204 Results For Hadith (Musnad Ahmad ) Book ()
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1473

۔ (۱۴۷۳) عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِذَا صَلّٰی أَحَدُکُمْ فَلْیَجْعَلْ تِلْقَائَ وَجْھِہِ شَیْأً فَإِنْ لَمْ یَجِدْ شَیْئًا فَلْیَنْصِبْ عَصًا، فَإِنْ لَمْ یَکُنْ مَعَہُ عَصًا فَلْیَخُطَّ خَطًّا وَلَایَضُرُّہُ مَامَرَّ بَیْنَیَدَیْہِ۔)) (مسند احمد: ۷۳۸۶)
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ابوالقاسم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی آدمی نماز پڑھے تواپنے سامنے کوئی چیز رکھ لیا کرے، اگر کوئی چیزنہ پائے تو لاٹھی گاڑھ لیا کرے اور لاٹھی اس کے پاس نہ ہو تو اپنے سامنے ایک لکیر کھینچ لیا کرے، کیونکہ ایسا کرنے کے بعد اس کے سامنے سے گزرنے والی کوئی چیز اسے نقصان نہیں دے سکی گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1474

۔ (۱۴۷۴) عَنْ سَبْرَۃَ بْنِ مَعْبَدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِذَا صَلّٰی أَحَدُکُمْ فَلْیَسْتَتِرْ لِصَلَاتِہِ وَلَوْ بِسَہْمٍ۔)) (مسند احمد: ۱۵۴۱۵)
سیّدناسبرۃ بن معبد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم سے کوئی نماز پڑھے تو وہ اپنی نمازکے لیے سترہ رکھ لیا کرے، اگر چہ وہ تیر ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1475

۔ (۱۴۷۵) عَنْ عُبَیْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ فَیَعْرِضُ الْبَعِیْرَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ وَقَالَ عُبَیْدُ اللّٰہِ سَأَلْتُ نَافِعًا فَقُلْتُ إِذَا ذَھَبَتِ ا لإِْبِلُ کَیْفَ کَانَیَصْنَعُ ابْنُ عُمَرَ؟ قَالَ کَانَ یَعْرِضُ مُؤْخِرَۃَ الرَّحْلِ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ (وَفِیْ لَفْظٍ) قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَعْرِضُ عَلٰی رَاحِلَتِہِ وَیُصَلِّیْ إِلَیْہَا۔ (مسند احمد: ۶۱۲۸)
عبید اللہ بن نافع ، سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے اور قبلہ کے درمیان (یعنی اپنے سامنے) اونٹ بٹھا کرنماز پڑھتے تھے۔ عبید اللہ کہتے ہیں: میںنے نافع سے سوال کیا: جب اونٹ چلا جاتا تو سیّدنا ابن عمر کیا کرتے تھے؟ انہوںنے جواب دیا: تو وہ اپنے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی رکھ لیتے تھے۔ اور ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی سواری کے سامنے ہوتے اور اس کی طرف نماز پڑھتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1476

۔ (۱۴۷۶) عَنْ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ تُرْکَزُ لَہُ الْحَرْبَۃُ فِی الْعِیْدَیْنِ فَیُصَلِّیْ إِلَیْہَا۔ (مسند احمد: ۵۸۴۰)
سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ دونوں عیدوں کی نمازوں میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے نیزہ گاڑدیا جاتا تھا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کی طرف نماز پڑھتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1477

۔ (۱۴۷۷) عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عُبَیْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کُنَّا نُصَلِّیْ وَالدَّوَابُّ تَمُرُّ بَیْنَ أَیْدِیْنَا فَذَکَرْنَا ذَالِکَ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((مِثْلُ مُؤْخِرَۃِ الرَّحْلِ تَکُوْنُ بَیْنَیَدَیْ أَحَدِکُمْ ثُمَّ لَا یَضُرُّہُ مَامَرَّ عَلَیْہِ۔)) وَقَالَ عُمَرَ مَرَّۃً: ((بَیْنَیَدَیْہِ۔)) (مسند احمد: ۱۳۸۸)
سیّدنا طلحہ بن عبید اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ہم نماز پڑھ رہے ہوتے او ر ہمارے سامنے سے چوپائے گزر جاتے تھے، جب ہم نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے اس چیز کا ذکر کیاتو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی جیسی کوئی چیز ہو تو پھر آگے سے گزر جانے والی چیز نقصان نہیں دیتی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1478

۔ (۱۴۷۸) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: رُکِزَتِ الْعَنَزَۃُ بَیْنَیَدَیِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِعَرَفَاتٍ فَصَلّٰی إِلَیْہَا وَالْحِمَارُ یَمُرُّ مِنْ وَرَائِ الْعَنَزَۃِ۔ (مسند احمد: ۲۱۷۵)
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ عرفات میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے برچھی گاڑ دی گئی،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی طرف منہ کرکے نماز پڑھی اور گدھا برچھی کے پیچھے سے گزرتا رہا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1479

۔ (۱۴۷۹) عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِیْ جُحَیْفَۃَ عَنْ أَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: صَلّٰی بِنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالْأَبْطَحِ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ بِالْبَطْحاَئِ) الظُّھْرَ وَالْعَصْرَ رکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ وَبَیْنَیَدَیْہِ عَنَزَۃٌ قَدْ أَقَامَہَا بَیْنَیَدَیْہِیَمُرُّمِنْ وَرَائِھَا النَّاسُ وَالْحِمَارُ وَالْمَرْأَۃُ (زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ) قَالَ: قِیْلَ لَہُ: مِثْلُ مَنْ أَنْتَ یَوْمَئِذٍ؟ قَالَ اَبْرِی النَّبْلَ وَأَرِیْشُہَا۔ (مسند احمد: ۱۸۹۵۳)
سیّدناابوحجیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں ابطح یا بطحاء میںظہر اور عصر کی نمازیں دو دو رکعتیںپڑھائی تھیں۔ آپ کے سامنے وہ برچھی تھی جسے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے سامنے کھڑا کیا تھا، اس کے پیچھے سے لوگ، گدھے اور عورتیں گزرتے رہے۔ ایک روایت میں ہے: ان سے پوچھا گیا کہ تم اس وقت کس جیسے تھے؟ انہوں نے جواب دیا:میں تیر درست کرتا تھا او را س کے پر بناتا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1480

۔ (۱۴۸۰) عَنْ سَہْلِ بْنِ أَبِیْ حَثْمَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِذَا صَلّٰی أَحَدُ کُمْ إِلٰی سُتْرَۃٍ فَلْیَدْنُ مِنْھَا لَا یَقْطَعُ الشَّیْطَانُ عَلَیْہِ صَلَاتَہُ۔)) (مسند احمد: ۱۶۱۸۸)
سیّدنا سہل بن ابی حثمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میںسے کوئی سُترے کی طرف نماز پڑھے تو وہ اس کے قریب ہوجائے تاکہ شیطان اس پر اس کی نماز قطع نہ کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1481

۔ (۱۴۸۱) عَنْ ضُبَاعَۃَ بِنْتِ الْمِقَدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ أَبِیْہَا أَنَّہُ قَالَ: مَارَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلّٰی إِلٰی عَمُوْدٍ وَلَا عُودٍ وَلَا شَجَرَۃٍ إِلَّا جَعَلَہُ عَلَی حَاجِبِہِ الْأَیْمَنِ أَوِ الْأَیْسَرِ وَلَا یَصْمُدُ لَہُ صَمْدًا۔)) (مسند احمد: ۲۴۳۲۱)
سیّدنامقداد بن اسود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نہیں دیکھا کہ آپ نے کسی ستون یا لکڑییا درخت کی طرف منہ کرکے نماز پڑھی ہو، مگر آپ اسے اپنی دائیںیا بائیں سمت کی طرف کر لیتے او ربالکل اس کے سامنے کھڑے نہ ہوتے تھے۔ ـ
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1482

۔ (۱۴۸۲) عَنْ بِلَالٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ وَقَدْ سَأَلَہُ ابْنُ عُمَرَ عَنْ مَّا صَنْعَ رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عِنْدَ دُخُوْلِہِ الْکَعْبَۃِ؟ قَالَ: تَرَکَ عَمُودَیْنِ عَنْ یَمِیْنِہِ وَ عَمُوداً عَنْ یَسَارِہِ وَثَـلَاثَۃَ أَعْمِدَۃٍ خَلْفَہُ ثُمَّ صَلّٰی وَبَیْنَہُ وَبَیْنَ ا لْقِبْلَۃِ ثَـلَاثَۃُ أَذْرُعٍ۔ (مسند احمد: ۲۴۳۹۱)
سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا کہ ر سول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خانہ کعبہ میںداخل ہو کر کیا کیا تھا؟ انہوںنے جواب دیا: آ پ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو ستون اپنی دائیںطرف، ایک بائیںطرف اورتین اپنے پیچھے کر کے نماز پڑھی تھی، جبکہ قبلہ او رآپ کے درمیان تین ہاتھ کا فاصلہ تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1483

۔ (۱۴۸۳) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِذَا کَانَ أَحَدُ کُمْ یُصَلِّیْ فَـلَا یَدَعْ أَحَداً یَمُرُّ بَیْنَیَدَیْہِ، فَإِنْ أَبٰی فَلْیُقَاتِلْہُ فَإِنَّ مَعَہُ الْقَرِیْنَ۔)) (مسند احمد: ۵۵۸۵)
سیّدناعبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میںسے کوئی شخص نمازپڑھ رہا ہو تو کسی کو اپنے سامنے سے نہ گزرنے دے،اگر کوئی (رکنے سے) انکار کرتاہے تواس سے لڑے کیونکہ اس کے ساتھ شیطان ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1484

۔ (۱۴۸۴) عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍنِ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِذَا کَانَ أَحَدُکُمْ یُصَلِّیْ فَـلَا یَدَعْ أَحَدًا یَمُرُّ بَیْنَیَدَیْہِ، وَلْیَدْرَأْہُ مَا اسْتَطَاعَ، فَإِنْ أَبٰی فَلْیُقَاتِلْہُ، فَإِنَّمَا ھُوَ شَیْطَانٌ۔)) (مسند احمد: ۱۱۳۱۹)
سیّدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میںسے کوئی شخص نمازپڑھ رہا ہو تو کسی کو اپنے آگے سے نہ گزرنے دے اور اپنی طاقت کے مطابق اسے ہٹائے،اگر وہ (رکنے سے) انکار کرے تواس سے لڑے کیونکہ وہ شیطان ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1485

۔ (۱۴۸۵) عَنْ أَبِیْ عُبَیْدٍ صَاحِبِ سُلَیْمَانَ قَالَ رَأَیْتُ عَطَائَ بْنَ یَزِیْدَ اللَّیْثِیَّ قَائِمًا یُصَلِّیْ مُعْتَمًّا بِعِمَامَۃٍ سَوْدَائَ مُرْخٍ طَرَفَہَا مِنْ خَلْفٍ مُصْفَرَّ اللَّحْیَۃِ، فَذْھَبْتُ أَمُرُّ بَیْنَیَدَیْہِ فَرَدَّنِیْ ثُمَّ قَالَ: حَدَّثَنِی أَبُو سَعْیِدٍنِ الْخُدْرِیُّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَامَ فَصَلّٰی صَلَاۃَ الصُّبْحِ وَھُوَ خَلْفَہٗفَقَرَأَفَالْتَبَسَتْعَلَیْہِ الْقِرَائَ ۃُ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ صَلَاتِہِ قَالَ: ((لَوْ رَأَیْتُمُوْنِیْ وَإِبْلیِسَ فَأَھْوَیْتُ بِیَدِیْ فَمَا زِلْتُ أَخْنُقُہٗحَتّٰی وَجَدْتُّ بَرْدَ لُعَابِہِ بَیْنَ إِصَبَعَیَّ ھَاتَیْنِ، الإِْ بِہْاَمِ وَالَّتِیْ تَلیِْہَا وَلَوْلَا دَعْوَۃُ أَخِیْ سُلَیْمَانَ لَأَصْبَحَ مَرْبُوطًا بِسَارِیَۃٍ مِنْ سَوَارِی الْمَسْجِدِ یَتَلَاعَبُ بِہِ صِبْیَانَ الْمَدِیْنَۃِ فَمَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمْ أَنْ لَّایَحُولَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ أَحَدٌ فَلْیَفْعَلْ۔ (مسند احمد: ۱۱۸۰۲)
سلیمان کے ساتھی ابو عبید کہتے ہیں: میں نے عطا بن یزید لیثی کودیکھا، وہ نماز پڑھ رہے تھے، انھوں نے سیاہ رنگ کی پگڑی باندھ کر اس کا کنارہ پیچھے لٹکایا ہوا تھا اور داڑھی کو زرد کر رکھا تھا، میں ان کے آگے سے گزرنے لگا لیکن انہوںنے مجھے روک دیا، پھر کہا: مجھے سیّدنا ابوسعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کیا کہ ر سول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صبح کی نماز پڑھ رہے تھے، وہ بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اقتدا میں تھے، آپ نے قراء ـت کی لیکن قراء ت آپ پر خلط ملط ہونے لگی۔ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: کاش تم مجھے اور ابلیس کو دیکھتے، میں نے اپنا ہاتھ جھکایا (اور اسے پکڑ لیا پھر) اس کا گلا گھونٹتا رہا حتی کہ مجھے اس کے لعاب کی ٹھنڈک ان دونوںانگلیوںیعنی انگوٹھے اور اس کے ساتھ والی کے درمیان محسوس ہوئی،اور اگر میر ے بھائی سلیمان علیہ السلام کی دعا نہ ہوتی تو وہ اس حال میں صبح کرتا کہ مسجد کے ستون کے باندھا ہوا ہوتا اور مدینہ کے بچے اس کے ساتھ کھیل رہے ہوتے۔ اس لیے تم سے جوشخص یہ طاقت رکھتا ہے کہ (اس کی نماز کے دوران) کوئی اس کے اور قبلہ کے درمیان حائل نہ ہو تو ایسا ہی کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1486

۔ (۱۴۸۶) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ زَیْدٍ وَأَبِیْ بَشِیْرٍ الْأَنْصَارِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلّٰی بِہِمْ ذَاتَ یَوْمٍ فَمَرَّتْ امْرَأَۃٌ بِالْبَطْحَائِ فَأَشَارَ إِلَیْہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ تَأَخَّرِیْ، فَرَجَعَتْ حَتّٰی صَلّٰی ثُمَّ مَرَّتْ۔ (مسند احمد: ۲۲۲۳۳)
سیّدنا عبد اللہ بن زید اور ابو بشر انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک دن ان کو بطحاء مقام پر نماز پڑھا رہے تھے، ایک عورت نے گزرنا چاہا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے اشارہ کیا کہ وہ پیچھے ہوجائے، پس وہ وا پس لوٹ گئی، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھ لی تو پھر وہ گزری۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1487

۔ (۱۴۸۷) عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ أُمِّہِ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَتْ کَانَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ فِیْ حُجْرَۃِ أُمِّ سَلَمَۃَ فَمَرَّ بَیْنَیَدَیْہِ عَبْدُاللّٰہِ أَوْ عُمَرُ فَقَالَ بِیَدِہِ ھٰکَذَا قَالَ: فَرَجَعَ، قَالَ: فَمَرَّتْ اِبْنَۃُ أُمِّ سَلَمَۃَ فَقَالَ بِیَدِہِ ھٰکَذَا، قَالَ: فَمَضَتْ، فَلَمَّا صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((ھُنَّ أَغْلَبُ۔)) (مسند احمد: ۲۷۰۵۸)
محمد بن قیس اپنی ماں سے اور وہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے حجرے میں نماز پڑھ رہے تھے، آپ کے آگے سے عبد اللہ یا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما گزرنے لگے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ہاتھ سے (ان کو واپس ہو جانے کا) اشارہ کیا، پس وہ واپس چلے گئے، پھر سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی بیٹی گزرنے لگی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو روکنے کے لیے اپنے ہاتھ سے اسی طرح ا شارہ کیا، لیکن وہ گزر گئی’ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھ لی تو فرمایا: یہ عورتیں (مخالفت کرنے میں) زیادہ غالب ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1488

۔ (۱۴۸۸) عَنْ إِبَرَاھِیْمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنِیْ أَبیِْ عَنْ أَبِیْہِ قَالَ کُنْتُ أُصَلِّیْ فَمَرَّ رَجُلٌ بَیْنَیَدَیَّ فَمَنَعْتُہُ فَأَبٰی، فَسَأَلْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَقَالَ: لَایَضُرُّکَیَا ابْنَ أَخِیْ۔ (مسند احمد: ۵۲۳)
ابراہیم بن سعد اپنے باپ سے اور وہ اپنے والد سے بیان کرتے ہیں ، وہ کہتے ہیں: میں نماز پڑھ رہا تھا ، میرے سامنے سے ایک آدمی گزرا،میں نے اسے روکا، لیکن اس نے رکنے سے انکار کردیا۔ پھرمیں نے سیّدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا تو انہوں نے کہا: میرے بھتیجے! وہ تجھے نقصان نہیں دے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1489

۔ (۱۴۸۹) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ فَجَائَ تْ جَارِیَتَانِ حَتّٰی قَامَتَا بَیْنَیَدَیْہِ عِنْدَ رَأْسِہِ فَنَحَّاھُمَا وَأَوْمَأَ بِیَدَیْہِ عَنْ یَمِیْنِہِ وَعَنْ یَسَارِہِ۔ (مسند احمد: ۲۸۹۹)
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز پڑھ رہے تھے کہ دو بچیاں آئیں اور آپ کے سامنے کھڑی ہو گئیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو ہٹایااور اپنے دائیں بائیں اشارہ کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1490

۔ (۱۴۹۰) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَا صِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ بَیْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِبَعْضِ أَعْلَی الْوَ ادِیْ نُرِیْدُ أَنْ نُصَلِّیَ، قَدْ قَامَ وَ قُمْنَا إِذْ خَرَجَ عَلَیْنَا حِمَارٌ مِنْ شَعْبِ أَبِیِْ دُبِّ شَعْبِ أَبِیْ مُوْسٰی فَأَ مْسَکَ النَّبِیُّ فَلَمْ یُکَبِّرْ وَ أَ جْرٰی إِ لَیْہِیَعْقُوْبَ بْنَ زَمْعَۃَ حَتَّی رَدَّہُ۔ (مسند احمد: ۶۸۹۸)
سیّدناعبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ایک دفعہ ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ کسی وادی کے بالائی حصے میں تھے، ہم چاہتے تھے کہ نماز پڑھیں، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوگئے اور ہم بھی کھڑے ہوگئے، لیکن اچانک شعبِ ابی دبّ یعنی شعبِ ابی موسیٰ سے ایک گدھا ہماری طرف نکل آیا، پس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رک گئے اورتکبیر نہ کہی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یعقوب بن زمعہ کو اس کی طرف دوڑایا حتی کہ ا س نے اسے واپس لوٹا دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1491

۔ (۱۴۹۱) عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلّٰی بِہِمْ إِلٰی جَدْرٍ اِتَّخَذَہُ قِبْلَۃً فَأَقْبَلَتْ بَہْمَۃٌ تَمَرُّ بَیْنَیَدَیِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَمَا زَالَ یُدَارِئُہَا وَیَدَ نُوْ مِنْ الْجَدَرِ حَتّٰی نَظَرْتُ إِلٰی بَطْنِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْلَصِقَ بِالْجِدَارِ وَ مَرَّتْ مِنْ خَلْفِہِ۔ (مسند احمد: ۶۸۵۲)
سیّدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک دیوار کو قبلہ بنا کر انہیں نماز پڑھا رہے تھے، ایک بکر ی کا بچہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے آگے سے گزرنے لگا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسے روکتے رہے اور دیوار کے قریب ہوتے گئے حتی کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا پیٹ دیوار کے ساتھ لگ گیا اور وہ بچہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے سے گزر گیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1492

۔ (۱۴۹۲) عَنْ مَیْمُرنَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا سَجَدَ وَثَمَّ بَہْمَۃٌ أَرَادَتْ أَنْ تَمُرَّ بَیْنَیَدَیْہِ تَجَافٰی۔ (مسند احمد: ۲۷۳۴۵)
زوجہ ٔ رسول سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں کہ رسول للہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب سجدہ کرتے اور وہاںبکری کا کوئی بچہ ہوتا جو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے سے گزرنا چاہتا تو (وہ گزر جاتا)۔آپ (سجدہ میں اپنے ہاتھ اپنے پہلوؤں سے) دور کرلیتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1493

۔ (۱۴۹۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ثَنَا شُعْبَۃُ وَحَجَّاجٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ الْجَزَّارِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُصَلِّیْ فَجَعَلَ جَدْیٌیُرِیْدُ أَنْ یَمُرَّ بَیْنَیَدَیِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَجَعَلَ یَتَـقَدَّمُ وَیَتَأَخَّرُ، قَالَ حَجَّاجٌ: یَتَّقِیْہِ وَیَتَأَخَّرُ حَتّٰییُرٰی وَرَائَ الْجَدْیِ۔ (مسند احمد: ۳۱۷۴)
سیّدناعبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز پڑھ رہے تھے، بکری کا ایک بچہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے آگے سے گزرنے لگا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے بچنے کے لیے آگے پیچھے ہونا شروع کر دیا۔ حجاج نے کہا: اس سے بچ رہے تھے اور بچتے بچتے پیچھے ہو گئے، حتی کہ بکری کے بچے کے پیچھے نظر آ نے لگے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1494

۔ (۱۴۹۴) عَنْ بُسْرِبْنِ سَعِیْدٍ قَالَؔأَرْسَلَنِی أَبُوجُہَیْمِ بْنُ أُخْتِ أُبِیِّ بْنِ کَعْبٍ إِلَی زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِّی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَسَأَلُہُ مَا سَمِعَ فِی الْمَارِّ بَیْنَیَدَیِ الَمُصَلِّیْ؟ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَأَنْیَقُوْمَ أَرْبَعِیْنَ)) لَا أَدْرِی مِنْ یَوْمٍ أَوْشَہْرٍ أَوْسَنَۃٍ ((خَیْرٌلَہُ مِنْ أَنْ یَمُرَّ بَیْنَیَدَیْہِ۔)) (مسند احمد: ۱۷۱۷۷)
بسر بن سعدکہتے ہیں کہ سیّدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے بھانجے ابو جہیم نے مجھے زید بن خالد جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف یہ پوچھنے کے لیے بھیجا کہ انہوں نے نمازی کے آگے سے گزرنے والے کے متعلق کیا سنا ہے؟ انہوںنے کہا کہ اس نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: اگر (گزرنے والا) چالیس کھڑا رہے تو یہ اس کے لیے گزر جانے سے بہتر ہے۔ اب میں یہ نہیں جانتا کہ چالیس دن مراد ہیںیا مہینےیا سال۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1495

۔ (۱۴۹۵) عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَوْ یَعْلَمُ أَحَدُکُمْ مَا لَہُ فِیْ أَنْ یَمْشِیَ بَیْنَیَدَیْ أَخِیْہِ مُعْتَرِضًا وَھُوَ یُنَاجِیْ رَبَّہُ کَانَ أَنْ یَقِفَ فِی ذَلِکَ الْمَکَانِ مَائَۃَ عَامٍ أَحَبَّ إِلَیْہِ مِنْ أَنْیَخْطُوَ۔)) (مسند احمد: ۸۸۲۴)
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم میںسے کسی آدمی کو اس گناہ کا پتہ چل جائے جو اللہ تعالیٰ سے سرگوشی کرنے والے کے آگے سے گزر جانے کی وجہ سے ہوتا ہے تو اسے ایسا قدم اٹھانے کی بہ نسبت یہ بات زیادہ پسند ہو گی کہ وہ اس مکان پر سو سال کھڑا رہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1496

۔ (۱۴۹۶) عَنْ یَزِیْدَ بْنِ نِمْرَانَ قَالَ: لَقِیْتُ رَجُلًا مُقْعَدًا بِتَبُوْکَ فَسَأَلْتُہُ، فَقَالَ: مَرَرْتُ بَیْنَیَدَیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلَی أَتَانٍ أَوْ حِمَارٍ فَقَالَ: ((قَطَعَ عَلَیْنَا صَلَاتَنَا قَطَعَ اللّٰہُ أَثَرَہُ۔)) فَأُقْعِدَ۔ (مسند احمد: ۱۶۷۲۵)
یزید بن نمران ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ کہتے ہیں: میں تبوک میں چلنے سے قاصر ایک معذور آدمی کو ملا اور اس سے (اس معذوری کے متعلق) دریافت کیا۔ اس نے کہا: میں گدھییا گدھے پر سوار ہو کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے سے گزرا، یہ دیکھ کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس نے ہماری نماز قطع کردی ہے ،اللہ تعالیٰ اس کے چلنے کو قطع کر دے۔ پس میں معذور ہو گیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1497

۔ (۱۴۹۷) عَنْ عَلَیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُسَبِّحُ مِنَ اللَّیْلِ وَعَائِشَۃُ مُعْتَرِضَۃٌ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ۔ (مسند احمد: ۷۷۲)
سیّدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو نفل پڑھتے تھے اور سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا آپ کے اور قبلہ کے درمیان لیٹی ہوئی ہوتی تھیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1498

۔ (۱۴۹۸) عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ حَدَّثَ عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیِزْ وَھُوَ أَمِیْرٌ عَلَی الْمَدَیِنَۃِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَرَضِی عَنْہَا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُصَلِّیْ إِلَیْہَا وَھِیَ مُعْتَرِضَۃٌ بَیْنَیَدَیْہِ، قَالَ: فَقَالَ أَبُو أُمَامَۃَ بْنُ سَہْلٍ وَکَانَ عِنْدَ عُمَرَ: فَلَعَلَّہَا یَا أَبَا عَبِدِاللّٰہِ! قَالَتْ وَأَنَا إِلَی جَنْبِہِ؟ قَالَ: فَقَالَ عُرْوَۃُ: أُخْبِرُکَ بِالْیَقِیْنِ وَتَرُدُّ عَلَیَّ بِالظَّنِّ، بَلْ مُعْتَرِ ضَۃٌ بَیْنَیَدَیْہِ اعْتِرَاضَ الْجَنَازَۃِ۔ (مسند احمد: ۲۶۸۸۹)
محمد بن جعفر بن زبیر کہتے ہیں کہ عروہ بن زبیر نے زوجۂ رسول سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے امیر مدینہ عمر بن عبد العزیز کو یہ حدیث بیان کی: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عائشہ کی طرف نماز پڑھتے تھے اور وہ آپ کے سامنے لیٹی ہوتی تھیں۔ ابو امامہ بن سہل کہنے لگے : ابوعبداللہ ! شاید انھوں نے یہ کہا ہوکہ وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پہلو میں لیٹی ہوتی تھیں؟یہ سن کر عروہ نے کہا: میںتجھےیقین کے ساتھ خبر دے رہا ہوں اور تو مجھ سے گمان والی بات کر رہا ہے، (حقیقتیہ ہے کہ) وہ جنازے کی طرح واقعی آپ کے سامنے لیٹی ہوتی تھیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1499

۔ (۱۴۹۹) عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: زَارَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَبَّاسًا فِی بَادِیَۃٍ لَنَا وَلَنَا کُلَیْبَۃٌ وَحِمَارَۃٌ تَرْعٰی فَصَلیَّ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْعَصْرَ وَھُمَا بَیْنَیَدَیْہِ فَلَمْ تُؤَخَّرَا وَلَمْ تُزْجَرَا۔ (مسند احمد: ۱۷۹۷)
سیّدنا فضل بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیّدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ملا قات کرنے کے لیے ہماری بستی میں آئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہاں نماز عصر ادا کی، جبکہ ہماری کتوری اور گدھی، جو چر رہی تھی، آپ کے سامنے تھیں، لیکن نہ ان کو پیچھے ہٹایا گیا اور نہ ڈانٹا گیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1500

۔ (۱۵۰۰) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: جِئْتُ أَنَا وَالْفَضْلُ وَنَحْنُ عَلٰی أَتَانٍ وَرَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ بِالنَّاسِ بِعَرَفَۃَ فَمَرَرْنَا عَلٰی بَعْضِ الصَّفِّ فَنَزَلْنَا عَنْہَا وَتَرَکْنَاھَا تَرْتَعُ وَدَخَلْنَا فِی الصَّفِّ فَلَمْ یَقُلْ لِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شَیْئًا۔ (مسند احمد: ۱۸۹۱)
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کہتے ہیں:میں اور فضل گدھی پر سوار ہو کر آئے، جبکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عرفہ میں لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، ہم صف کے کچھ حصے کے سامنے سے گزر کر اس سے اترے، اسے چرنے کے لیے چھوڑ دیا اور ہم صف میں داخل ہوگئے۔ اس پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں کچھ نہ کہا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1501

۔ (۱۵۰۱) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) قَالَ: أَقْبَلْتُ وَقَدْ نَاھَزْتُ الْحُلْمَ أَسِیْرُ عَلٰی أَتَانٍ وَرَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَائِمٌ یُصَلِّیْ لِلنَّاسِ یَعْنِیْ حَتّٰی صِرْتُ بَیْنَیَدَیْ بَعْضِ الصَّفِّ الْأَوَّلِ ثُمَّ نَزَلْتُ عَنْہَا فَرَتَعَتْ فَصَفَفْتُ مَعَ النَّاسِ وَرَائَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۲۳۷۶)
(دوسری سند) سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کہتے ہیں: میں گدھی پر سوار ہو کر آیا، اس وقت میں بلوغت کے قریب تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، میں اسی حالت میں پہلی صف کے بعض حصے کے سامنے آ پہنچا، وہاں اس سے اترا، وہ چرنے لگی اور میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کیاقتدا میں لوگوں کے ساتھ صف میں کھڑا ہو گیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1502

۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1503

۔ (۱۵۰۳) وَعَنْہُ أَیْضًا أَنَّہُ کَانَ عَلٰی حِمَارٍ ھُوَ وَغُلَامٌ مِنْ بَنِی ھَاشِمٍ فَمَرَّ بَیْنَیَدَیِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ یُصَلِّیْ فَلَمْ یَنْصَرِفْ، وَجَائَ تْ جَارِیَتَانِ مِنْ بَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَأَخَذَتَا بِرُ کْبَتَیِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَفَرَّعَ بَیْنَہُمَا أَوْفَرَّقَ بَیْنَہُمَا وَلَمْ یَنْصَرِفْ۔ (مسند احمد: ۳۱۶۷)
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے یہ بھی روایت ہے، وہ کہتے ہیں: وہ اور بنوہاشم کا ایک لڑکا گدھے پر تھے، وہ گدھا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے سے گزر گیا، جبکہ آپ نماز پڑھ رہے تھے، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز سے نہ نکلے، اتنے میں بنو عبد المطلب کی دو لڑکیوں نے آکر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے گھٹنوں کو پکڑ لیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو علیحدہ علیحدہ کر دیا اورنماز سے نہ نکلے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1504

۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1505

۔ (۱۵۰۵) عَنِ الْحَسَنِ الْعُرَنِیِّ قَالَ ذُکِرَ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما یَقْطَعُ الصَّلَاۃَ الْکَلْبُ وَالْحِمَارُ وَالْمَرْأَۃُ، قَالَ: بِئْسَمَا عَدَلْتُمْ بِامْرَأَۃٍ مُسْلِمَۃٍ کَلْباًوَحِمَارًا، لَقَدْ رَأَیْتُنِیْ أَقْبَلْتُ عَلٰی حِمَارٍ وَرَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ بِالنَّاسِ حَتّٰی إِذَا کُنْتُ قَرِیْبًا مِنْہُ مُسْتَقْبِلَہُ نَزَلْتُ عَنْہُ وَخَلَّیْتُ عَنْہُ وَدَخَلْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی صَلَاتِہِ فَمَا أَعَادَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَاتَہُ وَلَا نَہَانِیْ عَمَّا صَنَعْتُ، وَلَقَدْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ بِالنَّاسِ فَجَائَ تْ وَلِیْدَۃٌ تَخَلَّلُ الصُّفُوفَ حَتّٰی عَاذَتْ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَمَا أَعَاَدَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَاتَہُ وَلَا نَہَاھَا عَمَّا صَنَعَتْ، وَلَقَدْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ فِیْ مَسْجِدٍ فَخَرَجَ جَدْیٌ مِنْ بَعْضِ حُجُرَاتِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذَھَبَ یَجَتْازُ بَیْنَیَدَیْہِ فَمَنَعَہُ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسِ: أَفَـلَا تَقُوْلُوْنَ: الْجَدْیُیَقْطَعُ الصَّلَاۃَ؟ (مسند احمد: ۲۲۲۲)
حسن عرنی ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ کہتے ہیں: سیّدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس یہ بات ذکر کی گئی کہ کتا، گدھا اور عورت نماز کو قطع کر دیتی ہیں، وہ کہنے لگے: بری بات ہے کہ تم نے مسلمان عورت کو کتے اور گدھے کے برابر کردیا ہے، میں نے اپنے آپ کو دیکھا ہے کہ میںگدھے پر آیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، جب میں آپ کے سامنے قریب ہوگیا تو میں اس سے اترا اور اسے چھوڑ دیا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز میں داخل ہوگیا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نہ اپنی نماز دہرائی اور نہ مجھے ایسا کرنے سے منع کیااور ایک دفعہ یوں ہوا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے کہ ایک بچی صفوںکے بیچ سے گزرتے ہوئے آئی اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی پناہ لی، اس سے بھی نہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز دہرائی اور نہ اسے ایسا کرنے سے منع کیا۔ ایک اور واقعہ یہ ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد میں نماز پڑھ رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کسی حجرے سے ایک بکری کا بچہ نکل آیا اور آپ کے سامنے سے گزر نے لگا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے روک دیا۔ سیّدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: اب تم یہ کیوں نہیں کہتے کہ بکری کا بچہ نماز توڑ دیتا ہے؟
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1506

۔ (۱۵۰۶) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلّٰی فِیْ فَضَائٍ لَیْسَ بَیْنَیَدَیْہِ شَیْئٌ۔ (مسند احمد: ۱۹۶۵)
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فضا میں نماز پڑھی اورآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سا منے کوئی چیز نہیں تھی ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1507

۔ (۱۵۰۷) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃُ قَالَ حَدَّثَنِیْ کَثِیِْرُ بْنُ کَثِیْرِ بْنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِیْ وَدَاعَۃَ سَمِعَ بَعْضَ أَھْلِہِ یُحَدِّثُ عَنْ جَدِّہِ أَنَّہُ رَأَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ مِمَّایَلِیْ بَابَ بَنِی سَہْمٍ وَالنَّاسُ یَمُرُّوْنَ بَیْنَیَدَیْہِ وَلَیْسَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْکَعْبَۃِ سُتْرَۃٌ۔ (مسند احمد: ۲۷۷۸۳)
سفیان بن عیینہ کہتے ہیں: مجھے کثیر بن کثیر بن مطلب نے نے بیان کیا اور اس نے اپنے کسی گھر والے کواپنے دادا سے بیان کرتے ہوئے سنا: کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بنوسہم والے دروازے کے پاس نماز پڑھی، جبکہ لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے سے گزر رہے تھے اور آپ اور کعبہ کے درمیان کوئیسترہ نہیں تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1508

۔ (۱۵۰۸)وَقَالَ سُفْیَانُ مَرَّۃً أُخْرٰی حَدَّثنَِیْ کَثِیْرُ بْنُ کَثِیْرِ بْنِ المُطَّلِبِ بْنِ أَبِیْ وَادَاعَۃَ عَمَّنْ سَمِعَ جَدَّہُ یَقُولُ رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ مِمَّا یَلِیْ بَابَ بَنِیْ سَہْمٍ وَالنَّاُس یَمُرُّوْنَ بَیْنَیَدَیْہِ لَیْسَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْکَعْبَۃِ سُتْرَۃٌ۔ (مسند احمد: ۲۷۷۸۴)
ایک مرتبہ امام سفیان نے کہا: مجھے کثیر بن کثیر نے اپنے دادے سے سننے والے کے واسطے سے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بنو سہم کے دروازے کے پاس نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، لوگ آپ کے آگے سے گزر رہے او ر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور کعبہ کے درمیان کوئی سترہ نہیں تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1509

۔ (۱۵۰۹)قَالَ: سُفْیَانُ وَکاَنَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَنْبَأَ عَنْہُ قَالَ ثَنَا کَثِیْرٌ عَنْ أَبِیْہِ فَسَأَلْتُہُ فَقَالَ لَیْسَ مِنْ أَبِی سَمِعْتُہُ، وَلَکِنْ مِنْ بَعْضِ أَھْلِیْ عَنْ جَدِّیْ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلّٰی مِمَّا یَلِیْ بَابَ بَنِیْ سَہْمٍ لَیْسَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الطَّوَافِ سُتْرَۃٌ۔ (مسند احمد: ۲۷۷۸۵)
ابن جریجیہ خبر دیتے ہیں کہ سفیان کہتے ہیں کہ ان کو کثیر نے اپنے باپ سے بیان کیا، لیکن جب سفیان نے کثیر سے سوال کیا تو انھوں نے کہا: میں نے اپنے باپ سے نہیں سنا،بلکہ کسی رشتہ دار سے سنا اور وہ میرے دادا سے روایت کرتا ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بنو سہم کے دروازے کے قریب نماز پڑھی اور آپ او رطواف کرنے والوں کے درمیان کوئی سترہ نہیں تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1510

۔ (۱۵۱۰) عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْھَا قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَفْتَتِحُ الصَّلَاۃَ بِالتَّکْبِیْرِ، وَالْقِرَائَۃَ بِالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ، فَإِذَا رَکَعَ لَمْ یُشْخِصْ رَأَسَہُ وَلَمْ یُصَوِّبْہُ، وَلَکِنْ بَیْنَ ذَلِکَ، وَکَانَ إِذَارَفَعَ رَأَسَہُ مِنَ الرُّ کُوْعِ لَمْ یَسْجُدْ حَتّٰییَسْتَوِیَ قَائِمًا وَکَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ السُّجُوْدِ لَمْ یَسْجُدْ حَتّٰییَسْتَوِیَ قَاعِدًا وَکَانَ یَقُوْلُ فِی کُلِّ رَکْعَتَیْنِ التَّحِیَّۃَ وَکَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَفْتَرِشَ ذِرَاعَیْہِ افْتِرَاشَ السَّبُعِ وَکَانَ یَفْرِشُ رِجْلَہُ الْیُسْرٰی وَیَنْصِبُ رِجْلَہُ الْیُمْنٰی وَکَانَ یَنْھٰی عَنْ عَقِبِ الشَّیْطَانِ، وَکَانَ یَخْتِمُ الصَّلَاۃَ بِالتَّسْلِیْمِ۔ (مسند احمد: ۲۶۱۳۵)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز، تکبیر سے اور قراء ت {اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ} سے شروع کرتے تھے، جب رکوع کرتے تو اپنا سر نہ زیادہ اٹھاتے اور نہ زیادہ جھکاتے، بلکہ اس کے درمیان رکھتے، جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو کھڑے ہوکر سیدھا ہو جانے تک سجدہ نہ کرتے، جب سجدہ سے اپنا سر اٹھاتے تو بیٹھ کر برابر ہونے تک ( دوسرا) سجدہ نہ کرتے، ہر دو رکعتوںکے بعد اَلتَّحِیَّاتُ لِلّٰہ … پڑھتے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ناپسند کرتے تھے کہ کوئی (دوران سجدہ) درندے کی طرح بازو بچھائے،جب آپ بیٹھتے تو بایاں پاؤں بچھا دیتے اور دایاں پاؤں کھڑا رکھتے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شیطان کی بیٹھک سے منع فرماتے تھے اور نماز کو سلام کے ساتھ ختم کرتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1511

۔ (۱۵۱۱) عَنِ الْقَاسِمِ قَالَ جلَسْنَا إِلٰی عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزٰی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَقَالَ: أَلَا أَرِیْکُمْ صَلَاۃَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: فَقُلْنَا: بَلٰی، قَالَ: فَقَامَ فَکَبَّرَ ثُمَّ قَرَأَ ثُمَّ رَکَعَ فَوَضَعَ یَدَیْہِ عَلَی رُکْبَتَیْہِ حَتّٰی أَخَذَ کُلُّ عُضْوٍ مَأْخَذَہُ، ثُمَّ رَفَعَ حَتّٰی أَخَذَ کُلُّ عُضْوٍ مَأْخَذَہُ، ثُمَّ سَجَدَ حَتّٰی أَخَذَ کُلُّ عُضْوٍ مَأْخَذَہُ، ثُمَّ رَفَعَ فَصَنَعَ فِیْ الرَّکْعَۃِ الثَّانِیَۃِ کَمَاصَنَعَ فِی الرَّکْعَۃِ الْأُولٰی، ثُمَّ قَالَ: ھٰکَذَا صَلَاۃُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۱۵۴۴۵)
قاسم کہتے ہیں: ہم عبد الرحمن بن ابزی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، وہ کہنے لگے کہ کیا میں تمہیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز نہ دکھاؤں ؟ ہم نے جواب دیا:کیوںنہیں، قاسم کہتے ہیں: پس انہوں نے کھڑے ہوکر اللہ اکبر کہا، پھر قرا ء ت کرکے جب رکوع کیا تواپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھے (اور اتنی دیر ٹھہرے کہ) ہر عضو اپنی جگہ پر مطمئن ہو گیا، پھر (رکوع سے) اٹھے (اور اتنی دیر قومہ کیا کہ) ہر عضو نے اپنی جگہ پر قرار پکڑ لیا، پھر سجدہ کیا حتی کہ ہرعضو اپنی جگہ پر پرسکون ہو گیا، پھر ( سجدہ سے) اٹھے، پھردوسری رکعت میں ویسے ہی کیا جیسے پہلی رکعت میں کیا، پھر کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز ایسے ہی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1512

۔ (۱۵۱۲) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ثَنَا زَائِدَۃُ ثَنَا عَاصِمُ بْنُ کُلَیْبٍ أَخْبَرَنیِْ أَبِیْ أَنَّ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ الْحَضْرَمِیَّ أَخْبَرَہَ قَالَ: قُلْتُ: لَأَنْظُرَنَّ إِلٰی صَلَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَیْفَیُصَلِّیْ، قَالَ فَنَظَرْتُ إِلَیْہِ قَامَ (وَفِی رِوَایَۃٍ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ) فَکَبَّرَ وَرَفَعَ یَدَیْہِ حَتّٰی حَاذَتَا أُذْنَیْہِ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ حَتّٰی کَانَتَا حَذْوَ مَنْکَبَیْہِ) ثُمَّ وَضَعَ یَدَہُ الْیُمْنٰی عَلٰی ظَہْرِ کَفِّہِ الْیُسْرٰی وَالرُّ سْغِ وَالسَّاعِدِ، ثُمَّ قَالَ: لَمَّا أَرَادَ أَنْ یَرْکَعَ رَفَعَ یَدَیْہِ مِثْلَہَا فَلَمَّا رَکَعَ وَضَعَ یَدَیْہِ عَلٰی رُکْبَتَیْہِ، ثُمَّ رَفَعَ رَأَسَہُ فَرَفَعَ یَدَیْہِ مِثْلَہَا، ثُمَّ سَجَدَ فَجَعَلَ کَفَّیْہِ بِحِذَائِ أُذُنَیْہِ، ثُمَّ قَعَدَ فَافْتَرَشَ رِجْلَہُ الْیُسْرٰی فَوَضَعَ کَفَّہُ الْیُسْرٰی عَلٰی فَخِذِہِ وَرُکْبَتِہِ الْیُسْرٰی، وَجَعَلَ حَدَّ مِرْفَقِہِ الْأَیْمَنِ عَلٰی فَخِذِہِ الْیُمْنٰی، ثُمَّ قَبَضَ بَیْنَ أَصَابِعِہِ فَحَلَّقَ حَلْقَۃً (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: حَلَّقَ بِالْوُسْطَی وَالإِْ بْہَامِ وَأَشَارَ باِلسَّبَّابَۃِ) ثُمَّ رَفَعَ إِصْبَعَہُ فَرَأَیْتُہُیُحَرِّکُہَایَدْعُوْبِہَا، ثُمَّ جِئْتُ بَعْدَ ذَلِکَ فِی زَمَانٍ فِیْہِ بَرْدٌ فَرَأَیْتُ النَّاسَ عَلَیْہِمُ الثِّیَابُ تَحَرَّکُ أَیْدِیْہِمْ مِنْ تَحْتِ الثِّیَابِ مِنَ الْبَرْدِ۔ (مسند احمد: ۱۹۰۷۶)
سیّدنا وائل بن حجر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں : میں نے کہا کہ میں ضرور ضرور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز دیکھوں گا کہ آپ کیسے نماز پڑھتے ہیں۔ پس میں نے دیکھاکہ آپ کھڑے ہو کر قبلہ رخ ہوئے، اللہ اکبر کہا اور اپنے ہاتھ کانوں تک یا کندھوں تک اٹھائے۔ پھر اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کی پشت، گٹ اور بازو پر رکھا، جب آ پ نے رکوع کرنے کا ارادہ کیا تو اسی طرح رفع الیدین کیا، رکوع میں ہاتھ گھٹنوں پر رکھے ، (رکوع سے) سر اٹھاتے وقت اسی طرح رفع الیدین کیا، پھر سجدہ کیااور اپنی ہتھیلیوں کو اپنے کانوں کے برابر رکھا، جب آپ بیٹھے تو بایاں پاؤںبچھالیا اور اپنی بائیں ہتھیلی بائیں ران اور گھٹنے پر رکھی اور دائیں کہنی کے کنارے کو دائیں ران پر کیا، پھر (دائیں ہاتھ کی) انگلیاں اس طرح بند کیں کہ انگوٹھے اوردرمیانی انگلی کا حلقہ بنا لیا اور شہادت کی انگلی کو اٹھا کر اس سے اشارہ کیا، میں نے دیکھا کہ آپ اس انگلی کو حرکت دے رہے تھے اور اس سے دعا کر رہے تھے۔ اس کے بعد میں ایسے زمانے میں آیا جس میں سردی تھی، میں نے دیکھا کہ لوگوںپر کپڑے تھے اور سردی کی وجہ سے ان کے ہاتھ کپڑوں کے نیچے سے حرکت کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1513

۔ (۱۵۱۳) (وَمِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ قَالَ: أَتَیْتُہُ مَرَّۃً أُخْرٰی وَعَلَی النَّاسِ ثِیَابٌ فِیِہَا الْبَرَانِسُ وَالْأَ کْسِیَۃُ فَرَأَیْتُہُمْیَقُولُونَ ھٰکَذَا تَحْتَ الثِّیَاب۔ (مسند احمد: ۱۹۰۸۲)
(دوسری سند)اس میں ہے: سیّدنا وائل بن حجر کہتے ہیں: میں آپ کے پاس دوسری مرتبہ آیا اور دیکھا کہ لوگوں پر کپڑے تھے، ان میں ٹوپیوں والے ملبوسات اور چادریں بھی تھیں، میں نے دیکھا کہ وہ کپڑوں کے نیچے ایسے کرتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1514

۔ (۱۵۱۴) (وَمِنْ طَرِیقٍ ثَالِثٍ) بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ قَالَ: ثُمَّ وَضَعَ یَدَہُ الْیُسْرٰی عَلٰی رُکْبَتِہِ الْیُسْرٰی وَوَضَعَ ذِرِاعَہُ الْیُمْنٰی عَلٰی فَخِذِہِ الْیُمْنٰی ثُمَّ أَشَارَ بِسَبَّابَتِہِ وَوَضَعَ الإِْبْہَامَ عَلَی الْوُ سْطٰی وَقَبَضَ سَائِرَ أَصَابِعِہِ۔ (مسند احمد: ۱۹۰۶۴)
(تیسری سند) اس میں ہے: سیّدنا وائل بن حجر کہتے ہیں: پھر آپ نے اپنا بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر رکھا،اور اپنے دائیںبازو کواپنی دائیں ران پر رکھا، پھر انگشتِ شہادت سے اشارہ کیا، انگوٹھا درمیانی انگلی پر رکھا اور باقی ساری انگلیاں بند کرلیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1515

۔ (۱۵۱۵) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا ھَمَّامٌ ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَۃَ قَالَ حَدَّثَنِیْ عَبْدُالْجَبَّارِ بْنُ وَائِلٍ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ وَائِلٍ وَمَوْلٰی لَھُمْ أَنَّہُمَا حَدَّثَاہُ عَنْ أَبِیْہِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ أَنَّہُ رَأَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَفَعَ یَدَیْہِ حِیْنَ دَخَلَ فِی الصَّلَاۃِ وَصَفَ ھَمَّامٌ حِیَالَ أُذُنَیْہِ ثُمَّ الْتَحَفَ بِثَوْبِہِ ثُمَّ وَضَعَ یَدَہُ الْیُمْنٰی عَلَی الْیُسْرٰی فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ یَرْکَعَ أَخْرَجَ یَدَیْہِ مِنَ الثَّوْبِ ثُمَّ رَفَعَہُمَا فَکَبَّرَ فَرَکَعَ، فَلَمَّا قَالَ: سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗرَفَعَیَدَیْہِ، فَلَمَّا سَجَدَ سَجَدَ بَیْنَ کَفَّیْہِ۔ (مسند احمد: ۱۹۰۷۲)
سیّدنا وائل بن حجر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ روایت کرتے ہیں کہ انہوںنے دیکھا کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز میں داخل ہوئے تو کانوںکے برابر تک اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کپڑا لپیٹ لیااوراپنا دایاں ہاتھ بائیں پر رکھا، جب رکوع کرنے لگے تو اپنے ہاتھ کپڑے سے نکالے ، رفع الیدین کیا اوراللہ اکبر کہہ کر رکوع کیا، پھر جب سمع اللہ لمن حمدہ کہا تو رفع الیدین کیا، جب سجدہ کیا تو اپنی ہتھیلیوں کے درمیان سجدہ کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1516

۔ (۱۵۱۶) عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ حَدَّثَنَا سَالِمٌ الْبَرَّادُ قَالَ وَکَانَ عِنْدِیْ أَوْثَقَ مِنْ نَفْسِیْ قَالَ: قَالَ لَنَا أَبُوْ مَسْعُوْدٍ الْبَدْرِیُّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: أَلَا أُصَلِّیْ لَکُمْ صَلَاۃَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: فَکَبَّرَ فَرَکَعَ فَوَضَعَ کَفَّیْہِ عَلٰی رُکْبَتَیْہِ وَفُصِّلَتْ أَصَابِعُہُ عَلٰی سَاقَیْہِ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: وَفَرَّجَ بَیْنَ أَصَابِعِہِ مِنْ وَرَائِ رُکْبَتَیْہِ) وَجَافٰی عَنْ إِبْطَیْہِ حَتّٰی اسْتَقَرَّ کَلُّ شَیْئٍ مِنْہُ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ فَاسْتَوٰی قَائِمًا حَتّٰی اسْتَقَرَّ کُلُّ شَیْئٍ مِنْہُ، ثُمَّ کَبَّرَ وَسَجَدَ وَجَافٰی عَنْ إِبْطَیْہِ حَتّٰی اسْتَقَرَّ کُلُّ شَیْئٍ مِنْہُ، ثُمَّ کَبَّرَ وَسَجَدَ وَجَافٰی عَنْ إِبْطَیْہِ حَتَّی اسْتَقَرَّ کُلُّ شَیْئٍ مِنْہُ، ثُمَّ رَفَعَ رَأَسَہُ فَاسْتَوَی جَالِسًا حَتَّی اسْتَقَرَّ کُلُّ شَیْئٍ مِنْہُ، ثُمَّ سَجَدَ الثَّانِیَۃَ فَصَلّٰی بِنَا أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ ھٰکَذَا، ثُمَّ قَالَ: ھٰکَذَا کَانَتْ صَلَاۃُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَالَ ھَکَذَا رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۱۷۲۰۴)
سالم برّادکہتے ہیں کہ سیّدنا ابو مسعود بدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ہمیںکہا: کیا میں تمہیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم والی نماز نہ پڑھاؤں ؟ پھر انہوں نے اللہ اکبرکہہ کر رکوع کیا، اپنی ہتھلیاں اپنے گھٹنوں پر رکھیں اور ان کی انگلیاں ان کی پنڈلیوں پر بکھری ہوئی تھیں (ایک روایت کے مطابق )گھٹنوں سے آگے انگلیوں کے درمیان کشادگی کی ہوئی تھی اور اپنے بازؤں کوبغلوں سے علیحدہ رکھا ہوا تھا، (رکوع میں اتنی دیر لگائی کہ ہر عضو اپنی جگہ پر ٹھہر گیا، پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہہ کر سیدھے کھڑے ہوگئے حتی کہ ہر عضو اپنی جگہ پر قرار پکڑ گیا، پھر اللہ اکبر کہا اور سجدہ کیا، سجدہ میں بازوؤں کو بغلوں علیحدہ رکھا اور اتنی دیر لگائی کہ ہر عضو اپنی جگہ پر ٹھہر گیا، پھر سجدے سے سر اٹھایااور بیٹھ کر برابر ہوگئے حتی کہ ہر عضو اپنے ٹھکانے پڑ پہنچ گیا، پھر دوسرا سجدہ کیا، اس طریقے سے انھوں نے ہمیں چار رکعتیں پڑھا کر کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز ایسے ہی تھی،نیز کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اسی طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1517

۔ (۱۵۱۷) عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِیْ قِلَابَۃَ عَنْ مَالِکِ بِنْ الْحُویَرْثِ اللَّیْثِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہُ قَالَ لأَصْحَابِہِ یَوْمًاَ أَلَا أُرِیْکُمْ کَیْفَ کَانَتْ صَلَاۃُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: وَ ذٰلِکَ فِیْ غَیْرِ حِیْنِ صَلَاۃٍ، فَقَامَ فَأَمْکَنَ الْقِیَامَ ثُمَّ رَکَعَ فَأَمْکَنَ الرُّکُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ وَانْتَصَبَ قَائِمًا ھُنَیَّۃً ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ وَیُکَبِّرُ فِی الْجُلُوْسِ، ثُمَّ انْتَظَرَ ھُنَیَّۃً ثُمَّ سَجَدَ، قَالَ أَبُو قِلَابَۃَ: فَصَلّٰی صَلَاۃً کَصَلَاۃِ شَیْخِنَا ھٰذَا یَعْنِی عَمْرَوبْنَ سَلَمَۃَ اَلْجَرْمِیَّ وَکَانَ یَؤُمُّ عَلٰی عَہْدِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ أَیُّوبُ: فَرَأَیْتُ عَمْرَو بْنَ سَلَمَۃَیَصْنَعُ شَیْئًا لَاأَرَاکُمْ تَصْنَعُونَہُ، کَانَ إِذَا رَفَعَ َرَأْسَہُ مِنْ السَّجْدَ تَیْنِ اسْتَوٰی قَاعِدًا ثُمَّ قَامَ مِنَ الرَّکْعَۃِ الْأُوْلٰی وَالثَّالِثَۃِ (مسند احمد: ۲۰۸۱۳)
سیّدنامالک بن حویرث لیثی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، انھوں نے ایک دن اپنے ساتھیوں سے کہا: کیا میں تمہیںرسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز نہ دکھاؤں کہ وہ کیسی تھی؟جبکہیہ نماز کا وقت نہیں تھا۔ پھر (انھوں نے نماز شروع کر دی) قیام کیا اور اچھا قیام کیا، پھر رکوع کیا اور اچھا رکوع کیا، پھر ( رکوع سے) اپنا سر اٹھایا اور کچھ دیر سیدھے کھڑے رہے پھر سجدہ کیا، پھر (سجدے سے) اپنا سر اٹھایا، وہ بیٹھتے وقت تکبیر کہتے تھے، پھر کچھ انتظار کرکے (دوسرا) سجدہ کیا ۔ ابو قلابہ کہتے ہیں: انہوں نے ہمارے شیخ سیّدنا عمرو بن سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی نماز جیسی نماز پڑھائی اور یہ (عمرو بن سلمہ) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں امامت کرواتے تھے۔ ایوب کہتے ہیں: میںنے سیّدنا عمرو بن سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ایک کام کرتے ہوئے دیکھا تھا، تم وہ کام نہیں کرتے اور وہ یہ ہے کہ وہ پہلی اور تیسری رکعت میں جب دو سجدوںسے اپنا سر اٹھاتے تو سیدھے بیٹھ جاتے پھر اگلی رکعت کے لیے اٹھتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1518

۔ (۱۵۱۸) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ غَنْمٍ أَنَّ أَبَا مَالِکٍ الْأَشْعَرِیَّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ جَمَعَ قَوْمَہُ فَقَالَ: یَامَعْشَرَ الْأَشْعَرِیِّیْنَ! اجْتَمِعُوْا وَاجْمَعُوْا نِسَائَ کُمْ وَأَبْنَائَ کُمْ أُعَلِّمُکُمْ صَلَاۃَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَلَّتِیْ کَانَ یُصَلِّیْ لَنَا بِالْمَدِیْنَۃِ، فَاجْتَمَعُوْا وَجَمَعُوْا نِسَائَ ھُمْ وَأَبْنَائَ ھُمْ فَتَوَضَّأَ وَأَرَاھُمْ کَیْفَیَتَوَضَّأُ فَأَحْصَی الْوَضُوئَ إِلَی أَمَاکِنِہِ حَتّٰی لَمَّا أَنْ فَائَ الْفَیْئُ وَانْکَسَرَ الظِّلُّ قَامَ فَأَذَّنَ فَصَفَّ الرِّجَالَ فِی أَدْنَی الصَّفِّ، وَصَفَّ الْوِلْدَانَ خَلْفَہُمْ، وَصَفَّ النِّسَائَ خَلْفَ الْوِلْدَانِ، ثُمَّ أَقَامَ الصَّلَاۃَ، فَتَقَدَّمَ فَرَفَعَ یَدَیْہِ فَکَبَّرَ، فَقَرَأَ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَسُورَۃٍیُسِرُّھَا، ثُمَّ کَبَّرَ فَرَکَعَ فَقَالَ سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہِ ثَـلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ وَاسْتَوٰی قَائِمًا، ثُمَّ کَبَّرَ وَخَرَّ سَاجِدًا ثُمَّ کَبَّرَ فَرَفَعَ رَأْسَہُ، ثُمَّ کَبَّرَ فَسَجَدَ، ثُمَّ کَبَّرَ فَانْتَہَضَ قَائِمًا، فَکَانَ تَکْبِیْرُہُ فِی أَوَّلَ رَکْعَۃٍ سِتَّ تَکْبِیْرَاتٍ وَکَبَّرَحَیْنَ قَامَ إِلَی الرَّکْعَۃِ الثَّانِیَۃِ، فَلَمَّا قَضٰی صَلَاتَہُ أَقْبَلَ إِلٰی قَوْمِہِ بِوَجْہِہِ فَقَالَ اِحْفَظُوْا تَکْبِیْرِی، وَتَعَلَّمُوا رُکُوْعِیْ وَسُجُودِیْ، فَإِنَّہَا صَلَاۃُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَلَّتِیْ کَانَیُصَلِّیْ لَنَا کَذَا السَّاعَۃَ مِنَ النَّہَارِ ثُمَّ إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَمَّا قَضَی صَلَاتَہُ أَقْبَلَ إِلَی النَّاسِ بِوَجْہِہِ، فَقَالَ: ((یَاأَیُّہَا النَّاسُ اِسْمَعُوْا وَاعْقِلُوْا وَاعْلَمُوْا أَنَّ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ عِبَادًا لَیْسُوْا بِأَنْبِیَائَ وَلَاشُہَدَائَ، یَغْبِطُہُمْ الْأَنْبِیَائُ وَالشُّہَدَائُ عَلٰی مَجَالِسِہِمْ وَقُرْبِہِمْ مِنَ اللّٰہِ۔)) فَجَائَ رَجُلٌ مِنَ الْأَعْرَابِ مِنْ قَاصِیَۃِ النَّاسِ وَأَلْوٰی بِیَدِہِ إِلٰی نَبِیِّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَانَبِیَّ اللّٰہِ! نَاسٌ مِنَ النَّاسِ لَیْسُوا بِأَنْبِیَائَ وَلَا شُہَدَائَ یَغْبِطُہُمُ الْأَنْبِیَائُ وَالشُّھَدَائُ عَلٰی مَجَالِسِہِمْ وَقُرْبِہِمْ مِنَ اللّٰہِ، اِنْعَتْہُمْ لَنَا یَعْنِیْ صِفْہُمْ لَنَا، فَسُرَّ وَجْہُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِسُؤَالِ الْأَعْرَابِیِّ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ھُمْ نَاسٌ مِنْ أَفْنَائِ النَّاسِ وَنَوَازِعِ الْقَبَائِلِ لَمْ تَصِلْ بَیْنَھُمْ أَرْحَامٌ مُتَـقَارِبَۃٌ، تَحَابُّوْا فِیْ اللّٰہِ وَتَصَافُوْا، یَضَعُ اللّٰہُ لَھُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مَنَابِرَ مَنْ نُورٍ فَیُجْلِسُہُمْ عَلَیْہَا، فَیَجْعَلُ وُجُوُھَہُمْ نُورًاوَثِیَابَہُمْ نُورًا، یَفْزَعُ النَّاسُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَلَا یَفْزَعُونَ، وَھُمْ أَوْلِیَائُ اللّٰہِ الَّذِیْنَ لَاخَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلَا یَحْزَنُوْنَ۔)) (مسند احمد: ۲۳۲۹۴)
عبد الرحمن بن غنم کہتے ہیں کہ سیّدنا ابو مالک اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنی قوم کو جمع کیا اور کہا: اشعریوں کی جماعت! خود بھی جمع ہو جاؤ اور اپنی عورتوں اور بیٹوں کو بھی جمع کرلو، میں تمہیں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وہ نماز سکھاتا ہوں جو آپ ہمیں مدینہ میں پڑھایا کرتے تھے۔ پس وہ جمع ہوگئے اور اپنی عورتوں اور بیٹوں کو بھی جمع کرلیا۔ سیّدنا ابو مالک اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے وضوکیا اور انہیں دکھایا آپ کیسے وضو کرتے تھے، انھوں نے اعضائے وضو تک وضو کا پانی اچھی طرح پہنچایا۔ پھر جب سایہ( مغرب سے مشرق کی طرف) لوٹ آیا اور سایہ مائل ہوگیا تو انھوں نے کھڑے ہوکر (ظہر کی) اذان دی، پھر سب سے آگے مردوں کی صف بنائی،ان کے پیچھے بچوں کی اور بچوں کے پیچھے عورتوں کی صف بنائی ، پھر اقامت کہہ کر آگے کھڑے ہوگئے، رفع الیدین کیا اور تکبیر کہی پھر سورۂ فاتحہ اور مزید ایک سورت کی سرّاً تلاوت کی، پھر تکبیر کہہ کر رکوع کیا، تین مرتبہ سبحان اللہ وبحمدہ پڑھا، پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہا اور کھڑے ہو کر سیدھے ہوگئے، پھر تکبیر کہی اور سجدہ کیا، پھر تکبیر کہی اور (سجدے سے) سر اٹھایا، پھر تکبیر کہہ کر سجدہ کیا ، پھر تکبیر کہی اور اٹھ کھڑے ہوئے، پہلی رکعت میں ان کی کل چھ تکبیریں ہو گئیں، جب وہ دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے تھے تو تکبیر کہی تھی ، جب انھوں نے اپنی نماز پوری کرلی تو اپنی قوم کے طرف منہ کرکے کہا: میری تکبیریںیاد کرلو، اور یہ رکوع و سجود بھی سمجھ لو،کیونکہیہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وہ نماز ہے جو آپ ہمیں دن کے اسی وقت پڑھایا کرتے تھے۔ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی نماز پوری کی تھی تو اپنا چہرہ لوگوں کی طرف کرکے فرمایا تھا: لوگو! سنو ،سمجھو اور جان لو کہ اللہ کے بندے، جو نہ نبی ہیں نہ شہید، لیکن ان کے مقام او راللہ کے قریب ہونے کہ وجہ سے انبیاء اور شہداء بھی ان پر رشک کریں گے۔ دور والے لوگوں سے ایک بدو آیا اور اپنے ہاتھ سے اللہ کے نبی کی طرف اشارہ کیا اور کہا: اے اللہ کے نبی! لوگوں سے کچھ لوگ، جو نبی ہیںنہ شہید،لیکن ان کے مقام او ر اللہ کے قرب کی وجہ سے انبیاء اور شہداء بھی ان پر رشک کریں گے، ہمیں ان کے اوصاف تو بتائیں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا چہرہ اعرابی کے سوال کی وجہ سے خوش ہوگیا،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ غیر معروف اور قبیلوں سے نکلے ہوئے ایسے لوگ ہیں جن کی آپس میں کوئی قریبی رشتہ داریاں نہیں ہیں، لیکن وہ صرف اللہ کے لیے آپس میں محبت رکھتے ہیں اور ایک دوسرے کے حق میں صاف ہیں، قیامت کے دن اللہ ان کے لیے نور کے منبر رکھے گا اور انہیں ان پر بٹھائے گا اور ان چہروں اور کپڑوں کو نور بنادے گا، قیامت کے دن لوگ گھبرائیں گے، لیکنیہ نہیں گھبرائیں گے ، بلکہ یہ اللہ کے وہ ولی ہیں جن پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ پریشان ہوں گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1519

