70 Results For Hadith (Sahih Muslim) Book (The Book of Repentance)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6952

حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي وَأَنَا مَعَهُ حَيْثُ يَذْكُرُنِي وَاللَّهِ لَلَّهُ أَفْرَحُ بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ مِنْ أَحَدِكُمْ يَجِدُ ضَالَّتَهُ بِالْفَلَاةِ وَمَنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ شِبْرًا تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ ذِرَاعًا وَمَنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ ذِرَاعًا تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ بَاعًا وَإِذَا أَقْبَلَ إِلَيَّ يَمْشِي أَقْبَلْتُ إِلَيْهِ أُهَرْوِلُ
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Allah, the Exalted and Glorious, said: I live in the thought of My servant and I am with him as he remembers Me. (The Holy Prophet) further said: By Allah, Allah is more pleased wth the repentance of His servant than what one of you would do on finding the lost camel in the waterless desert. When he draws near Me by the span of his hand. I draw near him by the length of a cubit and when he draws near Me by the length of a cubit. I draw near him by the length of a fathom and when he draws near Me walking I draw close to him hurriedly.
) ابوصالح نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ عزوجل نے فرمایا : میرے بارے میں میرے بندے کا جو گمان ہو میں اس کے ساتھ ( مطابق ہوتا ) ہوں اور وہ مجھے جہاں ( بھی ) یاد کرے میں اس کے پاس ہوتا ہوں ۔ اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ پر تم میں سے ایسے آدمی کی نسبت بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جسے چٹیل بیابان میں اپنی گم شدہ سواری ( سامان سمیت واپس ) مل جاتی ہے ۔ ( میرا ) جو بندہ ایک بالشت میرے قریب آتا ہے ، میں ایک ہاتھ اس کے قریب آ جاتا ہوں اور جو ایک ہاتھ میرے قریب ہوتا ہے ، میں دونوں ہاتھوں کی پوری لمبائی کے برابر اس کے قریب ہو جاتا ہوں اور جو چلتا ہوا میری طرف آتا ہے ، میں دوڑتا ہوا اس کے پاس آتا ہوں ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6953

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ الْقَعْنَبِيُّ حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِزَامِيَّ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَلَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ أَحَدِكُمْ مِنْ أَحَدِكُمْ بِضَالَّتِهِ إِذَا وَجَدَهَا ُ
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Allah is more pleased with the repentance of His servant when he turns penitently towards Him than one of you would be on finding the lost camel.
اعرج نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ یقینا تم میں سے کسی کے توبہ کرنے پر اس سے زیادہ خوش ہوتا ہے جتنا تم میں سے کوئی شخص اپنی گم شدہ سواری ( واپس ) پا کر خوش ہوتا ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6954

و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَاه
This hadith has been narrated on the authority of Abu Huraira through another chain of transmitters.
ہمام بن منبہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے ہم معنی روایت کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6955

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِعُثْمَانَ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ عُثْمَانُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ أَعُودُهُ وَهُوَ مَرِيضٌ فَحَدَّثَنَا بِحَدِيثَيْنِ حَدِيثًا عَنْ نَفْسِهِ وَحَدِيثًا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَلَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ الْمُؤْمِنِ مِنْ رَجُلٍ فِي أَرْضٍ دَوِّيَّةٍ مَهْلِكَةٍ مَعَهُ رَاحِلَتُهُ عَلَيْهَا طَعَامُهُ وَشَرَابُهُ فَنَامَ فَاسْتَيْقَظَ وَقَدْ ذَهَبَتْ فَطَلَبَهَا حَتَّى أَدْرَكَهُ الْعَطَشُ ثُمَّ قَالَ أَرْجِعُ إِلَى مَكَانِيَ الَّذِي كُنْتُ فِيهِ فَأَنَامُ حَتَّى أَمُوتَ فَوَضَعَ رَأْسَهُ عَلَى سَاعِدِهِ لِيَمُوتَ فَاسْتَيْقَظَ وَعِنْدَهُ رَاحِلَتُهُ وَعَلَيْهَا زَادُهُ وَطَعَامُهُ وَشَرَابُهُ فَاللَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ الْعَبْدِ الْمُؤْمِنِ مِنْ هَذَا بِرَاحِلَتِهِ وَزَادِهِ
Harith b. Suwaid said: I went to see 'Abdullah to inquire about his health as he was sick and he narrated to us a hadith of Allahs Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). He heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Allah is more pleased with the repentance of His believing servant than a person who loses his riding beast carrying food and drink. He sleeps (being disappointed of its recovery) and then gets up and goes in search for that, until he is stricken with thirst. then comes back to the place where he had been before and goes to sleep completely exhausted placing his head upon his hands waiting for death. And when he gets up, lot there is before him his riding beast and his provisions of food and drink. Allah is more pleased with the repentance of His servant than the recovery of this riding beast along with the provisions (of food and drink).
جریر نے اعمش سے ، انہوں نے عمارہ بن عمیر سے اور انہوں نے حارث بن سُوید سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں حضرت عبداللہ ( بن مسعود رضی اللہ عنہ ) کے ہاں حاضر ہوا ، اس وقت وہ بیمار تھے ، انہوں نے ہمیں وہ حدیثیں بیان کیں ، ایک حدیث اپنی طرف سے اور ایک حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ، انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرماتے تھے : " اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندے کی توبہ پر اس سے زیادہ خوش ہوتا ہے جتنا وہ آدمی ( خوش ہوتا ہے ) جو ہلاکت خیز سنسان اور بے آب و گیاہ میدان میں ہو ، اس کے ساتھ اس کی سواری ہو ، اس ( سواری ) پر اس کا کھانا اور پانی لدا ہوا ہو ، وہ ( تھکا ہارا کچھ دیر کے لئے ) سو جائے اور جب جاگے تو سواری جا چکی ہو ۔ وہ ڈھونڈتا رہے یہاں تک کہ اسے شدید پیاس لگ جائے ، پھر وہ کہے : میں جہاں پر تھا ، اسی جگہ واپس جاتا ہوں اور سو جاتا ہوں ، یہاں تک کہ ( اس نیند کے عالم میں ) مجھے موت آ جائے ۔ وہ اپنی کلائی پر سر رکھ کر مرنے کے لیے لیٹ جائے اور ( اچانک ) اس کی آنکھ کھلے تو اس کی وہ سواری جس پر اس کا زادراہ کھانا اور پانی تھا اس کے پاس کھڑی ہو ۔ تو اللہ اپنے مومن بندے کی توبہ پر اس سے زیادہ خوش ہوتا ہے جتنا یہ آدمی اپنی سواری اور زادراہ سے خوش ہوتا ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6956

و حَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ عَنْ قُطْبَةَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَقَالَ مِنْ رَجُلٍ بِدَاوِيَّةٍ مِنْ الْأَرْضِ
This hadith has been narrated on the authority of A'mash through another chain of transmitters.
قطبہ بن عبدالعزیز نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور کہا : " اس آدمی کی نسبت ( زیادہ خوش ہوتا ہے ) جو زمین کے سنسان بے آب و گیاہ صحرا میں ہو ۔ " دوية کے بجائے داوية کا لفظ بولا ، معنی ایک ہی ہے ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6957

و حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ عُمَيْرٍ قَالَ سَمِعْتُ الْحَارِثَ بْنَ سُوَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ حَدِيثَيْنِ أَحَدُهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْآخَرُ عَنْ نَفْسِهِ فَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَلَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ الْمُؤْمِنِ بِمِثْلِ حَدِيثِ جَرِيرٍ
Abdullah reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Allah is more pleased with the repentance of a believing man. The rest of the hadith is the same.
ابواسامہ نے کہا : ہمیں اعمش نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہمیں عمارہ بن عمیر نے حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : میں نے حارث بن سوید سے سنا ، کہا : مجھے حضرت عبداللہ ( بن مسعود رضی اللہ عنہ ) نے وہ حدیثیں بیان کیں ، ایک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( نقل کرتے ہوئے ) اور دوسری اپنی طرف سے ، چنانچہ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بلاشبہ اللہ اپنے مومن بندے کی توبہ سے ( اس آدمی کی نسبت ) زیادہ خوش ہوتا ہے " ( آگے ) جریر کی حدیث کے مانند ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6958

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا أَبُو يُونُسَ عَنْ سِمَاكٍ قَالَ خَطَبَ النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ فَقَالَ لَلَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ مِنْ رَجُلٍ حَمَلَ زَادَهُ وَمَزَادَهُ عَلَى بَعِيرٍ ثُمَّ سَارَ حَتَّى كَانَ بِفَلَاةٍ مِنْ الْأَرْضِ فَأَدْرَكَتْهُ الْقَائِلَةُ فَنَزَلَ فَقَالَ تَحْتَ شَجَرَةٍ فَغَلَبَتْهُ عَيْنُهُ وَانْسَلَّ بَعِيرُهُ فَاسْتَيْقَظَ فَسَعَى شَرَفًا فَلَمْ يَرَ شَيْئًا ثُمَّ سَعَى شَرَفًا ثَانِيًا فَلَمْ يَرَ شَيْئًا ثُمَّ سَعَى شَرَفًا ثَالِثًا فَلَمْ يَرَ شَيْئًا فَأَقْبَلَ حَتَّى أَتَى مَكَانَهُ الَّذِي قَالَ فِيهِ فَبَيْنَمَا هُوَ قَاعِدٌ إِذْ جَاءَهُ بَعِيرُهُ يَمْشِي حَتَّى وَضَعَ خِطَامَهُ فِي يَدِهِ فَلَلَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ الْعَبْدِ مِنْ هَذَا حِينَ وَجَدَ بَعِيرَهُ عَلَى حَالِهِ قَالَ سِمَاكٌ فَزَعَمَ الشَّعْبِيُّ أَنَّ النُّعْمَانَ رَفَعَ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَّا أَنَا فَلَمْ أَسْمَعْهُ
Nu'man b. Bashir reported: Allah is more pleased with the repentance of a believing servant than of a person who set out on a journey with a provision of food and drink on the back of his camel. He went on until he came to a waterless desert and he felt like sleeping. So he got down under the shade of a tree and was overcome by sleep and his camel ran away. As he got up he tried to see (the camel) standing upon a mound. but did not find it. He then got upon the other mound, but could not see anything. He then climbed upon the third mound but did not see anything until he came back to the place where he had been previously. And as he was sitting (in utter disappointment) there came to him the camel, till that (camel) placed its nosestring in his hand. Allah is more pleased with the repentance of His servant than the person who found (his lost camel) in this very state. Simak reported that Sha'bi was of the opinion that Nu'min traced it to Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). Simak, however, did not hear that himself.
) ابو یونس نے سماک سے روایت کی ، کہا : حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیا اور ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ) بیان کیا : "" اللہ تعالیٰ کو اپنے بندے کی توبہ پر اس شخص کی نسبت زیادہ خوشی ہوتی ہے جس نے اپنا زادراہ اور اپنی پانی کی بڑی مشک کو اونٹ پر لادا ، پھر ( سفر پر ) چل پڑا ، یہاں تک کہ جب وہ ایک چٹیل زمین پر تھا تو اسے دوپہر کی نیند نے بے بس کر دیا ، وہ اترا اور ایک درخت کے نیچے دوپہر کے آرام کے لیے لیٹ گیا ، اس کی آنکھ لگ گئی اور اس کا اونٹ کسی طرف کو نکل گیا ، پھر وہ جاگا تو کوشش کر کے ایک ٹیلے پر چڑھا ( ہر طرف دیکھا ) لیکن اسے کچھ نظر نہ آیا ، پھر وہ مشقت اٹھا کر دوسرے ٹیلے پر چڑھا ، اسے کچھ نظر نہ آیا ، پھر ( مزید ) مشقت سے تیسرے ٹیلے پر چڑھا تو اسے کچھ نظر نہ آیا ، پھر وہ آیا ، اسی جگہ پہنچا جہاں دوپہر کا آرام کیا تھا ، وہ ( اس جگہ ) بیٹھا ہوا تھا کہ اس کا اونٹ چلتا ہوا ( واپس ) آ گیا اور اپنی مہار ( نکیل سے بندھی ہوئی رسی ) اس آدمی کے ہاتھ پر گرا دی ۔ ( اسے اٹھ کر مہار پکڑنے کی زحمت بھی نہ کرنی پڑی ) تو اللہ اپنے بندے کی توبہ پر اس شخص کی نسبت زیادہ خوش ہوتا ہے جب یہ آدمی اپنی سواری کو اس کی اصل حالت میں ( زادراہ اور پانی سمیت صحیح سالم ) پا لیتا ہے ۔ "" سماک نے کہا : تو شعبی نے سمجھا کہ حضرت نعمان ( بن بشیر رضی اللہ عنہ ) نے یہ بات مرفوع ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ) بیان کی ہے ، لیکن میں نے ان کو ( مرفوع بیان کرتے ) نہیں سنا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6959

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَجَعْفَرُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ جَعْفَرٌ حَدَّثَنَا و قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ عَنْ إِيَادٍ عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ تَقُولُونَ بِفَرَحِ رَجُلٍ انْفَلَتَتْ مِنْهُ رَاحِلَتُهُ تَجُرُّ زِمَامَهَا بِأَرْضٍ قَفْرٍ لَيْسَ بِهَا طَعَامٌ وَلَا شَرَابٌ وَعَلَيْهَا لَهُ طَعَامٌ وَشَرَابٌ فَطَلَبَهَا حَتَّى شَقَّ عَلَيْهِ ثُمَّ مَرَّتْ بِجِذْلِ شَجَرَةٍ فَتَعَلَّقَ زِمَامُهَا فَوَجَدَهَا مُتَعَلِّقَةً بِهِ قُلْنَا شَدِيدًا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا وَاللَّهِ لَلَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ مِنْ الرَّجُلِ بِرَاحِلَتِهِ قَالَ جَعْفَرٌ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادٍ عَنْ أَبِيهِ
Al-Bara' b. 'Azib reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: What is your opinion about the delight of a person whose camel loaded with the provisions of food and drink is lost and that moves about with its nosestring trailing upon the waterless desert in which there is neither food nor drink, and lie wanders about in search of that until he is completely exhausted and then accidentally it happens to pass by the trunk of a tree and its nosestring gets entangled in that and he finds it entangled therein? He (in response to the question of the Holy Prophet) said: Allah's Messenger, he would feel highly delighted. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said. By Allah, Allah is more delighted at the repentance of His servant than that person (as he finds his lost) camel.
یحییٰ بن یحییٰ اور جعفر بن حمید نے ہمیں عبیداللہ بن ایاد بن لقیط سے ، انہوں نے ایاد سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" تم اس شخص کی خوشی کے متعلق کیا کہتے ہو جس کی اونٹنی ایسی بے آب و گیاہ زمین میں ، جہاں کھانے کی کوئی چیز ہو نہ پینے کی ، اپنی نکیل کی رسی کھینچتی ہوئی ( کسی طرف ) نکل گئی ۔ اس کا کھانا اور پانی بھی اسی پر تھا ۔ اس شخص نے اسے ( بہت ) ڈھونڈا حتی کہ تھک کر ہار گیا ، پھر وہ ( اونٹنی چلتے چلتے ) ایک درخت کے ٹنڈ منڈ تنے کے پاس سے گزری تو اس کی نکیل کی رسی اس کے ساتھ اٹک گئی اور اس شخص نے اس ( اونٹنی ) کو اس ( تنے ) کے ساتھ لگی کھڑی پا لیا؟ "" ہم نے عرض کی : اللہ کے رسول! ( اس شخص کی خوشی ) بے پناہ ہو گی ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ پر اس سے کہیں زیادہ خوش ہوتا ہے جتنا یہ شخص اپنی سواری کو پا کر ہوتا ہے ۔ "" جعفر نے کہا : ہمیں عبیداللہ بن یاد نے اپنے والد سے حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6960

