331 Results For Hadith (Sahih Muslim) Book (The Book of the Merits of the Companions)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6169

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، وَعَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ - قَالَ عَبْدُ اللهِ، أَخْبَرَنَا وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا - حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ، حَدَّثَهُ قَالَ: نَظَرْتُ إِلَى أَقْدَامِ الْمُشْرِكِينَ عَلَى رُءُوسِنَا وَنَحْنُ فِي الْغَارِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ لَوْ أَنَّ أَحَدَهُمْ نَظَرَ إِلَى قَدَمَيْهِ أَبْصَرَنَا تَحْتَ قَدَمَيْهِ، فَقَالَ: «يَا أَبَا بَكْرٍ مَا ظَنُّكَ بِاثْنَيْنِ اللهُ ثَالِثُهُمَا»
Anas b. Malik reported that Abu Bakr Siddiq reported him thus: I saw the feet of the polytheists very close to us as we were in the cave. I said: Allah's Messenger, if one amongst them were to see at his feet he would have surely seen us. Thereupon he said: Abu Bakr, what can befall two who have Allah as the third One with them.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں بتایا ، کہا : جس وقت ہم غار میں تھے ، میں نے اپنے سرو ں کی جانب ( غار کے اوپر ) مشرکین کے قدم دیکھے ، میں نے عرض کی : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر ان میں سے کسی نے اپنے پیروں کی طرف نظر کی تووہ نیچے ہمیں دیکھ لے گا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ابو بکر!تمھارا ان دو کے بارے میں کیا گیا گمان ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ ہے؟ " ( انھیں کوئی ضرر نہیں پہنچ سکتا ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6170

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ يَحْيَى بْنِ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ: «عَبْدٌ خَيَّرَهُ اللهُ بَيْنَ أَنْ يُؤْتِيَهُ زَهْرَةَ الدُّنْيَا وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ، فَاخْتَارَ مَا عِنْدَهُ» فَبَكَى أَبُو بَكْرٍ وَبَكَى، فَقَالَ: فَدَيْنَاكَ بِآبَائِنَا وَأُمَّهَاتِنَا، قَالَ فَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ الْمُخَيَّرُ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ أَعْلَمَنَا بِهِ، وَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَمَنَّ النَّاسِ عَلَيَّ فِي مَالِهِ وَصُحْبَتِهِ أَبُو بَكْرٍ، وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ خَلِيلًا، وَلَكِنْ أُخُوَّةُ الْإِسْلَامِ، لَا تُبْقَيَنَّ فِي الْمَسْجِدِ خَوْخَةٌ إِلَّا خَوْخَةَ أَبِي بَكْرٍ»
Abu Sa'id reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sat on the pulpit and said: Allah gave a choice to His servant that he may opt the beauties of the world or that which is with Him and the servant chose that which was with Him. Thereupon Abu Bakr wept and he wept bitterly and said: Let our fathers and our mothers be taken as ransom for you. It was Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) who had been given the choice and Abu Bakr knew it better than us, and Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) is reported to have said: Behold, of all people the most generous toward me in regard to his companionship and his property was Abu Bakr and were I to choose anyone as my bosom friend, I would have chosen Abu Bakr as my dear friend, but (for him) I cherish Islamic brotherliness and love. There shall be left open no window in the mosque except Abu Bakr's window.
امام مالک نے ابو نضر سے ، انھوں نے عبید بن حنین سے ، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر رونق افروز ہوئے اور فرمایا : " کہ اللہ تعالیٰ کا ایک بندہ ہے جس کو اللہ نے اختیار دیا ہے کہ چاہے دنیا کی دولت لے اور چاہے اللہ تعالیٰ کے پاس رہنا اختیار کرے ، پھر اس نے اللہ کے پاس رہنا اختیار کیا ۔ یہ سن کر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ روئے ( سمجھ گئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا وقت قریب ہے ) اور بہت روئے ۔ پھر کہا کہ ہمارے باپ دادا ہماری مائیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں ( پھر معلوم ہوا ) کہ اس بندے سے مراد خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ ہم سب سے زیادہ علم رکھتے تھے ۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سب لوگوں سے زیادہ مجھ پر ابوبکر کا احسان ہے مال کا بھی اور صحبت کا بھی اور اگر میں کسی کو ( اللہ تعالیٰ کے سوا ) دوست بناتا تو ابوبکر کو دوست بناتا ۔ ( اب خلّت تو نہیں ہے ) لیکن اسلام کی اخوت ( برادری ) ہے ۔ مسجد میں کسی کی کھڑکی نہ رہے ( سب بند کر دی جائیں ) لیکن ابوبکر کے گھر کی کھڑکی قائم رکھو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6171

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ، وَبُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ يَوْمًا، بِمِثْلِ حَدِيثِ مَالِكٍ
This hadith has been narrated on the authority of Abu Sa'id Khudri through another chain of transmitters.
سالم نےابو نضر سے ، انھوں نے عبید بن حنین اور بسر بن سعید سے ، انھوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطبہ دیا ، ( اس کے بعد ) مالک کی حدیث کی مانند ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6172

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ الْعَبْدِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ رَجَاءٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ أَبِي الْهُذَيْلِ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ مَسْعُودٍ، يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: «لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ خَلِيلًا، وَلَكِنَّهُ أَخِي وَصَاحِبِي، وَقَدِ اتَّخَذَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ صَاحِبَكُمْ خَلِيلًا»
Abdullah b. Mas'ud reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: If I were to choose a bosom friend I would have definitely chosen Abu Bakr as my bosom friend, but he is my brother and my companion and Allah, the Exalted and Gliorious. has taken your brother and companion (meaning Prophet himself) as a friend
اسماعیل بن رجاء نے کہا : میں نے عبداللہ بن ابی ہذیل کو ابواحوص سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ، انھوں نے کہا : میں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کررہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر میں کسی شخص کو خلیل بناتا تو ابو بکر کو خلیل بناتا لیکن وہ میرے ( دینی ) بھائی اور ساتھی ہیں اور تمھارے ساتھی ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) کو اللہ عزوجل نےاپنا خلیل بنایا ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6173

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ - وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى - قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: «لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا مِنْ أُمَّتِي أَحَدًا خَلِيلًا، لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ»
Abdullah reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: If I were to choose from my Umma anyone as my bosom friend, I would have chosen Abu Bakr.
شعبہ نے ابو اسحاق سے ، انھوں نے ابو احوص سے ، انھوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر میں اپنی امت میں سے کسی کو اپنا خلیل بناتا تو ابو بکر کو بناتا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6174

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنِي سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَيْسٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا، لَاتَّخَذْتُ ابْنَ أَبِي قُحَافَةَ خَلِيلًا»
Abdullah reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: If I were to choose as my bosom friend I would have chosen the son of Abu Quhafa (Abu Bakr) as my bosom friend.
سفیان نے ابو اسحاق سے ، انھوں نے ابو احوص سے ، انھوں نے عبداللہ سے روایت کی ، ابو عمیس نے ابن ابی ملیکہ سے ، انھوں نے عبداللہ ( بن مسعود ) رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر میں کسی کو خلیل بناتاتو ابوقحافہ کے فرزند ( ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کو خلیل بناتا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6175

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ - قَالَ: إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا - جَرِيرٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ وَاصِلِ بْنِ حَيَّانَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي الْهُذَيْلِ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ خَلِيلًا، لَاتَّخَذْتُ ابْنَ أَبِي قُحَافَةَ خَلِيلًا، وَلَكِنْ صَاحِبُكُمْ خَلِيلُ اللهِ»
Abdullah reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: If I were to choose amongst the people of earth someone as my bosom friend, I would have chosen the son of Abu Quhafa as my friends but God has taken your companion as a friend.
واصل بن حیان نے عبداللہ بن ابی ہذیل سے ، انھوں نے ابو احوص سے ، انھوں نے عبداللہ ( بن مسعود ) رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر میں زمین پر رہنے والوں میں سے کسی کو خلیل بناتا تو ابو قحافہ کے بیٹے کو خلیل بناتا ، لیکن تمہارے صاحب ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے خلیل ہیں ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6176

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، وَوَكِيعٌ، ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، كُلُّهُمْ عَنِ الْأَعْمَشِ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ - وَاللَّفْظُ لَهُمَا - قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَلَا إِنِّي أَبْرَأُ إِلَى كُلِّ خِلٍّ مِنْ خِلِّهِ، وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا، لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ خَلِيلًا، إِنَّ صَاحِبَكُمْ خَلِيلُ اللهِ»
This hadith has been narrated through another chain of transmitters and the one narrated on the authority of Abdullah (the words are): Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) is reported to have said: Behold I am free from the dependence of all bosom friends and if I were to choose anyone as bosom friend I would have taken Abu Bakr as my bosom friend. Allah has taken your companion as a friend.
عبداللہ بن مرہ نے ابو احوص سے ، انھوں نے عبداللہ ( بن مسعود ) رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " سن رکھو!میں ہر خلیل کی رازدارانہ دوستی سے براءت کا اظہار کرتا ہوں اور اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابو بکر کو خلیل بناتا ۔ تمھارا صاحب ( نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کا خلیل ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6177

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بَعَثَهُ عَلَى جَيْشِ ذَاتِ السَّلَاسِلِ، فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ: أَيُّ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَيْكَ؟ قَالَ: «عَائِشَةُ» قُلْتُ: مِنَ الرِّجَالِ؟ قَالَ «أَبُوهَا» قُلْتُ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: «عُمَرُ» فَعَدَّ رِجَالًا
Amr b. al-'As reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sent him in command of the army despatched to Dhat-as-Salasil. When 'Amr b. al-'As came back to the Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) he said: Who amongst people are dearest to you? He said: A'isha. He then said: Who amongst men? He said: Her father, and I said: And who next? He said: Umar. He then enumerated some other men.
عمرو بن عاصؓ سے روایت ہے رسول اﷲ ﷺ نے ان کو ذات السلاسل کے لشکر کے ساتھ بھیجا ( ذات السلاسل نواحی شام میں ایک پانی کا نام ہے وہاں کی لڑائی جمادی الاخری۸ھ میں ہوئی ) ۔ وہ آئے آپ کے پاس انہوں نے کہا یا رسول اﷲؐ! سب لوگوں میں آپ کو کس سے زیادہ محبت ہے؟ آپ نے فرمایا عائشہ صدیقہؓ سے ۔ انہوں نے کہا مرودں میں کس سے زیادہ محبت ہے؟ آپﷺ نے فرمایا ان کے باپ سے ۔ انہوں نے کہا پھر ان کے بعد کس سے؟ آپؐ نے فرمایا عمرؓ سے یہاں تک کہ آپ نے کئی آدمیوں کا ذکر کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6178

وحَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ أَبِي عُمَيْسٍ، ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَيْسٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، سَمِعْتُ عَائِشَةَ، وَسُئِلَتْ: مَنْ كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَخْلِفًا لَوِ اسْتَخْلَفَهُ؟ قَالَتْ: أَبُو بَكْرٍ، فَقِيلَ لَهَا: ثُمَّ مَنْ؟ بَعْدَ أَبِي بَكْرٍ قَالَتْ: عُمَرُ، ثُمَّ قِيلَ لَهَا مَنْ؟ بَعْدَ عُمَرَ، قَالَتْ: أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ ثُمَّ انْتَهَتْ إِلَى هَذَا
Ibn Abu Mulaika reported: I heard `A'isha as saying and she was asked as to whom Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) would have nominated as his successor if he had to nominate one at all. She said: Abu Bakr. It was said to her: Then whom after Abu Bakr? She said: `Umar. It was said to her. Then whom after `Umar? She said: Abu `Ubaida b. al-Jarrah, and then she kept quiet at this.
ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے سنا ، ان سے پوچھا گیا کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خلیفہ کرتے تو کس کو کرتے؟ انہوں نے کہا کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ( خلیفہ ) بناتے ۔ پھر پوچھا گیا کہ ان کے بعد کس کو ( خلیفہ ) بناتے؟ انہوں نے کہا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو ( خلیفہ ) بناتے ۔ پھر پوچھا گیا کہ ان کے بعد کس کو ( خلیفہ ) بناتے؟ انہوں نے کہا کہ سیدنا ابوعبیدہ بن الجراح کو ۔ پھر خاموش ہو رہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6179

حَدَّثَنِي عَبَّادُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا، فَأَمَرَهَا أَنْ تَرْجِعَ إِلَيْهِ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ أَرَأَيْتَ إِنْ جِئْتُ فَلَمْ أَجِدْكَ؟ - قَالَ أَبِي: كَأَنَّهَا تَعْنِي الْمَوْتَ - قَالَ: «فَإِنْ لَمْ تَجِدِينِي فَأْتِي أَبَا بَكْرٍ»
Muhammad b. Jubair b. Mut'im reported on the authority of his father that a woman asked Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) about something but lit, told her to come to him on some other occasion, whereupon she said: What in your opinion (should I do) if I come to you but do not find you, and it seemed as if she meant that he might die. Thereupon he said: If you do not find me, then come to Abu Bakr. This hadith has been narrated on the authority of Jubair b.
عباد بن موسیٰ نے کہا ، ہمیں ابراہیم بن سعد نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے میرے والد نے محمد بن جبیر بن مطعم سے خبر دی ، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ پوچھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر آنا ۔ وہ بولی کہ یا رسول اللہ! اگر میں آؤں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پاؤں ( یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو جائے تو ) ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تو مجھے نہ پائے تو ابوبکر کے پاس آنا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6180

وحَدَّثَنِيهِ حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ أَبِيهِ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، أَنَّ أَبَاهُ جُبَيْرَ بْنَ مُطْعِمٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَلَّمَتْهُ فِي شَيْءٍ، فَأَمَرَهَا، بِأَمْرٍ بِمِثْلِ حَدِيثِ عَبَّادِ بْنِ مُوسَى
Mut'im through another chain of transmitters (and the words are) that a woman came to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and discussed with him something and he gave a command as we find in the above-mentioned narration.
یعقوب بن ابراہیم نے کہا : ہمیں میرے والد نے اپنے والد سے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے محمد بن جبیر بن معطم نے خبر دی کہ انھیں ان کے والد حضرت جبیر بن معطم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے بتایا کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور اس نے آپ سے کسی چیز کے بارے میں بات کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کچھ کرنے ( دوبارہ آنے ) کو کہا ۔ ( آگے ) عباد بن موسیٰ کی حدیث کے مانند ( ہے ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6181

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فِي مَرَضِهِ ادْعِي لِي أَبَا بَكْرٍ، أَبَاكِ، وَأَخَاكِ، حَتَّى أَكْتُبَ كِتَابًا، فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَتَمَنَّى مُتَمَنٍّ وَيَقُولُ قَائِلٌ: أَنَا أَوْلَى، وَيَأْبَى اللهُ وَالْمُؤْمِنُونَ إِلَّا أَبَا بَكْرٍ
A'isha reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) in his (last) illness asked me to call Abu Bakr, her father, and her brother too, so that he might write a document, for he feared that someone else might be desirous (of succeeding him) and that some claimant may say: I have better claim to it, whereas Allah and the Faithful do not substantiate the claim of anyone but that of Abu Bakr.
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ا پنے ( آخری ) مرض کے دوران میں مجھ سے فرمایا؛ " اپنے والد ابو بکر اور اپنے بھائی کو میرے پاس بلاؤ تاکہ میں ایک تحریر لکھ دوں ، مجھے یہ خوف ہے کہ کوئی تمنا کرنے والا تمنا کرے گا اور کہنے والا کہے گا : میں زیادہ حقدار ہوں جبکہ اللہ بھی ابو بکر کے سوا ( کسی اور کی جانشینی ) سے انکار فرماتا ہے اور مومن بھی ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6182

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ الْأَشْجَعِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «مَنْ أَصْبَحَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ صَائِمًا؟» قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَنَا، قَالَ: «فَمَنْ تَبِعَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ جَنَازَةً؟» قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَنَا، قَالَ: «فَمَنْ أَطْعَمَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ مِسْكِينًا» قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَنَا، قَالَ: «فَمَنْ عَادَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ مَرِيضًا» قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا اجْتَمَعْنَ فِي امْرِئٍ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ»
Abu Huraira reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Who amongst you is fasting today? Abu Bakr said: I am. He (again) said: Who amongst you followed a funeral procession today? Abu Bakr said: I did. He (the Prophet) again said: Who amongst you served food to the needy? Abu Bakr said: I did. He (again) said: Who amongst you has today visited the sick? Abu Bakr said: I did. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Anyone in whom (these good deeds) are combined will certainly enter paradise.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریا فت کیا : " آج تم میں سے کس نے روزہ رکھا ہے؟ " حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں نے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " آج تم میں سے کون جنازے میں شامل ہوا ۔ ؟ " ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " آج تم میں سے کس شخص نے کسی مسکین کو کھا نا کھلا یا ؟ " حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں نے ۔ آپ نے فر ما یا : " آج تم میں سے کس شخص نے کسی مریض کی عیادت کی ہے ۔ ؟حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " جس کسی آدمی میں یہ سب اوصاف اکٹھے ہو تے ہیں تو وہ جنت میں داخل ہو جاتا ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6183

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَيْنَمَا رَجُلٌ يَسُوقُ بَقَرَةً لَهُ، قَدْ حَمَلَ عَلَيْهَا، الْتَفَتَتْ إِلَيْهِ الْبَقَرَةُ فَقَالَتْ: إِنِّي لَمْ أُخْلَقْ لِهَذَا، وَلَكِنِّي إِنَّمَا خُلِقْتُ لِلْحَرْثِ فَقَالَ النَّاسُ: سُبْحَانَ اللهِ تَعَجُّبًا وَفَزَعًا، أَبَقَرَةٌ تَكَلَّمُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «فَإِنِّي أُومِنُ بِهِ وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ» قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَيْنَا رَاعٍ فِي غَنَمِهِ، عَدَا عَلَيْهِ الذِّئْبُ فَأَخَذَ مِنْهَا شَاةً، فَطَلَبَهُ الرَّاعِي حَتَّى اسْتَنْقَذَهَا مِنْهُ، فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ الذِّئْبُ فَقَالَ لَهُ: مَنْ لَهَا يَوْمَ السَّبُعِ، يَوْمَ لَيْسَ لَهَا رَاعٍ غَيْرِي؟ فَقَالَ النَّاسُ: سُبْحَانَ اللهِ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَإِنِّي أُومِنُ بِذَلِكَ، أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ»
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: A person had been driving an ox loaded with luggage. The ox looked towards him and said: I have not been created for this but for lands (i. e. for ploughing the land and for drawing out water from the wells for the purpose of irrigating the lands). The people said with surprise and awe: Hallowed be Allah, does the ox speak? Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: I believe it and so do Abu Bakr and 'Umar. Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: A shepherd was tendirig the flock when a wolf came there and took away one goat. Tile shepherd pursued it (the wolf) and rescued it (the goat) from that (wolf). The wolf looked towards him and said: Who would save it on the day when there will be no shepherd except me? Thereupon people said: Hallowed be Allah I Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: I believe in it and so do Abu Bakr and Umar believe.
یو نس نے ابن شہاب سے روایت کی ، کہا : مجھے سعد بن مسیب اور ابو سلمہ بن عبد الرحمان ( بن عوف ) نے حدیث سنائی کہ ان دونوں نے ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " ایک شخص اپنی گا ئے کو ہانک رہاتھا اس پر بو جھ لادا ہوا تھا ۔ اس گائے نے منہ پیچھے کیا اور کہا : مجھے اس کا م کے لیے پیدا نہیں کیا گیا بلکہ کھیتی باڑی کے لیے پیدا کیا گیا ہے ۔ " لوگوں نے تعجب اور حیرت سے کہا : سبحان اللہ ! کیا گائے بولتی ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " ( کسی اور کو یقین ہو نہ ہو ) میرا ابو بکر کا اور عمر کا اس پر ایمان ہے ۔ " حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " ایک چرواہااپنی بکریوں میں ( مو جود ) تھا کہ بھیڑیے نے اس پر حملہ کیا اور ایک بکری پکڑلی ، چرواہا اس کے پیچھے لگ گیا حتی کہ اس بکری کو بھیڑیے سے بچا لیا ۔ اس ( بھیڑیے ) نے کہا : اس دن اسے کون بچا ئے گا جب درندوں ( کے حملے ) کا دن آئے گا اور میرے سوا اس کا چرواہا ( مالک ) کو ئی نہ ہو گا ؟ " لوگوں نے کہا : سبحان اللہ !تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں اور ابو بکر اور عمر ( بھی یقین رکھتے ہیں ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6184

وحَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، قِصَّةَ الشَّاةِ وَالذِّئْبِ، وَلَمْ يَذْكُرْ قِصَّةَ الْبَقَرَةِ.
This hadith has been narrated on the authority of Ibn Shihab with the same chain of transmitters, but there is no mention of the story pertaining to the ox.
عقیل بن خالد نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ بکری اور بھیڑیے کا واقعہ بیان کیا اور گا ئے کا واقعہ بیان نہیں کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6185

وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ كِلَاهُمَا، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَى حَدِيثِ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ وَفِي حَدِيثِهِمَا: ذِكْرُ الْبَقَرَةِ وَالشَّاةِ مَعًا، وَقَالَا فِي حَدِيثِهِمَا: «فَإِنِّي أُومِنُ بِهِ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ» وَمَا هُمَا ثَمَّ.
This hadith has been transmitted on the authority of Zuhri, and there is a clear mention of the stories of ox and goat (and the words are): I believe in it and so do Abu Bakr and Umar, but they were not at that time present there.
سفیان بن عیینہ اور سفیان ( ثوری ) دونوں نے ابو زناد سے ، انھوں نے اعرج سے ، انھوں نے ابو سلمہ سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سےزہری سے یونس کی روایت کے ہم معنی روایت کی ۔ ان دونوں کی حدیث میں گا ئے اور بکری دونوں کا ذکر ہے اور دونوں نے اپنی حدیث کے الفا ظ کہے ۔ " میں اس پر یقین رکھتا ہوں اور ابو بکراور عمر ( بھی یقین رکھتے ہیں ۔ ) " اور وہ دونوں وہاں نہیں تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6186

وَحَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مِسْعَرٍ كِلَاهُمَا، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
This hadith has been narrated on the authority of Abu Huraira through another chain of transrritters.
شعبہ اور مسعر دونوں نے سعد بن ابرا ہیم سے انھوں نے ابو سلمہ سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6187

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ، وَأَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ، وَأَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ - وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ قَالَ أَبُو الرَّبِيعِ: حَدَّثَنَا وقَالَ الْآخَرَانِ: أَخْبَرَنَا - ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: وُضِعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَلَى سَرِيرِهِ، فَتَكَنَّفَهُ النَّاسُ يَدْعُونَ وَيُثْنُونَ وَيُصَلُّونَ عَلَيْهِ، قَبْلَ أَنْ يُرْفَعَ، وَأَنَا فِيهِمْ، قَالَ فَلَمْ يَرُعْنِي إِلَّا بِرَجُلٍ قَدْ أَخَذَ بِمَنْكِبِي مِنْ وَرَائِي، فَالْتَفَتُّ إِلَيْهِ فَإِذَا هُوَ عَلِيٌّ، فَتَرَحَّمَ عَلَى عُمَرَ، وَقَالَ: مَا خَلَّفْتَ أَحَدًا أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أَلْقَى اللهَ بِمِثْلِ عَمَلِهِ مِنْكَ، وَايْمُ اللهِ إِنْ كُنْتُ لَأَظُنُّ أَنْ يَجْعَلَكَ اللهُ مَعَ صَاحِبَيْكَ، وَذَاكَ أَنِّي كُنْتُ أُكَثِّرُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «جِئْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، وَدَخَلْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، وَخَرَجْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَإِنْ كُنْتُ لَأَرْجُو، أَوْ لَأَظُنُّ، أَنْ يَجْعَلَكَ اللهُ مَعَهُمَا»
Ibn Abu Mulaika reported: I heard Ibn 'Abbas as saying: When 'Umar b. Khattab was placed in the coffin the people gathered around him. They praised him and supplicated for him before the bier was lifted up, and I was one amongst them. Nothing attracted my attention but a person who gripped my shoulder from behind. I saw towards him and found that he was 'Ali. He invoked Allah's mercy upon 'Umar and said: You have left none behind you (whose) deeds (are so enviable) that I love to meet Allah with them. By Allah, I hoped that Allah would keep you and your two associates together. I had often heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: I came and there came too Abu Bakr and 'Umar; I entered and there entered too Abu Bakr and 'Umar; I went out and there went out too Abu Bakr and 'Umar, and I hope and think that Allah will keep you along with them.
ابن مبارک نے عمر بن سعید بن ابو حسین سے ، انھوں نے ابن ابی ملیکہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بیان کرتے ہو ئے سنا ، جب حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( کے جسد خاکی ) کو چار پائی پر رکھا گیا تو ( جنازہ ) اٹھا نے سے پہلے لوگوں نے چاروں طرف سے ان کو گھیر لیا ۔ وہ دعائیں کر رہے تھے تعریف کر رہے تھے دعائے رحمت کر رہے تھے ۔ میں بھی ان میں شامل تھا تو مجھے اچانک کسی ایسے شخص نے چونکا دیا جس نے پیچھے سے ( آکر ) میرا کندھا تھا ما ۔ میں نے مڑ کر دیکھا تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے ، انھوں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے رحمت کی دعا کی اور کہا : آپ نے کو ئی ایسا آدمی پیچھے نہ چھوڑا جو آپ سے بڑھ کر اس بات میں مجھے محبوب ہو کہ میں اللہ سے اس کے جیسے عملوں کے ساتھ ملوں ۔ اللہ کی قسم!مجھے ۔ ہمیشہ سے یہ یقین تھا کہ اللہ تعا لیٰ آپ کو اپنے دونوں ساتھیوں کے ساتھ رکھے گا ۔ اس کا سبب یہ ہے کہ میں اکثر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناکرتا تھا ، آپ فر ما یا کرتے تھے ، " میں ابو بکر اور عمر آئے ۔ میں ابو بکر اور عمر اندر گئے ، میں ابو بکر اور عمر باہر نکلے ۔ " مجھے امید تھی بلکہ مجھے ہمیشہ سے یقین رہا کہ اللہ آپ کو ان دونوں کے ساتھ رکھے گا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6188

وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ
This hadith has been narrated on the authority of 'Umar b. Sa'id with the same chain of transmitters.
عیسیٰ بن یونس نے عمربن سعید سے اسی سند سے اسی کے مانند روایت کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6189

حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، ح وَحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ - وَاللَّفْظُ لَهُمْ - قَالُوا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ، رَأَيْتُ النَّاسَ يُعْرَضُونَ وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ، مِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثُّدِيَّ وَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ دُونَ ذَلِكَ وَمَرَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ يَجُرُّهُ قَالُوا مَاذَا أَوَّلْتَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ: «الدِّينَ»
Abu Sa'id Khudri reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as say ing: While I was asleep I saw people being presented to me (in a dream) and they wore shirts and some of these reached up to the breasts and some even beyond them. Then there happened to pass 'Umar b. Khattab and his shirt had been trailing. They said: Allah's Messeneer, how do you interpret the dream? He said: (As strength of) faith.
ابو امامہ بن سہل نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " میں سویا ہوا تھا : میں نے دیکھا کہ لو گ میرے سامنے لا ئے جا رہے ہیں ۔ انھوں نے قمیص پہنی ہو ئی ہیں ، کسی کی قمیص چھا تی تک پہنچتی ہے کسی کی اس سے نیچے تک پہنچتی ہے اور عمر بن خطاب گزرے تو ان پر جو قمیص ہے وہ اسے گھسیٹ رہے ہیں ۔ " لوگوں نے عرض کی : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے اس کی کیا تعبیر فرما ئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " دین ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6190

حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ، أَخْبَرَهُ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ، إِذْ رَأَيْتُ قَدَحًا أُتِيتُ بِهِ فِيهِ لَبَنٌ، فَشَرِبْتُ مِنْهُ حَتَّى إِنِّي لَأَرَى الرِّيَّ يَجْرِي فِي أَظْفَارِي، ثُمَّ أَعْطَيْتُ فَضْلِي عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ» قَالُوا: فَمَا أَوَّلْتَ ذَلِكَ؟ يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ: «الْعِلْمَ»
Hamza b. Abdullah b. 'Umar b. Khattab reported on the authority of his father that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: While I was asleep I saw (in a dream) a cup containing milk being presented to me. I took out of that until I perceived freshness being reflected through my nails. Then I presented the leftover to 'Umar b. Khattab. They said: Allah's Messenger: How do you interpret it? He said: This implies knowledge.
یو نس نے کہا : کہ ابن شہاب نے انھیں بتا یا ، انھوں نےحمزہ بن عبد اللہ بن عمربن خطاب سے روایت کی ، انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " میں سویا ہوا تھا کہ میں نے ایک پیا لہ دیکھا جو میرے پاس لا یا گیا ۔ اس میں دودھ تھا ۔ میں نے اس میں سے پیا یہاں تک کہ مجھے محسوس ہوا کہ سیرابی میرے ناخنوں سے نکل رہی ہے ۔ پھر اپنا بچا ہوا دودھ میں نے عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دے دیا ۔ " ( حاضرین نے ) کہا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے اس کی کیا تعبیر فر ما ئی ؟آپ نے فرما یا : " علم ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6191

وحَدَّثَنَاهُ قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ عُقَيْلٍ، ح وَحَدَّثَنَا الْحُلْوَانِيُّ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، كِلَاهُمَا عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، بِإِسْنَادِ يُونُسَ نَحْوَ حَدِيثِهِ
This hadith has been narrated on the authority of Yunus with the same chain of transmitters.
صالح نے یونس کی سند کے ساتھ اسی کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6192

حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي عَلَى قَلِيبٍ، عَلَيْهَا دَلْوٌ، فَنَزَعْتُ مِنْهَا مَا شَاءَ اللهُ، ثُمَّ أَخَذَهَا ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ فَنَزَعَ بِهَا ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ، وَفِي نَزْعِهِ، وَاللهُ يَغْفِرُ لَهُ، ضَعْفٌ، ثُمَّ اسْتَحَالَتْ غَرْبًا، فَأَخَذَهَا ابْنُ الْخَطَّابِ، فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَنْزِعُ نَزْعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ»
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: While I was asleep I saw myself on a well with a leathern bucket on a pulley. I drew (water) out of that as Allah wished me (to draw). Then the son of Abu Quhafa (Abu Bakr) drew from it one bucketful or two and there was some weakness in drawing that (may Allah forgive him). Then that bucket (changed into a large bucket) and Ibn Khattab drew it. I did not see any strongest man drawing it like 'Umar b. Khattab. He brought out so much water that the camels of the people had enough to drink and then laid down (for rest).
یو نس نے ابن شہاب سے روایت کی کہ سعید بن مسیب نے انھیں خبر دی ، انھوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہتے تھے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فر ما رہےتھے ۔ " میں سویا ہوا تھا کہ میں نے خود ایک کنویں پر دیکھا اس پر ایک ڈول تھا میں نے اس میں جتنا اللہ نے چا ہا پانی نکالا ، پھر ابن ابی قحافہ نے اس سے ایک یا دوڈول نکالے ، اللہ ان کی مغفرت کرے!ان کے پانی نکا لنے میں کچھ کمزوری تھی ، پھر وہ ایک بڑا ڈول بن گیا تو عمر بن خطاب نے اسے پکڑ لیا ، چنانچہ میں نے لوگوں میں کو ئی ایسا عبقری ( غیر معمولی صلاحیت کا مالک ) نہیں دیکھا جو عمر بن خطاب کی طرح سے پانی نکا لے حتی کہ لو گ اونٹوں کو ( سیراب کر کے گھاٹ سے سے باہر ) آرام کرنے کی جگہ پر لے گئے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6193

وحَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ، ح وَحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ، وَالْحُلْوَانِيُّ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ بِإِسْنَادِ يُونُسَ، نَحْوَ حَدِيثِهِ.
This hadith has been narrated on the authority of Yunus through another chain of transmitters.
صالح نے یو نس کی سند کے ساتھ انھی کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی ،
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6194

حَدَّثَنَا الْحُلْوَانِيُّ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، قَالَ: قَالَ الْأَعْرَجُ، وَغَيْرُهُ: إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «رَأَيْتُ ابْنَ أَبِي قُحَافَةَ يَنْزِعُ» بِنَحْوِ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: I saw Ibn Abu Quhafa drawing (water) ; the rest of the hadith is the same.
صالح نے کہا : اعرج وغیرہ نے کہا : کہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " میں نے ابن ابی قحافہ کو ڈول کھینچتے دیکھا ۔ " زہری کی حدیث کی طرح ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6195

حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا عَمِّي عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ أَبَا يُونُسَ، مَوْلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُرِيتُ أَنِّي أَنْزِعُ عَلَى حَوْضِي أَسْقِي النَّاسَ، فَجَاءَنِي أَبُو بَكْرٍ فَأَخَذَ الدَّلْوَ مِنْ يَدِي لِيُرَوِّحَنِي، فَنَزَعَ دَلْوَيْنِ، وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ، وَاللهُ يَغْفِرُ لَهُ، فَجَاءَ ابْنُ الْخَطَّابِ فَأَخَذَ مِنْهُ، فَلَمْ أَرَ نَزْعَ رَجُلٍ قَطُّ أَقْوَى مِنْهُ، حَتَّى تَوَلَّى النَّاسُ، وَالْحَوْضُ مَلْآنُ يَتَفَجَّرُ»
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: While I was asleep I saw myself drawing water from my tank in order to quench the thirst of the people that there came to me Abu Bakr. He took hold of the leathern bucket from my hand so that he should serve water to the people. He drew two bucketfuls and there was some weakness in his drawing (Allah may forgive him). Then there came Ibn Khattab and he took hold of that, and I did not see a person stronger than he (drawing water) until the people went away with their thirst quenched and the tank filled with water.
ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام ابو یونس نے ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " میں سویا ہوا تھا تو مجھے خواب میں دکھا یا گیا کہ میں اپنے حوض سے پانی نکال کر لوگوں کو پلا رہا ہوں ، پھر ابو بکر آئے اور انھوں نے مجھے آرام پہنچانے کے لیے میرے ہاتھ سے ڈول لے لیا ، انھوں نے دو ڈول پانی نکا لا ، ان کے پانی نکا لنے میں کچھ کمزوری تھی ، اللہ ان کی مغفرت کرے!پھر ابن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے تو انھوں نے ان سے ڈول لے لیا ، میں نے کسی شخص کو ان سے زیادہ قوت کے ساتھ ڈول کھینچتےنہیں دیکھا ، یہاں تک کہ لوگ ( سیراب ہو کر ) چلے گئے ۔ اور حوض پوری طرح بھراہوا تھا ( اس میں سے ) پانی امڈ رہا تھا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6196

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ - وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ - قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ سَالِمٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «أُرِيتُ كَأَنِّي أَنْزِعُ بِدَلْوِ بَكْرَةٍ عَلَى قَلِيبٍ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ، فَنَزَعَ نَزْعًا ضَعِيفًا وَاللهُ، تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَغْفِرُ لَهُ، ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ، فَاسْتَقَى فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا، فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَفْرِي فَرْيَهُ، حَتَّى رَوِيَ النَّاسُ وَضَرَبُوا الْعَطَنَ»
Abdullah b. 'Umar reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: I saw (in a dream) as if I was drawing water with a leathern bucket on a wooden pulley. There came Abu Bakr and he drew out a bucketful or two and as he drew out, some weakness (was perceived in it) (may Allah, the Exalted and Glorious, forgive him). Then Umar came in order to serve water -and the bucket was changed into a large leather bucket and I did not see such a wonderful man amongst persons (drawing water) and he went on serving water to the people until they were fully satisfied and then went to their resting places.
ابو بکر بن سالم نے سالم بن عبد اللہ سے ، انھوں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " میں نے ( خواب میں دیکھا ) کہ جیسے میں ایک کنویں پر چرخی والے ڈول سے پانی نکا ل رہا ہوں ، پھر ابو بکر آگئے ، انھوں نے ایک یا دوڈول نکا لے اللہ تبارک وتعا لیٰ ان کی مغفرت فرما ئے ، انھوں نے کچھ کمزوری سے ڈول نکالے ۔ پھر عمر آئے انھوں نے پانی نکا لا تو وہ بہت بڑا ڈول بن گیا ، میں نے لوگوں میں کو ئی غیر معمولی آدمی بھی ایسا نہیں دیکھا جوان جیسی طاقت کا مظاہرہ کرسکتا ہو یہاں تک کہ لو گ سیراب ہو گئے اور انھوں نے جانوروں کو سیراب کرکے ) آرام کرنے کی جگہ پہنچادیا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6197

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رُؤْيَا رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ
Salim b. 'Abdullah reported on the authority of his father some of the dreams of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) pertaining to Abu Bakr and Umar b. Khattab (Allah be pleased with them) and a hadith like this.
موسیٰ بن عقبہ نے سالم بن عبداللہ سے ، انھوں نے اپنے والد سے حضرت ابو بکر اور عمربن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خواب ان سب کی حدیث کی طرح روایت کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6198

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، وَابْنِ الْمُنْكَدِرِ، سَمِعَا جَابِرًا، يُخْبِرُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ح وَحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، وَعَمْرٍو، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: دَخَلْتُ الْجَنَّةَ فَرَأَيْتُ فِيهَا دَارًا أَوْ قَصْرًا، فَقُلْتُ: لِمَنْ هَذَا؟ فَقَالُوا: لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَدْخُلَ، فَذَكَرْتُ غَيْرَتَكَ فَبَكَى عُمَرُ وَقَالَ: أَيْ رَسُولَ اللهِ أَوَ عَلَيْكَ يُغَارُ؟
Jabir reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: I entered Paradise and saw in it a house or a palace. I said: For whom is it resersred? They (the Angels) said: It is for 'Umar b. Khattab. (The Prophet said to 'Umar b. Khattab): I intenied to get into it but I thought of your feelings. Thereupon 'Umar wept and said: Apostle of Allah, could I feel any jealousy in your case?
محمد بن عبد اللہ بن نمیر اور زہیر بن حرب نے کہا : ۔ الفاظ انھی ( زہیر ) کے ہیں ۔ ہمیں سفیان بن عیینہ نے حدیث بیان کی ، انھوں نے عمرواور ابن منکدر سے انھوں نے جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ۔ کہ آپ نے فرما یا : " میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے وہاں ایک گھر یا محل دیکھا میں نے پو چھا : یہ کس کا ہے؟فرشتوں نے کہا : یہ عمر بن خطاب کا ( محل ) ہے ، میں نے اس میں داخل ہو نے کا ارادہ کیا ، پھر مجھے تمھا ری غیرت یاد آگئی ۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رونے لگے اور عرض کی : اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ سے غیرت کی جا تی ہے!
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6199

وَحَدَّثَنَاهُ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، وَابْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ جَابِرًا، ح وَحَدَّثَنَاهُ عَمْرٌو النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، سَمِعْتُ جَابِرًا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ، وَزُهَيْرٍ
This hadith has been narrated on the authority of Jabir through another chain of transmitters.
اسحٰق بن ابرا ہیم ، ابو بکر بن ابی شیبہ اور عمرو ناقد نے سفیان بن عیینہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے عمرو اور ابن منکدر سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ابن نمیر اور زہیر کی حدیث کے مانند روایت کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6200

حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ، أَخْبَرَهُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ إِذْ رَأَيْتُنِي فِي الْجَنَّةِ، فَإِذَا امْرَأَةٌ تَوَضَّأُ إِلَى جَانِبِ قَصْرٍ، فَقُلْتُ: لِمَنْ هَذَا؟ فَقَالُوا: لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَذَكَرْتُ غَيْرَةَ عُمَرَ، فَوَلَّيْتُ مُدْبِرًا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَبَكَى عُمَرُ، وَنَحْنُ جَمِيعًا فِي ذَلِكَ الْمَجْلِسِ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ عُمَرُ: بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللهِ أَعَلَيْكَ أَغَارُ؟
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: While I was asleep I saw myself in Paradise and a woman performing ablution by the side of a palace. I said: For whom is it meant? They said: It is meant for 'Umar b. Khattab. (The Holy Prophet) said: There came across my mind the feeling of Umar and so I turned back and went away. Abu Huraira said: 'Umar wept as we were present in that meeting with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) amongst us and Umar said: Allah's Messenger, may my father and mother be taken as ransom for you. Could I at all feel any jealousy about you?
یونس نے کہا : ابن شہاب نے انھیں سعید بن مسیب سے خبر دی ، انھوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فر ما یا : " میں سویا ہوا تھا کہ میں نے خود کو جنت میں دیکھا تو وہاں ایک عورت ، ایک محل کے جانبی حصے میں وضو کر رہی تھی ۔ میں نے پو چھا : یہ کس کا ( محل ) ہے ؟انھوں نے بتا یا یہ عمر خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ہے ۔ مجھے عمر کی غیر ت یاد آئی تو میں پیٹھ پھیر کر واپس آگیا ۔ " ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اس پر عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رونے لگے جبکہ ہم اس مجلس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے پھر عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میرے ماں باپ آپ پر قربان !کیا میں آپ پر غیرت کروں گا ؟
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6201

وحَدَّثَنِيهِ عَمْرٌو النَّاقِدُ وَحَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالُوا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ
This hadith has been narrated on the authority of Ibn Shihab with the same chain of transmitters.
صالح نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانندروایت کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6202

حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ، ح وَحَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ - قَالَ: عَبْدٌ، أَخْبَرَنِي، وقَالَ حَسَنٌ: حَدَّثَنَا - يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ سَعْدًا قَالَ: اسْتَأْذَنَ عُمَرُ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعِنْدَهُ نِسَاءٌ مِنْ قُرَيْشٍ يُكَلِّمْنَهُ وَيَسْتَكْثِرْنَهُ، عَالِيَةً أَصْوَاتُهُنَّ، فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ عُمَرُ قُمْنَ يَبْتَدِرْنَ الْحِجَابَ، فَأَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْحَكُ، فَقَالَ عُمَرُ: أَضْحَكَ اللهُ سِنَّكَ، يَا رَسُولَ اللهِ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَجِبْتُ مِنْ هَؤُلَاءِ اللَّاتِي كُنَّ عِنْدِي، فَلَمَّا سَمِعْنَ صَوْتَكَ ابْتَدَرْنَ الْحِجَابَ» قَالَ عُمَرُ: فَأَنْتَ، يَا رَسُولَ اللهِ أَحَقُّ أَنْ يَهَبْنَ، ثُمَّ قَالَ عُمَرُ: أَيْ عَدُوَّاتِ أَنْفُسِهِنَّ أَتَهَبْنَنِي وَلَا تَهَبْنَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قُلْنَ: نَعَمْ، أَنْتَ أَغْلَظُ وَأَفَظُّ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا لَقِيَكَ الشَّيْطَانُ قَطُّ سَالِكًا فَجًّا إِلَّا سَلَكَ فَجًّا غَيْرَ فَجِّكَ»
Sa'd b. Waqqas reported that Umar sought permission from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) to visit him when some women of the Quraish were busy in talking with him and raising their voices above his Voiee. When'Umar sought permission they stood up and went hurriedly behind the curtain. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) gave him permission smilingly. Thereupon 'Umar said: Allah's Messenger, may Allah keep you happy all your life. Then Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: I wonder at these women who were with me and no sooner did they hear your voice, they immediately went behind the curtain. Thereupon 'Umar said: Allah's Messenger, you have more right that they should fear you. Then Umar (addressing the women) said: O ye enemies of yourselves, do you fear me and fear not the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ )? They said: Yes, you are harsh and strict as compared to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). Thereupon, Allah's Messenger (maypeace be upon him) said: By Him in Whose Hand is my life, if satan would encounter you in the way he would certainly take a different way from that of yours.
ابرا ہیم بن سعد نے صالح سے ، انھوں نے ابن شہاب سے روایت کی ، کہا : مجھے عبد الحمید بن عبد الرحمٰن بن زید نے بتا یا کہ انھیں محمد بن سعد بن ابی وقاص نے خبر دی ، ان کے والد سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضری کی اجازت طلب کی ، اس وقت قریش کی کچھ خواتین آپ کے پاس ( بیٹھی ) آپ سے گفتگو کر رہی تھیں ، بہت بول رہی تھیں ، ان کی آوازیں بھی اونچی تھیں ، جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اجازت مانگی تو وہ کھڑی ہو کر جلدی سے پردے میں جا نے لگیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےان کو اجازت دی ، آپ اس وقت ہنس رہے تھے ۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ تعا لیٰ آپ کے دندان مبارک کو مسکراتا رکھے!اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " میں ان عورتوں پر حیران ہوں جو میرے پاس بیٹھی ہو ئی تھیں تمھا ری آواز سنی تو فوراً پردے میں چلی گئیں ۔ " حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ کا زیادہ حق ہے کہ یہ آپ سے ڈریں پھر حضرت عمر کہنے لگے ۔ اپنی جان کی دشمنو!مجھ سے ڈرتی ہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں ڈرتی ہو؟ان عورتوں نے کہا : ہاں تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت سخت اور درشت مزاج ہو ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جا ن ہے!جب کبھی شیطان تمھیں کسی راستے میں چلتے ہو ئے ملتا ہے تو تمھا را راستہ چھوڑ کر دوسرا راستہ اختیار کر لیتا ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6203

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ، حَدَّثَنَا بِهِ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنِي سُهَيْلٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعِنْدَهُ نِسْوَةٌ قَدْ رَفَعْنَ أَصْوَاتَهُنَّ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ عُمَرُ ابْتَدَرْنَ الْحِجَابَ، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ
Abu Huraira reported that Umar b. Khattab came to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) while there were some women with him and they were raising their voices above the voice of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and when Umar sought permission to get into the house they went behind the curtain hurriedly. The rest of the hadith is the same.
سہیل نے اپنے والد صالح سے ، انھوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو ئے اور ( اس وقت ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ خواتین تھیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بلند آواز سے باتیں کر رہی تھیں ۔ جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ( اندر آنےکی ) اجازت مانگی تو وہ جلدی سے پردے میں چلی گئیں ۔ پھر انھوں نے زہری کی حدیث کے مانند بیان کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6204

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: «قَدْ كَانَ يَكُونُ فِي الْأُمَمِ قَبْلَكُمْ مُحَدَّثُونَ، فَإِنْ يَكُنْ فِي أُمَّتِي مِنْهُمْ أَحَدٌ، فَإِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ مِنْهُمْ» قَالَ ابْنُ وَهْبٍ: تَفْسِيرُ مُحَدَّثُونَ: مُلْهَمُونَ
A'isha reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: There had been among the people before you inspired persons and if there were any such among my Umma Umar b. Khattab would be one of them. Ibn Wahb explained the word Muhaddathun as those who receive hint from the High (Mulhamun).
ابرا ہیم سعد نے اپنے والد سعد بن ابرا ہیم سے ، انھوں نے ابو سلمہ سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، کہ آپ نے فر ما یا کرتے تھے ۔ " تم سے پہلے کی امتوں میں ایسے لوگ تھے جن سے بات کی جا تی تھیں اگر ان میں سے کو ئی میری امت میں ہے تو عمر خطاب انھی میں سے ہے ۔ " ابن وہب نے کہا : مُحَدَّثُونَکا مطلب ہے جن پر الہام کیا جا تا ہو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6205

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، ح وَحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، كِلَاهُمَا، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ
This hadith has been narrated on the authority of Sa'd b. Ibrahim with the same chain of transmitters.
سعید ابرا ہیم نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6206

حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، قَالَ: جُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَاءَ، أَخْبَرَنَا عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: «وَافَقْتُ رَبِّي فِي ثَلَاثٍ، فِي مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ، وَفِي الْحِجَابِ، وَفِي أُسَارَى بَدْرٍ»
Ibn Umar reported Umar as saying: My lord concorded with (my judgments) on three occasions. In case of the Station of Ibrahim, in case of the observance of veil and in case of the prisoners of Badr.
نافع نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : " میں نے تین باتوں میں اپنے رب کی موافقت کی ، مقام ابرا ہیم ( کو نماز کی جگہ بنا نے ) میں حجاب میں اور بدر کے قیدیوں میں ( کہ ان کو قتل کر دیا جا ئے ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6207

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ جَاءَ ابْنُهُ عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ اللهِ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ أَنْ يُعْطِيَهُ قَمِيصَهُ أَنْ يُكَفِّنَ فِيهِ أَبَاهُ، فَأَعْطَاهُ، ثُمَّ سَأَلَهُ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ، فَقَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ؟ فَقَامَ عُمَرُ فَأَخَذَ بِثَوْبِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ أَتُصَلِّي عَلَيْهِ وَقَدْ نَهَاكَ اللهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَيْهِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا خَيَّرَنِي اللهُ فَقَالَ: اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ، إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً وَسَأَزِيدُ عَلَى سَبْعِينَ قَالَ: إِنَّهُ مُنَافِقٌ، فَصَلَّى عَلَيْهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: {وَلَا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ} [التوبة: 84]
Ibn Umar reported that when 'Abdullah b. Ubayy b. Salul (the hypocrite) died, his son Abdullah b. Abdullah came to Allah's Messenger (may peace be upon -him) and asked him to give his shirt which should be used for the coffin of his father. He gave that to him. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) stood up to say prayer over him Thereupon I Umar caught hold of the clothe of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and said: Allah's Messenger, are you going to offer prayer, whereas Allah has forbidden to offer prayer for him, whereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Allah has given me a choice saying: Ask forgiveness for them or you may not ask for them; even if you ask for them seventy times, I will make an addition to the seventy. He was a hypocrite and Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said prayer over him that Allah, the Exalted and Glorious, revealed the verse: And never pray over any one of them that has died and never should you stand by his grave (ix. 84).
ابو اسامہ نے کہا : ہمیں عبید اللہ نے نافع سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : جب ( رئیس المنافقین ) عبد اللہ بن ابی ابن سلول مر گیا تو اس کا بیٹا عبد اللہ بن عبد اللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے درخواست کی کہ آپ اپنی قمیص عنایت فر ما ئیں جس میں وہ اپنے باپ کو کفن دے ، آپ نے اسے عنایت کر دی ، پھر اس نے یہ درخواست کی کہ آپ اس کا نماز جنازہ پڑھا ئیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا جنازہ پڑھانے کے لیے کھڑے ہو ئے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہو ئے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کپڑا پکڑااور عرض کی : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !کیا آپ اس شخص کی نماز جنازہ پڑھیں گے جبکہ اللہ تعا لیٰ نے آپ کو اس کی نماز جنازہ پڑھنے سے منع فر ما یا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " اللہ نے مجھے اختیار دیا ہے اور فر ما یا ہے : " آپ ان کے لیے بخشش کی دعا کریں یا نہ کریں ۔ آپ ان کے لیے ستر بار بخشش کی دعا کریں گے ( تو بھی اللہ ان کو معاف نہیں کرے گا ۔ ) تو میں ستر سے زیادہ بار بخشش مانگ لوں گا ۔ انھوں ( حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے کہا : وہ منا فق ہے ۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھا دی ۔ اس پر اللہ تعا لیٰ نے یہ آیت نازل فر مائی : " ان میں سے کسی کی بھی ، جب وہ مرجائے کبھی نماز جنازہ نہ پڑھیں اور نہ ان کی قبر پر کھڑےہوں ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6208

وَحَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَعُبَيْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ فِي مَعْنَى حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ وَزَادَ: قَالَ فَتَرَكَ الصَّلَاةَ عَلَيْهِمْ
This hadith has been narrated on the authority of 'Ubaidullah with the same chain of transmitter but with the addition of the words: He abandoned saying prayer over the hypocrites who had died.
یحییٰ قطان نے عبید اللہ سے اسی سند کے ساتھ ابو اسامہ کی حدیث کے ہم معنی روایت کی اور مزید بیان کیا : کہا : تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نماز جنازہ پڑھنی چھوڑ دی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6209

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ، وَابْنُ حُجْرٍ - قَالَ: يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا - إِسْمَاعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي حَرْمَلَةَ، عَنْ عَطَاءٍ، وَسُلَيْمَانَ، ابْنَيْ يَسَارٍ، وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُضْطَجِعًا فِي بَيْتِي، كَاشِفًا عَنْ فَخِذَيْهِ، أَوْ سَاقَيْهِ، فَاسْتَأْذَنَ أَبُو بَكْرٍ فَأَذِنَ لَهُ، وَهُوَ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ، فَتَحَدَّثَ، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ، فَأَذِنَ لَهُ، وَهُوَ كَذَلِكَ، فَتَحَدَّثَ، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُثْمَانُ، فَجَلَسَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَوَّى ثِيَابَهُ - قَالَ مُحَمَّدٌ: وَلَا أَقُولُ ذَلِكَ فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ - فَدَخَلَ فَتَحَدَّثَ، فَلَمَّا خَرَجَ قَالَتْ عَائِشَةُ: دَخَلَ أَبُو بَكْرٍ فَلَمْ تَهْتَشَّ لَهُ وَلَمْ تُبَالِهِ، ثُمَّ دَخَلَ عُمَرُ فَلَمْ تَهْتَشَّ لَهُ وَلَمْ تُبَالِهِ، ثُمَّ دَخَلَ عُثْمَانُ فَجَلَسْتَ وَسَوَّيْتَ ثِيَابَكَ فَقَالَ: «أَلَا أَسْتَحِي مِنْ رَجُلٍ تَسْتَحِي مِنْهُ الْمَلَائِكَةُ»
`Aisha reported: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was lying in the bed in my apartment with his thigh uncovered and Abu Bakr sought permission to enter. It was given to him and he conversed in the same very state (the Prophet's thigh or shank uncovered). Then `Umar sought permission for entering and it was given to him and he conversed in that very state. Then `Uthman sought permission to enter; Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sat down and he set right his clothes. Muhammad (one of the narrators) said: I do not say that it happened on the same day. He (`Uthman) then entered and conversed and as he went out, `Aisha said: Abu Bakr entered and you did not stir and did not observe much care (in arranging your clothes), then `Umar entered and you did not stir and did not arrange your clothes, then `Uthman entered and you got up and set your clothes right, so he ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Should I not show modesty to one whom even the Angels show modesty.
محمد بن ابی حرملہ نے یسار کے دونوں بیٹوں عطاء اور سلیمان اور ابوسلمہ بن عبدالرحمان سے روایت کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں لیٹے ہوئے تھے ، رانیں یا پنڈلیاں کھولے ہوئے تھے کہ اتنے میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اجازت مانگی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی حالت میں اجازت دے دی اور باتیں کرتے رہے ۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی تو انہیں بھی اسی حالت میں اجازت دے دی اور باتیں کرتے رہے ۔ پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور کپڑے برابر کر لئے ۔ پھر وہ آئے اور باتیں کیں ۔ ( راوی محمد کہتا ہے کہ میں نہیں کہتا کہ تینوں کا آنا ایک ہی دن ہوا ) جب وہ چلے گئے تو ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ خیال نہ کیا ، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ آئے تو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ خیال نہ کیا ، پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور اپنے کپڑے درست کر لئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا میں اس شخص سےحیا نہ کروں جس سے فرشتے حیاکرتے ہیں؟
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6210

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعُثْمَانَ، حَدَّثَاهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ اسْتَأْذَنَ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ عَلَى فِرَاشِهِ، لَابِسٌ مِرْطَ عَائِشَةَ، فَأَذِنَ لِأَبِي بَكْرٍ وَهُوَ كَذَلِكَ، فَقَضَى إِلَيْهِ حَاجَتَهُ، ثُمَّ انْصَرَفَ، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ، فَأَذِنَ لَهُ وَهُوَ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ فَقَضَى إِلَيْهِ حَاجَتَهُ، ثُمَّ انْصَرَفَ، قَالَ عُثْمَانُ: ثُمَّ اسْتَأْذَنْتُ عَلَيْهِ فَجَلَسَ، وَقَالَ لِعَائِشَةَ: «اجْمَعِي عَلَيْكِ ثِيَابَكِ» فَقَضَيْتُ إِلَيْهِ حَاجَتِي، ثُمَّ انْصَرَفْتُ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللهِ مَالِي لَمْ أَرَكَ فَزِعْتَ لِأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، كَمَا فَزِعْتَ لِعُثْمَانَ؟ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ عُثْمَانَ رَجُلٌ حَيِيٌّ، وَإِنِّي خَشِيتُ، إِنْ أَذِنْتُ لَهُ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ، أَنْ لَا يَبْلُغَ إِلَيَّ فِي حَاجَتِهِ»
A'isha, the wife of Allah's Apostle (mav peace be upon him), and Uthman both reported that Abu Bakr sought permission from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) for entrance (in his apartment) as he had been lying on his bed covered with the bed-sheet of A'isha, and he gave permission to Abu Bakr in that very state and he, having his need fulfilled, went back. Then Umar sought permission and it was given to him in that very state and, after having his need fulfilled, he went back. And 'Uthman reported: Then I sought permission from him and he got up and raid to A'isha: Wrap yourself well with your cloth, then I got my need fulfilled and came back. And A'isha said: Allah's Messenger, why is it that I did not see you feeling any anxiety in case of dressing properly in the presence of Abu Bakr and 'Umar (Allah be pleased with them) as you showed in case of 'Uthman. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Verily Uthman is a person who is very modest and I was afraid that if I permitted him to enter in this very state he would not inform me of his need.
عقیل بن خالد نے ابن شہاب سے ، انھوں نے یحییٰ بن سعید بن عاص سے روایت کی ، انھیں سعید بن عاص نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی ، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بستر پر لیٹے ہوئے تھے ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی چادر اوڑھ رکھی تھی ۔ آپ نے حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس حالت میں اندر آنے کی اجازت دے دی ، حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی بات کی ، پھر چلے گئے ، ان کے بعد حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اجازت طلب کی ، آپ نے اجازت دے دی ۔ وہ بھی جس کام کے لئے آئے تھے ، وہ کیا ، پھر چلے گئے ۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : پھر میں نے آپ کے پاس حاضری کی اجازت چاہی تو آپ اٹھ کر بیٹھ گئے اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا : " اپنے کپڑے اپنے اوپر اکھٹے کرلو ۔ " پھر میں جس کام کے لئے آیا تھا وہ کیا اور واپس آگیا توحضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے پوچھا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا وجہ ہے میں نے آپ کو نہیں دیکھا کہ آپ ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لئے اس طرح ہڑ بڑا کے اٹھے ہوں جس طرح عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لئے اٹھے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " عثمان انتہائی حیادار ہیں ، مجھے ڈر تھا کہ میں نے اسی حالت میں ان کو آنے کی اجازت دی تو وہ اپنی ضرورت کے بارے میں مجھ سے بات نہیں کرسکیں گے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6211

حَدَّثَنَاهُ عَمْرٌو النَّاقِدُ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ كُلُّهُمْ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عُثْمَانَ، وَعَائِشَةَ، حَدَّثَاهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ اسْتَأْذَنَ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ عُقَيْلٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ
This hadith has been transmitted on the authority of Uthman and A'isha with the same wording.
صالح بن کیسان نے ابن شہاب سے روایت کی ، انھوں نے کہا : مجھے یحییٰ بن سعید بن عاص نے بتایا ، انھیں سعید بن عاص نے خبر دی کہ حضرت عثمان اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے انھیں حدیث سنائی کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( حاضر ہونے کی ) اجازت طلب کی ، پھر زہری سے عقیل کی حدیث کے مانند بیان کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6212

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ غِيَاثٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي حَائِطٍ مِنْ حَائِطِ الْمَدِينَةِ وَهُوَ مُتَّكِئٌ يَرْكُزُ بِعُودٍ مَعَهُ بَيْنَ الْمَاءِ وَالطِّينِ، إِذَا اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ، فَقَالَ: «افْتَحْ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ» قَالَ: فَإِذَا أَبُو بَكْرٍ، فَفَتَحْتُ لَهُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ، قَالَ ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ آخَرُ، فَقَالَ: «افْتَحْ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ» قَالَ: فَذَهَبْتُ فَإِذَا هُوَ عُمَرُ، فَفَتَحْتُ لَهُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ، ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ آخَرُ، قَالَ فَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «افْتَحْ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَى بَلْوَى تَكُونُ» قَالَ: فَذَهَبْتُ فَإِذَا هُوَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ، قَالَ: فَفَتَحْتُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ، قَالَ وَقُلْتُ الَّذِي قَالَ، فَقَالَ: اللهُمَّ صَبْرًا، أَوِ اللهُ الْمُسْتَعَانُ
Abu Musa al-Ash'ari reported that while Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was in one of the gardens of Medina, reclining against a pillow and fixing a stick in a mud, that a person came asking for the gate to be opened, whereupon he said: Open it for him and give him glad tidings of Paradise and, lo, it was Abu Bakr. I opened (the gate) for him and gave him the glad tidings of Paradise. Then another person asked for the door to be opened, whereupon he said: Open it and give him the glad tidings of Piradise. He said: I went away and, lo, it was 'Umar. I opened it for him and gave him the glad tidings of Paradise. Then still another man asked for the door to be opened, and thereupon Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Open it and give him the glad tidings of Paradise after a trial would afflict him. I went and, lo, it was 'Uthman b. 'Affan. 1 opened the door and gave him the glad tidings of Paradise and informed him (what the Prophet had said). Thereupon he said: O Allah, grant me steadfastness. Allah is one Whose help is to be sought.
عثمان بن غیاث نے ابو عثمان نہدی سے ، انھوں نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ کے باغوں میں سے ایک باغ میں ٹیک لگائے بیٹھے ہوئے تھے آپ کے پاس جو لکڑی تھی اس ( کی نوک ) کو پانی اور مٹی کے درمیان ماررہے تھے کہ ایک شخص نے ( باغ کا دروازہ ) کھولنے کی درخواست کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " دروازہ کھول دو اور اس ( آنے والے ) کو جنت کی خوشخبری سنادو ۔ " ( ابو موسیٰ علیہ السلام نے ) کہا : وہ ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے ، میں نے ان کے لئے دروازہ کھولا اور انھیں جنت کی بشارت دی ، کہا : پھر ایک اور شخص نے دروازہ کھولنے کی درخواست کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " دروازہ کھول دو اور اسے ( بھی ) جنت کی خوشخبری سنادو ۔ " میں گیا تو وہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے ۔ میں نے ان کے لیے دروازہ کھولا اور انھیں جنت کی بشارت دی ، اس کے بعد ایک اور شخص نے دروازہ کھولنے کی درخواست کی ، کہا : تو آپ ( سیدھے ہوکر ) بیٹھ گئے ، پھر فرمایا : " دروازہ کھولو اور فتنے پر جو ( برپا ) ہوگا ، انھیں جنت کی خوشخبری دے دو ۔ " کہا : میں گیا تو وہ عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے ۔ کہا : میں نے دروازہ کھولا اور انھیں جنت کی خوشخبری دی اور آپ نے جو کچھ فرمایا تھا ، انھیں بتایا ۔ انھوں نے کہا : اے اللہ صبر عطا فرمانا اور اللہ ہی ہے جس سے مدد طلب کی جاتی ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6213

حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ حَائِطًا وَأَمَرَنِي أَنْ أَحْفَظَ الْبَابَ، بِمَعْنَى حَدِيثِ عُثْمَانَ بْنِ غِيَاثٍ
This hadith has been transmitted on the authority of Abu Musa al-Ash'ari with a slight variation of wording.
ایوب نے ابو عثمان نہدی سے ، انھوں نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باغ میں گئے اور مجھے حکم دیا کہ میں دروازے کی حفاظت کروں ۔ ( پھر ) عثمان بن غیاث کی حدیث کے ہم معنی ( حدیث بیا ن کی ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6214

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِسْكِينٍ الْيَمَامِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ بِلَالٍ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، أَخْبَرَنِي أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ، أَنَّهُ تَوَضَّأَ فِي بَيْتِهِ ثُمَّ خَرَجَ، فَقَالَ: لَأَلْزَمَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَأَكُونَنَّ مَعَهُ يَوْمِي هَذَا، قَالَ: فَجَاءَ الْمَسْجِدَ، فَسَأَلَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: خَرَجَ، وَجَّهَ هَاهُنَا، قَالَ فَخَرَجْتُ عَلَى أَثَرِهِ أَسْأَلُ عَنْهُ، حَتَّى دَخَلَ بِئْرَ أَرِيسٍ، قَالَ: فَجَلَسْتُ عِنْدَ الْبَابِ، وَبَابُهَا مِنْ جَرِيدٍ، حَتَّى قَضَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجَتَهُ وَتَوَضَّأَ، فَقُمْتُ إِلَيْهِ، فَإِذَا هُوَ قَدْ جَلَسَ عَلَى بِئْرِ أَرِيسٍ وَتَوَسَّطَ قُفَّهَا، وَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ، وَدَلَّاهُمَا فِي الْبِئْرِ، قَالَ: فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، ثُمَّ انْصَرَفْتُ فَجَلَسْتُ عِنْدَ الْبَابِ، فَقُلْتُ: لَأَكُونَنَّ بَوَّابَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْيَوْمَ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَدَفَعَ الْبَابَ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَقُلْتُ: عَلَى رِسْلِكَ، قَالَ: ثُمَّ ذَهَبْتُ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ هَذَا أَبُو بَكْرٍ يَسْتَأْذِنُ، فَقَالَ: «ائْذَنْ لَهُ، وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ» قَالَ فَأَقْبَلْتُ حَتَّى قُلْتُ: لِأَبِي بَكْرٍ ادْخُلْ، وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَشِّرُكَ بِالْجَنَّةِ، قَالَ: فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ، فَجَلَسَ عَنْ يَمِينِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَعَهُ فِي الْقُفِّ، وَدَلَّى رِجْلَيْهِ فِي الْبِئْرِ، كَمَا صَنَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ، ثُمَّ رَجَعْتُ فَجَلَسْتُ، وَقَدْ تَرَكْتُ أَخِي يَتَوَضَّأُ وَيَلْحَقُنِي، فَقُلْتُ: إِنْ يُرِدِ اللهُ بِفُلَانٍ - يُرِيدُ أَخَاهُ - خَيْرًا يَأْتِ بِهِ، فَإِذَا إِنْسَانٌ يُحَرِّكُ الْبَابَ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقَالَ: عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقُلْتُ: عَلَى رِسْلِكَ، ثُمَّ جِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ وَقُلْتُ: هَذَا عُمَرُ يَسْتَأْذِنُ، فَقَالَ: «ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ» فَجِئْتُ عُمَرَ فَقُلْتُ: أَذِنَ وَيُبَشِّرُكَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِالْجَنَّةِ، قَالَ فَدَخَلَ فَجَلَسَ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقُفِّ، عَنْ يَسَارِهِ، وَدَلَّى رِجْلَيْهِ فِي الْبِئْرِ، ثُمَّ رَجَعْتُ فَجَلَسْتُ فَقُلْتُ: إِنْ يُرِدِ اللهُ بِفُلَانٍ خَيْرًا - يَعْنِي أَخَاهُ - يَأْتِ بِهِ، فَجَاءَ إِنْسَانٌ فَحَرَّكَ الْبَابَ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقَالَ: عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَقُلْتُ: عَلَى رِسْلِكَ، قَالَ وَجِئْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: «ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ، مَعَ بَلْوَى تُصِيبُهُ» قَالَ فَجِئْتُ فَقُلْتُ: ادْخُلْ، وَيُبَشِّرُكَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجَنَّةِ مَعَ بَلْوَى تُصِيبُكَ، قَالَ فَدَخَلَ فَوَجَدَ الْقُفَّ قَدْ مُلِئَ، فَجَلَسَ وِجَاهَهُمْ مِنَ الشِّقِّ الْآخَرِ. قَالَ شَرِيكٌ: فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ: فَأَوَّلْتُهَا قُبُورَهُمْ
Abu Musa Ash'ari reported that he performed ablution in his house and then came out saying: I would remain with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) the whole day long. He came to the mosque, and asked about Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). They (his Companions) said: He has gone in this direction. He (Abu Musa Ash'ari) said: I followed his steps asking about him until I came to Bi'r Aris (it is a well in the suburb of Medina). I sat by its wooden door until Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had relieved himself and then performed ablution. I went to him and he was sitting with his shanks uncovered hp to the knees and his legs dangl- ing in that well. I offered him salutations. I then came back and sat at the door as if I had been a chamberlain at the door of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) that day. There came Abu Bakr and knocked the door and I said: Who is it? He said: This is Abu Bakr. I said: Wait, please. I went and said: Allah's Messenger, here is Abu Bakr seeking permission. Thereupon he said: Admit him and give him glad tidings of Paradise. I came and I said to Abu Bakr to get in (and also told him) that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was giving him the glad tidings of Paradise. Abu Bakr got in and sat on the right side of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and dangled his feet in the well as Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had done, and he uncovered his shanks. I then returned and sat there and I had left my brother as he had been performing ablution and he was to meet me and I said: If Allah would intend goodness for such and such he would intend goodness for his brother and He would bring him. I was thinking this that a person stirred the door. I said: Who is it. He said: This is Umar b., Khattab. I said: Wait. Then I came to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), greeted him and said: Here is 'Umar seeking your. permission to get in. Thereupon he said: Let him come in and give him glad tid- ings of Paradise. I came to Umar and said: There is permission for you and glad tidings for you from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) for Paradise. He got in and sat on the left side of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) with his feet dangling in the well. I then returned and sat and said: If Allah would intend goodness for such and such (that is for his brother), He would bring him. And I was contemplat- ing over it that a man stirred the door and I said: Who is it? He said: This is Uthman b. Affan. I said: Wait, please. I then came to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and informed him. and he said: Admit him and give him glad tidings (and inform) him of the turmoil which he shall have to face. I came and said: Get in, Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) gives you the glad tidings of Paradise along with the trial which you shall have to face. He got in and saw the elevated plan round the well fully occupied. He sat on the other side. Sharik said that Sa'id b. al-Musayyib reported: I drew a conclusion from it that their groves would be (in this very state, the graves of Hadrat Abu Bakr, 'Umar Faruq by the tide of the Prophet [may peace be upon him] and the grave of Hadrat 'Uthman away from their graves).
یحییٰ بن حسان نے کہا : ہمیں سلیمان بن بلال نے شریک بن ابی نمر سے ، انھوں نے سعید بن مسیب سے روایت کی ، کہا : کہ مجھے سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ انہوں نے اپنے گھر میں وضو کیا ، پھر باہر نکلے ۔ سیدنا ابوموسیٰ کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ آج میں دن بھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ نہ چھوڑوں گا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہی رہوں گا ۔ کہتے ہیں کہ پھر مسجد میں آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں پوچھا ۔ لوگوں نے کہا کہ باہر اس طرف تشریف لے گئے ہیں ۔ میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں کے نشان پر چلا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں لوگوں سے پوچھتا جاتا تھا ۔ چلتے چلتے معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مقام اریس پر باغ میں گئے ہیں ۔ میں دروازے کے قریب بیٹھ گیا جو کھجور کی ڈالیوں کا بنا ہوا تھا ، یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حاجت سے فارغ ہوئے اور وضو کر چکے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چل دیا ۔ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اریس کنوئیں کی منڈیر پر بیٹھے ہیں اور دونوں پنڈلیاں کھول کر کنوئیں میں لٹکا دی ہیں ۔ پس میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا اور پھر لوٹ کر دروازے کے قریب بیٹھ گیا ۔ میں نے ( دل میں ) کہا کہ میں آج نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دربان ، چوکیدار رہوں گا ۔ اتنے میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے اور دروازے کو دھکیلا ۔ میں نے پوچھا کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ ابوبکر ہوں ، میں نے کہا ذرا ٹھہرو ۔ پھر میں گیا اور کہا کہ یا رسول اللہ! ابوبکر اندر آنے کی اجازت چاہتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کو آنے دو اور جنت کی خوشخبری دو ۔ میں آیا اور سیدنا ابوبکر سے کہا کہ اندر داخل ہو ، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو جنت کی خوشخبری دی ہے ۔ پس سیدنا ابوبکر داخل ہوئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی داہنی طرف اسی منڈیر پر دونوں پاؤں لٹکا کر پنڈلیاں کھول کر جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے تھے ، بیٹھ گئے ۔ میں لوٹ آیا اور پھر بیٹھ گیا اور میں اپنے بھائی ( عامر ) کو گھر میں وضو کرتے چھوڑ آیا تھا ، میں نے کہا کہ اگر اللہ تعالیٰ کو فلاں ( یعنی ) میرے بھائی کی بھلائی منظور ہے تو اس کو یہاں لے آئے گا ۔ اتنے میں ( کیا دیکھتا ہوں کہ ) کوئی دروازہ ہلانے لگا ہے ۔ میں نے پوچھا کون ہے؟ جواب آیا کہ عمر بن خطاب ۔ میں نے کہا ٹھہر جا ۔ پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، سلام کیا اور کہا کہ سیدنا عمر بن خطاب اندر آنے کی اجازت چاہتے ہیں؟ فرمایا کہ انہیں اجازت دو اور جنت کی خوشخبری بھی دو ۔ پس میں گیا اور کہا کہ اندر داخل ہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تجھے جنت کی خوشخبری دی ہے ۔ پس وہ بھی داخل ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں طرف اسی منڈیر پر بیٹھ گئے اور دونوں پاؤں کنوئیں میں لٹکا دئیے ۔ پھر میں لوٹ آیا اور ( دروازے پر ) بیٹھ گیا ۔ میں نے کہا کہ اگر اللہ کو فلاں آدمی ( عامر ) کی بھلائی منظور ہے تو اس کو بھی لے آئے گا ۔ اتنے میں ایک اور آدمی نے دروازہ ہلایا ۔ میں نے کہا کہ کون ہے؟ جواب دیا کہ عثمان بن عفان ۔ میں نے کہا کہ ٹھہر جا ۔ پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں اجازت دو اور جنت کی خوشخبری دو مگر وہ ایک مصیبت میں مبتلا ہوں گے ۔ میں آیا اور ان سے کہا کہ داخل ہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تجھے جنت کی خوشخبری دی ہے مگر ایک بلا کے ساتھ جو تم پر آئے گی ۔ پس وہ بھی داخل ہوئے اور دیکھا کہ منڈیر کا ایک حصہ بھر گیا ہے ، پس وہ دوسرے کنارے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیٹھ گئے ۔ شریک نے کہا کہ سعید بن مسیب نے کہا کہ میں نے اس حدیث سے یہ نکالا کہ ان کی قبریں بھی اسی طرح ہوں گی ۔ ( ویسا ہی ہوا کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو اس حجرہ میں جگہ نہ ملی ، تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بقیع میں دفن ہوئے ) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6215

حَدَّثَنِيهِ أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، حَدَّثَنِي شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ، هَاهُنَا - وَأَشَارَ لِي سُلَيْمَانُ إِلَى مَجْلِسِ سَعِيدٍ نَاحِيَةَ الْمَقْصُورَةِ - قَالَ أَبُو مُوسَى، خَرَجْتُ أُرِيدُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدْتُهُ قَدْ سَلَكَ فِي الْأَمْوَالِ، فَتَبِعْتُهُ فَوَجَدْتُهُ قَدْ دَخَلَ مَالًا، فَجَلَسَ فِي الْقُفِّ، وَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ وَدَلَّاهُمَا فِي الْبِئْرِ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ حَسَّانَ، وَلَمْ يَذْكُرْ قَوْلَ سَعِيدٍ: فَأَوَّلْتُهَا قُبُورَهُمْ.
Abu Musa. reported: I set out with the intention (of meeting) Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and came to know that he had gone to the gardens (in the suburb of Medina). I followed him and found him in a garden sitting upon an elevated place round the well with his shanks uncovered which had been dangling in the well. The rest of the hadith is the same but with this variation that there is no mention of the words of Sa'id: all drew a conclusion from it pertaining to their graves.
سعید بن عفیر نے کہا : مجھے سلیمان بن بلال نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے شریک بن عبداللہ بن ابی نمر نے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے سعید بن مسیب کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ مجھے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس جگہ ۔ اور سلیمان نے سعید بن مسیب کے بیٹھنے کی جگہ کی جانب اشارہ کیا ۔ حدیث سنائی ۔ ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری کے لئے نکلا ۔ میں نے دیکھا کہ آپ ( لوگوں کے ) باغات کے اندر سے گزر کرگئے ہیں ۔ میں آپ کے پیچھے ہولیا ، میں نے دیکھا کہ آپ ایک باغ کے اندر تشریف لے گئے ہیں ، کنویں کی منڈیر پر بیٹھ گئے ہیں اور اپنی پنڈلیوں سے کپڑا ہٹا کر انھیں کنویں میں لٹکا لیا ہے ، پھر یحییٰ بن حسان کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی اور ( اس میں ) حضرت سعید بن مسیب کا قول : " میں نے ان کی قبریں مراد لیں " بیان نہیں کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6216

حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ، قَالَا: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، أَخْبَرَنِي شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا إِلَى حَائِطٍ بِالْمَدِينَةِ لِحَاجَتِهِ، فَخَرَجْتُ فِي إِثْرِهِ، وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ، وَذَكَرَ فِي الْحَدِيثِ: قَالَ ابْنُ الْمُسَيِّبِ فَتَأَوَّلْتُ ذَلِكَ قُبُورَهُمُ اجْتَمَعَتْ هَاهُنَا وَانْفَرَدَ عُثْمَانُ
Sa'id b. al-Musayyib reported Abu Musa Ash'ari having said that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) set out one day to the suburbs of Medina for reliev- ing himself. I followed his steps. The rest of the hadith is the same. Ibn Musayyib said: I concluded (from the manner of their sitting) the (order) of their graves. (The three) would be together (the graves of the Holy Prophet, Hadrat Abu Bakr and Hadrat Umar) and that of 'Uthman would be separate (from them).
محمد بن جعفر بن ابی کثیر نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : مجھے شریک بن عبداللہ بن ابی نمر نے سعید بن مسیب سے خبر دی ، انھوں نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ضرورت کے لئے مدینہ کے ایک باغ میں تشریف لے گئے ، میں آپ کے پیچھے پیچھے نکل پڑا ، اور سلیمان بن بلال کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی اور حدیث میں یہ بیا ن کیاکہ ابن مسیب نےکہا : میں نے ان سے ان کی قبریں مراد لیں ( جو ) یہاں اکھٹی ہیں اورحضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی الگ ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6217

