120 Results For Hadith (Musnad Ahmad ) Book ()
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7669

۔
۔ سیدنا سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص نہار منہ مدینہ کے دو حرّوں کے درمیان والی کھجوروں میں سے سات عجوہ کھجوریں کھائے گا، تو اسے سارا دن شام تک کوئی چیز نقصان نہیں پہنچائے گی اور اگر یہی کھجوریں شام کو کھائے گا تو صبح تک اسے کوئی چیز نقصان نہ پہنچائے گی۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے عامر! ذرا دیکھ لینا جو تم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بیان کررہے ہو۔ انہوں نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں میں نے سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پر جھوٹ نہیں بولا اور نہ ہی سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر جھوٹ بولا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7670

۔
۔ سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو کوئی صبح سات عجوہ کھجوریں کھائے گا، اس دن اسے کوئی زہر اور جادو نقصان نہ پہنچائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7671

۔
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے صحابہ کرام کے پاس آئے جبکہ وہ کھمبی کا ذکر کر رہے تھے اور بعض کہہ رہے تھے کہ یہ تو زمین کی چیچک ہے، یہ بات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تک پہنچی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کھمبی تو مَنّ میں سے ہے اور اس کا پانی آنکھوں کے لئے شفا بخش ہے اور عجوہ کھجور جنت میں سے ہے، یہ زہر کے لئے شفاء ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7672

۔
۔ (دوسری سند) سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے صحابہ کے پاس تشریف لائے اور وہ اس درخت کے بارے میں بحث کررہے تھے کہ جس کے متعلق قرآن پاک میں آتا ہے کہ اسے زمین کے اوپر سے اکھاڑ دیا گیا ہے اور اس کے لئے کوئی قرار نہیں ہے، بعض نے کہا: ہمارا خیال ہے اس درخت سے مراد کھمبی ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کھمبی تو مَنّ میں سے ہے، …۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7673

۔
۔ سیدنا رافع بن عمرو مزنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عجوہ کھجور اور صخرہ جنت سے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7674

۔
۔ (دوسری سند)آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عجوہ کھجور اور صخرہ یا درخت جنت سے ہیں۔ مشمعل راوی کو شک ہوا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7675

۔
۔ (تیسری سند)راوی کہتے ہیں: میں غلام تھا اور میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: عجوہ کھجور اور درخت جنت سے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7676

۔
۔ سیدنا بریدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کھمبی آنکھوں کا بہترین علاج ہے اور عجوہ کھجور جنت کا پھل ہے اور یہ کلونجی جو نمک میں ملا کر کھائی جائے یہ موت کے سوا ہر بیماری کا علاج ہے۔ ابن بریدہ نے کہا: الْحَبَّۃُ السَّوْدَائُ سے مراد شونیز ہے، (اسی کو کلونجی کہتے ہیں)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7677

۔
۔ سیدنا بریدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا، جبکہ میرے سمیت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ بیالیس صحابہ موجود تھے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مقام ابراہیم کے پاس نماز پڑھی، ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے بیٹھے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا انتظار کررہے تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھی تو مقام ابراہیم اور کعبہ کے درمیان جھکے گویا کہ کوئی چیز پکڑ رہے تھے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے ساتھیوں کے پاس تشریف لائے، وہ اٹھنے کے لئے حرکت میں آئے، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہاتھ سے انہیں بیٹھ جانے کا اشارہ کیا، پس وہ بیٹھ گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے دیکھا تھا، جب میں نماز سے فارغ ہوا تو میں کعبہ کے درمیان جھکا تھا، جیسے میں کوئی چیز پکڑ رہا ہوں؟ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! جی ہاں، ہم نے دیکھا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے سامنے جنت پیش کی گئی، میں نے ایسا دلکش منظر کبھی نہیں دیکھا، انگور کا ایک خوشہ میرے پاس سے گزارا گیا، وہ مجھے بہت پسند آیا، میں جھکا کہ اسے پکڑ لوں، لیکن وہ میرے ہاتھ نہ آیا، اگر میں اسے پکڑ لیتا تو تمہارے درمیان اسے لگادیتا حتیٰ کہ تم جنت کا پھل کھاتے۔ جان لو! کھمبی آنکھوں کا علاج ہے اور عجوہ کھجور جنت کے پھلوں میں سے ہے اور یہ بھی جان رکھو کہ یہ کلونجی جو نمک میں ملا کر کھائی جائے یہ سوائے موت کے ہر بیماری کا علاج ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7678

۔
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مدینہ کے بالائی علاقہ والی کھجوریں صبح نہار منہ کھانے سے شفاء ہوتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7679

۔
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے ہی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مدینہ کے بالائی علاقہ والی عجوہ کھجور کے بارے میں فرمایا: صبح صبح نہار منہ یہ کھجور کھانا ہر جادو اور زہر کے لئے تریاق ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7680

۔
۔ سیدنا سعید بن زید بن عمرو بن نفیل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کھمبی من (اور ایک روایت کے مطابق سلویٰ) میں سے ہے اور اس کا پانی آنکھ کی بیماری کے لئے شفاء ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7681

۔
۔ (دوسری سند) سیدنا سعید بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دست مبارک میں کھمبی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم جانتے ہو یہ کیا ہے؟ یہ من میں سے ہے اور اس کا پانی آنکھوں کی بیماری کے لئے شفاء ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7682

۔
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کلونجی لازمی طور پر کھایا کرو، اس میں موت کے سوا ہر بیماری کے لئے شفاء ہے۔ امام سفیان نے کہا: سَام سے مراد موت اور حبّۂ سودائ سے مراد شونیز ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7683

۔
۔ (دوسری سند) سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کلونجی کے بارے میں فرمایا: اس میں ہر بیماری کی شفاء ہے، ما سوائے موت کے۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول!سام کیا چیز ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: موت۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7684

۔
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کلونجی لازمی طور پر استعمال کیا کرو، اس میں سوائے موت کے ہر بیماری کا علاج ہے۔ سَام سے مراد موت اور حبّۂ سودائ سے مراد شونیز یعنی کلونجی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7685

۔
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اونٹوں کے پیشاب اور دودھ میں پیٹ کی بیماری کا علاج ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7686

۔
۔ سیدنا ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ میرے بھائی کو دست آرہے ہیں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے شہد پلاؤ۔ اس نے اسے شہد پلایا اور آ کر کہا: میں نے اسے شہد پلایا، لیکن اس وجہ سے اسہال میں اضافہ ہوا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو شہد پلاؤ۔ پس وہ گیا، لیکن پھر اس نے آ کر کہا: جی میں نے اس کو شہد پلایا ہے، لیکن اسہال میں مزید اضافہ ہو گیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو اور شہد پلاؤ۔ وہ گیا اور سہ بار اس نے آ کر کہا: میں نے اس کو شہد پلایا ہے، لیکن اسہال میں اضافہ ہی ہوا جا رہا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چوتھی بار اس سے فرمایا: اسے شہد پلاؤ۔ اس بار جب اس نے اس کو شہد پلایا تو وہ شفایاب ہو گیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ سچا ہے اور تیرے بھائی کا پیٹ جھٹلا رہا ہے، (یعنی تیرے بھائی کا پیٹ شفا قبول کرنے کے لیے تیار ہی نہیں تھا)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7687

۔
۔ ربیعہ بنت عیاض کلاَبِیْہِ بیان کرتی ہیں کہ میں نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سنا ، انھوں نے کہا: انار اس کی جھلی سمیت کھائو، یہ معدہ کے لئے ایسے ہی ہے جس طرح چمڑا رنگنے سے محفوظ ہوجاتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7688

۔
۔ سیدنا زید بن ارقم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صحابہ کو حکم دیا ہے وہ نمونیا بیماری کا علاج عود ہندی اور زیتون کے تیل کے ذریعہ کریں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7689

۔
۔ سیدنا زید بن ارقم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نمونیا بیماری کے لیے زیتون کے تیل اور ورس بوٹی تجویز کیا کرتے تھے۔ امام قتادہ نے کہا: منہ کی اس جانب سے ان کے قطرے ڈالے جائیں جس جانب بیماری کی شکایت ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7690

