217 Results For Hadith (Musnad Ahmad ) Book ()
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4370

۔ (۴۳۷۰) عَنْ وَبَرَۃَ قَالَ: أَتٰی رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما فَقَالَ: أَیَصْلُحُ أَنْ أَطُوْفَ بِالْبَیْتِ وَأَنَا مُحُرِمٌ؟ قَالَ: مَا یَمْنَعُکَ مِنْ ذٰلِکَ؟ قَالَ: إِنَّ فُلَانًا یَنْہَانَا عَنْ ذٰلِکَ حََتّٰییَرْجِعَ النَّاسُ مِنَ الْمَوْقِفِ، وَرَأَیْتُہُ کَأَنَّہُ مَالَتْ بِہِ الدُّنْیَا وَأَنْتَ أَعْجَبُ إِلَیْنَا مِنْہُ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: حَجَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَطَافَ بِالْبَیْتِ وَسَعٰی بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ، وَسُنَّۃُ اللّٰہِ تَعَالیٰ وَرَسُوْلِہِ أَحَقُّ أَنْ تُتَّبَعَ مِنْ سُنَّۃِ ابْنِ فُلَانٍ إِنْ کُنْتَ صَادِقًا۔ (مسند احمد: ۵۱۹۴)
۔ وبرہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کی خدمت میں آیا اور ان سے پو چھا: کیایہ جائز ہے کہ میں (حج افراد کے) احرام کی حالت میں بیت اللہ کا طواف کروں؟ انھوں نے کہا: تمہیں اس سے کونسی چیز مانع ہو سکتی ہے؟ اس نے کہا:فلاں آدمی ہمیں اس سے اس وقت تک منع کررہا ہے، جب تک لوگ عرفات سے واپس نہ آ جائیں، نیز میں نے اسے دیکھا ہے کہ دنیا نے اس کو فتنے میں ڈال رکھا ہے، تاہم ہماری نظر میں آپ اس سے برتر ہیں۔سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے کہا: جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حج کیا تھا تو آپ نے بیت اللہ کا طوا ف اور صفا مروہ کی سعی کی تھی، اگر تمہاری بات درست ہے کہ فلاں آدمی تمہیں احرام کی حالت میں طواف کرنے سے منع کرتا ہے تو یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کا طریقہ فلاں کے طریقے سے اولیٰ ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4371

۔ (۴۳۷۱)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عُمَرَ: أَطُوْفُ بِالْبَیْتِ وَقَدْ أَحْرَمْتُ بِالْحَجِّ؟ قَالَ: وَمَا بَأْسُ ذَلِکَ؟ قَالَ: إِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ نَہٰی عَنْ ذَالِکَ، قَالَ: قَدْ رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ أَحْرَمَ بِالْحَجِّ وَطَافَ بِالْبَیْتِ وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ۔ (مسند احمد: ۴۵۱۲)
۔ (دوسری سند)وبرہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے کہا: میں نے حج کا احرام باندھا ہوا ہے تو کیا میں اس حالت میں بیت اللہ کاطواف کرسکتا ہوں؟ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے کہا: اس میں کیا حرج ہے؟اس نے کہا: سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے اس سے منع کیا ہے۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے کہا: میں نے خود دیکھا ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حج کا احرام باندھا ہوا تھا اور آپ نے بیت اللہ کا طواف بھی کیااور صفا مروہ کی سعی بھی کی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4372

۔ (۴۳۷۲) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ بَدْرٍ أَنَّہُ خَرَجَ فِیْ نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِہِ حُجَّاجًا حَتّٰی وَرَدُوْامَکَّۃَ فَدَخَلُوْا الْمَسْجِدَ فَاسْتَلَمُوْا الْحَجَرَ، ثُمَّ ظُفْنََا بِالْبَیْتِ أُسْبُوعًا، ثُمَّ صَلَّیْنَا خَلْفَ الْمَقَامِ رَکْعَتَیْنِ فَإِذَا رَجُلٌ ضَخْمٌ فِیْ إِزَارٍ وَرِدَائٍ یُصَوِّتُ بِنَا عِنْدَ الْحَوْضِ، فَقُمْنَا إِلَیْہِ وَسَأَلْتُ عَنْہُ، فَقَالُوْا: ابْنُ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، فَلَمَّا أَتَیْنَاہُ قَالَ: مَنْ أَنْتُمْ؟ قُلْنَا: أَھْلُ الْمَشْرِقِ وَثَمَّ أَھْلُ الْیَمَامَۃِ، قَالَ: فَحُجَّاجٌ أَمْ عُمَّارٌ؟ قُلْتُ: بَلٰی حُجَّاجٌ، قَالَ: فَإِنَّکُمْ قَدْ نَقَضْتُمْ حَجَّکُمْ، قُلْتُ: قَدْ حَجَجْتُ مِرَارًا فَکُنْتُ أَفْعَلُ کَذَا، قَالَ: فَانْطَلَقْنَا مَکَانَنَا، حَتّٰییَأْتِیَ ابْنُ عُمَرَ، فَقُلْتُ: یَا ابْنَ عُمَرَ! إِنَّنَا قَدِمْنَا فَقَصَصْنَا عَلَیْہِ قِصَّتَنَا وَأَخْبَرْنَاہُ، قَالَ: إِنَّکُمْ نَقَضْتُمْ حَجَّکُمْ، قَالَ: أُذَکِّرُکُمْ بِاللّٰہِ أَخَرَجْتُمْ حُجَّاجًا؟ قُلْنَا: نَعَمْ، فَقَالَ: وَاللّٰہِ! لَقَدْ حَجَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَبُوْ بَکْرٍ وَعُمَرُ کُلُّہُمْ فَعَلَ مِثْلَ مَا فَعَلْتُمْ۔ (مسند احمد: ۵۹۳۹)
۔ عبداللہ بن بدر سے روایت ہے کہ وہ اپنے چند احباب کے ساتھ حج کو روانہ ہوئے، جب یہ لوگ مکہ مکرمہ پہنچے تو مسجد حرام میں داخل ہوئے اور حجراسود کا استلام کیا، پھر ہم نے بیت اللہ کے گرد سات چکر لگائے، اس کے بعد ہم نے مقام ابراہیم کے پیچھے دورکعت نماز ادا کی، اتنے میں ہم نے دیکھا کہ ایک بھاری بھرکم آدمی، جس نے ایک چادر باندھی ہوئی تھی اور ایک چادر اوپر اوڑھ رکھی تھی، وہ حوض کے پاس بیٹھا ہمیں بلارہا تھا۔ ہم اس کی طرف چلے گئے، جب میں نے اس کے متعلق پوچھا کہ یہ کون آدمی ہے تو لوگوں نے مجھے بتایا کہ یہ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما ہیں، ہم ان کی خدمت میں پہنچے تو انہوں نے پوچھا: تم کون لوگ ہو؟ ہم نے کہا: ہم اہل یمامہ ہیں، جو مشرق کی طرف سے آئے ہیں، انہوں نے پوچھا: حج کے لئے آئے ہو یا عمرہ کرنے کے لئے؟ میں نے کہا: جی حج کے لیے آئے ہیں، انھوں نے کہا: تم لوگوں نے تو اپنا حج فاسد کردیا ہے، میں نے عرض کیا: میں تو متعدد مرتبہ حج کرچکا ہوں اور ہر دفعہ ایسے ہی کرتا رہاہوں۔اس کے بعد ہم اپنی رہائش گاہ کی طرف چلے گئے، تاکہ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما آئیں اور ہم ان سے یہ مسئلہ دریافت کریں۔ میں نے عرض کیا: اے عبد اللہ بن عمر! ہم حج کرنے کے لیے آئے ہیں، پھر ہم نے سارا ماجرا ان کے گوش گزار کیا اور کہا کہ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے تو ہمیں کہا ہے کہ ہمارا حج فاسد ہو گیا ہے۔سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے کہا: میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں، بتائو کیا تم حج کرنے آئے ہو؟ ہم نے کہا: جی ہاں، انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما ، ان سب نے حج کی اور سب نے اسی طرح کیا تھا جس طرح تم نے کیا ہے، یعنی تمہارا عمل درست ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4373

۔ (۴۳۷۳) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ قَرَنَ بَیْنَ حَجَّتِہِ وَعُمْرَتِہِ أَجْزَأَہُ لَھُمَا طَوَافٌ وَاحِدٌ۔)) (مسند احمد: ۵۳۵۰)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جوشخص حج قران کرے، اس کے لئے حج اور عمرہ دونوں کے لیے ایک طواف کافی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4374

۔ (۴۳۷۴) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: لَمْ یَطُفِ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ إِلَّا طَوَافًا وَاحِدًا طَوَافَہُ الْأَوَّلَ۔ (مسند احمد: ۱۴۴۶۷)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صفا مروہ کی ایک ہی سعی کی تھی، جو کہ شروع میں کر لی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4375

۔ (۴۳۷۵) وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: قَدِمْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَطُفْنَا بِالْبَیْتِ وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ، فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ النَّحْرِ لَمْ نَقْرَبِ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ۔ (مسند احمد: ۱۵۲۴۸)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ مکہ مکرمہ آئے اور ہم نے بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کی، قربانی والے دن یعنی دس ذوالحجہ کو ہم صفامروہ کے قریب تک نہیں گئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4376

۔ (۴۳۷۶) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا فِی حَدِیْثٍ لَھَا قَالَتْ: فَطَافَ الَّذِیْنَ أَھَلُّوْا بِالْعُمْرَۃِ بِالْبَیْتِ وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ، ثُمَّ أَحَلُّوْا، ثُمَّ طَافُوْا طَوَافًا آخَرَ بَعْدَ أَنْ رَجَعُوْا مِنْ مِنًی لِحَجِّہِمْ، فَأَمَّا الَّذِیْنَ جَمَعُوْا الْحَجَّ، فَطَافُوْا طَوَافًا وَاحِدًا۔ (مسند احمد: ۲۵۹۵۵)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اپنی طویل حدیث میں بیان کرتی ہیں کہ جن لوگوں نے عمرہ کا احرام باندھا ہوا تھا، وہ بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کرکے حلال ہوگئے، لیکن انھوں نے اس کے بعد منیٰ سے واپس آکر حج کے لئے الگ سے طواف کیا اور جن لوگوں نے حج اور عمرہ کوجمع کیایعنی حج قران کا احرام باندھا ہوا تھا، انہوں نے ایک ہی طواف کیاتھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4377

۔ (۴۳۷۷) عَنْ عَمْرِو بْنِ دِیْنَارٍ أَنَّہُ سَمِعَ رَجُلًا سَأَلَ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَیُصِیْبُ الرَّجُلُ امْرَأَتَہُ قَبْلَ أَن یَطُوْفَ بالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ؟ قَالَ: أَمَّا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَدِمَ فَطَافَ بِالْبَیْتِ ثُمَّ رَکَعَ رَکْعَتَیْنِ، ثُمَّ طَافَ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ، ثُمَّ تَلَا: {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ۔} (مسند احمد: ۱۴۳۶۸)
۔ عمرو بن دینا رسے روایت ہے کہ ایک آدمی نے سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ سوال کیا کہ کیا کوئی آدمی صفا مروہ کی سعی کرنے سے پہلے اپنی بیوی سے مجامعت کرسکتا ہے؟ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب تشریف لائے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پہلے بیت اللہ کا طواف کیا، بعد ازاں دو رکعت نماز ادا کی، اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صفا مروہ کی سعی کی۔ پھر سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے یہ آیت تلاوت کی: {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ أُسْـوَۃٌ حَسَنَۃٌ۔} (تمہارے لئے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عمل میں بہترین نمونہ ہے۔)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4378

۔ (۴۳۷۸) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا أَنَّ أَصْحَابَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الَّذِیْنَ أَھَلُّوْا بِالْعُمْرَۃِ طَافُوْا بِالْبَیْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ، ثُمَّ طَافُوْا بَعْدَ أَنْ رَجَعُوْا مِنْ مِنًی لَحِجَّہِمْ، وَالَّذِیْنَ قَرَنُوْا طَافُوْا طَوَافًا وَاحِدًا۔ (مسند احمد: ۲۵۹۵۵)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے جن صحابہ نے عمرہ کا احرام باندھا تھا،انہوں نے بیت اللہ کا طواف اورصفا مروہ کی سعی کرنے کے بعد احرام کھول دیاتھا، اس کے بعد منیٰ سے واپسی پر انہوں نے حج کے لئے طواف کیاتھا اور جن لوگوں نے حج قران کا احرام باندھا تھا، انہوں نے ایک ہی طواف کیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4379

۔ (۴۳۷۹) عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَطَعَ الْأَوْدِیَۃَ وَجَائَ بِہَدْیٍ فَلَمْ یَکُنْ لَہُ بُدٌّ مِنْ أَنْ یَطُوْفَ بِالْبَیْتِ وَیَسْعٰی بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ قَبْلَ أَنْ یَقِفَ بِعَرَفَۃَ، فَأَمَّا أَنْتُمْ یَا أَھْلَ مَکَّۃَ! فَأَخِّرُوْا طَوَافَکُمْ حَتّٰی تَرْجِعُوْا۔ (مسند احمد:۲۴۵۱)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی صورتحال تو یہ تھی کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وادیاں تو طے کر کے آئے تھے، لیکن چونکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ قربانی کا جانور تھا، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے تو اس کے علاوہ کوئی چارۂ کار نہ تھا کہ آپ وقوفِ عرفہ سے پہلے طواف کریں اور صفا مروہ کی سعی کریں، مکہ والو! رہا مسئلہ تمہارا تو تم لوگ حج سے واپسی تک طواف کو موخر رکھا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4380

۔ (۴۳۸۰) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَرَّ وَھُوَ یَطُوْفُ بِالْکَعْبَۃِ بِإِنْسَانٍ یَقُوْدُ إِنْسَانًا بِِخِزَامَۃٍ فِیْ أَنْفِہِ، فَقَطَعَہَا النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِیَدِہِ فَأَمَرَہُ أَنْ یَقُوْدَہُ بِیَدِہِ۔ (مسند احمد: ۳۴۴۲)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیت اللہ کا طواف کررہے تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک ایسے آدمی کو دیکھا جو دوسرے آدمی کی ناک میں رسی ڈال کر اس کو کھینچ رہا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے دست ِ مبارک سے اس رسی کو کاٹ دیا اور اسے حکم دیا کہ وہ اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے کھینچے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4381

۔ (۴۳۸۱)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَرَّ وَھُوَ یَطُوْفُ بِالْکَعْبَۃِ بِإِنْسَانٍ قَدْ رَبَطَ یَدَہُ بِإِنْسَانٍ آخَرَ بِسَیْرِ أَوْ بِخَیْطٍ أَوْ بِشَیْئٍ غَیْرِ ذَلِکَ، فَقَطَعَہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِیَدِہِ ثُمَّ قَالَ: ((قُدْہُ بِیَدِہِ۔)) (مسند احمد: ۳۴۴۳)
۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیت اللہ کا طواف کررہے تھے کہ آپ کا ایک ایسے آدمی کے پاس سے گزر ہوا، جس نے رسی وغیرہ کے ساتھ اپنا ہاتھ دوسرے آدمی کے ساتھ باندھا ہواتھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ہاتھ سے اس رسی کو کاٹ ڈالا اور فرمایا: اس کا ہاتھ پکڑ کر چلو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4382

۔ (۴۳۸۲) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ السَائِبِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقْرَأُ بَیْنَ الرُّکْنِ الْیَمَانِیِّ وَالْحَجَرِ: {رَبَّنَا آتِنَا فِیْ الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَ فِیْ الْآخِرَۃِ حَسَنَۃً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ۔} (مسند احمد: ۱۵۴۷۴)
۔ سیدنا عبداللہ بن سائب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سناکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رکن یمانی اورحجراسود کے درمیانیہ دعا پڑھ رہے تھے: {رَبَّنَا آتِنَا فِیْ الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَ فِیْ الْآخِـرَۃِ حَسَنَـۃً وَقِـنَا عَذَابَ النَّارِ} (اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھلائی عطافرما اورآخرت میں بھی بھلائی نصیب فرمانا اور ہمیں جہنم کے عذاب سے محفوظ فرما)۔ (سورۂ بقرہ:۲۰۱)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4383

۔ (۴۳۸۳) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَأْتِی الْبَیْتَ فَیَسْتَلِمُ الْحَجَرَ وَیَقُوْلُ: ((بِسْمِ اللّٰہِ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ۔)) (مسند احمد: ۴۶۲۸)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب بیت اللہ میں تشریف لاتے اور حجراسود کا استلام کرتے تو یہ الفاظ پڑھتے تھے: بِسْمِ اللّٰہِ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4384

۔ (۴۳۸۴) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّمَا جُعِلَ الطَّوَافُ بِالْبَیْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَرَمْیُ الْجِمَارِ لِإِقَامَۃِ ذِکْرِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ)) (مسند احمد: ۲۵۵۹۲)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیت اللہ کا طواف، صفا مروہ کی سعی اور جمرات کی رمی،یہ سارے امور اللہ تعالی کا ذکر کرنے کی خاطر مشروع کئے گئے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4385

۔ (۴۳۸۵) عَنْ طَاؤُوْسٍ عَنْ رَجُلٍ قَدْ أَدْرَکَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِنَّمَا الطَّوَفُ صَلَاۃٌ، فَإِذَا طُفْتُمْ فَأَقِلُّوْا الْکَلَامَ۔)) (مسند احمد: ۱۶۷۲۹)
۔ ایک صحابی بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: طواف نماز ہی ہے، اس لیے جب تم طواف کرو تو کم باتیں کیا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4386

۔ (۴۳۸۶) عَنْ سِبَاعِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَھْلَ الْجَاھِلِیَّۃِیَطُوْفُوْنَ وَھُمْ یَقُوْلُوْنَ: اَلْیَوْمُ قَرْنَا عَیْنَا نَقْرَعُ الْمَرْوَتَیْنَا۔ (مسند احمد: ۲۷۶۸۱)
۔ سباع بن ثابت کہتے ہیں: میں نے اہلِ جاہلیت کو سنا کہ وہ طواف کرتے ہوئے یوں کہتے تھے: آج ہماری آنکھوں کو ٹھنڈک ملی ہے کہ ہم صفا مروہ کی سعی کررہے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4387

۔ (۴۳۸۷) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: اِسْتَلَمَ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْحَجَرَ الْأَسْوَدَ، ثُمَّ رَمَلَ ثَلَاثًا وَمَشٰی أَرْبَعَۃً، حَتّٰی إِذَا فَرَغَ عَمَدَ إِلٰی مَقَامِ إِبْرَاھِیْمَ، فَصَلّٰی خَلْفَہُ رَکْعَتْیِن، ثُمَّ قَرَأَ: {وَاتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ إِبْرَاھِیْمَ مُصَلًّی} فَقَرَأَ فِیْہِمَا بِالتَّوْحِیْدِ، وَ {قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُوْنَ} ثُمَّ اسْتَلَمَ الْحَجَرَ وَخَرَجَ إِلَی الصَّفَا،… الْحَدِیْثَ۔ (مسند احمد: ۱۴۴۹۳)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حجراسود کا استلام کیا،اس کے بعد طواف کے ابتدائی تین چکروں میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رمل کیا اور باقی چار چکروں میں عام رفتار سے چلے، طواف سے فراغت کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مقام ابراہیم پر آئے اور اس کے پیچھے دو رکعت نماز ادا کی اور یہ آیت پڑھی: {وَاتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ إِبْرَاھِیْمَ مُصَلًّی} (اورتم مقام ابراہیم کے قریب نماز پڑھو) (سورۂ بقرہ: ۱۲۵) اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان دورکعتوں میں سورۂ اخلاص اور سورۂ کافرون کی تلاوت کی تھی، نماز کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دوبارہ حجراسود کے پاس آئے اور اس کا استلام کیا اور پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صفا کی طرف تشریف لے گئے، …۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4388

۔ (۴۳۸۸) وَعَنْہُ أَیْضًا أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَمَلَ ثَلَاثَہَ أَطْوَافٍ مِنَ الْحَجَرِ إِلَی الْحَجَرِ وَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ، ثُمَّ عَادَ إِلَی الْحَجَرِ، ثُمَّ ذَہَبَ إِلٰی زَمْزَمَ فَشَرِبَ مِنْہَا وَصَبَّ عَلٰی رَأْسِہِ ثُمَّ رَجَعَ فَاسْتَلَمَ الرُّکْنَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَی الصَّفَا فَقَالَ: ((أَبْدَئُ بِمَا بَدَأَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ بِہِ۔)) (مسند احمد: ۱۵۳۱۴)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے طواف کرکے ابتدائی تین چکروںمیں حجراسود سے حجر اسود تک رمل کیا، مکمل طواف کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دورکعت نماز ادا کی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حجراسود کے پاس تشریف لائے، بعد ازاں زمزم کی طرف گئے اور وہاں جا کر یہ پانی پیا اور اپنے سر پر بھی ڈالا، اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پھر حجراسود کے پاس تشریف لائے اور اس کا استلام کیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صفا کی تشریف لے گئے اور فرمایا: جس سے اللہ تعالی نے ابتداکی ہے، میں بھی اسی سے ابتدا کرتا ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4388

۔ (۴۳۸۸م) وَفِیْ حَدِیْثِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: ثُمَّ رَکَعَ حِیْنَ قَضٰی طَوَافَہُ بِالْبَیْتِ عِنْدَ الْمَقَامِ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ سَلَّمَ فَانْصَرَفَ فَأَتَی الصَّفَا، … الْحَدِیْثَ۔ (مسند احمد: ۶۲۴۷)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کی حدیث میں ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے طواف کے بعدمقام ابراہیم کے قریب دورکعت نماز پڑھی، پھر سلام پھیرا اور صفا کی طرف چلے گئے، …۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4389

۔ (۴۳۸۹) عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ السَّائِبِ أَنَّ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ السَّائِبِ کَانَ یَقُوْدُ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما وَیُقِیْمُہُ عِنْدَ الشَّقَّۃِ الثَّالِثَۃِ مِمَّا یَلِی الْبَابَ مِمَّا یَلِیْ الْحِجْرَ، فَقُلْتُ، یَعْنِی الْقَائِلُ ابْنُ عَبَّاسٍ لِعَبْدِ اللّٰہِ بْنِ السَّائِبِ: إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَقُوْمُ ھَاھُنَا أَوْ یُصَلِّی ھَاھُنَا؟ فَیَقُوْلُ: نَعَمْ، فَیَقُوْمُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَیُصَلِّی۔ (مسند احمد: ۱۵۴۶۶)
۔ محمد بن عبداللہ بن سائب سے روایت ہے کہ عبداللہ بن سائب، سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کا ہاتھ تھام کر لے جاتے اور حطیم کی طرف بیت اللہ کے دروازہ کے قریب تیسرے روزن کے پاس لے جاکرکھڑا کردیتے، پھر سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما ، عبداللہ بن سائب سے کہتے: آیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسی مقام پر کھڑے ہوکر نماز ادا فرمایا کرتے تھے؟ وہ کہتے: جی ہاں، یہ سن کر سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما وہاں کھڑے ہوکر نماز ادا کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4390

۔ (۴۳۹۰) عَنْ عُرْوَۃَ قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا : أَرَأَیْتِ قَوْلَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ: {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللّٰہِ فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاَحَ عَلَیْہِ أَنْ یَطَّوَّفَ بِہِمَا۔} فَوَاللّٰہِ مَا عَلٰی أَحَدٍ جُنَاحٌ أَنْ لَا یَطَّوَّفَ بِہِمَا، قَالَتْ: بِئْسَمَا قُلْتَ یَا ابْنَ أُخْتِی! إِنَّہَا لَوْ کَانَتْ کَمَا أَوَّلْتَہَا عَلَیْہِ کَانَتْ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِ أَنْ لَّا یَطَّوَّفَ بِہِمَا، إِنَّمَا نَزَلَتْ إِنَّ ھٰذَا الْحَیَّ مِنَ الْأَنْصَارِ کَانُوْا قَبْلَ أَنْ یُسْلِمُوْایُہِلُّوْا لِمَنَاۃَ الطَّاغِیَۃِ، الَّتِی کَانُوْایَعْبُدُوْنَ عِنْدَ الْمُشَلَّلِ، وَکَانَ مَنْ أَھَلَّ لَھَا یَتَحَرَّجُ أَنْ یَطُوْفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ، فَسَأَلُوْا رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ ذٰلِکَ، فَأَنْزَلَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللّٰہِ فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاَحَ عَلَیْہِ أَنْ یَطَّوَّفَ بِہِمَا۔} قَالَتْ: ثُمَّ قَدْ سَنَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الطَّوَافَ بِہِمَا فَلَیْسَیَنْبَغِیْ لِأَحَدٍ أَنْ یَدَعَ الطَّوَافَ بِہِمَا۔ (مسند احمد: ۲۶۴۳۰)
۔ جنابِ عروہ کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے کہا کہ کیا آپ نے اس آیت پر غور نہیں کیا: {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَـرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللّٰہِ فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاَحَ عَلَیْہِ أَنْ یَطَّوَّفَ بِہِمَا۔} (بے شک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں، پس جو کوئی بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے اس پر ان کا طواف کرنے میں کوئی گناہ نہیں۔) اللہ کی قسم! اس آیت سے تو ثابت ہوتا ہے کہ اگر کوئی آدمی صفا مروہ کی سعی نہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ انھوں نے جواباً کہا: بھانجے!تم نے بڑی غلط بات کہی ہے، اگر بات اسی طرح ہوتی جیسے تم کہتے ہوتو اس آیت کی عبارت یوں ہوتی فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِ أَنْ لَّا یَطَّوَّفَ بِہِمَا (اس پر اس میں کوئی گناہ نہیں کہ وہ ان کا طواف نہ کرنے)۔ حقیقت ِ حال یہ ہے کہ یہ آیت تو اس لئے نازل ہوئی تھی کہ انصار کا یہ قبیلہ اسلام سے قبل مناۃ نامی بت کے لئے احرام باندھا کرتا تھا اور یہ لوگ مشلل کے قریب اس کی پوجا کیاکرتے تھے،اس مناۃ کے لئے احرام باندھنے والے لوگ صفا اور مروہ کی سعی کرنے کو گناہ سمجھتے تھے، جب ان لوگوں نے اس بارے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللّٰہِ فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاَحَ عَلَیْہِ أَنْ یَطَّوَّفَ بِہِمَا۔} (بے شک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں، پس جو کوئی بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے اس پر ان کا طواف کرنے میں کوئی گناہ نہیں۔) (سورۂ بقرہ: ۱۵۸) اب تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان دونوں کے درمیان کی سعی کو مشروع قرار دیا ہے، لہٰذا کسی کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ اس سعی کو ترک کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4391

۔ (۴۳۹۱) عَنْ حَبِیْبَۃَ بِنْتِ أَبِی تَجْزِئَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: دَخَلْنَا عَلٰی دَارِ أَبِیْ حُسَیْنٍ فِی نِسْوَۃٍ مِنْ قُرَیْشٍ وَالنَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَطُوْفُ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ، قَالَ: ھُوَ یَسْعٰییَدُوْرُ بِہٖإِزَارُہُ مِنْ شِدَّۃِ السَّعْیِ وَھُوَ یَقُوْلُ لِأَصْحَابِہِ: ((اِسْعَوْا، إِنَّ اللّٰہَ کَتَبَ عَلَیْکُمُ السَّعْیَ۔)) (مسند احمد: ۲۷۹۱۱)
۔ سیدہ حبیبہ بنت ابو تجزء ہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: ہم کچھ قریشی خواتین دارِابی حسین میں گئیں اور دیکھا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صفا مروہ کی سعی کررہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس قدر دوڑ رہے تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی چادر اڑ رہی تھی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صحابہ سے فرما رہے تھے: دوڑو، دوڑو، بے شک اللہ تعالیٰ نے تم پر سعی کو فرض کر دیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4392

۔ (۴۳۹۲) (وَعَنْہَا مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَتْ: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَطُوْفُ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَالنَّاسُ بَیْنَیَدَیْہِ وَھُوَ وَرَائَ ھُمْ وَھُوَ یَسْعٰی حَتّٰی أَرٰی رُکْبَتَیْہِ مِنْ شِدَّۃٍ السَّعْیِ،یَدُوْرُ بِہِ إِزَارُہُ وَھُوَیَقُوْلُ: ((اِسْعَوْا، فَإِنَّ اللّٰہَ کَتَبَ عَلَیْکُمُ السَّعْیَ۔)) (مسند احمد: ۲۷۹۱۲)
۔ (دوسری سند)وہ کہتی ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو صفا مروہ کے درمیان سعی کرتے ہوئے دیکھا، لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے آگے آگے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان سے پیچھے اس قدر دوڑ رہے تھے کہ تیز چلنے کی وجہ سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی چادراڑ رہی تھی اور مجھے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے گھٹنے دکھائی دے رہے تھے اورآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں سے یہ فرما رہے تھے: دوڑو، دوڑو، بے شک اللہ تعالیٰ نے تم پر سعی کوفرض کر دیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4393

۔ (۴۳۹۳) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِیْنَ خَرَجَ مِنَ الْمَسْجِدِ، وَھُوَ یُرِیْدُ الصَّفَا وَھُوَ یَقُوْلُ: ((نَبْدَأُ بِمَا بَدَأَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ بِہِ۔)) (مسند احمد: ۱۵۲۳۷)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد حرام سے نکل کر یہ کہتے ہوئے صفا کی طرف جارہے تھے: ہم بھی سعی میں اسی مقام سے ابتدا کریں گے، جس سے اللہ تعالی نے اس کا ذکر کرتے ہوئے ابتداء کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4394

۔ (۴۳۹۴) وَعَنْہُ أَیْضًا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ إِذَا نَزَلَ مِنَ الصَّفَا مَشٰی حَتّٰی إِذَا نْصَبَّتْ قَدَماَہُ فِی بَطْنِ الْوَادِی سَعٰی حَتّٰییَخْرُجَ مِنْہُ۔ (مسند احمد: ۱۵۲۳۹)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب صفا سے نیچے اترکر وادی کے درمیان پہنچ جاتے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دوڑتے، یہاں تک کہ وادی کو عبور کر جاتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4395

۔ (۴۳۹۵) عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہُ رَأَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَسْعٰی بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ فِی الْمَسعٰی کَاشِفًا عَنْ ثَوْبِہِ قَدْ بَلَغَ إِلٰی رُکْبَتَیْہِ۔ (مسند احمد: ۵۹۷)
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو صفا اور مروہ کے درمیان دوڑنے والی جگہ میںیوں سعی کرتے دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی چادر کو گھٹنوں تک اوپر کیا ہوا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4396

۔ (۴۳۹۶) عَنْ بُدَیْلِ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ شَیْبَۃَ عَنْ أُمِّ وَلَدِ شَیِبْۃَ (ابْنِ عُثْمَانَ) أَنَّہَا أَبْصَرَتِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ یَسْعَی بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ،(وَفِی رِوَایَۃٍ: وَقَدِ انْکَشَفَ الثَّوْبُ عَنْ رُکْبَتَیْہِ) یَقُوْلُ: ((لاَ یُقْطَعُ الْأَبْطَحُ إِلَّا شَدًّا)) (مسند احمد: ۲۷۸۲۳)
۔ شیبہ بن عثمان کی ام ولد (سیدہ تملک عبدریہ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ انہوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو صفا اور مروہ کے درمیان اس طرح سعی کرتے ہوئے دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا کپڑا گھٹنوں سے ہٹ رہا تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرما رہے تھے: اس وادی کو دوڑ کر ہی عبور کیاجائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4397

۔ (۴۳۹۷) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنِ الْمُغِیْرَۃِ بْنِ حَکِیْمٍ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ شَیْبَۃَ عَنِ امْرَأَۃٍ مِنْہُمْ، أَنَّہَارَأَتِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ خَوْخَۃٍ وَھُوَ یَسْعٰی فِی بَطْنِ الْمَسِیْلِ وَھُوَ یَقُوْلُ: ((لَا یُقْطَعُ الْوَادِیْ إِلاَّشَدًّا۔)) (مسند احمد: ۲۷۸۲۴)
۔ (دوسری سند) ایک عورت (یعنی سیدہ تملک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ) بیان کرتی ہیں کہ انہوں نے ایک چھوٹے دروازے سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ وادی میں دوڑرہے تھے اور فرما رہے تھے: اس وادی سے دوڑ کر ہی گزرا جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4398

