۔ (۱۸۴۵) عَنْ جَابِرِ بْنِ یَزِیْدَ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ أَبِیْہِ رضی اللہ عنہ قَالَ: حَجَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حَجَّۃَ الْوَدَاعِ قَالَ: فَصَلّٰی بِنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صَلَاۃَ الصُّبْحِ اَوِ الْفَجْرِ، قَالَ: ثُمَّ انْحَرَفَ جَالِسًا وَ اسْتَقْبَلَ النَّاسَ بِوَجْھِہِ فَإِذَا ھُوَ بِرَجُلَیْنِ مِنْ وَرَائِ النَّاسِ لَمْ یُصَلِّیَا مَعَ النَّاسِ فَذَکَرَ قِصَّتَہُمَا قَالَ وَنَہَضَ النَّاسُ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَنَہَضْتُ مَعَہُمْ وَأَنَا یَوْمَئِذٍ أَشَبُّ الرِّجَالِ وَأَجْلَدُہُ، قَالَ: فَمَا زِلْتُ أَزْحَمُ النَّاسَ
حَتّٰی وَصَلْتُ إِلٰی رَسُوْلِ اللَّہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَأَخَذْتُ بِیَدِہِ فَوَضَعْتُہَا إِمَّا عَلٰی وَجْہِیْ أَوْصَدْرِیْ، قَالَ: فَمَا وَجَدْتُّ شَیْئًا أَطْیَبَ وَلاَ أَبْرَدَ مِنْ یَدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ وَھُوَ یَوْمَئِذٍ فِیْ مَسْجِدِ الْخَیْفِ۔ (مسند احمد: ۱۷۶۱۵)
سیدنایزید بن اسود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع والا حج ادا کیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں نمازِ فجر پڑھائی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھے ہوئے ہی پھرے اور لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر بیٹھ گئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیکھا کہ لوگوں کے پیچھے دو ایسے آدمی ہیں، جنھوں نے نماز نہیں پڑھی، راوی نے ان کا سارا قصہ بیان کیا، لوگ اٹھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف آنے لگے، میں بھی ان کے ساتھ اٹھ پڑا، جبکہ میں اس وقت لوگوں میں سب سے زیادہ جوان اور طاقتور تھا، اس لیے میں لوگوں میں گھستا چلا گیا حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پہنچ گیا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ہاتھ پکڑ لیا اور اسے اپنے چہرے یا سینے پر رکھ لیا، میں نے کوئی ایسی چیز نہیں پائی جو سب سے زیادہ عمدگی اور ٹھنڈک والی ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ کی بہ نسبت، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد خیف میں تھے۔