۔
۔ سیدنا عکاشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بہن سیدہ ام قیس بنت محصن اسدیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتی ہیں کہ میں اپنے ایک بیٹے کو لائی جس کے حلق میں دوائی لگا کر زخمی کردیا گیا تھا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انگلیاں مار کر بچوں کے حلق زخمی نہ کیا کرو ،یہ عود ہندی استعمال کیا کرو، اس میں سات بیماریوں کا علاج ہے، ان میں سے ایک بیماری نمونیا ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بچے کو پکڑ کر اسے گود میں بٹھا لیا، اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر پیشاب کردیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پانی منگوایا اور اسے چھڑکا، بچہ ابھی کھانا کھانے کی عمر کو نہ پہنچا تھا۔امام زہری کہتے ہیں: یہی طریقہ رائج ہے کہ بچے کے پیشاب کرنے سے پانی چھڑکا جائے اور بچی کے پیشاب کرنے سے اسے دھویا جائے، حلق میں خرابی کے لئے ناک میں قطرے ڈالے جائیں اور نمونیا بیماری کے لئے منہ میں قطرے ڈالے جائیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7691

۔
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا (اور ایک راوی کی روایت کے مطابق) سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس آئے، ان کے پاس ایک بچہ تھا، جس کے نتھنوں سے خون بہہ رہا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: اسے کیا ہو گیا ہے؟ بتایا گیا کہ اس کے حلق میں تکلیف ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی اولاد کو تکلیف میں کیوں مبتلا کرتے ہوئے؟ اتنا ہی کافی ہے کہ عود ہندی لو اور اسے پانی میں سات مرتبہ تر کر لو اور اسے حلق میں ڈال دو، ابن ابی عتبہ راوی کہتے ہیں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا کہ اس کے ناک میں ڈالو۔ پس انہوں نے ایسا ہی کیا اور وہ بچہ صحت یاب ہوگیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7692

۔
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عرق النساء کی بیماری کا علاج یہ بیان کیا ہے کہ سیاہ رنگ کا جنگلی مینڈھا لے کر جو کہ درمیانی عمر کا ہو، نہ بڑا ہو اور نہ چھوٹا، اسے ذبح کرکے اس کی سرین کا گوشت تین حصے کرلیا جائے اور اسے پگھلا کر یعنی یخنی بناکر تین دن پیا جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7693

۔
۔ سیدنا معبد بن سیرین انصار کے ایک آدمی سے بیان کرتے ہیں، وہ انصاری اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عرق النساء کی بیماری کا علاج یہ بتایا ہے کہ عربی مینڈھا لیا جائے، جو نہ تو بہت چھوٹا ہو اور نہ ہی بہت بڑا، اس کے سرین کا گوشت لیا جائے اور اسے پگھلا لیا جائے یعنی یخنی بنالی جائے اور اس کے تین حصے کرلئے جائیں، ہر روز ایک حصہ نہار منہ پی لیا جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7694

۔
۔ سیدنا سہل بن سعد ساعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا گیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زخموں کا علاج کس چیز سے کیا گیا تھا، انھوں نے کہا: سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اپنے ڈھال میں پانی لاتے تھے اور سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چہرۂ انور سے خون دھوتی تھیں اور ایک چٹائی لے کر اسے جلا کر اس کی راکھ سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا زخم بھرا گیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7695

۔
۔ (دوسری سند) سیدنا سہل بن سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیٹی سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو احد کے دن دیکھا کہ انہوں نے چٹائی کا ایک ٹکڑا لیا، اسے جلا کر اس کی راکھ سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چہرے مبارک کے زخم بھرے اور ڈھال میں پانی لایا گیا تھا، اس سے انھوں نے پہلے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے خون صاف کیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7696

۔
۔ صحابی رسول سیدنا ایاس بن بکیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیٹی مریم، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی کسی زوجہ محترمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے بیان کرتی ہے، وہ کہتی ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا: کیا ذریرہ خوشبو ہے۔ میں نے کہا: جی ہاں، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ منگوائی اور اسے پائوں کی انگلیوں کے درمیان نکلنے والے چھالے پر لگا کر یہ دعا پڑھی: اَللّٰھُمَّ مُطْفِیئَ الْکَبِیرِ وَمُکَبِّرَ الصَّغِیرِ أَطْفِہَا عَنِّی (اے اللہ! بڑے کو بجھانے والے اور چھوٹے کو بڑا کرنے والے، اسے بجھا دے۔) پس وہ چھالہ وہیں بجھ گیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7697

۔
۔ سیدہ اسماء بنت عمیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ مجھ سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم کس چیز کے ساتھ جلاب لیتی ہو؟ میں نے کہا: شبرم بوٹی کے ساتھ، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تو گرم اور زیادہ جلاب آور ہے۔ پھر میں نے سنابوٹی کے ساتھ جلاب لیا،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بارے میں فرمایا: اگرکوئی چیز موت سے شفاء دے سکتی ہوتی تو وہ یہی سنامکی ہوتی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7698

۔
۔ سیدنا طارق بن شہاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی نے ہر بیماری کا علاج پیدا کیا ہے، گائے کا دودھ لازمی طور پر استعمال کیا کرو،کیونکہ یہ ہر درخت سے چرتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7699

۔
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے گھر والوں میں سے اگر کسی کو بخار ہوتا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مالیدہ بنانے کا حکم دیتے، جب وہ تیار کیا جاتا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حکم دیتے اس کے گھونٹ بھرو، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس سے غمگین کا دل اور معدہ مضبوط رہتا ہے اور بیمار کے دل کی تکلیف دور ہوتی ہے، جس طرح تم خواتین چہرے کو دھو کر میل کچیل دور کرتی ہو اسی طرح یہ مالیدہ دل اور معدہ کی صفائی کرتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7700

۔
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے ہی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے جب کہا جاتا کہ فلاں کو تکلیف ہے، وہ کھانا بھی نہیں کھا رہا، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے: آٹے کا مالیدہ بنا کر اسے گھونٹ گھونٹ کر کے پلاؤ، اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے، یہ تمہارے پیٹ کو اس طرح صاف کر دیتا ہے، جس طرح تم اپنے چہرے سے میل کچیل صاف کرتی ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7701

۔
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس چیز کو لازم پکڑو، جسے تمہاری طبیعت پسند نہیں کرتی، لیکن وہ نفع بخش بڑی ہے، یہ چیز مالیدہ ہے۔ اس کو گھونٹ گھونٹ کرکے پینا چاہیے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے گھر والوں میں سے اگر کوئی بیمار ہوتا ہنڈیا آگ پر ہی رہتی تھی، اسے مالیدہ پلاتے تھے یہاں تک کہ معاملہ کنارے لگ جاتا یعنی یا تو مریض فوت ہوجاتا یا پھر صحت یاب ہو جاتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7702

۔
۔ سیدہ ام المنذر بنت قیس انصاریہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس آئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی تھے،جو ابھی ابھی (کسی بیماری سے) صحت یاب ہوئے تھے۔ کچھ نیم پختہ کھجوریں، کچھ پک گئی تھیں، لٹکی ہوئی تھیں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو کھانا شروع کردیا اور سیدنا علی بھی کھانے کے لیے کھڑے ہوئے، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یوں کہہ کر منع فرمانا شروع کر دیا: رک جاؤ، کیونکہ ابھی تک بیماری کی کمزوری باقی ہے۔ سو وہ رک گئے۔ میںنے جو اور چقندر کا ایک کھانا تیار کیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لے کر آئی۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: علی! یہ کھانا کھاؤ، (یہ تمہارے لیے زیادہ مفید ہے)۔ پس ان دونوں نے یہ کھانا کھایا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7703

۔
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نظر بد، زہریلی چیز کے ڈسنے اور پھنسی پھوڑا سے دم کرنے کی رخصت دی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7704

۔
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرے ماموں بچھو کے ڈسنے سے دم کرتے تھے، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دم کرنے سے منع کر دیا تو وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے تو دم سے منع فرما دیا ہے اور میں بچھوں کے کاٹنے سے دم کرتا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو آدمی اپنے بھائی کو فائدہ پہنچا سکتا ہو ، وہ پہنچائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7705

۔
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ اسماء بنت عمیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فرمایا : میرے بھائی (سیدنا جعفر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ) کی اولاد کے جسموں کو کیا ہو گیا ہے، یہ کمزور ہیں، کیا یہ فاقہ میں ہیں؟ میں نے کہا: جی نہیں، ان کو نظر بد بہت جلد لگ جاتی ہے تو کیا ہم ان کو دم کر لیا کریں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کون سے کلام کے ساتھ؟ جب انھوں نے اپنا کلام پیش کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انہیں دم کرلیا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7706

۔
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ ہم میں سے ایک آدمی کو بچھو نے کاٹ لیا، جبکہ ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں اسے دم کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو اپنے بھائی کو جس قسم کا نفع پہنچا سکتا ہے، وہ پہنچائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7707

