۔ (۲۴۴۱) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ (یَعْنِی ابْنَ مَسْعُوْدٍ) رضی اللہ عنہ قَالَ: مَنْ سَرَّہُ أَنْ یَلْقَی اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ غَدًا مُسْلِمًا فَلْیُحَافِظْ عَلٰی ھٰؤُلَائِ الصَّلَوَاتِ الْمَکْتُوْبَاتِ حَیْثُ یُنَادٰی بِہِنَّ فَاِنَّھُنَّ مِنْ سُنَنِ الْھُدَی وَاِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ شَرَعَ لِنَبِیِّکُمْ سُنَنَ الْھُدَی، وَمَا مِنْکُمْ اِلَّا وَلَہُ مَسْجِدٌ فِی بَیْتِہِ، وَلَوْ صَلَّیْتُمْ فِی بُیُوْتِکُمْ کَمَا یُصَلِّی ھٰذَا الْمُتْخَلِّفُ فِی بَیْتِہِ لَتَرَکْتُمْ سُنَّۃَ نَبِیِّکُمْ، وَلَوْ تَرَکْتُمْ سُنَّۃَ نَبِیِّکُمْ لَضَلَلْتُمْ وَلَقَدْ رَأَیْتُنِی وَمَا یَتَخَلَّفُ عَنْہَا اِلَّا مُنَافِقٌ مَعْلُوْمٌ نِفَاقُہُ وَلَقَدْ رَأَیْتُ الرَّجُلَ یُہَادٰی بَیْنَ الرَّجُلَیْنِ حَتّٰی یُقَامَ فِی الصَّفِّ، وَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((مَا مِنْ رَجُلٍ یَتَوَضَّأُ فَیُحْسِنُ الْوُضُوئَ ثُمَّ یَأْتِی مَسْجِدًا مِنَ الْمَسَاجِدِ، فَیَخْطُوْ خَطْوۃً اِلَّا رُفِعَ بِہَا دَرَجَۃٌ أَوْ حُطَّ بِہَا عَنْہُ خَطِیْئَۃٌ وَکُتِبَتْ لَہُ بِھَا حَسَنَۃٌ، حَتّٰی أَنْ کُنَّا لَنُقَارِبُ
بَیْنَ الْخُطَا وَاِنْ فَضْلَ صَلَاۃِ الرَّجُلِ فِی جَمَاعَۃٍ عَلٰی صَلَاتِہِ وَحْدَہُ بِخَمْسٍ وَعِشْرِیْنَ دَرَجَۃً۔)) (مسند احمد: ۳۶۲۳)
سیّدناعبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جس کو یہ بات خوش کرتی ہے کہ وہ کل اللہ تعالیٰ کو بحیثیت ِ مسلمان ملے تو اس کو چاہیے کہ وہ فرض نمازوں کی حفاظت اس مقام پر کرے جہاں ان کے لیے بلایا جاتا ہے،کیونکہ یہ ہدایت کے طریقوں میں سے ہیں اوربے شک اللہ نے اپنے نبی کے لیے ہدایت کے طریقے مقرر کیے ہیں۔تم میں سے ہر ایک کی اس کے گھر میں مسجد ہونی چاہیے اور اگر تم اپنے گھر وںمیں نماز پڑھنا شروع کر دو گے، جیسا کہ یہ پیچھے رہنے والا گھر میں نماز ادا کرتاہے تو تم اپنے نبی کی سنت کو ترک کر دو گے اور اگر تم نے اپنے نبی کی سنت چھوڑ دی تو تم گمراہ ہوجاؤ گے۔ میں نے دیکھا کہ نماز سے وہی پیچھے رہتا تھا جس کا نفاق واضح ہوتا تھا اور میں نے دیکھا کہ ایک آدمی کو دو آدمیوں کا سہارادے کر (مسجد کی طرف) لایا جاتا، یہاں تک کہ اس کو صف میںکھڑا کردیا جاتا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو آدمی وضو کرتا ہے اور اچھی طرح وضو کرتا ہے، پھر مسجد کی طرف آتا ہے تو وہ جو قدم اٹھاتاہے، اس کے عوض اس کا ایک درجہ بلند کردیا جاتا ہے یا اس کا ایک گناہ مٹا دیا جاتاہے اور اس کے لیے ایک نیکی لکھ دی جاتی ہے۔ (ہماری صورتحال تو یہ تھی کہ ہم مسجد کی طرف آتے وقت) قریب قریب قدم رکھتے تھے(تاکہ کثرتِ قدم کی وجہ سے نیکیاں زیادہ ہوجائیں) اور بے شک آدمی کی جماعت کے ساتھ پڑھی ہوئی نماز اکیلے پڑھی ہوئے نماز سے پچیس گنا زیادہ فضیلت والی ہوتی ہے۔