۔ (۶۱۸)۔حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِی أَبِیْ ثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ (بْنُ مَہْدِیٍّ) ثَنَا زَائِدَۃُ بْنُ
قُدَامَۃَ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَلْقَمَۃَ ثَنَا عَبْدُ خَیْرٍ قَالَ: جَلَسَ عَلِیٌؓ بَعْدَ مَا صَلَّی الْفَجْرَ فِی الرَّحْبَۃِ ثُمَّ قَالَ لِغُلَامِہِ: ائْتِنِی بِطَہُورٍ، فَأَتَاہُ الْغُلَامُ بِاِنَائٍ فِیْہِ مَائٌ وَطَسْتٍ، قَالَ عَبْدُ خَیْرٍ: وَنَحْنُ جُلُوْسٌ نَنْظُرُ اِلَیْہِ، فَأَخَذَ بِیَمِیْنِہِ الْاِنَائَ فَأَکْفَأَہُ عَلٰی یَدِہِ الْیُسْرٰی ثُمَّ غَسَلَ کَفَّیْہِ، فَعَلَہُ ثَلَاثَ مِرَارٍ، قَالَ عَبْدُ خَیْرٍ: کُلُّ ذَالِکَ لَا یُدْخِلُ یَدَہُ فِی الْاِنَائِ حَتّٰی یَغْسِلَہَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَہُ الْیُمْنٰی فِی الْاِنَائِ فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَنَثَر بِیَدِہِ الْیُسْرٰی، فَعَلَ ذَالِکَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ (وَفِی رِوَایَۃٍ: فَتَمَضْمَضَ ثَلَاثًا وَاسْتَنْشَقَ ثَلَاثًا مِنْ کَفٍّ وَاحِدٍ) ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَہُ الْیُمْنٰی فِی الْاِنَائِ فَغَسَلَ وَجْہَہُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ غَسَلَ یَدَہُ الْیُمْنٰی ثَلَاثَ مَرَّاتٍ اِلَی الْمِرْفَقِ ثُمَّ غَسَلَ یَدَہُ الْیُسْرٰی ثَـلَاثَ مَرَّاتٍ اِلَی الْمِرْفَقِ ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَہُ الْیُمْنٰی فِی الْاِنَائِ حَتّٰی غَمَرَہَا الْمَائُ ثُمَّ رَفَعَہَا بِمَا حَمَلَتْ مِنَ الْمَائِ ثُمَّ مَسَحَہَا بِیَدِہِ الْیُسْرٰی ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَہُ بِیَدَیْہِ کِلْتَیْہِمَا مَرَّۃً، (وَفِی رِوَایَۃٍ: فَبَدَأَ بِمُقَدَّمِ رَأْسِہِ اِلَی مُؤَخَّرِہِ، قَالَ الرَّاوِی: وَلَا أَدْرِی أَ رَدَّ یَدَہُ أَمْ لَا) ثُمَّ صَبَّ بِیَدِہِ الْیُمْنٰی ثَـلَاثَ مَرَّاتٍ عَلٰی قَدَمِہِ الْیُمْنٰی ثُمَّ غَسَلَہَا بِیَدِہِ الْیُسْرٰی ثُمَّ صَبَّ بِیَدِہِ الْیُمْنٰی عَلٰی قَدَمِہِ الْیُسْرٰی ثُمَّ غَسَلَہَا بِیَدِہِ الْیُسْرٰی ثَـلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَہُ الْیُمْنٰی فَغَرَفَ بِکَفِّہِ فَشَرِبَ، (وَفِی رِوَایَۃٍ: وَشَرِبَ فَضْلَ وَضُوئِہِ) ثُمَّ قَالَ: ھٰذَا طُہُورُ نَبِیِّ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یَنْظُرَ اِلَی طُہُورِ نَبِیِّ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَھٰذَا طُہُوْرُہُ۔(مسندأحمد:۱۱۳۳)
عبد ِ خیرکہتے ہیں: سیدنا علیؓ نماز فجر ادا کرنے کے بَعْد رحبہ میں بیٹھے ہوئے تھے، انھوں نے اپنے غلام سے کہا: وضو کا پانی میرے پاس لاؤ، پس وہ ایک برتن لایا ، جس میں پانی تھا اور ایک چلمچی لایا عبد ِ خیر کہتے ہیں: ہم بیٹھے دیکھ رہے تھے، انھوں نے دائیں ہاتھ سے برتن کو پکڑا اور بائیں ہاتھ پر بہا کر ہتھیلیوں کو دھویا اور ایسے تین بار کیا۔ عبد ِ خیر کہتے ہے: جب بھی وہ برتن میں ہاتھ داخل کرتے تھے تو پہلے ان کو تین بار دھوتے تھے، پھر اپنا دایاں ہاتھ برتن میں داخل کیا اور کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا اور بائیں ہاتھ سے جھاڑا، ایسے تین بار کیا، ایک روایت میں یہ وضاحت ہے کہ: انھوں نے ایک ہی چلو سے کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا اور یہ عمل تین دفعہ کیا، پھر اپنا دایاں ہاتھ برتن میں داخل کیا اور تین مرتبہ اپنا چہرہ دھویا، پھر کہنی سمیت دایاں بازو تین دفعہ دھویا اور پھر تین دفعہ بایاں بازو دھویا، پھر انھوں نے دایاں ہاتھ برتن میں داخل کیا، یہاں تک کہ اس کے ہر طرف پانی پھیل گیا، پھر اس کو پانی سمیت برتن سے نکالا اور بائیں ہاتھ پر لگایا اور پھر دونوں ہاتھوں سے سر کا ایک دفعہ مسح کیا، ایک روایت میں ہے: سر کے سامنے والے حصے سے پچھلے حصے تک مسح کیا، راوی کہتا ہے: مجھے یہ علم نہیں ہے کہ ہاتھوں کو واپس بھی لوٹایا تھا یا نہیں، پھر دائیں ہاتھ سے دائیں پاؤں پر تین مرتبہ پانی ڈالا اور بائیں ہاتھ سے اس کو دھویا اور دائیں ہاتھ سے ہی بائیں پاؤ پر پانی ڈالا اور بائیں ہاتھ سے اس کو تین بار دھویا، پھر اپنا دایاں ہاتھ برتن میں داخل کیا اور ایک چلّو بھر کر پی لیا، ایک روایت میں ہے: اپنے وضو کا بچا ہوا پانی پی لیا اور پھر فرمایا: یہ اللہ کے نبی کا وضو ہے، جو آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وضو کو دیکھنا چاہتا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وضو یہ ہے۔