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ، وَأَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، وَعُبَيْدُ اللهِ الْقَوَارِيرِيُّ، وَسُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ كُلُّهُمْ، عَنْ يُوسُفَ الْمَاجِشُونِ، - وَاللَّفْظُ لِابْنِ الصَّبَّاحِ - حَدَّثَنَا يُوسُفُ أَبُو سَلَمَةَ الْمَاجِشُونُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ: «أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى، إِلَّا أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي» قَالَ سَعِيدٌ: فَأَحْبَبْتُ أَنْ أُشَافِهَ بِهَا سَعْدًا، فَلَقِيتُ سَعْدًا فَحَدَّثْتُهُ بِمَا حَدَّثَنِي عَامِرٌ، فَقَالَ: أَنَا سَمِعْتُهُ، فَقُلْتُ آنْتَ سَمِعْتَهُ؟ فَوَضَعَ إِصْبَعَيْهِ عَلَى أُذُنَيْهِ فَقَالَ: نَعَمْ، وَإِلَّا، فَاسْتَكَّتَا
Amir b Sa'd b. Abi Waqqas reported (on the authority of his father that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) addressing 'Ali said: You are in the same position with relation to me as Aaron (Harun) was in relation to Moses but with (this explicit difference) that there is no prophet after me. Sa'd said: I had an earnest desire to hear it directly from Sa'd, so I met him and narrated to him what (his son) Amir had narrated to me, whereupon he said: Yes, I did hear it. I said: Did you hear it yourself? Thereupon he placed his fingers upon his ears and said: Yes, and if not, let both my ears become deaf.
سعید بن مسیب نے عامر بن سعد بن ابی وقاص سے ، انھوں نے ا پنے والد سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےفرمایا : "" تمھارا میرے ساتھ وہی مقام ہے جو ہارون علیہ السلام کاموسیٰ علیہ السلام کےساتھ تھا مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ۔ "" سعید ( بن مسیب ) نے کہا : میں نے چاہا کہ یہ بات میں خود حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے منہ سے سنوں تو میں حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جا کر ملا اور جو حدیث مجھے عامر نے سنائی تھی ، ان کے سامنے بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے خود ) یہ بات سنی تھی ، میں نے کہا : آپ نے خود سنی تھی؟کہا : تو انھوں نے اپنی انگلیاں اپنے دونوں کانوں پر رکھیں اورکہا : ہاں ، ورنہ ( اگر یہ بات نہ سنی ہو ) تو ان دونوں کو سنائی نہ دے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6218

وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، قَالَ: خَلَّفَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ تُخَلِّفُنِي فِي النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ؟ فَقَالَ: «أَمَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى؟ غَيْرَ أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي»
Sa'd b. Abi Waqqas reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) left 'Ali b. Abi Talib behind him (as he proceeded) to the expedition of Tabuk, whereupon he ('Ali) said: Allah's Messenger, are you leaving me behind amongst women and children? Thereupon he (the Holy Prophet) said: Aren't you satisfied with being unto me what Aaron was unto Moses but with this exception that there would be no prophet after me?
محمد بن جعفر ( غندر ) نے کہا : ہمیں شعبہ نے حکم سے حدیث بیان کی ، انھوں نے مصعب بن سعد بن ابی وقاص سے روایت کی ، انھوں نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ تبوک کے موقعہ پر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو ( مدینہ میں ) خلیفہ بنایا ، تو انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ مجھے عورتوں اور بچوں میں چھوڑے جاتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم اس بات سے خوش نہیں ہوتے کہ تمہارا درجہ میرے پاس ایسا ہو جیسے موسیٰ علیہ السلام کے پاس ہارون علیہ السلام کا تھا ، لیکن میرے بعد کوئی پیغمبر نہیں ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6219

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، فِي هَذَا الْإِسْنَادِ
This hadith has been narrated on the authority of Shu'ba with the same chain of transmitters.
معاذ نے کہا : ہمیں شعبہ نے اسی سند سے حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6220

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ - وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ - قَالَا: حَدَّثَنَا حَاتِمٌ وَهُوَ ابْنُ إِسْمَاعِيلَ - عَنْ بُكَيْرِ بْنِ مِسْمَارٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَمَرَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ سَعْدًا فَقَالَ: مَا مَنَعَكَ أَنْ تَسُبَّ أَبَا التُّرَابِ؟ فَقَالَ: أَمَّا مَا ذَكَرْتُ ثَلَاثًا قَالَهُنَّ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَنْ أَسُبَّهُ، لَأَنْ تَكُونَ لِي وَاحِدَةٌ مِنْهُنَّ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَهُ، خَلَّفَهُ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ، فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ: يَا رَسُولَ اللهِ خَلَّفْتَنِي مَعَ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ؟ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى؟ إِلَّا أَنَّهُ لَا نُبُوَّةَ بَعْدِي» وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ يَوْمَ خَيْبَرَ «لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ رَجُلًا يُحِبُّ اللهَ وَرَسُولَهُ، وَيُحِبُّهُ اللهُ وَرَسُولُهُ» قَالَ فَتَطَاوَلْنَا لَهَا فَقَالَ: «ادْعُوا لِي عَلِيًّا» فَأُتِيَ بِهِ أَرْمَدَ، فَبَصَقَ فِي عَيْنِهِ وَدَفَعَ الرَّايَةَ إِلَيْهِ، فَفَتَحَ اللهُ عَلَيْهِ، وَلَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: {فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَاءَنَا وَأَبْنَاءَكُمْ} [آل عمران: 61] دَعَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا وَفَاطِمَةَ وَحَسَنًا وَحُسَيْنًا فَقَالَ: «اللهُمَّ هَؤُلَاءِ أَهْلِي»
Amir b. Sa'd b. Abi Waqqas reported on the authority of his father that Muawiya b. Abi Sufyan appointed Sa'd as the Governor and said: What prevents you from abusing Abu Turab (Hadrat 'Ali), whereupon be said: It is because of three things which I remember Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) having said about him that I would not abuse him and even if I find one of those three things for me, it would be more dear to me than the red camels. I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) say about 'Ali as he left him behind in one of his campaigns (that was Tabuk). 'Ali said to him: Allah's Messenger, you leave me behind along with women and children. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to him: Aren't you satisfied with being unto me what Aaron was unto Moses but with this exception that there is no prophethood after me. And I (also) heard him say on the Day of Khaibar: I would certainly give this standard to a person who loves Allah and his Messenger, and Allah and his Messenger love him too. He (the narrator) said: We had been anxiously waiting for it, when he (the Holy Prophet) said: Call 'Ali. He was called and his eyes were inflamed. He applied saliva to his eyes and handed over the standard to him, and Allah gave him victory. (The third occasion is this) when the (following) verse was revealed: Let us summon our children and your children. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) called 'Ali, Fatima, Hasan and Husain and said: O Allah, they are my family.
بکیر بن مسمار نے عامر بن سعد بن ابی وقاص سے ، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا ، کہا : آپ کو اس سے کیا چیز روکتی ہے کہ آپ ابوتراب ( حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کو براکہیں ۔ انھوں نے جواب دیا : جب تک مجھے وہ تین باتیں یاد ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ( حضر ت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے کہی تھیں ، میں ہرگز انھیں برا نہیں کہوں گا ۔ ان میں سے کوئی ایک بات بھی میرے لئے ہوتو وہ مجھے سرخ اونٹوں سے زیادہ پسند ہوگی ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناتھا ، آپ ان سے ( اس وقت ) کہہ رہے تھے جب آپ ایک جنگ میں ان کو پیچھے چھوڑ کر جارہے تھے اور علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کہا تھا : اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ مجھے عورتوں اوربچوں میں پیچھے چھوڑ کرجارہے ہیں؟تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : " تمھیں یہ پسند نہیں کہ تمھارا میرے ساتھ وہی مقام ہو جوحضرت ہارون علیہ السلام کاموسیٰ علیہ السلام کےساتھ تھا ، مگر یہ کہ میرے بعد نبوت نہیں ہے ۔ " اسی طرح خیبر کے دن میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سناتھا : " اب میں جھنڈ ا اس شخص کو دوں گا جو اللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کا ر سول صلی اللہ علیہ وسلم اس سے محبت کرتے ہیں ۔ " کہا : پھر ہم نے اس بات ( مصداق جاننے ) کے لئے اپنی گردنیں اٹھا اٹھا کر ( ہرطرف ) دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " علی کو میرے پاس بلاؤ ۔ " انھیں شدید آشوب چشم کی حالت میں لایا گیا ۔ آپ نےان کی آنکھوں میں اپنا لعاب دہن لگایا اورجھنڈا انھیں عطافرمادیا ۔ اللہ نے ان کے ہاتھ پر خیبر فتح کردیا ۔ اورجب یہ آیت اتری : " ( تو آپ کہہ دیں : آؤ ) ہم اپنے بیٹوں اور تمھارے بیٹوں کو بلالیں ۔ " تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضر ت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، اورحضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلایا اور فرمایا : " اے اللہ! یہ میرے گھر والے ہیں ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6221

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ لِعَلِيٍّ «أَمَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى؟»
Sa'd reported Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying to 'Ali: Aren't you satisfied with being unto me what Aaron was unto Moses?
ابراہیم بن سعد نے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روای کی کہ آپ نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا : " کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ تم میرے لئے ایسےہو جیسے موسیٰ علیہ السلام کے لئے ہارون علیہ السلام تھے؟ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6222

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيَّ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ يَوْمَ خَيْبَرَ: «لَأُعْطِيَنَّ هَذِهِ الرَّايَةَ رَجُلًا يُحِبُّ اللهَ وَرَسُولَهُ، يَفْتَحُ اللهُ عَلَى يَدَيْهِ» قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: مَا أَحْبَبْتُ الْإِمَارَةَ إِلَّا يَوْمَئِذٍ، قَالَ فَتَسَاوَرْتُ لَهَا رَجَاءَ أَنْ أُدْعَى لَهَا، قَالَ فَدَعَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، فَأَعْطَاهُ إِيَّاهَا، وَقَالَ: «امْشِ، وَلَا تَلْتَفِتْ، حَتَّى يَفْتَحَ اللهُ عَلَيْكَ» قَالَ فَسَارَ عَلِيٌّ شَيْئًا ثُمَّ وَقَفَ وَلَمْ يَلْتَفِتْ، فَصَرَخَ: يَا رَسُولَ اللهِ عَلَى مَاذَا أُقَاتِلُ النَّاسَ؟ قَالَ: «قَاتِلْهُمْ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ، فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ فَقَدْ مَنَعُوا مِنْكَ دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ، إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللهِ»
Suhail reported on the authority of Abu Huraira that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said on the Day of Khaibar: I shall certainly give this standard in the hand of one who loves Allah and his Messenger and Allah will grant victory at his hand. Umar b. Khattab said: Never did I cherish for leadership but on that day. I came before him with the hope that I may be called for this, but Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) called 'Ali b. Abu Talib and he conferred (this honour) upon him and said: Proceed on and do not look about until Allah grants you victory, and 'Ali went a bit and then halted and did not look about and then said in a loud voice: Allah's Messenger, on what issue should I fight with the people? Thereupon he (the Prophet) said: Fight with them until they bear testimony to the fact that there is no god but Allah and Muhammad is his Messenger, and when they do that then their blood and their riches are inviolable from your hands but what is justified by law and their reckoning is with Allah.
سہیل کے والد ( ابو صالح ) نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر کےدن فرمایا : " کل میں اس شخص کو جھنڈا دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہے ، اللہ اس کے ہاتھ پر فتح عطافرمائے گا ۔ " حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن خطاب نے کہا : اس ایک دن کے علاوہ میں نے کبھی امارت کی تمنا نہیں کی ، کہا : میں نے اس امید کہ مجھے اس کے لئے بلایا جائے گا اپنی گردن اونچی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلایا ، ان کو وہ جھنڈا دیا اور فرمایا : " جاؤ ، پیچھےمڑ کر نہ دیکھو ، یہاں تک کہ اللہ تمھیں فتح عطا کردے ۔ " کہا : حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کچھ دور گئے ، پھر ٹھر گئے ، پیچھے مڑ کر نہ دیکھا اور بلند آواز سے پکار کر کہا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !کس بات پر لوگوں سے جنگ کروں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ان سے لڑو یہاں تک کہ وہ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں ، اگرانھوں نے ایسا کرلیا توانھوں نے اپنی جانیں اور اپنے مال تم سے محفوظ کرلیے ، سوائے یہ کہ اسی ( شہادت ) کاحق ہو اوران کاحساب اللہ پر ہوگا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6223

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلٍ، ح وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ - وَاللَّفْظُ هَذَا - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، أَخْبَرَنِي سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ يَوْمَ خَيْبَرَ: «لَأُعْطِيَنَّ هَذِهِ الرَّايَةَ رَجُلًا يَفْتَحُ اللهُ عَلَى يَدَيْهِ، يُحِبُّ اللهَ وَرَسُولَهُ وَيُحِبُّهُ اللهُ وَرَسُولُهُ» قَالَ: فَبَاتَ النَّاسُ يَدُوكُونَ لَيْلَتَهُمْ أَيُّهُمْ يُعْطَاهَا، قَالَ فَلَمَّا أَصْبَحَ النَّاسُ غَدَوْا عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كُلُّهُمْ يَرْجُونَ أَنْ يُعْطَاهَا، فَقَالَ أَيْنَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَقَالُوا: هُوَ يَا رَسُولَ اللهِ يَشْتَكِي عَيْنَيْهِ، قَالَ فَأَرْسِلُوا إِلَيْهِ، فَأُتِيَ بِهِ، فَبَصَقَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَيْنَيْهِ، وَدَعَا لَهُ فَبَرَأَ، حَتَّى كَأَنْ لَمْ يَكُنْ بِهِ وَجَعٌ، فَأَعْطَاهُ الرَّايَةَ، فَقَالَ عَلِيٌّ: يَا رَسُولَ اللهِ أُقَاتِلُهُمْ حَتَّى يَكُونُوا مِثْلَنَا، فَقَالَ: «انْفُذْ عَلَى رِسْلِكَ، حَتَّى تَنْزِلَ بِسَاحَتِهِمْ، ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ، وَأَخْبِرْهُمْ بِمَا يَجِبُ عَلَيْهِمْ مِنْ حَقِّ اللهِ فِيهِ، فَوَاللهِ لَأَنْ يَهْدِيَ اللهُ بِكَ رَجُلًا وَاحِدًا خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ يَكُونَ لَكَ حُمْرُ النَّعَمِ»
Sahl b. Sa'd reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said on the Day of Khaibar: I would certainly give this standard to a person at whose hand Allah would grant victory and who loves Allah and His Messenger and Allah and His Messenger love him also. The people spent the night thinking as to whom it would be given. When it was morning the people hastened to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) all of them hoping that that would be given to him. He (the Holy Prophet) said: Where is 'Ali b. Abu Talib? They said: Allah's Messenger, his eyes are sore. He then sent for him and he was brought and Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) applied saliva to his eyes and invoked blessings and he was all right, as if he had no ailment at all, and conferred upon him the standard. 'Ali said: Allah's Messenger, I will fight them until they are like us. Thereupon he (the Holy Prophet) said: Advance cautiously until you reach their open places, thereafter invite them to Islam and inform them what is obligatory for them from the rights of Allah, for, by Allah, if Allah guides aright even one person through you that is better for you than to possess the most valuable of the camels.
ابوحازم نے کہا : مجھے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہ خیبر کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کہ میں یہ جھنڈا اس شخص کو دوں گا جس کے ہاتھ پر اللہ تعالیٰ فتح دے گا اور وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہو گا اور اللہ اور اللہ کے رسول اس کو چاہتے ہوں گے ۔ پھر رات بھر لوگ ذکر کرتے رہے کہ دیکھیں یہ شان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس کو دیتے ہیں ۔ جب صبح ہوئی تو سب کے سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہی امید لئے آئے کہ یہ جھنڈا مجھے ملے گا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ علی بن ابی طالب کہاں ہیں؟ لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ان کی آنکھیں دکھتی ہیں ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلا بھیجا اور ان کی آنکھوں میں تھوک لگایا اور ان کے لئے دعا کی تو وہ بالکل اچھے ہو گئے گویا ان کو کوئی تکلیف نہ تھی ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جھنڈا دیا ۔ چنانچہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میں ان سے لڑوں گا یہاں تک کہ وہ ہماری طرح ( مسلمان ) ہو جائیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آہستہ چلتا جا ، یہاں تک کہ ان کے میدان میں اترے ، پھر ان کو اسلام کی طرف بلا اور ان کو بتا جو اللہ کا حق ان پر واجب ہے ۔ اللہ کی قسم اگر اللہ تعالیٰ تیری وجہ سے ایک شخص کو ہدایت کرے تو وہ تیرے لئے سرخ اونٹوں سے زیادہ بہتر ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6224

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، قَالَ: كَانَ عَلِيٌّ قَدْ تَخَلَّفَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي خَيْبَرَ وَكَانَ رَمِدًا، فَقَالَ: أَنَا أَتَخَلَّفُ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَجَ عَلِيٌّ فَلَحِقَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا كَانَ مَسَاءُ اللَّيْلَةِ الَّتِي فَتَحَهَا اللهُ فِي صَبَاحِهَا. قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ، أَوْ لَيَأْخُذَنَّ بِالرَّايَةِ غَدًا رَجُلٌ يُحِبُّهُ اللهُ وَرَسُولُهُ، أَوْ قَالَ يُحِبُّ اللهَ وَرَسُولَهُ، يَفْتَحُ اللهُ عَلَيْهِ» فَإِذَا نَحْنُ بِعَلِيٍّ، وَمَا نَرْجُوهُ. فَقَالُوا: هَذَا عَلِيٌّ، فَأَعْطَاهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّايَةَ. فَفَتَحَ اللهُ عَلَيْهِ
Salama b. Akwa' reported that it was 'Ali whom Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) left behind him (in the charge of his family and the Islamic State) on the occasion of the campaign of Khaibar, and his eyes were inflamed and he said: Is it for me to remain behind Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ )? So he went forth and rejoined Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and on the evening of that night (after which) next morning Allah granted victory. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: I will certainly give this standard to a man whom Allah and His Messenger love. or he said: Who loves Allah or His Messenger and Allah will grant him victory through him, and, lo, we saw 'Ali whom we least expected (to be present on that occasion). They (the Companions) said: Here is 'Ali. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon hin) gave him the standard. Allah granted victory at his hand.
حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، کہا : غزوہ خیبر میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پیچھے رہ گئے ، انھیں آشوب چشم تھا ۔ پھر انھوں نے کہا : میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیچھے رہ گیا!چنانچہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( وہاں سے ) نکلے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آملے ، جب اس رات کی شام آئی جس کی صبح کو اللہ تعالیٰ نے خیبر فتح کرایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کل میں جھنڈا اس کودوں گایا ( فرمایا : ) کل جھنڈا وہ شخص لے گا جس سے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو محبت ہے یا فرمایا : جواللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتاہے ، اللہ تعالیٰ اس کے ہاتھ پر فتح دے گا ۔ " پھر اچانک ہم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا اور ہمیں اس کے بارے میں کوئی توقع نہیں تھی تو صحابہ رضوان للہ عنھم اجمعین نے کہا : یہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو جھنڈا عطا کردیا اور اللہ نے ان کے ہاتھ پرفتح عطا کردی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6225

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَشُجَاعُ بْنُ مَخْلَدٍ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُلَيَّةَ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنِي أَبُو حَيَّانَ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ حَيَّانَ، قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا وَحُصَيْنُ بْنُ سَبْرَةَ، وَعُمَرُ بْنُ مُسْلِمٍ، إِلَى زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، فَلَمَّا جَلَسْنَا إِلَيْهِ قَالَ لَهُ حُصَيْنٌ: لَقَدْ لَقِيتَ يَا زَيْدُ خَيْرًا كَثِيرًا، رَأَيْتَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَمِعْتَ حَدِيثَهُ، وَغَزَوْتَ مَعَهُ، وَصَلَّيْتَ خَلْفَهُ لَقَدْ لَقِيتَ، يَا زَيْدُ خَيْرًا كَثِيرًا، حَدِّثْنَا يَا زَيْدُ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَا ابْنَ أَخِي وَاللهِ لَقَدْ كَبِرَتْ سِنِّي، وَقَدُمَ عَهْدِي، وَنَسِيتُ بَعْضَ الَّذِي كُنْتُ أَعِي مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا حَدَّثْتُكُمْ فَاقْبَلُوا، وَمَا لَا، فَلَا تُكَلِّفُونِيهِ، ثُمَّ قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فِينَا خَطِيبًا، بِمَاءٍ يُدْعَى خُمًّا بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ فَحَمِدَ اللهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَوَعَظَ وَذَكَّرَ، ثُمَّ قَالَ: أَمَّا بَعْدُ، أَلَا أَيُّهَا النَّاسُ فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ يُوشِكُ أَنْ يَأْتِيَ رَسُولُ رَبِّي فَأُجِيبَ، وَأَنَا تَارِكٌ فِيكُمْ ثَقَلَيْنِ: أَوَّلُهُمَا كِتَابُ اللهِ فِيهِ الْهُدَى وَالنُّورُ فَخُذُوا بِكِتَابِ اللهِ، وَاسْتَمْسِكُوا بِهِ فَحَثَّ عَلَى كِتَابِ اللهِ وَرَغَّبَ فِيهِ، ثُمَّ قَالَ: «وَأَهْلُ بَيْتِي أُذَكِّرُكُمُ اللهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي، أُذَكِّرُكُمُ اللهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي، أُذَكِّرُكُمُ اللهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي» فَقَالَ لَهُ حُصَيْنٌ: وَمَنْ أَهْلُ بَيْتِهِ؟ يَا زَيْدُ أَلَيْسَ نِسَاؤُهُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ؟ قَالَ: نِسَاؤُهُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ، وَلَكِنْ أَهْلُ بَيْتِهِ مَنْ حُرِمَ الصَّدَقَةَ بَعْدَهُ، قَالَ: وَمَنْ هُمْ؟ قَالَ: هُمْ آلُ عَلِيٍّ وَآلُ عَقِيلٍ، وَآلُ جَعْفَرٍ، وَآلُ عَبَّاسٍ قَالَ: كُلُّ هَؤُلَاءِ حُرِمَ الصَّدَقَةَ؟ قَالَ: نَعَمْ
Yazid b. Hayyan reported, I went along with Husain b. Sabra and 'Umar b. Muslim to Zaid b. Arqam and, as we sat by his side, Husain said to him: Zaid. you have been able to acquire a great virtue that you saw Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) listened to his talk, fought by his side in (different) battles, offered prayer behind me. Zaid, you have in fact earned a great virtue. Zaid, narrate to us what you heard from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). He said: I have grown old and have almost spent my age and I have forgotten some of the things which I remembered in connection with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), so accept whatever I narrate to you, and which I do not narrate do not compel me to do that. He then said: One day Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) stood up to deliver sermon at a watering place known as Khumm situated between Mecca and Medina. He praised Allah, extolled Him and delivered the sermon and. exhorted (us) and said: Now to our purpose. O people, I am a human being. I am about to receive a messenger (the angel of death) from my Lord and I, in response to Allah's call, (would bid good-bye to you), but I am leaving among you two weighty things: the one being the Book of Allah in which there is right guidance and light, so hold fast to the Book of Allah and adhere to it. He exhorted (us) (to hold fast) to the Book of Allah and then said: The second are the members of my household I remind you (of your duties) to the members of my family. He (Husain) said to Zaid: Who are the members of his household? Aren't his wives the members of his family? Thereupon he said: His wives are the members of his family (but here) the members of his family are those for whom acceptance of Zakat is forbidden. And he said: Who are they? Thereupon he said: 'Ali and the offspring of 'Ali, 'Aqil and the offspring of 'Aqil and the offspring of Ja'far and the offspring of 'Abbas. Husain said: These are those for whom the acceptance of Zakat is forbidden. Zaid said: Yes.
زہیر بن حرب اور شجاع بن مخلد نے اسماعیل بن ابراہیم ( ابن علیہ ) سے روایت کی ، انھوں نے کہا : مجھے ابوحیان نے حدیث بیان کی ، کہا : یزید بن حیان نے مجھ سے بیان کیا کہ میں ، حصین بن سبرہ اور عمر بن مسلم ( تینوں ) حضرت زید بن ارقم کے پاس گئے ۔ جب ہم ان کے قریب بیٹھ گئے تو حصین نے ان سے کہا : زید!آ پ کو خیر کثیرحاصل ہوئی ، آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی ، ان کی بات سنی ، ان کے ساتھ مل کر جہاد کیا اور ان کی اقتداء میں نمازیں پڑھیں ۔ زید!آپ کوخیر کثیرحاصل ہوئی ۔ زید!ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی ( کوئی ) حدیث سنایئے ۔ ( حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : بھتیجے!میری عمر زیادہ ہوگی ، زمانہ بیت گیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جو احادیث یاد تھیں ان میں سے کچھ بھول چکا ہوں ، اب جو میں بیان کروں اسے قبول کرو ۔ اور جو ( بیان ) نہ کرسکوں تو اس کا مجھےمکلف نہ ٹھہراؤ ۔ پھر کہا : کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن مکہ اور مدینہ کے درمیان واقع مقام ”خم“کے پانی کے مقام پر خطبہ سنانے کو کھڑے ہوئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حمد کی اور اس کی تعریف کو بیان کیا اور وعظ و نصیحت کی ۔ پھر فرمایا کہ اس کے بعد اے لوگو! میں آدمی ہوں ، قریب ہے کہ میرے رب کا بھیجا ہوا ( موت کا فرشتہ ) پیغام اجل لائے اور میں قبول کر لوں ۔ میں تم میں دو بڑی چیزیں چھوڑے جاتا ہوں ۔ پہلے تو اللہ کی کتاب ہے اور اس میں ہدایت ہے اور نور ہے ۔ تو اللہ کی کتاب کو تھامے رہو اور اس کو مضبوط پکڑے رہو ۔ غرض کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی کتاب کی طرف رغبت دلائی ۔ پھر فرمایا کہ دوسری چیز میرے اہل بیت ہیں ۔ میں تمہیں اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ تعالیٰ یاد دلاتا ہوں ، تین بار فرمایا ۔ اور حصین نے کہا کہ اے زید! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کون سے ہیں ، کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات اہل بیت نہیں ہیں؟ سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ازواج مطہرات بھی اہل بیت میں داخل ہیں لیکن اہل بیت وہ ہیں جن پر زکوٰۃ حرام ہے ۔ حصین نے کہا کہ وہ کون لوگ ہیں؟ سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وہ علی ، عقیل ، جعفر اور عباس کی اولاد ہیں ۔ حصین نے کہا کہ ان سب پر صدقہ حرام ہے؟ سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6226

وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارِ بْنِ الرَّيَّانِ، حَدَّثَنَا حَسَّانُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ حَيَّانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِهِ، بِمَعْنَى حَدِيثِ زُهَيْرٍ،
This hadith has been narrated on the authority of Zaid b. Arqam through another chain of transmitters.
سعید بن مسروق نے یزید بن حیان سے ، انھوں نے زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، نیز ( سعید بن مسروق نے ) ان ( ابوحیان ) کی حدیث کے مانند زہیر کی حدیث کے ہم معنی روایت کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6227

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، كِلَاهُمَا، عَنْ أَبِي حَيَّانَ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، نَحْوَ حَدِيثِ إِسْمَاعِيلَ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ «كِتَابُ اللهِ فِيهِ الْهُدَى وَالنُّورُ، مَنِ اسْتَمْسَكَ بِهِ، وَأَخَذَ بِهِ، كَانَ عَلَى الْهُدَى، وَمَنْ أَخْطَأَهُ، ضَلَّ»
This hadith has been transmitted on the authority of Abu Hayyan but with this addition: The Book of Allah contains right guidance, the light, and whoever adheres to it and holds it fast, he is upon right guidance and whosoever deviates from it goes astray.
ابو بکر بن ابی شیبہ نے کہا : ہمیں محمد بن فضیل نے حدیث بیان کی ، اسحاق بن ابراہیم نے کہا : ہمیں جریر نے خبر دی ، ان دونوں ( محمد بن فضیل اورجریر ) نے ابوحیان سے اسی سند کےساتھ اسماعیل کی حدیث کے مانند بیان کیا اور ( اسحاق بن ابراہیم نے ) جریر کی روایت میں مزید یہ بیان کیا : " اللہ کی کتاب جس میں ہدایت اورنور ہے ، جس نے اس کو مضبوطی سےتھام لیا اور اسے لےلیا وہ ہدایت پر ہوگا اور جو اس سے ہٹ گیا وہ گمراہ ہوجائے گا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6228

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارِ بْنِ الرَّيَّانِ، حَدَّثَنَا حَسَّانُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ سَعِيدٍ وَهُوَ ابْنُ مَسْرُوقٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ حَيَّانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَيْهِ فَقُلْنَا لَهُ: لَقَدْ رَأَيْتَ خَيْرًا، لَقَدْ صَاحَبْتَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَّيْتَ خَلْفَهُ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ أَبِي حَيَّانَ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: أَلَا وَإِنِّي تَارِكٌ فِيكُمْ ثَقَلَيْنِ: أَحَدُهُمَا كِتَابُ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ، هُوَ حَبْلُ اللهِ، مَنِ اتَّبَعَهُ كَانَ عَلَى الْهُدَى، وَمَنْ تَرَكَهُ كَانَ عَلَى ضَلَالَةٍ وَفِيهِ فَقُلْنَا: مَنْ أَهْلُ بَيْتِهِ؟ نِسَاؤُهُ؟ قَالَ: لَا، وَايْمُ اللهِ إِنَّ الْمَرْأَةَ تَكُونُ مَعَ الرَّجُلِ الْعَصْرَ مِنَ الدَّهْرِ، ثُمَّ يُطَلِّقُهَا فَتَرْجِعُ إِلَى أَبِيهَا وَقَوْمِهَا أَهْلُ بَيْتِهِ أَصْلُهُ، وَعَصَبَتُهُ الَّذِينَ حُرِمُوا الصَّدَقَةَ بَعْدَهُ
Yazid b. Hayyan reported: We went to him (Zaid b. Arqam) and said to him. You have found goodness (for you had the honour) to live in the company of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and offered prayer behind him, and the rest of the hadith is the same but with this variation of wording that lie said: Behold, for I am leaving amongst you two weighty things, one of which is the Book of Allah, the Exalted and Glorious, and that is the rope of Allah. He who holds it fast would be on right guidance and he who abandons it would be in error, and in this (hadith) these words are also found: We said: Who are amongst the members of the household? Aren't the wives (of the Holy Prophet) included amongst the members of his house hold? Thereupon he said: No, by Allah, a woman lives with a man (as his wife) for a certain period; he then divorces her and she goes back to her parents and to her people; the members of his household include his ownself and his kith and kin (who are related to him by blood) and for him the acceptance of Zakat is prohibited.
سعید بن مسروق نے یزید بن حیان سے ، انھوں نے زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ہم ان ( زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کے پاس آئے اور اُن سے عرض کی : آپ نے بہت خیر دیکھی ہے ۔ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نمازیں پڑھیں ہیں ، اور پھر ابو حیان کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی ، مگرانھوں نے ( اس طرح ) کہا : ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ) " دیکھو ، میں تمھارے درمیان دو عظیم چیزیں چھوڑے جارہا ہوں ۔ ایک اللہ کی کتاب ہے وہ اللہ کی رسی ہے جس نے ( اسے تھام کر ) اس کا اتباع کیا وہ سیدھی راہ پر رہے گا اور جو اسے چھوڑ دے گا وہ گمراہی پر ہوگا ۔ " اور اس میں یہ بھی ہے کہ ہم نے ان سے پوچھا : آپ کے اہل بیت کون ہیں؟ ( صرف ) آپ کی ازواج؟انھوں نے کہا : نہیں ، اللہ کی قسم!عورت اپنے مرد کے ساتھ زمانے کا بڑا حصہ رہتی ہے ، پھر وہ اسے طلاق دے دیتا ہے تو وہ اپنے باپ اور اپنی قوم کی طرف واپس چلی جاتی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ کے اہل بیت وہ ( بھی ) ہیں جو آپ کے خاندان سے ہیں ، آپ کے وہ ددھیال رشتہ دار جن پر صدقہ حرام ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6229

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: اسْتُعْمِلَ عَلَى الْمَدِينَةِ رَجُلٌ مِنْ آلِ مَرْوَانَ قَالَ: فَدَعَا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ، فَأَمَرَهُ أَنْ يَشْتِمَ عَلِيًّا قَالَ: فَأَبَى سَهْلٌ فَقَالَ لَهُ: أَمَّا إِذْ أَبَيْتَ فَقُلْ: لَعَنَ اللهُ أَبَا التُّرَابِ فَقَالَ سَهْلٌ: مَا كَانَ لِعَلِيٍّ اسْمٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَبِي التُّرَابِ، وَإِنْ كَانَ لَيَفْرَحُ إِذَا دُعِيَ بِهَا، فَقَالَ لَهُ: أَخْبِرْنَا عَنْ قِصَّتِهِ، لِمَ سُمِّيَ أَبَا تُرَابٍ؟ قَالَ: جَاءَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتَ فَاطِمَةَ، فَلَمْ يَجِدْ عَلِيًّا فِي الْبَيْتِ، فَقَالَ «أَيْنَ ابْنُ عَمِّكِ؟» فَقَالَتْ: كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ شَيْءٌ، فَغَاضَبَنِي فَخَرَجَ، فَلَمْ يَقِلْ عِنْدِي، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِإِنْسَانٍ «انْظُرْ، أَيْنَ هُوَ؟» فَجَاءَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ هُوَ فِي الْمَسْجِدِ رَاقِدٌ، فَجَاءَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ، قَدْ سَقَطَ رِدَاؤُهُ عَنْ شِقِّهِ، فَأَصَابَهُ تُرَابٌ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُهُ عَنْهُ وَيَقُولُ «قُمْ أَبَا التُّرَابِ قُمْ أَبَا التُّرَابِ»
Sahl b. Sa`d reported that a person from the offspring of Marwan was appointed as the governor of Medina. He called Sahl b. Sa`d and ordered him to abuse `Ali. Sahl refused to do that. He (the governor) said to him: If you do not agree to it (at least) say: May Allah curse Abu Turab. Sahl said: There was no name dearer to `Ali than Abu Turab (for it was given to him by the Prophet himself) and he felt delighted when he was called by this name. He (the governor) said to him: Narrate to us the story of his being named as Abu Turab. He said: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came to the house of Fatima and he did not find `Ali in the house; whereupon he said: Where is your uncle's son? She said: (There cropped up something) between me and him which had annoyed him with me. He went out and did not rest here. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) asked a person to find out where he was. He came and said: Allah's Messenger, he is sleeping in the mosque. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came to him and found him lying in the mosque and saw that his mantle had slipped from his back and his back was covered with dust and Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) began to wipe it away from him (from the body of Hadrat `Ali) saying: Get up, covered with dust (Abu Turab); get up, covered with dust.
ابو حازم نے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : کہ مدینہ میں مروان کی اولاد میں سے ایک شخص حاکم ہوا تو اس نے سیدنا سہل رضی اللہ عنہ کو بلایا اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو گالی دینے کا حکم دیا ۔ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے انکار کیا تو وہ شخص بولا کہ اگر تو گالی دینے سے انکار کرتا ہے تو کہہ کہ ابوتراب پر اللہ کی لعنت ہو ۔ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو ابوتراب سے زیادہ کوئی نام پسند نہ تھا اور وہ اس نام کے ساتھ پکارنے والے شخص سے خوش ہوتے تھے ۔ وہ شخص بولا کہ اس کا قصہ بیان کرو کہ ان کا نام ابوتراب کیوں ہوا؟ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ فاطمۃالزہراء رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لائے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو گھر میں نہ پایا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تیرے چچا کا بیٹا کہاں ہے؟ وہ بولیں کہ مجھ میں اور ان میں کچھ باتیں ہوئیں اور وہ غصہ ہو کر چلے گئے اور یہاں نہیں سوئے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے فرمایا کہ دیکھو وہ کہاں ہیں؟ وہ آیا اور بولا کہ یا رسول اللہ! علی مسجد میں سو رہے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لے گئے ، وہ لیٹے ہوئے تھے اور چادر ان کے پہلو سے الگ ہو گئی تھی اور ( ان کے بدن سے ) مٹی لگ گئی تھی ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مٹی پونچھنا شروع کی اور فرمانے لگے کہ اے ابوتراب! اٹھ ۔ اے ابوتراب! اٹھ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6230

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: أَرِقَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَقَالَ: «لَيْتَ رَجُلًا صَالِحًا مِنْ أَصْحَابِي يَحْرُسُنِي اللَّيْلَةَ»، قَالَتْ وَسَمِعْنَا صَوْتَ السِّلَاحِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ هَذَا؟» قَالَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ: يَا رَسُولَ اللهِ جِئْتُ أَحْرُسُكَ. قَالَتْ عَائِشَةُ: فَنَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى سَمِعْتُ غَطِيطَهُ
A'isha reported that Allah's Messenger (may peace he upon him) lay on bed during one night and said: Were there a pious person from amongst my companions who should keep a watch for me during the nightt? She said: We heard the noise of arms, whereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Who is it? And Sa'd b. Abi Waqqas said: Allah's MesseDger. I have come to serve as your sentinel. 'A'isha said: Allah' s Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) slept (such a sound sleep) that I heard the noise of his snoring.
سلیمان بن بلال نے یحییٰ بن سعید سے ، انھوں نے عبداللہ بن عامر بن ربیعہ سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو نہ سکے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" کاش! میرے ساتھیوں میں سے کوئی صالح شخص آج پہرہ دے ۔ "" حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : اچانک ہم نے ہتھیاروں کی آوازسنی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" یہ کون ہے؟حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ کا پہرہ دینے کے لئے آیا ہوں ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے حتیٰ کہ میں نے آپ کے خراٹوں کی آواز سنی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6231

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سَهِرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْدَمَهُ الْمَدِينَةَ، لَيْلَةً، فَقَالَ: «لَيْتَ رَجُلًا صَالِحًا مِنْ أَصْحَابِي يَحْرُسُنِي اللَّيْلَةَ» قَالَتْ: فَبَيْنَا نَحْنُ كَذَلِكَ سَمِعْنَا خَشْخَشَةَ سِلَاحٍ، فَقَالَ: «مَنْ هَذَا؟» قَالَ: سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا جَاءَ بِكَ؟» قَالَ: وَقَعَ فِي نَفْسِي خَوْفٌ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجِئْتُ أَحْرُسُهُ، فَدَعَا لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ نَامَ. وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ رُمْحٍ فَقُلْنَا: مَنْ هَذَا؟
A'isha reported that Allah's Messenger (may peace he upon him) laid down on bed during one night on his arrival at Medina and said: Were there a pious person from amongst my Companions who should keep a watch for me durin. the night? She (A'isha) reported: We were in this state that we heard the clanging noise of arms. lie (the Holy Prophet) said: Who is it? He said: This is Sa'd b. Abi Waqqas. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to him: What brings you here? Thereupon he said: I harboured fear (lest any harm should come to) Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), so I came to serve as your sentinel. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) invoked blessings upon him. He then slept. This hadith has been transmitted on the authority of Ibn Rumh with a slight variation of wording.
قتیبہ بن سعید اور محمد بن رمح نے لیث سے حدیث بیان کی ، انھوں نے یحییٰ بن سعید سے ، انھوں نے عبداللہ بن عامر بن ربیعہ سے روایت کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا : کہ ایک رات مدینہ کے راستے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ کھل گئی اور نیند اچاٹ ہو گئی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کاش میرے اصحاب میں سے کوئی نیک بخت رات بھر میری حفاظت کرے ۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اتنے میں ہمیں ہتھیاروں کی آواز معلوم ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کون ہے؟ آواز آئی کہ یا رسول اللہ! سعد بن ابی وقاص ہوں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم کیوں آئے؟ وہ بولے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنے نفس میں ڈر ہوا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کرنے کو آیا ہوں ۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے دعا کی اور پھر سو رہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6232

وَحَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، يَقُولُ: قَالَتْ عَائِشَةُ: أَرِقَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، بِمِثْلِ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ
Abdullah b. 'Amir b. Rabi reported A'isha as saying: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) went to bed one night; the rest of the hadith is the same.
عبد الواہاب نے کہا : میں نے یحییٰ بن سعید کو کہتے ہو ئے سنا کہا : میں نے عبد اللہ بن عامر بن ربیعہ کو کہتے ہو ئے سنا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سونہ سکے ۔ ( آگے ) سلیمان بن بلال کی حدیث کے مانند ( ہے )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6233

حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ شَدَّادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا، يَقُولُ: مَا جَمَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَبَوَيْهِ لِأَحَدٍ، غَيْرِ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ، فَإِنَّهُ جَعَلَ يَقُولُ لَهُ يَوْمَ أُحُدٍ: «ارْمِ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي»
Abdullah b. Shaddad reported that he heard `Ali saying: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) did not gather his parents except in case of Sa`d b. Malik that he said to him on the Day of Uhud: Shoot an arrow, may my father and mother be taken as ransom for you.
منصور بن ابی مزاحم نے کہا : ہمیں ابرا ہیم بن سعد نے اپنے والد سے حدیث بیان کی ، انھوں نے عبد اللہ بن شداد سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہ حضرت سعد بن مالک ( سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کے سوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کے لیے اکٹھا اپنے ماں باپ کا نام نہیں لیا ۔ جنگ اُحد کے دن آپ بار بار ان سے کہہ رہے تھے ۔ " تیر چلا ؤ تم پرمیرے ماں باپ فداہوں ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6234

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، وَإِسْحَاقُ الْحَنْظَلِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ، عَنْ مِسْعَرٍ، ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مِسْعَرٍ كُلُّهُمْ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ عَلِيٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ
This hadith has been narrated on the authority of 'Ali through another chain of transmitters.
شعبہ ، وکیع اور مسعر ، سب نے سعد بن ابرا ہیم سے ، انھوں نے عبد اللہ بن شدادسے ، انھوں نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6235

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ، عَنْ يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، قَالَ: «لَقَدْ جَمَعَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَوَيْهِ يَوْمَ أُحُدٍ»
Sa'd b Abi Waqqqs said: Allah's Messenger (may peace he upon him) gathered his parents for me on the Day of Uhud.
سلیمان بن بلال نے یحییٰ بن سعید سے انھوں نے سعید سے انھوں نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ۔ کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ اُحد کے دن میرے لیے ایک ساتھ اپنے ماں باپ کا نام نہیں لیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6236

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَابْنُ رُمْحٍ، عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، كِلَاهُمَا، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ
This hadith has been narrated on the authority of Yabyl b. Sa'id with the same chain of transmitters.
لیث بن سعد اور عبد الوہاب دونوں نے یحییٰ بن سعید سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6237

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ مِسْمَارٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ لَهُ أَبَوَيْهِ يَوْمَ أُحُدٍ قَالَ: كَانَ رَجُلٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ قَدْ أَحْرَقَ الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ارْمِ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي» قَالَ فَنَزَعْتُ لَهُ بِسَهْمٍ لَيْسَ فِيهِ نَصْلٌ، فَأَصَبْتُ جَنْبَهُ فَسَقَطَ، فَانْكَشَفَتْ عَوْرَتُهُ فَضَحِكَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى نَظَرْتُ إِلَى نَوَاجِذِهِ
Amir b. Sa'd reported oLi the authority of his father that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) gathered for him on the Day of Uhud his parents when a polytheist had set fire to (i. e. attacked fiercely) the Muslims. Thereupon Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to him: (Sa'd), shoot an arrow, (Sa'd), may my mother and father be taken as ransom for you. I drew an arrow and I shot a featherless arrow at him aiming his side that lie fell down and his private parts were exposed. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) laughed that I saw his front teeth.
عامر بن سعد نے اپنے والد سے روایت کی ، کہ جنگ اُحد کےدن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے ایک ساتھ اپنے ماں باپ کا نام لیا ۔ مشرکوں میں سے ایک شخص نے مسلمانوں کو جلا ڈالا تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد سے کہا : " تیر چلا ؤ تم پرمیرے ماں باپ فداہوں ! " حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں نے اس کے لیے ( ترکش سے ) ایک تیر کھینچا ، اس کے پرَہی نہیں تھے ۔ میں نے وہ اس کے پہلو میں مارا تو وہ گر گیا اور اس کی شرمگاہ ( بھی ) کھل گئی تو ( اس کے اس طرح گرنے پر ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے ، یہاں تک کے مجھے آپ کی داڑھیں نظر آنے لگیں ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھل کھلاکرہنسے ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6238

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنِي مُصْعَبُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ نَزَلَتْ فِيهِ آيَاتٌ مِنَ الْقُرْآنِ قَالَ: حَلَفَتْ أُمُّ سَعْدٍ أَنْ لَا تُكَلِّمَهُ أَبَدًا حَتَّى يَكْفُرَ بِدِينِهِ، وَلَا تَأْكُلَ وَلَا تَشْرَبَ، قَالَتْ: زَعَمْتَ أَنَّ اللهَ وَصَّاكَ بِوَالِدَيْكَ، وَأَنَا أُمُّكَ، وَأَنَا آمُرُكَ بِهَذَا. قَالَ: مَكَثَتْ ثَلَاثًا حَتَّى غُشِيَ عَلَيْهَا مِنَ الْجَهْدِ، فَقَامَ ابْنٌ لَهَا يُقَالُ لَهُ عُمَارَةُ، فَسَقَاهَا، فَجَعَلَتْ تَدْعُو عَلَى سَعْدٍ، فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي الْقُرْآنِ هَذِهِ الْآيَةَ: {وَوَصَّيْنَا الْإِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ حُسْنًا وَإِنْ جَاهَدَاكَ عَلَى أَنْ تُشْرِكَ بِي} وَفِيهَا {وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا} [لقمان: 15] قَالَ: وَأَصَابَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَنِيمَةً عَظِيمَةً، فَإِذَا فِيهَا سَيْفٌ فَأَخَذْتُهُ، فَأَتَيْتُ بِهِ الرَّسُولَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: نَفِّلْنِي هَذَا السَّيْفَ، فَأَنَا مَنْ قَدْ عَلِمْتَ حَالَهُ، فَقَالَ: «رُدُّهُ مِنْ حَيْثُ أَخَذْتَهُ» فَانْطَلَقْتُ، حَتَّى إِذَا أَرَدْتُ أَنْ أُلْقِيَهُ فِي الْقَبَضِ لَامَتْنِي نَفْسِي، فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ، فَقُلْتُ: أَعْطِنِيهِ، قَالَ فَشَدَّ لِي صَوْتَهُ «رُدُّهُ مِنْ حَيْثُ أَخَذْتَهُ» قَالَ فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: {يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَنْفَالِ} [الأنفال: 1] قَالَ: وَمَرِضْتُ فَأَرْسَلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَانِي، فَقُلْتُ: دَعْنِي أَقْسِمْ مَالِي حَيْثُ شِئْتُ، قَالَ فَأَبَى، قُلْتُ: فَالنِّصْفَ، قَالَ فَأَبَى، قُلْتُ: فَالثُّلُثَ، قَالَ فَسَكَتَ، فَكَانَ، بَعْدُ الثُّلُثُ جَائِزًا. قَالَ: وَأَتَيْتُ عَلَى نَفَرٍ مِنَ الْأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرِينَ، فَقَالُوا: تَعَالَ نُطْعِمْكَ وَنَسْقِكَ خَمْرًا، وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ تُحَرَّمَ الْخَمْرُ، قَالَ فَأَتَيْتُهُمْ فِي حَشٍّ - وَالْحَشُّ الْبُسْتَانُ - فَإِذَا رَأْسُ جَزُورٍ مَشْوِيٌّ عِنْدَهُمْ، وَزِقٌّ مِنْ خَمْرٍ. قَالَ فَأَكَلْتُ وَشَرِبْتُ مَعَهُمْ، قَالَ فَذَكَرْتُ الْأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرِينَ عِنْدَهُمْ. فَقُلْتُ: الْمُهَاجِرُونَ خَيْرٌ مِنَ الْأَنْصَارِ. قَالَ فَأَخَذَ رَجُلٌ أَحَدَ لَحْيَيِ الرَّأْسِ فَضَرَبَنِي، بِهِ فَجَرَحَ بِأَنْفِي فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيَّ - يَعْنِي نَفْسَهُ - شَأْنَ الْخَمْرِ: {إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ} [المائدة: 90]
Mus'ab b. Sa'd reported on the authority of his father that many verses of the Qur'an had been revealed in connection with him. His mother Umm Sa'd had taken oath that she would never talk with him until he abandoned his faith and she neither ate nor drank and said: Allah has commanded you to treat well your parents and I am your mother and I command you to do this. She passed three days in this state until she fainted because of extreme hunger and at that time her son whose name was Umara stood up and served her drink and she began to curse Sa'd that Allah, the Exalted and Glorions, revealed these verses of the Holy Qur'an: And We have enjoined upon a person goodness to his parents but if they contend with thee to associate (others) with Me of which you have no knowledge, then obey them not (xxix. 8) ; Treat thein with customary good in this world (xxxi. 15). He also reported that there fell to the lot of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) huge spoils of war and there was one sword in them. I picked that up and came to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and said: Bestow this sword upon me (as my share in the spoils of war) and you know my state. Thereupon he said: Return it to the place from where you picked it up. I went back until I decided to throw it in a store but my soul repulsed me so I came back and asked him to give that sword to me. He said in a loud voice to return it to the place from where I had picked it up. It was on this occasion that this verse was revealed: They asked about the spoils of war (viii. 1). He further said: I once fell ill and sent a message to Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). He visited me and I said to him: Permit me to distribute (in charity) my property as much as I like. He did not agree. I said: (Permit me to distribute) half of it. He did not agree. I said: (Permit me to distribute) the third part, whereupon he kept quiet and it was after this (that the distribution of one's property in charity) to the extent of one-third was held valid. He further said: I came to a group of persons of the Ansir and Muhajirin and they said: Come, so that we may serve you wine, and it was before the use of wine had been prohibited. I went to them in a garden and there had been with them the roasted head of a camel and a small water-skin containing wine. I ate and drank along with them and there came under discussion the Ansr (Helpers) and Muhajirin (immigrants). I said: The immigrants are better than the Ansar, that a person picked up a portion of the head (of the camel and struck me with it that my nose was injured. I came to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and informed him of the situation that Aliah, the Exalted and Glorious, revealed verses pertaining to wine: Intoxicants and the games of chance and (sacrificing to) stones set up and (divining by) arrows are only an uncleanliness, the devil's work (v. 90).
ابو بکر بن ابی شیبہ اور زہیر بن حرب نے کہا : ہمیں حسن بن موسیٰ نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں زہیر نےسماک بن حرب سے حدیث بیان کی کہ قرآن مجید میں ان کے حوالے سے کئی آیات نازل ہوئیں کہا : ان کی والدہ نے قسم کھائی کہ وہ اس وقت تک ان سے بات نہیں کریں گی یہاں تک کہ وہ اپنے دین ( اسلام ) سے کفر کریں اور نہ ہی کچھ کھا ئیں گی اور نہ پئیں گی ان کا خیال یہ تھا کہ اللہ تعالیٰ نے تمھیں حکم دیا ہے کہ اپنے والدین کی بات مانو اور میں تمھا ری ماں ہوں لہٰذا میں تمھیں اس دین کو چھوڑ دینے کا حکم دیتی ہوں ۔ کہا : وہ تین دن اسی حالت میں رہیں یہاں تک کہ کمزوری سے بے ہوش ہو گئیں تو ان کا بیٹا جو عمارہ کہلا تا تھا کھڑا ہوا اور انھیں پانی پلا یا ۔ ( ہوش میں آکر ) انھوں نے سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بددعائیں دینی شروع کر دیں تو اللہ تعا لیٰ نے قرآن میں یہ آیت نازل فر ما ئی : " ہم نے انسان کو اس کے والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا ہے اور اگر وہ دونوں یہ کو شش کریں کہ تم میرے ساتھ شریک ٹھہراؤ جس بات کو تم ( درست ہی ) نہیں جانتے تو تم ان کی اطاعت نہ کرواور دنیا میں ان کے ساتھ اچھے طریقے سے رہو ۔ " کہا : اور ( دوسری آیت اس طرح اتری کہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت زیادہ غنیمت حاصل ہوئی ۔ اس میں ایک تلوار بھی تھی ۔ میں نے وہ اٹھا لی اور اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ اور عرض کی : ( میرےحصے کے علاوہ ) یہ تلوارمزید مجھے دے دیں ، میری حالت کا تو آپ کو علم ہے ہی آپ نے فر ما یا : " اسے وہیں رکھ دو جہاں سے تم نے اٹھائی ہے ۔ " میں چلا گیا جب میں نے اسے مقبوضہ غنائم میں واپس پھینکنا چا ہا تو میرے دل نے مجھے ملا مت کی ( کہ واپس کیوں کر رہے ہو؟ ) تو میں آپ کے پاس واپس آگیا ۔ میں نے کہا : یہ مجھے عطا کر دیجئے ، آپ نے میرے لیے اپنی آواز کو سخت کیا اور فر ما یا : " جہاں سے اٹھا ئی ہے وہیں واپس رکھ دو ۔ " کہا : اس پر اللہ عزوجل نے یہ نازل فر ما یا : " یہ لو گ آپ سے غنیمتوں کے بارے میں سوال کرتے ہیں ۔ " کہا : ( ایک موقع نزول وحی کا یہ تھا کہ ) میں بیمار ہو گیا ۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف پیغام بھیجا ۔ آپ میرے پاس تشریف لے آئے ۔ میں نے کہا : مجھے اجازت دیجیے کہ میں اپنا ( سارا ) مال جہاں چاہوں تقسیم کر دوں ۔ کہا : آپ نے انکا ر فر مادیا ۔ میں نے کہا : تو آدھا؟ آپ اس پر بھی نہ مانے ، میں نے کہا : تو پھر تیسرا حصہ ؟اس پر آپ خاموش ہوگئے ۔ اس کے بعد تیسرے حصے کی وصیت جا ئز ہو گئی ۔ کہا : اور ( ایک اور موقع بھی آیا ) میں انصار اور مہاجرین کے کچھ لوگوں کے پاس آیا انھوں نے کہا : آؤ ہم تمھیں کھانا کھلا ئیں اور شراب پلا ئیں اور یہ شراب حرام کیے جا نے سے پہلے کی بات ہے ۔ کہا : میں کھجوروں کے ایک جھنڈکے درمیان خالی جگہ میں ان کے پاس پہنچا دیکھا تو اونٹ کا ایک بھنا ہوا سران کے پاس تھا اور شراب کی ایک مشک تھی ۔ میں نے ان کے ساتھ کھا یا ، شراب پی ، پھر ان کے ہاں انصار اور مہاجرین کا ذکر آگیا ۔ میں نے ( شراب کی مستی میں ) کہہ دیا : مہاجرین انصار سے بہتر ہیں تو ایک آدمی نے ( اونٹ کا ) ایک جبڑا پکڑا ، اس سے مجھے ضرب لگا ئی اور میری ناک زخمی کردی ، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کو یہ ( ساری ) بات بتا ئی تو اللہ تعا لیٰ نے میرے بارے میں ۔ ۔ ۔ ان کی مراد اپنے آپ سے تھی ۔ ۔ ۔ شراب کے متعلق ( یہ آیت ) نازل فر ما ئی : " بے شک شراب ، جوا بت اور پانسے شیطان کے گندے کام ہیں ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6239

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ قَالَ: أُنْزِلَتْ فِيَّ أَرْبَعُ آيَاتٍ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ زُهَيْرٍ، عَنْ سِمَاكٍ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ شُعْبَةَ: قَالَ فَكَانُوا إِذَا أَرَادُوا أَنْ يُطْعِمُوهَا شَجَرُوا فَاهَا بِعَصًا، ثُمَّ أَوْجَرُوهَا، وَفِي حَدِيثِهِ أَيْضًا: فَضَرَبَ بِهِ أَنْفَ سَعْدٍ، فَفَزَرَهُ وَكَانَ أَنْفُ سَعْدٍ مَفْزُورًا
This hadith has been transmitted on the authority of Simak and the hadith transmitted on the authority of Shu'ba (the words are): When they intended to feed her (Sa'd'. s mother), they opened her mouth with the help of a stick and then put the feed in her mouth, and in the same hadith the words are: He struck the nose of Sa'd and it was injured and Sa'd had (the mark) of wound on his nose.
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے سماک بن حرب سے حدیث بیان کی ، انھوں نے مصعب بن سعد سے ، انھوں نے اپنے والد ( حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میرے بارے میں چار آیات نازل ہو ئیں پھر زبیر سے سماک کی حدیث کے ہم معنی بیان کیا اور شعبہ کی حدیث میں ( محمد بن جعفر نے ) مزید یہ بیان کیا کہ لوگ جب میری ماں کو کھانا کھلا نا چاہتے تو لکڑی سے اس کا منہ کھولتے ، پھر اس میں کھا نا ڈالتے ، اور انھی کی حدیث میں یہ بھی ہے کہ حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ناک پر ہڈی ماری اور ان کی ناک پھاڑ دی ، حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ناک پھٹی ہوئی تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6240

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَعْدٍ، فِيَّ نَزَلَتْ: {وَلَا تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ} [الأنعام: 52] وَالْعَشِيِّ قَالَ: نَزَلَتْ فِي سِتَّةٍ: أَنَا وَابْنُ مَسْعُودٍ مِنْهُمْ، وَكَانَ الْمُشْرِكُونَ قَالُوا لَهُ: تُدْنِي هَؤُلَاءِ
Sa'd reported: This verse was revealed in relation to six persons and I and Ibn Mas'ud were amongst them. The polytheists said to him (the Holy Prophet): Do not keep such persons near you. It was upon this that (this verse was revealed): Drive not away those who call upon their Lord morning and evening desiring only His pleasure (vi. 52).
سفیان نے مقدام بن شریح سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ( آیت ) " اور ان ( مسکین مو منوں ) کو خود سے دورنہ کریں جو صبح و شام اپنے رب کو پکا رتے ہیں " کے بارے میں روایت کی ، کہا : یہ چھ لو گوں کے بارے میں نازل ہو ئی ۔ میں اور ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان میں شامل تھے مشرکوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا تھا ۔ ان لوگوں کو اپنے قریب نہ کریں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6241

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ الْأَسَدِيُّ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَعْدٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّةَ نَفَرٍ، فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اطْرُدْ هَؤُلَاءِ لَا يَجْتَرِئُونَ عَلَيْنَا. قَالَ وَكُنْتُ أَنَا وَابْنُ مَسْعُودٍ، وَرَجُلٌ مِنْ هُذَيْلٍ، وَبِلَالٌ، وَرَجُلَانِ لَسْتُ أُسَمِّيهِمَا، فَوَقَعَ فِي نَفْسِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَاءَ اللهُ أَنْ يَقَعَ فَحَدَّثَ نَفْسَهُ فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَلَا تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ
Sa'd reported: We were six men in the company of Allah's Messenger (, nay peace be upon him) that the polytheists said to Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ): Drive them away so that they may not be overbold upon us. He said: I, Ibn Mas'ud and a person from the tribe of Hudhail, Bilal and two other persons, whose names I do not know (were amongst such persons). And there occurred to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) what. Allah wished and he talked with himself that Allah, the Exalted and Glorious, revealed: Do not drive away those who call their Lord morning and evening desiring to seek His pleasure.
اسرائیل نے مقدام بن شریح سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےروایت کی ، کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم چھ شخص تھے تو مشرکین نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا : " ان لوگوں کو بھگا دیجیے ، یہ ہمارے سامنے آنے کی جرات نہ کریں ۔ ( حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : ( یہ لوگ تھے ) میں ابن مسعود ہذیل کا ایک شخص بلال اور دواور شخص جن کا نام میں نہیں لو ں گا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں جو اللہ نے چاہا سوآیا ، آپ نے اپنے دل میں کچھ کہا : بھی ، تب اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل کی : " اور ان لوگوں کو دورنہ کیجیے جو صبح ، شام اپنے رب کو پکا رتے ہیں صرف اس کی رضا چاہتے ہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6242

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، وَحَامِدُ بْنُ عُمَرَ الْبَكْرَاوِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالُوا: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ وَهُوَ ابْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ: «لَمْ يَبْقَ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ تِلْكَ الْأَيَّامِ الَّتِي قَاتَلَ فِيهِنَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، غَيْرُ طَلْحَةَ وَسَعْدٍ عَنْ حَدِيثِهِمَا»
Abu 'Uthman reported on one of the days when Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was fighting and none remained with him save Talha and Sa'd.
معتمر کے والد سلیمان نے کہا : میں نے حضرت ابو عثمان سے سنا ، کہا : ان ایام میں سے ایک میں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد کیا تو جنگ کے دوران میں آپ کے ساتھ حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سوا اور کو ئی باقی نہیں رہا تھا ۔ ( یہ میں ) ان دونوں کی بتا ئی ہو ئی بات سے ( بیان کر رہا ہوںَ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6243

حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: نَدَبَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ، فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ، ثُمَّ نَدَبَهُمْ، فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ، ثُمَّ نَدَبَهُمْ، فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيٌّ وَحَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ»
Jabir b. Abdullah reported: I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) exhorting people on the Day of the Battle of the Ditch to fight. Zubair said: I am ready (to participate). He then again exhorted and he again said: I am ready to participate. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Behold. for every Prophet there is a helper and my helper is Zubair.
سفیان بن عیینہ نے محمد بن منکدر سے انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ خندق کے دن لوگوں کو پکارا ۔ ( کو ن ہے جو ہمیں دشمنوں کے اندر کی خبر دے گا ۔ ؟ ) تو زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آگے آئے ( کہا : میں لا ؤں گا ) پھر آپ نے ان کو ( دوسری بار ) پکا را تو زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی آگے بڑھے پھر ان کو ( تیسری بار ) پکا را تو بھی زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی آگے بڑھے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " ہر نبی کا حواری ( خاص مددگار ) ہو تا ہے اور میرا حواری زبیر ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6244

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا، عَنْ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، كِلَاهُمَا، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَى حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ
Jabir reported this hadith through another chain of transmitters.
ہشام بن عروہ اور سفیان بن عیینہ نے محمد بن منکدر سے ، انھوں نے جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ابن عیینہ کی حدیث کے ہم معنی روایت کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6245

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ الْخَلِيلِ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، كِلَاهُمَا عَنِ ابْنِ مُسْهِرٍ، قَالَ: إِسْمَاعِيلُ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: كُنْتُ أَنَا وَعُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، يَوْمَ الْخَنْدَقِ مَعَ النِّسْوَةِ فِي أُطُمِ حَسَّانَ، فَكَانَ يُطَأْطِئُ لِي مَرَّةً فَأَنْظُرُ، وَأُطَأْطِئُ لَهُ مَرَّةً فَيَنْظُرُ، فَكُنْتُ أَعْرِفُ أَبِي إِذَا مَرَّ عَلَى فَرَسِهِ فِي السِّلَاحِ، إِلَى بَنِي قُرَيْظَةَ. قَالَ: وَأَخْبَرَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِأَبِي فَقَالَ: وَرَأَيْتَنِي يَا بُنَيَّ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: أَمَا وَاللهِ لَقَدْ جَمَعَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَوْمَئِذٍ أَبَوَيْهِ، فَقَالَ: «فَدَاكَ أَبِي وَأُمِّي»
Abdullah b. Zubair reported on the Day of the Battle of the Trench: I and Umar b. Abu Salama were with women folk in the fort of Hassan (b. Thabit). He at one time leaned for me and I cast a glance and at anothertime I leaned for him and he would see and I recognised my father as he rode on his horse with his arms towards the tribe of Quraizah. 'Abdullah b. 'Urwa reported from Abdullah b. Zubair: I made a mention of that to my father, whereupon he said: My son, did you see me (on that occasion)? He said: Yes. Thereupon he said: By Allah, Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) addressed me saying: I would sacrifice for thee my father and my mother.
علی بن مسہر نے ہشام بن عروہ سے انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : میں اور حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جنگ خندق کے دن عورتوں کے ساتھ حضرت حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قلعے میں تھے کبھی وہ میرے لیے کمر جھکا کر کھڑے ہو جا تے اور میں ( ان کی کمر پر کھڑا ہو کر مسلمانوں کے لشکر کو ) دیکھ لیتا کبھی میں کمر جھکا کر کھڑا ہو جا تا اور وہ دیکھ لیتے ۔ میں نے اس وقت اپنے والد کو پہچان لیا تھا جب وہ اپنے گھوڑے پر ( سوار ہو کر ) بنو قریظہ کی طرف جا نے کے لیے گزرے ۔ ( ہشام بن عروہ نے ) کہا : مجھے عبد اللہ بن عروہ نے حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ( روایت کرتے ہو ئے ) بتا یا کہا : میں نے یہ بات اپنے والد کو بتا ئی تو انھوں نے کہا : میرے بیٹے !تم نے مجھے دیکھا تھا ؟ میں نے کہا : ہاں انھوں نے کہا : اللہ کی قسم! اس روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے اپنے ماں باپ دونوں کا ایک ساتھ ذکر کرتے ہو ئے کہا : تھا " میرے ماں باپ تم پر قربان ! "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6246

وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ الْخَنْدَقِ كُنْتُ أَنَا وَعُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، فِي الْأُطُمِ الَّذِي فِيهِ النِّسْوَةُ، يَعْنِي نِسْوَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ ابْنِ مُسْهِرٍ، فِي هَذَا الْإِسْنَادِ، وَلَمْ يَذْكُرْ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُرْوَةَ، فِي الْحَدِيثِ، وَلَكِنْ أَدْرَجَ الْقِصَّةَ فِي حَدِيثِ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ الزُّبَيْرِ
Abdullah b. Zubair reported: When it was the Day of the Battle of the Ditch I and 'Umar b. Salama were in the fort in which there were women, i. e. the wives of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) ; the rest of the hadith is the same.
ابو اسامہ نے ہشام سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : خندق کے دن میں اور عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس قلعے میں تھے جس میں عورتیں یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج تھیں اس کے بعد ابن مسہر کی اسی سند کے ساتھ روایت کردہ حدیث کی طرح حدیث بیان کی اور حدیث ( کی سند ) میں عبد اللہ بن عروہ کا ذکر نہیں کیا لیکن ( ان کا بیان کیا ہوا سارا ) قصہ اس روایت میں شامل کردیا جو ہشام نے اپنے والد سے اور انھوں نے ( عبد اللہ ) ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6247

وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ عَلَى حِرَاءٍ هُوَ وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ، وَعَلِيٌّ، وَطَلْحَةُ، وَالزُّبَيْرُ، فَتَحَرَّكَتِ الصَّخْرَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اهْدَأْ فَمَا عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ، أَوْ صِدِّيقٌ، أَوْ شَهِيدٌ»
Abu Huraira reported: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was upon the mountain of Hira, ' and there were along with him Abu Bakr, Umar, Uthman. 'Ali, Talha, 'Zubair, that the mountain stirred; thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Be calm, there is none upon you but a Prophet, a Fiddle (the testifier of truth) and a Martyr.
عبد العزیزبن محمد نے سہیل ( بن ابی صالح ) سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حراء پہاڑ پر تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تو چٹان ( جس پر یہ سب تھے ) ہلنے لگی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " ٹھہرجاؤ ، تجھ پر نبی یا صدیق یا شہید کے علاوہ اور کو ئی نہیں ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6248

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ خُنَيْسٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْدِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ عَلَى جَبَلِ حِرَاءٍ فَتَحَرَّكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اسْكُنْ حِرَاءُ فَمَا عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ، أَوْ صِدِّيقٌ، أَوْ شَهِيدٌ» وَعَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ، وَعَلِيٌّ، وَطَلْحَةُ، وَالزُّبَيْرُ، وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ، رَضِيَ اللهُ عَنْهُمْ
Abu Huraira reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was on the mountain of Hira' that it stirred; thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Hira! be calm, for there is none upon you but a Prophet, a Siddiq, a Shahid, and there were upon it Allah's Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), Abu Bakr, 'Umar, Uthman, 'Ali, Talha, Zubair, Sa'd b. Abi Waqqas (Allah be pleased witli them).
یحییٰ بن سعید نے سہیل بن ابی صالح سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوہ حراء پر تھے ۔ وہ ہلنے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " ٹھہرجا ، تجھ پر نبی یا صدیق یا شہید کے سوااور کو ئی نہیں ۔ " اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے اور ( آپ کے ساتھ ) حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6249

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، وَعَبْدَةُ، قَالَا: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَتْ لِي عَائِشَةُ: «أَبَوَاكَ وَاللهِ مِنَ الَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِلَّهِ وَالرَّسُولِ مِنْ بَعْدِ مَا أَصَابَهُمُ الْقَرْحُ»
Hisham reported on the authority of his father ('Urwa b. Zubair) that A'isha said: BY Allah, both fathers of yours are amongst those who have been men. tioned in this verse: Those who responded to the call of Allah and the Messenger after the misfortune had fallen upon thein .
ابن نمیر اور عبدہ نے کہا : ہمیں ہشام نے اپنے والد عروہ ) سے حدیث بیان کی کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے مجھ سے فر ما یا : اللہ کی قسم! تمھا رے دو والد ( والد زبیراور نانا ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) ان لوگوں میں سے تھے جنھوں نے ( اُحد میں ) زخم کھا لینے کے بعد ( بھی ) اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بلا وے پر لبیک کہا تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6250

وَحَدَّثَنَاهُ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَزَادَ: تَعْنِي أَبَا بَكْرٍ وَالزُّبَيْرَ
This hadith has been narrated on the authority of Hishan through the same chain of transmitters but with this addition (that by both fathers of yours) he meant Abu Bakr and Zubair.
ابو اسامہ نے کہا : ہمیں ہشام نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور یہ اضافہ کیا کہ وہ ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ مراد لے رہی تھیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6251

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنِ الْبَهِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، قَالَ: قَالَتْ لِي عَائِشَةُ: «كَانَ أَبَوَاكَ مِنَ الَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِلَّهِ وَالرَّسُولِ مِنْ بَعْدِ مَا أَصَابَهُمُ الْقَرْحُ»
Urwa reported: 'Aisha said to me: Your fathers (Zubair and Abu Bakr) were amongst those about whom (it has been revealed): Those who responded to the call of Allah and His Messenger after the misfortune had fallen upon them.
بہی نے عروہ سے روایت کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے مجھ سے فرمایا : " تمھا رے دونوں والد ان لوگوں میں سے تھے جنھوں نے زخم کھا نے کے بعد بھی اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بلا وے پر لبیک کہا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6252

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، قَالَ: قَالَ أَنَسٌ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ لِكُلِّ أُمَّةٍ أَمِينًا. وَإِنَّ أَمِينَنَا، أَيَّتُهَا الْأُمَّةُ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ»
Anas reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: For every Umma there is a man of trust and the man of trust of this Umma is Abu 'Ubaida b. Jarrah.
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " ہر امت کا ایک امین ہو تا ہے اور اے امت! ہمارے امین ابو عبیدہ ابن الجراح رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6253

حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ أَهْلَ الْيَمَنِ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: ابْعَثْ مَعَنَا رَجُلًا يُعَلِّمْنَا السُّنَّةَ وَالْإِسْلَامَ قَالَ فَأَخَذَ بِيَدِ أَبِي عُبَيْدَةَ فَقَالَ: «هَذَا أَمِينُ هَذِهِ الْأُمَّةِ»
Anas reported that the people of Yemen came to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and said: Send with us a person who should teach us Sunnah and al-Islam, whereupon he (the Holy Prophet) caught hold of the hand of Ubaida and said: He is a man of trust of this Umma.
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ یمن کے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ، انھوں نے کہا : ہمارے ساتھ ایک شخص بھیجیے جو ہمیں سنت اور اسلام کی تعلیم دے ( حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ہاتھ پکڑ کر فر ما یا : یہ اس امت کے امین ہیں ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6254

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ - وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى - قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: جَاءَ أَهْلُ نَجْرَانَ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ ابْعَثْ إِلَيْنَا رَجُلًا أَمِينًا فَقَالَ: «لَأَبْعَثَنَّ إِلَيْكُمْ رَجُلًا أَمِينًا حَقَّ أَمِينٍ حَقَّ أَمِينٍ»، قَالَ فَاسْتَشْرَفَ لَهَا النَّاسُ قَالَ فَبَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ
Hudhaifa reported that the people of Najran came to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and said: Allah's Messenger, send along with us a man of trust; whereupon he said: I would definitely send to you a man of trust, a man of trust in the true sense of the term. Thereupon his Companions looked up eagerly and he sent Abu Ubaida b. Jarrah.
شعبہ نے کہا : میں نے ابو اسحٰق کو صلہ بن زفر سے حدیث بیان کرتے ہو ئے سنا ، انھوں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اہل نجران آئے اور کہنے لگے ۔ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارے پاس ایک امین شخص بھیجیے ۔ آپ نے فر ما یا : میں تمھا رے پاس ایسا شخص بھیجوں گا جو ایسا امین ہے جس طرح امین ہو نے کا حق ہے ۔ لو گوں نے اس بات پراپنی نگا ہیں اٹھا ئیں ( کہ اس کا مصداق کو ن ہے ) کہا : تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو روانہ فرما یا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6255

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ
This hadith has been reported on the authority of Abu Ishaq with the same chain of transmitters.
سفیان نے ابو اسحٰق سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6256

حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ لِحَسَنٍ: «اللهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُ فَأَحِبَّهُ وَأَحْبِبْ مَنْ يُحِبُّهُ»
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying to Hasan: O Allah, behold, I love him. Thou too love him and love one who loves him.
احمد بن حنبل نے کہا : ہمیں سفیان بن عیینہ نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے عبیداللہ بن ابی یزید نے نافع بن جبیر سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روایت کی کہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق فرمایا : " اے اللہ! میں اس سے محبت کرتاہوں ، تو ( بھی ) اس سے محبت فرما اور جو اس سے محبت کرے ، اس سے ( بھی ) محبت فرما ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6257

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَائِفَةٍ مِنَ النَّهَارِ، لَا يُكَلِّمُنِي وَلَا أُكَلِّمُهُ، حَتَّى جَاءَ سُوقَ بَنِي قَيْنُقَاعَ، ثُمَّ انْصَرَفَ، حَتَّى أَتَى خِبَاءَ فَاطِمَةَ فَقَالَ: «أَثَمَّ لُكَعُ؟ أَثَمَّ لُكَعُ؟» يَعْنِي حَسَنًا فَظَنَنَّا أَنَّهُ إِنَّمَا تَحْبِسُهُ أُمُّهُ لِأَنْ تُغَسِّلَهُ وَتُلْبِسَهُ سِخَابًا، فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ جَاءَ يَسْعَى، حَتَّى اعْتَنَقَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُ، فَأَحِبَّهُ وَأَحْبِبْ مَنْ يُحِبُّهُ»
Abu Huraira reported: I went along with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) at a time during the day but he did not talk to me and I did not talk to him until he reached the market of Bani Qainuqa`. He came back to the tent of Fatima and said: Is the little chap (meaning Hasan) there? We were under the impression that his mother had detained him in order to bathe him and dress him and garland him with a sweet garland. Not much time had passed that he (Hasan) came running until both of them embraced each other, thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: O Allah, I love him; love him Thou and love one who loves him (Hasan).
ابن ابی عمر نے کہا : ہمیں سفیان نے عبیداللہ بن ابی یزید سے ، انھوں نے نافع بن جبیر بن معطم سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دن کو ایک وقت میں نکلا ، کہ نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے بات کرتے تھے اور نہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرتا تھا ( یعنی خاموش چلے جاتے تھے ) یہاں تک کہ بنی قینقاع کے بازار میں پہنچے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹے اور سیدہ فاطمۃالزہراء رضی اللہ عنہا کے گھر پر آئے اور پوچھا کہ بچہ ہے؟ بچہ ہے؟ یعنی سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کا پوچھ رہے تھے ۔ ہم سمجھے کہ ان کی ماں نے ان کو روک رکھا ہے نہلانے دھلانے اور خوشبو کا ہار پہنانے کے لئے ، لیکن تھوڑی ہی دیر میں وہ دوڑتے ہوئے آئے اور دونوں ایک دوسرے سے گلے ملے ( یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا حسن رضی اللہ عنہ ) پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت رکھ اور اس شخص سے محبت کر جو اس سے محبت کرے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6258

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيٍّ وَهُوَ ابْنُ ثَابِتٍ، حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ، قَالَ: رَأَيْتُ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ عَلَى عَاتِقِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ يَقُولُ: «اللهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُ فَأَحِبَّهُ»
Al-Bara' b. Azib reported: I saw Hasan b. 'Ali upon the shoulders of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and he was saying: O Allah, I love him, and love him Thou.
عبیداللہ کے والد معاذ نے کہا : ہمیں شعبہ نے عدی بن ثابت سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : ہمیں حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے حضرت حسن بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے پر دیکھا ، اور آپ فرمارہے تھے : " اے اللہ! میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت فرما ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6259

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ، قَالَ: ابْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيٍّ وَهُوَ ابْنُ ثَابِتٍ، عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاضِعًا الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ عَلَى عَاتِقِهِ، وَهُوَ يَقُولُ: «اللهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُ فَأَحِبَّهُ»
Al-Bara' b. Azib reported: I saw the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) with Al-Hasan b. 'Ali placed upon his shoulders and he was saying: O Allah, I love him, and love him Thou.
۔ ( محمد بن جعفر ) غندر نے کہا : ہمیں شعبہ نے عدی بن ثابت سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے حضرت حسن بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنے کندھے پر بٹھا رکھا تھا اور فرمارہے تھے : " اے اللہ! میں اس سے محبت کرتا ہوں ، تو بھی اس سے محبت فرما ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6260

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ الرُّومِيُّ الْيَمَامِيُّ، وَعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ وَهُوَ ابْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا إِيَاسٌ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: «لَقَدْ قُدْتُ بِنَبِيِّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ، بَغْلَتَهُ الشَّهْبَاءَ، حَتَّى أَدْخَلْتُهُمْ حُجْرَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا قُدَّامَهُ وَهَذَا خَلْفَهُ»
Iyas reported on the authority of his father: I (had the honour of) leading the white mule on which rode Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and with him were Hasan and Husain, till it reached the apartment of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). The one amongst them was seated before him and the other one was seated behind him.
ہمیں ایاس نے اپنے والد سے حدیث سنائی ، کہا : میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت حسن اور حسین رضوان للہ عنھم اجمعین کو آپ کے سفید خچر پر بٹھا کر اس کی باگ پکڑ کر چلا ، یہاں تک کہ انھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں لے گیا ۔ یہ ( ایک بچہ ) آپ کے آگے بیٹھ گیا اور وہ ( دوسرا بچہ ) آپ کے پیچھے بیٹھ گیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6261

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ - وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ - قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ زَكَرِيَّاءَ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَيْبَةَ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، قَالَتْ: قَالَتْ عَائِشَةُ: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةً وَعَلَيْهِ مِرْطٌ مُرَحَّلٌ، مِنْ شَعْرٍ أَسْوَدَ، فَجَاءَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ فَأَدْخَلَهُ، ثُمَّ جَاءَ الْحُسَيْنُ فَدَخَلَ مَعَهُ، ثُمَّ جَاءَتْ فَاطِمَةُ فَأَدْخَلَهَا، ثُمَّ جَاءَ عَلِيٌّ فَأَدْخَلَهُ، ثُمَّ قَالَ: {إِنَّمَا يُرِيدُ اللهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا} [الأحزاب: 33]
A'isha reported that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) went out one norning wearing a striped cloak of the black camel's hair that there came Hasan b. 'Ali. He wrapped hitn under it, then came Husain and he wrapped him under it along with the other one (Hasan). Then came Fatima and he took her under it, then came 'Ali and he also took him under it and then said: Allah only desires to take away any uncleanliness from you, O people of the household, and purify you (thorough purifying)
۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کو نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک چادر اوڑھے ہوئے تھے جس پر کجاووں کی صورتیں یا ہانڈیوں کی صورتیں بنی ہوئی تھیں ۔ اتنے میں سیدنا حسن رضی اللہ عنہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اس چادر کے اندر کر لیا ۔ پھر سیدنا حسین رضی اللہ عنہ آئے تو ان کو بھی اس میں داخل کر لیا ۔ پھر سیدہ فاطمۃالزہراء رضی اللہ عنہا آئیں تو ان کو بھی انہی کے ساتھ شامل کر لیا پھر سیدنا علی رضی اللہ عنہ آئے تو ان کو بھی شامل کر کے فرمایا کہ ”اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی کو دور کرے اور تم کو پاک کرے اے گھر والو ۔ ( الاحزاب : 33 ) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6262