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ وَهُوَ عَمُّهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَلَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ حِينَ يَتُوبُ إِلَيْهِ مِنْ أَحَدِكُمْ كَانَ عَلَى رَاحِلَتِهِ بِأَرْضِ فَلَاةٍ فَانْفَلَتَتْ مِنْهُ وَعَلَيْهَا طَعَامُهُ وَشَرَابُهُ فَأَيِسَ مِنْهَا فَأَتَى شَجَرَةً فَاضْطَجَعَ فِي ظِلِّهَا قَدْ أَيِسَ مِنْ رَاحِلَتِهِ فَبَيْنَا هُوَ كَذَلِكَ إِذَا هُوَ بِهَا قَائِمَةً عِنْدَهُ فَأَخَذَ بِخِطَامِهَا ثُمَّ قَالَ مِنْ شِدَّةِ الْفَرَحِ اللَّهُمَّ أَنْتَ عَبْدِي وَأَنَا رَبُّكَ أَخْطَأَ مِنْ شِدَّةِ الْفَرَحِ
Anas b. Malik reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Allah is more pleased with the repentance of a servant as he turns towards Him for repentance than this that one amongst you is upon the camel in a waterless desert and there is upon (that camel) his provision of food and drink also and it is lost by him, and he having lost all hope (to get tbat) lies down in the shadow and is disappointed about his camel and there he finds that camel standing before him. He takes hold of his nosestring and then out of boundless joy says: 0 Lord, Thou art my servant and I am Thine Lord. He commits this mistake out of extreme delight.
) اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے کہا : ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی اور وہ ( حضرت انس رضی اللہ عنہ ) ان کے چچا ہیں ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ پر ، جب وہ ( بندہ ) اس کی طرف توبہ کرتا ہے ، تم میں سے کسی ایسے شخص کی نسبت کہیں زیادہ خوش ہوتا ہے جو ایک بے آب و گیاہ صحرا میں اپنی سواری پر ( سفر کر رہا ) تھا تو وہ اس کے ہاتھ سے نکل ( کر گم ہو ) گئی ، اس کا کھانا اور پانی اسی ( سواری ) پر ہے ۔ وہ اس ( کے ملنے ) سے مایوس ہو گیا تو ایک درخت کے پاس آیا اور اس کے سائے میں لیٹ گیا ۔ وہ اپنی سواری ( ملنے ) سے ناامید ہو چکا تھا ۔ وہ اسی عالم میں ہے کہ اچانک وہ ( آدمی ) اس کے پاس ہے ، وہ ( اونٹنی ) اس کے پاس کھڑی ہے ، اس نے اس کو نکیل کی رسی سے پکڑ لیا ، پھر بے پناہ خوشی کی شدت میں کہہ بیٹھا ، اے اللہ! تو میرا بندہ ہے اور میں تیرا رب ہوں ۔ خوشی کی شدت کی وجہ سے غلطی کر گیا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6961

حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَلَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ مِنْ أَحَدِكُمْ إِذَا اسْتَيْقَظَ عَلَى بَعِيرِهِ قَدْ أَضَلَّهُ بِأَرْضِ فَلَاةٍ
Anas b. Malik reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Allah is more pleased with the repentance of His servant than if one of you gets up and he finds his camel missing in a waterless desert (and then he accidentally finds it).
ہداب بن خالد نے کہا : ہمیں ہمام نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہمیں قتادہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ کو اپنے بندے کی توبہ سے ، تم میں سے کسی ایسے شخص کی نسبت ہمیں زیادہ خوشی ہوتی ہے جب کٹیل صحرا میں اس کے ( اس ) اونٹ ( کے آں ے ) پر اس کی آنکھ کھلتی ہے جسے وہ صحرا میں گم کر چکا ہوتا ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6962

و حَدَّثَنِيهِ أَحْمَدُ الدَّارِمِيُّ حَدَّثَنَا حَبَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ
This hadith has been narrated on the authority of Anas b. Malik through another chain of transmitters.
حبان نے کہا : ہمیں ہمام نے حدیث بیان کی ۔ کہا : ہمیں قتادہ نے حدیث سنائی ، کہا : ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6963

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ قَاصِّ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ أَبِي صِرْمَةَ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ أَنَّهُ قَالَ حِينَ حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ كُنْتُ كَتَمْتُ عَنْكُمْ شَيْئًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَوْلَا أَنَّكُمْ تُذْنِبُونَ لَخَلَقَ اللَّهُ خَلْقًا يُذْنِبُونَ يَغْفِرُ لَهُمْ
Abu Sirma reported that when the time of the death of Abu Ayyub Ansari drew near, he said: I used to conceal from you a thing which I heard from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Had you not committed sins, Allah would have brought into existence a creation that would have committed sin (and Allah) would have forgiven them.
) عمر بن عبدالعزیز کے قصہ گو محمد بن قیس نے ابوصرمہ سے ، انہوں نے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ جب ان کی وفات کا وقت آیا تو انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی ایک حدیث تم سے چھپا رکھی تھی ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا تھا : " اگر تم ( لوگ ) گناہ نہ کرو تو ( تمہاری جگہ ) اللہ تعالیٰ ایسی مخلوق کو پیدا فرما دے جو گناہ کریں ( پھر اللہ سے توبہ کریں اور ) وہ ان کی مغفرت فرما دے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6964

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي عِيَاضٌ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْفِهْرِيُّ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ رِفَاعَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ عَنْ أَبِي صِرْمَةَ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَوْ أَنَّكُمْ لَمْ تَكُنْ لَكُمْ ذُنُوبٌ يَغْفِرُهَا اللَّهُ لَكُمْ لَجَاءَ اللَّهُ بِقَوْمٍ لَهُمْ ذُنُوبٌ يَغْفِرُهَا لَهُمْ
Abu Ayyub Ansari reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: If you were not to commit sins, Allah would have swept you out of existence and would have replaced you by another people who have committed sin, and then asked forgiveness from Allah, and He would have granted them pardon.
محمد بن کعب قرظی نے ابوصرمہ سے ، انہوں نے حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر تم ایسے ہوتے کہ تمہارے ( نامہ اعمال میں کچھ بھی ) گناہ نہ ہوتے جن کی اللہ تعالیٰ تمہارے لیے بخشش فرماتا تو وہ ایسی قوم کو ( اس دنیا میں ) لے آتا جن کے گناہ ہوتے اور وہ ان کے لیے ان ( گناہوں ) کی مغفرت فرماتا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6965

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ جَعْفَرٍ الْجَزَرِيِّ عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ لَمْ تُذْنِبُوا لَذَهَبَ اللَّهُ بِكُمْ وَلَجَاءَ بِقَوْمٍ يُذْنِبُونَ فَيَسْتَغْفِرُونَ اللَّهَ فَيَغْفِرُ لَهُمْ
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) having said: By Him in Whose Hand is my life, if you were not to commit sin, Allah would sweep you out of existence and He would replace (you by) those people who would commit sin and seek forgiveness from Allah, and He would have pardoned them.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تم ( لوگ ) گناہ نہ کرو تو اللہ تعالیٰ تم کو ( اس دنیا سے ) لے جائے اور ( تمہارے بدلے میں ) ایسی قوم کو لے آئے جو گناہ کریں اور اللہ تعالیٰ سے مغفرت مانگیں تو وہ ان کی مغفرت فرمائے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6966

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّيْمِيُّ وَقَطَنُ بْنُ نُسَيْرٍ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ إِيَاسٍ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ حَنْظَلَةَ الْأُسَيِّدِيِّ قَالَ وَكَانَ مِنْ كُتَّابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَقِيَنِي أَبُو بَكْرٍ فَقَالَ كَيْفَ أَنْتَ يَا حَنْظَلَةُ قَالَ قُلْتُ نَافَقَ حَنْظَلَةُ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ مَا تَقُولُ قَالَ قُلْتُ نَكُونُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُذَكِّرُنَا بِالنَّارِ وَالْجَنَّةِ حَتَّى كَأَنَّا رَأْيُ عَيْنٍ فَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَافَسْنَا الْأَزْوَاجَ وَالْأَوْلَادَ وَالضَّيْعَاتِ فَنَسِينَا كَثِيرًا قَالَ أَبُو بَكْرٍ فَوَاللَّهِ إِنَّا لَنَلْقَى مِثْلَ هَذَا فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ نَافَقَ حَنْظَلَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا ذَاكَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَكُونُ عِنْدَكَ تُذَكِّرُنَا بِالنَّارِ وَالْجَنَّةِ حَتَّى كَأَنَّا رَأْيُ عَيْنٍ فَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِكَ عَافَسْنَا الْأَزْوَاجَ وَالْأَوْلَادَ وَالضَّيْعَاتِ نَسِينَا كَثِيرًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنْ لَوْ تَدُومُونَ عَلَى مَا تَكُونُونَ عِنْدِي وَفِي الذِّكْرِ لَصَافَحَتْكُمْ الْمَلَائِكَةُ عَلَى فُرُشِكُمْ وَفِي طُرُقِكُمْ وَلَكِنْ يَا حَنْظَلَةُ سَاعَةً وَسَاعَةً ثَلَاثَ مَرَّاتٍ
Hanzala Usayyidi, who was amongst the scribes of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). reported: I met Abu Bakr. He said: Who are you? He (Hanzala) said: Hanzala has turned to be a hypocrite. He (Abu Bakr) said: Hallowed be Allah, what are you saying? Thereupon he said: I say that when we are in the company of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) we ponder over Hell-Fire and Paradise as if we are seeing them with our very eyes and when we are away from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) we attend to our wives, our children, our business; most of these things (pertaining to After-life) slip out of our minds. Abu Bakr said: By Allah, I also experience the same. So I and Abu Bakr went to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and said to him: Allah's Messenger, Hanzala has turned to be a hypocrite. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: What has happened to you? I said: Allah's Messenger, when we are in your company, we are reminded of Hell-Fire and Paradise as if we are seeing them with our own eyes, but whenever we go away from you and attend to our wives, children and business, much of these things go out of our minds. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: By Him in Whose Hand is my life, if your state of mind remains the same as it is in my presence and you are always busy in remembrance (of Allah), the Angels will shake hands with you in your beds and in your paths but, Hanzala, time should be devoted (to the worldly affairs) and time (should be devoted to prayer and meditation). He (the Holy Prophet) said this thrice.
جعفر بن سلیمان نے سعید بن ایاس جریری سے ، انہوں نے ابوعثمان نہدی سے اور انہوں نے حضرت حنظلہ ( بن ربیع ) اُسیدی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا ۔ ۔ اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کاتبوں میں سے تھے ۔ ۔ کہا : حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ مجھ سے ملے اور دریافت کیا : حنظلہ! آپ کیسے ہیں؟ میں نے کہا : حنظلہ منافق ہو گیا ہے ، ( حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ) کہا : سبحان اللہ! تم کیا کہہ رہے ہو؟ میں نے کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتے ہیں ، آپ ہمیں جنت اور دوزخ کی یاد دلاتے ہیں حتی کہ ایسے لگتے ہیں گویا ہم ( انہیں ) آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں ، پھر جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں سے نکلتے ہیں تو بیویوں ، بچوں اور کھیتی باڑی ( اور دوسرے کام کاج ) کو سنبھالنے میں لگ جاتے ہیں اور بہت سی چیزیں بھول بھلا جاتے ہیں ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا : اللہ کی قسم! یہی کچھ ہمیں بھی پیش آتا ہے ، پھر میں اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ چل پڑے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ میں نے عرض کی : اللہ کے رسول! حنظلہ منافق ہو گیا ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " وہ کیا معاملہ ہے؟ " میں نے عرض کی : اللہ کے رسول! ہم آپ کے پاس حاضر ہوتے ہیں ، آپ ہمیں جنت اور دوزخ کی یاد دلاتے ہیں ، تو حالت یہ ہوتی ہے گویا ہم ( جنت اور دوزخ کو ) اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں اور جب ہم آپ کے ہاں سے باہر نکلتے ہیں تو بیویوں ، بچوں اور کام کاج کی دیکھ بھال میں لگ جاتے ہیں ۔ ۔ ہم بہت کچھ بھول جاتے ہیں ۔ ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار ارشاد فرمایا : " اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تم ہمیشہ اسی کیفیت میں رہو جس طرح میرے پاس ہوتے اور ذکر میں لگے رہو تو تمہارے بچھونوں پر اور تمہارے راستوں میں فرشتے ( آ کر ) تمہارے ساتھ مصافحے کریں ، لیکن اے حنظلہ! کوئی گھڑی کسی طرح ہوتی ہے اور کوئی گھڑی کسی ( اور ) طرح ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6967

حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ حَنْظَلَةَ قَالَ كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَعَظَنَا فَذَكَّرَ النَّارَ قَالَ ثُمَّ جِئْتُ إِلَى الْبَيْتِ فَضَاحَكْتُ الصِّبْيَانَ وَلَاعَبْتُ الْمَرْأَةَ قَالَ فَخَرَجْتُ فَلَقِيتُ أَبَا بَكْرٍ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ وَأَنَا قَدْ فَعَلْتُ مِثْلَ مَا تَذْكُرُ فَلَقِينَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَافَقَ حَنْظَلَةُ فَقَالَ مَهْ فَحَدَّثْتُهُ بِالْحَدِيثِ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ وَأَنَا قَدْ فَعَلْتُ مِثْلَ مَا فَعَلَ فَقَالَ يَا حَنْظَلَةُ سَاعَةً وَسَاعَةً وَلَوْ كَانَتْ تَكُونُ قُلُوبُكُمْ كَمَا تَكُونُ عِنْدَ الذِّكْرِ لَصَافَحَتْكُمْ الْمَلَائِكَةُ حَتَّى تُسَلِّمَ عَلَيْكُمْ فِي الطُّرُقِ
Hanzala reported: We were in the company of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and he delivered to us a sermon and made a mention of Hell-Fire. Then I came to my house and began to laugh with my children and sport with my wife. (Hanzala) further reported: I went out and met Abu Bakr and made a mention of that to him. Thereupon he said: I have done the same as you have mentioned. So we went to see Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and said to him: Allah's Messenger, Hanzala has turned to he a hypocrite. And he (the Holy Prophet) said Show respite. And then I narrated to him the story, and Abu Bakr said: I have done the same as he has done. Thereupon he (the Holy Prophet) said: Hanzala, there is a time for worldly affairs and a time for (worship and devotion), and if your state of mind is always the same as it is at the time of remembrance of Allah, the Angels would shake hands with you and would greet you on the path by saying: As-Salamu-Alaikum.
عبدالصمد کے والد ( عبدالوارث بن سعید ) نے کہا : ہمیں سعید جریری نے ابوعثمان نہدی سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے تو آپ نے ہمیں وعظ فرمایا اور دوزخ کی یاد دلائی ۔ کہا : پھر میں گھر آیا تو بچوں کے ساتھ ہنسی مذاق کیا اور بیوی سے خوش طبعی کی ، پھر میں باہر نکلا تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی ، ، میں نے یہی بات ان کو بتائی ۔ انہوں نے کہا : میں نے بھی یہی کیا ہے جس طرح تم نے ذکر کیا ہے ، پھر ہم دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے ، میں نے عرض کی : اللہ کے رسول! حنظلہ منافق ہو گیا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " یہ کیا بات ہے؟ " تو میں نے پوری بات آپ سے عرض کر دی ، پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا : جس طرح انہوں نے کیا ہے ، میں بھی بالکل یہی کیا ہے ( گھر جا کر بیوی بچوں کے ساتھ مشغول ہو گیا ۔ ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " حنظلہ ( یہ ) گھڑی گھڑی کا معاملہ ہے ( ایک گھڑی کسی طرح ہوتی ہے اور دوسری کسی اور طرح ۔ ) اگر تمہارے دل ہر وقت اسی طرح رہیں جیسے تذکیر و تلقین کے وقت ہوتے ہیں تو تمہارے ساتھ فرشتے مصافحے کریں حتی کہ راستوں میں تم کو سلام کہیں ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6968

