106 Results For Hadith (Sahih Muslim) Book (The Book of Zuhd and Softening of Hearts)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7417

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ عَنْ الْعَلَاءِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَجَنَّةُ الْكَافِرِ
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: The world is a prison-house for a believer and Paradise for a non-believer.
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " دنیا مومن کا قید خانہ اور کافر کی جنت ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7418

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ عَنْ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِالسُّوقِ دَاخِلًا مِنْ بَعْضِ الْعَالِيَةِ وَالنَّاسُ كَنَفَتَهُ فَمَرَّ بِجَدْيٍ أَسَكَّ مَيِّتٍ فَتَنَاوَلَهُ فَأَخَذَ بِأُذُنِهِ ثُمَّ قَالَ أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنَّ هَذَا لَهُ بِدِرْهَمٍ فَقَالُوا مَا نُحِبُّ أَنَّهُ لَنَا بِشَيْءٍ وَمَا نَصْنَعُ بِهِ قَالَ أَتُحِبُّونَ أَنَّهُ لَكُمْ قَالُوا وَاللَّهِ لَوْ كَانَ حَيًّا كَانَ عَيْبًا فِيهِ لِأَنَّهُ أَسَكُّ فَكَيْفَ وَهُوَ مَيِّتٌ فَقَالَ فَوَاللَّهِ لَلدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ هَذَا عَلَيْكُمْ
Jabir b. Abdullah reported that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) happened to walk through the bazar coming from the side of 'Aliya and the people were on both his sides. There he found a dead lamb with very short ears. He took hold of his ear and said: Who amongst you would like to have this for a dirham? They said: We do not like to have it even for less than that as it is of no use to us. He said: Do you wish to have it (free of any cost)? They said: By Allah, even if it were alive (we would not have liked to possess that), for there is defect in it as its ear is very short; now it is dead also. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: By Allah, this world is more insignificant in the eye of Allah than it (this dead lamb) is in your eye.
سلیمان بن بلال نے جعفر سے ، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( مدینہ کی ) کسی بالائی جانب سے داخل ہوتے ہوئے بازار سے گزرے ، لوگ آپ کے پہلو میں ( آپ کے ساتھ چل رہے ) تھے ۔ آپ حقیر سے کانوں والے مرے ہوئے میمنے کے پاس سے گزرے ، آپ نے اسے کان سے پکڑ کر اٹھایا ، پھر فرمایا : تم میں سے کون اسے ایک درہم کے عوض لینا پسند کرے گا؟ " توانھوں ( صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین ) نے کہا : ہمیں یہ کسی بھی چیز کے عوض لینا پسند نہیں ، ہم اسے لے کر کیا کریں گے؟آپ نے فرمایا : " ( پھر ) کیا تم پسند کرتے ہو کہ یہ تمھیں مل جائے؟ " انھوں ( صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین ) نے عرض کی : اللہ کی قسم!اگر یہ زندہ ہوتاتو تب بھی اس میں عیب تھا ، کیونکہ ( ایک تو ) یہ حقیر سے کانوں والا ہے ( بھلانہیں لگتا ) ۔ پھر جب وہ مرا ہوا ہے تو کس کام کا؟ اس پر آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ کی قسم!جتنا تمہارے نزدیک یہ حقیر ہے اللہ کے نزدیک دنیا اس سے بھی زیادہ حقیر ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7419

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَرْعَرَةَ السَّامِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِيَانِ الثَّقَفِيَّ عَنْ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ الثَّقَفِيِّ فَلَوْ كَانَ حَيًّا كَانَ هَذَا السَّكَكُ بِهِ عَيْبًا
Jabir reported Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) narrating a hadith like this with a slight variation of wording.
محمد بن مثنیٰ عنزی اور ابراہیم بن محمد بن عروہ سامی نے مجھے حدیث بیان کی ، دونوں نے کہا : ہمیں عبدالوہاب ثقفی نے جعفر ( صادق ) سے حدیث بیان کی ، انھوں نے اپنے والد ( محمد باقر ) سے ، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی البتہ ثقفی کی روایت میں ہے : ( صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا : ) اگریہ زندہ ہوتاتب بھی حقیر سے کانوں والا ہونا اس کاعیب تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7420

حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقْرَأُ أَلْهَاكُمْ التَّكَاثُرُ قَالَ يَقُولُ ابْنُ آدَمَ مَالِي مَالِي قَالَ وَهَلْ لَكَ يَا ابْنَ آدَمَ مِنْ مَالِكَ إِلَّا مَا أَكَلْتَ فَأَفْنَيْتَ أَوْ لَبِسْتَ فَأَبْلَيْتَ أَوْ تَصَدَّقْتَ فَأَمْضَيْتَ
Mutarrif reported on the authority of his father: I came to Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as he was reciting: Abundance diverts you (cii. 1). He said: The son of Adam claims: My wealth, my wealth. And he (the Holy Prophet) said: O son of Adam. is there anything as your belonging except that which you consumed, which you utilised, or which you wore and then it was worn out or you gave as charity and sent it forward?
ہمام ( بن یحییٰ بن دینار ) نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں قتادہ نے مطرف سے ، انھوں نے اپنے والد ( حضرت عبداللہ بن شخیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی ، کہا : میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ ( سورت ) أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُتلاوت فرمارہے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ابن آدم کہتا ہے میرا مال ، میرا مال ۔ " فرمایا " آدم علیہ السلام کے بیٹے!تیرے مال میں سے تیرے لیے صرف وہی ہے جو تم نے کھا کرفنا کردیا ، یا پہن کر پُرانا کردیا ، یا صدقہ کرکے آگے بھیج دیا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7421

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَقَالَا جَمِيعًا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ سَعِيدٍ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا أَبِي كُلُّهُمْ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ انْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ هَمَّامٍ
Mutarrif reported on the authority of his father: I went to Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). The rest of the hadith is the same.
شعبہ ، سعید ( بن ابی عروبہ ) اور ہشام سب نے قتادہ سے ، انھوں نے مطرف سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ، کہا : میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچا ۔ ( آگے ) ہمام کی حدیث کے مانند بیان کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7422

حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنِي حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ عَنْ الْعَلَاءِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَقُولُ الْعَبْدُ مَالِي مَالِي إِنَّمَا لَهُ مِنْ مَالِهِ ثَلَاثٌ مَا أَكَلَ فَأَفْنَى أَوْ لَبِسَ فَأَبْلَى أَوْ أَعْطَى فَاقْتَنَى وَمَا سِوَى ذَلِكَ فَهُوَ ذَاهِبٌ وَتَارِكُهُ لِلنَّاسِ
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: A servant says, My wealth. my wealth, but out of his wealth three things are only his: whatever he eats and makes use of or by means of which he dresses himself and it wears out or he gives as charity, and this is what he stored for himself (as a reward for the Hereafter), and what is beyond this (it is of no use to you) because you are to depart and leave it for other people.
حفص بن میسرو نے علاء ( بن عبدالرحمان ) سے ، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرۃء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بندہ کہتا ہے میرا مال ، میرا مال اس لیے تو اس کے مال سے صر ف تین چیزیں ہیں ۔ جو اس نے کھایا اور فنا کردیا ، جو پہنا اور بوسیدہ کردیا ، یاجو کسی کو دےکر آخرت کے لیے ) ذخیرہ کرلیا ۔ اس کے سوا جو کچھ بھی ہے تو وہ ( بندہ جانے والا اور اس ( مال ) کو لوگوں کے لیے چھوڑنے والا ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7423

و حَدَّثَنِيهِ أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَقَ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ
This hadith has been narrated on the authority of al-'Ala' b. 'Abd al-Rahman with the same chain of transmitters.
محمد بن جعفر نے کہا مجھے علاء بن عبدالرحمان نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند بیان کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7424

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ كِلَاهُمَا عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتْبَعُ الْمَيِّتَ ثَلَاثَةٌ فَيَرْجِعُ اثْنَانِ وَيَبْقَى وَاحِدٌ يَتْبَعُهُ أَهْلُهُ وَمَالُهُ وَعَمَلُهُ فَيَرْجِعُ أَهْلُهُ وَمَالُهُ وَيَبْقَى عَمَلُهُ
Anas b. Malik reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Three things follow the bier of a dead man. Two of them come back and one is left with him: the members of his family, wealth and his good deeds. The members of his family and wealth come back and the deeds alone are left with him.
عبداللہ بن ابی بکر نے کہا : میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میت کے پیچھے تین چیزیں ہوتی ہیں ان میں سے دو لوٹ آتی ہیں اور ایک ساتھ رہ جاتی ہے اس کے گھر والے ، اس کا مال اور اس کا عمل اس کے پیچھے رہ جا تے ہیں ، گھر والے اور مال لوٹ آ تے ہیں اور عمل ساتھ رہ جاتا ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7425

حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ حَرْمَلَةَ بْنِ عِمْرَانَ التُّجِيبِيَّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَوْفٍ وَهُوَ حَلِيفُ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ إِلَى الْبَحْرَيْنِ يَأْتِي بِجِزْيَتِهَا وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ صَالَحَ أَهْلَ الْبَحْرَيْنِ وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ الْعَلَاءَ بْنَ الْحَضْرَمِيِّ فَقَدِمَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِمَالٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ فَسَمِعَتْ الْأَنْصَارُ بِقُدُومِ أَبِي عُبَيْدَةَ فَوَافَوْا صَلَاةَ الْفَجْرِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ فَتَعَرَّضُوا لَهُ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَآهُمْ ثُمَّ قَالَ أَظُنُّكُمْ سَمِعْتُمْ أَنَّ أَبَا عُبَيْدَةَ قَدِمَ بِشَيْءٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ فَقَالُوا أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَأَبْشِرُوا وَأَمِّلُوا مَا يَسُرُّكُمْ فَوَاللَّهِ مَا الْفَقْرَ أَخْشَى عَلَيْكُمْ وَلَكِنِّي أَخْشَى عَلَيْكُمْ أَنْ تُبْسَطَ الدُّنْيَا عَلَيْكُمْ كَمَا بُسِطَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ فَتَنَافَسُوهَا كَمَا تَنَافَسُوهَا وَتُهْلِكَكُمْ كَمَا أَهْلَكَتْهُمْ
`Amr b. `Auf, who was an ally of Banu `Amir b. Luwayy (and he was one amongst them) who participated in Badr along with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) reported that, Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sent Abu `Ubaida b. Al-Jarrah to Bahrain for collecting Jizya and Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had made a truce with the people of Bahrain and had appointed `Ala' b. Hadrami and Abu `Ubaida (for this purpose). They came with wealth from Bahrain and the Ansar heard about the arrival of Abu `Ubaida and they had observed the dawn prayer along with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). When Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had finished the prayer, they (the Ansar) came before him and Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) smiled as he saw them and then said: I think you have heard about the arrival of Abu `Ubaida with goods from Bahrain. They said: Allah's Messenger, yes, it is so. Thereupon he said: Be happy and be hopeful of that which gives you delight. By Allah, it is not the poverty about which I fear in regard to you but I am afraid in your case that (the worldly) riches way be given to you as were given to those who had gone before you and you begin to vie with one another for them as they vied for them, and these may destroy you as these destroyed them.
یونس نے ابن شہاب سے ، انھوں نے عروہ بن زبیر سے روایت کی کہ حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں بتایا کہ عمرو بن عوف جو بنی عامر کے حلیف تھے ، انھوں نے جنگ بدر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شرکت کی تھی ، انھیں خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بحرین بھیجا تاکہ وہاں کا جذیہ لے آئیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود اہل بحرین سے صلح کی تھی اور علاء بن حضرمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ان پر امیر مقرر کیا تھا ، حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بحرین سے مال لے آئے ، انصار نے حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آنے کی خبر سنی تو وہ سب صبح کی نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے ، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا کرلی ، واپس ہوئے تو وہ ( صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےسامنے ہوئے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب انھیں دیکھا تو مسکرادیئے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میرا خیال ہے کہ تم لوگوں نے سن لیا ہے کہ ابو عبیدہ بحرین سے کچھ لے کر آئے ہیں؟انھوں نے کہا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ نے بجا فرمایا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " خوش ہوجاؤ اور اس کی اُمید رکھو جس سے تمھیں خوشی ہوگی ۔ اللہ کی قسم! مجھےتم پرفقر کا خوف نہیں ( کہ تمھیں اس سے نقصان پہنچےگا ) لیکن مجھے تم پر اس بات کا خوف ہے کہ دنیا اسی طرح تم پر کشادہ کردی جائے گی جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر کشادہ کردی گئی تھی ۔ پھر تم اس میں ایک دوسرے کا مقابلہ کرو گے جس طرح ان لوگوں نے ایک دوسرے کا مقابلہ کیا اور یہ تمھیں بھی تباہ کردےگی جس طرح اس نے ان کو تباہ کردیا تھا ۔ " ؎
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7426

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ جَمِيعًا عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ كِلَاهُمَا عَنْ الزُّهْرِيِّ بِإِسْنَادِ يُونُسَ وَمِثْلِ حَدِيثِهِ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ صَالِحٍ وَتُلْهِيَكُمْ كَمَا أَلْهَتْهُمْ
This hadith has been narrated on the authority of Zuhri as reported by Yunus with a slight variation of wording.
صالح اور شعیب دونوں نے زہری سے یونس کی سند کے ساتھ اس کی حدیث کے مانند روایت کی ، مگر صالح کی حدیث میں ہے : " اور یہ تمھیں بھی اس طرح لبھائے گی ( دنیا میں مگن اور آخرت سے غافل کردے گی ) جس طرح اس نے ان کو لبھایا تھا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7427

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْعَامِرِيُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ بَكْرَ بْنَ سَوَادَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ يَزِيدَ بْنَ رَبَاحٍ هُوَ أَبُو فِرَاسٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِذَا فُتِحَتْ عَلَيْكُمْ فَارِسُ وَالرُّومُ أَيُّ قَوْمٍ أَنْتُمْ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ نَقُولُ كَمَا أَمَرَنَا اللَّهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ غَيْرَ ذَلِكَ تَتَنَافَسُونَ ثُمَّ تَتَحَاسَدُونَ ثُمَّ تَتَدَابَرُونَ ثُمَّ تَتَبَاغَضُونَ أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ ثُمَّ تَنْطَلِقُونَ فِي مَسَاكِينِ الْمُهَاجِرِينَ فَتَجْعَلُونَ بَعْضَهُمْ عَلَى رِقَابِ بَعْضٍ
`Abdullah b. `Amr b. al-`As reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: How would you be, O people, when Persia and Rome would be conquered for you? `Abd ar-Rahman b `Auf said: We would say as Allah has commanded us and we would express our gratitude to Allah. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Nothing else besides it? You would (in fact) vie with one another, then you would feel jealous, then your relations would be estranged and then you will bear enmity against one another, or something to the same effect. Then you would go to the poor emigrants and would make some the masters of the others.
عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مولی یزید بن ابوفراس رباح نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ر وایت کی کہ آپ نے فرمایا : " جب روم اور فارس فتح ہوجائیں گے تو تم کس طرح کی قوم ہوگے؟ " حضرت عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا ، ہم وہی بات کریں گے جس کا اللہ نے ہمیں حکم دیا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " یا اس کے برعکس تم ( دنیا کے معاملے میں ) ایک دوسرے سے مقابلہ کروگے ، پھر ایک د وسرے کے حسد کرنے لگوگے ، پھر ایک دوسرے سے منہ موڑ لوگے پھر ایک دوسرے سے بغض میں مبتلا ہوجاؤ گے ۔ پھرمسلمین مہاجرین کے ہاں جاؤگے اور ان میں سے کچھ کو ( حاکم بنا کر ) دوسروں کی گردنوں پر مسلط کردو گے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7428

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا و قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِزَامِيُّ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا نَظَرَ أَحَدُكُمْ إِلَى مَنْ فُضِّلَ عَلَيْهِ فِي الْمَالِ وَالْخَلْقِ فَلْيَنْظُرْ إِلَى مَنْ هُوَ أَسْفَلَ مِنْهُ مِمَّنْ فُضِّلَ عَلَيْهِ
Abu Huraira reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: When one of you looks at one who stands at a higher level than you in regard to wealth and physical structure he should also see one who stands at a lower level than you in regard to these things (in which he stands) at a higher level (as compared to him).
ابو زناد نے اعرج سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم میں سے کوئی شخص اس کی طرف دیکھے جسے مال اور جمال میں فضیلت حاصل ہے تو اس کو بھی دیکھے جو اس سے کمتر ہے ، جس پر ( خود ) اسے فضیلت حاصل ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7429

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي الزِّنَادِ سَوَاءً
This hadith has been narrated on the authority of Abu Huraira through another chain of transmitters.
معمر نے ہمام بن منبہ سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، بالکل ابو زناد کی حدیث کے مانند ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7430

و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ح و حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَوَكِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْظُرُوا إِلَى مَنْ أَسْفَلَ مِنْكُمْ وَلَا تَنْظُرُوا إِلَى مَنْ هُوَ فَوْقَكُمْ فَهُوَ أَجْدَرُ أَنْ لَا تَزْدَرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ عَلَيْكُمْ
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Look at those who stand at a lower level than you but don't look at those who stand at a higher level than you, for this would make the favours (conferred upon you by Allah) insignificant (in your eyes). Abu Mu'awiya said: Upon you.
جریر ، ابو معاویہ اور وکیع نے اعمش سے ، انھوں نے ابو صالح سے اورانھوں نے حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اس کی طرف دیکھو جو ( مال ور جمال میں ) تم سے کمتر ہے ، اس کی طرف مت دیکھو جو تم سے فائق ہے ، یہ لائق تر ہے اسکے کہ تم اللہ کی نعمت کو حقیر نہ سمجھو گے ۔ "" ابو معاویہ نےکہا : "" ( وہ نعمت ) جو تم پر کی گئی ۔ ""
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7431

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ ثَلَاثَةً فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ أَبْرَصَ وَأَقْرَعَ وَأَعْمَى فَأَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَبْتَلِيَهُمْ فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ مَلَكًا فَأَتَى الْأَبْرَصَ فَقَالَ أَيُّ شَيْءٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ لَوْنٌ حَسَنٌ وَجِلْدٌ حَسَنٌ وَيَذْهَبُ عَنِّي الَّذِي قَدْ قَذِرَنِي النَّاسُ قَالَ فَمَسَحَهُ فَذَهَبَ عَنْهُ قَذَرُهُ وَأُعْطِيَ لَوْنًا حَسَنًا وَجِلْدًا حَسَنًا قَالَ فَأَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ الْإِبِلُ أَوْ قَالَ الْبَقَرُ شَكَّ إِسْحَقُ إِلَّا أَنَّ الْأَبْرَصَ أَوْ الْأَقْرَعَ قَالَ أَحَدُهُمَا الْإِبِلُ وَقَالَ الْآخَرُ الْبَقَرُ قَالَ فَأُعْطِيَ نَاقَةً عُشَرَاءَ فَقَالَ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِيهَا قَالَ فَأَتَى الْأَقْرَعَ فَقَالَ أَيُّ شَيْءٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ شَعَرٌ حَسَنٌ وَيَذْهَبُ عَنِّي هَذَا الَّذِي قَدْ قَذِرَنِي النَّاسُ قَالَ فَمَسَحَهُ فَذَهَبَ عَنْهُ وَأُعْطِيَ شَعَرًا حَسَنًا قَالَ فَأَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ الْبَقَرُ فَأُعْطِيَ بَقَرَةً حَامِلًا فَقَالَ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِيهَا قَالَ فَأَتَى الْأَعْمَى فَقَالَ أَيُّ شَيْءٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ أَنْ يَرُدَّ اللَّهُ إِلَيَّ بَصَرِي فَأُبْصِرَ بِهِ النَّاسَ قَالَ فَمَسَحَهُ فَرَدَّ اللَّهُ إِلَيْهِ بَصَرَهُ قَالَ فَأَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ الْغَنَمُ فَأُعْطِيَ شَاةً وَالِدًا فَأُنْتِجَ هَذَانِ وَوَلَّدَ هَذَا قَالَ فَكَانَ لِهَذَا وَادٍ مِنْ الْإِبِلِ وَلِهَذَا وَادٍ مِنْ الْبَقَرِ وَلِهَذَا وَادٍ مِنْ الْغَنَمِ قَالَ ثُمَّ إِنَّهُ أَتَى الْأَبْرَصَ فِي صُورَتِهِ وَهَيْئَتِهِ فَقَالَ رَجُلٌ مِسْكِينٌ قَدْ انْقَطَعَتْ بِيَ الْحِبَالُ فِي سَفَرِي فَلَا بَلَاغَ لِي الْيَوْمَ إِلَّا بِاللَّهِ ثُمَّ بِكَ أَسْأَلُكَ بِالَّذِي أَعْطَاكَ اللَّوْنَ الْحَسَنَ وَالْجِلْدَ الْحَسَنَ وَالْمَالَ بَعِيرًا أَتَبَلَّغُ عَلَيْهِ فِي سَفَرِي فَقَالَ الْحُقُوقُ كَثِيرَةٌ فَقَالَ لَهُ كَأَنِّي أَعْرِفُكَ أَلَمْ تَكُنْ أَبْرَصَ يَقْذَرُكَ النَّاسُ فَقِيرًا فَأَعْطَاكَ اللَّهُ فَقَالَ إِنَّمَا وَرِثْتُ هَذَا الْمَالَ كَابِرًا عَنْ كَابِرٍ فَقَالَ إِنْ كُنْتَ كَاذِبًا فَصَيَّرَكَ اللَّهُ إِلَى مَا كُنْتَ قَالَ وَأَتَى الْأَقْرَعَ فِي صُورَتِهِ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ مَا قَالَ لِهَذَا وَرَدَّ عَلَيْهِ مِثْلَ مَا رَدَّ عَلَى هَذَا فَقَالَ إِنْ كُنْتَ كَاذِبًا فَصَيَّرَكَ اللَّهُ إِلَى مَا كُنْتَ قَالَ وَأَتَى الْأَعْمَى فِي صُورَتِهِ وَهَيْئَتِهِ فَقَالَ رَجُلٌ مِسْكِينٌ وَابْنُ سَبِيلٍ انْقَطَعَتْ بِيَ الْحِبَالُ فِي سَفَرِي فَلَا بَلَاغَ لِي الْيَوْمَ إِلَّا بِاللَّهِ ثُمَّ بِكَ أَسْأَلُكَ بِالَّذِي رَدَّ عَلَيْكَ بَصَرَكَ شَاةً أَتَبَلَّغُ بِهَا فِي سَفَرِي فَقَالَ قَدْ كُنْتُ أَعْمَى فَرَدَّ اللَّهُ إِلَيَّ بَصَرِي فَخُذْ مَا شِئْتَ وَدَعْ مَا شِئْتَ فَوَاللَّهِ لَا أَجْهَدُكَ الْيَوْمَ شَيْئًا أَخَذْتَهُ لِلَّهِ فَقَالَ أَمْسِكْ مَالَكَ فَإِنَّمَا ابْتُلِيتُمْ فَقَدْ رُضِيَ عَنْكَ وَسُخِطَ عَلَى صَاحِبَيْكَ
Abu Huraira, narrated that he heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: There were three persons in Bani Isra'il, one suffering from leprosy, the other bald-headed and the third one blind. Allah decided to test them. So He sent an angel who came to the one who was suffering from leprosy and said: Which thing do you like most? He said: Beautiful colour and fine skin and removal of that which makes me detestable in the eye of people. He wiped him and his illness was no more and he was conferred upon beautiful colour and beautiful skin. He (the angel) again said: Which property do you like most? He said: Camels, or he said: The cow the narrator is, however, doubtful about it, but (out of the persons) suffering from leprosy or baldness one of them definitely said: The camel. And the other one said: Cow. And he (one who demanded camel) was bestowed upon a she-camel, in an advanced stage of pregnancy, and while giving he said: May Allah bless you in this. Then he came to the bald-headed person and said: Which thing do you like most? He said: Beautiful hair and that (this baldness) may be removed from me because of which people hate me. He wiped his body and his illness was removed and he was bestowed upon beautiful hair, and the angel said: Which wealth do you like most? He said: The cow. And he was given a pregnant cow and while handing it over to him he (the angel) said: May Allah bless you in this. Then he came to the blind man and he said: Which thing do you like most? He said: Allah should restore my eyesight so that I should be able to see people with the help of that. He wiped his body and Allah restored to him his eyesight, and he (the angel) also said: Which wealth do you like most? He said: The flock of sheep. And he was given a pregnant goat and that gave birth to young ones and it so happened that one valley abounded in camels and the other one in cows and the third one in sheep. He then came to the one who had suffered from leprosy in his (old) form and shape and he said: I am a poor person and my provision has run short in my journey and there is none to take me to my destination except with the help of Allah and your favour. I beg of you in His name Who gave you fine colour and fine skin, and the camel in the shape of wealth (to confer upon me) a camel which should carry me in my journey. He said: I have many responsibilities to discharge. Thereupon he said: I perceive as if I recognise you. Were you not suffering from leprosy whom people hated and you were a destitute and Allah conferred upon you (wealth)? He said: I have inherited this property from my forefathers. Thereupon he said: If you are a liar may Allah change you to that very position in which you had been. He then came to the one who was bald-headed in his (old) form and said to him the same what he had said to him (one suffering from leprosy) and he gave him the same reply as he had given him and he said: If you are a liar, may Allah turn you to your previous position in which you had been. And then he came to the blind man in his (old) form and shape and he said: I am a destitute person and a wayfarer. My provision have ran short and today there is no way to reach the destination but with the help of Allah and then with your help and I beg of you in the (name) of One Who restored your eyesight and gave you the flock of sheep to give me a sheep by which I should be able to make my provisions for the journey. He said: I was blind and Allah restored to me my eyesight; you take whatever you like and leave whatever you like. By Allah, I shall not stand in your way today for what you take in the name of God. Thereupon, he said: You keep with you what you have (in your possession). The fact is that you three were put to test and Allah is well pleased with you and He is annoyed with your companions.
اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نےکہا : مجھے عبدالرحمان بن ابی عمرہ نے حدیث بیان کی ، انھیں حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ بنی اسرائیل کے لوگوں میں تین آدمی تھے ، ایک کوڑھی سفید داغ والا ، دوسرا گنجا اور تیسرا اندھا ۔ پس اللہ تعالیٰ نے ان کو آزمانا چاہا کہ تو ان کے پاس فرشتہ بھیجا ۔ پس وہ سفید داغ والے کے پاس آیا اور اس نے کہا کہ تجھے کون سی چیز بہت پیاری ہے؟ اس نے کہا کہ اچھا رنگ اچھی کھال اور مجھ سے یہ بیماری دور ہو جائے جس کے سبب سے لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فرشتے نے اس پر ہاتھ پھیرا ۔ پس اس کی بدصورتی دور ہو گئی اور اس کو اچھا رنگ اور اچھی کھال دی گئی ۔ فرشتے نے کہا کہ تجھے کون سا مال بہت پسند ہے؟ اس نے کہا کہ اونٹ یا گائے ۔ ( راوی حدیث اسحاق بن عبداللہ کو شک ہے کہ اس نے اونٹ مانگا یا گائے لیکن سفید داغ والے یا گنجے نے ان میں سے ایک نے اونٹ کہا اور دوسرے نے گائے ) ۔ پس اس کو دس مہینے کی گابھن اونٹنی دی اور کہا کہ اللہ تعالیٰ تیرے واسطے اس میں برکت دے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر فرشتہ گنجے کے پاس آیا پس کہا کہ تجھے کون سی چیز بہت پسند ہے؟ اس نے کہا کہ اچھے بال اور یہ بیماری جاتی رہے جس کے سبب سے لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں ۔ پھر اس نے اس پر ہاتھ پھیرا تو اس کی بیماری دور ہو گئی اور اس کو اچھے بال ملے ۔ فرشتے نے کہا کہ تجھے کون سا مال بہت پسند ہے؟ اس نے کہا کہ گائے ۔ پس اس کو گابھن گائے دے دی گئی ۔ فرشتے نے کہا کہ اللہ تعالیٰ تیرے مال میں برکت دے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر فرشتہ اندھے کے پاس آیا اور کہا کہ تجھے کون سی چیز بہت پسند ہے؟ اس نے کہا کہ اللہ تعالیٰ آنکھ میں بینائی کر دے تو میں اس کے سبب سے لوگوں کو دیکھوں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر فرشتے نے اس پر ہاتھ پھیرا تو اللہ نے اس کو بینائی دے دی ۔ فرشتے نے کہا کہ تجھے کون سا مال بہت پسند ہے؟ اس نے کہا کہ بھیڑ بکری ۔ تو اس کو گابھن بکری ملی ۔ پھر ان دونوں ( اونٹنی اور گائے ) اور اس ( بکری ) نے بچے دئیے ۔ پھر ہوتے ہوتے سفید داغ والے کے جنگل بھر اونٹ ہو گئے اور گنجے کے جنگل بھر گائے بیل ہو گئے اور اندھے کے جنگل بھر بکریاں ہو گئیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مدت کے بعد وہی فرشتہ سفید داغ والے کے پاس اس کی پہلی صورت اور شکل میں آیا ، اور کہا کہ میں محتاج آدمی ہوں ، سفر میں میرے تمام اسباب کٹ گئے ( یعنی تدبیریں جاتی رہیں اور مال اور اسباب نہ رہا ) ، پس آج میرے لئے اللہ کی مدد کے سوا اور اس کے بعد تیری مدد کے بغیر منزل پر پہنچنا ممکن نہیں ہے ، میں تجھ سے اس کے نام پر جس نے تجھے ستھرا رنگ اور ستھری کھال دی اور مال اونٹ دئیے ، ایک اونٹ مانگتا ہوں جو میرے سفر میں کام آئے ۔ اس نے کہا کہ مجھ پر لوگوں کے بہت حق ہیں ( یعنی قرضدار ہوں یا گھربار کے خرچ سے زیادہ مال نہیں جو تجھے دوں ) ۔ پھر فرشتہ نے کہا کہ البتہ میں تجھے پہچانتا ہوں بھلا کیا تو محتاج کوڑھی نہ تھا؟ کہ لوگ تجھ سے نفرت کرتے تھے ، پھر اللہ نے اپنے فضل سے تجھے یہ مال دیا ۔ اس نے جواب دیا کہ میں نے تو یہ مال اپنے باپ دادا سے پایا ہے جو کئی پشت سے نقل ہو کر آیا ہے ۔ فرشتے نے کہا کہ اگر تو جھوٹا ہو تو اللہ تجھے ویسا ہی کر ڈالے جیسا تو پہلے تھا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر فرشتہ گنجے کے پاس اس کی پہلی صورت اور شکل میں آیا اور اس سے ویسا ہی کہا جیسا سفید داغ والے سے کہا تھا اور اس نے بھی وہی جواب دیا جو سفید داغ والے نے دیا تھا ۔ فرشتے نے کہا کہ اگر تو جھوٹا ہو تو اللہ تجھے ویسا ہی کر ڈالے جیسا تو تھا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر فرشتہ اندھے کے پاس اس کی پہلی شکل و صورت میں گیا ، اور کہا کہ میں محتاج آدمی ہوں اور مسافر ہوں ، میرے سفر میں میرے سب وسیلے اور تدبیریں کٹ گئیں ، پس مجھے آج منزل پر اللہ کی مدد اور اس کے بعد تیری مدد کے بغیر پہنچنا مشکل ہے ۔ پس میں تجھ سے اس اللہ کے نام پر ، جس نے تجھے بینائی دی ، ایک بکری مانگتا ہوں تاکہ وہ میرے سفر میں کام آئے ۔ اس نے کہا کہ بیشک میں اندھا تھا تو اللہ نے مجھے ( بینائی والی ) آنکھ دی ، تو ان بکریوں میں سے جتنی چاہو لے جاؤ اور جتنی چاہو چھوڑ جاؤ ۔ اللہ کی قسم! آج جو چیز تو اللہ کی راہ میں لے گا ، میں تجھے مشکل میں نہ ڈالوں گا ( یعنی تیرا ہاتھ نہ پکڑوں گا ) ۔ پس فرشتے نے کہا کہ اپنا مال اپنے پاس رکھو ، تم تینوں آدمی صرف آزمائے گئے تھے ۔ پس تجھ سے تو اللہ تعالیٰ راضی ہوا اور تیرے دونوں ساتھیوں سے ناخوش ہوا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7432