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيُّ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: مَا كُنَّا نَدْعُو زَيْدَ بْنَ حَارِثَةَ إِلَّا زَيْدَ بْنَ مُحَمَّدٍ حَتَّى نَزَلَ فِي الْقُرْآنِ {ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللهِ} [الأحزاب: 5] قَالَ الشَّيْخُ أَبُو أَحْمَدَ مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى: أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ السَّرَّاجُ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ يُوسُفَ الدُّوَيْرِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، بِهَذَا الْحَدِيثِ.
Salim b. 'Abdullah reported on the authority of his father: We were in the habit of calling Zaid b. Harith as Zaid b. Muhammad until it was revealed in the Qur'an: Call them by the names of their fathers. This is more equitable with Allah (This hadith has been transmitted on the authority of Qutaiba b. Sa'd)
قتیبہ بن سعید نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں یعقوب بن عبدالرحمان القاری نے موسیٰ بن عقبہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے سالم بن عبداللہ ( بن عمر ) سے ، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ وہ کہا کرتے تھے : ہم زید بن حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو زید بن محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا اورکسی نام سے نہیں پکارتے تھے ، یہاں تک کہ قرآن میں یہ آیت نازل ہوئی؛ "" ان ( متنبیٰ ) کو ان کے اپنے باپوں کی نسبت سے پکارو ، اللہ کے نزدیک یہی زیادہ انصاف کی بات ہے ۔ "" ( اس کتاب کے ایک راوی ) شیخ ابو احمد محمد بن عیسیٰ ( نیشار پوری ) نے کہا : ہمیں ابو عباس سراج اور محمد بن عبداللہ بن یوسف دویری نے بیان کیا ، کہا : ہمیں بھی ( امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کے استاد ) قتیبہ بن سعید نے یہ حدیث بیان کی ( یعنی اس کتاب کے راوی نے یہ حدیث امام مسلم کے علاوہ قتیبہ سے ان کے دو اور شاگردوں کے حوالے سے بھی سنی ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6263

حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، حَدَّثَنِي سَالِمٌ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بِمِثْلِهِ
This hadith has been narrated on the authority 'Abdullah through another chain of transmitters.
وہیب نے کہا : موسیٰ بن عقبہ نےہمیں حدیث بیان کی ، کہا : مجھے سالم نے عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اسی سند کے مانند حدیث بیان کی ، ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6264

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ، وَابْنُ حُجْرٍ - قَالَ: يَحْيَى بْنُ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا وقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا - إِسْمَاعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ دِينَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: بَعَثَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْثًا، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، فَطَعَنَ النَّاسُ فِي إِمْرَتِهِ، فَقَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «إِنْ تَطْعَنُوا فِي إِمْرَتِهِ، فَقَدْ كُنْتُمْ تَطْعَنُونَ فِي إِمْرَةِ أَبِيهِ مِنْ قَبْلُ، وَايْمُ اللهِ إِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لِلْإِمْرَةِ، وَإِنْ كَانَ لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ، وَإِنَّ هَذَا لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ بَعْدَهُ»
Ibn 'Umar reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sent an expedition and appointed Usama b. Zaid as its chief. The people objected to his command, whereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) stood up and said: You object to his command and before this you objected to the command of his father (Zaid). By Allah, he was fit as the commander and he was one of the dearest of persons to me and after him, behold! this one (Usama) is one of the dearest of persons to me.
عبداللہ بن دینار سے روایت ہے ، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا اور اُسامہ بن زید کو اس کا امیر مقرر فرمایا ۔ کچھ لوگوں نے ان کی امارت پر اعتراض کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( خطبہ دینے کے لئے ) کھڑے ہوئے اور فرمایا : " تم نےاگر اس ( اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کی امارت پر اعتراض کیا ہےتواس سے پہلے اس کے والد کی امارت پر بھی اعتراض کرتے تھے ۔ اللہ کی قسم! وہ بھی امارت کا اہل تھا اور بلاشبہ میرے محبوب ترین لوگوں میں سے تھا اور ا س کے بعد بلاشبہ یہ ( بھی ) میرے محبوب ترین لوگوں میں سے ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6265

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُمَرَ يَعْنِي ابْنَ حَمْزَةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ: «إِنْ تَطْعَنُوا فِي إِمَارَتِهِ - يُرِيدُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ - فَقَدْ طَعَنْتُمْ فِي إِمَارَةِ أَبِيهِ مِنْ قَبْلِهِ، وَايْمُ اللهِ إِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لَهَا، وَايْمُ اللهِ إِنْ كَانَ لَأَحَبَّ النَّاسِ إِلَيَّ، وَايْمُ اللهِ إِنَّ هَذَا لَهَا لَخَلِيقٌ - يُرِيدُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ - وَايْمُ اللهِ إِنْ كَانَ لَأَحَبَّهُمْ إِلَيَّ مِنْ بَعْدِهِ، فَأُوصِيكُمْ بِهِ فَإِنَّهُ مِنْ صَالِحِيكُمْ»
Salim reported on the authority of his father that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said on the pulpit: You object to the command of Usima b. Zaid as you had objected before to the command of his father (Zaid). By Allah, he was most competent for it and, by Allah, he was dearest to me amongst people and, by Allah, the same is the case with Usama b. Zaid. He is most dear to me after him and I advise you to treat him well for he is pious amongst you.
سالم نے اپنے والد ( حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور ( اس وقت ) آپ منبر پر تھے : " اگر تم اسکی امارت پر اعتراض کررہے ہو آپ کی مراد حضرت اُسامہ بن زید سے تھی ۔ تو اس سے پہلے تم اس کے باپ کی امارت پر ( بھی ) اعتراض کرچکے ہو ۔ اللہ کی قسم!اس کے بعد یہ بھی مجھے سب لوگوں سے زیادہ محبوب ہے ۔ میں تمھیں اس کے ساتھ ہر طرح کی اچھائی کی وصیت کرتا ہوں کیونکہ یہ تمھارے نیک ترین لوگوں میں سے ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6266

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ جَعْفَرٍ، لِابْنِ الزُّبَيْرِ: أَتَذْكُرُ إِذْ تَلَقَّيْنَا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَأَنْتَ وَابْنُ عَبَّاسٍ؟ قَالَ: نَعَمْ «فَحَمَلَنَا، وَتَرَكَكَ»
Abdullah b. Abu Mulaika reported that Abdullah b. Jafar said to Ibn Zubair: Do you remember (the occasion) when we three (i. e. I, you and lbn 'Abbas) met Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and he mounted us (on his camel) but left you? He said: Yes.
اسماعیل بن علیہ نے حبیب بن شہید سے ، انھوں نے عبداللہ بن ابی ملیکہ سے روایت کی ، کہا : حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا : تمھیں یاد ہے جب ہم ، میں ، تم اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ملے تھے؟انھوں نے کہا : ہاں ، ( کہا : ) تو آپ نے ہمیں سوار کرلیا تھا اور ( جگہ نہ ہونے کی بناء پر ) تمھیں چھوڑ دیاتھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6267

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ، بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ وَإِسْنَادِهِ
This hadith has been transmitted on the authority of Habib b. Ash-Shahid.
ابو اسامہ نے حبیب بن شہید سے ابن علیہ کی حدیث کے مانند اور اسی کی سند سے حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6268

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ - وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى قَالَ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا وقَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا - أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ مُوَرِّقٍ الْعِجْلِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ تُلُقِّيَ بِصِبْيَانِ أَهْلِ بَيْتِهِ، قَالَ: وَإِنَّهُ قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ فَسُبِقَ بِي إِلَيْهِ، فَحَمَلَنِي بَيْنَ يَدَيْهِ، ثُمَّ جِيءَ بِأَحَدِ ابْنَيْ فَاطِمَةَ، فَأَرْدَفَهُ خَلْفَهُ، قَالَ: فَأُدْخِلْنَا الْمَدِينَةَ، ثَلَاثَةً عَلَى دَابَّةٍ
Abdullah b. Ja'far reported that when Allah's Messenger (may peace be, upon him) came back from a journey, the children of his family used to accord him welcome. It was in this way that once he came back from a journey and I went to him first of all. He mounted me before him. Then there came one of the two sons of Fatima and he mounted him behind him and this is how we three entered Medina riding on a beast.
ابو معاویہ نے عاصم احول سے ، انھوں نے مورق عجلی سے ، انھوں نے حضرت عبداللہ بن جعفررضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سفر سے آتے تو آپ کے گھر کے بچوں کو ( باہر لے جاکر ) آپ سے ملایا جاتا ، ایک بار آپ سفر سے آئے ، مجھے سب سے پہلے آپ کے پاس پہنچا دیاگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے سامنے بٹھا دیا ، پھر حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ایک صاحبزادے کو لایا گیا تو انھیں آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیچھے بٹھا لیا ۔ کہا : تو ہم تینوں کو ایک سواری پر مدینہ کے اندر لایا گیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6269

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَاصِمٍ، حَدَّثَنِي مُوَرِّقٌ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، «إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ تُلُقِّيَ بِنَا قَالَ فَتُلُقِّيَ بِي وَبِالْحَسَنِ أَوْ بِالْحُسَيْنِ» قَالَ: «فَحَمَلَ أَحَدَنَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَالْآخَرَ خَلْفَهُ حَتَّى دَخَلْنَا الْمَدِينَةَ»
Abdullah b. Ja'a'far reported that when Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came back from a journey he met us. Once he met me, Hasan or Husain, and he mounted one of us before him and the other one behind him until we entered Medina.
عبدالرحیم بن سلیمان نے عاصم سے روایت کی ، کہا : مجھے مورق عجلی نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث سنائی ، کہا : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر سے آتے تو ہمیں ( آپ کی محبت میں ) آگے لے جاکر آپ سے ملایا جاتا ، کہا : مجھے اور حسن یا حسین رضوان اللہ عنھم اجمعین کو آپ کے پاس آگے لے جایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم میں سے ایک کو ا پنے آگے اور ایک کو اپنے پیچھے سوار کرلیا ، یہاں تک کہ ہم ( اسی طرح ) مدینہ میں داخل ہوئے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6270

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ، مَوْلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: «أَرْدَفَنِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ذَاتَ يَوْمٍ خَلْفَهُ، فَأَسَرَّ إِلَيَّ حَدِيثًا لَا أُحَدِّثُ بِهِ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ»
Abdullah b. Ja'far reported that one day Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) mounted me behind him and narrated to me something in secret which I would narrate to none amongst people.
حضرت حسن بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام حسن بن سعد نے حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ر وایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن مجھے سواری پر اپنے پیچھے بٹھایا ، پھر مجھے راز داری سے ایک بات بتائی جو میں لوگوں میں سے کسی بھی شخص کو نہیں سناؤں گا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6271

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ نُمَيْرٍ، وَأَبُو أُسَامَةَ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، وَابْنُ نُمَيْرٍ وَوَكِيعٌ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، كُلُّهُمْ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ - وَاللَّفْظُ حَدِيثُ أَبِي أُسَامَةَ -، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ جَعْفَرٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَلِيًّا، بِالْكُوفَةِ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «خَيْرُ نِسَائِهَا مَرْيَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ وَخَيْرُ نِسَائِهَا خَدِيجَةُ بِنْتُ خُوَيْلِدٍ» قَالَ: أَبُو كُرَيْبٍ، وَأَشَارَ وَكِيعٌ إِلَى السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ
`Abdullah b. Ja`far reported that he heard `Ali say in Kufa that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: The best of the women of her time was Mary, daughter of `Imran, and the best of the women of her time was Khadija, daughter of Khuwailid. Abu Kuraib said that Waki` pointed towards the sky and the earth.
ابوبکر بن ابی شیبہ اور ابوکریب نے ابو اسامہ ، ابن نمیر ، وکیع اور ابو معاویہ سے حدیث بیان کی ۔ اسحاق بن ابراہیم نے کہا : ہمیں عبدہ بن سلیمان نے خبر دی ۔ ان سب نے ہشام بن عروہ سے روایت کی ۔ الفاظ حدیث ابو اسامہ کے ہیں ۔ ہشام نے اپنے والد سے روایت کی ، انھوں نےکہا : میں نے عبداللہ بن جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہوئے سنا ، میں نے کوفہ میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : "" ( اپنے دور کی ) تمام عورتوں میں سے بہترین مریم بنت عمران علیہ السلام ہیں اور ( اس دور کی ) تمام عورتوں میں سے بہترین حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت خویلد رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہیں ۔ "" ابو کریب نے کہا : وکیع نے آسمان وزمین کی طرف اشارہ کرکے بتایا ( کہ ان دونوں کے درمیان بہترین خواتین یہ ہیں ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6272

وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، جَمِيعًا عَنْ شُعْبَةَ، ح وَحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ، - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَمَلَ مِنَ الرِّجَالِ كَثِيرٌ، وَلَمْ يَكْمُلْ مِنَ النِّسَاءِ غَيْرُ مَرْيَمَ بِنْتِ عِمْرَانَ، وَآسِيَةَ امْرَأَةِ فِرْعَوْنَ، وَإِنَّ فَضْلَ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ»
Abu Musa reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: There are many persons amongst men who are quite perfect but there are none perfect amongst women except Mary, daughter of 'Imran, Asiya wife of Pharaoh, and the excellence of 'A'isha as compared to women is that of Tharid over all other foods.
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " مردوں میں بہت سے لوگ کامل ہوئے ہیں اور ( لیکن ) عورتوں میں سے مریم بنت عمران اور فرعون کی بیوی آسیہ کے سوا کوئی کامل نہیں ہوئی اور عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی فضیلت عورتوں پر اسی طرح ہے جس طرح ثرید کی باقی کھانوں پر ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6273

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، وَابْنُ نُمَيْرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: أَتَى جِبْرِيلُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ هَذِهِ خَدِيجَةُ قَدْ أَتَتْكَ مَعَهَا إِنَاءٌ فِيهِ إِدَامٌ أَوْ طَعَامٌ أَوْ شَرَابٌ، فَإِذَا هِيَ أَتَتْكَ، فَاقْرَأْ عَلَيْهَا السَّلَامَ مِنْ رَبِّهَا عَزَّ وَجَلَّ، وَمِنِّي، وَبَشِّرْهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ، لَا صَخَبَ فِيهِ وَلَا نَصَبَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ فِي رِوَايَتِهِ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَلَمْ يَقُلْ: سَمِعْتُ وَلَمْ يَقُلْ فِي الْحَدِيثِ: وَمِنِّي
Abu Huraira reported that Gabriel came to Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and said: Allah's Messenger, lo. Khadija is coming to you with a vessel of seasoned food or drink. When she comes to you, offer her greetings from her Lord, the Exalted and Glorious, and on my behalf and give her glad tidings of a palace of jewels in Paradise wherein there is no noise and no toil. This hadith has been narrated on the authority of Abu Huraira through another chain of transmitters with a slight variation of wording.
ابو بکر بن ابی شیبہ ، ابو کریب اور ابن نمیر نے کہا : ہمیں ابن فضیل نے عمارہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ابو زرعہ سے ، انھوں نےکہا : میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، انھوں نے کہا : حضرت جبرائیل علیہ السلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !یہ خدیجہ ہیں ، آپ کے پاس آئی ہیں ، ان کے پاس ایک برتن ہے جس میں سالن ہے یا کھانا ہے یا مشروب ہے ، چنانچہ جب یہ آپ کے پاس آجائیں تو انھیں ان کے رب عزوجل کی طرف سے اور میری طرف سے سلام کہیں اور انھیں جنت میں ایک گھر کی خوش خبری دیں جو ( موتیوں کی ) لمبی چھڑیوں کا بنا ہواہے ، نہ اس میں کوئی شور ہے اور نہ تھکاوٹ کا گزر ہے ۔ ابو بکر بن ابی شیبہ نے اپنی روایت میں کہا : "" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےروایت ہے ۔ "" انھوں نے "" میں نے سنا "" ( کا لفظ ) نہیں کہا اور نہ ہی حدیث میں "" اورمیری طرف سے "" ( کالفظ ) کہا ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6274

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، أَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَشَّرَ خَدِيجَةَ بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ؟ قَالَ: نَعَمْ، «بَشَّرَهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ لَا صَخَبَ، فِيهِ وَلَا نَصَبَ»
Ismail reported: I said to 'Abdullah b. Abi Aufa: Did Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) give glad tidings of Paradise to Khadija? He said: Yes. He did give glad tidings to her of a palace of jewels in Paradise wherein there would be no noise and no toil.
عبداللہ بن نمیر اور محمد بن بشر عبدی نے اسماعیل سے روایت کی ، کہا : میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا : کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو جنت میں ایک گھر کی بشارت دی تھی؟انھوں نے کہا : ہاں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو ایسے گھر کی بشارت دی تھی جو ( موتیوں کی ) شاخوں سے بنا ہے ، اس میں نہ شور وشغب ہوگا اور نہ تکان ہوگی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6275

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، وَجَرِيرٌ، ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ كُلُّهُمْ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ
This hadith has been narrated on the a tliority of Ibn Abi Aufa through other chains of transmitters.
ابو معاویہ ، وکیع ، معتمر بن سلیمان ، جریر اور سفیان سب نے اسماعیل بن ابی خالد سے ، انھوں نے ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کی مثل روایت کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6276

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «بَشَّرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَدِيجَةَ بِنْتَ خُوَيْلِدٍ بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ»
A'isha reported that Allah's Messenger (may peace he upon him) gave glad tidings to Khadija bint Khuwailid of a palace in Paradise.
عبدہ نے ہشام بن عروہ سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت خویلد رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو جنت میں ایک گھر کی بشارت دی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6277

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «مَا غِرْتُ عَلَى امْرَأَةٍ مَا غِرْتُ عَلَى خَدِيجَةَ وَلَقَدْ هَلَكَتْ قَبْلَ أَنْ يَتَزَوَّجَنِي بِثَلَاثِ سِنِينَ، لِمَا كُنْتُ أَسْمَعُهُ يَذْكُرُهَا وَلَقَدْ أَمَرَهُ رَبُّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُبَشِّرَهَا بِبَيْتٍ مِنْ قَصَبٍ فِي الْجَنَّةِ، وَإِنْ كَانَ لَيَذْبَحُ الشَّاةَ، ثُمَّ يُهْدِيهَا إِلَى خَلَائِلِهَا»
A'isha reported: Never did I feel jealous of any woman as I was jealous of Khadija. She had died three years before he (the Holy Prophet) married me. I often heard him praise her, and his lord, the Exalted and Glorious, had commanded him to give her the glad tidings of a palace of jewels in Paradise: and whenever he slaughtered a sheep he presented (its meat) to her female companions.
ابواسامہ نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ہشام نے اپنے والد سے حدیث بیا ن کی ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : مجھے کبھی کسی خاتون پر ایسا رشک نہیں آتا تھا جیسا حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر آتاتھا ، حالانکہ مجھ سے نکاح کرنے سے تین سال قبل وہ فوت ہوچکی تھیں ، کیونکہ میں اکثر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کا ذکر سنتی تھی ، آپ کے ر ب عزوجل نے آپ کو یہ حکم دیا تھا کہ آپ ان کو جنت میں ( موتیوں کی ) شاخون سے بنے ہوئے گھر کی بشارت دیں ۔ اور بے شک آپ بکری ذبح کرتے ، پھر اس ( کے پارچوں ) کو ان کی سہیلیوں کی طرف بھیج دیتے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6278

حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: مَا غِرْتُ عَلَى نِسَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَّا عَلَى خَدِيجَةَ وَإِنِّي لَمْ أُدْرِكْهَا، قَالَتْ: وَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَبَحَ الشَّاةَ، فَيَقُولُ: «أَرْسِلُوا بِهَا إِلَى أَصْدِقَاءِ خَدِيجَةَ» قَالَتْ: فَأَغْضَبْتُهُ يَوْمًا، فَقُلْتُ: خَدِيجَةَ فَقَالَ: رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «إِنِّي قَدْ رُزِقْتُ حُبَّهَا»
A'isha reported: Never did I feel jealous of the wives of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) but in case of Khadija, although I did no, (have the privilege to) see her. She further added that whenever Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) slaughtered a sheep, he said: Send it to the companions of Khadija I annoyed him one day and said: (It is) Khadija only who always prevails upon your mind. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Her love had been nurtured in my heart by Allah Himself.
حفص بن غیاث نے ہشام بن عروہ سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج میں سے مجھے کسی پر رشک نہیں آتاتھا ، سوائے حضرت خدیجۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ، حالانکہ میں نے ان کا زمانہ نہیں دیکھا تھا ۔ کہا : اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بکری ذبح کرتے تو فرماتے : "" اس کو خدیجہ کی سہیلیوں کی طرف بھیجو ۔ "" کہا : میں نے ایک دن آپ کو غصہ دلادیا ۔ میں نے کہا : خدیجہ؟ ( آپ انھی کا نام لیتے رہتے ہیں ) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" مجھے ان کی محبت عطا کی گئی ہے ۔ ""
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6279

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، جَمِيعًا، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ إِلَى قِصَّةِ الشَّاةِ وَلَمْ يَذْكُرِ الزِّيَادَةَ بَعْدَهَا
This hadith has been transmitted on the authority of Abu Usama up to the slaughtering of a sheep, but he. did not make mention of the subsequent words.
ابو معاویہ نے کہا : ہمیں ہشام نے اسی سند کے ساتھ بکری ( ذبح کرنے ) کے قصے تک ابو اسامہ کی حدیث کی طرح حدیث بیا ن کی ۔ اس کے بعد کے زائد الفاظ بیان نہیں کیے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6280

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «مَا غِرْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى امْرَأَةٍ مِنْ نِسَائِهِ، مَا غِرْتُ عَلَى خَدِيجَةَ لِكَثْرَةِ ذِكْرِهِ إِيَّاهَا وَمَا رَأَيْتُهَا قَطُّ»
A'isha reported: Never did I feel jealous of any wife amongst the wives of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as I feel in case of Khadija (though I had never seen her), for he praised her very often.
زہری نے عروہ سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ، آپ کی کسی بیوی پر ایسا رشک نہیں ہوا جیسا حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر ہوا ۔ اس کا سبب یہ تھا کہ آپ ان کو بہت کثرت سے یاد کرتے تھے ، حالانکہ میں نے انھیں کبھی دیکھا تک نہ تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6281

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «لَمْ يَتَزَوَّجِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى خَدِيجَةَ حَتَّى مَاتَتْ»
A'isha reported that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) did not marry any other woman till her (Khadija's) death.
عروہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی وفات تک اور شادی نہیں کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6282

حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: اسْتَأْذَنَتْ هَالَةُ بِنْتُ خُوَيْلِدٍ أُخْتُ خَدِيجَةَ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَرَفَ اسْتِئْذَانَ خَدِيجَةَ فَارْتَاحَ لِذَلِكَ فَقَالَ: «اللهُمَّ هَالَةُ بِنْتُ خُوَيْلِدٍ» فَغِرْتُ فَقُلْتُ: وَمَا تَذْكُرُ مِنْ عَجُوزٍ مِنْ عَجَائِزِ قُرَيْشٍ، حَمْرَاءِ الشِّدْقَيْنِ، هَلَكَتْ فِي الدَّهْرِ فَأَبْدَلَكَ اللهُ خَيْرًا مِنْهَا
A'isha reported that Hala b. Khuwailid (sister of Khadija) sought permission from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) to see him and he was reminded of Khadija's (manner of) asking leave to enter and (was overwhelmed) with emotions thereby and said: O Allah, it is Hala, daughter of Khuwailid, and I felt jealous and said: Why do you remember one of those old women of the Quraish with gums red and who is long dead-while Allah has given you a better one in her stead?
علی بن مسہر نے ہشام سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : کہ خدیحہ رضی اللہ عنہا کی بہن ہالہ بنت خویلد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کی اجازت مانگی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خدیجہ رضی اللہ عنہا کا اجازت مانگنا یاد آ گیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خوش ہوئے اور فرمایا کہ یا اللہ! ہالہ بنت خویلد ۔ مجھے رشک آیا تو میں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیا قریش کی بوڑھیوں میں سے سرخ مسوڑھوں والی ایک بڑھیا کو یاد کرتے ہیں ( یعنی انتہا کی بڑھیا جس کے ایک دانت بھی نہ رہا ہو نری سرخی ہی سرخی ہو ، دانت کی سفیدی بالکل نہ ہو ) جو مدت گزری فوت ہو چکی اور اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے بہتر عورت دی ( جوان باکرہ جیسے میں ہوں ) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6283

حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ، وَأَبُو الرَّبِيعِ، جَمِيعًا عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ - وَاللَّفْظُ لِأَبِي الرَّبِيعِ -، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُرِيتُكِ فِي الْمَنَامِ ثَلَاثَ لَيَالٍ، جَاءَنِي بِكِ الْمَلَكُ فِي سَرَقَةٍ مِنْ حَرِيرٍ، فَيَقُولُ: هَذِهِ امْرَأَتُكَ، فَأَكْشِفُ عَنْ وَجْهِكِ فَإِذَا أَنْتِ هِيَ، فَأَقُولُ: إِنْ يَكُ هَذَا مِنْ عِنْدِ اللهِ، يُمْضِهِ
A'isha reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) having said: I saw you in a dream for three nights when an angel brought you to me in a silk cloth and he said: Here is your wife, and when I removed (the cloth) from your face, lo, it was yourself, so I said: If this is from Allah, let Him carry it out.
حماد نے کہا : ہمیں ہشام نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : " تم مجھے تین راتوں تک خواب میں دکھائی دیتی رہی ہو ، ایک فرشتہ ریشم کے ایک ٹکڑے پر تمھیں ( تمھاری تصویر کو ) لے کر میرے پاس آیا ۔ وہ کہتا : یہ تمھاری بیوی ہے ، میں تمھارے چہرے سے کپڑا ہٹاتا تو وہ تم ہوتیں ، میں کہتا : یہ ( پیشکش ) اگر اللہ کی طرف سے ہے تو وہ اسے پورا کردے گا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6284

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، جَمِيعًا عَنْ هِشَامٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، نَحْوَهُ
This hadith has been narrated on the authority of Hisham with the same chain of transmitters.
ابن ادریس اور ابو اسامہ نے ہشام سے ، اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6285

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ وَجَدْتُ فِي كِتَابِي عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي لَأَعْلَمُ إِذَا كُنْتِ عَنِّي رَاضِيَةً، وَإِذَا كُنْتِ عَلَيَّ غَضْبَى» قَالَتْ فَقُلْتُ: وَمِنْ أَيْنَ تَعْرِفُ ذَلِكَ؟ قَالَ: أَمَّا إِذَا كُنْتِ عَنِّي رَاضِيَةً، فَإِنَّكِ تَقُولِينَ: لَا وَرَبِّ مُحَمَّدٍ وَإِذَا كُنْتِ غَضْبَى، قُلْتِ: لَا، وَرَبِّ إِبْرَاهِيمَ قَالَتْ قُلْتُ: أَجَلْ، وَاللهِ يَا رَسُولَ اللهِ مَا أَهْجُرُ إِلَّا اسْمَكَ.
A'isha reported: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to me: I can well discern when you are pleased with me and when you are annoyed with me. I said: How do you discern it? Thereupon be said: When you are pleased with me you say; No, by the Lord of Muhammad, and when you are annoyed with me, you say: No, by the Lord of Ibrahim. I said: Allah's Messenger, by Allah, I in fact leave your name (when I am annoyed with you).
ابو اسامہ نے ہشام سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں جان لیتا ہوں جب تو مجھ سے خوش ہوتی ہے اور جب ناخوش ہوتی ہے ۔ میں نے عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے جان لیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تو خوش ہوتی ہے تو کہتی ہے کہ نہیں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے رب کی قسم ، اور جب ناراض ہوتی ہے تو کہتی ہے کہ نہیں قسم ہے ابراہیم ( علیہ السلام ) کے رب کی ۔ میں نے عرض کیا کہ بیشک اللہ کی قسم یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کے سوا اور کسی بات کو ترک ن ہیں کرتی ( محبت ، اطاعت ، توجہ ہر لمحہ آپ ہی کی طرف رہتی ہے )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6286

وَحَدَّثَنَاهُ ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، إِلَى قَوْلِهِ: لَا وَرَبِّ إِبْرَاهِيمَ، وَلَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ
This hadith has been reported on the authority of Hishim b. 'Urwa with the same chain of transmitters up to the words: No, by the Lord of Ibrahim, and he did not make mention of what follows subsequently.
عبدہ نے ہشام بن عروہ سے اسی سند کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان؛ " نہیں ، حضرت ابراہیم علیہ السلام کے رب کی قسم! " تک روایت کی اور بعد کا حصہ بیان نہیں کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6287

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا كَانَتْ تَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ عِنْدَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: وَكَانَتْ تَأْتِينِي صَوَاحِبِي فَكُنَّ يَنْقَمِعْنَ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: «فَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَرِّبُهُنَّ إِلَيَّ»
A'isha reported that she used to play with dolls in the presence of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and when her playmates came to her they left (the house) because they felt shy of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), whereas Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sent them to her.
عبدالعزیز بن محمد نے ہشام بن عروہ سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گڑیوں سے کھیلتی تھیں ، کہا : اور میری سہیلیاں میرے پاس آتی تھیں ، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ( آمد کی ) وجہ سے ( گھر کے کسی کونے میں ) چھپ جاتی تھیں ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو ( بلا کر ) میری طرف بھیج دیتے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6288

حَدَّثَنَاهُ أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، ح وَحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، كُلُّهُمْ عَنْ هِشَامٍ، بِهَذَا الإِسْنَادِ وَقَالَ فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ كُنْتُ أَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ فِي بَيْتِهِ وَهُنَّ اللُّعَبُ ‏.‏
This hadith has been narrated on the authority of Hisham with the same chain of transmitters with a slight variation of wording.
ابو اسامہ ، جریر اور محمد بن بشر سب نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ روایت کی ، اور جریر کی حدیث میں کہا : میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں گڑیوں کے ساتھ کھیلا کرتی تھی اور وہ ( ہمارے ) کھلونے ہوتی تھیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6289

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّاسَ كَانُوا يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ، يَبْتَغُونَ بِذَلِكَ مَرْضَاةَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
A'isha reported that people sent their gifts when it was the turn of 'A'isha seeking thereby the pleasure of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ).
عروہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ لوگ اپنے ہدیے بھیجنے کے لئے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ( کی باری ) کا دن ڈھونڈا کرتے تھے ، اس طرح وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوش کرناچاہتے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6290

حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ النَّضْرِ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ - قَالَ عَبْدٌ: حَدَّثَنِي وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا - يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، أَنَّ عَائِشَةَ، زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: أَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَأْذَنَتْ عَلَيْهِ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ مَعِي فِي مِرْطِي، فَأَذِنَ لَهَا، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّ أَزْوَاجَكَ أَرْسَلْنَنِي إِلَيْكَ يَسْأَلْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ، وَأَنَا سَاكِتَةٌ، قَالَتْ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَيْ بُنَيَّةُ أَلَسْتِ تُحِبِّينَ مَا أُحِبُّ؟» فَقَالَتْ: بَلَى، قَالَ «فَأَحِبِّي هَذِهِ» قَالَتْ: فَقَامَتْ فَاطِمَةُ حِينَ سَمِعَتْ ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَجَعَتْ إِلَى أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَتْهُنَّ بِالَّذِي قَالَتْ، وَبِالَّذِي قَالَ لَهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَ لَهَا: مَا نُرَاكِ أَغْنَيْتِ عَنَّا مِنْ شَيْءٍ، فَارْجِعِي إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُولِي لَهُ: إِنَّ أَزْوَاجَكَ يَنْشُدْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ فَقَالَتْ فَاطِمَةُ: وَاللهِ لَا أُكَلِّمُهُ فِيهَا أَبَدًا، قَالَتْ عَائِشَةُ، فَأَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ، زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهِيَ الَّتِي كَانَتْ تُسَامِينِي مِنْهُنَّ فِي الْمَنْزِلَةِ عِنْدَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ أَرَ امْرَأَةً قَطُّ خَيْرًا فِي الدِّينِ مِنْ زَيْنَبَ. وَأَتْقَى لِلَّهِ وَأَصْدَقَ حَدِيثًا، وَأَوْصَلَ لِلرَّحِمِ، وَأَعْظَمَ صَدَقَةً، وَأَشَدَّ ابْتِذَالًا لِنَفْسِهَا فِي الْعَمَلِ الَّذِي تَصَدَّقُ بِهِ، وَتَقَرَّبُ بِهِ إِلَى اللهِ تَعَالَى، مَا عَدَا سَوْرَةً مِنْ حِدَّةٍ كَانَتْ فِيهَا، تُسْرِعُ مِنْهَا الْفَيْئَةَ، قَالَتْ: فَاسْتَأْذَنَتْ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَائِشَةَ فِي مِرْطِهَا، عَلَى الْحَالَةِ الَّتِي دَخَلَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا وَهُوَ بِهَا، فَأَذِنَ لَهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّ أَزْوَاجَكَ أَرْسَلْنَنِي إِلَيْكَ يَسْأَلْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ، قَالَتْ: ثُمَّ وَقَعَتْ بِي، فَاسْتَطَالَتْ عَلَيَّ، وَأَنَا أَرْقُبُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَرْقُبُ طَرْفَهُ، هَلْ يَأْذَنُ لِي فِيهَا، قَالَتْ: فَلَمْ تَبْرَحْ زَيْنَبُ حَتَّى عَرَفْتُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَكْرَهُ أَنْ أَنْتَصِرَ، قَالَتْ: فَلَمَّا وَقَعْتُ بِهَا لَمْ أَنْشَبْهَا حَتَّى أَنْحَيْتُ عَلَيْهَا، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَتَبَسَّمَ إِنَّهَا «ابْنَةُ أَبِي بَكْرٍ»
A'isha, the wife of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), said: The wives of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sent Fatima, the daughter of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), to Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). She sought permission to get in as he had been lying with me in my mantle. He gave her permission and she said: Allah's Messenger, verily, your wives have sent me to you in order to ask you to observe equity in case of the daughter of Abu Quhafa. She (`A'isha) said: I kept quiet. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to her (Fatima): O daughter, don't you love whom I love? She said: Yes, (I do). Thereupon he said: I love this one. Fatima then stood up as she heard this from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and went to the wives of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and informed them of what she had said to him and what Allah's messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had said to her. Thereupon they said to her: We think that you have been of no avail to us. You may again go to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and tell him that his wives seek equity in case of the daughter of Abu Quhafa. Fatima said: By Allah, I will never talk to him about this matter. `A'isha (further) reported: The wives of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) then sent Zainab b. Jahsh, the wife of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), and she was one who was somewhat equal in rank with me in the eyes of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and I have never seen a woman more advanced in religious piety than Zainab, more God-conscious, more truthful, more alive to the ties of blood, more generous and having more sense of self-sacrifice in practical life and having more charitable disposition and thus more close to God, the Exalted, than her. She, however, lost temper very soon but was soon calm. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) permitted her to enter as she (`A'isha) was along with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) in her mantle, in the same very state when Fatima had entered. She said: Allah's Messenger, your wives have sent me to you seeking equity in case of the daughter of Abu Quhafa. She then came to me and showed harshness to me and I was seeing the eyes of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) whether he would permit me. Zainab went on until I came to know that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) would not disapprove if I retorted. Then I exchanged hot words until I made her quiet. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) smiled and said: She is the daughter of Abu Bakr.
صالح نے ابن شہاب سے روایت کی ، کہا : مجھے محمد بن عبدالرحمان بن حارث بن ہشام نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی سیدہ فاطمۃالزہراء رضی اللہ عنہا کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا ۔ انہوں نے اجازت مانگی ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ساتھ میری چادر میں لیٹے ہوئے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی تو انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات نے مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا ہے ، وہ چاہتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ ابوقحافہ کی بیٹی میں انصاف کریں ( یعنی جتنی محبت ان سے رکھتے ہیں اتنی ہی اوروں سے رکھیں ۔ اور یہ امر اختیاری نہ تھا اور سب باتوں میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم انصاف کرتے تھے ) اور میں خاموش تھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے بیٹی! کیا تو وہ نہیں چاہتی جو میں چاہوں؟ وہ بولیں کہ یا رسول اللہ! میں تو وہی چاہتی ہوں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو عائشہ سے محبت رکھ ۔ یہ سنتے ہی فاطمہ اٹھیں اور ازواج مطہرات کے پاس گئیں اور ان سے جا کر اپنا کہنا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا بیان کیا ۔ وہ کہنے لگیں کہ ہم سمجھتیں ہیں کہ تم ہمارے کچھ کام نہ آئیں ، اس لئے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ اور کہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج ابوقحافہ کی بیٹی کے مقدمہ میں انصاف چاہتی ہیں ( ابوقحافہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے والد تھے تو عائشہ رضی اللہ عنہا کے دادا ہوئے اور دادا کی طرف نسبت دے سکتے ہیں ) ۔ سیدہ فاطمۃالزہراء رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اللہ کی قسم! میں تو اب عائشہ رضی اللہ عنہا کے مقدمہ میں کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو نہ کروں گی ۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج نے ام المؤمنین زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا اور میرے برابر کے مرتبہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے وہی تھیں اور میں نے کوئی عورت ان سے زیادہ دیندار ، اللہ سے ڈرنے والی ، سچی بات کہنے والی ، ناطہٰ جوڑنے والی اور خیرات کرنے والی نہیں دیکھی اور نہ ان سے بڑھ کر کوئی عورت اللہ تعالیٰ کے کام میں اور صدقہ میں اپنے نفس پر زور ڈالتی تھی ، فقط ان میں ایک تیزی تھی ( یعنی غصہ تھا ) اس سے بھی وہ جلدی پھر جاتیں اور مل جاتیں اور نادم ہو جاتی تھیں ۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی حال میں اجازت دی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری چادر میں تھے ، جس حال میں سیدہ فاطمۃالزہراء رضی اللہ عنہا آئی تھیں ۔ انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج ابوقحافہ کی بیٹی کے مقدمہ میں انصاف چاہتی ہیں ۔ پھر یہ کہہ کر مجھ پر آئیں اور زبان درازی کی اور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہ کو دیکھ رہی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے جواب دینے کی اجازت دیتے ہیں یا نہیں ، یہاں تک کہ مجھے معلوم ہو گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جواب دینے سے برا نہیں مانیں گے ، تب تو میں بھی ان پر آئی اور تھوڑی ہی دیر میں ان کو لاجواب کر دیا یا ان پر غالب آ گئی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا کہ یہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیٹی ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6291

وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ قُهْزَاذَ، قَالَ: عَبْدُ اللهِ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنِيهِ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، مِثْلَهُ فِي الْمَعْنَى، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: فَلَمَّا وَقَعْتُ بِهَا لَمْ أَنْشَبْهَا أَنْ أَثْخَنْتُهَا غَلَبَةً
This hadith has been narrated on the authority of Zuhri with the same chain of transmitters, but with a slight variation of wording.
یونس نے زہری سے اسی سند کے ساتھ ، معنی میں بالکل اسی کے مانند روایت کی ، مگر انھوں نے یوں کہا : جب میں نے ان کے بارے میں بات کی تو انھیں مہلت تک نہ دی کہ میں نے غالب آکر ان کو بے بس کردیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6292

وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِي عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: إِنْ كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَيَتَفَقَّدُ يَقُولُ: «أَيْنَ أَنَا الْيَوْمَ؟ أَيْنَ أَنَا غَدًا؟» اسْتِبْطَاءً لِيَوْمِ عَائِشَةَ، قَالَتْ: فَلَمَّا كَانَ يَوْمِي قَبَضَهُ اللهُ بَيْنَ سَحْرِي وَنَحْرِي
A'isha reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) during his last illness) inquired: Where I would be tomorrow, where I would be tomorrow (thinking, that the turn of 'A'isha was not very near) and when it was my turn, Allah called him to his Heavenly Home and his head was between my neck and chest.
عروہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( بیماری کے دوران میں ) دریافت کرتے فرماتے تھے : " آج میں کہاں ہوں؟کل میں کہاں ہوں گا؟ " آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لگتا تھا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی باری کا دن آہی نہیں رہا ۔ انھوں نےکہا : جب میری باری کا دن آیاتو اللہ نے آپ کو اس طرح اپنے پاس بلایا کہ آپ میرے سینے اور حلق کے درمیان ( سر رکھے ہوئے ) تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6293

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ وَهُوَ مُسْنِدٌ إِلَى صَدْرِهَا وَأَصْغَتْ إِلَيْهِ وَهُوَ يَقُولُ: «اللهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي، وَأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ»
A'isha reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) at the time of breathing his last was reclining against her chest and she was leaning over him and listening to him as he was saying: O Allah, grant me pardon, show mercy to me, enjoin me to companions (on High).
مالک بن انس نے ہشام بن عروہ سے ، انھوں نے عباد بن عبداللہ بن زبیر سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوبتایا کہ انھوں نے سنا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات سے پہلے فرمارہے تھے اور آپ ان کے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے اور انھوں نے کان لگا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سنی ، آپ فرمارہے تھے : " اللہ!مجھے بخش دے ، مجھ پر رحم فرما اور مجھے رفیق ( اعلیٰ ) کے ساتھ ملادے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6294

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ كُلُّهُمْ، عَنْ هِشَامٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ
This hadith has been narrated on the authority of Hisham through another chain of transmitters.
ابواسامہ ، عبداللہ بن نمیر اورعبدہ بن سلیمان ، سب نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6295

وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ - وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى - قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كُنْتُ أَسْمَعُ أَنَّهُ لَنْ يَمُوتَ نَبِيٌّ حَتَّى يُخَيَّرَ بَيْنَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، قَالَتْ: فَسَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، وَأَخَذَتْهُ بُحَّةٌ يَقُولُ: «مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللهُ عَلَيْهِمْ مِنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ، وَالشُّهَدَاءِ، وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُولَئِكَ رَفِيقًا» قَالَتْ: فَظَنَنْتُهُ خُيِّرَ حِينَئِذٍ
A'isha reported: I heard that never a prophet dies until he is given an option to opt the life of (this) world or that of the Hereafter. She further said: I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) say in his last illness in which he' died. I heard him saying in gruffness of the voice: Along with those persons upon whom Allah bestowed favours from amongst the Apostles, the testifiers of truth, the martyrs, the pious and goodly company are they (iv. 69). (It was on bearing these words) that I thought that he had been given choice (and he opted to live with these pious persons in the Paradise).
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے سعد بن ابرا ہیم سے حدیث بیان کی ، انھوں نے عروہ سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، فر ما یا : میں سناکرتی تھی ۔ کہ کو ئی نبی فوت نہیں ہو تا یہاں تک کہ اس کو دنیا آخرت کے درمیان اختیار دیا جا تا ہے کہا : تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مرض الموت میں یہ فر ما تے ہو ئے سنا ۔ اس وقت آپ کی آواز بھا ری ہو گئی تھی آپ فر ما رہے تھے : " ان لوگوں کے ساتھ جن پر اللہ تعا لیٰ نے انعام فر ما یا : " یعنی انبیاء ، صدیقین شہداء اور صالحین ( کے ساتھ ) اور یہی بہترین رفیق ہیں ۔ " کہا : تو میں نے سمجھ لیا کہ اس وقت آپ کو اختیا ردے دیا گیا ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6296

حَدَّثَنَاهُ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ح وَحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ
This hadith has been narrated on the authority of Sa'd with the same chain of transmitters.
وکیع اور معاذ نے کہا : ہمیں شعبہ نےسعد ( بنابرا ہیم ) سے اسی سند کے ساتھ اسکے مانند روایت کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6297

حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، وَعُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، فِي رِجَالٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَهُوَ صَحِيحٌ: «إِنَّهُ لَمْ يُقْبَضْ نَبِيٌّ قَطُّ حَتَّى يُرَى مَقْعَدُهُ فِي الْجَنَّةِ ثُمَّ يُخَيَّرُ» قَالَتْ عَائِشَةُ: فَلَمَّا نَزَلَ بِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأْسُهُ عَلَى فَخِذِي غُشِيَ عَلَيْهِ سَاعَةً، ثُمَّ أَفَاقَ فَأَشْخَصَ بَصَرَهُ إِلَى السَّقْفِ، ثُمَّ قَالَ: «اللهُمَّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَى» قَالَتْ عَائِشَةُ: قُلْتُ: إِذًا لَا يَخْتَارُنَا. قَالَتْ عَائِشَةُ: وَعَرَفْتُ الْحَدِيثَ الَّذِي كَانَ يُحَدِّثُنَا بِهِ وَهُوَ صَحِيحٌ فِي قَوْلِهِ: «إِنَّهُ لَمْ يُقْبَضْ نَبِيٌّ قَطُّ حَتَّى يَرَى مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ، ثُمَّ يُخَيَّرُ» قَالَتْ عَائِشَةُ: فَكَانَتْ تِلْكَ آخِرُ كَلِمَةٍ تَكَلَّمَ بِهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْلَهُ: «اللهُمَّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَى»
A'isha, the wife of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), reported that he used to say: Never a prophet dies in a state that he is not made to see his abode in Paradise, and then given a choice. 'A'isha said that when Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was about to leave the world, his head was over her thigh and he had fallen into swoon three times. When he felt relief his eyes were fixed at the ceiling. He then said: O Allah, along with the high companions (i. e. along with the Apostles who live in the most elevated place of the Paradise). (On hearing these words), I then said (to myself) He is not going to opt us and I remembered a hadith which he had narrated to us as he was healthy and in which he said: No prophet dies until he sees his abode in Paradise, he is then given a choice. 'A'isha said: These were the last words which Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) spoke (the words are): O Allah, with companions on High.
ابن شہاب نے کہا : مجھے سعید بن مسیب اور عروہ بن زبیر نے بہت سے اہل علم لوگوں کی مو جو دگی میں خبردی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تندرستی کے زمانے میں فرما یا کرتے تھے ۔ "" کسی نبی کی روح اس وقت تک قبض نہیں کی جا تی ۔ یہاں تک کہ اسے جنت میں اپنا مقام دکھا دیا جا تا ہے ، پھر اس کو اختیا ر دیا جا تا ہے ۔ "" حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کا وقت آیا اور اس وقت آپ کاسر میرے زانو پر تھا ۔ آپ کچھ دیر غشی طاری رہی پھر آپ کو افاقہ ہوا تو آپ نے چھت کی طرف نگا ہیں اٹھا ئیں ، پھر فر ما یا : "" اے اللہ !رفیق اعلیٰ! "" حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : میں نے ( دل میں ) ) کہا : اب آپ ہمیں نہیں چنیں گے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فر ما یا : اور میں نے وہ حدیث پہچان لی جو آپ ہم سے بیان فر ما یا کرتے تھے ۔ وہ آپ کےاپنے الفاظ میں بالکل صحیح تھی : کسی نبی کو اس وقت تک کبھی موت نہیں آئی یہاں تک کہ اسے جنت میں اس کا ٹھکا نا دکھایا جا تا ہے اور اسے ( موت کو قبول کرنے یا مؤخرکرانے کا ) اختیار دیا جا تا ہے ۔ "" حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فر ما ن : "" اے اللہ !رفیق اعلیٰ ! "" وہ آخری بات تھی جو آپ نے کہی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6298

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، وَحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، كِلَاهُمَا عَنْ أَبِي نُعَيْمٍ، قَالَ عَبْدٌ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ فَطَارَتِ الْقُرْعَةُ عَلَى عَائِشَةَ وَحَفْصَةَ فَخَرَجَتَا مَعَهُ جَمِيعًا، وَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا كَانَ بِاللَّيْلِ، سَارَ مَعَ عَائِشَةَ يَتَحَدَّثُ مَعَهَا، فَقَالَتْ حَفْصَةُ لِعَائِشَةَ: أَلَا تَرْكَبِينَ اللَّيْلَةَ بَعِيرِي وَأَرْكَبُ بَعِيرَكِ، فَتَنْظُرِينَ وَأَنْظُرُ؟ قَالَتْ: بَلَى، فَرَكِبَتْ عَائِشَةُ عَلَى بَعِيرِ حَفْصَةَ، وَرَكِبَتْ حَفْصَةُ عَلَى بَعِيرِ عَائِشَةَ، فَجَاءَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى جَمَلِ عَائِشَةَ وَعَلَيْهِ حَفْصَةُ، فَسَلَّمَ ثُمَّ سَارَ مَعَهَا، حَتَّى نَزَلُوا، فَافْتَقَدَتْهُ عَائِشَةُ فَغَارَتْ، فَلَمَّا نَزَلُوا جَعَلَتْ تَجْعَلُ رِجْلَهَا بَيْنَ الْإِذْخِرِ وَتَقُولُ يَا رَبِّ سَلِّطْ عَلَيَّ عَقْرَبًا أَوْ حَيَّةً تَلْدَغُنِي رَسُولُكَ وَلَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَقُولَ لَهُ شَيْئًا
A'isha reported that when Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) set ont on a journey, he used to cast lots amongst his wives. Once this lot came out in my favour and that of Hafsa. They (Hafsi, and 'A'isha) both went along with him and Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) used to travel (on camel) when it was night along with 'A'isha and talked with her. Hafsa said to 'A'isha: Would you like to ride upon my camel tonight and allow me to ride upon your camel and you would see (what you do not generally see) and I would see (what I do not see) generally? She said: Yes. So 'A'isha rode upon the camel of Hafsa and Hafsa rode upon the camel of 'A'isha and Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came near the camel of 'A'isha. (whereas) Hafsa had been riding over that. He greeted her and then rode with her until they came down. She ('A'isha) thus missed (the company of the Holy Prophet) and when they sat down, 'A'isha felt jealous. She put her foot in the grass and said: O Allah, let the scorpion sting me or the serpent bite me. And so far as thy Messenger is concerned, I cannot say anything about him.
قاسم بن محمد نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے جا تے تو اپنی ازواج کے درمیان قرعہ اندازی کرتے ، ایک مرتبہ حضرت عائشہ اور حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کےنام قرعہ نکلا ، وہ دونوں آپ کے ساتھ سفر پر نکلیں ، جب را ت کا وقت ہو تا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ساتھ سفر کرتے اور ان کے ساتھ باتیں کرتے تو حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا : آج رات تم میرے اونٹ پر کیوں نہیں سوار ہو جا تیں ۔ اور میں تمھا رے اونٹ پر سوار ہو جا تی ہوں ، پھر تم بھی دیکھو اور میں بھی دیکھتی ہوں ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : کیوں نہیں !پھر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے اونٹ پر سوار ہو گئیں اور حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے اونٹ پر سوار ہو گئیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے اونٹ کے پاس آئے تو اس پر حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ( سوار ) تھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کیا اور ان کے ساتھ چلتے رہے حتی کہ منزل پر اتر گئے ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے پاس نہیں پا یا تو انھیں سخت رشک آیا ، جب سب لوگ اترے تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اپنے پاؤں اذخر ( کی گھاس ) میں مار مارکر کہنے لگیں : یارب! مجھ پر کو ئی بچھو یا سانپ مسلط کردے جو مجھے ڈس لے وہ تیرے رسول ہیں اور میں انھیں کچھ کہہ بھی نہیں سکتی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6299

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «فَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ»
Anas b. Malik reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: The excellence of 'A'isha over women is like the excellence of Tharid over all other foods.
سلیمان بن بلال نے عبد اللہ بن عبد الرحمٰن سے ، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فر ما تے ہو ئے سنا ، " عورتوں پر عائشہ کی فضیلت ایسی ہے جیسی کھا نوں پر ثرید کی فضیلت ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6300

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَقُتَيْبَةُ، وَابْنُ حُجْرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ، ح وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ، كِلَاهُمَا عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِمَا: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِي حَدِيثِ إِسْمَاعِيلَ: أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ
This hadith has been narrated on the authority of Anas b. Malik through other chains of transmitters.
اسماعیل بن جعفر اور عبد العزیز بن محمد دونوں نے عبد اللہ بن عبدالرحمٰن سے ، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند حدیث روایت کی ۔ ان دونوں کی حدیث ( کی سند ) میں یہ الفاظ نہیں " میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا " اور اسماعیل کی حدیث میں یہ الفا ظ ہیں : " انھوں نے انس بن مالک سے سنا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6301

وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ، وَيَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ زَكَرِيَّاءَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا حَدَّثَتْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا: «إِنَّ جِبْرِيلَ يَقْرَأُ عَلَيْكِ السَّلَامَ» قَالَتْ: فَقُلْتُ: وَعَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللهِ
A'isha reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to her: Gabriel offered you greetings and I said: So there should be peace and mercy of Allah upon him.
عبد الرحیم بن سلیمان اور یعلیٰ بن عبید نے زکریا سے حدیث بیان کی ، انھوں نےس ( عامر ) شعبی سے ، انھوں نے ابو سلمہ سے انھوں نےحضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ انھوں نے ان ( ابو سلمہ ) کو بتا یا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فر مایا : " جبرا ئیل تم کو سلام کہتے ہیں ۔ " کہا : تو میں نے ( جواب میں ) کہا : وعليه السلام ورحمة الله " اور ان پر بھی سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت ہو! "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6302

وَحَدَّثَنَاهُ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا الْمُلَائِيُّ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَامِرًا، يَقُولُ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا، بِمِثْلِ حَدِيثِهِمَا.
This hadith has been narrated on the authority of 'A'isha through another chain of transmitters.
۔ ( ابو بکر کو فی ) ملائی نے کہا : ہمیں زکریا بن ابی زائد ہ نے حدیث بیان کی ۔ انھوں نے کہا : میں عامر ( شعبی ) کو یہ کہتے ہو ئے سنا : مجھے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن نے حدیث بیان کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے انھیں حدیث سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فر ما یا ، ان دونوں کی حدیث کے مانند ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6303

وحَدَّثَنَاهُ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ زَكَرِيَّاءَ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ
This hadith has been narrated on the authority of Zakriyya' through another chain of transmitters.
اسباط بن محمد نے زکریا سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند خبر دی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6304

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ، زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا عَائِشُ هَذَا جِبْرِيلُ يَقْرَأُ عَلَيْكِ السَّلَامَ» قَالَتْ: فَقُلْتُ: وَعَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللهِ. قَالَتْ: وَهُوَ يَرَى مَا لَا أَرَى
A'isha, the wife of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: 'A'isha, here is Gabriel offering you greetings. She said: 1 made a reply: Let there be peace and blessings of Allah upon him, and added: He sees what I do not see.
زہری نے کہا : مجھے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن نے حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " اے عائش رضی اللہ تعالیٰ عنہا !یہ جبرا ئیل علیہ السلام ہیں تمھیں سلام کہہ رہے ہیں ۔ " میں نے کہا : ( وعليه السلام ورحمة الله ) ( اور ان پر بھی سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت ہو! ) ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا : آپ وہ کچھ دیکھتے تھے جو میں نہیں دیکھتی تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6305

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ، وَأَحْمَدُ بْنُ جَنَابٍ، كِلَاهُمَا عَنْ عِيسَى، وَاللَّفْظُ لِابْنِ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَخِيهِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: جَلَسَ إِحْدَى عَشْرَةَ امْرَأَةً، فَتَعَاهَدْنَ وَتَعَاقَدْنَ أَنْ لَا يَكْتُمْنَ مِنْ أَخْبَارِ أَزْوَاجِهِنَّ شَيْئًا. قَالَتِ الْأُولَى: زَوْجِي لَحْمُ جَمَلٍ غَثٍّ، عَلَى رَأْسِ جَبَلٍ لَا سَهْلٌ فَيُرْتَقَى، وَلَا سَمِينٌ فَيُنْتَقَلَ [ص:1897]. قَالَتِ الثَّانِيَةُ: زَوْجِي لَا أَبُثُّ خَبَرَهُ، إِنِّي أَخَافُ أَنْ لَا أَذَرَهُ، إِنْ أَذْكُرْهُ أَذْكُرْ عُجَرَهُ وَبُجَرَهُ. قَالَتِ الثَّالِثَةُ: زَوْجِي الْعَشَنَّقُ، إِنْ أَنْطِقْ أُطَلَّقْ، وَإِنْ أَسْكُتْ أُعَلَّقْ. قَالَتِ الرَّابِعَةُ: زَوْجِي كَلَيْلِ تِهَامَةَ لَا حَرَّ وَلَا قُرَّ، وَلَا مَخَافَةَ وَلَا سَآمَةَ. قَالَتِ الْخَامِسَةُ: زَوْجِي إِنْ دَخَلَ فَهِدَ، وَإِنْ خَرَجَ أَسِدَ، وَلَا يَسْأَلُ عَمَّا عَهِدَ. قَالَتِ السَّادِسَةُ: زَوْجِي إِنْ أَكَلَ لَفَّ، وَإِنْ شَرِبَ اشْتَفَّ، وَإِنِ اضْطَجَعَ الْتَفَّ، وَلَا يُولِجُ الْكَفَّ لِيَعْلَمَ الْبَثَّ [ص:1898]. قَالَتِ السَّابِعَةُ: زَوْجِي غَيَايَاءُ أَوْ عَيَايَاءُ طَبَاقَاءُ، كُلُّ دَاءٍ لَهُ دَاءٌ، شَجَّكِ أَوْ فَلَّكِ أَوْ جَمَعَ كُلًّا لَكِ. قَالَتِ الثَّامِنَةُ: زَوْجِي الرِّيحُ رِيحُ زَرْنَبٍ، وَالْمَسُّ مَسُّ أَرْنَبٍ. قَالَتِ التَّاسِعَةُ: زَوْجِي رَفِيعُ الْعِمَادِ طَوِيلُ النِّجَادِ عَظِيمُ الرَّمَادِ، قَرِيبُ الْبَيْتِ مِنَ النَّادِ [ص:1899]. قَالَتِ الْعَاشِرَةُ: زَوْجِي مَالِكٌ، وَمَا مَالِكٌ؟ مَالِكٌ خَيْرٌ مِنْ ذَلِكَ، لَهُ إِبِلٌ كَثِيرَاتُ الْمَبَارِكِ، قَلِيلَاتُ الْمَسَارِحِ، إِذَا سَمِعْنَ صَوْتَ الْمِزْهَرِ أَيْقَنَّ أَنَّهُنَّ هَوَالِكُ. قَالَتِ الْحَادِيَةَ عَشْرَةَ: زَوْجِي أَبُو زَرْعٍ، فَمَا أَبُو زَرْعٍ؟ أَنَاسَ مِنْ حُلِيٍّ أُذُنَيَّ، وَمَلَأَ مِنْ شَحْمٍ عَضُدَيَّ، وَبَجَّحَنِي فَبَجِحَتْ إِلَيَّ نَفْسِي، وَجَدَنِي فِي أَهْلِ غُنَيْمَةٍ بِشِقٍّ، فَجَعَلَنِي فِي أَهْلِ صَهِيلٍ وَأَطِيطٍ وَدَائِسٍ وَمُنَقٍّ، فَعِنْدَهُ أَقُولُ فَلَا أُقَبَّحُ، وَأَرْقُدُ فَأَتَصَبَّحُ، وَأَشْرَبُ فَأَتَقَنَّحُ [ص:1900] أُمُّ أَبِي زَرْعٍ، فَمَا أُمُّ أَبِي زَرْعٍ؟ عُكُومُهَا رَدَاحٌ وَبَيْتُهَا فَسَاحٌ، ابْنُ أَبِي زَرْعٍ، فَمَا ابْنُ أَبِي زَرْعٍ؟، مَضْجَعُهُ كَمَسَلِّ شَطْبَةٍ وَيُشْبِعُهُ ذِرَاعُ الْجَفْرَةِ بِنْتُ أَبِي زَرْعٍ، فَمَا بِنْتُ أَبِي زَرْعٍ؟ طَوْعُ أَبِيهَا وَطَوْعُ أُمِّهَا، وَمِلْءُ كِسَائِهَا وَغَيْظُ جَارَتِهَا، جَارِيَةُ أَبِي زَرْعٍ، فَمَا جَارِيَةُ أَبِي زَرْعٍ؟ لَا تَبُثُّ حَدِيثَنَا تَبْثِيثًا، وَلَا تُنَقِّثُ مِيرَتَنَا تَنْقِيثًا، وَلَا تَمْلَأُ بَيْتَنَا تَعْشِيشًا [ص:1901]. قَالَتْ: خَرَجَ أَبُو زَرْعٍ وَالْأَوْطَابُ تُمْخَضُ، فَلَقِيَ امْرَأَةً مَعَهَا وَلَدَانِ لَهَا كَالْفَهْدَيْنِ، يَلْعَبَانِ مِنْ تَحْتِ خَصْرِهَا بِرُمَّانَتَيْنِ فَطَلَّقَنِي وَنَكَحَهَا، فَنَكَحْتُ بَعْدَهُ رَجُلًا سَرِيًّا، رَكِبَ شَرِيًّا، وَأَخَذَ خَطِّيًّا، وَأَرَاحَ عَلَيَّ نَعَمًا ثَرِيًّا، وَأَعْطَانِي مِنْ كُلِّ رَائِحَةٍ زَوْجًا، قَالَ: كُلِي أُمَّ زَرْعٍ وَمِيرِي أَهْلَكِ، فَلَوْ جَمَعْتُ كُلَّ شَيْءٍ أَعْطَانِي مَا بَلَغَ أَصْغَرَ آنِيَةِ أَبِي زَرْعٍ. قَالَتْ عَائِشَةُ: قَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُنْتُ لَكِ كَأَبِي زَرْعٍ لِأُمِّ زَرْعٍ»
A'isha reported that (one day) there sat together eleven women making an explicit promise amongst themselves that they would conceal nothing about their spouses. The first one said: My husband is a sort of the meat of a lean camel placed at the top of a hill, which it is difficult to climb up, nor (the meat) is good enough that one finds in oneself the urge to take it away (from the top of that mountain). The second one said: My husband (is so bad) that I am afraid I would not be able to describe his faults-both visible and invisible completely. The third one said: My husband is a long-statured fellow (i. e. he lacks intelligence). If I give vent to my feelings about him, he would divorce me, and if I keep quiet I would be made to live in a state of suspense (neither completely abandoned by him nor entertained as wife). The fourth one said: My husband is like the night of Tihama (the night of Hijaz and Mecca), neither too cold nor hot, neither there is any fear of him nor grief. The fifth one said: My husband is (like) a leopard as he enters the house, and behaves like a lion when he gets out, and he does not ask about that which he leaves in the house. The sixth one said: So far as my husband is concerned, he eats so much that nothing is left back and when he drinks he drinks that no drop is left behind. And when he lies down he wraps his body and does not touch me so that he may know my grief. The seventh one said: My husband is heavy in spirit, having no brightness in him, impotent, suffering from all kinds of conceivable diseases, heaving such rough manners that he may break my head or wound my body, or may do both. The eighth one said: My husband is as sweet as the sweet-smelling plant, and as soft as the softness of the hare. The ninth one said: My husband is the master of a lofty building, long-statured, having heaps of ashes (at his door) and his house is near the meeting place and the inn. The tenth one said: My husband is Malik, and how fine Malik is, much above appreciation and praise (of mine). He has many folds of his camel, more in number than the pastures for them. When they (the camels) hear the sound of music they become sure that they are going to be slaughtered. The eleventh one said: My husband is Abu Zara'. How fine Abu Zara' is! He has suspended in my ears heavy ornaments and (fed me liberally) that my sinews and bones are covered with fat. So he made me happy. He found me among the shepherds living in the side of the mountain, and he made me the owner of the horses, camels and lands and heaps of grain and he finds no fault with me. I sleep and get up in the morning (at my own sweet will) and drink to my heart's content. The mother of Abu Zara', how fine is the mother of Abu Zara'! Her bundles are heavily packed (or receptacles in her house are filled to the brim) and the house quite spacious. So far as the son of Abu Zara' is concerned, his bed is as soft as a green palm-stick drawn forth from its bark, or like a sword drawn forth from its scabbard, and whom just an arm of a lamb is enough to satiate. So far as the daughter of Abu Zara' is concerned, how fine is the daughter of Abu Zara', obedient to her father, obedient to her mother, wearing sufficient flesh and a source of jealousy for her co-wife. As for the slave-girl of Abu Zara', how fine is she; she does not disclose our affairs to others (outside the four walls of the house). She does not remove our wheat, or provision, or take it forth, or squander it, but she preserves it faithfully (as a sacred trust). And she does not let the house fill with rubbish. One day Abu Zara' went out (of his house) when the milk was churned in the vessels, that he met a woman, having two children like leopards playing with her pomegranates (chest) under her vest. He divorced me (Umm Zara') and married that woman (whom Abu Zara') met on the way. I (Umm Zara') later on married another person, a chief, who was an expert rider, and a fine archer: he bestowed upon me many gifts and gave me one pair of every kind of animal and said: Umm Zara', make use of everything (you need) and send forth to your parents (but the fact) is that even if I combine all the gifts that he bestowed upon me, they stand no comparison to the least gift of Abu Zara'. 'A'isha reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to me: I am for you as Abu Zara' was for Umm Zara'.
عیسیٰ بن یونس نے کہا : ہمیں ہشام بن عروہ نے اپنے بھائی عبداللہ بن عروہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے عروہ سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ہیں کہ گیارہ عورتیں بیٹھیں اور ان سب نے یہ اقرار اور عہد کیا کہ اپنے اپنے خاوندوں کی کوئی بات نہ چھپائیں گی ۔ پہلی عورت نے کہا کہ میرا خاوند گویا دبلے اونٹ کا گوشت ہے ، جو ایک دشوار گزار پہاڑ کی چوٹی پر رکھا ہو ۔ نہ تو وہاں تک صاف راستہ ہے کہ کوئی چڑھ جائے اور نہ وہ گوشت موٹا ہے کہ لایا جائے ۔ دوسری عورت نے کہا کہ میں اپنے خاوند کی خبر نہیں پھیلا سکتی میں ڈرتی ہوں کہ اگر بیان کروں تو پورا بیان نہ کر سکوں گی کیونکہ اس میں ظاہری و باطنی عیوب بہت زیادہ ہیں ۔ ( اور بعض نے یہ معنی کئے ہیں کہ میں ڈرتی ہوں کہ اگر بیان کروں گی تو اس کو چھوڑ دوں گی ۔ یعنی وہ خفا ہو کر مجھے طلاق دے گا اور اس کو چھوڑنا پڑے گا ) ۔ تیسری عورت نے کہا کہ میرا خاوند لمبا قد اور احمق ہے ، اگر میں اس کی برائی بیان کروں تو مجھے طلاق دیدے گا اور جو چپ رہوں تو اسی طرح معلق رہوں گی ( یعنی نہ نکاح کے مزے اٹھاؤں گی نہ بالکل محروم رہوں گی ) ۔ چوتھی نے کہا کہ میرا خاوند تو ایسا ہے جیسے تہامہ ( حجاز اور مکہ ) کی رات ۔ نہ گرم ہے نہ سرد ہے ( یعنی معتدل المزاج ہے ) نہ ڈر ہے نہ رنج ہے ( یہ اس کی تعریف کی یعنی اس کے اخلاق عمدہ ہیں اور نہ وہ میری صحبت سے ملول ہوتا ہے ) ۔ پانچویں عورت نے کہا کہ میرا خاوند جب گھر میں آتا ہے تو چیتا ہے ( یعنی پڑ کر سو جاتا ہے اور کسی کو نہیں ستاتا ) اور جب باہر نکلتا ہے تو شیر ہے ۔ اور جو مال اسباب گھر میں چھوڑ جاتا ہے اس کو نہیں پوچھتا ۔ چھٹی عورت نے کہا کہ میرا خاوند اگر کھاتا ہے تو سب ختم کر دیتا ہے اور پیتا ہے تو تلچھٹ تک نہیں چھوڑتا اور لیٹتا ہے تو بدن لپیٹ لیتا ہے اور مجھ پر اپنا ہاتھ نہیں ڈالتا کہ میرا دکھ درد پہچانے ( یہ بھی ہجو ہے یعنی سوا کھانے پینے کے بیل کی طرح اور کوئی کام کا نہیں ، عورت کی خبر تک نہیں لیتا ) ۔ ساتویں عورت نے کہا کہ میرا خاوند نامرد ہے یا شریر نہایت احمق ہے کہ کلام کرنا نہیں جانتا ، سب دنیا بھر کے عیب اس میں موجود ہیں ۔ ایسا ظالم ہے کہ تیرا سر پھوڑے یا ہاتھ توڑے یا سر اور ہاتھ دونوں مروڑے ۔ آٹھویں عورت نے کہا کہ میرا خاوند بو میں زرنب ہے ( زرنب ایک خوشبودار گھاس ہے ) اور چھونے میں نرم جیسے خرگوش ( یہ تعریف ہے یعنی اس کا ظاہر اور باطن دونوں اچھے ہیں ) ۔ نویں عورت نے کہا کہ میرا خاوند اونچے محل والا ، لمبے پرتلے والا ( یعنی قد آور ) اور بڑی راکھ والا ( یعنی سخی ہے ) اس کا باورچی خانہ ہمیشہ گرم رہتا ہے تو راکھ بہت نکلتی ہے اس کا گھر قوم کے مل بیٹھ کر مشورہ کرنے کی جگہ ( ڈیرہ وغیرہ ) ( یعنی سردار اور صاحب الرائے ہے ) ۔ دسویں عورت نے کہا کہ میرے خاوند کا نام مالک ہے ۔ اور مالک کیا خوب ہے ۔ مالک میری اس تعریف سے افضل ہے ۔ اس کے اونٹوں کے بہت سے شترخانے ہیں اور کم تر چراگاہیں ہیں ( یعنی ضیافت میں اس کے یہاں اونٹ بہت ذبح ہوا کرتے ہیں ، اس سبب سے شترخانوں سے جنگل میں کم چرنے جاتے ہیں ) جب اونٹ باجے کی آواز سنتے ہیں تو اپنے ذبح ہونے کا یقین کر لیتے ہیں ( ضیافت میں راگ اور باجے کا معمول تھا ، اس سبب سے باجے کی آواز سن کر اونٹوں کو اپنے ذبح ہونے کا یقین ہو جاتا تھا ) ۔ گیارھویں عورت نے کہا کہ میرے خاوند کا نام ابوذرع ہے سو واہ کیا خوب ابوذرع ہے ۔ اس نے زیور سے میرے دونوں کان جھلائے اور چربی سے میرے دونوں بازو بھرے ( یعنی مجھے موٹا کیا اور مجھے بہت خوش کیا ) ، سو میری جان بہت چین میں رہی مجھے اس نے بھیڑ بکری والوں میں پایا جو پہاڑ کے کنارے رہتے تھے ، پس اس نے مجھے گھوڑے ، اونٹ ، کھیت اور ڈھیریوں / خرمن کا مالک کر دیا ( یعنی میں نہایت ذلیل اور محتاج تھی ، اس نے مجھے باعزت اور مالدار کر دیا ) ۔ میں اس کی بات کرتی ہوں تو وہ مجھے برا نہیں کہتا ۔ سوتی ہوں تو فجر کر دیتی ہوں ( یعنی کچھ کام نہیں کرنا پڑتا ) اور پیتی ہوں تو سیراب ہو جاتی ہوں ۔ اور ابوزرع کی ماں ، پس ابوزرع کی ماں بھی کیا خوب ہے ۔ اس کی بڑی بڑی گٹھڑیاں اور کشادہ گھر ہیں ۔ ابوزرع کا بیٹا ، پس ابوزرع کا بیٹا بھی کیا خوب ہے ۔ اس کی خواب گاہ جیسے تلوار کا میان ( یعنی نازنین بدن ہے ) ، اس کو ( بکری ) حلوان کا ہاتھ آسودہ ( سیر ) کر دیتا ہے ( یعنی کم خور ہے ) ۔ ابوزرع کی بیٹی ، پس ابوزرع کی بیٹی بھی کیا خوب ہے ۔ اپنے والدین کی تابعدار اور اپنے لباس کو بھرنے والی ( یعنی موٹی ہے ) اور اپنی سوتن کی رشک ( یعنی اپنے خاوند کی پیاری ہے ، اس لئے اس کی سوتن اس سے جلتی ہے ) ۔ اور ابوزرع کی لونڈی ، ابوزرع کی لونڈی بھی کیا خوب ہے ۔ ہماری بات ظاہر کر کے مشہور نہیں کرتی اور ہمارا کھانا اٹھا کر نہیں لیجاتی اور ہمارا گھر کچرے سے آلودہ نہیں رکھتی ۔ ابوزرع باہر نکلا جب کہ مشکوں میں دودھ ( گھی نکالنے ) کے لئے بلوایا جا رہا تھا ۔ پس وہ ایک عورت سے ملا ، جس کے ساتھ اس کے دو لڑکے تھے جیسے دو چیتے اس کی گود میں دو اناروں سے کھیلتے ہوں ۔ پس ابوزرع نے مجھے طلاق دی اور اس عورت سے نکاح کر لیا ۔ پھر میں نے اس کے بعد ایک سردار مرد سے نکاح کیا جو ایک عمدہ گھوڑے کا سوار اور نیزہ باز ہے ۔ اس نے مجھے چوپائے جانور بہت زیادہ دئیے اور اس نے مجھے ہر ایک مویشی سے جوڑا جوڑا دیا اور اس نے مجھ سے کہا کہ اے ام زرع! خود بھی کھا اور اپنے لوگوں کو بھی کھلا ۔ پس اگر میں وہ چیزیں جمع کروں جو مجھے دوسرے شوہر نے دیں ، تو وہ ابوزرع کے چھوٹے برتن کے برابر بھی نہ پہنچیں ( یعنی دوسرے خاوند کا احسان پہلے خاوند کے احسان سے نہایت کم ہے ) ۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ میں تیرے لئے ایسا ہوں جیسے ابوزرع ام زرع کے لئے تھا ۔ ( لیکن نہ تجھے طلاق دی ہے اور نہ دوں گا ) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6306

وحَدَّثَنِيهِ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: عَيَايَاءُ طَبَاقَاءُ، وَلَمْ يَشُكَّ، وَقَالَ: قَلِيلَاتُ الْمَسَارِحِ، وَقَالَ: وَصِفْرُ رِدَائِهَا، وَخَيْرُ نِسَائِهَا، وَعَقْرُ جَارَتِهَا وَقَالَ: وَلَا تَنْقُثُ مِيرَتَنَا تَنْقِيثًا، وَقَالَ: وَأَعْطَانِي مِنْ كُلِّ ذَابِحَةٍ زَوْجًا
This hadith has been transmitted on the authority of Hisham b. 'Urwa but with a slight variation of wording.
سعید بن سلمہ نے یہ حدیث ہشام بن عروہ سے اسی سند کے ساتھ بیان کی ، مگر ( ساتویں کے خاوندکے متعلق ) شک کے بغیر : " عاجز اور ماندہ ہے عقل پر حماقت کی تہیں لگی ہو ئی ہیں " کہا : اور ( دسویں کے خاوند کے متعلق ) کہا : ( اس کی اونٹنیاں ) چراگا ہوں میں کم بھیجی جا تی ہیں ( خدام باڑے میں چارہ مہیا کرتے ہیں ۔ ) اور ( ابو زرع کی بیٹی کےبارے میں ) کہا : اس کی اوڑھنے کی چادر خالی لگتی ہے ( اس کا پیٹ بڑھا ہوا نہیں ہے جبکہ ملء كسائهاسے مراد ہے کہ جسم کے باقی حصے لباس کو بھر دیتے ہیں ) قبیلے کی بہترین عورت ہے اور ( اپنی خوبصورتی اور وقار کی بناپر ) سوکن کے لیے نیزے کا زخم ( دردوتکلیف کا سبب ) ہے اور ( خادمہ کے بارے میں اس طرح ) کہا : " وہ ہمارا کھا نا ضائع نہیں کرتی ۔ " اور ( " وَأَعْطَانِي مِنْ كُلِّ رَائِحَةٍ زَوْجًا " کے بجائے ) وأعطاني من كل ذابحةٍ زوجاً ، ( اور مجھے ہر اعلیٰ درجے کی خوشبو دار چیز میں سے دگنا دگنا دیا ) کہا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6307

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ يُونُسَ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، كِلَاهُمَا عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: ابْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ الْقُرَشِيُّ التَّيْمِيُّ، أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ، وَهُوَ يَقُولُ: «إِنَّ بَنِي هِشَامِ بْنِ الْمُغِيرَةِ اسْتَأْذَنُونِي أَنْ يُنْكِحُوا ابْنَتَهُمْ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، فَلَا آذَنُ لَهُمْ، ثُمَّ لَا آذَنُ لَهُمْ، ثُمَّ لَا آذَنُ لَهُمْ، إِلَّا أَنْ يُحِبَّ ابْنُ أَبِي طَالِبٍ أَنْ يُطَلِّقَ ابْنَتِي وَيَنْكِحَ ابْنَتَهُمْ، فَإِنَّمَا ابْنَتِي بَضْعَةٌ مِنِّي، يَرِيبُنِي مَا رَابَهَا وَيُؤْذِينِي مَا آذَاهَا»
Miswar b. Makhramali reported that he heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) say, as he sat on the pulpit: The sons of Hisham b. Mughira have asked my permission to marry their daughter with 'Ali b. Abi Talib (that refers to the daughter of Abu Jahl for whom 'All had sent a proposal for marriage). But I would not allow them, I would not allow them, I would not allow them (and the only alternative possible is) that 'Ali should divorce my daughter (and then marry their daughter), for my daughter is part of me. He who disturbs her in fact disturbs me and he who offends her offends me.
لیث بن سعد نے کہا : ہمیں عبد اللہ بن عبید اللہ بن ابی ملیکہ قرشی تیمی نے حدیث بیان کی کہ حضرت مسوربن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں حدیث سنائی ، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منبر پر یہ سنا ، آپ فر ما رہت تھے : " بنو ہشام بن مغیرہ نےمجھ سے اجازت چا ہی ہے کہ وہ اپنی بیٹی کی شادی علی بن ابی طالب سے کردیں ، میں انھیں اس کی اجازت نہیں دیتا ، پھر میں انھیں اس کی اجازت نہیں دیتا ، پھر میں انھیں اس کی اجازت نہیں دیتا ، الایہ کہ ابن ابی طالب پسند کرے تو میری بیٹی کو طلا ق دے دے اور ان کی بیٹی سے شادی کر لے کیونکہ میری بیٹی میرے جسم کا حصہ ہے جو چیز اسے پریشان کرے وہ مجھے پریشان کرتی ہے ۔ جو چیز اس کو ایذا دے وہ مجھے ایذا دیتی ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6308