۔ (۴۳۹۸) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ الْمِقْدَامِ قَالَ: رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما یَمْشِی بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ، فَقُلْتُ لَہُ: أَبَا عَبْدِ الرَّحْمٰنِ! مَالَکَ، لَا تَرْمُلُ؟ فَقَالَ: قَدْ رَمَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَتَرَکَ۔ (مسند احمد: ۴۹۹۳)
۔ عبداللہ بن مقدام کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دیکھا کہ وہ صفااورمروہ کی سعی کے دوران عام رفتار سے چل رہے تھے، اس لیے میں نے ان سے کہا: اے ابوعبدالرحمن! کیا بات ہے، آپ دورڑتے کیوں نہیں؟ انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس دوران دوڑے بھی تھے اور اس کو ترک بھی کیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4399

۔ (۴۳۹۹) عَنْ کَثِیْرِ بْنِ جُمْہَانَ قَالَ: رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ یَمْشِیْ فِی الْوَادِیْ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَلَا یَسْعٰی، فَقُلْتُ لَہُ، فَقَالَ: إِنْ أَسْعَ فَقَدْ رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَسْعٰی، وَإِنْ أَمْشِ فَقَدْ رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَمْشِی وَأَنَا شَیْخٌ کَبِیْرٌ۔ (مسند احمد: ۵۲۶۵)
۔ کثیر بن جمہان کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کو صفا مروہ کے درمیان دیکھا کہ وہ عام رفتار سے چل رہے تھے اور دوڑ نہیں رہے تھے جب میں نے ان سے اس کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا: اگر میں دوڑوں تو میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہاں دوڑتے ہوئے بھی دیکھا ہے اور اگر میں عام رفتار سے چلوں تو میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہاں عام رفتار سے چلتے ہوئے بھی دیکھا ہے، جبکہ اب میں بوڑھا بھی ہوچکا ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4400

۔ (۴۴۰۰) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: طَافَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ عَلٰی رَاحِلَتِہِ بِالْبَیْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ لِیَرَاہُ النَّاسُ وَلِیُشْرِفَ وَلِیَسْأَلُوْہُ فَإِنَّ النَّاسَ غَشُوْہُ۔ (مسند احمد: ۱۴۴۶۸)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر بیت اللہ کا طواف اورصفا مروہ کی سعی سواری پر سوار ہوکر کی تھی تاکہ لوگ اچھی طرح آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھ سکیں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی سب لوگوں کی اچھی طرح رہنمائی کر سکیں، اور تاکہ لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کریںاور وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر چھائے ہوئے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4401

۔ (۴۴۰۱) عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: حَدِّثْنِی عَنِ الرُّکُوْبِ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ، فَإِنَّ قَوْمَکَ یَزْعُمُوْنَ أَنَّہُ سُنَّۃٌ، فَقَالَ: صَدَقُوْا وَکَذَبُوْا، قُلْتُ: صَدَقُوْا وَکَذَبُوْا مَاذَا؟ قَالَ: قَدِمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَکَّۃَ فَخَرَجُوْا، حَتّٰی خَرَجَتِ الْعَوَاتِقُ، وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَا یُضْرَبُ عِنْدَہٗاَحَدٌ،فَرَکِبَرَسُوْلُاللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَطَافَ وَھُوَ رَاکِبٌ، وَلَوْ نَزَلَ لَکَانَ الْمَشْیُ أَحَبَّ إِلَیْہِ۔ (مسند احمد: ۳۴۹۲)
۔ ابوطفیل کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: آپ مجھے صفا مروہ کی سعی کے موقع پر سوار ہونے کے متعلق بتلائیں، کیونکہ آپ کی قوم تو اسے سنت سمجھتی ہے۔ انھوں نے کہا: ان کی بات کسی حد تک درست بھی ہے اور کسی حد تک غلط بھی ہے۔ میں نے کہا: ان کی بات کسی حد تک درست بھی ہے اور کسی حد تک غلط بھی ہے، اس کا کیا مفہوم ہے؟ انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مکہ مکرمہ تشریف لائے، سارے لوگ بھی آ گئے، حتی کہ نوجوان لڑکیاں بھی آگئیں، جبکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس کسی کو مارا نہیں جاتا تھا، (لیکن ہجوم بھی بہت زیادہ تھا) اس لئے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے طواف اور سعی سواری پر کی تھی، ورنہ آپ کو زیادہ پسند یہی تھا کہ آپ سواری سے نیچے اتر کر یہ عمل کرتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4402

۔ (۴۴۰۲) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ إِذَا وَقَفَ عَلَی الصَّفَا، یُکَبِّرُ ثَلَاثًا وَیَقُوْلُ:(( لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ، وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ۔)) یَصْنَعُ ذَالِکَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَیَدْعُوْ وَیَصْنَعُ عَلَی الْمَرْوَۃِ مِثْلَ ذَلِکَ۔ (مسند احمد: ۱۵۲۳۸)
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب صفا کے اوپر جاکر کھڑے ہوتے تو تین دفعہ اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہتے،پھر تین مرتبہ یہ دعا پڑھتے: لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ، … وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ۔ اس طرح آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تین دفعہ کرتے تھے اور ہر دفعہ دعا بھی کرتے تھے، پھر مروہ پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہی عمل دوہراتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4403

۔ (۴۴۰۳) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: قَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَکَانَ عُمَرُ یَأْمُرُ بِالْمَقَامِ عَلَیْہِمَا مِنْ حَیْثُیَرَاھَا۔ (مسند احمد: ۵۶۶۹)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صفا اور مروہ کے اوپر جاکر کھڑے ہوجاتے اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی ان دونوں کے اوپر جاکر ایسی جگہ کھڑے ہونے کا حکم دیاکرتے تھے، جہاں سے بیت اللہ نظر آسکے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4404

۔ (۴۴۰۴) وَعَنْہُ أَیْضًا أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَرَجَ إِلَی الصَّفَا ثُمَّ قَرَأَ {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللّٰہِ} ثُمَّ قَالَ: ((نَبْدَأُ بِمَا بَدَأَ اللّٰہُ بِہِ۔)) فَرَقِیَ عَلٰی الصَّفَا حَتّٰی إِذَا نَظَرَ إِلَی الْبَیْتِ کَبَّرَ قَالَ: ((لَا إِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ، لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، أَنْجَزَ وَعْدَہُ، وَصَدَقَ عَبْدَہُ، وَغَلَبَ الْأَحْزَابَ وَحْدَہُ۔)) ثُمَّ دَعَا ثُمَّ رَجَعَ إِلَی ھٰذَا الْکَلَامِ، ثُمَّ نَزَلَ حَتّٰی إِذَا انْصَبَّتْ قَدَمَاہُ فِیْ الْوَادِیْ رَمَلَ، حَتّٰی إِذَا صَعِدَ مَشٰی حَتّٰی أَتَی الْمَرْوَۃَ، فَرَقِیَ عَلَیْہَا حَتّٰی نَظَرَ إِلَی الْبَیْتِ فَقَالَ عَلَیْہَا کَمَا قَالَ عَلَی الصَّفَا۔ (مسند احمد: ۱۴۴۹۳)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صفا کی طرف تشریف لے گئے اور آپ نے یہ آیت تلاوت کی: {إِنَّ الصَّفَا وَالْـمَـرْوَۃَ مِـنْ شَعَائِرِ اللّٰہِ} (صفااور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں) (سورۂ بقرہ: ۱۵۸)پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہم بھی اسیمقام سے ابتدا کریں گے کہ اللہ تعالی نے جس کا ذکر پہلے کیا ہے ۔ اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صفا پر چڑھ گئے، یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بیت اللہ دکھائی دینے لگا، وہاں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہا، اور یہ دعا پڑھی: لَا إِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ، … وَغَلَبَ الْأَحْزَابَ وَحْدَہُ۔ اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہاں دعائیں کیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نیچے اتر آئے، اور جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وادی کے درمیان میں پہنچے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دوڑنا شروع کر دیا،یہاں تک کہ جب وادی کو عبور کرکے مروہ کے اوپر چڑھنے لگے تو عام رفتار سے چلنا شروع کر دیا اور جب مروہ کے اوپر پہنچ گئے اور بیت اللہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دکھائی دینے لگا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہاں بھی وہی عمل کیا، جو صفا پر کیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4405

۔ (۴۴۰۵) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ، فَمِنَّا مَنْ أَھَلَّ بِحَجٍّ وَمِنَّا مَنْ أَھَلَّ بِعُمْرَۃٍ فَأَھْدٰی، فَقَالَ: ((مَنْ أَھَلَّ بِالْعُمْرَۃِ وَلَمْ یُہْدِ فَلْیحِلَّ، وَمَنْ أَھَلَّ بِعُمْرَۃٍ فَأَھْدٰی فَلَا یَحِلَّ، وَمَنْ أَھَلَّ بِحَجٍّ فَلْیُتِمَّ حَجَّہُ۔)) قَالَتْ عَائِشَۃُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا : وَکنُتْ ُمِمَّنْ أَھَلَّ بِعُمْرَۃٍ۔ (مسند احمد: ۲۵۳۸۸)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: ہم حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حج کو روانہ ہوئے، ہم میں سے بعض افراد نے حج کا احرام باندھا ہوا تھا اور بعض افراد نے عمرے کا احرام باندھا ہوا تھا، لیکن ان کے پاس قربانی کے جانور تھے۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جن لوگوں نے عمرے کا احرام باندھا ہے اور ان کے پاس قربانی کا جانور نہیں ہے تو وہ عمرہ کرکے احرام کھول دیں اور جن لوگوں نے عمرے کا احرام باندھا ہے، لیکن قربانی کا جانور ان کے ساتھ ہے تو وہ احرام نہیں کھولیں گے اور جن لوگوں نے حج کا احرام باندھا ہے، وہ اپنا حج پورا کریں۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں ان لوگوں میں سے تھی جنہوں نے عمرے کا احرام باندھا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4406

۔ (۴۴۰۶) (وَعَنْہَا مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ، بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ) ((وَمَنْ أَھَلَّ بِعُمْرَۃٍ ثُمَّ طَافَ بِالْبَیْتِ وَسَعٰی بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَقَصَّرَ أَحَلَّ مِمَّا حَرُمَ مِنْہُ حَتّٰییَسْتَقْبِلَ حَجًّا۔)) (مسند احمد: ۲۵۶۰۹)
۔ (دوسری سند) اس میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اور جس نے عمرے کا احرام باندھاہے اور اس نے بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کے بعد بال کٹوا لئے ہیں، وہ احرام کی پابندی سے آزاد ہوگیا ہے اور وہ دوبارہ حج کے لیے نئے سرے سے احرام باندھے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4407

۔ (۴۴۰۷)عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ حَفْصَۃَ أَخْبَرَتْہُ قَالَتْ: أَمَرَنِی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ أَحِلَّ فِی حَجَّتِہِ الَّتِی حَجَّ۔ (مسند احمد: ۲۶۹۶۷)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حج کے موقع پر ان کو حلال ہو جانے کا حکم دیاتھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4408

۔ (۴۴۰۸) عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ عُمَرَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: لَمَّا أَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نِسَائَ ہُ أَنْ یَحْلِلْنَ بِعُمْرَۃٍ، قُلْنَ: فَمَا یَمْنَعُکَیَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَنْ تَحِلَّ مَعَنَا؟ قَالَ: ((إِنِّی قَدْ أَھْدَیْتُ وَلَبَّدْتُّ، فَلَا أَحِلُّ حَتّٰی أَنْحَرَ ھَدْیِیْ۔)) (مسند احمد: ۲۶۹۶۹)
۔ زوجۂ رسول سیدہ حفصہ بنت عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی بیویوں کو عمرہ کے بعد حلال ہونے کا حکم دیا تو انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ کو ہمارے ساتھ حلال ہو جانے سے کون سی چیز مانع ہے؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے ساتھ تو قربانی کا جانور ہے اورمیں نے اپنے بالوں کو لیپ کر رکھا ہے، اس لیے میں جب تک قربانی نہ کرلوں، حلال نہیں ہوں گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4409

۔ (۴۴۰۹) وَعَنْہَا أَیْضًا قَالَتْ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَاشَأْنُ النَّاسِ حَلُّوْا وَلَمْ تَحِلَّ مِنْ عُمْرَتِکَ؟ قَالَ: ((إِنِّی قَدْ قَلَّدْتُّ ھَدْیِیْ وَلَبَّدْتُّ رَأْسِیْ فَلَا أَحِلُّ حَتّٰی أَحِلَّ مِنَ الْحَجِّ۔)) (مسند احمد: ۲۶۹۵۶)
۔ سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا بات ہے کہ لوگ تو عمرہ کے بعد احرام کھول رہے ہیں، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حلال نہیں ہو رہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : میرے پاس قرآنی کا جانور ہے اور میں نے اسے قلادہ ڈالا ہوا ہے اور اپنے سر کو لیپ کیا ہوا ہے، لہٰذا حج سے فارغ ہونے تک حلال نہیں ہوں گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4410

۔ (۴۴۱۰) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَبَّدَ رَأْسَہُ وَأَھْدٰی، فَلَمَّا قَدِمَ مَکَّۃَ أَمَرَ نِسَائَ ہُ أَنْ یَحْلِلْنَ، قُلْنَ: مَالَکَ أَنْتَ لَاتَحِلُّ؟ قَالَ: ((إِنِّی قَلَّدْتُّ ھَدْیِیْ وَلَبَّدْتُّ رَأْسِی، فَلَا أَحِلُّ حَتَّی أَحِلَّ مِنْ حَجَّتِی وَأَحْلِقَ رَأْسِی۔)) (مسند احمد: ۶۰۶۸)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے سر کو لیپ دیا تھا اور قربانی کا جانور بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا، مکہ مکرمہ پہنچ کر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی بیویں کو احرام کھولنے کا حکم دیا تو انھوں نے کہا: کیا بات ہے کہ آپ خود تو احرام نہیں کھو ل رہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تو قربانی کے جانور کے گلے میں قلادہ ڈال چکا ہوں اور سر کو لیپ کر رکھا ہے، لہٰذا میں جب تک حج اور سر منڈوانے سے فارغ نہ ہو جاؤں، اس وقت تک حلال نہیں ہوں گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4411

۔ (۴۴۱۱)عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: قَدِمْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صُبْحَ أَرْبَعٍ مَضَیْنَ مِنْ ذِی الْحِجَّۃِ مُہَلِّیْنَ بِالْحَجِّ کُلُّنا، فَأَمَرَنَا النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَطُفْنَا بِالْبَیْتِ وَصَلَّیْنَا الرَّکْعَتَیْنِ وَسَعَیْنَا بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ، ثُمَّ أَمَرَنَا فَقَصَّرْنَا ثُمَّ قَالَ: ((أَحِلُّوْا۔)) قُلْنَا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! حِلُّ مَاذَا؟ قَالَ: ((حِلُّ مَا یَحِلُّ لِلْحَلَالِ مِنَ النِّسَائِ وَالطِّیْبِ۔)) قَالَ: فَغُشِیَتِ النِّسَائُ وَسَطَعَتِ الْمَجَامِرُ، قَالَ خَلَفٌ: وَبَلَغَہُ أَنَّ بَعْضَہُمْ یَقُوْلُ: یَنْطَلِقُ اَحَدُنَا اِلٰی مِنًی وَذَکَرُہٗیَقْطُرُ مَنِیًّا، قَالَ: فَحَمِدَ اللّٰہَ وَأَثْنٰی عَلَیْہِ (وَفِیْ لَفْظٍ: فَقَالَ: فَقَدْ بَلَغَنِی الَّذِیْ قُلْتُمْ وَإِنِّی لَأَتْقَاکُمْ وَأَبَرُّکُمْ)۔)) ثُمَّ قَالَ: ((إِنِّی لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِی مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا سُقْتُ الْہَدْیَ، وَلَوْ لَمْ أَسُقِ الْھَدْیَ لَأَحْلَلْتُ۔)) قَالَ: ((فَخُذُوْا عَنِّی مَنَاسِکَکُمْ۔)) قَالَ: فَاَقَامَ الْقَوْمُ بِحِلِّہِمْ حَتّٰی إِذَا کَانَ یَوْمُ التَّرْوِیَۃِ، وَأَرَادُوْا التَّوَجُّہَ إِلٰی مِنًی أَھَلُّوْا بِالْحَجِّ، قَالَ: فَکَانَ الْھَدْیُ عَلٰی مَنْ وَجَدَ، وَالصِّیَامُ عَلٰی مَنْ لَمْ یَجِدْ وَأَشْرَکَ بَیْنَہُمْ فِیْ ھَدْیِہِمْ، اَلْجَزُوْرُ بَیْنَ سَبْعَۃٍ، وَالْبَقْرَۃُ بَیْنَ سَبْعَۃٍ وَکَانَ طَوَافُہُمْ بِالْبَیْتِ وَسَعْیُہُمْ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ لِحَجِّہِمْ وَعُمْرَتِہِمْ طَوَافًا وَاحِدًا وَسَعْیًا وَاحِدًا۔ (مسند احمد: ۱۵۰۰۶)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:ہم سارے کے سارے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حج کا تلبیہ پکارتے ہوئے چار ذوالحجہ کو مکہ مکرمہ پہنچے، ہم نے بیت اللہ کا طواف کیا، اس کے بعد دودورکعت نماز پڑھی، پھر ہم نے صفا مروہ کی سعی کی، اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں بال کٹوانے کاحکم دیا اور پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حلال ہوجائو یعنی احرام کھول دو۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! کس چیز کے لیے حلال ہونا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر وہ چیز حلال سمجھو جو احرام کے بغیر حلال ہوتی ہے، مثلاً خوشبو اور بیوی وغیرہ۔ پس عورتوں سے مجامعت کی گئی اور خوشبوئیں مہک اٹھیں۔خلف کہتے ہیں:جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ بات موصول ہوئی کہ بعض لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اس حکم کے بارے میں کہا: اس کا مطلب یہ ہوا کہ جب ہم منیٰ کی طرف جارہے ہوں گے تو ہماری شرم گاہیں منی ٹپکا رہی ہوں گی، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں خطبہ دیا اور اللہ تعالی کی حمد وثنا بیان کرنے کے بعد فرمایا: تمہاری باتیں مجھ تک پہنچ چکی ہیں، میں تم سب سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والا اور سب سے زیادہ نیک ہوں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس بات کا مجھے بعد میں پتہ چلا، اگر پہلے معلوم ہو جاتی تو میں سرے سے قربانی کا جانور ساتھ نہ لاتا اور اگر میں قربانی کا جانور ساتھ نہ لایاہوتا تو میں بھی حلال ہوجاتا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم مجھ سے حج کے احکام ومسائل سیکھ لو۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: پس لوگ حلال ہوگئے اور اسی حالت پر برقرار رہے، یہاں تک کہ جب آٹھ ذوالحجہ کا دن آ گیا اور وہ منیٰ کو جانے لگے تو انہوں نے حج کا احرام باندھا، جو لوگ صاحبِ استطاعت تھے انہوں نے قربانیکی اور جو لوگ صاحب استطاعت نہ تھے انہوں نے قربانی کے عوض دس روزے رکھے اور آپ نے صحابہ کو اونٹ اور گائے کی قربانی میں سات سات آدمیوں کو شریک کیا اور حج قران والوں کے لئے بیت اللہ کے طواف اور صفا مروہ کی سعی کے لئے ایک ہی طواف اور ایک ہی سعی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4412

۔ (۴۴۱۲) عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَصْحَابُہٗقَالَ: فَأَحْرَمْنَابِالْحَجِّ،فَلَمَّاقَدِمْنَامَکَّۃَ، قَالَ: ((اِجْعَلُوْا حَجَّکُمْ عُمْرَۃً۔)) قَالَ: فَقَالَ النَّاسُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَدْ أَحْرَمْنَا بِالْحَجِّ، فَکَیْفَ نَجْعَلُہَا عُمْرَۃً؟ قَالَ: ((اُنْظُرُوْا مَا آمُرُکُمْ بِہِ، فَافْعَلُوْا، فَرَدُّوْا عَلَیْہِ الْقَوْلَ فَغَضِبَ، ثُمَّ انْطَلَقَ، حَتّٰی دَخَلَ عَلٰی عَائِشَۃَ غَضْبَانَ فَرَاَتِ الْغَضَبَ فِیْ وََجْھِہٖفَقَالَتْ: مَنْاَغْضَبَکَأَغْضَبَہُ اللّٰہُ؟ قَالَ: ((وَمَا لِی لَا أَغْضَبُ وَأَنَا آمُرُ فَلَا أُتْبَعُ۔)) (مسند احمد: ۱۸۷۲۲)
۔ سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور صحابہ حج کیلئے روانہ ہوئے، ہم نے حج کا احرام باندھا ہوا تھا، جب ہم مکہ مکرمہ پہنچے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اپنے حج کے احرام کو عمرہ کا احرام قرار دو۔ لوگوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہم نے تو حج کا احرام باندھا تھا، اب ہم اسے عمرہ کا احرام کیسے قراردیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تمہیں جو حکم دے رہاہوں، اس پر غور کرو اور اسے سر انجام دو۔ لیکن لوگوں نے پھر وہی بات دوہرائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غضب ناک ہوگئے اور غصہ کی حالت میں سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس تشریف لے گئے، جب انہوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چہرہ پر غضب کے آثاردیکھے تو کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کس نے ناراض کر دیا،اللہ اس پر ناراض ہو۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں ناراض کیوں نہ ہوں، بات یہ ہے کہ میں کوئی حکم دیتا ہوںاور میری پیروی نہیں کی جاتی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4413

۔ (۴۴۱۳) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا أَنَّہَا قَالَتْ: قَدِمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِأَرْبَعٍ مَضَیْنَ مِنْ ذِی الْحِجَّۃِ، فَدَخَلَ عَلَیَّ وَھُوَ غَضْبَانُ، فَقُلْتُ: مَنْ أَغْضَبَکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!؟ أَدْخَلَہُ اللّٰہُ النَّاَر۔ فَقَالَ: ((وَمَا شَعَرْتِ أَنِّی أَمَرْتُ النَّاسَ بِأَمْرٍ فَإِذَا ھُمْ یَتَرَدَّدُوْنَ۔)) (قَالَ الْحَکَمُ: کَأَنَّہُمْ، أَحْسِبُ) وَلَوْ أَنِّی اِسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِی مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا سُقْتُ الْھَدْیَ مَعِیَ حَتّٰی أَشْتَرِیَہُ ثُمَّ أَحِلُّ کَمَا أَحَلُّوْا۔)) قَالَ رَوْحٌ: یَتَرَدَّدُوْنَ فِیْہِ، (قَالَ الْحَکَمُ: کَأَنَّہُمْ ھَابُوْا أَحْسِبُ)۔ (مسند احمد: ۲۵۹۳۹)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چار ذوالحجہ کو مکہ مکرمہ تشریف لائے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے ہاں تشریف لائے جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غصہ کی حالت میں تھے، میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! کس نے آپ کو غصہ دلایا، اللہ اسے جہنم رسید کرے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تجھے معلوم نہیں کہ میں نے لوگوں کو ایک حکم دیاہے، لیکن وہ اس پر عمل کرنے میں متردد ہیں، جو خیال مجھے بعد میں آیا ہے، اگر یہ پہلے آ جاتا تو میں قربانی کا جانور ساتھ نہ لاتا، بلکہ یہیں سے خریدلیتا اور میں بھی ان لوگوں کی طرح احرام کھول دیتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4414

۔ (۴۴۱۴) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: کَانُوْا یَرَوْنَ الْعُمْرَۃَ فِی أَشْہُرِ الْحَجِّ مِنْ أَفْجَرِ الْفُجُوْرِ فِی الْأَرْضِ وَیَجْعَلُوْنَ الْمُحَرَّمَ صَفَرًا، وَیَقُوْلُوْنَ: إِذَا بَرَأَ الدَّبَرْ، وَعَفَا الْأَثَرْ، وَانْسَلَخَ صَفَرْ، حَلَّتِ الْعُمْرَۃُ لِمَنِ اعْتَمَرْ۔ فَلَمَّا قَدِمَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَصْحَابُہٗلِصَبِِیْحَۃِ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ لِصُبْحِ) رَابِعَۃٍ مُہِلِّیْنَ بِالْحَجِّ فَأَمَرَہُمْ أَنْ یَجْعَلُوْھَا عُمْرَۃً، فَتَعَاظَمَ ذَالِکَ عِنْدَھُمْ، فَقَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَیُّ الْحِلِّ؟ قَالَ: ((اَلْحِلُّ کُلُّہُ۔)) (مسند احمد: ۲۲۷۴)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کہتے ہیں کہ لوگ حج کے مہینوں میں عمرہ کرنے کو روئے زمین پر سب سے بڑا گناہ سمجھتے تھے، اس لئے وہ لوگ مہینوں میں تقدیم وتاخیر کرتے اور محرم کو صفرقراردیتے اور وہ کہا کرتے تھے:جب سفر کی وجہ سے اونٹوں کو آئے ہوئے زخم درست ہوجائیں، راستوں سے قافلوں کی آمدورفت کے نشانات مٹ جائیں اور صفر کامہینہ گزر جائے تو عمرہ کرنے والوں کے لئے عمرہ کرنا حلال ہو گا۔ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور صحابہ چارذوالحجہ کو حج کا تلبیہ پکارتے ہوئے پہنچے توآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں حکم فرمایا کہ وہ اسے حج کی بجائے عمرہ کا احرام قراردیں اور عمرہ کرکے احرام کھول دیں۔ لیکن انھوں نے تو اس بات کو بہت بڑا خیال کیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! کون سا حلال ہونا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مکمل طور پرحلال ہونا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4415

۔ (۴۴۱۵) وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: قَدِمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِصُبْحِ رَابِعَۃٍ مُہِلِّیْنَ بِالْحِجِّ فَأَمَرَہُمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ یَجْعَلُوْھَا عُمْرَۃً إِلَّا مَنْ کَانَ مَعَہُ الْھَدْیُ، قَالَ: فَلُبِسَتِ الْقُمُصُ وَسَطَعَتِ الْمَجَامِرُ وَنُکِحَتِ النِّسَائُ۔ (مسند احمد: ۲۶۴۱)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چارذوالحجہ کو مکہ مکرمہ پہنچے، لوگ حج کا تلبیہ پکاررہے تھے، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ اسے عمرہ قراردیں اور جن لوگوں کے پاس قربانی کے جانور ہیں، وہ اپنے احرام ہی میں رہیں۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کہتے ہیں: چنانچہ قمیصیں پہن لی گئیں، خوشبوئیں مہک اٹھیں اور بیویوں سے مجامعت کی گئی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4416

۔ (۴۴۱۶) عَنْ مُجَاھِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((ھٰذِہِ عُمْرَۃٌ اِسْتَمْتَعْنَا بِہَا، فَمَنْ لَمْ یَکُنْ مَعَہُ ھَدْیٌ فَلْیَحِلَّ الْحِلَّ کُلَّہُ، فَقَدْ دَخَلَتِ الْعُمْرَۃُ فِی الْحَجِّ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ۔)) (مسند احمد: ۳۱۷۲)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے،نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہم اس عمرہ کا فائدہ اٹھا رہے ہیں، جن لوگوں کے ہمراہ قربانی کا جانور نہیں ہے، وہ مکمل طور پر حلال ہوجائیں، قیامت تک عمرہ حج میں داخل ہو گیا ہے، (یعنی قیامت تک حج کے مہینوں میں عمرہ کیاجاسکتا ہے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4417

۔ (۴۴۱۷) عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: مَنْ قَدِمَ حَاجًّا وَطَافَ بِالْبَیْتِ وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ فَقَدِ انْقَضَتْ حَجَّتُہُ، وَصَارَتْ عُمْرَۃً کَذٰلِکَ سُنَّۃُ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ وَسُنَّۃُ رَسُوْلِہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۲۲۲۳)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا کہ جو لوگ حج کے ارادہ سے آئے ہیں اور وہ بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کرچکے ہیں، ان کا حج پورا ہوگیا اور ان کا یہ عمل عمرہ بن گیا ہے، یہی اللہ تعالی اور رسول اللہ کی سنت ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4418

۔ (۴۴۱۸) عَنْ کُرَیْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: قُلْتُ لَہٗ: یَا أَبَا الْعَبَّاسِ! أَرَأَیْتَ قَوْلَکَ مَاحَجَّ رَجُلٌ لَمْ یَسُقِ الْھَدْیَ مَعَہُ، ثُمَّ طَافَ بِالْبَیْتِ إِلَّا حَلَّ بِعُمْرَۃٍ، وَمَا طَافَ بِہَا حَاجٌّ قَدْ سَاقَ مَعَہُ الْھَدْیَ إِلَّا اجْتَمَعَتْ لَہُ عُمْرَۃٌ وَحَجَّۃٌ، وَالنَّاسُ لَا یَقُوْلُوْنَ ھٰذَا؟ فَقَالَ: وَیْحَکَ إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَرَجَ وَمَنْ مَعَہُ مِنْ أَصْحَابِہِ لَا یَذْکُرُوْنَ إِلَّا الْحَجَّ، فَأَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَنْ لَمْ یَکُنْ مَعَہُ الْھَدْیُ أَنْ یَطُوْفَ بِالْبَیْتِ وَیَحِلَّ بِعُمْرَۃٍ، فَجَعَلَ الرَّجُلُ مِنْہُمْ یَقُوْلُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّمَا ھُوَ الْحَجُّ، فَیَقُوْلُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّہُ لَیْسَ بِالْحَجِّ وَلٰکِنَّھَا عُمْرَۃٌ۔)) (مسند احمد: ۲۳۶۰)
۔ مولائے ابن عباس جناب کریب سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: اے ابو العباس!آپ کے اس قول کا کیا مطلب ہے کہ جو آدمی حج کی نیت سے آئے اور قربانی کا جانور اس کے ہمراہ نہ ہو، تو وہ بیت اللہ کا طواف کرکے عمرہ مکمل کر کے حلال ہوجائے اور جس کے ہمراہ قربانی کا جانور ہو اس کا حج اور عمرہ جمع ہوجائے گا، جبکہ دوسرے لوگوں کی رائے اس طرح نہیں ہے؟ انھوں نے کہا: تجھ پر افسوس! بات یہ ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور صحابہ تشریف لائے اورصحابہ حج کا تلبیہ پکاررہے تھے، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے بارے میں یہ حکم دیا کہ جن لوگوں کے ساتھ قربانی کے جانور نہیں ہیں، وہ بیت اللہ کا طواف کرکے عمرہ کے بعد حلال ہوجائیں،بعض لوگ کہنے لگے: اللہ کے رسول!ہم نے تو حج کا ارادہ کیاتھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ حج نہیں ہے، بلکہ یہ تو عمرہ ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4419

۔ (۴۴۱۹) عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی حَسَّانَ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ مِنْ بَنِیْ الْھُجَیْمِ: یَا أَبَا عَبَّاسٍ! مَا ھٰذَا الْفُتْیَا الَّتِی تَفَشَّتْ بِالنَّاسِ، أَنَّ مَنْ طَافَ بِالْبَیْتِ، فَقَدْ حَلَّ؟ فَقَالَ: سُنَّۃُ نَبِیِّکُمْ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَإِنْ رَغِمْتُمْ (زَادَ فِی رِوَایَۃٍ بَعْدَ قَوْلِہِ: وَإِنْ رَغِمْتُمْ) قَالَ: ھَمَّامٌ: یَعْنِی مَنْ لَمْ یَکُنْ مَعَہُ ھَدْیٌ۔ (مسند احمد: ۲۵۱۳)
۔ بنوہجیم کے ایک آدمی نے سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے کہا: ابوالعباس! یہ آپ کا کیسا فتویٰ لوگوں میں مشہورہوا ہے کہ جو آدمی بیت اللہ کاطواف کرتا ہے، وہ حلال ہوجاتا ہے؟ انھوں نے کہا: تمہارے نبی کییہی سنت ہے، خواہ تم لوگ اسے پسند نہ کرو۔ہمام نے کہا: اس کا مطلب ہے کہ جس کے ہمراہ قربانی کا جانور نہ ہو تو وہ (عمرہ کر کے) حلال ہوجائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4420

