24 Results For Hadith (Musnad Ahmad ) Book ()
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6919

۔ (۶۹۱۹)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: کَانَ صَدَاقُنَا إِذَ کَانَ فیِنْاَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَشَرَۃَ اَوَاقٍ وَطَبَّقَ بِیَدَیْہِ وَذَالِکَ أَرْبَعُمِائَۃٍ۔ (مسند احمد: ۸۷۹۳)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے اندر موجود تھے تو ہمارا حق مہر دس اوقیہ ہوتا تھا،پھر انہوں نے اپنی انگلیوں میں تطبیق دی اور کہا: یہ کل چار سو درہم بن جاتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6920

۔ (۶۹۲۰)۔ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ اَنَّ عَبْدَ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَوْفٍ تَزَوَّجَ عَلٰی وَزْنِ نَوَاۃٍ مِنْ ذَھَبٍ، قَالَ: فَکَانَ الْحَکَمُ یَأْخُذُ بِہِ۔ (مسند احمد: ۱۴۰۰۷)
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبد الرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ایک نواۃ کے وزن کے برابر سونے پر شادی کی،حکم اسی کو لیتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6921

۔ (۶۹۲۱)۔ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَأٰی عَلٰی عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَوْفٍ أَثَرَ صُفْرَۃٍ، فَقَالَ: ((مَا ھٰذَا؟)) قَالَ: اِنِّیْ تَزَوَّجْتُ امْرَأَۃً عَلٰی وَزْنِ نَوَاۃٍ مِنْ ذَھَبٍ، فَقَالَ: ((بَارَکَ اللّٰہُ لَکَ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاۃٍ۔)) (مسند احمد: ۱۳۴۰۳)
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا عبد الرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پر زردی کا نشان دیکھا اور پوچھا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے ایک عورت سے نواۃ کے وزن کے برابر سونے پر شادی کی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تجھ پر برکت نازل کرے، ولیمہ کر، اگرچہ ایک بکری کا ہی ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6922

۔ (۶۹۲۲)۔ عَنْ اَبِیْ حَدْرَدٍ الْاَسْلَمِیِّ أَنَّہ، أَتَّی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَسْتَفْتِیْہِ فِی امْرَأَۃٍ، فَقَالَ: ((کَمْ أَمْہَرْتَہا؟)) قَالَ: مائْتَیْ دِرْھَمٍ، فَقَالَ: ((لَوْ کُنْتُمْ تَغْرِفُوْنَ مِنْ بَطَحَانَ مَازِدْتُمْ۔)) (مسند احمد: ۱۵۷۹۷)
۔ سیدنا ابو حدرد اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور ایک عورت کے بارے میںپوچھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو نے اس کا کتنا حق مہر مقرر کیا ہے؟ انھوں نے کہا : دو سو درہم، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم مدینہ کی بطحان وادی سے چلوؤں سے چاندی بھرو تو پھر بھی اس مقدار سے زیادہ نہ کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6923

