181 Results For Hadith (Musnad Ahmad ) Book ()
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6440

۔ (۶۴۴۰) عَنْ شَقِیْقٍ قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَوَّلُ مَا یُقْضٰی بَیْنَ النَّاسِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فِی الدِّمَائِ۔)) (مسند احمد: ۳۶۷۴)
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: روز قیامت لوگوں کے درمیان سب سے پہلے جو فیصلہ کیا جائے گا، وہ خونوںکے بارے میں ہوگا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6441

۔ (۶۴۴۱)عَنْ اَبِیْ اِدْرِیْسَ قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِیَۃَ (یَعْنِی ابْنَ اَبِیْ سُفْیَانَ) وَکَانَ قَلِیْلَ الْحَدِیْثِ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ یَقُوْلُ : ((کُلُّ ذَنْبٍ عَسَی اللّٰہُ أَنْ یَغْفِرَہُ اِلَّا الرَّجُلَ یَمُوْتُ کَافِرًا وَالرَّجُلَ یَقْتُلُ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا۔)) (مسند احمد: ۱۷۰۳۱)
۔ سیدنا معاویہ بن ابی سفیان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو کہ کم احادیث بیان کرنے والے تھے، سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہرگناہ معاف کر دے، مگر وہ آدمی جو کفر کی حالت میں مرتا ہے اور جو جان بوجھ کر مؤمن کو قتل کرتا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6442

۔ (۶۴۴۲) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ: ((أَیُّیَوْمٍ أَعْظَمُ حُرْمَۃً؟)) قَالُوْا: یَوْمُنَا ھٰذا۔ قال: ((فَأَیُّ شَھْرٍ أَعْظَمُ حُرْمَۃً؟)) قَالْوْا: شَہَرُنَا ھٰذَا، قَالَ: ((فَأَیُّ بَلَدٍ أَعْظَمُ حرمۃ؟)) قَالَ: بَلَدُنَا ھٰذَا، قَالَ: ((فَاِنَّ دِمَائَ کُمْ وَأَمْوَالُکُمْ عَلَیْکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَۃِیَوْمِکُمْ ھٰذَا فِیْ شَہْرِکُمْ ھٰذَا فِیْ بَلَدِکُمْ ھٰذَا۔)) (مسند احمد: ۱۴۴۱۸)
۔ سیدنا جابربن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر لوگوں سے پوچھا: وہ کون سا دن ہے، جس کی حرمت سب سے زیادہ ہے؟ انہوں نے کہا: یہی ہمارا دن۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ کون سا مہینہ ہے، جس کی حرمت سب سے زیادہ ہے۔ انھوں نے کہا: یہی ہمارا ذوالحجہ کا مہینہ۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ کونسا شہر ہے، جس کی حرمت سب سے زیادہ ہے؟ انھوں نے کہا: یہی ہمارا شہر۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر تمہارا خون اور تمہارا مال تم پر اسی طرح حرام ہیں، جس طرح تمہارے اس شہر میں اور تمہارے اس مہینے میں تمہارے اس دن کی حرمت ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6443

۔ (۶۴۴۳) عَنْ سَالِمِ بْنِ اَبِیْ الْجَعْدِ سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ رَجُلٍ قَتَلَ مُؤْمِنًا ثُمَّ تَابَ وَآمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اھْتَدٰی؟ قَالَ: وَیْحَکَ وَأَنّٰی لَہُ الْھُدٰی؟ سَمِعْتُ نَبِیَّکُمْ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَجِیْئُ الْمَقْتُوْلُ مُتَعَلِّقًا بِالْقَاتِلِیَقُوْلُ: یَارَبِّ! سَلْ ھٰذَا فِیْمَ قَتَلَنِیْ)) وَاللّٰہِ! لَقَدْ اَنْزَلَھَا اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ عَلٰی نَبِیِّکُمْ وَمَا نَسَخَہَا بَعْدَ إِذْ أَنْزَلَھَا، قَالَ: وَیْحَکَ وَأَنّٰی لَہُ الْھُدٰی؟۔ (مسند احمد: ۱۹۴۱)
۔ سالم بن ابی جعد سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کسی نے دریافت کیا کہ ایک آدمی ایک مؤمن کو قتل کرتا ہے، لیکن پھر توبہ کر لیتا ہے،ایمان لے آتا ہے، نیک عمل کرتا ہے اور ہدایتیافتہ ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا: بڑا افسوس ہے تجھ پر، ایسے قاتل کے لئے ہدایت کہاں سے آئے گی؟ میں نے تمہارے نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: مقتول اپنے قاتل کے ساتھ چمٹ کر آئے گا اور کہے گا: اے میر ے رب ! اس سے پوچھ کہ اس نے کس وجہ سے مجھے قتل کیا تھا۔ اللہ کی قسم! اللہ تعالی نے تمہارے نبی پر اس آیت کو نازل کیا اور اس کو نازل کرنے کے بعد منسوخ نہیں کیا۔ بڑا فسوس ہے تجھ پر، ایسے قاتل کو ہدایت کہاں سے ملے گی؟
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6444

۔ (۶۴۴۴)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: جَائَ رَجُلٌ اِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ: یَا ابْنَ عَبَّاسٍ! اَرَاَیْتَ رُجَلًا قَتَلَ مُؤْمِنًا؟ قَالَ: ثَکِلَتْہُ أُمُّہُ، وَأَنّٰی لَہُ التَّوْبَۃُ؟ وَقَدْ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ الْمَقْتُوْلَ یَجِیْئُیَوْمَ الْقِیَامَۃِ مُتَعَلِّقًا رَأْسَہُ بِیَمِیْنِہِ، أَوْ قَالَ: بِشَمَالِہِ، آخِذًا صَاحِبَہُ بِیَدِہِ الْأُخْرٰی تَشْخَبُ أَوْدَاجُہُ دَمًا فِیْ قِبَلِ عَرْشِ الرَّحْمٰنِ فَیَقُوْلُ: رَبِّ! سَلْ ھٰذَا فِیْمَ قَتَلَنِیْ؟)) (مسند احمد: ۲۶۸۳)
۔ (دوسری سند) ایک آدمی، سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا اور کہا : اے ابن عباس!اس آدمی کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے، جو مومن کو قتل کر دیتا ہے؟ انھوں نے کہا:اس کی ماں اسے گم پائے، اس کے لیے توبہ کہاں سے آئے گی، جبکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تو یہ فرمایا ہے کہ بیشکمقتول قیامت والے دن اپنے دائیںیا بائیں کے ساتھ اپنے سر کو پکڑ کر اور دوسرے ہاتھ سے اپنے قاتل کو پکڑ کر رحمن کے عرش کی طرف لائے گا،جبکہ اس کی رگیں خون بہا رہی ہوں گی، اور وہ کہے گا: اے میرے ربّ! اس سے پوچھو، اس نے مجھے کیوں قتل کیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6445

۔ (۶۴۴۵) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((سِبَابُ الْمُسْلِمِ أَخَاہُ فُسُوْقٌ وَقِتَالُہُ کُفْرٌ وَحُرْمَۃُ مَالِہِ کَحُرْمَۃِ دَمِہِ۔)) (مسند احمد: ۴۲۶۲)
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمان کا اپنے بھائی کو گالی دینا فسق ہے اور اس سے لڑنا کفر ہے اور مسلمان کے مال کی حرمت اس کے خون کی حرمت کی مانند ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6446

۔ (۶۴۴۶) عَنْ سَعْدِ بْنِ اَبِیْ وَقَّاصٍ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَحْوُہ،۔ (مسند احمد: ۱۵۱۹)
۔ سیدنا سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی اسی طرح کی ایک حدیث ِنبوی بیان کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6447

۔ (۶۴۴۷) عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ قَالَ: ((لَنْ یَزَالَ الْمَرْئُ فِیْ فُسْحَۃٍ مِنْ دِیْنِہِ مَالَمْ یُصِبْ دَمًا حَرَامًا۔)) (مسند احمد: ۵۶۸۱)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آدمی اس وقت تک دین کے معاملے میںیعنی نیکیاں کرنے میں وسعت میں رہتا ہے، جب تک حرام خون بہانے کا ارتکاب نہیں کرتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6448

۔ (۶۴۴۸) عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ یَعْنِی الْیَزَنِیَّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: سُئِلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ الْقَاتِلِ وَالْآمِرِ، قَالَ: ((قُسِّمَتِ النَّارُ سَبْعِیْنَ جُزْئً فَلِلْآمِرِ تِسْعٌ وَسِتُّوْنَ وَلِلْقَاتِلِ جُزْئٌ وَحَسْبُہُ۔)) (مسند احمد: ۲۳۴۵۴)
۔ مرثد بن عبد اللہ یزنی ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے قاتل اور قتل کا حکم دینے والے کے بارے میں سوال کیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دوزخ کو ستر حصوں میں تقسیم کی گیا، قتل کا حکم دینے والے کے لئے انہتر حصے ہوں گے اور قاتل کے لئے ایک حصہ ہو گا اور وہی اس کے لیے کافی ہو گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6449

۔ (۶۴۴۹) عَنْ جَرِیْرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ فِیْ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ: ((یَا جَرِیْرُ! اسْتَنْصِتِ النَّاسَ۔)) ثُمَّ قَالَ فِیْ خُطْبَتِہِ: ((لَا تَرْجِعُوْا بَعْدِیْ کُفَّارًا یَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ۔)) (مسند احمد: ۱۹۳۸۱)
۔ سیدنا جریر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: اے جریر! لوگوں کو خاموش کراؤ۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے خطبے میں ارشاد فرمایا: میرے بعد کافر نہ بن جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارتے پھرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6450

۔ (۶۴۵۰) عَنْ خَرَشَۃَ بْنِ الْحَارِثِ وَکَانَ مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَایَشْہَدَنَّ أَحَدُکُمْ قَتِیْلًا لَعَلَّہ، أَنْ یََکُوْنَ قَدْ قُتِلَ ظُلْمًا فَیُصِیْبَہُ السُّخْطُ۔)) (مسند احمد: ۱۷۶۶۳)
۔ سیدنا خرشہ بن حارث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو کہ صحابہ میں سے تھے، سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی بھی کسی کے قتل کے وقت حاضر نہ ہو، کیونکہ ہوسکتا ہے اسے ظلماً قتل کیا جا رہا ہو اور اس طرح حاضر ہونے والے کو بھی اللہ تعالی کی ناراضگی پہنچ جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6451

۔ (۶۴۵۱) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا تُقْتَلُ نَفْسٌ ظُلْمًا اِلَّا کَانَ عَلَی ابْنِ آدَمَ الْأَوَّلِ کِفْلٌ مِنْ دِمِہَا لِأَنَّہُ کَانَ أَوَّلَ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ۔)) (مسند احمد: ۳۶۳۰)
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نفس کو بھی ظلماً قتل کیا جاتا ہے، اس کے ناحق خون کا حصہ آدم علیہ السلام کے پہلے بیٹے پر بھی ہوتا ہے، کیونکہ وہ پہلا شخص ہے، جس نے سب سے پہلے نا حق قتل کا طریقہ جاری کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6452

۔ (۶۴۵۲) وَعَنْہُ اَیْضًا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اَشَدُّ النَّاسِ عَذَابًا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ رَجُلٌ قَتَلَہُ نَبِیٌّ أَوْ قَتَلَ نَبَیًّا وَإِمَامُ ضَلَالَۃٍ وَ مُمَثِّلٌ مِنَ الْمُمَثِّلِیْنَ۔)) (مسند احمد: ۳۸۶۸)
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: روز قیامت لوگوں میں سے سب سے زیادہ سخت عذاب اس آدمی کو ہوگا، جسے نبی نے قتل کیایا جس نے نبی کو قتل کیا ہو اور ضلالت و گمراہی کا پیشوا اور تصویریں بنانے والا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6453

۔ (۶۴۵۳) عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ حَمَلَ عَلَیْنَا السِّلَاحَ فَلَیْسَ مِنَّا۔)) (مسند احمد: ۴۴۶۷)
۔ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے ہمارے خلاف ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6454

۔ (۶۴۵۴) وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلُہُ۔ (مسند احمد: ۸۳۴۱)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اسی طرح کی حدیث ِ نبوی بیان کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6455

۔ (۶۴۵۵) عَنْ اَیَّاسِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ اَبِیْہِ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِنَحْوِہٖ۔ (مسنداحمد: ۱۶۶۱۴)
۔ سیدنا سلمہ بن اکوع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی اسی قسم کی حدیث بیان کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6456

۔ (۶۴۵۶) عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لِجَہَنَّمَ سَبْعَۃُ اَبْوَابٍ، بَابٌ مِنْہَا لِمَنْ سَلَّ سَیْفَہُ عَلٰی اُمَّتِیْ۔)) أَوْ قَالَ: ((اُمَّۃِ مُحَمَّدٍ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔)) (مسند احمد: ۵۶۸۹)
۔ فوائد:… اس روایت میں سَلّ کے الفاظ ہیں، جس کے معانی سونتنے کے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6457

۔ (۶۴۵۷) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ سُمَیْرَۃَ قَالَ: کُنْتُ أَمْشِیْ مَعَ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ فَاِذَا نَحْنُ بِرَأْسٍ مَنْصُوْبٍ عَلٰی خَشَبَۃٍ، قَالَ: فَقَالَ: شَقِیَ قَاتِلُ ھٰذَا، قَالَ: قُلْتُ: اَنْتَ تَقُوْلُ ھٰذَا، یَا أَبَا عَبْدِالرَّحْمٰنِ؟ فَشَدَّ یَدَہُ مِنِّیْ، وَقَالَ أَبُوْ عَبْدِ الرَّحْمٰن: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((إِذَا مَشَی الرَّجُلُ مِنْ أُمَّتِیْ إِلَی الرَّجُلِ لِیَقْتُلَہَ فَلْیَقُلْ ھٰکَذَا فَالْمَقْتُوْلُ فِیْ الْجَنَّۃ وَالْقَاتِلُ فِیْ النَّارِ۔)) (مسند احمد: ۵۷۰۸)
۔ عبد الرحمن بن سمیرہ کہتے ہیں: میں سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ چل رہا تھا، اچانک ہم نے ایک سر دیکھا، جس کو ایک لکڑی پر لٹکایا گیا تھا، سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اس کا قاتل بد بخت ہوا، میں نے کہا: اے ابو عبد الرحمن! کیا تم یہ کہہ رہے ہو؟ انھوں نے اپنا ہاتھ مجھ سے چھڑاتے ہوئے کہا: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت میں سے جب کوئی آدمی دوسرے کو قتل کرنے چلتا ہے تو قتل ہونے والا (آدم علیہ السلام کے بیٹے کی طرح) اس طرح کہے (اور ہاتھ نہ بڑھائے)، کیونکہ وہ مقتول جنت میں ہوگا اور قاتل دوزخ میں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6458

۔ (۶۴۵۸)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَأَی رَأْسًا فَقَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا یَمْنَعُ أَحَدَکُمْ إِذَا جَائَ ہُ مَنْ یُرِیْدُ قَتْلَہُ أَنْ یَکُوْنَ مِثْلَ ابْنِ آدَمَ، الْقَاتِلُ فِیْ النَّارِ وَالْمَقْتُوْلُ فِیْالْجَنَّۃِ)) (مسند احمد: ۵۷۵۴)
۔ (دوسری سند) سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ایک سر دیکھا اورکہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب کوئی آدمی تم میں سے کسی کو قتل کرنے کا ارادہ کر لے تو کون سی چیز اس کے لیے اس سے مانع ہو گی کہ وہ آدم کے بیٹے کی طرح ہو جائے، کیونکہ قاتل دوزخ میں ہو گا اورمقتول جنت میں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6459

۔ (۶۴۵۹) عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اَلْمَلَائِکَۃُ تَلْعَنُ أَحَدَکُمْ إِذَا أَشَارَ بِحَدِیْدَۃٍ وَاِنْ کَانَ أَخَاہُ لِأَبِیْہِ وَأُمِّہِ۔)) (مسند احمد: ۱۰۵۶۵)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی آدمی لوہے کے ساتھ دوسرے کی طرف اشارہ کرتا ہے تو فرشتے اس پر لعنت کرتے ہیں، اگرچہ وہ اس کا حقیقی بھائی ہی کیوں نہ ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6460

۔ (۶۴۶۰)عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰن بْنِ عَائِذٍ رَجُلٍ مِنْ أَھْلِ الشَّامِ قَالَ: انْطَلَقَ عُقْبَۃُ بْنُ عَامِرٍ الْجُہَنِیُّ إِلَی الْمَسْجِدِ الْأَقْصٰی لِیُصَلِّیَ فِیْہِ فَاَتْبَعَہُ نَاسٌ فَقَالَ: مَاجَائَ بِکُمْ؟ قَالُوْا: صُحْبَتُکَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، أَحْبَبْنَا أَنْ نَسِیْرَ مَعَکَ وَنُسَلِّمَ عَلَیْکَ، قَالَ: انْزِلُوْا فَصَلُّوْا، فَنَزَلُوْا فَصَلّٰی وَصَلَّوْا مَعَہُ فَقَالَ حِیْنَ سَلَّمَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَیْسَ عَبْدٌ یَلْقَی اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ لَا یُشْرِکُ بِہِ شَیْئًا لَمْ یَتَنَدَّ بِدَمٍ حَرَامٍ اِلَّا دَخَلَ مِنْ أَیِّ اَبْوَابِ الْجَنَّۃِ شَائَ۔)) (مسند احمد: ۱۷۴۷۲)
۔ عبد الرحمن بن عائذ، جوکہ اہل شام میں سے تھے، سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مسجد اقصیٰ میں نماز ادا کرنے کے لئے تشریف لے گئے، کچھ اور لوگ ان کے پیچھے ہو لیے،انھوں نے کہا: تم کیوں آئے ہو؟ لوگوں نے کہا: ہمیں لانے والی چیز تمہاری اللہ کے رسول کی صحبت ہے، ہم چاہتے ہیں کہ تمہارے ساتھ چلیں اور تم پر سلام کریں، انھوں نے کہا: اترو اور نماز ادا کرو، لوگ اتر پڑے اور انھوں نے نماز پڑھائی اور لوگوں نے ان کے ساتھ پڑھی، پھر سلام پھیرنے کے بعد سیدنا عقبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالی کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرانے والا جو آدمی اللہ تعالیٰ کو اس حال میں ملے گا کہ وہ کسی حرام خون سے ملوث نہیں ہو گا تو وہ جنت کے جس دروازے سے چاہے گا، داخل ہو جائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6461

۔ (۶۴۶۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمٰن یَعْنِیْ ابْنَ مَہْدِیِّ ثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مُرَّۃَ عَنْ مَسْرُوْقٍ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: قَامَ فِیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((وَالَّذِیْ لَا اِلٰہَ غَیْرُہ،! لَایَحِلُّ دَمُ رَجُلٍ مُسْلِمٍ یَشْھَدُ اَنْ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاَنِّیْ مُحْمَدٌ رَسُوْلُ اللّٰہِ، اِلَّا ثَلَاثَۃَ نَفَرٍ، اَلتَّارِکُ الِْاسْلامَ، وَالْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَۃِ، وَالثَّیِّبِ الزَّانِی، وَالنَّفْسُ بِالنَّفْسِ۔)) قَالَ:الْاَعْمَشُ: فَحَدَّثْتُ بِہٖاِبْرَاہِیْمَ فَحَدَّثَنِیْ عَنِ الْاسود عَنْ عَائِشَۃَ بمِثْلہ۔ (مسند احمد: ۲۵۹۸۹)
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، جو آدمییہ شہادت دیتا ہے کہ اللہ تعالی ہی معبودِ برحق ہے اور میں محمد اللہ کا رسول ہوں، اس کا خون حلال نہیں ہے، ما سوائے تین افراد کے: (۱)اسلام کو چھوڑنے والا اور جماعت سے علیحدہ ہو جانے والا، (۲) شادی شدہ زانی اور (۳) جان کے عوض قتل کیا جانے والا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6462

۔ (۶۴۶۲)عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا یَحِلُّ دَمُ اِمْرِئٍ مُسْلِمٍ یَشْہَدُ أَنْ لَا إِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاَنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ اِلَّا بِاِحْدٰی ثَلَاثٍ، اَلثَّیِّبُ الزَّانِی، وَالنَّفْسُ بِالنَّفْسِ، وَالتَّارِکُ لِدِیْنِہِ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَۃِ۔)) (مسند احمد: ۴۲۴۵)
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو مسلمان یہ شہادت دیتا ہے کہ اللہ تعالی ہی معبودِ برحق ہے اور میں اللہ کا رسول ہوں، اس کا خون حلال نہیں ہے، ما سوائے تین صورتوں کے: (۱) شادی شدہ زانی، (۲) قتل کے عوض قتل کیا جانے والا اور (۳) دین کو چھوڑ کر جماعت سے الگ ہو جانے والا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6463

۔ (۶۴۶۳) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا یَحِلُّ دَمُ اِمْرِئٍ مُسْلِمٍ اِلَّا رَجُلٌ قَتَلَ فَقُتِلَ، أَوْ رَجُلٌ زَنٰی بَعْدَ مَا أُحْصِنَ، أَوْ رَجُلٌ اِرْتَدَّ بَعْدَ اِسْلَامِہِ۔)) (مسند احمد: ۲۶۳۱۴)
۔ سیدنا عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان آدمی کا خون بہانا حلال نہیں ہے، ما سوائے اس آدمی کے جوکسی مسلمان کو قتل کر دے، تو اس کو قصاص میں قتل کیا جائے یا اس آدمی کے جو شادی شدہ ہونے کے باوجود زنا کرتا ہے، یا اس آدمی کے جو اسلام لانے کے بعد مرتد ہو جاتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6464

۔ (۶۴۶۴) وَعَنْہَا اَیْضًا قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ یَقُوْلُ: ((مَنْ اَشَارَ بِحَدِیْدَۃٍ إِلٰی أَحَدٍ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَیُرِیْدُ قَتْلَہُ فَقَدْ وَجَبَ دَمُہُ۔)) (مسند احمد: ۲۶۸۲۵)
۔ سیدنا عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے بھی روایت ہے کہ رسول اللہ V نے فرمایا: جس نے کسی مسلمان کی جانب قتل کے ارادہ سے لوہے کے ساتھ اشارہ کیا تو اس کے خون کا ضیاع ثابت ہو جائے گا (یعنی اس کی حرمت ختم ہو جائے اور دفاع میں اس کو قتل کرنا جائز ہو جائے گا)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6465

۔ (۶۴۶۵) عَنْ اَبِیْ سَوَّارٍ الْقَاضِیِّیَقُوْلُ عَنْ اَبِیْ بَرْزَۃَ الْأَسْلَمِیِّ قَالَ: أَغْلَظَ رَجُلٌ إِلٰی اَبِیْ بَکْرٍ الصِّدِّیْقِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: فَقَالَ أَبُوْ بَرْزَۃَ: أَلَا أَضْرِبُ عُنُقَہَ؟ قَالَ: فَانْتَہَرَہُ وَقَالَ: مَا ھِیَ لِأَحَدٍ بَعْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد:۵۴)
۔ سیدنا ابو برزہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ بڑے سخت لہجے میں بات کی، سیدنا ابوبرزہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیا میں اس کی گردن نہ اڑا دوں۔ لیکن سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کو ڈانٹا اور کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بعد یہ چیز کسی کے لیے جائز نہیں ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6466

۔ (۶۴۶۶) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ قَتَلَ قَتِیْلًا مِنْ اَھْلِ الذِّمَّۃِ لَمْ یَرَحْ رَائِحَۃَ الْجَنَّۃِ وَإِنَّ رِیْحَہَا لَیُوْجَدُ مِنْ مَسِیْرَۃِ اَرْبَعِیْنَ عَامًا)) (مسند احمد: ۶۷۴۵)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے معاہدہ والوں میں سے کسی کو قتل کر دیا، وہ جنت کی خوشبو تک نہیں پائے گا اور چالیس سال کی مسافت تک جنت کی خوشبو پائی جاتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6467

۔ (۶۴۶۷) عَنْ ھِلَالِ بْنِ یِسَافٍ عَنْ رَجُلٍ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((سَیَکُوْنُ قَوْمٌ لَھُمْ عَہْدٌ فَمَنْ قَتَلَ رَجُلًا مِنْہُمْ لَمْ یَرَحْ رَائِحَۃَ الْجَنَّۃِ وَإِنَّ رِیْحَہَا لَیُوْجَدُ مِنْ مِسِیْرَۃِ سَبْعِیْنَ عَامًا۔)) (مسند احمد: ۲۳۵۶۶)
۔ ہلال بن یساف ایک صحابی سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عنقریب ایسی قومیں آئیںگی، جن کے ساتھ تمہارے معاہدے ہوں گے، جس نے ان میں سے کسی کو قتل کر دیا تو وہ جنت کی خوشبو تک نہ پائے گا اور جنت کی خوشبو ستر سال کی مسافت پر پائی جاتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6468

۔ (۶۴۶۸) عَنْ اَبِیْ بکرۃ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : (( مَنْ قَتَلَ نَفْسًا مُعَاہَدَۃً بِغَیْرِ حِلِّہَا حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃ أَنْ یَّجِدَ رِیْحَہَا۔)) (مسند احمد: ۲۰۶۵۴)
۔ سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے معاہدے والے انسان کو بغیر کسی جوازکے قتل کردیا تو اللہ تعالیٰ اس پر جنت کی خوشبو کو پانا بھی حرام کر دے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6469

۔ (۶۴۶۹)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((إِنَّ رِیْحَ الْجَنَّۃِیُوْجَدُ مِنْ مَسِیْرَۃِ مِائَۃٍ عَامٍ، وَمَا مِنْ عَبْدٍ یَقْتُلُ نَفْسًا مُعَاہَدَۃً اِلَّا حَرَّمَ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَ تَعَالٰی عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ وَرَائِحَتَہَا أَنْ یَجِدَھَا۔)) قَالَ أَبُوْبَکْرَۃَ: اَصَمَّ اللّٰہُ اُذُنِیْ إِنْ لَمْ أَکُنْ سَمِعْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُھَا۔ (مسند احمد: ۲۰۷۴۳)
۔ (دوسری سند) سیدنا ابوبکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک جنت کی خوشبو ایک سو سال کی مسافت سے پائی جاتی ہے اور جو بندہ جب کسی معاہدے والے کو قتل کر دے گا تو اللہ تعالیٰ اس پر جنت کو اور جنت کی خوشبو پانے کو حرام کر دے گا۔ سیدنا ابو بکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اگر میں نے یہ حدیث رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے نہ سنی ہو تو اللہ تعالی میرے کانوں کو بہرا کر دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6470

۔ (۶۴۷۰)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ قَتَلَ نَفْسَہُ بِحَدِیْدَۃٍ فَحَدِیْدَتُہُ بِیَدِہِیَجَأُ بِہَا فِیْ بَطْنِہِ فِیْ نَارِ جَہَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِیْہَا اَبَدًا، وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَہُ بِسَمٍّ فَسَمُّہُ بِیَدِہِیَتَحَسَّاہُ فِیْ نَارِ جَہَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِیْہَا أَبَدًا، وَمَنْ تَرَدّٰی مِنْ جَبَلٍ فَقَتَلَ نَفْسَہُ فَہُوَ یَتَرَدّٰی فِیْ نَارِ جَہَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِیْہَا أَبَدًا۔)) (مسند احمد: ۷۴۴۱)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کسی لوہے کے ساتھ خودکشی کی، تو اس کا وہ لوہا اس کے ہاتھ میں ہوگا اور وہ دوزخ کی آگ میں ہمیشہ ہمیشہ اسے اپنے پیٹ میں مارتا رہے گا،جس نے زہر سے خودکشی کی، تو اس کا وہ زہر اس کے ہاتھ میں ہوگا اور وہ دوزخ کی آگ میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اس کو پیتا رہے گا اور جس نے پہاڑ سے گر کر خود کشی کی تو وہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے پہاڑ سے گرتا ہی رہے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6471

