۔ (۲۹۳۳)(وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ) عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَجُلًا نَادٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فِی یَوْمِ الْجُمُعَۃِ وَھُوَ یَخْطُبُ النَّاسَ بِالْمَدِیْنَۃِ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَحَطَ الْمَطَرُ وَأَمْحَلَتِ الْأَرْضُ وَقَحَطَ النَّاسُ، فَاسْتَسْقِ لَنَا رَبَّکَ، فَنَظَرَ النَّبِیُُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اِلَی السَّمَائِ وَمَا نَرٰی کَثِیْرَ سَحَابٍ فَاسْتَسْقٰی فَنَشَأَ السَّحَابُ بَعْضُہُ اِلٰی بَعْضِ، ثُمَّ مُطِرُوا حَتّٰی سَالَتْ مَثَاعِبُ الْمَدِیْنَۃِ، وَاطَّرَدَتْ طُرُقُہَا أَنْہَارًا، فَمَا زَالَتْ کَذٰلِکَ اِلٰی یَوْمِ الْجُمُعَۃِ الْمُقْبِلَۃِ مَا تُقْلِعُ، ثُمَّ قَامَ ذٰلِکَ الرَّجُلُ أَوْ غَیْرُہُ، وَنَبِیُّ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَخْطُبُ، فَقَالَ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! اُدْعَ اللّٰہَ أَنْ یَحْبِسَہَا عَنَّا، فَضَحِکَ نَبِیُّ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ثُمَّ قَالَ: ((اَللّٰہُمَّ حَوَالَیْنَا وَلَا عَلَیْنَا۔)) فَدَعَا رَبَّہُ فَجَعَلَ السَّحَابُ یَتَصَدَّعُ عَنِ الْمَدِیْنَۃِ یَمِیْنًا وَشِمَا لًا یُمْطِرُ مَا حَوْلَھَا وَلَا یُمْطِرُ فِیْہَا شَیْئًا۔ (مسند احمد: ۱۳۷۷۹)
(تیسری سند)سیّدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جمعہ کے دن ایک آدمی نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آواز دی، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ منورہ میں لوگوں کو خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، اور کہا: اے اللہ کے رسول! بارش رک گئی ہے،زمین نباتات سے خالی ہوگئی ہے اور لوگ قحط زدہ ہو گئے ہیں، اس لیے آپ ہمارے لیے اپنے رب سے بارش کی دعا کریں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آسمان کی طرف دیکھا، ہم کوئی زیادہ بادل نہیں دیکھ رہے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا کی اوربادل منشتر اور زیادہ ہونے لگے، پھر بارش برسنا شروع ہوئی،مدینہ کے ندی نالے بہنے لگے اور اس کے راستے نہروں کی طرح چلنے لگے، اگلے جمعہ تک بارش اسی طرح ہوتی رہی اور نہ رکی ۔ (اگلے جمعہ میں) وہی یا کوئی اور آدمی کھڑا ہوا، جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، اوراس نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ سے دعا کریں کہ وہ ہم سے بارش کو روک دے، پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسکرا پڑے اور یہ دعا کی: اے اللہ! ہمارے ارد گرد (بارش برسا)، نہ کہ ہم پر ۔جونہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے رب سے دعا کی، بادل پھٹ کر مدینے سے دائیں اور بائیں ہونے لگ گئے اور مدینے کے ارد گرد بارش برسانے لگ گئے اور جبکہ مدینہ میں کوئی بارش نہیں ہو رہی تھی۔