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ حَنْظَلَةَ التَّمِيمِيِّ الْأُسَيِّدِيِّ الْكَاتِبِ قَالَ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَّرَنَا الْجَنَّةَ وَالنَّارَ فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِهِمَا
Hanzala Taimi Ufayyidi, the scribe of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), reported: We were in the presence of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and he brought to our minds the problems pertaining to Paradise and Hell-Fire. The rest of the hadith is the same.
سفیان نے سعید جریری سے ، انہوں نے ابوعثمان نہدی سے اور انہوں نے حضرت حنظلہ تمیمی اُسیدی کاتب ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) سے روایت کی ، کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے اور آپ ہمیں جنت اور دوزخ کی یاد دلاتے ۔ ۔ ۔ پھر ان دونوں ( جعفر بن سلیمان اور عبدالوارث بن سعید ) کی حدیث کی طرح بیان کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6969

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ يَعْنِي الْحِزَامِيَّ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمَّا خَلَقَ اللَّهُ الْخَلْقَ كَتَبَ فِي كِتَابِهِ فَهُوَ عِنْدَهُ فَوْقَ الْعَرْشِ إِنَّ رَحْمَتِي تَغْلِبُ غَضَبِي
Abu Huraira reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: When Allah created the creation as He was upon the Throne, He put down in His Book: Verily, My mercy predominates My wrath.
مغیرہ حزامی نے ابوزناد سے ، انہوں نے اعرج سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے جب مخلوق کو پیدا فرمایا تو اپنی کتاب میں لکھ دیا اور وہ ( کتاب ) عرش کے اوپر اس کے پاس ہے : یقینا میری رحمت میرے غضب پر غالب ہو گی ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6970

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ سَبَقَتْ رَحْمَتِي غَضَبِي
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Allah, the Exalted and Glorious, said: My mercy excels My wrath.
سفیان بن عیینہ نے ابوزناد سے ، انہوں نے اعرج سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ عزوجل نے فرمایا : میری رحمت میرے غضب پر سبقت لے گئی ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6971

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ أَخْبَرَنَا أَبُو ضَمْرَةَ عَنْ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَطَاءِ بْنِ مِينَاءَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَضَى اللَّهُ الْخَلْقَ كَتَبَ فِي كِتَابِهِ عَلَى نَفْسِهِ فَهُوَ مَوْضُوعٌ عِنْدَهُ إِنَّ رَحْمَتِي تَغْلِبُ غَضَبِي
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: When Allah created the creation, He ordained for Himself and this document is with Him: Verily, My mercy predominates Mv wrath.
عطاء بن مینا نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ نے جب مخلوق کے بارے میں فیصلہ فرما لیا تو اس نے اپنی کتاب میں اپنے اوپر لازم کرتے ہوئے لکھ دیا ، وہ اس کے پاس رکھی ہوئی ہے : یقینا میری رحمت میرے غضب پر غالب رہے گی ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6972

حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ جَعَلَ اللَّهُ الرَّحْمَةَ مِائَةَ جُزْءٍ فَأَمْسَكَ عِنْدَهُ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ وَأَنْزَلَ فِي الْأَرْضِ جُزْءًا وَاحِدًا فَمِنْ ذَلِكَ الْجُزْءِ تَتَرَاحَمُ الْخَلَائِقُ حَتَّى تَرْفَعَ الدَّابَّةُ حَافِرَهَا عَنْ وَلَدِهَا خَشْيَةَ أَنْ تُصِيبَهُ
Abu Huraira reported: I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Allah created mercy in one hundred parts and He retained with Him ninety-nine parts, and He has sent down upon the earth one part, and it is because of this one part that there is mutual love among the creation so much so that the animal lifts up its hoof from its young one, fearing that it might harm it.
سعید بن مسیب نے بتایا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : " اللہ تعالیٰ نے رحمت کے ایک سو حصے کیے ، ننانوے حصے اپنے پاس روک کر رکھ لیے اور ایک حصہ زمین پر اتارا ، اسی ایک حصے میں سے مخلوق ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے حتی کہ ایک چوپایہ اس ڈر سے اپنا سم اپنے بچے اوپر اٹھا لیتا ہے کہ کہیں اس کو لگ نہ جائے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6973

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ وَابْنُ حُجْرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ عَنْ الْعَلَاءِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَلَقَ اللَّهُ مِائَةَ رَحْمَةٍ فَوَضَعَ وَاحِدَةً بَيْنَ خَلْقِهِ وَخَبَأَ عِنْدَهُ مِائَةً إِلَّا وَاحِدَةً
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Allah created one hundred (parts of mercy) and He distributed one amongst His creation and kept this one hundred excepting one with Himself (for the Day of Resurrection).
علاء کے والد ( عبدالرحمٰن ) نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ نے سو رحمتیں پیدا کیں ، اس نے ایک رحمت اپنی مخلوق میں رکھی اور ایک کم سو رحمتیں ( آئندہ کے لیے ) اپنے پاس چھپا کر رکھ لیں ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6974

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ لِلَّهِ مِائَةَ رَحْمَةٍ أَنْزَلَ مِنْهَا رَحْمَةً وَاحِدَةً بَيْنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ وَالْبَهَائِمِ وَالْهَوَامِّ فَبِهَا يَتَعَاطَفُونَ وَبِهَا يَتَرَاحَمُونَ وَبِهَا تَعْطِفُ الْوَحْشُ عَلَى وَلَدِهَا وَأَخَّرَ اللَّهُ تِسْعًا وَتِسْعِينَ رَحْمَةً يَرْحَمُ بِهَا عِبَادَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: There are one hundred (parts of) mercy for Allah and He has sent down out of these one part of mercy upon the jinn and human beings and animals and the insects, and it is because of this (one part) that they love one another, show kindness to one another and even the beast treats its young one with affection, and Allah has reserved ninety nine parts of mercy with which He would treat His servants on the Day of Resurrection.
عطاء نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ کی سو رحمتیں ہیں ، ان میں سے ایک رحمت اس نے جن و انس ، حیوانات اور حشرات الارض کے درمیان نازل فرما دی ، اسی ( ایک حصے کے ذریعے ) سے وہ ایک دوسرے پر شفقت کرتے ہیں ، آپس میں رحمت کا برتاؤ کرتے ہیں ، اسی سے وحشی جانور اپنے بچوں پر شفقت کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے ننانوے رحمتیں مؤخر کر کے رکھ لی ہیں ، ان سے قیامت کے دن اپنے بندوں پر رحم فرمائے گا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6975

حَدَّثَنِي الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِلَّهِ مِائَةَ رَحْمَةٍ فَمِنْهَا رَحْمَةٌ بِهَا يَتَرَاحَمُ الْخَلْقُ بَيْنَهُمْ وَتِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ لِيَوْمِ الْقِيَامَةِ
Salman Farisi reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Verily, there are one hundred (parts of) mercy for Allah, and it is one part of this mercy by virtue of which there is mutual love between the people and ninety-nine reserved for the Day of Resurrection.
معاذ نے کہا : ہمیں سلیمان تیمی نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہمیں ابوعثمان نہدی نے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ کی سو رحمتیں ہیں ، ان میں سے ایک رحمت ہے جس کے ذریعے سے مخلوق آپس میں ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے اور ننانوے ( رحمتیں ) قیامت کے دن کے لیے ( محفوظ ) ہیں ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6976

و حَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ عَنْ أَبِيهِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ
This hadith has been transmitted on the authority of Mu'tamir, reported on the authority of his father.
معتمر نے اپنے والد ( سلیمان تیمی ) سے اسی سند کے ساتھ ( یہی ) حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6977

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ سَلْمَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ مِائَةَ رَحْمَةٍ كُلُّ رَحْمَةٍ طِبَاقَ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ فَجَعَلَ مِنْهَا فِي الْأَرْضِ رَحْمَةً فَبِهَا تَعْطِفُ الْوَالِدَةُ عَلَى وَلَدِهَا وَالْوَحْشُ وَالطَّيْرُ بَعْضُهَا عَلَى بَعْضٍ فَإِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ أَكْمَلَهَا بِهَذِهِ الرَّحْمَةِ
Salman reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Verily, Allah created, on the same very day when He created the heavens and the earth, one hundred parts of mercy. Every part of mercy is coextensive with the space between the heavens. and the earth and He out of this mercy endowed one part to the earth and it is because of this that the mother shows affection to her child and even the beasts and birds show kindness to one another and when there would be the Day of Resurrection, Allah would make full (use of Mercy).
داود بن ابی ہند نے ابو عثمان سے اور انہوں نے حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بےشک اللہ تعالیٰ نے جس دن آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اس دن اس نے سو رحمتیں پیدا کیں ، ہر رحمت آسمانوں اور زمین کےدرمیان کی وسعت کے برابر ہے ، اس نے ان میں سے ایک رحمت زمین میں رکھی ، اسی رحمت کی وجہ سے والدہ اپنی اولاد پر رحمت کرتی ہے اور وحشی جانور اور پرندے آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ رحمت کا سلوک کرتے ہیں ، جب قیامت کا دن ہو گا تو اللہ تعالیٰ اپنی رحمتوں کو اس رحمت کے ساتھ ملا کر پوری ( سو ) کرے گا ( اور بندوں کے ساتھ سو فیصد رحمت کا سلوک فرمائے گا ۔ ) "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6978

حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ التَّمِيمِيُّ وَاللَّفْظُ لِحَسَنٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّهُ قَالَ قَدِمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْيٍ فَإِذَا امْرَأَةٌ مِنْ السَّبْيِ تَبْتَغِي إِذَا وَجَدَتْ صَبِيًّا فِي السَّبْيِ أَخَذَتْهُ فَأَلْصَقَتْهُ بِبَطْنِهَا وَأَرْضَعَتْهُ فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَرَوْنَ هَذِهِ الْمَرْأَةَ طَارِحَةً وَلَدَهَا فِي النَّارِ قُلْنَا لَا وَاللَّهِ وَهِيَ تَقْدِرُ عَلَى أَنْ لَا تَطْرَحَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَلَّهُ أَرْحَمُ بِعِبَادِهِ مِنْ هَذِهِ بِوَلَدِهَا
Umar b. Khattab reported that there were brought some prisoners to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) amongst whom there was also a woman, who was searching (for someone) and when she found a child amongst the prisoners, she took hold of it, pressed it against her chest and provided it suck. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Do you think this woman would ever afford to throw her child in the Fire? We said: By Allah, so far as it lies in her power, she would never throw the child in Fire. ' Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Allah is more kind to His servants than this woman is to her child.
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے ، ان قیدیوں میں سے ایک عورت کسی کو تلاش کر رہی تھی ، اچانک قیدیوں میں سے اس ایک کو بچہ مل گیا ، اس نے بچے کو اٹھا کر پیٹ سے چمتا لیا اور اس کو دودھ پلانے لگی ، تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا : " کیا تم سمجھتے ہو کہ یہ عورت اپنے بچے کو آگ میں ڈال دے گی؟ " ہم نے کہا : اللہ کی قسم! اگر اس کے بس میں ہو کہ اسے نہ پھینکے ( تو ہرگز نہیں پھینکے گی ۔ ) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر اس سے بھی زیادہ رحم کرنے والا ہے جتنا اس عورت کو اپنے بچے کے ساتھ ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6979

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ وَابْنُ حُجْرٍ جَمِيعًا عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْ يَعْلَمُ الْمُؤْمِنُ مَا عِنْدَ اللَّهِ مِنْ الْعُقُوبَةِ مَا طَمِعَ بِجَنَّتِهِ أَحَدٌ وَلَوْ يَعْلَمُ الْكَافِرُ مَا عِنْدَ اللَّهِ مِنْ الرَّحْمَةِ مَا قَنَطَ مِنْ جَنَّتِهِ أَحَدٌ
Ala' reported on the authority of his father who reported on the authority of Abu Huraira that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: If a believer were to know the punishment (in Hell) none would have the audacity to aspire for Paradise (but he would earnestly desire to be rescued from Hell), and if a non-believer were to know what is there with Allah as a mercy. none would have been disappointed in regard to Paradise.'Ala' reported on the authority of his father who reported on the authority of Abu Huraira that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: If a believer were to know the punishment (in Hell) none would have the audacity to aspire for Paradise (but he would earnestly desire to be rescued from Hell), and if a non-believer were to know what is there with Allah as a mercy. none would have been disappointed in regard to Paradise.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر مومن کو یہ علم ہو جائے کہ اللہ تعالیٰ کے پاس سزا کیا ہے تو کوئی شخص اس کی جنت کی امید ہی نہ رکھے ، اور اگر کافر کو یہ پتہ چل جائے کہ اللہ کے پاس رحمت کس قدر ہے تو کوئی ایک بھی اس کی جنت سے مایوس نہ ہو ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6980

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مَرْزُوقِ بْنِ بِنْتِ مَهْدِيِّ بْنِ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لَمْ يَعْمَلْ حَسَنَةً قَطُّ لِأَهْلِهِ إِذَا مَاتَ فَحَرِّقُوهُ ثُمَّ اذْرُوا نِصْفَهُ فِي الْبَرِّ وَنِصْفَهُ فِي الْبَحْرِ فَوَاللَّهِ لَئِنْ قَدَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ لَيُعَذِّبَنَّهُ عَذَابًا لَا يُعَذِّبُهُ أَحَدًا مِنْ الْعَالَمِينَ فَلَمَّا مَاتَ الرَّجُلُ فَعَلُوا مَا أَمَرَهُمْ فَأَمَرَ اللَّهُ الْبَرَّ فَجَمَعَ مَا فِيهِ وَأَمَرَ الْبَحْرَ فَجَمَعَ مَا فِيهِ ثُمَّ قَالَ لِمَ فَعَلْتَ هَذَا قَالَ مِنْ خَشْيَتِكَ يَا رَبِّ وَأَنْتَ أَعْلَمُ فَغَفَرَ اللَّهُ لَهُ
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying that a person who had never done any good deed asked the members of his family to burn his dead body when he would die and to scatter half of its ashes over the land and half in the ocean. By Allah, if Allah finds him in His grip, He would torment him with a torment with which He did not afflict anyone amongst the people of the world; and when the person died, it was done to him as he had commanded (his family) to do. Allah commanded the land to collect (the ashes scattered on it) and He commanded the ocean and that collected (ashes) contained in it. Allah questioned him why he had done. that He said: My Lord, it is out of Thine fear that I have done it and Thou art well aware of it, and Allah granted him pardon:.
اعرج نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایک آڈمی جس نے کبھی کوئی نیکی نہیں کی تھی ، اپنے گھر والوں سے کہا : جب وہ مرے تو اسے جلا دیں ، پھر اس کا آدھا حصہ ( ۃواؤں میں اڑا کر ) خشکی پر بکھیر دیں اور آدھا حصہ سمندر میں بہا دیں ، کیونکہ اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ نے اسے قابو کر لیا تو اس کو ضرور بالضرور ایسا عذاب دے گا جو تمام جہانوں میں سے کسی کو نہیں دے گا ، چنانچہ جب وہ آدمی مر گیا تو انہوں نے وہی کیا جس کا اس نے حکم دیا تھا ۔ اللہ تعالیٰ نے خشکی کو حکم دیا ، اس شخص کا جو بھی حسہ اس ( خشکی ) میں تھا اس نے اس کو اکٹھا کر دیا اور سمندر کو حکم تو جو کچھ اس میں تھا اس نے اکٹھا کر دیا ، پھر ( اللہ نے ) اس سے پوچھا : تم نے ایسا کیوں کیا تھا؟ اس نے کہا : میرے رب! تیرے ڈر سے ( ایسا کیا تھا ) اور تو سب سے زیادہ جاننے والا ہے ( کہ میری بات سچ ہے ) تو اللہ نے ( اس سچی خشیت کی بنا پر ) اسے بخش دیا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6981

