72 Results For Hadith (Musnad Ahmad ) Book ()
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7028

۔ (۷۰۲۸)۔ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَقِیَ عَبْدَ الرَّحْمٰنِ بْنَ عَوْفٍ وَبِہِ وَضَرٌ مِنْ خَلُوْقٍ، فَقَالَ لَہُ: ((مَہْیَمْیَا عَبْدَ الرَّحْمٰنِ؟)) قَالَ: تَزَوَّجَتُ امْرَأَۃً مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالَ: ((کَمْ أَصْدَقْتَہَا؟)) قَالَ: وَزْنَ نَوَاۃٍ مِنْ ذَھَبٍ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاۃٍ))، قَالَ أَنَسٌ: لَقَدْ رَأَیْتُہُ، قَسَمَ لِکُلِّ امْرَأَۃٍ مِنْ نِسَائِہِ بَعْدَ مَوْتِہِ مِائَۃَ أَلْفِ دِیْنَارٍ، زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ: ((بَارَکَ اللّٰہُ لَکَ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاۃٍ۔)) (مسند احمد: ۱۲۷۱۵)
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، سیدنا عبد الرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ملے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان پر خلوق خوشبو کا نشان دیکھا تو پوچھا: اے عبد الرحمن! کیا معاملہ ہے؟ انھوں نے کہا: میں نے انصار کی ایک عورت کے ساتھ شادی کی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کتنا حق مہر دیاہے ؟ انھوں نے کہا: نواۃ کے وزن کے برابر سونا دیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ولیمہ کرو، اگر چہ وہ ایک بکری کی صورت میں ہو۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے دیکھا کہ ان کی وفات کے بعد ان کی ہر ایک بیوی کوایک ایک لاکھ دینار ملے تھے، ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی شادی کا سن کر ان سے فرمایا تھا : اللہ تعالی تیرے لیے برکت کرے، ولیمہ کر، اگرچہ ایک بکری کی صورت میں ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7029

۔ (۷۰۲۹)۔ وَعَنْہُ اَیْضًا عَنْ أَنَسٍ قَالَ: مَا رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ أَوْلَمَ عَلَی امْرَأَۃٍ مِنْ نِسَائِہِ مَا أَوْلَمَ عَلٰی زَیْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، قَالَ: فَاَوْلَمَ بِشَاۃٍ أَوْذَبَحَ شَاۃً۔ (مسند احمد: ۱۳۴۱۱)
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے، وہ کہتے ہیں:میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نہیں دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی کسی شادی کے موقع پر اتنا بڑا ولیمہ کیا ہو، جو سیدہ زینب بنت جحش ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے شادی کے موقع پر کیا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس موقع پر ایک بکری ذبح کی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7030

۔ (۷۰۳۰)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: لَمَّا دَخَلَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِزَیْنَبَ ابْنَۃِ جَحْشٍ أَوْلَمَ، فَاَطْعَمَنَا خُبْزًا وَلَحْمًا (وَفِیْ لَفْظٍ) فَأَشْبَعَ الْمُسْلِمِیْنَ خُبْزًا وَلَحْمًا۔ (مسند احمد: ۱۲۰۴۶)
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ زینب بنت حجش ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے حق زوجیت ادا کیا تو ولیمہ کیا اور ہمیں گوشت اور روٹی کھلائی، ایک روات میں ہے: مسلمانوں کو گوشت اور روٹی سے سیر کر دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7031

۔ (۷۰۳۱)۔ عَنِ ابْنِ بُرِیْدَۃَ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: لَمَّا خَطَبَ عَلِیٌّ فَاطِمَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّہ لَا بُدَّ لِلْعُرْسِ مِنْ وَلِیْمَۃٍ۔)) قَالَ: فَقَالَ سَعْدٌ: عَلَیَّ کَبْشٌ، وَقَالَ فُلَانٌ: عَلَیَّ کَذَا وَکَذَا مِنْ ذُرَۃٍ۔ (مسند احمد: ۲۳۴۲۳)
۔ سیدنا بریدہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو پیغام نکاح بھیجا تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شادی کے بعد ولیمہ ضروری ہے۔ سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ایک دنبہ میں دوں گا، ایک نے کہا: اتنی اتنی مکئی میں دوں گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7032

۔ (۷۰۳۲)۔ عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: سَمِعْتُہُ یُحَدِّثُ قَالَ: شَہِدْتُ وَلِیْمَتَیْنِ مِنْ نِسَائِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: فَمَا اَطْعَمَنَا فِیْہِمَا خُبْزًا وَلَا لَحْمًا، قُلْتُ: فَمَہْ؟، قَالَ: الْحِیْسُیَعْنِی التَّمْرَ وَالْأَقِطَ بِالسَّمْنِ۔ (مسند احمد: ۱۱۹۷۵)
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیویوں میں سے دو بیویوں کے ولیموں میں حاضر ہوا، آپ نے ہمیں نہ روٹی کھلائی اور نہ گوشت،میں (علی بن زید) نے کہا: پھر کیا تھا؟ انھوں نے کہا: حَیْسیعنی ایک حلوہ سا تھا، جو کھجور، پنیر اور گھی سے تیار کیا گیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7033

۔ (۷۰۳۳)۔ عَنْ ثَابِتِ الْبُنَانِیِّ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَعَلَ وَلِیْمَۃَ صَفِیَّۃَ بِنْتَ حُیَیٍّ التَّمْرَ وَالْاَقِطَ وَالسَّمْنَ، قَالَ: فُحِصَتِ الْاَرْضُ أَفَاحِیْصَ، قَالَ: وَجِیْئَ بِالْأَنْطَاعِ فَوُضِعَتْ فِیْہَا ثُمَّ جِیْئَ بِالْأَقِطِ وَالتَّمْرِ وَالسَّمْنِ فَشَبِعَ النَّاسُ۔ (مسند احمد: ۱۳۶۱۰)
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا صفیہ بنت حی کا ولیمہ کھجور، پنیر اور گھی سے کیا تھا، زمین کو کھود کر ہموار کیا گیا، پھر دسترخوان بچھائے گئے اور ان پر پنیر، کھجور اور گھی رکھا گیا، لوگوں نے سیر ہو کر کھایا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7034

۔ (۷۰۳۴)۔ عَنْ اَبِیْ حَازِمٍ قَالَ: سَمِعْتُ سَہْلًا یعَنِی ابْنَ سَعْدٍ یَقُوْلُ: أَتٰی اَبُوْ اُسَیْدٍ السَّاعِدِیُّ فَدَعَا رَسُوْلَ اللّٰہَ a فِیْ عُرْسِہِ فَکَانَتِ امْرَأَتُہُ خَادِمَہُمْ یَوْمَئِذٍ وَھِیَ الْعَرُوْسُ، قَالَ: تَدْرُوْنَ مَا سَقَتْ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ أَنْقَعَتْ تَمْرَاتٍ مِنَ اللَّیْلِ فِیْ تَوْرٍ۔ (مسند احمد: ۱۶۱۵۹)
۔ سیدنا سہل بن سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا ابو اسید ساعدی آئے اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو شادی میں آنے کی دعوت دی، اس دن ان کی بیوی ان کی خادمہ تھی، اسی کی شادی ہوئی تھی، اچھا کیا تم جانتے ہو کہ اس نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کیا پلایا تھا، اس نے رات کو ایک برتن میں کھجوریں بھگو رکھی تھیں، (وہ نبیذ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پلایا تھا)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7035

۔ (۷۰۳۵)۔ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: شَہِدَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلِیْمَۃً مَا فِیْہَا خُبْزٌ وَلَا لَحْمٌ۔ (مسند احمد: ۱۳۷۱۱)
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک ولیمہ میں شمولیت فرمائی، اس میں نہ روٹی تھی اور نہ گوشت تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7036

۔ (۷۰۳۶)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: أَوْلَمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی بَعْضِ نِسَائِہِ بِمُدَّیْنِ مِنْ شَعِیْرٍ۔(مسند احمد: ۲۵۳۳۲)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسو ل اکرم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی ایک بیوی کے ولیمہ کے موقع پر دو مُدّ جو کھلائے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7037

۔ (۷۰۳۷)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((اِذَا نُوْدِیَ أَحَدُکُمْ اِلٰی وَلِیْمَۃٍ فَلْیَأْتِہَا۔)) (مسند احمد: ۴۷۱۲)
۔ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو ولیمہ کی دعوت دی جائے تو وہ اس ولیمے میں حاضری دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7038

۔ (۷۰۳۸)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِذَا دُعِیَ أَحَدُکُمْ اِلٰی وَلِیْمَۃِ عُرْسٍ فَلْیُجِبْ۔)) (مسند احمد: ۴۷۳۰)
۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو شادی کے ولیمہ کی دعوت دی جائے تو وہ اس دعوت کو قبول کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7039

