۔ (۲۵۱۵) عَنْ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ رضی اللہ عنہ قَالَ: کَانَ رَجُلٌ بِالْمَدِیْنَۃِ لَاأَعْلَمُ رَجُلًا کَانَ أَبْعَدَ مِنْہُ مَنْزِلًا أَوْ قَالَ: دَارًا مِنَ الْمَسْجِدِ مِنْہُ (زَادَ فِی رِوَایَۃٍ: قَالَ: فَکَانَ یَحْضُرُا الصَّلَوَاتِ کُلَّہُنَّ مَعَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) فَقِیْلَ لَہُ: لَوِ اشْتَرَیْتَ حِمَارًا فَرَکِبْتَہُ فِی الرَّمْضَائِ وَالظُّلُمَاتِ؟ فَقَالَ: مَا یَسُرُّنِیْ أَنَّ دَارِی أَوْ قَالَ مَنْزِلِی اِلَی جَنْبِ الْمَسْجِدِ، فَنُمِیَ الْحَدِیْثُ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، فَقَالَ: ((مَا أَرَدْتَ بِقَوْلِکَ مَا یَسُرُّنِی أَنْ مَنْزِلِی أَوْ قَالَ دَارِی اِلٰی جَنْبِ الْمَسْجِدِ؟)) قَالَ: أَرَدْتُّ أَنْ یُکْتَبَ اِقْبَالِی اِذَا أَقْبَلْتُ اِلَی الْمَسْجِدِ وَرُجُوْعِی اِذَا رَجَعْتُ اِلٰی أَھْلِی۔ قَالَ: ((أَعْطَاکَ اللّٰہُ ذٰلِکَ کُلَّہُ، أَوْ أَنْطَاکَ اللّٰہُ مَا اِحْتَسَبْتَ أَجْمَعَ۔)) (مسند احمد: ۲۱۵۳۳)
سیّدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مدینہ میں ایک آدمی تھا، میرے علم کے مطابق اس کا گھر مسجد سے سب سے زیادہ دور تھا، لیکن وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تمام نمازوں میں حاضر ہوتا تھا، اس سے کسی نے کہا: اگر تم گدھا خرید لو اور سخت گرمی اور اندھیرے میں اس پر سوار ہو کر آ جایا کرو؟ لیکن اس نے کہا: میں تو اس چیز پر خوش نہیں ہوں کہ میرا گھر مسجد کے پہلو میں ہو۔ جب یہ ساری بات کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پتہ چلا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے پوچھا: یہ تو نے کہا کہ میں تو اس چیز پر بھی خوش نہیں ہوں کہ میرا گھر مسجد کے پہلو میں ہو، اس سے تیری مراد کیا ہے؟ اس نے کہا: جی میرا مقصد یہ ہے کہ جب میں مسجد کی طرف آؤں تو میرا آنا اور جب میں اپنے گھر کی طرف واپس جاؤں تو میرا واپس جانا لکھا جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے یہ سارا کچھ تجھے عطا کر دیا۔ یہ فرمایا: تجھے جس ثواب کی امید تھی، اللہ تعالیٰ نے وہ سارا تجھے عطا کر دیا ۔