۔ (۲۹۶۷) عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزَّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَتْ: صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بِالنَّاسِ صَلَاۃَ الْخَوْفِ بِذَاتِ الرِّقَاعِ مِنْ نَخْلٍ، قَالَتْ: فَصَدَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم النَّاسَ صِدْعَیْنِ، فَصَفَّتْ طَائِفَۃٌ وَرَائَ ہُ وَقَامَتْ طَائِفَۃٌ تِجَاہَ الْعَدُوِّ،قَالَتْ: فَکَبَّرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَکَبَّرَتِ الطَّائِفَۃُ الَّذِیْنَ صَفُّوا خَلْفَہُ، ثُمَّ رَکَعَ وَرَکَعُوْا، ثُمَّ سَجَدَ فَسَجَدُوْا، ثُمَّ رَفَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رَأْسَہُ فَرَفَعُوْا مَعَہُ ثُمَّ مَکَثَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جَالِسًا وَسَجَدُوْا لِأَنْفُسِہِمْ السَّجْدَۃَ الثَّانِیَۃَ، ثُمَّ قَامُوْا فَنَکَصُوْا عَلٰی أَعْقَابِہِمْ یَمْشُوْنَ الْقَہْقَرٰی، حَتّٰی قَامُوْا مِنْ وَرَائِہِمْ، قَالَتْ: فَاقْبَلَتِ الطَّائِفَۃُ الْأُخْرٰی فَصَفُّوا خَلْفَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَکَبَّرُوْا، ثُمَّ رَکَعُوْا الِأَنْفُسِہِمْ، ثُمَّ سَجَدَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سَجْدَتَہُ الثَّانِیَۃَ، فَسَجَدُوْا مَعَہُ، ثُمَّ قَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فِی رَکْعَتِہٖ وَسَجَدُوا ھُمْ لِأَنْفُسِھِمْ السَّجْدَۃَ
الثَّانِیَۃَ، ثُمَّ قَامَتِ الطَائِفَتَانِ جَمِیْعًا فَصَفُّوْا خَلْفَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَرَکَعَ بِھِمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَرَکَعُوْا جَمِیْعًا، ثُمَّ سَجَدَ فَسَجَدُوْا جَمِیْعًا، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ وَرَفَعُوْا مَعَہُ، کُلُّ ذَالِکَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سَرِیْعًا جِدَّا، لَا یَألُوْا أَنْ یُخَفِّفَ مَا اسْتَطَاعَ، ثُمَّ سَلَّمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَسَلَّمُوْا، فَقَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَقَدْ شَرِکَہُ النَّاسُ فِی الصَّلَاۃِ کُلِّہَا۔ (مسند احمد: ۲۶۸۸۶)
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وادیٔ نخل میں ذات الرقاع کے مقام پر نمازِ خوف پڑھائی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو دو حصوں میں تقسیم کیا۔ ایک گروہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے صف بنائی اور ایک گروہ دشمن کے بالمقابل کھڑا ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز کے لیے تکبیر کہی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہونے والوں نے بھی اللہ اکبر کہا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اِن نمازیوں نے مل کر رکوع اور ایک سجدہ کیا۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا سر اٹھایا، لوگوں نے بھی سر اٹھائے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھ گئے اور انھوں نے دوسرا سجدہ از خود کیا، پھر کھڑے ہو گئے اور پچھلے پاؤں پیچھے ہٹنا شروع ہو گئے، یہاں تک ان کے پیچھے کھڑے ہو گئے۔ اب دوسرا گروہ آ گیا، انہوں نے آ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے صف بنائی، اللہ اکبر کہا اور ازخود رکوع کر لیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دوسرا سجدہ کیا، اِن لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ سجدہ کیا، سجدہ کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی دوسری رکعت کے لیے اٹھے اور ان لوگوں نے دوسرا سجدہ خود کر لیا۔ اس کے بعد دونوں گروہ آپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رکوع کیا تو سب نے رکوع کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سجدے کئے تو سب لوگوں نے سجدے کئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدوں سے اٹھے تو سب لوگ سجدوں سے اٹھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ سارے اعمال بہت جلدی سے سر انجام دیئے۔ جس قدر تخفیف ممکن تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اتنی تخفیف کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام پھیرا تو سب لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ سلام پھیرا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو سب لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز میں شرکت کی سعادت حاصل کر چکے تھے۔