۔ (۴۴۲۰) عَنْ مُجَاھِدٍ قَالَ: قَالَ: عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ الزُّبَیْرِ: أَفْرِدُوْا الْحَجَّ وَدَعُوْا قَوْلَ ھٰذَا، یَعْنِی ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَلَا تَسْأَلُ أُمَّکَ عَنْ ھٰذَا؟ فَأَرْسَلَ إِلَیْہَا فَقَالَتْ: صَدَقَ ابْنُ عَبَّاسٍ، خَرَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حُجَّاجًا فَأَمَرَنَا فَجَعَلْنَاھَا عُمْرَۃً فَحَلَّ لَنَا الْحَلَالُ حَتّٰی سَطَعَتِ الْمَجَامِرُ بَیْنَ النِّسَائِ وَالرِّجَالِ۔ (مسند احمد: ۲۷۴۵۶)
۔ مجاہد سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: لوگو! حج افراد کیاکرو اور سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کی بات کو چھوڑ دو۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے جواباً کہا: آپ اس بارے میں اپنی والدہ سے کیوں نہیں پوچھ لیتے؟ پس انھوں نے ان کی خدمت میں ایک آدمی کو بھیج کر مسئلہ دریافت کیا تو انہوں نے کہا: سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کی بات صحیح ہے، کیونکہ جب ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ حج کے ارادہ سے چلے تھے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حکم دیا اور ہم نے اسے عمرہ میں تبدیل کرلیاتھا، اس کے بعد ہمارے لئے (احرام کی وجہ سے ممنوع ہو جانے والی) ہر حلال چیز حلال ہوگئی،یہاں تک کہ عورتوں اور مردوں کے درمیان سے خوشبوئیں مہک اٹھیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4421

۔ (۴۴۲۱) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: خَرَجْنَا بِالْحَجِّ فَلَمَّا قَدِمْنَا مَکَّۃَ أَمَرَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ نَجْعَلَہَا عُمْرَۃً وَقَالَ: ((لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِی مَا اسْتَدْبَرْتُ لَجَعَلْتُہَا عُمْرَۃً وَلٰکِنِّی سُقْتُ الْھُدْیَ وَقَرَنْتُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ۔)) (مسند احمد: ۱۳۸۴۹)
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم حج کا تلبیہ پکارتے ہوئے روانہ ہوئے،لیکن جب مکہ مکرمہ پہنچے تورسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اسے عمرہ قراردیں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو خیال مجھے بعد میں آیا ہے، اگر پہلے آ جاتا تو میں بھی اس کو عمرہ بنا دیتا، لیکن میں اپنے ہمراہ قربانی کا جانور لایا ہوں اور میں نے حج و عمرہ کو جمع کر رکھا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4422

۔ (۴۴۲۲) عَنْ أَبِی سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَصْرُخُ بِالْحَجِّ صُرَاخًا حَتّٰی إِذَا طُفْنَا بِالْبَیْتِ، قَالَ: ((اِجْعَلُوْھَا عُمْرَۃً إِلَّا مَنْ کَانَ مَعَہُ الْھَدْیُ۔)) قَالَ: فَجَعَلْنَاھَا عُمْرَۃً فَحَلَلْنَا، فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ التَّرْوِیَۃِ صَرَخْنَا بِالْحَجِّ، وَانْطَلَقْنَاإِلٰی مِنًی۔ (مسند احمد: ۱۱۰۲۷)
۔ سیدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حج کا تلبیہ پکارتے ہوئے روانہ ہوئے، لیکن جب ہم نے بیت اللہ کا طواف کرلیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اسے عمرہ قرار دو، البتہ جن لوگوں کے ہمراہ قربانی کے جانور ہیں،وہ احرام نہیںکھول سکتے۔ چنانچہ ہم نے اسے عمرہ بنالیا اور ہم حلال ہوگئے، جب آٹھ ذوالحجہ ہوئی تو ہم نے (از سرِ نو) حج کا تلبیہ پکارا اور منیٰ کی طرف روانہ ہوگئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4423

۔ (۴۴۲۳) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: قَدِمْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حُجَّاجًا فَأَمَرَھُمْ، فَجَعَلُوْھَا عُمْرَۃً، ثُمَّ قَالَ: ((لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِی مَا اسْتَدْبَرْتُ لَفَعَلْتُ کَمَا فَعَلُوْا، وَلٰکِنْ دَخَلَتِ الْعُمْرَۃُ فِیْ الْحَجِّ إِلٰییَوْمِ الْقِیَامَۃِ۔)) ثُمَّ أَنْشَبَ أَصَابِعَہُ بَعْضَہَا فِی بَعْضٍ، فَحَلَّ النَّاسُ إِلَّا مَنْ کَانَ مَعَہُ ھَدْیٌ، وَقَدِمَ عَلِیٌّ مِنَ الْیَمَنِ، فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((بِمَ أَھْلَلْتَ؟)) قَالَ: أَھْلَلْتُ بِمَا أَھْلَلْتَ بِہِ، قَالَ: فَہَلْ مَعَکَ ھَدْیٌ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَأَقِمْ کَمَا أَنْتَ، وَلَکَ ثُلُثُ ھَدْیِیْ،قَالَ: وَکَانَ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِائَۃُ بَدَنَۃٍ۔ (مسند احمد: ۲۲۸۷)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حج کے ارادہ سے آئے، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں کو حکم دیا تو انھوں نے اسے عمرہ بنالیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو خیال مجھے بعد میں آیا ہے، اگر یہ پہلے آ جاتا تو میں بھی اسی طرح کرتا جیسے ان لوگوں نے کیا ہے، لیکن اب بات یہ ہے کہ قیامت تک عمرہ حج میں داخل ہو گیا ہے۔ ساتھ ہی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کیا، (یعنی اب حج کے دنوں میں عمرہ کیا جاسکتا ہے)، چنانچہ جن لوگوں کے ہمراہ قربانی کے جانور تھے، ان کے علاوہ باقی سب لوگ حلال ہوگئے، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یمن سے آئے تھے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے پوچھا: تم نے تلبیہ کیسے پکارا؟ انہوں نے کہا: میں نے وہی احرام باندھا ہے، جو آپ نے باندھا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیاتمہارے ساتھ قربانی کا جانور ہے؟ انہوں نے کہا: جی نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم احرام کی حالت میں ہی رہو اور میرے قربانیوں کا ایک تہائی حصہ تمہارے لیے ہے۔ اس وقت رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ ایک سواونٹ تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4424

۔ (۴۴۲۴) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَا نَحْسِبُ إِلَّا أَنَّنَا حُجَّاجًا، فَلَمَّا قَدِمْنَا مَکَّۃَ نُوْدِیَ فِیْنَا: مَنْ کَانَ مِنْکُمْ لَیْسَ مَعَہُ ھَدْیٌ فَلْیَحْلِلْ، وَمَنْ کَانَ مَعَہُ ھَدْیٌ فَلْیُقِمْ عَلٰی إِحْرَامِہِ، قَالَ: فَأَحَلَّ النَّاسُ بِعُمْرَۃٍ إِلَّا مَنْ کَانَ سَاقَ الْھَدْیَ، قَالَ: وَبَقِیَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، وَمَعَہُ مِائَۃُ بَدَنَۃٍ، وَقَدِمَ عَلِیٌّ مِنَ الْیَمَنِ، …۔ الْحَدِیْثَ۔ (مسند احمد: ۱۵۰۰۷)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے، ہمارا خیال صرف یہ تھا کہ ہم حج کرنے کے لیے جا رہے ہیں، لیکن جب ہم مکہ مکرمہ پہنچے تو یہ اعلان کیاگیا: تم میں سے جن لوگوں کے ہمراہ قربانی کے جانور نہیں ہیں، وہ عمرہ کے بعد حلال ہوجائیں اور جن کے ہمراہ قربانی کے جانور ہیں، وہ احرام کی حالت میں رہیں۔ پس جن لوگوں کے ہمراہ قربانی کے جانور تھے، ان کے علاوہ باقی سب لوگ عمرہ کرکے حلال ہوگئے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ سو اونٹ تھے اور سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یمن سے آئے تھے، …۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4425

۔ (۴۴۲۵) وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِنَحْوِہِ۔ (مسند احمد: ۴۸۲۲)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس قسم کی حدیث بیان کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4426

۔ (۴۴۲۶) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَھَلَّ وَأَصْحَابُہٗبِالْحَجِّوَلَیْسَ مَعَ أَحَدٍ مِنْہُمْ یَوْمَئِذٍ ھَدْیٌ إِلَّا النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَطَلْحَۃَ، وَکَانَ عَلِیٌّ قَدِمَ مِنَ الْیَمَنِ وَمَعَہُ الْھَدْیُ، فَقَالَ: أَھْلَلْتُ بِمَا أَھَلَّ بِہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَمَرَ أَصْحَابَہُ أَنْ یَجْعَلُوْھَا عُمْرَۃً وَیَطُوْفُوْا ثُمَّ یُقَصِّرُوْا وَیَحِلُّوْا إِلَّا مَنْ کَانَ مَعَہُ الْھَدْیُ۔ فَقَالُوْا: نَنْطَلِقُ إِلٰی مِنًی وَذَکَرُ أَحْدِنَا یَقْطُرُ، فَبَلَغَ ذَالِکَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((لَوْ أَنِّی أَسْتَقْبِلُ مِنْ أَمْرِی مَا أَسْتَدْبِرُ مَا أَھْدَیْتُ، وَلَوْ َلا أَنَّ مَعِیَ الْھَدْیَ لأَحْلَلْتُ۔)) وَأَنَّ عَائِشَۃَ حَاضَتْ فَنَسَکَتِ الْمَنَاسِکَ کُلَّہَا غَیْرَ أَنَّہَا لَمْ تَطُفْ بِالْبَیْتِ، فَلَمَّا طَافَتْ، قَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ أَتَنْطَلِقُوْنَ بِحَجٍّ وَعُمْرَۃٍ وَأَنْطَلِقُ بِالْحَجِّ؟ فَأَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمٰنِ أَنْ یَخْرُجَ مَعَہَا إِلَی التَّنْعِیْمِ فَاعْتَمَرَتْ بَعْدَ الْحَجِّ فِیْ ذِیْ الْحِجَّۃِ، وَأَنَّ سُرَاقَۃَ بْنَ مَالِکِ بْنِ جُعْشَمٍ لَقِیَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ بِالْعَقَبَۃِ، وَھُوَ یَرْمِیْہَا، فَقَالَ: أَلَکُمْ ھٰذِہِ خَاصَّۃًیَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟ قَالَ: ((لَا، بَلْ لِلْأَبَدِ۔)) (مسند احمد: ۱۴۳۳۰)
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور صحابہ نے حج کا احرام باندھا اور اس کا تلبیہ پکارا،صرف نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور سیدنا طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہمراہ قربانی کے جانور تھے، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یمن سے آئے تھے، ان کے ہمراہ بھی قربانی کا جانور تھا۔ انہوں نے (احرام باندھتے وقت یوں) کہا تھا: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم والا احرام باندھتا ہوں۔نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صحابہ کو حکم دیا کہ وہ اپنے تلبیہیا احرام کو عمرہ میں تبدیل کردیں اور بیت اللہ کا طواف اور سعی کے بعد بال کٹوا کر حلال ہوجائیں، البتہ جن کے پاس قربانی کے جانور ہیں، وہ حلال نہیں ہوسکتے۔ لیکن لوگ کہنے لگے: کیا ہم منیٰ کی طرف اس حال میں جائیں گے کہ ہماری شرم گاہوں سے منی کے قطرات ٹپکتے ہوں گے؟ جب ان کییہ بات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تک پہنچی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو خیال مجھے اب آیا ہے، اگر یہ پہلے آ یا ہوتا تو میں قربانی کا جانورساتھ نہ لاتا اور اگر میرے ساتھ قربانی کا جانور نہ ہوتا تو میں بھی حلال ہوجاتا۔ اسی سفر میں سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو حیض شروع ہو گیا تھا، لیکن انہوں نے تمام مناسک ادا کئے تھے، صرف بیت اللہ کا طواف نہیں کیا تھا اور جب وہ حیض سے پاک ہو گئی تھیں تب طواف کیا تھا۔ انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ لوگ، حج اور عمرہ دوعبادتیں کرکے جارہے ہیں اور میں صرف حج کرکے؟ یہ سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا عبدالرحمن بن ابی بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کو حکم دیا کہ وہ ان کے ساتھ تنعیم تک جائیں (اور ان کو عمرہ کروا کر لائیں) چنانچہ سیدہ نے حج کے بعد ذوالحجہ میں ہی عمرہ کیا تھا۔ سیدنا سراقہ بن مالک بن جعشم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے جمرۃ عقبہ کے قریب ملاقات ہوئی، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس وقت رمی کررہے تھے، انھوں نے کہا: اللہ کے رسول! (کیا حج کے دنوں میں عمرہ کرنا) صرف آپ کے ساتھ اسی سال کیلئے مخصوص ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی نہیں، بلکہ یہ حکم ہمیشہ کیلئے ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4427

۔ (۴۴۲۷) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیْہِ قَالَ: کَانَتْ عَائِشَۃُ تَقُوْلُ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلَا نَذْکُرُ إِلَّا الْحَجَّ، فَلَمَّا قَدِمْنَا سَرِفَ، طَمِثْتُ، فَدَخَلَ عَلَیَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَنَا أَبْکِیْ، فَقَالَ: ((مَا یُبْکِیْکِ؟)) قُلْتُ: وَدِدْتُّ أَنِّیْ لَمْ أَخْرُجِِ الْعَامَ، قَالَ: ((لَعَلَّکِ نَفِسْتِ؟)) یَعْنِی حِضْتِ۔ قَالَتْ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: ((إِنَّ ھٰذَا شَیْئٌ کَتَبَہُ اللّٰہُ عَلٰی بَنَاتِ آدَمَ، فَافْعَلِی مَا یَفْعَلُ الْحَاجُّ غَیْرَ أَنْ لَّا تَطُوْفِی بِالْبَیْتِ حَتّٰی تَطْہُرِی۔)) فَلَمَّا قَدِمْنَا مَکَّۃَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِأَصْحَابِہٖ: ((اِجْعَلُوْھَا عُمْرَۃً، فَحَلَّ النَّاسُ إِلَّا مَنْ کَانَ مَعَہٗھَدْیٌ۔)) وَکَانَ الْہَدْیُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَبِی بَکْرٍ وَذَوِی الْیَسَّارَۃِ، قَالَتْ: ثُمَّ رَاحُوْا مُہِلِّیْنَ بِالْحَجِّ فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ النَّحْرِ طَہَرْتُ، فَأَرْسَلَنِی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَفَضْتُ یَعْنِی طُفْتُ، قَالَتْ: فَأُتِیْنَا بِلَحْمِ بَقَرٍ فَقُلْتُ: مَا ھٰذَا؟ قَالُوْا: ھٰذَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ذَبَحَ عَنْ نِسَائِہِ الْبَقَرَ، قَالَتْ: فَلَمَّا کَانَتْ لَیْلَۃُ الْحَصْبَۃِ، قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! یَرْجِعُ النَّاسُ بِحَجَّۃٍ وَعُمْرَۃٍ وَأَرْجِعُ بِحَجَّۃٍ، فَأَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمٰنِ بْنَ أَبِی بَکْرٍفَأَرْدَفَنِی عَلٰی جَمَلِہِ، قَالَتْ: فَإِنِّی لَأَذْکُرُ وَأَنَا جَارِیَۃٌ حَدِیْثَۃُ السِّنِّ أَنِّیْ أَنْعُسُ فَتَضْرِبُ وَجْہِیْ مُؤْخِرَۃُ الرَّحْلِ، حَتّٰی جَائَ بِیَ التَّنْعِیْمَ، فَاَھْلَلْتُ بِعُمْرَۃٍ جَزَائً لِعُمْرَۃِ النَّاسِ الَّتِیْ اِعْتَمَرُوْا۔ (مسند احمد: ۲۶۸۷۵)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے، ہم صرف حج کا تذکرہ کر رہے تھے، جب ہم سرف کے مقام پر پہنچے تو میں حائضہ ہو گئی، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے ہاں تشریف لائے تو میں رورہی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم کیوں رورہی ہو؟ میں نے عرض کیا: کاش! میں اس سال حج کے لئے نہ آتی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لگتا ہے کہ تمہیں حیض آ گیا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے بناتِ آدم پر یہ چیز لکھ دی ہے، تم وہ تمام مناسک اداکرو جو حاجی لوگ ادا کریں، البتہ تم اس وقت تک بیت اللہ کا طواف نہ کروجب تک حیض سے پاک نہ ہوجائو۔ جب ہم مکہ مکرمہ پہنچے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صحابہ سے فرمایا: تم ان مناسک کوعمرہ بنالو، جن لوگوں کے پاس قربانی کے جانور نہیں تھے، وہ سب حلال ہو گئے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ،اور دیگر صاحب ِاستطاعت لوگوں کے ہمراہ قربانی کے جانور تھے۔ سیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتی ہیں: یہ لوگ بعد میں حج کا تلبیہ پکارتے ہوئے روانہ ہوئے۔ میں دس ذوالحجہ کو حیض سے پاک ہوئی، اس وقت رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے بھیجا تاکہ میں طواف افاضہ کرآئوں۔ پھر ہمارے پاس گائے کا گوشت لایاگیا، میں نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ تو بتانے والوں نے بتایا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی بیویوں کی طرف سے گائے ذبح کی ہے۔ پھر جب حصبہ کی رات تھی (اور لوگ مدینہ منورہ کی طرف واپسی کے موقع پر وادیٔ حصبہ میں ٹھہرے) تو میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول!لوگ حج اور عمرہ کرکے جارہے ہیں اور میں صرف حج کر کے واپس ہو رہی ہوں، یہ سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے بھائی سیدنا عبدالرحمن بن ابی بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو حکم دیا تو وہ مجھے اپنے پیچھے اونٹ پر بٹھا کر (عمرہ کرا کر لائے)، مجھے خوب یا دہے میں نو عمر تھی اور جب مجھے اونگھ آ جاتی تو میرا چہرہ پالان کی پچھلی لکڑی کو جالگتا تھا، بہرحال میرے بھائی مجھے تنعیم لے گئے، اور میں نے وہاں سے عمرے کا احرام باندھ کر عمرہ ادا کیا،یہ اس عمرہ کے عوض تھاجو لوگ کرچکے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4428

۔ (۴۴۲۸) عَنِ الْحَارِثِ بْنِ بِلَالٍ عَنْ أَبِیْہِ بِلَالِ بْنِ الْحَارِثِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فَسْخُ الْحَجِّ لَنَا خَاصَّۃً أَمْ لِلنَّاسِ عَامَّۃً؟ قَالَ: ((بَلْ لَنَا خَاصَّۃً۔)) (مسند احمد: ۱۵۹۴۷)
۔ سیدنا بلال بن حارث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! حج کو فسخ کر کے عمرہ بنا لینا، کیایہ حکم صرف ہمارے لئے خاص ہے یا سب لوگوں کے لیے عام ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : یہ صرف ہمارے لیے خاص ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4429

۔ (۴۴۲۹)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ أَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَرَأَیْتَ مُتْعَۃَ الْحَجِّ، لَنَا خَاصَّۃً أَمْ لِلنَّاسِ عَامَّۃً؟ فَقَالَ: ((لَا، بَلْ لَنَا خَاصَّۃً۔)) (مسند احمد: ۱۵۹۴۸)
۔ (دوسری سند) سیدنا بلال بن حارث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: اے اللہ کے رسول!حج کے احرام کو عمرہ میں تبدیل کرکے حج تمتع کر لینے کی اجازت ہمارے لیے خاص ہے یا سب لوگوں کے لیے عام ہے؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی نہیں،یہ صرف ہمارے لیے خاص ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4430

۔ (۴۴۳۰) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اَلَا فَخُذُوْا عَنِّی مَنَاسِکَکُمْ)) قَالَ: فَقَامَ الْقَوْمُ بِحِلِّہِمْ حَتّٰی إِذَا کَانَ یَوْمُ التَّرْوِیَۃِ وَأَرَادُوْا التَّوَجُّہَ إِلٰی مِنًی أَھَلُّوْا بِالْحَجِّ۔ (مسند احمد: ۱۵۰۰۶)
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خبردار! مجھ سے مناسک کی تعلیم حاصل کرو۔ پس لوگ حلال ہو گئے، یہاں تک کہ جب ترویہ والا دن آ گیا اور انھوں نے منی کی طرف جانے کا ارادہ کیا تو حج کا تلبیہ کہا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4431

۔ (۴۴۳۱) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِمِنًییَوْمَ التَّرْوِیَۃِ الظَّہْرَ۔ (مسند احمد: ۲۳۰۶)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ترویہ والے دن منی میں نمازِ ظہر ادا کی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4432

۔ (۴۴۳۲) عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّہُ کَانَ یُحِبُّ إِذَا اسْتَطَاعَ أَنْ یُصَلِّیَ الظُّہْرَ بِمِنًی مِنْ یَوْمِ التَّرْوِیَۃِ، وَذَالِکَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَّی الظُّہْرَ بِمِنًی۔ (مسند احمد: ۶۱۳۱)
۔ جنابِ نافع بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو یہ بات پسند تھی کہ اگر ان کے لیے ممکن ہو تو وہ ترویہ والے دن ظہرکی نماز منیٰ میں جاکر ادا کریں، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ظہر کی نماز منیٰ میں اداکی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4433

۔ (۴۴۳۳) عَنْ عَبْدِالْعَزِیْزِ بْنِ رُفَیْعٍ قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قُلْتُ: أَخْبِرْنِیْ بِشَیْئٍ عَقَلْتَہُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَیْنَ صَلَّی الظُّہْرَ یَوْمَ التَّرْوِیَۃِ؟ قَالَ: بِمِنًی، وَأَیْنَ صَلَّی الْعَصْرَ یَوْمَ النَّفْرِ؟ قَالَ: بِالْأَبْطَحِ، قَالَ: ثُمَّ قَالَ: اِفْعَلْ کَمَا یَفْعَلُ أُمَرَاؤُکَ۔ (مسند احمد: ۱۱۹۹۸)
۔ عبدالعزیزبن رفیع کہتے ہیں: میں نے سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: اگر آپ کو یاد ہے تو مجھے بتلائیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آ ٹھ ذوالحجہ کو ظہر کی نماز کہاں ادا کی تھی؟ انہوں نے کہا: منیٰ میں۔ میں نے پھر کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حج کے بعد واپس جاتے ہوئے عصر کی نماز کہاں اداکی تھی؟ انہوں نے کہا: ابطح وادی میں۔اس کے بعد سیدناانس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے کہا ؛تم اسی طرح کیا کرو، جیسے تمہارے حکمران کرتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4434

۔ (۴۴۳۴)عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: صَلَّی النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِمِنًی خَمْسَ صَلَوَاتٍ۔ (مسند احمد: ۲۷۰۰)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے منیٰ میں پانچ نمازیں ادا کی تھیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4435

۔ (۴۴۳۵)وَعَنْہُ أَیْضًا أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَّی الظُّہْرَ یَوْمَ التَّرْوِیَۃِ بِمنًی وَصَلَّی الْغَدَاۃَیَوْمَ عَرَفَۃَ بِہَا۔ (مسند احمد: ۲۷۰۱)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آٹھ ذوالحجہ کی نمازِ ظہر اور عرفہ والے دن (یعنی نو ذوالحجہ) کو نمازِ فجر منی میں ادا کی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4436

۔ (۴۴۳۶) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: غَدَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ مِنًی حِیْنَ صَلَّی الصُّبْحَ فِی صَبِیْحَۃِیَوْمِ عَرَفَۃَ حَتّٰی أَتٰی عَرَفَۃَ فَنَزَلَ بِنَمِرَۃَ وَھِیَ مَنْزِلُ الْإِمَامِ الَّذِیْ کَانَ یَنْزِلُ بِہٖ بِعَرَفَۃَ حَتّٰی إِذَ کَانَ عِنْدَ صَلَاۃِ الظُّہْرِ، رَاحَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُہَجِّرًا فَجَمَعَ بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ، ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ، ثُمَّ رَاحَ فَوَقَفَ عَلَی الْمَوْقِفِ مِنْ عَرَفَۃَ۔ (مسند احمد: ۶۱۳۰)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عرفہ کے دن یعنی نوذوالحجہ کو صبح کی نماز منیٰ میں ادا کی،اس کے بعد آپ عرفہ کو تشریف لے گئے اور وہاں جاکر وادیٔ نمرہ میں ٹھہرے،یہی وہ جگہ ہے جہاں عرفہ میں آکر امام ٹھہرتے ہیں، جب ظہرکا وقت ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دوپہر کے وقت آئے اورظہر اور عصرکی نمازیں جمع کرکے ادا کیں،اس کے بعد لوگوں کوخطبہ دیا، بعد ازاں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عرفہ میں وقوف کی جگہ پر وقوف کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4437

۔ (۴۴۳۷) عَنْ سَعِیْدِ بْنِ حَسَّانَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَنْزِلُ بِعَرَفَۃَ وَادِی نَمِرَۃَ، فَلَمَّا قَتَلَ الْحَجَّاجُ ابْنَ الزُّبَیْرِ، أَرْسَلَ إِِلَی ابْنِ عُمَرَ أَیَّۃُ سَاعَۃٍ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ یَرُوْحُ فِیْ ھٰذَا الْیَوْمِ؟ قَالَ: إِذَا کَانَ ذَاکَ رُحْنَا، فَأَرْسَلَ الْحَجَّاجُ رَجُلًا یَنْظُرُ أَیَّ سَاعَۃٍیَرُوْحُ، فَلَمَّا أَرَادَ ابْنُ عُمَرَ أَنْ یَرُوْحَ قَالَ: أَزَاغَتِ الشَّمْسُ؟ قَالُوْا: لَمْ تَزِغِ الشَّمْسُ، قَالَ: أَزَاغَتِ الشَّمْسُ؟ قَالُوْا: لَمْ تَزِغْ، فَلَمَّا قَالُوْا: قَدْ زَاغَتْ، اِرْتَحَلَ۔ (مسند احمد: ۴۷۸۲)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عرفہ میں وادیٔ نمرہ میں ٹھہراکرتے تھے، جب حجاج نے سیدنا عبدا للہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو قتل کیا تو اس نے سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف پیغام بھیج کر دریافت کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس دن کس وقت یہاں سے روانہ ہوتے تھے؟ انھوں نے کہا :جب وہ وقت ہوگا تو ہم چل پڑیں گے، حجاج نے ایک آدمی کو بھیجا تاکہ وہ خیال رکھے کہ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کس وقت روانہ ہوتے ہیں، پس جب انھوں نے روانہ ہونے کا ارادہ کیا تو پوچھا :آیا سورج ڈھل چکاہے؟لوگوں نے بتلایا: جی نہیں، ابھی تک نہیں ڈھلا، پھر کچھ دیر بعد انھوں نے پوچھا: کیا سورج ڈھل چکا ہے، لوگوں نے کہا: جی نہیں ڈھلا، جب لوگوں نے یہ بتلایاکہ سورج ڈھل گیاہے تو وہ چل پڑے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4438

۔ (۴۴۳۸) عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ الثَّقَفِیِّ أَنَّہُ سَأَلَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ وَھُمَا غَادِیَانِ إِلٰی عَرَفَۃَ: کَیْفَ کُنْتُمْ تَصْنَعُوْنَ فِیْ ھٰذَا الْیَوْمِیَعْنِییَوْمَ عَرَفَۃَ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: کُنَّا یُہِلُّ الْمُہِلُّ مِنَّا، فَلَا یُنْکَرُ عَلَیْہِ وَیُکَبِّرُ ْالْمُکَبِّرُ مِنَّا وَلَا یُنْکَرُ عَلَیْہِ۔ (مسند احمد: ۱۳۵۵۵)
۔ محمد بن ابی بکر ثقفی نے سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اس وقت یہ سوال کیا، جب وہ دونوں عرفہ کی طرف جا رہے تھے: تم لوگ عرفہ والے دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ اس دن کو کیا کرتے تھے؟ انھوں نے کہا: ہم میں سے کوئی تلبیہ پکارتا جاتا، اس پر بھی کوئی انکار نہ کیا جاتا اور کوئی تکبیر پکارتا جاتا، اس پر بھی کوئی انکار نہ کیا جاتا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4439

۔ (۴۴۳۹) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: قَدْ غَدَوْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلٰی عَرَفَاتٍ، مِنَّا الْمُکَبِّرُ وَمِنَّا الْمُلَبِّیْ۔ (مسند احمد: ۴۴۵۸)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ عرفات کو روانہ ہوئے تو ہم میں سے کوئی تکبیر کہنے والا ہوتا تھا اور کوئی تلبیہ پکارنے والا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4440

۔ (۴۴۴۰) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ أَبِیْ سَلَمَۃَ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ ا للّٰہِ بْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَبِیْحَۃَ عَرَفَۃَ، مِنَّا الْمُکَبِّرُ وَمِنَّا الْمُہِلُّ، أَمَّا نَحْنُ نُکَبِّرُ، قَالَ: قُلْتُ: الْعَجَبُ لَکُمْ، کَیْفَ لَمْ تَسْأَلُوْہ کَیْفَ صَنَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۴۸۵۰)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:ہم عرفہ کی صبح کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ جارہے تھے،ہم میں کوئی تکبیر کہنے والا تھا اور کوئی تلبیہ پکارنے والا تھا،تاہم ہم تو تکبیریں کہہ رہے تھے۔عبداللہ بن ابی سلمہ نے عبد اللہ بن عبد اللہ بن عمر سے کہا: تم پر بڑا تعجب ہے، تم نے (سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ) سے یہ کیوں نہیں پوچھا تھا کہ خود رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کیا کچھ کیا تھا؟
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4441

۔ (۴۴۴۱) عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ یَعْمَرَ الدِّیْلِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: شَہِدْتُّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ وَاقِفٌ بِعَرَفَۃَ وَأَتَاہُ نَاسٌ مِنْ أَھْلِ نَجْدٍ، فَقَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! کَیْفَ الْحَجُّ؟ فَقَالَ: ((اَلْحَجُّ عَرَفَۃُ، فَمَنْ جَائَ قَبْلَ صَلَاۃِ الْفَجْرِ مِنْ لَیْلَۃِ جَمْعٍ، فَقَدْ تَمَّ حَجُّہُ، وَأَیَّامُ مِنًی ثَلَاثَۃُ أَیَّامٍ، {فَمَنْ تَعَجَّلَ فِییَوْمَیْنِ فَلَا إِثْمَ عَلَیْہِ وَمَنْ تَأَخَّرَ فَلَا إِثْمَ عَلَیْہِ} ثُمَّ أَرْدَفَ رَجُلًا خَلْفَہُ فَصَارَ یُنَادِی بِہِنَّ۔ (مسند احمد: ۱۸۹۸۱)
۔ سیدنا عبدالرحمن بن یعمردیلی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عرفہ میں وقوف کیے ہوئے تھے، میں بھی وہاں موجود تھا، اسی دوران نجد کے کچھ لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ٍانہوں نے پوچھا:اے اللہ کے رسول!حج کیسے ہوتا ہے؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:حج عرفہ کا نام ہے، جو آدمی مزدلفہ والی رات کو نمازِ فجر سے پہلے پہلے عرفہ پہنچ جائے، اس کا حج مکمل ہے اور حج کے بعد منیٰ میں تین دن گزارنے ہوتے ہیں، ارشادِ باری تعالی ہے: {فَمَنْ تَعَجَّلَ فِییَوْمَیْنِ فَلَا إِثْمَ عَلَیْہِ وَمَنْ تَأَخَّرَ فَلَا إِثْمَ عَلَیْہِ} (جو آدمیجلدی کرتے ہوئے دو دنوں کے بعد چلاجائے، اس پر کوئی گناہ نہیں اور جو کوئی ٹھہرارہے (اور تین دن پورے کرے) اس پربھی کوئی حرج نہیں)۔ اس کے بعد آپ نے ایک آدمی کو سواری پر اپنے پیچھے سوار کیا، وہ ان مسائل کو پکار پکار کر بیان کرتا جارہا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4442

۔ (۴۴۴۲) عَنْ عُرْوَہَ بْنِ مُضَرِّسِ بْنِ أَوْسِ بْنِ حَارِثَۃَ بْنِ لَامٍٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہُ حَجَّ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلَمْ یُدْرِکِ النَّاسَ إِلَّا لَیْلًا وَھُوَ بِجَمْعٍ،فَانْطَلَقَ إِلٰی عَرَفَاتٍ فَأَفَاضَ مِنْہَا، ثُمَّ رَجَعَ فَأَتٰی جَمْعًا، فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَتْعَبْتُ نَفْسِی وَأَنْصَبْتُ رَاحِلَتِی، فَہَلْ لِیْ مِنْ حَجِّ؟ فَقَالَ: ((مَنْ صَلّٰی مَعَنَا صَلَاۃَ الْغَدَاۃِ بِجَمْعٍ،ووَقَفَ مَعَنَا حَتّٰی نُفِیْضَ وَقَدْ أَفَاضَ قَبْلَ ذٰلِکَ مِنْ عَرَفَاتٍ لَیْلًا أَوْ نَہَارًا فَقَدْ تَمَّ حَجُّہُ، وَقَضٰی تَفَثَہُ۔)) (مسند احمد: ۱۶۳۱۰)
۔ سیدنا عروہ بن مضرس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ اس نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد میں حج کیا، وہ رات کو پہنچا تھا، اس وقت لوگ مزدلفہ میں تھے، وہ عرفات چلا گیا، پھروہاں سے واپس مزدلفہ آگیا اور کہا: اے اللہ کے رسول!میں نے اپنے آپ کو اور اپنی سواری کو خوب مشقت میں ڈالا ہے، کیا میرا حج ہوگیا ہے؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے ہمارے ساتھ مزدلفہ میں نماز فجر پڑھی اور پھر ہماری روانگی تک یہیں وقوف کیااور اس سے قبل وہ دن یا رات کے کسی حصہ میںعرفات سے ہوآیا ہو تو اس کا حج مکمل ہے اور اس نے اپنی میل کچیل دور کر لی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4443