حَدَّثَنِي أَبُو مَعْمَرٍ إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْهُذَلِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا فَاطِمَةُ بَضْعَةٌ مِنِّي يُؤْذِينِي مَا آذَاهَا»
Miswar b. Makhramah reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Fatima is a part of me. He in fact tortures me who tortures her.
عمرو نے ابن ابی ملیکہ سے ، انھوں نے حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا میرے جسم کا ایک ٹکڑا ہے جو چیز اس کو ایذا دے وہ مجھے ایذا دیتی ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6309

حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ الدُّؤَلِيُّ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ، حَدَّثَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ الْحُسَيْنِ، حَدَّثَهُ أَنَّهُمْ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ، مِنْ عِنْدِ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ، مَقْتَلَ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، لَقِيَهُ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ، فَقَالَ لَهُ: هَلْ لَكَ إِلَيَّ مِنْ حَاجَةٍ تَأْمُرُنِي بِهَا؟ قَالَ فَقُلْتُ لَهُ: لَا، قَالَ لَهُ: هَلْ أَنْتَ مُعْطِيَّ سَيْفَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَغْلِبَكَ الْقَوْمُ عَلَيْهِ، وَايْمُ اللهِ لَئِنْ أَعْطَيْتَنِيهِ لَا يُخْلَصُ إِلَيْهِ أَبَدًا، حَتَّى تَبْلُغَ نَفْسِي، إِنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ خَطَبَ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ عَلَى فَاطِمَةَ، فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ النَّاسَ فِي ذَلِكَ، عَلَى مِنْبَرِهِ هَذَا، وَأَنَا يَوْمَئِذٍ مُحْتَلِمٌ فَقَالَ: «إِنَّ فَاطِمَةَ مِنِّي، وَإِنِّي أَتَخَوَّفُ أَنْ تُفْتَنَ فِي دِينِهَا» قَالَ ثُمَّ ذَكَرَ صِهْرًا لَهُ مِنْ بَنِي عَبْدِ شَمْسٍ، فَأَثْنَى عَلَيْهِ فِي مُصَاهَرَتِهِ إِيَّاهُ فَأَحْسَنَ، قَالَ «حَدَّثَنِي فَصَدَقَنِي، وَوَعَدَنِي فَأَوْفَى لِي، وَإِنِّي لَسْتُ أُحَرِّمُ حَلَالًا وَلَا أُحِلُّ حَرَامًا، وَلَكِنْ وَاللهِ لَا تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِنْتُ عَدُوِّ اللهِ مَكَانًا وَاحِدًا أَبَدًا»
(Imam Zain-ul-'Abidin) 'Ali b. Husain reported that when they came to Medina from Yazid b. Mu'awiya after the martyrdom of Husain b. 'Ali (Allah be pleased with him) Miswar b. Makhramah met him and said to him: Is there any work for me which you ask me to do? I said to him: No. He again said to me: Would you not give me the sword of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) for I fear that the people may snatch it from you? By Allah, if you give that to me, no one would be able to take it away, so long as there is life in me. Verily 'Ali b. Abi Talib sent a proposal of marriage to the daughter of Abu Jahl in spite of (the fact that his wife) Fatima (had been living in his house). Thereupon I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) say while addressing the people on the pulpit. I was adolescing in those days. He said: Fatima is a part of me and I fear that she may be put to trial in regard to religion. He then made a mention of his son-in law who had been from the tribe of 'Abd Shams and praised his behaviour as a son-in-law and said: Whatever he said to me he told the truth and whatever he promised he fulfilled it for me. I am not going to declare forbidden what is lawful and make lawful what is forbidden, but, by Allah, the daaghter of Allah's Messenger and the daughter of the enemy of Allah can never be combined at one place.
محمد بن عمرو بن حلحلہ دؤلی نے کہا : ابن شہاب نے انھیں حدیث بیان کی ، انھیں علی بن حسین ( زین العابدین رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے حدیث بیان کی کہ حضرت حسین بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کے بعد جب وہ یزید بن معاویہ کے ہاں سے مدینہ منورہ آئے تو مسور بن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان سے ملے اور کہا : آپ کو مجھ سے کو ئی بھی کا م ہو تو مجھے حکم کیجیے ۔ ( حضرت علی بن حسین نے ) کہا : میں نے ان سے کہا : نہیں ( کو ئی کا م نہیں ) حضرت مسور رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار ( حفاظت کے لیے ) مجھے عطا کریں گے ، کیونکہ مجھے خدشہ ہے کہ یہ لو گ اس ( تلوار ) کے معاملے میں آپ پرغالب آنے کی کو شش کریں گے اور اللہ کی قسم !اگر آپ نے یہ تلوار مجھے دے دی تو کو ئی اس تک نہیں پہنچ سکے گا یہاں تک کہ میری جا ن اپنی منزل پر پہنچ جا ئے ۔ ( مجھے یا د ہے کہ ) جب حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہو تے ہو ئے ابوجہل کی بیٹی کو نکا ح کا پیغام دیا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے منبرپر لوگوں کو خطبہ دے رہے تھے اور میں ان دنوں بلوغت کو پہنچ چکا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " فاطمہ مجھ سے ہے ( میرے جسم کا ٹکڑا ہے ) اور مجھے اندیشہ ہے کہ اسے دین کے معاملے میں آزمائش میں ڈالا جا ئے گا ۔ کہا : پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو عبد شمس میں سے اپنے داماد ( حضرت ابو العاص بن ربیع رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کا ذکر فر ما یا اور اس کی اپنے ساتھ اس قرابت داری کی تعریف فرمائی اور اچھی طرح تعریف فر ما ئی ۔ آپ نے فر ما یا : " اس نے میرے ساتھ بات کی تو سچ کہا ۔ میرے ساتھ وعدہ کیا تو پورا کیااور میں کسی حلال کا م کو حرام قرار نہیں دیتا اور کسی حرام کو حلال نہیں کرتا اور لیکن اللہ کی قسم!اللہ کے رسول کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی ایک جگہ ( ایک خاوندکے نکا ح میں ) اکٹھی نہیں ہو ں گی ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6310

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ خَطَبَ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ، وَعِنْدَهُ فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا سَمِعَتْ بِذَلِكَ فَاطِمَةُ أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ لَهُ: إِنَّ قَوْمَكَ يَتَحَدَّثُونَ أَنَّكَ لَا تَغْضَبُ لِبَنَاتِكَ، وَهَذَا عَلِيٌّ نَاكِحًا ابْنَةَ أَبِي جَهْلٍ، قَالَ الْمِسْوَرُ: فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمِعْتُهُ حِينَ تَشَهَّدَ ثُمَّ قَالَ: «أَمَّا بَعْدُ، فَإِنِّي أَنْكَحْتُ أَبَا الْعَاصِ بْنَ الرَّبِيعِ، فَحَدَّثَنِي، فَصَدَقَنِي وَإِنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ مُضْغَةٌ مِنِّي، وَإِنَّمَا أَكْرَهُ أَنْ يَفْتِنُوهَا، وَإِنَّهَا، وَاللهِ لَا تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُولِ اللهِ وَبِنْتُ عَدُوِّ اللهِ عِنْدَ رَجُلٍ وَاحِدٍ أَبَدًا» قَالَ: فَتَرَكَ عَلِيٌّ الْخِطْبَةَ
Ali b. Husain reported that Miswar b. Makhramah informed him that 'Ali b. Abi Talib sent the proposal of marriage to the daughter of Abu Jahl as he had Fatima, the daughter of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), (as his wife). When Fatima heard about it, she came to Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and said: The people say that you never feel angry on account of your daughters and now 'Ali is going to marry the daughter of Abu Jahl. Makhramah said: Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) rose up and I heard him reciting Tashahhud and say: Now to the point. I gave a daughter of mine (Zainab) to Abu'l-'As b. Rabi, and he spoke to me and spoke the truth. Verily Fatima, the daughter of Muhammad, is a part of me and I do not approve that she may be put to any trial and by Allah, the daughter of Allah's Messenger cannot be combined with the daughter of God's enemy (as the co-wives) of one person. Thereupon 'Ali gave up (the idea of his intended) marriage.
شعیب نے زہری سے روایت کی ، انھوں نے کہا : مجھے علی بن حسین ( زین العابدین ) نے خبر دی کہ مسور بن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں بتا یا کہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ابو جہل کی بیٹی کے لیے نکا ح کا پیغام دیا : جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ان کے پاس ( نکاح میں ) تھیں تو جب حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے یہ بات سنی تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تو آپ سے کہا : آپ کی قوم ( بنو ہاشم ) کے لو گ یہ کہتے ہیں کہ آپ کو اپنی بیٹیوں کے لیے غصہ نہیں آتا اور یہ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں جو ابو جہل کی بیٹی سے نکا ح کرنے والے ہیں ۔ حضرت مسور رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ( خطبہ دینے کے لیے ) کھڑے ہو ئے جب آپ نے شہادت کے الفاظ ادا کیے تو میں نے سنا ، پھر آپ نے فر ما یا : " اس کے بعد!میں نے ابو العاص بن ربیع کو رشتہ دیا تو اس نے میرے ساتھ بات کی تو سچی بات کی ، بے شک فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم میری جان کا ایک حصہ ہے ۔ مجھے یہ بہت برا لگتا ہے کہ لو گ اسے آزمائش میں ڈالیں ۔ اور بات یہ ہے کہ اللہ کی قسم!اللہ کے رسول کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی ایک شخص کے نکا ح میں اکٹھی نہیں ہو ں گی ۔ " ( حضرت مسور رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نکا ح کا ارادہ ترک کر دیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6311

وحَدَّثَنِيهِ أَبُو مَعْنٍ الرَّقَاشِيُّ، حَدَّثَنَا وَهْبٌ يَعْنِي ابْنَ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ يَعْنِي ابْنَ رَاشِدٍ يُحَدِّثُ عَنِ الزُّهْرِيِّ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، نَحْوَهُ
This hadith has been narrated on the authority of Zuhri with the same chain of transmitters.
نعمان بن راشد نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6312

حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، حَدَّثَهُ أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «دَعَا فَاطِمَةَ ابْنَتَهُ فَسَارَّهَا فَبَكَتْ، ثُمَّ سَارَّهَا فَضَحِكَتْ» فَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ لِفَاطِمَةَ: مَا هَذَا الَّذِي سَارَّكِ بِهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَكَيْتِ، ثُمَّ سَارَّكِ فَضَحِكْتِ؟ قَالَتْ: «سَارَّنِي فَأَخْبَرَنِي بِمَوْتِهِ، فَبَكَيْتُ، ثُمَّ سَارَّنِي، فَأَخْبَرَنِي أَنِّي أَوَّلُ مَنْ يَتْبَعُهُ مِنْ أَهْلِهِ فَضَحِكْتُ»
A'isha reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) called his daughter Fatima (during his last illness). He said. to her something secretly and she wept. He again said to her something secretly and she laughed. 'A'isha further reported that she said to Fatima: What is that which Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to you secretly and you wept and then said to you something secretly and you laughed? Thereupon she said: He informed me secretly of his death and so I wept. He then again informed me secretly that I would be the first amongst the members of his family to follow him and so I laughed.
عروہ بن زبیر نے کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے انھیں حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو بلا یا اور ان کو راز داری سے ( سر گوشی کرتے ہو ئے ) کو ئی بات کہی تو حضرت فاطمہ روپڑیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر ان کو رازداری سے کو ئی بات کہی تو وہ ہنسنے لگیں ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : میں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا : یہ کیا بات تھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو راز داری سے کہی اور آپ روپڑیں ، پھر دوبارہ رازداری سے بات کی تو ہنس دیں ۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے کا ن میں بات کی اور اپنی موت کی خبر دی تو میں روپڑی ، پھر دوسری بار میرے کان میں بات کی اور مجھے بتا یا کہ ان کے گھر والوں میں سے پہلی میں ہو ں گی جو ان سے جا ملوں گی تو میں ہنس دی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6313

حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كُنَّ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَهُ، لَمْ يُغَادِرْ مِنْهُنَّ وَاحِدَةً، فَأَقْبَلَتْ فَاطِمَةُ تَمْشِي، مَا تُخْطِئُ مِشْيَتُهَا مِنْ مِشْيَةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا، فَلَمَّا رَآهَا رَحَّبَ بِهَا، فَقَالَ: «مَرْحَبًا بِابْنَتِي» ثُمَّ أَجْلَسَهَا عَنْ يَمِينِهِ أَوْ عَنْ شِمَالِهِ، ثُمَّ سَارَّهَا فَبَكَتْ بُكَاءً شَدِيدًا، فَلَمَّا رَأَى جَزَعَهَا سَارَّهَا الثَّانِيَةَ فَضَحِكَتْ، فَقُلْتُ لَهَا: خَصَّكِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَيْنِ نِسَائِهِ بِالسِّرَارِ، ثُمَّ أَنْتِ تَبْكِينَ؟ فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَأَلْتُهَا مَا قَالَ لَكِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: مَا كُنْتُ أُفْشِي عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِرَّهُ، قَالَتْ: فَلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ: عَزَمْتُ عَلَيْكِ، بِمَا لِي عَلَيْكِ مِنَ الْحَقِّ، لَمَا حَدَّثْتِنِي مَا قَالَ لَكِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: أَمَّا الْآنَ، فَنَعَمْ، أَمَّا حِينَ سَارَّنِي فِي الْمَرَّةِ الْأُولَى، فَأَخْبَرَنِي أَنَّ جِبْرِيلَ كَانَ يُعَارِضُهُ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ سَنَةٍ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ، وَإِنَّهُ عَارَضَهُ الْآنَ مَرَّتَيْنِ، وَإِنِّي لَا أُرَى الْأَجَلَ إِلَّا قَدِ اقْتَرَبَ، فَاتَّقِي اللهَ وَاصْبِرِي، فَإِنَّهُ نِعْمَ السَّلَفُ أَنَا لَكِ قَالَتْ: فَبَكَيْتُ بُكَائِي الَّذِي رَأَيْتِ، فَلَمَّا رَأَى جَزَعِي سَارَّنِي الثَّانِيَةَ فَقَالَ: «يَا فَاطِمَةُ أَمَا تَرْضِيْنَ أَنْ تَكُونِي سَيِّدَةَ نِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ، أَوْ سَيِّدَةَ نِسَاءِ هَذِهِ الْأُمَّةِ» قَالَتْ: فَضَحِكْتُ ضَحِكِي الَّذِي رَأَيْتِ
A'isha reported: We, the wives of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), were with him (during his last illness) and none was absent therefrom that Fatima, who walked after the style of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), came there, and when he saw her he welcomed her saying: You are welcome, my daughter. He their made her sit on his right side or on his left side. Then he said something secretly to her and she wept bitterly and when he found her (plunged) in grief he said to her something secretly for the second time and she laughed. I ('A'isha) said to her: Allah's Messenger has singled you amongst the women (of the family) for talking (to you something secretly) and you wept. When Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) recovered from illness, I said to her. What did Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) say to you? Thereupon she said: I am not going to disclose the secret of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). When Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) died, I said to her: I adjure you by the right that I have upon you that you should narrate to me what Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to you. She said: Yes, now I can do that (so listen to it). When he talked to me secretly for the first time he informed me that Gabirel was in the habit of reciting the Qur'an along with him once or twice every year, but this year it had been twice and so he perceived his death quite near, so fear Allah and be patient (and he told me) that he would be a befitting forerunner for me and so I wept as you saw me. And when he saw me in grief he talked to me secretly for the second time and said: Fatima, are you not pleased that you should be at the head of the believing women or the head of this Umma? I laughed and it was that laughter which you saw.
ابو عوانہ نے فراس سے ، انھوں نے عامر سے ، انھوں نے مسروق سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سب ازواج آپ کے پاس موجود تھیں ، ان میں سے کو ئی ( وہاں سے ) غیر حاضر نہیں ہوئی تھی ، اتنے میں حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا چلتی ہو ئی آئیں ان کی چال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چال سے ذرہ برابر مختلف نہ تھی ۔ جب آپ نے انھیں دیکھا تو ان کو خوش آمدید کہا اور فر ما یا : " میری بیٹی کو خوش آمدید ! " پھر انہیں اپنی دائیں یا بائیں جانب بٹھا یا ، پھر رازی داری سے ان کے ساتھ بات کی تو وہ شدت سے رونے لگیں ۔ جب آپ نے ان کی شدید نے قراری دیکھی تو آپ نے دوبارہ ان کے کا ن میں کو ئی بات کہی تو ہنس پڑیں ۔ ( بعد میں ) میں نے ان سے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج کو چھوڑ کر خاص طور پر آپ سے راز داری کی بات کی ، آپ روئیں ( کیوں ؟ ) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( اس جگہ سے ) تشریف لے گئے تو میں نے ان سے پو چھا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ سے کیا کہا : ؟ انھوں نے کہا : میں ایسی نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا راز فاش کردوں ، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہو گیا تو میں نے ان سے کہا : میرا آپ پر جو حق ہے میں اس کی بنا پر اصرار کرتی ہوں ( اور یہ اصرار جاری رہے گا ) الایہ کہ آپ مجھے بتا ئیں کہ آپ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا کہا تھا؟انھوں نےکہا : اب ( اگر آپ پوچھتی ہیں ) تو ہاں ، پہلی بار جب آپ نے سرگوشی کی تو مجھے بتایا : " جبریل علیہ السلام آپ کے ساتھ سال میں ایک یا دو مرتبہ قرآن کادور کیا کرتے تھے اور ابھی انھوں نے ایک ساتھ دوبارہ دور کیا ہے اور مجھے اس کے سوا کچھ نظر نہیں آتا کہ اجل ( مقررہ وقت ) قریب آگیا ہے ، اس لئے تم اللہ کا تقویٰ اختیار کرتے ہوئے صبرکرنا ، میں تمھارے لیے بہترین پیش رو ہوں گا ۔ " ( حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا : اس پر میں اس طرح روئی جیسا آپ نے دیکھا ، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری شدید بے قراری دیکھی تو دوسری بار میرے کان میں بات کی اور فرمایا : " فاطمہ!کیا تم اس پرراضی نہیں ہوکہ تم ایماندار عورتوں کی سردار بنو یا ( فرمایا : ) اس امت کی عورتوں کی سردار بنو؟ " کہا : تو اس پر میں اس طرح سے ہنس پڑی جیسے آپ نے دیکھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6314

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ زَكَرِيَّاءَ، ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: اجْتَمَعَ نِسَاءُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يُغَادِرْ مِنْهُنَّ امْرَأَةً، فَجَاءَتْ فَاطِمَةُ تَمْشِي كَأَنَّ مِشْيَتَهَا مِشْيَةُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «مَرْحَبًا بِابْنَتِي» فَأَجْلَسَهَا عَنْ يَمِينِهِ أَوْ عَنْ شِمَالِهِ، ثُمَّ إِنَّهُ أَسَرَّ إِلَيْهَا حَدِيثًا فَبَكَتْ فَاطِمَةُ، ثُمَّ إِنَّهُ سَارَّهَا فَضَحِكَتْ أَيْضًا، فَقُلْتُ لَهَا: مَا يُبْكِيكِ؟ فَقَالَتْ: مَا كُنْتُ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: مَا رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ فَرَحًا أَقْرَبَ مِنْ حُزْنٍ، فَقُلْتُ لَهَا حِينَ بَكَتْ: أَخَصَّكِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَدِيثِهِ دُونَنَا، ثُمَّ تَبْكِينَ؟ وَسَأَلْتُهَا عَمَّا قَالَ فَقَالَتْ: مَا كُنْتُ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى إِذَا قُبِضَ سَأَلْتُهَا فَقَالَتْ: إِنَّهُ كَانَ حَدَّثَنِي أَنَّ جِبْرِيلَ كَانَ يُعَارِضُهُ بِالْقُرْآنِ كُلَّ عَامٍ مَرَّةً، وَإِنَّهُ عَارَضَهُ بِهِ فِي الْعَامِ مَرَّتَيْنِ، وَلَا أُرَانِي إِلَّا قَدْ حَضَرَ أَجَلِي، وَإِنَّكِ أَوَّلُ أَهْلِي لُحُوقًا بِي، وَنِعْمَ السَّلَفُ أَنَا لَكِ، فَبَكَيْتُ لِذَلِكَ، ثُمَّ إِنَّهُ سَارَّنِي، فَقَالَ: «أَلَا تَرْضَيْنَ أَنْ تَكُونِي سَيِّدَةَ نِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ، أَوْ سَيِّدَةَ نِسَاءِ هَذِهِ الْأُمَّةِ» فَضَحِكْتُ لِذَلِكَ
`A'isha reported that all the wives of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had gathered (in her apartment) during the days of his (Prophet's) last illness and no woman was left behind that Fatima, who walked after the style of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), came there. He welcomed her by saying: You are welcome, my daughter, and made her sit on his right side or on his left side, and then talked something secretly to her and Fatima wept. Then he talked something secretly to her and she laughed. I said to her: What makes you weep? She said: I am not going to divulge the secret of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). I (`A'isha) said: I have not seen (anything happening) like today, the happiness being more close to grief (as I see today) when she wept. I said to her: Has Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) singled you out for saying something leaving us aside? She then wept and I asked her what he said, and she said: I am not going to divulge the secrets of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). And when he died I again asked her and she said that he (the Holy Prophet) told her: Gabriel used to recite the Qur'an to me once a year and for this year it was twice and so I perceived that my death had drawn near, and that I (Fatima) would be the first amongst the members of his family who would meet him (in the Hereafter). He shall be my good forerunner and it made me weep. He again talked to me secretly (saying): Aren't you pleased that you should be the sovereign amongst the believing women or the head of women of this Ummah? And this made me laugh.
زکریا نے فراس سے ، انھوں نے عامر سے ، انھوں نے مسروق سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سب ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھیں ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری میں ) ، کوئی بیوی ایسی نہ تھیں جو پاس نہ ہو کہ اتنے میں سیدہ فاطمۃالزہراء رضی اللہ عنہا آئیں اور وہ بالکل اسی طرح چلتی تھیں جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چلتے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب انہیں دیکھا تو مرحبا کہا اور فرمایا کہ مرحبا میری بیٹی ۔ پھر ان کو اپنے دائیں طرف یا بائیں طرف بٹھایا اور ان کے کان میں آہستہ سے کچھ فرمایا تو وہ بہت روئیں ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا یہ حال دیکھا تو دوبارہ ان کے کان میں کچھ فرمایا تو وہ ہنسیں ۔ میں نے ان سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص تم سے راز کی باتیں کیں ، پھر تم روتی ہو ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو میں نے ان سے پوچھا کہ تم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ انہوں نے کہا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا راز فاش کرنے والی نہیں ہوں ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی تو میں نے ان کو قسم دی اس حق کی جو میرا ان پر تھا اور کہا کہ مجھ سے بیان کرو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے فرمایا تھا ، تو انہوں نے کہا کہ اب البتہ میں بیان کروں گی ۔ پہلی مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے کان میں یہ فرمایا کہ جبرائیل علیہ السلام ہر سال ایک بار یا دو بار مجھ سے قرآن کا دور کرتے تھے اور اس سال انہوں نے دوبار دور کیا ، اور میں خیال کرتا ہوں کہ میرا ( دنیا سے جانے کا ) وقت قریب آ گیا ہے ، پس اللہ سے ڈرتی رہ اور صبر کر ، میں تیرا بہت اچھا منتظر ہوں ۔ یہ سن کر میں رونے لگی جیسے تم نے دیکھا تھا ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا رونا دیکھا تو دوبارہ مجھ سے سرگوشی کی اور فرمایا کہ اے فاطمہ! تو اس بات سے راضی نہیں ہے کہ تو مومنوں کی عورتوں کی یا اس امت کی عورتوں کی سردار ہو؟ یہ سن کر میں ہنسی جیسے کہ تم نے دیکھا تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6315

حَدَّثَنِي عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الْقَيْسِيُّ، كِلَاهُمَا عَنِ الْمُعْتَمِرِ، قَالَ: ابْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ، عَنْ سَلْمَانَ، قَالَ: لَا تَكُونَنَّ إِنِ اسْتَطَعْتَ، أَوَّلَ مَنْ يَدْخُلُ السُّوقَ وَلَا آخِرَ مَنْ يَخْرُجُ مِنْهَا، فَإِنَّهَا مَعْرَكَةُ الشَّيْطَانِ، وَبِهَا يَنْصِبُ رَايَتَهُ. قَالَ: وَأُنْبِئْتُ أَنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَامُ، أَتَى نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعِنْدَهُ أُمُّ سَلَمَةَ، قَالَ: فَجَعَلَ يَتَحَدَّثُ، ثُمَّ قَامَ فَقَالَ نَبِيُّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُمِّ سَلَمَةَ: «مَنْ هَذَا؟» أَوْ كَمَا قَالَ: قَالَتْ: هَذَا دِحْيَةُ، قَالَ: فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: ايْمُ اللهِ مَا حَسِبْتُهُ إِلَّا إِيَّاهُ، حَتَّى سَمِعْتُ خُطْبَةَ نَبِيِّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - يُخْبِرُ خَبَرَنَا أَوْ كَمَا قَالَ: قَالَ: فَقُلْتُ لِأَبِي عُثْمَانَ: مِمَّنْ سَمِعْتَ هَذَا؟ قَالَ: مِنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ
Salman reported: In case it lies in your power don't be one to enter the bazar first and the last to get out of that because there is a bustle and the standard of Satan is set there. He said: I was informed that Gabriel (Allah be pleased with him) came to Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and there was with him Umin Salama and he began to talk with him. He then stood up, whereupon Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to Umm Salama: (Do you know) who was he and what did he say? She said: He was Dihya (Kalbi). He reported Umm Salama having said: By Allah, I did not deem him but only he (Dihya) until I heard the address of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) informing him about us. He (the narrator) said: I said to Uthman: From whom did you hear it? He said: From Usima b. Zaid.
معتمر بن سلیمان نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : میں نے اپنے والد سے سنا ، کہا : ہمیں ابو عثمان نے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : کہ اگر ہو سکے تو سب سے پہلے بازار میں مت جا اور نہ سب کے بعد وہاں سے نکل ، کیونکہ بازار شیطان کا میدان جنگ ہے اور وہیں وہ اپنا جھنڈا گاڑتا ہے ۔ ( ابو عثمان نہدی نے ) کہا : اور مجھے خبر دی گئی کہ جبرائیل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا تھیں ۔ جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں کرنے لگے ، پھر کھڑے ہوئے ( یعنی چلے گئے ) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ یہ کون شخص تھے؟ انہوں نے کہا کہ دحیہ کلبی تھے ۔ ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اللہ کی قسم ہم تو انہیں دحیہ کلبی ہی سمجھے ، یہاں تک کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری خبر بیان کرتے تھے ۔ میں ( راوی حدیث ) نے کہا کہ میں نے ابوعثمان سے پوچھا کہ یہ حدیث آپ نے کس سے سنی؟ تو انہوں نے فرمایا کہ سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6316

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى السِّينَانِيُّ، أَخْبَرَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَسْرَعُكُنَّ لَحَاقًا بِي أَطْوَلُكُنَّ يَدًا» قَالَتْ: فَكُنَّ يَتَطَاوَلْنَ أَيَّتُهُنَّ أَطْوَلُ يَدًا، قَالَتْ: فَكَانَتْ أَطْوَلَنَا يَدًا زَيْنَبُ، لِأَنَّهَا كَانَتْ تَعْمَلُ بِيَدِهَا وَتَصَدَّقُ
A'isha, the Mother of the Faithful, reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: One who has the longest hands amongst you would meet me most immediately. She farther said: They (the wives of Allah's Apostle) used to measure the hands as to whose hand was the longest and it was the hand of Zainab that was the longest amongst them, as she used to work with her hand and Spend (that income) on charity.
عائشہ بنت طلحہ نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ "" تم میں سب سے جلدی میرے ساتھ آملنے والی ( میری وہ اہلیہ ہوگی جو ) تم میں سب سے لمبے ہاتھوں والی ہے ۔ "" انھوں نے کہا : ہم لمبائی ناپا کرتی تھیں کہ کس کے ہاتھ لمبے ہیں ۔ انھوں نے کہا : اصل میں زینب ہم سب سے زیادہ لمبے ہاتھوں والی تھیں کیونکہ وہ ا پنے ہاتھوں سے کام کرتیں اور ( اس کی اجرت ) صدقہ کرتی تھیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6317

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: «انْطَلَقَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَى أُمِّ أَيْمَنَ، فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ، فَنَاوَلَتْهُ إِنَاءً فِيهِ شَرَابٌ» قَالَ: فَلَا أَدْرِي أَصَادَفَتْهُ صَائِمًا أَوْ لَمْ يُرِدْهُ، فَجَعَلَتْ تَصْخَبُ عَلَيْهِ وَتَذَمَّرُ عَلَيْهِ
Anas reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) went to Umm Aiman and I went along with him and she served him a drink in a vessel and he reported that the narrator said: I do not know whether it was because of the fasting (or for any other reason) that he (the Holy Prophet) refused to accept that. She raised her voice and showed annoyance to him.
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ام ایمن رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس تشریف لے گئے ، میں بھی آ پ کے ساتھ گیا ، انھوں نے آپ کے ہاتھ میں ایک برتن دیا جس میں مشروب تھا ۔ کہا : تو مجھے معلوم انھوں نے اچانک روزے کی حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ( وہ مشروب ) پکڑا دیا تھا یا آپ اسے پینا نہیں چاہتے تھے ، ( آپ نے پینے میں تردد فرمایا ) تو وہ آپ کے سامنے زور زور سے بولنے اور غصے کا اظہار کرنے لگیں ( جس طرح ایک ماں کرتی ہے ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6318

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ الْكِلَابِيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعُمَرَ: انْطَلِقْ بِنَا إِلَى أُمِّ أَيْمَنَ نَزُورُهَا، كَمَا كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزُورُهَا، فَلَمَّا انْتَهَيْنَا إِلَيْهَا بَكَتْ، فَقَالَا لَهَا: مَا يُبْكِيكِ؟ مَا عِنْدَ اللهِ خَيْرٌ لِرَسُولِهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَتْ: مَا أَبْكِي أَنْ لَا أَكُونَ أَعْلَمُ أَنَّ مَا عِنْدَ اللهِ خَيْرٌ لِرَسُولِهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَكِنْ أَبْكِي أَنَّ الْوَحْيَ قَدِ انْقَطَعَ مِنَ السَّمَاءِ، فَهَيَّجَتْهُمَا عَلَى الْبُكَاءِ. فَجَعَلَا يَبْكِيَانِ مَعَهَا
Anas reported that after the death of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) Abu Bakr said to 'Umar: Let us visit Umm Aiman as Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) used to visit her. As we came to her, she wept. They (Abu Bakr and Umar) said to her: What makes you weep? What is in store (in the next world) for Allah's-Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) is better than (this worldly life). She said: I weep not because I am ignorant of the fact that what is in store for Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) (in the next world) is better than (this world), but I weep because the revelation which came from the Heaven has ceased to come. This moved both of them to tears and they began to weep along with her.
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ ہمارے ساتھ ام ایمن کی ملاقات کے لئے چلو ہم اس سے ملیں گے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے ملنے کو جایا کرتے تھے ۔ جب ہم ان کے پاس پہنچے تو وہ رونے لگیں ۔ دونوں ساتھیوں نے کہا کہ تم کیوں روتی ہو؟ اللہ جل جلالہ کے پاس اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے جو سامان ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بہتر ہے ۔ ام ایمن رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں اس لئے نہیں روتی کہ یہ بات نہیں جانتی بلکہ اس وجہ سے روتی ہوں کہ اب آسمان سے وحی کا آنا بند ہو گیا ۔ ام ایمن کے اس کہنے سے سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بھی رونا آیا پس وہ بھی ان کے ساتھ رونے لگے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6319

حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَا يَدْخُلُ عَلَى أَحَدٍ مِنَ النِّسَاءِ إِلَّا عَلَى أَزْوَاجِهِ، إِلَّا أُمِّ سُلَيْمٍ، فَإِنَّهُ كَانَ يَدْخُلُ عَلَيْهَا، فَقِيلَ لَهُ فِي ذَلِكَ، فَقَالَ: «إِنِّي أَرْحَمُهَا قُتِلَ أَخُوهَا مَعِي»
Anas reported that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) did not enter the house of any woman except that of his wives and that of Umm Sulaim. He used to visit her. It was said to him why it was so, whereupon he said: I feel great compassion for her. Her brother was killed while he was with me.
اسحاق بن عبداللہ نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ازواج مطہرات اور حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سوا اور کسی عورت کے گھر نہیں جاتے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں تشریف لے جاتے تھے ، اس کے متعلق آپ سے بات کی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مجھے اس پر رحم آتا ہے ، اس کا بھائی میرے ساتھ ( لڑتا ہوا ) شہید ہوا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6320

وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: دَخَلْتُ الْجَنَّةَ فَسَمِعْتُ خَشْفَةً، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: هَذِهِ الْغُمَيْصَاءُ بِنْتُ مِلْحَانَ أُمُّ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ
Anas reported that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: I entered Paradise and heard the noise of steps. I said: Who is it? They said: She is Ghumaisa, daughter of Milhan, the mother of Anas b. Malik.
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میں جنت میں گیا ، وہاں میں نے ( کسی کے چلنے کی ) آہٹ پائی تو میں نے پوچھا کہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا کہ غمیصا بنت ملحان ( ام سلیم کا نام غمیصا یا رمیصا تھا ) انس بن مالک کی والدہ ہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6321

حَدَّثَنِي أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أُرِيتُ الْجَنَّةَ فَرَأَيْتُ امْرَأَةَ أَبِي طَلْحَةَ، ثُمَّ سَمِعْتُ خَشْخَشَةً أَمَامِي فَإِذَا بِلَالٌ»
Jabir b. 'Abdullah reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: I was shown Paradise and I saw the wife of Abu Talha (i.e. Umm Sulaim) and I heard the noise of steps before me and, lo, it was that of Bilal.
محمد بن منکدر نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " مجھے جنت دکھائی گئی ، میں نے وہاں ابو طلحہ کی بیوی ( ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) کودیکھا ، پھر میں نے اپنے آگے کسی کے چلنے کی آہٹ سنی ، تو وہ بلال تھے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6322

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: مَاتَ ابْنٌ لِأَبِي طَلْحَةَ، مِنْ أُمِّ سُلَيْمٍ، فَقَالَتْ لِأَهْلِهَا: لَا تُحَدِّثُوا أَبَا طَلْحَةَ بِابْنِهِ حَتَّى أَكُونَ أَنَا أُحَدِّثُهُ قَالَ: فَجَاءَ فَقَرَّبَتْ إِلَيْهِ عَشَاءً، فَأَكَلَ وَشَرِبَ، فَقَالَ: ثُمَّ تَصَنَّعَتْ لَهُ أَحْسَنَ مَا كَانَ تَصَنَّعُ قَبْلَ ذَلِكَ، فَوَقَعَ بِهَا، فَلَمَّا رَأَتْ أَنَّهُ قَدْ شَبِعَ وَأَصَابَ مِنْهَا، قَالَتْ: يَا أَبَا طَلْحَةَ أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ قَوْمًا أَعَارُوا عَارِيَتَهُمْ أَهْلَ بَيْتٍ، فَطَلَبُوا عَارِيَتَهُمْ، أَلَهُمْ أَنْ يَمْنَعُوهُمْ؟ قَالَ: لَا، قَالَتْ: فَاحْتَسِبِ ابْنَكَ، قَالَ: فَغَضِبَ، وَقَالَ: تَرَكْتِنِي حَتَّى تَلَطَّخْتُ، ثُمَّ أَخْبَرْتِنِي بِابْنِي فَانْطَلَقَ حَتَّى أَتَى رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ بِمَا كَانَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَارَكَ اللهُ لَكُمَا فِي غَابِرِ لَيْلَتِكُمَا» قَالَ: فَحَمَلَتْ، قَالَ: فَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ وَهِيَ مَعَهُ، وَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا أَتَى الْمَدِينَةَ مِنْ سَفَرٍ، لَا يَطْرُقُهَا طُرُوقًا، فَدَنَوْا مِنَ الْمَدِينَةِ، فَضَرَبَهَا الْمَخَاضُ فَاحْتُبِسَ عَلَيْهَا أَبُو طَلْحَةَ، وَانْطَلَقَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَقُولُ أَبُو طَلْحَةَ: إِنَّكَ لَتَعْلَمُ، يَا رَبِّ إِنَّهُ يُعْجِبُنِي أَنْ أَخْرُجَ مَعَ رَسُولِكَ إِذَا خَرَجَ، وَأَدْخُلَ مَعَهُ إِذَا دَخَلَ، وَقَدِ احْتَبَسْتُ بِمَا تَرَى، قَالَ: تَقُولُ أُمُّ سُلَيْمٍ: يَا أَبَا طَلْحَةَ مَا أَجِدُ الَّذِي كُنْتُ أَجِدُ، انْطَلِقْ، فَانْطَلَقْنَا، قَالَ وَضَرَبَهَا الْمَخَاضُ حِينَ قَدِمَا، فَوَلَدَتْ غُلَامًا فَقَالَتْ لِي أُمِّي: يَا أَنَسُ لَا يُرْضِعُهُ أَحَدٌ حَتَّى تَغْدُوَ بِهِ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا أَصْبَحَ احْتَمَلْتُهُ، فَانْطَلَقْتُ بِهِ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فَصَادَفْتُهُ وَمَعَهُ مِيسَمٌ، فَلَمَّا رَآنِي قَالَ: «لَعَلَّ أُمَّ سُلَيْمٍ وَلَدَتْ؟» قُلْتُ: نَعَمْ، فَوَضَعَ الْمِيسَمَ، قَالَ: وَجِئْتُ بِهِ فَوَضَعْتُهُ فِي حِجْرِهِ، وَدَعَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَجْوَةٍ مِنْ عَجْوَةِ الْمَدِينَةِ، فَلَاكَهَا فِي فِيهِ حَتَّى ذَابَتْ، ثُمَّ قَذَفَهَا فِي فِيِّ الصَّبِيِّ، فَجَعَلَ الصَّبِيُّ يَتَلَمَّظُهَا، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «انْظُرُوا إِلَى حُبِّ الْأَنْصَارِ التَّمْرَ» قَالَ: فَمَسَحَ وَجْهَهُ وَسَمَّاهُ عَبْدَ اللهِ
Anas reported that the son of Abu Talba who was born of Umm Sulaim died. She (Umm Sulaim) said to the members of her family: Do not narrate to Abu Talha about his son until I narrate it to him. Abu Talha came (home) ; she presented to him the supper. He took it and drank water. She then embellished herself which she did not do before. He (Abu Talha) had a sexual intercourse with her and when she saw that he was satisfied after sexual intercourse with her, she said: Abu Talha, if some people borrow something from another family and then (the members of the family) ask for its return, would they resist its return? He said: No. She said: I inform you about the death of your son. He was annoyed, and said: You did not inform me until I had a sexual intercourse with you and you later on gave me information about my son. He went to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and informed him what had happened. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: May Allah bless both of you in the night spent by you! He (the narrator) said: She became pregnant. Allah's Messenger (may peace he upon him) was in the course of a journey and she was along with him and when Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came back to Medina from the journey he did not enter (his house) (during the night). When the people came near Medina, she felt the pangs of delivery. He (Abu Talha) remained with her and Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) proceeded on. Abu Talha said: O Lord, you know that I love to go along with Allah's Messenger when he goes out and enter along with him when he enters and I have been detained as Thou seest. Umm Sulaim said: Abu Talha, I do not feel (so much pain) as I was feeling formerly, so better proceed on. So we proceeded on and she felt the pangs of delivery as they reached (Medina) and a child was born and my mother said to me: Anas, none should suckle him until you go to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) tomorrow morning. And when it was morning I carried him (the child) and went along with him to Allah's Messenger (may peace beupon him). He said: I saw that he had in his hand the instrument for the cauterisation of the camels. When he saw me. he said: This is, perhaps, what Umm Sulaim has given birth to. I said: Yes. He laid down that instrument on the ground. I brought that child to him and placed it in his lap and Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) asked Ajwa dates of Medina to be brought and softened them in his month. When these had become palatable he placed them in the mouth of that child. The child began to taste them. Then Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: See what love the Ansar have for dates. He then wiped his face and named him 'Abdullah.
بہز نے کہا : ہمیں سلیمان بن مغیرہ نے ثابت سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : کہ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کا ایک بیٹا جو سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کے بطن سے تھا ، فوت ہو گیا ۔ انہوں نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ جب تک میں خود نہ کہوں ابوطلحہ کو ان کے بیٹے کی خبر نہ کرنا ۔ آخر سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ آئے تو سیدہ ام سلیم شام کا کھانا سامنے لائیں ۔ انہوں نے کھایا اور پیا پھر ام سلیم رضی اللہ عنہا نے ان کے لئے اچھی طرح بناؤ اور سنگھار کیا یہاں تک کہ انہوں نے ان سے جماع کیا ۔ جب ام سلیم نے دیکھا کہ وہ سیر ہو چکے اور ان کے ساتھ صحبت بھی کر چکے تو اس وقت انہوں نے کہا کہ اے ابوطلحہ! اگر کچھ لوگ اپنی چیز کسی گھر والوں کو مانگے پر دیں ، پھر اپنی چیز مانگیں تو کیا گھر والے اس کو روک سکتے ہیں؟ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نہیں روک سکتے ۔ سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اپنے بیٹے کے عوض اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید رکھو ( کیونکہ بیٹا تو فوت ہو چکا تھا ) ۔ یہ سن کر ابوطلحہ غصے ہوئے اور کہنے لگے کہ تم نے مجھے چھوڑے رکھا یہاں تک کہ میں تمہارے ساتھ آلودہ ہوا ( یعنی جماع کیا ) تو اب مجھے بیٹے کے متعلق خبر دے رہی ہو ۔ وہ گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر کی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہاری گزری ہوئی رات میں تمہیں برکت دے ۔ ام سلیم رضی اللہ عنہا حاملہ ہو گئیں ۔ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں تھے ام سلیم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر سے مدینہ میں تشریف لاتے تو رات کو مدینہ میں داخل نہ ہوتے جب لوگ مدینہ کے قریب پہنچے تو ام سلیم کو درد زہ شروع ہوا اور ابوطلحہ ان کے پاس ٹھہرے رہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے ۔ ابوطلحہ کہتے ہیں کہ اے پروردگار! تو جانتا ہے کہ مجھے یہ بات پسند ہے کہ جب تیرا رسول صلی اللہ علیہ وسلم نکلے تو ساتھ میں بھی نکلوں اور جب مدینہ میں واپس داخل ہو تو میں بھی ساتھ داخل ہوں ، لیکن تو جانتا ہے میں جس وجہ سے رک گیا ہوں ۔ ام سلیم نے کہا کہ اے ابوطلحہ! اب میرے ویسا درد نہیں ہے جیسے پہلے تھا تو چلو ۔ ہم چلے جب دونوں مدینہ میں آئے تو پھر ام سلیم کو درد شروع ہوا اور انہوں نے ایک لڑکے کو جنم دیا ۔ میری ماں نے کہا کہ اے انس! اس کو کوئی اس وقت تک دودھ نہ پلائے جب تک تو صبح کو اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نہ لے جائے ۔ جب صبح ہوئی تو میں نے بچہ کو اٹھایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا میں آپ کے پاس پہنچا تو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں اونٹوں کے داغنے کا آلہ ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مجھے دیکھا تو فرمایا کہ شاید ام سلیم نے لڑکے کو جنم دیا ہے؟ میں نے کہا کہ ہاں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ آلہ ہاتھ مبارک سے رکھ دیا اور میں بچہ کو لا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں بٹھا دیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عجوہ کھجور مدینہ کی منگوائی اور اپنے منہ مبارک میں چبائی ، جب وہ گھل گئی تو بچہ کے منہ میں ڈال دی بچہ اس کو چوسنے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دیکھو انصار کو کھجور سے کیسی محبت ہے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے منہ پر ہاتھ پھیرا اور اس کا نام عبداللہ رکھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6323

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ خِرَاشٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: مَاتَ ابْنٌ لِأَبِي طَلْحَةَ وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ بِمِثْلِهِ
This hadith has been narrated on the authority of Anas b. Malik through another chain of transmitters.
عمرو بن عاص نے کہا : ہمیں سلیمان بن مغیرہ نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : ہمیں ثابت نے حدیث سنائی ، انھوں نے کہا : مجھے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث سنائی ، کہا : ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ایک بچہ فوت ہوگیا ، اور اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6324

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ يَعِيشَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبِلَالٍ: عِنْدَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ «يَا بِلَالُ حَدِّثْنِي بِأَرْجَى عَمَلٍ عَمِلْتَهُ، عِنْدَكَ فِي الْإِسْلَامِ مَنْفَعَةً، فَإِنِّي سَمِعْتُ اللَّيْلَةَ خَشْفَ نَعْلَيْكَ بَيْنَ يَدَيَّ فِي الْجَنَّةِ» قَالَ بِلَالٌ: مَا عَمِلْتُ عَمَلًا فِي الْإِسْلَامِ أَرْجَى عِنْدِي مَنْفَعَةً، مِنْ أَنِّي لَا أَتَطَهَّرُ طُهُورًا تَامًّا، فِي سَاعَةٍ مِنْ لَيْلٍ وَلَا نَهَارٍ، إِلَّا صَلَّيْتُ بِذَلِكَ الطُّهُورِ، مَا كَتَبَ اللهُ لِي أَنْ أُصَلِّيَ
Abu Huraira reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to Bilal: Bilal, narrate to me which act at the time of morning prayer you did in Islam for which you hope to receive good reward, for I heard during the night the sound of your steps before me in Paradise. Bilal said: I did not do any act in Islam for which I hope to get any benefit but this that when I perform complete ablution during the night or day I observe prayer with that purification what Allah has ordained for me to pray.
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، کہا : سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال سے صبح کی نماز کے بعد فرمایا کہ اے بلال! مجھ سے وہ عمل بیان کر جو تو نے اسلام میں کیا ہے اور جس کے فائدے کی تجھے بہت امید ہے ، کیونکہ میں نے آج کی رات تیری جوتیوں کی آواز اپنے سامنے جنت میں سنی ہے ۔ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے اسلام میں کوئی عمل ایسا نہیں کیا جس کے نفع کی امید بہت ہو ۔ سوا اس کے کہ رات یا دن میں کسی بھی وقت جب پورا وضو کرتا ہوں تو اس وضو سے نماز پڑھتا ہوں جتنی کہ اللہ تعالیٰ نے میری قسمت میں لکھی ہوتی ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6325

حَدَّثَنَا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ التَّمِيمِيُّ، وَسَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ، وَعَبْدُ اللهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ الْحَضْرَمِيُّ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، وَالْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعٍ، - قَالَ: سَهْلٌ وَمِنْجَابٌ: أَخْبَرَنَا وقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا - عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ {لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا إِذَا مَا اتَّقَوْا وَآمَنُوا} [المائدة: 93] إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، قَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قِيلَ لِي أَنْتَ مِنْهُمْ»
Abdullah reported that when this verse was revealed: There is no harm on persons who believe and perform good acts, what they had eaten (formerly) when they avoided it (now) and they affirmed their faith (v. 93) up to the end. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to me: You are one amongst them.
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہا : جب یہ آیت نازل ہو ئی : " جو لوگ ایمان لا ئے اور نیک اعمال کیے ان پر انھوں نے کھا یا پیا اس میں کو ئی گناہ نہیں جبکہ وہ تقویٰ پر تھے اور ایمان لے آئے تھے " آیت کے آخر تک ۔ ( تو ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فر ما یا : " مجھے بتا یا گیا ہے کہ تم بھی انھی میں سے ہو ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6326

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، - وَاللَّفْظُ لِابْنِ رَافِعٍ قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ ابْنُ رَافِعٍ: حَدَّثَنَا - يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: قَدِمْتُ أَنَا وَأَخِي مِنَ الْيَمَنِ، فَكُنَّا حِينًا، «وَمَا نُرَى ابْنَ مَسْعُودٍ، وَأُمَّهُ إِلَّا مِنْ أَهْلِ بَيْتِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْ كَثْرَةِ دُخُولِهِمْ وَلُزُومِهِمْ لَهُ»
Abu Musa reported: When I and my brother came from Yemen we used to consider Ibn Mas'ud and his mother amongst the members of the household. of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) because of their visiting them frequently and staying there for long (periods of) time.
ابو زائدہ نے ابو اسحٰق سے ، انھوں نے اسود بن یزید سے ، انھوں نے حضرت موسی ( اشعری ) رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں اور میرا بھا ئی یمن سے آئے تو کچھ عرصہ ہم حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کی والدہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر بکثرت آنے جانے اور آپ کے ساتھ لگے رہنے کی وجہ سے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت میں سے سمجھتے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6327

وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، أَنَّهُ سَمِعَ الْأَسْوَدَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا مُوسَى، يَقُولُ: لَقَدْ قَدِمْتُ أَنَا وَأَخِي مِنَ الْيَمَنِ فَذَكَرَ بِمِثْلِهِ.
The above hadith is narrated likewise through another chain of transmitters.
یو سف نے ابو اسحاق سے روایت کی کہ انھوں نے اسود کو یہ کہتے ہوئے سنا ، میں نے حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہہ رہے تھے : میں اور میرا بھائی یمن سے آئے ، پھر اسی کے مانند بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6328

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا أُرَى أَنَّ عَبْدَ اللهِ مِنْ أَهْلِ الْبَيْتِ، أَوْ مَا ذَكَرَ مِنْ نَحْوِ هَذَا
Abu Musa. reported: I came to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and thought that 'Abdullah was amongst the members of the family, or like that.
سفیان نے ابو اسحٰق سے ، انھوں نے اسود سے ، انھوں نے حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوا اور میں یہ سمجھتا تھا کہ حضرت عبد اللہ ( بن مسعود ) رضی اللہ تعالیٰ عنہ اہل بیت میں سے ہیں یا انھوں نے اسی طرح ( کے الفا ظ میں ) بیان کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6329

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ - وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى - قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْأَحْوَصِ، قَالَ: شَهِدْتُ أَبَا مُوسَى وَأَبَا مَسْعُودٍ، حِينَ مَاتَ ابْنُ مَسْعُودٍ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: أَتُرَاهُ تَرَكَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ؟ فَقَالَ: إِنْ قُلْتَ ذَاكَ، إِنْ كَانَ لَيُؤْذَنُ لَهُ إِذَا حُجِبْنَا، وَيَشْهَدُ إِذَا غِبْنَا
Abu Ishaq reported that he heard Abu'l-Ahwas say: I was along with Abu Musa and Abu Mas'ud as Ibn Mas'ud died and one of them said to the other: Do you find one like him besides him? Thereupon he said: Do you say this (no one can be his rival)? He was admitted (to the company of the Holy Prophet) whereas we were detained and he had been present in the company of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) whereas we had been absent.
ابو اسحٰق سے روایت ہے انھوں نے کہا : میں نے ابو حوص سے سنا ، انھوں نے کہا : جس وقت حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا انتقال ہوا میں نے اس وقت حضرت ابو موسیٰ اور حضرت مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاں حاضری دی تو ان میں سے ایک نے دوسرے سے پو چھا : کیا آپ سمجھتے ہیں کہ وہ اپنے بعد کو ئی ایسا شخص چھوڑ گئے ہیں جو ان جیسا ہو ؟انھوں نے جواب دیا : جب آپ نے یہ بات کہہ دی تو حقیقت یہ ہے کہ انھیں اس وقت ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ) حاضری کی اجا زت ہو تی تھی ، جب ہمیں روک لیا جا تاتھا ، اور وہ اس وقت بھی حاضر رہتے تھےجب ہم مو جو دنہ ہو تے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6330

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا قُطْبَةُ هُوَ ابْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، قَالَ: كُنَّا فِي دَارِ أَبِي مُوسَى مَعَ نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللهِ، وَهُمْ يَنْظُرُونَ فِي مُصْحَفٍ، فَقَامَ عَبْدُ اللهِ، فَقَالُ أَبُو مَسْعُودٍ: مَا أَعْلَمُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرَكَ بَعْدَهُ أَعْلَمَ بِمَا أَنْزَلَ اللهُ مِنْ هَذَا الْقَائِمِ، فَقَالَ أَبُو مُوسَى: أَمَا لَئِنْ قُلْتَ ذَاكَ، لَقَدْ كَانَ يَشْهَدُ إِذَا غِبْنَا، وَيُؤْذَنُ لَهُ إِذَا حُجِبْنَا
Abu Ahwas reported: We were in the house of Abu Musa along with some of the companions of 'Abdullah and they were looking at the Holy Book. 'Abdullah stood up, whereupon Abu Mas'ud said: I do not know whether Allah's Messenger, ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) has left after him one having a better knowledge (of Islam) than the man who is standing. Abu Musa said: If you say this, that is correct, because he had been present when we had been absent and he was permitted when we were detained.
قطبہ بن عبدالعزیز نے اعمش سے ، انھوں نے مالک بن حارث سے ، انھوں نے ابو احوص سے روایت کی ، کہا : ہم حضرت عبداللہ ( بن مسعود ) رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے چند ساتھیوں ( شاگردوں ) کے ہمراہ حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر میں تھے ۔ وہ سب ایک مصحف ( قرآن مجید کا نسخہ ) دیکھ رہے تھے ، اس اثناءمیں حضرت عبداللہ ( بن مسعود ) رضی اللہ تعالیٰ عنہ اٹھ کھڑے ہوئے تو حضرت ابو مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں نہیں جانتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعد اس شخص سے ، جو ( ابھی ) اٹھا ہے ، زیادہ اللہ کے نازل کردہ قرآن کو جاننے والا کوئی اور آدمی چھوڑا ہو! حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر آپ نے یہ کہا ہے تو ( اس کی وجہ یہ ہے کہ ) یہ اس وقت حاضر ر ہتے جب ہم موجود نہ ہوتے اورا نھیں ( اس وقت بھی ) حاضری کی اجازت دی جاتی جب ہمیں اجازت نہ ہوتی تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6331

وحَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ هُوَ ابْنُ مُوسَى، عَنْ شَيْبَانَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، قَالَ: أَتَيْتُ أَبَا مُوسَى، فَوَجَدْتُ عَبْدَ اللهِ، وَأَبَا مُوسَى، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدَةَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ حُذَيْفَةَ، وَأَبِي مُوسَى وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وَحَدِيثُ قُطْبَةَ أَتَمُّ وَأَكْثَرُ
Zaid b. Wahab reported: I was sitting along with Hudhaifa and Abu Musa, and the rest of the hadith is the same.
ابو عبیدہ نے اعمش سے ، انھوں نے زید بن وہب سے روایت کی ، کہا : میں حضرت حذیفہ اورابو موسیٰ رضوان اللہ عنھم اجمعین کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا ، اور ( یہی ) حدیث بیان کی ۔ قطبہ کی حدیث مکمل اور زیادہ ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6332

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، أَنَّهُ قَالَ: {وَمَنْ يَغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ} [آل عمران: 161] ثُمَّ قَالَ: عَلَى قِرَاءَةِ مَنْ تَأْمُرُونِي أَنْ أَقْرَأَ؟ فَلَقَدْ «قَرَأْتُ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضْعًا وَسَبْعِينَ سُورَةً، وَلَقَدْ عَلِمَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنِّي أَعْلَمُهُمْ بِكِتَابِ اللهِ، وَلَوْ أَعْلَمُ أَنَّ أَحَدًا أَعْلَمُ مِنِّي لَرَحَلْتُ إِلَيْهِ» قَالَ شَقِيقٌ: فَجَلَسْتُ فِي حَلَقِ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا سَمِعْتُ أَحَدًا يَرُدُّ ذَلِكَ عَلَيْهِ، وَلَا يَعِيبُهُ
Abdullah (b. Mas'ud) reported that he (said to his companions to conceal their copies of the Qur'an) and further said: He who conceals anything he shall have to bring that which he had concealed on the Day of judgment, and then said: After whose mode of recitation you command me to recite? I in fact recited before AIlah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) more than seventy chapters of the Qur'an and the Companions of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) know it that I have better understanding of the Book of Allah (than they do), and if I were to know that someone had better understanding than I, I would have gone to him. Shaqiq said: I sat in the company of the Companions of Mubkmmad ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) but I did not hear anyone having rejected that (that is, his recitation) or finding fault with it.
شقیق نے حضرت عبداللہ ( بن مسعود ) رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے پڑھا : "" ”اور جو کوئی چیز چھپا رکھے گا ، وہ اس کو قیامت کے دن لائے گا“ ( سورۃ : آل عمران : 161 ) پھر کہا کہ تم مجھے کس شخص کی قرآت کی طرح قرآن پڑھنے کا حکم کرتے ہو؟ میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ستر سے زیادہ سورتیں پڑھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب یہ جانتے ہیں کہ میں ان سب میں اللہ کی کتاب کو زیادہ جانتا ہوں اور اگر میں جانتا کہ کوئی مجھ سے زیادہ اللہ کی کتاب کو جانتا ہے تو میں اس شخص کی طرف سفر اختیار کرتا ۔ شفیق نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کے حلقوں میں بیٹھا ہوں ، میں نے کسی کو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کی اس بات کو رد کرتے یا ان پر عیب لگاتے نہیں سنا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6333

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا قُطْبَةُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: «وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ مَا مِنْ كِتَابِ اللهِ سُورَةٌ إِلَّا أَنَا أَعْلَمُ حَيْثُ نَزَلَتْ، وَمَا مِنْ آيَةٍ إِلَّا أَنَا أَعْلَمُ فِيمَا أُنْزِلَتْ، وَلَوْ أَعْلَمُ أَحَدًا هُوَ أَعْلَمُ بِكِتَابِ اللهِ مِنِّي، تَبْلُغُهُ الْإِبِلُ، لَرَكِبْتُ إِلَيْهِ»
Abdullah reported: By Him besides Whom there is no god, there is no chapter in the Book of Allah about which I do not know as to where it was revealed and there is no verse about which I do not know in what context it was revealed, and if I were to know of one having a better understanding of the Book of Allah than I (and I could reach him) on the back of the mule, I would have definitely gone to him on camel's back.
مسروق نے حضرت عبداللہ ( بن مسعود ) رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : اس ذات کی قسم جس کے سواکوئی معبود نہیں!کتاب اللہ کی کوئی صورت نہیں مگر میں اسکے متعلق جانتاہوں کہ وہ کب نازل ہوئی ، اور کتاب اللہ کی کوئی آیت نہیں مگر مجھے علم ہے کہ کس کے بارے میں نازل ہوئی ، اور اگر مجھے یہ معلوم ہوکہ کوئی شخص مجھ سے زیادہ کتاب اللہ کو جاننے والاہے ۔ اور اونٹ اس تک پہنچ سکتے ہیں تو میں ( اونٹوں پر سفر کرکے ) اس کے پاس جاؤں ( اور قرآن کا علم حاصل کروں ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6334

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: كُنَّا نَأْتِي عَبْدَ اللهِ بْنَ عَمْرٍو، فَنَتَحَدَّثُ إِلَيْهِ - وَقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: عِنْدَهُ - فَذَكَرْنَا يَوْمًا عَبْدَ اللهِ بْنَ مَسْعُودٍ، فَقَالَ: لَقَدْ ذَكَرْتُمْ رَجُلًا لَا أَزَالُ أُحِبُّهُ بَعْدَ شَيْءٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: خُذُوا الْقُرْآنَ مِنْ أَرْبَعَةٍ: مِنِ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ فَبَدَأَ بِهِ وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، وَسَالِمٍ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ
Masruq reported: We used to go to Abdullah b. 'Amr and talk to him, Ibn Numair said: One day we made a mention of Abdullah b. Mas'ud, whereupon he said: You have made mention of a person whom I love more than anything else. I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Learn Qur'an from four persons: Ibn Umm 'Abd (i. e. 'Abdullah b. Mas'ud) he started from him-then Mu'adh b. Jabal and Ubayya b. Ka'b, then Salim the ally of Abu Hudhaifa.
ابو بکر بن ابی شیبہ اور محمد بن عبداللہ بن نمیر نے کہا : ہمیں وکیع نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں اعمش نے ( ابو وائل ) شقیق سے حدیث بیان کی ، انھوں نے مسروق سے روایت کی ، کہا : ہم حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس جاتے تھے اور ان کے ساتھ ( علمی ) گفتگو کیاکرتے تھے ۔ اور ابن نمیر نے کہا : ان کے پاس ( گفتگو کیا کرتے تھے ) چنانچہ ایک دن ہم نے ( ان کے سامنے ) حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ذکر کیا تو انھوں نےکہا : تم نے مجھ سے اس شخص کا ذکر کیا ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک بات سننے کے بعد سے مسلسل اس سے محبت کرتا ہوں ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " قرآن چار آدمیوں سے سیکھو : ابن ام عبد ( حضرت ابن مسعود ) رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ۔ آپ نے ابتداء ان سے کی ۔ معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، ابن ابی کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، اور ابو حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےآزاد کردہ غلام سالم سے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6335

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو فَذَكَرْنَا حَدِيثًا، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ، فَقَالَ: إِنَّ ذَاكَ الرَّجُلَ لَا أَزَالُ أُحِبُّهُ بَعْدَ شَيْءٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهُ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ: اقْرَءُوا الْقُرْآنَ مِنْ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ: مِنِ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ - فَبَدَأَ بِهِ - وَمِنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، وَمِنْ سَالِمٍ، مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ، وَمِنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ وَحَرْفٌ لَمْ يَذْكُرْهُ زُهَيْرٌ، قَوْلُهُ: يَقُولُهُ.
Masruq reported: We were in the company of Abdullah b 'Amr that we made a mention of a hadith from Abdullah b. Mas'ud; thereupon he said: That is a person whose love ever remains (fresh in my heart) after I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Learn Qur'an from four persons: Ibn Umm 'Abd, i e. Abdullah b. Mas'ud and he started from his name-then Ubayy b. Ka'b and Mu'adh b Jabal. Zuhri did not make a mention of the words yaquluhu in his narration
قتیبہ بن سعید ، زہیر بن حرب اور عثمان بن ابی شیبہ نے کہا : ہمیں جریر نے اعمش سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ابو وائل ( شقیق ) سے ، انھوں نے مسروق سے روایت کی ، مسروق کہتے ہیں کہ ہم سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کے پاس تھے کہ ہم نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ تم نے ایک ایسے شخص کا ذکر کیا جس سے میں ( اس وقت سے ) محبت کرتا ہوں جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث سنی ہے ۔ میں نے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ تم قرآن چار آدمیوں سے سیکھو ۔ ایک ام عبد کے بیٹے ( یعنی سیدنا عبداللہ بن مسعود ) سے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ہی سے شروع کیا اور ابی بن کعب سے اور سالم مولیٰ ابوحذیفہ سے اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہما سے ۔ اور زہیر بن حرب نے ( حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے ) جو ایک لفظ بیان نہیں کیا وہ ہے : جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6336

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، بِإِسْنَادِ جَرِيرٍ، وَوَكِيعٍ، فِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، قَدَّمَ مُعَاذًا، قَبْلَ أُبَيٍّ، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي كُرَيْبٍ، أُبَيٌّ، قَبْلَ مُعَاذٍ.
This hadith has been reported on the authority of Abu Bakr b. Abu Shaiba and Abu Kuraib, and both of them said: Abu Mu'awiya narrated to us from A'mash on the authority of Jarir and Waki', and in a narration of Abu Bakr transmitted on the authority of Abu Mu'awiya the mention of Mu'adh has preceded Ubayy's, and in the narration transmitted on the authority of Abu Kuraib, the name of Ubayy preceded Mu'ddh's.
ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابو کریب نے کہا : ہمیں ابو معاویہ نے اعمش سے جریر اور وکیع کی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ۔ ابو معاویہ سے ابو بکر کی روایت میں انھوں نے معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مقدم رکھا اورابو کریب کی روایت میں ابی ( بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پہلے ہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6337

حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، ح وحَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ، كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، بِإِسْنَادِهِمْ وَاخْتَلَفَا، عَنْ شُعْبَةَ فِي تَنْسِيقِ الْأَرْبَعَةِ
This tradition has been transmitted on the authority of Shu'ba through A'mash, but there is a difference of order of the four.
ابن ابی عدی اور محمد بن جعفر دونوں نے شعبہ سے ، انھوں نے اعمش سے انھی کی سندکے ساتھ روایت کی ، شعبہ سے روایت کرتے ہوئے ان دونوں نے چاروں کی ترتیب میں اختلاف کیا ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6338

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: ذَكَرُوا ابْنَ مَسْعُودٍ، عِنْدَ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو، فَقَالَ: ذَاكَ رَجُلٌ لَا أَزَالُ أُحِبُّهُ، بَعْدَ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: اسْتَقْرِئُوا الْقُرْآنَ مِنْ أَرْبَعَةٍ: مِنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَسَالِمٍ، مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ، وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ
Masruq reported: They made a mention of Ibn Mas'ud before 'Abdullah b. Amr, whereupon he said: He is a person whose love is always fresh in my heart after I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Learn the recita- tion of the Qur'an from four persons: from Ibn Mas'ud, Salim, the ally of Abu Hudhaifa, Ubayy b. Ka'b, Mu'adh b. Jabal.
ابراہیم نے مسروق سے روایت کی ، کہا : لوگوں نےحضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سامنے حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ذکر کیا تو انھوں نے کہا : وہ ایسے ہیں جن سے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( ایک بات ) سننے کے بعد سے مسلسل محبت کرتا آیا ہوں ، آپ نے فرمایا تھا؛ " چارآدمیوں سے قرآن پڑھنا سیکھو : ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، ابوحذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام سالم رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6339

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَزَادَ قَالَ: شُعْبَةُ بَدَأَ بِهَذَيْنِ لَا أَدْرِي بِأَيِّهِمَا بَدَأَ
Ubaidullah b. Mu'adh reported it on the authority of his father Shu'ba with the same chain of transmitters and he made this addition. He made a mention of these two names but I do not know whose name he mentioned first.
ہمیں عبیداللہ بن معاذ نے حدیث سنائی ، کہا : ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں شعبہ نے اسی سند کےساتھ حدیث سنائی اور کچھ مزید بیان کیا ، شعبہ نے کہا : آپ نے ان دونوں کے نام سے ابتداء کی ، مجھے یاد نہیں کی ان دونوں میں سے کس کا نام پہلے لیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6340

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ: جَمَعَ الْقُرْآنَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَرْبَعَةٌ، كُلُّهُمْ مِنَ الْأَنْصَارِ: مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ، وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، وَأَبُو زَيْدٍ . قَالَ قَتَادَةُ: قُلْتُ لِأَنَسٍ: مَنْ أَبُو زَيْدٍ؟ قَالَ: أَحَدُ عُمُومَتِي
Anas is reported to have said: Four persons collected the Qur'an during the lifetime of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and all of them were Ansar: Mu'adh b. Jabal, Ubayy b. Ka'b, Zaid b. Thabit, Abu Zaid. Qatada said: Anas, who was Abu Zaid? He said: He was one of my uncles.
شعبہ نے قتادہ سے روایت کی ، کہا : میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےعہد میں چاراشخاص نے قرآن مجید جمع کیا اور وہ سب کے سب انصار میں سے تھے : حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابو زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ ۔ قتادہ نے کہا : میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا : ابو زید کون؟فرمایا : وہ میرے ایک چچا ہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6341

حَدَّثَنِي أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ مَعْبَدٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: مَنْ جَمَعَ الْقُرْآنَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: أَرْبَعَةٌ، كُلُّهُمْ مِنَ الْأَنْصَارِ: أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ، وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، وَرَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ يُكْنَى أَبَا زَيْدٍ
Hammam said: I said to Anas b. Malik: Who collected the Qur'an during the lifetime of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ )? He said: Four (persons), all of them belonging to Ansir: Ubayy b. Ka'b, Mu'adh b. Jabal, Zaid b. Thabit and a person from the Ansar whose Kunya was Abu Zaid.
ہمام نے کہا : قتادہ نے ہمیں حدیث سنائی ، کہا : میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں قرآن کس نے جمع کیا تھا؟انھوں نے کہا : چار آدمیوں نے اور وہ چاروں انصار میں سے تھے : حضرت ابی ابن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، اور انصار کے ایک شخص جن کی کنیت ابو زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6342

حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِأُبَيٍّ: «إِنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ أَمَرَنِي أَنْ أَقْرَأَ عَلَيْكَ» قَالَ: آللَّهُ سَمَّانِي لَكَ؟ قَالَ: «اللهُ سَمَّاكَ لِي» قَالَ فَجَعَلَ أُبَيٌّ يَبْكِي
Anas b. Malik reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to Ubayy: Verily Allah, the Exalted and Glorious, has commanded me to recite the Qur'an to you, whereupon he said: (Has) Allah mentioned my name to you? He said: Allah has mentioned your name to me. Thereupon he began to shed tears (of joy)
ہمام نے کہا : ہمیں قتادہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا؛ " اللہ عزوجل نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمھارے سامنے قرآن مجید پڑھوں ۔ " حضرت ابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : کیا اللہ تعالیٰ نے آپ سے میرا نام لے کرکہا؟آپ نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ نے میرے سامنے تمھارا نام لیا ۔ " اس پر حضرت ابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر گریہ طاری ہوگیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6343

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لِأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ: إِنَّ اللهَ أَمَرَنِي أَنْ أَقْرَأَ عَلَيْكَ: {لَمْ يَكُنِ الَّذِينَ كَفَرُوا} [البينة: 1] قَالَ: وَسَمَّانِي؟ قَالَ: «نَعَمْ» قَالَ: فَبَكَى.
Anas b. Malik reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to Ubayy b. Ka'b: I have been commanded to recite to you the Sura (al- Bayyinah) which opens with these words (Lam Yakunil-ladhiyna Kafaruu) He said: Has he mentioned to you my name? He said: Yes; thereupon he shed tears of joy.
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے قتادہ سے سنا ، وہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کررہے تھے ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ن حضرت ابی ابن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا : " اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمھارے سامنے ( قرآن مجید کی یہ سورت ) : ﴿لَمْ يَكُنِ الَّذِينَ كَفَرُوا﴾ ( البینہ 1 : 98 ) تلاوت کروں ۔ ( حضرت ابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : اور اللہ تعالیٰ نے میرا نام لیا ہے؟آپ نے فرمایا : " ہاں ۔ " تو وہ ( حضرت ابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) رونے لگے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6344

حَدَّثَنِيهِ يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِأُبَيٍّ بِمِثْلِهِ
This hadith has been narrated on the authority of Anas through another chain of transmitters.
خالد بن حارث نے کہا : ہمیں شعبہ نے قتادہ سے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا ، اسی کے مانند ( جو پچھلی روایات میں ہے ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6345

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَجَنَازَةُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ بَيْنَ أَيْدِيهِمُ اهْتَزَّ لَهَا عَرْشُ الرَّحْمَنِ»
Jabir b. 'Abdullah reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying while the bier of Sa'd b. Mu'adh was placed before them: The Throne of the most Gracious shook at the death of Sa'd b. Mu'adh.
ابو زبیر نے بتایا کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئےسنا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ، جب حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا جنازہ لوگوں کے سامنے رکھا ہوا تھا ، فرمایا : " ان کی ( موت کی ) وجہ سے رحمان کا عرش جنبش میں آگیا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6346

حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ إِدْرِيسَ الْأَوْدِيُّ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اهْتَزَّ عَرْشُ الرَّحْمَنِ لِمَوْتِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ»
Jabir reported that the Throne of the most Compassionate shook because of the death of Sa'd b. Mu'adh.
ابو سفیان نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " سعد بن معاذ کی موت کی وجہ سے رحمٰن کا عرش جنبش میں آگیا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6347

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ الرُّزِّيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ الْخَفَّافُ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «وَجَنَازَتُهُ مَوْضُوعَةٌ - يَعْنِي سَعْدًا - اهْتَزَّ لَهَا عَرْشُ الرَّحْمَنِ»
Anas b. Malik reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as say- ing: That his bier (that of Sa'd) was placed (before them) and the Throne of the most Compassionate shook.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جبکہ ان کے جنازے کی چار پائی رکھی ہوئی تھی ۔ ان کی مراد حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے تھی ۔ فرمایا : " اس کی وجہ سے رحمان کا عرش جنبش میں آگیا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6348

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ، يَقُولُ: أُهْدِيَتْ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حُلَّةُ حَرِيرٍ، فَجَعَلَ أَصْحَابُهُ يَلْمِسُونَهَا وَيَعْجَبُونَ مِنْ لِينِهَا، فَقَالَ: «أَتَعْجَبُونَ مِنْ لِينِ هَذِهِ؟ لَمَنَادِيلُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فِي الْجَنَّةِ، خَيْرٌ مِنْهَا وَأَلْيَنُ»
Al-Bara' reported that a garment of silk was presented to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). His Companions touched it and admired its softness; there- upon he said: Do you admire the softness of this (cloth)? The handkerchiefs of Sa'd b. Mu'adh in Paradise are better than this.
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے ابو اسحاق سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ریشم کا ایک حلہ ہدیہ کیاگیا تو آپ کے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین اس کوچھونے اوراس کی گدازی پر تعجب کرنے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم اس حلے کی گدازی پر تعجب کرتے ہو ، جنت میں سعد بن معاذ کے رومال اس سے بہت زیادہ اچھے اور زیادہ ملائم ہیں ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6349

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَنْبَأَنِي أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ، يَقُولُ: أُتِيَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَوْبِ حَرِيرٍ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، ثُمَّ قَالَ ابْنُ عَبْدَةَ، أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنِي قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِ هَذَا، أَوْ بِمِثْلِهِ.
This hadith has been narrated on the authority of Anas b. Malik through another chain of transmitters.
احمد بن عبدہ ضبی نے کہا : ہمیں ابو داود نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں شعبہ نے حدیث سنائی ، کہا : مجھے اسحاق نے خبر دی ، انھوں نے کہا : میں نے براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ر یشم کا کپڑا لایاگیا ، اور ( باقی ) حدیث بیان کی ، پھر ابن عبدہ نے کہا : ہمیں ابو داود نے خبر دی ، کہا : ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے قتادہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی سے اسی طرح یابالکل اسی کے مانند روایت کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6350

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَبَلَةَ، حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، بِهَذَا الْحَدِيثِ بِالْإِسْنَادَيْنِ جَمِيعًا، كَرِوَايَةِ أَبِي دَاوُدَ
This hadith has been reported on the authority of Shu'ba combining the two chains of transmitters.
امیہ بن خالد نے کہا : ہمیں شعبہ نے یہ حدیث دونوں سندوں سے ابو داود کی روایت کی طرح بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6351

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّهُ أُهْدِيَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُبَّةٌ مِنْ سُنْدُسٍ، وَكَانَ يَنْهَى عَنِ الْحَرِيرِ، فَعَجِبَ النَّاسُ مِنْهَا، فَقَالَ: «وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنَّ مَنَادِيلَ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فِي الْجَنَّةِ أَحْسَنُ مِنْ هَذَا»
Anas b Malik reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was presented a garment of sundus and he prohibited the use of silk. The persons admired it, whereupon he said: By Him in Whose Hand is the life of Muhammad, the kerchiefs of Sa'd b. Mu'adh in Paradise are better than this.
شیبان نے قتادہ سے روایت کی ، کہا : ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سندس ( باریک ریشم ) کا ایک جبہ ہدیہ کیاگیا ، حالانکہ آپ ریشم ( پہننے ) سے منع فرماتے تھے ، لوگوں کو اس ( کی خوبصورتی ) سے تعجب ہوا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اس ذات کی قسم جس کےہاتھ میں محمد کی جان ہے!جنت میں سعد بن معاذ کے رومال اس سے زیادہ اچھے ہیں ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6352

حَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ نُوحٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ أُكَيْدِرَ دُومَةِ الْجَنْدَلِ أَهْدَى لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حُلَّةً فَذَكَرَ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ وَكَانَ يَنْهَى عَنِ الْحَرِيرِ
Anas reported the king of Dumat al-Jandal presented to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) the garment and lie made no mention (of the fact) that he prohibited the use of silk.
عمر بن عامر نے قتادہ سے ، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ دومۃ الجندل کے ( بادشاہ ) اکیدرنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک حلہ ہدیہ کیا ، پھر اسی کے مانند بیان کیا ، البتہ اس میں یہ ذکر نہیں کیا : " حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ریشم سے منع فرماتے تھے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6353

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ سَيْفًا يَوْمَ أُحُدٍ فَقَالَ: «مَنْ يَأْخُذُ مِنِّي هَذَا؟» فَبَسَطُوا أَيْدِيَهُمْ، كُلُّ إِنْسَانٍ مِنْهُمْ يَقُولُ: أَنَا، أَنَا، قَالَ: «فَمَنْ يَأْخُذُهُ بِحَقِّهِ؟» قَالَ فَأَحْجَمَ الْقَوْمُ. فَقَالَ سِمَاكُ بْنُ خَرَشَةَ أَبُو دُجَانَةَ: أَنَا آخُذُهُ بِحَقِّهِ. قَالَ: فَأَخَذَهُ فَفَلَقَ بِهِ هَامَ الْمُشْرِكِينَ
Anas reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) took hold of his sword on the Day of Uhud and said: Who would take it from me? All the persons stretched their hands saying: I would do it, I would do it. He (Allah's Apostle) said: Who would take it in order to fulfil its rights? Then the people withdrew their hands. Simak b. Kharasha Abu Dujana said: I am here to take it and fulfil its rights. He took it and struck the heads of the polytheists.
ثابت نے ہمیں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے دن تلوار پکڑی اور فرمایا کہ یہ مجھ سے کون لیتا ہے؟ لوگوں نے ہاتھ پھیلائے اور ہر ایک کہتا تھا کہ میں لوں گا میں لوں گا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا حق کون ادا کرے گا؟ یہ سنتے ہی لوگ پیچھے ہٹے ( کیونکہ احد کے دن کافروں کا غلبہ تھا ) سیدنا سماک بن خرشہ ابودجانہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس کا حق ادا کروں گا ۔ پھر انہوں نے اس کو لے لیا اور مشرکوں کے سر اس تلوار سے چیرے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6354

