۔ (۵۳۰)۔حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا اِسْمَاعِیْلُ اَنَا دَاوُدُ وَابْنُ أَبِیْ زَائِدَۃَ الْمَعْنٰی، قَالَا: ثَنَا دَاوُدُ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَلْقَمَۃَ قَالَ: قُلْتُ لِاِبْنِ مَسْعُوْدٍ(ؓ): ھَلْ صَحِبَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لَیْلَۃَ الْجِنِّ مِنْکُمْ أَحَدٌ؟ فَقَالَ: مَا صَحِبَہُ مِنَّا أَحَدٌ وَلَکِنَّا قَدْ فَقَدْنَاہُ ذَاتَ لَیْلَۃٍ، فَقُلْنَا: اُغْتِیْلَ؟ اُسْتُطِیْرَ؟ مَا فَعَلَ؟ قَالَ: فَبِتْنَا بِشَرِّ لَیْلَۃٍ بَاتَ بِہَا قَوْمٌ، فَلَمَّا کَانَ فِیْ وَجْہِ الصُّبْحِِ أَوْ قَالَ: فِی السَّحَرِ اِذَا نَحْنُ بِہِ یَجِیْئُ مِنْ قِبَلِ حِرَائَ، فَقُلْنَا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فَذَکَرُوْا الَّذِیْ کَانُوْافِیْہِ فَقَالَ: ((اِنَّہُ أَتَانِیْ دَاعِیْ الْجِنِّ فَأَتَیْتُہُمْ فَقَرَأْتُ عَلَیْہِمْ۔)) قَالَ: فَانْطَلَقَ بِنَا
فَأَرَانِیْ آثَارَہُمْ وَآثَارَ نِیْرَانِہِمْ، قَالَ: وقَالَ الشَّعْبِیُّ: سَأَلُوْہُ الزَّادَ، قَالَ ابْنُ أَبِی الزَّائِدَۃَ: قَالَ عَامِرٌ: فَسَأَلُوْہُ لَیْلَتَئِذٍالزَّادَ وَکَانُوْا مِنْ جِنِّ الْجَزِیْرَۃِ فَقَالَ: ((کُلُّ عَظْمٍ ذُکِرَ اسْمُ اللّٰہِ عَلَیْہِ یَقَعُ فِیْ أَیْدِیْکُمْ أَوْفَرَمَا کَانَ عَلَیْہِ لَحْمًا، وَکُلُّ بَعْرَۃٍ أَوْ رَوْثَۃٍ عَلَفٌ لِدَوَابِّکُمْ، فَلَا تَسْتَنْجُوْا بِہِمَا فَاِنَّہَا زَادُ اِخْوَانِکُمْ مِنَ الْجِنِّ)) (مسند أحمد: ۴۱۴۹)
علقمہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبد اللہ بن مسعود ؓ سے کہا: کیا جنّوں والی رات کو تم میں سے کوئی آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھا؟ انھوں نے کہا: ہم میں سے کوئی بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نہیں تھا، ہوا یوں کہ ہم نے ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گم پایا، ہم نے کہا: کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مخفی انداز میں قتل کر دیا گیا ہے؟ کیاآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کہیں لے جایا گیا ہے؟ آخر ہوا کیا ہے؟ ہم نے انتہائی بدترین رات گزاری، جب صبح سے پہلے کا یا سحری کا وقت تھا تو ہم نے اچانک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غارِ حراء کی طرف سے آتے ہوئے دیکھا، ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول!، پھر ہم نے ساری بات بتلائی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جنّوں کا داعی میرے پاس آیا، اس لیے میں ان کے پاس چلا گیا اور ان پرقرآن مجید کی تلاوت کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں لے کر گئے اور ان کے اور ان کی آگ کے نشانات دکھائے۔ وہ جزیرۂ عرب کے جنّوں میں سے تھے اور انھوں نے اس رات کو اپنے زاد کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر ہڈی جس پر اللہ تعالی کا نام لیا گیا ہو، تمہارے ہاتھ ایسی حالت میں لگے گی کہ اس پر بہت زیادہ گوشت ہو گا، (وہ تمہارا زاد ہے) اور ہر مینگنی اور لید تمہارے چوپائیوں کا چارہ ہے، پس تم لوگ ان دو چیزوں سے استنجا نہ کیا کرو، کیونکہ یہ چیزیں تمہارے جن بھائیوں کا زاد ہیں۔