۔ (۴۴۴۳) (مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: أَتَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ بِجَمْعٍ فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ جِئْتُکَ مِنْ جَبَلَیْ طَیِّیئٍ أَتْعَبْتُ نَفْسِی،…۔ الْحَدِیْثَ۔ (مسند احمد: ۱۶۳۰۹)
۔ (دوسری سند)سیدنا عروہ بن مضرس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مزدلفہ میں تھے، اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں طی کے دو پہاڑوں سے سفر کرکے آپ کی خدمت میں پہنچا ہوںاور میں نے اپنے آپ کو تھکا دیا ہے …
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4444

۔ (۴۴۴۴) عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَفَ بِعَرْفَۃَ وَھُوَ مُرْدِفٌ أُسَامَۃَ بْنَ زَیْدٍ فَقَالَ: ((ھٰذَا الْمَوْقِفُ، وَکُلُّ عَرَفَۃَ مَوْقِفٌ)) (مسند احمد: ۶۱۳)
۔ سیدنا علی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عرفہ میں وقوف کیا اوراس وقت سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے سواری پر سوار تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ جائے وقوف ہے اور سارا عرفہ ٹھہرنے کی جگہ ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4445

۔ (۴۴۴۵) عَنْ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((کُلُّ عَرَفَاتٍ مَوْقِفٌ، وَارْفَعُوْا عَنْ بَطْنِ عُرَنَۃَ، وَکُلُّ مُزْدَلِفَۃَ مَوْقِفٌ، وَارْفَعُوْا عَنْ مُحَسِّرٍ، وَکُلُّ فِجَاجِ مِنًی مَنْحَرٌ، وَکُلُّ أَیَّامِ التَّشْرِیْقِ ذَبْحٌ۔)) (مسند احمد: ۱۶۸۷۲)
۔ سیدنا جبیر بن مطعم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سارا میدانِ عرفات وقوف کی جگہ ہے، البتہ تم وادیٔ عرنہ سے ہٹ کر رہو، اسی طرح سارامزدلفہ جائے وقوف ہے اور تم وادیٔ محسر سے دور رہو اورمنیٰ کے تمام راستے قربانی کی جگہ ہیں اور تشریق کے تمام ایام قربانی کے دن ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4446

۔ (۴۴۴۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو، (یَعْنِی ابْنَ دِیْنَارٍ)عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ صَفْوَانَ عَنْ یَزِیْدَ بْنِ شَیْبَانَ قَالَ: أَتَانَا ابْنُ مِرْبَعٍ الْأَنْصَارِیُّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ وَنَحْنُ فِی مَکَانٍ مِنَ الْمَوْقِفِ بَعِیْدٍ، فَقَالَ: إِنِّی رَسُوْلُ رَسُوْلِ اللّٰہِ إِلَیْکُمْ،یَقُوْلُ: ((کُوْنُوْا عَلٰی مَشَاعِرِکُمْ ھٰذِہِ، فَإِنَّکُمْ عَلٰی إِرْثٍ مِنْ إِرْثِ إِبْرَاھِیْمَ۔)) لِمِکَانٍ تَبَاعَدَہُ عَمْرٌو۔ (مسند احمد: ۱۷۳۶۵)
۔ یزید بن شیبان کہتے ہیں: سیدنا ابن مربع انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہمارے پاس تشریف لائے، جبکہ ہم موقف سے دور ایک مقام میں تھے، اور انہوں نے کہا: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا تمہاری طرف قاصد بن کر آیا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرما رہے ہیں کہ تم اپنی اسی جگہ پر ٹھہرے رہو، تم ابراہیم علیہ السلام کی میراث پر ہی ہو۔ یہ فرمان اس جگہ کے بارے میں تھا، جس کو عمرو دور سمجھ رہے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4447

۔ (۴۴۴۷) عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِیْہِ قَالَ: أَضْلَلْتُ بَعِیْرًا لِی بِعَرَفَۃَ فَذَھَبْتُ أَطْلُبُہُ، فَإِذَا النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَاقِفٌ، قُلْتُ: ھٰذَا مِنَ الْحُمْسِ، مَاشَأْنُہُ ھَاھُنَا۔ (مسند احمد: ۱۶۸۵۷)
۔ سیدنا جبیر بن مطعم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: عرفہ میں میرا اونٹ گم ہوگیاتھا، میں اسے تلاش کررہا تھا کہ میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو عرفہ میں وقوف کیے ہوئے دیکھا اور کہا: یہ تو قریشی ہیں، ان کا یہاں کیا کام ہے؟
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4448

۔ (۴۴۴۸) عَنْ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَبْلَ أَنْ یُنْزَلَ عَلَیْہِ، وَإِنَّہُ لَوَاقِفٌ عَلٰی بَعِیْرٍ لَہُ بِعَرَفَاتٍ مَعَ النَّاسِ حَتَّییَدْفَعَ مَعَہُمْ مِنْہَا تَوْفِیْقًا مِنَ اللّٰہِ لَہُ۔ (مسند احمد: ۱۶۸۷۹)
۔ سیدنا جبیر بن مطعم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو قبل از بعثت لوگوںکے ساتھ عرفات میں دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں وقوف کر رہے تھے،یہاں تک کہ آپ اللہ تعالی کی توفیق سے لوگوں کے ساتھ ہی واپس ہوئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4449

۔ (۴۴۴۹) عَنِ الشَّرِیْدِ بْنِ سُوَیْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: أَشْہَدُ لَوَقَفْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِعَرَفَاتٍ، قَالَ: فَمَا مَسَّتْ قَدَمَاہُ الْأَرْضَ حَتّٰی أَتٰی جَمْعًا۔ (مسند احمد: ۱۹۶۹۴)
۔ سیدنا شرید بن سوید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہں: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ عرفات میں وقوف کیا، مزدلفہ آنے تک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قدم مبارک زمین کو نہ لگے تھے،( یعنی آپ سواری پر سوار تھے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4450

۔ (۴۴۵۰) عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ نُبَیْطٍ عَنْ أَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ وَکَانَ قَدْ حَجَّ مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: رَأَیْتُہُیَخْطُبُیَوْمَ عَرَفَۃَ عَلٰی بَعِیْرِہِ (وَفِی لَفْظٍ:) رَأَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَخْطُبُ عَشِیَّۃَ عَرَفَۃَ عَلٰی جَمَلٍ أَحْمَرَ۔ (مسند احمد: ۱۸۹۲۸)
۔ سیدنا نبیط ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حج ادا کیا تھا، وہ کہتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو عرفہ کے دن اونٹ پر خطبہ ارشاد فرماتے دیکھاتھا، ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو عرفہ کے دن بعد از زوال ایک سرخ اونٹ پر سوار ہو کر خطبہ دیتے دیکھا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4451

۔ (۴۴۵۱) عَنْ أَبِی مَالِکٍ الْأَشْجَعِیِّ حَدَّثَنِی نُبَیْطُ بْنُ شُرَیْطٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: إِنِّی لَرَدِیْفُ أَبِی فِیْ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ، إِذْ تَکَلَّمَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقُمْتُ عَلٰی عَجُزِ الرَّاحِلَۃِ، فَوَضَعْتُ یَدِی عَلٰی عَاتِقِ أَبِی فَسَمِعْتُہُ یَقُوْلُ: ((أَیُّیَوْمٍ أَحْرَمُ؟)) قَالُوْا: ھٰذَا الْیَوْمُ؟ قَالَ: ((فَاَیُّ بَلَدٍ اَحْرَمُ؟)) قَالُوْا: ھٰذَا الْبَلَدُ، قَالَ: ((فَاَیُّ شَھْرٍ اَحْرَمُ؟)) قَالُوْا:ھٰذَا الشَّہْرُ، قَالَ: ((فَإِنَّ دِمَائَ کُمْ وَأَمْوَالَکُمْ عَلَیْکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَۃِیَوْمِکُمْ ھٰذَا فِیْ شَہْرِ کُمْ ھٰذَا فِیْ بَلَدِکُمْ ھٰذَا، ھَلْ بَلَّغْتُ؟)) قَالُوْا: نَعَمْ، قَالَ: ((اَللّٰہُمَّ اشْہَدْ، اَللّٰہُمَّ اشْہَدْ۔)) (مسند احمد: ۱۸۹۲۹)
۔ سیدنا نبیط بن شریط کہتے ہیں: میں حجۃ الوداع کے موقع پر اپنے والد کے ہمراہ سواری پر سوار تھا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خطبہ شروع فرما دیا،میں سواری کے پچھلے حصہ پر کھڑا ہوگیا، میں نے اپنا ہاتھ اپنے والد کے کندھے پر رکھ لیا، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: کون سادن زیادہ حرمت والا ہے؟ لوگوں نے کہا: آج کا دن۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کون سا شہر زیادہ حرمت والا ہے؟ لوگو ں نے کہا: یہ شہر۔آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کون سا مہینہ زیادہ حرمت والا ہے؟ لوگوں نے کہا: یہ مہینہ۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے خون اور مال ایک دوسرے پر اسی طرح احترام اور حرمت ہیں، جیسے آج کے دن کی،اس مہینے اور اس شہر میں حرمت ہے،لوگو !کیا میں نے اللہ کا پیغام تم تک پہنچا دیا ہے؟ لوگوں نے کہا:جی ہاں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! گواہ ہو جاؤ، اے اللہ! گواہ ہو جاؤ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4452

۔ (۴۴۵۲) عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ نُبَیْطٍ الْأَشْجَعِیِّ أَنَّ أَبَاہُ قَدْ أَدْرَکَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَکَانَ رِدْفًا خَلْفَ أَبِیْہِ فِیْ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ، قَالَ: فَقُلْتُ: یَا أَبَتِ! أَرِنِیَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: قُمْ فَخُذْ بِوَاسِطَۃِ الرَّحْلِ، قَالَ: فَقُمْتُ، فَأَخَذْتُ بِوَاسِطَۃِ الرَّحْلِ، فَقَالَ: انْظُرْ إِلٰی صَاحِبِ الْأَحْمَرِ الَّذِیْیُؤْمِیئُ بِیَدِہِ، فِییَدِہِ الْقَضِیْبُ۔ (مسند احمد: ۱۸۹۳۱)
۔ سلمہ بن نبیط اشجعی کہتے ہیں: میرے باپ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پایاتھا، وہ حجۃ الوداع کے موقع پر اپنے باپ کے پیچھے سواری پر سوار تھے، وہ کہتے ہیں: میںنے کہا: ابا جان! آپ مجھے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تو دکھا دیں، انہوں نے کہا: پالان کا آسرالے کر کھڑے ہو جائو۔ جب میں پالان کا سہارا لے کر کھڑا ہوگیا، تو میرے والد نے کہا: وہ سرخ اونٹ پر ہاتھ میں چھڑی لئے جو شخصیت اشارہ کر رہی ہے (اور لوگوں سے ہم کلام ہے)، اس کو دیکھو، وہ اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4453

۔ (۴۴۵۳) عَنْ أَبِی سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: وَقَفَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِعَرَفَۃَ فَجَعَل یَدْعُوْا ھٰکَذَا،وَجَعَلَ ظَہْرَ کَفَّیْہِ مِمَّا یَلِیْ وَجْہَہُ، وَرَفَعَہُمَا فَوْقَ ثُنْدُوَتِہِ، وَأَسْفَلَ مِنْ مَنْکِبَیْہِ۔ (مسند احمد: ۱۱۸۲۸)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عرفہ میں وقوف کیا اورآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یوں دعاکی کہ آپ کی ہتھیلیوں کی پشت چہرے کی طرف تھی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہاتھوں کو یوں بلند کیا ہوا تھا کہ وہ پستان والی جگہ سے ذرا اوپر اور کندھوں سے ذرا نیچے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4454

۔ (۴۴۵۴) عَنْ عَمْرِوْ بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ: کَانَ أَکْثَرُ دُعَائِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَ عَرَفَۃَ: ((لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ بِیَدِہِ الْخَیْرُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ)) (مسند احمد: ۶۹۶۱)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ عرفہ کے دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے زیادہ تریہ دعا پڑھی: لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ بِیَدِہِ الْخَیْرُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4455

۔ (۴۴۵۵) عَنْ ھِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: کُنْتُ رَدِیْفَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَشِیَّۃَ عَرَفَۃَ، قَالَ: فَلَمَّا وَقَعَتِ الشَّمْسُ، دَفَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَلَمَّا سَمِعَ حَطْمَۃَ النَّاسِ خَلْفَہُ، قَالَ: ((رُوَیْدًا أَیُّہَا النَّاسُ! عَلَیْکُمُ السَّکِیْنَۃَ، فَإِنَّ الْبِرَّ لَیْسَ بِالْإِیْضَاعِ۔)) قَالَ: فَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا الْتَحَمَ عَلَیْہِ النَّاسُ أَعْنَقَ، وَإِذَا وَجَدَ فُرْجَۃً، نَصَّ، (وَفِیْ لَفْظٍ: وَالنَّصُّ فَوْقَ الْعَنَقِ حَتّٰی مَرَّ بِالشِّعْبِ الَّذِیْیَزْعُمُ کَثِیْرٌ مِنَ النَّاسِ أَنَّہُ صَلّٰی فِیْہِ)، (وَفِیْ لَفْظٍ: فَأَتَی النَّقْبَ الَّذِیْیَنْزِلُ الْأَمَرَائُ وَالْخُلَفَائُ) فَنَزَلَ بِہِ فَبَالَ، مَا یَقُوْلُ: أَھَرَاقَ الْمَائَ کَمَا یَقُوْلُوْنَہُ، ثُمَّ جِئْتُہُ بِالإِدَاوَۃِ، فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ قُلْتُ: الصَّلَاۃَیَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: فَقَالَ: ((اَلصَّلَاۃُ أَمَامَکَ)) قَالَ: فَرَکِبَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَمَا صَلّٰی حَتَّی أَتٰی الْمُزْدَلِفَۃَ فَنَزَلَ بِہَا، فَجَمَعَ بَیْنَ الصَّلَاتَیْنِ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ الْآخِرَۃِ۔ (مسند احمد: ۲۲۱۰۳)
۔ سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں عرفہ کے دن پچھلے پہر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ سواری پر سوار تھا، جب سورج غروب ہو اتو رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں سے روانہ ہوئے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں کا رش دیکھا اور شور سنا تو فرمایا: لوگو! آرام سے چلو، سکون کو لازم پکڑو، تیز چلنا اور مشقت اٹھانا کوئی نیکی نہیں۔ سیدنا اسامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جب لوگوں کا ہجوم ہو جاتا تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آہستہ چلتے اور جب راستہ خالی ہوتا تو ذرا تیز چلتے، ( عَنَق کی بہ نسبت نَصّ میں زیادہ تیزی ہوتی ہے،) یہاں تک کہ جب آپ اس گھاٹی سے گزرے جس کے متعلق اکثر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس میں نماز اداکی تھی، دوسری روایت میں ہے: جب آپ اس گھاٹی پر پہنچے جہاں امرا ء اور خلفاء اترتے ہیں تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہاں اتر کر پیشاب کیا، راوی نے أَھْرَاقَ کے الفاظ نہیں کہے، پھر میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کیخدمت میں پانی کا برتن لے کر آیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وضو کیا۔ پھر میںنے کہا: اے اللہ کے رسول! نماز۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نماز آگے جاکر ادا کریں گے۔ سیدنا اسامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: پھر رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سوار ہو گئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس وقت نماز نہ پڑھی،یہا ں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مزدلفہ جاکر اترے اور آپ نے وہاں مغرب اور عشاء کو جمع کر کے ادا کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4456

۔ (۴۴۵۶) عَنْ إِبْرَاھِیْمَ بْنِ عُقْبَۃَ أَخْبَرَنِیْ کُرَیْبٌ أَنَّہُ سَأَلَ أُسَامَۃَ بْنَ زَیْدٍ قَالَ: قُلْتُ: أَخْبِرْنِی کَیْفَ صَنَعْتُمْ عَشِیَّۃَ رَدِفْتَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: جِئْنَا الشِّعْبَ الَّذِیْیُنِیْخُ فِیْہِ النَّاسُ لِلْمَغْرِبِ فَأَنَاخَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَاقَتَہُ ثُمَّ بَالَ مَائً، وَمَا قَالَ: أَھْرَاقَ الْمَائَ، ثُمَّ دَعَا بِالْوَضُوْئِ، فَتَوَضَّأَ وُضُوْئً لَیْسَ بِالْبَالِغِ جِدًّا، قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَلصَّلَاۃَ، قَالَ: ((اَلصَّلَاۃُ أَمَامَکَ۔)) قَالَ: فَرَکِبَ حَتّٰی قَدِمَ الْمُزْدَلِفَۃَ فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ، ثُمَّ أَنَاخَ النَّاسُ فِیْ مَنَازِلِہِمْ وَلَمْ یَحُلُّوْا حَتّٰی أَقَامَ الْعِشَائَ فَصَلّٰی ثُمَّ حَلَّ النَّاسُ، قَالَ: فَقُلْتُ: کَیْفَ فَعَلْتُمْ حِیْنَ أَصْبَحْتُمْ؟ قَالَ: رَدِفَہُ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ، وَانْطَلَقْتُ أَنَا فِی سُبَّاقِ قُرَیْشٍ عَلٰی رِجْلَیَّ۔ (مسند احمد: ۲۲۰۸۵)
۔ کریب نے سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سوال کیا کہ جس شام یعنی عرفہ کے دن شام کو جب تم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ سوار تھے تو تم نے کیا کیا تھا؟ سیدنا اسامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ہم اس گھاٹی پر پہنچے جہاں لوگ اتر کر مغرب کی نماز کے لئے ٹھہرتے ہیں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہا ں اپنی اونٹنی کو بٹھا کر پیشاب کیا ، راوی نے أَھْرَاقَ کے الفاظ نہیں کہے، ا اس کے بعد وضو کا پانی منگواکر مختصر سا وضو کیا۔ سیدنا اسامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! نماز، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نماز آگے جاکر پڑھیں گے۔ اس کے بعد آپ سوار ہوکر روانہ ہوئے اور مزدلفہ جاپہنچے۔ آپ نے وہاں مغرب کی نماز ادا کی، بعد ازاں لوگوں نے اپنی اپنی جگہ اونٹوں کو بٹھایا، لیکن ابھی تک انہوںنے سواریوںسے سامان نہیں کھولے تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عشاء کی نماز کھڑی کر دی،یہ نماز ادا کر کے لوگوںنے سواریوں سے سامان اتارے، کریب نے پوچھا: آپ لوگوں نے صبح کیا کچھ کیا تھا؟ سیدنا اسامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: سیدنا فضل بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس مرحلے میں آپ کے ساتھ سوار ہوئے تھے اور میں پہلے جانے والے قریشیوںکے ساتھ پیدل چلا گیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4457

۔ (۴۴۵۷) عَنْ أَنَسِ بْنِ سِیْرِیْنَ قَالَ: کُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ بِعَرَفَاتٍ فَلَمَّا کَانَ حِیْنَ رَاحَ رُحْتُ مَعَہُ، أَتَی الإِمَامُ فَصَلَّی مَعَہُ الْأُوْلٰی وَالْعَصْرَ، ثُمَّ وَقَفَ مَعَہُ وَأَنَا وَأَصْحَابٌ لِیْ حَتّٰی أَفَاضَ الإِمَامُ فَأَفْضََنا مَعَہُ حَتّٰی انْتَہَیْنَا إِلَی الْمَضِیْقِ دُوْنَ الْمَأْ زِمَیْنِ فَأَنَاخَ وَأَنَخْنَا وَنَحْنُ نَحْسَبُ أَنَّہُ یُرِیْدُ أَنْ یُصَلِّیَ، فَقَالَ غُلَامُہُ الَّذِیْیُمْسِکُ رَاحِلَتَہُ: إِنَّہُ لَیْسَیُرِیْدُ الصَّلَاۃَ، وَلٰکِنَّہُ ذَکَرَ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَمَّا انْتَہٰی إِلٰی ھٰذَا الْمَکَانِ قَضٰی حَاجَتَہُ، فَہُوَ یُحِبُّ أَنْ یَقْضِیَ حَاجَتَہُ۔ (مسند احمد: ۶۱۵۱)
۔ انس بن سیرین کہتے ہیں: میں عرفات میں سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے ہمراہ تھا، جب روانگی کا وقت ہوا تو میں بھی ان کے ساتھ روانہ ہوا، جب امام آیا تو سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے اس کے ساتھ ظہر اور عصر کی نمازیں ادا کیں، پھر انہوں نے امام کے ساتھ وقوف کیا، میں اور میرے دوسرے احباب بھی ساتھ تھے، جب امام غروب آفتاب کے بعد عرفات سے روانہ ہوا تو ہم بھی ان کے ہمراہ چل پڑے، حتیٰ کہ جب ہم مَأْزِم نامی دو پہاڑوں کے درمیان ایک تنگ راستے میں پہنچ گئے تو سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے اپنی سواری کو بٹھا دیا،یہ دیکھ کر ہم نے بھی سواریاں بٹھادیں، ہم سمجھ رہے تھے کہ وہ نماز ادا کرنا چاہتے ہیں، لیکن ان کے جس غلام نے ان کی سواری کی رسی پکڑی ہوئی تھی، اس نے بتلایا کہ وہ یہاں نماز ادا نہیں کرنا چاہتے،ان کے اترنے کی وجہ یہ ہے کہ ان کو یہ بات یاد آئی ہے کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس مقام پر پہنچے تھے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قضائے حاجت کی تھی، اب سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھییہاں قضائے حاجت کرنا چاہتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4458

۔ (۴۴۵۸) عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ یَزِیْدَ قَالَ: حَجَجْنَا مَعَ ابْنِ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فِیْ خِلَافَۃِ عُثْمَانَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: فَلَمَّا وَقَفْنَا بِعَرَفَۃَ، قَالَ: فَلَمَّا غَابَتِ الشَّمْسُ قَالَ ابْنُ مَسْعُوْدٍ: لَوْ أَنَّ أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ أَفَاضَ الْآنَ کَانَ قَدْ أَصَابَ، قَالَ: فَلَا أَدْرِی أَکَلِمَۃُ ابْنِ مَسْعُوْدٍ کَانَتْ أَسْرَعَ أَوْ إِفَاضَۃُ عُثْمَانَ، قَالَ: فَاَوْضَعَ النَّاسُ، وَلَمْ یَزِدِ ابْنُ مَسْعُوْدٍ عَلَی الْعَنَقٍ، حَتّٰی أَتَیْنَا جَمْعًا فَصَلّٰی بِنَا ابْنُ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ الْمَغْرِبَ، ثُمَّ دَعَا بِعَشَائِۃِ ثُمَّ تَعَشّٰی، ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّی الْعِشَائَ الآخِرَۃَ، ثُمَّ رَقَدَ حَتّٰی إِذَا طَلَعَ أَوَّلُ الْفَجْرِ، قَامَ فَصَلَّی الْغَدَاۃَ، قَالَ: فَقُلْتُ لَہُ: مَا کُنْتَ تُصَلِّی الصَّلَاۃَ ھٰذِہِ السَّاعَۃَ،قَالَ: وَکَانَ یُسْفِرُ بِالصَّلَاۃِ، قَالَ: إِنِّی رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ ھٰذَا الْیَوْمِ وَھٰذَا الْمَکَانِ یُصَلِّی ھٰذِہِ السَّاعَۃَ۔ (مسند احمد: ۳۸۹۳)
۔ عبدالرحمن بن یزید سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے عہد میں سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ حج ادا کیا، جب ہم نے عرفہ میں وقوف کیا اور سورج غروب ہو گیا تو سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اگر امیر المومنین ابھی روانہ ہوجائیں تو یہ روانگی سنت کے مطابق ہو گی۔ عبدالرحمن کہتے ہیں: میں نہیں جانتا کہ سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بات پہلے ہوئییا سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی روانگی پہلے شروع ہوئی، لوگوں نے تو بہت تیز چلنا شروع کر دیا، لیکن سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی رفتار ہلکی تیز رہی،یہاں تک کہ ہم مزدلفہ پہنچ گئے، سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی، بعد ازاں انہوںنے کھانا منگوا کر کھایا، اس کے بعد عشاء کی اقامت ہوئی اور انہوں نے یہ نماز پڑھائی، پھر وہ سو گئے، جب صبح صاوق ہوئی تو اٹھ کر نمازِ فجر ادا کی۔ عبدالرحمن کہتے ہیں: میں نے عرض کیا : آپ تو صبح کی نماز اس وقت یعنی اس قدر سویرے ادا نہیں کیا کرتے؟ وہ صبح کی نماز روشنی ہونے پر اداکیا کرتے تھے، انھوں نے جواب دیا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس دن اس مقام پر اسی وقت میں نماز فجر ادا کرتے دیکھا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4459

۔ (۴۴۵۹) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: أَدْلَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنَ الْبَطْحَائِ لَیْلَۃَ النَّفْرِ إِدْلَاجًا۔ (مسند احمد: ۲۴۹۹۸)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے روانگی والی رات بطحاء سے کافی اندھیرا کیا (پھر سفر شروع کیا)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4460

۔ (۴۴۶۰) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: لَمْ یَنْزِلْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَیْنَ عَرَفَاتٍ وَجَمْعٍ إِلَّا لِیُہْرِیْقَ الْمَائَ۔ (مسند احمد: ۲۴۶۴)
۔ حدیث سے مقصود عرفہ سے مزدلفہ کے لیے کوچ کرنے کی بات اگرچہ صاحب بلوغ الامانی نے بھی لکھی ہے اور اس کو سامنے رکھ کر انہوں نے زیر مطالعہ باب کے تحت اسے ذکر کیا ہے۔ لیکنیہ بات محل نظر ہے تفصیل ابن ماجہ کی شرح انجاز الحاجہ اور بخاری ومسلم کی مفصل روایات میں دیکھیں۔ (عبداللہ رفیق)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4461

۔ (۴۴۶۱) وَعَنْہُ اَیْضًا أَنَّ أُسَامَۃَ بْنَ زَیْدٍ کَانَ رِدْفَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَ عَرَفَۃَ فَدَخَلَ الشِّعْبَ فَنَزَلَ فَأَھْرَاقَ الْمَائَ ثُمَّ تَوَضَّأَ وَرَکِبَ وَلَمْ یُصَلِّ۔ (مسند احمد: ۲۲۶۵)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عرفات اور مزدلفہ کے درمیان صرف پیشاب کرنے کے لئے اترے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4462

۔ (۴۴۶۲) عَنِ الْفََضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: لَمَّا أَفَاضَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَنَا مَعَہُ، فَبَلَغْنَا الشِّعْبَ نَزَلَ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ رَکِبْنَا حَتّٰی جِئْنَا الْمُزْدَلِفَۃَ۔ (مسند احمد: ۱۸۰۰)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ عرفہ کے دن سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سواری پر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے سوار تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گھاٹی میں داخل ہوئے تو آپ نے اتر کر پیشاب کیا، اس کے بعد وضو کرکے دوبارہ سوار ہوکر چل پڑے اور وہاں نماز ادا نہیں کی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4463

۔ (۴۴۶۳) عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دَفَعَ یَسِیْرُ الْعَنَقَ وَجَعَلَ النَّاسُ یَضْرِبُوْنَیَمِیْنًا وَشِمَالاً وَھُوَ یَلْتَفِتُ وَیَقُوْلُ: ((اَلسَّکِیْنَۃَ أَیُّہَا النَّاسُ!)) حَتّٰی جَائَ الْمُزْدَلِفَۃَ وَجَمَعَ بَیْنَ الصَّلَاتَیْنِ، ثُمَّ وَقَفَ بِالْمُزْدَلِفَۃِ فَوَقَفَ عَلٰی قُزَحَ، وَأَرْدَفَ الْفَضْلَ بْنَ الْعَبَّاسِ، وَقَالَ: ((ھٰذَا الْمَوْقِفُ وَکُلُّ الْمُزْدَلِفَۃِ مَوْقِفٌ۔)) (مسند احمد: ۶۱۳)
۔ سیدنا فضل بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عرفات سے روانہ ہوئے تو میں آپ کے ہمراہ تھا، جب ہم گھاٹی میں پہنچے تو آپ نے وہاں اتر کر پیشاب کیا اور وضو کیا اس کے بعد ہم پھر سوار ہو کر چل پڑے اور مزدلفہ پہنچ گئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4464

۔ (۴۴۶۴) عَنْ مِقْسِمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما لَمَّا أَفَاضَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ عَرَفَۃَ تَسَارَعَ قَوْمٌ، فَقَالَ: ’’اِمْتَدُّوْا، وَسَدُّوْا لَیْسَ الْبِرُّ بِإِیْضَاعِ الْخَیْلِ، وَلَا الرِّکَابِ۔)) قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَمَا رَأَیْتُ رَافِعَۃًیَدَھَا تَعْدُوْ حَتَّی أَتَیْنَا جَمْعًا۔ (مسند احمد: ۲۰۹۹)
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عرفہ سے روانہ ہوئے تو کچھ تیز رفتاری سے چلے، لوگ دائیں بائیں نکلے جارہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کی طرف متوجہ ہو کر ان کو فرما رہے تھے: لوگو! آرام سے چلو۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مزدلفہ میں پہنچ گئے، وہاں آکر دونوں نمازوں یعنی مغرب اور عشاء کو جمع کیا، اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مزدلفہ میں ٹھہرے رہے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قُزَح پہاڑ پر وقوف کیا اور روانہ ہوتے وقت سیدنا فضل بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اپنے پیچھے سواری پر بٹھا لیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے تو یہاں وقوف کیا ہوا ہے، لیکن سارا مزدلفہ جائے وقوف ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4465

۔ (۴۴۶۵) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: أَفَاضَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ عَرَفَۃَ وَرِدْفُہُ أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ، فَجَالَتْ بِہِ النَّاقَۃُ، وَھُوَ رَافِعٌ یَدَیْہِ، لَا تُجَاوِزَانِ رَأْسَہُ، فَسَارَ عَلٰی ھَیْئَتِہِ، حَتّٰی أَتٰی جَمْعًا، ثُمَّ أَفَاضَ الْغَدَ، وَرِدْفُہُ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ فَمَا زالَ یُلَبِّی حَتّٰی رَمٰی جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِ۔ (مسند احمد: ۱۹۸۶)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عرفہ سے روانہ ہوئے تو لوگوں نے جلد بازی کا مظاہرہ کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کھل کھل کر چلو اور سیدھے سیدھے چلو، گھوڑوں اور سواریوں کو بھگانا نیکی نہیں ہے۔ ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: اس کے بعد میں نے مزدلفہ پہنچنے تک کسی سواری کو نہیں دیکھا کہ اس نے دوڑتے ہوئے اپنی اگلی ٹانگوں کو اٹھایا ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4466

۔ (۴۴۶۶) وَعَنْہُ أَیْضًا عَنِ الْفَضْلِ (بْنِ عَبَّاسٍ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ فَجَالَتْ بِہِ النَّاقَۃُ وَھُوَ وَاقِفٌ بِعَرَفَاتٍ قَبْلَ أَنْ یُفِیْضَ وَھُوَ رَافِعٌ یَدَیْہِ لَا تُجَاوِزَانِ رَأْسَہُ (وَفِیْہِ:) ثُمَّ أَفَاضَ مِنْ جَمْعٍ وَالْفَضْلُ رِدْفُہُ، قَالَ الْفَضْلُ: مَا زَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ یُلَبِّیْ حَتّٰی رَمَی الْجَمْرَۃَ۔ (مسند احمد: ۱۸۱۶)
۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب عرفہ سے روانہ ہوئے تو سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آپ کے پیچھے سواری پر سوار تھے، اونٹنی دوڑ پڑی، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس وقت ہاتھ اٹھائے ہوئے تھے، تا ہم ہاتھ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سر سے بلند نہ تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مزدلفہ پہنچنے تک آرام سے چلتے رہے، پھر اگلے دن جب مزدلفہ سے روانہ ہوئے تو سیدنا فضل بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آپ کے پیچھے سوار تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جمرۂ عقبہ کی رمی کرنے تک تلبیہ پکارتے رہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4467