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ، كِلَاهُمَا عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: عُبَيْدُ اللهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْكَدِرِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، يَقُولُ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ، جِيءَ بِأَبِي مُسَجًّى، وَقَدْ مُثِّلَ بِهِ، قَالَ: فَأَرَدْتُ أَنْ أَرْفَعَ الثَّوْبَ، فَنَهَانِي قَوْمِي، ثُمَّ أَرَدْتُ أَنْ أَرْفَعَ الثَّوْبَ، فَنَهَانِي قَوْمِي، فَرَفَعَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ أَمَرَ بِهِ فَرُفِعَ فَسَمِعَ صَوْتَ بَاكِيَةٍ أَوْ صَائِحَةٍ، فَقَالَ: «مَنْ هَذِهِ؟» فَقَالُوا بِنْتُ عَمْرٍو، أَوْ أُخْتُ عَمْرٍو، فَقَالَ: «وَلِمَ تَبْكِي؟ فَمَا زَالَتِ الْمَلَائِكَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا حَتَّى رُفِعَ»
Jabir b. 'Abdullah reported: The dead body of my father was brought and he was covered (with cloth) and it had been mutilated. I made an attempt to lift the cloth, but my people prohibited me to do so. I again made an attempt to lift the cloth, but my people prohibited me. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) lifted it or he commanded it to be lifted. He heard the noise (of a loud) weeping, or the noise of a woman mourner. He inquired who she was. They said: The daughter of 'Amr or the sister of Amr, whereupon he said: Why does she weep? The Angels provide him shade with the help of their Wings until he would be lifted (to his heavenly abode)
سفیان بن عیینہ نے کہا : میں نے ابن منکدر کو یہ کہتے ہوئے سنا : میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےسنا ، کہہ رہے تھے : جب احد کی جنگ ہوئی تو میرے والد کو کپڑے سے ڈھانپ کر لایاگیا ، ان کا مثلہ کیاگیا تھا ( ان کے چہرے تک کے اعضاء کاٹ دیے گئے تھے ) میں نے چاہا کہ میں کپڑا اٹھاؤں ( اوردیکھوں ) تو میری قوم کے لوگوں نے مجھے روک دیا ، میں نے پھر کپڑا اٹھانا چاہا تو میری قوم نے مجھے روک دیا ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آکر کپڑا اٹھایا ، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو کپڑا اٹھایا گیا تو ( اس وقت ) ایک رونے والی یا چیخنے والی کی آواز آئی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : " یہ کون ہے؟ " تو لوگوں نے بتایا : عمرو کی بیٹی ( شہید ہونے والے عبداللہ کی بہن ) ہے یا ( کہا : ) عمرو کی بہن ( شہید کی پھوپھی ) ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " وہ کیوں روتی ہے؟ان ( کے جنازے ) کو اٹھائے جانے تک فرشتوں نے اپنے پروں سے ان پر سایہ کیا ہواہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6355

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: أُصِيبَ أَبِي يَوْمَ أُحُدٍ، فَجَعَلْتُ أَكْشِفُ الثَّوْبَ عَنْ وَجْهِهِ، وَأَبْكِي وَجَعَلُوا يَنْهَوْنَنِي، وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَنْهَانِي، قَالَ: وَجَعَلَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ عَمْرٍو، تَبْكِيهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَبْكِيهِ، أَوْ لَا تَبْكِيهِ، مَا زَالَتِ الْمَلَائِكَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا، حَتَّى رَفَعْتُمُوهُ
Jabir b. 'Abdullah reported: My father fell as a martyr on the Day of Uhud and I attempted to uncover his face and weep, but they (the Companions of the Holy Prophet) forbade me to do this, whereas Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) did not forbid me and Fatima bint Amr, the sister of my father, was also weeping There- upon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: You may weep or you may not weep; the Angels provide him shade with the help of their wings until you lift him (to be buried in the grave).
شعبہ نے محمد بن منکدر سے ، انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : کہ میرا باپ احد کے دن شہید ہوا تو میں اس کے منہ سے کپڑا اٹھاتا تھا اور روتا تھا ۔ لوگ مجھے منع کرتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منع نہ کرتے تھے ۔ اور عمرو کی بیٹی فاطمہ ( یعنی میری پھوپھی ) وہ بھی اس پر رو رہی تھی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو روئے یا نہ روئے ، تمہارے اسے اٹھانے تک فرشتے اس پر اپنے پروں کا سایہ کئے ہوئے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6356

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، كِلَاهُمَا، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، غَيْرَ أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ لَيْسَ فِي حَدِيثِهِ ذِكْرُ الْمَلَائِكَةِ وَبُكَاءُ الْبَاكِيَةِ.
This hadith has been narrated on the authority of Jabir through another chain of transmitters, but with this difference that there is no mention of the Angels and the weeping of a female mourner.
ابن جریج اور معمر دونوں نے محمد بن منکدر سے ، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہی حدیث بیان کی ، مگر ابن جریج کی حدیث میں فرشتوں اور رونے والی کے رونے کا ذکر نہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6357

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ عَدِيٍّ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: جِيءَ بِأَبِي يَوْمَ أُحُدٍ مُجَدَّعًا، فَوُضِعَ بَيْنَ يَدَيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِهِمْ
Jabir reported: My father was brought in a state that his ears had been cut off and (his dead body) was placed before Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), the rest of the hadith is the same.
عبدالکریم نے محمد بن منکدر سے ، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : اُحد کے دن میرے والد کو اس طرح لایاگیا کہ ان کی ناک اور ان ک کان کاٹ دیے گئے تھے ، انھیں لا کررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ر کھ دیا گیا ، پھر ان سب کی حدیث کی طرح بیان کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6358

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عُمَرَ بْنِ سَلِيطٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ كِنَانَةَ بْنِ نُعَيْمٍ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ فِي مَغْزًى لَهُ، فَأَفَاءَ اللهُ عَلَيْهِ، فَقَالَ لِأَصْحَابِهِ: «هَلْ تَفْقِدُونَ مِنْ أَحَدٍ؟» قَالُوا: نَعَمْ، فُلَانًا، وَفُلَانًا، وَفُلَانًا، ثُمَّ قَالَ: «هَلْ تَفْقِدُونَ مِنْ أَحَدٍ؟» قَالُوا: نَعَمْ، فُلَانًا، وَفُلَانًا، وَفُلَانًا، ثُمَّ قَالَ: «هَلْ تَفْقِدُونَ مِنْ أَحَدٍ؟» قَالُوا: لَا، قَالَ: «لَكِنِّي أَفْقِدُ جُلَيْبِيبًا، فَاطْلُبُوهُ» فَطُلِبَ فِي الْقَتْلَى، فَوَجَدُوهُ إِلَى جَنْبِ سَبْعَةٍ قَدْ قَتَلَهُمْ، ثُمَّ قَتَلُوهُ، فَأَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَقَفَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: «قَتَلَ سَبْعَةً، ثُمَّ قَتَلُوهُ هَذَا مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ، هَذَا مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ» قَالَ: فَوَضَعَهُ عَلَى سَاعِدَيْهِ لَيْسَ لَهُ إِلَّا سَاعِدَا النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَحُفِرَ لَهُ وَوُضِعَ فِي قَبْرِهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ غَسْلًا
Abu Barza reported that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was there in a battlefield that Allah conferred upon him the spoils of war. He said to his Companions: Is anyone missing amongst you? They said: So and so and so. He again said: Is there anyone missing amongst you? They said: So and so and so. He then said: Is there anyone missing amongst you? They said: No. Thereupon he (the Holy Prophet) said: But I am missing Julaibib. They (his Companions) searched him amongst those who had been killed and they found him by the side of seven (dead bodies) whom he had killed and he had been killed (by the oppoments). Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came there and stood (by his side) and said: He killed seven (persons). Then (his opponents) killed him. He is mine and I am his. He then placed him upon his hands and there was none else to lift but Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). Then the grave was dug for him and he was placed in the grave and no mention is made of a bath.
حضرت ابو برزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ایک جنگ میں تھے ، اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ( فتح کے ساتھ ) مال غنیمت دیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لوگوں سے فرمایا کہ تم میں سے کوئی غائب تو نہیں ہے؟ لوگوں نے عرض کیا کہ ہاں فلاں فلاں فلاں شخص غائب ہیں ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کوئی اور تو غائب نہیں ہے؟ لوگوں نے کہا کہ فلاں فلاں شخص غائب ہیں ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اور تو کوئی غائب نہیں ہے؟ لوگوں نے عرض کیا کہ کوئی نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں جلیبیب رضی اللہ عنہ کو نہیں دیکھتا ۔ لوگوں نے ان کو مردوں میں ڈھونڈا تو ان کی لاش سات لاشوں کے پاس پائی گئی جن کو سیدنا جلیبیب نے مارا تھا ۔ وہ سات کو مار کر شہید ہو گئے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے اور وہاں کھڑے ہو کر پھر فرمایا کہ اس نے سات آدمیوں کو مارا ، اس کے بعد خود مارا گیا ۔ یہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اپنے دونوں ہاتھوں پر رکھا اور صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ ہی اس کی چارپائی تھے ۔ اس کے بعد قبر کھدوا کر اس میں رکھ دیا ۔ اور راوی نے غسل کا بیان نہیں کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6359

حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ الْأَزْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: قَالَ أَبُو ذَرٍّ: خَرَجْنَا مِنْ قَوْمِنَا غِفَارٍ، وَكَانُوا يُحِلُّونَ الشَّهْرَ الْحَرَامَ، فَخَرَجْتُ أَنَا وَأَخِي أُنَيْسٌ وَأُمُّنَا، فَنَزَلْنَا عَلَى خَالٍ لَنَا، فَأَكْرَمَنَا خَالُنَا وَأَحْسَنَ إِلَيْنَا، فَحَسَدَنَا قَوْمُهُ فَقَالُوا: إِنَّكَ إِذَا خَرَجْتَ عَنْ أَهْلِكَ خَالَفَ إِلَيْهِمْ أُنَيْسٌ، فَجَاءَ خَالُنَا فَنَثَا عَلَيْنَا الَّذِي قِيلَ لَهُ، فَقُلْتُ: أَمَّا مَا مَضَى مِنْ مَعْرُوفِكَ فَقَدْ كَدَّرْتَهُ، وَلَا جِمَاعَ لَكَ فِيمَا بَعْدُ، فَقَرَّبْنَا صِرْمَتَنَا، فَاحْتَمَلْنَا عَلَيْهَا، وَتَغَطَّى خَالُنَا ثَوْبَهُ فَجَعَلَ يَبْكِي، فَانْطَلَقْنَا حَتَّى نَزَلْنَا بِحَضْرَةِ مَكَّةَ، فَنَافَرَ أُنَيْسٌ عَنْ صِرْمَتِنَا وَعَنْ مِثْلِهَا، فَأَتَيَا الْكَاهِنَ، فَخَيَّرَ أُنَيْسًا، فَأَتَانَا أُنَيْسٌ بِصِرْمَتِنَا وَمِثْلِهَا مَعَهَا [ص:1920]. قَالَ: وَقَدْ صَلَّيْتُ، يَا ابْنَ أَخِي قَبْلَ أَنْ أَلْقَى رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثِ سِنِينَ، قُلْتُ: لِمَنْ؟ قَالَ: لِلَّهِ، قُلْتُ: فَأَيْنَ تَوَجَّهُ؟ قَالَ: أَتَوَجَّهُ حَيْثُ يُوَجِّهُنِي رَبِّي، أُصَلِّي عِشَاءً حَتَّى إِذَا كَانَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ أُلْقِيتُ كَأَنِّي خِفَاءٌ، حَتَّى تَعْلُوَنِي الشَّمْسُ. فَقَالَ أُنَيْسٌ: إِنَّ لِي حَاجَةً بِمَكَّةَ فَاكْفِنِي، فَانْطَلَقَ أُنَيْسٌ حَتَّى أَتَى مَكَّةَ، فَرَاثَ عَلَيَّ، ثُمَّ جَاءَ فَقُلْتُ: مَا صَنَعْتَ؟ قَالَ: لَقِيتُ رَجُلًا بِمَكَّةَ عَلَى دِينِكَ، يَزْعُمُ أَنَّ اللهَ أَرْسَلَهُ، قُلْتُ: فَمَا يَقُولُ النَّاسُ؟ قَالَ: يَقُولُونَ: شَاعِرٌ، كَاهِنٌ، سَاحِرٌ، وَكَانَ أُنَيْسٌ أَحَدَ الشُّعَرَاءِ. قَالَ أُنَيْسٌ: لَقَدْ سَمِعْتُ قَوْلَ الْكَهَنَةِ، فَمَا هُوَ بِقَوْلِهِمْ، وَلَقَدْ وَضَعْتُ قَوْلَهُ عَلَى أَقْرَاءِ الشِّعْرِ، فَمَا يَلْتَئِمُ عَلَى لِسَانِ أَحَدٍ بَعْدِي، أَنَّهُ شِعْرٌ، وَاللهِ إِنَّهُ لَصَادِقٌ، وَإِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ. قَالَ: قُلْتُ: فَاكْفِنِي حَتَّى أَذْهَبَ فَأَنْظُرَ، قَالَ فَأَتَيْتُ مَكَّةَ فَتَضَعَّفْتُ رَجُلًا مِنْهُمْ، فَقُلْتُ: أَيْنَ هَذَا الَّذِي تَدْعُونَهُ الصَّابِئَ؟ فَأَشَارَ إِلَيَّ، فَقَالَ: الصَّابِئَ، فَمَالَ عَلَيَّ أَهْلُ الْوَادِي بِكُلٍّ مَدَرَةٍ وَعَظْمٍ، حَتَّى خَرَرْتُ مَغْشِيًّا عَلَيَّ، قَالَ: فَارْتَفَعْتُ حِينَ ارْتَفَعْتُ، كَأَنِّي نُصُبٌ أَحْمَرُ، قَالَ: فَأَتَيْتُ زَمْزَمَ فَغَسَلْتُ عَنِّي الدِّمَاءَ: وَشَرِبْتُ مِنْ مَائِهَا، وَلَقَدْ لَبِثْتُ، يَا ابْنَ أَخِي ثَلَاثِينَ، بَيْنَ لَيْلَةٍ وَيَوْمٍ، مَا كَانَ لِي طَعَامٌ إِلَّا مَاءُ زَمْزَمَ، فَسَمِنْتُ حَتَّى تَكَسَّرَتْ عُكَنُ بَطْنِي، وَمَا وَجَدْتُ عَلَى كَبِدِي سُخْفَةَ جُوعٍ [ص:1921]. قَالَ فَبَيْنَا أَهْلِ مَكَّةَ فِي لَيْلَةٍ قَمْرَاءَ إِضْحِيَانٍ، إِذْ ضُرِبَ عَلَى أَسْمِخَتِهِمْ، فَمَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ أَحَدٌ. وَامْرَأَتَانِ مِنْهُمْ تَدْعُوَانِ إِسَافًا، وَنَائِلَةَ، قَالَ: فَأَتَتَا عَلَيَّ فِي طَوَافِهِمَا فَقُلْتُ: أَنْكِحَا أَحَدَهُمَا الْأُخْرَى، قَالَ: فَمَا تَنَاهَتَا عَنْ قَوْلِهِمَا قَالَ: فَأَتَتَا عَلَيَّ فَقُلْتُ: هَنٌ مِثْلُ الْخَشَبَةِ، غَيْرَ أَنِّي لَا أَكْنِي فَانْطَلَقَتَا تُوَلْوِلَانِ، وَتَقُولَانِ: لَوْ كَانَ هَاهُنَا أَحَدٌ مِنْ أَنْفَارِنَا قَالَ فَاسْتَقْبَلَهُمَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ، وَهُمَا هَابِطَانِ، قَالَ: «مَا لَكُمَا؟» قَالَتَا: الصَّابِئُ بَيْنَ الْكَعْبَةِ وَأَسْتَارِهَا، قَالَ: «مَا قَالَ لَكُمَا؟» قَالَتَا: إِنَّهُ قَالَ لَنَا كَلِمَةً تَمْلَأُ الْفَمَ، وَجَاءَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى اسْتَلَمَ الْحَجَرَ، وَطَافَ بِالْبَيْتِ هُوَ وَصَاحِبُهُ، ثُمَّ صَلَّى فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ - قَالَ أَبُو ذَرٍّ - فَكُنْتُ أَنَا أَوَّلَ مَنْ حَيَّاهُ بِتَحِيَّةِ الْإِسْلَامِ، قَالَ فَقُلْتُ: السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللهِ فَقَالَ: «وَعَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللهِ» ثُمَّ قَالَ «مَنْ أَنْتَ؟» قَالَ قُلْتُ: مِنْ غِفَارٍ، قَالَ: فَأَهْوَى بِيَدِهِ فَوَضَعَ أَصَابِعَهُ عَلَى جَبْهَتِهِ، فَقُلْتُ فِي نَفْسِي: كَرِهَ أَنِ انْتَمَيْتُ إِلَى غِفَارٍ، فَذَهَبْتُ آخُذُ بِيَدِهِ، فَقَدَعَنِي صَاحِبُهُ، وَكَانَ أَعْلَمَ بِهِ مِنِّي، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، ثُمَّ قَالَ: «مَتَى كُنْتَ هَاهُنَا؟» قَالَ قُلْتُ [ص:1922]: قَدْ كُنْتُ هَاهُنَا مُنْذُ ثَلَاثِينَ بَيْنَ لَيْلَةٍ وَيَوْمٍ، قَالَ: «فَمَنْ كَانَ يُطْعِمُكَ؟» قَالَ قُلْتُ: مَا كَانَ لِي طَعَامٌ إِلَّا مَاءُ زَمْزَمَ فَسَمِنْتُ حَتَّى تَكَسَّرَتْ عُكَنُ بَطْنِي، وَمَا أَجِدُ عَلَى كَبِدِي سُخْفَةَ جُوعٍ، قَالَ: «إِنَّهَا مُبَارَكَةٌ، إِنَّهَا طَعَامُ طُعْمٍ» فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: يَا رَسُولَ اللهِ ائْذَنْ لِي فِي طَعَامِهِ اللَّيْلَةَ، فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ، وَانْطَلَقْتُ مَعَهُمَا، فَفَتَحَ أَبُو بَكْرٍ بَابًا، فَجَعَلَ يَقْبِضُ لَنَا مِنْ زَبِيبِ الطَّائِفِ وَكَانَ ذَلِكَ أَوَّلَ طَعَامٍ أَكَلْتُهُ بِهَا، ثُمَّ غَبَرْتُ مَا غَبَرْتُ، ثُمَّ أَتَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «إِنَّهُ قَدْ وُجِّهَتْ لِي أَرْضٌ ذَاتُ نَخْلٍ، لَا أُرَاهَا إِلَّا يَثْرِبَ، فَهَلْ أَنْتَ مُبَلِّغٌ عَنِّي قَوْمَكَ؟ عَسَى اللهُ أَنْ يَنْفَعَهُمْ بِكَ وَيَأْجُرَكَ فِيهِمْ» فَأَتَيْتُ أُنَيْسًا فَقَالَ: مَا صَنَعْتَ؟ قُلْتُ: صَنَعْتُ أَنِّي قَدْ أَسْلَمْتُ وَصَدَّقْتُ، قَالَ: مَا بِي رَغْبَةٌ عَنْ دِينِكَ، فَإِنِّي قَدْ أَسْلَمْتُ وَصَدَّقْتُ، فَأَتَيْنَا أُمَّنَا، فَقَالَتْ: مَا بِي رَغْبَةٌ عَنْ دِينِكُمَا، فَإِنِّي قَدْ أَسْلَمْتُ وَصَدَّقْتُ، فَاحْتَمَلْنَا حَتَّى أَتَيْنَا قَوْمَنَا غِفَارًا، فَأَسْلَمَ نِصْفُهُمْ وَكَانَ يَؤُمُّهُمْ أَيْمَاءُ بْنُ رَحَضَةَ الْغِفَارِيُّ وَكَانَ سَيِّدَهُمْ. وَقَالَ نِصْفُهُمْ: إِذَا قَدِمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ أَسْلَمْنَا، فَقَدِمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، فَأَسْلَمَ نِصْفُهُمُ الْبَاقِي وَجَاءَتْ أَسْلَمُ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ إِخْوَتُنَا، نُسْلِمُ عَلَى الَّذِي أَسْلَمُوا عَلَيْهِ، فَأَسْلَمُوا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «غِفَارُ غَفَرَ اللهُ لَهَا، وَأسْلَمُ سَالَمَهَا اللهُ»،
Abdullah b. Samit reported that Abu Dharr said: We set out from our tribe Ghafir who look upon the prohibited months as permissible months. I and my brother Unais and our mother stayed with our maternal uncle who treated us well. The men of his tribe fell jealous and they said: When you are anay from your house, Unais commits adultery with your wife. Our -naternal uncle came and he accused us of the sin which was conveyed to him. I said: You have undone the good you did to us. We cannot stay with you after this. We came to our camels and loaded (our) luggage. Our maternal uncle began to weep covering himself with (a piece of) cloth. We proceeded on until we encamped by the side of Mecca. Unais cast lot on the camels (we had) and an equal number (above that). They both went to a Kahin and he made Unais win and Unais came with our camels and an equal number along with them. He (Abu Dharr) said: My nephew, I used to observe prayer three years before my meeting with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). I said: For whom did you say prayer? He said: For Allah. I said: To which direction did you turn your face (for observing prayer)? He said: I used to turn my face as Allah has directed me to turn my face. I used to observe the night prayer at the time of the end of night and I fell down in prostration like the mantle until the sun rose over me. Unais said: I have a work in Mecca, so you better stay here. Unais went until he came to Mecca and he came to me late. I said: What did you do? He said: I met a person in Mecca who is on your religion and he claims that verily it is Allah Who has sent him. I said: What do the people say about him? He said: They say that he is a poet or a Kahin or a magician. Unais who was himself one of the poets said. I have heard the words of a Kahin but his words in no way resemble his (words). And 1 also compared his words to the verses of poets but such words cannot be uttered by any poet. By Allah, he is truthful and they are liars. Then I said: you stay here, until I go, so that I should see him. He said: I came to Mecca and I selected an insignificant person from amongst them and said to him: Where is he whom you call as-Sabi? He pointed out towards me saying: He is Sabi. Thereupon the people of the valley attacked me with sods and bows until I fell down unconscious. I stood up after havin. regained my consciousness and I found as if I was a red idol. I came to Zamzarn and washed blood from me and drank water from it and listen, O son of my brother, I stayed there for thirty nights or days and there was no food for me but the water of Zamzarn. And I became so bulky that there appeared wrinkles upon my stomach, and I did not feel any hunger in my stomach. It was during this time that the people of Mecca slept in the moonlit night and none was there to eircumambulate the House but only two women who had been invoking the name of Isafa, and Na'ila (the two idols). They came to me while in their circuit and I said: Marry one with the other, but they did not dissuade from their invoking. They came to me and I said to them: Insert wood (in the idols' private parts). (I said this to them in such plain words) as I could not express in metaphorical terms. These women went away crying and saying: Had there been one amongst our people (he would have taught a lesson to you for the obscene words used for our idols before us). These women met Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and Abu Bakr who had also been coming down the hill. He asked them: What has happened to you? They said: There is Sabi, who has hidden himself between the Ka'ba and its curtain. He said: What did he say to you? They said: He uttered such words before us as we cannot express. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came and he kissed the Black Stone and circumambulated the House along with his Companion and then observed prayer, and when he had finished his prayer, Abu Dharr said: I was the first to greet him with the salutation of peace and uttered (these words) in this way; Allah's Messen- ger, may there be peace upon you, whereupon he said: It may be upon you too and the mercy of Allah. He then said: Who are you? I said: From the tribe of Ghifar. He leaned his hand and placed his finger on his forehead and I said to myself: Perhaps he has not liked it that I belong to the tribe of Ghifar. I attempted to catch hold of his hand but his friend who knew about him more than I dissuaded me f rom doing so. He then lifted his head and said: Since how long have you been here? I said: I have been here for the last thirty nights or days. He said: Who has been feeding you? I said: There has been no food for me but the water of Zamzam. I have grown so bulky that there appear wrinkles upon my stomach and I do not feel any hunger. He said: It is blessed (water) and it also serves as food. Thereupon Abu Bakr said: Allah's Messenger, let me serve as a host to him for tonight, and then Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) proceeded forth and so did Abu Bakr and I went along with them. Abu Bakr opened the door and then he brought for us the raisins of Ta'if and that was the first food which I ate there. Then I stayed as long as I had to stay. I then came to Allah's Messenaer ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and he said: I have been shown the land abound- ing in trees and I think it cannot be but that of Yathrib (that is the old name of Medina). You are a preacher to your people on my behalf. I hope Allah would benefit them through you and He would reward you. I came to Unais and he said: What have you done? I said: I have done that I have embraced Islam and I have testified (to the prophethood of Allah's Messenger). He said: I have no aversion for your religion and I also embrace Islam and testify (to the prophethood of Muhammad). Then both of us came to our mother and she said: I have no aversion for your religion and I also embrace Islam and testify to the prophethood of Muhammad. We then loaded our camels and came to our tribe Ghifir and half of the tribe embraced Islam and their chief was Aimi' b. Rahada Ghifirl and he was their leader and hall of the tribe said: We will embrace Islam when Allah's Messenger (may p,. ace be upon him) would come to Medina, and when Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came to Medina the remaining half also embraced Islam. Then a tribe Aslam came to the Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and said: Allah's Messenger, we also embrace Islam like our brothers who have embraced Islam. And they also embraced Islam. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Allah granted pardon to the tribe of Ghifar and Allah saved (from destruction) the tribe of Aslam.
ہداب بن خالد ازدی نے کہا : ہمیں سلیمان بن مغیرہ نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں حمید بن ہلال نے عبداللہ بن صامت سے خبر دی ، انھوں نے کہا ، کہ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ، میرا بھائی انیس اور ہماری ماں تینوں اپنی قوم غفار میں سے نکلے جو حرام مہینے کو بھی حلال سمجھتے تھے ۔ پس ہم اپنے ایک ماموں کے پاس اترے ۔ اس نے ہماری خاطر کی اور ہمارے ساتھ نیکی کی تو اس کی قوم نے ہم سے حسد کیا اور ( ہمارے ماموں سے ) کہنے لگے کہ جب تو اپنے گھر سے باہر نکلتا ہے تو انیس تیری بی بی کے ساتھ زنا کرتا ہے ۔ وہ ہمارے پاس آیا اور اس نے یہ بات ( حماقت سے ) مشہور کر دی ۔ میں نے کہا کہ تو نے ہمارے ساتھ جو احسان کیا تھا وہ بھی خراب ہو گیا ہے ، اب ہم تیرے ساتھ نہیں رہ سکتے ۔ آخر ہم اپنے اونٹوں کے پاس گئے اور اپنا اسباب لادا اور ہمارے ماموں نے اپنا کپڑا اوڑھ کر رونا شروع کر دیا ۔ ہم چلے ، یہاں تک کہ مکہ کے سامنے اترے ۔ انیس نے ہمارے اونٹوں کے ساتھ اتنے ہی اور کی شرط لگائی ۔ پھر دونوں کاہن کے پاس گئے تو کاہن نے انیس کو کہا کہ یہ بہتر ہے ۔ پس انیس ہمارے پاس سارے اونٹ اور اتنے ہی اور اونٹ لایا ۔ ابوذر نے کہا کہ اے میرے بھائی کے بیٹے! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات سے پہلے تین برس پہلے نماز پڑھی ہے ۔ میں نے کہا کہ کس کے لئے پڑھتے تھے؟ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے لئے ۔ میں نے کہا کہ کدھر منہ کرتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ ادھر منہ کرتا تھا جدھر اللہ تعالیٰ میرا منہ کر دیتا تھا ۔ میں رات کے آخر حصہ میں عشاء کی نماز پڑھتا اور سورج طلوع ہونے تک کمبل کی طرح پڑ رہتا تھا ۔ انیس نے کہا کہ مجھے مکہ میں کام ہے ، تم یہاں رہو میں جاتا ہوں ۔ وہ گیا اور اس نے آنے میں دیر کی ۔ پھر آیا تو میں نے کہا کہ تو نے کیا کیا؟ وہ بولا کہ میں مکہ میں ایک شخص سے ملا جو تیرے دین پر ہے اور وہ کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو بھیجا ہے ۔ میں نے کہا کہ لوگ اسے کیا کہتے ہیں؟ اس نے کہا کہ لوگ اس کو شاعر ، کاہن اور جادوگر کہتے ہیں ۔ اور انیس خود بھی شاعر تھا ۔ اس نے کہا کہ میں نے کاہنوں کی بات سنی ہے لیکن جو کلام یہ شخص پڑھتا ہے وہ کاہنوں کا کلام نہیں ہے اور میں نے اس کا کلام شعر کے تمام بحروں پر رکھا تو وہ کسی کی زبان پر میرے بعد شعر کی طرح نہ جڑے گا ۔ اللہ کی قسم وہ سچا ہے اور لوگ جھوٹے ہیں ۔ میں نے کہا کہ تم یہاں رہو میں اس شخص کو جا کر دیکھتا ہوں ۔ پھر میں مکہ میں آیا تو میں نے ایک ناتواں شخص کو مکہ والوں میں سے چھانٹا ( اس لئے کہ طاقتور شخص شاید مجھے کوئی تکلیف پہنچائے ) ، اور اس سے پوچھا کہ وہ شخص کہاں ہے جس کو تم صابی ( بےدین ) کہتے ہو؟ اس نے میری طرف اشارہ کیا اور کہا کہ یہ صابی ہے ( جب تو صابی کا پوچھتا ہے ) یہ سن کر تمام وادی والوں نے ڈھیلے اور ہڈیاں لے کر مجھ پر حملہ کر دیا ، یہاں تک کہ میں بیہوش ہو کر گر پڑا ۔ جب میں ہوش میں آ کر اٹھا تو کیا دیکھتا ہوں کہ گویا میں لال بت ہوں ( یعنی سر سے پیر تک خون سے سرخ ہوں ) ۔ پھر میں زمزم کے پاس آیا اور میں نے سب خون دھویا اور زمزم کا پانی پیا ۔ پس اے میرے بھتیجے! میں وہاں تیس راتیں یا تیس دن رہا اور میرے پاس سوائے زمزم کے پانی کے کوئی کھانا نہ تھا ( جب بھوک لگتی تو میں اسی کو پیتا ) ۔ پھر میں موٹا ہو گیا یہاں تک کہ میرے پیٹ کی بٹیں ( موٹاپے سے ) جھک گئیں اور میں نے اپنے کلیجہ میں بھوک کی ناتوانی نہیں پائی ۔ ایک بار مکہ والے چاندنی رات میں سو گئے کہ اس وقت بیت اللہ کا طواف کوئی نہ کرتا تھا ، صرف دو عورتیں اساف اور نائلہ کو پکار رہی تھیں ( اساف اور نائلہ مکہ میں دو بت تھے اساف مرد تھا اور نائلہ عورت تھی اور کفار کا یہ اعتقاد تھا کہ ان دونوں نے وہاں زنا کیا تھا ، اس وجہ سے مسخ ہو کر بت ہو گئے تھے ) ، وہ طواف کرتی کرتی میرے سامنے آئیں ۔ میں نے کہا کہ ایک کا نکاح دوسرے سے کر دو ( یعنی اساف کا نائلہ سے ) ۔ یہ سن کر بھی وہ اپنی بات سے باز نہ آئیں ۔ پھر میں نے صاف کہہ دیا کہ ان کے فلاں میں لکڑی ( یعنی یہ فخش اساف اور نائلہ کی پرستش کی وجہ سے ) اور میں نے کنایہ نہ کیا ( یعنی کنایہ اشارہ میں میں نے گالی نہیں دی بلکہ ان مردود عورتوں کو غصہ دلانے کے لئے اساف اور نائلہ کو کھلم کھلا گالی دی ، جو اللہ تعالیٰ کے گھر میں اللہ کو چھوڑ کر اساف اور نائلہ کو پکارتی تھیں ) یہ سن کر وہ دونوں عورتیں چلاتی اور کہتی ہوئی چلیں کہ کاش اس وقت ہمارے لوگوں میں سے کوئی ہوتا ( جو اس شخص کو بے ادبی کی سزا دیتا ) ۔ راہ میں ان عورتوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ ملے اور وہ پہاڑ سے اتر رہے تھے ۔ انہوں نے عورتوں سے پوچھا کہ کیا ہوا؟ وہ بولیں کہ ایک صابی آیا ہے جو کعبہ کے پردوں میں چھپا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس صابی نے کیا کہا؟ وہ بولیں کہ ایسی بات بولا جس سے منہ بھر جاتا ہے ( یعنی اس کو زبان سے نہیں نکال سکتیں ) ۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ، یہاں تک حجراسود کو بوسہ دیا اور اپنے ساتھی کے ساتھ طواف کیا اور نماز پڑھی ۔ جب نماز پڑھ چکے تو سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اول میں نے ہی سلام کی سنت ادا کی اور کہا کہ السلام علیکم یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وعلیک ورحمۃ اللہ ۔ پھر پوچھا کہ تو کون ہے؟ میں نے کہا کہ غفار کا ایک شخص ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ جھکایا اور اپنی انگلیاں پیشانی پر رکھیں ( جیسے کوئی ذکر کرتا ہے ) میں نے اپنے دل میں کہا کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہنا برا معلوم ہوا کہ میں ( قبیلہ ) غفار میں سے ہوں ۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑنے کو لپکا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی ( سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ ) نے جو مجھ سے زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حال جانتے تھے مجھے روکا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا اور فرمایا کہ تو یہاں کب آیا؟ میں نے عرض کیا میں یہاں تیس رات یا دن سے ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تجھے کھانا کون کھلاتا ہے؟ میں نے کہا کہ کھانا وغیرہ کچھ نہیں سوائے زمزم کے پانی کے ۔ پھر میں موٹا ہو گیا یہاں تک کہ میرے پیٹ کے بٹ مڑ گئے اور میں اپنے کلیجہ میں بھوک کی ناتوانی نہیں پاتا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ زمزم کا پانی برکت والا ہے اور وہ کھانا بھی ہے اور کھانے کی طرح پیٹ بھر دیتا ہے ۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! آج کی رات اس کو کھلانے کی اجازت مجھے دیجئے ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چلے اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی میں بھی ان دونوں کے ساتھ چلا ۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ایک دروازہ کھولا اور اس میں سے طائف کی سوکھی ہوئی کشمش نکالیں ، یہ پہلا کھانا تھا جو میں نے مکہ میں کھایا ۔ پھر میں رہا جب تک کہ رہا ، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے ایک کھجور والی زمین دکھلائی گئی ہے میں سمجھتا ہوں کہ وہ زمین یثرب کے سوا کوئی اور نہیں ہے ۔ ( یثرب مدینہ کا نام تھا ) ، پس تو میری طرف سے اپنی قوم کو دین کی دعوت دے ، شاید اللہ تعالیٰ ان کو تیری وجہ سے نفع دے اور تجھے ثواب دے ۔ میں انیس کے پاس آیا تو اس نے پوچھا کہ تو نے کیا کیا؟ میں نے کہا کہ میں اسلام لایا اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی تصدیق کی ۔ وہ بولا کہ تمہارے دین سے مجھے بھی نفرت نہیں ہے میں بھی اسلام لایا اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی تصدیق کی ۔ پھر ہم دونوں اپنی ماں کے پاس آئے وہ بولی کہ مجھے بھی تم دونوں کے دین سے نفرت نہیں ہے میں بھی اسلام لائی اور میں نے تصدیق کی ۔ پھر ہم نے اونٹوں پر اسباب لادا ، یہاں تک کہ ہم اپنی قوم غفار میں پہنچے ۔ آدھی قوم تو مسلمان ہو گئی اور ان کا امام ایماء بن رحضہ غفاری تھا وہ ان کا سردار بھی تھا ۔ اور آدھی قوم نے یہ کہا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائیں گے تو ہم مسلمان ہوں گے ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے اور آدھی قوم جو باقی تھی وہ بھی مسلمان ہو گئی اور ( قبیلہ ) اسلم کے لوگ آئے اور انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! ہم بھی اپنے غفاری بھائیوں کی طرح مسلمان ہوتے ہیں تو وہ بھی مسلمان ہو گئے تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غفار کو اللہ نے بخش دیا اور اسلم کو اللہ تعالیٰ نے بچا دیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6360

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَزَادَ بَعْدَ قَوْلِهِ - قُلْتُ فَاكْفِنِي حَتَّى أَذْهَبَ فَأَنْظُرَ - قَالَ: نَعَمْ، وَكُنْ عَلَى حَذَرٍ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ، فَإِنَّهُمْ قَدْ شَنِفُوا لَهُ وَتَجَهَّمُوا.
This hadlth has been narrated on the authority of Humaid b. Hilal with the same chain of transmitters but with this addition: As I came to Mecca, Unais said: (Well), go but be on your guard against the Meccans for they are his enemies and are annoyed with him.
ہمیں نضر بن شمیل نے خبر دی ، کہا : ہمیں سلیمان بن مغیرہ نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں حمید بن ہلال نے اسی سند کے ساتھ روایت کی اورابو زر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قول : ۔ ۔ ۔ میں نے کہا : اب میری طرف سے تو ( سب کام ) سنبھال تاکہ میں جاؤں اور دیکھوں ۔ کے بعد مزید یہ کہا : اس نے کہا : ہاں اور اہل مکہ سے محتاط رہنا کیونکہہ وہ ان ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) سے نفرت کرنے لگے ہیں اور بُری طرح پیش آتے ہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6361

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: قَالَ أَبُو ذَرٍّ: يَا ابْنَ أَخِي صَلَّيْتُ سَنَتَيْنِ قَبْلَ مَبْعَثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قُلْتُ: فَأَيْنَ كُنْتَ تَوَجَّهُ؟ قَالَ: حَيْثُ وَجَّهَنِيَ اللهُ، وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ: فَتَنَافَرَا إِلَى رَجُلٍ مِنَ الْكُهَّانِ، قَالَ: فَلَمْ يَزَلْ أَخِي، أُنَيْسٌ يَمْدَحُهُ حَتَّى غَلَبَهُ، قَالَ: فَأَخَذْنَا صِرْمَتَهُ فَضَمَمْنَاهَا إِلَى صِرْمَتِنَا، وَقَالَ أَيْضًا فِي حَدِيثِهِ: قَالَ فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَلْفَ الْمَقَامِ، قَالَ فَأَتَيْتُهُ، فَإِنِّي لَأَوَّلُ النَّاسِ حَيَّاهُ بِتَحِيَّةِ الْإِسْلَامِ، قَالَ قُلْتُ: السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ «وَعَلَيْكَ السَّلَامُ. مَنْ أَنْتَ» وَفِي حَدِيثِهِ أَيْضًا: فَقَالَ: «مُنْذُ كَمْ أَنْتَ هَاهُنَا؟» قَالَ قُلْتُ: مُنْذُ خَمْسَ عَشْرَةَ، وَفِيهِ: فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَتْحِفْنِي بِضِيَافَتِهِ اللَّيْلَةَ
Abdullah b. Samit reported that Abu Dharr said: Son of my brother, I used to observe prayer two years before the advent of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). I said: To which direction did you turn your face? He said: To which Allah directed me to turn my face. The rest of the hadith is the same but with this addition that they went to a Kahin and his brother Unais began to praise him until he (in verses declared) him (Unais) as winner (in the contest of poetry), and so we got his camels, mixed them with our camels, and there is in this hadith also these words that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came there and he circumambulated the House and observed two Rak'ahs of prayer behind the Station (of Ibrahim). I came to him and I was the first amongst persons to greet him with Assalam-o-'Alaikum, and I said to Allah's Messenger Let there be peace upon you. And he said: Let there be peace upon you too; who are you? And in the hadith (these words are) also found: Since how long have you been here? And Abu Bakr said: Let him be my guest tonight.
ابن عون نے حمید بن ہلال سے ، انھوں نے عبداللہ بن صامت سے روایت کی ، کہا : حضرت ابوزر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےکہا : بھتیجے!میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے دو سال پہلے نماز پڑھی ہے ، کہا : میں نے پوچھا : آپ کس طرف رخ کیاکرتے تھے؟انھوں نے کہا : جس طرح اللہ تعالیٰ میرا رخ کردیتاتھا؟پھر ( ابن عون نے ) سلیمان بن مغیرہ کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی اور حدیث میں یہ کہا : " ان دونوں کا آپس میں مقابلہ کاہنوں میں سے ایک آدمی کے سامنے ہوا اور میرا بھائی انیس ( اشعار میں مسلسل ) اس ( کاہن ) کی مدح کرتا رہا یہاں تک کہ اس شخص پر غالب آگیا تو ہم نے اس کا گلہ بھی لے لیا اور اسے اپنے گلے میں شامل کرلیا ۔ انھوں نے اپنی حدیث میں یہ بھی کہا : ( ابوزر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے ، بیت اللہ کاطواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعتیں ادا کیں ۔ کہا : تو میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں پہلا شخص ہوں جس نے آپ کو اسلامی طریقے سے سلام کیا ۔ تو کہا : میں نے کہا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ پر سلامتی ہو!آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " اورتم پر بھی سلامتی ہو!تم کون ہو؟اور ان کی حدیث میں یہ بھی ہے : آپ نے پوچھا : " تم کتنے دنوں سے یہاں ہو؟ " کہا : میں نے عرض کی : پندرہ دن سے ، اور اس میں یہ ( بھی ) ہے کہ کہا : ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اس کی آج رات کی میزبانی بطور تحفہ مجھے عطا کردیجئے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6362

وحَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَرْعَرَةَ السَّامِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ - وَتَقَارَبَا فِي سِيَاقِ الْحَدِيثِ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ حَاتِمٍ - قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَمَّا بَلَغَ أَبَا ذَرٍّ مَبْعَثُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ قَالَ لِأَخِيهِ: ارْكَبْ إِلَى هَذَا الْوَادِي، فَاعْلَمْ لِي عِلْمَ هَذَا الرَّجُلِ الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ يَأْتِيهِ الْخَبَرُ مِنَ السَّمَاءِ، فَاسْمَعْ مِنْ قَوْلِهِ ثُمَّ ائْتِنِي، فَانْطَلَقَ الْآخَرُ حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ، وَسَمِعَ مِنْ قَوْلِهِ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى أَبِي ذَرٍّ فَقَالَ: رَأَيْتُهُ يَأْمُرُ بِمَكَارِمِ الْأَخْلَاقِ [ص:1924]، وَكَلَامًا مَا هُوَ بِالشِّعْرِ، فَقَالَ: مَا شَفَيْتَنِي فِيمَا أَرَدْتُ فَتَزَوَّدَ وَحَمَلَ شَنَّةً لَهُ، فِيهَا مَاءٌ حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ، فَأَتَى الْمَسْجِدَ فَالْتَمَسَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يَعْرِفُهُ، وَكَرِهَ أَنْ يَسْأَلَ عَنْهُ، حَتَّى أَدْرَكَهُ - يَعْنِي اللَّيْلَ - فَاضْطَجَعَ، فَرَآهُ عَلِيٌّ فَعَرَفَ أَنَّهُ غَرِيبٌ، فَلَمَّا رَآهُ تَبِعَهُ، فَلَمْ يَسْأَلْ وَاحِدٌ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ عَنْ شَيْءٍ، حَتَّى أَصْبَحَ، ثُمَّ احْتَمَلَ قِرْبَتَهُ وَزَادَهُ إِلَى الْمَسْجِدِ، فَظَلَّ ذَلِكَ الْيَوْمَ، وَلَا يَرَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى أَمْسَى، فَعَادَ إِلَى مَضْجَعِهِ، فَمَرَّ بِهِ عَلِيٌّ، فَقَالَ: مَا آنَ لِلرَّجُلِ أَنْ يَعْلَمَ مَنْزِلَهُ؟ فَأَقَامَهُ، فَذَهَبَ بِهِ مَعَهُ، وَلَا يَسْأَلُ وَاحِدٌ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ عَنْ شَيْءٍ، حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ الثَّالِثِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، فَأَقَامَهُ عَلِيٌّ مَعَهُ، ثُمَّ قَالَ لَهُ: أَلَا تُحَدِّثُنِي؟ مَا الَّذِي أَقْدَمَكَ هَذَا الْبَلَدَ؟ قَالَ: إِنْ أَعْطَيْتَنِي عَهْدًا وَمِيثَاقًا لَتُرْشِدَنِّي، فَعَلْتُ، فَفَعَلَ. فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ: فَإِنَّهُ حَقٌّ وَهُوَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا أَصْبَحْتَ فَاتَّبِعْنِي، فَإِنِّي إِنْ رَأَيْتُ شَيْئًا أَخَافُ عَلَيْكَ، قُمْتُ كَأَنِّي أُرِيقُ الْمَاءَ، فَإِنْ مَضَيْتُ فَاتَّبِعْنِي حَتَّى تَدْخُلَ مَدْخَلِي، فَفَعَلَ، فَانْطَلَقَ يَقْفُوهُ، حَتَّى دَخَلَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَخَلَ مَعَهُ، فَسَمِعَ مِنْ قَوْلِهِ، وَأَسْلَمَ مَكَانَهُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ارْجِعْ إِلَى قَوْمِكَ فَأَخْبِرْهُمْ حَتَّى يَأْتِيَكَ أَمْرِي» فَقَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَصْرُخَنَّ بِهَا بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ فَخَرَجَ حَتَّى أَتَى الْمَسْجِدَ، فَنَادَى بِأَعْلَى صَوْتِهِ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ، وَثَارَ الْقَوْمُ فَضَرَبُوهُ حَتَّى أَضْجَعُوهُ، فَأَتَى الْعَبَّاسُ فَأَكَبَّ عَلَيْهِ، فَقَالَ: وَيْلَكُمْ أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنَّهُ مِنْ غِفَارٍ، وَأَنَّ طَرِيقَ تُجَّارِكُمْ إِلَى الشَّامِ عَلَيْهِمْ، فَأَنْقَذَهُ مِنْهُمْ، ثُمَّ عَادَ مِنَ الْغَدِ بِمِثْلِهَا، وَثَارُوا إِلَيْهِ فَضَرَبُوهُ، فَأَكَبَّ عَلَيْهِ الْعَبَّاسُ فَأَنْقَذَهُ
Ibn `Abbas reported that when Abu Dharr heard of the advent of the Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) in Mecca he said: Brother, ride in this valley and bring information for me about the person who claims that there comes to him information from the Heavens. Listen to his words and then come to me. So he rode on until he came to Mecca and he heard his words (the sacred words of the Holy Prophet) and then came back to Abu Dharr and said: I have seen him exhorting (people) to develop good morals and his expressions can in no way be termed as poetry. He (Abu Dharr) said: I have not been satisfied with it regarding that which I had in my mind (as I sent you). So he took up provisions for the journey and a small water-skin containing water (and set forth) until he came to Mecca. He came to the mosque (Ka`bah) and began to look for Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and he did not recognize him (the Holy Prophet) and he did not even like that he should ask about him from anyone until it was night, and he slept. `Ali saw him and found him to be a stranger. So he went with him. He followed him but one did not make any inquiry from the other about anything until it was morning. He then brought the water and his provisions to the mosque and spent a day there, but he did not see Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) until it was night. He then returned to his bed, and there happened to pass `Ali and he said: This man has not been able to find his destination until this time. He made him stand and he went with him and no one made an inquiry from his companion about anything. And when it was the third day he did the same. `Ali made him stand up and brought him along with him. He said: By Him, besides Whom there is no god, why don't you tell me (the reason) which brought you here to this town? He said: (I shall do this) provided you hold me promise and a covenant that you would guide me aright. He then did that. He (`Ali) said: Verily, he is truthful and he is a Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and when it is morning, follow me and if I would say anything from which I would sense fear about you I would stand (in a manner) as if I was throwing water and if I move on, you then follow me until I get in (some house). He did that and I followed him until he came to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). He entered (the house) of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) along with him and listened to his words and embraced Islam at this very place. Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to him: Go to your people and inform them until my command reaches you. Thereupon he said: By Him in Whose Hand is my life, I shall say to the people of Mecca this thing at the top of my voice. So he set forth until he came to the mosque and then spoke at the top of his voice (saying): I bear testimony to the fact that there is no god but Allah and that Muhammad is the Messenger of Allah. The people attacked him and made him fall down when al-`Abbas came and he leaned over him and said: Woe be upon you, don't you know that he is from amongst the tribe of Ghifar and your trading route to Syria passes through (the settlements of this tribe), and he rescued him. He (Abu Dharr) did the same on the next day and they (the Meccans) again attacked him and al-`Abbas leaned upon him and he rescued him.
ابو جمرہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : کہ جب سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مکہ میں مبعوث ہونے کی خبر پہنچی تو انہوں نے اپنے بھائی سے کہا کہ سوار ہو کر اس وادی کو جا اور اس شخص کو دیکھ کر آ جو کہتا ہے مجھے آسمان سے خبر آتی ہے ، ان کی بات سن پھر میرے پاس آ ۔ وہ روانہ ہوا ، یہاں تک کہ مکہ میں آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام سنا ، پھر سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کے پاس لوٹ کر گیا اور بولا کہ میں نے اس شخص کو دیکھا ، وہ اچھی خصلتوں کا حکم کرتا ہے اور ایک کلام سناتا ہے جو شعر نہیں ہے ۔ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے اس سے تسلی نہیں ہوئی ۔ پھر انہوں نے خود زادراہ لیا اور پانی کی ایک مشک لی یہاں تک کہ مکہ میں آئے اور مسجدالحرام میں داخل ہوئے ۔ وہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ڈھونڈا اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچانتے نہ تھے اور انہوں نے پوچھنا بھی مناسب نہ جانا ، یہاں تک کہ رات ہو گئی اور وہ لیٹ رہے ۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان کو دیکھا اور پہچانا کہ کوئی مسافر ہے پھر ان کے پیچھے گئے لیکن کسی نے دوسرے سے بات نہیں کی یہاں تک کہ صبح ہو گئی ۔ پھر وہ اپنا توشہ اور مشک مسجد میں اٹھا لائے اور سارا دن وہاں رہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شام تک نہ دیکھا ۔ پھر وہ اپنے سونے کی جگہ میں چلے گئے ۔ وہاں سے سیدنا علی رضی اللہ عنہ گزرے اور کہا کہ ابھی وہ وقت نہیں آیا کہ اس شخص کو اپنا ٹھکانہ معلوم ہو ۔ پھر ان کو کھڑا کیا اور ان کو ساتھ لے گئے لیکن کسی نے دوسرے سے بات نہ کی ۔ پھر تیسرے دن بھی ایسا ہی ہوا ۔ اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان کو اپنے ساتھ کھڑا کیا ، پھر کہا کہ تم مجھ سے وہ بات کیوں نہیں کہتے جس کے لئے تم اس شہر میں آئے ہو؟ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر تم مجھ سے عہد اور وعدہ کرتے ہو کہ راہ بتلاؤ گے تو میں بتاتا ہوں ۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے وعدہ کیا تو انہوں نے بتایا ۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وہ شخص سچے ہیں اور وہ بیشک اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں اور تم صبح کو میرے ساتھ چلنا ، اگر میں کوئی خوف کی بات دیکھوں گا جس میں تمہاری جان کا ڈر ہو تو میں کھڑا ہو جاؤں گا جیسے کوئی پانی بہاتا ہے ( یعنی پیشاب کا بہانہ کروں گا ) اور اگر چلا جاؤں تو تم بھی میرے پیچھے پیچھے چلے آنا ۔ جہاں میں گھسوں وہاں تم بھی گھس آنا ۔ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے ایسا ہی کیا اور ان کے پیچھے پیچھے چلے یہاں تک کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے اور سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بھی ان کے ساتھ پہنچے ۔ پھر سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں سنیں اور اسی جگہ مسلمان ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی قوم کے پاس جا اور ان کو دین کی خبر کر یہاں تک کہ میرا حکم تجھے پہنچے ۔ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ میں تو یہ بات ( یعنی دین قبول کرنے کی ) مکہ والوں کو پکار کر سنا دوں گا ۔ پھر سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نکل کر مسجد میں آئے اور چلا کر بولے کہ ”میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں“ ۔ لوگوں نے ان پر حملہ کیا اور ان کو مارتے مارتے لٹا دیا ۔ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ وہاں آئے اور سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ پر جھکے اور لوگوں سے کہا کہ تمہای خرابی ہو ، تم نہیں جانتے کہ یہ شخص ( قوم ) غفار کا ہے اور تمہارا سوداگری کا راستہ شام کی طرف ( قوم ) غفار کے ملک پر سے ہے ( تو وہ تمہاری تجارت بند کر دیں گے ) ۔ پھر سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کو ان لوگوں سے چھڑا لیا ۔ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے دوسرے دن پھر ویسا ہی کیا اور لوگ دوڑے اور مارا اور سیدنا عباس رضی اللہ عنہ آئے اور انہیں چھڑا لیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6363

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، ح وحَدَّثَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَيَانٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ بَيانٍ، قَالَ: سَمِعْتُ قَيْسَ بْنَ أَبِي حَازِمٍ، يَقُولُ: قَالَ جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللهِ «مَا حَجَبَنِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ أَسْلَمْتُ وَلَا رَآنِي إِلَّا ضَحِكَ»
(6050) Jarir b. 'Abdullah said: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) never refused me permission to see him since I embraced Islam and never looked at me but with a smile.
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی اور عبد الحمید بن بیان واسطی نے خالد بن عبد اللہ سے ، انھوں نے بیان سے روایت کی ، کہا : میں نے قیس بن ابی حازم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہو ئے سنا ، حضرت جریر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں نے جب سے اسلام قبول کیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کبھی اپنے حجرے سے باہر نہیں روکا اور آپ نے جب بھی مجھے دیکھا آپ ہنس دیے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6364

وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، وَأَبُو أُسَامَةَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ إِدْرِيسَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ: مَا حَجَبَنِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ أَسْلَمْتُ، وَلَا رَآنِي إِلَّا تَبَسَّمَ فِي وَجْهِي. زَادَ ابْنُ نُمَيْرٍ، فِي حَدِيثِهِ عَنِ ابْنِ إِدْرِيسَ: وَلَقَدْ شَكَوْتُ إِلَيْهِ أَنِّي لَا أَثْبُتُ عَلَى الْخَيْلِ، فَضَرَبَ بِيَدِهِ فِي صَدْرِي وَقَالَ: «اللهُمَّ ثَبِّتْهُ وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا»
Jarir reported: Since I embraced Islam Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) never refused to see me and he did not see me but with a smile on his face. Ibn Numair has made this addition to this hadith which has been reported on the authority of Ibn Idris that he (Jarir) made this complaint to him (to the Holy Prophet): I cannot sit upon the horse with firmness, whereupon he (Allah's Apostle) struck his chest with his hand and prayed: O Allah, make him steadfast and rightly-guided.
بو بکربن ابی شیبہ نے کہا : ہمیں وکیع اور ابو اسامہ نے اسماعیل سے حدیث بیان کی ، نیز ابن نمیر نے کہا : ہمیں عبد اللہ بن ادریس نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں اسماعیل نے قیس سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : جب سے میں اسلام لا یا ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کبھی گھر سے باہر نہیں رو کا اور آپ نے کبھی مجھے نہیں مگر آپ ہمیشہ میرے سامنے مسکرا ئے ہیں ۔ ابن نمیر نے ابن ادریس سے اپنی روایت میں مزید یہ کہا : میں نے آپ سے شکا یت کی کہ میں گھوڑےپر جم کر نہیں بیٹھ سکتا تو آپ نے میرے سینے پر اپنا ہاتھ مارا اور فر ما یا : " اے اللہ!اسے ثبات ( مضبوطی ) عطا کر اور اسے ہدایت پہنچانے والاہدایت پا نے والابنا دے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6365

حَدَّثَنِي عَبْدُ الحَمِيدِ بْنُ بَيَانٍ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ: كَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ بَيْتٌ يُقَالُ لَهُ ذُو الْخَلَصَةِ، وَكَانَ يُقَالُ لَهُ الْكَعْبَةُ الْيَمَانِيَةُ، وَالْكَعْبَةُ الشَّامِيَّةُ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلْ أَنْتَ مُرِيحِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ، وَالْكَعْبَةِ الْيَمَانِيَةِ وَالشَّامِيَّةِ؟» فَنَفَرْتُ إِلَيْهِ فِي مِائَةٍ وَخَمْسِينَ مِنْ أَحْمَسَ، فَكَسَرْنَاهُ وَقَتَلْنَا مَنْ وَجَدْنَا عِنْدَهُ، فَأَتَيْتُهُ فَأَخْبَرْتُهُ، قَالَ: «فَدَعَا لَنَا وَلِأَحْمَسَ»
Jabir reported that there was in pre-Islamic days a temple called Dhu'l- Khalasah and it was called the Yamanite Ka'ba or the northern Ka'ba. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said unto me: Will you rid me of Dhu'l-Khalasah and so I went forth at the head of 350 horsemen of the tribe of Ahmas and we destroyed it and killed whomsoever we found there. Then we came back to him (to the Holy Prophet) and informed him and he blessed us and the tribe of Ahmas.
عبد الحمید بن بیان نے کہا : ہمیں خ رحمۃ اللہ علیہ الد نے بیان سے خبر دی ، انھوں نے قیس سے ، انھوں نے حضرت جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : زمانہ جاہلیت میں ایک عبادت گاہ تھی جس کو ذوالخلصہ کہتے تھے اور اس کو کعبہ یمانیہ اور کعبہ شامیہ بھی کہا جا تا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرما یا : " کیا تم مجھے ذوالخلصہ کعبہ یمانیہ اور کعبہ شامیہ کی اذیت سے راحت دلا ؤ گے؟ " تو میں قبیلہ احمس کے ڈیڑھ سو جوانوں کے ساتھ اس کی طرف گیا ۔ ہم نے اس بت خانے کو تو ڑ دیا اور جن لو گوں کو وہاں پا یا ان سب کو قتل کر دیا پھر میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو خبر سنائی تو آپ نے ہمارے لیے اور ( پورے ) قبیلہ احمس کے لیے دعا فر ما ئی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6366

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ الْبَجَلِيِّ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا جَرِيرُ أَلَا تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ» بَيْتٍ لِخَثْعَمَ كَانَ يُدْعَى كَعْبَةَ الْيَمَانِيَةِ، قَالَ: فَنَفَرْتُ فِي خَمْسِينَ وَمِائَةِ فَارِسٍ، وَكُنْتُ لَا أَثْبُتُ عَلَى الْخَيْلِ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَضَرَبَ يَدَهُ فِي صَدْرِي فَقَالَ: «اللهُمَّ ثَبِّتْهُ، وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا» قَالَ: فَانْطَلَقَ فَحَرَّقَهَا بِالنَّارِ، ثُمَّ بَعَثَ جَرِيرٌ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَجُلًا يُبَشِّرُهُ يُكْنَى أَبَا أَرْطَاةَ مِنَّا، فَأَتَى رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ: مَا جِئْتُكَ حَتَّى تَرَكْنَاهَا كَأَنَّهَا جَمَلٌ أَجْرَبُ، فَبَرَّكَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَلَى خَيْلِ أَحْمَسَ، وَرِجَالِهَا خَمْسَ مَرَّاتٍ.
Jarir b. 'Abdullah al-Bajali said: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to me: Can't on rid me of Dhu'I-Khalasah, the idol-house of Khath'am, and this idol-house was called the Yamanite Ka'ba. So I went along with 150 horsemen and I could not sit with steadfastness upon the horse. I made the mention of it to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and he struck his hand on my chest and said: O Allah, grant him steadfastness and make him the guide of righteousness and the rightly-guided one. So he went away and he set fire to it. Then Jarir sent some person to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) whose Kunya was Abu Arta to give him the happy news about that. He came to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and said: I have not come to you (but with the news) that we have left Dhu'l-Khalasah as a scabed camel. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) blessed the horses of Ahmas and the men of their tribe five times
جریر نے اسماعیل بن ابی خالد سے انھوں نے قیس بن ابی حازم سے ، انھوں نے حضرت جریر بن عبد اللہ بجلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فر ما یا : " جریر!کیا تم مجھے ذوالخلصہ سے راحت نہیں دلا ؤ گے؟ " یہ خثعم کا بت خانہ تھا جسے کعبہ یمانیہ بھی کہا جا تا تھا ۔ حضرت جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : پھر میں ڈیڑھ سو گھڑسوار لے کر اس کی طرف روانہ ہوا اور میں گھوڑے پر جم کر نہیں بیٹھ سکتا تھا ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات عرض کی تو آپ نے میرے سینے پر اپنا مبارک ہاتھ مارا اور دعا فر ما یا : " اے اللہ !اس کو ( گھوڑے پر ) جماد ے اور اسے ہدایت پہنچانے والا ہدایت پانے والا بنادے ۔ " ( قیس بن ابی حازم نے ) کہا؛ پھر وہ روانہ ہو ئے اور اس بت خانے کو آگ لگا کر جلا دیا ، پھر حضرت جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک شخص کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خوشخبری دینے کے لیے روانہ کیا ۔ اس کی کنیت ابوار طاۃ تھی وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے عرض کی ، میں آپ کے پاس اسی وقت حاضر ہوا ہوں جب ہم نے اس ( بت خانے ) کو خارش زدہ اونٹ کی طرح ( دیکھنے میں مکروہ ٹوٹا پھوٹا ) کر چھوڑا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ احمس کے سواروں اور پیا دوں کے لیے پانچ مرتبہ برکت کی دعا فر ما ئی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6367

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ يَعْنِي الْفَزَارِيَّ، ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ كُلُّهُمْ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ فِي حَدِيثِ مَرْوَانَ: فَجَاءَ بَشِيرُ جَرِيرٍ أَبُو أَرْطَاةَ حُصَيْنُ بْنُ رَبِيعَةَ، يُبَشِّرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
This hadith has been narrated on the authority of Ismail with different chains of transmitters and in the hadith transmitted on the authority of Marwan (the words are): A person giving the glad tidings on behalf of Jarir came or Abu Husain b. Rabi`a came in order to give glad tidings to Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ).
وکیع عبد اللہ بن نمیر ، سفیان ، مروان فرازی اور ابو اسامہ سب نے اسماعیل سے اسی سند کے ساتھ روایت کی ، اور مروان کی حدیث میں کہا : تو حضرت جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے خوش خبری دینے والے ابو ارطاۃ حصین بن ربیعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوش خبری دینے والے کے لیے آئے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6368

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ النَّضْرِ قَالَا: حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ بْنُ عُمَرَ الْيَشْكُرِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللهِ بْنَ أَبِي يَزِيدَ، يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَتَى الْخَلَاءَ فَوَضَعْتُ لَهُ وَضُوءًا، فَلَمَّا خَرَجَ قَالَ: «مَنْ وَضَعَ هَذَا؟» - فِي رِوَايَةِ زُهَيْرٍ قَالُوا: وَفِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرٍ - قُلْتُ: ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ: «اللهُمَّ فَقِّهْهُ»
Ibn 'Abbas reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came to privy and I placed for him water for ablution, When he came out he said: Who placed it here? And in a version of Zuhair they (the Companions) said, and in the version of Abu Bakr (the words are): I said: It is Ibn 'Abbas (who has done that), whereupon he (the Holy Prophet) said: May Allah grant him deep understanding of religion.
زہیر بن حرب اور ابو بکر بن نضر نے کہا : ہمیں ہاشم بن قاسم نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ورقا ء بن عمر یشکری نے حدیث سنائی ، انھوں نے کہا : میں نے عبید اللہ بن ابی یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہو ئے سنا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر ( انسانوں سے ) خالی علاقے میں تشریف لے گئے میں نے ( اس دورا ن میں ) آپ کے لیے وضوکا پا نی رکھ دیا ۔ جب آپ آئے تو آپ نے پو چھا : " یہ پانی کس نے رکھا ہے ۔ ؟ ۔ ۔ ۔ زہیر کی روایت میں ہے ۔ لوگوں نے کہا : اور ابوبکر کی روایت میں ہے ۔ میں نے کہا ۔ ۔ ۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ۔ آپ نے فر ما یا : " اے اللہ !اسے دین کا گہرا فہم عطا کر ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6369

حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ، وَخَلَفُ بْنُ هِشَامٍ، وَأَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ، كُلُّهُمْ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: أَبُو الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّ فِي يَدِي قِطْعَةَ إِسْتَبْرَقٍ، وَلَيْسَ مَكَانٌ أُرِيدُ مِنَ الْجَنَّةِ إِلَّا طَارَتْ إِلَيْهِ، قَالَ فَقَصَصْتُهُ عَلَى حَفْصَةَ، فَقَصَّتْهُ حَفْصَةُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَرَى عَبْدَ اللهِ رَجُلًا صَالِحًا»
Ibn 'Umar reported: I saw in a state of sleep as if I have in my hand a piece of silk cloth and there is no place in the Paradise where I intend to reach but that piece of cloth does not fly towards it. I made a mention of it to Hafsa (the sister of Ibn 'Umar) and Hafsa made a mention of it to Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), whereupon Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: I find 'Abdullah b 'Umar a pious person.
نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے ہاتھ میں باریک ریشم کا ایک ٹکڑا ہے اور جنت میں کو ئی بھی جگہ جہاں میں جا نا چاہ رہا ہوں ، وہ مجھے اڑا کر وہاں لے جا تا ہے ۔ کہا : میں نے یہ خواب حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو بتا یا حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " میں عبد اللہ ( ابن عمر ) کو ایک نیک آدمی دیکھتا ہوں ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6370

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ - وَاللَّفْظُ لِعَبْدٍ - قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَ الرَّجُلُ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا رَأَى رُؤْيَا، قَصَّهَا عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَمَنَّيْتُ أَنْ أَرَى رُؤْيَا أَقُصُّهَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَكُنْتُ غُلَامًا شَابًّا عَزَبًا، وَكُنْتُ أَنَامُ فِي الْمَسْجِدِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَأَيْتُ فِي النَّوْمِ كَأَنَّ مَلَكَيْنِ أَخَذَانِي فَذَهَبَا بِي إِلَى النَّارِ، فَإِذَا هِيَ مَطْوِيَّةٌ كَطَيِّ الْبِئْرِ، وَإِذَا لَهَا قَرْنَانِ كَقَرْنَيِ الْبِئْرِ، وَإِذَا فِيهَا نَاسٌ قَدْ عَرَفْتُهُمْ، فَجَعَلْتُ أَقُولُ: أَعُوذُ بِاللهِ مِنَ النَّارِ، أَعُوذُ بِاللهِ مِنَ النَّارِ، أَعُوذُ بِاللهِ مِنَ النَّارِ، قَالَ فَلَقِيَهُمَا مَلَكٌ فَقَالَ لِي: لَمْ تُرَعْ، فَقَصَصْتُهَا عَلَى حَفْصَةَ، فَقَصَّتْهَا حَفْصَةُ، عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نِعْمَ الرَّجُلُ عَبْدُ اللهِ لَوْ كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ» قَالَ سَالِمٌ: فَكَانَ عَبْدُ اللهِ، بَعْدَ ذَلِكَ، لَا يَنَامُ مِنَ اللَّيْلِ إِلَّا قَلِيلًا
Ibn 'Umar reported that when a person saw anything in sleep during the lifetime of Allah's Messenger (may peace he upon him) he narrated it to Allah's Messenger, and I also had a longing that I should also see in a dream something which I should narrate to Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and I was at that time an unmarried young man. I was sleeping in the mosque during the lifetime of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) tl) at I saw in a dream as if two Angels have taken hold of me and they have carried me to the fire, and, lo, it was built like the easing of a well and had two pillars like those of a well; and, lo, there were people in it whom I knew and I cried out: I seek refuge with Allah from Hell-fire; I seek refuge with Allah from Hell-fire. Then another Angel joined the two others, and said unto me: You need not fear I narrated this dream to llafsa and she narrated it to Allah's Messenger, whereupon Allah's Apostle said: Worthy is this man Abdullah, O that he would pray at night, and Silim added that Abdullah afterwards slept only but for a small part of the night.
زہری نے سالم سے ، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں جو شخص کو ئی خواب دیکھتا تو وہ اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیان کرتا ، میری بھی آرزوتھی کہ میں بھی کو ئی خواب دیکھوں اور اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیان کروں ۔ میں ایک غیر شادی شدہ نو جوان تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانےمیں مسجد میں سویا کرتا تھا ، میں نے خواب میں دیکھا کہ جیسے دوفرشتوں نے مجھے پکڑا اور جہنم کی طرف لے گئے ۔ میں نے دیکھا کہ دوزخ کے کنارے پر کنویں کی منڈیر کی طرح تہ در تہ منڈیر بنی ہو ئی ہے اور اس کے دو ستون ہیں جس طرح کنویں کے ستون ہو تے ہیں اور اس کے اندر لو گ ہیں جن کو میں پہچانتا ہوں تو میں نے کہنا شروع کر دیا ۔ میں آگ سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں ، میں آگ سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں آگ سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں ۔ کہا : تو ان دونوں فرشتوں سے ایک اور فرشتہ آکر ملا ، اس نے مجھ سے کہا : تم مت ڈرو ۔ میں نے یہ خواب حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بیان کیا ، حضرت حفصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " عبد اللہ خوب آدمی ہے! اگر یہ رات کو اٹھ کر نماز پڑھا کرے ۔ " سالم نے کہا : اس کے بعد حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رات کو بہت کم سوتے تھے ۔ ( زیادہ وقت نماز پڑھتے تھے ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6371

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ، أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ، خَتَنُ الْفِرْيَابِيِّ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الْفَزَارِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كُنْتُ أَبِيتُ فِي الْمَسْجِدِ، وَلَمْ يَكُنْ لِي أَهْلٌ، فَرَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّمَا انْطُلِقَ بِي إِلَى بِئْرٍ، فَذَكَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَى حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ
Ibn Umar reported: I used to spend nights in the mosque and by that time I had no wife and children. I saw in a dream as if I am being taken to a well. I made a mention of it to Allah's Messenger (may peacebe upon him). The rest of the hadith is the same.
عبید اللہ بن عمر نے نافع سے ، انھوں نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں را ت کو مسجد میں سوتا تھا ( اس وقت ) میرے اہل وعیال نہ تھے میں نے خواب میں دیکھا کہ جیسے مجھے ایک کنویں کی طرف لے جا یا گیا ہے پھر انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی حدیث کےہم معنی بیان کیا جو زہری نے سالم سے اور انھوں نے اپنے والد ( عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6372

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، سَمِعْتُ قَتَادَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَنَسٍ، عَنْ أُمِّ سُلَيْمٍ، أَنَّهَا قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ خَادِمُكَ أَنَسٌ، ادْعُ اللهَ لَهُ، فَقَالَ: «اللهُمَّ أَكْثِرْ مَالَهُ وَوَلَدَهُ، وَبَارِكْ لَهُ فِيمَا أَعْطَيْتَهُ»
Anas reported that Umm Sulaim said (to the Holy Prophet) Allah's Messenger, here is your servant Anas, invoke blessings of Allah upon him. Thereupon he (the Holy Prophet) said: O Allah, make an increase in his wealth, and progeny, and confer blessings upon him in everything Thou hast bestowed upon him.
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے حدیث سنائی ، انھوں نے کہا : میں نے قتادہ سے سنا ، وہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کررہے تھے ، انھوں نے حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !انس آپ کا خادم ہے آپ اس کے لیے اللہ سے دعا کیجئے تو آپ نے کہا : : " اے اللہ !اس کے مال اور اولاد کو زیادہ کر اور اس کو جو کچھ تو نے عطا کیا ہے ، اس میں برکت عطافر ما ! "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6373

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُ: قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ: يَا رَسُولَ اللهِ خَادِمُكَ أَنَسٌ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
Anas reported (that his mother) Umm Sulaim said (to the Holy Prophet) Allah's Messenger, here is your servant Anas. The rest of the hadith is the same.
ابو داود نے کہا : ہمیں شعبہ نے قتادہ سے حدیث بیان کی ، میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہو ئے سنا ، حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کی : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !انس آپ کا خادم ہے ، پھر اسی طرح بیان کیا ( جس طرح پچھلی حدیث میں ہے )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6374

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ مِثْلَ ذَلِكَ
This hadith has been reported on the authority of Anas through another chain of transmitters.
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے ہشام بن زید سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اسی طرح کہتے ہوئے سنا ( جس طرح پچھلی حدیث میں ہے )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6375

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْنَا، وَمَا هُوَ إِلَّا أَنَا وَأُمِّي وَأُمُّ حَرَامٍ، خَالَتِي. فَقَالَتْ أُمِّي: يَا رَسُولَ اللهِ خُوَيْدِمُكَ، ادْعُ اللهَ لَهُ، قَالَ فَدَعَا لِي بِكُلِّ خَيْرٍ، وَكَانَ فِي آخِرِ مَا دَعَا لِي بِهِ أَنْ قَالَ: «اللهُمَّ أَكْثِرْ مَالَهُ وَوَلَدَهُ، وَبَارِكْ لَهُ فِيهِ»
Anas reportedAllah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) visited us and there was none else (in the house) but I, my mother and my mother's sister Umm Haram. My mother said to him: Allah's Messenger, here is a small servant of yours, invoke blessings of Allah upon him. And he invoked blessings for me (that I should be bestowed upon) every good and this was what he (said) at the end of what be supplicated for me: O Allah, make an increase in his wealth, and progeny, and cqnfer blessings (upon him) in (each one) of them.
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لا ئے ، اس وقت گھر میں صرف میں میری والدہ اور میری خالہ ام حرا م رضی اللہ تعالیٰ عنہا تھیں ، میری والدہ نے کہا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! انس آپ کا چھوٹاسا خادم ہے آپ اس کے لیے اللہ سے دعا کیجئے ۔ آپ نے میرے لیے ہر بھلا ئی کی دعا کی ، آپ نے میرے لیے جو دعاکی اس کے آخر میں آپ نے فر ما یا : " اے اللہ !اس کے مال اور اولاد کو زیادہ کر اور اس کو برکت عطافر ما ! "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6376

حَدَّثَنِي أَبُو مَعْنٍ الرَّقَاشِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ، قَالَ: جَاءَتْ بِي أُمِّي أُمُّ أَنَسٍ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ أَزَّرَتْنِي بِنِصْفِ خِمَارِهَا، وَرَدَّتْنِي بِنِصْفِهِ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ، هَذَا أُنَيْسٌ ابْنِي، أَتَيْتُكَ بِهِ يَخْدُمُكَ فَادْعُ اللهَ لَهُ، فَقَالَ: «اللهُمَّ أَكْثِرْ مَالَهُ وَوَلَدَهُ» قَالَ أَنَسٌ: فَوَاللهِ إِنَّ مَالِي لَكَثِيرٌ، وَإِنَّ وَلَدِي وَوَلَدَ وَلَدِي لَيَتَعَادُّونَ عَلَى نَحْوِ الْمِائَةِ، الْيَوْمَ
Anas reported: My mother Umm Anas came to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). And she prepared my lower garment out of the half of her headdress and (with the other half) she covered my upper body and said: Allah's Messenger, here is my son Unais; I have brought him to you for serving you. Invoke blessings of Allah upon him. Thereupon he (the Holy Prophet) said: O Allah, make an increase in his wealth, and progeny. Anas said: By Allah, my fortune is huge and my children, and grand-children are now more than one hundred.
اسحٰق نے کہا : مجھے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث سنائی کہا : میری والدہ ام انس رضی اللہ تعالیٰ عنہا مجھے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں ، انھوں نے اپنی آدھی اوڑھنی سے میری کمر پر چادر باندھ دی تھی اور اوڑھنی میرے شانوں پر ڈال دی تھی ۔ انھوں نے عرض کی : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ انیس ( انس کی تصغیر ) ہے میرا بیٹا ہے ، میں اسے آپ کے پاس لا ئی ہوں تا کہ یہ آپ کی خدمت کرے ، آپ اس کے لیےاللہ سے دعاکریں تو آپ نے فر ما یا : " اے اللہ !اس کے مال اور اولاد کو زیادہ کر ۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اللہ کی قسم!میرا مال بہت زیادہ ہے اور آج میری اولاداور اولاد کی اولاد کی گنتی سو کے لگ بھگ ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6377

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ، عَنِ الْجَعْدِ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمِعَتْ أُمِّي، أُمُّ سُلَيْمٍ صَوْتَهُ، فَقَالَتْ: بِأَبِي وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللهِ أُنَيْسٌ، «فَدَعَا لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثَلَاثَ دَعَوَاتٍ» قَدْ رَأَيْتُ مِنْهَا اثْنَتَيْنِ فِي الدُّنْيَا، وَأَنَا أَرْجُو الثَّالِثَةَ فِي الْآخِرَةِ
Anas b. Malik said: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) passed (by our house) that my mother Umm Sulaim listened to his voice and said: Allah's Messenger, let my father and mother be sacrificed for thee, here is Unais (and requested him to invoke blessings upon me). So Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) invoked three blessings upon me. I have seen (the results) of the two in this very world (in regard to wealth and progeny) and I hope to see (the result) of the third one in the Hereafter.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( ہمارے گھر کے قریب سے ) گزرے میری والدہ ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آپ کی آواز سنی انھوں نے کہا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے ماں باپ آپ پر قربان !یہ انیس ہے اس کے لیے دعا فر مائیے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے تین دعائیں کیں ۔ جن میں سے دو دعاؤں ( کی قبولیت ) کو میں نے دیکھ لیا اور تیسری ( کی قبولیت ) کے متعلق آخرت میں امید رکھتا ہوں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6378

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: أَتَى عَلَيَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا أَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ، قَالَ: فَسَلَّمَ عَلَيْنَا، فَبَعَثَنِي إِلَى حَاجَةٍ، فَأَبْطَأْتُ عَلَى أُمِّي، فَلَمَّا جِئْتُ قَالَتْ: مَا حَبَسَكَ؟ قُلْتُ بَعَثَنِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَةٍ، قَالَتْ: مَا حَاجَتُهُ؟ قُلْتُ: إِنَّهَا سِرٌّ، قَالَتْ: لَا تُحَدِّثَنَّ بِسِرِّ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدًا قَالَ أَنَسٌ: وَاللهِ لَوْ حَدَّثْتُ بِهِ أَحَدًا لَحَدَّثْتُكَ يَا ثَابِتُ
Anas reported: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came to me as I was playing with playmates. He greeted and sent me on an errand and I made delay in going to my mother. When I came to her she said: What detained you? I said: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sent me on an errand. She said: What was the purpose? I said: It is something secret. Therupon she said: Do not then divulge the secret of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) to anyone. Anas said: By Allah, if I were to divulge it to anyone, then, O Thabit, I would have divulged it to you.
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لا ئے اس وقت میں لڑکوں کے ساتھ کھیل رہا تھا کہا : آپ نے ہم سب کو سلام کیا اور مجھے کسی کام کے لیے بھیج دیا تو میں اپنی والد ہ کے پاس تا خیر سے پہنچا ، جب میں آیا تو والدہ نے پو چھا : تمھیں دیر کیوں ہوئی ۔ ؟میں نے کہا : مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کا م سے بھیجا تھا ۔ انھوں نے پو چھا : آپ کا وہ کام کیا تھا؟ میں نے کہا : وہ ایک راز ہے ۔ میری والدہ نے کہا : تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا راز کسی پر افشانہ کرنا ۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اللہ کی قسم! ثابت !اگر میں وہ راز کسی کو بتاتاتو تمہیں ( جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے طلبگار ہو ) ضرور بتا تا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6379

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، حَدَّثَنَا عَارِمُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: «أَسَرَّ إِلَيَّ نَبِيُّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِرًّا، فَمَا أَخْبَرْتُ بِهِ أَحَدًا بَعْدُ، وَلَقَدْ سَأَلَتْنِي عَنْهُ أُمُّ سُلَيْمٍ فَمَا أَخْبَرْتُهَا بِهِ»
Anas b. Malik reported that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) told me something secretly. I informed none about that and Umm Sulaim asked me about it, but I did not tell her even.
معتمر بن سلیمان نے کہا : میں نے اپنے والد سے سنا ، وہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے ۔ ( کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک راز میں مجھے شریک کیا ۔ میں نے اب تک وہ راز کسی کو نہیں بتا یا میری والد ہ حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اس کے متعلق پو چھا ، میں نے وہ راز ان کو بھی نہیں بتا یا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6380