۔ (۶۹۲۳)۔ عَنْ اَبِی الْعَجْفَائِ السُّلَمِیِّ قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ یَقُوْلُ: أَلَا لَا تُغْلُوْا صُدُقَ النِّسَائِ، فَاِنَّہَا لَوْ کَانَتْ مَکْرُمَۃً فِی الدُّنْیَا أَوْ تَقْوٰی فِی الْآخِرَۃِ لَکَانَ أَوْلَاکُمْ بِہَا النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، مَا أَنْکَحَ شَیْئًا مِنْ بَنَاتِہِ وَلَا نِسَائِہِ فَوْقَ اثْنَتَیْ عَشَرَۃَ أُوْقِیَّۃً، وَأُخْرٰی تَقُوْلُوْنَہَا فِیْ مَغَازِیْکُمْ: قُتِلَ فُلَانٌ شَہِیْدًا، مَاتَ فُلَانٌ شَہِیْدًا، وَلَعَلَّہُ أَنْ یَکُوْنَ قَدْ أَوْقَرَ عَجُزَ دَابَّتِہِ أَوْ دَفَّ رَاحِلَتَہُ ذَھَبًا وَفِضَّۃًیَبْتَغِی التِّجَارَۃَ فَـلَا تَقُوْلُوْا ذَاکُمْ، وَلٰکِنْ قُوْلُوْا کَمَا قَالَ مُحَمَّدٌ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ قُتِلَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَہُوَ فِی الْجَنَّۃِ۔)) (مسند احمد: ۲۸۵)
۔ ابو العجفاء سلمی کہتے ہیں:سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: عورتوں کے مہر میں غلوّ نہ کرو، کیونکہ اگر یہ چیز دنیا میں کوئی عزت اور آخرت میں تقویٰ کا باعث ہوتی تو تم میں اس کے سب سے زیادہ مستحق نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہوتے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تو اپنی بیٹیوں اور بیویوں کا نکاح بارہ اوقیوں سے زیادہ میں نہیں کیا، ایک اور بات بھی ہے، تم اپنے غزووں کے بارے میں کہتے ہو کہ فلاںشہید ہو گیا ہے، فلاں نے شہادت پائی ہے، اس میں بھی احتیاط برتو، ہو سکتا ہے اس نے اپنے جانور کی پشت یا اس کے پالان کا کنارہ سونے اور چاندی کی طلب میں اور تجارت میں بوجھل کیا ہو، اس لئے اس طرح نہ کہا کرو کہ فلاں شہید ہو گیا، بلکہ اس طرح کہا کرو جس طرح محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے تھے کہ جو اللہ کے راستے میں شہید ہو گیا، وہ جنتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6924

۔ (۶۹۲۴)۔ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِیْعَۃَ عَنْ اَبِیْہِ اَنَّ رَجُلًا مِنْ بَنِیْ فَزَارَۃَ تَزَوَّجَ امْرَأَۃً عَلٰی نَعْلَیْنِ فَأَجَازَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نِکَاحَہ۔ (مسند احمد: ۱۵۷۶۴)
۔ سیدنا عامر بن ربیعہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ بنو فزارہ کے ایک آدمی نے ایک عورت سے شادی کی اور جوتوں کا ایک جوڑا مہر میں دیا، اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے نکاح کو جائز قرار دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6925

۔ (۶۹۲۵)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مِنْ یُمْنِ الْمَرْأَۃِ تَیْسِیْرُ خِطْبَتِہَا وَتَیْسِیْرُ صَدَاقِہَا وَتَیْسِیْرُ رَحِمِہَا۔)) (مسند احمد: ۲۴۹۸۳)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عورت کی ِ برکت میں سے یہ (بھی) ہے کہ اس کی منگنی آسان ہو، اس کا مہر آسان ہو اور اس کا رحم آسانی والا ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6926

۔ (۶۹۲۶)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَوْ اَنَّ رَجُلًا أَعْطٰی امْرَأَۃً صَدَاقًا مِلئَ یَدَیْہِ طَعَامًا کَانَتْ لَہُ حَلَالًا۔)) (مسند احمد: ۱۴۸۸۴)
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر کوئی آدمی خاتون کو لپ بھر اناج بطور حق مہر ادا کردے، تو وہ اس کے لئے حلال ہو جائے گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6927

۔ (۶۹۲۷)۔ عَنْ اَبِیْ سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَۃَ کَمْ کَانَ صَدَاقُ رَسُوْلِ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَتْ: کَانَ صَدَاقُہُ لِأَزْوَاجِہِ اثْنَتَیْ عَشَرَۃَ أُوْقِیَّۃً وِنَشًّا، قَالَتْ: اَ تَدْرِیْ مَا النَّشُّ؟ قُلْتُ: لَا، قَالَتْ: نِصْفُ أُوْقِیَّۃٍ، فِتِلْکَ خَمْسُ مِائِۃِ دِرْھَمٍ، فَہٰذَا صَدَاقُ رَسُوْلِ اللّٰہِ A۔ (مسند احمد: ۲۵۱۳۳)
۔ ابو سلمہ بن عبد الرحمن کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے سوال کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کتنامہر دیتے تھے، انھوں نے کہا:آپ کی بیویوں کا مہر ساڑھے بارہ اوقیے تھا۔پھر انھوں نے کہا: تجھے نَشّ کا پتہ ہے؟ میں نے کہا: نہیں، انھوں نے کہا: اس سے مراد نصف اوقیہ ہے، یہ ساڑھے بارہ اوقیے کل پانچ سو درہم بنتے ہیں،یہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیویوں کا حق مہر تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6928

