۔ (۳۱۲۱) عَنِ الزُّبَیْرِ ( بْنِ الْعوَّامِ) رضی اللہ عنہ قَالَ: إِنَّہُ لَمَّا کَانَ یَوْمُ أَحُدٍ أَقْبَلَتِ امْرَأَۃٌ تَسْعٰی حَتّٰی إِذَا کاَدَتْ أَنْ تُشْرِفَ عَلَی الْقَتْلٰی، قَالَ: فَکَرِہَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَنْ تَراہُمْ، فَقَالَ: ((الْمَرْأَۃَ الْمَرْأَۃَ۔)) قَالَ الزُّبَیْرُ رضی اللہ عنہ : فَتَوَسَّمْتُ أَنَّہَا أُمِّیْ صَفِیَّۃُ، قَالَ: فَخَرَجْتُ أَسْعٰی إِلَیْہَا فَأَدْرَکْتُہَا قَبْلَ أَنْ تَنْتَہِیَ إِلَی الْقَتْلٰی، قَالَ: فَلَدَمَتْ فِی صَدْرِی وَکَانَتِ امْرَأَۃً جَلْدَۃً قَالَتْ: إِلَیْکَ، لَا أَرْضَ لَکَ، قَالَ: فَقُلْتُ إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عَزَمَ عَلَیْکِ، قَالَ: فَوَقَفَتْ وَأَخْرَجَتْ ثَوْبَیْنِ مَعَہَا فَقَالَتْ: ہٰذَانِ ثَوْبَانِ جِئْتُ بِہِمَا لأَخِی حَمْزَۃَ فَقَدْ بَلَغَنِی مَقْتلُہُ فَکَفِّنُوْہُ فِیْہِمَا، قَالَ: فَجِئْنَا بِالثَّوْبَیْنِ لِنُکَفِّنَ فِیْہِمَا حَمْزَۃَ
فَإِذَا إِلٰی جَنْبِہِ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ قَتِیْلٌ قَدْ فُعِلَ بِہِ کَمَا فُعِلَ بِحَمْزَۃَ، قَالَ: فَوَجَدْنَا غَضَاضَۃً وَحَیَائً أَنْ نُکَفِّنَ حَمْزَۃَ فِی ثَوْبَیْنِ والْأَنْصَارِیُّ لَا کَفَنَ لَہُ، فَقُلْنَا: لِحَمْزَۃَ ثَوْبٌ وَلِلْأَنْصَارِیِّ ثَوْبٌ، فَقَدَرْنَاہُمَا، فَکَانَ أَحَدُہُمَا أَکْبَرَ مِنَ الآخَرِ فَأَقْرَعْنَا بَیْنَہُمَا، فَکَفَنَّا کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا فِیْ الثَّوْبِ الَّذِیْ طَارَ۔ (مسند احمد: ۱۴۱۸)
سیّدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: احد کے روز ایک خاتون دوڑتی ہوئی آ رہی تھی اور قریب تھا کہ وہ آکر شہداء کو دیکھ لے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس بات کو ناپسند کر رہے تھے کہ وہ شہداء کو (ان کی اس حالت میں) دیکھے، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: عورت، عورت، (اس کو شہدا ء کے پاس آنے سے بچاؤ) سیّدنا زبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے پہچان لیا کہ وہ میری والدہ سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا ہیں، پس میں جلدی سے ادھر گیا اور قبل اس کے کہ وہ شہداء تک جا پہنچتیں، میں ان تک جا پہنچا، لیکن چونکہ وہ مضبوط خاتون تھیں، اس لیے انہوں نے میرے سینے پر ضرب لگائی اور کہا: پرے ہٹ جا،تیرا کوئی ٹھکانہ نہ ہو۔ لیکن جب میں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تمہیں روکنے کا حکم دیا ہے، یہ سن کر وہ رک گئیں، ان کے پاس دو کپڑے تھے، انہوں نے وہ نکالے اور کہا: یہ دو کپڑے ہیں، میں اپنے بھائی حمزہ رضی اللہ عنہ کے لیے لائی ہوں، کیونکہ مجھے اس کی شہادت کی اطلاع ملی ہے، ان کو ان کپڑوں میں کفن دینا، سو ہم سیّدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کو کفن دینے کے لیے وہ دو کپڑے لے آئے، لیکن اچانک ان کے پہلو میں ایک شہید انصاری بھی پڑا ہے، اس کے ساتھ بھی مثلہ کیا گیا ہے، تو ہمیں اس میں بے مروتی اور ناانصافی محسوسی ہوئی کہ سیّدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کو دو کپڑوں میں کفن دیں اور انصاری کے لیے ایک کپڑا بھی نہ ہو۔ پھر ہم نے دونوں کپڑے ماپے، چونکہ ان میں سے ایک بڑا نکلا تھا، اس لیے ہم نے ان دونوں شہداء کے درمیان قرعہ ڈالا، جس کے حصے میں جو کپڑا آیا، ہم نے اسے اس میں کفن دے دیا۔