۔ (۴۱۹)۔ عَنْ أَبِیْ أُمَامَۃَ الْبَاہِلیِّ عَنِ
الْمُغِیْرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَؓ قَالَ: دَعَانِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بِمَائٍ فَأَتَیْتُ خِبَائً فَاِذَا فِیْہِ امْرَأَۃٌ أَعْرَابِیَّۃٌ، قَالَ: فَقُلْتُ: اِنَّ ہَذَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَھُوَ یُرِیْدُ مَائً یَتَوَضَّأُ، فَھَلْ عِنْدَکِ مِنْ مَائٍ؟ قَالَتْ: بِأَبِیْ وَأُمِّیْ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، فَوَاللّٰہِ! مَا تُظِلُّ السَّمَائُ وَلَا تُقِلُّ الْاََرْضُ رُوْحًا أَحَبَّ اِلَیَّ مِنْ رُوْحِہِ وَلَا أَعَزَّ، وَلَکِنَّ ہٰذِہِ الْقِرْبَۃَ مَسْکُ مَیْتَۃٍ وَلَا أُحِبُّ أُنَجِّسُ بِہِ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، فَرَجَعْتُ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَأَخْبَرْتُہُ، فَقَالَ: ((ارْجِعْ اِلَیْہَا، فَاِنْ کَانَتْ دَبَغَتْہَا فَہِیَ طَہُوْرُہَا۔)) قَالَ: فَرَجَعْتُ اِلَیْہَا فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لَہَا فقَالَتْ: اَیْ وَاللّٰہِ! لَقَدْ دَبَغْتُہَا، فَأَتَیْتُہُ بِمَائٍ مِنْہَا وَعَلَیْہِ یَوْمَئِذٍ جُبَّۃٌ شَامِیَّۃٌ وَعَلَیْہِ خُفَّانِ وَ خِمَارٌ، قَالَ: فَأَدْخَلَ یَدَہُ مِنْ تَحْتِ الْجُبَّۃِ، قَالَ: مِنْ ضِیْقِ کُمِّہَا، قَالَ: فتَوَضَّأَ فَمَسَحَ عَلَی الْخِمَارِ وَالْخُفَّیْنِ۔ (مسند أحمد: ۱۸۴۱۲)
سیدنا مغیرہ بن شعبہؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے پانی کے ساتھ طلب کیا، پس میں ایک خیمہ میں گیا، اس میں ایک بدّو خاتون تھی، میں نے اس سے کہا: یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں اور آپ وضو کرنے کے لیے پانی چاہ رہے ہیں، تو کیا تمہارے پاس پانی ہے؟ اس نے کہا:میرے ماں باپ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قربان ہوں، پس اللہ کی قسم! نہ آسمان نے ایسی روح پر سایہ کیا اور نہ زمین نے ایسی روح کو اٹھایا، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روح کی بہ نسبت مجھے محبوب اور معزَّز ہو، لیکن بات یہ ہے کہ یہ مشکیزہ تو مردار کے چمڑے کا ہے اور میں یہ پسند نہیں کروں گی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس کے ذریعے ناپاک کر دوں، پس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف لوٹا اور یہ بات بتلائی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم اس کی طرف واپس جاؤ، اگر تو اس نے اس کو رنگا تھا تو یہی اس کو پاک کرنا ہے۔ پس میں اس کی طرف لوٹا اور اس کو یہ فرمان بتایا، اس نے کہا: جی اللہ کی قسم! میں نے اس کو رنگا تھا، پس میں پانی لے کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا، اس دن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شامی جُبّہ زین تن کیا ہوا تھا اور دو موزے بھی پہنے ہوئے اور پگڑی بھی باندھی ہوئی تھی، پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آستینیں تنگ ہونے کی وجہ سے جُبّہ کے نیچے سے ہاتھ نکال لیے، پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وضو کیا اور پگڑی اور موزوں پر مسح کیا۔