۔ (۶۹۲۸)۔ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ أُمِّ حَبِیْبَۃَ أَنَّہَا کَانَتْ تَحْتَ عُبَیْدِ اللّٰہِ بْنِ جَحْشٍ وَکَانَ أَتَی النَّجَاشِیَّ فَمَاتَ وَأَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تَزَوَّجَ أُمَّ حَبِیْبَۃَ وَإِنَّہَا بِأَرْضِ الْحَبَشَۃِ، زَوَجَّہَا إِیَّاہُ النَّجَاشِیُّ وَأَمْہَرَھَا أَرْبَعَۃَ آلَافٍ، ثُمَّ جَہَّزَھَا مِنْ عِنْدِہِ وَبَعَثَ بِہَا إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَعَ شُرَحْبِیْلَ بْنِ حَسَنَۃَ، وَجِہَازُھَا کُلُّہُ مِنْ عِنْدِ النَّجَاشِیِّ وَلَمْ یُرْسِلَ إِلَیْہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِشَیْئٍ، وَکَانَ مُہُوْرُ اَزْوَاجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَرْبَعَ مِائَۃِ دِرْھَمٍ۔ (مسند احمد: ۲۷۹۵۳)
۔ سیدنا عروہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا ام حبیبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، عبیداللہ بن حجش کے عقد میں تھیں،جب وہ نجاشی کے پاس آیا تو وہاں فوت ہو گیا،بعد میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ ام حبیبہ سے شادی کرلی، جبکہ وہ ابھی تک حبشہ کی سرزمین میں تھیں، نجاشی نے وکیل بن کر ان کی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے شادیکی اور ان کا حق مہر چار ہزار درہم ادا کیا، پھر اس نے اپنے پا س سے سیدہ کو تیارکیا اور ان کو سیدنا شرحبیل بن حسنہ کے ہمراہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بھیج دیا، ان کی ساری تیاری نجاشی کی طرف سے تھی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی طرف کوئی چیز نہیں بھیجی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دیگر بیویوں کا مہر چار سو درہم تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6929

۔ (۶۹۲۹)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَعْتَقَ صَفِیَّۃَ بِنْتَ حُیَیٍّ وَجَعَلَ عِتْقَہَا صَدَاقَہَا۔(مسند احمد: ۱۳۵۴۰)
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ صفیہ بنت حیی کو آزاد کیا او ر ان کی آزادی کوہی ان کا حق مہر مقرر کر دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6930