۔ (۷۰۳۹)۔ وَعَنْہُ اَیْضًا عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِذَا دَعَا أَحَدُکُمْ أَخَاہُ فَلْیُجِبْ عُرْسًا کَانَ أَوْ نَحْوَہ۔ (مسند احمد: ۶۳۳۷)
۔ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی آدمی اپنے بھائی کو دعوت دے، تو وہ یہ دعوت قبول کرے، وہ شادی کی دعوت ہو یا کوئی اور۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7040

۔ (۷۰۴۰)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَیَبْلُغُ بِہِ إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِذَا دُعِیَ أَحَدُکُمْ إِلٰی طَعَامٍ وَھُوَ صَائِمٌ فَلْیَقُلْ: إِنِّیْ صَائِمٌ۔)) (مسند احمد: ۷۳۰۲)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں کسی کو دعوت دی جائے اوروہ روزے سے ہو تو وہ کہہ دے کہ وہ روزے سے ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7041

۔ (۷۰۴۱)۔ وَعَنْہُ اَیْضًا قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ دُعِیَ فَلْیُجِبْ، فَاِنْ کَانَ مُفْطِرًا أَکَلَ، وَإِنْ کَانَ صَائِمًا فَلْیُصَلِّ وَلْیَدْعُ لَھُمْ۔)) (مسند احمد: ۷۷۳۵)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اس طرح بھی مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کو دعوت دی جائے، وہ اسے قبول کرے، اگر اس کا روزہ نہ ہو تو وہ کھائے اور اگر وہ روزے سے ہو تو اس کے لئے دعا کر دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7042

۔ (۷۰۴۲)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِذَا دُعِیَ أَحَدُکُمْ فَلْیُجِبْ فَاِنْ شَائَ طَعِمَ وَإِنْ شَائَ تَرَکَ۔)) (مسند احمد: ۱۵۲۸۹)
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو دعوت دی جائے تو وہ اس دعوت کو قبول کرے، پھر اگر چاہے تو کھانا کھا لے اور چاہے تو نہ کھائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7043

۔ (۷۰۴۳)۔ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِذَا دُعِیَ أَحَدُکُمْ إِلَی الدَّعْوَۃِ فَلْیُجِبْ۔)) أَوْ قَالَ: ((فَلْیَأْتِہَا۔))، قَالَ: وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ یُجِیْبُ صَائِمًا وَمُفْطِرًا۔ (مسند احمد: ۵۷۶۶)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب کسی کو دعوت کی دی جائے تو وہ قبول کرے۔ یا فرمایا: وہ دعوت میں آئے سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا روزہ ہوتا یا نہ ہوتا، وہ ہر حال میں دعوت قبول کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7044

۔ (۷۰۴۴)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: شَرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الْوَلِیْمَۃِیُدْعَی الْغَنِیُّ وَیُتْرَکُ الْمِسْکِیْنُ( وَفِیْ لَفْظٍ: یُدْعٰی إِلَیْہَا الْأَغْنِیَائُ وَیُتْرَکُ الْمَسَاکِیْنُ) وَھِیَ حَقٌّ، وَمَنْ تَرَکَہَا فَقَدْ عَصٰی، وَکَانَ مَعْمَرٌ رُبَّمَا قَالَ: وَمَنْ لَمْ یُجِبِ الدَّعْوَۃَ فَقَدْ عَصَی اللّٰہَ وَرَسُوْلَہُ۔ (مسند احمد: ۷۶۱۳)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ولیمے کا کھانا بدترین کھانا ہے، جس میں مالداروں کو بلایا جاتا ہے اور مسکینوں کو چھوڑ دیا جاتا ہے، جبکہ یہ دعوت حق ہے، جس نے اس کو چھوڑا اس نے نافرمانی کی، معمر راوی کے الفاظ یہ تھے: جس نے دعوت قبول نہ کی، اس نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نافرمانی کی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7045

۔ (۷۰۴۵)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ لَمْ یُجِبِ الدَّعْوَۃَ فَقَدْ عَصَی اللّٰہَ وَرَسُوْلَہُ۔)) (مسند احمد: ۵۲۶۳)
۔ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے دعوت قبول نہ کی، اس نے اللہ اور اس کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نافرمانی کی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7046

۔ (۷۰۴۶)۔ عَنْ عِکْرَمَۃَ بْنِ عَمَّارٍ سَمِعْتُ أَبَا غَادِیَۃَ الْیَمَانِیَّ قَالَ: أَتَیْتُ الْمَدِیْنَۃَ فَجَائَ رَسُوْلُ کَثِیْرِ بْنِ الصَّلْتِ فَدَعَا ھُمْ، فَمَا قَامَ اِلَّا أَبُوْ ھُرَیْرَۃَ وَخَمْسَۃٌ مِنْہُمْ، اَنَا أَحَدُھُمْ، فذَھَبُوْا فَأَکَلُوْا، ثُمَّ جَائَ أَبُوْھُرَیْرَۃَ فَغَسَلَ یَدَہ، ثُمَّ قَالَ: وَاللّٰہِ! یَا أَھْلَ الْمَسْجِدِ اِنَّکُمْ لَعُصَاۃٌ لِأَبِی الْقَاسِمِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۷۸۷۱)
۔ ابو غادیہیمانی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں مدینہ میں آیا، کثیر بن صلت کا قاصد آیا اور اس نے مسجد والوں کو دعوت دی، صرف سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور مزید پانچ آدمی کھڑے ہوئے، میں ان میں ایک تھا، پس یہ لوگ گئے اور کھانا کھایا، جب سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ واپس آئے تو انھوں نے ہاتھ دھوئے اور کہا: اللہ کی قسم! اے اہل مسجد! بیشک تم ابو القاسم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے نافرمان ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7047

۔ (۷۰۴۷)۔ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِجْتَمَعَ الدَّاعِیَانِ فَأَجِبْ أَقْرَبَہُمْا بَابًا، فَاِنَّ أَقْرَبَہُمَا بَابًا أَقْرَبُہُمَا جِوَارًا، فَاِذَا سَبَقَ اَحَدُھُمَا فَأَجِبِ الَّذِیْ سَبَقَ۔)) (مسند احمد: ۲۳۸۶۰)
۔ حمید بن عبد الرحمن، ایک صحابی رسول سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب دو دعوت دینے والے اکٹھے آجائیں، تو ان میں سے جو زیادہ قریبی دروازے والا ہو، اس کی دعوت قبول کرو، کیونکہ زیادہ قریبی دروازے والا زیادہ قریبی پڑوسی ہے، اور اگر ان میں سے ایک پہلے پہنچ جائے تو پہلے آ جانے والی کی دعوت قبول کر۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7048

۔ (۷۰۴۸)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُالصَّمَدِ ثَنَا ھَمَّامٌ ثَنَا قَتَادَۃُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُثْمَانَ الثَّقَفِیِّ عَنْ رَجُلٍ أَعْوَرَ مِنْ ثَقِیْفٍ، قَالَ قَتَادَۃُ: وَکَانَ یُقَالُ لَہُ: مَعْرُوْفٌ، اِنْ لَمْ یَکُنْ اِسْمُہُ زُھَیْرُ بْنُ عُثْمَانَ فَـلَا أَدْرِیْ مَا اسْمُہُ، أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((وَلِیْمَۃُ أَوَّلِ یَوْمٍ حَقٌّ وَالثَّانِی مَعْرُوْفٌ وَالْیَوْمِ الثَّالِثِ سُمْعَۃٌ وَرِیَائٌ۔)) (مسند احمد: ۲۰۵۹۱)
۔ بنو ثقیف کا ایک کانا آدمی تھا، امام قتادہ کہتے ہیں: اس کو معروف کہا جاتا ہے اور اگر اس کا نام زہیر بن عثمان نہیں تھا تو میں نہیں جانتا کہ پھر اس کا نام کیا تھا، بہرحال اس آدمی سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پہلے دن کاولیمہ حق ہے، دوسرے دن کا معروف رواج ہے اور تیسرے دن کا ولیمہ شہرت اور نمود ونمائش ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7049

۔ (۷۰۴۹)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ رَاٰی مِنْکُمْ مُنْکَرًا فَلْیُغَیِّرْہُ بِیَدِہِ، فَاِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِہِ، فَاِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِہِ وَذَالِکَ أَضْعَفُ الْاِیْمَانِ۔)) (مسند احمد: ۱۱۵۳۴)
۔ سیدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو تم میں سے برائی کو دیکھے، اسے ہاتھ سے تبدیل کرے، اگر اسے اتنی طاقت نہ ہو تو وہ زبان سے تبدیل کرے اور اگر اس میں اتنی قوت بھی نہ ہوتو وہ دل سے اس کوبرا جانے اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7050