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ عَبْدٌ أَخْبَرَنَا و قَالَ ابْنُ رَافِعٍ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ قَالَ قَالَ لِي الزُّهْرِيُّ أَلَا أُحَدِّثُكَ بِحَدِيثَيْنِ عَجِيبَيْنِ قَالَ الزُّهْرِيُّ أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَسْرَفَ رَجُلٌ عَلَى نَفْسِهِ فَلَمَّا حَضَرَهُ الْمَوْتُ أَوْصَى بَنِيهِ فَقَالَ إِذَا أَنَا مُتُّ فَأَحْرِقُونِي ثُمَّ اسْحَقُونِي ثُمَّ اذْرُونِي فِي الرِّيحِ فِي الْبَحْرِ فَوَاللَّهِ لَئِنْ قَدَرَ عَلَيَّ رَبِّي لَيُعَذِّبُنِي عَذَابًا مَا عَذَّبَهُ بِهِ أَحَدًا قَالَ فَفَعَلُوا ذَلِكَ بِهِ فَقَالَ لِلْأَرْضِ أَدِّي مَا أَخَذْتِ فَإِذَا هُوَ قَائِمٌ فَقَالَ لَهُ مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ فَقَالَ خَشْيَتُكَ يَا رَبِّ أَوْ قَالَ مَخَافَتُكَ فَغَفَرَ لَهُ بِذَلِكَ
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying that a person committed sin beyond measure and when he was going to die, he left this will: (When I die), bum my dead body and then cast them (the ashes) to the wind and in the ocean. By Allah, if my Lord takes hold of me, He would torment me as He has not tormented anyone else. They did as he had asked them to do. He (the Lord) said to the earth: Return what you have taken. And he was thus restored to his (original form). He (Allah) said to him: What prompted you to do this? He said: My Lord, it was Thine fear or Thine awe, and Allah pardoned him because of this.
معمر نے کہا : زہری نے مجھ سے کہا : کیا میں تمہیں دو عجیب حدیثیں نہ سناؤں؟ ( پھر ) زہری نے کہا : مجھے حمید بن عبدالرحمان نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے خبر دی ، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایک شخص نے اپنے آپ پر ہر قسم کی زیادتی کی ( ہر گناہ کا ارتکاب کر کے خود کو مجرم بنایا ۔ ) تو جب اس کی موت کا وقت آیا تو اس نے اپنے بیٹوں کو وصیت کی اور کہا : جب میں مر جاؤں تو مجھے جلا دینا ، پھر مجھے ریزہ ریزہ کر دینا ، پھر مجھے ہوا میں ، سمندر میں اڑا دینا ۔ اللہ کی قسم! اگر میرے رب نے مجھے قابو کر لیا تو مجھے یقینا ایسا عذاب دے گا جو کسی اور کو نہ دیا ہو گا ۔ " آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " انہوں نے اس کے ساتھ یہی کیا ۔ تو اللہ نے زمین سے کہا : جو تو نے لیا پورا واپس کر ، تو وہ ( پورے کا پورا سامنے ) کھڑا تھا ۔ اللہ نے اس سے فرمایا : تو نے جو کیا اس پر تمہیں کس چیز نے اکسایا؟ اس نے کہا : میرے پروردگار! تیری خشیت نے ۔ ۔ یا کہا ۔ ۔ : تیرے خوف نے تو اسی ( بات ) کی بنا پر اس ( اللہ ) نے اسے بخش دیا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6982

قَالَ الزُّهْرِيُّ وَحَدَّثَنِي حُمَيْدٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ دَخَلَتْ امْرَأَةٌ النَّارَ فِي هِرَّةٍ رَبَطَتْهَا فَلَا هِيَ أَطْعَمَتْهَا وَلَا هِيَ أَرْسَلَتْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ حَتَّى مَاتَتْ هَزْلًا قَالَ الزُّهْرِيُّ ذَلِكَ لِئَلَّا يَتَّكِلَ رَجُلٌ وَلَا يَيْأَسَ رَجُلٌ
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying that a woman was thrown into Hell-Fire because of a cat whom she had tied and did not provide it with food. nor did she set it free to cat insects of the euth until it died inch by inch. Zuhri said: (These two ahidith) show that a person rhould neither feel confident (of getting into Paradise) because of his deeds, nor should he lose (all hopes) of getting into Paradise.
زہری نے کہا : اور حمید نے مجھے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی ، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" ایک عورت بلی کے معاملے میں جہنم میں ڈال دی گئی جسے اس نے باندھ رکھا تھا ۔ اس نے نہ اس کو کھلایا ، نہ اسے چھوڑا ہی کہ زمین کے چھوٹے چھوٹے جانور کھا لیتی ، وہ لاغر ہو کر مر گئی ۔ "" زہری نے کہا؛ یہ اس لیے ( فرمایا کیا : ) ہے کہ کوئی شخص نہ صرف ( رحمت پر ) بھروسہ کر لے اور نہ صرف مایوسی ہی کو اپنا لے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6983

حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنِي الزُّبَيْدِيُّ قَالَ الزُّهْرِيُّ حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَسْرَفَ عَبْدٌ عَلَى نَفْسِهِ بِنَحْوِ حَدِيثِ مَعْمَرٍ إِلَى قَوْلِهِ فَغَفَرَ اللَّهُ لَهُ وَلَمْ يَذْكُرْ حَدِيثَ الْمَرْأَةِ فِي قِصَّةِ الْهِرَّةِ وَفِي حَدِيثِ الزُّبَيْدِيِّ قَالَ فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِكُلِّ شَيْءٍ أَخَذَ مِنْهُ شَيْئًا أَدِّ مَا أَخَذْتَ مِنْهُ
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying that a servant transgressed the litnit in committing sins. The rest of the hadith is the same but there is no mention of the story of the cat in it and in the hadith transmitted on the authority of Ziibaidl (the words are): Allah, the Exalted and Glorious, said to everything which had taken a part of lies ashes to return what it had taken.
زبیدی نے مجھے حدیث سنائی کہ زہری نے کہا : مجھے حُمید بن عبدالرحمان بن عوف نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : "" ایک بندے نے اپنے آپ پر ہر طرح کی زیادتی کی ۔ "" ( آگے ) معمر کی حدیث کی طرح ہے ، اس قول تک : "" پس اللہ نے اسے بخش دیا ۔ "" اور انہوں نے بلی کے واقعے ( کے بارے ) میں عورت والی حدیث کا ذکر نہیں کیا ۔ اور زُبیدی کی حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اللہ عزوجل نے ہر شے سے ، جس نے اس ( جلائے جانے والے شخص ) کی کوئی بھی چیز لی تھی ، فرمایا : اس کا جو حصہ تیرے پاس ہے پورا واپس کر ۔ ""
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6984

حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَبْدِ الْغَافِرِ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَجُلًا فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ رَاشَهُ اللَّهُ مَالًا وَوَلَدًا فَقَالَ لِوَلَدِهِ لَتَفْعَلُنَّ مَا آمُرُكُمْ بِهِ أَوْ لَأُوَلِّيَنَّ مِيرَاثِي غَيْرَكُمْ إِذَا أَنَا مُتُّ فَأَحْرِقُونِي وَأَكْثَرُ عِلْمِي أَنَّهُ قَالَ ثُمَّ اسْحَقُونِي وَاذْرُونِي فِي الرِّيحِ فَإِنِّي لَمْ أَبْتَهِرْ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرًا وَإِنَّ اللَّهَ يَقْدِرُ عَلَيَّ أَنْ يُعَذِّبَنِي قَالَ فَأَخَذَ مِنْهُمْ مِيثَاقًا فَفَعَلُوا ذَلِكَ بِهِ وَرَبِّي فَقَالَ اللَّهُ مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا فَعَلْتَ فَقَالَ مَخَافَتُكَ قَالَ فَمَا تَلَافَاهُ غَيْرُهَا
Abu Sa'id Khudri reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said that a person amongst the earlier nations before you was conferred property and children by Allah, He said to his children: 'You must do as I command you to do, otherwise I will make others besides you as my inheritors. As I die, burn my body and blow my ashes in the wind as I do not find any merit of mine which would please Allah, and if Allah were to take hold of me, He would punish me. He took a pledge from them and they did as he commanded thein to do. Allah said: What prompted you to do this? He said: My Lord. Thine fear, and Allah did not punish him at all.
شعبہ نے ہمیں قتادہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عقبہ بن عبدالغافر کو کہتے ہوئے سنا کہ میں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کر رہے تھے : " تم سے پہلے کے لوگوں میں سے ایک شخص کو اللہ تعالیٰ نے مال اور اولاد سے نوازا تھا ۔ اس نے اپنے بچوں سے کہا : ہر صورت وہی کچھ کرو گے جس کا میں تمہیں حکم دے رہا ہوں ، یا میں اپنا ورثہ دوسروں کے سپرد کر دوں گا ، جب میں مر جاؤں تو مجھے جلا دو ۔ ۔ اور مجھے زیادہ یہ لگتا ہے کہ قتادہ نے کہا ۔ ۔ پھر مجھے کوٹ کر ریزہ ریزہ کر دو ، پھر مجھے ہوا میں اڑا دو کیونکہ میں نے اللہ کے ہاں کوئی اچھائی ذخیرہ نہیں کی ۔ اللہ مجھ پر پوری قدرت رکھتا ہے کہ مجھے عذاب دے ۔ کہا : اس نے ان ( اپنی اولاد ) سے پختہ عہد و پیمان لیا ، تو میرے رب کی قسم! انہوں نے اس کے ساتھ وہی کیا ( جو اس نے کہا تھا ۔ ) اللہ تعالیٰ نے پوچھا : تم نے جو کچھ کیا اس پر تمہیں کس نے اکسایا؟ اس نے کہا : تیرے خوف نے ۔ فرمایا : پھر اسے اس کے سوا ( جو وہ بھگت چکا تھا ، یعنی لاش کا جلنا اور اللہ کے سامنے پیشی وغیرہ ) اور کوئی عذاب نہ ہوا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6985

و حَدَّثَنَاه يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ قَالَ لِي أَبِي حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ كِلَاهُمَا عَنْ قَتَادَةَ ذَكَرُوا جَمِيعًا بِإِسْنَادِ شُعْبَةَ نَحْوَ حَدِيثِهِ وَفِي حَدِيثِ شَيْبَانَ وَأَبِي عَوَانَةَ أَنَّ رَجُلًا مِنْ النَّاسِ رَغَسَهُ اللَّهُ مَالًا وَوَلَدًا وَفِي حَدِيثِ التَّيْمِيِّ فَإِنَّهُ لَمْ يَبْتَئِرْ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرًا قَالَ فَسَّرَهَا قَتَادَةُ لَمْ يَدَّخِرْ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرًا وَفِي حَدِيثِ شَيْبَانَ فَإِنَّهُ وَاللَّهِ مَا ابْتَأَرَ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرًا وَفِي حَدِيثِ أَبِي عَوَانَةَ مَا امْتَأَرَ بِالْمِيمِ
This hadith has been narrated on the authority of Shu'ba with the chain of transmitters but with a slight variation of wording and Qatada explained the word lam yasiru as: I find no good in store for rxie in the eye of Allah.
سلیمان ، شیبان بن عبدالرحمٰن اور ابوعوانہ سب نے قتادہ سے شعبہ کی سند کے ساتھ اسی کی حدیث کے مانند بیان کیا ۔ شیبان اور ابوعوانہ کی حدیث میں یہ الفاظ ہیں : "" لوگوں میں سے ایک آدمی کو اللہ تعالیٰ نے بہت مال اور اولاد سے نوازا ۔ "" اور تمیمی کی حدیث میں ہے : "" اس نے اللہ کے پاس کوئی اچھائی جمع نہ کرائی "" کہا کہ قتادہ نے اس کی یہ تشریح کی : اس نے اللہ کے پاس کوئی اچھائی ذخیرہ نہ کی ۔ اور شیبان کی حدیث میں ہے : "" بےشک اس نے ، اللہ کی قسم! اللہ کے ہاں کوئی نیکی محفوظ نہ کرائی ۔ "" اور ابوعوانہ کی حدیث میں ہے : "" اس نے کچھ جمع نہ کیا "" امتار میم کے ساتھ ( یہ سب بولنے میں بھی ملتے جلتے الفاظ ہیں اور معنی میں بھی ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6986

حَدَّثَنِي عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَحْكِي عَنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ أَذْنَبَ عَبْدٌ ذَنْبًا فَقَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي فَقَالَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَذْنَبَ عَبْدِي ذَنْبًا فَعَلِمَ أَنَّ لَهُ رَبًّا يَغْفِرُ الذَّنْبَ وَيَأْخُذُ بِالذَّنْبِ ثُمَّ عَادَ فَأَذْنَبَ فَقَالَ أَيْ رَبِّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي فَقَالَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَبْدِي أَذْنَبَ ذَنْبًا فَعَلِمَ أَنَّ لَهُ رَبًّا يَغْفِرُ الذَّنْبَ وَيَأْخُذُ بِالذَّنْبِ ثُمَّ عَادَ فَأَذْنَبَ فَقَالَ أَيْ رَبِّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي فَقَالَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَذْنَبَ عَبْدِي ذَنْبًا فَعَلِمَ أَنَّ لَهُ رَبًّا يَغْفِرُ الذَّنْبَ وَيَأْخُذُ بِالذَّنْبِ اعْمَلْ مَا شِئْتَ فَقَدْ غَفَرْتُ لَكَ قَالَ عَبْدُ الْأَعْلَى لَا أَدْرِي أَقَالَ فِي الثَّالِثَةِ أَوْ الرَّابِعَةِ اعْمَلْ مَا شِئْتَ
Abu Huraira reported from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) that his Lord, the Exalted and Glorious, thus said. A servant committed a sin and he said: O Allah, forgive me my sins, and Allah (the Exalted and Glorious) said: My servant commited a sin and then he came to realise that he has a Lord Who forgives the sins and takes to account (the sinner) for the sin. He then again committed a sin and said: My Lord, forgive me my sin, and Allah, the Exalted and High, said: My servant committed a sin and then came to realise that he has a Lord Who would forgive his sin or would take (him) to account for the sin. He again committed a sin and said: My Lord, forgive me for my sin, and Allah (the Exalted and High) said: My servant sas committed a sin and then came to realise that he has a Lord Who forgives the sins or takes (him) to account for sin. O servant, do what you like. I have granted you forgiveness. 'Abd al-A'la said: I do not know whether he said thrice or four times to do what you desire .
عبدالاعلیٰ بن حماد نے مجھے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہمیں حماد بن سلمہ نے اسحٰق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے حدیث سنائی ، انہوں نے عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب عزوجل سے نقل کرتے ہوئے فرمایا : "" ایک بندے نے گناہ کیا ، اس نے کہا : اے اللہ! میرا گناہ بخش دے ، تو ( اللہ ) تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : میرے بندے نے گناہ کیا ہے ، اس کو پتہ ہے کہ اس کا رب ہے جو گناہ معاف بھی کرتا ہے اور گناہ پر گرفت بھی کرتا ہے ، اس بندے نے پھر گناہ کیا تو کہا : میرے رب! میرا گناہ بخش دے ، تو ( اللہ ) تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : میرا بندہ ہے ، اس نے گناہ کیا ہے تو اسے معلوم ہے کہ اس کا رب ہے جو گناہ بخش دیتا ہے اور ( چاہے تو ) گناہ پر پکڑتا ہے ۔ اس بندے نے پھر سے وہی کیا ، گناہ کیا اور کہا : میرے رب! میرے لیے میرا گناہ بخش دے ، تو ( اللہ ) تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : میرے بندے نے گناہ کیا تو اسے معلوم ہے کہ اس کا رب ہے جو گناہ بخشتا ہے اور ( چاہے تو ) گناہ پر پکڑ لیتا ہے ، ( میرے بندے! اب تو ) جو چاہے کر ، میں نے تجھے بخش دیا ہے ۔ "" عبدالاعلیٰ نے کہا : مجھے ( پوری طرح ) معلوم نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری بار فرمایا یا چوتھی بار : "" جو چاہے کر ۔ ""
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6987