۔ (۴۴۶۷) عَنْ أَبِی أَیُّوْبَ الْأَنْصَارِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَمَعَ بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ بِالْمُزْدَلِفَۃِ۔ (مسند احمد: ۲۳۹۴۵)
۔ سیدنا ابو ایوب انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازوں کو جمع کیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4468

۔ (۴۴۶۸) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُصَلِّی الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ بِإِقَامَۃٍ۔ (مسند احمد: ۲۳۹۷۰)
۔ (دوسری سند)نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مغرب اور عشاء کی نماز ایک اقامت کے ساتھ ادا فرماتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4469

۔ (۴۴۶۹) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَمَعَ بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائَ بِجَمْعٍ، صَلَّی الْمَغْرِبَ ثَلَاثًا وَالْعِشَائَ رَکْعَتَیْنِ بِإِقَامَۃٍ وَاحِدَۃٍ۔ (مسند احمد: ۴۸۹۴)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازوں کو، جمع کرکے مغرب کی تین اورعشاء کی دو رکعتیں، ایک ہی اقامت کے ساتھ ادا کیاتھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4470

۔ (۴۴۶۹) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَمَعَ بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائَ بِجَمْعٍ، صَلَّی الْمَغْرِبَ ثَلَاثًا وَالْعِشَائَ رَکْعَتَیْنِ بِإِقَامَۃٍ وَاحِدَۃٍ۔ (مسند احمد: ۴۸۹۴)
۔ عبد اللہ بن مالک کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ مزدلفہ میں نماز ادا کی، انہوں نے مغرب کی تین اور عشاء کی دو رکعتیں ایک اقامت کے ساتھ ادا کیں، جب خالد بن مالک نے ان سے اس کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس مقام پر ایسے ہی کیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4471

۔ (۴۴۷۱) عَنْ سَعِیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ: کُنَّا مَعَ ابْنِ عُمَرَ حَیْثُ أَفَاضَ مِنْ عَرَفَاتٍ إِلٰی جَمْعٍ فَصَلّٰی بِنَا الْمَغْرِبَ وَمَضٰی، ثُمَّ قَالَ: اَلصَّلَاۃَ، فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ، ثُمَّ قَالَ: ھٰکَذَا فَعَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ ھٰذَا الْمَکَانِ کَمَا فَعَلْتُ۔ (مسند احمد: ۴۴۵۲)
۔ سعید بن جبیر سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے ساتھ تھے، جب وہ عرفات سے مزدلفہ پہنچے تو انہوں نے مغرب کی نماز پڑھائی اور کوئی وقفہ کیے بغیر پھر کہہ دیا کہ (عشاء کی) نماز پڑھتے ہیں، پھرانھوں نے دو رکعتیں پڑھائیں اور پھر کہا: جس طرح میں نے کیا ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس مقام پر اسی طرح کیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4472

۔ (۴۴۷۲) عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ یَزِیْدَ قَالَ: کُنْتُ مَعَ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ بِجَمْعٍ، فَصَلَّی الصَّلَاتَیْنِ کُلَّ صَلَاۃٍ وَحْدَھَا بِأَذَانٍ وَإِقَامَۃٍ وَالْعَشَائُ بَیْنَہُمَا، وَصَلَّی الْفَجْرَ حِیْنَ سَطَعَ الْفَجْرُ، أَوْ قَالَ: حِیْنَ قَالَ قَائِلٌ: طَلَعَ الْفَجْرُ وَقَالَ قَائِلٌ: لَمْ یَطْلُعْ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِنَّ ھَاتَیْنِ الصَّلَاتَیْنِ تُحَوَّلَانِ عَنْ وَقْتِہِمَا فِیْ ھٰذَا الْمَکَانِ، لَا یَقْدَمُ النَّاسُ جَمْعًا حَتّٰییُعْتِمُوْا، وَصَلَاۃُ الْفَجْرِِ ھٰذِہِ السَّاعَۃَ۔)) (مسند احمد: ۳۹۶۹)
۔ عبد الرحمن بن یزید کہتے ہیں: میں سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہمراہ مزدلفہ میں تھا کہ انہوں نے دونوں نمازیں الگ الگ اذان اور اقامت کے ساتھ پڑھائیں اور ان دو کے درمیان کھانا کھایا، پھر جب فجرطلوع ہوئی تو انھوں نے نمازِ فجر ادا کی اور اس کے بعد کہا: رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (مغرب اور فجر کی) یہ دونمازیں اس مقام پر عام معمول کے وقت سے ہٹ کر ادا کی جاتی ہیں، لوگ جب مزدلفہ میں پہنچتے ہیں تو کافی دیر ہو چکی ہوتی ہے (اس لیے مغرب تاخیر سے ادا کی جاتی ہے) اور نماز فجر اس وقت ادا کی جاتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4473

۔ (۴۴۷۳) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ مَا رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلّٰی صَلَاۃً قَطُّ إِلَّا لِمْیَقاتِہَا إِلَّا صَلَاتَیْنِ، صَلَاۃَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ بِجَمْعٍ، وَصَلَّی الْفَجْرَ یَوْمَئِذٍ قَبْلَ مِیْقَاتِہَا، وَقَالَ ابْنُ نُمَیْرٍ: اَلْعِشَائَیْنِ فَإِنَّہُ صَلَّاھُمَا بِجَمْعٍ جَمِیْعًا۔ (مسند احمد: ۴۰۴۶)
۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ ہمیشہ ہر نماز کو اس کے وقت پر ادا فرماتے تھے، ما سوائے (مغرب اور فجر کی) ان دو نمازوں کے، کہ آپ (مغرب کی نماز کو لیٹ کر کے) مغرب اور عشاء کی نمازیں مزدلفہ میں ادا کرتے تھے اور دوسرے دن نمازِ فجر عام معمول کے وقت سے جلدی پڑھتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4474

۔ (۴۴۷۴) عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ یَزِیْدَ فِیْ قِصَّۃِ حَجِّہِ مَعَ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ: فَصَلّٰی بِنَا ابْنُ مَسْعُوٍد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ الْمَغْرِبَ ثُمَّ دَعَا بِعَشَائِہِ ثُمَّ تَعَشّٰی ثُمَّ قَامَ فَصَلَّی الْعِشَائَ الْآخِرَۃَ، ثُمَّ رَقَدَ حَتّٰیإِذَا طَلَعَ أَوَّلُ الْفَجْرِ قَامَ فَصَلَّی الْغَدَاۃَ، قَالَ: فَقُلْتُ لَہُ: مَا کُنْتَ تُصَلِّی الصَّلَاۃَ ھٰذِہِ السَّاعَۃَ؟ قَالَ: وَکَانَ یُسْفِرُ بِالصَّلَاۃِ، قَالَ: إِنِّی رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ ھٰذَا الْیَوْمِ وَھٰذَا الْمَکَانِ یُصَلِّی ھٰذِہِ السَّاعَۃَ۔ (مسند احمد: ۳۸۹۳)
۔ عبدالرحمن بن یزید سے روایت ہے، وہ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ ادا کیے ہوئے اپنے حج کا قصہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں:سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ہمیں مغرب کی نمازمزدلفہ میں پڑھائی، اس کے بعد شام کا کھانا منگوایا اور وہ کھا کر عشاء کی نماز ادا کی اور پھر سو گئے، جب صبح صادق طلوع ہی ہوئی تھی کہ انھوں نے اٹھ کر نماز فجر ادا کی۔ میں نے کہا: آپ تو صبح کی نماز اس قدر سویرے ادا نہیں کرتے تھے؟ وہ روشنی کر کے نماز فجر ادا کرتے تھے، انھوں نے جواباً کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس مقام پر اور اس دن کو اسی وقت نماز پڑھتے دیکھاہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4475

۔ (۴۴۷۵) عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: قَدْ جَمَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ بِالْمُزْدَلِفَۃِ (زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ:) وَلَمْ یُصَلِّ بَیْنَہُمَا شَیْئًا۔ (مسند احمد: ۲۲۱۰۸)
۔ سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں جمع کرکے ادا کی تھیں اور ان کے درمیان کوئی نفلی نماز نہیں پڑھی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4476

۔ (۴۴۷۶) عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَتٰی جَمْعًا فَصَلّٰی بِہِمُ الصَّلَاتَیْنِ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ، ثُمَّ بَاتَ حَتّٰی أَصْبَحَ، ثُمَّ أَتٰی قُزَحَ فَوَقَفَ عَلٰی قُزَحَ، فَقَالَ: ((ھٰذَا الْمَوْقِفُ وَجَمْعٌ کُلُّہَا مَوْقِفٌ۔)) ثُمَّ سَارَ حَتَّی أَتٰی مُحَسِّرًا، فَوَقَفَ عَلَیْہِ فَقَرَعَ نَاقَتَہُ، فَخَبَّتْ حَتّٰی جَاوَزَ الْوَادِیَ، ثُمَّ حَبَسَہَا ثُمَّ أَرْدَفَ الْفَضْلَ وَسَارَ حَتّٰی أَتٰی الْجَمْرَۃَ فَرَمَاھَا ثُمَّ أَتَی الْمَنْحَرَ فَقَالَ: ((ھٰذَا الْمَنْحَرُ وَمِنًی کُلُّہَا مَنْحَرٌ،…۔)) اَلْحَدِیْثَ۔ (مسند احمد: ۵۶۲)
۔ سیدنا علی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مزدلفہ میں تشریف لائے، آپ نے وہاں مغرب اور عشاء کی نمازیں ادا کیں،پھر وہیں رات گزاری،یہاں تک کہ صبح ہو گئی، اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قزح پر گئے اور وہاں وقوف کیا اور فرمایا: میں نے تو یہاں وقوف کیا ہے، تا ہم سارا مزدلفہ وقوف کی جگہ ہے۔۔ اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وادیٔ محسر تک آئے، وہاں آکر رک گئے اور پھر اپنی اونٹنی کو ہانکا، وہ دوڑ پڑی اور دوڑتی گئی،یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس وادی کو عبور کرگئے، اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اونٹنی کو روک کر سیدنا فضل بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اپنے پیچھے سوار کرلیا اور چلتے چلتے جمرہ عقبہ پہنچ گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی رمی کی اور اس کے بعد قربان گاہ میں تشریف لے گئے اور فرمایا: یہ قربان گاہ ہے (جہاں میں نے قربانیاں کی ہیں) اور منی سارے کا سارا ہی قربانی کی جگہ ہے، …۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4477

۔ (۴۴۷۷) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: أَخْبَرَنِیَ الْفََضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ وَکَانَ رَدِیْفَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِیْنَ أَفَاضَ مِنْ عَرَفَۃَ، قَالَ: فَرَاٰی النَّاسَ یُوْضِعُوْنَ، فَأَمَرَ مُنَادِیَہُ فَنَادٰی: لَیْسَ الْبِرُّ بِإِیْضَاعِ الْخَیْلِ وَالإِبِلِ فَعَلَیْکُمْ بِالسَّکِیْنَۃِ۔ (مسند احمد: ۱۸۰۳)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا فضل بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے بیان کیا، جبکہ وہ عرفہ سے واپسی پر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سواری پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے، پس جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دیکھا کہ لوگ اپنی سواریوں کو تیز دوڑا رہے تھے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اعلان کرنے والے کو یہ اعلان کرنے کا حکم دیا: گھوڑوں اور اونٹوں کو تیز دوڑانا نیکی نہیں ہے، تم آرام آرام سے چلو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4478

۔ (۴۴۷۸) عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: إِنَّمَا کَانَ بَدْئُ الْإِیْضَاعِ مِنْ قِبَلِ أَھْلِ الْبَادِیَۃِ، کَانُوْا یَقِفُوْنَ حَافَتَیِ النَّاسِ حَتّٰییُعَلِّقُوْا الْعِصِیَّ وَالْجِعَابَ وَالْقِعَابَ، فَإِذَا نَفَرُوْا تَقَعْقَعَتْ تِلْکَ، فَنَفَرُوْا بِالنَّاسِ، قَالَ: وَلَقَدْ رُؤِیَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَإِنَّ ذِفْرَیْ نَاقَتِہِ لَیَمَسُّ حَارِکَہَا وَھُوَ یَقُوْلُ بِیَدِہِ: ((یَا أَیُّہَاالنَّاسُ! عَلَیْکُمْ بِالسَّکِیْنَۃِ،یَا أَیُّہَا النَّاسُ! عَلَیْکُمْ بِالسَّکِیْنَۃِ۔)) (مسند احمد: ۲۱۹۳)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ سواریوں کو تیز دوڑانے کی ابتدا دیہاتی لوگوں نے کی تھی، وہ دوسرے لوگوں کی گزرگاہ کے دونوں طرف کھڑے ہو جاتے اور انھوں نے اپنی سواریوں کے ساتھ لاٹھیاں، ترکش اور بڑے پیالے لٹکائے ہوتے، پھر جب وہ چلتے تو ان اشیاء سے آوازیں پیداہوتیں اور جانور ان آوازوں کو سن کر تیز دوڑنا شروع کر دیتے۔ لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس موقع پر یوں دیکھا گیا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی اونٹنی کو روکنے کے لئے اس کی مہار کو اپنی طرف کھینچے ہوئے تھے اور اونٹنی کے کان اس کے کندھے کی ہڈی کو لگ رہے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے فرماتے جاتے تھے: لوگو! آرام سے چلو، لوگو! سکینت کو لازم پکڑو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4479

۔ (۴۴۷۹) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَفَ بِجَمْعٍ فَلَمَّا أَضَائَ کُلُّ شَیْئٍ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ أَفَاضَ۔ (مسند احمد: ۳۰۲۰)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزدلفہ میں وقوف کیا، جب سورج طلوع ہونے سے قبل ہر چیزروشن ہوگئی،تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں سے چل پڑے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4480

۔ (۴۴۸۰) عَنْ عَمْرِوْبْنِ مَیْمُوْنٍ قَالَ: صَلّٰی بِنَا عُمَرُ بِجَمْعٍ الصُّبْحَ، ثُمَّ وَقَفَ وَقَالَ: إِنَّ الْمُشْرِکِیْنَ کَانُوْا لَا یُفِیْضُوْنَ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَإِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَالَفَہُمْ، ثُمَّ أَفَاضَ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ۔ (مسند احمد: ۸۴)
۔ عمروبن میمون کہتے ہیں: سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ہمیں مزدلفہ میں نمازِ فجر پڑھائی اور اس کے بعدانہوں نے وقوف کیااور کہا: مشرکین طلوع آفتاب سے قبل یہاں سے روانہ نہیں ہوتے تھے، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی مخالفت کی، پھر سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ طلوع سے قبل ہی وہاں سے چل پڑے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4481

۔ (۴۴۸۱)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: قَالَ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: إِنَّ الْمُشْرِکِیْنَ کَانُوْا لَا یُفِیْضُوْنَ مِنْ جَمْعٍ حَتّٰی تَشْرُقَ الشَّمْسُ عَلٰی ثَبِیْرٍ۔ قَالَ عَبْدُ الرَّزَاقِ: وَکَانُوْا یَقُوْلُوْنَ: أَشْرِقْ ثَبِیْر، کَیْمَا نُغِیْرْ،یَعْنِیفَخَالَفَہُمُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَدَفَعَ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ۔ (مسند احمد: ۲۷۵)
۔ (دوسری سند) سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: مشرکین اس وقت تک مزدلفہ سے روانہ نہیں ہوتے تھے، جب تک سورج ثبیر پہاڑ سے طلوع نہ ہوجاتا تھا۔ عبدالرزاق نے کہا ک وہ کہا کرتے تھے: اے ثبیر! سورج کو طلوع کر کے زمین کو روشنی کر تاکہ ہم منیٰ میں جاکر قربانیاں کریں، لیکن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی مخالفت کی اور طلوع آفتاب سے پہلے مزدلفہ سے روانہ ہو گئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4482

۔ (۴۴۸۲) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ یَزِیْدَ أَنَّ عَبْدَ ا للّٰہِ (یَعْنِی ابْنَ مَسْعُوْدٍ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ لَبّٰی حِیْنَ أَفَاضَ مِنْ جَمْعٍ، فَقِیْلَ: أَعْرَابِیٌّ ھٰذَا؟ فَقَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: أَنَسِیَ النَّاسُ أَمْ ضَلُّوْا؟ سَمِعْتُ الَّذِیْ أُنْزِلَتْ عَلَیْہِ سُوْرَۃُ الْبَقْرَۃِیَقُوْلُ فِیْ ھٰذَا الْمَکَانِ: ((لَبَّیْکَ اَللّٰہُمَّ لَبَّیْکَ۔)) (مسند احمد: ۳۵۴۹)
۔ عبدالرحمن بن یزید سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جب مزدلفہ سے روانہ ہوئے تو تلبیہ پکارا، لیکن ان کے بارے میں یہ کہا گیا: کیایہ بدّو ہے (کہ اب تلبیہ کہہ رہا ہے)؟ یہ سن کر سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ لوگ بھول گئے ہیںیا گمراہ ہوگئے ہیں ؟ جس ہستی پر سورۂ بقرہ نازل ہوئی تھی ‘میں نے اس کو اس مقام پر لَبَّیْکَ اَللّٰہُمَّ لَبَّیْکَ کہتے ہوئے سنا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4483

۔ (۴۴۸۳) عَنِ الْفَضْلِ بْنِ الْعَبَّاسِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: کُنْتُ رَدِیْفَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ جَمْعٍ إِلٰی مِنًی فَبَیْنَا ھُوَ یَسِیْرُ إِذْ عَرَضَ لَہُ أَعْرَابِیٌ مُرْدِفًا ابْنَۃً لَہُ جَمِیْلَۃً، وَکَانَ یُسَایِرُہُ، قَالَ: فَکُنْتُ أَنْظُرُ إِلَیْہَا فَنَظَرَ إِلَیَّ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَلَبَ وَجْھِیْ عَنْ وَجْہِہَا، ثُمَّ أَعَدْتُّ النَّظَرَ فَقَلَبَ وَجْھِیْ عَنْ وَجْہِہَا، حَتّٰی فَعَلَ ذَالِکَ ثَلَاثًا وَأَنَا لَا أَنْتَہِی، فَلَمْ یَزَلْیُلَبِّی حَتّٰی رَمٰی جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِ۔ (مسند احمد: ۱۸۰۵)
۔ سیدنا فضل بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: مزدلفہ سے منٰی کی طرف واپسی کے وقت میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے سواری پر سوارتھا ‘ اسی دوران ایک اعرابی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے آیا، اس نے سواری پراپنے ساتھ اپنی ایک خوبصورت بیٹی کو سوارکیا ہوا تھا اور وہ دوران سفر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ساتھ جا رہا تھا، میں بار بار اس لڑکی کی طرف دیکھنے لگا، لیکن جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے دیکھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرا چہرہ دوسری طرف پھیر دیا، میں نے پھر اس کی طرف دیکھا تو آپ نے پھر میرا چہرہ دوسری طرف کردیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین مرتبہ اسی طرح کیا، جبکہ میں باز نہ آ رہا تھا، اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جمرۂ عقبہ کی رمی کرنے تک تلبیہ پکارتے رہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4484

۔ (۴۴۸۴) عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَائَ الْمُزْدَلِفَۃَ وَجَمَعَ بَیْنَ الصَّلَاتَیْنِ، ثُمَّ وَقَفَ بِالْمُزْدَلِفَۃِ فَوَقَفَ عَلٰی قُزَحَ وَأَرْدَفَ الْفَضْلَ بْنَ عَبَّاسٍ وَقَالَ: ((ھٰذَا الْمَوْقِفُ وَکُلُّ الْمُزْدَلِفَۃِ مَوْقِفٌ۔)) ثُمَّ دَفَعَ وَجَعَلَ یَسِیْرُ الْعَنَقَ وَالنَّاسُ یَضْرِبُوْنَیَمِیْنًا وَشِمَالاً وَھُوَیَلْتَفِتُ وَیَقُوْلُ: ((اَلسَّکِیْنَۃَ السَّکِیْنَۃَ، أَیُّہَا النَّاسُ۔)) حَتّٰی جَائَ مُحَسِّرًا، فَقَرَعَ رَاحِلَتَہُ فَخَبَّتْ حَتّٰی خَرَجَ ثُمَّ عَادَ لِسَیْرِہِ الْأَوَّلِ حَتّٰی رَمَی الْجَمْرَۃَ، …۔ الْحَدِیْثَ۔ (مسند احمد: ۵۶۴)
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مزدلفہ میں تشریف لائے اور مغرب اور عشاء کی دو نمازیں جمع کر کے ادا کیں اور وہیں وقوف کیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قزح پر وقوف کیا اور سیدنا فضل بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو سواری پر اپنے پیچھے بٹھایا اور فرمایا: یہ میری ٹھہرنے کی جگہ ہے، لیکن مزدلفہ سارے کا سارا ہی جائے وقوف ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں سے چل دیئے اور کچھ تیزی سے چلنا شروع کیا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دیکھا کہ لوگ دائیں بائیں نکلے جارہے تھے، تو ان کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگے: آرام سے، لوگو! آرام سے۔ یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وادیٔ محسر تک آپہنچے پھر، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی سواری کو ہانکا، پس وہ دوڑ پڑی،یہاں تک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وادی سے باہر آگئے اور اپنی پہلی رفتار کے ساتھ چلنا شروع کر دیا،یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جمرۂ عقبہ کی رمی کی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4485

۔ (۴۴۸۵) عَنِ الْفَضْلِ بْنِ الْعَبَّاسِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَشِیَّۃَ عَرَفَۃَ وَغَدَاۃَ جَمْعٍ لِلنَّاسِ حِیْنَ دَفَعْنَا، (وَفِی لَفْظٍ حِیْنَ دَفَعُوْا): ((عَلَیْکُمْ السَّکِیْنَۃَ۔)) وَھُوَ کَافٌّ نَاقَتَہُ حَتّٰی إِذَا دَخَلَ مِنًی حِیْنَھَبَطَ مُحْسِّرًا، (وَفِیْ لَفْظٍ: حَتّٰی إِذَا دَخَلَ مُحَسِّرًا وَھُوَ مِنْ مِنًی) قَالَ: ((عَلَیْکُمْ بِحَصَی الْخَذْفِ الَّذِیْیُرْمٰی بِہِ الْجَمْرَۃُ۔)) وَرَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُشِیْرُ بِیَدِہِ کَمَا یَخْذِفُ الْإِنْسَانُ۔ (مسند احمد: ۱۷۹۴)
۔ سیدنا فضل بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ عرفہ کی شام اور مزدلفہ کی صبح کو جب ہم روانہ ہوئے تورسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سکون سے چلو۔ اور آپ اپنی اونٹنی کو بھی تیزچلنے سے روک رہے تھے، یہاں تک کہ جب آپ وادیٔ محسر میں داخل ہوئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (چنے یا لوبیاوغیرہ کے دانے کے برابر) کنکریوں کا اہتمام کرو، جن سے جمرے کو مارا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کر رہے تھے، جیسے انسان اس حجم کی کنکری پھینکتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4486

۔ (۴۴۸۶) عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: أَفَاضَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ وَعَلَیْہِ السَّکِیْنَۃُ وَأَمَرَھُمْ بِالسَّکِیْنَۃِ، وَأَمَرَھُمْ أَنْ یَرْمُوْہُ بِمِثْلِ حَصَی الْخَذْفِ وَأَوْضَعَ فِیْ وَادِیْ مُحَسِّرٍ۔ (مسند احمد: ۱۵۲۷۷)
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب مزدلفہ سے روانہ ہوئے تو خود آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی سکینت سے جارہے تھے اور لوگوں کو بھییہی حکم دے رہے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں کو حکم دیا کہ جمرے کو مارنے کے لیے(چنے یا لوبیا وغیرہ کے دانے کے برابر) کنکریوں کا اہتمام کریں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وادیٔ محسر کو عبور کرتے وقت سواری کو تیز دوڑایا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4487

۔ (۴۴۸۷) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِرْفَعُوْا عَنْ بَطْنِ مُحَسِّرٍ، وَعَلَیْکُمْ بِمِثْلِ حَصَی الْخَذْفِ۔)) (مسند احمد: ۱۸۹۶)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وادیٔ محسر سے دور رہو (اور وہاں سے کنکریاں مت اٹھاؤ) اور تم (چنے یا لوبیا وغیرہ کے دانے کے برابر) کنکریوں کا اہتمام کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4488

۔ (۴۴۸۸) عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ: أَخْبَرَنِیْ عَبْدُ اللّٰہِ مَوْلَی أَسْمَائَ عَنْ أَسْمَائَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا أَنَّہَا نَزَلَتْ عِنْدَ دَارِالْمُزْدَلِفَۃِ، فَقَالَتْ: أَیْ بُنَیَّ! ھَلْ غَابَ الْقَمَرُ؟ لَیْلَۃَ جَمْعٍ وَھِیَ تُصَلِّیْ، قُلْتُ: لَا، فَصَلَّتْ سَاعَۃً ثُمَّ قَالَتْ: أَیْ بُنَیَّ! ھَلْ غَابَ الْقَمَرُ؟ قَالَ: وَقَدْ غَابَ الْقَمَرُ، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَتْ: فَارْتَحِلُوْا، فَارْتَحَلْنَا ثُمَّ مَضَیْنَا بِہَا حَتّٰی رَمَیْنَا الْجَمْرَۃَ، ثُمَّ رَجَعَتْ فَصَلَّتِ الصُّبْحَ فِی مَنْزِلِہَا، فَقُلْتُ لَھَا: أَیْ ھَنْتَاہُ، لَقَدْ غَلَّسْنَا، قَالَتْ: کَلَّا یَا بُنَیَّ! إِنَّ نَبِیَّ اللّٰہُ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَذِنَ لِلظُّعُنِ۔ (مسند احمد: ۲۷۴۸۰)
۔ مولائے اسماء عبد اللہ بیان کرتے ہیں کہ سیدہ اسماء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا لوگوں کے ٹھہرنے والی جگہ کے پاس ٹھہری ہوئی تھیں، وہ یہ پوچھتی تھیں: چھوٹے بیٹے! کیا چاند غروب ہوگیا ہے؟ یہ مزدلفہ کی رات کا واقعہ تھا اور وہ نماز پڑھ رہی تھیں، میں نے کہا: جی نہیں، پھر انہوں نے کچھ دیر نماز پڑھی اور پوچھا: بیٹا ! کیا چاند غروب ہو گیا ہے؟ اس وقت چاند غروب ہوچکا تھا،میں نے کہا: جی ہاں، یہ سن کر انھوں نے کہا: چلو چلیں، چنانچہ ہم چل پڑے اور جا کر جمرۂ عقبہ کی رمی کی، اس کے بعد انہوں نے واپس آکر اپنی منزل پر نمازِ فجر ادا کی، میں نے عرض کیا ! محترمہ ہم نے تو بہت زیادہ جلدی کی ہے، وہ بولیں: بیٹے! بالکل نہیں، اللہ کے نبی نے کمزور خواتین کو اس کی اجازت دی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4489

۔ (۴۴۸۹) عَنِ الْفَضْلِ بْنِ الْعَبَّاسِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: أَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ضَعَفَۃَ بْنِی ھَاشِمٍ، أَمَرَھُمْ أَنْ یَتَعَجَّلُوْا مِنْ جَمْعٍ بِلَیْلٍ۔ (مسند احمد: ۱۸۱۱)
۔ سیدنا فضل بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بنی ہاشم کے کمزور لوگوں کو حکم دیاکہ وہ رات ہی کو مزدلفہ سے جلدی روانہ ہوجائیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4490

۔ (۴۴۹۰) عَنِ ابْنِ عَبَّاسِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما : أَنَا مِمَّنْ قَدَّمَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَیْلَۃَ الْمُزْدَلِفَۃِ فِیْ ضَعَفَۃِ أَھْلِہِ، وَقَالَ مَرَّۃً: إِنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدَّمَ ضَعَفَۃَ أَھْلِہِ۔ (مسند احمد: ۱۹۲۰)
۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے خاندان کے جن کمزور لوگوں کو مزدلفہ کی رات کو ہی وہاں سے پہلے بھیج دیا تھا، میں بھی ان میں تھا، ایک روایت میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے خاندان کے ضعیف لوگوں کو پہلے بھیج دیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4491

۔ (۴۴۹۱) وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: بَعَثَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ الثَّقَلِ مِنْ جَمْعٍ بَلَیْلٍ۔ (مسند احمد: ۲۲۰۴)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزدلفہ کی رات کو مجھے بھی کمزور اور بھاری بھر کم لوگوں کے ساتھ (منی کے لیے) بھیج دیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4492

۔ (۴۴۹۲) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ قَاسِمٍ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: کَانَتْ سَوْدَۃُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اِمَرَأْۃً ثَبِطَۃً ثَقِیْلَۃً، فَاسْتَاذَنَتْ رَسُوْلَ اللّٰہِ أَنْ تُفِیْضَ مِنْ جَمْعٍ قَبْلَ أَنْ تَفِفَ، فَأَذِنَ لَہَا، قَالَتْ عَائِشَۃُ: وَدِدْتُّ أَنِّی کُنْتُ اِسْتَأْذَنْتُہُ، فَأَذِنَ لِی، وَکَانَ الْقَاسِمُ یَکْرَہُ أَنْ یُفِیْضَ قَبْلَ أَنْ یَقِفَ۔ (مسند احمد: ۲۵۱۴۲)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ سیدہ سودہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بھاری جسم والی خاتون تھیں، اس لیے انہوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اجازت طلب کی کہ وہ مزدلفہ میں فجر کے بعد والے وقوف سے قبل ہی منیٰ کو روانہ ہوجائیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں جانے کی اجازت دے دی، سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: میں یہ پسند کر رہی ہوں کہ میں بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اجازت طلب کر لیتی تو، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے بھی اجازت دے دیتے۔ قاسم مزدلفہ کے وقوف سے قبل منیٰ کی طرف جانے کواچھا نہیں سمجھتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4493

۔ (۴۴۹۳) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: إِنَّمَا أَذِنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِسَوْدَۃَ بِنْتِ زَمْعَۃَ فِیْ الْإِفَاضَۃِ قَبْلَ الصُّبْحِ مِنْ جَمْعٍ لأَنَّہَا کَانَتْ أَمْرَأَۃً ثَبْطَۃً۔ (مسند احمد: ۲۴۵۱۶)
۔ (دوسری سند )سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ سودہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو مزدلفہ سے نمازِ فجر سے پہلے روانہ ہو جانے کی اجازت دی تھی، کیونکہ وہ بھاری جسم والی تھیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4494

۔ (۴۴۹۴) عَنِ ابْنِ شَوَّالٍ أَنَّہُ دَخَلَ عَلٰی أُمِّ حَبِیْبَۃَ (زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ) فَأَخْبَرَتْہُ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدَّمَہَا مِنْ جَمْعٍ بِلَیْلٍ۔ (مسند احمد: ۲۷۳۱۲)
۔ ابن شوال کہتے ہیں کہ وہ سیدہ ام حبیبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے ہاں گئے تو انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو رات کو ہی مزدلفہ سے منیٰ کو روانہ کردیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4495

۔ (۴۴۹۴) عَنِ ابْنِ شَوَّالٍ أَنَّہُ دَخَلَ عَلٰی أُمِّ حَبِیْبَۃَ (زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ) فَأَخْبَرَتْہُ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدَّمَہَا مِنْ جَمْعٍ بِلَیْلٍ۔ (مسند احمد: ۲۷۳۱۲)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کمزور لوگوں کو اجازت دی تھی کہ وہ رات کو ہی مزدلفہ سے چلے جائیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4496