۔ (۱۵۱۹) عَنْ أَبِیْ مَالِکٍ الْأَشْعَرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ کَانَ یُسَوِّیْ بَیْنَ الْأَرْبَعِ رَکَعَاتٍ فِی الْقِرَائَ ۃِ وَالْقِیَامِ وَیَجْعَلُ الرَّکَعَۃَ الْأُوْلٰی ھِیَ أَطْوَلُھُنَّ لِکَیْیَثُوْبَ النَّاسُ وَیْجَعَلُ الرِّجَالَ قُدَّامَ الْغِلْمَانِ وَالْغِلْمَانَ خَلْفَہُمْ وَالنِّسَائَ خَلْفَ الْغِلْمَانِ، وَیُکَبِّرُ کُلَّمَا سَجَدَ وَکُلَّمَا رَفَعَ، وَیُکَبِّرُ کُلَّمَا نَہَضَ بَیْنَ الرَّکْعَتَیْنِ إِذَا کَانَ جَالِسًا۔ (مسند احمد: ۲۳۲۹۹)
سیّدناابو مالک اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قراء ت اور قیام میں چاروں رکعتوں کے درمیان برابری کرتے تھے، البتہ پہلی رکعت کو ذرا لمبا کر لیتے تھے تاکہ (اسی رکعت میں) زیادہ لوگ پہنچ جائیں،مردوں کو بچوں کے آگے اور بچوں کو ان کے پیچھے اور عورتوں کو بچوں کے پیچھے کھڑا کرتے تھے، اور جب سجدہ کرتے او رجب (سجدے سے) اٹھتے تو اللہ اکبرکہتے اورجب دو رکعتو ں کے بعد بیٹھ کر اٹھتے تو پھر اللہ اکبرکہتے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1520

۔ (۱۵۲۰) عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَطَائٍ عَنْ أَبِی حُمَیْدٍ السَّاعِدِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ سَمِعْتُہُ وَھُوَ فِی عَشَرَۃٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَحَدُھُمْ أَبُوْ قَتَادَۃَ بْنُ رِبْعِیٍّیَقُوْلُ: أَنَا أَعْلَمُکُمْ بِصَلَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالُوا لَہُ: مَاکُنْتَ أَقْدَمَنَا صُحْبَۃً وَلَا أَکْثَرَنَا لَہُ تِبَاعَۃً، قَالَ: بَلٰی۔ قَالُوا: فَاعْرِضْ، قَالَ: کَانَ إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلَاۃِ اِعْتَدَلَ قَائِمًا وَرَفَعَ یَدَیْہِ حَتّٰی حَاذَی بِہِمَا مَنْکِبَیْہِ ، فَإِذَا أَرَادَا أَنْ یَرْکَعَ رَفَعَیَدَیْہِ حَتّٰییُحَاذِیَ بِہِمَا مَنْکِبَیْہِ، ثُمَّ قَالَ اللّٰہُ أَکْبَرُ فَرَکَعَ ثُمَّ اعْتَدَلَ فَلَمْ یَصُبَّ رَأَسَہُ وَلَمْ یُقْنِعْہُ، وَوَضَعَ یَدَیْہِ عَلَی رُکْبَتَیْہِ ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ، ثُمَّ رَفَعَ وَاعْتَدَلَ حَتّٰی رَجَعَ کُلُّ عَظْمٍ فِی مَوْضِعِہِ مُعْتَدِلًا، ثُمَّ ھَوٰی سَاجِدًا وَقَالَ اللّٰہُ أَکْبَرُ، ثُمَّ جَافٰی وَفَتَحَ عَضُدَیْہِ عَنْ بَطْنِہِ، وَفَتَخَ أَصَابِعَ رِجْلَیْہِ، ثُمَّ ثَنَی رِجْلَہُ الْیُسْرٰی وَقَعَدَ عَلَیْہَا وَاعْتَدَلَ حَتّٰی رَجَعَ کُلُّ عَظْمٍ فِیْ مَوْضِعِہِ، ثُمَّ ھَوٰی سَاجِدًا وَقَالَ اَللّٰہُ أَکْبَرُ، ثُمَّ ثَنٰی رِجْلَہُ وَقَعَدَ عَلَیْہَا حَتّٰییَرْجِعَ کُلُّ عُضْوٍ إِلٰی مَوْضِعِہِ، ثُمَّ نَہَضَ فَصَنَع َفِی الرَّکْعَۃِ الثَّانِیَۃِ مِثْلَ ذٰلِکَ، حَتّٰی إِذَا قَامَ مِنَ السَّجْدَتَیْنَ کَبَّرَ وَرَفَعَ یَدَیْہِ حَتّٰییُحَاذِیَ بِہِمَا مَنْکِبَیْہِ کَمَا صَنَعَ حِیْنَ افْتَتَحَ الصَّلَاَۃَ، ثُمَّ صَنَعَ کَذٰلِکَ حَتّٰی إِذَا کَانَتِ الرَّکْعَۃُ الَّتِیْ تَنْـقَضِیْ فِیْہَا الصَّلَاۃُ أَخَّرَ رِجْلَہُ الْیُسْرٰی وَقَعَدَ عَلٰی شِقِّہِ مُتَوَرِّکاً ثُمَّ سَلَّمَ۔ (مسند احمد: ۲۳۹۹۷)
محمد بن عطاء کہتے ہیں: سیّدنا ابو حمید ساعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دس صحابہ میں موجود تھے، ان میں ایک سیّدنا ابو قتادہ بن ربعی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے، سیّدنا ابو حمید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا:میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز تم سب سے زیادہ جانتا ہوں۔ لیکن انھوں نے کہا:تم نہ تو ہماری بہ نسبت قدیم صحبت والے ہو اور نہ ہم سے زیادہ آپ کی پیروی کرنے والے ہو۔ توانہوں نے کہا : کیوں نہیں، (یہ تمہاری بات تو ٹھیک ہے)۔ بہرحال ان لوگوں نے کہہ دیا کہ اچھا بیان کرو۔ سیّدنا ابو حمید ساعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوتے تو سیدھے کھڑے ہوتے اور اپنے ہاتھ اٹھاتے حتی کہ انہیںکندھوں کے برابر کرتے، پھر جب رکوع کرنے کا ارادہ کرتے تو اپنے ہاتھ اٹھاتے حتی کہ اپنے کندھوں کے برابر کرتے پھر اللہ اکبر کہہ کر رکوع کرتے اوررکوع میں برابر ہوجاتے، نہ اپنا سر زیادہ جھکاتے اور نہ زیادہ بلند کرتے اور اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھتے، پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہہ کر اٹھتے اور برابر ہوجاتے حتی کہ ہر ہڈی سیدھی ہوکر اپنی جگہ پر لوٹ آتی، پھر سجدہ کرتے ہوئے نیچے جاتے اور اللہ اکبر کہتے ، پھر اپنے بازو اپنے پیٹ سے دور اور کھول کر رکھتے، اور پاؤں کی انگلیاں (قبلہ کی طرف) موڑ کر رکھتے، پھر (سجدہ سے اٹھ کر) بایاں پاؤں موڑ لیتے اور اس پر بیٹھ جاتے اور برابر ہو جاتے حتی کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر ٹھہر جاتی، ، پھر سجدہ کرتے ہوئے نیچے جاتے او راللہ اکبر کہتے، پھر اپنا پاؤں موڑ لیتے اور اس پر بیٹھ جاتے حتی کہ ہر عضو اپنی جگہ کی طرف لوٹ آتا، پھر اٹھتے تو دوسری رکعت میں اسی طرح کرتے ۔ جب دو رکعتوں کے بعد کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہتے اور اپنے ہاتھوں کو اٹھاتے اور انہیں کندھوں کے برابر کرتے جیسے نماز کے شروع میں کرتے تھے، پھر ایسے ہی کرتے حتی کہ جب وہ آخری رکعت ہوتی جس میں نماز کا اختتام ہوتا تو اپنا بائیاں پاؤں (نیچے سے دائیں طرف) نکالتے اور اپنی سرین پر تورک کی حالت میں بیٹھ جاتے پھر سلام پھیرتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1521

۔ (۱۵۲۱) عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ دَخَلَ رَجُلٌ الْمَسْجِدَ فَصَلّٰی ثُمَ جائَ إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَلَّمَ فَرَدَّ عَلَیْہِ السَّلَامَ وَقَالَ: ((اِرْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ۔)) فَرَجَعَ فَفَعَلَ ذٰلِکَ ثَـلَاثَ مَرَّاتٍ، قَالَ: فَقَالَ: وَالَّذِیْ بَعَثَکَ بِالْحَقِّ! مَاأُحْسِنُ غَیْرَ ھٰذَا فَعَلِّمْنِیْ، قَالَ: ((إِذَاقُمْتَ إِلَی الصَّلَاۃِ فَکَبِّرْ ثُمَّ اقْرَأْ مَا تَیَسَّرَ مَعَکَ مِنَ الْقُرْآنِ، ثُمَّ ارْکَعْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ رَاکِعًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتّٰی تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتّٰی تَعْتَدِلَ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتّٰی تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتّٰی تَطْمِئَنَّ جَالِسًا، ثُمَّ افْعَلْ ذٰلِکَ فِیْ صَلَاتِکَ کُلِّہَا۔)) (مسند احمد: ۹۶۳۳)
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا اور نماز پڑھی، پھر وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف آیا اور سلام کہا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سلام کا جواب دیا او ر فرمایا: واپس جاکر دوبارہ نماز پڑھ کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ وہ واپس چلا گیا،اس نے تین دفعہ یہی کام کیا، بالآخراس نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کوحق کے ساتھ مبعوث کیا ہے! میں اس سے بہتر ادا نہیں کرسکتا، اس لیے آپ مجھے سکھا دیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تو نماز کے لیے کھڑا ہو تو اللہ اکبر کہہ پھر جتنا میسر ہو قرآن کی تلاوت کر، پھر رکوع کر حتی کہ رکوع کی حالت میں مطمئن ہوجائے، پھر سجدہ کر حتی کہ سجدہ کی حالت میں مطمئن ہوجائے، جب( رکوع سے) اٹھو تو کھڑے ہو کر برابر ہو جایا کر، پھر سجدہ کر حتی کہ سجدہ کی حالت میں مطمئن ہوجائے ، پھر (سجدہ سے) اٹھ کر بیٹھ حتی کہ بیٹھنے کی حالت میں مطمئن ہوجا، پھر اپنی ساری نماز میں اسی طرح کر۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1522

۔ (۱۵۲۲) عَنْ رِفَاعَۃَ بْنِ رَافِعٍ الزُّرَقِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ قَالَ جَائَ رَجُلٌ وَرَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَالِسٌ فِی الْمَسْجِدِ فَصَلّٰی قَرِیْبًا مِنْہُ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَقَالَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَعِدْ صَلَاتَکَ فَإِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ۔)) قَالَ فَرَجَعَ فَصَلّٰی کَنْحَوٍ مِمَّا صَلّٰی، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ لَہُ: ((أَعِدْ صَلَاتَکَ فَإِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ۔)) فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! عَلِّمْنِیْ کَیْفَ أَصْنَعُ؟ قَالَ: ((إِذَا اسْتَقْبَلْتَ الْقِبْلَۃَ فَکَبِّرْ ثُمَّ اقْرَأْ بِأُمِّ الْقُرْآنِ، ثُمَّ اقْرَأْ بِمَاشِئْتَ، فَإِذَا رَکَعْتَ فَاجْعَلْ رَاحَتَیْکَ عَلٰی رُکْبَتَیْکَ وَامْدُدْ ظَہْرَکَ وَمَکِّنْ لِرُکُوعِکَ فَإِذَا رَفَعْتَ رَأْسَکَ فَأَقِمْ صُلْبَکَ حَتّٰی تَرْجِعَ الْعِظَامُ إِلَی مَفَاصِلِہَا ، وَإِذَا سَجَدْتَّ فَمَکِّنْ لِسُجُوْدِکَ فَإِذَا رَفَعْتَ رَأْسَکَ فَاجْلِسْ عَلٰی فَخِذِکَ الْیُسْرٰی ثُمَّ اصْنَعْ ذٰلِکَ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ وَسَجْدَۃٍ۔ (مسند احمد: ۱۹۲۰۴)
صحابیٔ رسول سیّدنا رفاعہ بن رافع زرقی ر ضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی آیا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے، اس نے آپ کے قریب نماز پڑھی، اور پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نماز دوبارہ پڑھو، کیونکہ تم نے نماز ادا نہیں کی۔ وہ واپس تو چلا گیا، لیکن پہلے کی طرح نماز ادا کر کے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آگیا، آپ نے پھر فرمایا: نماز دوبارہ پڑھ کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ وہ کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! تو پھر آپ مجھے سکھا دیں کہ میں کیسے نماز ادا کروں؟ آپ نے فرمایا: جب تو قبلہ رخ ہوجائے تو اللہ اکبر کہہ، پھر سورۂ فاتحہ کی تلاوت کر اور اس کے بعد جتنا چاہے قرآن پڑھ سکتا ہے، جب تو رکوع کرے تو اپنی ہتھلیاں اپنے گھٹنوں پر رکھ، اپنی کمر کو پھیلا دے اور اپنے رکوع میں پوری طرح مطمئن ہو جا، جب تو اپنا سر اٹھائے تو اپنی کمر کو سیدھا کر حتی کہ ہڈیاںاپنے جوڑوں کی طرف لوٹ آئیں، جب سجدہ کرے تو مکمل اطمینان کے ساتھ سجدہ کر ،پھر جب تو اپنا سر اٹھائے تو اپنی بائیں ران پر بیٹھ جا، پھر اسی طریقے کے مطابق رکوع اور سجدے کیا کر۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1523

۔ (۱۵۲۳) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) قَالَ: کُنَّامَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فیِ الْمَسْجِدِ فَدَخَلَ رَجُلٌ فَصَلّٰی فِیْ نَاحِیَۃِ الْمَسْجِدِ، فَجَعَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَرْمُقُہُ ثُمَّ جَائَ فَسَلَّمَ فَرَدَّ عَلَیْہِ وَقَالَ: ((اِرْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ۔)) قَالَ مَرَّتَیْنِ أَوْثَـلَاثَا، فَقَالَ لَہُ فِی الثَّالِثَۃِ أَوْفِی الرَّابِعَۃِ: وَالَّذِیْ بَعَثَکَ بِالْحَقِّ! لَقَدْ أَجْہَدْتُ نَفْسِیْ فَعَلِّمْنِیْ وَأَرِنِیْ؟ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ : ((إِذَا أَرَدْتَّ أَنْ تُصَلِّیَ فَتَوَضَّأْ فَأَحْسِنْ وُضُوئَ کَ، ثُمَّ اسْتَقْبِلِ الْقِبْلَۃَ، ثُمَّ کَبِّرْ ، ثُمَّ اقْرَأْ، ثُمَّ ارْکَعْ حَتّٰی تَطْمَئِنَّ رَاکِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتّٰی تَطْمَئِنَّ قَائِمًا ثُمَّ اسْجُدْ حَتّٰی تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتّٰی تَطْمَئِنَّ جَالِسًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتّٰی تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ قُمْ فَإِذَا أَتْمَمْتَ صَلَاتَکَ عَلٰی ھٰذَا فَقَدْ أَتْمَمْتَہَا، وَمَا انْتَقَصْتَ مِنْ ھٰذَا مِنْ شَیْئٍ فَإِنَّمَا تَنْـقُصُہُ مِنْ صَلَاتِکَ۔)) (مسند احمد: ۱۹۲۰۶)
۔ (دوسری سند) وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے ،ایک آدمی داخل ہوا اور اس نے مسجد کے کونے میں نماز پڑھی ، جبکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسے دیکھ رہے تھے، جب اس نے آکر سلام کہا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے سلام کا جواب دیا اور فرمایا: واپس چلا جا اور نماز پڑھ کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ آپ نے دو یا تین مرتبہ ایسے ہی فرمایا، بالآخر وہ تیسرییا چوتھی دفعہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہنے لگا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے! میں نے حسب استطاعت بہت کوشش کی ہے، تو پھر آپ خود ہی مجھے تعلیم دے دیںاور دکھا دیں کہ میں نماز کیسے پڑھوں۔ اس پر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا: جب تو نماز کا ارادہ کرے تو اچھی طرح وضو کر، پھر قبلہ رخ ہو کر اللہ اکبر کہہ، پھر قراء ت کر، پھر رکوع کر حتی کہ رکوع کی حالت میں تو مطمئن ہوجائے، پھر کھڑا ہو جا حتی کہ قومہ کی حالت میں مطمئن ہوجائے ،پھر سجدہ کر حتی کہ سجدہ کی حالت میں مطمئن ہوجا، پھر اٹھ حتی کہ جلسہ میں مطمئن ہوجائے ، پھر کھڑا ہوجا (اور اپنی نماز جاری رکھ)،جب تو نے اپنی نماز اس (طریقے) پر پوری کی تو (اس کا مطلب ہو گا کہ) تو نے اسے مکمل کرلیا ہے اور تو ان امور میں سے جس جس کی کمی کرتا جائے تو حقیقت میں تو اپنی نماز میں کمی کرے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1524

۔ (۱۵۲۴) عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مِفْتَاحُ الصَّلَاۃِ الطُّہُوْرُ وَتَحْرِیْمُہَا التَّکْبِیْرُ وَتَحْلِیْلُہَا التَّسْلِیْمُ (وَفِیْ لَفْظٍ) مِفْتَاحُ الصَّلَاۃِ الْوُضُوْئُ وَتَحْرِیْمُہَا التَّکْبِیْرُ وَتَحْلِیْلُہَا التَّسْلِیْمُ۔)) (مسند احمد: ۱۰۷۲)
سیّدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نماز کی چابی وضو ہے اور اس کی تحریم اللہ اکبر ہی ہے اور اس کی تحلیل سلام ہی ہے۔ اور ایک روایت کے الفاظ ہیں: نماز کی چابی وضو او راس کی تحریم اللہ اکبر ہی کہنا او راس کی تحلیل سلام پھیرنا ہی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1525

۔ (۱۵۲۵) عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((الصَّلَاۃُ مَثْنٰی مَثْنٰی، تَشَھَّدُ فِیْ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ وَتَضَرَّعُ وَتَخَشَّعُ وَتَمَسْکَنُ ثّمَّ تُقْنِعُ یَدَیْکَ تَقُوْلُ تَرْفَعَہُمُا إِلٰی رَبِّکَ مُسْتَقْبِلاً بِبُطُوْنِہِمَا وَجْہَکَ، تَقُولُ یَارَبِّ! یَارَبِّ! فَمَنْ لَمْ یَفْعَلْ ذَلِکَ…۔)) فَقَالَ فِیْہِ قَوْلاً شَدِیْدًا۔ (مسند احمد: ۱۷۹۹)
سیّدنا فضل بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نماز دو دو رکعت ہے، ہر دو رکعتوں میں تشہد پڑھے ، عاجزی کرے، خشوع اختیار کرے اورمسکینی کا اظہار کرے، پھر تو اپنے ہاتھ اپنے رب کی طرف اٹھا اور ہتھیلیوں کا اندرونی حصہ اپنے چہرے کی طرف کہہ: ا ے میرے رب! اے میرے رب! جو شخص ایسے نہیں کرتا، وہ …۔ ) پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بارے میں سخت بات کہی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1526

۔ (۱۵۲۶) عَنْ أَبِی ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((ھَلْ تَرَوْنَ قِبْلَتِیْ ھٰھُنَا؟ مَا یَخْفٰی عَلَیَّ شَیْئٌ مِنْ خُشُوْعِکُمْ وَرُکُوْعِکُمْ۔)) (مسند احمد: ۸۷۵۶)
سیّدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم میرا قبلہ یہاں (سامنے کی طرف) سمجھتے ہو؟ (یادر کھو کہ) تمہارے خشوع اور رکوع میں سے کوئی چیز مجھ پر مخفی نہیں ہوتی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1527

۔ (۱۵۲۷)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) عَنِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِنَّی لَأَرٰی خُشُوْعَکُمْ۔ (مسند احمد: ۷۳۲۹)
(دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک میں تمہارا خشوع دیکھتا ہوں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1528

۔ (۱۵۲۸) عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِیْہِ رَضِیَ اللّٰہِ عَنْہُ قَالَ: اِنْتَہَیْتُ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ یُصَلِّیْ وَلِصَدْرِہِ أَزِیْزٌ کَأَزِیْزِ الْمِرْجَلِ۔ (مسند احمد: ۱۶۴۲۶)
مطرف اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں اور وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچا، جبکہ آپ نماز پڑھ رہے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سینے سے ہنڈیاکے ابلنے جیسی آواز آ رہی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1529

۔ (۱۵۲۹)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) عَنْ أَبِیْہِ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَفِیْ صَدْرِہِ أَزِیْزٌ کَأَزِیِزْ الْمِرْجَلِ مِنَ الْبُکَائِ۔ (مسند احمد: ۱۶۴۲۱)
(دوسری سند) وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا اور آپ کے سینے میں رونے کی وجہ سے ہنڈیا کے ابلنے جیسی آواز آرہی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1530

۔ (۱۵۳۰) عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِّیِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ: قَالَ رَسُوْ لُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ صَلّٰی سَجْدَتَیْنِ لَا یَسْہُوْ فِیْھِمَا غَفَرَ اللّٰہُ لَہُ مَاتَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ۔)) (مسند احمد: ۲۲۰۳۳)
سیّدنازید بن خالد جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص دو رکعتیں پڑھتا ہے اور ان میں وہ غافل نہیں ہوتا تو اللہ اس کے پچھلے سارے گناہ بخش دیتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1531

۔ (۱۵۳۱) عَنْ عَلِّیِ بْنِ أَبِیْ طَالِبٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ کَانَ إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلَاۃِ الْمَکْتُوْبَۃِ کَبَّرَ وَرَفَعَ یَدَیْہِ حَذْوَمَنْکِبَیْہِ، وَیَصْنَعُ مِثْلَ ذٰلِکَ إِذَا قَضٰی قِرَائَ تَہُ وَأَرَادَ أَنْ یَرْکَعَ، وَیَصْنَعُہُ إِذَا رَفَعَ رَأَسَہُ مِنَ الرُّکُوعِ، وَلَا یَرْفَعُیَدَیْہِ فِیْ شَیْئٍ مِنْ صَلَاتِہِ وَھُوَ قَاعِدٌ وَإِذَا قَامَ مِنَ الْسَجْدَتَیْنِ رَفَعَیَدَیْہِ کَذٰلِکَ وَکَبَّرَ۔ (مسند احمد: ۷۱۷)
سیّدناعلی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب فرض نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہتے اور اپنے ہاتھ کندھوں کے برابر اٹھاتے، پھر جب اپنی قراء ت پوری کرتے اور رکوع کا ارادہ کرتے تو اسی طرح رفع الیدین کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے توا یساہی کرتے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیٹھنے کی حالت میں اپنی نماز کی کسی چیز میںرفع الیدین نہیں کرتے تھے اور جب دو رکعتوں کے بعد (تیسری رکعت کے لیے) اٹھتے تو اپنے ہاتھ اسی طرح اٹھاتے اور اللہ اکبر کہتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1532

۔ (۱۵۳۲) عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِیْہِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِفْتَتَحَ الصَّلَاۃَ فَرَفَعَ یَدَیْہِ حَتّٰی جَاوَزَ بِھْمَا أُذُنَیْہِ۔ (مسند احمد: ۱۶۱۹۷)
سیّدنا عامر بن عبد اللہ بن زبیر اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں اور وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا آپ نے نماز شروع کرتے وقت اپنے ہاتھ اٹھائے بلند کیے حتی کہ انہیں اپنے کانوں سے اوپر لے گئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1533

۔ (۱۵۳۳) عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ ثَـلَاثٌ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَعْمَلُ بِھِنَّ قَدْ تَرَکَھُنَّ النَّاُسُ، کَانَ یَرْفَعُیَدَیْہِ مَدًّا إِذَا دَخَلَ فِی الصَّلَاۃِ، وَیُکَبِّرُ کُلَّمَا رَکَعَ وَرَفَعَ ، وَالسُّکُوْتُ قَبْلَ الْقِرَائَۃِیَدْعُوْ وَیَسْأَلُ اللّٰہَ مِنْ فَضْلِہِ۔ (مسند احمد: ۹۶۰۶)
سیّدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: تین چیزیں ہیں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیشہ ان پر عمل کرتے تھے، لیکن لوگوں نے ان کو ترک کر دیا ہے: جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز میں داخل ہوتے تو اپنے ہاتھ پھیلا کر اٹھاتے تھے اور رکوع کرتے وقت اور اس سے اٹھتے اللہ اکبر کہتے تھے او ر قراء ت سے پہلے خاموشی اختیار کرتے، جس میں دعا کرتے اور اللہ سے اس کے فضل کا سوال کرتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1534

۔ (۱۵۳۴) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَرْفَعُیَدَیْہِ حِیْنَیُکَبِّرُ حَتّٰییَکُوْنَا حَذْوَمَنْکِبَیْہِ أَوْ قَرِیْبًا مِنْ ذٰلِکَ، وَإِذَا رَکَعَ رَفَعَھُمَا، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ الرَّکْعَۃِ رَفَعَھُمَا، وَلَا یَفْعَلُ ذٰلِکَ فِی السُّجُودِ۔ (مسند احمد: ۶۳۴۵)
سیّدناعبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب تکبیر کہتے تو اپنے ہاتھ اٹھاتے حتی کہ وہ آپ کے کندھوں کے برابر یا اس کے قریب ہوجاتے اور جب رکوع کرتے تو ہاتھ اٹھاتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو رفع الیدین کرتے تھے۔سجدوں میں ایسا نہیں کرتے تھے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1535

۔ (۱۵۳۵) وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: إِنَّ رَفْعَکُمْ أَیْدِیَکُمْ بِدْعَۃٌ مَا زَادَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی ھٰذَا یَعْنِیْ إِلَی الصَّدْر۔ (مسند احمد: ۵۲۶۴)
سیّدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی روایت ہے ، وہ کہتے ہیں کہ یقینا تمہارا اپنے ہاتھوں کو اس طرح اٹھانا بدعت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (اپنے ہاتھوں کو) سینے سے بلند نہیں کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1536

۔ (۱۵۳۶)عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحُوَیْرِثِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنَّہُ رَآی رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَرْفَعُیَدَیْہِ إِذَا أَرَادَ أَنْ یَرْکَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأَسَہُ مِنَ الرُّکُوْعِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنْ السُّجُوْدِ حَتّٰییُحَاذِیَ بِھِمَا فُرُوْعَ أُذُنَیْہِ۔ (مسند احمد: ۱۵۶۸۹)
سیّدنامالک بن حویرث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ روایت کرتے ہیں کہ انہوںنے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا جب آپ رکوع کرنے کا ارادہ کرتے اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے اور جب سجدوں سے اپنا سر اٹھاتے تو اپنے ہاتھ اٹھاتے حتی کہ انہیں اپنے کانوں کے اوپر والے حصے کے برابر کرتے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1537

۔ (۱۵۳۷) عَنْ مَیْمُونٍ الْمَکِّیِّ أَنَّہُ رَآی ابْنَ الزُّبَیْرِ عَبْدَاللّٰہِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَصَلّٰی بِھِمْ یُشِیْرُ بِکَفَّیْہِ حِیْنَیَقُوْمُ وَحِیْنَیَرْکَعُ وَحَیْنَ یَسْجُدُ وَحِیْنَیَنْہَضُ لِلْقِیَامِ فَیَقُومُ فَیُشِیْرُ بِیَدَیْہِ، قَالَ فَانْطَلَقْتُ إِلَی اِبْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ لَہُ إِنِّی قَدْ رَأَیْتُ ابْنَ الزُّبَیْرِ صَلّٰی صَلَاۃً لَمْ أَرَ أَحَدًا یُصَلِّیْھَا، فَوَصَفَ لَہُ ھٰذِہِ الإِْشَارَۃَ، فَقَالَ: إِنْ أَحْبَبْتَ أَنْ تَنْظُرَ إِلٰی صَلَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاقْتَدِ بِصَلَاۃِ اِبْنِ الزُّبَیْرِ۔ (مسند احمد: ۲۳۰۸)
میمون مکی سے مروی ہے کہ انھوں نے عبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دیکھا کہ وہ نماز پڑھا رہے تھے، جب وہ کھڑے ہوتے، رکوع کرتے ،سجدہ کرتے اور قیام کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنی ہتھیلیوں سے اشارہ کرتے تھے۔میمون مکی کہتے ہیں: میں نے سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس جا کر کہا کہ جو نماز ابن زبیر پڑھتا ہے، میں نے تو کسی کو ایسی نماز پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا ، پھر انھوں نے ہاتھوں کے اشارے کا ذکر کیا۔ سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے آگے سے کہا: اگر تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز دیکھنا پسند کرتا ہے تو سیّدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی نماز کی اقتدا کر۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1538