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لِحَيٍّ يَمْشِي، إِنَّهُ فِي الْجَنَّةِ إِلَّا لِعَبْدِ اللهِ بْنِ سَلَامٍ»
Amir b. Sa'd reported that he heard his father (Sa'd b. Abi Waqqas) say: never heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) say unto one living and moving about that he was in Paradise except to 'Abdullah b. Salim.
عامر بن سعد نے کہا : میں نے اپنے والد کو یہ کہتے ہو ئے سنا ، میں نے حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے علاوہ کسی زندہ چلتے پھرتے شخص کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ نہیں سنا ، بلا شبہ وہ جنت میں جا ئے گا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6381

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ، قَالَ: كُنْتُ بِالْمَدِينَةِ فِي نَاسٍ، فِيهِمْ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ رَجُلٌ فِي وَجْهِهِ أَثَرٌ مِنْ خُشُوعٍ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ يَتَجَوَّزُ فِيهِمَا، ثُمَّ خَرَجَ فَاتَّبَعْتُهُ، فَدَخَلَ مَنْزِلَهُ، وَدَخَلْتُ، فَتَحَدَّثْنَا، فَلَمَّا اسْتَأْنَسَ قُلْتُ لَهُ: إِنَّكَ لَمَّا دَخَلْتَ قَبْلُ، قَالَ رَجُلٌ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: سُبْحَانَ اللهِ مَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَقُولَ مَا لَا يَعْلَمُ، وَسَأُحَدِّثُكَ لِمَ ذَاكَ؟ رَأَيْتُ رُؤْيَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَصَصْتُهَا عَلَيْهِ، رَأَيْتُنِي فِي رَوْضَةٍ - ذَكَرَ سَعَتَهَا وَعُشْبَهَا وَخُضْرَتَهَا - وَوَسْطَ الرَّوْضَةِ عَمُودٌ مِنْ حَدِيدٍ، أَسْفَلُهُ فِي الْأَرْضِ، وَأَعْلَاهُ فِي السَّمَاءِ، فِي أَعْلَاهُ عُرْوَةٌ، فَقِيلَ لِي: ارْقَهْ، فَقُلْتُ لَهُ: لَا أَسْتَطِيعُ، فَجَاءَنِي مِنْصَفٌ - قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: وَالْمِنْصَفُ الْخَادِمُ - فَقَالَ بِثِيَابِي مِنْ خَلْفِي - وَصَفَ أَنَّهُ رَفَعَهُ مِنْ خَلْفِهِ بِيَدِهِ - فَرَقِيتُ حَتَّى كُنْتُ فِي أَعْلَى الْعَمُودِ، فَأَخَذْتُ بِالْعُرْوَةِ، فَقِيلَ لِيَ: اسْتَمْسِكْ. فَلَقَدِ اسْتَيْقَظْتُ وَإِنَّهَا لَفِي يَدِي، فَقَصَصْتُهَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «تِلْكَ الرَّوْضَةُ الْإِسْلَامُ، وَذَلِكَ الْعَمُودُ عَمُودُ الْإِسْلَامِ، وَتِلْكَ الْعُرْوَةُ عُرْوَةُ الْوُثْقَى، وَأَنْتَ عَلَى الْإِسْلَامِ حَتَّى تَمُوتَ» قَالَ: وَالرَّجُلُ عَبْدُ اللهِ بْنُ سَلَامٍ
Qais b. 'Ubada reported: I was in the company of some persons, amongst whom some were the Companions of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) in Medina, that there came a person whose face depicted the fear (of Allah). Some people said: He is a person from amongst the people of Paradise; he is a person from amongst the people of Paradise. He observed two short rak'ahs of prayer and then went out. I followed him and he got into his house and I also got in and we began to converse with each other. And when he became familiar (with me) I said to Him: When you entered (the mosque) before (your entrance in the house) a person said so and so (that you are amongst the people of Paradise), whereupon he said: It is not meet for anyone to say anything which he does not know. I shall (now) tell you why they (say) this. I saw a dream during the lifetime of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and narrated it to him. I seemed to be in a garden [he described its vastness, its rich fructification and its verdure]; in the midst of it, there stood an iron pillar, with its base in the earth and its summit in the sky: and upon its summit there was a handhold. It was said to me: Climb up this (pillar). I said to him (visitant in the dream): I am unable to do it. Thereupon a helper came to me, and he (supported) me (by catching hold of my) garment from behind and thus helped me with his hand and so I climbed up till I was at the summit of the pillar, and grasped the handhold. It was said to me: Ho d it tightly. It was at this that I woke up when (the handhold) was in fthe grip) of my hand. I narrated it (the dream) to Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), whereupon he said: That garden implies al-Islam and that pillar implies the pillar of Islam. And that handhold is the firmest faith (as refered to in the Qur'an). And you will remain attached to Islam until you shall die. And that man was 'Abdullah b. Salim.
معاذ بن معاذ نے کہا : ہمیں عبداللہ بن عون نے محمد بن سیرین سے حدیث بیان کی ، انھوں نے قیس بن عباد سے روایت کی ، کہا : میں مدینہ منورہ میں کچھ لوگوں کےساتھ تھا جن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین بھی تھے ، پھر ایک شخص آیا جس کے چہرے پر خشوع کا اثر ( نظر آتا ) تھا ، لوگوں میں سے ایک نے کہا : یہ اہل جنت میں سے ایک آدمی ہے ۔ اس آدمی نے دو رکعت نماز پڑھی جن میں اختصار کیا پھر چلاگیا ۔ میں بھی اس کے پیچھے گیا ، پھر وہ اپنے گھر میں داخل ہوگیا ، میں بھی ( اجازت ) لے کر اندر گیا ، پھر ہم نے آپس میں باتیں کیں ۔ جب وہ کچھ میرے ساتھ مانوس ہوگئے تو میں نے ان سے کہا : جب آپ ( کچھ دیر ) پہلے مسجد میں آئے تھے تو آپ کے متعلق ایک شخص نے اس طرح کہاتھا ۔ انھوں نے کہا : سبحان اللہ!کسی شخص کے لئے مناسب نہیں کہ وہ کوئی بات کہے جس کا اسے پوری طرح علم نہیں اورمیں تمھیں بتاتا ہوں کہ یہ کیونکر ہوا ۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک خواب دیکھا اور وہ خواب آپ کے سامنے بیان کیا ۔ میں نے اپنے آپ کو ایک باغ میں دیکھا ۔ انھوں نے اس باغ کی وسعت ، اس کے پودوں اور اس کی شادابی کے بارے میں بتایا ۔ باغ کے وسط میں لوہے کا ایک ستون تھا ، اس کا نیچے کا حصہ زمین کے اندر تھا اور اسکے اوپر کا حصہ آسمان میں تھا ، اس کے اوپر کی جانب ایک حلقہ تھا ، مجھ سے کہا گیا : اس پرچڑھو ۔ میں نے کہا؛میں اس پر نہیں چڑھ سکتا ، پھر ایک منصف آیا ۔ ابن عون نے کہا : منصف ( سے مراد ) خادم ہےاس نے میرے پیچھے سے میرے کپڑے تھام لیے اور انھوں ( عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے واضح کیا کہ اس نے اپنے ہاتھ سے انھیں پیچھے سےاوپر اٹھایا تو میں اوپر چڑھ گیا یہاں تک کہ میں ستون کی چوٹی پر پہنچ گیا اور حلقے کو پکڑ لیا تو مجھ سےکہا گیا : اس کو مضبوطی سے پکڑ رکھو اور وہ میرے ہاتھ ہی میں تھا کہ میں جاگ گیا ۔ میں نے یہ ( خواب ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" وہ باغ اسلام ہے ۔ اور وہ ستون اسلام کا ستون ہے اور وہ حلقہ ( ایمان کا ) مضبوط حلقہ ہے اور تم موت تک اسلام پر رہو گے ۔ "" ( قیس بن عباد نے ) کہا : اور وہ شخص عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6382

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَبَلَةَ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ، حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، قَالَ: قَالَ قَيْسُ بْنُ عُبَادٍ: كُنْتُ فِي حَلَقَةٍ فِيهَا سَعْدُ بْنُ مَالِكٍ، وَابْنُ عُمَرَ، فَمَرَّ عَبْدُ اللهِ بْنُ سَلَامٍ، فَقَالُوا: هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَقُمْتُ فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّهُمْ قَالُوا كَذَا وَكَذَا، قَالَ: سُبْحَانَ اللهِ مَا كَانَ يَنْبَغِي لَهُمْ أَنْ يَقُولُوا مَا لَيْسَ لَهُمْ بِهِ عِلْمٌ، إِنَّمَا رَأَيْتُ كَأَنَّ عَمُودًا وُضِعَ فِي رَوْضَةٍ خَضْرَاءَ، فَنُصِبَ فِيهَا، وَفِي رَأْسِهَا عُرْوَةٌ، وَفِي أَسْفَلِهَا مِنْصَفٌ - وَالْمِنْصَفُ الْوَصِيفُ - فَقِيلَ لِيَ: ارْقَهْ، فَرَقِيتُ حَتَّى أَخَذْتُ بِالْعُرْوَةِ، فَقَصَصْتُهَا عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَمُوتُ عَبْدُ اللهِ وَهُوَ آخِذٌ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَى»
Qais b. 'Ubaida reported: I was (sitting) in a company in which there were (besides others) Sa'd b. Malik and Ibn 'Umar that 'Abdullah b. Saliim happened to pass (by that side). They (the people sitting in that company) said: He is a person from amongst the dwellers of Paradise. I stood up and said to him: They say such and such (thing about you), whereupon he said: Hallowed be Allah, it is not meet for them to say (anything) of which They have no knowledge. Verily I saw as if a pillar had been raised in a green garden and there had been fixed at its (upper) end a handhold and there was a helper at its base. It was said to me: Climb up. So I climbed up and caught hold of the haildhold. I narrated (the contents of this dream) to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), whereupon he said: 'Abdullah would die in a state that he would be catching hold of the firmest handhold (he would die holding fast to the faith).
قرہ بن خالد نے ہمیں محمد بن سیرین سے حدیث سنائی انھوں نے کہا : قیس بن عباد نے کہا : میں ایک مجلس میں بیٹھا تھا جس میں حضرت سعد بن مالک اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی موجودتھے اتنے میں حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ وہاں سے گزرے تو لو گوں نے کہا : یہ اہل جنت میں سے ایک شخص ہے میں اٹھا اور ان سے کہا : آپ کے متعلق لو گ اس اس طرح کہہ رہے تھے ، انھوں نے کہا : سبحان اللہ !انھیں زیبا نہیں کہ وہ ایسی بات کہیں جس کا انھیں ( پوری طرح ) علم نہ ہو ۔ میں نے ( خواب میں ) دیکھا کہ ایک ستون جو ایک سر سبز باغ کے اندر لا کر اس میں نصب کیا گیا تھا ۔ اس کی چوٹی پر ایک حلقہ تھا اور اس کے نیچے ایک منصف تھا ۔ اور منصف خدمت گا ر ہو تا ہے ۔ مجھ سے کہا : گیا : اس پر چڑھ جاؤ میں اس پر چڑھ گیا یہاں تک کہ حلقے کو پکڑ لیا ، پھر میں نے یہ خواب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیان کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : عبد اللہ کی مو ت آئے گی تو اس نے عروہ ثقیٰ ( ایمان کا مضبوط حلقہ ) تھا م رکھا ہو گا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6383

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، - وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ - حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُسْهِرٍ، عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا فِي حَلَقَةٍ فِي مَسْجِدِ الْمَدِينَةِ، قَالَ: وَفِيهَا شَيْخٌ حَسَنُ الْهَيْئَةِ، وَهُوَ عَبْدُ اللهِ بْنُ سَلَامٍ، قَالَ: فَجَعَلَ يُحَدِّثُهُمْ حَدِيثًا حَسَنًا، قَالَ فَلَمَّا قَامَ قَالَ الْقَوْمُ: مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَلْيَنْظُرْ إِلَى هَذَا، قَالَ فَقُلْتُ: وَاللهِ لَأَتْبَعَنَّهُ فَلَأَعْلَمَنَّ مَكَانَ بَيْتِهِ، قَالَ فَتَبِعْتُهُ، فَانْطَلَقَ حَتَّى كَادَ أَنْ يَخْرُجَ مِنَ الْمَدِينَةِ، ثُمَّ دَخَلَ مَنْزِلَهُ، قَالَ: فَاسْتَأْذَنْتُ عَلَيْهِ فَأَذِنَ لِي، فَقَالَ: مَا حَاجَتُكَ؟ يَا ابْنَ أَخِي قَالَ فَقُلْتُ لَهُ: سَمِعْتُ الْقَوْمَ يَقُولُونَ لَكَ، لَمَّا قُمْتَ: مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَلْيَنْظُرْ إِلَى هَذَا، فَأَعْجَبَنِي أَنْ أَكُونَ مَعَكَ، قَالَ: اللهُ أَعْلَمُ بِأَهْلِ الْجَنَّةِ، وَسَأُحَدِّثُكَ مِمَّ قَالُوا ذَاكَ، إِنِّي بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ، إِذْ أَتَانِي رَجُلٌ فَقَالَ لِي: قُمْ، فَأَخَذَ بِيَدِي فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ، قَالَ: فَإِذَا أَنَا بِجَوَادَّ عَنْ شِمَالِي، قَالَ: فَأَخَذْتُ لِآخُذَ فِيهَا، فَقَالَ لِي لَا تَأْخُذْ فِيهَا فَإِنَّهَا طُرُقُ أَصْحَابِ الشِّمَالِ، قَالَ فَإِذَا جَوَادُّ مَنْهَجٌ عَلَى يَمِينِي، فَقَالَ لِي: خُذْ هَاهُنَا، فَأَتَى بِي جَبَلًا، فَقَالَ لِيَ: اصْعَدْ، قَالَ فَجَعَلْتُ إِذَا أَرَدْتُ أَنْ أَصْعَدَ خَرَرْتُ عَلَى اسْتِي، قَالَ: حَتَّى فَعَلْتُ ذَلِكَ مِرَارًا، قَالَ: ثُمَّ انْطَلَقَ بِي حَتَّى أَتَى بِي عَمُودًا، رَأْسُهُ فِي السَّمَاءِ وَأَسْفَلُهُ فِي الْأَرْضِ، فِي أَعْلَاهُ حَلْقَةٌ، فَقَالَ لِيَ: اصْعَدْ فَوْقَ هَذَا، قَالَ قُلْتُ: كَيْفَ أَصْعَدُ هَذَا؟ وَرَأْسُهُ فِي السَّمَاءِ، قَالَ فَأَخَذَ بِيَدِي فَزَجَلَ بِي، قَالَ فَإِذَا أَنَا مُتَعَلِّقٌ بِالْحَلْقَةِ، قَالَ ثُمَّ ضَرَبَ الْعَمُودَ فَخَرَّ، قَالَ وَبَقِيتُ مُتَعَلِّقًا بِالْحَلْقَةِ حَتَّى أَصْبَحْتُ، قَالَ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَصَصْتُهَا عَلَيْهِ، فَقَالَ: «أَمَّا الطُّرُقُ الَّتِي رَأَيْتَ عَنْ يَسَارِكَ فَهِيَ طُرُقُ أَصْحَابِ الشِّمَالِ، قَالَ وَأَمَّا الطُّرُقُ الَّتِي رَأَيْتَ عَنْ يَمِينِكَ فَهِيَ طُرُقُ أَصْحَابِ الْيَمِينِ، وَأَمَّا الْجَبَلُ فَهُوَ مَنْزِلُ الشُّهَدَاءِ، وَلَنْ تَنَالَهُ، وَأَمَّا الْعَمُودُ فَهُوَ عَمُودُ الْإِسْلَامِ، وَأَمَّا الْعُرْوَةُ فَهِيَ عُرْوَةُ الْإِسْلَامِ وَلَنْ تَزَالَ مُتَمَسِّكًا بِهَا حَتَّى تَمُوتَ»
Kharasha b. Hurr reported: I was sitting in a circle in the mosque of Medina and there was an old man, quite handsome. He was 'Abdullah b. Salim. He was telling good things to them (to the people sitting in that company). As he stood up (to depart) the people said: He who is desirous of looking at a person from amongst the people of Paradise should see him. I said: By Allah, I will follow him, and would try to know his residence. So I followed him and he walked on until he reached the outskirts of Medina. He then entered his house. I sought permission from him to get in, and he granted me the permission, saying: My nephew, what is the need (that has brought you here)? I said to him: As you stood up, I heard people say about you: He who is desirous of seeing a person from among the people of Paradise should look at him. So I became desirous of accompanying you. He ('Abdullah b. Salim) said: It is Allah Who knows best about the people of Paradise. I would, however, narrate to you as to why they said like it. (The story is) that while I was asleep (one night) there came to me a person (in the dream) who asked me to stand up. (So I stood up) and he caught hold of my hand and I walked along with him, and, lo, I found some paths on my left and I was about to set out upon them. Thereupon he said to me Do not set yourself on (them) for these are the paths of the leftists (denizens of Hell-fire). Then there were paths leading to the right side, whereupon he said: Set yourself on these paths. We came across a hill and he said to me: Climb up, and I attempted to climb up that I fell upon my buttocks. I made several attempts (but failed to succeed). He led until he came to a pillar (so high) that its upper end touched the sky and its base was in the earth. And there was a handhold at its upper end. He said to me Climb over it. I said: How can I climb upon it, as its upper end touches the sky? He cought hold of my hand and pushed me up and I found myself suspended with the handhold. He then struck the pillar and it fell down, but I remained attached to that handhold until it was morning (and the dream was thus over). I came to Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and narrated it to him. He said: So far as the paths which you saw on your left are concerned, these are paths of the leftists (denizens of Hell) and the paths which you saw on your right, these are the paths of the rightists (the dwellers of Paradise) and the mountain represents the destination of the martyrs which you would not be able to attain. The pillar implies the pillar of Islam. and so far as the handhold is concerned, it implies the handhold of Islam, and you would hold to it fastly until you would meet death.
خرشہ بن حر سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : میں مدینہ منورہ کی مسجد کے اندر ایک حلقے میں بیٹھا ہوا تھا ، کہا : اس میں خوبصورت ہیت والے ایک حسین وجمیل بزرگ بھی موجود تھے ۔ وہ عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے ، کہا : انھوں نے ان لوگوں کو خوبصورت احادیث سنانی شروع کردیں ، کہا : جب وہ کھڑے ہوئے تو لوگوں نے کہا کہ جس کو ایک جنتی کا دیکھنا اچھا معلوم ہو ، وہ اس کو دیکھے ۔ میں نے ( اپنے دل میں ) کہا کہ اللہ کی قسم میں ان کے ساتھ جاؤں گا اور ان کا گھر دیکھوں گا ۔ پھر میں ان کے پیچھے ہوا ، وہ چلے ، یہاں تک کہ قریب ہوا کہ وہ شہر سے باہر نکل جائیں ، پھر وہ اپنے مکان میں گئے تو میں نے بھی اندر آنے کی اجازت چاہی ۔ انہوں نے اجازت دی ، پھر پوچھا کہ اے میرے بھتیجے! تجھے کیا کام ہے؟ میں نے کہا کہ جب آپ کھڑے ہوئے تو میں نے لوگوں کو سنا کہ جس کو ایک جنتی کا دیکھنا اچھا لگے ، وہ ان کو دیکھے تو مجھے آپ کے ساتھ رہنا اچھا معلوم ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ جنت والوں کو اللہ تعالیٰ جانتا ہے اور میں تجھ سے لوگوں کے یہ کہنے کی وجہ بیان کرتا ہوں ۔ میں ایک دفعہ سو رہا تھا کہ خواب میں ایک شخص آیا اور اس نے کہا کہ کھڑا ہو ۔ پھر اس نے میرا ہاتھ پکڑا ، میں اس کے ساتھ چلا ، مجھے بائیں طرف کچھ راہیں ملیں تو میں نے ان میں جانا چاہا تو وہ بولا کہ ان میں مت جا ، یہ بائیں طرف والوں ( یعنی کافروں ) کی راہیں ہیں ۔ پھر دائیں طرف کی راہیں ملیں تو وہ شخص بولا کہ ان راہوں میں جا ۔ پس وہ مجھے ایک پہاڑ کے پاس لے آیا اور بولا کہ اس پر چڑھ ۔ میں نے اوپر چڑھنا چاہا تو پیٹھ کے بل گرا ۔ کئی بار میں نے چڑھنے کا قصد کیا لیکن ہر بار گرا ۔ پھر وہ مجھے لے چلا ، یہاں تک کہ ایک ستون ملا جس کی چوٹی آسمان میں تھی اور تہہ زمین میں ، اس کے اوپر ایک حلقہ تھا ۔ مجھ سے اس شخص نے کہا کہ اس ستون کے اوپر چڑھ جا ۔ میں نے کہا کہ میں اس پر کیسے چڑھوں کہ اس کا سرا تو آسمان میں ہے ۔ آخر اس شخص نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے اچھال دیا اور میں نے دیکھا کہ میں اس حلقہ کو پکڑے ہوئے لٹک رہا ہوں ۔ پھر اس شخص نے ستون کو مارا تو وہ گر پڑا اور میں صبح تک اسی حلقہ میں لٹکتا رہا ( اس وجہ سے کہ اترنے کا کوئی ذریعہ نہیں رہا ) ۔ کہتے ہیں پس میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر اپنا خواب بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو راہیں تو نے بائیں طرف دیکھیں ، وہ بائیں طرف والوں کی راہیں ہیں اور جو راہیں دائیں طرف دیکھیں ، وہ دائیں طرف والوں کی راہیں ہیں ۔ اور وہ پہاڑ شہیدوں کا مقام ہے ، تو وہاں تک نہ پہنچ سکے گا اور ستون ، اسلام کا ستون ہے اور حلقہ ، اسلام کا حلقہ ہے اور تو مرتے دم تک اسلام پر قائم رہے گا ۔ ( اور جب اسلام پر خاتمہ ہو تو جنت کا یقین ہے ، اس وجہ سے لوگ مجھے جنتی کہتے ہیں )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6384

حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، كُلُّهُمْ عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: عَمْرٌو، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ عُمَرَ، مَرَّ بِحَسَّانَ وَهُوَ يُنْشِدُ الشِّعْرَ فِي الْمَسْجِدِ، فَلَحَظَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: قَدْ كُنْتُ أُنْشِدُ، وَفِيهِ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْكَ، ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، فَقَالَ: أَنْشُدُكَ اللهَ أَسَمِعْتَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «أَجِبْ عَنِّي، اللهُمَّ أَيِّدْهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ»؟ قَالَ: اللهُمَّ نَعَمْ.
Abu Huraira reported that 'Umar happened to pass by Hassan as he was reciting verses in the mosque. He (Hadrat 'Umar) looked towards him (meaningfully), whereupon he (gassin) said: I used to recite (verses) when one better than you (the Holy Prophet) had been present (here). He then looked towards Abu Huraira and said to him: I adjure you by Allah (to tell) if you had not heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: (Hassan), give a reply on my behalf; Allah I help him with Ruh-ul-Qudus. He (Abu Huraira) said: By Allah, it is so (i. e. the Prophet actually said these words).
سفیان بن عیینہ نے زہری سے ، انھوں نے سعید ( بن مسیب ) سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سیدنا حسان رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے اور وہ مسجد میں شعر پڑھ رہے تھے ( معلوم ہوا کہ اشعار جو اسلام کی تعریف اور کافروں کی برائی یا جہاد کی ترغیب میں ہو مسجد میں پڑھنا درست ہے ) ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان کی طرف ( غصہ سے ) دیکھا ۔ سیدنا حسان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں تو مسجد میں ( اس وقت بھی ) شعر پڑھتا تھا جب تم سے بہتر شخص ( یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) موجود تھے ۔ پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرف دیکھا اور کہا کہ میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اے حسان! میری طرف سے جواب دے ، اے اللہ اس کی روح القدس ( جبرائیل علیہ السلام ) سے مدد کر ۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا ہاں میں نے سنا ہے یا اللہ تو جانتا ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6385

حَدَّثَنَاهُ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ حَسَّانَ، قَالَ فِي حَلْقَةٍ فِيهِمْ أَبُو هُرَيْرَةَ: أَنْشُدُكَ اللهَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ أَسَمِعْتَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ
Ibn Musayyib reported that Hassan said to a circle in which there was also Abu Huraira: Abu Huraira, I adjure you by Allah (to tell) whether you-had not heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) saying like this.
معمر نے زہری سے ، انھوں نے ابن مسیب سے روایت کی کہ حضرت حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک حلقے میں کہا جس میں ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ موجود تھے : ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ !میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں ، کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا؟اس کے بعد اس کے مانند یوں بیان کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6386

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَمِعَ حَسَّانَ بْنَ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيَّ، يَسْتَشْهِدُ أَبَا هُرَيْرَةَ أَنْشُدُكَ اللهَ هَلْ سَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «يَا حَسَّانُ أَجِبْ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، اللهُمَّ أَيِّدْهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ» قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: نَعَمْ
Abd al-Rahman reported that he heard Hassin b. Thabit al-Ansari call Abu Huraira to bear witness by saying: I adjure you by Allah if you had not heard Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) saying: Hassin, give a reply on behalf of the Messenger of Allah. O Allah, help him with Ruh-ul-Qudus. Abu Huraira said: Yes, it is so.
زہری نے کہا : مجھے ابو سلمہ بن عبدالرحمان نے بتایا کہ انھوں نے حضرت حسان بن ثابت انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے گواہی طلب کررہے تھے ، ( کہہ رہے تھے : ) میں تمھارے سامنے اللہ کا نام لیتا ہوں! کیاتم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سناتھا ۔ " حسان!اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے جواب دو ۔ اےاللہ!روح القدس کے ذریعے سے اس کی تائید فرما! " ؟ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : ہاں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6387

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيٍّ وَهُوَ ابْنُ ثَابِتٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ لِحَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ: «اهْجُهُمْ، أَوْ هَاجِهِمْ، وَجِبْرِيلُ مَعَكَ»
Al-Bari' b. 'Azib reported: I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Hassan b. Thibit, write satire (against the non-believers) ; Gabriel is with you.
معاذ نے کہا : ہمیں شعبہ نے عدی بن ثابت سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت براء بن عاذب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ فرماتے ہوئے سنا : " ان ( کافروں ) کی ہجو کرو ، یا ( فرمایا : ) ہجو میں ان کا مقابلہ کرو جبرائیل تمھارے ساتھ ہیں ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6388

حَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، ح وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ كُلُّهُمْ، عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ
This hadith has been narrated on the authority of Shu'ba with the same chain of transmitters.
محمد بن جعفر غندر اور عبدا الرحمان ( بن مہدی ) دونوں نے شعبہ سے اسی سندک سا تھ اسی کے مانند روایت کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6389

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ حَسَّانَ بْنَ ثَابِتٍ، كَانَ مِمَّنْ كَثَّرَ عَلَى عَائِشَةَ فَسَبَبْتُهُ فَقَالَتْ: يَا ابْنَ أُخْتِي دَعْهُ «فَإِنَّهُ كَانَ يُنَافِحُ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
Hisham reported on the authority of his father that Hassan b. Thabit talked much about 'A'isha. I scolded him, whereupon she said: My nephew, leave him for he defended Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ).
ابو اسامہ نے ہشام ( بن عروہ ) سے ، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان لوگوں میں سے تھے جنھوں نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے متعلق بہت کچھ کہا تھا ( تہمت لگانے والوں کے ساتھ شامل ہوگئے تھے ) ، میں نے ان کو برا بھلا کہا توحضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا : بھتیجے!ان کو کچھ نہ کہو ، کیونکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے کافروں کو جواب دیتے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6390

حَدَّثَنَاهُ عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ
This hadith has been narrated on the authority of Hishim with the same chain of transmitters.
عبدہ نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6391

حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ وَعِنْدَهَا حَسَّانُ بْنُ ثَابِتٍ يُنْشِدُهَا شِعْرًا يُشَبِّبُ بِأَبْيَاتٍ لَهُ فَقَالَ: حَصَانٌ رَزَانٌ مَا تُزَنُّ بِرِيبَةٍ وَتُصْبِحُ غَرْثَى مِنْ لُحُومِ الْغَوَافِلِ فَقَالَتْ لَهُ عَائِشَةُ: لَكِنَّكَ لَسْتَ كَذَلِكَ، قَالَ مَسْرُوقٌ فَقُلْتُ لَهَا: لِمَ تَأْذَنِينَ لَهُ يَدْخُلُ عَلَيْكِ؟ وَقَدْ قَالَ اللهُ: {وَالَّذِي تَوَلَّى كِبْرَهُ مِنْهُمْ لَهُ عَذَابٌ عَظِيمٌ} [النور: 11] فَقَالَتْ: فَأَيُّ عَذَابٍ أَشَدُّ مِنَ الْعَمَى؟ إِنَّهُ كَانَ يُنَافِحُ أَوْ يُهَاجِي عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
Masruq reported: I visited 'A'isha when Hassin was sitting there and reciting verses from his compilation: She is chaste and prudent. There is no calumny against her and she rises up early in the morning without eating the meat of the un- mindful. 'A'isha said: But you are not so. Masruq said: I said to her: Why do you permit him to visit you, whereas Allah has said: And as for him among them who took upon himself the main part thereof, he shall have a grievous punishment (XXIV. ll)? Thereupon she said: What tornient can be more severe than this that he has become blind? He used to write satire as a rebuttal on behalf of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ).
محمد بن جعفر نے شعبہ سے ، انھوں نے سلیمان سے ، انھوں نے ابو ضحیٰ سے ، انھوں نے مسروق سے روایت کی کہا : کہ میں ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا تو ان کے پاس سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ بیٹھے اپنی غزل میں سے ایک شعر سنا رہے تھے جو چند بیتوں کی انہوں نے کہی تھی ۔ وہ شعر یہ ہے کہ : ”پاک ہیں اور عقل والی ان پہ کچھ تہمت نہیں ۔ صبح کو اٹھتی ہیں بھوکی غافلوں کے گوشت سے“ ( یعنی کسی کی غیبت نہیں کرتیں کیونکہ غیبت کرنا گویا اس کا گوشت کھانا ہے ) ۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے سیدنا حسان رضی اللہ عنہ سے کہا کہ لیکن تو ایسا نہیں ہے ( یعنی تو لوگوں کی غیبت کرتا ہے ) ۔ مسروق نے کہا کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ آپ حسان رضی اللہ عنہ کو اپنے پاس کیوں آنے دیتی ہو حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ان کی شان میں فرمایا ہے کہ ”وہ شخص جس نے ان میں سے بڑی بات ( یعنی ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگانے ) کا بیڑا اٹھایا اس کے واسطے بڑا عذاب ہے ۔ ( حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ ان لوگوں میں شریک تھے جنہوں نے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگائی تھی ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو حد لگائی ) ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اس سے زیادہ عذاب کیا ہو گا کہ وہ نابینا ہو گیا ہے اور کہا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے کافروں کی جوابدہی کرتا تھا یا ہجو کرتا تھا ۔ ( اس لئے اس کو اپنے پاس آنے کی اجازت دیتی ہوں ) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6392

حَدَّثَنَاهُ ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، فِي هَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ قَالَتْ: كَانَ يَذُبُّ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَذْكُرْ حَصَانٌ رَزَانٌ
This hadith has been reported on the authority of Shu'ba with the same chain of transmitters but with a slight variation of wording.
ابن ابی عدی نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اورکہا : حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا : حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے مدافعت کرتے تھے ، انھوں نے ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی مدح والاحصہ ) " وہ پاکیزہ ہیں ، عقل مند ہیں " بیان نہیں کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6393

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّاءَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ حَسَّانُ: يَا رَسُولَ اللهِ، ائْذَنْ لِي فِي أَبِي سُفْيَانَ، قَالَ: «كَيْفَ بِقَرَابَتِي مِنْهُ؟» قَالَ: وَالَّذِي أَكْرَمَكَ لَأَسُلَّنَّكَ مِنْهُمْ كَمَا تُسَلُّ الشَّعْرَةُ مِنَ الْخَمِيرِ، فَقَالَ حَسَّانُ: [البحر الطويل] وَإِنَّ سَنَامَ الْمَجْدِ مِنْ آلِ هَاشِمٍ ... بَنُو بِنْتِ مَخْزُومٍ وَوَالِدُكَ الْعَبْدُ قَصِيدَتَهُ هَذِهِ
A'isha reported that Hassin said: Allah's Messenger, permit me to write satire against Abu Sufyan, whereupon he said: How can it be because I am also related to him? Thereupon he (Hassan) said: By Him Who has honoured you. I shall draw you out from them (their family) just as hair is drawn out from the fermented (flour). Thereupon Hassan said: The dignity and greatness belongs to the tribe of Bint Makhzum from amongst the tribe of Hisham, whereas your father was a slave.
یحییٰ بن زکریا نے ہمیں ہشام بن عروہ سے خبر دی ، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ حضرت حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی : اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم !مجھے ابو سفیان ( مغیرہ بن حارث بن عبدالمطلب ) کی ہجو کرنے کی اجازت دیجئے ، آپ نے فرمایا : "" اس کے ساتھ میری جو قرابت ہے اس کا کیا ہوگا؟ "" حضرت حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےکہا : اس ذات کی قسم جس نے آپ کو عزت عطا فرمائی!میں آپ کو ان میں سے اس طرح باہرنکال لوں گا جس طرح خمیر سے بال کو نکال لیا جاتاہے ، پھر حضرت حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ قصیدہ کہا : اور آل ہاشم میں سے عظمت ومجد کی چوٹی پر وہ ہیں جو بنت مخزوم ( فاطمہ بنت عمرو بن عابد بن عمران بن مخزوم ) کی اولاد ہیں ( ابو طالب ، عبداللہ اور زبیر ) اورتیرا باپ تو غلام ( کنیز کا بیٹا ) تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6394

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، قَالَتْ: اسْتَأْذَنَ حَسَّانُ بْنُ ثَابِتٍ، النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هِجَاءِ الْمُشْرِكِينَ، وَلَمْ يَذْكُرْ أَبَا سُفْيَانَ، وَقَالَ بَدَلَ - الْخَمِيرِ - الْعَجِينِ
Urwa reported on the same chain of transmitters that Hassan b. Thabit sought permission from Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) to satirise against the polytheists, but he did not mention Abu Sufyan. And instead of the word al- Khamir, the word al-'Ajin was used.
عبدہ نے ہشام بن عروہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : حسان بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کی ہجو کرنے کی اجازت مانگی ۔ اور ( عبدہ نے ) ابو سفیان کا ذکر نہیں کیا اور ۔ ۔ ۔ خمیر کے بجائے ۔ گندھا ہوا آٹا کہا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6395

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «اهْجُوا قُرَيْشًا، فَإِنَّهُ أَشَدُّ عَلَيْهَا مِنْ رَشْقٍ بِالنَّبْلِ» فَأَرْسَلَ إِلَى ابْنِ رَوَاحَةَ فَقَالَ: «اهْجُهُمْ» فَهَجَاهُمْ فَلَمْ يُرْضِ، فَأَرْسَلَ إِلَى كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَى حَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ، قَالَ حَسَّانُ: قَدْ آنَ لَكُمْ أَنْ تُرْسِلُوا إِلَى هَذَا الْأَسَدِ الضَّارِبِ بِذَنَبِهِ [ص:1936]، ثُمَّ أَدْلَعَ لِسَانَهُ فَجَعَلَ يُحَرِّكُهُ، فَقَالَ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَأَفْرِيَنَّهُمْ بِلِسَانِي فَرْيَ الْأَدِيمِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَعْجَلْ، فَإِنَّ أَبَا بَكْرٍ أَعْلَمُ قُرَيْشٍ بِأَنْسَابِهَا، وَإِنَّ لِي فِيهِمْ نَسَبًا، حَتَّى يُلَخِّصَ لَكَ نَسَبِي» فَأَتَاهُ حَسَّانُ، ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ قَدْ لَخَّصَ لِي نَسَبَكَ، وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَأَسُلَّنَّكَ مِنْهُمْ كَمَا تُسَلُّ الشَّعْرَةُ مِنَ الْعَجِينِ. قَالَتْ عَائِشَةُ: فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ لِحَسَّانَ: «إِنَّ رُوحَ الْقُدُسِ لَا يَزَالُ يُؤَيِّدُكَ، مَا نَافَحْتَ عَنِ اللهِ وَرَسُولِهِ»، وَقَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «هَجَاهُمْ حَسَّانُ فَشَفَى وَاشْتَفَى» قَالَ حَسَّانُ: [البحر الوافر] هَجَوْتَ مُحَمَّدًا فَأَجَبْتُ عَنْهُ ... وَعِنْدَ اللهِ فِي ذَاكَ الْجَزَاءُ هَجَوْتَ مُحَمَّدًا بَرًّا حَنِيفًا ... رَسُولَ اللهِ شِيمَتُهُ الْوَفَاءُ فَإِنَّ أَبِي وَوَالِدَهُ وَعِرْضِي ... لِعِرْضِ مُحَمَّدٍ مِنْكُمْ وِقَاءُ [ص:1937] ثَكِلْتُ بُنَيَّتِي إِنْ لَمْ تَرَوْهَا ... تُثِيرُ النَّقْعَ مِنْ كَنَفَيْ كَدَاءِ يُبَارِينَ الْأَعِنَّةَ مُصْعِدَاتٍ ... عَلَى أَكْتَافِهَا الْأَسَلُ الظِّمَاءُ تَظَلُّ جِيَادُنَا مُتَمَطِّرَاتٍ ... تُلَطِّمُهُنَّ بِالْخُمُرِ النِّسَاءُ فَإِنْ أَعْرَضْتُمُو عَنَّا اعْتَمَرْنَا ... وَكَانَ الْفَتْحُ وَانْكَشَفَ الْغِطَاءُ وَإِلَّا فَاصْبِرُوا لِضِرَابِ يَوْمٍ ... يُعِزُّ اللهُ فِيهِ مَنْ يَشَاءُ وَقَالَ اللهُ: قَدْ أَرْسَلْتُ عَبْدًا ... يَقُولُ الْحَقَّ لَيْسَ بِهِ خَفَاءُ وَقَالَ اللهُ: قَدْ يَسَّرْتُ جُنْدًا ... هُمُ الْأَنْصَارُ عُرْضَتُهَا اللِّقَاءُ لَنَا فِي كُلِّ يَوْمٍ مِنْ مَعَدٍّ ... سِبَابٌ أَوْ قِتَالٌ أَوْ هِجَاءُ فَمَنْ يَهْجُو رَسُولَ اللهِ مِنْكُمْ ... وَيَمْدَحُهُ وَيَنْصُرُهُ سَوَاءُ وَجِبْرِيلٌ رَسُولُ اللهِ فِينَا ... وَرُوحُ الْقُدُسِ لَيْسَ لَهُ كِفَاءُ
A'isha reported that Allah's Messenger (may peace be uport him) said. Satirise against the (non-believing amongst the) Quraish, for (the satire) is more grievous to them than the hurt of an arrow. So he (the Holy Prophet) sent (someone) to Ibn Rawiha and asked him to satirise against them, and he composed a satire, but it did not appeal to him (to the Holy Prophet). He then sent (someone) to Ka'b b. Malik (to do the same, but what he composed did not appeal to the Holy Prophet). He then sent one to Hassan b. Thabit. As he got into his presence, Hassan said: Now you have called for this lion who strikes (the enemies) with his tail. He then brought out his tongue and began to move it and said: By Him Who has sent you with Truth, I shall tear them with my tongue as the leather is torn. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Don't be hasty; (let) Abu Bakr who has the best know- ledge of the lineage of the Quraish draw a distinction for you in regard to my lineage, as my lineage is thesame as theirs. Hassan then came to him (Abu Bakr) and after making inquiry (in regard to the lineage of the Holy Prophet) came back to him (the holy Prophet) and said: Allah's Messenger, he (Abu Bakr) has drawn a distinction in vour lineage (and that of the Quraish) By Him Who has sent you with Truth, I shall draw out from them (your name) as hair is drawn out from the flour. 'A'isha said: I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying to Hassin: Verily Ruh-ul- Qudus would continue to help you so long as you put up a defence on behalf of Allah and His Messenger. And she said: I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) saying: Hassan satirised against them and gave satisfaction to the (Muslims) and disquieted (the non-Muslims). You satirised Muhammad, but I replied on his behalf, And there is reward with Allah for this. You satirised Muhammad. virtuous, righteous, The Apostle of Allah, whose nature is truthfulness. So verily my father and his father and my honour Are a protection to the honour of Muhammad; May I lose my dear daughter, if you don't see her, Wiping away the dust from the two sides of Kada', They pull at the rein, going upward; On their shoulders are spears thirsting (for the blood of the enemy) ; our steeds are sweating-our women wipe them with their mantles. If you had not interfered with us, we would have performed the 'Umra, And (then) there was the Victory, and the darkness cleared away. Otherwise wait for the fighting on the day in which Allah will honour whom He pleases. And Allah said: I have sent a servant who says the Truth in which there is no ambiguity; And Allah said: I have prepared an army-they are the Ansar whose object is fighting (the enemy), There reaches every day from Ma'add abuse, or fighting or satire; Whoever satirises the Apostle from amongst you, or praises him and helps it is all the same, And Gabriel, the Messenger of Allah is among us, and the Holy Spirit who has no match.
ابو سلمہ بن عبدالرحمان نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ "" قریش کی ہجو کرو کیونکہ ہجو ان کو تیروں کی بوچھاڑ سے زیادہ ناگوار ہے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو سیدنا ابن رواحہ رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا اور فرمایا کہ قریش کی ہجو کرو ۔ انہوں نے ہجو کی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند نہ آئی ۔ پھر سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا ۔ پھر سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا ۔ جب سیدنا حسان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو انہوں نے کہا کہ تم پر وہ وقت آ گیا کہ تم نے اس شیر کو بلا بھیجا جو اپنی دم سے مارتا ہے ( یعنی اپنی زبان سے لوگوں کو قتل کرتا ہے گویا میدان فصاحت اور شعر گوئی کے شیر ہیں ) ۔ پھر اپنی زبان باہر نکالی اور اس کو ہلانے لگے اور عرض کیا کہ قسم اس کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سچا پیغمبر کر کے بھیجا ہے میں کافروں کو اپنی زبان سے اس طرح پھاڑ ڈالوں گا جیسے چمڑے کو پھاڑ ڈالتے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے حسان! جلدی مت کر! کیونکہ ابوبکر رضی اللہ عنہ قریش کے نسب کو بخوبی جانتے ہیں اور میرا بھی نسب قریش ہی ہیں ، تو وہ میرا نسب تجھے علیحدہ کر دیں گے ۔ پھر حسان سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے ، پھر اس کے بعد لوٹے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نسب مجھ سے بیان کر دیا ہے ، قسم اس کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سچا پیغمبر کر کے بھیجا ، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قریش میں سے ایسا نکال لوں گا جیسے بال آٹے میں سے نکال لیا جاتا ہے ۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم حسان سے فرماتے تھے کہ روح القدس ہمیشہ تیری مدد کرتے رہیں گے جب تک تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے جواب دیتا رہے گا ۔ اور ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ حسان نے قریش کی ہجو کی تو مومنوں کے دلوں کو شفاء دی اور کافروں کی عزتوں کو تباہ کر دیا ۔ حسان نے کہا کہ تو نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی برائی کی تو میں نے اس کا جواب دیا اور اللہ تعالیٰ اس کا بدلہ دے گا ۔ تو نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی برائی کی جو نیک اور پرہیزگار ہیں ، اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور وفاداری ان کی خصلت ہے ۔ میرے باپ دادا اور میری آبرو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آبرو بچانے کے لئے قربان ہیں ۔ اگر کداء ( مکہ کے دروازہ پر گھاٹی ) کے دونوں جانب سے غبار اڑتا ہو نہ دیکھو تو میں اپنی جان کو کھوؤں ۔ ایسی اونٹنیاں جو باگوں پر زور کریں گی اور اپنی قوت اور طاقت سے اوپر چڑھتی ہوئیں ، ان کے کندھوں پر وہ برچھے ہیں جو باریک ہیں یا خون کی پیاسی ہیں اور ہمارے گھوڑے دوڑتے ہوئے آئیں گے ، ان کے منہ عورتیں اپنے دوپٹوں سے پونچھتی ہیں ۔ اگر تم ہم سے نہ بولو تو ہم عمرہ کر لیں گے اور فتح ہو جائے گی اور پردہ اٹھ جائے گا ۔ نہیں تو اس دن کی مار کے لئے صبر کرو جس دن اللہ تعالیٰ جس کو چاہے گا عزت دے گا ۔ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں نے ایک لشکر تیار کیا ہے جو انصار کا لشکر ہے ، جس کا کھیل کافروں سے مقابلہ کرنا ہے ۔ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں نے ایک بندہ بھیجا جو سچ کہتا ہے اس کی بات میں کچھ شبہہ نہیں ہے ۔ ہم تو ہر روز ایک نہ ایک تیاری میں ہیں ، گالی گلوچ ہے کافروں سے یا لڑائی ہے یا کافروں کی ہجو ہے ۔ تم میں سے جو کوئی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو کرے اور ان کی تعریف کرے یا مدد کرے وہ سب برابر ہیں ۔ اور ( روح القدس ) جبریل علیہ السلام کو اللہ کی طرف سے ہم میں بھیجاگیا ہے اور روح القدس کا ( کائنات میں ) کوئی مد مقابل نہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6396

حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ الْيَمَامِيُّ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ أَبِي كَثِيرٍ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ: كُنْتُ أَدْعُو أُمِّي إِلَى الْإِسْلَامِ وَهِيَ مُشْرِكَةٌ، فَدَعَوْتُهَا يَوْمًا فَأَسْمَعَتْنِي فِي رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَكْرَهُ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْكِي، قُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ إِنِّي كُنْتُ أَدْعُو أُمِّي إِلَى الْإِسْلَامِ فَتَأْبَى عَلَيَّ، فَدَعَوْتُهَا الْيَوْمَ فَأَسْمَعَتْنِي فِيكَ مَا أَكْرَهُ، فَادْعُ اللهَ أَنْ يَهْدِيَ أُمَّ أَبِي هُرَيْرَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللهُمَّ اهْدِ أُمَّ أَبِي هُرَيْرَةَ» فَخَرَجْتُ مُسْتَبْشِرًا بِدَعْوَةِ نَبِيِّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا جِئْتُ فَصِرْتُ إِلَى الْبَابِ، فَإِذَا هُوَ مُجَافٌ، فَسَمِعَتْ أُمِّي خَشْفَ قَدَمَيَّ، فَقَالَتْ: مَكَانَكَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ وَسَمِعْتُ خَضْخَضَةَ الْمَاءِ، قَالَ: فَاغْتَسَلَتْ وَلَبِسَتْ دِرْعَهَا وَعَجِلَتْ عَنْ خِمَارِهَا، فَفَتَحَتِ الْبَابَ، ثُمَّ قَالَتْ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، قَالَ فَرَجَعْتُ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَيْتُهُ وَأَنَا أَبْكِي مِنَ الْفَرَحِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ أَبْشِرْ قَدِ اسْتَجَابَ اللهُ دَعْوَتَكَ وَهَدَى أُمَّ أَبِي هُرَيْرَةَ، فَحَمِدَ اللهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَقَالَ خَيْرًا، قَالَ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ ادْعُ اللهَ أَنْ يُحَبِّبَنِي أَنَا وَأُمِّي إِلَى عِبَادِهِ الْمُؤْمِنِينَ، وَيُحَبِّبَهُمْ إِلَيْنَا، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللهُمَّ حَبِّبْ عُبَيْدَكَ هَذَا - يَعْنِي أَبَا هُرَيْرَةَ - وَأُمَّهُ إِلَى عِبَادِكَ الْمُؤْمِنِينَ، وَحَبِّبْ إِلَيْهِمِ الْمُؤْمِنِينَ» فَمَا خُلِقَ مُؤْمِنٌ يَسْمَعُ بِي وَلَا يَرَانِي إِلَّا أَحَبَّنِي
Abu Huraira reported: I invited my mother, who was a polytlieist, to Islam. I invited her one day and she said to me something about Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) which I hated. I came to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) weeping and said: Allah's Messenger, I invited my mother to Islam but she did not accept (my invitation). I invited her today but she said to me something which I did not like. (Kindly) supplicate Allah that He may set the mother of Abu Huraira right. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: O Allah, set the mother of Abu Huraira on the right path. I came out quite pleased with the supplication of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and when I came near the door it was closed from within. My mother heard the noise of my footsteps and she said: Abu Huraira, just wait. And I heard the noise of falling of water. She took a bath and put on the shirt and quickly covered her head with a headdress and opened the door and then said: Abu Huraira, I bear witness to the fact that there is no god but Allah and Muhammad is His bondsman and His Messenger. He (Abu Huraira) said: I went back to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and (this time) I was shedding the tears of joy. I said: Allah's Messenger, be happy, for Allah has responded to your supplication and He has set on the right path the mother of Abu Huraira. He (the Holy Prophet) praised Allah, and extolled Him and uttered good words. I said: Allah's Messenger, supplicate to Allah so that He may instill love of mine and that of my mother too in the believing servants and let our hearts be filled with their love, whereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: O Allah, let there be love of these servants of yours, i.e. Abu Huraira and his mother, in the hearts of the believing servants and let their hearts be filled with the love of the believing servants. (Abu Huraira said: This prayer) was so well granted by Allah that no believer was ever born who heard of me and who saw me but did not love me.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : کہ میں اپنی والدہ کو اسلام کی طرف بلاتا تھا اور وہ مشرک تھی ۔ ایک دن میں نے اس کو مسلمان ہونے کو کہا تو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں وہ بات سنائی جو مجھے ناگوار گزری ۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس روتا ہوا آیا اور عرض کیا کہ میں اپنی والدہ کو اسلام کی طرف بلاتا تھا وہ نہ مانتی تھی ، آج اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں مجھے وہ بات سنائی جو مجھے ناگوار ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ وہ ابوہریرہ کی ماں کو ہدایت دیدے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! ابوہریرہ کی ماں کو ہدایت کر دے ۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا سے خوش ہو کر نکلا ۔ جب گھر پر آیا اور دروازہ پر پہنچا تو وہ بند تھا ۔ میری ماں نے میرے پاؤں کی آواز سنی ۔ اور بولی کہ ذرا ٹھہرا رہ ۔ میں نے پانی کے گرنے کی آواز سنی غرض میری ماں نے غسل کیا اور اپنا کرتہ پہن کر جلدی سے اوڑھنی اوڑھی ، پھر دروازہ کھولا اور بولی کہ اے ابوہریرہ! ”میں گواہی دیتی ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے اور میں گواہی دیتی ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں“ ۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خوشی سے روتا ہوا آیا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! خوش ہو جائیے اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا قبول کی اور ابوہریرہ کی ماں کو ہدایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی تعریف اور اس کی صفت کی اور بہتر بات کہی ۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اللہ عزوجل سے دعا کیجئے کہ میری اور میری ماں کی محبت مسلمانوں کے دلوں میں ڈال دے ۔ اور ان کی محبت ہمارے دلوں میں ڈال دے ۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! اپنے بندوں کی یعنی ابوہریرہ اور ان کی ماں کی محبت اپنے مومن بندوں کے دلوں میں ڈال دے اور مومنوں کی محبت ان کے دلوں میں ڈال دے ۔ پھر کوئی مومن ایسا پیدا نہیں ہوا جس نے میرے بارے میں سنایا مجھے دیکھا ہواور میرےساتھ محبت نہ کی ہو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6397

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، جَمِيعًا عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ الْأَعْرَجِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: إِنَّكُمْ تَزْعُمُونَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، يُكْثِرُ الْحَدِيثَ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاللهُ الْمَوْعِدُ، كُنْتُ رَجُلًا مِسْكِينًا، أَخْدُمُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مِلْءِ بَطْنِي، وَكَانَ الْمُهَاجِرُونَ يَشْغَلُهُمُ الصَّفْقُ بِالْأَسْوَاقِ وَكَانَتِ الْأَنْصَارُ يَشْغَلُهُمُ الْقِيَامُ عَلَى أَمْوَالِهِمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ يَبْسُطْ ثَوْبَهُ فَلَنْ يَنْسَى شَيْئًا سَمِعَهُ مِنِّي» فَبَسَطْتُ ثَوْبِي حَتَّى قَضَى حَدِيثَهُ، ثُمَّ ضَمَمْتُهُ إِلَيَّ، فَمَا نَسِيتُ شَيْئًا سَمِعْتُهُ مِنْهُ
Al-A'raj reported that he heard Abu Huraira as saying: You are under the impression that Abu Huraira transmits so many ahadith from Allah's Messenger (may peace up upon him) ; (bear in mind) Allah is the great Reckoner. I was a poor man and I served Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) being satisfied with bare subsistence, whereas the immigrants remained busy with transactions in the bazar; while the Ansar had been engaged in looking after their properties. (He further reported) that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: He who spreads the cloth would not forget anything that he would hear from me. I spread my cloth until he narrated something. I then pressed it against my (chest), so I never forgot anything that I heard from him.
سفیان بن عیینہ نے زہری سے ، انھوں نے اعرج سےروایت کی ، کہا : میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : تم یہ سمجھتے ہو کہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت زیادہ احادیث بیان کرتاہے ، اللہ ہی کے پاس پیشی ہونی ہے ۔ میں ایک مسکین آدمی تھا ، پیٹ بھرجانے پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لگا رہتاتھا ۔ مہاجروں کو بازار میں گہما گہمی مشغول رکھتی تھی اور انصار کو اپنے مال ( مویشی ) وغیرہ کی نگہداشت مشغول رکھتی تھی ، تو ( جب ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کون اپنا کپڑا پھیلائے گا ، پھر جو چیز بھی اس نے مجھ سے سنی اسے ہرگز نہیں بھولے گا ۔ " تو میں نے اپنا کپڑا پھیلا دیا ، یہاں تک کہ آپ نے اپنی بات مکمل کی تو میں نے وہ ( کپڑا سمیٹ کر ) اپنے ساتھ لگا لیا ، پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو کچھ سنا اس میں سے کوئی چیز کبھی نہ بھولا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6398

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ يَحْيَى بْنِ خَالِدٍ، أَخْبَرَنَا مَعْنٌ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، كِلَاهُمَا عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ بِهَذَا الْحَدِيثِ، غَيْرَ أَنَّ مَالِكًا، انْتَهَى حَدِيثُهُ عِنْدَ انْقِضَاءِ قَوْلِ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِي حَدِيثِهِ الرِّوَايَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «مَنْ يَبْسُطْ ثَوْبَهُ» إِلَى آخِرِهِ
This hadith has been transmitted on the authority of Abu Huraira but with the variation that the hadith transmitted on the authority of Malik conclude with the words of Abu Huraira and there is no mention of a transmission of these from Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ): who spreads his cloth, to the end.
مالک بن انس اور معمر نے زہری سے ، انھوں نے اعرج سے اور انھوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ حدیث روایت کی ، مگر مالک کی حدیث ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بات پر ختم ہو گئی ۔ انھوں نے اپنی حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کردہ یہ بات : " کون اپنا کپڑا پھیلا ئےگا : " آخر تک بیان نہیں کی ،
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6399

وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، حَدَّثَهُ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ: أَلَا يُعْجِبُكَ أَبُو هُرَيْرَةَ جَاءَ فَجَلَسَ إِلَى جَنْبِ حُجْرَتِي يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُسْمِعُنِي ذَلِكَ، وَكُنْتُ أُسَبِّحُ، فَقَامَ قَبْلَ أَنْ أَقْضِيَ سُبْحَتِي، وَلَوْ أَدْرَكْتُهُ لَرَدَدْتُ عَلَيْهِ، إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَمْ يَكُنْ يَسْرُدُ الْحَدِيثَ كَسَرْدِكُمْ» قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَقَالَ ابْنُ الْمُسَيِّبِ: إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: يَقُولُونَ: إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَدْ أَكْثَرَ، وَاللهُ الْمَوْعِدُ، وَيَقُولُونَ: مَا بَالُ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ لَا يَتَحَدَّثُونَ مِثْلَ أَحَادِيثِهِ؟ وَسَأُخْبِرُكُمْ عَنْ ذَلِكَ: إِنَّ إِخْوَانِي مِنَ الْأَنْصَارِ كَانَ يَشْغَلُهُمْ عَمَلُ أَرَضِيهِمْ، وَإِنَّ إِخْوَانِي مِنَ الْمُهَاجِرِينَ كَانَ يَشْغَلُهُمُ الصَّفْقُ بِالْأَسْوَاقِ، وَكُنْتُ أَلْزَمُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مِلْءِ بَطْنِي، فَأَشْهَدُ إِذَا غَابُوا، وَأَحْفَظُ إِذَا نَسُوا، وَلَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا: «أَيُّكُمْ يَبْسُطُ ثَوْبَهُ، فَيَأْخُذُ مِنْ حَدِيثِي هَذَا، ثُمَّ يَجْمَعُهُ إِلَى صَدْرِهِ، فَإِنَّهُ لَمْ يَنْسَ شَيْئًا سَمِعَهُ» فَبَسَطْتُ بُرْدَةً عَلَيَّ، حَتَّى فَرَغَ مِنْ حَدِيثِهِ، ثُمَّ جَمَعْتُهَا إِلَى صَدْرِي، فَمَا نَسِيتُ بَعْدَ ذَلِكَ الْيَوْمِ شَيْئًا حَدَّثَنِي بِهِ، وَلَوْلَا آيَتَانِ أَنْزَلَهُمَا اللهُ فِي كِتَابِهِ مَا حَدَّثْتُ شَيْئًا أَبَدًا: {إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنْزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَى} [البقرة: 159] إِلَى آخِرِ الْآيَتَيْنِ
A'isha reported: Don't you feel surprised at Abu Huraira? He came (one day) and sat beside the nook of my apartment and began to narrate (the hadith of Allah's Apostle). I was hearing while I was engaged in extolling Allah (reciting Subhan Allah) constantly. He stood up before I finished my repetition of Subhan Allah. if I were to meet him I would have warned him in stern words that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) did not speak so quickly as you talk.
یو نس نے ابن شہاب سے روایت کی عروہ بن زبیر نے انھیں حدیث بیان کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا : کیا تمھیں ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( ایسا کرتے ہوئے ) اچھے نہیں لگتے کہ وہ آئے میرے حجرے کے ساتھ بیٹھ گئےاور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث بیان کرنے لگے وہ مجھے ( یہ ) احادیث سنا رہے تھے ۔ میں نفل پڑھ رہی تھی تو وہ میرے نوافل ختم کرنے سے پہلے اٹھ گئے ۔ اگر میں ( نوافل ختم کرنے کے بعد ) انھیں مو جو د پا تی تو میں ان کو جواب میں یہ کہتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم لوگوں کی طرح تسلسل سے ایک کے بعد دوسری بات ارشاد نہیں فر ما تےتھے ۔ ابن شہاب نے بیان کیا : حضرت سعید بن مسیب نے روایت کیا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : لو گ کہتے ہیں ۔ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بہت احادیث بیان کرتے ہیں اور پیشی اللہ کے سامنے ہو نی ہے نیز وہ کہتے ہیں ، کیا وجہ ہے کہ مہاجرین اور انصار ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرح احادیث بیان نہیں کرتے ؟ میں تم کو اس کے بارے میں بتا تا ہوں ۔ میرے انصاری بھا ئیوں کو ان کی زمینوں کاکام مشغول رکھتا تھا اور میرے مہاجر بھا ئیوں کو بازار کی خریدو فروخت مصروف رکھتی تھی اور میں پیٹ بھرنے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لگا رہتا تھا ، جب دوسرے لو گ غائب ہو تے تو میں حاضر رہتا تھا اور جن باتوں کو وہ بھول جا تے تھے میں ان کو یا د رکھتا تھا ۔ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" تم میں سے کو ن شخص اپنا کپڑا بچھائے گا ۔ تا کہ میری یہ بات ( حدیث ) سنے پھر اس ( کپڑے ) کو اپنے سینے سے لگا لے تو اس نے جو کچھ سنا ہو گا اس میں سے کو ئی چیز نہیں بھولے گا ۔ "" میں نے ایک چادر جو میرے کندھوں پر تھی پھیلا دی یہاں تک کہ آپ اپنی بات سے فارغ ہوئے تو میں نے اس چادر کو اپنے سینے کے ساتھ اکٹھا کر لیا تو اس دن کے بعد کبھی کو ئی ایسی چیز نہیں بھولا جو آپ نے مجھ سے بیان فر ما ئی ۔ اگر دو آیتیں نہ ہو تیں ، جو اللہ نے اپنی کتاب میں نازل فر ما ئی ہیں تو میں کبھی کوئی چیز بیان نہ کرتا ( وہ آیتیں یہ ہیں ) "" وہ لو گ جو ہماری اتاری ہو ئی کھلی باتوں اور ہدایت کو چھپا تے ہیں ۔ ۔ ۔ دونوں آیتوں کے آخر تک ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6400

وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: إِنَّكُمْ تَقُولُونَ: إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ يُكْثِرُ الْحَدِيثَ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ
This hadith has been transmitted on the authority of Abu Huraira (and the words are): You say that Abu Huraira narrates so many ahadith from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) ; the rest of the hadith is the same.
شعیب نے زہری سے روایت کی ، انھوں نے کہا : مجھے سعید بن مسیب اور ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن نے بتا یا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےکہا : تم لو گ یہ کہتے ہو کہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت احادیث بیان کرتا ہے ۔ آگے ان کی حدیث کی طرح ( بیان کیا ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6401

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ - وَاللَّفْظُ لِعَمْرٍو قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا - سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللهِ بْنُ أَبِي رَافِعٍ، وَهُوَ كَاتِبُ عَلِيٍّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، وَهُوَ يَقُولُ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَالزُّبَيْرَ وَالْمِقْدَادَ فَقَالَ: «ائْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ، فَإِنَّ بِهَا ظَعِينَةً مَعَهَا كِتَابٌ، فَخُذُوهُ مِنْهَا» فَانْطَلَقْنَا تَعَادَى بِنَا خَيْلُنَا، فَإِذَا نَحْنُ بِالْمَرْأَةِ، فَقُلْنَا: أَخْرِجِي الْكِتَابَ، فَقَالَتْ: مَا مَعِي كِتَابٌ، فَقُلْنَا: لَتُخْرِجِنَّ الْكِتَابَ أَوْ لَتُلْقِيَنَّ الثِّيَابَ، فَأَخْرَجَتْهُ مِنْ عِقَاصِهَا، فَأَتَيْنَا بِهِ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا فِيهِ: مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَى نَاسٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ، مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ، يُخْبِرُهُمْ بِبَعْضِ أَمْرِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا حَاطِبُ مَا هَذَا؟» قَالَ: لَا تَعْجَلْ عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللهِ إِنِّي كُنْتُ امْرَأً مُلْصَقًا فِي قُرَيْشٍ - قَالَ سُفْيَانُ: كَانَ حَلِيفًا لَهُمْ، وَلَمْ يَكُنْ مِنْ أَنْفُسِهَا - وَكَانَ مِمَّنْ كَانَ مَعَكَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ لَهُمْ قَرَابَاتٌ يَحْمُونَ بِهَا أَهْلِيهِمْ، فَأَحْبَبْتُ إِذْ فَاتَنِي ذَلِكَ مِنَ النَّسَبِ فِيهِمْ، أَنْ أَتَّخِذَ فِيهِمْ يَدًا يَحْمُونَ بِهَا قَرَابَتِي، وَلَمْ أَفْعَلْهُ كُفْرًا وَلَا ارْتِدَادًا عَنْ دِينِي، وَلَا رِضًا بِالْكُفْرِ بَعْدَ الْإِسْلَامِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَدَقَ» فَقَالَ عُمَرُ: دَعْنِي، يَا رَسُولَ اللهِ أَضْرِبْ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ، فَقَالَ: إِنَّهُ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا، وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ اللهَ اطَّلَعَ عَلَى أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ: اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ، فَقَدْ غَفَرْتُ لَكُمْ فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ} [الممتحنة: 1] وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ أَبِي بَكْرٍ، وَزُهَيْرٍ، ذِكْرُ الْآيَةِ، وَجَعَلَهَا إِسْحَاقُ، فِي رِوَايَتِهِ مِنْ تِلَاوَةِ سُفْيَانَ
Ubaidullah b. Rafi', who was the scribe of 'All, reported: I heard 'Ali (Allah be pleased with him) as saying: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sent me and Zubair and Miqdad saying: Go to the garden of, Khakh [it is a place between Medina and Mecca at a distance of twelve miles from Medina] and there you will find a woman riding a camel. She would be in possession of a letter, which you must get from her. So we rushed on horses and when we met that woman, we asked her to deliver that letter to us. She said: There is no letter with me. We said: Either bring out that letter or we would take off your clothes. She brought out that letter from (the plaited hair of) her head. We delivered that letter to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) in which Hatib b. Abu Balta'a had informed some people amongst the polytheists of Mecca about the affairs of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Hatib, what is this? He said: Allah's messenger, do not be hasty in judging my intention. I was a person attached to the Quraish. Sufyan said: He was their ally but had no relationship with them. (Hatib further said): Those who are with you amongst the emigrants have blood-relationship with them (the Quraish) and thus they would protect their families. I wished that when I had no blood-relationship with them I should find some supporters from (amongst them) who would help my family. I have not done this because of any unbelief or apostasy and I have no liking for the unbelief after I have (accepted) Islam. Thereupon Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: You have told the truth. 'Umar said: Allah's Messenger, permit me to strike the neck of this hypocrite. But he (the Holy Prophet) said: He was a participant in Badr and you little know that Allah revealed about the people of Badr: Do what you like for there is forgiveness for you. And Allah, the Exalted and Glorious, said: O you who believe, do not take My enemy and your enemy for friends (lx. 1). And there is no mention of this verse in the hadith transmitted on the authority of Abu Bakr and Zubair and Ishaq has in his narration made a mention of the recitation of this verse by Sufyan.
ابو بکر بن ابی شیبہ ، عمرو ناقد ، زہیر بن حرب ، اسحاق بن ابراہیم اور ابن ابی عمر نے ہمیں حدیث بیان کی ، الفاظ عمرو کے ہیں ۔ اسحاق نے کہا : ہمیں خبر دی ، دوسروں نے کہا : ہمیں سفیان بن عیینہ نے عمرو ( بن دینار ) سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حسن بن محمد سے روایت کی ، انھوں نے کہا : مجھے عبیداللہ بن ابی رافع نے جو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کاتب تھے ، خبر دی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا : کہ ہمیں یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ، سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ اور سیدنا مقداد رضی اللہ عنہ کو روضہ خاخ مقام پر بھیجا اور فرمایا کہ جاؤ اور وہاں تمہیں ایک عورت اونٹ پر سوار ملے گی ، اس کے پاس ایک خط ہے وہ اس سے لے کر آؤ ۔ ہم گھوڑے دوڑاتے ہوئے چلے اچانک وہ عورت ہمیں ملی تو ہم نے اس سے کہا کہ خط نکال ۔ وہ بولی کہ میرے پاس تو کوئی خط نہیں ہے ۔ ہم نے کہا کہ خط نکال یا اپنے کپڑے اتار ۔ پس اس نے وہ خط اپنے جوڑے سے نکالا ۔ ہم وہ خط رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آئے ، اس میں لکھا تھا حاطب بن ابی بلتعہ کی طرف سے مکہ کے بعض مشرکین کے نام ( اور اس میں ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض باتوں کا ذکر تھا ( ایک روایت میں ہے کہ حاطب نے اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تیاری اور فوج کی آمادگی اور مکہ کی روانگی سے کافروں کو مطلع کیا تھا ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے حاطب! تو نے یہ کیا کیا؟ وہ بولے کہ یا رسول اللہ! آپ جلدی نہ فرمائیے ۔ میں قریش سے ملا ہوا ایک شخص تھا یعنی ان کا حلیف تھا اور قریش میں سے نہ تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مہاجرین جو ہیں ان کے رشتہ دار قریش میں بہت ہیں جن کی وجہ سے ان کے گھربار کا بچاؤ ہوتا ہے تو میں نے یہ چاہا کہ میرا ناتا تو قریش سے نہیں ہے ، میں بھی ان کا کوئی کام ایسا کر دوں جس سے میرے اہل و عیال والوں کا بچاؤ کریں گے اور میں نے یہ کام اس وجہ سے نہیں کیا کہ میں کافر ہو گیا ہوں یا مرتد ہو گیا ہوں اور نہ مسلمان ہونے کے بعد کفر سے خوش ہو کر کیا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حاطب نے سچ کہا ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہ کہ یا رسول اللہ! آپ چھوڑئیے میں اس منافق کی گردن ماروں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو بدر کی لڑائی میں شریک تھا اور تو نہیں جانتا کہ اللہ تعالیٰ نے بدر والوں کو جھانکا اور فرمایا کہ تم جو اعمال چاہو کرو ( بشرطیکہ کفر تک نہ پہنچیں ) میں نے تمہیں بخش دیا ۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری کہ ”اے ایمان والو! میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست مت بناؤ“ ۔ ( سورۃ : الممتحنہ : 1 ) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6402

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ إِدْرِيسَ، ح وَحَدَّثَنَا رِفَاعَةُ بْنُ الْهَيْثَمِ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللهِ، كُلُّهُمْ عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبَا مَرْثَدٍ الْغَنَوِيَّ، وَالزُّبَيْرَ بْنَ الْعَوَّامِ، وَكُلُّنَا فَارِسٌ فَقَالَ: «انْطَلِقُوا حَتَّى تَأْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ، فَإِنَّ بِهَا امْرَأَةً مِنَ الْمُشْرِكِينَ مَعَهَا كِتَابٌ مِنْ حَاطِبٍ إِلَى الْمُشْرِكِينَ» فَذَكَرَ بِمَعْنَى حَدِيثِ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَلِيٍّ
Ali reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sent me and Abu Marthad al-Ghitnavi and Zubair b. 'Awwam and we were all riders, and he said: Ride on until you reach the garden of Khakh for there is a woman amongst the polytheists and there is a letter with her sent by Hatib to the polytheists; the rest of the hadith is the same.
ابو عبد الرحمٰن سلمی نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ، حضرت ابو مرثد غنوی اور زبیر بن عوام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو روانہ کیا ہم سب گھوڑوں پر سوار تھے آپ نے فر ما یا : " تم خاخ کے باغ کی طرف روانہ ہو جاؤ ، وہاں ایک مشرک عورت ہو گئی ، اس کے پاس مشرکین کے نام حاطب کا ایک خط ہو گا ۔ " آگے عبید اللہ بن ابی رافع کی حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث کے ہم معنی بیان کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6403

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ عَبْدًا لِحَاطِبٍ جَاءَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْكُو حَاطِبًا فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ لَيَدْخُلَنَّ حَاطِبٌ النَّارَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَذَبْتَ لَا يَدْخُلُهَا، فَإِنَّهُ شَهِدَ بَدْرًا وَالْحُدَيْبِيَةَ»
Jabir reported that a slave of Hatib came to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) complaining against Hatib and said: Hatib will definitely go to Hell. (But) Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: You tell a lie; he would not get into that for he had taken part in Badr and in (the expedition of) Hudaibiya.
حضرت جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت حاطب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ایک غلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور حضرت حاطب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ( کسی بات کی ) شکایت کرتے ہو ئے کہا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !حاطب ضرور دوزخ میں جا ئے گا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " تم جھوٹ کہتے ہو ۔ وہ دوزخ میں داخل نہیں ہو گا ۔ کیونکہ وہ بدر اور حدیبیہ میں شر یک ہوا ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6404

حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، يَقُولُ: أَخْبَرَتْنِي أُمُّ مُبَشِّرٍ، أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ عِنْدَ حَفْصَةَ: «لَا يَدْخُلُ النَّارَ، إِنْ شَاءَ اللهُ، مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَةِ أَحَدٌ، الَّذِينَ بَايَعُوا تَحْتَهَا» قَالَتْ: بَلَى، يَا رَسُولَ اللهِ فَانْتَهَرَهَا، فَقَالَتْ حَفْصَةُ: {وَإِنْ مِنْكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا} [مريم: 71] فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ قَالَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: {ثُمَّ نُنَجِّي الَّذِينَ اتَّقَوْا وَنَذَرُ الظَّالِمِينَ فِيهَا جِثِيًّا} [مريم: 72]
Umm Mubashshir reported that she heard Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying in presence of Hafsa: God willing, the people of the Tree would never enter the fire of Hell one amongst those who owed allegiance under that. She said: Allah's Messenger, why not? He scolded her. Hafsa said: And there is none amongst you but shall have to pass over that (narrow Bridge). Thereupon Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Allah, the Exalted and Glorious, has said: We would rescue those persons who are God-conscious and we would leave the tyrants to their fate there (xix. 72).
ابو زبیر نے خبر دی کہا : انھوں نے جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہہ رہے تھے ۔ مجھےام مبشر رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے خبر دی کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں یہ فرما تے ہو ئے سنا ، " ان شاء اللہ اصحاب شجرہ ( درخت والوں ) میں سے کو ئی ایک بھی جس نے اس کے نیچے بیعت کی تھی جہنم میں داخل نہ ہو گا ۔ وہ ( حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) کہنے لگیں ۔ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیوں نہیں ! ( داخل تو ہوں گے ۔ ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں جھڑک دیا تو حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آیت پڑھی : " تم میں سے کو ئی نہیں مگر اس پر وارد ہو نے والاہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " ( اس کے بعد ) اللہ تعا لیٰ نے یہ ( بھی ) فرمایا ہے ۔ پھر ہم تقویٰ اختیار کرنے والوں کو ( جہنم میں گرنے سے ) بچا لیں گے اور ظالموں کو اسی میں گھٹنوں کے بل پڑا رہنے دیں گے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6405

حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْأَشْعَرِيُّ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، جَمِيعًا، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، قَالَ أَبُو عَامِرٍ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا بُرَيْدٌ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ نَازِلٌ بِالْجِعْرَانَةِ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ، وَمَعَهُ بِلَالٌ، فَأَتَى رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَجُلٌ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ: أَلَا تُنْجِزُ لِي، يَا مُحَمَّدُ مَا وَعَدْتَنِي؟ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَبْشِرْ» فَقَالَ لَهُ الْأَعْرَابِيُّ: أَكْثَرْتَ عَلَيَّ مِنْ «أَبْشِرْ» فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَبِي مُوسَى وَبِلَالٍ، كَهَيْئَةِ الْغَضْبَانِ، فَقَالَ: «إِنَّ هَذَا قَدْ رَدَّ الْبُشْرَى، فَاقْبَلَا أَنْتُمَا» فَقَالَا: قَبِلْنَا، يَا رَسُولَ اللهِ ثُمَّ دَعَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَدَحٍ فِيهِ مَاءٌ، فَغَسَلَ يَدَيْهِ وَوَجْهَهُ فِيهِ، وَمَجَّ فِيهِ، ثُمَّ قَالَ: «اشْرَبَا مِنْهُ، وَأَفْرِغَا عَلَى وُجُوهِكُمَا وَنُحُورِكُمَا، وَأَبْشِرَا» فَأَخَذَا الْقَدَحَ، فَفَعَلَا مَا أَمَرَهُمَا بِهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَادَتْهُمَا أُمُّ سَلَمَةَ مِنْ وَرَاءِ السِّتْرِ: أَفْضِلَا لِأُمِّكُمَا مِمَّا فِي إِنَائِكُمَا فَأَفْضَلَا لَهَا مِنْهُ طَائِفَةً
Abu Musa reported: I was in the company of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as he had been sitting in Ji'rana (a place) between Mecca and Medina and Bilal was also there, that there came to Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) a desert Arab, and he said: Muhammad, fulfill your promise that you made with me. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to him: Accept glad tidings. Thereupon the desert Arab said: You shower glad tidings upon me very much; then Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) turned towards Abu Musa and Bilal seemingly in a state of annoyance and said: Verily he has rejected glad tidings but you two should accept them. We said: Allah's Messenger, we have readily accepted them. Then Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) called for a cup of water and washed his hands in that and face too and put the saliva in it and then said: Drink out of it and pour it over your faces and over your chest and gladden yourselves. They took hold of the cup and did as Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had commanded them to do. Thereupon Umm Salama called from behind the veil: Spare some water in your vessel for your mother also, and they also gave some water which had been spared for her.
ابو بردہ نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا اور آپ نے مکہ اور مدینہ کے درمیان جعرانہ میں پڑاؤ کیا ہوا تھا ۔ حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی آپ کے ساتھ تھے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بدو شخص آیا ، اس نے کہا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ نے مجھ سے جو وعدہ کیا تھا اسے پورا نہیں کریں گے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " خوش ہو جاؤ ۔ " ( میں نے وعدہ کیا ہے تو پورا کروں گا ۔ ) اس بدو نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا : آپ مجھ سے بہت دفعہ " خوش ہو جاؤ ۔ " کہہ چکے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصے جیسی کیفیت میں ابو موسیٰ اور بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف متوجہ ہو ئے اور فرما یا : " اس شخص نے میری بشارت کو مسترد کر دیا ہے اب تم دونوں میری بشارت کو قبول کرلو ۔ " ان دونوں نے کہا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !ہم نے قبول کی ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ایک پیالہ منگوایا آپ نے اس پیالے میں اپنے ہاتھ اور اپنا چہرہ دھویا اور اس میں اپنے دہن مبارک کا پانی ڈالا پھر فر ما یا : " تم دونوں اسے پی لو اور اس کو اپنے اپنے چہرے اور سینے پر مل لو اور خوش ہو جاؤ ۔ " ان دونوں نے پیا لہ لے لیا اور جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو حکم دیا تھا اسی طرح کیا تو حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے پردے کے پیچھے سے ان کو آواز دے کر کہا : جو تمھا رے برتن میں ہے اس میں سے کچھ اپنی ماں کے لیے بھی بچا لو ، تو انھوں نے اس میں سے کچھ ان کے لیے بھی بچا لیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6406

