۔ (۶۵۸۰)۔ حَدَّثَنَا یَعْقُوْبُ ثَنَا اَبِی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ اِسْحَاقَ فَذَکَرَ حَدِیْثًا، قَالَ ابْنُ اِسْحَاقَ: وَذَکَرَ عَمْرُو بْنُ شُعَیْبِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((مَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَاِنَّہُ یُدْفَعُ اِلٰی اَوْلِیَائِ الْقَتِیْلِ فِاِنْ شَائُ وْا قَتَلُوْا، وَإِنْ َشَائُ وْا أَخَذُوْا الدِّیَۃَ۔)) وَھِیَ ثَلَاثُوْنَ حِقَّۃً وَثَلَاثُوْنَ جَذَعَۃً وَأَرْبَعُوْنَ خَلِفَۃً فَذَالِکَ عَقْلُ الْعَمْدِ وَمَا صَالَحُوْا عَلَیْہِ مِنْ شَیْئٍ فَہُوَ لَھُمْ وَذَالِکَ شَدِیْدُ الْعَقْلِ، وَعَقْلُ شِبْہِ الْعَمْدِ مُغَلَّظَۃٌ مِثْلُ عَقْلِ الْعَمْدِ، وَلَا یُقْتَلُ صَاحِبُہُ وَذَالِکَ اَنْ یَنْزَغَ الشَّیْطَانُ بَیْنَ النَّاسِ فَتَکُوْنَ دِمَائٌ فِیْ غَیْرِ ضَغِیْنَۃٍ وَلَا حَمْلِ سَلَاحٍ، فَاِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ
یَعْنِی: ((مَنْ حَمَلَ عَلَیْنَا السَّلَاحَ فَلَیْسَ مِنَّا۔)) وَلَا رَصَدَ بِطَرِیْقٍ، فَمَنْ قُتِلَ عَلٰی غَیْرِ ذَالِکَ فَہُوَ شِبْہُ الْعَمْدِ وَعَقْلُہُ مُغَلَّظَۃٌ، وَلَا یُقْتَلُ صَاحِبُہُ وَھُوَ بِالشَّہْرِ الْحَرَامِ وَلِلْحُرْمَۃِ وَلِلْجَارِ، وَمَنْ قُتِلَ خَطَائً فَدِیَتُہُ مِائَۃٌ مِنَ الْاِبِلِ، ثَلَاثُوْنَ اِبْنَۃُ مَخَاضٍ وَثَلَاثُوْنَ اِبْنَۃُ لَبُوْنٍ وَثَلَاثُوْنَ حِقَّۃٌ، وَعَشْرُ بَکَارَۃٍ بَنِیْ لَبُوْنٍ ذُکُوْرٍ، قَالَ: وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یُقِیْمُہَا عَلٰی أَھْلِ الْقُرٰی اَرْبَعَمِائَۃِ دِیْنَارٍ اَوْ عِدْلَہَا مِنَ الْوَرِقِ، وَکَانَ یُقِیْمُہَا عَلٰی اَثْمَانِ الْاِبِلِ، فَاِذَا غَلَتْ رَفَعَ فِیْ قِیْمَتِہَا وَاِذَا ھَانَتْ نَقَصَ مِنْ قِیْمَتِہَا عَلٰی عَہْدِ الزَّمَانِ مَا کَانَ، فَبَلَغَتْ عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مَا بَیْنَ اَرْبَعِمِائَۃِ دِیْنَارٍ اِلٰی ثَمَانِمِائَۃِ دِیْنَارٍ أَوْ عِدْلُھَا مِنَ الْوَرِقِ ثَمَانِیَۃُ آلافِ دِرْھَمٍ، وَقَضٰی أَنَّ مَنْ کَانَ عَقْلُہُ عَلٰی أَھْلِ الْبَقَرِ فِیْ الْبَقَرِ مِأَتَیْ بَقَرَۃٍ، وَقَضٰی اَنَّ مَنْ کَانَ عَقْلُہُ عَلٰی أَھْلِ الشَّائِ فَأَلْفَیْ شَاۃٍ، وَقَضٰی فِی الْأَنْفِ اِذَا جُدِعَ کُلُّہُ بِالْعَقْلِ کَامِلًا، وَاِذَا جُدِعَتْ اَرْنَبَتُہُ فَنِصْفُ الْعَقْلِ، وَقَضٰی فِی الْعَیْنِ نِصْفَ الْعَقْلِ خَمْسِیْنَ مِنَ الْاِبِلِ أَوْعِدْلَھَا ذَھَبًا أَوْ وَرِقًا أَوْ مِائَۃَ بَقَرَۃٍ اَوْ أَلْفَ شَاۃٍ، وَالرِّجْلِ نِصْفُ الْعَقْلِ، وَالْیَدِ نِصْفُ الْعَقْلِ، وَالْمَأْمُوْمَۃِ ثُلُثُ الْعَقْلِ ثَلَاثٌ وَثَلَاثُوْنَ مِنَ الْاِبِلِ أَوْ قِیْمَتُہَا مِنَ الذَّھَبِ اَوِ الْوَرِقِ اَوِ الْبَقَرِ اَوِ الشَّائِ، وَالْجَائِفَۃِ ثُلُثُ الْعَقْلِ، وَالْمُنَقِّلَۃِ خَمْسَ عَشَرَۃَ مِنَ الْاِبِلِ، وَالْمُوَضِّحَۃِ خَمْسٌ مِنَ الْاِبِلِ، وَالْاَسْنَانُ خَمْسٌ مِنَ الْاِبِلِ۔ (مسند احمد: ۷۰۳۳)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے قصداً قتل کیا، اسے مقتول کے لواحقین کے حوالے کر دیاجائے گا، اگر وہ چاہیں تو اس کو قتل کردیں، چاہیں تو دیت لے لیں، جس کی تفصیلیہ ہے: تیس حِقّے، تیس جذعے اور چالیس گابھن اونٹنیاں،یہقتل عمد کی دیت ہے، نیز وہ جس چیز پر صلح کرلیں، وہ ان کے لیے ہو گی،یہ سخت ترین دیت ہے، شبہ عمد قتل کی دیت بھی قتل عمد کی طرح مغلظہ ہے، البتہ شبہ عمد والے قاتل کو قصاصاً قتل نہیں کیا جائے گا، یہ اس لیے ہے کہ شیطان لوگوں کے درمیان فساد برپا کر دیتا ہے اور پھر کینہ اور ہتھیاروں کے بغیر قتل ہو جاتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے ہمارے خلاف ہتھیار اٹھایا، وہ ہم میں سے نہیں۔ اور نہ ایسے قتل کے لیے گھات لگایا جاتا ہے، جوا ن صورتوں کے علاوہ قتل کیا جائے وہ شبہ عمد ہے، اس کی دیت مغلظہ (سخت) ہے، شبہ عمدکے قاتل کو قصاص میں قتل نہیں کیاجائے گا، اس کا یہ حکم ہوگا اگرچہ حرمت والا مہینہ ہو، یا حرمت والی جگہ ہو یا پڑوسی ہو اور جو غلطی سے قتل ہو گیا، اس کی دیت سو اونٹ ہے، اس کی تفصیلیہ ہے: تیس بنت ِ مخاض، تیس بنت ِ لبون، تیس حِقّے اور دس ابن لبون، جو کہ مذکرہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بستی والوں پر اس دیت کے عوض چار سو دیناریا اس کے برابر چاندی مقرر کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اونٹوں کی قیمتوں کو دیکھ کر سونے چاندی کی مقدار کا تعین کرتے تھے، جب اونٹوں کی قیمت بڑھ جاتی تو سونے چاندی کی مقدار بھی زیادہ کر دی جاتی اور جب ان کی قیمت کم ہو جاتی تو نقدی کی مقدار بھی کم کر دی جاتی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میںیہ قیمت چار سو دینار سے آٹھ سو دینار تک یا اس کے برابر چاندی آٹھ ہزار درہم رہی ہے،نیز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فیصلہ کیا کہ جس نے دیت میں گائیں دینی ہوں تو وہ دو سو گائے دے اور بکریوں کے مالک دو ہزار بکریاں دیں۔ جب کوئی کسی کی مکمل ناک کاٹ دے تو اس کی پوری دیتیعنی سو اونٹ ہوں گے اور جب کوئی کسی کے ناک کا کنارہ کاٹ دے تو نصف دیتیعنی پچاس اونٹ ہوں گے، ایک آنکھ کی نصف دیت ہو گی، جو کہ پچاس اونٹ ہے یا ان کے برابر سونا یا چاندییا سو گائے یا ہزار بکری ہے، پائوں کی دیت نصف ہے، ایک ہاتھ کی دیت نصف ہے، مامومہ (یعنی دماغ تک اتر جانے والے زخم) کی دیت کل دیت کا ایک تہائی ہے، یعنی تینتیس اونٹ یا سونے اور چاندی کی صورت میں ان کی قیمتیا گائیںیا بکریاں، وہ زخم جو پیٹ تک پہنچ جائے اس کی دیت کل دیت کا ایک تہائی ہے، ٹوٹ جانے والی ہڈی کی دیت پندرہ اونٹ ہے، جس زخم سے ہڈی ننگی ہو جائے، اس کی دیت پانچ اونٹ ہے اور ایک دانت کی دیت پانچ اونٹ ہے۔