۔ (۶۹۳۰)۔ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَائَتْہُ امْرَأَۃٌ فَقَالَتْ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّیْ قَدْ وَھَبْتُ نَفْسِیْ لَکَ، فَقَامَتْ قِیَامًا طَوِیْلًا،فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! زَوِّجْنِیْہَا اِنْ لَمْ یَکُنْ لَکَ بِہَا حَاجَۃٌ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ھَلْ عِنْدَکَ مِنْ شَیْئٍ تُصْدِقُہَا إِیَّاہ؟)) فَقَالَ: مَاعِنْدِیْ اِلَّا إِزَارِیْ ھٰذَا، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنْ أَعْطَیْتَہَا إِزَارَکَ جَلَسْتَ لَا اِزَارَ لَکَ فَالْتَمِسْ شَیْئًا))، فَقَالَ: مَا أَجِدُ شَیْئًا، فَقَالَ: ((الْتَمِسْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِیْدٍ۔)) فَالْتَمَسَ فَلَمْ یَجِدْ شَیْئًا، فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ھَلْ مَعْکَ مِنَ الْقُرْآنِ شَیْئٌ؟)) قَالَ: نَعَمْ، سُوْرَۃُ کَذَا وَسُوْرَۃُ کَذَا لِسُوَرٍ یُسَمِّیْہَا، فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((قَدْ زَوَّجْتُکُمَا بِمَا مَعَکَ مِنَ الْقُرْآنِ۔)) وَفِیْ لَفْظٍ: ((فَقَدْ أَمْلَکْتُہَا بِمَا مَعَکَ مِنَ الْقُرْآنِ۔)) قَالَ: فَرَأَیْتُہُیَمْضِیْ وَھِیَ تَتْبَعُہُ۔ (مسند احمد: ۲۳۲۳۸)
۔ سیدنا سہل بن سعد ساعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ایک عورت آئی اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں اپنے نفس کو آپ کے لیے ہبہ کرتی ہوں، پھر وہ کافی دیر تک کھڑی رہی، اتنے میں ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر آپ کو اس کی ضرورت نہیں تو میرے ساتھ اس کی شادی کردیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تیرے پاس اس کو حق مہر دینے کے لئے کوئی چیز ہے؟ اس نے کہا: میرے پاس تو یہ تہہ بند ہی ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر یہ تہہ بند تو اسے دے دے گا تو تو خود بغیر تہبند کے رہ جائے گا، جا کوئی اور چیز تلاش کر کے لا۔ اس نے کہا: میرے پاس کوئی چیز نہیں ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تلاش تو کر، اگر چہ لوہے کی انگوٹھی ہی کیوں نہ ہو۔ اس نے تلاش کی، مگر وہ کوئی چیز نہ پا سکا، بالآخرنبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: کیا تجھے قرآن کا کوئی حصہ یاد ہے؟ اس نے کہا : جی فلاں فلاں سورتیںیاد ہیں، اس نے ان سورتوں کے نام بھی لئے، پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: جو قرآن مجید تجھے یاد ہے، میں نے اس کے عوض تیری اس خاتون سے شادی کر دی ہے۔ ایک روایت میں ہے: قرآن مجید کا جو حصہ تجھے یاد ہے، میں نے اس کے عوض تجھے اس خاتون کا مالک بنا دیا ہے۔ پھر میں نے اس آدمی کو دیکھا، وہ جا رہا تھا اور اس کی بیوی اس کے پیچھے چل رہی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6931

۔ (۶۹۳۱)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَأَلَ رَجُلًا مِنْ صَحَابَتِہِ فَقَالَ: ((أَیَ فُلَانُ! ھَلْ تَزَوَّجْتَ؟)) قَالَ: لَا، وَلَیْسَ عِنْدِیْ مَا أَتَزَوَّجُ بِہِ، قَالَ: ((أَ لَیْسَ مَعَک {قُلْ ھُوَ اللّٰہُ أَحَدٌ}؟)) قَالَ: بَلٰی، قَالَ: ((رُبُعُ الْقُرْآنِ۔)) قَالَ: ((أَ لَیْسَ مَعَکَ {قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُوْنَ}؟)) قَالَ: بَلٰی، قَالَ: ((رُبُعُ الْقُرْآنِ۔)) قَالَ: ((أَ لَیْسَ مَعَکَ {إِذَا زُلْزِلَتِ الْأَرْضُ}؟)) قَالَ: بَلٰی، قَالَ: ((رُبُعُ الْقُرْآنِ۔)) قَالَ: ((أَ لَیْسَ مَعَکَ {اِذَا جَائَ نَصْرُ اللّٰہِ}؟)) قَالَ: بَلٰی، قَالَ: ((رُبُعُ الْقُرْآنِ۔)) قَالَ: ((أَ لَیْسَ مَعَکَ آیَۃُ الْکُرْسِیِّ {اَللّٰہُ لَا إِلٰہَ اِلَّا ھُوَ}؟)) قَالَ: بَلٰی، قَالَ: ((رُبُعُ الْقُرْآنِ۔)) قَالَ: ((تَزَوَّجْ تَزَوَّجْ تَزَوَّجْ۔)) ثَلَاثَ مَرَّاتٍ۔ (مسند احمد: ۱۳۳۴۲)
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے صحابہ میں سے ایک آدمی سے سوال کیا: اے فلاں! کیا تو نے شادی شدہ ہے۔ اس نے کہا: جی نہیں، میرے پاس شادی کے لئے مالی گنجائش نہیں ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تجھے سورۂ اخلاص یاد ہے؟ اس نے کہا: جی کیوں نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ ایک چوتھائی قرآن ہو گیا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تجھے سورۂ کافرون یاد ہے؟ اس نے کہا: جی بالکل، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ ایک چوتھائی قرآن ہو گیا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تجھے سورہ زلزال یاد ہے؟ اس نے کہا: جییاد ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ ایک چوتھائی قرآن ہو گیا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تجھے سورۂ نصر یاد ہے؟ اس نے کہا: جییاد ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ ایک چوتھائی قرآن ہو گیا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تجھے آیۃ الکرسییاد ہے؟ اس نے کہا: جی بالکل، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ ایک چوتھائی قرآن ہو گیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر شادی کرلے، شادی کرلے، شادی کر لے۔ تین مرتبہ اس بات کو دوہرایا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6932

