahs and one of them during the month of Rajab. Thereupon she remarked: May Allah have mercy upon Abu 'Abd al-Rahman. Never did Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) perform 'Umrah in which he did not accompany him, and he (Allah's Apostle) never performed 'Umrah during the month of Rajab.
مجا ہد سے روایت ہے کہا : میں اور عروہ بن زبیر مسجد میں داخل ہو ئے دیکھا تو عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسجد میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حجرے ( کی دیوار ) سے ٹیک لگا ئے بیٹھے تھے اور لو گ مسجد میں چاشت کی نماز پڑھنے میں مصروف تھے ۔ ہم نے ان سے لوگوں کی ( اس ) نماز کے بارے میں سوال کیا ، انھوں نے فرمایا کہ بدعت ہے ۔ عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے پو چھا : ابو عبد الرحمٰن !رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( کل ) کتنے عمرے کیے ؟انھوں نے جواب دیا : چار عمرے اور ان میں سے ایک رجب کے مہینے میں کیا ۔ ( ان کی یہ بات سن کر ) ہم نے انھیں جھٹلا نا اور ن کا رد کرنا منا سب نہ سمجھا ، ( اسی دورا ن میں ) ہم نے حجرے میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے مسواک کرنے کی آواز سنی ۔ عروہ نے کہا : المومنین !ابو عبد الرحمٰن کو کہہ رہے ہیں آپ نہیں سن رہیں؟ انھوں نے کہا وہ کیا کہتے ہیں؟ ( عروہنے ) کہا : وہ کہتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کیے اور ان میں سے ایک عمرہ رجب میں کیا ہے انھوں نے فرمایا : اللہ تعا لیٰ ابو عبد الرحمٰن پر رحم فر ما ئے !رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنے بھی عمرے کیے یہ ( ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) ان کے ساتھ تھے ( یہ بھول گئے ہیں ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجب میں کبھی عمرہ نہیں کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3038

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يُحَدِّثُنَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِامْرَأَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ سَمَّاهَا ابْنُ عَبَّاسٍ فَنَسِيتُ اسْمَهَا «مَا مَنَعَكِ أَنْ تَحُجِّي مَعَنَا؟» قَالَتْ: لَمْ يَكُنْ لَنَا إِلَّا نَاضِحَانِ فَحَجَّ أَبُو وَلَدِهَا وَابْنُهَا عَلَى نَاضِحٍ وَتَرَكَ لَنَا نَاضِحًا نَنْضِحُ عَلَيْهِ، قَالَ: «فَإِذَا جَاءَ رَمَضَانُ فَاعْتَمِرِي، فَإِنَّ عُمْرَةً فِيهِ تَعْدِلُ حَجَّةً»
Ataa reported: I heard Ibn Abbas (Allah be pleased with him) narrating to us that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to a woman of the Ansar (Ibn Abbas had mentioned her name but I have forgotten it): 'What has prevented you that you do not perform Hajj along with us? She said: We have only two camels for carrying water. One of the camels has been taken by my husband and my son for performing Hajj and one has been left for us for carrying water, whereupon he (the Holy Prophet) said: So when the month of Ramadan come, perform Umra, for'Umra in this (month) is equal to Hajj (in reward).
ابن جریج نے کہا : مجھے عطا ء نے خبر دی کہا : میں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ ہمیں ھدیث بیان کر رہے تھے ۔ کہا اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصار یہ عورت سے فرمایا ۔ ۔ ۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کا نام بتا یا تھا لیکن میں بھول گیا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ تمھیں ہمارے ساتھ حج کرنے سے کس بات نے روک دیا ؟اس نے جواب دیا : ہمارے پاس پانی ڈھونے والے دو ہی اونٹ تھے ۔ ایک پر اس کے بیٹے کا والد ( شوہر ) اور بیٹا حج پر چلے گئے ہیں اور ایک اونٹ ہمارے لیے چھوڑ گئے ہم اس پر پانی ڈھوتے ہیں ۔ آپ نے فرمایا : " جب رمضان آئے تو تم عمرہ کرلینا کیونکہ اس ( رمضان ) میں عمرہ کرنا حج کے برابر ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3039

وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لِامْرَأَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهَا أُمُّ سِنَانٍ «مَا مَنَعَكِ أَنْ تَكُونِي حَجَجْتِ مَعَنَا؟» قَالَتْ: نَاضِحَانِ كَانَا لِأَبِي فُلَانٍ - زَوْجِهَا - حَجَّ هُوَ وَابْنُهُ عَلَى أَحَدِهِمَا، وَكَانَ الْآخَرُ يَسْقِي عَلَيْهِ غُلَامُنَا، قَالَ: «فَعُمْرَةٌ فِي رَمَضَانَ تَقْضِي حَجَّةً أَوْ حَجَّةً مَعِي»
Ibn Abbis reported that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to a woman of the Ansar who was called Umm Sinan: What has prevented you that you did not perform Hajj with us? She said: The father of so and so (i. e. her husband) had only two camels. One of them had been taken away by him (my busbard) and his son for Hajj, whereas the other one is used by our boy to carry water. Upon this he (the Holy Prophet) said: Umra during the month of Rawadin would suffice for Hajj or Hajj along with me.
حبیب معلم نے ہمیں حدیث سنا ئی ، انھوں نے عطا ء سے انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری عورت سے جسے ام سنان کہا جا تا تھا کہا : " تمھیں کس بات نے روکا کہ تم ہمارے ساتھ حج کرتیں ؟ " اس نے کہا : ابو فلاں ۔ ۔ ۔ اس کے خاوند ۔ ۔ ۔ کے پاس پانی ڈھونے والے دو اونٹ تھے ایک پر اس نے اور اس کے بیٹے نے حج کیا اور دوسرے پر ہمارا غلام پانی ڈھوتا تھا ۔ آپ نے فر ما یا : " رمضان المبارک میں عمرہ حج یا میرے ساتھ حج ( کی کمی ) کو پورا کر دیتا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3040

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ نُمَيْرٍ، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ: «أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَخْرُجُ مِنْ طَرِيقِ الشَّجَرَةِ، وَيَدْخُلُ مِنْ طَرِيقِ الْمُعَرَّسِ، وَإِذَا دَخَلَ مَكَّةَ، دَخَلَ مِنَ الثَّنِيَّةِ الْعُلْيَا، وَيَخْرُجُ مِنَ الثَّنِيَّةِ السُّفْلَى»
Ibn 'Umar reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) used to come out (of Medina) by way of al-Shajarah and entered it by the way of al-Mu'arras and whenever he entered Mecca, he entered it from the upper side and went out of it from the lower side.
محمد بن عبد اللہ بن نمیر نے کہا : ہمیں میرے والد نے حدیث سنا ئی ( کہا : ) ہمیں عبید اللہ نے نافع سے انھوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی کہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( مدینہ سے ) شجرہ کے راستے سے نکلتے اور معرس کے راستے سے داخل ہو تے تھے ۔ اور جب مکہ میں داخل ہو تے تو ثنیہ علیا سے داخل ہو تے اور ثنیہ سفلیٰ سے باہر نکلتے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3041

وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وقَالَ فِي رِوَايَةِ زُهَيْرٍ: الْعُلْيَا الَّتِي بِالْبَطْحَاءِ
This hadith has been narrated on the authority of 'Ubaidullah with the same chain of transmitters and in the narration transmitted by Zubair (it is mentioned) that the upper side is that'which is at al-Batha
زہیر بن حرب اور محمد بن مثنیٰ نے کہا : ہمیں یحییٰ بن سعید قطا ن نے عبید اللہ سے اسی مذکورہ بالا سند سے روایت کی ، اور زہیر کی روایت میں ہے : وہ بالائی ( گھاٹی ) جو بطحا ء کے قریب ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3042

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا جَاءَ إِلَى مَكَّةَ دَخَلَهَا مِنْ أَعْلَاهَا وَخَرَجَ مِنْ أَسْفَلِهَا»
A'isha (Allah be pleased with her) reported that when Allah's Messenger may peace be upon him) came to Mecca he entered from its upper side and came out from its lower side.
سفیان بن عیینہ نے ہشام بن عروہ سے انھوں نے اپنے والد ( عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ) انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ آئے تو اس کی بالائی جا نب سے اس میں دا خل ہوئے اور زیریں جا نب سے آپ ( مکہ سے ) باہر نکلے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3043

وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَامَ الْفَتْحِ مِنْ كَدَاءٍ مِنْ أَعْلَى مَكَّةَ قَالَ هِشَامٌ: «فَكَانَ أَبِي يَدْخُلُ مِنْهُمَا كِلَيْهِمَا، وَكَانَ أَبِي أَكْثَرَ مَا يَدْخُلُ مِنْ كَدَاءٍ»
A'isha (Allah be pleased with her) reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) entered Mecca during the year of Victory from Kada I. e. from the upper side. Hisham said.. My father entered It from both the Fides, but generally he entered from Kada.
ابو اسامہ نے ہشام سے مذکورہ سند کے ساتھ روایت کی کہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ والے سال کداء سے مکہ کی با لا ئی جا نب سے مکہ میں دا خل ہوئے تھے ۔ ہشا م نے کہا : میرے والد دونوں ( بالائی اور زیریں ) جانبوں سے مکہ میں داخل ہو تے تھے لیکن اکثر اوقات وہ کداء ہی سے داخل ہو تے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3044

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَعُبَيْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ: «أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَاتَ بِذِي طَوًى حَتَّى أَصْبَحَ، ثُمَّ دَخَلَ مَكَّةَ» قَالَ: وَكَانَ عَبْدُ اللهِ يَفْعَلُ ذَلِكَ وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ سَعِيدٍ حَتَّى صَلَّى الصُّبْحَ، قَالَ يَحْيَى: أَوْ قَالَ: حَتَّى أَصْبَحَ
Ibn Umar (Allah be pleased with him) reported that Allah's Messenger may peace be upon him) spent the night at Dhi Tuwa till it was dawn and then entered Mecca. 'Abdullah (b. 'Umar) himself did like it. And in the narration transmitted by Ibn Sa'ld (the words are): Until he obrerved the dawn prayer. Yahya (another narrator) said: Until it was dawn.
زہیر بن حرب اور عبید اللہ بن سعید نے مجھے حدیث سنا ئی ۔ دونوں نے کہا : ہمیں یحییٰ القطان نے حدیث بیان کی انھوں نے عبید اللہ سے روایت کی ، ( کہا ) مجھے نافع ذی طویٰ مقام پر رات گزاری کہ صبح کر لی ۔ پھر مکہ میں دا خل ہوئے ۔ ( نافع نے ) کہا : حضرت عبد اللہ ( بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی ) ایسا ہی کیا کرتے تھے ۔ ابن سعید کی روایت میں ہے حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز ادا کر لی ۔ یحییٰ نے کہا : یا ( عبید اللہ نے ) کہا تھا : حتی کہ صبح کر لی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3045

وحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ: «كَانَ لَا يَقْدَمُ مَكَّةَ إِلَّا بَاتَ بِذِي طَوًى، حَتَّى يُصْبِحَ وَيَغْتَسِلَ ثُمَّ يَدْخُلُ مَكَّةَ نَهَارًا، وَيَذْكُرُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ فَعَلَهُ»
Nafi' reported that Ibn Umar (Allah be pleased with them) did not enter Mecca without spending the night at Dhi Tawu until it was dawn, when he took a bath, and then entered Mecca in the morning, and made a mention that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) did that.
حماد نے ایوب سے حدیث بیان کی ، انھوں نے نافع سے روایت کی کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب بھی مکہ آتے تو ذی طویٰ ( کے مقام ) ہی میں رات گزارتے حتی کہ صبح ہو جا تی غسل فر ماتے پھر دن کے وقت مکہ میں داخل ہو تے ۔ وہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے ذکر کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3046

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْمُسَيِّبِيُّ، حَدَّثَنِي أَنَسٌ يَعْنِي ابْنَ عِيَاضٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ، حَدَّثَهُ: «أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْزِلُ بِذِي طَوًى وَيَبِيتُ بِهِ حَتَّى يُصَلِّيَ الصُّبْحَ، حِينَ يَقْدَمُ مَكَّةَ وَمُصَلَّى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ عَلَى أَكَمَةٍ غَلِيظَةٍ، لَيْسَ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي بُنِيَ ثَمَّ، وَلَكِنْ أَسْفَلَ مِنْ ذَلِكَ عَلَى أَكَمَةٍ غَلِيظَةٍ»
Abdullah (b. 'Umar) reported that whenever Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) entered Mecca, he got down at Dhi Tuwa and spend the night there until he observed the dawn prayer. And Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) observed this prayer on a rough hillock, and not in the mosque which had been then built there, but to the lower side of it (the mosque) on a hillock.
انس یعنی ابن عیاض نے موسیٰ بن عقبہ سے انھوں نے نافع سے روایت کی کہ عبداللہ ( بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے انھیں حدیث بیان کی کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ تشریف لا تے تو پہلے ذی طویٰ میں پڑاؤ فر ما تے ۔ وہاں رات بسر کرتے یہاں تک کہ صبح کی نماز ادا کرتے ( پھر مکہ میں داخل ہو تے ) اور للہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی جگہ چھوٹے مضبوط ٹیلے پر تھی اس مسجد میں نہیں جو وہاں بنا ئی گئی ۔ ہے بلکہ اس سے نیچے مضبوط ٹیلے پر ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3047

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْمُسَيِّبِيُّ، حَدَّثَنِي أَنَسٌ يَعْنِي ابْنَ عِيَاضٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ، أَخْبَرَهُ: «أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَقْبَلَ فُرْضَتَيِ الْجَبَلِ الَّذِي بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجَبَلِ الطَّوِيلِ، نَحْوَ الْكَعْبَةِ، يَجْعَلُ الْمَسْجِدَ، الَّذِي بُنِيَ ثَمَّ، يَسَارَ الْمَسْجِدِ الَّذِي بِطَرَفِ الْأَكَمَةِ، وَمُصَلَّى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْفَلَ مِنْهُ عَلَى الْأَكَمَةِ السَّوْدَاءِ، يَدَعُ مِنَ الْأَكَمَةِ عَشَرَةَ أَذْرُعٍ أَوْ نَحْوَهَا، ثُمَّ يُصَلِّي مُسْتَقْبِلَ الْفُرْضَتَيْنِ مِنَ الْجَبَلِ الطَّوِيلِ، الَّذِي بَيْنَكَ وَبَيْنَ الْكَعْبةِ
Nafi' reported that Abdullah (b. 'Umar) informed him that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) turned his face to the two hillocks which intervened between him and the long mountain by the side of the Ka'ba, and the mosque which had been built there was thus on the left of the hillock. Allah's Messenger's ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) place of prayer was lower than the black hillock, at a distance of ten cubits or near it. He ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) would then observe prayer facing these two hillocks of the long mountain that is intervening between you and the Ka'ba.
موسیٰ بن عقبہ سے روایت ہے انھوں نے نافع سے روایت کی کہ عبد اللہ ( بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے انھیں بتا یا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے رخ پر اس پہاڑ کی دونوں گھاٹیوں کو سامنے رکھا جو آپ کے اور لمبے پہاڑ کے در میان تھا آپ اس مسجد کو جو وہاں بنا دی گئی ہے ٹیلے کے کنا رے والی مسجد کے بائیں ہاتھ رکھتے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز پڑھنے کی جگہ اس مسجد سے نیچے کا لے ٹیلے پر تھی ٹیلے سے تقریباً دس ہا تھ ( جگہ ) چھوڑتے پھر آپ لمبے پہاڑ کی دونوں گھاٹیوں کی جا نب رخ کر کے نماز پڑھتے وہ پہاڑ جو تمھا رے اور کعبہ کے درمیان پڑتا ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3048

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ نُمَيْرٍ، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ: «أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا طَافَ بِالْبَيْتِ الطَّوَافَ الْأَوَّلَ، خَبَّ ثَلَاثًا وَمَشَى أَرْبَعًا، وَكَانَ يَسْعَى بِبَطْنِ الْمَسِيلِ إِذَا طَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ» وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُ ذَلِكَ
Nafi' reported on the authority of Ibn Umar (Allah be pleased with them) that when Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) circumambulated the House, while observing the first circumambulation, he walked swiftly in three (circuits), and walked in four circuits, and ran in the bottom of the valley as he moved between al-Safa and al-Marwa. Ibn 'Umar (Allah be pleased with them) also used to do like this.
عبید اللہ نے نافع سے انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت اللہ کا پہلا طواف کرتے تو تین چکر چھوٹے چھوٹے قدموں سے کندھے ہلا ہلا کر تیز چلتے ہو ئے لگاتے اورچا ر چکر چل کر لگا تے اور جب صفا مروہ کے چکر لگا تے تو وادی کی ترا ئی میں دوڑتے ۔ اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3049

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ: «أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا طَافَ فِي الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ، أَوَّلَ مَا يَقْدَمُ، فَإِنَّهُ يَسْعَى ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ يَمْشِي أَرْبَعَةً، ثُمَّ يُصَلِّي سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ يَطُوفُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ»
Ibn'Umar (Allah be pleased with them) reported that when Allah's messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) circumambulated in Hajj and Umra he walked swiftly in the first three circuit about the House, and then walked in four circuits, and then observed two rak'ahs of prayer, and then ran between al-Safa and al-Marwa.
موسیٰ بن عقبہ نے نافع سے انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم آنے ( قدوم ) کے بعد سب سے پہلے حج و عمرے کا جو طواف کرتے اس میں آپ بیت اللہ کے تین چکر وں میں تیز رفتا ری سے چلتے پھر ( باقی ) چا ر میں ( عام رفتا ر سے ) چلتے ، پھر اس کے بعد دو رکعتیں ادا کرتے اور اس کے بعد صفا مروہ کے درمیان طواف کرتے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3050

وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ حَرْمَلَةُ: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: «رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ يَقْدَمُ مَكَّةَ، إِذَا اسْتَلَمَ الرُّكْنَ الْأَسْوَدَ، أَوَّلَ مَا يَطُوفُ حِينَ يَقْدَمُ، يَخُبُّ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ مِنَ السَّبْعِ»
Abdullah b. 'Umar (Allah be pleased with them) reported: I saw that when Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came to Mecca and kissed the Black Stone, (in the first circumambulation) he moved quickly in three circuits out of seven circuits.
سالم بن عبد اللہ نے خبر دی کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ جب مکہ آتے طواف فرماتے اس کے سات چکروں میں سے پہلے تین میں چھوٹے قدم اٹھا تے ہو ئے تیز چلتے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3051

وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبَانَ الْجُعْفِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «رَمَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْحَجَرِ إِلَى الْحَجَرِ ثَلَاثًا، وَمَشَى أَرْبَعًا»
Nafi' reported on the authority of Ibn Umar (Allah be pleased with them) that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) walked swiftly from stone to stone in three circuits and walked (normally) in four.
ہمیں ابن مبارک نے حدیث بیا ن کی ، ہمیں عبیداللہ نے نافع سےخبر دی ( کہا : ) انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خبر دی ، انھوں نے کہا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود سے حجر اسود تک تین چکروں میں رمل کیا ، اور ( باقی ) چار میں چلے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3052

وحَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ أَخْضَرَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ: «أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، رَمَلَ مِنَ الْحَجَرِ إِلَى الْحَجَرِ، وَذَكَرَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَهُ»
Nafi' reported that Ibn Umar (Allah he pleased with them) walked swiftly from stone to stone, and stated that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) did like this.
سلیم بن اخضر نے عبیداللہ بن عمر سے مذکورہ بالا سند کے ساتھ حدیث بیا ن کی کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حجر اسود سے حجر اسود تک رمل کیا ، اوربتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3053

وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، - وَاللَّفْظُ لَهُ - قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ قَالَ: «رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَلَ مِنَ الْحَجَرِ الْأَسْوَدِ، حَتَّى انْتَهَى إِلَيْهِ، ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ»
jabir b. Abdullah (Allah be pleased with them) reported: I saw Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) walking swiftly from the Black Stone till he completed three circuits up to it.
عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب نے کہا : ہمیں حدیث بیان کی جبکہ یحییٰ نے کہا اور الفاظ انھی کے ہیں : میں نے مالک کے سامنے قراءت کی ( کہ ) جعفر بن محمد نے اپنے والد سے ، انھوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نےفرمایا : میں نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ نے حجر اسود سے دوبارہ وہاں تک پہنچنے تک ، تین چکروں میں رمل کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3054

وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ، وَابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ: «أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَلَ الثَّلَاثَةَ أَطْوَافٍ، مِنَ الْحَجَرِ إِلَى الْحَجَرِ»
Jabir b. Abdullah (Allah be pleased with them) reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) walked swiftly in three circuitsfrom stone to stone.
عبداللہ بن وہب نے کہا : مجھے مالک اورابن جریج نے خبر دی ، انھوں نے جعفر بن محمد سے ، انھوں نے ا پنے والد ( محمد باقر ) سے ، انھوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چکروں میں حجر اسود سے حجر اسود تک رمل کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3055

حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: أَرَأَيْتَ هَذَا الرَّمَلَ بِالْبَيْتِ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ، وَمَشْيَ أَرْبَعَةِ أَطْوَافٍ، أَسُنَّةٌ هُوَ؟ فَإِنَّ قَوْمَكَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُ سُنَّةٌ، قَالَ فَقَالَ: صَدَقُوا، وَكَذَبُوا، قَالَ قُلْتُ: مَا قَوْلُكَ: صَدَقُوا وَكَذَبُوا؟ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ مَكَّةَ، فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ: إِنَّ مُحَمَّدًا وَأَصْحَابَهُ لَا يَسْتَطِيعُونَ أَنْ يَطُوفُوا بِالْبَيْتِ مِنَ الْهُزَالِ، وَكَانُوا يَحْسُدُونَهُ، قَالَ: فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَرْمُلُوا ثَلَاثًا، وَيَمْشُوا أَرْبَعًا، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: أَخْبِرْنِي عَنِ الطَّوَافِ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ رَاكِبًا، أَسُنَّةٌ هُوَ؟ فَإِنَّ قَوْمَكَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُ سُنَّةٌ، قَالَ: صَدَقُوا وَكَذَبُوا، قَالَ قُلْتُ: وَمَا قَوْلُكَ: صَدَقُوا وَكَذَبُوا؟ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَثُرَ عَلَيْهِ النَّاسُ، يَقُولُونَ: هَذَا مُحَمَّدٌ هَذَا مُحَمَّدٌ، حَتَّى خَرَجَ الْعَوَاتِقُ مِنَ الْبُيُوتِ قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُضْرَبُ النَّاسُ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَلَمَّا كَثُرَ عَلَيْهِ رَكِبَ وَالْمَشْيُ وَالسَّعْيُ أَفْضَلُ
Abu Tufail reported: I said to Ibn `Abbas (Allah be pleased with them): Do you think that walking swiftly round the House in three circuits, and just walking in four circuits is the Sunnah (of the Holy Prophet), for your people say that it is Sunnah? Thereupon he (Ibn `Abbas) said: They have told the truth and the lie (too). I said: What do your words They have told the truth and the lie (too) imply? Thereupon he said: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came to Mecca and the polytheists said that Muhammad and his Companions had emaciated and would, therefore, be unable to circumambulate the House; and they felt jealous of him (the Holy Prophet). (It was due to this) that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) commanded them to walk swiftly in three (circuits) and walk (normally) in four. I said to him: Inform me if it is Sunnah to observe Tawaf between al-Safa and al-Marwa while riding, for your people look upon it as Sunnah. He (Ibn `Abbas) said: They have told the truth and the lie too. I said: What do your words They have told the truth and the lie too imply? He said: When Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had come to Mecca, there was such a large gathering of people around him that even the virgins had come out of their houses (to catch a glimpse of his face). And they were saying: He is Muhammad; He is Muhammad. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) (was so gentle and kind) that the people were not beaten back (to make way) in front of him. When there was a throng (of people) around him, he rode (the she-camel). However, walking and trotting are better.
عبدالواحد بن زیاد نےہمیں حدیث سنائی ، ( کہا : ) ہمیں جریری نے ابو طفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عرض کی : آپ کی کیا رائے ہے بیت اللہ کاطواف کرتے ہوئے تین چکروں میں رمل اور چار چکروں میں چلنا ، کیا یہ سنت ہے؟کیونکہ آپ کی قوم یہ سمجھتی ہے کہ یہ سنت ہے ۔ کہا : ( انھوں نے ) فرمایا : انھوں نے صحیح بھی کہا اورغلط بھی ۔ میں نے کہا : آپ کے اس جملے کا کہ انھوں نے درست بھی کہا اورغلط بھی ، کیامطلب ہے؟انھوں نے فرمایا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مکہ تشریف لائے تو مشرکوں نے کہا : محمد اوران کے ساتھی ( مدینے کی ناموافق آب وہوا ، بخار اور ) کمزوری کے باعث بیت اللہ کا طواف نہیں کرسکتے ۔ کفار آپ سے حسد کرتے تھے ۔ ( ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : ( ان کی با ت سن کر ) آپ نے انھیں ( صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین کو ) حکم دیا کہ تین چکروں میں رمل کرو اورچار چکروں میں ( عام رفتار سے ) چلو ۔ ( ابوطفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : میں نے ان ( ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے عرض کی : مجھے سوار ہوکرصفا مروہ کی سعی کرنے کے متعلق بھی بتائیے ، کیاوہ سنت ہے؟کیونکہ آپ کی قوم کے لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ سنت ہے ۔ انھوں نے فرمایا : انھوں نے صحیح بھی کہا اور غلط بھی ، میں نے کہا : اس بات کا کیا مطلب ہے کہ انھوں نےصحیح بھی کہا اورغلط بھی؟انھوں نےفرمایا : اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم پرلوگوں کا جمگھٹا ہوگیا ، وہ سب ( آپ کو دیکھنے کے خواہش مندتھے اور ایک دوسرے سے ) کہہ رہے تھے ۔ یہ ہیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم ۔ یہ ہیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم حتیٰ کہ نوجوان عورتیں بھی گھروں سے نکلی ۔ ( ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے ( ہٹانے کےلئے ) لوگوں کو مارانہیں جاتا تھا ، جب آپ ( کے راستے ) پر لوگوں کا ٹھٹھہ لگ گیا تو آپ سوار ہوگئے ۔ ( کچھ حصے میں ) چلنا اور ( کچھ میں ) سعی کرنا ( تیز چلنا ہی ) افضل ہے ۔ ( کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اصل میں یہی کرنا چاہتے تھے ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3056

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، نَحْوَهُ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: وَكَانَ أَهْلُ مَكَّةَ قَوْمَ حَسَدٍ، وَلَمْ يَقُلْ: يَحْسُدُونَهُ
This hadith has been narrated on the authority of jurairi with the same chain of transmitters but with a slight variation of words (and this is) that he (the narrator) did not say: They felt jealous of him. but said: The people of Mecca, were jealous people.
یزید ( بن زریع تمیمی ) نے حدیث بیان کی ، ( کہا ) ہمیں جریری نے اسی سند سے خبر دی ، البتہ اس نے یہ کہا کہ اہل مکہ حاسد لوگ تھے ، یہ نہیں کہا ہ وہ آ پ سے حسد کرتے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3057

وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: «إِنَّ قَوْمَكَ يَزْعُمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَلَ بِالْبَيْتِ، وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَهِيَ سُنَّةٌ»، قَالَ: صَدَقُوا وَكَذَبُوا
Abu Tufail reported: I said to Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them): People are of the view that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) moved quickly round the House and between al-Safa and al-Marwa, and (thus) it is Sunnah. He said: They told the truth and they told the lie.
ابن ابی حسین نے ابو طفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا : آپ کی قوم کا خیال ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ ( کے طواف میں ) اورصفا مروہ کے درمیان میں رمل کیا تھا ، اور یہ سنت ہے ۔ انھوں نے فرمایا : انھوں نے صحیح بھی کہا اورغلط بھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3058

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْأَبْجَرِ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: أُرَانِي قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَصِفْهُ لِي، قَالَ قُلْتُ: «رَأَيْتُهُ عِنْدَ الْمَرْوَةِ عَلَى نَاقَةٍ، وَقَدْ كَثُرَ النَّاسُ عَلَيْهِ» قَالَ: فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: ذَاكَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّهُمْ كَانُوا لَا يُدَعُّونَ عَنْهُ وَلَا يُكْهَرُونَ
Abu Tufail reported; I. said to Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them): I think that I saw Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). He (Ibn 'Abbis) said' Give a description of him to me. I said: I saw him near al-Marwa on the back of a she- camel, and people had thronged around him. Thereupon Ibn'Abbis said: It was Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) for they (the Compainions of the Holy Prophet) were neither pushed aside from him, nor were they turned away.
عبدالملک بن سعید بن ابجر نے ابوطفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا : میرا خیال ہے کہ میں نے ( حجۃ الوداع کے موقع پر ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھاتھا ۔ ( انھوں نے ) کہا : ان کی صفت ( تمھیں کس طرح نظر آئی ) بیان کرو ۔ میں نے عرض کی : میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مروہ کے پاس اونٹنی پر ( سوار ) دیکھا تھا ، اور آپ ( کو دیکھنے کےلئے ) لوگوں کا بہت ہجوم تھا ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا : ( ہاں ) وہی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے ۔ لوگوں کوآپ سے ( دورہٹانے کےلئے ) دھکے دیئے جاتے تھے نہ انھیں ڈانٹا جاتاتھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3059

وحَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ مَكَّةَ، وَقَدْ وَهَنَتْهُمْ حُمَّى يَثْرِبَ، قَالَ الْمُشْرِكُونَ: إِنَّهُ يَقْدَمُ عَلَيْكُمْ غَدًا قَوْمٌ قَدْ وَهَنَتْهُمُ الْحُمَّى، وَلَقُوا مِنْهَا شِدَّةً، فَجَلَسُوا مِمَّا يَلِي الْحِجْرَ، وَأَمَرَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَرْمُلُوا ثَلَاثَةَ أَشْوَاطٍ، وَيَمْشُوا مَا بَيْنَ الرُّكْنَيْنِ، لِيَرَى الْمُشْرِكُونَ جَلَدَهُمْ، فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ: هَؤُلَاءِ الَّذِينَ زَعَمْتُمْ أَنَّ الْحُمَّى قَدْ وَهَنَتْهُمْ، هَؤُلَاءِ أَجْلَدُ مِنْ كَذَا وَكَذَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «وَلَمْ يَمْنَعْهُ أَنْ يَأْمُرَهُمْ أَنْ يَرْمُلُوا الْأَشْوَاطَ كُلَّهَا، إِلَّا الْإِبْقَاءُ عَلَيْهِمْ»
Ibn 'Abbas (At lab be pleased with them) reported: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and his Companions came to Mecca and the fever in Medina had weakened them. Thereupon the polytheists (of Mecca) said: There would come to you a people whom the fever has made weak and they have suffered severely from it. They sat in Hatim. Thereupon Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) commanded them to walk quickly ift three circuits and walk (in four) between the two corners. so that the polytheists should. see their endurance. The polytheists then said (to one anothery You were under the impression that fever had emaciated them. whereas they are stronger than so and so. Ibn Abbas said: He (the Holy Prophet) did not command them (the Muslims) to walk quickly in all the circuits out of kindness to them.
سعید بن جبیر نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین ( عمرہ قضا کےلیے ) مکہ آئے تو انھیں یثرب ( مدینہ ) کے بخار نے کمزور کردیا تھا ۔ مشرکین نے کہا : کل تمھارے ہاں ایسے لوگ آرہے ہیں جنھیں بخار نے کمزور کردیا ہے ۔ اورانھیں اس سے بڑی تکلیف پہنچی ہے ۔ اور وہ لوگ حطیم کے ساتھ ( لگ کر ) بیٹھ گئے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ( اپنے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین ) کو حکم دیا کہ بیت اللہ کے تین چکروں میں چھوٹے قدموں کی تیز ، مضبوط چال چلیں ، اور دونوں ( یمانی ) کونوں کےدرمیان عام چال چلیں تاکہ مشرکوں کوان کی مضبوطی نظرآجائے ۔ ( مسلمانوں کی مضبوط چال دیکھ کر ) مشرکوں نے کہا : یہی لوگ ہیں جن کے بارے میں تمھارا خیال تھا کہ انھیں بخار نے کمزور کردیا ہے ۔ یہ تو فلاں فلاں سے بھی زیادہ مضبوط ہیں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : انھیں پورے چکروں میں رمل نہ کرنے کاحکم دینے سے ، آپ کو محض اس شفقت نے روکا جو آپ ان پر فرماتے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3060

وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ ابْنُ عَبْدَةَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: «إِنَّمَا سَعَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَمَلَ بِالْبَيْتِ، لِيُرِيَ الْمُشْرِكِينَ قُوَّتَهُ»
Ibn Abbas (Allah be pleased with them) reported: Allah. 's Messenger (peace be upon him) observed Sa'i and walked quickly round the House with a view to showing his strength to the polytheists.
عطاء نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفا مروہ کی سعی اور بیت اللہ کے طواف میں رمل صرف مشرکین کواپنی ( قوم کی ) طاقت اور قوت دکھانے کے لیے کیا تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3061

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ قَالَ: «لَمْ أَرَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ مِنَ الْبَيْتِ، إِلَّا الرُّكْنَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ»
Ahdullah b. Umar (reported) that he had not seen Allah's Messenger (way peace he upon him) touching anything in the House, except the two Yamani corners.
لیث نے ابن شہاب سے ، انھوں نے سالم بن عبداللہ سے ، انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے فرمایا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو یمانی کونوں کے علاوہ بیت اللہ ( کے کسی حصے ) کوچھوتے نہیں دیکھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3062

وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، وَحَرْمَلَةُ، قَالَ أَبُو الطَّاهِرِ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: «لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُ مِنْ أَرْكَانِ الْبَيْتِ إِلَّا الرُّكْنَ الْأَسْوَدَ، وَالَّذِي يَلِيهِ، مِنْ نَحْوِ دُورِ الْجُمَحِيِّينَ»
Salim reported on the authority of his father (Allah he pleased with him) that Allah'& Messenger (tinny peace be upon him) did not touch any of the corners of the House. except that of Black Corner (in which the Black Stone is embedded and that (portion) near it, towards the houses of the tribe of jumuhi.
یونس نے ابن شہاب سے ، انھوں نےسالم سے ، انھوں نےاپنے والد سے روایت کی ، فرمایا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکن اسود ( حجر اسود والے کونے ) اور اس کے ساتھ والے کونے کے علاوہ ، جو کہ بنو جمح کے گھروں کی جانب ہے ، بیت اللہ کے کسی اور کونے کو نہیں چھوتے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3063

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، «ذَكَرَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَسْتَلِمُ إِلَّا الْحَجَرَ وَالرُّكْنَ الْيَمَانِيَ»
Nafi' reported on the authority of 'Abdullah (Allah be pleased with him) that Allah's Messenger (way peace be upon him) did not touch but the Stone and the Yamani corner.
خالد بن حارث نے عبیداللہ سے ، انھوں نے نافع سے ، انھوں نے عبداللہ ( بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی ۔ انھوں نےبتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجر اسود اوررکن یمانی کے علاوہ کسی اور کونے کااستلام نہیں کرتے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3064

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَعُبَيْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ، جَمِيعًا عَنْ يَحْيَى الْقَطَّانِ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: «مَا تَرَكْتُ اسْتِلَامَ هَذَيْنِ الرُّكْنَيْنِ الْيَمَانِيَ، وَالْحَجَرَ، مُذْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُمَا، فِي شِدَّةٍ وَلَا رَخَاءٍ»
Ibn 'Umar (Allah be pleased with them) reported: I have not abandoned touching of Yamani corners (and kissing of) the Stone since I saw Allah's messneger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) touching them both In hardship and ease.
ہمیں یحییٰ نے عبیداللہ سے روایت بیا ن کی ، ( کہا : ) مجھے نافع نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی ، فرمایا : میں نے مشکل ہویا آسانی ، اس وقت سے ان دونوں رکنوں ، رکن یمانی اورحجر اسود کا استلام نہیں چھوڑا ، جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دونوں کااستلام کرتے ( ہاتھ یا ہونٹوں سے چھوتے ) ہوئےدیکھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3065

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَابْنُ نُمَيْرٍ جَمِيعًا عَنْ أَبِي خَالِدٍ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ يَسْتَلِمُ الْحَجَرَ بِيَدِهِ، ثُمَّ قَبَّلَ يَدَهُ، وَقَالَ: مَا تَرَكْتُهُ مُنْذُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ
NAfi' (Allah be pleased with him) reported: I saw'lbn 'Umar (Allah be pleased with them) touching the Stone with his hand and then kissing his hand. and he said: I have never abandoned it since I saw Allah's Messenger (way peace be upon him) doing It.
عبیداللہ نے نافع سےروایت کی کہا : میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا کہ وہ حجر اسود کو اپنے ہاتھوں سے چھوتے پھر اپنا ہاتھ کوچوم لیتے ۔ انھوں نے کہا : میں نے جب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے دیکھا ، اس وقت اسے ترک نہیں کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3066

وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ قَتَادَةَ بْنَ دِعَامَةَ، حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا الطُّفَيْلِ الْبَكْرِيَّ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: «لَمْ أَرَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَسْتَلِمُ غَيْرَ الرُّكْنَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ»
Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) is reported to have said that he did not see Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) touching other than the Yamani corners.
ابوطفیل بکری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی کہ انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ فرمارہے تھے : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا کہ آپ دو یمانی کناروں ( رکن یمانی اورحجر اسود ) کے علاوہ کسی اور کنارے کو چھوتے ہوں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3067

وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، وَعَمْرٌو، ح وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، أَنَّ أَبَاهُ، حَدَّثَهُ قَالَ: قَبَّلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ الْحَجَرَ، ثُمَّ قَالَ: «أَمَ وَاللهِ، لَقَدْ عَلِمْتُ أَنَّكَ حَجَرٌ، وَلَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُكَ مَا قَبَّلْتُكَ» زَادَ هَارُونُ فِي رِوَايَتِهِ: قَالَ عَمْرٌو: وَحَدَّثَنِي بِمِثْلِهَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ أَسْلَمَ
Salim narrated on the authority of his father (Allah be pleased with him) that 'Umar b. al-Khattib (Allah be pleased with him) kissed (the Black Stone) and then said: By Allah, I know that you are a stone and if I were not to see Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) kissing you, I would not have kissed you. Harun said in his narration: A hadith like this has been transmitted to me by Zaid b. Aslam on the authority of his father Aslam.
مجھے حرملہ بن یحییٰ نے حدیث سنائی ، ( کہا : ) ہمیں ابن وہب نے خبر دی ، ( کہا : ) مجھے یونس اورعمرو نے خبر دی ، اسی طرح مجھے ہارون بن سعید ایلی نے حدیث بیان کی ، کہا : ابن وہب نے عمروسےخبر دی ، انھوں نے ابن شہاب سے ، انھوں نے سالم سے روایت کی کہ ان کے والد ( عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے انھیں حدیث بیان کی ، کہا : ( ایک مرتبہ ) حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حجر اسود کو بوسہ دیا اور فرمایا : ہاں ، اللہ کی قسم!میں اچھی طرح جانتاہوں کہ تو ایک پتھر ہے ، اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ دیکھا ہوتا کہ وہ تمھیں بوسہ دیتے تھے تو میں تمھیں ( کبھی ) بوسہ نہ دیتا ۔ ہارون نے اپنی روایت میں ( کچھ ) اضافہ کیا ، عمرو نے کہا : مجھے زید بن اسلم نے اپنے والد اسلم سے اسی کے مانند روایت کی تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3068

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ، قَبَّلَ الْحَجَرَ، وَقَالَ: «إِنِّي لَأُقَبِّلُكَ وَإِنِّي لَأَعْلَمُ أَنَّكَ حَجَرٌ، وَلَكِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُكَ»
Ibn 'Umar (Allah be pleased with them) reported that Umar (Allah be pleased with him) kissed the Stone and said: I am kissing you, whereas I know that you are a stone, but I saw Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) kissing you (that Is why I kiss you).
نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حجر اسود کو بوسہ دیا اورکہا : میں تجھے بوسہ دیتاہوں اور میں یہ بھی جانتاہوں کہ توایک پتھر ہے لیکن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھاتھا وہ تجھے بوسہ دیتے تھے ۔ ( اس لئے میں بھی بوسہ دیتاہوں )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3069

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَابْنُ نُمَيْرٍ، جَمِيعًا عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَابِسِ بْنِ رَبِيعَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ عُمَرَ يُقَبِّلُ الْحَجَرَ، وَيَقُولُ: «إِنِّي لَأُقَبِّلُكَ وَأَعْلَمُ أَنَّكَ حَجَرٌ، وَلَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُكَ لَمْ أُقَبِّلْكَ»
Abdullah b. Sarjis reported: I saw the bald one, i. e. 'Umar b. Khattib (Allah be pleased with him). kissing the Stone and saying: By Allah. I am kissing with full consciousness of the fact that you are a stone and that you can neither do any harm nor good; and if I had not seen Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) kissing you. I would not have kissed you. The rest of the hadith is the same.
ہمیں خلف بن ہشام ، مقدمی ، ابوکامل ، اورقتیبہ بن سعید سب نے حماد سے حدیث بیان کی ، خلف نے کہا : ہمیں حماد بن زید نے عاصم احول سے حدیث بیان کی ، انھوں نےعبداللہ بن سرجس سے روایت کی ، کہا : میں نے سرکےاگلے حصے سے اڑے ہوئے بالوں والے ، یعنی عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کودیکھا ، وہ حجر اسود کو بوسہ دیتے تھے اور کہتے تھے : اللہ کی قسم!میں تجھے بوسہ دےرہاہوں ، اور بے شک میں جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے ، تو نقصان پہنچاسکتا ہے نہ نفع ، اگر ایسا نہ ہوتا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیے دیکھاتھا ، تومیں تجھے بوسہ نہ دیتا ۔ مقدمی اور ابو کامل کی روایت میں ( اڑے ہوئے بالوں والے کی بجائے ) "" آگے سے چھوٹی سی گنج والے "" کودیکھا کے الفاظ ہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3070

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَابْنُ نُمَيْرٍ، جَمِيعًا عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَابِسِ بْنِ رَبِيعَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ عُمَرَ يُقَبِّلُ الْحَجَرَ، وَيَقُولُ: «إِنِّي لَأُقَبِّلُكَ وَأَعْلَمُ أَنَّكَ حَجَرٌ، وَلَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُكَ لَمْ أُقَبِّلْكَ»
Abis b. Rabi'a reported: I saw 'Umar (Allah'be pleased with him) kissing the Stone and saying: I am kissing you and I know that you are a stone. And if I had not seen Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) kissing you, I would not have kissed you.
عابس بن ربیعہ سے روایت ہے ، کہا : میں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حجر اسود کو بوسہ دیتے ہوئے دیکھا ، وہ فرمارہے تھے بلاشبہ میں نے تجھے بوسہ دیا ہے اور میں جانتا ہوں کہ توایک پتھر ہی ہے ۔ اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے نہ دیکھا ہوتا تو تمھیں کبھی بوسہ نہ دیتا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3071

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، جَمِيعًا عَنْ وَكِيعٍ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ عُمَرَ قَبَّلَ الْحَجَرَ وَالْتَزَمَهُ، وَقَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَ حَفِيًّا
Suwaid b. Ghafala reported: I saw Umar (Allah be pleased with him) kissing the Stone and clinging to it and saying: I saw Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) having great love for you.
سوید بن غفلہ سے روایت ہے ، کہا : میں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کودیکھا کہ انھوں نے حجر اسود کو بوسہ دیا اوراس سے چمٹ گئے ، اورفرمایا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا وہ تم سے بہت قریب ہوتے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3072

وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ قَالَ: وَلَكِنِّي رَأَيْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَ حَفِيًّا وَلَمْ يَقُلْ وَالْتَزَمَهُ
This hadith has been narrated on the authority of Sufyan with the same chain of transmitters (and the words are): That he ('Umar) said: But I saw Abu'l-Qasim (way peace be upon him) having great love for you. And he did not mention about clinging to it.
عبدالرحمان نے سفیان سے اسی سند کے ساتھ روایت کی ، اور کہا : لیکن میں نے ابو القاسم کو دیکھا وہ تم سے بہت قریب ہوتے تھے ۔ انھوں نے " وہ ( حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) اس سے چمٹ گئے " کے الفاظ نہیں کہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3073

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «طَافَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ عَلَى بَعِيرٍ، يَسْتَلِمُ الرُّكْنَ بِمِحْجَنٍ»
Ibn 'Abbas (Allah be pleased with him) reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) circumambulated the House on the occasion of the Farewell Pilgrimage on the back of his camel and touched the Corner (of Black Stone) with a stick.
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اونٹ پر طواف فرمایا ، اور آپ اپنی ایک سرے سے مڑی ہوئی چھڑی سے حجر اسود کااستلام فرماتے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3074

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: «طَافَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْبَيْتِ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ عَلَى رَاحِلَتِهِ يَسْتَلِمُ الْحَجَرَ بِمِحْجَنِهِ، لِأَنْ يَرَاهُ النَّاسُ وَلِيُشْرِفَ وَلِيَسْأَلُوهُ، فَإِنَّ النَّاسَ غَشُوهُ»
Jabir (Allah be pleased with him) reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) circumambulated the House on the back of his riding camel on the occasion of the Farewell Pilgrimage and touched the Stone with his stick so that the people should see him, and he should be conspicuous, and they should be able to ask him (questions pertaining to religion) as the people had crowded round him.
علی بن مسہر نے ہمیں حدیث سنائی ، انھوں نے ابن جریج سے ، انھوں نے جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اپنی سواری پربیت اللہ کا طواف فرمایا ، آپ اپنی چھڑی سے حجر اسود کا استلام فرماتے تھے ۔ ( سواری پر طواف اس لئے کیا ) تاکہ لوگ آپ کو دیکھ سکیں ، اورآپ لوگوں کو اوپر سے دیکھیں ، لوگ آپ سے سوال کرلیں کیونکہ لوگوں نے آپ کے ارد گرد ہجوم کرلیا تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3075

وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ بَكْرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، يَقُولُ: «طَافَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ عَلَى رَاحِلَتِهِ بِالْبَيْتِ، وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، لِيَرَاهُ النَّاسُ، وَلِيُشْرِفَ وَلِيَسْأَلُوهُ، فَإِنَّ النَّاسَ غَشُوهُ» وَلَمْ يَذْكُرْ ابْنُ خَشْرَمٍ وَلِيَسْأَلُوهُ فَقَطْ
jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) circumambulated the House (and ran) between al-Safa and al-Marwa on the back of his she-camel, at the occasion of the Farewell Pilgrimage. so that the people should see him and he should be conspicuous, and they should be able to ask him (questions pertaining to religion), and the people had crowded round him. In the hadith transmitted on the authority of Ibn Khashram no mention Is made of: So that they should ask him.
علی بن خشرم نے ہمیں حدیث بیان کی ، ( کہا : ) ہمیں عیسیٰ بن یونس نے ابن جریج سے خبر دی ، نیز ہمیں عبد بن حمید نے حدیث بیا ن کی ( کہا : ) ہمیں محمد ، یعنی ابن بکر نے حدیث بیان کی ، کہا : ابن جریج نے ابوزبیر سے خبر دی کہ انھوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوکہتے ہوئےسنا : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر بیت اللہ اورصفا مروہ کا طواف اپنی سواری پر کیا ، تاکہ لوگ آپ کو دیکھ سکیں اور آپ اوپر لوگوں کو دیکھ سکیں اور لوگ آپ سے سوال کرسکیں کیونکہ لوگوں نے ( ہرطرف سے اذدحام کرکے ) آپ کو چھپا لیاتھا ۔ ابن خشرم نے " تاکہ وہ آپ سے سوالات پوچھ سکیں " ( کے الفاظ ) روایت نہیں کیے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3076

حَدَّثَنِي الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى الْقَنْطَرِيُّ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «طَافَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ حَوْلَ الْكَعْبَةِ عَلَى بَعِيرِهِ، يَسْتَلِمُ الرُّكْنَ كَرَاهِيَةَ أَنْ يُضْرَبَ عَنْهُ النَّاسُ»
A'isha (Allah be pleased with her) reported that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) circumambulated the Ka'ba on the back of his camel on the occasion of the Farewell Pilgrimage and touched the corner and he did not like that the people should be pushed away from him.
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے ، کہا : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اپنے اونٹ پر کعبہ کے اردگرد طواف فرمایا ، آپ ( اپنی مڑے ہوئے سرے والی چھڑی سے ) حجر اسود کا استلام فرماتے تھے ، اس لیے کہ آپ کو یہ بات ناپسند تھی کہ آپ سے لوگوں کو مارکرہٹایا جائے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3077

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، حَدَّثَنَا مَعْرُوفُ بْنُ خَرَّبُوذَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الطُّفَيْلِ، يَقُولُ: «رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، وَيَسْتَلِمُ الرُّكْنَ بِمِحْجَنٍ مَعَهُ وَيُقَبِّلُ الْمِحْجَنَ»
Abu Tufail reported: I saw Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) circumambulating the House. and touching the corner with a stick that he had with him, and then kissing the stick.
ابو طفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ، آپ بیت اللہ کاطواف فرمارہے تھے ، آپ اپنی مڑے ہوئے سرے والی چھڑی سے حجر اسود کا استلام کرتے تھے اوراس چھڑی کو بوسہ دیتے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3078

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: شَكَوْتُ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أَشْتَكِي فَقَالَ: «طُوفِي مِنْ وَرَاءِ النَّاسِ وَأَنْتِ رَاكِبَةٌ» قَالَتْ: فَطُفْتُ، «وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَئِذٍ يُصَلِّي إِلَى جَنْبِ الْبَيْتِ، وَهُوَ يَقْرَأُ بِالطُّورِ وَكِتَابٍ مَسْطُورٍ»
Umm Salama reported: I made a complaint to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) of my ailment, whereupon be said: Circumambulate behind the people while riding. She said: So I circumambulated and Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was at that time praying towards the side of the House and he was reciting al-Tur and a Book Inscribed (i. e. Sura Iii. of the Qur'un).
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکوہ کیا کہ میں بیمار ہوں تو آپ نے فرمایا : " سوار ہوکر لوگوں کے پیچھے سے طواف کرلو ۔ " انھوں نے کہا : جب میں نے طواف کیا تو اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ کی ایک جانب نماز ادا فرمارہے تھے ، اور ( نماز میں ) ( وَالطُّورِ‌﴿﴾ وَكِتَابٍ مَّسْطُورٍ‌ ) کی تلاوت فرمارہے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3079

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَ: قُلْتُ لَهَا: إِنِّي لَأَظُنُّ رَجُلًا، لَوْ لَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، مَا ضَرَّهُ، قَالَتْ: «لِمَ؟» قُلْتُ: لِأَنَّ اللهَ تَعَالَى يَقُولُ: {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللهِ} [البقرة: 158] إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، فَقَالَتْ: مَا أَتَمَّ اللهُ حَجَّ امْرِئٍ وَلَا عُمْرَتَهُ لَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَلَوْ كَانَ كَمَا تَقُولُ لَكَانَ: فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا، وَهَلْ تَدْرِي فِيمَا كَانَ ذَاكَ؟ إِنَّمَا كَانَ ذَاكَ أَنَّ الْأَنْصَارَ كَانُوا يُهِلُّونَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ لِصَنَمَيْنِ عَلَى شَطِّ الْبَحْرِ، يُقَالُ لَهُمَا إِسَافٌ وَنَائِلَةُ، ثُمَّ يَجِيئُونَ فَيَطُوفُونَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ يَحْلِقُونَ، فَلَمَّا جَاءَ الْإِسْلَامُ كَرِهُوا أَنْ يَطُوفُوا بَيْنَهُمَا لِلَّذِي كَانُوا يَصْنَعُونَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، قَالَتْ: فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللهِ} [البقرة: 158] إِلَى آخِرِهَا، قَالَتْ: فَطَافُوا
Hisham b. 'Urwa reported on the authority of his father who narrated from 'A'isha. He said to 'A'isha: I think if a person does not run between al- Safa' and al-Marwa, It does not do any harm to him (so far as Hajj is concerned). She said: Why (do you think so)? I said: For Allah says: Verily al-Safa' and al-Marwa are among the Signs of Allah (ii. 158) (to the end of the verse), whereupon she said: Allah does not complete the Hajj of a person or his Umra if he does not observe Sa'i between al-Safa' and al-marwa; and if it were so as you state, then (the wording would have been (fala janah an la yatufu biha) [ There is no harm for him if he does not circumambulate between them']. Do you know in what context (this verse was revealed)? (It was revealed in this context) that the Ansar in the Days of Ignorance pronounced the Talbiya for two idols. (fixedl on the bank of the river which were called Isaf and Na'ila. The people went there, and then circumambulated between al-Safa' and al-Marwa and then got their heads shaved. With the advent of Islam they (the Muslims) did not like to circumambulate between them as they used to do during the Days of Ignorance. It was on account of this that Allah. the Exalted and Majestic, revealed: Verily al-Safe and al-Marwa are among the Signs of Allah to the end of the verse. She said: Then people began to observe Sa'i.
ہمیں ابو معاویہ نے ہشام بن عروہ سے خبر دی ، انھوں نے اپنے والد ( عروہ بن زبیر ) سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے عرض کی : میرا خیال ہے کہ اگر کوئی شخص صفا مروہ کے مابین سعی نہ کرے تو اسے کوئی نقصان نہیں ( اس کا حج وعمرہ درست ہوگا ۔ ) انھوں نے پوچھا : وہ کیوں؟میں نے عرض کی : کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتاہے : "" بے شک صفا مروہ اللہ کی نشانیوں میں سےہیں ، "" آخرتک ، "" ( پھر کوئی حج کرے یا عمرہ تو اس کو گناہ نہیں کہ وہ ان دونوں کاطواف کرے اور جس نے شوق سے کوئی نیکی کی تو اللہ قدردان ہے سب جانتا ہے ۔ ) "" انھوں نےجواب دیا : وہ شخص صفا مروہ کے مابین سعی نہیں کرتا ، اللہ تعالیٰ اس کا حج اور عمرہ مکمل نہیں فرماتا ۔ اگر بات اسی طرح ہوتی جس طرح تم کہہ رہے ہوتو ( اللہ کافرمان ) یوں ہوتا : "" اس شخص پر کوئی گناہ نہیں جواب دونوں کاطواف نہ کرے ۔ "" کیا تم جانتے ہوکہ یہ آیت کس بارے میں ( نازل ہوئی ) ہوئی تھی؟بلاشبہ جاہلیت میں انصار ان دو بتوں کے لئے احرام باندھتے تھے جو سمندر کے کنارے پر تھے ، جنھیں اساف اور نائلہ کہاجاتا تھا ، پھر وہ آتے اور صفا مروہ کی سعی کرتے ، پھر سر منڈا کر ( احرام کھو ل دیتے ) ، جب اسلام آیا تو لوگوں نے جاہلیت میں جو کچھ کر تے تھے ، اس کی وجہ سے ان دونوں ( صفا مروہ ) کا طواف کرنا بُرا جانا ، کیونکہ وہ جاہلیت میں ان کا طواف کیاکرتے تھے ۔ ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) فرمایا : اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمادی : "" بلاشبہ صفا مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں ۔ "" آخر آیت تک ۔ فرمایا : تو لوگوں نے ( پھر سے ان کا ) طواف شروع کردیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3080

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، أَخْبَرَنِي أَبِي، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ: مَا أَرَى عَلَيَّ جُنَاحًا أَنْ لَا أَتَطَوَّفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، قَالَتْ: «لِمَ؟» قُلْتُ: لِأَنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللهِ} [البقرة: 158] الْآيَةَ، فَقَالَتْ: لَوْ كَانَ كَمَا تَقُولُ، لَكَانَ: فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا، إِنَّمَا أُنْزِلَ هَذَا فِي أُنَاسٍ مِنَ الْأَنْصَار كَانُوا إِذَا أَهَلُّوا، أَهَلُّوا لِمَنَاةَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَلَا يَحِلُّ لَهُمْ أَنْ يَطَّوَّفُوا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَلَمَّا قَدِمُوا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْحَجِّ، ذَكَرُوا ذَلِكَ لَهُ، فَأَنْزَلَ اللهُ تَعَالَى هَذِهِ الْآيَةَ، فَلَعَمْرِي، مَا أَتَمَّ اللهُ حَجَّ مَنْ لَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ
Hisham b. 'Urwa narrated on the authority of his father who reported: I said to 'A'isha: I do not see any harm to me if I do not circumambulate betweez al-Safa' and al-Marwa. She said: On what ground do you say so? (I said: ) Since Allah, the Exalted and Majestic, says: Verily al-Safa' and al-Marwa are among the Signs of Allah. It (your assertion) were (correct), it would have been said like this: There is no harm for him, that he should not circumambulate between them. It (this verse) has been revealed about the people of Ansar. Whenever they pronounced the Talbiya, they pronounced it in the name of al-Manat during the Days of Ignorance; so they (thought) that it was not permissible for them (for the Muslims) to circumambulate between and al-Marwa. When they (the Muslims) came with Allah's Apostle (may peace he upon him) for Hajj, they mentioned it to him. So Allah, the Exalted and Majestic, revealed this verse. By my life, Allah will not complete the Hajj of one who has not circumambulated between al-Safa and al-Marwa.
ابو اسامہ نے ہمیں حدیث بیان کی ، ( کہا : ) ہمیں ہشام بن عروہ نے حدیث بیان کی کہ مجھے میرے والد ( عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) خبر دی ، کہا : میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے عرض کی ، میں اس بات میں اپنے اوپر کوئی گناہ نہیں سمجھتا کہ میں ( حج وعمرہ کے دوان میں ) صفا مروہ کے درمیان سعی نہ کروں ۔ انھوں نے فرمایا : کیوں؟میں نے عرض کی : اس لئے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ۔ : " بلا شبہ صفا مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں ۔ ( پھر جو کوئی بیت اللہ کاحج کرے یا عمرہ اس پر گناہ نہیں کہ وہ ان دونوں کاطواف کرے ۔ ) " انھوں نے فرمایا اگر ( قرآن کی آیت کا ) وہ مفہوم ہوتا جو تم کہتے ہو ، تو یہ حصہ اس طرح ہوتا : " اس شخص پر کوئی گناہ نہیں جو ان دونوں کاطواف نہ کرے ۔ " اصل میں یہ آیت انصار کے بعض لوگوں کے متعلق نازل ہوئی ۔ وہ جاہلیت میں جب تلبیہ پکارتے تو مناۃ ( بت ) کا تلبیہ پکارتے تھے ۔ اور ( اس وقت کے عقیدے کے مطابق ) ان کے لئے صفا مروہ کا طواف حلال نہ تھا ، جب وہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج پرآئے ۔ تو آپ سے اپنے اسی پرانے عمل کا ذکر کیا اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت نازل فرمائی ۔ مجھے اپنی زندگی ( دینے والے ) کی قسم! اللہ تعالیٰ اس شخص کا حج پورا نہیں فرماتا جو صفا مروہ کا طواف نہیں کرتا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3081

حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، يُحَدِّثُ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا أَرَى عَلَى أَحَدٍ لَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ شَيْئًا، وَمَا أُبَالِي أَنْ لَا أَطُوفَ بَيْنَهُمَا، قَالَتْ: بِئْسَ مَا قُلْتَ، يَا ابْنَ أُخْتِي، طَافَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَطَافَ الْمُسْلِمُونَ، فَكَانَتْ سُنَّةً وَإِنَّمَا كَانَ مَنْ أَهَلَّ لِمَنَاةَ الطَّاغِيَةِ الَّتِي بِالْمُشَلَّلِ، لَا يَطُوفُونَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَلَمَّا كَانَ الْإِسْلَامُ سَأَلْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ؟ فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ} [البقرة: 158] اللهِ، فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا، وَلَوْ كَانَتْ كَمَا تَقُولُ، لَكَانَتْ: فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا قَالَ الزُّهْرِيُّ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِأَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، فَأَعْجَبَهُ ذَلِكَ، وَقَالَ: إِنَّ هَذَا الْعِلْمُ، وَلَقَدْ سَمِعْتُ رِجَالًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ يَقُولُونَ: إِنَّمَا كَانَ مَنْ لَا يَطُوفُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ مِنَ الْعَرَبِ، يَقُولُونَ: إِنَّ طَوَافَنَا بَيْنَ هَذَيْنِ الْحَجَرَيْنِ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ، وقَالَ آخَرُونَ مِنَ الْأَنْصَار: إِنَّمَا أُمِرْنَا بِالطَّوَافِ بِالْبَيْتِ وَلَمْ نُؤْمَرْ بِهِ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللهِ. قَالَ أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: فَأُرَاهَا قَدْ نَزَلَتْ فِي هَؤُلَاءِ وَهَؤُلَاءِ
Urwa b. Zabair reported: I said to 'A'isha, the wife of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ): I do not see any (fault) in one who does not circumambl te between al-Safa' and al-Marwa, and I do not mind if I do not circumambulate between them, whereupon she said: O, the son of my sister, what you say is wrong. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) observed Sa'i and so did the Muslims. So it is a Sunnah (of the Prophet). And it was a common practice (with the pagan Arabs) that those who pronounced Talbiya for the wretched al-Manat, situated at Mushalla, did not observe Sa'i between al-Safa' and al-Marwa. With the advent of Islam, we asked Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) about this practice, and (it was on this occasion) that Allah, the Exalted and Majestic, revealed this verse: Verily al-Safa' and al-Marwa are among the Signs of Allah ; so he who performed Hajj or 'Umra it is no sin on him if he circumambulates them. And if it were as you state, (then the wording would have been): There is no harm for him, that he should not circumambulate round them. Zuhri said: I made a mention of that to Abu Bakr b. 'Abd al- Rahman b. al-Harith b. Hisham; he was impressed by that and said: This is what is called knowledge. And I have heard many a scholar saying: Many of the Arabs who did not circumambulate between al-Safa' and al-Marwa caid: Our circumambulation between these two hills is an act of ignorance; whereas others among the Ansar said: We have been commanded to circumambulate the House, and not Commanded to run between al-Safa' and al-Marwa. So Allah, the Exalted and Majestic, revealed thia verse: Verily al-Safa' and al-Marwa are among the Signs of Allah. Abu Bakr b. 'Abd al-Rahman said: I think that this (verse) has been revealed for such and such (persons).
سفیان نے ہمیں حدیث سنائی ، کہا : میں نے زہری سے سنا ، وہ عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کررہے تھے ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا : میں نہیں سمجھتا کہ کوئی شخص جس نے ( حج وعمرہ میں ) صفا مروہ کا طواف نہیں کیا اس پر کوئی گناہ ہوگا ۔ اور مجھے بھی کوئی پرواہ نہیں کہ میں صفا مروہ کا طواف ( کروں یا ) نہ کروں ۔ انھوں نے جواب دیا : بھانجے تم نے جو کہا ، وہ کتنا غلط ہے!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ طواف کیا اور تمام مسلمانوں نے بھی کیا ۔ یہی ( حج وعمرے کا ) طریقہ قرار پایا ۔ اصل میں جو لوگ مناۃ طاغیہ ( بت ) کے لئے جو کہ مثلل میں تھا ، احرام باندھتے تھے وہ صفا مروہ کے مابین طواف نہیں کرتے تھے ۔ جب اسلام آیا تو ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق سوال کیا تو اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی؛ "" بلا شبہ صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں ، پس جو شخص بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں کہ وہ ان دونوں کا طواف کرے ۔ "" اگر وہ بات ہوتی جس طرح تم کہہ رہے ہوتو ( آیت کےالفاظ ) اس طرح ہوتے : "" تو اس پر کوئی گناہ نہیں جو ان دونوں کا طواف نہ کرے ۔ "" زہری نے کہا : میں نےاس بات کاذکر ( جو عروہ سے سنی تھی ) ابو بکر بن عبدالرحمان بن حارث بن ہشام سے کیا ، انھیں یہ بات بہت اچھی لگی ، انھوں نےفرمایا : بلا شبہ یہی تو علم ہے ۔ میں نے بھی کئی اہل علم سے سنا ، وہ کہتےتھے : عربوں میں سے جو لوگ صفا مروہ کے درمیان طواف نہ کرتے تھے وہ کہتے تھے : ان دو پتھروں کے درمیان طواف کرنا تو جاہلیت کے معاملات میں سے تھا ، اور انصار میں سے کچھ اور لوگوں نے کہا : ہمیں توصرف بیت اللہ کے طواف کاحکم دیا گیا ہے ۔ صفا مروہ کے مابین ( طواف ) کاتوحکم نہیں دیاگیا ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمادی "" بلاشبہ صفا مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں ۔ ابو بکر بن عبدالرحمان نے کہا : مجھے لگتاہے یہ آیت ان دونوں طرح کےلوگوں کے بارے میں نازل ہوئی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3082

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّهُ قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِهِ، وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ: فَلَمَّا سَأَلُوا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّا كُنَّا نَتَحَرَّجُ أَنْ نَطُوفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللهِ، فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا} [البقرة: 158] قَالَتْ عَائِشَةُ: قَدْ سَنَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الطَّوَافَ بَيْنَهُمَا، فَلَيْسَ لِأَحَدٍ أَنْ يَتْرُكَ الطَّوَافَ بِهِمَا
Urwa b. Zubair reported: I asked 'A'isha (Allah be pleased with her) ; the rest of the hadith is the same. And in this hadith (these words are also found): When they (the Companions of the Holy Prophet) asked Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) about this, they said: Messenger of Allah, we felt reluctant to circumambulate between al-Safa' and al-Marwa. Then Allah, the Exalted and Majestic, revealed this verse: Verily al-Safa' and al-Marwa are among the Signs of. Allah so he who perform Hajj or Umra it is no sin on him if he should circumambulate between them. 'A'isha (Allah be pleased with her) said: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) laid down this Sa'i between them as Sunnah (of the Holy Prophet). So it is not advisable for anyone to abandon this Sa'i between them.
عقیل نے ابن شہاب سے روایت کی انھوں نے کہا : مجھے عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خبر دی کہا : میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پو چھا : اور ( آگے ) اسی ( سفیان کی ابن شہاب سے ) روایت کے مانند حدیث بیان کی اور ( اپنی ) حدیث میں کہا : جب انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے اس عمل کے متعلق سوال کیا تو کہا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم تو صفامروہ کا طواف کرنے میں حرج محسوس کیا کرتے تھے تو اللہ تعا لیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : "" بلا شبہ صفا مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں تو جو کوئی بیت اللہ کا حج کرے یا عمرہ تو اس پر کو ئی گناہ نہیں کہ وہ ان دونوں کا طواف کرے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فر ما یا : ان دونوں کے مابین طواف کا طریقہ تو اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر فرمایا : کسی کو اس بات کا حق نہیں کہ ان دونوں کے درمیان طواف کو ترک کر دے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3083

وحَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ، أَخْبَرَتْهُ: أَنَّ الْأَنْصَارَ، كَانُوا قَبْلَ أَنْ يُسْلِمُوا هُمْ وَغَسَّانُ، يُهِلُّونَ لِمَنَاةَ فَتَحَرَّجُوا أَنْ يَطُوفُوا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَكَانَ ذَلِكَ سُنَّةً فِي آبَائِهِمْ مَنْ أَحْرَمَ لِمَنَاةَ لَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَإِنَّهُمْ سَأَلُوا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ حِينَ أَسْلَمُوا، فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي ذَلِكَ: {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ} [البقرة: 158] اللهِ، فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا، وَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا فَإِنَّ اللهَ شَاكِرٌ عَلِيمٌ
Urwa b. Zabair narrated on the authority of 'A'isha (Allah be pleased with her) who informed him that the Ansar and the people of the tribe of Ghassan before embracing Islam pronounced Talbiya for Manat, and so they avoided circumambulating between al-Safa' and al-Marwa, and it was a common practice with their forefather, that he who put on Ihram for Manat did not circumambulate between al-Safa' and al-Marwa. And when they embraced Islam, they asked Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) about it, and then Allah, the Exalted and Majestic, revealed this verse: Verily al-Safa' and al-Marwa are among the Signs of Allah ; so he who performs Hajj or Umra, for him there is no harm if he should circumambulate between them, and he who does good spontaneously-surely Allah is Bountiful in rewarding and Knowing.
یو نس نے ابن شہاب سے انھوں نے عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے انھیں بتا یا کہ انصار اور بنو غسان اسلام لا نے سے قبل مناۃ کا تلبیہ پکا را کرتے تھے اور اس بات میں سخت حرج محسوس کرتے تھے کہ وہ صفا مروہ کے مابین طواف کریں ۔ ( درحقیقت ) یہ طریقہ ان کے آباء واجداد میں رائج تھا کہ جو بھی مناۃ کے لیے احرا م باندھے وہ صفا مروہ کا طواف نہیں کرے گا ۔ ان لوگوں نے جب یہ اسلام لا ئے تو اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے استفسار کیا ۔ اس پر اللہ تعا لیٰ نے اس کے بارے میں یہ آیت نازل فرمائی : " بلاشبہ صفا مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں تو جو شکس بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے اس پر کو ئی حرج نہیں کہ وہ ان دونوں کا طواف کرے اور جو کو ئی شوق سے نیکی کرے تو اللہ قدر دان ہے سب جا ننے والاہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3084

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَتِ الْأَنْصَارُ يَكْرَهُونَ أَنْ يَطُوفُوا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، حَتَّى نَزَلَتْ: {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ} [البقرة: 158] اللهِ، فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا
Anas (Allah be pleased with him) reported that the Ansar felt reluctant that they should circumambulate between al-Safa' and al-Marwa until it was revealed: Verily al-Safa' and al-Marwa are among the Signs of Allah ; so whoever performs Hajj or 'Umra, for him there is no harm that he should circumambulate between them.
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہا : انصار صفا مروہ کے در میان طواف کرنا نا پسند کرتے تھے یہاں تک کہ ( یہ آیت ) نازل ہوئی : " بلا شبہ صفا مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں تو جو کو ئی بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے تو اس پر کو ئی گناہ نہیں کہ وہ ان دونوں کا طواف کرے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3085

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، يَقُولُ: «لَمْ يَطُفِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا أَصْحَابُهُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ إِلَّا طَوَافًا وَاحِدًا»
Jabir b. 'Abdullah reported that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and his Companions did not observe Sa'i between al-Safa' and al-Marwa but only one Sa'i.
ہمیں یحییٰ بن سعید نے ابن جریج سے حدیث بیان کی : ( کہا : ) مجھے ابو زبیر نے خبر دی کہ انھوں نے جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ فر ما رہے تھے : نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحا بہ نے صفا مروہ کے ایک ( بار کے ) طواف ( سعی ) کے سوا کو ئی اور طواف نہیں کیا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3086

وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَقَالَ: إِلَّا طَوَافًا وَاحِدًا، طَوَافَهُ الْأَوَّلَ
Ibn Juraij reported on the same authority a hadith like that, and said: But one Tawaf and that was the first Tawaf.
ہمیں محمد بن بکر نے خبر دی ( کہا : ) ہمیں ابن جریج نے اسی سند کے ساتھ اس کے مانند حدیث بیان کی ، اور کہا : سوائے ایک ( بار کے ) طواف ( یعنی ) پہلے طواف کے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3087

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَابْنُ حُجْرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، - وَاللَّفْظُ لَهُ - قَالَ: أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي حَرْمَلَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: «رَدِفْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَاتٍ، فَلَمَّا بَلَغَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشِّعْبَ الْأَيْسَرَ، الَّذِي دُونَ الْمُزْدَلِفَةِ أَنَاخَ فَبَالَ، ثُمَّ جَاءَ فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ الْوَضُوءَ، فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا خَفِيفًا»، ثُمَّ قُلْتُ: الصَّلَاةَ يَا رَسُولَ اللهِ، فَقَالَ: «الصَّلَاةُ أَمَامَكَ فَرَكِبَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى أَتَى الْمُزْدَلِفَةَ، فَصَلَّى، ثُمَّ رَدِفَ الْفَضْلُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ جَمْعٍ»
Usama b. Zaid (Allah be pleased with him) reported: I was sitting behind Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) on the riding animal from 'Arafat. As Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) reached the left side of the mountain which was situated near Muzdalifa, he made the camel kneel down and made water and then came back. I poured water and he, performed light ablution. I then said: Messenger of Allah, it is time for prayer. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: The prayer awaits you (at the next station, Muzdalifa). Allah's Messenger (may peaced be upon him) rode on until he came to Muzdalifa and observed prayer. Then al-Fadl (Allah be pleased with him) sat behind Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and reached (Muzdalifa) in the morning. Kuraib said: 'Abdullah b. 'Abbas (Allah be pleased with them) narrated from al-Fadl (Allah be pleased with him) that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) continued pronouncing Talbiya until he reached al-Jamara (al-'Aqaba).
ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام کریب نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : عرفات سے ( واپسی کے وقت ) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( اونٹنی پر ) سوار ہوا ، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دائیں طرف والی اس گھاٹی پر پہنچے جو مزدلفہ سے ذرا پہلے ہے آپ نے اپنا اونٹ بٹھا یا پیشاب سے فارغ ہو ئے پھر ( واپس ) تشریف لا ئے تو میں نے آپ ( کے ہاتھوں ) پر وضو کا پا نی ڈا لا ۔ آپ نے ہلکا وضو کیا پھر میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !نماز؟ آپ نے فر ما یا : "" نماز آگے ( مزدلفہ میں ) ہے ۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہو ئے حتیٰ کہ مزدلفہ تشریف لائے اور نماز ادا کی پھر ( اگلے دن ) مزدلفہ کی صبح حضرت فضل ( بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اونٹنی پر سوار ہو ئے ۔ کریب نے کہا : مجھے عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فضل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہو ئے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ ( عقبہ ) پہنچنے تک تلبیہ پکارتے رہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3088

وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، كِلَاهُمَا عَنْ عِيسَى بْنِ يُونُسَ، قَالَ ابْنُ خَشْرَمٍ: أَخْبَرَنَا عِيسَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، أَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْدَفَ الْفَضْلَ مِنْ جَمْعٍ، قَالَ: فَأَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ الْفَضْلَ أَخْبَرَهُ «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَزَلْ يُلَبِّي، حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ»
Ibn Abbas (Allah be pleased with them) reported that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) made al-Fadl sit behind him (on the camel back) from the place (where the two prayers) are combined (Muzdalifa). Ibn Abbas (Allah be pleased with them) also informed that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) did not stop pronouncing Talbiya till he threw pebbles at Jamrat al-'Aqaba.
عطاء نے خبر دی ( کہا : ) مجھے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خبر دی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ سے فضل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنے ( ساتھ اونٹنی پر ) پیچھے سوار کیا ۔ ( پھر ) کہا : مجھے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خبر دی فضل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں بتا یا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنے تک مسلسل تلبیہ پکا رتے ر ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3089

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ رُمْحٍ، أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ وَكَانَ رَدِيفَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: فِي عَشِيَّةِ عَرَفَةَ وَغَدَاةِ جَمْعٍ لِلنَّاسِ حِينَ دَفَعُوا «عَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ» وَهُوَ كَافٌّ نَاقَتَهُ، حَتَّى دَخَلَ مُحَسِّرًا - وَهُوَ مِنْ مِنًى - قَالَ: «عَلَيْكُمْ بِحَصَى الْخَذْفِ الَّذِي يُرْمَى بِهِ الْجَمْرَةُ» وَقَالَ: «لَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُلَبِّي، حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ»
Ibn 'Abbas narrated from al-Fadl b. Abbas (Allah be pleased with them) who sat behind Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) that he (the Holy Prophet) said to the people on the evening of 'Arafa and on the morning to the gathering of people (at Muzdalifa) as they were pushing on to proceed slowly. And he himself drove his she-camel with restraint until he entered Muhassir (it is a place in Mina), and further told them to take up pebbles which were to be thrown at Jamra. And Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) continued pronouncing Talbiya till he stoned the Jamra.
ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلا م ابو معبد نے ( عبد اللہ ) ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے فضل بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ( ساتھ اونٹنی پر ) پیچھے سوار تھے آپ نے عرفہ کی شام اور مزدلفہ کی صبح لوگوں کے چلنے کے وقت انھیں تلقین کی : سکون سے ( چلو ) "" اور آپ اپنی اونٹنی کو ( تیز چلنے سے ) روکے ہو ئے تھے حتیٰ کہ آپ وادی محسر میں دا خل ہوئے ۔ ۔ ۔ وہ منیٰ ہی کا حصہ ہے ۔ ۔ ۔ آپ نے فرما یا : "" تم ( دو انگلیوں کے درمیان رکھ کر ) ماری جا نے والی کنکریاں ضرور لے لو جن سے جمرہ عقبہ کورمی کی جا ئے گی ۔ "" ( فضل بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنے تک مسلسل تلبیہ پکا رتے رہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3090

وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ فِي الْحَدِيثِ وَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ وَزَادَ فِي حَدِيثِهِ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشِيرُ بِيَدِهِ كَمَا يَخْذِفُ الْإِنْسَانُ
This hadith has been narrated on the authority of Abd Zubair with the same chain of transmitters but with this variation that in the hadith no mention is made of (this) that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) continued pronouncing Talbiya till he stoned the Jamra, and he made this addition in his hadith: The Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) pointed with his hand how a person should catch hold of pebbles (in order to throw them).
ابن جریج سے روایت ہے : ( کہا : ) مجھے ابو زبیر نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ، انھوں نے ( اپنی ) حدیث میں یہ ذکر نہیں کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنے تک مسلسل تلبیہ پکارتے رہے البتہ اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا : اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ سے ( اس طرح ) اشارہ کر رہے تھے جیسے انسان ( اپنی انگلیوں سے ) کنکرپھینکتا ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3091

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُدْرِكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللهِ، وَنَحْنُ بِجَمْعٍ سَمِعْتُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ يَقُولُ فِي هَذَا الْمَقَامِ: «لَبَّيْكَ، اللهُمَّ لَبَّيْكَ»
Abdullah narrated to us as we had gathered (at Muzdalifa): I have heard from one upon whom Surah al-Baqara was revealed (the Holy Prophet) pronouncing Talbiya at this place.
ابو حوص نے حصین سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کثیر بن مدرک سے انھوں نے عبد الرحمٰن بن یزید سے روایت کی ، انھوں نے کہا : عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( بن مسعود ) نے جب ہم مزدلفہ میں تھے ۔ کہا : میں نے اس ہستی سے سنا جن پر سورہ بقرہ نازل کی گئی ، وہ اس مقام پر لبيك اللهم لبيك کہہ رہے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3092

وحَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُدْرِكٍ الْأَشْجَعِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ، لَبَّى حِينَ أَفَاضَ مِنْ جَمْعٍ فَقِيلَ أَعْرَابِيٌّ هَذَا؟ فَقَالَ عَبْدُ اللهِ: أَنَسِيَ النَّاسُ أَمْ ضَلُّوا، سَمِعْتُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ يَقُولُ: فِي هَذَا الْمَكَانِ «لَبَّيْكَ، اللهُمَّ، لَبَّيْكَ»
Abd al-Rahman b. Yazid reported that 'Abdullah (b. Mas'ud) pronounced Talbiya as he returned from the gathering of the people (at Muzdalifa). It was said: He might be a Bedouin (not knowing correctly the rituals of Hajj and, therefore, pronouncing Talbia at this stage), whereupon Abdullah said: Hive the people forgotten (this Sunnah of the Holy Prophet) or have they gone astray? I heard him, upon whom Sibrah al-Baqara was revealed, pronouncing Talbiya at the very place.
ہشیم نے کہا : ہمیں حصین نے کثیر بن مدرک اشجعی سے خبر دی ، انھوں نے عبد الرحمٰن بن یزید سے روایت کی کہ حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( بن مسعود ) نے مزدلفہ سے لو ٹتے وقت تلبیہ کہا : تو کہا گیا : کیا یہ اعرابی ( بدو ) ہیں؟ اس پر عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : کیا لوگ بھول گئے ہیں یا گمرا ہ ہو گئے ہیں؟ میں نے اس ہستی سے سنا جن پر سورہ بقرہ نازل کی گئی وہ اس جگہ پر لبيك اللهم لبيك کہہ رہے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3093

وحَدَّثَنَاه حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حُصَيْنٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ
Abd al-Rahman b. Yazid and al-Aswad b. Yazid reported: We heard 'Abdullah b. Mas'ud saying to the gathering of people (at Muzdalifa) that he had heard Talbiya from him, upon whom Surah al-Baqara was revealed, at this very place. And so he ('Abdullah b. Mas'ud) pronounced Talbiya and we also pronounced it with him.
سفیان نے ہمیں حصین سے اسی سند کے ساتھ ( یہی ) حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3094

وحَدَّثَنِيهِ يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْمَعْنِيُّ، حَدَّثَنَا زِيَادٌ يَعْنِي الْبَكَّائِيَّ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُدْرِكٍ الْأَشْجَعِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، وَالْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَا: سَمِعْنَا عَبْدَ اللهِ بْنَ مَسْعُودٍ، يَقُولُ: بِجَمْعٍ سَمِعْتُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ هَاهُنَا، يَقُولُ: «لَبَّيْكَ، اللهُمَّ، لَبَّيْكَ» ثُمَّ لَبَّى وَلَبَّيْنَا مَعَهُ
Abdullah b. 'Umar reported on the authority of his father (Allah be pleased with them). He said: As we proceeded in the morning along with AUbs Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) from Mina to 'Arafat, some of us prounced Talbiya, and some pronounced Takbir (Allah-o-Akbar).
زیادبگا ئی نے حصین سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کثیر بن مدرک اشجعی سے انھوں نے عبد الرحمٰن بن یزید اور اسود بن یزید سے روایت کی ، دونوں نے کہا : ہم نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ مزدلفہ میں فر ما رہے تھے ۔ میں نے اس ہستی سے سنا ، جن پر سورہ بقرہ نازل کی گئی ۔ آپ اسی جگہ لبيك اللهم لبيك کہہ رہے تھے ۔ ( یہ کہہ کر ) انھوں ( عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے تلبیہ پکا را اور ہم نے بھی ان کے ساتھ تلبیہ پکارا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3095

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ نُمَيْرٍ، ح وحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى الْأُمَوِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَا: جَمِيعًا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: «غَدَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَاتٍ، مِنَّا الْمُلَبِّي وَمِنَّا الْمُكَبِّرُ»
Abdullah b. 'Umar reported on the authority of his father (Allah be pleased with them): We were along with Allah's Messenger (way peace he upon him) in the morning of 'Arafa (9th of Dhu'l-Hijja). Some of us pronounced Takbir and some of us Tahlil La ilaha ill-Allah). And to those of us who pronounced Takbir, I said: By Allah, how strange it is that you did not care to ask him: What did you see Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) doing (on this occasion)?
ہم سے یحییٰ بن سعید نے حدیث بیان کی ، انھوں نے عبد اللہ بن ابی سلمہ سے انھوں نے عبد اللہ بن عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انھوں نے اپنے والد ( عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ہم صبح کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ منیٰ سے عرفا ت گئے تو ہم میں سے کوئی تلبیہ پکارنے والا تھا اور کو ئی تکبیر کہنے والا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3096

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، وَيَعْقُوبُ الدَّوْرَقِيُّ، قَالُوا: أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: «كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَدَاةِ عَرَفَةَ، فَمِنَّا الْمُكَبِّرُ وَمِنَّا الْمُهَلِّلُ»، فَأَمَّا نَحْنُ فَنُكَبِّرُ، قَالَ قُلْتُ: وَاللهِ، لَعَجَبًا مِنْكُمْ، كَيْفَ لَمْ تَقُولُوا لَهُ: مَاذَا رَأَيْتَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ؟
Abdullah b. 'Umar reported on the authority of his father (Allah be pleased with them): We were along with Allah's Messenger (way peace he upon him) in the morning of 'Arafa (9th of Dhu'l-Hijja). Some of us pronounced Takbir and some of us Tahlil La ilaha ill-Allah). And to those of us who pronounced Takbir, I said: By Allah, how strange it is that you did not care to ask him: What did you see Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) doing (on this occasion)?
عمر بن حسین نے عبد اللہ بن ابی سلمہ سے انھوں نے عبد اللہ بن عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ، انھوں نے کہا : عرفہ کی صبح ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ہم میں سے کو ئی تکبیر یں کہنے والا تھا اور کوئی لا اله الا الله کہنے والا تھا ۔ البتہ ہم تکبیر یں کہہ رہے تھے ۔ ( عبد اللہ بن ابی سلمہ نے ) کہا : میں نے کہا : اللہ کی قسم! تم پر تعجب ہے تم نے ان سے یہ کیوں نہ پو چھا کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا کرتے ہو ئے دیکھا تھا ؟ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3097

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الثَّقَفِيِّ، أَنَّهُ سَأَلَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، وَهُمَا غَادِيَانِ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَةَ: كَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ فِي هَذَا الْيَوْمِ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: «كَانَ يُهِلُّ الْمُهِلُّ مِنَّا، فَلَا يُنْكَرُ عَلَيْهِ، وَيُكَبِّرُ الْمُكَبِّرُ مِنَّا، فَلَا يُنْكَرُ عَلَيْهِ»
Muhammad b. Abu Bakr al-Thaqafi asked Anas b. Malik (Allah be pleased with him), while on their way from Mina to 'Arafa in the morning: What did you do on this day in the company of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ )? Thereupon he said: One of us pronounced Tahlil, and he met with no disapproval, and one of us pronounced Takbir, and he also met with no disapproval.
یحییٰ بن یحییٰ نے ہمیں حدیث سنا ئی کہا : میں نے امام مالک کے سامنے قراءت کی کہ محمد بن ابی بکر ثقفی سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جب وہ دونوں صبح کے وقت منیٰ سے عرفہ جا رہے تھے دریافت کیا : آپ اس ( عرفہ کے ) دن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیسے ( ذکر و عبادت کر رہے تھے ؟انھوں نے کہا : ہم میں سے تہلیل کہنے والا لا اله الا الله كہتا تو اس پر کو ئی اعترا ض نہیں کیا جا تا تھا ۔ اور تکبیریں کہنے والاکہتا تو اس پر بھی کو ئی تکبیر نہ کی جا تی تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3098

وحَدَّثَنِي سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ رَجَاءٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: غَدَاةَ عَرَفَةَ: مَا تَقُولُ فِي التَّلْبِيَةِ هَذَا الْيَوْمَ؟ قَالَ: «سِرْتُ هَذَا الْمَسِيرَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ، فَمِنَّا الْمُكَبِّرُ وَمِنَّا الْمُهَلِّلُ، وَلَا يَعِيبُ أَحَدُنَا عَلَى صَاحِبِهِ»
Muhammad b. Abu Bakr reported: I said to Anas b. Malik in the morning of 'Arafa: What do you say as to pronouncing Talbiya on this day? He said: I travelled with Allah's Apostle (may peace he upon him) and his Companions in this journey. Some of us pronounced Takbir and some of us pronounced Tahlil, and none of us found fault with his companion.
موسیٰ بن عقبہ نے کہا : مجھے محمد بن ابی بکر نے حدیث بیان کی کہا : میں نے عرفہ کی صبح حضرت انس بن ما لک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عرض کی : آپ اس دن میں تلبیہ پکارنے کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟انھوں نے کہا : میں کیا کہتے ہیں ؟انھوں نے کہا : میں نے یہ سفر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کی معیت میں کیا ، تو ہم میں سے کچھ تکبیریں کہنےوالے تھے اور کچھ لا اله الا الله کہنے والے ۔ اور ہم میں سے کو ئی بھی اپنے ساتھی ( کےعمل ) پر عیب نہیں لگا تا تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3099

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: دَفَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِالشِّعْبِ نَزَلَ فَبَالَ ثُمَّ تَوَضَّأَ وَلَمْ يُسْبِغِ الْوُضُوءَ، فَقُلْتُ لَهُ: الصَّلَاةَ، قَالَ: الصَّلَاةُ أَمَامَكَ فَرَكِبَ، فَلَمَّا جَاءَ الْمُزْدَلِفَةَ نَزَلَ فَتَوَضَّأَ، فَأَسْبَغَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ أَنَاخَ كُلُّ إِنْسَانٍ بَعِيرَهُ فِي مَنْزِلِهِ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الْعِشَاءُ فَصَلَّاهَا، وَلَمْ يُصَلِّ بَيْنَهُمَا شَيْئًا
Kuraib, the freed slave of Ibn Abbas, narrated from Usama b. Zaid (Allah be pleased with him) that he had heard him saying: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) proceeded from 'Arafa, and as he approached the creek of a hill, he got down (from his camel) and urinated, and then performed a light ablution. I said to him: Prayer, whereupon he said: The prayer awaits you (at Muzdalifa). So he rode again, and as he came to Muzdalifa, he got down and performed ablution well. Then Iqima was pronounced for prayer, and he 'observed the sunset prayer. Then every person made his camel kneel down there, and then Iqama was pronounced for 'Isha' prayer and he observed it, and he (the Holy Prophet) did not observe any prayer (either Sunan or Nawifil) in between them (He observed the Fard of sunset and 'Isha' prayers successively.)
یحییٰ بن یحییٰ نے ہمیں حدیث سنائی ، کہا : میں نے امام مالک کے سامنے قراءت کی کہ موسیٰ بن عقبہ سے روایت ہے انھوں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام کریب سے اور انھوں نے حضرت اسامہبن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ انھوں ( کریب ) نے ان ( حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے سنا ، کہہ رہے تھے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفہ روانہ ہو ئے ۔ یہاں تک کہ جب گھاٹی کے پاس پہنچے تو ( سواری سے ) نیچے اترے پیشاب سے فارغ ہوئے پھر وضوکیا اور زیادہ تکمیل کے ساتھ وضونہیں کیا ۔ میں نے آپ سے عرض کی : نماز ؟فرمایا : " نماز ( پڑھنے کا مقام ) تمھا رے آگے ( مزدلفہ میں ) ہے اس کے بعد آپ ( پھر ) سوار ہو گئے جب مزدلفہ آئے تو آپ ( سواری سے ) نیچے اترے وضو کیا اور خوب اچھی طرح وضو کیا پھر نماز کے لیے اقامت کہی گئی آپ نے مغرب کی نماز ادا کی پھر ہر شخص نے اپنے اونٹ کو اپنے پڑاؤ کی جگہ میں بٹھا یا ، پھر عشاء کی اقامت کہی گئی تو آپ نے وہ پڑھی ۔ اور ان دونوں نمازوں کے درمیا ن کو ئی ( نفل ) نماز نہیں پڑھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3100

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، مَوْلَى الزُّبَيْرِ، عَنْ كُرَيْبٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: انْصَرَفَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الدَّفْعَةِ مِنْ عَرَفَاتٍ إِلَى بَعْضِ تِلْكَ الشِّعَابِ لِحَاجَتِهِ، فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ مِنَ الْمَاءِ، فَقُلْتُ: أَتُصَلِّي؟ فَقَالَ: الْمُصَلَّى أَمَامَكَ
Usama b. Zaid (Allah be pleased with him) reported: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) on his way back from 'Arafat got down in one of these creeks (to answer the call of nature), and after he had done that I poured water (over his hands) and said: Are you going to pray? Thereupon he said: The place of prayer is ahead of you.
یحییٰ بن سعید نے زبیر کے مولیٰ موسیٰ بن عقبہ سے اسی سند سے روایت کی کہ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : عرفہ سے واپسی کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے ان گھاٹیوں میں سے ایک گھاٹی کی طرف چلے گئے ( پھر ) اس کے بعد میں نے ( وضو کے لیے ) آپ ( کے ہاتھوں ) پر پانی ڈا لا اور عرض کی ، آپ نماز پڑھیں گے؟فرمایا : " نماز ( پڑھنے کا مقام ) تمھا رے آگے ( مزدلفہ میں ) ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3101

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، يَقُولُ: أَفَاضَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَاتٍ، فَلَمَّا انْتَهَى إِلَى الشِّعْبِ نَزَلَ فَبَالَ - وَلَمْ يَقُلْ أُسَامَةُ: أَرَاقَ الْمَاءَ - قَالَ: فَدَعَا بِمَاءٍ فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا لَيْسَ بِالْبَالِغِ ، قَالَ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ الصَّلَاةَ، قَالَ: «الصَّلَاةُ أَمَامَكَ» قَالَ: «ثُمَّ سَارَ حَتَّى بَلَغَ جَمْعًا، فَصَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ»
Usama b. Zaid (Allah be pleased with him) narrated: AHah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was on his way back from 'Arafat and as he reached the creek (of a hillock) he got down and urinated (Usama did not say that he poured water), but said: He (the Holy Prophet) called for water and performed ablution, but it was not a thorough one. I said: Messenger of Allah, the prayer! Thereupon he said: Prayer awaits you ahead (at Muzdalifa). He then proceeded, until he reached Muzdalifa and observed sunset and 'Isha' prayers (together) there.
عبد اللہ بن مبا رک نے ابراہیم بن عقبہ سے انھوں نے کریب مولیٰ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے لو ٹے جب گھا ٹی کے پاس پہنچے تو اترے اور پیشاب کیا ۔ اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ( کنایتہً ) کہ نہیں کہا کہ آپ نے پانی بہا یا ۔ ۔ ۔ کہا : آپ نے پانی منگوایا اور وضو کیا جو کہ ہلکا سا وضو تھا ۔ میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !نماز؟ فرمایا : " نماز ( پڑھنے کا مقام ) تمھا رے آگے ( مزدلفہ میں ) ہے کہا : پھر آپ چلے حتی ٰ کہ مزدلفہ پہنچ گئے اور مغر ب اور عشاء کی نمازیں ( اکٹھی ) ادا کیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3102

وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ أَبُو خَيْثَمَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُقْبَةَ، أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ، أَنَّهُ سَأَلَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، كَيْفَ صَنَعْتُمْ حِينَ رَدِفْتَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ فَقَالَ: جِئْنَا الشِّعْبَ الَّذِي يُنِيخُ النَّاسُ فِيهِ لِلْمَغْرِبِ، فَأَنَاخَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاقَتَهُ وَبَالَ - وَمَا: قَالَ: أَهَرَاقَ الْمَاءَ - ثُمَّ دَعَا بِالْوَضُوءِ، فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا لَيْسَ بِالْبَالِغِ ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، الصَّلَاةَ، فَقَالَ: «الصَّلَاةُ أَمَامَكَ فَرَكِبَ حَتَّى جِئْنَا الْمُزْدَلِفَةَ فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ، ثُمَّ أَنَاخَ النَّاسُ فِي مَنَازِلِهِمْ، وَلَمْ يَحُلُّوا حَتَّى أَقَامَ الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ، فَصَلَّى، ثُمَّ حَلُّوا»، قُلْتُ: فَكَيْفَ فَعَلْتُمْ حِينَ أَصْبَحْتُمْ؟ قَالَ: «رَدِفَهُ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ، وَانْطَلَقْتُ أَنَا فِي سُبَّاقِ قُرَيْشٍ عَلَى رِجْلَيَّ»
Kuraib reported that he asked Usama b. Zaid (Allah be pleased with him) What did you do in the evening of 'Arafa as you rode behind Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ )? He said: We came to a valley where people generally halted their (camels) for the sunset prayer. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) halted his camel and urinated (and he did not say that he had poured water). He then called for water and performed light ablution. I said: Messenger of Allah, the prayer! Thereupon he said: Prayer awaits you (at Muzdalifa). and he rode on until we came to Muzdalifa. Then he offered the sunset prayer. and the people halted their camels at their places, and did not untie them until Iqama was pronounced for the 'Isha' prayer and he observed the prayer, and then they untied (their camels). I said: What did you do in the morning? He said: Al-Fadl b. Abbas (Allah be pleased with them) sat behind him (the Holy Prophet) in the morning, whereas I proceeded on foot with the Quraish who had gone ahead.
ابو خیثمہ زہیر نے ہم سے حدیث بیان کی ، ( کہا : ) ہمیں ابراہیم بن عقبہ نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے کریب نے خبر دی ہے کہ انھوں نے اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سوال کیا : عرفہ کی شام جب تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر آپ کے پیچھے سوار ہوئے تو تم نے کیا کیا؟کہا : ہم اس گھاٹی کے پاس آئے جہاں لوگ مغرب ( کی نماز ) کے لئے ( اپنی سواریاں ) بٹھاتے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری کو بٹھایا اور پیشاب سےفارغ ہوئے ۔ اور انھوں نے ( کنایہ کرتے ہوئے یوں ) نہیں کہا کہ آپ نے پانی بہایا ۔ پھر آپ نے وضو کا پانی منگوایا اور وضو کیا جو کہ ہلکا ساتھا ۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !نماز؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " نماز ( پڑھنے کا مقام ) تمھارے آگے ( مزدلفہ میں ) ہے ۔ " اس کے بعد آپ سوار ہوئے حتیٰ کہ ہم مزدلفہ آئے تو آپ نے مغرب کی اقامت کہلوائی ۔ پھر سب لوگوں نے ( اپنی سواریاں ) اپنے پڑاؤ کی جگہوں میں بٹھا دیں اور انھوں نے ابھی ( پالان ) نہیں کھولے تھے کہ آپ نے عشاء کی اقامت کہلوادی ، پھر انھوں نے ( پالان ) کھولے ۔ میں نے کہا : جب تم نے صبح کی تو تم نے کیا کیا؟انھوں نے کہا : فضل بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے پیچھے سوار ہوگئے اور میں قریش کے آگے جانے والے لوگوں کے ساتھ پیدل گیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3103

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمَّا أَتَى النَّقْبَ الَّذِي يَنْزِلُهُ الْأُمَرَاءُ نَزَلَ فَبَالَ - وَلَمْ يَقُلْ: أَهَرَاقَ - ثُمَّ دَعَا بِوَضُوءٍ فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا خَفِيفًا ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، الصَّلَاةَ، فَقَالَ: «الصَّلَاةُ أَمَامَكَ»
Usama b. Zaid (Allah be pleased with him) reported that when Allah's Messenger (may peace jbe upod him) came to the valley where the rich (people of Mecca) used to get down. he got down. and urinated (and he did not mention about pouring water) ; he then called for water and performed a light ablution. I said: Messenger of Allah, the prayer I Thereupon he said: Prayer awaits you ahead.
محمد بن عقبہ نے کریب سےاور انھوں نے اسامہ بن زید سے روایت کی کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس درے پرتشریف لائے جہاں امراء ( حکمران ) اترتے ہیں ۔ آپ ( سواری سے ) اترے اورپیشاب سے فارغ ہوئے ۔ اورانھوں نے پانی بہایا کا لفظ نہیں کہا ( بلکہ یوں کہا : ) پھر آپ نے وضو کا پانی منگوایا اور ہلکا وضو کیا ۔ میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! نماز؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " نماز ( پڑھنے کامقام ) تمھارے آگے ( مزدلفہ میں ) ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3104

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءٍ، مَوْلَى سِبَاعٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ: «أَنَّهُ كَانَ رَدِيفَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَفَاضَ مِنْ عَرَفَةَ، فَلَمَّا جَاءَ الشِّعْبَ أَنَاخَ رَاحِلَتَهُ، ثُمَّ ذَهَبَ إِلَى الْغَائِطِ، فَلَمَّا رَجَعَ صَبَبْتُ عَلَيْهِ مِنَ الْإِدَاوَةِ، فَتَوَضَّأَ ثُمَّ رَكِبَ، ثُمَّ أَتَى الْمُزْدَلِفَةَ فَجَمَعَ بِهَا بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ»
Usama b. Zaid (Allah be pleased with him) reported that he sat behind Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) on his ride as he came back from 'Arafa. And as he came to the valley, he halted his camel, and then went to the wilderness (to urinate). And when he came back, I poured water on him from the jug and he performed ablution, and then rode on until he came to Muzdalifa and there he combined the sunset and 'Isha' prayers.
عطاء مولیٰ بن سبا ع نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ۔ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عرفہ سے لوٹے تو وہ آپ کے ( ساتھ اونٹنی پر ) پیچھے سوار تھے ، جب آپ گھاٹی پر پہنچے ، آپ نے اپنی اونٹنی کو بٹھایا ، پھر قضائے حاجت کے لئے چلے گئے ، جب لوٹے تو میں نے ایک برتن سے آپ ( کے ہاتھوں ) پر پانی ڈالا ، آپ نے وضو کیا ، پھر آپ مزدلفہ آئے تو وہاں مغرب اورعشاء اکھٹی ادا کیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3105

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَفَاضَ مِنْ عَرَفَةَ، وَأُسَامَةُ رِدْفُهُ» قَالَ أُسَامَةُ: «فَمَا زَالَ يَسِيرُ عَلَى هَيْئَتِهِ حَتَّى أَتَى جَمْعًا»
Ibn Abbas (Allah be pleased with him) reported that Allah's Messenger (may peace be upon, him) came back from 'Arafa and Usama (Allah be pleased with him) was seated behind him. Usama said that he (the Holy Prophet) continued the journey in this very state until he came to Muzdalifa.
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفہ سے لوٹے اور اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے ساتھ ( اونٹنی پر ) سوار تھے ۔ حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : آپ اسی حالت میں مسلسل چلتے رہے حتیٰ کہ مزدلفہ پہنچ گئے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3106

وحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، جَمِيعًا عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ أَبُو الرَّبِيعِ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سُئِلَ أُسَامَةُ وَأَنَا شَاهِدٌ، أَوْ قَالَ: سَأَلْتُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، وَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْدَفَهُ مِنْ عَرَفَاتٍ قُلْتُ: كَيْفَ كَانَ يَسِيرُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَفَاضَ مِنْ عَرَفَةَ؟ قَالَ: كَانَ يَسِيرُ الْعَنَقَ:، فَإِذَا وَجَدَ فَجْوَةً نَصَّ
Hisham (Allah be pleased with him) reported from his father: Usama (Allah be pleased with him) was asked in my presence or I asked Usama b. Zaid andhe rode behind Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as he came back from 'Arafat. I said (to him): How did Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) journey as he came back from 'Arafat? Thereupon he said: He made it (his riding camel) walk at a slow speed, and when he found an open space, he made it walk briskly.
ہمیں حماد بن زید نے حدیث بیان کی ، ( کہا : ) ہمیں ہشام نے اپنے والد ( عروہ ) سے حدیث بیا ن کی ، انھوں نے کہا : حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سوال کیا گیااور میں موجود تھا ۔ یا کہا : میں نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سوال کیا ۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفات سے ( واپسی پر ) انھیں اپنے ساتھ پیچھے سوار کیا تھا ۔ میں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عرفہ سے لوٹے تو آپ کیسے چل رہے تھے؟کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم درمیانے درجے کی تیز رفتاری سے چلتے تھے ، جب کشادہ جگہ پاتے تو ( سواری کو ) تیز دوڑاتے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3107

وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، وَعَبْدُ اللهِ بْنُ نُمَيْرٍ، وَحُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَزَادَ فِي حَدِيثِ حُمَيْدٍ، قَالَ هِشَامٌ: وَالنَّصُّ فَوْقَ الْعَنَقِ
This hadith has been narrated on the authority of 'Urwa with the same chain of transmitters. and in the hadith narrated by Humaid there is an addition (of these words): Hisham said: Al-nass (speed of camel) is faster than al-'anaq.
ابو بکر بن ابی شیبہ نے ہمیں یہ حدیث سنائی ( کہا : ) ہمیں عبدہ بن سلیمان ، عبداللہ بن نمیر اور حمید بن عبدالرحمان نے ہشام بن عروہ سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور حمید کی حدیث میں یہ اضافہ کیا : " ہشام نے کہا : نص ( تیز رفتاری میں ) عنق سے اوپر کادرجہ ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3108

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، أَخْبَرَنِي عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ يَزِيدَ الْخَطْمِيَّ، حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا أَيُّوبَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ: «صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِالْمُزْدَلِفَةِ»
Abdullah b. Yazid al-Khatmi reported on the authority of Abu Ayyub (Allah be pleased with him) that he prayed the sunset and 'Isha' prayers (together) at Muzdalifa in the company of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) on the occasion of the Farewell Pilgrimage.
سلیمان بن بلال نے یحیٰٰ بن سعید سے روایت کی ، ( کہا : ) مجھے عدی بن ثابت نے خبر دی کہ عبداللہ بن یزید ختمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں حدیث بیا ن کی ، ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں خبر دی کہ انھوں نے حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب اورعشاء کی نمازیں مزدلفہ میں ادا کیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3109

وحَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ، وَابْنُ رُمْحٍ، عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، قَالَ ابْنُ رُمْحٍ فِي رِوَايَتِهِ: عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ يَزِيدَ الْخَطْمِيِّ، وَكَانَ أَمِيرًا عَلَى الْكُوفَةِ عَلَى عَهْدِ ابْنِ الزُّبَيْرِ
Same as Hadees 3108
قتیبہ اور ابن رمح نے لیث بن سعد سے اور انھوں نے یحییٰ بن سعید سے اسی سند کے ساتھ بیان کی ، ابن رمح نے اپنی روایت میں کہا : عبداللہ بن یزید ختمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے اور وہ ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور حکومت میں کوفہ کے گورنر تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3110

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ: «أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِالْمُزْدَلِفَةِ جَمِيعًا»
Abdullah b. Yazid al-Khatmi reported on the authority of Abu Ayyub (Allah be pleased with him) that he prayed the sunset and 'Isha' prayers (together) at Muzdalifa in the company of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) on the occasion of the Farewell Pilgrimage.
سالم بن عبداللہ نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں اکھٹی ادا کیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3111

وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ عُبَيْدَ اللهِ بْنَ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ، قَالَ: «جَمَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِجَمْعٍ لَيْسَ بَيْنَهُمَا سَجْدَةٌ، وَصَلَّى الْمَغْرِبَ ثَلَاثَ رَكَعَاتٍ، وَصَلَّى الْعِشَاءَ رَكْعَتَيْنِ» فَكَانَ عَبْدُ اللهِ يُصَلِّي بِجَمْعٍ كَذَلِكَ، حَتَّى لَحِقَ بِاللهِ تَعَالَى
Ubaidullah b. 'Abdullah b. 'Umar reported on the authority of his father (Allah be pleased with them) that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) combined the sunset and 'Isha', prayers at Muzdalifa and there was no prostration (i. e. any rak'ahs of Sunan or Nawafil prayers) in between them. He observed three rak'ahs of the sunset prayer and two rak'ahs of the 'Isha' prayer, and 'Abdullah (b. 'Umar) observed the prayers in this very manner (at Muzdalifa) until he met his Lord.
عبیداللہ بن عبداللہ بن عمر نے خبر دی کہ ان کے والد نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں جمع کیں ، ان دونوں کے درمیان کوئی ( نفل ) نماز نہ تھی ۔ آپ نے مغرب کی تین رکعتیں ادا کیں اور عشاء کی دو رکعتیں ادا کیں ۔ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی مزدلفہ میں اسی طرح نماز پڑھتے رہے حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ سے جا ملے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3112

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، وَسَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، أَنَّهُ «صَلَّى الْمَغْرِبَ بِجَمْعٍ وَالْعِشَاءَ بِإِقَامَةٍ» ثُمَّ حَدَّثَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ صَلَّى مِثْلَ ذَلِكَ، وَحَدَّثَ ابْنُ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ مِثْلَ ذَلِكَ
Sa'id b. Jubair reported that he observed the sunset and 'Isha' prayers at Muzdalifa with (one) iqama. He narrated on the authority of Ibn 'Umar (Allah be pleased with them) that he observed prayers like this and Ibn 'Umar (Allah be pleased with them) narrated that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) did like this.
عبدالرحمان بن مہدی نے کہا : ہمیں شعبہ نے حکم اور سلمہ بن کہیل سے حدیث بیان کی ، انھوں نے سعید بن جبیر سے روایت کی کہ انھوں نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں ایک ہی اقامت سے اداکیں ، پھر انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی کہ انھوں نے اسی طرح نماز ادا کی تھی ، اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کیا تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3113

وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: صَلَّاهُمَا بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ
Shu'ba reported this hadith with the same chain of transmitters and said: He (the Holy Prophet) observed the two prayers (together) with one iqama.
وکیع نے کہا : ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور کہا : آپ نے وہ دونوں نمازیں ایک ہی اقامت سے ادا کی تھیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3114

وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا الثَّوْرِيُّ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: «جَمَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِجَمْعٍ، صَلَّى الْمَغْرِبَ ثَلَاثًا وَالْعِشَاءَ رَكْعَتَيْنِ بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ»
Ibn 'Umar rep rte that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) combined the sunset and 'Isha ' prayers at Muzdalifa. He observed three rak'ahs of the sunset prayer and two rak'ahs of the 'Isha' prayer with one Iqama.
۔ ( سفیان ) ثوری نے سلمہ بن کہیل سے ، انھوں نے سعید بن جبیر سے اور انھوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں مغرب اورعشاء کی نمازیں جمع کیں ، آپ نے ایک ہی اقامت سے مغرب کی تین اور عشاء کی دو رکعتیں اداکیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3115

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: قَالَ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ: أَفَضْنَا مَعَ ابْنِ عُمَرَ حَتَّى أَتَيْنَا جَمْعًا، فَصَلَّى بِنَا الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَقَالَ: هَكَذَا صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَكَانِ
Sa'id b. Jubair reported: We came back along with Ibn 'Umar till we reached Muzdalifa. There he led us in the sunset and 'Isha' prayers with one iqama and we then proceeded and he said: This is how Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) led us in prayer at this place.
ابو اسحاق سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : سعید بن جبیر نے کہا : ہم حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ ( عرفہ سے ) روانہ ہوئے یہاں تک کہ ہم مزدلفہ آئے تو انھوں نے ہمیں مغرب اور عشاء کی نماز ایک اقامت سےپڑھائی ، پھر ( پیچھے کی طرف ) رخ موڑا اور کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس مقام پر اسی طرح ( جمع وقصر پر عمل کرتے ہوئے ) نماز پڑھائی تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3116

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، جَمِيعًا عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى صَلَاةً إِلَّا لِمِيقَاتِهَا، إِلَّا صَلَاتَيْنِ: صَلَاةَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِجَمْعٍ، وَصَلَّى الْفَجْرَ يَوْمَئِذٍ قَبْلَ مِيقَاتِهَا
A'bdullah (b. 'Umar) reported: I have never seen Allah's Messenger, ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) but observing the prayers at their appointed times except two players, sunset and 'Isha, ' at Muzdalifa (where he deferred the sunset prayer to combine it with 'Isha' and he observed the dawn prayer before its stipulated time on that day (10th of Dhu'l-Hijja).
ابو معاویہ نے اعمش سے خبر دی ، انھوں نے عمارہ سے ، انھوں نے عبدالرحمان بن یزید سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ ( بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی نماز اس کے وقت کے بغیر ادا کرتے نہیں دیکھا ، سوائے دو نمازوں کے ، مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں ( جمع کیں ) اور اسی دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز اس کے ( معمول کے ) وقت سے پہلے ادا کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3117

وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، جَمِيعًا عَنْ جَرِيرٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: قَبْلَ وَقْتِهَا بِغَلَسٍ
This hadith has been transmitted by Al-A`mash with a slight variation of words, i.e. he said before its time when it was still dark.
جریر نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ یہ حدیث بیان کی ، اور کہا : ( فجر کی نماز ) اس کے ( معمول کے ) وقت سے پہلے اندھیرے میں ( اداکی ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3118

وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ، حَدَّثَنَا أَفْلَحُ يَعْنِي ابْنَ حُمَيْدٍ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: اسْتَأْذَنَتْ سَوْدَةُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْمُزْدَلِفَةِ، تَدْفَعُ قَبْلَهُ، وَقَبْلَ حَطْمَةِ النَّاسِ، وَكَانَتِ امْرَأَةً ثَبِطَةً - يَقُولُ الْقَاسِمُ: وَالثَّبِطَةُ الثَّقِيلَةُ - قَالَ: فَأَذِنَ لَهَا، فَخَرَجَتْ قَبْلَ دَفْعِهِ، وَحَبَسَنَا حَتَّى أَصْبَحْنَا فَدَفَعْنَا بِدَفْعِهِ وَلَأَنْ أَكُونَ اسْتَأْذَنْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَمَا اسْتَأْذَنَتْهُ سَوْدَةُ، فَأَكُونَ أَدْفَعُ بِإِذْنِهِ، أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ مَفْرُوحٍ بِهِ
A'isha (Allah be pleased with her) reported: Sauda (the wife of the Holy Prophet) who was bulky sought the permission of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) on the night of Muzdalifa to move from (that place) ahead of him and before the multitude (set forth). He (Allah's Apostle) gave her the permission. So she set forth before his (Holy Prophet's) departure. But we stayed there until it was dawn and we moved on, when he departed. And if I were to seek the permission of Allah's Messenger. ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as Sauda had sought permission, I could have also gone with his permission and it would have been better for me than that for which I was happy.
فلح ، یعنی ابن حمید نے قاسم سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : مزدلفہ کی رات حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ، اور لوگوں کا اذدھام ہونے سے پہلے پہلے ( منیٰ ) چلی جائیں ۔ اور وہ تیزی سے حرکت نہ کرسکنے والی خاتون تھیں ۔ قاسم نے کہا : ثبطه بھاری جسم والی عورت کو کہتے ہیں ۔ کہا ، ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : ) آپ نے انھیں اجازت دے دی ۔ وہ آپ کی روانگی سے پہلے ہی نکل پڑیں اور ہمیں آپ نے روکے رکھا یہاں تک کہ ہم نے ( وہیں ) صبح کی ، اور آپ کی روانگی کے ساتھ ہی ہم روانہ ہوئیں ۔ اگر میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجاز ت لے لیتی ، جیسے حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اجازت لی تھی ۔ اور یہ کہ ( ہمیشہ ) آ پ کی اجازت سے ( جلد ) روانہ ہوتی تو یہ میرے لئے ہر خوش کرنے والی چیز سے زیادہ پسندیدہ ہوتا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3119

وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، جَمِيعًا عَنِ الثَّقَفِيِّ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «كَانَتْ سَوْدَةُ امْرَأَةً ضَخْمَةً ثَبِطَةً، فَاسْتَأْذَنَتْ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُفِيضَ مِنْ جَمْعٍ بِلَيْلٍ، فَأَذِنَ لَهَا» فَقَالَتْ عَائِشَةُ: «فَلَيْتَنِي كُنْتُ اسْتَأْذَنْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا اسْتَأْذَنَتْهُ سَوْدَةُ» وَكَانَتْ عَائِشَةُ «لَا تُفِيضُ إِلَّا مَعَ الْإِمَامِ»
A'isha (Allah be pleased with her) reported that (hadrat) Sauda was a bulky lady, so she sought permission from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) to proceed from Muzdalifa (to Mina) in the (latter part of the) night. He granted her permission. 'A'isha said: I wish I had also sought permission from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as Sauda had. sought permission from him. 'A'isha did not proceed but with the Imam.
ایوب نے عبدالرحمان بن قاسم سے حدیث بیا ن کی ، انھوں نے قاسم سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بڑی ( اور ) بھاری جسم والی خاتون تھیں ، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت چاہی کہ وہ رات ہی کو مزدلفہ سے روانہ ہوجایئں ، تو آپ نے انھیں اجازت دے دی ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : کاش جیسے سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اجازت لی ، میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لی ہوتی ۔ ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کے بعد ) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ( صبح کو باقی لوگوں کی طرح ) امیر ( حج ) کے ساتھ ہی واپس لوٹا کرتی تھیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3120

وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: وَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ اسْتَأْذَنْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَمَا اسْتَأْذَنَتْهُ سَوْدَةُ، فَأُصَلِّي الصُّبْحَ بِمِنًى، فَأَرْمِي الْجَمْرَةَ، قَبْلَ أَنْ يَأْتِيَ النَّاسُ، فَقِيلَ لِعَائِشَةَ: فَكَانَتْ سَوْدَةُ اسْتَأْذَنَتْهُ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، إِنَّهَا كَانَتِ امْرَأَةً ثَقِيلَةً ثَبِطَةً، فَاسْتَأْذَنَتْ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَذِنَ لَهَا
A'isha said: I wish I had sought permission from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as Sauda had sought, and observed the dawn prayer at Mina and stoned at al-Jamra before the people had come there. It was said to 'A'isha (Allah be pleased with her): Did Sauda seek permission from him (the Holy Prophet)? She said: Yes. She was a bulky lady and so she sought permission from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) (to proceed to mina from Muzdalifa ahead of him), and he granted her permission.
عبیداللہ بن عمر نے عبدالرحمان بن قاسم سے حدیث بیان کی ، انھوں نے قاسم سے ، اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میری آرزو تھی کہ جیسے حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اجازت لی تھی ، میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لی ہوتی ، میں بھی صبح کی نماز منیٰ میں ادا کیاکرتی اور لوگوں کے منیٰ آنے سے پہلے جمرہ ( عقبہ ) کو کنکریاں مارلیتی ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا گیا : ( کیا ) حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اجازت لی تھی؟انھوں نے کہا : ہاں ۔ وہ بھاری کم حرکت کرسکنے والی خاتون تھیں ۔ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اجازت دے دی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3121

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، كِلَاهُمَا عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ
A hadith like this has been narrated by 'Abd al-Rahman b. al-Qasim with the same chain of transmitters.
سفیان ( ثوری ) نے عبدالرحمان بن قاسم سےاسی سند کے ساتھ اسی کے ہم معنی روایت بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3122

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ، مَوْلَى أَسْمَاءَ، قَالَ: قَالَتْ لِي أَسْمَاءُ: وَهِيَ عِنْدَ دَارِ الْمُزْدَلِفَةِ هَلْ غَابَ الْقَمَرُ؟ قُلْتُ: لَا، فَصَلَّتْ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَتْ: يَا بُنَيَّ هَلْ غَابَ الْقَمَرُ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَتْ: ارْحَلْ بِي، فَارْتَحَلْنَا حَتَّى رَمَتِ الْجَمْرَةَ، ثُمَّ صَلَّتْ فِي مَنْزِلِهَا، فَقُلْتُ لَهَا: أَيْ هَنْتَاهْ لَقَدْ غَلَّسْنَا، قَالَتْ: كَلَّا، أَيْ بُنَيَّ، «إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذِنَ لِلظُّعُنِ»
Abdullah, the freed slave of (Hadrat) Asma', reported: Asma' (Allah be pleased with her), as she was in the house at Muzdalifa, asked me whether the moon had set. I said: No. She prayed for some time, and again said: My son has the moon set? I said: Yes. And she said: Set forth along with me, and so we set forth until (we reached Mini) and the stoned at al-Jamra. She then prayed in her place. I said to her: Respected lady, we set forth (in the very early part of dawn) when it was dark, whereupon she said: My son, there is no harm in it; Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had granted permission to women.
یحییٰ قطا ن نے ہمیں ابن جریج سے حدیث بیان کی ، ( کہا : ) اسما رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے آزاد کردہ غلام عبد اللہ نے مجھ سے حدیث بیان کی کہا : حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جب وہ مزدلفہ کے ( اندر بنے ہو ئے مشہور ) گھر کے پاس ٹھہری ہو ئی تھیں ، مجھ سے پوچھا : کیا چا ند غروب ہو گیا؟ میں نے عرض کی : نہیں ، انھوں نے گھڑی بھر نماز پڑھی ، پھر کہا : بیٹے !کیا چاندغروب ہو گیا ہے؟ میں نے عرض کی ، جی ہاں ۔ انھوں نے کہا : مجھے لے چلو ۔ تو ہم روانہ ہو ئے حتی کہ انھوں نے جمرہ ( عقبہ ) کو کنکریاں ماریں پھر ( فجر کی ) نماز اپنی منزل میں ادا کی ۔ تو میں نے ان سے عرض کی : محترمہ !ہم را ت کے آخری پہر میں ( ہی ) روانہ ہو گئے ۔ انھوں نے کہا : بالکل نہیں ، میرے بیٹے !نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے عورتوں کو ( پہلے روانہ ہو نے کی ) اجا زت دی تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3123

وحَدَّثَنِيهِ عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَفِي رِوَايَتِهِ قَالَتْ: لَا، أَيْ بُنَيَّ، إِنَّ نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذِنَ لِظُعُنِهِ
This hadith has been narrated by Ibn Juraij with the same chain of transmitters, and In his narration (the words are): She (Asma') said: My son, Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) granted permission to women.
عیسیٰ بن یو نس نے ابن جریج سے اسی سند کے ساتھ ( یہی ) روایت بیان کی اور ان کی روایت میں ہے انھوں ( اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) نے کہا : نہیں میرے بیٹے ! نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی عورتوں ( اور بچوں ) کو اجا زت ی تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3124

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، ح وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا عِيسَى، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، أَنَّ ابْنَ شَوَّالٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أُمِّ حَبِيبَةَ فَأَخْبَرَتْهُ: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بِهَا مِنْ جَمْعٍ بِلَيْلٍ»
Ibn Shawwal (the freed slave of Umm Habiba) reported that he went to Umm Habiba (the wife of Allah's Apostle) who informed him that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sent her from Muzdalifa during the night.
ابن جریج سے روایت ہے ( کہا : ) مجھے عطاء نے خبر دی کہ انھیں ابن شوال نے خبردی کہ وہ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پا س حا ضر ہو ئے انھوں نے ان کو بتا یا کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے انھیں مزدلفہ سے رات ہی کو روانہ کر دیا تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3125