۔
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عمرو بن حزم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو مدینہ میں ایک عورت کو دم کرنے کے لئے بلایا گیا، اس کو سانپ نے ڈسا تھا، لیکن انہوں نے دم کرنے سے انکار کردیا، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس کی اطلاع ملی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں بلایا اور انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے دم سے منع جو کررکھا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اس دم کے الفاظ میرے سامنے پڑھو۔ پس جب انھوں نے وہ الفاظ پڑھے تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان میں کوئی حرج نہیں ہے، یہ پختہ چیزیں ہیں، ان کے ساتھ دم کیا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7708

۔
۔ سیدنا سہل بن حنیف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک پانی کے تالاب کے نزدیک سے گزرے، میں اس میں داخل ہوا اور اس پانی سے غسل کیا، جب میں باہر نکلا تو بخار زدہ تھا ، جب اس کا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پتہ چلا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابو ثابت سہیل بن حنیف سے کہو کہ وہ اللہ تعالی کی پناہ طلب کرے۔ میں نے کہا: اے میرے سردار! کیا دم کرنا درست ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دم صرف اس وقت کیا جائے جب نظر لگ جائے یا زہریلی چیز ڈس جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7709

۔
۔ سیدنا عمیر مولیٰ ابی الحم کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے ایک دم پیش کیا، جو میں جاہلیت میں دم کیا کرتا تھا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس میں سے فلاں فلاں حصے اور جملے نکال دو اور پھر جو کلام بچ جائے، اس کے ذریعے دم کیا کرو۔ محمد بن زید کہتے ہیں: میں نے ان کو اس حال میں پایا کہ وہ اس دم کے ذریعے پاگل لوگوں کو دم کیا کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7710

۔
۔ سیدنا طلق بن علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بچھو نے مجھے ڈس لیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے دم کیا اور ہاتھ پھیرا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7711

۔
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انصار کے ایک گھرانے کو زہریلی چیز کے ڈسنے سے دم کرنے کی اجازت دی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7712

۔
۔ سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : دم تو صرف نظر اور زہریلی چیز کے ڈسنے سے ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7713

۔
۔ سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے ہاں تشریف لائے جبکہ میرے پاس ایک عورت موجود تھی،اسے شفاء کہتے تھے، وہ پھوڑے پھنسی کا دم کرتی تھی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: تم یہ دم حفصہ کو بھی سکھادو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7714

۔
۔ سیدہ شفاء بنت عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: میں سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس تھی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے شفائ! حفصہ کو پھوڑے پھنسی کا دم بھی سکھا دو، جس طرح تم نے ان کو کتابت کی تعلیم دی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7715

۔
۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تیمار داری کے لئے حاضر ہوا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اتنی سخت تکلیف تھی کہ اس کی شدت کا اندازہ صرف اللہ تعالی کو ہے، جب میں پچھلے پہر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاں حاضر ہوا تو آپ اچھی طرح تندرست ہوچکے تھے، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کی: میں صبح کے وقت آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تھا، اس وقت تو آپ کو اتنی شدید تکلیف تھی کہ بس اللہ ہی جانتا تھا کہ وہ تکلیف کیسی تھی، اب میں آپ کے پاس پچھلے پہر حاضر ہوا ہوں تو آپ صحت یاب ہوچکے ہیں، اس کی کیا وجہ ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے صامت کے بیٹے! جبریل علیہ السلام نے مجھے دم کیا ہے، یہ ایسا دم تھا کہ میں صحت یاب ہوگیا ہوں، کیا میں تجھے وہ دم سکھا دوں؟ میں نے کہا: جی کیوں نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس دم کی تعلیم دی: بِسْمِ اللّٰہِ أَرْقِیکَ مِنْ کُلِّ شَیْئٍ یُؤْذِیکَ، مِنْ حَسَدِ کُلِّ حَاسِدٍ وَعَیْنٍ، بِسْمِ اللّٰہِ یَشْفِیکَ (اللہ کے نام کے ساتھ تجھے ہر اس چیز سے دم کرتا ہوں جو تجھے ایذاء پہنچائے اور ہرحسد والے کے حسد سے اور ہر آنکھ سے، اس اللہ کے نام کے ساتھ جو تجھے شفاء دیتا ہے۔ ایک روایت میں ہے: ہر حاسد کے حسدسے اور ہر نظر بد سے اللہ کے نام کے ساتھ دم کرتا ہوں جو تجھے شفاء دیتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7716

۔
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب بیمار ہوتے تو سیدنا جبریل علیہ السلام آپ کو یہ پڑھ کر دم کرتے تھے: بِسْمِ اللّٰہِ اَرْقِیْکَ، مِنْ کُلِّ دَائٍ یَشْفِیْکَ، مِنْ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ، وَمِنْ کُلِّ ذِیْ عَیْنٍ۔ (اللہ تعالی کے نام کے ساتھ میں آپ کو دم کرتا ہوں، وہ تجھے ہر بیماری سے شفا دے، حسد کرنے والے کے شرّ سے، جب وہ حسد کرے اور ہر بری نظر والے سے۔)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7717

۔
۔ سیدنا فضالہ بن عبید انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے ، وہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے دم سکھایا اور مجھے حکم دیا کہ میں جسے چاہوں یہ دم کروں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: کہو رَبَّنَا اللّٰہُ الَّذِی فِی السَّمٰوَاتِ تَقَدَّسَ اسْمُکَ أَمْرُکَ فِی السَّمَاء ِ وَالْأَرْضِ اللّٰھُمَّ کَمَا أَمْرُکَ فِی السَّمَاء ِ فَاجْعَلْ رَحْمَتَکَ عَلَیْنَا فِی الْأَرْضِ اللّٰھُمَّ رَبَّ الطَّیِّبِینَ اغْفِرْ لَنَا حُوْبَنَا وَذُنُوبَنَا وَخَطَایَانَا وَنَزِّلْ رَحْمَۃً مِنْ رَحْمَتِکَ وَشِفَائً مِنْ شِفَائِکَ عَلٰی مَا بِفُلَانٍ مِنْ شَکْوٰی (اے ہمارے وہ رب جو آسمانوں میں ہے، تیرا نام مقدس ہے، تیرا حکم آسمان اور زمین پر جاری ہے، اے اللہ! جس طرح تیرا حکم آسمان میں ہے، اسی طرح زمین پر ہمارے اوپر اپنی رحمت کردے، اے اللہ! پاکبازوں کے رب! ہمارے گناہ معاف کردے اور ہماری خطائیں بخش دے، اپنی رحمت میں سے کچھ حصہ اور اپنی شفاء میں کچھ حصہ اس بیماری پر نازل فرما دے، جو فلاں کے ساتھ ہے۔ پس وہ شفایاب ہو جاتا، نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ دم تین مرتبہ کرنا ہے اور پھر تین بار سورۂ فلق اور سورۂ ناس پڑھنی ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7718

۔
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب کسی مریض کے لئے بیماری سے پناہ مانگتے تویہ دعا پڑھتے: أَذْہِبْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ، اِشْفِ أَنْتَ الشَّافِی لَا شِفَائَ إِلَّا شِفَاؤُکَ شِفَائً لَا یُغَادِرُ سَقَمًا۔ (اے لوگوں کے رب! یہ تنگی دور کردے، شفاء دے، تو ہی شفاء دینے والا ہے، شفاء صرف وہی ہے جو تو دے، ایسی شفاء دے کہ جو کسی بیماری کو نہ چھوڑے۔)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7719

۔
۔ عبدالرحمن بن سائب، جو کہ سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے بھتیجے تھے، بیان کرتے ہیں کہ سیدنا میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: اے بھتیجے! کیا میں تجھے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا دم کروں؟انھوں نے کہا: جی ضرور کریں، سیدہ نے اس طرح دم کیا: بِسْمِ اللّٰہِ أَرْقِیکَ وَاللّٰہُ یَشْفِیکَ مِنْ کُلِّ دَائٍ فِیکَ أَذْہِبِ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِی لَا شَافِیَ إِلَّا أَنْتَ۔ (اللہ تعالی کے نام کے ساتھ تجھے دم کرتی ہیں، ہر اس بیماری سے، جو تیرے اندر ہے، اے لوگوں کے ربّ! تو بیماری کو دور کر دے اور تو شفا دے، تو ہی شافی ہے، بس کوئی شافی نہیں ہے، مگر تو ہی۔)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7720