۔ (۶۴۷۱) وَعَنْہُ اَیُضًا عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((الَّذِیْیَطعَنُ نَفْسَہُ إِنَّمَا یَطْعَنُہَا فِیْ النَّارِ وَالَّذِیْیَتَقَحَّمُ فِیْہَایَتَقَحَّمُ فِیْ النَّارِ وَالَّذِیْیَخْنُقُ نَفْسَہُ یَخْنُقُہَا فِی النَّارِ۔)) (مسند احمد: ۹۶۱۶)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے خود کو نیزہ مارکر قتل کیا، وہ دوزخ میں نیزہ مارتا ہی رہے گا،جس نے آگ میں کود کر خود کشی کر لی، وہ آگ میں گھستا ہی رہے گا اور جس نے اپنا گلہ خود گھونٹ دیا، وہ دوزخ میں اس کو گھونٹتا ہی رہے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6472

۔ (۶۴۷۲) عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاکِ الْأَنْصَارِیِّ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ قَتَلَ نَفْسَہُ بِشَیْئٍ عَذَّبَہُ اللّٰہِ بِہِ فِیْ نَارِ جَہَنَّمَ۔)) (مسند احمد: ۱۶۵۰۵)
۔ سیدنا ثابت بن ضحاک انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے جس چیز کے ساتھ خودکشی کی، اللہ تعالیٰ اسے دوزخ کی آگ میں اسی چیز کے ساتھ عذاب دے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6473

۔ (۶۴۷۳)۔ عَنْ جُنْدُبِ نِ الْبَجَلِیِّ اَنَّ رَجُلًا أَصَابَتْہُ جِرَاحَۃٌ فَحُمِلَ إِلٰی بَیْتِہِ فَآلَمَتْ جِرَاحَتُہُ فَاسْتَخْرَجَ سَہْمًا مِنْ کِنَانَتِہِ فَطَعَنَ بِہِ فِیْ لَبَّتِہِ فَذَکَرُوْا ذَالِکَ عِنْدَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ فِیْمَایَرْوِیْ عَنْ رَبِّہِ عَزَّوَجَلَّ: ((سَابَقَنِیْ بِنَفْسِہِ۔)) (مسند احمد: ۱۹۰۰۷)
۔ سیدنا جندب بجلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی زخمی ہوگیا، اسے اٹھاکر گھر لایا گیا، اس کے زخموں نے اسے بے تاب کر دیا اور اس نے اپنے ترکش سے تیر نکالا اور اپنے حلق میں پیوست کر دیا، جب لوگوں نے اس بات کا ذکر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اللہ تعالی سے روایت کرتے ہوئے فرمایا: میرے بندے نے اپنے نفس کے معاملے میں مجھ سے سبقت لی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6474

۔ (۶۴۷۴)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ قَالَ: مَاتَ رَجُلٌ عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَتَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَاتَ فُلَانٌ، قَالَ: ((لَمْ یَمُتْ۔)) ثُمَّ أَتَاہُ الثَّانِیَۃَ ثُمَّ الثَّالِثَۃَ فَأَخْبَرَہُ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((کَیْفَ مَاتَ؟)) قَالَ: نَحَرَ نَفْسَہُ بِمِشْقَصٍ، قَالَ: فَلَمْ یُصَلِّ عَلَیْہِ، وَفِیْ لَفْظٍ: قَالَ: ((إِذًا لَا أُصَلِّیْ عَلَیْہِ۔)) (مسند احمد: ۲۱۱۰۱)
۔ سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے عہد رسالت میں ایک آدمی فوت ہوگیا، ایک آدمی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوااور کہا: اے اللہ کے رسول! فلاں آدمی فوت ہوگیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ ابھی تک نہیں مرا۔ پھر وہ آدمی دوسری مرتبہ اور پھر تیسری مرتبہ آیا اور وہی بات کہی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: وہ کس طرح مرا ہے؟ اس نے کہا: جی اس نے خود کو نیزہ مار کر ذبح کر دیا ہے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی، ایک روایت میں ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تب میں اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھوں گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6475

۔ (۶۴۷۵)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَۃَ، حَدَّثَنَا شَرِیْکٌ، عَنْ سِمَاکٍ (یَعْنِی اِبْنَ حَرْبٍ)۔ (مسند احمد: ۲۱۱۰۱)
۔ مذکورہ بالا حدیث کی ایک اور سند ذکر کی گئی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6476

۔ (۶۴۷۶)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَۃَ ثَنَا شَرِیْکٌ عَنْ سِمَاکٍ (یَعْنِیْ ابنَ حَرَبٍ) عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ اَنَّ رَجُلًا مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جُرِحَ فَآذَتْہُ الْجِرَاحَۃُ فَدَبَّ إِلٰی مَشَاقِصَ فَذَبَحَ بِہِ نَفْسَہُ فَلَمْ یُصَّلِ عَلَیْہِ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، وَقَالَ: کُلُّ ذَالِکَ أَدَبٌ مِنْہُ ھٰکَذَا أَمْلَاہُ عَلَیْنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَامِرٍ مِنْ کِتَابِہِ، وَلَا أَحْسِبُ ھٰذِہِ الزِّیَادَۃُ اِلَّا مِنْ قَوْلِ شَرِیْکٍ، قَوْلُہُ ذَالِکَ أَدَبٌ مِنْہُ۔ (مسند احمد: ۲۱۱۷۵)
۔ سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ کرام میں سے ایک آدمی زخمی ہوگیا اور اس زخم نے اس کو اس قدر اذیت دی کہ وہ رینگتا ہوا تیروں تک پہنچا اور اپنے آپ کو ذبح کر دیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی نماز جنازہ ادا نہیں کی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا نماز جنازہ نہ پڑھنا ایک ادبی کاروائی تھی، عبد اللہ بن عامر نے ہمیں اسی طرح لکھوایا ہے، لیکن میرا خیال ہے کہ ادب والییہ بات شریک کا قول ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6477

۔ (۶۴۷۷)۔ عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰن بْنِ عَبْدِ اللّٰہ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ بَعْضُ مَنْ شَہِدَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِخَیْبَرَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لِرَجُلٍ مِمَّنْ مَعَہُ: ((إِنَّ ھٰذَا لَمِنْ أَھْلِ النَّارِ۔)) فَلَمَّا حَضَرَ الْقِتَالُ قَاتَلَ الرَّجُلُ أَشَدَّ الْقِتَالِ حَتّٰی کَثُرَتْ بِہِ الْجِرَاحُ فَأَتَاہُ رِجَالٌ مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَرَاَیْتَ الرَّجُلَ الَّذِیْ ذَکَرْتَ أَنَّہُ مِنْ أَھْلِ النَّارِ فَقَدْ وَاللّٰہِ! قَاتَلَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ أَشَدَّ الْقِتَالِ وَکَثُرَتْ بِہِ الْجِرَاحُ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَمَا اِنَّہُ مِنْ أَھْلِ النَّارِ۔)) وَکَادَ بَعْضُ الصَّحَابَۃِ أَنْ یَرْتَابَ فَبَیْنَمَا ھُمْ عَلٰی ذَالِکَ وَجَدَ الرَّجُلُ أَلَمَ الْجِرَاحِ فَأَھْوٰی بِیَدِہِ اِلٰی کِنَانَتِہِ فَانْتَزَعَ مِنْہَا سَہْمًا فَانْتَحَرَ بِہِ، فَاشْتَدَّ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! قَدْ صَدَقَ اللّٰہُ حَدِیْثَکَ، قَدِ انْتَحَرَ فُلَانٌ فَقَتَلَ نَفْسَہُ۔ (مسند احمد: ۱۷۳۵۰)
۔ سیدنا کعب بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ خیبر میں شریک ہونے والے ایک صحابی نے بیان کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ساتھ والے ایک آدمی کے متعلق یہ فرمایا کہ یہ آدمی دوزخیوں میں سے ہے۔ لیکن جب لڑائی شروع ہوئی تو اس آدمی نے بڑی زبردست لڑائی لڑی اور اس کو بہت زیادہ زخم آئے۔ کچھ صحابہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! جس آدمی کے بارے میں آپ نے فرمایا تھا کہ وہ جہنمی لوگوں میں سے ہے، اس نے تو اللہ کی قسم! بہت شاندار لڑائی لڑی ہے اور اس کو بہت زیادہ زخم بھی آئے ہیں، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر وہی بات دوہرا دی کہ وہ شخص دوزخیوں میں سے ہے۔ اس بات سے ممکن تھا کہ بعض صحابہ اپنے دین کے معاملے میں شک میں پڑ جاتے، لیکن اسی دوران ہی اس آدمی نے زخم کی تکلیف محسوس کی اور اپنا ہاتھ ترکش کی طرف جھکایا، اس میں سے ایک تیر نکالا اور اپنے آپ کو ذبح کر دیا،ایک مسلمان دوڑتا ہوا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پہنچا اور کہا: اے اللہ کے نبی! اللہ تعالیٰ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بات کو سچا ثابت کر دیا ہے، اس آدمی نے خود کو ذبح کر کے خودکشی کر لی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6478

۔ (۶۴۷۸)۔ عَنْ اَبِیْ عِمْرَانَ الْجَوْنِیِّ قَالَ: حَدَّثَنِیْ بَعْضُ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَغَزَوْنَا نَحْوَ فَارِسَ فَقَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ بَاتَ فَوْقَ بَیْتٍ لَیْسَ لَہُ إِجَّارٌ فَوَقَعَ فَمَاتَ فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْہُ الذِّمَّۃُ، وَمَنْ رَکِبَ الْبَحْرَ عِنْدَ اِرْتِجَاجِہِ فَمَاتَ فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْہُ الذِّمَّۃُ۔)) (مسند احمد: ۲۱۰۲۸)
۔ ایک صحابی رسول بیان کرتے ہیں کہ ہم لوگ فارس کی جانب ایک غزوہ میں تھے، اس دوران رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا کہ جو شخص ایسے گھر کی چھت پر سوئے، جس پر کوئی پردہ (اور آڑ) وغیرہ نہ ہو، اور اگر وہ گر مر جائے تو اس کی کوئی ذمہ نہ ہو گا۔ اسی طرح جو سمندری سفر کرے، اس حال میں کہ سمندر طلاطم خیز ہو، اور وہ (ڈوب کر)مرے جائے تو اس کا بھی کوئی ذمہ نہ ہوگا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6479

۔ (۶۴۷۹)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَرَّ بِجِدَارٍ أَوْ حَائِطٍ مَائِلٍ فَأَسْرَعَ الْمَشْیَ فَقِیْلَ لَہُ، فَقَالَ: ((اِنِّیْ أَکْرَہُ مَوْتَ الْفَوَاتِ۔)) (مسند احمد: ۸۶۵۱)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک ایسی دیوار کے پاس سے گزرے جو ایک جانب جھکی ہوئی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں سے تیزی سے گزر گئے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس جلدی کی وجہ دریافت کی گئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں اچانک موت کو ناپسند کرتا ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6480

۔ (۶۴۸۰) عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنَ الْیَمَانِ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا یَنْبَغِیْ لِمُسْلِمٍ أَنْ یُذِلَّ نَفْسَہُ۔)) قِیْلَ وَ کَیْفَیُذِلُّ نَفْسَہُ؟ قَالَ: ((یَتَعَرَّضُ مِنَ الْبَلَائِ لِمَا لَا یُطِیْقُ۔)) (مسند احمد: ۲۳۸۳۷)
۔ سیدنا حذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان کے لائق نہیں کہ وہ خود اپنے نفس کو ذلت میں ڈال دے۔ کسی نے کہا: وہ اپنے نفس کو کیسے ذلت میں ڈالتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ ایسی بلائوں اور آزمائشوں کے درپے ہو جاتا ہے، جن کی وہ طاقت نہیں رکھتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6481

۔ (۶۴۸۱) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((خَمْسٌ فَوَاسِقُ یُقْتَلْنَ فِی الْحَرَمِ الْعَقْرَبُ، وَالْفَأْرَۃُ، وَالْحُدَیَّا، وَالْکَلْبُ الْعَقُوْرُ، وَالْغُرَابُ۔)) وَفِیْ لَفْظٍ: ((اَلْغُرَابُ الْأَبْقَعُ۔)) (مسند احمد: ۲۴۵۵۳)
۔ سیدنا عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پانچ فاسق اور موذی جانور ہیں، ان کو حرم میں بھی مار دیا جائے،بچھو، چوہیا، چیل، کلب ِ عقور اورکوا۔ ایک روایت میں ہے: مختلف رنگ والا کوا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6482

۔ (۶۴۸۲) عَنْ وَبْرَۃَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: أَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِقَتْلِ الْفَأْرَۃِ وَالْغُرَابِ وَالذِّئْبِ، قَالَ: قِیْلَ لِاِبْنِ عُمَرَ: فَالْحَیَّۃُ وَالْعَقْرَبُ؟ قَالَ: قَدْ کَانَ یُقَالُ ذَالِکَ۔ (مسند احمد: ۴۷۳۷)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چوہیا، کوے اور بھیڑیے کو قتل کرنے کا حکم دیا، کسی نے سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: بچھو اورسانپ کو بھی قتل کیا جائے گا؟ انھوں نے کہا: ان کے بارے میں بھی ایسی ہی بات کی جاتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6483

۔ (۶۴۸۳)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ دِیْنَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((خَمْسٌ لَا جُنَاحَ عَلَیْہِ وَھُوَ حَرَامٌ، أَنْ یَقْتُلَہُنَّ، الْحَیَّۃُ وَالْعَقْرَبُ وَالْفَأْرَۃُ وَالْکَلْبُ الْعَقُوْرُ وَالْحِدَأَۃُ۔)) (مسند احمد: ۵۱۰۷)
۔ (دوسری سند) سے سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے اس طرح بھی روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پانچ جانور ایسے ہیں کہ ان کو قتل کرنے میں محرم پر بھی کوئی گناہ نہیں ہے، سانپ، بچھو، چوہیا، کلب ِ عقور اور چیل۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6484

۔ (۶۴۸۴) عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَمَرَ بِقَتْلِ الْأَسْوَدَیْنِ فِیْ الصَّلَاۃِ، قَالَ یَحْیٰی: وَالْأَسْوَدَانِ الْحَیَّۃُ وَالْعَقْرَبُ۔ (مسند احمد: ۷۴۶۳)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو کالی رنگت والوں کو مارنے کا حکم دیا ہے یحییٰ بن حمزہ کہتے ہیں کاگی رنگت والوں سے مراد سانپ اور بچھو ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6485

۔ (۶۴۸۵)۔ عَنْ اَبِیْ عُبَیْدَۃَ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: کُنَّا جُلُوْ سًا فِیْ مَسْجِدِ الْخَیْفِ لَیْلَۃَ عَرَفَۃَ الَّتِیْ قَبْلَ یَوْمِ عَرَفَۃَ إِذْ سَمِعْنَا حِسَّ الْحَیَّۃِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اقْتُلُوْا۔))، قَالَ: فَقُمْنَا فَدَخَلَتْ شَقَّ جُحْرٍ، فَأُتِیَ بِسَعَفَۃٍ فَأُضْرِمَ فِیْہَا نَارًا وَأَخَذْنَا عُوْدًا فَقَلَعْنَا عَنْہَا بَعْضَ الْجُحْرِ فَلَمْ نَجِدْھَا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((دَعُوْھَا وَقَاھَا اللّٰہُ شَرَّکُمْ کَمَا وَقَاکُمْ شَرَّھَا۔)) (مسند احمد: ۳۶۴۹)
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ ہم لوگ عرفہ کے دن سے پہلے والی رات کو مسجد ِ خیف میں بیٹھے ہوئے تھے، اچانک ہم نے سانپ کی حرکت محسوس کی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے مار ڈالو۔ ہم اسے مارنے کے لئے کھڑے ہوئے تو وہ ایک پتھر کی دراڑ میں گھس گیا، پس کھجوروں کی شاخیں لائی گئیں اور اس میں آ گ جلائی گئی، پھر ہم نے ایک لکڑی لی اور پتھر کو اس کی جگہ سے کچھ ہٹایا، لیکن وہ سانپ نہ مل سکا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اب اسے چھوڑدو، اللہ نے اس کو تمہارے شر سے اور تمہیں اس کے شر سے بچا لیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6486

۔ (۶۴۸۶)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ (یَعْنِیْ ابْنَ مَسْعُوْدٍ) قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِمِنًی قَالَ: فَخَرَجَتْ عَلَیْنَا حَیَّۃٌ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اقْتُلُوْھَا۔)) فَابْتَدَرْنَاھَا فَسَبَقَتْنَا۔ (مسند احمد: ۳۵۸۶)
۔ (دوسری سند) سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ہم منٰی میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، اچانک ایک سانپ نکل آیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے مار ڈالو۔ پس ہم اسے مارنے کے لئے دوڑے، لیکن وہ نکل گیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6487

۔ (۶۴۸۷) عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ غَارٍ (وَفِیْ لَفْظٍ: بِحِرَائَ) فَأُنْزِلِتْ عَلَیْہِ: {وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا} فَجَعَلْنَا نَتَلَقَّاھَا مِنْہُ فَخَرَجَتْ حَیَّۃٌ مِنْ جَانِبِ الْغَارِ فَقَالَ: ((اقْتُلُوْھَا۔)) فَتَبَادَرْنَاھَا فَسَبَقَتْنَا فَقَالَ: ((اِنَّہَا وُقِیَتْ شَرَّکُمْ کَمَا وُقِیْتُمْ شَرَّھَا۔)) (مسند احمد: ۴۰۶۳)
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ غار حراء میں بیٹھے ہوئے تھے، اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر سورت {وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا} نازل ہوئی، ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے وہ سورت سیکھ رہے تھے کہ اچانک ایک سانپ غار کی جانب سے نمو دار ہوا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے مار ڈالو۔ ہم اس کی طرف لپکے لیکن وہ ہم سے نکل گیا،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ تمہارے شر سے محفوظ رہا اور تم اس کے شر سے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6488

۔ (۶۴۸۸) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ تَرَکَ الْحَیَّاتِ مَخَافَۃَ طَلْبِہِنَّ فَلَیْسَ مِنَّا، مَا سَالَمْنَاھُنَّ مُنْذُ حَارَبْنَاھُنَّ۔)) (مسند احمد: ۲۰۳۷)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے سانپ کی انتقامی کاروائی سے ڈرتے ہوئے اس کو چھوڑا، وہ ہم میں سے نہیں ہے، جب سے ہماری ان سے لڑائی ہوئی ہے، اس وقت سے ہم نے ان کوئی صلح نہیں کی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6489

۔ (۶۴۸۹)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلُہُ۔ (مسند احمد: ۱۷۰۷۴)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی اسی طرح کی حدیث ِ نبوی بیان کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6490

۔ (۶۴۹۰) عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ قَتَلَ حَیَّۃً فَلَہُ سَبْعُ حَسَنَاتٍ، وَمَنْ قَتَلَ وَزَغًا فَلَہُ حَسَنَۃٌ، وَمَنْ تَرَکَ حَیَّۃً مَخَافَۃَ عَاقِبَتِہَا فَلَیْسَ مِنَّا۔)) (مسند احمد: ۳۹۸۴)
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو سانپ کو قتل کرے، اسے سات نیکیاں ملتی ہیں اور جو چھپکلی کو مارے، اسے ایک نیکی ملتی ہے اور جس نے سانپ کو اس کے انتقام کے خوف کی وجہ سے چھوڑ دیا، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6491

۔ (۶۴۹۱) عَنْ اَبِیْ الْأَحْوَصِ الْجُشَمِیِّ قَالَ: بَیْنَا ابْنُ مَسْعُوْدٍ یَخْطُبُ ذَاتَ یَوْمٍ فَاِذَا ھُوَ بِحَیَّۃٍ تَمْشِیْ عَلَی الْجِدَارِ، فَقَطَعَ خُطْبَتَہُ ثُمَّ ضَرَبَہَا بِقَضِیْبِہِ أَوْ بِقَصَبَۃٍ، قَالَ یُوْنُسُ: بِقَضِیْبِہِ، حَتّٰی قَتَلَہَا ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ قَتَلَ حَیَّۃً فَکَأَنَّمَا قَتَلَ رَجُلًا مُشْرِکًا قَدَ حَلَّ دَمُہُ۔)) (مسند احمد: ۳۹۹۶)
۔ ابو الاحوص جشمی کہتے ہیں: ایک مرتبہ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ خطبہ دے رہے تھے، اچانک انہوں نے دیکھا کہ ایک سانپ دیوار پر چل رہا ہے، انھوں نے اپنے خطاب کو روک دیا اور اپنی چھڑی کے ساتھ اس کو مارنا شروع کردیا،یہاں تک کہ اس کو قتل کر دیا اور پھر کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: جس نے سانپ کو مارا، گویا کہ اس نے اس مشرک کو قتل کر دیا، جس کا خون بہانا جائز ہو چکا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6492

۔ (۶۴۹۲) عَنْ عِکْرَمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَا أَعْلَمُہُ اِلَّا رَفَعَ الْحَدِیْثَ،قَالَ: کَانَ یَأْمُرُ بِقَتْلِ الْحَیَّاتِ وَیَقُوْلُ: مَنْ تَرَکَہُنَّ خَشْیَۃِ أَوْ مَخَافَۃَ تَأْثِیْرٍ فَلَیْسَ مِنَّا، قَالَ: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: اِنَّ الْحَیَّاتِ مَسِیْخُ الْجِنِّ کَمَا مُسِخَتِ الْقِرَدَۃُ مِنْ اِسْرَائِیْلَ۔ (مسند احمد:۳۲۵۴)
۔ عکرمہ کہتے ہیں: میرایہی خیالیہ کہ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے مرفوعاً بیان کیا کہ رسول اللہ V نے سانپوں کو قتل کرنے کا حکم دیا اور فرمایا: جس نے ان کو ان کی انتقامی کاروائی سے ڈرتے ہوئے چھوڑا، وہ ہم میں سے نہیںہے۔ پھر سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: بیشک سانپ، جنوں کی مسخ شدہ شکلیں ہیں، جیسا کہ بنواسرائیل کو بندروں کی شکلوں میں مسخ کیا گیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6493

۔ (۶۴۹۳) وَعَنْہُ اَیُضًا عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((الْحَیَّاتُ مَسِیْخُ الْجِنِّ۔)) (مسند احمد: ۳۲۵۵)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بعض سانپ جنوں سے مسخ شدہ ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6494

۔ (۶۴۹۴) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنْ قَتْلِ حَیَّاتِ الْبُیُوْتِ اِلَّا الْأَبْتَرَ وَ ذَا الطُّفْیَتَیْنِ فَاِنَّہُمَا یَخْتَطِفَانِ (وَفِیْ لَفْظٍ: یَطْمِسَانِ) الْأَبْصَارَ وَیَطْرَحَانِ الْحَمَلَ مِنْ بُطُوْنِ النِّسَائِ وَمَنْ تَرَکَہُمَا فَلَیْسَ مِنَّا۔ (مسند احمد: ۲۴۵۱۱)
۔ سیدنا عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گھریلو سانپوں کو مارنے سے منع کیا ہے، ماسوائے ان دو سانپوں کے، چھوٹی دم والا موذی سانپ اور جس کی پشت پر دو دھاریاں ہوں، کیونکہیہ نظر کا نور اچک لیتے ہیں اور عورتوں کے پیٹ سے حمل گرا کر دیتے ہیں، جوان دونوں کو چھوڑے گا، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6495

۔ (۶۴۹۵)۔ عَنْ اَبِیْ اُمَامَۃَ قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ قَتْلِ عَوَامِرِ الْبُیُوْتِ اِلَّا مَنْ کَانَ مِنْ ذَوِی الطُّفْیَتَیْنِ وَالْأَبْتَرَ فَاِنَّہُمَا یَکْمِہَانِ الْأَبْصَارَ وَتُخْدَجُ مِنْہُنَّ النِّسَائُ۔ (مسند احمد: ۲۲۶۱۷)
۔ سیدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گھروں میں رہنے والے سانپوں کو مارنے سے منع کیا ہے،ما سوائے دو سانپوں کے، ایک جس کی پشت پر دو دھاریاں ہوں اور دوسرا چھوٹی دم والا موذی سانپ، یہ دونوں نظر کو ختم کر دیتے ہیں اور ان کی وجہ سے حاملہ عورتوں کے حمل گر جاتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6496

۔ (۶۴۹۶)۔ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اقْتُلُوْا الْحَیَّاتِ وَاقْتُلُوْا ذَا الطُّفْیَتَیْنِ وَالْأَبْتَرَ فَإِنَّہُمَا یُسْقِطَانِ الْحَبَلَ وَیُطْمِسَانِ الْبَصَرَ۔)) قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَرَآنِیْ أَبُوْ لُبَابَۃَ أَوْ زَیْدُ بْنُ الْخَطَّابِ وَأَنَا أُطَارِدُ حَیَّۃً لِأَقْتُلَہَا فَنَہَانِیْ، فَقُلْتُ: اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْ أَمَرَ بِقَتْلِہِنَّ، فَقَالَ: إِنَّہُ قَدْ نَہٰی بَعْدَ ذَالِکَ عَنْ قَتْلِ ذَوَاتِ الْبُیُوْتِ، قَالَ الزُّھْرِیُّ: وَھِیَ الْعَوَامِرُ۔ (مسند احمد: ۱۵۸۴۰)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سانپوں کو قتل کرو اور خاص طور پر پشت پر دو دھاریوں والے کو اور چھوٹی دم والے موذی سانپ کو، کیونکہیہ دونوں حمل گرادیتے ہیں اور نظر مٹا دیتے ہیں۔ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: سیدنا ابو لبابہ نے یا سیدنا زید بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے مجھے دیکھا کہ میں ایک سانپ کومارنے کے لئے اس کا پیچھا کر رہا تھا تو اس نے مجھے ایسا کرنے سے منع کر دیا، میں نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو مارنے کا حکم دیا ہے، لیکن انہوں نے کہا کہ بعد میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گھریلو سانپوں کو قتل کرنے سے روک دیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6497

۔ (۶۴۹۷)۔ عَنْ نَافِعٍ قَالَ: کَانَ ابْنُ عُمَرَ یَأْمُرُ بِقَتْلِ الْحَیَّاتِ کُلِّہِنَّ، فَاسْتَأْذَنَہُ أَبُوْ لُبَابَۃَ أَنْ یَدْخُلَ مِنْ خَوْخَۃٍ لَھُمْ إِلَی الْمَسْجِدِ فَرَآھُمْ یَقْتُلُوْنَ حَیَّۃً، فَقَالَ لَھُمْ أَبُوْ لُبَابَۃَ: اَمَا بَلَغَکُمْ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنْ قَتْلِ أُوْلَاتِ الْبُیُوْتِ وَالدُّوْرِ وَأَمَرَ بِقَتْلِ ذَوِی الطُّفْیَتَیْنِ؟ (مسند احمد: ۱۵۸۴۳)
۔ امام نافع روایت کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تمام قسم کے سانپوں کو مارنے کا حکم دیا کرتے تھے، ایک دن سیدنا ابولبابہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے ان کی کھڑکی سے مسجد میں آنے کی اجازت طلب کی اور ان کو دیکھا کہ وہ ایک سانپ قتل کررہے تھے، پس سیدنا ابو لبابہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیا تمہیںیہ بات نہیں پہنچی کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گھریلو سانپوں کو مارنے سے منع کیا اور اس سانپ کو قتل کرنے کا حکم دیا ہے، جس کی پشت پر دو دھاریاں ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6498

۔ (۶۴۹۸)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: کَانَ ابْنُ عُمَرَ یَأْمُرُ بِقَتْلِ الْحَیَّاتِ کُلِّہِنَّ لَایَدَعُ مِنْہُنَّ شَیْئًا، حَتّٰی حَدَّثَہُ أَبُوْ لُبَابَۃَ الْبَدَرِیُّ بْنُ عَبْدِ الْمُنْذَرِ: أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنْ قَتْلِ جِنَّانِ الْبُیُوْتِ۔ (مسند احمد: ۱۵۶۳۲)
۔ (دوسری سند) سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہر قسم کے سانپ مارنے کا حکم دیا کرتے تھے اور کسی کو نہیں چھوڑتے تھے، یہاں تک کہ سیدنا ابو لبابہ بدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کو بیان کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گھریلو سانپوں کو مارنے سے منع کر دیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6499