۔ (۴۴۹۶) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِنَّ جِبْرِیْلَ ذَھَبَ بِإِبْرَاھِیْمَ إِلَی جَمْرَۃِ الْعَقَبَۃِ فَعَرَضَ لَہُ الشَّیْطَانُ، فَرَمَاہُ بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ فَسَاخَ، ثُمَّ أَتَی الْجَمْرَۃَ الْوُسْطٰی، فَعَرَضَ لَہُ الشَّیْطَانُ فَرَمَاہُ بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ فَسَاخَ، ثُمَّ أَتَی الْجَمَرَۃَ الْقُصْوٰی، فَعَرَضَ لَہُ الشَّیْطَانُ فَرَمَاہُ بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ فَسَاخَ، فَلَمَّا أَرَادَ إِبْرَاھِیْمُ أَنْ یَذْبَحَ ابْنَہُ إِسْحَاقَ، قَالَ لأَبِیْہِ: یَا أَبَتِ! أَوْثِقْفِی َلاأَضْطَرِبُ فَیَنْتَضِحَ عَلَیْکَ مِنْ دَمِی إِذَا ذَبَحْتَنِی، فَشَدَّہُ، فَلَمَّا أَخَذَ الشَّفْرَۃَ،فَأَرَادَ أَنْ یَذْبَحَہُ نُوْدِیَ مِنْ خَلْفِہِ {أَنْ یَّآ إِبْرَاھِیْمُ قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْیَا}۔)) (مسند احمد: ۲۷۹۴)
۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب جبریل، ابرہیمm کو جمرۂ عقبہ کی طرف لے کر چلے،تو شیطان سامنے آگیا، ابراہیم علیہ السلام نے اسے سات کنکریاں ماریں،سو وہ زمین میں دھنس گیا، اس کے بعد جب ابرا ہیم علیہ السلام جمرۂ وسطی کے پاس آئے تو پھر شیطان سامنے آ گیا، آپ علیہ السلام نے اس کو پھر سات کنکریاں ماریں، پس وہ زمین میں دھنس گیا، اس کے بعد ابراہیم علیہ السلام جمرۂ قصویٰ کے پاس گئے، وہاں بھی شیطان سامنے آ گیا، آپ علیہ السلام نے اس کو یہاں بھی سات کنکریاں ماریں، پس وہ زمین میں دھنس گیا، اس کے بعد جب ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے اسحق علیہ السلام کو ذبح کرنے کا ارادہ کیا تو انہوں نے اپنے والد سے کہا: اباجان ! آپ مجھے باندھ دیں تاکہ جب آپ مجھے ذبح کریں تو میں نہ تڑپ سکوں اور اس طرح میرا خون آپ کے اوپر نہ پڑے، ابراہیم علیہ السلام نے اسے باندھ دیا اور جب انہوں نے چھری سنبھالی تو پیچھے سے آواز آئی: اے ابرا ہیم! ا ٓپ نے خواب کو سچ کر دکھایا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4497

۔ (۴۴۹۷) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: قَالَ لِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غَدَاۃَ جَمْعٍ: ((ھَلُمَّ، اُلْقُطْ لِیْ۔)) فَلَقَطْتُّ لَہُ حَصَیَاتٍ، ھُنَّ حَصَی الْخَذْفِ، فَلَمَّا وَضَعَہُنَّ فِیْیَدِہِ قَالَ: ((نَعَمْ، بِأَمْثَالِ ھٰؤُلَائِ وَإِیَّاکُمْ وَالْغُلُوَّ فِی الدِّیْنِ، فَإِنَّمَا ھَلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ بِالْغُلُوِّ فِیْ الدِّیْنِ۔)) (مسند احمد: ۱۸۵۱)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے مزدلفہ کی صبح کو فرمایا: ادھر آؤ، میرے لئے کنکریاں چن کر لائو۔ پس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لئے (چنے یا لوبیے کے دانے کے برابر) چھوٹی چھوٹی کنکریاں چن لایا، آپ نے ان کو اپنے ہاتھ میں لیا اور فرمایا: جی ہاں! بالکل اسی قسم کی کنکریاں ہونی چاہئیں، دین میں حد سے تجاوز کرنے سے بچو، کیونکہ تم سے پہلے والے لوگ دین میں غلو کی وجہ سے ہلاک ہو گئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4498

۔ (۴۴۹۸) عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ عَنْ أُمِّہِ قَالَتْ: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَرْمِیْ جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِیْیَوْمَ النَّحْرِ وَھُوَ یَقُوْلُ: ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ! لَا یَقْتُلْ بَعْضُکُمْ وَلَا یُصِبْ بَعْضُکُمْ، (وَفِیْ لَفْظٍ: لَا تَقْتُلُوْا أَنْفُسَکُمْ) وَإِذَا رَمَیْتُمُ الْجَمْرَۃَ فَارْمُوْھَا بِمِثْلِ حَصَی الْخَذْفِ۔)) فَرَمٰی بِسَبْعٍ وَلَمْیَقِفْ، وَخَلْفَہُ رَجُلٌ یَسْتُرُہُ، قُلْتُ: مَنْ ھٰذَا؟ قَالُوْا: اَلْفَضْلُ بْنُ الْعَبَّاسِ۔ (مسند احمد: ۱۶۱۸۵)
۔ سلیمان بن عمرو کی ماں (سیدہ ام جندب ازدیہ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دس ذوالحجہ کو دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وادی کے درمیان سے جمرۂ عقبہ کو کنکریاں ماریں اور فرمایا: لوگو!ایک دوسرے کو قتل کرونہ ایذا پہنچاؤ، جب تم جمرے کی رمی کرو تو (چنے یا لوبیے کے دانے کے برابر) چھوٹی چھوٹی کنکریوں سے رمی کرو۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سات کنکریاں ماریں اور اس کے بعد آپ وہاں نہ رکے، ایک آدمی آپ کے پیچھے سوار تھا،جو (لوگوں کی کنکریوں سے) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی حفاظت کر رہا تھا،میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ سیدنا فضل بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4499

۔ (۴۴۹۹) عَنِ ابْنِ أَبِیْ نُجَیْحٍ قَالَ: سَأَلْتُ طَاؤُوْسًا عَنْ رَجُلٍ رَمَی الْجَمْرَۃَ بِسِتِّ حَصَیَاتٍ، فَقَالَ: لِیُطْعِمْ قَبْضَۃً مِنْ طَعَامٍ، قَالَ: فَلَقِیْتُ مُجَاھِدًا فَسَأََلْتُہُ، وَذَکَرْتُ لَہُ قَوْلَ طَاؤُوْسٍ، فَقَالَ: رَحِمَ اللّٰہُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمٰنِ، أَمَا بَلَغَہُ قَوْلُ سَعْدِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: رَمَیْنَا الْجِمَارَ أَوِ الْجَمْرَۃَ فِیْ حَجَّتِنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثُمَّ جَلَسْنَا نَتَذَاکَـرُ، وَمِنَّا مَنْ قَالَ: رَمَیْتُ بِسِتٍّ، وَمِنَّا مَنْ قَالَ: رَمَیْتُ بِسَبْعٍ، وَمِنَّا مَنْ قَالَ: رَمَیْتُ بِثَمَانِ، وَمِنَّا مَنْ قَالَ: رَمَیْتُ بِتِسْعٍ، فَلَمْ یَرَوْا بِذٰلِکَ بَأْسًا۔ (مسند احمد: ۱۴۳۹)
۔ ابن ابی نجیح کہتے ہیں: میں نے طائوس سے پوچھاکہ اگر کوئی آدمی جمرے کو چھ کنکریاں مارے تو اس کا کیا بنے گا؟ انھوں نے کہا: وہ ایک مٹھی کھانا صدقہ کرے۔ اس کے بعد جب میری مجاہد سے ملاقات ہوئی تو میں نے ان سے طائوس کے فتوے کا ذکر کیا، انھوں نے کہا: اللہ تعالی ابو عبدالرحمن پر رحم فرمائے، کیا سیدنا سعد بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا یہ قول ان تک نہیں پہنچا، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حج کے موقع پر ہم نے جمرات کی رمی کی، اس کے بعد ہم بیٹھے باتیں کررہے تھے، کسی نے کہا: میں نے چھ کنکریاں ماریں ہیں، کسی نے کہا: میں نے تو سات ماری ہیں ، کسی نے کہا: میں نے آٹھ ماری ہیں اور کسی نے کہا: میں نے نوماری ہیں، پھر انھوں نے اس میں کوئی حرج محسوس نہ کی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4500

۔ (۴۵۰۰) حَدَّثنَاَ عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی أَبِی ثَنَا وَکِیْعٌ ثَنَا سُفْیَانُ وَمِسْعَرٌ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنِ الْحَسَنِ الْعُرَنِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: قَدَّمَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أُغَیْلِمَۃَ بَنِیْ عَبْدِ ا لْمُطَّلِبِ عَلٰی حُمُرَاتٍ لَنَا مِنْ جَمْعٍ، قَالَ سُفْیَانُ: بِلَیْلٍ فَجَعَلَ یَلْطَخُ أَفْخَاذَنَا وَیَقُوْلُ: ((أُبَیْنِیَّ! لَا تَرْمُوْا الْجَمْرَۃَ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ۔)) وَزَادَ سُفْیَانُ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مَا إِخَالُ أَحَدًا یَعْقِلُیَرْمِیْ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ۔ (مسند احمد: ۲۰۸۲)
۔ سیدناعبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بنو عبدالمطلب کے لڑکوں کومزدلفہ سے رات ہی کو گدھوں پر سوار کر کے روانہ کردیا تھا، سفیان کی روایت میں ہے: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہماری رانوں پر تھپکی دیتے اور فرماتے: میرے پیارے بیٹو ! سورج طلوع ہونے تک جمرہ کو کنکریاں نہ مارنا۔ سفیان نے کہا: سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے کہا: میں نہیں سمجھتا کہ کوئی عقلمند آدمی طلوع آفتاب سے پہلے رمی کرتا ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4501

۔ (۴۵۰۱) عَنْ شُعْبَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَعَثَ بِہٖمَعَأَھْلِہِإِلٰی مِنًییَوْمَ النَّحْرِ فَرَمَوُا الْجَمْرَۃَ مَعَ الْفَجْرِ۔ (مسند احمد: ۲۹۳۶)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو دس ذوالحجہ کو اپنے اہل کے ساتھ منیٰ کی طرف روانہ کیا تھا، ان حضرات نے فجر ہوتے ہی رمی کرلی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4502

۔ (۴۵۰۱) عَنْ شُعْبَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَعَثَ بِہٖمَعَأَھْلِہِإِلٰی مِنًییَوْمَ النَّحْرِ فَرَمَوُا الْجَمْرَۃَ مَعَ الْفَجْرِ۔ (مسند احمد: ۲۹۳۶)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دس ذوالحجہ کو جمرۂ عقبہ کی رمی چاشت کے وقت کی تھی اور باقی ایام تشریق میں زوالِ آفتاب کے بعد کی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4503

۔ (۴۵۰۳) (وَعَنْہُ مِنْ طَـرِیْقٍ ثَانٍ) رَمٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَلْجَمْرَۃَ الأُوْلٰییَوْمَ النَّحْرِ ضُحًی، وَرَمَاھَا بَعْدَ ذَالِکَ عِنْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ۔ (مسند احمد: ۱۴۴۰۶)
۔ (دوسری سند)رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دس ذوالحجہ کو چاشت کے وقت جمرۂ اولی کی رمی کی تھی اور اس کے بعد (باقی دنوں میں) زوالِ آفتاب کے بعد کی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4504

۔ (۴۵۰۴) عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما یَقُوْلُ: وَلَا أَدْرِی بِکَمْ رَمَی الْجَمْرَۃَ۔ (مسند احمد: ۱۵۲۷۸)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نہیں جانتا کہ آپ نے جمرہ کو کتنی کنکریاں ماریں تھیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4505

۔ (۴۵۰۵) عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَمَرَھَا أَنْ تُوَافِیَ مَعَہُ صَلَاۃَ الصُّبْحِ یَوْمَ النَّحْرِ بِمَکَّۃَ۔ (مسند احمد: ۲۷۰۲۵)
۔ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں حکم دیا تھاکہ وہ دس ذوالحجہ کو صبح کی نماز کے وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مکہ میں آ ملیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4506

۔ (۴۵۰۶) حدثنا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی أَبِی ثَنَا دَاوٗدُبْنُعَمْرٍوثَنَانَافِعُبْنُعُمَرَبْنِجَمِیْلٍ الْجُمَحِیُّ قَالَ: رَأَیْتُ عَطَائً وَابْنَ أَبِی مُلَیْکَۃَ وَعِکْرِمَۃَ بْنَ خَاِلدٍ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ یَرْمُوْنَ الْجَمْرَۃَ قَبْلَ الْفَجْرِ یَوْمَ النَّحْرِ، فَقَالَ لَہُ أَبِی: یَا أَبَا سُلَیْمَانَ فِیْ أَیِّ سَنَۃٍسَمِعْتَ مِنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ؟ قَالَ: سَنَۃَ تِسْعٍ وَسِتِّیْنِ، سَنَۃَ وَقْعَۃِ الْحُسَیْنِ رَضِیَ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی عَنْہُ۔ (مسند احمد: ۲۰۵۴۷)
۔ نافع بن عمر جمحی سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے عطا ئ، ابن ابی ملیکہ اور عکرمہ بن خالد کو دیکھا،یہ سب لوگ دس ذوالحجہ کو فجر سے پہلے رمی کرلیتے تھے۔امام احمدنے ان سے کہا: ابو سلیمان! آپ نے یہ بات نافع بن عمر سے کس سال سنی تھی؟ انہو ں نے کہا: ۶۹؁ھمیں، جس سال سیدنا حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی شہادت کا واقعہ پیش آیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4507

۔ (۴۵۰۷) عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ یَزِیْدَ قَالَ: کُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللّٰہِ (یَعْنِی ابْنَ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌) حَتَّی انْتَہٰی إِلٰی جَمْرَۃِ الْعَقَبَۃِ، فَقَالَ: نَاوِلْنِی أَحْجَارًا، قَالَ: فَنَاوَلْتُہُ سَبْعَۃَ أَحْجَارٍ، فَقَالَ لِی: خُذْ بِزِمَامِ النَّاقَۃِ قَالَ: ثُمَّ عَادَ إِلَیْہَا فَرَمٰی بِہَا مِنْ بَطْنِ الْوَادِی بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ وَھُوَ رَاکِبٌ یُکَبِّرُمَعَ کُلِّ حَصَاۃٍ، وَقَالَ: اللّٰہُمَّ اجْعَلْہُ حَجًّا مَبْرُوْرًا وَذَنْبًا مَغْفُوْرًا، ثُمَّ قَالَ: ھَاھُنَا کَانَ یَقُوْمُ الَّذِیْ أُنْزِلَتْ عَلَیْہِ سُوْرَۃُ الْبَقْرَۃِ۔ (مسند احمد:۴۰۶۱)
۔ عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں: میں سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہمراہ تھا، جب وہ جمرۂ عقبہ کے پاس پہنچے تو کہا: مجھے پتھر لا کر دو، پس میں نے انہیں سات پتھر لا دیئے، پھر انہوں نے مجھ سے کہا: اونٹنی کی مہار پکڑلو، اس کے بعد وہ جمرہ کی طرف گئے اور وادی کے درمیان سے سات کنکریاں ماریں، جبکہ وہ سوار تھے اور ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہہ رہے تھے، پھر انھوں نے یہ دعا کی: اے اللہ اس کو حج مبروربنا دے اور گناہ معاف کر دے۔اس کے بعد انھوں نے کہا: جس ہستی پر سورۂ بقرہ نازل ہوئی تھی،اس نے اس جگہ پر کھڑے ہو کر رمی کی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4508

۔ (۴۵۰۸) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: رَأَیْتُ عَبْدَ اللّٰہِ اسْتَبْطَنَ الْوَادِیَ فَجَعَلَ الْجَمْرَۃَ عَنْ حَاجِبِہِ الْأَیْمَنِ وَاسْتَقْبَلَ الْبَیْتَ، ثُمَّ رَمَاھَا بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ،…۔ فَذَکَرَ الْحَدِیْثِ۔ (مسند احمد: ۴۰۸۹)
۔ (دوسری سند) عبد الرحمن بن یزید کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دیکھا کہ وہ وادی کے درمیان کھڑے ہوئے اور انہوں نے جمرۂ عقبہ کو اپنی دائیں جانب رکھا اور بیت اللہ کی طرف رخ کر کے اس کو سات کنکریاں ماریں، …۔ (الحدیث )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4509

۔ (۴۵۰۹) وَعَنْہُ أَیْضًا أَنَّہُ حَجَّ مَعَ عَبْدِ اللّٰہِ فَرَمَی الْجَمْرَۃَ الْکُبْرٰی بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ وَجَعَلَ الْبَیْتَ عَنْ یَسَارِہِ وَمِنًی عَنْ یَمِیْنِہِ، وَقَالَ: ھٰذَا مَقَامُ الَّذِیْ اُنْزِلَتْ عَلَیْہِ سُوْرَۃُ الْبَقْرَۃِ۔ (مسند احمد: ۴۱۵۰)
۔ عبدالرحمن بن یزید سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ حج کیا، انہوں نے جمرہ کبریٰ کو سات کنکریاں ماریں، اس وقت بیت اللہ ان کی بائیں جانب اور منیٰ دائیں جانب تھا، پھر انھوں نے کہا: جس شخصیت پر سورۂ بقرہ نازل ہوئی تھی، انہوں نے اسی مقام پر کھڑے ہوکر رمی کی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4510

۔ (۴۵۱۰) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ یَزِیْدَ قَالَ: رَمٰی عَبْدُ اللّٰہِ (یَعْنِی ابْنَ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌) جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِی بِسَبْعٍ حَصَیَاتٍ،یُکَبِّرُ مَعَ کُلِّ حَصَاۃٍ، فَقِیْلَ لَہُ: إِنَّ نَاسًا یَرْمُوْنَہَا مِنْ فَوْقِہَا، فَقَالَ: ھٰذَا وَالَّذِیْ لَا إِلٰہَ غَیْرُہُ! مَقَامُ الَّذِیْ أُنْزِلَتْ عَلَیْہِ سُوْرَۃُالْبَقَرَۃِ۔ (مسند احمد: ۴۳۵۹)
۔ عبد الرحمن بن یزید کہتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے وادی کے درمیان کھڑے ہوکر جمرۂ عقبہ کو سات کنکریاں ماریں، وہ ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہتے تھے، کسی نے ان سے کہا: لوگ تو اوپر والی جگہ کی طرف سے رمی کرتے ہیں؟ انھوں نے کہا: اس ذات کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں! یہ اس ہستی کا مقام ہے، جس پر سورۂ بقرہ نازل ہوئی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4511

۔ (۴۵۱۱) عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ الْأَزْدِیِّ قَالَ: حَدَّثَنِی أُمِّی أَنَّہَا رَأَتْ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَرْمِی جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِی وَخَلْفَہُ إِنْسَانٌ، یَسْتُرُہُ مِنَ النَّاسِ أَنْ یُصِیْبُوْہُ بِالْحِجَارَۃِ وَھُوَ یَقُوْلُ: ((أَیُّہَا النَّاسُ لَا یَقْتُلْ بَعْضُکُمْ بَعْضًا، وَإِذَا رَمَیْتُمْ فَارْمُوْا بِمْثِلِ حَصَی الْخَذْفِ،۔)) الْحَدِیْثَ۔ (مسند احمد: ۲۷۶۷۲)
۔ سلیمان بن عمرو بن الاحوص ازدی کہتے ہیں: میری ماں نے مجھے بیان کیا کہ انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس طرح دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وادی کے درمیان سے جمرۂ عقبہ کی رمی کر رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے ایک انسان تھا، وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو لوگوں کی کنکریوں سے بچا رہا تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرما رہے تھے: لوگو! کوئی کسی کو قتل نہ کر دے اور جب تم رمی کرو تو (چنے یا لوبیے کے دانے کے برابر) کنکری مارو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4512

۔ (۴۵۱۲) عَنْ نَافِعٍ قَالَ: کَانَ ابْنُ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما یَرْمِی جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِ عَلٰی دَابَّتِہِ یَوْمَ النَّحْرِ وَکَانَ لَا یَأْتِی سَائِرَھَا بَعْدَ ذٰلِکَ، إِلَّا مَاشِیًا ذَاھِبًا وَرَاجِعًا وَزَعَمَ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ لَا یَأْتِیْہَا إِلَّا مَاشِیًا ذَاھِبًا وَرَاجِعًا۔ (مسند احمد: ۶۲۲۲)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما یوم النحر یعنی دس ذوالحجہ کو جمرۂ عقبہ کی رمی کے لیے سوار ہو کر آتے تھے اور باقی دنوں میں پیدل آتے جاتے تھے، ان کا خیال تھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی پیدل آتے جاتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4513

۔ (۴۵۱۳) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَمَی الْجَمْرَۃَ جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِیَوْمَ النَّحْرِ رَاکِبًا۔ (مسند احمد: ۲۰۵۶)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یوم النحر یعنی دس ذوالحجہ کو سوار ہو کر جمرۂ عقبہ کی رمی کی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4514

۔ (۴۵۱۴) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: رَأَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَرْمِی عَلٰی رَاحِلَتِہِ یَوْمَ النَّحْرِیَقُوْلُ: ((لِتَأْخُذُوْا مَنَاسِکَکُمْ فَإِنِّی لَا أَدْرِی لَعَلِّیْ أَنْ لَا أَحُجَّ بَعْدَ حَجَّتِی ھٰذِہِ۔)) (مسند احمد: ۱۵۱۰۷)
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دس ذوالحجہ کو سواری پر رمی کرتے اور فرماتے تھے: اپنے مناسک سیکھ لو، کیونکہ میں نہیں جانتا، شاید میں اپنے اس حج کے بعد حج نہ کر سکوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4515

۔ (۴۵۱۵) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: (یَعْنِی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لِتَأْخُذْ أُمَّتِیْ مَنَاسِکَہَا، وَارْمُوا بِمِثْلِ حَصَی الْخَذْفِ۔)) (مسند احمد: ۱۴۲۶۸)
۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری امتی مناسک کی تعلیم حاصل کر لے اور (چنے یا لوبیا وغیرہ کے دانے کے برابر) کنکریوں کا اہتمام کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4516

۔ (۴۵۱۶) عَنْ قُدَامَۃَ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ الْکِلَابِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہُ رَاٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَمَی الْجَمْرَۃَ جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِیْیَوْمَ النَّحْرِ عَلٰی نَاقَۃٍ لَہُ صَہْبَائَ لَا ضَرْبَ وَلَا طَرْدَ وَ لَا إِلَیْکَ إِلَیْکَ۔ (مسند احمد: ۱۵۴۸۹)
۔ سیدنا قدامہ بن عبد اللہ کلابی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ اس نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یوم النحر یعنی دس ذوالحجہ کو اپنی صہباء نامی اونٹنی پر سوار ہو کر وادی کے درمیان سے جمرۂ عقبہ کی رمی کی، اس وقت نہ تو مارنا تھا، نہ دھتکارنا تھا اور نہ یہ کہنا تھا کہ پرے ہٹ جاؤ، پرے ہٹ جاؤ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4517

۔ (۴۵۱۷) عَنْ أُمِّ الْحُصَیْنِ (الْأَحْمَسِیَّۃِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ) قَالَتْ: حَجَجْتُ مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَجَّۃَالْوَدَاعِ فَرَأَیْتُ أُسَامَۃَ بْنَ زَیْدٍ وَبِلَالًا وَأَحَدُھُمَا آخِذٌ بِخِطَامِ نَاقَۃِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَالْآخَرُ رَافِعٌ ثَوْبَہُ یَسْتُرُہُ مِنَ الْحَرِّ حَتّٰی رَمٰی جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِ۔ (مسند احمد: ۲۷۸۰۱)
۔ سیدہ ام حصین احمسیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: میں نے حجۃ الوداع کے موقع پر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حج کیا، میں نے سیدنا اسامہ بن زید اور سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کو دیکھا کہ ان میں سے ایک نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اونٹنی کی لگام تھام رکھی تھی اور دوسرا کپڑا اٹھائے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو گرمی سے بچا رہا تھا، اس حالت میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جمرۂ عقبہ کی رمی کی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4518

۔ (۴۵۱۸) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: رَمٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِ ثُمَّ ذَبَحَ ثُمَّ حَلَقَ۔ (مسند احمد: ۲۲۵۳)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جمرۂ عقبہ کی رمی کی،پھر جانور ذبح کیے اور پھر سر منڈوایا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4519

۔ (۴۵۱۹) عَنِ الْحَسَنِ الْعُرَنِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِذَا رَمَیْتُمْ الْجَمْرَۃَ فَقَدْ حَلَّ لَکُمْ کُلُّ شَیْئٍ إِلَّا النِّسَائَ)) قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ: وَالطِّیِّبُ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَمَّا أَنَا فَقَدْ رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُضَمِّخُ رَأْسَہُ بِالْمِسْکِ، أَفَطِیْبٌ ذَاکَ أَمْ لَا؟ (مسند احمد: ۲۰۹۰)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم جمرۂ (عقبہ) کی رمی کر لو تو عورتوں کے علاوہ تمہارے لیے ہر چیز حلال ہو جائے گی۔ ایک بندے نے کہا: اور خوشبو؟ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (جمرۂ عقبہ کی رمی کے بعد) کستوری سے اپنے سر کو لت پت کر رکھا تھا، تو یہ خوشبو تھییا نہیں؟
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4520

۔ (۴۵۲۰) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: طَیَّبْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِیَدِی بِذَرِیْرَۃٍ لِحَجَّۃِ الْوَدَاعِ لِلْحِلِّ وَالإِحْرَامِ حَیْثُ أَحْرَمَ وَحَیْثُ رَمٰی جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِیَوْمَ النَّحْرِ قَبْلَ أَنْ یَطُوْفَ بِالْبَیْتِ۔ (مسند احمد: ۲۶۶۰۶)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: میں نے حجۃ الوداع کے موقع پر اپنے ہاتھ سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ذریرہ خوشبو اس وقت لگائی تھی، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جمرۂ عقبہ کی رمی کر کے حلال ہوئے اور ابھی تک بیت اللہ کا طواف نہیں کیا تھا اور جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے احرام باندھنے کا ارادہ کیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4521

۔ (۴۵۲۱) وَعَنْہَا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا رَمَیْتُمْ وَحَلَقْتُمْ فَقَدْ حَلَّ لَکُمْ الطِّیْبُ وَالثِّیَابُ، وَکُلُّ شَیْئٍ إِلَّا النِّسَائَ۔ (مسند احمد: ۲۵۶۱۶)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم رمی کر لو ہو اور سر منڈوا لو تو تمہارے لیے خوشبو اور دوسرے کپڑے حلال ہو جاتے ہیں، بلکہ ہر چیز حلال ہو جاتی ہے، ما سوائے بیویوں کے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4522

۔ (۴۵۲۲) حدثنا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی أَبِی سُفْیَانُ حَدَّثَنَا ھِشَامٌ أَبُوْعَبْدِ اللّٰہِ عَنِ ابْنِ سِیْرِیْنَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: لَمَّا رَمَی النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِ وَنَحَرَ ھَدْیَہُ حَجَمَ وَأَعْطَی الْحَجَّامَ، وَقَالَ: سُفْیَانُ مَرَّۃً: وَأَعْطَی الْحَالِقَ شِقَّہُ الْأَیْمَنَ فَحَلَقَہُ فَأَعْطَاہُ أَبَا طَلْحَۃَ ثُمَّ حَلَقَ الْأَیْسَرَ فَأَعْطَاہُ النَّاسَ۔ (مسند احمد: ۱۲۱۱۶)
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جمرۂ عقبہ کی رمی کی اور قربانی ذبح کی تو حجامت کروائی اور پہلے سر کی دائیں جانب کو حجام کی طرف کیا اور اس طرف کے مونڈے ہوئے بال سیدنا ابو طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دے دیئے، پھر اس کی طرف بائیں جانب کی اور یہ بال دوسرے لوگوں کو دے دیئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4523

۔ (۴۵۲۳)عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَاللّٰہِ بْنَ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَخْبَرَہُ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَلَقَ رَأْسَہُ فِیْ حَجَّۃِالْوَدَاعِ۔ (مسند احمد: ۵۶۱۴)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر سر منڈوایا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4524

۔ (۴۵۲۴) عَنْ مَعْمَرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ (الْعَدَوِیِّ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کُنْتُ أُرَحِّلُ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ، قَالَ: فَقَالَ لِی لَیْلَۃً مِنَ اللَّیَالِیْ: ((یَا مَعْمَرُ! لَقَدْ وَجَدْتُ فِیْ أَنْسَاعِی اِضْطِرَابًا۔)) قَالَ: فَقُلْتُ: أَمَا وَالَّذِیْ بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَقَدْ شَدَدْتُّہَا کَمَا کُنْتُ أَشُدُّھَا وَلٰکِنَّہُ أَرْخَاھَا مَنْ قَدْ کَانَ نَفَسَ عَلَیَّ لِمَکَانِیْ مِنْکَ لِتَسْتَبْدِلَ بِیْ غَیْرِیْ، قَالَ: فَقَالَ: ((أَمَا إِنِّی غَیْرُ فَاعِلٍ۔)) قَالَ: فَلَمَّا نَحَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ھَدْیَہُ بِمِنًی أَمَرَنِیْ اَنْ أَحْلِقَہُ، قَالَ: فَأَخَذْتُ الْمُوْسٰی فَقُمْتُ عَلٰی رَأْسِہِ، قَالَ: فَنَظَر رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ وَجْہِی وَقَالَ لِیْ: ((یَا مَعْمَرُ! أَمْکَنَکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ شَحْمَۃِ أُذُنِہِ وَفِییَدِکَ الْمُوْسٰی۔)) قَالَ: فَقُلْتُ: أَمَا وَاللّٰہِ! یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ إِنَّ ذَالِکَ لَمِنْ نِعْمَۃِ اللّٰہِ عَلَّی وَمَنِّہِ، قَالَ: فَقَالَ: ((أَجَلْ إِذًا أُقِرُّ لَکَ۔)) قَالَ: ثُمَّ حَلَقْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ۔ (مسند احمد: ۲۷۷۹۱)
۔ سیدنا معمر بن عبد اللہ عدوی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: حجۃ الوداع کے موقع پر میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اونٹ کا پالان تیار کرتا تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک رات کو مجھے فرمایا: اے معمر!آج رات میں نے کجاوے والے قسموں کو ڈھیلا پایا ہے۔ میں نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے؟ میں نے تو پہلے کی طرح ان کو کسا تھا، لیکن آپ کے ہاں میرے مرتبے پر حسد کرتے ہوئے کسی نے اس کو ڈھیلا کر دیا ہو گا، تاکہ آپ میری جگہ پر کسی اور خادم کا تعین کر دیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خبردار! میں یہ کام کرنے والا نہیں ہوں۔ پھر جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے منی میں اپنی قربانی ذبح کی تو مجھے حکم دیا کہ میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا سر مونڈوں، پس میں نے استرا پکڑا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سر کے پاس کھڑا ہو گیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے چہرے کی طرف دیکھا اور فرمایا: معمر! (تیری بھی کیا شان ہے کہ) اللہ کے رسول نے تجھے اپنے کان کی لو کے پاس کھڑا کیا اور تیرے ہاتھ میں استرا ہے۔ میں نے کہا: اللہ کی قسم! اے اللہ کے رسول! یہ مجھ پر اللہ تعالی کی نعمت اور احسان ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی کیوں نہیں، میں یہ اعزاز تیرے لیے برقرار رکھوں گا۔ پھر میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا سر مونڈ دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4525

۔ (۴۵۲۵) عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌یَقُوْلُ: مَنْ ضَفَرَ فَلْیَحْلِقْ وَلَا تَشَبَّہُوْا بِالتَّلْبِیْدِ، وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ: یَقُوْلُ لَقَدْ رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُلَبِّدًا۔ (مسند احمد: ۶۰۲۷)
۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہا کرتے تھے کہ جس نے بالوں کی لٹیں بنائی ہوئی ہیں، وہ اپنے بال مونڈ دے اور تم لوگ تلبید کی مشابہت اختیار نہ کرو۔ لیکن سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کہتے تھے: میں نے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تلبید کر رکھی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4526

۔ (۴۵۲۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی أَبِی ثَنَا إِسْمَاعِیْلُ أَوْ مَعْمَرٍ وَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ قَالَ: ثَنَا ابْنُ عُیَنْیَۃَ عَنْ ھِشَامِ بْنِ حُجَیْرٍ عَنْ طَاؤُوْسٍ قَالَ: قَالَ مُعَاوِیَۃُ لِابْنِ عَبَّاسٍ (وَفِیْ لَفْظٍ عَنْ طَاؤُوْسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ لِی مُعَاوِیَۃُ:) أَمَا عَلِمْتَ أَنِّی قَصَّرْتُ مِنْ رَأْسِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِمِشْقَصٍ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَا، قَالَ ابْنُ عَبَّادٍ فِی حَدِیْثِہِ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَھٰذِہِ حُجَّۃٌ عَلٰی مُعَاوِیَۃَ۔ (مسند احمد: ۱۷۰۱۱)
۔ طاوس کہتے ہیں: سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: کیا تم نہیں جانتے کہ میں نے ایک چوڑے پھل سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سر کے بال تراشے تھے؟ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جی نہیں، پھر انھوں نے کہا: یہ بات سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پر حجت ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4527

