۔ (۷۱۸۵)۔عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ فَلَمَّا مَضَتْ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ لَیْلَۃً دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَتْ بَدَأَ بِی فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنَّکَ أَقْسَمْتَ أَنْ لَا تَدْخُلَ
عَلَیْنَا شَہْرًا وَإِنَّکَ قَدْ دَخَلْتَ مِنْ تِسْعٍ وَعِشْرِینَ أَعُدُّہُنَّ؟ فَقَالَ: ((إِنَّ الشَّہْرَ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ۔)) ثُمَّ قَالَ: ((یَا عَائِشَۃُ! إِنِّی ذَاکِرٌ لَکِ أَمْرًا فَلَا عَلَیْکِ أَنْ لَا تَعْجَلِی فِیہِ حَتّٰی تَسْتَأْمِرِی أَبَوَیْکِ۔)) ثُمَّ قَرَأَ عَلَیَّ الْآیَۃَ {یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لِأَزْوَاجِکَ حَتّٰی بَلَغَ أَجْرًا عَظِیمًا۔} قَالَتْ عَائِشَۃُ: قَدْ عَلِمَ أَنَّ أَبَوَیَّ لَمْ یَکُونَا یَأْمُرَانِی بِفِرَاقِہِ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: أَفِی ہٰذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَیَّ فَإِنِّی أُرِیدُ اللّٰہَ وَرَسُولَہُ وَالدَّارَ الْآخِرَۃَ۔ (مسند احمد: ۲۵۸۱۵)
۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے (یہ بھی) روایت ہے کہ جب انتیس دن گزر گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس داخل ہوئے، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو قسم اٹھائی تھی کہ آپ ایک ماہ تک ہمارے پاس نہیں آئیں گے، میں دن شمارکرتی رہی ہوں، آپ تو ہمارے پاس انتیس دن کے بعد آ گئے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک (یہ) مہینہ انتیس دنوں کا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے عائشہ! میں ایک بات ذکر کرنے لگا ہوں، اس کا جواب دینے میں جلد بازی سے کام نہ لینا، پہلے اپنے والدین سے مشورہ کر لینا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: {یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لِأَزْوَاجِکَ حَتّٰی بَلَغَ أَجْرًا عَظِیمًا۔} سیدہ نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جانتے تھے کہ میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جدائی کا کبھی نہیں کہہ سکتے۔ پس میں نے کہا: کیا میں اس بارے میں اپنے ماں باپ سے مشورہ طلب کروں؟ میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اور آخرت کے گھر کو چاہتی ہوں۔