۔ (۲۳۹۵) عَنْ نَافِعٍ قَالَ: جَمَعَ ابْنُ عُمَرَ بَیْنَ الصَّلَاتَیْنِ مَرَّۃً وَاحِدَۃً، جَائَ ہُ خَبَرٌ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ أَبِی عُبَیْدٍ أَنَّہَا وَجِعَۃٌ، فَارْتَحَلَ بَعْدَ أَنْ صَلَّی الْعَصْرَ وَتَرَکَ الْأَثْقَالَ، ثُمَّ أَسْرَعَ السَّیْرَ فَسَارَ حَتّٰی حَانَتْ صَلَاۃُ الْمَغْرِبِ فَکَلَّمہُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِہِ فَقَالَ: اَلصَّلَاۃَ فَلَمْ یَرْجِعْ اِلَیْہِ شَیْئاً، ثُمَّ کَلَّمہُ آخَرُ، فَلَمْ یَرْجِعْ اِلَیْہِ شَیْئاً، ثُمَّ کَلَّمَہُ آخَرُ فَقَالَ: اِنِّی رَأَیْتُ رَسُوْ لَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اِذَا اسْتَعْجَلَ بِہِ السَّیْرُ أَخَّرَ ھٰذِہِ الصَّلَاۃَ حَتّٰی یَجْمَعَ بَیْنَ الصَّلَاتَیْنِ۔ (مسند احمد: ۶۳۷۵)
امام نافع کہتے ہیں: سیّدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ دو نمازوں کو جمع کر کے ادا کیا، (تفصیل یہ ہے کہ) ان کو (اپنی بیوی) صفیہ بنت ابی عبیدکے متعلق یہ خبر موصول ہوئی کہ وہ بیمار ہے، پس وہ نماز عصر ادا کر کے روانہ ہوئے اور سامان وغیرہ وہیں چھوڑ دیا، انھوں نے تیزی کے ساتھ چلنا شروع کیا، سفر جاری رکھا،یہاں تک کہ مغرب کی نماز کا وقت ہو گیا،ایک ساتھی نے کہا: نماز پڑھو۔ لیکن سیّدنا عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے اس کو کوئی جواب نہ دیا، پھر دوسرے بندے نے یہی بات کی، لیکن اس کو بھی کوئی جواب نہ دیا، جب تیسرے بندے نے یہی بات کی تو انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا تھا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جلدی چلنا ہوتا تو اس نماز کو مؤخر کردیتے، یہاں تک کہ دونوں نمازوں کو جمع کر کے ادا کرتے۔