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ وَاللَّفْظُ لِإِسْحَقَ قَالَ عَبَّاسٌ حَدَّثَنَا و قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا بُكَيْرُ بْنُ مِسْمَارٍ حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ كَانَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ فِي إِبِلِهِ فَجَاءَهُ ابْنُهُ عُمَرُ فَلَمَّا رَآهُ سَعْدٌ قَالَ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ هَذَا الرَّاكِبِ فَنَزَلَ فَقَالَ لَهُ أَنَزَلْتَ فِي إِبِلِكَ وَغَنَمِكَ وَتَرَكْتَ النَّاسَ يَتَنَازَعُونَ الْمُلْكَ بَيْنَهُمْ فَضَرَبَ سَعْدٌ فِي صَدْرِهِ فَقَالَ اسْكُتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْعَبْدَ التَّقِيَّ الْغَنِيَّ الْخَفِيَّ
It is reported on the authority of Amir b. Sa'd that Sa'd b. Abi Waqqas was in the fold of his camels that his son 'Umar came to him. When Sa'd saw him he said: I seek refuge with Allah from the mischief of this rider. And as he got down he said to him: You are busy with your camels and your sheep and you have abandoned people who are contending with one another for kingdom. Sa'd struck his chest and said: Keep quite. I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Allah loves the servant who is God-conscious and is free from want and is hidden (from the view of people).
بکیر بن مسمار نے کہا : مجھے عامر بن سعد نے حدیث بیان کی انھوں نے کہا : حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے اونٹوں کے پاس تھے کہ ان کےبیٹےعمر ( بن سعد ) ان کے پاس آئے جب حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں دیکھا تو کہا : میں اس سوار کے شرسے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں وہ اترے اور ان ( حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے کہا : آپ اپنے اونٹوں اور بکریوں کے پاس رہائش پذیر ہو گئے ہیں اور لوگوں کو چھوڑ دیا ہے کہ وہ سلطنت کے بارے میں باہم لڑرہے ہیں ( آپ کبھی اپناحصہ مانگیں ) حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کے سینے پر ضرب لگائی اور کہا : خاموش رہو!میں نے رسول االلہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سناہے ، " اللہ تعالیٰ اپنے اس بندے سے محبت رکھتا ہے جو متقی ہو ، غنی ہو ، گم نام ( گوشہ نشیں ) ہو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7433

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ سَمِعْتُ إِسْمَعِيلَ عَنْ قَيْسٍ عَنْ سَعْدٍ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي وَابْنُ بِشْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ قَيْسٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ يَقُولُ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَوَّلُ رَجُلٍ مِنْ الْعَرَبِ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَقَدْ كُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَنَا طَعَامٌ نَأْكُلُهُ إِلَّا وَرَقُ الْحُبْلَةِ وَهَذَا السَّمُرُ حَتَّى إِنَّ أَحَدَنَا لَيَضَعُ كَمَا تَضَعُ الشَّاةُ ثُمَّ أَصْبَحَتْ بَنُو أَسَدٍ تُعَزِّرُنِي عَلَى الدِّينِ لَقَدْ خِبْتُ إِذًا وَضَلَّ عَمَلِي وَلَمْ يَقُلْ ابْنُ نُمَيْرٍ إِذًا
Sa'd b. Abu Waqqas is reported to have, said: By Allah, I am the first person amongst the Arabs to throw an arrow in the cause of Allah and we used to go with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and there was no food for us to eat but only the leaves of hubla and samur trees (they are wild trees) and as a result thereof one amongst us would relieve himself as does the goat. (How strange it is) that now the people of Banu Asad (the progeny of Zubair) instruct me in religion and try to impose punishment upon me (in regard to it). If it is so (that I am so ignorant of religion), then indeed, I am undone and my deeds have been lost. Ibn Numair, however, did not make a mention of the word (idhan) thus? (in his narration).
معمر عبد اللہ بن نمیر اور ابن بشر نے کہا : ہمیں اسماعیل بن قیس نے حدیث سنائی ، کہا : میں نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا : اللہ کی قسم !میں عربوں میں سے پہلا شخص ہوں جس نے اللہ کی راہ میں تیرچلایاہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ اس طرح جنگیں لڑتے تھے کہ ہمارے پاس کھانے کو خاردار درخت کے پتوں اور اس کیکر ( کےپتوں ) کے سوا کچھ نہیں ہوتا تھا ۔ یہاں تک کہ قم میں سے کوئی بکری کی مینگنیوں کی طرح پاخانہ کرتا تھا پھر اب بنو اسد کے لوگ دین کے معاملے میں میری تادیب کرنے لگےہیں ! ( اگر اب میں دین سے اس قدر نابلد ہو گیا ہوں ) تب تو میں بالکل ناکام ہو گیا اور میرےعمل ضائع ہو گئے ۔ اور ابن نمیر نے اپنی روایت میں " تب تو " نہیں کہا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7434

و حَدَّثَنَاه يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَقَالَ حَتَّى إِنْ كَانَ أَحَدُنَا لَيَضَعُ كَمَا تَضَعُ الْعَنْزُ مَا يَخْلِطُهُ بِشَيْءٍ
This hadith has been narrated on the authority of Isma'il b. Khalid with the same chain of transmitters and the words are: One amongst us would relieve himself as the goats do without anything mixing with its excrement.
وکیع نے اسماعیل بن ابی خالد سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور کہا : یہاں تک کہ ہم سے ایک بکرے کی ( مینگنیوں کی ) طرح کا پاخانہ کرتا تھا جس میں اور کچھ ( کسی اور کھانے کا کو ئی حصہ جو اسے پاخانہ کی شکل سے ) ملا ہوا نہیں ہو تا تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7435

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عُمَيْرٍ الْعَدَوِيِّ قَالَ خَطَبَنَا عُتْبَةُ بْنُ غَزْوَانَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ الدُّنْيَا قَدْ آذَنَتْ بِصَرْمٍ وَوَلَّتْ حَذَّاءَ وَلَمْ يَبْقَ مِنْهَا إِلَّا صُبَابَةٌ كَصُبَابَةِ الْإِنَاءِ يَتَصَابُّهَا صَاحِبُهَا وَإِنَّكُمْ مُنْتَقِلُونَ مِنْهَا إِلَى دَارٍ لَا زَوَالَ لَهَا فَانْتَقِلُوا بِخَيْرِ مَا بِحَضْرَتِكُمْ فَإِنَّهُ قَدْ ذُكِرَ لَنَا أَنَّ الْحَجَرَ يُلْقَى مِنْ شَفَةِ جَهَنَّمَ فَيَهْوِي فِيهَا سَبْعِينَ عَامًا لَا يُدْرِكُ لَهَا قَعْرًا وَ وَاللَّهِ لَتُمْلَأَنَّ أَفَعَجِبْتُمْ وَلَقَدْ ذُكِرَ لَنَا أَنَّ مَا بَيْنَ مِصْرَاعَيْنِ مِنْ مَصَارِيعِ الْجَنَّةِ مَسِيرَةُ أَرْبَعِينَ سَنَةً وَلَيَأْتِيَنَّ عَلَيْهَا يَوْمٌ وَهُوَ كَظِيظٌ مِنْ الزِّحَامِ وَلَقَدْ رَأَيْتُنِي سَابِعَ سَبْعَةٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَنَا طَعَامٌ إِلَّا وَرَقُ الشَّجَرِ حَتَّى قَرِحَتْ أَشْدَاقُنَا فَالْتَقَطْتُ بُرْدَةً فَشَقَقْتُهَا بَيْنِي وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ فَاتَّزَرْتُ بِنِصْفِهَا وَاتَّزَرَ سَعْدٌ بِنِصْفِهَا فَمَا أَصْبَحَ الْيَوْمَ مِنَّا أَحَدٌ إِلَّا أَصْبَحَ أَمِيرًا عَلَى مِصْرٍ مِنْ الْأَمْصَارِ وَإِنِّي أَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ أَكُونَ فِي نَفْسِي عَظِيمًا وَعِنْدَ اللَّهِ صَغِيرًا وَإِنَّهَا لَمْ تَكُنْ نُبُوَّةٌ قَطُّ إِلَّا تَنَاسَخَتْ حَتَّى يَكُونَ آخِرُ عَاقِبَتِهَا مُلْكًا فَسَتَخْبُرُونَ وَتُجَرِّبُونَ الْأُمَرَاءَ بَعْدَنَا
Umair al-'Adawi reported: 'Utba b. Ghazwan delivered us a sermon and he praised Allah and lauded Him, then said: Now coming to the point, verily the world has been given the news of its end and that too quite early. Nothing would be left out of it but only water left in the utensil which its owner leaves, and you are going to shift to an abode which knows no end, and you should shift with the good before you, for we have been told that a stone would be thrown at one side of the Hell and it would go down even for seventy years but would not be able to reach its bottom. By Allah, it would be fully packed. Do you find it something strange, and it has been mentioned that there yawns a distance which one would be able to cover in forty years from one end to another of Paradise, and a day would come when it would be fully packed and you must be knowing that I was the seventh amongst seven who had been with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and we had nothing to eat but the leaves of the tree until the corners of the mouth were injured. We found a sheet which we tore in two and divided between myself and Sa'd b. Malik. I made the lower garment with halt of it and so did Sa'd make the lower garment with half of it and today there is none amongst us who has not become the governor of a city from amongst the cities (of the Islamic Commonwealth) and I seek refuge with Allah that I should consider myself great whereas I am insignificant in the eye of Allah. Prophethood does not remain for ever and its impact fades with the result that it changes eventually into kingship, and you would soon come to know and experience those rulers who would come after us and see (how far they are from religion).
شیبان بن فروخ نے ہمیں حدیث بیان کی کہا : ہمیں سلیمان بن مغیرہ نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں حمید بن بلال نے خالد بن عمیر عدوی سے حدیث بیان کی انھوں نے کہا : ایک دن ( حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے بصرہ کےعامل ) حضرت عتبہ بن غزوان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں خطبہ دیا اور اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کی پھر کہا : حمدو ثنا کے بعد بے شک یہ دنیا خاتمے کے قریب ہو گئی ہے اور اس ( کی مہلت ) میں سے تھوڑا سا حصہ باقی رہ گیا ہے جس طرح برتن کے آخری قطرےہوتے ہیں جنھیں برتن والا انڈیل رہا ہوتا ہے اور تم اس دنیا سے اس گھر کی طرف منتقل ہو رہے ہو جس پر زوال نہیں آئے گا ۔ جو تمھارے پاس ہے اس میں سے بہتر ین متاع کے ساتھ آگے جاؤ ۔ کیونکہ ہمیں بتایا گیا تھا کہ جہنم کے کنارے سے ایک پتھر پھینکا جاتا ہے تو وہ وہ سترسال گرتا رہتا ہے ۔ اس کی تہ تک نہیں پہنچتا ۔ اور اللہ کی قسم!یہ ( جہنم ) پوری طرح بھر جائے گی ۔ کیا تمھیں اس پر تعجب ہے؟اور ہمیں بتا یا گیا کہ جنت کے کواٹروں میں سے دو کواٹروں کے درمیان چالیس سال کی مسافت ہے اور اس پر ایک دن آئے گا جب وہ ازدحام کے سبب تنگ پڑجائے گا اور میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( ایمان لانے والے ) سات لوگوں میں سے ساتواں میں تھا ہمارے پاس درختوں کے پتوں کے سوا کھانے کی کو ئی چیز نہیں ہوتی تھی یہاں تک کہ ہماری باچھیں زخمی ہو گئیں ۔ میں نے ایک چادر اٹھائی تو اسے اپنے اور سعد بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے درمیان دوحصوں میں تقسیم کرلیا آدھی میں نے کمر پر باندھی اور آدھی سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اب ہم میں سے ہر کوئی شہروں میں سے کسی شہر کا امیر بن گیا ہے ۔ میں اس بات سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں کہ میں اپنے دل میں بڑا اور اللہ کے نزدیک چھوٹا ہو جاؤں اور کبھی کوئی نبوت نہیں تھی ۔ مگر ختم ہو گئی ۔ یہاں تک کہ اس کا پچھلا حصہ بادشاہت میں بدل گیا ۔ جلد ہی تمھیں ( اس کا ) پتہ چل جائے گا اور ہمارےبعد کے امیروں کا ( بھی تم لوگ خود ) تجربہ کر لو گے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7436

و حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ عُمَرَ بْنِ سَلِيطٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عُمَيْرٍ وَقَدْ أَدْرَكَ الْجَاهِلِيَّةَ قَالَ خَطَبَ عُتْبَةُ بْنُ غَزْوَانَ وَكَانَ أَمِيرًا عَلَى الْبَصْرَةِ فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ شَيْبَانَ
Khalid b. 'Umair reported and he had seen the pre-Islamic days also, that 'Uqba b. Ghazwan delivered this address and he was the governor of Basra. The rest of the hadith is the same as transmitted by Shaiban.
اسحٰق بن عمر بن سلیط نے مجھے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں سلیمان بن مغیرہ نے حدیث بیان کی کہا : ہمیں حمید بن بلال نے خالد بن عمیر سے جنھوں نے جاہلیت کا زمانہ دیکھا تھا روایت کی کہا : حضرت عتبہ بن غزوان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں خطبہ دیا وہ اس وقت بصرہ کے امیرتھے ۔ ( آگے ) شیبان کی حدیث کی طرح بیان کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7437

و حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ قُرَّةَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ سَمِعْتُ عُتْبَةَ بْنَ غَزْوَانَ يَقُولُ لَقَدْ رَأَيْتُنِي سَابِعَ سَبْعَةٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا طَعَامُنَا إِلَّا وَرَقُ الْحُبْلَةِ حَتَّى قَرِحَتْ أَشْدَاقُنَا
Khalid b. Umair reported: I heard Uqba b. Ghazwan as saving: I found myself as the seventh amongst the seven who had been along with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). We had nothing to eat but the leaves of hubla (a wild tree) until the corners of our mouths were injured.
قرہ بن خالد نے حمید بلال سے اور انھوں نے خالد بن عمیر سے روایت کی ، کہا : میں نے حضرت عتبہ بن غزوان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے ، میں نے دیکھا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( ایمان لانے والے ) سات لوگوں میں سے ساتواں شخص تھا خاردار درختوں کے پتوں کے سوا ہمارے پاس کھانے کو کچھ نہیں تھا یہاں تک کہ ہماری باچھیں زخمی ہو گئیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7438

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ هَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ فِي الظَّهِيرَةِ لَيْسَتْ فِي سَحَابَةٍ قَالُوا لَا قَالَ فَهَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَيْسَ فِي سَحَابَةٍ قَالُوا لَا قَالَ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ رَبِّكُمْ إِلَّا كَمَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ أَحَدِهِمَا قَالَ فَيَلْقَى الْعَبْدَ فَيَقُولُ أَيْ فُلْ أَلَمْ أُكْرِمْكَ وَأُسَوِّدْكَ وَأُزَوِّجْكَ وَأُسَخِّرْ لَكَ الْخَيْلَ وَالْإِبِلَ وَأَذَرْكَ تَرْأَسُ وَتَرْبَعُ فَيَقُولُ بَلَى قَالَ فَيَقُولُ أَفَظَنَنْتَ أَنَّكَ مُلَاقِيَّ فَيَقُولُ لَا فَيَقُولُ فَإِنِّي أَنْسَاكَ كَمَا نَسِيتَنِي ثُمَّ يَلْقَى الثَّانِيَ فَيَقُولُ أَيْ فُلْ أَلَمْ أُكْرِمْكَ وَأُسَوِّدْكَ وَأُزَوِّجْكَ وَأُسَخِّرْ لَكَ الْخَيْلَ وَالْإِبِلَ وَأَذَرْكَ تَرْأَسُ وَتَرْبَعُ فَيَقُولُ بَلَى أَيْ رَبِّ فَيَقُولُ أَفَظَنَنْتَ أَنَّكَ مُلَاقِيَّ فَيَقُولُ لَا فَيَقُولُ فَإِنِّي أَنْسَاكَ كَمَا نَسِيتَنِي ثُمَّ يَلْقَى الثَّالِثَ فَيَقُولُ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ فَيَقُولُ يَا رَبِّ آمَنْتُ بِكَ وَبِكِتَابِكَ وَبِرُسُلِكَ وَصَلَّيْتُ وَصُمْتُ وَتَصَدَّقْتُ وَيُثْنِي بِخَيْرٍ مَا اسْتَطَاعَ فَيَقُولُ هَاهُنَا إِذًا قَالَ ثُمَّ يُقَالُ لَهُ الْآنَ نَبْعَثُ شَاهِدَنَا عَلَيْكَ وَيَتَفَكَّرُ فِي نَفْسِهِ مَنْ ذَا الَّذِي يَشْهَدُ عَلَيَّ فَيُخْتَمُ عَلَى فِيهِ وَيُقَالُ لِفَخِذِهِ وَلَحْمِهِ وَعِظَامِهِ انْطِقِي فَتَنْطِقُ فَخِذُهُ وَلَحْمُهُ وَعِظَامُهُ بِعَمَلِهِ وَذَلِكَ لِيُعْذِرَ مِنْ نَفْسِهِ وَذَلِكَ الْمُنَافِقُ وَذَلِكَ الَّذِي يَسْخَطُ اللَّهُ عَلَيْهِ
Abu Huraira reported that they (the Companions of the Holy Prophet) said: Allah's Messenger, will we be able to see our Lord on the Day of Judgment? He said: Do you feel any difficulty in seeing the sun in the noon when there is no cloud over it? They said: No. He again said: Do you feel any difficulty in seeing the moon on the fourteenth night when there is no cloud over it? They said: No. Thereupon he said: By Allah Who is One in Whose Hand is my life. you will not face any difficulty in seeing your Lord but only so much as you feel in seeing one of them. Then Allah would sit in judgment upon the servant and would say: O, so and so, did I not honour you and make you the chief and provide you the spouse and subdue for you horses, camels, and afforded you an opportunity to rule over your subjects? He would say: Yes. And then it would be said: Did you not think that you would meet Us? And he would say: No. Thereupon He (Allah) would say: Well, We forget you as you forgot Us. Then the second person would be brought for judgment. (And Allah would) say: 0, so and so. did We not honour you and make you the chief and make you pair and subdue for you horses and camels and afford you an opportunity to rule over your subjects? He would say: Yes, my Lord. And He (the Lord) would say: Did you not think that you would be meeting Us? And he would say: No. And then He (Allah) would say: Well, I forget you today as you forgot Us. Then the third -one would be brought and He (Allah) would say to him as He said before. And he (the third person) would say: O, my Lord, I affirmed my faith in Thee and in Thy Book and in Thy Messenger and I observed prayer and fasts and gave charity, and he would speak in good terms like this as he would be able to do. And He (Allah) would say: Well, We will bring our witnesses to you. And the man would think in his mind who would bear witness upon him and then his mouth would be sealed and it would be said to his thighs, to his flesh and to his bones to speak and his thighs. flesh and bones would bear witness to his deeds and it would be done so that he should not be able to make any excuse for himself and he would be a hypocrite and Allah would be annoyed with him.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہا : انھوں نے ( صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین ) نے عرض کی ، اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !قیامت کے دن ہم اپنے رب کو دیکھیں گے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" کیا دوپہر کے وقت جب بادل نہ ہوں تمھیں سورج کودیکھنے میں کوئی زحمت ہوتی ہے ۔ ؟ "" انھوں ( صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین ) نے کہا : نہیں آپ نے فرمایا : "" چودھویں کی رات کو جب بادل نہ ہوں تو کیا تمھیں چاند کو دیکھنے میں کو ئی زحمت ہوتی ہے؟ "" انھوں نے ( صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین ) نے کہا : نہیں آپ نے فرمایا : "" مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ۔ !تمھیں اپنے رب کو دیکھنے میں اس سے زیادہ زحمت نہیں ہو گی جتنی زحمت تمھیں ان دونوں کو دیکھنے میں ہو تی ہے ۔ "" آپ نے فرمایا : "" وہ ( رب ) بندے سے ملا قات فرمائے گا تو کہے گا ۔ اے فلاں !کیا میں نے تمھیں عزت نہ دی تھی ، تمھیں سردار نہ بنایا تھا تمھاری شادی نہ کرائی تھی گھوڑے اور اونٹ تمھارے اختیار میں نہ دیے تھے اور تمھیں ایسا نہیں بنا چھوڑا تھا کہ تم سرداری کرتے تھے اور لوگوں کی آمدنی میں سے چوتھائی حصہ لیتے تھے ؟وہ جواب میں کہے گا ۔ کیوں نہیں ! ( بالکل ایسا ہی تھا ۔ ) تو وہ فرمائے گا ۔ کیا تم سمجھتے تھے کہ تم مجھ سے ملوگے؟ وہ کہے گا ۔ نہیں ۔ تووہ فرمائے گا ۔ آج میں اسی طرح تمھیں بھول جاؤں گا ۔ جس طرح تم مجھے بھول گئے تھے پھر دوسرے سے ملاقات کرے گا ۔ اے فلاں !کیا میں نے تمھیں عز ت اور سیادت سے نہیں نوازا تھا تمھاری شادی نہیں کرائی تھی تمھارے لیے اونٹ اور گھوڑے مسخر نہیں کیے تھے اور تمھیں اس طرح نہیں بنا چھوڑا تھا کہ تم ریاست کے مزے لیتے تھے ۔ اور لوگوں کے مالوں میں سے چوتھا ئی حصہ وصول کرتے تھے ۔ ؟وہ کہے گا کیوں نہیں میرے رب!تو وہ فرمائے گا ۔ تمھیں اس بات کا کوئی گمان بھی تھا کہ تم مجھ سے ملا قات کروگے؟ وہ کہے گا ۔ نہیں تو وہ فرمائے گا اب میں بھی اسی طرح تمھیں بھول جاؤں گا جس طرح تم مجھے بھول گئے تھے ۔ پھر تیسرے سے ملے گا ۔ اس سے بھی وہی فرمائے گا ۔ وہ کہے گا ۔ اے میرے رب !میں تجھ پر تیری کتابوں اور تیرے رسولوں پر ایمان لایا تھا اور نمازیں پڑھی تھیں روزے رکھے تھے اور صدقہ دیا کرتا تھا جتنا اس کے بس میں ہو گا ( اپنی نیکی کی ) تعریف کرے گا ، چنانچہ وہ فرمائے گا ۔ تب تم یہیں ٹھہرو ۔ فرمایا : پھر اس سے کہا جا ئے گا ۔ اب تم تمھارے خلاف اپنا گواہ لائیں گے ۔ وہ دل میں سوچے گا میرے خلاف کون گواہی دے گا ۔ ؟پھر اس کے منہ پر مہر لگادی جا ئے گیاور اس کی ران گوشت اور ہڈیوں سے کہا جائے گا ۔ بولو تو اس کی ران اس کا گوشت اور اس کی ہڈیاں اس کے عمل کے متعلق بتائیں گی ۔ یہ ( اس لیے ) کہا جا ئے گا کہ وہ ( اللہ ) اس کی ذات سے اس کا عذر دور کردے ۔ اور وہ منافق ہو گا اور وہی شخص ہو گا جس پر اللہ تعالیٰ سخت ناراض ہو گا ۔ ""
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7439

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ النَّضْرِ بْنِ أَبِي النَّضْرِ حَدَّثَنِي أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ الْأَشْجَعِيُّ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ عُبَيْدٍ الْمُكْتِبِ عَنْ فُضَيْلٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَحِكَ فَقَالَ هَلْ تَدْرُونَ مِمَّ أَضْحَكُ قَالَ قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ مِنْ مُخَاطَبَةِ الْعَبْدِ رَبَّهُ يَقُولُ يَا رَبِّ أَلَمْ تُجِرْنِي مِنْ الظُّلْمِ قَالَ يَقُولُ بَلَى قَالَ فَيَقُولُ فَإِنِّي لَا أُجِيزُ عَلَى نَفْسِي إِلَّا شَاهِدًا مِنِّي قَالَ فَيَقُولُ كَفَى بِنَفْسِكَ الْيَوْمَ عَلَيْكَ شَهِيدًا وَبِالْكِرَامِ الْكَاتِبِينَ شُهُودًا قَالَ فَيُخْتَمُ عَلَى فِيهِ فَيُقَالُ لِأَرْكَانِهِ انْطِقِي قَالَ فَتَنْطِقُ بِأَعْمَالِهِ قَالَ ثُمَّ يُخَلَّى بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْكَلَامِ قَالَ فَيَقُولُ بُعْدًا لَكُنَّ وَسُحْقًا فَعَنْكُنَّ كُنْتُ أُنَاضِلُ
Anas b. Malik reported: We were in the company of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) when he smiled, and said: Do you know why I laughed? We said: Allah and His Messenger, know best. Thereupon he said: It was because (there came to my mind the) talk which the servant would have with his Lord (on the Day of judgment). He would say: My Lord, have you not guaranteed me protection against injustice? He would say: Yes. Then the servant would say: I do not deem valid any witness against me but my own self, and He would say: Well, enough would be the witness of your self against you and that of the two angels who had been appointed to record your deeds. Then the seal would be set upon his mouth and it would be said to his hands and feet to speak and they would speak of his deeds. Then the mouth would be made free to talk, he would say (to the hands and feet): Be away, let there be curse of Allah upon you. It was for your safety that I contended.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ( بیٹھے ہوئے ) تھے کہ آپ ہنس پڑے پھر آپ نے پوچھا : " کیا تمھیں یہ معلوم ہے کہ میں کس بات پر ہنس رہا ہو ں ؟ " ہم نے عرض کی اللہ اور اس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ جاننے والے ہیں ۔ آپ نے فرمایا : " مجھے بندے کی اپنے رب کے ساتھ کی کئی بات پر ہنسی آتی ہے وہ کہے گا ۔ اے میرے رب!کیا تونے مجھے ظلم سے پناہ نہیں دی؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا : وہ فرمائے گا ۔ کیوں نہیں !فرمایا بندہ کہے گا میں اپنے خلاف اپنی طرف کے گواہ کے سوا اور کسی ( کی گواہی ) کو جائز قرار نہیں دیتا ۔ تو وہ فرمائے گا آج تم اپنے خلاف بطور گواہ خود کافی ہواور کراماً کا تبین بھی گواہ ہیں چنانچہ اس کے منہ پر مہرلگادی جائے گی ۔ اور اس کے ( اپنے ) اعضاء سے کہا جائے گا ۔ بولو ، فرمایا : تو وہ اس کے اعمال کے بارے میں بتائیں گے پھر اسے اور ( اس کے اعمال کے بارے میں بتائیں گے پھر اسے اور ( اس کے اعضاء کے ) بولنے کو اکیلا چھوڑ دیا جا ئے گا ۔ فرمایا : تو ( ان کی گواہی سن کر ) وہ کہے گا دورہوجاؤ ، میں تمھاری طرف سے ( دوسروں کے ساتھ ) لڑا کرتا تھا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7440