۔
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے بعض گھر والوں کو اس دعا کے ساتھ دم کیا کرتے تھے اور ساتھ ہی اس پر اپنا دایاں ہاتھ پھیرتے تھے: اَذْھِبِ الْبَاْسَ رَبِّ النَّاسِ وَاشْفِ اِنَّکَ اَنْتَ الشَّافِی لَا شِفَائَ إِلَّا شِفَاؤُکَ شِفَائً لَا یُغَادِرُ سَقَمًا۔ (اے لوگوں کے رب! تنگی کو دور کردے اور شفاء دے، بے شک تو ہی شفاء دینے والا ہے، نہیں ہے کوئی شفا، مگر تیری، ایسی شفا دے، جو کوئی بیماری نہ چھوڑے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7721

۔
۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دم کیا کرتے اور یہ دعا پڑھتے تھے: اِمْسَحِ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ بِیَدِکَ الشِّفَائُ لَا یَکْشِفُ الْکَرْبَ إِلَّا أَنْتَ (اے لوگوں کے ربّ! یہ تنگی دور کردے، شفاء صرف تیرے ہاتھ میں ہے، تکلیف کو تیرے سوا کوئی اور دور نہیں کرسکتا۔ ایک روایت میں ہے: بیماری کو ہٹانے والا کوئی نہیں ہے، مگر تو ہی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7722

۔
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مریض کو دم کرتے ہوئے یہ دعا پڑھتے: بِسْمِ اللّٰہِ بِتُرْبَۃِ اَرْضِنَا بِرِیْقَۃِ بَعْضِنَا لِیُشْفٰی سَقِیْمُنَا بِاِذْنِ رَبِّنَا (اللہ تعالی کے نام کے ساتھ، ہماری زمین کی مٹی کے ساتھ اور ہمارے ایک کے تھوک کے ساتھ تاکہ ہمارے بیمار کو شفاء ہوئے، ہمارے رب کے حکم کے ساتھ۔)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7723

۔
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں بیمار تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میری تیمارداری کے لئے میرے پاس تشریف لائے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں وہ دم کروں، جو جبریل علیہ السلام نے مجھے کیا تھا؟ میں نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، کیوں نہیں، ضرور کریں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ دعا پڑھی: بِاسْمِ اللّٰہِ اَرْقِیْکَ وَاللّٰہُ یَشْفِیْکَ مِنْ کُلِّ دَائٍ یُؤْذِیْکَ وَمِنْ شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِی الْعُقَدِ وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ۔ (اللہ تعالی کے نام کے ساتھ میں تجھے دم کرتا ہوں، اللہ تعالی تجھے ہر بیماری سے شفاء دے، جو تجھے تکلیف دیتی ہے اور جو تجھ میں موجود ہے اور ان کی برائی سے تجھے دم کرتا ہوں جو گرہوں میں جادو کی پھونکیں مارتی ہیں اور حسد کرنے والے کے حسد سے تجھے دم کرتا ہوں، جب وہ حسد کرنے لگے۔)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7724

۔
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا جبریل علیہ السلام نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے محمد ! آپ بیمار ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ تو انہوں نے یہ دعا پڑھی: بِسْمِ اللّٰہِ اَرْقِیْکَ مِنْ کُلِّ شَیْئٍ یُؤْذِیْکَ مِنْ شَرِّ کُلِّ نَفْسٍ وَ عَیْنٍ یَشْفِیْکَ بِسْمِ اللّٰہِ اَرْقِیْکَ۔ (اللہ تعالی کے نام کے ساتھ میں آپ کو دم کرتا ہوں، ہر اس چیز سے جو آپ کو تکلیف دیتی ہے اور ہر نفس اور نظر کے شرّ سے آپ کو شفاء دے، اللہ تعالی کے نام کے ساتھ میں آپ کو دم کرتا ہوں۔)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7725

۔
۔ عبدالعزیز کہتے ہیں: ہم سیدنا ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس حاضر ہوئے، سیدنا ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: میں بیمار ہوں، جواباً سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیا میں تمہیں ابو القاسم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم والا دم نہ کروں؟ انہوں نے کہا: جی ضرور کریں، انھوں نے کہا: تو پھر یہ دعا پڑھو: اَللّٰھُمَّ رَبَّ النَّاسِ مُذْہِبَ الْبَأْسِ اشْفِ أَنْتَ الشَّافِی لَا شَافِیَ إِلَّا أَنْتَ اشْفِ شِفَائً لَا یُغَادِرُ سَقَمًا۔ (اے اللہ! جو لوگوں کا رب ہے! اے تکلیف دور کرنیوالے! شفاء دے دے، تو ہی شفاء دینے والا ہے، نہیں کوئی شفاء دینے والا مگر تو ہی، شفاء دے ایسی شفاء جو کوئی بیماری باقی نہ چھوڑے۔)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7726

۔
۔ سیدنا محمد بن حاطب جمحی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میری ماں سیدہ ام جمیل بنت مجلل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتی ہیں: میں تجھے حبشہ کی سرزمین میں لے گئی، واپس آرہی تھی، جب مدینہ کا سفر ایک دورات کا باقی رہ گیا تو میں نے تیرے لئے کھانا پکایا، ایندھن ختم ہوا تو میں اس کی تلاش میں نکلی، اُدھر تو نے ہنڈیا پکڑی جو تیرے بازو پر الٹ کر گر گئی اور بازہ جل گیا، میں تجھے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لائی اور میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، یہ محمد بن حاطب ہے، اس کا بازو زخمی ہوگیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تیرے منہ میں لعاب ڈالا اور تیرے سر پر ہاتھ پھیرا اور تیرے لئے دعا کی اور تیرے ہاتھوں پر بھی تھوک کی پھوہار ڈالی اور فرمایا: أَذْہِبْ الْبَاسْ رَبَّ النَّاسِ وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِی لَا شِفَائَ إِلَّا شِفَاؤُکَ شِفَائً لَا یُغَادِرُ سَقَمًا۔ (تکلیف دور کردے اے لوگوں کے رب! اور شفاء دے تو ہی شافی ہے، نہیں ہے شفا، مگر وہ شفاء جو تیری طرف سے ہو، ایسی شفاء عطاء کر جو بیماری نہ چھوڑے۔) میری ماں کہتی ہیں: میں ابھی آپ کے پاس سے تجھے لے کر کھڑی نہیں ہوئی تھی کہ تیرا ہاتھ درست ہوچکا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7727

۔
۔ (دوسری سند) سیدنا محمد بن حاطب سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میرے بازو پر ہنڈیا میں سے کوئی چیز گر گئی، میری ماں مجھے لے کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس حاضر ہوئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ دعا پڑھ کر دم کیا: أَذْہِبِ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسْ، اشْفِ أَنْتَ الشَّافِی (اس تکلیف کو دور کردے اے لوگوں کے رب! شفاء دے دے، تو ہی شفاء دینے والا ہے۔ ساتھ ہی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جلے ہوئے ہاتھ پر تھوک کی پھوہار سی ڈالتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7728

۔
۔ (تیسری سند) اسی طرح کی حدیث ہے، البتہ اس میں ہے: سیدنا محمد بن حاطب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: مجھے میری ماں وادی ٔ بطحاء میں موجود ایک آدمی کے پاس لے گئی، یہ مکہ کی ایک وادی ہے، اس آدمی نے کچھ پڑھا اور پھوہار سی مار کر دم کیا، جب سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا دور خلافت تھا تو میں نے اپنی ماں سے پوچھا کہ وہ آدمی کون تھا (جس نے مجھے دم کیا تھا)؟ انہوں نے کہا: وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7729

۔
۔ سیدنا عثمان بن ابو عاص بیان کرتے ہیں کہ میرے پاس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے، مجھے اتنا شدید درد تھا کہ قریب تھا کہ وہ مجھے ہلاک کردے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: اس درد والی جگہ پر اپنا دایاں ہاتھ سات مرتبہ پھیرا اور ساتھ ہی ہر بار یہ دعا پڑھ: أَعُوذُ بِعِزَّۃِ اللّٰہِ وَقُدْرَتِہِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ (میں اللہ تعالی کی عزت اور قدرت کی پناہ میں آتا ہوں، ہر اس چیز کی برائی سے جو میں پاتا ہوں۔) میں نے ایسے ہی دم کیا اورمجھے جو تکلیف تھی، اللہ تعالیٰ نے اس کو دور کردیا، پھر میں اپنے گھر والوں اور دوسرے لوگوں کو ہمیشہ دم کا یہ طریقہ سکھلاتا رہا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7730