قَالَ أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ زَنْجُويَةَ الْقُرَشِيُّ الْقُشَيْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ النَّرْسِيُّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ
The hadlth has been narrated on the authority of 'Abd al-A'la b. Hammad with the same chain of transmitters.
محمد بن زنجویہ قشیری نے کہا : ہمیں عبدالاعلیٰ بن حماد نرسی نے اسی سند کے ساتھ ( یہی ) حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6988

حَدَّثَنِي عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنِي أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ قَالَ كَانَ بِالْمَدِينَةِ قَاصٌّ يُقَالُ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ قَالَ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ عَبْدًا أَذْنَبَ ذَنْبًا بِمَعْنَى حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ وَذَكَرَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ أَذْنَبَ ذَنْبًا وَفِي الثَّالِثَةِ قَدْ غَفَرْتُ لِعَبْدِي فَلْيَعْمَلْ مَا شَاءَ
Abu Huraira reported lie heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying that a servant committed a sin. The rest of the hadith is the same, but there is a slight variation of wording.
ہمام نے کہا : ہمیں اسحٰق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : مدینہ میں ایک واعظ تھا جسے عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ کہا جاتا تھا ، میں نے اسے کہتے ہوئے سنا کہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " یقینا ایک بندے نے گناہ کیا " ( آگے ) حماد بن سلمہ کی حدیث کے مطابق بیان کیا اور اس نے " گناہ کیا " ( کے الفاظ ) تین بار کہے اور تیسری دفعہ کے بعد کہا : " میں نے اپنے بندے کو بخش دیا ، لہذا جو چاہے کرے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6989

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عُبَيْدَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَبْسُطُ يَدَهُ بِاللَّيْلِ لِيَتُوبَ مُسِيءُ النَّهَارِ وَيَبْسُطُ يَدَهُ بِالنَّهَارِ لِيَتُوبَ مُسِيءُ اللَّيْلِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا
Abu Musa reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying that Allah, the Exalted and Glorious, Stretches out His Hand during the night so that the people may repent for the fault committed from dawn till dusk and He stretches out His Hand during the day so that the people may repent for the fault committed from dusk to dawn. (He would accept repentance) before the sun rises in the west (before the Day of Resurrection).
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے عمرہ بن مرہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے ابوعبید کو حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " اللہ عزوجل رات کو اپنا دست ( رحمت بندوں کی طرف ) پھیلا دیتا ہے تاکہ دن کو گناہ کرنے والا توبہ کرے اور دن کو اپنا دست ( رحمت ) پھیلا دیتا ہے تاکہ رات کو گناہ کرنے والا توبہ کرے ( اور وہ اس وقت تک یہی کرتا رہے گا ) یہاں تک کہ سورج مغرب سے طلوع ہو جائے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6990

و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ
A hadith like this has been narrated on the authority of Shu'ba with the same chain of transmitters.
ابوداود نے کہا : ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6991

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ عُثْمَانُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ الْمَدْحُ مِنْ اللَّهِ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ مَدَحَ نَفْسَهُ وَلَيْسَ أَحَدٌ أَغْيَرَ مِنْ اللَّهِ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنهَا وَمَا بَطَنَ
Abdullah reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Nothing is more loveable to Allah than His praise as He has praised Himself and no one is more self-respecting than Allah Himself and it As because of this that He has prohibited abominable acts.
جریر نے اعمش سے ، انہوں نے ابووائل ( شقیق ) سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ ( بن مسعود رضی اللہ عنہ ) سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر کوئی نہیں جسے مدح ( اس کی رحمت و عنایت کا اقرار اور اس پر اس کی تعریف ) پسند ہو ، اسی لیے اس نے خود اپنی مدح فرمائی ہے اور کوئی نہیں جو اللہ سے بڑھ کر غیرت مند ہو ، اسی لیے اس نے بے حیائی کے تمام کام ، ان میں سے جو ظاہر ہیں اور جو پوشیدہ ہیں ، حرام کر دیے ہیں ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6992

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا أَحَدٌ أَغْيَرَ مِنْ اللَّهِ وَلِذَلِكَ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَلَا أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ الْمَدْحُ مِنْ اللَّهِ
Abdullah reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: None is more self-respectidg than Allah and it is because of this that He has prohibited abominable acts-both visible and invisible-and none loves His praise more than Allah Himself.
عبداللہ بن نمیر اور ابومعاویہ نے اعمش سے ، انہوں نے شقیق سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ ( بن مسعود رضی اللہ عنہ ) سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ سے بڑھ کر کوئی غیور نہیں ہے ، اسی لیے اس نے بے حیائی کے تمام کام ، ان میں سے جو ظاہر ہیں اور جو پوشیدہ ہیں حرام کر دیے ہیں ، اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر کوئی نہیں ہے جسے مدح زیادہ پسند ہو ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6993

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ قُلْتُ لَهُ آنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ وَرَفَعَهُ أَنَّهُ قَالَ لَا أَحَدٌ أَغْيَرَ مِنْ اللَّهِ وَلِذَلِكَ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَلَا أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ الْمَدْحُ مِنْ اللَّهِ وَلِذَلِكَ مَدَحَ نَفْسَهُ
Abdullah b. Mas'ud reported it directly from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) that he said: None is more self-respecting than Allah and it is because of this that He has prohibited abominable acts-both visible and invisible and nothing is loved by Allah more than the praise of His Ownself and it is because of this that He has praised Himself.
عمرو بن مرہ نے کہا : میں نے ابووائل کو کہتے ہوئے سنا کہ میں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا ، وہ کہتے تھے ۔ ۔ ( عمرو بن مرہ نے ) کہا : میں نے ان ( ابووائل ) سے کہا : کیا آپ نے خود عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا تھا؟ انہوں نے کہا : ہاں ۔ اور انہوں نے اسے مرفوعا بیان کیا : ۔ ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ سے بڑھ کر کوئی غیرت مند نہیں ، اسی لیے اس نے تمام کھلی اور پوشیدہ فواحش ( بے حیائی کی باتیں ) حرام کر دیں اور اللہ سے بڑھ کر کسی کو مدح پسند نہیں ( کیونکہ حقیقت میں وہی مدح کا حقدار ہے ) ، اسی لیے اس نے اپنی مدح فرمائی ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6994

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ الْمَدْحُ مِنْ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ مَدَحَ نَفْسَهُ وَلَيْسَ أَحَدٌ أَغْيَرَ مِنْ اللَّهِ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ وَلَيْسَ أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ الْعُذْرُ مِنْ اللَّهِ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ أَنْزَلَ الْكِتَابَ وَأَرْسَلَ الرُّسُلَض
Abdullah b. Mas'ud reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: None loves one's own praise more than Allah, the Exalted and Glurious, does. It is because of this that He has praised Himself, and none is more self-respecting than Allah and it is because of this that He has prohibited abominable acts and there is none who is more anxious to accept the apologies of the people than Allah Himself and it is because of this that He has revealed the Book and sent the Messengers.
) عبدالرحمٰن بن یزید نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کوئی نہیں جسے اللہ سے بڑھ کر مدح پسند ہو ، اسی بنا پر اس نے اپنی مدح فرمائی اور کوئی نہیں جو اللہ سے بڑھ کر غیرت مند ہو ، اسی بنا پر اس نے تمام فواحش حرام کر دیں اور کوئی نہیں جسے اللہ سے بڑھ کر ( بندوں کا اس سے ) معذرت کرنا پسند ہو ، اسی بنا پر اس نے کتاب نازل فرمائی اور پیغمبروں کو بھیجا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6995

حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ابْنِ عُلَيَّةَ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَبِي عُثْمَانَ قَالَ قَالَ يَحْيَى وَحَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ يَغَارُ وَإِنَّ الْمُؤْمِنَ يَغَارُ وَغَيْرَةُ اللَّهِ أَنْ يَأْتِيَ الْمُؤْمِنُ مَا حَرَّمَ عَلَيْهِ
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Allah is self-respecting and a believer is also self-respecting and the respect of Allah is injured if a believer does what He has forbidden him to do.
حجاج بن ابی عثمان نے کہا : یحییٰ ( بن ابی کثیر ) نے کہا : مجھے ابوسلمہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ غیرت فرماتا ہے اور بےشک مومن بھی غیرت کرتا ہے ۔ اللہ کی غیرت اس بات پر ہوتی ہے کہ مومن ایسے کام کا ارتکاب کرے جو اس نے اس پر حرام کیا ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6996

قَالَ يَحْيَى وَحَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ أَسْمَاءَ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ حَدَّثَتْهُ أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَيْسَ شَيْءٌ أَغْيَرَ مِنْ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
This hadith has been narrated on the authority of Asma' daughter of Abu Bakr, through another chain of transmitters.
یحییٰ نے کہا : مجھے ابوسلمہ نے حدیث بیان کی ، انہٰن عروہ بن زبیر نے بیان کیا ، انہیں حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے حدیث سنائی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا : " کوئی نہیں جو اللہ عزوجل سے زیادہ غیرت مند ہو ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6997

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ وَحَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ رِوَايَةِ حَجَّاجٍ حَدِيثَ أَبِي هُرَيْرَةَ خَاصَّةً وَلَمْ يَذْكُرْ حَدِيثَ أَسْمَاءَ
Abu Salama reported from Abu Huraira that he narrated that Allah's Messenger (may peace be upon hin) said: There is none more self-respecting than Allah, the Exalted and Glorious There is no mention of the narration of Asma'.
ابان بن یزید اور حرب بن شداد نے یحییٰ بن ابی کثیر سے ، انہوں نے ابوسلمہ سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حجاج کی روایت کے مانند صرف حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کی اور انہوں نے حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کی حدیث کا ذکر نہیں کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6998

و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ هِشَامٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ أَسْمَاءَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَا شَيْءَ أَغْيَرُ مِنْ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
Asma' reported that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: There is none more self-respecting than Allah, the Exalted and Glorious.
ہشام نے یحییٰ بن ابی کثیر سے ، انہوں نے ابوسلمہ سے ، انہوں نے عروہ سے ، انہوں نے حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ عزوجل سے بڑھ کر کوئی غیور نہیں ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6999

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ الْعَلَاءِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمُؤْمِنُ يَغَارُ وَاللَّهُ أَشَدُّ غَيْرًا
Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him ) as saying: A believer is self-respecting and Allah is extremely self-respecting.
عبدالعزیز بن محمد نے علاء سے ، انہوں نے اپنے والد ( عبدالرحمٰن ) سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مومن ( دوسرے ) مومن کے لیے غیرت کرتا ہے ( کہ اس کی حرمت پامال نہ کی جائے ) اور اللہ تعالیٰ تو غیرت میں اس سے بڑھ کر ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7000

و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ الْعَلَاءَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ
This hadith has been narrated on the authority of Shu'ba through another chain of transmitters.
شعبہ نے کہا : میں نے علاء کو اسی سند کے ساتھ ( یہی حدیث بیان کرتے ہوئے ) سنا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7001

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ كِلَاهُمَا عَنْ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي كَامِلٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ حَدَّثَنَا التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَجُلًا أَصَابَ مِنْ امْرَأَةٍ قُبْلَةً فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ قَالَ فَنَزَلَتْ أَقِمْ الصَّلَاةَ طَرَفَيْ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنْ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ قَالَ فَقَالَ الرَّجُلُ أَلِيَ هَذِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لِمَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ أُمَّتِي
Abdullah b. Mas'ud reported that a person kissed a woman and he came to Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and made a mention of that to him. It was (on this occasion) that this verse was revealed: And observe prayer at the (two) ends of the day and in the first hours of the night. Surely, good deeds take away evil deeds. That is a reminder for the mindful (xi. 115). That person said: Allah's Messenger, does it concern me only? He (the Holy Prophet) said: It concerns every one of my Unimah, who acts according to it.
یزید نے کہا؛ ہمیں تیمی نے ابوعثمان سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص نے ایک عورت کو بوسہ دیا ، ( پھر ) وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس واقعے کا ذکر کیا ، تب ( یہ آیت ) نازل ہوئی : " دن کے دونوں حصوں اور رات کے کچھ حصوں میں نماز قائم رکھو ، بےشک نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں ، یہ یاد دہانی ہے یاد رکھنے والوں کے لیے ۔ " اس شخص نے کہا : اللہ کے رسول! کیا یہ ( بشارت ) صرف میرے لیے ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میری امت میں سے جو بھی ( گناہوں سے پاک ہونے کے لیے ) اس پر عمل کرے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7002

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ عَنْ أَبِيهِ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ أَنَّهُ أَصَابَ مِنْ امْرَأَةٍ إِمَّا قُبْلَةً أَوْ مَسًّا بِيَدٍ أَوْ شَيْئًا كَأَنَّهُ يَسْأَلُ عَنْ كَفَّارَتِهَا قَالَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ يَزِيدَ
Ibn Mas'ud reported that a person came to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and told him that he had kissed a woman or touched her with his hand or did something like this. He inquired of him about its expiation. It was (on this occasion) that Allah, the Exalted and Glorious, revealed this verse (as mentioned above)
معتمر نے اپنے والد ( سلیمان تیمی ) سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ہمیں ابوعثمان نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے ذکر کیا کہ اس نے ایک عورت کو بوسہ دیا ہے یا اس کو ہاتھ سے مس کیا ہے ( یا ایسا ) کوئی اور کام کیا ہے ، گویا کہ وہ اس کے کفار کے متعلق سوال کر رہا ہے ، کہا : تب اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی ، پھر یزید کی حدیث کے مانند بیان کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7003

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ قَالَ أَصَابَ رَجُلٌ مِنْ امْرَأَةٍ شَيْئًا دُونَ الْفَاحِشَةِ فَأَتَى عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَعَظَّمَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَتَى أَبَا بَكْرٍ فَعَظَّمَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ يَزِيدَ وَالْمُعْتَمِرِ
This hadith has been narrated on the authority of Sulaiman Taimi with the same chain of transmitters that a person had taken liberty with a woman less than fomication. He came to 'Umar b. Khattab and he took it to be a serious offence. Then he came to Abu Bakr and he also took it to be a serious offence. Then he came the Allahs Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and he made a mention of this to him. The rest of the hadith is the same.
جریر نے سلیمان تیمی سے اسی سند کے ساتھ روایت کی ، کہا : ایک شخص نے ایک عورت کے ساتھ زنا سے کم درجے کا کوئی کام کیا ۔ وہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس گیا ، انہوں نے اس کے سامنے اس کو بہت بڑا گناہ قرار دیا ، پھر وہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا ، انہوں نے بھی اس کے لیے اس کو بہت بڑی بات قرار دیا ، پھر وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ، ( آگے ) یزید اور معتمر کی حدیث کے مانند بیان کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7004

