۔ (۱۰۰۴۹)۔ عَنْ نَضْلَۃَ بْنِ طَرِیْفٍ، اَنَّ رَجُلًا مِنْھُمْ یُقَالُ لَہُ الْاَعْشٰی، وَاِسْمُہُ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ الْاَعْوَرِ، کَانَتْ عِنْدَہُ اِمْرَاَۃٌیُقَالُ لَھَا: مُعَاذَۃُ، خَرَجَ فِیْ رَجَبٍ یَمِیْرُ اَھْلَہُ مِنْ ھَجَرَ، فَھَرَبَتِ امْرَاَتُہُ بَعْدَہُ نَاشِزًا عَلَیْہِ، فَعَاذَتْ بِرَجُلٍ مِنْھُمْ یُقَالُ لَہُ: مُطَرِّفُ بْنُ بُھْصُلِ بْنِ کَعْبِ بْنِ قُمَیْشَعِ بْنِ دُلَفِ بْنِ اَھْضَمَ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الْحِرْمَازِ، فَجَعَلَھَا خَلْفَ ظَھْرِہِ، فلَمَّا قَدِمَ وَلَمْ یَجِدْھَا فِیْ بَیْتِہِ وَاُخْبِرَ اَنَّھَا نَشَزَتْ عَلَیْہِ، وَاَنَّھَا عَاذَتْ بِمُطَرِّفِ بْنِ بُھْصُلٍ، فَاَتَاہُ فَقَالَ: یَا ابْنَ الْعَمِّ، اَعِنْدَکَ اِمْرَاَتِیْ مُعَاذَۃُ؟ فَادْفَعْھَا اِلَیَّ، فَقَالَ: لَیْسَتْ عِنْدِیْ، وَلَوْ کَانَتْ عِنْدِیْ لَمْ اَدْفَعْھَا اِلَیْکَ، قَالَ: وَکَانَ مُطَرِّفٌ اَعَزَّ مِنْہُ، فَخَرَجَ حَتّٰی اَتَی النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَعَاذَ بِہٖوَاَنْشَاَیَقُوْلُ :
۔ سیدنا نضلہ بن طریف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم میں ایک آدمی تھا، عام طور پر اس کو اعشی کہا جاتا تھا، اس کا نام عبد اللہ بن اعور تھا، اس کی معاذہ نامی ایک بیوی تھی، وہ اپنے اہل و عیال کے لیے کھانے لینے کی خاطر رجب میں ہجر گیا، پیچھے اس کی بیوی بغاوت کر کے کہیں بھاگ گئی اور مطرف بن بُہصُل نامی آدمی کے ہاں جا کر پناہ لی، اس نے اس کو اپنی کمر کے پیچھے بٹھا لیا، جب اعشی واپس آیا، اس نے اپنی بیوی کو اپنے گھر میں نہ پایا اور اس کو بتلایا گیا کہ وہ بغاوت کر گئی ہے اور مطرف بن بُہصُل کی پناہ میں ہے، چنانچہ وہ مطرف کے پاس گیا اور اس سے کہا: اے چچا زاد! کیا تیرے پاس میری بیوی معاذہ ہے؟ اگر ہے تو مجھے دے دے، اس نے کہا: وہ میرے پاس نہیں ہے اور اگر وہ میری پاس ہوتی تو میں نے تجھ کو نہیں دینی تھی۔ دراصل مطرف، اعشی سے زیادہ عزت و قوت والا تھا، پس اعشی نکل پڑا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پہنچ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پناہ طلب کی اور پھر یہ اشعار پڑھے:
اے لوگوں کے سردار! اور عربوںپر غالب آ جانے والے! میں آپ سے خائن عورتوں میں سے ایک خائن عورت کی شکایت کرتا ہوں
گہری سیاہی والی مادہ بھیڑیئے کی طرح، جو بِل کے سائے میں ہو، میں اس کے لیے غلہ طلب کرنے کے لیے رجب میں نکلا
اس نے جھگڑنے اور بھاگنے کی صورت میں اپنے حق میں میرے ظن کی مخالفت کی، اس نے وعدہ خلافی کی ہے اور اس نے اپنی دم کو بند کر لیا ہے
اس نے مجھے کثیر مقدار کے گھنے درختوں میں پھینک دیا ہے، یہ اس شخص کے حق میں بدترین غلبہ پا لینے والی ہیں، جس پر غلبہ پا لیں
یہ سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ خواتین اس شخص کے حق میں بدترین غلبہ پانے والی ہیں، جس پر یہ غلبہ پا لیں۔ پھر اعشی نے اپنی بیوی اور اس کاروائی کا شکوہ کیا اور بتلایا کہ اب وہ ہمارے قبیلے کے مطرف بن بہصل نامی آدمی کے پاس ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مطرف کی طرف یہ خط لکھا: تو اس کی بیوی تلاش کر کے اس کو واپس کر دے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خط اُس آدمی کے پاس پہنچا اور اس پر پڑھا گیا تو اس نے اسی خاتون سے کہا: اے معاذہ! یہ تیرے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خط موصول ہوا ہے، اس کی وجہ سے میں تجھے اس کے سپرد کرنے والا ہوں۔ اس خاتون نے کہا: تو پھر تو میرے حق میں اس سے پختہ عہد اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امان لے لے، تاکہ وہ مجھے میرے کیے پر سزا نہ دے، پس مطرف نے اعشی سے یہ عہد و پیمان لیا اور پھر اس کی بیوی کو اس کے سپرد کر دیا، اعشی نے اپنی بیوی وصول کی اور یہ شعر پڑھنے لگا:
تیری عمر کی قسم! معاذہ سے میری محبت ایسی نہیں ہے کہ جس کو چغلخور اورزمانے کا گزرنا کم کر دے
نہ وہ برائی اس کو کم کر سکے گی، جو معاذہ نے کی ہے، کیونکہ گمراہ لوگوں نے اس کو پھسلا دیا تھا، جب وہ میرے جانے کے بعد اس سے سرگوشیاں کرتے تھے۔