۔ (۲۶۹۲) عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الْمُغِیْرَۃِ عَنْ أَبِیْہِ الْمُغِیْرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ رضی اللہ عنہ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ: تَخَلَّفْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فِی غَزْوَۃِ تَبُوکَ فَتَبَرَّزَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ثُمَّ رَجَعَ اِلَیَّ وَمَعِی الْاِدَاوَۃُ قَالَ: فَصَبَبْتُ عَلٰی یَدَیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ثُمَّ اسْتَنْثَرَ قَالَ یَعْقُوْبُ ثُمَّ تَمَضْمَضَ ثُمَّ غَسَلَ وَجْہَہُ ثَـلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ أَرَادَ أَنْ یَغْسِلَ یَدَیْہِ قَبْلَ أَنْ یُخْرِجَہُمَا مِنْ کُمَّیْ جُبَّتِہِ، فَضَاقَ عَنْہُ کُمَّاھَا فَأَخْرَجَ یَدَہُ مِنَ الْجُبَّۃِ فَغَسَلَ یَدَہُ الْیُمْنٰی ثَـلَاثَ مَرَّاتٍ، وَیَدَہُ الْیُسْرٰی ثَـلَاثَ مَرَّاتٍ، وَمَسَحَ بِخُفَّیْہِ وَلَمْ یَنْزَعْہُمَا، ثُمَّ عَمَدَ اِلَی النَّاسِ فَوَجَدَھُمْ قَدْ قَدَّمُوا عَبْدَالرَّحْمٰنِ بْنَ عَوْفٍ یُصَلِّی بِہِمْ، فَأَدْرَکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اِحْدَی الرَّکْعَتَیْنِ فَصَلّٰی مَعَ النَّاسِ الرَّکْعَۃَ الْآخِرَۃَ بِصَلَاۃِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ، فَلَمَّا سَلَّمَ عَبْدُالرَّحْمٰنِ قَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یُتِمُّ صَلَاتَہُ فَأَفْزَعَ الْمُسْلِمِیْنَ فَأَکْثَرُوا الْتَّسْبِیْحَ، فَلَمَّا قَضٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَقْبَلَ عَلَیْہِمْ فَقَالَ: ((أَحْسَنْتُمْ وَأَصَبْتُمْ۔))
یَغْبِطُہُمْ أَنْ صَلَّوُا الصَّلَاۃَ لِوَقْتِھَا۔ (مسند احمد: ۱۸۳۵۹)
سیّدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں غزوہ تبوک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ پیچھے رہ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قضائے حاجت کے لیے گئے، پھر میری طرف لوٹے، میرے پاس ایک چھوٹا سا برتن تھا، پس میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھوں پر پانی بہایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پانی ڈال کر ناک صاف کیا، یعقوب راوی نے کہا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کلی کی، اس کے بعد چہرے کو تین مرتبہ دھویا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جبّہ کی آستینوں سے ہاتھ نکالے بغیر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بازوؤں کو دھونا چاہا، لیکن آستینیں تنگ تھیں، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہاتھوں کو جبہ (کے اندر) سے نکال کر پہلے تین دفعہ دایاں اور پھر تین دفعہ بایاں ہاتھ دھویا، پھر موزوں کا مسح کیا اور ان کو نہ اتارا، پھر وہ دونوں لوگوں کی طرف آئے، لیکن کیا دیکھتے ہیں کہ لوگوں نے سیّدنا عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو آگے کر دیا تھا، وہ ان کو نماز پڑھا رہے تھے، چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے ساتھ ایک رکعت پا لی تھی، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیّدنا عبد الرحمن کے ساتھ دوسری رکعت ادا کی، جب انھوں نے سلام پھیرا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی نماز مکمل کرنے کے لیے کھڑے ہوئے، یہ دیکھ کر مسلمان گھبرا گئے اور کثرت سے تسبیح بیان کی، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز پوری کی تو ان پر متوجہ ہوئے اور فرمایا: تم نے بہت اچھا کیا ہے اور درست کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صحابہ کرام سے رشک کر رہے تھے کہ انہوں نے نماز کو اول وقت میں ادا کیا ہے۔