۔ (۷۰۵۰)۔ عَنْ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہ، قَالَ: یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِااللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ فَـلَا یَقْعُدَنَّ عَلٰی مَائِدَۃٍیُدَارُ عَلَیْہَا بِالْخَمْرِ، وَمَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ فَـلَا یَدْخُلِ الْحَمَّامَ اِلَّا بِاِزَارٍ، وَمَنْ کَانَتْ تُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ فَـلَا تَدْخُلِ الْحَمَّامَ۔))(مسند احمد: ۱۲۵)
۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: لوگو! میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: جوشخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو، وہ اس دستر خوان پر ہر گز نہ بیٹھے جس پر شراب کے جام کی گردش ہو، جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو، وہ تہبند کے بغیر حمام میں داخل نہ ہو اور جو خاتون اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو، وہ سرے سے حمام میں داخل نہ ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7051

۔ (۷۰۵۱)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ فَـلَا یَقْعُدْ عَلٰی مَائِدَۃٍیُشْرَبُ عَلَیْہَا الْخَمْرُ۔)) (مسند احمد: ۱۴۷۰۵)
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو، وہ اس دستر خوان پر نہ بیٹھے جس پر شراب نوشی کی جاتی ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7052

۔ (۷۰۵۲)۔ عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ اَبِیْہِ أَنَّہ، سَمِعَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَنْہٰی عَنِ النُّہْبَۃِ وَالْخُلْسَۃِ۔ (مسند احمد: ۲۲۰۲۷)
۔ سیدنا زید بن خالد جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوٹ مار کرنے اور مال اچکنے سے منع فرمایا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7053

۔ (۷۰۵۳)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنِ انْتَہَبَ نُہْبَۃً فَلَیْسَ مِنَّا۔)) (مسند احمد: ۱۵۳۲۵)
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے لوٹ مار کی،وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7054

۔ (۷۰۵۴)۔ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ یَزِیْدَ الْأَنْصَارِیِّ قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ a عَنْ النُّھْبَۃِ وَالْمُثْلَۃِ۔ (مسند احمد: ۱۸۹۴۹)
۔ سیدنا عبد اللہ بن یزید انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوٹ مار سے اور مُثلہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7055

۔ (۷۰۵۵)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ النُّہْبَۃِ، ((وَمَنِ انْتَہَبَ فَلَیْسَ مِنَّا۔))(مسند احمد: ۱۲۴۴۹)
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوٹ مار کرنے سے منع کیا اور فرمایا: جس نے لوٹ مار کی وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7056

۔ (۷۰۵۶)۔ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: دُعِیَ عُثْمَانُ بْنُ اَبِی الْعَاصِ اِلٰی خِتَانٍ فَأَبٰی أَنْ یُجِیْبَ فَقِیْلَ لَہُ، فَقَالَ: اِنَّا کُنَّا لَا نَأْتِی الْخِتَانَ عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلَا نُدْعٰی لَہُ۔ (مسند احمد: ۱۸۰۶۸)
۔ حسن بصری سے روایت ہے کہ سیدنا عثمان بن ابی عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ختنہ کے موقع پر دعوت میں بلایا گیا، انہوں نے اس دعوت کو قبول کرنے سے انکار کر دیا، جب ان سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد ِ مبارک میں ختنے کے موقع پر دعوت میں نہ جایا کرتے تھے اور نہ ہمیں بلایا جاتا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7057

۔ (۷۰۵۷)۔ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: کَانَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ یُقَالُ لَہُ أَبُوْ شُعَیْبٍ: وَکَانَ لَہُ غُلَامٌ لَحَّامٌ، فَقَالَ لَہُ: اجْعَلْ لَنَا طَعَامًا لَعَلِّیْ اَدْعُوْ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَادِسَ سِتَّۃٍ، فَدَعَا ھُمْ فَاتَّبَعَہُمْ رَجُلٌ، فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ ھٰذَا قَدِاتَبَعَنَا أَفَتَأْذَنُ لَہُ؟)) قَالَ: نَعَمْ۔ (مسند احمد: ۱۴۸۶۱)
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ابو شعیب نامی ایک انصاری آدمی تھا، اس کا ایک غلام قصاب تھا، اس نے اس سے کہا:ہمارے لیے کھانا تیار کر، ممکن ہے کہ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دعوت دوں، چھ افراد کا کھانا ہونا چاہیے، پھر اس آدمی نے ان لوگوں کو دعوت دی، ایک اور آدمی بھی آپ کے پیچھے چل پڑا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس داعی سے فرمایا: یہ آدمی بھی ہمارے پیچھے آ گیا ہے، کیا تو اس کو اجازت دے گا؟ اس نے کہا: جی ہاں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7058

۔ (۷۰۵۸)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الزُّبَیْرِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَعْلِنُوْا النِّکَاحَ۔)) (مسند احمد: ۱۶۲۲۹)
۔ سیدنا عبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نکاح کا اعلان کیا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7059

۔ (۷۰۵۹، ۷۰۶۰)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی الْمَازِنِیِّ عَنْ جَدِّہِ اَبِیْ حَسَنٍ الْمَازنِیِّ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَکْرَہُ نِکَاحَ السِّرِّ حَتّٰییُضْرَبَ بِدُفٍّ، وَیُقَالُ: ((أَتَیْنَاکُمْ أَتَیْنَاکُمْ فَحَیُّوْنَا نُحَیِّیْکُمْ۔)) (مسند احمد: ۱۶۸۳۲)
۔ سیدنا ابو الحسن مازنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پوشیدہ نکاح کو ناپسند کرتے تھے، آپ چاہتے تھے کہ دف بجائی جائے اور یہ کہاجائے: ہم تمہارے پاس آئے،ہم تمہارے پاس آئے، تم ہمیں سلام کہو، ہم تمہیں سلام کہتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7060

۔ (۷۰۵۹، ۷۰۶۰)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی الْمَازِنِیِّ عَنْ جَدِّہِ اَبِیْ حَسَنٍ الْمَازنِیِّ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَکْرَہُ نِکَاحَ السِّرِّ حَتّٰییُضْرَبَ بِدُفٍّ، وَیُقَالُ: ((أَتَیْنَاکُمْ أَتَیْنَاکُمْ فَحَیُّوْنَا نُحَیِّیْکُمْ۔)) (مسند احمد: ۱۶۸۳۲)
۔ عبد اللہ بن عمیریا عمیرہ کہتے ہیں: ابو لہب کے داماد نے مجھے بیان کرتے ہوئے کہا: جب میں نے ابو لہب کی بیٹی سے شادی کی تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس آئے اور فرمایا: تھوڑے بہت شغل کا اہتمام نہیں کیا تم لوگوں نے؟
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7061

۔ (۷۰۶۱)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَیْرٍ أَوْ عُمَیْرَۃَ قَالَ: حَدَّثَنِیْ زَوْجُ ابْنَۃِ اَبِیْ لَھَبٍ قَالَ: دَخَلَ عَلَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِیْنَ تَزَوَّجْتُ ابْنَۃَ اَبِیْ لَھَبٍ فَقَالَ: ((ھَلْ مِنْ لَھْوٍ؟)) (مسند احمد: ۱۶۷۴۳)
۔ فوائد:… شغل سے مراد یہ ہے کہ کوئی بچی دف بجا کر کوئی جائز کلام گا کر پڑھ دیتی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7062

۔ (۷۰۶۲)۔ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتْ: کَانَ فِیْ حِجْرِیْ جَارِیَۃٌ مِنَ الْأَنْصَارِ فَزَوَّجْتُہَا قَالَتْ: فَدَخَلَ عَلَیَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَ عُرْسِہَا فَلَمْ یَسْمَعْ لَعِبًا، فَقَالَ: ((یَا عَائِشَۃُ! اِنَّ ھٰذَا الْحَیَّ مِنَ الْأَنْصَارِیُحِبُّوْنَ کَذَا وَکَذَا۔)) (مسند احمد: ۲۶۸۴۴)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: میری پرورش میں انصار کی ایک لڑکی تھی، میں نے اس کی شادی کی اور اس موقع پر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تشریف لائے اور جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کوئی شغل نہ سنا تو فرمایا: اے عائشہ! انصاریوں کا یہ قبیلہ تو شغل وغیرہ کو بڑا پسند کرتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7063

۔ (۷۰۶۳)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِعَائِشَۃَ: ((أَھَدَیْتُمُ الْجَارِیَۃَ اِلٰی بَیْتِہَا؟)) قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: ((فَہَلَّا بَعَثْتُمْ مَعَہَا مَنْ یُغَنِّیْہِمْیَقُوْلُ:أَتَیْنَاکُمْ أَتَیْنَاکُمْ فَحَیُّوْنَا نُحَیِّیْکُمْ، فَاِنَّ الْاَنْصَارَ قَوْمٌ فِیْھِمْ غَزَلٌ۔)) (مسند احمد: ۱۵۲۷۹)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے فرمایا: کیا تم نے بچی کو اس کے گھر کی طرف رخصت کر دیا ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے اس کے ساتھ ایسے لوگوں کو کیوں نہیں بھیجا، جو گا کر اس طرح کہتے: ہم تمہارے پاس آئے ہیں، ہم تمہارے پاس آئے ہیں، پس تم ہم کو سلام کہو، ہم تم کو سلام کہتے ہیں، کیونکہ انصاری ایسے لوگ ہیں جو اس قسم کی غزل کو پسند کرتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7064