۔ (۶۹۳۲)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُتْبَۃَ قَالَ: اُتِیَ ابْنُ مَسْعُوْدٍ فِیْ رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَۃً فَمَاتَ عَنْہَا وَلَمْ یُفْرِضْ لَھَا وَلَمْ یَدْخُلْ بِہَا فَسُئِلَ عَنْہَا شَہْرًا فَلَمْ یَقُلْ فِیْہَا شِیْئًا، ثُمَّ سَأَلُوْہُ، فَقَالَ: أَقُوْلُ فِیْہاَ بِرَأْیِیْ، فَاِنْ یَکُ خَطَأً فَمِنِّیْ وَمِنَ الشَّیْطَانِ، وَاِنْ یَکُ صَوَابًا فَمِنْ اللّٰہِ، وَلَھَا صَدَاقُ اِحْدٰی نِسَائِہَا وَلَھَا الْمِیْرَاثُ وَعَلَیْہَا الْعِدَّۃُ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ اَشْجَعَ فَقَالَ: أَشْہَدُ لَقَضَیْتَ فِیْہَا بِقَضَائِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ بِرْوَعَ ابْنَۃِ وَاشِقٍ، قَالَ: فَقَالَ: ھَلُمَّ شَاھِدَاکَ، فَشَہِدَ لَہُ الْجَرَّاحُ وَأَبُوْ سِنَانٍ رَجُلَانِ مِنْ اَشْجَعَ۔ (مسند احمد: ۱۸۶۵۱)
۔ سیدنا عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس یہ مسئلہ لایا گیا کہ ایک آدمی نے ایک عورت سے شادی کی اور وہ فوت ہوگیا، نہ اس نے حق مہر مقرر کیا تھا اور نہ حق زوجیت ادا کیا تھا، ایک ماہ تک ان سے یہ سوال کیا جاتا رہا، لیکن انھوں نے اس کا کوئی جواب نہ دیا، بعد ازاں جب انہوں نے سوال کیا، تو سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اب میں اپنی رائے سے فیصلہ کرتاہے، اگر وہ خطا ہوا تو وہ میری طرف سے اور شیطان کی طرف سے ہو گا اور اگر وہ درست ہوا تو وہ اللہ تعالی کی طرف سے ہوگا، اس عورت کو اس کی دوسری خواتین کی طرح حق مہر دیا جائے گا، اس کو میراث بھی ملے گی اور اس پر عدت بھی ہو گی۔ یہ فیصلہ سن کر بنو اشجع قبیلے کا ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا: اے عبد اللہ! تم نے جو فیصلہ دیا ہے، یہ بالکل رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا وہ فیصلہ ہے، جو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بروع بنت واشق کے بارے میں کیاتھا، عبد اللہ کہنے لگے: اس پر گواہ لائو، اشجع قبیلے کے ہی دو افراد جراح اور ابو سنان نے اس کے ساتھ گواہی دی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6933