۔ (۶۴۹۹)۔ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَنَّ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عُمَرَ فَتَحَ خَوْخَۃً لَہُ وَعِنْدَہُ أَبُوْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیُّ فَخَرَجَتْ عَلَیْہِمْ حَیَّۃٌ فَأَمَرَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ بِقَتْلِہَا، فَقَالَ أَبُوْ سَعِیْدٍ: اَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَمَرَ أَنْ یُؤْذِنَہُنَّ قَبْلَ أَنْ یَقْتُلَہُنَّ۔ (مسند احمد: ۱۱۱۰۶)
۔ سیدنا زید بن اسلم کہتے ہیں کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنی ایک کھڑکی کھولی، ان کے پاس سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی موجود تھے، اچانک ایک سانپ نکلا، سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اسے مارنے کا حکم دیا، لیکن سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیا تم یہ نہیں جانتے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ حکم دیا کہ ان کو قتل کرنے سے پہلے اطلاع دی جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6500

۔ (۶۵۰۰)۔ عَنْ اَبِیْ السَّائِبِ أَنَّہُ قَالَ: أَتَیْتُ أَبَا سَعِیْدٍ الْخُدْرِیَّ فَبَیْنَمَا أَنَا جَالِسٌ عِنْدَہُ إِذْ سَمِعْتُ تَحْتَ سَرِیْرِہِ تَحْرِیْکَ شَیْئٍ فَنَظَرْتُ فَاِذَا حَیَّۃٌ فَقُمْتُ، فَقَالَ أَبُوْ سَعِیْدٍ: مَا لَکَ؟ قُلْتُ: حَیَّۃٌ ھَاھُنَا، فَقَالَ: فَتُرِیْدُ مَاذَا؟ قُلْتُ: أُرِیْدُ قَتْلَہَا، فَاَشَارَ لِیْ إِلٰی بَیْتٍ فِیْ دَارِہِ تِلْقَائَ بَیْتِہِ، فَقَالَ: اِنَّ ابْنَ عَمٍّ لِیْ کَانَ فِیْ ھٰذَا الْبَیْتِ فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ الْاَحْزَابِ اسْتَأْذَنَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلٰی أَھْلِہِ وَکَانَ حَدِیْثَ عَہْدٍ بِعُرْسٍ فَاَذِنَ لَہُ وَأَمَرَہُ أَنْ یَتَأَھَّبَ بِسَلَاحِہِ مَعَہُ فَأَتٰی دَارَہُ فَوَجَدَ اِمْرَ أَتَہُ قَائِمَۃً عَلٰی بَابِ الْبَیْتِ فَأَشَارَ اِلَیْہَا بِالرُّمْحِ فَقَالَتْ: لَا تَعْجَلْ حَتّٰی تَنْظُرَ مَا اَخْرَجَنِیْ، فَدَخَلَ الْبَیْتَ فَاِذَا حَیَّۃٌ مُنْکَرَۃٌ فَطَعَنَہَا بِالرُّمْحِ ثُمَّ خَرَجَ بِہَا فِی الرُّمْحِ تَرْتَکِضُ، ثُمَّ قَالَ: لَا اَدْرِیْ أَیُّہُمَا کَانَ اَسْرَعَ مَوْتًا، اَلرَّجُلُ أَوِ الْحَیَّۃُ، فَأَتٰی قَوْمُہُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالُوْا: ادْعُ اللّٰہَ اَنْ یَرُدَّ صَاحِبَنَا، قَالَ: ((اسْتَغْفِرُوْا لِصَاحِبِکُمْ۔)) مَرَّتَیْنِ، ثُمَّ قَالَ: ((اِنَّ نَفَرًا مِنَ الْجِنِّ اَسْلَمُوْا فَاِذَا رَأَیْتُمْ اَحَدًا مِنْہُمْ فَحَذِّرُوْہُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ اِنْ بَدَا لَکُمْ بَعْدُ أَنْ تَقْتُلُوْہُ فَاقْتُلُوْہُ بَعْدَ الثَّالِثَۃِ۔)) (مسند احمد:۱۱۳۸۹)
۔ ابو سائب کہتے ہیں: میںسیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا اور ان کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ میں نے ان کی چارپائی کے نیچے کسی چیز کی حرکت محسوس کی،میں نے دیکھا کہ ایک سانپ تھا، پس میں کھڑا ہو گیا، سیدناابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیا بات ہے؟ میں نے کہا کہ یہاں سانپ ہے، انھوں نے کہا:کیا ارادہے؟میں نے کہا: اس کو مار دینے کا۔ انہوں نے اپنے گھر کے سامنے ایک گھر کی طرف اشارہ کیا اور کہا: میرا ایک بھتیجا اس گھر میں رہائش پذیر تھا، جب وہ غزوئہ احزاب سے واپس آیا تو اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اپنے گھر آنے کی اجازت طلب کی، اس کی نئی نئی شادیہوئی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے اجازت دے دی اور یہ حکم دیا کہ مسلح ہو کر جانا، پس جب وہ اپنے گھر آیا تو دیکھا کہ اس کی بیوی دروازے پر کھڑی ہے، اس نے غیرت کے مارے نیزہ اس کی طرف سیدھا کیا، لیکن اتنے میں اس نے کہا: جلد بازی میں نہ پڑ، پہلے وہ چیز دیکھ جس نے مجھے نکال دیا،جب وہ گھر کے اندر داخل ہوا تو اس نے دیکھا تو ایک مکروہ قسم کا سانپ تھا، اس نوجوان نے اس کو نیزہ مارا اور نیزے کے ساتھ اس کو باہر نکالنا چاہا، وہ سانپ تڑپ رہا تھا، میں نہیں جانتا کہ بندہ پہلے مرے گا یا سانپ۔ پھر اس کی قوم کے لوگ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس حاضر ہوئے اور عرض کی: اللہ تعالی سے دعا کیجئے کہ وہ ہمارا ساتھی واپس لوٹا دے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو مرتبہ فرمایا: اپنے ساتھی کے لئے مغفرت طلب کرو۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنوں میں سے کچھ افراد اسلام لا چکے ہیں، جب تم انہیں دیکھو تو انہیں تین مرتبہ یعنی تین دن تک ڈرائو آگاہ کرو۔ اگر پھر بھی نظر آئیں تو تین دن کے بعد اگر انہیں مارانا چاہو تو مار سکتے ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6501

۔ (۶۵۰۱)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ صَیْفِیٍّ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: وَجَدَ رَجُلٌ فِیْ مَنْزِلِہِ حَیَّۃً فَأَخَذَ رُمْحَہَ فَشَکَّہَا فِیْہِ فَلَمْ تَمُتِ الْحَیَّۃُ حَتّٰی مَاتَ الرَّجُلُ، فَأُخْبِرَ بِہِ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((اِنَّ مَعَکُمْ عَوَامِرَ فَاِذَا رَاَیْتُمْ مِنْہُمْ شَیْئًا فَحَرِّجُوْا عَلَیْہِ ثَلَاثًا، فَاِنْ رَأَیْتُمُوْہُ بَعْدَ ذَالِکَ فَاقْتُلُوْہُ۔)) (مسند احمد: ۱۱۲۳۳)
۔ (دوسری سند) سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے اپنے گھر میں سانپ دیکھا اور اس نے نیزہ لے کر اس میں پیوست کر دیا، تو سانپ نہ مرا، حتیٰ کہ وہ بندہ فوت ہو گیا، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس واقعہ کی خبر دی گئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے ساتھ گھروں میں جن بھی آباد ہیں، اس لیے جب تم ان میں سے کوئی چیز دیکھو تو تین دن تک ان پر تنگی پیدا کرو، اگر تم تین دن کے بعد بھی ان کو دیکھو توپھر انہیںقتل کر دو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6502

۔ (۶۵۰۲)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ قَتَلَ الْوَزَغَ فِی الضَّرْبَۃِ الْأُوْلٰی فَلَہُ کَذَا وَکَذَا مِنْ حَسَنَۃٍ وَمَنْ قَتَلَہُ فِی الثَّانِیَۃِ فَلَہُ کَذَا وَکَذَا مِنْ حَسَنَۃٍ، وَمَنْ قَتَلَہُ فِیْ الثَّالِثَۃِ فَلَہُ کَذَا وَکَذَا۔)) قَالَ سُہَیْلٌ: اَلْأُوْلٰی أَکْثَرُ۔ (مسند احمد: ۸۶۴۴)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے چھپکلی کو پہلی ضرب میں مارا، اسے اتنی اتنی نیکیاں ملیں گی، جس نے دوسری ضرب سے مارا اسے اتنی اتنی ملیں گی اور جس نے تیسری ضرب میں مارا، اسے اتنی اتنی ملیں گی۔ سہیل کہتے ہیں: پہلی ضرب زیادہ اجر وثواب والی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6503

۔ (۶۵۰۳)۔ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ اَبِیْ وَقَّاصٍ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: أَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ بِقَتْلِ الْوَزَغِ وَسَمَّاہُ فُوَیْسِقًا۔ (مسند احمد: ۱۵۲۳)
۔ سیدنا سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چھپکلی کو قتل کرنے کا حکم دیا ہے اور اسے موذی اور فاسق قرار دیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6504

۔ (۶۵۰۴)۔عَنْ سَائِبَۃَ مَوْالَاۃٍ لِلْفَاکِہِ بْنِ الْمُغِیْرَۃِ أَنَّھَا دَخَلَتْ عَلٰی عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا فَرَاَتْ فِیْ بَیْتِہَا رُمْحًا مَوْضُوْعًا، فَقَالَتْ: یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِیْنَ! مَاذَا تَصْنَعِیْنَ بِہٰذَا الرُّمْحِ؟ قَالَتْ: ھٰذَا لِھٰذِہِ الْأَوْزَاغِ، نَقْتُلُہُنَّ بِہِ فَاِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَدَّثَنَا أَنَّ اِبْرَاہِیْمَ عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ حِیْنَ أُلْقِیَ فِیْ النَّارِ لَمْ تَکُنْ فِی الْأَرْضِ دَابَّۃٌ اِلَّا تُطْفِیئُ النَّارَعَنْہُ غَیْرَ الْوَزَغِ کَانَ یَنْفَخُ عَلَیْہِ فَأَمَرَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِقَتْلِہِ۔ (مسند احمد: ۲۵۲۸۹)
۔ فاکہ بن مغیرہ کی آزاد کردہ لونڈی سائبہ سے مروی ہے کہ وہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس گئی اور ان کے گھر میں ایک نیزہ دیکھا اور اس کے بارے میں پوچھا: اے ام المؤمنین! آپ اس نیزے کو کیا کرتی ہیں؟ انھوں نے کہا:ہم اس کے ساتھ یہ چھپکلیاں مارتی ہیں، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں بیان کیا ہے کہ جب ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالا گیا تو روئے زمین کا ہر جانور آگ بجھاتا تھا، ما سوائے اس چھپکلی کے کہ یہ آگ پر پھونک مارتی تھی، اس لئے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں اس کے قتل کرنے کا حکم دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6505

۔ (۶۵۰۵)۔ عَنْ عُرْوَۃَ أَنَّ عَائِشَۃَ أَخْبَرَتْہُ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لِلْوَزَغِ: ((فُوَیْسِقٌ۔)) وَلَمْ أَسْمَعْہُ أَمَرَ بِقَتْلِہِ۔ (مسند احمد: ۲۵۰۷۵)
۔ عروہ بیان کرتے ہیں کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے اس کو بتایا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چھپکلی کو موذی اور فاسق جانور قرار دیا،لیکن انھوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس قسم کی حدیث نہیں سنی کہ جس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو قتل کرنے کا حکم دیا ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6506

۔ (۶۵۰۶)۔ عَنْ نَافِعٍ مَوْلَی ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اَخْبَرَتْہُ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اُقْتُلُوْا الْوَزَغَ فِاِنَّہُ کَانَ یَنْفَخُ عَلٰی اِبْرَاھِیْمَ النَّارَ۔)) قَالَ: وَکَانَتْ عَائِشَۃُ تَقْتُلُہُنَّ۔ (مسند احمد: ۲۶۱۶۲)
۔ مولائے ابن عمر امام نافع سے مروی ہے کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چھپکلی کو قتل کر دیا کرو، کیونکہیہ ابراہیم علیہ السلام پر جلائی گئی آگ پر پھونک مارتی تھی۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا خود بھی چھپکلیوں کو مار دیا کرتی تھیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6507

۔ (۶۵۰۷)۔ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ اَنَّ اُمَّ شَرِیْکٍ أَخْبَرَتْہُ أَنَّہَا اسْتَأْمَرَتِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَتْلَ الْوَزَغَاتِ فَأَمَرَھَا بِقَتْلِ الْوَزَغَاتِ۔ (مسند احمد: ۲۷۹۰۹)
۔ سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں کہ سیدہ ام شریک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ انھوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے چھپکلیوں کو قتل کرنے کا حکم دریافت کیا، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں چھپکلیاں مارنے کا حکم دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6508

۔ (۶۵۰۸)۔ عَنْ اَبِیْ سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: وَاعَدَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جِبْرِیْلُ فِیْ سَاعَۃٍ أَنْ یَأْتِیَہُ فِیْہَا فَرَاثَ عَلَیْہِ أَنْ یَأْتِیَہُ فِیْہَا فَخَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَوَجَدَہُ بِالْبَابِ قَائِمًا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنِّی انْتَظَرْتُکَ لِمِیْعَادِکَ۔ فَقَالَ: إِنَّ فِی الْبَیْتِ کَلْبًا وَلَا نَدْخُلُ بَیْتًا فِیْہِ کَلْبٌ وَلَا صُوْرَۃٌ۔)) وَکَانَ تَحْتَ سَرِیْرِ عَائِشَۃَ جِرْوُ کَلْبٍ فَأَمَرَ بِہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأُخْرِجَ ثُمَّ أَمَرَ بِالْکِلَابِ حِیْنَ أَصْبَحَ فَقُتِلَتْ۔ (مسند احمد: ۲۵۶۱۳)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ جبریل علیہ السلام نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ایک مقررہ وقت میں آنے کا وعدہ کیا، پھر انہوں نے تاخیر کر دی، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم باہر نکلے تو جبریل علیہ السلام باہر دروازے پر کھڑے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: میں توآپ کے وعدے کے مطابق آپ کا انتظار کرتا رہا، سیدنا جبریل علیہ السلام نے کہا: گھر میں ایک کتا ہے اور جس گھر میں کتا اورتصویر ہوں،ہم اس میں داخل نہیںہوتے۔ دراصل سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی چار پائی کے نیچے کتے کا ایک پلا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو باہر نکالنے کا حکم دیا، پس اس کو نکال دیا گیا، اور پھر جب صبح ہوئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دے دیا اور ان کو قتل کیا جانے لگا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6509

۔ (۶۵۰۹)۔ عَنْ اَبِیْ رَافِعٍ مَوْلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((یَا أَبَا رَافِعٍ! اُقْتُلْ کُلَّ کَلْبٍ بِالْمَدِیْنَۃِ۔)) قَالَ: فَوَجَدْتُ نِسْوَۃً مِنَ الْأَنْصَارِ بِالصَّوْرَیْنِ مِنَ الْبَقِیْعِ لَھُنَّ کَلْبٌ فَقُلْنَ: یَا أَبَا رَافِعٍ! اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْ أَغْزٰی رِجَالَنَا وَإِنَّ ھٰذَا الْکَلْبَ یَمْنَعُنَا بَعْدَ اللّٰہِ، وَاللّٰہِ! مَا یَسْتَطِیْعُ أَحَدٌ أَنْ یَأْتِیَنَا حَتّٰی تَقُوْمَ امْرَأَۃٌ مِنَّا فَتَحُوْلُ بَیْنَہُ وَبَیْنَہُ فَاذْکُرْہُ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَذَکَرَہُ أَبُوْ رَافَعٍ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((یَا أَبَا رَافِعٍ! اُقْتُلْہُ فَاِنَّمَا یَمْنَعُہُنَّ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ۔)) (مسند احمد: ۲۴۳۶۷)
۔ مولائے رسول سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابو رافع! مدینہ کے ہر کتے کو مارڈال۔ وہ کہتے ہیں: میں نے بقیع کے قریب صورین جگہ میں چند انصاری عورتوں کو پایا،ان کے ساتھ ایک کتا تھا، انھوں نے کہا: اے ابو رافع! رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمارے مردوں کو جنگ میں بھیج رکھا ہے اور اللہ کے بعد اب یہ کتا ہماری حفاظت کرتا ہے، اللہ کی قسم! اس کتے کے خوف کی وجہ سے کوئی مرد ہم تک اس وقت تک آنے کی کوئی جرأت نہیں کرتا، جب تک ہم میں کوئی اٹھ کر اس کتے کو پیچھے نہ ہٹا دے، تم جاؤ اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ ساری بات بتلاؤ، چنانچہ سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ان کی بات بتلائی، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابو رافع! تو اس کتے کو قتل کر دے، اللہ تعالی خود ان خواتین کی حفاظت کرے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6510

۔ (۶۵۱۰)۔ وَعَنْہُ اَیُضًا قَالَ: أَمَرَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ أَقْتُلَ الْکِلَابَ فَخَرَجْتُ أَقْتُلُہَا، لَاأَرٰی کَلْبًا اِلَّا قَتَلْتُہُ فَاِذَا کَلْبٌ یَدُوْرُ بِبَیْتٍ فَذَھَبْتُ لِأَقْتُلَہُ فَنَادَانِیْ إِنْسَانٌ مِنْ جَوْفِ الْبَیْتِیَاعَبْدَ اللّٰہِ! مَا تُرِیْدُ أَنْ تَصْنَعَ؟ قُلْتُ: أُرِیْدُ أَنْ أَقْتُلَ ھٰذَا الْکَلْبَ، فَقَالَتْ: اِنِّیْ امْرَأَۃٌ مَضِیْعَۃٌ وَاِنَّ ھٰذَا الْکَلْبَ یَطْرُدُ عَنِّی السَّبُعَ وَیُؤُذِنُنِیْ بِالْجَائِیْ، فَأْتِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاذْکُرْ ذَالِکَ لَہُ، قَالَ: فَأَتَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذُکِرَ ذَالِکَ لَہُ فَأَمَرَنِیْ بِقَتْلِہِ۔ (مسند احمد: ۲۷۷۳۰)
۔ سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے کتوں کو قتل کر نے کا حکم دیا، پس میں ان کو قتل کرنے کے لیے نکلا، جو کتابھی مجھے نظر آتا، میں اسے قتل کر دیتا، ایک کتا ایک گھر کے گرد گھوم رہا تھا، جب میں اسے مارنے لگا تو گھر کے اندر سے ایک انسان نے مجھے آواز دی اور کہا: اواللہ کے بندے! تو کیا کرنا چاہتاہے؟ میں نے کہا: میں اس کتے کو مارنا چاہتاہوں، اس عورت نے کہا: میں اس جنگل بیاباں میں رہتی ہے، (جو کہ ضیاع و ہلاکت کا سبب ہے) اور یہ کتا درندوں کو مجھ سے دفع کرتا ہے اور اس کی وجہ سے آنے جانے والوں کی مجھے اطلاع ہو جاتی ہے، اس لیے تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جا اور میرییہ بات بتلا، پس میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور یہ بات بتلائی، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے اس کتے کو قتل کرنے کا ہی حکم دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6511

۔ (۶۵۱۱)۔ عَنْ جَابِرٍ الْأَنْصَارِیِّ اَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِکِلَابِ الْمَدِیْنَۃِ اَنْ تُقْتَلَ فَجَائَ ابْنُ أُمِّ مَکْتُوْمٍ فَقَالَ: اِنَّ مَنْزِلِیْ شَاسِعٌ وَلِیَ کَلْبٌ فَرَخَّصَ لَہُ أَیَّامًا ثُمَّ أَمَرَ بِقَتْلِ کَلْبِہِ۔ (مسند احمد: ۱۴۵۴۸)
۔ سیدنا جابر انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مدینہ منورہ کے کتوں کو قتل کرنے کا حکم دیا، سیدنا ابن ام مکتوم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آ پ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور کہا: میرا گھر آبادی سے دور ہے اور میرا ایک کتا ہے جو اس کی رکھوالی کرتا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چند دن کے لئے ان کو رخصت دی، لیکنپھر اس کتے کو بھی مارنے کا حکم دے دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6512

۔ (۶۵۱۲)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَمَرَ بِقَتْلِ الْکِلَابِ حَتّٰی قَتَلْنَا کَلْبَ امْرَأَۃٍ جَائَ تْ مِنَ الْبَادِیَۃِ۔ (مسند احمد: ۴۷۴۴)
۔ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کتوں کو مارنے کا حکم دیا (اور ہم نے کتے مارنے شروع کر دیئے) یہاں تک کہ ہم نے دیہات سے آنے والی ایک عورت کا کتا بھی مار ڈالا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6513

۔ (۶۵۱۳)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: أَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِقَتْلِ الْکِلَابِ الْعِیْنِ۔ (مسند احمد: ۲۵۲۹۵)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کشادہ آنکھوں والے کتوں کو قتل کرنے کا حکم دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6514

۔ (۶۵۱۴)۔ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: شَہِدْتُ عُثْمَانَ یَأْمُرُ فِیْ خُطْبَتِہِ بِقَتْلِ الْکِلَابِ وَذَبْحِ الْحَمَامِ۔ (مسند احمد: ۵۲۱)
۔ سیدنا حسن بصری ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کہتے ہیں:میں سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے خطبہ میں موجود تھا، انھوں نے اپنے خطبے میں کتوں کو قتل کرنے اور کبوتروں کو ذبح کرنے کا حکم دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6515

۔ (۶۵۱۵)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: أَمَرَنَا النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِقَتْلِ الْکِلَابِ حَتّٰی إِنَّ الْمَرْأَۃَ تَقْدَمُ مِنَ الْبَادِیَۃِ بِکَلْبِہَا فَنَقْتُلُہُ ثُمَّ نَہَی النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ قَتْلِہَا وَقَالَ: ((عَلَیْکُمْ بِالْأَسْوَدِ الْبَہِیْمِ ذِیْ النُّقْطَتَیْنِ فَاِنَّہُ شَیْطَانٌ۔)) (مسند احمد: ۱۴۶۲۹)
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں کتے مارنے کا حکم دیا اور (پھر ہم نے کتوں کا قتل کیا) یہاں تک کہ ہم دیہات سے آنے والی عورت کے کتے بھی قتل کر دیتے، لیکن بعد میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کتوں کو قتل کرنے سے منع کر دیا اور فرمایا: آنکھوں پر سفید رنگ کے دو نقطوں والے سیاہ رنگ کے کتے کو مار دو، کیونکہ وہ شیطان ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6516

۔ (۶۵۱۶)۔ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَوْلَا أَنَّ الْکِلَابَ أُمَّۃٌ مِنَ الْأُمَمِ لَأَمَرْتُ بِقَتْلِہَا، فَاقْتُلُوْا مِنْہَا کُلَّ أَسْوَدَ بَہِیْمٍ۔)) (مسند احمد: ۲۰۸۲۱)
۔ سیدنا عبداللہ بن مغفل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر کتے بھی مختلف امتوں میں سے ایک امت نہ ہوتے تو میں ان کو مکمل طور پر قتل کرنے کا حکم دے دیتا، اب تم ان میں سے ہر سیاہ کالے کو قتل کر دیا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6517

۔ (۶۵۱۷)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلْکَلْبُ الْاَسْوَدُ الْبَہِیْمُ شَیْطَانٌ۔)) (مسند احمد: ۲۵۷۵۷)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کالا سیاہ کتا شیطان ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6518

۔ (۶۵۱۸)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ: أَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِقَتْلِ الْکِلَابِ ثُمَّ قَالَ: ((مَا لَکُمْ وَالْکِلَابَ۔)) ثُمَّ رَخَّصَ فِیْ کَلْبِ الصَّیْدِ وَالْغَنَمِ۔ (مسند احمد: ۲۰۸۴۰)
۔ سیدنا عبداللہ بن مغفل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کتوں کو ماردینے کا حکم دیا اور پھر فرمایا: تمہارا کتوں کے ساتھ کیا تعلق ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شکاری کتے اور بکریوں کی حفاظت کرنے والے کتوں کی اجازت دے دی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6519

۔ (۶۵۱۹)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ أَمْسَکَ کَلْبًا فَاِنَّہُ یُنْقَصُ مِنْ عَمَلِہِ کُلَّ یَوْمٍ قِیْرَاطٌ، اِلَّا کَلْبَ حَرْثٍ أَوْ مَاشِیَۃٍ۔)) (مسند احمد: ۱۰۱۱۹)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کتا پالا، روزانہ اس کے عمل میں سے ایک قیراط کی کمی ہو جاتی ہے، الّا یہ کہ وہ کتا کھیتی اور مویشیوں کی حفاظت کے لئے ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6520

۔ (۶۵۲۰)۔ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ قَالَ: ((مَنِ اتَّخَذَ (أَوْ قَالَ: اِقْتَنٰی کَلْبًا) لَیْسَ بِضَارٍ وَلَا کَلْبَ مَاشِیَۃٍ نَقَصَ مِنْ أَجْرِہِ کُلَّ یَوْمٍ قِیْرَاطَانَ۔)) فَقِیْلَ لَہُ: إِنَّ أَبَاھُرَیْرَۃَیَقُوْلُ: أَوْ کَلْبَ حَرْثٍ، فَقَالَ: أنّٰی لِأَبِیْ ھُرَیْرَۃَ حَرْثٌ۔ (مسند احمد: ۴۴۷۹)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے ایسا کتا پالا، جو نہ شکاری ہو اور نہ مویشیوں کی حفاظت کرنے والا، تو ہر روز اس کے اجر سے د و قیراط کی کمی ہو جاتی ہے۔ جب ان سے کہا گیا کہ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تو کھیتی والے کتے کا بھی ذکر کرتے ہیں، تو انھوں نے کہا: ابوہریرہ کی کھیتی کہاں سے آگئی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6521

۔ (۶۵۲۱)۔ عَنْ اَبِیْ الْحَکْمِ الْبَجَلِیِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنِ اتَّخَذَ کَلْبًا غَیْرَ کَلْبِ زَرْعٍ أَوْ ضَرْعٍ أَوْ صَیْدٍ نَقَصَ مِنْ عَمَلِہِ کُلَّ یَوْمٍ قِیْرَاطٌ۔)) فَقُلْتُ لِاِبْنِ عُمَرَ: إِنْ کَانَ فِیْ دَارٍ وَأَنَا لَہُ کَارِہٌ؟ قَالَ: ھُوَ عَلٰی رَبِّ الدَّارِ الَّذِیْیَمْلِکُہَا۔ (مسند احمد: ۴۸۱۳)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کھیتی، مویشیوں کی حفاظت اور شکار کے مقصد کے علاوہ کتا پالا تو اس کے اعمال میں سے روزانہ ایک قیراط کا نقصان ہوگا۔ ابو الحکم کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: اگر وہ کتا کسی گھر میں ہو، اور میں اسے ناپسند کروں؟ انھوں نے کہا: یہ وعید گھر کے مالک کے لیے ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6522

۔ (۶۵۲۲)۔ حَدَّثَنَا عَفَّانُ ثَنَا سَلِیْمُ بْنُ حَیَّانَ قَالَ: سَمِعْتُ أَبِیْیُحَدِّثُ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنِ اتَّخَذَ کَلْبًا لَیْسَ بِکَلْبِ زَرْعٍ وَلَا صَیْدٍ وَلَا مَاشِیَۃٍ فَاِنَّہُ یَنْقُصُ مِنْ أَجْرِہِ کُلَّ یَوْمٍ قِیْرَاطٌ۔)) قَالَ سَلِیْمٌ: وَاَحْسَبُہُ قَدْ قَالَ: وَالْقِیْرَاطُ مِثْلُ أُحُدٍ۔ (مسند احمد: ۸۵۲۸)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے ایسا کتا پالا، جو کھیتی، شکار اور مویشیوں کیلئے نہ ہو تو اس کے اجر سے روزانہ ایک قیراط کم ہوتا ہے۔ سلیم راوی کہتا ہے: میرا خیال ہے کہ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ قیراط احد پہاڑ کی مانند ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6523