۔ (۷۰۶۴)۔ عَنْ اَبِیْ بَلْجٍ قَالَ: قُلْتُ لِمُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبِ نِ الْجُمَحِیِّ: إِنِّیْ قَدْ تَزَوَّجْتُ امْرَأَتَیْنِ لَمْ یُضْرَبْ عَلَیَّ بِدُفٍّ، قَالَ: بِئْسَمَا صَنَعْتَ، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ فَصْلَ مَابیَنْ َالْحَلَالِ وَالْحَرَامِ الصَّوْتُیَعْنِی الضَّرْبَ بِالدُّفِّ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ) فَصْلُ مَا بَیْنَ الْحَلَالِ وَالْحَرَامِ الدُّفُّ وَالصَّوْتُ فِی النِّکَاحِ۔)) (مسند احمد: ۱۸۴۶۹)
۔ ابو بلج کہتے ہیں: میں نے محمد بن حاطب جمحی سے کہا: میں نے دو عورتوں سے شادی کی ہے اور میرے لئے کوئی دف نہیں بجائی گئی، انہوں نے کہا: تو نے برا کیا ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حلال اور حرام کے درمیان فرق آواز ہے۔ یعنی دف بجانا،ایک روایت میں ہے: حلال اور حرام کے درمیان فرق کرنے والی چیز دف بجانا اور آواز نکالنا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7065

۔ (۷۰۶۵)۔ عَنْ خَالِدِ بْنِ بْنِ ذَکْوَانَ قَالَ: حَدَّثَنِیْ الرُّبَیِّعُ بِنْتُ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَائَ بْنِ مُعَوِّذٍ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَیَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَ عُرْسِیْ، فَقَعَدَ فِیْ مَوْضِعِ فِرَاشِیْ ھٰذَا وَعِنْدِیْ جَارِیَتَانِ تَضْرِبَانِ بِالدُّفِّ وَتَنْدُبَانِ آبَائِی الَّذِیْنَ قُتِلُوْا یَوْمَ بَدْرٍ، فَقَالَتَا فِیْمَا تَقُوْلَانِ: وَفِیْنَا نَبِیٌّیَعْلَمُ مَایَکُوْنُ فِیْ الْیَوْمِ وَفِیْ غَدٍ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَمَّا ھٰذَا فَـلَا تَقُوْلَا۔)) (مسند احمد: ۲۷۵۶۱)
۔ سیدہ ربیع بنت معوذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں:نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میری شادی کے موقع پر میرے پاس تشریف لائے اور میرے بستر پر یہاں بیٹھ گئے، میرے پاس دو بچیاں تھیں، جو دف بجارہی تھیں اور بدر میں شہید ہونے والے میرے آباء کے اوصاف بیان کررہی تھیں، انہوں نے بیچ میں اس طرح بھی کہہ دیا: اور ہم میں ایک ایسا نبی ہے جو کل کی بات بھی جانتا ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس طرح یہ نہ کہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7066

۔ (۷۰۶۶)۔ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: تَزَوَّجَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ شَوَّالٍ وَبَنٰی بِیْ فِیْ شَوَّالٍ، فَأَیُّ نِسَائِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ اَحْظٰی عِنْدَہُ مِنِّیْ، وَکَانَتْ عَائِشَۃُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا تَسْتَحِبُّ أَنْ تُدْخِلَ نِسَائَھَا فِی شَوَّالٍ۔ (مسند احمد: ۲۶۲۳۵)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شوال میں مجھ سے نکاح کیا اور شوال میں ہی میری رخصتی ہوئی،بتلاؤ تو سہی کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی کون سی بیوی مجھ سے زیادہ مقبول اور شرف والی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7067

۔ (۷۰۶۷)۔ عَنْ ضَمْرَۃَ بْنِ سَعِیْدٍ عَنْ جَدَّتِہِ عَنِ امْرَأَۃٍ مِنْ نِسَائِہِمْ قَالَ: وَقَدْ کَانَتْ صَلَّتِ الْقِبْلَتَیْنِ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتْ: دَخَلَ عَلَیَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: دَخَلْتُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) فَقَالَ: ((اِخْتَضِبِیْ تَتْرُکُ إِحْدَا کُنَّ الْخِضَابَ حَتّٰی تَکُوْنَ یَدُھَا کَیَدِ الرَّجُلِ۔))، قَالَتْ: فَمَا تَرَکَتِ الْخِضَابَ حَتّٰی لَقِیَتِ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ وَاِنْ کَانَتْ لَتَخْتَضِبُ وَاِنَّہَا لِابْنَۃُ ثَمَانِیْنَ۔ (مسند احمد: ۱۶۷۶۷)
۔ ایک صحابیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، جنھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ دونوں قبلوں کی طرف نماز پڑھی تھی، سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تشریف لائے یا میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: ہاتھوں کو رنگا کرو، تم ہاتھ کو رنگنا چھوڑ دیتی ہے،یہاں تک کہ وہ مرد کے ہاتھ کی طرح لگنے لگتا ہے۔ اس فرمان کے بعد اس خاتون نے ہاتھوں کو رنگنا نہ چھوڑا، یہاں تک کہ وہ اللہ تعالی سے جا ملی، وہ اسی (۸۰) سال کی عمر میں بھی ہاتھوں کو رنگتی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7068

۔ (۷۰۶۸)۔ عَنْ عَائِشَۃَ أُمِّ الْمُؤْمِنِیْنَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: مَدَّتِ امْرَأَۃٌ مِنْ وَرَائِ السِّتْرِ بِیَدِھَا کِتَابًا إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَبَضَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَدَہُ وَقَالَ: ((مَا أَدْرِیْ أَ یَدُ رَجُلٍ أَوْ یَدُ امْرَأَۃٍ۔)) فَقَالَتْ: بَلْ یَدُ امْرَأَۃٍ، فَقَالَ: ((لو کُنْتِ امْرَأَۃً لَغَیَّرْتِ اَظْفَارَکِ بِالْحِنَّائِ۔)) (مسند احمد: ۲۶۷۸۸)
۔ ام المومنین سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ ایک خاتون نے پردے کے پیچھے سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کتاب پکڑانے کے لیے اپنا ہاتھ لمبا کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا ہاتھ پیچھے کر لیا اور فرمایا: میںیہ نہیں جانتا کہ یہ مرد کا ہاتھ ہے یا عورت کا۔ اس نے کہا: جییہ عورت کا ہاتھ ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تو عورت ہوتی تو مہندی کے ساتھ اپنے ناخنوں کا رنگ بدل دیتی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7069

۔ (۷۰۶۹)۔ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ اَبِیْ بَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: أَتَتِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم امْرَأَۃٌ فَقَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ لِیْ اِبْنَۃً عُرَیْسًا وَإِنَّہُ أَصَابَتْہَا حَصْبَۃٌ فَتَمَزَّقَ شَعْرُھَا أَفَأَصِلُہُ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَعَنَ اللّٰہُ الْوَاصِلَۃَ وَالُمُسْتَوْصِلَۃَ۔)) (مسند احمد: ۲۷۴۵۷)
۔ سیدنا اسماء بنت ابی بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ ایک خاتون نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور کہا: اے اللہ کے رسول! میری بیٹی کی شادی ہے اور چیچک کی بیماری کی وجہ سے اس کے بال جھڑ گئے ہیں، کیا میں اس کوبال لگا سکتی ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی نے بال ملانے والی اور جو ملانے کا مطالبہ کرے، دونوں پر لعنت کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7070

۔ (۷۰۷۰)۔ عَنْ مُعَاوِیَۃ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اَیُّمَا امْرَأَۃٍ أَدْخَلَتْ فِیْ شَعْرِھَا مِنْ شَعْرِ غَیْرِھَا فَاِنَّمَا تُدْخِلُہُ زُوْرًا۔)) (مسند احمد: ۱۷۰۵۱)
۔ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے نے فرمایا: جو عورت اپنے بالوں کے ساتھ دوسری عورت کے بال ملاتی ہے، تو وہ جھوٹ اور باطل کے طور پر ہی ان کو داخل کرتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7071

۔ (۷۰۷۱)۔ ) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَلْعَنُ الْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ وَالْمُوْشِمَاتِ اللَّاتِیْیُغَیِّرْنَ خَلْقَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ۔ (مسند احمد: ۳۹۵۶)
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چہرے کے بال نوچنے والی، دانتوں میں فاصلہ پیدا کرنے والی اورگوندنے والی خواتین پر لعنت کرتے تھے، یہ اللہ تعالی کی تخلیق کو بدل ڈالنے والیاں ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7072