۔ (۱۵۳۸) عَنْ عَلْقَمَۃَ قَالَ: قَالَ ابْنُ مَسْعُوْدٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ: أَلَا أُصَلِّیْ لَکُمْ صَلَاۃَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: فَصَلّٰی فَلَمْ یَرْفَعْیَدَیْہِ إِلاَّ مَرَّۃً۔ (مسند احمد: ۳۶۸۱)
علقمہ سے مروی ہے کہ سیّدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا:کیا میں تمہارے لیے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز نہ پڑھوں؟ پھر انھوں نے نماز پڑھی اور صرف ایک دفعہ رفع الیدین کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1539

۔ (۱۵۳۹) عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاۃَ رَفَعَ یَدَیْہِ حَتّٰی تَکُونَ إِبْہَامَاہُ حِذَائَ أُذُنَیْہِ۔ (مسند احمد: ۱۸۸۷۷)
سیّدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب نماز شروع کرتے تو رفع الیدین کرتے حتی کہ آپ کے انگوٹھے آپ کے کانوں کے برابر ہوجاتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1540

۔ (۱۵۴۰) عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ: إِنَّ مِنَ السُّنَّۃِ فِی الصَّلَاۃِ وَضْعَ الْأَکُفِّ عَلَی الْأَ کُفِّ تَحْتَ السُّرَّۃِ۔ (مسند احمد: ۸۷۵)
سیّدناعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ نماز میں ہتھیلیوں کو ہتھیلیوں پر ناف کے نیچے رکھنا سنت ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1541

۔ (۱۵۴۱) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ: مَرَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِرَجُلٍ وَھُوَ یُصَلِّیْ وَقَدْ وَضَعَ یَدَہُ الْیُسْرٰی عَلَی الْیُمْنٰی فَانْتَزَعَہَا وَوَضَعَ الْیُمْنٰی عَلَی الْیُسْرٰی۔ (مسند احمد: ۱۵۱۵۶)
سیّدناجابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک آدمی کے پاس سے گزرے ،وہ نماز پڑھ رہا تھا اور اس نے بایاں ہاتھ دائیں ہاتھ پر رکھا ہوا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کا ہاتھ نکال کر دائیں کو بائیں پر رکھ دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1542

۔ (۱۵۴۲) عَنْ قَبِیْصَۃَ بْنِ ھُلْبٍ عَنْ أَبِیْہِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَؤُمُّنَا فَیَأْخُذُ شِمَالَہٗ بِیَمِیْنِہِ، وَکَانَ یَنْصَرِفُ عَنْ جَانِبَیْہِ جَمِیْعًا عَنْ یَمِیْنِہِ وَعَنْ شِمَالِہِ۔ (مسند احمد: ۲۲۳۲۲)
قبیصہ بن ھلب اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں امامت کرواتے تھے، آپ اپنے بائیں ہاتھ کو اپنے دائیں کے ساتھ پکڑتے اور آپ (سلام پھیرنے کے بعدکبھی) دائیں طرف سے پھرتے اور کبھی بائیں طرف سے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1543

۔ (۱۵۴۳) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) قَالَ رَأَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَاضِعًا یَمِیْنَہُ عَلٰی شِمَالِہِ فِی الصَّلَاۃِ، وَ رَأَیْتُہُیَنْصَرِفُ عَنْ یَمِیْنِہِ وَعَنْ شِمَالِہِ۔ (مسند احمد: ۲۲۳۱۴)
(دوسری سند) وہ کہتے ہیں: میںنے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نماز میں اپنا دایاں ہاتھ بائیں پر رکھے ہوئے دیکھا اور میں نے یہ بھی دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (نماز سے فارغ ہونے کے بعد) دائیں طرف سے بھی پھرتے تھے اور بائیں طرف سے بھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1544

۔ (۱۵۴۴)(وَفِی لَفْظٍ) وَرَأَیْتُہُیَنْصَرِفُ مَرَّۃً عَنْ یَمِیْنِہِ وَمَرَّۃً عَنْ شِمَالِہِ۔ (مسند احمد: ۲۲۳۳۰)
اور ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں: میںنے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ بسا اوقات آپ دائیں طرف سے پھرتے اور کبھی کبھار بائیں طرف سے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1545

۔ (۱۵۴۵) عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: کَانَ النَّاسُ یُؤْمَرُوْنَ أَنْ یَضَعُوْا الْیُمْنٰی عَلَی الْیُسْرٰی فِی الصَّلَاۃِ۔ قَالَ أَبُوْ حَازِمٍ: وَلَا أَعْلَمُ إِلاَّ یَنْمِیْ ذَلِکَ، قَالَ أَبُوْعَبْدِالرَّحْمٰنِ: یَنْمِییَرْفَعُہُ إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۲۳۲۳۷)
سیّدنا سہل بن سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ لوگوںکو نماز میں بائیں ہاتھ پر دایاں ہاتھ رکھنے کا حکم دیا جاتا تھا۔ ابو حازم کہتے ہیں: میں نہیں جانتا مگر وہ اسے منسوب کرتے ۔ ابو عبد الرحمن کہتے ہیں :یعنی وہ مرفوع بیان کرتے ہوئے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف منسوب کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1546

۔ (۱۵۴۶) عَنْ غَضِیْفِ بْنِ الْحَاِرثِ قَالَ: مَانَسِیْتُ مِنَ الْأَشْیَائِ، مَانَسِیْتُ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ لَمْ أَنْسَ) أَنِّیْ رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَاضِعًا یَمِیْنَہُ عَلٰی شِمَالِہِ فِی الصَّلَاۃِ۔ (مسند احمد: ۱۷۰۹۲)
سیّدنا غضیف بن حارث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:(جو کچھ میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا یا دیکھا، اس میں سے) کوئی چیز بھی میںنہیں بھولا، میں یہ بات بھی نہیں بھولا کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز میں دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھا ہوا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1547

۔ (۱۵۴۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا یَزِیْدُ أَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ حُمَیْدٍ الطَّوِیْلِ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَتْ لَہُ سَکْتَتَانِ، سَکْتَۃٌ حِیْنَیَفْتَتِحُ الصَّلَاۃَ، وَسَکْتَۃٌ إِذَا فَرَغَ مِنَ السُّوْرَۃِ الثَّانِیَۃِ قَبْلَ أَنْ یَرْکَعَ، فَذُکِرَ ذَالِکَ لِعِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَقَالَ: کَذَبَ سَمُرَۃُ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: فَقَالَ: أَنَا مَا أَحْفَظُہَا عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) فَکَتَبَ فِیْ ذٰلِکَ إِلَی الْمَدِیْنَۃِ إِلٰی أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ، فَقَالَ: صَدَقَ سَمُرَۃُ۔ (مسند احمد: ۲۰۴۲۸)
سیّدناسمرۃ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دو سکتے کرتے تھے: ایک سکتہ، جب نماز شروع کرتے اور دوسرا، جب رکوع کرنے سے پہلے دوسری سورت کی تلاوت مکمل کرتے۔ بعد میں جب یہ حدیث سیّدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے سامنے ذکر کی گئی تو انہوں نے کہا: سمرۃ نے غلط بیانی کیہے اورایک روایت کے مطابق انھوں نے کہا: مجھے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ایسی بات یاد نہیں ہے، پھر انھوں نے اس کے متعلق سیّدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف خط لکھا، جو مدینہ میں تھے، انہوں نے جواب دیاکہ سیّدنا سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سچ کہا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1548

۔ (۱۵۴۸)(وَمِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا ھُشَیْمٌ أَنَا مَنْصُوْرٌ وَ یُوْنَسُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ ( ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌) أَنَّہُ کَانَ إِذَا صَلّٰی بِہِمْ سَکَتَ سَکْتَتَیْنِ،إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاۃَ، وَإِذَا قَالَ {وَلَا الضَّالِّیْنَ} سَکَتَ أَیْضًا ھُنَیَّۃً، فَأَنْکَرُوْا ذٰلِکَ عَلَیْہِ، فَکَتَبَ إِلٰی أُبَیِّ ابْنِ کَعْبٍ فَکَتَبَ إِلَیْہِمْ أُبَیٌّ: إِنَّ الْأَمْرَ کَمَا صَنَعَ سَمُرَۃُ۔ (مسند احمد: ۲۰۵۳۰)
۔ (دوسری سند) سیّدنا سمرۃ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جب لوگوں کو نماز پڑھاتے تو دو سکتے کرتے، جب نماز شروع کرتے اور جب {وَلَا الضَّالِّین} کہتے تو بھی کچھ دیر خاموش رہتے۔ جب لوگوں نے ان پر اس کا انکار کیا توانہوں نے سیّدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف (خط) لکھا، جس کا انھوں نے یہ جواب دیا کہ یقینا معاملہ اسی طرح ہے جیسے سیّدنا سمرۃ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1549

۔ (۱۵۴۹)(وَمِنْ طَرِیقٍ ثَالِثٍ) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا عَفَّانُ ثَنَا یَزِیْدُبْنُ زُرَیْعٍ عَنْ یُوْنُسَ قَالَ وَإِذَا فَرَغَ مِنْ قِرَائَ ۃِ السُّوْرَۃِ (مسند احمد: ۲۰۵۳۱)
(تیسری سند ) جب سیّدنا سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سورت کی قراء ت سے فارغ ہوتے تو (سکتہ کرتے) ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1550

۔ (۱۵۵۰) عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ إِذَا کَبَّرَ فِی الصَّلَاۃِ سَکَتَ بَیْنَ التَّکْبِیْرِ وَالْقِرَائَ ۃِ، فَقُلْتُ: بِأَبِیْ أَنْتَ وَأُمِّیْ أَرَأَیْتَ إِسْکَاتَکَ بَیْنَ التَّکْبِیْرِ وَالْقِرَائَ ۃِ أَخْبِرْ نِیْ مَاھُوَ؟ قَالَ: ((أَقُوْلُ: اَللّٰھُمَّ بَاعِدْ بَیْنِیْ وَبَیْنَ خَطَایَایَ کَمَا بَاعَدْتَّ بَیْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اَللّٰہُمَّ نَـقِّنِیْ مِنْ خَطَایَایَ کَالثَّوْبِ الْأَبْیَضِ مِنَ الدَّنَسِ، قَالَ جَرِیْرٌ کَمَا یُنَـقَّی الثَّوْبُ، اَللّٰہُمَّ اغْسِلْنِیِْ مِنْ خَطَایَایَ بِالثَّلْجِ وَالْمَائِ وَالْبَرَدِ۔)) (مسند احمد: ۷۱۶۴)
سیّدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب نماز کے لیے اللہ اکبرکہتے تو آپ تکبیر اور قراء ت کے درمیان خاموش رہتے، میں نے پوچھا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ تکبیر اور قراء ت کے درمیان اپنی خاموشی کے بارے میں تو مجھے بتلا دیں، اس کی کیا حقیقت ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں یہ دعا پڑھتا ہوں: دعا کا ترجمہ:اے اللہ! میرے اور میرے گناہوں کے درمیان دوری ڈال دے، جیسے تونے مشرق و مغرب کے درمیان دوری رکھی ہے۔ اے اللہ! مجھے میرے گناہوں سے اس طرح پاک کر دے جیسے سفید کپڑا میل سے پاک کیا جاتا ہے۔ اے اللہ! میرے گناہوں کو پانی، برف اور اولوں سے دھو ڈال۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1551

۔ (۱۵۵۱) عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍِ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا قَامَ مِنَ اللَّیْلِ وَاسْتَفْتَحَ صَلَاتَہُ وَکَبَّرَ قَالَ: ((سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ تَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالٰی جَدُّکَ وَلَا إِلٰہَ غَیْرُکَ۔)) ثُمَّ یَقُوْلُ لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ ثَـلَاثًا ثُمَّ یَقُوْلُ أَعُوْذُ بِاللّٰہِ السَّمِیْعِ الْعَلَیْمِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ مِنْ ھَمْزِہِ وَنَـفْخِہِ ثُمَّ یَقُوْلُ اَللّٰہُ أَکْبَرُ ثَـلَاثًا ثُمَّ یَقُوْلُ أَعُوذُ بِاللّٰہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ مِنْ ھَمْزَہِ وَنَفْخِہِ وَنَفْثِہِ۔ (مسند احمد: ۱۱۴۹۳)
سیّدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو قیام کرتے اور اپنی نماز شروع کرتے تواللہ اکبر کہہ کر یہ دعا پڑھتے: سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ تَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالٰی جَدُّکَ وَلَا إِلٰہَ غَیْرُکَ۔ پھر تین مرتبہ لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللَّہُ کہتے، پھر أَعُوْذُ بِاللَّہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ مِنْ ھَمْزِہٖوَنَفْخِہٖ پڑھتے،پھرتین مرتبہ اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہتے اور پھر یہ پڑھتے: أَعُوْذُ بِاللَّہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ مِنْ ھَمْزِہٖوَنَفْخِہٖوَنَفَثِہٖ۔ دعاؤںکاترجمہ: اےاللہ! توپاکہےاورتیری حمد کے ساتھ،تیرا نام برکت والا ہے، تیری شان بلند ہے اور تیرے علاوہ کوئی معبودنہیں ہے ۔ نہیں ہے معبودِ برحق مگر اللہ۔ میںاللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتا ہوں، جو بہت سننے والا اور بہت جاننے والا ہے، شیطان مردود سے اور اس کے جنون او ر تکبر سے۔ اللہ سب سے بڑا ہے۔ میںبہت سننے والے اور بہت جاننے والے اللہ کی پناہ طلب کرتا ہوں شیطان مردود سے اور اس کے جنون، اور اس کے تکبر اور اس کے شعرسے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1552

۔ (۱۵۵۲) عَنْ أَبِیْ أُمَامَۃَ الْبَاھِلِیِّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ: کَانَ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلَاۃِ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ إِذَا دَخَلَ فِی الصَّلَاۃِ مِنَ اللَّیْلِ) کَبَّرَ ثَـلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قَالَ لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ ثَـلَاثَ مَرَّاتٍ، وَسُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہِ ثَـلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قَالَ أَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ مِنْ ھَمْزِہِ وَنَفْخِہِ وَنَفْثِہِ۔ (مسند احمد: ۲۲۵۳۲)
سیّدنا ابوامامہ باہلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب رات کو نماز کے لیے کھڑے ہوتے اور نماز میںداخل ہوتے تو تین دفعہ اللّٰہ اکبر، تین دفعہ لاا لہ الا اللّٰہ او رتین مرتبہ سبحان اللّٰہ وبحمدہ پھر یہ پڑھتے: أعوذ باللہ من الشیطان الرجیم من ہمزہ ونفخہ ونفثہ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1553

۔ (۱۵۵۳) عَنْ نَافِعٍ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِیْہِ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ فِی التَّطَوُّعِ: اَللّٰہُ أَکْبَرُ کَبِیْرًا ثَـلَاثَ مِرَارٍ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ کَثِیْرًا ثَـلَاثَ مِرَارٍ وَسُبْحَانَ اللّٰہِ بُکْرَۃً وَأَصِیْلاًثَـلَاثَ مِرَارٍ، اللّٰہُمَّ إِنْیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ مِنْ ھَمْزِہِ وَنَفْثِہِ وَنَفْخِہِ۔ قُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! مَا ھَمْزُہُ وَنَفْثُہُ وَنَفْخُہُ؟ قَالَ أَمَّا ھَمْزُہُ فَالْمُؤْتَۃُ الَّتِی تَأْخُذُ ابْنَ آدَمَ (وَفِی رِوَایَۃٍ قَالَ فَذَکَرَ کَہَیْئَۃِ الْمُوْتَۃِیَعْنِییُصْرَعُ) وَأَمَّا نَفْخُہُ الْکِبْرُ وَنَفْثُہُ الشِّعْرُ۔ (مسند احمد: ۱۶۸۶۰)
سیّدناجبیر بن مطعم کہتے ہیں: میں نے سنا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نفلی نماز تین مرتبہ اَللَّہُ اَکْبَرُ کَبِیْرًا ،تین مرتبہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کَثِیْرًا اور تین مرتبہ سُبْحَانَ اللّٰہِ بُکْرَۃً وَّأَصِیْلاً پڑھا اور پھر یہ کہا: أَعُوْذُ بِاللَّہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ مِنْ ھَمْزِہٖوَنَفْثِہٖونَفْخِہٖ۔ میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! اس کے ھَمْز ، نَفْث اور نَفْخ سے کیا مراد ہے؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ھَمْز سے مراد جنون اور دیوانگی ہے، جو آدم کے بیٹے پر طاری ہو جاتی ہے، پھراس جنون کی کیفیت ذکر کی، جس میں وہ بے ہوش ہو کر گر جاتا ہے ، اور اس کے نفخ سے مراد تکبر اور نفث سے مراد شعر ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1554

۔ (۱۵۵۴) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ: بَیْنَا نَحْنُ نُصَلِّیْ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَ قَالَ رَجُلٌ فِی الْقَوْمِ: اَللّٰہُ أَکْبَرُ کَبِیْرًا، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ کَثِیْرًا، وَسُبْحَانَ اللّٰہِ بُکْرَۃً وَأَصِیْلًا۔ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنِ الْقَائِلُ کَذَا وَکَذَا؟)) فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَنَا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((عَجِبْتُ لَھَا، فُتِحَتْ لَھَا أَبْوَابُ السَّمَآئِ۔)) قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَمَا تَرَکْتُہُنَّ مُنْذُ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُذَلِکَ۔ (مسند احمد: ۴۶۲۷)
سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے، اچانک ایک آدمی نے یہ کلمات کہے: اَللّٰہُ اَکْبَرُکَبِیْرًا وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ کَثِیْرًا وَسُبْحَانَ اللّٰہِ بُکْرَۃً وَّأَصِیْلاً۔ (اللہ سب سے بڑا ہے، بہت بڑا۔ ساری تعریف اس کی ہے، جو بہت زیادہ ہے۔ وہ پاک ہے، صبح و شام ہم اس کی پاکی بیان کرتے ہیں۔) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: یہ الفاظ کہنے والا کون تھا؟ ایک آدمی نے جواب دیا: اے اللہ کے رسول! میں تھا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے ان کلمات پر بڑا تعجب ہواکہ ان کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے گئے ہیں۔ ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: جب سے میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے میں نے ان کلمات کو ترک نہیں کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1555

۔ (۱۵۵۵) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَجُلًا قَالَ ذَاتَ یَوْمٍ وَدَخَلَ الصَّلَاۃَ: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ مِلْئَ السَّمٰوَاتِ وَسَبَّحَ وَدَعَا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ قَائِلُہُنَّ؟)) فَقَالَ الرَّجُلُ: أَنَا، فَقَالَ النَّبِیُّ : ((لَقَدْ رَأَیْتُ الْمَلَائِکَۃَ تَلَقّٰی بِہِ بَعْضُہُمْ بَعْضًا۔)) (مسند احمد: ۶۶۳۲)
سیّدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی ایک دن نماز میں داخل ہوا اور اس نے یہ کلمات کہے: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ مِلْئَ السَّمٰوَاتِ اور مزید تسبیح بیان کی اور دعا کی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کلمات پڑھنے والا کون شخص تھا؟ اس نے کہا: میں تھا ، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : یقینا میں نے فرشتوں کو دیکھا کہ وہ ایک دوسرے کو یہ کلمات لیتے دیتے ہوئے (جا رہے تھے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1556

۔ (۱۵۵۵) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَجُلًا قَالَ ذَاتَ یَوْمٍ وَدَخَلَ الصَّلَاۃَ: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ مِلْئَ السَّمٰوَاتِ وَسَبَّحَ وَدَعَا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ قَائِلُہُنَّ؟)) فَقَالَ الرَّجُلُ: أَنَا، فَقَالَ النَّبِیُّ : ((لَقَدْ رَأَیْتُ الْمَلَائِکَۃَ تَلَقّٰی بِہِ بَعْضُہُمْ بَعْضًا۔)) (مسند احمد: ۶۶۳۲)
سیّدنا عبد اللہ بن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اقتدا میں صف میں کھڑیتھے کہ ایک آدمی آکر کہنے لگا: اَللَّہُ اَکْبَرُکَبِیْرًاوَسُبْحَانَ اللَّہِ بُکْرَۃً وَّأَصِیْلًا۔ (اللہ سب سے بڑا ہے، بہت بڑا۔ وہ پاک ہے، صبح و شام ہم اس کی پاکی بیان کرتے ہیں۔)، مسلمانوں نے (اس کی طرف) اپنے سر اٹھائے اور اس کو برا سمجھا اور کہنے لگے: کون ہے جو اپنی آواز رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آواز سے بلند کر رہا ہے؟ لیکن جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فارغ ہوئے تو آپ نے پوچھا: یہ آواز بلند کرنے والا کون تھا؟ جواب دیا گیا کہ اے اللہ کے رسول! وہ یہ ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : اللہ کی قسم میں نے تیرا کلام آسمان میں چڑھتے ہوئے دیکھا ہے حتیٰ کہ اس کے لیے ایک دروازہ کھول دیا گیا اور وہ اس میں داخل ہو گیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1557

۔ (۱۵۵۷) عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِیْہِ وَائِل بْنِ حُجْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: صَلَّیْتُ مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ رَجُلٌ: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کَثِیْرًا طَیِّبًا مُّبَارَکًا فِیْہِ، فَلَمَّا صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنِ الْقَائِلُ؟)) قَالَ الرَّجُلُ: أَنَا یَارَسُوْلَ اللَّہِ! وَمَا أَرَدْتُ إِلاَّ الْخَیْرَ، فَقَالَ: ((لَقَدْ فُتِحَتْ لَھَا أَبْوَابُ السَّمَائِ فَلَمْ یُنَہِّہَا دُونَ الْعَرْشِ۔)) (مسند احمد: ۱۹۰۶۶)
سیّدنا وائل بن حجر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، ایک آدمی نے کہا: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کَثِیْرًا طَیِّبًا مُّبَارَکًا فِیْہِ۔ (ساری تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے، جو بہت زیادہ، پاکیزہ اور بابرکت ہے۔) ۔جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھ لی تو پوچھا: یہ کلمات کہنے والا کون ہے؟ اس آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں ہوںاور میرا ارادہ صرف خیر کا تھا۔آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یقینا ان (کلمات) کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے گئے اور کسی چیز نے عرش سے پہلے ان کو نہیں روکا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1558

۔ (۱۵۵۸) عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ إِذَا کَبَّرَ اِسْتَفْتَحَ ثُمَّ قَالَ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ کَانَ إِذَا اسْتَفْتَحَ الصَّلَاۃَیُکَبِّرُ ثُمَّ یَقُوْلُ): ((وَجَّھْتُ وَجْھِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِیْفًا مُّسْلِمًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ، إِنَّ صَلَاتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ لَا شَرِیْکَ لَہُ وَبِذَالِکَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ، قَالَ أَبُو النَّضْرِ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ، أَللّٰہُمَ لَا إِلٰہَ إِلاَّ أَنْتَ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ اللّٰہُمَّ أنْتَ الْمَلِکُ لَا إِلٰہَ إِلاَّ أَنْتَ) رَبِّیْ وَأَنَا عَبْدُکَ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ وَاعْتَرَفْتُ بَذَنْبِیْ فَاغْفِرْلِیْ ذُنُوبِیْ جَمِیْعًا لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ إِلاَّ أَنْتَ وَاھْدِنِیْ لِأَحْسَنِ الْأَخْلَاقَ لَا یَہْدِیْ لِأَحْسَنِہَا إِلاَّ أَنْتَ وَاصْرِفْ عَنِّیْ سَیِّئَہَا لَا یَصْرِفُ عَنِّیْ سَیِّئَہَا إِلاَّ أنْتَ تَبَارَکْتَ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ لَبَّیْکَ وَسَعْدَ یْکَ وَالْخَیْرُ کُلُّہٗفِیْیَدَیْکَ وَالشَّرُّ لَیْسَ إِلَیْکَ اَنَا بِکَ وَإِلَیْکَ تَبَارَکْتَ) وَتَعَالَیْتَ أَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوْبُ إِلَیْکَ۔)) وَکَانَ إِذَارَفَعَ قَالَ: ((اَللّٰہُمَّ لَکَ رَکَعْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَلَکَ أَسْلَمْتُ خَشَعَ لَکَ سَمْعِیْ وَبَصَرِیْ وَمُخِّیْ وَعِظَامِیْ وَعَصَبِیْ۔)) وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ الرَّکْعَۃِ قَالَ: ((سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمْدَہُ، رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَیْنَہُمَا وَمِلْئَ مَاشِئْتَ مِنْ شَیْئٍ بَعْدُ۔)) وَإِذَا سَجَدَ قَالَ: ((اَللّٰہُمَّ لَکَ سَجَدْتُّ وَبِکَ آمَنْتُ وَلَکَ أَسْلَمْتُ سَجَدَ وَجِھِیَ لِلَّذِیْ خَلَقَہُ فَصَوَّرَہُ فَأَحْسَنَ صُوَرَۃُ فَشَقَّ سَمْعَہُ وَبَصَرَہُ فَتَبَارَکَ اللّٰہُ أَحْسَنُ الْخَالِقِیْنَ، فَإِذَا سَلَّمَ مِنَ الصَّلَاۃِ قَالَ: ((اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِیْ مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَاأَسْرَفْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِہٖمِنِّیْ أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لَا إِلٰہَ إِلاَّ أَنْتَ۔)) (مسند احمد: ۷۲۹)
سیّدنا علی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے: کہ ہے: اَللّٰہُمَّ أَنْتَ الْمَلِکُ لَا إِلٰہَ إِلاَّ أَنْتَ رَبِّیْ وَأَنَا عَبْدُکَ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِیْ فَاغْفِرْلِیْ ذُنُوْبِیْ جَمِیْعًا لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ إِلاَّ أَنْتَ وَاہْدِنِیْ لِأَحْسَنِ الْأَخْلَاقِ لَا یَہْدِیْ لِأَحْسَنِہَا إِلاَّ أَنْتَ وَاصْرِفْ عَنِّیْ سَیِّئَہَا لَا یَصْرِفُ عَنِّیْ سَیِّئَہَا إِلاَّ أَنْتَ تَبَارَکْتَ۔ اور ایک روایت میں ہے: لَبَّیْکَ وَسَعْدَیْکَ وَالْخَیْرُ کُلُّہٗفِیْیَدَیْکَ وَالشَّرُّ لَیْسَ إِلَیْکَ أَنَا بِکَ وَاِلَیْکَ تَبَارَکْتَ) وَتَعَالَیْتَ اَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوْبُ إِلَیْکَ۔ اس دعا کا ترجمہ: میں نے اس ذات کے لیے اپنا چہرہ متوجہ کیا،جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، اس حال میں کہ میںیکسو مسلمان ہوں اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں۔ یقینا میری نماز ، میری قربانی، میری زندگی اور میری موت اس اللہ کے لیے ہے، جو جہانوں کا پروردگار ہے، اور جس کا کوئی شریک نہیں،مجھے اسی چیز کا حکم دیا گیا ہے اور میں مسلمانوں میں سے ہوں۔ابونضر کے الفاظ یہ ہیں: اور میں پہلا مسلمان ہوں، اے اللہ تیرے علاوہ کوئی معبودنہیں، ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں: اے اللہ تو ہی بادشاہ ہے، تیرے علاوہ کوئی الہ نہیں، تو میرا رب ہے اور میں تیرا بندہ ہوں، میں نے اپنے نفس پر ظلم کیا ہے اور میں نے اپنے گناہ کا اعتراف کیا ہے اس لیے تو میرے سارے گناہ بخش دے، تیرے علاوہ گناہوں کو کوئی نہیں بخشتا اور اچھے اخلاق کی طرف میری راہنمائی فرما، تیرے علاوہ اچھے اخلاق کی طرف کوئی رہنمائی نہیں کرتا اور مجھ سے برے اخلاق دور کر دے،تیرے علاوہ کوئی بھی برے اخلاق کو مجھے سے دور نہیں کر سکتا، تو بابرکت ہے، اور ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں:میں تیرے لیے حاضر ہوں اور تیرا تابع فرمان ہوں، خیر ساری کی ساری تیرے ہاتھوں میں ہے اور شر تیری طرف نہیں ہے، میں تیرے ساتھ اور تیری طرف ہوں (یعنی مجھے توفیق دینے والا بھی تو ہے اور میری پناہ بھی تیری طرف ہے) تو بابرکت اور بلند ہے، میں تجھ سے بخشش مانگتا ہوں اور تیری طرف توجہ کرتا ہوں۔ اور جب رکوع کرتے تو کہتے: اَللّٰہُمَّ لَکَ رَکَعْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَلَکَ أَسْلَمْتُ خَشَعَ لَکَ سَمْعِيْ وَبَصَرِیْ وَمُخِّيْ وَعِظَامِیْ وَعَصَبِیْ۔ اے اللہ! میں نے تیرے ہی لیے رکوع کیا، تیرے ساتھ ایمان لایا، تیرے لیے ہی مسلمان ہوا، تیرے لیے عاجزی کر رہے ہیں میرا کان، میری نظر، میرا مغز، میری ہڈیاں اور میرا پٹھا۔ اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو کہتے : سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ،رَبَّنَاوَلَکَالْحَمْدُمِلْئَالسَّمٰوَاتِوَالْأَرْضِوَمَابَیْنَہُمْا وَمِلْئَ مَاشِئْتَ مِنْ شَئْ ٍبَعْدُ۔ اللہ نے اس کو سن لیا جس نے اس کی تعریف کی، اے ہمارے رب!تیرے لیے ہی تعریف ہے، آسمانوں اور زمین اور ان دونوں کے (درمیان والا خلا) بھرنے کے برابر اور ان کے بعد جس کو تو چاہے اس کے بھرنے کے برابر۔ اور جب سجدہ کرتے تو کہتے: اَللّٰہُمَّ لَکَ سَجَدْتُّ وَبِکَ آمَنْتُ وَلَکَ أَسْلَمْتُ سَجَدَ وَجْہِیَ لِلَّذِیْ خَلَقَہٗفَصَوَّرَہٗفَأَحْسَنَصُوَرَہٗفَشَقَّسَمْعَہٗوَبَصَرَہٗفَتَبَارَکَاللّٰہُأَحْسَنُالْخٰالِقِیْنَ۔ اے اللہ! میں نے تیرے لیے ہی سجدہ کیا،تیرے ساتھ ایمان لایا، تیرے لیے مسلمان ہوا، میرے چہرے نے اس کے لیے سجدہ کیا ہے، جس نے اسے پیدا کر کے اس کی شکل بنائی اور اس کی شکل کو خوبصورت بنایا اور اس کے کان اور نظر کو کھولا، بابرکت ہے وہ اللہ جو بنانے والوں میں سب سے اچھا ہے۔ پھر جب نماز سے سلام پھیرتے تو کہتے: اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِیْ مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَسْرَفْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِہِ مِنِّیْ، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لَا إِلٰہَ إِلاَّ أَنْتَ۔ اے اللہ! میرے لیے بخش دے میرے اگلے پچھلے، ظاہر و پوشیدہ گناہوں کو اور جو میں نے زیادتی کی اور جو میرے گناہ تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے(وہ بھی بخش دے)، تو ہی (لوگوں کو اپنی بارگاہِ عالیہ میں) آگے کرنے والا اور (اپنی بارگاہِ عالیہ سے) پیچھے کرنے والا ہے، تو ہی معبود برحق ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1559