۔ (۴۵۲۷) (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ قَالَ: قَصَّرْتُ عَنْ رَأْسِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عِنْدَ الْمَرْوَۃِ۔ (مسند احمد: ۱۷۰۰۹)
۔ (دوسری سند) سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے مروہ کے پاس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سر کے بال تراشے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4528

۔ (۴۵۲۸) عَنْ مُجَاھِدِ وَعَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ مُعَاوِیَۃَ (ابْنَ أَبِی سُفْیَانَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌) أَخْبَرَہُ أَنَّہُ رَاٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَصَّرَ مِنْ شَعْرِہِ بِمِشْقَصٍ، فَقُلْنَا لِابْنِ عَبَّاسٍ: مَا بَلَغَنَا ھٰذَا إِلَّاعَنْ مُعَاوِیَۃَ، فَقَالَ: مَا کَانَ مُعَاوِیَۃُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُتَّہَمًا۔ (مسند احمد: ۱۶۹۸۸)
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کو خبر دی کہ انھوں نے دیکھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک چوڑے پھل سے اپنے بال تراشے تھے۔ مجاہد اور عطاء کہتے ہیں: ہم نے سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: یہ بات ہمیں صرف سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے موصول ہوئی ہے۔ انھوں نے جواباً کہا: سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بارے میں تہمت زدہ نہیں ہیں (یعنی وہ یہ خبر دینے میں سچے ہیں)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4529

۔ (۴۵۲۹) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: حَلَقَ رِجَالٌ یَوْمَ الْحُدَیْبِیَۃِ وَقَصَّرَ آخَرُوْنَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَرْحَمُ اللّٰہُ الْمُحَلِّقِیْنَ)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَالْمُقَصِّرِیْنَ؟ قَالَ: ((یَرْحَمُ اللّٰہُ الْمُحَلِّقِیْنَ۔)) قَالُوْا: یَا رَسُوْ َل اللّٰہِ! وَالْمُقَصِّرِیْنَ؟ قَالَ: ((یَرْحَمُ اللّٰہُ الْمُحَلِّقِیْنَ)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَالْمُقَصِّرِیْنَ؟ قَالَ: ((وَالْمُقَصِّرِیْنَ۔)) قَالُوْا: فَمَا بَالُ الْمُحَلِّقِیْنَیَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! ظَاھَرْتَ لَہُمْ الرَّحْمَۃَ؟ قَالَ: ((لَمْ یَشُکُّوْا۔)) قَالَ: فَانْصَرَفَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۳۳۱۱)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: حدیبیہ والے دن کچھ لوگوں نے سر منڈوا دیا اور کچھ نے تقصیر کروائی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی مونڈنے والوں پر رحم کرے۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اور تقصیر کروانے والے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی مونڈنے والوں پر رحم کرے۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اور تقصیر کروانے والے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر فرمایا: اللہ تعالی مونڈنے والوں پر رحم کرے۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اور تقصیر کروانے والے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس بار فرمایا: اور تقصیر کروانے والوں پر بھی اللہ رحم کرے۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا وجہ ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سر منڈوانے والوں کے لیے رحمت کا بڑا اظہار کیا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انھوں نے تو کوئی شک نہیں کیا۔ پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چلے گئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4530

۔ (۴۵۳۰) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) أَنْ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِیْنَ۔)) فَقَالَ رَجُلٌ: وَلِلْمُقَصِّرِیْنَ؟ فَقَالَ: ((اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِیْنَ۔)) فَقَالَ الرَّجُلُ: وَلِلْمُقَصِّرِیْنَ؟ فَقَالَ فِیْ الثَّالِثَۃِأَوِ الرَّاِبَعِۃ: ((وَلِلْمُقَصِّرِیْنَ۔)) (مسند احمد: ۱۸۵۹)
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! سر منڈوانے والوں کو بخش دے۔ ایک آدمی نے کہا: اور تقصیر کرانے والوں کے لیے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! سر منڈوانے والوں کو بخش دے۔ اس بندے نے کہا: اور تقصیر کرنے والوں کے لیے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تیسری اور چوتھی بار کہا: اور تقصیر کرانے والوں کو بھی بخش دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4531

۔ (۴۵۳۱) عَنْ أَبِی سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَصْحَابَہٗحَلَّقُوْارُؤُوْسَہُمْعَامَالْحُدَیْبِیَۃِ غَیْرَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ وَأَبِی قَتَادَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما ، فَاسْتَغْفَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِلْمُحَلِّقِیْنَ ثَلَاثَ مِرَارٍ وَلِلْمُقَصِّرِیْنَ مَرَّۃً۔ (مسند احمد: ۱۱۸۶۹)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ حدیبیہ والے سال سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا ابو قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے علاوہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ نے اپنے سروں کو منڈوایا، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سر منڈوانے والوں کے لیے تین دفعہ اور تقصیر کروانے والوں کے لیے ایک دفعہ بخشش کی دعا کی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4532

۔ (۴۵۳۲) عَنْ یَحْیَی بْنِ الْحُصَیْنِ قَالَ: سَمِعْتُ جَدَّتِیْ تُحَدِّثُ أَنَّہَا سَمِعَتِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِمِنًی، دَعَا لِلْمُحَلِّقِیْنَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَقِیْلَ لَہُ: وَالْمُقَصِّرِیْنَ؟ فَقَالَ فِیْ الثَّالِثَۃِ: ((وَالْمُقَصِّرِیْنَ)) (مسند احمد: ۲۷۸۱۰)
۔ یحییٰ بن حصین کہتے ہیں: میں نے اپنی دادی(سیدہ ام حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ) سے سنا کہ انھوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو منی میں سر منڈوانے والوں کے لیے تین بار دعا کرتے ہوئے سنا۔ کسی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: اور تقصیر کرانے والے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تیسری بار فرمایا: اور تقصیر کرانے والوں کو بھی اللہ بخش دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4533

۔ (۴۵۳۳)(وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: سَمِعْتُ جَدَّتِیْ تَقُوْلُ سَمِعْتُ نَبِیَّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِعَرَفَاتٍ یَخْطُبُیَقُوْلُ: ((غَفَرَاللّٰہُ لِلْمُحَلِّقِیْنَ۔)) ثَلَاثَ مِرَارٍ، قَالُوْا: وَالْمُقَصِّرِیْنَ؟ فَقَالَ: ((وَالْمُقَصِّرِیْنَ۔)) فِی الرَّابِعَۃِ۔ (مسند احمد: ۲۷۸۰۶)
۔ ان کی دادی کہتی ہیں: میں نے عرفات میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو خطبے میں تین مرتبہ یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: اللہ تعالی سر منڈوانے والوں کو بخش دے۔ لوگوں نے کہا: اور تقصیر کرانے والے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چوتھی بار فرمایا: اور تقصیر کرانے والوں کو بھی بخش دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4534

۔ (۴۵۳۴)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ) عَنْ جَدَّتِہِ قَالَتْ: سَمِعْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ یَقُوْلُ: ((یَرْحَمُ اللّٰہُ الْمُحَلِّقِیْنَ،یَرْحَمُ اللّٰہُ الْمُحَلِّقِیْنَ۔)) قَالُوْا فِیْ الثَّالِثَۃِ: وَالْمُقَصِّرِیْنَ؟ قَالَ: ((وَالْمُقَصِّرِیْنَ۔)) (مسند احمد: ۲۷۸۰۳)
۔ ان کی دادی کہتی ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالی سر منڈوانے والوں پر رحم کرے، اللہ تعالی سر منڈوانے والوں پر رحم کرے۔ لوگوں نے تیسری مرتبہ کہا: اور تقصیر کرانے والے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اور تقصیر کرانے والوں پر بھی رحم کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4535

۔ (۴۵۳۵) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَرْحَمُ اللّٰہُ اْلُمْحَلِّقِیْنَ)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَالْمُقَصِّرِیْنَ؟ قَالَ: ((رَحِمَ اللّٰہُ الْمُحَلِّقِیْنَ۔)) قَالَ فِیْ الرَّابِعَۃِ: ((وَالْمُقَصِّرِیْنَ۔)) (مسند احمد: ۴۶۵۷)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی سر منڈوانے والوں پر رحم کرے۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اور تقصیر کرانے والے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی سر منڈوانے والوں پر رحم کرے۔ بالآخر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چوتھی بار فرمایا: اور تقصیر کرانے والوں پر بھی اللہ تعالی رحم فرمائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4536

۔ (۴۵۳۶) عَنْ أَبِی ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِلْمُحَلِّقِیْنَ)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَالْمُقَصِّرِیْنَ؟ قَالَ: ((اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِیْنَ۔)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَالْمُقَصِّرِیْنَ؟ قَالَ: ((اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِیْنَ۔)) قَالُوْا: وَالْمُقَصِّرِیْنَ؟ قَالَ: ((وَالْمُقَصِّرِیْنَ۔)) (مسند احمد: ۷۱۵۸)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! سر منڈوانے والوں کو بخش دے۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اور تقصیر کرانے والے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! سر منڈوانے والوں کو بخش دے۔ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اور تقصیر کرانے والے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! سر منڈوانے والوں کو بخش دے۔ لوگوں نے کہا: اور تقصیر کرانے والے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اور تقصیر کرانے والوں کو بھی بخش دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4537

۔ (۴۵۳۷) عَنْ یَزِیْدَ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ عَنْ أَبِیْہِ مَالِکِ بْنِ رَبِیْعَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ یَقُوْلُ: ((اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِیْنَ، اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِیْنَ۔)) قَالَ: یَقُوْلُ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: وَالْمُقَصِّرِیْنَ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ الثَّالِثَۃِ أَوْ فِی الرَّابِعَۃِ: ((وَالْمُقَصِّرِیْنَ)) ثُمَّ قَالَ: وَأَنَا یَوْمَئِذٍ مَحْلُوْقُ الرَّأْسِ، فَمَا یَسُرُّنِیْ بِحَلْقِ رَأْسِی حُمْرُ النَّعَمِ أَوْ خَطَرًا عَظِیْمًا۔ (مسند احمد: ۱۷۷۴۱)
۔ سیدنا مالک بن ربیعہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! سر منڈوانے والوں کو بخش دے، اے اللہ! سر منڈوانے والوں کو بخش دے۔ قوم میں سے ایک بندے نے کہا: اور تقصیر کرانے والے؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تیسرییا چوتھی بار فرمایا: اور تقصیر کرانے والوں کو بھی بخش دے۔ میں (مالک) نے اس دن اپنا سر مونڈا ہوا تھا اور مجھے اس وجہ سے اتنی خوشی ہوئی کہ سرخ اونٹوں کے ملنے یا کوئی بڑا حصہ ملنے کی وجہ سے اتنی خوشی نہیں ہو سکتی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4538

۔ (۴۵۳۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی أَبِی ثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ وَابْنُ أَبِی بُکَیْرٍ قَالَا: ثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ حَبَشِیِّ بْنِ جُنَادَۃَ قَالَ یَحْیَی: وَکَانَ مِمَّنْ شَہِدَ حَجَّۃَ الْوَدَاعِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِیْنَ)) قَالُوْا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! وَالْمُقَصِّرِیْنَ؟ قَالَ: ((اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِیْنَ)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَالْمُقَصِّرِیْنَ؟ قَالَ فِیْ الثَّالِثَۃِ: ((وَالْمُقَصِّرِیْنَ)) (مسند احمد: ۱۷۶۴۸)
۔ سیدنا حبشی بن جنادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو کہ حجۃ الوداع کے موقع پر موجود تھے، سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! سر منڈوانے والوں کو بخش دے۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اور تقصیر کرانے والے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر فرمایا: اے اللہ! سر منڈوانے والوں کو بخش دے۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اور تقصیر کرانے والے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تیسری مرتبہ فرمایا: اور تقصیر کرانے والوں کو بھی بخش دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4539

۔ (۴۵۳۹) عَنِ ابْنِ قَارِبٍ عَنْ أَبِیْہِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ:((اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِیْنَ۔)) قَالَ رَجُلٌ: وَالْمُقَصِّرِیْنَ؟ قَالَ فِیْ الرَّابِعَۃِ: ((وَالْمُقَصِّرِیْنَ۔)) یُقَلِّلُہُ سُفْیَانُ بِیَدِہِ، قَالَ سُفْیَانُ: وَقَالَ فِی تِیکَ کَأَنَّہُ یُوَسِّعَیَدَہُ۔ (مسند احمد: ۲۷۷۴۴)
۔ سیدنا قارب بن اسود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اے اللہ! سر منڈوانے والوں کو بخش دے۔ ایک آدمی نے کہا: اور تقصیر کرانے والے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چوتھی مرتبہ فرمایا: اور تقصیر کرانے والے کو بھی بخش دے۔ سفیان اپنے ہاتھ کے ساتھ کمی اور قلت کی طرف اشارہ کر رہے تھے، لیکن جب (آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سر منڈوانے والوں کی بات کر رہے تھے) تو وہ اپنے ہاتھ سے وسعت کا اشارہ کر رہے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4540

۔ (۴۵۴۰) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَفَاضَ یَوْمَ النَّحْرِ ثُمَّ رَجَعَ فَصَلَّی الظُّہْرَ بِمِنًی۔ (مسند احمد: ۴۸۹۸)
۔ سیدناعبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یوم النحر کو طوافِ افاضہ کیا، پھر واپس لوٹ آئے اور نمازِ ظہر منی میں ادا کی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4541

۔ (۴۵۴۱) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَ عَائِشَۃَ قَالَا: أَفَاضَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ مِنًی لَیْلًا۔(مسند احمد: ۲۶۱۱)
۔ سیدناعبد اللہ بن عباس اور سیدہ عائشہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رات کو منی سے آ کر طوافِ افاضہ کیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4542

۔ (۴۵۴۲)(وَعَنْہُمَا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم زَارَ الْبَیْتَ لَیْلًا۔ (مسند احمد: ۲۶۲۳۸)
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رات کو بیت اللہ کا طوافِ زیارت کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4543

۔ (۴۵۴۳)(وَعَنْہُمَا مِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ) أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَخَّرَ طَوَافَ یَوْمَ النَّحْرِ إِلَی اللَّیْلِ۔ (مسند احمد: ۲۶۱۲)
۔ (تیسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یوم النحر کے طواف کو رات تک مؤخر کیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4544

۔ (۴۵۴۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی أَبِی ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ: حَدَّثَنِی أَبُوْعُبَیْدَۃَ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ زَمْعَۃَ عَنْ أَبِیْہِ وَعَنْ أُمِّہِ زَیْنَبَ بِنْتِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا یُحَدِّثَانِہِ ذَالِکَ جَمِیْعًا، قَالَتْ: ، کَانَتْ لَیْلَتِیَ الَّتِیْیَصِیْرُ إِلَیَّ فِیْہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَسَائَ یَوْمِ النَّحْرِ، قَالَتْ: فَصَارَ إِلَیَّ، قَالَتْ: فَدَخَلَ عَلَیَّ وَھْبُ بْنُ زَمْعَۃَ مَعَہُ رَجُلٌ مِنْ آلِ أَبِی أُمَیَّۃَ مُتَقَمِّصَیْنِ، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِوَھْبٍ: ((ھَلْ اَفَضْتَ بَعْدُ أَبَا عَبْدِ ا للّٰہِ؟ قَالَ: لَا وَاللّٰہِ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((اِنْزِعْ عَنْکَ الْقَمِیْصَ)) قَالَ: فَنَزَعَہُ مِنْ رَأْسِہِ، وَنَزَعَ صَاحِبُہُ قَمِیْصَہُ مِنْ رَأْسِہِ، ثُمَّ قَالُوْا: وَلِمَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟ قَالَ: ((إِنَّ ھٰذَا یَوْمٌ رُخِّصَ لَکُمْ إِذَا أَنْتُمْ رَمَیْتُمُ الْجَمْرَۃَ أَنْ تَحِلُّوْا یَعْنِی مِنْ کُلِّ مَا حُرِمْتُمْ مِنْہُ إِلَّا مِنَ النِّسَائِ، فَإِذَا أَنْتُمْ أَمْسَیْتُمْ قَبْلَ أَنْ تَطُوْفُوْا بِہٰذَا الْبَیْتِ عُدْتُّمْ حُرُمًا کَہَیْئَتِکُمْ قَبْلَ أَنْ تَرْمُوْا الْجَمْرَۃَ حَتّٰی تَطُوْفُوْا بِہِ۔)) (مسند احمد: ۲۷۰۶۵)
۔ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں: یوم النحر کی شام کو میری رات ہونے کی وجہ سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے پاس آنا تھا، سو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس آ گئے، اتنے میں سیدنا وہب بن زمعہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی میرے پاس آگئے، جبکہ ان کے ساتھ آلِ ابو امیہ کا ایک آدمی بھی تھا، ان دونوں نے قمیصیں پہنی ہوئی تھیں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا وہب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فرمایا: ابوعبد اللہ! کیا تم نے طوافِ افاضہ کر لیا ہے؟ انھوں نے کہا: جی نہیں، اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم اٹھاتا ہوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر قمیص اتار دو۔ انھوں نے بھی سر کی جانب سے قمیص اتار دی اور ان کے ساتھی نے بھی سر کی طرف سے قمیص اتار دی، پھر انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بھلا اس کی وجہ کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس دن میں ہمیں یہ رخصت دی گئی ہے کہ جب تم لوگ جمرہ کی رمی کر لو تو تم حلال ہو جاؤ گئے، یعنی تم کو جن امور سے (احرام کی وجہ سے) منع کر دیا تھا، وہ جائز ہو جائیں گے، ما سوائے بیویوں کے، لیکن جب تم شام تک بیت اللہ کا طواف ہی نہ کر سکو تو تم احرام کی اسی حالت میں لوٹ آؤ گے، جو جمرہ کی رمی سے پہلے تھی،یہاں تک کہ تم یہ طواف کر لو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4544

۔ (۴۵۴۴م)قَالَ مُحَمَّدٌ قَالَ: أَبُوْ عُبَیْدَۃَ وَحَدَّثَتْنِیْ أُمُّ قَیْسٍ ابْنَۃُ مِحْصَنٍ، وَکَانَتْ جَارَۃً لَہُمْ، قَالَتْ: خَرَجَ مِنْ عِنْدِی عُکَاشَہُ بْنُ مِحْصَنٍ فِیْ نَفَرٍ مِنْ بَنِی أَسَدٍ مُتَقَمِّصِیْنَ َعَشِیَّۃَیَوْمِ النَّحْرِ، ثُمَّ رَجَعُوْا إِلَیَّ عِشَائً قُمُصُہُمْ عَلٰی أَیْدِیْہِمْیَحْمِلُوْنَہَا، قَالَتْ: فَقُلْتُ: أَیْ عُکَاشَۃُ! مَالَکُمْ خَرَجْتُمْ مُتَقَمِّصِیْنَ ثُمَّ رَجَعْتُمْ وَقُمُصُکُمْ عَلٰی أَیْدِیْکُمْ تَحْمِلُوْنَہَا؟ فَقَالَ: أَخْبَرَتْنَا أُمُّ قَیْسٍ: کَانَ ھٰذَا یَوْمًا قَدْ رُخِّصَ لَنَا فِیْہِ إِذَا نَحْنُ رَمَیْنَا الْجَمْرَۃَ حَلَلْنَا مِنْ کُلِّ مَا حَرُمْنَا مِنْہُ إِلَّا مَا کَانَ مِنَ النِّسَائِ حَتّٰی نَطُوْفَ بِالْبَیْتِ، فَإِذَا أَمْسَیْنَا وَلَمْ نَطُفْ بِہِ صِرْنَا حُرُمًا کَہَیْئَتِنَا قَبْلَ أَنْ نَرْمِیَ الْجَمْرَۃَ حَتّٰی نَطُوْفَ بِہِ وَلَمْ نَطُفْ فَجَعَلْنَا قُمُصَنَا کَمَا تَرَیْنَ۔ (مسند احمد: ۲۷۰۶۶)
۔ ابو عبیدہ کہتے ہیں: میری پڑوسن سیدہ ام قیس بنت محصن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: بنو اسد کے کچھ افراد سمیت سیدہ عکاشہ بن محصن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ میرے پاس سے نکلے، ان لوگوں نے قمیصیں پہنی ہوئی تھیں اور یہیوم النحر کی شام تھی، لیکن جب عشاء کے وقت یہ لوگ واپس آئے تو انھون نے اپنی قمیصیں اپنے ہاتھوں پر اٹھائی ہوئی تھیں۔ میں نے کہا: اے عکاشہ! کیا ہوا تم لوگوں کو، جب تم نکلے تھے تو تم نے قمیصیں پہنیں ہوئی تھیں اور جب لوٹے ہو تو تم نے اپنی قمیصیں اپنے ہاتھوں پر اٹھائی ہوئی ہیں؟ انھوں نے کہا: سیدہ ام قیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: اس دس ذوالحجہ کے دن کو ہمیں یہ رخصت دی گئی ہے کہ جب ہم جمرہ کی رمی کر لیں تو (احرام کی وجہ سے ) ممنوعہ چیزیں ہمارے لیے حلال ہو جائیں گے، ما سوائے بیویوں کے، وہ طوافِ افاضہ کے بعد حلال ہوں گی، لیکن اگر اس طرح ہو جائے کہ شام تک ہم طواف نہ کر سکیں تو ہم احرام کی اسی حالت میں واپس آ جائیں گے، جس میں ہم جمرہ کی رمی سے پہلے تھے، پھر بیت اللہ کا طواف کر لینے تک احرام کی حالت میں ہی ٹھہریں گے۔ چونکہ ہم نے طواف نہیں کیا تھا، اس لیے ہم نے اپنی قمیصیں اس طرح کر لی ہیں، جیسا کہ تم دیکھ رہی ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4545

۔ (۴۵۴۵) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَأَلَہُ رَجُلٌ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ، فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ، قَالَ: فَأَوْمَأَ بِیَدِہِ، وَقَالَ: ((لَا حَرَجَ۔)) وَقَالَ رَجُلٌ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِیَ، قَالَ: فَأَوْمَأَ بِیَدِہِ لاَ حَرَجَ، قَالَ: فَمَا سُئِلَ یَوْمَئِذٍ عَنْ شَیْئٍ مِنَ التَّقْدِیْمِ وَالتَّأْخِیْرِ إِلَّا أَوْ مَأَ بِیَدِہِ وَقَالَ: ((لَا حَرَجَ۔)) (مسند احمد: ۲۶۴۸)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ حجۃالوداع کے موقع پر ایک آدمی نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا: اے اللہ کے رسول! میں نے قربانی سے قبل سر منڈوالیا؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہاتھ سے اشارہ کیا اور فرمایا: کوئی حرج نہیں۔ ایک اور آدمی نے کہا: میں نے رمی سے پہلے قربانی کر لی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہاتھ سے اس میں کوئی حرج نہ ہونے کا اشارہ کیا۔ اس دن ان امور کی تقدیم وتاخیر کے متعلق جس نے جو بھی بات دریافت کی، اس کے جواب میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہاتھ سے اشارہ کیا اور فرمایا: کوئی حرج نہیں ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4546

۔ (۴۵۴۶)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنِ النَّبِیّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سُئِلَ عَنِ الذَّبْحِ وَالرَّمْیِ وَالْحَلْقِِ وَالتَّقْدِیْمِ وَالتَّأْخِیْرِ فَقَالَ: ((لَا حَرَجَ۔)) (مسند احمد: ۲۳۳۸)
۔ (دوسری سند)آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے قربانی، رمی اور سر منڈوانے کی تقدیم وتاخیر کے بارے میں جو سوال بھی کیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے جواب میں فرمایا: کوئی حرج نہیں ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4547

۔ (۴۵۴۷)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ) عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سُئِلَ عَمَّنْ قَدَّمَ مِنْ نُسُکِہِ شَیْئًا قَبْلَ شَیْئٍ فَجَعَلَ یَقُوْلُ: ((لَا حَرَجَ۔)) (مسند احمد: ۱۸۵۸)
۔ (تیسری سند)نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مناسکِ حج کی تقدیم وتاخیرکے متعلق جو سوال بھی کیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جواباً فرمایا: کوئی حرج نہیں ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4548

۔ (۴۵۴۸)عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: أَتَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَجُلٌ فَقَالَ: إِنِّی رَمَیْتُ الْجَمْرَۃَ وَأَفَضْتُ وَلَبِسْتُ وَلَمْ أَحْلِقْ؟ قَالَ: ((فَلَا حَرَجَ فَاْحْلِقْ۔)) ثُمَّ أَتَاہُ رَجُلٌ آخَرُ فَقَالَ: إِنِّی رَمِیْتُ وَحَلَقْتَ وَلَبِسْتُ وَلَمْ أَنْحَرْ، فَقَالَ: ((لَا حَرَجَ فَانْحَرْ۔)) (مسند احمد: ۵۶۴)
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے کہا: میں جمرہ کی رمی اور طواف افاضہ تو کر چکا ہوں، لیکن ابھی تک میں نے سر نہیں منڈوایا اور دوسرے کپڑے پہن لیے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی حرج نہیں ہے،اب سر منڈوالو۔ ایک اور آدمی آیا اور اس نے کہا: میں رمی اور سر منڈوانے سے فارغ ہو گیا ہوں اور دوسرا لباس پہن لیا ہے، لیکن ابھی تک قربانی نہیں کی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی حرج نہیں ہے، اب قربانی کر لو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4549

۔ (۴۵۴۹) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَاقِفًا عَلٰی رَاحِلَتِہِ بِمِنًی، قَالَ: فَأَتَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّیْ کُنْتُ أُرٰی أَنَّ الْحَلْقَ قَبْلَ الذَّبْحِ، فَحَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ، فَقَالَ: ((اِذْبَحْ وَلَاحَرَجَ۔)) قَالَ: ثُمَّ جَائَ آخَرُ، فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّی کُنْتُ أَرٰی أَنَّ الذَّبْحَ قَبْلَ الرَّمْیِ فَذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِیَ، قَالَ: ((فَارْمِ وَلَا حَرَجَ۔)) قَالَ: فَمَا سُئِلَ عَنْ شَیْئٍ قَدَّمَہُ رَجُلٌ قَبْلَ شَیْئٍ إِلَّا قَالَ: ((اِفْعَلْ وَلَا حَرَجَ۔)) قَالَ عَبْدُ ا لرَّزَاقِ: وَجَائَ ہُ آخَرُ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّی کُنْتُ أَظُنُّ الْحَلْقَ قَبْلَ الرَّمْیِ، فَحَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِیَ، قَالَ: ((اِرْمِ وَلَا حَرَجَ۔)) (مسند احمد: ۶۸۸۷)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منیٰ میں اپنی سواری پر سوار تھے کہ ایک آدمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں تو سمجھتا تھا کہ قربانی سے پہلے سر منڈاناہے، اس لیے میں نے قربانی سے پہلے منڈوا لیا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اب ذبح کرلو، اس میں تو کوئی حرج نہیں ہے۔ اتنے میں ایک اور آدمی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرا خیال تھا کہ ذبح کرنا رمی سے پہلے ہے، اس لیے میں نے رمی سے پہلے قربانی کرلی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس میں کوئی حرج نہیں ہے، اب رمی کرلو۔ اس روز جس شخص نے ان امور کی تقدیم وتاخیر کے بارے میں جو سوال بھی کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: اب کر لو، کوئی حرج نہیں ہے۔ عبدالرزاق راوی نے کہا: ایک آدمی آیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں سمجھتا تھا کہ رمی سے پہلے سر منڈوانا ہے، اس لیے میں نے رمی سے پہلے سر منڈٖوالیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اب رمی کرلو، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4550

۔ (۴۵۵۰) عَنْ جَابِرِ (بْنِ عَبْدِاللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما ) أَنَّہُ قَالَ: نَحَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَحَلَقَ وَجَلَسَ لِلنَّاسِ، فَمَا سُئِلَ عَنْ شَیْئٍ إِلَّا قَالَ: ((لَا حَرَجَ، لاَ حَرَجَ۔)) حَتّٰی جَائَ رَجُلٌ فَقَالَ: حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَنْحَرَ، قَالَ: ((لَا حَرَجَ۔)) ثُمَّ جَائَ آخَرُ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِیَ، قَالَ: ((لَا حَرَجَ۔)) قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((عَرَفَۃُ مَوْقِفٌ وَ الْمُزَدَلِفَۃُ کُلُّہَا مَوْقِفٌ، وَمِنًی کُلُّہَا مَنْحَرٌ، وَکُلُّ فِجَاجِ مَکَّۃَ طَرِیْقٌ وَمَنْحَرٌ۔)) (مسند احمد: ۱۴۵۵۲)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قربانیوں سے فارغ ہو کر لوگوں کے لیے بیٹھ گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کسی بھی امر کی تقدیم وتاخیرکے بارے میں جو سوال کیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جواباً فرمایا: کوئی حرج نہیں ہے، کوئی حرج نہیں ہے۔‘ یہاں تک کہ ایک آدمی نے آکر کہا: میں نے قربانی سے پہلے سر منڈوالیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی حرج نہیں۔ بعد ازاں ایک اور آدمی آیا اور اس نے کہا: میں نے رمی سے پہلے سر منڈوالیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی حرج نہیں۔ نیز رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سارا عرفہ وقوف کی جگہ ہے، سارا مزدلفہ جائے وقوف ہے اور سارا منیٰ قربان گاہ ہے اور مکہ کی تمام گلیاں راستے اور قربان گاہیں ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4551

۔ (۴۵۵۱) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: خَطَبَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَ النَّحْرِ فَقَالَ: ((أَیُّیَوْمٍ أَعْظَمُ حُرْمَۃً؟)) فَقَالُوْا: یَوْمُنَا ھٰذَا، قَالَ: ((فَأَیُّ شَہْرٍ أَعْظَمُ حُرْمَۃً؟)) قَالُوْا: شَہْرُنَا ھٰذَا، قَالَ: ((أَیُّ بَلَدٍ أَعْظَمُ حُرْمَۃً؟)) قَالُوْا: بَلَدُنَا ھٰذَا، قَالَ: ((فَإِنَّ دِمَائَ کُمْ وَأَمْوَالَکُمْ عَلَیْکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَۃِیَوْمِکُمْ ھٰذَا فِیْ بَلَدِکُمْ ھٰذَا فِیْ شَہْرِکُمْ ھٰذَا، ھَلْ بَلَّغْتُ؟)) قَالُوْا: نَعَمْ، قَالَ: ((اَللّٰہُمَّ اشْہَدْ)) (مسند احمد: ۱۵۰۵۳)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں دس ذوالحجہ کو خطبہ دیا اور فرمایا: کون سا دن سب سے زیادہ حرمت والاہے؟ صحابہ نے کہا: آج کا یعنی دس ذوالحجہ کا دن۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کس مہینہ کی حرمت سب سے زیادہ ہے؟ صحابہ نے کہا: یہ ذوالحجہ کا مہینہ، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کون سا شہر سب سے زیادہ حرمت والا ہے؟ انھوں نے کہا: ہمارا یہ شہریعنی مکہ مکرمہ، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے خون اور مال ایک دوسرے پر اس طرح حرام ہیں، جیسے تمہارے اس شہر اور اس مہینے میں اس دن کی حرمت ہے، کیا میں نے تم لوگوں تک اللہ تعالی کا پیغام پہنچا دیا؟ صحابہ نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! گواہ ہو جاؤ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4552