۔ (۷۰۷۲)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَوْ أَنَّ أَحَدَھُمْ إِذَا أَتٰی أَھْلَہُ قَالَ: بِسْمِ اللّٰہ اَللّٰھُمَّ جَنِّبْنِی الشَّیْطَانَ وَجَنِّبِ الشَّیَطَانَ مَارَزَقْتَنَا، فَاِنْ قُدِّرَ بَیْنَہُمَا فِیْ ذَالِکَ وَلَدٌ لَمْ یَضُرَّ ذَالِکَ الْوَلَدَ الشَّیْطَانُ اَبَدًا۔)) (مسند احمد: ۱۸۶۷)
۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی اپنی بیوی کے پاس آنے سے پہلے یہ دعا پڑھتا ہے: بِسْمِ اللّٰہ اَللّٰھُمَّ جَنِّبْنِی الشَّیْطَانَ وَجَنِّبِ الشَّیَطَانَ مَارَزَقْتَنَا (اللہ کے نام کے ساتھ، اے اللہ! مجھے بھی شیطان سے بچا اور اس اولاد کو بھی شیطان سے محفوظ رکھ، جو تو مجھے عطا کرے)۔ اگر میاں بیوی کے اس تعلق میں اولاد کا فیصلہ کر دیا گیا تو شیطان کبھی بھی اس کو نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7073

۔ (۷۰۷۳)۔ عَنْ بَہْزِ بْنِ حَکِیْمٍ قال: حَدَّثَنِیْ اَبِیْ عَنْ جَدِّیْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ حَیْدَۃَ قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! عَوْرَاتُنَا مَا نَأْتِیْ مِنْہَا وَمَا نَذَرُ؟ قَالَ: ((احْفَظْ عَوْرَتَکَ اِلَّا مِنْ زَوْجَتِکَ أَوْ مَا مَلَکَتْ یَمِیْنُکَ۔)) قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فاِذَا کَانَ الْقَوْمُ بَعْضُہُمْ فِیْ بَعْضٍ؟ قَالَ: ((اِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ لَّا یَرَاھَا أَحَدٌ فَـلَا یَرَیَنَّہَا۔)) قُلْتُ: فَاِذَا کَانَ أَحَدُنَا خَالِیًا؟ قَالَ: ((فَاللّٰہُ اَحَقُّ أَنْ یُسْتَحْیَا مِنْہُ۔)) وَفِیْ رِوَایَۃٍ وَوَضَعَ یَدَہُ عَلٰی فَرْجِہِ۔ (مسند احمد: ۲۰۲۸۷،۲۰۲۹۶)
۔ سیّدنامعاویہ بن حیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم اپنی عورات(یعنی ستروالے مقامات) میں سے کسیق دیکھ سکتے ہیں اور کسے نہیں دیکھ سکتے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : بیوی اور لونڈی کے علاوہ (باقی سب لوگوں سے) اپنے ستر کی حفاظت کر۔ معاویہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! جب لوگ ایک دوسرے کے ساتھ اکٹھے ہوںتو؟ آپ نے فرمایا: اگر تجھ میںیہ استطاعت ہے کہ کوئی بھی (تیرے ستر) کو نہ دیکھنے پائے تو وہ ہرگز نہ دیکھے۔ معاویہ کہتے ہیں: میں نے پوچھا: جب کوئی آدمی اکیلا ہو تو؟ آپ نے جواب دیا: اللہ اس بات کا زیادہ حق رکھتا ہے کہ اس سے حیا کیا جائے۔۔ ایک روایت کے مطابق (بات سمجھانے کے لیے) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا ہاتھ اٹھا کر اپنی شرمگاہ پر رکھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7074

۔ (۷۰۷۴)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا أَنَّہَا قَالَتْ: مَانَظَرْتُ اِلٰی فَرْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَطُّ أَوْ مَا رَاَیْتُ فَرْجَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَطُّ۔ (مسند احمد: ۲۴۸۴۸)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے کبھی بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی شرمگاہ کو نہیں دیکھا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7075

۔ (۷۰۷۵)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِذَا اَتَی الرَّجُلُ أَھْلَہُ ثُمَّ أَرَادَ الْعَوْدَ تَوَضَّأَ)) (مسند احمد: ۱۱۱۷۸)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی اپنی بیوی سے صحبت کرے اور پھر وہ دوبارہ آنا چاہے تو وضو کر لے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7076

۔ (۷۰۷۶)۔ وَعَنْہُ اَیْضًا عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((یَتَوَضَّأُ اِذَا جَامَعَ وَاِذَا أَرَادَ أَنْ یَرْجِعَ۔))، قَالَ سُفْیَانُ أَبُوْ سَعِیْدٍ أَدْرَکَ الْحَرّۃَ۔ (مسند احمد: ۱۱۰۵۰)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب آدمی جماع کرنے لگے تو وضو کرے، اسی طرح جب دوبارہ جماع کرنا چاہے تو پھر وضو کر لے۔ امام سفیان نے کہا: ابو سعید نے حرّہ کو پایا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7077

۔ (۷۰۷۷)۔ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنِ الْعَزْلِ عَنِ الْحُرَّۃِ اِلَّا بِاِذْنِہَا۔ (مسند احمد: ۲۱۲)
۔ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آزاد عورت سے عزل کرنے سے منع فرمایا، الایہ کہ وہ اجازت دے دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7078

۔ (۷۰۷۸)۔ عَنْ جُدَامَۃَ بِنْتِ وَھْبٍ الْأَسَدِیَّۃِ وَکَانَتْ مِنَ الْمُہَاجِرَاتِ الْأُوَلِ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَسُئِلَ عَنِ الْعَزْلِ، فَقَالَ: ((ھُوَ الْوَأْدُ الْخَفِیُّ۔)) (مسند احمد: ۲۷۵۷۶)
۔ سیدنا جدامہ بنت وہب اسدیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، جو کہ پہلی مہاجر خواتین میں سے تھیں، سے مروی ہے کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے غزل کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ مخفی انداز میں زندہ درگور کرنا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7079

۔ (۷۰۷۹)۔ عَنِ ابْنِ مُحَیْرِیْزٍ الشَّامِیِّ اَنَّہُ سَمِعَ أَبَا صِرْمَۃَ الْمَازِنِیَّ وَأَبَا سَعِیْدٍ الْخُدْرِیَّیَقُوْلَانِ: أَصَبْنَا سَبَایَا فِیْ غَزْوَۃِ بَنِی الْمُصْطَلِقِ وَھِیَ الْغَزْوَۃُ الَّتِیْ أَصَابَ فِیْہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَوَیْرِیَۃَ وَکَانَ مِنَّا مَنْ یُرِیْدُ أَنْ یَتَّخِذَ اَھْلًا وَمِنَّا مَنْ یُرِیْدُ أَنْ یَسْتَمْتِعَ وَیَبِیْعَ، فَتَرَاجَعْنَا فِی الْعَزْلِ فَذَکْرَنَا ذَالِکَ لِلْنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((مَا عَلَیْکُمْ اَنْ لَّا تَعْزِلُوْا، فَاِنَّ اللّٰہَ قَدَّرَ مَا ھُوَ خَالِقٌ اِلٰییَوْمِ الْقِیَامَۃِ۔)) (مسند احمد: ۱۱۶۲۴)
۔ سیدنا ابو صرمہ مازنی اور سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے غزوئہ نبی مصطلق میں قیدی حاصل کیے،یہ وہی غزوہ ہے، جس میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ جویریہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو حاصل کیا تھا، ہم میں سے بعض افراد (اہل (بیوی) بنانا چاہتے تھے اور بعض کا ارادہ تھا کہ وہ لونڈیوں سے ہم بستری کر کے ان کو فروخت کر دیں، اس لیے ہم نے غزل کے بارے میں تکرار کیا اورنبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس چیز کا ذکر کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم عزل نہ کرو تو تم پر کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ اللہ تعالی نے قیامت تک جو کچھ پیدا کرنا ہے، اس نے اس کا اندازہ کر لیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7080

۔ (۷۰۸۰)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: ذُکِرَ ذَالِکَ عِنْدَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((وَمَا ذَاکُمْ؟)) قَالُوْا: الرَّجُلُ تَکُوْنُ الْمَرْأَۃُ تُرْضِعُ فَیُصِیْبُ مِنْہَا وَیَکْرَہُ اَنْ تَحْمِلَ مِنْہُ وَالرَّجُلُ تَکُوْنُ لَہُ الْجَارِیَۃُ فَیُصِیْبُ مِنْہَا وَیَکْرَہُ اَنْ تَحْمِلَ مِنْہُ، فَقَالَ: ((فَـلَا عَلَیْکُمْ اَنْ تَفْعَلُوْا ذَاکُمْ فَاِنَّمَا ھُوَ الْقَدَرُ۔)) قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: فَحَدَّثْتُ بِہِ الْحَسَنَ فَقَالَ: فَـلَا عَلَیْکُمْ لَکَأَنَّ ھٰذَا زِجْرٌ۔ (مسند احمد: ۱۱۰۹۴)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس عزل کا ذکر کیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ ہے کیا؟ لوگوں نے کہا: ایک آدمی کی بیوی ہے، وہ بچے کو دودھ پلاتی ہے اس لیے وہ پسند نہیں کرتا کہ وہ حاملہ ہو، اسی طرح ایک آدمی کی لونڈی ہے، وہ اس سے ہم بستری تو کرتا ہے، لیکن اس کا حاملہ ہونا پسند نہیں کرتا، سو وہ عزل کرنا چاہتے ہیں۔آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم یہ کرو تو تم پر کوئی حرج نہیں ہے، یہ تو تقدیر کا مسئلہ ہے۔ ابن عون کہتے ہیں: میں نے یہ حدیث سیدنا حسن سے بیان کی تو انہوں نے کہا فَـلَا عَلَیْکُمْ کا مقصد عزل سے ڈانٹنا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7081