۔ (۶۵۲۳)۔ عَنْ یَزِیْدَ بْنِ خُصَیْفَۃَ عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیْدَ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ سُفْیَانَ بْنَ اَبِیْ زُھَیْرٍ وَھُوَ رَجُلٌ مِنْ شَنُوْئَ ۃَ مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُحَدِّثُ نَاسًا مَعَہُ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ یَقُوْلُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنِ اقْتَنٰی کَلْبًا لَا یُغْنِیْ عَنْہُ زَرْعًا وَلَا ضَرْعًا نَقَصَ مِنْ عَمَلِہِ کُلَّ یَوْمٍ قِیْرَاطٌ۔)) قَالَ: اَنْتَ سَمِعْتَ ھٰذَا مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: إِیْ وَرَبِّ ھٰذَا الْمَسْجِدِ۔ (مسند احمد: ۲۲۲۶۳)
۔ سیدنا سفیان بن ابی زہیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو شنوء ہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے صحابی تھے، سے مروی ہے کہ انھوں نے مسجد کے دروازے کے پاس یہ حدیث بیان کی کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے ایسا کتا رکھا جو اسے کھیتی اور جانوروں سے کفایت نہیں کرتا تو اس کے عمل میں سے روزانہ ایک قیراط کم ہو گا۔ کسی نے کہا: کیا تم نے خود یہ حدیث رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے؟ انھوں کہا: جی بالکل، اس مسجد کے رب کی قسم ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6524

۔ (۶۵۲۴)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَیْمُوْنَۃَ قَالَتْ: أَصْبَحَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَاثِرًا فَقِیْلَ لَہُ: مَا لَکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! أَصْبَحْتَ خَاثِرًا؟ قَالَ: ((وَعَدَنِیْ جِبْرِیْلُ أَنْ یَلْقَانِی فَلَمْیَلْقَنِیْ، وَمَا أَخْلَفَنِیْ۔)) فَلَمْ یَأْتِہِ تِلْکَ اللَّیْلَۃَ وَلَا الثَّانِیَۃَ وَلَا الثَّالِثَۃَ، ثُمَّ اتَّہَمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَرْوَ کَلْبٍ کَانَ تَحْتَ نَضَدِنَا فَأَمَرَبِہِ فَأُخْرِجَ ثُمَّ أَخَذَ مَائً فَرَشَّ مَکَانَہُ فَجَائَ جِبْرِیْلُ فَقَالَ: ((وَعَدْتَّنِیْ فَلَمْ أَرَکَ۔)) قَالَ: إِنَّا لَا نَدْخُلُ بَیْتًا فِیْہِ کَلْبٌ وَلَا صُوْرَۃٌ، فَأَمَرَ یَوْمَئِذٍ بِقَتْلِ الْکِلَابِ، قَالَ: حَتّٰی کَانَ یُسْتَأْذَنُ فِیْ کَلْبِ الْحَائِطِ الصَّغِیْرِ فَیَأْمُرُ بِہِ أَنْ یُقْتَلَ۔ (مسند احمد: ۲۷۳۳۶)
۔ سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ ایک صبح کو یوں لگ رہا تھا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طبیعت بوجھل ہے، کسی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! آج آپ کی طبیعت بوجھل کیوں ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دراصل جبریل علیہ السلام نے مجھے ملنے کا وعدہ کیا تھا، اب نہ وہ مجھے ملے ہیں اور نہ انھوں نے کبھی وعدہ خلافی کی ہے۔ بہرحال جبریل علیہ السلام اس رات کو نہ آئے اور اگلی دو راتوں کو بھی تشریف نہ لائے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کتے کے ایک پلے کو اس کا سبب قرار دیا، وہ ہماری ایک چارپائی کے نیچے پڑا تھا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو نکالنے کا حکم دیا اور پانی لے کر اس جگہ پر چھڑکا، اتنے میں جبریل علیہ السلام آگئے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: آپ نے میرے ساتھ وعدہ کیا تھا، لیکن پھر آئے نہیں؟ انھوں نے کہا: جی ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے، جس میں کتا اورتصویر ہو۔ اس دن سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کتوں کوقتل کرنے کا حکم دے دیا، (اور اس معاملے میں اتنی سختی برتی گئی کہ) جب چھوٹے باغ کے کتے کے بارے میں اجازت طلب کی جاتی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کو بھی قتل کرنے کا حکم دیتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6525

۔ (۶۵۲۵)۔ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ قَالَ: دَخَلْتُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَعَلَیْہِ الْکَآبَۃُ فَسَأَلْتُہُ مَا لَہُ؟ فَقَالَ: ((لَمْ یَأْتِنِیْ جِبْرِیْلُ مُنْذُ ثَلَاثٍ۔)) قَالَ: فَاِذَا جِرْوُ کَلْبٍ بَیْنَ بُیُوْتِہِ فَأَمَرَ بِہِ فَقُتِلَ فَبَدَا لَہُ جِبْرِیْلُ فَبَہَشَ إِلَیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِیْنَ رَآہُ فَقَالَ: ((لَمْ تَأْتِنِیْ؟)) فَقَالَ: إِنَّا لَا نَدْخُلُ بَیْتًا فِیْہِ کَلْبٌ وَلَا تَصَاوِیْرُ۔ (مسند احمد: ۲۲۱۱۵)
۔ سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس حاضر ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر غمگین ہونے کے آثار دیکھے اور پوچھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کیا ہو گیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین دنوں سے جبریل علیہ السلام میرے پاس نہیں آئے ہیں۔ جب دیکھا گیا تو کتے کا ایک بچہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے گھر میں پایا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے مارنے کا حکم دیا، اتنے میں جیریل علیہ السلام آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے آگئے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں دیکھا تو خوشی میں ان کی جانب لپکے اور فرمایا: آپ میرے پاس تشریف نہیں لائے؟ انہوں نے کہا: جس گھر میں کتا اور تصاویر ہوں، ہم اس میں داخل نہیں ہوتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6526

۔ (۶۵۲۶)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: اِحْتَبَسَ جِبْرِیْلُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((مَا أَحْبَسَکَ؟)) قَالَ: إِنَّا لَا نَدْخُلُ بَیْتًا فِیْہِ کَلْبٌ۔ (مسند احمد: ۲۳۳۷۵)
۔ سیدنا بریدہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جبریل علیہ السلام ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کچھ دیر رکے رہے،پھر جب وہ تشریف لائے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کس چیز نے آپ کو روکے رکھا؟ انھوں نے کہا: ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوا کرتے جس میں کتا ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6527

۔ (۶۵۲۷)۔ عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّہُ قَالَ: ((لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِکَۃُ بَیْتًا فِیْہِ کَلْبٌ وَلَا صُوْرَۃٌ۔)) (مسند احمد: ۸۱۵)
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس گھر میں کتا یا تصویر ہو، اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6528

۔ (۶۵۲۸)۔ عَنْ اَبِیْ طَلْحَۃَ الْأَنْصَارِیِّیَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِکَۃُ بَیْتًا فِیْہِ صُوْرَۃٌ وَلَا کَلْبٌ)) (مسند احمد: ۱۶۴۶۶)
۔ سیدنا ابو طلحہ انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے، جس میں تصویر اور کتا ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6529

۔ (۶۵۲۹)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَأْتِیْ دَارَ قَوْمٍ مِنَ الْأَنْصَارِ وَدُوْنَہُمْ دَارٌ، قَالَ: فَشَقَّ ذَالِکَ عَلَیْہِمْ، فَقَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! سُبْحَانَ اللّٰہِ تَأْتِیْ دَارَ فُلَانٍ وَلَا تَأْتِیْ دَارَنَا، قَالَ: فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لِأَنَّ فِیْ دَارِکُمْ کَلْبًا۔)) قَالُوْا: فَإِنَّ فِیْ دَارِھِمْ سِنَّوْرًا، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ السِّنَّوْرَ سَبُعٌ۔)) (مسند احمد: ۸۳۲۴)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک انصاری کے گھر تشریف لے جاتے تھے، اور اس کے گھر سے پہلے کچھ اور لوگوں کا گھر بھی پڑتا تھا، یہ بات اس گھر والوں پر بڑی گراں گزری اور انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بڑا تعجب ہے کہ آپ فلاں کے گھر تو جاتے ہیں اور ہمارے گھر تشریف نہیں لاتے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کی وجہ یہ ہے کہ تمہارے گھر میں کتا ہے۔ دراصل ان کے گھر میں بلی تھی، پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا کہ بلی بھی تو ایک درندہ ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6530

۔ (۶۵۳۰)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ قَتْلِ أَرْبَعٍ مِنَ الدَّوَّابِ النَّمْلَۃِ وَالنَّحْلَۃِ وَالْھُدْھُدِ وَالصُّرَدِ۔ (مسند احمد: ۳۰۶۶)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چار جانداروں کو قتل کرنے سے منع فرمایاہے،چیونٹی، شہد کی مکھی،ہد ہد اور ممولہ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6531

۔ (۶۵۳۱)۔ عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰن بْنِ عُثْمَانَ قَالَ: ذَکَرَ طَبِیْبٌ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دَوَائً ا وَذَکَرَ فِیْہِ الضِفْدَعَ یُجْعَلُ فِیْہِ، فَنَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ قَتْلِ الضِفْدَعِ۔ (مسند احمد: ۱۵۸۴۹)
۔ سیدنا عبد الرحمن بن عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک طبیب نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ایسی دواء کا ذکر کیا، جس میں وہ مینڈک ملاتا تھا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مینڈک کو قتل کرنے سے منع فرمادیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6532

۔ (۶۵۳۲)۔ عَنْ اِسْحَاقَ بْنِ سَعِیْدٍ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: دَخَلَ ابْنُ عُمَرَ عَلٰییَحْیَی بْنِ سَعِیْدٍ وَغُلَامٌ مِنْ بَنِیْہِ رَابِطٌ دَجَاجَۃًیَرْمِیْہَا، فَمَشٰی إِلَی الدَّجَاجَۃِ فَحَلَّہَا ثُمَّ أَقْبَلَ بِہَا وَبِالْغُلَامِ وَقَالَ لِیْحْیٰی: ازْجُرُوْا غُلَامَکُمْ ھٰذَا مِنْ أَنْ یَصْبِرَ ھٰذَا الطَّیْرَ عَلَی الْقَتْلِ فَاِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَنْہٰی اَنْ تُصْبَرَ بَہِیْمَۃٌ أَوْ غَیْرُھَا لِقَتْلٍ، وَإِذَا أَرَدْتُمْ ذَبْحَہَا فَاذْبَحُوْھَا۔ (مسند احمد: ۵۶۸۲)
۔ سعید بن عمرو کہتے ہیں: سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، یحییٰ بن سعید کے پاس گئے اور ان کا ایک بیٹا مرغی کو باندھ کر اس کو نشانہ بنا رہا تھا، سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے جاکر مرغی کھول دی اور مرغی اور اس لڑکے کو سامنے لا کر یحییٰ سے کہا: اپنے اس لڑکے کو منع کرو کہیہ اس پرندے کو باندھ کر قتل کا نشانہ نہ بنائے، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جانورکو باندھ کر قتل کرنے سے منع فرمایا ہے، اگر تم اس کو ذبح کرنا چاہتے ہو تو ذبح کے طریقے کے مطابق ذبح کر لو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6533

۔ (۶۵۳۳)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَعَنَ مَنِ اتَّخَذَ شَیْئًا فِیْہِ الرُّوْحُ غَرَضًا۔ (مسند احمد: ۵۵۸۷)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس شخص پر لعنت کی، جو اس چیز پر نشانہ بازی کرتا ہے، جس میں روح ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6534

۔ (۶۵۳۴)۔ عَنِ الشَّرِیْدِ بْنِ سُوَیْدٍ الثَّقَفِیِّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ قَتَلَ عُصْفُوْرًا عَبَثًا، عَجَّ إِلَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مِنْہُ یَقُوْلُ: اِنَّ فُلَانًا قَتَلَنِیْ عَبَثًا وَلَمْ یَقْتُلْنِیْلِمَنْفَعَۃٍ)) (مسند احمد: ۱۹۶۹۹)
۔ سیدنا شرید بن سوید ثقفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کسی چڑیا کو بے مقصد قتل کر دیا تو وہ روز قیامت اللہ تعالی کی بارگاہ میں چلا کر کہے گی: بیشک فلاں آدمی نے مجھے کسی مقصد کے بغیر قتل کر دیا اوراس نے مجھے کسی منفعت کے لیے قتل نہیں کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6535

۔ (۶۵۳۵)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ قَالَ: ((أَعَفُّ (وَفِیْ لَفْظٍ: إنَّ أَعَفَّ) النَّاسِ قِتْلَۃً أَھْلُ الْاِیْمَانِ۔)) (مسند احمد: ۳۷۲۸)
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قتل کرتے وقت سب سے زیادہ رحم کرنے والے اہل ایمان ہوتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6536

۔ (۶۵۳۶)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ مَثَّلَ بِذِیْ رُوْحٍ ثُمَّ لَمْ یَتُبْ مَثَّلَ اللّٰہُ بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔)) (مسند احمد: ۵۶۶۱)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کسی ذی روح چیز کامثلہ کیا اور پھر توبہ نہ کی تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کا مثلہ کرے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6537

۔ (۶۵۳۷)۔ عَنْ اَبِیْ الْأَحْوَصِ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: أَتَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَصَعَّدَ فِیَّ النَّظْرَ وَصَوَّبَ وَقَالَ: ((أَ رَبُّ اِبِلٍ اَنْتَ أَوْ رَبُّ غَنَمٍ؟)) قَالَ: مِنْ کُلٍّ قَدْ آتَانِیَ اللّٰہُ فَأَکْثَرَ وَأَطْیَبَ، قَالَ: ((فَتُنْتِجُہَا وَافِیَۃً أَعْیُنُہَا وَآذَانُہَا فَتَجْدَعُ ھٰذِہٖفَتَقُوْلُصَرْمَائَ( ثُمَّتَکَلَّمَسُفْیَانُ بِکَلِمَۃٍ لَمْ أَفْہَمْہَا) وَتَقُوْلُ بَحِیْرَۃَ اللّـہِ فَسَاعِدُ اللّـہِ أَشَدُّ، وَمُوْسَاہُ أَحَدُّ، وَلَوْ شَائَ أَنْ یَأْتِیَکَ بِہَا صَرْمَائَ آتَاکَ۔)) قُلْتُ: إِلٰی مَاتَدْعُوْ ؟ قَالَ: ((إِلَی اللّٰہِ وَإِلَی الرَّحِمِ۔)) الحدیث۔ (مسند احمد: ۱۷۳۶۰)
۔ ابو احوص اپنے باپ سیدنا مالک بن نضلہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے اوپر سے نیچے تک بغو ر دیکھا اور فرمایا: تم اونٹوں کے مالک ہو یا بکریوں کے ؟ میں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے مجھے ہر قسم کے مال سے نواز رکھاہے، بہت زیادہ اور عمدہ مال دیاہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ جانور پوری آنکھوں اور کانوں والے بچے جنم دیتے ہیں اور تم لوگ ان کے کان وغیرہ کاٹ دیتے ہیں اور پھر ان کو کان کٹے کا نام دے دیتے ہو اور یہ کہنا شروع کر دیتے ہو کہ یہ اللہ کا بحیرہ ہے، پس اللہ تعالیٰ کا بازو بہت طاقتور ہے اور اس کا استرابہت تیز دھار ہے، اگر اس نے تجھے کان کٹا جانور دینا چاہا تو وہ دے دے گا۔ میں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کس چیز کی دعوت دیتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی اور صلہ رحمی کی طرف۔ الحدیث
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6538

۔ (۶۵۳۸)۔ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ حَفْصٍ عَنْ یَعْلَی بْنِ مُرَّۃَ أَنَّہُ کَانَ عِنْدَ زَیَادٍ جَالِسًا فَاُتِیَ بِرَجُلٍ شَہِدَ فَغَیَّرَ شَہَادَتَہُ، فَقَالَ: لَأَقْطَعَنَّ لِسَانَکَ، فَقَالَ لَہُ یَعْلٰی: أَلَا أُحَدِّثُکَ حَدِیْثًا سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((قَالَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ: لَا تُمَثِّلُوْا بِعِبَادِیْ۔)) قَالَ: فَتَرَکَہُ۔ (مسند احمد: ۱۷۷۰۰)
۔ سیدنایعلی بن مرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، زیاد کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، اسی اثناء میں ایک آدمی کو لایا گیا، اس نے گواہی دی اور اپنی گواہی کو بدل دیا، زیاد نے کہا: میں تیری زبان کاٹ دوں گا، لیکن سیدنایعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں تجھے ایسی حدیث بیان کرتا ہوں جو میں نے خود رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ نے فرمایا کہ میرے بندوں کا مثلہ نہ کیا کرو۔ یہ حدیث سن کر زیاد نے اسے چھوڑ دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6539

۔ (۶۵۳۹)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ یُقْتَلَ شَیْئٌ مِنَ الدَّوَابِّ صَبْرًا۔ (مسند احمد: ۱۴۷۰۰)
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع کیا کہ کسی جانور کو باندھ کر قتل کیا جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6540

۔ (۶۵۴۰)۔ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ تِعْلِی قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ خَالِدِ بْنِ الْوَلِیْدِ فَأُتِیَ بِأَرْبَعَۃِ أَعْلَاجٍ مِنَ الْعَدُوِّ فَأَمَرَ بِہِمْ فَقُتِلُوْا صَبْرًا بِالنَّبْلِ، فَبَلَغَ ذَالِکَ أَبَا اَیُوْبَ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَنْھٰی عَنْ قَتْلِ الصَّبْرِ۔ (مسند احمد: ۲۳۹۸۸)
۔ عبید بن تِعلی کہتے ہیں: ہم نے عبد الرحمن بن خالد بن ولید کے ساتھ غزوہ کیا، جب ان کے پاس چار عجمی دشمن لائے گئے،تو انہوں نے حکم دیا کہ ان کو باندھ کر تیروں سے قتل کر دیا جائے، جب یہ بات سیدنا ابو ایوب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو پہنچی تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے باندھ کر قتل کرنے سے منع فرمایا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6541

۔ (۶۵۴۱)۔ (وعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ اَبِیْ اَیُّوْبَ، قَالَ: نَھٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ صَبْرِ الدَّابَّۃِ، قَالَ أَبُوْ أَیُّوْبَ: لَوْ کَانَتْ لِیْ دَجَاجَۃٌ مَا صَبَرْتُہَا۔ (مسند احمد: ۲۳۹۸۷)
۔ (دوسری سند) سیدنا ابوایوب انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جانور کو باندھ کر قتل کرنے سے منع فرمایا ہے، پھر سیدنا ابوایوب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اگر میرے پاس مرغی بھی ہوتو میں اسے باندھ کر قتل نہیں کروں گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6542

۔ (۶۵۴۲)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((نَزَلَ نَبِیٌّ مِنَ الْأَنْبِیَائِ تَحْتَ شَجَرَۃٍ فَلَدَغَتْہُ نَمْلَۃٌ فَأَمَرَ بِجَہَازِہِ فَأُخْرِجَ مِنْ تَحْتِہَا ثُمَّ أَمَرَ بِہَا فَأُحْرِقَتْ بِالنَّارِ، فَأَوْحَی اللّٰـہُ عَزَّوَجَلَّ إِلَیْہِ فَہَلَّا نَمْلَۃً وَاحِدَۃً۔)) (مسند احمد: ۹۸۰۰)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک نبی نے ایک درخت کے نیچے پڑاؤ ڈالا اور ایک چیونٹی نے اس کو کاٹ لیا، پاس اس وجہ سے اس نے حکم دیا کہ اس کا سامان اس درخت کے نیچے سے ہٹا لیا جائے، پھر ان چیونٹیوں کو جلانے کا حکم دیا، اُدھر اللہ تعالی نے اس نبی کییہ وحی کر دی کہ صرف ایک چیونٹی کو کیوں نہیں جلایا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6543

۔ (۶۵۴۳)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: نَزَلَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَنْزِلًا فَانْطَلَقَ لِحَاجَتِہِ فَجَائَ وَقَدْ أَوْقَدَ رَجُلٌ عَلٰی قَرْیَۃِ نَمْلٍ إِمَّا فِی الْأَرْضِ وَإِمَّا فِی شَجَرَۃٍ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَیُّکُمْ فَعَلَ ھٰذَا؟)) فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: اَنَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((اَطْفِہَا اَطْفِہَا۔)) (مسند احمد: ۳۷۶۳)
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک جگہ اترے اور قضائے حاجت کے لئے کہیں تشریف لے گئے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم واپس آئے تو دیکھا کہ ایک آدمی زمینیا درخت پر موجود چیونٹیوں کے گھر جلا رہا تھا،رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے یہ کام کس نے کیاہے؟ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے یہ کام کیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے بجھائو بجھائو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6544

۔ (۶۵۴۴)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: کُنَّا مَعَ النَّبِیّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَمَرَرْنَا بِقَرْیَۃِ نَمْلٍ فَأُحْرِقَتْ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا یَنْبَغِیْ لِبَشَرٍ أَنْ یُعَذِّبَ بِعَذَابِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ۔)) (مسند احمد: ۴۰۱۸)
۔ (دوسری سند) وہ کہتے ہیں: ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، ہم چیونٹیوں کی بلوں کے پاس سے گزرے اور دیکھا کہ انہیں جلا دیا گیا تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کسی بشر کے لیے لائق نہیں ہے کہ وہ کسی کو اللہ تعالیٰ کے عذاب کی مانند عذاب دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6545

۔ (۶۵۴۵)۔ عَنْ اَبِیْ شُرَیْحٍ الْخُزَاعِیِّ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (وَفِیْ لَفْظٍ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ): ((مَنْ أُصِیْبَ بِدَمٍ أَوْ خَبْلٍ وَالْخَبْلُ الْجِرَاحُ، فَہُوَ بِالْخِیَارِ بَیْنَ اِحْدٰی ثَلَاثٍ، إِمَّا أَنْ یَقْتَصَّ أَوْ یَأْخُذَ الْعَقْلَ أَوْ یَعْفُوَ، فَاِنْ أَرَادَ رَابِعَۃً فَخُذُوْا عَلٰییَدَیْہِ، فَاِنْ فَعَلَ شَیْئًا مِنْ ذَالِکَ ثُمَّ عَدَا بَعْدُ، فَلَہُ النَّارُ خَالِدًا فِیْہَا مُخَلَّدًا۔)) (مسند احمد: ۱۶۴۸۸)
۔ سیدنا ابو شریح خزاعی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کا قتل ہو جائے یاجس کو کوئی زخم لگ جائے، اس کو تین باتوں میں سے ایک کا اختیار ہے: (۱) وہ قصاص لے لے، یا (۲) دیت لے لے یا پھر (۳) معاف کر دے، اگر کوئی چوتھی صورت چاہے تو اسے روک دو، اگر کوئی آدمیان تین میں سے ایک چیز اختیار کرلے اور پھر اس کے بعد زیادتی کرے، تو اس کے لئے دوزخ ہے، وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6546

۔ (۶۵۴۶)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖأَنَّرَسُوْلَاللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ قَتَلَ مُتَعَمِّدًا دُفِعَ إِلٰی أَوْلِیَائِ الْقَتِیْلِ فَاِنْ شَائُ وْا قَتَلُوْہُ، وَإِنْ شَائُ وْا أَخَذُوْا الدِّیَۃَ وَھِیَ ثَلَاثُوْنَ حِقَّۃً وَثَلَاثُوْنَ جَذَعَۃً وَأَرْبَعُوْنَ خَلِفَۃً وَذَالِکَ عَقْلُ الْعَمْدِ وَمَا صَالَحُوْا عَلَیْہِ فَہُوَ لَھُمْ وَذَالِکَ تَشْدِیْدُ الْعَقْلِ))(مسند احمد:۶۷۱۷)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے قصداً قتل کیا، اسے مقتول کے لواحقین کے حوالے کر دیاجائے گا، اگر وہ چاہیں تو اس کو قتل کردیں، چاہیں تو دیت لے لیں، جس کی تفصیلیہ ہے: تیس حِقّے، تیس جذعے اور چالیس گابھن اونٹنیاں،یہقتل عمد کی دیت ہے، نیز وہ جس چیز پر صلح کرلیں، وہ ان کی ہو گی،یہ سخت ترین دیت ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6547

۔ (۶۵۴۷)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا أُعْفِیْ مَنْ قَتَلَ بَعْدَ أَخْذِہِ الدِّیَۃَ۔)) (مسند احمد: ۱۴۹۷۳)
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے دیت وصول کرلینے کے بعد بھی قاتل کو قتل کر دیا، میں اس کو معاف نہیں کروں گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6548

۔ (۶۵۴۸)۔ عَنْ اَبِیْ جُحَیْفَۃَ قَالَ: سَأَلْنَا عَلِیًّا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ھَلْ عِنْدَکُمْ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شَیْئٌ بَعْدَ الْقُرْآنِ؟ قَالَ: لَا، وَالَّذِیْ فَلَقَ الْحَبَّۃَ وَبَرَأَ النَّسَمَۃَ اِلَّا فَہْمٌ یُؤْتِیْہِ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ رَجُلًا فِی الْقُرْآنِ أَوْ مَا فِی الصَّحِیْفَۃِ، قُلْتُ: وَ مَا فِی الصَّحِیْفَۃِ؟ قَالَ: الْعَقْلُ وَفِکَاکُ الْأَسِیْرِ وَلَا یُقْتَلُ مُسْلِمٌ بِکَافِرٍ۔ (مسند احمد: ۵۹۹)
۔ سیدنا ابو حجیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سوال کیا کہ قرآن پاک کے علاوہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تم لوگوں کو کوئی اور چیز بھی دی ہے؟ انھوں نے کہا: نہیں، اس ذات کی قسم جس نے دانے کو پھاڑا اور روح کو پیدا کیا ہے!کوئی چیز نہیں دی، ما سوائے اس فہم و بصیرت کے جو اللہ تعالیٰ کسی آدمی کو قرآن میں عطا کردیتا ہے، یا پھر وہ چیز ہے جو اس صحیفے میں ہے۔ میں نے کہا: اس میں کیا ہے؟ انھوں نے کہا: دیت کے مسائل،قیدی کو آزاد کرنا اور یہ کہ مسلمان کو کافرکے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6549

۔ (۶۵۴۹)۔ عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((الْمُؤْمِنُوْنَ تَتَکَافَأُ دِمَاؤُھُمْ وَھُمْ یَدٌ عَلٰی مَنْ سَوَاھُمْ یَسْعٰی بِذِمَّتِہِمْ أَدْنَاھُمْ، أَلَا لَا یُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِکَافِرٍ وَلَا ذُوْعَہْدٍ فِیْ عَہْدِہِ۔)) (مسند احمد: ۹۹۱)
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مؤمنوں کے خون آپس میں برابر ہیں،یہ اپنے دشمنوں کے خلاف تعاون میں سب ایک جیسے ہیں، ادنی مسلمان بھی تمام مسلمانوں کے عہد وپیمان کا حق رکھتا ہے، خبر دار! مؤمن کو کافر کے بدلے میں قتل نہیں کیا جائے گااور کسی ذمّی کو اس کے معاہدے کے دوران قتل نہیں کیا جائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6550

۔ (۶۵۵۰)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖأَنَّرَسُوْلَاللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَضٰی أَنْ لَا یُقْتَلَ مُسْلِمٌ بِکَافِرٍ (زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ) وَدِیَۃُ الْکَافِرِ نِصْفُ دِیَۃِ الْمُسْلِمِ۔(مسنداحمد:۷۰۱۲)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ فیصلہ کیا کہ مسلمان کو کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا، ایک روایت میں ہے: کافر کی دیت مسلمان کی نصف دیت کے برابر ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6551

