۔ (۴۴۲۷) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیْہِ قَالَ: کَانَتْ عَائِشَۃُ تَقُوْلُ: خَرَجْنَا مَعَ
رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَلَا نَذْکُرُ إِلَّا الْحَجَّ، فَلَمَّا قَدِمْنَا سَرِفَ، طَمِثْتُ، فَدَخَلَ عَلَیَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَأَنَا أَبْکِیْ، فَقَالَ: ((مَا یُبْکِیْکِ؟)) قُلْتُ: وَدِدْتُّ أَنِّیْ لَمْ أَخْرُجِِ الْعَامَ، قَالَ: ((لَعَلَّکِ نَفِسْتِ؟)) یَعْنِی حِضْتِ۔ قَالَتْ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: ((إِنَّ ھٰذَا شَیْئٌ کَتَبَہُ اللّٰہُ عَلٰی بَنَاتِ آدَمَ، فَافْعَلِی مَا یَفْعَلُ الْحَاجُّ غَیْرَ أَنْ لَّا تَطُوْفِی بِالْبَیْتِ حَتّٰی تَطْہُرِی۔)) فَلَمَّا قَدِمْنَا مَکَّۃَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لِأَصْحَابِہٖ: ((اِجْعَلُوْھَا عُمْرَۃً، فَحَلَّ النَّاسُ إِلَّا مَنْ کَانَ مَعَہٗھَدْیٌ۔)) وَکَانَ الْہَدْیُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَأَبِی بَکْرٍ وَذَوِی الْیَسَّارَۃِ، قَالَتْ: ثُمَّ رَاحُوْا مُہِلِّیْنَ بِالْحَجِّ فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ النَّحْرِ طَہَرْتُ، فَأَرْسَلَنِی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَأَفَضْتُ یَعْنِی طُفْتُ، قَالَتْ: فَأُتِیْنَا بِلَحْمِ بَقَرٍ فَقُلْتُ: مَا ھٰذَا؟ قَالُوْا: ھٰذَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ذَبَحَ عَنْ نِسَائِہِ الْبَقَرَ، قَالَتْ: فَلَمَّا کَانَتْ لَیْلَۃُ الْحَصْبَۃِ، قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! یَرْجِعُ النَّاسُ بِحَجَّۃٍ وَعُمْرَۃٍ وَأَرْجِعُ بِحَجَّۃٍ، فَأَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمٰنِ بْنَ أَبِی بَکْرٍفَأَرْدَفَنِی عَلٰی جَمَلِہِ، قَالَتْ: فَإِنِّی لَأَذْکُرُ وَأَنَا جَارِیَۃٌ حَدِیْثَۃُ السِّنِّ أَنِّیْ أَنْعُسُ فَتَضْرِبُ وَجْہِیْ مُؤْخِرَۃُ الرَّحْلِ، حَتّٰی جَائَ بِیَ التَّنْعِیْمَ، فَاَھْلَلْتُ بِعُمْرَۃٍ جَزَائً لِعُمْرَۃِ النَّاسِ الَّتِیْ اِعْتَمَرُوْا۔ (مسند احمد: ۲۶۸۷۵)
۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے، ہم صرف حج کا تذکرہ کر رہے تھے، جب ہم سرف کے مقام پر پہنچے تو میں حائضہ ہو گئی، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے تو میں رورہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم کیوں رورہی ہو؟ میں نے عرض کیا: کاش! میں اس سال حج کے لئے نہ آتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لگتا ہے کہ تمہیں حیض آ گیا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے بناتِ آدم پر یہ چیز لکھ دی ہے، تم وہ تمام مناسک اداکرو جو حاجی لوگ ادا کریں، البتہ تم اس وقت تک بیت اللہ کا طواف نہ کروجب تک حیض سے پاک نہ ہوجائو۔ جب ہم مکہ مکرمہ پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا: تم ان مناسک کوعمرہ بنالو، جن لوگوں کے پاس قربانی کے جانور نہیں تھے، وہ سب حلال ہو گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ ، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ،اور دیگر صاحب ِاستطاعت لوگوں کے ہمراہ قربانی کے جانور تھے۔ سیدہ رضی اللہ عنہ کہتی ہیں: یہ لوگ بعد میں حج کا تلبیہ پکارتے ہوئے روانہ ہوئے۔ میں دس ذوالحجہ کو حیض سے پاک ہوئی، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے بھیجا تاکہ میں طواف افاضہ کرآئوں۔ پھر ہمارے پاس گائے کا گوشت لایاگیا، میں نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ تو بتانے والوں نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی بیویوں کی طرف سے گائے ذبح کی ہے۔ پھر جب حصبہ کی رات تھی (اور لوگ مدینہ منورہ کی طرف واپسی کے موقع پر وادیٔ حصبہ میں ٹھہرے) تو میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول!لوگ حج اور عمرہ کرکے جارہے ہیں اور میں صرف حج کر کے واپس ہو رہی ہوں، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے بھائی سیدنا عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو وہ مجھے اپنے پیچھے اونٹ پر بٹھا کر (عمرہ کرا کر لائے)، مجھے خوب یا دہے میں نو عمر تھی اور جب مجھے اونگھ آ جاتی تو میرا چہرہ پالان کی پچھلی لکڑی کو جالگتا تھا، بہرحال میرے بھائی مجھے تنعیم لے گئے، اور میں نے وہاں سے عمرے کا احرام باندھ کر عمرہ ادا کیا،یہ اس عمرہ کے عوض تھاجو لوگ کرچکے تھے۔