۔ (۷۰۸۱)۔ وَعَنْہُ اَیْضًا قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی الْعَزْلِ: ((اَنْتَ تَخْلُقُہ؟ اَنْتَ تَرْزُقُہ؟ أَقِرَّہُ قَرَارَہُ فَاِنَّمَا ذَالِکَ الْقَدَرُ۔)) (مسند احمد: ۱۱۵۲۳)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عزل کے بارے میں فرمایا: کیا تو اس کو پیدا کرتا ہے؟ کیا تو اس کو رزق دیتا ہے؟ اس کو اس کی جگہ پر ٹھہرنے دے (یعنی عزل نہ کر) کیونکہ ان سب امور کا تعلق قضا وقدرسے ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7082

۔ (۷۰۸۲)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: کُنَّا نَعْزِلُ عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَالْقُرْآنُ یَنْزِلُ۔ (مسند احمد: ۱۴۳۶۹)
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانہ میں عزل کرتے تھے اور قرآن پاک نازل ہورہا ہوتا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7083

۔ (۷۰۸۳)۔ وَعَنْہُ اَیْضًا قَالَ: جَائَ رَجُلٌ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: اِنَّ لِیْ جَارِیَۃً وَھِیَ خَادِمُنَا وَسَانِیَتُنَا أَطُوْفُ عَلَیْہَا وَأَنَا اَکْرَہُ اَنْ تَحْمِلَ، قَالَ: ((اعْزِلْ عَنْہَا اِنْ شِئْتَ فِاِنَّہُ سَیَأْتِیْہَا مَا قُدِّرَ لَھَا۔))، قَالَ: فَلَبِثَ الرَّجُلُ ثُمَّ أَتَاہُ فَقَالَ: اِنَّ الْجَارِیَۃَ قَدْحَمَلَتْ، فَقَالَ: ((قَدْ أَخْبَرْتُکَ أَنَّہ سَیَأْتِیْہَا مَا قُدِّرَلَھَا۔)) (مسند احمد: ۱۴۳۹۸)
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا : میری ایک لونڈی ہے، وہ ہماری خادمہ بھی ہے اور پانی بھی لاتی ہے، میں اس سے ہم بستری تو کرتا ہوں، مگر میں اس کاحاملہ ہونا ناپسند کرتا ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تو اس سے عزل کرنا چاہتا ہے تو کرلے، مگر جو اس کے مقدر میں ہے، وہ آکر رہے گا۔ وہ آدمی کچھ عرصہ کے بعد آیا اور اس نے کہا: وہ لونڈی تو حاملہ ہو گئی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے تجھے کہہ دیا تھا کہ جو اس کے مقدر میں ہے، وہ آ کر رہے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7084

۔ (۷۰۸۴)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ قَالَ: اَصَبْنَا سَبْیًا فِیْیَوْمِ حُنَیْنٍ فَکُنَّا نَلْتَمِسُ فِدَائَھُنَّ، فَسَاَلْنَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ الْعَزْلِ فَقَالَ: ((اصْنَعُوْا مَا بَدَا لَکُمْ، فَمَا قَضَی اللّٰہُ فَہُوَ کَائِنٌ فَلَیْسَ مِنْ کُلِّ الْمَائِ یَکُوْنُ الْوَلَدُ۔)) (مسند احمد: ۱۱۴۵۸)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے حنین کے دن لونڈیاں حاصل کیں، ہم ان کے عوض مال چاہتے تھے، اس لیے ہم نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عزل کے بارے میں سوال کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تک مناسب سمجھو کر لو، لیکن اللہ تعالی نے جو فیصلہ کر دیا ہے، وہ ہو کررہے گا، سارے مادۂ منویہ سے تو اولاد نہیں ہوتی، (وہ تو ایک قطرے سے ہو جاتی ہے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7085

۔ (۷۰۸۵)۔ وَعَنْہُ اَیُضًا اَنَّ رَجُلًا قَالَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : اِنَّ لِیْ اَمَۃً وَاَنَا أَعْزِلُ عَنْہَا وَأَنِّی أَکْرَہُ اَنْ تَحْمِلَ، وَاِنَّ الْیَہُوْدَ تَزْعَمُ اَنَّہَا الْمَوْئُ وْدَۃُ الصُّغْرٰی، قَالَ: ((کَذَبَتْ یَہُوْدُ، اِذَا أَرَادَ اللّٰہُ اَنْ یَخْلُقَہُ لَمْ تَسْتَطِعْ اَنْ تَرُدَّہُ۔)) (مسند احمد: ۱۱۵۲۲)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: میری ایک لونڈی ہے، میں چاہتا ہوں کہ وہ حاملہ نہ ہو، اس لیے میں اس سے عزل کرتا ہوں اور ان یہودیوں کا خیال ہے کہ یہ چھوٹا زندہ درگور کرنا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہودی جھوٹ بولتے ہیں، جب اللہ تعالیٰ کسی چیز کے پیدا کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو تو اسے روکنے کی طاقت نہیں رکھتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7086

۔ (۷۰۸۶)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ اِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَسَأَلَ عَنِ الْعَزْلِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَوْ اَنَّ الْمَائَ الَّذِیْیَکُوْن مِنْہُ الْوَلَدُ اَھْرَقْتَہ عَلَی صَخْرَۃٍ لَأَخْرَجَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ مِنْہَا اَوْ لَخَرَجَ مِنْہَا وَلَدٌ، (اَلشَّکُّ مِنْہُ) وَلَیَخْلُقَنَّ اللّٰہُ نَفْسًا ھُوَ خَالِقُہَا۔)) (مسند احمد: ۱۲۴۴۷)
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور عزل کے متعلق دریافت کیا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس مادۂ منویہ سے اولاد ہونی ہو، اگر تو اس کو کسی چٹان پر بہا دے تو اللہ تعالی اس سے اولاد پیدا کر دے گا، اللہ تعالی نے جس نفس کو پیدا کرنے والا ہے، وہ اس کو ضرور ضرور پیدا کر دے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7087

۔ (۷۰۸۷)۔ عَنْ اَسْمَائَ بِنْتِ یَزِیْدَ بنِ سَکَنٍ الْاَنْصَارِیَّۃِ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَا تَقْتُلُوْا أَوْلَادَکُمْ سِرًّا، فَاِنَّ الْغِیْلَیُدْرِکُ الْفَارِسَ فَیُدَعْثِرُہُ مِنْ فَوْقِ رَأْسِہِ۔))، قَالَ عَلِیٌّ: أَسْمَائُ بِنْتُ یَزِیْدَ الْاَنْصَارِیَّۃُ قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَذَکَرَ مِثْلَہ۔ (مسند احمد: ۲۸۱۴۲)
۔ سیدہ اسماء بنت یزید انصاریہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی اولاد کو خفیہ طور پر قتل نہ کرو، بے شک غیلہ شہسوار پر اثر انداز ہوتا ہے اور اسے سر کے بل گرا دیتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7088

۔ (۷۰۸۷)۔ عَنْ اَسْمَائَ بِنْتِ یَزِیْدَ بنِ سَکَنٍ الْاَنْصَارِیَّۃِ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَا تَقْتُلُوْا أَوْلَادَکُمْ سِرًّا، فَاِنَّ الْغِیْلَیُدْرِکُ الْفَارِسَ فَیُدَعْثِرُہُ مِنْ فَوْقِ رَأْسِہِ۔))، قَالَ عَلِیٌّ: أَسْمَائُ بِنْتُ یَزِیْدَ الْاَنْصَارِیَّۃُ قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَذَکَرَ مِثْلَہ۔ (مسند احمد: ۲۸۱۴۲)
۔ سیدہ جدامہ بنت وہب اسدیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے ارادہ کیا کہ غیلہ سے روک دوں، حتیٰ کہ مجھے یہ بات یاد آئی کہ فارس اورروم والے غیلہ کرتے ہیں اور اس سے ان کی اولاد کا کوئی نقصان نہیں ہوتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7089

