۔ (۷۱۵)۔عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیٰی بْنِ حِبَّانَ الْأَنْصَارِیِّ ثُمَّ الْمَازِنِیِّ مَازِنِ بَنِی النَّجَّارِ عَنْ عُبَیْدِاللّٰہِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ ؓ قَالَ: قُلْتُ لَہُ: أَرَأَیْتَ وُضُوئَ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ لِکُلِّ صَلَاۃٍ طَاہِرًا کَانَ أَوْ غَیْرَ طَاہِرٍ عَمَّ ہُوَ؟ فَقَالَ: حَدَّثَتْہُ أَسْمَائُ بِنْتُ زَیْدِ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّ عَبْدَاللّٰہِ بْنَ حَنْظَلَۃَ بْنِ أَبِیْ عَامِرِ بْنِ الْغَسِیْلِ حَدَّثَہَا أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کَانَ أُمِرَ بِالْوُضُوئِ لِکُلِّ صَلَاۃٍ طَاہِرًا کَانَ أَوْ غَیْرَ طَاہِرٍ، فَلَمَّا شَقَّ ذَالِکَ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أُمِرَ بِالسِّوَاکِ عِنْدَ کُلِّ صَلَاۃٍ وَوُضِعَ عَنْہُ الْوُضُوئُ الَّا مِنْ حَدَثٍ، قَالَ: فَکَانَ عَبْدُاللّٰہِ یَرٰی أَنَّ بِہِ قُوَّۃً عَلٰی ذَالِکَ کَانَ
یَفْعَلُہُ حَتّٰی مَاتَ۔ (مسند أحمد: ۲۲۳۰۶)
عبید اللہ بن عبد اللہ بن عمر کہتے ہیں: میں نے اس سے پوچھا کہ اس بارے میں تیرا خیال ہے کہ سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ باوضو ہوں یا بے وضو، وہ ہر نماز کے لیے وضو کرتے ہیں، ایسے کیوں ہے؟ اس نے کہا: سیدہ اسماءؓ نے ان کو بیان کیاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باوضو ہوتے یا بے وضو، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہر نماز کے لیے وضو کرنے کا حکم دیا گیا تھا، لیکن جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر یہ حکم گراں گزرا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہر نماز کے لیے مسواک کا حکم دے دیا گیا اور وضو کی رخصت دے دی گئی، الا یہ کہ بے وضو ہوں۔ تو سیدنا عبد اللہؓ یہ سمجھتے تھے کہ ان میں ہر نماز کے وضو کرنے کی طاقت ہے، اس لیے وہ اسی طرح عمل کرتے رہے، یہاں تک کہ فوت ہو گئے۔