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، ح وحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ شَوَّالٍ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، قَالَتْ: «كُنَّا نَفْعَلُهُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نُغَلِّسُ مِنْ جَمْعٍ إِلَى مِنًى» وَفِي رِوَايَةِ النَّاقِدِ نُغَلِّسُ مِنْ مُزْدَلِفَةَ
It is narrated from Umm Habiba: We used to set forth from Muzdalifa to Mina, (very early in the dawn) when it was dark. And in the narration of Naqid (the words are): We set from Muzdalifa in the darkness (of the dawn).
ابو بکر بن ابی شیبہ اور عمرو ناقد نے سفیان بن عیینہ کے حوالے سے عمرو بن دینار سے حدیث بیا ن کی ، انھوں نے سالم بن شوال سے اور انھوں نے حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ہم ( خواتین ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے عہد مبا رک میں یہی کرتی تھیں ( کہ ) ہم رات کے آخری پہر میں جمع ( مزدلفہ ) سے منیٰ کی طرف روانہ ہو جا تی تھیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3126

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، جَمِيعًا عَنْ حَمَّادٍ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: «بَعَثَنِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الثَّقَلِ - أَوْ قَالَ فِي الضَّعَفَةِ - مِنْ جَمْعٍ بِلَيْلٍ»
Ibn 'Abbas reported: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sent me from Muzdalifa ahead (of the caravan) along with the luggage or with the weak ones during (the latter part of the) night.
حماد بن زید نے ہمیں عبید اللہ بن ابی یزید سے خبر دی انھوں نے کہا : میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہہ رہے تھے : مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے مزدلفہ سے ( اونٹوں پر لد ے ) بو جھ ۔ ۔ ۔ یا کہا : کمزور افرا د ۔ ۔ ۔ کے ساتھ را ت ہی روانہ کر دیا تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3127

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: «أَنَا مِمَّنْ قَدَّمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ضَعَفَةِ أَهْلِهِ»
Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) reported: I was among those (i. e. women and children) whom Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sent forth with the weak members of his family.
ہم سے سفیان بن عیینہ نے حدیث بیان کی ، ( کہا : ) ہمیں عبید اللہ بن ابی یزید نے خبر دی کہ انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : میں ان لوگوں میں سے تھا جنھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے گھر کے کمزور افراد میں ( شامل کرتے ہو ئے ) پہلے روانہ کر دیا تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3128

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: «كُنْتُ فِيمَنْ قَدَّمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ضَعَفَةِ أَهْلِهِ»
This hadith has been transmitted by Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) with a slight variation of words.
عطاء نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ان لوگوں میں سے تھا جنھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے گھر کے کمزور افراد میں ( شامل کرتے ہو ئے ) پہلے روانہ کر دیا تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3129

وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ: بَعَثَ بِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَحَرٍ مِنْ جَمْعٍ فِي ثَقَلِ نَبِيِّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: أَبَلَغَكَ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ: بَعَثَ بِي بِلَيْلٍ طَوِيلٍ؟ قَالَ: لَا، إِلَّا كَذَلِكَ بِسَحَرٍ، قُلْتُ لَهُ: فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: رَمَيْنَا الْجَمْرَةَ قَبْلَ الْفَجْرِ، وَأَيْنَ صَلَّى الْفَجْرَ؟ قَالَ: لَا إِلَّا كَذَلِكَ
Ata' reported from Ibn Abbas (Allah be pleased with them): Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sent me from Muzdalifa along with his luggage (in the very early part of @he dawn). I (Ibn Juraij, one of the narrators) said (to 'Ati'): Has this (news) reached you that Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) had said: He (Allah's Messenger) had sent me in the latter part of the night ? Thereupon he said: No, it was the dawn. I (again) said to him: (Did you hear) Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) having said this (too): We stoned al-Jamra before the dawn prayer ? So where did he observe the dawn prayer? He said: No. But he said only so much (as described above).
ہمیں ابن جریج نے خبر دی کہا : مجھے عطا ء نے بتا یا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے سحر کے وقت مزدلفہ سے اونٹوں پر لدے بوجھ کے ساتھ ( جس میں کمزور افراد بھی شامل ہو تے ہیں ) روانہ کر دیا ( ابن جریج نے کہا : ) میں نے عطاء سے ) کہا : کیا آپ کو یہ بات پہنچی ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےکہا : آپ مجھے لمبی رات ( کے وقت ) روانہ کر دیا تھا؟انھوں نے کہا : نہیں صرف یہی ( کہا : ) کہ سحر کے وقت روانہ کیا ۔ میں نے ان سے کہا : ( کیا ) حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ( یہ بھی ) کہا : ہم نے فجر سے پہلے جمرہ عقبہ کو کنکریاں ماریں؟ اور انھوں نے فجر کی نماز کہاں ادا کی تھی؟ انھوں نے کہا : مہیں ( مجھ سے ) صرف یہی الفا ظ کہے ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3130

وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ، كَانَ «يُقَدِّمُ ضَعَفَةَ أَهْلِهِ فَيَقِفُونَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ بِالْمُزْدَلِفَةِ بِاللَّيْلِ، فَيَذْكُرُونَ اللهَ مَا بَدَا لَهُمْ، ثُمَّ يَدْفَعُونَ قَبْلَ أَنْ يَقِفَ الْإِمَامُ وَقَبْلَ أَنْ يَدْفَعَ، فَمِنْهُمْ مَنْ يَقْدَمُ مِنًى لِصَلَاةِ الْفَجْرِ، وَمِنْهُمْ مَنْ يَقْدَمُ بَعْدَ ذَلِكَ، فَإِذَا قَدِمُوا رَمَوْا الْجَمْرَةَ» وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقُولُ: «أَرْخَصَ فِي أُولَئِكَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
Salim b. 'Abdullah reported that 'Abdullah b. 'Umar (Allah be pleased with them) used to send ahead of him the weak members of his household to stay during the night at Mash'ar al-Haram at Muzdalifa. They remembered Allah so long as they could afford, and then they proceeded before the stay of the Imam, and before his return. So some of them reached Mina for the dawn prayer and some of them reached there after that; and as they reached there, they stoned al-Jamra; and Ibn 'Umar (Allah be pleased with them) used to say: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) has granted this concession to them.
سالم بن عبد اللہ نے خبر دی کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے گھر کے کمزور افراد کو پہلے روانہ کر دیتے تھے ۔ وہ لوگ رات کو مزدلفہ میں مشعر حرام کے پاس ہی وقوف کرتے ، اور جتنا میسر ہو تا اللہ کا ذکر کرتے ، اس کے بعد وہ امام کے مشعر حرام کے سامنے وقوف اور اس کی روانگی سے پہلے ہی روانہ ہو جا تے ۔ ان میں سے کچھ فجر کی نماز اداکرنے ) کے لیے منیٰ آجا تے اور کچھ اس کے بعد آتے ۔ پھر جب وہ ( سب لو گ منیٰ آجا تے تو جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارتے ۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہا کرتے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان ( کمزور لوگوں ) کو رخصت دی ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3131

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: رَمَى عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْعُودٍ جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ. قَالَ فَقِيلَ لَهُ: إِنَّ أُنَاسًا يَرْمُونَهَا مِنْ فَوْقِهَا، فَقَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْعُودٍ: هَذَا، وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ، «مَقَامُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ»
Abd al-Rahman b. Yazid reported that 'Abdullah b. Mas'ud (Allah be pleased with them) threw seven pebbles at Jamrat al-'Aqaba from the heart of the valley. He pronounced Takbir with every pebble. It was said to him that people fling stones from the upper side (of the valley), whereupon 'Abdullah b. Mas'ud (Allah he pleased with them) said: By him, besides Whom there is no other god, that is the place (of flinging stones) of one upon whom Surah al-Baqara was revealed (the Holy Prophet).
ہمیں ابو معاویہ نے اعمش سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ابرا ہیم سے انھوں نے عبد الرحمان بن یزید سے روایت کی ، انھوں نے کہا : حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جمرہ عقبہ کو وادی کے اندر سے سات کنکریوں کے ساتھ رمی کی وہ ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہتے تھے ۔ ( عبد الرحمان نے ) کہا : ان سے کہا گیا : کچھ لوگ اسے ( جمرہ کو ) اس کی بالا ئی طرف سے کنکریاں مارتے ہیں تو عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اس ذات کی قسم جس کے سوا کو ئی معبود نہیں !یہی اس ہستی کے کھڑے ہو نے کی جگہ ہے جن پر سورہ بقرہنازل کی گئی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3132

وحَدَّثَنَا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ التَّمِيمِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ مُسْهِرٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ بْنَ يُوسُفَ، يَقُولُ: وَهُوَ يَخْطُبُ عَلَى الْمِنْبَرِ: أَلِّفُوا الْقُرْآنَ كَمَا أَلَّفَهُ جِبْرِيلُ، السُّورَةُ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا الْبَقَرَةُ وَالسُّورَةُ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا النِّسَاءُ، وَالسُّورَةُ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا آلُ عِمْرَانَ. قَالَ: فَلَقِيتُ إِبْرَاهِيمَ فَأَخْبَرْتُهُ بِقَوْلِهِ، فَسَبَّهُ وَقَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ، فَأَتَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، فَاسْتَبْطَنَ الْوَادِي، فَاسْتَعْرَضَهَا، فَرَمَاهَا مِنْ بَطْنِ الْوَادِي بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ، قَالَ فَقُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّ النَّاسَ يَرْمُونَهَا مِنْ فَوْقِهَا فَقَالَ: هَذَا، وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ، «مَقَامُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ»
A'mash reported: I heard Hajjaj b. Yusuf saying as he was delivering sermon on the pulpit: Observe the order of the (Holy) Qur'an which has been observed by Gabriel. (Thus state the surahs in this manner) one in which mention has been made of al-Baqara, one in which mention has been made of women (Surah al-Nisa') and then the surah in which mention has been made of the Family of 'Imrin. He (the (narrator) said: I met Ibrahim and informed him about these words of his (the statement of Hajjaj b. Yusuf). He cursed him and said: Abd al-Rahman b. Yazid has narrated to me that when he was in the company of 'Abdullah b. Mas'udd (Allah be pleased with them) he came to Jamrat al-'Aqaba and then entered the heart of the valley and faced towards it (the Jamra) and then flung seven pebbles at it from the heart of the valley pronouncing Takbir with every pebble. I said: Abu 'Abd al-Rahman, people fling pebbles at it (Jamra) from the upper side, whereupon he said: By Him besides Whom there is no god, that is the place (of flinging pebbles of one) upon whom Surah al-Baqara was revealed;
ابن مسہر نے مجھے اعمش سے خبر دی ( انھوں نے ) کہا : میں نے حجا ج بن یو سف سے سنا وہ منبر پر خطبہ دیتے ہو ئے کہہ رہا تھا : قرآن کی وہی ترتیب رکھو جو جبریلؑ نے رکھی ( نیز سورہ بقرہ کہنے کے بجا ئے کہو ) وہ سورت جس میں بقر ہ کا ذکر کیا گیا ہے وہ سورت جس میں نساء کا تذکرہ ہے وہ سورت جس میں آل عمران کا تذکرہ ہے ۔ ( اعمش نے ) کہا اس کے بعد میں ابر اہیم سے ملا ، میں نے انھیں اس کی بات سنائی تو انھوں نے اس پر سب وشتم کیا اور کہا : مجھ سے عبد الرحمٰن بن یزید نے حدیث بیان کی کہ وہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تھے ۔ ۔ وہ جمرہ عقبہ کے پاس آئے وادی کے اندر کھڑے ہو ئے اس ( جمرہ ) کو چوڑا ئی کے رخ اپنے سامنے رکھا اس کے بعد وادی کے اندر سے اس کو سات کنکریاں ماریں وہ ہر کنکریکے ساتھ اللہ اکبر کہتے تھے کہا : میں نے عرض کی : ابو عبد الرحمٰن کچھ لو گ اس کے اوپر ( کی طرف ) سے اسے کنکریاں مارتے ہیں انھوں نے کہا اس ذات کی قسم!جس کے سوا کو ئی معبود نہیں !یہی اس ہستی کے کھڑے ہو نے کی جگہ ہے جس پر سورہ بقرہ نازل ہو ئی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3133

وحَدَّثَنِي يَعْقُوبُ الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، كِلَاهُمَا عَنِ الْأَعْمَشِ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ، يَقُولُ: لَا تَقُولُوا سُورَةُ الْبَقَرَةِ وَاقْتَصَّا الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ مُسْهِرٍ
A'mash reported: I heard Hajjaj saying I Do not say Surah al-Baqara. The rest of the hadith is the same.
ابن ابی زائدہ اور سفیان دونوں نے ہمیں اعمش سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے حجاج سے سنا ، کہہ رہا تھا : " سورہ بقرہ نہ کہو ۔ ۔ ۔ ۔ اور ان دونوں نے ابن مسہر کی حدیث کی طرح حدیث بیا ن کی ،
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3134

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، أَنَّهُ حَجَّ مَعَ عَبْدِ اللهِ قَالَ: فَرَمَى الْجَمْرَةَ بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ وَجَعَلَ الْبَيْتَ عَنْ يَسَارِهِ وَمِنًى عَنْ يَمِينِهِ وَقَالَ: «هَذَا مَقَامُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ»
Abd al-Rahman b. Yazid reported that he performed Hajj along with 'Abdullah (Allah be pleased with him) and he flung seven pebbles at al-Jamra (from a position) that the House was on his left and Mina was on his right and said: That is the place (of flinging pebbles of one) upon whom Surah al-Baqara was revealed.
ہمیں محمد بن جعفر غندرنے حدیث بیان کی ، ( کہا : ) ہمیں شعبہ نے حکم سے حدیث بیان کی انھوں نے ابرا ہیم سے اور انھوں نے عبد الرحمٰن بن یزید سے روایت کی کہ انھون نے حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( بن مسعود ) کی معیت میں حج کیا کہا : انھوں نے جمرہ عقبہ کو سات کنکریاں ماریں اور بیت اللہ کو اپنی بائیں طرف اور منیٰ کو دائیں طرف رکھا اور کہا یہی ان کے کھڑے ہو نے کی جگہ ہے جن پر سورہ بقرہ نازل کی گئی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3135

وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: فَلَمَّا أَتَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ
This hadith nas been narrated on the authority of Shu'ba with the same chain of transmitters except with this variation of (words): As he came to Jamrat al-'Aqaba.
ہمیں معاذ عنبری نے حدیث بیان کی ، ( کہا : ) ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ ( یہی ) حدیث بیان کی ، البتہ انھوں نے کہا : جب وہ جمرہ عقبہ کے پاس آئے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3136

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُحَيَّاةِ، ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، - وَاللَّفْظُ لَهُ - أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى أَبُو الْمُحَيَّاةِ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: قِيلَ لِعَبْدِ اللهِ إِنَّ نَاسًا يَرْمُونَ الْجَمْرَةَ مِنْ فَوْقِ الْعَقَبَةِ، قَالَ: فَرَمَاهَا عَبْدُ اللهِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي، ثُمَّ قَالَ: «مِنْ هَا هُنَا، وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ، رَمَاهَا الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ»
Abd al-Rahman b. Yazid reported: It was said to 'Abdullah (Allah be pleased with bird) that people threw pebbles at the Jamra from the upper side of 'Aqaba, whereas he threw stones at it from the heart of the valley, whereupon he said: By Him besides Whom there is no god, it is at this very place that one upon whom was revealed Surah al-Baqara threw stones at it.
سلمہ بن کہیل نے عبد الرحمٰن بن یزید سے روایت کی ، انھوں نے کہا : حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا گیا : کچھ لو گ جمرہ عقبہ کو گھا ٹی کے اوپر سے کنکریاں مارتے ہیں ۔ کہا : تو حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وادی کے اندر سے اسے کنکریاں ماریں ۔ پھر کہا : یہیں سے اس ذات کی قسم جس کے سوا کو ئی حقیقی معبود نہیں ! اس ہستی نے کنکریاں ماریں جن پر سورہ بقرہ نازل کی گئی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3137

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، جَمِيعًا عَنْ عِيسَى بْنِ يُونُسَ، قَالَ ابْنُ خَشْرَمٍ: أَخْبَرَنَا عِيسَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا، يَقُولُ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمِي عَلَى رَاحِلَتِهِ يَوْمَ النَّحْرِ، وَيَقُولُ: «لِتَأْخُذُوا مَنَاسِكَكُمْ، فَإِنِّي لَا أَدْرِي لَعَلِّي لَا أَحُجُّ بَعْدَ حَجَّتِي هَذِهِ»
Jabir (Allah be pleased with him) reported: I saw Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) flinging pebbles while riding his camel on the Day of Nahr, and he was saying: Learn your rituals (by seeing me performing them), for I do not know whether I would be performing Hajj after this Hajj of mine.
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو دیکھا آپ قربانی کے دن اپنی سواری پر ( سوار ہو کر ) کنکریاں مار رہے تھے اور فرما رہے تھے : تمھیں چا ہیے کہ تم اپنے حج کے طریقے سیکھ لو ، میں نہیں جا نتا شاید اس حج کے بعد میں ( دوبارہ ) حج نہ کر سکوں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3138

وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ حُصَيْنٍ، عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ الْحُصَيْنِ، قَالَ: سَمِعْتُهَا تَقُولُ: حَجَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّةَ الْوَدَاعِ، فَرَأَيْتُهُ حِينَ رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، وَانْصَرَفَ وَهُوَ عَلَى رَاحِلَتِهِ وَمَعَهُ بِلَالٌ وَأُسَامَةُ أَحَدُهُمَا يَقُودُ بِهِ رَاحِلَتَهُ، وَالْآخَرُ رَافِعٌ ثَوْبَهُ عَلَى رَأْسِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الشَّمْسِ، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْلًا كَثِيرًا، ثُمَّ سَمِعْتُهُ يَقُولُ: «إِنْ أُمِّرَ عَلَيْكُمْ عَبْدٌ مُجَدَّعٌ - حَسِبْتُهَا قَالَتْ - أَسْوَدُ، يَقُودُكُمْ بِكِتَابِ اللهِ تَعَالَى، فَاسْمَعُوا لَهُ وَأَطِيعُوا»
Umm al-Husain (Allah be pleased with her) reported: I performed Hajj along with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) on the occasion of the Farewell Pilgrimage and saw him when he flung pebbles at Jamrat al-'Aqaba and returned while he was riding the camel, and Bilal and Usama were with him. One of them was leading his camel, while the other was raising his cloth over the head of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) to protect him from the sun. She (further) said: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said so many things, and I heard him saying: If a slave having some limb of his missing and having dark complexion is appointed to govern you according to the Book of Allah the Exalted. listen to him and obey him.
معقل نے زید بن ابی انیسہ سے حدیث بیان کی انھوں نے یحییٰ بن حصین سے اور انھوں نے اپنی دادی ام حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، ( یحییٰ بن حصین نے ) کہا : میں نے ان سے سنا کہہ رہی تھیں حجۃالوداع کے موقع پر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی معیت میں حج کیا ، میں نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو اس وقت دیکھا جب آپ نے جمرہ عقبہ کو کنکریاں ماریں اور واپس پلٹے آپ اپنی سواری پر تھے اور بلال اور اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے ساتھ تھے ان میں سے ایک آگے سے ( مہار پکڑ کر ) آپ کی سواری کو ہانک رہا تھا اور دوسرا دھوپ سے ( بچاؤ کے لیے ) اپنا کپڑا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے سر مبارک پر تا نے ہو ئے تھا ۔ کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ( اس موقع پر ) بہت سی باتیں ارشاد فر ما ئیں ۔ پھر میں نے آپ سے سنا آپ فر ما رہے تھے : اگر کو ئی کٹے ہو ئے اعضا ء والا ۔ ۔ ۔ میرا خیال ہے انھوں ( ام حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) نے کہا : ۔ ۔ ۔ کا لا غلا م بھی تمھا را میرا بنا دیا جا ئے جو اللہ کی کتاب کے مطابق تمھا ری قیادت کرے تو تم اس کی بات سننا اور اطاعت کرنا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3139

وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحِيمِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ أُمِّ الْحُصَيْنِ، جَدَّتِهِ قَالَتْ: «حَجَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّةَ الْوَدَاعِ، فَرَأَيْتُ أُسَامَةَ وَبِلَالًا، وَأَحَدُهُمَا آخِذٌ بِخِطَامِ نَاقَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْآخَرُ رَافِعٌ ثَوْبَهُ يَسْتُرُهُ مِنَ الْحَرِّ، حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ» قَالَ مُسْلِم: وَاسْمُ أَبِي عَبْدِ الرَّحِيمِ خَالِدُ بْنُ أَبِي يَزِيدَ وَهُوَ خَالُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَمَةَ رَوَى عَنْهُ وَكِيعٌ وَحَجَّاجٌ الْأَعْوَرُ
Umm al-Husain (Allah be pleased with her) reported: I performed Hajj along with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) on the occasion of the Farewell Pilgrimage and saw Usama and Bilal (too), one of whom had caught hold of the lose string of the she-camel of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) while the other one was raising his cloth (over his head) protecting him from the heat, till he flung pebbles at Jamrat al-'Aqaba.
ابو عبد الرحیم نے زید بن ابی انیسہ سے انھوں نے یحییٰ بن حصین سے اور انھوں نے اپنی دادی ام حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا : میں نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ الوداعی حج کیا تو میں نے اسامہ اور بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا ان میں سے ایک نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی اونٹنی کی نکیل تھا مے ہو ئے تھا اور دوسرا کپڑے کو اٹھا ئے گرمی سے اوٹ کر رہا تھا یہاں تک کہ آپ نے جمرہ عقبہ کو کنکریاں ماریں ۔ امام مسلم نے کہا : ابو عبد الرحیم کا نام خالد بن ابی یزید ہے اور وہ محمد بن سلمہ کے ماموں ہیں ان سے وکیع اور حجاج اعور نے ( حدیث ) روایت کی ،
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3140

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالَ ابْنُ حَاتِمٍ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، يَقُولُ: «رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَى الْجَمْرَةَ بِمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ»
Jabir b. 'Abdullah reported: I saw Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) throwing stones (at Jamrat al 'Aqaba) like pelting of small pebbles.
ابو زبیرنے خبر دی کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ سے سنا ، وہ بیان کررہے تھے : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ، آپ نے جمرہ عقبہ کو اتنی بڑی کنکریاں ماریں جتنی چٹکی ( دو انگلیوں ) سے ماری جانے والی کنکریاں ہوتی ہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3141

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، وَابْنُ إِدْرِيسَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: «رَمَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجَمْرَةَ يَوْمَ النَّحْرِ ضُحًى، وَأَمَّا بَعْدُ فَإِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ»
Jabir (Allah be pleased with him) reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) flung pebbles at jamra on the Day of Nahr after sunrise, and after that (i. e. on the 11th, 12th and 13th of Dhu'l-Hijja when the sun had declined.
ابو خالد احمر اورابن ادریس نے ابن جریج سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ابوزبیر سے اورانھوں نے جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن چاشت کے وقت جمرہ ( عقبہ ) کو کنکریاں ماریں اور اس کے بعد ( کے دنوں میں تمام جمروں کو ) اس وقت جب سورج ڈھل گیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3142

وحَدَّثَنَاه عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا عِيسَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ
Jabir b. Abdullah reported a hadith like this from Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ).
ہمیں عیسیٰ بن یونس نے خبردی ، ( کہا : ) ہمیں ابن جریج نے خبر دی ، ( کہا : ) مجھے ابو زبیرنے بتایا کہ انھوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آگے اسی کے مانند ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3143

وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ وَهُوَ ابْنُ عُبَيْدِ اللهِ الْجَزَرِيُّ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الِاسْتِجْمَارُ تَوٌّ، وَرَمْيُ الْجِمَارِ تَوٌّ، وَالسَّعْيُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ تَوٌّ، وَالطَّوَافُ تَوٌّ، وَإِذَا اسْتَجْمَرَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَسْتَجْمِرْ بِتَوٍّ»
Jabir (b. Abdullab) (Allah be pleased with him) reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Odd number of stones are to be used for cleaning (the private parts after answering the call of nature), and casting of pebbles at the Jamras is to be done by odd numbers (seven), and (the number) of circuits between al-Safa' and al-Marwa is also odd (seven), and the number of circuits (around the Ka'ba) is also odd (seven). Whenever any one of you is required to use stones (for cleaning the private parts) he should use odd number of stones (three, five or seven).
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " استنجا طاق ڈھیلوں سے ہوتاہے ، جمرات کی رمی طاق ہوتی ہے ، صفا مروہ کے درمیان سعی طاق ہوتی ہے ، بیت اللہ کا طواف طاق ہوتاہے ۔ اور تم میں سے جب کوئی استنجا کرے تو طاق ڈھیلوں سے کرے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3144

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، قَالَا: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ، قَالَ: حَلَقَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَلَقَ طَائِفَةٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، وَقَصَّرَ بَعْضُهُمْ، قَالَ عَبْدُ اللهِ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «رَحِمَ اللهُ الْمُحَلِّقِينَ» مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: «وَالْمُقَصِّرِينَ»
Abdullah reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) got his head shaved (after slaughtering the sacrificial animal on the 10th of Dhu'l-Hijja), and so did a group of Companions, while some of them got their hair clipped. Abdullah said: Allah's Messenger (may peace'be upon him) observed once or twice: May Allah have mercy upon those who get their heads shaved. And he also said: Upon those too who got their hair clipped.
لیث نے نافع سے حدیث بیان کی کہ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( بن مسعود ) نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر منڈایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی ایک جماعت نے سر منڈایا ، اور ان میں سے کچھ نے بال کٹوائے ۔ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : "" اللہ سر منڈانے والوں پر رحم فرمائے ۔ "" ایک یادو مرتبہ ( دعا کی ) پھر فرمایا : "" اور بال کٹوانے والوں پر بھی "" ( ان کے لئے صرف ایک بار دعا کی ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3145

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «اللهُمَّ ارْحَمِ الْمُحَلِّقِينَ» قَالُوا: وَالْمُقَصِّرِينَ؟ يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: «اللهُمَّ ارْحَمِ الْمُحَلِّقِينَ» قَالُوا: وَالْمُقَصِّرِينَ؟ يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: «وَالْمُقَصِّرِينَ»
Abdullah b. Umar (Allah be pleased with him) reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as having observed: O Allah, have mercy upon those who get their heads shaved. They (the Companions) said: Messenger of Allah, (what about those) who have got their hair clipped? He said: O Allah, have mercy upon those who have got their heads shaved. They (again) said: Allah's Messenger, (what about those) who have got their hair clipped? Thereupon he said: (O Allah, have mercy upon those) who have got their hair clipped.
یحییٰ بن یحییٰ نے امام مالک ؒکے سامنے قراءت کی کہ نافع سے روایت ہے ، اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اے اللہ !سر منڈانے والوں پر رحم فرما ۔ " لوگوں ( صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین ) نے کہا : اور بال کٹوانے والوں پر اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !فرمایا : " اے اللہ ! سر منڈانے والوں پر رحم فرما ۔ " صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین نے پھر عرض کی : اور بال کٹوانے والوں پر ، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! فرمایا : " اور بال کٹوانے والوں پر ( بھی رحم فرما ۔ ) "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3146

أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُفْيَانَ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ الْحَجَّاجِ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «رَحِمَ اللهُ الْمُحَلِّقِينَ» قَالُوا: وَالْمُقَصِّرِينَ؟ يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: «رَحِمَ اللهُ الْمُحَلِّقِينَ» قَالُوا: وَالْمُقَصِّرِينَ؟ يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: «رَحِمَ اللهُ الْمُحَلِّقِينَ» قَالُوا: وَالْمُقَصِّرِينَ؟ يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: «وَالْمُقَصِّرِينَ»
Ibn 'Umar reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: May Allah have mercy upon those who have got their heads shaved. They said: Messenger of Allah, (what about) those who got their hair clipped? He said: May Allah have mercy upon those who have got their heads shaved. They said: Messenger of Allah, (what about those who have got their hair clipped)? He said: May Allah have mercy upon those who got their hair shaved. They said: Messenger of Allah, (what about) those who got their hair clipped? He said: (O Allah, have mercy upon) those who got their hair clipped.
ہمیں عبداللہ بن نمیر نے حدیث بیان کی ، ( کہا : ) ہمیں عبیداللہ بن عمر نے نافع سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ "" : "" اے اللہ !سر منڈانے والوں پر رحم فرما ۔ "" لوگوں ( صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین ) نے کہا : اور بال کٹوانے والوں پر اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !فرمایا : "" اے اللہ ! سر منڈانے والوں پر رحم فرما ۔ "" صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین نے پھر عرض کی : اور بال کٹوانے والوں پر ، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! فرمایا : "" اور بال کٹوانے والوں پربھی ۔ حدیث نمبر ۔ 3147 ۔ ہمیں عبدالوہاب نے حدیث سنائی ، ( کہا : ) ہمیں عبیداللہ نے اسی سند کے ساتھ یہی حدیث بیان کی اور انھوں نے ( اپنی ) حدیث میں کہا : جب چوتھی باری آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اور بال کٹوانے والوں پر بھی ۔ ""
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3147

وحَدَّثَنَاه ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ: فَلَمَّا كَانَتِ الرَّابِعَةُ، قَالَ: «وَالْمُقَصِّرِينَ»
Ubaidullah reported this hadith with the same chain of transmitters and (it is said) that it was on the fourth turn that he (the Holy Prophet) said: (May Allah have mercy upon) those who got their hair clipped.
ہمیں عبدالوہاب نے حدیث سنائی ، ( کہا : ) ہمیں عبیداللہ نے اسی سند کے ساتھ یہی حدیث بیان کی اور انھوں نے ( اپنی ) حدیث میں کہا : جب چوتھی باری آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اور بال کٹوانے والوں پر بھی ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3148

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَابْنُ نُمَيْرٍ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ فُضَيْلٍ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ»، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، وَلِلْمُقَصِّرِينَ؟، قَالَ: «اللهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، وَلِلْمُقَصِّرِينَ؟، قَالَ: «اللهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ»، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، وَلِلْمُقَصِّرِينَ؟ قَالَ: «وَلِلْمُقَصِّرِينَ»
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as having said: O Allah, grant pardon to those who got their heads shaved They (Companions of the Holy Prophet) said: Messenger of Allah, (what about those) who get their hair cut? He said: O Allah, grant pardon to those who get their heads shaved. They said: Messenger of Allah, (what about those) who got their hair clipped? He said: O Allah, grant pardon to those who get their heads shaved. They said: Messenger of Allah, (what about those) who get their hair clipped? He said: O Allah, grant pardon to those who get their heads shaved. They said: (What about those) who get their hair clipped? He said: (O Allah, grant pardon to) those who get their hair clipped.
ابوزرعہ نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : " اے اللہ !سر منڈانےوالوں کوبخش دے ۔ " صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کی : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اور بال کٹوانے والوں کو؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : " اے اللہ !سر منڈانےوالوں کوبخش دے ۔ " صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کی : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اور بال کٹوانے والوں کو؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : " اے اللہ !سر منڈانےوالوں کوبخش دے ۔ " صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کی : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اور بال کٹوانے والوں کو؟فرمایا : " اور بال کٹوانے والوں کو بھی ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3149

وحَدَّثَنِي أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ، عَنِ الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَى حَدِيثِ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ
A hadith like this is narrated on the authority of Abu Huraira.
علاء نے اپنے والد ( عبدالرحمان بن یعقوب ) سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ۔ ۔ ۔ آگے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ابو زرعہ کی ( روایت کردہ ) حدیث کے ہم معنی ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3150

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، وَأَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ جَدَّتِهِ، أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ «دَعَا لِلْمُحَلِّقِينَ ثَلَاثًا، وَلِلْمُقَصِّرِينَ مَرَّةً» وَلَمْ يَقُلْ وَكِيعٌ: فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ
Yahya b. al-Husain reported on the authority of his grandfather that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) invoked blessing on the occasion of the Farewell Pilgrimage three times for those who got their heads shaved and once for those who got their hair clipped. In the narration transmitted by Waki' there is no mention of the Farewell Pilgrimage.
وکیع اورابو داود طیالسی نے ہمیں شعبہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے یحییٰ بن حصین سے اور انھوں نے اپنی دادی ( ام حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) سے روایت کی کہ انھوں نے حجۃ الوداع کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےسر منڈانے والوں کے لئے تین بار اور بال کٹوانے والوں کے لئے ایک باردعا کی ۔ اور وکیع نے " حجۃ الوداع کے موقع پر " کا جملہ نہیں کہا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3151

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيُّ، ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ، كِلَاهُمَا عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ: «أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَلَقَ رَأْسَهُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ»
Ibn Umar reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) got his head shaved on the occasion of the Farewell Pilgrimage.
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ر وایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کےموقع پر اپنے سر مبارک کے بال منڈائے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3152

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: «أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى مِنًى، فَأَتَى الْجَمْرَةَ فَرَمَاهَا، ثُمَّ أَتَى مَنْزِلَهُ بِمِنًى وَنَحَرَ، ثُمَّ قَالَ لِلْحَلَّاقِ خُذْ وَأَشَارَ إِلَى جَانِبِهِ الْأَيْمَنِ، ثُمَّ الْأَيْسَرِ، ثُمَّ جَعَلَ يُعْطِيهِ النَّاسَ»
Anas b. Malik (Allah be pleased wish him) reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came to Mina; he went to the Jamra and threw pebbles at it, after which he went to his lodging in Mina, and sacrificed the animal. He then called for a barber and, turning his right side to him, let him shave him; after which he tiimed his left side. He then gave (these hair) to the people.
ہمیں یحییٰ بن یحییٰ نے حدیث بیان کی ( کہا ) ہمیں حفص بن غیاث نے ہشام سے خبر دی انھوں نے محمد بن سیرین سے اور انھوں نے انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ تشر یف لا ئے پھر جمرہ عقبہ کے پاس آئے اور اسے کنکریاں ماریں پھر منیٰ میں اپنے پڑاؤ پر آئے اور قر با نی کی ، پھر بال مونڈنے والے سے فر ما یا : " پکڑو ۔ " اور آپ نے اپنے ( سر کی ) دائیں طرف اشاراہ کیا پھر بائیں طرف پھر آپ ( اپنے موئے مبارک ) لوگوں کو دینے لگے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3153

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَابْنُ نُمَيْرٍ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالُوا: أَخْبَرَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ هِشَامٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، أَمَّا أَبُو بَكْرٍ فَقَالَ فِي رِوَايَتِهِ، لِلْحَلَّاقِ «هَا» وَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى الْجَانِبِ الْأَيْمَنِ هَكَذَا، فَقَسَمَ شَعَرَهُ بَيْنَ مَنْ يَلِيهِ، قَالَ: ثُمَّ أَشَارَ إِلَى الْحَلَّاقِ وَإِلَى الْجَانِبِ الْأَيْسَرِ، فَحَلَقَهُ فَأَعْطَاهُ أُمَّ سُلَيْمٍ وَأَمَّا فِي رِوَايَةِ أَبِي كُرَيْبٍ قَالَ: فَبَدَأَ بِالشِّقِّ الْأَيْمَنِ، فَوَزَّعَهُ الشَّعَرَةَ وَالشَّعَرَتَيْنِ بَيْنَ النَّاسِ، ثُمَّ قَالَ: بِالْأَيْسَرِ فَصَنَعَ بِهِ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ قَالَ: «هَا هُنَا» أَبُو طَلْحَةَ؟ فَدَفَعَهُ إِلَى أَبِي طَلْحَةَ
Abu Bakr reported: (He called for) the barber and, pointing towards the right side of his head, said: (Start from) here, and then distributed his hair among those who were near him. He then pointed to the barber (to shave) the left side and he shaved it, and he gave (these hair) to Umm Sulaim (Allah be pleased with her). And in the narration of Abu Kuraib (the words are): He started from the right half (of his head), and he distributed a hair or two among the people. and then (asked the barber) to shave the left side and he did similarly, and he (the Holy Prophet) said: Here is Abu Talha and he gave these (hair) to Abu Talha.
نمبرابو بکر بن ابی شیبہ ابن نمیر اور ابو کریب سب نے کہا ہمیں حفص بن غیاث نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ ( یہی ) حدیث بیان کی لیکن ابو بکر نے اپنی روایت میں یہ الفاظ کہے آپ نے حجا م سے کہا : "" یہ لو "" اور اپنے ہا تھ سے اس طرح اپنی دائیں جا نب اشارہ کیا ( کہ پہلے دائیں طرف سے شروع کرو ) اوراپنے بال مبارک اپنے قریب کھڑے ہو ئے لوگوں میں تقسم فر ما دیے پھر حجا مکو اپنی بائیں جا نب کی طرف اشارہ کیا ( کہ اب بائیں جا نب سے حجا مت بنا ؤ ) حجا م نے آپ کا سر مو نڈدیا تو آپ نے ( اپنے وہ موئے مبارک ) ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو عطا فر ما دیے ۔ اور ابو کریب کی روایت میں ہے کہا : ( حجا م نے ) دائیں جا نب سے شروع کیا تو آپ نے ایک ایک دو دو بال کر کے لوگوں میں تقسیم فر ما دیے ، پھر آپ نے اپنی بائیں جا نب ( حجا مت بنا نے کا ) اشارہ فر ما یا ۔ حجا م نے اس طرف بھی وہی کیا ( بال مونڈدیے ) پھر آپ نے فر ما یا : "" کہا یہا ابو طلحہ ہیں ؟ پھر آپ نے اپنے موئے مبا رک ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حوالے فر ما دیے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3154

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى الْبُدْنِ فَنَحَرَهَا وَالْحَجَّامُ جَالِسٌ، وَقَالَ: بِيَدِهِ عَنْ رَأْسِهِ، فَحَلَقَ شِقَّهُ الْأَيْمَنَ فَقَسَمَهُ فِيمَنْ يَلِيهِ ، ثُمَّ قَالَ: «احْلِقِ الشِّقَّ الْآخَرَ» فَقَالَ: «أَيْنَ أَبُو طَلْحَةَ؟ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ»
Anas b. Malik (Allah be pleased with him) reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) threw stones at Jamrat al-'Aqaba. He then want to his sacrificial animal and sacrificed it, and there was sitting the barber, and he pointed with his hand towards his head, and he shaved the right half of it, and he (the Holy Prophet) distributed them (the hair) among those who were near him. And he again said: Shave the other half, and said: Where is Abu Talha and gave it (the hair) to him.
ہمیں عبد الاعلیٰ نے حدیث بیان کی ( کہا ) ہمیں ہشام ( بن حسان ) نے محمد ( بن سیرین ) سے حدیث بیان کی انھوں نے انس بن ما لک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہعقبہ کو کنکریاں ماریں پھر قربانی کے اونٹوں کی طرف تشریف لے گئے اور انھیں نحر کیا اور حجام ( آپ کے لیے ) بیٹھا ہوا تھا آپ نے ( اسے ) اپنے ہاتھ کے ساتھ اپنے سر سے ( بالاتارنے کا ) اشارہ کیا تو اس نے آپ ( کے سر ) کی دائیں طرف کے بال اتاردیے ۔ آپ نے وہ بال ان لو گوں میں بانٹ دیے جو آُ کے قریب موجود تھے ۔ پھر فر ما یا : " دوسری طرف کے بال ( بھی ) اتار دو ۔ اس کے بعد آپ نے فر ما یا : " ابو طلحہ کہاں ہیں ؟اور آپ نے وہ ( موئے مبارک ) انھیں دے دیے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3155

وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَسَّانَ، يُخْبِرُ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: «لَمَّا رَمَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجَمْرَةَ وَنَحَرَ نُسُكَهُ وَحَلَقَ نَاوَلَ الْحَالِقَ شِقَّهُ الْأَيْمَنَ فَحَلَقَهُ، ثُمَّ دَعَا أَبَا طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيَّ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ، ثُمَّ نَاوَلَهُ الشِّقَّ الْأَيْسَرَ»، فَقَالَ: «احْلِقْ فَحَلَقَهُ، فَأَعْطَاهُ أَبَا طَلْحَةَ»، فَقَالَ: «اقْسِمْهُ بَيْنَ النَّاسِ»
Anas b. Malik (Allah be pleased with him) reported: When Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had thrown pebbles at the Jamra and had sacrificed the animal, he turned (the right side) of his head towards the barber, and i. e shaved it. He then called Abu Talha al-Ansari and gave it to him. He then turned his left side and asked him (the barber) to shave. And he (the barber) shaved. and gave it to Abu Talha and told him to distribute it amongst the people.
ہم سے سفیان نے حدیث بیان کی ( کہا ) میں نے ہشام بن حسان سے سنا وہ ابن سیرین سے خبر دے رہے تھے انھوں نے حضرت انس بن ما لک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ عقبہ کو کنکریاں ماریں اپنی قربانی ( کے اونٹوں ) کو نحر کیا اور پھر سر منڈوانے لگے تو آپ نے اپنے سر کی دائیں جا نب مونڈنے والے کی طرف کی تو اس نے اس طرف کے بال اتار دیے آپ نے طلحہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلا یا اور وہ ( بال ) ان کے حوالے کر دیے ۔ پھر آپ نے ( سر کی ) بائیں جا نب اس کی طرف کی اور فر ما یا ۔ ( اس کے ) بالاتاردو ۔ اس نے وہ بال اتاردیے تو آپ نے وہ بھی ابو طلحہ کو دے دیے اور فر ما یا ان ( بائیں طرف والے بالوں ) کولوگوں میں تقسیم کر دو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3156

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: وَقَفَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، بِمِنًى، لِلنَّاسِ يَسْأَلُونَهُ، فَجَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، لَمْ أَشْعُرْ، فَحَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَنْحَرَ، فَقَالَ: «اذْبَحْ وَلَا حَرَجَ» ثُمَّ جَاءَهُ رَجُلٌ آخَرُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، لَمْ أَشْعُرْ فَنَحَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ، فَقَالَ: «ارْمِ وَلَا حَرَجَ» قَالَ: فَمَا سُئِلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْءٍ قُدِّمَ وَلَا أُخِّرَ، إِلَّا قَالَ: «افْعَلْ وَلَا حَرَجَ»
Abdullah b. 'Amr b. al-'As said that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) stopped during the Farewell Pilgrimage at Mina for people who had something to ask. A man came and said: Messenger of Allah, being ignorant. I shaved before sacrificing, whereupon he (the Holy Prophet) said: Now sacrifice (the animal) and there is no harm (for you). Then another man came and he said: Messenger of Allah, being ignorant, I sacrificed before throwing the pebbles, whereupon he (the Holy Prophet) said: (Now) throw the pebbles, and there is no harm (for you). Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was not asked about anything which had been done before or after (its proper time) but he said: Do it, and no harm is there (for you).
امام مالک نے ابن شہاب سے انھوں نے عیسیٰ بن طلحہ بن عبید اللہ سے انھوں نے عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا حجتہ الوداع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں لوگوں کے لیے ٹھہرے رہے وہ آپ سے مسائل پوچھ رہے تھے ایک آدمی آیا اور کہنے لگا : اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میں سمجھ نہ سکا ( کہ پہلے کیا ہے ) اور میں نے قر با نی کرنے سے پہلے سر منڈوالیا ہے ؟ آپ نے فر ما یا ؛ ( اب ) قر با نی کر لو کو ئی حرج نہیں ۔ پھر ایک اور آدمی آیا اور کہنے لگا اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے پتہ نہ چلا اور میں نے رمی کرنے سے پہلے قر با نی کر لی ؟ آپ نے فر ما یا : " ( اب ) رمی کر لو کو ئی حرج نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی چیز کے متعلق جس میں تقدیم یا تا خیر کی گئی نہیں پو چھا گیا مگر آپ نے ( یہی ) فر ما یا : " ( اب ) کر لو کو ئی حرج نہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3157

وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ طَلْحَةَ التَّيْمِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، يَقُولُ: وَقَفَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَاحِلَتِهِ، فَطَفِقَ نَاسٌ يَسْأَلُونَهُ، فَيَقُولُ الْقَائِلُ مِنْهُمْ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنِّي لَمْ أَكُنْ أَشْعُرُ أَنَّ الرَّمْيَ قَبْلَ النَّحْرِ، فَنَحَرْتُ قَبْلَ الرَّمْيِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَارْمِ وَلَا حَرَجَ» قَالَ: وَطَفِقَ آخَرُ يَقُولُ: إِنِّي لَمْ أَشْعُرْ أَنَّ النَّحْرَ قَبْلَ الْحَلْقِ، فَحَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَنْحَرَ، فَيَقُولُ: «انْحَرْ وَلَا حَرَجَ» قَالَ: فَمَا سَمِعْتُهُ يُسْأَلُ يَوْمَئِذٍ عَنْ أَمْرٍ، مِمَّا يَنْسَى الْمَرْءُ وَيَجْهَلُ، مِنْ تَقْدِيمِ بَعْضِ الْأُمُورِ قَبْلَ بَعْضٍ، وَأَشْبَاهِهَا، إِلَّا قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «افْعَلُوا ذَلِكَ، وَلَا حَرَجَ»
Abdullah b. 'Amr b. al-'As (Allah be pleased with them) reported: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) stopped while riding his camel and the people began to ask him. One of the inquirers said: Messenger of Allah, I did not know that pebbles should be thrown before sacrificing the animal, and by mistake I sacrificed the animal before throwing pebbles, whereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: (Now) throw pebbles and there is no harm in it. Then another (person) came saying: I did not know that the animal was to be sacrificed before shaving, but I got myself shaved before sacrificing the animal, whereupon he (the Holy Prophet) said: Sacrifice the animal (now) and there is no harm in it. He (the narrator) said: I did not hear that anything was asked on that day (shout a matter) which a person forgot and could not observe the sequence or anything like it either due to forgetfulness or ignorance, but Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said (about that): Do it; there is no harm in it.
یو نس نے ابن شہاب سے باقی ماند ہ اسی سند کے ساتھ خبر دی کہ عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہہ رہے تھے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( منیٰ میں ) اپنی سواری پر ٹھہر گئے اور لوگوں نے آپ سے سوالات شروع کر دیے ان میں سے ایک کہنے والا کہہ رہا تھا ۔ اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !مجھے معلوم نہ تھا کہ رمی ( کا عمل ) قربانی سے پہلے ہے میں نے رمی سے پہلے قربا نی کر لی ؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " تو ( اب ) رمی کر لو کو ئی حرج نہیں ۔ کو ئی اور شخص کہتا : اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے معلوم نہ تھا کہ قر با نی سر منڈوانے سے پہلے ہے میں نے قر بانی کر نے سے پہلے سر منڈوا لیا ہے ؟تو آپ فر ما تے ( اب ) قر بانی کر لو کو ئی حرج نہیں ۔ ( عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا میں نے آپ سے نہیں سنا کہ اس دن آپ سے ان اعمال کے بارے میں جن میں آدمی بھول سکتا ہے یا لا علم رہ سکتا ہے ان میں سے بعض امور کی تقدیم ( وتاخیر ) یا ان سے ملتی جلتی باتوں کے بارے میں نہیں پو چھا گیا مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( یہی ) فر ما یا : " ( اب ) کر لو کو ئی حرج نہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3158

حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، بِمِثْلِ حَدِيثِ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ إِلَى آخِرِهِ
This hadith has been narrated on the authority of Zuhri.
صالح نے ابن شہاب سے روایت کی ۔ ۔ ۔ ( اس کے بعد ) حدیث کے آخر تک زہری سے یو نس کی روایت کر دہ حدیث کے مانند ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3159

وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا عِيسَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ شِهَابٍ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ طَلْحَةَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَا هُوَ يَخْطُبُ يَوْمَ النَّحْرِ، فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ فَقَالَ: مَا كُنْتُ أَحْسِبُ، يَا رَسُولَ اللهِ، أَنَّ كَذَا وَكَذَا، قَبْلَ كَذَا وَكَذَا، ثُمَّ جَاءَ آخَرُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، كُنْتُ أَحْسِبُ أَنَّ كَذَا، قَبْلَ كَذَا وَكَذَا، لِهَؤُلَاءِ الثَّلَاثِ، قَالَ: «افْعَلْ وَلَا حَرَجَ»
Abdullah b. Amr b. al-'As (Allah be pleased with them) reported: As Allah's Apostle. ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was delivering sermon on the Day of Nahr, a man stood up before him and said: Messenger of Allah, I did not know that such and such (rite was to be performed) before such and such (rite). Then another man came and said: Messenger of Allah, I thought that such and such (rite) should precede such and such (rite), and then another man came and said: Messenger of Allah, I had thought that such and such was before such and such, and such and such (is the sequence) of the three (rites, viz. throwing of pebbles, sacrificing of animal and shaving of one's head). He said to all these three: Do now (if you have not observed the cequence) ; there is no harm in it.
عیسیٰ نے ہمیں ابن جریج سے خبر دی کہا میں نے ابن شہاب سے سنا کہہ رہے تھے عیسیٰ بن طلحہ نے مجھے حدیث بیان کی ، کہا مجھے حضرت عبد اللہ بن عمرو بن راص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی کہ اس دورا ن میں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم قر بانی کے دن خطبہ دے رہے تھے کو ئی آدمی آپ کی طرف ( رخ کر کے ) کھڑا ہوا اور کہا : اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میں نہیں سمجھتا تھا کہ فلا ں کا فلاں سے پہلے ہے پھر کو ئی اور آدمی آیا اور کہا : اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میرا خیال تھا کہ فلا ں کا م فلا ں فلاں سے پہلے ہو گا ( انھوں نے ) ان تین کا موں ( سر منڈوانے رمی اور قر بانی کے بارے میں پو چھا تو ) آپ نے یہی فر ما یا : " ( اب ) کر لو کو ئی حرج نہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3160

وحَدَّثَنَاه عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، ح وحَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى الْأُمَوِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ أَمَّا رِوَايَةُ ابْنِ بَكْرٍ فَكَرِوَايَةِ عِيسَى، إِلَّا قَوْلَهُ: لِهَؤُلَاءِ الثَّلَاثِ، فَإِنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ ذَلِكَ، وَأَمَّا يَحْيَى الْأُمَوِيُّ فَفِي رِوَايَتِهِ: حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَنْحَرَ، نَحَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ وَأَشْبَاهُ ذَلِكَ
This hadith has been narrated on the authority of Ibn Juraij with the same chain of transmitters. And the narration of Ibn Bakr is like one transmitted by 'Isa but with this (variation): There are not these words in it: To all these three rites (throwing of pebbles sacrificing of animal and shaving of one's head). And so far as the narration of Yahya al-Umawi (the words are): I got (my head) shaved before I sacrificed the animal, and I sacrified the animal before throwing pebbles, and like that.
محمد بن بکر اور سعید بن یحییٰ اموی نے اپنے والد ( یحییٰ اموی ) کے واسطے سے ابن جریج سے اسی سند کے ساتھ ( یہی ) حدیث بیان کی ، ابن بکر کی روایت عیسیٰ کی گزشتہ روایت کی طرح ہے سوائے ان کے اس قول کے " ان تین چیزوں کے بارے میں " اور ہے یحییٰ اموی تو ان کی روایت میں ہے میں نے قر بانی کرنے سے پہلے سر منڈوالیا میں نے رمی کرنے سے پہلے قر با نی کر لی اور اسی سے ملتی جلتی باتیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3161

وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ: حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ، قَالَ: «فَاذْبَحْ وَلَا حَرَجَ» قَالَ: ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ، قَالَ: «ارْمِ وَلَا حَرَجَ»
Adullah b. 'Amr (b. al-'As) (Allah be pleased with him) reported that a person came to Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and said: I got (my head) shaved before sacrificing the, animal, whereupon be (the Holy Prophet) said: Sacrifice the animal (now) ; there is no harm in it. He (the person said): I sacripced the animal before throwingpebbles. whereupon he said: Throw pebbles (now) ; there is no harm in it.
ہمیں ( سفیان ) بن عیینہ نے زہری سے حدیث بیان کی انھوں نے عیسیٰ بن طلحہ سے اور انھوں نے عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : کو ئی آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا : میں نے قر با نی کر نے سے پہلے سر منڈوالیا ہے آپ نے فر ما یا ( اب ) قربانی کرلو رمی کر لو کو ئی حرج نہیں ۔ ( کسی اور نے ) کہا : میں رمی سے پہلے قر با نی کر لی ہے تو آپ نے فر ما یا : " ( اب ) رمی کر لو کوئی حرج نہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3162

وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى نَاقَةٍ بِمِنًى، فَجَاءَهُ رَجُلٌ بِمَعْنَى حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ
This hadith has been narrated on the authority of Zuhri with the same chain of transmitters (and the words are): I saw Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) on the back of the camel at Mina, and a person came to him, and the rest of the hadith Is like that transmitted by Ibn 'Uyaina.
معمر نے زہری سے اسی سند کے ساتھ ( یہی ) روایت کی ( عبد اللہ بن عمروبن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا ) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ( آپ ) منیٰ میں اونٹنی پر ( سوار ) تھے تو آپ کے پا س ایک آدمی آیا ۔ ۔ ۔ آگے ابن عیینہ کی حدیث کے ہم معنی حدیث ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3163

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ قُهْزَاذَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَتَاهُ رَجُلٌ يَوْمَ النَّحْرِ وَهُوَ وَاقِفٌ عِنْدَ الْجَمْرَةِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنِّي حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ، فَقَالَ: «ارْمِ وَلَا حَرَجَ» وَأَتَاهُ آخَرُ فَقَالَ: إِنِّي ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ، قَالَ: «ارْمِ وَلَا حَرَجَ» وَأَتَاهُ آخَرُ، فَقَالَ: إِنِّي أَفَضْتُ إِلَى الْبَيْتِ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ، قَالَ: «ارْمِ وَلَا حَرَجَ» قَالَ: فَمَا رَأَيْتُهُ سُئِلَ يَوْمَئِذٍ عَنْ شَيْءٍ، إِلَّا قَالَ «افْعَلُوا وَلَا حَرَجَ»
Abdullah b. 'Amr b. al-As (Allah be pleased with them) said: As Allah's Messenger (may peace be'upon him) was standing near the jamra, a person came to him on the Day of Nahr and said: Messenger of Allah, I got (my head shaved) before throwing pebbles, whereupon he (the Holy Prophet) said: Throw pebbles (now) ; there is no harm in it. Another man (then) came and said: I have sacrificed before throwing the stones. He said: Throw stones (now) and there is no harm. Another came to him and said: I have observed the circumambulation of Ifada of the House before throwing pebbles. He said: Throw pebbles (now) ; there is no harm in it, He (the narrator) said: I did not see that he (the Holy Prophet) was asked about anything on that day, but he said: Do, and there is no harm in it.
محمد بن ابی حفصہ نے ہمیں زہری سے خبر دی انھوں نے عیسیٰ بن طلحہ سے اور انھوں نے عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا جب آپ کے پاس قر بانی کے دن ایک آدمی آیا آپ جمرہ عقبہ کے پاس رکے ہو ئے تھے ۔ اس نے عرض کی اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے رمی کر نے سے پہلے سر منڈوالیا ہے آپ نے فر ما یا : " ( اب رمی کر لو کو ئی حرج نہیں ۔ ایک اور آدمی آیا ۔ وہ کہنے لگا : میں نے رمی سے پہلے قر با نی کر لی ہے ؟ آپ نے فر ما یا : " ( اب ) رمی کر لو کو ئی حرج نہیں پھر آپ کے پاس ایک اور آدمی آیا اور کہا میں نے رمی سے پہلے طواف افاضہ کر لیا ؟ ہے ؟فر ما یا : " ( اب ) رمی کر لو کو ئی حرج نہیں ۔ کہا : میں نے آپ کو نہیں دیکھا کہ اس دن آپ سے کسی بھی چیز ( کی تقدیمو تا خیر ) کے بارے میں سوال کیا گیا ہو مگر آپ نے یہی فر ما یا : " کر لو کو ئی حرج نہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3164

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِيلَ لَهُ: فِي الذَّبْحِ، وَالْحَلْقِ، وَالرَّمْيِ، وَالتَّقْدِيمِ، وَالتَّأْخِيرِ، فَقَالَ: «لَا حَرَجَ»
Ibn Abbas (Allah be pleased with them) reported that it was said to Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) about sacrificing of animals, shaving of one's head, throwing of pebbles, and (the order of) precedence and succession, and he said: There is no harm in it.
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے قر با نی کرنے سر منڈوانے رمی کرنے اور ( کا موں کی ) تقدیم و تا خیر کے بارے میں پو چھا گیا تو آپ نے فر ما یا : " کو ئی حرج نہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3165

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَفَاضَ يَوْمَ النَّحْرِ، ثُمَّ رَجَعَ فَصَلَّى الظُّهْرَ بِمِنًى» قَالَ نَافِعٌ: «فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يُفِيضُ يَوْمَ النَّحْرِ، ثُمَّ يَرْجِعُ فَيُصَلِّي الظُّهْرَ بِمِنًى وَيَذْكُرُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَهُ»
Ibn Umar reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) observed the circumambulation of Ifada on the Day of Nabr (10th of Dhu'l-Hijja), and then came back and observed the noon prayer at Mina. Nafi' (one of the narrators) said that Ibn Umar used to observe the circumambulation of Ifada on the Day of Nahr, and then return and observe the noon prayer at Mina, and mentioned that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) did that.
نا فع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قر بانی کے دن طواف افاضہ کیا ۔ پھر واپس آکر ظہر کی نماز منیٰ میں ادا کی ۔ نافع نے کہا حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ قربانی کے دن طواف افاضہ کرتے پھر واپس آتے ظہر کی نماز منیٰ میں ادا کرتے اور بیان کیا کرتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3166

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، قُلْتُ: أَخْبِرْنِي عَنْ شَيْءٍ عَقَلْتَهُ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَيْنَ صَلَّى الظُّهْرَ يَوْمَ التَّرْوِيَةِ؟ قَالَ: بِمِنًى، قُلْتُ: فَأَيْنَ صَلَّى الْعَصْرَ يَوْمَ النَّفْرِ؟ قَالَ: بِالْأَبْطَحِ، ثُمَّ قَالَ: افْعَلْ مَا يَفْعَلُ أُمَرَاؤُكَ
Abd al-'Aziz b. Rufai' (Allah be pleased with him) said: I asked Anas b. Malik to tell me about something he knew about Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), viz. where he observed the noon prayer on Yaum al-Tarwiya. He said: At Mina. I said: Where did he observe the afternoon prayer on the Yaum an-Nafr? and he said: It was at al-Abtah. He then said: Do as your rulers do.
عبد العزیز بن رفیع سے روایت ہے انھوں نے کہا میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سوال کیا میں نے کہا : مجھے ایسی چیز بتا یئے جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سمجھی ہو ( اور یاد رکھی ہو ) آپ نے تر ویہ کے دن ( آٹھ ذوالحجہ کو ظہر کی نماز کہاں ادا کی تھی ؟ انھوں نے بتا یا منیٰ میں ۔ میں نے پو چھا : آپ نے ( منیٰ سے ) واپسی کے دن عصر کی نماز کہاں ادا کی ؟انھوں نے کہا اَبطح میں ۔ پھر کہا ( لیکن تم ) اسی طرح کرو جیسے تمھا رے امراء کرتے ہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3167

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ كَانُوا يَنْزِلُونَ الْأَبْطَحَ»
Ibn 'Umar (Allah be pleased with him) reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and Abu Bakr and 'Umar observed halt at al-Abtah.
ایوب نے نا فع سے انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ابو بکر اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابطح میں پڑاؤ کیا کرتے تھے ( واپسی کے وقت مدینہ کے راستے میں منیٰ کے باہر وہیں پڑاؤ کیا جا سکتا تھا )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3168

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا صَخْرُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، كَانَ يَرَى التَّحْصِيبَ سُنَّةً، وَكَانَ يُصَلِّي الظُّهْرَ يَوْمَ النَّفْرِ بِالْحَصْبَةِ، قَالَ نَافِعٌ: «قَدْ حَصَّبَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْخُلَفَاءُ بَعْدَهُ»
Nafi' reported that Ibn 'Umar regarded halt at Muhassab as Sunnah (of the Holy Prophet) and observed the noon prayer on Yaum al-Nafr at that place. Nafi' said: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) halted at Muhassab and the Caliphs did the same after him.
صخر بن جو یریہ نے نافع سے حدیث بیان کی کہ حضر ت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ محصب میں پڑاؤ کرنے کو سنت سمجھتے تھے اور وہ روانگی کے دن ظہر کی نماز حصبہ ( محصب ) میں ادا کرتے تھے ۔ نافع نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے بعد خلفاء نے وادی محصب میں قیام کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3169

