۔ (۷۱۷۴)۔عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَۃَ الْأَنْصَارِیَّۃِ أَنَّہَا أَخْبَرَتْہُ عَنْ حَبِیبَۃَ بِنْتِ سَہْلٍ الْأَنْصَارِیَّۃِ قَالَتْ إِنَّہَا کَانَتْ تَحْتَ ثَابِتِ بْنِ قَیْسِ بْنِ شَمَّاسٍ وَأَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَی الصُّبْحِ فَوَجَدَ حَبِیبَۃَ بِنْتَ سَہْلٍ عَلٰی بَابِہِ بِالْغَلَسِ فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: ((مَنْ ہٰذِہِ؟)) قَالَتْ: أَنَا حَبِیبَۃُ بِنْتُ سَہْلٍ فَقَالَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: ((مَا لَکِ؟)) قَالَتْ: لَا أَنَا وَلَا ثَابِتُ بْنُ قَیْسٍ لِزَوْجِہَا، فَلَمَّا جَائَ ثَابِتٌ قَالَ لَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: ((ہٰذِہِ حَبِیبَۃُ بِنْتُ سَہْلٍ قَدْ ذَکَرَتْ مَا شَائَ اللّٰہُ أَنْ تَذْکُرَ۔)) قَالَتْ حَبِیبَۃُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! کُلُّ مَا أَعْطَانِی عِنْدِی، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِثَابِتٍ: ((خُذْ مِنْہَا۔)) فَأَخَذَ مِنْہَا وَجَلَسَتْ فِی أَہْلِہَا۔ (مسند احمد: ۲۷۹۹۰)
۔ سیدہ حبیبہ بنت سہل انصاریہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نمازِ فجر کے لیے باہر تشریف لائے تو حبیبہ کو اپنے دروازے پر پایا، جبکہ ابھی تک اندھیرا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ کون ہے؟ انھوں نے کہا: جی میں حبیبہ بنت سہل ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تمہیں کیا ہو گیا ہے، خیر تو ہے؟ انھوں نے کہا:میں اور میرا خاوند ثابت، بس اب اکٹھے نہیں رہ سکتے، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدنا ثابت کو بلایا، وہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا: یہ حبیبہ بنت سہل ہے، اس نے مجھے اپنی دلی کیفیت بتائی ہے، یہ تمہارے پاس نہیں رہنا چاہتی۔ اتنے میں سیدہ حبیبہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! ثابت نے جو کچھ مجھے دیا ہے، وہ میرے پاس موجود ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدنا ثابت رضی اللہ عنہ سے کہا: یہ اپنا مال لے لو۔ پس انھوں نے اس سے مال لے لیا اور وہ اپنے گھر والوں کے پاس چلی گئیں۔