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ بَرَّادٍ أَبُو عَامِرٍ الْأَشْعَرِيُّ، وَأَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي عَامِرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَمَّا فَرَغَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْ حُنَيْنٍ، بَعَثَ أَبَا عَامِرٍ عَلَى جَيْشٍ إِلَى أَوْطَاسٍ، فَلَقِيَ دُرَيْدَ بْنَ الصِّمَّةِ، فَقُتِلَ دُرَيْدٌ وَهَزَمَ اللهُ أَصْحَابَهُ، فَقَالَ أَبُو مُوسَى: وَبَعَثَنِي مَعَ أَبِي عَامِرٍ، قَالَ: فَرُمِيَ أَبُو عَامِرٍ فِي رُكْبَتِهِ، رَمَاهُ رَجُلٌ مِنْ بَنِي جُشَمٍ بِسَهْمٍ، فَأَثْبَتَهُ فِي رُكْبَتِهِ فَانْتَهَيْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ: يَا عَمِّ مَنْ رَمَاكَ؟ فَأَشَارَ أَبُو عَامِرٍ إِلَى أَبِي مُوسَى، فَقَالَ: إِنَّ ذَاكَ قَاتِلِي، تَرَاهُ ذَلِكَ الَّذِي رَمَانِي، قَالَ أَبُو مُوسَى: فَقَصَدْتُ لَهُ فَاعْتَمَدْتُهُ فَلَحِقْتُهُ، فَلَمَّا رَآنِي وَلَّى عَنِّي ذَاهِبًا، فَاتَّبَعْتُهُ وَجَعَلْتُ أَقُولُ لَهُ: أَلَا تَسْتَحْيِي؟ أَلَسْتَ عَرَبِيًّا؟ أَلَا تَثْبُتُ؟ فَكَفَّ، فَالْتَقَيْتُ أَنَا وَهُوَ، فَاخْتَلَفْنَا أَنَا وَهُوَ ضَرْبَتَيْنِ، فَضَرَبْتُهُ بِالسَّيْفِ فَقَتَلْتُهُ، ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَى أَبِي عَامِرٍ فَقُلْتُ: إِنَّ اللهَ قَدْ قَتَلَ صَاحِبَكَ، قَالَ: فَانْزِعْ هَذَا السَّهْمَ، فَنَزَعْتُهُ فَنَزَا مِنْهُ الْمَاءُ، فَقَالَ: يَا ابْنَ أَخِي انْطَلِقْ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقْرِئْهُ مِنِّي السَّلَامَ، وَقُلْ لَهُ: يَقُولُ لَكَ أَبُو عَامِرٍ: اسْتَغْفِرْ لِي، قَالَ: وَاسْتَعْمَلَنِي أَبُو عَامِرٍ عَلَى النَّاسِ، وَمَكَثَ يَسِيرًا ثُمَّ إِنَّهُ مَاتَ، فَلَمَّا رَجَعْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلْتُ عَلَيْهِ، وَهُوَ فِي بَيْتٍ عَلَى سَرِيرٍ مُرْمَلٍ، وَعَلَيْهِ فِرَاشٌ، وَقَدْ أَثَّرَ رِمَالُ السَّرِيرِ بِظَهْرِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَنْبَيْهِ، فَأَخْبَرْتُهُ بِخَبَرِنَا وَخَبَرِ أَبِي عَامِرٍ، وَقُلْتُ لَهُ: قَالَ: قُلْ لَهُ: يَسْتَغْفِرْ لِي، فَدَعَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَاءٍ، فَتَوَضَّأَ مِنْهُ، ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: «اللهُمَّ اغْفِرْ لِعُبَيْدٍ أَبِي عَامِرٍ» حَتَّى رَأَيْتُ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: «اللهُمَّ اجْعَلْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَوْقَ كَثِيرٍ مِنْ خَلْقِكَ، أَوْ مِنَ النَّاسِ» فَقُلْتُ: وَلِي، يَا رَسُولَ اللهِ فَاسْتَغْفِرْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللهُمَّ اغْفِرْ لِعَبْدِ اللهِ بْنِ قَيْسٍ ذَنْبَهُ، وَأَدْخِلْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُدْخَلًا كَرِيمًا» قَالَ أَبُو بُرْدَةَ: إِحَدَاهُمَا لِأَبِي عَامِرٍ، وَالْأُخْرَى لِأَبِي مُوسَى
Abu Burda reported on the authority of his father that when Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had been free from the Battle of Hunain, he sent Abu 'Amir as the head of the army of Autas. He had an encounter with Duraid b. as_Simma. Duraid was killed and Allah gave defeat to his friends. Abu Musa said: He (the Holy Prophet) sent me along with Abu 'Amir and Abu 'Amir received a wound in his knee from the arrow, (shot by) a person of Bani Jusham. It stuck in his knee. I went to him and said: Uncle, who shot an arrow upon you? Abu 'Amir pointed out to Abu Musa and said: Verily that one who shot an arrow upon me in fact killed me. Abu Musa said: I followed him with the determination to kill him and overtook him and when he saw me he turned upon his heels. I followed him and I said to him: Don't you feel ashamed (that you run), aren't you an Arab? Why don't you stop? He stopped and I had an encounter with him and we exchanged the strokes of (swords). I struck him with the sword and killed him. Then I came back to Abu Amir and said: Verily Allah has killed the one who killed you. And he said: Now draw out this arrow. I drew out the arrow and there came out from that (wound) water. Abu 'Amir said: My nephew, go to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and convey my greetings to him and tell him that Abu Amir begs you to ask forgiveness for him. And Abu Amir appointed me as the chief of the people and he died after a short time. When I came to Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) I visited him and he had been lying on the cot woven by strings and there was (no) bed over it and so there had been marks of the strings on the back of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and on his sides. I narrated to him what had happened to us and narrated to him about Abu Amir and said to him that he had made a request to the effect that forgiveness should be sought for him (from Allah). Thereupon Allah's Messenger (may peace be. upon him) called for water and performed ablution with it. He then lifted his hands and said. O Allah, grant pardon to Thy servant Abu Amir. (The Prophet had raised his hands so high for supplication) that I saw the whiteness of his armpits. He again said: O Allah, grant him distinction amongst the majority of Thine created beings or from amongst the people. I said: Allah's Messenger, ask forgiveness for me too. Thereupon Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Allah, forgive the sins of Abdullah b. Qais (Abu Musa Ash'ari) and admit him to an elevated place on the Day of Resurrection. Abu Burda said: One prayer is for abu 'Amir and the other is tor Abu Musa.
برید نے ابو بردہ سے اور انھوں نے اپنے والد ( حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی ، کہا : کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حنین کی لڑائی سے فارغ ہوئے تو سیدنا ابوعامر رضی اللہ عنہ کو لشکر دے کر اوطاس پر بھیجا تو ان کا مقابلہ درید بن الصمہ سے ہوا ۔ پس درید بن الصمہ قتل کر دیا گیا اور اس کے ساتھ والوں کو اللہ تعالیٰ نے شکست سے ہمکنار کر دیا ۔ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوعامر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھیجا تھا ۔ پھر بنی جشم کے ایک شخص کا ایک تیر سیدنا ابوعامر رضی اللہ عنہ کو گھٹنے میں لگا اور وہ ان کے گھٹنے میں جم گیا ۔ میں ان کے پاس گیا اور پوچھا کہ اے چچا! تمہیں یہ تیر کس نے مارا؟ انہوں نے کہا کہ اس شخص نے مجھے قتل کیا اور اسی شخص نے مجھے تیر مارا ہے ۔ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے اس شخص کا پیچھا کیا اور اس سے جا ملا ۔ اس نے جب مجھے دیکھا تو پیٹھ موڑ کر بھاگ کھڑا ہو ۔ میں اس کے پیچھے ہوا اور میں نے کہنا شروع کیا کہ اے بےحیاء ! کیا تو عرب نہیں ہے؟ ٹھہرتا نہیں ہے؟ پس وہ رک گیا ۔ پھر میرا اس کا مقابلہ ہوا ، اس نے بھی وار کیا اور میں نے بھی وار کیا ، آخر میں نے اس کو تلوار سے مار ڈالا ۔ پھر لوٹ کر ابوعامر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہا کہ اللہ نے تمہارے قاتل کو قتل کروا دیا ۔ ابوعامر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اب یہ تیر نکال لے میں نے اس کو نکالا تو تیر کی جگہ سے پانی نکلا ( خون نہ نکلا شاید وہ تیر زہر آلود تھا ) ۔ ابوعامر نے کہا کہ اے میرے بھتیجے! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا کر میری طرف سے سلام کہہ اور یہ کہنا کہ ابوعامر کی بخشش کی دعا کیجئے ۔ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ابوعامر رضی اللہ عنہ نے مجھے لوگوں کا سردار کر دیا اور وہ تھوڑی دیر زندہ رہے ، پھر فوت ہو گئے ۔ جب میں لوٹ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک کوٹھڑی میں بان کے ایک پلنگ پر تھے جس پر فرش تھا اور بان کا نشان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ اور پہلوؤں پر بن گیا تھا ۔ میں نے کہا کہ ابوعامر نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ درخواست کی تھی کہ میرے لئے دعا کیجئے ۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا کر وضو کیا ، پھر دونوں ہاتھ اٹھائے اور فرمایا کہ اے اللہ! عبید ابوعامر کو بخش دے ( عبید بن سلیم ان کا نام تھا ) یہاں تک کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں بغلوں کی سفیدی دیکھی ۔ پھر فرمایا کہ اے اللہ! ابوعامر کو قیامت کے دن بہت سے لوگوں کا سردار کرنا ۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اور میرے لئے بھی بخشش کی دعا فرمائیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! عبداللہ بن قیس کے گناہ بھی بخش دے اور قیامت کے دن اس کو عزت کے مکان میں لے جا ۔ ابوبردہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک دعا ابوعامر کے لئے کی اور ایک دعا ابوموسیٰ کے لئے کی ۔ رضی اللہ عنہما ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6407

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا بُرَيْدٌ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي لَأَعْرِفُ أَصْوَاتَ رُفْقَةِ الْأَشْعَرِيِّينَ بِالْقُرْآنِ حِينَ يَدْخُلُونَ بِاللَّيْلِ، وَأَعْرِفُ مَنَازِلَهُمْ مِنْ أَصْوَاتِهِمْ، بِالْقُرْآنِ بِاللَّيْلِ، وَإِنْ كُنْتُ لَمْ أَرَ مَنَازِلَهُمْ حِينَ نَزَلُوا بِالنَّهَارِ، وَمِنْهُمْ حَكِيمٌ إِذَا لَقِيَ الْخَيْلَ - أَوْ قَالَ الْعَدُوَّ - قَالَ لَهُمْ: إِنَّ أَصْحَابِي يَأْمُرُونَكُمْ أَنْ تَنْظُرُوهُمْ
Abu Musa reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: I recognise the voice of the Ash'arites while they recite the Qur'an as they arrive during the night and I also recognise their station from the recital of the Qur'an during the night time, although I have not seen their encampments as they encamp during the day time. And there is a person amongst them, Hakim; when he encounters the horsemen or the enemies he says to them: My friends command you to wait for them.
ابو بردہ نے حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " اشعری رفقاء جب رات کے وقت گھروں میں داخل ہو تے ہیں تو میں ان کے قرآن مجید پڑھنے کی آواز کو پہچان لیتا ہوں اور رات کو ان کے قرآن پڑھنے کی آواز سے ان کے گھروں کو بھی پہچان لیتا ہوں ، چاہے دن میں ان کے اپنے گھروں میں آنے کے وقت میں نے ان کے گھروں کو نہ دیکھا ہو ۔ ان میں سے ایک حکیم ( حکمت و دانائی والاشخص ) ہے جب وہ گھڑسواروں ۔ ۔ ۔ یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : دشمنوں ۔ ۔ ۔ سے ملا قات کرتا ہے تو ان سے کہتا ہے ۔ میرے ساتھی تمھیں حکم دے رہے ہیں کہ تم ان کا انتظار کرو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6408

حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْأَشْعَرِيُّ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، جَمِيعًا عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، قَالَ: أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنِي بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْأَشْعَرِيِّينَ إِذَا أَرْمَلُوا فِي الْغَزْوِ، أَوْ قَلَّ طَعَامُ عِيَالِهِمْ بِالْمَدِينَةِ، جَمَعُوا مَا كَانَ عِنْدَهُمْ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، ثُمَّ اقْتَسَمُوهُ بَيْنَهُمْ فِي إِنَاءٍ وَاحِدٍ، بِالسَّوِيَّةِ، فَهُمْ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُمْ»
Abu Musa reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: When the Ash'arites run short of provisions in the campaigns or run short of food for their children in Medina they collect whatever is with them in the cloth and then partake equally from one vessel. They are from me and I am from them.
ابو بردہ نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : اشعر ی لوگ جب جہاد میں رسد کی کمی کا شکار ہو جا ئیں یا مدینہ میں ان کے اہل وعیال کا کھا نا کم پڑ جائے تو ان کے پاس جو کچھ بچا ہو اسے ایک کپڑے میں اکٹھا کر لیتے ہیں ، پھر ایک ہی برتن سے اس کو آپس میں برابر تقسیم کر لیتے ہیں ۔ وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں ۔ ( وہ میرے قریب ہیں اور میں ان سے قربت رکھتا ہوں ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6409

حَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، وَأَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَعْقِرِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا النَّضْرُ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ الْيَمَامِيُّ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو زُمَيْلٍ، حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ الْمُسْلِمُونَ لَا يَنْظُرُونَ إِلَى أَبِي سُفْيَانَ وَلَا يُقَاعِدُونَهُ، فَقَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا نَبِيَّ اللهِ ثَلَاثٌ أَعْطِنِيهِنَّ، قَالَ: «نَعَمْ» قَالَ: عِنْدِي أَحْسَنُ الْعَرَبِ وَأَجْمَلُهُ، أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ أَبِي سُفْيَانَ، أُزَوِّجُكَهَا، قَالَ: «نَعَمْ» قَالَ: وَمُعَاوِيَةُ، تَجْعَلُهُ كَاتِبًا بَيْنَ يَدَيْكَ، قَالَ: «نَعَمْ» قَالَ: وَتُؤَمِّرُنِي حَتَّى أُقَاتِلَ الْكُفَّارَ، كَمَا كُنْتُ أُقَاتِلُ الْمُسْلِمِينَ، قَالَ: «نَعَمْ» قَالَ أَبُو زُمَيْلٍ: وَلَوْلَا أَنَّهُ طَلَبَ ذَلِكَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَعْطَاهُ ذَلِكَ، لِأَنَّهُ لَمْ يَكُنْ يُسْأَلُ شَيْئًا إِلَّا قَالَ: «نَعَمْ»
Ibn Abbas reported that the Muslims neither looked to Abu Sufyan (with respect) nor did they sit in his company. he (Abu Sufyan) said to Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ): Allah's Apostle, confer upon me three things. He replied in the affirmative. He (further) said: I have with me the most handsome and the best (woman) Umm Habiba, daughter of Abu Sufyan; marry her, whereupon he said: Yes. And he again said: Accept Mu'awiya to serve as your scribe. He said: Yes. He again said: Make me the commander (of the Muslim army) so that I should fight against the unbelievers as I fought against the Muslims. He said: Yes. Abu Zumnail said: If he had not asked for these three things from Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), he would have never conferred them upon him, for it was (his habit) to accede to everybody's (earnest) request
عکرمہ نے کہا : ہمیں ابو زمیل نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : مجھے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی ، کہا : مسلمان نہ حضرت ابو سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بات کرتے تھے نہ ان کے ساتھ بیٹھتے اٹھتے تھے ۔ اس پر انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی : اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !آپ مجھے تین چیزیں عطا فر ما دیجیے ۔ ( تین چیزوں کے بارے میں میری درخواست قبول فرما لیجیے ۔ ) آپ نے جواب دیا : " ہاں ۔ " کہا میری بیٹی ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا عرب کی سب سے زیادہ حسین و جمیل خاتون ہے میں اسے آپ کی زوجیت میں دیتا ہوں ۔ آپ نے فر مایا : " ہاں ۔ " کہا : اور معاویہ ( میرابیٹا ) آپ اسے اپنے پاس حاضر رہنے والا کا تب بنا دیجیے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " ہاں ۔ " پھر کہا : آپ مجھے کسی دستے کا امیر ( بھی ) مقرر فرمائیں تا کہ جس طرح میں مسلمانوں کے خلاف لڑتا تھا اسی طرح کافروں کے خلا ف بھی جنگ کروں ۔ آپ نے فرمایا : " ہاں ۔ " ابو زمیل نے کہا : اگر انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان باتوں کا مطالبہ نہ کیا ہو تا تو آپ ( از خود ) انھیں یہ سب کچھ عطا نہ فر ما تے کیونکہ آپ سے کبھی کو ئی چیز نہیں مانگی جا تی تھی مگر آپ ( اس کے جواب میں ) " ہاں " کہتے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6410

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنِي بُرَيْدٌ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: بَلَغَنَا مَخْرَجُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ بِالْيَمَنِ، فَخَرَجْنَا مُهَاجِرِينَ إِلَيْهِ، أَنَا وَأَخَوَانِ لِي، أَنَا أَصْغَرُهُمَا، أَحَدُهُمَا أَبُو بُرْدَةَ وَالْآخَرُ أَبُو رُهْمٍ - إِمَّا قَالَ بِضْعًا وَإِمَّا قَالَ: ثَلَاثَةً وَخَمْسِينَ أَوِ اثْنَيْنِ وَخَمْسِينَ رَجُلًا مِنْ قَوْمِي - قَالَ فَرَكِبْنَا سَفِينَةً، فَأَلْقَتْنَا سَفِينَتُنَا إِلَى النَّجَاشِيِّ بِالْحَبَشَةِ، فَوَافَقْنَا جَعْفَرَ بْنَ أَبِي طَالِبٍ وَأَصْحَابَهُ عِنْدَهُ، فَقَالَ جَعْفَرٌ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَنَا هَاهُنَا، وَأَمَرَنَا بِالْإِقَامَةِ فَأَقِيمُوا مَعَنَا، فَأَقَمْنَا مَعَهُ حَتَّى قَدِمْنَا جَمِيعًا، قَالَ: فَوَافَقْنَا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ افْتَتَحَ خَيْبَرَ، فَأَسْهَمَ لَنَا، أَوْ قَالَ أَعْطَانَا مِنْهَا، وَمَا قَسَمَ لِأَحَدٍ غَابَ عَنْ فَتْحِ خَيْبَرَ مِنْهَا شَيْئًا، إِلَّا لِمَنْ شَهِدَ مَعَهُ، إِلَّا لِأَصْحَابِ سَفِينَتِنَا مَعَ جَعْفَرٍ وَأَصْحَابِهِ، قَسَمَ لَهُمْ مَعَهُمْ، قَالَ فَكَانَ نَاسٌ مِنَ النَّاسِ يَقُولُونَ لَنَا - يَعْنِي لِأَهْلِ السَّفِينَةِ -: نَحْنُ سَبَقْنَاكُمْ بِالْهِجْرَةِ.
Abu Musa reported: We were in Yemen when we heard of the migration of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). We also set out as immigrants to him. And I was accompanied by two brothers of mine, I being the youngest of them; one of them was Abu Burda and the other one was Abu Ruhm, and there were some other persons with them. Some say they were fifty-three or fifty-two persons of my tribe. We embarked upon a boat, and the boat sailed away to the Negus of Abyssinia. There we met Ja'far b. Abu Talib and his companions. Ja'far said: Allall's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) has sent us here and has commanded us to stay here and you should also stay with us. So we stayed with him and we came back (to Medina) and met Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) when Khaibar had been conquered. He (the Holy Prophet) allocated a share to us and in the ordinary course he did not allocate the share to one who had been absent on the occasion of the conquest of Khaibar but conferred (a share) upon him only who had been present there with him. He, however, made an exception for the people of the boat, viz. for Ja'far and his companions. He allocated a share to them, and some persons from amongst the people said to us, viz. the people of the boat: We have preceded you in migration. Asma' bint 'Umais who had migrated to Abyssinia and had come back along with them (along with immigrants) visited Hafsa, the wife of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). (Accordingly), Umar had been sitting with her (Hafsa). As 'Umar saw Asma, he said: Who is she? She (Hafsa) said: She is Asma, daughter of 'Umais. He said: She is an Abyssinian and a sea-woman. Asma said: Yes, it is so. Thereupon 'Umar said: We preceded you in migration and so we have more right to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as compared with you. At this she felt annoyed and said: 'Umar, you are not stating the fact; by Allah, you had the privilege of being in the company of the Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) who fed the hungry among you and instructed the ignorant amongst you, whereas we had been far (from here) in the land of Abyssinia amongst the enemies and that was all for Allah and Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and, by Allah, I would never take food nor take water unless I make a mention to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) of what you have said. We remained in that country in constant trouble and dread and I shall talk about it to Allah's Messenger (way peace be upon him) and ask him (about it). By Allah, I shall not tell a lie and deviate (from the truth) and add anything to that. So, when Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came, she said: Allah's Apostle, 'Umar says so and so. Upon this Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: His right is not more than yours, for him and his companions there is one migration, but for you, i. e. for the people of the boat, there are two migrations. She said: I saw Abu Musa and the people of the boat coming to me in groups and asking me about this hadith, because there was nothing more pleasing and more significant for them than this. Abu Burda reported that Asma said: I saw Abu Musa, asking me to repeat this hadith to him again and again.
بُرَید نے ابو بُردہ سے انھوں نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ( مکہ سے ) نکلنے کی خبر ملی تو ہم یمن میں تھے ۔ ہم ( بھی ) آپ کی طرف ہجرت کرتے ہو ئے نکل پڑے ۔ میں میرے دو بھا ئی جن سے میں چھوٹا تھا ۔ ایک ابو بردہ اور دوسرا ابو رہم ۔ ۔ ۔ اور میری قوم میں سے پچاس سے کچھ اوپریا کہا : تریپن یا باون لوگ ( نکلے ) ۔ ۔ کہا : ہم کشتی میں سوار ہو ئے تو ہماری کشتی نے ہمیں حبشہ میں نجا شی کے ہاں جا پھینکا ۔ اس کے ہاں ہم حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ اکٹھے ہو گئے ۔ جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہاں بھیجا ہے اور ہمیں یہاں ٹھہرنے کا حکم دیا ہے تم لو گ بھی ہمارے ساتھ یہیں ٹھہرو ۔ کہا : ہم ان کے ساتھ ٹھہرگئے ۔ حتی کہ ہم سب اکٹھے ( واپس ) آئے ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( عین ) اس وقت آکر ملے جب آپ نے خیبر فتح کیا تو آپ نے ہمارا بھی حصہ نکا لا یا کہا : ہمیں بھی اس مال میں سے عطا فر ما یا : آپ نے کسی شخص کو بھی جو فتح خیبر میں مو جود نہیں تھا کو ئی حصہ نہیں دیا تھا ، سوائے ان لوگوں کے جو آپ کے ساتھ ( فتح میں ) شریک تھے مگر حضرت جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کے ساتھیوں کے ہمراہ ہماری کشتی والوں کو دیا ، ان کے لیے ان ( فتح میں شریک ہو نے والوں ) کے ساتھ ہی حصہ نکا لا ۔ کہا : تو ان میں سے کچھ لوگ ہمیں ۔ ۔ ۔ یعنی کشتی والوں کو ۔ ۔ ۔ کہتے تھے ، ہم نے ہجرت میں تم سے سبقت حاصل کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6411

قَالَ فَدَخَلَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ عُمَيْسٍ، وَهِيَ مِمَّنْ قَدِمَ مَعَنَا، عَلَى حَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَائِرَةً، وَقَدْ كَانَتْ هَاجَرَتْ إِلَى النَّجَاشِيِّ فِيمَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِ، فَدَخَلَ عُمَرُ عَلَى حَفْصَةَ، وَأَسْمَاءُ عِنْدَهَا، فَقَالَ عُمَرُ حِينَ رَأَى أَسْمَاءَ: مَنْ هَذِهِ؟ قَالَتْ: أَسْمَاءُ بِنْتُ عُمَيْسٍ، قَالَ عُمَرُ: الْحَبَشِيَّةُ هَذِهِ؟ الْبَحْرِيَّةُ هَذِهِ؟ فَقَالَتْ أَسْمَاءُ: نَعَمْ، فَقَالَ عُمَرُ: سَبَقْنَاكُمْ بِالْهِجْرَةِ، فَنَحْنُ أَحَقُّ بِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْكُمْ، فَغَضِبَتْ، وَقَالَتْ كَلِمَةً: كَذَبْتَ يَا عُمَرُ كَلَّا، وَاللهِ كُنْتُمْ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُطْعِمُ جَائِعَكُمْ، وَيَعِظُ جَاهِلَكُمْ، وَكُنَّا فِي دَارِ، أَوْ فِي أَرْضِ الْبُعَدَاءِ الْبُغَضَاءِ فِي الْحَبَشَةِ، وَذَلِكَ فِي اللهِ وَفِي رَسُولِهِ، وَايْمُ اللهِ لَا أَطْعَمُ طَعَامًا وَلَا أَشْرَبُ شَرَابًا حَتَّى أَذْكُرَ مَا قُلْتَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ كُنَّا نُؤْذَى وَنُخَافُ، وَسَأَذْكُرُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَسْأَلُهُ، وَوَاللهِ لَا أَكْذِبُ وَلَا أَزِيغُ وَلَا أَزِيدُ عَلَى ذَلِكَ، قَالَ: فَلَمَّا جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: يَا نَبِيَّ اللهِ إِنَّ عُمَرَ قَالَ: كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ بِأَحَقَّ بِي مِنْكُمْ، وَلَهُ وَلِأَصْحَابِهِ هِجْرَةٌ وَاحِدَةٌ، وَلَكُمْ أَنْتُمْ، أَهْلَ السَّفِينَةِ، هِجْرَتَانِ» قَالَتْ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ أَبَا مُوسَى وَأَصْحَابَ السَّفِينَةِ يَأْتُونِي أَرْسَالًا، يَسْأَلُونِي عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، مَا مِنَ الدُّنْيَا شَيْءٌ هُمْ بِهِ أَفْرَحُ وَلَا أَعْظَمُ فِي أَنْفُسِهِمْ مِمَّا قَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ أَبُو بُرْدَةَ: فَقَالَتْ أَسْمَاءُ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ أَبَا مُوسَى، وَإِنَّهُ لَيَسْتَعِيدُ هَذَا الْحَدِيثَ مِنِّي
Same as Hadees 6410
کہا : ( تو ایسا ہوا کہ حضرت جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیوی ) اسماء بن عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا وہ ان لوگوں میں سے تھیں جو ہمارے ساتھ آئے تھے ۔ ملنے کے لئے ام المومنین حضت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پا س گئیں ۔ ہی بھی نجاشی کی طرف ہجرت کرنے والوں کے ساتھ ہجرت کرکے گئی تھیں ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے اور سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا ان کے پاس موجود تھیں ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسماء رضی اللہ عنہا کو دیکھ کر پوچھا کہ یہ کون ہے؟ ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا کہ یہ اسماء بنت عمیس ہے ۔ تو انہوں نے کہا کہ جو حبش کے ملک میں گئی تھیں اور اب سمندر کا سفر کر کے آئی ہیں؟ اسماء رضی اللہ عنہا بولیں جی ہاں میں وہی ہوں ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم ہجرت میں تم سے سبقت لے گئے ، لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر تم سے زیادہ ہمارا حق ہے ۔ یہ سن کر انہیں غصہ آ گیا اور کہنے لگیں ”اے عمر! اللہ کی قسم ہرگز نہیں ، تم نے جھوٹ کہا ۔ تم تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے ، تم میں سے بھوکے کو کھانا کھلاتے اور تمہارے جاہل کو نصیحت کرتے تھے اور ہم ایک دور دراز دشمنوں کی زمین حبشہ میں تھے ، اور ہماری یہ سب تکالیف اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی راہ میں تھیں ۔ اللہ کی قسم! مجھ پر اس وقت تک کھانا پینا حرام ہے جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تمہاری بات کا ذکر نہ کر لوں اور ہم کو ایذا دی جاتی تھی اور ہمیں ہر وقت خوف رہتا تھا ۔ عنقریب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کروں گی ، ان سے پوچھوں گی اور اللہ کی قسم نہ میں جھوٹ بولوں گی ، نہ میں کجروی کروں گی اور نہ میں اس سے زیادہ کہوں گی“ ۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ یا نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! عمر رضی اللہ عنہ نے اس اس طرح کہا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سے زیادہ کسی کا حق نہیں ہے ۔ کیونکہ عمر ( رضی اللہ عنہ ) اور ان کے ساتھیوں کی ایک ہجرت ہے اور تم کشتی والوں کی تو دو ہجرتیں ہوئیں ( ایک مکہ سے حبش کو اور دوسری حبش سے مدینہ طیبہ کو ) ۔ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے سیدنا ابوموسیٰ اور کشتی والوں کو دیکھا کہ وہ گروہ در گروہ میرے پاس آتے اور اس حدیث کو سنتے تھے ۔ اور دنیا میں کوئی چیز ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے زیادہ خوشی کی نہ تھی نہ اتنی بڑی تھی ۔ سیدنا ابوبردہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ سیدہ اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا کہ میں نے ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا کہ وہ مجھ سے اس حدیث کو ( خوشی کے لئے ) باربار سننا چاہتے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6412

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، عَنْ عَائِذِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ، أَتَى عَلَى سَلْمَانَ، وَصُهَيْبٍ، وَبِلَالٍ فِي نَفَرٍ، فَقَالُوا: وَاللهِ مَا أَخَذَتْ سُيُوفُ اللهِ مِنْ عُنُقِ عَدُوِّ اللهِ مَأْخَذَهَا، قَالَ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَتَقُولُونَ هَذَا لِشَيْخِ قُرَيْشٍ وَسَيِّدِهِمْ؟، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ: «يَا أَبَا بَكْرٍ لَعَلَّكَ أَغْضَبْتَهُمْ، لَئِنْ كُنْتَ أَغْضَبْتَهُمْ، لَقَدْ أَغْضَبْتَ رَبَّكَ» فَأَتَاهُمْ أَبُو بَكْرٍ فَقَالَ: يَا إِخْوَتَاهْ أَغْضَبْتُكُمْ؟ قَالُوا: لَا يَغْفِرُ اللهُ لَكَ يَا أَخِي
A'idh b. Amr reported that Abu Sufyan came to Salman, Suhaib and Bilal in the presence of a group of persons. They said: By Allah, the sword of Allah did not reach the neck of the enemy of Allah as it was required to reach. Thereupon Abu Bakr said: Do you say this to the old man of the Quraish and their chief? Then he came to Allah's Apostle (may peace be upon'him) and informed him of this. Thereupon he (the Holy Prophet) said: Abu Bakr, you have perhaps annoyed them and if you annoyed them you have in fact annoyed your Lord. So Abu Bakr came to them and said: O my brothers, I have annoyed you. They said: No, our brother, may Allah forgive you
معاویہ بن قرہ نے عائذ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ابوسفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ چند اور لوگوں کی موجودگی میں حضرت سلیمان ، حضرت صہیب اور حضرت بلال رضوان اللہ عنھم اجمعین کے پاس سے گزرے تو انھوں نے کہا : اللہ کی قسم! اللہ کی تلواریں اللہ کے دشمن کی گردن میں اپنی جگہ تک نہیں پہنچیں ۔ کہا : اس پر ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فر ما یا : تم لوگ قریش کے شیخ اور سردار کے متعلق یہ کہتے ہو ۔ پھر حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کو یہ بات بتا ئی تو آپ نے فر ما یا : " ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ! شاید تم نے ان کو ناراض کر دیا ہے ۔ اگر تم نے ان کو ناراض کر دیا ہے تو اپنے رب کو ناراض کر دیا ہے ۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے پاس آئے اور کہا : میرے بھائیو! کیا میں نے تم کو ناراض کردیا؟ انھوں نے کہا : نہیں بھا ئی ! اللہ آپ کی مغفرت فر ما ئے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6413

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ - وَاللَّفْظُ لِإِسْحَاقَ - قَالَا: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: فِينَا نَزَلَتْ: {إِذْ هَمَّتْ طَائِفَتَانِ مِنْكُمْ أَنْ تَفْشَلَا وَاللهُ وَلِيُّهُمَا} [آل عمران: 122] بَنُو سَلِمَةَ وَبَنُو حَارِثَةَ، وَمَا نُحِبُّ أَنَّهَا لَمْ تَنْزِلْ، لِقَوْلِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ {وَاللهُ وَلِيُّهُمَا} [آل عمران: 122]
Jabir b. Abdullah reported that it was concerning them (the Ansar) that this verse was revealed, that when the two groups amongst you were about to lose heart and Allah was the Guardian of them both. This concerned Banu Salama and Banu Haritha and we did not like that Allah, the Exalted and Glorious, should not have revealed this verse for the fact that Allah (gave an assurance) of being the Guardian of both.
عمرو ( بن دینار ) نے حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : یہ آیت ہمارے بارے میں نازل ہو ئی " جب تم میں سے دوجماعتوں نے پیچھے ہٹنے کا ارادہ کیا اور اللہ ان دونوں کا مدد گا ر تھا " یہ آیت بنوسلمہ اور بنو حارثہ کے متعلق نازل ہو ئی ( اس کے اندر ) اللہ کے اس فر ما ن : " اللہ ان دونوں ( جماعتوں ) کا مددگار تھا " کی بنا پر ہمیں یہ بات پسند نہیں کہ یہ آیت نال نہ ہو ئی ہوتی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6414

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللهُمَّ اغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ، وَلِأَبْنَاءِ الْأَنْصَارِ، وَأَبْنَاءِ أَبْنَاءِ الْأَنْصَارِ»
Zaid b. Arqam reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: O Allah,, grant forgiveness to the Ansar, the offspring of the Ansar and the offspring of the offspring of the Ansar.
محمد بن جعفر اور عبد الرحمٰن بن مہدی نے کہا : ہمیں شعبہ نے قتادہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے نضر بن انس سے انھوں نے حضرت زید بن راقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( حنین کی غنیمتیں تقسیم کرنے کے بعد انصار کو خطبہ دیتے ہو ئے ) فر ما یا : " اے اللہ !انصار کی مغفرت فر ما ، انصار کے بیٹوں کی مغفرت فرما ، انصار بیٹوں کے بیٹوں کی مغفرت فر ما! "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6415

وحَدَّثَنِيهِ يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ
This hadith has been narrated on the authority of Shulba with the same chain of transmitters.
خالد بن حارث نے کہا : ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6416

حَدَّثَنِي أَبُو مَعْنٍ الرَّقَاشِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ وَهُوَ ابْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّ أَنَسًا، حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، اسْتَغْفَرَ لِلْأَنْصَارِ، قَالَ: وَأَحْسِبُهُ قَالَ: «وَلِذَرَارِيِّ الْأَنْصَارِ، وَلِمَوَالِي الْأَنْصَارِ» لَا أَشُكُّ فِيهِ
Anas reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sought forgiveness for the Ansar and he said: I think (he also sought forgiveness) for the children of the Ansar and the slaves and the freed men of the Ansar. I have no doubt about it.
عکرمہ بن عمار نے کہا : ہمیں اسحٰق بن عبد اللہ بن ابی طلحہ نے حدیث بیان کی ، کہا : حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے لیے مغفرت کی دعاکی ۔ ( اسحاق نے ) کہا : میرا خیال ہے کہ انھوں ( انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے کہا : " اور انصارکی اولاد دوں اور انصارکے ساتھ نسبت رکھنے والوںکی بھی ( مغفرت فرما ۔ ) " مجھے اس کے بارےمیں کو ئی شک نہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6417

حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُلَيَّةَ - وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ -، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَأَى صِبْيَانًا وَنِسَاءً مُقْبِلِينَ مِنْ عُرْسٍ، فَقَامَ نَبِيُّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُمْثِلًا، فَقَالَ: «اللهُمَّ أَنْتُمْ مِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ، اللهُمَّ أَنْتُمْ مِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ يَعْنِي الْأَنْصَارَ»
Anas reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) saw children and women of the Ansar coming back from a wedding feast. Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) stood up motionless (as a mark of respect) and said: O Allah, (bear witness) (and addressing the Ansar), said: You are dearest to me amongst people, (and said: O Allah (bear witness) (and addressing the Ansar), said: You are dearest to me amongst people. And he meant Ansar.
عبد العزیز بن صہیب نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ( انصارکے ) کچھ بچوں اور عورتوں کو شادی سے آتے ہو ئے دیکھا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سیدھے کھڑے ہو گئے ۔ اور فرما یا : " میرا اللہ! ( گواہ ہے ) تم ان لوگوں میں سے ہو جو مجھے سب سے زیادہ محبوب ہیں ۔ میرا اللہ ! ( گواہ ہے ) تم ان لوگوں میں سے ہوجو مجھے سب سے زیادہ محبوب ہیں ۔ " آپ کی مراد انصار سے تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6418

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، جَمِيعًا عَنْ غُنْدَرٍ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ مِنَ الْأَنْصَارِ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَخَلَا بِهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّكُمْ لَأَحَبُّ النَّاسِ إِلَيَّ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ»
Anas b. Malik reported that a woman from the Ansar came to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) stood aside with her and said: By Him in Whose Hand is my life, you are dearest to me amongst the people. He repeated it thrice.
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے ہشام بن زید سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہو ئے سنا : انصار میں سے ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علیحدگی میں اس کی بات سنی اور تین بار فر ما یا : " اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میرے جان ہے! تم لو گ سب سے زیادہ پیارےہو ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6419

حَدَّثَنِيهِ يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، كِلَاهُمَا عَنْ شُعْبَةَ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ
Anas b. Malik reported that a woman from the Ansar came to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) stood aside with her and said: By Him in Whose Hand is my life, you are dearest to me amongst the people. He repeated it thrice.
خالد بن حارث اور ابن ادریس نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ،
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6420

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ - وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى - قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، سَمِعْتُ قَتَادَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «إِنَّ الْأَنْصَارَ كَرِشِي وَعَيْبَتِي، وَإِنَّ النَّاسَ سَيَكْثُرُونَ وَيَقِلُّونَ، فَاقْبَلُوا مِنْ مُحْسِنِهِمْ وَاعْفُوا عَنْ مُسِيئِهِمْ»
Anas b. Malik reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: The Ansar are my family and my trusted friends. and the people would increase in number whereas they (the Ansar) would become less and less, so appreciate the deeds of those from amongst them who do good and overlook their failings.
ہمیں شعبہ نے حدیث سنائی ، کہا : میں نے قتادہ سے سنا ، وہ حجرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " انصار میرا پوٹا ہیں ( جہاں پرندوں کی غذا محفوظ رہتی ہے ) اور میرا قیمتی چیزیں رکھنے کا صندوق ( اثاثہ ) ہیں ۔ لو گ پڑھتے جا ئیں گے اور یہ کم ہو تے جائیں گے ۔ ان میں سے جواچھا کام کرے اسے قبول کرو اور جو غلط کرے اس سے در گزر کرو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6421

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ - وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، سَمِعْتُ قَتَادَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَيْرُ دُورِ الْأَنْصَارِ بَنُو النَّجَّارِ، ثُمَّ بَنُو عَبْدِ الْأَشْهَلِ، ثُمَّ بَنُو الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، ثُمَّ بَنُو سَاعِدَةَ وَفِي كُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ خَيْرٌ» فَقَالَ سَعْدٌ: مَا أَرَى رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا قَدْ فَضَّلَ عَلَيْنَا، فَقِيلَ: قَدْ فَضَّلَكُمْ عَلَى كَثِيرٍ
Abu Usaid reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: The worthiest clans of the Ansar are Banu Najjar, thereafter Banu al-Ashhal; thereafter Banu Harith b. Banu Khazraj; thereafter Banu Sa'idah and there is goodness in all clans of the Ansar. Sa'd said: I see that he (the Holy Prophet) has placed others above us. It was said to (him): He has placed you above many others.
محمد بن جعفر نے کہا : شعبہ نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے قتادہ سے سنا ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے ۔ انھوں نے حضرت ابو اُسید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : : " " انصار کے گھرانوں میں سے بہترین بنو نجا ر ہیں پھر بنو عبدالاشہل ہیں ، پھر بنو حارث بن خزرج ہیں پھر بنوساعدہ ہیں اور انصار کے تمام گھرانوں میں خیرہے ۔ " حضرت سعد ( بن عبادہ ) رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میرا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( اور لوگوں کو ) ہم پر فضیلت دی ہے تو ان سے کہاگیا ۔ آپ کو بھی بہت لو گوں پر فضیلت دی ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6422

حَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، سَمِعْتُ أَنَسًا، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
Abu Usaid Ansari has reported this hadith through another chain of transmitters. When the Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was marching towards Badr in order
ابو داؤد نے کہا : ہمیں شعبہ نے قتادہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ حضرت ابو اسید انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث روایت کر رہے تھے ، اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ، اسی ( گزشتہ ) روایت کے مانند ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6423

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَابْنُ رُمْحٍ، عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، ح وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ، ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، كُلُّهُمْ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّهُ لَا يَذْكُرُ فِي الْحَدِيثِ قَوْلَ سَعْدٍ
Anas reported a hadith like this from Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) but he has made no mention in the hadith of the words of Sa'd.
یحییٰ بن سعید نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اسی کے مانند روایت کی مگر انھوں نے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بات بیان نہیں کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6424

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ - وَاللَّفْظُ لِابْنِ عَبَّادٍ - حَدَّثَنَا حَاتِمٌ وَهُوَ ابْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَيْدٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُسَيْدٍ، خَطِيبًا عِنْدَ ابْنِ عُتْبَةَ فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَيْرُ دُورِ الْأَنْصَارِ دَارُ بَنِي النَّجَّارِ، وَدَارُ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ، وَدَارُ بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، وَدَارُ بَنِي سَاعِدَةَ» وَاللهِ لَوْ كُنْتُ مُؤْثِرًا بِهَا أَحَدًا لَآثَرْتُ بِهَا عَشِيرَتِي
Ibrahim b. Muhammad b. Talha reported: I heard Abu Sa'ld delivering an address in the presence of Abu 'Utba that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: The worthiest settlements of the Ansar are those of Banu Najjar, then of Banu 'Abu al-Ashhal and then of Banu Harith and then of Banu Khazraj and then of the clan of Banu Sa'idah, and if I were to give preference to anyone besides them I would have given preference to my relatives.
ابرا ہیم بن محمد بن طلحہ سے روایت ہے کہا : میں نے حضرت ابواُسید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ( ولید ) ابن عتبہ ( بن ابی سفیان ) کے ہاں خطبہ دیتے ہو ئے سنا ۔ انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " انصار کے گھرانوں میں سے بہترین گھرانہ بنو نجار کا گھرا نہ ہے اور بنوعبد الا شہل کا گھرا نہ ہے اور بنوحارث بن خزرج کا گھرا نہ ہے اوربنوساعدہ کا گھرا نہ ہے ۔ " اللہ کی قسم! اگرمیں ( ابو اسید ) ان میں سے کسی کو خود ترجیح دیتا تو اپنے خاندان ( بنوساعدہ ) کو ترجیح دیتا ۔ ( لیکن میں انے اسی ترتیب سے بیان کیا جس ترتیب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرما یا تھا ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6425

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ، أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، قَالَ: شَهِدَ أَبُو سَلَمَةَ لَسَمِعَ أَبَا أُسَيْدٍ الْأَنْصَارِيَّ، يَشْهَدُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «خَيْرُ دُورِ الْأَنْصَارِ، بَنُو النَّجَّارِ، ثُمَّ بَنُو عَبْدِ الْأَشْهَلِ، ثُمَّ بَنُو الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، ثُمَّ بَنُو سَاعِدَةَ، وَفِي كُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ خَيْرٌ» قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: قَالَ أَبُو أُسَيْدٍ: أُتَّهَمُ أَنَا عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ لَوْ كُنْتُ كَاذِبًا لَبَدَأْتُ بِقَوْمِي بَنِي سَاعِدَةَ، وَبَلَغَ ذَلِكَ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ، فَوَجَدَ فِي نَفْسِهِ، وَقَالَ خُلِّفْنَا فَكُنَّا آخِرَ الْأَرْبَعِ، أَسْرِجُوا لِي حِمَارِي آتِي رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَلَّمَهُ ابْنُ أَخِيهِ سَهْلٌ، فَقَالَ: أَتَذْهَبُ لِتَرُدَّ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْلَمُ، أَوَلَيْسَ حَسْبُكَ أَنْ تَكُونَ رَابِعَ أَرْبَعٍ، فَرَجَعَ وَقَالَ: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، وَأَمَرَ بِحِمَارِهِ فَحُلَّ عَنْهُ.
Abu Usaid Ansar reported: I bear witness to the fact that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: The best settlements of the Ansar are of those of Banu Najjar, then of Banu 'Abu al-Aslihal and then of Banu Harith b. Khazraj, then of Banu Sa'ida and there is in every settlement of the Ansar good. Abu Salama reported that Abu Usaid said: Can I tell a Iie about Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ )? And if I were a liar, I would have started with my tribe Banu Sa'ida. This was conveyed to Sa'd b. 'Ubida and he found (rankling) in his mind and said: We have been left behind (in the sense) that we have been (mentioned) last of the four. He (Sa'd) sid: Saddle my pony so that I should go to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). His nephew saw him and said: Are you going to contradict (the order of) precedence set by Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), whereas Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) has the best knowledge of it? Is it not sufficient for you that you are the fourth amongst the four (best tribes of the Ansar)? So he returned and said: Allah and His Messenger know best, and he commanded that his pony should be unsaddled.
ابو زناد نے کہا : ابو سلمہ نے گواہی دی کہ انھوں نے حضرت ابواسید انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ گو اہی دیتے ہو ئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " انصار کے گھرانوں میں سے بہترین بنو نجارہیں پھر بنوعبد الا شہل پھر بنوحارث بن خزرج پھر بنو ساعدہ کا گھرا نوں میں خیر ہے ۔ ابو سلمہ نے کہا : حضرت ابو اسید نے کہا : کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں مجھ پر تہمت لگا ئی جا رہی ہے؟ اگر میں جھوٹا ہو تا تو اپنی قوم بنوساعدہ کا نام پہلے لیتا ۔ ( انھوں نے کہا : ) سیہ بات حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تک پہنچی تو ان کو رنج ہوا اور انھوں نے کہا : ہم کو پیچھے کر دیا گیا ہم چاروں خاندانوں کے آخر میں آگئے ، میرے گدھے پر زین کسور ، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جاؤں گا تو ان کے بھتیجے سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے بات کی ، کہا آپ اس لیے جا رہے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو رد کردیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ جا نتے ہیں ۔ کیا آپ کے لیے یہ کافی نہیں کہ آپ چار میں سے چوتھے ہوں ( خیرو برکت میں شامل ہوں؟ ) تو وہ باز آئے اور کہا : اللہ اور اس کا رسول زیادہ جا ننے والے ہیں ۔ اور گدھے ( کی زین کھول دینے ) کے بارے میں حکم دیا تو وہ کھول دی گئی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6426

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيِّ بْنِ بَحْرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَا أُسَيْدٍ الْأَنْصَارِيَّ، حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «خَيْرُ الْأَنْصَارِ، أَوْ خَيْرُ دُورِ الْأَنْصَارِ» بِمِثْلِ حَدِيثِهِمْ، فِي ذِكْرِ الدُّورِ، وَلَمْ يَذْكُرْ قِصَّةَ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ
Abu Usaid Ansari reported that he heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: The worthiest of the Ansar or the worthiest of the settlements and the clans of Ansar; the rest of the hadith is the same, but there is no mention of the story of Sa'd b. 'Ubida (Allah be pleased with him).
یحییٰ بن ابی کثیر نے کہا : مجھے ابو سلمہ نے حدیث بیان کی ، انھیں حضرت ابو اسید انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث سنائی کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فر ما تے ہو ئے سنا : " انصار میں سے یا ( فر ما یا : ) انصار کے گھرانوں میں سے بہترین ۔ ۔ ۔ " ( آگے انصار کے ) گھرا نوں کے بارے میں ان سب ( راویوں ) کی حدیث کے مانند ہے ۔ انھوں نے حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا واقعہ بیان نہیں کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6427

وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو سَلَمَةَ، وَعُبَيْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، سَمِعَا أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَهُوَ فِي مَجْلِسٍ عَظِيمٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ «أُحَدِّثُكُمْ بِخَيْرِ دُورِ الْأَنْصَارِ» قَالُوا: نَعَمْ، يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «بَنُو عَبْدِ الْأَشْهَلِ» قَالُوا: ثُمَّ مَنْ؟ يَا رَسُولَ اللهِ ‍‍ قَالَ: «ثُمَّ بَنُو النَّجَّارِ» قَالُوا: ثُمَّ مَنْ؟ يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ: ثُمَّ «بَنُو الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ» قَالُوا: ثُمَّ مَنْ؟ يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ: ثُمَّ «بَنُو سَاعِدَةَ» قَالُوا: ثُمَّ مَنْ؟ يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ: «ثُمَّ فِي كُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ خَيْرٌ» فَقَامَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ مُغْضَبًا، فَقَالَ: أَنَحْنُ آخِرُ الْأَرْبَعِ؟ حِينَ سَمَّى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَارَهُمْ، فَأَرَادَ كَلَامَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ رِجَالٌ مِنْ قَوْمِهِ: اجْلِسْ، أَلَا تَرْضَى أَنْ سَمَّى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَارَكُمْ فِي الْأَرْبَعِ الدُّورِ الَّتِي سَمَّى؟ فَمَنْ تَرَكَ فَلَمْ يُسَمِّ أَكْثَرُ مِمَّنْ سَمَّى، فَانْتَهَى سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ عَنْ كَلَامِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying in a large gathering of the Muslims: Should I not tell you of the best clans of the Ansar? They said: Allah's Messenger, (kindly) do this. Thereupon Allah's Messenger said: That is Banu Abd al-Ashhal. They said: Allah's Messenger, then next? He said: Banu Najjar. They again said: Allah's Messenger, then next? He said: Then of Banu Harith b. Khazraj. They then said: Allah's Messenger, then next? He said. Then of Banu Sa'ida. They said: Allah's Messenger, then next? He said: There is good in all the clans of the Ansar. It was upon this that Sa'd b. Ubida stood up in annoyance and said: Are we the last of the four as Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) has determined (the order of precedence) of their clans? He decided to talk with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) on this issue, but the people Of his tribe said to him: Be seated, are you not happy with this that Allah's Messenger' ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) has mentioned your clan as one of the four (best) clans and those whom he left and did not mention (the order of their precedence) are more than those whom he mentioned? And Sa'd b. 'Ubada dropped the idea of talking to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) (on this issue).
ابو سلمہ اور عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ بن مسعود نے کہا : کہ ان دونوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہو ئے سنا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب آپ مسلمانوں کی ایک بڑی مجلس میں تھے فرما یا : " میں تم کو انصار کا بہترین گھرا نہ بتاؤں؟ " صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا : جی ہاں اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے فر ما یا : " بنو عبدالاشہل ۔ " صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر کون ہیں ؟فرما یا : " بنو نجا ر ۔ ۔ " صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر کو ن ہیں؟فر ما یا : " پھر بنو حارث بن خزرج ۔ " صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر کو ن ؟فر ما یا : " پھر بنو ساعدہ ۔ " صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر کون ہیں ؟فر ما یا : " پھر انصار کے تمام گھرا نوں میں خیر ہے ۔ " جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھرانےکا نا م لیا تو حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ غصے میں کھڑے ہو گئے اور کہا : کیا ہم چاروں میں سے آخری ہیں ؟انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرنی چا ہی تو ان کی قوم کے لوگوں نے کہا : بیٹھ جاؤ کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمھا رے گھرا نے کا نام ان چار گھرانوں میں لیا ہے جن کا آپ نے نام لیا ہے ۔ حالانکہ جن گھرانوں کو آپ نے چھوڑ دیا اور ان کا نام نہیں لیا ، ان کی تعداد ان سے زیادہ ہے جن کا نام لیا ۔ پھر حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرنے سے رک گئے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6428

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عَرْعَرَةَ - وَاللَّفْظُ لِلْجَهْضَمِيِّ - حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ الْبَجَلِيِّ فِي سَفَرٍ فَكَانَ يَخْدُمُنِي فَقُلْتُ لَهُ: لَا تَفْعَلْ، فَقَالَ: «إِنِّي قَدْ رَأَيْتُ الْأَنْصَارَ تَصْنَعُ بِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا، آلَيْتُ أَنْ لَا أَصْحَبَ أَحَدًا مِنْهُمْ إِلَّا خَدَمْتُهُ» زَادَ ابْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ فِي حَدِيثِهِمَا: وَكَانَ جَرِيرٌ أَكْبَرَ مِنْ أَنَسٍ، وَقَالَ ابْنُ بَشَّارٍ: أَسَنَّ مِنْ أَنَسٍ
Anas b. Malik reported: I set out along with Jabrir b. 'Abdullah al-Bajali on a journey and he used to serve me. I said to him: Don't do that. Thereupon he said: I have seen Ansar doing this with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). I swore by Allah whenever I accompany any one of the Ansar, I would serve him and Ibn Muthanni, and Ibn Bashshir made this addition in their narrations: Jarir was older than Anas, and Ibn Bashshir said: He was of a more advanced age as compared with Anas. Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) invoked blessings for the tribes of Ghifar and Aslam.
نصر بن علی جہضمی ، محمد بن مثنیٰ اور ابن بشار نے ابن عرعرہ سے روایت کی ۔ الفاظ جہضمی کے ہیں ۔ انھوں نے کہا : مجھے عرعرہ نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : ہمیں شعبہ نے یو نس بن عبید سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ثابت بنانی سے ، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں حضرت جریر بن عبد اللہ بجلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ سفر کے لیے نکلا ، وہ ( اس سفر میں ) میری خدمت کرتے تھے ، میں نے ان سے کہا : ایسا نہ کریں ، انھوں نے کہا کہ میں نے ( جب ) انصار کو دیکھا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( خدمت و تواضع ) کا سلوک کرتے ہیں تو میں نے قسم کھا ئی کہ میں جب بھی کسی انصاری کے ساتھ ہوں گا تو اس کی خدمت کروں گا ۔ ابن مثنیٰ اور ابن بشار نے اپنی اپنی حدیث میں مزید یہ بیان کیا ، ( ابن مثنیٰ نے کہا ) حضرت جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بڑے تھے ابن بشار نے کہا : حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عمر میں زیادہ تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6429

حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: قَالَ أَبُو ذَرٍّ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «غِفَارُ غَفَرَ اللهُ لَهَا، وَأَسْلَمُ سَالَمَهَا اللهُ»
Abu Dharr reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Go to your people and say that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) says: Ghifar (is a tribe) to whom Allah granted pardon, and Aslam (is the tribe) to whom Allah granted safety.
حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " غفار ، اللہ ان کی مغفرت کرے اور اسلم ، اللہ انھیں سلامت رکھے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6430

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ مَهْدِيٍّ، قَالَ: قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ائْتِ قَوْمَكَ فَقُلْ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللهُ، وَغِفَارُ غَفَرَ اللهُ لَهَا»
Abu Dharr reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: To the tribe of Aslam Allah has granted safety and to the tribe of Ghifar Allah has granted pardon.
عبد الرحمٰن بن مہدی نے کہا : ہمیں شعبہ نے ابو عمران جونی سے حدیث بیان کی ، انھوں نے عبد اللہ بن صامت سے ، انھوں نے حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سےفرمایا : " اپنی قوم کے پاس جاؤاور ( ان سے ) کہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرما یا ہے ۔ " اسلم کو اللہ تعا لیٰ سلامت رکھے ۔ " اورغفار کی اللہ تعالیٰ مغفرت فرمائے !
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6431

حَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، فِي هَذَا الْإِسْنَادِ
This hadith has been reported on the authority of Shu'ba with the same chain of transmitters.
ابو داؤد نے کہا : ہمیں شعبہ نے یہ حدیث اسی سند سے بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6432

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ح وَحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، حَدَّثَنِي وَرْقَاءُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ أَبِي عَاصِمٍ، كِلَاهُمَا عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، ح وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، كُلُّهُمْ قَالَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللهُ، وَغِفَارُ غَفَرَ اللهُ لَهَا»
This hadith has been narrated through other chains of transmitters on the authority of Jabir and Abu Huraira that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: To the tribe of Aslam Allah has granted safety and to the tribe of Ghifar Allah has granted pardon.
محمد ( بن سیرین ) محمد بن زیاد اور اعرج نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، نیز ابن جریج اور معقل نے ابو زبیر سے انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، سب نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہےکہ آپ نے فرمایا : " اسلم کو اللہ تعالیٰ سلامتی عطاکرے ۔ " اورغفار کی اللہ تعالیٰ مغفرت فرمائے ! "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6433

وحَدَّثَنِي حُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ خُثَيْمِ بْنِ عِرَاكٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللهُ، وَغِفَارُ غَفَرَ اللهُ لَهَا، أَمَا إِنِّي لَمْ أَقُلْهَا وَلَكِنْ قَالَهَا اللهُ عَزَّ وَجَلَّ»
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: To the tribe of Aslam Allah has granted safety and to the tribe of Ghifar Allah has granted pardon. Verily it is not I that say this, but (it is) Allah the Exalted and Glorious. (who) says this.
خثیم بن عراک نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : اسلم کو اللہ تعا لیٰ نےسلامتی عطا کی ۔ " اورغفار کی اللہ تعالیٰ نے مغفرت فرمادی ، یہ میں نے نہیں کہا ، اللہ تعا لیٰ نے فرما یا ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6434

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنِ اللَّيْثِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِي أَنَسٍ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ خُفَافِ بْنِ إِيْمَاءَ الْغِفَارِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فِي صَلَاةٍ اللهُمَّ الْعَنْ بَنِي لِحْيَانَ، وَرِعْلًا، وَذَكْوَانَ، وَعُصَيَّةَ عَصَوُا اللهَ وَرَسُولَهُ، غِفَارُ غَفَرَ اللهُ لَهَا، وَأَسْلَمُ سَالَمَهَا اللهُ»
Khufaf b. Jura' reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said in prayer: O Allah, hurl curse upon the tribe of Lihyan and Ri'l aid Dhakwan and Usayya for they disobeyed Allah and His Messenger, (and for) Ghifar Allah has granted pardon and for the tribe of Aslam Allah has granted safety.
حنظلہ بن علی نے حضرت خفاف بن ایماء غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں دعا کرتےہو ئے فرما یا : اے اللہ !بنو لحیان ، رعل ، ذکوان اور عصیہ پر لعنت فر ما جنھوں نے اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی ، اورغفار کی اللہ مغفرت فر ما ئے اسلم کو اللہ سلامتی عطا کرے! "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6435

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ، وَابْنُ حُجْرٍ - قَالَ: يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا وقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا - إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ دِينَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «غِفَارُ غَفَرَ اللهُ لَهَا، وَأَسْلَمُ سَالَمَهَا اللهُ، وَعُصَيَّةُ عَصَتِ اللهَ وَرَسُولَهُ»
Ibn 'Umar reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Allah has granted pardon to the tribe of Ghifar and to the tribe of Aslam Allah has granted safety and as for Usayya tribe, they disobeyed Allah and His Messenger.
عبد اللہ بن دینار سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " غفار کی اللہ نے مغفرت فرمائی اور اسلم کو اللہ سلامتی عطا کیاور عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافر ما نی کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6436

حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ، ح وَحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ، ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَالْحُلْوَانِيُّ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ كُلُّهُمْ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، وَفِي حَدِيثِ صَالِحٍ، وَأُسَامَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَلِكَ عَلَى الْمِنْبَرِ.
This hadith has been transmitted on the authority of Ibn Umar with a slight variation of wording (and the wording) that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said this on the pulpit.
عبید اللہ ، اسامہ اور ابو صالح سب نے نافع سے ، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےانھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی صالح اور اسامہ کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات منبر پر ارشاد فر ما ئی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6437

وحَدَّثَنِيهِ حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ، عَنْ يَحْيَى، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، حَدَّثَنِي ابْنُ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مِثْلَ حَدِيثِ هَؤُلَاءِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ
This hadith has been reported on the authority of Ibn Umar but through another chain of transmitters.
ابو سلمہ نے کہا : مجھے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرما تے ہو ئے سنا ، ان سب ( سابقہ حدیث کے راویوں ) کی حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کردہ حدیث کے مانند
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6438

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا أَبُو مَالِكٍ الْأَشْجَعِيُّ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْأَنْصَارُ، وَمُزَيْنَةُ، وَجُهَيْنَةُ، وَغِفَارُ، وَأَشْجَعُ، وَمَنْ كَانَ مِنْ بَنِي عَبْدِ اللهِ، مَوَالِيَّ دُونَ النَّاسِ، وَاللهُ وَرَسُولُهُ مَوْلَاهُمْ»
Abu Ayyub reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: The tribes of Ansar, Muzaina and Juhaina and Ghifar and Ashja' and those from Banu 'Abdullah, they are my friends amongst the people and Allah and His Messenger are their protectors.
حضرت ابو ایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " انصار مزینہ ، جہینہ ، غفار ، اشجع اور جو بھی بنو عبد اللہ میں سے ہیں ( ان کے علاقے میں رہنے والے ) باقی لوگوں کو چھوڑ کر میرے اپنے مدد گار ہیں اور اللہ اور اس کا رسول ان کے مددگار ہیں ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6439

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قُرَيْشٌ، وَالْأَنْصَارُ، وَمُزَيْنَةُ، وَجُهَيْنَةُ، وَأَسْلَمُ، وَغِفَارُ، وَأَشْجَعُ، مَوَالِيَّ لَيْسَ لَهُمْ مَوْلًى دُونَ اللهِ وَرَسُولِهِ»
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Quraish, Ansar, Muzaina, Juhaina and Ghifar, they are my friends and there is no friend of theirs besides Allah and His Messenger.
سفیان ( بن سعید ) نے سعد بن ابرا ہیم سے ، انھوں نے عبد الرحمان بن ہر مز اعرج سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " قریش ، انصار مزینہ جہینہ ، اسلم ، غفار اور اشجع ( میرے ) مدد گار ہیں اور ان کا اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کو ئی اور مددگار نہیں ہے ۔ ( انھیں خالصتاً اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حمایت حاصل ہے ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6440

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، بِهَذَا الإِسْنَادِ ‏.‏ مِثْلَهُ غَيْرَ أَنَّ فِي الْحَدِيثِ قَالَ سَعْدٌ فِي بَعْضِ هَذَا فِيمَا أَعْلَمُ ‏.‏
This hadith has been transmitted on the authority of Sa'd b. Ibrahim with a slight variation of wording.
عبید اللہ بن معاذ کے والد نے کہا : ہمیں شعبہ نے سعد بن ابرا ہیم سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ، مگر اس حدیث میں یہ ہے کہ سعد نے ان میں سے بعض قبائل کے بارے میں کہا : " میرے علم کے مطابق ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6441

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: «أَسْلَمُ، وَغِفَارُ، وَمُزَيْنَةُ، وَمَنْ كَانَ مِنْ جُهَيْنَةَ، أَوْ جُهَيْنَةُ، خَيْرٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، وَبَنِي عَامِرٍ، وَالْحَلِيفَيْنِ أَسَدٍ، وَغَطَفَانَ»
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: The tribes of Ashja', Ghifar and Muzaina and from the tribe of Juhaina they are better than Banu Tamim, Banu Amir and the allies of Asad and Ghatfan.
سعد بن ابرا ہیم سے روایت ہے ، کہا : میں نے ابو سلمہ سے سنا ، وہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کر رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اسلم ، غفاراور مزینہ اور جو لوگ جہینہ سے ہیں یاآپ نے جہینہ فرما یا ، بنو تمیم اور بنو عامر اور دو باہمی حلیفوں اسد اور غطفان سے بہتر ہیں ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6442

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ يَعْنِي الْحِزَامِيَّ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ح وَحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ وَحَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ - قَالَ عَبْدٌ: أَخْبَرَنِي، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا - يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ الْأَعْرَجِ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَغِفَارُ، وَأَسْلَمُ، وَمُزَيْنَةُ، وَمَنْ كَانَ مِنْ جُهَيْنَةَ، - أَوْ قَالَ: جُهَيْنَةُ، وَمَنْ كَانَ مِنْ مُزَيْنَةَ، خَيْرٌ عِنْدَ اللهِ - يَوْمَ الْقِيَامَةِ، مِنْ أَسَدٍ، وَطَيِّئٍ، وَغَطَفَانَ
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: By Him in Whose Hand is the life of Muhammad, (the tribes of) Ghifar, Aslam, Muzaina, or from the tribe of Juhaina or from the tribe of Muzaina, they would be better in the eye of Allah than Asad, Tayyi, and Ghatfan on the Day of Resurrection.
ابو زناد اور صالح نے اعرج سے ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جا ن ہے! یقیناً غفار ، اسلم مزینہ اورجو لوگ جہینہ سے ہیں یا آپ نے فرمایا : " جہینہ اور جو لو گ مزینہ سے ہیں ( خود آکر اسلام قبول کرنے کی بنا پر ) قیامت کے دن اللہ کے نزدیک اسد طے اور غطفان سے بہتر ہوں گے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6443

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَيَعْقُوبُ الدَّوْرَقِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِيَانِ ابْنَ عُلَيَّةَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَأَسْلَمُ، وَغِفَارُ، وَشَيْءٌ مِنْ مُزَيْنَةَ، وَجُهَيْنَةَ، أَوْ شَيْءٌ مِنْ جُهَيْنَةَ، وَمُزَيْنَةَ، خَيْرٌ عِنْدَ اللهِ - قَالَ أَحْسِبُهُ قَالَ - يَوْمَ الْقِيَامَةِ، مِنْ أَسَدٍ، وَغَطَفَانَ، وَهَوَازِنَ، وَتَمِيمٍ»
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Aslam, Ghifar or some people from Muzaina, Juhaina (with the variation of words) are better in the eye of Allah than Asad, Ghatfan, Hawizin and Tamim. The narrator said: I think he also said: On the Day of Resurrection.
ایوب نے محمد ( بن سیرین ) سے ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " اسلم ، غفار اور مزینہ کے کچھ گھرا نے اور جہینہ یا جہینہ کے کچھ گھرا نے اور مزینہ ، اللہ کے نزدیک ۔ کہا : میرا خیال ہے ( محمد بن سیرین نے ) کہا ۔ ۔ قیامت کے دن اسد ، غطفان ، ہوازن اور تمیم سے ( جنھوں نے خود آکر اسلام قبول نہ کیا ) بہتر ہوں گے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6444

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ، جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّمَا بَايَعَكَ سُرَّاقُ الْحَجِيجِ مِنْ أَسْلَمَ، وَغِفَارَ، وَمُزَيْنَةَ، وَأَحْسِبُ جُهَيْنَةَ - مُحَمَّدٌ الَّذِي شَكَّ - فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ أَسْلَمُ، وَغِفَارُ، وَمُزَيْنَةُ - وَأَحْسِبُ جُهَيْنَةُ - خَيْرًا مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، وَبَنِي عَامِرٍ، وَأَسَدٍ، وَغَطَفَانَ، أَخَابُوا وَخَسِرُوا؟» فَقَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهُمْ لَأَخْيَرُ مِنْهُمْ» وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ ابْنِ أَبِي شَيْبَةَ: مُحَمَّدٌ الَّذِي شَكَّ.
Abu Bakra reported from his father that al-Aqra' b. Habis reported that he came to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and said to him: How did the tribes of Aslam, Ghifar, Muzaina (and I think he also said Juhaina and the narrator is in doubt about it) owe allegiance to you, whereas they plundered the pilgrims? Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: you were to say that Aslam, Ghifar, Muzaina and I think Juhaina are better than Banu Tamim, Banu 'Amir and Asad, Ghatfan, then would these people (of latter group of tribes) be in loss? He said: Yes. Thereupon he (the Holy Prophet) said: By Him in Whose Hand is my life, these people are better than Banu Tamim, Banu Amir, Asad and Ghatfan, and in this hadith of Abu Shaiba (these words are not found) that Muhammad (the narrator) had a doubt about.
ابو بکربن ابی شیبہ نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں غندر نے شعبہ سے حدیث بیان کی ، اسی طرح محمد بن مثنیٰ اور ابن بشار نے حدیث بیان کی ، دونوں نے کہا : ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں شعبہ نے محمد بن ابی یعقوب سے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے عبدالرحمان بن ابی بکرہ سے سنا ، وہ اپنے والد سے حدیث بیان کررہے تھے ۔ کہ حضرت اقرع بن حابس ( تمیمی ) رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا : آپ سے حاجیوں کا سامان چرا نے والے ( قبائل ) اسلم اور غفار اور مزینہ اور میرا خیال ہے جہینہ ( کابھی نام لیا ) ۔ ۔ ۔ محمد ( بن یعقوب ) ہیں جنھیں شک ہوا ۔ نے بیعت کر لی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " تمھا را کیا خیال ہے کہ اگر اسلم اور غفار اور مزینہ اور میرا خیال ہے ( آپ نے فرما یا ) جہینہ بنو تمیم ، بنو عامر بنو اسد اور غطفان سے بہتر ہوں تو کیا یہ ( قبیلے لوگوں کی نظر میں مرتبے کے اعتبار سے ) ناکام ہو جا ئیں گے ، خسارے میں رہیں گے؟ " اس نے کہا : جی ہاں ۔ آپ نے فرما یا : " مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! وہ ان سے بہت بہتر ہیں ۔ " ابن ابی شیبہ کی حدیث میں : " محمد ( بن یعقوب ) ہیں جنھیں شک ہوا ۔ " ( کے الفاظ ) نہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6445

حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنِي سَيِّدُ بَنِي تَمِيمٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ الضَّبِّيُّ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ. وَقَالَ وَجُهَيْنَةُ وَلَمْ يَقُلْ أَحْسِبُ
This hadith has been narrated on the authority of Abu Ya'qub Dabbi with the same chain of transmitters but with a slight variation of wording.
عبد الصمد نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں شعبہ نے حدیث سنائی کہا : مجھے بنو تمیم کے سردار محمد بن عبد اللہ بن ابی یعقوب ضبی نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث سنائی اور انھوں نے صرف جہینہ کہا : ۔ " میرا خیال ہے " ( کاجملہ ) نہیں کہا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6446

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَسْلَمُ، وَغِفَارُ، وَمُزَيْنَةُ، وَجُهَيْنَةُ، خَيْرٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، وَمِنْ بَنِي عَامِرٍ، وَالْحَلِيفَيْنِ، بَنِي أَسَدٍ، وَغَطَفَانَ»
Abu Bakra reported from the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) that Aslam, Ghifar, Muzaina and Juhaina are better than Banu Tamim, Banu Amir and their allies Banu Asad and Ghatfan.
6446 نصر بن علی جہضمی کے والد نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں شعبہ نے ابو بشر سے ، انھوں نے عبد الرحمان بن ابی بکرہ سے انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا : " " اسلم ، غفار مزینہ اور جہینہ بنو تمیم ، بنو عامر اور دو حلیف قبیلوں بنو اسد اور بنو غطفان سے بہتر ہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6447

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، ح وحَدَّثَنِيهِ عَمْرٌو النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ
This hadith has been reported on the authority of Abu Bishr with the same chain of transmitters.
عبد الصمد اور شبابہ بن سوار نے کہا : ہمیں شعبہ نے ابوبشر سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6448

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ - وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ - قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَرَأَيْتُمْ إِنْ كَانَ جُهَيْنَةُ، وَأَسْلَمُ، وَغِفَارُ، خَيْرًا مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، وَبَنِي عَبْدِ اللهِ بْنِ غَطَفَانَ، وَعَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ» وَمَدَّ بِهَا صَوْتَهُ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ فَقَدْ خَابُوا وَخَسِرُوا، قَالَ: «فَإِنَّهُمْ خَيْرٌ» وَفِي رِوَايَةِ أَبِي كُرَيْبٍ «أَرَأَيْتُمْ إِنْ كَانَ جُهَيْنَةُ، وَمُزَيْنَةُ، وَأَسْلَمُ، وَغِفَارُ»
Abu Bakra reported on the authority of his father that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: What is your view if Juhaina, Aslam, Ghifar were better than Banu Tamim, Banu 'Abdullah b. Ghatfan and 'Amir b. Sa'sa'a' respectively (then what would be status of the latter one)? He said this in a loud voice. They said: Allah's Messenger, they would be definitely at a loss and disadvantage. Thereupon he said: They (the first group) are decidedly better than the others; and in the hadith transmitted on the authority of Abu Kuraib the words are: It you were to find that Juhaina, Muzaina and Aslam and Ghifar (are better than...).
ابو بکر بن ابی شیبہ اور کریب نے ۔ ۔ ۔ اور الفاظ ابو بکر کے ہیں ۔ ۔ ۔ حدیث بیان کی ، دونوں نے کہا : ہمیں وکیع نے سفیان سے حدیث بیان کی ، انھوں نے عبد الملک بن عمیر سے ، انھوں نے عبد الرحمٰن بن ابی بکرہ سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " تم لوگ کیا سمجھتے ہو اگر جہینہ ، اسلم اور غفار بنو تمیم ، بنو عبد اللہ بن غطفان اور عامر بن صعصہ سے بہتر ہوں ۔ " اور ( پوچھتے ہو ئے ) آپ نے آواز بلند کی تو صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر وہ ( لوگوں کے نزدیک اپنی عزت بڑھانے میں ) ناکام ہوں گے اورکم مرتبہ ہو جائیں گے ۔ آپ نے فرما یا : " بے شک وہ ان سے بہتر ہیں ۔ " ابو کریب کی روایت میں ہے : " تم کیا سمجھتے ہو اگر جہینہ اور مزینہ اور اسلم اور غفار " ( مزینہ کے نام کا اضافہ ہے جس طرح متعدد دوسری روایات میں بھی مزینہ کا نا م شامل ہے )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6449

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: أَتَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، فَقَالَ لِي: «إِنَّ أَوَّلَ صَدَقَةٍ بَيَّضَتْ وَجْهَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوُجُوهَ أَصْحَابِهِ، صَدَقَةُ طَيِّئٍ، جِئْتَ بِهَا إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
Adi b. Hatim reported: I came to Umar b. Khattab and he said to me: The first consignment of Sadaqa brought to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) which brightened the face of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and the faces of his Companions was that of Tayyi.
عدی بن حاتم سے روایت ہے ، کہا : میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا تو انھوں نے مجھ سے کہا : سب سے پہلا صدقہ ( باقاعدہ وصول شدہ زکاۃ ) جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحا بہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے چہروں کو روشن کر دیا تھا بنو طے کا صدقہ تھا ، جس کو آپ ( عدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے کر آئے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6450

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَدِمَ الطُّفَيْلُ وَأَصْحَابُهُ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّ دَوْسًا قَدْ كَفَرَتْ وَأَبَتْ، فَادْعُ اللهَ عَلَيْهَا فَقِيلَ: هَلَكَتْ دَوْسٌ فَقَالَ: «اللهُمَّ اهْدِ دَوْسًا وَائْتِ بِهِمْ»
Abu Huraira reported that Tufail and his companions said: Allah's Messenger, the tribe of Daws has disbelieved and has belied you, so invoke curse upon them. It was said: Let Daws be destroyed, whereupon he (Allah's Messenger) said: Allah guide aright the tribe of Daws and direct them to me.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہا : حضرت طفیل ( بن عمرو دوسی ) رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کے ساتھی آئے اور آکر عرض کی : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ( ہمارے قبیلے ) دوس نے کفر کیا اور ( اسلام لا نے سے ) انکا ر کیا ، آپ ان کے خلا ف دعا کیجیے! ( بعض لوگوں کی طرف سے ) کہا گیا ۔ کہ اب دوس ہلا ک ہو گئے ۔ ( لیکن ) آپ نے ( دعا کرتے ہو ئے ) فر ما یا : " اے اللہ !دوس کو ہدایت دےاور ان کو ( یہاں ) لےآ ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6451

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: لَا أَزَالُ أُحِبُّ بَنِي تَمِيمٍ مِنْ ثَلَاثٍ سَمِعْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «هُمْ أَشَدُّ أُمَّتِي عَلَى الدَّجَّالِ» قَالَ: وَجَاءَتْ صَدَقَاتُهُمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَذِهِ صَدَقَاتُ قَوْمِنَا» قَالَ: وَكَانَتْ سَبِيَّةٌ مِنْهُمْ عِنْدَ عَائِشَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَعْتِقِيهَا فَإِنَّهَا مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ»
English not available
حارث نے ابو زرعہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں بنو تمیم کے ساتھ تین باتوں کی وجہ سے جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنیں محبت کرتا آرہا ہوں ۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرما تے ہو ئے سنا ، یہ میری امت میں سے دجال کے خلا ف زیادہ سخت ہوں گے ۔ کہا : اور ان لوگوں کے صدقات ( زکاۃ کے اموال ) آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : " یہ ہماری اپنی قوم کے صدقات ہیں ۔ کہا : ان میں سے جنگ میں پکڑی ہو ئی ایک باندی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس تھی ۔ آپ نے ان سے فرما یا : " اسے آزاد کردو ۔ یہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولا د میں سے ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6452

وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَا أَزَالُ أُحِبُّ بَنِي تَمِيمٍ بَعْدَ ثَلَاثٍ سَمِعْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهَا فِيهِمْ فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
The other hadith has been transmitted on the authority of Abu Huraira with a slight variation of wording.
عمارہ نے ابو زرعہ سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : تین باتوں کے بعد جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنیں ، میں بنو تمیم سے مسلسل محبت کرتا آرہا ہوں ، پھر اسی ( سابقہ حدیث ) کے مانند بیان کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6453

وَحَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ عُمَرَ الْبَكْرَاوِيُّ، حَدَّثَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ عَلْقَمَةَ الْمَازِنِيُّ، إِمَامُ مَسْجِدِ دَاوُدَ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: ثَلَاثُ خِصَالٍ سَمِعْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي بَنِي تَمِيمٍ لَا أَزَالُ أُحِبُّهُمْ، بَعْدُ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِهَذَا الْمَعْنَى، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: «هُمْ أَشَدُّ النَّاسِ قِتَالًا فِي الْمَلَاحِمِ» وَلَمْ يَذْكُرِ الدَّجَّالَ
Abu Huraira reported: There are some distinguishing features of Banu Tamim which I heard from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and my love for them is never on the decline after that and the words are: They are the bravest amongst people in the battlefield and there is no mention of (the word) Dajjal .
۔ شعبی نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : تین صفات ہیں جو میں نے بنوتمیم کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنیں اس کے بعد سے میں ان سے محبت کرتا ہوں اور ( آگے ) اسی معنی میں حدیث بیان کی ، البتہ ( شعبی نے ) یہ کہا : " وہ ( مستقبل میں ہو نے والی ) بڑی جنگوں کے دوران میں لڑنے میں سب لوگوں سے زیادہ سخت ہوں گے ۔ " اور انھوں نے دجال کا ذکر نہیں کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6454

حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «تَجِدُونَ النَّاسَ مَعَادِنَ، فَخِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ إِذَا فَقِهُوا، وَتَجِدُونَ مِنْ خَيْرِ النَّاسِ فِي هَذَا الْأَمْرِ، أَكْرَهُهُمْ لَهُ، قَبْلَ أَنْ يَقَعَ فِيهِ، وَتَجِدُونَ مِنْ شِرَارِ النَّاسِ ذَا الْوَجْهَيْنِ، الَّذِي يَأْتِي هَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ وَهَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ»
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: You would find people like those of mine, the good amongst you in the Days of Ignorance would be good amongst you in the days of Islam, provided they have an understanding of it and you will find good amongst people the persons who would be averse to position of authority until it is thrust upon them, and you will find the worst amongst persons one who has double face. He comes with one face to them and with the other face to the others.
ابن شہاب نے کہا : مجھے سعید بن مسیب نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم لوگوں کو کانوں کی طرح پاؤ گے ۔ پس جو جاہلیت میں بہتر تھے وہ اسلام میں بھی بہتر ہیں جب دین میں سمجھدار ہو جائیں اور تم بہتر اس کو پاؤ گے جو مسلمان ہونے سے پہلے اسلام سے بہت نفرت رکھتا ہو ( یعنی جو کفر میں مضبوط تھا وہ اسلام لانے کے بعد اسلام میں بھی ایسا ہی مضبوط ہو گا جیسے سیدنا عمر اور سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہما وغیرہ یا یہ مراد ہے کہ جو خلافت سے نفرت رکھے اسی کی خلافت عمدہ ہو گی ) ۔ اور تم سب سے برا اس کو پاؤ گے جو دو روّیہ ہو کہ ان کے پاس ایک منہ لے کر آئے اور ان کے پاس دوسرا منہ لے کر جائے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6455