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «نُزُولُ الْأَبْطَحِ لَيْسَ بِسُنَّةٍ، إِنَّمَا نَزَلَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لِأَنَّهُ كَانَ أَسْمَحَ لِخُرُوجِهِ إِذَا خَرَجَ»
A'isha (Allah be pleased with her) reported.: Halt at al-Abtah is not the Sunnah. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) halted there simply because it was easier for him to depart from there, when he left.
عبد اللہ بن نمیر نے حدیث بیان کی ( کہا ) ہمیں ہشام نے اپنے والد ( عروہ ) سے حدیث بیان کی انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا ابطح میں ٹھہر نا ( اعمال حج کی سنتوں میں سے کو ئی ) سنت نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں اترے تھے کیونکہ ( مکہ سے ) روانہ ہو تے وقت وہاں سے نکلنا آسان تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3170

وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، ح وحَدَّثَنِيهِ أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ، ح وحَدَّثَنَاه أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ، كُلُّهُمْ عَنْ هِشَامٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ
This hadith is narrated on the authority of Hisham with the same chain of transmitters.
حفص بن غیاث حماد بن زید اور حبیب المعلم سب نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3171

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَابْنَ عُمَرَ كَانُوا يَنْزِلُونَ الْأَبْطَحَ. قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَأَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا لَمْ تَكُنْ تَفْعَلُ ذَلِكَ، وَقَالَتْ: «إِنَّمَا نَزَلَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لِأَنَّهُ كَانَ مَنْزِلًا أَسْمَحَ لِخُرُوجِهِ»
Salim reported that Abu Bakr, 'Umar and Ibn Umar used to halt at Abtah. 'Urwa narrated from 'A'isha (Allah be pleased with her) that he did not observe this practice and said: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) halted there, for it is a place from where it was easy to depart.
زہری نے سالم سے روایت کی کہ ابو بکر عمر اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابطح پڑاؤکیا کرتے تھے ۔ زہر ی نے کہا مجھے عروہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے خبر دی کہ وہ ایسا نہیں کرتی تھیں اور ( عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں اترے تھے کیونکہ پڑاؤ کی وہ جگہ آپ کے ( مکہ سے ) نکلنے کے لیے زیادہ آسان تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3172

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ - وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ - حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: «لَيْسَ التَّحْصِيبُ بِشَيْءٍ، إِنَّمَا هُوَ مَنْزِلٌ نَزَلَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) reported: Halt at Muhassab is not something (significant from the point of view of the Shari'ah). It is a place of halt where Allah's Messenger (way peace be upon him) halted.
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا تحصب ( محصب میں ٹھہرنا ) کو ئی چیز نہیں وہ تو پڑاؤ کی ایک جگہ ہے جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام کیا تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3173

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو رَافِعٍ: «لَمْ يَأْمُرْنِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَنْزِلَ الْأَبْطَحَ حِينَ خَرَجَ مِنْ مِنًى، وَلَكِنِّي جِئْتُ فَضَرَبْتُ فِيهِ قُبَّتَهُ، فَجَاءَ فَنَزَلَ» قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فِي رِوَايَةِ صَالِحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ، وَفِي رِوَايَةِ قُتَيْبَةَ، قَالَ: عَنْ أَبِي رَافِعٍ وَكَانَ عَلَى ثَقَلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
Abu Rafi' reported: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) did not command me to observe halt at al-Abtah when be departed from Mina, but I came and set up his (the Holy Prcphet's) tent (of my own accord) ; and he (Allah's Apostle) came and observed halt. This hadith is narrated through another chain of transmitters from Abu Rafi' who was (in charge) of the luggage of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ).
قتیبہ بن سعید ابو بکر بن ابی شیبہ اور زہیر بن حر ب ان سب نے ابن عیینہ سے حدیث بیان کی انھوں نے صالح بن کیسان سے اور انھوں نے سلیمان بن یسارسے روایت کی انھوں کہا ابو رافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب آپ نے منیٰ سے نکلے مجھے یہ حکم نہیں دیا تھا کہ میں ابطح میں قیام کروں لیکن میں ( خود ) وہاں آیا اور آپ کا خیمہ لگا یا اس کے بعد آپ تشریف لا ئے اور قیام کیا ۔ ابو بکر ( بن ابی شیبہ ) نے صالح سے ( بیان کردہ ) روایت میں کہا انھوں ( صالح ) نے کہا میں نے سلیمان بن یسار سے سنا اور قتیبہ کی روایت میں ہے ۔ ( سلیمان نے ) کہا ابو رافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامان ( کی حفاظت اور نقل و حمل ) پر مامور تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3174

حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «نَنْزِلُ غَدًا، إِنْ شَاءَ اللهُ بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ حَيْثُ تَقَاسَمُوا عَلَى الْكُفْرِ»
Abu Huraira (Allah be pleated with him) reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: God willing, we will get down tomorrow, at Khaif of Banu Kinanah, the place where they had taken an oath on unbelief.
یو نس نے ابن شہاب سے خبر دی انھوں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن بن عوف سے انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فر ما یا : " کل ہم ان شاء اللہ خیف بنی کنانہ ( وادی محصب ) میں قیام کریں گے جہاں انھوں ( قریش ) نے باہم کفر پر ( قائم رہنے کی ) قسم کھا ئی تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3175

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنِي الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ بِمِنًى: «نَحْنُ نَازِلُونَ غَدًا بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ، حَيْثُ تَقَاسَمُوا عَلَى الْكُفْرِ» وَذَلِكَ إِنَّ قُرَيْشًا وَبَنِي كِنَانَةَ تَحَالَفَتْ عَلَى بَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي الْمُطَّلِبِ أَنْ لَا يُنَاكِحُوهُمْ وَلَا يُبَايِعُوهُمْ، حَتَّى يُسْلِمُوا إِلَيْهِمْ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي بِذَلِكَ، الْمُحَصَّبَ
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to us as we were at Mina: We would observe halt tomorrow at-Khaif of Banu Kinanah, where (the polytheists) had taken an oath on unbelief, and that was that the Quraish and Banu Kinanah had, pledged against Banu Hashim and Banu Muttalib that they would neither marry nor do any transaction with them unless they deliver Allah's Messenger (way peace be upon him) to them. And (this pledge was) taken at this (place) Muhassab.
اوزاعی نے حدیث بیان کی ، ( کہا ) مجھے زہری نے حدیث سنا ئی ہے ( کہا ) مجھ سے ابو سلمہ نے حدیث بیان کی کہا : ہمیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : ہم منیٰ میں تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فر ما یا کل ہم خیف بنو کنا نہ میں قیام کر یں گے جہا ں انھوں ( قر یش ) نے آپس میں مل کر کفر پر ( ڈٹے رہنے کی ) قسم کھا ئی تھی ۔ واقعہ یہ تھا کہ قریش اور بنو کنا نہ نے بنو ہاشم اور بنو مطلب کے خلاف ایک دوسرے کے ساتھ معاہدہ کیا تھا کہ وہ نہ ان سے شادی بیاہ کریں گے نہ ان سے لین دین کریں گے ۔ یہاں تک کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے حوالے کردیں ۔ اس ( خیف بنی کنانہ ) سے آپ کی مراد وادی محصب تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3176

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، حَدَّثَنِي وَرْقَاءُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «مَنْزِلُنَا إِنْ شَاءَ اللهُ، إِذَا فَتَحَ اللهُ الْخَيْفُ، حَيْثُ تَقَاسَمُوا عَلَى الْكُفْرِ»
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: God willing, when Allah has granted us victory, our halt tomorrow will be at Khaif, where they (the unbelievers of Mecca) had taken an oath on unbelief.
اعرج نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا ان شاء اللہ جب اللہ نے فتح دی تو ہمارا قیام خیف ( محصب ) میں ہو گا ۔ جہاں انھوں ( قریش ) نے باہم مل کر کفر پر ( قائم رہنے کی قسم کھا ئی تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3177

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، وَأَبُو أُسَامَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، «أَنَّ الْعَبَّاسَ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، اسْتَأْذَنَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ يَبِيتَ بِمَكَّةَ لَيَالِي مِنًى، مِنْ أَجْلِ سِقَايَتِهِ، فَأَذِنَ لَهُ»
Ibn Umar (Allah be pleased with them) reported that al-'A'bbas b. Abd al-Muttalib (Allah be pleased with him) sought permission from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) to spend in Mecca the nights (which be was required to spend) at Mina on account of his office of supplier of water, and he (the Holy Prophet) granted him permission.
۔ ( محمد بن عبد اللہ ) بن نمیر اور ابو اسامہ دو نوں نے کہا ہمیں عبید اللہ نے حدیث بیان کی اور ابن نمیر نے ۔ ۔ ۔ الفا ظ انھی کے ہیں ۔ ۔ ۔ اپنے والد کے واسطے سے بھی عبید اللہ سے روایت کی کہا : مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی کہ حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن المطلب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی کہ وہ ( زمزم پر حاجیوں کو ) پا نی پلانے کے لیے منیٰ کی را تیں مکہ میں گزار لیں؟ تو آپ نے انھیں اجا زت دے دی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3178

وحَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، ح وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، جَمِيعًا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، كِلَاهُمَا عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ
A hadith like this has been narrated by 'Ubaidullah b. Umar with the the same chain of transmitters.
عیسیٰ بن یو نس اور ابن جریج دونوں نے عبید اللہ بن عمر ( بن حفص ) سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3179

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ الضَّرِيرُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ الْمُزَنِيِّ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ عِنْدَ الْكَعْبَةِ، فَأَتَاهُ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ: مَا لِي أَرَى بَنِي عَمِّكُمْ يَسْقُونَ الْعَسَلَ وَاللَّبَنَ وَأَنْتُمْ تَسْقُونَ النَّبِيذَ؟ أَمِنْ حَاجَةٍ بِكُمْ أَمْ مِنْ بُخْلٍ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: الْحَمْدُ لِلَّهِ، مَا بِنَا مِنْ حَاجَةٍ وَلَا بُخْلٍ، قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَاحِلَتِهِ وَخَلْفَهُ أُسَامَةُ، فَاسْتَسْقَى فَأَتَيْنَاهُ بِإِنَاءٍ مِنْ نَبِيذٍ فَشَرِبَ، وَسَقَى فَضْلَهُ أُسَامَةَ، وَقَالَ: «أَحْسَنْتُمْ وَأَجْمَلْتُمْ، كَذَا فَاصْنَعُوا» فَلَا نُرِيدُ تَغْيِيرَ مَا أَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
Bakr b. 'Abdullah al-Muzani said: While I was sitting along with Ibn 'Abbas (Allah be pleased with him) near the Ka'ba, there came a bedouin to him and said: What is the matter that I see that the progeny of your uncle supply honey and milk (as drink to the travellers), whereas you supply al-nabidh (water sweetened with dates)? Is it due to your poverty or due to your close-fistedness? Thereupon Ibn 'Abbas said: Allah be praised, it is neither due to poverty nor due to close-fistedness (but due to the fact) that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came here riding his she-came, and there was sitting behind him Usama. He asked for water, and we gave him a cup full of nabidh and he drank it, and gave the remaining (part) to Usama; and he (the Holy Prophet) said: You have done Food, You have done well. So continue doing like it So we do not like to change what Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had commanded us to do.
بکر بن عبد اللہ مزنی نے کہا : میں کعبہ کے پاس حضرت ابن عبا س رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ بیٹھا ہو اتھا کہ ان کے پا س ایک دیہاتی آیا اور کہنے لگا : کہا وجہ ہے میں دیکھتا ہوں کہ تمھا رے چچا زاد ( حاجیوں کو ) دودھ اور شہد پلا تے ہیں اور تم نبیذ پلا تے ہو ؟ یہ تمھیں لا حق حاجت مندی کی وجہ سے ہے یا بخیلی کی وجہ سے ؟ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا الحمد اللہ نہ ہمیں حاجت مندی لا حق ہے اور نہ بخیلی ( اصل بات یہ ہے کہ ) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر ( سوار ہو کر ) تشریف لا ئے اور آپ کے پیچھے اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سوار تھے آپ نے پانی طلب فر ما یا تو ہم نے آپ کو نبیذ کا ایک برتن پیش کیا آپ نے خود پیا اور باقی ماندہ اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو پلا یا اور فر ما یا : " تم لوگوں نے اچھا کیا اور بہت خوب کیا اسی طرح کرتے رہنا ۔ لہٰذا ہم نہیں چا ہتے کہ جس کا کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہم اسے بدل دیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3180

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: «أَمَرَنِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَقُومَ عَلَى بُدْنِهِ، وَأَنْ أَتَصَدَّقَ بِلَحْمِهَا وَجُلُودِهَا وَأَجِلَّتِهَا، وَأَنْ لَا أُعْطِيَ الْجَزَّارَ مِنْهَا»، قَالَ: «نَحْنُ نُعْطِيهِ مِنْ عِنْدِنَا»
All (Allah be pleased with him) reperted: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) put me in charge of his sacrificial animals, that I should give their flesh. skins and saddle cloths as sadaqa, but not to give anything to the butcher, saying: We would pay him ourselves.
ابو خثیمہ نے ہمیں عبد الکریم سے خبر دی انھوں نے مجاہدسے انھوں نے عبد الرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے اور انھوں نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں آپ کے قر با نی کے اونٹوں کی نگرا نی کروں اور یہ کہ ان گو کا گو شت کھا لیں اور جھولیں صدقہ کروں نیز ان میں سے قصاب کو بطور اجرتکچھ بھی ) نہ دو ں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " ہم اس کو اپنے پاس سے ( اجرت ) دیں گے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3181

وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ الْجَزَرِيِّ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
This hadith has been narrated on the authority of Abd al-Karim al-Jazari with the same chain of transmitters.
ابن عیینہ نے عبد الکریم جزری سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3182

وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، وَقَالَ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ: أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، كِلَاهُمَا عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَلِيٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِمَا أَجْرُ الْجَازِرِ
This hadith has been narrated on the authority of 'Ali (Allah be pleased with him) with another chain of transmitters, but there is no mention of the wages of the butcher in it.
سفیان اور ہشام دونوں نے ابن ابی نجيحسے انھوں نے مجاہد سے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ان دونوں کی حدیث میں قصاب کی اجرت کا ذکر نہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3183

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ مَرْزُوقٍ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، - قَالَ عَبْدٌ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ، أَنَّ مُجَاهِدًا، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، أَخْبَرَهُ: «أَنَّ نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ أَنْ يَقُومَ عَلَى بُدْنِهِ، وَأَمَرَهُ أَنْ يَقْسِمَ بُدْنَهُ كُلَّهَا، لُحُومَهَا وَجُلُودَهَا وَجِلَالَهَا، فِي الْمَسَاكِينِ وَلَا يُعْطِيَ فِي جِزَارَتِهَا مِنْهَا شَيْئًا»
Ali b. Abi Talib (Allah be pleased with him) reported: Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) put him in charge of his sacrificial animals, and commanded him to distribute the whole of their meat, hides, and saddle cloths to the poor, and not to give to the butcher anything out of them.
حسن بن مسلم نے خبر دی کہ انھیں مجا ہد نے خبر دی انھیں عبد الرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے خبردی انھیں علی بن ابی طا لب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خبردی کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں حکم دیا کہ وہ آپ کی قر بانی کے اونٹوں کی نگرانی کریں اور انھیں حکم دیا کہ آپ کی پو ری قر با نیوں کو ( یعنی ) ان کے گو شت کھالوں اور ( ان کی پشت پر ڈالی ہو ئی ) جھولوں کو مسکینوں میں تقسیم کر دیں اور ان میں سے کچھ بھی ذبح کی اجرت کے طور پر نہ دیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3184

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ مَالِكٍ الْجَزَرِيُّ، أَنَّ مُجَاهِدًا، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ بِمِثْلِهِ
A hadith like this has been narrated on the authority of Hadrat 'Ali (Allah be pleased with him).
عبد الکریم بن ما لک جزری نے مجا ہد سے ( باقی ماندہ ) اسی سابقہ سند کے ساتھ خبردی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں حکم دیا ۔ ۔ ( آگے ) اسی کے مانند ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3185

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، - وَاللَّفْظُ لَهُ - قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: «نَحَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ الْبَدَنَةَ عَنْ سَبْعَةٍ، وَالْبَقَرَةَ عَنْ سَبْعَةٍ»
Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with him) reported: In the year of Hudaibiya (6 H ), we, along with Allah's Messenger (way peace be upon him), sacrificed a camel for seven persons and a cow for seven persons.
امام ما لک نے ابو زبیر سے اور انھوں نے جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا حدیبیہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں ہم نے ساتھ افراد کی طرف سے ایک اونٹ ساتھ کی طرف سے ایک گا ئے کی قربانیاں دیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3186

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ: «فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَشْتَرِكَ فِي الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ، كُلُّ سَبْعَةٍ مِنَّا فِي بَدَنَةٍ»
Jabir (Allah be pleased with him) reported: We set out in the state of Ihram for Hajj along, with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). He commanded us that seven persons should join in a camel and a cow for offering sacrifice.
ہمیں زہیر نے حدیث بیان کی کہا : ہمیں ابو زبیر نے حضرت جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی انھوں نے کہا ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کا تلبیہ کہتے ہو ئے نکلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اونٹ اور گا ئے میں شریک ہو جا ئیں ہم میں سے ساتھ آدمی ایک قر با نی میں شر یک ہوں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3187

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: «حَجَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَحَرْنَا الْبَعِيرَ عَنْ سَبْعَةٍ، وَالْبَقَرَةَ عَنْ سَبْعَةٍ»
Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with him) reported: We performed Hajj along with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), and we sacrificed a camel on behalf of seven persons, and a cow on behalf of seven persons.
ہمیں عزرہ بن ثابت نے ابو زبیر سے حدیث بیان کی انھوں نے جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا ہم نے ساتھ آدمیوں کی طرف سے ایک اونٹ نحر کیا اور سات آدمیوں کی طرف سے ایک گا ئے ( ذبح کی )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3188

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: «اشْتَرَكْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ كُلُّ سَبْعَةٍ فِي بَدَنَةٍ» فَقَالَ رَجُلٌ لِجَابِرٍ: أَيُشْتَرَكُ فِي الْبَدَنَةِ مَا يُشْتَرَكُ فِي الْجَزُورِ؟ قَالَ: مَا هِيَ إِلَّا مِنَ الْبُدْنِ، وَحَضَرَ جَابِرٌ الْحُدَيْبِيَةَ، قَالَ: نَحَرْنَا يَوْمَئِذٍ سَبْعِينَ بَدَنَةً اشْتَرَكْنَا كُلُّ سَبْعَةٍ فِي بَدَنَةٍ
Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported: We joined Allah's Apostle (may pea, @. e be upon him) in Hajj and Umra and seven persons shared in the sacrifice of an animal. A person said to Jabir (Allah be pleased with him): Can seven persons share in the sacrifice of al-Badnah (a camel) as he shares in al- Jazur (a cow)? He, (Jabir) said: It (al-Jazur) is nothing but one among the budun. Jabir was present at Hudaibiya and he said: We sacrificed on that day seventy camel, and seven men shared in each sacrifice (of camel).
یحییٰ بن سعید نے ابن جریج سے حدیث بیان کی ( کہا ) مجھے ابو زبیر نے خبرد ی کہ انھوں نے جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا انھوں نے کہا ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج و عمرے میں سات آدمی ایک قربانی میں شر یک ہو ئے تو ایک آدمی نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پو چھا کیا احرام کے وقت سے ساتھ لا ئے گئے قر با نی کے جانوروں میں بھی اس طرح شراکت کی جا سکتی ہے جیسے بعد میں خریدے گئے جا نوروں میں شراکت ہو سکتی ہے ؟ انھوں نے جواب دیا : وہ بھی ساتھ لا ئے گئے قربانی کے جانوروں ہی کی طرح ہیں ۔ اور جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حدیبیہ کے موقع پر موجود تھے انھوں نے کہا ہم نے اس دن ستر اونٹ نحر کیے ہم سات سات آدمی ( قربانی کے ایک ) اونٹمیں شر یک ہو ئے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3189

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، يُحَدِّثُ عَنْ حَجَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «فَأَمَرَنَا إِذَا أَحْلَلْنَا أَنْ نُهْدِيَ، وَيَجْتَمِعَ النَّفَرُ مِنَّا فِي الْهَدِيَّةِ» وَذَلِكَ حِينَ أَمَرَهُمْ أَنْ يَحِلُّوا مِنْ حَجِّهِمْ، فِي هَذَا الْحَدِيثِ
Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them), describing the Hajj of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: He (the Holy Prophet) commanded us as we had entered into the state of Ihram to sacrifice the animals (as a rite of Hajj) and a group (of person; amongst us, i. e. seven) shared in the sacrifice of one (camel or cow), and it happened at that time when he commanded them to put off Ihram for Hajj (after performing 'Umra).
ہمیں محمد بن بکر نے حدیث بیان کی ( کہا ) ہمیں ابن جریج نے خبردی ( کہا ) ہمیں ابو زبیر نے بتا یا کہ انھوں نے جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کا حال سنا رہے تھے انھوں نے اس حدیث میں کہا : ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ) ہمیں حکم دیا کہ جب ہم احرا م کھولیں تو قر بانی کریں اور ہم میں سے چند ( سات ) آدمی ایک قر بانی میں شر یک ہو جا ئیں اور یہ ( حکم اس وقت دیا ) جب آپ نے ہمیں اپنے حج کے احرا م کھولنے کا حکم دیا ، یہ بات بھی اس حدیث میں ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3190

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: «كُنَّا نَتَمَتَّعُ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعُمْرَةِ، فَنَذْبَحُ الْبَقَرَةَ عَنْ سَبْعَةٍ نَشْتَرِكُ فِيهَا»
Jaibir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported: We performed Hajj Tamattu' along with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and we slaughtered a cow on behalf of seven persons sharing in it.
عطاء نے جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( حج کے مہینوں میں ) عمرہ کرنے کا فائدہ اٹھا تے ( حج تمتع کرتے ) تو ہم ( یو م النحر اور بقیہ ایام تشر یق میں ) سات افراد کی طرف سے ایک گا ئے ذبح کرتے اس ( ایک ) میں شریک ہو جا تے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3191

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّاءَ بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: «ذَبَحَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَائِشَةَ بَقَرَةً يَوْمَ النَّحْرِ»
Jabir reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sacrificed a cow on behalf of 'A'isha on the Day of Nahr (10th of Dhu'l-Hijja).
ہمیں یحییٰ بن زکریا بن ابی زائدہ نے ابن جریج سے حدیث بیان کی انھوں نے ابو زبیر سے انھوں نے جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا : قر بانی کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ( اور دیگر امہارت المومنین ) کی طرف سے ایک گا ئے ذبح کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3192

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، ح وحَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى الْأُمَوِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، يَقُولُ: «نَحَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ نِسَائِهِ» وَفِي حَدِيثِ ابْنِ بَكْرٍ عَنْ عَائِشَةَ بَقَرَةً فِي حَجَّتِهِ
Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sacrificed (animals) on behalf of his wives, and in the hadith transmitted by Ibn Abu Bakr (the words are): A cow on behalf of 'A'isha on the occasion of the Hajj.
محمد بن بکر اور یحییٰ بن سعید نے کہا ہمیں ابن جریج نے حدیث بیان کی کہا ہمیں ابو زبیر نے خبردی کہ انھوں نے جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا کہہ رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج کی طرف سے اور ابن بکر کی حدیث میں ہے اپنے حج میں عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی طرف سے ایک گا ئے ذبح کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3193

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، أَتَى عَلَى رَجُلٍ وَهُوَ يَنْحَرُ بَدَنَتَهُ بَارِكَةً، فَقَالَ: «ابْعَثْهَا قِيَامًا مُقَيَّدَةً، سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
Ziyad b. Jubair reported that Ibn 'Umar came upon a person who was slaughtering (sacrificing) his camel and had made him kneel down. So he told him to make it stand up festered (and then sacrifice it) according to the Sunnah of the Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ).
زیاد بن جبیر سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک آدمی کے پاس آئے اور وہ اپنی قر بانی کے اونٹ کو بٹھا کر نحر کر رہا تھا انھوں نے فر ما یا : " اسے اٹھا کر کھڑی حالت میں گھٹنا باند ھ کر ( نحر کرو یہی ) تمھا رے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3194

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، قَالَا: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، وَعَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهْدِي مِنَ الْمَدِينَةِ فَأَفْتِلُ قَلَائِدَ هَدْيِهِ، ثُمَّ لَا يَجْتَنِبُ شَيْئًا مِمَّا يَجْتَنِبُ الْمُحْرِمُ»
A'isha (Allah be pleased with her) reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sent the sacrificial animals from Medina. I wove garlands for his sacrificial animals (and then he hung them round their necks), and he would not avoid doing anything which the Muhrim avoids.
ہمیں لیث نے ابن شہاب سے حدیث بیان کی انھوں نے عروہ بن زبیر اور عمر ہ بنت عبد الرحمٰن سے روایت کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے قر بانی کے جا نوروں کا ہدیہ بھیجا کرتے تھے اور میں آپ کے ہدیے ( کے جانوروں ) کے لیے ہار بٹتی تھی پھر آپ کسی بھی ایسی چیز سے اجتناب نہ کرتے جس سے ایک احرام والا شخص اجتناب کرتا ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3195

وحَدَّثَنِيهِ حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
A hadith like this has been transmitted on the authority of Ibn Shihab.
یو نس نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ اس کے مانند حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3196

وحَدَّثَنَاه سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ح وحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَخَلَفُ بْنُ هِشَامٍ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالُوا: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيَّ أَفْتِلُ قَلَائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ
`A'isha narrated (in another hadith narrated through another chain of transmitters) these words: As if I am seeing myself weaving the garlands for the sacrificial animals of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ).
ہمیں سفیان نے زہری سے حدیث بیان کی انھوں نے عروہ سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی نیز ہشام بن عروہ نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا جیسے میں خود کو دیکھتی رہی ہوں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قر بانی کے ہار بٹ رہی ہوں ۔ ۔ ۔ ( آگے ) اسی طرح ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3197

وحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ، تَقُولُ: «كُنْتُ أَفْتِلُ قَلَائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيَّ هَاتَيْنِ، ثُمَّ لَا يَعْتَزِلُ شَيْئًا وَلَا يَتْرُكُهُ»
Abd al-Rahman b. al-Qasim reported on the authority of his father that he heard 'A'isha (Allah be pleased with her) saying: I used to weave garlands for the sacrificial animals of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) with these hands of mine, but he (Allah's Apostle) neither avoided anything nor gave up anything (which a Muhrim should avoid or give up).
عبد الرحمٰن بن قاسم نے اپنے والد سے روایت کی انھوں نے کہا میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سنا وہ فر ما رہی تھیں : میں اپنے ان دونوں ہاتھوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے بھیجے جا نے والے جانوروں کے ہا ر بٹتی تھی پھر آپ نہ ( ایسی ) کسی چیز سے الگ ہو تے اور نہ ( ایسی کوئی چیز ) ترک کرتے تھے ( جو احرام کے بغیر آپ کیا کرتے تھے )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3198

وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ، حَدَّثَنَا أَفْلَحُ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «فَتَلْتُ قَلَائِدَ بُدْنِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيَّ، ثُمَّ أَشْعَرَهَا وَقَلَّدَهَا، ثُمَّ بَعَثَ بِهَا إِلَى الْبَيْتِ، وَأَقَامَ بِالْمَدِينَةِ، فَمَا حَرُمَ عَلَيْهِ شَيْءٌ كَانَ لَهُ حِلًّا»
A'isha reported: I wove the garlands for the sacrificial animals of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) with my own bands, and then he (the Holy Prophet) marked them, and garlanded them, and then sent them to the House, and stayed at Medina and nothing was forbidden to him which was lawful for him (before).
افلح نے ہمیں قاسم سے حدیث بیان کی انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا : میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قر بینوں کے ہار بٹے پھر آپ نے ان کا اشعار کیا ( کوہان پر چیر لگا ئے ) اور ہا ر پہنائے پھر انھیں بیت اللہ کی طرف بھیج دیا اور ( خود ) مدینہ میں مقیم رہے اور آپ پر ( انکی وجہ سے ) کو ئی چیز جو ( پہلے ) آپ کے لیے حلال تھی حرا م نہ ہو ئی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3199

وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ، وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، قَالَ ابْنُ حُجْرٍ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ الْقَاسِمِ، وَأَبِي قِلَابَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «يَبْعَثُ بِالْهَدْيِ أَفْتِلُ قَلَائِدَهَا بِيَدَيَّ، ثُمَّ لَا يُمْسِكُ عَنْ شَيْءٍ لَا يُمْسِكُ عَنْهُ الْحَلَالُ»
A'isha (Allah be pleased with her) reported: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sent the sacrificial animals and I wove garlands for them with my own 'hands, and he did not refrain from doing anything which he did not avoid in the state of non-Muhrim.
ایوب نے قاسم اور ابو قلابہ سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( بیت اللہ کی طرف ) ہدی بھیجتے تھے میں اپنے دونوں ہاتھوں سے ان کے ہار بٹتی تھی پھر آپ کسی بھی ایسی چیز سے اجتنا ب نہ کرتے تھے جس سے کو ئی بھی غیر محرم ( بغیر احرام والا شخص ) اجتناب نہیں کرتا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3200

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: «أَنَا فَتَلْتُ تِلْكَ الْقَلَائِدَ مِنْ عِهْنٍ كَانَ عِنْدَنَا، فَأَصْبَحَ فِينَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَلَالًا، يَأْتِي مَا يَأْتِي الْحَلَالُ مِنْ أَهْلِهِ، أَوْ يَأْتِي مَا يَأْتِي الرَّجُلُ مِنْ أَهْلِهِ»
Al-Qasim reported the Mother of the Faithful (Hadrat 'A'isha Siddiqa) (Allah be pleased with her) as saying: I used to weave these garlands from the multicoloured wool which was with us. The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was in the state of non Muhrim among us, and he would do all that was lawful for a lion-Muhrim with his wife.
ہمیں ابن عون نے قاسم سے حدیث بیان کی انھوں نے ام المومنین ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا : میں نے یہ ہار اس اون سے بٹے جو ہمارے پا س تھی اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں غیر محرم ہی رہے آپ ( اپنی ازواج کے پاس ) آتے جیسے غیر محرم اپنی بیوی کے پاس آتا ہے یا آپ آتے جیسے ایک ( عام آدمی اپنی بیوی کے پا س آتا ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3201

وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «لَقَدْ رَأَيْتُنِي أَفْتِلُ الْقَلَائِدَ لِهَدْيِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْغَنَمِ، فَيَبْعَثُ بِهِ، ثُمَّ يُقِيمُ فِينَا حَلَالًا»
A'isha (Allah be pleased with her) reported: I recall how I wove garlands for the sacrificial animals (the goats) of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). He sent them and then stayed with us as a non-Muhrim.
منصور نے ابرا ہیم سے انھوں نے اسود سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا : میں نے خود دیکھا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی ( قر بانی ) کے لیے بکریوں کے ہار بٹ رہی ہوں اس کے بعد آپ انھیں ( مکہ ) بھیجتے پھر ہمارے درمیان احرا م کے بغیر ہی رہتے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3202

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «رُبَّمَا فَتَلْتُ الْقَلَائِدَ لِهَدْيِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيُقَلِّدُ هَدْيَهُ، ثُمَّ يَبْعَثُ بِهِ، ثُمَّ يُقِيمُ لَا يَجْتَنِبُ شَيْئًا مِمَّا يَجْتَنِبُ الْمُحْرِمُ»
A'isha (Allah, be pleased, with her) reported: I often wove garlands for the sacrificial animals of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), and he garlanded his sacrificial animals, and then he sent them and stayed in the ouse) avoiding nothing which a Muhrim avoids.
یحییٰ بن یحییٰ ابو بکر بن ابی شیبہ اور بو کریب میں یحییٰ نے کہا : ابو معاویہ نے ہمیں خبردی اور دوسرے دونوں نے کہا ہمیں حدیث بیان کی ، انھوں نے اعمش سے انھوں نے ابرا ہیم سے انھوں نے اسود سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی انھوں کہا : ایسا ہوا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی ( قربانی کے لیے بیت اللہ بھیجے جا نے والے جا نور ) کے لیے ہار تیار کرتی آپ وہ ( ہار ) ان جانوروں کو ڈالتے پھر انھیں ( مکہ ) بھیجتے پھر آپ ( مدینہ ہی میں ) ٹھہرتے آپ ان میں سے کسی چیز سے اجتناب نہ فر ما تے جن سے احرام باندھنے والا شخص اجتناب کرتا ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3203

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «أَهْدَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّةً إِلَى الْبَيْتِ غَنَمًا، فَقَلَّدَهَا»
A'isha (Allah be pleased with her) reported: Allah's Messenger (may peace be upon, him) sent some goats as sacrificial animals to the House and He garlanded them.
یحییٰ بن یحییٰ ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابو کریب نے باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار بیت اللہ کی طرف ہدی ( قر بانی ) کی بکریاں بھیجیں تو آپ نے انھیں ہار ڈالے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3204

وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «كُنَّا نُقَلِّدُ الشَّاءَ، فَنُرْسِلُ بِهَا وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَلَالٌ، لَمْ يَحْرُمْ عَلَيْهِ مِنْهُ شَيْءٌ»
A'isha (Allah be pleased with her) reported: We used to garland the goats and send them (to Mecca), and Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) stayed back in Medina as a non-Muhrim ard nothing was forbidden for him (which is forbidden for a Muhrim).
حکم نے ابرا ہیم سے انھوں نے اسود سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا ہم بکریوں کو ہار پہناتے پھر انھیں ( بیت اللہ کی طرف ) بھیجتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غیر محرم رہتے اس سے کوئی چیز ( جو پہلے آپ پر حلا ل تھی ) حرام نہ ہو تی تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3205

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّ ابْنَ زِيَادٍ كَتَبَ إِلَى عَائِشَةَ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَنْ أَهْدَى هَدْيًا حَرُمَ عَلَيْهِ مَا يَحْرُمُ عَلَى الْحَاجِّ، حَتَّى يُنْحَرَ الْهَدْيُ، وَقَدْ بَعَثْتُ بِهَدْيِي، فَاكْتُبِي إِلَيَّ بِأَمْرِكِ، قَالَتْ عَمْرَةُ: قَالَتْ عَائِشَةُ لَيْسَ كَمَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «أَنَا فَتَلْتُ قَلَائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيَّ، ثُمَّ قَلَّدَهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، ثُمَّ بَعَثَ بِهَا مَعَ أَبِي، فَلَمْ يَحْرُمْ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْءٌ أَحَلَّهُ اللهُ لَهُ، حَتَّى نُحِرَ الْهَدْيُ»
Amra daughter of Abd al-Rahman reported that Ibn Ziyad had written to 'A'isha (Allah be pleased with him) that 'Abdullah b. Abbas (Allah be pleased with them) bad said that he who sent a sacrificial animal (to Mecca) for him was forbidden what is forbidden for a pilgrim (in the state of Ihram) until the animal is sacrificed I have myself sent my sacrificial animal (to Mecca), so write to me your opinion. Amra reported 'A'isha (Allah be pleased with her) as saying: It is not as Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) had asserted, for I wove the garlands for the sacrificial animals of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) with my own hands. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) then garlanded them with his own hands, and then sent them with my father, and nothing was forbidden for Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) which had been made lawful for him by Allah until the animals were sacrificed.
عمرہ بنت عبد الرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے خبردی کہ ابن زیاد نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو لکھا کہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا ہے جس نے ہدی ( بیت اللہ کے لیے قربانی ) بھیجی اس پر وہ سب کچھ حرا م ہو جا ئے گا جو حج کرنے والے کے لیے حرا م ہو تا ہے یہاں تک کہ ہدی کو ذبح کر دیا جا ئے ۔ اور میں نے اپنی ہدی بھیجی ہے تو مجھے ( اس بارے میں ) اپنا حکم لکھ بھیجیے عمرہ نے کہا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : ( بات ) اس طرح نہیں جیسے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا ہے میں نے خود اپنے ہاتھوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قر بانیوں کے ہار بٹے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے وہ ( ہار ) انھیں پہنائے پھر انھیں میرے والد کے ساتھ ( مکہ ) بھیجا اس کے بعد ہدی نحر ( قر بان ) ہو نے تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ( ایسی ) کو ئی چیز حرا م نہ ہو ئی جو اللہ نے آپ کے لیے حلا ل کی تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3206

وحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ، وَهِيَ مِنْ وَرَاءِ الْحِجَابِ تُصَفِّقُ، وَتَقُولُ: «كُنْتُ أَفْتِلُ قَلَائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيَّ، ثُمَّ يَبْعَثُ بِهَا وَمَا يُمْسِكُ عَنْ شَيْءٍ، مِمَّا يُمْسِكُ عَنْهُ الْمُحْرِمُ، حَتَّى يُنْحَرَ هَدْيُهُ»
Masruq reported: I heard 'A'isha (Allah be pleased with her) clapping her hands behind the curtain and saying: I used to weave garlands for the sacrificial animals of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) with my own hands, and then he (the Holy Prophet) sent them (to Mecca), and he did not avoid doing anything which a Muhritn avoids until his animal was sacrificed.
اسما عیل بن ابی خالد نے ہمیں خبردی انھوں نے شعبی سے اور انھوں نے مسروق سے روایت کی ، انھوں نے کہا میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سنا وہ پردے کی اوٹ سے ہاتھ پر ہا تھ مار رہی تھیں اور کہہ رہی تھیں میں اپنے ہاتھوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قر با نیوں کے ہار بٹا کرتی تھی ، پھر آپ انھیں ( مکہ ) بھیجتے اور ہدی کو ذبح کرنے ( کے وقت ) تک آپ ان میں سے کسی چیز سے بھی اجتناب نہ فر ما تے جس سے احرام والا شخص اجتناب کرتا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3207

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، كِلَاهُمَا عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ بِمِثْلِهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
A hadith like this has been narrated on the authority of 'A'isha (Allah be pleased with her) through another chain of transmitters.
داوداور زکریا دونوں نے شعبی سے حدیث بیان کی انھوں نے مسروق سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اور انھوں نے اسی سند ( حدیث ) کے مطا بق نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3208

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَسُوقُ بَدَنَةً، فَقَالَ: «ارْكَبْهَا»، قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّهَا بَدَنَةٌ، فَقَالَ: «ارْكَبْهَا، وَيْلَكَ» فِي الثَّانِيَةِ أَوْ فِي الثَّالِثَةِ
Abu Huraira (Allah be pleased with him) rerorted that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) saw a person who was driving a sacrificial camel (and told him to ride on it. Thereupon he said: Messenger of Allah, it is a sacrificial camel. He told him again to ride on it; (when he received the same reply) he said: Woe to you, (he uttered these words on the second or the third reply).
امام مالک نے ابو زناد سے انھوں نے اعرج سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا وہ قربانی کا اونٹ ہانک رہا ہے تو آپ نے فر ما یا : " اس پر سوار ہو جا ؤ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ قر بانی کا اونٹ ہے آپ نے فر ما یا : " تمھا ری ہلا کت !اس پر سوار ہو جاؤ ۔ دوسری یا تیسری مرتبہ ( یہ الفاظ کہے )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3209

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِزَامِيُّ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: بَيْنَمَا رَجُلٌ يَسُوقُ بَدَنَةً مُقَلَّدَةً
This hadith has been narrated by A'raj with the same chain of transmitters (and the words are): Whereas the person was driving a sacrificial camel which was garlanded.
مغیرہ بن عبد الرحمٰن حزامی نے ابو زناد سے اور انھوں نے اعرج سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور کہا اس اثنا میں کہ ایک آدمی ہار ڈالے گئے اونٹ کو ہانک رہاتھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3210

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا وَقَالَ: بَيْنَمَا رَجُلٌ يَسُوقُ بَدَنَةً مُقَلَّدَةً قَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَيْلَكَ، ارْكَبْهَا» فَقَالَ: بَدَنَةٌ يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: «وَيْلَكَ، ارْكَبْهَا، وَيْلَكَ، ارْكَبْهَا»
Hammam b. Munabbih reported: It is one out of these (narrations) that Abu Huraira (Allah be pleased with him) narrated to us from Muhammad the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), and he narrated to us traditions out of which is that he said: When there was a person who was driving a garlanded sacrificial camel, Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to him: Woe to you; ride on it. He said: Messenger of Allah, it is a sacrificial animal, whereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Woe to you, ride on it; woe to you, ride on it.
ہمام بن منبہ سے روایت ہے انھوں نے کہا : یہ احا دیث ہیں جو ہمیں حضرت ابو ہر یرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں ، پھر انھوں نے چند احادیث ذکر کیں ان میں سے ایک یہ ہے اور کہا اس اثنا میں کہ ایک شخص ہار والے قربانی کے اونٹ کو ہانک رہاتھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فر ما یا : " تمھا ری ہلا کت ! اس پر سوار ہو جا ؤ ۔ اس نے کہا اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !یہ قر بانی کا اونٹ ہے آپ نے فر ما یا : " تمھاری ہلاکت ! اس پر سوار ہو جاؤ ۔ تمھاری ہلا کت ! اس پر سوار ہو جاؤ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3211

وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ، وَسُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ، قَالَا: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: وَأَظُنُّنِي قَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ أَنَسٍ، ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، - وَاللَّفْظُ لَهُ - أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ يَسُوقُ بَدَنَةً فَقَالَ: «ارْكَبْهَا» فَقَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ، قَالَ: «ارْكَبْهَا» مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا
Anas reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) happened to pass by a person who was driving a sacrificial camel, whereupon he (the Holy Prophet) said: Ride on It. He said: It is a sacrificial camel. Thereupon he (the Holy Prophet) said twice or thrice: Ride on it.
ثابت بنا نی نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی کے پاس سے گزرے جو قربانی کا اونٹ ہانک کر لے جا رہا تھا تو آپ نے فر ما یا : " اس پر سوار ہو جاؤ ۔ اس نے جواب دیا یہ قر بانی کا اونٹ ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : اس پر سوار ہو جا ؤ ۔ دویا تین مرتبہ ( فر ما یا )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3212

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَخْنَسِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: مُرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَدَنَةٍ أَوْ هَدِيَّةٍ، فَقَالَ: «ارْكَبْهَا» قَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ أَوْ هَدِيَّةٌ، فَقَالَ: «وَإِنْ»
Anas reported: Someone happened to pass by Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) with a sacrificial camel, or a sacrificial animal, whereupon he said: Ride on it. He said: It is a sacrificial camel, or animal, whereupon he said: (Ride) even if (it is a sacrificial camel).
ہمیں وکیع نے مسعر سے حدیث بیان کی انھوں نے بکیر بن اخنس سے اور انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا : میں نے ان ( انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے سنا کہہ رہے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے قر با نی کے ایک اونٹ یا ( حرم کے لیے ) ہدیہ کیے جا نے والے ایک جا نور کا گزر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " اس پر سوار ہو جا ؤ اس نے کہا : یہ قر بانی کا اونٹ یا ہدی کا جا نور ہے آپ نے فر ما یا : " چا ہے ( ایسا ہی ہے ) "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3213

وحَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ بِشْرٍ، عَنْ مِسْعَرٍ، حَدَّثَنِي بُكَيْرُ بْنُ الْأَخْنَسِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ: مُرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَدَنَةٍ فَذَكَرَ مِثْلَهُ
Anas (Allah be pleased with him) reported: There happened to pass (a person) with a sacrificial camel by Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and the rest of the hadith is the same.
ہمیں ابن بشر نے مسعر سے حدیث بیان کی ، ( کہا ) مجھے بکیر بن اخنس نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے قر با نی کا ایک اونٹ گزارا گیا آگے اسی کے مانند بیان کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3214

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، سُئِلَ عَنْ رُكُوبِ الْهَدْيِ، فَقَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «ارْكَبْهَا بِالْمَعْرُوفِ، إِذَا أُلْجِئْتَ إِلَيْهَا حَتَّى تَجِدَ ظَهْرًا»
Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported that he was asked about riding on a sacrificial animal, and he said: I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Ride on it gently, when you have need for it, until you find (another) mount.
ابن جریج سے روایت ہے ( انھوں نے کہا ) مجھے زبیر نے خبر دی کہا میں نے جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ان سے ہدی پر سواری کرنے کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فر ما رہے تھے " جب اس ( پر سوار ہو نے ) کی ضرورت ہو تو اور سواری ملنے تک معروف ( قابل قبول ) طریقے سے اس پر سواری کرو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3215

وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرًا، عَنْ رُكُوبِ الْهَدْيِ، فَقَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «ارْكَبْهَا بِالْمَعْرُوفِ، حَتَّى تَجِدَ ظَهْرًا»
Abu Zubair reported: I asked Jabir (Allah be pleased with him) about riding on the sacrificial animal, to which he replied: I heard Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Ride on them gently until you find another mount.
ہمیں معقل نے ابو زبیر سے حدیث بیان کی کہا : میں نے حضرت جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہدی ( بیت اللہ کی طرف بھیجے گئے ہدیہ قر بانی ) پر سواری کے بارے میں پو چھا تو انھوں نے کہا : میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فر ما تے ہو ئے سنا : " دوسری سواری ملنے تک اس پر معروف طریقے سے سوار ہو جاؤ
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3216

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ الضُّبَعِيِّ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ سَلَمَةَ الْهُذَلِيُّ، قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا وَسِنَانُ بْنُ سَلَمَةَ، مُعْتَمِرَيْنِ قَالَ: وَانْطَلَقَ سِنَانٌ مَعَهُ بِبَدَنَةٍ يَسُوقُهَا، فَأَزْحَفَتْ عَلَيْهِ بِالطَّرِيقِ، فَعَيِيَ بِشَأْنِهَا إِنْ هِيَ أُبْدِعَتْ كَيْفَ، يَأْتِي بِهَا فَقَالَ: لَئِنْ قَدِمْتُ الْبَلَدَ لَأَسْتَحْفِيَنَّ عَنْ ذَلِكَ، قَالَ: فَأَضْحَيْتُ، فَلَمَّا نَزَلْنَا الْبَطْحَاءَ، قَالَ: انْطَلِقْ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ نَتَحَدَّثْ إِلَيْهِ، قَالَ: فَذَكَرَ لَهُ شَأْنَ بَدَنَتِهِ فَقَالَ: عَلَى الْخَبِيرِ سَقَطْتَ بَعَثَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسِتَّ عَشْرَةَ بَدَنَةً مَعَ رَجُلٍ وَأَمَّرَهُ فِيهَا، قَالَ: فَمَضَى ثُمَّ رَجَعَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، كَيْفَ أَصْنَعُ بِمَا أُبْدِعَ عَلَيَّ مِنْهَا، قَالَ: «انْحَرْهَا، ثُمَّ اصْبُغْ نَعْلَيْهَا فِي دَمِهَا، ثُمَّ اجْعَلْهُ عَلَى صَفْحَتِهَا، وَلَا تَأْكُلْ مِنْهَا أَنْتَ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ رُفْقَتِكَ»
Musa b. Salama al-Hudhali reported: I and Sinan b. Salama proceeded (to Mecca to perform Umra. Sinan had a sacrificial camel with him which he was driving. The camel stopped in the way being completely exhausted and this state of it made him (Sinan) helpless. (He thought) if it stops proceeding further how he would be able to take it, along with him and said: I would definitely find out (the religious verdict) about it. I moved on in the morning and as we encamped at al-Batha', (Sinan) said: Come (along with me) to Ibn 'Abbis (Allah be pleased with them) so that we should narrate to him (this incident), and he (Sinan) reported to him the incident of the sacrificial camel. He (Ibn Abbas) said: You have referred (the matter) to the well informed person. (Now listen) Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sent sixteen sacrificial camels with a man whom he put in change of them. He set out and came back and said: Messenger of Allah, what should I do with those who are completely exhausted and become powerless to move on, whereupon he said: Slaughter them, and dye their hoofs in their blood, and put them on the sides of their humps, but neither you nor anyone among those who are with you must eat any part of them.
ہمیں عبد الوارث بن سعید نے ابو تیاح ضبعی سے خبر دی ( کہا ) مجھ سے موسیٰ بن سلمہ ہذلی نے حدیث بیان کی انھوں نے کہا میں اور سنان بن سلمہ عمرہ ادا کرنے کے لیے نکلے اور سنان اپنے ساتھ قر بانی کا اونٹ لے کر چلے وہ اسے ہانک رہے تھے تو راستے ہی میں تھک کر رک گیا وہ اس کی حالت کے سبب سے ( یہ سمجھنے سے ) عاجز آگئے کہ اگر وہ بالکل ہی رہ گیا تو اسے مکہ ) کیسے لا ئیں ۔ انھوں نے کہا : اگر میں بلد ( امین مکہ ) پہنچ گیا تو میں ہر صورت اس کے بارے میں اچھی طرح پو چھوں گا ۔ ( موسیٰ نے ) کہا تو مجھے دن چڑھ گیا جب ہم نے بطحاء میں قیام کیا تو انھوں نے کہا بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس چلیں تا کہ ہم ان سے بات کریں ۔ کہا انھوں نے ان کو اپنی قر بانی کے جانور کا حال بتا یا تو انھوں نے کہا تم جاننے والے کے پاس آپہنچے ہو ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کے ساتھ بیت اللہ کے پا س قر بانی کے لیے سولہ اونٹ روانہ کیے اور اسے ان کا نگران بنا یا ۔ کہا وہ تھوڑی دور ) گیا پھر واپس آیا اور کہنے لگا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ان میں سے کو ئی تھک کر رک جا ئے اس کے ساتھ میں کیا کروں ؟آپ نے فر مایا : " اسے نحر کر دینا پھر اس کے ( گلے میں ڈالے گئے ) دونوں جوتے اس کے خون سے رنگ دینا پھر انھیں ( بطور نشانی ) اس کے پہلو پر رکھ دینا ۔ اور ( احرام کی حالت میں ) تم اور تمھا رے ساتھ جا نے والوں میں سے کو ئی اس ( کے گو شت میں ) سے کچھ نہ کھا ئے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3217

وحَدَّثَنَاه يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ مُوسَى بْنِ سَلَمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بِثَمَانَ عَشْرَةَ بَدَنَةً مَعَ رَجُلٍ ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ عَبْدِ الْوَارِثِ وَلَمْ يَذْكُرْ أَوَّلَ الْحَدِيثِ
Ibn Abbas (Allah be pleased with them) reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sent eighteen sacrificial camels with a person. The rest of the hadith is the same, and the first part (of the above-mentioned hadith) is not mentioned.
اسماعیل بن علیہ نے ابو تیاح سے حدیث بیان کی انھوں نے موسیٰ بن سلمہ سے اور انھوں نے ابن عبا س رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قر بانی کے اٹھارہ اونٹ ایک آدمی کے ساتھ روانہ کیے ۔ ۔ ۔ پھر عبد الوارث کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی ، اور انھوں نے حدیث کا ابتدا ئی حصہ بیان نہیں کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3218

حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سِنَانِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ ذُؤَيْبًا أَبَا قَبِيصَةَ، حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَبْعَثُ مَعَهُ بِالْبُدْنِ ثُمَّ يَقُولُ: «إِنْ عَطِبَ مِنْهَا شَيْءٌ، فَخَشِيتَ عَلَيْهِ مَوْتًا فَانْحَرْهَا، ثُمَّ اغْمِسْ نَعْلَهَا فِي دَمِهَا، ثُمَّ اضْرِبْ بِهِ صَفْحَتَهَا، وَلَا تَطْعَمْهَا أَنْتَ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ رُفْقَتِكَ»
Ibn Abbas (Allah be pleased with them) reported that Dhuwaib, father of Qabisa (Allah be pleased with him) narrated to him that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sent under his charge the sacrificial camels, and said: If any of these is completely exhausted and you apprehend its death, then slaughter it, then dip its hoofs in its blood and imprint it on its hump; but neither you nor any one of your comrades should eat it.
ابو قبیصہ ذؤیب نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ قر بانی کے اونٹ بھیجتے پھر فر ما تے اگر ان میں سے کو ئی تھک کر رک جا ئے اور تمھیں اس کے مر جا نے کا خدشہ ہو تو اسے نحر کر دینا پھر اس کے ( گلے میں لٹکا ئے گئے ) جوتے کو اس کے خون میں ڈبونا پھر اسے اس کے پہلو پر ڈال دینا پھر تم اس میں سے ( کچھ ) کھا نا نہ تمھا رے ساتھیوں میں سے کو ئی ( اس میں کھا ئے ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3219

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَحْوَلِ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ النَّاسُ يَنْصَرِفُونَ فِي كُلِّ وَجْهٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَنْفِرَنَّ أَحَدٌ حَتَّى يَكُونَ آخِرُ عَهْدِهِ بِالْبَيْتِ»، قَالَ زُهَيْرٌ: يَنْصَرِفُونَ كُلَّ وَجْهٍ، وَلَمْ يَقُلْ: فِي
Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) reported that the people used to return through every path, whereupon Allah's Messenger (way peace be upon him) said: None amongst you should depart until he performs the last circumambulation round the House. Zuhair said (the words are): [ARABIC: YANSWARIFUWN KULLA WAJH] and the word [arabic: FIY] was not mentioned.
سعید بن منصور اور زہیر بن حرب نے ہمیں حدیث بیان کی دونوں نے کہا : ہمیں سفیان نے سلیما ن احول سے حدیث بیان کی انھوں نے طا ؤس سے اور انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا : لوگ ( حج کے بعد ) ہر سمت میں نکل ( کر چلے ) جا تے تھے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " کو ئی بھی شخص ہر گز روانہ ہو یہاں تک کہ اس کی آخری حاضری ( بطور طواف ) بیت اللہ کی ہو زہیر نے کہا : ہر سمت " اور " ( ہر سمت ) میں نہیں کہا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3220

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَاللَّفْظُ لِسَعِيدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: «أُمِرَ النَّاسُ أَنْ يَكُونَ آخِرُ عَهْدِهِمْ بِالْبَيْتِ، إِلَّا أَنَّهُ خُفِّفَ عَنِ الْمَرْأَةِ الْحَائِضِ»
Ibn Abbas reported: The people were commanded (by the Holy Prophet) to perform the last circumambulation round the House, but menstruating women were exempted.
طاؤس کے بیٹے ( عبد اللہ ) نے اپنے والد سے انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا : لوگوں کو حکم دیا گیا کہ ان کی آخری حاضر ی بیت اللہ کی ہو مگر اس میں حائضہ عورت کے لیے تخفیف کی گئی ہے ( وہآخری طواف سے مستثنیٰ ہے )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3221

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ. قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ إِذْ قَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ: «تُفْتِي أَنْ تَصْدُرَ الْحَائِضُ، قَبْلَ أَنْ يَكُونَ آخِرُ عَهْدِهَا بِالْبَيْتِ»، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِمَّا لَا، فَسَلْ فُلَانَةَ الْأَنْصَارِيَّةَ، هَلْ أَمَرَهَا بِذَلِكَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: فَرَجَعَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَضْحَكُ وَهُوَ يَقُولُ: مَا أَرَاكَ إِلَّا قَدْ صَدَقْتَ
Tawus reported: I was in the company of Ibn Abbas (Allah be pleased with them) when Zaid b. Thabit said: Do you give religious verdict that the woman who is in menses is allowed to go without performing the last circumambulation of the House? Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) said to him: Ask such and such woman of the Ansar, if you do not (believe my religious verdict) whether Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had coimmanded her this. Zaid b Thabit (went to that lady and after getting this verdict attested by her) came back to Ibn Abbas (Allah be pleased with them) smilingly and said: I did not find you but telling the truth.
حسن بن مسلم نے طاؤس سے خبر دی انھوں نے کہا : میں حضرت ابن عبا س رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تھا کہ زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : آپ فتویٰ دیتے ہیں کہ حائضہ عورت آخری وقت میں بیت اللہ کی حاضری ( طواف ) سے پہلے ( اس کے بغیر ) لو ٹ سکتی ہے ؟ تو حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کہا : اگر ( آپ کو یقین ) نہیں تو فلاں انصار یہ سے پو چھ لیں کیا رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اس بات کا حکم دیا تھا ؟ کہا : اس کے بعد زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ واپس آئے وہ ہنس رہے تھے اور کہہ رہے تھے میں سمجھتا ہوں کہ آپ نے سچ ہی کہا ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3222

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْح، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَعُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ: حَاضَتْ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ بَعْدَ مَا أَفَاضَتْ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَذَكَرْتُ حِيضَتَهَا لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَحَابِسَتُنَا هِيَ؟» قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّهَا قَدْ كَانَتْ أَفَاضَتْ وَطَافَتْ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ حَاضَتْ بَعْدَ الْإِفَاضَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَلْتَنْفِرْ»،
A'isha (Allah be pleased with her) reported: Safiyyah bint Huyayy entered the period of menses after performing Tawaf Ifada. I made a mention of her menses to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), whereupon Allah's. Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) remarked: Well, then she will detain us. I said: Messenger of Allah. she has performed Tawif Ifada and circumambulated the House, and it was after this that she entered the period of menses. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: (If it is so), then proceed forth.
۔ ہمیں لیث نے ابن شہاب سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ابو سلمہ اور عروہ سے روایت کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا صفیہ بنت حیی رضی اللہ تعالیٰ عنہا طواف افاضہ کرنے کے بعد حائضہ ہو گئیں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ان کے حیض کا تذکرہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " کیا وہ ہمیں ( واپسی سے ) روکنے والی ہیں ؟ ( عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ ( طواف افاضہ کے لیے ) گئی تھیں اور بیت اللہ کا طواف کیا تھا پھر ( طواف ) افاضہ کرنے کے بعد حائضہ ہو ئی ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " تو ( پھر ہمارے ساتھ ہی ) کو چ کریں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3223

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، قَالَ أَحْمَدُ: حَدَّثَنَا، وَقَالَ الْآخَرَانِ: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ. قَالَتْ: طَمِثَتْ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ، زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بَعْدَمَا أَفَاضَتْ طَاهِرًا، بِمِثْلِ حَدِيثِ اللَّيْثِ،
This hadith is narrated (from 'A'isha) on the authority of Ibn Shihab with the same chain of transmitters (and the words are): Safiyyah bint Huyayy, the wife of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), entered the period of menses at the occasion of the Farewell Pilgrimage after she had performed Tawaf Ifada in the state of cleanliness; the rest of the hadith is the same.
یونس نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ خبردی ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ صفیہ بنت حیی رضی اللہ تعالیٰ عنہا حجۃالوداع کے موقع پر طہارت کی حالت میں طواف افاضہ کر لینے کے بعد حائضہ ہو گئیں ۔ ۔ ۔ آگے لیث کی حدیث کے مانند ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3224

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، ح وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، كُلُّهُمْ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا ذَكَرَتْ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ صَفِيَّةَ قَدْ حَاضَتْ بِمَعْنَى حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ
Abd al-Rahman b. al Qasim narrated on the authority of 'A'isha (Allah be pleased with her) that she made a mention to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) that Safiyyah had entered the period of menses. The rest of the hadith is the same.
عبد الرحمٰن بن قاسم نے اپنے والد ( قاسم بن محمد بن ابی بکر ) سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ذکر کیا کہ صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حائضہ ہو گئی ہیں آگے زہری کی حدیث کے ہم معنی ( الفاظ ہیں )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3225

وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ، حَدَّثَنَا أَفْلَح، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كُنَّا نَتَخَوَّفُ أَنْ تَحِيضَ صَفِيَّةُ قَبْلَ أَنْ تُفِيضَ، قَالَتْ: فَجَاءَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَحَابِسَتُنَا صَفِيَّةُ؟» قُلْنَا: قَدْ أَفَاضَتْ، قَالَ: «فَلَا إِذَنْ»
A'isha (Allah be pleased with her) reported: We feared that Safiyyah might have entered the period of menses before performing Tawaf Ifada. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came to us and said: Is Safiyyah going to detain us? Thereupon we said: She has performed Tawaf Ifada. He (the Holy Prophet) said: Then there is no detention (for us) now.
افلح نے ہمیں قاسم بن محمد سے حدیث بیان کی انھوں نے حجرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا ہم ڈر رہی تھیں کہ حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا طواف افاضہ کرنے سے پہلے حائضہ نہ ہو جا ئیں ۔ کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لا ئے اور فر ما یا : " کیا صفیہ ہمیں روکنے والی ہیں ؟ہم نے عرض کی وہ طواف افاضہ کر چکی ہیں آپ نے فر ما یا تو پھر نہیں روکیں گی ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3226

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ قَدْ حَاضَتْ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَعَلَّهَا تَحْبِسُنَا. أَلَمْ تَكُنْ قَدْ طَافَتْ مَعَكُنَّ بِالْبَيْتِ؟» قَالُوا: بَلَى، قَالَ: «فَاخْرُجْنَ»
A'isha (Allah be pleased with her) said to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ): Messenger of Allah, Safiyyah bint Huyayy has entered the state of menses, whereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Perhaps she is going to detain us. Has she not clicumambulated the House along with you (i. e. whether she has not performed Tawaf Ifada)? They said: Yes. He said: Then they should set out.
عمرہ بنت عبد الرحمٰن رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی : اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !صفیہ بنت حیی رضی اللہ تعالیٰ عنہا حائضہ ہو گئی ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " شاید ہمیں ( واپسی سے ) روک لیں گی کیا نھوں نے تمھا رے ساتھ بیت اللہ کا طواف ( طواف افاضہ ) نہیں کیا ؟ انھوں نے کہا کیوں نہیں آپ نے فر ما یا تو پھر کو چ کرو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3227