۔ (۶۵۵۱)۔ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ قَتَلَ عَبْدَہُ قَتَلْنَاہُ وَ مَنْ جَدَعَہُ جَدَعْنَاہُ۔)) قَالَ یَحْیٰی: ثُمَّ نَسِیَ الْحَسَنُ بَعْدُ فَقَالَ: لَا یُقْتَلُ بِہِ۔ (مسند احمد: ۲۰۴۷۷)
۔ سیدنا سمرہ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے غلام کوقتل کیا، ہم اس کے بدلے اس کو قتل کریں گے اور جس نے اس کا کوئی عضو کاٹا، ہم بھی اس کا وہ عضو کاٹیں گے۔ اس کے بعد حسن راوی بھول گئے اور کہا: غلام کے بدلے مالک کو قتل نہیں کیا جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6552

۔ (۶۵۵۲)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَۃَ اَیْضًا قَالَ: ((وَمَنْ أَخْصٰی عَبْدَہُ أَخْصَیْنَاہُ۔)) (مسند احمد: ۲۰۴۶۱)
۔ (دوسری سند) سیدنا سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو اپنے غلام کو خصی کرے گا، ہم قصاصاً اس کو خصی کریں گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6553

۔ (۶۵۵۳)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ اَنَّ رَجُلًا مِنَ الْیَہُوْدِ قَتَلَ جَارِیَۃً مِنَ الْأَنْصَارِ عَلٰی حُلِیٍّ لَھَا ثُمَّ أَلْقَاھَا فِیْ قَلِیْبٍ وَرَضَخَ رَأْسَہَا بِالْحِجَارَۃِ فَاُخِذَ فَأُتِیَ بِہ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَمَرَ بِہِ أَنْ یُرْجَمَ حَتّٰییَمُوْتَ فَرُجِمَ حَتّٰی مَاتَ۔ (مسند احمد: ۱۲۶۹۶)
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایکیہودی نے ایک انصاری کی لونڈی کو اس کے زیورا ت کے لالچ میں قتل کر دیا، پھر اس کو کنویں میں پھینک دیا، اس نے اس کا سر پتھر سے کچل دیا تھا، پھر اس آدمی کو گرفتار کر کے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لایا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا، پس اس کو سنگسار کیا گیا،یہاں تک کہ وہ مر گیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6554

۔ (۶۵۵۴)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) أَنَّ جَارِیَۃً خَرَجَتْ، عَلَیْہَا أَوْضَاحٌ،فَأَخَذَھَا یَہُوْدِیٌّ فَرَضَخَ رَأْسَہَا وَأَخَذَ مَا عَلَیْہَا، فَأُتِیَ بِہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَبِہَا رَمَقٌ فَقَالَ لَھَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ قَتَلَکِ فُلَانٌ؟)) فَقَالَتْ: بِرَأْسِہَا لَا، فَقَالَ: ((فُلَانٌ؟)) فَقَالَتْ: بِرَأْسِہَا لَا، قَالَ: ((فَفُلَانٌ الْیَہُوْدِیُّ؟)) فَقَالَتْ: بِرَأْسِہَا نَعَمْ، فَأَخَذَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَرَضَخَ رَأْسَہُ بَیْنَ حَجَرَیْنِ۔ (مسند احمد: ۱۳۱۳۸)
۔ (دوسری سند) ایک لونڈی باہر نکلی، اس نے زیور پہنا ہوا تھا، ایکیہودی نے اس کو پکڑ لیا اور اس کا سر کچل کر اس کا زیور اتار کر لے گیا، جب اس لونڈی کو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لایاگیا تو اس میں ابھی تک جان باقی تھی۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: تجھے کس نے قتل کیا ہے؟ کیافلاں نے قتل کیا ہے؟ اس نے سر سے اشارہ کر کے نہیں میں جواب دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر فلاں نے قتل کے ہے؟ اس نے سر سے اشارہ کرتے ہوئے نہیں میں جواب دیا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کہا: کیا فلاں یہودی نے قتل کیا ہے؟ اس نے سر سے اشارہ کر کے ہاں میں جواب دیا، پس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس یہودی کو پکڑا اور اس کا سر دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6555

۔ (۶۵۵۵)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ) عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِمِثْلِ الطَّرِیْقِ الثَّانِیَۃِ اِلَّا أَنَّ قَتَادَۃَ قَالَ فِیْ حَدِیْثِہِ: فَاعْتَرَفَ الْیَہُوْدِیُّ۔ (مسند احمد: ۱۳۱۳۹)
۔ (تیسری سند) سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی روایت ہے، یہ دوسری سند کی حدیث کی مانند ہے، البتہ اس میں قتادہ نے کہا ہے: اس یہودی نے قتل کرنے کا اعتراف کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6556

۔ (۶۵۵۶)۔ عَنْ حَمْلِ بْنِ النَّابِغَۃِ قَالَ: کُنْتُ بَیْنَ بَیْتَیِ امْرَأَتَیَّ فَضَرَبَتْ إِحْدَاھُمَا الْأُخْرٰی بِمِسْطَحٍ فَقَتَلَتْہَا وَجَنِیْنَہَا، فَقَضَی النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ جَنِیْنِہَا بِغُرَّۃٍ وَأَنْ تُقْتَلَ بِہَا۔ (مسند احمد: ۱۶۸۴۹)
۔ سیدنا حمل بن نابغہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں اپنی دو بیویوں کے گھروں کے درمیان میں تھا، ان میں سے ایک نے دوسری کو ایک لکڑی ماری، جس سے وہ خاتون بھی مر گئی اور اس کے پیٹ کا بچہ بھی ضائع ہو گیا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فیصلہ کیا کہ اس کے پیٹ کے بچے کے عوض ایک لونڈییا غلام دیا جائے گا اور عورت کو قصاص میں قتل کر دیا جائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6557

۔ (۶۵۵۷)۔ عَنْ مُجَاھِدٍ قَالَ: حَذَفَ رَجُلٌ اِبْنًا لَہُ بِسَیْفِہِ فَقَتَلَہُ فَرُفِعَ إِلٰی عُمَرَ فَقَالَ: لَوْلَا أَنِّیْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَا یُقَادُ الْوَالِدُ مِنْ وَلَدِہِ۔)) لَقَتَلْتُکَ قَبْلَ أَنْ تَبْرَحَ۔ (مسند احمد: ۹۸)
۔ مجاہد کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے تلوار سے اپنے بیٹے کی گردن اڑا کر اسے مار ڈالا، جب یہ مقدمہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی عدالت میں لایا گیا تو انہوں نے کہا: اگر میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ نہ سنا ہوتا کہ والد سے اولاد کے بدلے قصاص نہیں لیا جاتا تو میں تجھے اسی جگہ قتل کر دیتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6558

۔ (۶۵۵۸)۔ عَنْ عَبْدِ اللُّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَا یُقَادُ لِوَلَدٍ مِنْ وَالِدِہِ۔)) (مسند احمد: ۱۴۸)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اولاد کا والدین سے قصاص نہیں لیا جائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6559

۔
۔ سیدہ ام ورقہ بنت عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر جمعہ کو ان کی ملاقات کے لیے تشریف لاتے تھے، ایک دن میں نے کہا: اے اللہ کے نبی! کیا بدر کے دن آپ مجھے اجازت دیں گے، تاکہ میں بھی آپ کے ہمراہ جائوں اوربیماروں کی تیمار داری کروں اور زخمیوں کا علاج معالجہ کروں، شاید اللہ تعالیٰ مجھے بھی شہادت عطا کر دے ؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے گھر ہی ٹھہری رہو، اللہ تعالیٰ تجھے شہادت عطا کریں گے۔ سیدہ ام ورقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے اپنی وفات کے بعد ایک غلام اور ایک لونڈی کو آزاد کر رکھا تھا، جب ان دونوں کے لیےیہ مدت طویل نظر آئی تو انھوں نے ایک چادر کے ذریعے اس کو ڈھانپ دیا،یہاں تک کہ وہ فوت ہو گئیں اور وہ دونوں بھاگ گئے، جب سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اطلاع دی گئی کہ ام ورقہ کو اس کے غلام اور لونڈی نے قتل کر دیا ہے اور وہ بھاگ گئے ہیں، تو وہ لوگوں میں کھڑے ہوئے اور کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدہ ام ورقہ کی ملاقات کے لیے تشریف لے جاتے تھے، پھر انھوں نے کہا: چلو، اس شہید خاتون کی زیارت کرتے ہیں، فلاں لونڈی اور فلاں غلام نے اس کو ڈھانپ کر مار دیا اور وہ خود بھاگ گئے ہیں، کوئی آدمی ان کو جگہ نہ دے،بلکہ جو بھی ان کو پائے، وہ ان کو میرے پاس لے آئے، پس ان دونوں کو لایا گیا اور ان کو سولی پر لٹکا دیا گیا،یہ اسلام میں پہلے دو افراد تھے، جن کو سولی پر چڑھایا گیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6560

۔ (۶۵۶۰)۔ حَدَّثَنَا أَبُوْ نُعَیْمٍ قَالَ: ثَنَا الْوَلِیْدُ بْنُ جَمِیْعٍ قَالَ: حَدَّثَنِیْ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ خَلَّادٍ الْأَنْصَارِیُّ وَجَدَّتِیْ عَنْ أُمِّ وَرَقَۃَ بِنْتِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ نَبِیَّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَزُوْرُھَا کُلَّ جُمُعَۃٍ وَأَنَّہَا قَالَتْ: یَانَبِیَّ اللّٰہِ! یَوْمَ بَدْرٍ أَتَأْذَنُ فَاَخْرُجُ مَعَکَ أُمَرِّضُ مَرْضَاکُمْ وَأُدَاوِیْ جَرْحَاکُمْ لَعَلَّ اللّٰہَ یُہْدِیْ لِیْ شَہَادَۃً؟ قَالَ: ((قَرِّیْ فَاِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یُہْدِیْ لَکَ شَہَادَۃً۔)) وَکَانَتْ أَعْتَقَتْ جَارِیَۃً لَھَا وَغُلَامًا عَنْ دُبُرٍ مِنْہَا فَطَالَ عَلَیْہِمَا فَغَمَّاھَا فِی الْقَطِیْفَۃِ حَتّٰی مَاتَتْ وَھَرَبَا، فَأُتِیَ عُمَرُ فَقِیْلَ لَہُ: إِنَّ أُمَّ وَرَقَۃَ قَدْ قَتَلَہَا غُلَامُہَا وَجَارِیَتُہَا وَھَرَبَا، فَقَامَ عُمَرُ فِیْ النَّاسِ فقَالَ: إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَزُوْرُ أُمَّ وَرَقَۃَیَقُوْلُ: انْطَلِقُوْا نَزُوْرُ الشَّہِیْدَۃَ وَأَنَّ فُلَانَۃً جَارِیَتَہَا وَفُلَانًا غُلَامَہَا غَمَّاھَا ثُمَّ ھَرَبَا فَـلَا یُؤْوِیْہِمَا اَحَدٌ، وَمَنْ وَجَدَھُمَا فَلْیَأْتِ بِہِمَا، فَأُتِیَ بِہِمَا فَصُلِبَا فَکَانَا أَوَّلَ مَصْلُوْبَیْنِ۔ (مسند احمد: ۲۷۸۲۵)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: أَنَّ غُلَامًا قُتِلَ غِیلَۃً فَقَالَ عُمَرُ لَوْ اشْتَرَکَ فِیہَا أَہْلُ صَنْعَاء َ لَقَتَلْتُہُمْ۔ … ایک لڑکا دھوکے سے قتل کر دیا گیا، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اگر اہل صنعاء سارے اس کوقتل کرنے میں شریک ہوتے تو میں ان سب کو قتل کر دیتا۔ (صحیح بخاری)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6561

۔ (۶۵۶۱)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: بَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقْسِمُ شَیْئًا أَقْبَلَ رَجُلٌ فَأَلَبَّ عَلَیْہِ فَطَعَنَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِعُرْجُوْنٍ کَانَ مَعَہُ فَجُرِحَ بِوَجْہٍ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((تَعَالَ فَاسْتَقِدْ۔)) قَالَ: قَدْ عَفَوْتُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!۔ (مسند احمد: ۱۱۲۴۷)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مال تقسیم کر رہے تھے، ایک آدمی آگے بڑھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے آ گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس کھجور کی ایک ٹہنی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو وہ مار دی، جس سے اس کا چہر ہ زخمی ہو گا، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آگے آ اور مجھ سے قصاص لے لے۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول! میں نے آپ کو معاف کر دیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6562

۔ (۶۵۶۲)۔ عَنْ اَبِیْ فِرَاسٍ قَالَ: خَطَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ (فَذَکَرَ حَدِیْثًا طَوِیْلًا فِیْہ: أَلَا اِنِّیْ وَاللّٰہِ! مَا أُرْسِلُ عُمَّالِیْ اِلَیْکُمْ لِیَضْرِبُوْا أَبْشَارَکُمْ وَلَا لِیَأْخُذُوْا أَمْوَالَکُمْ، وَلٰکِنْ أُرْسِلُہُمْ إِلَیْکُمْ لِیُعَلِّمُوْکُمْ دِیْنَکُمْ وَسُنَّتَکُمْ فَمَنْ فُعِلَ بِہِ شَیْئٌ سِوٰی ذَالِکَ فَلْیَرْفَعْہُ إِلَیَّ، فَوَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہِ إِذًا لَاُقِصَّنَّہُ مِنْہُ، فَوَثَبَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ فَقَالَ: یَا أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ! أَوَ رَاَیْتَ إِنْ کَانَ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ عَلٰی رَعِیَّۃٍ فَأَدَّبَ بَعْضَ رَعِیَّتِہِ أَئِنَّکَ لَمُقْتَصُّہُ مِنْہُ؟ قَالَ: اِیْ وَالَّذِیْ نَفْسُ عُمَرَ بِیِدِہِ! إِذًا لَاُقِصَّنَّہُ مِنْہُ، وَقَدْ رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُقِصُّ مِنْ نَفْسِہِ۔ (مسند احمد: ۲۸۶)
۔ ابو فراس سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے خطبہ دیا، جس میں انھوں نے ایک لمبی حدیث ذکر کی اور کہا: خبر دار! میں تم پر حکومتی کارندوں کو اس لیے نہیں بھیجتا کہ وہ تمہارے جسموں پر ضربیں لگائیں اور تمہارے مال چھین لیں، میں تو ان کو تمہار ے پاس اس لیے بھیجتا ہوں کہ وہ تمہیں دین اور سنت کی تعلیم دیں، جس کے ساتھ کوئی اور کاروائی کی جائے، وہ مجھے بتائے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں اس سے ضرور ضرور قصاص دلوائوں گا، سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اچھل کر کھڑے ہوئے اور کہا: اے امیر المومنین، آپ بتائیں کہ ایکآدمی رعایا پر مقرر ہوتا ہے اور اسے ادب سکھانے کے لیے سزا دیتا ہے، کیا آپ اس سے بھی قصاص لیں گے؟ انھوں نے کہا: جی بالکل، اس ذات قسم جس کے ہاتھ میں عمر کی جان ہے! میں اس کو ضرورقصاص دلواؤں گا، میں نے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے نفس سے قصاص دلواتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6563

۔ (۶۵۶۳)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَعَثَ أَبَاجَہْمٍ مُصَدِّقًا فَلَاجَّہُ رَجُلٌ فِیْ صَدَقَتِہِ فَضَرَبَہُ أَبُوْ جَہْمٍ فَشَجَّہُ فَأَتَوُا النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالُوْا: الْقَوَدَ، یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَکُمْ کَذَا وَکَذَا۔)) فَلَمْ یَرْضَوْا، قَالَ: ((فَلَکُمْ کَذَا وَکَذَا۔)) فَلَمْ یَرْضَوْا، قَالَ: ((فَلَکُمْ کَذَا وَکَذَا۔)) فَرَضُوْا، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنِّیْ خَاطِبٌ عَلَی النَّاسِ وَمُخْبِرُھُمْ بِرِضَاکُمْ۔)) قَالُوْا: نَعَمْ، فَخَطَبَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((اِنَّ ھٰؤُلَائِ اللَّیْثِیِّیْنَ أَتَوْنِیْیُرِیْدُوْنَ الْقَوَدَ فَعَرَضْتُ عَلَیْہِمْ کَذَا وَکَذَا فَرَضُوْا، أَ رَضِیْتُمْ؟)) قَالُوْا: لَا، فَہَمَّ الْمُہَاجِرُوْنَ بِہِمْ فَأَمَرَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ یَکُفُّوْا فَکَفُّوْا ثُمَّ دَعَاھُمْ فَزَادَھُمْ وَقَالَ: ((أَرَضِیْتُمْ؟)) قَالُوْا: نَعَمْ، قَالَ: ((فَاِنِّیْ خَاطِبٌ عَلَی النَّاسِ وَمُخْبِرُھُمْ بِرَضَاکُمْ۔)) فَخَطَبَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((أَرَضِیْتُمْ؟)) قَالُوْا: نَعَمْ۔ (مسند احمد: ۲۶۴۸۵)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا ابو جہم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو صدقہ کی وصولی کے لیے بھیجا، ایک آدمی نے صدقہ دینے میں ان سے جھگڑا کیا، جواباً ابو جہم نے اسے مار کر اس کا سرزخمی کر دیا، وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور قصاص کا مطالبہ کر دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اتنا کچھ لے لو۔ لیکن وہ راضی نہ ہوئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چلو تمہیں اتنا کچھ مل جائے گا۔ لیکن وہ پھر بھی راضی نہ ہوئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چلو، تم کو اتنا کچھ دے دیتے ہیں۔ پس اب کی بار وہ راضی ہوگئے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: میں لوگوں سے خطاب کرتا ہوں اور ان کو تمہاری رضا مندی سے آگا ہ کرتا ہوں؟ انہوں نے کہا: جی ٹھیک ہے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں سے مخاطب ہوئے اور فرمایا: لیث قبیلے کے یہ افراد میرے پاس آئے، انھوں نے قصاص کا مطالبہ کیا، میں نے ان پر اتنا مال پیش کیا اور ان سے پوچھا: کیا اب راضی ہو گئے ہوں؟ انھوں نے کہا: جی نہیں، مہاجرین نے ان کو کچھ کہنا چاہا، لیکن جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو رکنے کا حکم دیا تو وہ رک گئے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو بلایا اور مزید دے کر فرمایا: اب راضی ہو گئے ہو؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پس بیشک میں لوگوں کو خطاب کر کے ان کو تمہاری رضا کے بارے میں بتلانے والا ہوں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مخاطب ہوئے اور فرمایا: کیا تم لوگ اب راضی ہو گئے ہو؟ انھوں نے کہا: جی ہاں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6564

۔ (۶۵۶۴)۔ عَنْ اَبِی السَّفَرِ قَالَ: کَسَرَ رَجُلٌ مِنْ قُرَیْشٍ سِنَّ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ فَاسْتَعْدٰی عَلَیْہِ مُعَاوِیَۃَ فَقَالَ الْأَنْصَارِیُّ: اِنَّ ھٰذَا دَقَّ سِنِّیْ، قَالَ مُعَاوِیَۃ: کَلَّا اِنَّا سَنُرْضِیْکَ، قَالَ: فَلَمَّا اَلَحَّ عَلَیْہِ الْأَنْصَارِیُّّ قَالَ مُعَاوِیَۃُ: شَأْنَکَ بِصَاحِبِکَ؟ وَأَبُو الدَّرْدَائِ جَالِسٌ، فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَا مِنْ مُسْلِمٍ یُصَابُ بِشَیْئٍ فِیْ جَسَدِہِ یَتَصَدَّقُ بِہِ اِلَّا رَفَعَہُ اللّٰہُ بِہِ دَرَجَۃً وَحَطَّ عَنْہُ بِہِ خَطِیْئَۃً۔)) قَالَ: فَقَالَ الْأَنْصَارِیُّ: اَنْتَ سَمِعْتَ ھٰذَا مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: نَعَمْ سَمِعَتْہُ أُذُنَایَ وَوَعَاہُ قَلْبِیْ،یَعْنِیْ فَعَفَا عَنْہُ۔ (مسند احمد: ۲۸۰۸۴)
۔ ابو سفر کہتے ہیں: قریش کے ایک آدمی نے ایک انصاری آدمی کا دانت توڑ دیا، وہ فریاد رسی کے لیے سیدنا امیر معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گیا، انصاری نے کہا: اس نے میرا دانت توڑ دیا ہے، سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یقینا ہم تجھے راضی کر دیں گے، جب انصاری نے قصاص لینے پر اصرار کیا تو سیدنا امیر معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: تیرا معاملہ تیرے ساتھی کے سپرد ہے، سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پاس ہی بیٹھے ہوئے تھے انھوںنے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو مسلمان بھی اپنے جسم میں لگ جانے والے زخم کو معاف کر دیتا ہے، اللہ تعالی اس کا درجہ بلند کر دیتا ہے اور اس کا گناہ خطا مٹا دیتا ہے۔ انصاری نے کہا: کیا تم نے یہ حدیث رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے؟ انھوں نے کہا : جی ہاں! میرے کانوں نے سنی ہے او میرے دل نے اس کو یاد کیاہے، پس اس انصاری نے قریشی کو معاف کر دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6565

۔ (۶۵۶۵)۔ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَا مِنْ رَجُلٍ یُجْرَحُ فِیْ جَسَدِہِ جِرَاحِۃٌ فَیَتَصَدَّقُ بِہَا اِلَّا کَفَّرَ اللّٰہُ عَنْہُ مِثْلَ مَاتَصَدَّقَ بِہِ۔)) (مسند احمد: ۲۳۰۷۷)
۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس آدمی کو اس کے جسم میں زخم لگایا جاتا اور وہ معاف کر دیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی معافی کے بقدر اس کے گناہ مٹا دیتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6566

۔ (۶۵۶۶)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: مَا رُفِعَ اِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَمْرٌ فِیْہِ الْقِصَاصُ اِلَّا أَمَرَ فِیْہِ بِالْعَفْوِ۔ (مسند احمد: ۱۳۲۵۲)
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جب بھی قصاص والا معاملہ پیش کیا جاتا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پہلے معاف کرنے کا حکم دیتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6567

۔ (۶۵۶۷)۔ عَنْ حُمَیْدِ نِ الطَّوِیْلِ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ اَنَّ الرُّبَیِّعَ بِنْتَ النَّضْرِ عَمَّۃَ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ کَسَرَتْ ثَنِیَّۃَ جَارِیَۃٍ فَعَرَضُوْا عَلَیْہِمُ الْأَرْشَ فَاَبَوْا، طَلَبُوْا الْعَفْوَ فَأَبَوْا، فَأَتَوُا النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَمَرَ بِالْقِصَاصِ فَجَائَ أَخُوْھَا أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ عَمُّ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَتُکْسَرُ ثَنِیَّۃُ الرُّبَیِّعِ؟ لَا، وَالَّذِیْ بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَا تُکْسَرُ ثَنِیَّتُہَا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَا أَنَسُ! کِتَابُ اللّٰہِ الْقِصَاصُ۔)) قَالَ: فَعَفَا الْقَوْمُ، قَالَ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ مِنْ عِبَادِ اللّٰہِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَی اللّٰہِ لَأَبَرَّہُ۔)) (مسند احمد: ۱۲۷۳۴)
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ان کی پھوپھی ربیع بنت نضر نے ایک لونڈی کا دانت توڑ دیا، جب انہوں نے اس لونڈی کے ورثاء کے سامنے دیت پیش کی تو انہوں نے قبول کرنے سے انکار کر دیا، انہوں نے معافی کا مطالبہ کیا، لیکن وہ معاف کرنے پر بھی راضی نہ ہوئے، پس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قصاص لینے کا حکم جاری کر دیا، سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی پھوپھی کا بھائی اور ان کا چچا سیدنا انس بن نضر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آیا اور کہا: اے اللہ کا رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! کیا میری بہن ربیع کے دانت توڑے جائیں گے، نہیں، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا! اس کے دانت نہیں توڑے جائیں گے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے انس بن نضر! اللہ تعالی کی کتاب کامطالبہ قصاص کا ہے۔ اتنے میں مظلوم لوگوں نے معاف کر دیا، اس وقت رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے بعض بندے ایسے بھی ہیں کہ اگر وہ اللہ تعالیٰ پر قسم اٹھادیں تو وہ اس کو پورا کر دیتاہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6568

۔ (۶۵۶۸)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ اُخْتَ الرُّبَیِّعِ أُمَّ حَارِثَۃَ جَرَحَتْ إِنْسَانًا فَاخْتَصَمُوْا إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((الْقِصَاصُ،الْقِصَاصُ۔)) فَقَالَتْ أَمُ الرُّبَیِّعِ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَیُقْتَصُّ مِنْ فُلَانَۃَ، لَا وَاللّٰہِ! لَا یُقْتَصُّ مِنْہَا أَبَدًا، قَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((سُبْحَانَ اللّٰہِ! یَا أُمَّ رُبَیِّعٍ، کِتَابُ اللّٰہِ۔)) قَالَتْ: لَا وَاللّٰہِ! لَا یُقْتَصُّ مِنْہَا أَبَدًا، قَالَ: فَمَا زَالَتْ حَتّٰی قَبِلُوْا مِنْہَا الدِّیَۃَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ مِنْ عِبَادِ اللّٰہِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَی اللّٰہِ لَأَبَرَّہُ۔)) (مسند احمد: ۱۴۰۷۳)
۔ (دوسری سند) سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ربیع کی بہن ام حارثہ نے ایک انسان کو زخمی کر دیا، وہ جھگڑا لے کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قصاص ہوگا، قصاص۔)) لیکن ام ربیع نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا فلاںعورت سے قصاص لیا جائے گا، نہیں، اللہ کی قسم! اس سے کبھی بھی قصاص نہیں لیا جائے گا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ ! اے ام ربیع! اللہ تعالیٰ کی کتاب کا مسئلہ ہے۔ لیکن ام ربیع نے پھر کہا: نہیں، میں کہہ رہی ہوں کہ اللہ کی قسم ہے اس سے قصاص نہیں لیا جائے گا، وہ یہ کہتی رہیں،یہاں تک کہ وہ لوگ دیت قبول کرنے پر رضا مند ہوگئے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے بعض بندے ایسے ہیں کہ اگر وہ اللہ تعالیٰ پر قسم اٹھادیں تو وہ اس کی قسم پوری کر دیتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6569

۔ (۶۵۶۹)۔ عَنِ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ یَعْقُوْبَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ قُرَیْشٍ مِنْ بَنِیْ سَہْمٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْہُمْ یُقَالُ لَہُ: مَاجِدَۃُ، قَالَ: عَارَمْتُ غُلَامًا بِمَکَّۃَ فَعَضَّ اُُذُنِیْ فَقَطَعَ مِنْہَا أَوْ عَضِضْتُ أُذُنَہُ فَقَطَعْتُ مِنْہُا، فَلَمَّا قَدِمَ إِلَیْنَا أَبُوْبَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ حَاجًّا رُفِعْنَا إِلَیْہِ فَقَالَ: انْطَلِقُوْا اِلٰی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَاِنْ کَانَ الْجَارِحُ بَلَغَ أَنْ یُقْتَصَّ مِنْہُ فَلْیَقْتَصَّ قَالَ: فَلَمَّا انْتُہِیَ بِنَا اِلٰی عُمَرَ نَظَرَ اِلَیْنَا فَقَالَ: نَعَمْ قَدْ بَلَغَ ھٰذَا اَنْ یُقْتَصَّ مِنْہُ، اُدْعُوْ لِیْ حَجَّامًا، فَلَمَّا ذَکَرَ الْحَجَّامَ قَالَ: اَمَا اِنِّیْ قَدْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلَ: ((قَدْ أَعْطَیْتُ خَالَتِیْ غُلَامًا وَأَنَا اَرْجُوْ أَنْ یُبْارِکَ اللّٰہُ لَھَا فِیْہِ وَقَدْ نَہَیْتُہَا أَنْ تَجْعَلَہُ حَجَّامًا أَوْ قَصَّابًا أَوْ صَائِغًا۔)) (مسند احمد: ۱۰۲)
۔ بنو سہم کے ماجدہ نامی آدمی سے روایت ہے، وہ کہتا ہے: میں مکہ میں ایک غلام سے جھگڑ پڑا، اب اس نے میرے کان پر کاٹا جس سے اس کا ایک حصہ کٹ کر علیحدہ ہو گیا،یا میں نے اس کے کان پر کاٹا تھا، جب سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ حج کے لیے ہمارے ہاں تشریف لائے تو ہمارے اس معاملے کو ان کی عدالت میں پیش کیا گیا، انہوں نے کہا: ان کو عمر بن خطاب کی طرف لے چلو، اگر زخم قصاص لینے کے قابل ہے تو وہ قصاص دلوائیں، جب ہم کو سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس لایا گیا تو انھوں نے دیکھا اور کہا: جییہ زخم قصاص کی حد تک پہنچ چکا، ایک حجام کو بلاؤ، جب انھوں نے حجام کا ذکر کیا تو انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کویہ فرماتے ہوئے سنا: میں نے اپنی خالہ کو ایک غلام دیا اور میں امید رکھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اس کے لیے غلام میں برکت کرے گا اور میں نے اس کواس سے منع کیا کہ وہ اس کو سینگی لگانے والا، قصاب یا سنار بنائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6570