۔ (۱۵۵۹) عَنْ سَعِیْدِ بْنِ یَزِیْدَ أَبِیْ مَسْلَمَۃَ قَالَ سَأَلْتُ أَنْسًا أَکَانَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقْرَأُ {بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ} أَوِ {اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ}؟ فَقَالَ: إِنَّکَ لَتَسْأَلُنِیْ عَنْ شَیْئٍ مَا أَحْفَظُہُ أَوْ مَا سَأَلَنِیْ أَحَدٌ قَبْلَکَ۔ (مسند احمد: ۱۲۷۳۰)
ابو مسلمہ سعید بن یزید کہتے ہیں: میں نے سیّدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سوال کیاکہ کیا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم {بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ} پڑھتے تھے یا {اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ}؟ انہوں نے جواب دیا: تو مجھ سے ایسی چیز کے بارے میں سوال کررہا ہے جو مجھے یادنہیںیا تجھ سے پہلے اس کے بارے میں کسی نے سوال نہیں کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1560

۔ (۱۵۶۰) عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ صَلَّیْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَبِیْ بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ فَلَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا مِنْہُمْ یَقْرَأُ {بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ}، قَالَ قَتَادَہَ سَأَلْتُ أَنَسَ بِنْ مَالِکٍ بِأَیِّ شَیْئٍ کاَنَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَسْتَفْتِحُ الْقِرَائَ ۃَ؟ فَقَالَ: إِنَّکَ لَتَسْأَلُنِیْ عَنْ شَیْئٍ مَا سَأَلَنِیْ عَنْہُ أَحَدٌ۔ (مسند احمد: ۱۳۹۳۰)
سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، سیّدنا ابو بکر، سیّدناعمر اور سیّدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کی اقتدا میں نماز پڑھی، میں نے ان میں سے کسی کو {بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ} پڑھتے ہوئے نہیں سنا۔قتادہ کہتے ہیں : میں نے انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قراء ت کس چیز سے شروع کرتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا:یقینا تو مجھ سے ایسی چیزکے متعلق پوچھ رہا ہے جس کے متعلق مجھ سے کسی نے نہیں سوال نہیں کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1561

۔ (۱۵۶۱) وَعَنْ أَنَسِ رَضِیَ اللّٰہِ عَنْہُ فِیْ رِوَایَۃٍ أُخْرٰی: قَالَ: صَلَّیِتُ خَلْفَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَخَلْفَ أَبِیْ بِکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِیَ اللّٰہِ عَنْہُمْ وَکَانُوْا لَا یَجْھَرُوْنَ بِـ {بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ} (مسند احمد: ۱۲۸۷۶)
سیّدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ایک دوسری روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، سیّدنا ابو بکر، سیّدنا عمر اور سیّدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے پیچھے نماز پڑھی ہے ، وہ {بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ} کو جہراً نہیں پڑھتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1562

۔ (۱۵۶۲) وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: صَلَّیْتُ خَلْفَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَبِیْ بِکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ فَکَانُوْا یَسْتَفْتِحُونَ الْقِرَائَ ۃَ بِـ {الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ} لَایَذْکُرُوْنَ {بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیِم} فِی أَوَّلِ الْقِرَائَ ۃِ وَلَا فِی آخِرِھَا۔ (مسند احمد: ۱۳۳۷۰)
سیّدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی روایت ہے ، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، سیّدنا ابو بکر، سیّدنا عمر اور سیّدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے پیچھے نماز پڑھی ہے، وہ قراء ت {اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ} سے شروع کرتے تھے، وہ نہ تو قراء ت کے شروع میں {بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ} کو ذکر کرتے اور نہ اس کے آخر میں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1563

۔ (۱۵۶۳)عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: صَلَّیْتُ خَلْفَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَخَلْفَ أَبِیْ بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ فَلَمْ یَکُوْنُوْایَسْتَفْتِحُوْنَ بِـ {بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ}۔ قَالَ شُعْبَۃُ: قُلْتُ لِقَتَادَۃَ: أَسْمِعْتَہُ مِنْ أَنَسٍ؟ قَالَ: نَعَمْ نَحْنُ سَأَلْنَاہُ عَنْہُ۔ (مسند احمد: ۱۴۰۰۲)
سیّدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، سیّدناابو بکر، سیّدنا عمر اور سیّدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کی اقتدا میں نماز پڑھی، وہ {بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ} سے نہیں شروع کرتے تھے۔ شعبہ کہتے ہیں : میں نے قتادہ سے پوچھا: کیا تو نے سیّدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ حدیث سنی ہے؟ انہوں نے جواب دیا: ہاں ! ہم نے اُن سے اِس کے متعلق سوال کیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1564

۔ (۱۵۶۴) عَنْ ابْنِ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مُغَفَّلِ قَالَ سَمِعَنِیْ أَبِیْ وَأَنَا أَقْرَأُ {بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمَنِ الرَّ حِیْمِ۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ} فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: یَابُنَیَّ! إِیَّاکَ وَالْحَدَثَ فِی الْأِسْلَامِ، فَإِنِّیْ صَلَّیْتُ خَلْفَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَخَلْفَ أَبِیْ بَکْرٍ وَخَلْفَ عُمَرَ وَعُثْمَانَ فَکَانُوْا لَا یَسْتَفْتِحُوْنَ الْقِرَائَ ۃَ بِـ {بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ} (وَفِی رِوَایَۃٍ فَـلَا تَقُلْہَا، إِذَا أَنْتَ قَرَأَتَ فَقُلْ {اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ} قَالَ: وَلَمْ أَرَ رَجُلاً قَطُّ أَبْعَضَ إِلَیْہِ الْحَدَثُ مِنْہُ۔ (مسند احمد: ۲۰۸۳۳)
سیّدنا عبد اللہ بن مغفل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیٹا (یزید) کہتا ہے: مجھے میرے باپ نے {بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ} پڑھتے ہوئے سنا، جب وہ فارغ ہوئے تومجھے کہا: اے میرے پیارے بیٹے ! اسلام میں نیا کام (ایجاد کرنے) سے بچو، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، سیّدناابو بکر، سیّدنا عمر اور سیّدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے پیچھے نماز پڑھی ہے، وہ تو قراء ت کا آغاز {بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ} سے نہیں کرتے تھے۔ تو بھی اس کو نہ پڑھا کر اور قراء ت کو {اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ} سے شروع کیا کر۔ ان کا بیٹا کہتا ہے: میں نے اپنے باپ کی بہ نسبت ایسا کوئی شخص نہیں دیکھا، جسے بدعت انتہائی ناپسند ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1565

۔ (۱۵۶۵) عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا أَنَّ نَبِیَّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَسْتَفْتِحُ الْقِرَائَ ۃَ بِـ {الْحَمْدُ للّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔} (مسند احمد: ۲۵۳۰۱)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم {الْحَمْدُ للّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ} سے قراء ت شروع کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1566

۔ (۱۵۶۶) عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا أَنَّہَا سُئِلَتْ عَنْ قِرَائَ ۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَتْ: کَانَ یُقَطِّعُ قِرَائَ تَہُ آیَۃً آیَۃً، {بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیْمِ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ} (مسند احمد: ۲۷۱۱۸)
سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ جب ان سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قراء ت کے بارے میں سوال کیا گیا، تو انہوں نے جواب دیا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الگ الگ اور ایک ایک آیت کر کے تلاوت کرتے تھے: {بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیْمِ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ}۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1567

۔ (۱۵۶۷) عَنِ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِالرَّحَمَنِ بْنِ یَعْقُوبَ أَنَّ أَبَا السَّائِبِ مَوْلٰی ھِشَامِ بْنِ زُھْرَۃَ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ھُرَیْرَۃَیَقُوْلُ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ صَلّٰی صَلَاۃً لَمْ یَقْرَأْ فِیْہَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ) فِھَی خِدَاجٌ، ھِیَ خِدَاجٌ غَیْرُ تَمَامٍ۔)) قَالَ أَبُوْ السَّائِبِ لِأَبِیْ ھُرَیْرَۃَ: إِنِّیْ أَکُوْنُ أَحْیَانًا وَرَائَ الإِْمَامِ، قَالَ أَبُوْ السَّائِبِ: فَغَمَزَ أَبُوْھُرَیْرَۃَ ذِرَاعِیْ، فَقَالَ: یَافَارِسِیُّ! اِقْرَأْھَا فِیْ نَفْسِکَ ،إِنِّی سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((قَالَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ: قَسَمْتُ الصَّلَاۃَ بَیْنِیْ وَبَیْنَ عَبْدِیْ نِصْفَیْنِ فَنِصْفُہَا لِیْ وَنِصْفُہَا لِعَبْدِیْ وَلِعَبْدِیْ مَا سَأَلَ۔)) قَالَ أَبُوْھُرَیْرَۃَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِقْرَئُوْا یَقُوْلُ فَیَقُوْلُ الْعَبْدُ: {اَلَحْمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ} فَیَقُوْلُ اللّٰہُ: حَمِدَنِیْ عَبْدِیْ، وَیَقُوْلُ الْعَبْدُ: {اَلرَّحْمٰنِ الرْحِیْمِ} فَیَقُوْلُ اللّٰہُ: أَثْنٰی عَلَیَّ عَبْدِیْ، فَیَقُوْلُ الْعَبْدُ: {مَالِکِ یَوْمِ الدِّیِن} فَیَقُوْلُ اللّٰہُ: مَجَّدَنِیْ عَبْدِیْ، وَقَالَ: ھٰذِہٖبَیْنِیْ وَبَیْنَ عَبْدِیْ،یَقُوْلُ الْعَبْدُ: {إِیَّاکَ نَعْبُدُ وَإِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ} قَالَ: أَجِدُھاَ لِعَبْدِیْ وَلِعَبْدِیْ مَا سأَلَ، قَالَ یَقُوْلُ عَبْدِیْ: {اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَـقِیْمَ۔ صِرَاطَ الَّذِیْنَ أَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّالِّیْنَ} یَقُوْلُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ: ھٰذَا لِعَبْدِیْ وَلِعَبْدِیْ مَا سَأَلَ۔)) (مسند احمد: ۷۸۲۳)
سیّدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے نماز پڑھی اور اس میں اس نے ام القرآن یعنی سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی تو وہ نماز ناقص ہے، ناقص ہے، نامکمل ہے۔ ابو لسائب نے سیّدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: بسا اوقات میں امام کے پیچھے ہوتا ہوں، (تو اس وقت میں فاتحہ کی تلاوت کیسے کروں)؟ سیّدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے جواب دیتے ہوئے میرے بازو کو دبایا اور کہا: اے فارسی! اسے اپنے دل میں پڑھ لیاکر، کیونکہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : اللہ تعالیٰ کہتا ہے: میں نے نماز (یعنی سورۂ فاتحہ) کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان دو حصوں میں تقسیم کیا ہے، اس کا نصف میرے لیے ہے اور نصف میرے بندے کے لیے ، اور میرے بندے کے لیے وہ ہے جو وہ سوال کرے۔ سیّدناأبو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فاتحہ پڑھو، جب بندہ {اَلَحْمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ} پڑھتا ہے تو اللہ فرماتاہے: میرے بندے نے میری تعریف کی ہے۔ جب بندہ {اَلرَّحْمٰنِ الرْحِیْمِ} کہتا ہے تو اللہ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری ثنا بیان کی، جب بندہ {مَالِکِ یَوْمِ الدِّیِن} پڑھتا ہے تو اللہ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری شان بیان کی ۔ اور اللہ تعالیٰ کہتا ہے: یہ (اگلی آیت) میرے اور میرے بندے کے درمیان ہے، جب بندہ کہتا ہے: {إِیَّاکَ نَعْبُدُ وَإِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ} کہتا ہے تو اللہ فرماتا ہے: میں اس (آیت کے دوسرے جملے کو) اپنے بندے کے لیے پاتا ہوں اور میرے بندے کے لیے وہ ہے جو اس نے سوال کیا،جب بندہ کہتا ہے: {اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَـقِیْمَ۔ صِرَاطَ الَّذِیْنَ أَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّالِّیْنَ} تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: یہ میرے بندے کے لیے ہے اور میرے بندے کے لیے وہ ہے جو اس نے سوال کیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1568

۔ (۱۵۶۸)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ بِنَحْوِہِ) وَفِیْہِ: ((أَیُّمَا صَلَاۃٍ لَایُقْرَأُ فِیْہَا بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ فَھِیَ خِدَاجٌ ثُمَّ ھِیَ خِدَاجٌ ثُمَّ ھِیَ خِدَاجٌ)) وَفِیْہِ: ((فَإِذَا قَالَ {مَالِکِ یَوْمِ الدِّینِ} قَالَ: فَوَّضَ إِلَیَّ عَبْدِیْ۔ فَإِذَا قَالَ: {إِیَّاکَ نَعْبُدُ وَإِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ} قَالَ: فَہٰذِہِ بَیْنِیْ وَبَیْنَ عَبِدِیْ وَلِعَبْدِیْ مَاسَأَلَ، وَقَالَ مَرَّۃَ: مَاسَأَلَنِیْ، فَیَسْأَلُہُ عَبْدُہُ {اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ۔ صِرَاطَ الَّذِیْنَ أَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّالِّیْنَ} قَالَ: ھٰذَا لِعَبْدِیْ، لَکَ مَاسَأَلْتَ، وَقَالَ مَرَّۃً وَلِعَبْدِیْ مَاسَأَلَنِیْ۔)) (مسند احمد: ۷۲۸۹)
۔ (دوسری سند )اس میں ہے:آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نماز میں بھی سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی جاتی تو وہ ناقص ہے، پھر وہ ناقص ہے، پھر وہ ناقص ہے۔ اور اس روایت میں (یہ بھی) ہے: جب بندہ {مَالِکِ یَوْمِ الدِّیِن} پڑھتا ہے تو اللہ فرماتا ہے: میرے بندے نے (معاملہ) میرے سپرد کر دیا ہے۔ جب بندہ پڑھتا ہے: {إِیَّاکَ نَعْبُدُ وَإِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ} تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:یہ تو میرے اور میرے بندے کے درمیان (معاہدہ) ہے اور بندے کے لیے وہ ہے جو اس نے مجھ سے سوال کیا۔ پھر بندہ سوال کرتے ہوئے کہتا ہے: {اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَـقِیْمَ صِرَاطَ الَّذِیْنَ أَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّالِّیْنَ} تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: یہ میرے بندے کے لیے ہے، (بندے!) تیرے لیے وہ ہے جو تو نے سوال کیا ہے۔ اور ایک روایت میں ہے: اور میرے بندے کے لیے وہ ہے جو اس نے مجھ سے سوال کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1569

۔ (۱۵۶۹) عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِیَ اللّٰہِ عَنْہُ رِوَایَۃًیَبْلُغُ بِہَا النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا صَلَاۃَ لِمَنْ لَمْ یَقْرَأْ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ۔)) (مسند احمد: ۲۳۰۵۳)
سیّدناعبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے سورۃ فاتحہ نہ پڑھی اس کی کوئی نماز نہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1570

۔ (۱۵۷۰)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَا صَلَاۃَ لِمَنْ لَمْ یَقْرأْ بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَصَاعِدًا ۔ (مسند احمد: ۲۳۱۲۹)
(دوسری سند )وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کی کوئی نماز نہیں،جس نے ام القرآن کی تلاوت نہ کی اور اس سے زیادہ بھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1571

۔ (۱۵۷۱) عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((مَنْ صَلّٰی صَلَاۃً لَا یَقْرَأُ فِیْہَا بِأَمِّ الْقُرْآنِ فَھِیَ خِدَاجٌ۔)) (مسند احمد: ۲۶۸۸۸)
زوجہ ٔ رسول سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں:میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جو شخص ایسی نماز پڑھے، جس میں وہ ام القرآن کی تلاوت نہ کرے تو وہ نماز ناقص ہو گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1572

۔ (۱۵۷۲) عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ: صَلّٰی بِنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَاۃَ الْغَدَاۃِ فَثَقُلَتْ عَلَیْہِ الْقِرَائَ ۃُ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: ((إِنِّیْ لَأَرَاکُمْ تَقْرَئُ وْنَ وَرَائَ إِمَامِکُمْ؟)) قُلْنَا: نَعَمْ وَاللّٰہِیَارَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّا لَنَفْعَلُ ھٰذَا۔ قَالَ: ((فَـلَا تَفْعَلُوْا إِلاَّ بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَإِنَّہُ لَا صَلَاۃَ لِمَنْ لَّمْ یَقْرَأْ بِہَا۔)) (مسند احمد: ۲۳۰۷۰)
سیّدناعبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں نماز فجر پڑھائی، آپ پر قراء ت بوجھل ہو گئی، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فارغ ہو کر پوچھا: میرا خیال ہے کہ تم اپنے امام کے پیچھے قراء ت کرتے ہو؟ ہم نے کہا: جی ہاں! اللہ کی قسم! اے اللہ کے رسول! بلا شک و شبہ ہم ایسا کرتے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایسے نہ کیا کرو (یعنی میرے پیچھے نہ پڑھا کرو) سوائے سورۂ فاتحہ کے، کیونکہ جس نے اس کی تلاوت نہ کی، اس کی کوئی نماز نہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1573

۔ (۱۵۷۳) عَنْ عَمْرِ وبْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((کُلُّ صَلَاۃٍ لَا یُقْرأُ فِیْہَا فَھِیَ خِدَاجٌ ثُمَّ ھِیَ خِدَاجٌ ثُمَّ ھِیَ خِدَاجٌ۔)) (مسند احمد: ۷۰۱۶)
سیّدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر وہ نماز جس میں قراء ت نہ کی جائے،وہ ناقص ہے، پھر وہ ناقص ہے، پھر وہ ناقص ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1574

۔ (۱۵۷۴) عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَمَرَہُ أَنْ یَخْرُجَ فَیُنَادِیَ أَنْ ((لَا صَلَاۃَ إِلاَّ بِقِرَائَ ۃِ فَاتِحَۃِ الْکِتَابِ فَمَا زَادَ۔)) (مسند احمد: ۹۵۲۵)
سیّدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو حکم دیا کہ وہ باہر نکل کر یہ اعلان کریں کہ کوئی نماز نہیں ہے، مگر فاتحہ شریف کے ساتھ اور اس سے زیادہ بھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1575

۔ (۱۵۷۵) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ کَا نُوْا یَفْتَتِحُوْنَ الْقِرَائَ ۃَ بِـ {اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ}۔ (مسند احمد: ۱۲۰۱۴)
سیّدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، سیّدنا ابو بکر، سیّدنا عمراور سیّدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما {اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ} سے قراء ت شروع کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1576

۔ (۱۵۷۶) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ سَوَادَۃَ الْقُشَیْرِیِّ قَالَ حَدَّثَنِیْ رَجُلٌ مِنْ أَھْلِ الْبَادِیَۃِ عَنْ أَبِیْہِ وَکَانَ أَبُوْہُ أَسِیْرًا عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدًا ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَا تُقْبَلُ صَلَاۃٌ لَا یُقْرَأُ فِیْہَا بِأُمِّ الْکِتَابِ۔)) (مسند احمد: ۲۱۰۲۱)
عبد اللہ بن سوادہ قشیری کہتے ہیں: مجھے ایک دیہاتی آدمی نے اپنے باپ، جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس قیدی تھا، سے بیان کیا کہ اس نے محمد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: وہ نماز قبول نہیں ہوتی، جس میں ام الکتاب (یعنی فاتحہ شریف) کی تلاوت نہیں کی جاتی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1577

۔ (۱۵۷۷) عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہِ عَنْہُ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّمَا جُعِلَ الإِْ مَامُ لِیُؤْتَمَّ بِہِ، فَإِذَا کَبَّرَ فَکَبِّرُوْا، وَأِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوْا۔)) (مسند احمد: ۹۴۲۸)
سیّدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: امام صرف اس لیے بنایا گیا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے، پس جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور جب وہ قراء ت کرے تو تم خاموش رہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1578

۔ (۱۵۷۸) وَعَنْ أَبِیْ مُوْسَی الْأَشْعَرِیِّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَحْوُہُ۔ (مسند احمد: ۱۹۹۶۱)
اور ابو موسی اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی طرح روایت بیان کرتے ہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1579

۔ (۱۵۷۹) عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُوْلَ اللَّہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلّٰی صَلَاۃً جَہَرَ فِیْہَا بِالْقِرَائَ ۃِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ بَعْدَ مَا سَلَّمَ فَقَالَ: ((ھَلْ قَرَأَ مِنْکُمْ أَحَدٌ مَعِیْ آنِفًا؟)) قَالُوْا: نَعَمْ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((إِنِّیْ أَقُوْلُ مَالِیْ أُنَازَعُ الْقُرْآنَ۔)) فَانْتَھَی النَّاسُ عَنِ الْقِرَائَ ۃِ مَعَ رَسَوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْمَا یَجْھَرُ بِہِ مِنْ الْقِرَائَ ۃِ حَیْنَ سَمِعُوْا ذٰلِکَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۷۸۰۶)
سیّدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک نماز پڑھائی جس میں آپ نے بلند آواز سے قراء ت کی، سلام پھیرنے کے بعد لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور پوچھا: کیا ابھی تم میں سے کسی نے میرے ساتھ قراء ت کی ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں! اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تبھی تومیں کہتا تھاکہ مجھے کیا ہو گیاہے، مجھ سے قرآن کھینچا جا رہا ہے (یعنی قرآن مجھ سے جھگڑا کر رہا ہے اور اختلاط کی وجہ سے پڑھا نہیں جا رہا)۔ جب لوگوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ حدیث سنی تو وہ ان نمازوں میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تلاوت کرنے سے باز آ گئے، جن میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بلند آواز سے قراء ت کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1580

۔ (۱۵۸۰) عَنْ عَبِدِاللّٰہِ بْنِ بُحَیْنَۃَ رَضِیَ اللّٰہِ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلُہُ ۔ (مسند احمد: ۲۳۳۱۰)
عبد اللہ بن بحینہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی طرح کی روایت بیان کرتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1581

۔ (۱۵۸۱) عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِیْ عَائِشَۃَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: قَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَعَلَّکُمْ تَقْرَئُ وْنَ خَلْفَ الإِْمَامِ وَالإِْمَامُ یَقْرأُ؟)) قَالُوْا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّا لَنَفْعَلُ، قَالَ: فَـلَا تَفْعَلُوْا، إِلاَّ أَنْ یَقْرَأَ أَحَدُ کُمْ بِأُمِّ الْقُرْآنِ أَوْقَالَ فَاتِحَۃِ الْکِتَابِ۔)) (مسند احمد: ۲۰۸۷۶)
محمد بن ابی عائشہ نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ میں سے ایک آدمی سے روایت کرتے ہیں: انہوں نے فرمایا: نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شاید امام پڑھ رہا ہوتا ہے تو تم امام کے پیچھے قراء ت کرتے ہو؟ وہ کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! ہم تو ضرور (قراء ت)کرتے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی ایک ام القرآن یا فرمایا: فاتحۃ الکتاب کے پڑھنے کے علاوہ (قراء ت نہ کرو)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1582

۔ (۱۵۸۲) وَعَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ أَبِیْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِیْہِ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَحْوُہُ ۔ (مسند احمد: ۲۲۹۲۳)
سیّدناعبد اللہ بن ابی قتادہ اپنے باپ سے وہ نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی طرح روایت کرتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1583

۔ (۱۵۸۳) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ (بْنِ مَسْعُودٍ) رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ: کَانُوْا یَقْرَئُ وْنَ خَلْفَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((خَلَطْتُّمْ عَلَیَّ الْقُرْآنَ۔)) (مسند احمد: ۴۳۰۹)
سیّدناعبد اللہ (بن مسعود) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: لوگ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے قراء ت کرتے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو فرمایا: تم نے مجھ پر قرآن کو خلط ملط کردیاہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1584

۔ (۱۵۸۴) عَنْ کَثِیْرِ بْنِ مُرَّۃَ الْحَضْرَمِیِّ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَاالدَّرْدَائِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُوْلُ: سَأَلْتُ رَسُوْلَ اللَّہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : أَفِیْ کُلِّ صَلَاۃٍ قِرَائَ ۃٌ؟ قَالَ: ((نَعَمْ۔)) فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْأَ نْصَارِ: وَجَبَتْ ھٰذِہٖ،فَالْتَفَتَ إِلَیَّ أَبُوْ الدَّرْداَئِ وَکُنْتُ أَقْرَبَ الْقَوْمِ مِنْہُ فَقَالَ: یَا ابْنَ أَخِیْ مَا أَرَی الإِْمَامَ إِذَا أَمَّ الْقَوْمَ إِلاَّ قَدْ کَفَاھُمْ۔ (مسند احمد: ۲۸۰۸۰)
کثیر بن مرۃ حضرمی کہتے ہیں: سیّدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا کہ کیا ہر نماز میں قراء ت ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں ایک انصاری آدمی کہنے لگا: اب یہ (قراء ت تو)واجب ہوگئی ہے۔ لیکن سیّدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ میری طرف متوجہ ہوئے، جبکہ میں لوگوں میں سب سے زیادہ ان کے قریب تھااور کہا:میرے بھتیجے! میرا خیال تو یہ ہے کہ جب امام لوگوں کی امامت کرواتا ہے تو (قراء ت میں بھی) وہی ان کو کفایت کرتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1585

۔ (۱۵۸۵) عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ: صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الظُّہْرَ فَقَرَأَ رَجُلٌ خَلْفَہُ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْأَ عْلٰی، فَلَمَّا صَلّٰی قَالَ: ((أَیُّکُمْ قَرَأَ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعَلٰی؟)) فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا، قَالَ: ((قَدْ عَرَفْتُ أَنَّ بَعْضَکُمْ خَالَجَنِیْہَا۔)) (مسند احمد: ۲۰۰۵۳)
سیّدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز ظہر پڑھائی ،ایک آدمی نے آپ کے پیچھے سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلٰی۔ سورت کی تلاوت کی ،جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھ لی تو پوچھا: تم میں سے کس نے سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْأَ عْلٰی۔ پڑھی ہے؟ اس آدمی نے کہا: میں نے( پڑھی ہے)، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے پہچان لیا تھا کہ تم میںسے کسی نے مجھ پر اس (کی قراء ت) کو الجھا دیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1586

۔ (۱۵۸۶) عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَھٰی أَنْ یَرْفَعَ الرَّجُلُ صَوْتَہُ بِا لْقِرَائَ ۃِ قَبْلَ الْعِشَائِ وَبَعْدَھَا یُغَلِّطُ أَصْحَابَہُ وَہُمْ یُصَلُّوْنَ۔ (مسند احمد: ۶۶۳)
سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے منع فرمایا کہ آدمی عشاء سے پہلے اور اس کے بعد بلند آواز سے قراء ت کرے اور نماز پڑھنے والے ساتھیوں کو غلطیوں میں ڈال دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1587

۔ (۱۵۸۷) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) أَنَّ رَسُوْلَ اللَّہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَھٰی أَنْ یَجْہَرَ الْقَوْمُ بَعْضُہُمْ عَلٰی بَعْضٍ بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ بِالْقُرْآنِ ۔ (مسند احمد: ۷۵۲)
۔ (دوسری سند)رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے منع فرمایاکہ لوگ مغرب اور عشا کے درمیان ایک دوسرے پر قرآن کی بلند آواز سے قراء ت کریں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1588

۔ (۱۵۸۸) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِعْتَکَفَ وَخَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ: ((أَمَا إِنَّ أَحَدَ کُمْ إِذَا قَامَ فِی الصَّلَاۃِ فَإِنَّہُ یُنَاجِیْ رَبَّہُ فَلْیَعْلَمْ أَحَدُ کُمْ مَا یُنَاجِی رَبَّہُ وَلَا یَجْہَرْ بَعْضُکُمْ عَلٰی بَعْضٍ بِالْقِرَائَۃِ فِی الصَّلَاۃِ)) (مسند احمد: ۴۹۲۸)
سیدناابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اعتکاف بیٹھے ہوئے تھے اور لوگوں کو ایک خطبہ دیا، جس میں یہ بھی فرمایا: خبر دار!یقینا جب تم میںسے کوئی نماز میں کھڑا ہوتا ہے تو وہ اپنے رب سے سرگوشی کر رہا ہوتا ہے، اس لیے اسے چاہیے کہ وہ اس سرگوشی (کے کلمات) کو سمجھے جو وہ اپنے رب سے کر رہا ہوتا ہے، اور (یہ بھییاد رکھو کہ) کوئی بھی نماز میں قراء ت کی آواز کو دوسروں پر بلند نہ کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1589

۔ (۱۵۸۹) عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ عَبْدَاللّٰہِ بْنَ حُذَافَۃَ السَّہْمِیَّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَامَ یُصَلِّیْ فَجَہَرَ بِصَلَاتِہِ فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَا ابْنَ حُذَافَۃَ! لَا تُسْمِعْنِی وَأَسْمِعْ رَبَّکَ عَزَّ وَ جَلَّ۔)) (مسند احمد: ۸۳۰۹)
سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبد اللہ بن حذافہ سہمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نماز پڑھ رہے تھے اور بلند آواز سے قراء ت کر رہے تھے، نبی ٔ کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو فرمایا: ابن حذافہ! مجھے نہ سناؤ، اپنے رب کو سناؤ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1590

۔ (۱۵۹۰) عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ نِ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: اِعْتَکَفَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَمِعَہُمْ یَجْہَرُوْنَ بِالْقِرائَ ۃِ وَھُمْ فِی قُبَّۃٍ لَھُمْ فَکَشَفَ السُّتُورَ وَقَالَ: ((أَلاَ إِنَّ کُلَّکُمْ مُنَاجٍ رَبَّہُ فَلَا یُؤْذِیَنَّ بَعْضُکُمْ بَعْضًا وَلاَ یَرْفَعَنَّ بَعْضُکُمْ عَلٰی بَعْضٍ بِا لْقِرَائَ ۃِ أَوْقَالَ فِی الصَّلَاۃِ۔)) (مسند احمد: ۱۱۹۱۸)
سیدناابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اعتکاف میں تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں کو سنا کہ وہ بلند آوازسے قراء ت کر رہے تھے، جبکہ وہ ایک خیمے میں تھے، آپ نے پردے ہٹائے او رفرمایا: خبر دار! یقینا تم میں سے ہر شخص اپنے رب سے سر گوشی کرنے والا ہے، اس لیے کوئی کسی کو تکلیف نہ دے اور کوئی بھی دوسرے کے پاس نماز میں بلند آواز سے قراء ت نہ کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1591