۔
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدنا حسن اور حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ان کلمات کے ساتھ اللہ تعالی کی پناہ دیا کرتے تھے: أُعِیذُکُمَا بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّۃِ مِنْ کُلِّ شَیْطَانٍ وَہَامَّۃٍ وَمِنْ کُلِّ عَیْنٍ لَامَّۃٍ۔ (میں تم کو اللہ تعالی کے مکمل کلمات کی پناہ میں دینا ہوں ہر شیطان،ہر نظر بد اور زہریلی چیز سے) نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمایا کرتے تھے کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام اپنے بیٹوں سیدنا اسماعیل علیہ السلام اور سیدنا اسحق علیہ السلام کو ان کلمات کے ذریعہ ہی اللہ تعالی کی پنا دیا کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7731

۔
۔ سیدنا کعب بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو تکلیف ہو تو جہاں تکلیف ہو وہاں ہاتھ رکھے پھر سات مرتبہ یہ دعا پڑھے: أَعُوذُ بِعِزَّۃِ اللّٰہِ وَقُدْرَتِہِ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ۔ (میں اللہ تعالی کی عزت اور قدرت کے ساتھ ہر اس چیز کی برائی سے پناہ مانگتا ہوں، جس کو میں پاتا ہوں۔)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7732

۔
۔ سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس تھا، ایک دیہاتی آدمی آیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے نبی! میرے ایک بھائی کو تکلیف ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو کیا تکلیف ہے؟ اس نے کہا: اس کو جنونی کیفیت طاری ہو جاتی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے میرے پاس لائو۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے سامنے بٹھا لیا اور سورۂ فاتحہ، سورۂ بقرہ کی پہلی چار آیات، {وَإِلَہُکُمْ إِلٰہٌ وَاحِدٌ}والی دو آیتیں، آیۃ الکرسی، سورۂ بقرہ کی آخری تین آیتیں، سورۂ آل عمران کی آیت {شَہِدَ اللّٰہُ أَنَّہُ لَا إِلٰہَ إِلَّا ہُوَ}، سورۂ اعراف کی آیت {إِنَّ رَبَّکُمْ اللّٰہُ الَّذِی خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ}، سورۂ مومنون کا آخر {فَتَعَالَی اللّٰہُ الْمَلِکُ الْحَقُّ}، سورۂ جن کی آیت{وَأَنَّہُ تَعَالٰی جَدُّ رَبِّنَا}، سورۂ صافات کی ابتدائی دس آیات، سورۂ حشر کی آخری تین آیات، سورۂ اخلاص اور سورۂ فلق اور سورۂ ناس کے ساتھ دم کیا۔ اور اس دم کے بعد وہ آدمی اس طرح کھڑا ہوا، جیسے اسے تکلیف ہی نہیں تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7733

۔
۔ خارجہ بن صلت اپنے چچا سے بیان کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں:ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے عرب کے ایک قبیلہ کے پاس آئے، انہوں نے ہم سے کہا: ہمیں اطلاع ملی ہے کہ تم اس آدمی یعنی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے خیر لے کر لوٹے ہو، تو کیا تمہارے پاس کوئی دوا یا دم ہے، ہمارے ہاں ایک مریض ہے، اس کو جنون کی بیماری لاحق ہو گئی ہے اوراس کو بیڑیوں میں جکڑا ہوا ہے، خارجہ کے چچا کہتے ہیں: میں اسے تین دن روزانہ صبح و شام دو دو مرتبہ سورۂ فاتحہ پڑھ کر اپنا لعاب منہ میں جمع کرتا، پھر اس پر پھوہار مار کر دم کرتا رہا، وہ ایسے شفایاب ہوا ، جیسے اس کو رسیوں سے کھول دیا گیا ہو، انہوں نے مجھے انعام کے طور پر سو بکریاں دیں، میں نے کہا: میں یہ وصول نہیں کروں گا، جب تک کہ میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھ نہ لوں، جب میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے میری عمر کی قسم! یہ اس کے لئے حرام ہیں، جو باطل دم کے ذریعہ وصول کرے، تم نے توحق دم کے ذریعہ وصول کی ہیں، لے لو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7734

۔
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ کرام میں سے کچھ لوگ عرب کے ایک قبیلہ کے پاس آئے اور ان سے مہمانی کا مطالبہ کیا، اس قبیلہ والوں نے مہمانی سے انکار کردیا، اسی دوران ان کے سردار کو کسی زہریلی چیزنے ڈس لیا، انہوں نے ان صحابہ کرام سے کہا: کیا تم میں سے کوئی دم کرسکتا ہے یا اس کا علاج کرسکتا ہے؟ انہوں نے کہا: تم نے ہماری مہمانی کرنے سے انکار کردیا ہے، اس لیے ہم اس وقت تک دم نہیں کریں گے، جب تک تم اس کی مزدوری نہ دو گے،پس انہوں نے بکریوں کا ایک ریوڑ دینا مقرر کر دیا، دم کرنے والے نے سورۂ فاتحہ پڑھنی شروع کی اور تھوک منہ میں جمع کی اور تھوک کی پھوہار سے دم کیا، وہ آدمی صحت یاب ہوگیا، وہ بکریاں لائے، انہوں نے کہا: یہ بکریاں ہم نہیں لیں گے، یہاں تک کہ ہم ان کے متعلق نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت نہ کرلیں، پس جب انہوں نے اس بارے میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسکرائے اور دم کرنے والے سے فرمایا: تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ اس سورت سے دم کیا جاتا ہے، یہ بکریاں لے لو اور بیچ میں میرا حصہ بھی مقرر کردو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7735

۔
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک دستہ بھیجا، سیدنا ابو سعید کہتے ہیں: میں بھی ان میں شامل تھا، ہم ایک بستی میں آئے، ہم نے وہاں کے رہنے والوں سے کھانا طلب کیا، انہوں نے ہمیں کھانا کھلانے سے انکار کردیا، ہمارے پاس بستی والوں میں سے ایک آدمی آیا اور اس نے کہا: اے گروہ عربٖ! تم میں کوئی ایسا آدمی ہے جو دم کرلیتا ہو؟ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیسا دم کرنا ہے؟ اس نے کہا: اس بستی کا رئیس موت کی کشمکش میں ہے، پس ہم اس کے ساتھ گئے، میں نے اسے سورۂ فاتحہ پڑھ کر دم کیا، میں نے کئی مرتبہ اسے دہرا کر پڑھا، پس اس کو عافیت ہو گئی، اس نے ہمارے لئے کھانا اور بکریاں بھیجیں، جو ہانک کر ہمارے پاس لائی گئیں، میرے ساتھیوں نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس بارے میں ہمیں کوئی حکم نہیں دیا، ہم اس میں سے کچھ نہیں لیں گے، یہاں تک کہ ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس حاضر ہوں، ہم نے بکریاں ہانکیں، حتی کہ ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آ گئے، جب ہم نے یہ بات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بیان کی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کھالو اور ہمیں بھی اپنے ساتھ کھلائو، تمہیں کس طرح معلوم تھا کہ یہ دم ہے؟ میں نے کہا: بس میرے دل میں یہ بات ڈال دی گئی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7736

۔
۔ حصین بن عبدالرحمن کہتے ہیں: میں سیدنا سعید بن جبیر کے پاس تھا، انہوں نے کہا: تم میں سے کس نے وہ ستارا دیکھا ہے، جو کل ٹوٹا تھا، میں نے کہا: جی میں نے دیکھا تھا، پھر میں نے کہا: یہ میں نے اس لئے نہیں دیکھا کہ میں نماز پڑھ رہا تھا، یہ اس وجہ سے کہ مجھے کسی زہریلی چیز نے ڈس لیا تھا (اور میں جاگ رہا تھا)، سیدنا سعید نے کہا: پھر تم نے کیا کیا تھا، میں نے کہا: میں نے دم کیا تھا، انھوں نے کہا: ایسے کیوں کیا تھا؟ میں نے کہا: ایک حدیث کی وجہ سے جو ہم سے شعبی نے بیان کی ہے، انہوں نے سیدنا بریدہ اسلمی سے سنی کہ دم نہیں ہے، مگر نظر بد سے یا زہریلی چیز کے ڈسنے سے۔ سعید بن حبیر نے کہا: وہ شخص بہت اچھا کرتا ہے جو اسی پر اکتفا کرتا ہے جو اس نے سنا ہے اس میں اضافہ نہیں کرتا۔پھر انھوں نے کہا: ہم سے سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے سامنے امتیں پیش کی گئی ہیں، میں نے دیکھا ایک نبی ہے اور اس کے ساتھ ایک گروہ ہے، ایک نبی ہے اس کے ساتھ ایک دو آدمی ہیں، ایک نبی ہے اور اس کے ساتھ کوئی بھی نہیں ہے، اچانک میرے سامنے ایک بہت بڑی جماعت پیش کی گئی، میں نے سمجھا کہ یہ میری امت ہو گی، لیکن اتنے میں مجھے کہا گیا کہ یہ موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم ہیں، اب آپ ذرا کناروں کی جانب دیکھیں، میں نے دیکھا تو ایک بہت بڑی جماعت تھی، پھر مجھ سے کہا گیا دوسری جانب دیکھیں، اُدھر بھی بہت بڑی جماعت تھی، پھر مجھ سے کہا گیا کہ یہ آپ کی امت ہے اور ان کے ساتھ ستر ہزار ایسے افراد ہیں جو بغیر حساب اور بغیر عذاب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ لوگوں نے کہا: شاید یہ وہ لوگ ہیں، جنہوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی صحابیت کا شرف پایا ہے، بعض نے کہا: شاید یہ وہ لوگ ہیں، جو اسلام میں پیدا ہوئے اور اللہ تعالی کے ساتھ شرک نہیں کیا اور بھی کئی اقوال بیان کیے، اتنے میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے پاس تشریف لے آئے اور پوچھا: یہ کیا ہے جس میں تم مگن ہو؟ انہوں نے اپنی تفصیل بیان کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ وہ خوش نصیب ہیں جو نہ تو داغ لگواتے ہیں، نہ ہی دم کرواتے ہیں،نہ بدشگونی لیتے ہیں اور اپنے رب پر بھروسا کرتے ہیں۔ سیدنا عکاشہ بن محصن اسدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کھڑے ہوئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! کیا میں ان میں سے ہوں؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو ان میں شامل ہے۔ ایک اور صاحب کھڑے ہوئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! کیا میں بھی ان میں شامل ہوں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عکاشہ تم سے بازی لے گیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7737