۔ (۶۵۷۰)۔ عَنْ یَعْلَی بْنِ أُمَیَّۃَ وَسَلَمَۃَ بْنِ أُمَیَّۃَ قَالَا: خَرَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ غَزْوَۃِ تَبُوْکَ، مَعَنَا صَاحِبٌ لَنَا، فَاقْتَتَلَ ھُوَ وَرَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ فَعَضَّ ذَالِکَ الرَّجُلُ بِذِرَاعِہِ فَاجْتَبَذَ یَدَہُمِنْ فِیْہِ فَطَرَحَ ثَنِیَّتَہُ فَذَھَبَ الرَّجُلُ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَسْأَلُہُ الْعَقْلَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَنْطَلِقُ أَحَدُکُمْ اِلٰی أَخِیْہِیَعَضُّہُ عَضِیْضَ الْفَحْلِ ثُمَّ یَأْتِیْیَلْتَمِسُ الْعَقْلَ، لَادِیَۃَ لَکَ۔)) فَأَطْلَقَہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَعْنِیْ فَاَبْطَلَھَا۔ (مسند احمد: ۱۸۱۱۷)
۔ سیدنایعلی بن امیہ اور سلمہ بن امیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم غزوۂ تبوک میںرسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نکلے، ہمارے ساتھ ایک اور دوست بھی تھا، اس کی اور ایک مسلمان کی آپس میں لڑائی ہو گئی، اس آدمی نے دوسرے کے بازو پرکاٹا، اس نے اس کے منہ سے اپنا ہاتھ کھینچا اور اس کا اگلا دانت گرا دیا، اس آدمی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جا کر دیت کا مطالبہ کر دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے ایک آدمی اپنے بھائی کو سانڈ کی طرح کاٹتا ہے اور پھر آکر دیت کا مطالبہ کرتا ہے، اس کے لیے کوئی دیت نہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی دیت کو باطل قرار دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6571

۔ (۶۵۷۱)۔(وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ صَفْوَانَ بْنِ یَعْلٰی عَنْ یَعْلَی بْنِ اُمَیَّۃَ قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَیْشَ الْعُسْرَۃِ وَکَانَ مِنْ أَوْثَقِ أَعْمَالِیْ فِیْ نَفْسِیْ وَکَانَ لِیْ أَجِیْرٌ فَقَاتَلَ اِنْسَانًا فَعَضَّ أَحَدُھُمَا صَاحِبَہُ فَانْتَزَعَ اِصْبَعَہُ فَأَنْدَرَ ثَنِیَّتَہُ، وَقَالَ: ((اَفَیَدَعُیَدَہُ فِیْ فِیْکَ تَقْضَمُہَا؟)) قَالَ: أَحْسَبُہُ قَالَ: ((کَمَا یَقْضَمُ الْفَحْلُ۔)) (مسند احمد: ۱۸۱۲۹)
۔ (دوسری سند) سیدنایعلی بن امیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تنگی والے لشکر یعنی غزوۂ تبوک میں شریک ہوا، یہ غزوہ میرے ان اعمال میں سے ہے، جن پر مجھے سب سے زیادہ اعتماد ہے، میرا ایک مزدور تھا، وہ ایک آدمی سے لڑپڑا، ان میں سے ایک نے دوسرے کو کاٹا، دوسرے نے اپنی انگلی کھینچی، جس سے اس کادانت گرگیا، وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس شکایت لے کر گیا لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا وہ اپنا ہاتھ تیرے منہ میں دیئے رکھتا اور تو سانڈ کی طرح اس کو چباتا رہتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6572

۔ (۶۵۷۲)۔ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ: قَاتَلَ یَعْلَی بْنُ مُنْیَۃَ أَوِ ابْنُ أُمَیَّۃَ رَجُلًا فَعَضَّ أَحَدُھُمَا یَدَ صَاحِبِہِ فَانْتَزَعَ یَدَہُ مِنْ فِیْہِ فَانْتَزَعَ ثَنِیَّتَہُ، وَ قَالَ حَجَّاجٌ: ثَنِیَّتَیْہِ، فَاخْتَصَمَا إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((یَعَضُّ أَحُدُکُمَا أَخَاہُ کَمَا یَعَضُّ الْفَحْلُ لَادِیَۃَ لَہُ۔)) وَفِیْ لَفْظٍ: فَأَبْطَلَہَا وَقَالَ: ((أَرَدْتَ أَنْ تَقْضَمَ لَحْمَ أَخِیْکَ کَمَا یَقْضَمُ الْفَحْلُ۔)) (مسند احمد: ۲۰۰۶۷)
۔ سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ یعلی بن عینیہیا ابن امیہ کی ایک آدمی سے لڑائی ہوگئی، ایک نے دوسرے کے ہاتھ پر کاٹا، اس نے بچانے کے لیے اپنا ہاتھ کھینچا، جس کی وجہ سے کاٹنے والے کا ایکیا دو دانت گر پڑے، جب یہ دونوں جھگڑا لے کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے ایک آدمی اپنے بھائی کو سانڈ کی مانند کاٹتا ہے، کوئی دیت نہیں ہے ایسے آدمی کے لیے۔ ایک روایت میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی دیت کو باطل قرار دیا اور فرمایا: کیا تو چاہتا تھا کہ سانڈ کی طرح اپنے بھائی کے گوشت کو چبائے؟
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6573

۔ (۶۵۷۳)۔عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖقَالَ: قَضٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ رَجُلٍ طَعَنَ رَجُلًا بِقَرْنٍ فِی رِجْلِہِ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَقِدْنِیْ، فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَاتَعْجَلْ حَتّٰییَبْرَأَ جُرْحُکَ۔)) قَالَ: فَأَبَی الرَّجُلُ اِلَّا أَنْ یَسْتَقِیْدَ فَأَقَادَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْہُ، قَالَ: فَعَرِجَ الْمُسَتَقِیْدُ وَبَرَأَ الْمُسْتَقَادُ مِنْہُ، فَأَتَی الْمُسْتَقِیْدُ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! عَرِجْتُ وَبَرَأَ صَاحِبِیْ، فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَ لَمْ آمُرْکَ أَنْ لَّا تَسْتَقِیْدَ حَتّٰییَبْرَأَ جُرْحُکَ فَعَصَیْتَنِیْ فَاَبْعَدَکَ اللّٰہُ وَبَطَلَ جُرْحُکَ۔)) ثُمَّ أَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَعْدَ الرَّجُلِ الَّذِیْ عَرِجَ ((مَنْ کَانَ بِہِ جُرْحٌ أَنْ لَّا یَسْتَقِیْدَ حَتّٰی تَبْرَأَ جِرَاحَتُہُ، فَاِذَا بَرِئَتْ جِرَاحَتُہُ اسْتَقَادَ۔)) (مسند احمد: ۷۰۳۴)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے دوسرے کو سینگ مار کر اس کے پائوں کو زخمی کر دیا، زخمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے اس سے قصاص دلوائیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جلدی نہ کر، یہاں تک کہ تیرا زخم ٹھیک ہو جائے۔ لیکن جب اس آدمی نے قصاص لینے پر ہی اصرار کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو قصاص دلوا دیا، لیکن اس کے بعد قصاص لینے والا لنگڑا ہوگیا اور جس سے قصاص لیا گیا تھا وہ صحت مند ہوگیا، اب وہ قصاص لینے والا پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول!میں لنگڑا ہو گیا ہوں اور میرے متعلقہ آدمی صحت یاب ہو گیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: کیا میں نے تجھے حکم نہیں دیا تھا کہ اپنے زخم کے درست ہونے تک قصاص نہ لے، لیکن تو نے میری نافرمانی کی، پس اللہ تعالی نے تجھے شفا سے محروم کر دیا اور تیرا زخم رائیگاں ہو گیا۔ پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لنگڑا ہو جانے والے اس آدمی کے واقعہ کے بعد یہ حکم دیا ہے کہ جس کو کوئی زخم لگ جائے، وہ اس وقت تک قصا ص نہ لے، جب تک اس کا زخم درست نہ ہوجائے، جب اس کا زخم درست ہو جائے تو تب وہ قصاص لے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6574

۔ (۶۵۷۴)۔عَنْ حَکِیْمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا تُقَامُ الْحُدُوْدُ فِی الْمَسَاجِدِ وَلَا یُسْتَقَادُ فِیْہَا۔)) (مسند احمد: ۱۵۶۶۴)
۔ سیدنا حکیم بن حزام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسجدوں میں نہ حدیں لگائی جائیں اور نہ قصاص لیا جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6575

۔ (۶۵۷۵)۔عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖقَالَ: قَالَرَسُوْلُاللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ أَعْدَی النَّاسِ عَلَی اللّٰہِ مَنْ قَتَلَ فِی الْحَرْمِ، أَوْ قَتَلَ غَیْرَ قَاتِلِہِ، أَوْ قَتَلَ بِذُحُوْلِ الْجَاھِلِیَّۃِ۔)) (مسند احمد: ۶۹۳۳)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ زیادتی کرنے والا وہ شخص ہے جو حرم میں قتل کرے، یا غیر قاتل کو قتل کر دے، یا جاہلیت کا انتقام لے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6576

۔ (۶۵۷۶)۔عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دَخَلَ مَکَّۃَ عَامَ الْفَتْحِ وَعَلٰی رَأْسِہِ الْمِغْفَرُ فَلَمَّا نَزَعَہُ جَائَ رَجُلٌ وَقَالَ: اِبْنُ خَطْلٍ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْکَعْبَۃِ فَقَالَ: ((اقْتُلُوْہُ۔)) (مسند احمد: ۱۲۹۶۲)
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ فتح مکہ والے سال رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مکہ میں داخل ہوئے جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سر پر خود تھا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو اتارا تو ایک آدمی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: ابن خطل کعبہ کے پردوں کے ساتھ لٹکا ہوا ہے، آپ نے فرمایا: اس کو قتل کردو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6577

۔ (۶۵۷۷)۔ عَنْ بُشَیْرِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ اَبِیْ حَثْمَۃَ قَالَ: خَرَجَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ سَہْلٍ اَخُوْ بَنِیْ حَارِثَۃَیَعْنِی فِیْ نَفَرٍ مِنْ بَنِیْ حَارِثَۃَ إِلٰی خَیْبَرَیَمْتَارُوْنَ مِنْہَا تَمَرًا، قَالَ: فَعُدِیَ عَلٰی عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ سَہْلٍ فَکُسِرَتْ عُنُقُہُ ثُمَّ طُرِحَ فِیْ مَنْہَرٍ مِنْ مَنَاھِرِ عُیُوْنِ خَیْبَرَ وَفَقَدَہُ أَصْحَابُہُ فَالْتَمَسُوْہُ حَتّٰی وَجَدُوْہُ فَغَیَّبُوْہُ، قَالَ: ثُمَّ قَدِمُوْا عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَأَقْبَلَ أَخُوْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنُ سَہْلٍ وَاِبْنَا عَمِّہِ حُوَیِّصَۃُ وَمُحَیِّصَۃُ وَھُمَا کَانَا أَسَنَّ مِنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ وَکَانَ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ ذَا قَدَمٍ مِنَ الْقَوْمِ وَصَاحِبُ الدَّمِ فَتَقَدَّمَ لِذٰلِکَ، فَکَلَّمَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَبْلَ اِبْنَیْ عَمِّہِ حُوَیِّصَۃَ وَمُحَیِّصَۃَ، قَالَ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلْکُبَرَ الْکُبَرَ۔)) فَاسْتَأْخَرَ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ وَتَکَلَّمَ حُوَیِّصَۃُ، ثُمَّ تَکَلَّمَ مُحَیِّصَۃُ، ثُمَّ تَکَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ، فَقَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! عُدِیَ عَلٰی صَاحِبِنَا فَقُتِلَ وَلَیْسَ بِخَیْبَرَ عَدُوٌّ اِلَّا یَہُوْدَ، قَالَ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((تُسَمُّوْنَ قَاتِلَکُمْ تَحْلِفُوْنَ عَلَیْہِ خَمْسِیْنَیَمِیْنًْا ثُمَّ نُسْلِمُہُ؟)) قَالَ: فَقَالُوْا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! مَا کُنَّا لِنَحْلِفَ عَلٰی مَا لَمْ نَشْہَدْ، قَالَ: ((فَیَحْلِفُوْنَ لَکُمْ خَمْسِیْنَیَمِیْنًا وَیَبْرَؤُنَ مِنْ دَمِ صَاحِبِکُمْ؟)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَاکُنَّا لِنَقْبَلَ اِیْمَانَیَہُوْدَ، مَاھُمْ فِیْہِ مِنَ الْکُفْرِ أَعْظَمُ مِنْ أَنْ یَحْلِفُوْا عَلٰی إِثْمٍ، قَالَ: فَوَدَاہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ تَبَارَکَ وَ تَعَالٰی وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِہِ مِائَۃَ نَاقَۃٍ، قَالَ: یَقُوْلُ سَہْلٌ: مَا أَنْسٰی بَکَرَۃً مِنْہَا حَمْرَائَ رَکَضَتْنِیْ وَأَنَا أَحُوْزُھَا۔ (مسند احمد: ۱۶۱۹۴)
۔ سیدنا سہل بن ابی حثمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے بنوحارثہ کے بھائی عبداللہ، بنوحارثہ کے چند افراد کے ہمراہ کھجوروں کا غلہ لینے خیبر کی جانب نکلے، سیدنا عبداللہ بن سہل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی گردن توڑ دی گئی (یعنی ان کو قتل کر دیا گیا اور خیبر کے چشموں میں سے ایک چشمہ کے پانی کے بہائو کیجگہ پر پھینک دیا گیا، جب انہوں نے اپنے ساتھی کو گم پایا تو اس کی تلاش میں نکلے، یہاں تک کہ اسے مقتول پایا، پھر انہوں نے اس کو دفن کیا اور بعد ازاں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، عبداللہ کا بھائی عبد الرحمن بن سہل اور اس کے دو چچا کے بیٹے حویصہ اور محیصہ جو کہ عبد الرحمن سے بڑے تھے، مگر عبد الرحمن ان سب سے بڑھ کر جرأت مند تھا اور مقتول کے خون کا وارث بھی تھا، یہ افراد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور عبد الرحمن نے اپنے چچا کے بیٹوں حویصہ اور محیصہ سے پہلے آپ سے بات کرنا شروع کی، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بڑے کو بات کرنے دو، بڑے کو بات کرنے دو۔ سو عبدالرحمن پیچھے ہٹ گئے اور حویصہ نے بات کی، اس کے بعد محیصہ نے اور آخر میں عبد الرحمن نے صورت حال بتائی اور انہوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہمارے بھائی پر حملہ ہوا ہے اور خیبر میں ہمارے دشمن صرف یہودی ہیں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اپنے قاتل کو اس طرح نامزدکرو کہ تم میں سے پچاس آدمی قسمیں اٹھائیں کہ ہم اس قاتل کو تم لوگوں کے حوالے کر دیں گے۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! ہم جس واقعہ پرحاضر نہیں تھے، اس کے بارے میں قسمیں کیسے اٹھائیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر یہودی لوگ پچاس قسمیں اٹھائیں گے اور تمہارے ساتھی کے خون سے بری ہو جائیں گے۔ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم تو یہودیوں کی قسمیں قبول کرنے والے نہیں ہیں، جس کفر میں وہ مبتلا ہیں، وہ گناہ والی قسم سے بڑا جرم ہے، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے پاس سے سو اونٹنیوں کی صورت میں اس مقتول کی دیت ادا کر دی، سہل کہتے ہیں : میں ابھی تک یہ بات نہیں بھولا کہ ان میں ایک سرخ رنگ کی اونٹنی تھی، اس نے مجھے لات ماری تھی، جبکہ میں اس کو نرمی سے ہانک رہا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6578

۔ (۶۵۷۸)۔ عَنْ اَبِیْ سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ وَ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ إِنْسَانٍ مِنَ الْأَنْصَارِمِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّ الْقَسَامَۃَ کَانَتْ فِی الْجَاھِلِیَّۃِ قَسَامَۃَ الدَّمِ، فَأَقَرَّھَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی مَاکَانَتْ عَلَیْہِ فِی الْجَاھِلِیَّۃِ وَقَضٰی بِہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَیْنَ أُنَاسٍ مِنَ الْأَنْصَارِ مِنْ بَنِیْ حَارِثَۃَ فِیْ قَتِیْلٍ اِدَّعَوْہُ عَلَی الْیَہُوْدِ۔ (مسند احمد: ۱۶۷۱۵)
۔ ایک انصاری صحابی سے مروی ہے کہ جاہلیت میں خون بہنے کی صورت میں قسامہ تھا، رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو اسی طرح برقرار رکھا، جیسے وہ جاہلیت میں تھا، اور بنو حارثہ کے چند انصاری لوگوں نے اپنے ایک مقتول کی تہمت یہودیوں پر لگا دی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قسامہ کی روشنی میں فیصلہ کیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6579

۔ (۶۵۷۹)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: وَجَدَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَتِیْلًا بَیْنَ قَرْیَتَیْنِ فَأَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذِرِعَ مَا بَیْنَہُمَا، قَالَ: وَکَأَنِّیْ أَنْظُرُ إِلٰی شِبْرِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَلْقَاہُ عَلٰی أَقْرَبِہِمَا۔ (مسند احمد: ۱۱۳۶۱)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو بستیوں کے درمیان ایک مقتول پایا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان دونوں بستیوں کے درمیان فاصلہ کو ماپنے کا حکم دیا، گویا کہ میں اب بھی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بالشت کو دیکھ رہا ہوں،پھر آپ نے قریب والی بستی کو اس قتل کا ذمہ دار قرار دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6580

۔ (۶۵۸۰)۔ حَدَّثَنَا یَعْقُوْبُ ثَنَا اَبِی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ اِسْحَاقَ فَذَکَرَ حَدِیْثًا، قَالَ ابْنُ اِسْحَاقَ: وَذَکَرَ عَمْرُو بْنُ شُعَیْبِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَاِنَّہُ یُدْفَعُ اِلٰی اَوْلِیَائِ الْقَتِیْلِ فِاِنْ شَائُ وْا قَتَلُوْا، وَإِنْ َشَائُ وْا أَخَذُوْا الدِّیَۃَ۔)) وَھِیَ ثَلَاثُوْنَ حِقَّۃً وَثَلَاثُوْنَ جَذَعَۃً وَأَرْبَعُوْنَ خَلِفَۃً فَذَالِکَ عَقْلُ الْعَمْدِ وَمَا صَالَحُوْا عَلَیْہِ مِنْ شَیْئٍ فَہُوَ لَھُمْ وَذَالِکَ شَدِیْدُ الْعَقْلِ، وَعَقْلُ شِبْہِ الْعَمْدِ مُغَلَّظَۃٌ مِثْلُ عَقْلِ الْعَمْدِ، وَلَا یُقْتَلُ صَاحِبُہُ وَذَالِکَ اَنْ یَنْزَغَ الشَّیْطَانُ بَیْنَ النَّاسِ فَتَکُوْنَ دِمَائٌ فِیْ غَیْرِ ضَغِیْنَۃٍ وَلَا حَمْلِ سَلَاحٍ، فَاِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ یَعْنِی: ((مَنْ حَمَلَ عَلَیْنَا السَّلَاحَ فَلَیْسَ مِنَّا۔)) وَلَا رَصَدَ بِطَرِیْقٍ، فَمَنْ قُتِلَ عَلٰی غَیْرِ ذَالِکَ فَہُوَ شِبْہُ الْعَمْدِ وَعَقْلُہُ مُغَلَّظَۃٌ، وَلَا یُقْتَلُ صَاحِبُہُ وَھُوَ بِالشَّہْرِ الْحَرَامِ وَلِلْحُرْمَۃِ وَلِلْجَارِ، وَمَنْ قُتِلَ خَطَائً فَدِیَتُہُ مِائَۃٌ مِنَ الْاِبِلِ، ثَلَاثُوْنَ اِبْنَۃُ مَخَاضٍ وَثَلَاثُوْنَ اِبْنَۃُ لَبُوْنٍ وَثَلَاثُوْنَ حِقَّۃٌ، وَعَشْرُ بَکَارَۃٍ بَنِیْ لَبُوْنٍ ذُکُوْرٍ، قَالَ: وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُقِیْمُہَا عَلٰی أَھْلِ الْقُرٰی اَرْبَعَمِائَۃِ دِیْنَارٍ اَوْ عِدْلَہَا مِنَ الْوَرِقِ، وَکَانَ یُقِیْمُہَا عَلٰی اَثْمَانِ الْاِبِلِ، فَاِذَا غَلَتْ رَفَعَ فِیْ قِیْمَتِہَا وَاِذَا ھَانَتْ نَقَصَ مِنْ قِیْمَتِہَا عَلٰی عَہْدِ الزَّمَانِ مَا کَانَ، فَبَلَغَتْ عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَا بَیْنَ اَرْبَعِمِائَۃِ دِیْنَارٍ اِلٰی ثَمَانِمِائَۃِ دِیْنَارٍ أَوْ عِدْلُھَا مِنَ الْوَرِقِ ثَمَانِیَۃُ آلافِ دِرْھَمٍ، وَقَضٰی أَنَّ مَنْ کَانَ عَقْلُہُ عَلٰی أَھْلِ الْبَقَرِ فِیْ الْبَقَرِ مِأَتَیْ بَقَرَۃٍ، وَقَضٰی اَنَّ مَنْ کَانَ عَقْلُہُ عَلٰی أَھْلِ الشَّائِ فَأَلْفَیْ شَاۃٍ، وَقَضٰی فِی الْأَنْفِ اِذَا جُدِعَ کُلُّہُ بِالْعَقْلِ کَامِلًا، وَاِذَا جُدِعَتْ اَرْنَبَتُہُ فَنِصْفُ الْعَقْلِ، وَقَضٰی فِی الْعَیْنِ نِصْفَ الْعَقْلِ خَمْسِیْنَ مِنَ الْاِبِلِ أَوْعِدْلَھَا ذَھَبًا أَوْ وَرِقًا أَوْ مِائَۃَ بَقَرَۃٍ اَوْ أَلْفَ شَاۃٍ، وَالرِّجْلِ نِصْفُ الْعَقْلِ، وَالْیَدِ نِصْفُ الْعَقْلِ، وَالْمَأْمُوْمَۃِ ثُلُثُ الْعَقْلِ ثَلَاثٌ وَثَلَاثُوْنَ مِنَ الْاِبِلِ أَوْ قِیْمَتُہَا مِنَ الذَّھَبِ اَوِ الْوَرِقِ اَوِ الْبَقَرِ اَوِ الشَّائِ، وَالْجَائِفَۃِ ثُلُثُ الْعَقْلِ، وَالْمُنَقِّلَۃِ خَمْسَ عَشَرَۃَ مِنَ الْاِبِلِ، وَالْمُوَضِّحَۃِ خَمْسٌ مِنَ الْاِبِلِ، وَالْاَسْنَانُ خَمْسٌ مِنَ الْاِبِلِ۔ (مسند احمد: ۷۰۳۳)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے قصداً قتل کیا، اسے مقتول کے لواحقین کے حوالے کر دیاجائے گا، اگر وہ چاہیں تو اس کو قتل کردیں، چاہیں تو دیت لے لیں، جس کی تفصیلیہ ہے: تیس حِقّے، تیس جذعے اور چالیس گابھن اونٹنیاں،یہقتل عمد کی دیت ہے، نیز وہ جس چیز پر صلح کرلیں، وہ ان کے لیے ہو گی،یہ سخت ترین دیت ہے، شبہ عمد قتل کی دیت بھی قتل عمد کی طرح مغلظہ ہے، البتہ شبہ عمد والے قاتل کو قصاصاً قتل نہیں کیا جائے گا، یہ اس لیے ہے کہ شیطان لوگوں کے درمیان فساد برپا کر دیتا ہے اور پھر کینہ اور ہتھیاروں کے بغیر قتل ہو جاتے ہیں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے ہمارے خلاف ہتھیار اٹھایا، وہ ہم میں سے نہیں۔ اور نہ ایسے قتل کے لیے گھات لگایا جاتا ہے، جوا ن صورتوں کے علاوہ قتل کیا جائے وہ شبہ عمد ہے، اس کی دیت مغلظہ (سخت) ہے، شبہ عمدکے قاتل کو قصاص میں قتل نہیں کیاجائے گا، اس کا یہ حکم ہوگا اگرچہ حرمت والا مہینہ ہو، یا حرمت والی جگہ ہو یا پڑوسی ہو اور جو غلطی سے قتل ہو گیا، اس کی دیت سو اونٹ ہے، اس کی تفصیلیہ ہے: تیس بنت ِ مخاض، تیس بنت ِ لبون، تیس حِقّے اور دس ابن لبون، جو کہ مذکرہوں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بستی والوں پر اس دیت کے عوض چار سو دیناریا اس کے برابر چاندی مقرر کرتے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اونٹوں کی قیمتوں کو دیکھ کر سونے چاندی کی مقدار کا تعین کرتے تھے، جب اونٹوں کی قیمت بڑھ جاتی تو سونے چاندی کی مقدار بھی زیادہ کر دی جاتی اور جب ان کی قیمت کم ہو جاتی تو نقدی کی مقدار بھی کم کر دی جاتی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میںیہ قیمت چار سو دینار سے آٹھ سو دینار تک یا اس کے برابر چاندی آٹھ ہزار درہم رہی ہے،نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فیصلہ کیا کہ جس نے دیت میں گائیں دینی ہوں تو وہ دو سو گائے دے اور بکریوں کے مالک دو ہزار بکریاں دیں۔ جب کوئی کسی کی مکمل ناک کاٹ دے تو اس کی پوری دیتیعنی سو اونٹ ہوں گے اور جب کوئی کسی کے ناک کا کنارہ کاٹ دے تو نصف دیتیعنی پچاس اونٹ ہوں گے، ایک آنکھ کی نصف دیت ہو گی، جو کہ پچاس اونٹ ہے یا ان کے برابر سونا یا چاندییا سو گائے یا ہزار بکری ہے، پائوں کی دیت نصف ہے، ایک ہاتھ کی دیت نصف ہے، مامومہ (یعنی دماغ تک اتر جانے والے زخم) کی دیت کل دیت کا ایک تہائی ہے، یعنی تینتیس اونٹ یا سونے اور چاندی کی صورت میں ان کی قیمتیا گائیںیا بکریاں، وہ زخم جو پیٹ تک پہنچ جائے اس کی دیت کل دیت کا ایک تہائی ہے، ٹوٹ جانے والی ہڈی کی دیت پندرہ اونٹ ہے، جس زخم سے ہڈی ننگی ہو جائے، اس کی دیت پانچ اونٹ ہے اور ایک دانت کی دیت پانچ اونٹ ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6581