حَدَّثَنِي الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، لَعَلَّهُ قَالَ: عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَادَ مِنْ صَفِيَّةَ بَعْضَ مَا يُرِيدُ الرَّجُلُ مِنْ أَهْلِهِ، فَقَالُوا: إِنَّهَا حَائِضٌ، يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: «وَإِنَّهَا لَحَابِسَتُنَا؟» فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّهَا قَدْ زَارَتْ يَوْمَ النَّحْرِ، قَالَ: «فَلْتَنْفِرْ مَعَكُمْ»
A'isha (Allah be pleased with her) reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) inclined to do with Safiyyah what a man feels inclined to do with his wife. They said: Messenger of Allah, she has entered the state of menses, whereupon he said: (Well) she is going to detain us. They (his wives) said: Messenger of Allah, she performed Tawaf Ziyara (Tawaf Ifada) on the Day of Nahr. Thereupon he said: Then she should proceed along with you
ابو سلمہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ایسا کو ئی کا م چا ہا جو ایک آدمی اپنی بیوی سے چا ہتا ہے تو سب ( ازواج ) نے کہا : اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !وہ حائضہ ہیں آپ نے فر ما یا : " تو ( کیا ) یہ ہمیں ( کو چ ) کرنے سے ) روکنے والی ہیں ؟ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !انھوں نے قر بانی کے دن طواف زیارت ( طواف افاضہ ) کر لیا تھا آپ نے فر ما یا : " تو وہ بھی تمھارے ساتھ کو چ کر یں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3228

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَمَّا أَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَنْفِرَ، إِذَا صَفِيَّةُ عَلَى بَابِ خِبَائِهَا كَئِيبَةً حَزِينَةً، فَقَالَ: «عَقْرَى حَلْقَى، إِنَّكِ لَحَابِسَتُنَا» ثُمَّ قَالَ لَهَا: «أَكُنْتِ أَفَضْتِ يَوْمَ النَّحْرِ؟» قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: «فَانْفِرِي»،
A'isha (Allah be pleased with her) reported: When Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) decided to march (for return journey), he found Safiyyah at the door of her tent, sad and downcast. He remarked. Barren, shaven-head, you are going to detain us, and then said: Did you perform Tawaf Ifada on the Day of Nahr? She replied in the affirmative, whereupon he said: Then march on.
حکم نے ابرا ہیم سے انھوں نے اسود سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب روانگی کا رادہ کیا تو اچا نک ( دیکھا کہ ) حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اپنے خیمے کے دروازے پر دل گیراور پر یشان کھڑی تھیں آپ نے فر ما یا : " تمھا را نہ کو ئی بال نہ بچہ ! ( پھر بھی ) تم ہمیں ( یہیں ) روکنے والی ہو ۔ پھر آپ نے ان سے پو چھا : " کیا تم نے قر بانی کے دن طواف افاضہ کیا تھا ؟انھوں نے جواب دیا : جی ہاں آپ نے فر ما یا : " تو ( پھر ) چلو ۔ ( یعنی ان کے پاس جا کر ان سے بھی پو چھا اور تصدیق کی )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3229

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، ح وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، جَمِيعًا عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ حَدِيثِ الْحَكَمِ غَيْرَ أَنَّهُمَا لَا يَذْكُرَانِ: كَئِيبَةً حَزِينَةً
This hadith is narrated by 'A'isha (Allah be pleased with her) through another chain of transmitters, but no mention is made of sad and downcast .
اعمش اور منصور دونوں نے ابر اہیم سے انھوں نے اسود سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ۔ ۔ ۔ ( آگے ) حکم کی حدیث کے ہم معنی رو ایت ہے البتہ وہ دونوں ( ان کے ) غمزدہ اور پریشان ہو نے کا ذکر نہیں کرتے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3230

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ، قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْكَعْبَةَ هُوَ وَأُسَامَةُ، وَبِلَالٌ، وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ الْحَجَبِيُّ، فَأَغْلَقَهَا عَلَيْهِ، ثُمَّ مَكَثَ فِيهَا. قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَسَأَلْتُ بِلَالًا، حِينَ خَرَجَ: مَا صَنَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: «جَعَلَ عَمُودَيْنِ عَنْ يَسَارِهِ، وَعَمُودًا عَنْ يَمِينِهِ، وَثَلَاثَةَ أَعْمِدَةٍ وَرَاءَهُ - وَكَانَ الْبَيْتُ يَوْمَئِذٍ عَلَى سِتَّةِ أَعْمِدَةٍ - ثُمَّ صَلَّى» حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ، قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْكَعْبَةَ هُوَ وَأُسَامَةُ، وَبِلَالٌ، وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ الْحَجَبِيُّ، فَأَغْلَقَهَا عَلَيْهِ، ثُمَّ مَكَثَ فِيهَا. قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَسَأَلْتُ بِلَالًا، حِينَ خَرَجَ: مَا صَنَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: «جَعَلَ عَمُودَيْنِ عَنْ يَسَارِهِ، وَعَمُودًا عَنْ يَمِينِهِ، وَثَلَاثَةَ أَعْمِدَةٍ وَرَاءَهُ - وَكَانَ الْبَيْتُ يَوْمَئِذٍ عَلَى سِتَّةِ أَعْمِدَةٍ - ثُمَّ صَلَّى»
Ibn Umar (Allah be pleased with them) reported that Allah's Messenger (may peace, be upon him) entered the Ka'ba. Usama, Bilal and 'Uthman b. Talha, the keeper (of the Ka'ba), were along with him. He closed the door and stayed in it for some time. Ibn 'Umar (Allah be pleased with them) said: I asked Bilal as he came out what Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had done there. He said: He prayed there in (such a position) that two pillars were on his left side, one pillar on his right, and three pillars were behind him, and the House at that time was resting on six pillars.
امام مالک نے نافع سے انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ میں دا خل ہو ئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسامہ بلال اور عثمان بن طلحہ حجبی رضی اللہ تعالیٰ عنہ انھوں ( عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے ( آپ کے لیے ) اس کا دروازہ بند کر دیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے اندر ٹھہر ے رہے ۔ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے تو میں نے بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پو چھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( اندر ) کیا کیا ؟ انھوں نے کہا آپ نے دو ستون اپنی بائیں طرف ایک ستون دائیں طرف اور تین ستون اپنے پیچھے کی طرف رکھے ۔ ان دنوں بیت اللہ ( کی عمارت ) چھ ستونوں پر ( قائم ) تھی پھر آپ نے نماز پڑھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3231

حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَأَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ، كُلُّهُمْ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ أَبُو كَامِلٍ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ، فَنَزَلَ بِفِنَاءِ الْكَعْبَةِ، وَأَرْسَلَ إِلَى عُثْمَانَ بْنِ طَلْحَةَ، فَجَاءَ بِالْمِفْتَحِ، فَفَتَحَ الْبَابَ، قَالَ: ثُمَّ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِلَالٌ، وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ، وَأَمَرَ بِالْبَابِ فَأُغْلِقَ، فَلَبِثُوا فِيهِ مَلِيًّا، ثُمَّ فَتَحَ الْبَابَ، فَقَالَ عَبْدُ اللهِ: فَبَادَرْتُ النَّاسَ فَتَلَقَّيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَارِجًا وَبِلَالٌ عَلَى إِثْرِهِ، فَقُلْتُ لِبِلَالٍ: «هَلْ صَلَّى فِيهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟» قَالَ: «نَعَمْ»، قُلْتُ: «أَيْنَ؟» قَالَ: «بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ تِلْقَاءَ وَجْهِهِ»، قَالَ: وَنَسِيتُ أَنْ أَسْأَلَهُ: كَمْ صَلَّى؟ .
Ibn Umar (Allah be pleased with them) reported: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came on the Day of Victory, and got down in the courtyard of the Ka'ba and he sent (a message) for 'Uthman b. Talha (Allah be pleased with them). He came with the key and opened the door. Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) then entered therein and Bilal, Usama b. Zaid, and 'Uthman b. Talha (along with him), and then commanded the door to be closed. They stayed there for a considerable time, and then the door was opened, and Abdullah said: I was the first to meet Allah's Messenger. ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). outside (the Ka'ba), and Bilal was close behind him. I said to Bilal: Did Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) observe prayer therein? He said: Yes. I said: Where? He said: Between the two pillars in front of his face. He said: I forgot to ask him as to the number of rakahs he prayed.
ہمیں حماد نے حدیث بیان کی ( کہا ) ہمیں ایوب نے نافع سے حدیث بیان کی انھوں نے کہا فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے آ پ بیت اللہ کے صحن میں اترے اور عثمان بن طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف پیغام بھیجا وہ چا بی لے کر حاضر ہو ئے اور دروازہ کھو لا کہا : پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم بلال اسامہ بن زید اور عچمان بن طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اندر دا خل ہو ئے آپ نے دروازے کے بارے میں حکم دیا تو اسے بند کر دیا گیا وہ سب خاصی دیر وہاں ٹھہرے پھر انھوں نے ( عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے دروازہ کھو لا عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میں نے سب لوگوں سے سبقت کی اور باہر نکلتے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے پیچھے پیچھے تھے تو میں نے بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پو چھا : کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں نماز ادا فر ما ئی ہے ؟ انھوں نے کہا : ہاں میں نے پوچھا کہاں ؟ انھوں نے کہا : دو ستونوں کے در میان جو آپ کے سامنے تھے ( عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : میں ان سے یہ پو چھنا بھول گیا کہ آپ نے کتنی رکعتیں پڑھیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3232

وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: أَقْبَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ عَلَى نَاقَةٍ لِأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، حَتَّى أَنَاخَ بِفِنَاءِ الْكَعْبَةِ، ثُمَّ دَعَا عُثْمَانَ بْنَ طَلْحَةَ، فَقَالَ: «ائْتِنِي بِالْمِفْتَاحِ»، فَذَهَبَ إِلَى أُمِّهِ، فَأَبَتْ أَنْ تُعْطِيَهُ، فَقَالَ: وَاللهِ، لَتُعْطِينِهِ أَوْ لَيَخْرُجَنَّ هَذَا السَّيْفُ مِنْ صُلْبِي، قَالَ: فَأَعْطَتْهُ إِيَّاهُ، فَجَاءَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَفَعَهُ إِلَيْهِ، فَفَتَحَ الْبَابَ، ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ
lbn Umar (Allah be pleased with them) reported: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came daring the year of Victory on the she-camel of Usama b. Zaid until he made her kneel down in the courtyard of the Ka'ba (and got down). He then sent for 'Uthman b. Talha and said: Bring me the key. He went to his mother and she refused to give that to him. He said: By Allah, give that to him or this sword would be thrust into my side. So she gave that to him, and he came with that to Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and gave that to him, and he opened the door. The rest of the hadith is the same as the above one.
سفیان نے ہمیں ایوب سختیانی سے حدیث بیان کی انھون نے نافع سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اونٹنی پر ( سوار ہو کر ) تشر یف لا ئے یہاں تک کہ آپ نے اسے کعبہ کے صحن میں لا بٹھا یا پھر عثمان بن طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلوایا اور کہا : مجھے ( بیت اللہ کی ) چابی دو وہ اپنی والدہ کے پاس گئے تو اس نے انھیں چا بی دینے سے انکا ر کر دیا انھوں نے کہا یا تو تم یہ چا بی مجھے دوگی یا پھر یہ تلوار میری پیٹھ سے پار نکل جا ئے گی ، کہا تو اس نے وہ چابی انھیں دے دی وہ اسے لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ چا بی انھی کو دے دی تو انھوں ( ہی ) نے دروازہ کھو لا پھر حماد بن زید کی حدیث کے مانند بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3233

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ، وَمَعَهُ أُسَامَةُ، وَبِلَالٌ، وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ، فَأَجَافُوا عَلَيْهِمِ الْبَابَ طَوِيلًا، ثُمَّ فُتِحَ، فَكُنْتُ أَوَّلَ مَنْ دَخَلَ، فَلَقِيتُ بِلَالًا، فَقُلْتُ: أَيْنَ صَلَّى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: «بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ الْمُقَدَّمَيْنِ»، فَنَسِيتُ أَنْ أَسْأَلَهُ: كَمْ صَلَّى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟
Ibn 'Umar (Allah be pleased with them) reported: Allah's Messenger, ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) entered the House, and Usama, Bilal and Uthman b. Talha were with him, and they kept the door closed for a considerable time. Then it was opened and I was the first to enter the House and meet Bilal, and I said: Where did Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) observe prayer? He said: Between these two front pillars. I, however, forgot to ask him the number of rak'ahs that he observed.
عبید اللہ نے نافع سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ میں دا خل ہو ئے آپ کے ساتھ اسامہ بلا ل اور عثمان بن طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھے انھوں نے اپنے پیچھے خاصی دیر دروازہ بند کیے رکھا پھر ( دروازہ ) کھو لا گیا تو میں پہلا شخص تھا جو ( دروازے سے ) داخل ہوا میں بلا ل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملا اور پو چھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ادا کی ؟انھوں نے کہا : آگے کے دو ستونوں کے در میان جو آپ کے سامنے تھے ( عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : میں ان سے یہ پو چھنا بھول گیا کہ آپ نے کتنی رکعتیں ادا کی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3234

وحَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ انْتَهَى إِلَى الْكَعْبَةِ وَقَدْ دَخَلَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبِلَالٌ، وَأُسَامَةُ، وَأَجَافَ عَلَيْهِمْ عُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ الْبَابَ، قَالَ: فَمَكَثُوا فِيهِ مَلِيًّا، ثُمَّ فُتِحَ الْبَابُ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَقِيتُ الدَّرَجَةَ، فَدَخَلْتُ الْبَيْتَ، فَقُلْتُ: أَيْنَ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالُوا: «هَا هُنَا»، قَالَ: وَنَسِيتُ أَنْ أَسْأَلَهُمْ: كَمْ صَلَّى؟
Abdullah b. Umar reported that he reached the Ka'ba and Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had entered therein, and Bilal and Usama too. 'Uthman b. Talha closed the door to them, and they stayed there for a considerable time, and then the door was opend and Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came out, and I went upstairs and entered the House and said: Where did Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) observe prayer? They said: At this very place. I, however, forgot to ask them about the (number of) rak'ahs that he observed.
عبد اللہ عون نے ہمیں نا فع سے حدیث بیان کی انھوں نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ وہ کعبہ کے پاس پہنچے جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بلال اور اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس میں دا خل ہو چکے تھے عثمان بن طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کے پیچھے دروازہ بند کیا ۔ کہا وہ اس میں کا فی دیر ٹھہرے پھر دروازہ کھو لا گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لا ئے میں سیڑھی چڑھا اور بیت اللہ میں دا خل ہوا میں نے پو چھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا ں نما زپڑھی ؟ انھوں نے کہا اس جگہ کہا میں ان سے یہ پوچھنا بھول گیا کہ آپ نے کتنی رکعتیں پڑھیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3235

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ رُمْح، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ، هُوَ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، وَبِلَالٌ، وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ، فَأَغْلَقُوا عَلَيْهِمْ، فَلَمَّا فَتَحُوا كُنْتُ فِي أَوَّلِ مَنْ وَلَجَ، فَلَقِيتُ بِلَالًا، فَسَأَلْتُهُ: هَلْ صَلَّى فِيهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، «صَلَّى بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ»
Salim narrated on the authority of his father (Allah be pleased with him) that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) entered the House along with Usama b. Zaid, Bilal and Uthman b. Talha. They closed the door from within, and, as they opened it, I was the first to get into it and meet Bilal, and I asked him: Did Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) observe prayer in it? He said: Yes, he observed prayer between these two Yemenite pillars (pillars situated towards the side of Yemen).
لیث نے ہمیں ابن شہاب سے خبر دی انھوں نے سالم سے انھوں نے اپنے والد ( عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی انھوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ میں دا خل ہو ئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسامہ بن زید بلال اور عثمان بن طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ انھوں نے اپنے پیچھے دروازہ بند کر لیا جب انھوں نے دروازہ کھو لا تو میں سب سے پہلا شخص تھا جو ( کعبہ میں ) داخل ہوا میں بلا ل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملا اور ان سے پو چھا : کیارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں نماز ادا کی ؟ انھوںنے جواب دیا : ہاں آپ نے دو یمنی ستونوں کے در میان نماز ادا کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3236

وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: «رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْكَعْبَةَ، هُوَ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، وَبِلَالٌ، وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ، وَلَمْ يَدْخُلْهَا مَعَهُمْ أَحَدٌ، ثُمَّ أُغْلِقَتْ عَلَيْهِمْ» قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ: فَأَخْبَرَنِي بِلَالٌ، أَوْ عُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ، «أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي جَوْفِ الْكَعْبَةِ، بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ»
Salim b. Abdullah reported his father (Allah be pleased with him) saying: I saw Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) entering the Ka'ba, and Usama b. Zaid, Bilal and 'Uthman b. Talha were along with him, but none (else) entered therein along with them. Then the door was closed for them from within. 'Abdullah b. Umar (Allah be pleased with them) said: Bilal and Uthman b. Talha informed me that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) observed prayer in the interior of the Ka'ba between the two Yemenite pillars.
یو نس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی ( کہا ) مجھے سالم بن عبد اللہ نے اپنے والد ( عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے خبر دی انھوں نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ میں دا خل ہو ئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسامہ بن زید بلال اور عثمان بن طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے ساتھ اور کو ئی دا خل نہیں ہوا پھر ان کے پیچھے دروازہ بند کر دیا گیا ۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا مجھے بلال یا عثمان بن طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتا یا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کے اندر دو یمنی ستونوں کے در میان نماز ادا کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3237

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ بَكْرٍ، قَالَ عَبْدٌ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: قُلْتُ لِعَطَاءٍ: أَسَمِعْتَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: إِنَّمَا أُمِرْتُمْ بِالطَّوَافِ، وَلَمْ تُؤْمَرُوا بِدُخُولِهِ؟ قَالَ: لَمْ يَكُنْ يَنْهَى عَنْ دُخُولِهِ، وَلَكِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا دَخَلَ الْبَيْتَ، دَعَا فِي نَوَاحِيهِ كُلِّهَا، وَلَمْ يُصَلِّ فِيهِ حَتَّى خَرَجَ، فَلَمَّا خَرَجَ رَكَعَ فِي قُبُلِ الْبَيْتِ رَكْعَتَيْنِ، وَقَالَ «هَذِهِ الْقِبْلَةُ»، قُلْتُ لَهُ: مَا نَوَاحِيهَا؟ أَفِي زَوَايَاهَا؟ قَالَ: بَلْ فِي كُلِّ قِبْلَةٍ مِنَ الْبَيْتِ
Ibn Juraij reported: I said to 'Ata': Have you heard Ibn 'Abbas saying: You have been commanded to observe circumambulation, and not commanded to enter it (the Ka'ba)? He ('Ata') said: He (Ibn Abbas) (at the same time) did not forbid entrance into it. I, however, heard him saying: Usama b. Zaid informed me that when Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) entered the House, he supplicated in all sides of it; and he did not observe prayer therein till he came out, and as he came out he observed two rak'ahs in front of the House, and said: This is your Qibla. I said to him: What is meant by its sides? Does that mean its corners? He said: (In all sides and nooks of the House) there is Qibla.
ابن جریج نے ہمیں خبر دی کہا : میں نے عطا ء سے پو چھا : کیا آپ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہو ئے سنا ہے کہ تمھیں طواف کا حکم دیا گیا ہے اس ( بیت اللہ ) میں دا خل ہو نے کا حکم نہیں دیا گیا انھوں نے جواب دیا وہ اس میں دا خل ہو نے سے منع نہیں کرتے تھے لیکن میں نے ان سے سنا کہہ رہے تھے مجھے اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتا یا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت اللہ میں داخل ہو ئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے تمام اطراف میں دعا کی اور اس میں نماز ادا نہیں کی ۔ یہاںتک کہ باہر آگئے جب آپ تشر یف لا ئے تو قبلہ کے سامنے کی طرف دورکعتیں ادا کیں اور فر ما یا : " یہ قبلہ ہے میں نے ان سے پو چھا : اس کے اطراف سے کیا مرا د ہے ؟کیا اس کے کو نوں میں؟ انھوں نے کہا : بلکہ بیت اللہ کی ہر جہت میں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3238

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْكَعْبَةَ وَفِيهَا سِتُّ سَوَارٍ، فَقَامَ عِنْدَ سَارِيَةٍ فَدَعَا، وَلَمْ يُصَلِّ»
Ibn Abbas (Allah be pleased with them) reported that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) entered the Ka'ba, and in it there were six pillars, and he stood near a pillar and made supplication, but did not observe the prayer.
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ میں دا خل ہو ئے اور اس میں چھ ستون تھے آپ نے ایک ستون کے پاس کھڑے ہو کر دعا مانگی اور ( وہاں ) نماز ادا نہیں کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3239

وحَدَّثَنِي سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنِي هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى صَاحِبِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ فِي عُمْرَتِهِ؟ قَالَ: «لَا»
Isma'il b. Abu Khalid reported: I asked Abdullah b. Abu Aufa (Allah be pleased with him), a Companion of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), whether Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had entered the House, while performing 'Umra, He said: NO.
ہمیں اسماعیل بن ابی خالد نے خبر دی کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی عبد اللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے عمرے کے دوران میں بیت اللہ میں داخل ہو ئے تھے ؟انھوں نے جواب دیا نہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3240

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْلَا حَدَاثَةُ عَهْدِ قَوْمِكِ بِالْكُفْرِ لَنَقَضْتُ الْكَعْبَةَ، وَلَجَعَلْتُهَا عَلَى أَسَاسِ إِبْرَاهِيمَ، فَإِنَّ قُرَيْشًا حِينَ بَنَتِ الْبَيْتَ اسْتَقْصَرَتْ، وَلَجَعَلْتُ لَهَا خَلْفًا»
A'isha (Allah be pleased with her) reported: Allah's Messenger may peace be upon him) said to me: Had your people not been unbelievers in the recent past (had they not quite recently accepted Islam), I would have demolished the Ka'ba and would have rebuilt it on the foundation (laid) by Ibrahim; for when the Quraish had built the Ka'ba, they reduced its (area), and I would also have built (a door) in the rear.
ابو معاویہ نے ہمیں ہشام بن عروہ سے خبر دی انھوں نے اپنے والد ( عروہ ) سے انھوں نے حجرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فر ما یا : " اگر تمھا ری قوم کا زمانہ کفر قریب کا نہ ہو تا تو میں ضرور کعبہ کو گرا تا اور اسے حضرت ابراہیم ؑکی اساس پر استوار کرتا قریش نے جب بیت اللہ کو تعمیر کیا تھا تو اسے چھوٹا کر دیا تھا میں ( اصل تعمیر کے مطا بق ) اس کا پچھلا دروازہ بھی بناتا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3241

وَحَدَّثَنَاهُ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ هِشَامٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ
This hadith has been narrated on the authority of Hisham with the same chain of transmitters.
ابن نمیر نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ ( یہی ) حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3242

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، أَخْبَرَ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَلَمْ تَرَيْ أَنَّ قَوْمَكِ حِينَ بَنَوْا الْكَعْبَةَ اقْتَصَرُوا عَنْ قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ» قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَفَلَا تَرُدُّهَا عَلَى قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْلَا حِدْثَانُ قَوْمِكِ بِالْكُفْرِ لَفَعَلْتُ»، فَقَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ: «لَئِنْ كَانَتْ عَائِشَةُ سَمِعَتْ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا أُرَى رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرَكَ اسْتِلَامَ الرُّكْنَيْنِ اللَّذَيْنِ يَلِيَانِ الْحِجْرَ، إِلَّا أَنَّ الْبَيْتَ لَمْ يُتَمَّمْ عَلَى قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ»
A'isha, the wife of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as having said this: Didn't you see that when your people built the Ka'ba, they reduced (its area with the result that it no longer remains) on the foundations (laid) by Ibrahim. I said: Messenger of Allah, why don't you rebuild it on the foundations (laid by) Ibrahim? Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Had your people not been new converts to Islam, I would have done that. 'Abdullah b. 'Umar (Allah be pleased with them) said: If 'A'isha (Allah be pleased with her) had heard it from Allah's Messenger (may peace be up (vn him), I would not have seen Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) abandoning the touching of the two corners situated near al-Hijr, but (for the fact) that it was not completed on the foundations (laid) by Ibrihim.
سالم بن عبد اللہ سے روایت ہے کہ عبد اللہ بن محمد بن ابی بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہو ئے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" کیا تم نے نہیں دیکھا تمھا ری قوم نے جب کعبہ تعمیر کیا تو اسے حضرت ابرا ہیم ؑ کی بنیا دوں سے کم کر دیا ۔ کہا میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !کیا آپ اسے دوبارہ ابرا ہیمؑ کی بنیا دوں پر نہیں لو ٹا ئیں گے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" اگر تمھا ری قوم کا زمانہ کفر قریب کا نہ ہو تا تو میں ( ضرورایسا ) کرتا ۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اگر یہ بات حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی تو میں نہیں سمجھتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حطیم کے قریبی دونوں ارکان کا استلام اس کے علاوہ کسی اور وجہ سے ترک کیا ( ہواصل وجہ یہ تھی ) کہ بیت اللہ ابرا ہیم ؑ کی بنیا دوں پر پورا 0تعمیر ) نہیں کیا گیا تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3243

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ مَخْرَمَةَ، ح وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ نَافِعًا، مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي قُحَافَةَ، يُحَدِّثُ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ، عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: لَوْلَا أَنَّ قَوْمَكِ حَدِيثُو عَهْدٍ بِجَاهِلِيَّةٍ - أَوْ قَالَ: بِكُفْرٍ - لَأَنْفَقْتُ كَنْزَ الْكَعْبَةِ فِي سَبِيلِ اللهِ، وَلَجَعَلْتُ بَابَهَا بِالْأَرْضِ، وَلَأَدْخَلْتُ فِيهَا مِنَ الْحِجْرِ
A'isha (Allah be pleased with her), wife of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: If your people, had not been recent converts to Islam, I would have spent the treasure of the Ka'ba in the way of Allah and would have constructed its door just on the level of the ground and would have encompassed in it the space of Hijr.
ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام نافع کہتے ہیں میں نے عبد اللہ بن ابی بکر ابی قحانہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے حدیث سنارہے تھے انھوں ( عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے فر ما یا : " اگر تمھا ری قوم جاہلیت ۔ ۔ ۔ یا فر ما یا زمانہ کفر ۔ ۔ ۔ سے ابھی ابھی نہ نکلی ہو تی تو میں ضرورکعبہ کے خزانے اللہ کی را ہ میں خرچ کر دیتا اس کا دروازہ زمین کے برابر کر دیتا اور حجر ( حطیم ) کو کعبہ میں شامل کر دیتا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3244

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنِي ابْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ، عَنْ سَعِيدٍ يَعْنِي ابْنَ مِينَاءَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ الزُّبَيْرِ، يَقُولُ: حَدَّثَتْنِي خَالَتِي، يَعْنِي عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا عَائِشَةُ، لَوْلَا أَنَّ قَوْمَكِ حَدِيثُو عَهْدٍ بِشِرْكٍ، لَهَدَمْتُ الْكَعْبَةَ، فَأَلْزَقْتُهَا بِالْأَرْضِ، وَجَعَلْتُ لَهَا بَابَيْنِ: بَابًا شَرْقِيًّا، وَبَابًا غَرْبِيًّا، وَزِدْتُ فِيهَا سِتَّةَ أَذْرُعٍ مِنَ الْحِجْرِ، فَإِنَّ قُرَيْشًا اقْتَصَرَتْهَا حَيْثُ بَنَتِ الْكَعْبَةَ
Abdullah b. Zubair (Allah be pleased with him) reported on the authority of his mother's sister ('A'isha) saying that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: 'A'isha, if your people had not been recently polytheists (and new converts to Islam), I would have demolished the Ka'ba, and would have brought it to the level of the ground and would have constructed two doors, one facing the east and the other one to the west, and would have added to it six cubits of area from Hijr, for the Quraish had reduced it when they rebuilt it.
سعید یعنی ابن بیناء سے روایت ہے کہا میں نے عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے ۔ مجھ سے میری خالہ یعنی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حدیث بیان کی انھوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " عائشہ! رضی اللہ تعالیٰ عنہا اگر تمھاری قوم کا شرک کا زمانہ قریب کا نہ ہو تا تو میں ضرور کعبہ کو گرا تا اس ( کے دروازے ) کو زمین کے ساتھ لگا دیتا اور میں اس کے دو دروازے شرقی دروازہ اور دوسرا غربی دروازہ بنا تا اور حجر ( حطیم ) اسے چھ ہاتھ ( کا حصہ ) اس میں شامل کر دیتا ۔ بلا شبہ قریش نے جب کعبہ تعمیر کیا تھا تو اسے چھوٹا کر دیا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3245

حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: لَمَّا احْتَرَقَ الْبَيْتُ زَمَنَ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ، حِينَ غَزَاهَا أَهْلُ الشَّامِ، فَكَانَ مِنْ أَمْرِهِ مَا كَانَ، تَرَكَهُ ابْنُ الزُّبَيْرِ حَتَّى قَدِمَ النَّاسُ الْمَوْسِمَ يُرِيدُ أَنْ يُجَرِّئَهُمْ - أَوْ يُحَرِّبَهُمْ - عَلَى أَهْلِ الشَّامِ، فَلَمَّا صَدَرَ النَّاسُ، قَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ، أَشِيرُوا عَلَيَّ فِي الْكَعْبَةِ، أَنْقُضُهَا ثُمَّ أَبْنِي بِنَاءَهَا؟ أَوْ أُصْلِحُ مَا وَهَى مِنْهَا؟ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَإِنِّي قَدْ فُرِقَ لِي رَأْيٌ فِيهَا، أَرَى أَنْ تُصْلِحَ مَا وَهَى مِنْهَا، وَتَدَعَ بَيْتًا أَسْلَمَ النَّاسُ عَلَيْهِ، وَأَحْجَارًا أَسْلَمَ النَّاسُ عَلَيْهَا، وَبُعِثَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ: لَوْ كَانَ أَحَدُكُمُ احْتَرَقَ بَيْتُهُ، مَا رَضِيَ حَتَّى يُجِدَّهُ، فَكَيْفَ بَيْتُ رَبِّكُمْ؟ إِنِّي مُسْتَخِيرٌ رَبِّي ثَلَاثًا، ثُمَّ عَازِمٌ عَلَى أَمْرِي، فَلَمَّا مَضَى الثَّلَاثُ أَجْمَعَ رَأْيَهُ عَلَى أَنْ يَنْقُضَهَا، فَتَحَامَاهُ النَّاسُ أَنْ يَنْزِلَ بِأَوَّلِ النَّاسِ يَصْعَدُ فِيهِ أَمْرٌ مِنَ السَّمَاءِ، حَتَّى صَعِدَهُ رَجُلٌ، فَأَلْقَى مِنْهُ حِجَارَةً، فَلَمَّا لَمْ يَرَهُ النَّاسُ أَصَابَهُ شَيْءٌ تَتَابَعُوا فَنَقَضُوهُ حَتَّى بَلَغُوا بِهِ الْأَرْضَ، فَجَعَلَ ابْنُ الزُّبَيْرِ أَعْمِدَةً، فَسَتَّرَ عَلَيْهَا السُّتُورَ حَتَّى ارْتَفَعَ بِنَاؤُهُ، وَقَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ: إِنِّي سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَقُولُ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَوْلَا أَنَّ النَّاسَ حَدِيثٌ عَهْدُهُمْ بِكُفْرٍ، وَلَيْسَ عِنْدِي مِنَ النَّفَقَةِ مَا يُقَوِّي عَلَى بِنَائِهِ، لَكُنْتُ أَدْخَلْتُ فِيهِ مِنَ الْحِجْرِ خَمْسَ أَذْرُعٍ، وَلَجَعَلْتُ لَهَا بَابًا يَدْخُلُ النَّاسُ مِنْهُ، وَبَابًا يَخْرُجُونَ مِنْهُ»، قَالَ: «فَأَنَا الْيَوْمَ أَجِدُ مَا أُنْفِقُ، وَلَسْتُ أَخَافُ النَّاسَ»، قَالَ: فَزَادَ فِيهِ خَمْسَ أَذْرُعٍ مِنَ الْحِجْرِ حَتَّى أَبْدَى أُسًّا نَظَرَ النَّاسُ إِلَيْهِ، فَبَنَى عَلَيْهِ الْبِنَاءَ وَكَانَ طُولُ الْكَعْبَةِ ثَمَانِيَ عَشْرَةَ ذِرَاعًا، فَلَمَّا زَادَ فِيهِ اسْتَقْصَرَهُ، فَزَادَ فِي طُولِهِ عَشْرَ أَذْرُعٍ، وَجَعَلَ لَهُ بَابَيْنِ: أَحَدُهُمَا يُدْخَلُ مِنْهُ، وَالْآخَرُ يُخْرَجُ مِنْهُ . فَلَمَّا قُتِلَ ابْنُ الزُّبَيْرِ كَتَبَ الْحَجَّاجُ إِلَى عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَرْوَانَ يُخْبِرُهُ بِذَلِكَ وَيُخْبِرُهُ أَنَّ ابْنَ الزُّبَيْرِ قَدْ وَضَعَ الْبِنَاءَ عَلَى أُسٍّ نَظَرَ إِلَيْهِ الْعُدُولُ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ الْمَلِكِ: إِنَّا لَسْنَا مِنْ تَلْطِيخِ ابْنِ الزُّبَيْرِ فِي شَيْءٍ، أَمَّا مَا زَادَ فِي طُولِهِ فَأَقِرَّهُ، وَأَمَّا مَا زَادَ فِيهِ مِنَ الْحِجْرِ فَرُدَّهُ إِلَى بِنَائِهِ، وَسُدَّ الْبَابَ الَّذِي فَتَحَهُ، فَنَقَضَهُ وَأَعَادَهُ إِلَى بِنَائِهِ
Ata' reported: The House was burnt during the time of Yazid b. Muawiya when the people of Syria had fought (in Mecca). And it happened with it (the Ka'ba) what was (in store for it). Ibn Zubair (Allah be pleased with him) felt it (in the same state) until the people came in the season (of Hajj). (The idea behind was) that he wanted to exhort them or incite them (to war) against the people of Syria. When the people had arrived he said to them: O people, advise me about the Ka'ba. Should I demolish it and then build it from its very foundation, or should I repair whatever has been damaged of it? Ibn 'Abbas said: An idea has occurred to me according to which I think that you should only repair (the portion which has been) damaged, and leave the House (in that very state in which) people embraced Islam (and leave those very stones in the same state) when people embraced Islam, and over which Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had raised it. Thereupon Ibn Zubair said: It the house of any one of you is burnt, he would not be contented until he had reconstructed it, then what about the House of your Lord (which is far more Important than your house)? I would seek good advice from my Lord thrice and then I would make up (my mind) about this affair. After seeking good advice thrice, he made up his mind to demolish it. The people apprehended that calamity might fall from heaven on those persons who would be first to climb (over the building for the purpose of demolishing it), till one (took up courage, and ascended the roof), and threw down one of its stones. When the people saw no calamity befalling him, they followed him, demolished it until it was razed to the ground. Then Ibn Zubair erected pillars and hung cartains on them (in order to provide facilities to the people for observing the time of its construction). And the walls were raised; and Ibn Zubair said: I heard 'A'isha (Allah be pleased with her) say that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had observed: If the people had Rot recently (abandoned) unbelief, find I had means enough to reconstruct it, which I had not, I would have definitely excompassed in it five cubits of area from Hijr. And I would also have constructed a door for the people to enter, and a door for their exit. I today have (the means to spend) and I entertain no fearfrom the side of people (that they would protest against this change). So he added five cubits of area from the side of Hatim to it that there appeared (the old) foundation (upon which Hadrat Ibrahim had built the Ka'ba). and the people saw that and it was upon this foundation that the wall was raised. The length of the Ka'ba was eighteen cubits. when addition was made to it (which was in its breadth), then naturally the length appears to be) small (as compared with its breadth). Then addition of ten cubits (of area) was made in its length (also). Two doors were also constructed, one of which (was meant) for entrance and the other one for exit. When Ibn Zubair (Allah be pleased with him) was killed, Hajjaj wrote to 'Abd al-Malik (b. Marwan) informing him about it, and telling him that Ibn Zubair (Allah be pleased with him) had built (the Ka'ba) on those very foundations (which were laid by Ibrahim) and which reliable persons among the Meccans had seen. 'Abd al-Malik wrote to him: We are not concerned with the censuring of Ibn Zubair in anything. Keep intact the addition made by him in the side of length, and whatever he has added frem the side of Hijr revert to (its previous) foundation, and wall up the door which he had opened. Thus Hajjaj at the command of Abd al-Malik) demolished it (that portion) and rebuilt it on (its previous) foundations.
عطا ء سے روایت ہے انھوں نے کہا یزید بن معاویہ کے دور میں جب اہل شام نے ( مکہ پر ) حملہ کیا اور کعبہ جل گیا تو اس کی جو حالت تھی سو تھی ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے ( اسی حالت پر ) رہنے دیا حتیٰ کہ حج کے مو سم میں لو گ ( مکہ ) آنے لگے وہ چا ہتے تھے کہ انھیں ہمت دلا ئیں ۔ ۔ یا اہل شام کے خلاف جنگ پر ابھا ریں ۔ ۔ ۔ جب لو گ آئے تو انھوں نے کہا اے لوگو! مجھے کعبہ کے بارے میں مشورہ دو میں اسے گرا کر ( از سر نو ) اس کی عمارت بنا دوں یا اس کا جو حصہ بو سیدہ ہو چکا ہے صرف اس کی مرمت کرا دوں ؟ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میرے سامنے ایک رائے واضح ہو ئی ہے میری را ئے یہ ہے کہ اس کا بڑا حصہ کمزور ہو گیا ہے آپ اس می مرمت کرا دیں اور بیت اللہ کو ( اسی طرح باقی ) رہنے دیں جس پر لو گ اسلا م لا ئے اور ان پتھروں کو ( باقی چھوڑ دیں ) جن پر لوگ اسلام لائے اور جن پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ہو ئی ، اس پر ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اگر تم میں سے کسی کا اپنا گھر جل جا ئے تو وہ اس وقت تک راضی نہیں ہو تا جب تک کہ اسے نیا ( نہ ) بنا لے تو تمھا رے رب کے گھر کا کیا ہو؟ میں تین دن اپنے رب سے استخارہ کروں گا پھر اپنے کام کا پختہ عزم کروں گا ۔ جب تین دن گزر گئے تو انھوں نے اپنی را ئے پختہ کر لی کہ اسے گرا دیں تو لو گ ( اس ڈرسے ) اس سے بچنے لگے کہ جو شخص اس ( عمارت ) پر سب سے پہلے چڑھے گا اس پر آسمان سے کو ئی آفت نازل ہو جا ئے گی یہاں تک کہ ایک آدمی اس پر چڑھا اور اس سے ایک پتھر گرادیا جب لوگوں نے دیکھا کہ اسے کچھ نہیں ہوا تو لوگ ایک دوسرے کے پیچھے ( گرا نے لگے ) حتیٰ کہ اسے زمین تک پہنچا دیا ۔ ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے چند ( عارضی ) ستون بنا ئے اور پردے ان پر لٹکا دیے یہاں تک کہ اس کی عمارت بلند ہو گئی ۔ ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو یہ کہتے سنا بلا شبہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" اگر لوگوں کے کفر کا زمانہ قریب کا نہ ہوتا اور میرے پاس اتنا مال بھی نہیں جو اس کی تعمیر ( مکمل کرنے ) میں میرا معاون ہو تو میں حطیم سے پانچ ہاتھ ( زمین ) اس میں ضرور شامل کرتا اور اس کا ایک ( ایسا ) دروازہ بنا تا جس سے لوگ اندر داخل ہو تے اور ایک دروازہ ( ایسا بنا تا ) جس سے باہر نکلتے ۔ ( ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا آج میرے پاس اتنا مال ہے جو خرچ کرسکتا ہوں اور مجھے لوگوں کا خوف بھی نہیں ( عطاء نے ) کہا تو انھوں نے حطیم سے پانچ ہاتھ اس میں شامل کیے ( کھدا ئی کی ) حتیٰ کہ انھوں نے ابرا ہیمی ) بنیا د کو ظاہر کر دیا لوگوں نے بھی اسے دیکھا اس کے بعد انھوں نے اس پر عمارت بنا ئی کعبہ کا طول ( اونچا ئی ) اٹھا رہ ہاتھ تھی ( یہ اس طرح ہو ئی کہ ) جب انھوں نے ( حطیم کی طرف سے ) اس میں اضافہ کر دیا تو ( پھر ) انھیں ( پہلی اونچا ئی ) کم محسوس ہو ئی چنانچہ انھوں نے اس کی اونچا ئی میں دس ہاتھ کا اضافہ کر دیا اور اس کے دروازے بنائے ایک میں سے اندر دا خلہ ہو تا تھا اور دوسرے سے باہر نکلا جا تا تھا جب ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ قتل کر دیے گئے تو حجاج نے عبد الملک بن مروان کو اطلا ع دیتے ہو ئے خط لکھا اور اسے خبر دی کہ ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کی تعمیر اس ( ابرا ہیمی ) بنیا دوں پر استورکی جسے اہل مکہ کے معتبر ( عدول ) لوگوں نے ( خود ) دیکھا عبد الملک نے اسے لکھا ۔ ہمارا ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ردو بدل سے کو ئی تعلق نہیں البتہ انھوں نے اس کی اونچائی میں جو اضافہ کیا ہے اسے بر قرار رہنے دو اور جو انھوں نے حطیم کی طرف سے اس میں اضافہ کیا ہے اسے ( ختم کر کے ) اس کی سابقہ بنیا د پر لوٹا دو اور اس دروازے کو بند کر دو جو انھوں نے کھو لا ہے چنانچہ اس نے اسے گرادیا اس کی ( پچھلی ) بنیاد پر لو ٹا دیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3246

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، وَالْوَلِيدَ بْنَ عَطَاءٍ، يُحَدِّثَانِ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ، قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُبَيْدٍ: وَفَدَ الْحَارِثُ بْنُ عَبْدِ اللهِ عَلَى عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَرْوَانَ فِي خِلَافَتِهِ، فَقَالَ عَبْدُ الْمَلِكِ: مَا أَظُنُّ أَبَا خُبَيْبٍ يَعْنِي ابْنَ الزُّبَيْرِ، سَمِعَ مِنْ عَائِشَةَ مَا كَانَ يَزْعُمُ أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنْهَا، قَالَ الْحَارِثُ: بَلَى أَنَا سَمِعْتُهُ مِنْهَا، قَالَ: سَمِعْتَهَا تَقُولُ مَاذَا؟ قَالَ: قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ قَوْمَكِ اسْتَقْصَرُوا مِنْ بُنْيَانِ الْبَيْتِ، وَلَوْلَا حَدَاثَةُ عَهْدِهِمْ بِالشِّرْكِ، أَعَدْتُ مَا تَرَكُوا مِنْهُ، فَإِنْ بَدَا لِقَوْمِكِ مِنْ بَعْدِي أَنْ يَبْنُوهُ فَهَلُمِّي لِأُرِيَكِ مَا تَرَكُوا مِنْهُ»، فَأَرَاهَا قَرِيبًا مِنْ سَبْعَةِ أَذْرُعٍ، هَذَا حَدِيثُ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُبَيْدٍ، وَزَادَ عَلَيْهِ الْوَلِيدُ بْنُ عَطَاءٍ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَلَجَعَلْتُ لَهَا بَابَيْنِ مَوْضُوعَيْنِ فِي الْأَرْضِ شَرْقِيًّا وَغَرْبِيًّا، وَهَلْ تَدْرِينَ لِمَ كَانَ قَوْمُكِ رَفَعُوا بَابَهَا؟»، قَالَتْ: قُلْتُ: لَا، قَالَ: «تَعَزُّزًا أَنْ لَا يَدْخُلَهَا إِلَّا مَنْ أَرَادُوا، فَكَانَ الرَّجُلُ إِذَا هُوَ أَرَادَ أَنْ يَدْخُلَهَا يَدَعُونَهُ يَرْتَقِي، حَتَّى إِذَا كَادَ أَنْ يَدْخُلَ دَفَعُوهُ فَسَقَطَ»، قَالَ عَبْدُ الْمَلِكِ، لِلْحَارِثِ: أَنْتَ سَمِعْتَهَا تَقُولُ هَذَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَنَكَتَ سَاعَةً بِعَصَاهُ، ثُمَّ قَالَ: وَدِدْتُ أَنِّي تَرَكْتُهُ وَمَا تَحَمَّلَ،
Abdullah b. 'Ubaid reported that Harith b. 'Abdullah led a deputation to 'Abd al-Malik b. Marwan during his caliphate. 'Abd al-Malik said: I do riot think that Abu Khubaib (i. e. Ibn Zabair) had heard from 'A'isha (Allah be pleased with her) (about the intended wish of the Prophet [may peace be upon him) In regard to the alteration of the Ka'ba). Harith said: Yes, I myself did hear from her. He ('Abd al-Malik) said: Well, tell me what you heard from her. He stated that she (Hadrat 'A'isha) had said that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) remarked: Verily your people have reduced (the area) of the House from its (original foundations, and if they had not recently abandoned polytheism (and embraced Islam) I would have reversed it to (those foundations) which they had left out of it. nd if your people would take initiative after me in rebuilding it, then come along with me so that I should show you what they have left out of it. He showed her about fifteen cubits of area from the side of Hatim (that they had separated). This is the narration transmitted by 'Abdullah b. Ubaid. Walid b. 'Ata' has, however, made this addition to it: Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: I would have made two doors on the level of the ground (facing) the east and the west. Do you know why your people raised the level of its door (i. e. the door of the Ka'ba)? She said: No. He said: (They did it) out of vanity so that (they might be in a position) to grant admittance to him only whom they wished. When a person intended to get into it, they let him climb (the stairs), and as he was about to enter, they pushed him and he fell down. 'Abd al-Malik said to Harith; Did you yourself hear her saying this? He said: Yes. He (Harith) said that he ('Abd al-Malik) scratched the ground with his staff for some time and then said: I wish I had left his (Ibn Zubair's) work there.
محمد بن بکر نے ہمیں حدیث بیان کی ( کہا ) ہمیں ابن جریج نے خبر دی انھوں نے کہا : میں نے عبد اللہ بن عبید بن عمیر اور ولید بن عطاء سے سنا وہ دونوں حارث بن عبداللہ بن ابی عبد اللہ بن ابی ربیعہ سے حدیث بیان کر رہے تھے عبد اللہ بن عبید نے کہا حارث بن عبد اللہ ۔ عبد الملک بن مروان کی خلا فت کے دوران میں اس کے پاس آئے عبد الملک نے کہا : میرا خیال نہیں کہ ابو خبیب یعنی ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے جو سننے کا دعویٰ کرتے تھے وہ ان سے سنا ہو ۔ حارث نے کہا : کیوں نہیں ! میں نے خود ان ( ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) سے سنا ہے اس نے کہا : تم نے اس سے سنا وہ کیا کہتی تھیں ؟ کہا : انھوں ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) نے کہا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما ا : "" بلا شبہ تمھاریقوم نے ( اللہ کے گھر کی عمارت میں کمی کر دی اور اگر ان کا زمانہ شر ک قریب کا نہ ہو تا تو جو انھوں نے چھوڑ اتھا میں اسے دوبارہ بنا تا اور تمھا ری قوم کا اگر میرے بعد اسے دوبارہ بنا نے کا خیال ہو تو آؤ میں تمھیں دکھا ؤں انھوں نے اس میں سے کیا چھوڑ اتھا پھر آپ نے انھیں ساتھ ہاتھ کے قریب جگہ دکھا ئی ۔ یہ عبد اللہ بن عبید کی حدیث ہے ولید بن عطا ء نے اس میں یہ اضافہ کیا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" اور میں زمین سے لگے ہو ئے اس کے مشرقی اور مغربی دو دروازے بنا تا ۔ اور کیا تو جا نتی ہو تمھا ری قوم نے اس کے دروازے کو اونچا کیوں کیا ؟ "" ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا میں نے عرض کی نہیں آپ نے فر ما یا : "" خود کو اونچا دکھا نے کے لیے تا کہ اس ( گھر ) میں صرف وہی داخل ہو جسے وہ چا ہیں جب کو ئی آدمی خود اس میں دا خل ہو نا چا ہتا تو وہ اسے ( سیڑھیاں ) چڑھنے دیتے حتیٰ کہ جب وہ داخل ہو نے لگتا تو وہ اسے دھکا دے دیتے اور وہ گر جا تا ۔ عبد الملک نے حارث سے کہا : تم نے خود انھیں یہ کہتے ہو ئے سنا ؟انھوں نے کہا : ہاں !کہا : تو اس نے گھڑی بھر اپنی چھڑی سے زمین کو کریدا ، پھر کہا : کا ش!میں انھیں ( ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ) اور جس کا م کی ذمہ داری انھوں نے اٹھا ئی اسے چھوڑ دیتا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3247

وَحَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَبَلَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، كِلَاهُمَا عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ. مِثْلَ حَدِيثِ ابْنِ بَكْرٍ
This hadith has been narrated on the authority of Juraij with the same chain of transmitters.
ابو عاصم اور عبد الرزاق دونوں نے ابن جریج سے اسی سند کے ساتھ ( محمد ) بن بکر کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3248

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ بَكْرٍ السَّهْمِيُّ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ، عَنْ أَبِي قَزَعَةَ، أَنَّ عَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ مَرْوَانَ بَيْنَمَا هُوَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ إِذْ قَالَ: قَاتَلَ اللهُ ابْنَ الزُّبَيْرِ حَيْثُ يَكْذِبُ عَلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، يَقُولُ: سَمِعْتُهَا تَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «يَا عَائِشَةُ لَوْلَا حِدْثَانُ قَوْمِكِ بِالْكُفْرِ لَنَقَضْتُ الْبَيْتَ حَتَّى أَزِيدَ فِيهِ مِنَ الْحِجْرِ، فَإِنَّ قَوْمَكِ قَصَّرُوا فِي الْبِنَاءِ»، فَقَالَ الْحَارِثُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ: لَا تَقُلْ هَذَا يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، فَأَنَا سَمِعْتُ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ تُحَدِّثُ هَذَا قَالَ: لَوْ كُنْتُ سَمِعْتُهُ قَبْلَ أَنْ أَهْدِمَهُ، لَتَرَكْتُهُ عَلَى مَا بَنَى ابْنُ الزُّبَيْرِ
Abu Qaza'ah reported that while Abd al-Malik b. Marwan was circumambulating the Ka'ba he said: May Allah ruin Ibn Zubair that he lies in attributing to the Mother of the Faithful, as he says: I heard her stating that Allah's Messenger (may'peace be upon him) had said: 'A'isha, if your people had not been new converts to Islam, I would have demolished the House and would have added (in it area) from the Hijr for your people have reduced the area from its foundations. Harith b. 'Abdullah b. Abu Rabi'a (Allah be pleased with him) said: Commander of the Faithful, don't say that, for I heard the Mother of the Faithful saying this, whereupon he said: If I had heard this before demolishing it, I would have left it in the state in which Ibn Zabair had built it.
ابو قزعہ سے روایت ہے کہ عبد الملک بن مروان جب بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا تو اس نے کہا : اللہ ابن زبیر کو ہلا ک کرے کہ وہ ام المومنین پر جھوٹ بو لتا ہے وہ کہتا ہے میں نے انھیں یہ کہتے ہو ئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا "" اے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا !تمھا ری قوم کے کفر کا زمانہ قریب کا نہ ہو تا تو میں بیت اللہ کو گرا تا حتیٰ کہ اس میں حطیم میں سے ( کچھ حصہ ) بڑھا دیتا بلا شبہ تمھا ری قوم نے اس کی عمارت کو کم کر دیا ہے ۔ اس پر حارث بن عبد اللہ بن ابی ربیعہ نے کہا : امیر المومنین ایسا نہ کہیے ۔ میں نے خود امیر المو منین سے سنا ہے وہ یہ حدیث بیا ن کر رہی تھیں ۔ ( عبد الملک نے ) کہا اگر میں نے یہ بات اسے گرا نے سے پہلے سن لی ہو تی تو میں اسے اسی طرح چھوڑ دیتا جس طرح ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بنا یا تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3249

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ أَبِي الشَّعْثَاءِ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجَدْرِ أَمِنَ الْبَيْتِ هُوَ؟ قَالَ: «نَعَمْ»، قُلْتُ: فَلِمَ لَمْ يُدْخِلُوهُ فِي الْبَيْتِ؟ قَالَ: «إِنَّ قَوْمَكِ قَصَّرَتْ بِهِمِ النَّفَقَةُ»، قُلْتُ: فَمَا شَأْنُ بَابِهِ مُرْتَفِعًا؟ قَالَ: «فَعَلَ ذَلِكِ قَوْمُكِ لِيُدْخِلُوا مَنْ شَاءُوا، وَيَمْنَعُوا مَنْ شَاءُوا، وَلَوْلَا أَنَّ قَوْمَكِ حَدِيثٌ عَهْدُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَأَخَافُ أَنْ تُنْكِرَ قُلُوبُهُمْ، لَنَظَرْتُ أَنْ أُدْخِلَ الْجَدْرَ فِي الْبَيْتِ، وَأَنْ أُلْزِقَ بَابَهُ بِالْأَرْضِ»
A'isha (Allah be pleased with her) reported: I asked Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) about the wall, circumpassing the House (i. e. whether the wall on the side of Hijr was included in the Ka'ba). He said, Yes. I said: Then why did they not include it in the House? He said: 'Your people ran short of the means (to do so). I said: Why is it that the level of its door is raised high? He said: Your people did it so that they should admit one whom they liked, and forbid him whom they disliked, and if your people were not new converts to faith, and I did not apprehend that their hearts would feel agitated at this. I would have definitely included (the area of) this wall-in the House and would have brought the door to the level of the ground.
ابو حوص نے ہمیں حدیث بیان کی ( کہا ) ہمیں اشعت بن ابو شعثاء نے اسود بن یزید سے حدیث بیان کی انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( حطیم کی ) دیوار کے بارے میں دریا فت کیا کیا وہ بیت اللہ میں سے ہے ؟آپ ننے فرما یا ہاں ۔ " میں نے عرض کی : تو انھوں نے اسے بیت اللہ میں شامل کیوں نہیں کیا ؟ آپ نے فر ما یا : " تمھا ری قوم کے پاس خرچ کم پڑگیا تھا ۔ میں نے عرض کی اس کا دروازہ کیوں اونچا ہے ؟ آپ نے فر ما یا : " یہ کا م تمھا ری قوم نے کیا تا کہ جسے چا ہیں اندر دا خل ہو نے دیں اور جسے چاہیں منع کر دیں اگر تمھا ری قوم کا زمانہ جاہلیت کے قریب کا نہ ہو تا اس وجہ سے میں ڈرتا ہوں کہ ان کے دل اسے ناپسند کریں گے تو میں اس پر غور کرتا کہ ( حطیم کی ) دیوار کو بیت اللہ میں شامل کردوں اور اس کے دروازے کو زمین کے ساتھ ملا دوں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3250

وَحَدَّثَنَاهُ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ يَعْنِي ابْنَ مُوسَى، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحِجْرِ؟ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ أَبِي الْأَحْوَصِ، وَقَالَ فِيهِ: فَقُلْتُ: فَمَا شَأْنُ بَابِهِ مُرْتَفِعًا، لَا يُصْعَدُ إِلَيْهِ إِلَّا بِسُلَّمٍ، وَقَالَ: «مَخَافَةَ أَنْ تَنْفِرَ قُلُوبُهُمْ»
A'isha reported: I asked Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) about Hijr, and the rest of the hadith is the same. I also said: Why is it that the door has been made on a higher level, and one cannot (get into it) but with the help of a ladder? The rest of the hadith is the same as reported above and the concluding words are: (I do not change it) out of the apprehension that their hearts may disapprove of it.
شیبان نے ہمیں اشعت بن ابو شعثاء سے حدیث بیان کی انھوں نے اسود بن یزید سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حطیم کے بارے میں سوال کیا ۔ آگے ابو حوص کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی اور اس میں کہا : میں نے عرض کی : اس کا دروازہ کسی وجہ سے اونچا ہے اس پر سیڑھی کے بغیر چڑھا نہیں جا سکتا ۔ اور ( شیبان نے یہ بھی ) کہا : اس ڈر سے کہ ان کے دل اسے نا پسند کریں گے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3251

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ قَالَ: كَانَ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ رَدِيفَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ خَثْعَمَ تَسْتَفْتِيهِ، فَجَعَلَ الْفَضْلُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا وَتَنْظُرُ إِلَيْهِ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْرِفُ وَجْهَ الْفَضْلِ إِلَى الشِّقِّ الْآخَرِ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّ فَرِيضَةَ اللهِ عَلَى عِبَادِهِ فِي الْحَجِّ، أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَثْبُتَ عَلَى الرَّاحِلَةِ، أَفَأَحُجُّ عَنْهُ؟ قَالَ: «نَعَمْ»، وَذَلِكَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ
Abdullah b. 'Abbas reported that while al-Fadl b. Abbas had been riding behind Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) a women of the tribe of Khath'am came to him (to the Holy Proppet) asking for a religious verdict. Fadl looked at her and she looked at him. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) turned the face of al-Fadl to the other side. She said: Messenger of Allah, there is an obligation from Allah upon His servants in regard to Hajj. (But) my father is an aged man; he is incapable of riding safely. May I perform Hajj on his behalf? He said: Yes. It was during the Farewell Pilgrimage.
امام مالکؒ نے ابن شہاب سے انھوں نے سلیمان بن یسار سے اور انھوں نے عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے کہا : فضل بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر پیچھے سوار تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قبیلہ خشعم کی ایک خاتون آئی وہ آپ سے فتویٰ پو چھنے لگی فضل رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کی طرف اور وہ ان کی طرف دیکھنے لگی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فضل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا چہرہ دوسری جا نب پھیرنے لگے ۔ اس نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !بلا شبہ اللہ کا اپنے بندوں پر فرض کیا ہوا حج میرے کمزور اور بو ڑھے والد پر بھی آگیا ہے وہ سواری پر جم کر بیٹھ نہیں سکتے تو کیا میں ان کی طرف سے حج کر سکتی ہوں؟آپ نے فر ما یا : " ہاں ۔ اور یہ حجۃ الوداع میں ہوا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3252

حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا عِيسَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ الْفَضْلِ، أَنَّ امْرَأَةً مِنْ خَثْعَمَ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ، عَلَيْهِ فَرِيضَةُ اللهِ فِي الْحَجِّ، وَهُوَ لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَسْتَوِيَ عَلَى ظَهْرِ بَعِيرِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَحُجِّي عَنْهُ»
Fadl reported that a woman of Banu Khath'am said: Messenger of Allah, my father is very old. There is an old obligation of Hajj upon him from Allah, but he is not capable of sitting on the back of the camel. Thereupon Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Perform Hajj on his behalf.
3252ابن جریج نے سابقہ سند کے ساتھ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے فضل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ قبیلہ خشعم کی ایک عورت نے عرض کی ۔ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے والد عمررسیدہ ہیں اور اللہ کا فریضہ حج ان کے ذمے ہے اور اونٹ کی پشت پر ٹھیک طرح بیٹھ نہیں سکتے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " تم ان کی طرف سے حج کر لو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3253

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِيَ رَكْبًا بِالرَّوْحَاءِ، فَقَالَ: «مَنِ الْقَوْمُ؟» قَالُوا: الْمُسْلِمُونَ، فَقَالُوا: مَنْ أَنْتَ؟ قَالَ: «رَسُولُ اللهِ»، فَرَفَعَتْ إِلَيْهِ امْرَأَةٌ صَبِيًّا، فَقَالَتْ: أَلِهَذَا حَجٌّ؟ قَالَ: «نَعَمْ، وَلَكِ أَجْرٌ»
Ibn Abbas reported that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) met some riders at al-Rauha and asked who they were. They replied that they were Muslims. They said: Who art thou? He said: (I am) Messengef of Allah. A woman (then) lifted up a boy to him and said: Would this child be credited with having performed the Hajj? Thereupon he said: Yes, and you will have a reward.
ابو بکر بن ابی شیبہ نے کہا : سفیان بن عیینہ نے ہمیں ابرا ہیم بن عقبہ سے حدیث بیان کی انھوں نے ابن عبا س رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مو لیٰ کریب سے انھوں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ روھا ء کے مقام پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملا قات ایک قافلے سے ہو ئی آپ نے پو چھا : کو ن لو گ ہیں ؟ انھوں نے کہا : مسلمان ہیں پھر انھوں نے پو چھا : آپ کو ن ہیں ؟ آپ نے فر ما یا : " میں اللہ کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہوں اسی دورا ن میں ایک عورت نے آپ کے سامنے ایک اجر ہو گا ۔ بچے کو بلند کیا اور کہا کیا اس کا حج ہو گا ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " ہا ں اور تمھا رے لیے اجر ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3254