۔
۔ سیدہ زنیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا جو کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اہلیہ تھیں، سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جب باہر کا کام ختم کرکے گھر آتے تو دروازے تک پہنچ کر کھنکارتے، تاکہ گھر والے کسی ناپسندیدہ حالت پر نہ ہوں،ایک دن وہ آئے تو کھنکارا، میرے پاس ایک بڑھیا تھی، جو مجھے ورم کا دم کررہی تھی، میں نے اسے چار پائی کے نیچے بٹھا دیا، سیدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ داخل ہوئے اور میرے ایک پہلو میں بیٹھ گئے، جب انھوں میری گردن میں ایک دھاگا دیکھا تو کہا: یہ کیا ہے؟ میں نے کہا: یہ دھاگا ہے، میرے لئے دم کیا گیا ہے، وہ باندھا ہوا ہے،ا نھوں نے اسے پکڑا اور کاٹ ڈالا اور کہا: عبداللہ کی آل اس شرک سے بے پرواہ ہے، میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک جھاڑ پھونک، تعویذات اور محبت کے اعمال سب شرک ہیں۔ میں نے کہا: آپ ایسا نہ کہیں، میری آنکھ پھڑکتی تھی، میں فلاں یہودی کے پاس گئی، جو دم کرتا تھا، جب وہ دم کرتا تھا تو آنکھ پر سکون طاری ہو جاتا تھا، انھوں نے کہا: یہ شیطانی عمل تھا، وہ شیطان اپنے ہاتھ کے ساتھ مارتا تھا تو آنکھ پھڑکنے لگ جاتی تھی، جب تو دم کرواتی تو وہ شیطان ہاتھ روک لیتا تھا، تجھے وہ دعا کافی ہے، جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پڑھا کرتے تھے: أَذْہِبِ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ اشْفِ أَنْتَ الشَّافِی لَا شِفَائَ إِلَّا شِفَاؤُکَ شِفَائً لَا یُغَادِرُ سَقَمًا۔ (تکلیف دور کردے اے لوگوں کے رب! شفاء دے تو ہی شفاء دینے والا ہے، نہیں ہے کوئی شفائ، مگر تیری شفائ،ایسی شفاء دے جو بیماری باقی نہ چھوڑے۔)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7738

۔
۔ سیدنا عمران بن حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کے بازو پر پیتل کا کڑا دیکھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو ہلاک ہو جائے، یہ کیا ہے؟ اس نے کہا: یہ واہنہ کی وجہ سے ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تیری اس بیماری میں اور اضافہ کرے گا، پھینک دے اس کو، اگر تو اس حال میں مرا کہ یہ تجھ پر ہوگا تو تو کبھی کامیاب نہیں ہو گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7739

۔
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو تمیمہ لٹکائے ، اللہ تعالی اس کی مراد پوری نہ کرے اور جو سفید منکے لٹکاتا ہے، اللہ تعالی اس کو سکون نہ دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7740

۔
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ایک گروہ آیا، آپ نے ان میں سے نو آدمیوں سے بیعت لے لی اور ایک سے ہاتھ روک لیا، انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے نوآدمیوں سے بیعت لے لی ہے اور اس ایک کو چھوڑ دیا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس نے تمیمہ لٹکایا ہوا ہے۔ پس اس بندے نے اپنا ہاتھ داخل کیا اور اس تعویذ کو کاٹ دیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے بیعت ے لی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے بھی تمیمہ لٹکایا، اس نے شرک کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7741

۔
۔ عیسیٰ بن عبدالرحمن کہتے ہیں: ہم سیدنا عبداللہ بن عکیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گئے، وہ بیمار تھے، ہم ان کی تیمارداری کے لئے گئے اور ان سے کہا: اگر تم شفاء حاصل کرنے کے لئے گلے میں کوئی تعویذ لٹکا لو، انھوں نے کہا: میں کچھ لٹکا لوں، جبکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کچھ لٹکایا وہ اسی کے حوالے کردیا جاتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7742

۔
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے نشرہ کے متعلق سوال کیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ شیطانی عمل ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7743

۔
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نظر کا لگ جانا سچ ہے، نظر کا لگ جانا سچ ہے یہ پہاڑ کو بھی ہلادیتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7744

۔
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نظر کا لگ جانا سچ ہے۔ اور آپ نے گود نے سے منع فرمایا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7745

۔
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نظر کا لگ جانا حق ہے، اس کے ساتھ شیطان حاضر ہوتا ہے اور آدم کے بیٹے کا حسد بھی شامل ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7746

۔
۔ سیدنا ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالی کے حکم سے نظر آدمی کے ساتھ وابستہ ہوجاتی ہے، حتیٰ کہ آدمی پہاڑ کی چوٹی پر چڑھتا ہے، پھر اس سے گر جاتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7747

۔
۔ سیدنا سہل بن حنیف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم باہر تشریف لے گئے تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مکہ کی جانب لوٹنے کے لئے چلے تو میں بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا، جحفہ کے قریب خرار گھاٹی میں پہنچے تو سہل بن حنیف نے غسل کیا نے غسل کیا، یہ سفید رنگ اور حسین جسم والے تھے، جلد بھی بہت اچھی تھی، بنوعدی بن کعب قبیلہ والے سیدنا عامر بن ربیعہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے انہیں غسل کرتے ہوئے دیکھ کر کہا: میں نے اس جیسا خوبصورت بدن نہیں دیکھا، ایسا بدن تو کسی پردہ نشیں دوشیزہ کا بھی نہیں ہوتا، سہل تو وہیں بے ہوش ہوکر گر پڑے، انہیں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لایا گیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا گیا: اے اللہ کے رسول! سہل کا کچھ سوچیں، اللہ کی قسم! یہ نہ تو سر اوپر اٹھاتے ہیں نہ ہوش میں آرہے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم ان کو کسی کے نظر لگانے کی تہمت لگاتے ہو؟ انہوں نے کہا: انہیں سیدنا عامر بن ربیعہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے دیکھا تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا عامر بن ربیعہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بلایا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان پر سخت نالاں ہوئے، اور فرمایا: تم اپنے بھائی کو قتل کرنے سے گریز کیوں نہیں کرتے، جب تم نے انہیں دیکھا تھا اور یہ تمہیں پسند آئے تھے تو تم نے برکت کی دعا کیوں نہ کی تھی؟ پھر آپ نے سیدنا عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو غسل کرنے کا حکم دیا، انہوں نے اپنا چہرہ دھویا، ہاتھ، کہنیاں، گھٹنے اور پائوں کی انگلیاں اور تہبند کے اندر والا بدن کا حصہ دھو کر ایک پیالہ میں پانی دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ وہ اس پانی کو سہل کے سر اور پشت پر ڈال دے اور پھر پچھلی جانب سے پیالہ انڈیل دے، اس نے ایسا ہی کیا، تو سیدنا سہل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ لوگوں کے ساتھ ایسے چل رہے تھے کہ گویا کہ انہیں کوئی تکلیف ہی نہ تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7748

