۔ (۲۸۶۷) عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رضی اللہ عنہ قَالَ: کُنَّا جُلُوسًا فِی الْمُصَلّٰی یَوْمَ أَضْحٰی فَأَتَانَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَسَلَّمَ عَلَی النَّاسِ ثُمَّ قَالَ: ((اِنَّ أَوَّلَ نُسُکِ یَوْمِکُمْ ھٰذَا الصَّلَاۃُ۔)) قَالَ: فَتَقَدَّمَ فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ اسْتَقْبَلَ النَّاسَ بِوَجْہِہِ وَأُعْطِیَ قَوْسًا أَوْ عَصًا فَاتَّکَأَ عَلَیْہِ، فَحَمِدَ للّٰہَ وَأَثْنٰی عَلَیْہِ وَأَمَرَھُمْ وَنَہَاھُمْ وَقَالَ: ((مَنْ کَانَ مِنْکُمْ عَجَّلَ ذَبْحًا فَاِنَّمَا ھِیَ جَزْرَۃٌ أَطْعَمَہُ أَھْلَہُ، اِنَّمَا الذَّبْحُ بَعْدَ الصَّلَاۃِ۔)) فَقَامَ اِلَیْہِ خَالِی أَبُو بُرْدَۃَ بْنُ نِیَارٍ فَقَالَ: أَنَا عَجَّلْتُ ذَبْحَ شَاتِی یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! لِیُصْنَعَ لَنَا طَعَامٌ نجْتمِعُ عَلَیْہِ اِذَا رَجَعْنَا، وَعِنْدِی جَذَعَۃٌ مِنْ مَعْزٍ ھِیَ أَوْفٰی مِنَ الَّذِی ذَبَحْتُ أَفَتُغْنِی عَنِّی یَارَسُوْلَ اللّٰہَ ؟ قَالَ: ((نَعَمْ، وَلَنْ تُغْنِیَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَکَ۔)) قَالَ: ثُمَّ قَالَ:
{یَا بِلَالُ!} قَالَ: فَمَشٰی وَاتَّبَعَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حَتّٰی أَتَی النِّسَائَ فَقَالَ: ((یَا مَعْشَرَ النِّسْوَانِ! تَصَدَّقْنَ، اَلصَّدَقَۃُ خَیْرٌ لَکُنَّ۔)) قَالَ: فَمَا رَأَیْتُ یَوْمًا قَطُّ أَکْثَرَ خَدَمۃً مَقْطُوْعَۃً وَقِلَادَۃً وَقُرْطًا مِنْ ذٰلِکَ الْیَوْمِ۔ (مسند احمد: ۱۸۶۸۲)
سیّدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:ہم عید الاضحی والے دن عید گاہ میں بیٹھے ہوئے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے، لوگوں کو سلام کہا اورفرمایا: تمہار ے اس دن کی پہلی عبادت نماز ہے ۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آگے بڑھے، دو رکعت نماز پڑھائی اور سلام پھیرنے کے بعد لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کمان یا لاٹھی دی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس پر ٹیک لگائی اور اللہ تعالیٰ کی حمد وثنابیان کرنے کے بعد لوگوں کو بعض امور کا حکم دیا اور بعض سے منع کیا اور پھر فرمایا: تم میں سے جس شخص نے جلدی کی اور قربانی (نماز سے پہلے) ذبح کر دی تو وہ تو محض گوشت ہے جو اس نے اپنے گھر والوں کو کھلایا ہے، قربانی نماز عید کے بعد ہوتی ہے۔ یہ سن کر میرے ماموں سیّدنا ابوبریدہ بن نیار رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف کھڑے ہوئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں اپنی بکری کی قربانی جلدی کر بیٹھا ہوں، میرا مقصد تو یہ تھا کہ اتنے میں کھانا تیار ہو جائے گا اور ہم واپس آ کر اکٹھا کھانا کھائیں گے، اب میرے پاس بکر ی کا ایک سال کا (کھیرا) بچہ ہے، لیکن یہ میرے ذبح کیے ہوئے جانور سے موٹا ہے، کیا وہ مجھے کفایت کر سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں،لیکن تیرے بعد کسی سے کفایت نہیں کرے گا ۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے بلال! پس سیّدنا بلال رضی اللہ عنہ چل پڑے اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی ان کے پیچھے ہو لیے، یہاں تک کہ عورتوں کے پاس پہنچ گئے اور (ان کو خطبہ دیتے ہوئے) فرمایا: اے عورتوں کی جماعت! صدقہ کیا کرو، صدقہ کرنا تمہار ے لیے بہتر ہے۔ (پھر عورتوں نے اتنا صدقہ کیا کہ) میں نے اس دن کی بہ نسبت کبھی بھی اتنے پازیب، ہار اور بالیاں نہیں دیکھی تھیں۔