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ آلِ مُحَمَّدٍ قُوتًا
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: O Allah, make for the family of Muhammad the provision which is a bare subsistence.
ابو زرعہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( دعا کرتے ہوئے ) فرمایا : " اے اللہ !محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے گھروالوں کے رزق کو زندگی برقرار رکھنے جتنا کردے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7441

و حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالُوا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ آلِ مُحَمَّدٍ قُوتًا وَفِي رِوَايَةِ عَمْرٍو اللَّهُمَّ ارْزُقْ
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: 0 Allah, provide for the, family of Muhammad their subsistence, and in the narration transmitted on the authority of 'Amr (the words are): O Allah, provide us subsistence
ابو بکر بن ابی شیبہ عمروناقد زہیر بن حرب اور ابو کریب نے کہا : ہمیں وکیع نے حدیث بیان کی کہا : ہمیں اعمش نے عمار ہ بن قعقاع سے حدیث بیان کی انھوں نے ابو زرعہ سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی : اے اللہ !آل محمد کا رزق زندگی برقرار رکھنے جتنا کردے ۔ "" اور عمرو کی روایت میں ہے : "" اے اللہ! ( آل محمدکو زندگی برقرار رکھنے جتنا ) رزق دے ۔ ""
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7442

و حَدَّثَنَاه أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالَ سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ ذَكَرَ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَقَالَ كَفَافًا
Umara b. al-Qa'qa' reported this hadith with the same chain of transmitters but instead of the word qut (bare subsistence) there has been used the word Kafaf (adequate means to meet the needs).
ابو اسامہ نے کہا : میں نے اعمش سے سنا انھوں نے عمارہ بن قعقاع سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور کہا : " بقدرکفایت ( کردے ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7443

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ قَدِمَ الْمَدِينَةَ مِنْ طَعَامِ بُرٍّ ثَلَاثَ لَيَالٍ تِبَاعًا حَتَّى قُبِضَ
A'isha reported: Never had the family of Muhammad ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) eaten to the fill since their, arrival in Medina with the bread of wheat for three successive nights until his (Holy Prophet's) death.
منصور نے ابراہیم سے انھوں نے اسود سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں نے جب سے آپ مدینہ آئے آپ کی وفات تک کبھی تین راتیں مسلسل گندم کی روٹی سیرہو کرنہیں کھائی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7444

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا شَبِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ تِبَاعًا مِنْ خُبْزِ بُرٍّ حَتَّى مَضَى لِسَبِيلِهِ
A'isha reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Never did Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) eat to his fill the bread of wheat for three successive days until he had run the course of his life.
اعمش نے ابراہیم سے انھوں نے اسود سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہا : رسول اللہ نے کبھی متواتر تین دن سیر ہو کر گندم کی روٹی نہیں کھائی یہاں تک کہ آپ اپنی راہ پر روانہ ہو گئے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7445

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ يُحَدِّثُ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خُبْزِ شَعِيرٍ يَوْمَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ حَتَّى قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
A'isha reported: Never did the family of Muhammad ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) eat to the fill the bread of barley for two successive days until Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) died.
عبد الرحمان بن یزید نے ہمیں اسود سے حدیث بیان کی انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نےکہا : محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں نے کبھی دودن متواتر جوکی روٹی پیٹ بھر کر نہیں کھائی یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7446

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خُبْزِ بُرٍّ فَوْقَ ثَلَاثٍ
A'isha reported: Never could the family of Muhammad ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) (afford to eat to the fill) the bread of wheat beyond three days (successively).
عابس نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں نے تین دن سے زیادہ کبھی سیر ہو کر گندم کی روٹی نہیں کھا ئی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7447

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خُبْزِ الْبُرِّ ثَلَاثًا حَتَّى مَضَى لِسَبِيلِهِ
A'isha reported: Never could the family of Muhammad (may peace. be upon him) (afford to eat) the bread of wheat for three (successive days) until he ran the course of his life
حفص بن غیاث نے ہمیں ہشام بن عروہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ، انھو ں نے کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں نے کبھی تین دن سیر ہو کر گندم کی روٹی کھائی یہاں تک کہ آپ اپنی راہ پر روانہ ہو گئے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7448

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ حُمَيْدٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَيْنِ مِنْ خُبْزِ بُرٍّ إِلَّا وَأَحَدُهُمَا تَمْرٌ
A'isha reported: Never could the family of Muhammad ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) (afford to eat) the bread of wheat for two days successively. Even (out of these two days) one (was such wherein he could get) only a date.
بلال بن حمید نے عروہ سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی مسلسل دو دن گندم کی روٹی سیر ہو کر نہیں کھا ئی مگر دو دنوں میں سے ایک دن کھجورہوتی تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7449

حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ وَيَحْيَى بْنُ يَمَانٍ حَدَّثَنَا عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ إِنْ كُنَّا آلَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَنَمْكُثُ شَهْرًا مَا نَسْتَوْقِدُ بِنَارٍ إِنْ هُوَ إِلَّا التَّمْرُ وَالْمَاءُ
A'isha reported: We the family of Muhammad ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) used to spend (the whole) month in which we (did not need to) kindle the fire as (we had nothing to cook) ; we had only dates and water (to fill our bellies).
یحییٰ بن یمان نے کہا : ہمیں ہشام بن عروہ نے حدیث بیان کی ، انھوں نے اپنے والد سے اورانھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا : ہم آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم ایک ماہ تک اس حالت میں رہتے تھے کہ آگ نہیں جلاتے تھے بس کھجوراور پانی پر گزرہوتی تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7450

و حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ إِنْ كُنَّا لَنَمْكُثُ وَلَمْ يَذْكُرْ آلَ مُحَمَّدٍ وَزَادَ أَبُو كُرَيْبٍ فِي حَدِيثِهِ عَنْ ابْنِ نُمَيْرٍ إِلَّا أَنْ يَأْتِيَنَا اللُّحَيْمُ
This hadith has been narrated on the authority of 'Urwa with the same chain of transmitters (and the words are): We used to spend- And he did not make a mention of the family of Muhammad ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), and Abu Kuraib made this addition to his hadith which was transmitted on the authority of Ibn Numair (and the words are): But this that there was brought to us some meat.
ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابو کریب نے کہا : ہمیں ابو اسامہ اور ابن نمیر نے ہشام بن عروہ سے اسی سند کے ساتھ روایت کی ، ہم لوگ اسی حالت میں رہتے تھے ۔ اورانھوں نے " آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم " کا ذکر نہیں کیا ۔ اور ابو کریب نے ابن نمیر سے مروی اپنی حدیث میں مزید کہا : : الایہ کہ ہمارے پاس ( کہیں سے ) تھوڑا سا گوشت آجاتا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7451

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ بْنِ كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا فِي رَفِّي مِنْ شَيْءٍ يَأْكُلُهُ ذُو كَبِدٍ إِلَّا شَطْرُ شَعِيرٍ فِي رَفٍّ لِي فَأَكَلْتُ مِنْهُ حَتَّى طَالَ عَلَيَّ فَكِلْتُهُ فَفَنِيَ
`A'isha reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) died (in such a state) that there had been nothing in my wooden tub which a living being could afford to eat but a handful of barley. I had been eating out of that for a fairly long duration when I thought of measuring it and it was almost finished.
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاگئے اور میرے طاقچےمیں کسی جگر رکھنے والے ( ذی روح ) کے کھانے کے لیے تھوڑے سے جو کےسواکچھ نہ تھا میں اس میں سے ( پکا کر ) کھاتی رہی یہاں تک کہ بہت دن گزرگئے ( ایک دن ) میں نے ان کو ماپ لیاتو وہ ختم ہوگئے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7452

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا كَانَتْ تَقُولُ وَاللَّهِ يَا ابْنَ أُخْتِي إِنْ كُنَّا لَنَنْظُرُ إِلَى الْهِلَالِ ثُمَّ الْهِلَالِ ثُمَّ الْهِلَالِ ثَلَاثَةَ أَهِلَّةٍ فِي شَهْرَيْنِ وَمَا أُوقِدَ فِي أَبْيَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَارٌ قَالَ قُلْتُ يَا خَالَةُ فَمَا كَانَ يُعَيِّشُكُمْ قَالَتْ الْأَسْوَدَانِ التَّمْرُ وَالْمَاءُ إِلَّا أَنَّهُ قَدْ كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِيرَانٌ مِنْ الْأَنْصَارِ وَكَانَتْ لَهُمْ مَنَائِحُ فَكَانُوا يُرْسِلُونَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَلْبَانِهَا فَيَسْقِينَاهُ
A'isha used to say to 'Urwa: Son of my sister, by Allah, I used to see the new moon, then the new moon, then the new moon, i. e. three moons in two months, and fire was not kindled in the house of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). I ('Urwa) said: Auntie, then what were your means of sustenance? She said: Dates and water. But it (so happened) that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had some Ansar as his neighbours and they had milch animals and they used to send to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) some milk of their (animals) and he served that to us.
یزید بن رومان نے عروہ سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ آپ بتایا کرتی تھیں : اللہ کی قسم! میرے بھانجے !ہم ایک دفعہ پہلی کا چاند دیکھتے پھر ( اگلے مہینے ) پہلی کا چاند دیکھتے دومہینوں میں تین دفعہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حجروں میں چولہا نہ جلا ہو تا ۔ ( عروہ نے ) کہا : میں نے پوچھا خالہ تو آپ کی گزران کے لیے کون سی چیز ہوتی ؟انھوں نے کہا : وہ کالی چیزیں کھجور اور پانی البتہ انصار میں سے کچھ ( گھرانے ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمسائے تھے اور انھیں دودھ دینے والی اونٹیناں ملی ہوئی تھیں ۔ وہ ان کے دودھ میں سے کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیج دیا کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہ ہمیں پلادیتے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7453

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ ح و حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ عَنْ ابْنِ قُسَيْطٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ لَقَدْ مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا شَبِعَ مِنْ خُبْزٍ وَزَيْتٍ فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ مَرَّتَيْنِ
Urwa b. Zubair reported on the authority of 'A'isha, the wife of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), that she said: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) died (in a state) that it never happened that he could eat to his fill the bread with olive oil twice during a day.
عروہ بن زبیر نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رحلت فرماگئےاور آپ کبھی ایک دن میں دوبار روٹی اور زیتون کے تیل سے سیر نہیں ہو ئے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7454

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَكِّيُّ الْعَطَّارُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أُمِّهِ عَنْ عَائِشَةَ ح و حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَطَّارُ حَدَّثَنِي مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحَجَبِيُّ عَنْ أُمِّهِ صَفِيَّةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ شَبِعَ النَّاسُ مِنْ الْأَسْوَدَيْنِ التَّمْرِ وَالْمَاءِ
A'isha reported this hadith through other chains of transmitters also (and the words are) that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) died (in a state) when the people could afford to eat only the dates and water.
داؤد بن عبد الرحمٰن عطاء نے ہمیں خبر دی کہا : مجھے منصور بن عبد الرحمٰن یحییٰ نے اپنی والدہ صفیہ سے حدیث بیان کی انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہا : جب لوگ دو سیاہ چیزیں کھجور اور پانی سے سیر ہونے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رحلت فرماگئے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7455

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ صَفِيَّةَ عَنْ أُمِّهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ شَبِعْنَا مِنْ الْأَسْوَدَيْنِ الْمَاءِ وَالتَّمْرِ
A'isha reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had died in a state that they could afford to eat two things only: water and dates.
عبد الرحمٰن ( بن مہدی ) نے ہمیں سفیان ( ثوری ) سے حدیث بیان کی ، انھوں نے منصور بن صفیہ سے انھوں نے اپنی والدہ سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت ہو گئی اور ہم دو سیاہ چیزوں پانی اور کھجورسے سیر ہونے لگے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7456

و حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا الْأَشْجَعِيُّ ح و حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ كِلَاهُمَا عَنْ سُفْيَانَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِهِمَا عَنْ سُفْيَانَ وَمَا شَبِعْنَا مِنْ الْأَسْوَدَيْنِ
This hadith has been transmitted on the authority of Sufyan and the words are: We could not afford to eat to the fill even dates and water.
( عبید اللہ بن عبد الرحمٰن ) اشجعی اور ابو احمد دونوں نے سفیان سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی مگر ان دونوں کی سفیان سے مروی حدیث میں ہے ۔ ( آپ تشریف لے گئے ) جبکہ ( ابھی ) ہم دوسیاہ چیزیں ( پانی اور کھجور ) بھی پیٹ بھر کے نہیں کھاتے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7457

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَا حَدَّثَنَا مَرْوَانُ يَعْنِيَانِ الْفَزَارِيَّ عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ كَيْسَانَ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ و قَالَ ابْنُ عَبَّادٍ وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ مَا أَشْبَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَهُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ تِبَاعًا مِنْ خُبْزِ حِنْطَةٍ حَتَّى فَارَقَ الدُّنْيَا
Abu Huraira reported: By Him in Whose Hand is my life and Ibn 'Abbad also said: By One in Whose hand is the life of Abu Huraira, Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) could not afford to provide adequate food to his family which could (fill their bellies) with bread and wheat for three days successively until he left the world.
محمد بن عباد اور ابن ابی عمر نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں مروان فزاری نے یزید بن کیسان سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ابو حازم سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!جبکہ ابن عباد نے کہا : اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی جان ہے! ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اپنے گھروالوں کو تین لگاتار گندم کی روٹی پیٹ بھر کر نہیں کھلائی تھی یہاں تک کہ آپ دنیا سے تشریف لے گئے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7458

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ قَالَ رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُشِيرُ بِإِصْبَعِهِ مِرَارًا يَقُولُ وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ مَا شَبِعَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَهْلُهُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ تِبَاعًا مِنْ خُبْزِ حِنْطَةٍ حَتَّى فَارَقَ الدُّنْيَا
Abu Hazim reported: I saw Abu Huraira point with his finger many a time and saying: By One in Whose Hand is the life of Abu Huraira, Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) could not eat to his fill and provide his family bread of wheat beyond three days successively until he left the world.
یحییٰ بن سعید نے ہمیں یزید بن کیسان سے حدیث بیان کی ، انھوں نےکہا : مجھے حازم نے حدیث بیان کی کہا : میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کئی بار دیکھا وہ انگلی سے اشارہ کرتے تھے کہتے تھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی جان ہے !اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے گھروالوں نے کبھی لگاتار تین دن گندم کی روٹی سیر ہوکر نہیں کھائی تھی یہاں تک کہ آپ دنیا سے رخصت ہو گئے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7459

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاكٍ قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ أَلَسْتُمْ فِي طَعَامٍ وَشَرَابٍ مَا شِئْتُمْ لَقَدْ رَأَيْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا يَجِدُ مِنْ الدَّقَلِ مَا يَمْلَأُ بِهِ بَطْنَهُ وَقُتَيْبَةُ لَمْ يَذْكُرْ بِهِ
Nu'man b. Bashir said: Don't you eat and drink according to your heart's desire, whereas I saw that your Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) (at times) could not find even an inferior quality of the dates with which he could fill his belly? Qutaiba, however, did not make a mention of It.
قتیبہ بن سعید اور ابو بکر بن ابی شیبہ نے کہا : ہمیں ابو احوص نے سماک بن حرب سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا : کیا تم لوگوں کو اپنی مرضی کا کھانا اور پینا میسر نہیں ؟میں نے تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تھا آپ کے پاس روٹی کھجور بھی اتنی نہیں ہو تی تھی جس سے آپ اپنا پیٹ بھر لیں ۔ اور قتیبہ نےبہ ( جس سے ) کا ذکر نہیں کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7460

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا الْمُلَائِيُّ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ كِلَاهُمَا عَنْ سِمَاكٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَزَادَ فِي حَدِيثِ زُهَيْرٍ وَمَا تَرْضَوْنَ دُونَ أَلْوَانِ التَّمْرِ وَالزُّبْدِ
This hadith has been narrated on the authority of Simak with the same chain of transmitters, with this addition of words: You are not satisfied with the qualities of dates and butter.
زہیر اور اسرائیل دونوں نے سماک سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مطابق حدیث بیان کی اور زہیر کی حدیث میں مزید ہے اور تم کھجوروں اور مکھن کی کئی قسموں کے بغیر راضی نہیں ہوتے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7461

و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ يَخْطُبُ قَالَ ذَكَرَ عُمَرُ مَا أَصَابَ النَّاسُ مِنْ الدُّنْيَا فَقَالَ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَظَلُّ الْيَوْمَ يَلْتَوِي مَا يَجِدُ دَقَلًا يَمْلَأُ بِهِ بَطْنَهُ
Simak b. Barb reported: I heard Nu'man deliver an address in which he said that (Hadrat) Umar made a mention of what had fallen to the lot of people out of the material world and he said: I saw Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) spend the whole day being upset because of hunger and he could not get even an interior quality of dates with which he could fill his belly.
شعبہ نے سماک بن حرب سے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خطبہ دیتے ہوئے سنا کہا : حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس بات کا ذکر کیا کہ لوگوں نے دنیا میں سے کیا کچھ حاصل کر لیاہے ۔ پھر فرمایا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تھا آپ پورا دن بھوک لوٹتے تھے اور آپ کو سوکھی ہوئی اتنی سخت کھجور بھی میسر نہ ہوتی تھی جس سے اپنا پیٹ بھر لیتے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7462

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَسَأَلَهُ رَجُلٌ فَقَالَ أَلَسْنَا مِنْ فُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ أَلَكَ امْرَأَةٌ تَأْوِي إِلَيْهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ أَلَكَ مَسْكَنٌ تَسْكُنُهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَأَنْتَ مِنْ الْأَغْنِيَاءِ قَالَ فَإِنَّ لِي خَادِمًا قَالَ فَأَنْتَ مِنْ الْمُلُوكِ
Abd al-Rahman al-Hubuli reported: I heard that a person asked 'Abdullah b. 'Amr b. 'As and heard him saying: Are we not amongst the destitute of the emigrants? Abdullah said to him: Have you a spouse with whom you live? He said: Yes. Abdullah asked: Do you not have a home in which you reside? The man replied Yes. Abdullah said: Then you are amongst the rich. He said: I have a servant also. Thereupon he (Abdullah b. 'Amr b. 'As) said: Then you are amongst the kings.
ابو ہانی نے ابو عبد الرحمٰن کو کہتے ہوئے سنا : میں نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ان سے کسی آدمی نے پوچھا تھا کیا : ہم فقراء مہاجرین میں سے نہیں ہیں؟تو حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سے کہا : کیا تمھاری بیوی ہے جس کے پاس تم آرام کرنے کے لیے جاتے ہو ۔ " اس نے کہا : ہاں پوچھا : کیا تمھارے پاس رہائش گاہ ہےجہاں تم رہتے ہو؟ اس نے کہا : میرے پاس تو خادم ( بھی ) ہے کہا : پھر تو تم بادشاہوں میں سے ہو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7463

قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَجَاءَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَأَنَا عِنْدَهُ فَقَالُوا يَا أَبَا مُحَمَّدٍ إِنَّا وَاللَّهِ مَا نَقْدِرُ عَلَى شَيْءٍ لَا نَفَقَةٍ وَلَا دَابَّةٍ وَلَا مَتَاعٍ فَقَالَ لَهُمْ مَا شِئْتُمْ إِنْ شِئْتُمْ رَجَعْتُمْ إِلَيْنَا فَأَعْطَيْنَاكُمْ مَا يَسَّرَ اللَّهُ لَكُمْ وَإِنْ شِئْتُمْ ذَكَرْنَا أَمْرَكُمْ لِلسُّلْطَانِ وَإِنْ شِئْتُمْ صَبَرْتُمْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ فُقَرَاءَ الْمُهَاجِرِينَ يَسْبِقُونَ الْأَغْنِيَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَى الْجَنَّةِ بِأَرْبَعِينَ خَرِيفًا قَالُوا فَإِنَّا نَصْبِرُ لَا نَسْأَلُ شَيْئًا
Abu 'Abd al-Rahman reported that three persons came to 'Abdullah b. Amr b. 'As while I was sitting with him and they said: By Allah, we have nothing with us either in the form of provision, riding animals or wealth. Thereupon he said to them: I am prepared to do whatever you like. If you come to us, we would give you what Allah would make available for you. and if you like I would make a mention of your case to the ruler, and if you like you can show patience also. for I have heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: The destitute amongst the emigrants would precede the rich emigrants by forty years in getting into Paradise on the Day of Resurrection. Thereupon they said: We then, show patience and do not ask for anything.
ابو عبد الرحمان نے کہا : حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس تین شخص آئے جبکہ میں ان کے ہاں تھا وہ کہنے لگے : ابو محمد !اللہ کی قسم! ہمیں کوئی چیز میسر نہیں ہے نہ خرچ نہ سواری اور نہ اور نہ سامان ( وہ لوگ واقعتاًفقیر تھے ) حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کہا : تم کیا چاہتے ہو؟اگر تم پسند کرو تو دوبارہ ہمارے پاس آؤ اللہ تعالیٰ جو تمھارےلیے مہیاکرے گا ہم تمھیں دے دیں گے ۔ اگر چاہو تو ہم تمھاراذکر بااختیار حاکم کے پاس کردیں گے ۔ ( وہ تمھاری ضرورتوں کا خیال رکھے گا ) اور اگر تم چاہو تو صبر کرومیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : " بے شک ہجرت کر کے آنے والے فقیر قیامت کے روز اغنیاء کی نسبت چالیس سال پہلے جنت میں جا ئیں گے ۔ ان ( صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین ) نے کہا : ہم صبر کریں گے ۔ کوئی چیز نہیں مانگیں گے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7464

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ جَمِيعًا عَنْ إِسْمَعِيلَ قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِ الْحِجْرِ لَا تَدْخُلُوا عَلَى هَؤُلَاءِ الْقَوْمِ الْمُعَذَّبِينَ إِلَّا أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ فَإِنْ لَمْ تَكُونُوا بَاكِينَ فَلَا تَدْخُلُوا عَلَيْهِمْ أَنْ يُصِيبَكُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَهُمْ
Abdullah b. Umar reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said in connection with the people of Hijr (Thamud): Do not enter but weepingly (the habitations) of these people who had been punished by (Allah), and in case you do not feel inclined to weep, then do not enter (these habitations) that you may not meet the same calamity as had fallen to their lot.
عبد اللہ بن دینار نے حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اصحاب حجرکے متعلق فرمایا : " ان عذاب دیے گئے لوگوں کے ہاں ( ان کے گھروں میں داخل نہ ہو نا مگر اس صورت میں کہ تم ( اللہ کےغضب کے ڈرسے ) رورہے ہو ۔ اگر تم رو نہیں رہے ہوتو ان کے ہاں داخل نہ ہونا ایسا نہ ہو کہ تم پر بھی وہی عذاب آجا ئے جو ان پر آیاتھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7465

حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ وَهُوَ يَذْكُرُ الْحِجْرَ مَسَاكِنَ ثَمُودَ قَالَ سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ مَرَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْحِجْرِ فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَدْخُلُوا مَسَاكِنَ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ إِلَّا أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ حَذَرًا أَنْ يُصِيبَكُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَهُمْ ثُمَّ زَجَرَ فَأَسْرَعَ حَتَّى خَلَّفَهَا
Ibn Shihab reported, and he had been talking about the stony abodes of Thamud, and he said: Salim b. 'Abdullah reported that 'Abdullah b. Umar said: We were passing along with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) through the habitations of Hijr, and Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Do not enter but weepingly the habitations of these persons who committed tyranny among themselves, lest the same calamity should fall upon you as it fell upon them. He then urged his mount to proceed quickly and pass through that valley hurriedly.
سالم بن عبد اللہ نے کہا کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ حجر ( قوم ثمود کی اجڑی ہوئی بستی ) کے پاس سے گزرے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا : " جن لوگوں نے اپنے آپ پر ظلم کیا ہے ان کی رہائش گا ہوں میں داخل نہ ہونا مگر اس طرح کہ تم رورہے ہو ۔ ڈرہے کہ تمھیں بھی وہی عذاب نہ آئےجس نے انھیں آلیا تھا " پھر آپ نے زور سے سواری کو ہانکا رفتار تیز کی یہاں تک کہ اس جگہ کو پیچھے چھوڑ دیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7466

حَدَّثَنِي الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَقَ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّاسَ نَزَلُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْحِجْرِ أَرْضِ ثَمُودَ فَاسْتَقَوْا مِنْ آبَارِهَا وَعَجَنُوا بِهِ الْعَجِينَ فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُهَرِيقُوا مَا اسْتَقَوْا وَيَعْلِفُوا الْإِبِلَ الْعَجِينَ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَسْتَقُوا مِنْ الْبِئْرِ الَّتِي كَانَتْ تَرِدُهَا النَّاقَةُ
Abdullah b. 'Umar reported that the people encamped along with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) in the valley of Hijr, the habitations of Thamud, and they quenched their thirst from the wells thereof and kneaded the flour with it. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) commanded that the water collected for drinking should be spilt and the flour should be given to the camels and commanded them that the water for drinking should be taken from that well where the she-camel (of Hadrat Salih) used to come.
شعیب بن اسحٰق نے کہا : ہمیں عبید اللہ نے نافع سے خبر دی انھیں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ( سفر کرنے والے لوگ سرزمین ثمود حجر میں اتر گئے اور وہاں کے کنوؤں سے پانی حاصل کیا اور اس کے ساتھ آٹا ( بھی ) گوندھ لیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں حکم دیاکہ انھوں نے جو پانی بھراہے وہ بہادیں اورگندھا ہوا آٹا اونٹوں کو کھلا دیں اور ان سے کہا : کہ وہ اس کنویں سے پانی حاصل کریں جہاں ( حضرت صالح رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ) اونٹنی پانی پینے کے لیے آیا کرتی تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7467

و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فَاسْتَقَوْا مِنْ بِئَارِهَا وَاعْتَجَنُوا بِهِ
This hadith has been narrated on the authority of 'Abdullah with the same chain of transmitters but with a slight variation of wording.
انس بن عیاض نے کہا : مجھے عبید اللہ نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ، مگر انھوں نے ( الفاظ کی تبدیلی سے ) کہا : فاستقوا من بئارها واعتجنوا به ( معنی میں کوئی فرق نہیں ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7468

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَبِي الْغَيْثِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ السَّاعِي عَلَى الْأَرْمَلَةِ وَالْمِسْكِينِ كَالْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَحْسِبُهُ قَالَ وَكَالْقَائِمِ لَا يَفْتُرُ وَكَالصَّائِمِ لَا يُفْطِرُ
Abu Huraira reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: One who makes efforts (for earning to be spent) on a widow and the destitute is like a striver in the cause of Allah, and I think he also said: He is like one who constantly stands for prayer and observes fast without breaking it.
عبد اللہ بن مسلمہ بن قعنب نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے ثور بن زید سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ابو غیث سے انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " بیوہ اورمسکین کے لیے محنت کرنے والا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے ۔ اور میرا ( عبد اللہ بن مسلمہ کا ) خیال ہے کہ انھوں ( مالک رحمۃ اللہ علیہ ) نے کہا : وہ ( اللہ کے سامنے ) اس قیام کرنے والے کی طرح ہے جو وقفہ کرتا ہے نہ تھکتا ہے اور اس روزے دار کی طرح ہے جو روزہ نہیں چھوڑتا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7469