۔
۔ سیدنا عبداللہ بن عامر بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عامر بن ربیعہ اور سیدنا سہل بن حنیف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ دونوں غسل کرنا چاہتے تھے، پس وہ دونوں کسی اوٹ کی تلاش میں نکلے، سیدنا سہل نے اپنا اونی جبہ اتارا، سیدنا عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے انہیں دیکھا تو انہیں میری نظر لگ گئی، وہ پانی میں غسل کے لئے اترے تو میں نے پانی میں ان کے پھڑ پھڑانے کی آواز سنی، میں ان کے پاس آیا اور تین آوازیں دیں، انہوں نے کوئی جواب نہ دیا، میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس کی اطلاع دی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پیدل چل کر تشریف لائے اور پانی میں داخل ہوگئے گویا کہ میں اب بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی پنڈلیوں کی سفیدی دیکھ رہا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا سہل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے سینے پر ہاتھ مارا اور کہا: اَللّٰھُمَّ أَذْہِبْ عَنْہُ حَرَّہَا وَبَرْدَہَا وَوَصَبَہَا۔ (اے اللہ! اس سے اس کی حرارت، ٹھنڈک اور تھکاوٹ سب دور کردے۔) اس کے بعد سہل کھڑے ہوگئے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو اپنے بھائی یا خود اپنی جان اور مال میں سے کچھ اچھا لگے تو اس کے لئے برکت کی دعا کرے، نظر کا لگ جانا ایک حقیقت ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7749

۔
۔ سیدنا صہیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز پڑھتے تو چپکے چپکے کچھ کلمات کہتے، نہ میں سمجھ سکا اور نہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں بتایا۔ (ایک دن) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: کیا تم سمجھ گئے ہو کہ میں کچھ کلمات کہتا ہوں؟ ہم نے کہا: جی ہاں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے ایک ایسے نبی کی یاد آئی جسے اپنی قوم میں سے کئی لشکر دیے گئے، اس نے اپنی امت پر اتراتے ہوئے کہا: کون ہے جو ان کے ہم پلہ ہو گا؟ یا کون ہے جو ان کا مقابلہ کر سکے گا؟ یا اس قسم کی بات کی۔ اللہ تعالی نے اس کی طرف وحی کی کہ اپنی قوم کے لیے اِن تین امور میں سے ایک کو اختیار کر: ہم تیری امت پر ان کا دشمن مسلط کر دیں یا بھوک یا موت۔ اس نے اپنی قوم سے مشورہ کیا۔ انھوں نے کہا: تو اللہ کا نبی ہے، معاملہ تیرے سپر دہے، تو خود اختیار کر لے۔ اس نے نماز شروع کر دی، جب وہ گھبرا جاتے تو نماز کا سہارا لیتے تھے، اس نے نماز پڑھی جتنی کہ اللہ تعالی کو منظور تھی، پھر کہا: اے میرے ربّ: ان پر ان کے دشمن کو بھی مسلط نہیں کرنا اور بھوک کو بھی، چلو موت ہی سہی۔ اللہ تعالی نے ان پر موت مسلط کر دی، ایک دن میں ان میں سے ستر ہزار افراد مر گئے۔ یہ تھا میرا گنگنانا، جیسا کہ تم دیکھ رہے تھے، میں نے کہا: اللّٰہُمَّ بِکَ أُقَاتِلُ، وَبِکَ أُصَاوِلُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ۔(اے اللہ! میں تو تیری توفیق سے لڑتا ہوں اور تیری توفیق سے ہی حملہ کرتا ہوں نقصان سے بچنے اور اچھے کام کرنے کی طاقت صرف تیرے ساتھ ہے)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7750

۔
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے حکم دیا کہ نظر لگ جانے سے دم کیا کروں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7751

۔
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے ہی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اندر داخل ہوئے اور ایک بچے کے رونے کی آواز سنی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے اس بچے کو کیا ہو گیا ہے، یہ کیوں رو رہا ہے، تم اسے نظر کا دم کیوں نہیں کرواتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7752

۔
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نظر کا دم کیا کرتی تھی، میں اپنا ہاتھ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سینۂ مبارک پر رکھتی اور یہ دعا پڑھتی: اِمْسَحِ الْبَاْسَ رَبَّ النَّاسِ! بِیَدِکَ الشِّفَائُ لَا کَاشِفَ لَہٗ اِلَّا اَنْتَ۔ (اے لوگوں کے رب! یہ تکلیف دور کردے، شفاء تیرے ہاتھ ہی میں ہے، تیرے سوا کوئی شفاء دینے والا نہیں۔)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7753

۔
۔ سیدہ اسماء بنت عمیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! سیدنا جعفر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے بیٹے نظر زدہ ہوجاتے ہیں، کیا میں انہیں دم کرلیا کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر کوئی چیز تقدیر پر غالب آ سکتی ہوتی تو وہ نظر ہوتی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7754

۔
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ بیماری متعدی ہے ،نہ بد شگونی ہے اور نہ صفر کا مہینہ منحوس ہے اور نہ ہی الو (کی کوئی حقیقت ہے)۔ ایک بدو نے کہا: تو پھر اونٹ جب ریت میں ہرن کی طرح چل رہے ہوتے ہیں (یعنی صحت مند ہوتے ہیں)، لیکن جب خارشی اونٹ اس سے خلط ملط ہوتا ہے تو انہیں بھی خارش لگ جاتی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (اچھا یہ بتلاؤ کہ) پہلے اونٹ کو خارش کس نے لگائی؟
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7755

۔
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین بار فرمایا: کوئی بیماری دوسرے تک متعدی نہیں ہوتی۔ ایک دیہاتی کھڑا ہوا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! جو اونٹ کے ہونٹ یا دم پر خارش کا پہلا سوراخ نمودار ہوتا ہے، پھر دیکھتے ہی دیکھتے پورے کا پورا بڑا اونٹ خارش زدہ ہو جاتا ہے (اس کا مطلب یہ ہوا کہ بیماری متعدی ہے)؟ یہ سن کر آپ کچھ دیر خاموش رہے اور پھر فرمایا: سب سے پہلے اونٹ کو کس نے بیماری لگائی تھی، نہ کوئی بیماری متعدی ہے، نہ الو کی نحوست ہے اور نہ کوئی صفر کی حقیقت ہے، اللہ تعالی نے ہر نفس کو پیدا کیا ہے اور اس کی زندگی، موت اور مصیبت اور رزق کو لکھ دیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7756

۔
۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا: کوئی چیز کسی کے لئے متعدی نہیں ہوتی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7757

۔
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی بیماری متعدی نہیں ہے، نہ کوئی صفر ہے اور نہ غول۔ اور سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کیا ہے کہ صفر سے مراد پیٹ ہے، جب ان سے کہا گیا کہ اس قول سے کیا مراد ہے، تو انھوں نے کہا: پیٹ کے کیڑے ہیں، پھر انھوں نے غول کی تعریف نہیں کی، البتہ ابو زبیر نے اپنی طرف سے کہا کہ غول سے مراد وہ چیز ہے، جس کو لوگ چڑیل یا جن کہتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7758

۔
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی بیماری متعدی نہیں ہے، نہ کوئی بدشگونی ہے اور نہ غول۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7759

۔
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ کوئی بیماری متعدی ہے، نہ بدشگونی ہے، نہ صفر ہے اور نہ الو کی کوئی حقیقت ہے۔ سماک بیان کرتے ہیں کہ صفر سے مراد ایک کیڑا ہے جو انسانی پیٹ میں پیدا ہوتا ہے، ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! سو اونٹوں میں اگر ایک اونٹ کو خارش لگتی ہے، پھر اس کی وجہ سے سب خارش زدہ ہو جاتے ہیں، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اچھا پہلے یہ بتاؤ کہ پہلے کو بیماری کس نے لگائی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7760

۔
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ بدشگونی ہے، نہ کوئی بیماری متعدی ہے، نہ الو کی نحوست ہے اور نہ صفر کی کوئی حقیقت ہے۔ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! جب ہم ایک خارش زدہ بکری کو دوسری بکریوں میں ڈال دیتے ہیں تو وہ دوسری بھی خارش زدہ ہوجاتی ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اچھا یہ بتاؤ کہ پہلی بکری کو بیماری کہاں سے متعدی ہو کر لگی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7761

۔
۔ سیدنا نمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے بھانجے سیدنا سائب بن یزید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ کوئی بیماری متعدی ہے، نہ صفر ہے اور نہ الو کی نحوست ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7762