۔ (۱۵۹۱) عَنِ الْبَیَاضِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَرَجَ عَلَی النَّاسِ وَھُمْ یُصَلُّوْنَ وَقَدْ عَلَتْ أَصْواتُہُمْ بِالْقِرَائَ ۃِ فَقَالَ: ((إِنَّ الْمُصَلِّیَیُنَاجِیْ رَبَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فَلْیَنْظُرْ مَا یُنَا جِیْہِ، وَلَا یَجْہَرْ بَعْضُکُمْ عَلَی بَعْضٍ بِالْقُرْآنِ۔)) (مسند احمد: ۱۹۲۳۱)
سیدنا بیاضی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں کے پاس تشریف لائے، جبکہ وہ نماز پڑھ رہے تھے او ر ان کی آوازیں قراء ت کے ساتھ بلند ہورہی تھیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یقینا نمازی اپنے رب تعالیٰ سے سرگوشی کرتا ہے، اس لیے وہ اس ذات سے جو سرگوشی کر رہا ہوتا ہے اس میں غور کرے اور کوئی بھی کسی پر بآواز بلند قرآن کی تلاوت نہ کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1592

۔ (۱۵۹۲) عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِذَا قَالَ الإِْمَامُ {غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الْضَّالِّیْنَ} فَقُوْلُوْا آمِیْنَ فَإِنَّ الْمَلَائِکَۃَیَقُوْلُوْنَ آمِیْنَ، وَإِنَّ الإِْمَامَ یَقُوْلُ آمِیْنَ، فَمَنْ وَّافَقَ تَأْمِیْنُہُ تَأْمِیْنَ الْمَلَائِکَۃِ عُفِرَ لَہُ مَاتَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ۔)) (مسند احمد: ۷۱۸۷)
سیدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی ٔکریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب امام {غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الْضَّالِّیْنَ} کہے تو تم آمین کہو، کیونکہ فرشتے بھی آمین کہتے ہیں اور امام بھی آمین کہتا ہے تو جس کا آمین کہنا فرشتوں کے آمین کہنے کے موافق ہوگیا اس کے پچھلے گناہ بخش دیے جائیں گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1593

۔ (۱۵۹۳) وَعَنْہُ أَیْضًا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِذَا أَمَّنَ الْقَارِیئُ فَأَمِّنُوْا فَإِنَّہُ مَنْ وَّافَقَ تَأَمِیْنُہُ تَأْمِیْنَ الْمَلَائِکَۃِ غُفْرِلَہُ مَاتَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ۔)) (مسند احمد: ۹۹۲۳)
سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب قراء ت کرنے والا(امام) آمین کہے تو تم بھی آمین کہو، کیونکہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے موافقت کر گئی تو اس کے سابقہ گناہ بخش دیے جائیں گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1594

۔ (۱۵۹۴) وَعَنْہُ فِیْ أُخْرٰی أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِذَا قَالَ أَحَدُ کُمْ آمِیْنَ، قَالَتِ الْمَلَائِکَۃُ فِی السَّمَائِ آمِیْنَ، فَوَافَقَتْ إِحْدَ اھُمَا الْأُخْرَی غُفِرَلَہُ مَاتَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ۔)) (مسند احمد: ۹۹۲۶)
اور سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی آمین کہتا ہے تو فرشتے آسمان میں آمین کہتے ہیں۔ اگر اس کی آمین ان کی آمین سے موافقت کر جائے تو اس کے سابقہ گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1595

۔ (۱۵۹۵) عَنْ وَائِلِ بِنْ حُجْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَرَأَ {وَلَا الضَّالِّیْنَ} فَقَالَ آمِیْنَیَمُدُّ بِہَا صَوْتَہُ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۱۹۰۴۸)
سیدنا وائل بن حجر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے سنا کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے {وَلَا الضَّالِّیْنَ} پڑھا تو آمین کہا اور اس (آمین) کے ساتھ اپنی آواز کو لمبا کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1596

۔ (۱۵۹۶) وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: صَلّٰی بِنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلَمَّا قَرَأَ {غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَلَا الضَّالِّیْنَ} قَالَ آمِیْنَ وَأَخْفٰی بِہَا صَوْتَہُ وَوَضَعَ یَدَہُ الْیُمْنٰی عَلَییَدِہِ الْیُسْرٰی وَسَلَّمَ عَنْ یَمِیْنِہِ وَعَنْیَسَارِہِ۔ (مسند احمد: ۱۹۰۶۰)
اور سیدنا وائل بن حجر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی، پس جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے {غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَلَا الضَّالِّیْنَ} پڑھا تو آمین کہا اور اس کے ساتھ اپنی آواز کو آہستہ کیا اور اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھا اور دائیں بائیں سلام پھیرا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1597

۔ (۱۵۹۷) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ أَبِیْ أَوْفٰی رَضِیَ اللّٰہِ عَنْہُ قَالَ أَتٰی رَجُلٌ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّی لَا أَقْرأُ الْقُرْآنَ فَمُرْنِیْ بِمَا یُجْزِئُنِیْ مِنْہُ ، فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((قُل: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ وَسُبْحَانَ اللّٰہِ وَلاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ وَلاَ حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللّٰہِ۔)) قَالَ: فَقَالَھَا الرَّجُلُ وَقَبَضَ کَفَّہُ وَعَدَّ خَمْسًامَعَ إِبْہَامِہِ، فَقَالَ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! ھٰذَا لِلّٰہِ تَعالٰی فَمَا لِنَفْسِیْ؟ قَالَ: ((قُلْ: اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِیْ وَارْحَمْنِیْ وَعَافِنِیْ وَاھْدِنِیْ وَارْزُقْنِیْ۔)) قَالَ: فَقَالَھَا وَقَبَضَ عَلَی کَفِّہِ الْأُخْرٰی وَعَدَّ خَمْسًا مَعَ إِبْہَامِہِ فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ وَقَدْ قَبَضَ کَفَّیْہِ جَمِیْعًا، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَقَدْ مَلَأَ کَفَّیْہِ مِنَ الْخَیْرِ۔ (مسند احمد: ۱۹۶۲۹)
سیدنا عبد اللہ بن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آ کر کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! میں قرآن نہیں پڑھ سکتا، اس لیے آپ مجھے ایسی چیز کا حکم فرمائیں جو مجھے اس سے کفایت کرے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا: تویہ کہہ لیا کر: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ وَ سُبْحَانَ اللّٰہِ وَ لاَ اِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَ اَللّٰہُ اَکْبَرُ وَلاَحَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللّٰہِ ۔ (سب تعریف اللہ کے لیے ہے، اللہ پاک ہے، اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، گناہ سے بچنے کی کوئی طاقت نہیں اور نہ ہی نیکی کرنے کی کوئی قوت ہے مگر اللہ (کی مدد) کے ساتھ) اس آدمی نے یہ کلمات کہے اور اپنی ہتھیلی بند کر لی، کیونکہ اس نے ان کلمات کو انگوٹھے سمیت پانچ تک شمار کیا تھا، پھر وہ کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! یہ (کلمات) تو اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں، میرے اپنے لیے کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو (اپنے لیے) یہ کہہ لیا کر: اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِیْ وَارْحَمْنِیْ وَعَافِنِیْ وَاھْدِنِیْ وَارْزُقْنِیْ۔ ( اے اللہ! مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما، مجھے عافیت دے،مجھے ہدایت دے اور مجھے رزق عطا فرما) اس نے یہ (کلمات) کہے اور اپنی دوسری ہتھیلی کو بھی بند کر دیااور اپنے انگوٹھے سمیت پانچ تک شمار کیا، پھر وہ آدمی چلا گیا، جبکہ اس نے دونوں ہتھیلیاں بند کی ہوئی تھیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے دیکھ کر فرمایا: یقینا اس نے اپنی دونوں ہتھیلیاں خیر سے بھر لی ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1598

۔ (۱۵۹۸) عَنْ أَبِیْ قَتَادَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ بِنَا فَیَقْرأُ فِی الظَّہْرِ وَالْعَصْرِفیِ الرَّکْعَتَیْنِ الْأُوَلَیْنِ بِفَاتِحَۃِ لْکِتَابِ وَسُورَتَیْنِ وَیُسْمِعُنَا الْآیَۃَ أَحْیَانًا (زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ وَیَقْرَأُفیِ الرَّکْعْتَیْن الْأُ خْرَیَیْنِ بِأُمِّ الْکِتَابِ) وَکَانَ یُطَوِّلُ فِی الرَّکْعِۃِ الْأُوْلٰی مِنَ الظُّہْرِ وَیُقَصِّرُ فِی الثَّانِیَۃِ وَکَذَافِی الصُّبْحِ۔ (مسند احمد: ۱۹۶۳۸)
سیدناابو قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں نماز پڑھاتے اور ظہر و عصر میں پہلی دو رکعتوں میں سورۂ فاتحہ اور مزید دو سورتوں کی تلاوت کرتے اور بسا اوقات ہمیں کوئی آیت بھی سنا دیتے تھے، ایک روایت میں ہے: دوسری دو رکعتوں میں سورۂ فاتحہ پڑھتے اور ظہر کی پہلی رکعت میں (قراء ت کو) لمبا کرتے اور دوسری میں مختصر کرتے اور نماز فجر میں بھی ایسے ہی کرتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1599

۔ (۱۵۹۹) عَنْ أَبِیْ سَعْیِدٍنِ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللَّہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْمُ فِی الظُّہْرِ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الْاُوْلَیَیْنِ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ قَدْرَ قِرَائَ ۃِ ثَلَاثِیْنَ آیَۃً وَفِی الْأُخْرَیَیْنِ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ قَدْرَ قِرَائَ ۃِ خَمْسَ عَشْرَۃَ آیۃً وَ کَانَ یَقُوْمُ فِی الْعَصْرِفیِ الرَّکْعَتَیْنِ الْأُوْلَیَیْنِ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ قَدْرَ قِرَائَ ۃِ خَمْسَ عَشْرَۃ َآیَۃً، وَفِی الْأُخْرَیَیْنِ قَدْرَ نِصْفِ ذَلِکَ۔ (مسند احمد: ۱۱۸۲۴)
سیدناابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں سے ہر رکعت میں تیس تیس آیتوں کے اور دوسری دو رکعتوں میں پندرہ پندرہ آیتوں کے بقدر تلاوت کرتے اور نماز عصر کی پہلی دو رکعتوںمیں سے ہر رکعت میں پندرہ پندرہ آیتوں کے بقدر اور دوسری دو رکعتوں میں اس سے نصف کے بقدر تلاوت کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1600

۔ (۱۶۰۰) وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: أَمَرَنَا نَبِیُّنَا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ نَقْرَأَ بِفَاتِحۃِ الْکِتَابِ وَمَا تَیَسَّرَ۔ (مسند احمد: ۱۱۴۳۵)
سیدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے، وہ کہتے ہیں:ہمارے نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں سورۂ فاتحہ پڑھنے کا حکم دیا اور مزید جو آسان لگے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1601

۔ (۱۶۰۱) عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: شَکَا أَھْلُ الْکُوْفَۃِ سَعْدًا (یَعْنِی ابْنَ أَبِیْ وَقَّاصٍ) إِلٰی عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَقَالُوْا: لَا یُحْسِنُیُصَلِّیْ، قَالَ: فَسَأَلَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، فَقَالَ إِنِّیْ أُصَلِّیْ بِہِمْ صَلَاۃَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَرْکُدُ فِی الْأُوَلَیَیْنِ، وَأَحْذِفُ فِیْ الْأُخْرَیَیْنِ، قَالَ: ذَالِکَ الظَّنُّ بِکَ یَا أَبَا إِسْحَاقَ۔ (مسند احمد: ۱۵۱۸)
سیدناجابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ اہل کوفہ نے سیدنا سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس شکایت کی،انھوں نے کہا:یہ اچھے انداز میں نماز نہیں پڑھاتا۔ جب سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے پوچھا تو انہوں نے جواب دیا: میں تو انہیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کی طرح کی نماز پڑھاتا ہوں، پہلی دو رکعات میں لمبا قیام کرتا ہو اور دوسری دو میں مختصر کرتا ہوں۔سیدناعمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے فرمایا: أبو اسحاق! تیرے بارے میرایہی خیال تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1602

۔ (۱۶۰۲)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) قَالَ: قَالَ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ لِسَعْدٍ: شَکَاکَ النَّاُسُ فِی کلِّ شَیْئٍ حَتّٰی فِی الصَّلَاۃِ، قَالَ: أَمَّا أَنَا فَأَمُدُّ مِنَ الْأُوْلَیَیْنِ وَأَحْذِفُ مِنَ الْأُْخْرَیَیْنِ وَلاَ آلُوْ مَا اقْتَدَیْتُ بِہِ مِنْ صَلاَۃِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ عُمَرُ: ذَاکَ الظَّنُّ بِکَ أَوْظَنِّیْ بِکَ۔ (مسند احمد: ۱۵۱۰)
۔ (دوسری سند)سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا: لوگوں نے ہر چیز کے متعلق تیری شکایت کی ہے،حتی کہ نماز کے متعلق بھی، (حقیقت کیا ہے؟ انہوں نے کہا: میں تو پہلی دو رکعتوں کو لمبا کرتاہوں اور دوسری دو کو مختصر اور میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کی اقتدا کرنے میں کوئیکمی نہیں کرتا، یہ سن کر انھوں نے کہا: تیرے بارے میں میرایہی گمان تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1603

۔ (۱۶۰۳) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ شَقِیْقٍ قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا : ھَلْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَجَمْعُ بَیْنَ السُّوَرِ فِیْ رَکْعَۃٍ قَالَتْ: الْمُفَصَّلَ۔ (مسند احمد: ۲۶۲۰۶)
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے سوال کیا کہ کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک رکعت میں زیادہ سورتوںکو جمع کر لیتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا: مفصل (سورتوں کو جمع کر لیتے تھے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1604

۔ (۱۶۰۴) عَنْ نَافِعٍ قَالَ: رُبَّمَا أَمَّنَا ابْنُ عُمَرَ بِالسُّورَتَیْنِ وَالثَّلَاثِ فِی الْفَرِیْضَۃِ۔ (مسند احمد: ۴۶۱۰)
نافع کہتے ہیں: بسا اوقات سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ فرضی نماز میں ہماری امامت کرواتے ہوئے دو یا زائد سورتیں جمع کر لیتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1605

۔ (۱۶۰۵) عَنْ نَہِیْکِ بْنِ سِنَانٍ السَّلَمِیِّ أَنَّہُ أَتٰی عَبْدَاللّٰہِ بْنَ مَسْعُودٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَقَالَ: قَرَأْتُ الْمُفَصَّلَ الَّلیْلَۃَ فِی رَکْعَۃٍ، فَقَالَ: ھَذًّا مِثْلَ ھَذِّ الشِّعْرِ أَوْنَثْرًا مِثْلَ نَثْرِ الدَّقَلِ، إِنَّمَا فُصِّلَ لِتُفَصِّلُوا، لَقَدْ عَلِمْتُ النَّظَائِرَ الَّتِیْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہُ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقْرِنُ عِشْرِ یْنَ سُورَۃً، الرَّحْمٰنَ وَالنَّجْمَ عَلٰی تَأْلِیْفِ ابْنِ مَسْعُودٍ کُلَّ سُورَتَیْنِ فِی رَکْعَۃِ، وَذَکَرَ الدُّخَانَ وَعَمَّ یَتَسَائَ لُونَ فِی رَکْعَۃٍ۔ (مسند احمد: ۳۹۵۸)
نہیک بن سنان سلمی کہتے ہیں: میں سیدناعبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا اور کہا: میں نے رات کو ایک رکعت میں مفصل سورتوں کی تلاوت کی ہے، انہوں نے کہا: شعروں کو پڑھنے کی طرح یا ردی کھجوروں کو بکھیرنے کی طرح تیزی تیزی سے پڑھا ہو گا۔ قرآن کو تو اس لیے مفصل بیانکیا گیا کہ تم بھی اس کے الفاظ کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھو۔ یقینا میں اُن ملتی جلتی بیس سورتوں کو جانتا ہوں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جن کو ملا کر پڑھتے تھے۔ سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی تالیف کے مطابق سورۂ رحمن اور سورۂ نجم ایک رکعت میں، پھر سورۂ دخان اور سورۂ {عَمَّ یَتَسَائَ لُونَ} کا ایک رکعت میں پڑھنے کا ذکر کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1606

۔ (۱۶۰۶)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثاَنٍ) عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْأَ سْوَدِ بِنْ یَزِیْدَ وَعَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ (یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ)) أَنَّ رَجُلاً أَتَاہُ فَقَالَ: قَرَأَتُ الْمُفَصَّلَ فِی رَکْعَۃٍ، فَقَالَ: بَلْ ھَذَذْتَ کَہَذِّ الشِّعْرِ أَوْ کَنَثْرِ الدَّقَلِ، لٰکِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَمْ یَفْعَلْ کَمَا فَعَلْتَ، کَانَ یَقْرَ أُ النُّظُرَ الرَّحْمٰنَ وَالنَّجْمَ فِی رَکْعَۃٍ، قَالَ فَذَکَرَ أَبُوْ إِسْحَاقَ عَشْرَ رَکَعَاتٍ بِعِشْرِیْنَ سُورَۃً عَلٰی تَأْلِیْفِ عَبْدِاللّٰہِ (یَعْنِی ابْنَ مَسْعُوْدٍ) آخِرُ ھُنَّ إِذَا الشَّمْسُ کُوِّرَتْ وَالدُّخَانُ ۔ (مسند احمد: ۳۹۶۸)
۔ (دوسری سند)ایک آدمی سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا اور کہا: میں نے ایک رکعت میں مفصل سورتوں کی تلاوت کی ہے، انہوں نے کہا: تو نے تو پھرشعر کو پڑھنے کی طرح یا ردی کھجوروں کو بکھیرنے کی طرح تیزی تیزی سے پڑھا ہو گا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس طرح تلاوت نہیں کرتے تھے، جیسے تونے کی ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تو ملتی جلتی سورتوں (میں سے دو دو) کو ایک رکعت میں پڑھتے تھے، مثلا سورۂ رحمن اور سورۂ نجم ایک رکعت میں۔ پھر ابو اسحاق نے بیس سورتوں کے ساتھ دس رکعات کا ذکر کیا،یہ ترتیب سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی تالیف کے مطابق تھی، آخری سورتیں سورۂ تکویر اور سورۂ دخان تھیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1607

۔ (۱۶۰۷) عَنِ ابْنِ عَبَّاسِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقْرَأُ فِیْ رَکْعَتَیْہِ قَبْلَ الْفَجْرِ بِفَاتِحَۃِ الْقُرْآنِ وَالْآیَتَیْنِ مِنْ خَاتِمَۃِ الْبَقَرَۃِ فِی الرَّکْعَۃِ الْأُوْلٰی، وَفِی الرَّکْعَۃِ الْآخِرَۃِ بِفَاتِحَۃِ الْقُرْآنِ وَبِالْآیَۃِ مِنْ سُوْرَۃِ آلِ عِمْرَانَ {قُلْ یٰأَھْلَ الْکِتَابِ تَعَالَوْا إِلٰی کَلِمَۃٍ سَوَائٍ بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ} حَتّٰییَخْتِمَ الآیَۃَ۔ (مسند احمد: ۲۳۸۶)
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فجر سے پہلے والی سنتوں کی پہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ اور سورۂ بقرہ کے آخر سے دو آیتیں اور دوسری رکعت میں سورۂ فاتحہ اور سورۂ آل عمران کی اس آیت {قُلْ یأَھْلَ الْکِتَابِ تَعَالَوْا إِلٰی کَلِمَۃٍ سَوَائٍ بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ… …} کی تلاوت کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1608

۔ (۱۶۰۸) عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((أَیُحِبُّ أَحَدُ کُمْ إِذَا رَجَعَ إِلٰی أَھْلِہِ أَنْ یَجِدَ ثَلاَثَ خَلِفَاتٍ عِظَامٍ سِمَانٍ؟)) قَالَ: قُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ: ((فَثَلاَثُ آیَاتٍیَقْرأُ بِہِنَّ فِی الصَّلاَۃِ خَیْرٌ لَہُ مِنْہُنَّ۔)) (مسند احمد: ۹۱۴۱)
سیدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم میںسے کوئی پسند کرتا ہے کہ جب وہ گھر لوٹے تو تین بڑی بڑی موٹی حاملہ اونٹنیاں پائے ؟ ہم نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین آیتیں جن کو وہ نماز میں تلاوت کر لے، اس کے لیے ان (تین اونٹنیوں) سے بہتر ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1609

۔ (۱۶۰۹) عَنْ أَبِیْ ذَرٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَیْلَۃً فَقَرَأَ بِآیَۃٍ حَتّٰی أَصْبَحَ یَرْکَعُ وِیَسْجُدُ بِہَا {إِنْ تُعَذِّ بْہُمْ فَإِنَّہُمْ عِبَادُکَ، وَإِنْ تَغْفِرْ لَھُمْ فَإِنَّکَ أَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَکَیْمُ۔} فَلَمَّا أَصْبَحَ قُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! ماَزِلْتَ تَقْرَأُ ھٰذِہِ الْآیَۃَ حَتّٰی أَصْبَحْتَ تَرْکَعُ وَتَسْجُدُ بِہَا؟ قَالَ: ((إِنِّیْ سَأَلْتُ اللّٰہَ الشَّفَاعَۃَ لِأُمَّتِیْ فَأَعْطَا نِیْہَا، وَھِیَ نَائِلَۃٌ إِنْ شَائَ اللّٰہُ لِمَنْ لَایُشْرِکُ بِاللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ شَیْئًا۔)) (مسند احمد: ۲۱۶۵۴)
سیدناابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک رات نماز پڑھی اور صبح تک ایک ہی آیت کی تلاوت کے ساتھ رکوع وسجود کرتے رہے، (وہ آیتیہ ہے:) {إِنْ تُعَذِّ بْہُمْ فَإِنَّہُمْ عِبَادُکَ، وَإِنْ تَغْفِرْ لَھُمْ فَإِنَّکَ أَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَکَیْمُ} جب صبح ہوئی تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ صبح تک ایک ہی آیت پڑھتے رہے اور اسی کے ساتھ رکوع و سجود کرتے رہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے اپنی امت کے لیے اللہ تعالیٰ سے سفارش کرنے کا سوال کیا ، جو اس نے مجھے عطا کر دیا اور اگر اللہ نے چاہا تو وہ ہر اس شخص کو حاصل ہو گی جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1610

۔ (۱۶۱۰) عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: مَارَأَیْتُ رَجُلاً (وَفِی رِوَایَۃٍ مَاصَلَّیْتُ وَرَائَ أَحَدٍ بَعْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) أَشْبَہَ صَلاَۃً بِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ فُلَانٍ، الإِْمَامِ کَانَ بِالْمَدِیْنَۃِ، قَالَ سُلَیْمَانُ بْنُ یَسَارٍ: فَصَلَّیْتُ خَلْفَہُ فَکَانَ یُطِیْلُ الْأُوْلَیَیْنِ (وَفیِ رِوَایَۃٍ: الرَّکْعَتَیْنِ الْأُوْلَیَیْنِ) مِنَ الظُّہْرِ وَیُخَفِّفُ الْأُخْرَیَیْنِ وَیُخَفِّفُ الْعَصْرَ، وَیَقْرَأُ فِی الْأُوْلَیَیْنِ مِنَ الْمَغْرِبِ بِقِصَارِ الْمُفْصَّلِ، وَیَقَرَأُ فِی الْأُوْلَیَیْنِ مِنَ الْعِشَائِ مِنْ وَسَطِ الْمُفَصَّلِ، وَیَقْرَأُ فِی الْغَدَاۃِ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: فِی الصُّبْحِ) بِطِوَالِ الْمُفْصَّلِ، قَالَ الضَّحَّاکُ وَحَدَّثَنِیْ مَنْ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُوْلُ مَارَأَیْتُ أَحَدًا أَشْبَہَ صَلَاۃً بِصَلَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ مِنْ ھٰذَا الْفَتٰییَعْنِیْ عُمَرَبْنَ عَبْدِالْعَزِیْزِ، قَالَ الضَّحَّاکُ فَصَلَّیْتُ خَلْفَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیْزِ وَکَانَ یَصْنَعُ مِثْلَ مَاقَالَ سُلَیْمَانُ بْنُ یَسَارٍ۔ (مسند احمد: ۸۳۴۸)
سیدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بعد کسی ایسے شخص کے پیچھے نماز نہیں پڑھی، جس کی نماز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کے زیادہ مشابہ ہو، یہ آدمی مدینہ میں امام تھا۔ سلیمان بن یسار کہتے ہیں: (یہ سن کر) جب میں نے اس کے پیچھے نماز پڑھی تو دیکھاکہ وہ ظہر کی پہلی دودو رکعتوں کو لمبا اور دوسری دو کو ہلکا کرتا تھا اور مغرب کی پہلی دو میں قصار مفصل کی، عشاء کی پہلی دو میں وسط مفصل کی اور صبح کی نماز میں طوال مفصل کی تلاوت کرتا تھا۔ ضحاک کہتے ہیں: مجھے سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سننے والے ایکآدمی نے بیان کیا کہ انھوں نے کہا: میں نے اس نوجوان یعنی عمر بن عبد العزیز کے علاوہ کسی ایسے شخص کو نہیں دیکھا کہ جس کی نماز رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کے زیادہ مشابہ ہو۔ ضحاک کہتے ہیں: پھر میں نے عمر بن عبد العزیز کے پیچھے نماز پڑھی، پھر انھوں نے سلیمان بن یسارکی طرح کاہی طریقہ بیان کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1611

۔ (۱۶۱۱) عَنْ جَابِرٍ بْنِ سَمُرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقْرَأُفِی الظُّھْرِ {وَاللَّیْلِ إِذَا یَغْشٰی} وَفِی الْعَصْرِ نَحْوَذَلِکَ، وَفِی الصُّبْحِ أَطْوَلَ مِنْ ذٰلِکَ۔ (مسند احمد: ۲۱۲۷۰)
سیدناجابر بن سمرۃ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ظہر میں سورۂ لیل، عصر میں بھی اسی طرح کی سورتیں اور فجر میں اس سے لمبی قراء ت کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1612

۔ (۱۶۱۲) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ أَبِیْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِیْہِ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَؤْمُّنَایَقْرَأُ بِنَا فِی الرَّکْعَتَیْنِ الْأُوْلَیَیْنِ مِنْ صَلاَۃِ الظُّہْرِ وَیُسْمِعُنَا الْآیَۃَ أَحْیَانًا، وَیُطَوِّلُ فِی الْأُوْلٰی، وَیُقَصِّرُ فِی الثَّانِیَۃِ، وَکَانَ یَفْعَلُ ذٰلِکَ فِی صَلاَۃِ الصُّبْحِ یُطَوِّلُ الْأُوْلٰی وَیُقَصِّرُ فِی الثَّانِیَۃِ وَکَانَ یَقْرَأُ بِنَا فِی الرَّکْعَتَیْنِ الْأُ وْلَیَیْنِ مِنْ صَلاَۃِ الْعَصْرِ۔ (مسند احمد: ۲۲۸۸۷)
سیدنا ابو قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں ظہر کی نماز پڑھاتے اور پہلی دو رکعتوں میں قراء ت کرتے اور کبھی کبھار (کوئی) آیت بھی سنا دیتے، (اس نماز کی) پہلی رکعت کو لمبا کرتے اور دوسری کو مختصر اور صبح کی نماز میں بھی اسی طرح کرتے، یعنی پہلی رکعت کو لمبا کرتے اور دوسری کو مختصر اور نمازِ عصر کی پہلی دو رکعتوں میں بھی (سورۂ فاتحہ کے ساتھ کسی اور سورت) کی تلاوت کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1613

۔ (۱۶۱۳) عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کُلُّ صَلاَۃٍیُقْرَأُ فِیْہَا فَمَا أَسْمَعَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ أَسْمَعْنَاکُمْ، وَمَا أَخْفٰی عَلَیْنَا أَخْفَیْنَا عَلَیْکُمْ۔ (مسند احمد: ۸۵۰۶)
سیدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہر نماز میں قراء ت کی جاتی ہے ، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جو ہمیں سناتے تھے، ہم بھی تمہیں سنا دیتے ہیں اور جو ہم سے مخفی رکھتے، ہم بھی تم سے مخفتی رکھتے ہے۔ یعنی: ہم جہرییا سرّی قراء ت کرنے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عمل کے پابند ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1614

۔ (۱۶۱۴) وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَؤُمُّنَا فِی الصَّلاَۃِ فَیَجْھَرُ وَیُخَافِتُ، فَجَہَرْنَا فِیْمَا جَہَرَ فِیْہِ، وَخَافَتْنَا فِیْمَا خَافَتَ فِیْہِ، فَسَمِعْتُہُ یَقُولُ: ((لاَ صَلاَۃَ إِلاَّ بِقِرَائَ ۃٍ۔)) (مسند احمد: ۸۰۶۲)
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز میں ہماری امامت کراتے تھے، جس میں آپ جہر کرتے، ہم بھی جہر کرتے ہیں اور جس میں سرّی تلاوت کرتے، ہم بھی سری کرتے ہیں، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: کوئی نماز نہیں ہے، مگر قراء ت کے ساتھ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1615

۔ (۱۶۱۵) عَنْ أَبِیْ مَعْمَرٍ قَالَ قُلْنَا لَخَبَّابٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ: ھَلْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقْرَأُ فِی الظُّھْرِ وَالْعَصْرِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَقُلْنَا بِأَیِّ شَیْئٍ کُنْتُمْ تَعَرِفُوْنَ ذٰلِکَ؟ قَالَ: فَقَالَ: بِاضْطِرَ ابِ لِحْیَتِہِ۔ (مسند احمد: ۲۱۳۹۳)
ابو معمر کہتے ہیں: ہم نے سیدنا خباب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا: کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ظہر و عصر میں قراء ت کرتے تھے ؟ انہوں فرمایا: جی ہاں۔ ہم نے کہا: تم اس کو کیسے پہچانتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ کی داڑھی کے حرکت کرنے سے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1616

۔ (۱۶۱۶) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُبَیْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَفِتْیَۃٌ مِنْ قُرَیْشٍ عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: فََسَأَلُوْہٗھَلْکَانَرَسُوْلُاللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقْرَأُ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ؟ قَالَ: لاَ، فَقَالُوْا: فَلَعَلَّہُ کَانَ یَقْرَأُ فِیْ نَفْسِہِ؟ قَالَ: خَمْشًا، ھٰذِہِ شَرٌّ۔ إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ عَبْدًا مَأُمُوْرًا بَلَّغَ مَا أُرْسِلَ بِہِ، وَإِنَّہُ لَمْ یَخُصَّنَا دُوْنَ النَّاسِ إِلاَّ بِثَلَاثٍ أَمَرَناَ أَنْ نُسْبِغَ الْوُضُوئَ وَلاَ نَأْکُلَ الصَّدَقَۃَ وَلَا نُنْزِیَ حِمَارًا عَلٰی فَرَسٍ۔ (مسند احمد: ۲۲۳۸)
عبد اللہ بن عبید اللہ بن عباس کہتے ہیں: میں اور کچھ قریشی نوجوان سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گئے اور یہ سوال کیا: کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ظہر و عصر میں قراء ت کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: نہیں۔ وہ کہنے لگے: شاید آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے دل میں پڑھتے ہوں۔انہوں نے کہا:تمہارا چہرہ چھل جائے، یہ تو اس سے بھی بری بات ہے، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مامور بندے تھے، جو چیز دے کر بھیجے گئے وہ آپ نے پہنچا دی ہے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں لوگوں میں کسی چیز کے ساتھ خاص نہیں کیا، ماسوائے اِن تین چیزوں کے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اچھی طرح وضو کریں، صدقہ نہ کھائیں اور (خچر پیدا کرنے کے لیے) گدھے کو گھوڑی پر نہ چڑھائیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1617

