۔ (۱۴۴۹) عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رضی اللہ عنہ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کَانَ أَوَّلَ مَاقَدِمَ الْمَدِیْنَۃَ نَزَلَ عَلَی أَجْدَادِہِ أَوْ أَخْوَالِہِ مِنَ الْأَنْصَارِ، وَأَ نَّہُ صَلَّی قِبَلَ بَیْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّـۃَ عَشَرَ أَوْسَبْعَۃَ عَشَرَ شَہْرًا، وَکَانَ یُعْجِبُہُ أَنْ تَکُوْنَ قِبْلَتُہُ قِبَلَ الْبَیْتِ وَأَ نَّہُ صَلّٰی أَوَّلَ صَلَاۃٍ صَلَّاھَا صَلَاۃَ الْعَصْرِ وَصَلّٰی مَعَہُ قَوْمٌ فَخَرَجَ رَجُلٌ مِمَّنْ صَلّٰی مَعَہُ فَمَرَّ عَلٰی أَھْلِ مَسْجِدٍ وَھُمْ رَاکِعُوْنَ فَقَالَ: أَشْہَدُ بِاللّٰہِ لَقَدْ صَلَّیْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قِبَلَ مَکَّۃَ۔ قَالَ: فَدَارُوْا کَمَا ھُمْ قِبَلَ الْبَیْتِ وَکَانَ یُعْجِبُہُ أَنْ یُحَوَّلَ قِبَلَ الْبِیْتِ، وَکَانَ الْیَہُوْدُ قَدْ أَعْجَبَھُمْ اِذْ کَانَ یُصَلِّیْ قِبَلَ بَیْتِ الْمَقْدِسِ وَأَھْلُ الْکِتَابِ فَلَمَّا وَلّٰی وَجْہَہُ قِبَلَ الْبَیْتِ أَنْکَرُوْا ذٰلِکَ۔ (مسند احمد: ۱۸۶۹۰)
سیّدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب مدینہ منورہ پہنچے تو سب سے پہلے اپنے اجداد یا ماموؤں کے پاس ٹھہرے، جن کا تعلق انصار سے تھا،آ پ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سولہ یا سترہ مہینوں تک بیت المقدس کی طرف نماز پڑھتے رہے، جبکہ آپ کو پسند یہ تھا کہ آپ کا قبلہ بیت اللہ کی طرف ہو۔ (بالآخر ایسے ہی ہوا اور) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سب سے پہلی نماز جو اس کی طرف پڑھی ، وہ عصر تھی،کچھ لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھی تھی۔ان میں سے ایک آدمی ایک مسجد والوں کے پاس سے گزرا، جبکہ وہ رکوع کی حالت میں تھے، اس نے ان سے کہا: میں اللہ کو گواہ بناکر کہتاہوں کہ (قبلہ تبدیل ہو چکا ہے اور) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مکہ کی طرف نماز پڑھی ہے ۔ وہ (یہ اعلان سن کر رکوع کی)حالت میں بیت اللہ کی طرف پھر گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ بات پسند تھی کہ آپ کو بیت اللہ کی طرف پھیر دیا جائے، لیکن جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیت المقدس کی طرف نماز پڑھتے تو یہودیوں اور اہل کتاب کویہ اچھا لگتا تھا (کیونکہ اس کو وہ اپنی اقتدا سمجھتے تھے)، اس لیے جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا رخ بیت اللہ کی طرف پھیر لیا تو انہوں نے اسے برا جانا۔