۔
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیمار آدمی کو صحت مند آدمی کے پاس داخل نہ کیا جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7763

۔
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جذام زدہ مریضوں پر زیادہ دیر تک نظر نہ ڈالا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7764

۔
۔ سیدنا علی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جذام زدہ مریضوں پر زیادہ دیر تک نظر نہ ڈالو اور جب تم ان سے کلام کرو تو تمہارے اور ان کے درمیان ایک نیزے کے برابر فاصلہ ہونا چاہئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7765

۔
۔ سیدنا شرید بن سوید ثقفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بنو ثقیف میں سے ایک کوڑھ زدہ آدمی آیا تاکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بیعت کرے، میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس حاضر ہوا اور عرض کی کہ ایک جذام زدہ آدمی آپ کی بیعت کرنا چاہتا ہے، آپ نے فرمایا: تم اس کے پاس جاؤ اور اس سے کہو کہ میں نے اس کی بیعت قبول کرلی ہے، وہ وہیں سے واپس چلا جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7766

۔
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوڑھ کے مریض سے اس طرح فرار اختیار کرو جیسے تم شیر سے بھاگتے ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7767

۔
۔ سعید بن مسیب رحمہ اللہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بدشگونی کے متعلق پوچھا، لیکن انہوں نے مجھے ڈانٹ دیا اور کہا: تجھے کس نے یہ بات بتائی ہے؟ میں نے یہ بتانا پسند نہ کیا کہ مجھے کس نے بتائی تھی،پھر سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ کوئی بیماری متعدی ہے، نہ بدشگونی اور نہ الوکی نحوست ہے، اگر کسی چیز میں بدشگونی ہوتی تو وہ گھوڑے، عورت اور گھر میں ہوتی، جب تم سنو کہ کسی زمین میں طاعون ہے تو تم وہاں مت جاؤ اور جب تم ایسی زمین میں موجود ہو، جس میں طاعون آ گیا ہو تو پھر وہاں سے باہر نہ جاؤ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7768

۔
۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کو بدشگونی نے کسی کام سے روک دیا، اس نے شرک کیا۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس کا کفارہ کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کہنا اس کا کفارہ ہے: اے اللہ! نہیں ہے کوئی بھلائی ما سوائے تیری بھلائی کے اور نہیں ہے کوئی شگون، ما سوائے تیرے شگون کے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7769

۔
۔ ابو زبیر کہتے ہیں: میں نے سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سوال کیا کہ کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بدشگونی اور بیماری کے متعدی ہونے کے بارے میں کچھ فرمایا ہے؟ انھوں نے کہا: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ہر آدمی کا شگون اس کی گردن میں ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7770

۔
۔ سیدنا معاویہ بن حکم سلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہمیں ان چیزوں کے متعلق بتائیں جو ہم جاہلیت میں کیا کرتے تھے، مثلا ہم بد شگون لیا کرتے تھے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ ایک ایسی چیز ہے، جس کو تم دل میں محسوس کرو گے، لیکن یہ تمہارے لئے رکاوٹ نہیں بننی چاہیے۔ میں نے کہا: ایک چیز یہ بھی تھی کہ ہم کاہنوں اور نجومیوں کے پاس جاتے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کاہنوں کے پاس نہ جایا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7771

۔
۔ سیدہ ام کرزکعبیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: پرندوں کو ان کے گھونسلوں میں ہی ٹھہرنے دیا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7772

۔
۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بدشگونی شرک ہے اور ہم میں سے ہر ایک کو یہ وہم لاحق ہوسکتا ہے، لیکن اللہ تعالی اس کو توکل کے ذریعے دور کر دیتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7773

۔
۔ سیدنا فضل بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک دن باہر نکلا تو اچانک ایک ہرن نمودار ہوا اور وہ بائیں جانب مائل ہوا، میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ چمٹ کرکہنے لگا: اے اللہ کے رسول!آپ نے براشگون لیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بدشگونی وہ ہے، جو کام کرنے پر آمادہ کرے یا واپس لوٹا دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7774

۔
۔ سیدنا سعد بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ الو کی نحوست ہے، نہ بیماری متعدی ہے اور نہ بدشگونی ہے، اگر نحوست ہوتی تو وہ عورت، جانور اور گھر میں ہوتی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7775

۔
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بدشگونی تین چیزوں میں ہے: گھوڑے، عورت اور گھر میں۔ سفیان کہتے ہیں: بدشگونی کا لفظ ہم نے صرف سالم سے محفوظ کیا ہے، دوسرے راویوں سے نہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7776

۔
۔ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر بدشگونی کسی چیز میں ثابت ہوتی تو وہ عورت، گھوڑے اور گھر میں ہوتی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7777

۔
۔ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ بیماری متعدی ہے، نہ کوئی شگون برا ہے، بس بدشگونی تو تین چیزوں میں ہے: عورت، گھر اور جانور۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7778

۔
۔ سیدنا سہل بن سعد ساعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر بدشگونی ہوتی تو وہ گھوڑے، عورت اور رہائشگاہ میں ہوتی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7779

۔
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر کوئی بدشگونی نام کی کوئی چیز ہوتی تو وہ گھر، گھوڑے اور عورت میں ہوتی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7780

۔
۔ ابو حسان اعرج بیان کرتے ہیں کہ بنو عامر میں سے دو آدمی، سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس آئے اور انہوں نے کہا: سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بدشگونی اگر ہے تو وہ عورت، جانور اور گھر میں ہے۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا غضب ناک ہوگئیں اور کہا: اس ذات کی قسم جس نے ابو القاسم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر قرآن اتارا ہے، آپ نے اس طرح نہیں فرمایا تھا، بلکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے الفاظ تو یہ تھے: جاہلیت میں لوگ کہا کرتے تھے کہ بدشگونی عورت، گھر اور جانور میں ہے۔ پھر سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے یہ آیت پڑھی: {مَا أَصَابَ مِنْ مُصِیبَۃٍ فِی الْأَرْضِ وَلَا فِی أَنْفُسِکُمْ إِلَّا فِی کِتَابٍ مِّنْْ قَبْلِ اَنْ نَّبْرَأَھَا اِنَّ ذَالِکَ عَلَی اللّٰہِ یَسِیْرٌ۔} … نہ کوئی مصیبت دنیا میں آتی ہے، نہ (خاص) تمہاری جانوں میں، مگر اس سے پہلے کہ ہم اس کو پیدا کریں وہ ایک خاص کتاب میں لکھی ہوئی ہے، یہ کام اللہ تعالی پر بالکل آسان ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7781

۔
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بدشگونی نام کی کوئی چیز نہیں ہے، البتہ سب سے بہتر نیک فال ہے۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! فال کیا چیز ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اچھا کلمہ جو تم میں سے کوئی سن لے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7782

۔
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا گیا کہ اے اللہ کے رسول! بدشگونی کیا چیز ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بدشگونی کچھ نہیں ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین مرتبہ یہ جملہ فرمایا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اچھی بات نیک فال ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7783

۔
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اچھی فال کو پسند کرتے تھے اور بدشگونی ناپسند کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7784

۔
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نیک فال پکڑتے تھے، بدشگونی نہیں لیتے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اچھا نام پسند تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7785

۔
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اگر اچھی آواز سنتے جو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پسند آتی تو آواز دینے والے کو کہتے: ہم نے تیرے منہ سے نکلی آواز سے اچھی فال لی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7786

۔
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بدشگونی کچھ نہیں ہے اور مجھے نیک فال پسند ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نیک فال سے مراد اچھا کلمہ ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7787

۔
۔ سیدنا بریدہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بدشگونی نہیں لیتے تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی بستی میں آنے کا ارادہ فرماتے تو اس کا نام پوچھتے، اگر اس کا نام اچھا ہوتا تو آپ کے چہرے پر مسرت نظر آتی اور اگر اس کا نام اچھا نہ ہوتا تو اس کی کراہت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چہرے سے نظر آتی اور جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی آدمی کو عامل بنا کر بھیجتے تو اس کا نام پوچھتے، اگر اس کا نام اچھا ہوتا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چہرے پر مسرت دکھائی دیتی اور اگر اس کا نام اچھا نہ ہوتا تو اس کی کراہت بھی آپ کے چہرے پر نظر آتی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7788

۔
۔ سیدنا ابو بردہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس آیا اور کہا: اے اماں! مجھے وہ حدیث بتائو جو تم نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے، انھوں نے کہا:رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پرندہ تقدیر الٰہی کے مطابق اڑتا ہے۔ اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اچھی فال لینا پسند تھی۔

Icon this is notification panel