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الدِّيلِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْغَيْثِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَافِلُ الْيَتِيمِ لَهُ أَوْ لِغَيْرِهِ أَنَا وَهُوَ كَهَاتَيْنِ فِي الْجَنَّةِ وَأَشَارَ مَالِكٌ بِالسَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى
Abu Huraira reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: One who looks after the orphan whether he is his relative or not, I and he would be together in Paradise like this, and Malik (explained it) with the gesture by drawing his index finger and middle finger close together.
اسحٰق بن عیسیٰ نے کہا : ہمیں امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نےثور بن یزید سے حدیث بیان کی انھوں نے کہا : میں نے ابو غیث کو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " یتیم کی پرورش کرنے والا اس کا اپنا ( رشتہ دار ) ہو یا غیر ہو میں اور وہ جنت میں اس طرح ہوں گے ۔ " پھر امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے انگشت شہادت اور درمیان انگلی ( کو ملاکر اس ) کے ساتھ اشارہ کیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7470

حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ أَنَّ بُكَيْرًا حَدَّثَهُ أَنَّ عَاصِمَ بْنَ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ اللَّهِ الْخَوْلَانِيَّ يَذْكُرُ أَنَّهُ سَمِعَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ عِنْدَ قَوْلِ النَّاسِ فِيهِ حِينَ بَنَى مَسْجِدَ الرَّسُولِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّكُمْ قَدْ أَكْثَرْتُمْ وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ بَنَى مَسْجِدًا قَالَ بُكَيْرٌ حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ يَبْتَغِي بِهِ وَجْهَ اللَّهِ بَنَى اللَّهُ لَهُ مِثْلَهُ فِي الْجَنَّةِ وَفِي رِوَايَةِ هَارُونَ بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ
Abdullah al-Khaulani reported that when Uthman b. 'Affan tried to rebuild the mosque of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) the people began to talk about this. Uthman b. 'Affan said: You discuss it very much whereas I have heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: He who builds a mosque-- and the narrator Bukair said: I think he also said: (for) seeking the pleasure of Allah- Allah would build (a similar house for him in Paradise). and in the narration of Harun (the words are): A house for him in Paradise.
ہارون بن سعید ایلی اور احمد بن عیسیٰ نے مجھے حدیث بیان کی ، دونوں نے کہا : ہمیں ( عبد اللہ ) ابن وہب نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے عمرو بن حارث نے بتایا کہ بکیر نے انھیں حدیث بیان کی ، انھیں عاصم بن عمربن قتادہ نے حدیث بیان کی کہ انھوں نے عبید اللہ خولانی کو بیان کرتے ہوئے سناکہ کہ انھوں نے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد کی تعمیر ( نو ) کے وقت لوگوں نے ان کو باتیں کیں سنا ( وہ کہہ رہے تھے ) تم لوگوں نے بہت باتیں کی ہیں جبکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے ہوئے سناتھا : " جس نے مسجد کی تعمیر کی ۔ بکیر نے کہا : میراخیال ہے کہ انھوں ( عاصم ) نے یہ جملہ بھی کہا : ۔ اس سے وہ اللہ کی رضا چاہتا ہے تو اللہ اس کے لیے جنت میں اس جیسا ( گھر ) بنائے گا ۔ اور ہارون کی روایت میں ہے : " اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7471

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى كِلَاهُمَا عَنْ الضَّحَّاكِ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ أَرَادَ بِنَاءَ الْمَسْجِدِ فَكَرِهَ النَّاسُ ذَلِكَ وَأَحَبُّوا أَنْ يَدَعَهُ عَلَى هَيْئَتِهِ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ بَنَى مَسْجِدًا لِلَّهِ بَنَى اللَّهُ لَهُ فِي الْجَنَّةِ مِثْلَهُ
Mahmud b. Labid reported that 'Uthman b. 'Affan decided to rebuild the mosque (of Allah's Apostle in Medina) but the people did not like this idea and they wished that it should be preserved in the same (old) form. Thereupon he (Hadrat 'Uthman) said: I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: He who builds a mosque for Allah, Allah would build for him (a house) in Paradise like it.
ضحاک بن مخلد نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں عبد الحمید بن جعفر نے خبر دی کہا : ہمیں میرے والد نے محمود بن لبید سے حدیث بیان کی کہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مسجد بنانے کا ارداہ کیا تو لوگوں نے اس کو ناپسند کیا ۔ وہ چاہتے تھے کہ اس ( مسجد ) کو اس کی اصل حالت پر رہنے دیا جائے تو انھوں ( عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : " جس نے اللہ کے لیے مسجد بنائی اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں اس کے مانند گھر بنائے گا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7472

و حَدَّثَنَاه إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ وَعَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الصَّبَّاحِ كِلَاهُمَا عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِهِمَا بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ
This hadith has been narrated on the authority of Ja'far with the same chain of transmitters with this variation (that the words are): Allah would build for him a house in Paradise.
ابو بکر حنفی اور عبدالملک بن صباح دونوں نے عبد الحمید بن جعفر سے اسی سند کے ساتھ خبر دی مگر ان دونوں کی حدیث میں ہے ۔ " اللہ اس کے لیے جنت میں گھربنائے گا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7473

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ اللَّيْثِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَا رَجُلٌ بِفَلَاةٍ مِنْ الْأَرْضِ فَسَمِعَ صَوْتًا فِي سَحَابَةٍ اسْقِ حَدِيقَةَ فُلَانٍ فَتَنَحَّى ذَلِكَ السَّحَابُ فَأَفْرَغَ مَاءَهُ فِي حَرَّةٍ فَإِذَا شَرْجَةٌ مِنْ تِلْكَ الشِّرَاجِ قَدْ اسْتَوْعَبَتْ ذَلِكَ الْمَاءَ كُلَّهُ فَتَتَبَّعَ الْمَاءَ فَإِذَا رَجُلٌ قَائِمٌ فِي حَدِيقَتِهِ يُحَوِّلُ الْمَاءَ بِمِسْحَاتِهِ فَقَالَ لَهُ يَا عَبْدَ اللَّهِ مَا اسْمُكَ قَالَ فُلَانٌ لِلِاسْمِ الَّذِي سَمِعَ فِي السَّحَابَةِ فَقَالَ لَهُ يَا عَبْدَ اللَّهِ لِمَ تَسْأَلُنِي عَنْ اسْمِي فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ صَوْتًا فِي السَّحَابِ الَّذِي هَذَا مَاؤُهُ يَقُولُ اسْقِ حَدِيقَةَ فُلَانٍ لِاسْمِكَ فَمَا تَصْنَعُ فِيهَا قَالَ أَمَّا إِذْ قُلْتَ هَذَا فَإِنِّي أَنْظُرُ إِلَى مَا يَخْرُجُ مِنْهَا فَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثِهِ وَآكُلُ أَنَا وَعِيَالِي ثُلُثًا وَأَرُدُّ فِيهَا ثُلُثَهُ
Abu Huraira reported: While a person was in the wilderness he heard a voice from the cloud (commanding it thus): Irrigate the garden of so and so. (After that the clouds slinked aside and poured water on a stony ground. It filled a channel amongst the channels of that land and that person followed that water and he found a person standing in the garden busy in changing the course of water with the help of a hatchet. He said to him: Servant of Allah, what is your name? he said: So and so. And it was that very name which he had heard from the clouds. and he said to him: Servant of Allah, why do you ask me my name? He said: I heard a voice from the clouds of which is the downpour, saying: Water the garden of so and so, like your name. What do you do (for the favour) shown to you by Allah in this matter? He said: Now as you state so. I look what yield I get from it, and I give one-third as charity out of it and I and my children eat one-third of it and one-third I return to it as investment.
یزید بن ہارون نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں عبد العزیز بن ابو سلمہ نے وہب بن کیسان سے خبر دی انھوں نے عبید بن عمیر لیثی سے انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور نھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " ایک دفعہ ایک شخص زمین میں ایک صحرائی ٹکڑے پر کھڑاتھا ۔ اس نے ایک بادل میں آوازسنی : " فلاں کے باغ کو سیراب کرو ۔ " وہ بادل ایک جانب بنا اور ایک پتھریلی زمین میں اپناپانی انڈیل دیا ۔ پانی کے بہاؤوالی ندیوں میں سے ایک ندی نے وہ ساراپانی اپنے اندر لے لیا ۔ وہ شخص پانی کے پیچھے پیچھے چل پڑا تو وہاں ایک آدمی اپنے باغ میں کھڑا اپنے کدال سے پانی کا رخ ( اپنے باغ کی طرف ) پھیررہا ہے ۔ اس نے اس سے کہا : اللہ کےبندے !تمھارا نام کیا ہے؟اس نے کہا : فلاں وہی نام جو اس نے بادل میں سنا تھا ۔ اس ( آدمی ) نے اس سے کہا : اللہ کے بندے!تم نے مجھ سے میرانام کیوں پوچھا ہے؟اس نے کہا : میں نے اس بادل میں جس کا یہ پانی ہے ( کسی کو ) یہ کہتے سناتھا ۔ فلاں کے باغ کو سیراب کرو تمھارا نام لیا تھا ۔ تم اس میں کیا کرتے ہو ۔ " اس نے جواب دیا تم نے یہ بات کہہ دی ہے تو میں ( تمھیں بتادیتا ہوں ) اس باغ سے جو کچھ حاصل ہوتا ہےمیں اس پر نظر ڈال کر اس کا ایک تہائی حصہ صدقہ کردیتا ہوں ایک تہائی میں اور میرے گھروالے کھاتے ہیں ۔ اور ایک تہائی اسی ( باغ کی دیکھ بھال ) میں لگادیتا ہوں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7474

و حَدَّثَنَاه أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ كَيْسَانَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ وَأَجْعَلُ ثُلُثَهُ فِي الْمَسَاكِينِ وَالسَّائِلِينَ وَابْنِ السَّبِيلِ
This hadith has been narrated on the authority of Wahb b. Kaisan with the same chain of transmitters but with this change that he said: I earmark one-third for the poor, the needy and the wayfarers.
ابو داود نے ہمیں خبر دی ہمیں عبد العزیز بن ابی سلمہ نے حدیث بیان کی انھوں نےکہا : ہمیں وہب بن کیسان نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی مگر انھوں نے ( اس طرح ) کہا : اس کا ایک تہائی مسکینوں سوال کرنے والوں اور مسافر کے لیے مختص کردیتا ہوں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7475

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَنَا أَغْنَى الشُّرَكَاءِ عَنْ الشِّرْكِ مَنْ عَمِلَ عَمَلًا أَشْرَكَ فِيهِ مَعِي غَيْرِي تَرَكْتُهُ وَشِرْكَهُ
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as stating that Allah the Most High and Exalted said: I am the One, One Who does not stand in need of a partner. If anyone does anything in which he associates anyone else with Me, I shall abandon him with one whom he associates with Allah.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ شریک بنائے جانے والوں میں سب سے زیادہ میں شراکت سے مستغنی ہوں ۔ جس شخص نے بھی کوئی عمل کیا اور اس میں میرے ساتھ کسی اور کوشریک کیا تو میں اسے اس کے شرک کے ساتھ اکیلاچھوڑدیتا ہوں ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7476

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ سُمَيْعٍ عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَمَّعَ سَمَّعَ اللَّهُ بِهِ وَمَنْ رَاءَى رَاءَى اللَّهُ بِهِ
Ibn Abbas reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: If anyone wants to have his deeds widely publicised, Allah will publicise (his humiliation). And if anyone makes a hypocritical display (of his deeds) Allah will make a display of him.
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جو شخص ( اپناعمل لوگوں کو ) سناتا ہے اللہ اس کے بارے میں ( ہونے والا فیصلہ ) لوگوں کو سنائے گا ( اور اسے رسواکرے گا ) اور جو ( لوگوں کو ) دکھاتا پھرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے بارے میں لوگوں کو دکھا دے گا ۔ ( کہ اس کا انجام کیا ہوا )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7477

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ قَالَ سَمِعْتُ جُنْدُبًا الْعَلَقِيَّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يُسَمِّعْ يُسَمِّعْ اللَّهُ بِهِ وَمَنْ يُرَائِي يُرَائِي اللَّهُ بِهِ
Jundub reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: He who wants to publicise (his deeds), Allah will publicise (his humility), and he who makes a hypocritical display (of his deeds), Allah will make a display of him.
وکیع نے سفیان سے اور انھوں نے سلمہ بن کُہیل روایت کی ۔ انھوں نے کہا : میں نے حضرت جندب علقی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جو شخص ( لوگوں کو ) سناتاہے اللہ تعالیٰ اس کے بارے میں ( سب کو ) سنوائےگا اور جو ( اپناعمل ) لوگوں کو دکھاتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے بارے میں لوگوں کو دکھائےگا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7478

و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا الْمُلَائِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَزَادَ وَلَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا غَيْرَهُ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
Sufyan reported this hadith with the same chain of transmitters and he made this addition: I did not hear anyone saying besides him that it was Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) who had said so.
ملائی نے کہا : ہمیں سفیان نے اسی سند کے ساتھ حدیث کی ، اور مزید کہا : اور میں ( سلمہ بن کُہیل ) نے ( اس حدیث میں ) ان کے سواکسی کو ( صراحت سے ) یہ کہتے ہوئے نہیں سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7479

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ سَعِيدٌ أَظُنُّهُ قَالَ ابْنُ الْحَارِثِ بْنِ أَبِي مُوسَى قَالَ سَمِعْتُ سَلَمَةَ بْنَ كُهَيْلٍ قَالَ سَمِعْتُ جُنْدُبًا وَلَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَهُ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بِمِثْلِ حَدِيثِ الثَّوْرِيِّ
Salama b. Kuhail reported: I heard from Jundub, but I did not hear him say this: I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) saying this.
سعید بن عمر واشعشی نے کہا : ہمیں سفیان نے ولید بن حرب ۔ سعیدنے کہا : میراخیال ہے انھوں ( سفیان ) نے کہا : ( ولید ) ابن حارث بن ابی موسیٰ ۔ سے روایت کی انھوں نے کہا : میں نے سلمہ بن کُہیل سے سنا انھوں نے کہا : میں نے حضرت جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے علاوہ اور کسی کو یہ کہتے ہوئے نہیں سنا ۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناہے ، وہ کہتے ہیں ۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ( آگے ) جس طرح ( سفیان ) چوری کی حدیث ( 7478 ) میں ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7480

و حَدَّثَنَاه ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا الصَّدُوقُ الْأَمِينُ الْوَلِيدُ بْنُ حَرْبٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ
Abu Sufyan reported like that as as-Saduq al-Amin al-Walid b. Harb narrated with the same chain of transmitters.
اور یہی حدیث ہمیں ابن ابی عمر نے بیان کی کہا : ہمیں سفیان نے حدیث بیان کی کہا : ہمیں سچے امانتدار شخص ولید بن حرب نے اسی سند کے ساتھ روایت کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7481

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا بَكْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُضَرَ عَنْ ابْنِ الْهَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْعَبْدَ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ يَنْزِلُ بِهَا فِي النَّارِ أَبْعَدَ مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ
Abu Huraira reported that he heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: The servant speaks words for which he is sent down to the Hell-Fire farther than the distance between the east and the west.
بکر بن مضر نے ابن باد سے انھوں نے محمد بن ابرا ہیم سے انھوں نے عیسیٰ بن طلحہ سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : " ( بعض اوقات ) بندہ کوئی کلمہ کہہ دیتا ہے جس کی وجہ سے دوزخ میں اس سے بھی زیادہ دور اتر جاتا ہےجتنی دوری مشرق اور مغرب کے درمیان ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7482

و حَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ الدَّرَاوَرْدِيُّ عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْعَبْدَ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مَا يَتَبَيَّنُ مَا فِيهَا يَهْوِي بِهَا فِي النَّارِ أَبْعَدَ مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: The servant speaks words that he does not understand its repercussions but he sinks down in Hell-Fire farther than the distance between the east and the west.
عبد العزیز دراوردی نے یزید بن رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انھو ں نے محمد بن ابرا ہیم سے انھوں نے عیسیٰ بن طلحہ سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بندہ کوئی ایسا کلمہ کہہ دیتا ہے کہ اس کو واضح طور پر پتہ نہیں ہو تا کہ اس میں کیا ہے ، اس کی وجہ سے وہ دوزخ میں اس سے زیادہ دور جاگرتا ہے جتنی دوری مشرق اور مغرب کے درمیان ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7483

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَأَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ قَالَ يَحْيَى وَإِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرُونَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ قِيلَ لَهُ أَلَا تَدْخُلُ عَلَى عُثْمَانَ فَتُكَلِّمَهُ فَقَالَ أَتَرَوْنَ أَنِّي لَا أُكَلِّمُهُ إِلَّا أُسْمِعُكُمْ وَاللَّهِ لَقَدْ كَلَّمْتُهُ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَهُ مَا دُونَ أَنْ أَفْتَتِحَ أَمْرًا لَا أُحِبُّ أَنْ أَكُونَ أَوَّلَ مَنْ فَتَحَهُ وَلَا أَقُولُ لِأَحَدٍ يَكُونُ عَلَيَّ أَمِيرًا إِنَّهُ خَيْرُ النَّاسِ بَعْدَ مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يُؤْتَى بِالرَّجُلِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُلْقَى فِي النَّارِ فَتَنْدَلِقُ أَقْتَابُ بَطْنِهِ فَيَدُورُ بِهَا كَمَا يَدُورُ الْحِمَارُ بِالرَّحَى فَيَجْتَمِعُ إِلَيْهِ أَهْلُ النَّارِ فَيَقُولُونَ يَا فُلَانُ مَا لَكَ أَلَمْ تَكُنْ تَأْمُرُ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَى عَنْ الْمُنْكَرِ فَيَقُولُ بَلَى قَدْ كُنْتُ آمُرُ بِالْمَعْرُوفِ وَلَا آتِيهِ وَأَنْهَى عَنْ الْمُنْكَرِ وَآتِيهِ
Shaqiq reported that it was said to Usama b. Zaid: Why don't you visit 'Uthman and talk to him? Thereupon he said: Do you think that I have not talked to him but that I have made you hear? By Allah. I have talked to him (about things) concerning me and him and I did not like to divulge those things about which I had to take the initiative and I do not say to my ruler: You are the best among people, after I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: A man will be brought on the Day of Resurrection and thrown in Hell-Fire and his intestines will pour forth in Hell and he will go round along with them, as an ass goes round the mill stone. The denizens of Hell would gather round him and say: O, so and so, what has happened to you? Were you not enjoining us to do what was reputable and forbid us to do what was disreputable? He will say: Of course, it is so; I used to enjoin (upon people) to do what was reputable but did not practise that myself. I had been forbidding people to do what was disreputable, but practised it myself.
ابو معاویہ نے کہا : ہمیں اعمش نے شقیق سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت اسامہ بن یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : کہ ان سے کہاگیا : تم کیوں حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس جاکر بات نہیں کرتے ؟ ( کہ وہ لوگوں کی مخالفت کا ازالہ کریں ) تو انھوں نے کہا : کیا تم سمجھتے ہو کہ میں تمھیں نہیں سنواتا تو میں ان سے بات نہیں کرتا؟اللہ کی قسم!میں نے ان سے بات کی جو میرے اور ان کے درمیان تھی اس کے بغیرکہ میں کسی ایسی بات کا آغاز کروں جس میں سب سے پہلے دروازہ کھولنے والا میں بنوں ۔ میں کسی سے جو مجھ پر امیر ہویہ نہیں کہتا کہ وہ سب انسانوں میں سے بہتر ہے ۔ اس بات کے بعد جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی ، آپ فرما رہے تھے ۔ " قیامت کے دن ایک آدمی کو لایا جائے گا اور آگ میں پھینک دیا جا ئے گا ، اس کے پیٹ کی انتڑیاں باہر نکل پڑیں گی ۔ وہ ان کے گرد اس طرح چکر لگائے گا جس طرح گدھا چکی کے گرد لگاتا ہے ۔ اہل جہنم اس کے پاس جمع ہو جا ئیں گے اور اس سے کہیں گے فلاں!تمھاراے ساتھ کیاہوا؟کیا تو نیکیوں کی تلقین اور برائیوں سے منع نہیں کیا کرتا تھا؟ وہ کہے گا ایسا ہی تھا ، میں نیکیوں کا حکم دیتا تھا خود ( نیکی کے کام ) نہیں کرتا تھا اور برائیوں سے روکتا تھا اور خود ان کا ارتکاب کرتاتھا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7484

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ كُنَّا عِنْدَ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ فَقَالَ رَجُلٌ مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَدْخُلَ عَلَى عُثْمَانَ فَتُكَلِّمَهُ فِيمَا يَصْنَعُ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِهِ
Abu Wa'il reported: I was in the company of Usama b. Zaid that a person said: What prevents you to visit Uthman and talk to him for what he does? The rest of the hadith is the same.
جریر نے اعمش سے اور انھوں نے ابو وائل سے روایت کی کہا : ہم حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس تھے کہ ایک آدمی نے کہا : آپ کو کیا چیز اس سے مانع ہے کہ آپ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس جائیں اور جووہ کررہے ہیں اس کے بارے میں ان سے بات کریں؟اس کے بعد اسی ( سابقہ حدیث ) کے مانند حدیث بیان کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7485

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ عَبْدٌ حَدَّثَنِي و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَمِّهِ قَالَ قَالَ سَالِمٌ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كُلُّ أُمَّتِي مُعَافَاةٌ إِلَّا الْمُجَاهِرِينَ وَإِنَّ مِنْ الْإِجْهَارِ أَنْ يَعْمَلَ الْعَبْدُ بِاللَّيْلِ عَمَلًا ثُمَّ يُصْبِحُ قَدْ سَتَرَهُ رَبُّهُ فَيَقُولُ يَا فُلَانُ قَدْ عَمِلْتُ الْبَارِحَةَ كَذَا وَكَذَا وَقَدْ بَاتَ يَسْتُرُهُ رَبُّهُ فَيَبِيتُ يَسْتُرُهُ رَبُّهُ وَيُصْبِحُ يَكْشِفُ سِتْرَ اللَّهِ عَنْهُ قَالَ زُهَيْرٌ وَإِنَّ مِنْ الْهِجَارِ
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: All the people of my Ummah would get pardon for their sins except those who publicise them. And (it means) that a servant should do a deed during the night and tell the people in the morning that he has done so and so, whereas Allah has concealed it. And he does a deed during the day and when it is night he tells the people, whereas Allah has concealed it. Zuhair has used the word hijar for publicising.
سالم نے کہا : میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہوئے سنا ، کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرما رہے تھے ۔ " میری تمام امت کو ( گناہوں پر ) معافی ملے گی ۔ سوائے ان لوگوں کے جو ( اپنے گناہوں کا ) اعلان کرنے والے ہیں ۔ اعلان میں یہ ہے کہ بندہ رات کو ایک کام کرے پھر صبح ہو تو اللہ نے اس کا پردہرکھا ہوا ہو اور وہ خود کہے اے فلاں !میں نے پچھلی رات ایسا ایساکام کیا حالانکہ اس نے رات گزاردی اس کے رب نے اس پر پردہ ڈالے رکھا اور وہ صبح کرتا ہے تو وہ اپنے رب کا ڈالا ہوا پردہ خود اتاردیتا ہے ۔ " زہیر نے ( اجهاریعنی اعلان کے بجائے ) وَإِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ ( یہ بڑی بے حیائی کی بات ہے ) کہا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7486

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا حَفْصٌ وَهُوَ ابْنُ غِيَاثٍ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ عَطَسَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلَانِ فَشَمَّتَ أَحَدَهُمَا وَلَمْ يُشَمِّتْ الْآخَرَ فَقَالَ الَّذِي لَمْ يُشَمِّتْهُ عَطَسَ فُلَانٌ فَشَمَّتَّهُ وَعَطَسْتُ أَنَا فَلَمْ تُشَمِّتْنِي قَالَ إِنَّ هَذَا حَمِدَ اللَّهَ وَإِنَّكَ لَمْ تَحْمَدْ اللَّهَ
Anas b. Malik reported that two persons sneezed in the presence of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). He (the Messenger of Allah) invoked mercy for one, and did not invoke for the other. The one for whom he had not prayed said: So and so sneezed and you said: May Allah have mercy upon you. I also sneezed but you did not utter these words for me. Thereupon he (the Holy Prophet) said: That person praised Allah, and you did not praise Allah.
حفص بن غیاث نے سلیمان تیمی سے اور انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو آدمیوں کو چھینک آئی تو آپ نے ایک آدمی کو چھینک کی دعانہ دی ۔ آپ نے جس کو چھینک کی دعانہ دی تھی اس نے کہا : فلاں کو چھینک آئی تو آپ نے اس پر اسے دعادی اور مجھے چھینک آئی تو آپ نے مجھے اس پر دعا نہ دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اس نے الحمد اللہ کہا تھا اور تم نے الحمداللہ نہیں کیا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7487

و حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ يَعْنِي الْأَحْمَرَ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ
This hadith has been narrated on the authority of Anas through another chain of transmitters.
ابو خالد احمر نے سلیمان تیمی سے ‘ انہوں نے حضرت انس ؓ سے اور انہوں نے نبیﷺ سے اسی کے مطابق روایت کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7488

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَالِكٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى أَبِي مُوسَى وَهُوَ فِي بَيْتِ بِنْتِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ فَعَطَسْتُ فَلَمْ يُشَمِّتْنِي وَعَطَسَتْ فَشَمَّتَهَا فَرَجَعْتُ إِلَى أُمِّي فَأَخْبَرْتُهَا فَلَمَّا جَاءَهَا قَالَتْ عَطَسَ عِنْدَكَ ابْنِي فَلَمْ تُشَمِّتْهُ وَعَطَسَتْ فَشَمَّتَّهَا فَقَالَ إِنَّ ابْنَكِ عَطَسَ فَلَمْ يَحْمَدْ اللَّهَ فَلَمْ أُشَمِّتْهُ وَعَطَسَتْ فَحَمِدَتْ اللَّهَ فَشَمَّتُّهَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ فَحَمِدَ اللَّهَ فَشَمِّتُوهُ فَإِنْ لَمْ يَحْمَدْ اللَّهَ فَلَا تُشَمِّتُوهُ
Abu Burda reported: I visited Abu Musa, as he was in the house of the daughter of Fadl b. 'Abbas. I sneezed but he did not respond to it (by saying): Allah may have mercy upon you. Then she sneezed and he (Fadl b. 'Abbas) said: May Allah have mercy upon you. I came back to my mother and informed her about it, and when he came to her she said: My son sneezed in your presence and you did not say: Allah may have mercy upon you, and she sneezed and you said for her: May Allah have mercy upon you. Thereupon he said: Your son sneezed but he did not praise Allah and I did not beg mercy of Allah for him and she sneezed and she praised Allah and so I said: May Allah have mercy upon you, as I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: When any one of you sneezes he should praise Allah and the other should say: May Allah have mercy upon you, and if he does not praise Allah, no mercy should be begged for him.
ابو بردہ سے روایت ہے کہا : میں ( اپنے والد ) حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا وہ اس وقت حضرت فضل بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی کے گھر تھے ۔ مجھے چھینک آئی تو انھوں نے جواب میں دعانہیں دی اور اس ( فضل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی ) کو چھینک آئی تو اس کو انھوں نے جواب میں دعا دی میں اپنی والدہ کے پاس گیا اور انھیں بتا یا جب وہ ( میرے والد ) ان ( میری والدہ ) کے پاس آئے تو انھوں نے کہا : تمھارے پاس میرے بیٹے کو چھینک آئی تو تم نے جواب میں دعا نہیں دی ۔ اور ان ( فضل بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی ) کو چھینک آئی تو تم نے جواب میں دعا دی ۔ انھوں نے کہا : تمھارے بیٹے کو چھینک آئی تو اس نے الحمد اللہ نہیں کہا : اس لیےمیں نے جواب نہیں دیا اس ( خاتون ) کو چھینک آئی تو انھوں نے الحمد اللہ کہا : اس لیے میں نےان کو جواب میں دعا دی ۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا : آپ فرماتے تھے : " جب تم میں سےکسی کو چھینک آئے اور وہ الحمد اللہ کہے تو اس کو جواب میں دعا دواور اگر وہ الحمد اللہ نہ کہے تو دعا نہ دو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7489