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ وَالْأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي عَالَجْتُ امْرَأَةً فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَإِنِّي أَصَبْتُ مِنْهَا مَا دُونَ أَنْ أَمَسَّهَا فَأَنَا هَذَا فَاقْضِ فِيَّ مَا شِئْتَ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ لَقَدْ سَتَرَكَ اللَّهُ لَوْ سَتَرْتَ نَفْسَكَ قَالَ فَلَمْ يَرُدَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا فَقَامَ الرَّجُلُ فَانْطَلَقَ فَأَتْبَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا دَعَاهُ وَتَلَا عَلَيْهِ هَذِهِ الْآيَةَ أَقِمْ الصَّلَاةَ طَرَفَيْ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنْ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ يَا نَبِيَّ اللَّهِ هَذَا لَهُ خَاصَّةً قَالَ بَلْ لِلنَّاسِ كَافَّةً
Abdullah reported that a person came to Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and said: Allah's Messenger, I sported with a woman in the outskirts of Medina, and I have committed an offence short of fornication. Here I am (before you), kindly deliver verdict about me which you deem fit. Unar said: Allah concealed your fault. You had better conceal it yourself also. Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), however, gave no reply to him. The man stood up and went away and Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sent a person after him to call him and be recited this verse: And observe prayer at the ends of the day and in the first hours of the night. Surely, good deeds take away evil deeds. That is a reminder for the mindful (xi. 115). A person amongst the people said: Allah's Apostle, does it concern this marn only? Thereupon he (the Holy Prophet) said: No, but the people at large.
ابو احوص نے سماک سے ، انہوں نے ابراہیم سے ، انہوں نے علقمہ اور اسود سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ ( بن مسعود رضی اللہ عنہ ) سے روایت کی کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو اس نے کہا : اللہ کے رسول! میں نے مدینہ کے آخری حصے میں ایک عورت کو قابو کر لیا اور اس کے علاوہ کہ میں اس سے جماع کروں میں نے اس سے اور سب کچھ حاصل کر لیا ۔ تو ( اب ) میں آپ کے سامنے حاضر ہوں ، آپ میرے بارے میں جو چاہیں فیصلہ کر لیں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا : اللہ نے تمہارا پردہ رکھا ، کاش! تم خود بھی اپنا پردہ رکھتے ۔ ( حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ) کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوئی جواب نہ دیا ۔ تو ( کچھ دیر بعد ) وہ شخص اٹھا اور چل دیا ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے پیچھے ایک آدمی بھیج کر اسے بلایا اور اس کے سامنے یہ آیت پڑھی : " دن کے دونوں حصوں اور رات کے کچھ حصوں میں نماز قائم کرو ، بےشک نیکیاں برائیوں کو ختم کر دیتی ہیں ۔ یہ ان کے لیے یاددہانی ہے جو اچھی بات کو یاد رکھنے والے ہیں ۔ " اس پر لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا : اللہ کے نبی! کیا یہ خاص اسی کے لیے ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : " بلکہ تمام لوگوں کے لیے ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7005

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ الْحَكَمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعِجْلِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ يُحَدِّثُ عَنْ خَالِهِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَى حَدِيثِ أَبِي الْأَحْوَصِ وَقَالَ فِي حَدِيثِهِ فَقَالَ مُعَاذٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا لِهَذَا خَاصَّةً أَوْ لَنَا عَامَّةً قَالَ بَلْ لَكُمْ عَامَّةً
This hadith has been transmitted by Abu al-Ahwas and in this (these words are) also found: Mu'adh said: Allah's Messenger, does it concern this particular case or to all of us? And he (the Holy Prophet) said: Of course, to all of you.
شعبہ نے سماک بن حرب سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے ابراہیم کو اپنے ماموں اسود سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ، انہوں نے حضرت عبداللہ ( بن مسعود رضی اللہ عنہ ) سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ابو احوص کی حدیث کے ہم معنی روایت کی ، انہوں نے اپنی حدیث میں کہا : تو حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے عرض کی : اللہ کے رسول! کیا یہ خاص اسی کے لیے ہے یا عمومی طور پر ہم سب کے لیے ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بلکہ تم سب کے لیے عام ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7006

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ قَالَ وَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَصَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْ فِيَّ كِتَابَ اللَّهِ قَالَ هَلْ حَضَرْتَ الصَّلَاةَ مَعَنَا قَالَ نَعَمْ قَالَ قَدْ غُفِرَ لَكَ
Anas reported that a person came to Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Allah's Messenger, I have committed an offence which deserves imposition of haad, so impose it upon me according to the Book of Allah. Thereupon he said: Were you not present with us at the time of prayer? He said: Yes. Thereupon he said: You have been granted pardon.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی : اللہ کے رسول! میں نے حد ( لگنے والے کام ) کا ارتکاب کر لیا ہے ، مجھ پر حد قائم کیجئے ۔ ( حضرت انس رضی اللہ عنہ نے ) کہا : ( تب ) نماز کا وقت آ گیا ، اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ۔ جب نماز پڑھ لی تو کہنے لگا : اللہ کے رسول! میں نے حد ( کے قابل گناہ ) کا ارتکاب کیا ہے ، میرے بارے میں اللہ کی کتاب کا ( جو ) فیصلہ ( ہے اسے ) نافذ فرمائیے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کیا تو ہمارے ساتھ نماز میں شامل ہوا؟ " اس نے عرض کی : ہاں ، فرمایا : " تیرا گناہ بخش دیا گیا ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7007

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا شَدَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَامَةَ قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ وَنَحْنُ قُعُودٌ مَعَهُ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ فَسَكَتَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ أَعَادَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ فَسَكَتَ عَنْهُ وَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَلَمَّا انْصَرَفَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو أُمَامَةَ فَاتَّبَعَ الرَّجُلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ انْصَرَفَ وَاتَّبَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْظُرُ مَا يَرُدُّ عَلَى الرَّجُلِ فَلَحِقَ الرَّجُلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ قَالَ أَبُو أُمَامَةَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَأَيْتَ حِينَ خَرَجْتَ مِنْ بَيْتِكَ أَلَيْسَ قَدْ تَوَضَّأْتَ فَأَحْسَنْتَ الْوُضُوءَ قَالَ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ثُمَّ شَهِدْتَ الصَّلَاةَ مَعَنَا فَقَالَ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ غَفَرَ لَكَ حَدَّكَ أَوْ قَالَ ذَنْبَكَ
Abu Umama reported: We were sitting in the mosque in the company of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). A person came there and said: Allah's Messenger, I have committed an offence which deserves the imposition of hadd upon me, so impose it upon me. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) kept silent. He repeated it and said: Allah's Messenger, I have committed an offence which deserves the imposition of hadd upon me, so impose it upon me. He (the Holy Prophet) kept silent, and it was at this time that Iqama was pronounced for prayer (and the prayer was observed). And when Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had concluded the payer that person followed Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). Abu Umama said: I too followed Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) after he had concluded the prayer, so that I should know what answer he would give to that person. That person remained attached to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and said: Allah's Messenger, I have committed an offence which deserves imposition of hadd upon me, so impose it upon me. Abu Umama reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to him: Didn't you see that as you got out of the house, you performed ablution perfectly well. He said: Allah's Messenger, of course. I did it. He again said to him: Then you observed prayer along with us. He said: Allah's Messenger, yes, it is so. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to him: Verily, Allah has exempted you from the imposition of hadd, or he said. From your sin.
شداد نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی ، کہا : ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے اور ہم بھی آپ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک شخص آیا تو کہنے لگا : اللہ کے رسول! میں نے حد ( کے قابل گناہ ) کا ارتکاب کر دیا ہے ، لہذا آپ مجھ پر حد قائم کیجئے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے ، اس نے دوبارہ کہا : اللہ کے رسول! میں حد کا مستحق ہو گیا ہوں ، آپ مجھ پر حد قائم کیجئے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے ، اس نے تیسری بار ( یہی ) کہا تو ( اس وقت ) نماز کی اقامت کہہ دی گئی ۔ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے کہا : جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے ( فارغ ہو کر ) واپس ہوئے تو وہ شخص آپ کے پیچھے چل پڑا ، میں ( بھی ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چل پڑا کہ دیکھوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو کیا جواب دیتے ہیں ۔ وہ شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملا اور کہا : اللہ کے رسول! میں نے حد ( کے قابل گناہ ) کا ارتکاب کیا ہے ، آپ مجھ پر حد قائم فرمائیں ۔ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا : " ذرا دیکھو : جب تم اپنے گھر سے نکلے تھے تو تم نے وضو کیا تھا اور اچھی طرح وضو کیا تھا؟ " اس نے عرض کی : ہاں ، اللہ کے رسول! ( اچھی طرح وضو کیا تھا ۔ ) فرمایا : " اس کے بعد تم نے ہمارے ساتھ نماز پڑھی؟ " اس نے عرض کی : جی ہاں ، اللہ کے رسول! ( حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے ) کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے فرمایا : " تو یقینا اللہ تعالیٰ نے تمہاری حد ۔ ۔ یا فرمایا ۔ ۔ تمہارے گناہ کو معاف کر دیا ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7008

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى قَالَا حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَانَ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ رَجُلٌ قَتَلَ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ نَفْسًا فَسَأَلَ عَنْ أَعْلَمِ أَهْلِ الْأَرْضِ فَدُلَّ عَلَى رَاهِبٍ فَأَتَاهُ فَقَالَ إِنَّهُ قَتَلَ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ نَفْسًا فَهَلْ لَهُ مِنْ تَوْبَةٍ فَقَالَ لَا فَقَتَلَهُ فَكَمَّلَ بِهِ مِائَةً ثُمَّ سَأَلَ عَنْ أَعْلَمِ أَهْلِ الْأَرْضِ فَدُلَّ عَلَى رَجُلٍ عَالِمٍ فَقَالَ إِنَّهُ قَتَلَ مِائَةَ نَفْسٍ فَهَلْ لَهُ مِنْ تَوْبَةٍ فَقَالَ نَعَمْ وَمَنْ يَحُولُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ التَّوْبَةِ انْطَلِقْ إِلَى أَرْضِ كَذَا وَكَذَا فَإِنَّ بِهَا أُنَاسًا يَعْبُدُونَ اللَّهَ فَاعْبُدْ اللَّهَ مَعَهُمْ وَلَا تَرْجِعْ إِلَى أَرْضِكَ فَإِنَّهَا أَرْضُ سَوْءٍ فَانْطَلَقَ حَتَّى إِذَا نَصَفَ الطَّرِيقَ أَتَاهُ الْمَوْتُ فَاخْتَصَمَتْ فِيهِ مَلَائِكَةُ الرَّحْمَةِ وَمَلَائِكَةُ الْعَذَابِ فَقَالَتْ مَلَائِكَةُ الرَّحْمَةِ جَاءَ تَائِبًا مُقْبِلًا بِقَلْبِهِ إِلَى اللَّهِ وَقَالَتْ مَلَائِكَةُ الْعَذَابِ إِنَّهُ لَمْ يَعْمَلْ خَيْرًا قَطُّ فَأَتَاهُمْ مَلَكٌ فِي صُورَةِ آدَمِيٍّ فَجَعَلُوهُ بَيْنَهُمْ فَقَالَ قِيسُوا مَا بَيْنَ الْأَرْضَيْنِ فَإِلَى أَيَّتِهِمَا كَانَ أَدْنَى فَهُوَ لَهُ فَقَاسُوهُ فَوَجَدُوهُ أَدْنَى إِلَى الْأَرْضِ الَّتِي أَرَادَ فَقَبَضَتْهُ مَلَائِكَةُ الرَّحْمَةِ قَالَ قَتَادَةُ فَقَالَ الْحَسَنُ ذُكِرَ لَنَا أَنَّهُ لَمَّا أَتَاهُ الْمَوْتُ نَأَى بِصَدْرِهِ
Abu Sa'id al-Khudri reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: There was a person before you who had killed ninety-nine persons and then made an inquiry about the learned persons of the world (who could show him the way to salvation). He was directed to a monk. He came to him and told him that he had killed ninety-nine persons and asked him whether there was any scope for his repentance to be accepted. He said: No. He killed him also and thus completed one hundred. He then asked about the learned persons of the earth and he was directed to a scholar, and he told him that he had killed one hundred persons and asked him whether there was any scope for his repentance to be accepted. He said: Yes; what stands between you and the repentance? You better go to such and such land; there are people devoted to prayer and worship and you also worship along with them and do not come to the land of yours since it was an evil land (for you). So he went away and he had hardly covered half the distance when death came to him and there was a dispute between the angels of mercy and the angels of punishment. The angels of mercy said: This man has come as a penitant and remorseful to Allah and the angels of punishment said: He has done no good at all. Then there came another angel in the form of a human being in order to decide between them. He said: You measure the land to which he has drawn near. They measured it and found him nearer to the land where he intended to go (the land of piety), and so the angels of mercy took possession of it. Qatada said that Hasan told him that it was said to them that as death approached him, he crawled upon his chest (and managed) to slip in the land of mercy.
ہشام نے قتادہ سے ، انہوں نے ابوصدیق سے اور انہوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" تم سے پہلے لوگوں میں سے ایک شخص تھا اس نے ننانوے قتل کیے ، پھر اس نے زمین پر بسنے والوں میں سے سب سے بڑے عالم کے بارے میں پوچھا ( کہ وہ کون ہے ۔ ) اسے ایک راہب کا پتہ بتایا گیا ۔ وہ اس کے پاس آیا اور پوچھا کہ اس نے ننانوے قتل کیے ہیں ، کیا اس کے لیے توبہ ( کی کوئی سبیل ) ہے؟ اس نے کہا : نہیں ۔ تو اس نے اسے بھی قتل کر دیا اور اس ( کے قتل ) سے سو قتل پورے کر لیے ۔ اس نے پھر اہل زمین میں سے سب سے بڑے عالم کے بارے میں دریافت کیا ۔ اسے ایک عالم کا پتہ بتایا گیا ۔ تو اس نے ( جا کر ) کہا : اس نے سو قتل کیے ہیں ، کیا اس کے لیے توبہ ( کا امکان ) ہے؟ اس ( عالم ) نے کہا : ہاں ، اس کے اور توبہ کے درمیان کون حائل ہو سکتا ہے؟ تم فلاں فلاں سرزمین پر چلے جاؤ ، وہاں ( ایسے ) لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں ، تم بھی ان کے ساتھ اللہ کی عبادت میں مشغول ہو جاؤ اور اپنی سرزمین پر واپس نہ آو ، یہ بُری ( باتوں سے بھری ہوئی ) سرزمین ہے ۔ وہ چل پڑا ، یہاں تک کہ جب آدھا راستہ طے کر لیا تو اسے موت آ لیا ۔ اس کے بارے میں رحمت کے فرشتے اور عذاب کے فرشتے جھگڑنے لگے ۔ رحمت کے فرشتوں نے کہا : یہ شخص توبہ کرتا ہوا اپنے دل کو اللہ کی طرف متوجہ کر کے آیا تھا اور عذاب کے فرشتوں نے کہا : اس نے کبھی نیکی کا کوئی کام نہیں کیا ۔ تو ایک فرشتہ آدمی کے روپ میں ان کے پاس آیا ، انہوں نے اسے اپنے درمیان ( ثالث ) مقرر کر لیا ۔ اس نے کہا : دونوں زمینوں کے درمیان فاصلہ ماپ لو ، وہ دونوں میں سے جس زمین کے زیادہ قریب ہو تو وہ اسی ( زمین کے لوگوں ) میں سے ہو گا ۔ انہوں نے مسافت کو ماپا تو اسے اس زمین کے قریب تر پایا جس کی طرف وہ جا رہا تھا ، چنانچہ رحمت کے فرشتوں نے اسے اپنے ہاتھوں میں لے لیا ۔ "" قتادہ نے کہا : حسن ( بصری ) نے کہا : ( اس حدیث میں ) ہمیں بتایا گیا کہ جب اسے موت نے آ لیا تھا تو اس نے اپنے سینے سے ( گھسیٹ کر ) خود کو ( گناہوں بھری زمین سے ) دور کر لیا تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7009

حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الصِّدِّيقِ النَّاجِيَّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَجُلًا قَتَلَ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ نَفْسًا فَجَعَلَ يَسْأَلُ هَلْ لَهُ مِنْ تَوْبَةٍ فَأَتَى رَاهِبًا فَسَأَلَهُ فَقَالَ لَيْسَتْ لَكَ تَوْبَةٌ فَقَتَلَ الرَّاهِبَ ثُمَّ جَعَلَ يَسْأَلُ ثُمَّ خَرَجَ مِنْ قَرْيَةٍ إِلَى قَرْيَةٍ فِيهَا قَوْمٌ صَالِحُونَ فَلَمَّا كَانَ فِي بَعْضِ الطَّرِيقِ أَدْرَكَهُ الْمَوْتُ فَنَأَى بِصَدْرِهِ ثُمَّ مَاتَ فَاخْتَصَمَتْ فِيهِ مَلَائِكَةُ الرَّحْمَةِ وَمَلَائِكَةُ الْعَذَابِ فَكَانَ إِلَى الْقَرْيَةِ الصَّالِحَةِ أَقْرَبَ مِنْهَا بِشِبْرٍ فَجُعِلَ مِنْ أَهْلِهَا
Abu Sa'id al-Khudri reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying that a man killed ninety-nine persons and then he began to make an inquiry whether there was any way left for him for repentance. He came to a monk and asked him about that, and he said: There is no chance for repentance for you. He killed the monk also and then began to make an inquiry and moved from one village to another village where there lived pious persons, and as he had covered some distance, he was overtaken by death, but he managed to crawl upon his chest (to the side nearer to the place where the pious men lived). He died and then there was a dispute between the angels of mercy and the angels of punishment and (when it was measured) he was found to be nearer to the village where pious persons were living equal to the Space of a span and he was thus included among them.
معاذ بن عنبری نے کہا : ہمیں شعبہ نے قتادہ سے حدیث سنائی ، انہوں نے ابو صدیق ناجی سے سنا ، انہوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی : " ایک شخص نے ننانوے انسان قتل کیے ، پھر اس نے یہ پوچھنا شروع کر دیا : کیا اس کی توبہ ( کی کوئی سبیل ) ہو سکتی ہے؟ وہ ایک راہب کے پاس آیا ، اس سے پوچھا تو اس نے جواب دیا : تیرے لیے کوئی توبہ نہیں ۔ اس نے اس راہب کو ( بھی ) قتل کر دیا ۔ اس کے بعد اس نے پھر سے ( توبہ کے متعلق ) پوچھنا شروع کر دیا ، پھر ایک بستی سے ( دوسری ) بستی کی طرف نکل پڑا جس میں نیک لوگ رہتے تھے ۔ وہ راستے کے کسی حصے میں تھا کہ اسے موت نے آن لیا ، وہ ( اس وقت ) اپنے سینے کے ذریعے سے ( پچھلی گناہوں بھری بستی سے ) دور ہوا ، پھر مر گیا ۔ تو اس کے بارے میں رحمت کے فرشتوں اور عذاب کے فرشتوں نے آپس میں جھگڑا کیا ۔ تو وہ شخص ایک بالشت برابر نیک بستی کی طرف قریب تھا ، اسے اس بستی کے لوگوں میں سے ( شمار ) کر لیا گیا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7010

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ مُعَاذِ بْنِ مُعَاذٍ وَزَادَ فِيهِ فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَى هَذِهِ أَنْ تَبَاعَدِي وَإِلَى هَذِهِ أَنْ تَقَرَّبِي
This hadith has been narrated on the authority of Qatida with the same chain of transmitters but (with this variation of wording): Allah commanded the earth (from where) he wanted to come out to move itself away and to the other earth (where he wanted to go) to draw nearer.
شعبہ نے ہمیں قتادہ سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی جس طرح معاذ بن معاذ کی حدیث ہے اور اس میں مزید یہ کہا : " تو اللہ نے اس ( گناہگاروں کی بستی ) کو وحی کر دی کہ تو دور ہو جا اور اس ( نیک لوگوں کی بستی ) کو وحی کر دی کہ تو قریب ہو جا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7011

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ دَفَعَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى كُلِّ مُسْلِمٍ يَهُودِيًّا أَوْ نَصْرَانِيًّا فَيَقُولُ هَذَا فِكَاكُكَ مِنْ النَّارِ
Abu Musa' reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: When it will be the Day of Resurrection Allah would deliver to every Muslim a Jew or a Christian and say: That is your rescue from Hell-Fire.
طلحہ بن یحییٰ نے ابوبردہ سے اور انہوں نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب قیامت کا دن ہو گا تو اللہ تعالیٰ ( ایک مرحلے پر ) ہر مسلمان کو ایک یہودی یا نصرانی عطا کر دے گا ، پھر فرمائے گا : یہ جہنم سے تمہارے لیے چھٹکارے کا ذریعہ بنے گا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7012

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ أَنَّ عَوْنًا وَسَعِيدَ بْنَ أَبِي بُرْدَةَ حَدَّثَاهُ أَنَّهُمَا شَهِدَا أَبَا بُرْدَةَ يُحَدِّثُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَمُوتُ رَجُلٌ مُسْلِمٌ إِلَّا أَدْخَلَ اللَّهُ مَكَانَهُ النَّارَ يَهُودِيًّا أَوْ نَصْرَانِيًّا قَالَ فَاسْتَحْلَفَهُ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَحَلَفَ لَهُ قَالَ فَلَمْ يُحَدِّثْنِي سَعِيدٌ أَنَّهُ اسْتَحْلَفَهُ وَلَمْ يُنْكِرْ عَلَى عَوْنٍ قَوْلَهُ
Abu Burda reported on the authority of his father that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: No Muslim would die but Allah would admit in his stead a Jew or a Christian in Hell-Fire. 'Umar b. Abd al-'Aziz took an oath: By One besides Whom there is no god but He, thrice that his father had narrated that to him from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ).
عفان بن مسلم نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ہمام نے قتادہ سے حدیث بیان کی کہ عون ( بن عبداللہ ) اور سعید بن ابی بردہ نے انہیں حدیث بیان کی ، وہ دونوں ابو بردہ کے سامنے موجود تھے جب وہ حضرت عمر بن عبدالعزیز کو اپنے والد سے حدیث بیان کر رہے تھے ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " جو مسلمان بھی فوت ہوتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی جگہ پر ایک یہودی یا ایک نصرانی کو دوزخ میں داخل کر دیتا ہے ۔ " کہا : عمر بن عبدالعزیز نے حضرت ابوبُردہ کو تین بار اس اللہ کی قسم دی جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں کہواقعی ان کے والد نے انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث بیان کی تھی ۔ انہوں نے ان ( عمر بن عبدالعزیز ) کے سامنے قسم کھائی ۔ ( قتادہ نے ) کہا : سعید نے مجھ سے یہ بیان نہیں کیا کہ انہوں نے ان سے قسم لی اور نہ انہوں نے عون کی ( بتائی ہوئی ) بات پر کوئی اعتراض کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7013

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى جَمِيعًا عَنْ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ عَفَّانَ وَقَالَ عَوْنُ بْنُ عُتْبَةَ
This hadith has been transmitted on the authority of 'Aun b. Utba.
عبدالصمد بن عبدالوارث سے روایت ہے ، کہا : ہمیں ہمام نے خبر دی ، انہوں نے کہا : ہمیں قتادہ نے اسی سند کے ساتھ عفان کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی اور ( عون بن عبداللہ کی نسبت اس کے دادا کی طرف کرتے ہوئے ) کہا : عون بن عتبہ ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7014

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَبَلَةَ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ حَدَّثَنَا شَدَّادٌ أَبُو طَلْحَةَ الرَّاسِبِيُّ عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ نَاسٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ بِذُنُوبٍ أَمْثَالِ الْجِبَالِ فَيَغْفِرُهَا اللَّهُ لَهُمْ وَيَضَعُهَا عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى فِيمَا أَحْسِبُ أَنَا قَالَ أَبُو رَوْحٍ لَا أَدْرِي مِمَّنْ الشَّكُّ قَالَ أَبُو بُرْدَةَ فَحَدَّثْتُ بِهِ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَقَالَ أَبُوكَ حَدَّثَكَ هَذَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ نَعَمْ
Abu Burda reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: There would come people amongst the Muslims on the Day of Resurrection with as heavy sins as a mountain, and Allah would forgive them and He would place in their stead the Jews and the Christians. (As far as I think), Abu Raub said: I do not know as to who is in doubt. Abu Burda said: I narrated it to 'Umar b. 'Abd al-'Aziz, whereupon he said: Was it your father who narrated it to you from Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ )? I said: Yes.
( ابوروح ) حرمی بن عمارہ نے کہا : ہمیں شداد ابو طلحہ راسبی نے غیلان بن جریر سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابو بردہ سے ، انہوں نے اپنے والد ( حضرت ابو موسی رضی اللہ عنہ ) سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" قیامت کے دن مسلمانوں میں سے کچھ لوگ پہاڑوں جیسے ( بڑے بڑے ) گناہ لے کر آئیں گے ، اللہ تعالیٰ ان کے لیے وہ گناہ بخش دے گا ، اور جہاں تک میں سمجھتا ہوں ، وہ ان ( گناہوں ) کو یہود اور نصاری پر ڈال دے گا ۔ "" ابو روح نے کہا : مجھے معلوم نہیں کہ یہ شک کس ( راوی ) کی طرف سے ہے ۔ حضرت ابو بردہ نے کہا : میں نے یہ حدیث عمر بن عبدالعزیز کو بیان کی ، انہوں نے کہا : کیا تمہارے والد نے تمہیں یہ حدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی تھی؟ میں نے کہا : ہاں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7015

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عُمَرَ كَيْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي النَّجْوَى قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ يُدْنَى الْمُؤْمِنُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ حَتَّى يَضَعَ عَلَيْهِ كَنَفَهُ فَيُقَرِّرُهُ بِذُنُوبِهِ فَيَقُولُ هَلْ تَعْرِفُ فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ أَعْرِفُ قَالَ فَإِنِّي قَدْ سَتَرْتُهَا عَلَيْكَ فِي الدُّنْيَا وَإِنِّي أَغْفِرُهَا لَكَ الْيَوْمَ فَيُعْطَى صَحِيفَةَ حَسَنَاتِهِ وَأَمَّا الْكُفَّارُ وَالْمُنَافِقُونَ فَيُنَادَى بِهِمْ عَلَى رُءُوسِ الْخَلَائِقِ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى اللَّهِ
Safwan b. Muhriz reported that a person said to Ibn 'Umar: How did you hear Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying something about intimate conversation? He said: I heard him say: A believer will be brought to his Lord, the Exalted and Glorious, on the Day of Resurrection and He would place upon him His veil (of Light) and make him confess his faults and say: Do you recognise (your faults)? He would say: My Lord, I do recognise (them). He (the Lord) would say: I concealed them for you in the world. And today I forgive them. And he would then be given the Book containing (the account of his) good deeds. And so far as the non-believers and hypocrites are concerned, there would be general announcement about them before all creation telling them that these (people, i. e. non-believers and hypocrites) told a lie about Allah.
قتادہ نے صفوان بن محرز سے روایت کی کہ ایک شخص نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا : آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نجویٰ ( مومن سے اللہ کی سرگوشی ) کے متعلق کس طرح سنا تھا؟ انہوں نے کہا : میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " مومن کو قیامت کے دن اس کے رب عزوجل کے قریب کیا جائے گا ، حتی کہ اللہ تعالیٰ اس پر اپنا پردہ ڈال دے گا ( تاکہ کوئی اور اس کے راز پر مطلع نہ ہو ) ، پھر اس سے اس کے گناہوں کا اقرار کرائے گا اور فرمائے گا : کیا تو ( ان سب گناہوں کو ) پہچانتا ہے؟ وہ کہے گا : میرے رب! میں ( ان سب گناہوں کو ) پہچانتا ہوں ۔ ( اللہ تعالیٰ ) فرمائے گا : میں نے دنیا میں تم پر ( رحم کرتے ہوئے ) ان گناہوں کو چھپا لیا تھا اور آج ( تم پر رحم کرتے ہوئے ) تمہارے لیے ان سب کو معاف کرتا ہوں ، پھر اسے ( محض ) اس کی نیکیوں کا صحیفہ پکڑا دیا جائے گا اور رہے کفار اور منافقین تو ساری مخلوقات کے سامنے بلند آواز سے انہیں کہا جائے گا : یہی ہیں جنہوں نے اللہ پر جھوٹ باندھا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7017

ُ و حَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ بِإِسْنَادِ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ سَوَاءً
This hadith has been narrated on the authority of Zuhri with the same chain of transmitters.
عُقیل بن ابن شہاب سے یونس کی سند کے ساتھ زہری سے بالکل اسی طرح روایت کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7018

و حَدَّثَنِي عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ ابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ عَنْ عَمِّهِ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ وَكَانَ قَائِدَ كَعْبٍ حِينَ عَمِيَ قَالَ سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ يُحَدِّثُ حَدِيثَهُ حِينَ تَخَلَّفَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَزَادَ فِيهِ عَلَى يُونُسَ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَلَّمَا يُرِيدُ غَزْوَةً إِلَّا وَرَّى بِغَيْرِهَا حَتَّى كَانَتْ تِلْكَ الْغَزْوَةُ وَلَمْ يَذْكُرْ فِي حَدِيثِ ابْنِ أَخِي الزُّهْرِيِّ أَبَا خَيْثَمَةَ وَلُحُوقَهُ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
Abdullah b. K'ab, who was his (Ka'b's) guide as he became blind, reported that he heard from Ka'b b. Malik the story of his staying behind Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) from the expedition of Tabuk. The rest of the hadith is the same (but with this variation) that in the narration transmitted on the authority of Yunus (the words are): When Allah's Messenger (may. peace be upon him) intended to set on an expedition he kept It as a secret, but. be did not do so in thic. expedition. And in the narration transmitted on the authority of Muhammad b. Abdullah b. Muslim, there is no mention of Abu Khaithana (Allah be pleased with him) and no mention of his meeting with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ).
زہری کے بھتیجے محمد بن عبداللہ بن مسلم نے ہمیں اپنے چچا محمد بن مسلم زہری سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : مجھے عبدالرحمان بن عبداللہ بن کعب بن مالک نے خبر دی کہ عبداللہ بن کعب بن مالک نے ، اور وہ حضرت کعب رضی اللہ عنہ کے نابینا ہونے کے بعد ان کا ہاتھ پکڑ کر ان کی رہنمائی کرتے تھے ، کہا : میں نے کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ اپنی حدیث ( اپنا واقعہ ) بیان کرتے تھے جب وہ غزوہ تبوک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پیچھے رہ گئے تھے ، پھر انہوں نے ( سابقہ حدیث کی طرح ) حدیث بیان کی اور اس میں یونس کی روایت پر مزید یہ کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کم ہی کسی غزوے کا ارادہ فرماتے تھے مگر عملا اس جنگ کے ہونے تک ، کسی اور ( مہم ) کی جہت ظاہر فرماتے حتی کہ یہ غزوہ ( بھی اسی نہج پر ) ہوا ۔ اور انہوں نے زہری کے بھتیجے کی حدیث میں ابوخیثمہ کا اور ان کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملنے کا ذکر نہیں لیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7019

و حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ وَهُوَ ابْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ عَمِّهِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ وَكَانَ قَائِدَ كَعْبٍ حِينَ أُصِيبَ بَصَرُهُ وَكَانَ أَعْلَمَ قَوْمِهِ وَأَوْعَاهُمْ لِأَحَادِيثِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ وَهُوَ أَحَدُ الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ تِيبَ عَلَيْهِمْ يُحَدِّثُ أَنَّهُ لَمْ يَتَخَلَّفْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ غَزَاهَا قَطُّ غَيْرَ غَزْوَتَيْنِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَقَالَ فِيهِ وَغَزَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَاسٍ كَثِيرٍ يَزِيدُونَ عَلَى عَشْرَةِ آلَافٍ وَلَا يَجْمَعُهُمْ دِيوَانُ حَافِظٍ
It is reported on the authority of Abdullah b. K'ab and he was the guide of Ka'b as he lost his eyesight and he was the greatest scholar amongst his people and he retained in his mind many ahadith of the Companions of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). He said: I heard my father Ka'b b. Malik, and he fas one of those three whose repentance was accepted (by Allah). He transmitted that He never lagged behind Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) from any expedition that he undertook except two expeditions; the rest of the hadith is the same, and in the tradition narrated through another chain of transmitters the words are: That Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) set out on an expedition with a large number of persons more than ten thousand and this could not be recorded in the census register.
معقل بن عبیداللہ نے زہری سے روایت کی ، انہوں نے کہا : مجھے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب بن مالک نے اپنے چچا عبیداللہ بن کعب سے روایت کی اور جب حضرت کعب رضی اللہ عنہ کی آنکھیں جاتی رہیں تو وہی ان کا ہاتھ پکڑ کر ان کی رہنما کرتے تھے ۔ وہ اپنی قوم میں سب سے بڑے عالم اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی احادیث کے سب سے بڑے حافظ تھے ، انہوں نے کہا : میں نے اپنے والد حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ ان تین لوگوں میں سے ایک تھے جن کی توبہ قبول کی گئی ، وہ حدیث بیان کرتے تھے کہ وہ دو غزووں کو چھوڑ کر کبھی کسی غزوے میں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لڑا ، آپ سے پیچھے نہیں رہے ۔ انہوں نے ( سابقہ حدیث کی طرح ) حدیث بیان کی اور اس میں کہا : " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی بہت بڑی تعداد کے ساتھ ، جو دس ہزار سے زیادہ تھے اور کسی محفوظ رکھنے والے کے دیوان ( رجسٹر ) میں ان سب کے نام درج نہ تھے ، اس جنگ کے لیے نکلے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7021

و حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ ح و حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ كِلَاهُمَا عَنْ الزُّهْرِيِّ بِمِثْلِ حَدِيثِ يُونُسَ وَمَعْمَرٍ بِإِسْنَادِهِمَا وَفِي حَدِيثِ فُلَيْحٍ اجْتَهَلَتْهُ الْحَمِيَّةُ كَمَا قَالَ مَعْمَرٌ وَفِي حَدِيثِ صَالِحٍ احْتَمَلَتْهُ الْحَمِيَّةُ كَقَوْلِ يُونُسَ وَزَادَ فِي حَدِيثِ صَالِحٍ قَالَ عُرْوَةُ كَانَتْ عَائِشَةُ تَكْرَهُ أَنْ يُسَبَّ عِنْدَهَا حَسَّانُ وَتَقُولُ فَإِنَّهُ قَالَ فَإِنَّ أَبِي وَوَالِدَهُ وَعِرْضِي لِعِرْضِ مُحَمَّدٍ مِنْكُمْ وِقَاءُ وَزَادَ أَيْضًا قَالَ عُرْوَةُ قَالَتْ عَائِشَةُ وَاللَّهِ إِنَّ الرَّجُلَ الَّذِي قِيلَ لَهُ مَا قِيلَ لَيَقُولُ سُبْحَانَ اللَّهِ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا كَشَفْتُ عَنْ كَنَفِ أُنْثَى قَطُّ قَالَتْ ثُمَّ قُتِلَ بَعْدَ ذَلِكَ شَهِيدًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَفِي حَدِيثِ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ مُوعِرِينَ فِي نَحْرِ الظَّهِيرَةِ و قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ مُوغِرِينَ قَالَ عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قُلْتُ لِعَبْدِ الرَّزَّاقِ مَا قَوْلُهُ مُوغِرِينَ قَالَ الْوَغْرَةُ شِدَّةُ الْحَرِّ
This hadith has been narrated on the authority of Zuhri through other chains of transmitters but with a slight variation of wording. In the hadith transmitters on the authority of 'Urwa, there is an addition of these words: 'A'isha did not like that Hassan should be rebuked in her presence and she used to say: It was he who wrote this verse also: 'Verily, my father and my mother and my honour, those are all meant for defending the honour of Muhammad against you. And 'Urwa further reported that 'A'isha said: By Allah, the person, about whom the allegation was trade used to say: Hallowed be Allah, by One, in Whose hand is my life, I have never unveiled any woman, and then he die, & as a martyr in the cause of Allah, and in the narration transmitted on the authority of Ya'qub b. Ibrahim., the word is Mu'irin and in the narration transmitted on the'authority of 'Abd al-Razzaq it is Mughirin. 'Abd b. Humaid said: I said to 'Abd al-Razzaq: What does this word Mughirin mean? And he said: Al- waghra means intense heat.
ابو ربیع عتکی نے مجھے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہمیں فلیح بن سلیمان نے حدیث سنائی ، نیز ہمیں حسن بن علی حلوانی اور عبد بن حمید نے حدیث سنائی ، دونوں نے کہا : ہمیں یعقوب بن ابراہیم بن سعد نے حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : ہمیں میرے والد نے صالح بن کیسان سے حدیث سنائی ، ان دونوں ( فلیح بن سلیمان اور صالح بن کیسان ) نے زہری سے یونس اور معمر کی روایت کے مطابق انہی کی سند کے ساتھ ( یہی ) حدیث بیان کی ۔ فلیح کی حدیث میں اسی طرح ہے جیسے معمر نے بیان کیا : انہیں ( قبائلی ) حمیت نے جاہلیت ( کے دور ) میں گھسیٹ لیا ۔ اور صالح کی حدیث میں یونس کے قول کی طرح ہے : انہیں ( قبائلی ) حمیت نے اکسا دیا ۔ اور صالح کی حدیث میں مزید یہ ہے : عروہ نے کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اس بات کو ناپسند کرتی تھیں کہ حسان ( بن ثابت رضی اللہ عنہ ) کو ان کے سامنے برا بھلا کہا جائے ۔ وہ فرماتی تھیں : انہوں نے یہ ( عظیم شعر ) کہا ہے : "" بےشک میرا باپ اور اس کا باپ اور میری عزت ، تم لوگوں سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آبرو کی حفاظت کے لیے ڈھال ہیں ۔ "" اور انہوں نے مزید بھی کہا : عروہ نے کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا : اللہ کی قسم! جس شخص کے بارے میں وہ ساری باتیں ، جو گھڑی گئی تھیں ، وہ کہتا تھا : سبحان اللہ! ( یہ کیسی باتیں ہیں ) اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں نے کبھی کسی عورت کے حجلہ عروسی 0تک کا ) پردہ بھی نہیں اٹھایا ۔ ( حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ) کہا : پھر بعد میں وہ اللہ کی راہ میں قتل ہو کر شہید ہو گیا ۔ اور یعقوب بن ابراہیم کی حدیث میں موغرين في نحر الظهيرة ( لوگ دوپہر کے وقت بے سایہ بنجر راستے میں سفر سے بے حال ہو گئے تھے ۔ ) عبدالرزاق نے موغرين ( گرمی کی شدت سے بے حال ہوئے ) کہا ہے ۔ عبد بن حمید نے کہا : میں نے عبدالرزاق سے پوچھا : "" موغرين "" کا مطلب کیا ہے؟ کہا : الوغرة گرمی کی شدت ہوتی ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7022

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا ذُكِرَ مِنْ شَأْنِي الَّذِي ذُكِرَ وَمَا عَلِمْتُ بِهِ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا فَتَشَهَّدَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ أَشِيرُوا عَلَيَّ فِي أُنَاسٍ أَبَنُوا أَهْلِي وَايْمُ اللَّهِ مَا عَلِمْتُ عَلَى أَهْلِي مِنْ سُوءٍ قَطُّ وَأَبَنُوهُمْ بِمَنْ وَاللَّهِ مَا عَلِمْتُ عَلَيْهِ مِنْ سُوءٍ قَطُّ وَلَا دَخَلَ بَيْتِي قَطُّ إِلَّا وَأَنَا حَاضِرٌ وَلَا غِبْتُ فِي سَفَرٍ إِلَّا غَابَ مَعِي وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِقِصَّتِهِ وَفِيهِ وَلَقَدْ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتِي فَسَأَلَ جَارِيَتِي فَقَالَتْ وَاللَّهِ مَا عَلِمْتُ عَلَيْهَا عَيْبًا إِلَّا أَنَّهَا كَانَتْ تَرْقُدُ حَتَّى تَدْخُلَ الشَّاةُ فَتَأْكُلَ عَجِينَهَا أَوْ قَالَتْ خَمِيرَهَا شَكَّ هِشَامٌ فَانْتَهَرَهَا بَعْضُ أَصْحَابِهِ فَقَالَ اصْدُقِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَسْقَطُوا لَهَا بِهِ فَقَالَتْ سُبْحَانَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا عَلِمْتُ عَلَيْهَا إِلَّا مَا يَعْلَمُ الصَّائِغُ عَلَى تِبْرِ الذَّهَبِ الْأَحْمَرِ وَقَدْ بَلَغَ الْأَمْرُ ذَلِكَ الرَّجُلَ الَّذِي قِيلَ لَهُ فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا كَشَفْتُ عَنْ كَنَفِ أُنْثَى قَطُّ قَالَتْ عَائِشَةُ وَقُتِلَ شَهِيدًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَفِيهِ أَيْضًا مِنْ الزِّيَادَةِ وَكَانَ الَّذِينَ تَكَلَّمُوا بِهِ مِسْطَحٌ وَحَمْنَةُ وَحَسَّانُ وَأَمَّا الْمُنَافِقُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ فَهُوَ الَّذِي كَانَ يَسْتَوْشِيهِ وَيَجْمَعُهُ وَهُوَ الَّذِي تَوَلَّى كِبْرَهُ وَحَمْنَةُ
A'Isha reported: When I came under discussion what the people had to say about me, Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) stood up for delivering an address and he recited tashahhud (I bear witness to the fact that iheie is no god but Allah) and praised Allah, lauded Him what He rightly deserves and then said: Coming to the point. Give me an advice about them who have brought false charge about my family. By Allah, I know no evil in the members of my family and the person in connection with whom the false charge is being levelled, I know no evil in him too. And he never entered my house but in my presence and when I was away on a journey, he remained with me even in that. The rest of the hadith is the same but with this change that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came to my house and asked my maidservant and she said: By Allah, I know no fault in her but this that she sleeps, and goat comes and eats the kneaded flour. Some of the Companions (of the Holy Prophet) scolded her and said: State the fact before Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and they even made a pointed reference (to this incident). She said: gallowed be Allah. By Allah, I know about her as does the jeweller know about the pure piece of gold. And when this news reached the person in connection with whom the allegation was made he said: Hallowed be Allah. By Allah, I have never unveiled any woman. 'A'isha said: He fell as a martyr in the cause of Allah, and there is this addition in this hadith that the people who had brought false allegation amongst them were Mistah and Hamna and Hassan. And so far as the hypocrite 'Abdullah b. Ubayy is concerned, he was one who tried his best to gather the false news and then gave them the wind. And he was in fact a fabricator and there was Hamna, daughter of Jahsh with him.
ابو اسامہ نے ہشام بن عروہ سے روایت کی ، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : جب میرے معاملے میں وہ باتیں کہی گئیں جو کہی گئیں اور مجھے اس معاملے کا علم نہ تھا ، ( اس وقت ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے ۔ شہادتین پڑھیں ، اللہ کی حمد و ژنا کی جو اس کے شایان شان ہے ، پھر فرمایا : "" اس ( حمد و ثنا ) کے بعد! مجھے ان لوگوں کے بارے میں مشورہ دو جنہوں نے میری اہلیہ پر بہتان لگایا اور میں اللہ کی قسم کھاتا ہوں کہ میری اہلیہ کے خلاف کبھی کوئی برائی میرے علم میں نہیں آئی ۔ وہ ( صفوان بن معطل رضی اللہ عنہ ) جس کے بارے میں انہوں نے تہمت لگائی ہے ، اللہ کی قسم! مجھے اس کے بارے میں کسی برائی کا علم نہیں ، وہ کبھی میرے گھر نہیں آیا مگر اس وقت جب میں موجود تھا اور میں کبھی سفر کی وجہ سے ( مدینہ سے ) غیر حاضر نہیں رہا مگر وہ بھی ( اس سفر میں ) میرے ساتھ ( مدینہ س ) غیر حاضر تھا ۔ "" اور پورے واقعے سمیت حدیث بیان کی اور اس میں یہ ( بھی ) ہے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں داخل ہوئے اور میری خادمہ سے پوچھا ۔ اس نے کہا : اللہ کی قسم! میں ان میں کوئی ایک عیب بھی نہیں جانتی ، اس کے سوا کہ وہ سو جایا کرتی تھیں اور بکری اندر آتی اور ان کا آٹا یا کہا : ان کا خمیر ( جو آٹے میں ملایا جاتا ہے ) کھا جاتی ۔ ہشام کو شک ہوا ہے ۔ ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ساتھی نے جھڑکیاں دیں اور کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بالکل سچ بتاؤ ، حتی کہ اس معاملے میں ان لوگوں نے اسے تحقیر آمیز باتیں کہیں تو اس نے جواب میں کہا : سبحان اللہ! اللہ کی قسم! میں ان کے بارے میں بالکل اسی طرح جانتی ہوں جس طرح سنار خالص سونے کو جانتا ہے ۔ ( ان میں ذرہ برابر کھوٹ نہیں ، وہ خالص سونا ہیں ۔ ) اور یہ معاملہ اس شخص تک پہنچا جس کے بارے میں یہ بات کہی گئی تو اس نے کہا : سبحان اللہ! اللہ کی قسم! میں نے آج تک کسی عورت کی خلوت گاہ کا پردہ بھی نہیں اٹھایا ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا : وہ اللہ عزوجل کی راہ میں قتل ہو کر شہید ہو گیا ۔ اور اس حدیث میں مزید یہ بات بھی ہے کہ جن لوگوں نے ( بہتان پر مبنی ) باتیں کی تھیں ان میں مسطح ، حمنہ اور حسان ( بن ثابت ) رضی اللہ عنہم تھے ۔ اور منافق عبداللہ بن ابی وہ شخص تھا جو ( سیدھے سادھے واقعے کے اندر سے ) جھوٹے الزام نکالتا تھا اور ( بہتان کی جھوٹی کہانی کی صورت میں ) انہیں یکجا کرتا تھا ۔ اسی نے اس بہتان تراشی میں سب سے بڑا کردار سنبھالا اور ( اس کے بعد ) حمنہ رضی اللہ عنہا تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7023

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَجُلًا كَانَ يُتَّهَمُ بِأُمِّ وَلَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ اذْهَبْ فَاضْرِبْ عُنُقَهُ فَأَتَاهُ عَلِيٌّ فَإِذَا هُوَ فِي رَكِيٍّ يَتَبَرَّدُ فِيهَا فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ اخْرُجْ فَنَاوَلَهُ يَدَهُ فَأَخْرَجَهُ فَإِذَا هُوَ مَجْبُوبٌ لَيْسَ لَهُ ذَكَرٌ فَكَفَّ عَلِيٌّ عَنْهُ ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ لَمَجْبُوبٌ مَا لَهُ ذَكَرٌ
Anas reported that a person was charged with fornication with the slavegirl of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to 'Ali: Go and strike his neck. 'Ali came to him and he found him in a well making his body cool. 'Ali said to him: Come out, and as he took hold of his hand and brought him out, he found that his sexual organ had been cut. Hadrat 'Ali refrained from striking his neck. He came to Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and said: Allah's Messenger, he has not even the sexual organ with him.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ام ولد ( آپ کے فرزند کی والدہ ) کے ساتھ مہتم کیا جاتا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کہا : جاؤ اور اس کی گردن اڑا دو ، حضرت علی رضی اللہ عنہ اس کے پاس گئے تو وہ ایک اتھلے ( کم گہرے ) کنویں میں ٹھنڈک کے لیے غسل کر رہا تھا ، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا : نکلو ، اور ( سہارا دینے کے لیے ) اسے اپنا ہاتھ پکڑایا اور اسے باہر نکالا تو دیکھا کہ وہ ہیجڑا ہے ، اس کا عضو مخصوص تھا ہی نہیں ۔ اس پر حضرت علی رضی اللہ عنہ ( اس کو قتل کرنے سے ) رُک گئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی : اللہ کے رسول! وہ تو ہیجڑا ہے ، اس کا عضو مخصوص ہے ہی نہیں ۔

Icon this is notification panel