۔ (۱۷۵۶) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا اِبْنُ أَبِیْ عَدِیٍّ عَنْ سَعِیْدٍ وَابْنِ جَعْفَرٍ ثَنَا سَعِیْدٌ الْمَعْنٰی عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللہ عنہ أَنَّ نَّبِیَّ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَتَاہُ رِعْلٌ وَذَکْوَانُ وَعُصَیَّۃُ وَبَنُو لِحْیَانَ فَزَعَمُوْا أَنَّہُمْ قَدْأَسْلَمُوْا فَاسْتَمَدُّوْہُ عَلٰی قَوْمِہِمْ فَأَمَدَّھُمْ نَبِیُّ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَوْمَئِذٍ بِسَبْعِیْنَ مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالَ أَنَسٌ کُنَّا نُسَمِّیْہِمْ فِیْ زَمَانِہِمُ الْقُرَّائَ، کَانَوا یَحْتَطِبُوْنَ بِالنَّھَارِ وَیُصَلُّوْنَ بِاللَّیْلِ، فَانْطَلَقُوْا بِہِمْ حَتّٰی إِذَا أَتَوْا بِئْرَ مَعُوْنَۃَ غَدَرُوْا بِہِمْ فَقَتَلُوْھُمْ، فَقَنَتَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شَہْرًا فِیْ صَلاَۃِ الصُّبْحِ یَدْعُوْا
عَلٰی ھٰذِہِ الْأَحْیَائِ رِعْلٍ وَ ذَکْوَانَ وَعُصَیَّۃَ وَبَنِیْ لِحْیَانَ قَالَ قَتَادَۃَ وَحَدَّثَنَا أَنَسٌ أَنَّہُمْ قَرَأُوْا بِہِ قُرْآنًا وَقَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ فِیْ حَدِیْثِہِ إِنَّا قَرَأْنَا بِہِمْ قُرْآنًا: بَلِّغُوْا عَنَّا قَوْمَنَا أَنَّا قَدْ لَقِیْنَا رَبَّنَا فَرَضِیَ عَنَّا وَأَرْضَانَا۔ ثُمَّ رُفِعَ ذٰلِکَ بَعْدُ، قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ ثُمَّ نُسِخَ ذٰلِکَ أَوْ رُفِعَ۔ (مسند احمد: ۱۲۰۸۷)
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرے ہیں کہ رعل، ذکوان، عصیہ اوربنو لحیان قبیلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور یہ باور کرایا کہ وہ مسلمان ہوگئے ہیں، پھر انہوں نے اپنی قوم کے خلاف آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مدد مانگی،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انصار کے ستر آدمیوں کے ساتھ ان کی مدد کی، ہم اس زمانہ میں ان کو قراء کا نام دیتے تھے، کیونکہیہ د ن کو لکڑیاں جمع کرتے اور رات کو نماز پڑھتے تھے، وہ قبیلوں والے ان کو لے کر چلے گئے، جب وہ جب بئرِ معونہ کے پاس پہنچے تو انھوں نے دھوکہ کیا اور ان (ستر صحابہ) کو قتل کردیا، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صبج کی نماز میں ایک مہینہ قنوت کی، جس میں آپ ان قبائل رعل، ذکوان، عصیہ، اور بنولحیان پر بد دعا کرتے تھے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ لوگوں نے اس واقعہ کے بارے میں قرآن پڑھا، ابن جعفر کی روایت کے مطابق وہ یہ آیت تھی: {بَلِّغُوْا عَنَّا قَوْمَنَا أَنَّا قَدْ لَقِیْنَا رَبَّنَا فَرَضِیَ عَنَّا وَأَرْضَانَا } یعنی: ہماری طرف سے ہماری قوم کو یہ بات پہنچا دو کہ ہم اپنے ربّ کو جا ملے ہیں، پس وہ خود بھی ہم سے راضی ہو گیا ہے اور ہم کو بھی راضی کر دیا ہے پھر یہ آیت منسوخ ہو گئی تھی۔