۔ (۳۷۸۱) عَنْ اَبِی قَیْسٍ قَالَ: اَرْسَلَنِی عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَمْرٍو رضی اللہ عنہ إِلٰی اُمِّ سَلَمَۃَ اَسْاَلُہَا،
ہَلْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یُقْبِّلُ وَہُوَ صَائِمٌ؟ فَإِنْ قَالَتْ: لَا, فَقُلْ لَہَا إِنْ عَائِشَۃَ رضی اللہ عنہا تُخْبِرُ النَّاسَ اَنَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کَانَ یُقَبِّلُ وَہُوَ صَائِمٌ؟ قَالَ: فَسَاَلَھَا اَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یُقَبِّلُ وَھُوَ صَائِمٌ؟ قَالَتْ: لَا، قُلْتُ: اِنَّ عَائِشَۃَ رضی اللہ عنہا تُخْبِرُ النَّاسَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ کَانَ یُقَبِّلُ وَہُوَ صَائِمٌ قَالَتْ: لَعَلَّہُ إِیَّاہَا، کَانَ لَا یَتَمالَکَ عَنْہَا حُبًّا، اَمَّا إِیَّای فَلَا۔ (مسند احمد: ۲۷۰۶۸)
۔ ابو قیس کہتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے مجھے سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہ کہ طرف بھیجا تاکہ میں ان سے سوال کروں کہ کیارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم روزہ کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے؟ اگر وہ نفی میں جواب دیں تو ان کو یہ کہو کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ تو لوگوں کو یہ بتاتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم روزے کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے۔ پس میں گیا اور سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم روزے کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے؟انہوں نے کہا: جی نہیں، میں نے کہا: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ تو لوگوں کو یہ بیان کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم روزے کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا: ممکن ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کا بوسہ لے لیتے ہوں، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان سے بہت زیادہ محبت تھی، رہا مسئلہ میرا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس حالت میں میرا بوسہ نہیں لیا تھا۔