۔ (۱۶۱۷) عَنْ عِکْرَمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ: قَرَأَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی صَلَوَاتٍ وَسَکَتَ فَنَقْرَأُ فِیْمَا قَرَأَ فِیْہِنَّ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَنَسْکُتُ فِیْمَا سَکَتَ، فَقِیْلَ لَہُ: فَلَعَلَّہُ کَانَ یَقْرَأُ فِی نَفْسِہِ، فَغَضِبَ مِنْہَا وَقَالَ: أَیُتَّہَمُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ (وَفِی رِوَایَۃٍ: أَتَتَّہِمُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟) (مسند احمد: ۱۸۸۷)
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بعض نمازوں میں قراء ت کرتے اور بعض میں خاموش رہتے، اس لیے ہم ان نمازوںمیں قراء ت کرتے ہیں، جن میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کی اور ان میں خاموش رہتے ہیں، جن میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش رہے۔ کسی نے ان سے کہا: شاید آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دل میں پڑھتے ہوں، لیکن وہ غصہ میں آگئے اور کہا: کیارسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر تہمت لگائی جا رہی ہے؟
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1618

۔ (۱۶۱۸) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ: قَدْ حَفِظْتُ السُّنَّۃَ کُلَّھَا غَیْرَ أَنِّیْ لَا أَدْرِیْ أَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقْرَأُ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ أَمْ لَا؟ (زَادَفِی رِوَایَۃٍ وَلٰکِنَّا نَقْرَأُ) وَلَا أَدْرِی کَیْفَ کَانَ یَقْرَأُ ھٰذَا الْحَرْفَ {وَقَدْ بَلَغْتُ مِنْ الْکِبَرِ عِتِیًّا أَوْ عُسِیًّا۔} (مسند احمد: ۲۲۴۶)
سیدناابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے ساری سنتیںیاد کی ہیں، لیکن میں یہ نہیں جانتا کہ آیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ظہر و عصر کی نمازوں میں قراء ت کرتے تھے یا نہیں؟ بہرحال ہم تو قراء ت کرتے ہیں، اور میں یہ بھی نہیں جانتا کہ آپ اس آیت کو کیسے پڑھتے تھے: {وَقَدْ بَلَغْتُ مِنْ الْکِبَرِ عِتِیًّایا عُسِیًّا۔}
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1619

۔ (۱۶۱۹) عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ قَالَ: تَمَارَوْا فِی الْقِرَائَ ۃِ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ فَأَرْسَلُوْا إِلَی خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدٍ، فَقَالَ: قَالَ أَبِیْ: قَامَ أَوْ کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُطِیْلُ الْقِیَامَ وَیُحَرِّکُ شَفَتَیْہِ، فَقَدْ أَعْلَمُ ذٰلِکَ لَمْ یَکُنْ إِلاَّ لِقِرَائَ ۃٍ۔ (مسند احمد: ۲۱۹۱۳)
مطلب بن عبد اللہ کہتے ہیں: ظہر اور عصر میں قراء ت کے بارے میں لوگوں میں بحث ہونے لگی، انھوں نے (فیصلہ کروانے کے لیے) خارجہ بن زید کی طرف پیغام بھیجا، اس نے کہا: میرے باپ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لمبا قیام کرتے تھے اور اپنے ہونٹوں کو حرکت دیتے تھے، میں جانتا ہوں کہ یہ حرکت صرف قراء ت کرنے کے لیے ہی ہوتی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1620

۔ (۱۶۲۰) عَنْ أَبِی الْأَ حْوَصِ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: کَانَتْ تُعْرَفُ قِرَائَ ۃُ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی الظُّہْرِ بِتَحْرِیْکَ لِحْیَتِہِ۔ (مسند احمد: ۲۳۵۴۰)
ایک صحابی ٔ رسول بیان کرتا ہے کہ: ظہر کی نماز میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قراء ت آپ کی داڑھی کی حرکت سے پہنچانی جاتی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1621

۔ (۱۶۲۱) عَنْ أَبِیْ سَعْیِدِنِ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ کُنَّا نَحْزِرُ قِیَامَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ، قَالَ فَحَزَرْنَا قِیَامَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی الظُّہْرِ الَّرکْعَتَیْنِ الْأُوْلَیَیْنِ قَدْرَ قِرَائَ ۃِ ثَـلَاثِیْنَ آیَۃً قَدْرَ قِرَائَ ۃِ سُورَۃِ {الٓم تَنْزِیْلُ} السَّجْدَۃ، قَالَ وَحَزَرْنَا قِیَامَہُ فِی الْأُخْرَیَیْنِ عَلَی النِّصْفِ مِنْ ذٰلِکَ قَالَ وَحَزَرْنَا قِیَامَہُ فِی الْعَصْرِفِی الرَّکْعَتَیْنِ الْأُوْلَیَیْنِ عَلَی النِّصْفِ مِنْ ذٰلِکَ قَالَ وَحَزَرْنَا قِیَامَہُ فِی الْأُخْرَیَیْنِ عَلَی النِّصْفِ مِنَ الْأُوْلَیَیْنِ۔ (مسند احمد: ۱۰۹۹۹)
سیدناابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم ظہر اور عصر میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قیام کا اندازہ لگاتے تھے، تو ہم نے ظہرکی پہلی دو رکعتوں میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قیام کا تیس آیتیںیعنی سورۂ سجدہ کے پڑھنے کے برابر اندازہ لگایا اور ہم نے آپ کے قیام کا دوسری دو رکعتوں میں اس کے نصف کااندازہ لگایا ،ہم نے عصر میں پہلی دو رکعتوں میں آپ کے قیام کا اندازہ (ظہر کی پہلی دو رکعتوں) کے نصف کے برابر لگایا۔ اور دوسری دو رکعتوںمیں پہلی دو کے نصف کا اندازہ لگایا۔؎
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1622

۔ (۱۶۲۲) عَنْ رَبِیْعَۃَ بْنِ یَزِیْدَ قَالَ: حَدَّثَنِیْ قَزْعَۃُ قَالَ: أَتَیْتُ أَبَا سَعِیْدٍ وَھُوَ مَکْثُوْرٌ عَلَیْہِ، فَلَمَّا تَفَرَّقَ النَّاسُ عَنْہُ قُلْتُ إِنِّیْ لَا أَسْأَلُکَ عَمَّا یَسْأَلُکَ ھٰؤُلَائِ عَنْہُ، قُلْتُ أَسْأَلُکَ عَنْ صَلَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَقَالَ: مَالَکَ فِیْ ذٰلِکَ مِنْ خَیْرٍ فَأَعَادَھَا عَلَیْہِ، فَقَالَ: کَانَتْ صَلَاۃُ الظُّہْرِ تُقَامُ فَیَنْطَلِقُ أَحَدُنَا إِلَی الْبَقِیْعِ فَیَقْضِیْ حَاجَتَہُ ثُمَّ یَأَتِی أَھْلَہُ فَیَتَوَضَّأُ ثُمَّ یَرْجِعُ إِلیَ الْمَسْجِدِ وَرَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فیِ الرَّ کْعَۃِ الْأُوْلٰی۔ (مسند احمد: ۱۱۳۲۷)
قزعہ کہتے ہیں: میں سیدنا أبو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا، ان کے پاس بہت لوگ آئے ہوئے تھے، جب وہ ان سے علیحدہ ہو ئے تو میں نے کہا: جس چیز کے بارے میں یہ لوگ سوال کر رہے تھے، میں اس کے بارے میں پوچھنے کے لیے نہیں آیا، میں تو آپ سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کے متعلق سوال کرنا چاہتا ہوں، انھوں نے کہا: اس میں تو تیرے لیے کوئی خیر نہیں ہے۔لیکن جب میں نے اپنی بات کو دوہرایا تو انھوں نے کہا: ظہر کی نماز کھڑی کر دی جاتی، ہم میں سے ایک آدمی بقیع کی طرف جاتا، قضائے حاجت کرتا، پھر اپنے گھر آ کر وضو کرتا، پھر مسجد کی طرف آتا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ابھی تک پہلی رکعت میں ہوتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1623

۔ (۱۶۲۳) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بِنْ أَبِیْ أَوْفٰی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَقُوْمُ فِی الرَّکْعَۃِ الْأُوْلٰی مِنْ صَلَاۃِ الظُّہْرِ حَتّٰی لَا یَسْمَعَ وَقْعَ قَدَمٍ۔ (مسند احمد: ۱۹۳۵۹)
سیدنا عبد اللہ بن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ظہر کی پہلی رکعت میں قیام جاری رکھتے، حتی کہ کسی (داخل ہونے والے کے) قدم کی آواز نہ سنتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1624

۔ (۱۶۲۴) عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقْرَأُ فیِ الظُّہْرِ بِـ {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْأَ عْلٰی} وَنَحْوِ ھَا، وَفِی الصُّبْحِ بِأَطْوَلَ مِنْ ذٰلِکَ۔ (مسند احمد: ۲۱۰۹۳)
سیدناجابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ظہر کی نماز میں سورۂ اعلی اور اس جیسی سورتوں کی اور نماز فجر میں اس سے لمبی سورتوں کی تلاوت کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1625

۔ (۱۶۲۵) عَنْ أَبِیْ الْعَالِیَۃِ قَالَ: اِجْتَمَعَ ثَـلَاثُونَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالُوْا أَمَّا مَا یَجْہَرُ فِیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالْقِرَائَ ۃِ فَقَدْ عَلِمْنَاہُ، وَمَا لَایَجْھَرُ فِیْہِ فَلاَ نَقِیْسُ بِمَا یَجْہَرُ بِہِ ، قَالَ: فَاجْتَمَعُوا فَمَا اخْتَلَفَ مِنْہُمْ اثْنَانِ أَنَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَقْرأُ فِیْ صَلَاۃِ الظُّہْرِ قَدْرَ ثَلاَثِیْنَ آیَۃً فِی الرَّکْعَتَیْنِ الْأُوْلَیَیْنِفِی کُلِّ رَکْعَۃٍ، وَفِی الرَّکْعَتَیْنِ الْأُخْرَیَیْنِ قَدْرَ النِّصْفِ مِنْ ذَلِکَ، وَیَقْرَأُ فِی الْعَصْرِ فِی الْأُوْلَیَیْنِ بِقَدْرِ النِّصْفِ مِنْ قِرَائَ تِہِ فِی الرَّ کْعَتَیْنِ الْأُ وَلَیَیْنِ مِنَ الظُّہْرِ، وَفِی الْأُخْرَیَیْنِ قَدْرَ النِّصْفِ مِنْ ذَلِکَ۔ (مسند احمد: ۲۳۴۸۵)
ابو العالیہ کہتے ہیں: تیس صحابہ جمع ہوئے اور انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (جن نمازوں) میں بلند آواز سے قراء ت کرتے تھے، اس کو تو ہم جانتے ہیں، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (جن نمازوں میں) جہری قراء ت نہیں کرتے تھے، اب ان کو جہر والی نمازوں پر قیاس تو نہیں کرتے۔ پھر وہ اس امر پر متفق ہو گئے اور ان میں کوئی دو بھی اختلاف کرنے والے نہیں تھے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز ظہرکی پہلی دو رکعتوں میں تیس تیس آیتوں کے بقدر اور دوسری دو رکعتوںمیں اس سے نصف کے بقدر تلاوت کرتے تھے، اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں ظہر کی پہلی دو رکعتوںکے نصف کے برابر اور اس کی آخری دو رکعتوں میں اس سے بھی نصف کے بقدر تلاوت کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1626

۔ (۱۶۲۶) حَدَّثَناَ عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَبَہْزٌ قَالاَ ثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاھِیْمَ قَالَ سَمِعْتُ بَعْضَ إِخْوَتِیِْیُحَدِّثُ عَنْ أَبِیْ عَنْ جُبَیْرِ ابْنِ مُطْعِمٍ أَنَّہُ أَتَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی فِدَائِ الْمُشْرِکِیْنَ قَالَ بَہْزٌ فِی فِدَائِ أَھْلِ بَدْرٍ، وَقَالَ ابْنُ جَعْفَرِ وَمَا أَسْلَمَ یَوْمَئِذٍ، قَالَ فَانْتَہَیْتُ إِلَیْہِ وَھُوَ یُصَلِّی الْمَغْرِبَ وَھُوَ یَقْرَأُ فِیْہَا بِالطُّوْرِ قَالَ فَکَأَنَّمَا صُدِعَ قَلْبِیْ حَیْثُ سَمِعْتُ الْقُرْآنَ، وَقَالَ بَہْزٌ فِی حَدِیْثِہِ فَکَأَنَّمَا صُدِعَ قَلْبِیْ حِیْنَ سَمِعْتُ الْقُرْآنَ۔ (مسند احمد: ۱۶۹۰۷)
سیدناجبیر بن مطعم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بدر والے (قیدی) مشرکوں کے سلسلے میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے، اس وقت وہ مسلمان نہیں تھے، وہ کہتے ہیں: جب میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچے توآپ نمازِ مغرب پڑھا رہے تھے اور اس میں سورۂ طور کی تلاوت کر رہے تھے، یہ قرآن سن کر مجھے یوں محسوس ہوا کہ میرا دل پھٹنے لگا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1627

۔ (۱۶۲۷) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا مُحَمَّدُ بْن جَعَفْرٍ ثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ أَبِیْ مُلَیْکَۃَ أَخْبَرَنِیْ عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ مَرْوَانَ أَخْبَرَہُ أَنَّ زَیْدَ بْنَ ثَاِبتٍ قَالَ لَہُ: مَالِیْ أَرَاکَ تَقْرَأُ فِی الْمَغْرِبِ بِقِصَارِ السُّوَرِ، قَدْ رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقْرَأُ فِیْہَا بِطُولَی الطُّولَیَیْنِ، قَالَ ابْنُ أَبِیْ مُلْیَکَۃَ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ قُلْتُ لِعُرْوَۃَ) مَاطُولَی الطُّوْلَیَیْنِ قَالَ الْأَعْرَافُ۔ (مسند احمد: ۲۱۹۸۰)
سیدنازید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مروان سے کہا: کیا وجہ ہے کہ میں تجھے نماز مغرب میں چھوٹی چھوٹی سورتوں کی تلاوت کرتے ہوئے ہی سنتا ہوں، میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تو اس نماز میں دو لمبی سورتوں میں سے ایک لمبی سورت پڑھتے تھے۔ ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں: میں نے عروہ سے کہا: دو لمبی سورتوں میں سے ایک لمبی سورت سے کیا مراد ہے؟ انہوںنے کہا: وہ سورۂ اعراف ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1628

۔ (۱۶۲۸) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا وَکِیْعٌ ثَنَا ھِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ أَبِیْ أَیُّوْبَ أَوْ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّ النّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَرَأَ فِی الْمَغْرِبِ بِالْأَعْرَافِ فِی الرَّکْعَتَیْنِ۔ (مسند احمد: ۲۳۹۴۰)
سیدنا ابو ایوبیا سیدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مغرب کی دو رکعتوں میں سورۂ اعراف کی تلاوت کی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1629

۔ (۱۶۲۹) عَنِ ابْنِ عَبَّاسِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ قَالَ: إِنَّ أُمَّ الْفَضْلِ بِنْتَ الْحَارِثِ سَمِعَتْہُ وَھُوَ یَقْرَأُ {وَالْمَرْسَلاَتِ عُرْفًا} فَقَالَتْ: یَابُنَيَّ لَقَدْ ذَکَّرْتَنِی بِقِرَائَ تِکَ ھٰذِہِ السُّوَرَۃَ، إِنَّہَا لَآخِرُ مَاسَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقْرَأُ بِہَا فِی الْمَغْرِبِ۔ (مسند احمد: ۲۷۴۲۲)
سیدناعبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: سیدہ ام فضل بنت حار ث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے مجھے سورۂ مرسلات کی تلاوت کرتے ہوئے سن کر کہا: اے میرے پیارے بیٹے! تو نے یہ سورت پڑھ کر مجھے(یہ بات) یاد کرادی ہے کہ یہ آخری سورت ہے، جو میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مغرب کی نماز میںپڑھتے ہوئے سنا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1630

۔ (۱۶۳۰) عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ: صَلّٰی بَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ بَیْتِہٖ مُتَوَشِّحًا فِیْ ثَوْبٍ الْمَغْرِبَ فَقَرَأَ الْمُرْسَلَاتِ، مَا صَلّٰی بَعْدَھَا حَتّٰی قُبِضَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۲۷۴۰۸)
سیدہ ام فضل بنت حارث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے گھر میں ایک کپڑے میں لپٹ کر ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی اور سورۂ مرسلات کی تلاوت کی، اس کے بعد کوئی نماز نہ پڑھی، حتی کہ فوت ہو گئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1631

۔ (۱۶۳۱) عَنْ حَنْظَلَۃَ السُّدُوْسِّیِّ قَالَ: قُلْتُ لِعِکْرِمَۃَ: إِنِّیْ أَقْرَأُ فِیْ صَلاَۃِ الْمَغْرِبِ بِـ {قُلْ أَعُوذُبِرَبِّ الْفَلَقِ} وَ {قُلْ أَعُوذُبِرَبِّ النَّاسِ}، وَإِنَّ نَاسًا یَعِیْبُوْنَ ذٰلِکَ عَلَیَّ؟ فَقَالَ: وَمَا بَأْسٌ بِذٰلِکَ، اِقْرَأْھُمَا فَإِنَّہُمَا مِنَ الْقُرْآنِ ثُمَّ قَالَ حَدَّثَنِیْ ابْنُ عَبَّاسِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَائَ فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ لَمْ یَقْرَأْ فِیِْہِمَا إِلاَّ بِأُمِّ الْکِتَابِ۔ (مسند احمد: ۲۵۵۰)
حنظلہ سدوسی کہتے ہیں: میں نے عکرمہ سے کہا کہ میںمغرب کی نماز میں سورۂ فلق اور سورۂ ناس کی تلاوت کرتا ہوں، لیکن لوگ مجھ پر اس کا عیب لگاتے ہیں؟ انھوں نے کہا: اس میں تو کوئی حرج نہیں ہے، تو ان کو پڑھ سکتا ہے، کیونکہیہ قرآن سے ہیں۔مجھے تو سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یہ حدیث بھی بیان کی کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے اور دو رکعتیں پڑھیں اور ان میں صرف سورۂ فاتحہ کی تلاوت کی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1632

۔ (۱۶۳۲) عَنْ یَزِیْدَ بْنِ أَبِیْ حَبِیْبٍ قَالَ: حَدَّثَنِیْ أَبُوْ عِمْرَانَ أَنَّہُ سَمِعَ عُقْبَۃَ بْنَ عَامِرٍ یَقُوْلُ: تَعَلَّقْتُ بِقَدَمِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! أَقْرِئْنِیْ سُوْرَۃَ ھُودٍ وَسُورَۃَیُوسُفَ۔ فَقَالَ لِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَاعُقْبَۃُ بْنَ عَامِرٍ! لَمْ تُقْرَأْ سُوْرَۃٌ أَحَبُّ إِلَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَ وَلاَ أَبْلَغُ عِنْدَہُ مِنْ {قُلْ أَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} قَالَ یَزِیْدُ لَمْ یَکُنْ أَبُوْ عِمْرَانَ یَدَعُہَا، وَکَانَ لاَ یَزَالُیَقْرَأُھَا فِیْ صَلَاۃِ الْمَغْرِبِ۔ (مسند احمد: ۱۷۵۵۴)
سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہے: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قدم کے ساتھ چمٹ گیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے سورۂ ہود اور سورۂ یوسف پڑھا دیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: اے عتبہ بن عامر!کوئی ایسی سورت نہیں پڑھی گئی جو اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ پسند اور سب سے زیادہ بلیغ ہو، ما سوائے سورۂ فلق کے۔ (یہ حدیث سننے کے بعد) ابو عمران اس سورت کو نہیں چھوڑتے تھے اور ہمیشہ نماز مغرب میں پڑھتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1633

۔ (۱۶۳۳) عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَمَرَ أَنْ یُقْرَأَ بِالسَّمٰوَاتِ فِی الْعِشَائِ۔
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حکم دیا کہ نماز عشاء میں سماوات والی سورتوں کی تلاوت کی جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1634

۔ (۱۶۳۴) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَقْرَأُ فِی الْعِشَائِ الْآخِرَۃِ بِالسَّمَائِیَعْنِی ذَاتِ الْبُرُوْجِ وَالسَّمَائِ وَالطَّارِقِ۔ (مسند احمد: ۸۳۱۴)
۔ (دوسری سند)رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عشاء کی نماز میں السمائ والییعنی سورۂ بروج اور سورۂ طارق کی تلاوت کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1635

۔ (۱۶۳۵) عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ کَانَ فِیْ سَفَرٍ فَقَرَأَ فِی الْعِشَائِ الْآخِرَۃِ فِی إِحْدَی الرَّکْعَتَیْنِ بِـالتِّیِنِ وَالزَّیْتُوْنِ (زَادَ فِی رِوَایَۃٍ) وَمَا سَمِعْتُ إِنْسَانًا أَحْسَنَ قِرَائَ ۃً منہ (وَفِیْ أُخْرٰی) فَلَمْ أَسْمَعْ أَحْسَنَ صَوْتًا وَلَا أَحْسَنَ صَلَاۃً مِنْہُ۔ (مسند احمد: ۱۸۶۹۷)
سیدنابراء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک سفر میں تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نمازِعشا کی ایک رکعت میں سورۂ تین پڑھی، میں نے ایسا انسان نہیں سنا جو قرأت میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اچھا ہو۔ ایک روایت میں ہے: میں نے کسی ایسے آدمی کو نہیں سنا جو آواز کے لحاظ سے اور نماز کے لحاظ سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اچھا ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1636

۔ (۱۶۳۶) عَنْ عَبِدِاللّٰہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ الْأَسْلَمِیِّ عَنْ أَبِیْہِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَقْرَأُ فِیْ صَلاَۃِ الْعِشَائِ بِالشَّمْسِ وَضُحَاھَا وَأَشْبَاھِہَا مِنَ السُّوَرِ۔ (مسند احمد: ۲۳۳۸۲)
سیدنا بریدہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عشاء کی نماز میں سورۂ شمس اور اس جیسی سورتوں کی تلاوت کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1637

۔ (۱۶۳۷) عَنْ أَبِیْ مِجْلَزٍ قَالَ: صَلّٰی أَبُوْ مُوْسَی الْأَشْعَرِیُّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ بِأَصَحِابِہِ وَھُوَ مُرْتَحِلٌ مِنْ مَکَّۃَ إِلَی الْمَدِیْنَۃِ فَصَلَّی الْعِشَائَ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ قَامَ فَقَرَأَ مِائَۃَ آیَۃٍ مِنْ سُوْرَۃِ النِّسَآئِ فِیْ رَکْعَۃٍ فَأَنْکَرُوْا ذَلِکَ عَلَیْہِ فَقَالَ مَا اَلَوْتُ أَنْ أَضَعَ قَدَمِیْ حَیْثُ وَضَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدَ مَہُ، وَأَنْ أَصْنَعَ مِثْلَ مَاصَنَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۱۹۹۹۸)
ابو مجلز کہتے ہیں: سیدناابو موسی اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی، جبکہ وہ مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف سفر کررہے تھے، انہوں نے دو رکعت نماز ِ عشاء پڑھائی، پھر کھڑے ہوئے اور ایک رکعت میں سورۂ نساء کی سو آیات پڑھ دیں۔ جب لوگوں نے اس چیز کا ان پر اعتراض کیا تو انھوں نے کہا: جہاں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا قدم رکھا، میں نے اسی جگہ پر قدم رکھنے میں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جو کچھ کیا، میں نے اسی طرح کرنے میں کوئی کمی نہیں کی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1638

۔ (۱۶۳۸) عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَھْلِ الْمَدِیْنَہِ أَنَّہُ صَلّٰی خَلْفَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَمِعَہُ یَقْرَأُ فِیْ صَلاَۃِ الْفَجْرِ {قٓ وَالْقُرْآنِ الْمَجِیْدِ} وَ {یٰسٓ وَالْقُرْآنِ الْحَکِیْم}۔ (مسند احمد: ۱۶۵۱۰)
مدینہ منورہ کا ایک باشندہ کہتا ہے کہ اس نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اقتدا میں نماز پڑھی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نمازِ فجرمیںسورۂ ق اور سورۂ یس کی تلاوت کرتے ہوئے سنا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1639

۔ (۱۶۳۹) عَنْ عَمْرِوبْنِ حُرَیْثٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقْرَأُ فِی الْفَجْرِ {إِذَا الشَّمْسُ کُوِّرَتْ} وَسَمِعْتُہُ یَقُوْلُ: {وَاللَّیْلِ إِذَاعَسْعَسَ}۔ (مسند احمد: ۱۸۹۴۰)
سیدناعمرو بن حریث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نمازِ فجر میںسورۂ تکویر کی تلاوت کرتے ہوئے سنا، اس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت بھی پڑھی: {وَاللَّیْلِ إِذَاعَسْعَسَ}
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1640

۔ (۱۶۴۰) (وَعَنْہُ مَنِ طَرِیقٍ ثَانٍ) قَالَ: صَلَّیْتُ خَلْفَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَمِعْتُہُ یَقْرَأُ {لَا أُقْسِمُ بِالْخُنَّسِ۔ الْجَوَارِ الْکُنَّسِ}۔ (مسند احمد: ۱۸۹۴۴)
۔ (دوسری سند)انھوں ے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اقتدا میں نماز پڑھی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ آیات پڑھتے ہوئے سنا: {لاَ أُقْسِمُ بِالْخُنَّسِ۔ الْجَوَارِ الْکُنَّسِ}
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1641

۔ (۱۶۴۱) عَنْ قُطْبَۃَ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقْرَأُ فِی الْفَجْرِ {وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ}۔ (مسند احمد: ۱۹۱۱۰)
سیدناقطبہ بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فجر کی نماز میں یہ آیت پڑھتے ہوئے سنا: {وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ}۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1642

۔ (۱۶۴۲) عَنْ أَمِّ ھِشَامٍ بِنْتِ حَاِرثَۃَ بْنِ النُّعْمَانِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَتْ: مَا أَخَذْتُ {قٓ وَالْقُرْآنِ الْمَجِیْدِ} إِلاَّ مِنْ وَرَائِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، کَانَ یُصَلِّیْ بِہَا فِی الصُّبْحِ۔ (مسند احمد: ۲۸۱۸۱)
ام ہشام بنت حارثہ بن نعمان ر ضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے سورۂ ق کو یاد نہیں کیا، مگر اس حال میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے کھڑی ہوتی تھی، کیونکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز فجر میں اس کی تلاوت کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1643

۔ (۱۶۴۳) عَنَ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَتْ صَلاَۃُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُتَقَارِبَۃً وَأَبُوْ بَکْرٍ حَتّٰی کَانَ عُمَرُ فَمَدَّ فِیْ صَلَاۃِ الْغَد۔ (مسند احمد: ۱۳۱۰۴)
سیدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز درمیانی ہوتی تھی ، سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بھی اسی طرح رہی، حتی کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آ گئے، انھوں نے نماز فجر میں قیام لمبا کر دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1644

۔ (۱۶۴۴) عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنْ صَلاَۃِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: کَانَ یُخَفِّفُ وَلاَ یُصَلِّیْ صَلاَۃَ ھَؤُلَائِ، قَالَ وَنَبَّأَنِیْ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَقْرَأُ فِی الْفَجْرِبـ {ِقٓ وَالْقُرْآنِ الْمَجِیْدِ} وَنَحْوِھَا۔ (مسند احمد: ۲۱۱۳۲)
سماک بن حرب کہتے ہیں: میں نے سیدناجابر بن سمرۃ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کیبارے میں پوچھا، انہوں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تخفیف کرتے تھے اور اِن موجودہ لوگوں کی نماز کی طرح نماز نہیں پڑھتے تھے۔آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز فجر میں سورۂ ق اور اس جیسی سورتوں کی تلاوت کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1645

۔ (۱۶۴۵) وَعَنْہُ أَیْضًا أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بِنْ سَمُرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌یَقُولُ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ الصَّلَوَاتِ کَنَحْوٍ مِنْ صَلاَتِکُمُ الَّتِی تُصَلُّونَ الْیَوْمَ وَلٰکِنَّہُ کَانَ یُخَفِّفُ، کَانَتْ صَلَاتُہُ أَخَفَّ مِنْ صَلاَتِکُمْ، وَکَانَیَقْرَأُ فِی الْفَجْرِ الْوَا قِعَۃَ وَنَحْوَھَا مِنَ السُّوَرِ۔ (مسند احمد: ۲۱۳۰۶)
سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: آج تم لوگ جو نماز ادا کر رہے ہو، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی اسی طرح ہی نمازیں پڑھتے تھے، البتہ آپ تخفیف کرتے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز تمہاری نماز کی بہ نسبت تخفیف والی ہوتی تھی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نمازِ فجر میں سورۂ واقعہ اور اس جیسی سورتیں تلاوت کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1646

۔ (۱۶۴۶) عَنْ أَبِیْ بَرْزَۃَ الْأَ سْلَمِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَقْرَأُفِیْ صَلاَۃِ الْغَدَاۃِ بِالسِّتِّیْنَ إِلَی الْمِائَۃِ۔ (مسند احمد: ۲۰۰۰۵)
سیدنا ابو برزہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صبح کی نماز میں ساٹھ سے سو آیات کی تلاوت کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1647

۔ (۱۶۴۷) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَقْرَأُ فِی صَلاَۃِ الصُّبْحِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ {الٓم تَنْزِیْلُ} وَ {ھَلْ أَتٰی}، وَفِی الْجُمُعَۃِ سُورَۃَ الْجُمُعَۃِ وَ {إِذَا جَائَ کَ الْمُنَافِقُونَ}۔ (مسند احمد: ۱۹۹۳)
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جمعہ کے دن نمازِ فجر میں سورۂ سجدہ اور سورۂ دہر کی اور نماز جمعہ میں سورۂ جمعہ اور سورۂ منافقون کی تلاوت کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1648

۔ (۱۶۴۸) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ صَلَّیْتُ خَلْفَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثَلاَثَ مَرَّاتٍ فَقَرَأَ السَّجْدَ ۃَ فِی الْمَکْتُوْبَۃِ ۔ (مسند احمد: ۵۹۵۷)
سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے تین مرتبہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے نماز پڑھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرض نمازوں میں سورۂ سجدہ کی تلاوت کی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1649