۔ (۶۵۸۱)۔ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: قَضٰی رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ دِیَۃِ الْکُبْرٰی الْمُغَلَّظَۃِ ثَلَاثِیْنَ اِبْنَۃَ لَبُوْنٍ وَثَلَاثِیْنَ حِقَّۃً وَأَرْبَعِیْنَ خَلِفَۃً، وَقَضٰی فِیْ دِیَۃِ الصُّغْرٰی ثَلَاثِیْنَ اِبَنَۃَ لَبُوْنٍ وَثَلَاثِیْنَ حِقَّۃً وَعِشْرِیْنَ اِبْنَۃَ مَخَاضٍ وَعِشْرِیْنَ بَنِیْ مَخَاضٍ ذُکُوْرٍ، ثُمَّ غَلَتِ الْاِبِلُ بَعْدَ وَفَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھَانَتِ الدَّرَاھِمُ، فَقَوَّمَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِبِلَ الْمَدِیْنَۃِ سِتَّۃَ آلافِ دِرْھَمٍ حِسَابَ أَوْقِیَۃٍ لِکُلِّ بَعِیْرٍ، ثُمَّ غَلَتِ الْاِبِلُ وَھَانَ الْوَرِقُ فَزَادَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَابِ أَلْفَیْنِ حِسَابَ أُوْقِیَتَیْنِ لِکُلِّ بَعِیْرٍ، ثُمَّ غَلَتِ الْإِبِلُ وَھَانَتِ الدَّرَاھِمُ فَأَتَمَّہَا عُمَرُ اِثْنَیْ عَشَرَ أَلْفًا حِسَابَ ثَلَاثِ أَوَاقٍ لِکُلِّ بَعِیْرٍ، قَالَ: فَزَادَ ثُلُثَ الدِّیَۃِ فِی الشَّہْرِ الْحَرَامِ وَثُلُثًا آخَرَ فِی الْبَلَدِ الْحَرَامِ، قَالَ: فَتَمَّتْ دِیَۃُ الْحَرْمَیْنِ عِشْرِیْنَ أَلْفًا، قَالَ: فکَانَ یُقَالَ: یُؤْخَذُ مِنْ أَھْلِ الْبَادِیَۃِ مَاشِیَتُہُمْ لَا یُکَلَّفُوْنَ الْوَرِقَ وَلَا الذَّھَبَ، وَیُؤْخَذُ مِنْ کُلِّ قَوْمٍ مَالُھُمْ قِیْمَۃَ الْعدْلِ مِنْ أَمْوَالِھِمْ۔ (مسند احمد: ۲۳۱۵۹)
۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بڑی اور مغلظہ دیت کے بارے میںیہ فیصلہ فرمایا کہ اس میں تیس بنت ِ لبون، تیس حِقّے اور چالیس حاملہ اونٹنیاں ہوں، چھوٹی دیت میں آپ کا فیصلہیہ ہے کہ تیس بنت ِ لبون، تیس حِقّے، بیس بنت ِ مخاض اور بیس ابن مخاض یعنی مذکر اونٹ۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات کے بعد اونٹ مہنگے ہوگئے اور درہم سستے ہو گئے، سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مدینہ کے اونٹوں کی قیمت چھ ہزار درہم مقرر کی، ہر اونٹ کی قیمت ایک اوقیہ تھی، پھر اونٹ مہنگے ہوگئے اور چاندی کی قیمت گر گئی تو سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے دیت میں اضافہ کر کے دو ہزار اور بڑھا دیئے اور ہر اونٹ کی قیمت دو اوقیون کے حساب سے لگائی، اونٹ پھر مہنگے ہوگئے اور درہم گر گئے، اس بارسیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بارہ ہزار درہم پور ے کر دیے، ہر اونٹ کی قیمت تین اوقیوں کے حساب سے لگائی اور حرمت والے مہینے میں دیت کی ادائیگی میں دیت کا تیسرا حصہ زیادہ وصول کرتے تھے اور حرمت والے شہر میں ایک اور تیسرے حصہ کا اضافہ کر دیتے تھے، اس طرح حرمین شریفین(مکہ و مدینہ) کی دیت بیس ہزار درہم مکمل ہوگئی تھی، دیہات والوں سے ان کے مویشیوں سے دیت لی جاتی تھی انہیں سونا یا چاندی دینے کا ہی مکلف نہ کیا جاتا تھا، اور ہر قوم سے ان کے مالوں سے دیت عادلانہ قیمت لگا کر وصول کی جاتی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6582

۔ (۶۵۸۲)۔ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ: سَمِعْتُ زَیَادَ بْنَ ضُمَیْرَۃَ بْنِ سَعْدٍ السُّلَبِیَّیُحَدِّثُ عُرْوَۃَ بْنَ الزُّبَیْرِ قَالَ: حَدَّثَنِیْ اَبِیْ وَجَدِّیْ وَکَانَا قَدْ شَہِدَا حُنَیْنًا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَا: صَلّٰی بِنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الظُّہْرَ، ثُمَّ جَلَسَ إِلٰی ظِلِّ شَجَرَۃٍ فَقَامَ إِلَیْہِ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ وَعُیَیْنَۃُ بْنُ حِصْنِ بْنِ بَدْرٍ یَطْلُبُ بِدَمِ الْأَشْجَعِیِّ عَامِرِ بْنِ الْأَضْبَطِ وَھُوَ یَؤْمَئِذٍ سَیِّدُ قَیْسٍ، وَالْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ یَدْفَعُ عَنْ مُحَلِّمِ بْنِ جَثَامَۃَ لِخِنْدِفٍ (وَفِیْ لَفْظٍ: بِمَکَانِہِ مِنْ خِنْدِفٍ) فَاخْتَصَمَا بَیْنَیَدَیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَمِعْنَا رَسُوْلَ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((تَأْخُذُوْنَ الدِّیَۃَ خَمْسِیْنَ فِی سَفَرِنَا ھٰذَا وَخَمْسِیْنَ إِذَا رَجَعْنَا۔)) قَالَ: یَقُوْلُ عُیَیْنَۃُ: وَاللّٰہِ، یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! لَا أَدَعُہُ حَتَّی أُذِیْقَ نِسَائَہُ مِنَ الْحُزْنِ مَا ذَاقَ نِسَائِیْ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((بَلْ تَأْخُذُوْنَ الدِّیَۃَ۔)) فَأَبٰی عُیَیْنَۃُ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ لَیْثٍیُقَالُ لَہُ مُکَیْتِلٌ رَجُلٌ قَصِیْرٌ مَجْمُوْع،ٌ فَقَالَ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! مَا وَجَدْتُ لِھٰذَا الْقَتِیْلِشَبِیْہًا فِیْ غُرَّۃِ الْاِسْلَامِ اِلَّا کَغَنَمٍ وَرَدَتْ فَرُمِیَ أَوَّلُھَا فَنَفَرَ آخِرُھَا، اسْنُنِ الْیَوْمَ وَغَیِِّرْ غَدًا، قَالَ: فَرَفَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَدَہُ ثُمَّ قَالَ: ((بَلْ تَقْبَلُوْنَ الدِّیَۃَ فِیْ سَفَرِنَا ھٰذَا خَمْسِیْنَ وَخَمْسِیْنَ إِذَا رَجَعْنَا۔)) فَلَمْ یَزَلْ بِالْقَوْمِ حَتّٰی قَبِلُوْا الدِّیَۃَ، فَلَمَّا قَبِلُوْا الدِّیَۃَ، قَالَ: قَالُوْا: اَیْنَ صَاحِبُکُمْ یَسْتَغْفِرُ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَقَامَ رَجُلٌ آدَمُ طَوِیْلٌ ضَرَبَ عَلَیْہِ حُلَّۃً کَأَنْ تَہَیَّأَ لِلْقَتْلِ حَتّٰی جَلَسَ بَیْنَیَدَیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلَمَّا جَلَسَ، قَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا اسْمُکَ؟)) قَالَ: اَنَا مُحَلِّمُ بْنُ جَثَّامَۃَ، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَللّٰھُمَّ لَا تَغْفِرْ لِمُحَلِّمٍ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَقَامَ مِنْ بَیْنَیَدَیْہِ وَھُوَ یَتَلَقّٰی دَمْعَہُ بِفَضْلِ رِدَائِہِ، فَأَمَّا نَحْنُ بَیْنَنَا فَنَقُوْلُ: قَدِ اسْتَغْفَرَ لَہُ وَلٰکِنَّہُ أَظْہَرَ مَا اَظْہَرَ لِیَدَعَ النَّاسُ بَعْضُہُمْ مِنْ بَعْضٍ۔ (مسند احمد: ۲۱۳۹۶)
۔ سیدنا عروہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ روایت کرتے ہیں کہ میرے باپ اور میرے دادا، جو کہ جنگ حنین میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حاضر تھے، کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں نماز ظہر پڑھائی اور ایک درخت کے سائے میں تشریف لے گئے، اقرع بن حابس آپ کے سامنے کھڑے ہوئے، وہ اور عینیہ بن حصن بن بدر دونوں قیس قبیلہ کے سردار عامر بن اضبط اشجعی کے خون کا مطالبہ کرنے لگے، اقرع بن حابس خندف کی وجہ سے محلم بن جثامہ کا دفاع کر رہا تھا، یہ دونوں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے مقدمہ لے کر پیش ہوئے، ہم نے سنا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم پچاس اونٹ اب دوران سفر لے لو اور پچاس واپس جا کر لے لینا۔ عینیہ نے کہا: اے اللہ کے رسول ! اللہ کی قسم میں اسے نہیں چھوڑوں گا حتیٰ کہ اس کی عورتوں کو وہ غم نہ پہنچائوں، جو اس نے ہماری عورتوں کو پہنچایا ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دیت لے لو۔ مگر عینیہ نے انکار کر دیا، لیث قبیلہ کا مکیتل نامی ایک آدمی کھڑا ہوا،وہ چھوٹے قد کا آدمی تھا اور مختلف ہتھیاروں سے مسلح تھا، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول ! اسلام کی ابتداء میں اس جیسا مقتول آپ کو نہ ملا ہوگا، مگر بکریوں کی مانند جو پانی کے گھاٹ پر وارد ہوں، ان سے پہلے بکریوں پر تیر پھینکا جائے تو آخر والی بھی بھاگنے لگتی ہیں،( یعنی ہم قصاص لیں گے، چھوڑیں گے نہیں) آج طریقہ جاری کیجیے، کل کلاں اسے بدل لینا،یعنی آج تو قصاص کے حکم پر عمل ہوگا، اس کے بعد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دعاء کے لیے ہاتھ اٹھا لیے آپ نے فرمایا: نہیں، بلکہ ایسا کرو کہ دیت قبول کر لیں، پچاس اونٹ اب لے لو اور پچاس واپسی پر۔ آپ انہیں نر م کرتے رہے، یہاں تک کہ وہ لوگ دیت قبول کرنے پر رضا مند ہوگئے، جب انہوں نے دیت قبول کر لی تو کہنے لگے: وہ تمہارا قاتل کہاں ہے، تاکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے لیے استغفار کردیں، پس گندمی رنگ کا دراز قد آدمی کھڑا ہو، اس نے پوشاک پہنی ہوئی تھی، ایسے لگ رہا تھا کہ وہ قتل کے لیے تیار ہو رہا ہے، جب وہ رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے آ کر بیٹھ گیا، آپ نے پوچھا: تمہارا نام کیا ہے؟ اس نے کہا: میں محلم بن جثامہ ہوں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے میرے اللہ! محلم کو معاف نہ کر۔ آپ نے تین مرتبہ یہ بد دعا کی، وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے سے کھڑا کر چلنے لگا اور وہ اپنی چادر کے ایک کنارے سے اپنے آنسو صاف کر رہا تھا، ہم نے آپس میں ایک دوسرے سے کہا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے لیے استغفار ہی کیا تھا، بس ان الفاظ کا اظہار کیا کہ لوگ ایک دوسرے کو چھوڑ دیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6583

۔ (۶۵۸۳)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَطَبَ النَّاسَ یَوْمَ الْفَتْحِ فَقَالَ: ((أَلَا اِنَّ دِیَۃَ الْخَطَأِ الْعَمْدِ بِالسَّوْطِ أَوِ الْعَصَا مُغَلَّظَۃٌ مِائَۃٌ، مِنْہَا أَرْبَعُوْنَ خَلِفَۃً فِیْ بُطُوْنِہَا أَوْلَادُھَا، أَلَا اِنَّ کُلَّ دَمٍ وَمَالٍ وَمَأْثُرَۃٍ کَانَتْ فِی الْجَاھِلِیَّۃِ تَحْتَ قَدَمِیْ اِلَّا مَا کَانَ مِنْ سِقَایَۃِ الْحَاجِّ وَسِدَانَۃِ الْبَیْتِ فَاِنِّیْ قَدْ أَمْضَیْتُہَا لِأَھْلِہَا)) (مسند احمد: ۵۸۰۵)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فتح مکہ کے روز لوگوں کو خطبہ دیا اور فرمایا: کوڑے یا لاٹھی وغیرہ سے ہو جانے والے خطأ عمد کے قتل کی دیت مغلظہ ہے، کل سو اونٹ ہوں گے، ان میں چالیس اونٹنیاں گابھن ہوں گی، خبر دار!ہر خون، مال، جاہلیت کا فخر میرے قدموں کے نیچے کچل دیا گیا ہے، ہاں میں حاجیوں کو پانی پلانے اوربیت اللہ کی خدمت کرنے کا عہدہ ان ہی کے سپرد کرتا ہوں، جو پہلے سے یہ خدمت کر رہے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6584

۔ (۶۵۸۴)۔ عَنْ عَبْدِ اللُّہِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِنَّ قَتِیْلَ الْخَطَأِ شِبْہُ الْعَمَدِ قَتِیْلُ السَّوْطِ وَالْعَصَا، فِیْہِ مِائَۃٌ مِنْہَا أَرْبَعُوْنَ فِیْ بُطُوْنِہَا أَوْلَادُھَا۔)) (مسند احمد: ۶۵۵۲)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: کوڑے یا لاٹھی وغیرہ سے ہو جانے والا قتل خطأ شبہ عمد ہے، اس کی دیت سو اونٹ ہے، ان میں چالیس اونٹنیاں گابھن ہوں گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6585

۔ (۶۵۸۵)۔ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ أَوْسٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَطَبَ یَوْمَ فَتْحِ مَکَّۃَ فَذَکَرَ حَدِیْثًا وَفِیْہِ: ((أَلَا وَإِنَّ قَتِیْلَ خَطَأٍ الْعَمْدِ بِالسَّوْطِ وَالْعَصَا وَالْحَجَرِ دِیَۃٌ مُغَلَّظَۃٌ مِائَۃٌ مِنَ الْاِبِلِ مِنْہَا أَرْبَعُوْنَ فِیْ بُطُوْنِہَا أَوْلَادُھَا (وَفِیْ لَفْظٍ) أَرْبَعُوْنَ مِنْ ثَنِیَّۃٍ اِلٰی بَازِلِ عَامِہَا کُلُّہُنَّ خَلِفَۃٌ۔)) (مسند احمد: ۱۵۴۶۳)
۔ سیدنا عقبہ بن اوس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ایک صحابی ٔ رسول سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فتح مکہ کے دن ایک خطبہ دیا اور اس میں فرمایا:خبردار! خطا عمد کا مقتول جو کہ کوڑے، لاٹھییا پتھر سے مارا جائے، اس کی دیت مغلظہّ (سخت)ہے جو کہ سو اونٹ ہے، ان میں چالیس اونٹنیاں حاملہ ہوں گی، ایک روایت میں ہے: چالیس اونٹنیاں ثنیہ سے بازل کے درمیان درمیان ہوں گی اور سب کی سب حاملہ ہوں گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6586

۔ (۶۵۸۵)۔ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ أَوْسٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَطَبَ یَوْمَ فَتْحِ مَکَّۃَ فَذَکَرَ حَدِیْثًا وَفِیْہِ: ((أَلَا وَإِنَّ قَتِیْلَ خَطَأٍ الْعَمْدِ بِالسَّوْطِ وَالْعَصَا وَالْحَجَرِ دِیَۃٌ مُغَلَّظَۃٌ مِائَۃٌ مِنَ الْاِبِلِ مِنْہَا أَرْبَعُوْنَ فِیْ بُطُوْنِہَا أَوْلَادُھَا (وَفِیْ لَفْظٍ) أَرْبَعُوْنَ مِنْ ثَنِیَّۃٍ اِلٰی بَازِلِ عَامِہَا کُلُّہُنَّ خَلِفَۃٌ۔)) (مسند احمد: ۱۵۴۶۳)
۔ قاسم بن ربیعہ نے اس حدیث کو یوں بیان کیا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوڑے، لاٹھی اور پتھر سے ہو جانے والے خطأ عمد کے مقتول کی دیت سو اونٹ ہے، ان میں سے چالیس اونٹنیاں گابھن ہوں گی، جس نے ایک اونٹ بھی زائد طلب کیا، وہ جاہلیت والوں میں سے ہو گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6587

۔ (۶۵۸۷)۔ وَعَنْہُ اَیُضًا عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِقَرِیْبٍ مِنْ ذَالِکَ اِلَّا أَنَّہُ قَالَ: ((مِائَۃٌ مِنَ الْاِبِلِ ثَلَاثُوْنَ حِقَّۃً وَثَلَاثُوْنَ جَذَعَۃً وَثَلَاثُوْنَ بِنَاتِ لَبُوْنٍ وَأَرْبَعُوْنَ ثَنِیَّۃً خَلِفَۃً اِلٰی بَازِلِ عَامِہِ۔)) (مسند احمد: ۱۵۴۶۵)
۔ یہ بھی مذکورہ بالا حدیث کے قریب قریب ہی ہے، البتہ اس میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کل سو اونٹ ہوں گے، ان میں سے تیس حِقّے، تیس جذعے، تیس بنت ِ لبون اور چالیس اونٹنیاں ثَنِیّۃ سے بَازِل تک ہوں، لیکن ہوں گابھن۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6588

۔ (۶۵۸۸)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖأَنَّرَسُوْلَاللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((عَقْلُ شِبْہِ الْعَمْدِ مُغَلَّظٌ مِثْلُ عَقْلِ الْعَمْدِ وَلَا یُقْتَلُ صَاحِبُہُ، وَذَالِکَ أَنْ یَنْزُوَ الشَّیْطَانُ بَیْنَ النَّاسِ۔)) قَالَ أَبُوْ النَّضْرِ: فَیَکُوْنُ رِمِّیًا فِیْ عِمِّیًا فِیْ غَیْرِ فِتْنَۃٍ وَلَا حَمْلِ سَلَاحٍ۔ (مسند احمد: ۶۷۱۸)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قتل عمد کی دیت کی طرح قتل شبہ عمد کی دیت بھی سخت ہے، البتہ شبہ عمد میں قاتل کو قتل نہیں کیا جاسکتا، یہ اس طرح ہوتا ہے کہ شیطان لوگوں کے درمیان شر انگیزی کرنا ہے۔ ابو نضر کہتے ہیں: پھر اندھادھند لڑائی (لاٹھی، کوڑا اور پتھر جیسی چیزوں) کو پھینکا جاتا ہے، جبکہ بیچ میں نہ کوئی فتنہ ہوتا ہے اور نہ اسلحہ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6589

۔ (۶۵۸۹)۔ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیْرٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لِکُلِّ شَیْئٍ خَطَأٌ اِلَّا السَّیْفَ وَلِکُلِّ خَطَإٍ اَرْشٌ۔)) (مسند احمد: ۱۸۵۸۵)
۔ سیدنا نعمان بن بشیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تلوار کے علاوہ ہر چیز میں خطا ہوتی ہے اور ہر خطا میں دیت ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6590

۔ (۶۵۹۰)۔ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَعَلَ الدِّیَۃَ فِی الْخَطَائِ اَخْمَاسًا۔ (مسند احمد: ۳۶۳۵)
۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قتل خطا کی دیت کی پانچ قسم بنائی ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6591

۔ (۶۵۹۱)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: قَضٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ دِیَۃِ الْخَطَإِ عِشْرِیْنَ بِنْتَ مَخَاضٍ، وَعِشْرِیْنَ ابْنَ مَخَاضٍ، وَعِشْرِیْنَ ابْنَۃَ لُبُوْنٍ، وَعِشْرِیْنَ حِقَّۃً، وَعِشْرِیْنَ جَذَعَۃً۔ (مسند احمد: ۴۳۰۳
۔ (دوسری سند)رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قتل خطا کی دیت میں بیس بنت ِ مخاض، بیس ابن مخاض، بیس بنت ِ لبون، بیس حِقّے اور بیس جذعے مقرر کیے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6592

۔ (۶۵۹۲)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖاَنَّالنَّبِیّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَضٰی أَنَّ مَنْ قُتِلَ خَطَأً فَدِیَتُہُ مِائَۃٌ مِنَ الْاِبِلِ ثَلَاثُوْنَ بِنْتَ مَخَاضٍ، وَثَلَاثُوْنَ بِنْتَ لَبُوْنٍ، وَثَلَاثُوْنَ حِقَّۃً، وَعَشَرَۃٌ بَنُوْ لَبُوْنٍ ذُکُوْرٍ۔ (مسند احمد: ۶۶۶۳)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فیصلہ فرمایا کہ جو آدمی خطأً قتل ہو گیا، اس کی دیت سو اونٹ ہو گی، جس کی تفصیلیہ ہے: تیس بنت ِ مخاض، تیس بنت ِ لبون، تیس حِقّے اور دس ابن لبون مذکر۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6593

۔ (۶۵۹۳)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖأَنَّرَسُوْلَاللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَضٰی فِی الْأَنْفِ اِذَا جُدِعَ کُلُّہُ الدِّیَۃً کَامِلَۃً، وَاِذَا جُدِعَتْ أَرْنَبَتُہُ فَنِصْفَ الدِّیَۃِ، وَفِی الْعَیْنِ نِصْفَ الدِّیَۃِ، وَفِی الْیَدِ نِصْفَ الدِّیَۃِ، وَفِی الرِّجْلِ نِصْفَ الدِّیَۃِ، وَقَضٰی أَنْ یَعْقِلَ عَنِ الْمَرْأَۃِ عَصَبَتُہَا مَنْ کَانُوْا، وَلَا یَرِثُوْنَ مِنْہَا اِلَّا مَا فَضَلَ عَنْ وَرَثَتِہَا، وَإِنْ قُتِلَتْ فَعَقْلُہَا بَیْنَ وَرَثَتِہَا وَھُمْ یَقْتُلُوْنَ قَاتِلَہَا، وَقَضٰی أَنَّ عَقْلَ أَھْلِ الْکِتَابِ نِصْفُ عَقْلِ الْمُسْلِمِیْنَ وَھُمُ الْیَہُوْدُ وَالنَّصَارٰی۔ (مسند احمد: ۷۰۹۲)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فیصلہ فرمایاکہ جب کسی کا ناک مکمل کٹ جائے تو اس کی پوری دیت ہے،جب ناک کی نوک کٹ جائے تو نصف دیت ہے، ایک آنکھ میں نصف دیت ہے، ایک ہاتھ میں نصف دیت ہے اور ایک پائوں میں نصف دیت ہے، نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فیصلہ فرمایاکہ عورت کی دیت اس کے عصبہ ادا کریں گے اور وہ جو بھی ہوں اور یہ عصبہ اس عورت کے اصحاب الفروض سے بچنے والے مال کے وارث بنیں گے، اور اگر خاتون قتل ہو جائے تو اس کی دیت اس کے وارثوں کو ملے گی اور وہی اس کے قاتل کو قتل کریں گے، اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ اہل کتاب یعنییہود ونصاریٰ کی دیت مسلمانوں کی دیت کی بہ نسبت نصف ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6594

۔ (۶۵۹۴)۔ عَنْ عَبْدِ اللُّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فِیْ کُلِّ إِصْبَعٍ عَشْرٌ مِنَ الْاِبِلِ، وَفِیْ کُلِّ سِنٍّ خَمْسٌ مِنَ الْاِبِلِ وَالْاَصَابِعُ سَوَائٌ، وَالْأَسْنَانُ سَوَائٌ۔)) (مسند احمد: ۶۷۱۱)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر ایک انگلی کی دیت دس اونٹ اور ہر ایک دانت کی دیت پانچ اونٹ ہے، انگلیاں اور دانت سب دیت میں برابر ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6595

۔ (۶۵۹۵)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَوَّی بَیْنَ الْأَسْنَانِ وَالْأَصَابِعِ فِی الدِّیَۃِ۔ (مسند احمد: ۲۶۲۱)
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دانتوں اور انگلیوں کو دیت میں برابر قرار دیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6596

۔ (۶۵۹۶)۔ وَعَنْہُ اَیُضًا عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((ھٰذِہٖوھٰذِہٖسَوَائٌ۔)) الْخِنْصَرُوَالْاِبْہَامُ۔ (مسنداحمد: ۱۹۹۹)
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اس طرح بھی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ چھنگلی انگلی اور یہ انگوٹھا دیت میں برابر ہیں (یعنی ہر ایک کی دیت دس دس اونٹ ہو گی)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6597

۔ (۶۵۹۷)۔ عَنْ اَبِیْ مُوْسَی الْاَشْعَرِیِّ حَدَّثَ أَنَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَضٰی فِی الْأَصَابِعِ عَشْرًا عَشْرًا مِنَ الْاِبِلِ۔ (مسند احمد: ۱۹۸۳۹)
۔ سیدنا ابوموسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انگلیوں کے بارے میںیہ فیصلہ فرمایا کہ ہر ہر انگلی کی دیت دس اونٹ ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6598

۔ (۶۵۹۸)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖأَنَّرَسُوْلَاللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((فِی الْمَأْمُوْمَۃِ ثُلُثُ الْعَقْلِ ثَلَاثٌ وَثَلَاثُوْنَ مِنَ الْاِبِلِ أَوْ قِیْمَتُہَا مِنَ الذَّھَبِ أَوِ الْوَرِقِ أَوِ الْبَقَرِ أَوِ الشَّائِ، وَالْجَائِفَۃُ ثُلُثُ الْعَقْلِ، وَالْمُنَقِّلَۃُ خَمْسَ عَشْرَۃَ مِنَ الْاِبِلِ، وَالْمُوْضِحَۃُ خَمْسٌ مِنَ الْاِبِلِ وَالْاَسْنَانُ خَمْسٌ مِنَ الْاِبِلِ۔)) (مسند احمد: ۷۰۳۳)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مامومہ (یعنی دماغ تک اتر جانے والے زخم) کی دیت کل دیت کا ایک تہائی ہے، یعنی تینتیس اونٹ یا سونے اور چاندی کی صورت میں ان کی قیمتیا گائیںیا بکریاں، وہ زخم جو پیٹ تک پہنچ جائے اس کی دیت کل دیت کا ایک تہائی ہے، ٹوٹ جانے والی ہڈی کی دیت پندرہ اونٹ ہے، جس زخم سے ہڈی ننگی ہو جائے، اس کی دیت پانچ اونٹ ہے اور ایک دانت کی دیت پانچ اونٹ ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6599

۔ (۶۵۹۹)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖأَنَّرَسوُلَاللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَضٰی أَنَّ عَقْلَ أَھْلِ الْکِتَابَیْنِ نِصْفُ عَقْلِ الْمُسْلِمِیْنَ وَھُمُ الْیَہُوْدُ وَالنَّصَارٰی۔ (مسند احمد: ۶۷۱۶)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا کہ اہل کتاب یعنییہود و نصاریٰ کی دیت مسلمانوں کی دیت سے نصف ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6600

۔ (۶۶۰۰)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: لَمَّا دَخَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَکَّۃَ عَامَ الْفَتْحِ قَامَ فِی النَّاسِ خَطِیْبًا (فَذَکَرَ حَدِیْثًا طَوِیْلًا فِیْہِ): ((دِیَۃُ الْکَافِرِ نِصْفُ دِیَۃِ الْمُسْلِمِ۔)) (مسند احمد: ۶۶۹۲)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب فتح مکہ کے سال مکہ میں داخل ہوئے تو لوگوں کے سامنے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خطاب کرنے کیلئے کھڑے ہوئے، … یہ ایک طویل حدیث ہے…، اس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کافر کی دیت مسلمان کی دیت سے نصف ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6601