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: رَفَعَتِ امْرَأَةٌ صَبِيًّا لَهَا، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَلِهَذَا حَجٌّ؟ قَالَ: «نَعَمْ، وَلَكِ أَجْرٌ»
Ibn Abbas (Allah be pleased with them) reported: A woman lifted up her child and said: Messenger of Allah, would the child be credited with having performed the Hajj? Thereupon he said: Yes, and there would be a reward for you.
ابو اسامہ نے سفیان سے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ حضرت ابن عبا س رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا : ایک عورت نے آپ کے سامنے ایک بچے کو بلند کیا اور کہا کیا اس کا حج ہو گا ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " ہاں اور تمھارے لیے اجر ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3255

وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، أَنَّ امْرَأَةً رَفَعَتْ صَبِيًّا، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَلِهَذَا حَجٌّ؟ قَالَ: «نَعَمْ، وَلَكِ أَجْرٌ»،
Karaib reported: A woman lifted a child and said: Messenger of Allah, would he be credited with Hajj? He said: Yes. and for you there would be a reward.
عبد الرحمٰن نے سفیان سے انھوں نے ابرا ہیم بن عقبہ سے اور انھوں نے کریب سے روایت کی کہ : ایک عورت نے ایک بچے کو بلند کیا اور کہااے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس کا حج ہو گا ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " ہاں اور تمھا رے لیے اجر ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3256

وَحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، بِمِثْلِهِ
A hadith like this has been narrated on the authority of Ibn 'Abbas through another chain of transmitters.
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے روایت کی کہا ہمیں عبد الرحمٰن نے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس کے مانند روایت بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3257

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ مُسْلِمٍ الْقُرَشِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ فَرَضَ اللهُ عَلَيْكُمُ الْحَجَّ، فَحُجُّوا»، فَقَالَ رَجُلٌ: أَكُلَّ عَامٍ يَا رَسُولَ اللهِ؟ فَسَكَتَ حَتَّى قَالَهَا ثَلَاثًا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ قُلْتُ: نَعَمْ لَوَجَبَتْ، وَلَمَا اسْتَطَعْتُمْ ، ثُمَّ قَالَ: «ذَرُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ، فَإِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِكَثْرَةِ سُؤَالِهِمْ وَاخْتِلَافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ، فَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِشَيْءٍ فَأْتُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ، وَإِذَا نَهَيْتُكُمْ عَنْ شَيْءٍ فَدَعُوهُ»
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) addressed us and said: O people, Allah has made Hajj obligatory for you; so perform Hajj. Thereupon a person said: Messenger of Allah, (is it to be performed) every year? He (the Holy Prophet) kept quiet, and he repeated (these words) thrice, whereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: If I were to say Yes, it would become obligatory (for you to perform it every year) and you would not be able to do it. Then he said: Leave me with what I have left to you, for those who were before you were desroyed because of excessive questioning, and their opposition to their apostles. So when I command you to do anything, do it as much as it lies in your power and when I forbid you to do anything, then abandon it.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا اور فر ما یا : " لوگو!تم پر حج فرض کیا گیا ہے لہٰذا حج کرو ۔ ایک آدمی نے کہا : کیا ہر سال ؟ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ خاموش رہے حتیٰ کہ اس نے یہ کملہ تین بار دہرا یا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " اگر میں کہہ دیتا : ہاں تو واجب ہو جا تا اور تم ( اس کی ) استطاعت نہ رکھتے ۔ پھر آپ نے فر ما یا : " تم مجھے اسی ( بات ) پر رہنے دیا کرو جس پر میں تمھیں چھوڑدوں تم سے پہلے لو گ کثرت سوال اور اپنے انبیاءؑ سے زیادہ اختلا ف کی بنا پر ہلا ک ہو ئے ۔ جب میں تمھیں کسی چیز کا حکم دوں تو بقدر استطاعت اسے کرو اور جب کسی چیز سے منع کروں تو اسے چھوڑ دو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3258

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تُسَافِرِ الْمَرْأَةُ ثَلَاثًا، إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ»،
Ibn Umar (Allah be pleased with them) reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: A woman should not set out on three (days' journey) except when she has a Mahram with her.
یحییٰ قطان نے ہمیں عبید اللہ سے حدیث بیان کی ( کہا ) مجھے نا فع نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " کو ئی عورت تین ( دن رات ) کا سفر نہ کرے مگر اس طرح کہ اس کے ساتھ محرم ہو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3259

وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ نُمَيْرٍ، وَأَبُو أُسَامَةَ، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، جَمِيعًا عَنْ عُبَيْدِ اللهِ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، فِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرٍ: فَوْقَ ثَلَاثٍ، وَقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ فِي رِوَايَتِهِ: عَنْ أَبِيهِ: «ثَلَاثَةً إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ»
This hadith has been narrated on the same authority by Ubaidullah. And in the narration of Abu Bakr (the words are): More than three (days). Ibn Numair narrated on the authority of his father, (and the words are): Three (days) except (when) she has a Mahram with her.
ابو بکر بن ابی شیبہ نے ہمیں حدیث بیان کی کہا : ہم سے عبد اللہ ابن نمیر اور ابو اسامہ نے حدیث بیان کی نیز ابن نمیر نے ہمیں ھدیث بیان کی کہا ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی ان سب نے عبید اللہ سے اسی سند کے ساتھ ( یہی ) حدیث بیان کی ۔ ابو بکر کی روایت میں ہے کہ تین دن سے زیادہ اور ابن نمیر نے اپنے والد سے بیان کر دہ روایت میں کہا : تین دن مگر اس طرح کہ اس کے ساتھ محرم ہو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3260

وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، أَخْبَرَنَا الضَّحَّاكُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ ‏ لاَ يَحِلُّ لاِمْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ تُسَافِرُ مَسِيرَةَ ثَلاَثِ لَيَالٍ إِلاَّ وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ ‏ ‏ ‏.‏
Abdullah b. Umar (Allah -be pleased with them) reported Allah's Apostle (ﷺ) as saying: It is not lawful for a woman who believes in Allah and the Hereafter to travel for more than three nights journey except when there is a Mahram with her.
ابن ‌عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌سے ‌روایت ‌ہے ‌كہ ‌رسول ‌اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌نے ‌فرمایا ‌حلال ‌نہیں ‌كسی ‌عورت ‌كو ‌جو ‌ایمان ‌ركھتی ‌ہو ‌اللہ ‌پر ‌اور ‌پچھلے ‌دن ‌پر ‌كہ ‌سفر ‌كرے ‌تین ‌رات ‌كا ‌مگر ‌اس ‌كے ‌ساتھ ‌كو‎ئی ‌محرم ‌ہو ‌.
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3261

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، جَمِيعًا عَنْ جَرِيرٍ، - قَالَ قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، - وَهُوَ ابْنُ عُمَيْرٍ - عَنْ قَزَعَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ سَمِعْتُ مِنْهُ، حَدِيثًا فَأَعْجَبَنِي فَقُلْتُ لَهُ أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا، مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ فَأَقُولُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَا لَمْ أَسْمَعْ قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ ‏ لاَ تَشُدُّوا الرِّحَالَ إِلاَّ إِلَى ثَلاَثَةِ مَسَاجِدَ مَسْجِدِي هَذَا وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَالْمَسْجِدِ الأَقْصَى ‏ ‏ ‏.‏ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ ‏ ‏ لاَ تُسَافِرِ الْمَرْأَةُ يَوْمَيْنِ مِنَ الدَّهْرِ إِلاَّ وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ مِنْهَا أَوْ زَوْجُهَا ‏ ‏ ‏.‏
Qaza'ah reported: I heard a hadith from Abu Sa'id (Allah be pleased with him) and it impressed me (very much), so I said to him: Did you hear it (yourself) from Allah's Messenger (ﷺ)? Thereupon he said: (Can) I speak of anything about Allah's Messenger (ﷺ) which I did not bear? He said: I heard Allah's Messenger (ﷺ) saying: Do not set out on a journey (for religious devotion) but for the three mosques-for this mosque of mine (at Medina) the Sacred Mosque (at Mecca), and the Mosque al-Aqsa (Bait al-Maqdis), and I heard him saying also: A woman should not travel for two days duration, but only when there is a Mahram with her or her husband.
قزعہ ‌نے ‌كہا ‌میں ‌نے ‌ابو ‌سعید ‌سے ‌ایك ‌حدیث ‌سنی ‌جو ‌مجھے ‌بہت ‌پسند ‌آئی ‌اور ‌میں ‌نے ‌ان ‌سے ‌كہا ‌آپ ‌نے ‌رسول ‌اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌سے ‌سنی ‌ہے ‌؟ ‌انہوں ‌نے ‌كہا ‌كہ ‌جو ‌میں ‌نے ‌ان ‌سے ‌نہ ‌سنی ‌ہوتی ‌تو ‌میں ‌كیا ‌رسول ‌اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌كی ‌طرف ‌نسبت ‌كرتا ‌جو ‌آپ ‌سے ‌نہیں ‌سنی ‌اب ‌سنو ‌كہ ‌جناب ‌رسول ‌اللہ ‌نے ‌فرمایا ‌نہ ‌باندھو ‌تم ‌كجاووں ‌كو ‌ ‌ ( ‌یعنی ‌سفر ‌نہ ‌كرو ‌ ) ‌مگر ‌تین ‌مسجدوں ‌كی ‌طرف ‌ایك ‌میری ‌یہ ‌مسجد ‌اور ‌دوسری ‌مسجدالحرام ‌اور ‌تیسری ‌مسجد ‌اقصی ‌اور ‌سنا ‌میں ‌نے ‌آپ ‌سے ‌كہ ‌فرماتے ‌تحے ‌كہ ‌كوئی ‌عورت ‌سفر ‌نہ ‌كرے ‌دو ‌دن ‌كا ‌زمانہ ‌میں ‌سے ‌مگر ‌اس ‌كے ‌ساتھ ‌ذو ‌محرم ‌ہو ‌یا ‌اس ‌كا ‌شوہر ‌ہو ‌۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3262

وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ قَزَعَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، قَالَ: سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعًا فَأَعْجَبْنَنِي وَآنَقْنَنِي، نَهَى أَنْ تُسَافِرَ الْمَرْأَةُ مَسِيرَةَ يَوْمَيْنِ، إِلَّا وَمَعَهَا زَوْجُهَا، أَوْ ذُو مَحْرَمٍ وَاقْتَصَّ بَاقِيَ الْحَدِيثِ
Abdullah b. Umar (Allah -be pleased with them) reported Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: It is not lawful for a woman who believes in Allah and the Hereafter to travel for more than three nights journey except when there is a Mahram with her.
شعبہ نے ہمیں عبد الملک بن عمیر سے حدیث بیان کی ۔ کہا میں نے قزعہ سے سنا انھوں نے کہا میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے چار باتیں سنیں جو مجھے بہت اچھی لگیں اور بہت پسند آئیں ۔ آپ نے منع فر ما یا کہ کو ئی عورت دو دن کا سفر کرے مگر اس طرح کہ اس کے ساتھ اس کا شو ہر یا کو ئی محرم ہو ۔ اور آگے باقی حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3263

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ سَهْمِ بْنِ مِنْجَابٍ، عَنْ قَزَعَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُسَافِرِ الْمَرْأَةُ ثَلَاثًا إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ»
Abu Sa'id (Allah be pleased with him) reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: A woman should not set out on three (days') journey, but in the company of a Mahram.
سہم بن منجاب نے قزعہ سے انھوں نے ابو سعیدخدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’کوئی عورت تین دن کا سفر نہ کرے مگر یہ کہ محرم ساتھ ہو ۔ ‘ ‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3264

وحَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ جَمِيعًا عَنْ مُعَاذِ بْنِ هِشَامٍ، قَالَ أَبُو غَسَّانَ: حَدَّثَنَا مُعَاذٌ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ قَزَعَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تُسَافِرِ امْرَأَةٌ فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ»
Abu Sa'id Khudri (Allah be pleased with him) reported Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: A woman should not set out on a journey extending beyond three nights but with a Mahram.
معاذ عنبری نے قتادہ سے حدیث بیان کی انھوں نے قزعہ اور انھوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : ’’کو ئی عورت تین راتوں سے زیادہ کا سفر نہ کرے مگر یہ کہ محرم کے ساتھ ہو ۔ ‘ ‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3265

وَحَدَّثَنَاهُ ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: «أَكْثَرَ مِنْ ثَلَاثٍ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ»
This hadith has been narrated on the authority of Qatada with the same chain of transmitters and he said: More than three (days) except in the company of a Mahram.
سعید نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور کہا : تین ( دن ) سے زیادہ کا سفر مگر یہ کہ محرم کے ساتھ ہو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3266

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ مُسْلِمَةٍ تُسَافِرُ مَسِيرَةَ لَيْلَةٍ إِلَّا وَمَعَهَا رَجُلٌ ذُو حُرْمَةٍ مِنْهَا»
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: It is not lawful for a Muslim woman to travel a night's journey except when there is a Mahram with her.
لیث نے ہمیں سعید بن ابی سعید سے حدیث بیان کی انھوں نے اپنے والد سے روایت کی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " کسی مسلما ن عورت کے لیے حلال نہیں وہ ایک رات کی مسافت طے کرے مگر اس طرح کہ اس کے ساتھ ایسا آدمی ہو جو اس کا محرم ہو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3267

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، تُسَافِرُ مَسِيرَةَ يَوْمٍ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ»
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: It is not lawful for a woman who believes in Allah and the Hereafter to undertake a day's journey except in the company of a Mahram.
ابن ابی ذئب سے روایت ہے ( کہا ) ہمیں سعید ابن ابی سعید نے اپنے والد سے حدیث بیان کی انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فر ما یا : کسی عورت کے لیے جو اللہ اور یو م آخرت پر ایما ن رکھتی ہے حلال نہیں کہ وہ ایک دن کی مسا فت طے کرے مگر یہ کہ محرم کے ساتھ ہو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3268

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، تُسَافِرُ مَسِيرَةَ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ عَلَيْهَا»
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: It is not lawful for a woman believing in Allah and the Hereafter to undertake journey extending over a day and a night except when there is a Mahram with her.
امام مالک نے سعید بن ابی سعید مقبری سے انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " جو عورت اللہ اور آخرت کے دن پر ایما ن رکھتی ہے اس کے لیے حلال نہیں کہ وہ ایک دن اور رات کا سفر کرے مگر اس طرح کہ اس کا محرم اس کے ساتھ ہو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3269

حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُفَضَّلٍ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِح، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ أَنْ تُسَافِرَ ثَلَاثًا إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ مِنْهَا»
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: It is not lawful for a woman to undertake three (days, ) journey except when there is a Mahram with her.
ابو صالح نے اپنے والد سے انھوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " کسی عورت کے لیے حلال نہیں کہ تین دن سفر کرے مگر اس طرح کہ اس کے ساتھ اس کا کو ئی محرم ہو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3270

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، جَمِيعًا عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، قَالَ أَبُو كُرَيْبٍ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِح، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، أَنْ تُسَافِرَ سَفَرًا يَكُونُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَصَاعِدًا، إِلَّا وَمَعَهَا أَبُوهَا، أَوِ ابْنُهَا، أَوْ زَوْجُهَا، أَوْ أَخُوهَا، أَوْ ذُو مَحْرَمٍ مِنْهَا»،
Abu Sa'id al-Khudri (Allah be pleased with him) reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: It is not lawful for a woman believing in Allah and the Hereafter to undertake journey extending over three days or more, except when she is in the company of her father, or her son, or her husband, or her brother, or any other Mahram.
ابو معاویہ نے ہمیں اعمش سے حدیث بیان کی انھوں نے ابو صالح سے انھوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " جو عورت اللہ اور یو م آخرت پر ایمان رکھتی ہے اس کے لیے حلال نہیں کہ وہ تین دن یا اس سے زائد کا سفر کرے الایہ کہ اس کے ساتھ اس کا والد یا اس کا بیٹا یا اس کا خاوند یااس کا بھا ئی یا اس کا کو ئی محرم ہو ،
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3271

وحدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ
A hadith like this has been narrated by A'mash with the same chain of transmitters.
وکیع نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3272

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، كِلَاهُمَا عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَقُولُ: «لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ، وَلَا تُسَافِرِ الْمَرْأَةُ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ»، فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّ امْرَأَتِي خَرَجَتْ حَاجَّةً، وَإِنِّي اكْتُتِبْتُ فِي غَزْوَةِ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: «انْطَلِقْ فَحُجَّ مَعَ امْرَأَتِكَ»،
Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) reported: I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) delivering a sermon and making this observation: No person should be alone with a woman except when there is a Mahram with her, and the woman should not undertake journey except with a Mahram. A person stood up and said: Allah's Messenger, my wife has set out for pilgrimage, whereas I am enlisted to fight in such and such battle, whereupon he said: You go and perform Hajj with your wife.
سفیان بن عیینہ نے ہمیں حدیث بیان کی ( کہا ) ہمیں عمرو بن دینا ر نے ابو معبد سے حدیث بیان کی ( کہا ) میں نے ابن عبا س رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ خطبہ دیتے ہوئے فر ما رہے تھے " کو ئی مرد کسی عورت کے ساتھ ہر گز تنہا نہ ہو مگر یہ کہ اس کے ساتھ کو ئی محرم ہو ۔ اور کو ئی عورت سفر نہ کرے مگر یہ محرم کے ساتھ ہو ۔ ایک آدمی اٹھااور کہنے لگا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میری بیوی حج کے لیے نکلی ہے اور میرا نام فلاں فلاں غزوے میں لکھا جا چکا ہے آپ نے فر ما یا : " جاؤ اور اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3273

وَحَدَّثَنَاهُ أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرٍو، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ،
A hadith like this has been narrated by 'Amr on the authority of the same chain of transmitters.
حماد نے ہمیں عمرو ( بن دینا ر ) سے اسی سند کے ساتھ اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3274

وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ الْمَخْزُومِيُّ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ: «لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ»
Ibn Juraij narrated this hadith with the same chain of transmitters, but he made no mention of it: No person (man) should be alone with a woman except when there is a Mahram with her.
ابن جریج نے ( عمر و بن دینار سے ) اسی سند کے ساتھ اسی کے معنی روایت بیان کی اور یہ ( جملہ ) ذکر نہیں کیا : " کو ئی مرد کسی عورت کے ساتھ ہر گز تنہا نہ ہو مگر یہ کہ اس کے ساتھ کو ئی محر م ہو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3275

حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَلِيًّا الْأَزْدِيَّ، أَخْبَرَهُ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ عَلَّمَهُمْ؛ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا اسْتَوَى عَلَى بَعِيرِهِ خَارِجًا إِلَى سَفَرٍ، كَبَّرَ ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ: «سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا، وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ، وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ، اللهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ فِي سَفَرِنَا هَذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوَى، وَمِنَ الْعَمَلِ مَا تَرْضَى، اللهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا سَفَرَنَا هَذَا، وَاطْوِ عَنَّا بُعْدَهُ، اللهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ، وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ، اللهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَآبَةِ الْمَنْظَرِ، وَسُوءِ الْمُنْقَلَبِ فِي الْمَالِ وَالْأَهْلِ»، وَإِذَا رَجَعَ قَالَهُنَّ وَزَادَ فِيهِنَّ: «آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ»
Ibn Umar (Allah be pleased with them) reported that whenever Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) mounted his camel while setting out on a journey, he glorified Allah (uttered Allah-o-Akbar) thrice, and then said: Hallowed is He Who subdued for us this (ride) and we were not ourselves powerful enough to use It as a ride, and we are going to return to our Lord. O Allah, we seek virtue and piety from Thee in this journey of ours and the act which pleaseth Thee. O Allah, lighten this journey of ours, and make its distance easy for us. O Allah, Thou art (our) companion during the journey, and guardian of (our) family. O Allah, I seek refuge with Thee from hardships of the journey, gloominess of the sights, and finding of evil changes in property and family on return. And he (the Holy Prophet) uttered (these words), and made this addition to them: We are returning, repentant, worshipping our Lord. and praising Him.
سیدنا علی ازدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے انہیں سکھایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہیں سفر میں جانے کے لئے اپنے اونٹ پر سوار ہوتے تو تین بار اللہ اکبر فرماتے ، پھر یہ دعا پڑھتے : سبْحانَ الذي سخَّرَ لَنَا هذا وما كنَّا له مُقرنينَ ، وَإِنَّا إِلى ربِّنَا لمُنقَلِبُونَ . اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ في سَفَرِنَا هذا البرَّ والتَّقوى ، ومِنَ العَمَلِ ما تَرْضى . اللَّهُمَّ هَوِّنْ علَيْنا سفَرَنَا هذا وَاطْوِ عنَّا بُعْدَهُ ، اللَّهُمَّ أَنتَ الصَّاحِبُ في السَّفَرِ ، وَالخَلِيفَةُ في الأهْلِ. اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وعْثَاءِ السَّفَرِ ، وكآبةِ المنظَرِ ، وَسُوءِ المنْقلَبِ في المالِ والأهلِ " پاک ہے وہ ذات جس نے اس جانور کو ہمارے تابع کر دیا اور ہم اس کو دبا نہ سکتے تھے اور ہم اپنے پروردگار کے پاس لوٹ جانے والے ہیں } الزخرف : 14,13 { اے اللہ! ہم تجھ سے اپنے اس سفر میں نیکی اور پرہیزگاری مانگتے ہیں اور ایسے کام کا سوال کرتے ہیں جسے تو پسند کرے ۔ اے اللہ! ہم پر اس سفر کو آسان کر دے اور اس کی مسافت کو ہم پر تھوڑا کر دے ۔ اے اللہ تو ہی سفر میں رفیق سفر اور گھر میں نگران ہے ۔ اے اللہ! میں تجھ سے سفر کی تکلیفوں اور رنج و غم سے اور اپنے مال اور گھر والوں میں برے حال میں لوٹ کر آنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ ( یہ تو جاتے وقت پڑھتے ) اور جب لوٹ کر آتے تو بھی یہی دعا پڑھتے مگر اس میں اتنا زیادہ کرتے کہآيبون تائبون عائدون عابدون لربنا حامدون ”ہم لوٹنے والے ہیں ، توبہ کرنے والے ، خاص اپنے رب کی عبادت کرنے والے اور اسی کی تعریف کرنے والے ہیں“ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3276

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ سَرْجِسَ، قَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَافَرَ يَتَعَوَّذُ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ، وَالْحَوْرِ بَعْدَ الْكَوْرِ، وَدَعْوَةِ الْمَظْلُومِ، وَسُوءِ الْمَنْظَرِ فِي الْأَهْلِ وَالْمَالِ»،
Abdullah b. Sarjis (Allah be pleased with him) reported that when Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) set forth on a journey, he sought refuge (with Allah) from the hardships of the travelling, and finding of evil changes on return, and disgrace after honour, and the curse of the oppressed and a gloomy sad scene in family and property.
اسماعیل بن علیہ نے ہمیں عاصم احول سے حدیث بیان کی ، انھوں نے عبداللہ بن سرجس سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفرکرتے توسفر کی مشقت ، واپسی میں اکتاہٹ ، اکھٹا ہونے کے بعد بکھر جانے ، مظلوم کی بدعا سے اور اہل ومال میں سے کسی برے منظر سے پناہ مانگتے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3277

وحدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، جَمِيعًا، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، ح وحَدَّثَنِي حَامِدُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، كِلَاهُمَا عَنْ عَاصِمٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ عَبْدِ الْوَاحِدِ: فِي الْمَالِ وَالْأَهْلِ، وَفِي رِوَايَةِ مُحَمَّدِ بْنِ خَازِمٍ، قَالَ: يَبْدَأُ بِالْأَهْلِ إِذَا رَجَعَ، وَفِي رِوَايَتِهِمَا جَمِيعًا: «اللهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ»
A hadlth like this has been narrated on the authority of Asim With the same chain of transmitters except (this difference) that the hadith transmitted by 'Abd al-Wahid (one of the narrators) the (word) property precedes the family, and in the hadith transmitted by Mahammad b. Khazim (the word) family precedes (theword Property ), on returning home, in the narrations of both the narrators (these words are found): O Allah I seek refuge with Thee from the hardships of the journey.
ابومعاویہ ( محمد بن خازم ) اور عبدالواحد دونوں نے عاصم سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت بیان کی ، مگر عبدالواحد کی حدیث میں " مال اوراہل میں " کے الفاظ ہیں اور محمد بن خازم کی روایت میں ہے ، کہا : " جب آپ واپس آتے تواہل ( کی سلامتی کی دعا ) سے ابتدا کرتے " اور ( یہ ) دونوں کی روایت میں ہے؛ " اے اللہ ! میں سفر کی تکان سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3278

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَفَلَ مِنَ الْجُيُوشِ، أَوِ السَّرَايَا، أَوِ الْحَجِّ، أَوِ الْعُمْرَةِ، إِذَا أَوْفَى عَلَى ثَنِيَّةٍ أَوْ فَدْفَدٍ، كَبَّرَ ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ: «لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ سَاجِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ، صَدَقَ اللهُ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ»،
Abdullah b. 'Umar reported that whenever Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came back from the battle or from expeditions or from Hajj or Umra and as he reached the top of the hillock or upon the elevated hard ground, he uttered Allah-o- Akbar thrice, and then said: There is no god but Allah. He is One, there is no partner with Him, His is the sovereignty and His is the praise and He is Potent over everything. (We are) returning, repenting, worshipping, prostrating before our Lord, and we praise Him Allah fulfilled His promise and helped His servant, and routed the confederates alone.
عبیداللہ نے نافع سے ، انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نےکہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بڑے لشکروں یا چھوٹے دستوں ( کی مہموں ) سے یاحج یا عمرے سے لوٹتے تو جب آپ کسی گھاٹی یا اونچی جگہ پر چڑھتے ، تین مرتبہ اللہ اکبرکہتے ، پھر فرماتے : لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير آيبون تائبون عابدون ساجدون لربنا حامدون صدق الله وعده ونصر عبده وهزم الأحزاب وحده, "" اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، وہ اکیلا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، سارااختیاراسی کا ہے ۔ حمد اسی کے لئے ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے ۔ حمد اسی کےلئے ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے ۔ ہم لوٹنے و الے ، توبہ کرنے والے ، عبادت کرنے والے ، سجدہ کرنے والے ، اپنے رب کی تعریف کرنے والے ہیں ، اللہ نے اپنا وعدہ سچا کیا ، اپنے بندے کی مدد کی اور تنہا اسی نے تمام جماعتوں کو شکست دی ۔ ""
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3279

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، عَنْ مَالِكٍ، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، أَخْبَرَنَا الضَّحَّاكُ، كُلُّهُمْ عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، إِلَّا حَدِيثَ أَيُّوبَ، فَإِنَّ فِيهِ التَّكْبِيرَ مَرَّتَيْنِ
This hadith has been narrated on the authority of Ibn Umar through another chain of transmitters (but with one alteration) that here Allah-o-Akbar is mentioned twice.
ایوب ، مالک اورضحاک سب نے نافع سے ، انھوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند حدیث بیان کی ، سوائے ایوب کی حدیث کے ، اس میں تکبیر دو مرتبہ ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3280

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: أَقْبَلْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَا وَأَبُو طَلْحَةَ، وَصَفِيَّةُ رَدِيفَتُهُ عَلَى نَاقَتِهِ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِظَهْرِ الْمَدِينَةِ، قَالَ: «آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ»، فَلَمْ يَزَلْ يَقُولُ ذَلِكَ حَتَّى قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ،
Anas b. Malik (Allah be pleased with him) reported: I and Abu Talha (both) came back along with Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). Safiyyah (the wife of the Holy Prophet) rode behind him on his camel and as we came to the out- skirts of Medina he said: (We are those) who return, who repent, who worship our Lord, who praise (Him), and he went on uttering this until we entered Medina.
اسماعیل بن علیہ نے ہمیں یحییٰ بن ابی اسحاق سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کیا : حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں اور ابو طلحہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں ( سفر سے ) و اپس آئے اورحضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپ کی اونٹنی پر آپ کے پیچھے ( سوار ) تھیں ۔ جب ہم مدینہ کے بالائی حصے میں تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ہم لوٹنے و الے ، توبہ کرنے والے ، عبادت کرنے والے ، اپنے رب کی تعریف کرنے والے ہیں ، " آپ مسلسل یہی بات کہتے رہے یہاں تک کہ ہم مدینہ آگئے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3281

وحدثنا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ
A hadith like this has been narrated by Anas b. Malik (Allah be pleased with him) through another chain of transmitters.
بشر بن مفضل نے ہمیں حدیث بیان کی ، ( کہا : ) ہمیں یحییٰ بن ابی اسحاق نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانندروایت کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3282

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، «أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَاخَ بِالْبَطْحَاءِ الَّتِي بِذِي الْحُلَيْفَةِ، فَصَلَّى بِهَا»، «وَكَانَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ يَفْعَلُ ذَلِكَ»
Abdullah b. 'Umar (Allah be pleased with them) reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) made (his camel) kneel down (i, e. halt at the stony ground of Dhu'l-Hulaifa) and prayed there, and so did Abdullah b. Umar (Allah be pleased with them).
امام مالک ؒ نے نافع سے ، انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بارانی پانی کی سنگریزوں اور ریت والی گزرگاہ ( بطحاء ) میں جو ذوالحلیفہ میں ہے ، اونٹنی کو بٹھایا اوروہاں نماز ادا کی ۔ ( نافع نے ) کہا : عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسی طرح کیا کرتے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3283

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ الْمِصْرِيُّ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: «كَانَ ابْنُ عُمَرَ يُنِيخُ بِالْبَطْحَاءِ الَّتِي بِذِي الْحُلَيْفَةِ، الَّتِي كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنِيخُ بِهَا، وَيُصَلِّي بِهَا»
Nafi' reported that 'Abdullah b. Umar (Allah be pleased with them) used to halt his camel in the stony ground at Dhu'l-Hulaifa, where Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) used to make a halt (and pray).
لیث نے ہمیں نافع سے حدیث بیان کی ، انھوں نےکہا : حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس ر یتلی پتھریلی وادی میں اونٹ کو بٹھاتے جو ذوالحلیفہ میں ہے جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹنی کو بٹھاتے تھے اور نماز ادا کرتے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3284

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْمُسَيِّبِيُّ، حَدَّثَنِي أَنَسٌ يَعْنِي أَبَا ضَمْرَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ، «كَانَ إِذَا صَدَرَ مِنَ الْحَجِّ، أَوِ الْعُمْرَةِ، أَنَاخَ بِالْبَطْحَاءِ الَّتِي بِذِي الْحُلَيْفَةِ، الَّتِي كَانَ يُنِيخُ بِهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
Nafi' reported that when 'Abdullah b. 'Umar returned from Hajj or 'Umra he made his camel kneel down (i. e. halted) in the stony ground of Dhu'l-Hulaifa where Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had made his camel halt.
انس ( بن عیاض ) ، یعنی ابوضمرہ نے موسیٰ بن عقبہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے نافع سے روایت کی کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب حج یا عمرے سے لوٹتے تواس پتھریلی ریتلی وادی میں اونٹ کو بٹھاتے جو ذوالحلیفہ میں ہے جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹنی کو بٹھاتے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3285

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ وَهُوَ ابْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ مُوسَى وَهُوَ ابْنُ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ فِي مُعَرَّسِهِ بِذِي الْحُلَيْفَةِ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّكَ بِبَطْحَاءَ مُبَارَكَةٍ
Salim (b. Abdullah b. 'Umar) reported on the authority of his father (Allah be pleased with them) that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was visited by (someone, i. e. an angel) during the fag end of the night at Dhu'l-Hulaifa, and it was said to him: Verily it is a blessed stony-ground.
حاتم ، یعنی ابن اسماعیل نے ہمیں موسیٰ بن عقبہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے سالم سے ، انھوں نے اپنے والد ( عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی کہ ذوالحلیفہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی استراحت کی جگہ پر ( ایک آنے والے کو ) بھیجا گیا ، اور آپ سے کہا گیا کہ آپ ایک مبارک وادی میں ہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3286

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارِ بْنِ الرَّيَّانِ، وَسُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ، وَاللَّفْظُ لِسُرَيْجٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ وَهُوَ فِي مُعَرَّسِهِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ فِي بَطْنِ الْوَادِي، فَقِيلَ: إِنَّكَ بِبَطْحَاءَ مُبَارَكَةٍ ، قَالَ مُوسَى: وَقَدْ أَنَاخَ بِنَا سَالِمٌ بِالْمُنَاخِ مِنَ الْمَسْجِدِ الَّذِي كَانَ عَبْدُ اللهِ يُنِيخُ بِهِ، يَتَحَرَّى مُعَرَّسَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ أَسْفَلُ مِنَ الْمَسْجِدِ الَّذِي بِبَطْنِ الْوَادِي، بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ، وَسَطًا مِنْ ذَلِكَ
Salim b. Abdullah b. Umar reported on the authority of his father (Allah be pleased with them) that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came to Dhu'l- Hulaifa in the heart of the valley at the fag end of the night, and it was said to him: It is a blessed stony ground. Musa (one of the narrators) said: Salim made his came) halt at the mosque where 'Abdullah made his camel halt as seeking the place of stay of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). It is, in fact, situated at a lower plain than the mosque, which stands in the heart of the valley, and it is between it (the mosque) (and Qibla) that that place (where Allah's Apostle used to get down for rest and prayer) is situated.
اسماعیل بن جعفر نے ہمیں حدیث بیان کی ، ( کہا : ) ہمیں موسیٰ عقبہ نے سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خبر دی ، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ، جب آپ ذوالحلیفہ میں اپنی آرام گاہ میں جو وادی کے درمیان تھی ، ( کسی آنے والے کو ) بھیجا گیا ، اور آپ سے کہا گیا : آپ مبارک وادی میں ہیں ۔ موسیٰ ( بن عقبہ ) نے کہا : سالم نے ہمارے ساتھ مسجد کے قریب اسی جگہ اونٹ بٹھائے جہاں حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بٹھایا کرتے تھے ، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کے پچھلے پہر کی استراحت کی جگہ تلاش کرتے تھے ، اور وہ جگہ اسی مسجد سے نیچے تھی ، جو وادی کے درمیان میں تھی ، اس ( مسجد ) کے اور قبلے کے درمیان ، اس کے وسط میں ۔ اسماعیل بن جعفر نے ہمیں حدیث بیان کی ، ( کہا : ) ہمیں موسیٰ عقبہ نے سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خبر دی ، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ، جب آپ ذوالحلیفہ میں اپنی آرام گاہ میں جو وادی کے درمیان تھی ، ( کسی آنے والے کو ) بھیجا گیا ، اور آپ سے کہا گیا : آپ مبارک وادی میں ہیں ۔ موسیٰ ( بن عقبہ ) نے کہا : سالم نے ہمارے ساتھ مسجد کے قریب اسی جگہ اونٹ بٹھائے جہاں حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بٹھایا کرتے تھے ، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کے پچھلے پہر کی استراحت کی جگہ تلاش کرتے تھے ، اور وہ جگہ اسی مسجد سے نیچے تھی ، جو وادی کے درمیان میں تھی ، اس ( مسجد ) کے اور قبلے کے درمیان ، اس کے وسط میں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3287

حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ح وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونسُ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ، أَخْبَرَهُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: بَعَثَنِي أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ فِي الْحَجَّةِ الَّتِي أَمَّرَهُ عَلَيْهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَبْلَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فِي رَهْطٍ، يُؤَذِّنُونَ فِي النَّاسِ يَوْمَ النَّحْرِ: «لَا يَحُجُّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ، وَلَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ»، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَكَانَ حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَقُولُ يَوْمُ النَّحْرِ: يَوْمُ الْحَجِّ الْأَكْبَرِ مِنْ أَجْلِ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported: Abu Bakr Siddiq (Allah be pleased with him) sent me during Hajj before the Farewell Pilgrimage for which Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had appointed him an Amir, among a group of people whom he had ordered to make announcement to the people on the Day of Nahr: After this year no polytheist may perform the Pilgrimage and no naked person may circumambulate the House. Ibn Shihab stated that Humaid b. Abd al-Rahman said that according to this narration of Abu Huraira (Allah be pleased with him) the day of Hajj al-Akbar (Great Hajj) is this Day of Nahr (10th of Dhu'l-Hijja).
عمرو ( بن حارث ) نے ابن شہاب سے ، انھوں نے حمید بن عبدالرحمان ( بن عوف ) سے خبردی ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، نیز بونس ( بن یزید ایلی ) نے ابن شہاب سے اسی سندکے ساتھ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے اس حج میں جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع سے پہلے انھیں امیر بنایا تھا ، ایک چھوٹی جماعت کے ساتھ روانہ کیا کہ وہ لوگ قربانی کے دن لوگوں میں ( یہ ) اعلان کریں کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہیں کرے گا اور نہ کوئی برہنہ شخص بیت اللہ کا طواف کرے گا ۔ ابن شہاب نے کہا : حمید بن عبدالرحمان ( بن عوف ) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث کی بنا پر کہاکرتے تھے : قربانی کا دن ہی حج اکبر کا دن ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3288

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ يُونُسَ بْنَ يُوسُفَ، يَقُولُ: عَنِ ابْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَا مِنْ يَوْمٍ أَكْثَرَ مِنْ أَنْ يُعْتِقَ اللهُ فِيهِ عَبْدًا مِنَ النَّارِ، مِنْ يَوْمِ عَرَفَةَ، وَإِنَّهُ لَيَدْنُو، ثُمَّ يُبَاهِي بِهِمِ الْمَلَائِكَةَ، فَيَقُولُ: مَا أَرَادَ هَؤُلَاءِ؟
A'isha (Allah be pleased with her) reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: There is no day when God sets free more servants from Hell than the Day of 'Arafa. He draws near, then praises them to the angels, saying: What do these want?
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : بلاشبہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کوئی دن نہیں جس میں اللہ تعالیٰ عرفہ کے دن سے بڑھ کر بندوں کو آگ سے آزاد فرماتا ہو ، وہ ( اپنے بندوں کے ) قریب ہوتا ہے ۔ اور فرشتوں کے سامنے ان لوگوں کی بناء پر فخر کرتا ہے اور پوچھتا ہے : یہ لوگ کیا چاہتے ہیں؟ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3289

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ سُمَيٍّ، مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْعُمْرَةُ إِلَى الْعُمْرَةِ كَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُمَا، وَالْحَجُّ الْمَبْرُورُ لَيْسَ لَهُ جَزَاءٌ إِلَّا الْجَنَّةُ»،
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: An Umra is an expiation for the sins committed between it and the next, and Hajj which is accepted will receive no other reward than Paradise.
امام مالک نےابو بکر بن عبدالرحمان کے آزاد کردہ غلام سمی سے ، انھوں نےابو صالح اور سمان سے اور ا نھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایک عمرہ دوسرے عمرے تک ( کےگناہوں ) کا کفارہ ہے اور حج مبرور ، اس کا بدلہ جنت کے سوا اور کوئی نہیں ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3290

وَحَدَّثَنَاهُ سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الْأُمَوِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، عَنْ سُهَيْلٍ، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ ح، وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ح وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، جَمِيعًا عَنْ سُفْيَانَ، كُلُّ هَؤُلَاءِ عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ مَالِكٍ
This hadith has been narrated on the authority of Abu Huraira (Allah be pleased with him) through another chain of transmitters.
سفیان بن عینیہ ، سہیل ، عبیداللہ ، وکیع اورسفیان ( ثوری ) سب نے سمی سے ، انھوں نے ابوصالح سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اورانھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مالک بن انس کی حدیث کے مانند روایت کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3291

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وقَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَتَى هَذَا الْبَيْتَ، فَلَمْ يَرْفُثْ، وَلَمْ يَفْسُقْ، رَجَعَ كَمَا وَلَدَتْهُ أُمُّهُ»،
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying. He who came to this House (Ka'ba) (with the intention of performing Pilgrimage), and neither spoke indecently nor did he act wickedly. would return (free from sin) as on the (very first day) his mother bore him.
جریر نے منصور سے ، انھوں نے ابو حازم سے اور انھوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جو شخص ( اللہ ) کے اس گھر میں آیا ، نہ کوئی فحش گوئی کی اور نہ گناہ کیاتو وہ ( گناہوں سے پاک ہوکر ) اس طرح لوٹے گا جس طرح اسے اس کی ماں نےجنم دیاتھا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3292

وَحَدَّثَنَاهُ سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، وَأَبِي الْأَحْوَصِ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ، وَسُفْيَانَ، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، كُلُّ هَؤُلَاءِ عَنْ مَنْصُورٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَفِي حَدِيثِهِمْ جَمِيعًا: «مَنْ حَجَّ فَلَمْ يَرْفُثْ، وَلَمْ يَفْسُقْ»،
This hadith has been narrated on the authority of Mainsur with the same chain of transmitters (and the words are): He who performed Pilgrimage but neither spoke indecently nor acted wickedly.
ابو عوانہ ، ابو احوص ، مسعر ، سفیان اورشعبہ سب نے منصور سے اسی سند کے ساتھ یہ حدیث بیا ن کی اور ان سب کی حدیث میں یہ الفاظ ہیں : " جس نے حج کیا اور اس نے نہ فحش گوئی کی اور نہ کوئی گناہ کیا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3293

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ سَيَّارٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ
A hadith like this has been narrated on the authority of Abu Huraira (Allah be pleased with him).
سیار نے ابو حازم سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اورانھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، اسی کے مانند ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3294

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ عَلِيَّ بْنَ حُسَيْنٍ، أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، أَخْبَرَهُ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَتَنْزِلُ فِي دَارِكَ بِمَكَّةَ؟ فَقَالَ «وَهَلْ تَرَكَ لَنَا عَقِيلٌ مِنْ رِبَاعٍ، أَوْ دُورٍ»، «وَكَانَ عَقِيلٌ وَرِثَ أَبَا طَالِبٍ هُوَ وَطَالِبٌ، وَلَمْ يَرِثْهُ جَعْفَرٌ، وَلَا عَلِيٌّ شَيْئًا لِأَنَّهُمَا كَانَا مُسْلِمَيْنِ، وَكَانَ عَقِيلٌ وَطَالِبٌ كَافِرَيْنِ»
Usama b. Zaid b. Haritha (Allah be pleased with him) said to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ): Will you stay in your house at Mecca (which you abandoned at the time of migration)? Thereupon he said: Has 'Aqil left for as any land or house? And 'Aqil and Talib became the Inheritors of Abu Talib's (property), and neither Ja'far nor 'Ali inherited anything from him, for both (Ja'far and 'Ali) were Muslims whereas 'Aqil and Talib were non-Muslims.
یو نس بن یزید نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی کہ علی بن حسین نے انھیں خبر دی کہ عمرو بن عثمان بن عفان نے انھیں اسامہ بن یزید بن حا رثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خبر دی انھوں نے پو چھا : اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ مکہ میں اپنے ( آبائی ) گھر میں قیام فر ما ئیں گے؟آپ نے فر ما یا : "" کیا عقیل نے ہمارے لیے احا طوں یا گھروں میں سے کو ئی چیز چھوڑی ہے ۔ اور طالب ابو طا لب کے وارث بنے تھے اور جعفر اور علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کو ئی چیز وراثت میں حا صل نہ کی ، کیونکہ وہ دونوں مسلمان تھے ، جبکہ عقیل اور طالب کا فر تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3295

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، جَمِيعًا عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ، قَالَ ابْنُ مِهْرَانَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَيْنَ تَنْزِلُ غَدًا؟ وَذَلِكَ فِي حَجَّتِهِ حِينَ دَنَوْنَا مِنْ مَكَّةَ، فَقَالَ: «وَهَلْ تَرَكَ لَنَا عَقِيلٌ مَنْزِلًا»
Usama b. Zaid (Allah be pleased with him) said: Allah's Messenger, God willing, where will you stay tomorrow? And it was at the time of the Conquest (of Mecca). Thereupon he (the Holy Prophet) said: Has 'Aqil left any accommodation for us?
معمر نے زہری سے انھوں نے علی بن حسین سے انھوں نے عمرو بن عثمان سے اور انھوں نے اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، ( انھوں نے کہا ) میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کل کہاں قیام کریں گے ؟یہ بات آپ کے حج کے دورا ن میں ہو ئی جب ہم مکہ کے قریب پہنچ چکے تھےتو آپ نے فرمایا : " کیا عقیل نے ہمارے لیے کو ئی گھر چھوڑا ہے ! "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3296

وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ، وَزَمْعَةُ بْنُ صَالِح قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ؛ أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَيْنَ تَنْزِلُ غَدًا إِنْ شَاءَ اللهُ؟ وَذَلِكَ زَمَنَ الْفَتْحِ، قَالَ: «وَهَلْ تَرَكَ لَنَا عَقِيلٌ مِنْ مَنْزِلٍ»
Narrated Usama b. Zaid : Usama b. Zaid (Allah be pleased with him) said: Allah's Messenger, God willing, where will you stay tomorrow? Thereupon he (the Holy Prophet) said: Has 'Aqil left any accommodation for us?
محمد بن ابی حفصہ اور زمعہ بن صالح دونوں نے کہا ابن شہاب نے ہمیں حدیث بیان کی انھوں نے علی بن حسین سے ، انھوں نے عمرو بن عثمان سے انھوں نے اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے عرض کی : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کل ان شاء اللہ آپ کہاں ٹھہریں گے؟ یہ فتح مکہ کا زمانہ تھا آپ نے فر ما یا : " کیا عقیل نے ہمارے لیے کو ئی گھر چھوڑا ہے! "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3297

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَيْدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ، يَسْأَلُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ، يَقُولُ: هَلْ سَمِعْتَ فِي الْإِقَامَةِ بِمَكَّةَ شَيْئًا؟ فَقَالَ السَّائِبُ: سَمِعْتُ الْعَلَاءَ بْنَ الْحَضْرَمِيِّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لِلْمُهَاجِرِ إِقَامَةُ ثَلَاثٍ بَعْدَ الصَّدَرِ بِمَكَّةَ»، «كَأَنَّهُ يَقُولُ لَا يَزِيدُ عَلَيْهَا»
Al-'Ali' b. al-Hadrami reported Allah's Messenger (may peace he upon as saying: For a Mahijir, it is only three (days') stay at Mecca, after completing (the Hajj or 'Umra) that is allowed, and it seemed as if he was saying that he should not (stay) beyond this (period).
سلیمان بن بلال نے ہمیں عبد الرحمٰن بن حمید ( بن عبد الرحمٰن بن عوف ) سے حدیث بیان کی کہ انھوں نے عمر بن عبد العز یز کو سائب بن یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پو چھتے ہو ئے سنا کہہ رہے تھے : کیا آپ نے مکہ میں قیام کرنے کے بارے میں ( رسول اللہ کا ) کو ئی فرما ن سنا ہے؟ سائب نے جواب دیا : میں نے علاء بن حضرمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا : کہہ رہے تھے : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فر ما رہے تھے : ( مکہ سے ) ہجرت کر جا نے والے کے لیے ( منیٰ سے ) لوٹنے کے بعد مکہ میں تین دن قیام کرنا جا ئز ہے ۔ گو یا آپ یہ فر ما رہے تھے ۔ کہ اس سے زیادہ نہ ٹھہرے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3298

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ يَقُولُ لِجُلَسَائِهِ: مَا سَمِعْتُمْ فِي سُكْنَى مَكَّةَ؟ فَقَالَ السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ: سَمِعْتُ الْعَلَاءَ، - أَوْ قَالَ الْعَلَاءَ بْنَ الْحَضْرَمِيِّ - قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُقِيمُ الْمُهَاجِرُ بِمَكَّةَ بَعْدَ قَضَاءِ نُسُكِهِ ثَلَاثًا»
Al-'Ala' b. al-Hadrami reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: The Muhijir should stay at Mecca after performing the rituals (of Hajj) but for three (days) only.
سفیان بن عیینہ نے ہمیں عبد الرحمٰن بن حمید سے خبر دی انھوں نے کہا : میں نے عمر بن عبد لعزیز سے سنا ، وہ اپنے نشینوں سے کہہ رہے تھے : تم ( حج کے بعد مکہ میں ٹھہرنے کے بارے میں کیا سنا ، ؟سائب بن یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں علاء ۔ ۔ ۔ یا کہا : علاء بن حضرمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ۔ ۔ ۔ ۔ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " ہجرت کر جا نے والا اپنی عبادت ( حج یا عمرہ ) مکمل کرنے کے بعد مکہ میں تین دن ٹھہر سکتا ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3299

وحَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، جَمِيعًا عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالحِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَيْدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ يَسْأَلُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ، فَقَالَ السَّائِبُ: سَمِعْتُ الْعَلَاءَ بْنَ الْحَضْرَمِيِّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «ثَلَاثُ لَيَالٍ يَمْكُثُهُنَّ الْمُهَاجِرُ بِمَكَّةَ بَعْدَ الصَّدَرِ»
Al-'Ala' b. al-Hadrami reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: It is only for three nights that a Muhajir should stay at Mecca after the completion of the rituals of Hajj.
صالح نے عبد الرحمٰن بن حمید سے روایت کی کہ انھوں نے عمر بن عبد العزیز سے سنا ، وہ سائب بن یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سوال کر رہے تھے تو سائب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا : میں نے علاء بن حضری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے : میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فر ما رہے تھے ۔ مہاجر ( منیٰ سے ) لو ٹنے کے بعد تین را تیں مکہ میں ٹھہرسکتا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3300

وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، وَأَمْلَاهُ عَلَيْنَا إِمْلَاءً، أَخْبَرَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ، أَنَّ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ الْعَلَاءَ بْنَ الْحَضْرَمِيِّ، أَخْبَرَهُ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «مَكْثُ الْمُهَاجِرِ بِمَكَّةَ بَعْدَ قَضَاءِ نُسُكِهِ ثَلَاثٌ»،
Al- Ala' b. al-Hadrami reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: The stay at Mecca after the completion of his rituals (of Hajj) is only for three days.
اسماعیل بن محمد بن سعد نے مجھے خبر دی کہ حمید بن عبد الرحمٰن بن عوف نے انھیں بتا یا کہ سائب بن یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں بتا یا کہ علاء بن حضرمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خبر دی : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " مہا جر کا اپنی عبادت مکمل کرنے کے بعد مکہ میں قیام تین دن تک کا ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3301

وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، مِثْلَهُ
Ibn Juraij narrated this hadith with the same chain of transmitters.
ضحا ک بن مخلد نے ہمیں حدیث بیان کی ، ( کہا : ) ہمیں ابن جریج نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند خبر دی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3302

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ - فَتْحِ مَكَّةَ - «لَا هِجْرَةَ، وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ، وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا» وَقَالَ يَوْمَ الْفَتْحِ - فَتْحِ مَكَّةَ - «إِنَّ هَذَا الْبَلَدَ حَرَّمَهُ اللهُ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ، فَهُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَإِنَّهُ لَمْ يَحِلَّ الْقِتَالُ فِيهِ لِأَحَدٍ قَبْلِي، وَلَمْ يَحِلَّ لِي إِلَّا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، فَهُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، لَا يُعْضَدُ شَوْكُهُ، وَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهُ، وَلَا يَلْتَقِطُ إِلَّا مَنْ عَرَّفَهَا، وَلَا يُخْتَلَى خَلَاهَا»، فَقَالَ الْعَبَّاسُ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِلَّا الْإِذْخِرَ، فَإِنَّهُ لِقَيْنِهِمْ وَلِبُيُوتِهِمْ، فَقَالَ: «إِلَّا الْإِذْخِرَ»،
Ibn 'Abbas (Allah be pleased with him) reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying on the Day of Victory over Mecca: There is no Hijra (emigration) but only Jihad and good intention; and when you are called to battle, then go forth. He also said on the Day of Victory over Mecca: Allah made this town sacred on the day He created the earth and the heavens; so it is -sacred by the sacred- ness conferred on it by Allah until the Day of Resurrection and fighting in it was not lawful to anyone before me, and it was made lawful for me only during an hour on one day, for it is sacred by the sacredness conferred on it by Allah until the Day of Resurrection. Its thorns are not to be cut, its game is not to be molested, and the things dropped are to be picked up only by one who makes a public announcement of it, and its fresh herbage is not to be cut. Abbas (Allah be pleased with him) said: Messenger of Allah, exception may be made in case of rush, for it is useful for their blacksmiths and for their houses. He (the Holy Prophet) conceding the suggestion of 'Abbas) said: Except rush.
جریر نے ہمیں منصور سے خبر دی انھوں نے مجا ہد سے انھوں نے طاوس سے انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فر ما یا : " اب ہجرت نہیں ہے البتہ جہاد اور نیت باقی ہے اور جب تمھیں نفیر عام ( جہاد میں حا ضری ) کے لیے کہا جا ئے تو نکل پڑو ۔ اور آپ نے فتح مکہ کے دن فر ما یا : بلا شبہ یہ شہر ( ایسا ) ہے جسے اللہ نے ( اس وقت سے ) حرمت عطا کی ہے جب سے اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ۔ یہ اللہ کی ( عطا کردہ ) حرمت ( کی وجہ ) سے قیامت تک کے لیے محترم ہے اور مجھ سے پہلے کسی ایک کے لیے اس میں لڑا ئی کو حلال قرار نہیں دیا کیا اور میرے لیے بھی دن میں سے ایک گھڑی کے لیے ہی اسے حلال کیا گیا ہے ( اب ) یہ اللہ کی ( عطا کردہ ) حرمت کی وجہ سے قیامت کے دن تک حرا م ہے اس کے کا ٹنے نہ کا ٹے جا ئیں اس کے شکار کو ڈرا کر نہ بھگا یا جا ئے کو ئی شخص اس میں گری ہو ئی چیز کو نہ اٹھا ئے سوائے اس کے جو اس کا اعلا ن کرے ، نیز اس کی گھا س بھی نہ کا ٹی جا ئے ۔ اس پر حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !سوائے اذخر ( خوشبو دار گھا س ) کے وہ ان کے لوہا روں اور گھروں کے لیے ( ضروری ) ہے تو آپ نے فر ما یا : " سوائے اذخر کے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3303

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، فِي هَذَا الْإِسْنَادِ، بِمِثْلِهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ: «يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ»، وَقَالَ: بَدَلَ الْقِتَالِ: «الْقَتْلَ» وَقَالَ: «لَا يَلْتَقِطُ لُقَطَتَهُ إِلَّا مَنْ عَرَّفَهَا»
A hadith like this has been narrated on the authority of Mansur, but he did not mention: On that very day He created the heavens and the earth, and he (the narrator) substituted the word fighting (qital) for killing (qatl), and further said: No one is to pick up the dropped thing except one who makes a public announcement of it.
مفضل نے ہمیں منصور سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ، انھوں نے " جس دن سے اللہ تعا لیٰ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا " کے الفا ظ ذکر نہیں کیے ۔ " قتال " ( لڑائی ) کے بجا ئے " قتل " کا لفظ کہا اور کہا " یہاں کی گری پڑی چیز اس شخص کے سوا جو اس کا اعلا ن کرے ، کو ئی نہ اٹھا ئے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3304

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْعَدَوِيِّ، أَنَّهُ قَالَ لِعَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ وَهُوَ يَبْعَثُ الْبُعُوثَ إِلَى مَكَّةَ: ائْذَنْ لِي أَيُّهَا الْأَمِيرُ أُحَدِّثْكَ قَوْلًا قَامَ بِهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْغَدَ مِنْ يَوْمِ الْفَتْحِ، سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ، وَوَعَاهُ قَلْبِي، وَأَبْصَرَتْهُ عَيْنَايَ حِينَ تَكَلَّمَ بِهِ، أَنَّهُ حَمِدَ اللهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ مَكَّةَ حَرَّمَهَا اللهُ وَلَمْ يُحَرِّمْهَا النَّاسُ، فَلَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَسْفِكَ بِهَا دَمًا، وَلَا يَعْضِدَ بِهَا شَجَرَةً، فَإِنْ أَحَدٌ تَرَخَّصَ بِقِتَالِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا، فَقُولُوا لَهُ: إِنَّ اللهَ أَذِنَ لِرَسُولِهِ، وَلَمْ يَأْذَنْ لَكُمْ، وَإِنَّمَا أَذِنَ لِي فِيهَا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، وَقَدْ عَادَتْ حُرْمَتُهَا الْيَوْمَ كَحُرْمَتِهَا بِالْأَمْسِ، وَلْيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ ، فَقِيلَ لِأَبِي شُرَيْح: مَا قَالَ لَكَ عَمْرٌو؟ قَالَ: أَنَا أَعْلَمُ بِذَلِكَ مِنْكَ يَا أَبَا شُرَيْح، «إِنَّ الْحَرَمَ لَا يُعِيذُ عَاصِيًا، وَلَا فَارًّا بِدَمٍ، وَلَا فَارًّا بِخَرْبَةٍ»
Abu Shuraih al-'Adawi reported that he said to Amr b. Sa'id when he was sending troops to Mecca: Let me tell you something. O Commander, which Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said on the day following, the Conquest which my ears heard and my heart has retained, and my eyes saw as he spoke it. He praised Allah and extolled Him and then said: Allah, not men, has made Mecca sacred; so it is not permissible for any person believing in Allah and the Last Day to shed blood in it, or lop a tree in it. If anyone seeks a concession on the basis of fighting of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), tell him that Allah permitted His Messenger, but not you, and He gave him permission only for an hour on one day, and its sacredness was restored on the very day like that of yesterday. Let him who is present convey the information to him who is absent. It was said to Abu Shuraih: What did Amr say to you? He said: I am better informed of that than you, Abu Shuraih, but the sacred territory does not grant protection to one who is disobedient, or one who runs away after shedding blood, or one who runs away after committing
ابو شریح عدوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے عمرو بن سعید سے جب وہ ( ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے خلا ف ) مکہ کی طرف لشکر بھیج رہا تھا کہا : اے امیر ! مجھے اجا زت دیں ۔ میں آپ کو ایک ایسا فرمان بیان کروں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دوسرے دن ارشاد فر ما یا تھا ۔ اسے میرے دونوں کا نوں نے سنا ، میرے دل نے یا د رکھا اور جب آپ نے اس کے الفا ظ بو لے تو میرے دونوں آنکھوں نے آپ کو دیکھا ۔ آپ نے اللہ تعا لیٰ کی حمد و ثنا بیان کی ، پھر فرمایا : " بلا شبہ مکہ کو اللہ نے حرمت عطا کی ہے لوگوں نے نہیں ۔ ۔ کسی آدمی کے لیے جو اللہ اور یو آخرت پر ایما ن رکھتا ہو حلال نہیں کہ وہ اس میں خون بہا ئے اور نہ ( یہ حلال ہے کہ ) کسی درخت کو کا ٹے ۔ اگر کو ئی شخص اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لڑا ئی کی بنا پر رخصت نکا لے تو اسے کہہ دینا : بلا شبہ اللہ نے اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اجا زت دی تھی تمھیں اس کی اجا زت نہیں دی تھی اور آج ہی اس کی حرمت اسی طرح واپس آگئی ہے جیسے کل اس کی حرمت موجود تھی اور جو حا ضر ہے ( یہ بات ) اس تک پہنچا دے جو حا ضر نہیں ۔ اس پر ابو شریح رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا گیا : ( جواب میں ) عمرو نے تم سے کیا گہا ؟ ( کہا : ) اس نے جواب دیا : اے ابو شریح !میں یہ بات تم سے زیادہ جا نتا ہوں جرم کسی نافر مان ( باغی ) کو خون کر کے بھا گ آنے والے کو اور چوری کر کے فرار ہو نے والے کو پناہ نہیں دیتا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3305