۔ (۱۶۴۹) عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ أَبُوْبَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌یُخَافِتُ بِصَوْتِہِ إِذَا قَرَأَ، وَکَانَ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌یَجْہَرُ بِقِرَائَ تِہِ، وَکَانَ عَمَّارٌ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ إِذَا قَرَأَ یَأْ خُذُمِنْ ھٰذِہِ السُّورَۃِ وَھٰذِہِ، فَذُکِرَ ذَاکَ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ لِأَبِیْ بَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: ((لِمَ تُخَافِتُ؟)) قَالَ: إِنِّی لَأُسْمِعُ مَنْ أُنَاجِیْ، وَقَالَ لِعُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: ((لِمَ تَجْہَرُ بِقِرَائَ تِکَ؟)) قَالَ: أُفْزِعُ الشَّیْطَانَ وَأُوقِظُ الْوَسْنَانَ، وَقَالَ لِعَمَّارٍ: ((لِمَ تَأْخُذُ مِنْ ھٰذِہِ السُّورَۃِ وَھٰذِہِ؟)) قَالَ: أَتَسْمَعُنِیْ أَخْلِطُ بِہِ مَالَیْسَ مِنْہُ؟ قَالَ: ((لَا۔)) قَالَ: فَکُلُّہُ طَیِّبٌ۔ (مسند احمد: ۸۶۵)
سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:جب سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ قراء ت کرتے تو اپنی آواز کو آہستہ رکھتے تھے، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بآواز بلند قراء ت کرتے تھے اور سیدنا عمار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جب قراء ت کرتے تو کچھ اس سورت سے پڑھ لیتے تھے اور کچھ اُس سورت سے۔ جب یہ بات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتلائی گئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا: آپ آہستہ کیوں پڑھتے ہیں؟ انہوں نے کہا: جی میں جس ہستی سے سرگوشی کر رہا ہوتا ہوں، اس کو سناتا ہوں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا: آپ بلند آواز سے تلاوت کیوں کرتے ہیں؟ انہوں نے کہا: میں شیطان کو ڈراتا ہوں اور ہلکی نیندسونے والے کو جگاتا ہوں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا عمار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا: کچھ اس سورت سے پڑھتے ہواورکچھ اُس سورت سے، ایسے کیوں کرتے ہو؟ انہوں نے کہا: بھلا کیا آپ نے مجھے سنا ہے کہ میں نے اس قرآن میں ایسا کلام ملا دیا ہو جو اس میں سے نہ ہو؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں۔ انہوں نے کہا: توپھر سارا کلام ہی اچھا ہے، (اس لیے میں جہاں سے چاہتا ہوں، ضرورت کے مطابق پڑھ لیتا ہوں)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1650

۔ (۱۶۵۰) عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالَکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنْ قِرَائَ ۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: کَانَ یَمُدُّ بِہَا صَوْتَہُ مَدًّا۔ (مسند احمد: ۱۲۲۲۲)
قتادہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قراء ت کے بارے میں دریافت کیا، انہوں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قراء ت کرتے ہوئے اپنی آواز کو کافی لمبا کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1651

۔ (۱۶۵۱) عَنِ ابْنِ عَبَّاسِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَتْ قِرَائَ ۃُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِاللَّیْلِ قَدْرَ مَایَسْمَعُہُ مَنْ فِی الْحُجْرَۃِ وَھُوَ فِی الْبَیْتِ۔ (مسند احمد: ۲۴۴۶)
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قراء ت اس قدر (بلند)ہوتی کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کمرے میں ہوتے اور صحن والے اس کو سن لیتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1652

۔ (۱۶۵۲) حَدَّثَنَاعَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ حَدَّثَنَا وَکِیْعٌ عَنْ نَافِعِ بِنْ عُمَرَ (ح) ابن عبد اللہ بن جمیل وأبو عامر، حدثنا نافع عَنِ ابْنِ أَبِیْ مُلَیْکَۃَ عَنْ بَعْضِ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ نَافِعٌ: أُرَاھَا حَفْصَۃَ أَنَّہَا سُئِلَتْ عَنْ قِرَائَ ۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَتْ: إِنَّکُمْ لاَتَسْتَطِیْعُوْنَہَا، قَالَ: فَقِیْلَ لَھَا: أَخْبِرِیْنَا بِہَا، قَالَ: فَقَرَأَتْ قِرَائَ ۃً تَرَسَّلَتْ فِیْہَا، قَالَ أَبُوْعَامِرٍ: قَالَ نَافِعٌ: فَحَکَی لَنَا اِبْنُ أَبِیْ مُلَیْکَۃَ {اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ} ثُمَّ قَطَعَ، {اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ}، ثُمَّ قَطَعَ، {مَالِکِ یَوْمِ الدَّیِْن}۔ (مسند احمد: ۲۷۰۰۳)
ایک زوجۂ رسول، غالبا وہ سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ہیں، بیان کرتی ہیں کہ ان سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قراء ت کے بارے میں سوال کیا گیا، انھوں نے کہا: تم تو اس کی استطاعت ہی نہیں رکھتے۔ کسی نے ان سے کہا: آپ ہمیں بتلا تو دیں۔ جوابا ً انہوں نے قراء ت کی اور اس میں ٹھہر ٹھہر کر پڑھا۔ابن ابی ملیکہ نے اس کو یوں بیان کیا: {اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ} پڑھا، پھر ٹھہر گئے، پھر {اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ} پڑھا اور اس پر وقف کیا، پھر {مَالِکِ یَوْمِ الدَّیِْن} پڑھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1653

۔ (۱۶۵۳) عَنْ أُمِّ ھَانِیئٍ بِنْتِ أَبِیْ طَالِبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَتْ: أَنَا أَسْمَعُ قِرَائَ ۃَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ جَوْفِ اللَّیْلِ وَأَنَا عَلٰی عَرِیْشِیْ ھٰذَا وَھُوَ عِنْدَ الْکَعْبَۃِ۔ (مسند احمد: ۲۷۴۳۳)
سیدہ ام ہانی بنت ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: میں رات کے آخری ایک تہائی حصے میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قراء ت کی آواز سنتی تھی، جبکہ میں اپنے اس چھپر کی چھت پر ہوتی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کعبہ کے پاس ہوتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1654

۔ (۱۶۵۴) عَنْ أَبِیْ لَیْلٰی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقْرَأُ فِیْ صَلاَۃٍ لَیْسَتْ بِفَرِیْضَۃٍ فَمَرَّ بِذِکْرِ الْجَنَّۃِ وَالنَّارِ، فَقَالَ: ((أَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ النَّارِ، وَیْحٌ أَوْ وَیْلٌ لِأَ ھْلِ النَّارِ۔)) (مسند احمد: ۱۹۲۶۵)
سیدناابو لیلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نماز میں قراء ت کرتے ہوئے سنا، جبکہ وہ نماز فرضی نہیں تھی، پس جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جنت اور آگ کے ذکر سے گزرے تو فرمایا: أَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ النَّارِ وَیْحٌ أَوْ وَیْلٌ لِأَھْلِ النَّارِ (میں آگ سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں، آگ والوں کے لئے تباہی ہے۔)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1655

۔ (۱۶۵۵) عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ إِذَا مَرَّ بِآیَۃِ رَحْمَۃٍ سَأَلَ وَإِذَا مَرَّ بِآیَۃٍ فِیْہَا عَذَابٌ تَعَوَّذَ، وَإِذَا مَرَّبِآیَۃٍ فِیْہَا تَنْزِیْہُ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ سَبَّحَ۔ (مسند احمد: ۲۳۶۵۰)
سیدناحذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب رحمت والی آیت کے پاس سے گزرتے تو سوال کرتے، جب ایسی آیت سے گزرتے جس میں عذاب کا ذکر ہوتا تو پناہ مانگتے اور جب ایسی آیت تلاوت کرتے، جس میں اللہ تعالیٰ کی تنزیہ بیان کی جاتی تو اس کی تسبیح بیان کرتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1656

۔ (۱۶۵۶) عَنْ سَعِیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ أَبْزٰی عَنْ أَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلّٰی فِی الْفَجْرِ فَتَرَکَ آیَۃً فَلَمَّا صَلّٰی قَالَ: ((أَفِی الْقَوْمِ أُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ؟)) قَالَ أَبَیٌّ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! نُسِخَتْ آیَۃُ کَذَا أَوْ نَسِیْتَہَا؟ قَالَ: ((نَسِیْتُہَا۔)) (مسند احمد: ۱۵۴۳۹)
سیدنا عبد الرحمن بن ابزی سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فجر کی نماز پڑھائی اور ایک آیت چھوڑ گئے، جب نماز سے فارغ ہوئے تو پوچھا: کیا لوگوں میں ابی بن کعب ہیں؟ سیدنا ابی نے کہا: اے اللہ کے رسول!فلاں آیت منسوخ ہوگئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں اسے بھول گیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1657

۔ (۱۶۵۷) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ السَّائِبِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِفْتَتَحَ الصَّلاَۃَیَوْمَ الْفَتْحِ فِی الْفَجْرِ فَقَرَأَ بِسُوْرَۃِ الْمُؤْمِنِیْنَ فَلَمَّا بَلَغَ ذِکْرَ مُوسٰی وَھٰروُنَ أَصَابَتْہُ سَعْلَۃٌ فَرَکَعَ۔ (مسند احمد: ۱۵۴۶۸)
سیدناعبد اللہ بن سائب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فتح مکہ والے دن نمازِ فجرمیں سورۂ مومنون کی تلاوت شروع کی، جب موسی اور ہارونm کے تذکرے تک پہنچے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کھانسی آ گئی، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہیں رکوع کر دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1658

۔ (۱۶۵۸) عَنْ مُسَوَّرِ بْنِ یَزِیْدَ الْأَسَدِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: صَلّٰی رَسْوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَتَرَکَ آیَۃً، فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! تَرَکْتَ آیَۃَ کَذَا وَکَذَا ، قَالَ: ((فَہَلاَّ ذَکَّرْتَنِیْہَا؟)) (مسند احمد: ۱۶۸۱۲)
سیدنامسوّر بن یزید اسدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھائی اور (تلاوت کرتے ہوئے) ایک آیت چھوڑ دی۔ (جب فارغ ہوئے تو)ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ فلاں فلاں آیت کو چھوڑ گئے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر تو نے مجھے یاد کیوں نہیں کروا دیا تھا؟!
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1659

۔ (۱۶۵۹) عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ سَرَّہُ أَنْ یَقْرَأَ الْقُرآنَ رَطْبًا (وَفِی رِوَایَۃٍ غَضًّا) کَمَا أُنْزِلَ فَلْیَقْرَأْہُ عَلٰی قِرَائَ ۃِ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ۔)) (مسند احمد: ۱۷۵)
سیدناعمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جسے یہ بات خوش کرتی ہے کہ وہ قرآن کو اس طرح تروتازہ پڑھے، جس طرح یہ نازل ہوا تو وہ وہ ام عبد کے بیٹے کی قراء ت پر تلاوت کیا کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1660

۔ (۱۶۶۰) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ثَنَا شُعْبَۃُ وَحَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنِیْ شُعْبَۃُ قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَۃَیُحَدِّثُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِأُبَّیِّ بْنِ کَعْبِ، قَالَ حَجَّاجٌ: حِیْنَ أُنْزِلَ {لَمْ یَکُنِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا} وَقاَلاَ جَمِیْعًا: إِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ أَمَرَنِیْ أَنْ أَقْرَأَ عَلَیْکَ {لَمْ یَکُنِ الَّذِیْنَ کَفَرُوا} قَالَ: وَقَدْ سَمَّانِیْ؟ قَالَ: ((نَعَمْ۔)) قَالَ: فَبَکٰی۔ (مسند احمد: ۱۳۹۲۱)
سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: جب {لَمْ یَکُنِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا} یعنی سورۂ بینہ نازل ہوئی تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تجھے پر اس سورت {لَمْ یَکُنِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا} کی تلاوت کروں۔ انھوں نے کہا: کیا اللہ تعالیٰ نے میرا نام لیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ پس وہ رونے لگ گئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1661

۔ (۱۶۶۱) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْیَعْلٰی ثَنَا الْأَ عْمَشُ عَنْ أَبِیْ وَائِلٍ عَنْ مَسْرُوْقٍ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو فَذَکَرَ عَبْدَاللّٰہِ بْنَ مَسْعُودٍ، فَقَالَ: إِنَّ ذَاکَ الرَّجُلَ لاَ أَزَالُ أُحِبُّہُ أَبَدًا، سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((خُذُوْا الْقُرْآنَ عَنْ أَرْبَعَۃٍ عَنِ ابْنِ أَمِّ عَبْدٍ فَبَدَأَ بِہِ، وَعَنْ مُعَاذٍ، وَعَنْ سَالِمٍ مَوْلٰی أَبِیْ حُذَیْفَۃَ، قَالَ یَعْلٰی وَنَسِیْتُ الرَّابِعَ۔ (مسند احمد: ۶۵۲۳)
سیدنا عبد اللہ بن عمرو نے سیدناعبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تذکرہ کیا اور پھر کہا: یہ ایسا آدمی ہے، جس سے میں نے ہمیشہ محبت کرتا رہوں گا، (اس کی وجہ یہ ہے کہ) میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: چار آدمیوں سے قرآن کی تعلیم حاصل کرو:ام عبد کے بیٹے، معاذ اور مولائے ابی حذیفہ سالم سے۔ تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سب سے پہلے اِن کا ذکر کیا۔ یعلی راوی کہتے ہیں: میں چوتھے شخص کا نام بھول گیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1662

۔ (۱۶۶۲) (وَمِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سُلَیْمَانَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ یُحَدِّثُ عَنْ مَسْرُوْقٍ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرٍوعَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِسْتَـقْرِئُ وْا الْقُرْآنَ مِنْ أَرَبَعَۃٍ: مِنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُودٍ، وَسَالِمٍ مَوْلٰی أَبِیْ حُذَیْفَۃَ، وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ وَأَبِیِّ بْنِ کَعْبٍ۔)) (مسند احمد: ۶۷۶۷)
۔ (دوسری سند)سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چار آدمیوں سے قرآن مجید پڑھو: عبد اللہ بن مسعود، مولائے ابی حذیفہ سالم، معاذ بن جبل اور اُبی بن کعب سے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1663

۔ (۱۶۶۳) عَنْ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ قَالَ: قُلْتُ لِاْبْنِ عُمَرَ: أَخْبِرْنِیْ عَنْ صَلاَۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَیْفَ کَانَتْ؟ قَالَ: فَذَکَرَ التَّکْبِیْرَ کُلَّمَاوَضَعَ رَأَسَہُ وَکُلَّمَا رَفَعَہُ وَذَکَرَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحَمْۃُ اللّٰہِ عَنْ یَمِیْنِہِ السَّلَامُ عَلَیْکُمْ عَنْ یَسَارِہِ۔ (مسند احمد: ۵۴۰۲)
واسع بن حبان کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: مجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کے بارے میں بتائیں کہ وہ کیسی تھی؟ انہوں نے (جواب میں) یہ چیز بھی ذکر کی کہ آپ جب بھی اپنا سر جھکاتے اور اٹھاتے تو تکبیر کہتے، پھر انھوں نے دائیں طرف اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحَمْۃُ اللّٰہ ِاور بائیں طرف اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ کا ذکر کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1664

۔ (۱۶۶۴) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: إِنَّ أَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ کَانُوْا یُتِمُّوْنَ التَّکْبِیْرَ فَیَکُبِّرُوْنَ إِذَا سَجَدُوْا وَ إِذَا رَفَعُوْا أَوْخَفَضُوْا کَبَّرُوْا۔ (مسند احمد: ۱۲۳۷۴)
سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: سیدنا ابو بکر، سیدنا عمر اور سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما جب سجدہ کرتے اور جب اٹھتے اور جھکتے تھے تو تکبیر کہتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1665

۔ (۱۶۶۵) عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ غَنْمٍ عَنْ أَبِیْ مَالِکٍ الْأَ شْعَرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہُ جَمَعَ أَصْحَابَہٗفَقَالَ: ھَلُمَّأُصَلِّیْ صَلاَۃَ نَبِیِّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: وَکَانَ رَجُلاً مِنَ الْأَشْعَرِیِّیْنَ، قَالَ فَدَعَا بِجَفْنَۃٍ مِنْ مَائٍ فَغَسَلَیَدَیْہِ ثَلاَثًا، وَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ، وَغَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثًا، وَ ذِرَاعَیْہِ ثَلاَثًا، وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ، وَأُذُنَیْہِ، وَغَسَلَ قَدَمَیْہِ، قَالَ: فَصَلَّی الظُّھْرَ فَقَرَأَ فِیْہَا بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَکَبَّرَ ثِنْتَیْنِ وَعِشْرِیْنَ تَکْبِیْرَۃً۔ (مسند احمد: ۲۳۲۸۱)
سیدنا ابو مالک اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنے ساتھیوں کو جمع کرکے کہا: آؤ میں تمہیں اللہ کے نبی کی نماز پڑھاتا ہوں، وہ اشعری قبیلے کے آدمی تھے، پھر انھوں نے ایک ٹب منگوایا، اپنے ہاتھوں کو تین بار دھویا، پھر کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا اور تین دفعہ چہرہ دھویا، پھر تین بار دونوں بازو دھوئے اور اس کے بعد اپنے سر اور کانوں کا مسح کیا اور پھر اپنے پاؤں دھوئے، پھر نماز ِ ظہر پڑھائی، اس میں سورۂ فاتحہ پڑھی اور بائیس دفعہ اللہ اکبر کہا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1666

۔ (۱۶۶۶) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ بِنَحْوِہِ) وَفِیْہِ: وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ وَظَہْرِ قَدَمَیْہِ ثُمَّ صَلّٰی بِہِمْ ثِنْتَیْنِ وَعِشْرِیْنَ تَکْبِیْرَۃً،یُکَبِّرُ إِذَا سَجَدَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ السُّجُوْدِ، وَقَرَأَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَأَسْمَعَ مَنْ یَلِیْہِ۔ (مسند احمد: ۲۳۲۸۶)
۔ (دوسری سند)اس میں ہے: اور انہوں نے اپنے سر اور پاؤں کے ظاہری حصے پر مسح کیا، پھر ان کو نماز پڑھائی اور بائیس تکبیریں کہیں، جب وہ سجدہ کرتے اور سجدے سے سر اٹھاتے تو اللہ اکبر کہتے، انھوں نے دونوں رکعتوں میں سورۂ فاتحہ کی تلاوت کی اور (اپنی آواز کو ہلکا بلند کرکے) اپنے قریب والوں کو سنائی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1667

۔ (۱۶۶۷) عَنْ أَبِیْ مَالِکٍ الْأَشْعَرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ کَانَ یُسَوِّیْ بَیْنَ الْأَرْبَعِ رَکَعَاتٍ فِی الْقِرَائَۃِ وَالْقِیَامِ، وَیَجْعَلُ الرَّکْعَۃَ الْأُولٰی ھِیَ أَطْوَلُھُنَّ لِکَیْیَثُوْبَ النَّاسُ، وَیَجْعَلُ الِرّجَالَ قُدَّامَ الْغِلْمَانِ، وَالْغِلْمَانَ خَلْفَھُمْ وَالنِّسَائَ خَلْفَ الْغِلْمَانِ، وَیُکَبِّرُ کُلَّمَا سَجَدَ وَکُلَّمَا رَفَعَ، وَیُکَبِّرُ کُلَّمَا نَہَضَ بَیْنَ الرَّکْعَتَیْنِ إِذَا کَانَ جَالِسًا۔ (مسند احمد: ۲۳۲۹۹)
سیدناابو مالک اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی چاروں رکعات کی قراء ت اور قیام برابر برابر ہوتے تھے، البتہ پہلی رکعت لمبی کرتے تھے تاکہ لوگ پہنچ جائیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مردوں کو بچوں کے آگے ، بچوں کو ان کے پیچھے اور عورتوں کو بچوں کے پیچھے کھڑا کرتے تھے، اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب بھی سجدہ کرتے اور اس سے اٹھتے تو تکبیر کہتے ، اسی طرح جب دو رکعتوں کے کے بعد (تشہد کے لیے) بیٹھ کر (تیسری رکعت) کے لیے کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1668

۔ (۱۶۶۸) عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: صَلَّیْتُ الظُّہْرَ بِالْبَطْحَائِ خَلْفَ شَیْخٍ أَحْمَقَ فَکَبَّرَ ثِنْتَیْنِ وَعِشْرِیْنَ تَکْبِیْرَۃً،یُکَبِّرُ إِذَا سَجَدَ وَإِذَا رَفَعَ رَأَسَہُ، قَالَ: فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: تِلْکَ صَلَاۃُ أَبِی الْقَاسِمِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۱۸۸۶)
عکرمہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: میں نے بطحاء میں ایک شیخ کی اقتداء میں ظہر کی نماز پڑھی ہے، اس بیوقوف نے تو بائیس تکبیریں کہہ دی ہیں، جب وہ سجدہ کرتا اور اس سے سر اٹھاتا تو تکبیر کہتا تھا۔ (یہ سن کر) سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ تو ابو القاسم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1669

۔ (۱۶۶۹) عَنِ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: أَنَا رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُکَبِّرُ فِی کُلِّ خَفْضٍ وَرَفْعٍ وَقِیَامٍ وَقُعُودٍ، وَیُسِلِّمُ عَنْ یَمِیْنِہِ وَعَنْ یَسَارِہِ حَتّٰییُرٰی بَیَاضُ خَدَّیْہِ، أَوْخَدِّہِ، وَرَأَیْتُ أَبَا بَکْرٍوَ عُمَرَ یَفْعَلَانِ ذٰلِکَ۔ (مسند احمد: ۳۶۶۰)
سیدناعبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ ہر جھکنے، اٹھنے، کھڑا ہونے اوربیٹھنے پر تکبیر کہتے اور دائیں بائیں سلام پھیرتے وقت (چہرۂ مبارک کو اتنا پھیرتے کہ) رخساروں کی سفیدی نظر آ جاتی، پھر میں نے سیدنا ابو بکر اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کو بھی ایسے ہی کرتے دیکھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1670

۔ (۱۶۷۰) عَنْ أَبِیْ سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ قَالَ: کَانَ أَبُوْ ھُرَیْرَۃَیُصَلِّیْ بِنَا فَیُکَبِّرُ حِیْنَیَقُوْمُ وَحِیْنَیَرْکَعُ، وَاِذَا اَرَادَ اَنْ یَّسْجُدَ بَعْدَ مَا یَرْفَعُ مِنَ الرُّکُوْعِ وَإِذَ أَرَادَ أَنْ یَسْجُدَ بَعْدَ مَایَرْ فَعُ مِنَ السُّجُودِ وَإِذَا جَلَسَ،وَإِذَا أَ رَادَ أَنْ یَرْفَعَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ کَبَّرَ، وَیُکِبِّرُ مِثْلَ ذٰلِکَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الْأُخْرَیَیْنِ، فَإِذَا سَلَّمَ قَالَ: وَالَّذِی نَفْسِیْ بِیَدِہِ إِنِّیْ لَأَقْرَبُکُمْ شَبَہًا بِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَعْنِی صَلاَتَہُ، مَازَالَتْ ھٰذِہِ صَلَاتُہٗحَتّٰی فَارَقَ الدُّنْیَا۔ (مسند احمد: ۷۶۴۴)
ابو سلمہ بن عبد الرحمن کہتے ہیں: سیدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہمیں نماز پڑھاتے تھے، جب وہ کھڑے ہوتے، جب رکوع کرتے، جب رکوع سے اٹھنے کے بعد سجدہ کرنے کا ارادہ کرتے، جب سجدے سے سر اٹھانے کے بعد دوبارہ سجدہ کرتے ، جب بیٹھتے اور جب دو رکعتوں کے بعد کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہتے، دوسری دو رکعتوں میں بھی اسی طرح تکبیریں کہتے، جب سلام پھیرتے تو کہتے: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! بلاشبہ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز میں تم سب کی بہ نسبت زیادہ مشابہت رکھنے والا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کییہی کیفیت رہی، حتی کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دنیا سے جدا ہو گئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1671

۔ (۱۶۷۱) عَنْ سُہَیْلٍ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّہٗکَانَیُکَبِّرُ کُلَّمَا خَفَضَ وَرَفَعَ وَیُحَدِّثُ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَفْعَلُ ذٰلِکَ۔ (مسند احمد: ۹۳۹۱)
ابو صالح کہتے ہیں: سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہر جھکنے اور اٹھنے میں تکبیر کہتے تھے اور پھر بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی ایسے ہی کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1672

۔ (۱۶۷۲) عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ َسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلاَۃِیُکَبِّرُ حَیْنَیَقُوْمُ، ثُمَّ یُکَبِّرُ حِیْنَیَرْکَعُ، ثُمَّ یَقُوْلُ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ حِیْنَیَرْفَعُ صُلْبَہُ مِنَ الرَّکْعَۃِ، ثُمَّ یَقُولُ وَھُوَ قَائِمٌ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ، ثُمَّ یُکَبِّرُ حِیْنَیَہْوِیْ سَاجِدًا، ثُمَّ یُکَبِّرُ حِیْنَیَرْفَعُ رَأَسَہُ، ثُمَّ یُکَبِّرُ حِیْنَیَہْوِیْ سَاجِداً، ثُمَّ یُکَبِّرُ حِیْنَیَرْفَعُ رَأَسَہُ، ثُمَّ یَفْعَلَ ذٰلِکَ فِی الصَّلاَۃِ کُلِّہَا حَتَّییَقْضِیَھَا، وَیُکَبِّرُحِیْنَیَقُوْمُ مِنَ اللَّتَیْنِ بَعْدَ الْجُلُوْسِ۔ (مسند احمد: ۹۸۵۰)
سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب نماز کے لئے اٹھتے تو تکبیر کہتے، جب رکوع کرتے تو تکبیر کہتے، جب رکوع سے اپنی کمر اٹھاتے تو سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کہتے، پھر کھڑے کھڑے رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ کہتے،پھر جب سجدہ کے لیے جھکتے تو تکبیر کہتے، جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو تکبیر کہتے، پھر جب (دوسرے) سجدے کے لیے گرتے تو تکبیر کہتے، پھر جب سر اٹھاتے تو تکبیر کہتے، پھر آپ ساری نماز میں اسی طرح کا (تکبیرات کہنے کا) عمل کرتے، یہاں تک کہ اسے پورا کر لیتے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دو رکعتوں کے بعد بیٹھنے کے بعد کھڑے ہوتے تو بھی اللہ اکبر کہتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1673

۔ (۱۶۷۳) عَنْ سَعِیْدِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ: اِشْتَکٰی أَبُوْھُرَیْرَۃَ أَوْغَابَ فَصَلّٰی بِنَا أَبُوْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیُّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَجَہَرَ بِالتَّکْبِیْرِ حِیْنَ افْتَتَحَ الصَّلاَۃَ وَحِیْنَ رَکَعَ وَحِیْنَ قَالَ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ وَحِیْنَ رَفَعَ رَأَسَہُ مِنَ السُّجُوْدِ وَحِیْنَ سَجَدَ وَحِیْنَ قَامَ بَیْنَ الرَّکْعَتَیْنِ حَتّٰی قَضٰی صَلاَتَہُ عَلٰی ذٰلِکَ، فَلَمَّا صَلّٰی، قِیْلَ لَہُ: قَدِ اخْتَلَفَ النَّاسُ عَلٰی صَلاَتِکَ، فَخَرَجَ فَقَامَ عِنْدَ الْمِنْبَرِ فَقَالَ: أَیُّہَا النَّاسُ، وَاللّٰہِ مَاأُبَالِیْ، اِخْتَلَفَتْ صَلاَتُکُمْ أَوْلَمْ تَخْتَلِفْ، ھٰکَذَا رَأَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ۔ (مسند احمد: ۱۱۱۵۷)
سعید بن حارث کہتے ہیں: سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیمار ہوگئے تھے یا کہیں گئے ہوئے تھے، بہرحال ہمیں سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے نماز پڑھائی، انھوں نے نماز شروع کرتے وقت، رکوع کرتے وقت، رکوع سے اٹھنے کے لیے سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کہنے کے بعد، سجدہ سے سر اٹھاتے وقت، سجدہ کرتے وقت اور دو رکعتوں کے بعد (تیسری رکعت کے لیے) کھڑا ہوتے وقت اللہ اکبر کہا، حتی کہ انھوں نے اسی طریقے پر نماز پوری کی، جب انھوں نے نماز پڑھ لی تو کسی نے ان سے کہا: لوگوں نے آپ کی نماز پر اعتراض کیا ہے، (یہ سن کر) وہ نکل کر منبر کے پاس کھڑے ہوئے اور کہا: اللہ کی قسم! میں کوئی پرواہ نہیں کرتا کہ تمہاری نماز مختلف ہے یا نہیں ہے، میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ایسے ہی نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1674

۔ (۱۶۷۴) عَنْ أَبِیْ مُوْسَی الْأَشْعَرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: لَقَدْ ذَکَّرَنَا عَلِیُّ ابْنُ أَبِیْ طَالِبٍ صَلاَۃً کُنَّا نُصَلِّیْہَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِمَّا نَسِیْنَاھَا وَإِمَّا تَرَکْنَاھَا عَمَدًا یُکَبِّرُ کُلَّمَا رَکَعَ وَکُلَّمَا رَفَعَ وَکُلَّمَا سَجَدَ۔ (مسند احمد: ۱۹۷۲۳)
سیدناابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: سیدناعلی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے تو ہمیں وہ نماز یاد کرا دی ہے، جو ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ پڑھتے تھے، یا تو ہم اسے بھول گئے ہیںیا جان بوجھ کر اسے چھوڑ دیا ہے، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جب رکوع کرتے،(رکوع سے) اٹھتے اور سجدہ کرتے تو اللہ اکبر کہتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1675

۔ (۱۶۷۵) عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ الشِّخِّیْرِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: صَلَّیْتُ خَلْفَ عَلِیِّ بْنِ أَبِیْ طَالِبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ صَلاَۃً ذَکَّرَنِیْ صَلاَۃً صَلَّیْتُہَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَالْخَلِیْفَتَیْنِ، قَالَ: فَانْطَلَقْتُ فَصَلَّیْتُ مَعَہُ فَإِذَا ھُوَ یُکَبِّرُ کُلَّمَا سَجَدَ وَکُلَّمَا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ الرُّکُوعِ، فَقُلْتُ: یَا أَبَا نُجَیْدٍ مَنْ أَوَّلُ مَنْ تَرَکَہُ؟ قَالَ: عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ حِیْنَ کَبُرَ وَضَعُفَ صَوْتُہُ تَرَکَہُ۔ (مسند احمد: ۲۰۱۲۲)
سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا علی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اقتدا میں ایک نماز پڑھی، انہوں نے تو مجھے وہ نماز یاد دلا دی، جسے میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور دو خلیفوں کے ساتھ پڑھا تھا۔ مطرف کہتے ہیں: (یہ سن کر) میں چلا گیا اور ان کے ساتھ نماز پڑھی، (میں نے دیکھا کہ) جب وہ سجدہ کرتے اور جب اپنا سر رکوع سے اٹھاتے تو تکبیر کہتے، پھر میں نے پوچھا: اے ابو نجید! سب سے پہلے کس نے اس طریقے کو ترک کیا؟ انھوں نے کہا: جب سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بوڑھے ہوئے اور ان کی آواز کمزور ہو گئی تو انھوں نے اس کو ترک کر دیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1676

۔ (۱۶۷۶) عَنَ شُعْبَۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِمْرَانَ رَجُلٌ کَانَ بِوَاسِطٍ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَاللّٰہِ بْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزٰییُحَدِّثُ عَنْ أَبِیْہِ أَنَّہُ صَلّٰی مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَکَانَ لَایُتِمُّ التَّکْبِیْرَ،یَعْنِیْ إِذَا خَفَضَ وَإِذَا رَفَعَ۔ (مسند احمد: ۱۵۴۲۶)
سیدنا عبد الرحمن بن ابزی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھی،آپ تکبیر نہیں کہتے تھے، یعنی جب جھکتے اور اٹھتے تھے۔

Icon this is notification panel