۔ (۶۳۵۶)۔ عَنْ ھُزَیْلِ بْنِ شُرَحْبِیْلٍ قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ أَبَا مُوْسَی الْأَشْعَرِیَّ عَنْ اِمْرَأَۃٍ تَرَکَتْ اِبْنَتَہَا وَاِبْنَتَ اِبْنِہَا وَأُخْتَہَا، فَقَالَ: النِّصْفُ لِلْاِبْنَۃِ وَلِلْأُخْتِ النِّصْفُ وَقَالَ: ائْتِ ابْنَ مَسْعُوْدٍ فَاِنَّہُ سَیُتَابِعُنِیْ، قَالَ: فَأَتَوْا ابْنَ مَسْعُوْدٍ فَأَخْبَرُوْہُ بِقَوْلِ اَبِیْ مُوْسٰی، فَقَالَ: لَقَدْ ضَلَلْتُ اِذًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُھْتَدِیْنَ لَأَقْضِیَنَّ فِیْہَا بِقَضَائِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (قَالَ شُعْبَۃُ: وَجَدْتُ ھٰذَا الْحَرْفَ مَکُتْوَبًا، لَأَقْضِیَنَّ فِیْہَا بِقَضَائِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) لِلْاِبْنَۃِ النِّصْفُ وَلِاِبْنَۃِ الْاِبْنِ السُّدُسُ تَکْمِلَۃَ الثُّلُثَیْنِ وَمَا بَقِیَ فَلِلْأُخْتِ، فَأَتَوْا أَبَا مُوْسٰی فَأَخْبَرُوْہُ بِقَوْلِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ، فَقَالَ اَبُوْ مُوْسٰی: لَاتَسْأَلُوْنِیْ عَنْ شَیْئٍ مَادَامَ ھٰذَا الْحِبْرُ بَیْنَ اَظْہُرِکُمْ۔ (مسند احمد: ۴۴۲۰)
۔ ہزیل بن شرحبیل کہتے ہیں ایک آدمی نے سیدناابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ ایک عورت فوت ہو گئی ہے اور اس نے اپنے ورثاء میں ایک بیٹی، ایک پوتی اور ایک بہن چھوڑی ہے، ان کو اس کی وراثت سے کتنا حصہ ملے گا؟ انھوں نے کہا: مال کا ایک نصف بیٹی کو اور ایک نصف بہن کو ملے گا اور پوتی محروم رہے گی، اور ساتھ ہی کہنے لگے کہ تم سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس چلے جاؤ، وہ بھی میرے ساتھ اتفاق کریں گے، پس وہ گیا اور جب سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو سیدنا ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کے فیصلے سے آگاہ کیا تو انہوں نے کہا: اگر میں بھییہی فیصلہ کر دوں تو میں تو گمراہ ہو جاؤں گا اور راہ راست والا نہ رہوں گا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فیصلے کے مطابق فیصلہ کروں گا اوروہ یہ ہے کہ بیٹی کو جائیداد کا نصف، پوتی کو چھٹا حصہ ملے گا، تاکہ اولاد میں مال کا دو تہائی پورا ہو جائے اور جو مال باقی بچے گا، وہ بہن کو دیا جائے، پھر سائل نے آکر سیدنا ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کو سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ والے فتویٰ سے آگاہ کیا،یہ سند کر ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: جب تک یہ علم کا سمندر تمہارے اندر موجود ہے، مجھ سے کوئی سوال نہ کیا کرو۔