۔ (۶۹۳۳)۔ (وَمِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) عَنْ عَلْقَمَۃَ وَالْأَسْوَدِ قَالَ: أَتٰی قَوْمٌ عَبْدَ اللّٰہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُوْدٍ فقَالُوْا: مَا تَرٰی فِیْ رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَۃً، فَذَکَرَ الْحَدِیْث، قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ اَشْجَعَ، قَالَ مَنْصُوْرٌ: أَرَاہُ، سَلَمَۃَ بْنَ یَزِیْدَ فَقَالَ: فِیْ مِثْلِ ھٰذَا قَضٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تَزَوَّجَ رَجُلٌ مِنَّا امْرَأَۃً مِنْ بَنِیْ رُؤَاسٍ یُقَالُ لَھَا: بِرْوَعُ بِنْتُ وَاشِقٍ، فَخَرَجَ مَخْرَجًا فَدَخَلَ فِیْ بِئْرٍ فَأَسِنَ فَمَاتَ وَلَمْ یُفْرِضْ لَھَا صَدَافًا، فَأَتَوْا رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((کَمَہْرِ نِسَائِہَا لَا وَکْسَ وَلَا شَطَطَ وَلَھَا الْمِیْرَاثُ وَعَلَیْہَا الْعِدَّۃُ۔)) (مسند احمد: ۱۸۶۵۲)
۔ (دوسری سند) علقمہ اور اسود کہتے ہیں: کچھ لوگ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آئے اور انہوں نے کہا: اس آدمی کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے، جس نے شادی کی، … پھر وہی حدیث ذکر کی …، البتہ اس میں ہے : اشجع قبیلے کا سلمہ بن یزید نامی ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا : رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسی قسم کے مسئلے کو یوں حل کیا تھا، ہمارے ایک آدمی نے بنو رؤاس کی بروع بنت واشق نامی خاتون سے شادی تھی، پھر وہ باہر نکلا، ایک کنویں میں داخل ہوا، وہاں اس کو غشی کا دورہ پڑا اور وہ فوت ہو گیا، جبکہ اس نے اپنی بیوی کے لیے مہر کا تعین بھی ابھی تک نہیں کیا تھا، وہ لوگ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پاس آئے اور یہ مسئلہ دریافت کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو اس خاتون کی دوسری رشتہ دار عورتوں کی طرح کا مہر دیا جائے گا، اس میں کوئی کمی بیشی نہیں ہو گی، نیز اس کو میراث بھی ملے گی اور اس پرعدت بھی ہو گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6934

۔ (۶۹۳۴)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ) عَنْ عَلْقَمَۃَ، اَنَّ رَجُلًا تَزَوَّجَ امْرَأَۃً فَتُوُفِّیَ عَنْہَا قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا وَلَمْ یُسَمِّ صَدَاقًا، فَسُئِلَ عَنْہَا عَبْدُ اللّٰہِ (یَعْنِی ابْنَ مَسْعُوْدٍ) فَقَالَ: لَھَا صَدَاقُ اِحْدٰی نِسَائِہَا وَلَا وَکْسَ وَلَا شَطَطَ َوعَلَیْہَا الْعِدَّۃُ، فَقَامَ اَبُوْ سِنَانِ نِ الْاَشْجَعِیُّ فِیْ رَھْطٍ مِنْ اَشْجَعَ فَقَالُوْا: نَشْہَدُ لَقَدْ قَضَیْتَ فِیْہَا بِقَضَائِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ۔ (مسند احمد: ۱۸۶۵۳)
۔ (تیسری سند)علقمہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے ایک عورت سے شادی کی اورحق زوجیت کے ادا کرنے اور مہر کا تعین کرنے سے پہلے فوت ہو گیا، جب سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اس کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا:اس خاتون کو مہر مثل دیا جائے گا، اس میں کوئی کمی بیشی نہیں کی جائے گی، نیزیہ عورت عدت بھی گزارے گی، سیدناابو سنان اشجعی اپنے قبیلے کے ایک گروہ سمیت کھڑے ہوئے اور انہوں نے کہا: ہم گواہی دیتے ہیں کہ تم نے وہی فیصلہ کیا ہے، جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بروع بنت واشق کے بارے میں کیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6935

