۔ (۶۶۳۴)۔ عَنْ اَبِیْ ظَبْیَانَ الْجَنْبِیِّ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَابِ اُتِیَ بِامْرَأَۃٍ قَدْ زَنَتْ فَأَمَرَ بِرَجْمِہَا فَذَھَبُوْا بِہَا لِیَرْجُمُوْھَا فَلَقِیَہُمْ عَلِیٌّ رضی اللہ عنہ فَقَالَ: مَا ھٰذِہِ؟ قَالُوْا: زَنَتْ فَأَمَرَ عُمَرُ بِرَجْمِہَا فَانْتَزَعَہَا عَلِیٌّ مِنْ أَیْدِیْہِمْ وَ رَدَّھُمْ، فَرَجَعُوْا إِلٰی عُمَرَ رضی اللہ عنہ ، فَقَالَ: مَا رَدَّکُمْ؟ فَقَالُوْا: رَدَّنَا عَلِیٌ، فَقَالَ: مَا فَعَلَ
ھٰذَا عَلِیٌّ اِلَّا لِشَیْئٍ قَدْ عَلِمَہُ، فَأَرْسَلَ إِلٰی عَلِیٍّ فَجَائَ وَھُوَ شِبْہُ الْمُغْضَبِ، فَقَالَ: مَا لَکَ رَدَدْتَ ھٰؤُلَائِ؟ قَالَ: اَمَا سَمِعْتَ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُوْلُ: ((رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَۃٍ، عَنِ النَّائِمِ حَتّٰییَسْتَیْقِظَ، وَعَنِ الصَّبِیِّ حَتّٰییَکْبَرَ، وَعَنِ الْمُبْتَلٰی حَتّٰییَعْقِلَ؟)) قَالَ: بَلٰی، قَالَ عَلِیٌّ رضی اللہ عنہ : فَاِنَّ ھٰذِہٖمُبْتَلَاۃُ بَنِیْ فُلَانٍ فَلَعَلَّہُ أَتَاھَا وَھُوَ بِہَا، فَقَالَ: عُمَرُ رضی اللہ عنہ : لَا أَدْرِیْ، قَالَ: وَأَنَا لَا أَدْرِیْ، فَلَمْیَرْجُمْہَا۔ (مسند احمد: ۱۳۲۸)
۔ ابو ظبیان جنبی سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس ایک عورت لائی گئی، اس نے زنا کا ارتکاب کیا تھا، پس انہوں نے اس کو رجم کرنے کا حکم دیا، لوگ اسے رجم کرنے کے لیے لے گئے،جب ان کی سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی انھوں نے پوچھا:یہ کیا کرنے جارہے ہو؟ انہوں نے کہا: اس نے زنا کیا ہے اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسے رجم کر نے کا حکم دیا ہے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے وہ عورت ان کے ہاتھوں سے چھڑائی اور لے جانے والوں کو واپس لوٹا دیا، جب وہ لوٹ کر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو انہوں نے کہا: کیوں واپس آ گئے ہو؟ انہوں نے کہا: سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ہمیں واپس بھیج دیا ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تو پھر سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کسی سبب کے علم کی بنا پر ایسا کیا ہو گا۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا، جب وہ آئے تو ایسے لگ رہا تھا کہ وہ غصے میں ہیں، انھوں نے کہا: اے علی! تمہیں کیا ہواہے کہ ان کو واپس لوٹا دیا ہے؟ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ فرمان نہیں سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تین قسم کے لوگوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے، (۱) سوئے ہوئے سے جب تک کہ وہ بیدار نہ ہو جائے، (۲) بچے سے جب تک وہ بالغ نہ ہو جائے اور (۳) پاگل سے جب تک وہ عقلمند نہ ہو جائے۔ ؟ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: کیوں نہیں ضرور سن رکھی ہے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا:یہ بنی فلاں قبیلہ کی کم عقل خاتون ہے، ممکن ہے متعلقہ مرد نے اس سے اس وقت زنا کیا ہو جب یہ جنون کی حالت میں ہو، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے تو معلوم نہیں، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا:یہ تو مجھے بھی معلوم نہیں اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسے رجم نہ کیا تھا۔