۔ (۴۵۵۲) عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ: ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ! أَیُّیَوْمٍ ھٰذَا؟)) قَالُوْا: ھٰذَا یَوْمٌ حَرَامٌ، قَالَ: ((أَیُّ بَلَدٍ ھٰذَا؟)) قَالُوْا: بَلَدٌ حَرَامٌ، قَالَ: ((فَأَیُّ شَہْرٍ ھٰذَا؟)) قَالُوْا: شَہْرٌ حَرَامٌ، قَالَ: ((إِنَّ أَمْوَالَکُمْ وَ دِمَائَ کُمْ وَأَعْرَاضَکُمْ عَلَیْکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَۃِیَوْمِکُمْ ھٰذَا فِیْ بَلَدِکُمْ ھٰذَا فِیْ شَہْرِ کُمْ ھٰذَا۔)) ثُمَّ أَعَادَھَا مِرَارًا، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ إِلَی السَّمَائِ فَقَالَ: ((اَللّٰہُمَّ ھَلْ بَلَّغْتُ؟)) مِرَارًا، قَالَ: یَقُوْلُ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَاللّٰہِ! إِنَّہَا لَوَصِیَّۃٌ إِلٰی رَبِّہِ عَزَّوَجَلَّ، ثُمَّ قَالَ: ((أَلَافَلْیُبَلِّغِ الشَّاھِدُ الْغَائِبَ، لَاتَرْجِعُوْا بَعْدِی کُفَّارًا یَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ۔)) (مسند احمد: ۲۰۳۶)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا: لوگو! یہ کونسا دن ہے؟ صحابہ نے کہا: یہ حرمت والا دن ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: یہ کونسا شہر ہے؟ صحابہ نے کہا: یہ حرمت والا شہر ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر پوچھا: یہ کون سا مہینہ ہے؟ صحابہ نے کہا: یہ حرمت والا مہینہ ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے مال، تمہارے خون اور تمہاری عزتیں ایک دوسرے پر اسی طرح حرام ہیں، جیسے اس شہر میں اور اس مہینے میں آج کے دن کی حرمت ہے۔ آپ نے یہ الفاظ متعدد مرتبہ دہرائے، اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آسمان کی طرف سر اٹھاکر متعدد بار فرمایا: کیا میں نے لوگوں تک پیغام پہنچادیا ہے؟ سیدناابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہا کرتے تھے: اللہ کی قسم! یہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف سے امت کے حق میں اللہ تعالی کو وصیت تھی۔ اسکے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خبردار ! جو لوگ اس وقت موجود ہیں، وہ یہ باتیں ان لوگوں تک پہنچادیں، جو یہاں موجود نہیں ہیں، لوگو! تم میرے بعد کافر نہ ہو جانا کہ تم ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4553

۔ (۴۵۵۳) عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ مُعَاذٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: خَطَبَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم النَّاسَ بِمِنًی وَنَزَّلَہُمْ مَنَازِلَہُمْ، وَقَالَ: ((لِیَنْزِلِ الْمُہَاجِرُوْنَ ھَاھُنَا وَأَشَارَ إِلَی الْقِبْلَۃِ، وَالْأَنْصَارُ ھَاھُنَا وَأَشَارَ إِلَی مَیْسَرَۃِ الْقِبْلَۃِ، ثُمَّ لِیَنْزِلِ النَّاسُ حَوْلَہُمْ۔)) قَالَ: وَعَلَّمَہُمْ مَنَاسِکَہُمْ، فَفُتِحَتْ أَسْمَاعُ أَھْلِ مِنًی حَتّٰی سَمِعُوْہُ فِی مَنَازِلِہِمْ، قَالَ: فَسَمِعْتُہُ یَقُوْلُ: ((اِرْمُوْا بِمِثْلِ حَصَی الْخَذْفِ۔)) (مسند احمد: ۲۳۵۶۴)
۔ ایک صحابی بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں کو منیٰ میں خطبہ دیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خود ان کو ان کی جگہ پر بٹھانے کے لیے فرمایا: مہاجرینیہاں بیٹھ جائیں، اس کے ساتھ ہی آپ نے قبلے کی طرف اشارہ کیا، انصار یہاں بیٹھ جائیں، اس کے ساتھ ہی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قبلے کی بائیں جانب اشارہ کیا اور باقی لوگ ان کے ارد گرد بیٹھ جائیں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں کو حج کے مناسک کی تعلیم دی، اللہ تعالی نے منیٰ والوں کے کان اس حد تک کھول دیئے کہ انھوں نے اپنی اپنی جگہوں پر بیٹھے بیٹھے ہی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی باتیں سن لیں۔ میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا تھا: (چنے یا لوبیا وغیرہ کے دانے کے برابر) کنکریوں کا اہتمام کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4554

۔ (۴۵۵۴) عَنِ الْھِرْمَاسِ بْنِ زِیَادٍ الْبَاھِلِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَبِی مُرْدِفِیْ خَلْفَہُ عَلٰی حِمَارٍ وَأَنَا صَغِیْرٌ، فَرَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَخْطُبُ بِمِنًی عَلٰی نَاقَتِہِ الْعَضْبَائِ۔ (مسند احمد: ۲۰۳۳۴)
۔ سیدنا ہرماس بن زیاد باھلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں چھوٹا تھا اور مجھے میرے والد نے اپنے پیچھے گدھے پر سوار کیا ہوا تھا، اس وقت میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو منی میں خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے دیکھا تھا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عضباء نامی اونٹنی پر سوار تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4555

۔ (۴۵۵۵)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَخْطُبُیَوْمَ النَّحْرٍ بِمِنًی۔ (مسند احمد: ۱۶۰۶۴)
۔ (دوسری سند) سیدنا ہرماس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے دس ذوالحجہ کو منیٰ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو خطبہ دیتے ہوئے سنا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4556

۔ (۴۵۵۶) عَنْ مُرَّۃَ الطَّیِّبِ قَالَ: حَدَّثَنِیْ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی غُرْفَتِی ھٰذِہِ حَسِبْتُ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَ النَحْرِ عَلٰی نَاقَۃٍ لَہُ حَمْرَائَ مُخَضْرَمَۃٍ، فَقَالَ: ((ھٰذَا یَوْمُ النَّحْرِ وَھٰذَا یَوْمُ الْحَجِّ الْأَکْبَرِ۔)) (مسند احمد: ۱۵۹۸۱)
۔ مُرّۃطیّب سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ایک صحابی نے مجھے میرے اس کمرے میں حدیث بیان کی اور اس نے کہاکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دس ذوالحجہ کو سرخ رنگ والی اونٹنی پر سوار ہو کر خطبہ دیا، اس اونٹنی کا کان کٹا ہوا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خطبہ میں یہ بھی فرمایا تھا: آج قربانی کا دن ہے اور یہ حج اکبر کا دن ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4557

۔ (۴۵۵۷) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: أَفَاضَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ آخِرِ یَوْمِہِ حِیْنَ صَلَّی الظَّہْرَ ثُمَّ رَجَعَ إِلٰی مِنًی فَمَکَثَ بِہَا لَیَالِیَ أَیَّامِ التَّشْرِیْقِیَرْمِی الْجَمْرَۃَ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ کُلَّ جَمْرَۃٍ بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ،یُکَبِّرُ مَعَ کُلِّ حَصَاۃٍ، وَیَقِفُ عِنْدَ الْأُوْلٰی وَعِنْدَ الثَّانِیَۃِ فَیُطِیْلُ الْقِیَامَ وَیَتَضَرَّعُ وَیَرْمِی الثَّالِثَۃَ لَا یَقِفُ عِنْدَھَا۔ (مسند احمد: ۲۵۰۹۹)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دن کے آخر میں طواف افاضہ کیا، جب نمازِ ظہر پڑھی، پھرآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منیٰ کو واپس چلے گئے اور ایام تشریق منیٰ میں گزارے، زوال آفتاب کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جمروں کی رمی کرتے تھے، ہر جمرہ کو سات سات کنکریاں مارتے اور ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر پکارتے، پہلے اور دوسرے جمرے کے پاس کھڑے ہو کر طویل دعائیں کرتے اور گڑگڑاتے۔ پھر تیسرے جمرہ (جمرۂ عقبہ) کی رمی کرکے وہاں کھڑے نہ ہوتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4558

۔ (۴۵۵۸) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: رَمٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما الْجِمَارَ عِنْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ أَوْ بَعْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ۔ (مسند احمد: ۲۲۳۱)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے زوال آفتاب کے وقت یا زوال کے بعد جمروں کی رمی کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4559

۔ (۴۵۵۹) عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَفَ عِنْدَ الْجَمْرَۃِ الثَّانِیَۃِ أَطْوَلَ مِمَّا وَقَفَ عِنْدَ الْجَمْرَۃِ الْأُوْلٰی ثُمَّ أَتٰی جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِ فَرَمَاھَا وَلَمْ یَقِفْ عِنْدَھَا۔ (مسند احمد: ۶۶۶۹)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پہلے جمرے کی بہ نسبت دوسرے جمرے کے پاس دعا کے لئے زیادہ دیر ٹھہرتے تھے اور پھر جمرۂ عقبہ کے پاس آ کر اس کی رمی کرتے، لیکن اس کے پاس ٹھہرتے نہیں تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4560

۔ (۴۵۶۰) عَنِ الزُّھْرِیِّ، قَالَ: بَلَغَنَا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ إِذَا رَمَی الْجَمْرَۃَ الْأُوْلٰی الَّتِی تَلِیْ الْمَسْجِدَ رَمَاھَا بِسَبْعِ حَصَیَاتٍیُکَبِّرُ مَعَ کُلِّ حَصَاۃٍ، ثُمَّ یَنْصَرِفُ ذَاتَ الْیَسَارِ إِلٰی بَطْنِ الْوَادِی فَیَقِفُ وَیَسْتَقْبِلُ الْقِبْلَۃَ رَافِعًا یَدَیْہِیَدْعُوْا، وَکَانَ یُطِیْلُ الْوُقُوْفَ، ثُمَّ یَرْمِی الثَّانِیَۃَ بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ،یُکَبِّرُ مَعَ کُلِّ حَصَاۃٍ، ثُمَّ یَنْصَرِفُ ذَاتَ الْیَسَارِ إِلٰی بَطْنِ الْوَ ادِی فَیَقِفُ وَیَسْتَقْبِلُ الْقِبْلَۃَ رَافِعًا یَدَیْہِیَدْعُوْا، ثُمَّ یَمْضِی حَتّٰییَأْتِیَ الْجَمْرَۃَ الَّتِی عِنْدَ الْعَقَبَۃِ فَیَرْمِیْہَا بِسَبْعِ حَصَیَاتٍیُکَبِّرُعِنْدَ کُلِّ حَصَاۃٍ ثُمَّ یَنْصَرِفُ وَلَا یَقِفُ، قَالَ: الزُّھْرِیُّ سَمِعْتُ سَالِمًا، یُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِمِثْلِ ھٰذَا، وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ یَفْعَلُ مِثْلَ ھٰذَا۔ (مسند احمد: ۶۴۰۴)
۔ امام زہری کہتے ہیں: ہمیں یہ حدیث پہنچی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد کی طرف والے پہلے جمرہ کی رمی کرتے تو اسے سات کنکریاں مارتے اور ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہتے، اس کے بعد بائیں جانب مڑتے اور وادی میں قبلہ رخ کھڑے ہو کر ہاتھ اٹھاکر دعا کرتے اور کافی دیر تک دعا کرتے رہتے، اس کے بعد آپ دوسرے جمرے کی رمی کرتے، اس کو بھی سات کنکریاں مارتے اور ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہتے، پھر بائیں جانب ہٹ کر وادی میں قبلہ رخ ہو کر کھڑے ہو جاتے اور ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے رہتے،بعد ازاں آگے بڑھتے اور جمرۂ عقبہ کے پاس پہنچ کر اسے سات کنکریاں مارتے اور ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہتے اور وہاں سے واپس پلٹ آتے اور اس جمرہ کے پاس نہیں ٹھہرتے تھے۔ امام زہری نے کہا : میں نے سالم سے سنا، وہ یہ حدیث سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اور وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی طرح بیان کرتے تھے، اور سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا عمل بھی اسی طرح ہوتا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4561

۔ (۴۵۶۱) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَلَا نَبْنِیْ لَکَ بِمِنًی بَیْتًا أَوْ بِنَائً یُظِلُّکَ مِنَ الشَّمْسِ؟ فَقَالَ: ((لَا، إِنَّمَا ھُوَ مُنَاخٌ لِمَنْ سَبَقَ إِلَیْہِ۔)) (مسند احمد: ۲۶۰۵۷)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول!ہم آپ کے لئے منیٰ میں گھر یا کوئی خیمہ نہ لگا دیں، جو آپ کو دھوپ سے بچائے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی نہیں، منی تو اس آدمی کے لیے اونٹ بٹھانے کی جگہ ہے، جو وہاں پہلے پہنچ جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4562

۔ (۴۵۶۲) عَنْ أَبِیْ الْبَدَّاحِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عَدِیٍّ عَنْ أَبِیْہِ ( ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌) قَالَ: أَرْخَصَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِرِعَائِ الإِبِلِ فِی الْبَیْتُوْتَۃِ أَنْ یَرْمُوْایَوْمَ النَّحْرِ، ثُمَّ یَجْمَعُوْا رَمْیَیَوْمَیْنِ بَعْدَ النَّحْرِ فَیَرْمُوْنَہُ فِی أَحَدِھِمَا، (قَالَ مَالِکٌ: ظَنَنْتُ أَنَّہُ فِی الْآخِرِ مِنْہُمَا) ثُمَّ یَرْمُوْنَیَوْمَ النَّفْرِ۔ (مسند احمد: ۲۴۱۸۳)
۔ سیدنا عاصم بن عدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اونٹوں کے چرواہوں کو یہ رخصت دے دی کہ وہ (منی سے باہر) راتیں گزار سکتے ہیں اور وہ دس ذوالحجہ کو رمی کر کے چلے جائیں، اس کے بعد آکر دو دن کی رمی ایک دن میں کرلیں اور پھر روانگی والے دن رمی کریں۔ مالک راوی نے کہا: میرا خیال ہے کہ وہ (دس ذوالحجہ کے بعد) دوسرے دن (یعنی بارہ ذوالحجہ کو رمی کریں گے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4563

۔ (۴۵۶۳) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانً) أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَرْخَصَ لِلرِّعَائِ أَنْ یَتَعَاقَبُوْا فَیَرمُوْایَوْمَ النَّحْرِ ثُمَّ یَدَعُوْایَوْمًا وَلَیْلَۃً، ثُمَّ یَرْمُوْا الْغَدَ۔ (مسند احمد: ۲۴۱۸۴)
۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چرواہوں کو یہ رخصت دی تھی کہ وہ باریاں مقرر کرلیں، دس ذوالحجہ کو رمی کر لیں، اس کے بعد ایک دن رات کا وقفہ کر کے اگلے دن آ کر رمی کرلیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4564

۔ (۴۵۶۴) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ (یَعْنِی ابْنَ عُمَر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما ) أَنَّ الْعَبَّاسَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اِسْتَأْذَنَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی أَنْ یَبِیْتَ بِمَکَّۃَ أَیَّامَ مِنًی مِنْ أَجْلِ السِّقَایَۃِ، فَرَخَّصَ لَہُ۔(مسند احمد:۴۶۹۱)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے حجاج کرام کو زمزم کا پانی پلانے کی وجہ سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ اجازت طلب کی وہ ایام منیٰ والی راتیں مکہ میں گزار لیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو اس کی اجازت دے دی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4565

۔ (۴۵۶۵) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: صَلَّیْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِمِنًی رَکْعَتَیْنِ وَمَعَ أَبِی بَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ رَکْعَتْیِن وَمَعَ عُمَرَ رَکْعَتْیِن، فَلَیْتَ حَظِّیْ مِنْ أَرْبَعٍ رَکْعَتَانِ مُتَقَبَّلَتَانِ۔ (مسند احمد: ۳۹۵۳)
۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے،وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ، سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ منیٰ میں دو دو رکعتیںیعنی قصر نمازیں ادا کیں، کاش ان چار رکعتوں کے بدلے میں میری دو رکعتیں قبول کر لی جائیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4566

۔ (۴۵۶۶) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: صَلَّیْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِمِنًی رَکْعَتَیْنِ وَمَعَ أَبِی بَکْرٍ رَکْعَتَیْنِ وَمَعَ عُمَرَ رَکْعَتَیْنِ وَمَعَ عُثْمَانَ رَکْعَتَیْنِ صَدْرًا مِنْ إِمَارَتِہِ۔ (مسند احمد: ۱۲۴۹۱)
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ منی میں دو رکعتیں ، سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ دو رکعتیں، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ دو رکعتیں اور سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ ان کی خلافت کے شروع میں دو رکعتیں پڑھی تھیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4567

۔ (۴۵۶۷) عَنِ ابْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِیْہِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہُ حَدَّثَہُ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَعَثَہُ وَأَوْسَ بْنَ الْحَدَثَانِ فِیْ أَیَّامِ التَّشْرِیْقِ فَنَادَیَا: أَنَّہُ لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ إِلَّا مُؤْمِنٌ وَأَیَّامُ التَّشْرِیْقِ أَیَّامُ أَکْلٍ وَشُرْبٍ۔ (مسند احمد: ۱۵۸۸۶)
۔ سیدنا کعب بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو اور سیدنا اوس بن حدثان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ایام تشریق کے دوران یہ اعلان کرنے کے لئے بھیجا کہ صرف مومن جنت میں جائے گا اور ایام تشریق کھانے پینے کے دن ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4568

۔ (۴۵۶۸) عَنْ أَبِِی نَضْرَۃَ حَدَّثَنِی مَنْ سَمِعَ خُطْبَۃَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَسْطَ أَیَّامِ التَّشْرِیْقِ، فَقَالَ: ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ! اَلَا إِنَّ رَبَّکُمْ وَاحِدٌ، وَإِنَّ أَبَاکُمْ وَاحِدٌ، أَلَا لَا فَضْلَ لِعَرَبِیٍّ عَلٰی أَعْجَمِیٍّ وَلَا لَاَعْجَمِیٍِّ عَلٰی عَرَبِیٍّ، وَلَا لِأَحْمَرَ عَلٰی أَسْوَدَ، وَلَا لِأَسْوَدَ عَلٰی أَحْمَرَ إِلَّا بِالتَّقْوٰی، أَبَلَّغْتُ؟)) قَالُوْا: بَلَّغَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ ثُمَّ قَالَ: ((أَیُّیَوْمٍ ھٰذَا؟)) قَالُوْا: حَرَامٌ، ثُمَّ قَالَ: ((أَیُّ شَہْرٍھٰذَا؟)) قَالُوْا: شَہْرٌ حَرَامٌ، ثُمَّ قَالَ: ((أَیُّ بَلَدٍ ھٰذَا؟)) قَالُوْا: بَلَدٌ حَرَامٌ، قَالَ: ((فَإِنَّ اللّٰہَ قَدْ حَرَّمَ بَیْنَکُمْ دِمَائَ کُمْ وَأَمْوَالَکُمْ قَالَ: وَلَا أَدْرِی قَالَ: وَأَعْرَاضَکُمْ أَمْ لَا، کَحُرْمَۃِیَوْمِکُمْ ھٰذَا، فِیْ شَہْرِکُمْ ھٰذَا، فِیْ بَلَدِکُمْ ھٰذَا، أَبَلَّغْتُ؟)) قَالُوْا: بَلَّغَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: ((لِیُبَلِّغِ الشَّاھِدُ الْغَائِبَ۔)) (مسند احمد: ۲۳۸۸۵)
۔ بو نضرہ کہتے ہیں: مجھے اس آدمی نے بیان کیا جس نے ایام تشریق کے وسط میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا خطبہ سنا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:لوگو! تمہارا رب بھی ایک ہے اور تمہارا باپ بھی ایک ہے، خبردار! کسی عربی کو کسی عجمی پر اور کسی عجمی کو کسی عربی پر، کسی گورے کو کسی کالے پر اور کسی کالے کو کسی گورے پر کوئی فضیلت حاصل نہیں ہے، مگر تقویٰ کے ساتھ۔ کیا میں نے اللہ کا پیغام تم تک پہنچا دیا ہے؟ صحابہ نے کہا: اللہ کے رسول نے اللہ کا پیغام پہنچادیا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: آج کون سا دن ہے؟ صحابہ نے کہا: آج حرمت والا دن ہے۔ آپ نے پوچھا: یہ کون سا مہینہ ہے۔ صحابہ نے عرض کیا: یہ حرمت والا مہینہ ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دریافت فرمایا: یہ کون سا شہر ہے؟ صحابہ نے کہا: یہ حرمت والا شہر ہے۔ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تمہارے خون، مال اور عزت کو ایک دوسرے پر اسی طرح حرام کردیا ہے، جیسے اس ماہ میں اور اس شہر میں اس دن کی حرمت ہے۔ کیا میں نے اللہ کا پیغام تم لوگوں تک پہنچا دیا؟ صحابہ نے کہا: اللہ کے رسول نے پیغام پہنچادیا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو لوگ یہاں موجود ہیں، وہ یہ باتیں ان لوگو ں تک پہنچادیں، جو یہا ں موجود نہیں ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4569

۔ (۴۵۶۹) عَنْ بِشْرِ بْنِ سُحَیْمٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَطَبَ فِی أَیَّامِ التَّشْرِیْقِ (وَفِیْ لَفْظٍ: فِیْ أَیَّامِ الْحَجِّ) فَقَالَ: ((لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَۃٌ وَإِنَّ ھٰذِہِ الْأَیَّامَ أَیَّامُ أَکْلٍ وَشُرْبٍ۔)) (مسند احمد: ۱۵۵۰۶)
۔ سیدنا بشر بن سحیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایام حج کے دوران ایام تشریق میں خطبہ دیا اورفرمایا: جنت میں صرف وہ آدمی داخل ہو گا جو مسلمان ہوگا اور یہ (ایام تشریق کے) ایام کھانے پینے کے دن ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4570

۔ (۴۵۷۰) عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیْحٍ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی بَکْرٍ قَالَ: خَطَبَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم النَّاسَ بِمِنًی عَلٰی رَاحِلَتِہِ وَنَحْنُ عِنْدَ یَدَیْہَا۔ قَالَ: إِبْرَاھِیْمُ، وَلَا أَحْسَبُہُ إِلَّاقَالَ: عِنْدَ الْجَمْرَۃِ۔ (مسند احمد: ۲۳۵۳۲)
۔ بنو بکر کا ایک آدمی بیان کرتا ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے منیٰ میں لوگوں سے خطاب کیا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سواری پر تھے اور ہم سواری کے سامنے جمرہ کے قریب کھڑے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4571

۔ (۴۵۷۱) عَنْ أَبِی ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنَ الْغَدِ یَوْمَ النَّحْرِ وَھُوَ بِمِنًی: ((نَحْنُ نَازِلُوْنَ غَدًا بِخَیْفِ بَنِیْ کِنَانَۃَ حَیْثُ تَقَاسَمُوْا عَلَی الْکُفْرِ۔)) یَعْنِی بِذٰلِکَ الْمُحَصَّبَ، وَذٰلِکَ أَنَّ قُرَیْشًا وَکِنَانَۃَ تَحَالَفَتْ عَلٰی بَنِیْ ھَاشِمٍ وَبَنِی الْمُطَّلِبِ أَنْ لَا یُنَاکِحُوْھُمْ وَلَا یُبَایِعُوْھُمْ حَتّٰییُسْلِموْا إِلَیْہِمْ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۷۲۳۹)
۔ سیدنا ابو ہریرہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دس ذوالحجہ کو دن کے شروع میں فرمایا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منیٰ میں تھے : ہم کل خیف ِ بنی کنانہ میں ٹھہریں گے، جہاں کفار نے مسلمانوں کے خلاف آپس میں قسمیں اٹھائی تھیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مراد وادیٔ محصّب تھی،اس کی تفصیلیہ ہے کہ قریش اور بنو کنانہ نے اس مقام پر بنو ہاشم اور بنو مطلب کے خلاف معاہدہ کیا تھا کہ وہ ان کے ساتھ اس وقت تک نہ نکاح کریں گے اور نہ خریدو فروخت، جب تک وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ان کے حوالے نہیں کر دیں گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4572

۔ (۴۵۷۲) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا فِی قِصَّۃِ عُمْرَتِہَا بَعْدَ الْحَجِّ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لِعَبْدِ الرَّحْمٰنِ: ((اُخْرُجْ بِأُخْتِکَ فَلْتَعْتَمِرْ فَطُفْ بِہَا الْبَیْتَ وَالصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ ثُمَّ لِتَقْضِ، ثُمَّ ائْتِنِیْ بِھَا قَبْلَ أَنْ أَبْرَحَ لَیْلَۃَ الْحَصْبَۃِ۔)) قَالَتْ: فَإِنَّمَا أَقَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالْحَصْبَۃِ مِنْ أَجْلِی، (وَفِی لَفْظٍ:) قَالَتْ: ثُمَّ ارْتَحَلَ حَتَّی نَزَلَ الْحَصْبَۃَ قَالَتْ: وَاللّٰہِ! مَا نَزَلَہَا إِلَّا مِنْ أَجْلِیْ۔ (مسند احمد: ۲۴۹۹۵)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا حج کے والے بعد اپنے عمرے کا قصہ بیان کرتے ہوئے کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا عبد الرحمن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فرمایا: تم اپنی بہن (عائشہ) کے ہمراہ جائو اور ان کو بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کراؤ، تاکہ یہ اپنا عمرہ ادا کر لے،پھر اس کو میرے پاس واپس لے آنا، لیکن اس سے پہلے کہ میں حصبہ والی رات گزار لوں، (یعنی راتوں رات واپس آ جانا)۔ سیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہاں صرف میری وجہ سے قیام کیا تھا۔ دوسری روایت کے الفاظ یوں ہیں: سیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتی ہیں: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منیٰ سے روانہ ہوکر وادی محصّب میں جاکر ٹھہرے، اللہ کی قسم ! آپ نے صرف میری وجہ سے وہاں قیام کیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4573

۔ (۴۵۷۳) وَعَنْہَا أَیْضًا قَالَتْ: إِِنَّ نُزُوْلَ الْأَبْطَحِ لَیْسَ بِسُنَّۃٍ، إِنَّمَا نَزَلَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِأَنَّہُ کَانَ أَسْمَحَ لِخُرُوْجِہِ۔ (مسند احمد: ۲۶۴۵۲)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ وادیٔ ابطح میں ٹھہرنا سنت نہیں ہے ،رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تو صرف اس لئے وہاں ٹھہرے تھے کہ اس میں (مدینہ کی طرف روانگی کے لیے) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سہول ت تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4574

۔ (۴۵۷۴) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: لَیْسَ الْمُحَصَّبُ بِشَیْئٍ، إِنَّمَا ھُوَ مَنْزِلٌ نَزَلَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۱۹۲۵)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ وادیٔ محصّب میں قیام کرنے کی شرعی حیثیت کوئی نہیں ہے،یہ تو محض ایک مقام ہے، جہاں اللہ کے رسول نے قیام کیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4575

۔ (۴۵۷۵) عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ کَانَ لَا یَرٰی أَنْ یَنْزِلَ الْأَبْطَحَ، وَیَقُوْلُ: إِنَّمَا قَامَ بِہٖرَسُوْلُاللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی عَائِشَۃَ۔ (مسند احمد: ۳۲۸۹)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ وادیٔ ابطح (یعنی وادیٔ محصّب) میں قیام کو کوئی شرعی حیثیت نہیں دیتے تھے، بلکہ وہ تواس کے بارے میں یہ کہتے تھے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی وجہ سے وہاں (اتفاقی طور پر) قیام کیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4576

۔ (۴۵۷۶) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَّی الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ أَیْ بِالْمُحَصَّبِ ثُمَّ ھَجَعَ ھَجْعَۃً، ثُمَّ دَخَلَ فَطَافَ بِالْبَیْتِ۔ (مسند احمد: ۵۸۹۲)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نمازیں وادیٔ محصّب میں ادا کیں اور اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لیٹ گئے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مکہ میں داخل ہوئے اور بیت اللہ کا طوافِ وداع کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4577

۔ (۴۵۷۷) عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ أَنْ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یَہْجَعُ ھَجْعَۃً بِالْبَطْحَائِ وَذَکَرَ أَنَّ رَسُوْلََ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَعَلَ ذٰلِکَ۔ (مسند احمد: ۴۸۲۸)
۔ بکر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما وادیٔ بطحاء میں کچھ دیر سوتے تھے اور بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بھی ایسے ہی کیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4578

۔ (۴۵۷۷) عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ أَنْ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یَہْجَعُ ھَجْعَۃً بِالْبَطْحَائِ وَذَکَرَ أَنَّ رَسُوْلََ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَعَلَ ذٰلِکَ۔ (مسند احمد: ۴۸۲۸)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ سب حضرات وادی محصّب میں ٹھہرا کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4579

۔ (۴۵۷۹) عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیْدَ عَنِ الْعَلَائِ بْنِ الْحَضْرَمِیِّ إِنْ شَائَ اللّٰہُ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: یَمْکُثُ الْمُہَاجِرُ بِمَکَّۃَ َبعْدَ َقضَائِ نُسُکِہِ، ثَلَاثًا۔ (مسند احمد: ۱۹۱۹۴)
۔ سائب بن یزید سے روایت ہے وہ علاء بن خضرمی سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مکہ سے ہجرت کرکے جانے والا آدمی مناسک حج کی ادائیگی کے بعد مکہ میں تین دن قیام کرسکتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4580

۔ (۴۵۸۰) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: کَانَ النَّاسُ یَنْصَرِفُوْنَ فِیْ کُلِّ وَجْہٍ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا یَنْفِرْ أَحَدٌ حَتّٰییَکُوْنَ آخِرُ عَہْدِہِ بِالْبَیْتِ۔)) (مسند احمد: ۱۹۳۶)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ مناسکِ حج کے بعد لوگ منیٰ سے ہی اپنے اپنے گھروں کو روانہ ہورہے تھے، تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک اپنے گھرکو نہ جائے جب تک وہ بیت اللہ کا طواف نہ کر لے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4581

۔ (۴۵۸۱) عَنِ الْوَلِیْدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ أَوْسٍ الثَّقَفِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَأَلْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ الْمَرْأَۃِ تَطُوْفُ بِالْبَیْتِ، ثُمَّ تَحِیْضُ؟ قَالَ: لِیَکُنْ آخِرُ عَہْدِھَا الطَّوَافَ بِالْبَیْتِ، قُلْتُ: کَذٰلِکَ أَفْتَانِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَقَالَ: عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: أَرِِبْتَ عَنْ یَدَیْکَ، سَأَلْتَنِی عَنْ شَیْئٍ سَأَلْتَ عَنْہُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِکَیْ مَا أُخَالِفَ۔ (مسند احمد: ۱۵۵۱۹)
۔ سیدنا حارث بن عبداللہ ثقفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا کہ اگر ایک عورت طواف افاضہ کر چکنے کے بعد حائضہ ہو جائے تو وہ کیا کرے؟ انہوں نے کہا: اس کا آخری عمل تو بیت اللہ کا طواف (یعنی طواف وداع) ہی ہونا چاہیے۔ میں (حارث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ )نے کہا: مجھے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ فتوی دیا تھا۔ یہ سن کر سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: تیرے ہاتھ ٹوٹ جائیں ، جو بات تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کر چکا ہے، مجھ سے بھی پوچھتا ہے تاکہ میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مخالفت کروں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4582

۔ (۴۵۸۲) (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ حَجَّ الْبَیْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلْیَکُنْ آخِرُ عَہْدِہِ الطَّوَافَ بِالْبَیْتِ، فَقَالَ لَہُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: خَرَرْتَ مِنْ یَدَیْکَ، سَمِعْتَ ھٰذَا مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثُمَّ لَمْ تُحَدِّثْنِیْ، (وَفِیْ لَفْظٍ) فَلَمْ تُخْبِرْنَا بِہِ۔ (مسند احمد: ۱۵۵۲۱)
۔ (دوسری سند) (سیدنا حارث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا:) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تو یہ فرمایا تھا کہ : جو آدمی حج یا عمرہ کرے تو (روانگی سے قبل) اس کا آخری عمل بیت اللہ کا وداع ہونا چاہیے۔ یہ سن کر سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: تیرا ناس ہو جائے، تو نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ حدیث سنی ہوئی ہے اور پھر ہمیں اس کے بارے میں بتلاتا نہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4583

۔ (۴۵۸۳) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَخَّصَ لِلْحَائِضِ أَنْ تَصْدُرَ قَبْلَ أَنْ تَطُوْفَ، إِنْ کَانَتْ قَدْ طَافَتْ فِیْ الْاِفَاضَۃِ۔ (مسند احمد: ۳۵۰۵)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حائضہ کو طوافِ وداع کے بغیر ہی (اپنے وطن کو) واپس چلے جانے کی رخصت دی ہے، بشرطیکہ وہ پہلے طوافِ افاضہ کر چکی ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4584

۔ (۴۵۸۴) عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ صَفْوَانَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُلْتَزِمًا الْبَیْتَ مَا بَیْنَ الْحَجَرِ وَالْبَابِ، وَرَأَیْتُ النَّاسَ مُلْتَزِمِیْنَ الْبَیْتَ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۱۵۶۳۷)
۔ سیدنا عبدالرحمن بن صفوان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو حجراسود اور کعبہ کے دروازے کے درمیان والی جگہ پر بیت اللہ کے ساتھ چمٹے ہوئے دیکھا اور میں نے دوسرے لوگوں کو بھی دیکھا کہ وہ بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ بیت اللہ کے ساتھ چمٹے ہوئے تھے۔

Icon this is notification panel