۔ (۸۸۸۷)۔ عَنْ اُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ رضی اللہ عنہ قَالَ: کَانَ رَجُلٌ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: کَانَ ابْنُ عَمٍّ لِیْ) مَا اَعْلَمُ مِنَ النَّاسِ مِنْ اِنْسَانٍ مِنْ اَھْلِ الْمَدِیْنَۃِ مِمَّنْ یُصَلِّیْ اِلَی الْقِبْلَۃِ اَبْعَدَ بَیْتًا مِنَ الْمَسْجِدِ مِنْہُ، قَالَ: فَکَانَیَحْضُرُ الصَّلَوَاتِ کُلَّھُنَّ مَعَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقُلْتُ لَہٗ:
لَوِ اشْتَرَیْتَ حِمَارًا تَرْکَبُہٗفِیْ الرَّمْضَائِ وَالظَّلْمَائِ(زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ : وَیَقِیْکَ مِنْ ھَوَامِّ الْاَرْضِ) قَالَ: وَاللّٰہِ! مَا اُحِبُّ اَنَّ بَیْتِیْیَلْزَقُ بِمَسْجِدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: فَقَالَ مَا یَسُرُّنِیْ اَنَّ بَیْتِیْ مُطَنَّبٌ بِبَیْتِ مُحَمَّدٍ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ : فَمَا سَمِعْتُ کَلِمَۃً اَکْرَہَ اِلَیَّ مِنْھَا) قَالَ: فَاَخْبَرْتُ رَسْوُلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَسَاَلَہٗعَنْذٰلِکَفَقَالَ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! لِکَیْمَایُکْتَبَ اَثَرِیْ وَرُجُوْعِیْ اِلٰی اَھْلِیْ وَ اِقْبَالِیْ اِلَیْہِ قَالَ: ((اَنْطَاکَ اللّٰہُ ذَالِکَ کُلَّہٗ)) وَفِیْ لَفْظٍ: ((اِنَّ لَہٗبِکُلِّخُطْوَۃٍ دَرَجَۃً)) وَفِیْ رِوَایَۃٍ فَقَالَ: ((لَکَ مَا نَوَیْتَ اَوْ قَالَ لَکَ اَجْرُ مَا نَوَیْتَ۔)) (مسند احمد: ۲۱۵۳۳)
۔ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میرا ایک چچا زاد بھائی تھا، میرا خیال ہے کہ مدینہ منورہ کے تمام مسلمانوں میں اس کا گھر سب سے زیادہ دور تھا، لیکن اس کے باوجود وہ تمام نمازوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حاضر ہوتا تھا، ایک دن میں نے اسے کہا: اگر تم کوئیگدھا خرید لو، تاکہ گرمی اور اندھیرے میں اس پر سوار ہو سکو اور کیڑے مکوڑوں سے بچ سکو، لیکن اس نے کہا: اللہ کی قسم! میں تو یہ بھی نہیں چاہتا کہ میرا گھر مسجد ِ نبوی کے ساتھ ملا ہوا ہو، ایک روایت میں ہے: مجھے تو یہ بات بھی خوش نہیں کرتی کہ میرا گھر اللہ کے نبی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھر کے ساتھ ملا ہوا ہو۔ اس کییہ بات مجھے سب سے زیادہ بری لگی، بہرحال میںنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ ساری بات بتلا دی، پس جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے اس کے بارے میں پوچھا تو اس نے کہا: اے اللہ کے نبی! (میں چاہتا ہوں کہ جب میں مسجد کی طرف) آؤں اور پھر اپنے اہل کی طرف واپس جاؤں تو میرے قدموں کے یہ سارے نشانات لکھے جائیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تجھے یہ سارا کچھ عطا کر دیا ہے۔ ایک روایت میں ہے: بیشک اس شخص کے لیے ہر قدم کے بدلے درجہ ہے۔ اور ایک روایت میں ہے: تیرے لیے وہی کچھ ہے، جو تونے نیت کی ہے، یا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس اجر کی تو نے نیت کی ہے، وہ تیرے لیے ہے۔