۔ (۷۰۸۹)۔ عَنْ اُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ اَنَّ رَجُلًا جَائَ اِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: اِنِّیْ اَعْزِلُ عَنِ امْرَأَتِیْ، قَالَ: ((لِمَ؟)) قَالَ: شَفَقًا عَلٰی وَلَدِھَا اَوْ عَلٰی أَوْلَادِھَا، فَقَالَ: ((اِنْ کَانَ لِذَالِکَ فَـلَا مَاضَارَّ ذَالِکَ فَارِسَ وَلَا الرُّوْمَ۔)) (مسند احمد: ۲۲۱۱۳)
۔ سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا : میں اپنی بیوی سے عزل کرتا ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیوں؟ اس نے کہا: اس کی اولاد پر شفقت کرتے ہوئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر یہ بات ہے تو بیشک عزل نہ کر، کیونکہ اس چیز نے فارس اور روم کو کوئی نقصان نہیں دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7090

۔ (۷۰۹۰)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الزُّرَقِیِّ اَنَّ رَجُلًا مِنَ اَشْجَعَ سَأَلَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ الْعَزْلِ، فَقَالَ: اِنَّ امْرَأَتِیْ تُرْضِعُ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ مَا یُقَدَّرُ فِی الرَّحِمِ فَسَیَکُوْنُ۔)) (مسند احمد: ۱۵۸۲۴)
۔ سیدنا ابو سعید زرقی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ اشجع قبیلے کے ایک آدمی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عزل کے متعلق سوال کیا اور کہا: میری بیوی دودھ پلاتی ہے (اور میں ڈرتا ہوں کہ وہ حاملہ نہ ہو جائے)، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو رحم کی تقدیر میں لکھ دیا گیا ہے، وہ ہو کر رہے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7091

۔ (۷۰۹۱)۔ عَنْ اَبِیْ نَضْرَۃَ عَنْ رَجُلٍ مِنَ الطُّفَاوَۃِ قَالَ: نَزَلْتُ عَلٰی اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: وَلَمْ اُدْرِکْ مِنْ صَحَابَۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَجُلًا أَشَدَّ تَشْمِیْرًا وَلَا أَقْوَمَ عَلٰی ضَیْفٍ مِنْہُ، بَیْنَمَا اَنَا عِنْدَہُ وَھُوَ عَلٰی سَرِیْرٍ لَہُ وَأَسْفَلَ مِنْہُ جَارِیَۃٌ سَوْدَائُ وَمَعَہُ کِیْسٌ فِیْہِ حَصًی اَوْ نَوًییَقُوْلُ: سُبْحَانَ اللّٰہِ سُبْحَانَ اللّٰہِ حَتّٰی اِذَا أَنْفَذَ مَا فِی الْکِیْسِ اَلْقَاہُ اِلَیْہَا فَجَمَعَتْہُ فَجَعَلَتْہُ فِی الْکِیْسِ ثُمَّ دَفَعَتْہُ اِلَیْہِ، فَقَالَ لِیْ: اَلَا أُحَدِّثُکَ عَنِّیْ وَعَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قُلْتُ: بَلٰی، قَالَ: فَاِنّیْ بَیْنَمَا اَنَا أُوْعَکُ فِیْ مَسْجِدِ الْمَدِیْنَۃِ اِذْ دَخَلَ عَلیَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْمَسْجِدَ فَقَالَ: ((مَنْ أَحَسَّ الْفَتَی الْدَوْسِیَّ مَنْ اَحَسَّ الْفَتَی الْدَوْسِیَّ؟)) فَقَالَ لَہُ قَائِلٌ: ھُوَ ذَاکَ یُوْعَکُ فِیْ جَانِبِ الْمَسْجِدِ حَیْثُ تَرٰییَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!، فَجَائَ فَوَضَعَ یَدَہُ عَلَیَّ وَقَالَ لِیْ مَعْرُوْفًا فَقُمْتُ فَانْطَلَقَ حَتّٰی قَامَ فِیْ مَقَامِہِ الَّذِیْیُصَلِّیْ فِیْہِ وَمَعَہُ، یَوْمَئِذٍ صَفَّانِ مِنْ رِجَالٍ وَصَفٌّ مِنْ نِسَائٍ أَوْصَفَّانِ مِنْ نِسَائٍ وَصَفٌّ مِنْ رِجَالٍ، فَاَقْبَلَ عَلَیْہِمْ فَقَالَ: ((اِنْ أَنْسَانِی الشَّیْطَانُ شَیْئًا مِنْ صَلَاتِیْ فَلْیُسَبِّحِ الْقَوْمُ وَلَیُصَفِّقِ النِّسَائُ، فَصَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلَمْ یَنْسَ مِنْ صَلَاتِہِ شَیْئًا، فَلَمَّا سَلَّمَ أَقْبَلَ عَلَیْہِمْ بِوَجْہِہِ فَقَالَ: ((مَجَالِسَکُمْ، ھَلْ مِنْکُمْ مَنْ اِذَا أَتٰی اَھْلَہُ أَغْلَقَ بَابَہُ، وَاَرْخٰی سِتْرَہُ، ثُمَّ یَخْرُجُ فَیَتَحَدَّثُ فَیَقُوْلُ: فَعَلَتُ بِاَھْلِیْ کَذَا وَفَعَلْتُ بِاَھْلِیْ کَذَا؟)) فَسَکَتُوْا فَأَقْبَلَ عَلَی النِّسَائِ فَقَالَ: ((ھَلْ مِنْکُنَّ مَنْ تُحَدِّثُ؟)) فَجَثَتْ فَتَاۃٌ کَعَابٌ عَلٰی إِحْدٰی رُکْبَتَیْہَا وَتَطَاوَلَتْ لِیَرَاھَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَیَسْمَعَ کَلَامَہَا، فَقَالَتْ: إِیْ وَاللّٰہِ! إِنَّہُمْ لَیُحَدِّثُوْنَ وَإِنَّہُنَّ لَیُحَدِّثْنَ، فَقَالَ: ((ھَلْ تَدْرُوْنَ مَا مَثَلُ مَنْ فَعَلَ ذٰلِکَ؟ اِنَّ مَثَلَ مَنْ فَعَلَ ذَالِکَ مَثَلُ شَیْطَانٍ وَ شَیْطَانَۃٍ لَقِیَ اَحَدُھُمَا صَاحِبَہُ بِالسِّکَّۃِ قَضٰی حَاجَتَہُ مِنْہَا وَالنَّاسُ یَنْظُرُوْنَ اِلَیْہِ۔))، ثُمَّ قَالَ: ((أَلَا! لَا یُفْضِیَنَّ رَجُلٌ اِلٰی رَجُلٍ وَلَا امْرَأَۃٌ اِلَی امْرَأَۃٍ اِلَّا اِلٰی وَلَدٍ أَوْ وَالِدٍ۔))، قَالَ: وَذَکَرَ ثَالِثَۃً فَنَسِیْتُہَا، ((أَلَا إِنَّ طِیْبَ الرَّجُلِ مَا وُجِدَ رِیْحُہُ، وَلَمْ یَظْہَرْ لَوْنُہُ، أَلَا اِنَّ طِیْبَ النِّسَائِ مَا ظَہَرَ لَوْنُہُ وَلَمْ یُوْجَدْ رِیْحُہُ۔)) (مسند احمد: ۱۰۹۹۰)
۔ بنو طفاوہ کے ایک آدمی سے مروی ہے، وہ کہتا ہے: میں سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس بطور مہمان ٹھہرا، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ میں کسی کو ان سے زیادہ خدمت گزار نہیں پایا اور نہ ہی ان سے بڑھ کر کوئی مہمان کا خیال رکھنے والا تھا، میں ایک دفعہ ان کے پاس ایک چار پائی پر بیٹھا ہوا تھا اور ایک سیاہ فام لونڈی نیچے بیٹھی ہوئی تھی، سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس ایک تھیلی تھی، جس میں کنکریاںیا گٹھلیاں تھیں، وہ سبحان اللہ، سبحان اللہ کہہ رہے تھے، یہاں تک جو کچھ تھیلے میں تھا، وہ ختم ہو گیا، پھر انھوں نے وہ تھیلی لونڈی کی جانب پھینکدی، اس نے وہ کنکریاں اس تھیلی میں جمع کیں اور تھیلی پھر سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو تھمادی۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیا میں تجھے اپنا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا واقعہ نہ بتائوں؟ میں نے کہا : کیوں نہیں، ضرور بتائیں، انھوں نے کہا: مدینہ کی مسجد میں میں سخت بخار میں مبتلا پڑا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس مسجد میں تشریف لائے اور پوچھا: کسی نے دوسی نوجوان کو دیکھاہے؟دوسی نوجوان کو کسی نے دیکھا ہے؟ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ مسجد کے ایک کونے میں جہاں آپ دیکھ رہے ہیں، بخار میں مبتلا پڑاہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تشریف لے آئے اور اپنا دست مبارک میرے اوپر رکھا اور مجھ سے اچھے انداز پر بات کی، میں کھڑا ہوا اور آپ چل دئیے،یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے اس مقام پر کھڑے ہو گئے، جس میں نماز پڑھاتے تھے، اس دن آپ کے ساتھ مردوں کی دو صفیں اور عورتوں کی ایک صف تھی،یا عورتوں کی دو صفیں اور مردوں کی ایک صف تھی،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی جانب رخ کیا اور فرمایا: اگر شیطان مجھے میری نماز میں سے کچھ بھلا دے تو مردوں کو چاہیے کہ وہ سبحان اللہ کہیں اور عورتیں تالی بجائیں۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھائی اور آپ بھولے نہیں،جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سلام پھیرا تو لوگوں کی جانب متوجہ ہوئے اور فرمایا: اپنی اپنی جگہ پر بیٹھیں رہیں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا ایسے ہوا ہے کہ تم میں سے کوئی اپنی بیوی کے پاس جائے، دروازہ بند کر لے اور پردہ لٹکا دے، پھر وہ باہر نکلے اور لوگوں میںیہ بات کرنا شروع کر دے کہ اس نے اپنی کے ساتھ یہ کچھ کیا ہے اور اس نے اپنی اہلیہ کے ساتھ یہ کاروائی کی ہے؟ لوگ خاموش ہو گئے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عورتوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: کیا تم میں ایسی باتیں کرنے والی کوئی ہے؟ ایک ابھری ہوئی چھاتی والی نوجوان لڑکی ایک گھٹنے کے بل کھڑی ہوئی اور اپنے آپ کو لمبا کیا، تاکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کو دیکھ لیں اور اس کی بات سن لیں، اور اس نے کہا: جی ہاں، اللہ کی قسم! مرد بھی ایسی باتیں کرتے ہیں اور عورتیں بھی ایسی باتیں کرتی ہیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں پتہ ہے کہ ایسا کرنے والے کی مثال کیا ہے؟ اس کی مثال اس شیطان اور شیطاننی کی سی ہے، جو ایک گلی میں ایک دوسرے کو ملے اور وہیں اپنی حاجت پوری کرنا شروع کر دے، جبکہ لوگ ان کو دیکھ رہے ہوں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی آدمی کسی آدمی کے ساتھ اور کوئی عورت کسی عورت کے ساتھ اس طرح نہ لیٹے کہ بیچ میں کوئی پردہ نہ ہو،ما سوائے والدین اور اولاد کے۔ راوی کی ذکر کردہ تیسری چیز میں بھول گیا ہوں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خبردار ! آدمی کی خوشبو وہ ہے جس کی مہک ہو، رنگ ظاہر نہ ہو۔ خبر دار! عورتوں کی خوشبو وہ ہے، جس کی رنگت نمایاں ہو اور اس کی مہک نہ ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7092