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَعُبَيْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ، جَمِيعًا عَنِ الْوَلِيدِ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ هُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ: لَمَّا فَتَحَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ، قَامَ فِي النَّاسِ، فَحَمِدَ اللهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ. ثُمَّ قَالَ: إِنَّ اللهَ حَبَسَ عَنْ مَكَّةَ الْفِيلَ، وَسَلَّطَ عَلَيْهَا رَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ، وَإِنَّهَا لَنْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ كَانَ قَبْلِي، وَإِنَّهَا أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، وَإِنَّهَا لَنْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ بَعْدِي، فَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا، وَلَا يُخْتَلَى شَوْكُهَا، وَلَا تَحِلُّ سَاقِطَتُهَا إِلَّا لِمُنْشِدٍ، وَمَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ: إِمَّا أَنْ يُفْدَى، وَإِمَّا أَنْ يُقْتَلَ ، فَقَالَ الْعَبَّاسُ: إِلَّا الْإِذْخِرَ يَا رَسُولَ اللهِ، فَإِنَّا نَجْعَلُهُ فِي قُبُورِنَا وَبُيُوتِنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِلَّا الْإِذْخِرَ» فَقَامَ أَبُو شَاهٍ - رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ - فَقَالَ: اكْتُبُوا لِي يَا رَسُولَ اللهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اكْتُبُوا لِأَبِي شَاهٍ»، قَالَ الْوَلِيدُ: فَقُلْتُ لِلْأَوْزَاعِيِّ: مَا قَوْلُهُ: اكْتُبُوا لِي يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: «هَذِهِ الْخُطْبَةَ الَّتِي سَمِعَهَا مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
Abu Huraira, (Allah be pleased with him) reported. When Allah, the Exalted and Majestic, granted Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) victory over Mecca, he stood before people and praised and extolled Allah and then said: Verily Allah held back the elephants from Mecca and gave the domination of it to His Messenger and believers, and it (this territory) was not violable to anyone before me and it was made violable to me for an hour of a day, and it shall not be violable to anyone after me. So neither molest the game, nor weed out thorns from it. And it is not lawful for anyone to pick up a thing dropped but one who makes public announcement of it. And it a relative of anyone is killed he is entitled to opt for one of two things. Either he should be paid blood-money or he can take life as (a just retribution). 'Abbas (Allah be pleased with him) said: Allah's Messenger, but Idhkhir (a kind of herbage), for we use it for our graves and for our houses, whereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: With the exception of Idhkhir. A person known as Abu Shah, one of the people of Yemen, stood up and said: Messenger of Allah, (kindly) write it for me. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said I Write it for Abu Shah. Walid said: I asked al-Auzai': What did his saying mean: Write it for me, Messenger of Allah ? He said: This very address that he had heard from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ).
ولید بن مسلم نے ہمیں حدیث بیان کی ، ( کہا ) ہمیں اوزاعی نے حدیث سنا ئی ۔ ( کہا : ) مجھے یحییٰ بن ابی کثیر نے حدیث سنا ئی ۔ ( کہا : ) مجھے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن نے اور ( انھوں نے کہا ) مجھے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیا نکی ، انھو نےکہا : جب اللہ عزوجل نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ پر فتح عطا کی تو آپ لوگوں میں ( خطبہ دینے کے لیے ) کھڑے ہو ئے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی ، پھر فر ما یا : "" بلا شبہ اللہ نے ہا تھی کو مکہ سے رو ک دیا ۔ اور اپنے رسول اور مومنوں کو اس پر تسلط عطا کیا ، مجھ سے پہلے یہ ہر گز کسی کے لیے حلال نہ تھا میرے لیے دن کی ایک گھڑی کے لیے حلال کیا گیا ۔ اور میرے بعد یہ ہر گز کسی کے لیے حلال نہ ہو گا ۔ اس لیے نہ اس کے شکار کو ڈرا کر بھگا یا جا ئے اور نہ اس کے کا نٹے ( دار درخت ) کا ٹے جا ئیں ۔ اور اس میں گری پڑی کو ئی چیز اٹھا نا اعلان کرنے والے کے سواکسی کے لیے حلال نہیں ۔ اور جس کا کو ئی قریبی ( عزیز ) قتل کر دیا جا ئے اس کے لیے دو صورتوں میں سے وہ ہے جو ( اس کی نظر میں ) بہتر ہو : یا اس کی دیت دی جا ئے یا ( قاتل ) قتل کیا جا ئے ۔ اس پر حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !اذخر کے سوا ہم اسے اپنی قبروں ( کی سلوں کی درزوں ) اور گھروں ( کی چھتوں ) میں استعمال کرتے ہیں ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" اذخر کے سوا ۔ اس پر اہل یمن میں سے ایک آدمی ابو شاہ کھڑے ہو ئے اور کہا : اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ( یہ سب ) میرے لیے لکھوادیجیے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" ابو شاہ کے لیے لکھ دو ۔ ولید نے کہا : میں نے اوزاعی سے پو چھا : اس ( یمنی ) کا یہ کہنا "" اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے لکھوا دیں ۔ ( اس سے مراد ) کیا تھا؟ انھوں نے کہا : یہ خطبہ ( مراد تھا ) جو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3306

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ يَحْيَى، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: إِنَّ خُزَاعَةَ قَتَلُوا رَجُلًا مِنْ بَنِي لَيْثٍ عَامَ فَتْحِ مَكَّةَ بِقَتِيلٍ مِنْهُمْ قَتَلُوهُ، فَأُخْبِرَ بِذَلِكَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَكِبَ رَاحِلَتَهُ، فَخَطَبَ، فَقَالَ: إِنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ حَبَسَ عَنْ مَكَّةَ الْفِيلَ، وَسَلَّطَ عَلَيْهَا رَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ، أَلَا وَإِنَّهَا لَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِي، وَلَنْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ بَعْدِي، أَلَا وَإِنَّهَا أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنَ النَّهَارِ، أَلَا وَإِنَّهَا سَاعَتِي هَذِهِ حَرَامٌ، لَا يُخْبَطُ شَوْكُهَا، وَلَا يُعْضَدُ شَجَرُهَا، وَلَا يَلْتَقِطُ سَاقِطَتَهَا إِلَّا مُنْشِدٌ، وَمَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ: إِمَّا أَنْ يُعْطَى - يَعْنِي الدِّيَةَ -، وَإِمَّا أَنْ يُقَادَ - أَهْلُ الْقَتِيلِ - ، قَالَ: فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ يُقَالُ لَهُ أَبُو شَاهٍ، فَقَالَ: اكْتُبْ لِي يَا رَسُولَ اللهِ، فَقَالَ: «اكْتُبُوا لِأَبِي شَاهٍ»، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ: إِلَّا الْإِذْخِرَ، فَإِنَّا نَجْعَلُهُ فِي بُيُوتِنَا وَقُبُورِنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِلَّا الْإِذْخِرَ»
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported: The people of the Khuza'ah tribe killed a man of the tribe of Laith in the Year of Victory as a retaliation for one whom they had killed (whom the people of the tribe of Laith had killed). It was reported to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). He mounted his camel and delivered this address: Verily Allah, the Exalted and Majestic, held back the Ele- phants from Mecca, and gave its domination to His Messenger and believers. Behold, it was not violable for anyone before me and it will not be violable for anyone after me. Behold, it was made violable for me for an hour of a day; and at this very hour it has again been made inviolable (for me as well as for others). So its thorns are not to be cut, its trees are not to be lopped, and (no one is allowed to) pick up a thing dropped, but the one who makes an announcement of it. And one whose fellow is killed is allowed to opt between two alternatives: either he should receive blood-money or get the life of the (murderer) in return. He (the narrator said): A person from the Yemen, who was called Abu Shah, came to him and said: Messenger of Allah, write it down for me, whereupon he (Allah's Messenger) said: Write it down for Abu Shah. One of the persons from among the Quraish also said: Except Idhkhir, for we use it in our houses ant our graves. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Except Idhkhir.
شیبان نے یحییٰ سے روایت کی ، ( کہا : ) مجھے ابو سلمہ نے خبر دی ، انھوں نے حجرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے : فتح مکہ کے سال خزاعہ نے بنو لیث کا ایک آدمی اپنے ایک مقتول کے بدلے میں جسے انھوں نے ( بنولیث ) نے قتل کیا تھا قتل کر دیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی گئی تو آپ اپنی سواری پر بیٹھے اور خطبہ ارشاد فر ما یا : " بلا شبہ اللہ عزوجل نے ہا تھی کو مکہ ( پر حملے ) سے روک دیا جبکہ اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مومنوں کو اس پر تسلط عطا کیا ۔ مجھ سے پہلے یہ کسی کے لیے حلال نہیں تھا اور میرے بعد بھی ہر گز کسی کے لیے حلال نہ ہو گا ۔ سن لو!یہ میرے لیے دن کی ایک گھڑی بھر حلال کیا گیا تھا اور ( اب ) یہ میری اس موجودہ گھڑی میں بھی حرمت والا ہے نہ ڈنڈے کے ذریعے سے اس کے کانٹے جھا ڑے جا ئیں نہ اس کے درخت کا ٹے جائیں اور نہ ہی اعلان کرنے والے کے سوا اس میں گری ہو ئی چیز اٹھا ئے اور جس کا کو ئی قریبی قتل کر دیا گیا اس کے لیے دو صورتوں میں سے وہ ہے جو ( اس کی نظر میں ) بہتر ہو : ہا سے عطا کر دیا جا ئے ۔ یعنی خون بہا ۔ ۔ ۔ یا مقتول کے گھر والوں کو اس سے بدلہ لینے دیا جا ئے ۔ کہا : تو اہل یمن میں سے ایک آدمی آیا جسے ابو شاہ کہا جا تا تھا اس نے کہا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے لکھوا دیں آپ نے فر ما یا : " ابو شاہ کو لکھ دو ۔ قریش کے ایک آدمی نے عرض کی : اذخر کے سوا ، ( کیونکہ ) ہم اسے اپنے گھروں اور اپنی قبروں میں استعمال کرتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اذخر کے سوا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3307

حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَعْيَنَ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا يَحِلُّ لِأَحَدِكُمْ أَنْ يَحْمِلَ بِمَكَّةَ السِّلَاحَ»
Jabir (Allah be pleased with him) reported: I heard Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) say: It is not permissible for any one of you to carry weapons in Mecca.
حضرت جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا : میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فر ما رہے تھے : " تم میں سے کسی کے لیے مکہ میں اسلحہ اٹھا نا حلال نہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3308

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، وَيَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، أَمَّا الْقَعْنَبِيُّ، فَقَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، وَأَمَّا قُتَيْبَةُ، فَقَالَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ، وقَالَ يَحْيَى: وَاللَّفْظُ لَهُ، قُلْتُ لِمَالِكٍ: أَحَدَّثَكَ ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ وَعَلَى رَأْسِهِ مِغْفَرٌ، فَلَمَّا نَزَعَهُ جَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: ابْنُ خَطَلٍ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ، فَقَالَ: «اقْتُلُوهُ»، فَقَالَ مَالِكٌ: نَعَمْ
Anas b. Malik (Allah be pleased with them) reported that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) entered Mecca in the Year of Victory with a helmet on his head; and when he took it off, a man came to him and said: Ibn Khatal is hanging on to the curtains of the Ka'ba, whereupon he said: Kill him. Malik (one of the narrators) attested this statement having been made.
عبد اللہ بن مسلمہ قعنبی یحییٰ بن یحییٰ اور قتیبہ بن سعید نے ہمیں حدیث بیان کی ، قعنبی نے کہا : میں نے امام مالک کے سامنے قراءت کی قتیبہ نے کہا : ہم سے امام مالک نے حدیث بیان کی اور یحییٰ نے کہا ۔ ۔ ۔ الفا ظ انھی کے ہیں میں نے امام مالک سے پو چھا : کیا بن شہاب نے آپ کو حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح کے سال مکہ میں دا خل ہو ئے اور آپ کے سر مبارک پر خود تھا جب آپ نے اسے اتارا تو آپ کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا : ابن خطل کعبہ کے پردوں سے چمٹا ہوا ہے آپ نے فر ما یا : " اے قتل کر دو ؟تو امام مالک نے جوا ب دیا ۔ : ہا ں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3309

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وقَالَ قُتَيْبَةُ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمَّارٍ الدُّهْنِيُّ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ الْأَنْصَارِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ - وَقَالَ قُتَيْبَةُ: دَخَلَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ - وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ بِغَيْرِ إِحْرَامٍ ، وَفِي رِوَايَةِ قُتَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ
Jabir b. 'Abdullah al-Ansari (Allah be pleased with them) reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) entered Mecca and Qutaiba (another narrator) stated that he entered Mecca in the Year of Victory, wearing a black turban, but not wearing the Ihram.
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی اور قتیبہ بن سعید چقفی نے ہمیں حدیث بیان کی ۔ ۔ ۔ یحییٰ نے کہا : ہمیں معاویہ بن عمار دہنی نے ابو زبیر سے خبر دی اور قتیبہ نے کہا : ہمیں حدیث بیان کی ۔ ۔ ۔ انھوں نے جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں دا خل ہوئے ۔ ۔ ۔ قتیبہ نے کہا : فتح مکہ کے دن ۔ ۔ ۔ بغیر احرا م کے داخل ہو ئے اور آپ ( کے سر مبا رک ) پر سیا ہ عمامہ تھا ۔ قتیبہ کی روایت میں ہے ( معاویہ بن عمار نے ) کہا : ہمیں ابو زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3310

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَكِيمٍ الْأَوْدِيُّ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَمَّارٍ الدُّهْنِيِّ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ، وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ»
Jabir b. Abdullah reported that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) entered on the day of Victory of Mecca wearing a black turban on his head.
شریک نے ہمیں عمار دہنی سے خبر دی انھوں نے ابو زبیر سے انھوں نے جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن دا خل ہو ئے تو آپ ( کے سرمبارک ) پر سیا ہ رنگ کا عمامہ تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3311

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَا: أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مُسَاوِرٍ الْوَرَّاقِ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ أَبِيهِ، «أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ النَّاسَ وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ»
Amr b. Huraith reported on the authority of his father that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) addressed the people (on the day of the Victory of Mecca) with a black turban on his head.
وکیع نے ہمیں مساوروراق سے خبردی ، انھوں نے جعفر بن عمرو بن حریث سے انھوں نے اپنے والد ( عمرہ بن حریث بن عمرو مخزومی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطبہ دیا جبکہ آپ ( کے سر مبارک ) پر سیاہ عمامہ تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3312

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَالْحَسَنُ الْحُلْوَانِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ مُسَاوِرٍ الْوَرَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنِي، وَفِي رِوَايَةِ الْحُلْوَانِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ جَعْفَرَ بْنَ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: «كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ، وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ، قَدْ أَرْخَى طَرَفَيْهَا بَيْنَ كَتِفَيْهِ»، وَلَمْ يَقُلْ أَبُو بَكْرٍ: عَلَى الْمِنْبَرِ
Ja'far b. 'Amr b. Huraith reported his father as saying: As if I am seeing Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) on the pulpit with a black turban on his head, and its two ends hanging between his shoulders. Abu Bakr (another narrator) did not make mention of: Upon the pulpit .
ابو بکر بن ابی شیبہ اور حسن حلوانی نے ہمیں حدیث بیان کی دونوں نے کہا : ہمیں ابو اسامہ نے مساور وراق سے حدیث بیان کی ۔ کہا : مجھے حدیث بیان کی ( جعفر بن عمرو نے ) اور حلوانی کی روایت میں ہے کہا : میں نے جعفر بن عمرو بن حریث سے سنا ۔ ۔ ۔ انھوں نے اپنے والد ( عمرہ بن حریث رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی ، انھوں نے کہا : جیسے میں ( اب بھی ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر دیکھ رہا ہوں ، آپ ( کے سر مبارک ) پر سیاہ عمامہ ہے آپ نے اس کے دونوں کناروں کو اپنے دونوں کندھوں کے درمیا ن لٹکا یا ہوا ہے ابو بکر ( بن ابی شیبہ ) نے " منبرپر " کے الفاظ نہیں کہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3313

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيَّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ اللهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ إِبْرَاهِيمَ حَرَّمَ مَكَّةَ وَدَعَا لِأَهْلِهَا، وَإِنِّي حَرَّمْتُ الْمَدِينَةَ كَمَا حَرَّمَ إِبْرَاهِيمُ مَكَّةَ، وَإِنِّي دَعَوْتُ فِي صَاعِهَا وَمُدِّهَا بِمِثْلَيْ مَا دَعَا بِهِ إِبْرَاهِيمُ لِأَهْلِ مَكَّةَ»
Abdullah b. Zaid b. 'Asim (Allah be pleased with him) reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Verily Ibrahim declared Mecca sacred and supplicated (for blessings to be showered) upon its inhabitants, and I declare Medina to be sacred as lbrahim had declared Mecca to be sacred. I have supplicated (Allah for His blessings to be showered) in its sa' and its mudd (two standards of weight and measurement) twice as did Ibrahim for the inhabitants of Mecca.
عبد العزیز یعنی محمد دراوردی کے بیٹے نے عمرو بن یحییٰ مازنی سے حدیث بیان کی انھوں نے عباد بن تمیم سے انھوں نے اپنے چچا عبد اللہ بن زید عاصم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " بلا شبہ ابرا ہیم ؑنے مکہ کو حرم قرار دیا اور اس کے رہنے والوں کے لیے دعا کی اور میں نے مدینہ کو حرم قرار دیا جیسے ابرا ہیم ؑ نے مکہ کو حرم قراردیا تھا اور میں نے اس کے صاع اور مد میں سے دگنی ( بر کت ) کی دعا کی جتنی ابرا ہیم ؑنے اہل مکہ کے لیے کی تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3314

وحَدَّثَنِيهِ أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ الْمُخْتَارِ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، ح وَحَدَّثَنَاهُ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا الْمَخْزُومِيُّ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، كُلُّهُمْ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى هُوَ الْمَازِنِيُّ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ. أَمَّا حَدِيثُ وُهَيْبٍ فَكَرِوَايَةِ الدَّرَاوَرْدِيِّ: «بِمِثْلَيْ مَا دَعَا بِهِ إِبْرَاهِيمُ»، وَأَمَّا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ فَفِي رِوَايَتِهِمَا: «مِثْلَ مَا دَعَا بِهِ إِبْرَاهِيمُ»
This hadith has been narrated through another chain of transmitters with a slight variation of words.
عبدالعزیز یعنی ابن مختار سلیمان بن بلال اور وہیب ( بن خالد باہلی ) سب نے عمرو بن یحییٰ مازنی سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی وہیب کی حدیث درااوردی کی حدیث کی طرح ہے : " اس سے دگنی ( بر کت ) کی جتنی بر کت کی برا ہیمؑ نے دعا کی تھی " جبکہ سلیمان بن بلال اور عبد العزیز بن مختار دونوں کی روایت میں ہے " جتنی ( برکت کی ) ابرا ہیمؑ نے دعا کی تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3315

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا بَكْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُضَرَ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ إِبْرَاهِيمَ حَرَّمَ مَكَّةَ، وَإِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا» يُرِيدُ الْمَدِينَةَ
Rafi' b. Khadij reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Ibrahim declared Mecca as sacred and I declare sacred the area between its two stony grounds (lava lands by which he meant Medina).
عبد اللہ بن عمرو بن عثمان نے رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " بلا شبہ حضرت ابرا ہیم ؑ نے مکہ کو حرم ٹھہرا یا اور میں اس ( شہر ) کی دونوں سیاہ پتھر زمینوں کے درمیان میں واقع حصے کو حرم قرار دیتا ہوں ۔ ۔ ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد مدینہ تھا ۔ ۔ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3316

وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ، خَطَبَ النَّاسَ، فَذَكَرَ مَكَّةَ وَأَهْلَهَا وَحُرْمَتَهَا، وَلَمْ يَذْكُرِ الْمَدِينَةَ وَأَهْلَهَا وَحُرْمَتَهَا، فَنَادَاهُ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ، فَقَالَ: «مَا لِي أَسْمَعُكَ ذَكَرْتَ مَكَّةَ وَأَهْلَهَا وَحُرْمَتَهَا، وَلَمْ تَذْكُرِ الْمَدِينَةَ وَأَهْلَهَا وَحُرْمَتَهَا، وَقَدْ حَرَّمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا»، وَذَلِكَ عِنْدَنَا فِي أَدِيمٍ خَوْلَانِيٍّ إِنْ شِئْتَ أَقْرَأْتُكَهُ، قَالَ: فَسَكَتَ مَرْوَانُ، ثُمَّ قَالَ: قَدْ سَمِعْتُ بَعْضَ ذَلِكَ
Nafi' b. Jubair reported that Marwan b. al-Hakam (Allah be pleased with him) addressed people and made mention of Mecca and its inhabitants and its sacredness, but he made no mention of Medina, its inhabitants and its sacredness. Rafi' b. Khadij called to him and said: What is this that I hear you making mention of Mecca and its inhabitants and its sacredness, but you did not make mention of Medina and its inhabitants and its sacredness, while the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) has also declared sacred (the area) between its two lava lands (Medina)? And (we have record of this) with us written on Khaulani parchment. If you like, I can read it out to you. Thereupon Marwan became silent, and then Said: I too have heard some part of it.
نافع بن جبیر سے روایت ہے کہ مروان بن حکم نے لوگون کو خطا ب کیا ، اس نے مکہ کے باشبدوں اور اس کی حرمت کا تذکرہ کیا اور مدینہ اس کے باشندوں اور اس کی حرمت کا تذکرہ نہ کیاتو رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بلند آواز سے اس کو مخا طب کیا اور کہا : کیا ہوا ہے ؟ میں سن رہا ہوں کہ تم نے مکہ اس کے باشندوں اور اس کی حرمت کا تذکرہ کیا لیکن مدینہ اس کے باشندوں اور اس کی حرمت کا تذکرہ نہیں کیا ، حالانکہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے دونوں سیاہ پتھروں والی زمینوں کے درمیان میں واقع علا قے کو حرم قرار دیا ہے اور ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ) وہ فر ما ن خولانی چمڑے میں ہمارے پاس محفوظ ہے ۔ اگر تم چاہو تو اسے میں تمھیں پڑھا دوں ۔ اس پر مروان خاموش ہوا پھر کہنے لگا : اس کا کچھ حصہ میں نے بھی سنا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3317

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ، كِلَاهُمَا عَنْ أَبِي أَحْمَدَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ الْأَسْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ إِبْرَاهِيمَ حَرَّمَ مَكَّةَ، وَإِنِّي حَرَّمْتُ الْمَدِينَةَ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا، لَا يُقْطَعُ عِضَاهُهَا، وَلَا يُصَادُ صَيْدُهَا»
Jabir (Allah be pleased with him) reported Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Ibrahim declared Mecca as sacred; I declare Medina, that between the two mountains, as inviolable. No tree should be lopped and no game is to be molested.
حضرت جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا : " بلا شبہ ابرا ہیم ؑ نے مکہ کو حرم قرار دیا اور میں مدینہ کو جو ان دو سیاہ پتھر یلی زمینوں کے درمیان ہے حرم قرار دیتا ہوں ، نہ اس کے کا نٹے دار درخت کا ٹے جا ئیں اور نہ اس کے شکار کے جا نوروں کا شکار کیا جا ئے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3318

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ نُمَيْرٍ، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ لَابَتَيِ الْمَدِينَةِ أَنْ يُقْطَعَ عِضَاهُهَا، أَوْ يُقْتَلَ صَيْدُهَا»، وَقَالَ: «الْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ، لَا يَدَعُهَا أَحَدٌ رَغْبَةً عَنْهَا إِلَّا أَبْدَلَ اللهُ فِيهَا مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْهُ، وَلَا يَثْبُتُ أَحَدٌ عَلَى لَأْوَائِهَا وَجَهْدِهَا إِلَّا كُنْتُ لَهُ شَفِيعًا، أَوْ شَهِيدًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ»،
Amir b. Sa'd reported on the authority of his father (Allah be pleased with him) that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: I have declared sacred the territory between the two lava plains of Medina, so its trees should not be cut down, or its game killed; and he also said: Medina is best for them if they knew. No one leaves it through dislike of it without Allah putting in it someone better than he in place of him; and no one will stay there in spite of its hardships and distress without my being an intercessor or witness on behalf of him on the Day of Resurrection.
عبد اللہ بن نمیر نے کہا : ہمیں عثمان بن حکیم نے حدیث بیان کی ( کہا ) ۔ مجھ سے عامر بن سعد نے اپنے والد ( سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے حدیث بیان کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " میں مدینہ کی دو سیاہ پتھریلی زمینوں کے درمیانی حصے کو حرا م ٹھہرا تا ہوں کہ اس کے کا نٹے دار درخت کاٹے جا ئیں یا اس میں شکار کو مارا جا ئے ۔ اور آپ نے فر ما یا : " اگر یہ لو گ جا ن لیں تو مدینہ ان کے لیے سب سے بہتر جگہ ہے ۔ کو ئی بھی آدمی اس سے بے رغبتی کرتے ہو ئے اسے چھوڑ کر نہیں جا تا مگر اس کے بدلے میں اللہ تعا لیٰ ایسا شخص اس میں لے آتا ہے جو اس ( جا نے والے ) سے بہتر ہو تا ہے اور کو ئی شخص اس کی تنگدستی اور مشقت پر ثابت قدم نہیں رہتا مگر میں قیامت کے دن اس کے لیے سفارشی یاگواہ ہوں گا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3319

وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ الْأَنْصَارِيُّ، أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ثُمَّ ذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ، وَزَادَ فِي الْحَدِيثِ: «وَلَا يُرِيدُ أَحَدٌ أَهْلَ الْمَدِينَةِ بِسُوءٍ إِلَّا أَذَابَهُ اللهُ فِي النَّارِ ذَوْبَ الرَّصَاصِ، أَوْ ذَوْبَ الْمِلْحِ فِي الْمَاءِ»
Amir b. Sa'd b. Abu Waqqas reported on the authority of his father (Allah be pleased with him) that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said, and then the (above-mentioned) hadith was narrated with this addition: None should nurse ill-will towards the people of Medina, or Allah will melt him in fire like the melting of lead or the dissolution of salt in water.
مروان بن معاویہ نے ہمیں حدیث بیان کی ( کہا : ) ہمیں عثمان بن حکیم انصاری نے حدیث بیان کی ، ( کہا : ) مجھے عامر بن سعد بن ابی وقاص نے اپنے والد سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا ۔ ۔ ۔ پھر ابن نمیر کی حدیث کی طرح بیان کیا اور حدیث میں ان الفاظ کا اضافہ کیا : " اور کو ئی شخص نہیں جو اہل مدینہ کے ساتھ برا ئیکا ارادہ کرے گا مگر اللہ تعا لیٰ اسے آگ میں سیسے کے پگھلنے یاپانی میں نمک کے پگھلنے کی طرح پگھلا دے گا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3320

وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، جَمِيعًا عَنِ الْعَقَدِيِّ، قَالَ عَبْدٌ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، أَنَّ سَعْدًا رَكِبَ إِلَى قَصْرِهِ بِالْعَقِيقِ، فَوَجَدَ عَبْدًا يَقْطَعُ شَجَرًا، أَوْ يَخْبِطُهُ، فَسَلَبَهُ، فَلَمَّا رَجَعَ سَعْدٌ، جَاءَهُ أَهْلُ الْعَبْدِ فَكَلَّمُوهُ أَنْ يَرُدَّ عَلَى غُلَامِهِمْ - أَوْ عَلَيْهِمْ - مَا أَخَذَ مِنْ غُلَامِهِمْ، فَقَالَ: «مَعَاذَ اللهِ أَنْ أَرُدَّ شَيْئًا نَفَّلَنِيهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبَى أَنْ يَرُدَّ عَلَيْهِمْ»
Amir b. Sa'd reported that Sa'd rode to his castle in al-'Aqiq and found a slave cutting down the trees, or beating off their leaves, so he stripped him off his belongings. When Sa'd returned, there came to him the masters of the slave and negotiated with him asking him to return to their slave or to them what he had taken from their slave, whereupon he said: God forbid that I should return anything which Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) has given me as spoil, and refused to return anything to them.
اسماعیل بن محمد نے عا مر بن سعد سے روایت کی کہ حضرت سعد ( بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) ( مدینہ کے قریب ) عقیق میں اپنے محل کی طرف روانہ ہو ئے انھوں نے ایک غلام کو دیکھا وہ درخت کا ٹ رہا تھا یا اس کے پتے چھاڑ رہا تھا انھوں نے اس سے ( اس لباس اور سازو سامان ) سلب کر لیا ۔ جب حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( مدینہ ) لو ٹے تو غلام کے مالک ان کے پاس حا ضر ہو ئے اور ان سے گفتگو کی کہ انھوں نے جو ان کے غلام کو ۔ ۔ ۔ یا انھیں ۔ ۔ ۔ واپس کردیں ۔ انھوں نے کہا : اللہ کی پناہ کہ میں کو ئی ایسی چیز واپس کروں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بطور غنیمت دی ہے اور انھوں نے وہ ( سامان ) انھیں واپس کرنے سے انکا ر کر دیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3321

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَابْنُ حُجْرٍ، جَمِيعًا عَنْ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو، مَوْلَى الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ حَنْطَبٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي طَلْحَةَ: «الْتَمِسْ لِي غُلَامًا مِنْ غِلْمَانِكُمْ يَخْدُمُنِي»، فَخَرَجَ بِي أَبُو طَلْحَةَ يُرْدِفُنِي وَرَاءَهُ، فَكُنْتُ أَخْدُمُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّمَا نَزَلَ، وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ: ثُمَّ أَقْبَلَ حَتَّى إِذَا بَدَا لَهُ أُحُدٌ، قَالَ: «هَذَا جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ»، فَلَمَّا أَشْرَفَ عَلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ: «اللهُمَّ إِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ جَبَلَيْهَا مِثْلَ مَا حَرَّمَ بِهِ إِبْرَاهِيمُ مَكَّةَ، اللهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِي مُدِّهِمْ وَصَاعِهِمْ»
Anas b. Malik (Allah be pleased with him) reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to Abu Talha (Allah be pleased with him): Find for me a servant from amongst your boys to serve me. Abu Talha went out along with me and made me sit behind him. And I used to serve Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) whenever he got down from the camel. And in one hadith he said: He proceeded and when (the mountain of) Uhud was within sight, he said: This is the mountain which loves us and we love it. And as he came close to Medina he said: O Allah, I declare (the area) between the two mountains of it (Medina) sacred just as Ibrahim declared Mecca as sacred. O Allah, bless them (the people of Medina) in their mudd and sa'.
اسماعیل بن جعفر نے ہمیں ھدیث بیان کی ، ( کہا ) مجھے مطلب بن عبد اللہ بن خطا ب کے مولیٰ عمرو بن ابی عمرو نے خبر دی کہ انھوں نے انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا : " میرے لیے اپنے ( انصار کے ) لڑکوں میں سے ایک لڑکا ڈھونڈو جو میری خدمت کیا کرے ۔ ابو طلحہ مجھے سواری پر پیچھے بٹھا ئے ہو ئے لے کر نکلے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہاں بھی قیام فر ماتے ، میں آپ کی خدمت کرتا ۔ اور ( اس ) حدیث میں کہا : پھر آپ ( لو ٹکر ) آئے حتی کہ جب کو ہ اُحد آپ کے سامنے نما یاں ہوا تو آپ نے فرمایا : " یہ پہاڑ ہے جو ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں " پھر جب بلندی سے مدینہ پر نگا ہ ڈا لی تو فرمایا : " اے اللہ !میں اس دونوں پہاڑوں کے درمیان کے علاقے کو حرم قرار دیتا ہوں جس طرح ابرا ہیم ؑ نے مکہ کو حرا م قرار دیا تھا ۔ اے اللہ !ان ( اہل مدینہ ) کے لیے ان کے مداور صاع میں برکت عطا فر ما ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3322

وَحَدَّثَنَاهُ سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: إِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا
Anas b. Malik reported a hadith like this from Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) except with this variation that he said: I declare sacred the area between its two lava mountains.
یعقوب بن عبد الرحمٰن القاری نے ہمیں عمرو بن ابی عمرو سے حدیث بیان کی انھوں نے انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ۔ ۔ ۔ مگر انھوں نے کہا : " میں اس کی دونوں کالے سنگریزوں والی زمینوں کے درمیانی حصے کو حرم قرار دیتا ہوں ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3323

وَحَدَّثَنَاهُ حَامِدُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: أَحَرَّمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ؟ قَالَ: نَعَمْ مَا بَيْنَ كَذَا إِلَى كَذَا، فَمَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا، قَالَ: ثُمَّ قَالَ لِي: هَذِهِ شَدِيدَةٌ «مَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يَقْبَلُ اللهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفًا، وَلَا عَدْلًا»، قَالَ: فَقَالَ ابْنُ أَنَسٍ: «أَوْ آوَى مُحْدِثًا»
Asim reported: I asked Anas b. Malik whether Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had declared Medina as sacred. He said: Yes. (the area) between so and so. He who made any innovation in it, and further said to me: It is something serious to make any innovation in it (and he who does it) there is upon him the curse of Allah, and that of the angels and of all the people, Allah will not accept from him on the Day of Resurrection either obligatory acts or the surpererogatory acts. Ibn Anas said: Or he accommodates an innovator.
عاصم نے ہمیں حدیث بیان کی کہا : میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پو چھا : کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کو حرم قرار دیا تھا؟ انھوں نے کہا : ہاں ، فلاں مقام فلاں مقام تک ( کا علاقہ ) جس نے اس میں کو ئی بدعت نکا لی ، پھر انھوں نے مجھ سے کہا : یہ سخت وعید ہے : " جس نے اس میں بدعت کا ارتکاب کیا اس پر اللہ کی فرشتوں کی اور تمام انسانوں کی لعنت ہو گی ، قیامت کے دن اللہ تعا لیٰ اس کی طرف سے نہ کو ئی عذر وحیلہ قبو ل فر مائے گا نہ کو ئی بدلہ ۔ کہا : ابن انس نے کہا : یا ( جس نے ) کسی بدعت کا ارتکاب کرنے والے کو پناہ دی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3324

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسًا، أَحَرَّمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ؟ قَالَ: «نَعَمْ، هِيَ حَرَامٌ لَا يُخْتَلَى خَلَاهَا، فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ»
Asim reported: I asked Anas (Allah be pleased with him) whether Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had declared Medina as sacred. He said: Yes, it is sacred, so its tree is not to be cut; and he who did that let the curse of Allah and that of the angels and of all people be upon him.
ہمیں عاصم احول نے خبر دی کہا ، میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا : کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کو حرم قرار دیا ہے؟ انھوں نے کہا : ہاں ، یہ حرم ہے اس کی گھاس نہ کا ٹی جا ئے جس نے ایسا کیا اس پر اللہ کی ، فرشتوں کی ، اور سب لوگوں کی لعنت ہو گی ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3325

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اللهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِي مِكْيَالِهِمْ، وَبَارِكْ لَهُمْ فِي صَاعِهِمْ، وَبَارِكْ لَهُمْ فِي مُدِّهِمْ»
Anas b. Malik (Allah be pleased with him) reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Allah bless them in their measurements, bless them in their sa's and bless them in their mudd.
اسحاق بن عبد اللہ بن ابی طلحہ نے حجرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " اےاللہ !ان ( اہل مدینہ ) کے لیے ان کے ناپنے کے پیمانے میں بر کت عطا فر ما ، ان کے صاع میں بر کت عطا فر ما ۔ اور ان کے مد میں بر کت فر ما ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3326

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ السَّامِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ يُونُسَ، يُحَدِّثُ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللهُمَّ اجْعَلْ بِالْمَدِينَةِ ضِعْفَيْ مَا بِمَكَّةَ مِنَ الْبَرَكَةِ»
Anas b. Malik (Allah he pleased with him) reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: O Allah, increase in Medina twice the blessings (Thou showered) on Mecca.
زہری نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : اے اللہ !مدینہ میں اس سے دگنی برکت رکھ جتنی مکہ میں ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3327

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، جَمِيعًا عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، قَالَ أَبُو كُرَيْبٍ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَاى الْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ [ص:995]: خَطَبَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، فَقَالَ: مَنْ زَعَمَ أَنَّ عِنْدَنَا شَيْئًا نَقْرَؤُهُ إِلَّا كِتَابَ اللهِ وَهَذِهِ الصَّحِيفَةَ - قَالَ: وَصَحِيفَةٌ مُعَلَّقَةٌ فِي قِرَابِ سَيْفِهِ - فَقَدْ كَذَبَ، فِيهَا أَسْنَانُ الْإِبِلِ، وَأَشْيَاءُ مِنَ الْجِرَاحَاتِ، وَفِيهَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمَدِينَةُ حَرَمٌ مَا بَيْنَ عَيْرٍ إِلَى ثَوْرٍ، فَمَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا [ص:996]، أَوْ آوَى مُحْدِثًا، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يَقْبَلُ اللهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفًا [ص:998]، وَلَا عَدْلًا، وَذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ، يَسْعَى بِهَا أَدْنَاهُمْ، وَمَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، أَوِ انْتَمَى إِلَى غَيْرِ مَوَالِيهِ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يَقْبَلُ اللهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفًا، وَلَا عَدْلًا» وَانْتَهَى حَدِيثُ أَبِي بَكْرٍ، وَزُهَيْرٍ عِنْدَ قَوْلِهِ «يَسْعَى بِهَا أَدْنَاهُمْ»، وَلَمْ يَذْكُرَا مَا بَعْدَهُ. وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِمَا: مُعَلَّقَةٌ فِي قِرَابِ سَيْفِهِ،
Ibrahim al-Taimi reported on the authority of his father: 'Ali b. Abi Talib (Allah be pleased with him) addressed us and said: He who thought that we have besides the Holy Qur'an anything else that we recite, he told a lie. And this document which is hanging by the sheath of the sword contains but the ages of the camels, and the nature of the wounds. He (Hadrat 'Ali) reported Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Medina is sacred from 'Air to Thaur; So if anyone makes an innovation or accommodates an innovator, the curse of Allah, the angels, and all persons will fall upon him, and Allah will not accept any obligatory or supererogatory act as recompense from them. And the protection granted by the Muslims is one and must be respected by the humblest of them. If anyone makes a false claim to paternity, or being a client of other than his own masters, there is upon him the curse of Allah, the angels, and all the people. Allah will not accept from him any recompense in the form of obligatory acts or supererogatory acts. The hadith transmitted on the authority of Abu Bakr and Zabair ends with (these words): The humblest among them should respect it; and what follows after it is not mentioned there, and in the hadith transmitted by them (these words are) not found: (The document was hanging) on the sheath of his sword.
ہمیں ابو بکر بن ابی شیبہ زہیر بن حرب اور ابو کریب سب نے ابو معاویہ سے حدیث بیان کی ( کہا ) ہمیں اعمش نے ابراہیم تیمی سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ہمیں علی بن ابی طا لب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خطبہ دیا اور کہا : جس نے یہ گمان کیا کہ ہمارے پاس کتاب اللہ اور اس صحیفہ ۔ ۔ ۔ ( راوی نے ) کہا : اور وہ صحیفہ ان کی تلوار کے تھیلے کے ساتھ لٹکا ہوا تھا ۔ ۔ ۔ کے علاوہ کچھ ہے جسے ہم پڑھتے ہیں تو اس نے جھوٹ بولا اس میں ( دیت کے ) کچھ احکام ہیں ۔ اور اس میں یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : "" عیر سے ثور تک کے درمیان ( سارا ) مدینہ حرم ہے : جس نے اس میں کسی بدعت کا ارتکاب کیا بدعت کے کسی مرتکب کو پناہ دی تو اس پر اللہ کی فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہو گی ۔ قیامت کے دن اللہ تعا لیٰ اس سے کو ئی عذر قبول کرے گا نہ کو ئی بدلہ اور سب مسلمانوں کی ذمہ داری ( امان ) ایک ( جیسی ) ہے ان کا ادنیٰ شخص بھی ایسا کرسکتا ہے ( امان دے سکتا ہے ) جس شخص نے اپنے والد کے سواکسی اور کا ( بیٹا ) ہو نے کا دعویٰ کیا یا جس ( غلام ) نے اپنے موالی ( آزاد کرنے والوں ) کے سوا کسی اور کی طرف نسبت اختیار کی اس پر اللہ کی ، فرشتوں کی ا اور سب لوگوں کی لعنت ہے ۔ قیامت کے دن اللہ تعا لیٰ اس سے کو ئی عذر قبول فرمائے گا نہ بدلہ ابو بکر اور زہیر کی حدیث آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان "" ان کا ادنیٰ شخص بھی ایسا کر سکتا ہے "" پر ختم ہو گئی اور ان دونوں نے وہ حصہ ذکر نہیں کیا جو اس کے بعد ہے اور نہ ان کی حدیث میں یہ الفاظ ہیں : "" وہ ان کی تلوار کے تھیلے کے ساتھ لٹکا ہوا تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3328

وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، ح وحَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، جَمِيعًا عَنِ الْأَعْمَشِ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي كُرَيْبٍ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ إِلَى آخِرِهِ، وَزَادَ فِي الْحَدِيثِ: «فَمَنْ أَخْفَرَ مُسْلِمًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفٌ، وَلَا عَدْلٌ»، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِمَا: «مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ»، وَلَيْسَ فِي رِوَايَةِ وَكِيعٍ ذِكْرُ يَوْمِ الْقِيَامَةِ،
A hadith like this has been narrated on the authority of A'mash with the same chain of transmitters (but at the end) these words are added: He who violated the covenant with a Muslim, there is upon him the curse of Allah, of angels and of all people. Neither an obligatory act nor a supererogatory act would be accepted from him as recompense on the Day of Resurrection; and in the hadith transmitted by two other narrators these words are not found: He who claimed false paternity. And in the hadith transmitted by Waki' there is no mention of the Day of Resurrection.
علی بن مسہر اور وکیع دونوں نے اعمش سے سی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی جس طرح آخر تک ابو معاویہ سے ابو کریب کی روایت کردہ حدیث ہے اور ( اسمیں ) یہ اجافہ کیا : " لہٰذا جس نے کسی مسلمان کی امان تو ڑی اس پر اللہ تعا لیٰ کی ( تمام ) فرشتوں کی اور سب انسانوں کی لعنت ہے قیامت کے دن اس سے کو ئی عذرقبول کیا جا جا ئے گا نہ بدلہ ۔ ان دونوں کی حدیث میں یہ الفا ظ نہیں ہیں " جس نے اپنے والد کے سوا کسی اور کی نسبت اختیار کی " اور نہ وکیع کی روایت میں قیامت کے دن کا تذکرہ ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3329

وحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ مُسْهِرٍ، وَوَكِيعٍ، إِلَّا قَوْلَهُ: «مَنْ تَوَلَّى غَيْرَ مَوَالِيهِ»، وَذِكْرَ اللَّعْنَةِ لَهُ
A hadith like this has been narrated with the same chain of transmitters by A'mash with a slight variation of words.
سفیان نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ ابن مسہر اور وکیع کی حدیث کی طرح بیان کی مگر اس میں " جس نے اپنے موالی ( آزاد کرنے والوں ) کے علاوہ کسی کی طرف نسبت اختیار کی " اور اس پر لعنت کا ذکر نہیں ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3330

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي صَالِح، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْمَدِينَةُ حَرَمٌ، فَمَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا، أَوْ آوَى مُحْدِثًا، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَدْلٌ، وَلَا صَرْفٌ»،
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Medina is a sacred territory, so he who made any innovation in it. or gave protection to an innovator, there is upon him the curse of Allah, that of the angels and that of all the people. There would not be accepted on the Day of Resurrection either obligatory acts or supererogatory acts from him.
زائد ہ نے سلیمان سے انھوں نے ابو صالح سے انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا : " مدینہ حرم ہے جس نے اس میں کسی بدعت کا ارتکاب کیا یا کسی بدعت کے مرتکب کو پنا ہ دی اس پر اللہ کی فرشتوں کی اور سب انسانوں کی لعنت ہے ۔ قیامت کے دن اس سے کو ئی عذر قبول کیا جا ئے گا نہ کو ئی بدلہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3331

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ النَّضْرِ بْنِ أَبِي النَّضْرِ، حَدَّثَنِي أَبُو النَّضْرِ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللهِ الْأَشْجَعِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَلَمْ يَقُلْ: «يَوْمَ الْقِيَامَةِ» وَزَادَ: «وَذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ يَسْعَى بِهَا أَدْنَاهُمْ، فَمَنْ أَخْفَرَ مُسْلِمًا، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَدْلٌ، وَلَا صَرْفٌ»
A hadith like this has been narrated on the authority of A'mash with the same chain of transmitters, but no mention has been made of the Day of Resurrection. But this addition is made: The protection granted by Muslims is one and must be respected by the humblest of them. And he who broke the covenant made by a Muslim, there is a curse of Allah, of his angels, and of the whole people upon him, and neither an obligatory act nor a supererogatory act would be accepted from him as recompense on the Day of Resurrection.
سفیان نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ، اور انھوں نے " قیامت کے دن " کے الفاظ نہیں کہے اور یہ اضافہ کیا : " اور تمام مسلمانوں کا ذمہ ایک ( جیسا ) ہے ان کا ادنیٰآدمی بھی پناہ کی پیش کش کر سکتا ہے جس نے کسی مسلمان کی امان توڑی اس پر اللہ کی فرشتوں کی اور سب انسانوں کی لعنت ہے ۔ قیامت کے دن اس سے کو ئی بدلہ قبول کیا جا ئے گا نہ کو ئی عذر ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3332

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: لَوْ رَأَيْتُ الظِّبَاءَ تَرْتَعُ بِالْمَدِينَةِ مَا ذَعَرْتُهَا، قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا حَرَامٌ»
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported: If I were to see deer grazing in Medina, I would have never molested them, for Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) has stated: There is between the two lava mountains a sacred territory.
ہمیں یحییٰ بن یحییٰ نے حدیث سنا ئی کہا : میں نے امام مالک کے سامنے قراءت کی کہ ابن شہاب سے روایت ہے ۔ انھوں نے سعید بن مسیب سے انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، وہ کہا کرتے تھے : اگر میں مدینہ میں ہرنیاں چرتی ہو ئی دیکھوں ، تو میں انھیں ہراساں نہیں کروگا ( کیونکہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اس کے دو سیاہ پتھریلے میدانوں کے درمیان کا علاقہ حرم ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3333

وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: «حَرَّمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَيْنَ لَابَتَيِ الْمَدِينَةِ»، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: «فَلَوْ وَجَدْتُ الظِّبَاءَ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا مَا ذَعَرْتُهَا»، وَجَعَلَ اثْنَيْ عَشَرَ مِيلًا حَوْلَ الْمَدِينَةِ حِمًى
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) declared sacred the territory between two lava mountains of Medina. Abu Huraira said: If I were to find deer in the territory between the two mountains, I would not molest them, and he (the Holy Prophet) declared twelve miles of suburb around Medina as a prohibited pasture.
معمر نے ہمیں زہری سے حدیث بیان کی انھوں نے سعید بن مسیب سے انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کے دو سیاہ پتھروں والے میدانوں کے درمیانی حصے کو حرم قرار دیا ہے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اگر میں ان دو سیاہ پتھریلے میدانوں کے درمیان ہرنیوں کو پاؤں تو میں انھیں ہراساں نہیں کروں گا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کے اردگرد بارہ میل کا علاقہ محفوظ چراگاہ قراردیا ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3334

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِح، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ: كَانَ النَّاسُ إِذَا رَأَوْا أَوَّلَ الثَّمَرِ جَاءُوا بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا أَخَذَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «اللهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي ثَمَرِنَا، وَبَارِكْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا، وَبَارِكْ لَنَا فِي صَاعِنَا، وَبَارِكْ لَنَا فِي مُدِّنَا، اللهُمَّ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ عَبْدُكَ وَخَلِيلُكَ وَنَبِيُّكَ، وَإِنِّي عَبْدُكَ وَنَبِيُّكَ، وَإِنَّهُ دَعَاكَ لِمَكَّةَ، وَإِنِّي أَدْعُوكَ لِلْمَدِينَةِ بِمِثْلِ مَا دَعَاكَ لِمَكَّةَ، وَمِثْلِهِ مَعَهُ»، قَالَ: ثُمَّ يَدْعُو أَصْغَرَ وَلِيدٍ لَهُ فَيُعْطِيهِ ذَلِكَ الثَّمَرَ
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported that when the people saw the first fruit (of the season or of plantation) they brought it to Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). When he received it he said: O Allah, bless us in our fruits; and bless us in our city; and bless us in our sa's and bless us in our mudd. O Allah, Ibrahim was Thy servant, Thy friend, and Thy apostle; and I am Thy servant and Thy apostle. He (Ibrahim) made supplication to Thee for (the showering of blessings upon) Mecca, and I am making supplication to Thee for Medina just as he made supplication to Thee for Mecca, and the like of it in addition. He would then call to him the youngest child and give him these fruits.
امام مالک بن انس کے سامنے جن احادیث کی قراءت کی گئی ان میں سے سہیل بن ابی صالح نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا : لوگ جب ( کسی موسم کا ) پہلا پھل دیکھتے تو اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے آتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اسے پکڑ تے تو فرماتے اے اللہ !ہمارے پھلوں میں برکت عطا فرما ۔ ہمارے لیے شہر ( مدینہ ) میں برکت عطا فرما ہمارے لیے ہمارے صاع میں بر کت عطا فر ما اور ہمارے مد میں بر کت عطا فر ما ۔ اےاللہ !بلا شبہ ابرا ہیم ؑتیرے بندے تیرے خلیل اور تیرے نبی تھے میں تیرا بندہ اور نبی ہوں انھوں نے تجھ سے مکہ کے لیے دعا کی ، میں تجھ سے مدینہ کے لیے اتنی ( برکت ) کی دعا کرتا ہوں جو انھوں نے مکہ کے لیے کی اور اس کے ساتھ اتنی ہی مزید برکت کی بھی ۔ ( با ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : پھر آپ اپنے بچوں میں سب سے چھوٹے بچے کو بلا تے اور وہ پھل اسے دے دیتے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3335

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَدَنِيُّ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِح، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُؤْتَى بِأَوَّلِ الثَّمَرِ، فَيَقُولُ: «اللهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا، وَفِي ثِمَارِنَا، وَفِي مُدِّنَا، وَفِي صَاعِنَا بَرَكَةً مَعَ بَرَكَةٍ»، ثُمَّ يُعْطِيهِ أَصْغَرَ مَنْ يَحْضُرُهُ مِنَ الْوِلْدَانِ
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was given the first fruit and he said: O Allah, shower blessings upon us in our city, and in our fruits, in our mudd and in our sa's, blessings upon blessings, and he would then give that to the youngest of the children present there.
عبد العزیز بن محمد مدنی نے ہمیں سہیل بن ابی صالح سے خبر دی انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جب ( کسی موسم کا ) پہلا پھل پیش کیا جا تا تو آپ فر ما تے : " اے اللہ !ہمارے لیے ہمارے شہر ( مدینہ ) میں ہمارے پھلوں میں ہمارے مد میں اور ہمارے صاع میں برکت پر بر کت فر ما " پھر آپ وہ پھل اپنے پاس موجود بچوں میں سب سے چھوٹے بچے کو دے دیتے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3336

حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ابْنِ عُلَيَّةَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ وُهَيْبٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ، أَنَّهُ حَدَّثَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، مَوْلَى الْمَهْرِيِّ، أَنَّهُ أَصَابَهُمْ بِالْمَدِينَةِ جَهْدٌ وَشِدَّةٌ، وَأَنَّهُ أَتَى أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، فَقَالَ لَهُ: إِنِّي كَثِيرُ الْعِيَالِ، وَقَدْ أَصَابَتْنَا شِدَّةٌ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَنْقُلَ عِيَالِي إِلَى بَعْضِ الرِّيفِ، فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: لَا تَفْعَلْ، الْزَمِ الْمَدِينَةَ، فَإِنَّا خَرَجْنَا مَعَ نَبِيِّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - أَظُنُّ أَنَّهُ قَالَ - حَتَّى قَدِمْنَا عُسْفَانَ، فَأَقَامَ بِهَا لَيَالِيَ، فَقَالَ النَّاسُ: وَاللهِ مَا نَحْنُ هَا هُنَا فِي شَيْءٍ، وَإِنَّ عِيَالَنَا لَخُلُوفٌ مَا نَأْمَنُ عَلَيْهِمْ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «مَا هَذَا الَّذِي بَلَغَنِي مِنْ حَدِيثِكُمْ؟» - مَا أَدْرِي كَيْفَ قَالَ - «وَالَّذِي أَحْلِفُ بِهِ - أَوْ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ - لَقَدْ هَمَمْتُ - أَوْ إِنْ شِئْتُمْ لَا أَدْرِي أَيَّتَهُمَا قَالَ - لَآمُرَنَّ بِنَاقَتِي تُرْحَلُ، ثُمَّ لَا أَحُلُّ لَهَا عُقْدَةً حَتَّى أَقْدَمَ الْمَدِينَةَ»، وَقَالَ: «اللهُمَّ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ حَرَّمَ مَكَّةَ فَجَعَلَهَا حَرَمًا، وَإِنِّي حَرَّمْتُ الْمَدِينَةَ حَرَامًا مَا بَيْنَ مَأْزِمَيْهَا، أَنْ لَا يُهْرَاقَ فِيهَا دَمٌ، وَلَا يُحْمَلَ فِيهَا سِلَاحٌ لِقِتَالٍ، وَلَا تُخْبَطَ فِيهَا شَجَرَةٌ إِلَّا لِعَلْفٍ، اللهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا، اللهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي صَاعِنَا، اللهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي مُدِّنَا، اللهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي صَاعِنَا، اللهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي مُدِّنَا، اللهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا، اللهُمَّ اجْعَلْ مَعَ الْبَرَكَةِ بَرَكَتَيْنِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، مَا مِنَ الْمَدِينَةِ شِعْبٌ، وَلَا نَقْبٌ إِلَّا عَلَيْهِ مَلَكَانِ يَحْرُسَانِهَا حَتَّى تَقْدَمُوا إِلَيْهَا»، ثُمَّ قَالَ لِلنَّاسِ: «ارْتَحِلُوا»، فَارْتَحَلْنَا، فَأَقْبَلْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ، فَوَالَّذِي نَحْلِفُ بِهِ أَوْ يُحْلَفُ بِهِ - الشَّكُّ مِنْ حَمَّادٍ - مَا وَضَعْنَا رِحَالَنَا حِينَ دَخَلْنَا الْمَدِينَةَ حَتَّى أَغَارَ عَلَيْنَا بَنُو عَبْدِ اللهِ بْنِ غَطَفَانَ، وَمَا يَهِيجُهُمْ قَبْلَ ذَلِكَ شَيْءٌ
Abu Sa'id Maula al-Mahri reported that they were hard pressed by the distress and hardship of Medina, and he come to AbU Sa'Id al-Khudri and said to him: I have a large family (to support) and we are enduring hardships; I have, therefore, made up my mind to take my family to some fertile land. Thereupon Abu Sa'id said: Don't do that, stick to Medina, for we have come out with Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), and (I think that he also said) until we reached 'Usfan, and he (the Prophet along with his Companions) stayed there for some nights. There the people said: By Allah, we are lying here idle, whereas our children are unprotected behind us, and we do not feel secure about them. This (apprehension of theirs) reached Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), whereupon he said: What is this matter concerning you that has reached me? (I do not retain how he said it, whether he said like this: ) By Him (in the name of Whom) I take oath, (or he said like this: ) By Him in Whose Hand is my life, I made up my mind or if you like (I do not retain what word did he actually say), I should command my camel to proceed and not to let it halt until it comes to Medina and then said: Ibrahim declared Mecca as the sacred territory and it became sacred, and I declare Medina as the sacred territory-the area between the two mountains ('Air and Uhud). Thus no blood is to be shed within its (bounds) and no weapon is to be carried for fighting, and the leaves of the trees there should not be beaten off except for fodder. O Allah, bless us in our city; O Allah, bless us in our sil; O Allah, bless us in our mudd; O Allah, bless us in our sa; O Allah, bless us in our mudd. O Allah, bless us in our city. O Allah, bless with this blessing two more blessings. By Him in Whose Hand is my life, there is no ravine or mountain path of Medina which is not protected by two angels until you reach there. (He then said to the people: ) Proceed, and we, therefore, proceeded and we came to Medina By Him (in Whose name) we take oath and (in Whose name) oath is taken (Hammad is in doubt about it), we had hardly put down our camel saddles on arriving at Medina that we were attacked by the people of the tribe of 'Abdullah b. Ghatafan but none dared to do it before.
حماد بن اسماعیل بن علیہ نے ہمیں ہمیں حدیث بیا ن کی ، ( کہا : ) ہمیں میرے والد نے وہیب سے حدیث بیان کی ، انھوں نے یحییٰ بن ابی اسحاق سے روایت کی کہ انھوں نےمہری کےمولیٰ ابو سعید سے حدیث بیان کی کہ انھیں مدینہ میں بدحالی اورسختی نےآلیا ، وہ ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے اور ان سے کہا : میں کثیر العیال ہوں اورہمیں تنگدستی نے آلیا ہے ، میرا ارادہ ہے کہ میں ا پنے افراد خانہ کو کسی سر سبز وشاداب علاقے کی طرف منتقل کردوں ۔ تو ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےکہا : ایسا مت کرنا ، مدینہ میں ہی ٹھہرے رہو ، کیونکہ ہم اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( سفر پر ) نکلے ۔ میرا خیال ہے انھوں نےکہا ۔ حتیٰ کہ ہم عسفان پہنچے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں چند راتیں قیام فرمایا ، تو لوگوں نے کہا : ہم یہاں کسی خاص مقصد کے تحت نہیں ٹھہر ے ہوئے ، اور ہمارے افراد خانہ پیچھے ( اکیلے ) ہیں ہم انھیں محفوظ نہیں سمجھتے ، ان کی یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " یہ کیا بات ہے جو تمھاری طرف سے مجھے پہنچی ہے؟ " ۔ میں نہیں جانتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےکس طرح فرمایا ۔ " اس ذات کی قسم جس کی میں قسم کھاتا ہوں ۔ " یا ( فرمایا ) " اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!میں نےارادہ کیایا ( فرمایا ) اگرتم چاہو ۔ میں نہیں جانتا کہ آپ نے ان دونوں میں سے کون سا جملہ ارشاد فرمایا : میں اپنی اونٹنی پر پالان رکھنے کا حکم د وں ، پھر اس کی ایک گرہ بھی نہ کھولوں یہاں تک کہ مدینہ پہنچ جاؤں ۔ " اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " اے اللہ!بلاشبہ ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کی حرمت کا اعلان کیا ، اور اسے حرم بنایا ، اور میں نے مدینہ کو اس کے دونوں پہاڑوں کے درمیان کو حرمت والا قرار دیا کہ اس میں خون نہ بہایا جائے ، اس میں لڑائی کے لئے اسلحہ نہ اٹھایا جائے اور اس میں چارے کے سوا ( کسی اورغرض سے ) اس کے درختوں کے پتے نہ جھاڑے جائیں ۔ اے اللہ !ہمارے لئے ہمارے شہر ( مدینہ ) میں برکت عطا فرما ۔ اے اللہ !ہمارے لئے ہمارے صاع میں برکت عطا فرما ، اے اللہ!ہمارے لیے ہمارے مد میں برکت عطا فرما ، اے اللہ !ہمارے لئے ہمارے صاع میں برکت عطا فرما ، اے اللہ!ہمارے لیے ہمارے مد میں برکت عطا فرما ، اے اللہ !ہمارے لئے ہمارے شہر ( مدینہ ) میں برکت عطا فرما ۔ اور اس برکت کے ساتھ دو برکتیں ( مزید عطا ) کردے ۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!مدینہ کی کوئی گھاٹی اور درہ نہیں مگر اس پر دوفرشتے ہیں جو اس کی حفاظت کریں گے یہاں تکہ کہ تم اس میں واپس آجاؤ ۔ " پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا " کوچ کرو ۔ " تو ہم نے کوچ کیا اور مدینہ آگئے ۔ اس ذات کی قسم جس کی ہم قسم کھاتے ہیں! یا جس کی قسم کھائی جاتی ہے ۔ یہ شک حماد کی طرف سےہے ۔ مدینہ میں داخل ہوکر ہم نے اپنی سواریوں کے پالان بھی نہیں اتارے تھے کہ بنو عبداللہ بن غطفان نے ہم پر حملہ کردیا اور اس سے پہلے کوئی چیز انھیں مشتعل نہیں کررہی تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3337

وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ، مَوْلَى الْمَهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اللهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي صَاعِنَا وَمُدِّنَا، وَاجْعَلْ مَعَ الْبَرَكَةِ بَرَكَتَيْنِ»،
Abu Sa'id al-Kbudri (Allah be pleased with him) reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: O Allah, bless us in our sa' and mud and shower with its blessings two other blessings (multiply blessings showerted upon it).
علی بن مبارک سے روایت ہے ، ( کہا : ) ہمیں یحییٰ بن ابی کثیر نے حدیث بیان کی ، ( کہا : ) ہمیں مہری کے مولیٰ ابوسعید نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! نے فرمایا : " اللہ ہمارے مد اور صاع میں برکت عطا فرما اورایک برکت کے ساتھ دو برکتیں ( مزید ) عطافرما ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3338