۔ (۶۶۰۱)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَضٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی الْمُکَاتَبِ یُقْتَلُیُؤَدّٰی لِمَا أَدّٰی مِنْ مُکَاتَبَتِہِ دِیَۃَ الْحُرِّ، وَ مَا بَقِیَ دِیَۃَ الْعَبْدِ۔ (مسند احمد: ۳۴۲۳)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اکرم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مکاتَب کے بارے میں فیصلہ فرمایا کہ اگر اس کو قتل کر دیا جائے تو وہ اپنی مکاتَبت میں سے جتنا حصہ ادا کر چکا تھا، اس کی اتنی دیت آزاد آدمی کی ادا کی جائے گی، اور جتنا حصہ باقی تھا، اتنی دیت غلام کی ہو گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6602

۔ (۶۶۰۲)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((یُؤَدَّی الْمُکَاتَبُ بِحِصَّۃِ مَا أَدّٰی دِیَۃَ الْحُرِّوَمَا بَقِیَ دِیَۃَ عَبْدٍ۔)) (مسند احمد: ۳۴۸۹)
۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مکاتب جتنی ادائیگی کر چکا ہو، اس کی اتنی آزاد کی دیت ادا کی جائے گی اور جتنی قسطیں باقی ہوں، اتنی غلام کی دیت دی جائے گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6603

۔ (۶۶۰۳)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ) قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یُؤَدَّی الْمُکَاتَبُ بِقَدْرِ مَا أَدّٰی دِیَۃَ الْحُرِّ وَبِقَدْرِ مَا رَقَّ دِیَۃَ الْعَبْدِ۔)) (مسند احمد: ۲۳۵۶)
۔ (تیسری سند)رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مکاتَب کی ادائیگی کے مطابق آزاد کی دیت ادا کی جائے گی اور جتنا حصہ وہ غلام ہو گا، اتنے حصے کی غلام کی دیت ادا کی جائے گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6604

۔ (۶۶۰۴)۔ عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((یُؤَدَّی الْمُکَاتَبُ بِقَدْرِ مَا أَدّٰی۔)) (مسند احمد: ۷۲۳)
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مکاتب کو اس کی ادائیگی کی مقدار کے مطابق دیت ادا کی جائے گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6605

۔ (۶۶۰۵)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ اَنَّ اِمْرَأَتَیْنِ مِنْ بَنِیْ ھُذَیْلٍ رَمَتْ اِحْدَاھُمَا الْأُخْرٰی فَأَلْقَتْ جَنِیْنًا، فَقَضٰی فِیْہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِغُرَّۃٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَۃٍ۔ (مسند احمد: ۷۲۱۶)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ بنو ہذیل کی دو عورتوں میں سے ایک نے دوسری کو پتھر مارا اور اس کا جنین گرا دیا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس جنین کی دیت کے طور پر ایک لونڈییا غلام کا فیصلہ کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6606

۔ (۶۶۰۶)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: قَضٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی الْجَنِیْنِ بِغُرَّۃٍ عَبْدٍ أَوْ اَمَۃٍ، فَقَالَ الَّذِیْ قَضٰی عَلَیْہِ: أَ یُعْقَلُ مَنْ لَا أَکَلَ وَلَا شَرِبَ وَلَا صَاحَ وَلَا اسْتَہَلَّ فَمِثْلُ ذَالِکَ یُطَلُّ؟ فَقَالَ: ((اِنَّ ھٰذَا الْقَوْلَ لَقَوْلُ شَاعِرٍ فِیْہِ غُرَّۃٌ عَبْدٌ أَوْ أَمَۃٌ۔)) (مسند احمد: ۱۰۴۷۲)
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جنین کی دیت کے طور پر ایک غلام یا لونڈی کا فیصلہ کیا، جس پر یہ فیصلہ کیا گیا، اس نے کہا: کیا اس کی دیت دی جائے گی، جس نے نہ کھایا، نہ پیا، نہ چیخا، نہ چلایا، اس قسم کا نفس تو رائیگاں ہو جاتا ہے۔ لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ باتیں تو شاعروں والی ہیں، میں کہہ رہا ہوں کہ جنین میں ایک غلام یا ایک لونڈی دیت ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6607

۔ (۶۶۰۷)۔ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَضٰی لِحَمْلِ بْنِ مَالِکٍ الْھُذَلِیِّ بِمِیْرَاثِہِ عَنِ امْرَأَتِہِ الَّتِیْ قَتَلَتْہَا الْأُخْرٰی، وَقَضٰی فِی الْجَنِیْنِ الْمَقْتُوْلِ بِغُرَّۃٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَۃٍ، قَالَ: ((فَوَرِثَہَا بَعْلُہَا وَبَنُوْھَا۔)) قَالَ: وَکَانَ لَہُ مِنْ اِمْرَأَتَیْہِ کِلْتَیْہِمَا وَلَدٌ، قَالَ: فَقَالَ أَبُو الْقَاتِلَۃِ الْمُقْضٰی عَلَیْہِ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! کَیْفَ أَغْرَمُ مَنْ لَاصَاحَ وَلَا اسْتَہَلَّ وَلَا شَرِبَ وَلَا أَکَلَ فَمِثْلُ ذَالِکَ بَطَلَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ھٰذَا مِنَ الْکُہَّانِ۔)) (مسند احمد: ۲۳۱۵۹)
۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حمل بن مالک ہذلی کے لئے ان کی اس بیوی سے وراثت حاصل کرنے کا فیصلہ دیا تھا، جسے ان کی دوسری بیوی نے قتل کر دیا تھا، نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ فیصلہ بھی فرمایاتھا کہ قتل ہونے والے جنین کی دیت ایک لونڈییا ایک غلام ہو گی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس مقتولہ عورت کے بیٹے اور خاوند اس کے وارث بنیں گے۔ حمل بن مالک کی دونوں بیویوں سے اولاد تھی، قاتلہ کے باپ، جس نے ایک غلام یا ایک لونڈی دینی تھی، نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں اس کی چٹی کس طرح بھروں، جو نہ چیخا، نہ چلایا، نہ اس نے پیا اور نہ کھایا، اس قسم کے نفس تو رائیگاں ہو جاتے ہیں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تو نجومیوں میں سے ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6608

۔ (۶۶۰۸)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖقَالَ: قَضٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی عَقْلِ الْجَنِیْنِ اِذَا کَانَ فِیْ بَطْنِ أُمِّہِ بِغُرَّۃٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَۃٍ، فَقَضٰی بِذَالِکَ فِیْ امْرَأَۃِ حَمْلِ بْنِ مَالِکِ بْنِ النَّابِغَۃِ الْھُذَلِیِّ وَأَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا شِغَارَ فِی الْاِسْلَامِ۔)) (مسند احمد: ۷۰۲۶)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جنین کی دیت کے بارے میں ایک غلام یا ایک لونڈی کا فیصلہ کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حمل بن مالک بن نابغہ ہذلی کی بیوی کے بارے میںیہی فیصلہ دیا تھا، نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا: ’اسلام میں شغار نہیں ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6609

۔ (۶۶۰۹)۔ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ أَنَّہُ حَدَّثَ عَنِ الْمُغِیْرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ عَنْ عُمَرَ أَنَّہُ اِسْتَشَارَھُمْ فِیْ اِمْلَاصِ الْمَرْأَۃِ، فَقَالَ لَہُ الْمُغِیْرَۃُ: قَضٰی فِیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالْغُرَّۃِ، فَقَالَ لَہُ عُمَرُ: اِنْ کُنْت صَادِقًا فَأْتِ بِأَحَدٍ یَعْلَمُ ذَالِکَ، فَشَہِدَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَۃَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَضٰی بِہِ۔ (مسند احمد: ۱۸۳۱۶)
۔ سیدنا مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس بارے میں مشورہ کیا کہ جب عورت (کسی کے چوٹ وغیرہ مارنے سے) قبل از وقت بچہ گرادے، تو سیدنا مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس بارے میںیہ فیصلہ کیا کہ ایک لونڈییا غلام دینا ہو گا، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا مغیرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا : اگر آپ سچے ہیں تو ایسا گواہ پیش کرو جو اس معاملے کو جانتا ہو، پھر سیدنا محمد بن مسلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے گواہی دی کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہی فیصلہ دیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6610

۔ (۶۶۱۰)۔ عَنْ مَحْمُوْدِ بْنِ لَبِیْدٍ قَالَ: اِخْتَلَفَتْ سُیُوْفُ الْمُسْلِمِیْنَ عَلَی الْیَمَانِ اَبِیْ حُذَیْفَۃیَوْمَ أُحُدٍ وَلَا یَعْرِفُوْنَہُ فَقَتَلُوْہُ، فَأَرَادَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَن یَدِیَہُ فَتَصَدَّقَ حُذَیْفَۃُ بِدِیَتِہِ عَلَی الْمُسْلِمِیْنَ۔ (مسند احمد: ۲۴۰۳۹)
۔ سیدنا محمود بن لبید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ احد کے دن مسلمانوں کی تلواریں سیدنایمان پر چل گئیں، جبکہ وہ ان کو جانتے نہیں تھے، سوانھوں نے ان کو قتل کر دیا، پس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی دیت دینا چاہی لیکن سیدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے وہ دیت مسلمانوں پر خیرات کر دی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6611

۔ (۶۶۱۱)۔ عَنْ حَنْشٍ عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: بَعَثَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلَی الْیَمَنِ فَانْتَہَیْنَا اِلٰی قَوْمٍ قَدْ بَنَوْا زُبْیَۃً لِلْأَسَدِ، فَبَیْنَمَاھُمْ کَذَالِکَ یَتَدَافَعُوْنَ اِذَا سَقَطَ رَجُلٌ فَتَعَلَّقَ بِأَخَرَ، ثُمَّ تَعَلَّقَ رَجُلٌ بِآخَرَ حَتّٰی صَارُوْا فِیْہَا أَرْبَعَۃً فَجَرَحَہُمُ الْأَسَدُ فَانْتَدَبَ لَہُ رَجُلٌ بِحَرْبَۃٍ فَقَتَلَہُ وَمَاتُوْا مِنْ جِرَاحَتِہِمْ کُلُّہُمْ، فَقَامَ أَوْلِیَائُ الْاَوَّلِ اِلَی أَوْلِیَائِ الْآخَرِ فَأَخْرَجُوْا السَّلَاحَ لِیَقْتَتِلُوْا، فَأَتَاھُمْ عَلِیٌّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَلٰی تَفِیْئَۃِ ذَالِکَ فَقَالَ: تُرِیْدُوْنَ أَنْ تُقَاتِلُوْا وَرَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَیٌّ، إِنِّی أَقْضِیْ بَیْنَکُمْ قَضَائً اِنْ رَضِیْتُمْ فَہُوَ الْقَضَائُ وَإِلَّا حَجَزَ بَعْضُکُمْ عَنْ بَعْضٍ حَتّٰی تَأْتُوْا النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَیَکُوْنَ ھُوَ الَّذِیْیَقْضِیْ بَیْنَکُمْ، فَمَنْ عَدَا بَعْدَ ذَالِکَ فَـلَا حَقَّ لَہُ، إِجْمَعُوْا مِنْ قَبَائِلِ الَّذِیْنَ حَضَرُوْا الْبِئْرَ رُبُعَ الدِّیَۃِ وَثُلُثَ الدِّیَۃِ وَنِصْفَ الدِّیَۃِ وَالدِّیَۃَ کَامِلَۃً، فلَأَِوَّلٍ الرُّبُعُ لِأَنَّہُ ھَلَکَ مَنْ فَوْقَہُ، وَلِلثَّانِیْ ثُلُثُ الدِّیَۃِ، وَلِلثَّالِثِ نِصْفُ الدِّیَۃِ، فَأَبَوْا أَنْ یَرْضَوْا، فَأَتَوُا النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ عِنْدَ مَقَامِ اِبْرَاھِیْمَ فَقَصُّوْا، فَقَالَ: ((اَنَا أَقْضِیْ بَیْنَکُمْ۔)) وَاحْتَبٰی فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: اِنَّ عَلِیًّا قَضَا فِیْنَا فَقَصُّوْا عَلَیْہِ الْقِصَّۃَ، فَأَجَازَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۵۷۳)
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے یمن بھیجا، میں ان لوگوں کے پاس پہنچا جنہوں نے شیر کے لئے ایک گڑھا کھود رکھا تھا، اسی دوران وہاں بھیڑ ہو گئی اورلوگ ایک دوسرے کے ذریعے بچنے لگے، ایک آدمی گڑھے میں گرا تو وہ دوسرے سے چمٹ گیا، دوسرے نے تیسرے کو پکڑ لیا،یہاں تک کہ چار آدمی گڑھے میں جاگر ے، شیر نے ان سب کو زخمی کر دیا، ایک آدمی نے جلدی سے نیزہ مار کر شیر کو مار دیا، لیکن وہ چاروں افراد زخموں کی تاب نہ لاسکے اور وفات پاگئے، اب ان مقتولین کے ورثاء مسلح ہو کر لڑنے مرنے کے لئے تیار ہوگئے، جب وہ لڑائی کی تیاری کر رہے تھے تو سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اسی وقت ان کے پاس تشریف لائے اور کہا: تم لڑائی پہ کمر بستہ ہورہے ہو، جبکہ اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ابھی تمہارے درمیان بقید حیات ہیں، میں تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہوں، اگر وہ تمہیں پسند آ جائے تو ٹھیک، بصورت دیگر تم ایک دوسرے سے باز رہنا اور اس وقت تک کوئی قدم نہ اٹھانا، جب تک کہ تم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچ نہ جاؤ، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تمہارے ما بین فیصلہ کر دیں گے اور جو اس فیصلے کے بعد زیادتی کرے گا، اس کا کوئی حق باقی نہ رہے گا، اب سنو! میرا فیصلہیہ ہے کہ جو قبائل کنویں کے پاس ہجوم کیے ہوئے تھے، ان سب سے ایکچوتھائی دیت، ایک تہائی دیت، نصف دیت اور مکمل دیت جمع کرو، جو سب سے پہلا گڑھے میں گرا تھا، اس کو دیتکا چوتھا حصہ دیا جائے، کیونکہ وہ اپنے سے اوپر والوں کی ہلاکت کا سبب بنا ہے،گرنے والے دوسرے آدمی کو دیت کا تیسرا حصہ دیا جائے اور گرنے والے تیسرے آدمی کو نصف دیت دی جائے اور چوتھے کو پوری دیت دی جائے، لیکن لوگوں نے یہ فیصلہ قبول کرنے سے انکار کر دیا، جب وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، آپ اس وقت مقام ابراہیم کے قریب تشریف فرما تھے، انہوں نے یہ واقعہ آپ کے سامنے بیان کیا، آپ نے فرمایا: میں ابھی تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہوں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گوٹھ مار کر بیٹھ گئے، اتنے میں ایک آدمی نے کہا: بیشک سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ہمارے درمیان فیصلہ کیا تھا، پھر انھوں نے سارا واقعہ بیان کیا، پس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسی فیصلے کو نافذ کر دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6612

۔ (۶۶۱۲)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: کَتَبَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی کُلِّ بَطْنٍ عُقُوْلَہُ، ثُمَّ اِنَّہُ کَتَبَ أَنَّہُ لَا یَحِلُّ أَنْ یُتَوَالٰی، وَقَالَ رَوْحٌ: یَتَوَلّٰی مَوْلَی رَجُلٍ مُسْلِمٍ بِغَیْرِ إِذْنِہِ۔ (مسند احمد: ۱۴۴۹۹)
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ تحریر کروایا کہ قبیلہ کی ہر شاخ پر دیت ادا کرنا واجب ہے، نیز آپ نے یہ بھی لکھوایا کہ کسی کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ بغیر اجازت کے کسی کا سر پرست بنے، روح راوی کے الفاظ یہ ہیں: یہ حلال نہیں ہے کہ ایکمسلمان آدمی کا (آزاد کردہ) غلام اس کی اجازت کے بغیر کسی اور کو سرپرست بنا لے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6613

۔ (۶۶۱۳)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖاَنَّرَسُوْلَاللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَضٰی اَنْ یَّعْقِلَ عَنِ الْمَرْأَۃِ عَصَبَتُھَا مَنْ کَانُوْا۔ (مسند احمد: ۷۰۹۲)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا کہ عورت کی طرف سے اس کے عصبہ دیت ادا کریں گے، وہ جو بھی ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6614

۔ (۶۶۱۴)۔ عَنْ اَبِیْ سَلَمَۃَ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: اِقْتَتَلَتِ امْرَأَتَانِِ مِنْ ھُذَیْلٍ فَرَمَتْ إِحْدَاھُمَا الْأُخْرٰی بِحَجَرٍ فَأَصَابَتْ بَطْنَہا فَقَتَلَتْہَا وَأَلْقَتْ جَنِیْنًا فَقَضٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِدِیَتِہِمَا عَلَی الْعَاقِلَۃِ وَفِیْ جَنِیْنِہَاغُرَّۃٌ عَبْدٌ أَوْ أَمَۃٌ، فَقَالَ قَائِلٌ: کَیْفَ یُعْقَلُ مَنْ لَا أَکَلَ وَلَا شَرِبَ وَلَا نَطَقَ وَلَا اسْتَہَلَّ فَمِثْلُ ذَالِکَ بَطَلَ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَمَا زَعَمَ أَبُوْ ھُرَیْرَۃَ: ((ھٰذَا مِنْ إِخْوَانِ الْکُہَّانِ۔)) (مسند احمد: ۷۶۸۹)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ہذیل قبیلہ کی دو عورتیں آپس میں لڑ پڑیں، ان میں سے ایک نے دوسری کو پتھر مارا، وہ اس کے پیٹ پر لگا اور وہ خاتون بھی قتل ہو گئی اور اس نے اپنا جنین بھی گرا دیا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فیصلہ کیا اس کی دیت اس کے عاقلہ نے ادا کرنا ہو گی اور جنین کی دیت ایک غلام یا ایک لونڈی ہو گی، ایک آدمی نے کہا: جس بچے نے نہ کھایا، نہ پیا، نہ بولا اور نہ چیخا، اس طرح قتل باطل اور رائیگاں ہو جاتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کاہنوں اور نجومیوں کا بھائی لگتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6615

۔ (۶۶۱۵)۔ عَنِ الْمُغِیْرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ أَنَّ ضَرَّتَیْنِ ضَرَبَتْ إِحْدَاھُمَا بِعَمُوْدِ فُسْطَاطٍ فَقَتَلَتْہَا، فَقَضٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالدِّیَۃِ عَلٰی عَصَبَۃِ الْقَاتِلَۃِ وَفِیْمَا فِیْ بَطْنِہَا غُرَّۃٌ، فَقَالَ الْأَعْرَابِیُّ: أَتُغَرِّمُنِیْ مَنْ لَا أَکَلَ وَلَا شَرِبَ وَلَا صَاحَ فَاسْتَہَلَّ فَمِثْلُ ذَالِکَ بَطَلَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَسَجْعَ کَسَجْعِ الْأَعْرَابِ وَلِمَا فِیْ بَطْنِہَا غُرَّۃٌ۔)) (مسند احمد: ۱۸۳۶۱)
۔ سیدنا مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ دو سوکنیں آپس میں لڑ پڑیں ان میں سے ایک نے دوسری کو خیمہ کی لکڑی دے ماری اور اسے قتل کر دیا تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قاتلہ کے خاندان کو دیت ادا کرنے کا حکم فرمایا: اور جو مقتولہ کے پیٹ کا بچہ فوت ہوا تھا اس کے عوض لونڈییا غلام کا فیصلہ دیا۔ ایک دیہاتی نے کہا : کیا آپ مجھے اس بچے کی چٹی ڈال رہے ہیں جس نے نہ کچھ کھایا اور نہ پیا اور نہ آواز نکالی اور نہ ہی چیخا۔ اس طرح کا بچہ تو بغیر کسی تاوان ہونا چاہئے۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا بدئووں کی طرح یہ قافیہ بندی کی جا رہی ہے، (کوئی جو مرضی کہے مگر) اس عورت کے پیٹ میں قتل ہونے والے بچے کی دیت لونڈییا غلام دینا پڑے گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6616

۔ (۶۶۱۶)۔ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ اَنَّ غُلَامًا لِأُنَاسٍ فُقَرَائَ قَطَعَ أُذُنَ غُلَامٍ لِأُنَاسٍ أَغْنِیَائَ، فَأَتٰی أَھْلُہُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالُوْا: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! اِنَّا نَاسٌ فُقَرَائُ فَلَمْ یَجْعَلْ عَلَیْہِ شَیْئًا۔ (مسند احمد: ۲۰۱۷۳)
۔ سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے فقیر لوگوں کے غلام نے مالدار لوگوں کے غلام کا کان کاٹ دیا، اس کے مالک نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور شکایت کی، لیکن کان کاٹنے والے غلام کے مالکوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم فقیر لوگ ہیں، ہمارے پاس کچھ نہیں، پس آپ نے ان پر کوئی دیت نہ ڈالی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6617

۔ (۶۶۱۷)۔ عَنْ اَبِیْ رِمْثَۃَ قَالَ: أَتَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ یَخْطُبُ وَیَقُوْلُ: ((یَدُ الْمُعْطِیْ الْعُلْیَا أُمَّکَ وَأَبَاکَ وَأُخْتَکَ وَأَخَاکَ وَأَدْنَاکَ فَأَدْنَاکَ۔)) قَالَ: فَدَخَلَ نَفَرٌ مِنْ بَنِیْ ثَعْلَبَۃَ بْنِ یَرْبُوْعٍ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! ھٰؤُلَائِ النَّفَرُ الْیَرْبُوْعِیُّوْنَ الَّذِیْنَ قَتَلُوْا فُلَانًا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَلَا لَا تَجْنِیْ نَفْسٌ عَلٰی أُخْرٰی۔)) مَرَّتَیْنِ۔ (مسند احمد: ۱۷۶۳۴)
۔ سیدنا ابو رمثہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خطاب کر رہے تھے اور فرما رہے تھے: دینے والے کا ہاتھ اوپر والا ہاتھ ہوتا ہے۔ اپنی ماں، باپ، بہن، بھائی اور زیادہ سے زیادہ نزدیکی رشتہ داروں پر صرف کرو۔ اتنی دیر میں بنو ثعلبہ بن یربوع کے کچھ افراد آگئے، انصار میں سے ایک آدمی نے ان کے بارے میں کہا: اے اللہ کے رسول! یہ بنو یریوع کے افراد آگئے ہیں، انہوں نے فلاں کو قتل کیا تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خبردار! کوئی جان دوسرے کے جرم کی ذمہ دار نہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ بات دو بار ارشاد فرمائی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6618

۔ (۶۶۱۸)۔ وَعَنْہُ اَیُضًا قَالَ: اِنْطَلَقْتُ مَعَ اَبِیْ نَحْوَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلَمَّا رَأَیْتُہُ قَالَ اَبِیْ: ھَلْ تَدْرِیْ مَنْ ھٰذَا؟ قُلْتُ: لَا، قَالَ: ھٰذَا مُحَمَّدٌ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: فَاقْشَعْرَرْتُ حِیْنَ قَالَ ذٰلِکَ، وَکُنْتُ أَظُنُّ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شَیْئًا لَا یُشْبِہُ النَّاسَ فَاِذَا بَشَرٌ ذُوْ وَفْرَۃٍ وَبِہَا رَدْعٌ مِنْ حِنَّائٍ وَعَلَیْہِ بُرْدَانِ أَخْضَرَانِ فَسَلَّمَ عَلَیْہِ اَبِیْ، ثُمَّ جَلَسْنَا فَتَحَدَّثَنَا سَاعَۃً، ثُمَّ انَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لِأَبِیْ: ((اِبْنُکَ ھٰذَا؟))قَالَ: اِیْ وَرَبِّ الْکَعْبَۃِ! قَالَ: حَقًّا، قَالَ: لَأَشْھَدُ بِہِ، فَتَبَسَّمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ضَاحِکًا فِیْ تَثْبِیْتِ شَبَہِیْ بِأَبِیْ وَمِنْ حَلْفِ اَبِیْ عَلَیَّ، ثُمَّ قَالَ: ((اَمَا إِنَّہُ لَا یَجْنِیْ عَلَیْکَ وَلَا تَجْنِیْ عَلَیْہِ۔)) وَقَرَأَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : {وَلَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِزْرَ أُخْرٰی} [الاسرائ: ۱۵] الحدیث۔ (مسند احمد: ۷۱۱۶)
۔ سیدنا ابو رمثہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اس طرح بھی روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں اپنے ابو جان کے ساتھ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس حاضر ہوا، جب میں نے آپ کو دیکھا تو میرے ابا جان نے کہا: ابو رمثہ ! تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو جانتا ہے؟ میں نے کہا: جی نہیں، انھوں نے کہا: یہ محمد رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہیں، پس میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے، میرا خیال تھا کہ آپ کی ذات گرامی کی عام انسانوں سے الگ تھلگ حیثیت ہوگی، مگر آپ ایک انسان تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بال کانوں تک آ رہے تھے، بالوں پر مہندی کے نشان تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سبز رنگ کی دو چادریں پہن رکھی تھیں، میرے ابونے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر سلام کیا اور ہم بیٹھ گئے، آپ نے کچھ دیر تک ہم سے باتیںکیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تمہارا بیٹا ہے؟ میرے ابا جان نے کہا: جی ہاں،کعبہ کے رب کی قسم! یہی بات درست ہے کہ یہ میرا بیٹا ہے، میں اس پر گواہی دیتا ہوں۔ یہ ساری باتیں سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھل کر مسکرا پڑے، کیونکہ میری اپنے باپ کے ساتھ مشابہت بالکل واضح تھی، لیکن اس کے باوجود وہ قسم اٹھا رہے تھے، پھرآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خبردار! یہ تیرے حق میں جرم نہیں کرے گا اور تو اس کے حق میں جرم نہیں کرے گا۔ ساتھ ہی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس آیت کی تلاوت کی: کوئی جان کسی دوسری جان کا بوجھ نہیں اٹھائے گی۔ … الحدیث۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6619

۔ (۶۶۱۹)۔ عَنِ الْخَشْخَاشِ الْعَنْبَرِیِّ قَالَ: أَتَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَ مَعِیَ ابْنٌ لِیْ، قَالَ: فَقَالَ: ((اِبْنُکَ ھٰذَا؟)) قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: ((لَا یَجْنِیْ عَلَیْکَ وَلَا تَجْنِیْ عَلَیْہِ۔)) (مسند احمد: ۱۹۲۴۰)
۔ سیدنا خشخاس عنبری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور میرے ساتھ میرا بیٹا بھی تھا، آپ نے فرمایا: کیایہ تیرا بیٹا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، یہ میرا بیٹا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تیرے حق میں جرم نہیں کرے گا اور تو اس کے حق میں جرم نہیں کرے گا (بلکہ ہر کوئی اپنے جرم کا خود ذمہ دار ہو گا)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6620

۔ (۶۶۲۰)۔ عَنْ مُوْسَی بْنِ عُقْبَۃَ قَالَ: حَدَّثَنِیْ أَبُوالنَّضْرِ عَنْ رَجُلٍ کَانَ قَدِیْمًا مِنْ بَنِیْ تَمِیْمٍ، قَالَ: کَانَ فِیْ عَہْدِ عُثْمَانَ رَجُلٌ یُخْبِرُ عَنْ اَبِیْہِ أَنَّہُ لَقِیَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اکْتُبْ لِیْ کِتَابًا أَنْ لَّا أُوَاخَذَ بِجَرِیْرَۃِ غَیْرِیْ، فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّّ ذَالِکَ لَکَ وَلِکُلِّ مُسْلِمٍ)) (مسند احمد: ۱۶۰۳۳)
۔ سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے عہد ِ خلافت میں ایک آدمی نے اپنے باپ سے روایت کی کہ وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ملے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے لئے ایک تحریر لکھوادیں کہ مجھے غیر کے جرم میں نہ پکڑا جائے گا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تیرا حق بھی ہے اور ہر مسلمان کا بھی ہے (کہ کسی کو کسی کے جرم میں نہیں پکڑا جائے گا)۔

Icon this is notification panel