۔ (۷۰۹۲)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((الشِّیَاعُ حَرَامٌ۔)) قَالَ ابْنُ لَھِیْعَۃَ: یَعْنِیْ بِہِ الَّذِیْیَفْتَخِرُ بِالْجِمَاعِ۔ (مسند احمد: ۱۱۲۵۵)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شیاع حرام ہے۔ شیاع سے مراد جماع کرکے اس پر فخر کا اظہار کرنا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7093

۔ (۷۰۹۳)۔ وَعَنْہُ اَیْضًا قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ مِنْ أَعْظَمِ الْأَمَانَۃِ عِنْدَ اللّٰہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ الرَّجُلُ یُفْضِیْ اِلَی امْرَأَتِہِ وَتُقْضِیْ اِلَیْہِ ثُمَّ یُنْشِرُ سِرَّھَا۔)) (مسند احمد: ۱۱۶۷۸)
۔ سیدنا ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: : اللہ تعالیٰ کے نزدیک روز قیامت سب سے بڑی خیانتیہ ہو گی کہ مرد اپنی بیوی کے پاس جائے اور عورت اپنے خاوند کے پاس جائے اور پھر وہ اس کا راز بیان کرنا شروع کر دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7094

۔ (۷۰۹۴)۔ عَنْ اَسْمَائَ بِنْتِ یَزِیْدَ أَنَہَا کَانَتْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَالرِّجَالُ وَالنِّسَائُ قُعُوْدٌ عِنْدَہ،، فَقَالَ: ((لَعَلَّ رَجُلاً یَقُوْلُ مَا یَفْعَلُ بِاَھْلِہِ، وَلَعَلَّ امْرَأَۃً تُخْبِرُ بِمَا فَعَلَتْ مَعَ زَوْجِہَا۔)) فَأَرَمَّ الَقَوْمُ فَقُلْتُ: إِیْ وَاللّٰہِ! یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنَّہُنَّ لَیَقُلْنَ وَاِنَّہُمْ لَیَفْعَلُوْنَ، قَالَ: ((فَـلَا تَفْعَلُوْا، فَاِنَّمَا ذَالِکَ مِثْلُ الشَّیْطَانِ لَقِیَ شَیْطَانَۃً فِیْ طَرِیْقٍ فَغَشِیَہَا وَالنَّاسُ یَنْظُرُوْنَ۔)) (مسند احمد: ۲۸۱۳۵)
۔ سیدہ اسماء بنت یزید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس مرد اور عورتیں بیٹھے ہوئے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ممکن ہے کہ آدمی اپنی بیوی کے ساتھ جو کچھ کرتا ہے، وہ اس کو باہر بھی بیان کرتا رہے، اسی طرح بیوی اپنے خاوند کے ساتھ جو کچھ کرتی ہے، وہ اس کو باہر بیان کرتی پھرے۔ لوگ خاموش ہو گئے، میں (اسمائ) نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم ہے، عورتیں بھی اس طرح کرتی ہیں اور مرد بھی ایسا کرتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایسا نہ کیا کرو، اس کی مثال بالکل اس شیطان کی طرح ہے، جو کسی راستے میں شیطاننی کو ملا اور اس نے وہیں اس سے کاروائی شروع کر دی اور اس کے اوپر چڑھ گیا، جبکہ لوگ دیکھ رہے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7095

۔ (۷۰۹۵)۔ عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: جَائَ اَعْرَابِیٌّ اِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّا نَکُوْنُ بِالْبَادِیَۃِ فَتَخْرُجُ مِنْ اَحْدِنَا الرُّوَیْحِیَۃُ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ لَا یَسْتَحْیِیْ مِنَ الْحَقِّ، اِذَا فَعَلَ أَحَدُکُمْ فَلْیَتَوَضَّأْ، وَلَا تَأْتُوْا النِّسَائَ فِیْ أَعْجَازِھِنَّ۔)) وَقَالَ مَرَّۃً: ((فِیْ اَدْبَارِھِنَّ۔)) (مسند احمد: ۶۵۵)
۔ سیدنا علی بن طلق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے ایک دیہاتی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! ہم دیہات میں ہوتے ہیں اور ہم میں سے کسی کی ہوا خارج ہو جاتی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ حق سے نہیں شرماتا، جب کسی کے ساتھ ایسا ہو جائے تو وہ وضو کرے اور عورتوں کو پیچھے سے استعمال نہ کیا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7096

۔ (۷۰۹۶)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا یَنْظُرُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ اِلٰی رَجُلٍ یَأْتِی امْرَأَتَہ فِیْ دُبُرِھَا، لَا یَنْظُرُ اللّٰہُ اِلَیْہِ۔)) (مسند احمد: ۷۶۷۰)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی اس آدمی کی جانب نہیں دیکھے گا جو اپنی بیوی کو پشت سے استعمال کرتا ہے، اللہ تعالی اس کی طرف نہیں دیکھے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7097

۔ (۷۰۹۷)۔ وَعَنْہُ اَیْضًا قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَلْعُوْنٌ مَنْ اَتٰی امْرَأَتَہ فِیْ دُبُرِھَا۔)) (مسند احمد: ۹۷۳۱)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ آدمی ملعون ہے، جو اپنی بیوی کو پشت سے استعمال کرتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7098

۔ (۷۰۹۸)۔ عَنْ خُزَیْمَۃَ بْنِ ثَابِتٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ a قَالَ: ((اِنَّ اللّٰہَ لَا یَسْتَحْیِیْ مِنَ الْحَقِّ، لَا تَأْتُوْا النِّسَائَ فِیْ اَدْبَارِھِنَّ۔)) (مسند احمد: ۲۲۲۰۹)
۔ سیدناخزیمہ بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالی حق سے نہیں شرماتا، تم عورتوں کو پشت سے استعمال نہ کیا کرو (یعنی ان سے غیر فطری جماع نہ کیا کرو)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7099

۔ (۷۰۹۸)۔ عَنْ خُزَیْمَۃَ بْنِ ثَابِتٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ a قَالَ: ((اِنَّ اللّٰہَ لَا یَسْتَحْیِیْ مِنَ الْحَقِّ، لَا تَأْتُوْا النِّسَائَ فِیْ اَدْبَارِھِنَّ۔)) (مسند احمد: ۲۲۲۰۹)
۔ ہمام سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ امام قتادہ سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جو اپنی بیوی کو پشت سے استعمال کرتا ہے،انھوں نے کہا: ہمیں عمرو بن شعیب نے اپنے باپ سے اور انھوں نے اپنے دادے سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ چھوٹے درجے کی لواطت ہے۔ سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ کام تو صرف کافر ہی کر سکتا ہے۔

Icon this is notification panel