۔ (۱۸۸۷) عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ الْحَکَمِ السُّلَمِیِّ رضی اللہ عنہ قَالَ: بَیْنَا نَحْنُ نُصَلِّیْ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم إِذْ عَطَسَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ، فَقُلْتُ: یَرْحَمُکَ اللّٰہُ، فَرَمَانِیَ الْقَوْمُ بِأَبْصَارِھِم فَقُلْتُ: وَاثُکْلَ أُمِّیَاہ! مَاشَأْنُکُمْ تَنْظُرُوْنَ إِلَیَّ؟ قَالَ: فَجَعَلُوْا یَضْرِبُوْنَ بِأَیْدِیْہِمْ عَلٰی أَفْخَاذِھِمْ فَلَمَّا رَأَیْتُہُمْیُصَمِّتُوْنَنِیْ، لٰکِنِّیْ سَکَتُّ، فَلَمَّا صَلّٰی رَسُوْلُ اللَّہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَبِأَبِیْ ھُوَ وَأُمِّیْ مَا رَأَیْتُ مُعَلِّمًا قَبْلَہُ وَلاَ بَعْدَہُ أَحْسَنَ تَعْلِیْمًا مِنْہُ، وَاللّٰہِ! مَا کَہَرَنِیْ وَلاَشَتَمَنِیْ وَلاَضَرَبَنِیْ، قَالَ: ((إِنَّ ھٰذِہِ الصَّلَاۃَ لاَ یَصْلُحُ فِیْہَا شَیْئٌ مِنْ کَلاَمِ النَّاسِ ھٰذَا، إِنَّمَا ھِیَ التَّسْبِیْحُ وَالتَّکْبِیْرُ وَقِرَائَ ۃُ الْقُرْآنِ۔)) أَوْکَمَا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، فَقُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّا قَوْمٌ حَدِیْثُ عَہْدٍ بِالْجَاھِلِیَّۃِ وَقَدْ جَائَ اللّٰہُ
بِالإِْ سْلاَمِ، وَإِنَّ مِنَّا قَوْمًا یَأْتُوْنَ الْکُہَّانَ۔ قَالَ: ((فَلاَ تَأْتُوْھُمْ۔)) قُلْتُ: إِنَّ مِنَّا قَوْمًا یَتَطَیَّرُوْنَ، قَالَ: ((ذَاکَ شَیْئٌیَجِدُوْنَہُ فِیْ صُدُوْرِھِمْ فَلاَیَصُدَّنَّہُمْ۔)) قُلْتُ: إِنَّ مِنَّا قَوْمًا یَخُطُّوْنَ۔ قَالَ: ((کَانَ نَبِیٌّیَخُطُّ فَمَنْ وَّافَقَ خَطَّہُ فَذٰلِکَ۔)) قَالَ وَکَانَتْ لِیْ جَارِیَۃٌ تَرْعٰی غَنَمًا (فَذَکَرَ قِصَّتَہَا)۔ (مسند احمد: ۲۴۱۶۳)
سیدنامعاویہ بن حکم سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک دفعہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے، اچانک ایک آدمی نے چھینکا، میں نے اسے یَرْحَمُکَ اللّٰہ کہا، اس وجہ سے لوگ تو مجھے گھورنے لگ گئے، میں نے ان سے کہا: ہائے میری ماں مجھے گم پائے! تم کو کیا ہو گیا ہے کہ میری طرف دیکھ رہے ہو؟ لوگ تو اپنے ہاتھ رانوں پر مارنے لگے، جب میں نے انہیں دیکھا کہ وہ مجھے خاموش کروا رہے ہیں (تو میں نے کچھ کہنا چاہا) لیکن میں خاموش ہوگیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے، پس میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، میں نے آپ سے پہلے اور آپ کے بعد کوئی ایسا استاد نہیں دیکھا ہے جو تعلیم میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اچھا ہو، اللہ کی قسم! نہ آپ نے مجھے جھڑکا ، نہ برا بھلا کہا اور نہ مجھے مارا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بلاشبہ یہ نماز ہے، اس میں لوگوں کے کلام سے کوئی چیز بھی درست نہیں ہے، یہ تو صرف تسبیح، تکبیر اور قراء تِ قرآن ہے۔ یا جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم لوگوں کا جاہلیت والا زمانہ قریب ہے، اب اللہ تعالیٰ نے ہمیں اسلام عطا کیا ہے، تو ہم میں بعض لوگ کاہنوں اور نجومیوں کے پاس جاتے ہیں(اس کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے) ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم ان کے پاس نہ جایا کرو۔ میں نے کہا: اور ہم میں کچھ لوگ بری فال لیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ اس چیز کو اپنے دلوں میں محسوس تو کر جاتے ہیں، لیکنیہ ان کو کسی کام سے روکنے نہ پائے۔ میں نے کہا: ہم میں بعض لوگ لکیریں کھینچتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایک نبی خط کھینچتا تھا، جس کا خط اس کے موافق ہوگیا وہ تو درست ہو گا۔ میں نے کہا: اورمیری ایک لونڈی بکریاں چراتی تھی، ……۔ پھر اس کا واقعہ ذکر کیا۔