۔ (۱۴۰۶) عَنْ سَعِیْدِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ دَخَلْنَا عَلَی جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ وَھُوَ یُصَلِّیْ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُلْتَحِفًا بِہِ وَرِدَاؤُہُ قَرِیْبٌ لَوْ تَنَاوَلَہُ بَلَغَہُ، فَلَمَّا سَلَّمَ سَأَلْنَاہُ عَنْ ذٰلِکَ، فَقَالَ: إِنَّمَا أَفْعَلُ ھٰذَا لِیَرَانِیَ الْحَمْقٰی أَمْثَالُکُمْ فَیُفْشُوْا عَلٰی جَابِرٍ
رُخْصَۃً رَخَّصَہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ثُمَّ قَالَ جَابِرٌ: خَرَجْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فِی بَعْضِ أَسْفَارِہِ فَجِئْتُہُ لَیْلَۃً وَھُوَ یُصَلِّیْ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ، وَعَلَیَّ ثَوْبٌ وَّاحِدٌ فَاشْتَمَلْتُ بِہِ، ثُمَّ قُمْتُ إِلٰی جَنْبِہِ، قَالَ: ((یَاجَابِرُ مَا ھٰذَا الإِْشْتِمَالُ؟ إِذَا صَلَّیْتَ وَعَلَیْکَ ثَوْبٌ وَّاحِدٌ فَإِنْ کَانَ وَاسِعًا فَالْتَحِفْ بِہِ، وَإِنْ کَانَ ضَیِّقًا فَاتَّزِرْبِہٖ۔)) (مسنداحمد: ۱۴۵۷۲)
سعید بن حارث کہتے ہیں : ہم سیّدناجابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما کے پاس اس حالت میں داخل ہوئے کہ وہ ایک کپڑے میںلپٹ کر نماز پڑھ رہے تھے، حالانکہ ان کی اوپر والی چادر ان کے اتنی قریب تھی کہ اگر وہ اسے پکڑنا چاہتے تو پکڑ لیتے۔ بہرحال جب انھوں نے سلام پھیرا تو ہم نے ان سے اس لباس کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے کہا: میں نے یہ کام صرف اس لیے کیا ہے تا کہ تمہارے جیسے بیوقوف مجھے دیکھ کر جابر پر ایسی رخصت کا چرچاکریں جس کی اجازت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دی تھی۔ پھر سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں نکلا، جب میں (دورانِ سفر) رات کے وقت آپ کے پاس آیا تو آپ ایک کپڑے میں نماز پڑھ رہے تھے، جبکہ مجھ پر بھی ایک ہی کپڑا تھا، اس لیے میں نے اس کے ساتھ اشتمال کیا اور آپ کی ایک جانب کھڑا ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جابر! یہ اشتمال کیسا ہے؟ جب تو اس حالت میں نماز پڑھے کہ تجھ پر ایک ہی کپڑا ہو، اگر وہ وسیع ہو تو اس سے التحاف کر لیا کر اور کپڑا تنگ ہونے کی صورت میں صرف ازار باندھ لیا کر۔