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ عَنْ أَبِيهِ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَطَسَ رَجُلٌ عِنْدَهُ فَقَالَ لَهُ يَرْحَمُكَ اللَّهُ ثُمَّ عَطَسَ أُخْرَى فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّجُلُ مَزْكُومٌ
Iyas b. Salama b. al-Akwa reported that his father reported to him that he heard Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: A person sneezed in his presence and he said to him: May Allah have mercy upon you. And he then sneezed for the second time and Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to him: He is suffering from cold (and no response is necessary).
ایاس بن سلمہ بن اکوع نے مجھے حدیث بیان کی کہ ان کے والد نے ان سے حدیث بیان کی ، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا : آپ کے پاس ایک شخص کو چھینک آئی تو آپ نے اسے دعا دی يَرْحَمُكَ اللَّهُ اللہ تم پر رحم فرمائے ۔ " اسے دوسری چھینک آئی تو آپ نے فرمایا " اس شخص کو زکام ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7490

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ عَنْ الْعَلَاءِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ التَّثَاؤُبُ مِنْ الشَّيْطَانِ فَإِذَا تَثَاءَبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَكْظِمْ مَا اسْتَطَاعَ
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: The yawning as from the devil. So when one of you yawns he should try to restrain it as far as it lies in his power.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جما ئی شیطان کی طرف سے ہے لہٰذاتم میں سے جب کسی شخص کو جمائی آئے تو وہ جہاں تک اس کو روک سکے روکے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7491

حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ مَالِكُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنًا لِأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ يُحَدِّثُ أَبِي عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَثَاوَبَ أَحَدُكُمْ فَلْيُمْسِكْ بِيَدِهِ عَلَى فِيهِ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَدْخُلُ
The son of Abu Said al-Khudri reported on the authority of his father that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: When one of you yawns, he should keep his mouth shut with the help of his hand, for it is the devil that enters therein.
بشر بن مفضل نے کہا : ہمیں سہیل بن ابی صالح نے حدیث بیان کی انھوں نے کہا : میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیٹے ( عبدالرحمان ) سے سنا وہ میرے والد کو اپنے والد سے حدیث بیان کر رہے تھے انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم میں سے کسی شخص کو جمائی آئے تو وہ اپنے منہ پر ہاتھ رکھ کر اس کو روکے کیونکہ ( ایسا نہ کرنے سے ) شیطان اندر داخل ہو تا ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7492

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا تَثَاوَبَ أَحَدُكُمْ فَلْيُمْسِكْ بِيَدِهِ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَدْخُلُ
The son of Abu Said al-Khudri reported on the authority of his father that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: When one of you yawns, he should try to restrain it with cue help of his hand since it is the Satan that enters therein.
عبد العزیز نے سہیل سے انھوں نے عبد الرحمان بن ابی سعید سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم میں سے کسی کوجمائی آئے تو وہ اسے اپنے ہاتھ سے روکے کیونکہ شیطان اندر داخل ہوتا ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7493

حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ ابْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَثَاوَبَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ فَلْيَكْظِمْ مَا اسْتَطَاعَ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَدْخُلُ
The son of Abu Said al-Khudri reported on the authority of his father that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said. When one of you yawns while engaged in prayer, he should try to restrain so far as it lies in his power, since it is the Satan that enter therein.
سفیان نے سہیل بن ابی صالح سے انھوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیٹے سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم میں سے کسی شخص کو نماز میں جمائی آئے تو وہ جتنا اس کے بس میں ہواس کو روکے کیونکہ شیطان اندر داخل ہوتا ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7494

و حَدَّثَنَاه عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ وَعَنْ ابْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ بِشْرٍ وَعَبْدِ الْعَزِيزِ
Abu Said al-Khudri reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) a hadith like this through another chain of transmitters.
جریر نے سہیل سے ، انھوں نے اپنے والد اور حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیٹے سے ، انھوں نے حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ ( آگے ) بشراور عبدالعزیز کی حدیث کے مانند ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7495

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ عَبْدٌ أَخْبَرَنَا و قَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُلِقَتْ الْمَلَائِكَةُ مِنْ نُورٍ وَخُلِقَ الْجَانُّ مِنْ مَارِجٍ مِنْ نَارٍ وَخُلِقَ آدَمُ مِمَّا وُصِفَ لَكُمْ
A'isha reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: The Angels were born out of light and the Jinns were born out of the spark of fire and Adam was born as he has been defined (in the Qur'an) for you (i. e. he is fashioned out of clay).
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " فرشتوں کو نور سے پیدا کیا گیا ہے اور جنوں کو آگ کے شعلے سے اورآدم علیہ السلام کو اس ( مادے ) سے پیدا کیا گیا ہے جس کو تمہارے لئے جان کیا گیا ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7496

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرُّزِّيُّ جَمِيعًا عَنْ الثَّقَفِيِّ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فُقِدَتْ أُمَّةٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَا يُدْرَى مَا فَعَلَتْ وَلَا أُرَاهَا إِلَّا الْفَأْرَ أَلَا تَرَوْنَهَا إِذَا وُضِعَ لَهَا أَلْبَانُ الْإِبِلِ لَمْ تَشْرَبْهُ وَإِذَا وُضِعَ لَهَا أَلْبَانُ الشَّاءِ شَرِبَتْهُ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَحَدَّثْتُ هَذَا الْحَدِيثَ كَعْبًا فَقَالَ آنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ ذَلِكَ مِرَارًا قُلْتُ أَأَقْرَأُ التَّوْرَاةَ و قَالَ إِسْحَقُ فِي رِوَايَتِهِ لَا نَدْرِي مَا فَعَلَتْ
Abu Huraira reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: A group of Bani Isra'il was lost. I do not know what happened to it, but I think (that it 'underwent a process of metamorphosis) and assumed the shape of rats. Don't you see when the milk of the camel is placed before them, these do not drink and when the milk of goat is placed before them, these do drink. Abu Huraira said: I narrated this very hadith to Ka'b and he said: Did you hear this from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ )? I (Abu Huraira) said: Yes. He said this again and again, and I said: Have I read Torah? This hadith has been transmitted on the authority of Ishaq with a slight variation of wording.
اسحاق بن ابراہیم ، محمد بن مثنیٰ عنزی اور محمد بن عبداللہ رزی نے ہمیں ثقفی سے حدیث بیان کی ، الفاظ ابن مثنیٰ کے ہیں ۔ کہا : ہمیں عبدالوہاب نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں خالد نے محمد بن سیرین سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" بنی اسرائیل کی ایک امت گم ہوگئی تھی ، معلوم نہیں کہ وہ کہاں ہے اور مجھے اس کے سوا اور کوئی بات نظر نہیں آئی کہ وہ لوگ ( یہی ) چوہے ہیں ۔ ( انھوں نے مسخ ہوکریہ شکل اختیار کرلی ہے ) تم دیکھتے نہیں کہ جب ان کے سامنے اونٹنی کا دودھ رکھا جائے تو ( بنی اسرائیل کی طرح ) وہ اس کو نہیں پیتے ۔ اگر ان کے لئے بکری کا دودھ رکھا جائے تو وہ اسے پی لیتے ہیں ۔ "" حضرت ابو ہریرۃ نے کہا : میں نے یہ حدیث کعب ( احبار ) کو سنائی تو انھوں نے کہا : کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناتھا؟میں نے کہا : انھوں نے باربار یہی کہا تو میں نے کہا : ( نہیں تو ) کیا میں تورات پڑھتا ہوں ( کہ وہاں سے بیان کروں گا؟ ) اسحاق نے اپنی روایت میں کہا : "" ہم نہیں جانتے ان کا کیابنا؟ ""
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7497

و حَدَّثَنِي أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ الْفَأْرَةُ مَسْخٌ وَآيَةُ ذَلِكَ أَنَّهُ يُوضَعُ بَيْنَ يَدَيْهَا لَبَنُ الْغَنَمِ فَتَشْرَبُهُ وَيُوضَعُ بَيْنَ يَدَيْهَا لَبَنُ الْإِبِلِ فَلَا تَذُوقُهُ فَقَالَ لَهُ كَعْبٌ أَسَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَفَأُنْزِلَتْ عَلَيَّ التَّوْرَاةُ
Abu Huraira reported that the rat (is the result of) metamorphosis (of a group of Bani Isra'il) and the proof of this is that when the milk of goat is placed before it, it drinks it, and when the milk of the camel is placed before it, it would not taste it at all. Ka'b said: Did you hear it from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ )? Thereupon he said: Has Torah been revealed to me?
ہشام نے محمد ( بن سیرین ) سے اور انھوں نے حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : چوہیا مسخ شدہ ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ اس کے سامنے بکری کا دودھ رکھا جائے تو یہ پی لیتی ہے اور اس کے سامنے اونٹنی کا دودھ رکھا جائے تو یہ اس کو منہ تک نہیں لگاتی ۔ " تو کعب ( احبار ) نے ان سے کہا : آپ نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی؟حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : تو کیا مجھ پرتورات نازل ہوئی تھی؟
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7498

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَيْنِ
Abu Huraira reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: The believer does not allow to be stung twice from one (and the same) hole.
عقیل نے زہری سے ، انھوں نے ابن مسیب سے ، انھوں نے حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مومن ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7499

و حَدَّثَنِيهِ أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ ح و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ قَالَا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَمِّهِ عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ
This hadith has been narrated on the authority of Abu Huraira through another chain of transmitters.
ابن شہاب کے بھتیجے نے اپنے چچاسے ، انھوں نے ابن مسیب سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7500

حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ الْأَزْدِيُّ وَشَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ جَمِيعًا عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ وَاللَّفْظُ لِشَيْبَانَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ صُهَيْبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَجَبًا لِأَمْرِ الْمُؤْمِنِ إِنَّ أَمْرَهُ كُلَّهُ خَيْرٌ وَلَيْسَ ذَاكَ لِأَحَدٍ إِلَّا لِلْمُؤْمِنِ إِنْ أَصَابَتْهُ سَرَّاءُ شَكَرَ فَكَانَ خَيْرًا لَهُ وَإِنْ أَصَابَتْهُ ضَرَّاءُ صَبَرَ فَكَانَ خَيْرًا لَهُ
Suhaib reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Strange are the ways of a believer for there is good in every affair of his and this is not the case with anyone else except in the case of a believer for if he has an occasion to feel delight, he thanks (God), thus there is a good for him in it, and if he gets into trouble and shows resignation (and endures it patiently), there is a good for him in it.
حضرت صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مومن کا معاملہ عجیب ہے ۔ اس کا ہرمعاملہ اس کے لیے بھلائی کا ہے ۔ اور یہ بات مومن کے سوا کسی اور کومیسر نہیں ۔ اسے خوشی اور خوشحالی ملے توشکر کرتا ہے ۔ اور یہ اس کے لیے اچھا ہوتا ہے اور اگر اسے کوئی نقصان پہنچے تو ( اللہ کی رضا کے لیے ) صبر کر تا ہے ، یہ ( ابھی ) اس کے لیے بھلائی ہوتی ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7501

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ مَدَحَ رَجُلٌ رَجُلًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَالَ وَيْحَكَ قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِكَ قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِكَ مِرَارًا إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ مَادِحًا صَاحِبَهُ لَا مَحَالَةَ فَلْيَقُلْ أَحْسِبُ فُلَانًا وَاللَّهُ حَسِيبُهُ وَلَا أُزَكِّي عَلَى اللَّهِ أَحَدًا أَحْسِبُهُ إِنْ كَانَ يَعْلَمُ ذَاكَ كَذَا وَكَذَا
Abd al-Rahman b. Abu Bakra reported on the authority of his father that a person praised another person in the presence of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), whereupon he said: Woe be to thee, you have broken the neck of your friend, you have broken the neck of your friend-he said this twice. If one of you has to praise his friend at all, he should say: I think (him to be) so and Allah knows it well and I do not know the secret of the heart and Allah knows the destined end, and I cannot testify his purity against Allah but (he appears) to be so and so.
یزید بن زریع نے خالد حذاء سے ، انھوں نے عبدالرحمان بن ابی بکرہ سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک آدمی نے دوسرے آدمی کی تعریف کی ، کہا : تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم پر افسوس ہے!تم نے اپنے ساتھ کی گردن کاٹ دی ، اپنے ساتھی کی گردن کاٹ دی ۔ " کئی بار کہا : ( پھر فرمایا : ) تم میں سے کسی شخص نے لامحالہ اپنے ساتھی کی تعریف کرنی ہوتو اس طرح کہے : میں فلاں کو ایسا سمجھتا ہوں ، اصلیت کو جاننے والا اللہ ہے ۔ اورمیں اللہ ( کے علم ) کے مقابلے میں کسی کی خوبی بیان نہیں کررہا ، میں اسے ( ایسا ) سمجھتا ہوں ۔ اگر وہ واقعی اس خوبی کو جانتا ہے ( تو کہے! ) ۔ وہ اس طرح ( کی خوبی رکھتا ) ہے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7502

و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَبَلَةَ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ح و حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا غُنْدَرٌ قَالَ شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ذُكِرَ عِنْدَهُ رَجُلٌ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا مِنْ رَجُلٍ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ مِنْهُ فِي كَذَا وَكَذَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيْحَكَ قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِكَ مِرَارًا يَقُولُ ذَلِكَ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ كَانَ أَحَدُكُمْ مَادِحًا أَخَاهُ لَا مَحَالَةَ فَلْيَقُلْ أَحْسِبُ فُلَانًا إِنْ كَانَ يُرَى أَنَّهُ كَذَلِكَ وَلَا أُزَكِّي عَلَى اللَّهِ أَحَدًا
Abd al-Rahman b. Abu Bakra reported on the authority of his father that a person was mentioned in the presence of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), and a person said: Allah's Messenger, no person is more excellent than he after Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). Thereupon Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Woe be to thee, you have broken the neck of your friend, and he said this twice. Then Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: If anyone has to praise his brother at all, he should say: I think him to be so and so, and even on this he should say: I do not consider anyone purer than Allah (considers).
محمد بن جعفر غندر نے کہا : ہمیں شعبہ نے خالد حذاء سے ، حدیث بیان کی ، انھوں نے عبدالرحمان بن ابی بکرہ سے ، انھوں نے ا پنے والد سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک آدمی کا ذکر ہوا تو ایک شخص کہنے لگا؛اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !کوئی آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد فلاں فلاں بات میں اس ( آدمی ) سے افضل نہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : " تم پر افسوس!تم نے اپنے ساتھی کی گر دن کاٹ دی ۔ " آپ بار بار یہ کہتے رہے ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر تم میں سے کسی نے لا محالہ اپنے بھائی کی تعریف کرنی ہوتو اس طرح کہے : میں سمجھتا ہوں فلاں ( اس طرح ہے ) اگر وہ واقعی اس کو ایسا سمجھتا ہو ( پھر کہے ) اور میں اللہ ( کے علم ) کے مقابلے میں کسی کی خوبی بیان نہیں کرتا ( جس سے یہ ثابت ہوکہ میں نعوذباللہ ، اللہ کے علم کو جھٹلارہا ہوں ۔ )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7503

و حَدَّثَنِيهِ عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ح و حَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ كِلَاهُمَا عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِمَا فَقَالَ رَجُلٌ مَا مِنْ رَجُلٍ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ مِنْهُ
his hadith has been transmitted on the authority of Shu'ba with a slight variation of wording.
ہاشم بن قاسم اور شبابہ بن سوار دونوں نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ یزید بن زریع کی حدیث کے مانند بیان کیا ، ان دونوں کی روایتوں میں یہ نہیں کہ ا س شخص نے کہا : " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی شخص اس ( آدمی ) سے افضل نہیں ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7504

حَدَّثَنِي أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُثْنِي عَلَى رَجُلٍ وَيُطْرِيهِ فِي الْمِدْحَةِ فَقَالَ لَقَدْ أَهْلَكْتُمْ أَوْ قَطَعْتُمْ ظَهْرَ الرَّجُلِ
Abu Musa reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) saw a person lauding another person or praising him too much. Thereupon he said: You killed him, or you sliced the back of a person.
حضرت ابو موسیٰ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ سے روایت ہے ، کہا : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو سنا ، وہ کسی آدمی کی تعریف کررہا تھا ، تعریف میں اسے بہت بڑھا چڑھا رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم لوگوں نے اس کو ہلاک کرڈالا یا ( فرمایا : ) تم لوگوں نے اس آدمی کی کمرتوڑ دی ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7505

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى جَمِيعًا عَنْ ابْنِ مَهْدِيٍّ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ حَبِيبٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ قَالَ قَامَ رَجُلٌ يُثْنِي عَلَى أَمِيرٍ مِنْ الْأُمَرَاءِ فَجَعَلَ الْمِقْدَادُ يَحْثِي عَلَيْهِ التُّرَابَ وَقَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَحْثِيَ فِي وُجُوهِ الْمَدَّاحِينَ التُّرَابَ
Abu Ma'mar reported that a person lauded a ruler amongst the rulers and Miqdad began to throw dust upon him and he said: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) commanded us that we should throw dust upon the faces of those who shower too much praise.
ابو معمر سے روایت ہے کہ ایک شخص کھڑاہوا امراء میں سے کسی امیر کی تعریف کرنے لگا توحضرت مقداد رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس شخص پر مٹی ڈالنے لگے ، اور کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ حکم دیاتھا کہ ہم مدح سراؤں کے منہ میں مٹی ڈالیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7506

و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ رَجُلًا جَعَلَ يَمْدَحُ عُثْمَانَ فَعَمِدَ الْمِقْدَادُ فَجَثَا عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَكَانَ رَجُلًا ضَخْمًا فَجَعَلَ يَحْثُو فِي وَجْهِهِ الْحَصْبَاءَ فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ مَا شَأْنُكَ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا رَأَيْتُمْ الْمَدَّاحِينَ فَاحْثُوا فِي وُجُوهِهِمْ التُّرَابَ
Hammam b. al-Harith reported that a person began to praise 'Uthman and Miqdad sat upon his knee; and he was a bulky person and began to throw pebbles upon his (flatterer's) face. Thereupon 'Uthman said: What is the matter with you? And he said: Verily, Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: When you see those who shower (undue) praise (upon others), throw dust upon their faces.
شعبہ نے منصور سے ، انھوں نے ابراہیم ( بن یزید نخعی ) سے ، انھوں نے ہمام بن حارث سے روایت کی کہ ایک شخص حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تعریف کرنے لگا تو حضرت مقدار رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کا رخ کیا ، اپنے گھٹنوں پر بیٹھے ، وہ بھاری بھرکم ( جسم کے مالک ) تھے اور اس آدمی کے چہرے پر کنکریاں پھینکنے لگے ۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کہا : آپ کیا کررہے ہیں؟انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : " جب تم مدح سراؤں کو دیکھو تو ان کے چہروں میں مٹی ڈالو ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7507

و حَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ ح و حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا الْأَشْجَعِيُّ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ الْأَعْمَشِ وَمَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ الْمِقْدَادِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ
This hadith has been narrated on the authority of Miqdad through another chain of transmitters.
سفیان ثوری نے منصور اور اعمش سے ، انھوں نے ابراہیم سے ، انھوں نے ہمام سے ، انھوں نے حضرت مقداد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی ( حدیث ) کے مانند روایت کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7508

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا صَخْرٌ يَعْنِي ابْنَ جُوَيْرِيَةَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَرَانِي فِي الْمَنَامِ أَتَسَوَّكُ بِسِوَاكٍ فَجَذَبَنِي رَجُلَانِ أَحَدُهُمَا أَكْبَرُ مِنْ الْآخَرِ فَنَاوَلْتُ السِّوَاكَ الْأَصْغَرَ مِنْهُمَا فَقِيلَ لِي كَبِّرْ فَدَفَعْتُهُ إِلَى الْأَكْبَرِ
Abdullah b. Umar reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: It was shown in a vision that I was rinsing my mouth with miswak and two persons began to contend with one another for getting that miswak. One was older than the other. I gave the miswak to the younger one amongst them, but it was said to me: (Let it be given) to the older one. So I gave it to the older one.
نافع سے روایت ہے ، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میں نے خواب میں دیکھا کہ میں مسواک کررہا ہوں ، دو آدمیوں نے مجھے اپنی اپنی جانب کھینچا ، ان میں سے ایک دوسرے سے بڑا تھا ، میں نے مسواک چھوٹے کو پکڑا دی تو مجھ سے کہا گیا : بڑے کو دیں ، چنانچہ میں نے وہ بڑے کے حوالے کردی ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7509

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا بِهِ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ وَيَقُولُ اسْمَعِي يَا رَبَّةَ الْحُجْرَةِ اسْمَعِي يَا رَبَّةَ الْحُجْرَةِ وَعَائِشَةُ تُصَلِّي فَلَمَّا قَضَتْ صَلَاتَهَا قَالَتْ لِعُرْوَةَ أَلَا تَسْمَعُ إِلَى هَذَا وَمَقَالَتِهِ آنِفًا إِنَّمَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ حَدِيثًا لَوْ عَدَّهُ الْعَادُّ لَأَحْصَاهُ
It was reported that Abu Huraira used to say: Listen to me, inmate of the apartment; listen to me, inmate of the apartment, while 'A'isha (Allah be pleased with her) had been busy in observing prayer. As she finished prayer, she said to Urwa: Did you hear his words? And this is how Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) used to utter (so distinctly) that if one intended to count (the words uttered) he would be able to do so.
ہشام نے اپنے والد ( عروہ ) سے روایت کی ، انھوں نے کہا : حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ احادیث بیان کررہے تھے اور آواز لگارہے تھے : اے حجرے کے مالک!سنیے ، اے حجرے کے مالک!سنیے ، اس وقت حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ( اندر ) نماز پڑھ رہی تھیں ۔ انھوں نے جب نماز مکمل کی تو عروہ سے کہا : تم نے ابھی اسے اور اس کی کہی ہوئی بات نہیں سنی؟نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( ایک وقت میں ) ایک بات ( حدیث ) ارشاد فرماتے تھے ، اگر کوئی گننے والا اسے گنتا تو گن سکتا تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7510

حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ الْأَزْدِيُّ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَكْتُبُوا عَنِّي وَمَنْ كَتَبَ عَنِّي غَيْرَ الْقُرْآنِ فَلْيَمْحُهُ وَحَدِّثُوا عَنِّي وَلَا حَرَجَ وَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ قَالَ هَمَّامٌ أَحْسِبُهُ قَالَ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ
Abu Sa'id Khudri reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Do not take down anything from me, and he who took down anything from me except the Qur'an, he should efface that and narrate from me, for there is no harm in it and he who attributed any falsehood to me-and Hammam said: I think he also said: deliberately -he should in fact find his abode in the Hell-Fire
ہداب بن خالد ازدی نے کہا : ہمیں ہمام نے زید بن اسلم سے حدیث بیان کی ، انھوں نے عطاء بن یسار سے اور انھوں نے حضرت ابو سعیدخدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مجھ سے ( سنی ہوئی باتیں ) مت لکھو ، جس نے قرآن مجید ( کے ساتھ اس کے علاوہ میری کوئی بات ( حدیث ) لکھی وہ اس کو مٹا دے ، البتہ میری حدیث ( یاد رکھ کرآگے ) بیان کرو ، اس میں کوئی حرج نہیں ، اور جس نے مجھ پر ۔ ہمام نے کہا : میرا خیال ہے کہ انھوں ( زید بن اسلم ) نے کہا : جان بوجھ کر جھوٹ باندھاوہ ا پنا ٹھکانا جہنم میں بنالے ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7511

حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ صُهَيْبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَانَ مَلِكٌ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ وَكَانَ لَهُ سَاحِرٌ فَلَمَّا كَبِرَ قَالَ لِلْمَلِكِ إِنِّي قَدْ كَبِرْتُ فَابْعَثْ إِلَيَّ غُلَامًا أُعَلِّمْهُ السِّحْرَ فَبَعَثَ إِلَيْهِ غُلَامًا يُعَلِّمُهُ فَكَانَ فِي طَرِيقِهِ إِذَا سَلَكَ رَاهِبٌ فَقَعَدَ إِلَيْهِ وَسَمِعَ كَلَامَهُ فَأَعْجَبَهُ فَكَانَ إِذَا أَتَى السَّاحِرَ مَرَّ بِالرَّاهِبِ وَقَعَدَ إِلَيْهِ فَإِذَا أَتَى السَّاحِرَ ضَرَبَهُ فَشَكَا ذَلِكَ إِلَى الرَّاهِبِ فَقَالَ إِذَا خَشِيتَ السَّاحِرَ فَقُلْ حَبَسَنِي أَهْلِي وَإِذَا خَشِيتَ أَهْلَكَ فَقُلْ حَبَسَنِي السَّاحِرُ فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ أَتَى عَلَى دَابَّةٍ عَظِيمَةٍ قَدْ حَبَسَتْ النَّاسَ فَقَالَ الْيَوْمَ أَعْلَمُ آلسَّاحِرُ أَفْضَلُ أَمْ الرَّاهِبُ أَفْضَلُ فَأَخَذَ حَجَرًا فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ أَمْرُ الرَّاهِبِ أَحَبَّ إِلَيْكَ مِنْ أَمْرِ السَّاحِرِ فَاقْتُلْ هَذِهِ الدَّابَّةَ حَتَّى يَمْضِيَ النَّاسُ فَرَمَاهَا فَقَتَلَهَا وَمَضَى النَّاسُ فَأَتَى الرَّاهِبَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ لَهُ الرَّاهِبُ أَيْ بُنَيَّ أَنْتَ الْيَوْمَ أَفْضَلُ مِنِّي قَدْ بَلَغَ مِنْ أَمْرِكَ مَا أَرَى وَإِنَّكَ سَتُبْتَلَى فَإِنْ ابْتُلِيتَ فَلَا تَدُلَّ عَلَيَّ وَكَانَ الْغُلَامُ يُبْرِئُ الْأَكْمَهَ وَالْأَبْرَصَ وَيُدَاوِي النَّاسَ مِنْ سَائِرِ الْأَدْوَاءِ فَسَمِعَ جَلِيسٌ لِلْمَلِكِ كَانَ قَدْ عَمِيَ فَأَتَاهُ بِهَدَايَا كَثِيرَةٍ فَقَالَ مَا هَاهُنَا لَكَ أَجْمَعُ إِنْ أَنْتَ شَفَيْتَنِي فَقَالَ إِنِّي لَا أَشْفِي أَحَدًا إِنَّمَا يَشْفِي اللَّهُ فَإِنْ أَنْتَ آمَنْتَ بِاللَّهِ دَعَوْتُ اللَّهَ فَشَفَاكَ فَآمَنَ بِاللَّهِ فَشَفَاهُ اللَّهُ فَأَتَى الْمَلِكَ فَجَلَسَ إِلَيْهِ كَمَا كَانَ يَجْلِسُ فَقَالَ لَهُ الْمَلِكُ مَنْ رَدَّ عَلَيْكَ بَصَرَكَ قَالَ رَبِّي قَالَ وَلَكَ رَبٌّ غَيْرِي قَالَ رَبِّي وَرَبُّكَ اللَّهُ فَأَخَذَهُ فَلَمْ يَزَلْ يُعَذِّبُهُ حَتَّى دَلَّ عَلَى الْغُلَامِ فَجِيءَ بِالْغُلَامِ فَقَالَ لَهُ الْمَلِكُ أَيْ بُنَيَّ قَدْ بَلَغَ مِنْ سِحْرِكَ مَا تُبْرِئُ الْأَكْمَهَ وَالْأَبْرَصَ وَتَفْعَلُ وَتَفْعَلُ فَقَالَ إِنِّي لَا أَشْفِي أَحَدًا إِنَّمَا يَشْفِي اللَّهُ فَأَخَذَهُ فَلَمْ يَزَلْ يُعَذِّبُهُ حَتَّى دَلَّ عَلَى الرَّاهِبِ فَجِيءَ بِالرَّاهِبِ فَقِيلَ لَهُ ارْجِعْ عَنْ دِينِكَ فَأَبَى فَدَعَا بِالْمِئْشَارِ فَوَضَعَ الْمِئْشَارَ فِي مَفْرِقِ رَأْسِهِ فَشَقَّهُ حَتَّى وَقَعَ شِقَّاهُ ثُمَّ جِيءَ بِجَلِيسِ الْمَلِكِ فَقِيلَ لَهُ ارْجِعْ عَنْ دِينِكَ فَأَبَى فَوَضَعَ الْمِئْشَارَ فِي مَفْرِقِ رَأْسِهِ فَشَقَّهُ بِهِ حَتَّى وَقَعَ شِقَّاهُ ثُمَّ جِيءَ بِالْغُلَامِ فَقِيلَ لَهُ ارْجِعْ عَنْ دِينِكَ فَأَبَى فَدَفَعَهُ إِلَى نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ اذْهَبُوا بِهِ إِلَى جَبَلِ كَذَا وَكَذَا فَاصْعَدُوا بِهِ الْجَبَلَ فَإِذَا بَلَغْتُمْ ذُرْوَتَهُ فَإِنْ رَجَعَ عَنْ دِينِهِ وَإِلَّا فَاطْرَحُوهُ فَذَهَبُوا بِهِ فَصَعِدُوا بِهِ الْجَبَلَ فَقَالَ اللَّهُمَّ اكْفِنِيهِمْ بِمَا شِئْتَ فَرَجَفَ بِهِمْ الْجَبَلُ فَسَقَطُوا وَجَاءَ يَمْشِي إِلَى الْمَلِكِ فَقَالَ لَهُ الْمَلِكُ مَا فَعَلَ أَصْحَابُكَ قَالَ كَفَانِيهِمُ اللَّهُ فَدَفَعَهُ إِلَى نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ اذْهَبُوا بِهِ فَاحْمِلُوهُ فِي قُرْقُورٍ فَتَوَسَّطُوا بِهِ الْبَحْرَ فَإِنْ رَجَعَ عَنْ دِينِهِ وَإِلَّا فَاقْذِفُوهُ فَذَهَبُوا بِهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ اكْفِنِيهِمْ بِمَا شِئْتَ فَانْكَفَأَتْ بِهِمْ السَّفِينَةُ فَغَرِقُوا وَجَاءَ يَمْشِي إِلَى الْمَلِكِ فَقَالَ لَهُ الْمَلِكُ مَا فَعَلَ أَصْحَابُكَ قَالَ كَفَانِيهِمُ اللَّهُ فَقَالَ لِلْمَلِكِ إِنَّكَ لَسْتَ بِقَاتِلِي حَتَّى تَفْعَلَ مَا آمُرُكَ بِهِ قَالَ وَمَا هُوَ قَالَ تَجْمَعُ النَّاسَ فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ وَتَصْلُبُنِي عَلَى جِذْعٍ ثُمَّ خُذْ سَهْمًا مِنْ كِنَانَتِي ثُمَّ ضَعْ السَّهْمَ فِي كَبِدِ الْقَوْسِ ثُمَّ قُلْ بِاسْمِ اللَّهِ رَبِّ الْغُلَامِ ثُمَّ ارْمِنِي فَإِنَّكَ إِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ قَتَلْتَنِي فَجَمَعَ النَّاسَ فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ وَصَلَبَهُ عَلَى جِذْعٍ ثُمَّ أَخَذَ سَهْمًا مِنْ كِنَانَتِهِ ثُمَّ وَضَعَ السَّهْمَ فِي كَبْدِ الْقَوْسِ ثُمَّ قَالَ بِاسْمِ اللَّهِ رَبِّ الْغُلَامِ ثُمَّ رَمَاهُ فَوَقَعَ السَّهْمُ فِي صُدْغِهِ فَوَضَعَ يَدَهُ فِي صُدْغِهِ فِي مَوْضِعِ السَّهْمِ فَمَاتَ فَقَالَ النَّاسُ آمَنَّا بِرَبِّ الْغُلَامِ آمَنَّا بِرَبِّ الْغُلَامِ آمَنَّا بِرَبِّ الْغُلَامِ فَأُتِيَ الْمَلِكُ فَقِيلَ لَهُ أَرَأَيْتَ مَا كُنْتَ تَحْذَرُ قَدْ وَاللَّهِ نَزَلَ بِكَ حَذَرُكَ قَدْ آمَنَ النَّاسُ فَأَمَرَ بِالْأُخْدُودِ فِي أَفْوَاهِ السِّكَكِ فَخُدَّتْ وَأَضْرَمَ النِّيرَانَ وَقَالَ مَنْ لَمْ يَرْجِعْ عَنْ دِينِهِ فَأَحْمُوهُ فِيهَا أَوْ قِيلَ لَهُ اقْتَحِمْ فَفَعَلُوا حَتَّى جَاءَتْ امْرَأَةٌ وَمَعَهَا صَبِيٌّ لَهَا فَتَقَاعَسَتْ أَنْ تَقَعَ فِيهَا فَقَالَ لَهَا الْغُلَامُ يَا أُمَّهْ اصْبِرِي فَإِنَّكِ عَلَى الْحَقِّ
Suhaib reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) thus said: There lived a king before you and he had a (court) magician. As he (the magician) grew old, he said to the king: I have grown old, send some young boy to me so that I should teach him magic. He (the king) sent to him a young man so that he should train him (in magic). And on his way (to the magician) he (the young man) found a monk sitting there. He (the young man) listened to his (the monk's) talk and was impressed by it. It became his habit that on his way to the magician he met the monk and set there and he came to the magician (late). He (the magician) beat him because of delay. He made a complaint of that to the monk and he said to him: When you feel afraid of the magician, say: Members of my family had detained me. And when you feel afraid of your family you should say: The magician had detained me. It so happened that there came a huge beast (of prey) and it blocked the way of the people, and he (the young boy) said: I will come to know today whether the magician is superior or the monk is superior. He picked up a stone and said: O Allah, if the affair of the monk is dearer to Thee than the affair of the magician, cause death to this animal so that the people should be able to move about freely. He threw that stone towards it and killed it and the people began to move about (on the path freely). He (the young man) then came to that monk and Informed him and the monk said: Sonny, today you are superior to me. Your affair has come to a stage where I find that you would be soon put to a trial, and in case you are put to a trial don't give my clue. That young man began to treat the blind and those suffering from leprosy and he in fact began to cure people from (all kinds) of illness. When a companion of the king who had gone blind heard about him, he came to him with numerous gifts and said: If you cure me all these things collected together here would be yours. Be said: I myself do not cure anyone. It is Allah Who cures and if you affirm faith in Allah, I shall also supplicate Allah to cure you. He affirmed his faith in Allah and Allah cured him and he came to the king and sat by his side as he used to sit before. The king said to him: Who restored your eyesight? He said: My Lord. Thereupon he said: It means that your Lord is One besides me. He said: My Lord and your Lord is Allah, so he (the king) took hold of him and tormented him till he gave a clue of that boy. The young man was thus summoned and the king said to him: O boy, it has been conveyed to me that you have become so much proficient in your magic that you cure the blind and those suffering from leprosy and you do such and such things. Thereupon he said: I do not cure anyone; it is Allah Who cures, and he (the king) took hold of him and began to torment him. So he gave a clue of the monk. The monk was thus summoned and it was said to him: You should turn back from your religion. He, however, refused to do so. He (ordered) for a saw to be brought (and when it was done) he (the king) placed it in the middle of his head and tore it into parts till a part fell down. Then the courtier of the king was brought and it was said to him: Turn back from your religion. Arid he refused to do so, and the saw was placed in the midst of his head and it was torn till a part fell down. Then that young boy was brought and it was said to him: Turn back from your religion. He refused to do so and he was handed over to a group of his courtiers. And he 'said to them: Take him to such and such mountain; make him climb up that mountain and when you reach its top (ask him to renounce his faith) but if he refuses to do so, then throw him (down the mountain). So they took him and made him climb up the mountain and he said: O Allah, save me from them (in any way) Thou likest and the mountain began to quake and they all fell down and that person came walking to the king. The king said to him: What has happened to your companions? He said: Allah has saved me from them. He again handed him to some of his courtiers and said: Take him and carry him in a small boat and when you reach the middle of the ocean (ask him to renounce) his religion, but if he does not renounce his religion throw him (into the water). So they took him and he said: O Allah, save me from them and what they want to do. It was quite soon that the boat turned over and they were drowned and he came walking to the king, and the king said to him: What has happened to your companions? He said: Allah has saved me from them, and he said to the king: You cannot kill me until you do what I ask you to do. And he said: What is that? He said: You should gather people in a plain and hang me by the trunk (of a tree). Then take hold of an arrow from the quiver and say: In the name of Allah, the Lord of the young boy; then shoot an arrow and if you do that then you would be able to kill me. So he (the king) called the people in an open plain and tied him (the boy) to the trunk of a tree, then he took hold of an arrow from his quiver and then placed the arrow in the bow and then said: In the name of Allah, the Lord of the young boy; he then shot an arrow and it bit his temple. He (the boy) placed his hands upon the temple where the arrow had bit him and he died and the people said: We affirm our faith in the Lord of this young man, we affirm our faith in the Lord of this young man, we affirm our faith in the Lord of this young man. The courtiers came to the king and it was said to him: Do you see that Allah has actually done what you aimed at averting. They (the people) have affirmed their faith in the Lord. He (the king) commanded ditches to be dug at important points in the path. When these ditches were dug, and the fire was lit in them it was said (to the people): He who would not turn back from his (boy's) religion would be thrown in the fire or it would be said to them to jump in that. (The people courted death but did not renounce religion) till a woman came with her child and she felt hesitant in jumping into the fire and the child said to her: 0 mother, endure (this ordeal) for it is the Truth.
سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم سے پہلے لوگوں میں ایک بادشاہ تھا اور اس کا ایک جادوگر تھا ۔ جب وہ جادوگر بوڑھا ہو گیا تو بادشاہ سے بولا کہ میں بوڑھا ہو گیا ہوں ، میرے پاس کوئی لڑکا بھیج کہ میں اس کو جادو سکھلاؤں ۔ بادشاہ نے اس کے پاس ایک لڑکا بھیجا ، وہ اس کو جادو سکھلاتا تھا ۔ اس لڑکے کی آمدورفت کی راہ میں ایک راہب تھا ( عیسائی درویش یعنی پادری تارک الدنیا ) ، وہ لڑکا اس کے پاس بیٹھا اور اس کا کلام سنا تو اسے اس کی باتیں اچھی لگیں ۔ اب جادوگر کے پاس جاتا تو راہب کی طرف سے ہو کر نکلتا اور اس کے پاس بیٹھتا ، پھر جب جادوگر کے پاس جاتا تو جادوگر اس کو ( دیر سے آنے کی وجہ سے ) مارتا ۔ آخر لڑکے نے جادوگر کے مارنے کا راہب سے گلہ کیا تو راہب نے کہا کہ جب تو جادوگر سے ڈرے ، تو یہ کہہ دیا کر کہ میرے گھر والوں نے مجھ کو روک رکھا تھا اور جب تو اپنے گھر والوں سے ڈرے ، تو کہہ دیا کر کہ جادوگر نے مجھے روک رکھا تھا ۔ اسی حالت میں وہ لڑکا رہا کہ اچانک ایک بڑے درندے پر گزرا کہ جس نے لوگوں کو آمدورفت سے روک رکھا تھا ۔ لڑکے نے کہا کہ آج میں معلوم کرتا ہوں کہ جادوگر افضل ہے یا راہب افضل ہے ۔ اس نے ایک پتھر لیا اور کہا کہ الٰہی اگر راہب کا طریقہ تجھے جادوگر کے طریقے سے زیادہ پسند ہو ، تو اس جانور کو قتل کر تاکہ لوگ گزر جائیں ۔ پھر اس کو پتھر سے مارا تو وہ جانور مر گیا اور لوگ گزرنے لگے ۔ پھر وہ لڑکا راہب کے پاس آیا اس سے یہ حال کہا تو وہ بولا کہ بیٹا تو مجھ سے بڑھ گیا ہے ، یقیناً تیرا رتبہ یہاں تک پہنچا جو میں دیکھتا ہوں اور تو عنقریب آزمایا جائے گا ۔ پھر اگر تو آزمایا جائے تو میرا نام نہ بتلانا ۔ اس لڑکے کا یہ حال تھا کہ اندھے اور کوڑھی کو اچھا کرتا اور ہر قسم کی بیماری کا علاج کرتا تھا ۔ یہ حال جب بادشاہ کے مصاحب جو کہ اندھا ہو گیا تھا سنا تو اس لڑکے کے پاس بہت سے تحفے لایا اور کہنے لگا کہ یہ سب مال تیرا ہے اگر تو مجھے اچھا کر دے ۔ لڑکے نے کہا کہ میں کسی کو اچھا نہیں کرتا ، اچھا کرنا تو اللہ تعالیٰ کا کام ہے ، اگر تو اللہ پر ایمان لائے تو میں اللہ سے دعا کروں گا تو وہ تجھے اچھا کر دے گا ۔ وہ وزیر اللہ پر ایمان لایا تو اللہ نے اس کو اچھا کر دیا ۔ وہ بادشاہ کے پاس گیا اور اس کے پاس بیٹھا جیسا کہ بیٹھا کرتا تھا ۔ بادشاہ نے کہا کہ تیری آنکھ کس نے روشن کی؟ وزیر بولا کہ میرے مالک نے ۔ بادشاہ نے کہا کہ میرے سوا تیرا مالک کون ہے؟ وزیر نے کہا کہ میرا اور تیرا مالک اللہ ہے ۔ بادشاہ نے اس کو پکڑا اور عذاب شروع کیا ، یہاں تک کہ اس نے لڑکے کا نام لے لیا ۔ وہ لڑکا بلایا گیا ۔ بادشاہ نے اس سے کہا کہ اے بیٹا تو جادو میں اس درجہ پر پہنچا کہ اندھے اور کوڑھی کو اچھا کرتا ہے اور بڑے بڑے کام کرتا ہے؟ وہ بولا کہ میں تو کسی کو اچھا نہیں کرتا بلکہ اللہ اچھا کرتا ہے ۔ بادشاہ نے اس کو پکڑا اور مارتا رہا ، یہاں تک کہ اس نے راہب کا نام بتلایا ۔ راہب پکڑ لیا گیا ۔ اس سے کہا گیا کہ اپنے دین سے پھر جا ۔ اس کے نہ ماننے پر بادشاہ نے ایک آرہ منگوایا اور راہب کی مانگ پر رکھ کر اس کو چیر ڈالا ، یہاں تک کہ دو ٹکڑے ہو کر گر پڑا ۔ پھر وہ وزیر بلایا گیا ، اس سے کہا گیا کہ تو اپنے دین سے پھر جا ، اس نے بھی نہ مانا اس کی مانگ پر بھی آرہ رکھا گیا اور چیر ڈالا یہاں تک کہ دو ٹکڑے ہو کر گر پڑا ۔ پھر وہ لڑکا بلایا گیا ، اس سے کہا کہ اپنے دین سے پلٹ جا ، اس نے بھی نہ انکار کیا ۔ نے اس کو اپنے چند ساتھیوں کے حوالے کیا اور کہا کہ اس کو فلاں پہاڑ پر لے جا کر چوٹی پر چڑھاؤ ، جب تم چوٹی پر پہنچو تو اس لڑکے سے پوچھو ، اگر وہ اپنے دین سے پھر جائے تو خیر ، نہیں تو اس کو دھکیل دو ۔ وہ اس کو لے گئے اور پہاڑ پر چڑھایا ۔ لڑکے نے دعا کی کہ الٰہی جس طرح تو چاہے مجھے ان کے شر سے بچا ۔ پہاڑ ہلا اور وہ لوگ گر پڑے ۔ وہ لڑکا بادشاہ کے پاس چلا آیا ۔ بادشاہ نے پوچھا کہ تیرے ساتھی کہاں گئے؟ اس نے کہا کہ اللہ نے مجھے ان کے شر سے بچا لیا ۔ پھر بادشاہ نے اس کو اپنے چند ساتھیوں کے حوالے کیا اور کہا کہ اس کو ایک کشتی میں دریا کے اندر لے جاؤ ، اگر اپنے دین سے پھر جائے تو خیر ، ورنہ اس کو دریا میں دھکیل دینا ۔ وہ لوگ اس کو لے گئے ۔ لڑکے نے کہا کہ الٰہی! تو مجھے جس طرح چاہے ان کے شر سے بچا لے ۔ وہ کشتی اوندھی ہو گئی اور لڑکے کے سوا سب ساتھی ڈوب گئے اور لڑکا زندہ بچ کر بادشاہ کے پاس آ گیا ۔ بادشاہ نے اس سے پوچھا کہ تیرے ساتھی کہاں گئے؟ وہ بولا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے ان کے شر سے بچا لیا ۔ پھر لڑکے نے بادشاہ سے کہا کہ تو مجھے اس وقت تک نہ مار سکے گا ، جب تک کہ جو طریقہ میں بتلاؤں وہ نہ کرے ۔ بادشاہ نے کہا کہ وہ کیا؟ اس نے کہا کہ تو سب لوگوں کو ایک میدان میں جمع کر کے مجھے ایک لکڑی پر سولی دے ، پھر میرے ترکش سے ایک تیر لے کر کمان کے اندر رکھ ، پھر کہہ کہ اس اللہ کے نام سے مارتا ہوں جو اس لڑکے کا مالک ہے ۔ پھر تیر مار ۔ اگر تو ایسا کرے گا تو مجھے قتل کرے گا ۔ بادشاہ نے سب لوگوں کو ایک میدان میں جمع کیا ، اس لڑکے کو درخت کے تنے پر لٹکایا ، پھر اس کے ترکش میں سے ایک تیر لیا اور تیر کو کمان کے اندر رکھ کر یہ کہتے ہوئے مارا کہ اللہ کے نام سے مارتا ہوں جو اس لڑکے کا مالک ہے ۔ وہ تیر لڑکے کی کنپٹی پر لگا ۔ اس نے اپنا ہاتھ تیر کے مقام پر رکھا اور مر گیا ۔ لوگوں نے یہ حال دیکھ کر کہا کہ ہم تو اس لڑکے کے مالک پر ایمان لائے ، ہم اس لڑکے کے مالک پر ایمان لائے ، ہم اس لڑکے کے مالک پر ایمان لائے ۔ کسی نے بادشاہ سے کہا کہ اللہ کی قسم! جس سے تو ڈرتا تھا وہی ہوا یعنی لوگ ایمان لے آئے ۔ بادشاہ نے راستوں کے نالوں پر خندقیں کھودنے کا حکم دیا ۔ پھر خندقیں کھودی گئیں اور ان میں خوب آگ بھڑکائی گئی اور کہا کہ جو شخص اس دین سے ( یعنی لڑکے کے دین سے ) نہ پھرے ، اسے ان خندقوں میں دھکیل دو ، یا اس سے کہا جائے کہ ان خندقوں میں گرے ۔ لوگوں نے ایسا ہی کیا ، یہاں تک کہ ایک عورت آئی جس کے ساتھ اس کا بچہ بھی تھا ، اس عورت نےآگ میں گرنے سے تردد کیا تو بچے نے کہا کہ اے ماں! صبر کر تو سچے دین پر ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7512

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ وَتَقَارَبَا فِي لَفْظِ الْحَدِيثِ وَالسِّيَاقُ لِهَارُونَ قَالَا حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ مُجَاهِدٍ أَبِي حَزْرَةَ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ خَرَجْتُ أَنَا وَأَبِي نَطْلُبُ الْعِلْمَ فِي هَذَا الْحَيِّ مِنْ الْأَنْصَارِ قَبْلَ أَنْ يَهْلِكُوا فَكَانَ أَوَّلُ مَنْ لَقِينَا أَبَا الْيَسَرِ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ غُلَامٌ لَهُ مَعَهُ ضِمَامَةٌ مِنْ صُحُفٍ وَعَلَى أَبِي الْيَسَرِ بُرْدَةٌ وَمَعَافِرِيَّ وَعَلَى غُلَامِهِ بُرْدَةٌ وَمَعَافِرِيَّ فَقَالَ لَهُ أَبِي يَا عَمِّ إِنِّي أَرَى فِي وَجْهِكَ سَفْعَةً مِنْ غَضَبٍ قَالَ أَجَلْ كَانَ لِي عَلَى فُلَانِ ابْنِ فُلَانٍ الْحَرَامِيِّ مَالٌ فَأَتَيْتُ أَهْلَهُ فَسَلَّمْتُ فَقُلْتُ ثَمَّ هُوَ قَالُوا لَا فَخَرَجَ عَلَيَّ ابْنٌ لَهُ جَفْرٌ فَقُلْتُ لَهُ أَيْنَ أَبُوكَ قَالَ سَمِعَ صَوْتَكَ فَدَخَلَ أَرِيكَةَ أُمِّي فَقُلْتُ اخْرُجْ إِلَيَّ فَقَدْ عَلِمْتُ أَيْنَ أَنْتَ فَخَرَجَ فَقُلْتُ مَا حَمَلَكَ عَلَى أَنْ اخْتَبَأْتَ مِنِّي قَالَ أَنَا وَاللَّهِ أُحَدِّثُكَ ثُمَّ لَا أَكْذِبُكَ خَشِيتُ وَاللَّهِ أَنْ أُحَدِّثَكَ فَأَكْذِبَكَ وَأَنْ أَعِدَكَ فَأُخْلِفَكَ وَكُنْتَ صَاحِبَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكُنْتُ وَاللَّهِ مُعْسِرًا قَالَ قُلْتُ آللَّهِ قَالَ اللَّهِ قُلْتُ آللَّهِ قَالَ اللَّهِ قُلْتُ آللَّهِ قَالَ اللَّهِ قَالَ فَأَتَى بِصَحِيفَتِهِ فَمَحَاهَا بِيَدِهِ فَقَالَ إِنْ وَجَدْتَ قَضَاءً فَاقْضِنِي وَإِلَّا أَنْتَ فِي حِلٍّ فَأَشْهَدُ بَصَرُ عَيْنَيَّ هَاتَيْنِ وَوَضَعَ إِصْبَعَيْهِ عَلَى عَيْنَيْهِ وَسَمْعُ أُذُنَيَّ هَاتَيْنِ وَوَعَاهُ قَلْبِي هَذَا وَأَشَارَ إِلَى مَنَاطِ قَلْبِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا أَوْ وَضَعَ عَنْهُ أَظَلَّهُ اللَّهُ فِي ظِلِّهِ
Ubadah b. Walid b. Samit reported: I and my father set out in search of knowledge to a tribe of the Ansar before their death (i. e. before the Companions of the Prophet left the world) and I was the first to meet Abu Yasar, a Companion of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and there was a young man with him who carried the record of letters with him and there was a mantle prepared by the tribe of Ma'afiri upon him. And his servant too had a Ma'afiri mantle over him. My father said to him: My uncle, I see the signs of anger or that of agony on your face. He said: Yes, such and such person, the son of so and so, of the tribe of Harami owed me a debt. I went to his family, extended salutations and said: Where is he? They said: He is not here. Then came out to me his son who was at the threshold of his youth. I said to him: Where is your father? He said: No sooner did he hear your sound than he hid himself behind my mother's bedstead. I said to him: Walk out to me, for I know where you are. He came out. I said to him: What prompted you to hide yourself from me? He said: By God, whatever I would say to you would not be a lie. By Allah, I fear that I should tell a lie to you and in case of making promise with you I should break it, as you are the Companion of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). The fact is that I was hard up in regard to money. I said: Do you adjure by Allah? He said: I adjure by Allah. I said: Do you adjure by Allah? He said: I adjure by Allah. I said: Do you adjure by Allah? He said: I adjure by Allah. Then he brought his promissory note and he wrote off (the debt) with his hand and said: Make payment when you find yourself solvent enough to pay me back; if you are not, then there is no liability upon you. These two eyes of mine saw, and he (Abu'I-Yasar) placed his fingers upon his eyes and these two ears of mine heard and my heart retained, and he pointed towards his heart that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: He who gives time to one who is financially hard up (in the payment of debt) or writes off his debt, Allah will provide him His shadow
ہارون بن معروف اور محمد بن عباد نے ہمیں حدیث بیان کی ، الفاظ دونوں سے ملتے جلتے ہیں جبکہ سیاق ہارون کا ہے ۔ دونوں نے کہا : ہمیں حاتم بن اسماعیل نے یعقوب بن مجاہد ابو حزرہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے عبادہ بن ولید بن عبادہ بن صامت سے ر وایت کی ، انھوں نے کہا : میں اور میرے والد طلب علم کے لیے انصار کے اس قبیلے کی ہلاکت سے پہلے اس میں گئے ، سب سے پہلے شخصد جن سے ہماری ملاقات ہوئی وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی حضرت ابو یسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے ، ان کےساتھ ان کایک غلام بھی تھا جس کے پاس صحائف ( دستاویزات ) کا ایک مجموعہ تھا ، حضرت ابو یسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بدن پر ایک دھاری دار چادر اور معافر کا بنا ہوا ایک کپرا تھا ۔ اور ان کے غلام کے جسم پر بھی ایک دھاری دار چادر اور ایک معافری کپڑا تھا ۔ میرے والد نے ان سے کہا : چچا!میں غصے کی بنا پر آپ کے چہرے پر رنگ کی تبدیلی دیکھ رہا ہوں ، انھوں نے کہا : ہاں ، فلاں بن فلاں ، جس کاتعلق بنو حرام سے ہے ، سلام کیا اور میں نے پوچھا : کیا وہ ہے؟گھر والوں نے کہا : نہیں ہے پھر اچانک اس کا ایک کمر عمر لڑکا میرے سامنے گھر سے نکلا ، میں نے اس سے پوچھا : تیر ا باپ کہاں ہے؟اس نے کہا : انھوں نے آپ کی آواز سنی تو وہ میری والدہ کے چھپر کھٹ میں گھس گئے ہیں ۔ میں نےکہا : نکل کرمیری طرف آجاؤ ، مجھے پتہ چل گیا ہے کہ تم کہاں ہو ۔ وہ باہر نکل آیا میں نے پوچھا : اس بات کا باعث کیابنا کہ تم مجھ سے چھپ گئے؟اس نے کہا : اللہ کی قسم!میں آپ کو بتاتا ہوں اور میں آپ سے جھوٹ نہیں بولوں گا ، اللہ کی قسم!میں اس بات سے ڈرا کہ کہیں میں آپ سے بات کروں اور جھوٹ بولوں اور میں آپ سے وعدہ کروں اور آپ کے ساتھ اس کی خلاف ورزی کروں ، جبکہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں اور اللہ کی قسم میں تنگ دست تھا ، انھوں نے کہا کہ میں نے کہا : اللہ کی قسم!اس نے کہا : اللہ کی قسم!میں نے ( دوبارہ ) کہا : اللہ کی قسم!اس نے کہا : اللہ کی قسم!میں نے ( پھر ) کہا : اللہ کی قسم!اس نے کہا : اللہ کی قسم!کہا : پھر انھوں نے اپنا صحیفہ ( جس پر قرض کی تحریر لکھی ہوئی تھی ) نکالا اور اپنے ہاتھ سے اس کومٹا دیا ( پھر مقروض سے ) کہا : اگر تمھیں ادائیگی کے لیے مال مل جائے تو میرا قرض لوٹا دینا اور نہیں تو تم بری الذمہ ہو ، میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میری ان دونوں آنکھوں کی بصارت نے ( دیکھا ) اور ( یہ کہتے ہوئے ) انھوں نے اپنی دو انگلیاں اپنی دو آنکھوں پر رکھیں ، اور میرے ان دونوں کانوں نے سنا اور میرے اس دل نے یاد رکھا ۔ اور انھوں نے اپنے دل والی جگہ پر اشارہ کیا ۔ جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہےتھے : " جس شخص نے کسی تنگ دست کو مہلت دی یا اس کا قرض ختم کردیا اللہ تعالیٰ اپنے سائے سے اس پر سایہ کرے گا ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7513

قَالَ فَقُلْتُ لَهُ أَنَا يَا عَمِّ لَوْ أَنَّكَ أَخَذْتَ بُرْدَةَ غُلَامِكَ وَأَعْطَيْتَهُ مَعَافِرِيَّكَ وَأَخَذْتَ مَعَافِرِيَّهُ وَأَعْطَيْتَهُ بُرْدَتَكَ فَكَانَتْ عَلَيْكَ حُلَّةٌ وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ فَمَسَحَ رَأْسِي وَقَالَ اللَّهُمَّ بَارِكْ فِيهِ يَا ابْنَ أَخِي بَصَرُ عَيْنَيَّ هَاتَيْنِ وَسَمْعُ أُذُنَيَّ هَاتَيْنِ وَوَعَاهُ قَلْبِي هَذَا وَأَشَارَ إِلَى مَنَاطِ قَلْبِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ أَطْعِمُوهُمْ مِمَّا تَأْكُلُونَ وَأَلْبِسُوهُمْ مِمَّا تَلْبَسُونَ وَكَانَ أَنْ أَعْطَيْتُهُ مِنْ مَتَاعِ الدُّنْيَا أَهْوَنَ عَلَيَّ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ مِنْ حَسَنَاتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ
I said to him: My uncle, if you get the cloak of your servant and you give him your two clothes, or take his two clothes of Ma'afir and give him your cloak, then there would be one dress for you and one for him. He wiped my head and said: O Allah, bless the son of my brother. O, son of my brother, these two very eyes of mine saw and these two ears of mine listened to and this heart of mine retained this, and he pointed towards the heart that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Feed them (the servants) and clothe them (the servants) what you wear, and if I give him the goods of the world, it is easy for me than this that he should take my virtues on the Day of Resurrection.
( عبادہ بن ولید نے ) کہا : میں نے ان سے کہا : چچاجان!اگر آپ اپنے غلام کی دھاری دار چادر لے لیتے اور اسے اپنا معافری کپڑا دے دیتے یا اس سے اس کا معافری کپڑا لے لیتے اور اسے اپنی دھاری دار چادر دے دیتے تو آپ کے جسم پر ایک جوڑا ہوتا اور اس کے جسم پر بھی ایک جوڑا ہوتا ۔ انھوں نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور کہا : اے اللہ! اس کو برکت عطا فرما ۔ بھتیجے!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میری آنکھوں کی بصارت ( نے دیکھا ) اور میرے دو کانوں نے سنا اور ۔ دل کے مقام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا میرے دل نے اسے یاد رکھا ، جبکہ آپ فرمارہے تھے ۔ " ان ( غلاموں ) کو اسی میں سے کھلاؤ جو تم کھاتے ہواور اسی میں سے پہناؤ جو تم پہنتے ہو ۔ " اگرمیں نے اسے دنیا کی نعمتوں میں سے ( اس کا حصہ ) دے دیاہے تو یہ میرے لیے اس سے زیادہ آسان ہے کہ وہ قیامت کے روز میری نیکیاں لے جاتا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7514

