۔ (۲۴۱۵) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) حَدَّثَنِی أَبِی أَنَّہُ قَالَ: کُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَر فِی سَفَرٍ فَصَلَّی الظُّھْرَ وَالْعَصْرَ رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ، ثُمَّ قَامَ اِلٰی طِنْفِسَۃٍ لَہُ، فَرَأَی نَاسًا یُسَبِّحُوْنَ بَعْدَھَا، فَقَالَ: مَا یَصْنَعُ ھٰؤُلَائِ؟ قُلْتُ: یُسَبِّحُوْنَ، قَالَ: لَوْ کُنْتُ مُصَلِّیَا قَبَلَہَا أَوْ بَعْدَھَا لَأَتْمَمْتُھَا، صَحِبْتُ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حَتّٰی قُبِضَ فَکَانَ لَایَزِیْدُ عَلٰی رَکْعَتَیْنِ، وَأَبَا بَکْرٍ رضی اللہ عنہ حَتّٰی قُبِضَ فَکَانَ لَا یَزِیْدُ عَلَیْہِمَا، وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ کَذٰلِکَ۔ (مسند احمد: ۵۱۸۵)
(دوسری سند )وہ کہتے ہیں: میں ایک سفر میں سیّدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، انہوں نے ظہر و عصر کی دو دو رکعتیں ادا کیں، پھر وہ اپنی ایک چٹائی کے لیے کھڑے ہوئے اور یہ دیکھ کر کہ لوگ اس کے بعد نفلی نماز پڑھ رہے ہیں، پوچھا: یہ لوگ کیا کررہے ہیں؟ میں نے کہا: نوافل پڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا: اگر میں نے فرض نمازوں سے پہلے یا بعد میں کوئی نفلی نماز پڑھنی ہوتی تو فرائض کو ہی پورا پڑھ لیتا۔ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات تک ان کی صحبت میں رہا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے، پھر سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وفات تک ان کے ساتھ بھی رہا، وہ بھی دو رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے، پھر سیّدنا عمراور سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہا بھی ایسے ہی کرتے تھے۔