۔ (۶۶۹۲)۔ حَدَّثَنَا وَکِیْعٌ ثَنَا ھِشَامُ بْنُ سَعْدٍ أَخْبَرَنِییَزِیْدُ بْنُ نُعَیْمِ بْنِ ھَزَّالٍ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: کَانَ مَاعِزُ بْنُ مَالِکٍ فِیْ حِجْرِ اَبِیْ فَأَصَابَ جَارِیَۃً مِنَ الْحَیِّی فَقَالَ لَہُ اَبِیْ:
إِئْتِ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَأَخْبِرْہُ بِمَا صَنَعْتَ لَعَلَّہ یَسْتَغْفِرُ لَکَ، وَإِنَّمَا یُرِیْدُ بِذَالِکَ رَجَائَ أَنْ یَکُوْنَ لَہُ مَخْرَجٌ، فَأَتَاہُ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِیْ زَنَیْتُ فَأَقِمْ عَلَیَّ کِتَابَ اللّٰہِ، فَأَعْرَضَ عنَہُ، ثُمَّ أَتَاہُ الثَّانِیَۃَ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّیْ زَنَیْتُ فَأَقِمْ عَلَیَّ کِتَابَ اللّٰہِ، ثُمَّ أَتَاہُ الثَّالِثَۃَ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّی زَنَیْتُ فَأَقِمْ عَلَیَّ کِتَابَ اللّٰہِ، ثُمَّ أَتَاہُ الرَّابِعَۃَ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّیْ زَنَیْتُ فَأَقِمْ عَلَیَّ کِتَابَ اللّٰہِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((إِنَّکَ قَدْ قُلْتَہَا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، فِیْمَنْ؟)) قَالَ: بِفُلَانَۃٍ، قَالَ: ((ھَلْ ضَاجَعْتَہَا؟)) قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ((ھَلْ بَاشَرْتَہَا؟)) قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ((ھَلْ جَامَعْتَہَا؟)) قَالَ: نَعَمْ، فَأَمَرَ بِہِ أَنْ یُرْجَمَ، قَالَ: ((فَأُخْرِجَ بِہِ إِلَی الْحَرَّۃِ۔)) فَلَمَّا رُجِمَ فَوَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَۃِ جَزَعَ فَخَرَجَ یَشْتَدُّ فَلَقِیَہُ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ اُنَیْسٍ وَقَدْ أَعْجَزَ أَصْحَابَہُ فَنَزَعَ لَہُ بِوَظِیْفِ بَعِیْرٍ فَرَمَاہُ بِہِ فَقَتَلَہُ، قَالَ: ثُمَّ أَتَی النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَذَکَرَ َذَالِکَ لَہُ فَقَالَ: ((ھَلَّا تَرَکْتُمُوْہُ لَعَلَّہ یَتُوْبُ فَیَتُوْبَ اللّٰہُ عَلَیْہِ۔)) قَالَ ھِشَامٌ: إِئْتِ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَأَخْبِرْہُ بِمَا صَنَعْتَ لَعَلَّہ یَسْتَغْفِرُ لَکَ، وَإِنَّمَا یُرِیْدُ بِذَالِکَ رَجَائَ أَنْ یَکُوْنَ لَہُ مَخْرَجٌ، فَأَتَاہُ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِیْ زَنَیْتُ فَأَقِمْ عَلَیَّ کِتَابَ اللّٰہِ، فَأَعْرَضَ عنَہُ، ثُمَّ أَتَاہُ الثَّانِیَۃَ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّیْ زَنَیْتُ فَأَقِمْ عَلَیَّ کِتَابَ اللّٰہِ، ثُمَّ أَتَاہُ الثَّالِثَۃَ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّی زَنَیْتُ فَأَقِمْ عَلَیَّ کِتَابَ اللّٰہِ، ثُمَّ أَتَاہُ الرَّابِعَۃَ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّیْ زَنَیْتُ فَأَقِمْ عَلَیَّ کِتَابَ اللّٰہِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((إِنَّکَ قَدْ قُلْتَہَا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، فِیْمَنْ؟)) قَالَ: بِفُلَانَۃٍ، قَالَ: ((ھَلْ ضَاجَعْتَہَا؟)) قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ((ھَلْ بَاشَرْتَہَا؟)) قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ((ھَلْ جَامَعْتَہَا؟)) قَالَ: نَعَمْ، فَأَمَرَ بِہِ أَنْ یُرْجَمَ، قَالَ: ((فَأُخْرِجَ بِہِ إِلَی الْحَرَّۃِ۔)) فَلَمَّا رُجِمَ فَوَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَۃِ جَزَعَ فَخَرَجَ یَشْتَدُّ فَلَقِیَہُ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ اُنَیْسٍ وَقَدْ أَعْجَزَ أَصْحَابَہُ فَنَزَعَ لَہُ بِوَظِیْفِ بَعِیْرٍ فَرَمَاہُ بِہِ فَقَتَلَہُ، قَالَ: ثُمَّ أَتَی النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَذَکَرَ َذَالِکَ لَہُ فَقَالَ: ((ھَلَّا تَرَکْتُمُوْہُ لَعَلَّہ یَتُوْبُ فَیَتُوْبَ اللّٰہُ عَلَیْہِ۔)) قَالَ ھِشَامٌ: فَحَدَّثَنِیْیَزِیْدُ بْنُ نُعَیْمِ بْنِ ھَزّالٍ عَنْ اَبِیْہِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ لِأَبِی حِیْنَ رَأٰہُ: ((وَاللّٰہِ یَاھَزَّالُ! لَوْکُنْتَ سَتَرْتَہُ بِثَوْبِکَ کَانَ خَیْرًا مِمَّا صَنَعْتَ بِہِ۔)) (مسند احمد: ۲۲۲۳۵)
۔ نعیم بن ہزال کہتے ہیں: ماعز بن مالک میرے ابا جان کی زیر پرورش تھا، اس نے قبیلہ کی ایک لونڈی سے زنا کر لیا، میرے ابا جان نے اس سے کہا: تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس چل اور آپ کو اپنے کیے پر مطلع کر، ممکن ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تیرے لیے بخشش کی دعا کر دیں، ان کا مقصد یہ تھا کہ شاید بچائو کی کوئی صورت نکل آئے، چنانچہ ماعز آپ کے پاس حاضر ہوا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے زنا کا ارتکاب کیا ہے، آپ مجھ پر اللہ تعالیٰ کی کتاب کا حکم جاری فرمائیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے اعراض کر لیا، وہ دوسری جانب آ گیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں زنا کر بیٹھا ہوں، آپ مجھ پراللہ تعالیٰ کی کتاب کا حکم جاری فرمائیں، (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رخ پھیر لیا)، وہ تیسری بار سامنے آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھ سے زنا سرزد ہوا ہے، آپ مجھ پر اللہ تعالیٰ کی کتاب کا حکم نافذ کریں، (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اعراض کیا)، پھر چوتھی مرتبہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھ سے زنا سرزد ہوا ہے، آپ مجھ پر اللہ تعالیٰ کی کتاب کا حکم جاری کریں، اب کی بار نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تونے چار مرتبہ اعتراف کر لیا ہے، اب مجھے بتا کہ تو نے کس کے ساتھ زنا کیا ہے؟ اس نے کہا: فلاں عورت سے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا تو اس کے ساتھ لیٹا ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’کیا تو نے اس کے ساتھ مباشرت کی ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا آپ نے اس کے ساتھ زنا کیا ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں! پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا کہ اس کو رجم کردیا جائے، پس اس کو حرّہ کی طرف لے جایا گیا، جب اسے پتھر زنی کی تکلیف ہوئی تو وہ بے سے ہو کر وہاں سے نکل کر بھاگا، آگے سے سیدنا عبد اللہ بن انیس رضی اللہ عنہ اس کو ملے، اُدھر اس کو رجم کرنے والے اب عاجز آ چکے تھے، چنانچہ سیدنا عبد اللہ نے اونٹ کی پنڈلی کی ایک ہڈی لی اور اس کو مار دی، پس وہ فوت ہو گیا، پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس کے بھاگ جانے کا واقعہ بیان کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم نے اسے چھوڑ کیوں نہیں دیا، شاید وہ توبہ کر لیتا اور اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرلیتا۔ نعیم بن ہزال نے اپنے ابا جان سے روایت کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو دیکھا تو فرمایا: اے ہزال! اگر تم نے اس کی پردہ پوشی کی ہوتی تو بہتر ہوتا، بہ نسبت اس کے جو آپ نے اس کو مشورہ دے کر اس کے ساتھ سلوک کیا ہے۔