ثُمَّ مَضَيْنَا حَتَّى أَتَيْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فِي مَسْجِدِهِ وَهُوَ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُشْتَمِلًا بِهِ فَتَخَطَّيْتُ الْقَوْمَ حَتَّى جَلَسْتُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ فَقُلْتُ يَرْحَمُكَ اللَّهُ أَتُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ وَرِدَاؤُكَ إِلَى جَنْبِكَ قَالَ فَقَالَ بِيَدِهِ فِي صَدْرِي هَكَذَا وَفَرَّقَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ وَقَوَّسَهَا أَرَدْتُ أَنْ يَدْخُلَ عَلَيَّ الْأَحْمَقُ مِثْلُكَ فَيَرَانِي كَيْفَ أَصْنَعُ فَيَصْنَعُ مِثْلَهُ أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسْجِدِنَا هَذَا وَفِي يَدِهِ عُرْجُونُ ابْنِ طَابٍ فَرَأَى فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ نُخَامَةً فَحَكَّهَا بِالْعُرْجُونِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا فَقَالَ أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنْ يُعْرِضَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ فَخَشَعْنَا ثُمَّ قَالَ أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنْ يُعْرِضَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ فَخَشَعْنَا ثُمَّ قَالَ أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنْ يُعْرِضَ اللَّهُ عَنْهُ قُلْنَا لَا أَيُّنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا قَامَ يُصَلِّي فَإِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قِبَلَ وَجْهِهِ فَلَا يَبْصُقَنَّ قِبَلَ وَجْهِهِ وَلَا عَنْ يَمِينِهِ وَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ تَحْتَ رِجْلِهِ الْيُسْرَى فَإِنْ عَجِلَتْ بِهِ بَادِرَةٌ فَلْيَقُلْ بِثَوْبِهِ هَكَذَا ثُمَّ طَوَى ثَوْبَهُ بَعْضَهُ عَلَى بَعْضٍ فَقَالَ أَرُونِي عَبِيرًا فَقَامَ فَتًى مِنْ الْحَيِّ يَشْتَدُّ إِلَى أَهْلِهِ فَجَاءَ بِخَلُوقٍ فِي رَاحَتِهِ فَأَخَذَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَهُ عَلَى رَأْسِ الْعُرْجُونِ ثُمَّ لَطَخَ بِهِ عَلَى أَثَرِ النُّخَامَةِ فَقَالَ جَابِرٌ فَمِنْ هُنَاكَ جَعَلْتُمْ الْخَلُوقَ فِي مَسَاجِدِكُمْ
We went on till we came to Jabir b. Abdullah in the mosque and he was busy in observing prayer in one cloth which he had joined at its opposite ends. I made my way through the people till I sat between him and the Qibla and I said: May Allah have mercy upon you. Do you observe prayer with one cloth on your body whereas your mantle is lying at your side? He pointed me with his hand towards my breast just like this and he separated his fingers and bent them in the shape of a bow. And (he said): I thought that a fool like you should come to me so that he should see me as I do and he should then also do like it. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came to us in this very mosque and he had in his hand the twig of the palm-tree and he saw mucus towards the Qibla of the mosque and he erased it with the help of the twig. He then came to us and said: Who amongst you likes that Allah should turn His face away from him? We were afraid. He then again said: Who amongst you likes that Allah should turn His face away from him? We were afraid. He again said: Who amongst you likes that Allah should turn His face away from him? We said: Allah's Messenger, none of us likes it. And he said: If one amongst you stands for prayer, Allah, the Exalted and Glorious, is before him he should not spit in front of him, or on his right side, but should spit on his left side beneath his left foot and if he is impelled to do so all of a sudden (in spite of himself) he should then spit in his cloth and fold it in some part of it. (and he further said: ) Bring some sweet-smelling thing. A young man who belonged to our tribe stood up, went and brought scent in his palm. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) took that and applied it to the end of that twig and then touched the place where there had been mucus. Jabir said: This is why you should apply scent to your mosques.
پھر ہم ( آگے ) روانہ ہوئے یہاں تک کہ ہم حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس ان کی مسجد میں حاضر ہوئے وہ ایک کپڑے میں اسے دونوں پلوؤں کو مخالف سمتوں میں کندھوں کے اوپر سے گزار کر باندھے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے ۔ میں لوگوں کو پھلانگتا ہوا گیا یہاں تک کہ ان کے اور قبلے کے درمیان جاکر بیٹھ گیا ۔ ( جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو ) میں نے ان سے کہا : آپ ایک کپڑے میں نماز پڑھ رہے ہیں اور آپ کی چادر آپ کے پہلو میں پڑی ہوئی ہے؟ انھوں نے اس طرح اپنے ہاتھ سے میرے سینے میں مارا انھوں ( عبادہ ) نے اپنی انگلیاں الگ کیں اور انھیں کمان کی طرح موڑا ( اور کہنے لگے ) میں ( یہی ) چاہتا تھا کہ تم جیسا کوئی نا سمجھ میرے پاس آئے اور دیکھے کہ میں کیا کر رہا ہوں ، پھر وہ ( بھی ) اس طرح کر لیا کرے ۔ ( پھر کہا ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری اس مسجد میں تشریف لائے آپ کے دست مبارک میں ابن طاب ( کی کھجور ) کی ایک شاخ تھی آپ نے مسجد کے قبلے کی طرف ( والی دیوارپر ) جماہوا بلغم لگا دیکھا ۔ آپ نے کھجور کی شاخ سے اس کو کھرچ کر صاف کیا پھر ہماری طرف رخ کر کے فرمایا : ’’تم میں سے کون پسند کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے اعراض فرمائے ( اس کی طرف نظر تک نہ کرے؟کہا : تو ہم سب ڈر گئے ۔ آپ نے پھر فرمایا : ’’تم میں سے کون یہ پسند کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے اعراض فرمائے ؟ "" کہا : ہم پر خوف طاری ہوگیا آپ نے پھر سے فرمایا : "" تم میں سے کسے یہ بات اچھی لگتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے اعراض فرمائے؟ "" ہم نے عرض کی ، اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !ہم سے کسی کو بھی ( یہ بات پسند ) نہیں آپ نے فرمایا : "" تم میں سے کوئی شخص جب نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے سامنے کی طرف ہوتا ہے لہٰذا اسے سامنے کی طرف ہر گز تھوکنا نہیں چاہیے ۔ نہ دائیں طرف ہی تھوکنا چاہیے اپنی بائیں طرف بائیں پاؤں کے نیچے تھوکے ۔ اگر جلدی نکلنے والی ہو تو اپنے کپڑے کے ساتھ اس طرح ( صاف ) کرے ۔ "" پھرآپ نے کپڑے کے ایک حصے کی دوسرےحصے پر تہ لگائی پھر فرمایا : "" مجھے خوشبو لاکردو ۔ "" قبیلےکا ایک نوجوان اٹھ کر اپنے گھر والوں کی طرف بھاگا اور اپنی ہتھیلی میں خوشبو لے گیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ ( خوشبو ) لی اسے چھڑی کے سرے پرلگایا اور جس جگہ سوکھا بلغم لگا ہواتھا اس پرمل دی ۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : یہاں سے تم نے اپنی مسجدوں میں خوشبو لگانی شروع کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7515

سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ بَطْنِ بُوَاطٍ وَهُوَ يَطْلُبُ الْمَجْدِيَّ بْنَ عَمْرٍو الْجُهَنِيَّ وَكَانَ النَّاضِحُ يَعْقُبُهُ مِنَّا الْخَمْسَةُ وَالسِّتَّةُ وَالسَّبْعَةُ فَدَارَتْ عُقْبَةُ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ عَلَى نَاضِحٍ لَهُ فَأَنَاخَهُ فَرَكِبَهُ ثُمَّ بَعَثَهُ فَتَلَدَّنَ عَلَيْهِ بَعْضَ التَّلَدُّنِ فَقَالَ لَهُ شَأْ لَعَنَكَ اللَّهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ هَذَا اللَّاعِنُ بَعِيرَهُ قَالَ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ انْزِلْ عَنْهُ فَلَا تَصْحَبْنَا بِمَلْعُونٍ لَا تَدْعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ وَلَا تَدْعُوا عَلَى أَوْلَادِكُمْ وَلَا تَدْعُوا عَلَى أَمْوَالِكُمْ لَا تُوَافِقُوا مِنْ اللَّهِ سَاعَةً يُسْأَلُ فِيهَا عَطَاءٌ فَيَسْتَجِيبُ لَكُمْ
It is reported on the same authority: We set out along with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) on an expedition of Batn Buwat. He (the Holy Prophet) was in search of al-Majdi b. 'Amr al-Juhani. (We had so meagre equipment) that five. six or seven of us had one camel to ride and so we mounted it turn by turn. Once there wan. the turn of an Ansari to ride upon the camel. He made it kneel down to ride over it (and after having. mounted it), he tried to raise it up but it hesitated. So he said. May there be curse of Allah upon you! Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Who is there to curse his camel? He said: Allah's Messenger, it' is I. Thereupon he said: Get down from the camel and let us not have in our company the cursed one. Don't curse your own selves, nor your children. nor your belongings. There is the possibility that your curse may synchronies with the time when Allah is about to confer upon you what you demand and thus your prayer may be readily responded.
( جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا ) ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وادی بواط کی جنگ میں تھے ۔ آپ ( قبیلہ جحینہ کے سردار ) مجدی بن عمروجہنی کو ڈھونڈ رہے تھے پانی ڈھونے والے ایک اونٹ پر ہم پانچ چھ اور سات آدمی باری باری بیٹھتےتھے ۔ انصار میں سے ایک آدمی کی اپنے اونٹ پر ( بیٹھنے کی ) باری آئی تو اس نے اونٹ کو بٹھایا اور اس پرسوار ہوگیا ۔ پھر اس کو اٹھا یا تو اس ( اونٹ ) نے اس ( کے حکم ) پر اٹھنے میں کسی حد تک دیر کی تو اس نے کہا : کھڑا ہو ، تم پر اللہ لعنت کرے ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " یہ اپنے اونٹ پر لعنت کرنے والا کون ہے؟اس نے کہا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میں ۔ آپ نے فرمایا : " اس سے اتر جاؤ جس پر لعنت کی گئی ہو وہ ہمارے ساتھ نہ چلے اپنے آپ کو بددعا نہ دو نہ اپنی اولاد کو بددعا دو نہ اپنے مال مویشی کو بددعا دو اللہ کی طرف سے ( مقرر کردہ قبولیت کی ) گھڑی کی موافقت نہ کرو جس میں ( جو ) کچھ مانگا جاتا ہے وہ تمھیں عطا کردیا جاتا ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7516

سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كَانَتْ عُشَيْشِيَةٌ وَدَنَوْنَا مَاءً مِنْ مِيَاهِ الْعَرَبِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ رَجُلٌ يَتَقَدَّمُنَا فَيَمْدُرُ الْحَوْضَ فَيَشْرَبُ وَيَسْقِينَا قَالَ جَابِرٌ فَقُمْتُ فَقُلْتُ هَذَا رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ رَجُلٍ مَعَ جَابِرٍ فَقَامَ جَبَّارُ بْنُ صَخْرٍ فَانْطَلَقْنَا إِلَى الْبِئْرِ فَنَزَعْنَا فِي الْحَوْضِ سَجْلًا أَوْ سَجْلَيْنِ ثُمَّ مَدَرْنَاهُ ثُمَّ نَزَعْنَا فِيهِ حَتَّى أَفْهَقْنَاهُ فَكَانَ أَوَّلَ طَالِعٍ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَتَأْذَنَانِ قُلْنَا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَشْرَعَ نَاقَتَهُ فَشَرِبَتْ شَنَقَ لَهَا فَشَجَتْ فَبَالَتْ ثُمَّ عَدَلَ بِهَا فَأَنَاخَهَا ثُمَّ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْحَوْضِ فَتَوَضَّأَ مِنْهُ ثُمَّ قُمْتُ فَتَوَضَّأْتُ مِنْ مُتَوَضَّإِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَهَبَ جَبَّارُ بْنُ صَخْرٍ يَقْضِي حَاجَتَهُ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ وَكَانَتْ عَلَيَّ بُرْدَةٌ ذَهَبْتُ أَنْ أُخَالِفَ بَيْنَ طَرَفَيْهَا فَلَمْ تَبْلُغْ لِي وَكَانَتْ لَهَا ذَبَاذِبُ فَنَكَّسْتُهَا ثُمَّ خَالَفْتُ بَيْنَ طَرَفَيْهَا ثُمَّ تَوَاقَصْتُ عَلَيْهَا ثُمَّ جِئْتُ حَتَّى قُمْتُ عَنْ يَسَارِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ بِيَدِي فَأَدَارَنِي حَتَّى أَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ ثُمَّ جَاءَ جَبَّارُ بْنُ صَخْرٍ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ جَاءَ فَقَامَ عَنْ يَسَارِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيْنَا جَمِيعًا فَدَفَعَنَا حَتَّى أَقَامَنَا خَلْفَهُ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمُقُنِي وَأَنَا لَا أَشْعُرُ ثُمَّ فَطِنْتُ بِهِ فَقَالَ هَكَذَا بِيَدِهِ يَعْنِي شُدَّ وَسَطَكَ فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا جَابِرُ قُلْتُ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِذَا كَانَ وَاسِعًا فَخَالِفْ بَيْنَ طَرَفَيْهِ وَإِذَا كَانَ ضَيِّقًا فَاشْدُدْهُ عَلَى حَقْوِكَ
It is reported on the same authority: We set out on an expedition along with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) until it was evening, and we had been near a. water reservoir of Arabia. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Who would be the person who would go ahead and set right the reservoir and drink water himself and serve us with it? Jabir said: I stood up and said: Allah's Messenger, it is I who am ready to do that. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Who is the person to accompany Jabir? And then Jabbar b. Sakhr stood up. So we went to that well and poured in that tank a bucket or two of water and plastered it with clay and then began to fill it (with water) until it was filled to the brim. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was the first who appeared before us, and he said: Do you (both) permit me to drink water out of it? We said: Yea, Allah's Messenger. He led his camel to drink water and it drank. He then pulled its rein and it stretched its legs and began to urinate. He then took it aside and made it kneel down at another place and then came to the tank and performed ablution. I then got up and performed ablution like the ablution of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), and Jabbar b. Sakhr went in order to relieve himself and Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) got up to observe prayer and there was a mantle over me. I tried to invert its ends but it was too short (to cover my body easily). It had its borders. I then inverted it (the mantle) and drew its opposite ends and then tied them at my neck. I then came and stood upon the left side of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). He caught hold of me and made me go round behind him, until he made me stand on his right side. Then Jabbar b. Sakhr came. He performed ablution and then came and stood on the left side of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). Then Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) caught hold of our hands together, pushed us back and made us stand behind him. Then Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) began to look upon me with darting looks, but I did not perceive that. After that I became aware of it and he pointed with the gesture of his hand that I should wrap my loin-cloth. When Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had finished the prayer, he said: Jabir! I said: Allah's Messenger, at thy beck and call. He said: When the cloth around you is inadequate, then tie the opposite ends but when it is small, tie it over the lower body.
ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے یہاں تک کہ جب کسی حد تک شام ہوگئی اور ہم عرب کے پانیوں میں سے کسی پانی کے قریب پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کون شخص ہے جو ہم سے پہلے جاکر حوض ( کےکنارے کو مضبوط کرنے کے لیے اس ) کی لپائی کرے گا اور خود بھی پانی پیے گا اور ہمیں بھی پلائے گا؟ " حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں کھڑا ہو گیا اور عرض کی ۔ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !یہ ہے وہ آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کون شخص جابر کے ساتھ جائے گا ۔ ؟تو حضرت جبار بن صخر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہوئے ہم کنویں کے پاس گئے اور ہم نے ( کنویں سے نکال کر ) وضو کیا پھر میں کھڑا ہوارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کرنے کی جگہ سے ( پانی لے کر ) وضو کیا ۔ جباربن صخر رضی اللہ تعالیٰ عنہ قضائے حاجت کے لیے چلے گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہو گئے اور میرے جسم پر ایک چادرتھی ۔ میں ( ایک طرف ) گیا کہ اس ( چادر ) کے دونوں کناروں کومخالف سمتوں میں ( کندھوں پر ) ڈالوں تو وہ مجھے پوری نہ آئی ۔ اس کی جھاگریں تھیں میں نے اس ( چادر ) کو الٹ کر اس کے کنارے بدلے پھر اس پر اپنی گردن سے زور ڈالا ( گردن جھکا کر اسے اس کے نیچے دبایا ) پھر آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں جانب کھڑا ہو گیا ۔ آپ نے میرے ہاتھ سے پکڑ کر مجھے گھمایا یہاں تک کہ مجھے اپنی دائیں جانب کھڑا کیا پھر جبار صخر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے انھوں نے وضو کیا اور آکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں جانب کھڑے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم دونوں کے ہاتھ پکڑے اور ہمیں دھکیل کر اپنے پیچھے کھڑا کردیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تسلسل سے میری طرف دیکھ رہے تھے اور مجھے پتہ نہیں چل رہا تھا پھر مجھے سمجھ آئی تو آپ نے ہاتھ سے اس طرح اشارہ فرمایا : " آپ کا مقصد تھا کہ اپنی کمر باندھ لو ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( نماز سے ) فارغ ہوئے تو فرمایا : " اے جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ! " میں نے عرض کی حاضر ہوں اللہ کے رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب کپڑا کھلا ہو تو اس کے کناروں کو مخالفت سمتوں میں میں لےجاؤ اور اگر تنگ ہو تو اس کو کمرکے اوپر باندھ لو ۔ "
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7517

سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ قُوتُ كُلِّ رَجُلٍ مِنَّا فِي كُلِّ يَوْمٍ تَمْرَةً فَكَانَ يَمَصُّهَا ثُمَّ يَصُرُّهَا فِي ثَوْبِهِ وَكُنَّا نَخْتَبِطُ بِقِسِيِّنَا وَنَأْكُلُ حَتَّى قَرِحَتْ أَشْدَاقُنَا فَأُقْسِمُ أُخْطِئَهَا رَجُلٌ مِنَّا يَوْمًا فَانْطَلَقْنَا بِهِ نَنْعَشُهُ فَشَهِدْنَا أَنَّهُ لَمْ يُعْطَهَا فَأُعْطِيَهَا فَقَامَ فَأَخَذَهَا
Jabir reported: We set out on an expedition with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and the only means of sustenance for every person amongst us was only one date for a day and we used to chew it. And we struck the leaves with the help of our bow and ate them until the sides of our mouths were injured. It so happened one day that a person was overlooked and not given a date. We carried that person and bore witness to the fact that he had not been given that date so he was offered that and he got up and received that.
ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( ایک مہم پرگئے ۔ ہم میں سے ہر شخص کی خوراک روز کی ایک کھجور تھی وہ اس کھجور کو چوستا رہتا اور پھر اس کو اپنے کپڑے میں لپیٹ لیتا ہم اپنی کمانوں سے درختوں کے پتےجھاڑتے تھے اور کھاتے تھے حتیٰ کہ ہماری باچھوں میں زخم ہو ئے ۔ قسم کھاتا ہوں کہ ایک دن ہم میں سے ایک غلطی سے اس ( ایک کھجور ) سے محروم رہ گیا ہم اسے ( سہارادے کر ) اٹھاتے ہوئے لے کر ( تقسیم کرنے والے کے پاس ) گئے ۔ اور اس کے حق میں گواہی دی کہ اسے وہ ایک کھجور ) نہیں دی گئی ۔ وہ اسے دی گئی تو اس نے خود کھڑے ہو کر لی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7518

سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى نَزَلْنَا وَادِيًا أَفْيَحَ فَذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْضِي حَاجَتَهُ فَاتَّبَعْتُهُ بِإِدَاوَةٍ مِنْ مَاءٍ فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَرَ شَيْئًا يَسْتَتِرُ بِهِ فَإِذَا شَجَرَتَانِ بِشَاطِئِ الْوَادِي فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى إِحْدَاهُمَا فَأَخَذَ بِغُصْنٍ مِنْ أَغْصَانِهَا فَقَالَ انْقَادِي عَلَيَّ بِإِذْنِ اللَّهِ فَانْقَادَتْ مَعَهُ كَالْبَعِيرِ الْمَخْشُوشِ الَّذِي يُصَانِعُ قَائِدَهُ حَتَّى أَتَى الشَّجَرَةَ الْأُخْرَى فَأَخَذَ بِغُصْنٍ مِنْ أَغْصَانِهَا فَقَالَ انْقَادِي عَلَيَّ بِإِذْنِ اللَّهِ فَانْقَادَتْ مَعَهُ كَذَلِكَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِالْمَنْصَفِ مِمَّا بَيْنَهُمَا لَأَمَ بَيْنَهُمَا يَعْنِي جَمَعَهُمَا فَقَالَ الْتَئِمَا عَلَيَّ بِإِذْنِ اللَّهِ فَالْتَأَمَتَا قَالَ جَابِرٌ فَخَرَجْتُ أُحْضِرُ مَخَافَةَ أَنْ يُحِسَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقُرْبِي فَيَبْتَعِدَ وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ فَيَتَبَعَّدَ فَجَلَسْتُ أُحَدِّثُ نَفْسِي فَحَانَتْ مِنِّي لَفْتَةٌ فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُقْبِلًا وَإِذَا الشَّجَرَتَانِ قَدْ افْتَرَقَتَا فَقَامَتْ كُلُّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا عَلَى سَاقٍ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ وَقْفَةً فَقَالَ بِرَأْسِهِ هَكَذَا وَأَشَارَ أَبُو إِسْمَعِيلَ بِرَأْسِهِ يَمِينًا وَشِمَالًا ثُمَّ أَقْبَلَ فَلَمَّا انْتَهَى إِلَيَّ قَالَ يَا جَابِرُ هَلْ رَأَيْتَ مَقَامِي قُلْتُ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَانْطَلِقْ إِلَى الشَّجَرَتَيْنِ فَاقْطَعْ مِنْ كُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا غُصْنًا فَأَقْبِلْ بِهِمَا حَتَّى إِذَا قُمْتَ مَقَامِي فَأَرْسِلْ غُصْنًا عَنْ يَمِينِكَ وَغُصْنًا عَنْ يَسَارِكَ قَالَ جَابِرٌ فَقُمْتُ فَأَخَذْتُ حَجَرًا فَكَسَرْتُهُ وَحَسَرْتُهُ فَانْذَلَقَ لِي فَأَتَيْتُ الشَّجَرَتَيْنِ فَقَطَعْتُ مِنْ كُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا غُصْنًا ثُمَّ أَقْبَلْتُ أَجُرُّهُمَا حَتَّى قُمْتُ مَقَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلْتُ غُصْنًا عَنْ يَمِينِي وَغُصْنًا عَنْ يَسَارِي ثُمَّ لَحِقْتُهُ فَقُلْتُ قَدْ فَعَلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَعَمَّ ذَاكَ قَالَ إِنِّي مَرَرْتُ بِقَبْرَيْنِ يُعَذَّبَانِ فَأَحْبَبْتُ بِشَفَاعَتِي أَنْ يُرَفَّهَ عَنْهُمَا مَا دَامَ الْغُصْنَانِ رَطْبَيْنِ
Jabir reported: We set out on an expedition along with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) until we got down at a spacious valley and Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) went to relieve himself. I followed him with a bucket full of water and Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) looked about and he found no privacy but two trees at the end of the valley and Allah's Messenger (may. peace be upon him) went to one of them and took hold of one of its twigs and said: Be thou under my control by the permission of Allah, and so it came under his control like the camel who has its nosestring in the hand of its rider, and then he came to the second tree and took hold of a twig and said: Be thou under my control with the permission of Allah, and it came under his control, and when he came in the middle of the two trees he joined together the two twigs and said: join with the permission of Allah. Jabir said: I was afraid lest Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) should be aware of my nearness and go still farther. And Muhammad b. Abbad has used the word faitab'd and I began to talk to myself. And as I saw, I suddenly found Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) before me and the two trees were separated and each one of them was standing at its place. I saw Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) standing for a short time, nodding his head towards right and left. Isma'il pointed towards the right and left with the help of his head (in order to demonstrate how the Prophet had pointed). Then he (the Holy Prophet) came to me and said: Jabir did you see my place where I was standing? I said: Allah's Messenger, yes. He then said: Then you should go to those two trees and cut a twig from each of them and go to that place with them where I was standing and stand there where I was standing and place a twig on the right and a twig on the left. Jabir said: I set out and took hold of a stone and broke it and sharpened it and then I came to those trees and cut a twig from each one of them. I then came dragging them until I stood at the place where Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had been standing and placed a twig on the right and a twig on the left. Then I met him and said: Allah's Messenger, I have done that, but (kindly) explain to me the reason for it. Thereupon he said: I passed by two graves the occupants of which had been undergoing torment. I liked to make intercession for them so that the might be relieved of this torment y as long as these twigs remain fresh.
ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( ایک مہم کے لیے ) روانہ ہوئے حتیٰ کہ ہم کشادہ وادی میں جا اترے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے گئے میں ( چمڑے کا بناہوا ) پانی کا ایک برتن لے کر آپ کے پیچھے گیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر دوڑائی ایسی چیز نظر نہ آئی جس کی آپ اوٹ لے سکتے ۔ وادی کے کنارے پردودرخت نظر آئے آپ ان میں سے ایک درخت کے پاس تشریف لے گئے اس کی ٹہنیوں میں سے ایک کو پکڑ ا اور فرمایا : "" اللہ کے حکم سے میرے مطیع ہو جاؤ ۔ "" تو وہ نکیل ڈالے ہوئے اونٹ کی طرح آپ کا فرمانبردار بن گیا پھر دوسرے درخت کے پاس آئے اور اس کی ٹہنیوں میں سے ایک کو پکڑا اور کہا : "" اللہ کے حکم سے میرے مطیع ہو جاؤ ۔ "" تو وہ بھی اسی طرح آپ کے ساتھ چل پڑا یہاں تک کہ ( اسے چلاتے ہوئے ) دونوں کے درمیان کے آدھے فاصلے پر پہنچے تو آپ نے ان دونوں کو جھکا کر آپس میں ملا ( کراکٹھا کر ) دیا آپ نے فرمایا : "" دونوں اللہ کے حکم سے میرے آگے مل جاؤ ۔ تو وہ دونوں ساتھ گئے ( اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پردہ مہیا کر دیا ) حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں ڈر سے بھاگتا ہوا وہاں سے نکلا کہ میرے قریب ہونے کو محسوس کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے ( مزید ) دور ( جانے پر مجبور ) نہ ہو جائیں اور محمد بن عباد نے ( اپنی روایت میں ) کہا : آپ کو دورجانے کی زحمت کرنی پڑے میں ( ایک جگہ ) بیٹھ گیا اور اپنے آپ سے باتیں کرنے لگا ۔ اچانک میری نگاہ پڑی تو میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لارہے ہیں اور دیکھا کہ دونوں درخت الگ الگ ہو چکے ہیں ۔ ہر ایک درخت تنے پر سیدھا کھڑاہو گیا ہے پھر میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک بار رکے اور اپنے سر مبارک سے اس طرح اشارہ کیا ۔ ابو اسماعیل ( حاتم بن اسماعیل ) نے اپنے سر سے دائیں بائیں اشارہ کیا ۔ پھر آپ آگے تشریف لائے جب میرے پاس پہنچے تو فرمایا : "" جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ !کیا تم میرے کھڑے ہونے کی جگہ دیکھی تھی؟میں نے عرض کی جی ہاں ۔ آپ نے فرمایا : "" دونوں درختوں کی طرف جاؤ اور دونوں میں سے ہر ایک سے ایک ( ایک ) شاخ کاٹ لاؤ یہاں تک کہ آکر جب میری جگہ پر کھڑے ہو جاؤ تو ایک شاخ اپنی دائیں طرف ڈال دینا اور ایک شاخ بائیں طرف ۔ "" حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں اٹھا ایک پتھر اٹھا یا اسے توڑا اور اسے گھسایا جب وہ میرے ( کام کے ) کے لئے تیز ہوگیا تو ان دونوں درختوں کی طرف آیا ہر ایک سے ایک ( ایک ) شاخ کاٹی ، پھر ان کو گھسیٹتا ہوا آیا ، یہاں تک کہ آکر اس جگہ کھڑا ہوا جہاں پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تھے تو ایک شاخ اپنی دائیں طرف ڈال دی اور ایک اپنی بائیں طرف ۔ پھر میں آپ کے ساتھ جاملا اور عرض کی : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ( جو آپ نے فرمایا تھا ) میں نے کردیا ہے وہ کس لیے تھا؟فرمایا : "" میں و قبروں کے پاس سے گزرا ان کو عذاب دیاجارہاتھا ۔ میں نے ان کے بارے میں شفاعت کرنی چاہی کہ ان سے اس وقت تک کے لیے تخفیف کردی جائے جب تک یہ شاخیں گیلی رہیں ۔ ""
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7519