۔ (۶۹۳۵)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ رَابِعٍ) عَنْ مَسْرُوْقٍ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ فَذَکَرَ نَحْوَہ، وَفِیْہِ فَقَالَ مَعْقِلُ بْنُ سِنَانٍ: شَہِدْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَضٰی بِہِ فِیْ بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ۔ (مسند احمد: ۱۸۶۵۶)
۔ (چوتھی سند) مسروق کہتے ہیں: سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے… پھر وہی حدیث ذکر کی… البتہ اس میں ہے: پس سیدنا معقل بن سنان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بروع بنت واشق کے بارے میںیہی فیصلہ کیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6936

۔ (۶۹۳۶)۔ عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: أَرَدْتُ أَنْ أَخْطُبَ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ابْنَتَہُ، فَقُلْتُ: مَا لِیْ مِنْ شَیْئٍ فَکَیْفَ؟ ثُمَّ ذَکَرْتُ صِلَتَہُ، وَعَائِدَتَہُ، فَخَطَبْتُہَا اِلَیْہِ، فَقَالَ: ((ھَلْ لَکَ مِنْ شَیْئٍ؟)) قُلْتُ: لَا، قَالَ: ((فَأَیْنَ دِرْعُکَ الْحَطْمِیَّۃُ الَّتِیْ أَعْطَیْتُکَیَوْمَ کَذَا وَکَذَا؟)) قَالَ: ھِیَ عِنْدِیْ، قَالَ: ((فَأَعْطِہَا اِیَّاہُ۔)) (مسند احمد: ۶۰۳)
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:میں نے ارادہ کیا کہ میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیٹی کے بارے میں پیغام بھیجوں، لیکن پھر میں نے سوچا کہ میرے پاس تو کوئی مال نہیں ہے، سو میں کیا کروں، پھر مجھے یاد آیا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تو صلہ رحمی کرتے ہیں اور بار بار ہمارے گھر آتے جاتے رہتے ہیں، پس میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ پیغام بھیج دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تیرے پاس کوئی چیز ہے؟ میں نے کہا: جی نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ حطمی زرہ کہاں ہے، جو میں نے تجھے فلاں دن دی تھی؟ میں نے کہا: وہ میرے پاس ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہی فاطمہ کو دے دو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6937

۔ (۶۹۳۷)۔ عَنْ صُہَیْبِ بْنِ سِنَانٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَیُّمَا رَجُلٍ أَصْدَقَ امْرَأَۃً صَدَاقًا، وَاللّٰہُ یَعْلَمُ أَنَّہ لَا یُرِیْدُ أَدَائَہُ اِلَیْہَا، فَغَرَّھَا بِاللّٰہِ وَاسْتَحَلَّ فَرْجَہَا بِالْبَاطِلِ، لَقِیَ اللّٰہَ یَوْمَیَلْقَاہُ، وَھُوَ سَارِقٌ۔)) (مسند احمد: ۱۹۱۴۰)
۔ سیدنا صہیب بن سنان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس آدمی نے عورت کے لیے حق مہر مقرر کیا اور اللہ تعالییہ جانتا ہو کہ وہ اس کو ادا کرنے کا ارادہ ہی نہیں رکھتا، اس طرح وہ اللہ کے نام پر عورت کو دھوکا دیتا ہے اور اس کی شرم گاہ کو باطل طریقے سے حلال کر لیتا ہے، یہ آدمی جس دن اللہ تعالی سے ملاقات کرے گا، اس دن وہ چور شمار ہوگا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6938

