۔ (۲۵۹۵) حدثنا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِی أَبِی ثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیْدٍ ثَنَا ھِشَامٌ قَالَ ثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ یُوْنُسَ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ الرَّقَاشِیِّ أَنَّ الْأَشْعَرِیَّ صَلّٰی بِأَصْحَابِہٖ صَلَاۃً، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ حِیْنَ جَلَسَ أُقِرَّتِ الصَّلَاۃُ بِالْبِرِّ وَالزَّکَاۃِ، فَلَمَّا قَضَی الْأَشْعَرِیُّ صَلَاتَہُ أَقْبَلَ عَلَی الْقَوْمِ، فَقَالَ: أَیُّکُمُ الْقَائِلُ کَلِمَۃَ کَذَا وَکَذَا فَأَرَمَّ الْقَوْمُ، (قَالَ أَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ قَالَ أَبِی: أَرَمَّ السُّکُوْتُ) قَالَ: لَعَلَّکَ یَا حِطَّانُ قُلْتَہَا، لِحِطَّانَ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ، قَالَ: وَاللّٰہِ! اِنْ قُلْتُہَا، وَلَقَدْ رَھِبْتُ أَنْ تَبْعَکَنِی بِھَا، قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَنَا قُلْتُہَا وَمَا أَرَدْتُّ بِہَا اِلَّا الْخَیْرَ، فَقَالَ الْأَشْعَرِیُّ: أَلَا تَعْلَمُوْنَ مَا تَقُوْلُوْنَ فِی صَلَاتِکُمْ؟ فَاِنَّ نَبِیَّ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
خَطَبَنَا فَعَلَّمَنَا سُنَّتَنَا وَبَیَّنَ لَنَا صَلَاتَنَا فَقَالَ: ((أَقِیْمُوْا صُفُوْفَکُمْ ثُمَّ لِیَؤُمَّکُمْ أَقْرَؤُکُمْ، فَاِذَا کَبَّرَ فَکَبِّرُوا وَاِذَا قَالَ {وَلَاالضَّالِّیْنَ} فَقُوْلُوْا آمِیْنَ یُجِبْکُمُ اللّٰہُ ثُمَّ اِذَا کَبَّرَ الْاِمَامُ وَرَکَعَ فَکَبِّرُوا وَارْکَعُوْا، فَاِنَّ الْاِمَامَ یَرْکَعُ قَبْلَکُمْ وَیَرْفَعُ قَبْلَکُمْْ۔)) قَالَ نَبِیُّ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((فَتِلْکَ بِتِلْکَ، فَاِذَا قَالَ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ فَقُوْلُوْا اَللّٰہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ یَسْمَعِ اللّٰہُ لَکُمْ فَاِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ قَالَ عَلٰی لِسَانِ نَبِیِّہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سَمِعَ اللّٰہَ لِمَنْ حَمِدَہُ، وَاِذَا کَبَّرَ الْاِمَامُ وَسَجَدَ فَکَبِّرُوا وَاسْجُدُوا، فَاِنَّ الْاِمَامَ یَسْجُدُ قَبْلَکُمْ وَیَرْفَعُ قَبْلَکُمْ۔)) قَالَ نَبِیُّ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((فَتِلْکَ بِتِلْکَ، فَاِذَا کَانَ عِنْدَ الْقَعْدَۃِ فَلْیَکُنْ مِنْ أَوْلِ قَوْلِ أَحَدِکُمْ أَنْ یَقُوْلَ: اَلتَّحِیَّاتُ الطَّیِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلّٰہِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِاللّٰہِ الصَّالِحِیْنَ، أَشْہَدُ أَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ۔)) (مسند احمد: ۱۹۸۹۹)
حطان بن عبد اللہ رقاشی کہتے ہیں: سیّدنا ابوموسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں کو ایک نماز پڑھائی، جماعت میں سے ایک آدمی نے بیٹھتے وقت کہا: نماز کو نیکی اور پاکیزگی کے ساتھ ملا دیا گیا ہے، جب سیّدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے نماز مکمل کی تو لوگوں پرمتوجہ ہوئے اور کہا: فلاں فلاں بات کس نے کہی ہے؟ لوگ خاموش رہے۔ (ابوعبد الرحمن نے کہا: میرے باپ نے کہا اَرَمَّ کے معانی خاموشی کے ہیں۔) تو انھوں نے حطان بن عبد اللہ سے کہا: اے حطان! شاید تو نے ہی یہ بات کہی ہو؟ انھوں نے جواباً کہا:اللہ کی قسم! میں نے یہ بات نہیں کہی، ہاں مجھے یہ ڈر ضرور تھاکہ آپ مجھے ڈانٹیں گے۔ اتنے میں ایک آدمی نے کہا: میں نے یہ کلمہ کہا تھا اور میرا ارادہ تو خیر وبھلائی کا ہی تھا۔سیّدنا ابوموسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تمہیں علم نہیں کہ تم اپنی نماز میں کیا کہتے رہتے ہو، بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا، جس میں ہمارے دین کے معاملات کی تعلیم دی اور نماز کا طریقہ واضح کیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اپنی صفوں کو سیدھا کیا کرو، جسے زیادہ قرآن مجید یاد ہو، وہ امامت کروائے، پس جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو، اورجب وہ {وَلَاالضَّالِّیْنَ} کہے تو تم آمین کہو، اللہ تعالیٰ تمہاری دعا قبول فرمائیں گے، پھر جب امام تکبیر کہے اور رکوع کرے، تو تم تکبیر کہو اور رکوع کرو،پس بیشک امام تم سے پہلے رکوع کرتا ہے اور تم سے پہلے رکوع سے سر اٹھاتا ہے، یہ (امام کا پہلے جانا) تمہارا (تاخیر سے اٹھنے کے) بدلے ہے، جب وہ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کہے تو تم رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ کہو، اللہ تمہاری بات سنے گا، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر کی زبان پر سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ فرمایا ہے اور جب امام تکبیر کہہ کر سجدہ کرے تو تم تکبیر کہہ کر سجدہ کرو، پس بے شک امام تم سے پہلے سجدہ کرتا ہے اور تم سے پہلے اٹھتا ہے، یہ (اُس کا پہلے جانا) تمہارے اس (تاخیر سے اٹھنے) کے بدلے میں ہے۔ جب نمازی قعدہ میں ہو تو وہ سب سے پہلے یہ کہے: اَلتَّحِیَّاتُ الطَّیِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلّٰہِ، … اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ، وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ۔ (تمام قولی، مالی اور بدنی عبادتیں صرف اللہ کے لیے ہیں، اے نبی: آپ پر سلامتی اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں، ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر (بھی) سلامتی ہو، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں (یہ بھی) گواہی دیتا ہوں کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) اللہ کے بندے اور رسول ہیں)۔