۔ (۴۰۲)۔ عَنْ کَبْشَۃَ بِنْتِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ وَکَانَتْ تَحْتَ ابْنِ أَبِیْ قَتَادَۃَ أَنَّ أَبَا قَتَادَۃَؓ دَخَلَ عَلَیْہَا فَسَکَبَتْ لَہُ وَضُوْئَ ہُ فَجَائَ ت ہِرَّۃٌ تَشْرَبُ مِنْہُ فَأَصْغٰی لَہَا الْاِنَائَ حَتَّی شَرِبَتْ، قَالَتْ کَبْشَۃُ: فَرَآنِیْ أَنْظُرُ اِلَیْہِ فَقَالَ: أَتَعْجَبِیْنَ یَا ابْنَۃَ أَخِیْ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، فَقَالَ: اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: ((اِنَّہَا لَیْسَتْ بِنَجَسٍ، اِنَّہَا مِنَ الطَّوَّافِیْنَ عَلَیْکُمْ وَالطَّوَّافَاتِ۔)) وَقَالَ اِسْحٰقُ: ((أَوِ الطَّوَّافَاتِ۔)) (مسند أحمد: ۲۲۹۵۰)
سیدہ کبشہ بنت کعب بن مالک ؓ، جو سیدنا ابن ابی قتادہؓکی بیوی تھیں، سے مروی ہے، وہ کہتی کہ سیدنا ابو قتادہ ؓاس کے پاس آئے اور اس نے ان کے لیے وضو کا پانی ڈال کر رکھا، اتنے میں ایک بلی آ گئی اور اس نے اس برتن سے پینا شروع کر دیا، انھوں اس کے لیے برتن کو جھکایا، یہاں تک کہ اس نے پانی پی لیا۔ سیدہ کبشہ ؓ کہتی ہیں: جب انھوں نے مجھے دیکھا کہ میں ان کی طرف دیکھ رہی ہوں توانھوں نے کہا: اے بھتیجی! کیا تجھے تعجب ہو رہا ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، انھوں نے کہا: بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک یہ بلی ناپاک نہیں ہے، بیشک یہ تو چکر لگانے والوں اور چکر لگانے والیوں میں سے ہے۔