وَحَدَّثَنَاهُ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا شَيْبَانُ، ح وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا حَرْبٌ يَعْنِي ابْنَ شَدَّادٍ، كِلَاهُمَا عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، مِثْلَهُ
A hadith like this has been narrated by Yabya b. Abu Kathir with the same chain of transmitters.
شیبان اورحرب ، یعنی ابن شداد دونوں نے یحییٰ بن ابی کثیر سے اسی سندکے ساتھ ، اسی کے مانند حدیث بیان کی ،
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3339

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، مَوْلَى الْمَهْرِيِّ، أَنَّهُ جَاءَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ لَيَالِي الْحَرَّةِ، فَاسْتَشَارَهُ فِي الْجَلَاءِ مِنَ الْمَدِينَةِ، وَشَكَا إِلَيْهِ أَسْعَارَهَا وَكَثْرَةَ عِيَالِهِ، وَأَخْبَرَهُ أَنْ لَا صَبْرَ لَهُ عَلَى جَهْدِ الْمَدِينَةِ وَلَأْوَائِهَا، فَقَالَ لَهُ: وَيْحَكَ لَا آمُرُكَ بِذَلِكَ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا يَصْبِرُ أَحَدٌ عَلَى لَأْوَائِهَا، فَيَمُوتَ، إِلَّا كُنْتُ لَهُ شَفِيعًا - أَوْ شَهِيدًا - يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِذَا كَانَ مُسْلِمًا»
Abu Sa'id Maula al-Mahri reported that he came to Abu Sa'id al-Khudri during the nights (of the turmoil) of al-Barrah, and sought his advice about leaving Medina, and complained of the high prices prevailing therein and his large family, and informed him that he could not stand the hardships of Medina and its rugged surrounding. He said to him: Woe to you; I will not advise you to do it, for I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: No one will endure hardships of Medina without my being an intercessor or a witness on his behalf on the Day of Resurrectiar), if he is a Muslim.
سعید بن ابوسعید نے مہری کے آزاد کردہ غلام ، ابو سعید سے روایت کی وہ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس حرہ کی راتوں میں آئے ( یعنی جن دنوں مدینہ طیبہ میں ایک فتنہ مشہور ہوا تھا اور ظالموں نے مدینہ کو لوٹا تھا ) اور ان سے مشورہ کیا کہ مدینہ سے کہیں اور چلے جائیں اور ان سے وہاں کی گرانی نرخ ( مہنگائی ) اور کثرت عیال کی شکایت کی اور خبر دی کہ مجھے مدینہ کی محنت اور بھوک پر صبر نہیں آ سکتا تو سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تیری خرابی ہو میں تجھے اس کا مشورہ نہیں دوں گا ( کیونکہ ) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ وہ فرماتے تھے کہ کوئی شخص یہاں کی تکلیفوں پر صبر نہیں کرتا اور پھر مر جاتا ہے ، مگر یہ کہ میں قیامت کے دن اس کا شفیع یا گواہ ہوں گا اگر وہ مسلمان ہو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3340

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، جَمِيعًا عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، وَابْنِ نُمَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «إِنِّي حَرَّمْتُ مَا بَيْنَ لَابَتَيِ الْمَدِينَةِ كَمَا حَرَّمَ إِبْرَاهِيمُ مَكَّةَ»، قَالَ: ثُمَّ كَانَ أَبُو سَعِيدٍ يَأْخُذُ، وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: يَجِدُ أَحَدَنَا فِي يَدِهِ الطَّيْرُ، فَيَفُكُّهُ مِنْ يَدِهِ، ثُمَّ يُرْسِلُهُ
Abd al-Rahman reported on the authority of his father Abu Sa'id (Allah be pleased with him) that he heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: I have declared sacred what is between the two lava grounds of Medina just as Ibrahim (peace be upon him) declared Mecca as sacred. He (the narrator) then said: Abu Sa'id caught hold of (Abu Bakr, another narrator, used the word found ) a bird in his hand and then released it from his hand and set it free.
سعید بن عبدالرحمان بن ابی سعیدخدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی کہ عبدالرحمان نے انھیں اپنےوالد ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے : " میں مدینہ کی دوسیاہ پتھروں والی زمین کے درمیانی حصے کوحرم قرار دیتا ہوں ، جیسے ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کوحرم قرار دیا تھا ۔ " کہا : پھر ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہم میں سے کسی کو پکڑ لیتے ، اور ابو بکر نے کہا : ہم میں سے کسی کو دیکھتے کہ اس کے ہاتھ میں پرندہ ہے ۔ تو اسے اس کے ہاتھ سے چھڑاتے ، پھر اسے آزاد کردیتے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3341

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ يُسَيْرِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، قَالَ: أَهْوَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ إِلَى الْمَدِينَةِ، فَقَالَ: «إِنَّهَا حَرَمٌ آمِنٌ»
Sahl b. Hunif reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) pointed with his hands towards Medina and said: That is a sacred territory and a place of safety.
سہل بن حنیف رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے مدینہ کی طرف اشارہ کیا اورفرمایا : " بلاشبہ یہ حرم ہے ، امن والاہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3342

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ وَهِيَ وَبِيئَةٌ، فَاشْتَكَى أَبُو بَكْرٍ، وَاشْتَكَى بِلَالٌ، فَلَمَّا رَأَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَكْوَى أَصْحَابِهِ، قَالَ: «اللهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْمَدِينَةَ كَمَا حَبَّبْتَ مَكَّةَ أَوْ أَشَدَّ، وَصَحِّحْهَا، وَبَارِكْ لَنَا فِي صَاعِهَا وَمُدِّهَا، وَحَوِّلْ حُمَّاهَا إِلَى الْجُحْفَةِ»
A'isha (Allah be pleased with her) reported: When we came to Medina, and it was an unhealthy, uncogenial place, Abu Bakr fell sick and Bilal also fell sick; and when Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) saw the illness of his Companions he said: O Allah, make Medina as congenial to us as you made Mecca congenial or more than that; make it conducive to health, and bleesus in its sa' and in its mudd, and transfer its fever to al-juhfa.
عبدہ نے ہمیں ہشام سے حدیث بیان کی ، انھوں نے اپنے والدسے اورانھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب ہم مدینہ میں ( ہجرت کر کے ) آئے تو وہاں وبائی بخار پھیلا ہوا تھا ۔ اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ بیمار ہو گئے پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کی بیماری دیکھی تو دعا کی کہ اے اللہ! ہمارے مدینہ کو ہمارے لئے دوست کر دے جیسے تو نے مکہ کو دوست کیا تھا یا اس سے بھی زیادہ اور اس کو صحت کی جگہ بنا دے اور ہمیں اس کے ”صاع“ اور ”مد“ میں برکت دے اور اس کے بخار کو جحفہ کی طرف پھیر دے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3343

وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، وَابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، نَحْوَهُ
This hadith has been narrated by Hisham b. 'Urwa with the same chain of transmitters.
ابو اسامہ اور ابن نمیر دونوں نے ہشام بن عروہ سے اسی سند کےساتھ اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3344

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ صَبَرَ عَلَى لَأْوَائِهَا، كُنْتُ لَهُ شَفِيعًا أَوْ شَهِيدًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ»
Ibn 'Umar (Allah be pleased with them) reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: He who patiently endures the hardships of it (of this city of Medina), I would be an intercessor or a withness on his behalf on the Day of Resurrection.
نافع نے ہمیں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے : " جس نے اس ( مدینہ ) کی تنگ دستی پر صبر کیا ، میں قیامت کے دن اس کے لئے سفارشی ہوں گایا گواہ ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3345

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ قَطَنِ بْنِ وَهْبِ بْنِ عُوَيْمِرِ بْنِ الْأَجْدَعِ، عَنْ يُحَنَّسَ، مَوْلَى الزُّبَيْرِ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا عِنْدَ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ فِي الْفِتْنَةِ، فَأَتَتْهُ مَوْلَاةٌ لَهُ تُسَلِّمُ عَلَيْهِ، فَقَالَتْ: إِنِّي أَرَدْتُ الْخُرُوجَ، يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، اشْتَدَّ عَلَيْنَا الزَّمَانُ، فَقَالَ لَهَا عَبْدُ اللهِ: اقْعُدِي لَكَاعِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «لَا يَصْبِرُ عَلَى لَأْوَائِهَا وَشِدَّتِهَا أَحَدٌ، إِلَّا كُنْتُ لَهُ شَهِيدًا أَوْ شَفِيعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ»
Yuhannis, the freed slave of Zubair, narrated that when he was sitting with Abdullah b. 'Umar (Allah be pleased with him) during the days of turmoil, his freed slave-girl came to him. After saluting him she said: Abu Abd al-Rahmin, I have decided to leave (Medina) for the time is hard for us, whereupon Abdullah said to her: Stay here, foolish lady, for I have heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: For one who shows endurance on the hardships and rigour of it (of Medina) I would be an intercessor or a witness on his behalf on the Day of Resurrection.
امام مالک نے قطن بن وہب بن عویمر بن اجدع سےروایت کی ، انھوں نے حضرت زبیر کے آزاد کردہ غلام یحس سے روایت کی ، انھوں نے انھیں ( قطن کو ) خبردی کہ وہ فتنہ ( واقعہ حرہ ) کے دوران میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ، ان کے پاس ان کی ایک آزاد کردہ لونڈی سلام کرنے پر حاضر ہوئی اور عرض کی : ابو عبدالرحمان ! ہمارےلیے گزرا اوقات مشکل ہوگئی ہے لہذا میں مدینہ سے نقل مکانی کرنا چاہتی ہوں ۔ اس پر حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سے کہا : ( یہیں مدینہ میں ) بیٹھی رہو ، نادان عورت! بلاشبہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا : " کوئی بھی اس تنگدستی اور سختی پر صبر نہیں کرتا مگر قیامت کےدن میں اس کے لئے گواہ ہوں گا یاسفارشی ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3346

وحَدَّثَنَا ابْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، أَخْبَرَنَا الضَّحَّاكُ، عَنْ قَطَنٍ الْخُزَاعِيِّ، عَنْ يُحَنَّسَ، مَوْلَى مُصْعَبٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «مَنْ صَبَرَ عَلَى لَأْوَائِهَا وَشِدَّتِهَا، كُنْتُ لَهُ شَهِيدًا أَوْ شَفِيعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ» يَعْنِي الْمَدِينَةَ
Abdullah b. 'Umar (Allah be pleased with them) said: I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: He who patiently endured the hardships and rigours of (this city, i. e. Medina), I would be his witness and intercessor on the Day of Resurrection.
ضحاک نے ہمیں قطن خزاعی سے خبر دی ، انھوں نے مصعب کے مولیٰ یحس سے ، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " جس نے اس ( شہر ) کی تنگدستی اورسختی پر صبر کیا ، میں قیامت کے دن اس کا گواہ ہوں گایا سفارشی ۔ " ان کی مراد مدینہ سے تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3347

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ، وَابْنُ حُجْرٍ، جَمِيعًا عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَصْبِرُ عَلَى لَأْوَاءِ الْمَدِينَةِ وَشِدَّتِهَا أَحَدٌ مِنْ أُمَّتِي، إِلَّا كُنْتُ لَهُ شَفِيعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَوْ شَهِيدًا»،
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: For one among my Ummah who shows endurance against the hardships and rigours of Medina, I would be an intercessor or a witness on his behalf on the Day of Resurrection.
علاء بن عبدالرحمان ( بن یعقوب ) نے اپنے والدسے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : " میری امت میں سے کوئی شخص مدینہ کی تنگدستی اور مشقت پر صبر نہیں کرتا مگر قیامت کےدن ، میں اس کا سفارشی یاگواہ ہوں گا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3348

وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي هَارُونَ مُوسَى بْنِ أَبِي عِيسَى، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ اللهِ الْقَرَّاظَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ،
A hadith like this has been narrated on the authority of Abu Huraira (Allah be pleased with him) through another chain of transmitters.
ابو عبداللہ قر اظ کہتے ہیں : میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ ۔ ۔ ( آگے ) اسی کے مانند ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3349

وحَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِي صَالِح، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَصْبِرُ أَحَدٌ عَلَى لَأْوَاءِ الْمَدِينَةِ» بِمِثْلِهِ
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: None who shows endurance on the hardships of Medina,... (the rest of the hadith is the same).
صالح بن ابو صالح نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کوئی بھی مدینہ کی مشقتوں پرصبر نہیں ۔ کرتا " ۔ ۔ ۔ ( آگے ) اسی کے مانند ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3350

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَى أَنْقَابِ الْمَدِينَةِ مَلَائِكَةٌ، لَا يَدْخُلُهَا الطَّاعُونُ، وَلَا الدَّجَّالُ»
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: There are at the approaches of Medina angels so that plague and the Dajjal shall not penetrate into it.
نعیم بن عبداللہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نےکہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مدینہ میں داخل ہونے کے راستوں پر فرشتے مقرر ہیں ، اس میں طاعون اور دجال داخل نہیں ہوسکے گا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3351

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ، وَابْنُ حُجْرٍ، جَمِيعًا عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَأْتِي الْمَسِيحُ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ، هِمَّتُهُ الْمَدِينَةُ، حَتَّى يَنْزِلَ دُبُرَ أُحُدٍ، ثُمَّ تَصْرِفُ الْمَلَائِكَةُ وَجْهَهُ قِبَلَ الشَّامِ، وَهُنَالِكَ يَهْلِكُ»
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Dajjal will come from the eastern side with the intention of attacking Medina until he will get down behind Uhud. Then the angels will turn his face towards Syria and there he will perish.
اسماعیل بن جعفر سے روایت ہے ۔ ( کہا : ) علاء نے ا پنے والد سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ر وایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مشرق کی جانب سے مسیح دجال آئےگا ، اس کا ارادہ مدینہ ( میں داخلے کا ) ہوگا یہاں تک کہ وہ احد پہاڑ کے پیچھے اترے گا ، پھر فرشتے اس کا رخ شام کی طرف پھیر دیں گے اور وہیں وہ ہلاک ہوجائے گا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3352

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ، عَنِ الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَدْعُو الرَّجُلُ ابْنَ عَمِّهِ وَقَرِيبَهُ: هَلُمَّ إِلَى الرَّخَاءِ، هَلُمَّ إِلَى الرَّخَاءِ، وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَا يَخْرُجُ مِنْهُمْ أَحَدٌ رَغْبَةً عَنْهَا إِلَّا أَخْلَفَ اللهُ فِيهَا خَيْرًا مِنْهُ، أَلَا إِنَّ الْمَدِينَةَ كَالْكِيرِ، تُخْرِجُ الْخَبِيثَ، لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَنْفِيَ الْمَدِينَةُ شِرَارَهَا، كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: A time will come for the people (of Medina) when a man will invite his cousin and any other near relation: Come (and settle) at (a place) where living is cheap, come to where there is plenty, but Medina will be better for them; would they know it! By Him in Whose Hand is my life, none amongst them would go out (of the city) with a dislike for it, but Allah would make his successor in it someone better than be. Behold. Medina is like furnace which eliminates from it the impurities. And the Last Hour will not come until Medina banishes its evils just as a furnace eliminates the impurities of iron.
۔ ہمیں عبدالعزیز یعنی دراوردی نے حدیث بیان کی ، انھوں نےعلاء سے انھوں نے ا پنے والد سے اور انھوں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ایک وقت لوگوں پر ایسا آئے گا کہ آدمی اپنے بھتیجے اور اپنے قرابت والے کو پکارے گا کہ خوشحالی کے ملک میں خوشحالی کے ملک میں چلو ، حالانکہ مدینہ ان کے لئے بہتر ہو گا کاش کہ وہ جانتے ہوتے ۔ اور قسم ہے اس پروردگار کی کہ میری جان اس کے ہاتھ میں ہے کہ کوئی شخص مدینہ سے بیزار ہو کر نہیں نکلتا مگر اللہ تعالیٰ اس سے بہتر دوسرا شخص مدینہ میں بھیج دیتا ہے ۔ آگاہ رہو کہ مدینہ لوہار کی بھٹی کی مانند ہے کہ وہ میل کو نکال دیتا ہے اور قیامت قائم نہ ہو گی جب تک کہ مدینہ اپنے شریر لوگوں کو نکال نہ دے گا جیسے کہ بھٹی لوہے کی میل کو نکال دیتی ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3353

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْحُبَابِ سَعِيدَ بْنَ يَسَارٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُمِرْتُ بِقَرْيَةٍ تَأْكُلُ الْقُرَى يَقُولُونَ: يَثْرِبَ، وَهِيَ الْمَدِينَةُ، تَنْفِي النَّاسَ كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ ،
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported Allah's Messenger (way peace be upon him) as saying: I have been commanded (to migrate) to a town (Medina) which would overpower other towns. They (the people) call it Yathrib; its correct name is (in fact) Medina. It eliminates (bad) people just as a furnace removes the alloy of iron.
امام مالک بن انس نے یحییٰ بن سعید سے روایت کی ، انھوں نے کہا ، میں نے ابو حباب سعید بن یسار سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے ، میں نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مجھے ایک بستی ( کی طرف ہجرت کرنے جانے ) کا حکم دیا گیا جو تمام بستیوں کو کھا جائے گی ( سب پر غالب آجائےگی ) لوگ اسے یثرب کہتے ہیں ، وہ مدینہ ہے ، وہ ( شریر ) لوگوں کو نکال دے گی جیسے بھٹی لوہےکے میل کو باہر نکال دیتی ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3354

وحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، جَمِيعًا عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَا: «كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ الْخَبَثَ». لَمْ يَذْكُرَا: «الْحَدِيدَ»
This hadith has been narrated by Yabya b. Sa'id with the same chain of transmitters (and the words are): Just as a furance removes impurity, but no mention is made of iron.
سفیان اورعبدالوہاب دونوں نے یحییٰ بن سعید سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور دونوں نے کہا : " جیسے بھٹی میل کو نکال دیتی ہے " ان دونوں نے لوہے کا ذکر نہیں کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3355

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا بَايَعَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَصَابَ الْأَعْرَابِيَّ وَعْكٌ بِالْمَدِينَةِ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، أَقِلْنِي بَيْعَتِي، فَأَبَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ جَاءَهُ، فَقَالَ: أَقِلْنِي بَيْعَتِي، فَأَبَى، ثُمَّ جَاءَهُ، فَقَالَ: أَقِلْنِي بَيْعَتِي فَأَبَى، فَخَرَجَ الْأَعْرَابِيُّ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا الْمَدِينَةُ كَالْكِيرِ، تَنْفِي خَبَثَهَا، وَيَنْصَعُ طَيِّبُهَا»
Jabir b. `Abdullah (Allah be pleased with them) reported that a desert Arab swore allegiance to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). He suffered from a severe fever in Medina (and) so he came to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) saying: Muhammad, cancel my oath of allegiance. But Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) refused it. He again came and said: Cancel my oath of allegiance. But he (the Holy Prophet) refused it. He again came to him and said: Cancel my oath of allegiance, but he refused. The desert Arab, however, went away (cancelling the allegiance himself). Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Medina is like a furnace which drives away its impurity and purifies what is good.
حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ ایک بدو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی ۔ اس کے بعد اس بدو کے مدینے میں بخار نے آلیا ، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، اور کہنے لگا : اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !مجھے میری بیعت واپس کردیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار فرمادیا ۔ پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا ۔ مجھے میری بیعت واپس کردیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ انکار کردیا ، پھر وہ ( تیسری بار ) آیا ، اور کہا : اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے میری بیعت واپس کردیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( پھر ) انکار فرمایا ۔ اس کے بعد اعرابی نکل گیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مدینہ بھٹی کی طرح ہے ، وہ اپنے میل ( برے لوگوں ) کو باہر نکال دیتاہے اور یہاں کا پاکیزہ ( خالص ایمان والا ) نکھر جاتا ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3356

وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ وَهُوَ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيٍّ وَهُوَ ابْنُ ثَابِتٍ، سَمِعَ عَبْدَ اللهِ بْنَ يَزِيدَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّهَا طَيْبَةُ - يَعْنِي - الْمَدِينَةَ، وَإِنَّهَا تَنْفِي الْخَبَثَ، كَمَا تَنْفِي النَّارُ خَبَثَ الْفِضَّةِ»
Zaid b. Thabit reported Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: It is Taiba, thereby meaning Medina. It drives away impurity just as fire removes the impurity of silver.
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بلا شبہ یہ طیبہ ( پاک ) ہے ، ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد مدینہ سے تھی ۔ یہ میل کچیل کو اس طرح دور کردیتا ہے جیسےآگ چاندی کے میل کچیل کو نکال دیتی ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3357

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ اللهَ تَعَالَى سَمَّى الْمَدِينَةَ طَابَةَ»
Jabir b. Samura (Allah be pleased with him) reported that he heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) say: Allah named Medina as Tabba.
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئےسنا ، " بلا شبہ اللہ تعالیٰ نے مدینہ کا نام " طابہ " رکھا ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3358

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ح، وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، كِلَاهُمَا عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يُحَنَّسَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللهِ الْقَرَّاظِ، أَنَّهُ قَالَ: أَشْهَدُ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ قَالَ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَرَادَ أَهْلَ هَذِهِ الْبَلْدَةِ بِسُوءٍ - يَعْنِي الْمَدِينَةَ - أَذَابَهُ اللهُ كَمَا يَذُوبُ الْمِلْحُ فِي الْمَاءِ»
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported that Abul-Qasim (Muhammad, may peace be upon him) said: He who intends to do harm to the people of this city (that is, Medina), Allah would efface him as salt is dissolved in water.
عبداللہ بن عبدالرحمان بن یحس نےمجھے ابو عبداللہ قراظ سے خبر دی ، انھوں نے کہا : میں ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں گواہ دیتا ہوں کہ انھوں نےکہا : کہ ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو اس شہر ( یعنی مدینہ ) والوں کی برائی کا ارادہ کرتا ہے ، تو اللہ تعالیٰ اس کو ایسا گھلا دیتا ہے جیسے نمک پانی میں گھل جاتا ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3359

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، ح وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ الْقَرَّاظَ - وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ أَبِي هُرَيْرَةَ - يَزْعُمُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَرَادَ أَهْلَهَا بِسُوءٍ - يُرِيدُ الْمَدِينَةَ - أَذَابَهُ اللهُ كَمَا يَذُوبُ الْمِلْحُ فِي الْمَاءِ»، قَالَ ابْنُ حَاتِمٍ فِي حَدِيثِ ابْنِ يُحَنَّسَ: بَدَلَ قَوْلِهِ بِسُوءٍ: شَرًّا،
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: He who intends to do harm to its people (he meant Medina), Allah would efface him as salt is dissolved in water. Ibn Hatim (one of the narrators) substituted the word harm for mischief .
محمد بن حاتم اور ابراہیم بن دینار نے مجھے حدیث بیان کی ، دونوں نے کہا ، ہم سے حجاج نے حدیث بیا ن کی ، نیز محمد بن رافع نے مجھے حدیث بیا ن کی ، ( کہا : ) ہمیں عبدالرزاق نے حدیث سنائی ، انھوں ( حجاج اورعبدالرزاق ) نے ابن جریج سے روایت کی ، انھوں نے کہا : مجھے عمرو بن یحییٰ بن عمارہ نے خبر دی کہ انھوں نے ( ابو عبداللہ ) قراظ سے سنا اور وہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھیوں ( شاگردوں ) میں سے تھے ، وہ یقین سے کہتے تھے کہ انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" جس نے اس کے باشندوں کے ساتھ ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد مدینہ سے تھی ۔ برائی کا ارادہ کیا ۔ اللہ اسے اس طرح پگھلا دے گا جس طرح نمک پانی میں پگھل جاتا ہے ۔ "" ابن حاتم نے ابن یحس کی حدیث میں سوء ( برائی ) کی جگہ شر ( نقصان ) کا لفظ بیان کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3360

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي هَارُونَ مُوسَى بْنِ أَبِي عِيسَى، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، جَمِيعًا سَمِعَا أَبَا عَبْدِ اللهِ الْقَرَّاظَ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ
This hadith is narrated on the authority of Abu Huraira by another chain of transmitters.
ابو ہارون موسیٰ بن ابی عیسیٰ اورمحمد بن عمرو دونوں نے ابو عبداللہ قراظ سے سنا ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کرتے ہوئے سنا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3361

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ نُبَيْهٍ، أَخْبَرَنِي دِينَارٌ الْقَرَّاظُ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَرَادَ أَهْلَ الْمَدِينَةِ بِسُوءٍ، أَذَابَهُ اللهُ كَمَا يَذُوبُ الْمِلْحُ فِي الْمَاءِ»،
Sa'd b. Abu Waqqas reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: He who intends to do harm to the people of Medina, Allah would efface him just as water dissolves salt.
حاتم ، یعنی ابن اسماعیل نے ہمیں عمر بن نبیہ سے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے دینار قراظ نے خبر دی ، انھوں نے کہا : میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس نے اہل مدینہ کے ساتھ برائی کاارادہ کیا اللہ تعالیٰ اسے اس طرح پگھلا دے گا جس طرح نمک پانی میں پگھل جاتا ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3362

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ نُبَيْهٍ الْكَعْبِيِّ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللهِ الْقَرَّاظِ، أَنَّهُ سَمِعَ سَعْدَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: «بِدَهْمٍ أَوْ بِسُوءٍ»
Sa'd b. Malik heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) saying like this except (this variation) that he said: Sudden attack or harm.
اسماعیل بن جعفر نے ہمیں عمر بن نبیہ کعبی سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ابو عبداللہ قراظ سے روایت کی کہ انھوں نے سعد بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےسنا وہ کہہ رہے تھے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( آگے ) اسی کے مانند ہے ، البتہ انھوں نے کہا : " بڑی مصیبت یا برائی ( میں مبتلا کرنے ) کا ارادہ کیا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3363

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللهِ الْقَرَّاظِ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، وَسَعْدًا، يَقُولَانِ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللهُمَّ بَارِكْ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ فِي مُدِّهِمْ» وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَفِيهِ: «مَنْ أَرَادَ أَهْلَهَا بِسُوءٍ، أَذَابَهُ اللهُ كَمَا يَذُوبُ الْمِلْحُ فِي الْمَاءِ»
Abu Huraira and Sa'd reported Allah's Messenger (way peace be upon him) as saying: O Allah, bless the people of Medina in their mudd, the rest of the hadith being the same, and in It (this is also mentioned): He wo intends to do harm to its people, Allah would efface him just as salt it dissolved in water.
اسامہ بن زید نے ہمیں ابو عبداللہ قراظ سے حدیث بیان کی ، ( اسامہ نے ) کہا : میں نے ان سے سنا ، کہہ رہے تھے : میں نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ دونوں کہہ رہے تھے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اے اللہ ! اہل مدینہ کے لیے ان کے مد میں برکت عطا فرما ۔ " آگے ( اسی طرح ) حدیث بیان کی اور اس میں ہے : " جس نے اس کے باشندوں کے ساتھ برائی کا ارادہ کیا ، اللہ تعالیٰ اسے اس طرح پگھلا دے گا جس طرح پانی میں نمک پگھل جاتا ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3364

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ أَبِي زُهَيْرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تُفْتَحُ الشَّامُ، فَيَخْرُجُ مِنَ الْمَدِينَةِ قَوْمٌ بِأَهْلِيهِمْ يَبُسُّونَ، وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ، ثُمَّ تُفْتَحُ الْيَمَنُ فَيَخْرُجُ مِنَ الْمَدِينَةِ قَوْمٌ بِأَهْلِيهِمْ يَبُسُّونَ، وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ، ثُمَّ تُفْتَحُ الْعِرَاقُ، فَيَخْرُجُ مِنَ الْمَدِينَةِ قَوْمٌ بِأَهْلِيهِمْ يَبُسُّونَ، وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ»
Sufyan b. Abd Zuhair reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Syria will be conquered and some people will go out of Medina along with their families driving their camels. and Medina is better for them if they were to know it. Then Yemen will be conquered and some people will go out of Medina along with their families driving their camels, and Medina is better for them if they were to know it. Then Iraq will be conquered and some people will go out of it along with their families driving their camels, and Medina is better for them if they were to know it.
وکیع نے ہمیں ہشام بن عروہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے سفیان بن ابی زہیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " شام فتح کرلیا جائے گا تو کچھ لوگ انتہائی تیزی سے اونٹ ہانکتے ہوئے اپنے اہل وعیال سمیت مدینہ سے نکل جائیں گے ، حالانکہ مدینہ ان کے لیے بہتر ہوگا اگر وہ جانتے ہوں ۔ پھر یمن فتح ہوگا تو کچھ لوگ تیز رفتاری سے اونٹ ہانکتے ہوئے اپنے اہل وعیال سمیت مدینہ سے نکل جائیں گے ، حالانکہ مدینہ ان کے لئے بہتر ہوگا اگر وہ جانتے ہوں ، پھر عراق فتح ہوگا تو کچھ تیزی سے اونٹ ہانکتے ہوئے اپنے اہل وعیال سمیت مدینہ سے نکل جائیں گے حالانکہ مدینہ ان کے لئے بہتر ہوگا اگر وہ جانتے ہوں ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3365

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ أَبِي زُهَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «يُفْتَحُ الْيَمَنُ، فَيَأْتِي قَوْمٌ يَبُسُّونَ، فَيَتَحَمَّلُونَ بِأَهْلِيهِمْ وَمَنْ أَطَاعَهُمْ، وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ، ثُمَّ يُفْتَحُ الشَّامُ، فَيَأْتِي قَوْمٌ يَبُسُّونَ، فَيَتَحَمَّلُونَ بِأَهْلِيهِمْ وَمَنْ أَطَاعَهُمْ، وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ، ثُمَّ يُفْتَحُ الْعِرَاقُ، فَيَأْتِي قَوْمٌ يَبُسُّونَ، فَيَتَحَمَّلُونَ بِأَهْلِيهِمْ وَمَنْ أَطَاعَهُمْ، وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ»
Sufyan b. Abu Zuhair heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) say: Yemen will be conquered and some people will go away (to that country) driving their camels and carrying their families on them and those who are under their authority, while Medina is better for them if they were to know it. Then Syria will be conquered and some people will go away driving their camels along with them and carrying their families with them and those who are under their authority, while Medina is better for theni if they were to know it. Thtn lraq will be conquered and some people will go away (to that country) driving their camels and carrying their families with them and those who are under their authority. while Medina is better for them if they were to know it.
ہمیں ابن جریج نے خبر دی ، ( کہا : ) مجھے ہشام بن عروہ نے اپنے والد سے خبر دی ، انھوں نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انھوں نے سفیان بن ابی زہیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : سیدنا سفیان بن ابی زہیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ یمن فتح ہو گا تو کچھ لوگ مدینہ سے اپنے اونٹوں کو ہانکتے ہوئے اپنے گھر والوں اور خدام کے ساتھ نکلیں گے حالانکہ مدینہ ان کے لئے بہتر ہو گا ، کاش وہ جانتے ہوتے ۔ پھر شام فتح ہو گا اور مدینہ کی ایک قوم اپنے گھر والوں اور خدام کے ساتھ ، اونٹوں کو ہانکتے ہوئے نکلے گی اور مدینہ ان کے لئے بہتر ہو گا ، کاش وہ جانتے ۔ پھر عراق فتح ہو گا اور مدینہ کی ایک قوم اپنے گھر والوں اور خدام کے ساتھ اپنے اونٹوں کو ہانکتے ہوئے نکلے گی حالانکہ مدینہ ان کے حق میں بہتر ہو گا ، کاش وہ جانتے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3366

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو صَفْوَانَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، ح وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لِلْمَدِينَةِ لَيَتْرُكَنَّهَا أَهْلُهَا عَلَى خَيْرِ مَا كَانَتْ مُذَلَّلَةً لِلْعَوَافِي» يَعْنِي السِّبَاعَ وَالطَّيْرَ، قَالَ مُسْلِمٌ: «أَبُو صَفْوَانَ هَذَا هُوَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، يَتِيمُ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَشْرَ سِنِينَ كَانَ فِي حَجْرِهِ»
Salid b. Musayyib heard Abu Huraira (Allah be pleased with him) say that 'Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said about Medina: Its inhabitants will abandon it, whereas it is good for them and it will become the haunt of beasts and birds. (Imam Muslim said that Abu Safwan, one of the narrators whose name was 'Abdullah b. 'Abd al-Malik, was an orphan and I bn juraij took him under his care for ten years.)
ابو صفوان اور ابن وہب نے یونس بن یزید سے ، انھوں نے ابن شہاب سے ، انھوں نے سعید بن مسیب سے روایت کی کہ انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کے بارے میں فرمایا : "" اس کے رہنے والے اس کے بہترین حالت میں ہونے کے باوجود ، اسے اس حالت میں چھوڑ دیں گے کہ وہ خوراک کے متلاشیوں کے قدموں کے نیچے روندا جارہا ہوگا ۔ "" آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد درندوں اور پرندوں سے تھی ۔ امام مسلمؒ نے کہا : یہ ابو صفوان ، عبداللہ بن عبدالملک ہے ، دس سال تک ابن جریج کا ( پروردہ ) یتیم ، جو ان کی گود میں تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3367

وحَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّهُ قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «يَتْرُكُونَ الْمَدِينَةَ عَلَى خَيْرِ مَا كَانَتْ، لَا يَغْشَاهَا إِلَّا الْعَوَافِي - يُرِيدُ عَوَافِيَ السِّبَاعِ وَالطَّيْرِ - ثُمَّ يَخْرُجُ رَاعِيَانِ مِنْ مُزَيْنَةَ يُرِيدَانِ الْمَدِينَةَ، يَنْعِقَانِ بِغَنَمِهِمَا، فَيَجِدَانِهَا وَحْشًا، حَتَّى إِذَا بَلَغَا ثَنِيَّةَ الْوَدَاعِ خَرَّا عَلَى وُجُوهِهِمَا»
Abu Huraira (Allah be pleased with him) heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) say: They (the residents of) Medina will abandon Medina whereas it is good for them and it will be haunted by beasts and birds, and two shepherds will come out from Muzainah intending (to go) towards Medina and tending their herd, and will find nothing but wilderness there until when they will reach the mountain path of Wada, they will fall down on their faces.
عقیل بن خالد نے مجھے ابن شہاب سے حدیث سنائی ، انھوں نے کہا : مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ لوگ مدینہ کو اس کے خیر ہونے کے باوجود چھوڑ دیں گے اور اس میں کوئی نہ رہے گا سوائے درندوں اور پرندوں کے ۔ پھر قبیلہ مزینہ سے دو چرواہے اپنی بکریوں کو پکارتے ہوئے مدینہ ( جانے ) کا ارادہ کرتے ہوئے نکلیں گے اور وہ مدینہ کو ویران پائیں گے یہاں تک کہ جب ثنیۃ الوداع تک پہنچیں گے تو اپنے منہ کے بل گر پڑیں گے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3368

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ زَيْدٍ الْمَازِنيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا بَيْنَ بَيْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ»
AbduUah b. Zaid al-Mazini (Allah be pleased with him) reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: That which is between my house and my pulpit is a garden from the gardens of Paradise.
عبد اللہ بن ابوبکر نے عباد بن تمیم سے انھوں نے عبد اللہ بن زید ( بن عاصم ) مازنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " جو ( جگہ ) میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان ہے ، وہ جنت کے باغوں میں ایک سے باغ ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3369

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَدَنِيُّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَا بَيْنَ مِنْبَرِي وَبَيْتِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ»
Abdullah b. Zaid al-Ansari heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: That which exists between my pulpit and my house is a garden from the gardens of Paradise.
ابو بکر نے ے عباد تمیم سے انھوں نے عبد اللہ بن زید انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرما رہے تھے : " جو ( جگہ ) میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان ہے ، وہ جنت کے باغوں میں سےایک باغ ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3370

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا بَيْنَ بَيْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ، وَمِنْبَرِي عَلَى حَوْضِي»
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: That which exists between my house and my pulpit is a garden from the gardens of Paradise, and my pulpit is upon my cistern.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان ( کی جگہ ) جنت کے باغوں میں سےایک باغ ہے ۔ اور میرا منبر حوض پر ہے ۔ فائدہ : منبر کا اصل مقام حوض پر ہے اور قیامت کے دن اسی پر ہو گا ۔ یا اب بھی اسی کے اوپر ہی ہے لیکن فا صلے سمیت اس جہت کا ابھی ہمیں ادراک نہیں ہو سکتا ۔ واللہ اعلم بالصواب ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3371

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلٍ السَّاعِدِيِّ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَفِيهِ، ثُمَّ أَقْبَلْنَا حَتَّى قَدِمْنَا وَادِي الْقُرَى، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي مُسْرِعٌ، فَمَنْ شَاءَ مِنْكُمْ فَلْيُسْرِعْ مَعِي، وَمَنْ شَاءَ فَلْيَمْكُثْ»، فَخَرَجْنَا حَتَّى أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ، فَقَالَ: «هَذِهِ طَابَةُ، وَهَذَا أُحُدٌ، وَهُوَ جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ»
Abu Humaid (Allah be pleased with him) reported: We went out along with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) in the expedition of Tabuk, and Abu Humaid further related: We proceeded until we reached the valley of Qura; and Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: I am going forth, so he among you who wants to move fast with me may do so; and he who likes to go slowly may do so. We proceeded until Medina was within our sight, and he said: This is Tabah (another name of Medina); this is Uhud, the mountain which loves us and we love it.
حضرت ابو حمید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہا : غزوہ تبوک کے موقع پر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے ۔ ۔ ۔ اور ( آگے ) حدیث بیان کی اس میں ہے پھر ہم ( سفر سے واپس ) آئے حتیٰ کہ ہم وادی میں پہنچے ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا : " میں اپنی رفتا ر تیز کرنے والاہوں تم میں سے جو چا ہے وہ میرے ساتھ تیزی سے آجا ئے اور جو چا ہے وہ ٹھہر کر آجا ئے ۔ پھر ہم نکلے حتی کہ جب بلندی سے ہماری نگا ہ مدینہ پر پڑی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " یہ طابہ ( پاک کرنے والا شہر ) ہے اوریہ احد ہے اور یہ پہاڑ ( ایسا ) ہے جو ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3372

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أُحُدًا جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ»
Anas b. Malik (Allah be pleased with him) reported Allah's Messenger (way peace be upon him) as saying: Uhud is a mountain which loves us and which we love.
عبید اللہ بن معاذ نے ہم سے حدیث بیان کی ( کہا : ) میرے والد نے ہمیں حدیث سنا ئی ( کہا : ) ہمیں قرہ بن خالد نے قتادہ سے حدیث بیان کی ( کہا : ) ہمیں انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " بے شک احد ایسا پہاڑ ہے جو ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3373

وحَدَّثَنِيهِ عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ، حَدَّثَنِي حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: نَظَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أُحُدٍ، فَقَالَ: «إِنَّ أُحُدًا جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ»
This hadith is narrated by Anas b. Malik (Allah be pleased with him) with another chain of transmitters (and the words are): Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) cast a glance at Uhud and said: Uhud is a mountain which loves us and we love it.
حرم بن عمارہ نے مجھے سابقہ سند کے ساتھ حدیث بیان کی کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد پہاڑ کی طرف دیکھا اور فرمایا : " بے شک احد ایسا پہاڑ ہے جو ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3374

حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَاللَّفْظُ لِعَمْرٍو، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ، إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ»
Abu Huraira (Allah be pleased with him) narrated It directly from Allah's Apostle' ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) having said this: A prayer in my mosque is a thousand times more excellent than a prayer in any other mosque, except Masjid al-Haram (Mosque of the Ka'ba).
سفیان بن عیینہ نے ہمیں زہری سے حدیث بیان کی ، انھوں نے سعید بن مسیب سے انھوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، وہ اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا تے تھے آپ نے فر ما یا : " میری اس مسجد میں ایک نماز دوسری مسجدوں میں ایک ہزار نمازوں سے افضل ہے سوائے مسجد حرام کے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3375

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالَ عَبْدٌ: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ: ابْنُ رَافِعٍ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِي غَيْرِهِ مِنَ الْمَسَاجِدِ، إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ»
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Prayer in my mosque is more excellent than a thousand prayers observed in other mosques except the Masjid al- Haram.
معمر نے ہمیں زہری سے خبر دی انھوں نے سعید بن مسیب سے انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " میریاس مسجد میں ایک نماز کسی بھی اور مسجد کی ایک ہزار نمازوں سے بہتر ہے سوائے مسجد حرا م ( کی نماز ) کے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3376

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا الزُّبَيْدِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَأَبِي عَبْدِ اللهِ الْأَغَرِّ، مَوْلَى الْجُهَنِيِّينَ - وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ أَبِي هُرَيْرَةَ - أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَسَاجِدِ، إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ، فَإِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آخِرُ الْأَنْبِيَاءِ، وَإِنَّ مَسْجِدَهُ آخِرُ الْمَسَاجِدِ، قَالَ أَبُو سَلَمَةَ، وَأَبُو عَبْدِ اللهِ: لَمْ نَشُكَّ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ كَانَ يَقُولُ عَنْ حَدِيثِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَنَعَنَا ذَلِكَ أَنْ نَسْتَثْبِتَ أَبَا هُرَيْرَةَ عَنْ ذَلِكَ الْحَدِيثِ، حَتَّى إِذَا تُوُفِّيَ أَبُو هُرَيْرَةَ، تَذَاكَرْنَا ذَلِكَ، وَتَلَاوَمْنَا أَنْ لَا نَكُونَ كَلَّمْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ فِي ذَلِكَ حَتَّى يُسْنِدَهُ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنْ كَانَ سَمِعَهُ مِنْهُ، فَبَيْنَا نَحْنُ عَلَى ذَلِكَ، جَالَسَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ قَارِظٍ، فَذَكَرْنَا ذَلِكَ الْحَدِيثَ، وَالَّذِي فَرَّطْنَا فِيهِ مِنْ نَصِّ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْهُ، فَقَالَ لَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ: أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَإِنِّي آخِرُ الْأَنْبِيَاءِ، وَإِنَّ مَسْجِدِي آخِرُ الْمَسَاجِدِ»
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported: Prayer in the mosque of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) is more excellent than a thousand prayers in other mosques except the Masjid al-Haram, for Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) is the last of the Apostles, and his mosque is the last of the mosques. Abu Salama and Abu Abdullah (two of the narrators in this chain of narrations said: We had no doubt that what Abu Haraira (Allah be pleased with him) had said was from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), and so we did not like to get an attestation from Abu Huraira about this hadith until Abu Huraira (Allah be pleased with him) died. We discussed it (the issue of getting attestation from Abu Huraira) amongst ourselves and blamed one another as to why we did not talk about it to Abu Huraira regarding it so that he could attribute its transmission to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) in case he had heard It from him. While we were discussing it as we sat with 'Abdullah b. Ibrahlm b. Qariz; we made a mention of this hadith, and our omission (in getting its attestation) about its direct transmission by Abu Huraira from him (the Holy Proohet) ; thereupon Abdullah b. Ibrahim said to us: I bear witness to the fact that I heard Abu Huraira (Allah be pleased with him) say that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: I am the last of the Apostles and my mosque is the last of the mosques.
ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن اور جہینہ والوں کے آزاد کردہ غلام ابو عبداللہ اغر سے روایت ہے ۔ ۔ ۔ اور یہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھیوں ( شاگردوں ) میں سے تھے ۔ ۔ ۔ ان دونوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجدمیں ایک نماز مسجد حرا م کوچھوڑ کر دوسری مساجد میں ایک ہزار نمازوں سے افضل ہے ۔ بلا شبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انبیاءؑمیں سے آخری ہیں ، اور آپ کی مسجد ( بھی کسی نبی کی تعمیر کردہ ) آخری مسجد ہے ۔ ابو سلمہ اور ابو عبد اللہ نے کہا : ہمیں اس بارے میں شک نہ تھا کہ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے بیان کر رہے ہیں چنانچہ اسی بات نے ہمیں رو کے رکھا کہ ہم ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس حدیث کے بارے میں ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سماع کا ) اثبات کرائیں حتی کہ جب ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فوت ہو گئے تو ہم نے آپس میں اس بات کا تذکرہ کیا اور ایک دوسرے کو ملا مت کی کہ ہم نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس بارے میں گفتگو کیوں نہیں کی ، تا کہ اگر انھوں نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی تو اس کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کردیتے ۔ ہم اسی کیفیت میں تھے کہ عبد اللہ بن ابراہیم بن قارظ ہمارے ساتھ مجلس میں آبیٹھے تو ہم نے اس حدیث کا اور جس بات کے بارے میں ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے صراحت کرانے میں ہم نے کو تا ہی کی تھی کا تذکرہ کیا تو عبد اللہ بن ابرا ہیم بن قارظ نے ہمیں کہا : میں گو اہی دیتا ہوں کہ میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " بلا شبہ میں تمام انبیاءؑمیں سے آخری نبی ہوں ۔ اور میری مسجد آخری مسجد ہے ( جسے کسی نبی نے تعمیر کیا )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3377

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، جَمِيعًا عَنِ الثَّقَفِيِّ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ، يَقُولُ: سَأَلْتُ أَبَا صَالِح، هَلْ سَمِعْتَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَذْكُرُ فَضْلَ الصَّلَاةِ فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: لَا، وَلَكِنْ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ قَارِظٍ؛ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ - أَوْ كَأَلْفِ صَلَاةٍ - فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَسَاجِدِ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ»،
Yahya b. Sa'id (Allah be pleased with him) reported: I said to Abu Salih: Did you hear Abu Huraira (Allah be pleased with him) making a mention of the excellence of prayer in the mosque of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ )? He said: No (I did not hear directly from Abu Huraira), but I heard Abdullah b. Ibrahlm b. Qariz; say that' he had heard from Abu Huraira (Allah be pleased with him) that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had said: Prayer in this mosque of mine is better than a thousand prayers. or. is like one thousand prayers observed in other mosques besides It, except that it be in al-Masjid al-Haram.
عبد الوہاب نے ہمیں حدیث بیان کی کہا ، میں نے یحییٰ بن سعید کو کہتے ہو ئے سنا کہ میں نے ابو صا لح سے پوچھا : کیا آپ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں نماز پڑھنے کی فضیلت بیان کرتے ہو ئے سنا ہے؟ انھوں نے کہا : نہیں البتہ مجھے عبد اللہ بن ابرا ہیم بن قارظ نے بتا یا کہ انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ حدیث بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : میری اس مسجد میں ایک نماز اس کے سوا ( دوسری ) مسجدوں کی ایک ہزار نمازوں سے بہتر ۔ ۔ ۔ یا فر ما یا : ایک ہزار نمازوں کی طرح ہے ۔ ۔ ۔ الایہ کہ وہ مسجد حرا م ہو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3378

وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَعُبَيْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا يَحْيَى الْقَطَّانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ
This hadith has been narrated by Yabya b. Sa'id with the same chain of transmitters.
یحییٰ قطان نے یحییٰ بن سعید سے اسی سند کے ساتھ ( یہی ) حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3379

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ، إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ»،
Ibn 'Umar (Allah be pleased with them) reported Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Prayer in this mosque of mine is better than a thousand prayers (observed in other mosque.) besides it, except that of Masjid al-Haram.
یحییٰ قطان نے ہمیں عبید اللہ ( بن عمر ) سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خبر دی انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " میریاس مسجد میں ایک نماز اس کے سوا ( دوسری مسجدوں میں ) ایک ہزار نمازیں ادا کرنے سے افضل ہے سوائےمسجد حرام کے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3380

وَحَدَّثَنَاهُ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، وَأَبُو أُسَامَةَ، ح وَحَدَّثَنَاهُ ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، ح وَحَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، كُلُّهُمْ عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ،
A hadith like this has been narrated on the authority of Ubaidullah with the same chain of transmitters.
ابو اسامہ عبد اللہ بن نمیر اور عبد الوہاب سب نے عبید اللہ سے اسی سند کے ساتھ ( یہ ) حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3381

وحَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ مُوسَى الْجُهَنِيِّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بِمِثْلِهِ،
Ibn 'Umar reported: I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) saying like this.
موسیٰ جہنی نے نافع سے انھوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فر ما رہے تھے ۔ ۔ ۔ ( آگے ) اسی کے مانند ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3382

وَحَدَّثَنَاهُ ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ
Ibn Umar narrated from Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) a hadlth like this.
ایوب نے نافع سے انھوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3383

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْح، جَمِيعًا عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ قُتَيْبَةُ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَعْبَدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ امْرَأَةً اشْتَكَتْ شَكْوَى، فَقَالَتْ: إِنْ شَفَانِي اللهُ لَأَخْرُجَنَّ فَلَأُصَلِّيَنَّ فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ، فَبَرَأَتْ، ثُمَّ تَجَهَّزَتْ تُرِيدُ الْخُرُوجَ، فَجَاءَتْ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُسَلِّمُ عَلَيْهَا، فَأَخْبَرَتْهَا ذَلِكَ، فَقَالَتْ: اجْلِسِي فَكُلِي مَا صَنَعْتِ، وَصَلِّي فِي مَسْجِدِ الرَّسُولِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «صَلَاةٌ فِيهِ أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَسَاجِدِ، إِلَّا مَسْجِدَ الْكَعْبَةِ»
Ibn Abbas (Allah be pleased with them) reported that a woman fell ill and she said: In case Allah cures me I will certainly go and observe prayer in Bait al-Maqdis. She recovered and so she made preparations to go out (to that place). She came to Maimuna. the wife of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). and after greeting her she informed her about it, whereupon she said: Stay here. and eat the provision (which you had made) and observe prayer In the mosque of the Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). for I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) say: Prayer In it is better than a thousand prayers observed in other mosques except the mosque of the Ka'ba.
لیث نے نافع سے روایت کی ، انھوں نے ابرا ہیم بن عبد اللہ بن معبد ( بن عباس ) سے روایت کی ، ( کہا : ) حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا : ایک عورت بیمار ہو گئ اس نے کہا : اگر اللہ نے مجھے شفا دی تو میں بیت المقدس میں جا کر ضرور نماز ادا کروں گی ۔ وہ صحت یا ب ہو گئی ، پھر سفر کے ارادے سے تیاری کی ( سفر سے پہلے ) وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں سلام کہنے کے لیے حا ضر ہوئی اور انھیں یہ سب بتا یا تو حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اس سے کہا : بیٹھ جاؤ اور جو ( زادراہ ) تم نے تیار کیا ہے وہ کھا لو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں نماز پڑھ لو ۔ بلا شبہ !میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فر ما رہے تھے : اس ( مسجد ) میں ایک نماز پڑھنا اس کے سوا ( باقی ) تمام مساجد میں ایک ہزار نمازیں ادا کر نے سے افضل ہے سوائے مسجد کعبہ کے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3384

حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ عَمْرٌو: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلَى ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ: مَسْجِدِي هَذَا، وَمَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَمَسْجِدِ الْأَقْصَى ،
Abu Hurairah (Allah be pleased with him) reported it directly from Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) that he said: Do not undertake a journey to visit any Mosque, but three: this Mosque of mine, the Mosque of al-Haram and the Mosque of Aqsa (Bait al-Maqdis).
سفیان نے زہری سے انھوں نے سعید ( بن مسیب ) سے انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی وہ اس ( سلسلہ روایت ) کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتے تھے کہ ( عبادت کے لیے ) تین مسجدوں کے سوا رخت سفر نہ باندھا جائے : میری یہ مسجد ، مسجد حرا م اور مسجد اقصیٰ ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3385

وَحَدَّثَنَاهُ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: «تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَى ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ»
This hadith has been narrated on the authority of Zuhri (but with this change of words) that he (Allah's Apostle) said: Undertake journey to three mosques.
معمر نے زہری سے اسی سند کے ساتھ روایت کی ، البتہ انھوں نے کہا : " ( عبادت کے لیے ) تین مسجدوں کی طرف رخت سفر باندھا جا سکتا ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3386

وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ أَبِي أَنَسٍ، حَدَّثَهُ، أَنَّ سَلْمَانَ الْأَغَرَّ، حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يُخْبِرُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّمَا يُسَافَرُ إِلَى ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ: مَسْجِدِ الْكَعْبَةِ، وَمَسْجِدِي، وَمَسْجِدِ إِيلِيَاءَ
Abu Haraira (Allah be pleased with him) reported Allah's Messenger (way peace be upon him) as saying: One should undertake journey to three mosques: the mosque of the Ka'ba, my mosque, and the mosque of Elia (Bait al-Maqdis).
سلمان اغر نے حدیث بیان کی انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ بتا رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا صرف تین مسجدوں کی طرف ہی ( عبادت کے لیے ) سفر کیا جا سکتا ہے ۔ کعبہ کی مسجد میری مسجد اور ایلیاءکی مسجد ( مسجد اقصیٰ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3387

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ حُمَيْدٍ الْخَرَّاطِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: مَرَّ بِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: كَيْفَ سَمِعْتَ أَبَاكَ يَذْكُرُ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى؟ قَالَ: قَالَ أَبِي: دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ بَعْضِ نِسَائِهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَيُّ الْمَسْجِدَيْنِ الَّذِي أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى؟ قَالَ: فَأَخَذَ كَفًّا مِنْ حَصْبَاءَ، فَضَرَبَ بِهِ الْأَرْضَ، ثُمَّ قَالَ: «هُوَ مَسْجِدُكُمْ هَذَا» لِمَسْجِدِ الْمَدِينَةِ، قَالَ: فَقُلْتُ: أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ أَبَاكَ هَكَذَا يَذْكُرُهُ.
Abu Salama b. Abd al-Rabman reported: 'Abd al-Rabman b. Abu Sa'id al-Khudri (Allah be pleased with him) happened to pass by me and I said to him. How did you hear your father making mention of the mosque founded on Piety? He said: My father said: I went to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as he was in the house of one of his wives, and said: Messenger of Allah, which of the two mosques is founded on piety? Thereupon he took a handful of pebbles and threw them on the ground and then said: This is the very mosque of yours (mosque at Medina). He (the narrator) said: I bear witness that I heard your father making mention of it.
حمید خراط سے روایت ہے کہا : میں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن سے سنا انھوں نے کہا : عبد الرحمٰن بن ابی سعید خدری میرے ہاں سے گزرے تو میں نے ان سے کہا : آپ نے اپنے والد کو اس مسجد کے بارے میں جس کی بنیا د تقویٰ پر رکھی گئی ، کس طرح ذکر کرتے ہو ئے سنا؟ انھوں نے کہا : میرے والد نے کہا : می رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آپ کی ایک اہلیہ محترمہ کے گھر میں حا ضر ہوا اور عرض کی : اے اللہ کے رسول !دونوں مسجدوں میں سے کو ن سی ( مسجد ) ہے جس کی بنیا د تقوی پر رکھی گئی ہے؟ کہا : آپ نے مٹھی بھر کنکریاںلیں اور انھیں زمین پر مارا پھر فرما یا : " وہ تمھا ری یہی مسجد ہے ۔ مدینہ کی مسجد کے بارے میں ( ابو سلمہ نے ) کہا : تو میں نے کہا : میں گو اہی دیتا ہوں کہ میں نے بھی تمھا رے والد سے سنا ، وہ اسی طرح بیان کر رہے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3388

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَسَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ، قَالَ سَعِيدٌ: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي سَعِيدٍ فِي الْإِسْنَادِ
Abu Sa'id reported from Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) a hadlth like this, but in the chain of transmitters no mention was made of Abd al- Rahman b. Abu Sa'id.
حمید ( طویل ) نے ابو سلمہ سے انھوں نے ابو سعید خدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مانند روایت کی ۔ ۔ ۔ اور انھوں نے سند میں عبد الرحمٰن بن ابو سعید کا ذکر نہیں کیا ( برا ہ راست حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3389

حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، «أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَزُورُ قُبَاءً رَاكِبًا وَمَاشِيًا»
Ibn Umar reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) visited (the mosque) at Quba' riding and on foot.
ایوب نے ہمیں نافع سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہو کر اور ( کبھی ) پیدل قباء کی زیارت فرماتے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3390

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ نُمَيْرٍ، وَأَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ ح، وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِي مَسْجِدَ قُبَاءٍ رَاكِبًا وَمَاشِيًا، فَيُصَلِّي فِيهِ رَكْعَتَيْنِ»، قَالَ أَبُو بَكْرٍ فِي رِوَايَتِهِ: قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: فَيُصَلِّي فِيهِ رَكْعَتَيْنِ
Ibn Umar (Allah be pleased with them) reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came to the mosque at Quba' riding and on foot, and he observed two rak'ahs of (Nafl prayer) in it.
ابو بکر ابی شیبہ نے حدیث بیان کی ، ( کہا ) ہمیں عبد اللہ بن نمیر اور ابو اسامہ نے عبید اللہ سے حدیث سنا ئی ۔ اسی طرح محمد بن نمیر نے ہمیں حدیث سنا ئی ( کہا : ) میرے والد نے ہمیں حدیث سنا ئی ( کہا : ) ہمیں عبید اللہ نے نافع سے انھوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہو کر اور ( پیدل دونوں طرح سے ) قباء تشریف لاتے اور وہاں دو رکعتیں ادا فر ما تے ۔ ابو بکر نے اپنی روایت میں کہا : ( یہ ابو اسامہ نے نہیں بلکہ ) ابن نمیرنے کہا : اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں دو رکعتیں نماز ادا کرتے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3391

<عربی> </عربی> وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، «أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْتِي قُبَاءً رَاكِبًا وَمَاشِيًا»،
Ibn 'Umar reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came to Quba' riding as well as on foot.
ہمیں یحییٰ نےحدیث بیان کی ، ( کہا : ) ہمیں عبید اللہ نے حدیث بیان کی ، ( کہا : ) مجھے نافع نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہو کر اور پیدل قباء تشریف لا یا کرتے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3392

وحَدَّثَنِي أَبُو مَعْنٍ الرَّقَاشِيُّ زَيْدُ بْنُ يَزِيدَ الثّقَفِيُّ بَصْرِيٌّ ثِقَةٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ يَحْيَى الْقَطَّانِ
This hadith has been reported on the authority of Ibn Umar (Allah be pleased with them) with another chain of transmitters.
خالد بن حارث نے ہمیں ابن عجلا ن سے حدیث بیان کی ، انھوں نے نافع سے ، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یحییٰ قطان کی حدیث کے مانند روایت کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3393

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، «أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْتِي قُبَاءً رَاكِبًا وَمَاشِيًا»
Abdullah b. Umar (Allah be pleased with them) reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) used to come to Quba' riding and on foot
یحییٰ بن یحییٰ نے کہا : میں نے امام مالک کے سامنے قراءت کی کہ عبد اللہ بن دینار سے روایت ہے ، انھوں نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہو کر اور پیدل قباء تشریف لا یا کرتے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3394

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ، وَابْنُ حُجْرٍ، قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ دِينَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: «كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِي قُبَاءً رَاكِبًا وَمَاشِيًا»
Ibn 'Umar had narrated this hadith through another chain of transmitters.
ہمیں اسماعیل بن جعفر نے حدیث بیان کی ، ( کہا : ) مجھے عبد اللہ بن دینار نے خبر دی کہ انھوں نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہو ئے سنا : رسول صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہو کراور پیدل قباء تشریف لا یا کرتے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3395

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ دِينَارٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَأْتِي قُبَاءً كُلَّ سَبْتٍ، وَكَانَ يَقُولُ: «رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِيهِ كُلَّ سَبْتٍ»
Ibn Umar used to come to Quba' on every Saturday and he said: I saw Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) coming (to this place) on every Saturday.
مجھے زہیر بن حرب نے حدیث بیان کی کہا : ہمیں سفیان بن عیینہ نے حدیث سنا ئی ۔ انھوں نے عبد اللہ بن دینارسے روایت کی کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہر ہفتے کے روز قباء آتے تھے وہ کہا کرتے تھے : میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ ہر ہفتے کے روز یہاں تشریف لا تے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3396

وَحَدَّثَنَاهُ ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، «أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْتِي قُبَاءً - يَعْنِي - كُلَّ سَبْتٍ،، كَانَ يَأْتِيهِ رَاكِبًا وَمَاشِيًا»، قَالَ ابْنُ دِينَارٍ: «وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُهُ».
Abdullah b. 'Umar reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) used to come to Quba', i. e. (he came) on every Saturday, and he used to come riding or on foot. Ibn Dinar (another narrator) said that Ibn Umar used to do like this.
ابن ابی عمر نے سفیان سے باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر ہفتے کے روز قباء آتے آپ وہاں سوار ہو کر اور ( کبھی ) پیدل تشریف لا تے تھے ابن دینار نے کہا : حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( بھی ) ایسا ہی کرتے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3397

وحَدَّثَنِيهِ عَبْدُ اللهِ بْنُ هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ ابْنِ دِينَارٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَلَمْ يَذْكُرْ كُلَّ سَبْتٍ
This hadlth has been narrated on the authority of Ibn Dinar, but he made no mention of: Every Saturday.
سفیان ثوری نے ابن دینار سے اسی سند کے ساتھ روایت کی ، مگر ہر ہفتے کے روز کا ذکر نہیں کیا ۔

Icon this is notification panel