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ح وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِزَامِيُّ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَجِدُونَ النَّاسَ مَعَادِنَ» بِمِثْلِ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ أَبِي زُرْعَةَ وَالْأَعْرَجِ «تَجِدُونَ مِنْ خَيْرِ النَّاسِ فِي هَذَا الشَّأْنِ أَشَدَّهُمْ لَهُ كَرَاهِيَةً حَتَّى يَقَعَ فِيهِ»
This hadith has been transmitted through other chains of transmitters. The chain of of Abu Zur'a has a slight variation of wording.
ابو زرعہ اور اعرج نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم لوگوں کو معدنیات کی کانوں کی طرح پاؤگے ۔ ۔ ۔ " ( آگے اسی طرح ہے ) جس طرح زہری کی حدیث ہے ، البتہ ابو زرعہ اور اعرج کی روایت میں ہے : " تم اس ( دین کے ) معاملے میں سب لوگوں سے بہتر انھیں پاؤگے جو اس ( دین ) میں داخل ہونے سے پہلے سب لوگوں سے بڑھ کر اس کو ناپسند کرتے تھے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6456

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَيْرُ نِسَاءٍ رَكِبْنَ الْإِبِلَ - قَالَ أَحَدُهُمَا: صَالِحُ نِسَاءِ قُرَيْشٍ، وَقَالَ الْآخَرُ: نِسَاءُ قُرَيْشٍ - أَحْنَاهُ عَلَى يَتِيمٍ فِي صِغَرِهِ، وَأَرْعَاهُ عَلَى زَوْجٍ فِي ذَاتِ يَدِهِ
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Good amongst the women are those who ride camels. One of them said: They are pious women of the Quraish, and the other one said: The women of the Quraish are kind to the orphans in their childhood and look after the wealth of their spouses.
ابن ابی عمر نے کہا : ہمیں سفیان بن عیینہ نے ابو زناد سے حدیث بیان کی ، انھوں نے اعرج سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی اور ابن طاوس نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ان عورتوں میں سے بہترین جو اونٹوں پر سوار ہوتی ہیں ۔ ان دونوں ( اعرج اورطاؤس ) میں سے ایک نے کہا : قریش کی نیک عورتیں ہیں اور دوسرے نے کہا : قریش کی عورتیں ہیں ۔ جو یتیم بچے کی کم عمری میں اس پر سب سے زیادہ مہربان ہوتی ہیں اور اپنے شوہر کے مال کی سب سے زیادہ حفاظت کرنے والی ہوتی ہیں ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6457

حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: أَرْعَاهُ عَلَى وَلَدٍ فِي صِغَرِهِ وَلَمْ يَقُلْ يَتِيمٍ
This hadith has been transmitted on the authority of Abu Huraira with a slight variation of wording and there is no word orphan .
عمرو ناقد نےکہا : ہمیں سفیان نے ابو زناد سے حدیث بیان کی ، انھوں نے اعرض سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی جو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتے تھے ( آپ سے روایت کرتے تھے ۔ ) اس ( سابقہ روایت ) کے مانند ، اور ابن طاوس نے اپنے والد سے روایت کی جو اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتے تھے ، مگر انھوں نے اس طرح کہا : " وہ ا پنے بچے کی اس کی کم سنی میں سب سے زیادہ نگہداشت کرنے والی ہوتی ہیں ۔ " انھوں نے " یتیم ( پر ) " نہیں کہا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6458

حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «نِسَاءُ قُرَيْشٍ خَيْرُ نِسَاءٍ رَكِبْنَ الْإِبِلَ، أَحْنَاهُ عَلَى طِفْلٍ، وَأَرْعَاهُ عَلَى زَوْجٍ فِي ذَاتِ يَدِهِ» قَالَ: يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ عَلَى إِثْرِ ذَلِكَ: وَلَمْ تَرْكَبْ مَرْيَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ بَعِيرًا قَطُّ
Abu Huraira reported: I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: The women of the Quraish are good amongst the womenfolk. They ride camels and show affection to their children and zealously guard the wealth of their husbands. Abu Huraira said at the end of this narration that Mary, the daughter of Imran, never rode the camel.
یونس نے ابن شہاب سے روایت کی ، انھوں نے کہا : مجھے سعید بن مسیب نے حدیث بیان کی کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں نے رسول اللہ سے سنا ، آپ نے فرمایا : "" قریش کی عورتیں اونٹوں پر سواری کرنے والی تمام عورتوں میں سب سے اچھی ہیں ، بچے پر سب سے بڑھ کر مہربان ہیں اور اپنے خاوند کے لئے اس کے مال کی سب سے زیادہ حفاظت کرنے والی ہیں ۔ "" ( سعیدبن مسیب نے ) کہا : ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کے بعد کہا کر تے تھے : مریم بنت عمران علیہ السلام اونٹ پر کبھی سوار نہیں ہوئیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6459

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ - قَالَ عَبْدٌ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ ابْنُ رَافِعٍ: حَدَّثَنَا - عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، خَطَبَ أُمَّ هَانِئٍ، بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنِّي قَدْ كَبِرْتُ، وَلِي عِيَالٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَيْرُ نِسَاءٍ رَكِبْنَ» ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ يُونُسَ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ «أَحْنَاهُ عَلَى وَلَدٍ فِي صِغَرِهِ»
Abu Huraira reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) gave a proposal of marriage to Umm Hani, the daughter of Abu Talib, whereupon she said: Allah's Messenger, I am of an advanced age with a (large) family. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: The best women are those who ride (the camels) ; the rest of the hadith is the same but with this difference that, instead of the word Ar'a the word Ahna has been used (and the complete sentence is like this): That they treat children in their childhood with affection.
معمر نے زہری سے ، انھوں نے ابن مسیب سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نکاح کا پیغام بھجوایا ، انھوں نے کہا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !اب میں بوڑھی ہوگئی ہوں اور میرےبہت سے بچے ہیں ، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ( اونٹوں پر ) سوار ہونے والی عورتوں میں سے بہترین " پھر یونس کی حدیث کی طرح بیان کیا مگر یوں کیا : " اس کی کم سنی میں بچے پر سب سے زیادہ مہربان ہوتی ہیں ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6460

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ - قَالَ ابْنُ رَافِعٍ: حَدَّثَنَا، وقَالَ عَبْدٌ: أَخْبَرَنَا - عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ح وَحَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَيْرُ نِسَاءٍ رَكِبْنَ الْإِبِلَ، صَالِحُ نِسَاءِ قُرَيْشٍ أَحْنَاهُ عَلَى وَلَدٍ فِي صِغَرِهِ، وَأَرْعَاهُ عَلَى زَوْجٍ فِي ذَاتِ يَدِهِ»
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: The best women who ride the camels are the pious women of the Quraish; they treat with affection children in their childhood and keep a strict watch on the wealth of their spouses.
معمر نے ابن طاوس سے اورانھوں نے اپنے والد سے روایت کی ، نیز معمر نے ہمام بن منبہ سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اونٹوں پر سفر کرنے والی عورتوں میں سے بہترین ، قریش کی نیک عورتیں ہیں جو بچے پر اس کی کم سنی میں زیادہ شفقت کرنے و الی ہوتی ہیں اور اپنے خاوند کے مال کی زیادہ حفاظت کرتی ہیں ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6461

حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ الْأَوْدِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ بِلَالٍ، حَدَّثَنِي سُهَيْلٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ مَعْمَرٍ هَذَا سَوَاءً
This hadith has been reported on the authority of Abu Huraira with the same chain of transmitters.
سہیل ( بن ابی صالح ) نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے معمر کی حدیث کے مانند روایت کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6462

حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «آخَى بَيْنَ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الْجَرَّاحِ، وَبَيْنَ أَبِي طَلْحَةَ»
Anas reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) established fraternity between Abu Ubaida b. Jarrah and Abu Talha.
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوعبیدہ بن جراح اور حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ایک دوسرے کا بھائی بنایا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6463

حَدَّثَنِي أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، قَالَ: قِيلَ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ بَلَغَكَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لَا حِلْفَ فِي الْإِسْلَامِ؟» فَقَالَ أَنَسٌ: «قَدْ حَالَفَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ قُرَيْشٍ، وَالْأَنْصَارِ فِي دَارِهِ»
It was said to Anas b. Malik: You must have heard this that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: There is no alliance (hilf) of brotherhood in Islam. Anas said: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) established the bond of fraternity between the Quraish and the Ansar in his home.
حفص بن غیاث نے کہا : ہمیں عاصم احول نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا گیا : کیا آپ تک یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " اسلام میں حلیف بننا بنانا ( جائز ) نہیں " ؟حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے مکان میں قریش اور انصار کو ایک دوسرے کا حلیف بنایا تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6464

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: حَالَفَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ قُرَيْشٍ وَالْأَنْصَارِ، فِي دَارِهِ الَّتِي بِالْمَدِينَةِ
Anas reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) established fraternity between the Quraish and the Ansar in his house at Medina.
عبدہ بن سلیمان نے عاصم سے ، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں میرے گھر میں قریش اور انصار کو ایک دوسرے کا حلیف بنایا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6465

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ نُمَيْرٍ، وَأَبُو أُسَامَةَ، عَنْ زَكَرِيَّاءَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا حِلْفَ فِي الْإِسْلَامِ، وَأَيُّمَا حِلْفٍ كَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ لَمْ يَزِدْهُ الْإِسْلَامُ إِلَّا شِدَّةً»
Jubair b. Mut'im reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: There is no alliance (hilf) in Islam but (the hilf) established in the pre-Islamic days (for good). Islam intensifies and strengthens it.
سعد بن ابراہیم نے ا پنے والد سے ، انھوں نے حضرت جبیربن مطعم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : " اسلام میں ایک دوسرے کو حلیف بنانے کی ضرورت نہیں ، جو شخص کا جاہلیت میں جو حلف تھا ، اسلام نے اس کی مضبوطی میں اور اضافہ کیا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6466

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَعَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبَانَ، كُلُّهُمْ عَنْ حُسَيْنٍ، قَالَ: أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ، عَنْ مُجَمَّعِ بْنِ يَحْيَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: صَلَّيْنَا الْمَغْرِبَ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قُلْنَا: لَوْ جَلَسْنَا حَتَّى نُصَلِّيَ مَعَهُ الْعِشَاءَ قَالَ فَجَلَسْنَا، فَخَرَجَ عَلَيْنَا، فَقَالَ: «مَا زِلْتُمْ هَاهُنَا؟» قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللهِ صَلَّيْنَا مَعَكَ الْمَغْرِبَ، ثُمَّ قُلْنَا: نَجْلِسُ حَتَّى نُصَلِّيَ مَعَكَ الْعِشَاءَ، قَالَ «أَحْسَنْتُمْ أَوْ أَصَبْتُمْ» قَالَ فَرَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ، وَكَانَ كَثِيرًا مِمَّا يَرْفَعُ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ، فَقَالَ: «النُّجُومُ أَمَنَةٌ لِلسَّمَاءِ، فَإِذَا ذَهَبَتِ النُّجُومُ أَتَى السَّمَاءَ مَا تُوعَدُ، وَأَنَا أَمَنَةٌ لِأَصْحَابِي، فَإِذَا ذَهَبْتُ أَتَى أَصْحَابِي مَا يُوعَدُونَ، وَأَصْحَابِي أَمَنَةٌ لِأُمَّتِي، فَإِذَا ذَهَبَ أَصْحَابِي أَتَى أُمَّتِي مَا يُوعَدُونَ»
Abu Burda reported on the authority of his father: We offered the sunset prayer along with Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). We then said: If we sit (along with Allah's Messenger) and observe night prayer with him it would be very good, so we sat down and he came to us and said: You are still sitting here. I said: Allah's Messenger, we observed evening prayer with you, then we said: Let us sit down and observe night prayer along with you, whereupon he said: You have done well or you have done right. He then lifted his head towards the sky and it often happened that as he lifted his head towards the sky, he said: The stars are a source of security for the sky and when the stars disappear there comes to the sky, i. e. (it meets the same fate) as it has been promised (it would plunge into darkness). And I am a source of safety and security to my Companions and when I would go away there would fall to the lot (of my Companions) as they have been promised with and my Companions are a source of security for the Umma and as they would go there would fall to the lot of my Umma as (its people) have been promised.
سعید بن ابی بردہ نے ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے ا پنے والد ( ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی ، کہا : ہم نے مغرب کی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی ، پھر ہم نے کہا کہ اگر ہم بیٹھے رہیں یہاں تک کہ عشاء آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھیں تو بہتر ہو گا ۔ پھر ہم بیٹھے رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم یہیں بیٹھے رہے ہو؟ ہم نے عرض کیا کہ جی ہاں یا رسول اللہ! ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز مغرب پڑھی ، پھر ہم نے کہا کہ اگر ہم بیٹھے رہیں یہاں تک کہ عشاء کی نماز بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھیں تو بہتر ہو گا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے اچھا کیا یا ٹھیک کیا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا کرتے تھے ، پھر فرمایا کہ ستارے آسمان کے بچاؤ ہیں ، جب ستارے مٹ جائیں گے تو آسمان پر بھی جس بات کا وعدہ ہے وہ آ جائے گی ( یعنی قیامت آ جائے گی اور آسمان بھی پھٹ کر خراب ہو جائے گا ) ۔ اور میں اپنے اصحاب کا بچاؤ ہوں ۔ جب میں چلا جاؤں گا تو میرے اصحاب پر بھی وہ وقت آ جائے گا جس کا وعدہ ہے ( یعنی فتنہ اور فساد اور لڑائیاں ) ۔ اور میرے اصحاب میری امت کے بچاؤ ہیں ۔ جب اصحاب چلے جائیں گے تو میری امت پر وہ وقت آ جائے گا جس کا وعدہ ہے ( یعنی اختلاف و انتشار وغیرہ ) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6467

حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ - وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ - قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، قَالَ: سَمِعَ عَمْرٌو جَابِرًا، يُخْبِرُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ، يَغْزُو فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ، فَيُقَالُ لَهُمْ: فِيكُمْ مَنْ رَأَى رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيَقُولُونَ: نَعَمْ، فَيُفْتَحُ لَهُمْ، ثُمَّ يَغْزُو فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ، فَيُقَالُ لَهُمْ: فِيكُمْ مَنْ رَأَى مَنْ صَحِبَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيَقُولُونَ: نَعَمْ، فَيُفْتَحُ لَهُمْ، ثُمَّ يَغْزُو فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ، فَيُقَالُ لَهُمْ: هَلْ فِيكُمْ مَنْ رَأَى مَنْ صَحِبَ مَنْ صَحِبَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيَقُولُونَ: نَعَمْ فَيُفْتَحُ لَهُمْ
Abu Sa'id Khudri reported Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: A time would come for the people when groups of people would set out for fighting in the cause of Allah and it would be said to them: Is there one amongst you who saw Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ )? And they would say: Yes, and they would be victorious. Then the people would set out for fighting in the cause of Allah and it would be said to them: Is there one amongst you who saw those (who have had the privilege of sitting in the company of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ )? And they would say: Yes, and victory would be granted to them. Then a group of persons would set out for fighting in the cause of Allah and it would be said to them: Is there one amongst you who saw one of those who saw those who (had the privilege) of sitting in the company of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ )? And they would say: Yes, and the Victory would be granted to them.
عمرو ( بن دینار ) نے حضرت جابر ( بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے سنا ، وہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خبر دیتے تھے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : " ایک زمانہ آئے گا کہ آدمیوں کے جھنڈ جہاد کریں گے تو ان سے پوچھیں گے کہ کوئی تم میں سے وہ شخص ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہو؟ تو وہ لوگ کہیں گے کہ ہاں! تو ان کی فتح ہو جائے گی ۔ پھر لوگوں کے گروہ جہاد کریں گے تو ان سے پوچھیں گے کہ تم میں سے کوئی وہ ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی کو دیکھا ہو ( یعنی تابعین میں سے کوئی ہے؟ ) لوگ کہیں کے کہ ہاں! پھر ان کی فتح ہو جائے گی ۔ پھر آدمیوں کے لشکر جہاد کریں گے تو ان سے پوچھا جائے گا کہ تم میں سے کوئی وہ ہے جس نے صحابی کے دیکھنے والے کو دیکھا ہو ( یعنی تبع تابعین میں سے ) ؟ تو لوگ کہیں گے کہ ہاں ۔ پھر لوگوں کے گروہ جہاد کریں گے تو پوچھیں گے کہ کیا تم میں کوئی ایسا آدمی ہے جس نے اتباع تابعین کو دیکھا ہو؟
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6468

حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: زَعَمَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ، يُبْعَثُ مِنْهُمُ الْبَعْثُ فَيَقُولُونَ: انْظُرُوا هَلْ تَجِدُونَ فِيكُمْ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيُوجَدُ الرَّجُلُ، فَيُفْتَحُ لَهُمْ بِهِ، ثُمَّ يُبْعَثُ الْبَعْثُ الثَّانِي فَيَقُولُونَ: هَلْ فِيهِمْ مَنْ رَأَى أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيُفْتَحُ لَهُمْ بِهِ، ثُمَّ يُبْعَثُ الْبَعْثُ الثَّالِثُ فَيُقَالُ: انْظُرُوا هَلْ تَرَوْنَ فِيهِمْ مَنْ رَأَى مَنْ رَأَى أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ ثُمَّ يَكُونُ الْبَعْثُ الرَّابِعُ فَيُقَالُ: انْظُرُوا هَلْ تَرَوْنَ فِيهِمْ أَحَدًا رَأَى مَنْ رَأَى أَحَدًا رَأَى أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيُوجَدُ الرَّجُلُ فَيُفْتَحُ لَهُمْ بِهِ
Abu Sa'id Khudri reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: There would come to the people a time when a detachment would be sent for fighting in the cause of Allah and they would say: See, if you can find amongst them someone from amongst the Companions of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). They would find a person and they would be granted victory because of him. Then a second detachment would be sent to them and they would say: Do you find amongst them one who had had the privilege of seeing the Companions of the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ )? -and the victory would be granted to them because of him. Then the third detachment would be sent and it would be said to them: See, if you find amongst them (who had had the honour of seeing one) who saw those who saw the Companions of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). Then the fourth detachment would be sent and it would be said to them: See it you find amongst them one who had the privilege (of seeing) one who saw those who saw those who saw the Companions of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), and a person would be found and they would be granted victory because of him.
ابو زبیر نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یقین تھا ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " لوگوں پر ایسا زمانہ آئے گا کہ ان میں سے کوئی لشکر بھیجاجائے گا تو لوگ کہیں گے : دیکھو ، کیا تم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کوئی فرد ہے؟تو ایک شخص مل جائے گا ، چنانچہ اس کی وجہ سے انھیں فتح مل جائے گی ، پھر ایک اور لشکر بھیجا جائے گا تو لوگ ( آپس میں ) کہیں گے : کیا ان میں کوئی ایسا شخص ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو دیکھا ہو؟تو انھیں اس ( شخص ) کی بنا پر فتح حاصل ہوجائےگی ، پھر تیسرا لشکر بھیجاجائے گا تو کہا جائے گا : دیکھو ، کیا ان میں کوئی ایسا دیکھتے ہو جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو دیکھنے والوں کو دیکھا ہو؟پھر چوتھا لشکر بھیجاجائے گاتو کہا جائے گا : دیکھو ، کیا ان میں کوئی ایسا شخص دیکھتے ہو جس نے کسی ایسے آدمی کو دیکھا ہو جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو دیکھنے والوں میں سے کسی کو دیکھا ہو؟تو وہ آدمی مل جائے گا اور اس کی وجہ سے انھیں فتح مل جائے گی ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6469

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبِيدَةَ السَّلْمَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَيْرُ أُمَّتِي الْقَرْنُ الَّذِينَ يَلُونِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ يَجِيءُ قَوْمٌ تَسْبِقُ شَهَادَةُ أَحَدِهِمْ يَمِينَهُ وَيَمِينُهُ شَهَادَتَهُ» لَمْ يَذْكُرْ هَنَّادٌ الْقَرْنَ فِي حَدِيثِهِ، وقَالَ قُتَيْبَةُ: ثُمَّ يَجِيءُ أَقْوَامٌ
Abdullah reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: The best of my Umma would be those of the generation nearest to mine. Then those nearest to them, then those nearest to them, then people would come whose witness would precede the oath and the oath will precede the witness. Hannad has not made the mention of Qarn in his narration. Qutaiba said that, instead of the word Qaum, the word Aqwam has been used.
قتیبہ بن سعید اور ہناد بن سری نے کہا : ہمیں ابواحوص نے منصور سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ابراہیم بن یزید سے ، انھوں نے عبیدہ سلیمانی سے ، انھوں نے حضرت عبداللہ ( بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میر ی امت میں سے بہترین اس دور کے لوگ ہیں جو میرے ساتھ ہیں ( صحابہ ) ، پھر وہ ہیں جو ان کےساتھ ( کے دور میں ) ہوں گے ( تابعین ) ، پھر وہ جوان کے ساتھ ( کے دور میں ) ہوں گے ( تبع تابعین ) ، پھر ایسے لوگ آئیں گے کہ ان کی گواہی ان کی قسم سے پہلے ہوگی ۔ اور ان کی قسم ان کی گواہی سے پہلے ہوگی ۔ " ہناد نے اپنی حدیث میں قرن ( دور ) کا ذکر نہیں کیا ۔ اور قتیبہ نے کہا : " پھر ایسی اقوام آئیں گی ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6470

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، - قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا وقَالَ عُثْمَانُ: حَدَّثَنَا - جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ؟ قَالَ: «قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ يَجِيءُ قَوْمٌ تَبْدُرُ شَهَادَةُ أَحَدِهِمْ يَمِينَهُ، وَتَبْدُرُ يَمِينُهُ شَهَادَتَهُ» قَالَ إِبْرَاهِيمُ: كَانُوا يَنْهَوْنَنَا، وَنَحْنُ غِلْمَانٌ، عَنِ الْعَهْدِ وَالشَّهَادَاتِ
Abdullah reported: It was asked from Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) who amongst the people were the best. He said: (People) of my generation, then those next to them, then those next to them, then there would come a people whose evidence would precede their oath and their oath would precede their evidence. Ibrahim said: They forbade us to make vows and bear witness when we were too young.
جریر نے منصور سے ، انھوں نے ابراہیم سے ، انھوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا : لوگوں میں سب سے بہتر کون ہیں؟آپ نے فرمایا : "" میرے دور کے لوگ پھر وہ جو ان کے ساتھ ( کے دور میں ) ہوں گے ، پھر وہ جو ان کے ساتھ ہوں گے ، پھر ایک ایسی قوم آئے گی کہ ان کی شہادت ان کی قسم سے جلدی ہوگی اور ان کی قسم انکی شہادت سے جلدی ہوگی ۔ "" ابراہیم ( نخعی ) نے کہا : جس وقت ہم کم عمر تھے ( تو بڑی عمرکے ) لوگ ہمیں قسم کھانے اور شہادت دینے سے منع کرتے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6471

وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، كِلَاهُمَا عَنْ مَنْصُورٍ، بِإِسْنَادِ أَبِي الْأَحْوَصِ، وَجَرِيرٍ بِمَعْنَى حَدِيثِهِمَا: وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِمَا: سُئِلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
This hadith has been transmitted by Mansur on the authority of Abu al-Ahwas and Jarir with a slight variation of wording.
شعبہ اور سفیان دونوں نے منصور سے ابو احوص اور جریر کی سند کے ساتھ انھی دونوں کی حدیث کے ہم معنی حدیث روایت کی ، دونوں کی حدیث میں " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیاگیا " ( کے الفاظ ) نہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6472

وحَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ سَعْدٍ السَّمَّانُ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «خَيْرُ النَّاسِ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ» فَلَا أَدْرِي فِي الثَّالِثَةِ أَوْ فِي الرَّابِعَةِ قَالَ: «ثُمَّ يَتَخَلَّفُ مِنْ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ، تَسْبِقُ شَهَادَةُ أَحَدِهِمْ يَمِينَهُ، وَيَمِينُهُ شَهَادَتَهُ»
Abdullah (b. Mas'ud) reported Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: The best among people are of my generation, then those next to them. (The narrator said): I do not know whether (he said) it three times or four times. Then there would fellow after them such persons whose evidence would precede the oath, and in case of some others, the oath (would precede) the evidence.
ابن عون نے ابراہیم سے ، انھوں نے عبیدہ سے ، انھوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا؛ " لوگوں میں سے بہترین میرے دور کے لوگ ( صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین ) ہیں ، پھر وہ جو ان کے ساتھ ( کے دورکے ) ہوں گے ( تابعین رحمۃ اللہ علیہ ) ، پھر وہ جوان کے ساتھ ( کے دور کے ) ہوں گے ( تبع تابعین ۔ ) " ( عبیدہ سلیمانی نے کہا : ) مجھے یاد نہیں ( کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) تیسری بار کہا یاچوتھی بار : " پھر ان کے جانشین ایسے لوگ ہوں گے کہ ان میں سے کسی ایک کی گواہی قسم سے پہلے ہوگی اوراور اس کی قسم اس کی گواہی سے پہلے ہوگی ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6473

حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، ح وحَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ سَالِمٍ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَيْرُ أُمَّتِي الْقَرْنُ الَّذِينَ بُعِثْتُ فِيهِمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ» وَاللهُ أَعْلَمُ أَذَكَرَ الثَّالِثَ أَمْ لَا، قَالَ: «ثُمَّ يَخْلُفُ قَوْمٌ يُحِبُّونَ السَّمَانَةَ، يَشْهَدُونَ قَبْلَ أَنْ يُسْتَشْهَدُوا»
Abu Huraira reported Allah's Messenger (may, peace be upon him) as saying: The best age of my Umma is one in which I was sent (by Allah as an Apostle), then the one next to that. (The narrator said): And Allah knows best whether he stated this third (time) or not. Then there would come people who would love (to look) bulky and they would hasten to the witness box before they are asked to bear witness.
ہشیم نے ابو بشر سے ، انھوں نے عبداللہ بن شقیق سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میری امت کے بہترین لوگ اس زمانے کے ہیں جن میں میری بعثت ہوئی ہے ، پھر وہ لوگ ہیں جو ان کے ساتھ ( کے دور کے ) ہیں ۔ " اللہ ہی خوب جانتا ہے کہ آپ نے تیسرے زمانے کا ذکر کیاتھا یا نہیں ، فرمایا؛ " پھر ایک ایسی قوم آئے گی جو موٹا ہونا پسند کریں گے ، وہ شہادت طلب کیے جانے سے پہلے شہادت دیں گے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6474

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، ح وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، ح وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، كِلَاهُمَا، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، مِثْلَهُ. غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ شُعْبَةَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَلَا أَدْرِي مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً
This hadith has been reported on the authority of Abu Huraira through another chain of transmitters (but with this variation) that Abu Huraira said: I do not know whether he (the Holy Prophet) said (these words: Then next ) twice or thrice.
شعبہ اور ابو عوانہ دونوں نے ابو بشر سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ، مگر شعبہ کی حدیث میں ہے : ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں نہیں جانتا ( کہ آپ نے ) دوبار ( کہا ) یا تین بار ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6475

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، جَمِيعًا عَنْ غُنْدَرٍ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، سَمِعْتُ أَبَا جَمْرَةَ، حَدَّثَنِي زَهْدَمُ بْنُ مُضَرِّبٍ، سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ يُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ خَيْرَكُمْ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ» - قَالَ عِمْرَانُ: فَلَا أَدْرِي أَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ قَرْنِهِ، مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً - «ثُمَّ يَكُونُ بَعْدَهُمْ قَوْمٌ يَشْهَدُونَ وَلَا يُسْتَشْهَدُونَ، وَيَخُونُونَ وَلَا يُؤْتَمَنُونَ، وَيَنْذِرُونَ وَلَا يُوفُونَ، وَيَظْهَرُ فِيهِمُ السِّمَنُ»
Imran b. Husain reported Allah's-Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: The best among you (are) the people (who belong to) my age. Then those next to them, then those next to them, then those next to them. 'Imran said: I do not know whether Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said twice or thrice (the words: Then next ) after (saying) about his (own age but he then said): Then after them (after successors or those who would succeed them) would come a people who would give evidence before they are asked for it, and would be dishonest and not trustworthy, who would make vows but would not fulfil them, and would be significant in being bulky.
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے ابو جمرہ سے سنا ، انھوں نےکہا : مجھے زہدم بن مضرب نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ حدیث بیان کررہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم میں سب سے اچھے میرے دور کے لوگ ہیں ، پھر وہ جو ان کے ساتھ ہیں ۔ پھر وہ جو ان کے ساتھ ہیں ، پھر وہ لوگ جو ان کے ساتھ ہیں ، " حضرت عمران رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : مجھے یاد نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دور کے بعد دوبار فرمایا یا تین بار؟ ( پھر آپ نے فرمایا : ) " پھر ان کے بعد وہ لوگ ہوں گے کہ وہ گواہی دیں گے جبکہ ان سے گواہی مطلوب نہیں ہوگی اورخیانت کریں جبکہ ان کو امانت دار نہیں بنایا جائے گا ( جس مال کی ذمہ داری ان کے پاس نہیں ہوگی اس میں بھی خیانت کے راستے نکالیں گے ) ، وہ نذر مانیں گے لیکن اپنی نذریں پوری نہیں کریں گے اور ان میں موٹاپا ظاہر ہوجائے گا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6476

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ، ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، كُلُّهُمْ، عَنْ شُعْبَةَ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَفِي حَدِيثِهِمْ: قَالَ: لَا أَدْرِي أَذَكَرَ بَعْدَ قَرْنِهِ قَرْنَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً، وَفِي حَدِيثِ شَبَابَةَ قَالَ: سَمِعْتُ زَهْدَمَ بْنَ مُضَرِّبٍ، وَجَاءَنِي فِي حَاجَةٍ عَلَى فَرَسٍ، فَحَدَّثَنِي أَنَّهُ سَمِعَ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ، وَفِي حَدِيثِ يَحْيَى، وَشَبَابَةَ «يَنْذُرُونَ وَلَا يَفُونَ» وَفِي حَدِيثِ بَهْزٍ «يُوفُونَ» كَمَا قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ.
This hadith has been reported on the authority of Shu'ba with the same chain of transmitters (and the words are): I do not know whether he made a mention of two generations after his generation or of the third one too. Shababa said: I heard this from Zahdam b. Mudarrib as he came to me riding a horse for some need and he narrated it to me that he had heard it from 'Imran b. Husain, and in the hadith transmitted on the authority of Yahya and Shababa (the words are): They take an oath but they do not fulfil it, and in the hadith transmitted on the authority of Bahz there the word is Yafun as transmitted on the authority of Ibn Ja'far.
یحییٰ بن سعید ، بہز اور شبابہ سب نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور ان سب کی حدیث میں ہے ( حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : مجھے یاد نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے زمانے کےبعد دو زمانوں کا ذکر کیا یا تین کا ، شبابہ کی حدیث میں ہے کہ ( ابو جمرہ نے ) کہا : میں نے زہدم بن مضرب سےسنا ، وہ گھوڑے پرسوارہوکرمیرے پاس ایک کام کے لئے آئے تھے ، انھوں نے مجھے حدیث سنائی کہ انھوں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، نیز یحییٰ ( بن سعید ) اورشبابہ کی حدیث میں ہے : " وہ نذریں مانیں گے لیکن وفا نہیں کریں گے ۔ " اور بہز کی حدیث میں اسی طرح ہے جس طرح ابن جعفر کی حدیث میں ہے : " وہ ( اپنی نذریں ) پوری نہیں کریں گے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6477

وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الْأُمَوِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، كِلَاهُمَا عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ «خَيْرُ هَذِهِ الْأُمَّةِ الْقَرْنُ الَّذِينَ بُعِثْتُ فِيهِمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ» زَادَ فِي حَدِيثِ أَبِي عَوَانَةَ، قَالَ: وَاللهُ أَعْلَمُ، أَذَكَرَ الثَّالِثَ أَمْ لَا، بِمِثْلِ حَدِيثِ زَهْدَمٍ، عَنْ عِمْرَانَ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ هِشَامٍ، عَنْ قَتَادَةَ «وَيَحْلِفُونَ وَلَا يُسْتَحْلَفُونَ»
This hadith has been narrated on the authority of 'Imran b. Husain through another chain of transmitters (and the words are): The best generation of this Umma is the generation to which I have been sent, then the next one, and there is an addition in the hadith transmitted on the authority of Abu 'Awana (and the words are): And Allah knows best whether he made a mention of the third (generation) or not; the rest of the hadith is the same as transmitted by Zahdam on the authority of 'Imran. And in the hadith transmitted by Hisham on the authority of Qatada there is an addition of these words: They take an oath whereas they are not asked to take.
ابو عوانہ اور ہشام دونوں نے قتادہ سے ، انھوں نے زرارہ بن اوفیٰ سے ، انھوں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث ( ان الفاظ میں ) روایت کی : " اس امت کے بہترین لوگ اس دور کے ہیں جس میں مجھے ان میں بھیجاگیا ہے ، پھر وہ جوان کےساتھ ( کے دور میں ) ہوں گے ۔ " ۔ ۔ ۔ ابو عوانہ کی حدیث میں مزید یہ ہے کہ ( حضرت عمران رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : اللہ زیادہ جاننے والا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسرے ( دور ) کا ذکر کیا یا نہیں ، جس طرح حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےزہدم کی روایت کردہ حدیث ہے ۔ اور قتادہ سے ہشام کی روایت کردہ حدیث میں یہ الفاظ زائد ہیں : " وہ قسمیں کھائیں گے جبکہ ان سے قسم کھانے کا مطالبہ نہیں کیا جائے گا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6478

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَشُجَاعُ بْنُ مَخْلَدٍ - وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ - قَالَا: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ وَهُوَ ابْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنِ السُّدِّيِّ، عَنْ عَبْدِ اللهِ الْبَهِيِّ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ؟ قَالَ: «الْقَرْنُ الَّذِي أَنَا فِيهِ، ثُمَّ الثَّانِي، ثُمَّ الثَّالِثُ»
A'isha reported that a person asked Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as to who amongst the people were the best. He said: Of the generation to which I belong, then of the second generation (generation adjacent to my generation), then of the third generation (generation adjacent to the second generation).
عبداللہ بہی نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ کون سے لوگ سب سے بہتر ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اس دور میں جس میں ہوں ، پھر دوسرے ( دورکے ) ، پھر تیسرے ( دور کے ۔ ) "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6479

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ - قَالَ: مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا، وقَالَ عَبْدٌ أَخْبَرَنَا - عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ سُلَيْمَانَ أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، صَلَاةَ الْعِشَاءِ، فِي آخِرِ حَيَاتِهِ، فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ فَقَالَ: «أَرَأَيْتَكُمْ لَيْلَتَكُمْ هَذِهِ؟ فَإِنَّ عَلَى رَأْسِ مِائَةِ سَنَةٍ مِنْهَا لَا يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ» قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَوَهَلَ النَّاسُ فِي مَقَالَةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْكَ، فِيمَا يَتَحَدَّثُونَ مِنْ هَذِهِ الْأَحَادِيثِ، عَنْ مِائَةِ سَنَةٍ، وَإِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ الْيَوْمَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ» يُرِيدُ بِذَلِكَ أَنْ يَنْخَرِمَ ذَلِكَ الْقَرْنُ
Abdullah b. Umar reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) led us 'Isha' prayer at the latter part of the night and when he had concluded it by salutations he stood up and said: Have you seen this night of yours? At the end of one hundred years after this none would survive on the surface of the earth (from amount my Companions). Ibn Umar said: People were (not understanding) these words of the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) which had been uttered pertaining to one hundred years. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) in fact meant (by these words) that on that day none from amongst those who had been living upon the earth (from amongst his Companions) would survive (after one hundred years) and that would be the end of this generation.
معمر نے زہری سے روایت کی ، انھوں نے کہا : مجھے سالم بن عبداللہ اور ابو بکر بن سلیمان نے بتا یا کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات مبا رکہ کے آخری حصے میں ایک را ت ہمیں عشاء کی نما ز پڑھا ئی ، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلا م پھیرا تو کھڑے ہو گئے تو فرما یا : " کیا تم لوگوں نے اپنی اس را ت کو دیکھا ہے؟ ( اسے یا د رکھو ) بلا شبہ اس رات سے سو سال کے بعد جو لو گ ( اس را ت میں ) روئے زمین پر مو جودہیں ان میں سے کو ئی بھی باقی نہیں ہو گا ۔ " حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : ( بعض ) لو گ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فر ما ن کے متعلق غلط فہمیوں میں مبتلا ہوئے ہیں جو اس میں سو سال کے حوالے سے مختلف باتیں کر رہے ہیں ( کہ سو سال بعد زندگی کا خاتمہ ہو جا ئے گا ۔ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرما یا تھا ۔ " آج جو لوگ روئےزمین پر مو جو د ہیں ان میں سے کو ئی باقی نہیں ہو گا ۔ " آپ کا مقصود یہ تھا کہ اس قرن ( اس دور میں رہنے والے لوگوں ) کا خاتمہ ہو جائے گا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6480

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، وَرَوَاهُ اللَّيْثُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خَالِدِ بْنِ مُسَافِرٍ، كِلَاهُمَا عَنِ الزُّهْرِيِّ، بِإِسْنَادِ مَعْمَرٍ كَمِثْلِ حَدِيثِهِ
This hadith has been transmitted by Zuhri on the authority of Ma'mar.
شعیب اور عبد الرحمٰن بن خالد بن مسافر دونوں نے زہری سے معمر کی سند کے ساتھ انھی کی حدیث کے مانند روایت کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6481

حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ بِشَهْرٍ: «تَسْأَلُونِي عَنِ السَّاعَةِ؟، وَإِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ اللهِ، وَأُقْسِمُ بِاللهِ مَا عَلَى الْأَرْضِ مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ تَأْتِي عَلَيْهَا مِائَةُ سَنَةٍ»
Jabir b. 'Abdullah reported: I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying this one month before his death: You asked me about the Last Hour whereas its knowledge is with Allah. I, however, take an oath and say that none upon the earth, the created beings (from amongst my Companions), would survive at the end of one hundred years.
حجاج بن محمد نے کہا : ابن جریج نے کہا : مجھے ابو زبیر نے بتا یا ، انھوں نے حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہو ئے سناکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی وفات سے ایک مہینہ قبل یہ فر ما تے ہو ئے سنا : " تم مجھ سے قیامت کے بارے میں سوال کرتے ہو ؟اس کا علم صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے ( البتہ اس بات پر ) میں اللہ کی قسم کھا تا ہوں کہ اس وقت کو ئی زندہ نفس موجود نہیں جس پر سوسال پورے ہوں ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6482

حَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَلَمْ يَذْكُرْ: قَبْلَ مَوْتِهِ بِشَهْرٍ
This hadith has been narrated on the authority of Ibn Juraij with the same chain of transmitters, but there is no mention of the words: one month before his death .
ابن جریج نے اسی سند کے ساتھ ہمیں خبر دی اور اس بات کا ذکر نہیں کیا کہ ( آپ نے ) اپنی وفات سے ایک ماہ قبل ( یہ ارشاد فرمایا تھا ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6483

حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، كِلَاهُمَا عَنِ الْمُعْتَمِرِ، قَالَ ابْنُ حَبِيبٍ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، حَدَّثَنَا أَبُو نَضْرَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ ذَلِكَ قَبْلَ مَوْتِهِ بِشَهْرٍ أَوْ نَحْوِ ذَلِكَ: «مَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ الْيَوْمَ، تَأْتِي عَلَيْهَا مِائَةُ سَنَةٍ، وَهِيَ حَيَّةٌ يَوْمَئِذٍ» وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، صَاحِبِ السِّقَايَةِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ ذَلِكَ. وَفَسَّرَهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ: نَقْصُ الْعُمُرِ.
Jabir b. 'Abdullah reported Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying one mouth before his death (or something like it): None amongst the created beings who had been living by that time (during the lifetime of Allah's Apostle).... 'Abd al-Rahman has interpreted these words of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as: The ages (of the people) would be diminished.
معتمر بن سلیمان نے کہا : میں نے اپنے والد سے سنا ، کہا : ابو نضرہ نے ہمیں حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : آپ نے اپنی وفات سے ایک مہینہ یا قریباًاتنا عرصہ پہلے فرما یا : " آج کو ئی ایسا سانس لیتا ہوا انسان موجود نہیں کہ اس پر سوسال گزریں تو وہ اس دن بھی زندہ ہو ۔ اور لوگوں کو پانی پلا نے والے عبدالرحمان ( بن آدم ) سے روایت ہے انھوں نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ۔ عبدالرحمان نے اس کا مفہوم بتا یا اور کہا : عمر کی کمی ( مراد ہے )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6484

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، بِالْإِسْنَادَيْنِ جَمِيعًا، مِثْلَهُ
This hadith has been reported on the authority of Sulaiman Taimi through other chains of transmitters.
یزید بن ہارون نے کہا : ہمیں سلیمان تیمی نے دونوں سندوں سے اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6485

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنْ دَاوُدَ - وَاللَّفْظُ لَهُ - ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: لَمَّا رَجَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ تَبُوكَ، سَأَلُوهُ عَنِ السَّاعَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَأْتِي مِائَةُ سَنَةٍ، وَعَلَى الْأَرْضِ نَفْسٌ مَنْفُوسَةٌ الْيَوْمَ»
Abu Sa'id reported that when Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came back from Tabuk they (his Companions) asked about the Last Hour. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: There would be none amongst the created beings living on the earth (who would survive this century).
ابو نضر ہ نے حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک سے واپس آئے تو اس کے بعد لوگوں نے آپ سے قیامت کے بارے میں سوال کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " سو سال نہیں گزریں گے ۔ کہ آج زمین پر سانس لیتا ہوا کو ئی شخص موجود ہو ۔ " ( اس سے پہلے یہ سب ختم ہو جا ئیں گے ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6486

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: قَالَ نَبِيُّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ، تَبْلُغُ مِائَةَ سَنَةٍ» فَقَالَ سَالِمٌ: تَذَاكَرْنَا ذَلِكَ عِنْدَهُ، إِنَّمَا هِيَ كُلُّ نَفْسٍ مَخْلُوقَةٍ يَوْمَئِذٍ
Jabir b. 'Abdullah reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: None amongst the created beings (from my Companions) would survive after one hundred years. Salim said: We made a mention of it to him (Jabir), whereupon he said: It means those who had been living on that day.
حصین نے سالم سے ، انھوں نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " ( آج ) سانس لیتا ہوا شخص سو سال ( کی مدت ) تک نہیں پہنچےگا ۔ " سالم نے کہا : ہم نے ان ( حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کے سامنے اس کے بارے میں گفتگو کی اس سے مراد ہر وہ شخص ہے جو اس وقت پیدا ہو چکا تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6487

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ - قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا - أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي، لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا، مَا أَدْرَكَ مُدَّ أَحَدِهِمْ، وَلَا نَصِيفَهُ»
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Do not revile my Companions, do not revile my Companions. By Him in Whose Hand is my life, if one amongst you would have spent as much gold as Uhud it would not amount to as much as one much on behalf of one of them or half of it.
ابو معاویہ نے اعمش سے ، انھوں نے ابو صالح سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " میرے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کو برا مت کہو ، میرے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کہو ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ۔ !اگر تم میں سے کو ئی شخص اُحد پہا ڑ جتنا سونا بھی خرچ کرے تو وہ ( صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین ) میں سے کسی ایک کے دیے ہو ئے مد بلکہ اس کے آدھے کے برابر بھی ( اجر ) نہیں پاسکتا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6488

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: كَانَ بَيْنَ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ، وَبَيْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ شَيْءٌ، فَسَبَّهُ خَالِدٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَسُبُّوا أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِي، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَوْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا، مَا أَدْرَكَ مُدَّ أَحَدِهِمْ، وَلَا نَصِيفَهُ»
Abu Sa'id reported there was some altercation between Khalid b. Walid and Abd al-Rahman b. 'Auf and Khalid reviled him. Thereupon Allah's Messwger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: None should revile my Companions. for if one amongst you were to spend as much gold as Uhud, it would not amount to as much as one mudd of one of them or half of it.
جریر نے اعمش سے ، انھوں نے ابو صالح سے ، انھوں نے حضرت ابو سعید ( خدری ) رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ حضرت خالد بن ولید اور عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے درمیان کو ئی مناقشہ تھا ، حضرت خالد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کو برا کہا : تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " میرے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین میں سے کسی کو برا نہ کہو ، کیونکہ تم میں سے کسی شخص نے اگر اُحدپہاڑ کے برابرسونا بھی خرچ کیاتو وہ ان میں سے کسی کے دیے ہو ئے ایک مدکے برابر بلکہ اس کے آدھے کے برابر بھی ( اجر ) نہیں پاسکتا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6489

حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، ح وَحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، جَمِيعًا عَنْ شُعْبَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، بِإِسْنَادِ جَرِيرٍ، وَأَبِي مُعَاوِيَةَ، بِمِثْلِ حَدِيثِهِمَا، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ شُعْبَةَ، وَوَكِيعٍ، ذِكْرُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَخَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ
This hadith has been transmitted on the authority of al-A'mash and there is no mention by Shu'ba and Waki' of 'Abd al-Rahman b. Auf and Khalid.
وکیع اور شعبہ نے اعمش سے جریر اور ابو معاویہ کی سند کے ساتھ ان دونوں کی حدیث کے مانند روایت کی ، لیکن شعبہ اور وکیع کی حدیث میں عبدالرحمٰن بن عوف اور خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا تذکرہ نہیں ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6490

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنِي سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أُسَيْرِ بْنِ جَابِرٍ، أَنَّ أَهْلَ الْكُوفَةِ وَفَدُوا إِلَى عُمَرَ، وَفِيهِمْ رَجُلٌ مِمَّنْ كَانَ يَسْخَرُ بِأُوَيْسٍ، فَقَالَ عُمَرُ: هَلْ هَاهُنَا أَحَدٌ مِنَ الْقَرَنِيِّينَ؟ فَجَاءَ ذَلِكَ الرَّجُلُ فَقَالَ عُمَرُ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ قَالَ: «إِنَّ رَجُلًا يَأْتِيكُمْ مِنَ الْيَمَنِ يُقَالُ لَهُ أُوَيْسٌ، لَا يَدَعُ بِالْيَمَنِ غَيْرَ أُمٍّ لَهُ، قَدْ كَانَ بِهِ بَيَاضٌ، فَدَعَا اللهَ فَأَذْهَبَهُ عَنْهُ، إِلَّا مَوْضِعَ الدِّينَارِ أَوِ الدِّرْهَمِ، فَمَنْ لَقِيَهُ مِنْكُمْ فَلْيَسْتَغْفِرْ لَكُمْ»
Usair b. Jabir reported that a delegation from Kufa came to 'Umar and there was a person amongst them who jeered at Uwais. Thereupon Umar said: Is there amongst us one from Qaran? That person came and Umar said: Verily Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) has said: There would come to you a person from Yemen who would be called Uwais and he would leave none in Yemen (behind him) except his mother, and he would have the whiteness (due to leprosy) and he supplicated Allah and it was cured except for the size of a dinar or dirham. He who amongst you meets him should ask him to supplicate for forgiveness (from Allah) for you.
سلیمان بن مغیرہ نے کہا : مجھے سعید جریری نے ابو نضرہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے اُسیر بن جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ اہل کوفہ ایک وفد میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے ، ان میں ایک ایسا آدمی بھی تھا جو حضرت اویس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ٹھٹا اڑاتا تھا ، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا : یہاں قرن کے رہنے والوں میں سے کوئی ہے؟وہ شخص ( آگے ) آگیاتوحضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : " تمھارے پاس یمن سے ایک شخص آئے گا ، اس کا نام اویس ہوگا ، یمن میں اس کی والدہ کےسوا کوئی نہیں جسے وہ چھوڑ کرآئے ۔ اس ( کے جسم ) پرسفید ( برص کے ) نشان ہیں ۔ اس نے اللہ سے دعا کی تو اللہ نے ایک دینار یا درہم کے برابر چھوڑ کر باقی سارا نشان ہٹادیا ، وہ تم میں سے جس کو ملے ( وہ اس سے درخواست کرےکہ ) وہ تم لوگوں کےلیے مغفرت کی دعاکرے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6491

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ سَلَمَةَ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ خَيْرَ التَّابِعِينَ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ أُوَيْسٌ، وَلَهُ وَالِدَةٌ وَكَانَ بِهِ بَيَاضٌ فَمُرُوهُ فَلْيَسْتَغْفِرْ لَكُمْ»
Umar b. Khattab reported: I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Worthy amongst the successors would be a person who would be called Uwais. He would have his mother (living with him) and he would have (a small) sign of leprosy. Ask him to beg pardon for you (from Allah).
حماد بن سلمہ نے سعید جریری سے اسی سند کےساتھ حدیث بیان کی ، کہا : سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہا : کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ تابعین میں ایک بہترین شخص ہے جس کو اویس کہتے ہیں ، اس کی ایک ماں ہے ( یعنی رشتہ داروں میں سے صرف ماں زندہ ہو گی ) اور اس کو ایک سفیدی ہو گی ۔ تم اس سے کہنا کہ تمہارے لئے دعا کرے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6492

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، - قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى - حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ أُسَيْرِ بْنِ جَابِرٍ، قَالَ: كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِذَا أَتَى عَلَيْهِ أَمْدَادُ أَهْلِ الْيَمَنِ، سَأَلَهُمْ: أَفِيكُمْ أُوَيْسُ بْنُ عَامِرٍ؟ حَتَّى أَتَى عَلَى أُوَيْسٍ فَقَالَ: أَنْتَ أُوَيْسُ بْنُ عَامِرٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: مِنْ مُرَادٍ ثُمَّ مِنْ قَرَنٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَكَانَ بِكَ بَرَصٌ فَبَرَأْتَ مِنْهُ إِلَّا مَوْضِعَ دِرْهَمٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: لَكَ وَالِدَةٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «يَأْتِي عَلَيْكُمْ أُوَيْسُ بْنُ عَامِرٍ مَعَ أَمْدَادِ أَهْلِ الْيَمَنِ، مِنْ مُرَادٍ، ثُمَّ مِنْ قَرَنٍ، كَانَ بِهِ بَرَصٌ فَبَرَأَ مِنْهُ إِلَّا مَوْضِعَ دِرْهَمٍ، لَهُ وَالِدَةٌ هُوَ بِهَا بَرٌّ، لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللهِ لَأَبَرَّهُ، فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ يَسْتَغْفِرَ لَكَ فَافْعَلْ» فَاسْتَغْفِرْ لِي، فَاسْتَغْفَرَ لَهُ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: أَيْنَ تُرِيدُ؟ قَالَ: الْكُوفَةَ، قَالَ: أَلَا أَكْتُبُ لَكَ إِلَى عَامِلِهَا؟ قَالَ: أَكُونُ فِي غَبْرَاءِ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَيَّ. قَالَ: فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ حَجَّ رَجُلٌ مِنْ أَشْرَافِهِمْ، فَوَافَقَ عُمَرَ، فَسَأَلَهُ عَنْ أُوَيْسٍ، قَالَ: تَرَكْتُهُ رَثَّ الْبَيْتِ، قَلِيلَ الْمَتَاعِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «يَأْتِي عَلَيْكُمْ أُوَيْسُ بْنُ عَامِرٍ مَعَ أَمْدَادِ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ مُرَادٍ، ثُمَّ مِنْ قَرَنٍ، كَانَ بِهِ بَرَصٌ فَبَرَأَ مِنْهُ، إِلَّا مَوْضِعَ دِرْهَمٍ لَهُ وَالِدَةٌ هُوَ بِهَا بَرٌّ، لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللهِ لَأَبَرَّهُ، فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ يَسْتَغْفِرَ لَكَ فَافْعَلْ» فَأَتَى أُوَيْسًا فَقَالَ: اسْتَغْفِرْ لِي، قَالَ: أَنْتَ أَحْدَثُ عَهْدًا بِسَفَرٍ صَالِحٍ، فَاسْتَغْفِرْ لِي، قَالَ: اسْتَغْفِرْ لِي، قَالَ: أَنْتَ أَحْدَثُ عَهْدًا بِسَفَرٍ صَالِحٍ، فَاسْتَغْفِرْ لِي، قَالَ: لَقِيتَ عُمَرَ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَاسْتَغْفَرَ لَهُ، فَفَطِنَ لَهُ النَّاسُ، فَانْطَلَقَ عَلَى وَجْهِهِ، قَالَ أُسَيْرٌ: وَكَسَوْتُهُ بُرْدَةً، فَكَانَ كُلَّمَا رَآهُ إِنْسَانٌ قَالَ: مِنْ أَيْنَ لِأُوَيْسٍ هَذِهِ الْبُرْدَةُ
Usair b. Jabir reported that when people from Yemen came to help (the Muslim army at the time of jihad) he asked them: Is there amongst you Uwais b. 'Amir? (He continued finding him out) until he met Uwais. He said: Are you Uwais b., Amir? He said: Yes. He said: Are you from the tribe of Qaran? He said: Yes. He (Hadrat) 'Umar (again) said: Did you suffer from leprosy and then you were cured from it but for the space of a dirham? He said: Yes. He ('Umar) said: Is your mother (living)? He said: Yes. He ('Umar) said: I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) say: There would come to you Uwais b. Amir with the reinforcement from the people of Yemen. (He would be) from Qaran, (the branch) of Murid. He had been suffering from leprosy from which he was cured but for a spot of a dirham. His treatment with his mother would have been excellent. If he were to take an oath in the name of Allah, He would honour that. And if it is possible for you, then do ask him to beg forgiveness for you (from your Lord). So he (Uwais) begged forgiveness for him. Umar said: Where do you intend to go? He said: To Kufa. He ('Umar) said: Let me write a letter for you to its governor, whereupon he (Uwais) said: I love to live amongst the poor people. When it was the next year, a person from among the elite (of Kufa) performed Hajj and he met Umar. He asked him about Uwais. He said: I left him in a state with meagre means of sustenance. (Thereupon) Umar said: I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: There would come to you Uwais b. 'Amir, of Qaran, a branch (of the tribe) of Murid, along with the reinforcement of the people of Yemen. He had been suffering from leprosy which would have been cured but for the space of a dirham. His treatment with his mother would have been very kind. If he would take an oath in the name of Allah (for something) He would honour it. Ask him to beg forgiveness for you (from Allah) in case it is possible for you. So he came to Uwais and said.: Beg forgiveness (from Allah) for me. He (Uwais) said: You have just come from a sacred journey (Hajj) ; you, therefore, ask forgiveness for me. He (the person who had performed Hajj) said: Ask forgiveness for me (from Allah). He (Uwais again) said: You have just come from the sacred journey, so you ask forgiveness for me. (Uwais further) said: Did you meet Umar? He said: Yes. He (Uwais) then begged forgiveness for him (from Allah). So the people came to know about (the status of religious piety) of Uwais. He went away (from that place). Usair said: His clothing consisted of a mantle, and whosoever saw him said: From where did Uwais get this mantle?
زرارہ بن اوفیٰ نے اُسیر بن جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس جب یمن سے مدد کے لوگ آتے ( یعنی وہ لوگ جو ہر ملک سے اسلام کے لشکر کی مدد کے لئے جہاد کرنے کو آتے ہیں ) تو وہ ان سے پوچھتے کہ تم میں اویس بن عامر بھی کوئی شخص ہے؟ یہاں تک کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ خود اویس کے پاس آئے اور پوچھا کہ تمہارا نام اویس بن عامر ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم مراد قبیلہ کی شاخ قرن سے ہو؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ۔ انہوں نے پوچھا کہ تمہیں برص تھا وہ اچھا ہو گیا مگر درہم برابر باقی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تمہاری ماں ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ۔ تب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ تمہارے پاس اویس بن عامر یمن والوں کی کمکی فوج کے ساتھ آئے گا ، وہ قبیلہ مراد سے ہے جو قرن کی شاخ ہے ۔ اس کو برص تھا وہ اچھا ہو گیا مگر درہم باقی ہے ۔ اس کی ایک ماں ہے ۔ اس کا یہ حال ہے کہ اگر اللہ کے بھروسے پر قسم کھا بیٹھے تو اللہ تعالیٰ اس کو سچا کرے ۔ پھر اگر تجھ سے ہو سکے تو اس سے اپنے لئے دعا کرانا ۔ تو میرے لئے دعا کرو ۔ پس اویس نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے لئے بخشش کی دعا کی ۔ تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم کہاں جانا چاہتے ہو؟ انہوں نے کہا کہ کوفہ میں ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں تمہیں کوفہ کے حاکم کے نام ایک خط لکھ دوں؟ انہوں نے کہا کہ مجھے خاکساروں میں رہنا اچھا معلوم ہوتا ہے ۔ جب دوسرا سال آیا تو ایک شخص نے کوفہ کے رئیسوں میں سے حج کیا ۔ وہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ملا تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے اویس کا حال پوچھا تو وہ بولا کہ میں نے اویس کو اس حال میں چھوڑا کہ ان کے گھر میں اسباب کم تھا اور ( خرچ سے ) تنگ تھے ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اویس بن عامر تمہارے پاس یمن والوں کے امدادی لشکر کے ساتھ آئے گا ، وہ مراد قبیلہ کی شاخ قرن میں سے ہے ۔ اس کو برص تھا وہ اچھا ہو گیا صرف درہم کے برابر باقی ہے ۔ اس کی ایک ماں ہے جس کے ساتھ وہ نیکی کرتا ہے ۔ اگر وہ اللہ پر قسم کھا بیٹھے تو اللہ تعالیٰ اس کو سچا کرے ۔ پھر اگر تجھ سے ہو سکے کہ وہ تیرے لئے دعا کرے تو اس سے دعا کرانا ۔ وہ شخص یہ سن کر اویس کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میرے لئے دعا کرو ۔ اویس نے کہا کہ تو ابھی نیک سفر کر کے آ رہا ہے ( یعنی حج سے ) میرے لئے دعا کر ۔ پھر وہ شخص بولا کہ میرے لئے دعا کر ۔ اویس نے یہی جواب دیا پھر پوچھا کہ تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ملا؟ وہ شخص بولا کہ ہاں ملا ۔ اویس نے اس کے لئے دعا کی ۔ اس وقت لوگ اویس کا درجہ سمجھے ۔ وہ وہاں سے سیدھے چلے ۔ اسیر نے کہا کہ میں نے ان کو ان کا لباس ایک چادر پہنائی جب کوئی آدمی ان کو دیکھتا تو کہتا کہ اویس کے پاس یہ چادر کہاں سے آئی ہے؟ ( وہ ایسے تھے کہ ایک مناسب چادر بھی ان کے پاس ہونا باعث تعجب تھا ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6493

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي حَرْمَلَةُ، ح وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ وَهُوَ ابْنُ عِمْرَانَ التُّجِيبِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِمَاسَةَ الْمَهْرِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّكُمْ سَتَفْتَحُونَ أَرْضًا يُذْكَرُ فِيهَا الْقِيرَاطُ، فَاسْتَوْصُوا بِأَهْلِهَا خَيْرًا، فَإِنَّ لَهُمْ ذِمَّةً وَرَحِمًا، فَإِذَا رَأَيْتُمْ رَجُلَيْنِ يَقْتَتِلَانِ فِي مَوْضِعِ لَبِنَةٍ، فَاخْرُجْ مِنْهَا» قَالَ: فَمَرَّ بِرَبِيعَةَ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ، ابْنَيْ شُرَحْبِيلَ ابْنِ حَسَنَةَ، يَتَنَازَعَانِ فِي مَوْضِعِ لَبِنَةٍ، فَخَرَجَ مِنْهَا
Abu Dharr reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: You would soon conquer a land where people are in the habit of using foul language. They have a right of kinship upon you. And when you see two persons fighting for the space of a brick, then get out of that. He (Abu Dharr) then happened to pass by Rabila and 'Abd al-Rahman, the two sons of Shurahbil b. Hasana, and they had been disputing for the space of a brick. So he left the land.
ابن وہب نے کہا : ہمیں حرملہ بن عمران تحبیی نے عبدالرحمٰن بن شماسہ مہری سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہتے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ "" تم عنقریب ایک زمین کو فتح کرو گےجس میں قیراط کا نام لیا جاتا ہوگا ( یہ ان کے چھوٹے سکے کا نام ہوگا ) تم اس سرزمین کے رہنے والوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی بات سن رکھو ، کیونکہ ان کا ( ہم پر ) حق بھی ہے اور رشتہ بھی ، پھر جب تم دو انسانوں کو ایک اینٹ کی جگہ کے لئے قتال پر آمادہ دیکھو تو وہاں سے چلے آنا ۔ "" ( حرملہ بن عمران نے ) کہا : تو ( عبدالرحمان بن شماسہ ) حضرت شرجیل بن حسنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دو بیٹوں ربیعہ اور عبدالرحمان کے قریب سے گزرے ، وہ ایک اینٹ کی جگہ پر جھگڑ رہے تھے تو وہ وہاں ( مصر ) سے نکل آئے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6494

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَعُبَيْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، سَمِعْتُ حَرْمَلَةَ الْمِصْرِيَّ، يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِمَاسَةَ، عَنْ أَبِي بَصْرَةَ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّكُمْ سَتَفْتَحُونَ مِصْرَ وَهِيَ أَرْضٌ يُسَمَّى فِيهَا الْقِيرَاطُ، فَإِذَا فَتَحْتُمُوهَا فَأَحْسِنُوا إِلَى أَهْلِهَا، فَإِنَّ لَهُمْ ذِمَّةً وَرَحِمًا» أَوْ قَالَ «ذِمَّةً وَصِهْرًا، فَإِذَا رَأَيْتَ رَجُلَيْنِ يَخْتَصِمَانِ فِيهَا فِي مَوْضِعِ لَبِنَةٍ، فَاخْرُجْ مِنْهَا» قَالَ: فَرَأَيْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ شُرَحْبِيلَ بْنِ حَسَنَةَ، وَأَخَاهُ رَبِيعَةَ يَخْتَصِمَانِ فِي مَوْضِعِ لَبِنَةٍ فَخَرَجْتُ مِنْهَا
Abu Dharr reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: You would soon conquer Egypt and that is a land which is known (as the land of al-qirat). So when you conquer it, treat its inhabitants well. For there lies upon you the responsibility because of blood-tie or relationship of marriage (with them). And when you see two persons falling into dispute amongst themselves for the space of a brick, than get out of that. He (Abu Dharr) said: I saw Abd al-Rahman b. Shurahbil b. Hasana and his brother Rabi'a disputing with one another for the space of a brick. So I left that (land).
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعُبَيْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا : حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، سَمِعْتُ حَرْمَلَةَ الْمِصْرِيَّ ، يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِمَاسَةَ ، عَنْ أَبِي بَصْرَةَ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : «إِنَّكُمْ سَتَفْتَحُونَ مِصْرَ وَهِيَ أَرْضٌ يُسَمَّى فِيهَا الْقِيرَاطُ ، فَإِذَا فَتَحْتُمُوهَا فَأَحْسِنُوا إِلَى أَهْلِهَا ، فَإِنَّ لَهُمْ ذِمَّةً وَرَحِمًا» أَوْ قَالَ «ذِمَّةً وَصِهْرًا ، فَإِذَا رَأَيْتَ رَجُلَيْنِ يَخْتَصِمَانِ فِيهَا فِي مَوْضِعِ لَبِنَةٍ ، فَاخْرُجْ مِنْهَا» قَالَ : فَرَأَيْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ شُرَحْبِيلَ بْنِ حَسَنَةَ ، وَأَخَاهُ رَبِيعَةَ يَخْتَصِمَانِ فِي مَوْضِعِ لَبِنَةٍ فَخَرَجْتُ مِنْهَا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6495

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، عَنْ أَبِي الْوَازِعِ جَابِرِ بْنِ عَمْرٍو الرَّاسِبِيِّ، سَمِعْتُ أَبَا بَرْزَةَ، يَقُولُ: بَعَثَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَجُلًا إِلَى حَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ، فَسَبُّوهُ وَضَرَبُوهُ، فَجَاءَ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ أَنَّ أَهْلَ عُمَانَ أَتَيْتَ، مَا سَبُّوكَ وَلَا ضَرَبُوكَ»
Abu Barza reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sent a person to a tribe amongst the tribes of Arabia. They reviled him and beat him. He came to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and narrated to him (the story of atrocities perpetrated upon him by the people of the tribe). Thereupon he (the Holy Prophet) said: If you were to come to the people of 'Uman, they would have neither reviled you nor beaten you.
جابر بن عمرو راسبی نے کہا : میں نے حضرت ابو برزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو قبائل عرب میں سے ایک قبیلے کے پاس بھیجا تو ان لوگوں نے ان کو گالیاں دیں اور مارا ، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کوخبر دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر تم اہل عمان کے پاس جاتے تو وہ تمھیں گالیاں دیتے نہ مارتے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6496

حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ الْحَضْرَمِيَّ، أَخْبَرَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ، عَنْ أَبِي نَوْفَلٍ، رَأَيْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ الزُّبَيْرِ عَلَى عَقَبَةِ الْمَدِينَةِ، قَالَ: فَجَعَلَتْ قُرَيْشٌ تَمُرُّ عَلَيْهِ، وَالنَّاسُ حَتَّى مَرَّ عَلَيْهِ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ، فَوَقَفَ عَلَيْهِ فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكَ، أَبَا خُبَيْبٍ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَبَا خُبَيْبٍ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَبَا خُبَيْبٍ أَمَا وَاللهِ لَقَدْ كُنْتُ أَنْهَاكَ عَنْ هَذَا، أَمَا وَاللهِ لَقَدْ كُنْتُ أَنْهَاكَ عَنْ هَذَا، أَمَا وَاللهِ لَقَدْ كُنْتُ أَنْهَاكَ عَنْ هَذَا، أَمَا وَاللهِ إِنْ كُنْتَ، مَا عَلِمْتُ، صَوَّامًا، قَوَّامًا، وَصُولًا لِلرَّحِمِ، أَمَا وَاللهِ لَأُمَّةٌ أَنْتَ أَشَرُّهَا لَأُمَّةٌ خَيْرٌ، ثُمَّ نَفَذَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ، فَبَلَغَ الْحَجَّاجَ مَوْقِفُ عَبْدِ اللهِ وَقَوْلُهُ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ، فَأُنْزِلَ عَنْ جِذْعِهِ، فَأُلْقِيَ فِي قُبُورِ الْيَهُودِ، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَى أُمِّهِ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، فَأَبَتْ أَنْ تَأْتِيَهُ، فَأَعَادَ عَلَيْهَا الرَّسُولَ: لَتَأْتِيَنِّي أَوْ لَأَبْعَثَنَّ إِلَيْكِ مَنْ يَسْحَبُكِ بِقُرُونِكِ، قَالَ: فَأَبَتْ وَقَالَتْ: وَاللهِ لَا آتِيكَ حَتَّى تَبْعَثَ إِلَيَّ مَنْ يَسْحَبُنِي بِقُرُونِي، قَالَ: فَقَالَ: أَرُونِي سِبْتَيَّ فَأَخَذَ نَعْلَيْهِ، ثُمَّ انْطَلَقَ يَتَوَذَّفُ، حَتَّى دَخَلَ عَلَيْهَا، فَقَالَ: كَيْفَ رَأَيْتِنِي صَنَعْتُ بِعَدُوِّ اللهِ؟ قَالَتْ: رَأَيْتُكَ أَفْسَدْتَ عَلَيْهِ دُنْيَاهُ، وَأَفْسَدَ عَلَيْكَ آخِرَتَكَ، بَلَغَنِي أَنَّكَ تَقُولُ لَهُ: يَا ابْنَ ذَاتِ النِّطَاقَيْنِ أَنَا، وَاللهِ ذَاتُ النِّطَاقَيْنِ، أَمَّا أَحَدُهُمَا فَكُنْتُ أَرْفَعُ بِهِ طَعَامَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَطَعَامَ أَبِي بَكْرٍ مِنَ الدَّوَابِّ، وَأَمَّا الْآخَرُ فَنِطَاقُ الْمَرْأَةِ الَّتِي لَا تَسْتَغْنِي عَنْهُ، أَمَا إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا، «أَنَّ فِي ثَقِيفٍ كَذَّابًا وَمُبِيرًا» فَأَمَّا الْكَذَّابُ فَرَأَيْنَاهُ، وَأَمَّا الْمُبِيرُ فَلَا إِخَالُكَ إِلَّا إِيَّاهُ، قَالَ: فَقَامَ عَنْهَا وَلَمْ يُرَاجِعْهَا
Abu Naufal reported: I saw (the dead body) of Abdullah b. Zubair hanging on the road of Medina (leading to Mecca). The Quraish passed by it and other people too, that Abdullah b. Umar happened to pass by it. He stood up there and said: May there be peace upon you, Abu Khubaib (the Kunya of Hadrat 'Abdullah b. Zubair), may there be peace upon you Abu Khubaib, may there be peace upon you, Abu Khubaib! By Allah, I used to forbid you from this; by Allah, I used to forbid you from this, by Allah I used to forbid you from this. By Allah, so far as I know, you had been very much devoted to fasting and prayer and you had been paying very much care to cementing the ties of blood. By Allah, the group to which you belong (are labelled) as (a) wicked (person) is indeed a fine group. Then 'Abdullah b. 'Umar went away. The stand 'Abdullah (b. 'Umar) took in regard to the inhuman treatment (meted out to 'Abdullah b. Zubair) and his words (in that connection) were conveyed to Hajjaj (b. Yusuf) and (as a consequence of that) he (the body of Abdullah b. Zubair) was brought down from the stump (the scaffold) by which it was hanging and thrown into the graves of the Jews. He (Hajjaj) sent (his messenger) to Asma' (bint Abu Bakr, 'Abdullah's mother). But she refused to come. He again sent the messenger to her with the message that she must come, otherwise he would bring her forcibly catching hold of her hair. But she again refused and said: By Allah, I will not come to you until you send one to me who would drag me by pulling my hair. Thereupon he said: Bring me my shoes. He put on his shoes and walked on quickly swollen with vanity and pride until he came to her and said: How do you find what I have done with the enemy of Allah? She said: I find that you wronged him in this world, whereas he has spoiled your next life. It has been conveyed to me that you used to call him ('Abdullah b. Zubair) as the son of one having two belts. By Allah, I am indeed (a woman) of two belts. One is that with the help of which I used to suspend high the food of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and that of Abu Bakr (making it out of the reach) of animals and, so far as the second belt is concerned, that is the belt which no woman can dispense with. Verily Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) told us that in Thaqif, there would be born a great liar and great murderer. The liar we have seen, and as far as the murderer is concerned, I do not find anyone else besides you. 'Thereupon he (Hajjaj) stood up and did not give any reply to her.
ہمیں اسود بن شیبان نے ابو نوافل سے خبردی ، کہا : میں نے حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( کے جسد خاکی ) کو شہر کی گھاٹی میں ( کھجور کے ایک تنے سے لٹکا ہوا ) دیکھا ، کہا : تو قریش اور دوسرے لوگوں نے وہاں سے گزرنا شروع کردیا ، یہاں تک کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ وہاں سے گزرے تو وہ ان ( ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کے پاس کھڑے ہوگئے ، اور ( انھیں مخاطب کرتے ہوئے ) کہا : ابو خبیب!آپ پر سلام! ابو خبیب!آپ پر سلام! ابو خبیب!آپ پر سلام!اللہ گواہ ہے کہ میں آپ کو اس سے روکتا تھا ، اللہ گواہ ہے کہ میں آپ کو اس سے روکتا تھا ، اللہ گواہ ہے کہ میں آپ کو اس سے روکتا تھا ، اللہ کی قسم!آپ ، جتنا مجھے علم ہے بہت روزے رکھنے والے ، بہت قیام کرنے والے ، بہت صلہ رحمی کرنے و الے تھے ۔ اللہ کی قسم!وہ امت جس میں آپ سب سے بُرے ( قرار دیے گئے ) ہوں ، وہ امت تو پوری کی پوری بہترین ہوگی ( جبکہ اس میں تو بڑے بڑے ظالم ، قاتل اور مجرم موجود ہیں ۔ آپ کسی طور پر اس سلوک کے مستحق نہ تھے ۔ ) پھر عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ وہاں سے چلے گئے ۔ حجاج کو عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے وہاں کھڑے ہونے کی خبر پہنچی تو اس نے کارندے بھیجے ، ان ( کے جسدخاکی ) کو کھجور کے تنے سے اتارا گیا اور انھیں جاہلی دور کی یہود کی قبروں میں پھینک دیا گیا ، پھر اس نے ( ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی والدہ ) حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس کارندہ بھیجا ۔ انھوں نے اس کے پاس جانے سے انکار کردیا ۔ اس نے دوبارہ قاصد بھیجا کہ یا تو تم میرے پاس آؤ گی یا پھر میں تمھارے پاس ان لوگوں کو بھیجو ں گا جو تمھیں تمھارے بالوں سے پکڑ کر گھسیٹتے ہوئے لے آئیں گے ۔ حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے پھر انکار کردیا اورفرمایا : میں ہرگز تیرے پاس نہ آؤں گی یہاں تک کہ تو میرے پاس ایسے شخص کو بھیجے جو مجھے میرے بالوں سے پکڑ کر گھسیٹتے ہوئے لےجائے ۔ کہا : توحجاج کہنے لگا : مجھے میرے جوتے دکھاؤ ، اس نے جوتے پہنے اور اکڑتا ہوا تیزی سے چل پڑا ، یہاں تک کہ ان کے ہاں پہنچا اور کہا : تم نے مجھے دیکھا کہ میں نے اللہ کے دشمن کے ساتھ کیا کیا؟انھوں نے جواب دیا : میں نے تمھیں دیکھا ہے کہ تم نے اس پر اس کی دنیا تباہ کردی جبکہ اس نے تمھاری آخرت برباد کردی ، مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ تو اسے دو پیٹیوں والی کا بیٹا ( ابن ذات النطاقین ) کہتا ہے ۔ ہاں ، اللہ کی قسم!میں دو پیٹیوں والی ہوں ۔ ایک پیٹی کے ساتھ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا کھانا سواری کے جانور پر باندھتی تھی اور دوسری پیٹی وہ ہے جس سے کوئی عورت مستغنی نہیں ہوسکتی ( سب کو لباس کے لیے اس کی ضرورت ہوتی ہے ۔ ) اور سنو!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا تھا کہ بنو ثقیف میں ایک بہت بڑا کذاب ہوگا اور ایک بہت بڑا سفاک ہوگا ۔ کذاب ( مختار ثقفی ) کو تو ہم نے دیکھ لیا اور رہا سفاک تو میں نہیں سمجھتی کہ تیرے علاوہ کوئی اورہوگا ، کہا : تو وہ وہاں سے اٹھ کھڑا ہوا اور انھیں کوئی جواب نہ دے سکا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6497

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، - قَالَ عَبْدٌ: أَخْبَرَنَا وقَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا - عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ جَعْفَرٍ الْجَزَرِيِّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ كَانَ الدِّينُ عِنْدَ الثُّرَيَّا، لَذَهَبَ بِهِ رَجُلٌ مِنْ فَارِسَ - أَوْ قَالَ - مِنْ أَبْنَاءِ فَارِسَ حَتَّى يَتَنَاوَلَهُ»
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: If the din were at the Pleiades, even then a person from Persia would have taken hold of it, or one amongst the Persian descent would have surely found it.
یزید بن اصم جزری نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " اگر دین ثریا پر ہوتا تب بھی فارس کا کوئی شخص ۔ ۔ ۔ یا آپ نے فرمایا ۔ ۔ ۔ فرزندان فارس میں سے کوئی شخص اس تک پہنچتا اور اسے حاصل کرلیتا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6498

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ نَزَلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْجُمُعَةِ، فَلَمَّا قَرَأَ: {وَآخَرِينَ مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُوا بِهِمْ} [الجمعة: 3] قَالَ رَجُلٌ: مَنْ هَؤُلَاءِ؟ يَا رَسُولَ اللهِ فَلَمْ يُرَاجِعْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى سَأَلَهُ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، قَالَ: وَفِينَا سَلْمَانُ الْفَارِسِيُّ قَالَ: فَوَضَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَى سَلْمَانَ، ثُمَّ قَالَ: «لَوْ كَانَ الْإِيمَانُ عِنْدَ الثُّرَيَّا، لَنَالَهُ رِجَالٌ مِنْ هَؤُلَاءِ»
Abu Huraira reported: We were sitting in the company of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) that Sura al-Jumu'a was revealed to him and when he recited (these words): Others from amongst them who have not yet joined them, a person amongst them (those who were sitting there) said: Allah's Messenger! But Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) made no reply, until he questioned him once, twice or thrice. And there was amongst us Salman the Persian. The Apostle of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) placed his hand on Salman and then said: Even if faith were near the Pleiades, a man from amongst these would surely find it.
ابو غیث نے حضرت ابو ہریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جمعہ نازل ہوئی اور آپ نے یہ پڑھا : ﴿ وَآخَرِينَ مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُوا﴾ "" ان میں اور بھی لوگ ہیں جو اب تک آکر ان سے نہیں ملے ہیں ۔ "" ( الجمعۃ 62 : 3 ) تو ایک نے عرض کی : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !وہ کون لوگ ہیں؟نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا کوئی جواب نہ دیا ، حتیٰ کہ اس نے آپ سے ایک یا دو یا تین بار سوال کیا ، کہا : اس وقت ہم میں حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی موجود تھے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سلمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر ہاتھ رکھا ، پھر فرمایا؛ "" اگر ایمان ثریا کے قریب بھی ہوتا تو ان میں سے کچھ لوگ اس کو حاصل کرلیتے ۔ ""
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6499

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ - وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ قَالَ عَبْدٌ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ ابْنُ رَافِعٍ: حَدَّثَنَا - عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَجِدُونَ النَّاسَ كَإِبِلٍ مِائَةٍ، لَا يَجِدُ الرَّجُلُ فِيهَا رَاحِلَةً»
Ibn 'Umar reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: You would find people like one hundred camels and you would not find even one (camel) fit for riding.
سالم نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم لوگوں کو ایسے سواونٹوں کی مثل پاؤ گے کہ آدمی ان میں سے ایک بھی سواری کے لائق نہیں پاتا ۔ "

Icon this is notification panel