۔ (۷۲۸)۔حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا عُبَیْدُاللّٰہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ: رَأَی ابْنُ عُمَرَ سَعْدَ بْنَ مَالِکٍ یَمْسَحُ عَلٰی خُفَّیْہِ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: وَاِنَّکُمْ لَتَفْعَلُونَ ہَذَا؟ فَقَالَ سَعْدٌ: نَعَمْ، فَاجْتَمَعْنَا عِنْدَ عُمَرَ ؓ، فَقَالَ سَعْدٌ: یَا أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ! اَفْتِ ابْنَ أَخِیْ فِی الْمَسْحِ عَلٰی الْخُفَّیْنِ، فَقَالَ عُمَرُ ؓ: کُنَّا وَنَحْنُ مَعَ نَبِیِّنَا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نَمْسَحُ عَلٰی خِفَافِنَا، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ ؓ: وَاِنْ جَائَ مِنَ الْغَائِطِ وَالْبَولِ؟ فَقَالَ عُمَرُ ؓ: نَعَمْ وَاِنَ جَائَ مِنَ الْغَائِطِ وَالْبَوْلِ، قَالَ نَافِعٌ: فَکَانَ ابْنُ عُمَرَ بَعْدَ ذَالِکَ یَمْسَحُ عَلَیْہِمَا مَا لَمْ یَخْلَعْہُمَا وَمَا یُوَقِّتُ لِذَالِکَ وَقْتًا، قَالَ عَبْدُالرَّزَّاقِ: فَحَدَّثْتُ بِہِ مَعْمَرًا فَقَالَ: حَدَّثَنِیْہِ أَیُّوْبُ عَنْ نَافِعٍ مِثْلَہُ۔ (مسند أحمد: ۲۳۷)
نافع کہتے ہیں: سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ نے سیدنا سعد ؓ کو موزوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھ کر کہا: تم لوگ بھی یہ مسح کرتے ہو؟ انھوںنے کہا: جی ہاں۔ پھر جب ہم سیدنا عمرؓ کے پاس جمع ہوئے تو سیدنا سعد ؓ نے کہا: اے امیر المؤمنین! میرے بھتیجے (ابن عمر) کو موزوں پر مسح کرنے کے بارے میں فتوی دو۔ سیدنا عمر ؓ نے کہا: ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ موزوں پر مسح کیا کرتے تھے۔ سیدنا ابن عمر ؓ نے کہا: اگرچہ بندہ پیشاب اور پائخانہ سے فارغ ہو کر آیا ہو؟ سیدنا عمر ؓ نے کہا: جی ہاں، اگرچہ وہ پیشاب اور پائخانہ کر کے آیا ہو۔ اس کے بعد سیدنا ابن عمر ؓ جب تک موزے اتارتے نہیں تھے، اس وقت تک ان پر مسح کرتے رہتے تھے اور اس کے لیے وقت کی کسی مقدار کا تعین بھی نہیں کرتے تھے۔