۔ (۶۹۳۸)۔ عَنْ عَبْدِ اللُّہِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِیَّ قَالَ: ((اَیُّمَا امْرَأَۃٍ نَکَحَتْ عَلٰی صَدَاقٍ أَوْ حِبَائٍ أَوْ عِدَۃٍ قَبْلَ عِصْمَۃِ النِّکَاحِ فَہُوَ لَھَا، وَمَا کَانَ بَعْدَ عِصْمَۃِ النِّکَاحِ فَہُوَ لِمَنْ أُعْطِیَہُ وَاَحَقُّ مَایُکْرَمُ عَلَیْہِ الرَّجُلُ ابْنَتُہ، وَأُخْتُہُ۔)) (مسند احمد: ۶۷۰۹)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس عورت نے حق مہر یا تحفہ یا وعدہ پر نکاح کیا ہے، تو جو چیز نکاح کے عقد سے پہلے ہوگی، وہ اس عورت کی ہی ہو گی،جو نکاح کے بعد ہوگی، وہ اسی کے لئے ہو گی، جس کے لیے دی جائے گی،یہ بیٹی اور بہن ہی ہیں کہ جن کی وجہ سے آدمی عزت کا سب سے زیادہ مستحق قرار پاتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6939

۔ (۶۹۳۹)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا اسْتُحِلَّ بِہِ فَرْجُ الْمَرْأَۃِ مِنْ مَہْرٍ اَوْ عِدَۃٍ فَہُوَ لَھَا، وَمَا اُکْرِمَ بِہِ أَبُوْھَا أَوْ اَخُوْھَا أَوْ وَلِیُّہَا بَعْدَ عَقْدِ النِّکَاحِ فَہُوَ لَہُ، وَأَحَقُّ مَا أُکْرِمَ بِہِ الرَّجُلُ ابْنَتُہُ وَاُخْتُہُ۔)) (مسند احمد: ۲۵۴۲۲)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس حق مہر یا وعدہ کے ذریعہ عورت کی شرمگاہ حلال کی گئی ہے، وہ اسی عورت کے لئے ہے اور نکاح کے عقد کے بعد اس کے باپ یا بھائییا ولی کو اعزازی طور پر جو چیز دی جائے، وہ اسی کی ہو گی،یہ بیٹی اور بہن ہی ہیں کہ جن کی وجہ سے آدمی عزت کا سب سے حقدار قرار پاتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6940

۔ (۶۹۴۰)۔عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: جَہَّزَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاطِمَۃَ فِیْ خَمِیْلٍ وَقِرْبَۃٍ وَوِسَادَۃِ أدَمٍ حَشْوُھَا لِیْفُ الْإِذْخَرِ۔ (مسند احمد: ۶۴۳)
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو جہیز میںیہ اشیاء دی تھیں: ایک چادر، ایک مشک اور چمڑے کا ایک تکیہ، جس کی بھرائی اذخر گھاس کے پتوں سے کی گئی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6941

۔ (۶۹۴۱)۔(عَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) مِثْلَہُ وَفِیْہِ: وَوِسَادَۃُ اَدَمِ حَشْوُھَا اِذْخَرٌ، قَالَ اَبُوْ سَعِیْدٍ: لِیْفٌ۔(مسند احمد: ۷۱۵)
۔ (دوسری سند) اسی کی مانند ہے، البتہ اس میں ہے:ایک چمڑے کا تکیہ تھا، جس کی بھرائی اذخر گھاس سے کی گئی تھی، ابو سعید نے کہا: اذخر گھاس کے پتوں سے کی گئی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6942

۔ (۶۹۴۲)۔(وعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ) اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَمَّا زَوَّجَہُ فَاطِمَۃَ بَعَثَ مَعَہَا بِخَمِیْلَۃٍ وَوِسَادَۃٍ مِنْ أَدَمٍ حَشْوُھَا لِیْفٌ، وَرَحَیَیْنِ وَسِقَائٍ وَجَرَّتَیْنِ۔ (مسند احمد: ۸۱۹)
۔ (تیسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جب سیدنا فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی شادی کی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو یہ سامان دیا: ایک چادر، چمڑے کا ایک تکیہ، جس میں پتے بھرے گئے تھے،دو چکیاں، ایک مشک اور دو گھڑے۔

Icon this is notification panel