قَالَ فَأَتَيْنَا الْعَسْكَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا جَابِرُ نَادِ بِوَضُوءٍ فَقُلْتُ أَلَا وَضُوءَ أَلَا وَضُوءَ أَلَا وَضُوءَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا وَجَدْتُ فِي الرَّكْبِ مِنْ قَطْرَةٍ وَكَانَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يُبَرِّدُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَاءَ فِي أَشْجَابٍ لَهُ عَلَى حِمَارَةٍ مِنْ جَرِيدٍ قَالَ فَقَالَ لِيَ انْطَلِقْ إِلَى فُلَانِ ابْنِ فُلَانٍ الْأَنْصَارِيِّ فَانْظُرْ هَلْ فِي أَشْجَابِهِ مِنْ شَيْءٍ قَالَ فَانْطَلَقْتُ إِلَيْهِ فَنَظَرْتُ فِيهَا فَلَمْ أَجِدْ فِيهَا إِلَّا قَطْرَةً فِي عَزْلَاءِ شَجْبٍ مِنْهَا لَوْ أَنِّي أُفْرِغُهُ لَشَرِبَهُ يَابِسُهُ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَمْ أَجِدْ فِيهَا إِلَّا قَطْرَةً فِي عَزْلَاءِ شَجْبٍ مِنْهَا لَوْ أَنِّي أُفْرِغُهُ لَشَرِبَهُ يَابِسُهُ قَالَ اذْهَبْ فَأْتِنِي بِهِ فَأَتَيْتُهُ بِهِ فَأَخَذَهُ بِيَدِهِ فَجَعَلَ يَتَكَلَّمُ بِشَيْءٍ لَا أَدْرِي مَا هُوَ وَيَغْمِزُهُ بِيَدَيْهِ ثُمَّ أَعْطَانِيهِ فَقَالَ يَا جَابِرُ نَادِ بِجَفْنَةٍ فَقُلْتُ يَا جَفْنَةَ الرَّكْبِ فَأُتِيتُ بِهَا تُحْمَلُ فَوَضَعْتُهَا بَيْنَ يَدَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ فِي الْجَفْنَةِ هَكَذَا فَبَسَطَهَا وَفَرَّقَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ ثُمَّ وَضَعَهَا فِي قَعْرِ الْجَفْنَةِ وَقَالَ خُذْ يَا جَابِرُ فَصُبَّ عَلَيَّ وَقُلْ بِاسْمِ اللَّهِ فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ وَقُلْتُ بِاسْمِ اللَّهِ فَرَأَيْتُ الْمَاءَ يَفُورُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ فَارَتْ الْجَفْنَةُ وَدَارَتْ حَتَّى امْتَلَأَتْ فَقَالَ يَا جَابِرُ نَادِ مَنْ كَانَ لَهُ حَاجَةٌ بِمَاءٍ قَالَ فَأَتَى النَّاسُ فَاسْتَقَوْا حَتَّى رَوُوا قَالَ فَقُلْتُ هَلْ بَقِيَ أَحَدٌ لَهُ حَاجَةٌ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ مِنْ الْجَفْنَةِ وَهِيَ مَلْأَى
Jabir said: We came back to the (camp of the) army and Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Jabir, call people for per- forming wudu. I cried: Come and perform wudu, come and perform wudu, come and perform wudu. I said: Allah's Messenger, there is not even a drop of water in the army camp, and there. was a person who used to cool the water for Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) in the old water-skin which kept hanging by the twig. He asked me to go to such and such Ansari and ask him to see if there was any water in that skin. I went to him and cast a glance in it but did not find anything but a drop in the mouth of that water-skin and if I were to draw that, the water-skin's,. dried part would suck it up. I came to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and said: Allah's Messenger, I have not found anything in it but a drop of water in the mouth of the water-skin and now if I were to draw that, it would be absorbed. He said: Go and bring that to me. I brought that to him. He took hold of it -and began to utter something which I could not understand and then pressed it with his hand and gave that to me and said: Jabir, announce for the tub to be brought. So I announced that the tub of the army (be brought). It was brought accordingly and I placed it before him (the Holy Prophet). Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) placed his hands in the tub like this: with his fingers stretched out, and then he placed his fingers at the bottom of the tub and said: Jabir, take it (that waters-skin) and pour water over me, by reciting Bismillah, and I poured water and I said: Bismillah, and found water sprouting out between the fingers of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). Then that tub gushed forth until it was filled up and the Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Jabir, make an announcement to the effect: He who needs water should take that. Jabir said: The people came and got water until they were all satiated. I said: Is there anyone left who wants to get it? And Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) then lifted up his hand from that tub and it was still full.
( حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : پھر ہم لشکر کے پاس آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ !وضو کے پانی کے لیے آوازدو ۔ " تو میں نے ( ہرجگہ پکار کر ) کہا : کیاوضو کا پانی نہیں ہے؟کیا وضو کا پانی نہیں ہے؟کیا وضو کا پانی نہیں ہے؟کہا : میں نے عرض کی : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مجھے قافلے میں ایک قطرہ ( پانی ) نہیں ملا ۔ انصار میں سے ایک آدمی تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اپنے پُرانے مشکیزے میں پانی ڈال کراسے کھجور کی ٹہنی ( سے بنی ہوئی ) کھونٹی سے لٹکا کر ٹھنڈا کیا کر تا تھا ۔ ( جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : آپ نے مجھ سے فرمایا " فلاں بن فلاں انصاری کے پاس جاؤ اور دیکھو اس کے پُرانے مشکیزے میں کچھ ہے؟ " کہا : میں کیا ، اس کے اندر دیکھاتو مجھے اس ( مشکیزے ) کے منہ والی جگہ پر ایک قطرے کے سوا کچھ نظر نہ آیا ۔ اگر میں اسے ( دوسرے برتن میں ) نکالتا تو اس کا خشک حصہ اسے پی لیتا ۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کی : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے اس ( مشکیزے ) کے منہ میں پانی کے ایک قطرے کے سواکچھ نہیں ملا ۔ اگر میں اسے انڈیلوں تو اس کا خشک حصہ اسے پی لے گا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جاؤ اسے میرے پاس لے آؤ ۔ " میں اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آیا ۔ آپ نے اسے ہاتھ میں پکڑا اور کچھ کہنا شروع کیا مجھے پتہ نہ چلا کہ آپ نے کیاکہا اور اس ( مشکیزے ) کو اپنے دونوں ہاتھوں میں دبانے اور حرکت دینے لگے ، پھر آپ نے مجھے وہ دے دیا تو فرمایا : " جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ !پانی ( پلانے ) کا بڑابرتن منگواؤ ۔ " میں نے آواز دی : سواروں کابڑا برتن ( ٹب ) لاؤ ۔ اسے اٹھا کر میرے پاس لا یاگیا تو میں نے اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھ دیا ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا مبارک ہاتھ پیالے میں اس طرح کیا ، اسے پھیلایا اور اپنی انگیاں الگ الگ کیں پھر اسے برتن کی تہہ میں رکھا اور فرمایا : " جابر!میرے ہاتھ پر پانی انڈیل دو اور بسم اللہ پڑھو! " میں نے اسے آپ ( کے ہاتھ ) پر انڈیلا اور کہا : بسم اللہ ۔ میں نے پانی کو ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کےدرمیان سے پھوٹتے ہوئے دیکھا ، پھر وہ بڑا برتن ( پانی کے ) جوش سے ) زور سے امڈنے اور گھومنے لگا ۔ یہاں تک کہ پورا بھر گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جابر!جس جس کو پانی کی ضرورت ہے اسے آواز دو ۔ " کہا : لوگ آئے اور پانی لیا ، یہاں تک کہ سب کی ضرورت پوری ہوگئی ، کہا : میں نے اعلان کیا کوئی باقی ہے جسے ( پانی کی ) ضرورت ہو؟ " پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن سے اپنا ہاتھ اٹھایا تو وہ ( اسی طرح ) بھرا ہوا تھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7520

وَشَكَا النَّاسُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجُوعَ فَقَالَ عَسَى اللَّهُ أَنْ يُطْعِمَكُمْ فَأَتَيْنَا سِيفَ الْبَحْرِ فَزَخَرَ الْبَحْرُ زَخْرَةً فَأَلْقَى دَابَّةً فَأَوْرَيْنَا عَلَى شِقِّهَا النَّارَ فَاطَّبَخْنَا وَاشْتَوَيْنَا وَأَكَلْنَا حَتَّى شَبِعْنَا قَالَ جَابِرٌ فَدَخَلْتُ أَنَا وَفُلَانٌ وَفُلَانٌ حَتَّى عَدَّ خَمْسَةً فِي حِجَاجِ عَيْنِهَا مَا يَرَانَا أَحَدٌ حَتَّى خَرَجْنَا فَأَخَذْنَا ضِلَعًا مِنْ أَضْلَاعِهِ فَقَوَّسْنَاهُ ثُمَّ دَعَوْنَا بِأَعْظَمِ رَجُلٍ فِي الرَّكْبِ وَأَعْظَمِ جَمَلٍ فِي الرَّكْبِ وَأَعْظَمِ كِفْلٍ فِي الرَّكْبِ فَدَخَلَ تَحْتَهُ مَا يُطَأْطِئُ رَأْسَهُ
Then the people made a complaint to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) about hunger and he said: May Allah provide you food! We came to the bank of the ocean and the ocean was tossing and it threw out a big animal and we lit fire and cooked it and took it until we had eaten to our heart's content. Jabir said: I and such and such five persons entered Its socket and nobody could see us until we had come out, and we took hold of one of its ribs and twisted it into a sort of arch, then we called the tallest of the persons of the army and the hugest of the camels of the army and it had the big saddle over it, and it could easily pass through it without the rider having need to bend down.
اور لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھوک کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " عنقریب اللہ تعالیٰ تمھیں کھانا دے گا ۔ " پھر ہم سمندر کے کنارے پہنچے ، سمندر نے جوش مارا ( ایک لہر سی آئی ) اور اس نے ایک سمندری جانور ( باہر ) پھینک دیا ، ہم نے سمندر کے کنارے پر آگ جلائی اور اس ( کے گوشت ) کو پکایا ، بھونا ، کھایا اور یہ سیر ہوگئے ( حضرت جابر نے کہا : میں اور فلاں اور فلاں ، انھوں نے پانچ آدمی گئے اس کی آنکھ کے گوشے مین گھس گئے تو کوئی ہمیں دیکھ نہیں سکتا تھا حتیٰ کہ ہم باہر نکل آئے اور ہم نے اس کی پسلیوں میں سے ایک پسلی ( ایک جانب ایک بڑا کانٹا ) لےکر اس کو کمان کی ہیت میں کھڑا کردیا ، پھر قافلے میں سب سے بڑے ( قد کے ) آدمی کو بلایا اور قافلے میں سب سے بڑے اونٹ کو اور قافلے کے سب سے بڑے پالان کو منگوایا ، شخص سر جھکا ئے بغیر اس پسلی کے نیچے داخل ہوگیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7521

حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ يَقُولُ جَاءَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ إِلَى أَبِي فِي مَنْزِلِهِ فَاشْتَرَى مِنْهُ رَحْلًا فَقَالَ لِعَازِبٍ ابْعَثْ مَعِيَ ابْنَكَ يَحْمِلْهُ مَعِي إِلَى مَنْزِلِي فَقَالَ لِي أَبِي احْمِلْهُ فَحَمَلْتُهُ وَخَرَجَ أَبِي مَعَهُ يَنْتَقِدُ ثَمَنَهُ فَقَالَ لَهُ أَبِي يَا أَبَا بَكْرٍ حَدِّثْنِي كَيْفَ صَنَعْتُمَا لَيْلَةَ سَرَيْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ أَسْرَيْنَا لَيْلَتَنَا كُلَّهَا حَتَّى قَامَ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ وَخَلَا الطَّرِيقُ فَلَا يَمُرُّ فِيهِ أَحَدٌ حَتَّى رُفِعَتْ لَنَا صَخْرَةٌ طَوِيلَةٌ لَهَا ظِلٌّ لَمْ تَأْتِ عَلَيْهِ الشَّمْسُ بَعْدُ فَنَزَلْنَا عِنْدَهَا فَأَتَيْتُ الصَّخْرَةَ فَسَوَّيْتُ بِيَدِي مَكَانًا يَنَامُ فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ظِلِّهَا ثُمَّ بَسَطْتُ عَلَيْهِ فَرْوَةً ثُمَّ قُلْتُ نَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَنَا أَنْفُضُ لَكَ مَا حَوْلَكَ فَنَامَ وَخَرَجْتُ أَنْفُضُ مَا حَوْلَهُ فَإِذَا أَنَا بِرَاعِي غَنَمٍ مُقْبِلٍ بِغَنَمِهِ إِلَى الصَّخْرَةِ يُرِيدُ مِنْهَا الَّذِي أَرَدْنَا فَلَقِيتُهُ فَقُلْتُ لِمَنْ أَنْتَ يَا غُلَامُ فَقَالَ لِرَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ قُلْتُ أَفِي غَنَمِكَ لَبَنٌ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ أَفَتَحْلُبُ لِي قَالَ نَعَمْ فَأَخَذَ شَاةً فَقُلْتُ لَهُ انْفُضْ الضَّرْعَ مِنْ الشَّعَرِ وَالتُّرَابِ وَالْقَذَى قَالَ فَرَأَيْتُ الْبَرَاءَ يَضْرِبُ بِيَدِهِ عَلَى الْأُخْرَى يَنْفُضُ فَحَلَبَ لِي فِي قَعْبٍ مَعَهُ كُثْبَةً مِنْ لَبَنٍ قَالَ وَمَعِي إِدَاوَةٌ أَرْتَوِي فِيهَا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَشْرَبَ مِنْهَا وَيَتَوَضَّأَ قَالَ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَرِهْتُ أَنْ أُوقِظَهُ مِنْ نَوْمِهِ فَوَافَقْتُهُ اسْتَيْقَظَ فَصَبَبْتُ عَلَى اللَّبَنِ مِنْ الْمَاءِ حَتَّى بَرَدَ أَسْفَلُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ اشْرَبْ مِنْ هَذَا اللَّبَنِ قَالَ فَشَرِبَ حَتَّى رَضِيتُ ثُمَّ قَالَ أَلَمْ يَأْنِ لِلرَّحِيلِ قُلْتُ بَلَى قَالَ فَارْتَحَلْنَا بَعْدَمَا زَالَتْ الشَّمْسُ وَاتَّبَعَنَا سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ وَنَحْنُ فِي جَلَدٍ مِنْ الْأَرْضِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُتِينَا فَقَالَ لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا فَدَعَا عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَارْتَطَمَتْ فَرَسُهُ إِلَى بَطْنِهَا أُرَى فَقَالَ إِنِّي قَدْ عَلِمْتُ أَنَّكُمَا قَدْ دَعَوْتُمَا عَلَيَّ فَادْعُوَا لِي فَاللَّهُ لَكُمَا أَنْ أَرُدَّ عَنْكُمَا الطَّلَبَ فَدَعَا اللَّهَ فَنَجَا فَرَجَعَ لَا يَلْقَى أَحَدًا إِلَّا قَالَ قَدْ كَفَيْتُكُمْ مَا هَاهُنَا فَلَا يَلْقَى أَحَدًا إِلَّا رَدَّهُ قَالَ وَوَفَى لَنَا
Al-Bara' b. 'Azib reported that Abu Bakr Siddiq came to the residence of my father ('Azib) and bought a haudaj from him and said to 'Azib: Send your son to my residence (to carry this haudaj), and my father said to me: Carry it (for him). So I carried it and there went along with him (with Abu Bakr) my father in order to fetch its price and he ('Azib) said to Abu Bakr: Abu Bakr, narrate to me what you both did on the night when you set out on a journey along with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). He said: We set out during the night and went on walking until it was noon, and the path was vacant and so none passed by that (until) there appeared prominently before us a large rock. It had its shade and the rays of the sun did not reach that place. So we got down at that place. I then went to the rock and levelled the ground with my hands at the place where the Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) would take rest under its shade. I then set the bedding and said: Allah's Messenger, go to sleep and I shall keep a watch around you. I went out and watched around him. There we saw a shepherd moving towards that rock with his flock and he intended what we intended (i. e. taking rest). I met him and said to him: Young boy, to which place do you belong? He said: I am a person from Medina. I said, is there any milk in the udders of your sheep and goats? He said: Yes. He took hold of a goat, and I said to him: Clean the udder well so that it should be free from hair, dust and impurity. I saw al-Bara' striking his hand upon the other (to give an indication) how he did that. He milked the goat for me in a wooden cup which he had with him and I had with me a bucket in which I kept water for drinking and for performing ablution. I came to Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and did not like to awaken him from sleep but he was accidentally startled from the sleep. I poured water upon the milk (till It was cold) and I said: Allah's Messenger, take this milk. He then took It and I was delighted and he (the Holy Prophet) said: Is now not the time to march on? I said: Of course. So he marched on after the sun had passed the meridian and Suraqa b. Malik pursued us and we had been walking on soft, level ground. I said: Allah's Messenger, we are about to be overtaken by them. Thereupon he said: Be not grieved. Verily, Allah is with us. Then Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) cursed him and his horse sank into the earth. I think he also said: I know you have hurled curse upon me. So supplicate Allah for me and I take an oath that I shall turn everyone away who would come in search of you. So he (Allah's Messenger) supplicated Allah and he was rescued and he came back and to everyone he met, he said: I have combed all this side. In short, he diverted everyone whom he met and he in fact fulfilled his promise.
ابو اسحاق نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : میں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بیان کرتے ہوئے سنا : حضرت ابو بکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ میرے والد کے پاس ان کے گھر آئے اور ان سے ایک کجاوہ خریدا ، پھر ( میرے والد ) عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہنے لگے : اپنے بیٹے کو میرے ساتھ بھیج دیں ، وہ اس ( کجاوے ) کو میرے ساتھ اٹھا کر میرے گھر پہنچادے ۔ میرے والد نے مجھ سے کہا : اسے تم اٹھا لو تو میں نے اسے اٹھا لیا اور میرے والد اس کی قیمت لینے کے ہے ان کے ساتھ نکل پڑے ۔ میرے والد نے ان سے کہا : ابو بکر!مجھے یہ بتائیں کہ جس رات آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( ہجرت کے لیے ) نکلے تو آپ دونوں نے کیا کیا؟انھوں نے کہا : ہاں ہم پوری رات چلتے ر ہے حتیٰ کہ دوپہر کا و قت ہوگیا اور ( دھوپ کی شدت سے ) راستہ خالی ہوگیا ، اس میں کوئی بھی نہیں چل رہا تھا ، اچانک ایک لمبی چٹان ہمارے سامنے بلند ہوئی ، اس کا سایہ بھی تھا ، اس پر ابھی دھوپ نہیں آئی تھی ۔ ہم اس کے پاس ( سواریوں سے ) اتر گئے ۔ میں چٹان کے پاس آیا ، ایک جگہ اپنے ہاتھ سے سنواری تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے سائے میں سوجائیں ، پھر میں نے آپ کے لیے اس جگہ پر ایک نرم کھال بچھادی ، پھر عرض کی : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !سوجائیے اور میں آپ کے اردگرد ( کے علاقے ) کی تلاشی لیتا ہوں ( اور نگہبانی کرتا ہوں ) آ پ سو گئے ، میں چاروں طرف نگرانی کرنے لگا تو میں نے دیکھا ایک چرواہا اپنی بکریاں لیے چنان کی طرف آرہاتھا ۔ وہ بھی اس کے پاس اسی طرح ( آرام ) کرنا چاہتا تھا جس طرح ہم چاہتے تھے ۔ میں اس سے ملا اور اس سے پوچھا : لڑکے !تم کس کے ( غلام ) ہو؟اس نے کہا : مدینہ کے ایک شخص کا ۔ میں نے کہا : کیا تمھاری بکریوں ( کے تھنوں ) میں دودھ ہے؟اس نے کہا : ہاں ۔ میں نے کہا : کیا تم میرے لیے دودھ نکالو گے؟اس نے کہا : ہاں ۔ اس نے ایک بکری کو پکڑا تو میں نے اس سے کہا : تھنوں سے بال ، مٹی اور تنکے جھاڑ لو ۔ ( ابو اسحاق نے ) کہا : تھنوں سے بال مٹی اور تنکے جھاڑ لو ۔ ( ابو اسحاق نے ) کہا : میں نے حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا وہ اپنا ایک ہاتھ دوسرے پر مار کر جھاڑ رہے تھے ، چنانچہ اس نے میرے لیے لکڑی کے ایک پیالے میں تھوڑا سا دودھ نکال دیا ( حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : میرے ہمراہ چمڑے کا ایک برتن ( بھی ) تھا ، میں اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پانی بھر کر رکھتا تھا تاکہ آپ نوش فرمائیں اور وضو کریں ۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور مجھے یہ بات پسند نہ تھی کہ آپ کو جگاؤں ، لیکن میں پہنچا تو آپ جاگ چکے تھے ۔ میں نے دودھ پر کچھ پانی ڈالا ، یہاں تک کہ اس کے نیچے کا حصہ بھی ٹھنڈا ہوگیاتو میں نے عرض کی : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !یہ دودھ نوش فرمالیں ۔ آپ نے نوش فرمایا ، یہاں تک کہ میں راضی ہوگیا ۔ پھر آپ نے فرمایا : " کیا چلنے کاوقت نہیں آیا؟ " میں نے عرض کی : کیوں نہیں!کہا : پھر سورج ڈھل جانے کے بعد ہم روان ہوگئے اور سراقہ بن مالک ہمارے پیچھے آگیا ، جبکہ ہم ایک سخت زمین میں ( چل رہے ) تھے ۔ میں نے عرض کی : ہمیں لیا گیا ہے ، آپ نے فرمایا : " غم نہ کرو اللہ ہمارے ساتھ ہے ۔ " پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے خلاف دعا کی تو اس کے گھوڑے کی ٹانگیں پیٹ تک زمین میں دھنس گئیں ۔ میرا خیال ہے ۔ اس نے کہا : مجھے پتہ چل گیا ہے تم دونوں نے میرے خلاف دعا کی ہے ۔ میرے حق میں دعا کرو ۔ ( میری طرف سے ) تمہارے لیے اللہ ضامن ہے کہ میں ڈھونڈنے والوں کو تمہاری طرف سے لوٹاؤں گا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے دعا کی تو وہ بچ گیا ، پھر وہ لوٹ گیا ۔ جس ( پچھاڑنے والے ) کو ملتا اس سے یہ کہتا : میں ( تلاش کرچکا ہوں ) تمہاری طرف سے بھی کفایت کرتا ہوں ، وہ اس طرف نہیں ہیں وہ جس کسی کو بھی ملتا اسے لوٹا دیتا ۔ ( حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : انھوں نے ہمارے ساتھ وفا کی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7522

و حَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ح و حَدَّثَنَاه إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ كِلَاهُمَا عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَاءِ قَالَ اشْتَرَى أَبُو بَكْرٍ مِنْ أَبِي رَحْلًا بِثَلَاثَةَ عَشَرَ دِرْهَمًا وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ زُهَيْرٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ و قَالَ فِي حَدِيثِهِ مِنْ رِوَايَةِ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ فَلَمَّا دَنَا دَعَا عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَاخَ فَرَسُهُ فِي الْأَرْضِ إِلَى بَطْنِهِ وَوَثَبَ عَنْهُ وَقَالَ يَا مُحَمَّدُ قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ هَذَا عَمَلُكَ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يُخَلِّصَنِي مِمَّا أَنَا فِيهِ وَلَكَ عَلَيَّ لَأُعَمِّيَنَّ عَلَى مَنْ وَرَائِي وَهَذِهِ كِنَانَتِي فَخُذْ سَهْمًا مِنْهَا فَإِنَّكَ سَتَمُرُّ عَلَى إِبِلِي وَغِلْمَانِي بِمَكَانِ كَذَا وَكَذَا فَخُذْ مِنْهَا حَاجَتَكَ قَالَ لَا حَاجَةَ لِي فِي إِبِلِكَ فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ لَيْلًا فَتَنَازَعُوا أَيُّهُمْ يَنْزِلُ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَنْزِلُ عَلَى بَنِي النَّجَّارِ أَخْوَالِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أُكْرِمُهُمْ بِذَلِكَ فَصَعِدَ الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ فَوْقَ الْبُيُوتِ وَتَفَرَّقَ الْغِلْمَانُ وَالْخَدَمُ فِي الطُّرُقِ يُنَادُونَ يَا مُحَمَّدُ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَا مُحَمَّدُ يَا رَسُولَ اللَّهِ
Al-Bara' reported: Abu Bakr purchased a saddle from me for thirteen dirhams; the rest of the hadith is the same, and in the narration of Uthman b. 'Umar, the words are: He (Suraqa b. Malik) drew near Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), and he (the Holy Prophet) cursed him and his camel sank in the earth up to the belly and he jumped from that and said: Muhammad, I am fully aware of It that it is your doing. Supplicate Allah that He should rescue me from it in which I am (pitchforked) and I give you a solemn pledge that I shall keep this as a secret from all those who are coming after me. Take hold of an arrow out of it (quiver) for you will find my camels and my slaves at such and such place and you can get whatever you need (on showing this arrow). He (the Holy Prophet) said: I don't need your camels. And we (the Prophet and Abu Bakr) came to Medina during the night and the people began to contend as to where Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) should reside and he encamped in the tribe of Najjar who were related to 'Abd ul-Muttalib from the side of mother. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) honoured them, then people climbed upon house-top and women also and boys scattered in the way, and they were all crying: Muhammad, Messenger of Allah, Muhammad, Messenger of Allah.
زہیر بن حرب نے مجھے یہی حدیث عثمان بن عمر سے بیان کی ، نیز ہمیں اسحاق بن ابراہیم نے یہی حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں نضر بن شمیل نے خبر دی ، ان دونوں ( عثمان اور نضر ) نے اسرائیل سے روایت کی ، انھوں نے ابو اسحاق سے روایت کی ، انھوں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے میرے والد سے تیرہ درہم میں ایک کجاوا خریدا ۔ پھر زہیر کی ابو اسحاق سے روایت کردہ حدیث کے مانند حدیث بیان کی اور اپنی حدیث میں انھوں نے کہا : عثمان بن عمر کی روایت میں ہے ، جب وہ ( سراقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) قریب آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے خلاف دعا کی ، ان کے گھوڑے کی ٹانگیں پیٹ تک زمین میں دھنس گئیں ۔ وہ اچھل کر اس سے اترے اور کہا : اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے یہ پتہ چل گیا ہے کہ یہ آپ کا کا م ہے ۔ آپ اللہ سے دعا کریں کہ وہ مجھے اس مشکل سے ، میں جس میں پھنس گیا ہوں ، چھٹکارہ عطا کردے اور آپ کی طرف سے یہ بات میرے ذمے ہوئی کہ میرے پیچھے جو بھی ( آپ کا تعاقب کررہا ) ہے میں اس کی آنکھوں کو ( آپ کی طرف ) دیکھنے سے روک دوں گا اور یہ میرا ترکش ہے ، اس میں سے ایک تیر نکال لیں ، آپ فلاں مقام پر میرے اونٹوں اور میرے غلاموں کے پاس سے گزریں گے ، ان میں سے جس کی ضرورت ہو اسے لے لیں ۔ آپ نے فرمایا : " مجھے تمہارے اونٹوں کی ضرورت نہیں ۔ " چنانچہ ہم رات کے وقت مدینہ ( کے قریب ) پہنچے ۔ لوگوں نے اس کے بارے میں تنازع کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس کے ہاں اتریں گے ( مہمان بنیں گے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میں ( اپنے د ادا ) عبدالمطلب کے ننھیال بنو نجار کا مہمان بن کر ان کی عزت افزائی کروں گا ۔ " مرد ، عورتیں گھروں کے اوپر چڑھ گئے اور غلام اور نوکر چاکر راستوں میں بکھر گئے ۔ وہ پکار پکار کر کہہ رہے تھے : اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ( مرحبا ) اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ( مرحبا ) ۔

Icon this is notification panel