۔ (۶۷۱۷)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَجَائَتْہُ امْرَأَۃٌ مِنْ غَامِدٍ فَقَالَتْ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! إِنِّی قَدْ زَنَیْتُ وَأَنَا اُرِیْدُ أَنْ تُطَہِّرَنِیْ، فَقَالَ لَھَا النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((اِرْجِعِی ۔)) فَلَمَّا أَنْ کَانَ مِنَ الْغَدِ أَتَتْہُ اَیْضًا فَاعْتَرَفَتْ عِنْدَہُ بِالزِّنَا فَقَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنِّی زَنَیْتُ وَأَنَا أُرِیْدُ أَنْ تُطَہِّرَنِی، فَقَالَ لَھَا النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((اِرْجِعِی۔)) فَلَمَّا أَنْ کَانَ مِنَ الْغَدِ أَتَتْہُ اَیْضًا فَاعْتَرَفَتْ عِنْدَہُ بِالزِّنَا، فَقَالَتْ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! طَہِّرْنِی فَلَعَّلَکَ أَنْ تَرُدَّنِی کَمَا رَدَدْتَ
مَاعِزَ بْنَ مَالِکٍ، فَوَاللّٰہِ! اِنِّیْ لَحُبْلٰی، فَقَالَ لَھَا النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((ارْجِعِی حَتّٰی تَلِدِیْ۔)) فَلَمَّا وَلَدَتْ جَائَ تْ بِالصَّبِیِّ تَحْمِلُہُ فَقَالَتْ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! ھٰذَا قَدْ وَلَدْتُ، قَالَ: ((فَاذْھَبِیْ فَأَرْضِعِیْہِ حَتّٰی تَفْطِمِیْہِ۔)) فَلَمَّا فَطَمَتْہُ جَائَ تْ بِالصَّبِیِّ فِیْیَدِہِ کِسْرَۃُ خُبْزٍ، قَالَتْ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! ھٰذَا قَدْ فَطَمْتُہُ، فَاَمَرَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بِالصَّبِیِّ فَدَفَعَہُ اِلٰی رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ وَأَمَرَ بِہَا فَحُفِرَ لَھَا حُفْرَۃٌ فَجُعِلَتْ فِیْہَا اِلٰی صَدْرِھَا ثُمَّ أَمَرَ النَّاسَ أَنْ یَرْجُمُوْھَا، فَاَقْبَلَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیْدِ بِحَجَرٍ فَرَمٰی رَأْسَہَا فَنَضَحَ الدَّمُ عَلٰی وَجْنَۃِ خَالِدٍ فَسَبَّہَا، فَسَمِعَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سَبَّہُ اِیَّاھَا، فَقَالَ: ((مَہْلًایَا خَالِدُ بْنُ الْوَلِیْدِ! لَا تَسُبَّہَا، فَوَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہِ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَۃً لَوْ تَابَہَا صَاحِبُ مَکْسٍ لَغُفِرَ لَہُ۔)) فَاَمَرَ بِہَا فَصَلّٰی عَلَیْہَا وَدُفِنَتْ۔ (مسند احمد: ۲۳۳۳۷)
۔ سیدنا بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھا ہواتھا ،غامد قبیلہ کی ایک عورت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئی اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے اور میں چاہتی ہوں کہ آپ مجھے پاک کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے فرمایا: واپس لوٹ جا۔ وہ اگلے دن پھر آ گئی اور آپ کے پاس زنا کا اعتراف کیا کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے اور میں چاہتی ہوں کہ آپ مجھے پاک کر دیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو واپس چلی جا۔ اگلے دن وہ پھر آ گئی اور آپ کے پاس زنا کا اعتراف کیا اور کہا: اے اللہ کے نبی! آپ مجھے پاک کریں، شاید آپ مجھے واپس لوٹانا چاہتے ہیں جس طرح آپ نے ماعز بن مالک کو واپس لوٹایا تھا، اللہ کی قسم! میں زنا کی وجہ سے حاملہ بھی ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو واپس چلی جا، یہاں تک کہ بچے کو جنم دے۔ پس جب اس نے بچہ جنم دیا تو بچہ اٹھائے ہوئے آئی اور کہنے لگی: اے اللہ کے نبی!میں نے بچہ جنم دیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو واپس چلیجا، اسے دودھ پلا، یہاں تک کہ تو اس کا دودھ چھڑا دے۔ جب اس نے دودھ چھڑالیا تو بچہ کو اٹھا کر لائی، جبکہ اس کے ہاتھ میں روٹی کا ٹکڑا تھا اور کہنے لگی: اے اللہ کے نبی! میں نے اس کا دودھ چھڑا دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بچے کے متعلق حکم دیا کہ اسے ایک مسلمان آدمی کے سپرد کیا گیا اور اس عورت کے متعلق حکم دیا کہ اس کے لئے ایک گڑھا کھودا جائے اور سینے تک اس میں گاڑدی جائے، پھر لوگوں کو حکم دیا کہ اس کو سنگسار کر دو، سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ایک پتھر لے کر آئے اور اس کے سر پرمارا، جب اس سے ان کے رخسار پر خون کے چھینٹے پڑے تو انہوں نے اسے برا بھلا کہا، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیکھا کہ وہ برا بھلا کہہ رہے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: خالد! باز آ جاؤ، اسے گالی نہ دو، اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اس نے ایسی توبہ کی ہے اگر ٹیکس لینے والا بھی ایسی توبہ کرے تو اسے بھی بخش دیا جائے گا۔ پھر آپ نے اس کے متعلق حکم دیا پھر ا سپر نماز جنازہ پڑھی پھر اسے دفن کر دیا گیا۔